You are on page 1of 1

‫آج پاکستان کی اس نام َو ر ڈرامہ نگار اور کئی مقبول کہانیوں کی ِاس مصّنف کی برسی ہے۔ حسینہ معین

‪2021‬ء میں آج ہی کے دن کراچی‬


‫میں انتقال کر گئی تھیں۔ ان کی عمر ‪ 79‬برس تھی۔‬

‫یہاں ہم فیچر رائٹر اور مضمون نگار شائستہ زریں کی حسینہ آپا سے کی گئی ایک گفتگو نقل کر رہے ہیں‌ جس سے قارئین کو حسینہ معین‬
‫کے فنی سفر اور یادگار ڈراموں کے ساتھ پاکستانی عورت‪ ،‬اپنے معاشرے اور تہذیب و روایات سے متعلق ان کے خیاالت جاننے کا موقع‬
‫ملے گا۔ مالحظہ کیجیے۔‬

‫بالشبہ حسینہ معین کے ڈراموں کے طفیل صنِف نازک نے آگے قدم بڑھانا ہی نہیں قدم جمانا بھی سیکھا۔ حسینہ معین کے بعض کرداروں‬
‫میں مماثلت بھی پائی جاتی ہے‪ ،‬مثًال نڈر اور بے باک ہیروئن‪ ،‬وہ ہیرو جس کے مزاج میں متانت اور شرارت کی آمیزش ہو‪ ،‬ایک ہونق سا‬
‫کامیڈین‪ ،‬بے حد شرارتی اور حاضر جواب لڑکی جوعمومًا ہیروئن کی سہیلی یا بہن ہوتی ہے‪ ،‬لیکن باوصف اس کے حسینہ معین کے ہر‬
‫ڈرامے کی کہانی اور کرداروں میں تازگی اور ندرت محسوس ہوتی ہے اور کسی بھی نئے ڈرامے میں اس مماثلت کے باوجود پرانے کردار‬
‫کی جھلک نظر نہیں آتی۔ اس کی مثال ہیں کرن کہانی کے ڈاکٹر سلیمان اور دھوپ کنارے کے ڈا کٹر احمر۔ انکل عرفی کی بینا اور تنہائیاں‬
‫کی زارا۔ انکل عرفی کے حسنات بھائی اور تنہائیاں کا قباچہ۔ انکل عرفی کی افشین اور تنہائیاں کی سنیعہ۔ کرن کہانی کا عرفان اور بندش کا‬
‫خالد۔ انکل عرفی کے انکل عرفی اور بندش کے شعیب انکل۔ پرچھائیاں اور دھوپ کنارے کے بابا۔ ان تمام کرداروں میں محسوس کیا جانے‬
‫واال نمایاں فرق ہی دراصل حسینہ معین کے کماِل فن کی دلیل ہے۔‬

You might also like