Professional Documents
Culture Documents
عملی قواعد
عملی قواعد
d
ت تاثر
۲۔ وحد ِ
ee
۳۔ کردار نگاری
لوک کہانی
av
لوک کہانیاں نظم میں بھی ہوتی ہیں اور نژ میں بھی کسی
عالقے کی مخصوص تہذیبی اور معاشرتی کہانی جو سینہ
بہ سینہ سفر کرتی ہوئی جدید دور میں تحریری صورت میں
N
سامنے آئے اسے لوک کہانی کہتے ہیں۔
ia
ناول
ناول کے معنی نیا انوکھا عجیب اور نمایاں کے ہیں یہ ایک
az
d
ڈراما
ee
ڈرامہ کی اصل یونانی لفظ ڈرأو جس کا مطلب ہے کر کے
دکھانا گویا اس لفظ میں ڈرامے کی خصوصیت ہے کہ بقیہ
اصناف ادب کے برعکس اسے عملی صورت میں سامعین
av کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔
سفرنامہ
N
وہ تحریر جو کوئی مسافر سفر کے دوران یا سفر کے
ia
d
مقالہ
ee
مقالہ کے لغوی معنی ہیں "بات یا گفتگو"اصطالح میں کسی
خاص موضوع پر علمی و تحقیقی انداز میں تحریری
av اظہارخیال کو مقالہ کہتے ہیں۔ِ
خاکہ
خاکہ ایسی تحریر ہے جس میں کسی شخصیت کی تصویر
N
الفاظ میں کھینچی جاتی ہے خاکہ میں اس شخص کے افکار
ia
d
کسی بھی نوعیت کی تقریب کی کاروائی تحریر کی جائے
ee
تو اسے روداد بھی کہا جا سکتا ہے روداد کے لغوی معنی
سرگزشت یا ماجرہ کے ہیں بغیر کسی تبدیلی کے بیان
چاہے وہ کسی اجالس سے متعلق ہو یا کسی واقعے کے
av
بارے میں روداد کہالتا ہے۔ ادبی روداد کو رپورتاژ بھی
کہتے ہیں۔
N
اصنافِ شاعری
ia
نظم
۱۔ نظم کے لفظی معنی ہیں"تنظیم و ترتیب"ادب کے رو
az
پابند نظم
پابند نظم درحقیقت ہیت کی پابند ہے۔ پابند نظم میں قافیہ،
ردیف ،وزن اور بحر کا استعمال پابندی سے کیا جاتا ہے۔
آزاد نظم
قافیہ اور ردیف سے آزاد لیکن پابند وزن و بحر پر مبنی
شاعری کو آزاد نظم کا کہا جاتا ہے۔
نظم معرا
نظم معرا ایسی شعری صنف ہے جس میں ارکان کی تعداد
برابر ہوتی ہے تمام مصروں کا وزن برابر ہوتا ہے لیکن
d
قافیہ اور ردیف کی پابندی نہیں ہوتی ۔
ee
نثری نظم
وہ نظم جس میں قافیہ ردیف اور بحر کی ضرورت نہیں
av ہوتی البتہ وزن کا ہونا ضروری ہے۔
قطعہ
ایسی نظم جس میں دو یا دو سے زیادہ اشعار ہوں ان کا
N
مضمون ایک ہی ہو اور صرف ہر دوسرا مصرع ہم قافیہ
ia
مثلث
مثلث میں تین تین مصرعوں کے بند ہوتے ہیں۔
مخمس
وہ نظم جس کا ہر بندہ پانچ مصرعوں پر مشتمل ہو مخمس
کہالتی ہے۔
مسدس
وہ نظم جس کے ہر بند کے چھ مصرعے ہوں مسدس
کہالتی ہے۔
d
رباعی
ee
شاعرانہ مضمون میں رباعی اس صنف کا نام ہے جس میں
چار مصروں میں ایک مکمل مضمون ادا کیا جاتا ہے ۔
av مثنوی
اردو ادب کی اصطالح میں اس نظم کو مثنوی کہا جاتا ہے۔
جس کے ہر شعر کے دونوں مصرعے آپس میں ہم قافیہ
N
ہوں عام طور پر اس میں کوئی طویل قصہ یا داستان بیان
ia
d
حمد
ee
ایسی نظم جس میں ہللا رب العزت کی تعریف و توصیف
بیان کی جائے اسے کہتے ہیں۔
av نعت
ایسی نظم جس میں آنحضرتﷺ کی تعریف و توصیف
بیان کی جائے اسے نعت کہتے ہیں۔
N
منقبت
ia
قصیدہ
قصیدہ عربی زبان کے لفظ "قصد" سے نکال ہے جس کے
N
d
کے اس مجموعے کو کہتے ہیں جس میں کسی عزیز
ee
دوست یا رہنما کی موت یا شہادت کا حال مصائب اور
اوصاف بیان کئے جائیں۔ مرثیے کے لئے زیادہ تر مسدس
ہیئت ہی رائج ہے کیونکہ مسدس کسی موضوع کو تفصیل
av سے بیان کرنے کے لیے موزوں ہیت ہے۔
مرثیہ کے ارکان:
N
چہرہ:۔ چہرہ مرثیہ کی تمہید ہے۔اس میں شاعر حیات اور
ia
سراپا:۔
اس حصہ میں شاعرمرثیے کے مرکزی کردار یا ہیرو کا
N
d
استقالل کے ساتھ مصائب کا مقابلہ کرنے کی تصویر کشی
ee
کی جاتی ہے۔
َرجز:۔
اس سے میں شاعر ہیرو کی زبانی اپنے خاندان کی تعریف
av
اپنے بزرگوں کے کارناموں کا ذکر اور جنگ کے معامالت
میں اپنی مہارت اور بہادری کا بیان کرتا ہے۔
N
جنگ:۔
ia
d
تعالی سے معافی کا طلب گار بھی ہوتا ہے۔
ee
اصطالحات شعر
مصرع
مصرع کے لغوی معنی ایک کواڑ،ایک پٹ اور ایک تختے
av
کے ہیں۔ شاعری کی اصطالح میں شعر کی ہر سطر کو
مصرع کہتے ہیں جس طرح دروازے کے دونوں پٹ مل
N
کر دروازه مکمل کرتے ہیں اس طرح دو ہم وزن مصرعوں
ia
d
قافیہ
ee
شعرکے آخر میں آنے والے ہم آواز الفاظ کو قافیہ کہا جاتا
ہے۔
av ردیف
ردیف کے لغوی معنی سوار کے پیچھے بیٹھنے والے کے
ہیں شعر کے آخر میں آنے والے لفظ یا الفاظ کے مجموعے
N
کو ردیف کہا جاتا ہے کیونکہ یہ لفظ یا الفاظ قافیے کے بعد
ia
حسن مطلع
ِ
مطلع کے بعد آنے واال شعر بھی اسی قافیہ اور ردیف میں
d
حسن مطلع کہتے ہیں۔
ِ ہو تو اسے
ee
مقطع
مقطع کے لغوی معنی ختم کرنے یا کاٹنے کے ہیں اصطالح
میں غزل کا آخری وہ شعر جس میں شاعر اپنا تخلص
av
استعمال کرے اسے مقطع کہتے ہیں۔ جس شعر میں شاعر
اپنا تخلص استعمال نہ کرے اُسےغزل کا آخری شعر کہا
N
جائے گا مقطع نہیں۔
ia
میر
سخت کافر تھا جس نے پہلے ؔ
مذہب عشق اختیار کیا
az
صنائع
N
تلمیح
تعلمیع کے لفظی معنی ہیں "اشارہ کرنا" کالم یا تحریر میں
ایک لفظ یا چند الفاظ میں کسی تاریخی واقعے ،کسی آیت
قرآنی حدیث نبویﷺ مشہور کی طرف اشارہ کرنا
صنعت تلمیح کہالتا ہے۔
برادران یوسف ،ابن مریم ،دارا اور سکندر کی
ِ آتش نمرود،
تلمیح،طوفان نوح وغیرہ
آتش نمرود میں عشق بے خطر کود پڑا ِ
d
عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی
ee
ُحسن تعلیل
کالم میں کسی بات کی کوئی ایسی شاعرانہ وجہ بیان کرنا
جو حقیقت میں نہ ہو لیکن اس سے کالم میں خوبصورتی
av پیدا ہوتی ہے۔ مث َ
ال
زیر زمین سے آتا ہے جو گل سو زر بکف ِ
N
قارون نے راستے میں لٹایا خزانہ کیا
ia
مراۃ النظیر
کالم میں کسی چیز کا ذکر کر کے اس کی مناسبت سے
az
d
تضمین
ee
تضمین کے لغوی معنی "مالنا یا شامل کرنا "ادبی اصطالح
میں تضمین سے مراد کسی شاعر کے ایک مصرعے پر
دوسرا مصرع لگانا ہے یعنی کوئی شاعر کسی دوسرے
av
شاعر کے مصرے پر اپنا مصرع لگاتا ہے تو اسے صنعت
تضمین کہتے ہیں مثال جرٔات کا مصرع ہے
N
اس زلف پہ پھبتی شب دیجور کی سوجھی
ia
صنع ِ
ت مبالغہ
مبالغہ کے لغوی معنی ہیں حد سے بڑھنا یہ وہ صنعت ہے
N
d
گاہ جیتا ہوں گاہ مرتا ہوں
ee
آنا جانا تیرا قیامت ہے
صنعت تجنیس
تجنیس سے مراد دو الفاظ کا ایک جیسا ملتا جلتا ہونا اور
av
معنی میں مختلف ہونا جیسے چارا ،چارہ نواسی()۷۹
نوسی (بمعنی بیٹی کی بیٹی)
N
قاتل نے لگایا نہ میرے زخم پر مرہم
ia
گردش آسمانی
ِ تم پھر آ گئی
بڑی مہربانی بڑی مہربانی
علم بیان
ِ
بیان کا لفظی مطلب ہے"کھول کر بات کرنا یا ظاہر
کرنا"اردو ادب کی اصطالح میں علم بیان ایسے قاعدے اور
ضابطوں کے مجموعہ کا نام ہے جس کو جان لینے کے بعد
ہم ایک ہی بات یا مضمون کو مختلف طریقوں سے ادا کر
سکیں۔ اور ان میں سے ہر طریقہ دوسرے سے زیادہ واضح
d
اور موثر ہو۔
ee
علم بیان کے چار ارکان ہیں۔
ِ
مجاز مرسل ۴۔ کنایہ
ِ ۱۔ تشبیہ ۲۔ استعارہ ۳۔
av تشبیہ
کسی چیز کو کسی خاص صفت کی اعتبار سے سے
دوسری چیز کی مانند قرار دینا تشبیہ کہالتا ہے۔
N
ال :نثری مثال "علی شیر کی طرح بہادر ہے" مث َ
ia
شعری مثال:
az
ارکان تشبیہ:
ِ
۱۔ مشبہ :جس چیز کو دوسری چیز جیسا کہا جأے۔
۲۔ مشبہ بہ :جس چیز سے تشبیہ دی جائے۔
۳۔ وج ِہ شبہ :وہ مشترک صفت جس کی وجہ سے ایک چیز
کو دوسری چیز جیسا کہا جاتا ہے۔
غرض تشبیہ :جس مقصد کے لیے تشبیہ دی جائے۔ ِ ۴۔
۵۔ حرفِ تشبیہ:وہ الفاظ یا حروف جو تشبیہ دینے کے لئے
استعمال ہوتے ہیں مثاََل سا،سی،طرح،مانند،جیسا،جوں وغیرہ
d
استعارہ
ee
استعارہ کے لغوی معنی" ادھار لینے کے ہیں"
اگر کوئی لفظ اپنے مجازی معنوں میں اس طرح استعمال
ہوں کہ حقیقی اور مجازی معنوں میں تشبیہ کا تعلق ہو تو
av اسے استعارہ کہتے ہیں۔
نثری مثالیں؛ علی حاتم طائی ہے ،حسن شیر ہے۔
N
شعری مثالیں :کس شعر کی آمد ہے کہ َرن کانپ رہا ہے
ia
d
ت اہل صفا ُنور و حُضور و سُرور شعری مثالیں :صحب ِ
ee
ب آبجُو
سر خوش و پُرسوز ہے اللہ ل ِ
d
کس درجہ مختصر ہے زمانہ بہار کا
ee
اس شعر میں کلیوں کا "چٹکنا" پھول بننا اور مٹ جانا" بہار
کا مختصر" ہونا سب ایسی صفات ہیں جو زندگی کی بے
ثباتی کی طرف اشارہ کرتی ہیں انسان کا بچپن جوانی اور
av
پھر وفات مراد ہے۔ اس طرح اس کے حقیقی معنی موسم
بہار کا مختصر ہے۔
N
مجاز ُمرسل
ِ
ia
d
بوتل کہہ کر مشروب مراد لیا ہے۔
ee
۴۔ مظروف بول کر ظرف مراد لینا
چائے چولھے پر دھری ہے۔ چائے چولھے پر نہیں دھری
جاتی بلکہ پتیلی یا دیگچی دھری جاتی ہے جس میں چائے
av بنتی ہے۔
۵۔سبب بول کر مسبب(نتیجہ) مُراد لینا
N
کسی کام کے سبب کا ذکر کیا جائے اور مسبب (نتیجہ)
ia
مراد لیا جائے " آج بادل خوب برسا" بادل نہیں برستا بلکہ
بارش برستی ہے۔ بادل نہیں برستا بلکہ بارش برستی ہے
az
مسبب یعنی نتیجہ بول کر سبب مراد لیا جائے مثاََل "افسوس
اس کے ہاتھوں سے سب کچھ نکل گیا" ہاتھ مسبب ہے اور
اقتدار اور حکمرانی سبب ہے۔ سب کچھ نکلنے سے مراد
اقتدار یا حکمرانی ختم ہونا ہے۔
...……………………
d
ee
av
N
ia
az
N
N
az
ia
N
av
ee
d