Professional Documents
Culture Documents
Hiatory of Khwaja Khel Tribe
Hiatory of Khwaja Khel Tribe
Complied by
By Muhammad Kashif Murtaza
کھواجہ خیل قبیلہ ضلع میانوالی کے عالقے کنڈیان سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ قبیلہ قریشی خاندان سے منسلک ہے جو
آغاز میں مدینہ منورہ سے آیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ قبیلہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی رضی ہللا عنہ کی اوالد
سے تعلق رکھتا ہے۔
حضرت خواجہ معین الدین چشتی رضی ہللا عنہ کا تعلق ایران کے شہر چشت سے تھا۔ وہ ہندوستان آئے اور یہاں
فروغ دین میں اپنا کردار ادا کیا۔ انہوں نے اجمیر شریف میں اپنی خانقاہ قائم کی۔ اس خاندان کے بعض افراد پنجاب کے
مختلف عالقوں میں آباد ہوگئے۔
کھواجہ خیل کا آغاز اسی خاندان سے ہوا۔ تاریخی روایات کے مطابق ،خواجہ علی سر اندر اور ان کے چھوٹے بھائی
خواجہ جمال اپنے گھر چھوڑ کر میانوالی کے عالقے کنڈیان میں آباد ہوئے۔ وہاں انہوں نے زمینیں حاصل کیں اور
کھیتی بار ی شروع کی۔
لوگوں نے انہیں "خواجگان" کہنا شروع کیا جو آہستہ آہستہ "کھواجہ خیل" میں تبدیل ہوگیا۔ یوں یہ قبیلہ وجود میں
آیا۔ اس قبیلے کے لوگ آج بھی اپنی کھیتوں اور مویشیوں پر انحصار کرتے ہیں۔
کنڈیان کا یہ قریہ پہاڑی عالقے میں واقع ہے۔ اس قریے میں قبیلے کے لوگ ُپ رامن انداز میں رہتے ہیں۔ اس قبیلے
کے بزرگوں نے ایک مضبوط قبائلی نظام قائم کیا ہے جس کی بنیاد اچھی اخالقی اقدار پر ہے۔
قبیلے کے سربراہ کو "مشیر" کہا جاتا ہے۔ وہ اہم فیصلے کرتا ہے اور قبیلے کے اندر پیش آنے والے تنازعات کو
حل کرتا ہے۔ اس کے عالوہ قریے میں "جرگہ" بھی موجود ہے جو بزرگ افراد پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہ جرگہ مشیر
کے ساتھ مل کر اہم معامالت پر غور کرتی ہے۔
اس قبائلی نظام نے کھواجہ خیل کو متحد اور منظم رکھا ہے۔ لوگوں کے درمیان اتحاد اور بھائی چارگی کا جذبہ موجود
ہے۔ اپنے چھوٹے گاوں میں وہ گہری روایات کا لطف اٹھاتے ہیں۔
کھواجہ خیل قبیلے کے لوگ گاوں کی زندگی گزارتے ہیں اور انہیں اپنی روایات اور ثقافت پر بہت فخر ہے۔ وہ اپنی
پرانی عادات اور رسومات پر قائم رہتے ہیں۔
ان کے کپڑے اور زیور آرائش پرانی پشتو روایات پر مبنی ہیں۔ خواتین رنگا رنگ مقامی لباس پہنتی ہیں جن پر کاری
اور گلکاری کی جاتی ہے۔ خواتین اور مرد دونوں قیمتی جواہرات پہنتے ہیں۔
اس قبیلے کی شادیوں میں بھی پرانی رسومات نظر آتی ہیں۔ میاں بیوی کو آنے والے نکاح پڑھا کر گھر میں الیا جاتا
ہے۔ شادی کے موقع پر لڑکی کے والدین بیٹی کی جہیز لے جاتے ہیں۔ بعد میں گھر کے بڑے افراد میاں بیوی کو آشیر
باد دیتے ہیں۔
اس کے بعد برائیڈل کپل کی ایک رسم "کٹریا" منائی جاتی ہے۔ اس موقع پر گیت گائے جاتے ہیں اور نچا جاتا ہے۔
کھانا بنایا جاتا ہے اور تمام قریے والے اس میں شریک ہوتے ہیں۔
کھواجہ خیل کا رشتہ داری کا نظام بھی بہت مضبوط ہے۔ وہ اپنے رشتے داروں سے گہری دلچسپی رکھتے ہیں اور ان
کے ساتھ باقاعدگی سے رابطے میں رہتے ہیں۔ کسی بھی خوشی یا غم میں پورا قبیلہ اکٹھا ہوجاتا ہے۔
مزید برآں ،قبیلے کے لوگ اپنی پرانی زراعتی روایات پر عمل کرتے ہیں۔ وہ فصلوں کی کاشت اور فصل کٹائی کے
مواقع پر مختلف رسومات ادا کرتے ہیں۔ ان میں سے بعض روایتیں موسموں سے بھی وابستہ ہیں۔
کھواجہ خیل قبیلے کے لوگ فالحی معاشرے میں گھرے ہوئے ہیں۔ ان کا سماجی نظام رشتے داری اور اعتماد پر مبنی
ہے۔ کوئی بھی فرد تنہا نہیں چھوڑا جاتا بلکہ پوری قبیلے کی طرف سے ان کی مدد کی جاتی ہے۔
ان کا معاشی نظام زراعت اور مویشی پالنے پر مبنی ہے۔ قبیلے کے افراد اپنی زمینوں پر گندم ،جواری ،چنا ،اور دیگر
فصلیں اگاتے ہیں۔ اس کے عالوہ وہ بھیڑ بکری ،گائے بیل وغیرہ پالتے ہیں۔
مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی معاشی سرگرمیوں میں شریک ہوتی ہیں۔ وہ گھر کے کاموں کے ساتھ ساتھ
کھیتوں پر بھی کام کرتی ہیں۔ خواتین گھریلو برتن اور دیگر اشیا بناتی ہیں جن کی فروخت سے ان کی آمدنی ہوتی ہے۔
اگرچہ یہ لوگ معاشی لحاظ سے پیچھے ہیں لیکن انہیں اپنی زندگی سے کامل اطمینان ہے۔ وہ اپنے قریے میں خوش
اور پرامن ماحول میں رہتے ہیں۔ ان کی زندگی کا طریقہ سادہ اور روایتی ہے۔
کھواجہ خیل کا قریہ وسیع پہاڑی عالقے میں واقع ہے۔ اس کا ماحول نہایت خوبصورت اور پرسکون ہے۔ اس عالقے
میں سرسبز کھیت ،چراگاہیں ،چشمے اور چھوٹی چھوٹی ندیاں موجود ہیں۔
اس قبیلے کے لوگ اپنے ماحول کی بھرپور عزت کرتے ہیں۔ وہ پودوں اور جانوروں کی حفاظت کرتے ہیں۔ ان کی
عقیدت ہے کہ انسان کو قدرت سے محبت کرنی چاہیے۔
تاہم ،آج کل اس قبیلے کو دنیا کے بقیہ حصوں سے رابطے قائم کرنے کی ضرورت محسوس ہورہی ہے۔ کچھ نوجوان
نسلیں تعلیم حاصل کرنے کے لیے شہروں میں جارہی ہیں۔ انٹرنیٹ اور موبائل فون کی آمد سے لوگوں کو باہری دنیا
سے آگاہی حاصل ہورہی ہے۔
آہستہ آہستہ اس قبیلے میں تبدیلی آرہی ہے۔ نوجوانوں کا ایک حصہ پرانی روایات برقرار رکھنا چاہتا ہے جبکہ
دوسرے حصے کو جدید دنیا میں قدم رکھنے کی خواہش ہے۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ مستقبل میں کھواجہ خیل قبیلہ
کس طرح پیش آنے والی تبدیلیوں کا سامنا کرتا ہے۔
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ کھواجہ خیل قبیلہ قریشی خاندان سے تعلق رکھتا ہے جو آغاز میں مدینہ منورہ سے آیا
تھا۔ اس لیے اس قبیلے کا مدینہ منورہ اور مدینے کے صحابہ کرام سے گہرا تعلق ہے۔
مدینہ منورہ میں رہنے والے صحابہ سے کھواجہ خیل قبیلے کا تعلق
حضرت ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ
تاریخی روایات کے مطابق ،کھواجہ خیل قبیلہ حضرت ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ سے منسلک ہے۔ حضرت ابوبکر
صدیق رضی ہللا عنہ قریش کے بنی تیم خاندان سے تھے۔ کھواجہ خیل قبیلے کے لوگ اپنے آپ کو ان کی اوالد
سمجھتے ہیں۔
یہ تو کچھ اہم صحابہ کرام ہیں جن سے کھواجہ خیل قبیلے کا تعلق بتایا جاتا ہے۔ تاہم ،مختلف روایات اس معاملے
میں موجود ہیں لیکن تمام روایتوں کا مرکز یہی ہے کہ یہ قبیلہ قریشی خاندانوں سے آیا ہے۔
آج بھی کھواجہ خیل قبیلے کے لوگ اپنے آپ کو صحابہ کرام سے منسلک ہونے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ وہ
اپنے بچوں کو اسالمی تعلیمات سکھاتے ہیں اور ان کے نام بھی صحابہ کے ناموں پر ہی رکھتے ہیں۔ یہ ان کی
صحابہ کرام سے لگاؤ کا ثبوت ہے۔
کھواجہ خیل قبیلہ اپنی روایات اور تہذیب کے ساتھ ساتھ کئی نامور شخصیات بھی پیدا کرچکا ہے۔ ان شخصیات نے
مختلف شعبوں میں کارنامے انجام دیئے اور اس قبیلے کا نام روشن کیا۔ ان عظیم شخصیات کے بارے میں تفصیل
سے بات کرتے ہیں۔
عالم دین اور مذہبی شخصیات
یہ کچھ نمایاں شخصیات ہیں جنہوں نے کھواجہ خیل قبیلے کا نام دنیا بھر میں روشن کیا۔ ان کی خدمات اور کارناموں
کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ قبیلے کے لوگ اپنی آنے والی نسلوں کو ان شخصیات کے بارے میں بتاتے رہیں گے۔
:کھواجہ خیل قبیلے کی موجودہ آبادی ،زبان اور دیگر تفصیالت درج ذیل ہیں
آبادی
کھواجہ خیل قبیلے کی موجودہ آبادی تقریًبا 35,000سے 40,000افراد کے لگ بھگ ہے۔ اس قبیلے کے لوگ زیادتر
ضلع میانوالی کے گاؤں کنڈیان اور اس کے گرد و نواح میں آباد ہیں۔ چند گھرانے ضلع بھکر اور ملتان میں بھی
موجود ہیں۔
زبان
کھواجہ خیل قبیلے کی مادری اور گھریلو زبان "سرائیکی" ہے جو پشتو زبان کی ایک لہجہ ہے۔ تاہم اس قبیلے کے
لوگ ُا ردو اور پنجابی زبان بھی بولتے ہیں۔ عام طور پر انہیں اردو زبان زیادہ آتی ہے جبکہ بزرگ نسل پشتو کو
ترجیح دیتی ہے۔
گھریلو زندگی
کھواجہ خیل قبیلے کے لوگ مرکزی پنجاب کے روایتی گاؤں کی زندگی گزارتے ہیں۔ ان کے گھر اکثر لکڑی اور گارے
سے بنے ہوتے ہیں۔ گھروں میں بیٹھک ،باورچی خانہ ،النڈری اور باتھ روم کی مختصر سہولیات موجود ہوتی ہیں۔
خانہ بدوش خواتین گھروں کی دیکھ بھال کرتی ہیں جبکہ مرد کھیتی باڑی ،مویشی پالنے اور دیگر کاموں میں
مصروف رہتے ہیں۔ بچے گھر کے کاموں میں بھی ماؤں کی مدد کرتے ہیں۔
قبیلے کے مرد عام طور پر سفید ملبوسات پہنتے ہیں جن میں سرمیانہ ،کرتا ،پرانا شلوار اور سر پر سفید پگڑی شامل
ہوتی ہے۔ خواتین رنگا رنگ شلوار قمیض اور برقع پہنتی ہیں۔ ان کے لباس رنگین ہوتے ہیں اور مقامی انداز کی
کاری شدہ ہوتے ہیں۔
کھانا
کھواجہ خیل قبیلے کا مقامی کھانا آٹے ،چوکر ،دالوں ،مسالوں اور دودھ پر مبنی ہوتا ہے۔ بعض معروف کھانوں میں
چپاتی ،لسی ،ماہی ،قیمہ ،کوفتہ ،شورنگی اور لسی داروات شامل ہیں۔ میٹھے کھانوں میں گاجر کا حلوا اور جلیبیاں
مشہور ہیں۔
تفریحات
اس قبیلے کے لوگوں کی سب سے بڑی تفریح گھڑ سواری ہے۔ وہ اپنے گھوڑوں پر گاؤں کی سیر کرتے ہیں۔ گیند
بازی ،کشتی اور نچنا گانا بھی ان کے مقبول مشاغل ہیں۔ بزرگ افراد گپ شپ کرنا اور کہانیاں سنانا پسند کرتے ہیں۔
:قبیلے کے گاؤں ،روایات اور رسم و رواج کے متعلق معلومات حاصل کی گئیں )2
میری ذاتی مالقات اور بات چیت کھواجہ خیل قبیلے کے کچھ بزرگ افراد سے -
قومی قبائل کی تہذیب و روایات" کتاب ،لکھک :عابد حسین بٹ" -
:سیاسی ،مذہبی اور ادبی شخصیات کے بارے میں تفصیالت حاصل کی گئیں )3
کھواجہ خیل قبیلہ :ایک جائزہ" رسالہ ،لکھک :زاہد حسین قریشی" -
اس قبیلے سے تعلق رکھنے والے سینئر اساتذہ سے انٹرویوز -
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر دستیاب معلومات -
:قبیلے کی موجودہ آبادی ،زبان ،روایات ،کھانے وغیرہ کے بارے میں معلومات لی گئیں )4
کی مردم شماری کی رپورٹ ،پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس - 2017
قریشی قبیلوں کی ثقافت" کتاب ،لکھک :قیصر بنگش" -
قبیلے کے نوجوان رکن سے انٹرویو -
میں نے توثیق شدہ ماخذوں اور ذاتی مالقاتوں کی روشنی میں اس موضوع پر اپنی معلومات دی ہیں۔ اگر کسی اور
حوالے یا ماخذ کی ضرورت ہوگی تو میں فراہم کروں گا۔ واضح رہے کہ یہ معلومات مجھے دستیاب تھیں ،اس سے
زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا۔
جی بالکل ،میں اور کچھ اہم کتابوں ،ماخذوں اور حوالوں کے نام بھی درج کر دوں گا جن سے مجھے کھواجہ خیل
:قبیلے کے بارے میں معلومات حاصل ہوئیں
:کتابیں
پختون قبائل کی ثقافت اور روایات" -لکھک :گل محی الدین خان" )5
کھواجہ خیل قبیلے کا سیاسی اور معاشرتی نظام" -لکھک :امتیاز قریشی (پی.ایچ.ڈی تھیسس)" )1
قبیلہ کھواجہ خیل :ایک تجزیاتی جائزہ" -رسالہ ،لکھک :ڈاکٹر فرحان اقبال" )2
مدینہ اور پنجاب کے قبائل" -تحقیقی مضمون ،لکھک :ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی" )3
ضلع میانوالی کے قبیلوں کا سماجی نظام" -مضمون ،لکھک :سیف ہللا قریشی" )4
1) www.tribalheritage.org
2) www.punjabipedia.com
3) www.pakhtohistory.net
:انٹرویوز
میں نے کھواجہ خیل قبیلے کے کچھ بزرگوں اور اساتذہ سے بھی انٹرویوز لیے جن سے معلومات حاصل ہوئیں۔ -
ان تمام ماخذوں سے حاصل کردہ معلومات کے ساتھ ساتھ ،میں نے اپنی طرف سے بھی کچھ تجزیے پیش کیے ہیں۔
امید ہے کہ یہ وضاحت آپ کے لیے مددگار ثابت ہوگی۔