You are on page 1of 22

‫اصنافِ نثر‬

‫کہانی‪ :‬کہانی کے لغوی معنی ہیں قصہ‪ ،‬حکایت‪ ،‬سرگزشت‪،‬‬


‫کہانی سےمراد گزرا ہوا واقعہ یا قصہ بیان کرنا ہے۔‬
‫کہانی کے بنیادی اجزا‪:‬‬
‫‪۱‬۔ پالٹ‬

‫‪d‬‬
‫ت تاثر‬
‫‪۲‬۔ وحد ِ‬

‫‪ee‬‬
‫‪۳‬۔ کردار نگاری‬
‫لوک کہانی‬
‫‪av‬‬
‫لوک کہانیاں نظم میں بھی ہوتی ہیں اور نژ میں بھی کسی‬
‫عالقے کی مخصوص تہذیبی اور معاشرتی کہانی جو سینہ‬
‫بہ سینہ سفر کرتی ہوئی جدید دور میں تحریری صورت میں‬
‫‪N‬‬
‫سامنے آئے اسے لوک کہانی کہتے ہیں۔‬
‫‪ia‬‬

‫ناول‬
‫ناول کے معنی نیا انوکھا عجیب اور نمایاں کے ہیں یہ ایک‬
‫‪az‬‬

‫نثری کہانی ہوتی ہے۔ ناول میں انسانی زندگی کے حاالت و‬


‫واقعات اور حادثات کا ذکر آسان الفاظ میں ہوتا ہے۔‬
‫‪N‬‬

‫ناول کے اجزائے ترکیبی‬


‫‪۱‬۔ پالٹ‬
‫‪۲‬۔ کردار‬
‫‪۳‬۔ منظر نگاری‬
‫‪۴‬۔ مکالمہ‬
‫افسانہ‬
‫افسانہ سے مراد نثر میں ایک مختصر سادہ قصہ ہے جس‬
‫میں زندگی کے کسی ایک پہلو کو بے نقاب کیا جاتا ہے۔‬
‫اختصار‪ ،‬وحدت تاثر‪ ،‬جامعیت افسانہ کی بنیادی صفات ہیں۔‬

‫‪d‬‬
‫ڈراما‬

‫‪ee‬‬
‫ڈرامہ کی اصل یونانی لفظ ڈرأو جس کا مطلب ہے کر کے‬
‫دکھانا گویا اس لفظ میں ڈرامے کی خصوصیت ہے کہ بقیہ‬
‫اصناف ادب کے برعکس اسے عملی صورت میں سامعین‬
‫‪av‬‬ ‫کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔‬
‫سفرنامہ‬
‫‪N‬‬
‫وہ تحریر جو کوئی مسافر سفر کے دوران یا سفر کے‬
‫‪ia‬‬

‫اختتام پر اپنے مشاہدات اور تاثرات کی صورت میں لکھتا‬


‫ہے۔ اسے سفرنامہ کہتے ہیں سفرنامہ دراصل کسی سفر کی‬
‫‪az‬‬

‫روداد کا نام ہے۔‬


‫مضمون‬
‫‪N‬‬

‫مضمون عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں ضمن‬


‫میں لیے ہوئے اپنے خیاالت‪ ،‬احساسات‪ ،‬معلومات اور‬
‫جذبات کا نثر میں تحریری اظہار مضمون کہالتا ہے۔‬
‫مضامین کے اجزا‬
‫‪۱‬۔ تمہید ‪۲‬۔ نفس مضمون ‪۳‬۔ خاتمہ‬
‫انشائیہ‬
‫اصطالح انشائیہ وہ مختصر تحریر ہے جس میں مصنف‬
‫زندگی سے متعلق کسی بھی موضوع پر بے ساختہ سادہ‬
‫اور شگفتہ انداز میں اظہار کرےاسے انشائیہ کہتے ہیں۔‬

‫‪d‬‬
‫مقالہ‬

‫‪ee‬‬
‫مقالہ کے لغوی معنی ہیں "بات یا گفتگو"اصطالح میں کسی‬
‫خاص موضوع پر علمی و تحقیقی انداز میں تحریری‬
‫‪av‬‬ ‫اظہارخیال کو مقالہ کہتے ہیں۔‬‫ِ‬
‫خاکہ‬
‫خاکہ ایسی تحریر ہے جس میں کسی شخصیت کی تصویر‬
‫‪N‬‬
‫الفاظ میں کھینچی جاتی ہے خاکہ میں اس شخص کے افکار‬
‫‪ia‬‬

‫و کردار خوبیوں اور خامیوں پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔‬


‫سوانح حیات (‪)Biography‬‬
‫‪az‬‬

‫اس میں کسی فرد کے حاالت زندگی اور شخصی کارنامے‬


‫اس کی پیدائش سے لے کر وفات تک بیان کیے جاتے ہیں۔‬
‫‪N‬‬

‫آپ بیتی (‪)Autobiography‬‬

‫خود نوشت یا آپ بیتی وہ صنف ہے جس میں کوئی شخص‬


‫اپنی زندگی کے احوال و واقعات بیان کرتا ہے۔‬
‫خطوط نگاری‬
‫وہ تحریر جس کے ذریعے اپنے حاالت ‪،‬واقعات ‪،‬خیاالت‪،‬‬
‫خواہشات اور جذبات دوسروں کو آگاہ کر کے انہیں اپنا‬
‫شریک اور ہم خیال بنانے کی کوشش کی جائے اسے‬
‫مکتوب یا (خط) کہتے ہیں۔‬
‫روداد‬

‫‪d‬‬
‫کسی بھی نوعیت کی تقریب کی کاروائی تحریر کی جائے‬

‫‪ee‬‬
‫تو اسے روداد بھی کہا جا سکتا ہے روداد کے لغوی معنی‬
‫سرگزشت یا ماجرہ کے ہیں بغیر کسی تبدیلی کے بیان‬
‫چاہے وہ کسی اجالس سے متعلق ہو یا کسی واقعے کے‬
‫‪av‬‬
‫بارے میں روداد کہالتا ہے۔ ادبی روداد کو رپورتاژ بھی‬
‫کہتے ہیں۔‬
‫‪N‬‬
‫اصنافِ شاعری‬
‫‪ia‬‬

‫نظم‬
‫‪۱‬۔ نظم کے لفظی معنی ہیں"تنظیم و ترتیب"ادب کے رو‬
‫‪az‬‬

‫سے اشعار کے مجموعہ کو نظم کہتے ہیں۔ کسی ایک خیال‬


‫موضوع کے تحت لکھے گئے اشعار کو نظم کہتے ہیں۔‬
‫‪N‬‬

‫پابند نظم‬
‫پابند نظم درحقیقت ہیت کی پابند ہے۔ پابند نظم میں قافیہ‪،‬‬
‫ردیف ‪،‬وزن اور بحر کا استعمال پابندی سے کیا جاتا ہے۔‬
‫آزاد نظم‬
‫قافیہ اور ردیف سے آزاد لیکن پابند وزن و بحر پر مبنی‬
‫شاعری کو آزاد نظم کا کہا جاتا ہے۔‬
‫نظم معرا‬
‫نظم معرا ایسی شعری صنف ہے جس میں ارکان کی تعداد‬
‫برابر ہوتی ہے تمام مصروں کا وزن برابر ہوتا ہے لیکن‬

‫‪d‬‬
‫قافیہ اور ردیف کی پابندی نہیں ہوتی ۔‬

‫‪ee‬‬
‫نثری نظم‬
‫وہ نظم جس میں قافیہ ردیف اور بحر کی ضرورت نہیں‬
‫‪av‬‬ ‫ہوتی البتہ وزن کا ہونا ضروری ہے۔‬
‫قطعہ‬
‫ایسی نظم جس میں دو یا دو سے زیادہ اشعار ہوں ان کا‬
‫‪N‬‬
‫مضمون ایک ہی ہو اور صرف ہر دوسرا مصرع ہم قافیہ‬
‫‪ia‬‬

‫کبھی تو ان کی حسینوں سے شکل ملتی ہے‬ ‫ہو۔‬


‫کبھی پناہ گزینوں سے شکل ملتی ہے‬
‫‪az‬‬

‫خدا کی شان ہے وہ ہیں میرے وطن کے جواں‬


‫کہ جن کی پردہ نشینوں سے شکل ملتی ہے‬
‫‪N‬‬

‫مثلث‬
‫مثلث میں تین تین مصرعوں کے بند ہوتے ہیں۔‬
‫مخمس‬
‫وہ نظم جس کا ہر بندہ پانچ مصرعوں پر مشتمل ہو مخمس‬
‫کہالتی ہے۔‬
‫مسدس‬
‫وہ نظم جس کے ہر بند کے چھ مصرعے ہوں مسدس‬
‫کہالتی ہے۔‬

‫‪d‬‬
‫رباعی‬

‫‪ee‬‬
‫شاعرانہ مضمون میں رباعی اس صنف کا نام ہے جس میں‬
‫چار مصروں میں ایک مکمل مضمون ادا کیا جاتا ہے ۔‬
‫‪av‬‬ ‫مثنوی‬
‫اردو ادب کی اصطالح میں اس نظم کو مثنوی کہا جاتا ہے۔‬
‫جس کے ہر شعر کے دونوں مصرعے آپس میں ہم قافیہ‬
‫‪N‬‬
‫ہوں عام طور پر اس میں کوئی طویل قصہ یا داستان بیان‬
‫‪ia‬‬

‫کی جاتی ہے۔‬


‫شہرآشوب‬
‫‪az‬‬

‫ادب کی اصطالح میں شہر آشوب اس طویل نظم کو کہتے‬


‫ہیں جس میں کسی شہر کی تباہی و بربادی کے ساتھ ساتھ‬
‫‪N‬‬

‫پیشہ وروں کی بدحالی معاشی ابتری یا شہر کے لٹنے کو‬


‫طنزیہ انداز میں بیان کیا جاتا ہے۔‬
‫غزل‬
‫غزل کے لغوی معنی عورتوں سے گفتگو کرنا کے ہیں‬
‫مگر اس اصطالح میں حسن و عشق کے معامالت کا بیان‪،‬‬
‫ت زمانہ تصوف و اخالق جیسے مضامین کا بیان غزل‬ ‫شکای ِ‬
‫کا موضوع ہے۔غزل کا ہر شعر خیال اور موضوع کے‬
‫لحاظ سے مکمل ہوتا ہے۔‬

‫‪d‬‬
‫حمد‬

‫‪ee‬‬
‫ایسی نظم جس میں ہللا رب العزت کی تعریف و توصیف‬
‫بیان کی جائے اسے کہتے ہیں۔‬
‫‪av‬‬ ‫نعت‬
‫ایسی نظم جس میں آنحضرتﷺ کی تعریف و توصیف‬
‫بیان کی جائے اسے نعت کہتے ہیں۔‬
‫‪N‬‬
‫منقبت‬
‫‪ia‬‬

‫کرام ‪ ،‬بزرگان دین یا اولیاء ہللا‬


‫ؓ‬ ‫ایسی نظم جس میں صحابہ‬
‫کی خوبیاں اور اوصاف بیان کئے جائیں منقبت کہالتی ہے۔‬
‫‪az‬‬

‫قصیدہ‬
‫قصیدہ عربی زبان کے لفظ "قصد" سے نکال ہے جس کے‬
‫‪N‬‬

‫معنی ہیں ارادہ یعنی شاعراراد َۃ کسی کی تعریف کرتا ہے‬


‫ہے ایسی طویل نظم جس میں شاعر بادشاہ وقت امراء‬
‫وزراء وغیرہ کی تعریف بیان کرتا ہے قصیدہ زندہ انسانوں‬
‫مدح میں لکھا جاتا ہے۔‬
‫قصیدے کے اجزائے ترکیبی‬
‫‪۱‬۔ مطلع ‪۲‬۔ تشبیب ‪۳‬۔ گریز ‪۴‬۔ مدح ‪۵‬۔ ُدعا ‪ ۶‬۔ مقطع‬
‫مرثیہ‬
‫مرثیہ عربی لفظ "رثا' سے نکال ہے جس کے لغوی معنی‬
‫ہیں رونا ماتم اور سوگ ادب کی اصطالح میں مرثیہ اشعار‬

‫‪d‬‬
‫کے اس مجموعے کو کہتے ہیں جس میں کسی عزیز‬

‫‪ee‬‬
‫دوست یا رہنما کی موت یا شہادت کا حال مصائب اور‬
‫اوصاف بیان کئے جائیں۔ مرثیے کے لئے زیادہ تر مسدس‬
‫ہیئت ہی رائج ہے کیونکہ مسدس کسی موضوع کو تفصیل‬
‫‪av‬‬ ‫سے بیان کرنے کے لیے موزوں ہیت ہے۔‬
‫مرثیہ کے ارکان‪:‬‬
‫‪N‬‬
‫چہرہ‪:‬۔ چہرہ مرثیہ کی تمہید ہے۔اس میں شاعر حیات اور‬
‫‪ia‬‬

‫مناظر فطرت کا بیان کرتا‬


‫ِ‬ ‫موت سے متعلق باتوں کے عالوہ‬
‫ہے۔‬
‫‪az‬‬

‫سراپا‪:‬۔‬
‫اس حصہ میں شاعرمرثیے کے مرکزی کردار یا ہیرو کا‬
‫‪N‬‬

‫تذکرہ کرتے ہوئے اس کے خدوخال کی تعریف کے ساتھ‬


‫اس کی عادات و اطوار کا تذکرہ کرتا ہے اس سے ہیرو کی‬
‫اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔‬
‫رخصت‪:‬۔‬
‫اس حصہ میں شاعر ہیرو کی میدان جنگ میں رخصتی کا‬
‫منظر پیش کرتا ہے کہ جب وہ روانہ ہوتا ہے تو کس طرح‬
‫اپنے اہل خانہ سے مالقات کرتا ہے۔‬
‫آمد‪:‬۔‬
‫اس میں ہیرو کی میدان جنگ میں آمد‪،‬پڑأو اور عزم و‬

‫‪d‬‬
‫استقالل کے ساتھ مصائب کا مقابلہ کرنے کی تصویر کشی‬

‫‪ee‬‬
‫کی جاتی ہے۔‬
‫َرجز‪:‬۔‬
‫اس سے میں شاعر ہیرو کی زبانی اپنے خاندان کی تعریف‬
‫‪av‬‬
‫اپنے بزرگوں کے کارناموں کا ذکر اور جنگ کے معامالت‬
‫میں اپنی مہارت اور بہادری کا بیان کرتا ہے۔‬
‫‪N‬‬
‫جنگ‪:‬۔‬
‫‪ia‬‬

‫اس حصے میں ہیرو کی دشمن سے جنگ کا منظر پیش کیا‬


‫جاتا ہے۔ اُس کی شجاعت جنگی فن کی مہارت کو بڑی‬
‫‪az‬‬

‫خوبصورتی سے بیان کیا جاتا ہے۔‬


‫شہادت‪:‬۔‬
‫‪N‬‬

‫یہ مقام مرثیے کا اصل مقصد ہے یہاں شاعر ہیرو کے‬


‫دشمن کے ہاتھوں زخمی ہونے نے اور شہادت تک کا‬
‫دلخراش منظر پیش کرتا ہے جس سے قاری اور سامعین‬
‫متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔‬
‫بین اور دعا‪:‬۔‬
‫یہ مرثیے کا آخری حصہ ہے جس میں نوحہ اور گریہ بیان‬
‫کیا جاتا ہے شاعر شہادت کے واقعات کو اس طرح بیان‬
‫کرتا ہے کہ سننے والوں کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو‬
‫جاتے ہیں شاعر دعائیہ کلمات بھی ادا کرتا ہے اور ہللا‬

‫‪d‬‬
‫تعالی سے معافی کا طلب گار بھی ہوتا ہے۔‬

‫‪ee‬‬
‫اصطالحات شعر‬
‫مصرع‬
‫مصرع کے لغوی معنی ایک کواڑ‪،‬ایک پٹ اور ایک تختے‬
‫‪av‬‬
‫کے ہیں۔ شاعری کی اصطالح میں شعر کی ہر سطر کو‬
‫مصرع کہتے ہیں جس طرح دروازے کے دونوں پٹ مل‬
‫‪N‬‬
‫کر دروازه مکمل کرتے ہیں اس طرح دو ہم وزن مصرعوں‬
‫‪ia‬‬

‫سے مل کر شعر مکمل ہوتا ہے۔‬


‫شعر‬
‫‪az‬‬

‫شعر کا لفظ "شعور" سے نکال ہے اصطالحی معنوں میں‬


‫حسن ترتیب سے بیان کرنے‬ ‫ِ‬ ‫لفظ اور خیال کے امتزاج کو‬
‫‪N‬‬

‫کا نام شعر ہے کالم موضوع جو با مقصد ہو اور ایک خیال‬


‫کو ظاہر کرے اور جس میں قافیہ اور ردیف بھی موجود ہو‬
‫شعر کہالتا ہے۔‬
‫فرد‬
‫کسی شاعر کا ایسا شعر جو اکیال ہی کہا گیا ہو۔ کسی نظم‬
‫غزل اور قصیدے کا حصہ نہ ہو۔‬
‫بیت‬
‫کسی غزل کے ایسے شعر کو کہتے ہیں جو نہ مطلع ہو اور‬
‫نہ مقطع۔‬

‫‪d‬‬
‫قافیہ‬

‫‪ee‬‬
‫شعرکے آخر میں آنے والے ہم آواز الفاظ کو قافیہ کہا جاتا‬
‫ہے۔‬
‫‪av‬‬ ‫ردیف‬
‫ردیف کے لغوی معنی سوار کے پیچھے بیٹھنے والے کے‬
‫ہیں شعر کے آخر میں آنے والے لفظ یا الفاظ کے مجموعے‬
‫‪N‬‬
‫کو ردیف کہا جاتا ہے کیونکہ یہ لفظ یا الفاظ قافیے کے بعد‬
‫‪ia‬‬

‫آتے ہیں اس لیے انھیں ردیف کا نام دیا گیا ہے۔‬


‫مطلع‬
‫‪az‬‬

‫مطلع کے معنی نکلنے کی جگہ یا نکلنا کے ہیں۔ اصطالح‬


‫میں غزل یا قصیدے کے پہلے شعر کو مطلع کہا جاتا ہے‬
‫‪N‬‬

‫ہے مطلع کے دونوں مصرعے ہم قافیہ اور ہم ردیف ہوتے‬


‫ہیں جن اشعار میں یہ التزام نہ ہو وہ اشعار مطلع نہیں‬
‫کہالتے۔‬
‫ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا‬
‫آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا‬

‫حسن مطلع‬
‫ِ‬
‫مطلع کے بعد آنے واال شعر بھی اسی قافیہ اور ردیف میں‬

‫‪d‬‬
‫حسن مطلع کہتے ہیں۔‬
‫ِ‬ ‫ہو تو اسے‬

‫‪ee‬‬
‫مقطع‬
‫مقطع کے لغوی معنی ختم کرنے یا کاٹنے کے ہیں اصطالح‬
‫میں غزل کا آخری وہ شعر جس میں شاعر اپنا تخلص‬
‫‪av‬‬
‫استعمال کرے اسے مقطع کہتے ہیں۔ جس شعر میں شاعر‬
‫اپنا تخلص استعمال نہ کرے اُسےغزل کا آخری شعر کہا‬
‫‪N‬‬
‫جائے گا مقطع نہیں۔‬
‫‪ia‬‬

‫میر‬
‫سخت کافر تھا جس نے پہلے ؔ‬
‫مذہب عشق اختیار کیا‬
‫‪az‬‬

‫صنائع‬
‫‪N‬‬

‫تلمیح‬
‫تعلمیع کے لفظی معنی ہیں "اشارہ کرنا" کالم یا تحریر میں‬
‫ایک لفظ یا چند الفاظ میں کسی تاریخی واقعے‪ ،‬کسی آیت‬
‫قرآنی حدیث نبویﷺ مشہور کی طرف اشارہ کرنا‬
‫صنعت تلمیح کہالتا ہے۔‬
‫برادران یوسف‪ ،‬ابن مریم‪ ،‬دارا اور سکندر کی‬
‫ِ‬ ‫آتش نمرود‪،‬‬
‫تلمیح‪،‬طوفان نوح وغیرہ‬
‫آتش نمرود میں عشق‬ ‫بے خطر کود پڑا ِ‬

‫‪d‬‬
‫عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی‬

‫‪ee‬‬
‫ُحسن تعلیل‬
‫کالم میں کسی بات کی کوئی ایسی شاعرانہ وجہ بیان کرنا‬
‫جو حقیقت میں نہ ہو لیکن اس سے کالم میں خوبصورتی‬
‫‪av‬‬ ‫پیدا ہوتی ہے۔ مث َ‬
‫ال‬
‫زیر زمین سے آتا ہے جو گل سو زر بکف‬ ‫ِ‬
‫‪N‬‬
‫قارون نے راستے میں لٹایا خزانہ کیا‬
‫‪ia‬‬

‫مراۃ النظیر‬
‫کالم میں کسی چیز کا ذکر کر کے اس کی مناسبت سے‬
‫‪az‬‬

‫دوسری چیزوں کا تذکرہ کیا جائے تو اس کو مراۃالنظیر‬


‫کہتے ہیں۔‬
‫‪N‬‬

‫مہکے جو پھول تیز چلی اور بھی ہوا‬


‫آئی خزاں بھی رونق گلزار دیکھ کر‬
‫لف و نشر‬
‫لف و نشر کا مطلب ہے "لپیٹنا اور پھیالنا"کالم میں چند‬
‫اشیاء کا ذکر کرکے پھر ان سے مناسبت رکھنے والی‬
‫دوسری اشیاء کا ذکر کرنا لف و نشر کہالتا ہے مثالَ‬
‫نہ ہمت نہ قسمت نہ دل تھا نہ آنکھیں‬
‫نہ ڈھونڈا نہ پایا نہ جانا نہ دیکھا‬

‫‪d‬‬
‫تضمین‬

‫‪ee‬‬
‫تضمین کے لغوی معنی "مالنا یا شامل کرنا "ادبی اصطالح‬
‫میں تضمین سے مراد کسی شاعر کے ایک مصرعے پر‬
‫دوسرا مصرع لگانا ہے یعنی کوئی شاعر کسی دوسرے‬
‫‪av‬‬
‫شاعر کے مصرے پر اپنا مصرع لگاتا ہے تو اسے صنعت‬
‫تضمین کہتے ہیں مثال جرٔات کا مصرع ہے‬
‫‪N‬‬
‫اس زلف پہ پھبتی شب دیجور کی سوجھی‬
‫‪ia‬‬

‫اس مصرعے پر انشاءہللا خان نے اپنا مصرع لگایا‬


‫"اندھے کو اندھیرے میں بہت دور کی سوجھی "‬
‫‪az‬‬

‫صنع ِ‬
‫ت مبالغہ‬
‫مبالغہ کے لغوی معنی ہیں حد سے بڑھنا یہ وہ صنعت ہے‬
‫‪N‬‬

‫جس میں موصوف کے کسی وصف کو اتنا بڑھا چڑھا کر‬


‫بیان کیا جائے جو کہ نا ممکن حد تک ہو اور بیان کردہ‬
‫وصف عقل اور عادت دونوں کی رُو سے ناممکن ہو۔‬
‫گرمی سے مضطرب تھا زمانہ زمین پر‬
‫بھن جاتا تھا جو ِگرتا تھا دانہ زمین پر‬
‫صنع ِ‬
‫ت تضاد‬
‫کالم میں ایسے الفاظ استعمال کرنا جو ایک دوسرے کے‬
‫ت تضاد کہالتا ہے اس سے کالم میں حسن‬ ‫متضاد ہوں صنع ِ‬
‫اور معنی آفرینی پیدا ہوتی ہے۔‬

‫‪d‬‬
‫گاہ جیتا ہوں گاہ مرتا ہوں‬

‫‪ee‬‬
‫آنا جانا تیرا قیامت ہے‬
‫صنعت تجنیس‬
‫تجنیس سے مراد دو الفاظ کا ایک جیسا ملتا جلتا ہونا اور‬
‫‪av‬‬
‫معنی میں مختلف ہونا جیسے چارا‪ ،‬چارہ نواسی(‪)۷۹‬‬
‫نوسی (بمعنی بیٹی کی بیٹی)‬
‫‪N‬‬
‫قاتل نے لگایا نہ میرے زخم پر مرہم‬
‫‪ia‬‬

‫حسرت یہ رہی جی ہی کی جی میں گئے مرہم‬


‫ت تکرار‬‫صنع ِ‬
‫‪az‬‬

‫صنعت تکرار سے مراد وہ صنعت ہے جس میں شاعر‬


‫لفظوں کی تکرار سے اپنے کالم میں خوبصورتی پیدا کرے‬
‫‪N‬‬

‫گردش آسمانی‬
‫ِ‬ ‫تم پھر آ گئی‬
‫بڑی مہربانی بڑی مہربانی‬
‫علم بیان‬
‫ِ‬
‫بیان کا لفظی مطلب ہے"کھول کر بات کرنا یا ظاہر‬
‫کرنا"اردو ادب کی اصطالح میں علم بیان ایسے قاعدے اور‬
‫ضابطوں کے مجموعہ کا نام ہے جس کو جان لینے کے بعد‬
‫ہم ایک ہی بات یا مضمون کو مختلف طریقوں سے ادا کر‬
‫سکیں۔ اور ان میں سے ہر طریقہ دوسرے سے زیادہ واضح‬

‫‪d‬‬
‫اور موثر ہو۔‬

‫‪ee‬‬
‫علم بیان کے چار ارکان ہیں۔‬
‫ِ‬
‫مجاز مرسل ‪۴‬۔ کنایہ‬
‫ِ‬ ‫‪۱‬۔ تشبیہ ‪۲‬۔ استعارہ ‪۳‬۔‬
‫‪av‬‬ ‫تشبیہ‬
‫کسی چیز کو کسی خاص صفت کی اعتبار سے سے‬
‫دوسری چیز کی مانند قرار دینا تشبیہ کہالتا ہے۔‬
‫‪N‬‬
‫ال‪ :‬نثری مثال "علی شیر کی طرح بہادر ہے"‬ ‫مث َ‬
‫‪ia‬‬

‫شعری مثال‪:‬‬
‫‪az‬‬

‫نازکی اس کے لب کی کیا کہیے‬


‫پنکھڑی اک گالب کی سی ہے‬
‫‪N‬‬

‫ارکان تشبیہ‪:‬‬
‫ِ‬
‫‪۱‬۔ مشبہ‪ :‬جس چیز کو دوسری چیز جیسا کہا جأے۔‬
‫‪۲‬۔ مشبہ بہ‪ :‬جس چیز سے تشبیہ دی جائے۔‬
‫‪۳‬۔ وج ِہ شبہ‪ :‬وہ مشترک صفت جس کی وجہ سے ایک چیز‬
‫کو دوسری چیز جیسا کہا جاتا ہے۔‬
‫غرض تشبیہ‪ :‬جس مقصد کے لیے تشبیہ دی جائے۔‬ ‫ِ‬ ‫‪۴‬۔‬
‫‪۵‬۔ حرفِ تشبیہ‪:‬وہ الفاظ یا حروف جو تشبیہ دینے کے لئے‬
‫استعمال ہوتے ہیں مثاََل سا‪،‬سی‪،‬طرح‪،‬مانند‪،‬جیسا‪،‬جوں وغیرہ‬

‫‪d‬‬
‫استعارہ‬

‫‪ee‬‬
‫استعارہ کے لغوی معنی" ادھار لینے کے ہیں"‬
‫اگر کوئی لفظ اپنے مجازی معنوں میں اس طرح استعمال‬
‫ہوں کہ حقیقی اور مجازی معنوں میں تشبیہ کا تعلق ہو تو‬
‫‪av‬‬ ‫اسے استعارہ کہتے ہیں۔‬
‫نثری مثالیں؛ علی حاتم طائی ہے‪ ،‬حسن شیر ہے۔‬
‫‪N‬‬
‫شعری مثالیں‪ :‬کس شعر کی آمد ہے کہ َرن کانپ رہا ہے‬
‫‪ia‬‬

‫َرن ایک طرف چرخ کہن کانپ رہا ہے‬


‫ِاک روشن دماغ تھا نہ رہا ہے‬
‫‪az‬‬

‫شہر میں اک چراغ تھا نہ رہا‬


‫ارکان استعارہ‪:‬‬
‫ِ‬
‫‪N‬‬

‫مستعارلہ‪ :‬جس شخص یا چیز کے لیے لفظ ادھار لیا جائے۔‬


‫بطور استعارہ استعمال‬
‫ِ‬ ‫مستعارمنہ‪ :‬جس شخص یا چیز کو‬
‫کیا جائے۔‬
‫وجہ جامع‪:‬دونوں کے درمیان مشترک صفت۔‬
‫کنایہ‬
‫کنایہ کے لغوی معنی چھپی ہوئی بات کرنے کے ہیں کنایہ‬
‫میں الفاظ اپنے مجازی معنوں میں استعمال ہوتے ہیں۔‬
‫نثری مثالیں‪۱ :‬۔ میں نے بال دھوپ میں سفید نہیں کیے‬
‫‪۲‬۔ اس کو کالے نے کاٹا‬

‫‪d‬‬
‫ت اہل صفا ُنور و حُضور و سُرور‬ ‫شعری مثالیں‪ :‬صحب ِ‬

‫‪ee‬‬
‫ب آبجُو‬
‫سر خوش و پُرسوز ہے اللہ ل ِ‬

‫‪av‬‬ ‫بند اس قفل میں ہے علم ان کا‬


‫جس کی کنجی کا کچھ نہیں ہے پتہ‬
‫کنایہ قریب‪:‬‬
‫‪N‬‬
‫کنایہ قریب کا مطلب ہے وہ کنایہ جو جلد سمجھ میں آجائے‬
‫‪ia‬‬

‫جائے اور اس کے لئے زیادہ غور و فکر کی ضرورت نہ‬


‫پڑے۔ کوئی ایسی صفت ہو جو کسی خاص شخصیت کی‬
‫‪az‬‬

‫طرف منسوب ہو اور اس صفت کو بیان کر کے اس سے‬


‫موصوف کی ذات مُراد لی گئی ہو۔‬
‫‪N‬‬

‫مثاََل ‪" :‬سفید ریش" بوڑھے آدمی کو کہتے ہیں اور‬


‫"سفید پوش" شریف آدمی کو کہتے ہیں۔‬
‫کنایہ بعید‪:‬‬
‫کنایہ بعید اس کو کہتے ہیں جو فوراَ سمجھ میں نہ آئے اور‬
‫اس تک پہنچنے کے لئے سوچ و بچار سے کام لیا جائے۔‬
‫اس میں عام طور پر کسی چیز کی صفات بیان کی جاتی ہیں‬
‫جن کی مدد سے اس تک پہنچا جا سکتا ہے۔‬
‫کلیاں چٹک کر پھول بنیں اور مٹ گئیں‬

‫‪d‬‬
‫کس درجہ مختصر ہے زمانہ بہار کا‬

‫‪ee‬‬
‫اس شعر میں کلیوں کا "چٹکنا" پھول بننا اور مٹ جانا" بہار‬
‫کا مختصر" ہونا سب ایسی صفات ہیں جو زندگی کی بے‬
‫ثباتی کی طرف اشارہ کرتی ہیں انسان کا بچپن جوانی اور‬
‫‪av‬‬
‫پھر وفات مراد ہے۔ اس طرح اس کے حقیقی معنی موسم‬
‫بہار کا مختصر ہے۔‬
‫‪N‬‬
‫مجاز ُمرسل‬
‫ِ‬
‫‪ia‬‬

‫کالم میں کوئی لفظ اپنے مجازی معنوں میں اس طرح‬


‫استعمال ہو کہ اس کے مجازی اور حقیقی معنوں میں تشبیہ‬
‫‪az‬‬

‫کے عالوہ کوئی اور تعلق بھی ہو مجازمرسل کہالتا ہے اس‬


‫کی کئی صورتیں ہیں۔‬
‫‪N‬‬

‫‪۱‬۔ جزو بول کر کل مراد لینا‬


‫جو لفظ کسی جزو کے لئے وضع کیا گیا ہو اسے کل کے‬
‫لیے استعمال کرنا مثالَ‪ :‬زندگی دو دن کی ہے ۔‬
‫‪۲‬۔کل بول کر جزو مراد لینا‬
‫یعنی کل کے لئے وضع کیا گیا لفظ جزو کے لیے استعمال‬
‫کرنا۔ مثاََل میں پاکستان میں رہتا ہوں۔‬
‫‪۳‬۔ ظرف بول کر مظروف مراد لینا‬
‫ظرف کا مطلب برتن ہے برتن کا نام بول کر برتن میں‬
‫موجود چیز مراد لینا۔ مثاََل اُس نے بوتل پی‬

‫‪d‬‬
‫بوتل کہہ کر مشروب مراد لیا ہے۔‬

‫‪ee‬‬
‫‪۴‬۔ مظروف بول کر ظرف مراد لینا‬
‫چائے چولھے پر دھری ہے۔ چائے چولھے پر نہیں دھری‬
‫جاتی بلکہ پتیلی یا دیگچی دھری جاتی ہے جس میں چائے‬
‫‪av‬‬ ‫بنتی ہے۔‬
‫‪۵‬۔سبب بول کر مسبب(نتیجہ) مُراد لینا‬
‫‪N‬‬
‫کسی کام کے سبب کا ذکر کیا جائے اور مسبب (نتیجہ)‬
‫‪ia‬‬

‫مراد لیا جائے " آج بادل خوب برسا" بادل نہیں برستا بلکہ‬
‫بارش برستی ہے۔ بادل نہیں برستا بلکہ بارش برستی ہے‬
‫‪az‬‬

‫ہے بادل سبب ہے اور بارش مسبب ہے۔‬


‫مسبب بول کر کر سبب مراد لینا‬
‫‪N‬‬

‫مسبب یعنی نتیجہ بول کر سبب مراد لیا جائے مثاََل "افسوس‬
‫اس کے ہاتھوں سے سب کچھ نکل گیا" ہاتھ مسبب ہے اور‬
‫اقتدار اور حکمرانی سبب ہے۔ سب کچھ نکلنے سے مراد‬
‫اقتدار یا حکمرانی ختم ہونا ہے۔‬
...……………………

d
ee
av
N
ia
az
N
N
az
ia
N
av
ee
d

You might also like