You are on page 1of 9

Riphah International University

Faculty of Management Sciences

Article on

Sir Syed Ahmad Khan’s Articles Summary

for the purpose of

building character / Ethics / Norms

In the context of
Nation Development
______________________

Submitted to: Mr. Aqeel Khan


Submitted by: 44344 - Zunaira Gull
DATE OF SUBMISSION : _____________________
TABLE OF
CONTENTS
01
About Personality

02
Early Life

03
Articles Summary

04
Acomplishments

05
Conclusion
Show your face as the
follower of true ISLAM
representing! character,
SIR SYED AHMED
knowledge, tolerance &
TAQVI BIN SYED piety.

MUHAMMAD MUTTAQI
(Sir Syed Ahmad Khan)
1817 -1898 (AGED 80) (Muslim Scholar)

Focus on:

1- Education & Human Progress through


scientific society (Ignorance is the
mother of poverty)

2- Brotherhood & unity (the first


requisite for the progress of a nation is
the brotherhood & unity amongst
section of the society)

3- Ijtihaad (Innovation & re-


interpretation) is the need of an hour.

All human beings are our brothers & sisters.


working for their welfare is obligatory for
Muslims.

Sir Syed Ahmad Khan

Page | 01 Creative writer;


Zunaira Gull 2024
____ March, 2024
SIR SYED AHMAD KHAN Riphah International University

Born in Delhi on
October 17, 1817
This story is included in the notes of
“wekipedia.org”.
Sir Syed Ahmad Khan, born on October 17, Personnel Challenges
1817, in Delhi, India, was a prominent Muslim
Sir Syed faced numerous personal
reformer, philosopher, and educator during
challenges during his early life, including
the British colonial rule in India. His early life
financial difficulties and the loss of his father
and childhood played a significant role in
at a young age. These challenges instilled in
shaping his outlook towards education,
him a sense of resilience and determination
society, and politics.
to succeed against the odds. These
He belongs to a Mughal heritage. Mir
experiences laid the foundation for his later
Muttaqi, His father held a high-Ranking
endeavors as a reformer, educator, and
position in Mughal Administration.
advocate for Muslim empowerment in
British India.
Early Education
Sir Syed showed a keen intellect in ‫انسان کے لئے اپنے آپ کو فتح کرنا تمام فتوحات میں سب‬
traditional Islamic Subjects e.g. Literature, ‫سے پہلی اور عظیم ترین کامیابی ہے۔‬
Persian, Arabic & Quranic studies from a
young age & quickly master these subjects.
Influence of Sufism: What is the moral of the story?
Sir Syed’s family has a strong Sufi
Background, He was deeply rooted by Sufi ‫مغل سلطنت کے زوال اور بدلتے ہوئے سیاسی منظر نامے کی‬
teachings emphasizing tolerance, ‫وجہ سے ان کے خاندان کو درپیش چیلنجوں نے ممکنہ طور‬
compassion & spiritual enlightenment These ‫پر ان کی عملیت پسندی اور مطابقت پذیری کو تشکیل‬
principles will later interpret in social, ‫دیا۔‬
political & religious reform. ‫سرسید کی شخصیت پر تصوف کے اثرات کو نظر انداز‬
‫نہیں کیا جا سکتا۔ صوفی سے متاثر ماحول میں پرورش‬
‫ ہمدردی اور روحانی روشن‬،‫پاتے ہوئے انہوں نے رواداری‬
Early Career
‫خیالی کی اقدار کو اپنایا۔ صوفی تعلیمات میں انسانیت کے‬
He began His work as a clerk in the East ‫اتحاد اور باطنی غور و فکر اور اصالح نفس کی اہمیت پر زور‬
India Company’s service but soon distinguish ‫دیا گیا ہے۔ ان اصولوں نے سرسید کی پوری زندگی فرقہ‬
himself As a scholar & administrator. His ‫ سماجی انصاف اور مذہبی اصالح کی‬،‫وارانہ ہم آہنگی‬
administrator acumen & intellect brought ‫وکالت کو متاثر کیا۔ شمولیت اور ہمدردی کے تئیں ان کی‬
him into contact with British officials, ‫وابستگی کا سراغ ان سے لگایا جا سکتا ہے۔‬
exposing him into western methodologies.

Page | 02 Creative writer;


Zunaira Gull 2024
‫‪____ March, 2024‬‬
‫‪SIR SYED AHMAD KHAN‬‬ ‫‪Riphah International University‬‬

‫‪Sagacious Leader‬‬
‫سر سید احمد خاں‬
‫‪1- Guzra Hua Zamana‬‬
‫انسان کی بھالئی اور اس کی بہتری میں سعی کر۔ اس کی‬ ‫ٓادمی جس قدر کہ دوسرے پر بھروسے کرتے جاتے ہیں‪،‬‬
‫“میں مسخر ہوتی ہوں۔ دنیا میں کوئی چیز ہمیشہ رہنے والی‬ ‫خواہ اپنی بھالئی اور اپنی ترقی کا بھروسہ گورنمنٹ ہی پر‬
‫نہیں ہے۔ انسان ہی ایسی چیز ہے اخیر تک رہے گا۔ پس جو‬ ‫کیوں نہ کریں (یہ امر بدیہی اور ال بدی ہے) وہ اسی قدر بے‬
‫بھالئی انسان کی بہتری کے لیے کی جاتی ہے وہی نسل در‬ ‫مدد اور بے عزت ہوتے جاتے ہیں۔ اے میرے ہم وطن بھائیو!‬
‫نسل اخیر تک چلی آتی ہے۔ نماز‪ ،‬روزہ‪ ،‬حج‪ ،‬زکٰو ۃ اسی تک‬
‫کیا تمہار ا یہی حال نہیں ہے؟‬
‫ختم ہو جاتا ہے۔ اس کی موت ان سب چیزوں کو ختم کر‬
‫مگر عمدہ گورنمنٹ سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ٓادمی ٓازادی‬
‫دیتی ہے۔ مادی چیزیں بھی چند روز میں فنا ہو جاتی ہیں‬
‫سے اپنے قوا کی تکمیل اور اپنی شخصی حالت کی ترقی‬
‫مگر انسان کی بھالئی اخیر تک جاری رہتی ہے۔ میں تمام‬
‫کر سکتا ہے۔‬
‫انسانوں کی روح ہوں۔ جو مجھ کو تسخیر کرنا چاہے‪ ،‬انسان‬
‫مگر کوئی قانون گو وہ وہ کیسا ہی ابھارنے واال کیوں نہ ہو‪،‬‬
‫کی بھالئی میں کوشش کرے۔ کم سے کم اپنی قوم کی‬
‫سست ٓادمی کو محنتی‪ ،‬فضول خرچ کو کفایت شعار‪،‬‬
‫بھالئی میں دل و جان و مال سے ساعی ہو۔‬
‫شراب خور کو تائب نہیں بنا سکتا‪ ،‬بلکہ یہ باتیں شخصی‬
‫‪2- Ta’asub‬‬ ‫محنت‪ ،‬کفایت شعاری‪ ،‬نفس کشی سے حاصل ہو سکتی‬
‫انسان کے خراب و برباد کرنے کے لیے شیطان کا سب سے بڑا‬ ‫ہیں۔ قومی ترقی‪ ،‬قومی عزت‪ ،‬قومی اصالح‪ ،‬عمدہ‬
‫داؤ تعصب کو مذہبی رنگت سے دل میں ڈالنا اور اس‬ ‫عادتوں‪ ،‬عمدہ چال چلن‪ ،‬عمدہ برتاؤ کرنے سے ہوتی ہے‪ ،‬نہ‬
‫تاریکی کے فرشتے کو روشنی کا فرشتہ کرکے دکھالنا ہے‬ ‫گورنمنٹ میں بڑے بڑے حقوق اور اعلی اعلی درجے‬
‫حاصل کرنے سے۔‬
‫‪3- Khushamad‬‬ ‫قومی ترقی مجموعہ ہے شخصی محنت‪ ،‬شخصی عزت‪،‬‬
‫دل کی جس قدر بیماریاں ہیں ان میں سب سے زیادہ‬ ‫شخصی ایمانداری‪ ،‬شخصی ہمدردی کا۔ اسی طرح قومی‬
‫مہلک خوشامد کا اچھا لگنا ہے۔ جس وقت کہ انسان کے بدن‬ ‫تنزل مجموعہ ہے شخصی سستی‪ ،‬شخصی بے عزتی‪،‬‬
‫میں یہ مادہ پیدا ہو جاتا ہے جو وبائی ہوا کے اثر کو جلد قبول‬ ‫شخصی بے ایمانی‪ ،‬شخصی خود غرضی کا اور شخصی‬
‫کر لیتا ہے تو اسی وقت انسان مرِض مہلک میں گرفتار ہو‬ ‫برائیوں کا‬
‫جاتا ہے۔جسطرح خوشامد ایک بد تر چیز ہے اسی طرح‬
‫مناسب اور سچی تعریف کرنا نہایت عمدہ اور بہت ہی‬
‫خوب چیز ہے۔‬
‫در حقیقت وہ شخص اصلی غالم ہے جو بد اخالقی‪،‬‬
‫‪4- Apni Madad Aap‬‬
‫خود غرضی‪ ،‬جہالت اور شرارت کا مطیع اور اپنی‬
‫خدا ان کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد ٓاپ کرتے ہیں!‬ ‫خود غرضی کی غالمی میں مبتال اور قومی ہمدردی‬
‫ایک شخص میں اپنی مدد کرنے کا جوش اس کی سچی‬ ‫سے بے پرواہ ہے۔‬
‫ترقی کی بنیاد ہے اور جب یہ جوش بہت سے شخصوں میں‬
‫پایا جاوے تو وہ قومی ترقی اور قومی طاقت اور قومی‬
‫مضبوطی کی جڑ ہے۔‬

‫‪Page | 03‬‬ ‫;‪Creative writer‬‬


‫‪www.rekhta.org/article‬‬ ‫‪Zunaira Gull 2024‬‬
‫‪____ March, 2024‬‬
‫‪SIR SYED AHMAD KHAN‬‬ ‫‪Riphah International University‬‬

‫‪Sagacious Leader‬‬
‫سر سید احمد خاں‬
‫‪5- Umeed Ki Khushi‬‬
‫اے ہمیشہ زندہ رہنے والی امید!‬
‫ایک نئی الزوال زندگی کی جس میں ایک ہمیشہ رہنے والی‬ ‫‪8- Kahili‬‬
‫خوشی ہوگی‪ ،‬امید ہوتی ہے۔‬ ‫بے کار مباش کچھ کیا کر‬
‫یہ تکلیف کا وقت تیرے سبب سے ہمارے لیے موسِم بہار‬ ‫گر کر نہ سکے تو کچھ کہا کر‬
‫کی ٓامد ٓامد کا زمانہ ہو جاتا ہے۔‬
‫لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہاتھ پاؤں سے محنت نہ کرنا‪ ،‬کام‬
‫} ایمان کی کی خوبصورت بیٹی جس کا پیارا نام ’’امید {‬
‫کاج‪ ،‬محنت مزدوری میں چستی نہ کرنا‪ ،‬اٹھنے بیٹھنے‬
‫‪6- Rasm o Riwaj‬‬ ‫چلنے پھرنے میں سستی کرنا کاہلی ہے۔ مگر یہ خیال نہیں‬
‫کرتے کہ دلی قوی کو بے کار چھوڑ دینا سب سے بڑی کاہلی‬
‫ہم کو اپنی قوم اور اپنے ملک اور دوسری قوم اور دوسرے‬
‫ہے۔‬
‫ملک دونوں کے رسم و رواج کے ساتھ برتنی چاہیئے تا کہ جو‬
‫رسم و عادت ہم میں بھلی ہے اس پر مستحکم رہیں اور جو‬
‫انسان بھی مثل اور حیوانوں کے ایک حیوان ہے اور جب‬
‫ہم میں بری ہے اسکے چھوڑنے پر کوشش کریں اور جو رسم و‬
‫کہ اس کے دلی قوی کی تحریک سست ہو جاتی ہے اور کام‬
‫عادت دوسروں میں اچھی ہے اس کو بال تعصب اختیار‬
‫کریں اور جو ان میں بری ہے اسکے اختیار کرنے سے بچتے‬ ‫میں نہیں الئی جاتی تو وہ اپنی حیوانی خصلت میں پڑ‬
‫رہیں‬ ‫جاتا ہے۔ پس ہر ایک انسان پر الزم ہے کہ اپنے اندرونی قوی‬
‫کو زندہ رکھنے کی کوشش میں رہے اور ان کو بےکار نہ‬
‫‪7- Taleem‬‬ ‫چھوڑے‬
‫’’تعلیم کا منشاء یہ نہیں ہے کہ چند ٓادمیوں کی دولت بڑھ‬
‫جائے یا ٓانکہ غربا کے بمقابلہ باقی ماندہ اشخاص کی زیادہ‬ ‫کسی شخص کے دل کو بے کار پڑے رہنا نہ چاہیے۔ کسی نہ‬
‫رعایت کی جائے۔ اور نہ تعلیم کا منشاء یہ ہے کہ اس کے‬ ‫کسی بات کی فکر و کوشش میں رہنا الزم ہے تاکہ ہم کو‬
‫ذریعہ سے لوگ صرف اپنی باہمی محافظت کریں یا‬ ‫اپنی تمام ضروریات کے انجام کرنے کی فکر اور مستعدی‬
‫سوداگری اور تجارت کو ہی کو ترقی دیں۔ بلکہ تعلیم کی‬ ‫رہے اور جب تک ہماری قوم سے کاہلی یعنی دل کو بے کار‬
‫خاص غایت اور اصل منشاء یہ ہے کہ لوگ نیک محضر اور‬ ‫پڑے رہنا نہ چھوٹے گا‪ ،‬اس وقت تک ہم کو اپنی قوم کی‬
‫عمدہ قسم کے باشندے ہو جاویں‪ ،‬اور وہ خاموشی حاصل‬ ‫بہتری کی توقع کچھ نہیں ہے‬
‫کریں جو زندگی کے بے داغ رہنے سے حاصل ہو سکتی ہے۔ اور‬
‫لوگوں کے سوشیل اور اخالقی خصائل کی تکمیل کریں۔ اور‬
‫ان بھاری اور عمدہ کاموں کا حوصلہ دالئیں جن سے ملک‬
‫کی عّزت اور زینت ہوتی ہے۔‘‘‬

‫‪Page | 04‬‬ ‫;‪Creative writer‬‬


‫‪www.rekhta.org/article‬‬ ‫‪Zunaira Gull 2024‬‬
‫‪____ March, 2024‬‬
‫‪SIR SYED AHMAD KHAN‬‬ ‫‪Riphah International University‬‬

‫‪Sagacious Leader‬‬
‫سر سید احمد خاں‬

‫‪9- Akhlaaq‬‬ ‫‪10- Rasm o Riwaj ki pabandi ke‬‬


‫‪nuqsanaat‬‬
‫اعتقاد کی خوبی اسی میں ہے کہ اس‬
‫کا اثر اخالق پر ہوتا ہے‬ ‫اخالقی اور عقلی قوتوں کی ترقی اس صوت میں حاصل‬
‫ہوتی ہے جب کہ وہ استعمال میں الئی جاویں ان قوتوں کو‬
‫اوروں کی تقلید کرنے سے کسی بات کی مشق حاصل نہیں‬
‫برائی کی برائیوں کو ظاہر کرنا‪.‬‬ ‫ہوتی‬

‫کوئی اعتقاد یا کوئی مذہب سچا ہو ہی نہیں سکتا جس کا‬


‫نتیجہ اخالق کی عمدگی نہ ہو۔ پس اخالق کو کسی مذہب کا‬
‫کچھ سہارا درکار نہیں ہے بلکہ مذہب یا اعتقاد کے سچ‬
‫سمجھنے کو اخالق کا سہارا درکار ہے‬

‫ً اپنے ایمان کے مضبوط کرنے اور خیالی ثواب حاصل کرنے کی‬
‫امنگ میں لوگوں کو تکلیف دینا‪ ،‬لوگوں کے دلوں میں رنج‬
‫اور نفرت‪ ،‬غصہ اور عداوت پیدا کرنا اور جس چیز پر ان کو‬
‫اعتقاد نہیں ہے زبردستی ان سے قبول کروانا۔ ایسے جذبات‬
‫میں ہم اسی پر بس نہیں کرتے‪ ،‬بلکہ ان سب باتوں کے سوا‬
‫ہم ان کو دنیا کے فائدے اور خوشی سے بھی محروم کرتے‬
‫ہیں۔ ان کے جسم کو تکلیف دیتے ہیں‪ ،‬ان کی دولت کو‬
‫خراب کرتے ہیں‪ ،‬ان کی ناموریوں کو خاک میں مال دیتے‬
‫ہیں‪ ،‬ان کے خاندانوں کو برباد کرتے ہیں‪ ،‬ان کی زندگیوں کو‬
‫تلخ کر ڈالتے ہیں‪ ،‬یہاں تک کہ ٓاخر کار ان کو مار ڈالتے ہیں۔‬

‫“خدا کو ایک جاننا اور انسان کو اپنا بھائی سمجھنا‪ ،‬پس جو‬
‫کوئی اس مسئلے کے بر خالف ہے وہ غلطی پر ہے”‬

‫‪Page | 05‬‬ ‫;‪Creative writer‬‬


‫‪www.rekhta.org/article‬‬ ‫‪Zunaira Gull 2024‬‬
____ March, 2024
SIR SYED AHMAD KHAN Riphah International University

: ‫تکمیل‬
‫سر سید احمد خاں‬
Journals, reports, and Tafsir-ul-Qura'n
proceedings
,Vol. I Aligarh, 1880
Tehzeeb-ul-Ikhlaq. .Vol. II Aligarh, 1882, Agra, 1903
Aligarh Institute Gazette. Vol. III Aligarh, 1885
Proceedings of the Vol. IV Aligarh, 1888
.Vol. V Aligarh, 1892
Muhammadans Educational
Vol. VI Aligarh, 1895
Conference. .Vol. VII Agra, 1904
An Account of the Loyal
Muhammadans of India, Parts I, II,
III, Moufussel Press, Meerut, 1860. Political work
Proceedings of the Scientific
Society. Asbab-i-Baghawat-e-Hind, Urdu
By-Laws of the Scientific Society. .1858 and English edition, Banaras
Lecture Indian National Congress
Addresses and speeches relating
.Madras Par, Kanpur, 1887
to the Muhammadan Anglo- Lectures on the Act XVI of 1864,
Oriental College in Aligarh (1875– delivered on 4 December 1864 for
1898) ed. Nawab Mohsin-ul-Mulk, .the Scientific Society, Allygurh, 1864
Aligarh, 1898. Musalmanon ki qismat ka faisla
(Taqarir-e-Syed Ahmad Khan wa
Legal works .Syed Mehdi Ali Khan etc.) Agra, 1894
On Hunter's: Our Indian
Act No. 10 (Stamp Act) 1862. .Mussulmans' London, 1872
Act No. 14 (Limitation Act )1859–1864. Present State of Indian Politics
Act No. 16 (Regarding registration (Consisting of lectures and
.Speeches) Allahabad, 1888
documents) – Allyson, 1864.
.Sarkashi Zilla Binjor, Agra 1858
Act No. 18 (Regarding women's rights)
1866.

Page | 06 Creative writer;


www.rekhta.org/article Zunaira Gull 2024

You might also like