You are on page 1of 3

‫ٓ‬

‫زمانە ہوا لکھےن ۓھﮯ لےي قلم کا استعمال کرنا چھوڑرکھا ےہ اس لےي اج کل جب بھی لکھےن کا موڈ ہوتا ےہ سب ﺳےٮ ﮯ ٹی وی بند کیاجاتا‬
‫ٓ‬
‫ےہ‪ ،‬پھر کمپیوٹر ان کر ۓھﮯ تمام الئٹ ں بجھا دیجاتی ہ ں۔اور پھر لکھنا شروع۔۔۔۔۔‬

‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫کل رات بھی ی ہوا ٹی وی بند کیا اور الئٹ ں بھجا کر جب لکھنا شروع ہ کیا تھاکە اچانک دروازے پر ایک شخص برامد ہوا۔ اور اتے ہ‬
‫کاند ﮯ پر ہاتھ رکھ کر پوچھےن لگا۔‬

‫’’لکھےن لگے ہو؟‘‘‬


‫م ں نے سر ہال کر ہاں م ں جواب دیا تو بوال۔‬

‫’’لکھو‪ ،‬ت اچھا کر رےہ ہو۔ پوری دنیا کوتمہاری نصیحتوں کی ضرورت ےہ۔ جو بھی جانےت ہو وە سب لکھو‪ ،‬تاریخ ﺳےٮ نصیحتوں ۓھﮯ‬
‫گودام کھنگال ڈالو اور لکھو‪ ،‬ان سب ۓھﮯ بارے م ں لکھو جو جیےت یا ہارے۔‬
‫وە سب کچھ لکھو جس کی وجە ﺳےٮ گزشتە قوم ں ہار گﺌ تھ ں۔‬
‫اور وە بھی لکھو جس کی وجە ﺳےٮ ان قوموں نے اپ ہار کو جیت م ں بدل ڈالا۔‬
‫ﷲ نے تمہ ں یە صالحیت ایﺴےٮ ہ ں دے ڈا ی کە تم اس کوبیکار کی باتوں م ں ضائع کر تے ہو ئے۔‘‘‬
‫وە ایک لو دیےن و ا ﮯ جوشی ﮯ ﺳےٮ لہجے م ں بول رہا تھا۔‬

‫ٓ‬
‫’’ہو ە۔ ۔ ۔ ۔ اپ صحیح کہےت ہ ں۔ م ں لکھتا ہوں۔۔۔۔‘‘ اس ۓھﮯ الفاظ مجھے اپنا ہمنوا بنا چکے تھے۔‬

‫’’م ﺮا کام ختم ہوا۔ اب م ں چلتا ہوں۔ ﷲ حافظ‘‘ وە شخص پلٹا اور ت قدموں ﺳےٮ چلےت ہو ئے وہاں ﺳےٮ چال گیا۔‬

‫ٓ‬
‫م ں نے لکھےن ۓھﮯ لےي مائیکروسافٹ افس کا پروگرام ’’ورڈ‘‘ کھوال۔ اور ’’کی بورڈ‘‘ کو اردو م ں بدلےن ۓھﮯ بعد لکھنا شروع کر نے ہ لگا تھا کە‬
‫ٓ‬
‫ایک اور شخص کمرے م ں ا کر بوال۔‬

‫’’لکھےن لگے ہو؟‘‘‬


‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫م ں نے اندھ ﺮے م ں اﺳےٮ پہچانےن کی کوشش کی پر پہچان ں پایا لیکن اس کی اواز ی اواز ﺳےٮ بالکل مختلف تھی۔ م ں نے اﺳےٮ بھی سر‬
‫ہال کر ہاں م ں جواب دیا تو بوال۔‬

‫’’کیا لکھےن لگے ہو؟‘‘‬


‫’’معاشرے کی تلخ حقیقتوں پر ﺳےٮ پردە اٹھانے لگا ہوں۔ ابھی ایک شخص مجھے کہە کر گیا ےہ۔‘‘ م ں ﮯ شخص کی باتوں ۓھﮯ اثر م ں بوال۔‬

‫’’ارے۔ وە ناصح‘‘ اس ۓھﮯ لہجے م ں ناگوریت اور ط تھا۔’’ارے اس کو چھوڑو‪ ،‬وە تو صرف اور صرف مشکل ں اور پریشان پیدا کرنا چاہتا‬
‫ےہ تم محبت پر لکھو‪ ،‬رشتوں پر لکھو تم ان نازک جذبات پر لکھو جو کە انسان کو حیوانوں ﺳےٮ علیحدە‪ ،‬بلند اور ممتاز کر دیتا ےہ۔‬
‫تم اس رانجھے پر لکھو جو ہ ﺮ کی چاە م ں چرواہا بن گیا تھا۔‬
‫تم اس مجنوں پر لکھو جو لی ٰی کی چاە م ں صحرا صحرا بٹکتا رہا۔‬

‫بتاؤ‪ ،‬لوگوں کو کە یە زندگی ت چھوٹی ےہ۔ اس کو محبت ﺳےٮ‘ محبت کر تے ہو ئے گزاریں۔ مسئ ﮯ مسائل چھوڑو‪ ،‬اس جذبے پر کی‬
‫خوبصورت پر لکھو خوشیاں پھیالؤ‪ ،‬خوشیاں پاؤ۔‘‘ میٹھے لہجے م ں ک اس کی بات سوچ کا ایک نیا ہ در وا کر گﺌ ۔ ’’چھوٹی ﺳ زندگی‬
‫ےہ اور اس کو بھی مسائل م ن الجھا کر گزار دینا کہا کە عقل مندی ےہ‘‘ اور م ں نے ارادە کیا کە اب محبت پر لکھنا ےہ۔لیکن ناصح کی‬
‫ٓ‬
‫بات بھی کچھ غلط نە تھی۔اخر معاشرے ۓھﮯ لےي بھی تو کچھ نە کچھ کرنا ےہ۔‬
‫’’سنو۔‘‘ م ں نے چاروں طرف دیکھےت ہو ئے پکارا۔مگر اتےن م ں وە شخص جا چکا تھا۔‬

‫ٓ‬ ‫ٰ‬
‫الرحمن الرحیم‘‘ ﺳےٮ اغاز کیا۔‬ ‫کی بورڈ پر انگلیاں جمائ ں اور ’’بسم ﷲ‬

‫ٓ‬
‫اتےن م ں م ﺮے قریب ایک نرم اواز ابھری۔‬

‫’’لکھےن لگے ہو؟‘‘‬


‫’’ ی کوشش کر رہا ہوں۔ کچھ لکھےن کی۔‘‘ بار بار ڈس ﺮب کےي جانے پر لہجے م ں خود بخود تھوڑی چڑچڑا ہٹ شامل ہو گﺌ تھی۔‬

‫ٓ‬
‫’’کیا لکھےن لگے ہو؟‘‘ وہ نرم اواز دوبارە ابھری تھی۔‬
‫’’محبت‪ ،‬م ں خوشیوں پر‪ ،‬جزبوں پر رشتوں پر لکھےن لگا ہوں۔ م ں ان نرم وگرم ملحوں ۓھﮯ بارے لکھےن لگا ہوں جو حس ن یادوں م ں بدل‬
‫جاتے ہ ں۔ ‘‘‬

‫ٓ‬
‫’’اچھا!‘ اس ﺳےٮ تم کو کیا م ﮯ گا؟‘‘اس بار اواز ۓھﮯ لہجے م ں نرمی ۓھﮯ ساتھ سوالیە انداز بھی شامل ہو چکا تھا۔‬
‫’’خوشیاں‘ خو بانٹوں گا تو خو پاؤں گا۔‘‘ م ں نے مسکراتے ہو ئے جواب دیا۔‬
‫ٓ‬
‫’’اور پھر ؟‘‘ اواز م ں پراسراریت شامل ہو چکی تھی۔‬
‫’’پھر کیا؟‘‘ م ں نے الجھے لہجے م ں سوال کیا۔‬

‫’’پھر ایک دن تم مر جاؤ ۓھﮯ۔ تم ق ﺮ م ں جاؤ ۓھﮯ۔ وہاں تمہارا حساب ہو گا۔ وہاں تمہارا ایمان دیکھا جائے گا۔ تم ﺳےٮ پوچھا جائے گا کە تمہارا‬
‫رب کون ےہ‪ ،‬تمہارا رسول کون ےہ‪ ،‬وہاں تم ﺳےٮ نماز ۓھﮯ بارے سوال ہو گا۔ وہاں تم ﺳےٮ پوچھا جائے گا کە تم کن لوگوں م ں شامل تھے۔ بھ‬
‫ٓ‬
‫م ں۔ جو کە ہر راسےت پر انکھ ں بند چ ﮯ جاتی ہ ں کە یا تم سب ﺳےٮ ﺮین لوگوں م ں تھے جو کە دین سیکھےت اور سکھاتے ہ ں۔ کیا جواب دو‬
‫ۓھﮯ وہاں۔‬
‫ی کە م ں چند ملحوں کی بے وقعت خوشیاں بکھ ﺮتا رہا۔ اور دائم خو ۓھﮯ لےي کچھ ں لکھا۔‬

‫لکھنا ےہ تو حقیقی کامیابی ۓھﮯ لےي لکھو‪ ،‬دائم خوشیوں ۓھﮯ لےي لکھو‪ ،‬جنت ۓھﮯ لےي لکھو اور سب ﺳےٮ بڑھ کر ﷲ اور اس ۓھﮯ محبوب ﷺ‬
‫ۓھﮯ عشق م ں لکھو۔‘‘ اس ۓھﮯ لہجے نرمی‪ ،‬سخ ‪ ،‬جزبات‪ ،‬عقیدت‪ ،‬محبت سب شامل تھا۔‬

‫اور م ﺮے جسم ۓھﮯ رونگےٹ کھڑے ہو چکے تھے۔ اور م ں خوف خدا ﺳےٮ تھر تھر کانپ رہا تھا۔‬

‫ٓ‬
‫اتےن م ں م ﺮے قریب ﺳےٮ سب ﺳےٮ ﮯ و ا ﮯ شخص کی اواز ابھری۔’’واعظ کو چھوڑ‪ ،‬م ﺮی سنو۔ کە معاشرے م ں ت مسائل ہ ں۔‘‘‬

‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫اب ﮯ شخص کی اواز کی بازگشت معدوم ں ہوئی تھی کە دوسرے شخص کی اواز سنائی دی۔’’محبت امر ہوتی ےہ۔ محبت ہ حقیقت‬
‫ےہ اور محبت ہ خوشیاں اور سکون ےہ اور تم سکون ۓھﮯ لےي لکھو۔ تم محبت لکھو۔‘‘‬

‫ً‬
‫’’مذہب زندگی کی اصل اور موت کی حقیقت ےہ‪ ،‬مذہب نجات ےہ‪ ،‬مذہب کامیابی ےہ‪ ،‬مذہب دائما ےہ‪ ،‬مذہب ہ حقیقت ےہ۔ تم‬
‫ٓ‬
‫نجات ۓھﮯ لےي لکھو‪ ،‬تم شفاعت ۓھﮯ لےي لکھو‪ ،‬تم مذہب پر لکھو۔‘‘ تیسرے شخص کی اواز م ں اس بار نرمی کم اور سخ زیادە تھی۔‬
‫ٓ‬ ‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫پھر ان سب اوازوں م ں تکرار ہو نے لگی۔ یە اوازیں اپس م ں گڈ مڈ ہو گﺌ ۔‬

‫ٓ‬
‫م ں ا ں سنےن کی کوشش کر رہا تھا مگر یە کچھ بھی سمجھ م ں ں ا رہا تھا۔ م ں نے ت کوشش کی اور اب بھی کوشش کر رہا ہوں‬
‫ٓ‬
‫لیکن کچھ سمجھ ں ا رہا کە کیا لکھوں اور کس پر لکھوں۔‬

‫ٓ‬
‫کیا اپ اس سلس ﮯ م ں م ﺮی مدد کر سکےت ہ ں؟‬

You might also like