Professional Documents
Culture Documents
مرزا اسد اللہ خان غالب
مرزا اسد اللہ خان غالب
مرزا اسد ہللا خان غالب کو اردو غزل کا بےتاج تادساہ ماتا خاتا ہے ۔ ان کی ساغری خدت خیال اور تدرت
اسلوب کی بیا پر ابنی تلید ہے کہ آج تک کوئی بھی ان کی ہمسری نہیں کر سکا۔ ان کی ساغری کی بنیادی خوئی فکر و
خیال کی گہرائی اور وسعت ہے اور ان کا کالم فلسفہ و خکمت سے لبرپز ہے ۔ غالب کا کمال ہے کہ وہ نہت مسکل
خیال کو نہابت آسان زتان میں بیان کرد بتے ہیں ۔ غالب کے اسعار میں فکر و نظر کا اتک جہاں آتاد نظر آتا ہے۔
ن
غالب کی ساغری کو بین ادوار میں قسیم کیا خاتا ہے ۔ مرزا غالب کی ابیدائی دور کی ساغری پر فارسی کا غلبہ
نظر آتا ہے اس دور کی ان کی ساغری میں اردو کے الفاظ نہت کم نظر آبے ہیں ۔ نہلے دور کی ساغری شہرت خاصل نہ
کر سکی اور دوستوں بے غالب کو نہ رتگ ساغری تد لتے پر مج تور کیا ۔ دوسرے دور میں غالب اگرچہ آسان زتان کی طرف
ماتل نظر آبے مگر مق تولیت خاصل کربے میں تاکام رہے۔ نہ ان کے بیسرے دور کی ساغری ہے جس بے مرزا اسد ہللا
م
خان غالب کو شہرت کی تلیدیوں پر نہنچا دتا ۔ اس دور کی ساغری میں فارسی پرکنبیں اور بنجیدہ تابیں کمل طور پر غابب ہو
گبیں اور کالم میں روائی اور سالست بیدا ہو گنی۔ درتا کو کوزے میں بید کربے کا فن غالب کے ہاں خوب ملیا ہے
جیسے ان کا سعر
ان کی ساغری روابنی مجیت ،مج توب کی سیم طرنفی ،بے وفائی اور وغدہ خالفی جیسے خیاالت سے بھری پڑی ہے۔ غالب
اگر اتک سعر میں سرائی نظر آبے ہیں یو اگلے ہی سعر میں ہللا کے ولی اور بھر اس کا یوں اغبراف یوں کربے نظر آبے
ہیں ۔
غالب کا کالم ان کے عہد کی تارتخ اور خاالت کی نصوپر بھی ہے۔ دلی کی بیاہی اور اتگرپزوں کے ق تضے سے بیدا ہوبے
والی افرانفری اور بے سکوئی کا غکس بھی ان کے اسعار میں نظرآتا ہے۔
غالب کے کالم میں خدت پسیدی ،تلید خیالی اور شوخی و طراقت کی خوبیاں نماتاں ہیں ۔ بتے خیاالت کے سابھ سابھ
گھسے بتے مضامین کو اچھوبے اتداز میں بیش کرتا غالب کا کمال ہے ۔ غالب طرنفانہ فظرت کے مالک بھے۔ غالب میں
ف
جہاں اتک صوفی کی چھلک ملنی ہے وہیں وہ اتک لسفی بھی نظر آبے ہیں ۔ انہوں بے ابنی ساغری میں زتدگی کےحفایق
پر روسنی ڈالی ہے ۔ غم کا فلسفہ وہ یوں بیان کربے ہیں