حقائق دیکھئے اور عبرت حاصل کیجئے۔ یاد رہے ”شریعت“ قرآنی آسمانی ،رحمانی قانون ہے ،جبکہ ”جمہوریت “ اس کے مدمقابل کف--ری ط--اغوتی ابلیس--ی نظ--ام ہے ،اور ووٹنگ اس کفری نظام کا بنیادی اور الزمی حصہ ہے ،بلکہ اس نظام کے اندر ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ لہٰ ذا ووٹ کو شرعی گواہی یا مقدس امانت کہنا اور بطور دلیل قرآنی آیات پیش کرنا درج ذیل وجوہ کی بنا پر تحریف ،دھوکہ ،تقول علی ہللا اور ہللا کے غضب کو دعوت دینا ہے۔ ۱۔ شرعی شہادت (گواہی) میں مرد وعورت کے درمیان فرق قرآنی نص سے ثابت ہے ،جبکہ جمہوریت میں ووٹ کے مع--املہ میں مردوعورت سب یکساں ہیں ،غرضیکہ اگر یہ شہادت ہوتی تو چاہیے یہ تھا کہ دو عورتوں کا ووٹ ایک م--رد کے ووٹ کے براب--ر ہوتا۔ ۲۔ شریعت میں گواہوں کی عدالت کا اعتبار ہوتا ہے ،جبکہ جمہوری نظام میں عدالت تو کیا کف--ر واس--الم ک--ا بھی ک--وئی اعتب--ار نہیں ہے ،تو کیا کافر کی گواہی کا اعتبار ہوسکتا ہے؟ معلوم ہوا ووٹ شہادت نہیں۔ ۳۔ شریعت میں جب کوئی امر شرعی گواہوں (مثالً دو یا چار) کی گواہی سے ثابت ہوجایے تو اس کے بع--د دیگ--ر مزی--د گواہ--وں ک--ا کوئی اعتبار نہیں ہوتا ،کیوں کہ شرع شریف نے گواہی کے لیے جو پیمانہ منتخب فرمایا ہے اسی کا اعتبار ہوگا ،اس سے انح--راف کی گنجائش ہے ہی نہیں ،جبکہ جمہوری نظام میں ووٹ اقلیت واکثریت پر مبنی ہے ،اس میں دو اور چار کی کوئی حیثیت ہی نہیں۔ نصوص صریحہ سے ثابت ہے (س--ورة المجادلة آیت نم--بر )۱۱اس ِ ۴۔ شریعت میں عالم اور جاہل ،مسلم اور کافر کے درمیان فرق حساب سے ان کی رایے میں بھی فرق ہوگا ،جبکہ جمہوری نظام میں مسلم اور کافر ،عالم اور جاہل بلکہ ایک کنجری گندی عورت اور ممتاز عالم دین میں کوئی فرق وامتیاز نہیں۔ ۵۔ شریعت میں اس بات کی گنجائش نہیں کہ ایک باطل امر میں دونوں فریق بال کسی وجہ سے ایک دوسرے کے خالف گواہی اور الزام تراشیاں کرنے لگیں ،بلکہ اگر کسی معاملہ میں اختالف پیش آیے تو م--دعی کیل--ئے گ--واہ پیش کرن--ا ہے اور منک--ر کیل--ئے قس--م ہے ،جبکہ جمہوری نظام میں یہ معاملہ سب کے سامنے ہے۔ ۶۔ شریعت میں گواہ اپنے مفاد کی خاطر گواہی نہیں -دے سکتا ،جبکہ جمہوریت میں ووٹر اپنے مفاد کی خاطر ووٹ دیتا ہے۔ ۷۔ اگر کوئی شخص کسی کو اللچ کی بنا پر گواہی کیلئے آمادہ کرے قط-ع نظ-ر اس س-ے کہ جس مع-املہ میں وہ گ-واہی دیت-ا ہے وہ حق بھی ہے یا نہیں! ایسے گواہ ک-ا ش-ریعت میں ک-وئی اعتب-ار نہیں ،جبکہ جمہ-وری نظ-ام میں مم-بر (اُمی-دوار) الیکش-ن س-ے پہلے ووٹروں کے ساتھ جھوٹے وعدے کرکے اس کے حق میں ووٹ ڈالنے پر خوب آمادہ کرتے ہیں۔ تعالی کا ح--ق ہے ال الہ اال ہللا ،جبکہ جمہ--وریت میں ح--اکمیت ع--وام ک--ا ح--ق ہے ت--و ووٹ--رز اپ--نے ووٹ ٰ ۸۔ شریعت میں حاکمیت ہللا ڈالنے سے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ہم بھی انہی میں س--ے ہیں ج-و ہللا کی ح-اکمیت کے بج--ائے ع--وام کی ح--اکمیت کے قائ--ل ہیں۔ کیونکہ ان ہی کے ووٹوں سے عوامی نمائندے -منتخب ہو کر قانون ساز اسمبلی میں قانون سازی کرتے ہیں۔ اب بول--و یہ ش--ہادت ہے ہے۔ یا اعانت علی الکفر ۹۔ شریعت میں باپ کی گواہی بیٹے اور بیٹے کی گواہی باپ کیلئے معتبر نہیں اس--ی ط--رح می--اں بی--وی ک--ا بھی یہی قص--ہ ہے مگ--ر جمہوریت میں معاملہ اس کے مکمل برعکس ہے۔ ت خود ایک ایسا محکم اور مضبوط قانون ہے کہ اس کو قانون م-اننے کیل--ئے -کس-ی کے دس--تخط ی-ا رائے کی قطع-ا ً ۱۰۔ شریعت بذا ِ ضرورت نہیں -،جبکہ سادہ لوح مسلمان ووٹرز اپنے ممبر کو ووٹ کے ذریعہ اس بات کے پابند -بناتے ہیں کہ آپ قرآن اور ش--ریعت کو ملک کا قانون قرار پانے کیلئے پارلیمان میں دستخط کیلئے -پیش کرو۔ کیا یہ ہللا کے قانون (قرآن) کی کھلم کھال بے حرم--تی اور گستاخی نہیں؟ -الی نے بن--دوں پ--ر رکھی ہے اور نہ کس--ی بن--دے نے کس--ی کے پ--اس ام--انت ن--یز ووٹ ام--انت بھی نہیں ،کی--ونکہ یہ ام--انت نہ ہللا تعٰ - رکھوائی ہے ،اس لیے اس کو امانت کہنا امانت کے لفظ کے ساتھ بھونڈا مذاق ہے۔ ہے لہٰ ذا تمام عوام وخواص کو مطلع کیا جاتا ہے کہ ووٹ نہ شہادت ہے اور نہ ہی امانت بلکہ درحقیقت اعانت علی الکف--ر یعنی شریعت وخالفت کے بالمقابل جمہوری کفری نظام کو تقویت دینا ہے۔اس لیے خود بھی اس کفری نظام میں حص--ہ ڈال--نے س--ے بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں ،اور جلسوں جلوسوں اور پولنگ اسٹیشنوں میں حاض--ری نہ دی--نے -میں آپ ک--ا اپن--ا ہی فائ--دہ ہے، انجام بد کا انتظار کیجئے۔ ِ بصورت دیگر اپنے خبردار :جلسوں ،جلوسوں اورپولنگ اسٹیشنوں میں حاض--ری دی--نے کی ص--ورت میں ج--انی نقص--ان کے ذمہ دار آپ خود ہونگے۔ وماعلینا اال البالغ