Professional Documents
Culture Documents
ت تصویر کی نوعیت
حرم ِ
از :موالنامحمد شعیب ہللا خاں ،جامعہ اسالمیہ مسیح العلوم ،بنگلور
تصویر ,کی حرمت پر بہت سے علماء نے اب تک بہت کچھ لکھ,,ا ہے اور ہن,,د و ب,,یرو ِن ہن,,د
داراالفتاوں سے بھی اس کے بارے میں حرمت کے فتاوی باربار ,جاری ہ,,وتے رہے ہیں۔ اور تقریب,ا ً ٴ کے
اس کا حرام و ناجائز ہونا عوام و خواص کے نزدی,,ک ای,,ک مس,,لمہ ام,,ر ہے ؛مگ,,ر اس کے ب,,اوجو د اس
ت حال ک,,و دیکھ ک,,ر بعض ن,,اواقف خواص امت کا بھی ابتالء عام ہے ،اور اسی صور ِ
ِ میں عوام تو عوام
لوگوں کو اس کے جائز ہونے کا شبہ ہوجاتا ہے ،بالخصوص جب علماء و م,,دارس اس,,المیہ کے ذمہ دار
حضرات کی جانب سے تصاویر کے سلسلہ میں نرم رویہ برت,,ا جات,,ا ہے اور ان کی تص,,اویر ,اخب,,ارات و
رسائل وجرائد میں بال کسی روک ٹوک کے ش,,ائع ہ,,وتی ہیں ،ت,,و ای,,ک ع,,ام آدمی یہ س,,وچنے پ,,ر مجب,,ور
ہوجاتا ہے کہ یہ حالل ہونے کی وجہ سے لی جا رہی ہے یا یہ کہ ان کے تساہل ک,,ا ن,,تیجہ ہے؟ پھ,,ر جب
وہ علماء کی جانب رجوع ,کرتا ہے اور اس کے حالل یا حرام ہ,,ونے کے ب,,ارے میں س,,وال کرت,,ا ہے ت,,و
اس کو کہا جاتا ہے کہ یہ تو ح,رام ہے ۔اس س,ے اس کی پریش,انی ,اور ب,ڑھ ج,اتی ہے اور وہ علم,اء کے
بارے میں کسی منفی رائے کے قائم ,کرنے میں حق بجانب معلوم ہوتا ہے۔ علماء کی تصاویر کے سلس,,لہ
نے جہاں عوام الناس کو بے چینی و پریشانی ,میں مبتال کر دیا ہے ،وہیں اس س,,ے ای,,ک ح,,رام کے حالل
سمجھنے کا رجحان بھی پیدا ہو رہا ہے ،ج,,و اور بھی زی,,ادہ خطرن,,اک و انتہ,,ائی تش,,ویش ن,,اک ص,,ورت
حال ہے ؛ کیونکہ حرام کو حرام اورحالل کو حالل سمجھنا ایمان کا الزمہ ہے ،اگر کوئی حرام کو حالل
سمجھنے لگے تو اس سے ایمان بھی متأثر ہو تا ہے ۔
کسی عربی شاعر نے اسی صورت پر دلگیر ہو کر یہ مرثیہ لکھا ہے :
ین َأنّ َح َما َت ُہ
َک ٰفی ح ُْز ًنا لِل ِّد ِ
نصر ْف ْ ُی َا َِذا َخ َذل ُ ْوہُ قُ ْل لَ َنا َکی َ
صا َبہ َم ٰتی َیسْ لَ ُم ااْل ِسْ اَل ُم ِممَّا َأ َ
ان َمنْ یُرْ ٰجی ی َُخافُ َو یُحْ َذر ا َِذا َک َ
( دین پر غم کے لیے یہ ک,افی ,ہے کہ دین کے محاف,ظ ,ہی جب اس ک,,و ذلی,,ل ک,,ریں ت,و مجھے
بتاو دین کی کیسے نصرت ہو گی ؟ اسالم کب ان باتوں سے محف,,وظ رہ س,,کتا ہے ج,,و اس ک,,و پیش آرہی ٴ
ہیں جبکہ جن لوگوں سے اسالم کی حفاظت کے لیے امید لگی ہوئی تھی انھیں سے اس کو خوف وخطرہ
الحق ہو گیا ہے)
آج ک,ئی م,دارس اور علم,اء اور دی,,نی و ملی تحریک,ات کے ذمہ داران کی تص,,اویر ,آئے دن
اخب,,ارات میں بال تام,,ل ش,,ائع ہ,,و تی ہیں ،یہ,,اں ت,,ک کہ بعض علم,,اء کی ج,,انب س,,ے ش,,ائع ہ,,و نے والے
ماہناموں میں بھی تصاویر کی بھرمار ہو تی ہے اور ان میں عورتوں اور ل,,ڑ کی,,وں کی تص,,اویر ,بھی ہ,,و
ت حال انتہائی تعجب خیزاور افسوس ,ناک نہیں ؟ علم,,اء ج,و رہ,برا ِن ق,,وم تھے ان ک,,اتی ہیں ۔کیا یہ صور ِ
خود یہ حال ہو تو عوام الناس کہاں جائیں ؟ کسی شاعر نے کہا:
ت ِب ِہ ْال ِغ َیر ِب ْالم ِْل ِح ُنصْ لِ ُح َما َن ْخ ٰشی َت َغی َُّرہَ فکَی َ
ْف ِب ْالم ِْل ِح اِنْ َحلَّ ْ
( ہم نمک کے ذریعہ اس کھ,,انے کی اص,,الح ک,,رتے ہیں جس کے خ,,راب ہوج,,انے ک,,ا خدش,,ہ
ہو ،اگر نمک ہی میں خرابی پیدا ہو جائے تو کیا حال ہو گا)
ہمارے اکابر و علماء و مشائخ تو حالل ام,ور میں بھی احتی,اط برت,تے اور لوگ,وں کے ل,یے
تقوے کا ایک اعلی نمونہ ہ,,وا ک,,رتے تھے ،اور یہ,,اں یہ ہ,,و رہ,,ا ہے کہ ح,,رام ک,,ا ارتک,,اب بے محاب,,ا اور
رہبران قوم کا کیا فرض بنت,,ا ہے
ِ کھلے طور پر کیا جا رہا ہے ۔اگر اس میں اختالف بھی مان لیا جائے تو
؟ اس پر غور کیجیے ۔
جمہور امت کا مسلک
ِ ت تصویراور
حرم ِ
عکسی تصویراور ,ٹی وی اور ویڈیو ,کے بارے میں عام ط,,ور پ,,ر یہ خی,,ال کی,,ا جات,,ا ہے کہ
علماء ہند و پاک ہی ان کو ناجائز ,قرار دیتے ہیں اور عالم اسالم کے دوسرے علماء جیس,,ے علم,اء ع,,رب
و مصر وغیرہ سب کے سب ان کو ج,ائز کہ,,تے ہیں ،یہ غل,,ط فہمی خ,,ود بن,,دے ک,,و بھی رہی ،لیکن ای,,ک
مطالعہ کے دوران علماء عرب و مصر کے متعدد فتاوی وتحریرات ,نظر سے گزریں تو اندازہ ہوا کہ ان
حضرات میں سے بھی جمہورعلم,,اء ک,,ا ” عکس,,ی تص,,ویر“ ,اور” ٹی وی“ اور” وی,,ڈیو “کے ب,,ارے میں
وہی نقطہ ٴ نظر ہے جو ہندوستانی و پاکستانی علماء کا شروع ,سے رہا ہے ۔
ہاں اس میں شک نہیں کہ وہاں کے بعض گنے چنے علماء نے عکسی تصویر ,کو جائز کہ,,ا
ہے اور ٹی وی اور ویڈیو کی تصاویر ,کو بھی عکس مان کر ان کو بھی جائز کہ,,ا ہے،لیکن یہ وہ,,اں کے
جمہور کا فتوی ,نہیں ہے ،جمہور علماء اسی کے قائل ہیں کہ یہ تص,,اویر کے حکم میں ہیں اور اس ل,,یے
حرام و ناجائز ہیں ۔ اور خود وہاں کے علماء نے مج,وزین ک,ا خ,وب رد و انک,ار بھی کردی,ا ,ہے ۔جیس,ے
شیخ حمود بن عبد ہللا التویجری نے ” تح,,ریم ,التص,,ویر “ اور” االعالن ب,,النکیر علی المفت,,ونین بالتص,,ویر,
“نامی رسائل اسی سلسلہ میں لکھے ہیں ،نیز جامعہ قصیم ,کے استاذ شیخ عبد ہللا بن محم,,د الطی,,ار نے ”
صناعة الصورة بالید مع بیان احکام التصویر الفوتوغرافي “ ,کے نام سے رسالہ لکھا ہے ،اور مص,,ر کے
عالم شیخ ابو ذر القلمونی نے ”فتنة تصویر ,العلماء “ کے نام سے ان کا رد لکھا ہے ،نیز علماء نے اپنے
اپنے فتاوی میں بھی اس پر کالم کیا ہے ۔اسی طرح ڈش آنٹینا جس کا فساد ,اب حد سے تج,,اوز کرگی,,ا ہے
اور اس نے انسانوں کی تباہی میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی ہے ،اس کے ب,,ارے میں بھی علم,,اء ع,,رب
کے فتاوی میں حرمت کا حکم اور اس سے بچنے کی تلقین موجود ,ہے ۔
ت تصویر اور علماء ہند وپاک
حرم ِ
جیسا کہ اوپر عرض کیا گیاکہ کیمرے کی عکس,ی تص,ویر کی ح,رمت میں اگ,ر چہ معاص,ر,
علماء کے درمیان میں اختالف ہوا ہے ،اور ایک چھوٹی سی جماعت اس کے جواز کی جانب مائل ہو ئی
ہے ،لیکن اس میں کیا شک ہے کہ تصویر کی حرمت جمہ,,ور امت ک,,ا متفقہ فت,,وی ,و فیص,,لہ ہے ،ع,,رب
سے لے کر عجم تک جمہور امت نے اسی کو قبول کیا ہے ۔
جہاں تک علماء ہند و پاک کا تعلق ہے ،بات بالکل واضح و مسلم ہے ۔ فقیہ العص,,ر حض,,رت
موالنا مفتی محمد شفیع صاحب نے تو اپنے رسالہ ”التصویر ,ألحکام التصویر“میں یہ تص,,ریح کی ہے
کہ ان کے زمانے ت,,ک کم از کم ہندوس,,تان (ج,,و اس وقت ت,,ک غ,یر منقس,,م تھ,,ا)میں حض,,رت موالن,ا ,س,,ید
سلیمان ندوی کے عالوہ کسی نے جواز ,پر قلم نہیں اٹھایااور پھر انھوں نے بھی اس سے رجوع کر لیا۔
(جواہر الفقہ)۳/۱۷۱ :
یہاں یہ عرض کردین,,ا مناس,,ب ہوگ,,ا کہ حض,,رت موالن,,ا س,,ید س,,لیمان ن,,دوی ,نے ماہن,,امہ ”
معارف“ کی متعدد قسطوں میں ایک مض,مون عکس,ی تص,,ویر کے ج,,ائز ہ,ونے پ,ر لکھ,ا تھ,ا ،حض,,رت
موالنا مفتی محمد شفیع صاحب نے اس کے رد میں ”التصویر ألحکام التصویر“ لکھی ،اس کو دیکھ ک,,ر
حضرت موالنا سید سلیمان ندوی نے اپنے جواز کے قول سے رجوع کر لیا تھ,,ا ،حض,,رت موالن,,ا مف,,تی
محمد شفیع صاحب لکھتے ہیں کہ یہ رجوع ,و اعتراف کا مضمون عالمہ سید ص,,احب کے کم,,ال علم اور
کمال تقوی کا بہت بڑا شاہکار ہے ،اس پر خود حضرت مرشد تھانوی ,سیدی حکیم االمت رحم,,ة ہللا علیہ
نے غیر معمولی مسرت کا اظہار نظم میں فرمایا ۔
اس سلسلہ میں دوس,ری ب,ڑی ش,ہادت و گ,واہی یہ ہے کہ ع,الم اس,الم کی مش,ہور ,و مع,روف,
علمی و روحانی شخصیت حضرت اقدس موالنا ابو الحس,,ن علی ن,,دوی علیہ ال,,رحمہ نے بھی اس ب,,ات ک,,ا
ذکر کیا ہے کہ ہندوستان کے تمام مسلمان تصویر ,کے حرام ہ,,و نے پ,,ر متف,,ق ہیں ۔ چن,,انچہ آپ کی کت,,اب
الجواب ” ما ذا خسر العالم بانحطاط المسلمین “ کے شروع میں فضیلة الشیخ االستاذ احمد الشرباص,ی ,نے
حضرت واال کا جو تعارف ,لکھا ہے ،اس میں وہ لکھتے ہیں کہ :
” آپ ہر قسم ,کی تصویر ,کو برا سمجھتے تھے ،اور خود پر اس کو پوری ,سختی س,ے ح,رام
قرار دیتے تھے ۔ کہتے ہیں کہ میں ایک بار آپ کے ساتھ قاہرہ کے ایک ب,,ڑے مطب,,ع میں گی,,ا ت,,و مطب,,ع
کے مصور نے آپ کی ایک یاد گار تصویر اتارنے کی اجازت چاہی تو آپ نے من,,ع کردی,ا ,اور ذک,,ر کی,,ا
کہ :ان المسلمین في الھند متفق,,ون علی حرم,ة التص,ویر“ (ہندوس,تان کے مس,,لمان تص,,ویر کی ح,رمت پ,,ر
متفق ہیں)(ماذا خسر العالم)۲۱ :
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت موالنا ابو الحسن ندوی علیہ الرحمہ بھی خود تصویر ,کو
حرام سمجھتے تھے اور اس کو کم از کم ہندوستان کے تمام علماء کا متفقہ فیصلہ ,قرار دیتے تھے ۔
اور یہاں یہ بھی عرض کر دینا خالی از فائدہ و عبرت نہیں کہ حضرت موالنا ابو الکالم آزاد
ت دراز ت,,ک اپن,ا مش,ہور اخب,,ار ” الہالل“ ب,ا تص,ویر ,ش,ائع کی,,ا ،جب وہصاحب مرح,,وم ,جنھ,وں نے م,,د ِ
رانچی کی جیل میں تھے،آپ کے متعلقین نے آپ کی سوانح شائع کرنا چاہی تو آپ سے سوانح کے س,,اتھ
شائع کرنے کے لیے ایک تصویر کا مطالبہ ,کیا ،اس پر موالنا ابو لکالم آزاد نے جو ج,,واب دی,,ا وہ خ,,ود
اسی ” تذکرہ“ میں شائع کیا گیا ہے ،جس میں آپ نے لکھا ہے کہ:
” تصویر ,کا کھنچوانا ، ,رکھنا ،ش,,ائع کرن,,ا س,,ب ناج,,ائز ہے ،یہ م,,یری س,,خت غلطی تھی کہ
تصویر ,کھنچوائی اور” الہالل“ کو باتصویر نکاال تھا ،اب میں اس غلطی سے تائب ہوچکا ہ,,وں ،م,,یری
پچھلی لغزش,,وں ک,,و چھپان,,ا چ,,اہئے نہ کہ از س,,ر ن,,و ان کی تش,,ہیر کرن,,ا چ,,اہیے “ ۔ (بح,,والہ ج,,واہر
الفقہ )۳/۱۷۱ :الغ,,رض اس س,,ے کی,,ا یہ ث,,ابت نہیں ہوت,,ا کہ کم از کم ہندوس,,تان کے علم,,اء ک,,ا
تصویر ,کے عدم جواز پر اتفاق تھا ۔اور رہا حضرت سلیمان ندوی کا ج,,واز کاخی,,ال ،ت,,و آپ نے خ,,ود اس
سے رجوع کر لیا اور سب کے موافق عدم جواز کے قائل ہو گئے ۔
تصویر کے بارے میں علماء عرب و مصر کا موقف
اسی طرح دیگر ممالک اسالمیہ میں بھی جمہور علماء کا فت,,وی تص,,ویر کے ناج,,ائز ہ,,و نے
ہی کا ہے ،عام طور ,پر لوگ مصر کے علماء ک,,ا ذک,,ر ک,,رتے ہیں کہ وہ اس ک,,و ج,,ائز ق,,رار ,دی,,تے ہیں،
مگر یہاں بھی یہ سمجھ لینا چاہیے کہ یہ بھی مصر ,کے چند علماء کا فتوی ہے ،سب ک,,ا اور جمہ,,ور ک,,ا
نہیں ،اس کی شہادت مصر ہی کے ایک عالم شیخ ابو ذر القلمونی کی یہ عبارت دیتی ہے ج,,و انھ,,وں نے
اپنی کتاب ” فتنة تصویر العلماء “ میں لکھی ہے کہ :
” ثم حر ّ
ي بطلبة العلم تدارک ھذہ الفتن,,ة ،اذ تح,,ریم التص,,اویر ک,,ان مس,,تقرا بین اخوانن,,ا ،ثم في
العقد االخیر اخذ ھذا المنکر یفشو و یذیع ،حتی صار ھو االصل ،وصار ,المحق عازف,,ا عن االنک,,ار ،اجتناب,,ا
للذم“․ (فتنة تصویرالعلماء )۵:
اس سے معلوم ہوا کہ مصر میں بھی جمہور علماء کے مابین یہی بات مسلم و طے ش,,دہ تھی
کہ تصویر ,حرام ہے ۔لہٰذا مطلقا یہ کہنا کہ مصر ,کے علماء اس کو جائز کہتے ہیں خالف واقعہ ہے ۔
اور سعودی حکومت کی جانب سے قائم کردہ دار االفتاء اور علمی مسائل کی تحقیق کا ای,,ک
بڑا و معتبر عالمی مرکز”اللجنة الدائمة للبحوث العلمیة واإلفتاء“ ,نے ایک فتوی ,میں کہا کہ:
” القول الصحیح الذي دلت علیہ األدلة الشرعیة وعلیہ جماھیر العلم,,اء :أن أدل,,ة تح,,ریم تص,,ویر
ذوات األرواح تضم التصویر الفوتوغرافي ,والیدوي،مجسما أو غیر مجسم ،لعموم االدلة“․
( صحیح قول جس پر شرعی دالئل داللت ک,رتے ہیں اور جس پ,ر جمہ,ور علم,,اء ق,ائم ہیں یہ
ہے کہ جاندار چیزوں کی تصویر کی حرمت کے دالئل فوٹوگرافی ,کی تصویر اور ہاتھ سے بنائی ج,,انے
والی تصاویر ,سبھی کو شامل ہیں ،خواہ وہ مجسم ہو یا غیر مجسم ہو ،دالئل کے عام ہو نے کی وجہ سے
) (فتاوی ,اسالمیة)۴/۳۵۵:
اس سے بھی معلوم ,ہوا کہ جمہور امت خواہ وہ مصر کے لوگ ہوں یا س,,عودی کے ی,,ا کس,,ی
اور عالقے کے وہاں جمہور اس کے عدم جواز پر متفق ہیں۔
نیز یہ بھی سنتے چلیے کہ ایک مرتبہ عربی مجلہ ”عکاظ “ میں سات علماء کا تص,,ویر کے
جواز کا فتوی ,شائع ہوا ،تو علماء نے اسی وقت اس کا رد کیا ۔ سعودی عرب کے ایک مف,,تی ش,,یخ حم,,ود
بن عبد ہللا بن حمود التویجری نے ” تحریم التصویر“ کے نام سے اس کا باقاعدہ رد لکھ,,ا ہے،اس رس,,الہ
میں لکھا ہے جس کا خالصہ یہ ہے کہ:
” جریدہ عکاظ والوں نے اس شاذ فتوی ک,,ا ج,,و رس,,ول ,ہللا ﷺ کے تص,,اویر ,ک,,و مٹ,,انے کے
حکم کے مخ,,الف ہے ،اس ک,,ا ج,,و عن,,وان رکھ,,ا ہے وہ ہے :علم,,اء مص,,لحت پ,,ر متف,,ق ہیں ،اور یہ کہ
تص,,ویر ح,,رام نہیں ہے ۔ اس باط,,ل عن,,وان ک,,و ق,,ائم ک,,رنے میں اہ,,ل جری,,دہ ک,,و بہت ب,,ڑی خط,,ا لگی
ہے ،کیونکہ ,اس سے عوام یا خواص کالعوام کو یہ وہم ہو تا ہے کہ مصلحت کی وجہ سے تص,,ویر ,لی,,نے
کے حالل ہو نے میں کوئی اختالف نہیں ہے ۔ اور یہ کتاب ہللا و سنت رسول ک,,و مض,,بوط ,پک,,ڑنے والے
متقدمین و متأخرین علماء پر ایک بہتان ہے ؛کیونکہ وہ تو تص,,ویر س,,ے من,,ع ک,,رتے اور اس میں س,,ختی
کرتے ہیں،اور ان سہولت پسند لوگوں کا کوئی اعتبار نہیں جو فتوی دینے میں بغیر تثبت کے جل,د ب,از ی
ت مطہرہ میں مصلحت سے ی,,ا بغ,,یر مص,,لحت کس,,ی بھی وجہ س,,ے تص,,ویر ک,,ا کرتے ہیں ؛کیونکہ شریع ِ
حالل ہو نا وارد نہیں ہے ۔اور اگر ان مسائل میں سے کسی مس,,ئلہ میں جس میں ک,,وئی نص نہ ہ,,و ،س,,ات
علماء ایک قول پر اجماع کر لیں اور ان کی بات معقول بھی ہو تب بھی ان ک,,ا ق,,ول اجم,,اع نہیں ہے جس
کا ماننا الزم ہو ،بلکہ ان کے اور دیگ,ر علم,اء کے اق,وال ک,و دیکھ,ا ج,ائے گ,ا اور ان کی ب,ات قب,ول کی
موید ہو ۔(تحریم التصویر)۲ ,:جائے گی ،جن کا قول کتاب ہللا و سنت سے ٴ
دیکھیے کس قدر ,صفائی کے ساتھ اس فتوی ,ک,,و ش,,اذ اور مخ,,الف اح,,ادیث ق,,رار دی,,ا ہے اور
نقطہ نظر سے ٹکرانے واال قرار دی,,ا ہے ۔اس س,,ے معل,,وم ہ,,وا کہ حج,,از و مص,,ر کے ٴ جمہور علماء کے
ت تصویر ,پر متفق ہیں ۔
جمہور علماء بھی حرم ِ
تصویر کے باب میں اختالف کی حیثیت
ہ,,اں بعض علم,,اء جن کی تع,,داد آٹے میں نم,,ک کے براب,,ر ہے ،انھ,,وں نے ض,,رور عکس,,ی
تصویر ,کے متعلق جواز کا فتوی دیا ہے ،مگر اس کے ب,,ارے میں غ,,ور طلب ب,,ات یہ ہے کہ اس مس,,ئلہ
میں اختالف کی حیثیت و نوعیت کیا ہے ؟
بنظر غائر مطالعہ سے یہ بات واضح طور پ,,ر س,,امنے آتی ہے کہ ہ,,ر اختالف ای,,کِ کیونکہ
ہی درجہ کا نہیں ہوتا ،اور اس کی وجہ سے مسئلہ میں تخفیف نہیں ہوج,,اتی ، ,بلکہ اس میں بھی اختالف
کی نوعیت و حیثیت کا لحاظ رکھنا پ,,ڑے گ,,ا ،ورنہ غ,,ور کیج,,یے کہ ڈاڑھی من,,ڈانے کے مس,,ئلہ میں بھی
مصریوں کا اختالف ہے ،جمہور امت یہ کہتی ہے کہ ح,,رام ہے جبکہ مص,,ریوں نے اس ک,,و ج,,ائز ق,,رار
دیا ہے ،حتی کہ جامعة االزھر کے بعض مفتیوں نے بھی اس کو صرف سنت کہ,,تے ہ,,وئے من,,ڈانے ک,,و
جائز کہا ہے ۔ (دیکھو فتاوی االزھر )۲/۱۶۶:
کیا اس کا کوئی اثر جمہور امت نے قبول کی,,ا ؟اورکی,,ا اس کی وجہ س,,ے ح,,رمت کے فت,,وے
میں کوئی گنجائش برتی گئی ؟کیا یہاں بھی یہ کہا جاسکے گ,,ا کہ ڈاڑھی من,,ڈانے کے مس,,ئلہ میں چ,,ونکہ
مصریوں کا اختالف ہے ،اس لیے اس میں بھی شدت نہ برتی جائے اور من,,ڈانے وال,,وں ک,,و گنج,,ائش دی
جائے ،اور اگر امام لوگ بھی منڈائیں ،تو ان پر بھی کوئی نکیر نہ کی جائے؟
اسی طرح ربا یعنی سود کی حرمت ایک متفقہ امر ہے مگ,,ر چن,,د برس,,وں س,,ے بینک,,وں کے
نظام کے تحت وصول ہو نے والے سود ک,,و بعض ل,,وگ ج,ائز کہ,,نے لگے ہیں اور ان ک,ا کہن,ا یہ ہے کہ
رسول ہللا ﷺ کے زمانے میں اور نزول قرآن کے وقت جو سود رائج تھا وہ ذاتی و شخصی ض,,روریات
پر لیے جانے والے قرضوں کی بنیاد پر لیا جاتا تھا اور یہ واقعی ایک ظلم ہے ،لہٰذا وہ ناجائز ,ہے ،مگ,,ر
بینکوں کے اس دور میں قرضے ذاتی ضرورت کے بجائے تجارتی ضرورت کے ل,,یے ل,,یے ج,,اتے ہیں
ت سود کی وہ علت نہیں پائی جاتی جو اُس دور میں تھی ،لہٰذا یہ بینکوں واال سود ج,,ائز اور اس میں حرم ِ
ہے ۔ اور لکھنے والوں نے اس پر مضامین بھی لکھے اور کتابیں بھی لکھیں ،جیس,,ے ای,,ک ص,,احب نے
م,وثر ,ماناج,ائے ” کمر شیل انٹرس,,ٹ کی فقہی حی,,ثیت “ لکھی ہے ۔فرم,,ائیے کہ کی,,ا اس اختالف ک,,و بھی ٴ
گا ؟ اور اس کی وجہ سے سود کی ح,,رمت بھی ح,,دو ِد ج,,واز میں داخ,,ل س,,مجھی ج,,ائے گی اور اس میں
سختی کرنا فعل مکروہ اور غیر دانشمندانہ ,کام ہو گا؟
ایک اور مسئلہ س,,نیے کہ چان,,د کے ثب,,وت ک,,ا م,,دار ش,,ریعت نے رویت پ,,ر رکھ,,ا ہے ،نہ کہ
فلکیاتی حسابات پر ،جمہور امت نے اسی کو اختیار کیا ہے ،اور اس س,,ے ہٹ ک,,ر ای,,ک ط,,ائفہ قلیلہ نے
چاند کے ثبوت کے لیے فلکیاتی حسابات کو بھی معیار مانا ہے مگر اس کو علماء نے مذہب باطل قرارد
یا ہے ۔
اسی ط,رح گان,ا بجان,ا مزام,یر کے س,اتھ ح,رام ہے ،مگ,ر اس میں عالمہ ابن ح,زم ظ,اہری، ,
عالمہ محمد بن طاہر ,المقدسی اور عالمہ ابو الفرج اصفہانی نے اختالف کی,,ا ہے اور اس ک,,و ج,,ائز ق,,رار,
دیا ہے ۔اور بالخصوص آخری دو حضرات نے تو اس سلسلہ میں مواد فراہم ,کرنے کی ب,,ڑی کوش,,ش کی
ہے حتی کہ اب,و الف,رج نے اپ,,نی کت,,اب ” االغ,,انی“ میں ش,,رابیوں کب,,ابیوں ،گوی,,وں اور موس,,یقاروں ,کے
,ور
حاالت بھی خوب جمع کردئے ہیں مگر کی,,ا اس اختالف ک,,و کس,,ی بھی معت,,بر ع,,الم و مف,,تی نے در خِ ,
اعتناء سمجھا اور گانے بجانے کی حرمت کو خفیف و معمولی قرار دیا ؟
اسی طرح ایک مجلس کی تین طالقیں ایک ہوتی ہیں یا تین؟ اس میں جمہ,,ور امت ک,,ا موق ,ف,
یہ ہے کہ تین طالق تین ہی ہو تی ہیں خواہ مجلس ایک ہو یا الگ الگ ۔ مگرعالمہ ابن تیمیہ نے اس میں
بعض حضرات ص,,حابہ و ائمہ کے اختالف ک,,ا ذک,,ر کی,,ا ہے ،اور امت کے علم,,اء و ع,,وام میں س,,ے اہ,,ل
حدیث و اہل ظواہر نے اسی کو اختیار ,کی,,ا ہے اوروہ ای,,ک مجلس کی تین طالق,,وں ک,,و ای,,ک ق,,رار دی,,تے
ہیں ،مگر جمہور امت نے اس کو قبول نہیں کیا ،بلکہ ہمیشہ فتوی ,اسی پر دیا گیا کہ ای,,ک مجلس کی تین
طالقیں تین ہی ہو تی ہیں ۔دیکھئے اختالف ہو نے کے باوجد اس کا کوئی اثر ح,رمت کے فت,وے پ,ر نہیں
پڑا ۔ کیا کسی معتبر عالم و مفتی نے اس اختالف کے پیش نظر ایک مجلس کی تین طالق میں ایک ق,,رار
دینے کی گنجائش دی؟
اس کی ایک اور مث,,ال لیج,,یے کہ اس,,الف میں س,,ے بعض ب,,ڑی اہم شخص,,یات س,,ے متعہ ک,,ا
جواز نقل کیا گیا ہے ،جس کو جمہور امت نے قبول نہیں کیا ،اور بعد کے ادوار میں ت,,و اس کی ح,,رمت
پر اجماع ہی ہو گیا ۔(دیکھو فتح الباری)۹/۱۷۳ :
اسی طرح بعض ب,,ڑے ب,,ڑے ص,,حابہ و ائمہ س,,ے ج,,واز وطی فی ال,,دبر ک,,ا ق,,ول بھی منق,,ول
ہے ،اگرچہ کہ بعض کی جانب اس کا انتساب صحیح طور پر ثابت نہیں؛لیکن بعض حضرات جیسے ابن
عمر سے اس کا بروایت صحیحہ ثابت ہونا ،ابن حج,,ر نے فتح الب,,اری میں بی,,ان کی,,ا ہے؛لیکن حض,,رت
ابن عباس نے ان کی بات کو وہم قرار ,دیا ہے ۔اسی طرح بعض نے ام,,ام مالک س,,ے اس ک,,ا ث,,ابت ہون,,ا
لکھ,,ا ہے ،اگ,,رچہ کہ ان کے اص,,حاب اس ک,,ا انک,,ار ک,,رتے ہیں ۔(دیکھ,,و تفس,,یر القرط,,بی ،۳/۹۳ :ال,,در
المنثور ،۶۱۲-۲/۶۱۰ :فتح الباری ،۸/۱۹۰ :عمدة القاری)۲۶/۴۶۲ :
اس سے معلوم ہوا کہ ہر اختالف ای,,ک درجہ ک,,ا نہیں ،کہ اس ک,,و اہمیت دی ج,,ائے اور اس
کی وجہ سے مسئلہ میں خفت و ہلکا پن خیال کی,,ا ج,,ائے؛لہٰ,,ذا ج,,و حض,,رات اس ک,,و ای,ک اختالفی ,مس,,ئلہ
قرار دیکر اس کی حرمت کو ہلکا سمجھتے یا سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں ،وہ ای,,ک س,,عی الحاص,,ل
میں لگے ہوئے ہیں۔
اختالف سے فائدہ اٹھانے والوں ,کے لیے قابل غور بات
لہٰ ذایہاں ان حضرات کے لیے جو اختالف سے فائدہ اٹھانے کی کوش,,ش ک,,رتے ہیں دو ب,,اتیں
قابل غور ہیں :
ایک تو یہ کہ تصویر ,کو جائز کہنے وال,,وں نے کس,,ی مض,,بوط ,دلی,,ل کی بنی,,اد پ,,ر ج,,واز ک,,و
اختیار نہیں کیا ہے ،بلکہ بعض احادیث کے سمجھنے میں غلط فہمی کا شکار ہو کر ج,,واز کی ب,,ات کہی
ہے۔ اور وہ غلط فہمی کیا ہے؟ اس کا ذکر اس رسالہ میں علماء کے فتاوی سے معلوم ہو ج,,ائے گی؛لہٰ,,ذا
کسی غلط فہمی کی بنیاد پر اختالف ک,,و دلی,,ل کی بنی,,اد پ,,ر اختالف کے درجہ میں س,,مجھنا ,ای,,ک اص,,ولی,
غلطی ہے۔اس اختالف کی مثال ڈاڑھی منڈانے میں اختالف سے دی جا سکتی ،جس کو محض ایک غل,,ط
فہمی کہا جا سکتا ہے؛لہٰ ذا ان مجوزین کا قول ایک شاذ قول کی حیثیت رکھتا ہے ،جس کو معمول بہ بنانا
اور اس پر عمل در آمد کرنا کیس,,ے ج,,ائز ہوس,,کتا ہے؟ بالخص,,وص ,اس ص,,ورت میں جب کہ ج,,واز کے
دالئل کے ضعف و کمزوری ,کو حضرات علماء نے واضح کر کے حقیقت س,,ے پ,,ردہ اٹھ,,ا دی,,ا اور ج,,ائز
قرار دینے والوں کی غلط فہمی کو دور کردیا ہے ۔
ت تص,,ویر کے ق,,ائلین ان جواز تصویر ,کے قائلین اور ح,,رم ِِ دوسری ,بات قابل غور یہ ہے کہ
دونوں کے علمی و عملی مق,,ام و حی,,ثیت اوران کے تفقہ و دی,,انت کے معی,,ار میں مح,,اکمہ کی,,ا ج,,ائے ت,,و
حرمت کے قائلین کے لحاظ سے جواز کے قائلین کا کوئی خاص مقام و حیثیت نہیں معل,,وم ہ,,و تی ۔ ای,,ک
جانب حرمت تصویر کے قائلین میں اپنے زمانے کے آسما ِن علم و عم,,ل کے آفت,,اب و مہت,,اب فقہ,,اء نظ,,ر
آئیں گے ،جن کے علم و عمل ،تقوی وطہارت ،تفقہ و بصیرت ،ثق,,اہت و دی,,انت اہ,,ل اس,,الم کے نزدی,,ک
مسلمات میں سے ہیں،تو دوسری جانب ج,واز کے ق,ائلین وہ حض,رات ہیں ،جن میں س,ے بیش,تر ,ک,و ع,ام
طور پر جانا پہچانا بھی نہیں جاتا اور اگر جانا پہچانا جاتا ہو تو ان کا مقام و درجہ فتوی ,و فقہ کے بارے
میں وہ نہیں جو پہلے طبقے کے لوگوں کو حاصل ہے؛ لہٰ ذا ان دونوں میں سے کیا ان کا فتوی ,قابل عم,,ل
و الئق توجہ ہونا چاہیے جن کی شان تفقہ و افتاء اور ،جن کی ثقاہت و عدالت مسلم ہے یا ان کا جن کو یہ
درجہ حاصل ہی نہیں ؟ اس پر غور کیا جائے ۔
ایک اور بات قابل توجہ یہ ہے کہ اس مس,,ئلہ میں اگ,,رچہ اختالف ہ,,وا ہے ؛ مگ,,ر فت,,وی کے
لیے علم,,اء نے ح,رمت ہی کے ق,,ول ک,,و ت,رجیح دی ہے ،ہندوس,تان ,و پاکس,,تان کے ب,,ارے میں ت,و س,,بھی
جانتے ہیں کہ یہاں کے علماء نے ہمیشہ اس کے عدم جواز ہی ک,,ا فت,,وی دی,,ا ہے ،اور اس,,ی ط,,رح ع,,رب
دنیا میں بھی یہی صورت ,حال ہے ،سعودی عرب کے ایک عالم شیخ ولی,,د بن راش,,د الس,,عیدان نے ” حکم
التصویر ,الفوتوغرافی“ میں لکھا ہے کہ عکسی تصویر کے بارے میں اختالف ہے ،بعض نے اس س,,ے
منع کیا ہے اور یہ حضرات اکثر ہیں اور اسی قول پر سعودی عرب کے اندر فتوی ہے ۔ (حکم التص,,ویر
الفوتوغرافی)۱۱:
جب فتوی حرمت پر ہے ت,و اس س,ے اع,راض کرن,ا اور اس کے خالف ک,و ت,رجیح دین,ا چہ
معنے دارد ؟ یہ بات قاب ِل غور ہے ؛کیونکہ بال وجہ مفتی بہ قول ک,و چھ,وڑ ک,ر ش,اذ ق,ول پ,ر عم,ل کرن,ا
صحیح نہیں ہے ۔
,ور امت ہے اور اس کے اس,,اطین و ائمہ الغرض تصویر ,کے مسئلہ میں جب ایک جانب جمہِ ,
ہیں اور وہ سب کے سب تقریبا ً اس کی حرمت پر متفق ہیں ،اور جمہ,,ور کے نزدی,,ک مج,,وزین کی رائے
غلط فہمی کا نتیجہ اور بے دلیل ہے ،اور پھر جمہور نے ان کی غلط فہمیوں کا ازالہ کردی,ا اور ح,ق ک,و
دالئل کی روشنی ,میں واضح کردیا ہے ،تو ان کے قول س,ے گری,,ز کرن,ا اور ای,ک چھ,,وٹی س,,ی جم,,اعت
جمہور امت ک,,ا موق,ف ,اس الئ,,ق نہیں کہ اس ک,,و ت,,رجیحِ کے قول ہی کو ترجیح دینا کس بنیاد پر ہے؟ کیا
دی جائے ؟بلکہ جمہور علماء عرب و عجم کی بات کو قبول ,نہ کر کے ایک شاذ قول کا اس ق,,در اح,,ترام
ط,رز عم,,ل کس,ی ص,الح ِ کرنا کہ گویا وہی صحیح ہے اور حرمت کا قول گوی,,ا باط,ل و غل,ط ہے ،کی,,ا یہ
معاشرے و نیک ذہن کی پیداوار ہے یا کسی بیمار ذہنیت کا نتیجہ ؟ امام حدیث عبد الرحمن بن مھ,,دی نے
اسی لیے فرمایا ,کہ”:الَ یَ ُکونُ اِ َماالً في ْال ِع ْل ِم َم ْن َأخَ َذ بِال َّشا ِذ ِمنَ ْال ِع ْل ِم“ (جو شخص علم,,اء کے ش,,اذ ق,,ول ک,,و
لیتا ہے وہ علم کی دنیا میں امام نہیں ہو سکتا ) (جامع بیان العلم)۲/۴۸ :
مسئلہ تصویر میں جمہور علما کی شدت
ٴ
قابل لحاظ ہے کہ اگر مسئلہ ٴ تصویر ای,,ک اختالفی ,مس,,ئلہ ہ,,و نے کی پھر یہاں ایک اور بات ِ
وجہ سے اس میں شدت بلکہ اس پر نکیر کوئی غلط بات ہو تی ت,,و جمہ,,ور علم,,اء امت نے اس پ,,ر کی,,وں
نکیر کی اور پوری شدت سے کی ؟ چنانچہ علماء عرب و عجم نے تصویر کو جائز قرار دینے والوں پر
جس قدر شدت برتی ہے ،اس سے بھی یہ بات واضح ہو تی ہے کہ اس مسئلہ میں اختالف کی وہ حیثیت
ت اکابر کا یہ ش,,دت برتن,ا ,ج,,ائز نہ ہ,,و ت,,ا ؛کی,,ونکہ
نہیں جو مسائل اختالفیہ کو حاصل ہے ورنہ ان حضرا ِ
علماء نے تصریح کی ہے کہ مسائ ِل اختالفیہ میں ایک دوسرے پر اعتراض جائز نہیں اور یہاں ص,,ورت
حال یہ ہے کہ جواز کے قول کی سختی سے تردید کی گئی ہے ۔ جس کے نمونے اس رسالہ میں موجود,
اکابرین کے فتاوی ,میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
مثال عالمہ شیخ ابن باز نے بعض فتاوی میں لکھا ہے کہ ” :ہم نے جواب میں جو اح,,ادیث
اہل علم کا کالم نقل کیا ہے ،اس سے حق کے متالشی پ,ر یہ ب,,ات واض,,ح ہ,,و ج,,اتی ہے کہ ل,وگ ج,و اور ِ
کتابوں ،مجلوں ،رسالوں اورجریدوں میں جان,,دار کی تص,,ویر ,کے سلس,,لہ میں وس,,عت ب,,رت رہے ہیں ،یہ
واضح غلطی اور کھال ہوا گناہ ہے ۔“ (فتاوی شیخ ابن باز)۱۸۹-۴/۱۷۹ :
مفتی عالمہ شیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ نے لکھا ہے کہ:
” جس نے یہ خیال کیا کہ شمس,ی تص,ویر ,من,ع کے حکم میں داخ,ل نہیں اور یہ کہ من,ع ہون,ا
مجسم صورت اور سایہ دار چیزوں کی تصویر ,کے ساتھ خاص ہے ،تو اس کا خیال باط,,ل ہے۔“ (فت,,اوی
و رسائل شیخ محمدبن ابراہیم )۱/۱۳۴:
اللجنة الدائمة کے ایک فتوی ,میں لکھا ہے کہ :
” انسان و حیوان وغیرہ جاندار چیزوں کی شمسی وعکسی تصویر ,لینا اور ان کو باقی رکھن,,ا
حرام ہے؛ بلکہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے ۔“(فتاوی اللجنة الدائمة ،۱/۴۵۹ :رقم الفتوی)۱۹۷۸:
اورعالمہ شیخ عبد الرحمن بن فریان ”شمسی تص,,ویر کی ح,,رمت“ پ,,ر تفص,,یلی کالم ک,,رتے
ہوئے لکھتے ہیں کہ :
وبرہ3ان ،ب3ل بمج3ر ِد ال3رأي
ٍ ِی3ل الکالم َو َقا َم ی َُحلِّ ُل وی َُح 3رِّ ُمِ ،ب َغی ِ
ْ3ر دَ ل ٍ ِ ”والَ َت ْغ َترِّ اَیُّہا ْالمُسْ لِ ُم ِب َمنْ َت َن َّط َع ِب َمعْ س ِ
ُول َ
ہّٰللا ِّ
َ
صا ِبما لہ أجسا ٌم ،سبحان ! مِنْ َ ْ
وج َع َل ال َمن َع خا ً الض ْوِئیَّة َ ض ُمت َعل َم ِة ہذہ األزمان ،وأجاز الص َُّو َر َ َ یان ،مِنْ َبعْ ِوالہ َذ ِ
قرآن“․
ٍ التفریق َولَ ْم َی ِجیْ الَ فِي ُس َّن ٍة َوالَ ُ أین ہذا
َ
(اے مسلم ! تو اس زمانے کے بعض علم کی جانب منسوب لوگوں سے دھوکہ نہ کھانا جو چک,,نی چ,,پڑی
باتیں کرتے اور بال دلیل و برہان ،محض اپنی رائے اور بکواس سے حالل کو حرام اور حرام ک,,و حالل
کر تے ہیں ،اور عکسی تصویر ,کو جائز قرار ,دیتے اور منع کو صرف ان تصویروں سے خاص ک,,رتے
ہیں جو مجسمہ کی شکل میں ہوں ۔ سبحان ہللا ! یہ فرق کہاں سے آیا ؟ جب کہ نہ تو سنت میں یہ فرق ,آی,,ا
اور نہ قرآن میں آیا ؟ )
پھر آگے چل کر لکھتے ہیں کہ:
ُوت َوالَ یُغترّ ِب َف ْش ِوہَ
وروا ِجہَ ف 3اِنَّ المُنکََ 3
3ر ہ33و َ ” ف ْی ِجبُ َعلی المُسْ لِ ِمی َْن ا ْنکَا ُر َہذا ال ُم ْنک َِر َوالَ َیج ُْو ُز َل ُہ ْم ال ُّسک ُ
محبة البعض وارتکابُہ“․( الدر السنیة)۱۵/۲۳۴ : ُ بحالہ منکَ ٌر کما ہو في ال َشرْ ِع وال ُی ِحلّلہ کثر ُتہ و رواجُہ وال
(ل ٰہذا مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اس منکر پر انکار و نکیر کریں اور اس پران کی خاموشی جائز نہیں
ہے ،اور تصویر ,کے رواج اور عام ہو جانے سے دھوکہ ,نہ کھایا ج,,ائے؛کی,,ونکہ منک,,ر ت,,و ہ,,ر ح,,ال میں
منکر ہے ،اس کا عام ہو جانا اور رواج پاجانا اس کو حالل نہیں کر دیتا اور نہ بعض لوگوں کی اس سے
محبت اور اس کا مرتکب ہو نا اس کو جائز کر تا ہے)
قابل غ,ور یہ ہے کہ اگ,ر تص,ویر کے مس,ئلہ میں اختالف اس درجہ ک,ا ہوت,ا ج,و مختل,ف فیہ ِ
مسائل میں ہوتاہے تو کیا اس قدر ,شدت کا جواز تھا ،جو ان حضرات نے اختیار کیا ہے ،اور تصویر کو
حرام؛ بلکہ گناہ کبیرہ قرار ,دیا ہے اور جواز کے قائلین کو کھلی غلطی و واضح گناہ پر ٹھیرایا ہے ؟اور
اہل اسالم کو اس پر انکار و نکیر کرنا ضروری ق,,رار دی,,ا ہے اور خاموش,,ی ک,,و ناج,,ائز کہ,,ا ہے اور اس
کے عام ہو جانے اور رواج پا جانے کو بے اثر ٹھیرا یا ہے ؟ نہیں ،اس س,,ے معل,,وم ہ,,وا کہ اس اختالف
قابل لحاظ ہی نہیں مانتے تھے ۔
کو وہ حضرات کوئیِ ,
اسی طرح ہند و پاک کے علماء کا بھی رویہ رہا ہے ،ایک دو حض,,رات کے اس سلس,,لہ میں
فتاوی نقل کردینا ,اس جگہ مناسب معلوم ہوتا ہے۔ فقیہ العصر ,حضرت موالنا ,مف,,تی رش,,ید احم,,د ل,,دھیانوی
نے ایک اسکول کے جلسہ (جس میں تصویر لی جاتی ہے )کے بارے میں سوال پر لکھا ہے کہ:
دوران مجلس اس قس,,مِ ” یہ معص,,یت کی مجلس ہے ،جس میں ش,,رکت قطعاًج,,ائز ,نہیں؛ بلکہ
کی حرکت شروع ہو تب بھی روکنے کی قدرت نہ ہونے والے ہر ش,,خص پ,,ر اٹھ جان,,ا واجب ہے “ ،ن,,یز
لکھا کہ تصویر سازی ,شریعت کی رو سے ای,,ک کب,,یرہ گن,,اہ ہے ۔ ن,,یز فرم,,اتے ہیں کہ :انتہ,,ائی قل,,ق کے
ساتھ لکھنا پڑتا ہے کہ تصویر کی لعنت عوام سے تجاوز ,کرکے خواص؛ بلکہ علماء ت,,ک پھی,,ل گ,,ئی ہے
طرز عمل ک,,و دیکھ ک,,ر ِ جس کا افسوسناک نتیجہ سامنے آرہا ہے کہ بہت سے لوگ ان حضرات کے اس
اس قطعی حرام کو حالل باور کرنے لگے۔ (احسن الفتاوی)۴۱۸،۴۳۴ ،۸/۴۱۷ :
پاکستان میں ایک جگہ ایک مسجد میں رمضان میں ختم قرآن کے م,,وقعہ پرجلس,,ہ ہ,,وا ،اس
میں ایک وہیں کے مدرس صاحب نے جلسہ کی تصاویر لیں ،لوگوں کے منع ک,,رنے پ,,ر اس نے بتای,,ا کہ
یہ ریل امام صاحب نے بھروائی ,ہے ،اور ان ہی کی اجازت س,,ے تص,,ویر ,لے رہ,,ا ہ,,وں ،اور ایس,,ا س,,ب
جگہ ہوتا ہے ،الغرض اس نے ضد میں تصاویر ,کھینچیں اور خود ان امام صاحب کے مائک پر آنے پ,,ر
ان کی بھی تصاویر لیں ،ااس واقعہ کا ذکر کر کے کسی نے حضرت موالنا ,محمد یوسف ,لدھیانوی س,,ے
سوال کیا تو اس کے جواب میں حضرت نے لکھا ہے کہ :
”تصویریں بنانا خصوصا ً مسجد کو اس گن,,دگی کے س,,اتھ مل,,وث کرن,,ا ح,,رام اور س,,خت گن,,اہ ہے۔ اگ,,ر یہ
حضرات اس سے عالنیہ توبہ ک,,ا اعالن ک,,ریں اور اپ,,نی غلطی ک,,ا اق,,رار ک,,ر کے ہللا تع,,الی س,,ے مع,,افی,
مانگیں تو ٹھیک ہے ،ورنہ ان حافظ ,صاحب کو امامت سے اور تدریس سے ال,گ ک,ر دی,ا ج,ائے ۔اور ان
کے پیچھے نماز ناجائز اور مکرو ِہ تحریمی ہے“ (آپ کے مسائل اور ان کاحل )۷/۶۱ :
اسی طرح علماء و بزرگان کی آئے دن اخبارات میں ش,,ائع ہ,,و نے والی تص,,اویر ,کے ب,,ارے
میں س,,وال ک,,ا ج,,واب دی,,تے ہ,,وئے لکھ,,تے ہیں کہ :تص,,ویر بنان,,ا اور بنوان,,ا گن,,اہ ہے؛ لیکن اگ,,ر ق,,انونی,
مجب,وری کی وجہ س,,ے ایس,ا کرن,,ا پ,ڑے ت,,و امی,,د ہے کہ مواخ,ذہ نہ ہوگ,,ا۔ ب,اقی بزرگ,,ان دین نے اول ت,,و
تصویریں اپنی خوشی سے بنوائی ,نہیں ،اور اگر کسی نے بنوائی ,ہوں تو کسی کا عم,ل حجت نہیں ،حجت
خدا و رسول ﷺ کا ارشاد ہے ۔ (آپ کے مسائل)۷/۶۲ :
ایک اور سوال کا ج,,واب دی,,تے ہ,,وئے فرم,,اتے ہیں کہ :فلم اور تص,,ویر آنحض,,رت ﷺ کے
ارشاد سے حرام ہے ،اور ان کو بنانے والے ملعون ہیں ۔ (آپ کے مسائل)۷/۶۷:
پاکستان کے وزی,ر ,خ,,ارجہ س,,ردار آص,,ف احم,,د نے ای,,ک بی,,ان میں کہ,,ا تھ,,ا کہ :اس,,الم میں
رقص وموسیقی اور تص,,ویر س,,ازی پ,,ر ک,,وئی پابن,,دی ,نہیں ہے ۔ اس ک,,ا رد ک,,رتے ہ,,وئے آپ نے اوالً ان
امور کے بارے میں احادیث نقل کیے ہیں پھر لکھا ہے کہ :آنحضرت ﷺ کے ارشادات کے بع,د س,ردار
وخالف واقعہ ہے اور ان ِ آصف احمد کا یہ کہنا کہ اسالم میں ان چیزوں پر کوئی ,پابندی نہیں ،قطعا ً غل,,ط
کے اس فتوی کا منشأ یا تو ناقص مطالعہ ہے یا خاکم ب,,دہن ص,,احب ش,,ریعت ﷺ س,,ے اختالف ہے ۔ پہلی
کفر خالص ۔(آپ کے مسائل)۷/۷۶: وجہ جہل مرکب اور دوسری ,وجہ ِ
علماء کی تصاویر ,اور ان کا ٹی وی پر آنا عوام ک,,و ی,ا ت,,و بے چین کرت,,ا ہے ی,ا یہ کہ وہ اس
سے اس کے جواز پر استدالل کرتے ہیں ،ایک صاحب نے آپ سے جب اس سلسلہ میں علماء کے فع,,ل
کا حوالہ دیا تو جواب لکھا کہ :
”یہ اصول ذہن میں رکھیے کہ کہ گناہ ہر حال میں گناہ ہے ،خواہ س,,اری دنی,,ا اس میں مل,,وث ہ,,و ج,,ائے ۔
دوسرا اصول یہ بھی ملحوظ ,رکھیے کہ جب کوئی برائی عام ہوجائے تو اگرچہ اس کی نحوست بھی عام
ہو گی ؛مگر آدمی مکلف اپنے فعل کا ہے ۔ پہلے اصول کے مطابق ,علماء کا ٹی وی پر آنا اس کے جواز
امام حرم کا تراویح پڑھانا ہی اس کے جواز کی دلیل ہے ،اگر طبیب کسی بیم,,اری میں کی دلیل نہیں ،نہ ِ
مبتال ہوجائیں تو بیماری بیماری ,ہی رہے گی ،اس کو صحت ک,,ا ن,,ام نہیں دی,,ا ج,,ا س,,کتا۔(آپ کے مس,,ائل:
)۷/۸۱
ان فتاوی پر غور کیجیے کہ کیا ایک اختالفی مسئلہ پ,,ر کس,,ی ک,,و ملع,,ون کہن,,ا ،اور اس ک,,ام
کے ارتک,,اب پ,,ر ام,,امت س,,ے ہٹ,,انے کی تج,,ویز رکھن,ا ,بلکہ اس ک,,ا فت,,وی ,ص,,ادر کرن,,ا ص,,حیح ہ,,و س,,کتا
ہے ،اگر نہیں اور یقینا نہیں تو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ اس مسئلہ کی وہ نوعیت نہیں ج,,و اختالفی مس,,ائل
کی ہو تی ہے؛بلکہ ان حضرات علماء کے نزدیک اس مسئلہ میں اختالف غل,ط فہمی ک,ا ن,تیجہ ہے ،نہ یہ
کہ اس کی بنیاد دالئل ہیں ۔
مجوزین کی ایک لچر دلیل کا جواب
یہاں یہ ذکر کر دینا بھی مناسب ہے کہ موجودہ دور کے مجو ّزین ِتصویر میں سے بعض کو
سنا گیا کہ وہ دلیل جواز یہ دیتے ہیں کہ آج کل تصویر کا عام رواج ہ,,و چک,,ا ہے ،ک,,وئی محف,,ل و مجلس
اس سے خالی نہیں ،عوام تو عوام علم,,اء بھی لی,,تے ہیں ،ت,,و کب ت,,ک اس ک,,و ناج,,ائز ,کہ,,تے رہیں گے ؟
ابھی قریب میں ہمارے مدرسہ میں ایک مفتی صاحب کا ورود ہوا ،میں تو سفر پر تھا ،ل ٰہ,,ذا مالق,,ات نہیں
ہوئی ،دیگر اساتذہ کے درمیان انھوں نے یہ باتیں کہیں ،اور تصویر ,ک,,و ناج,,ائز کہ,,نے وال,,وں پ,,ر ط,,نز و
تعریض کی ۔
مگر اس دلیل کو مان لیا جائے تو پھر تمام حرام کاموں کو جائز ہو جانا چ,,اہیے ؛کی,,ونکہ آج
شراب بھی عام ہے ،موسیقی و گانا بجانا بھی عام ہے ،موبائیل فون س,,ے گ,,انے بج,,انے کی ٹی,,ون ہم نے
علماء کو بھی رکھ,تے دیکھ,ا ہے ،اور بے پ,ردگی ,بھی ع,ام ہے ،س,ود و ج,وا بھی ع,ام ہے،اور رش,وت,
خوری کا بھی خوب چلن ہے؛بلکہ غور کرن,,ا چ,,اہیے کہ کونس,,ا گن,,اہ ایس,,ا ہے ج,,و آج کے معاش,,رے میں
رواج نہیں پا رہا ہے ،ل ٰہذا یہ سب کے سب حرام کام اس لیے جائز ہو جانا چاہیے کہ ان کا رواج ع,,ام ہ,,و
گیا ہے ،ل ٰہذا کب تک اس کو حرام کہتے رہیں؟ ال حول وال قوة االباہلل ،اگر یہ مفتیانہ منطق ,چل جائے ت,,و
اسالم کا خدا ہی حافظ !
یہاں ان مفتی صاحب کی دلیل کے جواب میں صرف ,یہ بات ک,,افی ہے کہ ہم حض,,رت اق,,دس
مفتی محمد شفیع ص,احب علیہ الرحم,ة کے رس,الہ ” گن,اہ بے ل,ذت“ س,ے ای,ک عب,ارت نق,ل ک,یے دی,تے
ہیں ،بغور مالحظہ کیجیے :حضرت لکھتے ہیں کہ:
” آج کل یہ گناہ اس قدر وباء کی ط,رح تم,ام دنی,,ا پ,,ر چھ,,ا گی,,ا ہے کہ اس س,ے پرہ,,یز ک,رنے
والے کو زندگی کے ہر شعبے میں مشکالت ہیں ،ٹ,,وپی س,,ے لے ک,,ر ج,,وتے ت,,ک ک,,وئی ,چ,,یز ب,,ازارمیں
دواوں
تصویر ,سے خالی ملنا مشکل ہوگیا ہے ،گھریلو استعمال کی چ,,یزیں ،ب,,رتن ،چھ,,تری ،دی,,ا س,,الئی ،ٴ
کے ڈبے اور بوتلیں اخبارات ورسائل یہاں ت,ک کہ م,ذہبی اور اص,الحی کت,ابیں بھی اس گن,ا ِہ عظیم س,ے
خالی نہ رہیں ،فالی ہللا المشتکی! اور غور کیا جائے تو ان میں س,,ے اک,,ثر حص,,ہ تص,,اویر ک,,ا محض بے
کار وبے فائدہ ،گن,,ا ِہ بے ل,,ذت ہے ،مس,,لمان ک,,و چ,,اہیے کہ گن,,اہ کے ع,,ام ہوج,,انے س,,ے اس ک,,و ہلک,,ا نہ
سمجھے؛ بلکہ زیادہ اہمیت کے ساتھ اس سے بچنے اور دوسرے مسلمانوں کو بچانے کی فک,,ر ک,,ریں“ ۔
(گناہ بے لذت)۵۲ :
مفتی بے مث,,ال ت,,و تص,,ویر ,کے
ِ حضرت مفتی محمد شفیع صاحب جیسے اپنے زمانے کے
عام ہ,,و ج,,انے کے ب,,اوجود ,یہ کہ,,تے ہیں کہ :ع,,ام ہ,,و ج,,انے س,,ے دھ,,وکہ نہ کھ,,ائیں اور اس ک,,و ہلک,,ا نہ
سمجھیں؛ بلکہ اس س,ے مس,لمانوں ک,و بچ,انے کی فک,ر ک,ریں اور یہ جدی,د الخی,ال و روش,ن خی,ال مف,تی
صاحب یہ کہتے ہیں کہ جب یہ عام ہو گئی تو اب حرام کو حرام نہیں؛ بلکہ حالل کہو۔ فیا للعجب!
$ $ $
،داراالفتاء
دارالعلوم ,دیوبند
سوال
جواب
دین اس الم میں ج ان دار کی تص ویر س ازی ،کس ی بھی ش کل میں ہ و (متح رک ہ و ی ا
ِ
ساکن)کسی بھی طریقے سے بنائی جائے ،بناوٹ کے لیے جو بھی آلہ اس تعمال ہ و ،کس ی
بھی غرض و مقصد سے تصویر بنائی جائے ،حرام ہے ،اس تن وع واختالف س ے ص ورت
گ ری اور تص ویر س ازی کے حکم میں ک وئی ف رق ی انرمی نہیں آتی ،نص وص کی کث یر
تعداداور بے شمار فقہی تصریحات اس مضمون کے بیان پر مشتمل ہیں ،جو اہ ِل علم س ے
مخفی نہیں ہیں ،ماضی قریب تک تصویر سازی کی حرمت کا مسئلہ اہ ِل علم کے ہاں مس لم
و متفق علیہ رہا ہے اور اسے بدیہی امور میں سمجھا جاتا تھ ا ،یع نی جس ک و ع رف نے
تصویر کہا وہ تصویر قرار پائی۔
لہذا کسی بھی جان دار کی تصویر کھینچنا ،بنانای ا بنوان ا ناج ائز اور ح رام ہے ،خ واہ اس
تصویر کشی کے لیے موبائل یااس کے عالوہ کوئی بھی آلہ استعمال کی ا ج ائے،اہ ِل علم
دم ج واز کے
و اہ ِل فت وی کی ب ڑی تع داد کی تحقی ق کے مط ابق تص ویر کے ج واز وع ِ
بارےمیں ڈیجیٹل اور غیر ڈیجیٹل کی تقسیم شرعی نقطہ نظر س ے ناقاب ِل اعتب ار ہے ۔فق ط
وہللا اعلم
[ :Syed Shabbir Ahmad Kaka K ]12/6/2020 ,10:01دار االفتاء جامعۃ الرشید
کراچی
فتاوی