Professional Documents
Culture Documents
شیرِ خدا کے وصف کہاں تک رقم کروں
شیرِ خدا کے وصف کہاں تک رقم کروں
مصطفی نے کی
ٰ ہجرت زمی ِن کعبہ سے جب
مرتضی نے کی
ٰ مصطفی کی مدد
ٰ اُس روز
شیر خدا نے کیفیصل لڑائی بدر کی ِ
جنگِ احد بھی فتح اسی مقتدا نے کی
وہللا اُس سے زور عیاں التعد ہوا
قتل اس کے ہاتھ سے عمر عبدود ہوا
گرم کارزار
مصطفی ہوئے جب ِ
ٰ خیبر میں
پیہم سہ روز جنگ سے سب نے کیا فرار
ب کردگارتب آ گیا جالل میں محبو ِ
فرمایا شام کو یہ پیمبر نے یوں پکار
بھیجوں گا کل اسے جو مرا دوستدار ہے
ک ّرار ہے وہ شخص جو ِ
غیر فرار ہے
شمیر آبدار
ِ پھر کی حمائل اس نے وہ
جو ہر وغا میں برق کی صورت تھی بے قرار
ہفتاد ہاتھ ،کھینچے ہی بڑھتی تھی ذوالفقارw
ہنگام کارزار
ِ جوہر بیاں کروں گا میں
ت رزم نکلتی تھی جیب سے کہتے ہیں وق ِ
پیدائش اس حسام کی تھی نصف سیب سے
ساالر مرسلیں
ِ واں تو دعا یہ کرتے تھے
متصل قلعہ شا ِہ دیں
ِ یاں آن پہنچے
مصطفی جونہیں
ٰ علم
گاڑا پہاڑ پر ِ
افالک تھرتھرا گئے اور کانپ اٹھی زمیں
تھا زور اس قدر ش ِہ عالی شکوہ میں
بطن کوہ میں ِ پائے نشان ڈوب گیا
مصطفی
ٰ جس دن سے سوئے خلد سدھارے ہیں
دو نعمتیں کبھی نہیں کھائی ہیں ایک جا
کلثوم نے لیا رطب و شیر کو اٹھا
حضرت نے تین لقموں پہ بس اکتفا کیا
روئیں جو بیٹیاں تو کہا یہ زبان سے
ہے آرزو سبک میں اٹھوں اس جہان سے
ب قتل ناتمام
القصہ تھی ابھی وہ ش ِ
پیش سحر رواں ہوا مسجد میں وہ امام ِ
دامن امام کا لیا مرغابیوں نے تھام
اُن کو ہٹا دیا تو علی نے کیا کالم
اے بیبیو درشت نہ ہو جانور ہیں یہ
دامن سے مت چھڑاؤ مرے نوحہ گر ہیں یہ
(میر انیس)