Professional Documents
Culture Documents
اس نطم تجدید وفا کے شاعر نورالصباح باقر ہیں
اس نطم تجدید وفا کے شاعر نورالصباح باقر ہیں
ملک کی
نوجوان نسل سے مخاطب ہو کر کہہ رہے ہیں کہ کسی بھی ملک کی ترقی کا انحصار اس کی نوجوان
نسل پر ہوتا ہے۔ پوری قوم کی نوجوانوں سے کئی امیدیں وابسطہ ہوتی ہیں۔ قوم یہ ٓاس لگائے بیٹھی
ہوتی ہے کہ نوجوان ہی اپنے ملک کو ترقی کے راستے پر لے جائیں گے جس کی وجہ سے ملک سے
مسائل کا خاتمہ ہوگا۔ ملک اس وقت جن مشکالت سے گزر رہا ہے ان کو ختم کرنے کے لیے اس ملک
تعالی نے ہمیں ایک کوبصورتٰ کے باشندوں کو بہت محنت کرنا ہوگی۔ شاعر مزید کہتے ہیں کہ ہللا
سرزمین سے نوازا ہے ۔ اب اس کی حفاظت اور ترقی کی ذمہ داری ہماری ہے۔ شاعر اپنے وطن کو
کھیت سے تشبیہ دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ جس طرح کسان محنت سے فصل اگاتا ہے ہمیں بھی
انتھک محنت کرکے اپنے وظن کے لیے کام کرنا ہوگا اور ترقی کے راستوں کو کھولنا ہوگا۔ پھر جب ہم
اپنے وطن کو ترقی کے ٓاسمان کا ستارہ بنا دیں گے تو ہم بھی اس وطن کے ساتھ ساتھ ترقی کریں گے۔
لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ اپنے وطن سے بے لوث محبت کی جائے اور اس کی ترقی کے
خواب دیکھے جائیں کہ جن کو پورا کرنے کے لیے دن رات محنت کی جائے۔
۔ اس بند میں شاعرہ نور الصباح باقر اپنے وطن کے لوگوں کو مخاطب کر کے کہہ رہی ہیں کہ ہللا
ایک ٓازاد فضا میں تعالی نے ہمیں اس خوبصورت وطن سے نوازا ہے۔ ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ ہم ٰ
ئ کت
ے ہ ی ہ ی ں کہ ہ مارے
ل ن نپھولوں کی زمین سے تشبیح دیتےہ ہو پ ن وطن کو رہے ئہیں ۔ل شاعرہ نے اپنے ن ت ن لے نسانس ن
ے۔ م ا ی حم ت ناور گن سے استکی عوامن کی ہ ن داری ن سے مزی د س وارے کی ذمہ ت ے اورن ا م نلک کا کو ا کو ا ا ہا ی ند کش تہ
ے می ں ا خھک حم ت کر ا ہ ہ ی ل پ
حب الوط ی کے وگی اور پ نہ ن
ے ہ ی ں۔ کن اس کے لی
ہ پ ے وطن کو کم ی اب شی کی بنل دیوں ک ہ چ ا تسک اپ
ے ان کی پرواہ کی
ے۔ می ں ا ی ج ت ک
اور می ں اس کا ی ال ر ھ نا چ اہ ی وطن ہ ے سے ف ظسر ار ہ ون ا پڑے گا۔ ی ہ
ےن ماری ی چ ان ہ ص ع ہ ہ
ج غذب
سے کام کری ں و ہ مارا وطن
ص ن داریق
ے پوری ای ما ئ وطن کے لی ےک ن ئ م لی م حا ن ل کری ں اور اپ ے۔ اگر ب ی ر اس کی خح شا ت کر ی چ ا ی
ے کہاس ملک کو ک ی رب ا ی اں دے کر حا ل ک ی ا گ ی ا ے و ی وں کا گہوارا ب ن ج اے۔ ہ ر پ اکست ا ی کو ی ہ ب ات ی اد ر ھ ی چ ا ی
ہ ہ مارے لی
تق ت ہ ن ن ن ق ق
م س
ے وطن سے چ ی حمب ت کا عہد کر لی ں و ی ہ لک ہ ماری ر ی کی ہ ن
ے نمزیخد رب ا ی اں تدی ا مو گی۔ئاگر م اپ ئکی ب ا کے لی
ہ
ے اور اس ہ
ع
ے وا وں کی ب یر ل ج اے گی۔ ب وج ہ ب ن ج اے گا اور می ں پا
اس بند میں شاعرہ نور الصباح باقر اپنے ملک کے لوگوں سے مخاطب ہو کر کہہ رہی ہیں کہ ہم بہت
خوش نصیب ہیں کہ ہم ایک ٓازاد وطن میں سانس لے رہے ہیں۔ اس ٓازادی کا خواب ہمارے بزرگوں نے
دیکھا تھا ۔ انہوں نے اس ٓازادی کو حاصل کرنے کے لیے کئی قربانیاں دیں۔ ہزاروں لوگوں نے اس
ٓازادی کے لیے اپنی جانوں کو قربان کر دیا۔ ٓاج ہمیں اس ٓازادی کی اہمیت محسوس نہیں ہوتی ۔ لیکن
اگر ہم ان قوموں کا حال دیکھیں جو ٓازاد نہیں ہیں ہمیں اپنے وطن کی قدر ہو گی۔ یہ وطن نہ صرف
ہمارے بزرگوں کے خوابوں کے تعبیر ہے بلکہ ہماری ترقی اور خوشی کا ضامن بھی ہے۔ ہم نے اپنا
مستقبل سنوارنے کے جو خواب دیکھے ہیں ان کا سچ ہونا اس وطن کی ترقی سے جڑا ہوا ہے۔ کیونکہ
یہ ملک ہی ہماری پہچان ہے۔ ہم اسی کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ وہ قومیں تباہ اور برباد ہوجاتی ہیں
جو اپنے وطن سے محبت نہیں کرتیں اور اس کی ترقی کے لیے کام نہیں کرتیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم
حبالوطنی کا مظاہرہ کریں اور اپنے وطن کے لیے دن رات محنت کرکے اس کے کامیابی کے ٓاسمان کا
چمکتا ہوا ستارہ بنا دیں۔
:مرکزی خیال
اس نظم تجدید وفا کی شاعر ہ نورالصباح باقر ہیں۔ اس نظم میں شاعرہ وطن سے محبت کا اظہار کر
رہی ہیں اور اپنے وطن کے لوگوں کو حبالوطنی کا درس دے رہی ہیں۔ کیونکہ قوم کی ترقی کا
دارومدار اس کے وطن کی ترقی پر ہوتا ہے۔ ٓازادی ایک نعمت ہے اور ہمیں اس کی قدر کرنی چاہیے۔