You are on page 1of 35

‫معاشرتی ذمہ داریاں‬

‫محاسن اخالق‬
‫ذیل میں چند ایسی ذمہ داریاں ہیں جو حسن معاشرت کی ضمانت ہیں‬
‫انہیں محاسن اخالق بھی کہا جاتا ہے۔‬
‫دیانت داری‬
‫معنوی وسعت‬
‫اسالم میں دیانت کے مفہوم کو صرف آپس کے لین دین تک محدود‬
‫نہیں رکھا۔ یقینا کاروبار میں اصولوں کی پابندی یعنی کم نہ تولنا‪ ،‬غیر‬
‫معیاری چیز دھوکے سے نہ بیچنا‪ ،‬جائز طریقے سے دولت کمانا دیانت‬
‫میں شامل ہے۔ اسی طرح حق بات کا کرنا غلط بیانی سے اجتناب حق‬
‫بات کہنا دیانت ہے۔‬
‫ہر شخص پر عائد ہونے والی ذمہ داریوں کی ادائیگی امانت میں شامل‬
‫ہے اور ان کی عدم ادائیگی خیانت ہے۔‬
‫حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا محفل میں کی جانے والی باتیں‬
‫امانت ہیں۔ یعنی ان باتوں کو دوسروں تک پہنچانا یا دوسروں کا سنانا‬
‫بددیانتی ہے۔‬
‫صحیح مشورہ دینا بھی امانت ہے‬
‫اللہ کی عطا کی ہوئی تمام صالحیتوں کو اللہ کی منشا کے مطابق‬
‫صرف کرنا بھی امانت میں شامل ہے۔‬
‫حکمرانوں کے پاس اقتدار و اختیار ایک امانت ہے۔ اس امانت کی‬
‫حفاظت یہ ہے کہ عوام کو ان کے معاشرتی سیاسی اخالقی معاشی‬
‫حقوق ادا کیے جائیں۔‬
‫عوام پر جو ذمہ داریاں معاشی اعتبار سے ٹیکس وغیرہ عائد ہوتی ہیں‬
‫ان کی ادائیگی بھی امانت ہے۔‬
‫اگر باریک نگاہ سے دیکھا جائے تو ایک سرکاری مالزم میں افسر کے‬
‫پاس جو اشیاء موجود ہوتی ہیں ان کا درست استعمال بھی امانت میں‬
‫داخل ہے مثال فون گاڑی سٹیشنری ماتحت مالزمین بجٹ‬
‫اسالم کی تعلیمات میں امانت کی اہمیت‬
‫مندرجہ ذیل آیات قرآنی سے امانت کی اہمیت واضح ہوتی ہے‬
‫اہل لوگوں تک امانت پہنچانے کا حکم‬
‫سورۃ النساء آیت نمبر ‪58‬‬
‫بے شک اللہ تم کو حکم دیتا ہے کہ امانتیں امانت والوں کو پہنچا دو‬
‫فالح پانے والوں کی ایک عالمت‬
‫سورہ المومنون آیت نمبر ‪8‬‬
‫جو اپنی امانتوں اور عہدوں کی رعایت رکھتے ہوں‬
‫سورۃ البقرہ آیت نمبر ‪283‬‬
‫بس جس پر اعتماد کیا گیا ہے اس چاہیے کہ وہ امانت ادا کر دے‬
‫حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے‬
‫اس کا کوئی ایمان نہیں جو امانت دار نہیں‬
‫منافق میں امانت کا لحاظ نہیں ہوتا‬
‫منافق میں امانت کا لحاظ نہیں ہوتا اور منافق کی تین نشانیاں ہیں‬
‫جب بات کرے تو جھوٹ بولے‬
‫جب وعدہ کرے تو خالف ورزی کرے‬
‫جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو اس میں خیانت کرے‬
‫جنت میں عزت کا مقام پانے کا ذریعہ‬
‫سورۃ المعارج آیت نمبر ‪32‬‬
‫اور وہ جو اپنی امانتوں کا اور اپنے عہد کا پاس کرتے ہیں‬
‫حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا عملی نمونہ‬
‫بعثت سے قبل حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی امانت کا اتنا چرچا تھا کہ‬
‫آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آمین کہہ کر پکارا جاتا تھا۔ ہجرت مدینہ کے‬
‫وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام امانتیں حضرت علی رضی اللہ تعالی‬
‫عنہ کے سپورٹر اور اپنے بستر پر لٹایا اور یہ ہدایت فرمائی کہ امانتیں واپس‬
‫کر کے مدینہ آنا چنانچہ انہوں نے امانتیں لٹا کر ہجرت فرمائی‬
‫ایفاۓ عہد‬
‫معنوی وسعت‬
‫ایفاۓ عہد کے معنی وعدہ پورا کرنا ہے۔ ایمان النا بھی ایک عہد ہے کہ‬
‫وہ اللہ اور اس کے رسول کے احکام کی پیروی کا وعدہ کرتا ہے۔‬
‫اسالم کی تعلیمات میں ایفائے عہد کی اہمیت‬
‫قرآن میں وعدہ پورا کرنے کی بار بار تلقین کی گئی ہے‬
‫ایفائے عہد بنیادی نیکیوں میں سے ہے‬
‫سورۃ البقرہ آیت نمبر ‪177‬‬
‫وہ اپنا وعدہ پورا کرتے ہیں جب وہ وعدہ کرتے ہیں‬
‫ایفائے عہد کا حکم‬
‫سورہ المائدہ کی پہلی ہی آیت میں فرمایا‬
‫اے ایمان والو اپنے عہد پورے کرو‬
‫اللہ سے کئے گئے عہد سے مراد وہ واحد ہے جو انسان نے اللہ سے اس‬
‫وقت کیا جب ابھی اس کی روحی ہی پیدا ہوئی تھی۔ یہ اللہ کو ایک‬
‫ماننے کا عہد تھا اللہ سے کیا گیا ایک عید وہ ہے کہ جب انسان‬
‫مسلمان ہوتا ہے تو وہ اللہ سے عہد کرتا ہے کہ آج کے بعد وہ اسی کے‬
‫احکام مانے گا۔‬
‫سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر ‪34‬‬
‫وعدہ پورا کیا کرو بے شک وعدے کی پوچھ ہوگی‬
‫سورۃ االنعام آیت ‪153‬‬
‫اور اللہ کا وعدہ پورا کرو۔‬
‫منافق بدعہد ہوتا ہے‬
‫منافق کی تین نشانیاں ہیں کہ جب بات کرے تو جھوٹ بولے جب وعدہ کرے‬
‫تو خالف ورزی کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت‬
‫کرے۔‬
‫جنت میں عزت داروں کی عالمت‬
‫سورۃ المعارج آیت نمبر ‪32‬‬
‫وعدے کا لحاظ رکھنے والوں کو جنت میں عزت کا مقام دیا جائے گا۔‬
‫فالح پانے والوں کی عالمت‬
‫سورہ مومنون کی آیت میں فالح پانے والوں کی عالمت یہ بیان ہوئی ہے کہ‬
‫وہ اپنے وعدوں کی پاسداری کرتے ہیں۔‬
‫بدعہدوں کے قیامت کے دن رسوائی‬
‫قیامت کے دن بد عہدوں کو لوگوں کی نگاہوں میں بےعزت کرنے کے لئے‬
‫انہیں ایک جھنڈے تلے جمع کیا جائے گا اور سب لوگوں کو بتایا جائے گا کہ‬
‫یہ لوگ بد عہد ہیں۔‬
‫ایفاۓ عہد کے مختلف صورتیں‬
‫ایفائے عہد کے مختلف صورتیں یہ ہے کہ عزیزواقارب کے درمیان عہد‪ ،‬ہمسایوں اور‬
‫دیگر لوگوں سے مل جل کر رہنے کا عہد‪ ،‬باہمی لین دین کے معاہدات‪ ،‬حکمران اور‬
‫عوام کے درمیان عہد‬
‫حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عملی نمونہ‬
‫نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایفاۓ عہد کی صرف تلقین ہی نہیں فرمائی بلکہ‬
‫عملی نمونہ بھی پیش فرمایا۔صلح حدیبیہ کے موقع پر ایک شرط یہ تھی کہ مکہ‬
‫سے جب کوئ مسلمانوں کے پاس آئے گا تو اسے واپس کر دیا جائے گا۔ معاہدہ طے‬
‫پانے کے فورا بعد ایک نوجوان مسلمان حضرت ابو جندل زنجیروں میں جکڑے ہوئے‬
‫تشریف الئے۔ ان کی حالت کو دیکھ کر صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ تڑپ اٹھے۔‬
‫آنکھیں اشکبار ہو گئیں لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے معاہدے کی پابندی‬
‫فرماتے ہوئے انہیں مکہ واپس بھیج دیا۔‬
‫غزوہ بدر کے موقع پر دو صحابی نبی حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت‬
‫ابو جبل رضی اللہ تعالی عنہ کو کفار کے نرغے میں آ گئے تو کفار نے انھیں اس‬
‫شرط پر رہا کیا کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ جنگ میں شریک نہیں ہوں گے۔ ان دونوں‬
‫نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ واقعہ سنایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم‬
‫نے وعدہ پورا کرنے کا حکم دیا اور لڑائی میں شریک نہ ہوئے۔‬
‫ایفائے عہد کے فوائد‬
‫وعدے کا پابند شخص لوگوں میں محترم ہو جاتا ہے۔ اس کا اعتماد‬
‫لوگوں پر قائم ہوتا ہے۔ اس کی بات وزن دار بن جاتی ہے۔‬
‫اس سے اسالمی اقدار معاشرے میں پیدا ہوتی ہے۔ اخالقیات اور‬
‫روحانیت کا دور دورہ ہو تا ہے۔‬
‫مستحکم معاشرہ معرض وجود میں آتا ہے۔‬
‫سچائی‬
‫معنوی وسعت‬
‫ہم سچ کا لفظ گفتگو تک محدود رکھتے ہیں مگر قرآن مجید میں سچ‬
‫کے مفہوم میں قول کے ساتھ عمل اور خیال تک کی سچائی شامل‬
‫ہے۔ سچا وہ ہے جو نہ صرف زبان سے سچ بولے بلکہ فکروعمل سے‬
‫بھی اس کا اظہار کرے‬
‫دل کی سچائی‬
‫زبان کی سچائی‬
‫عمل کی سچائی‬
‫اسالمی تعلیمات میں سچائی کی اہمیت‬
‫سچائی کا حکم‬
‫سورۃ توبہ آیت نمبر ‪119‬‬
‫اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کے ساتھ رہو‬
‫سچائی اللہ کے صفت‬
‫سورہ نساء آیت نمبر ‪87‬‬
‫کہ نہیں ہے کوئی شک جس نے اور کون ہے زیادہ سچا اللہ سے بات‬
‫میں‬
‫سورہ نساء آیت نمبر ‪122‬‬
‫یہ وعدہ ہے اللہ کا سچا اور کون ہے زیادہ سچا اللہ سے بات میں‬
‫اہل جنت کی خصوصیات میں سچائی‬
‫ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں‬
‫سچائی نجات دالتی ہے اور جھوٹ ہالک کرتا ہے‬
‫حضور سے پوچھا گیا مومن بزدل ہو سکتا ہے؟ فرمایا ہاں پھر پوچھا گیا‬
‫بخیل ہو سکتا ہے؟ فرمایا ہاں سائل نے پھر سوال کیا کیا وہ جھوٹا ہو‬
‫سکتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں‬
‫آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سچائی اپنے اوپر الزم رکھو کہ‬
‫سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے۔‬
‫حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا عملی نمونہ‬
‫حضور صلی اللہ علیہ وسلم بعثت سے قبل اپنی سچائی کی وجہ سے‬
‫الصادق کے نام سے مشہور تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی بھر‬
‫صدق قولی صدق قلبی اور صدق عملی کا اعالن نمونہ پیش فرمایا۔‬
‫سچائی کے فوائد‬
‫باہمی اعتماد‬
‫عزت و وقار‬
‫نیکی کی طرف رہنمائی‬
‫عدل و انصاف‬
‫عدل کے لغوی معنی یہ ہے کہ کسی چیز کو اس کے اصل مقام پر رکھنا۔‬
‫عدل کی یہ بھی معنی بیان کئے جاتے ہیں سیدھا رکھنا توازن قائم کرنا‬
‫افراط و تفریط اور کسی ایک طرف جھکاو پیدا نہ کرنا۔‬
‫انصاف اور عدل میں فرق‬
‫انصاف کا معنی ہے کسی چیز کو برابر برابر دو حصوں میں تقسیم کرنا۔ جبکہ‬
‫عدل اس سے وسیع تر اصطالح ہے جس کا معنی ہے جس کا جتنا حصہ بنتا‬
‫ہے اسے وہ حصہ ادا کرنا۔ ضروری نہیں کہ کسی چیز کو دو یا زیادہ سے زیادہ‬
‫بندوں میں برابرتقسیم کیاجائے۔‬
‫عدل کی اہمیت‬
‫رسولوں کی بعثت کا بنیادی مقصد‬
‫سورۃ الحدید کی آیت نمبر ‪25‬‬
‫البتہ تحقیق ہم نے اپنے رسولوں کو واضح دلیل کے ساتھ بھیجا اور ان کے‬
‫ساتھ کتابیں نازل کی تاکہ وہ لوگوں کے درمیان عدل قائم کریں۔‬
‫عدل کا حکم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو‬
‫سورہ مائدہ کی آیت نمبر ‪ 42‬آپ کو براہراست عدل قائم کرنے کا حکم دیا گیا‬
‫ہے‬
‫سورہ نساء آیت نمبر ‪58‬‬
‫جب آپ ان کے درمیان فیصلے کریں تو عدل کے مطابق فیصلہ کیا کریں‬
‫عدل کرنے کا عمومی حکم‬
‫سورۃ النحل کی آیت نمبر ‪90‬‬
‫بے شک اللہ تعالی تمہیں عدل اور احسان کا حکم دیتا ہے‬
‫سورہ الحجرات کی آیت نمبر ‪9‬‬
‫اس آیت میں باہمی معامالت میں مسلمانوں کو عدل کا حکم دیا گیا‬
‫عدل کرنے والوں کو اللہ پسند کرتا ہے‬
‫سورۃ الحجرات کی آیت نمبر ‪9‬‬
‫عدل کیا کرو بے شک اللہ تعالی عدل کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔‬
‫عدل تقوی کے قریب ہے‬
‫سورۃ المائدہ کی آیت نمبر ‪8‬‬
‫عدل کیا کرو کیوں کے یہ تقوی کے بہت قریب ہے‬
‫اللہ کی رضا کی خاطر انصاف کی گواہی دینا‬
‫سورہ نساء کی آیت نمبر ‪ 145‬اردو سورہ المائدہ کی آیت نمبر ‪ 8‬میں فرمایا گیا‬
‫کہ تم اللہ کی رضا کی خاطر عدل کے قیام کے لیے سچی گواہی دینے والے بن‬
‫جاؤ۔ گویا حقدار تک اس کا حق پہنچانے کے لیے اللہ کی رضا کی خاطر گواہی‬
‫دینے والے بن جاؤ۔‬
‫قوموں کے عروج و زوال کے اسباب اور عدل‬
‫ایک دفعہ ایک معزز خاندان کی عورت نے چوری کی تو اس کو سزا سے بچانے‬
‫کے لئے سفارش کی گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غصے میں آکر فرمایا‬
‫تم میں سے پہلی قومیں اس لئے تباہ ہوئیں کہ جب ان میں سے کوئی بااثر‬
‫شخص کسی جرم کا ارتکاب کرتا تو اسے چھوڑ دیا جاتا اور جب کوئی کمزور‬
‫آدمی جرم کر بیٹھتا تو اس پر سزا عائد کردی جاتی تھی۔‬
‫حسنی‬
‫ٰ‬ ‫نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا اسوائے‬
‫عدل کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری تعلیم کی خاطر‬
‫ہم اپنی زندگی کا بہترین نمونہ پیش فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک‬
‫معاملے میں فرمایا‬
‫اللہ کی قسم اگر میری اپنی بیٹی فاطمہ بھی چوری کے جرم کا ارتکاب کرتی تو‬
‫ضرور اس کا ہاتھ میں سزا میں کاٹ دیتا‬
‫ایک دفعہ مسلمان اور یہودی کا معاملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے‬
‫پیش ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بات سن کر یہودی کے حق میں فیصلہ‬
‫دیا۔‬
‫حدیث نبوی میں عدل کی اہمیت‬
‫ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے قیامت کے دن جب کہ خدا کے عرض‬
‫کے سایہ کے سوا کوئی دوسرا سایہ نہ ہوگا ‪ 7‬شخصوں کو خدا اپنے سایہ میں لے‬
‫لے گا جن میں سے ایک شخص امام عادل ہوگا۔‬
‫ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ‬
‫جو شخص مسلمانوں کا حاکم ہو اور اس نے ان کے ساتھ خیانت کی اور وہ اس‬
‫حالت میں مر گیا تو اللہ تعالی اس پر جنت حرام کر دے گا۔‬
‫عدل کی مختلف صورتیں‬
‫اہل و عیال سے عدل‬
‫یتیموں سے عدل‬
‫ناپ تول میں عدل‬
‫دستاویزات لکھنے میں عدل‬
‫لڑائی جھگڑوں میں عدل سے فیصلہ کرو‬
‫دولت کی تقسیم میں عدل‬
‫عدل کے فوائد‬
‫عدل کرنے سے تمام انسانوں کے حقوق محفوظ ہو جاتے ہیں‬
‫عدل ہی معاشرے کے افراد کے درمیان محبت اخوت اور بھائی چارے کا رشتہ‬
‫مضبوط کرتا ہے اور معاشرہ مستحکم ہوتا ہے‬
‫اسی سے باہمی رنجشیں دور ہوتی ہیں‬
‫عدل کرنے والی حکومت کو بھی استحکام ملتا ہے‬
‫عدل کرنے واال لوگوں کی نگاہوں میں معزز اور معتبر بن جاتا ہے۔‬
‫احترام قانون‬
‫مفہوم و اہمیت‬
‫اسالم ایک فطری دین ہے۔ ملکی قوانین کا احترام ایک فطری ضرورت‬
‫ہے ورنہ نظام زندگی درہم برہم ہو کر رہ جائے۔‬
‫احترام قانون کا حکم و اہمیت‬
‫اطاعت کے بارے میں حکم ہے سورہ نساء آیت نمبر ‪59‬‬
‫اللہ اور رسول کی اطاعت کرو اور اس کی بھی جو تم میں صاحب امر‬
‫ہے۔‬
‫سورۃ البقرہ آیت نمبر ‪60‬‬
‫زمین میں فساد پھیالنے والے مت بنو‬
‫جنگی سفر میں بھی نظم و ضبط کا حکم‬
‫اسالم میں نظم و ضبط کا اس قدر خیال کرتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ‬
‫وسلم نے جنگی سفر میں بھی نظم و ضبط کو ملحوظ رکھنے کا حکم دیا۔‬
‫نظام کائنات سے قانون کے احترام کی طرف اشارہ‬
‫اللہ تعالی نے قرآن میں بار بار فرمایا ہے کہ ساری کائنات چاند سورج ستارے‬
‫سبھی میرے ایک قانون اور طے شدہ ضابطے پر عمل کرتے ہوئے اپنے اپنے‬
‫راستے پر گامزن ہے انسان جو اشرف المخلوقات ہے ہیں اسے بھی کائنات‬
‫سے سبق سیکھتے ہوئے اللہ کے احکام یا ملکی قوانین کی پابندی کرنی‬
‫چاہیے سورہ یاسین ‪48-83‬‬
‫حکمران کی اطاعت‬
‫سورۃ النساء آیت نمبر ‪58‬‬
‫اے ایمان والو تم اللہ کی طاقت اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‬
‫کی اور اپنے صاحب اختیار کی۔۔۔‬
‫اگر حاکم وقت خدا اور رسول کی اطاعت کرتا ہے اور کوئی حکم ایسا نہیں‬
‫دیتا جو شرعی احکام کے خالف ہو۔ تب تو اس کی اطاعت واجب ہوگی اگر‬
‫خالف شریعت حکم دے گا تو اس کی اطاعت واجب نہ ہو گی۔ ارشاد ہے‬
‫خالق یعنی اللہ تعالی کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں کی جائے‬
‫گی۔‬
‫مسلمان حاکم کی اطاعت کے بارے میں رسول خدا نے بڑی تاکید‬
‫فرمائے درج ذیل احادیث سے بھی اس کی اہمیت مزید واضح ہو جاتی‬
‫ہے‬
‫جو شخص میری فرمانبرداری کرتا ہے وہ خدا کی فرمانبرداری کرتا ہے‬
‫اور جو شخص میران فرمان ہے وہ خدا کا نافرمان ہے اور جو شخص امیر‬
‫یعنی حاکم ریاست کی اطاعت کرتا ہے وہ میری اطاعت کرتا ہے اور‬
‫جو امیر کی نافرمانی کرتا ہے وہ میری نافرمانی کرتا ہے۔‬
‫ایک اور حدیث میں وارد ہے‬
‫سنو سنو اور اطاعت کرو اگرچہ تم پر ایک حبشی کو حاکم بنا دیا‬
‫جائے۔‬
‫اسالمی عبادات اور احترام قانون کی تربیت‬
‫اگر غور کیا جائے تو اسالمی عبادات احترام قوانین کی تربیت کا ذریعہ‬
‫ہے۔‬
‫مثال نماز میں امام کے الفاظ کی پیروی کرنا‪ ،‬کسی بھی کام میں مسئلہ‬
‫رکوع و سجود یا سالم وغیرہ کہنے میں امام سے پہلے کوئی فعل کرنے‬
‫کی سخت ممانعت ہے۔ حج سراپا نظم و ضبط کا نمونہ ہے روزہ بھی‬
‫اپنی پسندیدہ اشیاء اللہ کے حکم کی وجہ سے ایک دورانیہ کے لیے‬
‫چھوڑ دیتا ہے۔‬
‫حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا عملی نمونہ‬
‫ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک سے ایک لکڑی‬
‫کسی کے منہ پر لگ گئی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص‬
‫سے کہا تو مجھ سے انتقال لے لیکن اس نے معاف کر دیا۔‬
‫احترام قانون کے تقاضے‬
‫قانون کی باالدستی‬
‫عدلیہ کی آزادی‬
‫قوانین میں مفاد عامہ کا لحاظ‬
‫احترام قانون کے فوائد‬
‫امن و سکون‬
‫افراتفری سے نجات‬
‫نظم و ضبط‬
‫انسانی شخصیت کی تعمیر‬
‫ترقی اور ارتقا‬
‫کسب حالل‬
‫اہمیت‬
‫کسب حالل کا مطلب ہے حالل طریقوں اور ذریعہ سے روزی کمانا۔‬
‫انسانوں اور حیوانوں میں ایک فرق یہ ہے کہ انسان صرف حالل اور طیب‬
‫کھاتے ہیں اور ہر شے کھا جاتے ہیں۔‬
‫اسالم کی تعلیمات میں کسب حالل کی اہمیت‬
‫حالل کھانے اور حرام سے بچنے کا حکم‬
‫سورۃ البقرہ آیت نمبر ‪168‬‬
‫اے لوگو جو چیزیں زمین میں موجود ہیں ان میں سے حالل اور پاک کھاؤ‬
‫سورۃ البقرہ آیت نمبر ‪188‬‬
‫اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق مت کھاؤ‬
‫سورۃ البقرہ آیت نمبر ‪172‬‬
‫اے ایمان والو پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ‬
‫اسالم کی تعلیمات میں کسب حالل کی اہمیت‬
‫حالل کھانے اور حرام سے بچنے کا حکم‬
‫شادی خداوندی ہے‬
‫سورۃ البقرہ ‪168‬‬
‫اے لوگو جو چیزیں زمین میں موجود ہیں ان میں سے حالل اور پاک‬
‫کھاؤ۔‬
‫ایک اور جگہ ارشاد خداوندی ہے‬
‫سورہ بقرہ ‪188‬‬
‫اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق مت کھاؤ‬
‫سورۃ البقرہ ‪172‬‬
‫اے ایمان والو پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ‬
‫فتوی فروشی کی ممانعت‬
‫یہودی لوگ ان کی مرضی کے مطابق فتوے دے کر ناجائز دولت کماتے تھے‬
‫ان لوگوں میں مذمت کی گئی ہے۔‬
‫سورہ البقرہ ‪174‬‬
‫بے شک جو لوگ چھپاتے ہیں اسے جو اللہ نے کسی سے نازل کیا ہے اور‬
‫وہ اس کی تھوڑی سی قیمت لیتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے پیٹوں میں‬
‫آگ ڈالتے ہیں۔‬
‫حالل کمائی نیک اعمال کا ذریعہ‬
‫قرآن مجید میں اللہ تعالی نے رسولوں کو بھی خطاب کرتے ہوئے فرماتا‬
‫ہے اے میرے رسولو تم پاکیزہ چیزیں ہی کھاؤ اور نیک اعمال اختیار کرو۔‬
‫روحانیت کا خاتمہ‬
‫حرام کھانے سے انسان کی روحانیت مر جاتی ہے انسان میں عبادت کا‬
‫جذبہ ختم ہو جاتا ہے اور وہ اللہ کی رحمت سے دور ہو جاتا ہے۔ اس کی‬
‫دعائیں قبول نہیں ہوتیں اور سخت دل ہو جاتا ہے۔‬
‫ارشادات نبوی اور رزق حالل‬
‫نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خستہ حاالت میں بڑی‬
‫عاجزی اور انکساری سے گڑگڑا کر اللہ سے دعا کرتا ہے لیکن اس‬
‫کی دعا قبول نہیں ہوتی۔ فرمایا کہ اسکی دعائیں کیسے قبول‬
‫نہیں ہوتی۔ فرمایا کہ اس کی دعائیں کیسے قبول ھوں جس کا‬
‫کھانا حرام کمائی ہے اس کا لباس حرام کمائ یے‬
‫جو شخص حرام کا ایک لقمہ کھاتا ہے اس کی چالیس دن کی‬
‫عبادت قبول نہیں ہوتی۔ لقمہ حالل کا انتظار کرو دعا قبول ہوگی۔‬
‫حصول معاش کے ناجائز طریقے کی‬
‫سود‬
‫اس میں غریب کا معاشی استحصال ہوتا ہے اس لیے فرمایا‬
‫اگر تم سود سے باز نہ رہے تو اللہ اس کے رسول کی طرف سے‬
‫اعالن جنگ سن لو۔‬
‫رشوت‬
‫حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے رشوت دینے واال اور لینے واال‬
‫دونوں جہنمی‬
‫جواء‬
‫قرآن مجید میں سے شیطانی عمل اور نجس کمائ قرار دیا ہے‬
‫چوری‬
‫چوری کے ذریعے دوسرے کے مال کو اپنے قبضے میں لیا جاتا ہے اس لیے یہ فعل حرام قرار دیا‬
‫گیا ہے‬
‫ناپ تول میں کمی‬
‫کم تولنا بڑی اخالقی بیماری ہے اس لئے اللہ نے فرمایا ہالکت ہے ڈنڈی مارنے والوں کے لیے‬
‫ذخیراندوزی‬
‫یہ ایک اخالقی معاشرتی اور معاشی جرم ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ذخیرہ‬
‫اندوزوں کو ملعون قرار دیا ہے۔ ذخیرہ اندوز کو گناہگار بھی قرار دیا گیا۔‬
‫مالوٹ‬
‫یہ بھی دھوکہ دہی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‬
‫یعنی جس نے مالوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں‬
‫پورا کام کیے بغیر معاوضہ لینا‬
‫خواہ کوئی تنخواہ دار مالزم ہو یہ روزانہ اجرت کی بنیاد پر کام کرنے والے مزدور اگر پورا کام‬
‫کیے بغیر معاوضہ لے تو یہ بھی باطل طریقہ ہے جس کی اسالم ہرگز اجازت نہیں دیتا۔‬
‫غبن‬
‫سرکاری یا غیر سرکاری ادارے سے غبن کرنا بھی حرام طریقہ آمدنی ہے۔ قرآن اسے غلول کہتا‬
‫ہے۔‬
‫تجارت میں باہمی رضامندی‬
‫قرآن میں ارشاد ہے تم ایک دوسرے کے مال تجارت میں باہمی رضامندی کے عالوہ کسی اور طریقے‬
‫سے نہ کھاو۔ انسان اپنی روزی کے حصول کے لیے مختلف پیشے اختیار کرتا ہے ان تمام پیشوں کے‬
‫بارے میں اسالم واضح ہدایت دیتا ہے۔‬
‫کسب حالل کے فوائد‬
‫معاشی ترقی‬
‫حالل روزی کمانے کے لئے انسان کو محنت کرنا پڑتی ہے جس کے نتیجے میں پورا معاشرہ خوشحال‬
‫ہو جاتا ہے۔‬
‫معاشرے کا امن و سکون‬
‫میں نے سے کمائی بھی روزی معاشرے میں امن و سکون کا باعث بنتی ہے کہ جو دوسرے کے مال‬
‫ناجائز طریقے سے حاصل کرتا ہے تو اسے باہمی جھگڑے ہوتے رہتے ہیں۔‬
‫جرائم میں کمی‬
‫میں نے اس کمائی بھی روزانہ اپنی جائز ضروریات کو پورا کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے معاشرہ‬
‫جرائم سے پاک ہو جاتا ہے۔‬
‫نیکی کی رغبت‬
‫حالل روزی کھانے واال انسان کو نیکی کی طرف رغبت ہو جاتی ہے جبکہ حرام خور انسان بدی کی‬
‫طرف مائل ہو جاتا ہے‬
‫عبادت و دعا کی قبولیت‬
‫حالل روزی کی بدولت انسان کی عبادت اور دعا اللہ کی بارگاہ میں قبول ہوتی ہے۔‬
‫ایثار‬
‫مفہوم‬
‫ایثار کے لغوی معنی ترجیح دینا ہے یا ذاتی ضروریات پر دوسروں کی‬
‫ضروریات کو مقدم رکھنا مثال خود نہ کھاے اور دوسروں کو کھالے۔ اپنے‬
‫آرام کو دوسروں کے آرام پر مقدم رکھنا خود تکلیف اٹھا کر دوسروں کو‬
‫راحت و آرام پہنچانا۔ اس قسم کی باتیں جن میں ایک مسلمان اپنی‬
‫ذات کے بجائے اپنے بھائی کو مقدم رکھے ایثار کہالتی۔‬
‫اسالمی معاشرہ جن بنیادوں میں مستحکم ہوتا ہے اس میں پہال مرحلہ‬
‫اخوت و بھائی چارہ‪ ،‬دوسرا خیر خواہی‪ ،‬تیسرا تعاون‪ ،‬اور چوتھا مرحلہ‬
‫ایثا رکھا ہے۔ ایثار اور پہلے تین صفات میں فرق یہ ہے کہ انسان خود‬
‫کسی چیز کی ضرورت ہو طلب ہو اور اس کے باوجود اس چیز کو‬
‫استعمال کرنے کے بجائے دوسرے کو ترجیح دے۔‬
‫اسالم کی تعلیمات میں ایثار کی اہمیت‬
‫پہلے مان کے شیوہ یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ وہ ایسا کرنے والے ہوتے‬
‫ہیں‬
‫ارشاد خداوندی ہے‬
‫سورہ حشر ‪9‬‬
‫اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں خواہ خود فاقے سے ہوں‬
‫سورۃ البقرۃ ‪219‬‬
‫آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہیں اللہ کیراہ میں کیا خرچ‬
‫کریں آپ فرما دیجئے جو ضرورت سےزائد ہو۔‬
‫سورہ آل عمران ‪92‬‬
‫تم ہرگز نیکی کو نہیں پا سکو گے جب تک اپنی محبوب چیزوں میں‬
‫سے اللہ کیراہ میں خرچ نہ کرو۔‬
‫حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نمونہ‬
‫حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایثار کا بہترین نمونہ پیش فرمایا ہے۔‬
‫آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو بھی مال کسی بھی ذریعہ سے آتا‬
‫آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے غربا میں تقسیم فرما دیتے۔ آپ صلی‬
‫اللہ علیہ وسلم کے در سے کبھی کوئی سائل بھی محروم نہیں گیا۔ اگر‬
‫آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ نہ ہوتا تو قرض لے کر حاجت‬
‫مند کی ضرورت کو پورا فرماتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر‬
‫میں ہفتوں چولہا نہ جلتا۔‬
‫انصار کا ایثار‬
‫ہجرت کے موقع پر انصار مدینہ مہاجرین مکہ کے ساتھ جو ایثار و قربانی‬
‫کا نمونہ پیش کیا اس کی مثال تاریخ عالم میں نہیں ملتی‬
‫زمین والے نے اپنی آدھی زمین مہاجر کودے دی۔ کاروبار والے نے آدھا‬
‫کاروبار دوسرے مہاجر کے نام کردیا۔ یہ الگ بات ہے کہ معاشی بحالی‬
‫کے بعد مہاجرین نے یہ چیزیں انسان کو واپس کر دیں۔‬

You might also like