You are on page 1of 14

‫”افغانستان الطالبان ومعارکہ السلم الیام“ سے ماخوذافغا نستان ‪،‬‬

‫کا بل ‪1998،‬‬
‫ابو مصعب عمر عبدالحکیم السوری اور”المیزان لی حرکتی‬
‫طالبان‘‬
‫یوسف ابن صا لح العیریافغانستان‪2002،‬‬
‫ترجمہ ‪ :‬ابو عبدالرحمن السلفی حفظہ اللہ‬
‫تمام تعریفیں ا ﷲ ک ے لئ ے ہیں‪ ،‬جو تمام کائنات کا خالق ہے اور آپ‬
‫صلی اللہ علیہ وسلم پر‪ ،‬آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل و عیال اور‬
‫صحابہ رضی اللہ عنہم پر بے شمار درو و سلم ہو۔‬
‫اما بعد!‬
‫آج کل منافقین اور رویبدہے جن کےے دلوں میں مرض ہےے ‪،‬‬
‫امیرالمومنین اور طالبان پر غلط الفاظ چسپا کر رہےے ہیں۔ے یہ‬
‫طالبان پر الزامات لگائے جاتے ہیں کہ ‪:‬‬
‫قبوریہ ہیں‬ ‫‪1‬‬
‫ارجاءتکفیرکرتے ہیں‬ ‫‪2‬‬
‫سروریہ اور دیوبندیہ ہیں‬ ‫‪3‬‬
‫تعصب اور تقلیدکرتے ہیں‬ ‫‪4‬‬
‫یونائیٹڈنیشن (‪ ) United Nations‬میں شامل ہوناچاہتے ہیں‬ ‫‪5‬‬
‫جو لوگ امیرالمومنین حفظہ اللہ پر مرجئہ ہونے کا الزام لگا رہے ہیں‪،‬‬
‫اگر وہ اپنا جاہل منہ کھولنے سے پہلے‪ ،‬تھوڑی سی تحقیق کرتے تو ان‬
‫کو اس بار ے میں حقائق معلوم ہ و جاتے۔ لیکن شیطان ن ے ان کے‬
‫کانوں میں سرگوشی کرک ے ان کو گمرا ہ کیا‪ ،‬اور ی ہ اسی گمراہی‬
‫ک ے سات ھ مسلمانوں ک ے خلف بولت ے ہیں‪ ،‬حالنک ہ ان کو حقیقت کا‬
‫کچھ علم نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!‬
‫”یہ بھی گناہ کے لئے کافی ہے‪ ،‬کہ بندہ جو سنے اسے آگے دوسروں کو‬
‫سنا دے“۔(سلسة الصحیحة‪،۵۲۰۲:‬صحیح الجامع‪)۲۸۴۴:‬‬
‫تو پھ ر ان لوگوں کا کیا حال ہوگا جو امیرالمومنین پر مرجئی کا‬
‫الزام لگا رہے ہیں اور ان میں اتنی شرم نہیں کہ تھوڑی سی تحقیق‬
‫کر لیں یا ان سے پوچھ لیں‪ ،‬جو امیرالمومنین حفظہ اللہ کے ساتھ رہ‬

‫‪1‬‬
‫چک ے ہیں۔ی ہ لوگ تو کبھ ی افغانستان گئ ے ہ ی نہیں ۔ تو پھ ر کیوں یہ‬
‫مسلمانوں ک ے معاملوں میں اپنی ٹانگ لڑا رہے ہیں ۔ جیس ے ک ہ ایک‬
‫حدیث میں ہے۔‬
‫”ایک وقت آئ ے گا کان دھوک ہ دیں گے۔ سچ بولن ے والوں کو جھوٹا‪،‬‬
‫اور جھوٹ بولن ے وال ے کا یقین کیا جائ ے گا ۔ دیانت دار کو بد دیانت‬
‫اور بد دیانت کو دیانتدار سمجھ ا جائےے گا۔ے اور رویبدہے اسی زمانے‬
‫میں بولیں گے۔(فتح الباری‪ ،۳۱/۱۹:‬البدایة والنہایة‪،۱/۷۸،۴۱۲:‬سلسلة الصحیحة‪:‬‬
‫‪،۷۸۸۱،۳۵۲۲‬صحیح ابن ماجہ‪،۱۶۲۳:‬صحیح الجامع لللبانی‪،۰۵۶۳:‬صحیح الوادعی ‪۱/۰۸۳،۳/۶‬‬
‫‪،۹۴،۵/۹۶۳‬صحیح المسند للوادعی‪)۷۲:‬‬
‫آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا‪ :‬رویبدہ کیا ہے‪ ،‬یا رسول اﷲ؟‬
‫آپ ص لی اللہ علی ہ وس لم نےے جواب دیا‪ :‬ایک معمولی شخص جو‬
‫ساری آبادی کی طرف سے بولتا ہے“۔(ایضا)‬
‫اور دوسری روایت میں ہے ” فویسق‪ :‬ایک گناہگار اور باغی“‪ ،‬جو‬
‫ساری آبادی(عوام) کی طرف سے بولتا ہے۔‬
‫اور یہی ان کی حقیت ہے‪ ،‬یہ سارے حقیر فویسقہ ہیں۔‬
‫ا ب یہ ضروری ہو گیا ہے کہ ان چیزوں کی وضاحت مستند معلومات‬
‫اور حقائق کی بنیاد پر کی جائ ے تاک ہ حالت کی صحیح عکاسی ہو‬
‫اور لوگ گمراہ نہ ہوں۔ اور ہم مدد صرف اﷲ سے مانگتے ہیں۔‬
‫ان الزامات پر بحث کرنے سے پہلے کچھ علماءکے خیالت بیان کرتے‬
‫ہیں۔‬
‫(ا) شیخ یوسف العیری نے کہا” پڑھنے والوں کے لئے میں ایک بات‬
‫لکھنا چاہوں گا جس سےے کتا ب میں جو کچھے آگےے آئےے گا اسے‬
‫سمجھنے میں مدد ملے گی۔ ہم یہ دعوی نہیں کرتے کہ طالبان تحریک‬
‫ایک سلفی تحریک ہے۔ اور جو کوئی بھی ایسا کہتا ہے‪ ،‬وہ غلطی پر‬
‫ہے۔ اسی طرح ہم طالبان کے قبوریہ (شرک اکبر) ہونے کو بھی نہیں‬
‫مانتے۔ ہم کہتے ہیں‪ ،‬کہ طالبان میں سے لوگ ہیں جو سلفی ہیں۔اور‬
‫ان میں س ے لوگ ہیں جو بدعتی صوفی ہیں ۔ لیکن ان کی اکثریت‬
‫عقیدہ‪ ،‬فقہ اور طورطریقوں میں امام ابو حنیفہ کے مذہب پر ہیں۔یہ‬
‫ہم ان کے بارے میں جانتے ہیں اور ہم نے یہ سب صرف اس لیے لکھا‬
‫کہ حقائق کی وضاحت ہو جائے۔“‬
‫شیخ آگ ے لکھت ے ہیں” ہم دیک ھ رہے ہیں کہ لوگ معامل ے کو پیچیدہ کر‬
‫رہے ہیں اور دعوی کرت ے ہیں ک ہ طالبان دیوبندی ہیں ‪ ،‬ان ک ے خیال‬
‫میں دیوبندی ایک علیحد ہ عقید ہ ہے۔ لیکن حقیقت میں دیوبندی ہ ایک‬
‫نیا عقیدہ نہیں ہے‪ ،‬بلکہ یہ ہندوستان میں ایک مدرسہ ہے ‪ ،‬جس کا نام‬

‫‪2‬‬
‫دیوبند شہر کے نام پر رکھا گیا۔ یہ مدرس ہ ‪ 200‬سا ل پہلے وجود میں‬
‫آیااور امام ابوحنیفہ کی فقہ پر ہے۔‬
‫دیوبندیہ ایک مدرسہ ہے‪ ،‬ایک علیحدہ عقیدہ نہیں ہے۔ جس طرح مصر‬
‫میں الزہ ر ہے۔ جا مع ہ الزہ ر مصر میں معرض وجود میں آیا جس‬
‫کی شاخیں پھیلیں ہوئی ہیں ۔ الزہ ر س ے پڑھ ا ہ ر طالب علم اما م‬
‫شا فعی رحم ہ اللہ ک ے مذہ ب ‪ ،‬اور اشعری عقید ہ پر نہیں ہے۔ بہت‬
‫سے علماء جو الزہ ر سے پڑھے سلفی ہیں اور اہل حدیث کے علماء‬
‫ہیں ۔ یہ ی حالت مدرس ہ دیوبند کی ہے۔ لیکن ی ہ اپن ے بنان ے والوں کے‬
‫عقیدے سے کچھ حد تک متاثر ہوئی ہے۔‬
‫طالبان پر حکم جاری کرنےے سےے پہلےے ان سب کا سمجھنا بہت‬
‫ضروری ہے۔ اور ویسے بھی سارے طالبان مدرسہ دیوبند سے فاضل‬
‫نہیں ہیں ۔ ان کی اکثریت مدرس ہ حقانی ہ پشاور س ے فاضل ہے ‪ ،‬اس‬
‫کے علوہ ایک بڑی تعداد جامعة السلمی کراچی سے فاضل ہیں‪ ،‬اور‬
‫ان پر بہت بڑااثر محترم شیخ نظام الدین شامزئی رحمہ اللہ کا ہے‪،‬‬
‫جو شعبہ حدیث کے نگران تھے۔‬
‫یہ طالبان کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے‪ ،‬کہ ہم ان کو مدرسہ دیوبند‬
‫کی غلطیوں کی سزا د ے رہے ہیں ۔ دیوبند کی غلطیاں کوئی جواز‬
‫نہیں کہے طالبان کو ان کا قصوروار ٹہرایا جائے۔ے کیونکہے طالبان کے‬
‫خلف حکم‪ ،‬حکم شخصی ہے‪ ،‬اور شخصی حکم خاص ہوتا ہے‪ ،‬جبکہ‬
‫مدرسہ دیوبند کا حکم عام ہے۔ تو یہ کیس ے ممکن ہے کہ ہم خاص کا‬
‫حکم ‪ ،‬ایک ایسی چیز پر کریں جو عمومی ہو۔ اور اس حقیقت کو‬
‫مدنظر رکھتےہوئے کہ ان کی اکثریت وہاں سے پڑھی بھی نہیں۔ اس‬
‫لئے اگر کوئی یہ کہے کہ سارے دیوبندی ہندو ہیں اس لئے کہ یہ مدرسہ‬
‫ہندوستان میں ہے‪ ،‬تو یہ غلط ہو گا اس لئے کہ مدرسے کا عقیدہ اور‬
‫ملک ہندوستان کا عقید ہ ‪ ،‬دو مختلف چیزیں ہیں ۔ اس لئ ے ہ م کہتے‬
‫ہیں کہ مدرسہ دیوبند کے عقیدہ اور طالبان تحریک میں کچھ مشترک‬
‫نہیں ہے۔ے کیونکہے سب سےے پہلےے ہمیں یہے ثابت کرنا ہوگا کہے سارے‬
‫طالبان دیوبند س ے پڑھے ہوئ ے ہیں‪ ،‬اور پھ ر ی ہ ثابت کرنا ہوگا ک ہ وہ‬
‫مدرسہ دیوبند کے عقیدے پر قائم ہیں۔ جن مدارس سے طالبان پڑھے‬
‫ہیں‪ ،‬اگر یہ ثابت ہو جائے کہ وہاں پرغلط عقیدہ پڑھایا جاتا ہے‪ ،‬تو پھر‬
‫ہمیں یہ دیکھنا ہ و گا کہ کیا طالبان اس س ے راضی ہیں۔ اور وہ سب‬
‫کچھے مانتےے ہیں اور اس پر عمل کرتےے ہیں جو انہوں نےے پڑھ ا ہے۔‬
‫کیونکہے یہے لزمی نہیں ہےے کہے بندہے جو کچھے بھ ی پڑھتا ہے ‪ ،‬وہے اس کا‬
‫عقیدہے بن جائے۔ آج کل مدارس اور جامعات جس قدر پھیل ے ہوئے‬

‫‪3‬‬
‫ہیں‪ ،‬یہ ممکن نہیں ہے ‪ ،‬ک ہ ہ م کسی شخص ک ے عقید ے ک ے بار ے میں‬
‫صرف اس بات پر حکم لگائیں کیونکہ وہ ایک ایسے مدرسہ سے پڑھا‬
‫ہے جس میں عقید ے کی کچ ھ غلط کتابیں پڑھائی جاتی ہیں۔یہ سب‬
‫تفصیل اس لئےے دی جا رہی ہےے کہے آگےے پڑھنےے اور سمجھنےے میں‬
‫آسانی رہے۔‬
‫شیخ ابو مصعب السوری طالبان کی کمزوریاں بیان کرتےے ہوئے‬
‫لکھت ے ہیں‪”،‬طالبان کی دنیا ک ے معاملت س ے ناواقفیت‪ ،‬جس میں‬
‫بین القوامی اور علقائی سیاست‪ ،‬مسلمان ملکوں ک ے مرتد غلم‬
‫حکمرانوں کی اصلیت اور حقیقت س ے ناآشنائی شامل ہے۔اس کے‬
‫علوہے بین القوامی سیاست کی پیچیدگیاں خاص کر غدار ممالک‬
‫جیسے سعودی عرب اورپاکستان کا کردار ۔ طالبان کو تسلیم کرنے‬
‫والےے ممالک (پاکستان‪،‬سعودی عرب ) کےے بارےے میں طالبان کے‬
‫سیاسی فیصلوں اور شرعی نظریات س ے ی ہ بات واضح ہے۔ میرے‬
‫خیال میں طالبان ان مرتد عرب حکومتوں جیسےے صدام‪ ،‬اور‬
‫دوسرے اسلمی ممالک کی مرتدحکومتوں خاص کر سعودی عرب‬
‫جسے یہ بلدالحرمین کہتے ہیں‪ ،‬پاکستان اور عرب امارات کے خلف‬
‫ایسےے ہ ی جہاد نہیں کریں گ ے جیسےے وہے عیسائیوں اور یہودیوں کے‬
‫خلف کرتے ہیں اور اﷲ سب سے بہتر جانتا ہے۔‬
‫لیکن ہ م اس بات س ے انکار نہیں کر سکت ے ک ہ کچ ھ طالبان اور ان‬
‫کےے قائدین (جیسےے جلل الدین حقانی‪ ،‬یونس خالص اور دوسرے)‬
‫کو معاملت کی اتنی ہی فہم ہے ‪،‬جتنی ہم سب کو ہے۔ میرا طالبان‬
‫کےے کچھے بڑ ے قائد ین سےے بحث و مباحثہے ہوا ہے۔ے جس س ے ی ہ بات‬
‫مج ھ پر واضح ہ و گئی کہ ان کہ سوچ الولءوالبراء‪ ،‬حاکمیہ اور اسی‬
‫طرح کے معاملت میں بالکل ٹھیک اور صحیح ہے۔ مجھے یقین ہے کہ‬
‫وقت سب پر ی ہ ظاہ ر کر د ے گا ۔ اب ان غلم حکومتوں ن ے اپن ے آقا‬
‫کی خوشنودی کےے لئےے طالبان سےے دشمنی شروع کی ہے‪،‬اور‬
‫سعودی عرب نے طالبان کے نمائندوں کو ملک سے نکال دیا اور ان‬
‫کے سفیر کو قید کر دیاہے۔‬
‫مجھے یقین ہے ک ہ طالبان ک ے خلف عالمی جنگ اسلمی حکومتوں‬
‫ک ے اصلی چہروں کو ب ے نقاب کر د ے گی ۔ اور اس ک ے بعد طالبان‬
‫کو ان حکومتوں کےے کفرمیں کوئی شک نہیں رہےے گا اور ان کے‬
‫خلف جہاد کریں گے۔‬
‫اس تعارف کے بعد اب ہم اعتراضات کا جواب دیں گے‪ ،‬انشاءاﷲ‬
‫قبوریہ کے بارے میں طالبان کا عقیدہ کیا ہے؟‬ ‫‪1‬‬

‫‪4‬‬
‫مولوی جلل الدین شنواری ن ے کہا!”ب ے شک ہ م لوگوں کو پڑھاتے‬
‫ہیں اور یہ تعلیم دیتے ہیں کہ قبروںکے اوپر گنبدیں اور عمارتیں تعمیر‬
‫کرنا شرعی جائز نہیںہے ۔ یہ شریعت کے خلف ہے اور ہمارے دین کا‬
‫حصہے نہیں ہے۔ے امیرالمومنین اس کےے حکمت اور دانائی کےے ساتھ‬
‫خلف جنگ کر رہے ہیں ۔ میں ن ے خود اپن ے ہاتھوں س ے ایک قبرکو‬
‫توڑا ہے جس پر گنبد بنا ہوا تھ ا اور لوگ اس کی عبادت کرت ے تھے‬
‫اور یہ وزارت انصاف کے قریب تھا“۔‬
‫کابل کےے گورنر نےے قبروں کےے متعلق کہا‪” ،‬ہمارا منہ ج قبروں کے‬
‫متعلق وہ ی ہے جو اہ ل السن ہ کا ہے۔ جو کچ ھ بھ ی ان قبروں پر ہوتا‬
‫ہے ‪ ،‬شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ طالبان اس گمراہی‬
‫کے خلف لڑ رہے ہیں جبکہ ان گمراہوں کے پاس شریعت سے کوئی‬
‫دلیل نہیں ہے۔‬
‫امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے وزیر نے کہا” افغانی بہت عرصے‬
‫سے کمیونسٹ کے زیر تسلط رہے ہیں جس کی وجہ س ے اس طرح‬
‫کی گمراہیاں بڑھے گئی ہیں‪ ،‬اس لئےے اب ہمیں اسےے روکنےے میں‬
‫دشواری آرہی ہے۔ے اس کےے ساتھے ساتھے ہم لوگوں کو قبروں کی‬
‫زیارت کا سنت طریقہ بتاتے ہیں‪ ،‬اور اس کے خلف جو گمراہی بھی‬
‫وہاں پر ہوتی‬
‫ہے اس سے منع کرتے ہیں۔ہمیں کتابوں اور رسالوں کی ضرورت ہے‬
‫کہ ہم اسے لوگوں‬
‫‪‬آپ مملکت اسلمیہے میں وزارت انصاف کےے نائب وزیر تھے۔ے اس کےے علوہے آپ ا‬
‫فغانستان کے مشرق میں ایک قبیلے کے سردار بھی تھے۔‬
‫میں بانٹ سکیں جس س ے ان ک ے عقائد اور دین کی اصلح ہو۔اگر‬
‫ممکن ہو تو آپ ہماری اس میں مدد کرے“۔‬
‫مل محمد حسن نےے کہا”یہا ں پر مختلف قسم کےے شرک اور‬
‫بدعتیں اور عجیب اور غریب چیز یں تھی۔پھر ہم آئے اور لوگوں کو‬
‫ان سب س ے منع کیااور انہیں تعلیم دی ‪ ،‬کیونک ہ ان میں بہ ت سے‬
‫جاہ ل ہیں ۔ اور ہ م ن ے ہمیش ہ لوگوں کو شرک س ے روکا ‪ ،‬جیس ے کے‬
‫مزاروں پر چادر چڑھانا ‪ ،‬وہاں پر قربانیاں کرنا‪ ،‬اور قبروں پر تبرک‬
‫کے لئے ہاتھ پھیرنا۔ہم نے لوگوں کو خبردار کیا کہ یہ سب شریعت کے‬
‫خلف ہے جس کی وج ہ س ے ی ہ شرک اور گمراہیاں بہ ت کم ہ و گئی‬
‫ہے“۔‬
‫شہید شیخ یوسف العیری رحم ہ اللہ لکھتےے ہیں۔ے ”جہاں تک لوگوں‬
‫کی شرک کی بات ہےے جو وہے قبروں پر کرتےے ہیں تو اس کےے لئے‬
‫طالبان کو قصوروار نہیں ٹہرایا جا سکتا۔اور باقی ممالک کا بھی‬

‫‪5‬‬
‫یہی حال ہے‪ ،‬جہاں پر یہ شرک اور ارتداد ہو رہا ہے۔ یہ مناسب نہیں کہ‬
‫حکومت کو الزام دیا جائے ‪،‬جب تک کہ یہ ثابت نہ ہو جائے کہ حکومت‬
‫لوگوں کو اس کی طرف دعوت دیتی ہے‪،‬ایس ے جگہیں تعمیر کرتی‬
‫ہے اور اس کی طرف نرمی برتتی ہے۔کسی حکومت کو چند جاہل‬
‫عوام کے عمل کی وجہ سے‬
‫کافر کہنا ‪ ،‬بہ ت بڑی نا انصافی ہے۔ان کو اس وقت تک الزام نہیں‬
‫دیا جا سکتا جب تک ی ہ ثابت ن ہ ہ و جائے ‪ ،‬ک ہ حکومت اس کی طرف‬
‫ایسی‬ ‫ہے‪،‬‬ ‫بلتی‬ ‫کو‬ ‫لوگوں‬
‫جگہیں تعمیر کرتی ہے اور اس ک ے لئ ے نرم گوش ہ رکھتی ہے۔اور یہ‬
‫ساری باتیں ہمیں‬

‫‪‬آپ قند ہار کے گورنر تھے۔ آپ امیرالمومنین کے بہت قریب اور ان کے بعدطالبان تحریک‬
‫میں دوسرے نمبر پر تھے۔ آپ کا تعلق ان مجاہدین سے تھا جنہوں نے روس کے خلف جہاد‬
‫کیا جس میں آپ ن ے ایک پاﺅ ں کھویا۔ے ہ م ( شیخ یوسف العیری اور ان کےے ساتھی) نے‬
‫محسوس کیا‪ ،‬ک ہ آپ کو عربی میں باتیں کرن ے میں دشواری تھی ۔ لیکن اس ک ے باوجود‬
‫عربیوں میں آپ کا بہ ت مرتبہ تھا۔ عربی آپ کی بہت تعریف کرتے اس گمراہ ی کے خلف‬
‫آپ کے عزم سے متاثر تھے۔ یہ جواب گورنر نے دیا تھا جب ان سے پوچھا گیا کہ طالبان کیا‬
‫کہتے ہیں ان لوگوں کے بارے میں جو قبروں پر جاتے ہیں اوروہاں بدعت پھیلتے ہیں۔‬
‫طالبان میں نظر نہیں آئی۔جبک ہ ہ م ن ے انہیں اس ک ے برعکس پایا(‬
‫مقبروں اور شرک کے خلف جنگ کرنے والے)۔‬
‫جہاں تک افغانستان س ے شرک ک ے ہ ر ایک جگ ہ کو صاف کرن ے کی‬
‫بات ہے ‪ ،‬تو اس کا ی ہ مطلب نہیں ک ہ طالبان ان ک ے لئ ے نرم گوشہ‬
‫رکھت ے ہیں ۔ بلک ہ اس لئ ے ک ہ عوام میں س ے کچ ھ لوگ اپن ے مقبروں‬
‫اور عقید ے کو بچان ے ک ے لئ ے لڑن ے ک ے لئ ے تیا ر ہیں ۔ اس لئ ے ان کو‬
‫شریعت سمجھانےے کےے لئےے وقت دیا جا رہا ہے‪ ،‬جو کبھی کبھار‬
‫ضروری بھ ی ہوتا ہے ‪ ،‬بڑےے فتنہ(خونریزی اور تباہی) سےے بچنےے کے‬
‫لئے۔‬
‫کیا طالبان مرجئہ ہیں؟‬ ‫‪2‬‬
‫مفتی نظام الدین شامزئی رحم ہ اللہ سےے پوچھ ا گیا‪ ،‬کہے طالبان کا‬
‫ایمان کےے بار ے میں کیا عقید ہ ہے ؟ آپ ن ے جواب دیا۔”وہ ی ہےے جو‬
‫امام ابو حنیفہ کا تھا‪ ،‬اور جو الطحاوی ہ میں بیان ہوا ہے ‪ ،‬جس ے ہم‬
‫نصاب میں پڑھاتے ہیں“۔‬
‫کیا طالبان اس پر یقین رکھتے ہیں کہ عمل سے کفر اکبر کا ارتکاب‬
‫ہوتا ہے ؟ اگرچ ہ ان میں بہ ت سوں ن ے حکومتوں پر تکفیرالعین نہیں‬
‫کی‪ ،‬لیکن جو بات ظاہ ر ہے ‪ ،‬وہ یہ ہے کہ طالبان اس پر ایمان رکھتے‬
‫ہیں ک ہ عمل س ے کفر اکبر کا ارتکاب ہوتا ہے۔جس طرح افغانستان‬

‫‪6‬‬
‫ک ے علماءک ے کونسل نے ‪1420.8.3‬ھ‪،‬ن ے کہا‪” ،‬اگر ہ م اسامہے حفظہ اللہ‬
‫کو امریکہ کے حوالے کر دیں‪ ،‬امریکہ پھر کہے گا کہ اب اپنی عورتوں‬
‫ک ے حجاب اتروادو‪ ،‬حدود اور قصاص ختم کر دو‪ ،‬وغیر ہ وغیرہ ‪ ،‬اور‬
‫پھ ر و ہ ا ﷲ ک ے قوانین ختم کرن ے کا مطالب ہ کریں گے۔ اور و ہ خالص‬
‫کفریہ قوانین (ا نسانی گمراہ قوانین) نافذ کرنے کا تقاضہ کریں گے۔‬
‫اس لئے میں کہتا ہوں کہ اسامہ حفظہ اللہ کا حوالے کرنا شریعت کے‬
‫خلف ہے اور نہ ہی اس میں سیاسی فائدہ ہے۔اور یہ ناجائز عمل‬

‫‪‬آپ کی ساری عمر اس عقید ہ پر گزری ک ہ عمل ایمان کا حص ہ نہیں ہے۔ لیکن بعد میں‬
‫آپ ن ے رجوع کر لیا تھ ا اور اہ ل السن ہ ک ے عقید ہ کو اپنا لیا تھا ۔ تمہید ابن عبدالبر‪، ۹/۷۴۲ :‬‬
‫اور شرح الطحاویہ ‪۵۹۳:‬۔‬
‫اﷲ سے جنگ کے برابر ہے ( کفر اکبر)۔‬
‫کیا طالبان صوفیہ اور دیوبندی ہیں؟‬ ‫‪3‬‬
‫مفتی نظام الدین شامزئی ن ے کہ ا ” صوفی ہ ک ے کچ ھ طریق ے صحیح‬
‫ہیں‪ ،‬جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں جیسے زہد اور تقوی‬
‫اور مادی چیزوں سے دور رہنا۔ لیکن جہاں تک ابن عربی کا تعلق ہے‬
‫اور جو اس کےے طریقےے پر ہیں‪ ،‬جو وحدت الوجود کےے عقیدےے اور‬
‫گمرا ہ صوفیت پر ہیں‪ ،‬تو طالبان کا ان س ے کوئی تعلق نہیں ۔ اس‬
‫کے برعکس طالبان ان کے دشمن ہیں“۔‬
‫سید مولوی جلل الدین شنواری کہت ے ہیں” ہ م صوفیت س ے بالکل‬
‫خوش نہیں ہے۔ ہمیں کسی کے بارے میں بھی جب پتہ چلتا ہے کہ اس‬
‫کا تعلق کسی صوفی طریق ے س ے ہے تو ہ م اس کو حکومت سے‬
‫خارج کر دیت ے ہیں ۔ کابل میں دو معمر شخص تھے ‪ ،‬جو بڑھاپ ے کی‬
‫وج ہ س ے چلن ے س ے قاصر تھے ‪ ،‬ان کا تعلق نقشبندی ہ س ے تھا ۔ لوگ‬
‫سینکڑوں کی تعداد میں ان سےے ملنےے جاتےے تھے۔ے امیرالمومنین‬
‫حفظہ اللہ نے ان دونوں کو کچھ عرصے کے لئے جیل میں بند کر دیا۔‬
‫پھر ان کو رہا کر دیا اور یہ تنبیہ کی کہ اس گمراہی سے دور رہیے۔ وہ‬
‫کابل واپس چلےے گئےے اور آج تک وہے اس گمراہ ی سےے دور ہے۔ے اور‬
‫سب تعریفیں اﷲے کےے لئےے ہیں۔ے امریکہے چاہتا ہےے کہے یہے سب چیزیں یہ‬
‫صوفی اور صوفیت ہ ر طرف پھیل جائ ے تاک ہ لوگ ان ک ے خلف نہ‬
‫لڑیں اور جہاد کو بھول جائیں۔ے صوفیت س ے دین اور جہاد ختم ہو‬
‫جاتی ہے“۔‬
‫طا لبان کے عرب امارات کے لئے سابقہ سفیر نے کہا” جو کوئی بھی‬
‫آج کل افغانستان کا دور ہ کر ے گا‪ ،‬اس پر ی ہ بات عیا ں ہ و گی کہ‬
‫شرک کے سارے اڈے ختم ہو چکے ہیں اور سا لنہ جشنوں پر پابندی‬

‫‪7‬‬
‫لگا دی گئی ہیں۔ طالبان کے آنے سے پہلے جوجشن منائے جاتے تھے‪،‬‬
‫بند ہ و گئے ہیں ۔ جب طالبان ن ے مزارشریف پر قبض ہ کیا تو وہاں پر‬
‫علی رض ی اللہ عن ہ کےے قبر پر منعقد ہونےے والےے سالنہے جشن پر‬
‫پابندی لگا دی۔ے ان چیزوں پر علماءنےے پہلےے دن سےے پابندی لگائی‬
‫ہوئی ہے۔ے عورتوں کو قبروں پر جانےے سےے منع کیا گیا ہے۔ے اور‬
‫قبرستانوں پر بورڈ لگائے گئ ے ہیں جو زیارت کرن ے والوں کو زیارت‬
‫کا سنت طریقہ بیا ن کرتے ہیں۔اس کے علوہ آپ نے دیکھا ہوگا کہ ہم‬
‫نے بدھ مت کے مجسموں کو تباہ کر دیا‪ ،‬حالنکہ ساری دنیا اس کی‬
‫وجہ سے ہماری دشمن ہو گئی ہے۔‬
‫ہم مانتے ہیں کہ اب بھی کچھ جگہیں ہیں‪ ،‬جہا ں پر بدعت ہو رہی ہے‬
‫اور علماءان کا ایسا حل تلش کر رہے ہیں ج و موثر اور فائد ہ مند‬
‫ہو۔ے کیونکہے اب بھی کچھے انتہائی جاہل لوگ موجود ہیں‪ ،‬جو اپنی‬
‫بدعت میں عرص ہ دراز س ے اتنےے مگن ہیں ک ہ ان کو اس س ے ہٹانا‬
‫بہ ت مشکل ہے۔ے طالبان کو خدشہے ہےے کہے کہیں یہے بغاوت نہے کر دیں‬
‫جس کی وج ہ س ے انہیں اسلم سیکھن ے کےے لئ ے کچھے وقت دےے رہے‬
‫ہیں ۔ اس ک ے باوجود انہوں ن ے گمرا ہ صوفیوں مثل قادریہ پر پابندی‬
‫لگا دی ہےے اور ان کی تعلیمات پر کھلم کھلی پابندی لگا دی ہے‬
‫جنہیں لوگ ”حلقہ الذکر“ کے نام سے جانتے ہیں جو حقیقت میں ذکر‬
‫نہیں تھا۔ے کچھے گمراہے لوگ طالبان کی پابندیوں سےے تنگ آ کر‬
‫پاکستان چلے گئے اور طالبان کے خلف جنگ کا اعلن کر دیا“۔‬
‫مفتی نظام الدین شامزئی رحم ہ الل ہ ن ے ا ﷲ ک ے اسماء وصفات کے‬
‫بار ےے میں دیوبندیوں کےے اور طالبان کےے عقیدےے کےے بارےے میں‬
‫فرمایا۔ ”عام طور پر دیوبندی اشعری اور ماتریدی ہیں ‪ ،‬لیکن ان‬
‫میں اہ ل السنہے بھ ی ہیں۔ے اس لئےے میں افغانیوں کےے لئےے حق منہج‬
‫(منہ ج سلف) کو بیان کرتا ہوں اور انہیں خلف ک ے منہ ج کی تنبیہ کر‬
‫تا ہوں۔ لیکن ہمارے لئے اشعریوں اور ماتریدیوں کے خلف بولنا اتنا‬
‫آسان نہیں ‪ ،‬جتنی آسانی سے جزیرہ عرب کے علماءکرتے ہیں۔ جہاں‬
‫تک طالبان کا تعلق ہے‪ ،‬تو رئیس الفتاء ( فتوی جاری کرنے کا ادارہ)‬
‫کا سربراہ میرا شاگرد ہے اور وہ سلفی منہج پر ہے۔ اسی طرح بہت‬
‫بڑا عا لم عبداﷲذکیری بھی سلفی ہے۔ اور ہم کوشش کر رہے ہیں کہ‬
‫لوگوں کو حق بیا ن کریں“۔‬
‫مولوی احمد جان سےے پوچھا گیا” ہم سنتےے ہیں اور یہے باتیں‬
‫اسلمی ممالک اور خاص کر بلدالحرمین میں گردش کر رہ ی ہیں‬

‫‪8‬‬
‫ک ہ طالبان تحریک کا عقید ہ ‪ ،‬صوفیت‪ ،‬قبوری ہ اور ماتریدی ہ کا آمیزہ‬
‫ہے۔ یہ عقائد کہاں تک آ پ کی تحریک اور ملک میں موجود ہیں؟‬
‫آپ ن ے جواب دیا! یہ سچ ہے ک ہ لوگ طالبان اور افغانستان ک ے بارے‬
‫میں ایسی افواہیں پھیل رہے ہیں اور اس کے علوہ بہت سے الزامات‬
‫لگا رہے ہیں ۔ ان افوہوں کا تعلق کبھ ی مذہ ب سے ‪ ،‬کبھ ی دین سے‪،‬‬
‫اور کبھ ی شریعت ک ے نفاذ س ے ہوتا ہے۔ بدقسمتی س ے ان افواہوں‬
‫نے سچ اور حقیقت کو چھپا دیا ہے اس لئے کہ لوگ اس تحریک سے‬
‫دور ہ و جائیں اور اس کی مدد نہے کریں۔ے لیکن ہ م طالبان یہے بات‬
‫صاف صاف کہتےے ہیں‪ ،‬کہے ہ م اور اسلمی حکومت جو عقیدہے اپنے‬
‫نشرواشاعت‪ ،‬مدارس‪ ،‬سکولوں اور جامعات میں پڑھا رہی ہے اور‬
‫اس کی تبلیغ کر رہ ی ہے ‪ ،‬عقید ہ اہ ل السنہے والجماعة ہے ‪ ،‬جو عقید ہ‬
‫الطحاویہ میں بیان ہوا ہے۔‬
‫یوسف العیری رحمہ الل ہ کہت ے ہیں” جہاں تک ان لوگوں کا تعلق جو‬
‫کہتے ہیں کہ ہمیں طالبان سے دور رہنا چاہیے کیونکہ وہ ماتریدی ہیں‪،‬‬
‫تو ہ م کہت ے ہیں ک ہ ن ہ ہ م ی ہ بات مانت ے ہیں ن ہ اس کا انکار کرت ے ہیں۔‬
‫کیونکہے اس بات کا دارومدارطالبان س ے پوچھن ے اور سمجھنےے میں‬
‫ہے۔ے اور خوارج نےے باریک مسائل ( مسائل خافیہ ) میں لوگوں کو‬
‫پرکھنا شروع کیاتھا ۔ ہمارا ی ہ عقید ہ ہے ک ہ ی ہ مسلمان ہیں‪ ،‬اور جو‬
‫کوئی بھ ی ی ہ دعوی کرت ے ہیں کہ طالبان ماتریدی ہیں تو ہ م ان سے‬
‫دلیل مانگتے ہیں‪ ،‬لے آئے اپنی دلیل اور ہمیں نام دے کہ طالبان میں‬
‫کون کون ماتریدی ہیں‪ ،‬تاکہ ہم ان کے‬
‫‪‬آپ امیرالمومنین کے دفترکے نمائندے تھے۔‬

‫متعلق جان لیں۔ے اس لئےے کہے ہم نےے جن علماءسےے بھی پوچھا‬


‫جیسےے ‪ ،‬عبداﷲذکیری‪،‬مولوی احسان اﷲے احسان‪ ،‬مل محمد ربانی‬
‫اور مفتی نظام الدین شامزئی رحمہ اللہ ‪ ،‬جنہوں ن ے جواب دیا” ہم‬
‫ماتریدی ہ ک ے عقید ے کا انکار کرت ے ہیں اور عقید ہ اہ ل السن ہ پڑھاتے‬
‫ہیں“۔‬
‫شیخ رحمہ اللہ آگ ے ان لوگوں ک ے بار ے میں لکھت ے ہیں‪ ،‬جو طالبان‬
‫پر ماتریدی ہونےے کا الزام لگاتےے ہیں۔ے ہمیں ایک افغانی کی کتاب‬
‫ملی جس میں وہے پاکستان اور افغانستان کا عقیدہے ماتریدیہے بیان‬
‫کرتا ہے۔ جس سے لوگوں نے طالبان کے متعلق یہ بات پھیل دی‪ ،‬جو‬
‫کہ بہت عجیب ہے۔ یہ کتاب طالبان کا عقیدہ بیان کرتی ہے‪ ،‬کہ طالبان‬

‫‪9‬‬
‫کس کے پیروکار ہیں‪ ،‬اور افغانی عوام جس میں بیشتر صوفی اور‬
‫دیوبندی ہیں‪ ،‬کیاکہتے ہیں طالبان کے بارے میں۔‬
‫افغانستان کے علماءک ے کونسل ک ے سربراہ نے کہا!”لوگوں س ے صو‬
‫فیت ک ے بار ے زیاد ہ ن ہ پوچھو‪ ،‬اور ن ہ ہی اس بار ے میں زیاد ہ باتیں‬
‫کرو‪ ،‬کیونکہے عوام میں سےے کچھے لوگ جاہل ہیں جو انسانوں کے‬
‫روپ میں شیطانوں کی سنت ے ہیں‪ ،‬و ہ انہیں آپ ک ے خلف کر دیں‬
‫گے اور آپ (مجاہدین) کو وہابی کہنا شروع کر دیں گے“۔‬
‫مفتی نظام الدین شامزئی رحمہ اللہ نے کہا”پا کستان اور افغانستان‬
‫کےے لوگوں نےے ان شیطانوں ( گمراہے صوفی) سےے وہابیت کےے بارے‬
‫میں برائی کے سوا کچھ نہیں سنا۔لیکن میں بذات خود‪ ،‬طالبان اور‬
‫ان ک ے علماءاور قائدین جانت ے ہیں ک ہ ی ہ سب جھوٹ ہے۔ ہ م وہابیت‬
‫کو سلف کےے منہج سےے جانتےے ہیں۔ے میں نےے خود شیخ محمدبن‬
‫عبدالوہاب رحمہ اللہ کی کئی کتابیں پڑھی ہیں۔“‬
‫امر بالمعروف و نہی عن المنکر ک ے وزیر ن ے کہا”ہم انسان ہیں‪ ،‬ہم‬
‫سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں۔ کبھی ہم ٹھیک ہوتے ہیں اور کبھی غلط۔‬
‫اور جب ہمارا تجربہے بھ ی نہیں ہے ‪ ،‬اس لئےے ہمیں جزیرہے عرب سے‬
‫علماءاور اساتذ ہ کی ضرورت ہے ک ہ و ہ آئیں اور ہمیں تعلیم دیں اور‬
‫ہماری رہنمائی کریں اور ہمارےے لئےے حق کو بیا ن کریں۔جہاں تک‬
‫وہاں سےے نکتہے چینی اور تنقید کا تعلق ہے ‪ ،‬تو یہے مفید نہیں ہے۔ے یہ‬
‫ضروری ہے ک ہ و ہ یہاں آئیں اور ہماری رہنمائی کریں اور ہ م ضرور‬
‫ان سے مشورے کریں گے۔ پھ ر اگر ہم ان کی بات ن ہ مانیں‪ ،‬پھ ر ان‬
‫کو پورا حق ہے کہ ہم پر تنقید کریں۔ ہمیں ان کی اشد ضرورت ہے‪،‬‬
‫کیونک ہ و ہ ہمار ے علمائہیں‪ ،‬ہ م ان کی عزت کرت ے ہیں‪ ،‬ان کو خوش‬
‫آمدید کہتے ہیں اور ہم ان کا پورا دفاع کریں گے۔ “‬
‫مولوی شہاب الدین )آپ قاضی اور قندھار کی عدالتوں کےے امیر‬
‫تھے(۔ن ے کہا” ہ م اس کا انکار نہیں کرت ے ک ہ افغانستان میں آج کئی‬
‫جگ ہ گمراہ ی موجود ہے۔جب طالبان آئ ے تو پہل ے انہوں ن ے لوگوں کو‬
‫نرمی س ے سمجھایا اور پھ ر آہستہ آہستہ اس پر پابندی لگادی ۔ مثال‬
‫ک ے طور پرایک کپڑ ے کو نبی صلی الل ہ علی ہ وسلم س ے منسوب کیا‬
‫گیاتھا‪ ،‬اور دو دن مقر ر ہوئ ے تھے ‪ ،‬ان س ے تبرک حاصل کرن ے کے‬
‫لئے‪ ،‬ایک دن مردوں کے لئے اور ایک دن عورتوں کے لئے۔ طالبان نے‬
‫اس پر پابندی لگا دی‪ ،‬اور لوگوں کو وہاں جان ے س ے منع کیا ۔ اور‬
‫ہ م ن ے لوگوں کو بیان کیا ک ہ نفع اور نقصان کا مالک صرف اﷲہے۔‬
‫طالبان توحید اللوہیہے کےے اعتبار سےے موحدین ہیں جو لوگوں کو‬

‫‪10‬‬
‫قبروں پر تبرک کےے لئےے ہ ا تھے پھیرنےے سےے ‪ ،‬نذر چڑھانےے اور سجدہ‬
‫کرنےے سےے منع کرتےے ہیں اور لوگوں کو بتاتےے ہیں کہے یہے سب کچھ‬
‫شریعت میں جائز نہیں ہے۔ دوسری مثال‪ ،‬ایک آدمی ایک پتھ ر اور‬
‫کپڑا لیا تھا جو بہت عرص ے سے موجود تھا۔ لوگوں نے اس ے مقدس‬
‫بنا دیا تھا۔ اور اس پر تبرک کے لئے ہاتھ پھیرتے تھے۔ طالبان نے اس‬
‫پر پابندی لگا دی اور اس کےے ارد گرد لوہےے کی دیوار بنا دی اور‬
‫لوگوں کو اس کے قریب جان ے س ے منع کر دیا اور اب ا ﷲ ک ے فضل‬
‫سے اس ک ے قریب کوئی نہیں جاتا۔ اس ک ے علو ہ اس نے دو بوڑھے‬
‫نقشبندیوں کا قص ہ سنایا جس کا ذکر وزارت انصاف ک ے وزیر پہلے‬
‫کر چکے ہے۔‬
‫میں نے ہمیشہ جامی ( قندھا ر کی مرکزی مسجد) میں ان گمراہوں‬
‫ک ے خلف بول ہے۔ اور ی ہ ک ہ نفع اور نقصان دین ے وال صرف ا ﷲ ہے۔‬
‫اور میں ن ے ہمیش ہ ان ک ے لئ ے زیارت کا سنت طریق ہ بیان کیاہے‪،‬کہ‬
‫آپ صرف سلم کرنے جاﺅ اور پھر واپسی کرو۔“‬
‫کیا طالبان متعصب اور حنفی مذہب کے اندھے مقلد ہیں؟‬ ‫‪4‬‬
‫مفتی نظام الدین شامزئی رحمہے اللہے نےے کہا”افغانی اور پاکستانی‬
‫عوام اور علماءحنفی مذہب کے بارے میں انتہائی متعصب ہیں۔ لیکن‬
‫جب روس سے جہاد میں عربی آئے اور افغان ان کے ساتھ گھل مل‬
‫گئے ‪ ،‬اور پھ ر تعلیم ک ے لئ ے افغان جزیر ہ عرب چل ے گئے۔ جس سے‬
‫علماء میں تعصب بہت حد تک کم ہو گیا ہے اور کچھ علماءاور عوام‬
‫میں تو بالکل ہی ختم ہو گیا ہے۔ جہاں تک طالبان کا تعلق ہے تو ان‬
‫میں حنفی مذہ ب ک ے لئ ے تعصب بالکل نہیں ہے ‪ ،‬البت ہ کچ ھ طالبان‬
‫میں ہیں جو بہ ت تھوڑ ے ہیں اور ہ م ان کو روک رہے ہیں اور تعلیم‬
‫دے رہے ہیں“۔‬
‫امر بالمروف ونہ ی عن المنکر ک ے نائب وزیر ن ے کہ ا ”مسلمان آج‬
‫کل تقسیم ہو گئ ے ہیں‪،‬ان میں اتفاق نہیں ہے۔ اور یہی تو یہودی اور‬
‫عیسائی چاہتے ہیں۔ اس لئے انہوں نے گمراہ نظریات پھیلئے ہیں تاکہ‬
‫مسلمانوں کو تقسیم کیا جائے۔ یہ وہابی ہے‪ ،‬وہ حنفی ہے‪ ،‬یہ شافعی‬
‫ہے۔ یہ سب ہم کو تقسیم کرنے کے لئے ہے۔ ہم یہ نہیں چاہتے اور اسے‬
‫روکن ے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ ہ م مسلمانوں کو متحد کرنا چاہتے‬
‫ہیں‪ ،‬کہ ہم ایک امت بن جائے ایک جسم کی طرح“۔‬
‫شیخ ابومصعب السوری نے کہا ”امیرالمومنین مل محمد عمر حفظہ‬
‫الل ہ س ے اور دوسر ے طا لبان قائدین س ے ثابت ہے ک ہ آ پ فق ہ میں‬

‫‪11‬‬
‫بہت سے موقعوں پر دلیل کو لیتے تھے اور اسی طرح عدالتی احکام‬
‫میں بھی حنفی مذہب کے خلف فیصلے کرتے تھے“۔‬
‫طالبان اور یونائیٹڈنیشن‬ ‫‪5‬‬
‫شیخ ابو مصعب جب طالبان کی یونائیٹڈنیشن میں شمولیت کی‬
‫درخواست کی تاویل بیان کر رہے تھے ‪ ،‬تو آپ ن ے کہ ا ک ہ کچ ھ بھائی‬
‫امیرالمومنین س ے ملن ے گئ ے تاک ہ امیرالمومنین حفظ ہ الل ہ انہیں اس‬
‫کی وضاحت کریں ۔آپ ن ے فرمایا ک ہ طالبان ن ے اس درخواست کے‬
‫ساتھ کچھ یہ شرط بھی دی ہے‪ ،‬کہ طالبان کوئی ایسا فیصلہ یا حکم‬
‫تسلیم نہیں کریں گےے جو شریعت کےے خلف ہو۔ے اور طالبان کے‬
‫بیانات سے یہ بات ظاہر ہے کہ انہوں نے بال یونائیٹڈنیشن کے ہاتھ میں‬
‫تھما دی تھی۔ے اگر وہے انکار کرتےے ہیں تو طالبان قصوروار نہیں‬
‫ہونگے۔ اس لئ ے انہوں ن ے شمولیت ک ے لئ ے ایسی شرط رکھ ی جو‬
‫کفر نہیں تھا۔ے اور یہے شرط اس لئےے رکھ ی گئی کہے شرک سےے بچا‬
‫جائے۔ے وہے کبھ ی بھ ی اس شرط کےے بغیر یونائیٹڈے نیشن میں شامل‬
‫ہونا نہیں چاہتےے تھے۔ بلک ہ ی ہ ایک حکمت عملی تھی۔ے اور ی ہ طالبان‬
‫کی تاویل ہے جب انہوں نے ‪ UN‬میں شامل ہون ے کی حواہ ش ظاہر‬
‫کی تھی۔‬
‫اسلمی مملکت کے سرکاری مبصر امین خان متقی نے کہا‪ ،‬کہ جب‬
‫شیخ سید المصری ن ے پوچھ ا کہے ”طالبان نےے کیوں ‪ UN‬میں شامل‬
‫ہونےے کی درخواست دی ہے ‪ ،‬کیونکہے ی ہ تو ان کےے تحریک کےے مقصد‬
‫(شریعت) ک ے خلف ہے“ ۔ تو متقی ن ے جوا ب دیا” ب ے شک طالبان‬
‫نے کبھی بھی ایک لمحے کے لئے یہ نہیں چاہا کہ بغیر کسی شرط کے‬
‫‪ UN‬میں شامل ہو جائیں۔ بلکہ انہوں نے ہمیشہ اس شرط پر زور دیا‬
‫ہےے کہے طالبان ‪ UN‬کا کوئی بھ ی حکم جوشریعت کےے خلف ہونہیں‬
‫مانیں گے۔“ پھر شیخ نےے پوچھ ا کہے اس طرح شرط کا ماننا بہت‬
‫مشکل ہے کیونکہ کہ ‪ UN‬کے آئین کے خلف ہے۔ “ تو متقی نے جواب‬
‫دیا‪” ،‬اگر و ہ ہمیں تسلیم نہیں کرتے ‪ ،‬تو ہ م بھ ی اپن ے عقائد اور دین‬
‫سے ہٹنے والے نہیں“۔‬
‫جب شیخ یوسف العیری نے مفتی نظام الدین شامزئی سے پوچھا‪،‬‬
‫کیا یہ سچ ہے کہ طالبان نے ‪ UN‬میں شامل ہونے کی درخواست کی‬
‫تھی۔ے آپ نےے جواب دیا‪ ،‬ہا ں یہے سچ ہے۔ے میں اور کچھے اور‬
‫علماءامیرالمومنین حفظ ہ الل ہ ک ے پاس گئ ے تھے ک ہ ان کی رہنمائی‬
‫کریں اس معاملےے میں۔ے تو امیرالمومنین حفظہے اللہے نےے جواب‬
‫دیا”مجھےے اس کےے سواء کچھے نہیں چاہئےے کہے اسلمی مملکت کو‬

‫‪12‬‬
‫تسلیم کیا جائے۔ ہم صرف ان احکام کو مانیں گ ے جو شرعی جائز‬
‫ہو۔ “ ہ م ن ے ان س ے کہ ا ” یہ ممکن نہیں ہے ‪ ،‬صرف ‪ UN‬میں شامل‬
‫ہونا کفر ہے کیونکہ وہ کفریہ قوانین بناتے ہیں“۔ ہم وہاں سے چلے گئے‬
‫اور آپ کو اکیل چھوڑدیا۔آپ شک اور کشمکش میں پڑ ھ گئے۔ اور‬
‫جب ہ م ان سےے اس سا ل ملنےے گئےے تو آپ نےے ذہ ن سےے ‪UN‬کی‬
‫شمولیت کا خیال نکال دیا تھا۔ “‬
‫شیخ یوسف العیری پھر لکھتے ہیں”ہم یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے‬
‫ک ہ جو کچ ھ ابو مصعب ن ے بیان کیا اور جو کچ ھ مفتی نظام الدین‬
‫شامزئی ‪a‬نے کہا کے درمیان نو مہنیے کا عرصہ ہے۔‬
‫اور اﷲے نےے مجھےے یہے سب کچھے جمع کرنےے کی توفیق دی اور سب‬
‫تعریفیں ا ﷲ ک ے لئ ے ہیں ۔ اﷲطالبان کی مدد کر ے اور انہیں حکومت‬
‫اور طاقت واپس لوٹا دے۔‬
‫اور میں خاتمہ امیرالمومنین حفظہ اللہ کے الفاظ جو آپ نے اس‬
‫وقت لکھے تھے جب ساری دنیاطالبان کے خلف ایک ہو گئی تھی(‬
‫‪1422.7.16‬ھ)۔”اور ان کا کیا حکم ہے جنہوں نے مسلمانوں کے مقابلے‬
‫میں صلیبیوں کا ساتھ دیا‪ ،‬ان کے ساتھ لڑے‪ ،‬ان کی ہر طرح کی‬
‫مدد اور معاونت کی؟‬
‫امت کا اجماع ہے اس بات پر‪ ،‬اور تمام امام اس پر متفق ہیں کہ‬
‫ایسے حالت میں جو آج کل ہیں۔ ان صلیبیوں کے خلف جہاد فرض‬
‫عین ہے ہر مسلمان پر۔ بیٹے کو باپ سے اجازت کی ضرورت نہیں۔‬
‫نہ غلم کو مالک سے‪ ،‬نہ شوہر کو بیوی سے‪ ،‬نہ قرض دار کو محسن‬
‫سے اجازت کی ضرورت ہے‪ ،‬اور اس بات پر تمام علماء متفق ہیں۔‬
‫اور یہی حکم ہے ان غاصبوں اور قابضوں کے لئے اور یہی مسلمانوں‬
‫کا فریضہ ہے۔‬
‫جہاں تک ان لوگوں کا تعلق ہے جو ان صلیبیوں کا ساتھ دے رہے ہیں‪،‬‬
‫تو ان کے لئے اﷲ نے صاف صاف کہہ دیا ہے۔‬
‫”اے ایمان والو! یہودو نصاری کو اپنے ساتھی نہ بناﺅ۔ وہ ایک دوسرے‬
‫ک ے ساتھی ہیں۔ اور تم میں س ے جو کوئی بھی ان کو دوست بنائے‬
‫گا‪ ،‬انہی میں سےے ہوگا۔بےے شک اﷲے ظالموں کو ہدایت نہیں‬
‫دیتا۔“(المائدہ ‪)51 ،‬‬
‫اس آیت میں اﷲے تعالی نےے کچھے باتیں واضح کر دی ہیں۔جن میں‬
‫سے‪:‬‬
‫یہود و نصاری ک ے سات ھ موالت(دوستی اور مدد) اور متحرہ‬ ‫‪1‬‬
‫( مسلمانوں کے مقابے میں ان کی مدد کرنا) سے منع کیا گیا ہے۔‬

‫‪13‬‬
‫جو کوئی بھ ی ان کا ساتھ ی بنتا ہے ‪ ،‬اور مسلمانوں ک ے مقابے‬ ‫‪2‬‬
‫میں ان کی مدد کرتا ہے ‪ ،‬ان کا حکم انہ ی یہود و نصاری کی طرح‬
‫ہے اور انہی میں سے ہے۔‬
‫ان سے دوستی منافقین کی روش اور طریقہ ہے۔‬ ‫‪3‬‬
‫اور اﷲ نے فرمایا کہ جو بھی ان سے دوستی رکھے گا‪ ،‬اس کا اﷲ اور‬
‫رسول پر ایمان زائل ہے۔‬
‫”تو ان میں س ے بہتوں کو دیکھے گا ک ہ کافروں س ے دوستی رکھتے‬
‫ہیں۔کیا بری چیز وہ اپنے لئے آگے بھیجتے ہیں کہ اﷲ ان پر غصے ہواور‬
‫عذاب میں وہ ہمیشہ رہیں۔ لیکن اگر وہ اﷲ‪ ،‬اس نبی اور اس پر جو‬
‫اتارا گیا ہے ‪ ،‬ایمان لئ ے تو انہیں دوست ن ہ بناتے ‪ ،‬لیکن ان میں بہت‬
‫سے نافرمان ہیں۔ “ (المائدہ ‪)79,80،‬۔‬
‫ان آیتوں اور دوسر ے آیتوں س ے علماء اس بات پر متفق ہیں ‪ ،‬کہ‬
‫مسلمانوں کے مقابے میں کفار کی مدد کرنا‪ ،‬ناقض الیمان ہے۔ اور‬
‫بندہ دائر ہ اسلم سے نکل کر کافر مرتد ہو جاتا ہے۔“‬
‫دستخط‪” ،‬اسلم اور مسلمانوں کا خادم‪ ،‬امیرالمومنین‪ ،‬مل محمد‬
‫عمر مجاہدحفظہ اللہ”‬

‫مسلم ورلڈ ڈیٹا پروسیسنگ پاکستان‬


‫‪website : http://www.muwahideen.tk‬‬
‫‪Emial : info@muwahideen.tk‬‬

‫‪14‬‬

You might also like