You are on page 1of 6

‫حدیث نمبر ‪20‬‬

‫خ ُیرالناس َمن یَنفَ ُع النَّاس‬


‫َ‬
‫ترجمہ‬
‫ہے‬ ‫وہ‬ ‫اچھا‬ ‫میں‬ ‫لوگوں‬
‫فائدہ‬ ‫کو‬ ‫لوگوں‬ ‫جو‬
‫پہنچائےـ‬
‫کلیدی پیغام‬

‫‪ ‬ہللا و رسول ﷺ کے نزدیک اچھا انسا ن ہو نے کی دلیل دوسروں کو فائدہ پہنچانا ےہ۔‬

‫‪ ‬فائدہ پہنچانے سے پہلے شریعت ِ اسالم کے مطابق اپنی حدود معلوم کرنی ضروری ہیں۔‬

‫‪ ‬اپنی قابلیت اور صالحیتوں کے ذریعے انسانوں کے لیئے پر ممکن کوشش کرنا انسان کے‬
‫اعلی اور ٰ‬
‫اعلی ظرف ہو نے کی دلیل ےہ ۔‬ ‫ٰ‬
‫تعلیمات کا باہمی ربط‬

‫‪ ‬مسلمان ہـوـ نا خودـ غرضـیاور خودـ پرستـیسے محفـوظـ رکـھتا ہـــ۔‬


‫ے‬

‫ہکی مرضـیسے ہـیاستعمال کرـنا اور‬


‫لاــــ‬ ‫‪ ‬لاــــ‬
‫ہکی دـی ہـوـئینعمتوں اور صـفـاتکوـ‬
‫ے‬
‫ہـــ‬
‫بانٹنا ضـروـری ۔‬

‫‪ ‬دـنیا اور آـخرتکی تماـم کامیابیاں انسانوں کےجائزـ کاموں میں مدـدـ اور تعاون کرـنــے‬
‫میں پوشیدـہ ہیں ۔‬
‫اخالقی اور سماجی اسباق‬

‫‪ ‬لوـگوں کی مدـدـ کرـنا اور جائزـ فـائدـہ پہنچانا انسان کـیلئے صـدـقـۂـ جاریہ ہـــ۔‬
‫ے‬

‫‪ ‬دـوسروـں کی مدـدـ کـیلئےتیار رہـنا کـسـیکا محتاج نہیں بناتا اور اور باہـمیمحبت‬
‫ے‬
‫اور بھائیچارےـ کوـ فـروـغ دـیتا ہـــ۔‬

‫‪ ‬قـوـم ‪،‬ـ ملکاور معاشرہ خودـ کـفـیلبن سکتـےہیں اور ترـقیکیرـا ہ پرـ گامزن ہـوـ‬
‫سکتـےہیں ۔‬
‫انفرادی زندگی میں تفہیم اور اطالق‬

‫‪ ‬اللہ کی دی ہوئی نعمتوں اور تمام صالحیتوں کو اللہ کی امانت سمجھتے ہوئے‬
‫اس کی حفاظت اور تقسیم کرنا ۔‬

‫‪ ‬اسالم کے ان احکامات کی صحیح معرفت حاصل کرنا جن سے اپنے دائرۂ عمل‬


‫سے آگاہی ملتی ہے ۔‬

‫ِ‬
‫خدمتخلق کا جذبہ انسان کو سست اور کاہل نہیں بننے دیتا ۔‬ ‫‪‬‬
‫انسان دوست کے پہلو‬

‫‪ ‬معاشرے کے غریب اور ضرورتمندوں کی مدد کرکے معاشرے کو خوشحال بنایا‬


‫جاسکتا ہے ۔‬

‫‪ ‬غریب اور مستحق طلباء کے تعلیمی سفر میں ہر ممکن مدد کی جا سکتی ہے ۔‬

‫‪ ‬دکھوں میں تسلی ‪ ،‬مسائل میں حل اور اصالح ِ اعمال کرنے میں رہنمائی اور مدد‬
‫کی جاسکتی ہے ۔‬

You might also like