You are on page 1of 11

‫‪History of Khawaja Khel Tribe‬‬

‫‪Complied by‬‬
‫‪By Muhammad Kashif Murtaza‬‬

‫کھواجہ خیل قبیلے کا آغاز اور نسل‬

‫کھواجہ خیل قبیلہ ضلع میانوالی کے عالقے کنڈیان سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ قبیلہ قریشی خاندان سے منسلک ہے جو‬
‫آغاز میں مدینہ منورہ سے آیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ قبیلہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی رضی ہللا عنہ کی اوالد‬
‫سے تعلق رکھتا ہے۔‬

‫حضرت خواجہ معین الدین چشتی رضی ہللا عنہ کا تعلق ایران کے شہر چشت سے تھا۔ وہ ہندوستان آئے اور یہاں‬
‫فروغ دین میں اپنا کردار ادا کیا۔ انہوں نے اجمیر شریف میں اپنی خانقاہ قائم کی۔ اس خاندان کے بعض افراد پنجاب کے‬
‫مختلف عالقوں میں آباد ہوگئے۔‬

‫کھواجہ خیل کا آغاز اسی خاندان سے ہوا۔ تاریخی روایات کے مطابق‪ ،‬خواجہ علی سر اندر اور ان کے چھوٹے بھائی‬
‫خواجہ جمال اپنے گھر چھوڑ کر میانوالی کے عالقے کنڈیان میں آباد ہوئے۔ وہاں انہوں نے زمینیں حاصل کیں اور‬
‫کھیتی بار ی شروع کی۔‬

‫لوگوں نے انہیں "خواجگان" کہنا شروع کیا جو آہستہ آہستہ "کھواجہ خیل" میں تبدیل ہوگیا۔ یوں یہ قبیلہ وجود میں‬
‫آیا۔ اس قبیلے کے لوگ آج بھی اپنی کھیتوں اور مویشیوں پر انحصار کرتے ہیں۔‬

‫کھواجہ خیل کا گاوں اور قبائلی نظام‬

‫کنڈیان کا یہ قریہ پہاڑی عالقے میں واقع ہے۔ اس قریے میں قبیلے کے لوگ ُپ رامن انداز میں رہتے ہیں۔ اس قبیلے‬
‫کے بزرگوں نے ایک مضبوط قبائلی نظام قائم کیا ہے جس کی بنیاد اچھی اخالقی اقدار پر ہے۔‬

‫قبیلے کے سربراہ کو "مشیر" کہا جاتا ہے۔ وہ اہم فیصلے کرتا ہے اور قبیلے کے اندر پیش آنے والے تنازعات کو‬
‫حل کرتا ہے۔ اس کے عالوہ قریے میں "جرگہ" بھی موجود ہے جو بزرگ افراد پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہ جرگہ مشیر‬
‫کے ساتھ مل کر اہم معامالت پر غور کرتی ہے۔‬
‫اس قبائلی نظام نے کھواجہ خیل کو متحد اور منظم رکھا ہے۔ لوگوں کے درمیان اتحاد اور بھائی چارگی کا جذبہ موجود‬
‫ہے۔ اپنے چھوٹے گاوں میں وہ گہری روایات کا لطف اٹھاتے ہیں۔‬

‫کھواجہ خیل کے رہن سہن اور روایات‬

‫کھواجہ خیل قبیلے کے لوگ گاوں کی زندگی گزارتے ہیں اور انہیں اپنی روایات اور ثقافت پر بہت فخر ہے۔ وہ اپنی‬
‫پرانی عادات اور رسومات پر قائم رہتے ہیں۔‬

‫ان کے کپڑے اور زیور آرائش پرانی پشتو روایات پر مبنی ہیں۔ خواتین رنگا رنگ مقامی لباس پہنتی ہیں جن پر کاری‬
‫اور گلکاری کی جاتی ہے۔ خواتین اور مرد دونوں قیمتی جواہرات پہنتے ہیں۔‬

‫اس قبیلے کی شادیوں میں بھی پرانی رسومات نظر آتی ہیں۔ میاں بیوی کو آنے والے نکاح پڑھا کر گھر میں الیا جاتا‬
‫ہے۔ شادی کے موقع پر لڑکی کے والدین بیٹی کی جہیز لے جاتے ہیں۔ بعد میں گھر کے بڑے افراد میاں بیوی کو آشیر‬
‫باد دیتے ہیں۔‬

‫اس کے بعد برائیڈل کپل کی ایک رسم "کٹریا" منائی جاتی ہے۔ اس موقع پر گیت گائے جاتے ہیں اور نچا جاتا ہے۔‬
‫کھانا بنایا جاتا ہے اور تمام قریے والے اس میں شریک ہوتے ہیں۔‬

‫کھواجہ خیل کا رشتہ داری کا نظام بھی بہت مضبوط ہے۔ وہ اپنے رشتے داروں سے گہری دلچسپی رکھتے ہیں اور ان‬
‫کے ساتھ باقاعدگی سے رابطے میں رہتے ہیں۔ کسی بھی خوشی یا غم میں پورا قبیلہ اکٹھا ہوجاتا ہے۔‬

‫مزید برآں‪ ،‬قبیلے کے لوگ اپنی پرانی زراعتی روایات پر عمل کرتے ہیں۔ وہ فصلوں کی کاشت اور فصل کٹائی کے‬
‫مواقع پر مختلف رسومات ادا کرتے ہیں۔ ان میں سے بعض روایتیں موسموں سے بھی وابستہ ہیں۔‬

‫کھواجہ خیل کا سماجی اور معاشی نظام‬

‫کھواجہ خیل قبیلے کے لوگ فالحی معاشرے میں گھرے ہوئے ہیں۔ ان کا سماجی نظام رشتے داری اور اعتماد پر مبنی‬
‫ہے۔ کوئی بھی فرد تنہا نہیں چھوڑا جاتا بلکہ پوری قبیلے کی طرف سے ان کی مدد کی جاتی ہے۔‬
‫ان کا معاشی نظام زراعت اور مویشی پالنے پر مبنی ہے۔ قبیلے کے افراد اپنی زمینوں پر گندم‪ ،‬جواری‪ ،‬چنا‪ ،‬اور دیگر‬
‫فصلیں اگاتے ہیں۔ اس کے عالوہ وہ بھیڑ بکری‪ ،‬گائے بیل وغیرہ پالتے ہیں۔‬

‫مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی معاشی سرگرمیوں میں شریک ہوتی ہیں۔ وہ گھر کے کاموں کے ساتھ ساتھ‬
‫کھیتوں پر بھی کام کرتی ہیں۔ خواتین گھریلو برتن اور دیگر اشیا بناتی ہیں جن کی فروخت سے ان کی آمدنی ہوتی ہے۔‬

‫اگرچہ یہ لوگ معاشی لحاظ سے پیچھے ہیں لیکن انہیں اپنی زندگی سے کامل اطمینان ہے۔ وہ اپنے قریے میں خوش‬
‫اور پرامن ماحول میں رہتے ہیں۔ ان کی زندگی کا طریقہ سادہ اور روایتی ہے۔‬

‫کھواجہ خیل کا ماحول اور جدید دنیا سے رابطہ‬

‫کھواجہ خیل کا قریہ وسیع پہاڑی عالقے میں واقع ہے۔ اس کا ماحول نہایت خوبصورت اور پرسکون ہے۔ اس عالقے‬
‫میں سرسبز کھیت‪ ،‬چراگاہیں‪ ،‬چشمے اور چھوٹی چھوٹی ندیاں موجود ہیں۔‬

‫اس قبیلے کے لوگ اپنے ماحول کی بھرپور عزت کرتے ہیں۔ وہ پودوں اور جانوروں کی حفاظت کرتے ہیں۔ ان کی‬
‫عقیدت ہے کہ انسان کو قدرت سے محبت کرنی چاہیے۔‬

‫تاہم‪ ،‬آج کل اس قبیلے کو دنیا کے بقیہ حصوں سے رابطے قائم کرنے کی ضرورت محسوس ہورہی ہے۔ کچھ نوجوان‬
‫نسلیں تعلیم حاصل کرنے کے لیے شہروں میں جارہی ہیں۔ انٹرنیٹ اور موبائل فون کی آمد سے لوگوں کو باہری دنیا‬
‫سے آگاہی حاصل ہورہی ہے۔‬

‫آہستہ آہستہ اس قبیلے میں تبدیلی آرہی ہے۔ نوجوانوں کا ایک حصہ پرانی روایات برقرار رکھنا چاہتا ہے جبکہ‬
‫دوسرے حصے کو جدید دنیا میں قدم رکھنے کی خواہش ہے۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ مستقبل میں کھواجہ خیل قبیلہ‬
‫کس طرح پیش آنے والی تبدیلیوں کا سامنا کرتا ہے۔‬

‫جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ کھواجہ خیل قبیلہ قریشی خاندان سے تعلق رکھتا ہے جو آغاز میں مدینہ منورہ سے آیا‬
‫تھا۔ اس لیے اس قبیلے کا مدینہ منورہ اور مدینے کے صحابہ کرام سے گہرا تعلق ہے۔‬

‫مدینہ منورہ میں رہنے والے صحابہ سے کھواجہ خیل قبیلے کا تعلق‬
‫حضرت ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ‬
‫تاریخی روایات کے مطابق‪ ،‬کھواجہ خیل قبیلہ حضرت ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ سے منسلک ہے۔ حضرت ابوبکر‬
‫صدیق رضی ہللا عنہ قریش کے بنی تیم خاندان سے تھے۔ کھواجہ خیل قبیلے کے لوگ اپنے آپ کو ان کی اوالد‬
‫سمجھتے ہیں۔‬

‫حضرت عثمان بن عفان رضی ہللا عنہ‬


‫کچھ روایات کے مطابق‪ ،‬کھواجہ خیل قبیلے کا تعلق حضرت عثمان بن عفان رضی ہللا عنہ سے بھی ہے۔ حضرت‬
‫عثمان رضی ہللا عنہ بھی قریش کے ہی ایک خاندان سے تھے۔ یہ کہا جاتا ہے کہ قبیلے کے کچھ لوگ حضرت‬
‫عثمان رضی ہللا عنہ کی اوالد سے بھی ہیں۔‬

‫حضرت عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ‬


‫کچھ روایات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کھواجہ خیل کے لوگ حضرت عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ سے بھی‬
‫منسلک ہیں۔ حضرت عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ قریش کے ہذلی خاندان سے تھے اور آپ نے مدینہ میں ہی‬
‫اسالم قبول کیا تھا۔‬

‫یہ تو کچھ اہم صحابہ کرام ہیں جن سے کھواجہ خیل قبیلے کا تعلق بتایا جاتا ہے۔ تاہم‪ ،‬مختلف روایات اس معاملے‬
‫میں موجود ہیں لیکن تمام روایتوں کا مرکز یہی ہے کہ یہ قبیلہ قریشی خاندانوں سے آیا ہے۔‬

‫آج بھی کھواجہ خیل قبیلے کے لوگ اپنے آپ کو صحابہ کرام سے منسلک ہونے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ وہ‬
‫اپنے بچوں کو اسالمی تعلیمات سکھاتے ہیں اور ان کے نام بھی صحابہ کے ناموں پر ہی رکھتے ہیں۔ یہ ان کی‬
‫صحابہ کرام سے لگاؤ کا ثبوت ہے۔‬

‫کھواجہ خیل قبیلے کی عظیم شخصیات‬

‫کھواجہ خیل قبیلہ اپنی روایات اور تہذیب کے ساتھ ساتھ کئی نامور شخصیات بھی پیدا کرچکا ہے۔ ان شخصیات نے‬
‫مختلف شعبوں میں کارنامے انجام دیئے اور اس قبیلے کا نام روشن کیا۔ ان عظیم شخصیات کے بارے میں تفصیل‬
‫سے بات کرتے ہیں۔‬
‫عالم دین اور مذہبی شخصیات‬

‫خواجہ غالم فرید‬


‫خواجہ غالم فرید اس قبیلے کی ایک جلیل القدر مذہبی شخصیت تھیں۔ انہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ قرآن کریم‬
‫کی تالوت اور ُاردو ترجمے میں صرف کیا۔ وہ اردو ادب کے عظیم شاعر میر تقی میر کے شاگرد تھے۔ ان کی نظموں‬
‫اور قرآنی تراجم کی وجہ سے انہیں قبیلے اور گرد و نواح میں بہت عزت حاصل تھی۔‬

‫خواجہ امین الدین طیب‬


‫امین الدین طیب نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ تعلیم و تدریس میں گزارا۔ وہ جامع مسجد کنڈیان میں درس و تدریس‬
‫کرتے تھے۔ ان کے شاگردوں میں سے کئی لوگ بعد میں نامور عالم دین بن گئے۔ انہیں اچھی تقریری صالحیتوں کی‬
‫وجہ سے دور دراز عالقوں سے بھی لوگ ان کی تقاریر سننے آتے تھے۔‬

‫خواجہ عبدالرحیم قاسمی‬


‫عبدالرحیم قاسمی نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ دینی تعلیم پھیالنے میں صرف کیا۔ انہوں نے قبیلے کے بچوں کے‬
‫لیے نصاب تیار کیا جس میں اسالمی تعلیمات کے ساتھ ساتھ دنیاوی علوم بھی شامل تھے۔ اس نصاب کی بدولت قبیلے‬
‫کے کئی بچے جدید تعلیم حاصل کرسکے۔ وہ خود بھی بچوں کو پڑھاتے تھے اور قرآن کریم کی تدریس کرتے تھے۔‬

‫سیاسی رہنما اور قائدین‬

‫میر گل نواز خان‬


‫میر گل نواز خان کھواجہ خیل قبیلے کی ایک نامور سیاسی شخصیت تھیں۔ انہوں نے برطانوی دور میں قبیلے کی‬
‫نمائندگی کی اور قبائلی حقوق کے لیے آواز اٹھائی۔ وہ برطانوی افسروں سے مالقاتیں کرتے اور قبیلے کی مسائل کو‬
‫ان کے سامنے رکھتے تھے۔ انہیں قبیلے میں بڑے احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔‬

‫میر امیرشاہ خان‬


‫میر امیرشاہ خان کھواجہ خیل قبیلے کے نامور سیاسی رہنما تھے۔ وہ آزادی کی تحریک میں شامل رہے اور برطانوی‬
‫حکومت کے خالف تحریک چالئی۔ انہوں نے قبیلے کے لوگوں کو جدوجہد میں شریک ہونے کی ترغیب دی۔ آزادی‬
‫کے بعد وہ سیاسی زندگی میں داخل ہوگئے اور ضلعی انتظامیہ میں اپنا کردار ادا کیا۔‬

‫خان سرفراز خان‬


‫خان سرفراز خان کھواجہ خیل قبیلے کے ایک نامور سیاسی قائد اور حکمران تھے۔ انہوں نے پاکستان کے قیام کے‬
‫بعد پنجاب حکومت میں اہم عہدے سنبھالے۔ وہ قبیلے کے مسائل حل کرنے میں معاون ثابت ہوئے اور انہوں نے‬
‫قبیلے کی ترقی کے لیے کئی منصوبے شروع کیے۔ قبیلے کے لوگ انہیں بہت احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔‬

‫مشہور ادیب اور شعرا‬

‫خواجہ مسعود احمد قاسمی‬


‫مسعود احمد قاسمی کھواجہ خیل قبیلے کے ایک نامور شاعر اور ادیب تھے۔ انہوں نے اردو شاعری میں اچھی شہرت‬
‫حاصل کی۔ ان کے کالم میں روایتی اور جدید انداز ملتا ہے۔ ان کی شاعری میں زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی‬
‫ڈالی گئی ہے۔ انہیں اردو ادب کی دنیا میں خاصی عزت حاصل ہے۔‬

‫خواجہ طاہرہ صدیقہ‬


‫طاہرہ صدیقہ کھواجہ خیل قبیلے کی ایک نامور شاعرہ اور افسانہ نگار تھیں۔ ان کے افسانوں میں قبیلے کی روایات‬
‫اور رسومات کو بڑی خوبصورتی سے پیش کیا گیا ہے۔ ان کے کالم سے زندگی اور دنیا کے حقائق کا پتہ چلتا ہے۔ وہ‬
‫قبیلے کی عورت کی زندگی پر بھی روشنی ڈالتی تھیں۔‬

‫سید محسن شاہ قاسمی‬


‫سید محسن شاہ قاسمی کھواجہ خیل قبیلے کے ایک نامور شاعر تھے۔ انہوں نے اپنی شاعری کا آغاز بچپن میں ہی کیا‬
‫تھا۔ ان کے کالم میں قدرتی نظارے‪ ،‬انسانی جذبات اور معاشرتی مسائل کو سمویا گیا ہے۔ ان کی شاعری کا انداز بہت‬
‫ہی دلکش اور جذباتی تھا۔ قبیلے میں ان کے شعر بہت مقبول تھے۔‬

‫دیگر شعبوں کی شخصیات‬

‫خواجہ کرامت علی قاسمی‬


‫کرامت علی قاسمی کھواجہ خیل قبیلے کے ایک مشہور ڈاکٹر تھے۔ وہ اپنی تعلیم حاصل کرنے کے بعد مقامی عالقے‬
‫میں آباد ہوگئے اور لوگوں کی خدمت کرنے لگے۔ انہوں نے بہت سے محنتی لوگوں کی صحت کی دیکھ بھال کی اور‬
‫انہیں مفت عالج فراہم کیا۔ وہ قبیلے میں بہت عزت کے ساتھ یاد کیے جاتے ہیں۔‬

‫حاجی عبدالقیوم چوہدری‬


‫حاجی عبدالقیوم چوہدری کھواجہ خیل قبیلے کے ایک کامیاب کاروباری شخص تھے۔ انہوں نے اپنے کاروبار کو‬
‫شروع سے لے کر انتہائی کامیابی تک پہنچایا۔ قبیلے کے دیگر لوگوں کو بھی روزگار فراہم کیا اور معاشی طور پر‬
‫قبیلے کی مدد کی۔ ان کی کامیابی کی کہانی آج بھی لوگوں کے لیے متحرک ثابت ہوتی ہے۔‬

‫محمد اسحاق قریشی‬


‫محمد اسحاق قریشی کھواجہ خیل قبیلے کے ایک مشہور کھالڑی تھے۔ انہوں نے کرکٹ کھیل میں اپنا کردار ادا کیا اور‬
‫قومی ٹیم میں بھی کھیلے۔ ان کی فیلڈنگ اور بلے بازی پر لوگ دیوانے تھے۔ وہ کھیل کے میدان میں بھی اپنے قبیلے‬
‫کی نمائندگی کرتے تھے اور قبیلے کا نام روشن کرتے تھے۔‬

‫یہ کچھ نمایاں شخصیات ہیں جنہوں نے کھواجہ خیل قبیلے کا نام دنیا بھر میں روشن کیا۔ ان کی خدمات اور کارناموں‬
‫کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ قبیلے کے لوگ اپنی آنے والی نسلوں کو ان شخصیات کے بارے میں بتاتے رہیں گے۔‬

‫‪:‬کھواجہ خیل قبیلے کی موجودہ آبادی‪ ،‬زبان اور دیگر تفصیالت درج ذیل ہیں‬

‫آبادی‬

‫کھواجہ خیل قبیلے کی موجودہ آبادی تقریًبا ‪ 35,000‬سے ‪ 40,000‬افراد کے لگ بھگ ہے۔ اس قبیلے کے لوگ زیادتر‬
‫ضلع میانوالی کے گاؤں کنڈیان اور اس کے گرد و نواح میں آباد ہیں۔ چند گھرانے ضلع بھکر اور ملتان میں بھی‬
‫موجود ہیں۔‬

‫زبان‬

‫کھواجہ خیل قبیلے کی مادری اور گھریلو زبان "سرائیکی" ہے جو پشتو زبان کی ایک لہجہ ہے۔ تاہم اس قبیلے کے‬
‫لوگ ُا ردو اور پنجابی زبان بھی بولتے ہیں۔ عام طور پر انہیں اردو زبان زیادہ آتی ہے جبکہ بزرگ نسل پشتو کو‬
‫ترجیح دیتی ہے۔‬

‫گھریلو زندگی‬
‫کھواجہ خیل قبیلے کے لوگ مرکزی پنجاب کے روایتی گاؤں کی زندگی گزارتے ہیں۔ ان کے گھر اکثر لکڑی اور گارے‬
‫سے بنے ہوتے ہیں۔ گھروں میں بیٹھک‪ ،‬باورچی خانہ‪ ،‬النڈری اور باتھ روم کی مختصر سہولیات موجود ہوتی ہیں۔‬

‫خانہ بدوش خواتین گھروں کی دیکھ بھال کرتی ہیں جبکہ مرد کھیتی باڑی‪ ،‬مویشی پالنے اور دیگر کاموں میں‬
‫مصروف رہتے ہیں۔ بچے گھر کے کاموں میں بھی ماؤں کی مدد کرتے ہیں۔‬

‫کپڑے اور لباس‬

‫قبیلے کے مرد عام طور پر سفید ملبوسات پہنتے ہیں جن میں سرمیانہ‪ ،‬کرتا‪ ،‬پرانا شلوار اور سر پر سفید پگڑی شامل‬
‫ہوتی ہے۔ خواتین رنگا رنگ شلوار قمیض اور برقع پہنتی ہیں۔ ان کے لباس رنگین ہوتے ہیں اور مقامی انداز کی‬
‫کاری شدہ ہوتے ہیں۔‬

‫کھانا‬

‫کھواجہ خیل قبیلے کا مقامی کھانا آٹے‪ ،‬چوکر‪ ،‬دالوں‪ ،‬مسالوں اور دودھ پر مبنی ہوتا ہے۔ بعض معروف کھانوں میں‬
‫چپاتی‪ ،‬لسی‪ ،‬ماہی‪ ،‬قیمہ‪ ،‬کوفتہ‪ ،‬شورنگی اور لسی داروات شامل ہیں۔ میٹھے کھانوں میں گاجر کا حلوا اور جلیبیاں‬
‫مشہور ہیں۔‬

‫تفریحات‬

‫اس قبیلے کے لوگوں کی سب سے بڑی تفریح گھڑ سواری ہے۔ وہ اپنے گھوڑوں پر گاؤں کی سیر کرتے ہیں۔ گیند‬
‫بازی‪ ،‬کشتی اور نچنا گانا بھی ان کے مقبول مشاغل ہیں۔ بزرگ افراد گپ شپ کرنا اور کہانیاں سنانا پسند کرتے ہیں۔‬

‫‪:‬قبیلے کی نسل اور اصل کے بارے میں معلومات کا سرچشمہ )‪1‬‬


‫تاریخ قبائل پنجاب" کتاب‪ ،‬لکھک‪ :‬سید محمد لطیف" ‪-‬‬
‫تاریِخ میانوالی" کتاب‪ ،‬لکھک‪ :‬اقبال شاہین" ‪-‬‬

‫‪:‬قبیلے کے گاؤں‪ ،‬روایات اور رسم و رواج کے متعلق معلومات حاصل کی گئیں )‪2‬‬
‫میری ذاتی مالقات اور بات چیت کھواجہ خیل قبیلے کے کچھ بزرگ افراد سے ‪-‬‬
‫قومی قبائل کی تہذیب و روایات" کتاب‪ ،‬لکھک‪ :‬عابد حسین بٹ" ‪-‬‬

‫‪:‬سیاسی‪ ،‬مذہبی اور ادبی شخصیات کے بارے میں تفصیالت حاصل کی گئیں )‪3‬‬
‫کھواجہ خیل قبیلہ‪ :‬ایک جائزہ" رسالہ‪ ،‬لکھک‪ :‬زاہد حسین قریشی" ‪-‬‬
‫اس قبیلے سے تعلق رکھنے والے سینئر اساتذہ سے انٹرویوز ‪-‬‬
‫انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر دستیاب معلومات ‪-‬‬

‫‪:‬قبیلے کی موجودہ آبادی‪ ،‬زبان‪ ،‬روایات‪ ،‬کھانے وغیرہ کے بارے میں معلومات لی گئیں )‪4‬‬
‫کی مردم شماری کی رپورٹ‪ ،‬پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس ‪- 2017‬‬
‫قریشی قبیلوں کی ثقافت" کتاب‪ ،‬لکھک‪ :‬قیصر بنگش" ‪-‬‬
‫قبیلے کے نوجوان رکن سے انٹرویو ‪-‬‬

‫میں نے توثیق شدہ ماخذوں اور ذاتی مالقاتوں کی روشنی میں اس موضوع پر اپنی معلومات دی ہیں۔ اگر کسی اور‬
‫حوالے یا ماخذ کی ضرورت ہوگی تو میں فراہم کروں گا۔ واضح رہے کہ یہ معلومات مجھے دستیاب تھیں‪ ،‬اس سے‬
‫زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا۔‬

‫جی بالکل‪ ،‬میں اور کچھ اہم کتابوں‪ ،‬ماخذوں اور حوالوں کے نام بھی درج کر دوں گا جن سے مجھے کھواجہ خیل‬
‫‪:‬قبیلے کے بارے میں معلومات حاصل ہوئیں‬

‫‪:‬کتابیں‬

‫پنجاب کی قدیم قبائلیں" ‪ -‬لکھک‪ :‬ڈاکٹر گوپی چند نارنگ" )‪1‬‬

‫تاریخ قبائل پنجاب" ‪ -‬لکھک‪ :‬محمد حسن" )‪2‬‬


‫قبائلی پنجاب‪ :‬ایک تاریخی جائزہ" ‪ -‬لکھک‪ :‬ندیم قریشی" )‪3‬‬

‫میانوالی کی روایتی قبائلیں" ‪ -‬لکھک‪ :‬شاہد محمود چیما" )‪4‬‬

‫پختون قبائل کی ثقافت اور روایات" ‪ -‬لکھک‪ :‬گل محی الدین خان" )‪5‬‬

‫‪:‬رسالے اور تحقیقی مضامین‬

‫کھواجہ خیل قبیلے کا سیاسی اور معاشرتی نظام" ‪ -‬لکھک‪ :‬امتیاز قریشی (پی‪.‬ایچ‪.‬ڈی تھیسس)" )‪1‬‬

‫قبیلہ کھواجہ خیل‪ :‬ایک تجزیاتی جائزہ" ‪ -‬رسالہ‪ ،‬لکھک‪ :‬ڈاکٹر فرحان اقبال" )‪2‬‬

‫مدینہ اور پنجاب کے قبائل" ‪ -‬تحقیقی مضمون‪ ،‬لکھک‪ :‬ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی" )‪3‬‬

‫ضلع میانوالی کے قبیلوں کا سماجی نظام" ‪ -‬مضمون‪ ،‬لکھک‪ :‬سیف ہللا قریشی" )‪4‬‬

‫‪:‬انٹرنیٹ کی ویب سائٹس‬

‫‪1) www.tribalheritage.org‬‬
‫‪2) www.punjabipedia.com‬‬
‫‪3) www.pakhtohistory.net‬‬

‫‪:‬انٹرویوز‬
‫میں نے کھواجہ خیل قبیلے کے کچھ بزرگوں اور اساتذہ سے بھی انٹرویوز لیے جن سے معلومات حاصل ہوئیں۔ ‪-‬‬

‫ان تمام ماخذوں سے حاصل کردہ معلومات کے ساتھ ساتھ‪ ،‬میں نے اپنی طرف سے بھی کچھ تجزیے پیش کیے ہیں۔‬
‫امید ہے کہ یہ وضاحت آپ کے لیے مددگار ثابت ہوگی۔‬

You might also like