Professional Documents
Culture Documents
الفاظ کی تفہیم
شوری ،مشورہ ،مشاورت کے معےن ہیں
( ” اے پیغمبر) یہ ہللا کی بڑی رحمت ےہ کہ تم ِان لوگوں کے لےی بہت نرم مزاج واقع ہو ئے ہو
ورنہ اگر کہیں تم تند خو اور سنگ دل ہو تے تو یہ سب تمہارے گردو پیش سے چھٹ جاتے
ِان کے قصور معاف کر دوِ ،ان کے حق میں دعا ئے مغفرت کرو ،اور دین کے کام میں ان کو بھی
شریک مشورہ رکھو ،پھر جب تمہارا عزم کس ی رائے پر مستحکم ہو جائے تو ہللا پر بھروسہ
ُ
کرو ،ہللا کو وہ لوگ پسند ہیں جو اس ی کے بھروسے پر کام کر تے ہیں (“)159
ٰ
شوری کے بارے میں آیات قرآنی
ور ٰى بَ ْينَ ُه ْم َو ِم َّما َرزَ ْقنَا ُه ْم
ش َ َ والَّذِينَ ا ْست َ َجابُوا ِل َر ِبِّ ِه ْم َوأَقَا ُموا ال َّ
ص َلة َ َوأ َ ْم ُر ُه ْم ُ
يُن ِفقُونَ ﴿﴾٣٨
جو اپےن رب کا حکم مانےت ہیں ،نماز قائم کر تے ہیں ،اپےن معاملت آپس کے
ُ
مشورے سے چلتے ہیں ،ہم نے جو کچھ بھی رزق انہیں دیا ےہ اس میں سے
خرچ کر تے ہیں ()38
شور ٰی کے بارے میں احادیث :
(( عن علی قال قلت يارسول ہللا ان نزل بنا امر ليس فيہ بيان امر وال نهی فماتامرنی
؟ قال شاور فيہ الفقہاءالعابدين وال تمض فيہ رای خاصۃ رواہ الطبرانی فی االوسط
ورجالہ موثقون ))( مجمع الزوائد) 178/1
” حضرت علی رض ی ہللا عنہ نے پوچھا کہ اے ہللا کے رسول صلی ہللا علیہ وسلم اگر ہمارے درمیان
کوئی واقعہ رونما ہو جائے جس کے بارے میں نہ کوئی امر ہو اور نہ نہی ہو تو ایسے واقعہ کے متعلق
آپ صلی ہللا علیہ وسلم کا کیا ارشاد ےہ ؟ فرمایا اس بارے میں عبادت گزار اور دیانت دار ماہرین
شریعت سے مشورہ کر لیا کرو اور انفرادی رائے اختیار نہ کرو ۔ “
شور ٰی کے بارے میں احادیث :
ح ض رت س ہ ل ب ن س ع د ا ل س ا ع د ی رس و ل ہللا ص ل ی ہللا ع ل ی ہ
وس ل م س ے ر و ا ی ت ک ر ت ے ہ ی ں ۔ آ پ ص ل ی ہللا ع ل ی ہ وس ل م ن ے
ف رم ا ی ا م ش و ر ہ ک ر ن ے وا ال ک ب ھ ی ح ق س ے م ح رو م ن ہ ی ں ہ وت ا
ا و ر ا پ ن ی ذ ا ت ی را ئ ے ک و کا ف ی س م ج ھ ےن وا ال خ وش پ س ن د
ا ن س ا ن ک ب ھ ی س ع ی د ن ہ ی ں ہ و س ک ت ا ۔ ( ت ف س ی ر ق رط ب ی 2 5 1 / 4
س و ر ۃ آ ل ع م را ن )
شور ٰی کے بارے میں احادیث :
ح ح ض رت ا ب وہ ری رہ رض ی ہللا ع ن ہ کی ر و ا ی ت ےہ ک ہ رس و ل ہللا
صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا :جب تمہارے حکمران تم میں سے بہترین لوگ ہوں
اور تمہارے دولت مند لوگ سخی ہوں اور تمہارے معاملت باہمی مشورے سے
طے کئے جاتے ہوں تو زمین کی پشت تمہارے لئے اس کے پیٹ سے بہتر ہو گی لیکن
جب تمہارے حکمران تم میں سے بدترین لوگ ہوں گے اور تمہارے دولت مند
بخیل ہوں گے اور تمہارے معاملت عورتوں کے سپرد ہوں تو پھر زمین کا پیٹ
ٰ
مشکوۃ شریف ،کتاب الرقاق ،باب تمہارے لئے اس کی پیٹھ سے بہتر ہو گا ۔ (
شور ٰی کے بارے میں احادیث :
(( عن عائشۃ قالت ما رايت رجل اکثر استشارة للرجال من
رسول ہللا صلی ہللا عليہ وسلم )) (( ترمذی شريف کتاب الجهاد
) 241/1
” حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے ایسا شخص نہیں دیکھا جو رسول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے زیادہ لوگوں سے مشورہ کر نے واال ہو ۔ “
نبی اور شیخین
شوری امت کے لئے رحمت
امام جصاص متوفی 370ھ فرماتے ہیں :
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کو مشاورت کا حکم ان دینی امور کے بارے
میں دیا گیا تھا جن کے متعلق ہللا کی طرف سے واضح ہدایت موجود نہ ہوتی
تھی اور ان دنیوی اور انتظامی امور میں بھی مشاورت کا ہ ی حکم دیا گیا
ابوبکر رض ی ہللا عنہ اور عمر رض ی ہللا عنہ نے اپنی رائے دی
مگر آپ صلی ہللا علیہ وسلم انصار کی رائے سنےن کیلئے خاموش رےہ
تو سعد بن عبادہ رض ی ہللا عنہ نے اٹھ کر کہا :اگر آپ حکم دیں تو ہم دریا میں
چھلنگ یا برک الغماد ( یمن ) تک اپےن گھوڑے دوڑانے کیلئے بھی تیار ہیں اس پر روانگی
کا حکم ہوا ۔ اور فوج مقام بدر پر پہنچ کر مورچہ زن ہوگئی ۔ ( مسلم شریف ،کتاب
الجھاد باب غزوۃ بدر )
3۔ شورائے اسارائے بدر 2ھ :
بدر کے قیدیوں کے بارے میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے صحابہ سے مشورہ کیا اور
فرمایا ان قیدیوں کے متعلق تمہاری کیا رائے ےہ
حضرت عمر رض ی ہللا عنہ نے فرمایا میری رائے تو یہ ےہ کہ ان کی گردنیں اڑا دی جائیں
اس لئے کہ یہ کفر کے امام اور اسلم دشمن سردار ہیں
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ابوبکر رض ی ہللا عنہ کی رائے کے مطابق فدیہ لے کر
قیدیوں کو آزاد کر دیا ۔ ( ترمذی شریف کتاب الجھاد) 241/1
4۔ شورائے احد 3ھ :
پہلے آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے دفاعی حکمت عملی کے متعلق اپنی رائے پیش کی کہ مدینہ
سے باہر نہ نکلیں بلکہ شہر کے اندر ہ ی قلعہ بند ہو جائیں
لیکن بعض صحابہ رض ی ہللا عنہ نے سخت اصرار کیا کہ جنگ شہر سے باہر جا کر
موزوں ہو گی
ٰ لہذا رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے اکثریت کے اصرار کے سامےن اپنی رائے ترک کر دی
اور آخری فیصلہ یہی ہوا کہ مدینہ سے باہر کھلے میدان میں معرکہ آرائی کی جائے ۔ (
الرحیق املختوم ،صفی الرحمن مبارکپوری ص ) 342
5۔ شورائے خندق 5ھ :
غزوہ احزاب ( خندق ) کے موقع پر بھی شور ٰی طلب کی گئی
حضرت سلمان فارس ی رض ی ہللا عنہ نے خندق کھودنے کا مشورہ دیا تو مسلمانوں کو یہ
رائے پسند آئی چنانچہ اس ی پر عمل کر نے کا حکم صادر فرمایا گیا ۔ ( طبقات ابن سعد
66/2سیرت ابن ہشام ) 224/3
6۔ شورائے مصالحت خندق میں 5ھ :
ل
و
غز ہ خندق کے موقع پر جب محاصرہ سخت ہو گیا تو رسو ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے بنو عظفان کے
لیڈروں عیینہ بن حصن اور حارث بن عوف کے ساتھ مدینہ کے باغات کے پھلوں کا ( ثلث ) دے کر مصالحت
کی بات کی
آ خ ری ف ی ص ل ہ س ے ق ب ل م ش و ر ہ ک رن ا ض ر و ر ی س م ج ھ ا گ ی ا
ا ن ص ا ر ک ے رہ ن م ا ؤ ں م ی ں س ے ح ض رت س ع د ب ن م ع ا ذ رض ی ہللا ع ن ہ ا و ر س ع د ب ن
ع ب ا د ہ رض ی ہللا ع ن ہ ن ے ک ہ ا ا گ ر ی ہ خ د ا کا ح ک م ےہ ت و ہ م ت س ل ی م ک ر ت ے ہ ی ں
ل ی ک ن ا گ ر ح ک م ن ہ ی ں ےہ ت و پ ھ ر ہ م م ص ا ل ح ت پ ر ت ی ا ر ن ہ ی ں ہ ی ں
رس و ل ہللا ص ل ی ہللا ع ل ی ہ وس ل م ن ے ف رم ا ی ا ا گ ر ی ہ ہللا کا ح ک م ہ وت ا ت و م ی ں آ پ
س ے م ش و ر ہ ن ہ ک رت ا چ ن ا ن چ ہ آ پ ص ل ی ہللا ع ل ی ہ وس ل م ن ے ا پ ن ی را ئ ے پ ر ش و ر ٰی کی
7۔ واقعہ افک کے متعلق شور ٰی 6ھ :
غزوہ بنو املصطلق کے سفر میں منافقین کے لیڈر عبدہللا بن ابی نے حضرت عائشہ صدیقہ رض ی
ہللا عنہ پر بہتان تراش ی کی تھی اور مدینہ منورہ میں پروپیگنڈے کا ایک طوفان برپا کر دیا تھا ۔
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے اسامہ بن زید اور حضرت علی رض ی ہللا عنہ سے ام املومنین سے
علیحدگی اختیار کر نے کے متعلق مشورہ کیا اور پھر مسجد میں جا کر اجلس عام میں کہا ۔
” اے مسلمانو ! کون مجھے معذور جانے گا ۔ اگر میں اس شخص کے خلف کوئی قدم اٹھاؤں جس
سے مجھے تکلیف پہنچی ےہ میری بیوی کے بارے میں حاالنکہ خدا کی قسم مجھے اپنی بیوی کے متعلق
خیر کے علوہ کچھ معلوم نہیں ہوا ۔ “
لیکن بعد میں سورۃ النور نازل ہوئی اور حضرت عائشہ رض ی ہللا عنہ کی پاکدامنی واضح ہو گئی
اور سازشیوں کو ناکامی ہوئی ۔ ( صحیح بخاری ،کتاب املغازی باب غزوۃ بنو املصطلق )
8۔ شورائے حدیبیہ :
غزوہ حدیبیہ کے سفر میں آپ صلی ہللا علیہ وسلم جب ” غدیر االشطاط “ کے مقام پر پہنچے تو
مسلمانوں کے مخبر نے آ کر اطلع دی کہ قریش مکہ نے اپےن حلیف قبائل کو جمع کر لیا ےہ جو آپ
کو بیت ہللا سے روکنا چاہےت ہیں
اس موقع پر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا مسلمانو ! مجھے مشورہ دو کہ اب کیا اقدام کیا
جائے یہ مناسب ےہ کہ قریش کے ان دوستوں ( احابیش ) کے گھروں پر حملہ کیا جائے
حضرت ابوبکر رض ی ہللا عنہ نے رائے دی کہ آپ کعبہ کی زیارت کی غرض سے آئے ہیں پس اس ی کیلئے آگے
بڑھئے جو بھی ہمیں رو کے گا ہم اس سے لڑیں گے لیکن بعد میں صلح ہو گئی ۔ ( صحیح بخاری ،
کتاب املغازی باب غزوۃ حدیبیہ )
9۔ ہوازن کے قیدیوں کے متعلق شور ٰی
8ھ :
غزوہ حنین میں بنوہوازن کے 6000ہزار قیدی گرفتار ہو ئے تھے ۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے طائف کے
محاصرے سے واپس آ کر جعرانہ کے مقام پر کچھ دیر انتظار کیا تا کہ یہ لوگ ایمان قبول کر لیں تو ان کا
مال اور قیدی دونوں واپس کر دئےی جائیں گے لیکن انہوں نے آنے میں دیر کی تو مال غنیمت تقسیم کر دیا گیا
۔ ( ابوداؤد شریف ،کتاب الجھاد ) 42/3-141
بعد میں جب طائف و الے پشیمان ہو کر آئے تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے ” شورائے عام “ بلئی اور کہا کہ
میں چاہتا ہوں کہ ان کے قیدی رہا کر دئےی جائیں ۔
تم میں سے جو بطیب نفس اپنا قیدی آزاد کرنا چاےہ تو مناسب ہو گا ورنہ ہم اسے معاوضہ دے کر آزاد
کر دیں گے ۔ لوگوں نے کہا ہم بخوش ی آزاد کر تے ہیں
لیکن آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا تم واپس جا کر اپےن نمائندوں کو اپنی رائے دو ۔ نمائندوں نے بعد میں آ
کر کہا سب راض ی ہیں تب رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے تمام قیدی رہا کر دئےی ۔ ( بخاری شریف کتاب
10۔ معاذ بن جبل کے بارے میں شور ٰی 10 رض
ھ:
حضرت معاذ بن جبل کو یمن کا گورنر بناتے وقت شور ٰی بلئی گئی تھی ۔
کافی غور و خوض کے بعد معاذ رض ی ہللا عنہ کو یمن کا گورنر بنا کر بھیجا گیا ۔ ( مجمع
ال خلفۃ اال عن مشورۃ " (کنز العمال بحوالہ مصنف بن ابی شیبہ جلد 3صفحہ )139
مجلس شور ٰی کا انعقاد اور اہل الرائے کی مشورت استحسان و تبرع کے طور پر نہ تھی
عراق و شام کے فتح ہو نے پر
ٰ
بعض صحابہ رض ی ہللا تعالی عنہ نے اصرار کیا کہ تمام مفتوحہ مقامات فوج کی جاگیر
میں دے دیئے جائیں بہت بڑی مجلس منعقد ہوئی۔ جس میں تمام قدمائے مہاجرین اور
انصار میں سے عام لوگوں کے علوہ دس بڑے سردار جو تمام قوم میں ممتاز تھے اور جن
میں پانچ شخص قبیلہ اوس اور پانچ قبیلہ خزرج کے تھے ،شریک ہو ئے۔
کئی دن تک مجلس کے جلسے رےہ اور نہایت آزادی و بیباکی سے لوگوں نے تقریریں کیں۔
ٰ
اس موقع پر حضرت عمر رض ی ہللا تعالی عنہ نے تقریر (تمام تفصیل کتاب الخراج
قاض ی ابو یوسف صفحہ 14تا 15میں ےہ۔)
21ہجری -نہاوند کامعرکہ
عجمیوں نے اس سر و سامان سے تیاری کی کہ لوگوں کے نزدیک خود خلیفہ وقت کا اس
مہم پر جانا ضروری ٹھہرا تو بہت بڑی مجلس شور ٰی منعقد ہوئی۔
ٰ
الرحمن بن عوف رض ی ہللا حضرت عثمان ،طلحہ بن عبید ہللا ،زبیر بن العوام ،عبد
ٰ
ی ی
تعالی عنہم وغیرہ نے بار بار کھڑے ہو کر تقریریں کیں۔ اور کہا کہ آپ کا خود موقع
جنگ پر جانا مناسب نہیں
ٰ
ں
۔ پھر حضرت علی رض ی ہللا تعالی عنہ کھڑے ہو ئے اور ان لوگو کی تائید میں تقریر
کی۔
ٰ
غرض کثرت رائے سے یہی فیصلہ ہوا کہ خود حضرت عمر رض ی ہللا تعالی عنہ موقع
ٰ
حضرت عمر کی مجلس شوری کے فیصلے
فوج کی تنخواہ ،دفتر کی ترتیب،
عمال کا تقرر،
اس ی قسم کے بہت سے معاملت ہیں جن کی نسبت تاریخوں میں بہ تصریح مذکور ےہ کہ
مجلس شور ٰی میں پیش ہو کر طے پائے
حضرت عمر کی مجلس شور ٰی کے ارکان
حضرت عثمان،
حضرت علی،
ٰ
الرحمن بن عوف، حضرت عبد
حضرت معاذ بن جبل،
ابی بن کعب اور
حضرت زید بن ثابت رض ی ہللا عنہم شامل تھے۔
( کنز العمال حوالہ طبقات ابن سعد جلد 3صفحہ 134مطبوعہ حیدر آباد)
شورائیت جماعت کی نچلی سطحوں تک نہ
کر نے کا نقصان
بجائے اس کے کہ جماعت کے تمام قابل اشخاص کی قابلیتیں کام میں آئیں۔ صرف چند
ارکان کی عقل و تدبیر پر کام چلتا ےہ۔
چونکہ بجز چند افرادکے اور لوگوں کو انتظامات سے کچھ سروکار نہیں ہوتا۔ اس لےی
جماعت کے اکثر افراد سے انتظامی قوت اور قابلیت رفتہ رفتہ معدوم ہو نے لگتی ےہ۔
مختلف علقوں کے خاص خاص حقوق کی اچھی طرح حفاظت نہیں ہوتی۔ کیونکہ جن
لوگوں کو ان حقوق سے غرض ےہ ان کو انتظام جماعت میں دخل نہیں ہوتا اور جن
لوگوں کو دخل ہوتا ےہ ان کو غیروں کے حقوق سے اس قدر ہمدردی نہیں ہو سکتی
جتنی کہ خود ارباب حقوق کو ہو سکتی ےہ۔
شوری سے پہلے
ایجنڈہ حاصل کرنا