ۖ رسول کی جنـّت میں لے کے جاۓ گی چاہت چلتا ہوں میں بھی قافلے والو رکو زرہ ۖ رسول کی ملنے دو بس مجھے بھی اجازت پوچھیں جو دین و ایماں نقیرعین قبر میں ۖ رسول کی اس وقت میرے لب پہ ہو مدحت ۖ سرکار آئیں تو میں قدموں میں گروں قبر میں گر فرشتے بھی اٹھائیں تو میں ان سے یوں کہوں اب تو پائے ناز سے میں اے فرشتو کیوں اٹھوں مر کے پہنچا ہوں یہاں اس دلربا کے واسطے تڑپا کے ان کے قدموں میں مجھ کے گرا دے شوق ۖ رسول کی جس وقت ہو لحد میں زیارت ۖ سرکار نے بال کے مدینہ دکھا دیا ہو گی مجھے نصیب شفاعت رسول کی یا رب دکھا دے آج کی شب جلوۂ حبیب اک بار تو عطا ہو زیارت رسول کی تو ہے غالم ان کا عبید رضا تیرے محشر میں ہو گی ساتھ حمایت رسول کی