You are on page 1of 7

‫ناول خواب انگارے‬

‫( انک جائزہ)‬
‫( از ئروفیسر سلطان محمود ن یازی‪،‬ڈاکٹر عائشہ مقصود)‬
‫ہهیه یہ تسلیم کزنے هیه کوئی عار نہیه کہ نعیم بیگ کا مہین جثہ ناول"خواب انگارے" ا بخے اندر قارئین کی‬
‫ی‬
‫ادزاکی ػالحی توه کو بیدار کزنے کے لخے کطی بشے خ لنج عے کم نہیه ۔یوه سىجھ لنجخے کہ ذزے کی کوناہ داوحی هیه انک‬
‫س‬ ‫س‬ ‫ٓ‬
‫اتش فساه سمو دنا گیا ہے خو ہمارے شعور کو ھنجھوس کو ہهیه یہ ىجھخے بز ىج تور کزد بیا ہے کہ کہ اس ناولٹ کو رس نکثہ نظس‬
‫عے بھی ب کزھا جانے وہاه ہهیه انک ا تظے عو تق سویدر عے ساویا کزنا بشنا ہے رس کی گہسائی اور گیسائی کی کوئئ جد نہیه‬
‫ٓ‬
‫۔عام طور بز تجسندی ارٹ کے نارے هیه ًضہور ہے کہ تجسبزی فن نارے دنکھخے والوه کو انہام اور جیست کے ارساسات هیه‬
‫ُ‬ ‫ٓ‬ ‫ز‬
‫هییال کزد بخے ہیه۔جب ہم فن نارے کی ق یقی اہویت عے اگاہ ہونے ہیه یو اس کی ضدائی کی روشحی هیه نہا کز طسساری‬
‫کی ک یق یت عے گزرنے ہیه۔‬
‫ی‬
‫اس کیاب کو کھو لخے ہی قارئین کو رس خ لنج کا ساویا کزنا بشنا ہے وہ اس کی نارتخ وارایہ بزب یب ہے ۔ ابیدابثہ بز‬
‫فسوری ‪۴۱۰۲‬ء کی نارتخ دزج ہے جب کہ اگال ناب ‪۴۱۰۱‬ء کو الہور هیه دانا دزنار کے ٌقام بز ہونے والے خود کش سملےاور‬
‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫دہشت گزدایہ دھماکوه کے ئینجے هیه ئیش انے والی بیاہی اور ہالک توه کے بیاتج عے اگاہ کزنا ہے ۔ناب دز ناب نارتخ کی‬
‫ن‬ ‫ٓ‬
‫بزب یب کو اگے بنجھے دنکھخے جب ہم احییانثہ بز ہنجخے ہیه یو وہاه خ توری ‪۴۱۰۲‬ء کی نارتخ دزج ملحی ہے خو ابیدابثہ بز دزج نارتخ‬
‫عے بھی کوئی انک سال نہلے کی ئیحی ہے ۔ناول نگاری هیه نارتخ وارایہ نے بزئیحی خوزف کوبزنذ(‪)Joseph Conrad‬‬
‫ُ‬
‫کے انداز بیا ن کی عکاس ہے ۔انک ف یعلہ کن زق یقت کو طسوع هیه بیان کزکے نعد کے اوراق هیه اس کے نلصیلی‬
‫زقایق عے بزدہ ابھانا جانا ہے یو قارئین کے لخے ادزاک کے بخے نہلو ابحی یوری نابیاکی کے سابھ عیاه ہونے جلے جانے ہیه‬
‫۔کوبزنذ کا ’الرڈ سم ‘ نامی ناول اس کی واضح ویال ہے ۔نعیم بیگ نے نارتخ کی بزب یب هیه بھوسی عے دست‬
‫ُ‬
‫دزازی کزنے ہونے کوبزنذ کے اسلوب کو دونارہ خیات یو تخطی۔‬

‫خواب انگارے یہ طسف انک ناول ہے نلکہ یہ ناکضیان کی نظسنائی ئییادوه اور قائم سدہ ٌعدكہ بیاب توه کی دشیاوبز‬
‫ٓ‬
‫بھی ہے ۔ئییادی کہائی کا طہارا لیخے ہونے ملک هیه ازمانے گخے ىجیلف نظاُوه نعحی سمہور بت ‪،‬ئییادی سمہور بت ‪،‬بھ تو‬
‫ٓ‬
‫کزتطی ‪،‬صوسلزم ‪،‬کو توبزم ‪،‬جب الوطحی ‪،‬ازادی اظہار اور بزاتس پیستطی بھ توری کی نظسنائی ئییادوه کی وػاجت کزنے ہونے نات‬
‫ٓ‬
‫کو اگے بشھانا گیا ہے ۔ اس ناول هیه نلورضیان هیه نائی جانے نے حیحی اور شپین کے عالقے کیخے لوبیا هیه خیم لیخے والی‬
‫علنددگی کی تجسنک بز صیس جاػل تذث کی گحی ہے اور دویوه تجسنکوه کے ئییادی عوامل بز ب یصسہ کیا گیا ہے ۔اس لداظ عے‬
‫خواب انگارے ىحض انک ناول ہی نہیه یہ علنددگی تضیدی کی تجسنکوه کا انک ب یقیدی جابزہ بھی ہے ۔دویوه جگہ نائی جانے‬
‫والی نے حیحی هیه ئییادی فسق یہ ہے کہ نلورضیان کی علنددگی تضیدی تجسنک کی اساس پیسوئی عوامل بز ابھائی گحی ہے اور‬
‫ٓ‬
‫اس بز عمل دزامد کے خواہش وید وہ طسدار اور وڈبزے ہیه خو عوام بز ابحی گزفت ٌضتوط رکھیا جا ہخے ہیه ۔ابھیه کوئی غسض‬
‫نہیه کہ وہاه کے لوگ ػدیوه عے اقالک اور ععست کا شکار ہیه ۔نلوخوه کو ابحی ساجت خیم ہونے کا جدضہ ہے لیکن‬
‫شیاجت کا تحلظ طسف اس ايس هیه یوشیدہ ہے کہ وہاه کے لوگ اس قانل بپیه کہ وہ نالنامل ٌقا نلے کی دوس هیه طسکت‬
‫کزکے ابحی ػالحی توه کو و توائیه‪،‬طہیاز نلوچ اور اس کی وقات کے نعد صیا اور طسوپ نلوچ کے ذہن هیه صونے هیه اظی‬
‫فسم کی بزقی کا خواب بھا رظے ظلنت کدے تداریوه نے طسویدہ نعبیس یہ ہونے دنا ۔‬

‫ٌضیف ُوصوف نے بشی خوئی کے سابھ روشحی اور نارنکی کے اسیعاروه کے ذز نعے قارئین کی یوجہ تسماندگی کے‬
‫ئییادی عوامل کی طسف طسف ویرول کزانے کی کوغش کی ہے ۔نہاه نارنکی عے يساد ىحض جہالت نہیه ۔ٌعاطسئی عدم‬
‫ٓ‬
‫بزابزی اور ناانعائی بھی نارنکی کے زيسے هیه انے ہیه ۔‬
‫ٓ‬
‫"هیه نے گزدن ابھا کز دنکھا ۔کجھ لوگ دو گاسیوه هیه قیسشیان کے اندر انے اور قیسوه عے دور ہی ابھوه نے ابحی گاسناه‬
‫روک لیه ۔ان هیه عے انک ضحص خو ابحی سیٹ بز ئییھا بھا۔سمائی لیخے ہونے ابزا اس کے سابھ ہی اس کا دوطسا سابھی‬
‫ٓ‬
‫کار کی دوطسی طسف عے ان مال۔دویوه نے جاروه طسف نظس دوسائی نیسا خیال ہے کہ ابھیه کجھ ضجھائی نہیه دے رہا‬
‫ہوگا‪،‬ک توه کہ یہ گ ھپ اندھیسی اماوس کی رات بھی"(ابیدابثہ صفحہ ‪)۷‬‬

‫ذزا عور کیا جانے یو سمابیاه لیخے ‪،‬کجھ سىجھائی یہ د بخے اور گ ھپ اندھیسی تجسبب کاروه کی رات کے خوالوه عے جہالت اور‬
‫ُ‬
‫ذہحی تسماندگی کی جالت کو اجاگز کیا گیا ہے۔‬
‫ٓ‬
‫"نیسے جابیاز سابھ توه سب بھیک ہوگیا ہے هیه اب نارنک دور کے اعاز کا اعالن کزنا ہوه گو ہم سب کو‬
‫ٓ‬
‫يزاسنت ملے گی لیکن خ یگل هیه نارنکی ہی اس کا رسن ہے رظے هیه بزفسار رکھو ه گا۔اپ سب نیسے سابھ رہیا"‬
‫ٓ‬
‫یہ کہہ کز انک سایہ اگے بشھ گیا ۔‬

‫بھس خید سانے ہابھوه هیه کالشیکوف لخے ناہس رک گخے طسف وہی ضحص اندر داجل ہوا اور نل بھس هیه کحی طونل‬
‫ٓ‬
‫بزسٹ تطیس کے ار نار ہو گخے۔(جان خونلی ‪،‬ص‪۹۸:‬۔‪)۸۱‬‬
‫ٓ‬
‫اظی طسح روشحی طسف علم و اگہی کی عالنت کے طور بز اسیعمال نہیه ہوئی نلکہ ًضیلے کا جل اور انکسن نالن بھی‬
‫ٓ‬
‫روشحی کے اجاطے هیه جلے انے ہیه۔‬
‫ب‬ ‫ن‬
‫طسوپ کو بزظابثہ ھجوانا بھا۔اس کے دو‬ ‫"طسوپ کی یہ خوش فسوحی بھی کہ طہیاز نلوچ نے ابیدائی علیم کے نعد‬
‫نع‬
‫قاندے یو ناکل عیاه بھے نہال لیمی کہ اس نے کیگز کالج ‪،‬ل یدن عے اپیس ئیضیل رنلیطیز هیه ماصیس کیا ۔نعد هیه نارتخ ِ عالم‬
‫ن‬ ‫ٓ‬
‫اور شیاشیات هیه نقافحی ُرددانات بز یوب تورشحی اف نارسلونا هیه ائم۔قل کزنے کی بھائی ۔خوئیس بزس کی عيس هیه ٌغسئی علیم‬
‫نے اس کے ذہن کے دزتجوه کو نکعس کھول دنا۔نہی وجہ بھی کہ اس کے اندر عام جاگیس دارایہ اور طسمایہ دارایہ ذزابیم بیدا یہ‬
‫ہوسکے خو ناکضیائی اور نالحصوص نالرضیان کے ماخول کا جاصہ ب ھے۔" (کوبثہ عے ٌغسب هیه‪،‬ص‪)۴۱:‬‬
‫ٓ‬
‫خواب انگارے هیه طسوپ نلوچ اور رنکا کے مائین ذہحی ہم اہیگی کو اس طسح ئیش کیا گیا ہے کہ نلورضیان هیه بیدا کی‬
‫ٓ‬
‫گحی علنددگی تضیدی کی تجسنک اور کییا لوبیا کی تجسنک ازادی کے ناہمی ُوازنے کے ذز نعے نلورضیان کا ًضیلے کا کو ئی قانل‬
‫ٓ‬
‫جل ڈھونذ اجاسکے ناکہ وہاه کے لوگ بھی ‪۰۸۲۷‬ء هیه ملخے والی ازادی کے ثيسات عے ہمہ تن ًصیق یض ہوسکیه۔‬
‫ٓ‬
‫ناول خواب انگارے هیه ىجیلف افساد تسمول (ٌقامی اور غیس ٌقامی )کے نابزات کا اجاطہ کزنے ہونے اس ادزش کی تسان‬
‫نہ‬ ‫ٓ‬
‫دہی کی گحی ہے ۔نلورضیان هیه بزفیائی و یصویوه کے ابزات عام ادمی نک نجخے کی تدانے ارن ِ‬
‫اب احییار کی ذزص ہی یوری‬
‫ز‬
‫کزنے رہے ہیه طسوپ نلوچ‪،‬خوتس ُوئییال‪،‬ڈاکیس ابیال تو اور نیس جان سمالدبحی سب جلوص دل عے نلورضیان کی ق یقی بزقی کے‬
‫خواہاه ہیه ۔وہ سب جا بخے ہیه کہ اس فسم کا ٌعاظی اور ٌعاطسئی انقالب طسف بزاَن کوغشوه کے ذز نعے ہی ٍمکن‬
‫ہے۔‬
‫ٓ‬ ‫م‬
‫"ناکل سادہ ظی نات ہے نلوچ ابحی تجسنک هیه ئین اہم نہلو رکھخے ہیه اول کمل شیاظی جکووحی ازادی ‪،‬دوم ٌعاظی ف یعلے اور‬
‫ش‬ ‫ٓ‬
‫ا بخے وسانل کے تحلظ کی ازادی صوم نقافحی طح بز عدم مداجلت ‪،‬نظاہس یہ عمومی ٌظالیات ہیه لیکن دززق یقت بنجیدہ اور‬
‫گزوتس ہیه خو نارتخی طور بز ابحی خود ىجیاری کا ازل عے‬ ‫گندلک ہیه ۔نلورضیان هیه کحی انک نک ھسے ہونے قییلے اور‬
‫ٓ‬
‫خیال رکھخے جلے ارہے ہیه۔۔۔۔۔ان کے شیاظی اور ٌعاظی ٌظالیات نقسبیا نکساه ہیه لیکن طسنقہ کار الگ الگ ۔کجھ ًسلح‬
‫جدوجہد کے عادی رہے ہیه اور کجھ شیاظی جل کے خواہاه ہیه۔(کییا لوبیا‪،‬اووحی کلجسل نارسلونا۔صفحہ ‪)۲۱‬‬
‫کہائی کی ئییاد علم اور شعور ہے۔۔شعور اظہار ذات ہے‪ ،‬اظہار جب الوطحی ہے۔نعیم بیگ‪ ،‬ىذب وطن اور ىذب اَن ہیه۔اس‬
‫تجسبز هیه‪ ،‬ا بخے ملک کو جالت خیگ هیه ہونے بز بز اَن اخنداج کزنے ہیه۔ناکضیان انک اتسا ملک ہے جہان دولت کمائی‬
‫نہیه جائی‪ ،‬لوئی جائی ہے۔ اس ملک هیه طہیاز نلوچ حیظے ىدلص لوگ ہیه‪ ،‬خو اَن اور شعور کے بیانیس ہیه۔ لیکن بزاتطیستطی‬
‫بھ توری کے ردعمل هیه مارے جانے ہیه۔خواب انگارے‪ ،‬انک قلک شگاف یوجہ ہے۔جہان کطی بھی نظسنے‪ ،‬بیا بخے کے‬
‫ردعمل هیه عام لوگ مارے جانے۔ اَن کا ب یعام د بخے والے مارے جانے ہیه۔ شعور اور علم کا راسثہ کھو لخے والے ہی‬
‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫نارگٹ ہونے ہیه۔یہ ناول انک اخنداج ہے‪ ،‬نلورضیان کی بنجس اور نے انادطس زهین کوعلم اور شعور ہی اناد کز سکیا ہے‪ ،‬نعیم‬
‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫بیگ کا بیابثہ یہ ہے کہ اج نلورضیان کی زهین نے اناد کی گحی ہے۔اتسا نہیه کی وہاه‪ ،‬اَن اور علم عے ىجیت رکھخے والے‬
‫نہیه ہیه۔ طہیاز نلوچ اور نیس جان سمالدبحی‪ ،‬صیا نلوچ‪ ،‬طسوپ نلوچ کی صورت هیه ذزات وید کزدار ئیش کخے گخے ہیه۔‬

‫ملک کو بھ توکزبٹ‪ ،‬اور یولپی یکلی کزبٹ انداز عے جالنے کے ئینجے هیه خو ردعمل کی تجسنک ابھحی ہے اس کو یوری قوت عے‬
‫روکا جانا جا ہخے بھا‪ ،‬یہ قوت انک صوچ ہے‪ ،‬انک اجارہ ہے‪ ،‬خو سماجی‪ ،‬قایوئی‪ٌ ،‬عاظی اور وسانل کی اهییازی نقسیق عے قائم کیا‬
‫جانا ہے‪ ،‬اس اجارہ کو قائم کزنے هیه ٌقامی طسداروه کی ىحصوص صوچ کو بھی اسیعمال کیا گیا ہے‪ ،‬اس ظافت کے فیام‬
‫ٓن‬
‫هیه اندھیسا نہت ٌعاون ہے‪ ،‬نہت عے کان‪ ،‬اور نہت ظی ا کھیه ہیه یہ سب مل کز انک قاسٹ نابپ کی انک اثویابز‬
‫بیانے ہیه۔ رس هیه سب سامل ہیه‪ ،‬لیکن کطی کا نام نہیه لیا جانا۔حییل نہاسوه اور ان کی وادیوه هیه سام وفت عے‬
‫نہلے ابزئی ہے‪ ،‬سکول بیانے والوه اور شعور نا ئیخے والوه کے لخے اندھیسا نہت جلدی ابزنا ہے۔ اس اندھیسے هیه سب کجھ‬
‫اتدام دنا جانا ہے‪ ،‬یہ اندھیسی وادناه گواہ ہیه کہ کیحی یورناه اخیماعی طور بز دنائی جائی ہیه۔ اور کیحی واتس نکال کز دن کے‬
‫اجالے هیه رکھی جائی ہیه ۔‬
‫ُ‬
‫”ان بزسکم ًعسیوه کے خواب دنکھخے والوه کے پیز دھار خیاالت‪ ،‬کیثہ بزور جرنات اور ىجسمایہ خواہسات کو یہ طسف خیم د بخے‬
‫ہیه‪ ،‬نلکہ ئم حیشوه کو غضخے داُوه ذزند لیخے ہیه ۔ ئم ان خوایوه کی بزورش کزنے رہخے ہو۔ابھیه نانے کے لخے ثمہارے‬
‫رسموه هیه جان ل توا ز ہس طسابت کز جا نا ہے لیکن ئم نے جیس ہونے ہو اور بھس بھی ئم ابحی از لی اتسائی فیاضی جاری رکھخے‬
‫ہوۓ ابحی ابحی جاندبیاه تجھانے اس اب یظار هیه زندگی کاٹ د بخے ہو کہ ساند کوئی خواب نعبیس کی صورت احییار کز‬
‫لے۔“(نارسلونا قلیٹ‪،‬ص‪)۷۷:‬‬
‫ُ‬
‫طسوپ نلوچ اس کہائی کا سب عے يسکزی کزدار ہے‪ ،‬اس کی وطن بزشحی انل ہے۔اعے ا بخے زقوق کا شعورہے۔ ا بخے‬
‫اشنحعال کا ادزاک ہے۔ وہ انک اتسا یوخوان ہے خو خود ٌضیف ہے اس کی نظس نارتخ بز ہے‪ ،‬ا بخے جال کو وہ ساندار بیانا‬
‫جاہیا ہے۔ اور ابحی وحی کے لخے انک ناشعور یوخوایوه کو سابھ لے کزروشن ًصیقیل بھی دنکھیا ہے۔ ظافت کی اجارہ داری‬
‫قائم رکھخے کے لخے یوخوان اور نارتخ کو ناد رکھخے والے خوان زنادہ نلعان نہندا سکخے ہیه۔اس لخے ان کو اندھیسے کے خوالے‬
‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫کز دنا جانا ہے۔ یہ طسوپ ا بخے شعور اور جدوجہد کی اگ هیه جلیا ہوا کیدن ہے رس کو شپین کی ازادی کی تجسنک‪ ،‬کییا لوبیا‬
‫نے يزند ونجسک کز دنا ب ھا۔ کییا لوبیا کے یوخوایوه کو جرنے نے ویابز کیا۔ کییا لوبیا بھی ا بخے زقوق کی خیگ لش رہا بھا لیکن‬
‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫اس کی ئییادته قایوئی اور نہربحی شیاجت کی ئییاد بز بھیه۔ نلورض یان هیه‪ ،‬ازادی اور ازادی اظہار کی یہ تجسنک ذنادہ سدت عے‬
‫ٓ‬
‫سا وخے ائی ہے۔ ک توه کہ اس کی ئییادوه هیه نہت عے شعلہ صقت خوایوه کا لہو جرب ہے۔ انک اور يسکزی کزدار‪ ،‬اس‬
‫ناول کا ٌضیف ہے کو‪ ،‬خو عداری اور وحی عے ىجیت کی ظاف توه کے دزویان الجھا ہوا ہے۔‬

‫"جب ئم ضچ اور ا بخے خون کی آنیزش عے دزودیوار بزنكش بیاى گے یو ابھیه نقین آجاۓ گا۔ و ہ نكش دز زق یقت ان کے‬
‫دلوه بز بپیه گے۔ابھوه نے اب نک ائی توه ‪ ،‬عالم رسموه کے گودے‪،‬ویدر اور ًظدد کے رکھوالوه کی نقست انگیز افسانقسی‬
‫کے صوا د نکھا ہی کیا ہے؟ ابھوه نے آزاد صوچ کو بھی نلید ہونے نہیه دنکھا ہے اس لخے کہ وہاه جاروه طسف بیمار‬
‫رسموه کی ًشقت اور سهی توه هیه دھوهیه کے يسعولے اور کھی توه هیه بھیلے دور دور نک شجہسے رتشوه کے رسک ابیار ہیه‬
‫خیھیه وہ دن بھس سوپیخے ہیه اور رات کو حیس زدہ کيسوه هیه تصیخے عے نہاۓ بھسلخے ہوۓ رسموه عے لیٹ کز ان کے‬
‫یوعے لیخے ہیه ‪ ،‬نا کہ طہسوه کے لخے بحی تسل خیم دے سکیه ۔ وہاه ہیطی نا فسجت تخش گقیگو کی آواز ته شیائی نہیه‬
‫د بپیه‪ً ،‬سکزاہپیه نہیه جگمگا ئیه۔نلکہ ًصیحی انداز هیه عموه هیه بھوسی عے خوظی کی مالوٹ کز کےنظام کو زندہ رکھا جا نا‬
‫ہے“(نارسلونا قلیٹ‪،‬ص‪)۷۷:‬‬
‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫ٌضیف زمانے کی فید عے ازاد ہے۔ یہ ٌضیف ہی نارتخ لکھخے واال ہے۔ لیکن سایوه کی‪ ،‬اوازوه کی کوئی نارتخ نہیه لکھیا۔‬
‫ٓ‬
‫اس کو طسف ذزبت والے شن سکخے ہیه۔عوام کی ازادی شعور ی ئییاد بز ٍمکن ہے‪ ،‬لیکن ناہس نہت اندھیسا ہے۔ ان نہت‬
‫عے سایوه کا انک ہجوم ہے يسدہ رسموه اور زندہ زنایوه کا ہجوم ہے۔ اور یہ ہجوم يزند یوریوه کی ندقین نہیه جاہیا‪ ،‬یہ ہجوم‬
‫ابحی نارتخ لکھیا جاہیا ہے۔‬

‫افسنقی کہاوت ہے۔ جب نک صیس ابحی نارتخ نہیه لکھے گا‪ ،‬بب نک شکاری ہی ہیسو بیارہے گا۔‬
‫۔۔۔۔‬

‫ًطیسکہ کاوش تجزیہ نگار ‪:‬‬


‫ٓ‬
‫بزوقیعس سلظان ىجمود بیازی سایق ہیذ اف ڈ بیارثویٹ ب توثيز یویورشحی کوبثہ ’ جیسهین نلورضیان بیکشٹ نک یورڈ کوبثہ‘ جالثہ الہور‬

‫( انگلش ڈ بیارثویٹ) لیذز یوب تورشحی الہور‬

‫ڈاکیس عاتصہ ٌلصود ( اردو ڈ بیارثویٹ ) الہور یوب تورشحی لیذز الہور۔‬

You might also like