قابل دید ،نہ ہندو نہ مسلماں ہے ِ خدا کہاں ہے؟ اِک ہے فاقے پر ،اِک کی بادشاہت رواں ہے انسانیت کے نام و نشاں گمشدہ یہاں ہے خدا کہاں ہے؟ اُجڑا سیالب میں کسی کا گھر ،کسی کا سہاگ یہاں ہے دفن ملبے کے تلے ،کسی کا الل پڑا یہاں ہے خدا کہاں ہے؟ پہچانیں کیسے مظلوم کو ،تسلسل وہم و گماں ہے دہائی دے رہا ہر کوئی ،ظالم فالں ہے خدا کہاں ہے؟ الجھاؤ میں ہے انصاف ،عجب سماں ہے پوچھ رہا خود قاضی کہ ،منصف کہاں ہے خدا کہاں ہے؟ کہنے کو تو سبھی ہمدم ،ہر کوئی ہم نوا ہے ت خود کا نشاں ہے دور مصیبت میں فقط لیکن ،ذا ِ ِ خدا کہاں ہے؟ ٹھیکیدار سبھی جنت کے ،نہ کوئی شریکِ شیطاں ہے نظام ہوا زیر و زبر ،ظاھر و عیاں ہے خدا کہاں ہے؟ وہ جہاں کا پردہ سدرۃ المنتھا ہے انسانی فہم نے پایا اختتام جہاں ہے ت حیات اے عب ّدوہ ملی ہے جہاں سے خیرا ِ رحمان وہاں ہے منصف وہاں ہے خدا وہاں ہے.