Professional Documents
Culture Documents
Mola Abbas A.S
Mola Abbas A.S
١:۔ابولفضل
عباس کو ان کی ان گنت فضائل کی
ؑ ابوالفضل یعنی فضیلتوں کا مالک (باپ) ،حضرت
-وجہ سے اس لقب سے موسوم کیا گیا
٢:۔ابوالقریہ
کچھ علما اورمورخین نے آپ کو ابو قریہ (صاحب مشکیزہ) سے ملقب کیا ہے۔ کیونکہ
حسینی تک پہنچایا
ؑ حضرت عباس نے روز عاشورا چند مرتبہ پانی کا مشکیزہ خیمہ گاہ
تھا۔
٣:۔ابوالقاسم
حضرت عباس ؑکے ایک بیٹے کا نام قاسم تھا ۔ بعض مورخین کے مطا بق قاسم نے اپنے
پدر بزرگوار کے ہمراہ کربال میں جام شہادت نوش فرمایا۔اس بیٹےسے نسبت کی وجہ
سے آپ ابو القاسم کہالئے ۔
٥:۔ سقا
عباس کے محبوب ترین القاب میں سے ایک لقب سقا ہے۔ جب پسر مرجانہ نے ؑ حضرت
عباس نے اپنی بہادری اور دلیری کا
ؑ خاندان رسالت پر پانی کی بندش کی تو حضرت
ثبوت دیتے ہوئے کئی بار پانی خیموں تک پہنچایا اور اہل بیت پیامبر(ع)کو سیراب فرمایا
۔ اس وظیفے کی انجام دہی میں ہی جام شہادت نوش فرما کر رہتی دنیا تک تاریخ کے
اوراق میں سرخ رو ہوئے۔
٦:۔علمدار
عباس کربال میں امام حسین علیہ السالم کےلشکرکےعلمدار تھےلشکر امام حسین
ؑ حضرت
علیہ السالم کی ساالری کا منصب آپ ہی کے نصیب میں آیا۔
٧:۔عبدالصالح
آپ کوثمالی نے نقل فرمایا ہے ؑ
ؓ امام صادق علیہ السالم اس زیارت میں کہ جسے ابوحمزہ
عبد صالح سے خطاب کرتے ہیں۔ جیسا کہ آپ علیه السالم فرماتے ہیں (السالم علیک ایها
العبد الصالح) میرا سالم ہو تجھے پر اے بندہ شایستہ۔
٨:۔المواسی
آپ کی انتہائی اثیار اور قربانی کی وجہ سے آپ کو المواسی کا لقب دیا گیا۔ آپ نے دشمن
کو بھگا کر پانی تک رسائی حاصل کی لیکن اہل بیت عصمت و طہارت ؑکی پیاس کو یاد
کرکے خود پانی نہیں پیا ۔ امام صادق علیہ السالم فرماتے ہیں« :اشهد لقد نصحت ﷲ و
رسوله والخیک فنعم االخ المواسی۔» میں گواہی دیتاہوں کہ ٓاپ ہللا ورسول اوراپنےبھائی
کی راہ میں خیر خواہ تھے اور نصیحت کی۔ ٓاپ بہت ہمدردی رکھنےوالے بھائی تھے۔
زیارت ناحیہ مقدسہ میں امام زمانہ(عج) فرماتے ہیں :ااسالم علی ابی الفضل العباس
عباس پر کہ جنہوں نے اپنی جان کےساتھؑ المواسی اخاہ بنفسه ۔ یعنی سالم ہو ابوالفضل
بھائی کی مواسات (ہمدردی) کی۔
:۔ شہید١۰
عباس کیلئے بیان نہیں کیا ہے لیکن امام
ؑ ارباب تاریخ نے اگرچہ شہید کا لقب حضرت
صادق علیہ االسالم کے کالم مبارک میں ٓاپ کے لئے یه لقب بیان ہواہے ایک مرتبہ
معاویہ بن عماریزیدی نے امام صادق علیہ السالم سے پوچھا جب فدک آپ کو واپس کیا
گیا تواسے آپ نے کس طرح تقسیم کیا؟ امام علیہ السالم نے فرمایا ؛«اعطینا ولد العباس
شہید کے فرزندان کو ایک چوتھائی حصہ دیا اور الشهید الربع و الباقی لنا» یعنی عباس ؑ
باقی ہمارے لئے ہے۔
ارباب تاریخ لکھتے ہیں کہ حضرت عباس کی شہادت کے بعد امام حسین علیہ اسالم کے
کوئی رمق باقی نہیں رہی تھی ٓاپ ہڈیوں کے ایک ڈھا نچے کیبدن میں زندگی کی ٍ
صورت میں رہ گئے تھے۔ «لم یبق الحسین بعد ابی الفضل االهیکال شاخصا معری عن
عباس شہید ہوئے تو دشمن ہر طرف سے اصحاب امامؑ لوازملوازم الحیات» جب حضرت
حسین سے وفاء کرنے واال ان کا بهادر
ؑ حسین علیہ السالم پر حملہ آور ہوئے ،اب چونکہ
عباس باقی نہ رها تھا۔
ؑ بھائی
بھائی سے وفا داری :امام حسین علیہ السالم ریحان رسول خدا ﷺ ہیں۔ وہ ہی رهبر
عباس کا اپنے
ؑ دین ،مسلمین کےپیشوا و صالحین کےامام اور سرور و ساالر شہیدان ہیں۔
بھائی حسین علیہ السالم کے ساتھ کبھی نہ ٹوٹنے واال ایک عہد موجود ہے .انہوں نے
اپنے امام حق کی بیعت کی تا کہ باطل سے ٹکراے -عباس امام نور کے پیرو کار ہیں اور
۔عباس
ؑ وہ ظلمت اور تاریکی کے رهبروں کے ساتھ اپنی آخری سانسوں تک نبرد آزما ہیں
نے بتال دیا کہ وہ اپنے بھائی ،موال ،رهبر ،امام اور مقتدی کے ساتھ کس قدر وفادار ہیں۔
آپ کی وفاداری اس قدر عروج کو پنچی کہ خود وفا کو ناز ہے کہ وہ آپ سے منسوب
ہے۔ اور آپ وفاداروں کیلئے نمونہ ،بلکہ پیکر وفا ہوئے۔ کیوں نہ ایسا ہو چونکہ تاریخ
نے کبھی ایسے وفا کو نہیں دیکھا ہے ،اگر آپ کو قطب وفا کہا جایے تو بیجا نهیں ہے۔
امام زمانہ (عج) اس بارے میں فرماتے ہیں «السالم علی ابی الفضل العباس المواسی اخاہ
العباس پر کہ جنہوں نے اپنی جان قربان کرنے کے ساتھ
ؑ بنفسه» همارا سالم ہو ابوالفضل
-بھائی سے ہمدردی کی
گا۔
اے عباس آپ کو پانچ اماموں ؑنے دیکھا ہے اور علم اٹھانے والے آپ کے بازووں کا بوسہ
لیتے ہیں۔
علی) نے جب قنداقے کو اٹھایا اور عباس کے بازووں پر انکی نظر
عین اﷲ (حضرت ؑ
پڑی تو انکھیں آنسووں سے نمناک ہوئیں۔
٣۔حضرت عباس علیہ السالم کی فداکاری اور وفاداری کا تذکرہ امام زمانہ (عجل اﷲ
:تعالی فرجہ الشریف) نے زیارت ناحیہ مقدسہ کے اندر یوں بیان کیا ہے
السالم علی ابی الفضل العباس المواسی اخاہ بنفسه» ؛«
میرا سالم ہو ابولفضل العباس ؑپر کہ جنہوں نے اپنے بھائی کے لیے اپنی جان کی قربانی(
)پیش کرکے ایثار اور وفاداری کا اعلی مظاہرہ کیا۔
عباس کی ذات ،وفاء اور وفاداری کی عظیم درسگاہ ہے۔ جس کو بھی درس وفاء
ؑ حضرت
عباس کے در پر سر تسلیم خم کرے اور اپنی
ؑ لینا ہو اسے چا ہیے کہ درسگاہ حضرت
جھولی پھیالے جس نے بھی ایسا کیا اس نے ضرور اپنی مراد لے لی۔
منابع
-١قہرمان علقمه ص٤٢
-٢زینب کبری ص١٢
-٣نہج البالغہ ،خط نمبر٥٣،
-٤مزارسرایر(ابن ادریس) ،المقاتل (ابوالفرج اصفهانی) ،االنوار النعمانیه (سیدجزایری) ،
تاریخ الخمیس ج2ص317
-٥تنقیح المقال ج ٢ص١٢٨
-٦حماسہ حسینی ج ٢ص ١١٨
عباس
ؑ -٧مفاتیح الجنان،زیارت حضرت
-٨مفاتیح الجنان ،زیارت ناحیه
-٩العباس ،عبدلرزاق الموسوی المقرم ص ٨١
-١٠الکافی ج ١ص ٢٢
-١١الکافی ج ٢ص ٤٢
-١٢سورہ بقرہ٤٠
-١٣مقتل مقرم ،ص ٢٦٩
-١٤الذریعہ ،ص١٢٤
-١٥مفاتیح الجنان ،زیارت نامه حضرت عباس
-١٦معالی السمطین ج ١ص ،٢٧٠نفس المھوم ص٧٧ا
-١٧وقایع االیام ،ویژہ محرم ص ٢٦٤
-١٨منتخب التواریخ ص ،٢٥٨منتخب المیزان الحکمہ ص ٤٠٠
-١٩کبیرت االحمر ،ص ،١٥٩منتخب التواریخ ،ص ٢٥٨
-٢٠ناسخ التواریخ َ’ج’ ٢ص٣ ٤٥
-٢١بحاراالنوار ،ج ،٤٥ص ، ٤١ترجمہ مقتل ابی مخنف ،ص ٩٧
-٢٢سوگنامہ آل محمد ،ص ٣٠٠
-٢٣بحاراالنور ،ج ٤٤ص ،٢٩٨تنقیح المقال ،ج ٢ص١٢٨
-٢٤زیارت ناحیه