You are on page 1of 2

‫رؤیت ھالل کے سلسلہ میں اختالف مطالع کا اعتبار نہیں کیا جائیگا بلکہ اگر کسی ایک بلد

میں رؤیت ثابت ہوجائے تو یہی‬


‫رؤیت پوری دنیا کے مسلمانوں کےلیے معتبر ہوگي ۔ اسی کے قائل ہیں جمہور حنفیہ‪،‬مالکیہ‪ ،‬حنابلہ او ربعض شوافع ۔ذیل‬
‫‪:‬میں ان میں سے بعض فقہاء کے اقوال مالحظہ ہوں‬

‫احناف کے نزدیک جب کسی ایک شہر میں رؤیت ثابت ہوجائے تو باقی تمام لوگوں پر صوم الزم ہوگا ‪،‬بنابریں ظاہر مذہب‬
‫میں اہل مشرق پر اہل مغرب کی رؤیت الزم ہوگي۔‬
‫عالمہ ابن عابدین کہتے ہیں ‪ :‬ہمارے نزدیک راحج وقابل اعتماد قول یہی ہےکہ اختالف مطالع کا اعتبار نہیں ہے‪ ،‬یہی ظاہر‬
‫روایت ہے اور اس پر کتب فتوی جیسے کنزوغیرہ کے نصوص داللت کرتے ہیں ۔(رسائل ابن عابدین ‪)1/251:‬‬

‫ابن عبد البر فرماتے ہیں ‪ :‬جب ایک شہر ميں چاند نظر آجائے اور دوسرے شہروں میں نظر نہ آئے تو اس سلسلہ میں علماء‬
‫کا اختالف ہے۔۔۔اس میں ایک قول لیث بن سعد‪،‬شافعی اور احمد بن حنبل سے مروی ہےکہ جب کچھ لوگوں کے نزدیک کسی‬
‫شہروالوں کا چاند دیکھنا ثابت ہوجائے تو ان پر فوت شدہ روزہ کی قضا واجب ہوگي اور ابن قاسم کی روایت میں امام مالک‬
‫کا بھی یہی قول ہے۔‬

‫منتقی باجی (‪ ) 2/37‬میں ہے‪":‬جب اہل بصرہ کو ہالل رمضان نظرآجائے اور یہ خبر اہل کوفہ ‪ ،‬مدینہ اور یمن والوں کو پہنچ‬
‫جائے تو ابن قاسم‪ U‬وابن وھب کی روایت میں امام مالک کا قول ہےکہ ان تمام لوگوں پر صوم اور روزہ فوت ہونے کی‬
‫صورت میں قضا واجب ہوگي ۔‬

‫امام نووی"المجموع"(‪6/280‬۔‪ ) 281‬میں فرماتے ہیں ‪ ":‬جب کسی ایک شہر میں رمضان کا چاند نظرآجائے اور دیگر‬
‫شہروں میں نظر نہ آئے تو اگر یہ بلد ایک دوسرکےقریب واقع ہیں تو سب کے سب ایک شہر وبلد کے حکم میں ہوں گے‬
‫اور دوسرے شہر والوں پر صوم الزم ہوگا ‪،‬اس میں کوئي اختالف نہیں ہے۔ البتہ اگر یہ بالد دور دور واقع ہوں تو ایسی‬
‫صورت میں دو وجوہ ہیں ‪ :‬صحیح تر بات یہ ھیکہ دوسرے شہر والوں پر صوم واجب نہ ہوگا جبکہ دوسرے قول کے‬
‫مطابق واجب ہوگا"۔‬

‫عالمہ عراقی "طرح التثریب"(‪ ) 4/116‬میں رقمطراز ہیں ‪":‬۔۔۔ دوسرے علماء کا کہنا ہےکہ جب کسی شہر میں ہالل دکھ‬
‫جائے تو تمام شہر والوں پر روزہ رکھنا واجب ہوگا ‪ ،‬یہ شوافع کا قول ہے‪ ،‬اور قاضی ابو الطیب اور رویانی اسی طرف گئے‬
‫ہیں ‪ ،‬رویانی نے کہا‪ :‬یہی قول ظاہر مذہب ہے جسے ہمارے اصحاب نے اختیارکیا ہے اور بغوی نے خود امام شافعی سے‬
‫"اس کی حکایت کی ہے‬

‫امام ابن قدامہ فرماتے ہیں ‪ ":‬جب کسی ایک ملک والے کو چاند نظر آجائے تو تمام بال د میں صوم الزم آئیگا "(المغنی ‪:‬‬
‫••• ‪)2/105‬۔‬

‫کتاب الفروع (‪ ) 4/314‬میں ہے‪ " :‬رؤیت ھالل خواہ قریب کے بلد میں ثابت ہویا دور کے بلد میں ‪ ،‬تمام لوگوں پر روزہ رکھنا‬
‫الزم ہوگا‪ -‬اس سلسلہ میں ھالل نہ دیکھنے والے کا حکم ‪ ،‬دیکھنے والے کا ہوگا گرچہ مطالع میں اختالف ہو۔اس پر نص‬
‫ہے"۔‬

‫عالمہ مرداوی "االنصاف"(‪ ) 7/336‬میں لکھتے ہیں‪ :‬اگر مطالع میں اختالف ہوتو مذہب حنبلی میں صحیح قول یہ ہے کہ‬
‫(تمام لوگوں پر) صوم الزم ہوگا ‪ ،‬اس قول کو "فروع" "فائق" اور "رعایہ" میں مقدم کیا گیا ہے اور یہ "مفردات" میں سے‬
‫ہے۔‬
‫‪ :‬قول ہذا کے دالئل‬

‫دلیل اول ‪:‬فرمان الہی ‪{:‬فمن شھدمنکم الشھرفلیصمه} (بقرہ‪)185:‬‬


‫تم میں سے جو شخص اس مہینہ کو پائےاسے روزہ رکھنا چاہئے ۔‬

‫وجہ استدالل‪ :‬نفس مہینہ کے ثبوت کا اعتبار ہے خواہ کسی بھی مطلع سے ہو‪ ،‬کیونکہ شارع نے حکم کے عموم یعنی وجوب‬
‫صوم کو نفس مہینہ کے ثبوت کے ساتھ وابستہ کیا ہے بشرطیکہ ثبوت ماہ کا اسے علم ہو اور وہ موجود ہو۔ (الفقہ المقارن‬
‫مع المذاہب ص‪571‬وانظر المغنی‪)605 /3:‬‬

‫"دلیل ثانی‪ :‬فرمان نبوی‪":‬صوموالرؤیته وافطروالرؤیته‬

‫چانددیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر افطار کرو۔‬


‫وجہ داللت‪ :‬شارع حکیم نے حکم یعنی صوم کو رؤیت ہالل پر معلق رکھا ہے اور یہ رؤیت مطلق ہے کسی جگہ کے ساتھ‬
‫اسے مقید نہیں کیا گیا ہے۔‬

‫دلیل ثالث‪:‬فرمان الہی‪{:‬یسئلونك عن االھلة‪،‬قل ھی مواقیت للناس والحج}(بقرہ‪)189:‬‬


‫لوگ آپ سے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں‪،‬آپ کہہ دیجئےکہ یہ لوگوں (کی عبادت)کے وقتوں اور حج کے موسم کے‬
‫لیے ہے"۔‬

‫وجہ داللت‪ :‬اگر ہر قوم کا اپنا ہالل ہوتا اور ہر شہروبلدکااپنا مہینہ توضبط امور کا مقصد فوت ہوجاتا اور کوئي متعین وقت‬
‫باقی نہ رہتا بلکہ اوقات میں اختالف رونما ہوجاتا۔(توجیہ االنظار ص‪)33‬‬

‫دلیل رابع‪:‬عقل‪ :‬دو ہاللوں کے درمیان وقفہ زمانہ کا نام مہینہ ہے اور ان کے نزدیک ثقہ لوگوں کی شہادت کے ذریعہ یہ‬
‫ثابت ہوچکا ہے کہ آج کا دن رمضان کا ہے‪ ،‬تواسی طرح ہرجگہ آج کا دن رمضان کا دن ہونا چاہئے ۔‬

‫اور عام اصول وضابطہ یہ ھیکہ اسالمی ممالک پر شرعی احکام کے تئیں ایک دوسرے کی خبر وشہادت پر عمل کرنا‬
‫واجب ہےجبکہ وہ ان تک محفوظ ومامون اور قابل وثوق ذریعہ سے پہنچ جائے ۔ اور انہی احکام میں سے ایک حکم رؤیت‬
‫ہالل کا بھی ہے۔(لہذا جب ایک ملک کی رؤیت کی خبروشہادت‪ U‬دوسرے ممالک تک قابل وثوق ذرائع سے پہنچ جائے تو ان‬
‫کو اس پر عمل کرنا واجب ہے ورنہ احکام میں بالدلیل )تفریق کرنا تحکم ومن مانی ہے جبکہ تخصیص کیلئے یہاں کوئي‬
‫دلیل بھی موجود نہیں ہے۔‬

‫۔)الفقہ المقارن مع المذاہب ص‪(572‬‬

You might also like