Professional Documents
Culture Documents
ٰ
صلوۃ کا معنی و مفہوم
تعالی کی بارگا ِہ صمدیّت میں اس کے بے پایاں جود و کرم اور فضل و رحمت کی خیرات طلب کرنے کے لئے
ٰ ت باری
ذا ِ
ٰ
صلوۃ سے تعبیر کیا جات11ا ہے۔ حق بندگی بجا النے کو
کمال خشوع و خضوع کے ساتھ سراپا التجا بنے 1رہنے اور اس کے ِ
ِ
ب ح11ال بارگ11ا ِہ خداون11دی میں صٰ 1
1لوۃ اور ت ارضی و سماوی کی ہر مخلوق اپنے اپ11نے حسِ 1
بنظر غائر دیکھا جائے تو کائنا ِ
ِ
تعالی ہے :
ٰ تسبیح و تحمید میں مصروف نظر آتی ہے۔ ارشا ِد باری
’’کیا تم نے نہیں دیکھ1ا کہ ج1و ک1وئی بھی آس1مانوں اور زمین میں ہے وہ (س1ب) ہللا ہی کی تس1بیح ک1رتے ہیں اور پرن1دے1
(بھی فضاؤں میں) پر پھیالئے ہوئے (اسی کی تسبیح کرتے ہیں) ،ہر ایک (ہللا کے حضور) اپنی نماز اور اپ1نی تس1بیح ک1و
جانتا ہے۔‘‘
َوأَقِ ِم ال َّ
صاَل ةَ لِ ِذ ْك ِريO
(طه)14 : 20 ،
3۔ اﷲ عزوجل نے اپنے نہایت برگزیدہ پیغمبر سیدنا اسماعیل علیہ السالم کے بارے میں ارشاد فرمایا :
1
مقام مرضیّہ پ11ر (ف11ائز) تھے ’’اور وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور ٰ
زکوۃ کا حکم دیتے تھے اور وہ اپنے رب کے حضور ِ
(یعنی ان کا رب ان سے راضی تھا)‘‘
2۔ اَحادی ِ
ث نبوی صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم میں نماز کی تاکید
اسالم کے ارکا ِن خمسہ میں سے شہادت توحید و رسالت کے بعد جس فریضہ کی بجا آوری کا حکم قرآن و سنت میں تاکید
کے ساتھ آیا ہے وہ نماز ہی ہے۔ درج ذیل احادیث مقدسہ کے مطالعہ سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ اسالم میں نماز ک11و کی11ا
مقام حاصل ہے؟
1۔ حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
ضانَ .
ص ْو ِم َر َم َ
تَ .و َ سَ .علَی أَنْ يُ ْعبَ َد اﷲُ َو يُ ْکفَ َر ِب َما د ُْونَهَُ .وإِقَ ِام ال َّ
صاَل ِةَ .وإِ ْيتَا ِء ال َّز َکا ِةَ .و َح ِّج ا ْلبَ ْي ِ ساَل ُم َعلَی َخ ْم ٍ
اإل ْ
بُنِ َي ِ
(مسلم ،الصحيح ،کتاب اإليمان ،باب :بيان أرکان اإلسالم ودعائمه العظام ،45 : 1 ،رقم )16 :
تعالی کی عبادت کرنا اور اس کے سوا سب کی عبادت کا انکار کرنا ،نم11از ق11ائم
ٰ ’’اسالم کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے :اﷲ
کرناٰ ،
زکوۃ ادا کرنا ،بیت اﷲ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔‘‘
2۔ حضرت عبادہ بن صامت رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ رسو ِل اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
ش\ ْو َع ُهنَّ َ ،ک\\انَ لَ\هُ َعلَی اﷲِ \و ْقتِ ِهنَّ َوأَتَ َّم ُر ُک\ ْ
\و َع ُهنَّ َو ُخ ُ صاَّل هُنَّ لِ\ َ
ضوئَ ُهنَّ َو َ ض ُهنَّ اﷲُ عزوجلَ ،منْ أَ ْح َ
سنَ ُو ُ ت ا ْفتَ َر َ
صلَ َوا ٍس َ َخ ْم ُ
س لَهُ َعلَی اﷲِ َع ْهدٌ ،إِنْ شَا َء َغفَ َر لَهَُ ،وإِنْ شَا َء ع ََّذبَهُ. َع ْهد أَنْ يَ ْغفِ َر لَهَُ ،و َمنْ لَ ْم يَ ْف َع ْل فَلَ ْي َ
ٰ
الصلوة ،باب فی المحافظة فی وقت الصلوات ،175 : 1 ،رقم )425 : (أبو داود ،السنن ،کتاب
تعالی نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں ،جس نے ان نمازوں کے لئے بہترین وض11و کی11ا اور ان کے وقت پ11ر ان ک11و ادا
ٰ ’’اﷲ
کیا ،کامالً ان کے رکوع کئے اور ان کے اندر خشوع سے کام لیا ت1و اﷲ عزوج1ل نے اس کی بخش1ش ک1ا عہ1د فرمای1ا ہے،
تعالی کا کوئی ذمہ نہیں 1،چاہے تو اسے بخش دے ،چاہے تو اسے ع11ذاب
ٰ اور جس نے یہ سب کچھ نہ کیا اس کے لئے اﷲ
دے۔‘‘
3۔ نماز کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وس11لم نے اپ11نے وص11ال کے وقت امت ک11و جن
1ی رض11ی ہللا عنہ
چیزوں کی وصیت فرمائی ان میں سے سب سے زیادہ تاکید نماز کی فرمائی ،بلکہ حضرت علی المرتضٰ 1
ث صحیح کے مطابق آخری الفاظ جو آپ صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کی زبان مبارک پر بار بار آتے تھے وہ
سے مروی حد ی ِ
یہی تھے :
(أبوداود ،السنن ،کتاب األدب ،باب في حق المملوک ،378 : 4 ،رقم )5156 :
2
تعالی سے ڈرتے رہنا۔‘‘
ٰ ’’نماز کو الزم پکڑو اور اپنے غالم ،لونڈی کے بارے میں اﷲ
نماز پنجگانہ مسلمانوں کے لئے ایک اہم ترین فریضہ ہے۔ اسالمی عبادات میں سب سے افض11ل عب11ادت نم11از ہے۔ ق11رآن و
ِ
حدیث میں نماز کے بے شمار فضائل اور فوائد بیان ہوئے ہیں۔ ان میںسے چیدہ چیدہ درج ذیل ہیں :
حضرت عب1د اﷲ بن مس1عود رض1ی ہللا عنہ بی1ان ک1رتے ہیں کہ میں نے حض1ور ن1بی اک1رم ص1لی ہللا علیہ وآلہ وس1لم س1ے
تعالی کو ک1ون س1ا عم1ل س1ب س1ے زی1ادہ محب1وب ہے؟ حض1ور ن1بی اک1رم ص1لی ہللا علیہ وآلہ وس1لم نے
ٰ عرض کیا کہ اﷲ
فرمایا :
حضرت جندب بن عبد اﷲ رضی ہللا عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
(مسلم ،الصحيح ،کتاب المساجد و مواضع الصالة ،باب فضل صالتی الصبح ،454 : 1 ،رقم )657 :
حضرت عمارہ رضی ہللا عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم سے سنا ،آپ ص11لی ہللا
علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے :
(مسلم ،الصحيح ،کتاب المساجد و مواضع الصالة ،باب فضل صالتی الصبح و العصر ،440 : 1 ،رقم )634 :
ب آفت1اب س1ے پہلے نم1از پ1ڑھی یع1نی فج1ر اور عص1ر ،وہ ہرگ1ز دوزخ میں نہیں
طلوع آفتاب اور غرو ِ
ِ ’’جس شخص نے
جائے گا۔‘‘
ابوبکر رضی ہللا عنہ کے والد بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
الجنَّةَ.
صلَّی البَ ْر َد ْي ِن د ََخ َل َ
َمنْ َ
3
’’جس نے دو ٹھنڈی نمازیں (عصر اور فجر) پڑھیں وہ جنت میں جائے گا۔‘‘
(مسلم ،الصحيح ،کتاب المساجد و مواضع الصالة ،باب فضل صالتی الصبح و العصر ،440 : 1 ،رقم )635 :
حضرت ابو بصرہ غفاری رضی ہللا عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے مق11ام محض میں
ہمارے ساتھ عصر کی نماز پ11ڑھی اور فرمای11ا ’’ :تم س11ے پہلی امت11وں پ11ر بھی یہ نم11از پیش کی گ11ئی تھی لیکن انہ11وں نے
اسے ضائع کر دیا ل ٰہذا جو اس کی حفاظت کرے گا اس کو دو گنا اجر ملے گا۔‘‘
(مسلم ،الصحيح ،کتاب صالة المسافرين و قصرها ،باب مايتعلق بالقراء ات ،568 : 1 ،رقم )830 :
حضرت عائشہ رضی ہللا عنہا روایت کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
صلَّی بَ ْع َدهَا َر ْک َعتَ ْي ِن بَنَی اﷲُ لَه بَ ْيتا ً فِي ا ْل َجنَّ ِة ،يَ ْغدُو فِ ْي ِه َو يَروح. ص ٰلوةُ ا ْل َم ْغ َر ِ
بَ ،و َمنْ َ ص ٰلو ِة ِع ْن َد اﷲِ َ إِنَّ أَ ْف َ
ض َل ال َّ
تعالی کے نزدیک سب سے افضل نماز ،نماز مغ11رب ہے اور ج11و اس11کے بع11د دو رکعت پ11ڑھے ت11و اس کے ل11ئے ہللا
ٰ ’’ہللا
تعالی جنت میں ایک گھر بنا دے گا (جس میں) وہ صبح کرے گا اور راحت پائے گا۔‘‘
ٰ
حضرت عبدالرحمن بن ابی عمرہ رضی ہللا عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’جس شخص نے عشاء کی نماز باجماعت پڑھی تو گویا اس نے نصف رات قیام کیا۔‘‘
(مسلم ،الصحيح ،کتاب المساجد و مواضع الصالة ،باب فضل صالة العشاء و الصبح فی جماعة ،454 : 1 ،رقم )656 :
حضرت انس بن مالک رضی ہللا عنہ بیان کرتے ہیں ’’ :حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کے پ11اس ای11ک ش11خص
نے آ کر کہا یا رسول اﷲ! مجھ سے ایک ایس1ا ج1رم ہوگی1ا ہے جس پ11ر ح1د ہے۔ آپ ص1لی ہللا علیہ وآلہ وس11لم مجھ پ11ر ح1د
جاری فرما دیں ،اتنے میں نماز کا وقت آگیا۔ اس نے حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کے س1اتھ نم1از پ1ڑھی۔ جب
اس نے نماز پڑھ لی تو عرض کی :یا رسول اﷲ! میں نے حد لگ1نے واال ک1ام کی1ا ہے۔ آپ کت11اب اﷲ کے مط1ابق ح11د ق1ائم
کیجئے۔ آپ صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :کیا تم نے ہمارے ساتھ نماز پڑھی ہے؟ اس نے عرض کی :جی ہ11اں! آپ
تعالی نے تمہارے گناہوں کو (اس نماز کے صدقے) معاف کر دیا ہے۔‘‘
ٰ صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :اﷲ
4
کسی نے حضرت شیخ ذوالنون مصری علیہ الرحمۃ سے نماز کی امامت کے لئے کہا انہ11وں نے بہت پس و پیش کی11ا لیکن
جب لوگوں کا اصرار بڑھ گیا تو مصلّے پر کھڑے ہوگئے۔ ابھی تکبیر تحریمہ کے لئے اﷲ اک11بر کہ11ا ہی تھ11ا کہ غش کھ11ا
کر گر پڑے اور کافی دیر تک اس حال میں پڑے رہے گویا اﷲ کی کبری11ائی ک11ا زب1ان س11ے اق11رار ک1رنے کی دی11ر تھی کہ
شیخ نے الوہی عظمت و جبروت کا نظارہ بچشم سر کر لیا اور خرمن ہوش جل کر رہ گیا۔
صد افسوس کہ ہماری قلبی و ایمانی حالت اس قدر بگاڑ کا شکار ہو چکی ہے کہ ہم1اری نم1ازیں ن1تیجہ خ1یزی کے اعتب1ار
سے احوال حیات میں کوئی انقالب بپا نہیں 1کرتیں ،فی الحقیقت ایک سجدہ بھی اگر صحیح ادا ہو جائے تو وہ پوری زندگی
کے احوال کو بدل سکتا ہے۔
ہر شے کی ایک ظاہری صورت ہوتی ہے اور ایک باطنی حقیقت ،نم11از بھی ای11ک ظ11اہری ص11ورت رکھ11تی ہے اور ای11ک
باطنی حقیقت۔ نماز کی اس باطنی حقیقت کا نام قرآن و سنت کی زبان میں ’’خشوع و خضوع‘‘ ہے۔
لفظ خشوع کے معانی اطاعت کرنا ،جھکنا اور عجز و انکسار کا اظہار کرنا ہیں۔ اس کیفیت ک11ا تعل11ق دل اور جس11م دون11وں
س11ے ہوت11ا ہے۔ دل ک11ا خش11وع یہ ہے کہ بن11دے 1ک11ا دل رب ذوالجالل کی عظمت و کبری11ائی اور اس کی ہیبت و جالل س11ے
منعم حقیقی کی بے پایاں بخششوں اور احس11انات کے ش11کریہ میں مص11روف ہ11ونے کے س11اتھ عج11ز و
ِ مغلوب ہو اور اپنے
انکساری اور بے چارگی کا اعتراف بھی کرے۔ جسم کا خشوع یہ ہے کہ اس مقدس بارگاہ میں کھڑے ہوتے ہی سر جھک
1ار بن11دگی ک11و اپ11نے جس11م پ11ر
جائے ،نگاہ نیچی ہو جائے ،آواز پست ہو ،جسم پر کپکپی اور لرزہ طاری ہ11و اور ان تم11ام آثِ 1
تعالی ہے :
ٰ طاری کرنے کے بعد اپنی حرکات و سکنات میں ادب و احترام کا پیکر بن جائے۔ ارشا ِد باری
تَ ْقش َِع ُّر ِم ْنهُ ُجلُو ُد الَّ ِذينَ يَ ْخش َْونَ َربَّ ُه ْم.
(الزمر)23 : 39 ،
’’جس سے اُن لوگوں کے جسموں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔‘‘
نماز میں خشوع سے مراد وہ کیفیت ہے کہ دل خوف اور شوق ٰالہی میں تڑپ رہ11ا ہ11و اس میں ماس11وا اﷲ کی ی11اد کے کچھ
باقی نہ رہے ،اعضا و جوارح پر سکون ہوں ،پوری نماز میں جسم کعبہ کی طرف اور دل رب کعبہ کی طرف متوجہ ہو۔
حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہما نے فرمایا ’’ :درمیانے ان11داز کی دو رکع11تیں جن میں غ11ور و فک11ر ک11ا غلبہ ہ11و پ11وری
رات یوں ہی کھڑا رہنے سے بہتر ہیں کہ دل سیاہ ہو۔‘‘
5
2۔ خشوع نماز کا مغز ہے
مومن کا شعار صرف نمازی ہونا ہی نہیں بلکہ نماز میں خشوع اختیار کرنا ضروری ہے کیونکہ خشوع نماز ک11ا مغ11ز ہے
ٰ
صلوۃ کا تصور بھی ممکن نہیں۔ اور اگر نماز میں آداب کی رعایت اور لحاظ نہ ہ11و ت11و پھ11ر مث11ال ت
اور اس کے بغیر اقام ِ
یوں ہوگی جیسے کسی کی آنکھیں تو ہوں لیکن بصارت نہ ہو ،کان تو ہوں مگر سماعت نہ ہو ل ٰہذا نماز کی روح یہ ہے کہ
1الی کی ط11رف مت11وجہ رکھن11ا اور اﷲ
حضور قلب قائم رہے کیونکہ دل ک11و اﷲ تعٰ 1
ِ ابتدا سے آخر تک خشوع کا غلبہ ہو اور
1الی نے ق11رآن حکیم میں
تعالی کی تعظیم و ہیبت کی کیفیات کو اپنے اوپر طاری رکھنا ہی نماز کا اص11ل مقص11د ہے۔ اﷲ تعٰ 1
ٰ
ارشاد فرمایا :
َوأَقِ ِم ال َّ
صاَل ةَ لِ ِذ ْك ِريO
(طه)14 : 20 ،
’’اور اپنے رب کا اپنے دل میں ذکر کیا کرو عاجزی و زاری اور خوف و خستگی سے اور میانہ آواز سے پکار کر بھی،
صبح و شام (یا ِد حق جاری رکھو) اور غافلوں میں سے نہ ہوجاؤ۔‘‘
’’آپ صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کے سینۂ انور سے رونے کی آوازیں اس طرح آرہی تھیں جیس11ے ہن11ڈیا کے ابل11نے کی آواز
آتی ہے۔‘‘
امام غزالی علیہ الرحمۃ ’’احیاء علوم ال ّدین‘‘ میں چند صلحائے امت کے نماز میں خش1وع و خض1وع کے ب1ارے درج ذی1ل
اقوال نقل کرتے ہیں :
6
1۔ حضرت علی بن حسین علیہ الرحمۃ کے بارے میں مذکور ہے کہ جب آپ وضو کرتے تو آپ کا رنگ زرد ہوجاتا۔ گھر
والے پوچھتے آپ کو وضو کے وقت یہ کیا ہوجاتا ہے؟ وہ فرماتے ’’ :کی11ا تمہیں 1معل11وم ہے میں کس کے س11امنے کھ11ڑے
ہونے کا ارادہ کر رہا ہوں؟‘‘
2۔ حضرت حاتم علیہ الرحمۃ کے بارے میں منقول ہے کہ جب ان کی نماز کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمای11ا :
’’جب نماز کا وقت ہو جاتا ہے تو میں مکمل وضو کرتا ہوں ،پھر اس جگہ آجاتا ہوں ،جہاں نماز پڑھنے ک1ا ارادہ ہوت1ا ہے
وہاں بیٹھ جاتا ہوں یہاں تک کہ میرے اعضاء مطمئن ہوجاتے ہیں ،پھر نم11از کے ل11ئے کھ11ڑا ہوت11ا ہ11وں کعبہ ک11و اب11رو کے
سامنے ،پل صراط کو قدموں کے نیچے ،جنت کو دائیں اور جہنم کو بائیں طرف ،موت کے فرشتے کو پیچھے خیال کرت11ا
ہوں اور اس نماز کو اپنی آخری نماز سمجھتا ہوں ،پھر امید و خوف کے ملے جلے ج11ذبات کے س1اتھ کھ11ڑا ہ1و ک11ر حقیقتً1ا
تعالی کی بڑائی کا اعالن کرتا ہوں ،قرآن حکیم ٹھہر ٹھہر کر پڑھت1ا ہ1وں ،رک1وع تواض1ع کے س1اتھ اور س1جدہ خش1وع
ٰ اﷲ
کے ساتھ کرتا ہوں ،بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر بیٹھتا ہ11وں ،دائیں 1پ1اؤں ک11و انگ11وٹھے پ11ر کھ11ڑا کرت11ا ہ11وں ،اس کے بع1د1
اخالص سے کام لیتا ہوں پھر بھی مجھے معلوم نہیں 1کہ میری نماز قبول ہوئی یا نہیں۔‘‘
3۔ حضرت مسلم بن یسار علیہ الرحمۃ کے بارے میں منقول ہے کہ ’’جب وہ نماز ک11ا ارادہ فرم1اتے ت11و اپ11نے گھ11ر وال11وں
سے فرماتے ،گفتگو کرو میں تمہ1اری ب1اتیں نہیں س1نتا انہی کے ب1ارے میں م1روی ہے کہ ای1ک دن بص1رہ کی مس1جد میں
نماز پڑھ رہے تھے کہ مسجد کا ایک کونہ گر گیا لوگ وہاں جمع ہوگئے لیکن آپ کو نماز سے فارغ ہونے تک پتا نہ چ11ل
سکا۔‘‘
مذکورہ باال اقوال سے معلوم ہوا کہ حقیقت میں درست نم11از وہی ہے جس میں از آغ11از ت11ا اختت11ام ت11ک دل بارگ11ا ِہ ٰالہی میں
حاضر رہے۔ ل ٰہذا ضروری ہے کہ نماز میں اﷲ عزوجل کی جس جس صفت کا بیان زبان پر آئے اس کی معنویت ک11ا نقش
دل پر بیٹھتا چال جائے۔ اگر نماز کو اس کے معانی کے ساتھ اور ان کیفیات و ل1ّ 1ذات کے س11اتھ پڑھ11ا ج11ائے ت11و ک11وئی وجہ
نہیں کہ بندہ خیاالت کی پراگندگی ،ذہنی انتشار اور شیطانی وساوس سے نجات نہ پاسکے۔
نم1از میں داخ1ل ہ1وتے ہی ایس11ے وسوس1ے اور خی1االت آنے لگ11تے ہیں جن س1ے ت11وجہ منتش11ر ہوج1اتی ہے اور نم1از میں
یکسوئی نصیب نہیں ہوتی۔ لوگ اکثر پوچھتے ہیں کہ اس صورت حال کا ازالہ کیسے کیا جائے؟
امام غزالی علیہ الرحمۃ (450۔ )505 1نے نماز میں شیطانی خیاالت ،وسوسوں سے بچنے ،خشوع و خض11وع اور حض11ور
قلبی برقرار رکھنے کے لئے درج ذیل تدابیر بیان فرمائی ہیں :
1۔ جیسے ہی انسان اذان کی آواز سنے تو ِدل میں تصور کرے کہ مجھے میرے خالق و مالک اور غف11ور رحیم کی بارگ1اہ
میں حاضری کا بالوا آگیا ہے اب میں ہر کام پر اس حاضری کو ترجیح دیتا ہ11وں لہٰ11ذا جس ک11ام میں بھی مش1غول ہ11و اس11ے
چھوڑ کر نماز کی تیاری کرے۔ اس بات کو قرآن حکیم نے یوں بیان کیا :
7
س َع ْوا إِلَى ِذ ْك ِر هَّللا ِ َو َذ ُروا ا ْلبَ ْي َع.
صاَل ِة ِمن َي ْو ِم ا ْل ُج ُم َع ِة فَا ْ َيا أَ ُّي َها الَّ ِذينَ آ َمنُوا إِ َذا نُو ِد َ
ي لِل َّ
(الجمعة)9 : 62 ،
’’اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کیلئے اذان دی جائے تو فوراً ہللا کے ذک11ر (یع11نی خطبہ و نم11از) کی
طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔‘‘
ِر َجا ٌل اَّل تُ ْل ِهي ِه ْم تِ َجا َرةٌ َواَل بَ ْي ٌع عَن ِذ ْك ِر هَّللا ِ َوإِقَ ِام ال َّ
صاَل ِة.
(النور)37 : 24 ،
مردان (خدا) ہیں جنہیں تجارت اور خرید و فروخت نہ ہللا کی یاد سے غافل ک11رتی ہے
ِ ’’(ہللا کے اس نور کے حامل) وہی
اور نہ نماز قائم کرنے سے۔‘‘
خشوع و خضوع کے لئے ضروری ہے کہ مؤذن کی صدا سننے کے بعد نماز کے عالوہ کوئی کام اسے بھال نہ لگے۔ دل
بار بار اپنے مالک کی حاضری کی طرف متوجہ ہو اور خوش ہو کہ مالک نے یاد فرمایا ہے اور میں حاضر ہو ک11ر اپ11نی
تمام روداد عرض کروں گا۔ اپنے گناہوں کی معافی مانگوں گا ،شوق و محبت سے قیام ،رکوع اور س11جود کے ذریعے دلی
ب حقیقی کی حاضری
ت ہجرو فراق کا ازالہ کروں گا۔ میں محبو ِ
راحت و سکون حاصل کرکے اپنے تمام غموں اور صدما ِ
کے لئے طہارت کرتا ،اچھے کپڑے پہنتا اور خوشبو لگا کر حاضر ہوتا ہوں کیونکہ میرے مالک کا حکم ہے :
بندے کو چاہئے کہ بارگا ِہ خداوندی کی عظمت کا بار ب11ار تص11ور ک11رتے ہ11وئے س11وچے کہ ات11نی ب11ڑی بارگ11اہ میں کیس11ے
حاضری دوں گا؟
نم11از کے مع11انی ذہن نش11ین کرل11ئے ج1ائیں اور اس ک1ا مفہ11وم لفظ1ا ً لفظ1ا ً ازب11ر کرلی11ا ج11ائے۔ مثاًل جیس11ے ہی لف1ظ .1
’’سبحان زبان سے ادا ہو خدا کی بڑائی ،پاکیزگی اور تقدس کا تص ّور دل و دماغ میں گھر کر ج11ائے اور نم11ازی
پر یہ خیال حاوی ہوجائے کہ وہ سب سے بڑے بادش11اہ کے درب11ار میں دس11ت بس11تہ حاض11ر ہے ج11و ہ11ر عیب اور
نقص سے اس طرح پاک ہے کہ اس سے زیادہ پاکیزگی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔
جب اس کی کبریائی کا ذکر آئے ت11و آس11مانی اور ارض1ی کائن11ات کی ہ11ر ش11ے س11ے اس11ے ب11ڑا ج1انے اور س1اری .2
مخلوق اس کی عظمت کے آگے بے مایہ ہیچ اور حقیر نظر آنے لگے۔
نماز شروع کرنے سے پہلے نمازی ک1ا دل ب1اقی چ1یزوں س1ے اجن1بی و بیگ1انہ ہ1وکر اپ1نے رب ک1ریم کی ط1رف .3
متوجہ ہوجائے
8
ک نماز پر سزا
تر ِ
نماز اسالم کا بنیادی ستون اور وہ امتیازی عمل ہے جو ایک مومن کو کافر سے ممتاز کرتا ہے۔ قرآن و سنت کی تعلیم11ات
میں جہاں فریضہ نماز کی بجا آوری کو دین کی تعمیر قرار دیا گیا ہے۔ وہاں اسکا ترک کردین1ا دین کی برب1ادی اور انہ1دام
کا موجب سمجھا گیا ہے ل ٰہ ذا جس نے اسے قائم کرلیا وہ کامیاب ہوا اور جس نے اسے گرا دیا وہ ناکام و نامراد ہوگیا۔
تعالی نے اہل دوزخ کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ جب ان سے پوچھا ج11ائے گ11ا تمہیں دوزخ میں لے
ٰ سورۃ مدثر میں اﷲ
جانے کا باعث کون سی چیز بنی تو وہ جوابا ً کہیں گے :
وض َم َع ا ْل َخائِ ِ
ضينَ O صلِّينَ َ Oولَ ْم نَ ُك نُ ْط ِع ُم ا ْل ِم ْ
س ِكينَ َ Oو ُكنَّا نَ ُخ ُ قَالُوا لَ ْم نَ ُك ِمنَ ا ْل ُم َ
(المدثر)45 - 43 : 74 ،
’’وہ کہیں 1گے ہم نم11از پڑھ11نے وال1وں میں نہ تھے oاور ہم محت1اجوں ک1و کھان11ا نہیں کھالتے تھے oاور بے ہ1ودہ مش1اغل
والوں کے ساتھ (مل کر) ہم بھی بے ہودہ مشغلوں میں پڑے رہتے تھے۔‘‘
صاَل تِ ِه ْم َ
ساهُونَ O فَ َو ْي ٌل لِّ ْل ُم َ
صلِّينَ Oالَّ ِذينَ ُه ْم عَن َ
(الماعون)5 ،4 : 107 ،
’’پس افسوس (اور خرابی) ہے ان نمازیوں کے لئے جو اپنی نماز (کی روح) سے بے خبر ہیں (یع11نی انہیں محض حق11وق
اﷲ یاد ہیں حقوق العباد بھال بیٹھے ہیں)‘‘
یوم حشر ہر شخص اپنے کئے کی س1زا بھگت رہ1ا ہوگ1ا ص1رف وہ ل1وگ ب1اعزت اور جنت میں ہ11وں گے ،جن کے اعم1ال
ِ
اچھے ہوں گے ان کی عالمت یہ بیان کی گئی ہے کہ ان کے اعمال نامے دائیں ہاتھ میں ہوں گے۔ یہ اچھے لوگ مجرموں
سے سوال کریں گے کہ کونسے عمل نے تمہیں رسوا کی11ا؟ ان ک1ا ج1واب ہوگ11ا کہ وہ دنی11ا میں نم1از نہیں پڑھ11تے تھے اس
لئے آج وہ اس ہولناک انجام کو پہنچے ہیں ل ٰہذا جان لینا چاہئے کہ نماز نہ پڑھنے کا انجام اچھا نہ ہوگ11ا ای11ک اور مق11ام پ11ر
میدان حشر میں ان کو زبردست رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ِ تعالی ہے کہ جو لوگ نماز نہیں پڑھتے
ٰ ارشاد باری
ث مبارکہ میں متعدد مقامات پر نماز چھوڑ نے پر وعید سنائی گئی ہے۔ حض11رت ج11ابر بن عب11د اﷲ رض11ی اﷲ عنہم11ا
احادی ِ
روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
9
’’انسان اور اس کے کفر و شرک کے درمیان نماز نہ پڑھنے کا فرق ہے۔‘‘
(مسلم ،الصحيح ،کتاب اإليمان ،باب بيان إطالق اسم الکفر علی من ترک الصالة ،88 : 1 ،رقم )82 :
حضرت ابو درداء رضی ہللا عنہ سے مروی ہے کہ میرے محبوب نبی اکرم ص11لی ہللا علیہ وآلہ وس11لم نے مجھے وص11یت
فرمائی :
صاَل ةً َم ْکتُوبَةً ُمتَ َع ِّمدًا فَ َمنْ تَ َر َک َها ُمتَ َع ِّمدًا فَقَ ْد بَ ِرئَتْ ِم ْنهُ ِّ
الذ َّمةُ. َو اَل تَ ْت ُر ْ
ک َ
(ابن ماجة ،السنن ،کتاب الفتن ،باب الصبر علی البالء ،417 : 4 ،رقم )4034 :
’’کوئی فرض نماز جان بوجھ کر ترک نہ کرنا پس جس نے ارادۃً نماز چھوڑی اس نے کف11ر کی11ا اور اس س11ے (اﷲ) ب11ری
الذمہ ہوگیا۔‘‘
نماز پڑھنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ مصلی باوضو قبلہ رخ ہ11وکر مکم1ل خش1وع اور خض1وع کے س1اتھ نم1از کی نیت
کرکے ہللا اکبر کہتا ہوا دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھائے ،انگلیاں اوپر کی جانب سیدھی ہوں ہتھیلیاں قبلہ رخ ہوں ،پھر دون11وں
ہاتھ ناف کے نیچے اس طرح رکھے کہ دائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور چھوٹی انگلی س11ے ب11ائیں ہ11اتھ کی کالئی پک11ڑلیں اور
سورہ فاتحہ پڑھ کر مستحب قراء ت
ٴ تین انگلیاں کالئی پر سیدھی رکہیں ،پھر ثناء پڑھ کر تعوذ وتسمیہ پڑھے اس کے بعد
کرے یا کم ازکم چھوٹی تین آیتوں کے بقدر پڑھے ،اگر مقتدی ہو ،تو ثناء پڑھ ک11ر خ1اموش کھ11ڑا رہے ،نم11از س1ری ہ11و ی11ا
جہری ہو ،پھر امام کے ”وال الضالین“ کہنے 1کے بعد سب مقتدی آہستہ س11ے آمین کہیں۔ پھ11ر ہللا اک11بر کہت11ا ہ11وا رک11وع میں
جائے ،رکوع میں کمر اور سر ایک سطح میں رہیں ،سر نہ بہت نیچے کو جھکائے اور نہ بہت اوپر کو اٹھ11ائے ،اور ہ11اتھ
کی انگلیاں کھول کر گھٹنے 1کو اچھی ط11رح پک11ڑلے ،نظ11ریں دون11وں ق11دم پ11ر رکھے اور کم ازکم تین م11رتبہ ”س11بحان ربی
العظیم“ پڑھے ،اس کے بعد ”سمع ہللا لمن حمدہ“ کہتے 1ہوئے سیدھا کھڑا ہوجائے،پھر ”ربنا لک الحمد“ کہے اگ11ر مقت11دی
ہے ،تو صرف ”ربنا لک الحمد“ کہے اور قومہ کی حالت میں اپنے ہاتھوں کو چھڑے رکھے اور اتنی دی11ر کھ11ڑا رہے کہ
تمام اعضاء اپنی جگہ پر ساکن ہوجائیں۔ اس کے بعد تکب11یر کہ11تے 1ہ11وئے س11جدہ میں ج11ائے ،س11جدہ میں ج11انے ک11ا مس11نون
طریقہ مرد کے لیے یہ ہے کہ اوالً گھٹنے زمین پر رکھے پھر ہاتھوں کو پھر چہ11رہ ک11و دون11وں کے بیچ اس ط11رح رکھے
کہ انگوٹھے کان کی لو کے برابر رہیں اور انگلیاں قبلہ رخ رہیں ،سجدہ میں ناک اور پیشانی دونوں رکھے ،نیز رانوں کو
پیٹ س11ے نہ مالئے ،کہنی11اں زمین پ11ر نہ رکھے ،پھ11ر کم از کم تین م11رتبہ س11بحان ربی االعلی کہے اس کے بع11د ہللا اک11بر
کہتے ہوئے سجدہ سے سر اٹھائے ،پہلے پیشانی اٹھائے پھر نا ک پھر ہاتھ ،اگر مرد ہو تو دایاں قدم کھڑا کرکے بایاں ق11دم
بچھاکر اس پر بیٹھ 1جائے اور کم ازکم ایک مرتبہ ”سبحان ہللا“ کہنے کے بقدر بیٹھے 1،پھر ہللا اکبر کہہ کر پہلے سجدہ کی
طرح دوسرا سجدہ کرے اس کے بعد ہللا اکبر کہتے ہوئے سجدہ سے سر ا ٹھ11ائے ،اٹھ11تے وقت پہلے پیش11انی اٹھ11ائے پھ11ر
ہاتھ پھر گھٹنے 1،اور پنجوں کے بَل سیدھا کھڑا ہوجائے اور بالعذر زمین سے ہ1اتھوں ک1ا س1ہارا لے ک1ر نہ کھ1ڑا ہ1و ،اس
کے بعد 1بسم ہللا ،سورہ فاتحہ اور سورت پڑھے ،پہلی رکعت کی طرح دوسری رکعت پوری کرلے ،دوسری رکعت پ11وری
کلمہ
کرکے اس طرح بیٹھے 1جیسے دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنے کا طریقہ بیان کیا گیا ،پھر التحیات پڑھے اور جب ٴ
تشہد پر پہنچے ،تو دائیں ہاتھ کا حلقہ بناکر ”ال ٰالہ“ پر شہادت کی انگلی اٹھائے اور ”اال ہللا“ پر گرادے پھر درود ش11ریف
10
اور دعائے ماثورہ ٰ
”اللّہُ َّم اِنِ ْي ظَلَ ْم ُ
ت نَ ْف ِس ْي الخ“ یا اور کوئی دعا پڑھے جو ق1رآن ی1ا اح1ادیث میں وارد ہ1و اس کے بع1د اوال
دائیں طرف سالم پھیرے اور نظریں کاندھے پر رکھے ،نم11از میں ش1ریک فرش11تے انس11ان وجن11ات س1ب ک11و س11الم کی نیت
کرے ،اسی طرح بائیں طرف سالم پھیرتے ہوئے ان سب کی نیت کرے ،اگر تنہا ہو تو صرف محافظ فرشتوں کو سالم کی
نیت کرے۔
11