You are on page 1of 12

‫مضمون ک تعریف‪:‬‬

‫اپن خیاالت و جذبات کو مربوط اور مدلل انداز می اس طرح‬ ‫کیس بیھ موضوع پر ے‬
‫پڑھن واال خیاالت ےس متاثر ہو سےک ۔‬ ‫صفحہ قرطاس پر لکھنا کہ ے‬
‫یہ تحریر کا ایک ایسا چھوٹا سا ٹکڑا ہ جو کیس موضوع‪ ،‬خیاالت یا واقعات پر‬
‫معلومات ےک اظہار ےک ساتھ ساتھ ایک لکھاری ک ر ےائ بیھ بیان کرتا ہ۔‬
‫ی حصوں پر مشتمل ہوتا ہ ۔‬ ‫ہر مضمون ت ے‬
‫‪ .1‬تمهید ‪ /‬تعارف‬
‫‪/‬‬ ‫ے‬
‫‪ .2‬اصل مضمون می نفس مضمون‬ ‫‪/‬‬
‫‪ .3‬اختتام‬
‫تمہید یا تعارف‪:‬‬
‫ابتدائ حصہ تمہیدی حصہ کہالتا ہ۔‬ ‫ے‬ ‫❖ مضمون ک‬
‫❖ یہ ایک ےس دو پیا گراف پر مشتمل ہو سکتا ہ۔‬
‫❖ اس کا خاص طور پر دلچسپ اور معلومائ ہونا بہت ےضوری ہ۔‬
‫پڑھن ےک لن ذہن آمادہ‬ ‫ابتدائ جملوں کو دیکھ کر پورا مضمون ے‬ ‫ے‬ ‫❖ مضمون ےک‬
‫ئ۔‬ ‫ہو جا ے‬
‫تعارف پیا گراف کا آغاز عنوان ےس مطابقت رکھنا چاہن ۔‬ ‫ے‬ ‫❖‬
‫اصل مضمون ‪:‬‬
‫❖ تمہید ےک بعد مضمون نگار ان نکات ک طرف رجوع کرتا ہ جس ےک لن تمہید‬
‫گئ تیھ ۔‬ ‫قائم ک ے‬
‫ے‬
‫❖ مضمون جتنا جامع ‪ ،‬واضح اور بیانیہ انداز می پیش کیا جائ گا‪ ،‬مضمون اتنا یہ‬
‫جاندار اور بہیین ثابت ہو گا۔‬
‫اپئ بات کو کہتا ہ ۔یہ حصہ زیادہ تر منطق ‪ ،‬فکر‬ ‫اپن دالئل ےس ے‬ ‫❖ مضمون نگار ے‬
‫انگ ےی اور خیال افروز ہوتا ہ ۔‬
‫اپن موضوع کا تنقیدی جائزہ بیھ لیتا‬ ‫❖ مضمون نگار مضمون ےک درمی ےائ حصہ می ے‬
‫ہ۔‬
‫ے‬
‫❖ اس حےص می جذبائ پیائ بیان ےس پر ہی کیا جاتا ہ ۔‬
‫روشئ ڈایل جائ ہ‬ ‫ے‬ ‫❖ مضمون ےک اس حےص می اصل موضوع ےک تمام پہلوؤں‬
‫کئ پیا گراف‬ ‫❖ مضمون کا یہ حصہ باف حصوں ےک مقابےل می طویل ہوتا ہ اور ے‬
‫پر مشتمل ہوتا ہ۔‬
‫اختتام ‪:‬‬
‫❖ مضمون کا آخری حصہ اختتامیہ کہالتا ہ۔‬
‫❖ اس حصہ می مضمون نگار ؛ مضمون می بیان کن گن تمام پہلووں کو کم ےس‬
‫کم الفاظ می سمیٹ کر حاصل کالم بیان کرتا ہ۔‬
‫وئ واےل نتائج کو اختتامیہ می نہایت‬ ‫❖ مضمون ےک درمی ےائ حصہ ےس بر آمد ہ ے‬
‫مئوثر انداز می پیش کیا جاتا ہ ۔‬
‫❖ اختتامیہ ک خوئ یہ سمجیھ جائ ہ کہ اس کو پڑھ لی ےن ےک بعد ذہن می‬
‫ئ۔‬‫کوئ تشنگ یا سوال باف نہ رہ جا ے‬ ‫ے‬
‫ے‬
‫❖ پورے مضمون کو چند جملوں می اس طرح سمیٹ لینا کہ تمام ضوری پہلو‬
‫سامن آجائی اگر چہ دشوار ہوتا ہ لیکن ایک اچھے اختتامیہ ک ییہ خوئ‬ ‫ے‬
‫سمجیھ جائ ہ۔‬
‫❖‬
‫نوٹ حصہ اول الزیم ہ‬
‫❖ حصہ اول(‪)۳۰‬‬
‫سوال نمی ‪ :‬مندرجہ ذیل موضوعات می ےس کیس ایک پر تفصیل مضمون‬
‫تحریر کریں۔‬
‫سد باب‬
‫ِ‬ ‫اور‬ ‫ات‬ ‫وہ‬ ‫وج‬ ‫ک‬ ‫استعمال‬ ‫ےک‬ ‫ات‬‫ی‬ ‫منش‬ ‫‪)1‬‬
‫‪ )2‬اردو زبان ک ترف ےک ذرائع‬
‫‪ )3‬ہمارے نظام تعلیم می موجود خامیاں اور ان ک اصالح‬
‫‪ )4‬مرزا غالب بحیثیت رنی نگار‬

‫‪1 | P a g e | Google-Drive Notes link: | facebook.com/groups/csspmskpk/‬‬


‫لین ایک اییس ہمہ گی تحریک ک ےضورت ہ جسےک‬ ‫منشیات ک روک تھام ےک ے‬ ‫‪)1‬‬ ‫منشیات ےک استعمال یک وجوہات اور سد باب‬
‫معاشے می منشیات ک لعنت ےک پھیالوء ےک سارے عوامل کا قلع قمع‬ ‫ی‬ ‫ذریےع‬
‫ے‬ ‫‪Introduction‬‬
‫کیا جا سےک۔ اس تحریک ک کامیائ ےک لین ملک ےک ارباب اختیار‪ ،‬دانشور‪،‬‬ ‫منشیات ک لعنت پوری دنیا اور بالخصوص وطن عزیز می وباء ک صورت اختیار‬
‫الیکیانک اور پرنٹ میڈیا‪ ،‬اصالج انجمنوں‪ ،‬لوکل کونسلوں‪ ،‬قانون‬ ‫ڑ‬ ‫اساتذہ‪،‬‬ ‫نوش‪،‬شیشہ‪ ،‬گٹکا سپاری‪ ،‬چرس‪ ،‬بھنگ‪،‬‬ ‫کرئ جا ریہ ہ پاکستان می سگریٹ ی‬
‫ے‬
‫ئ اور نافز کرئ واےل اداروں ک مربوط کوشش اور عزم ک ضورت ہ تاکہ‬ ‫ے‬ ‫بنا ے‬ ‫ٓ‬ ‫ے‬
‫ےنئ ےس ےنئ منشیات ک قسمی سنن می اریہ ہی۔‬ ‫افیون اور ہیوئن ےک عالوہ‬
‫نش ےک شکار افراد‬ ‫ی‬ ‫ے‬
‫شائی دلوائ ےک عالوہ‬ ‫منشیات فروشوں کو قرار واقیع ے‬
‫یشاب تو صدیوں ےس اس خےط می بطور نشہ اور ام الخبائث مشہور ریہ ہ‪،‬‬
‫کو معمول ک زندک می واپس الیا جا سےک‪ ،‬اس سلسےل می ہماری حکومت‬ ‫نوش‬ ‫نوش اور نسوار کو تو یہاں نشہ سمجھا یہ نہی جاتا حاالنکہ تمباکو ی‬
‫تمباکو ی‬
‫چی ک مدد اور تجرئ ےس استفادہ کرے کہ کس طرح افیون‬ ‫اگر عظیم دوست ے‬
‫بنن می کامیائ ےس ہمکنار ہ ے‬ ‫ک عادی قوم ایک متحرک اور باعمل قوم ے‬ ‫سب نشوں ک ماں ہ۔ بلکل اش طرح جس طرح یشاب کو ام الخبائث کہا جاتا‬
‫وئ تو‬ ‫سییھ ک مانند ہ جو اس‬ ‫نش ک پہل ڑ‬ ‫ہ۔ ہمارے ملک می تو سگریٹ ی‬
‫نوش ہر ی‬
‫نش ےک شکار لوگوں ےس فوری اوربال‬ ‫اچھے نتائج ک توقع ک جاسکئ ہ‪،‬اگر ہم ی‬ ‫سییھ پر قدم رکھے گا اس ےک ےلن مہلک نشوں ک دنیا می داخل ہ ے‬
‫ڑ‬
‫نش ےک عادی افراد کو ے‬ ‫کیس خرچ ےک نجات چاہن ہی تو ہمی ی‬ ‫وئ ےک دروازے‬
‫چی ک‬ ‫ے‬ ‫ی‬
‫کھلن چےل جائینگ‪ ،‬اگرچہ سگریٹ نوش‪،‬نسوار‪،‬گٹکا وغیہ جیش بظاہر ئ ضر اور‬
‫حکومت کیساتھ مشورے اورباہیم منصوبہ بندی ےس بطور امدادی لیی ش‬ ‫لین مہلک اور مختلف قسم ےک کینرسز کا‬ ‫فقیہ اصطالح می مباح افعال صحت ےک ے‬
‫کھپائ کا انتظام کرنا چائن اس طرح‬ ‫ے‬ ‫لین‬‫پیک اور دیگر منصوبوں ک تکمیل ےک ے‬
‫وقئ طور پرموجود ی‬ ‫باعث ہی۔ جبکہ مذکورہ باال دیگرنشوں کا جہاں تک تعلق ہ ان ےک شکار تو جین‬
‫نش بازوں ےس نجات اور انگ بحایل کا مسئلہ حل ہو جائیگا‬ ‫اپن خاندان ک مایل‬‫لین عیت کا نشان اور ے‬ ‫ج مر جائ ہی انگ زندگیاں دوشوں ےک ے‬
‫دالئ ےک لینے‬‫ے‬ ‫لین منشیات ک لعنت ےس ملک کو نجات‬ ‫لیکن ہمیشہ ےک ے‬ ‫‪)2‬‬ ‫معاشئ بربادی کا باعث ہوئ ہی یہ لوگ بہت کم عرصہ زندہ رہ پائ ہی۔‬ ‫اور ی‬
‫ے‬
‫منشیات فروشوں اور ان ےک سہولت کاروں کا خاتمہ ضوری ہ۔ اس مقصد‬
‫ی‬ ‫ےک ے‬ ‫اقوام متحدہ‪ ،‬منشیات ےک استعمال ےک خالف عالیم دن‬ ‫ِ‬
‫فروش کو ملک و قوم ےس غداری قرار دے کر‬ ‫لین منشیات‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫خصویص عدالتوں ےس شائ موت ‪،‬‬ ‫‪)3‬‬ ‫پاکستان سمیت دنیا بھر می ہر سال ‪26‬جون کو منشیات ےک استعمال اور اس ک‬
‫شائی ے‬ ‫اسمگلنگ ک روک تھام کا عالیم دن منایا جاتا ہ۔ منشیات ےس پاک ے‬
‫بی االقوایم‬
‫دین‬ ‫ضبیط جائیداد جییس ے‬ ‫‪)4‬‬
‫ٓ‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫کارروائ اور تعاون کو مضبوط کرئ ےک عزم‬ ‫معاشے ےک مقصد ےک حصول ےک لن‬ ‫ی‬
‫اور ان پر بال رو رعائیت عمل درامد ک ضورت ہ‪ ،‬یہ منشیات فروش ہمارے‬ ‫ے‬
‫ئ پہچا ے‬ ‫معاشے ےک جا ے‬ ‫ے‬
‫ےک اظہار ےک طور پر ‪7‬دسمی ‪1987‬ء می اقوام متحدہ ک جیل اسمبل می قرارداد‬
‫ئ کردار ہوئ ہی جن ےس عالق ےک لوگ اور قانون نافذ‬ ‫ی‬
‫ے‬ ‫ئ کا فیصلہ کیا گیا ۔ اس حواےل ےس دنیا بھر می کام ے‬
‫کرئ وایل‬ ‫ےک ذریےع اس دن کو منا ے‬
‫کرئ واےل بخوئ واقف ہوئ ہی اس لین ان لوگوں کو قانون ک گرفت می النا‬ ‫ے‬
‫ے‬ ‫ی‬
‫شکاری و غی شکاری تنظیمی نش ک مختلف اقسام‪ ،‬انےک نقصانات اور ان ےس بچاؤ‬
‫شا دینا بلکل مشکل نہی‪ ،‬ضورت ایش عدالئ طریقہ کار ک ہ‬ ‫اور قرار واقیع ے‬
‫معاونی اور سہولت کاروں کو ‪2‬ماہ‬ ‫ے‬ ‫جسگ بدولت منشیات فروشوں اور انےک‬ ‫ےک حواےل ےس سیمینار منعقد کرئ ہی۔ اقوام متحدہ ک ایک رپورٹ ےک مطابق اس‬
‫شائی دی جاسکی ۔‬ ‫ےک عرےص می ے‬ ‫وقت دنیا می ‪ 20‬کروڑ افراد منشیات ےک عادی ہی۔ منشیات کا استعمال سب ےس‬
‫مشیی‬ ‫وئ واےل ممکنہ کیمیکلز‪ ،‬ے‬ ‫حکومت کو منشیات ک تیاری می استعمال ہ ے‬ ‫‪)5‬‬ ‫زیادہ امریکا می ہوتاہ۔ ہیوئن ےک استعمال می تعداد ےک حواےل ےس ایشیا‬
‫ٓ‬ ‫شفہرست ہ۔ اس وقت پوری دنیا می منشیات ک سب ےس زیادہ مانگ یورپ می‬
‫ک تیاری‪ ،‬درامد اور ترسیل پر اش طرح کا کڑا حفاظئ نظام قائم کرنا‬ ‫ً‬
‫لین قائم کیا گیا‬ ‫ے‬
‫چائن جس طرح کا نظام کرنیس نوٹوں ےک بنائ اور ترسیل ےک ے‬ ‫ہ۔ جہاں تقریبا ‪ 75‬فیصد لوگ ذہ ےئ دباؤ اور دیگر امراض ےس وقئ سکون حاصل‬
‫کرئ لن منشیات کا سہارا لین ہی۔‬ ‫ے‬
‫ہ‪ ،‬یہ ایک ہمہ جہت جدوجہد ہ جس پر نہائیت دیانتداری اور قویم جزئ‬
‫ٓ‬ ‫بطور منشیات سب ےس زیادہ استعمال بھنگ‪ ،‬حشیش‪ ،‬چرس‪ ،‬ہیوئن اور‬ ‫ملک می‬
‫جیتن کا مطلب ے‬
‫اپئ‬ ‫ے‬ ‫ےس عمل درامد ک ےضورت ہ‪،،‬منشیات ےک خالف جنگ‬ ‫ِ‬
‫ے‬
‫نسلوں کو محفوظ کرئ ک جنگ جیتنا ہ‪ ،‬کیس بیھ برائ بالخصوص‬ ‫ے‬ ‫یشاب ک صورت می کیا جاتا ہ۔‬
‫جھونیی اور محل می‬ ‫ڑ‬ ‫کوئ خاص ٹھکانہ نہی ہوتا یہ‬ ‫منشیات جییس بر ےائ کا ے‬ ‫پاکستان می صورتحال‬
‫ے‬
‫فرق نہی کرئ یہ ہر جگہ اپنا شکار ڈھونڈ نکالئ ہ چاہ اس شکار ہوئ واےل‬ ‫اقوام متحدہ ےک ادارہ بر ےائ منشیات ک ایک رپورٹ ےک مطابق پاکستان می ‪70‬الکھ‬ ‫ِ‬
‫ٓ‬ ‫نش ےک استعمال می‬ ‫نش ک لت می مبتال ہی۔ ملک می کیمیکلز واےل ی‬ ‫ےس زائد افراد ی‬
‫کا تعلق ملک ےک دیہاتوں‪ ،‬گوٹھوں‪ ،‬قصبوں اور شہروں ک کچ ابادیوں ےس ہو‬ ‫ٓ‬
‫یا شہروں ےک پوش اور امی ترین عالقوں ےس‪،‬یہ بدی ایسا وائرس ہ جس کا‬ ‫کوکی اور ائس کا نشہ قابل ذکر ہی۔ دیہات ےک‬ ‫ے‬ ‫اضافہ ہو رہا ہ‪ ،‬جن می ہیوئن‪،‬‬
‫ٓ‬
‫کھن واال ہر فرد ہو سکتا ہ‬ ‫شکار ہر عام اور خاص خاندان اور اس ےس تعلق ر ے‬ ‫مقابےل می شہری ابادی می منشیات ےک استعمال ک یشح زیادہ ہ۔ ملک بھر می‬
‫لین اس مسئےل کو کیس طبق اور عالق کا مسئلہ نہی سمجھنا چائن ہر‬ ‫اس ے‬ ‫روئ مالیت ک منشیات استعمال ک جائ ہی۔ منشیات استعمال‬ ‫ہر سال اربوں ے‬
‫ے‬ ‫کرئ واےل افراد ہر طبق ےس تعلق رکھن ہی۔‬ ‫ے‬
‫ذمہ داری ےک منصب پر فائز شخص کو اسےک سد باب ےک لین یہ سوچ کر اپنا‬
‫کردار ادا کرنا چائن کہ اسکا شکار اس کا گھرانہ بیھ ہو سکتا ہ لہذا یہ مسئلہ‬ ‫حئ کہ اسکول‪ ،‬کالجوں اور یونیورسٹیوں ےک طالب علم (جن ک عمریں ‪13‬ےس‬ ‫ٰ‬
‫لین گھمبی اور خطرناک ہ اتنا یہ پورے‬ ‫جتنا ایک فرد‪ ،‬خاندان اور عالق ےک ے‬ ‫‪25‬سال ےک درمیان ہی ) بیھ منشیات ک لعنت کا شکار ہی۔ گزشتہ چند سالوں ےک‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫ملک اور دنیا ےک ے‬ ‫ئ ہی۔‬ ‫لیوانش می زیادہ مبتال نظر ٓا ے‬
‫ی‬ ‫ٓ‬
‫دوران نوجوان ائس جیش خطرناک اور جان‬
‫لین بیھ ہ اس پر قابو پائ ےک لین انفرادی‪ ،‬اجتمایع‪ ،‬ملیک اور‬ ‫ٓ‬
‫بی االقوایم سطح پر مربوط جدوجہد ک ضورت ہ اش می عالم انسانیت‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫نش ےک عادی‬ ‫ایمفٹامی کیمیکل ےس بنایا جاتا ہ۔ ی‬
‫ے‬ ‫ائس یا کرسٹل نایم یہ نشہ میتھ‬
‫ے‬ ‫ٓ‬
‫ی‬
‫ک بقاء اور فالح ہ کہ یہ لعنت دنیا ےس مٹ جائ اور دنیا می نش ےک ئ‬ ‫افراد ائس کو انجکشن ےک ذریےع بیھ جسم می داخل کرئ ہی۔‬
‫شمار عادی افراد فعال اور بھرپور زندگیاں گزار سکی۔‬ ‫چیئ اور ڈپریشن ک وجوہ ات ے‬
‫جانن ےک‬ ‫اس حواےل ےس نوجوانوں می بڑھئ ئ ے‬
‫ساتھ ان کا سدباب بیھ ےضوری ہ۔ اس ےک عالوہ ‪ ،‬صحت مند شگرمیوں ےس‬
‫وئ ےس بچایا جاسکتا ہ۔ اس حواےل‬ ‫متعلق ترغیب دے کر انھی اس لت می مبتال ہ ے‬
‫منشیات ک عادت ترک کرنا (ڈی ٹاکیس فکیشن)‬
‫منشیات ےک عادی افراد ےک لن اےس ترک کرنا انتہ ےائ مشکل اور تکلیف دہ عمل ہوتا‬ ‫ےسسیاش و مذہئ جماعتوں‪ ،‬سماج تنظیموں‪ ،‬تعلییم اداروں اور والدین ےک ساتھ‬
‫کھن واےل دیگر افراد پر بھاری ذمہ‬ ‫ڈاکیز اور میڈیکل ےک شعن ےس تعلق ر ے‬ ‫ساتھ میڈیا‪ ،‬ڑ‬
‫نش ک اقسام ےک لحاظ‬ ‫ہ۔ ‪10‬ےس ‪15‬روز ڈی ٹاکیس فکیشن ےک لن ہوئ ہی‪ ،‬تاہم ی‬
‫ےس یہ عرصہ زیادہ بیھ ہو سکتا ہ۔ اس عرصہ می کچھ لوگوں ےک لن تکلیف کو‬ ‫داریاں عائد ہوئ ہی۔‬
‫ی‬
‫خودکیس ےک خیاالت بیھ‬ ‫کاف مشکل ہوتا ہ‪ ،‬اس لن ان ےک دماغ می‬ ‫برداشت کرنا ے‬ ‫منشیات ےک استعمال ک وجوہات‬
‫ے‬ ‫ٓ‬ ‫‪ )1‬درحقیقت نشوں ک بنیادی وجہ ماں باپ ک غفلت‪،‬‬
‫ائ ہی۔اس مرحےل ےس گزرئ ےک بعد عالج کیا جاتا ہ‪ ،‬جس می متاثرہ شخص کا‬
‫نفسیائ مشاہدہ اور معاونت ک جائ ہ۔ ایش افراد کو سوچ سمجھ کر زندک‬ ‫نش ےک عادی افراد ےس میل جول‪،‬‬ ‫‪ )2‬ی‬
‫ڑ‬ ‫ڑ‬ ‫ً‬ ‫گز ے‬ ‫‪ )3‬اپن پسندیدہ فلیم ہیوز ک نقایل اور زندک ک حقیقتوں ےس فرار ہ۔‬ ‫ے‬
‫چھوئ باتوں کو ذہن‬ ‫چھوئ‬ ‫عموما بہت غےص می رہن اور‬ ‫ارئ پڑئ ہ‪ ،‬وہ‬
‫نش ک طرف راغب‬ ‫می بٹھا لین ہیںپھر انیہ باتوں کو بہانہ بنا کر ایک بار پھر ی‬ ‫نشن ک محفل می کیس دوست یا رشتہ دار ےک ساتھ‬ ‫‪ )4‬یا پھر اتفاقا''کیس ے‬
‫ے‬
‫شمولیت اور اہل محفل کا نشہ کرئ پر اضارہوتا ہ۔جو ایسا کر گزرے اسےک لن‬
‫ہوجائ ہی۔‬
‫یہ لمحات ساری زندک کا سیاپا بن جا ئ ہی۔‬
‫بی االقوایم سطح پر منشیات ےک فروغ کا باعث ڈراےم‪ ،‬فلمی اور‬ ‫‪ )5‬ملیک اور ے‬
‫ے‬
‫اشتہارات ہی جن می ہیوز کو منشیات کا استعمال کرئ ہوئ یا خرید و‬
‫فروخت کرئ ہ ے‬
‫وئ دکھایا جاتا ہ‪،‬‬
‫سد باب‬
‫منشیات ک روک تھام اور ِ‬

‫‪2 | P a g e | Google-Drive Notes link: | facebook.com/groups/csspmskpk/‬‬


‫اپن نفس می فطرت ک تمام قوتوں کو‬ ‫حسی خان‪ ” ،‬ے‬
‫ے‬ ‫بقول ڑ‬
‫ڈاکی یوسف‬ ‫اقبال ےک مرد مومن یک نمایاں صفات بیان کیجی۔‬
‫مرتکز کرئ ےس مرد مومن می تسخی عناض ک غی معمویل صالحیتی‬ ‫ے‬ ‫اقبال ےک افکار می ”مرد مومن“ یا ”انسان کامل“کا ذکر جا بجا ملتا ہ۔ اس ےک لن وہ‬
‫اپن آپ کو ے‬
‫ئ ابت ال ٰیہ کا اہل ثابت کرتا‬ ‫پیداہو جائ ہی جن ےک باعث وہ ے‬ ‫”مرد حق“ ”بندہ آفاف“ ”بندہ مومن“ ”مرد خدا“ اور اس قسم ک بہت ش اصطالحات‬
‫ً‬
‫استعمال کرئ ہی حقیقتا یہ ایک یہ ہسئ ےک مختلف نام ہی جو اقبال ےک تصور خودی کا ہے اور اس ک نظر افراد ےک افکار می زلزلہ ڈال دیئ ہے۔ اور اقوام ک تقدیر‬
‫مثایل پیکر ہ۔‬
‫می انقالب پیدا کر دیئ ہے۔‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ہ‬‫ن‬ ‫اک‬‫ر‬ ‫اد‬ ‫صاحب‬ ‫جو‬ ‫ی‬ ‫ہ‬‫ن‬ ‫مومن‬ ‫اث‬ ‫می‬ ‫ک‬ ‫جانباز‬ ‫مومن‬ ‫فقط‬ ‫عالم ہ‬
‫نگاہ مرد مومن ےس بدل جائ ہں تقدیریں‬ ‫ے‬
‫کوئ اندازہ کر سکتا ہے اس ےک زور بازوکا‬
‫عشق‬ ‫غالب وکار آفریں‪ ،‬کار کشا‪ ،‬کارساز‬ ‫ہاتھ ہ ہللا کا بندہ مومن کا ہاتھ‬
‫اپئ تمام تر کوششوں کو عشق‬ ‫ے‬ ‫بندہ مومن ےک لن ےضوری ہے کہ کو وہ‬ ‫ے‬
‫نگاہ ِ‬ ‫کوئ اندازہ کر سکتا ہ اس ےک زور بازو کا‬
‫مرد مومن ےس بدل جائ ہی تقدیریں ےک تابع رکھے۔ نہ ضف خودی کا استحکام عشق کا مرہون منت ہے بلکہ‬
‫ے‬
‫غرض یہ مثایل ہسئ اقبال ےکو ےاتئ محبوب ہے کہ باربار اس کا ذکر کرئ ےہی اس تسخی ذات اور تسخی کائنات ےک لن بیھ عشق ےضوری ہے اور عشق کیا‬
‫آفریئ کا ش چشمہ‪،‬‬ ‫ے‬ ‫العی ےک لن سچ لگن‪ ،‬مقصد‬ ‫ے‬ ‫سلسلہ می جو سواالت اٹھائ گن ہی ان می ےس اہم یہ ہی کہ اقبال ئ مرد مومن ہے؟ ٰ‬
‫اعل ترین نصب‬
‫اپئ آرزئوں کو پورا ے‬ ‫ے‬
‫یہ جذبہ انسان کو ہمیشہ آگ ے‬
‫بڑھن اور ے‬ ‫ک تصور کو کہاں ےس اخذ کیا ہے؟ ان ےک مرد مومن ک صفات کیا ہی؟ ان کا یہ‬
‫کرئ ےک لن ش‬ ‫کوئ حقیق شخصیت ان ےک لن مثال ےبئ ہے۔ ان‬ ‫تصور محض تخیل ہے یا ے‬
‫گرم عمل رکھتا ہے۔ یہ جذبہ مرد مومن کو خدا اور اس ےک رسول ےک ساتھ‬ ‫سواالت کا جوابات ان ےک کالم ےک گہر ے مطالےع ےک بعد دیا جا سکتا ہے۔‬
‫گہری محبت ک بدولت عطا ہوتا ہے۔ اش ےک ذریعہ ےس اس ےک اعمال‬
‫مسلمائ حاصل ہوئ ہے۔‬ ‫ے‬ ‫پاکیہ ہو جائ ہی اےس دل و نگاہ ک‬ ‫صالح اور ے‬ ‫اس بارے می مختلف آرا ءملئ ہی کہ اقبال ے‬
‫ئ مرد مومن کا تصور کہاں‬
‫اور کردار می پختگ آجائ ہے۔‬ ‫ً‬
‫ےس اخذ کیاہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس ک اساس خالصتا اسالیم‬
‫ہو جس ےک رگ وپے می فقط مسئ کردار‬ ‫وہ مرد مجاہد نظر آتا نہی مجھ کو‬ ‫ئ ابن مشکویہ اور عبد الکریم‬ ‫تعلیمات پر ہے اور اس سلسلہ می اقبال ے‬
‫اس ییہ جذبہ عشق ہے جو مسلمان کو کافر ےس جد ا کرتا ہے‬ ‫الجیل جیش اسالیم مفکرین ےس بیھ استفادہ کیا ہے۔ ایک گروہ‬
‫نہ ہو تو مرد مسلماں بیھ کافر و زندیق‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫مسلمائ‬ ‫اگر ہو عشق تو ہے کفر بیھ‬ ‫البرس کا عکس بتاتا ہے۔ کچھ لوگوں‬ ‫نیٹش ےک فوق ی‬ ‫فلسق ی‬ ‫تصور کو مغرئ‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫کا خیال ہے کہ اقبال ئ خیال قدیم یونائ فالسفرز ےس حاصل کیا ہے۔ اور سید وقار عظیم اپئ کتاب ”اقبال شاعر اور فلسق“ می اس بارے می‬ ‫ے‬
‫انگی محرک اور‬ ‫اندروئ کیفیت‪ ،‬اش ولولہ ے‬ ‫ے‬ ‫لکھن ہی‪ " ،‬اقبال ے‬
‫ئ اس‬ ‫کچھ اےس موالنا روم ک دین قرار دین ہی۔ اس لن ان تمام مختلف اور‬
‫زبردست فعایل قوت کو عشق کا نام دیا ہے۔ اور اےس خودی ےک سفر می یا‬ ‫متضاد آراءےک پیش نظر ےضوری ہے کہ مرد مومن ےک متعلق بات ے‬
‫کرئ ےس‬
‫ے‬
‫مرسق اور مغرب می اقبال ےس قبل اس انسائ زندک ےک ارتقاء می سب ےس بڑا رہنما قرار دیا ہے۔ ییہ وجہ ہے کہ‬ ‫ئ جو ی‬ ‫قبل ان افکار کا جائزہ لیا جا ے‬
‫ئ ان ےس کس حد تک استفادہ کیا اس کا مرد مومن ک عمل زندک می اس جذبہ محرک کو سب ےس زیادہ جگہ دی‬ ‫سلسلہ می موجود تھے۔ اور اقبال ے‬
‫گئ ہے۔"‬‫ے‬ ‫انداز ہ بیھ ہم بخوئ لگا سکی ےک۔‬
‫عشق ہے اصل حیات‪ ،‬موت ہے اس پر حرام‬ ‫مرد خدا کا عمل عشق ےس صاحب فروغ‬
‫کاف تفصیل ےس جہد و عمل‬ ‫اقبال ےک کالم می مرد مومن ک صفات اور خصوصیات کو ے‬
‫پیش کیا گیا ہے اور ان صفات کا بار بار تذکر ہ اس صورت ےس کیا گیا ہے۔ کہ اقبال جش ”مسئ کردار “کہن ہی وہ دراصل عمل اور جدوجہد کا دوش ا‬
‫نام ہے ان ےک ہاں پیہم عمل اور مسلسل جدوجہد کو اش قدر اہمیت دی‬ ‫ے‬
‫سامن آجائ‬ ‫اس ک شخصیت اور کردار ےک تمام پہلو پوری وضاحت ےس‬
‫ے‬
‫اپئ خودی ک پوری طرح تربیت و گئ ہے کہ مرد مومن ےک لن عمل ےس ایک لمحہ ےک لن بیھ مفر نہی‬ ‫ئ ے‬‫ہی۔ یہ مرد مومن وہ ی ہے جس ے‬
‫یہ خایک ے‬
‫اپئ فطرت می نہ نوری ہے نہ ناری ہے‬ ‫عمل ےس زندک بنئ ہے جنت بیھ جہنم بیھ‬
‫جہاد ز ے‬ ‫ے‬ ‫استحکام خودی ےک تینوں مراحل ضبط نفس‪،‬‬
‫ِ‬ ‫تشکیل ک ہے اور تربیت اور‬
‫ندگائ می ہی یہ مردوں ک شمشییں‬ ‫یقی ِ محکم‪ ،‬عمل پیہم‪ ،‬محبت فاتح عالم‬ ‫ے‬
‫اطاعت ال ٰیہ‪،‬اور نیابت ال ٰیہ ےط کرئ ےک بعد اشف المخلوقات اور خلیفتہ‬
‫ی‬
‫جمال و جالل‬ ‫ہللا ےف االرض ہ ے‬
‫وئ کا مرتبہ حاصل کر لیا ہے۔ اس ےک کردار اور شخصیت ک‬
‫مردمومن ک ذات می جمایل اور جالیل دونوں کیفیات بیک وقت موجود‬ ‫روشئ می مندرجہ ذیل ہی۔‬ ‫ے‬ ‫اہم خصوصیات کالم اقبال ک‬
‫ہوئ ہی۔ بظاہر یہ کیفیات متضاد نظر آئ ہی لیکن بباطن یہ ایک‬
‫تجدید حیات‬
‫دوشے ےس جد ا نہی اور مرد مومن ک زندک ان دونوں صفات ک حامل‬ ‫ے‬
‫سلطائ اور قاہری و دلیی ک صفات کا بیک وقت‬ ‫ے‬ ‫ی‬
‫دروییس و‬ ‫ہوئ ہے۔ وہ‬ ‫اقبال کا مرد مومن حیات و کائنات ےک قوانی کا اسی نہی بلکہ حیات و‬
‫ک‬ ‫کائنات‬ ‫ئ انسانوں کو تسخی‬‫کرئ واال ہے۔ قرآن مجید ے‬
‫کائنات کو اسی ے‬
‫امیاج ہوتا ہے اور اس‬ ‫حامل ہوتا ہے۔ اس ک سیت می نریم اور سخئ کا ے‬
‫تعلیم دی ہے اور مرد مومن عناض فطرت کو ے‬
‫قبےص می ےل کر ان ک باگ‬
‫ےک مضبوط و قوی جسم ےک پہلو می ایک دل درد آشنا ہوتاہے۔ جوئ‬ ‫اپئ ے‬
‫ے‬
‫غرض‪ ،‬ئ لوث‪ ،‬پاک اور نفسانیت ےس خایل ہوتا ہے۔ اش لن ابنا ے‬ ‫مریص ےک مطابق موڑتاہے۔ وہ وقت کا شکار نہی بلکہ وقت اس ےک‬
‫ئ زمانہ ےک‬
‫حق می اس کا وجود خدا ک رحمت ثابت ہوتاہے۔‬ ‫قبضہ می ہوتا ہے۔‬
‫اس ک امیدیں قلیل‪ ،‬اس ےک مقاصد جلیل اس ک ادا دلفریب اس ک نگہ دل نواز‬ ‫جہاں تمام ہے میاث مرد مومن ک مری کالم پہ حجت ہے نکتہ لوالک‬
‫رزم ہو یا بزم ہو‪ ،‬پاک دل پاک باز‬ ‫نرم دم گفتگو‪ ،‬گرم دم جستجو‬
‫رزم گاہ ِ حیات می شمشی ئ نیام ہوتا ہے تو شبستان محبت می‬ ‫وہ‬ ‫ایام کا مرکب نہی راکب ہے قلندر‬ ‫مہر و مہ و انجم کا محاسب ہے قلندر‬
‫ے‬
‫کوئ دوشا اس ےس زیادہ نرم نہی ہو سکتا۔‬ ‫گویا کافرکا کمال ضف مادہ ک تسخی ہے لیکن مرد مومن مادی تسخی کو‬
‫رزم حق و باطل ہو تو فوالد ہے مومن‬ ‫ہو حلقہ یاراں تو بریشم ک طرح نرم‬ ‫تا‬
‫ر‬ ‫اپن باطن ےس ےنن جہانو ں ک تخلیق بیھ ک‬ ‫اپنا مقصود قرار نہی دیتا بلکہ ے‬
‫عرفان خودی ےک باعث‬ ‫ِ‬ ‫اپن اندر جذب کر لیتا ہے۔‬ ‫ہے۔ وہ زمان و مکان کو ے‬
‫جس ےس جگر اللہ می ٹھنڈک ہو وہ شبنم دریائوں ےک دل جس ےس دہل جائی وہ طوفان‬ ‫اےس وہ قوت حاصل ہو جائ ہے جس ےس حیات و کائنات ےک اشار و رموز‬
‫ے‬
‫حق گوئ و بیبایک‬ ‫اس پر منکشف ہوئ ہی اور اس ک ذات جدت و انکشاف اور ایجاد و‬
‫ے‬
‫تسخی ک آماجگاہ بن جائ ہے۔ وہ اپن عمل ےس تجدید حیات کرتاہے۔ اس مرد مومن جرات مند‪ ،‬ئ خوف اور حق گو ہوتا ہے۔ اےس نہ جابر و قاہر‬
‫انسان خوفزدہ کر سکن ہی اور نہ موت اےس ڈرا سکئ ہے۔ وہ ایمان ک‬ ‫ک تخلیق دوشوں ےک لن شمع ہدایت بنئ ہے۔‬
‫ی‬ ‫ہ‬ ‫می‬ ‫اس‬ ‫گم‬ ‫ہ‬ ‫ک‬ ‫چان‬ ‫ہ‬‫پ‬ ‫مومن ک یہ‬
‫قوت ےس حق و صداقت کا پرچم بلند کرتا ہے اور یش ک قوتوں ےک مقابلہ می‬ ‫آفاق‬ ‫کافر ک یہ پہچان کہ آفاق می گم ہے‬
‫پوری قوت ےک ساتھ اس طرح ڈٹ جاتا ہے کہ انہی پسپا ہونا پڑتا ہے۔ اور‬ ‫خودی ک خلوتوں می کی ے‬ ‫ے‬
‫العی ک جانب رجوع کرتا ہے۔ جو مرد مومن کا‬ ‫ے‬ ‫پھر معاشرہ اش نصب‬ ‫یائ‬ ‫مصطفائ‬ ‫خودی ک جلوتوں می‬
‫مقصود زندک ہے۔‬
‫ے‬
‫خدائ‬ ‫خودی ک رو می ہے ساری‬ ‫زمی و آسمان و کرش و عرش‬‫ے‬
‫ہر لحظہ ہے مومن ک ےنئ شان ےنئ آن گفتار می کردار می ہللا ک برہان‬
‫‪3 | P a g e | Google-Drive Notes link: | facebook.com/groups/csspmskpk/‬‬
‫اب یہ بات بال خوف کیہ جا سکئ ہے کہ اقبال کا انسان کامل‪ ،‬مسلمان‬ ‫یہ چار عناض ہوں تو بنتا ہے مسلمان‬ ‫قہاری و غفاری و قدوش و جیوت‬
‫نیٹش ےک مرد برتر ےس مختلف ہے اور ے‬
‫اپئ‬ ‫صوفیاءےک انسان کامل اور ی‬ ‫فقر و استغنا‬
‫مخصوص شخصیت‪ ،‬منفرد کردار‪ ،‬نرایل آن بان ےک باعث وہ دوشوں ےک‬
‫پیش کردہ تصورات ک نسبت زیادہ جاندار‪ ،‬متوازن‪ ،‬حقیق اور قابل ِ عمل‬ ‫مرد مومن کا ایک امتیازی وصف فقر و استغنا ہے۔ وہ ی‬
‫نیٹش ےک مرد برتر ک‬ ‫ِ‬
‫کردار ہے۔‬ ‫طرح تکی و غرور کا مجسم نہی بلکہ اقبال ےک ہاں تو فقر کو اس قدر‬
‫‪--------------------------- ---------------------------------------------------------‬‬ ‫اہمیت حاصل ہے کہ وہ اسالم کو ”فقر غیور“ ک اصطالح ےس تعبی کرئ‬
‫دروییس‪ ،‬فقر اور قلندری پر اقبال ے‬
‫ئ بار بار زور دیا ہے اور اےس تکمیل ِ‬ ‫ی‬ ‫ہی۔‬
‫ے‬
‫خودی ےک لن الزیم اور انتہائ اہم عنرص ک حیثیت دی ہے۔ ان ےک ہاں فقر‬
‫کا کیا درجہ ہے اور مرد مومن ک زندک می اس کا کیا مقام ہے اس کا‬
‫اندازہ مندرجہ ذیل اشعارےس لگایا جاسکتاہے۔‬
‫یہ سپہ ک تیغ بازی‪ ،‬وہ نگہ ک تیغ بازی‬ ‫نہی فقر و سلطنت می ے‬
‫کوئ امتیاز ایسا‬
‫وہ فقر جس می ہ ئ پردہ روح قر ے‬
‫آئ‬ ‫کش خی کہ ہزاروں مقام رکھتا ہ‬
‫ے‬
‫سلمائ‬ ‫وہ کیاتھا؟ زور حیدر‪ ،‬فقر بوذر‪ ،‬صدق‬ ‫کرسی ےک استبداد کو جس ے‬
‫ئ‬ ‫ٰ‬ ‫مٹا یاقیرص و‬
‫ئ خودی ےس حاصل ہوتا ہے۔ انسان کامل ےک فقر اور فقر‬ ‫فقر ارتقا ے‬
‫کافر(رہبانیت) می بڑا بنیادی فرق ہے۔ رہبانیت جنگل می پناہ ڈھونڈئ‬
‫اپئ خودی کو فروغ دیتا‬‫ہے۔ فقر کائنات ک تسخی کرتا ہے اور اس ےک لن ے‬
‫ہے۔ فقر کا کام رہبانیت ےک گوشہ عافیت می پناہ لینا نہی بلکہ فطرت ےک‬
‫ے‬
‫ناانصاف کا مقابلہ کرنا ہے خواہ اس می‬ ‫معاشت ےک یش اور‬
‫اشاف اور ی‬
‫سخت ےس سخت اندیشہ کیوں نہ ہو۔‬
‫کہ فقر خانقایہ ہے فقط اندوہ و دلگیی‬ ‫نکل کر خانقاہوں ےس ادا کر رسم شبیی‬
‫اقبال ےک مرد مومن می عدل‪،‬‬ ‫ان بڑی بڑی اور اہم صفات ےک عالوہ‬
‫خوف خدا‪ ،‬قلب سلیم‪ ،‬قوت‪ ،‬صدق‪ ،‬قدوش‪ ،‬جیوت‪ ،‬بلند پروازی‪،‬‬
‫ِ‬ ‫حیا‪،‬‬
‫پاک ضمیی‪ ،‬نیگ‪ ،‬پاکبازی وغیرہ شامل ہی۔‬
‫یہ چار عناض ہوں تو بنتا ہے مسلمان‬ ‫قہاری و غفاری و قدوش و جیوت‬
‫ہے اس کا نشیمن نہ بخارا نہ سمر قند‬ ‫ہمسایہ جییل امی بندہ خایک‬
‫قاری نظر آتا ہے حقیقت می ہے قرآن‬ ‫یہ راز کیس کو نہی معلوم کہ مومن !‬
‫میان‪ ،‬قیامت می بیھ ے‬
‫میان‬ ‫دنیا می بیھ ے‬ ‫قدرت ےک مقاصد کا عیار اس ےک ارادے‬
‫اور ان تمام صفات کا حامل انسان وہ ہے جو حاصل کائنات اورمقصود‬
‫کائنات ہے۔‬
‫موازنہ‬
‫سامن ہی اس ےک‬ ‫ے‬ ‫انسان کامل یا مرد مومن ےک لن اسالیم معیار ہمارے‬
‫مرسف اور مغرئ مفکرین ےک ہاں انسان کامل کا جو تصور ملتا ہے۔‬ ‫عالوہ ی‬
‫ئ تو پتہ چلتا ہے کہ اقبال ئے‬ ‫ان ےس اقبال ےک مرد مومن کا موازنہ کیا جا ے‬
‫سچ مسلمان ےک‬ ‫ے‬
‫اسالیم تعلیمات کو اپن لن معیار بنایا ہے۔ مرد مومن اور ے‬
‫ے‬
‫ئ جو معیار مقرر کیا ہے بنیادی طور پر اقبال ئ اش کو اپنا یا‬ ‫لن اسالم ے‬
‫ہے۔‬
‫ے‬
‫جبکہ مسلمان مفکرین می عبد الکریم الجیل ےک افکار ےس اقبال ئ اثر‬
‫تی مراحل مقرر کن‬ ‫ے‬
‫روحائ ارتقاءےک ے‬ ‫ئ انسان کامل ےک‬ ‫قبول کیاہے۔ جیل ے‬
‫تی مراحل رکھے ہی۔‬ ‫ئ بیھ تربیت خودی ےک ے‬ ‫ہی۔ اقبال ے‬
‫اپن مرد مومن‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫نیٹش کا تعلق ہے تو یہ رائ درست نہی کہ اقبال ئ ے‬ ‫جہاں تک ی‬
‫یٹش ےک مرد برتر ےس اخذ کیا ہے۔ اقبال کا انسان کامل اخالق‬ ‫کا تصور ن ی‬
‫اعل قدروں ک تخلیق کرتا ہے۔‬ ‫ے‬
‫فاضلہ کا نمونہ ہے اور اپئ زندک می ٰ‬
‫البرس کیس اخالق کا قائل نہی‪ ،‬خی و یش کو‬ ‫نیٹش کا فوق ی‬ ‫برخالف اس ےک ی‬
‫اضاف حیثیت دیتا ہے۔ اور سب ےس بڑی بات کہ وہ منکر خداہے۔‬ ‫ے‬ ‫وہ محض‬
‫ے‬ ‫ی‬ ‫ُ‬
‫اور اس ےک ہاں فوق البرس ےک لن بیھ خدا کا کوئ تصور نہی اس کا قول ہے‬
‫البرس زندہ رہے۔‬ ‫کہ ”خدا مرگیا “ تاکہ فوق ی‬
‫حاصل کالم‬
‫مندرجہ باال تمام تفصیل بحث ےک بعد ہم اس نتیجہ پر پہنچن ہی کہ‬
‫مرسف و مغرئ تصورات ےس واقف ہی اور ان ےس‬ ‫اقبال انسان کامل ےک تمام ی‬
‫ئ استفادہ ےضور کیا ہوگا۔ لیکن ان ےک مرد مومن ک صفات ےس یہ‬ ‫انہوں ے‬
‫ئ اس تصور ک بنیاد ضف اسالیم‬ ‫اندازہ لگانا مشکل نہی کہ انہوں ے‬
‫ُ‬
‫تعلیمات پر یہ رکیھ۔ ان ک تصور خودی می فرد ےک لن مردمومن بننا اور‬
‫ے‬
‫العی ک‬ ‫اعل نصب‬ ‫ڈھانچ می ڈھلنا ایک ٰ‬ ‫جماعت ےک لن ملت اسالمیہ ےک‬
‫ے‬
‫حیثیترکھتا ہے۔ یہ تصور محض خیایل نہی بلکہ حقیق ہے کیونکہ اسالم‬
‫ےک عروج ےک زمانہ می اییس ہستیاں موجود ریہ ہی۔‬

‫‪4 | P a g e | Google-Drive Notes link: | facebook.com/groups/csspmskpk/‬‬


‫ے کر مندرجہ ذیل اشعار یک تشی ح کریں‬
‫شاعر کا حوالہ د‬
‫می تق می‬
‫دل ستم زدہ کو ہم ے‬
‫ئ تھام تھام لیا‬ ‫ہمارے آ ےگ ترا جب ک ُسو ے‬
‫ئ نام لیا‬ ‫ِ‬
‫ِک ُسو‪ :‬وہ شخص جس کا نام نہ لی اور ے‬
‫قرین ےس اس ک طرف اشارہ ہو‬
‫کوئ میے محبوب کا‬‫سامن جب ے‬
‫ے‬ ‫ترسی ح ‪ :‬می تق می فرمائ ہی کہ میے‬ ‫ی‬
‫ی ہو جاتا ہے اور می محبوب کا دیدار ے‬
‫کرئ اور‬ ‫نام لیتا ہے تو میا دل ئ چ ے‬
‫اےس ے‬
‫ملن ےک لن بتیاب ہو جاتا ہوں اور بڑی مشکل ےس دل پر قابو پاتا ہوں۔‬
‫دل ہوا ہے چراغ مفلس کا‬ ‫شام ےس کچھ بجھا سا رہتا ہوں‬
‫ترسی ح ‪ :‬می تق می فرمائ‬‫ی‬
‫پہےل مرصع می کہا کہ می شام ےس کچھ افرسدہ رہتا ہوں۔ یہ افرسدک‬
‫پورے مزاج‪ ،‬پوری شخصیت ک ہے۔ دوشے مرصع می بظاہر غی متعلق‬
‫بات کیہ کہ میا دل مفلس کا چراغ ہو گیا ہے۔ لیکن دراصل پہےل مرصےع‬
‫می دعو ٰی اور دوشے مرصےع می دلیل ہے۔ جب دل مفلس ےک چراغ ک‬
‫عئ‬‫عئ حرارت کم ہوک‪ ،‬ی ے‬ ‫روشئ کم ہوک‪ ،‬ی ے‬‫ے‬ ‫طرح ہے تو ظاہر ہے اس می‬
‫اس می امنگی اور امیدیں کم ہوں ک۔ اور جب دل می امنگی اور امیدیں‬
‫کم ہوں ک تو ظاہر ہے کہ پوری شخصیت افرسدہ ہوک۔‬
‫شام ک تخصیص اس وجہ ےس ک کہ دن کو تو طرح طرح ک مرصوفیتوں می‬
‫تنہائ آ گھیئ ہے۔ دل چوں کہ‬ ‫دل بہال رہتا ہے۔ شام آئ یہ ئ کاری اور ے‬
‫بالکل ئ نور نہی‪ ،‬بلکہ مفلس ےک چراغ ک طرح ےس دھندیل لو رکھتا ہے‪ ،‬اس‬
‫ےلن خود کو ’’کچھ بجھا سا‘‘ کہا‪ ،‬بالکل افرسدہ نہی کہا۔ دل می ولولہ یا‬
‫ہوئ ےک ےلن اس کو دھندےل چراغ ےس تشبیہ‬ ‫جلوہ معشوق یا نور معرفت کم ے‬‫ٔ‬
‫دینا‪ ،‬اور پھر چراغ کو براہ راست دھندال نہ کہنا‪ ،‬بلکہ کنایائ انداز می‬
‫گوئ ہے۔‬‫مفلس کا چراغ کہنا‪ ،‬اعجاز سخن ے‬

‫خواجہ می درد‬
‫جین ےک ہاتھوں مر چےل زندک ہ یا ے‬
‫کوئ طوفان ہ!‬ ‫ہم تو اس ے‬
‫ے‬ ‫ی‬
‫ترسی ح‪ :‬شاعر کہتا ہ کہ یہ زندک کوئ زندک ہ یہ تو قیامت ہ طوفان ہ‬
‫ے‬
‫اور ہم تو اس زندک ےک ہاتھوں مرچےل کوئ انسان ک موت کا سبب تو زندک‬
‫یہ‪.‬‬
‫مومن خاں مومن‬
‫ورنہ دنیا می کیا نہی ہوتا‬ ‫تم ہمارے کیس طرح نہ ے‬
‫ہوئ‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫ترسی ح‪ :‬شاعر کہتا ہے کہ اے محبوب ہم ئ تم کو پائ ےک ےلن کیا کیا ے‬
‫جی‬ ‫ی‬
‫نہی کن ہی۔ ہر طرح ک کوشش ک ہے لیکن تو کیس طرح بیھ ہمارا نہی‬
‫ہو سکا۔ ور نہ اس مستحکم ارادے اور کوشش ےس دنیا کا کون سا ایسا کام ہے‬
‫جو ہو نہی سکتا۔ گویا سب کچھ ممکن ہے لیکن تم کو اپنا بنانا ممکن نہی‬
‫ہے۔‬
‫عالمہ اقبال‬
‫خودی نہ بیچ غریئ می نام پیدا کر‬ ‫مرا طریق امیی نہی فقیی ہ‬
‫دلچسپ معلومات‬
‫ی‬ ‫ے‬
‫( بال جییل) اقبال جب دوشی گول می کانفرنس یم شکت ک غرض ےس‬
‫ئک‬ ‫ئ الہور ےس ایک خط لکھا اور گراموفون ال ے‬ ‫لندن گن تو جاوید اقبال ے‬
‫بچ تھے‪ ،‬اقبال گراموفون تو نہ ال سےک مگر‬‫فرمایش ک۔ جاوید اقبال ابیھ ے‬
‫ے‬
‫نوجوانوں ےک ےلن یہ نظم لکھ کر ضور الۓ جس می خودی کا پیغام ہ‬

‫احمد فراز‬

‫ئ مانےک‬‫روئ ےک بہا ے‬
‫دل وہ ئ مہر کہ ے‬ ‫ئ مانےک‬ ‫جدائ ےک زما ے‬
‫ے‬ ‫قربتوں می بیھ‬
‫ے‬
‫کہن کو فسائ مانےک‬ ‫خلقت شہر تو ے‬ ‫چرچ ہوئ‬ ‫ےک‬ ‫اور‬ ‫کیس‬ ‫ہم نہ ہوئ تو‬
‫ے‬
‫ے‬
‫اب ییہ ترک تعلق ےک بہائ مانےک‬ ‫ییہ دل تھا کہ ترستا تھا مراسم ےک لن‬
‫ُ‬ ‫می وہ محروم کہ جیش ے‬
‫تو وہ خوش فہم خرابوں ےس خز ےائ مانےک‬ ‫کوئ ویرانہ ہو‬
‫اور محبت ویہ انداز پر ےائ مانےک‬ ‫اپنا یہ حال کہ ج ہار چگ لٹ بیھ چگ‬

‫‪5 | P a g e | Google-Drive Notes link: | facebook.com/groups/csspmskpk/‬‬


‫۞۔۔۞۔۔۞‬
‫جو تری بزم ےس نکال سو پریشاں نکال‬ ‫دود چراغ محفل‬ ‫ے‬
‫نالہ دل‪ِ ،‬‬
‫بوئ گل ِ‬
‫۞۔۔۞۔۔۞‬ ‫غالب یک شاعرانہ عظمت پر اپنا موقف پیش کیجی‬
‫ے‬
‫شوج و ظرافت‪:-‬‬ ‫‪.5‬‬ ‫‪ .1‬مرزا غالب کا تعارف‪:‬‬
‫ئ زندک ےک غم اور محرومیوں کو‬ ‫غالب ایک خوش مزاج انسان تھے‪ ،‬انہوں ے‬
‫مرزا اسد ہللا خان غالب(‪ )1869-1796‬اردو غزل ےک نامور شاعر گذرے‬
‫طی و ظرافت ےک‬ ‫شوج و شگفتگ ‪ ،‬ہنیس اور مذاق اور ے ے‬ ‫ے‬ ‫روگ نہی بنایا‪،‬‬ ‫ہی۔ اکی ٓاباد ٓاگرہ می پیدا ے‬
‫ہوئ۔ والد عبدہللا بیگ خاں فوج می مالزم‬
‫رنگ ان ک شاعری اور زندک دونوں می نمایاں نظر آئ ہی۔ آپ سنجید ہ‬ ‫ئ قلم ےس‬ ‫غالب ےک ٓابا و اجداد کا پیشہ سپہ گری تھا۔ لیکن غالب ؔ ے‬ ‫ؔ‬ ‫تھے۔‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫ئ اور فکر انگی خیال کو ظرافت ک چاشئ می پیش کرئ کا ہی خوب جانن‬ ‫ے‬ ‫ہوگن۔ چچا نرصہللا بیگ خان ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫تلوار کاکام لیا۔غالب بچی می یہ یتیم‬
‫ئ ےس یہ شاعری یشوع کردی ہی۔ اش بنیاد پر ان ک شاعری کا مینار ایستادہ ہ اور بڑا مضبوط و‬ ‫ئ ٓاگرہ ےک قیام ےک زما ے‬ ‫غالب ے‬ ‫ؔ‬ ‫ان ک پرورش ک۔‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫ئ ان ےک ابتدائ کالم ک تعریف بیھ ک تیھ۔ غالب ک شادی مستحکم کہ زندک ک تمام فریب کاریاں بیھ اس عظیم شاعر کو اپئ میل‬ ‫ے‬ ‫تیھ اور م ؔی ے‬
‫ےس نہ ہٹا سکی ۔‬ ‫ہوئ۔ شادی ےک بعد وہ‬ ‫ٰالیہ بخش خاں معروف ک بی ڑئ امرائو بیگم ےس ے‬
‫ُ‬
‫ذوق ےک انتقال ےک بعد نمونۂ کالم مالحظہ ہو‪:‬۔‬ ‫ؔ‬ ‫ے‬
‫ہوگن۔ قلعہ دہل ےس وابستہ رہ۔ استاد‬ ‫دہل منتقل‬
‫سی ےک واسےط تھوڑی ش فضا اور سیہ‬ ‫کیوں نہ فردوس کو دوزخ می ماللی یا رب‬ ‫ے‬
‫بادشاہ بہادر شاہ ظفر ےک استاد مقرر ہوئ اور ان ک حکومت ک جانب ےس‬
‫۞۔۔۞۔۔۞‬ ‫ہوئ۔‬ ‫پذیر ےائ بیھ ے‬
‫الیہ‪:-‬‬ ‫عئ معرفت ٰ‬ ‫‪ .6‬غالب ک شاعری می تصوف ی ے‬
‫صوف شاعر نہی کہا جا سکتا۔ وہ معرفت کا گہرا شعور‬ ‫ے‬ ‫ڈاکی محمد حسن‪” ،‬دیوان ِ غالب کو ہم ےنئ نسل ک انجیل قرار غالب کو خالص‬ ‫❖ بقول ڑ‬
‫ے‬ ‫ُ‬
‫رکھن تھے لیکن ک ان شاعری می تصوف کم جگہ پر دیکھن کو ملتا ہ۔‬
‫لیکن جب جب آپ ے‬ ‫ے سکن ہی۔“‬ ‫د‬
‫ئ شاعری می صوفیانہ انداز اختیار کیا کمال درچ‬ ‫❖ بقول ڑ‬
‫ے‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫شخص‬ ‫رنگارنگ‬ ‫اور‬ ‫بھرپور‬ ‫پہل‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫”اردو‬ ‫‪،‬‬ ‫ی‬ ‫لو‬ ‫ی‬ ‫بر‬ ‫عبادت‬ ‫ڈاکی‬
‫صوف ک نگاہ‬ ‫تک عشق اور خدا ک ذات کو بیان کیا۔ غالب کائنات کو ایک‬
‫الیہ‪ ،‬اور خدا‬ ‫عئ معرفت ٰ‬ ‫ےس دیکھن ہی ‪ ،‬ان ک شاعری می تصوف ی ے‬ ‫غالب ک ہ۔“‬
‫شناش ےک پاک ےی ہ اور باریک نکن پنہاں ہی۔‬
‫نمونۂ کالم مالحظہ ہو‪:‬۔‬ ‫‪ .2‬ابتدائیہ‬
‫ے‬
‫مرزا اسد ہللا خان غالب فکر و فلسف کا سب ےس بڑا شاعر‬
‫نہ تھا کچھ تو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫بہت‬ ‫بدنام‬ ‫پر‬ ‫ئ شاعر بہت اچھا ہ‬ ‫کوئ ہ کہ جو غالب کو نہ جا ے‬ ‫ایسا بیھ ے‬
‫ڈبویا مجھ کو ہوئ ئ نہ ہوتا می تو کیا ہوتا‬ ‫ُ‬
‫ے‬
‫مرز ا غالب کا شمار اردو ےک صف اول ےک شعراء می ہوتا ہ۔انھوں ئ نظم‬
‫‪ .7‬سادک اور سہل ممتنع‬
‫و رنی دونوں می ے‬
‫انسان تھے‪ ،‬اش وجہ ےس چھوئ بحر می بڑی بات کہہ جانا یا اییس بات کہنا جو بظاہر سادہ ش ہو‬ ‫ڑ‬
‫ے‬
‫اپئ راہ نکایل ۔ آپ جدت پسند‬
‫آپ کو ےبن بنا ے‬
‫ے ُ‬ ‫ے‬ ‫ئ راستوں پر چلنا پسند نہی تھا۔آپ ئ فکر و فلسفہ اختیار‬
‫سہل ممتنع کہا‬ ‫معئ و مفاہیم ک دولت ےس لیکن غور کرئ پر وسعت نظر آئ۔اےس شعری اصطالح می ِ‬ ‫کر ےک ُاردو شاعری کو ِجال ی‬
‫جاتا ہ ۔‬
‫ے‬ ‫بخیس اور ےنن ےنن‬
‫ئ آپ کو ال شعور کا شاعر اور اردو ادب کا‬ ‫ماال مالکردیا ۔ اش ےلن ناقدین ے‬
‫سہل ممتنع کا ئ تاج بادشاہ قرار دیا جاتا ہلیکن‬ ‫فلسق شاعر تسلیم کیا ۔آپ بال شک و شبہ ہر عہد می شہنشاہ غزل درحقیقت می تق می کو ِ‬ ‫ے‬
‫اپئ ےنئ چھاپ ےلن سب ےس منفرد نظر آئ ہی ۔اردو‬ ‫اردو شاعری می غالب ے‬ ‫ِ‬ ‫پہال‬
‫ے‬ ‫ر‬ ‫ے‬
‫کئ شعرا ےک ہاں بیھ سہل ممتنع پایا جاتا ہ۔ مخترص الفاظ می‬ ‫تسلیم کن گن۔ آپ اردو شاعری ےک ساتھ ساتھ اردو نی کو بیھ نئ جہت می دیگر ے‬
‫کرئ واےل ہی ۔‬ ‫عطا ے‬
‫گہری اور بھرپور بات کہنا بہت مشکل کام ہ جو ماہرین فن ےس یہ ممکن‬ ‫‪-:‬وہ ے‬
‫اپئ شاعرانہ عظمت کا بیان یوں کرئ ہی‪:-‬‬
‫ہ۔‬
‫انداز بیاں اور‬
‫ِ‬ ‫ہ‬ ‫کا‬ ‫غالب‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫کہن‬ ‫اچھے‬ ‫بہت‬ ‫ور‬ ‫سخن‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫دن‬ ‫بیھ‬ ‫ہی اور‬
‫غالب ک شاعری می جہاں مشکل پسندی ہ وہی سادک ےک جوہر بیھ‬ ‫ڑ‬
‫اعل نظی نظر‬ ‫خوب نمایاں نظر آئ ہی ۔ ُان ےک بعض اشعار سہل ممتنع ک ٰ‬ ‫ڈاکی عبادت بریلو ی کہن ہی کہ‪:-‬‬
‫ُ‬
‫اپئ مثال آپ ہی۔‬ ‫آئ ہی جو کہ سادک اور تاثی می ے‬ ‫“اردو می پہل بھرپور اور رنگا رنگ شخصیت مرزا غالب ک ہ۔“‬
‫نمونۂ کالم مالحظہ ہو‪:‬۔‬ ‫آپ ک شاعرانہ خصوصیات درج ذیل ہی‬
‫تماشائ اہل کرم دیکھن ہی‬ ‫ے‬ ‫بنا کر فقیوں کا ہم بھیس غالب‬ ‫‪ .3‬غالب کا فکر و فلسفہ‪:-‬‬
‫ُ‬
‫۞۔۔۞۔۔۞‬ ‫و‬ ‫گل‬ ‫اور‬ ‫تیھ‬ ‫ترجمان‬ ‫ک‬ ‫احساسات‬ ‫و‬ ‫جذبات‬ ‫ضف‬ ‫غالب ےس پہےل اردو غزل‬
‫مفت ہاتھ ٓا ے‬ ‫ئ فکر و می ے‬ ‫بلبل ک قیاس آرائیاں شعراء کا محبوب مشغلہ ہو کرتا تھا ۔ غالب ے‬
‫ئ تو برا کیا ہ‬ ‫ئ مانا کہ کچھ نہی غالب‬
‫ٓ‬ ‫موت کا ایک دن مع ے‬ ‫بخیس‪ ،‬غالب ک عظمت ان ک‬ ‫فلسف کو غزل می سمو کر اےس ےنئ زندک ی‬ ‫ے‬
‫نیند کیوں رات بھر نہی ائ‬ ‫یہ‬ ‫ُ‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫ے‬
‫فکر می پوشیدہ ہ ۔ ہر آئ واال زمانہ ان ک قدر و میلت کا زمانہ ہ ‪ ،‬ان ۞۔۔۞۔۔۞‬
‫می نہی جانتا وفا کیا ہ‬ ‫جان تم پر نثار کرتا ہوں‬ ‫ک شاعری می انسان ‪ ،‬خدااور کائنات ک مثلث موجود ہ۔‬
‫۞۔۔۞۔۔۞‬ ‫نمونۂ کالم مالحظہ ہو‪:‬۔‬
‫ے‬ ‫رات دن گردش می ہی سات آسماں‬ ‫ہو رہ گا کچھ نہ کچھ گھیائی کیا‬
‫اب کیس بات پر نہی آئ‬ ‫آگ آئ تیھ حال دل پر ہنیس‬
‫۞۔۔۞۔۔۞‬
‫‪ .4‬غالب ک جدت پسندی‪:-‬‬
‫‪ .8‬غالب کا تصور عشق‪:-‬‬
‫اپئ تمام تر توانائیوں ےک ساتھ متحرک نظر آتا‬ ‫غالب ک شاعری ک سب ُےس نمایاں خصوصیت ان ےک جدت پسندی ہ۔ غالب ک شاعری می عشق ے‬
‫۔ان ےک ہاں حسن و عشق ےک تصورات اگرچہ قدامت پسند اور ے‬ ‫ُ‬ ‫بیان اور اسلوب ک جدت ان ک پہچان ہ۔ انہوں ئ منفرد لب و لہجہ‬
‫اپن اندر‬ ‫ہ‬ ‫اپن مخترص ےس دیوان می ے‬ ‫اختیار کیا اور ے‬
‫ہوئ ہی ۔ لیکن غالب ک فطری جدت پسندی ے‬ ‫روایئ پہلو لن ے‬ ‫یہ‬ ‫ی‬ ‫۔‬ ‫معئ و مفاہیم کا خزانہ بھردیا‬
‫ئ ان کو‬ ‫ُ‬ ‫ُ‬
‫اپن ذائ تجربات و‬ ‫کلکتہ می ان پر ان ےک بعض محاورات و مرکبات پر اعیاض کیا ضف انیہ موضوعات تک محدود نہی رکھا بلکہ ے‬ ‫گیا ۔غالب ے‬
‫وجہ ہ کہ‬
‫و‬ ‫االت‬ ‫ی‬ ‫خ‬ ‫نن‬‫ئ جدت طرازی ےک پردے می اردو ادب کو ے‬
‫ئ ے‬
‫اپئ‬ ‫روشئ می حسن و عشق ےک بارے می انہوں ے‬ ‫ے‬ ‫محسوسات ک‬
‫ے‬ ‫انفرادیت قائم ے‬ ‫احساسات ےس بھر دیا۔‬
‫کرئ ک بھرپور کوشش ک ہ۔ انہوں ئ پہل بار عشق کو‬ ‫‪:‬‬ ‫ُ‬
‫نفسیائ حقیقتوں ےک ساتھ بیان کیا ہ ٰ‬ ‫۔‬ ‫ہو‬ ‫الحظہ‬ ‫نمونۂ کالم م ِ‬
‫۔لہذا ان ک عشقیہ شاعری می ایک‬ ‫عالم تمام حلقہ دام خیال ہ‬
‫ؔ‬
‫ہسئ ےک مت فریب می آجائیو اسد‬
‫ِ‬

‫‪6 | P a g e | Google-Drive Notes link: | facebook.com/groups/csspmskpk/‬‬


‫مصورانہ شان ہ۔ وہ عشق ک عظمت ےک قائل ہی اور جذبہ عشق ےس‬
‫ششار نظر آئ ہی۔‬
‫نمونۂ کالم مالحظہ ہو‪:‬۔‬
‫ئ نہ لگ اور بجھا ے‬
‫ئ نہ بجھے‬ ‫کہ لگا ے‬ ‫عشق پہ زور نہی ہ یہ وہ آتش غالب‬
‫۞۔۔۞۔۔۞‬
‫ورنہ ہم آدیم تھے کام ےک‬ ‫ئ غالب نکما کردیا‬‫عشق ے‬
‫۞۔۔۞۔۔۞‬
‫‪ .9‬ترنم اور موسیقیت‪:-‬‬
‫غالب ک شاعری ترنم اور موسیق ےک جواہر ےس ماال مال ہ۔ وہ الفاظ ک‬
‫تکرار ےس ایسا سماں باندھ دین ہی جو دلوں پر ئ پناہ اثر ڈالتا ہ۔ آپ‬
‫الفاظ ےک انتخاب می بڑی مہارت اور دسیس رکھن ہی ۔ اور ان الفاظ و‬
‫ھن واےل کومسحور‬ ‫ئ موسیقیت اور نغمگ پیدا ک ہ جو پڑ ے‬ ‫تراکیب ےسآپ ے‬
‫کر دیئ ہ۔ غالب مختلف الفاظ کو مال کر ایک مینم کیفیت پیدا کر دین‬
‫ہی۔ وہ منفر د الفاظ ک نغمگ اور موسیقیت کا بیھ گہرا شعور رکھن ہی‬
‫ئ تجربات ےک اظہار ےک لن موضوع ک مناسبت ےس ان الفاظ ےک‬ ‫اور انہوں ے‬
‫انتخاب می بیھ بڑے فن کارانہ شعور کا اظہار کیا ہ۔‬
‫نمونۂ کالم مالحظہ ہو‪:-‬‬
‫ہزاروں خواہشی اییس کہ ہر خواہش پہ دم نکےل‬
‫بہت نکےل مرے ارمان لیکن پھر بیھ کم نکےل‬
‫۞۔۔۞۔۔۞‬
‫ورنہ ہم آدیم تھے کام ےک‬ ‫ئ غالب نکما کردیا‬ ‫عشق ے‬

‫‪ .10‬غالب ک غزل می المحدودیت‪:-‬‬


‫ے‬ ‫ے‬
‫غالب ک غزل می المحدودیت ہ ‪ ،‬ییہ وجہ ہ کہ غالب اپن زمائ ےس ےل‬
‫ئ آپ ک مقبولیت می‬ ‫کر آج تک صف اول ےک شاعر رہاور گزرئ وقت ے‬
‫اپن حصار‬‫نگ تغزل کا جادو آج بیھ ُاردو شاعری کو ے‬ ‫اضافہ کیا۔غالب ےک ر ِ‬
‫ہوئ ہ۔ خاص طور پر نوجوان نسل ےک لن آپ کا کالم کیس‬ ‫می ےلن ے‬
‫صحی ےق کا درجہ رکھتا ہ۔‬
‫نمونۂ کالم مالحظۃ ہو‪:-‬‬
‫ئک‬‫بس ہجوم نا امیدی خاک می مل جا ے‬
‫ِ‬
‫جو اک لذت ہماری سیع ئ حاصل می ہ‬
‫۞۔۔۞۔۔۞‬
‫منظر اک بلندی پر اور ہم بناسکن‬
‫عرش ےس ادھر ہوتا کاش ےک مکاں اپنا‬
‫‪ .11‬غالب اور تلمیحات‪:-‬‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫شعری اصطالح می تلمیح کیس چی ک طرف اشارہ کرئ ک کہا جاتا ہ ۔‬
‫کوئ ایک لفظ یا اشارہ ایسا استعمال کرتا ہ جس ےس ذہن می‬ ‫شاعر ے‬
‫روشئ کا جھماکا سا ہوتا ہ۔بجل ش چمک جائ ہ اور واقعہ روشن ہو‬ ‫ے‬
‫ے‬
‫جاتا ہ اور وہ تمام معائ بیھ جگمگا اٹھن ہی جو شاعر کا مقصود ہوئ ہی‬
‫ئ لگتا ہ جش شاعر ےس ادا کرنا چاہتا ہ۔ غالب ک‬ ‫وہ خیال جھلمال ے‬
‫اعل تخلیق شعور ک برجستہ عکاس ہی‬ ‫شاعری می تلمیحات ان ےک ٰ‬
‫ے‬
‫ئ بعض اییس تلمیحات استعمال ک ہی کہ پڑھن واال تاری خ ےک‬ ‫۔انہوں ے‬
‫ُ‬ ‫ے‬
‫پلٹن پر مجبور ہو جاتا ہ۔ یہ تلمیحات اتئ بروقت اور پر اثر ہی کہ‬ ‫اوراق ے‬
‫ے‬
‫قاری ان ےس متاثر ہوئ بغی نہی رہتا ۔‬
‫نمونۂ کالم مالحظۃ ہو‪:-‬‬
‫کوچ ےس ہم نکےل‬
‫بہت ئ آبرو ہو کر ترے ے‬ ‫نکلنا خلد ےس آدم کا سنن تھے لیکن‬
‫۞۔۔۞۔۔۞‬
‫غالب ؔ ے‬
‫ئ کیا خوب فرمایا‪:‬‬

‫ؔ‬
‫غالب‬ ‫جب توقع یہ اٹھ ے‬
‫گئ‬
‫کیوں کیس کا گلہ کرے کوئے‬

‫۞۔۔۞۔۔۞‬

‫‪7 | P a g e | Google-Drive Notes link: | facebook.com/groups/csspmskpk/‬‬


‫زباں بیھ اس می تبدیل نہی کرسکن۔‬ ‫روزمرہ اور محاورہ می فرق یک وضاحت کیج اور مثالی دیجی۔‬
‫ً‬
‫شط ہفتم‪:‬۔ محاورہ قیاش نہ ہو۔ مثال ’’نو دو گیارہ ہونا‘‘ ایک محاورہ ہ‬ ‫روزمرہ یک تعریف‪:‬۔‬
‫ئ کہ واقیع ’’نو‬ ‫جس کا مطلب ہ غائب ہونا۔ اگر اس پر قیاس کرےک کہا جا ے‬
‫اسلوب بیان کو کہن ہی جو خاص اہل زبان‬ ‫ِ‬ ‫❖ روزمرہ بول چال اور‬
‫کرئ ےس ’’گیارہ‘‘ ک عدد بنئ ہ‪ ،‬تو اس ک جگہ دو ہندےس‬ ‫اور دو‘‘ جمع ے‬
‫ٓ‬ ‫ً‬ ‫پر‬ ‫سماعت‬ ‫بلکہ‬ ‫نہی‬ ‫دخل‬ ‫کو‬ ‫قیاس‬ ‫می‬ ‫اس‬ ‫استعمال کرئ ہی‬
‫تی ہونا‘‘ کہنا غلط ہ۔ کیوں کہ یہ محاورہ‬ ‫’’اٹھ ے‬ ‫مثال ’’پانچ چھے ہونا‘‘ یا‬
‫ٓ‬ ‫دارومدار ہ۔‬
‫❖ دو یا دو ےس زیادہ الفاظ کا مجموعہ جو اہل زباں ک بول چال ےک مطابق نہی ہ۔ یا انکھی پھٹنا کا مطلب ہ ’’حیان ہونا‘‘۔ اگر اس ک جگہ کہا‬
‫جا ے‬ ‫ِ‬
‫ئ‪ :‬چشمی یا نگاہی پھٹنا‪ ،‬تو غلط ہوگا۔ وغیہ۔‬ ‫حقیق معنوں می استعمال ہوا ہو‪ ،‬روزمرہ کہالتا ہ۔‬
‫کیت ےس استعمال ہون وال چند مشہور محاورے‬ ‫اردو زبان می ر‬ ‫❖ روزمرہ ےس مراد ایش فقرے ہی جن ک شکل متع ے‬
‫ی ہ اور جو‬
‫ناک بھوں چڑھانا۔‬ ‫بات کا بتنگڑ بنانا۔‬ ‫معئ می بو ےل جا ئ ہی ۔‬ ‫مخصوص ے‬
‫ئ ے دن سکول ےس غی ے‬ ‫ٓ‬ ‫ً‬
‫ناک می دم کرنا۔‬ ‫ناک ک سیدھ می۔‬ ‫حاض رہتا ہ۔‬ ‫مثال‪ ،‬وہ ا‬
‫نقار خا ے‬ ‫’’ا ے‬ ‫ٓ‬
‫نقارے ک چوٹ۔‬ ‫ئ می طویط ک آواز کون‬ ‫اہل زباں ک بول چال ےک‬ ‫روزمرہ ہ‪ ،‬جو ِ‬ ‫ئ دن‘‘ درست‬ ‫اس جمےل می‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫ٓ‬
‫سنتا ہ۔‬ ‫اہل زباں ک بول چال ےک‬ ‫مطابق ہ۔ اگر اےس ’’ائ روز‘‘ لکھا جائ‪ ،‬تو یہ ِ‬
‫قایص ج ےک گھر ےک چوہ بیھ سی ےائ‬ ‫ے‬ ‫التوں ےک بھوت باتوں ےس نہی مانن۔‬ ‫لکھن ےس‬‫مطابق نہی ہ۔ اس لن یہ روزمرہ غلط ہ۔ اگر چہ اس طرح ے‬
‫اپئ گل می کتا بیھ شی ہوتا ہ۔‬ ‫ے‬ ‫اندھوں می کانا راجہ۔‬ ‫کوئ فرق نہی پڑتا۔‬ ‫معئ می ے‬ ‫ے‬
‫کوئلوں ک دالیل می منہ کاال۔‬ ‫اپن منہ میاں مٹھو بننا۔‬ ‫ے‬ ‫عابد اور ساجد ک عمروں می اٹھارہ بیس کا فرق ہ یہ جملہ بیھ غلط ہ‬
‫مگرمچھ ےک آنسو ۔‬ ‫درست یوں ہ عابد اور ساجد ک عمر می انیس بیس کا فرق ہ کیونکہ اہل کھودا پہاڑ نکال چوہا‬
‫ایک انار سو بیمار‬ ‫دھوئ کا کتا گھر کا نہ گھاٹ کا۔‬ ‫کرئ ےک لن انیس بیس کا فرق یہ کہن ہی ۔‬ ‫زبان معمویل فرق کو واضح ے‬
‫نمک حالیل کرنا‬ ‫آ بیل مجھے مار‬ ‫میے ساتھ چار پانچ مت کرو غلط ہ میے ساتھ تی پانچ مت کرو یہ‬
‫‪:‬‬
‫٭ روز مرہ اور محاورہ می مماثلت ۔‬ ‫درست ہ‬
‫پہیل مماثلت‪:‬۔ دونوں ےک لن دو یا دو ےس زیادہ الفاظ کا مجموعہ ہونا‬
‫ے‬
‫ےضوری ہ۔‬ ‫مہنگائ می اضافہ ہورہا ہ۔‘‘ اس جمےل می ’’روز‬ ‫اس طرح ’’روز بروز‬
‫اہل زباں ک بول چال ےک‬ ‫دوشی مماثلت‪:‬۔ یہ مجموعہ دونوں صورتوں می ِ‬ ‫بروز‘‘ درست روز مرہ ہ۔‬
‫ے‬
‫مطابق ہونا ضوری ہ۔‬ ‫ے‬
‫اہل زباں ’’دن بدن‘‘ نہی بولن‪ ،‬یعئ ’’روز اور دن‘‘ اگر چہ ہم‬
‫’’ا ے‬ ‫ٓ‬ ‫کیوں کہ ِ‬
‫اہل تیشی مماثلت‪:‬۔ دونوں ےک لن ےضوری ہ کہ قیاش نہ ہوں‪ ،‬وغیہ۔‬ ‫ِ‬ ‫ہ‬ ‫ک‬ ‫کیوں‬ ‫۔‬‫نہی‬ ‫درست‬ ‫استعمال‬ ‫کا‬ ‫’’روز‘‘‬ ‫ساتھ‬ ‫ےک‬ ‫‘‘‬‫ئ‬ ‫لیکن‬ ‫معئ ہی‬ ‫ے‬
‫ے‬ ‫ٓ‬
‫٭ روزمرہ اور محاورے می فرق‪:‬‬ ‫زباں ’’ائ دن‘‘ بولن ہی۔ اس ےک عالوہ ’’روز بروز ‘‘ ک جگہ ’’دن بدن‘‘‬
‫پہال فرق‪:‬۔ روزمرہ حقیق معنوں می ہوتا ہ جب کہ محاورہ مجازی یا غی‬ ‫غلط ہ۔ اس ےس یہ ثابت ہوتا ہ کہ روزمرے ک ترکیب قیاش نہی‬
‫ُ‬ ‫ً ٓ‬ ‫ٓ‬
‫’’ا ے‬ ‫’’ا ے‬ ‫ے ٓ‬
‫حقیق معنوں می ہوتا ہ۔ مثال‪ ،‬انکھوں ےس ’’اترنا‘‘ محاورہ ہ اور ’’چھت‬ ‫جگہ’’دن‬ ‫ئ روز‘‘ اور ’’روز بروز‘‘ ک‬ ‫ئ دن‘‘ ک جگہ‬ ‫ہوسکئ یعئ‬
‫ُ‬
‫بدن‘‘ غلط ہ۔ اس طرح ’’پانج سات‘‘ پر قیاس کرےک ’’چھے نو یا نو بارہ‘‘ ےس اترنا‘‘ روزمرہ ہ۔‬
‫ٓ‬
‫دوشا فرق‪:‬۔ محاورہ‪ ،‬قواعد ک حدود می اتا ہ جب کہ روزمرہ‪ ،‬قواعد ےس‬ ‫کہنا غلط ہ۔‬
‫باالتر ہوتا ہ۔‬ ‫۔‬ ‫ہ‬ ‫بان‬‫ز‬ ‫پوری‬ ‫کار‬ ‫دائرہ‬ ‫کا‬ ‫جس‬ ‫ہ‬ ‫وسیع‬ ‫یادہ‬‫ز‬ ‫ےس‬ ‫محاورے‬ ‫روزمرہ‪،‬‬
‫اہل زباں بیھ تبدیل نہی کرسکن جب کہ روزمرہ‬ ‫محاورہ مجاز ہ‪ ،‬روزمرہ حقیقت ہ۔ محاورہ تو خود روز مرہ ےک سائبان تیشا فرق‪:‬۔ محاورہ می ِ‬
‫اہل زباں ےک مطابق بدلتا رہتا ہ۔‬ ‫می پناہ لیتا ہ۔ اس لن ہر محاورہ‪ ،‬روز مرہ ہوسکتا ہ لیکن ہر روزمرہ‪،‬‬
‫ِ‬
‫ے‬
‫چوتھا فرق‪:‬۔ محاورے می ایک اسم اور ایک فعل کا ہونا ضوری ہ جب‬ ‫جب‬ ‫محاورہ نہی ہوسکتا۔ محاورے کا روزمرے ےک مطابق ہونا الزیم ہ‪،‬‬
‫کہ روزمرہ می یہ یشط نہی ہ۔‬ ‫کہ روزمرہ‪ ،‬محاورے کا محتاج نہی۔‬
‫’’محاورہ‘‘‬ ‫٭ محاورہ‪:‬۔ یہ عرئ زبان کا لفظ ہ جس کا صحیح تلفظ ُ‬
‫معئ بات چیت کرنا ےک ہی۔ مگر‬ ‫٭ محاورہ یک تعریف‪:‬۔ محاورہ ےک لغوی ے‬
‫کوئ کالم دو یا دو ےس زیادہ الفاظ ےس مرکب ہو‬ ‫زبان ک اصطالح می جب ے‬
‫ے‬
‫اپن لغوی معنوں ک بجائ مجازی‬ ‫اور اہل زبان ک بول چال ےک مطابق ہو اور ے‬
‫ے‬
‫معئ دیتا ہوں تو وہ محاورہ کہالتا ہ ۔جیش پائ پینا محاورہ نہی ہ اس‬ ‫ے‬
‫لن کہ یہاں پینا اپن حقیق معنوں می استعمال ہوا ہ اس ےک برعکس‬ ‫ے‬
‫غصہ پینا ‪ ،‬آنسو پینا وغیہ محاورے ہی کیونکہ یہ اہل زبان ک بول چال ےک‬
‫اپن مجازی معنوں می استعمال ہوئ ہی ۔‬ ‫مطابق ہی اور ے‬
‫مثال‪’’ ،‬ش پر چڑھنا‘‘ ےک حقیق ے‬ ‫ً‬
‫معئ ’’ش ےک اوپر چڑھنا‘‘ ہی جب کہ‬
‫ے‬
‫’’بدتمی‘‘ ہ۔‬ ‫مجازی معنوں می اس ےس مراد ’’گستاخ‘‘ یا‬
‫حسب ذیل ہی‪:‬‬ ‫ائط‬
‫ش‬ ‫ی‬ ‫اہم‬ ‫چند‬ ‫٭ محاورے ےک لی شائط‪:‬۔ محاورے ےک لن‬
‫ِ‬
‫شط اول‪:‬۔ محاورہ کم از کم دو الفاظ کا مجموعہ ہو‪ ،‬کیوں کہ ایک لفظ‬
‫محاورہ نہی ہوسکتا۔‬
‫شط دوم‪:‬۔ یہ مجموعہ مجازی یا غی حقیق معنوں می مستعمل ہو۔‬
‫اہل زباں ک بول چال ےک مطابق ہو۔‬ ‫شط سوم‪:‬۔ ِ‬
‫ے‬
‫شط چہارم‪:‬۔ محاورے می ایک اسم اور ایک فعل کا ہونا ضوری ہ۔‬
‫ضف اسما اور ضف افعال محاورہ نہی بن سکن۔‬
‫شط پنجم‪:‬۔ محاورہ قواعد ک حدود می ہوتا ہ‪ ،‬قواعد ےس باالتر نہی‬
‫ہوسکتا۔‬
‫اہل‬ ‫ے‬
‫شط ششم ۔ محاورے می کوئ تبدیل نہی ہوسکئ‪ ،‬یہاں تک کہ ِ‬ ‫‪:‬‬

‫‪8 | P a g e | Google-Drive Notes link: | facebook.com/groups/csspmskpk/‬‬


‫جھوئ ے‬
‫کہائ یا من گھڑت قصہ ہوئ ہ۔ داستان محیالعقول‬ ‫ڑ‬ ‫جبکہ داستان‬ ‫ناول یک تعریف کیج اور اس ےک اجزان ترکیب پر روشب ڈالی۔‬
‫واقعات ےس تعلق رکھئ ہ۔‬
‫کردار نگاری‬
‫عئ واقعات پیش آئ رہن ہی یہ‬ ‫ناول می مسلسل عمل ہوتا رہتا ہ ی ے‬ ‫ناول یک تعریف‬
‫واقعات افراد ےک ذریےع یہ پیش آئ ہی ان افراد قصہ کو کر دار کہن ہی‬ ‫ے‬
‫ناول اطالوی زبان کا لفظ ہ جس ےک معئ "نیا" ےک ہی۔ (مطلب یہ کہ‬
‫ے‬
‫فریص داستانی سن کر اکتا گیا تب ایش قصہ کا آغاز کرداروں ک پیش کش کردار نگاری کہالئ ہ ‪ .‬ناول پڑھن ہوئ یہ محسوس‬ ‫جب انسان کا دل پر ےائ ے‬
‫ہونا چاہی ےن کہ کردار اصل زندک ےس لن ےک ہی ان می حقیقت کا رنگ‬ ‫ئ لگا وہ ناول کہالیا۔‬ ‫ہوا جس می حقیق زندک کا عکس نظر آ ے‬
‫جتنازیادہ ہو گا اتنا یہ ناول کامیاب ہو گا ‪ .‬کردار دو طرح ےک ہوئ ہی ایک‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫ناول اردو ادب ک ایک صنف ہ۔ زندک ک عکاش کرئ واےل قصہ یا کہائ کو پیچیدہ (‪ )Round‬اور دوشے سپاٹ (‪ . ) flat‬جو کردار جین جاگن ہوئ‬
‫ناول کہا جاتا ہ۔ ناول ایک ایسا آئینہ ہ جس می ہماری زندک کا عکس ہی اور زندک ےک مختلف پہلو پیش کرئ ہی وہ پیچیدہ کہالئ ہی اور جو‬
‫سامن کیا مشکلی آئ زندک کا ضف ایک رخ پیش کرئ ہی مثال اچھے ہی تو اچھے اور برے ہی تو‬ ‫ے‬ ‫عئ اس می یہ بتایا جاتا ہ کہ ہمارے‬ ‫نظر آتا ہ۔ ی ے‬
‫برے ‪ .‬وہ سپاٹ کہالئ ہی کیوں کہ اصل زندک می انسان حاالت ےک‬ ‫ہی اور ہم ان مشکلوں پر کس طرح قابو کر پائ ہی۔‬
‫مطابق تبدیل ہوتا ہ‬
‫جتن جین جاگن ہوںگ ناول اتنا یہ کامیاب ہو گا۔ )‬ ‫(ناول ےک کردار ے‬
‫مرئ تک‬‫ئ کہا ہ کہ جب آدیم پیدا ہوتا ہ اس وقت ےس لیکر ے‬ ‫نذیر احمد ے‬
‫پسمنظر ‪ /‬منظر کش‬
‫سامن جو بیھ باتی پیش آئ ہی اس کا بیان کرنا یہ ناول ہ۔‬ ‫ے‬ ‫اس ےک‬
‫کیس ناول کو دلکش اور پر تاثی بنادیئ ہ مطلب یہ کہ کیس‬ ‫کامیاب منظر ی‬
‫بچ حاالت و واقعات کو سنجیدک ےس‬ ‫ے‬
‫کوئ واقعہ بیان کیا جارہا ہ تو فن کار اس ک‬ ‫مقام کا ذکر کیا جارہا ہ یا ے‬ ‫حقیقت یہ ہ کہ انسائ زندک ےک ے‬
‫ئ واردات پر‬ ‫پڑھن واےل کو معلوم ہو کہ وہ خود جا ے‬‫بیان کرنا یہ ناول ہ۔ ” ناول وہ آئینہ ہ جس می گود ےس لیکر گور (قی) تصویر کھینچ دے اور ے‬
‫ے‬
‫ماجود ہ اور سب کچھ اپئ آنکھوں ےس دیکھ رہا ہ گو یا منظر نگاری پس‬ ‫تک زندک کا عکس جھلکتا ہ۔‬
‫ئ اپنا پہال ناول 'مراۃ العروس منظر کا یہ ایک حصہ ہ‪ .‬منظر نگاری ےک نقطہ نظر ےس امراؤ جان ادا ایک‬ ‫ڈپئ نذیر احمد ے‬ ‫اردو می ناول نگاری کا آغاز ڑ‬
‫کامیاب ناول ہ‪.‬‬
‫‪1869‬ء می لکھ کر کیا‪ ،‬جس می دو بہنوں اصغری اور اکیی کا قصہ بیان‬
‫زبان و بیان‬ ‫کیا گیا ہ۔ نذیر احمد ےک تمام ناول اصالج ہی۔ نذیر احمد ے‬
‫ئ مسلم‬
‫سمجھن کا سب ےس اچھا ذریعہ وہ بات چیت ہ جو‬ ‫ے‬ ‫کردار کو ے‬
‫جانن اور‬ ‫معاشے ک اصالح کو ے‬ ‫ی‬
‫اپن ناولوں کا موضوع بنایا۔‬
‫کردار آپس می کرئ ہی یہ گفتگو مکالمہ کہالئ ہ جس کردار کو جس‬ ‫ناول ےک اجزان ترکیب یا فن‬
‫کہئ چاہی ےن فن کار ےک لئن ےضوری ہ کہ اس ےک منھ ےس‬ ‫موقع پر جو بات ے‬ ‫ے‬
‫وائ مطلب یہ ےک مکالےم فطری ‪ .‬مناسب ‪ .‬موزوں اور‬ ‫ناول نگار اپن تجربات کو سلیق ےک ساتھ قلم بند کرتا ہ۔ ناول ےک یہ فق ویہ بات ادا کر ے‬
‫ے‬
‫نکات اس ےک اجزائ ترکیئ کہالئ ہی۔‬
‫مخترص ہوں ‪ .‬ناول ےک مکالےم یہ ہی جو کرداروں ےک ذہن ےس پردہ ہٹائ ہی‬
‫‪ .1‬اقصہ بن‬
‫‪ .‬نذیر احمد ش شار ‪ .‬رسوا اور پریم چند مکالمہ نگاری می مہارت رکھن‬ ‫‪ .2‬پالٹ‬
‫ہی‪.‬‬
‫‪ .3‬واقعہ‬
‫نقطہ نظر‬ ‫‪ .4‬کردار‬
‫ہر فن کار کا اپنا نقطہ نظر ہوتا ہ اور اسگ ہر تخلیق می کار فرمارہتا ہ‬ ‫‪ .5‬پسمنظر‬
‫ئ تو ناول ےک‬ ‫لیکن کیس ناول می نقطہ نظر بہت واضح اور نمایاں ہو جا ے‬
‫‪ .6‬زبان و بیان‬
‫ی ک طرح نقطہ نظر کو ناول می‬ ‫حسن می کیم اجائ ہ کیس موج تہ نش ے‬ ‫‪ .7‬نقطه نظر‬
‫چاہن مگر ایسانہ ہو نا چاہن کہ فن پر حاوی‬ ‫ے‬ ‫جاری ساری تو ےضور ہونا‬ ‫قصہ پن یا کہان‪:‬‬ ‫ّ‬
‫ہو جائ اور ناول ےک حسن کو مجروح کر دے۔‬ ‫ے‬
‫قےص پر ہوئ ہ ناول کا قصہ‬ ‫ناول ک بنیاد کیس نہ کیس واقےع یا کیس ے‬
‫کہائ کو کہن ہی ایک ناول ےک لئن کیس‬ ‫قصہ پن ے‬ ‫مبئ ہوتا ہ ‪ .‬ے‬ ‫حقیقت پر ے‬
‫‪.‬‬ ‫ے‬
‫نہ کیس قےص کا ہو نا بہت ضوری ہوتا ہ ناول می قصہ پن نہ ہو تو اس‬
‫قصہ‬ ‫می دلچسئ نہی رہئ ناول وجود می یہ اس طرح آتا ہ کہ ک ے‬
‫کوئ واقعہ وجو د می آیا اور اےس لکھ دیا گیا۔ جو ناول پڑھتا ہ اس ک‬ ‫ے‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫ساری توجہ اش پر رہئ ہ۔ کہ کیا ہوا اور آگ کو کیا ہوئ واال ہ ‪ .‬کیس‬
‫بیھ ناول ک کامیائ کا دار ومدار قصہ ک دلچپیس پر ہوتا ہ ‪.‬‬
‫پالٹ‪Foundation :‬‬
‫ناول ےک قصہ کو ترتیب دی ےن کا نام پالٹ ہ۔ ایک اچھے ناول نگار کا کمال یہ‬
‫ہوتا ہ کہ وہ واقعات کو اس طرح ترتیب دیتا ہ جیش موئ لڑی می‬
‫پرونا۔ (نوٹ ‪ :‬ناول می دو طرح ےک پالٹ ہوئ ہی ‪ )1( :‬مربوط اور (‪ )2‬غی‬
‫مربوط )‬
‫ناول می ایک ےک بعد ایک واقعات پیش آئ رہن ہی جنھے ناول نگار سلیق‬
‫ےک ساتھ ایک لڑی می پرو دیتا ہ ‪ .‬واقعات ک ترتیب بہت ئ عیب ے‬
‫ہوئ‬
‫ئ تو عقل تسلیم کرے کہ‬ ‫عئ ایک ےک بعد جب دوشا واقعہ پیش آ ے‬ ‫چاہن ی ے‬
‫بیشک ایسا یہ ہو نا چاہن تھا۔‬
‫واقعہ‬
‫ناول ےک واقعات حقیقت پر ے‬
‫مبئ ہوئ ہی ناول ےک واقعات ہمارے سماج‬
‫ے‬
‫ترجمائ کرئ ہی اور اس ےک واقعات ایک دوشے ےک ساتھ مربوط‬ ‫ک‬
‫ہوئ ہی‪.‬‬
‫‪9 | P a g e | Google-Drive Notes link: | facebook.com/groups/csspmskpk/‬‬
‫ےس باز رکھتا ہ۔ لیکن ہم جوش ک عشقیہ شاعری کو نظر انداز نہی کر‬ ‫سوال نمی‪:‬جوش ملیح آبادی کو شاعر شباب اور شاعر انقالب کیوں کہا‬
‫ئ قدیم‬ ‫سکن۔ ان ک نظموں ک ایک تاری ےچ اہمیت ہ کہ ان ک نظموں ے‬
‫جاتا ےہ؟ تفصییل جواب دیں۔‬
‫اپن نشاطیہ‬ ‫ے‬
‫بسورئ واےل ماحول می ے‬ ‫روئ‬‫اردو شاعری ےک آہ و فغاں اور ے‬ ‫ئ ے‬ ‫❖ شاعر انقالب جوش ؔ ملیح آبادی ایک ایسا نام جس ے‬
‫اپن قلم ےک ذریعہ‬
‫لیچ ےس اردو شاعری ک فضا یکرس بدل دی۔‬ ‫بخیس اور آزاد ٔی ہند ک لڑ ےائ می‬ ‫ہندوستائ عوام ےک ذہنوں کو جال ی‬ ‫ے‬
‫ے‬
‫❖جوش کو مشاعر انقالب کہا جاتا ہ۔ جوش کو انقالئ نظمی لکھن پر‬ ‫ے‬
‫ئ اکسایا تو کچھ اقبال ک انقالئ نظموں ے‬ ‫کچھ تو لیک و علیم ماحول ے‬ ‫خوابیدہ لوگوں کو بیدار کیا‪ ،‬تاہم خود بیھ آزادی ک لڑائ می ہمہ وقت‬
‫ئ‬ ‫پیش پیش رہ۔‬
‫رہنمائ ک لیکن چونکہ ان ےک یہاں فکر اور فلسفیانہ بصیت ک‬ ‫ے‬ ‫ان ک‬
‫ے‬ ‫❖ جوش ؔ ک شاعری ےک دو مخصوص پہلو ہی۔ پہال رومانیت دوشا گھن‬
‫کیم ہ اس لن ان ےک یہاں انقالب کا کوئ واضح اور صحیح تصور نہی‬ ‫ے‬
‫گرج جش ہم انقالئ آن بان ےس تعبی کرسکن ہی۔ اس انقالئ شاعری‬
‫پہنچن می ناکام رہن ہی۔‬‫ے‬ ‫ماتا اور وہ انقالب ک روح تک‬ ‫جوش ے‬
‫ؔ‬ ‫ے‬
‫ے‬ ‫ئ رومان‬ ‫دشمئ ہ جو ؁‪۱۹۱۸‬ء ےس ملئ ہ۔‬ ‫کا محور انگریز‬
‫اپئ‬‫❖ان کا تصور انقالب حد ےس بڑیھ ہوئ جذباتیت کا نتیجہ ہ۔ وہ ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫ےس انقالب ک جانب اپئ شاعری کا رخ موڑا ہ۔ اس لن ان ک انقالئ‬
‫خواہشات ک تکمیل ےک ےلن ہر طاقت ےس ٹکر ےائ ےک ےلن تیار ہو جائ ہی‬ ‫رومائ اثرات نظر آئ ہی۔ نظم ’نعرہ ِشباب‘ می‬ ‫ے‬ ‫شاعری می بیھ‬
‫اور وہ اس ےک ےلن کشت و خونریزی ےس بیھ گریز نہی کرئ لیکن چونکہ‬ ‫ہوئ انقالب ک جانب اس طرح گامزن‬ ‫ے‬ ‫بوڑےھ لیڈروں ےس خطاب کرئ‬
‫ان ےک ہاں اقبال جییس فلسفیانہ بصیت نہی ہ اس لن وہ کیس ےنئ‬ ‫ہوئ ‪:‬‬ ‫ے‬
‫تعمی کا تصور نہی کرئ۔ وہ تبدیل یا تخریبات کو یہ انقالب سمجھن‬ ‫❖ ہٹ کہ اب سیع و عمل ک راہ می آتا ہو ں می‬
‫ہی۔‬ ‫❖ خلق واقف ہ کہ جب آتا ہوں چھا جاتا ہوں می‬
‫❖فکری اعتبار ےس جوش اشیایک تھے اور شمایہ دارانہ نظام کو سخت نا‬ ‫❖ جوش ؔ کا وصف یہ ہ کہ وہ جہاں بیھ رہ مسلسل لکھن رہ۔ جوش‬
‫ئ‬ ‫پسند کرئ تھے۔ آپ کو مزدوروں ےس بڑی ہمدردی تیھ اس لن آپ ے‬
‫ملیح آبادی متعدد خوبیوں ےک مالک تھے وہ شاعر بیھ تھے‪ ،‬مجاہد آزادی‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫اپئ شاعری می مزدوروں ےک مسائل اور شمایہ داری ےک استحصال کو‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫صحاف‬ ‫بیھ‪ ،‬اچھے رنی نگار بیھ‪ ،‬مدیر بیھ‪ ،‬نغمہ نگار بیھ اور بہت اچھے‬
‫کاف جگہ دی ہ۔ آپ کو مذہب ےس بیھ کوئ لگاؤ نہ تھا بلکہ ہر چ ےی‬ ‫بیھ۔‬
‫ئ پر پر کھن تھے۔ آپ موجودہ نظام ک ہر چ ےی کو اکھاڑ‬ ‫کو عقل ےک پیما ے‬
‫❖ ہندوستان ک جنگ آزادی می جوش ؔ ک شاعری اہم رول اداکرئ ہ‬
‫کر اس ک جگہ پر ایک نیا نظام النا چاہن تھے۔‬ ‫‘ان کا پیغام مردہ دلوں می توانا روح بیدار کرئ ہ۔ شکستہ دل ےنن‬
‫❖جوش غالیم ےس متنفر ہی اور آزادی ےک ےلن ان ےک دل می شدید تڑپ ہ۔‬ ‫ہوئ ہی۔‬‫ے‬ ‫عزم ےک ساتھ اٹھ کھڑے‬
‫اس پہلو ےس ان ک شاعری می اتنا اثر تھا کہ بہت ےس آزادی ےک مجاہدین‬ ‫❖ اے وطن پاک وطن روح ِرواں احرار‬
‫گن تھے۔ ان ےک‬ ‫جنگ آزادی ک جدو جہد می ان کا کالم سن کر شامل ہو ے‬
‫❖ اے کہ خوابیدہ تری خاک می شاہانہ وقار‬
‫کالم می گھن گرج ےک ساتھ ساتھ دعوت عمل ہ۔ نظموں می اتنا اثر‬ ‫❖’’شعلۂ وشبنم ‘‘ےک ’آتش کدہ‘ ک بیشی نظمی بغاوت ےک جذئ ےس‬
‫ہ کہ سامع فور احرکت ےک لن آمادہ ہو جائ ہی۔ان ےک کالم می یاس و‬ ‫جوش ےک خیال‬ ‫ؔ‬ ‫ہوئ ےک ساتھ آزادی ک تڑپ ےس بھرپور ہی‬ ‫ششار ے‬
‫ئ دین۔‬ ‫پائ جائ ہ۔ وہ بزدیل کو قریب نہی آ ے‬ ‫حرماں نصئ بہت کم ے‬ ‫ؔ‬
‫بذات خود جوش ہی۔‬ ‫می انقالب ایک جاوداں کردار ہ اور وہ کردار ِ‬
‫جوش آزادی ےک پرستار ہی اس لن ان ک شاعری می غالیم ےس نجات‬ ‫❖’شکست زنداں کا خواب ‘ان کا وہ نظم ہ جس می جوش ؔئے‬
‫کرئ کا جنون پایا جاتا ہ۔ جوش فرقہ پرسئ ےک سخت مخالف‬ ‫حاصل ے‬ ‫زندانیوں ےک حوصلہ ک داد دی ہ اور یہ بتایا کہ اگر یہ ے‬
‫اپئ ضد پر‬
‫تھے اور ان کا نظریہ انسان دوسئ اور مساعدات تھا اس ل ےن جب ہندوؤں‬ ‫کوئ قید خانہ ان کو مقید نہی کر سکتا۔انگریزوں کو‬ ‫آجائی تو دنیا کا ے‬
‫ئ دہل می آزادی ےک بعد اپنا اثر در سوخ‬ ‫ےک چند فرقہ پرست عناض ے‬ ‫ہوئ جو ؔ‬ ‫ے‬
‫ش کہن ہی کہ عوام می اگر آزادی ک امنگ بپا‬ ‫متنبہ کر ئ‬
‫بڑھالیا تو اس ےس آپ کو بہت ٹھیس پہنچ۔‬ ‫گئ تو تمام تر تدابی ناکارہ ثابت ہو جائی ک۔‬ ‫ہو ے‬
‫ے‬
‫❖جوش اقبال ےس بہت متاثر تھے۔ ان ک شاعری ےک فکر وفن ئ جوش کو‬ ‫جوانان وطن ان ک امید کا مرکز ہی وہ چاہن ہی کہ وطن ک آزادی ےک‬ ‫ِ‬ ‫❖‬
‫بہت متاثر کیا تھا مگر یہ تاثر وطن پرسئ‪ ،‬انسان دوسئ اور ملیک و قویم‬ ‫لن قربا ن ہو ئ ےک لن تیار رہی ‪ ،‬انگریزوں ک غالیم‪ ،‬ذلت و تحقی‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫کوئ‬‫مسائل تک محدود تھا۔ اقبال ےک خالص مل رجحان ےس جوش کو ے‬ ‫پائ ےک ےلن نوجوانوں کو ے‬ ‫ےس بھری زندک ےس نجات ے‬
‫خوئ کفن بیھ‬
‫لگاؤ نہ تھا۔‬ ‫جوش ’بغاوت‘ ک زبان ےس‬ ‫ؔ‬ ‫خوش پہن لی۔‬ ‫پہننا پڑے تو بہ ی‬
‫❖جوش دنیا ےک پہےل شاعر می ہ جنہی ان ک زندک می یہ ے‬
‫اتئ زیادہ‬
‫شہرت نصیب ے‬ ‫نوجوانان ِوطن کویہ حوصلہ افزا کلمات ےس نوازئ ہی ؂‬
‫ہوئ تیھ۔ ان ک شہرت اردوادب می می دو حیثیتوں ےس‬ ‫❖اے جواں مردوں یہ ذلت کس ےلن سہن ہو تم‬
‫ے‬
‫ہ‪ ،‬ایک ان کا شاعر انقالب ہوئ ک وجہ ےس اور دوشا ان کا شاعر شباب‬
‫ے‬ ‫مرد ہو کرٹھوکروں ک زد پہ کیوں رہن ہو تم‬
‫ہوئ ک وجہ ےس۔ گو کہ ان ےک یہاں مناظر فطرت ک بیھ کیم نہی ہ‬ ‫یا پھر‬
‫ے‬
‫مگر یہ شباب اور انقالب ےک آگ ماند پڑھ جائ ہ۔‬ ‫❖ اے جواں مردوں خدارا باندھ لو ش ےس کفن‬
‫ئ شاعری ےک میدان می اس وقت قدم رکھا تھا جب لکھنو‬ ‫❖جوش ے‬
‫❖ ش برہنہ پھر ریہ ہ عزت ِقوم و وطن‬
‫ے‬
‫اسکول ےک آخری دور ک شمع بیھ بجھن وایل تیھ۔ ییہ وجہ ہ کہ جب‬ ‫ڑ‬
‫ڈاکی عالیہ امام ک کتاب "تصور انقالب اور جوش ملیح آبادی"‬ ‫❖‬
‫ئ ان ےک کالم ک پذیر ےائ‬ ‫ئ حسن و شباب ک باتی کی تو سب ے‬ ‫جوش ے‬
‫❖ جوش ک عشقیہ شاعری جو کہ ان ک فطرت ک آواز ہ‪ ،‬اس ےلن اس‬
‫کیس اس ےک ایک ایک انگ ک تعریف کرنا‬ ‫ک۔ حسینوں ےک شاپا ک منظر ی‬ ‫می بہت ے‬
‫کوئ جوش ےس سیکھے۔ انہوں ے‬ ‫ے‬ ‫روائ‪ ،‬ششاری اور ش مسئ ملئ ہ۔ وہ بہت دلکش اور‬
‫ئ فتنہ خانقاہ می حسن کو اتنازیادہ غلو‬ ‫اپن جذبات و احساسات کا اظہار کرئ ہی‬ ‫مؤثر انداز می اس ےس متعلق ے‬
‫ٰ‬
‫عطا کیا ہ کہ زاہد کا ایمان و تقوی ڈگمگا جاتا ہ۔‬ ‫اور حسن ک ہر ادا ک بڑی کامیاب اور رنگ ے‬
‫ی تصویر پیش کرئ ہی۔‬
‫لیکن جوش ک نظموں کا اثر لمحات یہ ہوتا ہ کیونکہ وہ ایک چوٹ‬
‫بچ عاشق ک آگ می نہی‬ ‫کھایا ہوا دل نہی رکھن اور ان ک شخصیت ے‬
‫پیئ ہ۔‬
‫❖ان کا تصور عشق سطچ ہ اور وہ خلوص عشق ک گریم ےس محروم ہ۔‬
‫ان کا عشق لمحائ اور حسن ےس ان کارشتہ وقئ ہوتا ہ۔ جوش ے‬
‫اپئ‬
‫نظموں کا تانا بانا بڑے خوبصورت انداز اور دلکش تشبیہات ےس تیار کرئ‬
‫ئ واال لطف اندوزی اور لذتیت کا‬ ‫ہی لیکن ان ک نظموں می پایا جا ے‬
‫احساس ہمارے دلوں کو ان نظموں ےک مجمویع تاثر ےس اثر قبول کرئے‬

‫‪10 | P a g e | Google-Drive Notes link: | facebook.com/groups/csspmskpk/‬‬


‫ُ‬ ‫ئ ‪ ،‬ڈراےم یا ناول ک ے‬
‫کہائ کا مرکزی خیال ]‬ ‫حصہ چہارم (ب) افسا ے‬
‫افسانہ ”جب دنیا مسکرا اٹیھ“ کا مرکزی خیال‬
‫ئ کا مرکزی خیال یہ ہ کہ جب انسان مجبور ہو‬ ‫فہمید و اخی ےک اس افسا ے‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫تا ہ تو وہ سب کچھ کر گزرئ کو تیار ہوتا ہ۔ افسائ کا مرکزی کردار‬ ‫ناول " مراۃ العروس“ کا مرکزی خیال‬
‫جمال جب غربت ےک ہاتھوں تنگ آتا ہ تو جھوٹ کا لبادہ اوڑھ کر ے‬
‫اپن آپ‬
‫ئ یہ‬‫کو ویل ےک مزار کا مجاور بنا کر لوگوں کو گمراہ کرتا ہ۔ افسانہ نگار ے‬
‫ئ ناول نگاری عورتوں ک اصالح ےک لن یشوع ک تیھ۔ ناول‬ ‫ڈپئ نذیر احمد ے‬‫ڑ‬
‫معاشہ کیس کو باعزت روزگار نہی دے سکتا اور جس‬ ‫واضح کیا ہ کہ جو ی‬ ‫ے‬
‫" مراۃ العروس " اس سلسےل ک پہل کڑی ہ۔ اس می ناول نگار ئ یہ بتایا‬
‫می محنت مزدوری نہ ہو وہاں جمال جیش جفاکش اور محنئ نوجوان‬ ‫اعل کردار و اخالق ےک مالک ہوئ ہی۔ ان ک زندک سکھ چ ے‬
‫ی‬ ‫ہ کہ جو ٰ‬
‫غربت اور ئ روزگاری کا شکار ہو کر اس طرح ےک گھٹیا کام ے‬
‫کرئ پر مجبور‬ ‫ےک ساتھ گزرئ ہ۔ اور جو جہالت اور بد اخالف کا مظاہرہ کرئ ہی ان ک‬
‫بھرئ ک خاطر انسان نہ چاہن ے‬
‫ہوئ بیھ‬ ‫ے‬ ‫ہوئ رہی ےک۔ پیٹ ک دوزخ کو‬ ‫زندک نہ ضف خود اجین ہوئ ہ بلکہ وہ سارے خانان حئ کہ سارے‬
‫بعض اوقات ناجائز کام ے‬
‫کرئ ےک لن تیار ہو جاتا ہ۔‬ ‫ئ دو بہنوں‬ ‫معاشے ےک لن وبال بن جائ ہی۔ مراۃ العروس می نذیر احمد ے‬
‫ی‬
‫بقول شاعر‪ :‬جو نہ کرنا تھا وہ بیھ کر ڈاال‬ ‫ے‬
‫اپئ ئ وقوف اور بد مزاج ےک باعث‬ ‫ے‬
‫ک کہائ بیان ک ہ۔ بڑی بہن اکیی ے‬
‫خوش ےک لن‬ ‫ئ ظالم تیی ی‬ ‫ہم ے‬ ‫اپن شوہر اور مارے سرسال ےک لن باعث مصیبت ہ۔ جبکہ اس ےک مقابےل‬ ‫ے‬
‫ے‬ ‫ڑ‬
‫می اس ک چھوئ بہن اصغری اپن اعل اخالق اور اچھے کردار ک وجہ ےس‬
‫ئ اس ناول ےک‬ ‫ہر دلعزیز ہ۔ سب اس ےس محبت کرئ ہی۔ نذیر احمد ے‬
‫ڈرامہ حوییل“ کا مرکزی خیال‬ ‫معاشے می ایک تعمیی کام کیا ہ۔‬ ‫ی‬ ‫ذریےع‬

‫مایص پرست‬‫ئ ایک ایش تصور پرست اور ے‬ ‫ڈرامہ حویل می مرزا ادیب ے‬ ‫افسانه "شکوہ شکایت“ کا مرکزی خیال‬
‫ے‬
‫انسان ک انا ےک بارے می یا ہ جو ایک حویل کو اپئ عزت ک عالمت‬
‫ے‬
‫خاندائ عظمت ک‬ ‫گئ ہ۔ جس سمجھن ہی۔ شہزادہ صاحب ک نظر می یہ حویل‬ ‫افسانہ "شکو شکایت " می ایک ایش گھر ےائ ک ے‬
‫کہائ بیان ک ے‬
‫ے‬
‫عالمت ہ ۔ وہ دنیاں ہر چ ےی بلکہ دنیا چھوڑئ ےک لن تیار ہوئ ہی لیکن‬ ‫اپن شوہر ک شکایت کرئ ہ۔ لیکن التعداد خامیوں اور‬ ‫می ایک بیوی ے‬
‫اپن بچوں ک قربائے‬
‫اپن شوہر ےس محبت کرئ ہ۔ مرکزی خیال جین ج وہ حویل می رہنا چاہن ہی۔ وہ اس ےک لن ے‬ ‫ہزاروں شکایتوں ےک باوجود وہ ے‬
‫ے‬
‫نشائ ہ۔‬ ‫جھوئ وقار ک ایک‬ ‫ڑ‬ ‫ئ ک دی ےن ےک لن بیھ تیار ہوئ ہی۔ یہ ان ےک‬ ‫یہ ہ کہ میاں بیوی کا رشتہ ایک مقدس بندھن ہ۔ اور اس می‪ ،‬زما ے‬
‫اپئ بی ڑئ ایک عمر رسیدہ نواب ےس‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫تبدیلیاں اتار چڑھاؤ تو ال سکئ ہ لیکن اےس ختم نہی کر سکئ۔ اس می حویل کو نیالم ہوئ ےس بچائ ےک لن وہ ے‬
‫ے‬
‫وئ کو بیاہ کر بینک کا قرضہ ادا کرنا چاہن ہی۔ ڈرامہ نگار ئ یہ واضح کیا ہ کہ‬ ‫کہائ بیان ک ہ۔ اس ک بی ڑ‬
‫اپن گھر ک ے‬ ‫ئ ے‬ ‫منیس پریم چند ے‬
‫در اصل ی‬
‫ے‬
‫اپئ ئ جاض پر از کر بہت یہ‬ ‫بیھ اس ےس بہت زیادہ شکایتی تھی۔ اور اس ک گھریلو زندک آسودہ نہی ایش بزرگ ناعاقبت اندیش ہوئ ہی۔ اور ے‬
‫زندگیوں ےک تباہ کر دین ہی۔‬ ‫ئ می شوہر کا کردار ادا ے‬
‫کرئ واےل ےس تو باہر ک ساری دنیا‬ ‫تیھ۔ اس افسا ے‬
‫خوش ہ لیکن اس ک گھر وایل پریشان ہ۔‬

‫افسانہ ”حضت دل یک سوانح عمری “ کا مرکزی خیال‬

‫ئ می‬ ‫سجاد حیدر یلدرم چونکہ رومانوی افسانہ نگار ہ اس لن وہ اس افسا ے‬


‫دل کو مجسم زبان دے کر باتی کرتا ہ۔ یہ ایک تمثیل سوانح عمری ہ۔‬
‫اپئ روداد بیان کرتا ہ۔ دل ک ز ے‬
‫بائ در اصل بلید رم‬ ‫حرصت دل ے‬‫جس می ے‬
‫ی چ ےی دیکھتا‬
‫اپئ باتی کہہ رہ ہی۔ دل حسن ےس متاثر ہوتا ہ۔ جب حس ے‬ ‫ے‬
‫ہ تو ئ تاب ہوتا ہ۔ ماں ےس بیھ بہت زیادہ متاثر ہوتا ہ۔ دنیا ےک کیس‬
‫بیھ حےص می انسان ہو اور اس ےک سی ےن می دل دھڑکتا تو وہ حسن ےس‬
‫کوئ اور کیس بیھ ملک‬‫ےضور متاثر ہو گا۔ حسن خواہ دنیا ےک کیس بیھ ے‬
‫می ہو خواہ کیس بیھ شکل می جو۔ دل کا اس پر اثر ہوتا ہ۔ اگر دل آرام‬
‫ی ہو تو‬‫می ہو تو ساری کائنات سکیھ ہوئ ہ۔ لیکن اگر دل ئ چ ے‬
‫ہماری کائنات آنسو بہائ ہ۔‬

‫افسانہ ہیی کٹنگ سیلون “ کا مرکزی خیال‬


‫ئ کا مرکزی خیال یہ ہ کہ محنت مشقت ے‬
‫کرئ واےل لوگ کامیائ تو‬ ‫اس افسا ے‬
‫حاصل کر لین ہی مگر جب ان ےک درمیان غلط فہمیاں اور شکوک و‬
‫شبہات پیدا ہوئ ہی اور وہ ایک دوشے ےس بد گمان ہو جائ ہی۔ تو اس نا‬
‫اتفاف ک وجہ ےس تباہ ہو جائ ہی۔ اس ےس فائدہ درمیان والوں کو پہنچتا‬
‫ہ۔ افسانہ می چاروں حجام جب اتفاق ےس رہ تو ان ک دکان ترف پر‬
‫ئ پیش کا ذائقہ چکھا تو وہ ایک دوشے پر شک‬ ‫تیھ۔ لیکن جب ُانھوں ے‬
‫ئ ُاٹھایا اور رفتہ رفتہ ان کو ے‬
‫اپن دام می‬ ‫منیس ے‬
‫کرئ لگ۔ اس کا فائدہ ی‬ ‫ے‬
‫کرئ لگا۔ اس طرح ےک لوگ‬‫پھانس لیا۔ پھر مالک بن کر ان کا استحصال ے‬
‫معاشے ےک لن زہر قاتل ہی جو سادہ لوح غریبوں ک مجوزیوں ےس نا جائز‬ ‫ی‬
‫فائدہ اٹھا کر دولت کمائ ہی۔‬

‫‪11 | P a g e | Google-Drive Notes link: | facebook.com/groups/csspmskpk/‬‬


‫می چنوا دیتا ےہ۔ اور اس طرح یہ‬ ‫ی‬ ‫سوال‪:‬ڈراما انارکل کا مرکزی خیال لکھی ‪ ،‬ے‬
‫اکب اےس زندہ دیوار ر‬ ‫موت بیھ رس جھکان ےہ تو ر‬ ‫نی اس ےک کرداروں پر جامع تنقیدی نوٹ‬
‫می ہمیشہ ےک رلی امر ہو جاتا ےہ۔ لوگ انار کیل ےک کردار‬ ‫ی‬
‫الفان کردار تاری خ عالم ر‬ ‫تحریر کریں ۔‬
‫کو محبت کا استعارہ خیال کرن رہی۔ اس ےک عشق یک عظمت کو چار چاند لگ‬ ‫ی‬
‫جان رہی۔‬ ‫ن ہی اور اس یک وفا یک مثالی زبان زد عام ہو ی‬ ‫ی‬ ‫ڈرامہ انار کیل “ کا مرکزی خیال‬
‫ر‬ ‫جا ر‬
‫انار کیل محبت کا ایک حسی تصور ےہ۔ دہشت کا ایک بھیانک خواب ےہ۔ اس‬ ‫انار کیل یک کہان کا مرکزی خیال محبت اور سلطنت ےک درمیان تصادم اور‬
‫کیت رہی۔ وہ‬ ‫ی‬ ‫ن ےس تعلق ر ی‬ ‫کہان اس زما ی‬ ‫کشمکش پر مبب ہ۔ یہ ی‬
‫کا تمام تر وجود ایک تخیل ےہ۔ محبت اور خوف جس ےک اجزان تر ر‬ ‫کھت ےہ۔ جب مغل سلطنت‬ ‫ے‬
‫ایک خوب صورت مگر زخیم چڑیا یک طرح ےہ جو عہد شباب می گلوں پر‬ ‫غب معمویل حکمت عمیل اور‬ ‫ی‬
‫اکب اپت ر‬ ‫اپن شان و شوکت یک معراج پر تیھ۔ ر‬ ‫ی‬
‫پھرن ےہ۔‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫چھپب‬ ‫چہچہائ یک بجائ اپی زخموں کو چھپان ےک لی جھاڑیوں می‬ ‫اکب اعظم بنا ہوا تھا۔ ساری دنیا اس ےک گن گا ریہ تیھ۔‬ ‫پر ر‬ ‫بصبت یک بنا‬ ‫سیایس ر‬
‫ن جس ےک پروں یک قوت‬ ‫حسی تتیل ہ۔ کہ باد تند ےک تھپ ےبوں ی‬ ‫ری‬ ‫وہ ایک اییس‬ ‫ندیک کا رصف ایک رخ پیش ی‬ ‫ی‬ ‫مگر یہ ی‬
‫ر‬ ‫ے‬ ‫کرن ےہ۔ وہ بڑے بڑے خواب‬ ‫کہان اس یک ز‬
‫می تاب نہ ہو اور وحشت‬ ‫جس‬ ‫لی‬ ‫ےک‬ ‫ی‬
‫چوسی‬ ‫رس‬ ‫ےس‬ ‫پھولوں‬ ‫۔‬ ‫ہ‬
‫ی ر ی‬ ‫ر‬ ‫سلب کریل ے‬ ‫دیکھتا ےہ اےس سلیم ےس رن پناہ محبت ےہ۔ وہ سلیم کو سلیم اعظم بنانا چاہتا‬
‫ی‬
‫بیٹھت‬ ‫اپت زندیک ےس ہاتھ دھو‬ ‫وحیس ہاتھ اس یک طرف دم بدم بڑھ چڑھ کر‬ ‫ی‬ ‫ےک‬ ‫ےہ۔ وہ باپ بیھ ےہ اور شہنشاہ بیھ مگر شہنشاہ کو باپ پر فوقیت حاصل ےہ۔‬
‫ےہ۔‬ ‫می رومانیت کوٹ کوٹ کر بھری‬ ‫ی‬
‫ی‬ ‫ی‬ ‫اس کہان کا مرکزی خیال جاذب نظر ےہ۔ اس ر‬
‫می‬ ‫چپت رنگ ر‬ ‫کرن ہی‪ :‬ے‬ ‫صورن کا ذکر اس طرح‬ ‫ڈرامہ نگار انار کیل یک خوب‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫می جذبات ےک طوفان برپا کرن ےک امکانات پوشیدہ رہی۔ ایک‬ ‫ہون ےہ۔ اس ر‬
‫ی‬
‫رسخ یک خفیف یس جھلک نہ ہو تو شاید بیمار سمجیھ جان خد و خال‬ ‫اگر ی‬
‫اکب اعظم یک رن پناہ قوت‬ ‫طرف محبت کا سمندر موجزن ےہ اور دورسی طرف ر‬
‫شعرا ےک معیار حسن ےس بہت مختلف‪ ،‬اس کا چہرہ دیکھ کر ہر تخیل پسند کو‬ ‫چالی رہی۔ جو شدید تصادم کا‬ ‫اس کا ضدی مزاج اور اس یک ہیبت ناک سیایس ر‬
‫ہون ےہ لیکن اس‬ ‫پھولوں کا خیال یرصور آتا ہ “ وہ محبت می اگر چہ ناکام ی‬ ‫باعث ی‬
‫ر‬ ‫ے‬ ‫بنت رہی۔ جب قوت اقتدار اور قوت جذبات کا ٹکراؤ ہوتا ےہ تو ہر طرف‬
‫شکست ےک باوجود اس کا و قار برقرار رہتا ےہ اور وہ مقبول عامر ےک اس شعر یک‬ ‫ُ‬ ‫ُ‬
‫ادایس یہ ادایس اور سوگ یہ سوگ چھا جاتا ےہ۔‬
‫جان ےہ۔‬ ‫عمیل تفسب بن ی‬
‫ر‬ ‫ڈرامہ انار کیل" ےک کرداروں پر جامع تنقیدی نوٹ ۔‬
‫ی‬
‫مبا وقار باق ےہ‬ ‫می مر گیا ہوں وفا ےک محاذ پر عامر پس شکست بیھ ر‬ ‫ر‬ ‫(‪ )1‬اکی کا کردار‬
‫(‪ )۴‬دل آرام کا کردار‬ ‫ی‬
‫می باپ کا دل تو ےہ لیکن وہ اپن ویل عہد شہزادے سلیم کو پختہ‬ ‫اکب ےک ی‬
‫سین ر‬ ‫ر‬
‫نب ےہ۔ لیکن سلیم‬ ‫دل آرام شہزادہ سلم یک مظور نظر اور محل رسا یک خاص ک ر ی‬
‫عمل کا مالک اور شاہانہ جاہ و جالل کا پیکر دیکھنا چاہتا ےہ۔ وہ سلیم کو شیخو‬
‫جلب ےہ۔‬ ‫ےس انار کیل ےک تعلقات قائم ہون ےک بعد آتش رقابت می بری طرح ی‬
‫ی‬ ‫وہ شہزادے پر آنچ تک نہی آ ی‬ ‫می وہ اےس‬ ‫می بالشبہ ٹوٹ کر پیار کرتا ےہ۔ لیکن ویل عہد یک حیثیت ر‬ ‫یک حیثیت ر‬
‫چاہت مگر انار کیل کو بہر صورت تباہ کرن پر‬ ‫ی‬ ‫ن دینا‬ ‫ر‬ ‫ی‬ ‫ملک گبی اور جہاں ی‬
‫ی‬ ‫نہی‬‫دیکھن کا آرزو مند ےہ۔ وہ یہ ر‬ ‫بان ےک جواہر ےس متصف‬ ‫ر‬
‫کمربستہ ےہ۔ اس ےک کردار اور جذبہ رقابت کو ظاہر کرن ےک رلی امتیاز عیل تاج‬ ‫کنب ےک رس پر محبت کا آنچل ڈاےل۔ بلکہ یوں‬ ‫اپت ایک اد ی ین ر ی‬ ‫چاہتا کہ ویل عہد ی‬
‫ن رصف ایک جمےل ےس کام لیا ےہ۔ اس وقت دل آرام جشن نوروز ےک رلی تیاری کر‬ ‫ی‬
‫ی‬ ‫اکب‪ ،‬سلیم یک شادی کیس اییس جگہ چاہتا ےہ جہاں سلیم‬ ‫محسوس ہوتا ےہ کہ ر‬
‫می ہمہ تن مرصوف ےہ۔ کہ ایک واقف‬ ‫ریہ ےہ اور سازشوں ےک جال پھیالن ر‬ ‫دین ےک رلی سب کچھ‬ ‫اپت سلطنت کو دوام ی‬ ‫سکی۔ ی‬ ‫ےک سیایس ہاتھ مضبوط ہو ر‬
‫دیت ےہ۔ "ناگن‬ ‫پوچھت ہ۔ پھر آخر کیا کرو ییک؟ دل آرام جواب ی‬ ‫ی‬ ‫کنب اس ےس‬ ‫حال ر ی‬ ‫ی‬
‫ی‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫گزرن ےک رلی تیار ےہ۔ ڈرامہ می وہ ایک باپ ےک بجائ شہنشاہ نظر آتا ےہ۔‬ ‫کر‬
‫نہی‬ ‫می ےس ر‬ ‫کون پاؤں رکھ ےل تو وہ کیا کرن ےہ۔“ دل آرام ان لوگوں ر‬ ‫یک دم پر‬ ‫ے‬ ‫ی‬
‫اور رصف اپن آن واےل کل ےک رلی اپن بین کا دل توڑ دیتا ےہ۔ اور اس یک محبت کا گال‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫ندیک یک شدت ہاتھ پاؤں ڈھیےل چھوڑ دی ین پر مجبور کر ی‬ ‫ی‬
‫دیت ےہ۔ ہزیمت‬ ‫جنہی ز‬ ‫ر‬ ‫ی‬
‫روایت بادشاہ ےک‬ ‫اکب کا کردار ایک‬‫می چنوا دیتا ےہ۔ ر‬ ‫گھونٹ کر انار کیل کو دیوار ر‬
‫می‬ ‫آنکھوں‬ ‫لیکن‬ ‫۔‬ ‫ہ‬ ‫کھا‬ ‫ر‬ ‫بنا‬ ‫رونق‬ ‫ن‬ ‫کو‬ ‫چہرے‬ ‫ےک‬ ‫اس‬ ‫ن‬ ‫ےک آثار و تفکرات ی‬
‫ر‬ ‫ے‬ ‫ر‬ ‫می جاہ و جالل اور شاہانہ وقار موجود ےہ۔‬ ‫نہی۔ اس ر‬ ‫کردار ےس ہر گز مختلف ر‬
‫تصورات کا سورج ظاہر کر رہا ےہ کہ بساط ےس بڑھ کر سوچ ریہ ےہ۔ پورے ڈراےم‬ ‫(‪ )۲‬سلیم کا کردار‬
‫کنبوں‬ ‫کہی درست قسم کا فعال کردار نظر آتا ہ تو وہ ییہ دل آرام ہ۔ ر ی‬ ‫می اگر ر‬ ‫ر‬ ‫ی‬
‫ے‬ ‫جاگت عورت آ ی‬ ‫ے‬ ‫ےک جھنڈ می وہ ایک عورت نظر ی‬ ‫شیدان تو ےہ مگر دل و‬ ‫می تھوڑا بہت تضاد ملتا ےہ۔ وہ انار کیل کا‬ ‫سلیم ےک کردار ر‬
‫ن واےل لمےح کو‬ ‫ی‬ ‫جیت‬ ‫آن ہ۔ یہ ی‬ ‫ر‬
‫ن ےک لی ساری جدوجہد ی‬ ‫ے‬
‫ہون واقعات کو واپس ال ی‬ ‫ی‬ ‫می گداز (نزاکت ‪softness,‬‬ ‫نہی۔ ایسا لگتا ےہ کہ اس ےک جسم ر‬ ‫جان ےس ر‬
‫کرن ےہ۔ اس‬ ‫ر‬ ‫چھوڑ کر گزرے‬
‫ہون یک راہ پر لگا ی‬ ‫ی‬ ‫‪ )tenderness‬ےہ۔ لیکن دل یکس اس دولت ےس خایل ےہ۔ کیونکہ وہ باتوں ےک‬
‫دیت ےہ۔ دآلرام یک‬ ‫قسم یک کو شش فطری طور پر اےس فعال‬ ‫ن شمار گھوڑے دوڑاتا ہ اور کہتا ہ "ہللا پھر یہ سھیم ی‬
‫پھرن ہ جےس ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫فعالیت کا یہ حال کہ وہ اییس باتوں کو ی‬ ‫ہون محبت کب تک‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫ر‬
‫کہن ےس‬ ‫ے‬ ‫چھپان‬ ‫می‬ ‫سین ر‬ ‫ی‬
‫ی‬ ‫ی‬ ‫ی ی‬ ‫رہ یک۔ مجبور دل یو نیہ چپ چاپ دکھا کرے گا۔ “‬ ‫راز ے‬
‫نہی‬ ‫ساری محفل قیامت کا نمونہ بن جان یک۔ وہ اپت محبت ےک کھون پر ماتم ر‬
‫لیت ےہ۔ یہ انتقام بڑا بھیانک ےہ۔ اس کا انجام نہ رصف انار کیل‬ ‫کرن بلکہ انتقام ی‬ ‫ی‬
‫ی‬ ‫سلیم ےک رلی یہ جمےل نہ رصف سلیم ےک مستقبل ےک ممکنہ اندیشوں کا اظہار رہی۔‬
‫بلکہ خود اس یک موت پر ختم ہوتا ےہ اور شہزادہ سلیم اپن ہاتھوں ےس اس کا گال‬
‫بلکہ اس ےس اس یک خاص کیفیت اور فطرت یک جانب بیھ ایک واضح اشارہ ملتا‬
‫گھونٹ دیتا ےہ۔‬ ‫ے‬ ‫ہ۔ اےس محبت ےک مقابےل می شہنشایہ ایک ہ حقیقت یک چی ی‬
‫لگب ےہ۔ آگ‬ ‫ے‬
‫(‪ )۵‬ثریا کا کردار‬ ‫ےچل کر سلیم یک یہ گفتگو اس ےک کردار یک وضاحت ی‬
‫کرن ےہ۔‬
‫ثریا انار کیل یک بہن ےہ۔ وہ اپت عمر ےک لحاظ ےس کاق چاالک ےہ۔ وہ محل رسا یک‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫بقول ایک نقاد یہ ایک مجہول قسم کا کردار ےہ۔ جو باپ ےک خوابوں ےس‬
‫جانت ےہ کہ زنان‬ ‫ی‬ ‫مجھت ےہ۔ اس رلی وہ‬ ‫ی‬ ‫سیاست کو انار کیل ےس اچیھ طرح س‬ ‫می راجپوتانہ خوان ےہ اور اےس اس پر‬
‫نہی رکھتا۔ اگر چہ اس یک رگوں ر‬ ‫مطابقت ر‬
‫جلی اور ربط و ضبط رکھنی‬ ‫ملی ی‬ ‫خانہ یک ریشہ دوانیوں ےک پیش نظر لوگوں ےس ی‬
‫ناز بیھ ےہ۔ لیکن وہ گفتار کا غازی ےہ۔‬
‫رہن یک یرصورت ےہ۔ ثریا انار کیل اور سلیم ےک درمیان رابطہ کار‬ ‫می کتنا محتاط ی‬ ‫ر‬ ‫اگر انار کیل ےک کیس کردار کو اس یک باتوں ےس فعال کیا جا سکتا ےہ تو سلیم‬
‫می بار بار ظاہر ہون ےہ۔ اور جو کام اس ےک س ربد ےہ اس کو‬ ‫ی‬ ‫سارے ڈراےم می سب ےس فعال کردار ہ۔ سلیم ی‬
‫ےہ۔ وہ ڈرامہ ر‬ ‫ن اگر کچھ سیکھا ےہ تو ماں یک‬ ‫ے‬ ‫ر‬
‫رن ےہ۔ وہ دل آرام یک فطرت ےس بیھ اچیھ طرح آگاہ ےہ۔ اس رلی‬ ‫بخون ادا ک ی‬
‫ی‬ ‫ر‬ ‫می رس رکھ کر رونا ۔ یا انار کیل جییس خستہ حال لڑک ےس عشق۔ ہمارے‬ ‫گود ر‬
‫رہن کا مشورہ دیتی‬ ‫مانگی ےک باوجود وہ سلیم اور انار کیل کو محتاط ی‬ ‫ی‬ ‫معاق‬ ‫اس ےک‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫سیالن قسم ےک نوجوان کردار کا جو تصور موجود ےہ۔ سلیم‬ ‫رومان اور‬ ‫ہاں ایک‬
‫ہ۔‬ ‫عی مطابق ہ۔ سلیم چپ چاپ ی‬ ‫کا کردار ایس تصور ےک ر ی‬
‫ن اس‬ ‫کرن دیکھ لیا تھا۔ سلیم ی‬ ‫ن سلیم کو انار کیل ےک ساتھ باتی ی‬ ‫ےدل آرام ی‬ ‫می جلتا تو ےہ‬ ‫اپت آگ ر‬ ‫یے‬
‫ر‬ ‫مگر اےس عرض حال ےس رن آبرو ہون کا ڈر ےہ۔ شاید اس طرح ےک کردار ےک متعلق‬
‫ن شہزادے ےس اظہار محبت‬ ‫اپن ایوان می طلب کیا تو اس ی‬ ‫می جب اےس ی‬ ‫یہ فراز فرما ی‬
‫ر‬ ‫سلسےل ر‬ ‫ئ ہی‪:‬‬
‫ی‬
‫کر دیا۔ سلیم ےک ذریےع یہ بات ثریا کو معلوم ہون۔ دل آرام ن انار کیل کو دھو ےک‬ ‫ی‬
‫دنیا تو عرض حال ےس رن آبرو کرے‬ ‫می ی‬
‫جلی رہو فراز‬ ‫چپ چاپ ی‬
‫اپت آگ ر‬
‫ی‬ ‫می ر ی‬
‫می آنکیل‬ ‫کھن ےک رلی اس ےس معاق مانگ یل اور بہانہ کیا کہ وہ اتفاقا باغ ر‬
‫ی‬
‫ر‬ ‫اپت محبت یک خاطر ‪ ،‬دنیا ےس ٹکر یان کا جذبہ ناپید ےہ۔ اس رلی اےس ناکایم‬ ‫می ی‬ ‫اس ر‬
‫می آجان ےہ۔ لیکن ثریا چونکہ اس یک فطرت ےس آگاہ‬ ‫ر‬ ‫باتوں‬ ‫یک‬ ‫اس‬ ‫کیل‬ ‫انار‬ ‫تیھ۔‬ ‫کا سامنا کرنا پڑ تا ےہ۔ اور عمر بھر کا رونا اس کا مقدر بنتا ےہ۔‬
‫دیت ےہ۔ ثریا کو انار کیل‬ ‫ہ لہذاوہ اس موقع پر فو ًرا اس ےک جھوٹ کا پول کھول ی‬
‫ے‬ ‫(‪ )۳‬انار کیل کا کردار‬
‫چاہت ےہ۔ اس ےک‬ ‫ی‬ ‫اپت بہن کو مستقبل یک ملکہ دیکھنا‬ ‫ےس بیحد محبت ہ وہ ی‬
‫یے‬ ‫جہاں تک انار کیل کا تعلق ےہ وہ در حقیقت عشق و وفا اور فکر وفن کا ایک‬
‫رلی وہ تمام ےس ٹکران ےہ۔‬ ‫ندیک ےس خوف ی‬ ‫ی‬ ‫ری‬
‫کھان ےہ اور نہ یہ موت ےس‬ ‫حسی و جمیل شاہ کار ےہ۔ وہ نہ ز‬
‫ی‬
‫نہی ۔ لیکن شہزادے یک رسوان ےک‬ ‫بیھ‬ ‫ڈر‬ ‫کا‬ ‫ی‬
‫رسوان‬ ‫ی‬
‫اپت‬ ‫اےس‬ ‫۔‬ ‫ہ‬ ‫ان‬‫آنکھی چر ی‬
‫ر‬ ‫ر‬
‫بارے می فکر ےمند ہ۔ اور اکب اعظم ےک رعب و دبدبہ می آکر سلیم یک ن ی‬
‫وفان‬ ‫ے ر‬ ‫ر‬ ‫ر‬ ‫ے‬ ‫ر‬
‫آن ےہ۔ اس ےک جذبہ عشق ےک آگ جب‬ ‫ےک شکوک و شبہات کا شکار بیھ نظر ی‬

‫‪12 | P a g e | Google-Drive Notes link: | facebook.com/groups/csspmskpk/‬‬

You might also like