You are on page 1of 11

‫نماز کی اَہمیت و فضیلت‬

‫ٰ‬
‫صلوۃ کا معنی و مفہوم‬

‫تعالی کی بارگا ِہ صمدیّت میں اس کے بے پایاں جود و کرم اور فضل و رحمت کی خیرات طلب کرنے کے لئے‬
‫ٰ‬ ‫ت باری‬
‫ذا ِ‬
‫ٰ‬
‫صلوۃ سے تعبیر کیا جات‪11‬ا ہے۔‬ ‫حق بندگی بجا النے کو‬
‫کمال خشوع و خضوع کے ساتھ سراپا التجا بنے‪ 1‬رہنے اور اس کے ِ‬
‫ِ‬
‫ب ح‪11‬ال بارگ‪11‬ا ِہ خداون‪11‬دی میں ص‪ٰ 1‬‬
‫‪1‬لوۃ اور‬ ‫ت ارضی و سماوی کی ہر مخلوق اپنے اپ‪11‬نے حس‪ِ 1‬‬
‫بنظر غائر دیکھا جائے تو کائنا ِ‬
‫ِ‬
‫تعالی ہے ‪:‬‬
‫ٰ‬ ‫تسبیح و تحمید میں مصروف نظر آتی ہے۔ ارشا ِد باری‬

‫يحهُ‪.‬‬ ‫صاَل تَهُ َوتَ ْ‬


‫سب ِ َ‬ ‫صافَّا ٍ‬
‫ت ُك ٌّل قَ ْد َعلِ َم َ‬ ‫ت َواأْل َ ْر ِ‬
‫ض َوالطَّ ْي ُر َ‬ ‫أَلَ ْم ت ََر أَنَّ هَّللا َ يُ َ‬
‫سبِّ ُح لَهُ َمن فِي ال َّ‬
‫س َما َوا ِ‬
‫(النور‪)41 : 24 ،‬‬

‫’’کیا تم نے نہیں دیکھ‪1‬ا کہ ج‪1‬و ک‪1‬وئی بھی آس‪1‬مانوں اور زمین میں ہے وہ (س‪1‬ب) ہللا ہی کی تس‪1‬بیح ک‪1‬رتے ہیں اور پرن‪1‬دے‪1‬‬
‫(بھی فضاؤں میں) پر پھیالئے ہوئے (اسی کی تسبیح کرتے ہیں)‪ ،‬ہر ایک (ہللا کے حضور) اپنی نماز اور اپ‪1‬نی تس‪1‬بیح ک‪1‬و‬
‫جانتا ہے۔‘‘‬

‫قرآن حکیم میں نماز کا حکم‬


‫ِ‬ ‫‪1‬۔‬

‫قرآن حکیم میں ‪ 92‬مقام‪11‬ات پ‪11‬ر‬


‫ِ‬ ‫نظام عبادات میں نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ‬
‫ِ‬ ‫اسالمی‬
‫نماز کا ذکر آیا ہے۔ اور متعدد مقامات پر صیغہ امر کے ساتھ (صریحاً) نماز کا حکم وارد ہوا ہے۔ چندآیات مالحظہ ہوں ‪:‬‬

‫ار َك ُعو ْا َم َع ال َّرا ِك ِعينَ ‪O‬‬ ‫‪َ  .1‬وأَقِي ُمو ْا ال َّ‬


‫صالَةَ َوآتُو ْا ال َّز َكاةَ َو ْ‬
‫(البقره‪)43 : 2 ،‬‬

‫اور نماز قائم کرو اور ٰ‬


‫زکوۃ ادا کرو اور رکوع کرو رکوع کرنے والوں کے ساتھ۔‬

‫‪2‬۔ سورہ ٰط ٰہ میں ارشاد خداوندی ہے ‪:‬‬

‫َوأَقِ ِم ال َّ‬
‫صاَل ةَ لِ ِذ ْك ِري‪O‬‬
‫(طه‪)14 : 20 ،‬‬

‫’’اور میری یاد کی خاطر نماز قائم کیا کرو۔‘‘‬

‫‪3‬۔ اﷲ عزوجل نے اپنے نہایت برگزیدہ پیغمبر سیدنا اسماعیل علیہ السالم کے بارے میں ارشاد فرمایا ‪:‬‬

‫ضيًّا‪O‬‬ ‫َو َكانَ يَأْ ُم ُر أَ ْهلَهُ بِال َّ‬


‫صالَ ِة َوال َّز َكا ِة َو َكانَ ِعن َد َربِّ ِه َم ْر ِ‬
‫(مريم‪)55 : 19 ،‬‬

‫‪1‬‬
‫مقام مرضیّہ پ‪11‬ر (ف‪11‬ائز) تھے‬ ‫’’اور وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور ٰ‬
‫زکوۃ کا حکم دیتے تھے اور وہ اپنے رب کے حضور ِ‬
‫(یعنی ان کا رب ان سے راضی تھا)‘‘‬

‫‪2‬۔ اَحادی ِ‬
‫ث نبوی صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم میں نماز کی تاکید‬

‫اسالم کے ارکا ِن خمسہ میں سے شہادت توحید و رسالت کے بعد جس فریضہ کی بجا آوری کا حکم قرآن و سنت میں تاکید‬
‫کے ساتھ آیا ہے وہ نماز ہی ہے۔ درج ذیل احادیث مقدسہ کے مطالعہ سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ اسالم میں نماز ک‪11‬و کی‪11‬ا‬
‫مقام حاصل ہے؟‬

‫‪1‬۔ حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪:‬‬

‫ضانَ ‪.‬‬
‫ص ْو ِم َر َم َ‬
‫ت‪َ .‬و َ‬ ‫س‪َ .‬علَی أَنْ يُ ْعبَ َد اﷲُ َو يُ ْکفَ َر ِب َما د ُْونَهُ‪َ .‬وإِقَ ِام ال َّ‬
‫صاَل ِة‪َ .‬وإِ ْيتَا ِء ال َّز َکا ِة‪َ .‬و َح ِّج ا ْلبَ ْي ِ‬ ‫ساَل ُم َعلَی َخ ْم ٍ‬
‫اإل ْ‬
‫بُنِ َي ِ‬

‫(مسلم‪ ،‬الصحيح‪ ،‬کتاب اإليمان‪ ،‬باب ‪ :‬بيان أرکان اإلسالم ودعائمه العظام‪ ،45 : 1 ،‬رقم ‪)16 :‬‬

‫تعالی کی عبادت کرنا اور اس کے سوا سب کی عبادت کا انکار کرنا‪ ،‬نم‪11‬از ق‪11‬ائم‬
‫ٰ‬ ‫’’اسالم کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے ‪ :‬اﷲ‬
‫کرنا‪ٰ ،‬‬
‫زکوۃ ادا کرنا‪ ،‬بیت اﷲ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔‘‘‬

‫‪2‬۔ حضرت عبادہ بن صامت رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ رسو ِل اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪:‬‬

‫ش\ ْو َع ُهنَّ ‪َ ،‬ک\\انَ لَ\هُ َعلَی اﷲِ‬ ‫\و ْقتِ ِهنَّ َوأَتَ َّم ُر ُک\ ْ‬
‫\و َع ُهنَّ َو ُخ ُ‬ ‫صاَّل هُنَّ لِ\ َ‬
‫ضوئَ ُهنَّ َو َ‬ ‫ض ُهنَّ اﷲُ عزوجل‪َ ،‬منْ أَ ْح َ‬
‫سنَ ُو ُ‬ ‫ت ا ْفتَ َر َ‬
‫صلَ َوا ٍ‬‫س َ‬ ‫َخ ْم ُ‬
‫س لَهُ َعلَی اﷲِ َع ْهدٌ‪ ،‬إِنْ شَا َء َغفَ َر لَهُ‪َ ،‬وإِنْ شَا َء ع ََّذبَهُ‪.‬‬ ‫َع ْهد أَنْ يَ ْغفِ َر لَهُ‪َ ،‬و َمنْ لَ ْم يَ ْف َع ْل فَلَ ْي َ‬

‫ٰ‬
‫الصلوة‪ ،‬باب فی المحافظة فی وقت الصلوات‪ ،175 : 1 ،‬رقم ‪)425 :‬‬ ‫(أبو داود‪ ،‬السنن‪ ،‬کتاب‬

‫تعالی نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں‪ ،‬جس نے ان نمازوں کے لئے بہترین وض‪11‬و کی‪11‬ا اور ان کے وقت پ‪11‬ر ان ک‪11‬و ادا‬
‫ٰ‬ ‫’’اﷲ‬
‫کیا‪ ،‬کامالً ان کے رکوع کئے اور ان کے اندر خشوع سے کام لیا ت‪1‬و اﷲ عزوج‪1‬ل نے اس کی بخش‪1‬ش ک‪1‬ا عہ‪1‬د فرمای‪1‬ا ہے‪،‬‬
‫تعالی کا کوئی ذمہ نہیں‪ 1،‬چاہے تو اسے بخش دے‪ ،‬چاہے تو اسے ع‪11‬ذاب‬
‫ٰ‬ ‫اور جس نے یہ سب کچھ نہ کیا اس کے لئے اﷲ‬
‫دے۔‘‘‬

‫‪3‬۔ نماز کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وس‪11‬لم نے اپ‪11‬نے وص‪11‬ال کے وقت امت ک‪11‬و جن‬
‫‪1‬ی رض‪11‬ی ہللا عنہ‬
‫چیزوں کی وصیت فرمائی ان میں سے سب سے زیادہ تاکید نماز کی فرمائی‪ ،‬بلکہ حضرت علی المرتض‪ٰ 1‬‬
‫ث صحیح کے مطابق آخری الفاظ جو آپ صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کی زبان مبارک پر بار بار آتے تھے وہ‬
‫سے مروی حد ی ِ‬
‫یہی تھے ‪:‬‬

‫صاَل ةَ‪ ،‬اتَّقُوا اﷲَ فِ ْي َما َملَ َکتْ أَ ْي َمانُ ُک ْم‪.‬‬


‫صاَل ةَ ال َّ‬
‫ال َّ‬

‫(أبوداود‪ ،‬السنن‪ ،‬کتاب األدب‪ ،‬باب في حق المملوک‪ ،378 : 4 ،‬رقم ‪)5156 :‬‬

‫‪2‬‬
‫تعالی سے ڈرتے رہنا۔‘‘‬
‫ٰ‬ ‫’’نماز کو الزم پکڑو اور اپنے غالم‪ ،‬لونڈی کے بارے میں اﷲ‬

‫نما ِز پنجگانہ کی فضیلت‬

‫نماز پنجگانہ مسلمانوں کے لئے ایک اہم ترین فریضہ ہے۔ اسالمی عبادات میں سب سے افض‪11‬ل عب‪11‬ادت نم‪11‬از ہے۔ ق‪11‬رآن و‬
‫ِ‬
‫حدیث میں نماز کے بے شمار فضائل اور فوائد بیان ہوئے ہیں۔ ان میںسے چیدہ چیدہ درج ذیل ہیں ‪:‬‬

‫حضرت عب‪1‬د اﷲ بن مس‪1‬عود رض‪1‬ی ہللا عنہ بی‪1‬ان ک‪1‬رتے ہیں کہ میں نے حض‪1‬ور ن‪1‬بی اک‪1‬رم ص‪1‬لی ہللا علیہ وآلہ وس‪1‬لم س‪1‬ے‬
‫تعالی کو ک‪1‬ون س‪1‬ا عم‪1‬ل س‪1‬ب س‪1‬ے زی‪1‬ادہ محب‪1‬وب ہے؟ حض‪1‬ور ن‪1‬بی اک‪1‬رم ص‪1‬لی ہللا علیہ وآلہ وس‪1‬لم نے‬
‫ٰ‬ ‫عرض کیا کہ اﷲ‬
‫فرمایا ‪:‬‬

‫صاَل ةُ لِ َو ْقتِ َها‪.‬‬


‫ال َّ‬
‫’’نماز کو اس کے مقررہ وقت پر پڑھنا۔‘‘‬

‫(مسلم‪ ،‬الصحيح‪ ،‬کتاب اإليمان‪ ،89 : 1 ،‬رقم ‪)85 :‬‬

‫‪1‬۔ نما ِز فجر‪ ،‬ظہر و عصر کی فضیلت‬

‫حضرت جندب بن عبد اﷲ رضی ہللا عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪:‬‬

‫الص ْب َح فَ ُه َو فِی ِذ َّم ِة اﷲِ‪ .‬فَاَل َي ْطلُبَنَّ ُک ُم اﷲُ ِمنْ ِذ َّمتِ ِه بِ َ‬


‫ش ْي ٍئ فَيُ ْد ِر َکهُ فَيَ ُکبَّهُ فِی نَا ِر َج َهنَّ َم‪.‬‬ ‫صلَّی ُّ‬
‫َمنْ َ‬

‫(مسلم‪ ،‬الصحيح‪ ،‬کتاب المساجد و مواضع الصالة‪ ،‬باب فضل صالتی الصبح‪ ،454 : 1 ،‬رقم ‪)657 :‬‬

‫‪1‬الی کی ذمہ داری‬


‫‪1‬الی کی ذمہ داری میں ہے اور جس ش‪11‬خص نے اﷲ تع‪ٰ 1‬‬
‫’’جس شخص نے صبح کی نماز پڑھی وہ اﷲ تع‪ٰ 1‬‬
‫تعالی اس کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے گا۔‘‘‬
‫ٰ‬ ‫میں خلل ڈاال‪ ،‬اﷲ‬

‫حضرت عمارہ رضی ہللا عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم سے سنا‪ ،‬آپ ص‪11‬لی ہللا‬
‫علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے ‪:‬‬

‫س َوقَ ْب َل ُغ ُروبِ َها يَ ْعنِی ا ْلفَ ْج َر َوا ْل َع َ‬


‫ص َر‪.‬‬ ‫ش ْم ِ‬
‫وع ال َّ‬ ‫ار أَ َح ٌد َ‬
‫صلَّ ٰی قَ ْب َل طُلُ ِ‬ ‫لَنْ يَلِ َج النَّ َ‬

‫(مسلم‪ ،‬الصحيح‪ ،‬کتاب المساجد و مواضع الصالة‪ ،‬باب فضل صالتی الصبح و العصر‪ ،440 : 1 ،‬رقم ‪)634 :‬‬

‫ب آفت‪1‬اب س‪1‬ے پہلے نم‪1‬از پ‪1‬ڑھی یع‪1‬نی فج‪1‬ر اور عص‪1‬ر‪ ،‬وہ ہرگ‪1‬ز دوزخ میں نہیں‬
‫طلوع آفتاب اور غرو ِ‬
‫ِ‬ ‫’’جس شخص نے‬
‫جائے گا۔‘‘‬

‫ابوبکر رضی ہللا عنہ کے والد بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪:‬‬

‫الجنَّةَ‪.‬‬
‫صلَّی البَ ْر َد ْي ِن د ََخ َل َ‬
‫َمنْ َ‬

‫‪3‬‬
‫’’جس نے دو ٹھنڈی نمازیں (عصر اور فجر) پڑھیں وہ جنت میں جائے گا۔‘‘‬

‫(مسلم‪ ،‬الصحيح‪ ،‬کتاب المساجد و مواضع الصالة‪ ،‬باب فضل صالتی الصبح و العصر‪ ،440 : 1 ،‬رقم ‪)635 :‬‬

‫حضرت ابو بصرہ غفاری رضی ہللا عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے مق‪11‬ام محض میں‬
‫ہمارے ساتھ عصر کی نماز پ‪11‬ڑھی اور فرمای‪11‬ا ‪’’ :‬تم س‪11‬ے پہلی امت‪11‬وں پ‪11‬ر بھی یہ نم‪11‬از پیش کی گ‪11‬ئی تھی لیکن انہ‪11‬وں نے‬
‫اسے ضائع کر دیا ل ٰہذا جو اس کی حفاظت کرے گا اس کو دو گنا اجر ملے گا۔‘‘‬

‫(مسلم‪ ،‬الصحيح‪ ،‬کتاب صالة المسافرين و قصرها‪ ،‬باب مايتعلق بالقراء ات‪ ،568 : 1 ،‬رقم ‪)830 :‬‬

‫‪2‬۔ نما ِز مغرب و عشاء کی فضیلت‬

‫حضرت عائشہ رضی ہللا عنہا روایت کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪:‬‬

‫صلَّی بَ ْع َدهَا َر ْک َعتَ ْي ِن بَنَی اﷲُ لَه بَ ْيتا ً فِي ا ْل َجنَّ ِة‪ ،‬يَ ْغدُو فِ ْي ِه َو يَروح‪.‬‬ ‫ص ٰلوةُ ا ْل َم ْغ َر ِ‬
‫ب‪َ ،‬و َمنْ َ‬ ‫ص ٰلو ِة ِع ْن َد اﷲِ َ‬ ‫إِنَّ أَ ْف َ‬
‫ض َل ال َّ‬

‫(طبرانی‪ ،‬المعجم األوسط‪ ،230 : 7 ،‬رقم ‪)6445 :‬‬

‫تعالی کے نزدیک سب سے افضل نماز‪ ،‬نماز مغ‪11‬رب ہے اور ج‪11‬و اس‪11‬کے بع‪11‬د دو رکعت پ‪11‬ڑھے ت‪11‬و اس کے ل‪11‬ئے ہللا‬
‫ٰ‬ ‫’’ہللا‬
‫تعالی جنت میں ایک گھر بنا دے گا (جس میں) وہ صبح کرے گا اور راحت پائے گا۔‘‘‬
‫ٰ‬

‫حضرت عبدالرحمن بن ابی عمرہ رضی ہللا عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪:‬‬

‫صلَّی ا ْل ِعشَا َء ِفی َج َما َع ٍة فَ َکأَنَّ َما قَا َم ِن ْ‬


‫صفَ اللَّ ْي ِل‪.‬‬ ‫َمنْ َ‬

‫’’جس شخص نے عشاء کی نماز باجماعت پڑھی تو گویا اس نے نصف رات قیام کیا۔‘‘‬

‫(مسلم‪ ،‬الصحيح‪ ،‬کتاب المساجد و مواضع الصالة‪ ،‬باب فضل صالة العشاء و الصبح فی جماعة‪ ،454 : 1 ،‬رقم ‪)656 :‬‬

‫حضرت انس بن مالک رضی ہللا عنہ بیان کرتے ہیں ‪’’ :‬حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کے پ‪11‬اس ای‪11‬ک ش‪11‬خص‬
‫نے آ کر کہا یا رسول اﷲ! مجھ سے ایک ایس‪1‬ا ج‪1‬رم ہوگی‪1‬ا ہے جس پ‪11‬ر ح‪1‬د ہے۔ آپ ص‪1‬لی ہللا علیہ وآلہ وس‪11‬لم مجھ پ‪11‬ر ح‪1‬د‬
‫جاری فرما دیں‪ ،‬اتنے میں نماز کا وقت آگیا۔ اس نے حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کے س‪1‬اتھ نم‪1‬از پ‪1‬ڑھی۔ جب‬
‫اس نے نماز پڑھ لی تو عرض کی ‪ :‬یا رسول اﷲ! میں نے حد لگ‪1‬نے واال ک‪1‬ام کی‪1‬ا ہے۔ آپ کت‪11‬اب اﷲ کے مط‪1‬ابق ح‪11‬د ق‪1‬ائم‬
‫کیجئے۔ آپ صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬کیا تم نے ہمارے ساتھ نماز پڑھی ہے؟ اس نے عرض کی ‪ :‬جی ہ‪11‬اں! آپ‬
‫تعالی نے تمہارے گناہوں کو (اس نماز کے صدقے) معاف کر دیا ہے۔‘‘‬
‫ٰ‬ ‫صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬اﷲ‬

‫(مسلم‪ ،‬الصحيح‪ ،‬کتاب التوبة‪ ،‬باب قوله ٰ‬


‫تعالی ‪ :‬إِن الحسنات يذهبن السيئات‪ ،2117 : 4 ،‬رقم ‪)2764 :‬‬

‫حضرت شیخ ذوالنّون مصری علیہ الرحمۃ کا واقعہ‬

‫‪4‬‬
‫کسی نے حضرت شیخ ذوالنون مصری علیہ الرحمۃ سے نماز کی امامت کے لئے کہا انہ‪11‬وں نے بہت پس و پیش کی‪11‬ا لیکن‬
‫جب لوگوں کا اصرار بڑھ گیا تو مصلّے پر کھڑے ہوگئے۔ ابھی تکبیر تحریمہ کے لئے اﷲ اک‪11‬بر کہ‪11‬ا ہی تھ‪11‬ا کہ غش کھ‪11‬ا‬
‫کر گر پڑے اور کافی دیر تک اس حال میں پڑے رہے گویا اﷲ کی کبری‪11‬ائی ک‪11‬ا زب‪1‬ان س‪11‬ے اق‪11‬رار ک‪1‬رنے کی دی‪11‬ر تھی کہ‬
‫شیخ نے الوہی عظمت و جبروت کا نظارہ بچشم سر کر لیا اور خرمن ہوش جل کر رہ گیا۔‬

‫(سہروردی‪ ،‬عوارف المعارف ‪)474 :‬‬

‫صد افسوس کہ ہماری قلبی و ایمانی حالت اس قدر بگاڑ کا شکار ہو چکی ہے کہ ہم‪1‬اری نم‪1‬ازیں ن‪1‬تیجہ خ‪1‬یزی کے اعتب‪1‬ار‬
‫سے احوال حیات میں کوئی انقالب بپا نہیں‪ 1‬کرتیں‪ ،‬فی الحقیقت ایک سجدہ بھی اگر صحیح ادا ہو جائے تو وہ پوری زندگی‬
‫کے احوال کو بدل سکتا ہے۔‬

‫نماز میں خشوع و خضوع‬

‫ہر شے کی ایک ظاہری صورت ہوتی ہے اور ایک باطنی حقیقت‪ ،‬نم‪11‬از بھی ای‪11‬ک ظ‪11‬اہری ص‪11‬ورت رکھ‪11‬تی ہے اور ای‪11‬ک‬
‫باطنی حقیقت۔ نماز کی اس باطنی حقیقت کا نام قرآن و سنت کی زبان میں ’’خشوع و خضوع‘‘ ہے۔‬

‫‪1‬۔ خشوع کا لغوی معنی‬

‫لفظ خشوع کے معانی اطاعت کرنا‪ ،‬جھکنا اور عجز و انکسار کا اظہار کرنا ہیں۔ اس کیفیت ک‪11‬ا تعل‪11‬ق دل اور جس‪11‬م دون‪11‬وں‬
‫س‪11‬ے ہوت‪11‬ا ہے۔ دل ک‪11‬ا خش‪11‬وع یہ ہے کہ بن‪11‬دے‪ 1‬ک‪11‬ا دل رب ذوالجالل کی عظمت و کبری‪11‬ائی اور اس کی ہیبت و جالل س‪11‬ے‬
‫منعم حقیقی کی بے پایاں بخششوں اور احس‪11‬انات کے ش‪11‬کریہ میں مص‪11‬روف ہ‪11‬ونے کے س‪11‬اتھ عج‪11‬ز و‬
‫ِ‬ ‫مغلوب ہو اور اپنے‬
‫انکساری اور بے چارگی کا اعتراف بھی کرے۔ جسم کا خشوع یہ ہے کہ اس مقدس بارگاہ میں کھڑے ہوتے ہی سر جھک‬
‫‪1‬ار بن‪11‬دگی ک‪11‬و اپ‪11‬نے جس‪11‬م پ‪11‬ر‬
‫جائے‪ ،‬نگاہ نیچی ہو جائے‪ ،‬آواز پست ہو‪ ،‬جسم پر کپکپی اور لرزہ طاری ہ‪11‬و اور ان تم‪11‬ام آث‪ِ 1‬‬
‫تعالی ہے ‪:‬‬
‫ٰ‬ ‫طاری کرنے کے بعد اپنی حرکات و سکنات میں ادب و احترام کا پیکر بن جائے۔ ارشا ِد باری‬

‫تَ ْقش َِع ُّر ِم ْنهُ ُجلُو ُد الَّ ِذينَ يَ ْخش َْونَ َربَّ ُه ْم‪.‬‬
‫(الزمر‪)23 : 39 ،‬‬

‫’’جس سے اُن لوگوں کے جسموں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔‘‘‬

‫نماز میں خشوع سے مراد وہ کیفیت ہے کہ دل خوف اور شوق ٰالہی میں تڑپ رہ‪11‬ا ہ‪11‬و اس میں ماس‪11‬وا اﷲ کی ی‪11‬اد کے کچھ‬
‫باقی نہ رہے‪ ،‬اعضا و جوارح پر سکون ہوں‪ ،‬پوری نماز میں جسم کعبہ کی طرف اور دل رب کعبہ کی طرف متوجہ ہو۔‬

‫حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہما نے فرمایا ‪’’ :‬درمیانے ان‪11‬داز کی دو رکع‪11‬تیں جن میں غ‪11‬ور و فک‪11‬ر ک‪11‬ا غلبہ ہ‪11‬و پ‪11‬وری‬
‫رات یوں ہی کھڑا رہنے سے بہتر ہیں کہ دل سیاہ ہو۔‘‘‬

‫(غزالی‪ ،‬احیاء علوم الدین‪)151 : 1 ،‬‬

‫‪5‬‬
‫‪2‬۔ خشوع نماز کا مغز ہے‬

‫مومن کا شعار صرف نمازی ہونا ہی نہیں بلکہ نماز میں خشوع اختیار کرنا ضروری ہے کیونکہ خشوع نماز ک‪11‬ا مغ‪11‬ز ہے‬
‫ٰ‬
‫صلوۃ کا تصور بھی ممکن نہیں۔ اور اگر نماز میں آداب کی رعایت اور لحاظ نہ ہ‪11‬و ت‪11‬و پھ‪11‬ر مث‪11‬ال‬ ‫ت‬
‫اور اس کے بغیر اقام ِ‬
‫یوں ہوگی جیسے کسی کی آنکھیں تو ہوں لیکن بصارت نہ ہو‪ ،‬کان تو ہوں مگر سماعت نہ ہو ل ٰہذا نماز کی روح یہ ہے کہ‬
‫‪1‬الی کی ط‪11‬رف مت‪11‬وجہ رکھن‪11‬ا اور اﷲ‬
‫حضور قلب قائم رہے کیونکہ دل ک‪11‬و اﷲ تع‪ٰ 1‬‬
‫ِ‬ ‫ابتدا سے آخر تک خشوع کا غلبہ ہو اور‬
‫‪1‬الی نے ق‪11‬رآن حکیم میں‬
‫تعالی کی تعظیم و ہیبت کی کیفیات کو اپنے اوپر طاری رکھنا ہی نماز کا اص‪11‬ل مقص‪11‬د ہے۔ اﷲ تع‪ٰ 1‬‬
‫ٰ‬
‫ارشاد فرمایا ‪:‬‬

‫َوأَقِ ِم ال َّ‬
‫صاَل ةَ لِ ِذ ْك ِري‪O‬‬
‫(طه‪)14 : 20 ،‬‬

‫’’اور میری یاد کی خاطر نماز قائم کیا کروہ۔‘‘‬

‫ذکر خداوندی کے لئے نماز کو ق‪1‬ائم‬ ‫ٰ‬


‫اس آیۂ کریمہ کی رو سے جو شخص پوری نماز میں یاد الہی سے غافل رہا وہ کیسے ِ‬
‫کرنے واال ہوگا۔ ارشاد خداوندی ہے ‪:‬‬

‫ض ُّرعا ً َو ِخيفَةً َودُونَ ا ْل َج ْه ِر ِمنَ ا ْلقَ ْو ِل بِا ْل ُغ ُد ِّو َواآْل َ‬


‫صا ِل َوالَ تَ ُكن ِّمنَ ا ْل َغافِلِينَ ‪O‬‬ ‫َو ْاذ ُكر َّربَّ َك فِي نَ ْف ِ‬
‫س َك تَ َ‬
‫(األعراف‪)205 : 7 ،‬‬

‫’’اور اپنے رب کا اپنے دل میں ذکر کیا کرو عاجزی و زاری اور خوف و خستگی سے اور میانہ آواز سے پکار کر بھی‪،‬‬
‫صبح و شام (یا ِد حق جاری رکھو) اور غافلوں میں سے نہ ہوجاؤ۔‘‘‬

‫‪3‬۔ نماز میں خشوع کے عملی نمونے‬

‫ت نم‪11‬از ک‪11‬ا ذک‪11‬ر ک‪11‬رتے ہ‪11‬وئے‬


‫حضرت عبد اﷲ بن شخیر رضی ہللا عنہ حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وس‪11‬لم کی کیفی ِ‬
‫فرماتے ہیں ‪:‬‬

‫صلِّي َولِ َج ْوف ِه أَزي ٌر َکأزي ِز ا ْل ِم ْر َج ِل ِمنَ البُکا ِء‪.‬‬ ‫أَتيتُ َر ُ‬


‫س ْو َل اﷲِ صلی هللا عليه وآله وسلم َوهو يُ َ‬

‫(ترمذی‪ ،‬الشمائل المحمدية ‪ ،527 :‬رقم ‪)322 :‬‬

‫’’آپ صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کے سینۂ انور سے رونے کی آوازیں اس طرح آرہی تھیں جیس‪11‬ے ہن‪11‬ڈیا کے ابل‪11‬نے کی آواز‬
‫آتی ہے۔‘‘‬

‫امام غزالی علیہ الرحمۃ ’’احیاء علوم ال ّدین‘‘ میں چند صلحائے امت کے نماز میں خش‪1‬وع و خض‪1‬وع کے ب‪1‬ارے درج ذی‪1‬ل‬
‫اقوال نقل کرتے ہیں ‪:‬‬

‫‪6‬‬
‫‪ 1‬۔ حضرت علی بن حسین علیہ الرحمۃ کے بارے میں مذکور ہے کہ جب آپ وضو کرتے تو آپ کا رنگ زرد ہوجاتا۔ گھر‬
‫والے پوچھتے آپ کو وضو کے وقت یہ کیا ہوجاتا ہے؟ وہ فرماتے ‪’’ :‬کی‪11‬ا تمہیں‪ 1‬معل‪11‬وم ہے میں کس کے س‪11‬امنے کھ‪11‬ڑے‬
‫ہونے کا ارادہ کر رہا ہوں؟‘‘‬

‫‪2‬۔ حضرت حاتم علیہ الرحمۃ کے بارے میں منقول ہے کہ جب ان کی نماز کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمای‪11‬ا ‪:‬‬
‫’’جب نماز کا وقت ہو جاتا ہے تو میں مکمل وضو کرتا ہوں‪ ،‬پھر اس جگہ آجاتا ہوں‪ ،‬جہاں نماز پڑھنے ک‪1‬ا ارادہ ہوت‪1‬ا ہے‬
‫وہاں بیٹھ جاتا ہوں یہاں تک کہ میرے اعضاء مطمئن ہوجاتے ہیں‪ ،‬پھر نم‪11‬از کے ل‪11‬ئے کھ‪11‬ڑا ہوت‪11‬ا ہ‪11‬وں کعبہ ک‪11‬و اب‪11‬رو کے‬
‫سامنے‪ ،‬پل صراط کو قدموں کے نیچے‪ ،‬جنت کو دائیں اور جہنم کو بائیں طرف‪ ،‬موت کے فرشتے کو پیچھے خیال کرت‪11‬ا‬
‫ہوں اور اس نماز کو اپنی آخری نماز سمجھتا ہوں‪ ،‬پھر امید و خوف کے ملے جلے ج‪11‬ذبات کے س‪1‬اتھ کھ‪11‬ڑا ہ‪1‬و ک‪11‬ر حقیقتً‪1‬ا‬
‫تعالی کی بڑائی کا اعالن کرتا ہوں‪ ،‬قرآن حکیم ٹھہر ٹھہر کر پڑھت‪1‬ا ہ‪1‬وں‪ ،‬رک‪1‬وع تواض‪1‬ع کے س‪1‬اتھ اور س‪1‬جدہ خش‪1‬وع‬
‫ٰ‬ ‫اﷲ‬
‫کے ساتھ کرتا ہوں‪ ،‬بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر بیٹھتا ہ‪11‬وں‪ ،‬دائیں‪ 1‬پ‪1‬اؤں ک‪11‬و انگ‪11‬وٹھے پ‪11‬ر کھ‪11‬ڑا کرت‪11‬ا ہ‪11‬وں‪ ،‬اس کے بع‪1‬د‪1‬‬
‫اخالص سے کام لیتا ہوں پھر بھی مجھے معلوم نہیں‪ 1‬کہ میری نماز قبول ہوئی یا نہیں۔‘‘‬

‫‪3‬۔ حضرت مسلم بن یسار علیہ الرحمۃ کے بارے میں منقول ہے کہ ’’جب وہ نماز ک‪11‬ا ارادہ فرم‪1‬اتے ت‪11‬و اپ‪11‬نے گھ‪11‬ر وال‪11‬وں‬
‫سے فرماتے‪ ،‬گفتگو کرو میں تمہ‪1‬اری ب‪1‬اتیں نہیں س‪1‬نتا انہی کے ب‪1‬ارے میں م‪1‬روی ہے کہ ای‪1‬ک دن بص‪1‬رہ کی مس‪1‬جد میں‬
‫نماز پڑھ رہے تھے کہ مسجد کا ایک کونہ گر گیا لوگ وہاں جمع ہوگئے لیکن آپ کو نماز سے فارغ ہونے تک پتا نہ چ‪11‬ل‬
‫سکا۔‘‘‬

‫(غزالی‪ ،‬احیاء علوم الدین‪)151 : 1 ،‬‬

‫مذکورہ باال اقوال سے معلوم ہوا کہ حقیقت میں درست نم‪11‬از وہی ہے جس میں از آغ‪11‬از ت‪11‬ا اختت‪11‬ام ت‪11‬ک دل بارگ‪11‬ا ِہ ٰالہی میں‬
‫حاضر رہے۔ ل ٰہذا ضروری ہے کہ نماز میں اﷲ عزوجل کی جس جس صفت کا بیان زبان پر آئے اس کی معنویت ک‪11‬ا نقش‬
‫دل پر بیٹھتا چال جائے۔ اگر نماز کو اس کے معانی کے ساتھ اور ان کیفیات و ل‪1ّ 1‬ذات کے س‪11‬اتھ پڑھ‪11‬ا ج‪11‬ائے ت‪11‬و ک‪11‬وئی وجہ‬
‫نہیں کہ بندہ خیاالت کی پراگندگی‪ ،‬ذہنی انتشار اور شیطانی وساوس سے نجات نہ پاسکے۔‬

‫‪4‬۔ نماز میں حضو ِر قلبی کی تدابیر‬

‫نم‪1‬از میں داخ‪1‬ل ہ‪1‬وتے ہی ایس‪11‬ے وسوس‪1‬ے اور خی‪1‬االت آنے لگ‪11‬تے ہیں جن س‪1‬ے ت‪11‬وجہ منتش‪11‬ر ہوج‪1‬اتی ہے اور نم‪1‬از میں‬
‫یکسوئی نصیب نہیں ہوتی۔ لوگ اکثر پوچھتے ہیں کہ اس صورت حال کا ازالہ کیسے کیا جائے؟‬

‫امام غزالی علیہ الرحمۃ (‪450‬۔‪ )505 1‬نے نماز میں شیطانی خیاالت‪ ،‬وسوسوں سے بچنے‪ ،‬خشوع و خض‪11‬وع اور حض‪11‬ور‬
‫قلبی برقرار رکھنے کے لئے درج ذیل تدابیر بیان فرمائی ہیں ‪:‬‬

‫‪1‬۔ جیسے ہی انسان اذان کی آواز سنے تو ِدل میں تصور کرے کہ مجھے میرے خالق و مالک اور غف‪11‬ور رحیم کی بارگ‪1‬اہ‬
‫میں حاضری کا بالوا آگیا ہے اب میں ہر کام پر اس حاضری کو ترجیح دیتا ہ‪11‬وں لہٰ‪11‬ذا جس ک‪11‬ام میں بھی مش‪1‬غول ہ‪11‬و اس‪11‬ے‬
‫چھوڑ کر نماز کی تیاری کرے۔ اس بات کو قرآن حکیم نے یوں بیان کیا ‪:‬‬

‫‪7‬‬
‫س َع ْوا إِلَى ِذ ْك ِر هَّللا ِ َو َذ ُروا ا ْلبَ ْي َع‪.‬‬
‫صاَل ِة ِمن َي ْو ِم ا ْل ُج ُم َع ِة فَا ْ‬ ‫َيا أَ ُّي َها الَّ ِذينَ آ َمنُوا إِ َذا نُو ِد َ‬
‫ي لِل َّ‬
‫(الجمعة‪)9 : 62 ،‬‬

‫’’اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کیلئے اذان دی جائے تو فوراً ہللا کے ذک‪11‬ر (یع‪11‬نی خطبہ و نم‪11‬از) کی‬
‫طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔‘‘‬

‫دوسرے مقام پر فرمایا ‪:‬‬

‫ِر َجا ٌل اَّل تُ ْل ِهي ِه ْم تِ َجا َرةٌ َواَل بَ ْي ٌع عَن ِذ ْك ِر هَّللا ِ َوإِقَ ِام ال َّ‬
‫صاَل ِة‪.‬‬
‫(النور‪)37 : 24 ،‬‬

‫مردان (خدا) ہیں جنہیں تجارت اور خرید و فروخت نہ ہللا کی یاد سے غافل ک‪11‬رتی ہے‬
‫ِ‬ ‫’’(ہللا کے اس نور کے حامل) وہی‬
‫اور نہ نماز قائم کرنے سے۔‘‘‬

‫خشوع و خضوع کے لئے ضروری ہے کہ مؤذن کی صدا سننے کے بعد نماز کے عالوہ کوئی کام اسے بھال نہ لگے۔ دل‬
‫بار بار اپنے مالک کی حاضری کی طرف متوجہ ہو اور خوش ہو کہ مالک نے یاد فرمایا ہے اور میں حاضر ہو ک‪11‬ر اپ‪11‬نی‬
‫تمام روداد عرض کروں گا۔ اپنے گناہوں کی معافی مانگوں گا‪ ،‬شوق و محبت سے قیام‪ ،‬رکوع اور س‪11‬جود کے ذریعے دلی‬
‫ب حقیقی کی حاضری‬
‫ت ہجرو فراق کا ازالہ کروں گا۔ میں محبو ِ‬
‫راحت و سکون حاصل کرکے اپنے تمام غموں اور صدما ِ‬
‫کے لئے طہارت کرتا‪ ،‬اچھے کپڑے پہنتا اور خوشبو لگا کر حاضر ہوتا ہوں کیونکہ میرے مالک کا حکم ہے ‪:‬‬

‫يَا بَنِي آ َد َم ُخ ُذو ْا ِزينَتَ ُك ْم ِعن َد ُك ِّل َم ْ‬


‫س ِج ٍد‪.‬‬
‫(االعراف‪)31 : 7 ،‬‬

‫لباس زینت (پہن) لیا کرو۔‘‘‬


‫ِ‬ ‫’’اے اوال ِد آدم! تم ہر نماز کے وقت اپنا‬

‫بندے کو چاہئے کہ بارگا ِہ خداوندی کی عظمت کا بار ب‪11‬ار تص‪11‬ور ک‪11‬رتے ہ‪11‬وئے س‪11‬وچے کہ ات‪11‬نی ب‪11‬ڑی بارگ‪11‬اہ میں کیس‪11‬ے‬
‫حاضری دوں گا؟‬

‫نم‪11‬از کے مع‪11‬انی ذہن نش‪11‬ین کرل‪11‬ئے ج‪1‬ائیں اور اس ک‪1‬ا مفہ‪11‬وم لفظ‪1‬ا ً لفظ‪1‬ا ً ازب‪11‬ر کرلی‪11‬ا ج‪11‬ائے۔ مثاًل جیس‪11‬ے ہی لف‪1‬ظ‬ ‫‪.1‬‬
‫’’سبحان زبان سے ادا ہو خدا کی بڑائی‪ ،‬پاکیزگی اور تقدس کا تص ّور دل و دماغ میں گھر کر ج‪11‬ائے اور نم‪11‬ازی‬
‫پر یہ خیال حاوی ہوجائے کہ وہ سب سے بڑے بادش‪11‬اہ کے درب‪11‬ار میں دس‪11‬ت بس‪11‬تہ حاض‪11‬ر ہے ج‪11‬و ہ‪11‬ر عیب اور‬
‫نقص سے اس طرح پاک ہے کہ اس سے زیادہ پاکیزگی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔‬

‫جب اس کی کبریائی کا ذکر آئے ت‪11‬و آس‪11‬مانی اور ارض‪1‬ی کائن‪11‬ات کی ہ‪11‬ر ش‪11‬ے س‪11‬ے اس‪11‬ے ب‪11‬ڑا ج‪1‬انے اور س‪1‬اری‬ ‫‪.2‬‬
‫مخلوق اس کی عظمت کے آگے بے مایہ ہیچ اور حقیر نظر آنے لگے۔‬

‫نماز شروع کرنے سے پہلے نمازی ک‪1‬ا دل ب‪1‬اقی چ‪1‬یزوں س‪1‬ے اجن‪1‬بی و بیگ‪1‬انہ ہ‪1‬وکر اپ‪1‬نے رب ک‪1‬ریم کی ط‪1‬رف‬ ‫‪.3‬‬
‫متوجہ ہوجائے‬

‫‪8‬‬
‫ک نماز پر سزا‬
‫تر ِ‬

‫نماز اسالم کا بنیادی ستون اور وہ امتیازی عمل ہے جو ایک مومن کو کافر سے ممتاز کرتا ہے۔ قرآن و سنت کی تعلیم‪11‬ات‬
‫میں جہاں فریضہ نماز کی بجا آوری کو دین کی تعمیر قرار دیا گیا ہے۔ وہاں اسکا ترک کردین‪1‬ا دین کی برب‪1‬ادی اور انہ‪1‬دام‬
‫کا موجب سمجھا گیا ہے ل ٰہ ذا جس نے اسے قائم کرلیا وہ کامیاب ہوا اور جس نے اسے گرا دیا وہ ناکام و نامراد ہوگیا۔‬

‫قرآن حکیم میں وعید‬


‫ِ‬ ‫‪1‬۔‬

‫تعالی نے اہل دوزخ کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ جب ان سے پوچھا ج‪11‬ائے گ‪11‬ا تمہیں دوزخ میں لے‬
‫ٰ‬ ‫سورۃ مدثر میں اﷲ‬
‫جانے کا باعث کون سی چیز بنی تو وہ جوابا ً کہیں گے ‪:‬‬

‫وض َم َع ا ْل َخائِ ِ‬
‫ضينَ ‪O‬‬ ‫صلِّينَ ‪َ  O‬ولَ ْم نَ ُك نُ ْط ِع ُم ا ْل ِم ْ‬
‫س ِكينَ ‪َ  O‬و ُكنَّا نَ ُخ ُ‬ ‫قَالُوا لَ ْم نَ ُك ِمنَ ا ْل ُم َ‬
‫(المدثر‪)45 - 43 : 74 ،‬‬

‫’’وہ کہیں‪ 1‬گے ہم نم‪11‬از پڑھ‪11‬نے وال‪1‬وں میں نہ تھے‪ o‬اور ہم محت‪1‬اجوں ک‪1‬و کھان‪11‬ا نہیں کھالتے تھے‪ o‬اور بے ہ‪1‬ودہ مش‪1‬اغل‬
‫والوں کے ساتھ (مل کر) ہم بھی بے ہودہ مشغلوں میں پڑے رہتے تھے۔‘‘‬

‫سورۃ الماعون میں ارشاد فرمایا ‪:‬‬

‫صاَل تِ ِه ْم َ‬
‫ساهُونَ ‪O‬‬ ‫فَ َو ْي ٌل لِّ ْل ُم َ‬
‫صلِّينَ ‪ O‬الَّ ِذينَ ُه ْم عَن َ‬
‫(الماعون‪)5 ،4 : 107 ،‬‬

‫’’پس افسوس (اور خرابی) ہے ان نمازیوں کے لئے جو اپنی نماز (کی روح) سے بے خبر ہیں (یع‪11‬نی انہیں محض حق‪11‬وق‬
‫اﷲ یاد ہیں حقوق العباد بھال بیٹھے ہیں)‘‘‬

‫یوم حشر ہر شخص اپنے کئے کی س‪1‬زا بھگت رہ‪1‬ا ہوگ‪1‬ا ص‪1‬رف وہ ل‪1‬وگ ب‪1‬اعزت اور جنت میں ہ‪11‬وں گے‪ ،‬جن کے اعم‪1‬ال‬
‫ِ‬
‫اچھے ہوں گے ان کی عالمت یہ بیان کی گئی ہے کہ ان کے اعمال نامے دائیں ہاتھ میں ہوں گے۔ یہ اچھے لوگ مجرموں‬
‫سے سوال کریں گے کہ کونسے عمل نے تمہیں رسوا کی‪11‬ا؟ ان ک‪1‬ا ج‪1‬واب ہوگ‪11‬ا کہ وہ دنی‪11‬ا میں نم‪1‬از نہیں پڑھ‪11‬تے تھے اس‬
‫لئے آج وہ اس ہولناک انجام کو پہنچے ہیں ل ٰہذا جان لینا چاہئے کہ نماز نہ پڑھنے کا انجام اچھا نہ ہوگ‪11‬ا ای‪11‬ک اور مق‪11‬ام پ‪11‬ر‬
‫میدان حشر میں ان کو زبردست رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔‬
‫ِ‬ ‫تعالی ہے کہ جو لوگ نماز نہیں پڑھتے‬
‫ٰ‬ ‫ارشاد باری‬

‫ث نبوی صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم میں وعید‬


‫‪2‬۔ احادی ِ‬

‫ث مبارکہ میں متعدد مقامات پر نماز چھوڑ نے پر وعید سنائی گئی ہے۔ حض‪11‬رت ج‪11‬ابر بن عب‪11‬د اﷲ رض‪11‬ی اﷲ عنہم‪11‬ا‬
‫احادی ِ‬
‫روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪:‬‬

‫صاَل ِة‪.‬‬ ‫ک َوا ْل ُک ْف ِر ت َْر ُ‬


‫ک ال َّ‬ ‫بَيْنَ ال َّر ُج ِل َوبيْنَ الش ِّْر ِ‬

‫‪9‬‬
‫’’انسان اور اس کے کفر و شرک کے درمیان نماز نہ پڑھنے کا فرق ہے۔‘‘‬

‫(مسلم‪ ،‬الصحيح‪ ،‬کتاب اإليمان‪ ،‬باب بيان إطالق اسم الکفر علی من ترک الصالة‪ ،88 : 1 ،‬رقم ‪)82 :‬‬

‫حضرت ابو درداء رضی ہللا عنہ سے مروی ہے کہ میرے محبوب نبی اکرم ص‪11‬لی ہللا علیہ وآلہ وس‪11‬لم نے مجھے وص‪11‬یت‬
‫فرمائی ‪:‬‬

‫صاَل ةً َم ْکتُوبَةً ُمتَ َع ِّمدًا فَ َمنْ تَ َر َک َها ُمتَ َع ِّمدًا فَقَ ْد بَ ِرئَتْ ِم ْنهُ ِّ‬
‫الذ َّمةُ‪.‬‬ ‫َو اَل تَ ْت ُر ْ‬
‫ک َ‬

‫(ابن ماجة‪ ،‬السنن‪ ،‬کتاب الفتن‪ ،‬باب الصبر علی البالء‪ ،417 : 4 ،‬رقم ‪)4034 :‬‬

‫’’کوئی فرض نماز جان بوجھ کر ترک نہ کرنا پس جس نے ارادۃً نماز چھوڑی اس نے کف‪11‬ر کی‪11‬ا اور اس س‪11‬ے (اﷲ) ب‪11‬ری‬
‫الذمہ ہوگیا۔‘‘‬

‫نماز پڑھنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ مصلی باوضو قبلہ رخ ہ‪11‬وکر مکم‪1‬ل خش‪1‬وع اور خض‪1‬وع کے س‪1‬اتھ نم‪1‬از کی نیت‪ ‬‬
‫کرکے ہللا اکبر کہتا ہوا دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھائے‪ ،‬انگلیاں اوپر کی جانب سیدھی ہوں ہتھیلیاں قبلہ رخ ہوں‪ ،‬پھر دون‪11‬وں‬
‫ہاتھ ناف کے نیچے اس طرح رکھے کہ دائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور چھوٹی انگلی س‪11‬ے ب‪11‬ائیں ہ‪11‬اتھ کی کالئی پک‪11‬ڑلیں اور‬
‫سورہ فاتحہ پڑھ کر مستحب قراء ت‬
‫ٴ‬ ‫تین انگلیاں کالئی پر سیدھی رکہیں‪ ،‬پھر ثناء پڑھ کر تعوذ وتسمیہ پڑھے اس کے بعد‬
‫کرے یا کم ازکم چھوٹی تین آیتوں کے بقدر پڑھے‪ ،‬اگر مقتدی ہو‪ ،‬تو ثناء پڑھ ک‪11‬ر خ‪1‬اموش کھ‪11‬ڑا رہے‪ ،‬نم‪11‬از س‪1‬ری ہ‪11‬و ی‪11‬ا‬
‫جہری ہو‪ ،‬پھر امام کے ”وال الضالین“ کہنے‪ 1‬کے بعد سب مقتدی آہستہ س‪11‬ے آمین کہیں۔ پھ‪11‬ر ہللا اک‪11‬بر کہت‪11‬ا ہ‪11‬وا رک‪11‬وع میں‬
‫جائے‪ ،‬رکوع میں کمر اور سر ایک سطح میں رہیں‪ ،‬سر نہ بہت نیچے کو جھکائے اور نہ بہت اوپر کو اٹھ‪11‬ائے‪ ،‬اور ہ‪11‬اتھ‬
‫کی انگلیاں کھول کر گھٹنے‪ 1‬کو اچھی ط‪11‬رح پک‪11‬ڑلے‪ ،‬نظ‪11‬ریں دون‪11‬وں ق‪11‬دم پ‪11‬ر رکھے اور کم ازکم تین م‪11‬رتبہ ”س‪11‬بحان ربی‬
‫العظیم“ پڑھے‪ ،‬اس کے بعد ”سمع ہللا لمن حمدہ“ کہتے‪ 1‬ہوئے سیدھا کھڑا ہوجائے‪،‬پھر ”ربنا لک الحمد“ کہے اگ‪11‬ر مقت‪11‬دی‬
‫ہے‪ ،‬تو صرف ”ربنا لک الحمد“ کہے اور قومہ کی حالت میں اپنے ہاتھوں کو چھڑے رکھے اور اتنی دی‪11‬ر کھ‪11‬ڑا رہے کہ‬
‫تمام اعضاء اپنی جگہ پر ساکن ہوجائیں۔ اس کے بعد تکب‪11‬یر کہ‪11‬تے‪ 1‬ہ‪11‬وئے س‪11‬جدہ میں ج‪11‬ائے‪ ،‬س‪11‬جدہ میں ج‪11‬انے ک‪11‬ا مس‪11‬نون‬
‫طریقہ مرد کے لیے یہ ہے کہ اوالً گھٹنے زمین پر رکھے پھر ہاتھوں کو پھر چہ‪11‬رہ ک‪11‬و دون‪11‬وں کے بیچ اس ط‪11‬رح رکھے‬
‫کہ انگوٹھے کان کی لو کے برابر رہیں اور انگلیاں قبلہ رخ رہیں‪ ،‬سجدہ میں ناک اور پیشانی دونوں رکھے‪ ،‬نیز رانوں کو‬
‫پیٹ س‪11‬ے نہ مالئے‪ ،‬کہنی‪11‬اں زمین پ‪11‬ر نہ رکھے‪ ،‬پھ‪11‬ر کم از کم تین م‪11‬رتبہ س‪11‬بحان ربی االعلی کہے اس کے بع‪11‬د ہللا اک‪11‬بر‬
‫کہتے ہوئے سجدہ سے سر اٹھائے‪ ،‬پہلے پیشانی اٹھائے پھر نا ک پھر ہاتھ‪ ،‬اگر مرد ہو تو دایاں قدم کھڑا کرکے بایاں ق‪11‬دم‬
‫بچھاکر اس پر بیٹھ‪ 1‬جائے اور کم ازکم ایک مرتبہ ”سبحان ہللا“ کہنے کے بقدر بیٹھے‪ 1،‬پھر ہللا اکبر کہہ کر پہلے سجدہ کی‬
‫طرح دوسرا سجدہ کرے اس کے بعد ہللا اکبر کہتے ہوئے سجدہ سے سر ا ٹھ‪11‬ائے‪ ،‬اٹھ‪11‬تے وقت پہلے پیش‪11‬انی اٹھ‪11‬ائے پھ‪11‬ر‬
‫ہاتھ پھر گھٹنے‪ 1،‬اور پنجوں کے بَل سیدھا کھڑا ہوجائے اور بالعذر زمین سے ہ‪1‬اتھوں ک‪1‬ا س‪1‬ہارا لے ک‪1‬ر نہ کھ‪1‬ڑا ہ‪1‬و‪ ،‬اس‬
‫کے بعد‪ 1‬بسم ہللا‪ ،‬سورہ فاتحہ اور سورت پڑھے‪ ،‬پہلی رکعت کی طرح دوسری رکعت پوری کرلے‪ ،‬دوسری رکعت پ‪11‬وری‬
‫کلمہ‬
‫کرکے اس طرح بیٹھے‪ 1‬جیسے دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنے کا طریقہ بیان کیا گیا‪ ،‬پھر التحیات پڑھے اور جب ٴ‬
‫تشہد پر پہنچے‪ ،‬تو دائیں ہاتھ کا حلقہ بناکر ”ال ٰالہ“ پر شہادت کی انگلی اٹھائے اور ”اال ہللا“ پر گرادے پھر درود ش‪11‬ریف‬

‫‪10‬‬
‫اور دعائے ماثورہ ٰ‬
‫”اللّہُ َّم اِنِ ْي ظَلَ ْم ُ‬
‫ت نَ ْف ِس ْي الخ“ یا اور کوئی دعا پڑھے جو ق‪1‬رآن ی‪1‬ا اح‪1‬ادیث میں وارد ہ‪1‬و اس کے بع‪1‬د اوال‬
‫دائیں طرف سالم پھیرے اور نظریں کاندھے پر رکھے‪ ،‬نم‪11‬از میں ش‪1‬ریک فرش‪11‬تے انس‪11‬ان وجن‪11‬ات س‪1‬ب ک‪11‬و س‪11‬الم کی نیت‬
‫کرے‪ ،‬اسی طرح بائیں طرف سالم پھیرتے ہوئے ان سب کی نیت کرے‪ ،‬اگر تنہا ہو تو صرف محافظ فرشتوں کو سالم کی‬
‫نیت کرے۔‬

‫‪11‬‬

You might also like