You are on page 1of 12

‫ن ٹ‬ ‫ق‬

‫ن نیو ی ورس ی‬
‫ئ‬
‫پ‬‫و‬ ‫ا‬ ‫ال‬ ‫ب‬ ‫ا‬ ‫المہ‬‫ع‬
‫ب‬
‫اردو می ں ی چ لر آف سا س‬

‫اسائنمنٹ نمبر‪01:‬‬
‫ن‬
‫طاہرہ‬ ‫‪ :‬ام‬
‫ش ن‬
‫‪20PLR06078‬‬ ‫‪:‬رجسٹ ری ن مب ر‬
‫‪7th‬‬ ‫‪:‬سمسٹ ر‬
‫ن‬
‫لسانیات‬ ‫‪:‬کورس کا ع وان‬
‫‪9020‬‬ ‫‪:‬کورس کوڈ‬
‫‪-12‬فروری‪2024-‬‬ ‫‪:‬جمع کروانے کی تاریخ‬

‫مشق نمبر ‪1‬‬


‫سوال نمبر ‪:1‬‬
‫لسانیات کا مفہوم‪ ،‬اہمیت اور شاخوں کی تفصیل لکھیں؟‬
‫جواب‬
‫لسانیات کا مفہوم ‪:‬‬
‫لسانیات دو لفظوں یعنی لسان (زبان) اور یات یعنی (علم) کا مجموعہ ہے جس سے مراد ہے علم زبان۔ اردو میں یہ‬
‫اصطالح" لیگوسٹک " انگریزی لفظ کے متبادل کے طور پر لسان (عربی) کے ساتھ یات لگا کر بطور الحقہ لگا کر‬
‫واضع کی گئی ہے۔ اور اردو میں بطور مونث استعمال ہوتی ہے۔ لسانیات کا مطلب ہے زبان سے متعلق مسائل و‬
‫‪:‬مباحث ۔لسانیات کی اہ می ت‬
‫لسانیات کا مطالعہ زبان کی ساخت‪ ،‬بناوٹ اور مختلف زبانوں کا باہمی رشتہ اختالفات اور زبان کے عالوہ انسانی‬
‫تہزیب کی تاریخ اور ارتقاء کے متعلق فہم عطا کرتا ہے۔ لسانیات دان قدیم سے قدیم زبانوں کا ( خواہ وہ مردہ ہوں یا‬
‫زندہ ) مطالعہ کرتا ہے جس کے ذریعے مختلف زبانوں کی تاریخ کا پتہ چلتا ہے۔‬
‫زبان ماحول اور اقتدار کے ساتھ بدلتی رہتی ہے۔ زبان کی تبدیلی اس کے زندہ رہنے کی عالمت ہے لسانیات میں‬
‫زبانوں کی ترقی اور تغیر وتبدیلی کے عمل کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ آج کے اس ترقی یافتہ عہد میں جب دنیا سمٹ کر‬
‫رہ گئی ہے اور ممالک کے مابین میل جول بڑھا ہے تو زبانوں کو بھی عالمگیریت حاصل ہوئی ہے اور مادری‬
‫زبان کے عالوہ دوسری زبانوں کے سیکھنے اور سمجھنے میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ لسانیات دوسری زبانوں کے‬
‫سیکھنے اور سیکھانے کے عمل کو سہل اور آسان بناتی ہے۔ لغت کی تدویِن اور قواعد کی ترتیب لسانی اصولوں‬
‫کے تحت کی جائے تو غیر ملکی زبان کی تحصیل آسان ہو جاتی ہے۔ اگر مروجہ قواعد پڑھ کر کسی کو زبان‬
‫سیکھائی جائے تو کم از کم دو سال کا عرصہ درکار ہے جبکہ لسانیات کی مدد سے زبان مہینوں میں سیکھی جا‬
‫سکتی ہے۔‬
‫لسانی مطالعے نے دنیا بھر میں بولی جانے والی زبانوں کے مسائل کا بہتر سے بہتر حل تالش کیا۔ بشریات‪،‬‬
‫عمرانیات اور فلسفہ کے عالوہ طب‪ ،‬طبیعات اور ریاضیات وغیرہ جیسے سائنسی علوم سے لسانیات کا ایک ایسا‬
‫رشتہ قائم ہوا جہاں دونوں علوم ایک دوسرے سے استفادہ کرتے ہیں۔‬
‫‪:‬لسانیات کی شاخیں‬
‫علم زبان ایک ال محدود ہے جیسے جیسے زبان کا ارتقاء عمل میں آیا ویسے ویسے اس کی شاخیں بھی وجود میں‬
‫آنے لگیں علم زبان دراصل کئی ایک شاخوں پر مشتعمل ہے۔ ماہر لسانیات نے علم زبان کو آسان اور سہل بنانے‬
‫کے لیے زبان کے مطالعے کے لیے متعدد شاخیں متعین کی ہیں جو درج ذیل ہیں۔‬
‫‪ :‬تاریخی لسانیات‬
‫اس میں کسی ایک مخصوص زبان یا کسی ایک زبان سے تعلق رکھنے والی زبان یا زبانوں کے ارتقائی مراحل کا‬
‫تاریخی ادوار کی روشنی میں مطالعہ کر کے یہ معلوم کیا جاتا ہے کہ زیر مطالعہ زبان میں وقت کے ساتھ ساتھ‬
‫کون کون سے لسانی تغیرات رونما ہوئے ہیں۔‬
‫‪ :‬تقابلی لسانیات‬
‫تقابلی لسانیات میں تاریخی اعتبار سے باہمی رشتہ رکھنے والی زبانوں کا تقابلی جائزہ لیا جاتا ہے اصل زبان کو‬
‫تالش کر کے نکاال جاتا ہے جس سے مختلف زبانیں الگ الگ وجود میں آئیں۔ یہ لسانیات کی وہ شاخ ہے جس میں‬
‫ایک ہی زبان سے تعلق رکھنے والی دو یا دو سے زائد زبانوں کا مطالعہ و موازنہ کر کے ان کی آپس میں مشابہت‬
‫و اختالفات معلوم کیے جاتے ہیں۔‬
‫‪ :‬توضیحی‪ /‬تجزیاتی لسانیات‬
‫یہ زبان میں توضیحی‪ ،‬تجزیاتی و تشریحی مطالعے کا علم ہے۔ اس میں کس ایک معین و مقررہ وقت اور جگہ کی‬
‫زبان کا مطالعہ کر کے اس کے صوتی و صرفی و معنیاتی اور معدنیاتی نظام یا ساخت کو دریافت کرتے ہیں۔ یہ‬
‫زبان کے ارتقاء کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک زبان کا مخصوص منزل اور مخصوص عہد کے اعتبار سے تجزیہ‬
‫کرتی ہے۔‬
‫‪ :‬اطالقی لسانیات‬
‫لسانیات کے علم میں ترقی کی وجہ سے اس کی افادیت کا اطالق زبان کے استعمال کے دوسرے شعبوں میں بھی‬
‫کیا جانے لگا ہے۔ جس میں لسانیات کے جدید شعبہ اطالقی لسانیات کا عمل میں آیا۔ اطالقی لسانیات کو لسانیات کا‬
‫عملی پہلو بھی کہا جاتا ہے۔‬
‫‪ :‬اشتقاقیات‬
‫لسانیات کی اس شاخ میں کلموں‪ ،‬ہیئتوں اور ان کے صوتی اور تشکیالتی رشتوں کا تجزیاتی مطالعہ اس غرض سے‬
‫کیا جاتا ہے تاکہ ان کے ماخذ کی نشاندہی کی جا سکے۔ یعنی یہ لفظ کی بنیادیں تالش کرنے کا علم ہے۔ ہر لفظ کے‬
‫اخذ و اشتقاق کی تاریخ ہوتی ہے ان ارتقائی نقوش کی باز آفرینی‪ ،‬وضاحت اور توجیہ اشتقاقیات کے مباحث ہیں۔‬
‫‪ :‬سماجی لسانیات‬
‫زبانوں کی ساخت اور اس کے اصوات میں ہونے والی تبدیلیوں کے باعث سماجی علوم یعنی بشریات‪ ،‬عمرانیات‪،‬‬
‫تاریخ‪ ،‬نفسیات اور فلسفہ کے میدانوں میں بے پناہ نتائج حاصل کیے گئے ہیں اور لسانیات کی وہ شاخ جو زبان اور‬
‫سماج کے باہمی رشتوں کا مطالعہ کرتی ہے سماجی لسانیات کہالتی ہے۔‬
‫‪ :‬بولیات‬
‫یہ لسانیات کی ذیلی شاخ ہے جس میں زبان میں جغرافیائی تقسیم کے لحاظ سے پیدا ہونے والی تبدیلیوں اور ان سے‬
‫وابستہ دیگر مباحث کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔‬
‫‪ :‬نفسیاتی لسانیات‬
‫علم نفسیات انسانی ذہن کے مطالعے کا نام ہے۔ چونکہ نفسیات اور میکانی عمل مل کر انسانی خیاالت کو زبان کا‬
‫روپ عطا کرتے ہیں۔ نفسیاتی لسانیات میں ان نفسیاتی پہلوؤں کا مطالعہ کیا جاتا ہے جو زبان سیکھنے‪ ،‬سمجھنے‬
‫اور استعمال کرنے میں معاون ہوتے ہیں۔‬
‫‪ :‬ریاضیاتی لسانیات‬
‫یہ لسانیات کی وہ شاخ ہے جس میں لسانیات کی دوسری مختلف شاخوں میں ریاضی کے اصولوں کے اطالق کا‬
‫مطالعہ کرتی ہے۔ اعدادی لسانیات‪ ،‬زمانی لسانیات‪ ،‬کمپیوٹری لسانیات اور ریاضی لسانیات کے اطالق کی سامنے‬
‫کی مثالیں ہیں۔‬
‫‪ :‬اعدادی لسانیات‬
‫اعدادی لسانیات مختلف عناصر(اصوات‪ ،‬مصمتہ‪ ،‬تجز‪ ،‬صرفیات‪ ،‬معنیات وغیرہ) کے شمار سے حاصل نتائج کی‬
‫بناء پر زبان کی ترقی اور تغیر تاریخی سفر معلوم کیا جاتا ہے۔‬
‫‪ :‬لسانی زمانیات‬
‫یہ لسانیات کا ایسا شعبہ ہے جس کے ذریعے لسانیات کو ریاضی کے انداز پر ڈھاال جاتا ہے تاکہ اعداد و شمار کے‬
‫ذریعے زبانوں کی عمر کا تعین ہو سکے کہ یہ زبان کب رائج ہوئی۔‬
‫‪ :‬لسانی اعتیقیات‬
‫اس شعبہ لسانیات میں قدیم زبانوں اور بولیوں کی مدد سے ماقبل تاریخ‪ ،‬عصری تاریخ اور مختلف قدیم تہزیبوں کا‬
‫مطالعہ کیا جاتا ہے۔‬
‫‪ :‬نسلی‪/‬بشریاتی لسانیات‬
‫لسانیات کی یہ وہ شاخ ہے جو کسی عالقے اور نسل کی زبان کا اس کے وسیع سماجی اور ثقافتی تناظر میں مطالعہ‬
‫کرتا ہے۔‬
‫‪ :‬عصبی لسانیات‬
‫عصبی لسانیات اس امر کا مطالعہ کرتی ہے کہ دماغ اور اعصاب کے نظام عمل کا زبان کے ساتھ کیا تعلق ہے۔‬
‫دماغ کے سب سے اہم حصے بائیں کان کے اوپر والے حصے ہوتے ہیں۔‬
‫‪ :‬عام لسانیات‬
‫عام لسانیات کی سبھی شاخیں زیر مطالعہ آتی ہیں اس میں لسانیات کی تمام جہات اور مبادیات کا احاطہ کیا جاتا ہے۔‬
‫جدید تحقیق اور نئے رجحانات کی نشاندہی کی جاتی ہے۔‬
‫‪ :‬لسانی فردیات یا فردارتقاء لسانیات‬
‫جس میں پیدائش سے لے کر وفات تک شخص کی بولی کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس کے مختلف مراحل ہیں جیسے‬
‫بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کا رونا ہی اس کی زبان ہوتی ہے۔ اسی طرح شخصی زندگی کے آغاز سے لے کر انجام‬
‫تک امور و نکات کا مطالعہ لسانی فردیات کہالتا ہے۔‬
‫‪ :‬ارتقائی لسانیات‬
‫نئی زبان کے اصول اور مادری زبان کو برقرار رکھنے اور پہلی اور دوسری زبانوں میں ایک زبان کا دوسری‬
‫زبان سے فائدہ یا نقصان کے مختلف مراحل کا تحقیقی مطالعہ اس شعبے کا موضوع ہے۔‬
‫سوال نمبر ‪:2‬‬
‫صوتیات کا مفہوم اور شاخیں بیان کریں نیز اعضائے تکلم کی تفصیل لکھیں ؟‬
‫جواب‬
‫‪ :‬صوتیات کا مفہوم‬
‫صوتیات کی مختصر تعریف یہ ہے‪ ،‬صوتی تکلمی آوازوں کا سائنسی مطالعہ ہے۔‬
‫لسانی آواز سے ہماری مراد وہ تمام آوازیں ہیں جو الفاظ کی ادائیگی میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ یہ آوازیں کسی زبان‬
‫خاص کی نہیں ہوتیں بلکہ دنیا کی کسی بھی زبان میں ہو سکتی ہیں۔ عالوہ ازیں منہ سے نکلی تمام آوازیں تکلمی‬
‫آوازوں میں شمار نہیں کی جا سکتی مثال کھانسی‪ ،‬چھینک‪ ،‬ہنسی‪ ،‬ہیچکی وغیرہ کی آواز تکلمی آواز نہیں ہے۔‬
‫صوتیات کی شاخیں‬
‫‪ :‬تلفظی صوتیات‬
‫صوتیات کی اس شاخ میں انسانی آوازوں کی ادائیگی کے عمل کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ آوازوں کی ادائیگی کے لیے‬
‫ہوا کی ضرورت ہوتی ہے جو پھیپھڑوں اور حلق سے ہوتی ہوئی منہ اور ناک سے باہر نکل جاتی ہے۔ اس عمل‬
‫کے دوران اگر زبان گلے یا تالو وغیرہ کی مدد سے ہوا کو روکا‪ ،‬گھٹایا یا بڑھایا جائے یا ان راستوں کو چھوٹا یا‬
‫بڑا کیا جائے تو مختلف آوازیں پیدا ہوں گی۔‬
‫‪ :‬سمعاتی صوتیات‬
‫اس میں آوازوں کی ترسیل کو موضوع بنایا جاتا ہے اس میں غور کیا جاتا ہے کہ آواز ہوا کے دوش پے کس طرف‬
‫سفر کرتی ہے کیونکہ آواز لہروں کی صورت میں سفر کرتی ہے۔ ان آوازوں کی خصوصیات کے جائزے کے لیے‬
‫ہم "اسلوگراف" اور "سپکڑوگراف" جیسے آالت سے مدد لی جاتی ہے۔ ان کا مختصر تعارف درج ذیل ہے۔‬
‫اسلوگراف‪:‬‬ ‫‪‬‬
‫یہ بہت اہم مشین ہے اس میں بولنے سے آواز کی لہریں بنتی ہیں جو بیچ کے شیشے کے پردے پر دیکھائی دیتی‬
‫ہیں۔ ان کی تصویر کے کی جاتی ہے اس سے آواز کی تلفیظ کا صحیح وقت معلوم ہو سکتا ہے۔‬
‫سپیکڑو گراف‪:‬‬ ‫‪‬‬
‫یہ دوسری جنگ عظیم کے دوران فوجی ضرورتوں کے تحت ایجاد کیا گیا اب یہ سب سے اہم آلہ ہے اس سے‬
‫خاص طور پر تلفیظ کے وقت کو اچھی طرح ناپا جاتا ہے۔ ساتھ ہی انفیت کی بھی توضیح ہوتی ہے۔‬
‫‪ :‬سمعی صوتیات‬
‫سمعی صوتیات آوازوں کے سننے کے عمل کو موضوع بناتی ہے۔ سننے کا عمل کیسے شروع ہوتا ہے اور آوازیں‬
‫ہمارے ذہنوں پر کیا تاثر قائم کرتی ہیں سننے کے عمل میں کان کا نمایاں رول ہوتا ہے۔ خاص طور پرکان کا باہری‬
‫حصہ ‪ ،‬کان کا درمیانی حصہ ‪ ،‬کان کا اندرونی حصہ‬
‫‪ :‬اعضائے تکلم کی تفصیل‬
‫اردو میں اعضائے تکلم کے لیے اعضائے صوت اور اعضائے نطق کی اصطالحات بھی مروج ہیں۔ اعضائے تکلم‬
‫کے نام پر آوازوں کے نام رکھے گئے ہیں۔ درست تلفظ کے لیے ادائیگی کے ساتھ مخرج کا ہونا الزمی ہے۔‬
‫اعضائے تکلم کی فہرست درج ذیل ہے۔‬
‫‪ :‬ہونٹ‬
‫ہونٹ چار انداز سے صوتی عمل سر انجام دیتے ہیں۔ باہم مل کر نچلے ہونٹ کے اوپر والے دانتوں کے ربط میں آ‬
‫کر‪ ،‬دائرے کی شکل ميں گول ہو کر اور پھیل کر۔ ہونٹوں کی حالت کی بناء پر آوازوں کے مختلف نام رکھے گئے‬
‫ہیں۔ جیسے دولبی‪ ،‬لب دندانی‪ ،‬مدور اور غیر مدور۔‬
‫‪:‬دانت‬
‫آوازیں پیدا کرنے میں دانت بالخصوص اوپر کے دانتوں کا اہم کردار ہے۔ صوتی عمل کے دوران ان کی مختلف‬
‫حالتوں کے اعتبار سے دندانی اور لب دندانی آوازیں پیدا ہوتی ہیں ۔‬
‫‪:‬مسوڑھا‬
‫صوتی عمل میں اوپر کے مسوڑے بھی حصہ لیتے ہیں اور لشوی آوازوں کے اخراج کا باعث بنتے ہیں۔ کچھ‬
‫آوازوں کے تلفظ میں زبان کی نوک انہیں چھوتی ہے۔‬
‫‪ :‬سخت تالو‬
‫تالو منہ کا چھت بنایا ہے منہ کے جوف کو ناک کے جوف سے الگ کرتا ہے۔ اس کا اگال حصہ سخت اور پیچھا‬
‫حصہ نرم ہوتا ہے۔ سخت حصے کو تالو اور نرم حصے کو غشہ کہتے ہیں۔‬
‫‪:‬لہات‪ /‬کوا‬
‫لہات یا کوا منہ کی چھت سے نرم گوشت کی ماند لٹکتا ہوا ایک عضو ہے اگر یہ زبان پچھلے حصے سے چپک‬
‫جائے تو ہوا منہ کی بجائے ناک کے راستے سے نکلتی ہے اور انفی آوازیں پیدا ہوتی ہیں۔‬
‫‪ :‬زبان‬
‫اپنی حرکت اور تناؤ کے لحاظ سے زبان سب سے اہم عضو ہے صوتی عمل کے اعتبار سے اسے کئی حصوں میں‬
‫تقسیم کیا گیا ہے۔ زبان کی نوک‪ ،‬اگال‪ ،‬پچھال اور درمیانی حصہ۔‬
‫‪:‬حلقوم‬
‫زبان کے پچھلے حصے اور حنجرے تک کا حصہ حلقوم کہالتا ہے۔ حلقوم سے خارج ہونے والی ہوا اوپر کی‬
‫طرف حلقوم میں سے گزرتی ہوئی ناک اور منہ کے راستے باہر نکلتی ہے۔‬
‫‪:‬حلق‬
‫صوتی تاروں کے درمیان شگاف ہے جسے حلق کہتے ہیں۔ ہوا حلق ہی سے گزرتی ہے۔ اب صوتی تانت ہوا کو‬
‫روک کر پھر جاری کریں تو حلقی آوازیں پیدا ہوتی ہیں۔‬
‫‪:‬حنجرہ‬
‫ہوا پھیپھڑوں سے سانس کی نالی کے ذریعے سب سے پہلے حنجرہ میں پہنچتی ہے۔ جب ہم پھیپھڑوں سے ہوا‬
‫خارج کرتے ہیں تو اس میں ایک ارتعاش پیدا ہوتا ہے جس سے آواز پیدا ہوتی ہے۔‬
‫‪:‬صوتی تانت‬
‫حنجرہ میں دو صوتی تانت‪ /‬تار یا صوتی لب ہوتے ہیں۔ یہ حلق کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک دو جھلی‬
‫حرکت کرنے والے تار یا جھلی نما پردے ہیں۔ یہ شکل ميں دو چھوٹے چھوٹے ہونٹوں سے مشابہ ہوتے ہیں اس‬
‫لیے اسے صوتی لب کہتے ہیں۔‬
‫‪:‬ناک‬
‫ناک کا کام صرف گونج اور نغمگی پیدا کرنا ہے۔ جب آواز ناک اور منہ دونوں سے ہو کر گزرے تو ایسی آوازوں‬
‫کو انفی یا غنہ آوازیں کہتے ہیں جو ناک ناک کے ذریعے ادا ہوتی ہیں۔‬
‫‪ :‬سانس کی نالی‬
‫یہ پھیپھڑے اور حنجرے کو مالنے والی نالی ہے جس میں سے ہوا گزرتی ہے۔‬
‫‪ :‬پھیپھڑے‬
‫چونکہ تمام اعضائے تکلم سے نکلنے والی ہوا کا آغاز پھیپھڑوں سے ہوتا ہے اس لیے پھیپھڑے بھی آواز کی‬
‫ادائیگی میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔‬
‫سوال نمبر ‪:3‬‬
‫اردو کے صوتی نظام کی تفصیل بیان کریں ؟‬
‫جواب‬
‫‪:‬اردو میں صوت‬
‫کسی زبان کے صوتی نظام کی سب سے چھوٹی اکائی صوتیہ یا فونیم کہالتی ہے۔ فونیمیات لسانیات کی وہ شاخ ہے‬
‫جس میں کسی زبان کے صوتیہ کی تحقیق اور اس کا تعین کیا جاتا ہے اور ان کی ذیلی اقسام اور ذیلی صوتیوں کا‬
‫مطالعہ کیا جاتا ہے۔‬
‫‪ :‬صوتی نظام‬
‫جب بھی کسی ماہر فنون کے سامنے مشتبہ اصوات آتی ہیں تو وہ ان اصوات والے بہت سارے الفاظ کو لے کر ان‬
‫پر مخصوص اصولوں کا اطالق کرتا ہے جو درج ذیل ہے۔‬
‫‪ :‬اقلی جوڑا‬
‫دو ایسے الفاظ کا جوڑا جس میں لفظ کے کسی مخصوص مقام پر میں ایک صوت کو چھوڑ کر باقی اصوات ایک‬
‫جیسی ہوں‪ ،‬اقلی جوڑا کہالتی ہیں۔ مثال بال‪ ،‬چال‪ ،‬دال‪ ،‬سال وغیرہ۔‬
‫‪ :‬ذیلی اقلی جوڑا‬
‫دو ایسے الفاظ جس میں کسی بھی پوزیشن میں دو اصوات کو چھوڑ کر باقی اصوات ایک جیسی ہوں۔ ذیلی اقلی‬
‫جوڑا کہالتا ہے۔ جیسے تمیز اور دبیز۔‬
‫‪:‬تضاد‬
‫صوتیاتی تناظر میں تضاد ایک ایسا نظام ہے۔ جس میں آواز میں ایک دوسرے کے ساتھ ایک ہی ماحول میں واقع‬
‫ہوتی ہیں اور پھر وہی آوازیں معنی میں فرق پیدا کرتی ہے۔ ایسی صورت میں ہم اسے تضاد کی حالت کہتے ہیں۔‬
‫‪:‬فون‪ /‬صوت‬
‫ایسا صوتی تکلم جو انگریزی زبان کے حروف تہجی میں بعض حروف سے مشابہ رکھتی ہے۔ فون قادر مطلق‬
‫ہوتے ہیں اور کسی خاص زبان سے تعلق نہیں رکھتے۔‬
‫‪:‬فوق قطع‬
‫بولی جانے والی زبان کی وہ خصوصیات جن کی مجرد طبقات کی آسانی کے ساتھ شناخت نہ کی جا سکے یا وہ‬
‫قطعات سے باالتر ہوں۔ انہیں فوق قطع یا عروضی خصوصیات کے نام سے جانا جاتا ہے۔‬
‫‪:‬تاکید‪ /‬زور‬
‫تاکید‪ /‬زور صوتیات میں استعمال ہونے والی ایک ایسی اصطالح جو ایک صوت رکن کو ادا کرنے میں استعمال‬
‫ہونے والی قوت کی ڈگری فراہم کرتی ہے۔‬
‫‪:‬سر‬
‫یہ سمعی صوتی خصوصیات ہے جو صوتی تہوں کی تعداد کے مطابق ہے۔ صوتی تہوں کی تعداد کا مطلب صوتی‬
‫تہوں کی لرزش کے مکمل چکروں کی تعداد۔‬
‫‪:‬اتصال‬
‫صوتیات میں اتصال تکلم صوتیات خصوصیات کا مجموعہ ہے جو سننے والے کو کسی لفظ یا فقرے کی حد کا پتہ‬
‫لگانے کے قابل بناتا ہے۔‬
‫‪ :‬صوتی تنظیم‬
‫یہ اصطالح اصواتی اکائیوں کی تسلسلی ترتیب کا حوالہ دینے کے لیے کسی بھی زبان میں درست لفظ میں شمار کی‬
‫جاتی ہے۔‬
‫‪:‬مصمتی خوشہ‬
‫خوشے کی اصطالح سے مراد ایک ہی زمرے کے متصل قطعات کا تسلسل ہے لہذا ایک مصمتی خوشہ معتصل‬
‫مصمتوں کا ایک تسلسل ہے ایک ایسا تسلسل ہے جس کے درمیان میں کوئی مصوتہ نہیں ہوتا۔‬
‫‪:‬تسلسلی مصوتہ‬
‫یہ اصطلالح ایک ہی زمرے میں واقع ہونے والے متصل قطعات کے تسلسل سے ہے۔ جس طرح ایک مصمتی‬
‫خوشہ متصل قطعات کا تسلسل ہے اسی طرح ایک مصوتی خوشہ متصل مصوتوں کا تسلسل ہے۔ ہم اسے تسلسلی‬
‫مصوتہ کہتے ہیں۔‬
‫‪ :‬بین االقوامی صوتی حروف تہجی‬
‫اسے آئی – پی – اے تحریر بھی کہتے ہیں۔ آئی‪ -‬پی‪ -‬اے کو کسی بھی بولی جانے والی زبان کی آوازوں کو تحریر‬
‫کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ آئی – پی – اے حروف اور امتیازی نشان پر مشتعمل ہے۔آئی – پی ‪ -‬اے تحریر‬
‫کو دو قسموں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔‬
‫صوتی تحریر‬ ‫‪‬‬
‫تجز صوتی تحریر‬ ‫‪‬‬
‫‪ :‬صوتی تحریر‬
‫صوتی رسم الخط میں مختلف عالمات و آثار واضع کیے جاتے ہیں۔ جب کسی تکلم یا تکلمی جز کو صوتی رسم‬
‫الخط مفید ہوتا ہے تو فوق القطع اصوات کو قطعاتی اصوات سے اوپر درج کیا جاتا ہے۔ عالوہ ازیں ان تمام اصوات‬
‫کو تفصیل سے ریکارڈ کیا جاتا ہے۔ اس لیے اسے صوتی تحریر یا باریک تحریر کہا جاتا ہے۔‬
‫‪ :‬تجز صوتی تحریر‬
‫تجز صوتی تحریر کم واضع ہے۔ معمولی صوتیاتی تغیرات کو خاص طور پر نہیں دیکھایا جاتا۔ تجز صوتی تحریر‬
‫کی نمائندگی کے لیے سلیش کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔‬

‫سوال نمبر ‪:4‬‬


‫علم االصوات کا مفہوم بیان کریں ۔ صوتیات اور فونیمیات میں فرق واضع کریں ؟‬
‫جواب‬
‫‪ :‬االصوات کا مفہوم‬
‫االصوات میں تکلمی آوازوں کا عام طور پر مطالعہ پیش کیا جاتا ہے جبکہ فونیمیات میں کسی مخصوص زبان کے‬
‫صوتی نظام کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ صوتیات کی بنیادی اکائی صوت ہے اور فونیمیات کی بنیادی اکائی صوتیہ ہے ۔‬
‫‪ :‬صوتیات اور فونیمیات میں فرق‬
‫‪:‬صوتیات‬
‫یہ اصطالح صوتیات کے معروضی مطالعے کی نشاندہی کرتی ہے جس میں آوازوں کی ادائیگی اور ان کی‬
‫خصوصیات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا جاتا ہے۔ صوتیات فونیمیات سے مختلف ہوتا ہے کیونکہ علم اصوات یا‬
‫فونیمیات میں کسی مخصوص زبان کی صوتی نظام کا مطالعہ پیش کیا جاتا ہے۔ اس کے عالوہ صوتیات میں آوازوں‬
‫کا عام مطالعہ پیش کیا جاتا ہے۔‬
‫صوتیات اور فونیمیات دونوں ہی زبان کی آوازوں کا مطالعہ کرتے ہیں لیکن ان دونوں میں بنیادی اور نقطہ نگاہ کا‬
‫واضع فرق ہے۔ جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔‬
‫صوتیات میں ہم زبان میں استعمال ہونے والی آوازوں کے پیدا کرنے کے تلفظی طریقوں اور ان کی درجہ بندی‬ ‫‪‬‬
‫کے اصولوں کا مطالعہ کرتے ہیں۔‬
‫فونیمیات میں کسی زبان کی اہم آوازوں یعنی فونیم کو معلوم کرنے کے اصولوں کا مطالعہ کرتے ہیں۔‬ ‫‪‬‬
‫صوتیات میں جن آوازوں کو بیان کرنے کے طریقوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ وہ کسی بھی زبان میں ہو سکتی‬ ‫‪‬‬
‫ہے فونیمیات میں کسی خاص زبان کے فونیم ہی معلوم کرنے کے طریقوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔‬
‫صوتیات میں جن آوازوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے وہ نظریاتی طور پر المحدود ہوتی ہے‪ ،‬فونیمیات میں جن‬ ‫‪‬‬
‫آوازوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے وہ ہر زبان میں محدود ہوتی ہیں جو عام طور پر ‪ 15‬سے ‪ 50‬کے بیچ ہوتی ہیں۔‬
‫صوتیات میں وہی آوازیں شامل ہیں جو واقعتا ادا ہوتی ہیں جبکہ فونیم میں ک ء ملتی جلتی آوازوں کی نمائندگی‬ ‫‪‬‬
‫ہوتی ہے فونیم میں کئی آوازوں کا مطالعہ ہوتا ہے۔ ایک طرح سے یہ اصطالحی حوالے کے لیے استعمال ہوتی‬
‫ہے۔ مثال اردو میں فونیم (کے) نہ صرف (کے) کی آواز کے لیے استعمال کیا جائے گا‪ ،‬جو نرم تالو کے وسطی‬
‫مقام سے پیدا ہوتا ہے بلکہ اس سے کچھ قبل اس کے حصے سے بنایا جاتا ہے۔ اس کے عالوہ ہر کاریت لے‬
‫ہوئے یا انفیت لی ہوئی ( کے) میں کچھ زبانوں میں فونیم کے رکن سمجھے جائیں گے۔ اس طرح فونیم محض‬
‫ایک تصویری نشان ہے جو حوالے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔‬
‫صوتیات میں آوازوں میں جس طرح ادا ہوتی ہے ان کو تحریر میں مربع کوسین میں دکھایا جاتا ہے۔ مثال اردو‬ ‫‪‬‬
‫میں لفظ بالٹی کو صوتیات کی رو سے]بالٹی[ اور فونیمیات کی رو سے ‪/‬بالٹی‪ /‬سے دکھایا جائے گا۔‬
‫صوتیات انسانی آوازوں کے مطالعے کا نام ہے علم صوتیات میں انسانی آواز کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔منہ سے‬
‫نکلی تمام آوازیں انسانی آوازوں میں شمار نہیں کی جا سکتیں۔ یہ علم صوتیات انسانی آوازوں کا معروضی مطالعہ‬
‫پیش کرتا ہے۔ اس میں آوازوں‪ ،‬ان کی ادائیگی اور خصوصیات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا جاتا ہے۔ علم صوتیات علم‬
‫فونیمیات سے مختلف ہوتا ہے کہ اس طور سے صوتیات میں لسانی آوازوں کا عام مطالعہ پیش کیا جاتا ہے۔ جب کہ‬
‫فونیمیات میں کسی مخصوص صوتی نظام کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ صوتیات کی اس شاخ کا تعلق براہ راست علم‬
‫الطبیعات سے ہے۔ اس شعبہ علم میں سونوگراف اور اسیکڑوگراف جیسے آالت سے مدد بھی لی جاتی ہے۔‬
‫صوتیات میں اصوات کے تحریری اظہار کے لیے بین االاقوامی صوتیاتی رسم الخط آئی‪ -‬پی‪ -‬اے میں مصوتوں اور‬
‫مصمتوں کے لیے الگ الگ نشان واضع کیے گئے ہیں۔‬
‫‪ :‬فونیمیات‬
‫ف ونیم علم اصوات کی بنیادی اکائی ہے یہ زبان کی سب سے چھوٹی اکائی ہے جو زبان کے اندر معنی میں تبدیلی کا‬
‫سبب بنتی ہے لیکن اس کا خود کوئی معنی نہیں ہے۔ یہ سب سے چھوٹی ساختی اکائی ہے جو لفظ کے معنی کو الگ‬
‫کرتی ہے۔فونیم سے مراد زبان کے صوتی نظام کی سب سے چھوٹی‪ ،‬امتیازی یا متضاد اکائی ہے۔‬
‫فونیم کے امتیازی سے مراد کسی لفظ کے معنی تبدیل کرنے کی صالحیت ہے مثال کے طور پر لفظ "چال" اور‬
‫"حال" میں موجود ایک آواز کی تبدیلی لفظ کے معنی بدل دیتا ہے۔ اسی طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ "ج" اور اردو‬
‫زبان کے اندر دو مخصوص آوازیں ہیں جسے علم اصوات میں ہم فونیم کہتے ہیں۔‬
‫کسی زبان میں استعمال ہونے والی امتیازی اصوات کی شناخت کرنا جس کی وجہ سے الفاظ کے معنی میں تبدیلی‬
‫واقع ہوتی ہے مثال کے طور پر اردو کے ان دو الفاظ کو لے لیجیے۔ بات اور ذات الفاظ کی اس جوڑی میں پہلے‬
‫الفاظ کو چھوڑ کر باقی اصوات ایک جیسی ہیں اگر معنی میں تبدیلی واقع ہو رہی ہے تو وہ محض اور محض پہلی‬
‫صوت کے بدلنے سے ہو رہی ہے۔ یعنی (ب) کی جگہ (ذ) لے لے یا صورت حال اس کے برعکس ہو تومعنی میں‬
‫تبدیلی واقع ہو جاتی ہے۔ ان اصوات کا فرق لفظ کے معنی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس طرح کا فرق فونیمیاتی فرق‬
‫کہالتا ہے۔ لہذا فونیمیاتی نظریہ کے مطابق (ب) اور (ذ) دو امتیازی اصوات ہیں۔‬
‫‪:‬ایلی فون یا ذیلی صوتیے‬
‫زبان کے کسی بھی الفاظ میں مستعمل کسی بھی صوت کی ادائیگی میں موقع محل کے لحاذ سے تغیر و تبدیل ہوتا‬
‫ہے۔ مزکورہ صوت کا تلفظ مختلف الفاظ میں مختلف ہوتا ہے۔ یعنی اس صوت کے اگلے اور پچھلے صوتی ماحول‬
‫کی وجہ سے اس کی کئی اشکال رونما ہوتی ہیں۔ صوتیہ کی انہی ذیلی اشکال کو ذیلی اصوات کہا جاتا ہے۔ مثال‬
‫کے طور پر ان تین اردو الفاظ کو لے لیجیئے مور‪ ،‬گورا‪ ،‬اور مہرا۔ ان تینوں میں اصوات او موجود ہے۔‬
‫یہاں تلفظ اہم ہے نہ کہ تحریر پہلے لفظ میں مور میں واؤ قدرے طویل ہے دوسرے لفظ گورا میں واؤ اتنا طویل نہیں‬
‫ہے جتنا کہ مور میں ہے۔ تیسرے لفظ مہرا میں پہلے واؤ سے کافی خفیف ہو جاتا ہے۔ حاصل کالم یہ کہ متذکرہ‬
‫تینوں الفاظ میں واؤ تو موجود ہے مگر صوتی اعتبار سے تینوں میں واؤ کی نوعیت الگ الگ ہے یعنی لفظ مور‬
‫میں آنے واال واؤ لفظ گورا اور مہرا سے مختلف ہے اسی طرح لفظ گورا میں آنے واال واؤ مور اور مہرا میں آنے‬
‫والے واؤ سے مختلف ہے اور لفظ مہرا میں آنے واال واؤ لفظ مور اور گورا سے مختلف ہے۔ گویا کہ تینوں الفاظ‬
‫میں صوتی اعتبار سے تین مختلف قسم کا واؤ پایا جاتا ہے۔ مگر یہ تینوں قسمیں واؤ کی مختلف اشکال یا روپ ہیں۔‬
‫انہیں ذیلی اصوات کہا جاتا ہے۔‬

‫سوال نمبر ‪:5‬‬


‫علم االصوات کی درج ذیل اصطالحات کی وضاحت کریں ؟‬
‫صوتیہ ‪ ،‬ذیلی صوتیہ ‪ ،‬اقلی جوڑا ‪ ،‬صوت رکن ‪ ،‬مصمتی خوشہ‬
‫جواب‬
‫‪:‬صوتیہ‬
‫االصوات میں تکلمی آوازوں کا عام طور پر مطالعہ پیش کیا جاتا ہے جبکہ فونیمیات میں کسی مخصوص زبان کے‬
‫صوتی نظام کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ صوتیات کی بنیادی اکائی صوت ہے اور فونیمیات کی بنیادی اکائی صوتیہ ہے۔‬
‫صوتیات میں آوازوں کی زیادہ سے زیادہ نزاکتیں دریافت کی جاتی ہیں۔‬
‫غرض یہ کہ صوتیہ کسی زبان کی ایسی بامعنی تخالفی آوازیں ہیں جن سے الفاظ کے معنی کے فرق کی وضاحت‬
‫ہوتی ہے۔ تجز صوتیات میں فونیم کا تعین کیا جاتا ہے اور ان کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس شعبہ لسانیات میں فونیم کی‬
‫شناخت کے ساتھ ساتھ اس کی ترتیب اور تنظم سے بھی بحث کی جاتی ہے۔‬
‫‪ :‬ذیلی صوتیہ‬
‫زبان کے کسی بھی الفاظ میں مستعمل کسی بھی صوت کی ادائیگی میں موقع محل کے لحاذ سے تغیر و تبدیل ہوتا‬
‫ہے۔ مزکورہ صوت کا تلفظ مختلف الفاظ میں مختلف ہوتا ہے۔ یعنی اس صوت کے اگلے اور پچھلے صوتی ماحول‬
‫کی وجہ سے اس کی کئی اشکال رونما ہوتی ہیں۔ صوتیہ کی انہی ذیلی اشکال کو ذیلی اصوات کہا جاتا ہے۔ مثال‬
‫کے طور پر ان تین اردو الفاظ کو لے لیجیئے مور‪ ،‬گورا‪ ،‬اور مہرا۔ ان تینوں میں اصوات او موجود ہے۔‬
‫یہاں تلفظ اہم ہے نہ کہ تحریر پہلے لفظ میں مور میں واؤ قدرے طویل ہے دوسرے لفظ گورا میں واؤ اتنا طویل نہیں‬
‫ہے جتنا کہ مور میں ہے۔ تیسرے لفظ مہرا میں پہلے واؤ سے کافی خفیف ہو جاتا ہے۔ حاصل کالم یہ کہ متذکرہ‬
‫تینوں الفاظ میں واؤ تو موجود ہے مگر صوتی اعتبار سے تینوں میں واؤ کی نوعیت الگ الگ ہے یعنی لفظ مور‬
‫میں آنے واال واؤ لفظ گورا اور مہرا سے مختلف ہے اسی طرح لفظ گورا میں آنے واال واؤ مور اور مہرا میں آنے‬
‫والے واؤ سے مختلف ہے اور لفظ مہرا میں آنے واال واؤ لفظ مور اور گورا سے مختلف ہے۔ گویا کہ تینوں الفاظ‬
‫میں صوتی اعتبار سے تین مختلف قسم کا واؤ پایا جاتا ہے۔ مگر یہ تینوں قسمیں واؤ کی مختلف اشکال یا روپ ہیں۔‬
‫انہیں ذیلی اصوات کہا جاتا ہے۔‬
‫‪ :‬اقلی جوڑا‬
‫دو ایسے الفاظ کا جوڑا جس میں لفظ کے کسی مخصوص مقام پر میں ایک صوت کو چھوڑ کر باقی اصوات ایک‬
‫جیسی ہوں‪ ،‬اقلی جوڑا کہالتی ہیں۔ مثال بال‪ ،‬چال‪ ،‬دال‪ ،‬سال وغیرہ مرکزی مثال میں سبھی الفاظ کے تمام حروف‬
‫ایک جیسے ہیں سوائے شروع والے حرف کو چھوڑ کر اسی وجہ سے یہ لفظ معنی کے اعتبار سے ایک دوسرے‬
‫سے قدر مختلف ہے۔ اس اعتبار سے انہیں عقلی جوڑا کہا جا سکتا ہے اور انہی حروف سے علیحدگی کی وجہ سے‬
‫ب‪ ،‬چ‪ ،‬د‪ ،‬س سے فونیمی حیثیت حاصل ہو جاتی ہے۔ اسی طرح دام اور نام ایک اقلی جوڑا ہے۔‬
‫‪ :‬صوت رکن‬
‫صوتی رکن تکلمی صوت کے لیے تنظیمی اکائی ہے۔ اسے الفاظ کی صوتی تعمیر کے حصے کے طور پر سمجھا‬
‫جا سکتا ہے۔ ایک صوتی رکن میں ایک مصوتہ کا ہونا الزمی ہے۔ جسے مرکزہ کہا جاتا ہے۔ کسی بھی صوت رکن‬
‫میں یہ مرکزہ ابتدائی اور آخری حاشیے پر اختیاری مصمتے کے ساتھ الزمی مستعمل ہوتا ہے۔ تکنیکی طور پر‬
‫صوت رکن کے بنیادی عناصر "ابتداء" یا قافیہ ہیں۔ اختتامیہ کی موجودگی اور غیر موجودگی کی بنیاد پر بصوت‬
‫رکن کو دو گروہوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔‬
‫بند صوت رکن ) ‪1‬‬
‫کھال صوت رکن ) ‪2‬‬
‫‪ :‬مصمتی خوشے‬
‫خوشے کی اصطالح سے مراد ایک ہی زمرے کے متصل قطعات کا تسلسل ہے لہذا ایک مصمتی خوشہ معتصل‬
‫مصمتوں کا ایک تسلسل ہے ایک ایسا تسلسل ہے جس کے درمیان میں کوئی مصوتہ نہیں ہوتا۔ انگریزی میں تین‬
‫سے زیادہ مصمتوں کا خوشہ بہت کم ہوتا ہے اور دو سے زیادہ مصمتوں کے ابتدائی خوشے واقع نہیں ہوتے جب‬
‫تک کہ پہال حرف (ایس) نہ ہو۔ مصمتی خوشے کو عصمتی آمیزش کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ لفظ کے درمیانی‬
‫مصمتی خوشے دو طرح کے ہوتے ہیں۔‬
‫دورن صوت رکنی مصمتی خوشہ ) ‪1‬‬
‫بین صوت رکنی مصمتی خوشہ ( ‪2‬‬

You might also like