You are on page 1of 2

‫قارئین کرام!

یہودیوں نے ایک شیطانی فارموال ایجادکیا کہ کسی کے بارے میں اتنا جھوٹ بولو کہ لوگ اسے سچ‬
‫سمجھنے لگے‪ ،‬اس شیطانی فارمولے پر دل و جان سے اگر کسی نے عمل کیا ہے تو وہ ہے وہابی دیوبندی اسماعیلی‬
‫احمدی دھرم کے لوگوں نے‪ .‬ان لوگوں نے سچے عاشق رسول امام اہل سنت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ ہللا علیہ‬
‫کے خالف اور آپ کی ذات کے بارے میں اتنا جھوٹا پروپیگنڈہ کیا اور عوام کو امام اہل سنت کی ذات سے متنفر کرنے کی‬
‫تعالی کا بے پناہ احسان ہے کہ اس نے آپ کے‬
‫ٰ‬ ‫بھر پور کوشش کی اور آج بھی یہ اسی کام میں لگے ہوئے ہے لیکن یہ ہللا‬
‫مخالفین سے ہی آپ کی تعریف کروادی اور اپ کے مخالفین نے بھی آپ کے عشق کے رسول کو تسلیم کیا آپ کو امام‪،‬‬
‫اعلی حضرت ‪،‬اور اپکو بہت بڑا عالم تسلیم کیا الحمدہلل‬
‫‪ٰ .‬‬
‫‪............‬لیکن لیکن لیکن ‪...........‬‬

‫وہابی دیوبندی اسماعیلی احمدی دھرم کے لوگوں نے ایسے شخص کو مجدد مانا جس کو عرب و عجم کے علماء نے کافر‬
‫کہا اور ایسے کو مجدد مانا کہ جس تعلیمات اور عملی حیثیت دیکھ کر بندہ سر پکڑ کر بیٹھ جائے دیوبندیوں نے ایسے کو‬
‫مجدد مانا جو بچپنے میں ایسی حرکتیں کرتا تھا کہ ایک شریف انسان اس کی حرکتیں دیکھ کر دنگ رہ جائے جس جوانی‬
‫اور بڑھاپے کی حرکتیں دیکھ کر انسان توبہ توبہ کرنے پر مجبور ہوجائے‪ ،‬جس کی محفل فحش گوئی سے بھری ہوتی کہ‬
‫‪.‬ایک شریف انسان شرما جائے آنے والے اوراق میں آپ ہماری اس بیان کردہ باتوں کو تفصیل سے مالحظہ فرمائیں گے‬
‫جناب اشرف علی تھانوی صاحب کی سوانح حیات لکھنے والے جناب خواجہ عزیز الحسن صاحب مجذوب اور دیوبندی‬
‫مولوی عبدالحق صاحب جو کہ تھانوی صاحب کے خلیفہ خاص تھے تھانوی صاحب کی تاریخ والدت بیان کرتے ہے‬

‫جناب دیوبندی مولوی خواجہ عزیز الحسن صاحب اشرف علی تھانوی صاحب کی تاریخ والدت بیان کرتے ہے‬
‫حضرت واال کی والدت باسعادت ‪ ٥‬ربیع الثانی ‪١٢٨٠‬ھ کو چہار شنبہ کے دن بوقت صبح صادق کو ہوئی"* (اشرف السوانح ‪*"-١،‬‬
‫‪)٤٥‬‬

‫قارئین کرام! تھانوی صاحب کی والدت کا واقعہ بھی عجیب ہے وہ اس لیے کہ تھانوی صاحب ایک مجذوب کی دعا سے پیدا‬
‫ہوئے کیونکہ ان والد صاحب خارشت کی بیماری میں مبتال ہوگئے تھے ڈاکٹر نے انہیں ایسی دوا استعمال کرنے کا مشورہ‬
‫دیا کہ وہ ٹھیک تو ہوجائے گے مگر باپ کبھی نہیں بن پائے گے تھانوی صاحب کے والد مرض سے بہت تنگ اچکے تھے‬
‫انہوں نے دوا کا استعمال یہ کہہ کر کرلیا کہ بال سے اوالد نہ ہو بقاء نوعی سے بقاء شخصی مقدم ہے‪ ..‬آئیے ہم آپ کے‬
‫سامنے تھانوی صاحب کی والدت پورا واقعہ تفصیل سے بیان کرتے ہے‬
‫}تھانوی صاحب نے خود کو بہت بڑا دھوکہ کہا{‬

‫‪.‬تھانوی نے اپنی پیدائش کا تاریخی نام "مکر عظیم" یعنی بہت بڑا دھوکہ بتایا‬
‫فرمایا میں نے اول ہی کہہ دیا تھا کہ استادینہ کرنا‪ .‬اب میں نے استادی کی احقر سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ اب تو آپ "*‬
‫کی سمجھ میں میرا مکر عظیم ہونا آگیا اس سے پیشتر احقر نے حضرت کا قول نقل کیا تھا کہ اپنا مادہ تاریخ کرم عظیم‬
‫بتال کر حضور نے فرمایا تھا کہ چاہیے مکر عظیم کہئیے"* (ملفوظات حکیم االمت جلد ‪،١٧‬ص ‪)٢١‬‬

‫قارئین کرام! جناب اشرف علی تھانوی صاحب کی والدت کے پانچ سال بعد انکی والدہ کا انتقال ہوگیا تھا‪ .‬تھانوی صاحب کو‬
‫اپنی والدہ کی شکل پورے طور پر یاد نہیں تھی‪ .‬کہتے ہیں کہ خیال کرتا ہوں تو اتنا یاد آتا ہے کہ ایک چار پائی پر پائینتی‬
‫کی طرف بیٹھی ہیں بس یہ ہیئت ذہن میں باقی رہ گئی ہے اور کچھ یاد نہیں (اشرف السوانح‪ ،‬جلد ‪)٤٨ – ١‬‬

‫تھانوی صاحب کی والدہ کی وفات کے بعد تھانوی صاحب کی تربیت آپکے والد کے ہاتھوں میں اگئی لیکن تھانوی صاحب‬
‫‪.‬اور جناب کے بھائی کو بچپن میں ایسی ایسی باتیں سوجھتی تھی کہ کسی اور کو نہیں سوجھتی‬
‫دیوبندی وہابیوں کے اس مجدد اور حکیم االمت نے نبی کریم ﷺ کی شان اقدس میں شدید ترین گستاخی کی جس کی وجہ‬
‫ٰ‬
‫فتوی لگا‪ .‬تھانوی صاحب بچپن میں بھی بزرگوں کی بے ادبی والے‬ ‫سے عرب و عجم کے علماء اہل سنت نے جناب پر کفر‬
‫‪.‬کلمات کہا کرتے تھے جیسے کہ اشرف السوانح کے اس واقعے سے پتا چلتا ہے‬

‫خواجہ عزیز الحسن صاحب لکھتے ہیں کہ‬


‫ایک بار فرمایا زمانہ طالب علمی میں میری زبان سے حضرت موالنا رفیع الدین صاحب رحمتہ ہللا علیہ سابق مہتم "*‬
‫دارالعلوم دیوبند کے متعلق کسی سلسلہ گفتگو میں یہ نکل گیا کہ موالنا پڑھے ہوئے نہیں‪،‬واقعی موالنا نے ظاہری علم‬
‫نہیں پڑھا تھا گو بڑے مدبر اور صاحب نسبت بزرگ تھے‪" ،‬یہ سن کر والد صاحب کو غصہ آگیا اور بہت ڈانٹا کہ بزرگوں‬
‫کی شان میں کہیں ایسے الفاظ کہا کرتے ہیں" اس قدر خفا ہوئے کہ مارنے کر اٹھے گو مارا نہیں"*(اشرف السوانح ‪،‬جلد‬
‫‪، ١‬ص ‪)٤٩‬‬

‫قارئین کرام! دیکھا آپ نے کہ تھانوی صاحب بچپن میں بھی بزرگوں کی شان میں گستاخی کرتے نظر آتے ہیں نوبت پٹائی‬
‫تک کی آگئی مگر والد صاحب نے بچہ سمجھ کر چھوڑ دیا جیسا کہ اس واقعہ سے پتا چال‪ ،‬اور تھانوی صاحب نے پھر جو‬
‫بڑے ہوکر گل کھالیا وہ سب پر عیاں ہے‬

‫تھانوی صاحب کہتے ہیں‬


‫واقعی بچپن کی عادت کو بڑا دخل ہوتا ہے* (ملفوظات حکیم االمت جلد ‪،١١١ -٢‬ملفوظ نمبر ‪*" )١٤٦‬‬

‫اعلی ذہانت کی طرف جسے آپ پڑھ کر حیران ہوجائے گے‬


‫ٰ‬ ‫‪..‬قارئین کرام! اب آتے ہے تھانوی صاحب کی بچپن کی‬
‫اعلی درجہ کی ذہانت *‬
‫ٰ‬ ‫* تھانوی صاحب کی‬
‫حضرت واال کی ذہانت بچپن کی شوخیوں میں بھی نمایاں تھی‪ .‬نئی نئی جدتیں سوجھتی تھیں‪ .‬خود فرماتے تھے کہ ایک *‬
‫دفعہ مجھے کیا شرارت سوجھی کہ برسات کا زمانہ تھا مگر ایسا کہ کبھی برس گیا کبھی کھل گیا مگر چارپائیاں باہر ہی‬
‫بچھتی تھیں‪ .‬جب برسنے لگا چارپائیاں اندر کرلیں جب کھل گیا باہر بچھالیں‪ .‬والدہ صاحبہ کا تو انتقال ہوچکا تھا بس والد‬
‫صاحب اور ہم دونوں بھائی ہی مکان میں رہتے تھے تینوں کی چارپائیاں ملی ہوئی بچھتی تھیں‪ .‬ایک دن میں نے چپکے‬
‫سے تینوں چارپائیوں کے پائے رسی سے آپس میں خوب کس کے باندھ دئیے اب رات کو جو مینھ برسنا شروع ہوا تو والد‬
‫صاحب جدھر سے بھی گھسیٹتے ہیں تینوں کی تینوں چارپائیاں ایک ساتھ گھسٹتی چلی آتی ہیں‪ .‬رسیاں کھولتے ہیں تو‬
‫کھلتی نہیں کیونکہ خوب کس کے باندھی گئی تھیں کاٹنا چاہا تو چاقو نہیں ملتا غرض بڑی پریشانی ہوئی اور بڑی مشکل‬
‫سے پائے کھل سکے اور چارپائیاں اندر لے جائی جاسکیں‪ .‬اس میں اتنی دیر لگی کہ خوب بھیگ گئے‪ .‬والد بڑے خفا‬
‫ہوئے کہ یہ کیانا معقول حرکت تھی* (اشرف السوانح جلد‪، ١ ،‬ص ‪)٥٠‬‬

You might also like