Professional Documents
Culture Documents
ﻃﺮﯾﻘﮧ ﻋﺎﻟﯿﮧ
ﻧﻘﺸﺒﻨﺪﯾﮧ ﳎﺪﺩﯾﮧ
أردو
ماخوذ از:
گاه دوست ،تحرير حضرت خواجہ محبوب سجن سائيں مدظلہ العالی
جلوه ِ
www.sirajia.com
مرتب :
فقير حقير خاك پاۓ بزرگان ال شئ مسكين
حضرت مولوي جاللالدين أحمد الراوي األماني عفى عنه
نقشبندي مجددي أويسي
RISALAH
TARIQAH 'ALIYAH
NAQSHBANDIYAH
MUJADDIDIYAH
URDU
TAKEN FROM:
JALWAH GAHI DOST
TAHRIR HADHRAT KHWAJAH MAHBUB SAJAN SAEEN
WWW.SIRAJIA.COM
COMPILED BY:
FAQIR HAQIR KHAK PAEY BUZURGAN LA SYAIK MISKIN
HADHRAT MAWLAWI JALALUDDIN AHMAD
AR-ROWI AL-AMANI 'AFA 'ANHU
NAQSHBANDI MUJADDIDI UWAISI
1431 H / 2010 M
KHANQAH ALIYAH NAQSHBANDIYAH MUJADDIDIYAH
فضيلت سلسلہ نقشبنديہ
اہل السنۃ والجماعۃ کے تمام مسالک برحق ہيں۔ قادريہ،
چشتيہ ،سہرورديہ اور دوسرے طريقے ،انکے مشائخ قابل
قدر و قابل تعظيم ہيں۔ ليکن صوفيائے کرام کے دوسرے
سالسل طريقت سے طريقہ عاليہ نقشبنديہ کو کئی وجوه سے
ِ
فضيلت حاصل ہے۔
اول :اس سلسلہ کی ابتدا ميں ذکر قلبی ہے ،جس ميں جذب
ربانی ہے۔ جبکہ ذکر زبانی ميں سلوک ہے۔ جذب اور
سلوک دو عليحده عليحده چيزيں ہيں۔ سلوک ميں بنده ذکر
اذکار اور رياضت و مجاہده کے ذريعے خدا تک پہنچنے
کی کوشش کرتا ہے ،جبکہ جذب ميں جو کہ ذکر قلبی کے
ذريعے پيدا ہوتا ہے ،خدا خود بنده کو اپنی طرف کھينچ ليتا
ہے۔
صحبتشاں
ِ ره جاذبۂ
دل سالک ِ
از ِ
می برد وسوسۂ خلوت و فکر چلہ را
حضرات نقشبند عجب قافلہ کے ساالر ہيں کہ اپنے متعلقين
کو پوشيده طريقہ سے بارگاه ٰالہی تک ليجاتے ہيں۔ انکی
صحبت کی کشش سالک کے دل سے خلوت کے خيال اور
چلہ کشی کے فکر کو ختم کرديتی ہے۔
تحبون ﷲ َ ﱠ ِ ُ ْ
فاتبعونِْی يُ ْ ِ ْ ُ ُ
حببکم ﷲ ان ُ ْ ُ ْ
کنتم ُ ِ ﱡ ْ َ ُْ
قل ِ ْ
عن َ ْ ِ
الخلق بحسب الظَ ِ ِ
اھر َ َ ِ ٌ
وبائن َ ِ کائن فِْی َ ْ ِ
الخلق ِ َ ْ ِ َْ ُ ْ
الصوفِْی َ ِ ٌ
الباطن۔
بحسب َ ِ
َِ ْ ِ
سره
شاه نقشبند قدس ٗ مروی ہے کہ کسی شخص نے حضرت ِ
سے دريافت کيا کہ آپکے طريقہ کی بنياد کس چيز پر ہے۔
آپ نے جوابا ً ارشاد فرمايا خلوت در انجمن پر يعنی ظاہر
باخلق اور باطن باخدا ہونے پر ہمارے طريقہ عاليہ کا مدار
ہے۔
ان بازارم
از بروں درمي ِ
و از دروں خلوتے است بايارم
ترجمہ :ميرا جسم تو بازار ميں ہے ليکن ميرا باطن اپنے يار
يعنی ﷲ رب العزت کے ساتھ ہے۔
۵۔ يادکرد
يادکرد کا مطلب يہ ہے کہ سالک کو مرشد کامل نے جس
طرح بھی ذکر اسم ذات کی تلقين کی ہو ،اسی کے مطابق
ذکر ميں مشغول رہے۔ خواه وه ذکر قلبی ہو يا جہری يانفی و
اثبات۔ اس ميں سستی و کوتاہی نہ کرے۔
دل کی محبت اور لگن کے ساتھ مسلسل ذکر کرتا رہے يہاں
حضور حق تعالٰی حاصل ہوجائے۔
ِ تک کہ
لعلکم ُ ْ ِ ُ ْ َ
تفلحون۔ کہ ﷲ تعالٰی کا آيہ کريمہ َ ْ ُ ُ
واذکروا ﷲ َکثِْيًرا َ َ ﱠ ُ ْ
بہت زياده ذکر کرو تاکہ تم کامياب ہوجاؤ۔ سے صراحۃ ثابت
ہوتا ہے کہ کاميابی و کامرانی کا مدار ذکر ﷲ پر ہے۔
الحق
مع َ ِ دائما َ َ ِ ً
حاضرا َ َ کون َ ْ ُ
القلب َ ِ ان يَ ُ َ من ِ ْ ِ
الذکر َ ْ ان ْ َ ْ ُ ْ َ
المقصود ِ َ َﱠ
طرد َ ْ
الغفلَۃ۔ الن ﱢ ْ َ
الذکر َ ْ ُ والتعظْيِم ِ َ ﱠ
المحبﱠِۃ َ ْ ِ
بوصف َ َِِ ْ ِ
٧۔ نگہداشت
نگہداشت کا مطلب يہ ہے کہ سالک ذہنی تصورات اور
وسوسوں کو دل سے نکال باہر کردے اور ہر وقت ان
خياالت و خطرات کے دل ميں آنے سے بيدار و ہوشيار
رہے تاکہ کوئی خطره دل ميں جاکر گھر نہ بنالے کہ پھر
اس کے نکالنے ميں مشکالت کا سامنا کرنا پﮍے۔
البتہ اگر پھر بھی خياالت پيدا ہوں يا زائل نہ ہوں تو سالک
کو چاہيے کہ ذکر ﷲ ميں محو ہوجائے اور اپنے شيخ کامل
و مکمل کا تصور کرلے تو انشاء ﷲ تعالٰی غير کے خياالت
اور وسوسوں سے چھٹکاره حاصل ہوجائے گا۔
سره فرماتے
حضرت خواجہ بہاؤالدين نقشبند بخاری قدس ٗ
ہيں ،سالک کو چاہيے کہ خطره و خيال کو ابتداء ہی سے
روک دے ورنہ جب يہ ظاہر ہوجائيں گے تو نفس ان کی
طرف مائل ہوجائے گا اور جب نفس ميں انکا اثر مضبوط
ہوجائے گا تو پھر ان کا دور کرنا بہت مشکل ہوجائے گا۔
٨۔ يادداشت
نگہداشت کی مسلسل کوشش کے بعد سالک کا قلب بالتکلف
خود بخود بے مثل و بے مثال ذات حق تعالٰی کی طرف
نما ُ ْ ُ ْ
کنتم“ معکم اَْي َ َ
وھو َ َ ُ ْ
متوجہ ہوجاتا ہے اور وه آيت مبارکہ ” َ ُ َ
يعنی وه تمہارے ساتھ ہے جہاں کہيں تم ہو۔
اسے يادداشت کہتے ہيں اور يادداشت کا ملکہ حاصل
ہوجانے کے بعد سالک کا دل ذکر حق ميں اس قدر محو و
مستغرق ہوجاتا ہے کہ خياالت کو پراگنده و منتشر کرنيوالی
چيزوں کا دل پر گذر بھی نہيں ہوتا۔
نفس ﱠما َ ﱠ َ
قدمتْ ِ َ ٍ
لغد“ يعنی ہر جان ارشاد خداوندی ” َ ْ َ ْ ُ ْ
ولتنظر َ ْ ٌ
ديکھ لے کہ اس نے کل کے ليے کيا آگے بھيجا ہے۔ ميں
اسی جانب اشاره ہے۔
وزنوا َ ْ َ ِ ﱡ ْ
واستعدوا وزنو ا َ ْ َ
قبل َان ْتُ ْ َ ُ ْ تحاسبو َ ِ ُ ْ حاسبوا َ ْ َ
قبل َ ْ
ان ُ َ َ ُ ْ ”َ ُِْ
للعرض َ ْ َ ِ
االکبر“۔ ِ َْ ِ
ترجمہ :محاسبہ کيے جانے سے پہلے اپنا محاسبہ خود کرلو
اور وزن کيے جانے سے پہلے خود وزن کرلو اور تيار
ہوجاؤ عرض اکبر يعنی قيامت کے دن کے واسطے جہاں تم
سے حساب ليا جائے گا اور تمہارے اعمال تولے جائيں گے۔
حب ْ ِ ْ َ
الوتر“ ان ﷲ ِ ْ ُ
وتريُ ِ ﱡ ”ِ ﱠ
لطائف عشره
انسان دس لطائف سے مرکب ہے جن ميں سے پانچ کا تعلق
عالم خلق سے ہے۔
عالم امر سے ہے اور پانچ کا تعلق ِ
١۔ قلب
٢۔ روح
٣۔ سر
۴۔ خفی
۵۔ اخفی
اس وقت کشش ٰالہی اور قرب ظاہر ہوتا ہے يہاں تک کہ وه
اپنی اصل تک پہنچ جاتے ہيں۔ پھر اصل کی اصل تک ،يہاں
تک کہ اس خالص ذات يعنی ﷲ تبارک و تعالٰی تک پہنچ
جاتے ہيں جو صفات و حاالت سے پاک و ّ
مبرا ہے۔ اس
وقت ان سالکين کو کامل فنائيت اور اکمل بقا حاصل ہوجاتی
ہے۔
اصالح لطائف
مشائخ سلسلہ عاليہ نقشبنديہ قدس ﷲ اسرارہم کے يہاں باطن
عالم امر کی
کی صفائی کے لئے سب سے پہلے لطائف ِ
اصالح کا معمول ہے اور اس کے لئے ان حضرات نے تين
طريقے مقرر فرمائے ہيں
سر
سبق سوم :ذکر لطيفۂ ّ
اس لطيفہ کا مقام وسط سينہ ہے۔ سابقہ لطائف کی طرح اس
لطيفہ ميں بھی ذکر کا تصور و خيال کرنا چاہئے۔
اس لطيفہ کا دوسرا نام سلطان االذکار ہے۔ اسکا مقام وسط
سر ہے ،اس لئے اسکی تعليم ديتے وقت مشائخ وسط سر
يعنی دماغ پر انگلی رکھ کر ﷲ ،ﷲ کہتے ہوئے توجہ ديتے
ہيں ،جس سے بفضلہ تعالی تمام بدن ذاکر ہوجاتا ہے اور
جسم کے روئيں روئيں سے ذکر جاری ہوجاتا ہے۔
فائده :ذکر نفی و اثبات ميں طاق عدد کی رعايت کرنا بہت
ہی مفيد ہے۔ اس طور پر کہ سالک ايک ہی سانس ميں پہلے
تين بار پھر پانچ بار اس طريقہ پر يہ مشق بﮍھاتا جائے يہاں
تک کہ ايک ہی سانس ميں اکيس بار يہ ذکر کرے۔
اسی انتظار کا نام مراقبہ ہے۔ چونکہ فيض و رحمت ٰالہی کا
نزول لطائف پر ہوتا ہے اس لئے لطائف کی مناسبت سے ان
مراقبات کے نام بھی جدا جدا اور انکی نيات بھی مختلف
ہيں۔
اس مراقبہ ميں سالک اپنے لطيفہ قلب کو حضور اکرم صلّی
ﷲ عليہ وسلم کے لطيفہ قلب کے بالکل سامنے تصور
بارگاه ٰالہی ميں يہ التجاکرے
ِ زبان خيال سے
ِ کرکے
يا ٰالہی ان صفات ثبوتيہ يعنی علم قدرت ،سمع ،بصر و اراده
وغيره کی تجليات کا فيض جو تونے آنحضرت صلّی ﷲ
عليہ وسلم کے لطيفۂ روح سے حضرت نوح عليہ السالم
کے لطيفہ روح اور حضرت ابراہيم عليہ السالم کے لطيفہ
روح ميں مرحمت فرمايا تھا ،حضرات پيران کبار کے طفيل
ميرے لطيفہ روح ميں القا فرما۔
اس سبق ميں سالک اپنے لطيفہ خفی کو سرور عالم صلّی ﷲ
زبان
ِ عليہ وسلم کے لطيفہ خفی کے سامنے تصور کرکے
خيال سے بارگاه ٰالہی ميں يہ التجا کرے
أصل أصل
قلب عالم أمر روح
عرش معلىٰ
نفس عالم خلق آگ
پانی ہوا
مٹی
نما ُ ْ ُ ْ
کنتم“ يعنی وه ہر جگہ معکم اَْي َ َ
ھو َ َ ُ ْ
اس مراقبہ ميں آيت کريمہ ” َو ُ َ
تمھارے ساتھ ہے ،کی معنٰی کا خيال کرکے خلوص دل کے ساتھ يہ
خيال و تصور کرے کہ :
اس ذات پاک سے ميرے لطيفہ قلب پر فيض آرہا ہے ،جو
ميرے ساتھ اور تمام موجودات کے ہر ذره کے ساتھ ہے،
اس شان کے مطابق جو وه چاہتا ہے۔ اس سبق ميں منشاء
فيض واليت صغرٰی کا دائره ہے جو اولياء عظام کی واليت
اور اسماء حسنہ اور صفات مقدسہ کا سايہ ہے۔
اس مقام ميں تہليل لسانی يعنی ”ال ٰالہ اال ﷲ“ کا زبانی ذکر
معنی کا لحاظ کرتے ہوئے ،اس طرح کہ سالک کی توجہ
قلب کی طرف ہو اور قلب کی توجہ ﷲ تعالی کی طرف ہو،
بہت فائده ديتا ہے۔