You are on page 1of 4

‫تم ایک گورکھ دھندا ہو ۔ ناز خیالوی‬

‫جزو ۔ ‪۱‬‬

‫کبھی یہاں تمہیں ڈھونڈا‪ ،‬کبھی وہاں پہنچا‬


‫تمہاری دید کی خاطر کہاں کہاں پہنچا‬
‫غریب ِمٹ گئے پامال ہو گئے لیکن‬
‫کسی تلک نہ تیرا آج تک نِشاں پہنچا‬

‫ہو بھی نہیں اور ہر جا ہو‪ ،‬تم اک گورکھ دھندا ہو‬

‫ذرے میں کس شان سے تو جلوہ نما ہے‬‫ہر ّ‬


‫حیراں ہے مگر عقل کہ کیسا ہے تو کیا ہے‬
‫تم اک گورکھ دھندا ہو‬

‫تجھے دیر و ہرم میں میں نے ڈھونڈا‪ ،‬تو نہیں ملتا‬


‫مگر تشریف فرما تجھ کو اپنے دِل میں دیکھا ہے‬
‫ڈھونڈے نہیں ملے ہو‪ ،‬نا ڈھونڈے سے کہیں تم‬
‫اور پھر یہ تماشہ ہے جہاں ہم ہیں وہیں تم‬
‫تم اک گورکھ دھندا ہو‬

‫جب بجز تیرے کوئی دوسرا موجود نہیں‬


‫پھر سمجھ میں نہیں آتا تیرا پردہ کرنا‬
‫تم اک گورکھ دھندا ہو‬
‫حرم و دیر میں ہے جلو ٔہ پُرفن تیرا‬
‫دو گھروں کا ہے چراغ اِک ُرخِ روشن تیرا‬
‫تم اک گورکھ دھندا ہو‬

‫جو اُلفت میں تمہاری کھو گیا ہے‬


‫اُسی کھوئے ہوئے کو کچھ ِمال ہے‬
‫نہ بُت خانے‪ ،‬نہ کعبے میں ِمالہے‬
‫مگر ٹوٹے ہوئے دِل میں مال ہے‬
‫عدم بن کر کہیں تو چھپ گیا ہے‬
‫کہیں تو ہست بن کر آ گیا ہے‬

‫نہیں ہے تو تو پھر اِنکار کیسا‬


‫نفی بھی تیرے ہونے کا پتا ہے‬
‫میں جس کو کہہ رہا ہوں اپنی ہستی‬
‫اگر وہ تو نہیں تو اور کیا ہے‬
‫نہیں آیا خیالوں میں اگر تو‬
‫تو پھر میں کیسے سمجھا تو خدا ہے‬
‫تم اک گورکھ دھندا ہو‬

‫حیران ہوں اِس بات پہ تم کون ہو کیا ہو‬


‫ہاتھ آؤ تو بُت‪ ،‬ہاتھ نہ آؤ تو خدا ہو‬
‫عقل میں جو گ ِھر گیا ال اِنتہا کیونکر ہوا‬
‫جو سمجھ میں آ گیا پھر وہ خدا کیونکر ہوا‬

‫فلسفی کو بحث کے اندر خدا ملتا نہیں‬


‫ڈور کو سلجھا رہا ہے اور ِسرا ملتا نہیں‬
‫پتا یوں تو بتا دیتے ہو سب کو ال مکاں اپنا‬
‫تعجب ہے مگر رہتے ہو تم ٹوٹے ہوئے دِل میں‬
‫تم اک گورکھ دھندا ہو‬

‫جب کہ تجھ ِبن نہیں کوئی موجود‬


‫پھر یہ ہنگامہ ائے خدا کیا ہے‬
‫تم اک گورکھ دھندا ہو‬

‫چھپتے نہیں ہو سامنے آتے نہیں ہو تُم‬


‫جلوہ دِکھا کے جلوہ دکھاتے نہیں ہو تُم‬
‫دیر و حرم کے جھگڑے مٹاتے نہیں ہو تُم‬
‫جو اصل بات ہے وہ بتاتے نہیں ہو تُم‬

‫حیراں ہوں میرے دِل میں سمائے ہو ِکس طرح‬


‫ہاالنکہ دو جہاں میں سماتے نہیں ہو تُم‬
‫یہ معبد و حرم یہ کلیسا و دیر کیوں‬
‫ہرجائی ہو جبھی تو بتاتے نہیں ہو تُم‬
‫تم اک گورکھ دھندا ہو‬

‫دِل پہ حیرت نے عجب رنگ جما رکھا ہے‬


‫ایک اُلجھی ہوئی تصویر بنا رکھا ہے‬
‫کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ چ ّکر کیا ہے‬
‫کھیل کیا تُم نے ازل سے یہ رچا رکھا ہے‬
‫روح کو جسم کے پنجرے میں بنا کر قیدی‬
‫اُس پہ پھر موت کا پہرا بھی ِبٹھا رکھا ہے‬

‫دے کے تدبیر کے پنچھی کو اُڑانیں تُم نے‬


‫دام تقدیر بھی ہر سمت بچھا رکھا ہے‬ ‫ِ‬
‫کر کے آرائشیں کونین کی برسوں تُم نے‬
‫ختم کرنے کا بھی منصوبہ بنا رکھا ہے‬
‫المکانی کا بہر حال ہے دعوا بھی تمہیں‬
‫سنا رکھا ہے‬ ‫ُ‬
‫نحن اقرب کا بھی پیغام ُ‬

‫یہ بُرائی‪ ،‬وہ بھالئی‪ ،‬یہ جہنّم وہ بہشت‬


‫اِس اُلٹ پھیر میں فرماؤ کہ کیا رکھا ہے‬
‫جرم آدم نے کیا اور سزا بیٹوں کو‬
‫عدل و اِنصاف کا میعار بھی کیا رکھا ہے‬

‫دے کے اِنسان کو دُنیا میں خالفت اپنی‬


‫اِک تماشا بھی زمانے میں بنا رکھا ہے‬
‫اپنی پہچان کی خاطر ہے بنایا سب کو‬
‫سب کی نظروں سے مگر خود کو چھپا رکھا ہے‬
‫تم اک گورکھ دھندا ہو‬

You might also like