You are on page 1of 83

‫‪1‬‬

‫قرآن کی تعلیمات میں نعمات الہیہ کا تجزیہ‬

‫(اسالمیات)‬ ‫مقالہ برائے بی ایس‬

‫‪2023- 2019‬‬ ‫سیشن‬

‫گران‬ ‫ثانیہ سعیدن‬ ‫مقالہ نگار ‪:‬‬


‫پروفیسر ‪----‬‬ ‫مقالہ‪:‬‬

‫رول نمبر‪AZISL-19-22 :‬‬


‫گورنمنٹ گریجویٹ کالج چوک اعظم‬

‫شعبہ اسالمیات‬

‫گورنمنٹ گریجویٹ کالج چوک اعظم ضلع لیہ‬

‫الحاق شدہ‬

‫بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان‪ ،‬پاکستان‬


‫‪2‬‬

‫حلف نامہ‬

‫میں حلفًا اقرار کرتی ہوں کہ زیر نظر تحقیقی مقالہ ہللا تبارک و تعالی کے خاص کرم سے میری ذاتی‬
‫کاوش اور محنت کا ثمر ہے۔ میرے علم کے مطابق اس سے قبل یہ مقالہ پاکستان کی کسی یونیورسٹی‬
‫میں کسی بھی ڈگری کے حصول کے لیے پیش نہیں کیا گیا۔‬
‫مقالہ نگار‬
‫ثانیہ سعید‬
‫رول نمبر ‪AZISL-19-22‬‬
‫سیشن ‪2019-2023‬‬
‫شعبہ اسالمیات‬
‫بہاؤدین زکریا یونیورسٹی ملتان‬
‫‪3‬‬

‫تصدیق نامہ‬

‫تصدیق کی جاتی ہے کہ زیر نظر مقالہ یہ عنوان انعامات الہیہ سے اسلوب تذکیر ثانیہ سعید رجسٹریشن‬
‫نمبر ‪AZ ISL-19-22‬نے بی ایس اسالمیات کی سند کے حصول کے لیے میری زیر نگرانی مکمل کیا‬
‫ہے۔‬

‫شعبہ اسالمیات‬

‫گریجویٹ کالج چوک اعظم ضلع لیہ‬

‫اطالق شدہ‬

‫بہاؤدین زکریا یونیورسٹی ملتان پاکستان‬

‫تش‬ ‫ظ‬
‫ا ہار کر‬
‫ن ج ع ت ف ب خش‬ ‫ن خ حق ق‬ ‫ش‬ ‫ظ تش ت ئ‬
‫ے لم کی و ق ی اس کے‬ ‫ی‬ ‫م‬
‫ےت ن ا ق ی کی جس ے ھ‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫ہ‬
‫ے می ں کر گزار وں ا‬ ‫ہ‬
‫ا ہار کر کرے ہ وےش خسب سے پ ل‬
‫ن ش ن‬ ‫ت‬ ‫جن ن پ ق‬ ‫ن‬
‫ے اس ی دی متکالہ می ں می را سا ھ دی ا یک و کہ ارف اد ب وی ھے کہ '‬ ‫ہوں‬ ‫وں‬ ‫ب عد ان مہرب ان اور ہ مدرد ص ی ات کی مم ون ہ‬
‫ش‬ ‫ت‬
‫ے ا ی چ او ڈی پرو ن یسر اش اق صاحب‬
‫ن‬
‫ا‬ ‫وں‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫کر‬ ‫ادا‬ ‫ہ‬ ‫کر‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫و‬ ‫گا"۔‬ ‫کرے‬ ‫ہ‬ ‫ج و ہللا کا ش کر ادا ن ہ کرے وہ ہللا کا ش کر ہ ادا ن‬
‫ق‬ ‫ن‬ ‫پ‬ ‫ی ق یف‬ ‫ن‬ ‫ئی‬
‫ہن‬ ‫جن ن ق ق‬
‫ک‬ ‫ج‬ ‫ج‬
‫گران م الہ پرو یسر می ب ہللا صاحب ن کی گرا ی می ں م الہ ل ھا‬ ‫رے‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫اور‬ ‫کی‬ ‫ی‬ ‫ما‬ ‫ر‬ ‫ری‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫ر‬ ‫پ‬ ‫دم‬ ‫کا ف ہوں ن فے دم‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ع‬ ‫ن ن‬ ‫ت‬ ‫ہ‬ ‫تف‬ ‫ن‬
‫ہ‬ ‫ج‬
‫ماعت زف ی رہ حن ی ف‬
‫عاو ت کی اس کے عنالوہ م ج ئ‬ ‫پرو یسر م ی دمحم عامر سل طا یضوہ م ق س یشہ ی ں ہوںتے می ری لمی م‬
‫ت‬ ‫ن ف‬
‫ے پ ی ارے ب ھا ی ی صل‬ ‫ے اور می ں ا پ‬ ‫روحا امج د اکرا مری م سادی ہ اور ر وا ہ ص در کا کری ہ ادا کر ی ہ وں ج و می رے سا ھ رہ‬
‫‪4‬‬

‫ن‬ ‫ت‬ ‫ع‬ ‫ت‬ ‫ن ت‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ب ش‬


‫ے‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫وں‬ ‫س‬ ‫دو‬ ‫ی‬ ‫اد‬ ‫و‬ ‫می‬‫ل‬ ‫ماعت‬ ‫ج‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫ذہ‬ ‫اسا‬ ‫مام‬ ‫ان‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ے۔‬ ‫ہ‬ ‫ر‬
‫ف‬ ‫ھ‬ ‫سا‬ ‫رے‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫وں‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫کر‬ ‫ادا‬ ‫ہ‬ ‫کر‬ ‫سع ی د کا ھی‬
‫پ‬ ‫ع‬‫ب‬ ‫ن ن‬ ‫ش‬ ‫پ‬ ‫ش‬ ‫خ‬ ‫ی‬ ‫ف‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫خ ان دان ت‬
‫ے وہ ر ی تص قلقکی ہہ دل سے کر گزار ہ وں ج ہوں ے می ری لمی و ادبی ک ب کی‬ ‫پ‬ ‫کے قا ق راد اور صوصی طور پر ا‬
‫ق‬ ‫ت‬ ‫ح‬ ‫ق‬ ‫ح‬ ‫ف ہ‬
‫ے کہ ب اری عالی می ری اس کاوش کو ارعی ن‬ ‫ے دعا ہ‬ ‫را می اور ی ی امور میئں مدد کی می را م الہ ای ک ی ی کاوش ہ‬
‫فئ‬
‫ے ا دہ م ن د ب ن اے امی ن‬ ‫کے یل‬
‫ق ن‬
‫م الہ گار‬
‫ث‬
‫ان ی ہ سع ی د‬
‫‪5‬‬

‫صفحہ نمبر‬ ‫عنوانات‬ ‫نام ابواب و‬


‫فصول‬

‫‪7‬‬ ‫قرآنی مفہومیت میں نعمات الہیہ کا تجزیہ‬ ‫باب ‪1‬‬

‫‪13‬‬ ‫قرآنی آیات اور حدیثوں میں نعمتوں کا بیان‬ ‫فصل اول‬

‫‪18‬‬ ‫قرانی مفہومیت میں نعتوں کے اہم اصول اور قیمتی درس‬ ‫فصل دوم‬

‫‪26‬‬ ‫نعمتوں کی بہترین معاشرتی اور دینی قیمتوں میں شاملیت‬ ‫فصل سوم‬

‫‪34‬‬ ‫نعمتوں کا شکر گزار ہونے کے طریقے‬ ‫فصل چہارم‬

‫‪37‬‬ ‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کی وضاحت‬ ‫باب ‪2‬‬

‫‪37‬‬ ‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کے مقاصد‬ ‫فصل اول‬

‫‪39‬‬ ‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کا استعمال‬ ‫فصل دوم‬

‫‪50‬‬ ‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کی اقسام‬ ‫فصل سوم‬

‫‪54‬‬ ‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کے فوائد‬ ‫فصل چہارم‬

‫‪74‬‬ ‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کی اہمیت اور اثرات‬ ‫باب ‪3‬‬

‫‪75‬‬ ‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کی اہمیت‬ ‫فصل اول‬

‫‪89‬‬ ‫اسالمی علوم کا مطالعہ نعمت الہی کا ادراک اور شکرگزاری‬ ‫فصل دوم‬

‫نعمات الہیہ پر مبنی اشعار قصائد اور نثر شکر گزاری کا اظہار ‪96‬‬ ‫فصل سوم‬

‫‪104‬‬ ‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کے اثرات‬ ‫فصل چہارم‬

‫‪113‬‬ ‫خاتمہ‬

‫‪114‬‬ ‫مصارد و مراجع‬

‫‪116‬‬ ‫سفارشات‬
‫‪6‬‬

‫نعامات الہیہ سے اسلوب تذکیر کا قرآنی مطالعہ‬

‫باب‪1‬‬

‫قرآنی مفہومیت میں نعمات الہیہ کا تجزیہ‬

‫"قرآن کی تعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" ی‪nn‬ا ق‪nn‬رآنی تعلیم‪nn‬ات میں ہللا کی نعم‪nn‬ات کی تفص‪nn‬یالت س‪nn‬ے‬
‫متعلق وسیع تجزیہ‪ ،‬مختلف قسموں کی ہللا کی عنای‪n‬ات پ‪n‬ر ق‪n‬رآنی نظ‪n‬ریہ ک‪n‬و روش‪n‬ن کرت‪n‬ا ہے اور ان کی‬
‫اہمیت اور حکمت کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔‬

‫اس بحرانی موضوع کا آغاز نعمات کی تعریف سے ہوتا ہے۔ قرآن مجید کی مختلف آیات اور حدیثوں ک‪nn‬ا‬
‫استناد ہوتا ہے جو نعمات کے مختلف اقسام کو ذکر کرتے ہیں‪ ،‬جیسے صحت‪ ،‬روزی‪ ،‬عقل‪ ،‬وغ‪nn‬یرہ۔ اس‬
‫کے بعد‪ ،‬نعمات کی اہمیت ک‪nn‬ا تفص‪nn‬یالتی مط‪nn‬العہ ہوت‪nn‬ا ہے‪ ،‬جس میں انہیں طبیع‪nn‬تی‪ ،‬اجتم‪nn‬اعی‪ ،‬اور دی‪nn‬نی‬
‫حیثیتوں میں سمجھایا جاتا ہے۔‬
‫‪7‬‬

‫تفصیالتی تجزیہ مختلف قرآنی آیات اور حدیثوں میں نعمات کے بارے میں اندرونی روشنی ڈالتا ہے اور‬
‫اس چیز کی راہنمائی فراہم کرتا ہے کہ انسان زندگی کے مختلف پہلوؤں میں یہ نعمات کس طرح حاص‪nn‬ل‬
‫ہوتی ہیں۔ تعلیمات کے آئیں اور حدیثوں کی روشنی میں نعمات کو حفاظت اور صحیح استعمال کے ل‪nn‬ئے‬
‫اہم راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس میں نعمات کو بے فضلی اور زیادہ فقر کا باعث بننے س‪nn‬ے روک‪nn‬نے کے‬
‫لئے ہدایات شامل ہیں۔ تجزیے کو مثالوں‪ ،‬حکایات‪ ،‬یا علمی دالئل کے ساتھ مدعم کیا گی‪nn‬ا ہے ت‪nn‬اکہ ق‪nn‬رآنی‬
‫تعلیمات کو عام زندگی میں تطبیق دینا آسان ہ‪nn‬و۔ عملی س‪nn‬واالت اور تج‪nn‬ویزات کے ذریعے آئے ک‪nn‬و عم‪nn‬ل‬
‫میں النے کے لئے اہم نکات بھی فراہم کی گئی ہیں۔ تم ہ‪n‬وتے ہ‪n‬وئے‪ ،‬یہ تج‪n‬زیہ ق‪nn‬رآنی تعلیم‪n‬ات کے ن‪n‬ور‬
‫میں نعمات کی تفصیالت پر غور کرت‪nn‬ا ہے‪ ،‬ج‪nn‬و ان ک‪nn‬و تسلس‪nn‬ل س‪nn‬ے قب‪nn‬ول ک‪nn‬رنے‪ ،‬حف‪n‬اظت ک‪nn‬رنے‪ ،‬اور‬
‫شکریہ اظہار کرنے کی راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ یہ زن‪nn‬دگی ک‪nn‬و مختل‪nn‬ف پہل‪nn‬وؤں میں بہ‪nn‬تر بن‪nn‬انے میں اہم‬
‫کردار ادا کرتا ہے۔ اس تجزیہ میں ہم نے دیکھا کہ ق‪nn‬رآن مجی‪nn‬د کی تعلیم‪nn‬ات میں نعم‪nn‬ات الہیہ ک‪nn‬ا مط‪nn‬العہ‬
‫ہمیں ہر زمانے میں ایک بہت معنی خیز راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس مط‪nn‬العہ س‪nn‬ے آئے ک‪nn‬و اپ‪nn‬نی زن‪nn‬دگی‬
‫میں نعمتوں کو پہچاننے‪ ،‬حفاظت کرنے‪ ،‬اور ان کا شکریہ اظہ‪nn‬ار ک‪nn‬رنے کیل‪nn‬ئے ای‪nn‬ک تشخیص‪nn‬ی سلس‪nn‬لہ‬
‫حاصل ہوتا ہے۔‬

‫ایسا مطالعہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہر نعمت الہی ایک عظیمت و ت‪nn‬ربیت ک‪nn‬ا ذریعہ ہے اور ہمیں ان ک‪nn‬ا ص‪nn‬حیح‬
‫استعمال کرنا چاہئے۔ قرآنی تعلیمات میں آئے کو شکریہ کا راستہ بت‪nn‬اتے ہیں‪ ،‬جس س‪nn‬ے ہم اپ‪nn‬نی نعمت‪nn‬وں‬
‫کے قدر کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ اشتراک کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔‬

‫اس تجزیہ میں علمی طریقے سے نہایت موزوں طریقے سے پیش کیا گیا ہے‪ ،‬ج‪nn‬و مخ‪nn‬اطب ک‪nn‬و ہ‪nn‬دایتوں‬
‫اور قیمتی درسوں کو زندگی میں انتق‪nn‬ال دی‪nn‬نے کے ل‪nn‬ئے م‪nn‬دد ف‪nn‬راہم کرت‪nn‬ا ہے۔ اس مط‪nn‬العہ ک‪nn‬ا ختم ہ‪nn‬وتے‬
‫ہوئے‪ ،‬ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ قرآن کی تعلیمات ہم‪n‬اری زن‪n‬دگی ک‪n‬و معن‪n‬وی اور م‪n‬وجب اث‪n‬رات کے‬
‫ساتھ بھر س‪nn‬کتی ہیں اور ہمیں اچھے اخالقی اور معاش‪nn‬رتی معی‪nn‬ارات کی ط‪nn‬رف رہنم‪nn‬ائی دی‪nn‬نے میں م‪nn‬دد‬
‫فراہم کرتی ہیں۔‬

‫"قرآن کی تعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" ایک دلچسپ و تعمیق انگیز موضوع ہے ج‪nn‬و ق‪nn‬رآن مجی‪nn‬د‬
‫کی تعلیمات میں ہللا کی عظمت اور انعامات کے حوالے س‪nn‬ے ہمیں معلوم‪nn‬ات ف‪nn‬راہم کرت‪nn‬ا ہے۔ یہ مط‪nn‬العہ‬
‫ہمیں بتات‪nn‬ا ہے کہ ہللا کے ہ‪nn‬ر فرم‪nn‬ان میں ہمیں کچھ تعلیم‪nn‬ات اور ہ‪nn‬دایات مل‪nn‬تی ہیں ج‪nn‬و ہمیں انعام‪nn‬ات ک‪nn‬و‬
‫پہچاننے‪ ،‬قدر کرنے‪ ،‬اور شکریہ اظہار کرنے کا طریقہ سکھاتی ہیں۔‬
‫‪8‬‬

‫پہلے حصے میں‪ ،‬موضوع کا تعارف کرتے ہیں اور ہللا کی نعمات کے مختلف اقسام کو ذکر کرتے ہیں‪،‬‬
‫جیس‪n‬ے ص‪n‬حت‪ ،‬روزی‪ ،‬عق‪n‬ل‪ ،‬وغ‪n‬یرہ۔ اس کے بع‪n‬د‪ ،‬ہم ق‪n‬رآن مجی‪n‬د میں ہ‪n‬زاروں س‪n‬ال پہلے ہ‪n‬ونے والی‬
‫واقعات اور ہللا کی حکمت کو بیان کرنے والی آیات کا تجزیہ کرتے ہیں۔‬

‫دوسرے حصے میں‪ ،‬قرآن کی تعلیم‪nn‬ات میں نعم‪nn‬ات کی اہمیت پ‪nn‬ر غ‪nn‬ور ہوت‪nn‬ا ہے۔ ہللا کے حکمت نظ‪nn‬ریہ‬
‫کے حوالے سے نعمات کے مقدس حسن کا تفصیالتی تجزیہ ہوتا ہے۔‬

‫تیسرے حصے میں‪ ،‬مختلف قرآنی آیات اور حدیثوں کے ذریعے نعمات کو ہدایتی تعلیمات س‪nn‬ے ج‪nn‬وڑنے‬
‫پ‪n‬ر ب‪n‬ات چیت ہ‪n‬وتی ہے۔ یہ حص‪nn‬ہ ہمیں بتات‪n‬ا ہے کہ ہ‪n‬ر نعمت الہی ای‪n‬ک ہ‪n‬دایت ہے اور ہمیں انہیں س‪n‬ہی‬
‫طریقے سے استعمال کرنا چاہئے۔‬

‫چوتھے حصے میں‪ ،‬نعمتوں کی حفاظت اور صحیح استعمال کے لئے ہللا کے فرمانات کا تعلق بنایا جات‪nn‬ا‬
‫ہے۔ ہللا کی رضا کے لئے نعمتوں کا شکریہ اظہ‪nn‬ار ک‪nn‬رنے اور دوس‪nn‬روں کے س‪nn‬اتھ اش‪nn‬تراک ک‪nn‬رنے کی‬
‫اہمیت پر بات چیت ہوتی ہے۔‬

‫پانچویں حصے میں‪ ،‬تجزیہ کا مختتم ہوت‪n‬ا ہے اور مط‪n‬العہ کے نت‪n‬ائج ک‪n‬و مختص‪nn‬رًا پیش کی‪n‬ا جات‪n‬ا ہے۔ یہ‬
‫بنیادی تعلیمات ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ ہللا کی نعمات کا صحیح فہم اور ان کا صحیح استعمال ہماری زندگی‬
‫کو کس طرح متاثر کرتا ہے اور ہم انہیں اپنی روزمرہ زندگی میں کس طرح اہمیت دے سکتے ہیں۔‬

‫یہ مطالعہ قرآن کی تعلیمات سے نکل کر آئے کو زن‪nn‬دگی کے مختل‪nn‬ف پہل‪nn‬وؤں میں بہ‪nn‬تر بن‪nn‬انے کے ل‪nn‬ئے‬
‫ایک موجب راہنمائی فراہم کرتا ہے اور اس سے ملنے والی ہ‪nn‬دایات انس‪nn‬انیت کے ل‪nn‬ئے ای‪nn‬ک روش‪nn‬ن آینہ‬
‫فراہم کرتی ہیں۔‬

‫"قرآن کی تعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" ہمیں اسالمی تعلیم‪nn‬ات کے زاویہ س‪nn‬ے نظ‪nn‬ریہ ف‪nn‬راہم کرت‪nn‬ا‬
‫ہے کہ ہر نعمت ہللا کی طرف سے ہے اور اسے ہمیں شکریہ اظہار کرنا چاہئے۔ اس مطالعہ کا دارمیان‪،‬‬
‫ہللا کی محبت‪ ،‬رحمت‪ ،‬اور ہمارے لئے فراہم کردہ نعمات کو سمجھنے میں مدد فراہم ہوتی ہے۔‬

‫یہ تجزیہ ہمیں یہ بھی بتاتا ہے کہ نعمات کو قدر کرنا ہمارے ایمان اور دینی زندگی کے لح‪nn‬اظ س‪nn‬ے کتن‪nn‬ا‬
‫اہم ہے۔ قرآن مجید کے ذریعے ہمیں یہ سکھ ملتی ہے کہ نعم‪n‬ات الہیہ ک‪n‬ا ص‪n‬حیح اس‪n‬تعمال ہمیں خ‪n‬ود ک‪n‬و‬
‫اور دوسروں کو بہتر بنانے میں کس طرح مدد فراہم کرتا ہے۔‬
‫‪9‬‬

‫اس مط‪nn‬العہ کی ط‪nn‬رف س‪nn‬ے ہمیں ملت‪nn‬ا ہے کہ ہللا ہمیں ہ‪nn‬ر موق‪nn‬ع پ‪nn‬ر نعم‪nn‬تیں ف‪nn‬راہم کرت‪nn‬ا ہے اور ہمیں یہ‬
‫سیکھاتا ہے کہ ہمیں شکریہ اظہار کرنا چاہئے۔ شکریہ اظہار کرنا ہمیں نعمات کی قدر ک‪nn‬رنے اور مزی‪nn‬د‬
‫نعمات حاصل کرنے کا ذریعہ بناتا ہے۔‬

‫ایسے تجزیہ کے ذریعے‪ ،‬ہمیں اہمیتی درسوں‪ ،‬اصولوں‪ ،‬اور رہنمائی حکمات حاصل ہوتی ہیں ج‪nn‬و ہمیں‬
‫زن‪nn‬دگی میں راہنم‪nn‬ائی ف‪nn‬راہم ک‪nn‬رتی ہیں۔ یہ آموزگ‪nn‬اہ ہمیں یہ بھی ی‪nn‬اد دالتی ہے کہ نعم‪nn‬تیں ص‪nn‬رف ہم‪nn‬اری‬
‫زندگی میں ہی نہیں بلکہ معاشرتی اور دینی بنیادوں پر بھی اثر انگیز ہیں۔‬

‫آخ‪nn‬ر میں‪ ،‬یہ تج‪nn‬زیہ ہمیں یہ بھی س‪nn‬کھاتا ہے کہ ہمیں اپ‪nn‬نی نعمت‪nn‬وں ک‪nn‬ا ص‪nn‬حیح اس‪nn‬تعمال ک‪nn‬رتے ہ‪nn‬وئے‬
‫دوسروں کی مدد کرنا چاہئے اور ان کی مشکالت میں حصہ لینا چاہئے۔ اس طرح‪ ،‬ایک مثبت اور ہمدرد‬
‫معاشرتی نظام کی بنا پر مدد ملتی ہے جو ہر فرد کو مکمل طور پر ترقی اور خوش‪n‬ی کی ط‪n‬رف بڑھ‪n‬نے‬
‫میں مدد فراہم کرتا ہے۔‬

‫"قرآن کی تعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" ایک عمیق‪ ،‬موثر‪ ،‬اور سچائیوں بھرا تجزیہ ہے ج‪nn‬و ہمیں‬
‫ایک متعالی اور متعلقہ زندگی گزارنے کے لئے راہنمائی فراہم کرتا ہے‬

‫"قرآن کی تعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" ہمیں یہ بھی یاد دالت‪nn‬ا ہے کہ نعم‪nn‬ات ک‪nn‬ا حقیقی ارتق‪nn‬اء اور‬
‫س‪nn‬چی خوش‪nn‬ی ص‪nn‬رف اس وقت ہوت‪nn‬ا ہے جب ہم انہیں ق‪nn‬در ک‪nn‬رتے ہیں‪ ،‬ش‪nn‬کریہ اظہ‪nn‬ار ک‪nn‬رتے ہیں‪ ،‬اور‬
‫دوسروں کے ساتھ اشتراک کرتے ہیں۔ یہ تعلیمات ایک موزوں زندگی کی بنیاد رکھتی ہیں جہ‪nn‬اں مؤمن‪nn‬ان‬
‫نے نعمتوں کا شکریہ اظہار کرکے اپنی زندگیوں میں بہتری اور معاشرتی ترقی حاصل کی ہے۔‬

‫قرآنی تعلیمات میں نعمات الہیہ کا تجزیہ ہمیں یہ بھی سکھاتا ہے کہ نعمتوں کا استعمال صرف اپنی فوائد‬
‫کے لئے ہی نہیں بلکہ دوسروں کے لئے بھی ہونا چاہئے۔ ایسا کرن‪nn‬ا ہمیں ای‪nn‬ک بہ‪nn‬ترین انس‪nn‬ان بن‪nn‬انے کی‬
‫راہ میں ہماری مدد کرتا ہے اور معاشرتی تعلقات میں محبت اور امداد کا مواقعہ بڑھاتا ہے۔‬

‫ایسا تعلیمی تجزیہ ہمیں یہ بھی سکھاتا ہے کہ نعمات کا اس‪nn‬تعمال ہم‪nn‬ارے ایم‪nn‬انی اور روح‪nn‬انی ت‪nn‬رقی کے‬
‫لئے بھی بہت اہم ہے۔ ہللا کی رضا اور محبت حاصل ک‪nn‬رنے کیل‪nn‬ئے ہمیں اپ‪nn‬نی نعم‪nn‬ات ک‪nn‬ا ش‪nn‬کریہ اظہ‪nn‬ار‬
‫کرتے ہوئے انہیں اچھی طرح استعمال کرنا چاہئے۔ اس کے ذریعے ہم ایک م‪nn‬وزوں اور بہ‪nn‬ترین زن‪nn‬دگی‬
‫گزار سکتے ہیں جو دنیا اور آخرت میں ہمیں فالح دیتی ہے۔‬
‫‪10‬‬

‫مزید‪ ،‬یہ تجزیہ ہمیں یہ بھی سکھاتا ہے کہ نعمات ک‪nn‬ا اس‪nn‬تعمال ک‪nn‬رنے میں ہمیں احتی‪nn‬اط‪ ،‬ایمان‪nn‬داری‪ ،‬اور‬
‫معاشرتی مسئولیت کا خیال رکھنا چاہئے۔ قرآنی تعلیمات ہمیں ہدایت دیتی ہیں کہ نعمات کو زیادہ فق‪nn‬ر اور‬
‫محنت میں گرنے سے بچانے اور دیگر لوگوں کے حقوق کا خیال رکھنے کیل‪nn‬ئے ہمیں کچھ اہم اص‪nn‬والت‬
‫فراہم کرتی ہیں۔‬

‫"قرآن کی تعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" ہمیں ایک معنوی‪ ،‬اخالقی‪ ،‬اور اجتماعی بنیادوں پر مب‪nn‬نی‬
‫زندگی گ‪nn‬زارنے کی راہنم‪nn‬ائی دیت‪nn‬ا ہے ج‪nn‬و ہمیں ہم‪nn‬ارے ارتق‪nn‬اء اور دوس‪nn‬روں کے س‪nn‬اتھ بہ‪nn‬تر معاش‪nn‬رتی‬
‫تعلقات بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اس سے ہمیں ای‪nn‬ک متح‪nn‬د اور محبت بھ‪nn‬را جم‪nn‬اعتی روح مل‪nn‬تی ہے‬
‫جو ہمیں دنیا و آخرت میں کامیاب بناتی ہے۔‬

‫"قرآن کی تعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" ہمیں بتاتا ہے کہ نعمتوں کا استعمال ایک فردی س‪nn‬طح پ‪nn‬ر‬
‫ہی نہیں بلکہ معاشرتی‪ ،‬اجتماعی‪ ،‬اور روحانی سطحوں پ‪nn‬ر بھی ہوت‪nn‬ا ہے۔ یہ تج‪nn‬زیہ ہمیں س‪nn‬کھاتا ہے کہ‬
‫ہر فرد اپنی زندگی میں آئے کو ہللا کی رضا کے لئے کس ط‪nn‬رح بہ‪nn‬تر بن‪nn‬ا س‪nn‬کتا ہے اور اس س‪nn‬ے محبت‬
‫اور امداد کا مواقعہ بڑھا سکتا ہے۔‬

‫ایس‪nn‬ا مط‪nn‬العہ ہمیں یہ بھی س‪nn‬کھاتا ہے کہ نعمت‪nn‬وں ک‪nn‬ا اس‪nn‬تعمال ک‪nn‬رنے میں ہمیں احتی‪nn‬اط‪ ،‬ایمان‪nn‬داری‪ ،‬اور‬
‫معاشرتی مسئولیت کا خیال رکھنا چاہئے۔ قرآنی تعلیمات ہمیں ہدایت دیتی ہیں کہ نعمات کو زیادہ فق‪nn‬ر اور‬
‫محنت میں گرنے سے بچانے اور دیگر لوگوں کے حقوق کا خیال رکھنے کیل‪nn‬ئے ہمیں کچھ اہم اص‪nn‬والت‬
‫فراہم کرتی ہیں۔‬

‫ایسی تعلیم‪nn‬اتی تج‪nn‬زیہ س‪nn‬ے ہم یہ س‪nn‬یکھتے ہیں کہ ہمیں اپ‪nn‬نی نعمت‪nn‬وں ک‪nn‬ا ص‪nn‬حیح اس‪nn‬تعمال ک‪nn‬رتے ہ‪nn‬وئے‬
‫دوسروں کی مدد کرنا چاہئے اور ان کی مشکالت میں حصہ لینا چاہئے۔ اس طرح‪ ،‬ایک مثبت اور ہمدرد‬
‫معاشرتی نظام کی بنا پر مدد ملتی ہے جو ہر فرد کو مکمل طور پر ترقی اور خوش‪n‬ی کی ط‪n‬رف بڑھ‪n‬نے‬
‫میں مدد فراہم کرتا ہے۔‬

‫"قرآن کی تعلیمات میں نعمات الہیہ کا مطالعہ" ہمیں ایک معنوی‪ ،‬اخالقی‪ ،‬اور اجتماعی بنیادوں پر مب‪nn‬نی‬
‫زندگی گ‪nn‬زارنے کی راہنم‪nn‬ائی دیت‪nn‬ا ہے ج‪nn‬و ہمیں ہم‪nn‬ارے ارتق‪nn‬اء اور دوس‪nn‬روں کے س‪nn‬اتھ بہ‪nn‬تر معاش‪nn‬رتی‬
‫تعلقات بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اس سے ہمیں ای‪nn‬ک متح‪nn‬د اور محبت بھ‪nn‬را جم‪nn‬اعتی روح مل‪nn‬تی ہے‬
‫جو ہمیں دنیا و آخرت میں کامیاب بناتی ہے۔‬
‫‪11‬‬

‫یہ تجزیہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہللا کی نعمات کا صحیح فہم اور ان کا صحیح استعمال ہم‪nn‬اری زن‪nn‬دگی ک‪nn‬و کس‬
‫طرح متاثر کرتا ہے اور ہم انہیں اپنی روزمرہ زندگی میں کس ط‪nn‬رح اہمیت دے س‪nn‬کتے ہیں۔ یہ تعلیم‪nn‬ات‬
‫ہمیں انعامات کی حقیقت‪ ،‬شکریہ کا اظہار‪ ،‬اور دوسروں کے ساتھ محبت بھرے رشتے بن‪nn‬انے کی س‪nn‬یکھ‬
‫دیتی ہیں۔ اس سے ہمیں ایک مثبت‪ ،‬متوازن‪ ،‬اور بہترین زندگی گزارنے کے لئے راہنمائی حاص‪nn‬ل ہ‪nn‬وتی‬
‫ہے۔‬

‫"قرآنی آیات اور حدیثوں میں نعمتوں کی بیان"‬

‫قرآنی آیات اور حدیثیں ہمیں نعمتوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ان کے استعمال کے حوالے س‪nn‬ے ہ‪nn‬دایت‬
‫فراہم کرتی ہیں۔ قرآن مجید میں ہللا تعالی کی نعمتوں کو قدر کرنے اور شکریہ اظہار کرنے کی ترغیبات‬
‫آئی ہیں۔ ایک مثال کے طور پر‪ ،‬سورۃ الرحمن میں ہللا کی بے شمار نعمتوں کی فہرست دی گئی ہے جو‬
‫انسانوں کو مہیا کی گئی ہیں۔‬

‫حدیثوں میں بھی نعمتوں کے اس‪nn‬تعمال کی بہت س‪nn‬وی رہنم‪nn‬ائیں ف‪nn‬راہم کی گ‪nn‬ئی ہیں۔ مثًال‪ ،‬حض‪nn‬رت محم‪nn‬د‬
‫صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے‪" :‬شکریہ اظہار کرنے واال صرف اس ش‪nn‬خص ک‪nn‬ا ش‪nn‬کریہ اظہ‪nn‬ار‬
‫کرتا ہے جو لوگوں کا شکریہ اظہار کرتا ہے۔" یہ اظہار حقیقت میں نعمتوں کا صحیح اس‪nn‬تعمال ہوت‪nn‬ا ہے‬
‫اور دوسروں کی مدد کرنے میں اہمیت رکھتا ہے۔‬

‫قرآنی آیات اور حدیثوں میں نعمتوں کی بیان نے ہمیں سکھایا ہے کہ ہللا کی بڑی رحمتوں اور نعمتوں ک‪nn‬ا‬
‫شکر کرنا ہمارے ایمان اور روحانی ترقی کے لئے بہت اہم ہے۔ اس سے ہمیں یہ سمجھنے میں مدد ملتی‬
‫ہے کہ نعمتوں کا استعمال صرف اپ‪nn‬نی بہ‪nn‬تری کے ل‪nn‬ئے ہی نہیں بلکہ دوس‪nn‬روں کی خ‪nn‬دمت اور مع‪nn‬اونت‬
‫میں بھی کرنا چاہئے۔‬

‫ق‪nn‬رآن مجی‪nn‬د اور ح‪nn‬دیثوں کے ذریعے ہمیں ملت‪nn‬ا ہے کہ نعمت‪nn‬وں ک‪nn‬ا اس‪nn‬تعمال ک‪nn‬رتے وقت ہمیں معق‪nn‬ولیت‪،‬‬
‫ایمانداری‪ ،‬اور دوسروں کے حقوق کا خیال رکھنا چ‪nn‬اہئے۔ اس س‪nn‬ے ہم ای‪nn‬ک اچھے انس‪nn‬ان بن‪nn‬تے ہیں اور‬
‫معاشرتی راہنمائی فراہم ہوتی ہے جو ہمیں دنیا و آخرت میں کامیاب بن‪nn‬انے کیل‪nn‬ئے راہنم‪nn‬ائی ف‪nn‬راہم ک‪nn‬رتی‬
‫ہے۔‬

‫"قرآنی آیات اور حدیثوں میں نعمتوں کی بیان" یہ موضوع اسالمی تعلیمات کی روشنی میں ایک بہت ہی‬
‫اہم اور معنی خیز موضوع ہے جو ہمیں ہللا کی بڑائیوں اور احسانات کو قدر کرنے اور ان پر شکر گزار‬
‫ہونے کی تعلیمات فراہم کرتا ہے۔‬
‫‪12‬‬

‫ق‪LL‬رآن مجی‪LL‬د کی آی‪LL‬ات‪ :‬قرآن مجی‪nn‬د میں ہللا کی ق‪nn‬درت‪ ،‬رحمت اور نعمت‪nn‬وں پ‪nn‬ر ب‪nn‬ار ب‪nn‬ار زور دی‪nn‬ا گی‪nn‬ا ہے۔‬
‫مختلف سورات میں ہمیں زندگی کی ہر لمحے میں ہللا کی بڑائیوں ک‪nn‬و دیکھ‪nn‬نے اور محس‪nn‬وس ک‪nn‬رنے کی‬
‫ترغیبات ملتی ہیں۔ مثال کے طور پر‪ ،‬سورۃ البقرہ میں ہللا کی قدرت اور انعامات پ‪nn‬ر بحث ہے جس س‪nn‬ے‬
‫انسانوں کو شکر گزار ہونے کی حکمت فراہم ہوتی ہے۔ ہللا تعالی نے ہمیں آسمانوں اور زمین کی بن‪nn‬ا پ‪nn‬ر‬
‫غور کرنے‪ ،‬اپنے بنائے ہوئے کائنات میں ان کی مہربانی اور قدرت کا اظہار دیا ہے۔ یہ آیات انس‪nn‬ان ک‪nn‬و‬
‫ہللا کی بڑائیوں کو پہچاننے اور ان پر شکر گزار ہونے کی دعوت دیتی ہیں۔ قرآن مجید کی روش‪nn‬نی میں‪،‬‬
‫ہللا کی نعمتوں کا شکر گزار ہونا ایمانی زندگی کا حصہ ہے اور یہ شخص کو دنیا و آخ‪nn‬رت میں کامی‪nn‬اب‬
‫بناتا ہے۔‬

‫حدیثوں کا تعلق‪ :‬حضرت محمد صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کی حدیثوں میں نعمت‪nn‬وں کی بہت ب‪nn‬ڑی ق‪nn‬در کی‬
‫گئی ہے اور انہوں نے انسانیت کو نعمت الہیہ کا شکر گزار ہونے کی اہمیت بتائی ہے۔ حضرت صلی ہللا‬
‫علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا‪" :‬جو شخص اپنے رب کی نعمتوں ک‪nn‬ا ش‪nn‬کر گ‪nn‬زار ہ‪nn‬و گ‪nn‬ا‪ ،‬اس‪nn‬ے مزی‪nn‬د نعم‪nn‬تیں‬
‫دینے کا وعدہ ہے"۔ یہ حدیث ہمیں بتاتی ہے کہ شکر گزاری کا عمل ایک المح‪n‬دود سلس‪n‬لہ ک‪n‬ا آغ‪n‬از ہوت‪n‬ا‬
‫ہے۔دوسری حدیث میں حضرت صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا‪" :‬جب تم کس‪nn‬ی نعمت ک‪nn‬ا ش‪nn‬کر گ‪nn‬زار‬
‫ہوتے ہو‪ ،‬تو اس کا حق ادا کرتے رہو‪ ،‬کہ اگر تم اس کا حق ادا کرتے رہو تو یہ تمہ‪nn‬ارے ل‪nn‬ئے زی‪nn‬ادہ ہ‪nn‬و‬
‫گا"۔ یہ حدیث ہمیں نعمتوں کی قدر کرنے اور ان کا شکر گ‪nn‬زار ہ‪nn‬ونے ک‪nn‬ا ط‪nn‬ریقہ س‪nn‬کھاتی ہے۔ حض‪nn‬رت‬
‫صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کی حدیثیں ہمیں یہ سکھاتی ہیں کہ نعمتوں کا استفادہ اٹھانے کا صحیح ط‪nn‬ریقہ یہ‬
‫ہے کہ ان پر شکر گزار ہوں اور دوسروں کے ساتھ ان کا حق ادا کریں۔‬

‫تشریح‪ :‬اس موضوع کی تشریح میں‪ ،‬آپ مختلف قرآنی آیات اور ح‪nn‬دیثوں کی مث‪nn‬الوں کے ذریعے ہللا کی‬
‫بڑائیوں اور انعامات کو بہترین طریقے سے سمجھا سکتے ہیں۔ اسمعت‪ ،‬لبغ‪n‬ائی‪ ،‬اور اخالقی پہل‪n‬وؤں ک‪n‬و‬
‫بھی مد نظر رکھتے ہوئے‪ ،‬آپ یہ بیان کر سکتے ہیں کہ نعمتوں کا ش‪nn‬کر گ‪nn‬زار ہون‪nn‬ا ایم‪nn‬انی زن‪nn‬دگی میں‬
‫کس طرح تاثر ڈالتا ہے اور ہمیں انعامات کی قدر کرنے کیلئے کیسے متحرک کرتا ہے۔‬
‫سورة البقرة (سورہ البقرة) ‪:2:152 -‬‬

‫"َفاْذ ُك ُروِۡنۤى َاْذ ُك ْر ُك ْم َو اْشُك ُروۡا ِلىۡ َو اَل َتْكُفُروِۡن "‬

‫ترجمہ‪" :‬تو مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا‪ ،‬اور میرا شکر کرو اور میری نعمتوں کا انکار نہ‬
‫کرو۔"(‪)1‬‬
‫‪13‬‬

‫یہ آیت ہللا تعالٰی کی رحمت اور فضل کا پیغام لے کر آئی ہے۔ ہللا تعالٰی فرماتے ہیں کہ اگر تم مجھے یاد‬
‫کروگے‪ ،‬میرے احکامات پر عمل کروگے‪ ،‬اور میری نعمتوں کا شکر ادا کروگے‪ ،‬تو میں تمہیں اپنی‬
‫محبت اور رحمت سے نوازوں گا۔ اس آیت کی تفسیر میں مفسرین نے کہا ہے کہ "یاد کرنا" سے مراد‬
‫ہللا تعالٰی کی یاد میں مشغول رہنا‪ ،‬اس کی حمد و ثنا کرنا‪ ،‬اس کے احکامات پر عمل کرنا‪ ،‬اور اس کی‬
‫نعمتوں کا شکر ادا کرنا ہے۔ "شکر ادا کرنا" سے مراد ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا اقرار کرنا‪ ،‬ان پر خوش‬
‫ہونا‪ ،‬اور ان کا استعمال جائز طریقوں سے کرنا ہے۔ "انکار نہ کرنا" سے مراد ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا‬
‫کفر کرنا‪ ،‬یا ان کی قدر نہ کرنا۔‬

‫ت‬ ‫ن‬ ‫ت‬


‫ھی اس‬‫ے کہ اس کے ب ن دے ب ن‬‫چ ہ‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫ہ‬‫ا‬ ‫وہ‬ ‫اور‬ ‫ے‪،‬‬
‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫ت‬ ‫ب‬‫ح‬‫م‬ ‫سے‬ ‫دوں‬ ‫ےب ن‬
‫اس آی ت کی حکمت ی ہ ہ‬
‫ے ظکہ ہللا نٰی پ‬
‫ا‬ ‫عال‬
‫عت‬ ‫عم‬ ‫ق‬ ‫ت‬
‫ے کہ ہ م اس کے اتحکامات پر ل کری ں اور اس کی م وں‬ ‫سے محب ت کری ں۔ محب ت کا ات ہار کرے کا ب ہ ری ن طری ہت ی ہ ہ‬
‫پن‬ ‫ظ‬ ‫ت‬ ‫ش‬
‫نکا کر ادا کری ں۔ ج ب ہ م ہللا عالٰی کے سا ھ محب ت اور علق کا ا ہار کری ں گے‪ ،‬و وہ ہ می ں ا ی محب ت اور رحمت سے‬
‫وازے گا۔‬

‫سورة النحل (سورہ النحل) ‪:16:18 -‬‬

‫حُصوۡۤا ؕ ِاَّن َہّٰللا َلَغ ُفوٌۡر َّر ِح یٌۡم "‬


‫"َو ِانۡ َتُع ُّد وۡا ِنعَۡم َت ِہّٰللا اَل ُت ۡ‬

‫ترجمہ‪" :‬اور اگر تم ہللا کی نعمتوں کو گناہیں تو تم انہیں گنا نہیں سکو گے۔ بیشک ہللا بخشنے واال اور‬
‫رحم کرنے واال ہے۔"(‪)2‬‬

‫یہ آیت ہللا تعالٰی کی نعمتوں کی کثرت اور انسان کی ان نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی نااہلی کا بیان‬
‫کرتی ہے۔ ہللا تعالٰی فرماتے ہیں کہ اگر انسان ہللا کی نعمتوں کو شمار کرنے کی کوشش کرے گا‪ ،‬تو وہ‬
‫ان نعمتوں کو شمار نہیں کر سکے گا۔ کیونکہ ہللا تعالٰی کی نعمتیں اتنی زیادہ ہیں کہ ان کی کوئی حد‬
‫نہیں ہے۔‬
‫ن‬ ‫ن‬
‫ص‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫عم‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ف‬ ‫تف‬
‫ے کہ " عمت" سے مراد ہللا عالٰی کی وہغ مام ی ں ہ ی خں ج و ا سان کو حا ل‬ ‫م‬
‫اس آی ت کی سی ر می ں ش سری نن ے کہا ہ‬
‫ب شن‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ش ن‬ ‫ہ ں۔ "گ ن اہ ن‬
‫ے۔ "رحی م"‬ ‫ے۔ " ور" سے مرادے واال ہ‬ ‫ے۔ "احصاء" سے مراد مار کر ا اور گ ا ہ‬ ‫سے مراد مار کر ا ہ‬
‫ن‬ ‫ا"‬ ‫ی‬
‫ے۔‬ ‫سے مراد رحم کرے واال ہ‬
‫ن‬
‫ن‬ ‫ث‬ ‫ن ن ن پن ع ت‬ ‫ت‬
‫ے کہ‬ ‫ے۔ وہ چ اہ ت ا نہ‬ ‫ساس دالن ا چ اہ ت ا ہ‬
‫ئ‬ ‫ح‬ ‫ا‬ ‫کا‬ ‫رت‬ ‫ک‬ ‫کی‬ ‫وں‬ ‫م‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫کو‬ ‫دوں‬ ‫ب‬ ‫ے‬
‫ے کہ ہللا ٰی ت پ‬
‫ا‬ ‫عال‬ ‫ناس آی ت کی حکمت ی ہ ہ‬
‫عمت ت ن‬ ‫ت‬
‫ے۔ اور ی ہ کہ ا سان کی‬ ‫ات کا اع نراف کری ں کہ ہللا عالٰی کی ی ں ا ی زی ادہ ہ ی ں کہ ان کی کو ی حد ہی ں ہ‬ ‫سان اس‬ ‫ا ن‬
‫ض‬ ‫عت ب ش‬
‫ے۔‬ ‫ان م وں کا کر ادا کر ا روری ہ‬
‫‪14‬‬

‫سورة ابراہیم (سورہ ابراہیم) ‪:14:7 -‬‬

‫َتشُك ُروۡ َاَلِز يَۡد َّنُك مۡ ۖ َو َلٰـٮِكنۡ َكَفرُۡتمۡ ِاَّن َع َذ اِبىۡ َلَش ِد يٌۡد ۭ"‬
‫ن ۡ‬ ‫"ِاذۡ َقاَل َر ُّبُك ۡم ِا ۡ‬

‫ترجمہ‪" :‬یاد رہے جب تمہارا رب کہہ گا‪' :‬اگر تم شکر کرو گے تو میں تمہیں مزید دوں گا‪ ،‬لیکن اگر تم‬
‫کافر ہوں گے تو میرا عذاب بڑا سخت ہے۔"(‪)3‬‬
‫ن‬
‫ت‬ ‫ش‬ ‫عت‬ ‫ف ت‬ ‫ن‬
‫ےب ن‬ ‫ت‬
‫کی م وں کا کر ادا کری ں گے‪ ،‬و وہ اس‬ ‫اس‬ ‫وہ‬ ‫اگر‬ ‫کہ‬ ‫ں‬ ‫ہ‬ ‫ے‬‫رما‬ ‫ن‬ ‫کر‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫اطب‬ ‫خ‬
‫م‬ ‫سے‬ ‫دوں‬ ‫اس آیتت می ں ہللا ف ٰی پ‬
‫ا‬ ‫عال‬ ‫ن‬
‫خ‬ ‫ت‬ ‫یف‬ ‫عت‬ ‫ل‬ ‫ض‬
‫کی عم وں می ں ا ا ہ کری ں گے۔ ی کن اگر وہ اس کی م وں کا ک ران کری ں گے‪ ،‬و اس کا عذاب ب ہت س ت ہ وگا۔‬
‫ن‬
‫ن‬ ‫خ‬ ‫ق ن‬ ‫عت‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ف‬ ‫تف‬
‫ہ‬
‫کی م وں کا ا رار کر ا‪ ،‬ان پر وش و ا‪ ،‬اور‬ ‫ے کہ " نکر گزاری" سے مراد ہللا عال ن‬ ‫م‬
‫ت کی سی ر می ں سری ن ے کہا‬
‫ق ن ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ت ٰی ع ت‬ ‫ن ہ ف‬ ‫ئ ق‬ ‫اس آی ت‬
‫ے۔ "ک ران عمت" سے مراد ہللا عالٰی کی م وں کا ا کار کر ا‪ ،‬ان کی در ہ کر ا‪ ،‬ی ا ان‬ ‫ان کا است عمال ج ان ز طری وں سے کر ا ہ‬
‫غ‬
‫ے۔‬ ‫کا لط اس عمال کر ا ہ‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫تغ‬ ‫ش‬ ‫ن‬
‫ےب ن‬ ‫ت‬
‫ے کہ ا سان اس کی‬
‫دوں کو کر گزاری کی ر ی خ ش ی ن چ ہ ہ ن چ ہ ہ‬
‫ا‬ ‫ت‬ ‫ا‬ ‫وہ‬ ‫ے۔‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫د‬ ‫ب‬ ‫پ‬ ‫اس آی تشکی حکمت تی ہ ہ‬
‫ے کہ نہللا عالٰی ا‬ ‫ن‬
‫ف‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫عم وں کا کر ادا کری ں اکہ وہ ان عم وں می ں اض ا ہ کری ں اور ان کی رض ا اور و ودی سے وازی ں‬

‫قرآنی مفہومیت میں نعمتوں کے اہم اصول اور قیمتی درس‬


‫قرآن مجید ہمیں زندگی کے ہر پہلوء میں نعمتوں کی بہت بڑی مفہومی دی‪nn‬نے واال ای‪nn‬ک عظیم کت‪nn‬اب ہے۔‬
‫اس موضوع "قرآنی مفہومیت میں نعمتوں کے اہم اصول اور قیمتی درس" میں یہ بی‪nn‬ان کی‪nn‬ا ج‪nn‬ائے گ‪nn‬ا کہ‬
‫قرآن مجید میں نعمتوں کو سمجھنے اور ان پر شکر گ‪nn‬زار ہ‪nn‬ونے کے اہم اص‪nn‬ول اور قیم‪nn‬تی درس‪nn‬ات کی‪nn‬ا‬
‫ہیں۔‬

‫قرآنی مفہومیت میں نعمتوں کا اہم اصول ہے شکر گ‪nn‬زاری‪ ،‬ج‪nn‬و ای‪nn‬ک مس‪nn‬لمان کے ل‪nn‬ئے بہت اہم ہے۔ ہللا‬
‫تعالی ہمیں ہر لمحے میں اپنی بڑائیوں اور احسانات کو دیکھنے کے لئے ترغیب دیت‪nn‬ا ہے اور ہم س‪nn‬ے یہ‬
‫گزارش کرتا ہے کہ ہم اپنی زندگی میں ہر ایک نعمت کا ش‪nn‬کر ک‪nn‬ریں۔ ش‪nn‬کر گ‪nn‬زاری ک‪nn‬ا اص‪nn‬ول ہمیں ہ‪nn‬ر‬
‫موقع پر ایمانی گہرائیوں تک پہنچ‪nn‬انے میں م‪nn‬دد ف‪nn‬راہم کرت‪nn‬ا ہے اور ہمیں ہللا کی رض‪nn‬ا اور بڑائی‪nn‬وں میں‬
‫اضافہ دیتا ہے۔‬

‫قرآنی مفہومیت میں نعمتوں کے قیمتی درسات میں سے ایک یہ ہے کہ ہر نعمت ہللا کا ایک آزم‪nn‬ائش ہے‬
‫اور ہمیں چ‪nn‬اہئے کہ ہ‪nn‬ر موق‪nn‬ع پ‪nn‬ر اس تحقی‪nn‬ق میں مص‪nn‬روف رہیں کہ ہللا ہمیں اس نعمت ک‪nn‬ا کی‪nn‬ا اس‪nn‬تعمال‬
‫کرنے چاہتا ہے اور ہم اس پر کیسے شکر گزار ہو سکتے ہیں۔ یہ درسات ہمیں زندگی کو بہتر اور معنی‬
‫‪15‬‬

‫خیز بنانے میں مدد فراہم کرتی ہیں اور ہمیں یہ بھی یاد دالتی ہیں کہ ہر چیز ہللا کی مرض‪nn‬ی کے مط‪nn‬ابق‬
‫ہوتی ہے اور ہمیں ہر حالت میں صبر اور شکر کے ساتھ رہنا چاہئے۔‬

‫اختتامًا‪" ،‬قرآنی مفہومیت میں نعمتوں کے اہم اصول اور قیمتی درس" یہ موضوع ہمیں بتاتا ہے کہ ق‪nn‬رآن‬
‫کے نور میں نعمتوں کو سمجھنے کا اہمیتی اصول اور اہم درس‪nn‬ات ہیں ج‪nn‬و ہمیں ای‪nn‬ک متف‪nn‬اوت‪ ،‬معن‪nn‬وی‪،‬‬
‫اور بہترین زندگی کی طرف راہنمائی کرتے ہیں۔‬

‫اسالمی تعلیمات میں نعمتوں کی اہمیت کو مفہوم کرنے میں دوسرا اہم اصول یہ ہے کہ ہللا کے فضل اور‬
‫انعامات کا شکر گزار ہونا ہماری ایمانی زندگی کے اہم حصے ہے۔ ق‪nn‬رآن مجی‪nn‬د میں ہللا کے انعام‪nn‬ات پ‪nn‬ر‬
‫زور دی‪nn‬نے والی متع‪nn‬دد آی‪nn‬ات ہیں ج‪nn‬و ہمیں یہ س‪nn‬کھاتی ہیں کہ ہللا ہ‪nn‬ر ش‪nn‬ے ک‪nn‬ا مال‪nn‬ک ہے اور ہم‪nn‬اری‬
‫موجودگی اور زندگی ہر لحظہ اس کی رحمتوں سے ہے۔ اسالمی تعلیمات کے مط‪n‬ابق‪ ،‬ش‪n‬کر گ‪n‬زاری ہللا‬
‫کی بندگی کا ایک اہم حصہ ہے اور یہ ہمیں ذاتی ترقی اور روحانیت میں بڑھ‪nn‬تی ہ‪nn‬وئی م‪nn‬دد ف‪nn‬راہم ک‪nn‬رتی‬
‫ہے۔‬

‫یہاں اور ایک اہم درس ہے کہ نعمتوں کا ایک اہم استعمال ہمیں دوسروں کی خ‪nn‬دمت میں مص‪nn‬روف کرت‪nn‬ا‬
‫ہے۔ اسالمی تعلیمات میں یہ بتایا گیا ہے کہ جو شخص ہللا کی دی گئی نعمت‪nn‬وں ک‪nn‬ا بہ‪nn‬ترین ط‪nn‬ریقے س‪nn‬ے‬
‫استعمال کرتا ہے اور دوسروں کی مدد کرتا ہے‪ ،‬ہللا اس‪nn‬ے مزی‪nn‬د انعام‪nn‬ات دیت‪nn‬ا ہے۔ یہ اہم درس ہمیں آمنہ‬
‫سے استعمال کرنے‪ ،‬محبت اور مدد کرنے کی راہوں میں راہنمائی فراہم کرتا ہے جو ایک معاشرتی اور‬
‫رحم دالنہ مجتمع کی بنیاد ہوتی ہے۔‬

‫اختتامًا‪" ،‬قرآنی مفہومیت میں نعمتوں کے اہم اصول اور قیمتی درس" ہمیں یہ س‪n‬کھاتا ہے کہ نعمت‪n‬وں ک‪n‬ا‬
‫استعمال صرف شخصی فردی فائدے کے ل‪nn‬ئے ہی نہیں بلکہ دوس‪nn‬روں کی خ‪nn‬دمت میں بھی کرن‪nn‬ا چ‪nn‬اہئے‬
‫اور انعامات کا ش‪nn‬کر گ‪nn‬زار ہون‪nn‬ا ہم‪nn‬اری زن‪nn‬دگی میں بے الگ ترتی‪nn‬بی و ت‪nn‬وازنی اور بھ‪nn‬رمے کی زن‪nn‬دگی‬
‫کیلئے موصول ہے۔‬
‫اسالمی تعلیمات میں نعمتوں کے اہم اصول اور قیمتی درسات کا مزید ایک پہل‪nn‬وء ہے کہ ہللا کے نعمت‪nn‬وں‬
‫کا شکر گزار ہونا ہمیں ہمدردی اور چاہت کا احساس دیتا ہے۔ قرآن میں ہللا کا فرمان ہے کہ جو ل‪nn‬وگ ہللا‬
‫کی نعمتوں کا شکر کرتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ محبت اور امداد میں مصروف ہوتے ہیں‪ ،‬ہللا انہیں‬
‫مزید رحمتیں دیتا ہے۔ یہ بات ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ نعمتوں کا اصولی اس‪nn‬تعمال ہمیں دوس‪nn‬رے اف‪nn‬راد کی‬
‫زندگی میں بہتری النے میں مدد فراہم کرتا ہے اور معاشرتی رحمت بڑھاتا ہے۔‬
‫‪16‬‬

‫اس موضوع کا ایک اور پہلوء یہ ہے کہ نعمتوں کو اس‪nn‬تعمال ک‪nn‬رتے وقت اخالقی اور معاش‪nn‬رتی زم‪nn‬انے‬
‫کے مط‪nn‬ابقت ک‪nn‬ا خی‪nn‬ال رکھن‪nn‬ا چ‪nn‬اہئے۔ اس‪nn‬المی تعلیم‪nn‬ات میں ہمیں یہ س‪nn‬کھایا گی‪nn‬ا ہے کہ ہللا کی دی گ‪nn‬ئی‬
‫نعمتوں کا استعمال ہمیشہ حقیقت اور اخالقی اصولوں کے مط‪nn‬ابق ہون‪nn‬ا چ‪nn‬اہئے ت‪nn‬اکہ ہم زن‪nn‬دگی میں ای‪nn‬ک‬
‫مثبت اور ایمانی راہ پر چل سکیں۔‬

‫آخر میں‪" ،‬قرآنی مفہومیت میں نعمتوں کے اہم اصول اور قیمتی درسات" ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ نعمت‪nn‬وں‬
‫کا شکر گزار ہونا صرف ذاتی فائدے کے ل‪n‬ئے ہی نہیں بلکہ معاش‪n‬رتی اور اخالقی بہ‪n‬تری کے ل‪n‬ئے بھی‬
‫اہم ہے۔ ہللا کی بڑائیوں کو صحیح طریقے سے شکر گزاریں اور دوسروں کے ساتھ ہمدردی‪،‬‬

‫قرآنی مفہ‪nn‬ومیت میں نعمت‪nn‬وں کے اہم اص‪nn‬ول اور قیم‪nn‬تی درس‪nn‬ات" میں اگال اہم نکتہ یہ ہے کہ نعمت‪nn‬وں ک‪nn‬ا‬
‫شکر گزار ہونا ایک ایمانی اور روحانی تربیت ک‪nn‬ا حص‪nn‬ہ ہے۔ ق‪nn‬رآن مجی‪nn‬د ہمیں یہ س‪nn‬کھاتا ہے کہ ہللا کی‬
‫طرف سے ہمیں دی جانے والی ہر نعمت پر شکر گزار ہونا ای‪n‬ک عظیم اعم‪n‬ال ہے اور یہ ہم‪n‬ارے ایم‪n‬ان‬
‫کی افضلیت میں اضافہ کرتا ہے۔ نعمتوں کا شکر گزار ہونا ایم‪nn‬انی تق‪nn‬وٰی اور ہللا کے حکمت‪nn‬وں ک‪nn‬و قب‪nn‬ول‬
‫کرنے کا اظہار ہے جس سے انسان کی روحانیت میں بڑھتی روشنی حاصل ہوتی ہے۔‬

‫اس موضوع میں ایک مزی‪nn‬د اہم اص‪nn‬ول یہ ہے کہ نعمت‪nn‬وں ک‪nn‬و ہمیش‪nn‬ہ حف‪nn‬اظتی اور مس‪nn‬تدام ط‪nn‬ریقے س‪nn‬ے‬
‫استعمال کرنا چاہئے۔ اسالمی تعلیمات میں اہم بات یہ ہے کہ اگر کوئی شخص ہللا کی طرف سے دی گئی‬
‫نعمتوں کا براہ کرم ہوتا ہے تو اسے اپنے ایمان اور اخالقی اصولوں کے مط‪nn‬ابق اس‪nn‬تعمال کرن‪nn‬ا چ‪nn‬اہئے۔‬
‫نعمتوں کا یہ صحیح استعمال ہمیں زندگی کو بہتر بنانے اور دوسروں کی مدد کرنے میں مدد ف‪nn‬راہم کرت‪nn‬ا‬
‫ہے۔‬

‫آخر میں‪" ،‬قرآنی مفہومیت میں نعمتوں کے اہم اصول اور قیمتی درسات" ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ نعمت‪nn‬وں‬
‫کا شکر گزار ہونا ایک مکمل طریقہ حیات ہے جو ہمیں دنیا و آخرت میں بہترین رہنمائی فراہم کرت‪nn‬ا ہے۔‬
‫اس مضمون کی روشنی میں نعمت‪n‬وں ک‪n‬و س‪n‬مجھنا اور ان ک‪n‬ا ص‪nn‬حیح اس‪n‬تعمال کرن‪n‬ا‪ ،‬ای‪n‬ک شخص‪nn‬یت ک‪n‬و‬
‫پرورش دینے واال عمل ہے جو ایک فرد کو معاشرتی اور دینی معیشت میں کامیاب بناتا ہے۔‬

‫قرآنی مفہ‪nn‬ومیت میں نعمت‪nn‬وں کے اہم اص‪nn‬ول اور قیم‪nn‬تی درس‪nn‬ات" کے موض‪nn‬وع میں ای‪nn‬ک مزی‪nn‬د روش‪nn‬نی‬
‫ڈالنے واال پہلو یہ ہے کہ نعمتوں کا شکر گزار ہونا ہمیں حقیقِت حی‪nn‬ات کے اہم ت‪nn‬رین اص‪nn‬والت میں س‪nn‬ے‬
‫ایک سکھاتا ہے‪ ،‬یعنی قدرتی حقیقت میں شکر گزاری اور قدر کرنے کا فریضہ۔‬
‫‪17‬‬

‫قرآن میں زیادہ تر مبارک آیات میں ہمیں یہ سکھایا گیا ہے کہ ہر نعمت ہللا کی ط‪nn‬رف س‪nn‬ے ہم‪nn‬ارے ل‪nn‬ئے‬
‫ایک موہت ہے اور ہمیں چاہئے کہ ہر ایک نعمت کا شکر ادا کریں۔ ایسا کرنا ہمیں ہر دن کی زندگی میں‬
‫خوشی اور راحت دیتا ہے۔‬

‫ایک مزید اہم نکتہ یہ ہے کہ نعمتوں کا شکر گزار ہونا ہمیں متوازن زندگی گ‪nn‬زارنے کی س‪nn‬یکھ دیت‪nn‬ا ہے۔‬
‫ق‪nn‬رآن مجی‪nn‬د میں ہمیں زن‪nn‬دگی کے مختل‪nn‬ف پہل‪nn‬وء میں اعت‪nn‬دال اور ت‪nn‬وازن کی ب‪nn‬اتیں مل‪nn‬تی ہیں۔ نعمت‪nn‬وں ک‪nn‬ا‬
‫استعمال میں اعتدال رکھنا ہمیں ہر حالت میں مستقر رہنے میں م‪n‬دد ف‪nn‬راہم کرت‪n‬ا ہے اور ہمیں زن‪n‬دگی میں‬
‫حقیقی خوشی اور سکون کا احساس دیتا ہے۔‬

‫آخر میں‪" ،‬قرآنی مفہومیت میں نعمتوں کے اہم اصول اور قیمتی درسات" ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ نعمت‪nn‬وں‬
‫کا شکر گزار ہونا ہماری زندگی میں بہتری اور خوشیوں کی س‪nn‬مت میں ہمیش‪nn‬ہ راہنم‪nn‬ائی ف‪nn‬راہم کرت‪nn‬ا ہے‬
‫اور ہمیں ایک بہترین انسان بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔‬

‫قرآنی مفہومیت میں نعمتوں کے اہم اصول اور قیمتی درس‪nn‬ات" یہ موض‪nn‬وع ہمیں بتات‪nn‬ا ہے کہ نعمت‪nn‬وں ک‪nn‬ا‬
‫شکر گزار ہون‪nn‬ا ای‪nn‬ک عمقی اور اہم عب‪nn‬ارت ہے ج‪nn‬و ہمیں زن‪nn‬دگی میں مثبت راہ‪nn‬وں میں رہ‪nn‬نے کے ل‪nn‬ئے‬
‫راہنمائی فراہم کرتا ہے۔‬

‫ایک ناپیدائی اصول یہ ہے کہ نعمتوں کا شکر گزار ہونا ہمیں زندگی میں خوش‪n‬ی اور س‪n‬کون ک‪n‬ا احس‪n‬اس‬
‫دیتا ہے۔ قرآن مجید میں ہللا کے حکمتوں کو سمجھ کر انعامات کا صحیح اور پورا اس‪nn‬تعمال ک‪nn‬رنے س‪nn‬ے‬
‫ہمیں دنیا و آخرت میں بھالئی حاصل ہوتی ہے۔‬

‫ایک اور بڑا اصول ہے کہ نعمتوں کا ش‪nn‬کر گ‪nn‬زار ہون‪nn‬ا ہمیں دوس‪nn‬رے لوگ‪nn‬وں کے س‪nn‬اتھ ام‪nn‬داد اور حس‪nn‬ن‬
‫خلقی کی راہ‪nn‬وں میں مص‪nn‬روف کرت‪nn‬ا ہے۔ اس‪nn‬الم ہمیں س‪nn‬کھاتا ہے کہ نعمت‪nn‬وں ک‪nn‬و ص‪nn‬حیح ط‪nn‬ریقے س‪nn‬ے‬
‫استعمال کرنے پ‪nn‬ر اہتم‪nn‬ام دین‪nn‬ا اور دوس‪nn‬رے لوگ‪nn‬وں کے س‪nn‬اتھ محبت اور ام‪nn‬داد میں مص‪nn‬روف ہون‪nn‬ا ہمیں‬
‫معاشرتی بہتری کی راہوں میں راہنمائی فراہم کرتا ہے۔‬

‫"قرآنی مفہومیت میں نعمتوں کے اہم اصول اور قیمتی درس‪nn‬ات" ک‪nn‬ا ای‪nn‬ک اور نکتہ یہ ہے کہ نعمت‪nn‬وں ک‪nn‬ا‬
‫شکر گزار ہونا ہمیں ذاتی ترقی اور اخالقی بہتری کی راہوں میں مدد فراہم کرتا ہے۔ ایمانی اص‪nn‬ولوں پ‪nn‬ر‬
‫عمل کرتے ہوئے اور نعمت‪n‬وں ک‪n‬ا اس‪n‬تعمال بہ‪n‬ترین ط‪n‬ریقے س‪n‬ے ک‪n‬رتے ہ‪n‬وئے ہم زن‪n‬دگی میں یہ تحقی‪n‬ق‬
‫کرتے ہیں کہ ہر نعمت ہمیں روحانی‪ ،‬جسمانی‪ ،‬اور عقائدی حیثیت میں بہتری النے کے لئے ایک م‪nn‬وہت‬
‫ہے۔‬
‫‪18‬‬

‫"ق‪nn‬رآنی مفہ‪nn‬ومیت میں نعمت‪nn‬وں کے اہم اص‪nn‬ول اور قیم‪nn‬تی درس‪nn‬ات" ای‪nn‬ک گہ‪nn‬رے موض‪nn‬وع ہے ج‪nn‬و ہمیں‬
‫اسالمی تعلیمات کی روشنی میں نعمتوں کے حقیقی اور صحیح اس‪nn‬تعمال کی بنی‪nn‬ادی اص‪nn‬ولوں کی ط‪nn‬رف‬
‫راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس تحقیقاتی مضمون میں ہم مختلف نکات پ‪nn‬ر مب‪nn‬نی چن‪nn‬د مختل‪nn‬ف تفص‪nn‬یالت پیش‬
‫کریں گے تاکہ یہ موضوع مکمل طور پر سمجھا جا سکے۔‬

‫اوًال‪ ،‬یہ موضوع قرآنی آیات اور حدیثوں کے زیِر اہتمام ہے ج‪nn‬و ہمیں بت‪nn‬اتے ہیں کہ نعمت‪nn‬وں ک‪nn‬ا اس‪nn‬تعمال‬
‫کرنا ہماری روحانی اور دنیاوی زندگی میں کس طرح تاثر انگ‪n‬یز ہوت‪n‬ا ہے۔ ق‪nn‬رآنی آی‪n‬ات ک‪n‬ا تالش ک‪n‬رتے‬
‫ہیں جو اس موضوع پر روشنی ڈالتی ہیں۔‬

‫"ُهَّللا َلِط يٌف ِبِعَباِدِه َيْر ُز ُق َم ن َيَش اُء َو ُهَو اْلَقِوُّي اْلَع ِز يُز " (الشورى‪)19 ،‬‬

‫ترجمہ‪ " :‬ہللا اپنے بندوں پر لطف فرمانے واال ہے‪،‬جسے چاہتا ہے روزی دیتا ہے اور وہی قوت واال‪،‬‬
‫عزت واال ہے۔" (‪)4‬‬

‫ُخ ْذ ِم ْن َأْم َو اِلِهْم َص َد َقًة ُتَطِّهُر ُهْم َو ُتَز ِّك يِهم ِبَها َو َص ِّل َع َلْيِهْم ِإَّن َص َالَتَك َس َكٌن َّلُهْم َو ُهّللا َسِم يٌع َع ِليٌم " (التوبة‪،‬‬
‫‪)103‬‬

‫ترجمہ‪ " :‬اے محبوب ان کے مال میں سے زکٰو ۃ تحصیل(وصول) کرو جس سے تم انھیں ستھرا اور‬
‫پاکیزہ کردو اور ان کے حق میں دعائے خیر کرو بےشک تمہاری دعا ان کے دلوں کا چین ہے اور ہللا‬
‫سنتا جانتا ہے۔"(‪)5‬‬

‫ان آیات میں ہللا کی لطافت کا ذکر ہے جو اپنے بندوں کو رزق دیتا ہے اور وہ جو چاہتا ہے انہیں نعمتوں‬
‫سے ماال مال کرتا ہے۔ اس کے عالوہ‪ ،‬صدقہ دینے اور دوسرے لوگوں کی مدد ک‪nn‬رنے ک‪nn‬ا ذک‪nn‬ر ہے ج‪nn‬و‬
‫انسان کو پاکیزگی اور پاکدامنی میں مدد فراہم کرتا ہے۔‬

‫اس کے بعد‪ ،‬اس موضوع پر حدیثوں کی روشنی میں غور کرتے ہیں۔‬

‫"من ال یشکر الناس ال یشکر ہللا" (ابن ماجہ)‬

‫"جو شخص لوگوں کا شکریہ نہ کہے‪ ،‬وہ ہللا کا شکر کرنے واال نہیں ہوتا" (ابن ماجہ)‬
‫‪19‬‬

‫ان حدیثوں سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ ہللا کی نعمتوں کا شکر گزار ہونا ہمیشہ دوسروں کے ساتھ مدد‬
‫اور محبت میں مصروف رہنے کو ترجیح دیتا ہے۔ ایک شخص جو لوگوں کا ش‪nn‬کر نہیں کرت‪nn‬ا‪ ،‬وہ ہللا ک‪nn‬ا‬
‫شکر بھی نہیں کرتا۔‬

‫اسی طرح‪ ،‬ایک مختلف زاویہ سے اس موضوع پر نظر ڈالتے ہیں۔ "قرآنی آیات اور حدیثوں میں نعمتوں‬
‫کی بیان" کو اسالمی تعلیمات کی روشنی میں دیکھنا چاہئے۔‬

‫نعمتوں کا شکر گزار ہونا ای‪q‬ک اہم اصول ہے جو اسالمی تعلیمات کی بنیادی روایات میں پایا جات‪nn‬ا ہے۔‬
‫اسالمی تعلیمات میں ہمیں یہ سکھایا جاتا ہے کہ ہر نعمت ج‪nn‬و ہمیں ہللا تع‪nn‬الی کی ط‪nn‬رف س‪nn‬ے مل‪nn‬تی ہے‪،‬‬
‫اس کا شکر کرنا ہماری ایمانی حیثیت ک‪nn‬و بہ‪nn‬تر بنات‪nn‬ا ہے اور ہمیں معاش‪nn‬رتی اخالق میں بھی بہ‪nn‬تر بن‪nn‬انے‬
‫میں مدد فراہم کرتا ہے۔‬

‫قرآن مجید میں ہللا تعالی کا فرمان ہے‪" :‬اور جو کچھ تم ملتے ہو‪ ،‬وہ ہللا ہی کی طرف س‪nn‬ے ہے۔ اور ج‪nn‬و‬
‫چ‪n‬یز تمہ‪n‬ارے پ‪n‬اس ہے‪ ،‬یہ بھی ہللا ہی کی ط‪n‬رف س‪n‬ے ہے" (النح‪n‬ل‪)53 ،‬۔ یہ آیت ہمیں ہ‪n‬ر نعمت ک‪n‬و ہللا‬
‫تعالی کی طرف سے آنے والی ہدایت اور رحمت کا نتیجہ بنانے کے لئے دیکھنے کی ترغیب دیتی ہے۔‬

‫اسالمی تعلیمات میں نعمتوں کا شکر گزار ہونا ایمانی اور معاشرتی بہتری کی راہ‪nn‬وں میں ہمیں راہنم‪nn‬ائی‬
‫فراہم کرتا ہے۔ ہللا کی رضا کے لئے نعمتوں کا ش‪nn‬کر ادا کرن‪nn‬ا ایم‪nn‬انی زن‪nn‬دگی ک‪nn‬ا حص‪nn‬ہ ہے اور یہ ہمیں‬
‫انعامات کی قدر کرنے اور دوسروں کی مدد کرنے کی راہوں میں مصروف کرتا ہے۔‬

‫اسالمی تعلیمات میں نعمتوں کا شکر گزار ہونا ایمانی اور معاشرتی بہتری کی راہ‪nn‬وں میں ہمیں راہنم‪nn‬ائی‬
‫فراہم کرتا ہے۔ ہللا کی رضا کے لئے نعمتوں کا ش‪nn‬کر ادا کرن‪nn‬ا ایم‪nn‬انی زن‪nn‬دگی ک‪nn‬ا حص‪nn‬ہ ہے اور یہ ہمیں‬
‫انعامات کی قدر کرنے اور دوسروں کی مدد کرنے کی راہوں میں مصروف کرتا ہے۔‬

‫اسالمی تعلیمات میں نعمتوں کا شکر گزار ہونا ایمانی اور معاشرتی بہتری کی راہ‪nn‬وں میں ہمیں راہنم‪nn‬ائی‬
‫فراہم کرتا ہے۔ ہللا کی رضا کے لئے نعمتوں کا ش‪nn‬کر ادا کرن‪nn‬ا ایم‪nn‬انی زن‪nn‬دگی ک‪nn‬ا حص‪nn‬ہ ہے اور یہ ہمیں‬
‫انعامات کی قدر کرنے اور د‬

‫قرآنی مفہومیت میں نعمتوں کے اہم اصول اور قیم‪nn‬تی درس‪nn‬ات" یہ موض‪nn‬وع ہم‪nn‬اری زن‪nn‬دگی میں نعمت‪nn‬وں‬
‫کے اہمیت اور ان کا صحیح استعمال کی ب‪nn‬ات کرت‪nn‬ا ہے۔ اس س‪nn‬ے ہمیں معاش‪nn‬رتی اور دی‪nn‬نی معیش‪nn‬ت میں‬
‫راحت اور بہتری کی راہوں میں ہدایت حاصل ہوتی ہے۔‬
‫‪20‬‬

‫قرآن مجید میں نعمتوں کی بہت بڑی قدر کی گئی ہے اور ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہللا ہمیں مختلف طریقوں‬
‫سے انعامات دیتا ہے۔ نعمتوں کو شکر گزاری اور صحیح طریقے سے استعمال کرن‪nn‬ا‪ ،‬ہم‪nn‬ارے دی‪nn‬نی اور‬
‫معاشرتی زندگی میں بہت بڑی بہتری لے کر آتا ہے۔‬

‫ایسا کرنے کے لئے‪ ،‬ہمیں اس موضوع کو مختلف زوأيد س‪nn‬ے ج‪nn‬اننے اور س‪nn‬مجھنے کی کوش‪nn‬ش ک‪nn‬رنی‬
‫چاہئے۔‬

‫نعمتوں کی بہترین معاشرتی اور دینی قیمتوں میں شاملیت‪:‬‬

‫نعمتوں کا استعمال صحیح اصولوں کے مطابق ہونا ایک مؤمن کے لئے بہت اہم ہے‪ ،‬اور اس پر ق‪nn‬رآن و‬
‫سنت کی روشنی میں مختلف اصول آئے ہیں۔ ہمیں یہ سکھنے کو ملتا ہے کہ ہر نعمت ہللا کی طرف سے‬
‫ہے اور اس پر شکر گزار ہونا ہمارے ایمانی اصولوں کا حص‪nn‬ہ ہے۔ ایم‪nn‬انی ت‪nn‬ربیت ہمیں یہ س‪nn‬کھاتی ہے‬
‫کہ ہر نعمت ہللا کا ایک انع‪n‬ام ہے اور ہمیں اس پ‪n‬ر ق‪n‬در کرن‪n‬ا چ‪n‬اہئے۔اس کے عالوہ‪ ،‬دی‪n‬نی اص‪n‬ولوں کے‬
‫مطابق‪ ،‬نعمتوں کا استعمال صرف اپنی فالح اور دوسروں کی مدد میں کرنا چاہئے۔ ہمیں یہ س‪nn‬کھایا جات‪nn‬ا‬
‫ہے کہ ہللا کی دی گئی نعمتوں کا صحیح استعمال ہمیشہ دوسروں کی بہتری اور خدمت میں ہون‪nn‬ا چ‪nn‬اہئے۔‬
‫اس طرح‪ ،‬نعمتوں کا استعمال ایمانی اور اخالقی قیمتوں کے مطابق ہمیشہ ہدایتی راہوں میں رہتا ہے اور‬
‫ہمیں دنیا و آخرت میں فالح حاصل ہوتی ہے۔‬

‫نعمتوں کا صحیح شکر گزار ہونا‪:‬‬

‫نعمتوں کا شکر گزار ہونا متعدد زمانوں میں ق‪nn‬رآن مجی‪nn‬د میں ذک‪nn‬ر ہے۔ ہمیں یہ س‪nn‬کھایا گی‪nn‬ا ہے کہ ش‪nn‬کر‬
‫گزاری ایک عظیم اعمال ہے جو ہللا تعالی کی رضا کو حاصل ک‪nn‬رنے میں م‪nn‬دد ف‪nn‬راہم کرت‪nn‬ا ہے۔ اس کے‬
‫عالوہ‪ ،‬شکر گزاری ہمیں نعمتوں کی قدر کرنے اور ان کا صحیح استعمال کرنے کی راہنمائی دی‪nn‬تی ہے۔‬
‫شکر گزاری کرنے والے افراد کو ہللا تعالی کی بے نظیر مہربانیوں کا اچھا جواب ملتا ہے اور یہ ان کی‬
‫زندگی میں برکت اور سکون لے آتی ہے۔ شکر گزاری ایک ایمان اور تواضع بھ‪nn‬را عم‪nn‬ل ہے ج‪nn‬و انس‪nn‬ان‬
‫کو ہللا کے قدرتی اور غیر محدود فضل کی طرف مائل کرتا ہے۔ یہ عم‪nn‬ل انس‪nn‬ان کی روح‪nn‬انیت میں ب‪nn‬ڑی‬
‫بہتری لے آتا ہے اور اسے دنیا و آخرت میں کامیاب بناتا ہے۔‬

‫نعمتوں کا معاشرتی اور مددگار استعمال‪:‬‬


‫‪21‬‬

‫قرآن مجید میں ہمیں یہ سکھنے کو ملتا ہے کہ نعمتوں کا استعمال صرف ذاتی فراہمی کے ل‪nn‬ئے ہی نہیں‪،‬‬
‫بلکہ دوس‪nn‬روں کی م‪nn‬دد میں بھی کرن‪nn‬ا چ‪nn‬اہئے۔ ہللا کی دی گ‪nn‬ئی نعمت‪nn‬وں ک‪nn‬ا بہ‪nn‬ترین اس‪nn‬تعمال یہ ہے کہ ہم‬
‫دوسروں کی خدمت میں مصروف ہوں اور ان کی مشکالت میں مدد کریں۔ یہ عمل ہمیں معاشرتی رحمت‬
‫بڑھانے اور ایک دوسرے کے ساتھ امدادی راس‪n‬توں میں مص‪nn‬روف ہ‪n‬ونے ک‪n‬ا موق‪n‬ع ف‪nn‬راہم کرت‪n‬ا ہے۔ اس‬
‫سے ہمیں اخالقی اور انسانیتی قیمت‪n‬وں میں بڑھ‪n‬وتری حاص‪nn‬ل ہ‪n‬وتی ہے‪ ،‬اور ہم ای‪n‬ک م‪n‬ؤثر اور خ‪n‬یراتی‬
‫معاشرتی جماعت بنتے ہیں۔ اس طرح‪ ،‬قرآن کی تعلیمات ہمیں ای‪nn‬ک محبت بھ‪nn‬رے اور م‪nn‬ددگار معاش‪nn‬رتی‬
‫ماحول کی طرف راہنم‪n‬ائی ف‪n‬راہم ک‪n‬رتی ہیں جہ‪n‬اں ہ‪n‬ر ف‪n‬رد اپ‪n‬نے اعم‪n‬ال کے ذریعے دوس‪n‬روں کے ل‪n‬ئے‬
‫مددگار ثابت ہوتا ہے۔‬

‫نعمتوں کا معنوی استعمال‪:‬‬

‫نعمتوں کا معنوی اور روحانی استعمال ق‪nn‬رآن مجی‪nn‬د میں بھی م‪nn‬د نظ‪nn‬ر رکھ‪nn‬ا گی‪nn‬ا ہے۔ ہللا کی دی گ‪nn‬ئی ہ‪nn‬ر‬
‫نعمت ہمیں اخالقی اور معنوی بہتری حاصل کرنے کی راہنمائی فراہم کرتی ہے۔ اگر ہم نعمتوں کا ش‪nn‬کر‬
‫گزار ہوتے ہیں اور ان کا صحیح استعمال ک‪nn‬رتے ہیں ت‪nn‬و یہ ہمیں دی‪nn‬نی ارتق‪nn‬اء اور روح‪nn‬انیت میں بڑھ‪nn‬تی‬
‫راہوں میں مدد فراہم کرتا ہے۔ قرآن مجید ہمیں سکھاتا ہے کہ نعمتوں ک‪n‬ا اس‪n‬تعمال ص‪nn‬رف دنی‪n‬وی زن‪n‬دگی‬
‫میں محدود نہیں‪ ،‬بلکہ ان کا معنوی اور روحانی تربیت میں بھی فائدہ اٹھانا چاہئے۔ اس طرح‪ ،‬نعمتوں ک‪nn‬ا‬
‫صحیح استعمال کرنا ہمیں دنیا و آخرت میں کامیابی اور ہللا کی قربانگی کا ذریعہ بناتا ہے۔‬

‫نعمتوں کا انصافی اور چاقوں میں تقسیم‪:‬‬

‫ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ نعمتوں کا صحیح استعمال ہمیش‪nn‬ہ انص‪nn‬افی اور چ‪nn‬اقوں میں تقس‪nn‬یم ک‪nn‬رنے میں‬
‫ہونا چاہئے۔ قرآن مجید میں ہمیں یہ سکھانے کو ملتا ہے کہ جو لوگ اپنے مال و دولت ک‪nn‬و ص‪nn‬رف اپ‪nn‬نے‬
‫لئے ہی نہیں بلکہ دوسروں کے حقوق میں بھی خرچ کرتے ہیں اور انہیں مدد فراہم ک‪nn‬رتے ہیں‪ ،‬ہللا انہیں‬
‫اور بھی زیادہ نعمتیں عطا فراہم کرتا ہے۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ نعمتوں ک‪n‬ا اس‪n‬تعمال ص‪n‬رف اپ‪n‬نے ل‪n‬ئے ہی‬
‫نہیں بلکہ دوسرے لوگوں کے لئے بھی ہونا چاہئے۔‬

‫نعمتوں کا صحت کے لئے استعمال‪:‬‬

‫ایک اور اہم پہلوء یہ ہے کہ نعمت‪n‬وں ک‪n‬ا ص‪n‬حت کے ل‪n‬ئے ص‪n‬حیح اس‪n‬تعمال کرن‪n‬ا۔ ق‪n‬رآن مجی‪n‬د میں ہللا ک‪n‬ا‬
‫فرمان ہے کہ اپنے جسم کو اور اپ‪n‬نے م‪n‬ال ک‪n‬و زی‪n‬اں میں نہیں ڈالن‪n‬ا چ‪n‬اہئے۔ اس‪n‬الم ہمیں ص‪n‬حت کی ق‪n‬در‬
‫کرنے اور اس کا صحیح استعمال کرنے کی سیکھ دیتا ہے۔‬
‫‪22‬‬

‫نعمتوں کا امتناع اور آخرت کی طرف مائل کرنا‪:‬‬

‫قرآن مجید ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ نعمتوں کا امتناع کرنا اور آخرت کی طرف مائل ہونا بہترین ہدایت ہے‬

‫قرآن‪ ،‬مسلمانوں کی راہنم‪nn‬ائی اور ایم‪nn‬انی آب‪nn‬ائی کت‪nn‬اب ہے‪ ،‬ج‪nn‬و انس‪nn‬انیت ک‪nn‬و زن‪nn‬دگی کے ہ‪nn‬ر ش‪nn‬عبے میں‬
‫راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس کی بھرمرکزی تھیم‪ ،‬محبت‪ ،‬ع‪nn‬دل اور انس‪nn‬انی حق‪nn‬وق کے اص‪nn‬ولوں پ‪nn‬ر ہے۔‬
‫قرآن میں نعمتوں کے اہم اصول اور قیمتی درس‪nn‬ات ک‪nn‬و س‪nn‬مجھانے ک‪nn‬ا مقص‪nn‬د‪ ،‬انس‪nn‬انوں ک‪nn‬و ای‪nn‬ک بہ‪n‬ترین‬
‫زندگی گزارنے کے لئے مرشدی فراہم کرنا ہے۔‬

‫پہال اصول‪ :‬شکر گزاری اور قدر کرنا قرآن میں نعمتوں کے اہم اص‪nn‬ول میں س‪nn‬ے ای‪nn‬ک یہ ہے کہ انس‪nn‬ان‬
‫کو ہر لحظہ اپنی زندگی کے اہم لمحوں میں شکر گزار ہونا چاہئے۔ ای‪nn‬ک م‪nn‬ومن ک‪nn‬ا ایم‪nn‬ان‪ ،‬اس کی ش‪nn‬کر‬
‫گزاری کی حالت پر بھی مبنی ہوتا ہے۔ قرآن میں ہللا تعالی نے بار بار اپنی نعمت‪nn‬وں ک‪nn‬ا ذک‪nn‬ر کی‪nn‬ا ہے اور‬
‫انسانوں سے اپنی بے نظیری ک‪nn‬و پہچ‪nn‬اننے اور اس ک‪nn‬ا ش‪nn‬کر ادا ک‪nn‬رنے ک‪nn‬ا حکم دی‪nn‬ا ہے۔ اس اص‪nn‬ول کی‬
‫عملی مثال قرآن میں حضرت سلیمان علیہ السالم کی قصہ سے لی جا سکتی ہے جو اپنی ملکیت کا شکر‬
‫ادا کرتا رہا اور ہللا نے اسے مزید بڑھتی ہوئی ملکیت عطا فراہم کی۔‬

‫دوسرا اصول‪ :‬امتنان کا اظہار نعمتوں کے اہم اصولوں میں ایک اہم اصول ہے امتنان کا اظہار۔ امتنان کا‬
‫اظہار کرنا یعنی ہللا تعالی کی دی گئی ہر نعمت کا قدر کرنا اور اس پر شکریہ ادا کرنا۔ امتن‪nn‬ان ک‪nn‬ا اظہ‪nn‬ار‬
‫کرنا ایک مومن کے ایمانی اعتبارات کو مضبوط کرتا ہے اور اسے ہر حالت میں راضی رہنے میں م‪nn‬دد‬
‫فراہم کرتا ہے۔ ق‪nn‬رآن میں ہللا تع‪n‬الی نے فرمای‪n‬ا ہے‪" :‬اگ‪n‬ر تم ش‪n‬کر ک‪n‬رو گے ت‪n‬و میں مزی‪n‬د دوں گ‪n‬ا"۔ اس‬
‫اصول کو عمل میں النے کے لئے انسان کو ہ‪nn‬ر روز ہللا ک‪nn‬ا ش‪nn‬کر ادا کرن‪nn‬ا چ‪nn‬اہئے اور اپ‪nn‬نی زن‪nn‬دگی ک‪nn‬و‬
‫مثبت اور شکر گزار موقعات سے بھر دینا چاہئے۔‬

‫تیسرا اصول‪ :‬دوسروں کے ساتھ حسن خلقی قرآنی مفہومیت میں نعمتوں کے اصولوں میں سے ایک مہم‬
‫اصول حسن خلقی ہے۔ حسن خلقی کا مطلب ہے کہ انسان دوسروں کے ساتھ معاشرت میں اچھے اخالقی‬
‫اور اخالقی روایات قائم رکھے۔ قرآن میں ہللا تعالی نے فرمایا ہے‪" :‬اور تمہارے لئے بھی اچھا ہے کہ تم‬
‫خود اچھے ہوں"۔ اس اصول کا مطلب ہے کہ اگر انسان دوسروں کے ساتھ نیک روابط قائم رکھے گا ت‪nn‬و‬
‫ہللا تعالی بھی اس پر اچھائیاں بھیجے گا۔ حسن خلقی کے اصول ک‪nn‬و عم‪nn‬ل میں النے کے ل‪nn‬ئے انس‪nn‬ان ک‪nn‬و‬
‫صداقت‪ ،‬امانت‪ ،‬شفافیت اور محبت کے اصولوں پر عمل کرنا چاہئے۔‬
‫‪23‬‬

‫چوتھا اصول‪ :‬زکوۃ اور خیرات نعمتوں کے اصولوں میں ای‪nn‬ک اہم اص‪nn‬ول زک‪nn‬وۃ اور خ‪nn‬یرات ہے۔ زک‪nn‬وۃ‬
‫ایک اسالمی اصول ہے جو مالی حقوق کی فراہمی کرتا ہے اور معاشرتی امن و امان کی بنا پر مض‪nn‬بوط‬
‫ہوتا ہے۔ قرآن میں زکوۃ دینے کا حکم متعدد مرتبہ آیا ہے اور یہ ایک مومن کے مال کا ص‪nn‬حیح ط‪nn‬ریقے‬
‫سے استعمال کرنے اور دوسروں کو مدد فراہم کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ اس اصول ک‪nn‬و عم‪nn‬ل میں النے‬
‫کے لئے انسان کو اپنی مالی حقوق کو معمولی نہیں‪ ،‬بلکہ مسئولیت سے دیکھنا چاہئے اور دوس‪nn‬روں کی‬
‫مدد کرنے کے لئے مالی امکانات فراہم کرنا چاہئے۔‬

‫پانچواں اصول‪ :‬معاشرتی امن و امان نعمتوں کے اصولوں میں اہم اصول معاش‪nn‬رتی امن و ام‪nn‬ان ہے۔ امن‬
‫و امان کا مطلب ہے کہ انسان معاشرتی میں بھرمہ اور آرام کا حاصل کرے۔ قرآن میں ہللا تع‪nn‬الی نے امن‬
‫و امان کو بڑھتی ہوئی قدر کی ہے اور اسے مختلف روای‪nn‬ات میں زی‪nn‬ادہ س‪nn‬ے زی‪nn‬ادہ برق‪nn‬رار رکھ‪nn‬نے کی‬
‫تربیت دی ہے۔ معاشرتی امن و امان کا اصول عمل میں النے کے لئے انسان کو اپنے معاشرتی گروہ‪nn‬وں‬
‫میں محبت اور احترام کے ساتھ رہنا چاہئے اور دوسروں کی حقوق کا خیال رکھنا چاہئے۔‬

‫آخری اصول‪ :‬علم و تعلیم قرآنی مفہومیت میں نعمتوں کے اہم اصولوں میں سے ایک آخری اصول علم و‬
‫تعلیم ہے۔ قرآن میں ہللا تعالی نے انسانوں کو علم حاصل کرنے کی حثیت میں فرمایا ہے۔ علم و تعلیم کے‬
‫ذریعے انسان اپنی زندگی میں بہتری کی راہوں کو سمجھتا ہے اور اپنے ارادوں کو حاصل کرنے کیلئے‬
‫محنت کرتا ہے۔ اس اص‪nn‬ول ک‪nn‬و عم‪nn‬ل میں النے کے ل‪nn‬ئے انس‪nn‬ان ک‪nn‬و تعلیم حاص‪nn‬ل ک‪nn‬رنے کیل‪nn‬ئے ع‪nn‬زم و‬
‫استقبال رکھنا چاہئے اور دوسروں کو بھی علم حاصل کرنے کیلئے مدد فراہم کرنا چاہئے۔‬
‫ن‬
‫ق ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ت‬
‫ے کو در کرے‬ ‫ے۔ ی ہ عمل ہ می ں ہ ر آے والے لمح‬ ‫نعالی اور پر امن ب اے کا نراز تہ‬ ‫ک ز دگی کو م‬ ‫عم وں کا کر نگزار ہ و ا ای‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫خ‬
‫نو ا ہ می ں ہ ر حالت می ں راحت و سکون‬ ‫ے۔ عم وں کا کر گزار ہ‬ ‫ے ظ ی فری می ںت واب ی دہ ہ وے کی صالحی ت دی ت ا ہ‬ ‫اور ہللا کی ب‬
‫ت‬ ‫ف‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ے۔اس کے‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ن‬
‫روحا ی ت کے سا ھ ز دگی گزارے می ں مدد را م کر ا‬ ‫ق‬ ‫ں مث ب ت‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ہ‬
‫ے اور م‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬
‫الش می ں مدد را م کر ا‬ ‫کی ت ن‬
‫چ ت‬ ‫ت‬ ‫ق‬ ‫خ‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫عت‬
‫ے عامالت‬ ‫دوسروں کے سا ھ ب ھی ا ھ‬ ‫ت‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫ےجوہ‬ ‫ات‬
‫ی ی ہ‬ ‫ح‬ ‫ہ‬ ‫طر‬ ‫ی‬ ‫ال‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫ی‬ ‫ر‬
‫ت ن ت ش ن‬ ‫عا‬ ‫م‬ ‫ک‬ ‫ی‬‫ن‬‫ا‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫گزار‬ ‫کر‬ ‫کا‬ ‫وں‬ ‫الوہ‪ ،‬م‬
‫ن‬
‫ع‬
‫ن لن‬ ‫م‬ ‫ش‬ ‫عم‬
‫ے کا‬‫ن معا نر ی ی ل ج ول می ں ی کساں حصہ ت ی‬ ‫ے۔ اس سے‬ ‫کر قے اور ان کے سا ھ اپ ی ی ں ی ر کرے کی س ی کھ دی ت ا ہ‬
‫ق‬ ‫ش‬ ‫ت‬
‫ے۔ عم وں کا‬ ‫ادی طری ہ ح ی ات ب ن ت ا ہ‬ ‫ک ہ وے کا ب ی‬ ‫دوسرے کے تسا ھ محب ت اور مدد می ںخ ری‬ ‫کتق‬ ‫ے اور ای ت‬ ‫شمو ع ملت ا نہ‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ش‬
‫ے‬ ‫ے اور ہ می ں دی ی اور د ی اوی ح ی ث ی ت می ں ب ڑ ھ‬ ‫ماری ذا ی ر ی اور معا ر ی ب ہ ری کی راہ وں کو رم کر ا ہ‬ ‫ت‬
‫کر گزار ہ و ا ہ‬
‫ف‬
‫ے۔‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫را‬ ‫می ں مدد‬

‫نعمتوں کا شکر گزار ہونے کے فوائد‪:‬‬


‫ن‬
‫ئ‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ت‬
‫عم وں کا کر گزار ہ وے کے ب ہت سے وا د ہ ی ں‪ ،‬ج ن می ں سے چک ھ ی ہ ہ ی ں‪:‬‬
‫‪24‬‬

‫ض ف ت‬ ‫ن ض‬ ‫ا مان اور ا ما ی منض ب وطی م ں اض اف ہ‪ :‬ش کر گزاری ا ک اہ م عم‬


‫ن‬
‫ے۔ ی ہ‬ ‫ا‬ ‫ال‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫وطی‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫ی‬ ‫ما‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫مان‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫ے‬ ‫ل‬
‫تہ‬ ‫ی ض‬ ‫ی‬ ‫ہ ی‬
‫ت‬ ‫شی ن‬ ‫ت ی ق ن‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫عم‬
‫ے۔ ج ب‬ ‫ے‪ ،‬جتس سے ہ مارا ای مان م ب وط ہ و ا ہ‬ ‫کی نم توں پر شدر کرے اورتان کا تکر کرے کی رب ی ت دی ت ا ہ‬ ‫ع‬ ‫ل می ں ہللا‬ ‫ہ‬
‫ن‬ ‫ئ‬
‫ے کہ ہ ر ای ک لحظ ہ ہ ماری ز دگی می ں‬ ‫اس ب ات کا احساس ہ و ا ہ‬ ‫ہ م ہللا کی دی گ ی عم وں کا کر گزار ہ وے ہ ی ں‪ ،‬و ہ می ں‬
‫ت‬ ‫یک‬ ‫ش‬ ‫ت‬
‫ے‬‫ے ہ ی ں کہ ہللا ہ می ں ہ ر لمح‬ ‫گزاری کے ل سے ہ م د ھ‬
‫عم‬ ‫کر‬ ‫ں۔‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫وظ‬ ‫ظ‬ ‫ہللا کی مہرب ان ی اں ہ ی ں اور ہ م اس کی ُارحم وں نمی ں مح‬
‫ہت‬ ‫ص ق ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ے ہ ی ں ہللا‬ ‫ے کہ ہ م چ ا‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫ہ‬‫ا‬ ‫چ‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ہ‬ ‫ساس‬ ‫ح‬ ‫ا‬ ‫ہ‬ ‫ں۔‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ے‬ ‫ے اور ہ م س نکی عم وں کا یح ح در کر‬ ‫ہ‬ ‫می ں چک ھ ی ک ی اں دے رہ ا‬
‫ش‬ ‫ن خ‬ ‫ع ؓی‬ ‫ی‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ُا‬
‫ے ضکہ " کر‬ ‫ز‬ ‫ی‬ ‫ع‬ ‫م‬ ‫ہاں‬ ‫ات‬ ‫کی‬ ‫ل‬ ‫س‬ ‫و‬ ‫ں۔‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫ک‬ ‫گزاری‬ ‫کر‬ ‫ے ظ ی ریوں کا‬ ‫ل کری ں اور س کی‬ ‫کے رض ا کو حاص‬
‫ت‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ش‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫ش‬ ‫ت‬
‫ے کہ و ہ ر حالت می ں اچ ھا ہ و گا"۔ کر گزاری کا عمنل ای مان کو م ب وط کر ا‬ ‫ہ‬ ‫ے اور کر نگزاری تی ہ‬ ‫ے کہ و اچ ھا ہ‬ ‫گزاری ی ہ ہ‬
‫ض ف‬ ‫ت‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫ع‬ ‫ق‬ ‫ت‬
‫ہ‬
‫ے۔ ی ہ می ں ای ما ی می زان می ں ا اتہ دی ت ا‬ ‫ے کا ذری عہ را م کر ا ہ‬ ‫ہ‬ ‫ے اور ہ می ں ہللا کے قسا ھ مزی د ترب ا گی اور لق می ں ب ڑ نھ‬ ‫ہ‬
‫ہ‬ ‫بن‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫ح‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ت‬ ‫ہ‬
‫ے می ں کام ی اب وے‬ ‫ے‪ ،‬جس سے م د ی اور د ی اوی ی ث ی ت می ں ہ ری ن ن‬ ‫ے اور می ں ہللا کے ری ب ر کر ا ہ‬ ‫ہ‬
‫ہ ی ں۔‬
‫یت‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ش‬ ‫ن‬
‫ے۔ ج ب ہ م‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫د‬ ‫ہ‬ ‫ر‬ ‫ج‬ ‫کا‬ ‫ان‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫اط‬ ‫اور‬ ‫کون‬ ‫س‬ ‫ی‬ ‫روحا‬ ‫ں‬ ‫م‬
‫ہئ ی‬ ‫ہ‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫ے‬ ‫راہ‬ ‫صر‬ ‫م‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫گزاری‬ ‫کر‬ ‫ان‪:‬‬ ‫ن‬ ‫م‬
‫ش ی‬‫اط‬ ‫اور‬ ‫کون‬ ‫س‬ ‫ن‬‫ی‬ ‫روحا‬
‫ب‬ ‫ن‬ ‫تی‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫ن‬
‫ے جس سے ہ ماری روحا ی ت‬
‫ف‬ ‫ساس دظی ت ا ہ‬ ‫وں کا کر گزار ہ وے ہ ی ں‪ ،‬و ی ہ ہ می ں ہللا کی ب ڑا ی اور مہرب ا ی قوں کا اح‬ ‫ت‬ ‫ہللا کی عم‬
‫ف‬ ‫ن‬ ‫ہ یک ت‬ ‫ف‬
‫ے‬ ‫رحمت می ں مح وظ رکھت ا ہ‬ ‫ے ہ ی ں کہ ہللا ہ می ں ہ ر مو ع می ں اپ ی ح ا ت اور‬ ‫ھ‬ ‫ے۔ اس عمل سے م د‬ ‫ہ‬ ‫م ی ں اض ا ہ ہ و ا‬
‫ن‬ ‫ش ن‬ ‫ن‬ ‫ئش‬
‫ے‬ ‫ے‪ ،‬قم د ی ا کیتچ یزوں کی پری ا ی وںش سے قدور ہ و کر ا پ‬
‫ے۔اس ا ساس کے ذر ع ہ ن‬
‫ن ی‬ ‫ح‬ ‫ے کر گزار ہ و ا چ ا ہ ئ ن‬ ‫ل‬ ‫ے کے‬ ‫اور ہ می ں ہ ر لمح‬
‫ش‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫ے کہ ہ می ں ہ ر م کل و ت می ں‬ ‫ن‬ ‫دل کو پر اطمی ن ان محسوس کرے ہ ی ں۔ ہللا کی عم وں کا کر گزار ہ و ا ہ می نں ی ہ ی ی ن دال ا ہ‬
‫ث‬ ‫ہئ‬ ‫ت ن‬
‫ے۔ی ہ روحا ی سکون ناور اطمی ن ان ہ می ں مت ا رہ‬ ‫ے اور ہ میش ہ ام ی د و ب رکت کے سا ھ زت دگی گزار ی چ ا‬ ‫ہ‬ ‫نہللا کی مدد حاصل‬ ‫ب ھی‬
‫ن‬ ‫ش‬‫خ‬ ‫ب‬
‫ہ وے والی حوادث اور ن ازعات سے ب ھی کال کر‪ ،‬ذہ ان ت و سلی اور عمق ت ا ے۔ ا ک ش‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫ن اکر ا سان کی زختدگی می ں‬ ‫ہ ی‬
‫ت‬ ‫ئ‬ ‫دھڑکن اور ب ہت ری نی کا اذ ہ ڑھت ا ے اور وہ اپ نی ر حرکت اور کوش ش کو ہللا کی رض ا کو حاص‬
‫ے ص کر ا‬ ‫م‬ ‫نل‬ ‫کے‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫ل‬ ‫ہ‬ ‫ج ب ب ہ‬
‫یت‬ ‫ض‬ ‫ن‬
‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫پ‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫س‬
‫ے۔ روحا ی کون اور اطمی ن ان کی ی ہ حالت می ں ز دگی کے ہ ر لو می ں ہللا کی ح وری ت محسوس وے کا اہ ساس د ی‬ ‫ہ‬
‫ے۔‬ ‫ہ‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫نف‬
‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫عم‬ ‫ث‬ ‫ت‬
‫ے تاور می ں ز دگی کے ہ ر‬ ‫ت اہ‬ ‫ے ج و ہ ماری ن س ی ا ی صحت کو ب ہ ر ب ا‬ ‫گزاری ای ک مؤ ر ل ہ‬ ‫حت می ں ب ہ ری‪ :‬کر‬ ‫قس ی ا ی ص ت‬
‫ش‬ ‫ت‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ف‬
‫ے۔ ج ب ہ م ہللا کی دی گ ی عم وں کاف کر گزار ہ وے ہ ی ں‪ ،‬و ی ہ ہ می ں ای ک اہ م‬ ‫مو ع پر ام ی د و وازن می ں مدد راہ م کر ا ہ‬
‫ئہ ش‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫خ‬ ‫ن‬
‫ے م کر‬ ‫ل‬ ‫اور ج ن کے‬ ‫ض‬ ‫ےہی ں‬ ‫ک‬ ‫ے کہ ہ ماری ز ثدگی می ں ب ہت سی وب صورت چ یزی ں ہ ی ں ج ن پر ہ م ن ر کر تس‬ ‫احساس دی ت ا ہ‬
‫ش‬ ‫نت‬ ‫ف‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ہ ت‬
‫ے ج و می ں س ی اتی طور پر م ب وط ب ا ا‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ے ہ ی ں۔ی ہ احساس م‬
‫ے۔ کر نگزاری‬
‫چ‬ ‫ہ‬ ‫ث‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫دا‬ ‫ی‬ ‫پ‬ ‫ماحول‬ ‫کا‬ ‫گزاری‬ ‫کر‬ ‫اور‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫گزارن و سک‬
‫ب‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ئ‬
‫نہ می ں ہ ر روز کی ی ل ج وں‬ ‫نز دگی می ں م ب ت ی ت چ ھاے ہ ی ں اور ی ہ‬ ‫ے‬ ‫پ‬ ‫کے ب اوج تود ب ھی ا‬ ‫خ‬ ‫ن م مصا ب اور م کالت‬ ‫کرے سے ہ‬
‫ن‬ ‫ف‬ ‫ش‬ ‫ظ‬ ‫ق‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫ف‬
‫ے کہت کر گزاری کرے والے ا راد کم چ ی وں‬ ‫ن‬‫ہ‬ ‫ے۔م ت لف ح ی ات ے ب ھی اہ ر ک ی ا‬ ‫کا مواج ہ خکر شے می ں مدد راہ م کر ا ہ‬
‫ت‬ ‫ف‬ ‫ت‬ ‫ن ہت‬
‫ے اور دب او‪،‬‬ ‫ن ں ب ہت ری ال ا‬ ‫ے۔ ایسا خل ش س ی ا ی صحت می‬
‫عم‬
‫مزور ہ و ا ہ‬ ‫ےشہ ی ں اور ان نکا دل ک‬ ‫ےر‬ ‫فاور زی ادہ ضو ی وں کے حتس‬
‫ق ف ہت‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ے‪،‬‬ ‫ے۔ کر گزاری کر ا ہ می ں اپ ی ز دگی کو مث ب ت اور و ی ب ھری ب اے کا طری ہ راہ م کر ا ہ‬ ‫طرابتکو کم کر ا ہ‬ ‫ف‬ ‫کر‪ ،‬اور ا ن‬
‫ت‬ ‫ص‬ ‫ت‬
‫ے ہ ی ں۔‬ ‫جس سے ہ م س ی ا ی صحت می ں ب ہ ری حا ل کر سک‬
‫ہ‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫ش ت ت عق‬ ‫ج‬ ‫عم‬ ‫ہ‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫ش ت ت عق‬
‫ے اور می ں‬ ‫ے و ہ مارے معا ر ی ل ات می ںتہ ری ال ا ہ‬ ‫کا م لہ‬ ‫معا ر ی ل ات می ں تہ ری‪ :‬تکر گزاری ای ن‬
‫ن‬ ‫ہ‬ ‫س‬
‫ے۔ ج ب م دوسروں کی مدد کرے ہ یتں اور ان کی مح ت‬ ‫تت عام تالت کرے کی کھ دی ظت ا ہ‬ ‫لوگوں کے سا ھ مث ب‬ ‫دوسرے‬
‫ق‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫نت‬
‫ےت کہ ہ م دوسرے لوگوں کی در کرے ہ ی ں اور ان کا‬ ‫ہ‬
‫ت‬ ‫ی ا متعاو وں کا کر گزاری کرے ہ ی ں‪ ،‬و ی ہ ای ک ای ما داران ہ ا ہار‬
‫چ ث‬ ‫ق‬ ‫ش‬ ‫ش‬ ‫ج ہ ن ہت‬ ‫ث‬
‫ے اور ی ہ دوسرے‬ ‫ے ا رات ڈالت ا ہ‬ ‫ے ہ ی ں۔ کر گزاری کا عمل معا ر ی عل ات می ں ا ھ‬ ‫ا را ی زمی ن می ں مو ود و ا چ ا‬
‫‪25‬‬

‫ن‬ ‫ت‬ ‫شخ ش‬ ‫نن‬ ‫چ ت عق‬ ‫ن‬ ‫ت‬


‫ے ج ذب ات‬ ‫پ‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫گزار‬ ‫کر‬ ‫ص‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫ب‬
‫ہ جت ی‬ ‫ے۔‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫عہ‬ ‫ی‬ ‫ذر‬ ‫کا‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫ے ل ُا ب‬
‫ات‬ ‫لوگوں کے سا ھ ہت م آہ گی اور ا ھ‬
‫ے ہ ی ں اور ای ک محب ت ب ھرے ماحول کی ب ن ا ُاپر‬ ‫ش‬ ‫کر‬ ‫ل‬ ‫کو اظ ہار کرت ا ے‪ ،‬و دوسرے لوگ ب ھی س کے سات ھ م ب ت ردعم‬
‫ت‬ ‫ق‬ ‫خ‬ ‫ن‬ ‫ثظ‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ت تہ‬
‫ت‬ ‫ب‬ ‫ق‬ ‫ش‬
‫ے اور سے‬ ‫ے۔ کر گزاری کا ا ہار کر ا ای ک ص کو دوسروں کےنری ب لے آ ا ہ‬ ‫معا ر ی عل ت ات می ں ہ ری آ ی ہ‬
‫ت‬
‫ق‬ ‫ت‬
‫ے اور‬ ‫ہ‬ ‫ے۔ ی ہ ہ می ں دوسرے لوگوں کی ذا ی ت کیت تدر کرے کی سکھ دی ت ا‬ ‫ہ‬ ‫دوسروں تکی وج ہ اور محب ت حاصل ہ و ی‬
‫ف‬ ‫ق‬ ‫ش‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ش ت عق‬
‫عمل معا ر ی عل ات می ں ای ک پ یش ہ ر ت ہ اور‬ ‫ت‬ ‫کا‬ ‫گزاری‬ ‫ض‬ ‫کر‬ ‫ے۔‬ ‫ی ب ہ‬ ‫ا‬ ‫ڑھا‬ ‫د‬ ‫مز‬ ‫کو‬ ‫مودت‬ ‫اور‬ ‫رام‬ ‫اح‬ ‫ں‬ ‫م‬
‫فی‬ ‫ات‬ ‫معا ر ی ل‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫ے‪ ،‬جس سے ہ مارے ار ب اطات م ب وط ہ وے ہ ی ں اور ہ م دوسرے لوگوں کے سا ھ ب ہ ری ن‬ ‫ت ب ھرا ماحول راہ م کر ا ہ‬ ‫مب‬
‫ن کت‬ ‫ح ق‬
‫ے ہ ی ں۔‬ ‫ے سے مواز ہ ر ھ‬ ‫نطر ی‬
‫ق‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫عت‬
‫ے‬ ‫ن م وں کا کر گزار ہ وے کے طر ی‬
‫ق‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ت‬
‫ے ہ ی ں‪ ،‬ج ن می ں سے چک ھ ی ہ ہ ی ں‪:‬‬ ‫ی‬ ‫طر‬ ‫سے‬ ‫ہت‬ ‫ب‬ ‫کے‬ ‫ے‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫گزار‬ ‫کر‬ ‫عم وں کا‬
‫ش‬
‫‪ ‬روزان ہ ہللا کا کر گزاری کی دعا پڑھی ں۔‬
‫ن‬ ‫ن‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫عت‬ ‫عم‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ش‬
‫کی م وں کا کر ادا کرے کا زمی ن‬ ‫ہللا‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ے‬‫ح‬‫م‬‫ل‬
‫ئ ہ ن ی‬ ‫ر‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ہ‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ل‬ ‫ی‬ ‫روحا‬ ‫اور‬ ‫دس‬ ‫م‬ ‫ہت‬ ‫ب‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫گزاری‬ ‫کر‬ ‫ہللا کا‬
‫ئ‬ ‫ق‬ ‫ت ی‬ ‫ق ف‬
‫ی‬ ‫عم‬
‫ے اور‬ ‫ے کہ ہ ر اچ ھا ی‪ ،‬ہ ر کی‪ ،‬اور ہ ر ب ڑا ی ہ می ں ہللا کی طرف سے ہ‬ ‫ے۔ ی ہ ل ہ می ں ی ہ ی ی شن دی ت ا ہ‬ ‫می ں مو ع راہش م کر ن ا ہ‬
‫ہئ‬
‫ے‪:‬‬ ‫ے۔ ی ہاں ای ک عام کر گزاری کی دعا ہ‬ ‫ہ می ں اس کا کر کر ا چ ا‬

‫َو‬ ‫ُّو‬ ‫َو‬ ‫َو‬ ‫ُب‬ ‫َو‬ ‫َو‬ ‫ُر‬ ‫َو‬ ‫ُد‬ ‫َّم‬
‫الَّلُه َلَك اْلَحْم ُك ُّلُه‪َ ،‬لَك الُّشْك ُك ُّلُه‪ِ ،‬بَيِد َك اْلُمْلُك ُك ُّلُه‪ِ ،‬بَيِد َك اْلِكَتا ُك ُّلُه‪ِ ،‬بَيِد َك الُّنْعَمُةُك ُّلُه‪ِ ،‬بَيِد َك اْلُعُل ُك ُّلُه‪َ ،‬لَك ُيْحِيي‬
‫َو ُت َو َت‬
‫ُيِمي َأْن َعَلى ُك ِّل َشْي ٍء َقِد يٌر‪.‬‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ش‬
‫ھوں می ں ہ ر چ یز کا ت‬ ‫ے‪ ،‬اور تی رے ہ ا‬ ‫لک ہ‬ ‫ئ‬ ‫ن‬
‫ے‪ ،‬اور ی رے ہ ا ھوں می ں م‬
‫ت‬ ‫ے پورا کر ہ‬ ‫ے‪ ،‬نھ‬ ‫ج‬
‫ے پوری عریتف ہ‬ ‫"اللہم! ھ‬
‫ج‬
‫ق‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫خ ن‬
‫ے‪ ،‬اور و‬ ‫ے‪ ،‬اور و ہ ی ہ ر چ یز پر ادر ہ‬ ‫ے‪ ،‬اور ی رے ہ ا ھوں می ں ہ ر او چ ا ی ہ‬ ‫ے‪ ،‬اور ی رے ہ ا ھوں می ں ہ ر عمت ہ‬ ‫زا ہ ہ‬
‫ق‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ے‪ ،‬اور و ہ ر چ یز پر درت رکھت ا ہے۔"(‪)6‬‬ ‫ہ ی ہ ر چ یز می ں ز دگی اور موت دی ت ا ہ‬

‫یہ دعا ہللا تعالٰی کی بڑائی‪ ،‬ملکیت‪ ،‬اور ذاتی خصوصیات کی تعریف کا اظہار کرتی ہے۔ دعا گزار ہللا‬
‫کے ہر پہلوؤں کو قدر کرتا ہے اور اس کی بے نظیری کا شکریہ ادا کرتا ہے۔ یہاں دعا گزار ہللا تعالٰی‬
‫کی ملکیت‪ ،‬قدرت‪ ،‬اور عظمت پر ایمان رکھتا ہے اور اس کے لئے شکر گزاری کا اظہار کرتا ہے۔‬

‫دعا کے دوسرے حصے میں‪ ،‬دعا گزار ہللا تعالٰی کی قدرت‪ ،‬حکمت‪ ،‬اور حیات اور موت کی مسئلہ حل‬
‫کرنے والی قدرتوں کی تعریف کرتا ہے۔ ہللا تعالٰی کے ہر کام میں انفعال اور متناہی حکمت موجود ہے‬
‫جو انسان کی زندگی پر اثر ڈالتی ہے۔ دعا گزار ہللا تعالٰی کے حضور اپنی کمیوں اور زندگی کے ہر‬
‫پہلوؤں میں ہللا کی قدرت و حکمت کو مشاہدہ کرتا ہے اور اسے ہللا کے اہمیت اور اس کے قدر کا‬
‫احساس ہوتا ہے۔‬
‫‪26‬‬

‫ت‬
‫ت‬ ‫ت ہ ئ ہ پن ن‬ ‫ش‬ ‫روزان‬
‫کے ارادے اور مرادوں کے سا ھ‬ ‫ت ن ت‬ ‫ہللا‬ ‫کو‬ ‫ل‬ ‫پ‬ ‫ر‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫گزر‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫دگی‬ ‫ز‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫م‬ ‫ے‬ ‫و‬ ‫ے‬ ‫ھ‬ ‫ڑ‬ ‫پ‬ ‫دعا‬ ‫کی‬ ‫گزاری‬ ‫کر‬ ‫تہ ہللا کا‬
‫ت‬
‫روزی رزق‪،‬‬ ‫حت‪،‬‬ ‫ص‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ے ہللا سے عاون ت‪ ،‬رحمت‪ ،‬اور برکت کی م ا کرے ہ ی ں اکہ ہ‬ ‫ج وڑے ہ ی ں۔ ہ م دعا کے ذر ی ع‬
‫ت‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫م‬ ‫ن‬
‫ت‬ ‫ن‬
‫ے ای مان می ں ب ڑھو ری محسوس کرے ہ ی ں اور‬ ‫پ‬ ‫اور ہ ر طرح کی ی ک ی اں شحاصل ہ و سکی ئں۔ہللا کا کر گزاری کرے ہ وے ہ م ا‬
‫ش ن‬ ‫چ ن‬ ‫ت‬ ‫ف‬
‫سے م کالت‪ ،‬ی ل ج ز‪ ،‬اور پریتا ی وں کی‬
‫ش‬
‫ہللا‬ ‫ے‬‫ع‬ ‫ذر‬ ‫کے‬ ‫دعا‬ ‫م‬ ‫ے۔ ہ‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫م‬ ‫ی ہ ہ می ں زن دگی کی ہ ر رو نی می ں راہ ن ما ی راہ‬
‫ف ٔي‬ ‫ی‬ ‫ُا‬ ‫ت ن ت‬ ‫ن‬
‫ن‬ ‫راہ ت حاصل کرے کی ب‬
‫ے دلوں ئکو ص ا ی اور اطمی نت ان سے ب ھرے ہ ی ں۔ی ہ‬ ‫نپ‬ ‫ا‬ ‫سے‬ ‫مدد‬ ‫کی‬ ‫س‬ ‫اور‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫ا‬ ‫م‬ ‫ھی‬
‫ہ‬
‫ن ب ف‬ ‫ص‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫خ ق‬ ‫ن ن‬
‫دوسرے‬
‫ئ‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫م‬ ‫اور‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫کر‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫را‬ ‫ھی‬ ‫ی‬ ‫ما‬ ‫ہ‬ ‫را‬ ‫کی‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫ل‬ ‫حا‬ ‫ری‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ما‬ ‫ی‬‫ا‬ ‫اور‬ ‫ت‪،‬‬ ‫ی‬ ‫ال‬ ‫ا‬ ‫ت‪،‬‬ ‫ی‬ ‫دعا ہ می ں ا سا‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ف‬ ‫ب ض‬
‫ے کی طرف ما ل‬ ‫ے اور مث ب ت روی‬ ‫ن کر گزاریئکر ا ہ می ں ا چ ھ‬ ‫ے۔ ہللا کا‬ ‫ص‬
‫لوگوں کی مدد اور حمای ت می ں ھی ا ا ہ حائ ل ہ و ا ہ‬
‫ہن‬ ‫ئ‬ ‫ت‬
‫ے۔‬ ‫ی ہ‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫د‬ ‫ی‬ ‫ما‬ ‫را‬ ‫کی‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫کام‬ ‫ے‬ ‫کے‬ ‫ی‬ ‫ال‬‫ھ‬ ‫ب‬ ‫کی‬ ‫لوگوں‬ ‫دوسرے‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ہ‬ ‫اور‬ ‫ے‬ ‫کر ہ‬
‫ا‬
‫ل‬
‫ظ‬ ‫ت ش‬
‫‪ ‬دوسروں کی مدد کری ں اور ان کے سا ھ کر گزاری کے ج ذب ات کا ا ہار کری ں۔‬
‫ن جمت‬
‫ف‬ ‫ن‬
‫ے مع می ں مث ب ت ت ب دی لی شالے می ں مددتراہ م‬ ‫ا‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫ے‬ ‫ل‬ ‫دوسروں کی مدد کرن ا ا ک ا مان دار اور ان سان ت رست عم‬
‫خ‬ ‫پ‬ ‫ہت ی‬ ‫ی پ‬ ‫ی ی‬ ‫ت‬
‫ن‬ ‫م‬ ‫ش‬ ‫ش‬
‫چ‬
‫الت می ں ا ل ہ وے ہ ی ں اور ان کی ز دگی می ں ا نی ک و ی کا لمحہ ھوڑے‬ ‫ے۔ ج ب ہ م دوسرے لوگوں کی م ک‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫نت‬ ‫خش‬ ‫ع‬ ‫خ‬ ‫کر ت‬
‫ہ‬ ‫ا‬
‫ے۔دوسروں کی مدد کر ا ہ می ں ا سا ی ت کے اصوالت پر‬ ‫ب‬
‫ش‬ ‫ن ہ می ں قود ھی ای ک ظ ی م محسسہ اور و ی کا حصہ ب ا ا ئہ‬ ‫ہ ی ں‪ ،‬و ی ہ‬
‫ہ‬
‫ے۔ کر گزاری کا ج ذب ہ می ں ی ہ‬ ‫ہ‬ ‫وں کو ھولت ا‬‫ک‬
‫ت‬ ‫ے اور ب ھال ی کی راہ‬ ‫ی‬ ‫ے اور ی ہ ای ک مث ب ت رو‬ ‫ہ‬ ‫عمل کرے کا مو ع دی ت ا‬
‫ق‬ ‫ن‬ ‫نن‬ ‫ہئ‬ ‫ن‬
‫ے سے‬ ‫ت‬
‫لوگوں کا سا ھی ب ا ای تک ای ما دار اور ب ہ ری ن طر ی‬ ‫ے اور دوسرے‬ ‫ے اعمال کر ا چ ا‬ ‫ے کہ ہ میش ہ ا چ ھ‬ ‫احساس دی ت انہ‬
‫ن‬ ‫ظ‬
‫زن دگی گزارے کا ذری عہ ے۔ کر گزاری کے ذ ات کا ا ہار کر ا ہ می ں ہ ب‬ ‫ش‬
‫ے اور ہ ر‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫د‬ ‫ہ‬ ‫ک‬ ‫ی‬‫ا‬ ‫حہ‬ ‫م‬ ‫ے کہ ہ ر ل‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫دال‬ ‫اد‬ ‫ی‬ ‫ھی‬ ‫ت ی‬ ‫ج قب‬ ‫ہ ن‬ ‫ن‬
‫ت‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫خ‬ ‫ن‬ ‫ش‬
‫ےشدل سے کر گزار ہ وے ہ ی ں‬ ‫ے۔ ج ب ہ م ا‬ ‫ون میش ں مزی د ب ر ن راری اورت و ی اں ال ا ہ‬ ‫عمت کا کر کر ا ہ مارے ا ما ی ج‬
‫پخ‬ ‫ت‬ ‫یت ی ن خ‬
‫ے۔ اس طرح‪،‬‬ ‫تلت ا ہ‬ ‫ت ی ں‪ ،‬و ی ہ ہ ماری روحوں کو پر امن اور و ی می ں ڈا‬ ‫ےہ‬ ‫ے و ش ینوں کو ب ا ٹ‬ ‫اور دوسرے لوگوں کے سا ھ ا پ‬
‫ث‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫پن‬ ‫ن‬
‫ہ م دوسرے لوگوں کی ز د یگ وں می ں رو ی ب ھی ب ھرے ہ ی ں اور ا ی ز دگی می ں ب ہ ری ن ا ن رات پ ی دا کرے ہ ی ں۔‬
‫ت‬ ‫ش عت‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ق ن ف‬
‫من‬
‫ے می ں‬ ‫ے مار م نوں کا خق ہ ر ای ک ز ت ی‬‫ل‬ ‫ع‬
‫ب‬ ‫ے کہ ہللا کی‬ ‫ہ‬ ‫" رآ ی م ہومی ت می ں عمات ا ہی ہ کا ج زی ٹہ" ب اب می نں د ھا ا‬
‫ک‬ ‫ہ‬ ‫ل‬
‫ے۔‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫موج ود ے اور ہ م ں ہ سکھات ا ے کہ ر چ ھو ی ا ڑی عمت ر ق در کرن ا اور اس کا ش کر گزار ہ و ا زن دگی کو وب صورتت ب ن‬
‫ج ہ ن‬ ‫ت‬ ‫ف پ ن‬ ‫نی ب‬ ‫ی ی ت ہ شہ‬ ‫ت ہ‬
‫عم‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫عم‬ ‫ل‬ ‫ب‬ ‫ہ‬
‫ے لوں می ں اس کا سس دکھا ا‬ ‫ے کہ کر نگزار ہ وت ا صرف ظ ی ہ ل ہی ں ہ و ا ب لکہ می خں ا پ‬ ‫ی تہ ج زی ہ می ں ی ہ ھی سکھا ا ہ‬
‫ت‬ ‫ص‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ے۔ اس کے ذر ع ہ‬
‫ے ہ ی ں۔‬ ‫ے ہ ی ں اور ہ ر چ یز می ں ی رات و ب رکت حا ل کر سک‬ ‫ے ای ما ی اع ب ارات کو ب ڑھا سک‬ ‫ے ما پ‬ ‫ی‬ ‫ہ و اہ‬
‫ن‬
‫ن‬ ‫ت ش‬
‫ے ج و ہ می ں ا عامات الہتی ہ کی در کرے اور دوسروں کے سا ھ ا ت راک کرے کی‬
‫ق ن‬ ‫ن‬
‫ل‬ ‫عمات وں کا ش کر گزار ہ ون ا ا ک عظ ی م عم‬
‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫نئ ف‬
‫ن‬ ‫ض ف‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬
‫ے کا ذری عہ‬ ‫د‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫و‬ ‫ن ع‬‫م‬ ‫کی‬ ‫دگی‬ ‫ز‬ ‫اور‬ ‫ری‪،‬‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫عا‬ ‫ت‪،‬‬ ‫روحا‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫ں‬
‫ہ ی ی ی‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫ے۔‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫م‬ ‫را‬ ‫راہ ما ی‬
‫ث‬ ‫ی‬ ‫ن‬
‫ی‬ ‫ش‬ ‫ی م ن‬ ‫ث‬
‫ن‬
‫ےجو‬ ‫ے کہ عمات الہی ہ کا کر گزار ہ و ا ای ک چ یز مع وی اور مؤ ر ہ‬ ‫ے والے کو ی ہ احساس دی ت ا ہ‬ ‫ے۔ی ہ خج ملہ پڑ ھ‬ ‫ب ن سکت ا ہ‬
‫ن‬ ‫ن‬
‫ے۔‬ ‫ز دگی کو مث ب ت اور وب صورت ب ا سکت ا ہ‬
‫باب ‪2‬‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کی وضاحت‬

‫نعمت الہیہ سے اسلوب تذکیر کا مقصد ہللا تعالٰی کی نعمتوں کو مسلمانوں کے دلوں میں شناخت اور‬
‫شکر گزاری بھرنا ہے۔ یہ اسلوب تذکیر ہللا کی بے محدود نعمتوں کو مختلف زوأيدہ جوہرات سے سجا‬
‫‪27‬‬

‫کر پیش کرتا ہے تاکہ لوگ ان نعمتوں کی مختلف اقسام اور تعداد پر غور کریں۔اسلوب تذکیر میں نعمتوں‬
‫کی اہمیت اور قدر بھی بیان کی جاتی ہے‪ ،‬جو مسلمانوں کو یہ یقین دالتا ہے کہ ہللا کی دی گئی ہر نعمت‬
‫اہم اور قیمتی ہے۔ ان نعمتوں کو شکر سے نوازنا اور ان کی قدر کرنا‪ ،‬مسلمانوں کو یہ احساس دیتا ہے‬
‫کہ ہللا کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا ایک عظیم عبادت ہے۔اس اسلوب میں نعمتوں سے حاصل ہونے والے‬
‫فائدے بھی بیان کئے جاتے ہیں تاکہ لوگ سمجھیں کہ نعمتوں کا شکر گزار ہونا ان کی روشنی میں‬
‫ہمارے ایمان و اخالقیت میں بہتری لے کر آتا ہے۔ یہ شعور ہمیں اپنی زندگی کو بہتر بنانے اور دنیا و‬
‫آخرت میں کامیابی حاصل کرنے کا راستہ دکھاتا ہے۔‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کا مقصد مسلمانوں کو ہللا کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے اور ان نعمتوں کو‬
‫صحیح طریقے سے استعمال کرنے کے لئے ترغیب دینا ہے تاکہ وہ ایک بھترین زندگی گزاریں اور‬
‫اپنے معاشرتی اور دینی ذمہ داریوں کو بہتر انجام دے۔ اس اسلوب تذکیر سے معلوم ہوتا ہے کہ نعمات‬
‫الہیہ کا شکر گزار ہونا ہر حاالت میں ایک مؤثر اور مقصدمختصر ٓاموز عمل ہے۔‬

‫ق‬ ‫ت‬ ‫ن‬


‫عمات الہی ہ سے اسلوب ذکی ر کے م اصد‬

‫ق‬ ‫ت‬ ‫ن‬


‫عمات الہی ہ سے اسلوب ذکی ر کے م اصد می ں ی ہ ش امل ہ ی ں‪:‬‬
‫ن‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫عت‬ ‫ت‬
‫ہللا عالٰی کی م وں کا کر ادا کر ا‪:‬‬
‫ن‬
‫نت‬ ‫ض‬ ‫خ ق‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫ے۔ ی ہ‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫وط‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫کو‬ ‫ت‬ ‫ال‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫ت‬ ‫روحا‬ ‫کی‬ ‫مان‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫ے‬ ‫اصول‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫ادا‬ ‫کر‬ ‫کا‬ ‫وں‬ ‫ع‬ ‫کی‬
‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ش‬ ‫ل‬
‫ہت‬
‫ث ہ ی‬ ‫ق ی‬ ‫م‬ ‫ہللا ٰی‬
‫عال‬
‫ح‬ ‫ع‬
‫ے اور ی ہ‬
‫ہق‬ ‫کے کم کا حصہ ق‬
‫ح‬ ‫ے۔ کر گزاری ہللا ش خ‬ ‫اور حدی وں میئںفب ار ب ار زیتِر ا مام آی اش ہ‬
‫ن‬ ‫ے ج و رآن جم ی د‬ ‫ک ظ ی محقع بقادتنہ‬ ‫ای ن‬
‫عم‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ی‬
‫ے۔ کر گزاری کا ل ای ک ص کو اس کی ی‬
‫ت‬ ‫ق ف‬
‫ہ‬
‫وں می تں ز دگی کرے کین راہ ما ی را م کر ا ہ‬ ‫ن‬ ‫مسلما وں کو ی مع‬
‫ی‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫پ ن‬ ‫ق‬
‫ے۔‬ ‫ے کا طری ہ راہ م کر ا ہ‬ ‫ے اور اسے ا ی ز دگی کو مث ب ت ر گ دی‬ ‫درت اور ہ مت سے واز ا ہ‬
‫ن‬ ‫ن ن‬
‫اپ ی ز د یگ وں کو ب ہت ر ب ن ا ا‪:‬‬
‫ن‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ہللا ت عال کی ع وں کا کر گزار ہ و ا ا سان کو اپ ی ز دگی م ں ب ت‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ت‬
‫ن‬
‫ے۔ ن کر تگزاری سے انسان کی‬ ‫ن ہ ریش خاور سکونٹکا حسی ٹ ہ دخی ت اش ہ‬ ‫ی‬ ‫ش‬ ‫م‬ ‫ٰیئ‬
‫ل‬ ‫ق‬ ‫چ‬ ‫چ‬ ‫ت‬ ‫ش‬
‫ے۔ کر گزار ہ وے واال ص ھو ی ھو ی و ی وں اور عما وں کو در کرے گت ا‬ ‫ہ‬ ‫دل ک ا ی‪ ،‬اطمی ن ان‪ ،‬اور راحت ب ڑھ ی‬
‫ن‬ ‫ن ن‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ش‬
‫ے می ں مدد‬ ‫ے۔ اس طرح‪ ،‬کر گزاری اپ ی ز دگی کو مث ب ت رن گ ید‬ ‫ت‬ ‫ب‬
‫ے اورتم کالت کان ھی م ابحقلہق ب ہ خری شن ا داز می ں کرن ا تہ‬ ‫فہ‬
‫پ‬ ‫ت‬ ‫ی‬
‫ے۔‬ ‫ے اور ا سان کو ی و ی وں ک ہ چ ا ی ہ‬ ‫راہ م کر ی ہ‬
‫ن‬
‫دوسروں کی مدد کر ا‪:‬‬
‫‪28‬‬

‫ن‬ ‫شخ‬
‫ق ت‬ ‫عت‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ن ب یت‬ ‫ن‬ ‫ش‬
‫ے اور‬ ‫ہ‬ ‫ے۔ ای ک تکر گزار ائسان م وں کی در کر ا‬ ‫ہ‬ ‫کر گزاری ای ک ص کو دوسروں کی مدد کرے کا حسی ہن ھی د ی‬
‫ت ن ت‬ ‫ہ ن پن ن‬ ‫ش‬
‫ے‪،‬‬ ‫ی ہ‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ب‬ ‫ر‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫کو‬ ‫دگی‬ ‫ز‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫ے‬ ‫و‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫ادا‬ ‫کر‬ ‫ے۔ اس ے محسن ی نت کا‬ ‫ہ‬ ‫اس کا دل محب ت اور اعان ت کا‬
‫نحسی ن ہ رکھت ا‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن خش‬ ‫ش‬ ‫ن ن ت‬
‫ے۔ کر گزار ا سان اپ ی و ی وں اور عم وں کا حصہ دوسروں کے سا ھ‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ت قاور اب وہ دوسروں کی مدد کرے کا حسی ہ اپ ا ہ و‬
‫ف‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ت ن ظ‬ ‫ت‬
‫ے۔ اس طرح‪ ،‬کر گزاری ای ک رد کو دوسروں کی‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫ہار‬ ‫ا‬ ‫کا‬ ‫ے‬ ‫ن‬ ‫ے اور ان کے مش کالت می ں ای ک سا ھی ب‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫سی م کر‬
‫ت‬ ‫ش ت‬ ‫ت‬ ‫ئ‬ ‫ن‬
‫ت‬ ‫ت‬
‫ے۔‬ ‫ے اور معا ر ی ب ہ ری کا راس ہ دکھا ی ہ‬ ‫مدد کرے کی سچ ا ی سے آگاہ کر ی ہ‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫عمات الہی ہ سے اسلوب ذکی ر کا اس عمال‬
‫ت‬
‫ین‬ ‫ق‬ ‫ق‬ ‫ع‬ ‫ث‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ے۔‬ ‫ب‬ ‫ی‬
‫ث‪ ،‬اور د گر د ی کتغ ا وں می ں عام ہ‬ ‫کری‬
‫ے و رآن قم‪ ،‬احادی‬‫ج‬ ‫ن‬ ‫ی‬‫ل‬ ‫ن‬
‫سے ا لوب ذکی ر‪ ،‬ای ک مو ر اور نمی طری ہ‬ ‫س‬ ‫ل‬
‫ت‬ ‫سجم ن‬ ‫ق‬ ‫ہع ت‬ ‫ش‬ ‫عت‬ ‫عمات ا ہی ہن ن‬
‫ے۔‬ ‫ے ر ی ب دی ت ا ہ‬ ‫ے کے یل‬ ‫ن فم وں کا کر ادا کرے اور ان م وں کی در و ی مت کو ھ‬ ‫ی ہ اسلوب ا سا وں کو ہللا کی‬
‫ت‬ ‫ق‬
‫ے‪:‬‬ ‫یہ‬‫ا‬ ‫رما‬ ‫ے‬ ‫ٰی‬ ‫عال‬ ‫ہللا‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫کری‬ ‫رآن‬
‫ت‬ ‫ت ف‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ت ش‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫ی‬ ‫ل‬
‫"اور مہارے رب ے ب ھی کہا‪' :‬اگر م کر کرو گے و می ں ہی ں مزی د دوں گا‪ ،‬کن اگر م کا ر ہ وں گے و می را عذاب ب ڑا‬
‫م‬
‫خ‬
‫ے۔" (‪)6‬‬ ‫س تہ‬

‫یہ دعوِت شکر گزاری ایک عظیم اصلہ ہے جو ہر انسان کو اپنی زندگی میں اپنانا چاہئے۔ ہللا تعالٰی ہمیں اپنی بے‬
‫نظیر نعمتوں کا احسان کرتا ہے اور اس نے ہمیں شکر گزار ہونے کی ہدایت دی ہے۔ جب انسان ہللا کی نعمتوں کا‬
‫شکر گزار ہوتا ہے‪ ،‬تو ہللا مزید بھی انعامات دیتا ہے اور اس کی رحمتوں میں مزید برکتیں شامل ہوتی ہیں۔ اسی‬
‫ساتھ‪ ،‬ہللا تعالٰی نے اس دعوت میں واضح طور پر بیان کیا ہے کہ اگر کوئی انسان اس نعمت کا شکر گزار ہے تو‬
‫ہللا اس پر اور بھی انعامات بھیجتا ہے‪ ،‬مگر اگر کوئی اس کا شکر گزاری سے انکار کرتا ہے اور کافر ہوتا ہے‪،‬‬
‫تو ہللا کا عذاب بڑا سخت ہے۔ یہ آخری بیان ہللا کی حکمت‪ ،‬عدل‪ ،‬اور انسانی اختیار کے ساتھ متعلق ہے اور ایک‬
‫انسان کو اپنی عصیان و ردا کی مختاری دیتا ہے۔‬
‫ت‬ ‫ش ت‬
‫ن‬ ‫ع‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ب‬
‫مارے معا ر ی اور می ظ اموں می ں ھی اس‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫ہ‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫کے‬ ‫ے‬ ‫دال‬ ‫اد‬ ‫کو‬ ‫اطراف‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫دگی‬ ‫ز‬ ‫کی‬ ‫ہ‬ ‫وم‬ ‫کو‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ل‬ ‫ا‬ ‫عمات‬
‫ن‬ ‫ل‬ ‫ت ت‬ ‫ی‬ ‫پخ‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫ی ت ی ت‬
‫ہ ش ن کن‬ ‫ہ‬ ‫ع‬ ‫ی‬ ‫ہ‬
‫ے کے‬ ‫تھ‬ ‫ر‬ ‫دہ‬ ‫ز‬ ‫ہ‬ ‫می‬ ‫کو‬ ‫ت‬ ‫می‬ ‫ا‬ ‫کی‬ ‫ہ‬ ‫ی‬‫ہ‬ ‫ل‬ ‫ا‬ ‫عمات‬
‫ی ت ق‬ ‫ں‪،‬‬ ‫م‬ ‫مات‬ ‫لی‬ ‫ی‬
‫ع‬
‫ت‬ ‫ر‬ ‫س‬
‫کخ ت ی‬‫اور‬ ‫ر‪،‬‬ ‫چ‬ ‫ل‬ ‫ات‪،‬‬ ‫طب‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫مذ‬ ‫ے۔‬
‫ت‬ ‫اسلوب کا اس عمال ہ و ت ہ‬
‫ا‬
‫ن‬ ‫ب‬
‫ے کہ‬ ‫ے۔ی ہ اسلوب طاب ا ی‪ ،‬لی می‪،‬شاور دعو ی موا عوں می ں ئ ھی اپ ا کر ہ می ں ی ہ سکھا ا ہ‬ ‫ے اس اسلوب کا اس نعمالت ہ و ا ہ‬
‫ش‬ ‫یل‬
‫ے کہ ہ م ہللا کی عم وں کا کر گزار ہ وں اور دوسروں کو ب ھی کر گزاری کا راست ہ دکھا ی ں۔‬ ‫ہ می ں چ اہ ی‬
‫ت‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ع‬ ‫تبت‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ے۔ ی ہ ہ می ں‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫د‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫ر‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫ر‬ ‫اصولوں‬ ‫المی‬ ‫س‬ ‫ا‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫س‬ ‫ر‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫سا‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫می‪،‬‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫ی‪،‬‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫ر‪،‬‬ ‫ذک‬ ‫لوب‬ ‫س‬ ‫ا‬ ‫سے‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ل‬‫ا‬ ‫ن‬‫عمات‬
‫نہ‬ ‫پ ئ تی‬ ‫ن‬ ‫یع ت پ ش‬ ‫ی سی‬ ‫ق ق‬ ‫تی‬
‫ن‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫م‬ ‫ج‬
‫ے۔ عمات الہی ہ‬ ‫ہ‬
‫وں کا ن کر گزار وے کی را ما ی کر ا ہ‬ ‫ہ‬
‫ھی ان م غ‬ ‫ن‬
‫ے اور دوسروں کو‬ ‫ہللا کی عم وں کی در و تی مت کونھ‬
‫ت‬
‫ے‪:‬‬ ‫ے‪ ،‬درج ذی ل کات پر ور کر ا چ اہ ی‬ ‫سے اسلوب ذکی ر کا اس عمال کرے کے یل‬
‫غ ف ن‬ ‫ق‬ ‫خ‬ ‫ن‬
‫ت‬ ‫ل‬
‫‪1‬۔ عمات ا ہی ہ کی م لف ا سام پر ور و کر کر ا‪:‬‬
‫‪29‬‬

‫ق ق‬ ‫ن‬ ‫خ‬
‫سجم ن‬ ‫عت‬ ‫غ ف‬ ‫ق‬ ‫ن‬
‫ے‬ ‫کو‬ ‫مت‬ ‫ن‬
‫ی‬ ‫و‬ ‫در‬ ‫کی‬ ‫وں‬ ‫ق‬ ‫ح‬ ‫ال‬ ‫ے‬ ‫کی‬ ‫ہللا‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫ے‬ ‫لوب‬ ‫س‬‫ا‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫کر‪،‬‬ ‫و‬ ‫ور‬ ‫ر‬ ‫سام‬ ‫ا‬ ‫لف‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫کی‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ل‬ ‫ا‬ ‫عمات‬
‫ت فھ‬ ‫ین ع ت‬ ‫من‬ ‫ب‬
‫ب‬ ‫ط‬ ‫ین‬ ‫ہ‬ ‫پن ئ ف ی ت‬ ‫ن‬ ‫شی‬
‫ی‬ ‫س‬
‫ے۔ ی ہ ا لوب م لما وں کو عی‪ ،‬مادی‪ ،‬روحا ی‪ ،‬اور د ی م وں پر کر‬ ‫س‬ ‫ہ‬
‫اورنان کا کر گزارغہ وے کی راہ ما ی را م کر ا ہ‬
‫ئت‬
‫ے۔‬ ‫ے ر ی ب دی ت ا ہ‬ ‫کرے کے ل‬
‫ن‬
‫ت‬
‫طب ی عی عم ی ں‪:‬‬

‫ہللا تعالی نے ہمیں زمین‪ ،‬ہوا‪ ،‬پانی‪ ،‬اور دیگر طبیعی عناصر سے ملی ہوئی ہزاروں نعمتیں دی ہیں۔ ہر ایک موسم‬
‫اور ہر ایک منظر ہللا کی عظمت اور قدرت کا اظہار ہے۔ زمین ہمیں مختلف قسم کے پھلوں‪ ،‬سبزیوں‪ ،‬اور آبادیوں‬
‫کا اہتمام فراہم کرتی ہے‪ ،‬جو ہمیں صحت بخش خوراک مہیا کرتے ہیں۔ ہوا ہمیں سانس لینے اور جیوگرافیائی‬
‫ماحول کو بحرانی سے بچانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ پانی زندگی کا ایک الزمی حصہ ہے اور ہمیں نہایت‬
‫اہمیت پذیر ہے۔ ہللا کی یہ نعمتیں ہمیں ہر لمحہ اپنی قدرت اور بے نظیری کا احساس کراتی ہیں اور ہمیں ان کا‬
‫شکر گزار ہونے کی راہنمائی ملتی ہے۔‬
‫ن‬
‫ت‬
‫مادی عم ی ں‪:‬‬

‫ہللا تعالی نے ہمیں خوراک‪ ،‬کپڑا‪ ،‬مکان‪ ،‬اور دولت وغیرہ کی شہرت دی ہے۔ یہ مادی نعمتیں ہماری زندگی میں‬
‫بہت اہم ہیں اور ہمیں ان کا صحیح استعمال کرنا چاہئے۔ ہللا کی بڑائیوں کا شکر ادا کرنا ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہر‬
‫نعمت کو قدر کریں اور اس پر شکر گزاری کریں۔ خوراک کی نعمت کا شکر گزار ہونا ہمیں اس بات کا اہمیت دیتا‬
‫ہے کہ ہمیں روزمرہ کی زندگی میں کھانا ہمیشہ دستیاب ہے اور ہمیں اس کی حفاظت کرنی چاہئے۔ کپڑا اور‬
‫مکان بھی ہللا کی بڑائیوں ہیں جو ہمیں گرمیوں اور سردیوں میں حفاظت فراہم کرتے ہیں اور ہمیں ان کا صحیح‬
‫استعمال کرنا چاہئے۔ دولت کی شہرت بھی ہللا کا ایک بڑا انعام ہے جو ہمیں مختلف زمینوں پر کام کرنے اور اپنی‬
‫فراہمی میں بہتری حاصل کرنے کا موقع دیتا ہے۔ اسالم ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم ان مادی نعمتوں کا استعمال اخالقی‬
‫اور انسانی حقوق کے پیشگوئی کے ساتھ کریں تاکہ ہم اور ہمارا مجتمع بہتر ہو۔‬
‫ن‬
‫ن ت‬
‫روحا ی عم ی ں‪:‬‬

‫قرآن‪ ،‬حدیث‪ ،‬نماز‪ ،‬زکوہ‪ ،‬اور دیگر دینی اعمال روحانی نعمتیں ہیں جو ہمیں دینی راہوں پر چلنے کی راہنمائی‬
‫کرتی ہیں۔ یہ نعمتیں ہمیں ہللا تعالی کی محبت میں بڑھنے اور دینی اقدار کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔‬
‫قرآن ہمیں راستہ دکھاتا ہے اور حدیث ہمیں نبوت کے اہمیتی اقدار سے آگاہ کرتی ہے۔ نماز ایک روحانی عمل‬
‫ہے جو ہمیں ہللا کے ساتھ مواصلت میں مدد فراہم کرتی ہے اور ہمیں دنیا و آخرت میں کامیاب بنانے کی راہنمائی‬
‫‪30‬‬

‫دیتی ہے۔ زکوہ کا فرض ہمیں دل کو پاکیزہ رکھتا ہے اور دیگر محتاجوں کی مدد کرنے کا اہمیتی پہلو دکھاتا ہے۔‬
‫ان دینی اعمال کی قدر کرنا ہمیں ایک بہترین زندگی گزارنے کی راہنمائی فراہم کرتا ہے اور ہمیں ایمانی بنیادوں‬
‫پر مضبوط بناتا ہے۔ ان نعمتوں کا صحیح اندراج اور ان کے استفادہ کا مختمل حصول بھی شکر گزاری کا حصہ‬
‫ہے۔‬
‫ن‬
‫ن ت‬
‫دی ی عم ی ں‪:‬‬
‫ن‬
‫ن‬ ‫ین‬ ‫ت‬ ‫ین ت‬ ‫خ ق‬ ‫ش ت خ‬
‫ے کی‬ ‫ر‬
‫پ چل‬ ‫وں‬ ‫ہ‬‫را‬ ‫ی‬ ‫د‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ہ‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫ں‬ ‫ہ‬
‫ی ی‬‫ں‬ ‫عم‬ ‫کی‬ ‫ہللا‬ ‫ھی‬ ‫ب‬ ‫ں‬ ‫ا‬
‫ب ی‬ ‫ی‬ ‫د‬ ‫گر‬ ‫ی‬‫د‬ ‫اور‬
‫ُا‬ ‫اصول‪،‬‬ ‫ی‬ ‫ال‬ ‫ا‬ ‫ن‬
‫الق‪،‬‬ ‫المی ع تلم‪ ،‬معا ر ی ا‬‫اس ن ئ‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ٹ‬ ‫ف‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ے۔‬ ‫راہ ما ی کر ی ہ ی ں۔ ان دی ی عم وں کا است ادہ ھا ا ای ک مسلمان کی ز دگی می ں ب ہت اہ م ہ‬
‫ن‬ ‫خ‬
‫ض ف ت‬ ‫شنخ‬ ‫عت‬ ‫ق‬ ‫ث‬ ‫غ ف‬ ‫ق‬ ‫ن‬
‫ے تالحق م خوں کی ا ت می ں ا ا ہ کر ا‬ ‫کی‬ ‫ہللا‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ہ‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫ے‬
‫یت ہ‬‫ہ‬ ‫طر‬ ‫ر‬ ‫مو‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫کر‪،‬‬ ‫و‬ ‫ور‬ ‫ر‬ ‫سام‬ ‫ا‬ ‫لف‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫کی‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ل‬‫ا‬ ‫عمات‬
‫ب‬ ‫نی ئ ف‬ ‫پن‬ ‫ش‬ ‫ی‬
‫ب‬ ‫ت‬ ‫س‬
‫ے۔ اس ا لوب کی ا عمالی ں تم لف حوالوں می ں ھی دی‬ ‫س‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ے اور ہ تمی ں ش‬
‫ہ‬‫ان خپر کر نگزار ن وے کی را ما ی ترا م کر احق ق‬ ‫ہ‬
‫ت‬
‫ص‬
‫ے اور ان کا یح ح اس عمال کرے۔‬ ‫ج ا ی ہ ی ں اکہ ہ ر ص اپ ی ز دگی می ں ہللا کی عم وں کا ی ی ادراک کر سک‬
‫ن‬ ‫ق‬ ‫ن‬
‫ہ‬ ‫ل‬
‫‪2‬۔ عمات ا ہی ہ کی ا می ت اور در کو اج اگر کر ا‪:‬‬

‫نعمات الہیہ کی اہمیت اور قدر کو اجاگر کرنا‪ ،‬ہمیں ہللا کی بڑی مہربانیوں کو سمجھنے اور ان پر شکر گزار‬
‫ہونے کی راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ یہ اسلوب تذکیر‪ ،‬نعمتوں کے فائدے اور اہمیت کو بیان کرتا ہے تاکہ ان سے‬
‫حاصل ہونے والی اثرات کو صحیح طریقے سے سمجھا جا سکے۔ نعمات الہیہ ہمیں روزمرہ کی زندگی میں‬
‫مختلف طریقوں سے ملتی ہیں‪ ،‬جیسے کہ صحت‪ ،‬روزی‪ ،‬خاندانی رشتے‪ ،‬اور دینی امور میں ہدایت۔ یہ اسلوب‬
‫تذکیر ہمیں یاد دالتا ہے کہ ہر ایک نعمت ہللا کی طرف سے ہے اور ہمیں چاہئے کہ ان پر قدر کریں اور شکر گزار‬
‫ہوں۔ ہللا کی بڑائیوں کا شکر ادا کرنا ہمیں انتہائی امان و سکون میں رکھتا ہے اور ہمیں ایک مثبت اور متشکر دل‬
‫کے ساتھ زندگی گزارنے کی راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس اسلوب تذکیر کے ذریعے ہم یہ بھی سیکھتے ہیں کہ‬
‫شکر گزاری ہمیں انعامات کی بڑھوتری‪ ،‬امید‪ ،‬اور محبت میں مدد فراہم کرتی ہے۔‬

‫ن‬ ‫ش‬ ‫ن‬


‫ہ‬
‫عمات کا کر گزار و ا‪:‬‬

‫نعمات الہیہ سے حاصل ہونے والے فائدے میں سب سے بڑا اور اہم فکر‪ ،‬ہمیشہ ان نعمتوں کا شکر گزار ہونا ہے۔‬
‫اسالم میں شکر گزاری کو بہت بڑی قدر دی گئی ہے‪ ،‬اور یہ ایک شخص کی روحانیت‪ ،‬اخالقیات اور معاشرتی‬
‫حیثیت میں بہتری التی ہے۔ ہللا تعالی قرآن مجید میں ہمیں بار بار نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی تربیت دیتا ہے اور‬
‫‪31‬‬

‫اسے اپنے بندوں سے محبت و مودت کی ُامید بھی رکھتا ہے۔شکر گزاری کا عمل ایک شخص کو اپنی زندگی کو‬
‫بہتر دینے والی ایک مثبت سوچ اور روحانیت دیتا ہے۔ جب انسان ہللا تعالی کے دیے گئے ہر ایک نعمت کا شکر‬
‫ادا کرتا ہے‪ ،‬تو اس کا دل محبت‪ ،‬خیر خواہی اور شکر گزاری سے بھر جاتا ہے۔ یہ عمل اسالمی تعلیمات کے‬
‫مطابق ہر چیز میں ہللا تعالی کی حکمت اور مہربانی کو دیکھنے کی قوت فراہم کرتا ہے اور ایک شخص کو اپنے‬
‫حقیقی مقصد کا احساس ہوتا ہے۔‬

‫ق ن‬ ‫ن‬
‫عمات کی در کر ا‪:‬‬

‫نعمات الہیہ کی اہمیت کا اظہار اسلوب تذکیر کے ذریعے ہمیں ہللا تعالی کی بڑائی‪ ،‬رحمتوں‪ ،‬اور احسانوں کا‬
‫یقینی ثبوت فراہم ہوتا ہے۔ ہر نعمت ہمیں ہللا کے قدرتی اور مہربان ہونے کا یہ یقین دیتی ہے کہ ہر پل ہماری‬
‫زندگی ہللا تعالی کی حفاظت اور محبت میں گزرتا ہے۔اسلوب تذکیر کے ذریعے ہمیں یہ سکھایا جاتا ہے کہ ہر‬
‫نعمت ہمیں ایک اہم ذکریا ہے جو ہمیں ہللا تعالی کی طرف لے جاتی ہے۔ اس طرح‪ ،‬ہمیں چاہئے کہ ہر نعمت کا‬
‫شکر گزاری سے اپنی زندگی کو بہتر بنانے کا طریقہ سیکھیں۔ اس طرح کا اسلوب ہمیں یہ بھی یاد دیتا ہے کہ‬
‫نعمتوں کی قدر کرنا ایک ایمانی اور روحانی فرآن ہے جو ہمیں ہللا کے حکمت و اقدار پر یقین کرنے میں مدد‬
‫فراہم کرتا ہے۔اسلوب تذکیر سے ہمیں یہ بھی سیکھنے کو ملتا ہے کہ ہر نعمت کا استفادہ صحیح طریقے سے‬
‫اٹھانا چاہئے اور دوسروں کے ساتھ اشتراک کرنا چاہئے۔ ایسا کرتے ہوئے ہم معاشرتی سالمتی‪ ،‬امن‪ ،‬اور تعاون‬
‫کے فاصلے کو کم کرتے ہیں جو ایک بہترین معاشرتی جماعت کی طرف قدم بڑھاتا ہے‬
‫ث‬ ‫خ‬
‫آ رت می ں واب‪:‬‬

‫نعمات الہیہ سے حاصل ہونے والی شکر گزاری اور نعمتوں کی قدر کرنے سے ہمیں آخرت میں ثواب حاصل‬
‫ہوتا ہے۔ ہللا تعالی نے فرمایا ہے کہ جو شخص یہاں دنیا میں میری نعمتوں کا شکر گزاری کرے گا‪ ،‬آخرت میں‬
‫بھی اسے بڑا ثواب ملے گا۔ اسالم میں شکر گزاری کو بہت بڑی قدر و اہمیت دی گئی ہے اور قرآن مجید میں بار‬
‫بار ہللا تعالی کی نعمتوں کا شکر گزار ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔ ایک شخص جو نعمات کا شکر گزار ہوتا ہے‪ ،‬اس‬
‫کا دل محبت اور خیرات سے بھرا رہتا ہے اور وہ دوسروں کی مدد اور خدمت میں مصروف ہوتا ہے۔ اس طرح کا‬
‫رویہ آخرت میں بھی اچھے اعمال کا باعث بنتا ہے اور شخص کو ہللا تعالی کی مہربانیوں سے نوازا جاتا ہے۔ یہ‬
‫ثابت قدمی اور اخالص کا راستہ ہے جو انسان کو دنیا و آخرت میں فالح و کامیابی کی راہ میں رہنمائی فراہم کرتا‬
‫ہے۔‬
‫‪32‬‬

‫ت‬
‫ف‬ ‫ع‬ ‫ن‬
‫دی ی و لی می م اہ ی م‪:‬‬
‫ت‬
‫ق‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ف‬ ‫ع‬ ‫ین‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ن‬
‫ے۔ رآن تاور حدی ث‬ ‫ہ‬ ‫س‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫ج‬ ‫س‬ ‫ہ‬ ‫ل‬
‫ف‬ ‫ن‬‫ت اور در کو ھاے کا ا لوب‪ ،‬د ی و تمی م ا ئ م می ں ھی ا عمال و ا ہ‬ ‫ن ی ق می ش‬
‫عمات ا ہ ہ کی ا‬
‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬
‫می تں عمات کی در اور کر گزاری کے ب ارے می ں ب ہت ساری ب ا ی ں آ ی ہ ی ں ج و می ں ا می ت ہ وے والی ہ دا ی ں را م‬
‫کر ی ہ ی ں۔‬
‫ن‬
‫ش‬ ‫شنخ‬ ‫ص ق‬ ‫عت‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ن‬
‫ے سے ا ت‪ ،‬کر‬ ‫طر‬ ‫ح‬ ‫ح‬
‫ی‬ ‫کو‬ ‫وں‬ ‫کی‬ ‫عالی‬ ‫ہللا‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫ر‪،‬‬ ‫ذک‬ ‫لوب‬ ‫س‬‫ا‬ ‫واال‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫اگر‬ ‫ا‬ ‫کو‬ ‫در‬ ‫اور‬ ‫ت‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کی‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ل‬ ‫ا‬ ‫عمات‬
‫ی‬ ‫خم‬ ‫ت ی ی‬ ‫نئ ف‬ ‫ن‬ ‫ج‬ ‫ت‬ ‫می‬ ‫ی‬
‫ص‬ ‫س‬ ‫ن‬
‫ے۔ ی ہ می ں د ی ا و آ رت می ں کام ی ابی اور کون حا ل‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫س‬ ‫ص‬
‫ح‬
‫عمال کرے کی را ما ی را م کر ا ہ‬ ‫ت‬
‫گزاری‪ ،‬اور ان کا ی ح ا‬
‫ف‬ ‫ن‬
‫ے۔‬ ‫ہ‬
‫کرے کی راہ می ں مدد را م کر ا ہ‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫‪3‬۔ ہللا عالٰی کی عظ مت اور احسان کا ا دازہ لگا ا‪:‬‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کا مقصد مسلمانوں کو ہللا تعالٰی کی عظمت اور احسان کا اندازہ لگانا ہے۔ یہ اسلوب‬
‫ہمیں ہللا کی معظمیت‪ ،‬قدرت‪ ،‬اور بے نظیر حکمت کو سمجھانے میں مدد فراہم کرتا ہے‪ ،‬جو ہر نعمت کے‬
‫پیچھے چھپی ہوئی ہللا تعالٰی کی مہربانی اور فضل کو ظاہر کرتی ہے۔اس اسلوب تذکیر کا مقصد مسلمانوں کو یہ‬
‫بتانا ہے کہ ہر چیز جو ہم دیکھتے ہیں‪ ،‬محسوس کرتے ہیں‪ ،‬اور استفادہ اٹھاتے ہیں‪ ،‬وہ سب ہللا تعالٰی کی بڑائی‬
‫اور مہربانی کا نمائندہ ہے۔ ہر نعمت ایک اظہار ہے جو ہللا کی حکمت اور رحمت کو ہماری روزمرہ زندگی میں‬
‫التا ہے۔اس اسلوب میں تذکیر کرنے سے مسلمانوں کو یہ فهم ملتا ہے کہ ہر نعمت ہللا کی رحمت اور انعام ہے‪،‬‬
‫اور اس کا شکر گزار ہونا ہمارا ایمان مضبوط کرتا ہے۔ یہ تذکیر مسلمانوں کو اپنی روحانیت میں بہتری اور مزید‬
‫استقامت بخشتی ہے اور انہیں اپنے ہر پل پر ہللا تعالٰی کے قدرتی حکمت کا خود محسوس کرنے کی ترغیب دیتی‬
‫ہے۔‬

‫ن‬ ‫ق‬
‫ہللا کی درت کا ا دازہ‪:‬‬

‫نعمات الہیہ کا اسلوب تذکیر ہمیں ہللا کی قدرت کا اندازہ لگانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ ہر چھوٹی سی چیز میں‬
‫بڑی قدرت کا اظہار پایا جاتا ہے‪ ،‬اور یہ ہمیں یقین دالتا ہے کہ ہللا کی حکمت میں ہر چیز میں برقراری ہے۔یہ‬
‫تذکیر ہمیں مختلف جہات میں ہللا کی عظمت‪ ،‬حکمت‪ ،‬اور مہربانی کو سمجھانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ جب ہم‬
‫روزمرہ کی چیزوں میں‪ ،‬پرانے اور نئے مواقعوں میں‪ ،‬اور حتی طبیعتی مناظرات میں نعمتوں کا حسینہ‬
‫دیکھتے ہیں‪ ،‬تو یہ ہمیں یہ یقین دالتا ہے کہ ہر ایک چیز ہللا کی مہربانی اور حکمت کا اظہار ہے۔اس تذکیر کا‬
‫مقصد ہمیں ہر لمحے ہللا کی بڑائیوں کا حسینہ دیکھتے رہنے اور ان کا شکر گزار ہونے کے لئے ترغیب دینا ہے۔‬
‫‪33‬‬

‫یہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہر چیز میں ہللا کی مہربانی اور قدرت کا مظاہرہ ہوتا ہے اور ہمیں اس پر قدر کرنا‬
‫چاہئے۔‬

‫ظ‬
‫ہللا کی عظ مت کا ا ہار‪:‬‬

‫نعمات الہیہ کی تعداد اور مختلف اقسام کو دیکھتے ہوئے ہم ہللا تعالٰی کی عظمت کا اظہار کرتے ہیں۔ ہللا کی‬
‫مہربانیوں کا حسین منظر ہمیں اس کی عظمت و بزرگی کو ہر جانب سے مشاہدہ کرنے کا موقع دیتا ہے۔ہر دن‬
‫ہمیں چھوٹی چھوٹی چیزیں ملتی ہیں جو ہمیں ہللا کی بڑائیوں اور نعمتوں کا احساس کرانے میں مدد فراہم کرتی‬
‫ہیں۔ چاہے وہ طبیعت کی خوبصورتی ہو‪ ،‬دوستوں اور خاندان کی محبت ہو‪ ،‬یا روزمرہ کی چھوٹی خوشیاں ہوں۔‬
‫ان نعمتوں کو دیکھ کر ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ ہللا ہم پر اپنی بڑائی اور مہربانی کا اظہار کر رہا ہے۔اسی‬
‫طرح‪ ،‬مختلف اقسام کی نعمتوں کو دیکھ کر ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہللا کی قدرت اور رحمت ہر جگہ موجود‬
‫ہیں۔ ہمیں یہ اہساس ہوتا ہے کہ ہر ایک نعمت ہمیں ہللا کی مہربانی اور فضل کا اظہار کرنے کا ذریعہ بناتی ہے‬
‫اور ہمیں اس پر شکر گزار ہونا چاہئے۔ اس طرح‪ ،‬نعمات الہیہ کا تذکیر ہمیں ہللا کی عظمت اور محبت کو‬
‫سمجھانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔‬

‫ظ‬
‫ہللا کی احسان کا ا ہار‪:‬‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر‪ ،‬ہللا تعالٰی کی احسانیت کو سمجھانے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ ہر نعمت ایک‬
‫احسان ہے جس پر شکر گزاری کرنا ہمیں اس کے مہربان ہاتھوں کی حقیقت سے مال ہوتا ہے۔اسلوب تذکیر میں‪،‬‬
‫ہمیں یاد دیا جاتا ہے کہ ہر اچھائی‪ ،‬ہر خوبصورتی‪ ،‬اور ہر نعمت ہللا تعالٰی کی بخشش اور احسان کا نمائندہ ہے۔‬
‫ہمیں چاہئے کہ ہر روز اپنی زندگی کی چھوٹی چیزوں میں بھی ہللا کی نعمتوں کو دیکھ کر شکر گزار ہوں اور‬
‫اپنے دل کی گہرائیوں سے ان کا شکریہ ادا کریں۔اس اسلوب تذکیر کے ذریعے ہم ہللا کی عظمت اور اس کی ال‬
‫نہایت محبت کو سمجھتے ہیں۔ اس سے ہمارا دل ہللا کی طاقت اور رحمت سے بھرا رہتا ہے اور ہمیں یہ محسوس‬
‫ہوتا ہے کہ ہم ہللا کے حضور میں کتنے چھوٹے اور ناقابل اظہار ہیں۔اس اسلوب تذکیر کا مقصد ہمیں ہللا تعالٰی کی‬
‫عظمت‪ ،‬قدرت‪ ،‬اور مہربانیوں کا صحیح اندازہ لگانے میں مدد فراہم کرنا ہے تاکہ ہم اپنی زندگی میں اس کے‬
‫لحاظ سے شکر گزار اور متشکر انسان بن سکیں۔‬

‫ش‬
‫کر گزاری کا اہ می ت‪:‬‬
‫‪34‬‬

‫نعمات الہیہ کو دیکھتے ہوئے ہمیں اپنی زندگی میں شکر گزار ہونے کی اہمیت سمجھائی جاتی ہے۔ شکر گزاری‬
‫ہللا کی رضا کا راستہ ہے اور یہ ہمیں اچھے اخالقی اور دینی راستوں پر چلنے کی راہنمائی فراہم کرتی ہے۔‬
‫نعمات الہیہ کا شکر گزار ہونا ایک عظیم فردوسی اصل مقصد ہے‪ ،‬جو ہمیں ہللا تعالٰی کی بڑائی‪ ،‬مہربانی‪ ،‬اور‬
‫فضل کا احساس کرانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ شکر گزاری ہمیں اپنی زندگی کو خوبصورت بنانے اور ہللا کی‬
‫رضا حاصل کرنے کا طریقہ سکھاتی ہے۔شکر گزار ہونا ایک ایمان اور تقوٰی کا عالمہ ہے اور یہ ہمیں اپنے‬
‫ارادوں میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے ہمیشہ مثبت مزاجی اور سکون ہللا کی رضا حاصل کرنے میں مدد فراہم‬
‫کرتا ہے۔نعمتوں کا شکر گزار ہونا ہمیں دوسروں کے حقوق کا ادراک کرتا ہے اور ہمیں ایک اچھے انسان بنانے‬
‫کا راستہ دکھاتا ہے۔ یہ ہمیں ہمدردی‪ ،‬محبت‪ ،‬اور امداد کیلئے دعاگو ہونے کا جذبہ دیتا ہے تاکہ ہم دوسروں کی‬
‫مشکالت میں مدد کر سکیں۔اختتامًا‪ ،‬نعمات الہیہ کی شکر گزاری ہمیں ذاتی ترقی‪ ،‬اجتماعی مساوات‪ ،‬اور‬
‫روحانی بلندیوں تک پہنچنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ یہ ہمیں ہر لمحے ہللا کی مہربانیوں کا احساس کرانے کے‬
‫لئے شکر گزار بناتی ہے اور ہمیں معصومیت اور خیرات کی راہوں پر چلنے میں رہنمائی دیتی ہے۔‬

‫ت ض‬
‫حمب ت و وا ع‪:‬‬

‫نعمات الہیہ کا ذکر کرتے وقت ہمیں ہللا تعالٰی کی محبت اور تواضع کی بڑھتی ہوئی اہمیت سمجھائی جاتی ہے۔‬
‫اسلوب تذکیر ہمیں یہ یاد دالتا ہے کہ ہر نعمت ہللا کی محبت کا اظہار ہے اور ہمیں چاہیئے کہ ہم خود کو اور‬
‫دوسروں کو تواضع کے ساتھ دیکھیں۔نعمات الہیہ کی تعداد میں تفکر کرنا ایک اہم عمل ہے جو ہمیں ہللا کی‬
‫بڑائی‪ ،‬مہربانی‪ ،‬اور حکمت کا احساس کراتا ہے۔ اس سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہم ہر روز ہزاروں نعمتوں کا‬
‫حصہ ہیں جو ہمیں ہللا تعالٰی نے عطا فراہم کی ہیں۔نعمتوں کی شکر گزاری ہمیں غافلگیری اور بے حسی سے‬
‫بچاتی ہے اور ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ہر چھوٹی سی چیز میں بڑی بڑی نعمتیں چھپی ہوتی ہیں جو ہمیں ہللا کی‬
‫بے نظیری اور کرم کا خوبصورت منظر فراہم کرتی ہیں۔نعمتوں کی تعداد میں تفکر کرنا ایک روحانی عمل ہے‬
‫جو ہمیں ہللا تعالٰی کے قدرتی اور مہربانی بھرے عالئقے میں لے آتا ہے۔ یہ ہمیں ہللا کی محبت میں مشغول کر‬
‫کے ہر لمحے کو شکر گزاری اور عابدی کا طریقہ سکھاتا ہے۔‬
‫خ ق‬ ‫ن‬
‫دی ی اور ا ال ی سکھ‪:‬‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫خ ق‬
‫عت‬ ‫ق‬ ‫ین‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ارکہ می ں م وں‬ ‫ث‬ ‫حد‬ ‫اور‬ ‫م‬ ‫کری‬ ‫رآن‬ ‫ے۔‬ ‫ی‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ل‬‫ص‬ ‫حا‬ ‫کھ‬ ‫س‬ ‫ی‬ ‫ال‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫ی‬ ‫د‬ ‫کو‬ ‫وں‬ ‫ما‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫سے‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫ذکر‬ ‫کا‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ل‬ ‫ا‬ ‫عمات‬
‫ی مب‬ ‫ن ہ ش‬ ‫ل‬ ‫خ ی‬
‫ین خ ق ن‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ک‬ ‫س‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ہ‬
‫ے کہ عمات کا کر گزار ہ و ا ہ ماری د ی و ا ال ی ز دگی می ں‬ ‫ے کا مو ع ملت ا ہ‬ ‫ے سے می ں ی ہ ھ‬ ‫کے م ت لف پ لوؤں پر زور دی‬
‫ن ہ‬
‫ے۔‬ ‫کت ی ا می ت رکھت ا ہ‬
‫‪35‬‬

‫غ ف ن‬ ‫ت ض‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬


‫عمات الہی ہ سے اسلوب ذکی ر کا اس عمال ہللا کی عظ مت‪ ،‬ناحسان‪ ،‬محب ت‪ ،‬اور وا ع کے اہ م پئ ہلوؤں پر ور و کر کرے می ں‬
‫ت‬ ‫ن ف‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫مدد ف راہ م کرت ا ے۔ ہ ہ م ں ش کر گزاری‪ ،‬م ت‪ ،‬اور ن‬
‫ے‪ ،‬ج و ای ک‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫را‬ ‫ی‬ ‫ما‬ ‫ہ‬ ‫را‬ ‫ے‬
‫ی‬ ‫کے‬ ‫ے‬ ‫ر‬ ‫وں‬ ‫ہ‬‫را‬ ‫کی‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫حب‬
‫ہ‬ ‫ل‬ ‫پ چل‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫ن ہ حقی ی ق ی ق‬
‫ے۔‬ ‫مسلمان کی ز دگی کا ی م صد ہ و ا ہ‬

‫ف ئ‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ن‬


‫ے۔ ی ہ اسلوب‬ ‫ا‬
‫ھ ہ‬‫ت‬ ‫ک‬ ‫ر‬ ‫د‬ ‫وا‬ ‫سے‬ ‫ہت‬ ‫ب‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫کے‬ ‫وں‬ ‫ما‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫ے‬ ‫لوب‬ ‫س‬‫ا‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫ر‬ ‫ذک‬ ‫ن‬
‫لوب‬ ‫س‬ ‫ا‬ ‫سے‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ل‬‫ا‬ ‫عمات‬
‫ت‬
‫ہ‬
‫ف‬ ‫ن‬ ‫ل‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫ل‬
‫ن‬
‫ہ‬
‫ن پن‬ ‫عت ی ی ش‬ ‫س ن ی ت‬
‫ے‪ ،‬اور دوسروں کی مدد کرے می ں مدد را م کر ا‬ ‫م لما وں کو ہللا عالٰی کی م وںش خکا کر ادا کرے‪ ،‬ا ی ز د یگ وں کو ب ہ ر ب ا‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫نت‬ ‫ے مس مان ص اپ نی زن دگی م ں ش کر گزاری اور ن‬
‫ے‪ ،‬ج و‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫حرک‬ ‫م‬ ‫ے‬
‫ی‬ ‫کے‬ ‫ے‬ ‫ر‬ ‫وں‬ ‫ہ‬ ‫را‬ ‫کی‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫اس کے ذری ع ل‬ ‫ے۔‬
‫ہ‬ ‫ل‬ ‫چل‬ ‫پ‬ ‫ی‬ ‫یت‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫ث‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ہ‬
‫ے۔‬ ‫ہ‬ ‫ص‬
‫ای ک ح م د اور مؤ ر ز دگی کی راہ می ں مدد را م کر ا ہ‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کی اقسام‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کی کئی اقسام ہیں‪ ،‬جن میں سے چند اہم اقسام درج ذیل ہیں‪:‬‬

‫الفاظ اور جملوں کا استعمال‪:‬‬

‫نعمات الہیہ کا ذکر کرتے وقت الفاظ اور جملے کا استعمال قرآنی متون میں بہت ہی خاصیت رکھتا ہے۔‬
‫یہ الفاظ اور جملے ہمیں نعمتوں کی قدر کرنے اور ان کا شکر گزار ہونے کی راہنمائی فراہم کرتے ہیں۔‬
‫قرآن کریم میں ہللا تعالٰی فرماتے ہیں‪:‬‬

‫َو َأْس َبَغ َع َلْیُک ْم ِنَع َم ُه َظاِهَر ًة َو َباِط َنًة‬

‫"اور اس نے تم پر اپنے ظاہری اور باطنی نعمتیں پوری کر دیں۔"(‪)7‬‬

‫قرآن کا یہ حکم ہمیں بتاتا ہے کہ ہللا تعالٰی نے ہم پر اپنی نعمتوں کو ظاہری اور باطنی دونوں طرح سے‬
‫بہترین طریقے سے فراہم کر دی ہیں۔ یہاں "اسباع" کا استعمال ایک بے نظیر الفاظ ہے جو انعکاس اور‬
‫تفریق کی روشنی میں ہللا کی نعمتوں کی کثرت کو بیان کرتا ہے۔ جملے کا استعمال‪ ،‬نعمتوں کی کمی‬
‫اور زیادہ کی تفصیالت کو ہمیشہ مد نظر رکھتا ہے۔ایسی قرآنی جملے ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ ہللا کی‬
‫نعمتوں کا شکر گزار ہونا ضروری ہے اور ہمیں چاہئے کہ ہم ان نعمتوں کی قدر کریں اور دوسروں کو‬
‫بھی ان کا حصہ بنانے کی کوشش کریں۔ الفاظ اور جملے ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ نعمتوں کا شکر گزار‬
‫‪36‬‬

‫ہونا ہماری روحانیت کو بڑھاتا ہے اور ہمیں چاہئے کہ ہم ان نعمتوں کا بہترین طریقے سے استفادہ‬
‫اٹھائیں۔‬

‫تصویروں اور تشبیہات کا استعمال‪:‬‬

‫نعمات الہیہ کو تصاویر اور تشبیہات کے ذریعے بیان کرنا ایک موثر اور خوبصورت اسلوب ہے جو‬
‫قرآن مجید میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ اس سے نعمتوں کی قدر و اہمیت کو سمجھنا آسان ہوتا ہے اور ان‬
‫کا شکر گزار ہونا مزید متاثر ہوتا ہے۔قرآن کریم میں ہللا تعالٰی فرماتے ہیں‪:‬‬

‫ْز‬ ‫اَّل‬ ‫ْر‬ ‫َو ْن َد‬


‫ئ نَما ِمن اَّبٍة ِفي اَأْل ِض ِإ َعَلی الَّلِه ِر ُقَها‬
‫ت‬
‫ے جس کی رزق ہللا عالٰی کے ذمہ ن ہ ہ و۔" (‪)8‬‬ ‫"اور زمی ن می ں کو ی ج ا ور ہی ں ہ‬

‫قرآن کریم کی یہ ہمیں بتاتی ہے کہ زمین میں ہر جانور کی روزی ہللا کے ذمہ میں ہے۔ یہاں "تشبیہات"‬
‫کا استعمال ہمیں یہ بتاتا ہے کہ ہللا کی نعمتیں ہر زندگی کو چاہئے وہ چھوٹی ہو یا بڑی‪ ،‬بھی بہترین‬
‫طریقے سے فراہم ہوتی ہیں۔تصاویر اور تشبیہات کا استعمال نعمتوں کی بے مثالی اور ان کی زیادہ سے‬
‫زیادہ کمی کو بیان کرتا ہے۔ یہ ہمیں یہ محسوس کرانے میں مدد فراہم کرتا ہے کہ ہللا کی بڑی مہربانی‬
‫ہر جگہ موجود ہے اور ہمیں چاہئے کہ ہم ان نعمتوں کا شکر گزاریں اور دوسروں کو بھی ان کا حصہ‬
‫بنانے میں مدد کریں۔یہ اسلوب نعمتوں کو مصور بناتا ہے اور ایک زندگی بھر استعمال ہونے والے‬
‫تصاویر کے ذریعے ان کی قدر و اہمیت کو بہترین طریقے سے سمجھانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔‬

‫قصص اور واقعات کا ذکر‪:‬‬

‫نعمات الہیہ کو قصص اور واقعات کے ذریعے بیان کرنا ایک موثر اور دلچسپ اسلوب ہے جو سنگیتی‬
‫میں ان کی حقیقت کو زندہ کرتا ہے۔ قرآن مجید میں مختلف انبیاء علیہم السالم کی داستانیں شامل ہیں جو‬
‫ہمیں نعمتوں کے استعمال اور شکر گزاری کی اہمیت بتاتی ہیں۔قرآن کریم میں ہللا تعالٰی حضرت یونس‬
‫علیہ السالم کی داستان بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں‪:‬‬

‫َفَلْو اَل َأَّنُه َك اَن ِم َن اْلُمَس ِّبِح يَن‬

‫"اگر وہ ہللا تعالٰی کی تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتا تو۔"(‪)9‬‬


‫‪37‬‬

‫حضرت یونس علیہ السالم کی داستان قرآن مجید میں بیان ہے جو ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ہللا کی نعمتوں‬
‫کا شکر گزار ہونا اور ان کا صحیح استعمال کرنا کتنا اہم ہے۔ آیت اس حقیقت پر اشارہ کرتی ہے کہ اگر‬
‫یونس علیہ السالم ہللا تعالٰی کی تسبیح کرنے والوں میں ہوتا تو اسے اپنی گمراہیوں سے بچایا جاتا۔‬
‫قصص اور واقعات کا ذکر نعمتوں کو واقعیت کے زمین پر لے آتا ہے اور ہمیں ان کی قدر و اہمیت کو‬
‫اچھی طرح سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ ان حکایات سے ہمیں یہ سیکھنے میں مدد ملتی ہے کہ ہر‬
‫نعمت ہللا کی طرف سے ہے اور ہمیں چاہئے کہ ہم ان کا شکر گزار ہوں اور دوسروں کو بھی ان کا‬
‫حصہ بنانے کا طریقہ سکھائیں۔‬

‫الفاظ اور جملوں کا استعمال‪:‬‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر میں الفاظ اور جملوں کا استعمال ایک اہم ذریعہ ہے۔ اس اسلوب میں‪،‬‬
‫نعمات الہیہ کو واضح اور جامع انداز میں بیان کیا جاتا ہے۔ نعمات الہیہ کی مختلف اقسام‪ ،‬ان کی اہمیت‬
‫اور قدر‪ ،‬اور ان سے حاصل ہونے والے فائدے کو واضح طور پر بیان کیا جاتا ہے۔قرآن کریم میں ہللا‬
‫تعالٰی فرماتے ہیں‪:‬‬

‫َو َأْس َبَغ َع َلْیُك ْم ِنَع َم ُه َظاِهَر ًة َو َباِط َنًة‬

‫"اور اس نے تم پر اپنے ظاہری اور باطنی نعمتیں پوری کر دیں۔"(‪)10‬‬

‫اس آیت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ہللا تعالٰی نے ہمیں ظاہری اور باطنی نعمتوں سے ماال مال کر دیا‬
‫ہے‪ ،‬اور اس کی بڑی مہربانیوں کا ہمیں شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ یہ الفاظ اور جملے مسلمانوں کو نعمت‬
‫الہیہ کی قدر کرنے اور شکر گزار ہونے کے لیے متحرک کرتے ہیں۔‬

‫قرآن کریم کی یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ زمین میں ہر جانور کی روزی ہللا کے ذمہ میں ہے۔ یہاں‬
‫"تشبیہات" کا استعمال ہمیں یہ بتاتا ہے کہ ہللا کی نعمتیں ہر زندگی کو چاہئے وہ چھوٹی ہو یا بڑی‪ ،‬بھی‬
‫بہترین طریقے سے فراہم ہوتی ہیں۔ تصاویر اور تشبیہات کا استعمال نعمتوں کی بے مثالی اور ان کی‬
‫زیادہ سے زیادہ کمی کو بیان کرتا ہے۔ یہ ہمیں یہ محسوس کرانے میں مدد فراہم کرتا ہے کہ ہللا کی‬
‫‪38‬‬

‫بڑی مہربانی ہر جگہ موجود ہے اور ہمیں چاہئے کہ ہم ان نعمتوں کا شکر گزاریں اور دوسروں کو بھی‬
‫ان کا حصہ بنانے میں مدد کریں۔‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کے فوائد‬

‫ف ئ‬ ‫ئ ف ئ‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫عمات الہی ہ سے اسلوب ذکی ر کے ک ی وا د ہ ی ں‪ ،‬ج ن می ں سے چ ن د اہ م وا د درج ذی ل ہ ی ں‪:‬‬
‫ن‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫عت‬ ‫ت‬
‫‪1‬۔ ہللا عالٰی کی م وں کا کر ادا کرے می ں مدد‪:‬‬
‫ت‬ ‫ن‬
‫ئ نئ ف‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ش‬
‫ے راہ ما ی راہ م‬ ‫ل‬
‫ن‬
‫ے ج و مسلما وں کو تای ک مث بنت ز دگی گزارے کے‬ ‫ہ‬ ‫م‬
‫ع‬ ‫ن‬
‫ادا کر ا ای نک اہ م دی ی لی‬ ‫کر‬ ‫کا‬ ‫وں‬
‫ت‬
‫م‬‫ہللا ت عال کی ع‬
‫ش‬ ‫ت‬ ‫ق ن‬ ‫عت‬ ‫ن‬ ‫ت ٰی‬
‫ح‬ ‫س‬ ‫ص‬ ‫س‬ ‫س‬
‫ے۔ کر گزاری‬ ‫ے۔ ی ہ ا لوب م ل ئما وں کو م وں کی در کرے اور ان کا یحت ح ا عمال کرے کی کمت سکھا ا ہ‬ ‫کر ی ہ ن‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ش‬
‫نی ک ی ا وسی ع وہ م‬ ‫ے‪ ،‬جس سے اس کی ز دگی می ں ا‬ ‫ے ا سان تہللا کی ب ڑا ی وں اور حکمت کی ا داری کا احساس کر ان ہ‬ ‫کے شذری ع‬
‫ف‬ ‫چین‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ے ج و م لمانوں کو ز دگی کے ل ج ز کا مواج ہ کرے مینں مدد راہ م‬ ‫س‬ ‫ہ‬ ‫ے۔ ی ہ انی ک مث ب ت اور پر ام یند راہ‬ ‫ت‬ ‫ہ‬ ‫اور رو ی کا دورہ ہ و ا‬
‫ق‬ ‫چ ن‬ ‫ش‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ع‬ ‫ش‬ ‫ت‬
‫نب لکہ م کالت اور ی ل ج ز کا م اب لہ کرے می ں ب ھی‬ ‫رزق کی در کرے‬ ‫تث ت‬‫ی‬ ‫آسما‬ ‫اصرف‬ ‫کو‬ ‫سان‬‫خ‬ ‫ا‬
‫ش‬ ‫م‬ ‫لی‬ ‫کی‬ ‫گزاری‬ ‫کر‬ ‫کر فہ ت‬
‫ے۔‬ ‫ا‬
‫ظ‬ ‫ش‬ ‫یت‬ ‫ن‬
‫ے۔ کر گزاری کا ا ہار‬
‫ت‬ ‫صالحی ت د ق ی ہ‬ ‫ے۔ ی ہ ای ک ص کو مث ب ت سوچ اور ا را ی ز دگی گزارے کی‬
‫تع ن ت‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫نمدد راہ م کر ی ہ‬
‫ت‬ ‫ب‬ ‫ن‬
‫ے ۔ رآن کری م می ں ہللا عالٰی کا‬ ‫ے اور اسے ہللا عالٰی کے رحم وں کا م لق ب ا ا ہ‬ ‫فا سان کی روحا ی ت کو ھی ب ڑھا ا ہ‬
‫ے‪:‬‬ ‫رمان ہ‬
‫ْم‬ ‫َو ْن‬
‫ِإ َتْشُك ُروا َيْرَضُه َلُك‬
‫ئ‬ ‫ض‬ ‫ت ت‬ ‫ت ش‬
‫ہ‬
‫"اور اگر م کر کرو گے‪ ،‬و وہ م سے را ی و ج اے گا۔"(‪)11‬‬
‫ن‬ ‫ے ش کر گزاری کو ا ک ایسا عم نل ق رار د ا ے ج و ہللا کی رض‬‫ت ن‬
‫ے۔ ج ب ا سان ہللا‬
‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫اعث‬ ‫کا‬ ‫ا‬ ‫اس آی ن‬
‫ت می ں ہللا عال‬
‫ب‬ ‫عمت ی ہ ت‬ ‫ت ت ی‬ ‫ش ٰی ت‬ ‫عت‬ ‫ت‬
‫ے۔‬ ‫ے‪ ،‬و ہللا عالٰی اسے مزی د ی ں ع طا کر ا ہ‬ ‫عالٰی کی م وں کا کر ادا کر ا ہ‬
‫مت‬ ‫فض‬ ‫ب ش‬ ‫ث‬
‫ے ہ ی ں۔‬‫حدی وں می ں ھی کر گزاری کی ی لت پر ہت سے حوالے ل‬
‫ب‬
‫ن ف‬
‫رسول ہللا صلی ہللا علی ہ وسلم ے رمای ا‪:‬‬
‫ن‬
‫ض ف ت‬ ‫عت‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ش‬
‫ے۔"‬
‫" کر گزار ب دہ ہللا عالٰی کی م وں می ں ا ا ہ کر ا ہ‬

‫ن ف‬
‫رسول ہللا صلی ہللا علی ہ وسلم ے رمای ا‪:‬‬
‫‪39‬‬

‫کھ ن‬ ‫شخ‬ ‫ش‬


‫" کر گزار ص ہللا کی رحمت کو ی چ ت ا ہ‬
‫ے۔"‬

‫ن ف‬
‫رسول ہللا صلی ہللا علی ہ وسلم ے رمای ا‪:‬‬
‫ت‬ ‫غ‬ ‫ش‬
‫ے۔"(‪)12‬‬
‫ہ‬ ‫ی‬ ‫کر‬ ‫دور‬ ‫کو‬ ‫م‬ ‫" کر گزاری‬

‫غف‬ ‫ت‬ ‫ض‬


‫ے ج و ہللا عالٰی کی رض ا‪ ،‬رحمت اور م رت کا ب اعث ب ن ت ا‬ ‫ل‬ ‫ان حوالوں سے ہ ات وا ح ے کہ ش کر گزاری ا ک ایسا عم‬
‫ت ہ‬ ‫خش ی‬ ‫ہ‬ ‫ی ب‬
‫س‬ ‫ج ن‬ ‫عم‬
‫ے۔‬ ‫ے و ز دگی می ں و ی اور پر کون ال ا ہ‬
‫ے۔ ی ہ ای ک ایسا ل ہ‬
‫ہ‬
‫ب ئ‬ ‫گ ن‬ ‫تش‬
‫ویش و ھما ڈ سے چ ا ی ں‪:‬‬
‫ن‬
‫شخ ہ ش خ‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫گ ن‬ ‫ہ ن تش‬ ‫ش‬ ‫عت‬ ‫ت‬
‫ےن اور اسے چ یزوں‬‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫ہ‬ ‫ر‬ ‫وش‬ ‫ہ‬ ‫م‬
‫شی‬ ‫ص‬ ‫گزار‬ ‫کر‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫ے۔‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫دور‬ ‫کو‬ ‫ڈ‬ ‫ھما‬ ‫و‬ ‫ش‬ ‫ی‬ ‫و‬ ‫ا‪،‬‬ ‫و‬ ‫گزار‬ ‫کر‬ ‫کا‬ ‫وں‬ ‫م‬ ‫کی‬ ‫ہللاق ٰی‬
‫عال‬
‫عم‬
‫ت‬ ‫ن نہ ی ف‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫م‬
‫ے‪ ،‬ج و اسے مح ت اور م کالت کا سام ا کرے می ں مدد راہ م کر ی ہ ی ں۔ کر گزاری کا ل ا سان کی‬ ‫کی در ل ی‬
‫نت‬ ‫ق‬ ‫ئ‬ ‫حت‬ ‫ت‬ ‫ہ ت‬ ‫ن‬
‫ے‬ ‫ے۔ ی ہ ای ک مث ب ت تروای ت ہ‬ ‫ہ‬ ‫فب ا ا‬
‫ن‬ ‫ے اور اسے تہللا عالٰی کے ر م وں تکی گہرا ی وں سے وا‬ ‫ہ‬ ‫ئ‬ ‫روحا ی ت می ں ب ڑھ ی‬
‫ت ق‬ ‫ش‬ ‫ف‬ ‫خ‬
‫ے۔ کر گزاری ا سان کو م عل ہ معامالت می ں وازن اور مدد‬ ‫ہ‬ ‫ں وب صور ی اور راحت راہ م کر ی‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ے‬ ‫لو‬ ‫ج و زن دگی کے ہ ر پ ہ‬
‫ف‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫ح ت ش‬ ‫چین‬ ‫ت‬ ‫ف‬
‫ج ن‬ ‫م‬ ‫ع‬‫م‬ ‫ہ‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ہ‬
‫ے و ز دگی کو‬‫ہ‬ ‫روش‬ ‫د‬ ‫ت ی‬ ‫اور‬ ‫ول‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫ہ‬
‫ہ ین ی‬ ‫ے۔‬ ‫ی‬ ‫کر‬ ‫م‬ ‫را‬ ‫مدد‬ ‫ں‬ ‫م‬
‫ق ی‬‫ے‬ ‫ال‬ ‫ل‬ ‫ت‬ ‫ب‬
‫ث ن‬ ‫کو‬ ‫ج‬ ‫ر‬ ‫ہ‬ ‫وہ‬ ‫اور‬ ‫ے‪،‬‬ ‫ن ہ‬ ‫ی‬ ‫کر‬ ‫م‬ ‫را‬
‫ف‬ ‫ص‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ت ن‬
‫ہ‬ ‫ت‬
‫ے۔‬ ‫ے ارادوں کو حا ل کرے می ں مدد را م کر ا ہ‬ ‫ے اور ا سان کو ہ ر مو ع پر اپ‬ ‫ب ہ ر ب اے کا راس ہ د ھا ا ہ‬
‫ک‬

‫قرآن کریم میں ہللا تعالٰی کا فرمان ہے‪:‬‬

‫َو َم ْن َشَك َر َفِإَّنَم ا َيْشُك ُر ِلَنْفِس ِه َو َم ْن َكَفَر َفِإَّن َر ِّبي َغ ِنٌّي َك ِر يٌم‬

‫"اور جو شکر ادا کرتا ہے‪ ،‬تو وہ دراصل اپنے لیے شکر ادا کرتا ہے۔ اور جو کفر کرتا ہے‪ ،‬تو میرا‬
‫رب بہت امیر اور کریم ہے۔"‬

‫اس آیت میں ہللا تعالٰی نے شکر گزاری کو ایک ایسا عمل قرار دیا ہے جو انسان کے لیے فائدہ مند ہے۔‬
‫جب انسان ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے‪ ،‬تو وہ اپنے لیے شکر ادا کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ‬
‫ہے کہ شکر گزاری انسان کو خوشی‪ ،‬اطمینان اور سکون کا احساس دالتا ہے۔‬
‫‪40‬‬

‫حدیثوں میں بھی شکر گزاری کی فضیلت پر بہت سے حوالے ملتے ہیں۔‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"شکر گزار بندہ ہللا تعالٰی کی نعمتوں میں اضافہ کرتا ہے۔"‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"شکر گزار شخص ہللا کی رحمت کو کھینچتا ہے۔"(‪)13‬‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"شکر گزاری غم کو دور کرتی ہے۔"‬

‫ان حوالوں سے یہ بات واضح ہے کہ شکر گزاری ایک ایسا عمل ہے جو انسان کو تشویش و گھمانڈ‬
‫سے دور کرتا ہے۔ ایک شکر گزار شخص ہمیشہ خوش رہتا ہے اور اسے چیزوں کی قدر ملتی ہے۔ یہ‬
‫قدر اسے محنت اور مشکالت کا سامنا کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔‬
‫ت‬
‫ین ع‬
‫د ی لی م می ں مدد‪:‬‬
‫تع ف‬ ‫ت‬ ‫ف‬ ‫ف‬ ‫خ‬ ‫خ ق‬ ‫ن‬ ‫ع‬
‫ت‬
‫ین‬ ‫ش‬
‫ے۔ ی ہ لی م ا راد کوت ہللا‬ ‫ی‬ ‫کر‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫را‬ ‫مدد‬ ‫ں‬ ‫م‬
‫ت ی‬‫مت‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫م‬ ‫روی‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫ی‬ ‫ال‬ ‫ا‬ ‫کو‬ ‫وں‬ ‫ما‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫ے‬ ‫م‬ ‫لی‬ ‫ی‬ ‫د‬ ‫ڑا‬ ‫ک‬
‫ی ب‬ ‫ا‬ ‫گزاری‬‫ن‬ ‫کر‬
‫ہ ن ق‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ل ت‬ ‫ن ہ‬
‫ق‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫ہ‬
‫نی ک آہ ِگ لب تو ی‬ ‫ے۔ کر گزاری ا‬ ‫ک‬ ‫ح‬ ‫س‬ ‫ص‬
‫کی خعم وں کا در کرقے اور ان کا ی ح ا نعمال ئکرے تکی کمت س ھا ی‬
‫ح‬ ‫ش‬ ‫عال‬
‫ف‬ ‫ہ‬ ‫ٰی‬
‫ے اور اسے دوسروں کی مدد کرے می ں ب ھی عال ب ن ا ی‬ ‫ی‬ ‫کر‬ ‫ل‬ ‫ما‬ ‫ر‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫ل‬ ‫ے اخش ال ی اصولوں ر عم‬ ‫ھ‬ ‫ے ج و ص کو اچ‬
‫ب‬ ‫لن‬ ‫ش‬ ‫ن‬
‫ہ‬ ‫پض ئ ن پ ت‬ ‫خ‬ ‫ش‬ ‫ہ‬
‫ے می ں شھی مصروف‬ ‫ے اطراف کی کالت م ں صہ‬ ‫ک‬
‫خ‬ ‫ن م ب خ ت ع ی ح یف‬ ‫ے اور اپ‬ ‫ے ز دگی گزارت ا ہ‬ ‫ص ہللا کی رن ا قی ل‬
‫ت‬ ‫ے۔ ای ک کر گزار ش ت‬ ‫ہ‬ ‫ت‬
‫ج‬ ‫ہ‬ ‫ص‬ ‫ی‬
‫ے و ا راد کو و ی اور امن کی‬ ‫ہ‬ ‫م‬ ‫لی‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫و‬ ‫ع‬‫م‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫ہ‬ ‫ے۔‬
‫ہ ف ضی ی‬ ‫ی‬ ‫و‬ ‫ل‬
‫ش‬
‫حا‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫ی‬
‫ث‬
‫د‬ ‫اور‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫ت‬ ‫عا‬‫ہو ہ ئ ف م‬
‫سے‬ ‫س‬ ‫ج‬ ‫ے‪،‬‬ ‫ا‬
‫مت‬ ‫ن‬
‫ے ہ ی ں۔‬ ‫ے۔ حدی وں می ں کر گزاری کی ی لت پر ب ہت سے حوالے ل‬ ‫طرف راہ ما ی راہ م کر ی ہ‬
‫ن ف‬
‫رسول ہللا صلی ہللا علی ہ وسلم ے رمای ا‪:‬‬

‫"شکر گزار بندہ ہللا تعالٰی کی نعمتوں میں اضافہ کرتا ہے۔"‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬


‫‪41‬‬

‫"شکر گزار شخص ہللا کی رحمت کو کھینچتا ہے۔"‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"شکر گزاری غم کو دور کرتی ہے۔"‬

‫ان حوالوں سے یہ بات واضح ہے کہ شکر گزاری ایک ایسا عمل ہے جو ہللا تعالٰی کی رضا‪ ،‬رحمت‬
‫اور مغفرت کا باعث بنتا ہے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو زندگی میں خوشی اور پرسکون التا ہے۔‬

‫ت ق‬
‫سماج ی عل ات می ں ب ہت ری‪:‬‬
‫ئت ت‬ ‫ف‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ف‬ ‫ت‬
‫ے ی ار ہ و ا‬ ‫ک‬ ‫مدد‬ ‫اور‬ ‫ت‪،‬‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫ی‪،‬‬
‫ت ت‬
‫س‬ ‫دو‬ ‫ھ‬ ‫سا‬ ‫کے‬ ‫راد‬ ‫ا‬ ‫گزار‬ ‫کر‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫ے۔‬ ‫ی‬ ‫کر‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫را‬ ‫مدد‬ ‫ھی‬ ‫ش کر گزاری سماج ی عل ق ات م ں ب‬
‫نل‬
‫ی‬ ‫ح‬ ‫ف‬ ‫ش‬ ‫ہ نی ت‬ ‫ش ت‬ ‫خی‬
‫تکرے اور ان‬
‫ق‬
‫دوسروں کی در‬ ‫کو‬ ‫راد‬ ‫ا‬ ‫گزاری‬ ‫کر‬ ‫ے۔‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫اد‬ ‫ب‬ ‫کی‬ ‫ماحول‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫عا‬ ‫صورت‬ ‫ب‬ ‫و‬ ‫اور‬ ‫د‬ ‫صتم ن‬‫ے‪ ،‬ج و کہ ای ک ح‬
‫ض‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ہ‬ ‫تی‬ ‫غ‬ ‫ش‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ہ‬
‫ق‬ ‫ش‬ ‫ت‬
‫ں۔ ی ہ‬ ‫ےہ ی ت‬ ‫ف‬
‫نم ب وط ہ و‬ ‫ے‪ ،‬جس سے معا ت ر ی عل ات‬ ‫کے سا ھ محب ت اور امداد کرے کیت سرگرمی می ں م ولفکر ی ہ‬
‫ن‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ے‬ ‫ں مدد راہ م تکر ی ہ‬ ‫خ‬ ‫ے عل ات ب اے می ش‬ ‫ے ج و دوسرے انراد کے سا ھ ب ھرپور اچت ھ‬ ‫ہ‬ ‫ای ک مث ب ت دوری ہای ت اہ مقہ و ی‬
‫ش‬ ‫ف‬ ‫اور اف راد کو ا ک دوسرے کی ت ر ی اور خ وش ی وں کا صہ ب ن‬
‫ے۔ اس سے ہ ر ص معا ر ی‬ ‫ی‬ ‫کر‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫را‬ ‫مدد‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫ے‬ ‫ا‬
‫ف‬ ‫ت‬ ‫ص ت ہق‬ ‫نح ف‬ ‫ت‬ ‫تق‬
‫ت‬
‫ی‬
‫ت ق‬
‫ے۔ رآن م می ں ہللا عالٰی کا رمان‬ ‫کری‬ ‫ہ‬
‫ے کا ا م رصت حا ل و ی ہ‬ ‫ہ‬ ‫عل ات می ں ہ ری اور ر ی کے را وں پر چ ل‬
‫س‬ ‫ب‬
‫ے‪:‬‬
‫ہ‬

‫َو اَل َتْنَسُو ا اْلَفْض َل َبْيَنُك ْم‬

‫"اور تم ایک دوسرے کے ساتھ احسان کو فراموش نہ کرو۔"‬

‫اس آیت میں ہللا تعالٰی نے احسان کو فراموش نہ کرنے کی تلقین کی ہے۔ احسان ایک ایسا عمل ہے جو‬
‫شکر گزاری سے پیدا ہوتا ہے۔ جب انسان کسی دوسرے کی مدد کرتا ہے‪ ،‬تو وہ اس کی مدد کرنے کے‬
‫لیے شکر گزار ہوتا ہے۔ یہ شکر گزاری اسے اس دوسرے شخص کے ساتھ محبت اور تعلقات قائم‬
‫کرنے میں مدد کرتی ہے۔‬

‫حدیثوں میں بھی شکر گزاری کے سماجی تعلقات میں کردار پر بہت سے حوالے ملتے ہیں۔‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬


‫‪42‬‬

‫"جو شخص لوگوں کے ساتھ نیک سلوک کرتا ہے‪ ،‬ہللا تعالٰی اس کے لیے لوگوں کے دلوں میں محبت‬
‫پیدا کر دیتا ہے۔"‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"جو شخص کسی مسلمان کی مدد کرتا ہے‪ ،‬ہللا تعالٰی اس کی مدد کرتا ہے۔"‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"جو شخص کسی مسکین کی مدد کرتا ہے‪ ،‬ہللا تعالٰی اسے جنت میں ایک گھر عطا کرتا ہے۔"‬

‫ان حوالوں سے یہ بات واضح ہے کہ شکر گزاری سماجی تعلقات کو مضبوط کرنے میں مدد کرتی ہے۔‬
‫یہ انسان کو دوسرے لوگوں کے ساتھ دوستی‪ ،‬محبت‪ ،‬اور مدد کرنے کے لیے تیار کرتا ہے۔ یہ ایک‬
‫صحتمند اور خوبصورت معاشرتی ماحول کی بنیاد بناتا ہے۔‬
‫ن‬ ‫خش‬ ‫ن‬
‫ز دگی می ں و ی اور پرسکو ی‪:‬‬

‫ش‬ ‫ق ت‬ ‫ن‬ ‫شخ‬ ‫ش‬ ‫ن ت‬ ‫خش‬ ‫ش‬


‫ل‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫س‬ ‫ن‬
‫ے اور م کالت کا‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫در‬ ‫کو‬ ‫ے‬
‫ح‬
‫قہ م‬‫ر‬ ‫کے‬ ‫دگی‬ ‫ز‬ ‫ے‬ ‫پ‬ ‫ا‬ ‫ص‬ ‫گزار‬ ‫کر‬ ‫ک‬ ‫ی‬‫ا‬ ‫ے۔‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ال‬ ‫ی‬ ‫کو‬ ‫ت‬ ‫ر‬ ‫پ‬ ‫اور‬
‫ئ‬ ‫ی‬ ‫نز دگی می ں و‬ ‫کر گزاری‬
‫ن‬ ‫تت‬ ‫مست‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫عت‬ ‫ت‬ ‫ف‬ ‫ق‬
‫ے واال اور مث ب ت‬ ‫د‬ ‫ب‬ ‫ر‬ ‫کو‬ ‫ل‬ ‫ب‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫ادا‬ ‫کر‬ ‫کا‬ ‫وں‬ ‫کی‬ ‫عال‬ ‫ہللا‬ ‫ے۔‬ ‫ی‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫زا‬ ‫ا‬ ‫حوصلہ‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫لہ‬ ‫ا‬
‫ت‬ ‫ئ‬
‫ئ ن ف‬‫ی‬ ‫ی‬ ‫ن‬ ‫ی‬
‫ن‬ ‫خ‬ ‫م‬ ‫خ‬ ‫ٰی‬ ‫ن‬ ‫ہ‬
‫عم‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫م ن ف‬‫ئ‬ ‫ب‬
‫ے راہ ما ی راہ م کر ا‬ ‫وں کو ای ک وب صورت اور ا روی ز دگی گزار تے کے ل‬ ‫ے ج و مس ما‬ ‫راہ ما یش راہ م کرے واال لن ہ‬
‫ن‬ ‫ش ن‬ ‫ل ئ‬
‫ے‪ ،‬جس سے اس کی ز دگی می ں‬
‫چین‬ ‫ہللا کی ب ڑا ی وں اور حکمت کی ا داری کا احساس کر ا نہ‬ ‫ت‬
‫ے ا سان‬ ‫ے۔ کر گزاری کے شذری ع‬ ‫ہ‬
‫ن‬ ‫س‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫س‬ ‫ن‬
‫ے ج و م لما وں کو ز دگی کے ل ج ز کا مواج ہ‬ ‫ت اور پر ام ی د راہ ہ‬ ‫ای ک ی ا و ع و م اور رو ی کا دورہ ہ و ا ے۔ ہ ا ک م‬
‫ہ ی ی ت ثب ف‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫ف‬ ‫ن‬
‫ے‪:‬‬ ‫ے۔ رآن کری م می ں ہللا عالٰی کا رمان ہ‬ ‫کرے می ں مدد راہ م کر ا ہ‬

‫َو ِإْن َتْشُك ُروا َيْر َض ُه َلُك ْم‬

‫"اور اگر تم شکر کرو گے‪ ،‬تو وہ تم سے راضی ہو جائے گا۔"‬

‫اس آیت میں ہللا تعالٰی نے شکر گزاری کو ایک ایسا عمل قرار دیا ہے جو ہللا کی رضا کا باعث بنتا ہے۔‬
‫جب انسان ہللا کی نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے‪ ،‬تو ہللا تعالٰی اسے مزید نعمتیں عطا کرتا ہے۔‬
‫‪43‬‬

‫حدیثوں میں بھی شکر گزاری کی فضیلت پر بہت سے حوالے ملتے ہیں۔‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"شکر گزار بندہ ہللا تعالٰی کی نعمتوں میں اضافہ کرتا ہے۔"‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"شکر گزار شخص ہللا کی رحمت کو کھینچتا ہے۔"‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"شکر گزاری غم کو دور کرتی ہے۔"‬

‫ان حوالوں سے یہ بات واضح ہے کہ شکر گزاری ایک ایسا عمل ہے جو ہللا تعالٰی کی رضا‪ ،‬رحمت‬
‫اور مغفرت کا باعث بنتا ہے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو زندگی میں خوشی اور پرسکون التا ہے۔‬

‫ن‬ ‫ن‬
‫‪2‬۔ ز دگی کو ب ہت ر ب ن اے می ں مدد‪:‬‬
‫ن‬
‫ن‬ ‫ث‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ت‬ ‫ب‬ ‫ے ج و مسلما وں کو ثم‬
‫ہ‬ ‫عہ‬ ‫ی‬ ‫ذر‬ ‫اور‬ ‫ر‬ ‫مؤ‬ ‫ی‬ ‫زن دگی کو ب ہت ر ب ن اے می ں ہللا عال کی عم وں کا کر ادا کر ا ای ک ب ہت ہ‬
‫ت ئ ن ن‬ ‫ق‬ ‫چ ن‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ٰی ظ ب خش‬ ‫ق‬ ‫ن‬
‫ے۔ ی ہ اسلوب مسلما وں کو م کالت اور ی ل ج ز نکا م اب لہ کرے ہ وے اپ ی ز دگی‬ ‫ئ‬‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫سن‬ ‫ح‬ ‫اور‬ ‫مان‪،‬‬ ‫ی‬‫ا‬ ‫ِت‬ ‫و‬ ‫روحا ی ت‪،‬‬
‫ظ‬ ‫ن ت‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ف‬ ‫ق‬ ‫ف‬
‫ے‪ ،‬ج و ای ک‬ ‫ے پ ناہ عم وں کا ا ہار ہ‬ ‫کی‬ ‫ہللا‬ ‫گزاری‬ ‫کر‬ ‫ے۔‬‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫م‬ ‫ے کی راہ ن ما ی راہ‬ ‫یک ن‬
‫ھ‬ ‫د‬ ‫سے‬ ‫ے‬ ‫طر‬ ‫رح‬ ‫شکو خمث ب ت اور م‬
‫ق‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫ی‬‫ظ‬ ‫ن‬
‫ف‬
‫ے۔ ی ہ اسلوب مسلما وں کو ا عاماِتنالہی ہ کی در و اہ می ت کو‬ ‫ہ‬ ‫نح ا ت محسوس کرے می ں مدد راہ منکر ا‬ ‫ص کو اپ ی مدد و‬
‫مت‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫پن ن‬ ‫ت‬ ‫ف‬ ‫ب‬
‫ے۔‬ ‫ے سے گزارے کی سجم ھ ل ی ہ‬ ‫ے‪ ،‬جس سے ا ہی ں ا ی ز دگی کو ب ہ ری ن طری‬ ‫ق ھی محسوس کراے تمی ں مددف راہ م کر ا ہ‬
‫ے‪:‬‬ ‫رآن کری م می ں ہللا عالٰی کا رمان ہ‬

‫َو َلَنْبُلَو َّنُك ْم ِبَش ْي ٍء ِم َن اْلَخ ْو ِف َو اْلُجوِع َو َنْقٍص ِم َن اَأْلْم َو اِل َو اَأْلْنُفِس َو الَّثَم َر اِت َو َبِّش ِر الَّصاِبِر يَن‬

‫"اور ہم تمہیں خوف‪ ،‬بھوک‪ ،‬مال اور جان کی کمی اور پھلوں کی کمی سے ضرور آزمائیں گے۔ اور‬
‫صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیں۔"‬
‫‪44‬‬

‫اس آیت میں ہللا تعالٰی نے صبر کرنے والوں کو خوشخبری دی ہے کہ وہ ان آزمائشوں سے گزرے بغیر‬
‫جنت میں داخل نہیں ہو سکتے۔ صبر کرنے والے وہ لوگ ہیں جو ہللا تعالٰی پر بھروسہ رکھتے ہیں اور‬
‫ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں۔‬

‫حدیثوں میں بھی شکر گزاری کی فضیلت پر بہت سے حوالے ملتے ہیں۔‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"شکر گزار بندہ ہللا تعالٰی کی نعمتوں میں اضافہ کرتا ہے۔"‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"شکر گزار شخص ہللا کی رحمت کو کھینچتا ہے۔"‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"شکر گزاری غم کو دور کرتی ہے۔"‬

‫ظ‬ ‫ق‬
‫عزت و در کا ا ہار‪:‬‬
‫شخ‬ ‫ن‬
‫ن‬ ‫خ ق ن‬ ‫ظ‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ش‬
‫ے کی راہ می ں مدد‬ ‫ے‪ ،‬ج و ای ک ص کو ود کو در کرے اور دوسروں کو ب ھی عزت ید‬ ‫ہ‬ ‫ہار‬ ‫ا‬ ‫کا‬ ‫وں‬ ‫م‬ ‫ع‬ ‫کی‬ ‫ٰی‬ ‫عال‬ ‫ہللا‬ ‫گزاری‬
‫ت‬ ‫کر‬
‫ش‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫نت‬ ‫خش‬ ‫ج ن‬ ‫عم‬ ‫ف‬
‫الت‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫اور‬ ‫وں‬ ‫ی‬
‫م‬ ‫اکا‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫دگی‬ ‫ے۔ز‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ب‬ ‫ھری‬ ‫ب‬ ‫وں‬ ‫ی‬ ‫و‬ ‫اور‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫کو‬ ‫دگی‬ ‫ز‬ ‫و‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ل‬
‫ش‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ک‬ ‫ی‬‫ا‬ ‫ہ‬ ‫ے۔‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫کر‬ ‫م‬ ‫راہ‬
‫ن ئ‬ ‫ت‬ ‫حت‬ ‫ن ق تث‬ ‫خ‬ ‫ت ئ ش‬ ‫ی‬
‫ن‬
‫ے ج و اسے ز ندگی نمی ں ب ہت ری ن ت ا ج‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ساس‬
‫ت‬ ‫ح‬‫ا‬ ‫کا‬ ‫وں‬ ‫ی‬ ‫ال‬‫ص‬ ‫اور‬ ‫وں‬ ‫خ‬ ‫در‬ ‫ی‬ ‫پ‬ ‫ا‬ ‫کو‬ ‫ص‬ ‫گزاری‬ ‫کر‬ ‫ے‪،‬‬ ‫و‬ ‫کا م ق اب لہ کرے ہ‬
‫ش‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ف‬ ‫ص ن‬
‫ے وہ آسما ی عم وں کا کر ہ و ی ا‬ ‫ا‬ ‫ے‪،‬‬ ‫ی‬ ‫آ‬ ‫کام‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫وں‬ ‫صور‬ ‫لف‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫گزاری‬ ‫کر‬ ‫ے۔‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫را‬ ‫مدد‬ ‫ں‬ ‫حا ل کر ن ی‬
‫م‬ ‫ے‬
‫ق‬ ‫ش‬
‫ہ چہ‬ ‫نئ ف ی ت‬ ‫تف ئ‬ ‫نہ‬
‫ق‬ ‫چ‬
‫ے‬ ‫ن شطری‬ ‫ی‬
‫ت‬
‫ے‪ ،‬جس سے وہ م کالت کا ب ہ ر‬ ‫ہ‬ ‫دن ی اوی ی ل ج ز کا م اب لہ۔ی ہ ل شا خسان کو مث ب ت اور م ا ل رہ ما ی نراہ م کر ا‬
‫عم‬
‫خ‬ ‫ت‬ ‫چ ت‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ح‬
‫ے‪ ،‬جس سے ای ک و گوار اور‬ ‫ے عامالت کر ا ہ‬ ‫ے۔ کر گزار ص دوسروں کے سا ھ ب ھی مہرب ا ی اور ا ھ‬ ‫سے ل کر سکت ا ہ‬
‫ت ق‬
‫ے۔‬ ‫م عل ہ ماحول ب ن ت ا ہ‬

‫قرآن کریم میں ہللا تعالٰی کا فرمان ہے‪:‬‬

‫َو اَل َتُك وُنوا َك اَّلِذ يَن َنُسوا َهَّللا َفَأْنَس اُهْم َأْنُفَس ُهْم ُأوَلِئَك ُهُم اْلَفاِس ُقوَن‬
‫‪45‬‬

‫"اور ایسے نہ ہو جاؤ جو ہللا کو بھول گئے اور اس نے ان کو ان کے آپ کو بھال دیا۔ وہی لوگ فاسق‬
‫ہیں۔"‬

‫اس آیت میں ہللا تعالٰی نے شکر گزاری کو ایک ایسا عمل قرار دیا ہے جو انسان کو خود کے بارے میں‬
‫آگاہ کرتا ہے۔ جب انسان ہللا کی نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے‪ ،‬تو وہ اپنی قدرتوں اور صالحیتوں کا‬
‫احساس کرتا ہے۔ یہ احساس اسے خود کو قدر کرنے اور اپنی زندگی میں بہترین نتائج حاصل کرنے‬
‫میں مدد کرتا ہے۔‬

‫حدیثوں میں بھی شکر گزاری کی فضیلت پر بہت سے حوالے ملتے ہیں۔‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"شکر گزار بندہ ہللا تعالٰی کی نعمتوں میں اضافہ کرتا ہے۔"‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"شکر گزار شخص ہللا کی رحمت کو کھینچتا ہے۔"‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫'شکر گزاری غم کو دور کرتی ہے۔"‬

‫ان حوالوں سے یہ بات واضح ہے کہ شکر گزاری ایک ایسا عمل ہے جو انسان کو خود کو قدر کرنے‬
‫اور دوسروں کو بھی عزت دینے میں مدد کرتا ہے۔‬

‫شکر گزاری ایک ایسا عمل ہے جو انسان کو اپنی قدرتوں اور صالحیتوں کا احساس دالتا ہے۔ یہ‬
‫احساس اسے زندگی میں ناکامیوں اور مشکالت کا مقابلہ کرنے کے لیے مضبوط بناتا ہے۔ جب انسان‬
‫شکر گزار ہوتا ہے‪ ،‬تو وہ اپنی مشکالت کو ایک چیلنج کے طور پر دیکھتا ہے اور ان سے نکلنے کے‬
‫لیے کوشش کرتا ہے۔ یہ کوشش اسے اپنی قدرتوں اور صالحیتوں کو دریافت کرنے میں مدد کرتی ہے۔‬
‫ف‬
‫اہ م ی ل‬
‫ے می ں مدد‪:‬‬‫ص‬
‫‪46‬‬

‫ن‬ ‫نئ‬ ‫ف‬


‫ت‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫تع ت‬ ‫ظ‬
‫ے‪ ،‬و ی ہ‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫ادا‬ ‫کر‬ ‫کا‬
‫ق‬ ‫وں‬
‫عت‬
‫م‬ ‫کی‬ ‫عال‬ ‫ہللا‬ ‫سان‬ ‫ا‬ ‫ب‬ ‫ج‬ ‫ے۔‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ق‬ ‫ل‬ ‫م‬ ‫سے‬ ‫ی‬ ‫ما‬ ‫ہ‬ ‫را‬ ‫اور‬ ‫لوں‬ ‫ص‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫ش کر گزاری کا ا ہار اہ‬
‫غ ن‬ ‫ح قت‬ ‫ٰی ن‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫ن ف‬
‫ے جشو ا سان کو ی وں پر ور کرے اور‬ ‫ل‬ ‫گزاری ا ک ا ما ی عم‬ ‫کر‬ ‫ے۔‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫را‬ ‫مدد‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫ے‬
‫ل‬ ‫ص‬
‫خہ‬ ‫خ ی ی‬ ‫ش‬ ‫ہن‬ ‫ئ تی‬ ‫ے اور ی‬ ‫اسے سوچ‬
‫ت متخ‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ے۔ کر گزاری کرے واال ص اپ ی ز دگی کی م ت‬
‫ش‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ص ت‬
‫بئ‬ ‫ےن‬ ‫ن راس‬ ‫ق‬ ‫لف عب وں می ں ب ہ ری‬‫ت‬ ‫ش‬ ‫ہ‬ ‫ے کی راہ مات ی کر ا‬
‫ف‬ ‫ل‬ ‫چ‬ ‫ے پر‬ ‫یح ح‬
‫نراس‬
‫ہن‬ ‫مست‬ ‫ئ‬ ‫ت‬
‫ے ج و اسے ب ل تکی را ما ی‬ ‫ے۔ اسے ہللان کی رحم وں اور دی گ ی ہ دای ات تکا کر ادا ہ و ا‬ ‫کرے میفں مدد تراہ م ہ و یشہ‬
‫ن‬ ‫ہ ن‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ہ‬
‫ے‬ ‫ے اور اسے مع وی ت کے راس وں پر چ ل‬ ‫سے ا سانقکی روحا ی ت می ں ب تہ ری آ فی ہ‬ ‫مدد را م کر ضی ہ ی ں۔ کر گزاری ت‬ ‫می ں‬
‫ص‬ ‫ئ‬
‫ے‪:‬‬ ‫ے۔ رآن کری م می ں ہللا عالٰی کا رمان ہ‬ ‫ے ای ک م ب وط دیچیپگی حا ل ہ و ی ہ‬ ‫کے ل‬
‫ُر‬ ‫َو ْن َر‬
‫َم َشَك َفِإَّنَما َيْشُك ِلَنْفِسِه‬
‫ت‬ ‫ص ن ش‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ش‬
‫ے۔"‬
‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫ادا‬ ‫کر‬ ‫ے‬‫ی‬ ‫ے‬
‫پ ل‬‫ا‬ ‫ل‬ ‫درا‬ ‫وہ‬ ‫و‬ ‫"اور ج و کر ادا کر ہ‬
‫ے‪،‬‬ ‫ا‬

‫حدیثوں میں بھی شکر گزاری کی فضیلت پر بہت سے حوالے ملتے ہیں۔‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"شکر گزار بندہ ہللا تعالٰی کی راہنمائی حاصل کرتا ہے۔"‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"شکر گزاری ہللا تعالٰی کی راہنمائی کا سبب بنتی ہے۔"‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"شکر گزاری ہللا تعالٰی کی رحمت کو کھینچتی ہے۔"‬

‫ان حوالوں سے یہ بات واضح ہے کہ شکر گزاری ایک ایسا عمل ہے جو ہللا تعالٰی کی راہنمائی کا باعث‬
‫بنتا ہے۔ یہ راہنمائی انسان کو صحیح فیصلے کرنے میں مدد کرتی ہے۔‬

‫ق‬
‫است امت اور حوصلہ‪:‬‬

‫ق‬ ‫ن‬ ‫ث ف‬ ‫ت ئ‬ ‫ق‬ ‫چین‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ش‬


‫ے ج تو ا سان کو است امت اور‬ ‫ت‬ ‫ص‬ ‫ر‬ ‫مؤ‬ ‫اور‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫ے‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫لہ‬ ‫ش‬ ‫ا‬ ‫م‬ ‫کا‬ ‫ز‬ ‫ج‬ ‫ل‬ ‫اور‬ ‫الت‬ ‫ک‬ ‫کی‬ ‫دگی‬ ‫ز‬ ‫گزاری‪،‬‬ ‫کر‬
‫فہ‬ ‫ئ ن‬ ‫ی‬
‫ش‬ ‫بخ‬ ‫ش‬ ‫فم ت‬ ‫ن‬
‫ی‬
‫ے اور‬ ‫ک‬ ‫ص‬
‫سا ل ہی ں ب لکہ ر وں کی طرح د ھت ا ہ‬ ‫ے۔ کر گزار ص‪ ،‬م کالت کو صرف م ت‬ ‫ے می تں مدد راہ م کر ی شہ‬ ‫حوصلہ دی‬
‫ن‬ ‫ن‬
‫ے‪ ،‬جس سے اس کا دل حوصلہ اور پر‬ ‫یہ‬ ‫نب ت دھارا ا‬
‫ن ب ت‬ ‫اس کی کرش خگزاری اشی ک یا ج ادی اور مث‬ ‫ش‬
‫ے۔‬ ‫ان کا سام ت ا کر ا ہ‬
‫ن‬
‫ے کہ ہ ر‬ ‫ے اور مث ب ت ا داز می ں سوچ ت ا ہ‬‫ے۔ ای ک کر گزار ص م کالت کو ہ ل کرے می ں مح ت کر ا ہ‬ ‫ام ی دی ب ھر ا ہ‬
‫‪47‬‬

‫ق‬
‫ئ‬
‫ے ب ہت ری ن راہ وں کی‬ ‫کے‬ ‫ل‬ ‫ب‬
‫مست‬
‫حوصلہ‬ ‫اور‬ ‫امت‬
‫ق‬
‫ت‬ ‫ا‬ ‫کا‬ ‫اس‬ ‫ے۔‬ ‫ا‬
‫ت‬
‫کر‬ ‫مدد‬ ‫ں‬ ‫م‬
‫ن‬
‫ے‬ ‫ڑ‬ ‫سے‬
‫ا‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫ے‬ ‫ق‬ ‫س‬ ‫ا‬ ‫مش کل ا ک ن‬
‫ل‬ ‫خش ت‬ ‫س‬ ‫ہ تق‬ ‫بھ ی‬ ‫ی ئ یت ب ہ‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ے۔‬‫ے‪ ،‬جس سے اس کی ز دگی می ں ب ہ ری‪ ،‬ر ی اور و ی آ ی ہ‬ ‫طرف راہ ما ی کر ا ہ‬

‫حدیثوں میں بھی شکر گزاری کی فضیلت پر بہت سے حوالے ملتے ہیں۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے‬
‫فرمایا‪:‬‬

‫"شکر گزار بندہ ہللا تعالٰی کی نعمتوں میں اضافہ کرتا ہے۔"‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"شکر گزاری غم کو دور کرتی ہے۔"‬

‫خش‬ ‫ن‬
‫ز دگی می ں و ی اور سکون‪:‬‬
‫ت‬ ‫ن ن‬ ‫من‬ ‫ن ن خ‬ ‫ن‬
‫ے اور ائسا ی ت کو م تحد اور‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ر‬ ‫اصولوں‬ ‫المی‬‫س‬‫ا‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫ے‬ ‫ت‬ ‫ص‬ ‫صو‬ ‫ی‬ ‫سا‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫مدد‪،‬‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ے‬ ‫دوسروں کی مدد کر‬
‫ت‬
‫ہ‬ ‫پ‬
‫ش‬ ‫ی ہ ف‬ ‫ت‬
‫ی‬ ‫ی‬ ‫نت‬
‫ے ہ وےت ان کا سا ھی‬ ‫ے کہ دوسرے ا راد کی م کالت می ں حصہ یل‬ ‫ن ح ہ‬ ‫صہ‬ ‫ن‬ ‫ی‬‫ر‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کا‬ ‫اصول‬ ‫اس‬ ‫ے۔‬ ‫محب ت ب ھرا ب ا ہ‬
‫ا‬
‫ت‬ ‫ک‬ ‫خ‬ ‫ق‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫بت‬
‫ے ہ ی ں۔ ا تسالمی علی مات کے‬ ‫کےنح وق تکا ی تال ر ھ‬ ‫کم دوسرے ن‬ ‫ے ای ش ت‬ ‫ے نکے ل‬ ‫ے ہ ی ں اور ان کی ز دگی مین ں ب نہ ری الخ ق‬ ‫ن‬
‫ع‬ ‫م‬
‫مات می تںغ‬
‫ے اور ا سا وں کو م حد کر ا ہ س‬
‫ے۔ ا المی لین‬ ‫م طابق‪ ،‬دوسروں نکی مدد کر ا ایف ماض ی تاور ا ال ی ب ی ادوں پر ن ل ہ‬
‫خ‬
‫ت ر یب‬ ‫ے ج و مسلماقوں کو ای ک دوسرے کی ض دمت می ںت مصروف ہ وے کی‬ ‫ہ‬ ‫دوسروں کی مدد کر ا ای ک ب ڑا ی ل ی عمل‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫تبت‬ ‫ش‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ن‬
‫ے ہ ی ں ج و ای ک م ب وط معا ر ی ظ ام کی ب ی اد ہ وے ہ ی ں۔‬ ‫ن‬ ‫ے‬ ‫ر‬ ‫ی‬ ‫ال‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫ماعی‬ ‫ج‬‫ا‬ ‫صورت‬ ‫ب‬‫و‬ ‫ے۔ اس سے ہای ت‬ ‫دی ت ا ہ‬
‫ف‬ ‫ت‬ ‫ق‬
‫ے‪:‬‬
‫ہ‬ ‫رمان‬ ‫کا‬ ‫ٰی‬ ‫عال‬ ‫ہللا‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫کری‬ ‫رآن‬
‫ْم‬ ‫َو ْن‬
‫ِإ َتْشُك ُروا َيْرَضُه َلُك‬
‫ئ‬ ‫ض‬ ‫ت ت‬ ‫ت ش‬
‫"اور اگر م کر کرو گے‪ ،‬و وہ م سے را ی ہ و ج اے گا۔"(‪)14‬‬
‫ن‬ ‫نت‬ ‫خ‬ ‫ش‬ ‫ق‬ ‫ش‬ ‫ت نن‬
‫س‬ ‫س‬ ‫مست‬ ‫ن‬
‫م‬
‫ے۔ ی ہ ا لوب لما وں کو ای ک‬ ‫ب‬
‫ک ب ل کو رو ن اور و صورت ب ا ا ہ‬ ‫ی‬‫ں کر گزاری کا اسلوب ا‬ ‫ئ‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫ے‬ ‫ز دگی کو ب ہ ر ب ا‬
‫ن ن‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ف‬ ‫ن‬
‫ے اکہ وہ اپ ی ز دگی کو می ں ب ہت ری حاصل کری ں اور دوسروں کی مدد کری ں۔‬ ‫مث ب ت راہ ما ی راہ م کر ا ہ‬
‫ن‬
‫‪3‬۔ دوسروں کی مدد کرے می ں مدد‪:‬‬

‫دوسروں کی مدد کرنے میں مدد‪ ،‬ایک اہم اور انسانی خصوصیت ہے جو اسالمی اصولوں پر مبنی ہے‬
‫اور انسانیت کو متحد اور محبت بھرا بناتا ہے۔ اس اصول کا اہم ترین حصہ ہے کہ دوسرے افراد کی‬
‫‪48‬‬

‫مشکالت میں حصہ لیتے ہوئے ان کا ساتھی بنتے ہیں اور ان کی زندگی میں بہتری النے کے لئے ایک‬
‫دوسرے کے حقوق کا خیال رکھتے ہیں۔‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"جو شخص کسی مسلمان کی کوئی ضرورت پوری کرتا ہے‪ ،‬ہللا تعالٰی اس کی ایک ضرورت پوری‬
‫کرتا ہے۔"‬

‫ت ت‬ ‫ن ن‬ ‫شت‬ ‫خ ق ن‬ ‫ن ن‬ ‫ت‬
‫م‬ ‫م‬ ‫ف‬ ‫ع‬
‫ے۔‬‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫حد‬ ‫م‬ ‫کو‬ ‫وں‬ ‫سا‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ل‬ ‫ر‬
‫پن‬ ‫ادوں‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ال‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫ی‬ ‫ما‬
‫یض‬‫ا‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫مدد‬ ‫کی‬ ‫دوسروں‬
‫ن‬
‫ق‪،‬‬ ‫طا‬
‫م ب‬ ‫کے‬ ‫مات‬ ‫اسالمیت لی‬
‫خ‬ ‫عم‬ ‫ت‬
‫ے ج و مسلما وں کو ایق ک دوسرے کی دمت ضمی ں‬ ‫مات می ں غدوسروں کی مدد کر ا ای ک ب ڑا ی ل ی خ ل ہ‬ ‫ن‬ ‫اسالمی علی‬
‫تبت‬ ‫ش‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫ے ہ ی ں ج و ای ک م ب وط‬ ‫ے۔ اس سے ہای ت وب صورت اج ماعی اور ا ال ی رے ن‬ ‫ب دی ت ا ہ‬
‫کی ر ی ت‬‫ن‬
‫صروف ہ وے‬
‫مش ت ن‬
‫معا ر ی ظ ام کی ب ی اد ہ وے ہ ی ں۔‬
‫ق‬ ‫ق‬
‫ح وق ہللا اور ح وق ب ن دہ‪:‬‬
‫شت‬ ‫خ ق ن‬ ‫ن‬ ‫من‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ے۔ اسالم می ں دوسروں‬ ‫ل‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫ر‬ ‫ادوں‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ال‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫ی‬ ‫ما‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ر‬ ‫مات‬ ‫ع‬ ‫المی‬‫س‬ ‫ا‬ ‫ل‬ ‫ے کا عم‬ ‫دوسروںنکی مدد کر‬
‫ق‬ ‫ہ ت‬ ‫پ‬ ‫ق ی‬ ‫ہ ن ی‬ ‫ل ضپ‬ ‫ی‬ ‫ن ق‬
‫ث‬ ‫ت‬ ‫عم‬
‫رآن اور حدی وں می ں ہللا عالٰی کےنح وق کے‬ ‫ن‬ ‫ے۔‬ ‫کی مدد کرے کا ل اقی ما ی ح وق کے سا ھ م ب وطی سے م سلک ہ‬
‫ے۔ای ما ی حسن‬ ‫ھی آمد‬ ‫سات ھ سات ھ ب ن دہ کے ح وق کا ب ھی زور د ا گ ا ے‪ ،‬جس م ں دوسروں کی مدد کرے کا اہ ی ت ب‬
‫ظ‬ ‫ہ‬
‫ن م ت ہ ق‬
‫ئ‬ ‫ث ی ن‬ ‫ق ن ی یہ‬
‫ع‬
‫ت‬
‫دوسروں کی مدد کرے کو ب ڑھ ی و ی درت کا ا ہار ک ی ا‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫س‬
‫ت‬ ‫وں ےخ ق‬ ‫ق می ں نرآ نی آی ات ناور حدش ت‬ ‫لوک اورنمحبتت کے ت‬
‫ے ج نس نمی ں دوسروں کی مدد‬ ‫ذمہ داریوں کا احساس ہ و ا ہ‬ ‫ے معا ر ی اور ا ال ی‬ ‫ہ ی ع‬
‫ن‬ ‫ے۔ د ی لی مات کےن تحت‪ ،‬ا سا وں کو اپ‬
‫ان‬
‫کے درم یخ ق‬ ‫ن ج و ا سا وں ن‬
‫ے‬ ‫عم‬
‫دوسروں کی مدد کر ا ای ک ب ڑا اصولی ل ہ‬ ‫مات کے م طابق‪،‬‬ ‫ئ‬ ‫ے۔دی ی علی‬ ‫ہ‬ ‫اور حمای ت ش امئل‬
‫ت‬ ‫ظ‬ ‫ق‬ ‫ت‬
‫ے۔ اسالم می ں دوسروں کی مدد کرے کو ای ک ای ما ی اور ا ال ی‬ ‫ارے کی ب ڑھ ی ہ تو ی درت کو اہ ر تکر ا ہ‬ ‫فمحب ت اور ب ھا ی چ ن‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫س‬
‫ے۔‬ ‫ے ج و ا سا ی ت کو م حد اور محب ت ب ھرا ب ا ا ہ‬ ‫رض جم ھا گ ی ا ہ‬
‫ف‬ ‫ت‬ ‫ق‬
‫ے‪:‬‬
‫ہ‬ ‫رمان‬ ‫کا‬ ‫ٰی‬ ‫عال‬ ‫ہللا‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫کری‬ ‫رآن‬
‫َو ْد َو‬ ‫َو َو َو اَل َو‬ ‫َو َو‬
‫ِن‬‫ا‬ ‫اْلُع‬ ‫ْث‬ ‫اْل‬ ‫َعَل‬ ‫ُنوا‬ ‫َتَعا‬ ‫ٰى‬ ‫َّتْق‬‫ل‬ ‫ا‬ ‫ِب‬ ‫ْل‬‫ا‬ ‫َعَل‬ ‫ُنوا‬ ‫َتَعا‬
‫ِّر‬
‫ى‬ ‫ى‬
‫ِم‬ ‫ِإ‬
‫ظ‬ ‫ن‬
‫"اور ی کی اور پرہ ی زگاری پر ای ک دوسرے کی مدد کرو اور گ ن اہ اور لم پر ای ک دوسرے کی مدد ہ کرو۔''(‪)15‬‬
‫ن‬

‫ن‬ ‫نی‬ ‫عم ق‬ ‫ن‬ ‫ت ن‬


‫ے ج و کی اور پرہ ی زگاری پر مب ی ہ‬
‫ے۔‬ ‫کن ایسا ل رار دی ا ہ‬ ‫ی‬‫اس آی ت می ں ہللا عالٰی ے دوسروں کی مدد کرے کو ا‬
‫ض خش‬
‫ے۔‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫اعث‬ ‫کا‬ ‫ودی‬ ‫و‬ ‫اور‬ ‫ا‬ ‫ر‬ ‫کی‬ ‫ہللا‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫ے‬ ‫ل‬ ‫دوسروں کی مدد کرن ا ا ک ایسا عم‬
‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ہ‬ ‫ی‬
‫ت‬
‫ع‬
‫خ دمت اور لی م‪:‬‬
‫‪49‬‬

‫ف ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬


‫س‬ ‫م‬ ‫ب‬ ‫ع‬ ‫ے کا عمل خ‬
‫دوسرے کی کر کرے اور‬ ‫ش ت‬ ‫ک‬ ‫ی‬‫ا‬ ‫کو‬ ‫وں‬ ‫ما‬ ‫ل‬ ‫ے۔‬ ‫یج ہ‬‫ا‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ک‬ ‫ھی‬ ‫ے‬‫ع‬
‫یت‬ ‫ذر‬ ‫کے‬ ‫م‬ ‫لی‬ ‫اور‬ ‫دمت‬ ‫دوسروں کی مدد کر ت ق‬
‫ت‬ ‫ن‬
‫ے۔‬ ‫ت ب ھرا معا ر ی ماحول ب ن ت ا ہ‬ ‫ے‪ ،‬جس سے ای ک محب ن‬ ‫ای ک خدوسرے کی ر ی می ں مدد کرے کیض رب یفت دی ج ا ی ت‬
‫ہ‬
‫زکوہ اور رات کے ذر ع ب‬
‫ے جس سے امور‬ ‫ے‪ ،‬اور ہ ا ک ا ما ی ذر عہ‬
‫ی نی ی ئ ی ہ ف‬ ‫ے ھی فمحت اج وں تاور عی وں کی مدد کی ج ا ی ہ‬ ‫ی‬ ‫تی‬
‫ے ج و ای ک‬ ‫ہ‬ ‫رض‬ ‫کا‬ ‫مان‬ ‫ل‬ ‫س‬ ‫ے۔ اس طرح‪ ،‬دوسروں کی مدد کر ا ای ک مس ول م‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫معاش ر ی می ں عدل اور امان کا راہ م ہ‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ت ض رر ف رد ا جمموعہ کی مدد کرکے سماج ی ب ہت ری م ں اپ ن‬
‫ے۔ناحادی ث می ں ب ھی دوسروں کی مدد کرے کی‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫ادا‬ ‫صہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫ف‬ ‫س‬
‫ح‬
‫ص‬ ‫مت‬ ‫فم ض‬
‫ع‬
‫ے ہ ی ں۔رسول ہللا لی ہللا لی ہ و لم ے رمای ا‪:‬‬ ‫ی لت پر ہت سے حوالے ل‬ ‫ب‬
‫نف ب خ‬
‫ے ع ش ہ و۔"‬ ‫ے کہ وہ دوسروں کے یل‬ ‫"مومن کی عالمت ی ہ ہ‬
‫ت ئ ق‬ ‫ن ن‬
‫ا سا ی ت کی ب ڑھ ی ہ و ی درت‪:‬‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ظ‬ ‫ت ئ ق‬ ‫ج ن ن‬ ‫ن ن خ‬ ‫ن‬
‫ے۔ ی ہ اسالمی علی مات‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫کر‬ ‫ر‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کو‬ ‫درت‬ ‫ی‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫ڑ‬ ‫ب‬ ‫کی‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫سا‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ص‬ ‫صو‬ ‫دوسروں کی مدد کر ا ای ک ا سا ی‬
‫ے۔ اس اصول پر عمل‬ ‫ل‬ ‫کے طا ق ے کہ دوسروں کی ش کالت م ں صہ ل ن ا اور ان کی مدد کرن ا ا ک ڑا اج ری عم‬
‫ش‬
‫ہ‬
‫کف‬
‫ی فب‬ ‫ئ ن م خ ق نی ح ض ی ت‬ ‫ن م ب ہ‬
‫ہ‬
‫ے۔ دوسرے ا ئراد کی ت لی تات می ں ری ک وکر ان کو مدد‬ ‫ہ‬ ‫ق‬ ‫اور ا ال ی ب ی ادی ں م ب وط کر ا‬ ‫ن‬ ‫ے ای ما ی‬ ‫کے ل‬ ‫ن‬ ‫کر ا ای ک مسلمان‬
‫ت‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫خ‬ ‫ن‬ ‫ف راہ م کرن ا ا ک ڑی ی‬
‫ے۔ ی ہ عمل ای ک ج ماع تی‬ ‫آداب کیت راہ ما ی نراہ م کر ی ہ‬ ‫ی‬ ‫ال‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫کمت‬ ‫ح‬ ‫ی‬ ‫ے ج و ا سان کو دی‬ ‫ہ‬ ‫کی‬ ‫ی ب‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ض‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ض‬ ‫ش ت ن‬ ‫ت‬
‫ے اور اس سے ہ ماری معا ر ی ب ی ادی ں م ب وط ہ و ی ہ ی ں ج و ا سا ی ت کے مام اع اء کو ب ہ ر ب ا ی‬ ‫ہ‬ ‫ہ مدردی کا عالم ی عہد‬
‫ف‬ ‫ت‬ ‫ق‬
‫ے‪:‬‬ ‫ہ‬ ‫رمان‬ ‫کا‬ ‫ہ ی ں۔ سورہ الب رہ می ں ہللا ٰی‬
‫عال‬

‫َو ًر َو َم ًر‬ ‫َد‬ ‫ُد‬ ‫ْم ْن‬ ‫َو‬


‫َما ُت َقِّد ُموا َأِلْنُفِسُك ِم َخْي َتِج وُه ِعْن الَّلِه ُه َخْي ا َأْعَظ َأْج ا‬
‫ٍر‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ب ت ن خ‬
‫ے ہ و‪ ،‬اسے ہللا کے ہ اں م أو گے‪ ،‬وہ ب ہت‬ ‫پ‬
‫ے۔"‬ ‫ڑا‬
‫ب ہ‬ ‫ر‬ ‫اج‬ ‫کا‬ ‫اس‬ ‫اور‬ ‫ے‬
‫ہ‬ ‫ر‬ ‫پ‬ ‫کر‬ ‫ش‬‫پ ی‬‫ر‬ ‫طور‬ ‫کے‬ ‫ر‬ ‫ے ی‬ ‫"اور ج و چک ھ ھی م اپ‬
‫ے یل‬

‫اس آیت میں ہللا تعالٰی نے دوسروں کی مدد کو ایک ایسا عمل قرار دیا ہے جو ہللا کے ہاں بہت زیادہ اجر‬ ‫‪‬‬

‫واال ہے۔ سورہ آل عمران میں ہللا تعالٰی کا فرمان ہے‪:‬‬

‫َو َم ْن َيَّتِق َهَّللا َيْج َع ْل َلُه َم ْخ َر ًجا‬

‫"اور جو ہللا سے ڈرے گا‪ ،‬ہللا اس کے لیے مخرج پیدا کرے گا۔"‬

‫اس آیت میں ہللا تعالٰی نے دوسروں کی مدد کو ایک ایسے عمل قرار دیا ہے جو ہللا کی رضا اور رحمت‬
‫کا باعث بنتا ہے۔‬
‫ت ئ‬ ‫ن ن ت ق‬
‫ا سا ی عل ات کی ب ڑھ ی ہ و ی اہ می ت‪:‬‬
‫‪50‬‬

‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬


‫ے۔ یتہ عمل‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫ے م ں مدد ا ک اہ م ان سا ی خ صوص ت ے ج و عاش ر ی ت عل ق ات کو مض ب وط ب ن‬ ‫ن‬
‫دوسروں کی مدد کر‬
‫ت‬ ‫ج ش‬
‫ہ‬ ‫ت‬ ‫شغ‬ ‫ق‬ ‫ی ش ف ق ہ مت‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫ی‬ ‫ی‬ ‫ن ن‬
‫ے‪ ،‬و معا ر ی سالم ی اور‬ ‫نہ‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫ول‬ ‫م‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫ات‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫کے‬ ‫ت‬ ‫اور‬ ‫رام‪،‬‬ ‫اح‬ ‫ت‪،‬‬ ‫ب‬ ‫م‬
‫ت ح‬ ‫ھ‬ ‫سا‬ ‫کے‬ ‫دوسرے‬ ‫ک‬ ‫ی‬‫ا‬ ‫کو‬ ‫وں‬ ‫ا سا‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫ے اور‬ ‫ے کا راس ہ خہ‬ ‫ق‪ ،‬دوسروں کی مدد می ں مدد ای ک ی ک ا سان ب ن‬ ‫ب‬‫ے۔ اسالمی علی مات کے مئطا‬ ‫امن می ں ب ہ ری ال تا ہ‬
‫ت‬
‫ش‬ ‫ن‬
‫ک مسلمان کی ز دگی می ں ب رکت اور و ی اں‬ ‫ی‬‫ا‬ ‫سے‬ ‫اس‬ ‫ے۔‬‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫ی‬ ‫ما‬
‫ن‬ ‫ے می ں راہ‬ ‫ن‬
‫ن‬ ‫ی ہ ای ک ب ہت ر معاش ر ی ج ماعت کا حصہ ب‬
‫ش فق‬ ‫ت‬ ‫شن‬ ‫ت‬
‫ے ج و ہ می ش ہ‬ ‫رہ‬ ‫ا‬
‫ن م ہ ہ‬ ‫ظ‬ ‫کا‬ ‫امداد‬ ‫اور‬ ‫ت‪،‬‬ ‫ت‪،‬‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫ھ‬ ‫سا‬ ‫کے‬ ‫دوسروں‬ ‫ں‬ ‫م‬
‫ت ی‬‫ی‬ ‫رو‬ ‫کی‬ ‫اصولوں‬ ‫المی‬ ‫س‬ ‫ا‬ ‫ل‬ ‫آ ی ہ ں‪ ،‬اور ایسا عم‬
‫ے اور ا ک ب ہ رت‬ ‫بن‬ ‫ن‬
‫نح‬
‫ت‬ ‫تی ئ ش ت خ‬
‫ے۔دوسروں کی مدد کرے می ں مددشانی ک ی ک ا سان ن‬ ‫ے ہتوے معا ر ی ی رات می ں ہ ری ال ا‬
‫ب‬ ‫ب ڑھ‬
‫ی‬
‫ت‬ ‫ن ئہ ت‬ ‫ن‬ ‫ش‬
‫ت‪،‬‬ ‫ے۔ ی ہ ا المی اصولوں کی قرو ی می ں دوسروں کے سا ھ حمب ن‬
‫س‬ ‫ے کی راہ می ں راہ ما ی کر ا ہ‬ ‫شمفعاق ر ی ج ماعت کا حصہ ب ن‬
‫ن‬
‫ے۔ رآن کری م می ں دوسروں کی مدد کرے‬ ‫ے ج و ای ک مسلمان کی ز دگی می ں ب رکت ڈالت ا ہ‬ ‫ف ضت‪ ،‬اور امداد کا مظ اہ رہ ہ‬
‫مت‬
‫ے ہ ی ں۔‬ ‫کی ی لت پر ب ہت سے حوالے ل‬

‫ہللا تعالٰی کا فرمان ہے‪:‬‬

‫َو َتَع اَو ُنوا َع َلى اْلِبِّر َو الَّتْقَو ى َو اَل َتَع اَو ُنوا َع َلى اِإْل ْثِم َو اْلُع ْد َو اِن‬

‫"اور بھالئی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی مدد کرو‪ ،‬اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی‬
‫مدد نہ کرو۔"‬

‫اس آیت میں ہللا تعالٰی نے دوسروں کی مدد کرنے کو بھالئی اور پرہیزگاری کے ساتھ جوڑا ہے۔ اس‬
‫سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ دوسروں کی مدد کرنا ایک نیک عمل ہے جو ہللا تعالٰی کی رضا کا‬
‫باعث بنتا ہے۔‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"جو شخص کسی مسلمان کی کسی ضرورت کو پورا کرتا ہے‪ ،‬ہللا تعالٰی اس کی ایک ضرورت کو‬
‫قیامت کے دن پورا کرے گا۔"‬

‫اس حدیث میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے دوسروں کی مدد کرنے کی فضیلت کو قیامت کے دن‬
‫ہللا تعالٰی کی طرف سے بدلے کے ساتھ بیان کیا ہے۔‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"جو شخص کسی مسلمان پر کوئی احسان کرتا ہے‪ ،‬ہللا تعالٰی اس پر اپنی رحمت کا سایہ ڈال دیتا ہے۔"‬
‫‪51‬‬

‫اس حدیث میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے دوسروں کی مدد کرنے کو ہللا تعالٰی کی رحمت کا‬
‫باعث قرار دیا ہے۔‬

‫دوسروں کی مدد کرنے سے ایک نیک انسان بننے اور ایک بہتر معاشرتی جماعت کا حصہ بننے میں‬
‫مدد ملتی ہے کیونکہ یہ مندرجہ ذیل عوامل کو فروغ دیتا ہے‪:‬‬

‫ایمان‪ :‬دوسروں کی مدد کرنے سے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے۔ جب کوئی شخص دوسروں کی مدد کرتا‬ ‫‪‬‬

‫ہے‪ ،‬تو اس سے اس میں ہللا تعالٰی کی محبت اور رحمت کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ یہ احساس اس کے‬
‫ایمان کو مضبوط بناتا ہے۔‬

‫تقوٰی ‪ :‬دوسروں کی مدد کرنے سے تقوٰی میں اضافہ ہوتا ہے۔ جب کوئی شخص دوسروں کی مدد کرتا‬ ‫‪‬‬

‫ہے‪ ،‬تو اس سے اس میں نیک کام کرنے کی ترغیب پیدا ہوتی ہے۔ یہ ترغیب اس کے تقوٰی میں اضافہ‬
‫کرتی ہے۔‬

‫نیک عمل‪ :‬دوسروں کی مدد کرنے سے نیک عمل میں اضافہ ہوتا ہے۔ جب کوئی شخص دوسروں کی‬ ‫‪‬‬

‫مدد کرتا ہے‪ ،‬تو یہ ایک نیک عمل ہوتا ہے۔ یہ نیک عمل اس کے نیک اعمال میں اضافہ کرتا ہے۔‬

‫خالصہ یہ کہ دوسروں کی مدد کرنا ایک نیک عمل ہے جو انسانی تعلقات کو مضبوط بناتا ہے اور ایک‬
‫نیک انسان بننے میں مدد کرتا ہے۔‬

‫باب ‪3‬‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کی اہمیت اور اثرات‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر ایک متفّر ق اور مؤثر طریقہ ہے جس میں انسان کو ہللا تعالٰی کی نعمتوں‬
‫کی یاد دالئی جاتی ہے‪ ،‬اور یہ ایک عظیم عمل ہے جو انسان کو ہللا کی بڑائی اور احسانوں کا احساس‬
‫دالتا ہے۔ یہ اسلوب ایک روحانی تربیتی راستہ ہے جس سے انسان ہللا کی نعمتوں کو دینی و اخروی‬
‫پرسپکٹو میں دیکھتا ہے اور اس کے دل کو شکر کا حسینہ بھرتا ہے۔‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کے مقاصد میں سے ایک ہے کہ یہ انسان کو ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا‬
‫احساس دالتا ہے۔ یہ عمل انسان کو یہ بتاتا ہے کہ اس کی زندگی میں ہر لمحے ہللا کی نعمتوں سے‬
‫‪52‬‬

‫بھری ہوئی ہیں جو اسے چاہئے وہ مادی ہوں یا روحانی۔اسلوب تذکیر کے ذریعے نعمات الہیہ کا ذکر‬
‫کرکے‪ ،‬یہ عمل انسان کو شکر گزار ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس سے انسان ہللا کی نعمتوں کی قدر‬
‫کرتا ہے اور اپنی روحانی ترقی میں بہتری حاصل کرنے کے لئے اپنے قلب کو شکر گزاری کی راہ‬
‫میں رہنمائی حاصل ہوتی ہے۔ایک اور مقصد ہے کہ نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر انسان کو نیک عمل‬
‫کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ شکر گزاری ایک عظیم عمل ہے جو انسان کو اپنے حیاتی ارکان میں‬
‫خوبصورتی اور خوشیاں النے میں مدد فراہم کرتا ہے اور اس کو نیک عملوں کا راستہ دکھاتا ہے۔‬

‫آخر میں‪ ،‬نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کا مقصد ہے کہ انسان کی زندگی میں خوشی اور اطمینان کا‬
‫ماحول پیدا ہو۔ اسالمی تعلیمات کے مطابق‪ ،‬شکر گزاری ایک شخص کو مشکالت کا سامنا کرتے ہوئے‬
‫بھی اطمینان دیتی ہے اور اس کو ہللا کی رضا کا ذکر کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ یہ زندگی کو‬
‫خوبصورت اور معنی خیز بناتی ہے جب انسان ہللا کی نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے اور دوسروں کے‬
‫ساتھ محبت اور شفقت کے ساتھ رہتا ہے۔‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کی اہمیت‬

‫انسان کو ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا احساس دالنا‪:‬‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر ایک بہت ہی اہم طریقہ ہے جو انسان کو ہللا تعالٰی کی بڑائی اور احسانوں‬
‫کا حسین احساس دالتا ہے۔ یہ احساس انسان کے ایمان کو مضبوط بناتا ہے اور اسے ہللا کی قدرت اور‬
‫مہربانیوں کی حقیقتوں کا اہساس کراتا ہے۔ قرآن کریم میں ہللا تعالٰی کا فرمان ہے‪:‬‬

‫َو َم ا ِبُك ْم ِم ْن ِنْع َم ٍة َفِم َن ِهَّللا‬

‫"اور تمہارے پاس جو نعمتیں ہیں وہ سب ہللا کی طرف سے ہیں۔"(‪)1‬‬

‫قرآن کریم کی مشہور اس بات کا ذکر کرتی ہے کہ ہر نعمت ہللا کی بڑائی اور فضل کا ثبوت ہے۔ یہاں‬
‫"تذکیر" کا استعمال ہللا کی نعمتوں پر غور کرنے اور ان کی قدر کرنے کے لئے کیا گیا ہے۔نعمتوں کو‬
‫دھیان میں رکھتے ہوئے‪ ،‬اسالمی تعلیمات انسان کو سکھاتی ہیں کہ وہ اپنی زندگی کو شکر گزاری کے‬
‫راستے پر چالۓ۔ اس احساس کے ذریعے انسان ہللا کی بڑائی کا اہساس کرتا ہے اور ہر نعمت کو ایک‬
‫ہدایت اور مہربانی کا عالمہ سمجھتا ہے۔اس اسلوب تذکیر کا مقصد اسالمی روایات میں بھی واضح ہے‬
‫‪53‬‬

‫جہاں حضرت محمد صلی ہللا علیہ و آلہ وسلم اور صحابہ کرام نے ہللا کی نعمتوں کو یاد کرنے اور‬
‫شکر گزاری کرنے کو بہت زیادہ ترغیب دی ہے۔ ان کی سنتوں اور آداب کے مطابق‪ ،‬انسان کو ہر دن‬
‫اپنی زندگی میں موجود نعمتوں پر غور کرنے اور ہللا کا شکر ادا کرنے کی تربیت دی گئی ہے۔نعمات‬
‫الہیہ سے اسلوب تذکیر انسان کو ہللا تعالٰی کی نعمتوں کی قدر کرنے اور ان کا شکر گزار ہونے کی‬
‫راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ یہ احساس انسان کو ایمانی روحانیت میں بلندیاں حاصل کرنے میں مدد فراہم‬
‫کرتا ہے اور اسے معاشرتی حیثیت میں بھی اچھا بناتا ہے۔‬
‫ن تغ‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ا سان کو ہللا عالٰی کے کر گزار ہ وے کی ر ی ب دی ن ا‪:‬‬
‫مت ن ف‬ ‫ن تغ‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ت ن‬ ‫ن‬
‫ے‪ ،‬ج و ای ک ہ مم دی ی م ہومی ت‬ ‫ا‬
‫ی تہ‬ ‫ت‬ ‫د‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫کی‬ ‫ے‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫گزار‬ ‫کر‬ ‫کے‬ ‫عال‬ ‫ہللا‬ ‫کو‬ ‫سان‬ ‫ا‬ ‫ر‬ ‫ذک‬ ‫لوب‬ ‫س‬ ‫ا‬ ‫سے‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ل‬‫ا‬ ‫عمات‬
‫ع‬ ‫ن‬ ‫ع‬
‫ف ت‬
‫ض‬
‫ٰی‬ ‫ی تق‬ ‫ن‬ ‫شی‬
‫ے‪ ،‬اور اسے ہللا عالٰی کے ظ ی مت اور ا عامات کا لم‬
‫ے‪ .‬ی ہ کر گزاری ا سان کے وٰی اور ای مان می ں ا ا ہ کر ی ہ‬ ‫ہ‬‫ت‬
‫ے۔‬ ‫ہ و اہ‬
‫ف‬ ‫ت‬ ‫ق‬
‫ے‪:‬‬
‫ہ‬ ‫رمان‬ ‫کا‬ ‫ٰی‬ ‫عال‬ ‫ہللا‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫کری‬ ‫رآن‬
‫ْم‬ ‫َو ْن‬
‫ِإ َتْشُك ُروا َيْرَضُه َلُك‬
‫ئ‬ ‫ض‬ ‫ت ت‬ ‫ت ش‬
‫"اور اگر م کر کرو گے‪ ،‬و وہ م سے را ی ہ و ج اے گا۔"(‪)2‬‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ت ش‬ ‫ض ت‬ ‫ق‬
‫ے۔‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫وش‬ ‫سے‬ ‫اس‬ ‫اور‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫دہ‬ ‫د‬ ‫ن‬ ‫پ‬ ‫ود‬ ‫کو‬ ‫گزاری‬ ‫کر‬ ‫عال‬ ‫ہللا‬ ‫کہ‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫کر‬ ‫ح‬ ‫وا‬ ‫کو‬ ‫ات‬ ‫اس‬ ‫ت‬ ‫آ‬ ‫کی‬ ‫د‬ ‫ج‬ ‫رآن‬
‫ئہ‬ ‫ت‬ ‫ہ‬ ‫ب خش س ی‬ ‫ٰی‬ ‫ہ‬
‫ث ن‬ ‫خ‬ ‫ش‬ ‫ب‬ ‫ن‬
‫ی‬
‫ش‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫ن‬
‫ع‬ ‫ے واال عم‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫م‬ ‫ہ‬
‫ے۔ اسالم می ں لی م دی گ ی‬ ‫تہ‬ ‫ل‬ ‫ت‬ ‫روحا‬
‫ث ن ن ی‬‫ت‬ ‫ب‬ ‫اور‬ ‫واال‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫ر‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫کو‬ ‫ص‬ ‫ک‬
‫ت ی ن‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫گزار‬ ‫کر‬ ‫کا‬ ‫عمات‬
‫ث‬ ‫ش‬
‫ے۔‬ ‫ہ‬
‫ے اور اس کا کر گزار و ا ای ما ی حسی ن ا رات پ ی دا کر ا ہ‬ ‫ے کہ ہ ر چ یز ہللا عالٰی کی عمت ہ‬ ‫ہ‬
‫شخ‬ ‫ن‬
‫ت نت ص ن‬ ‫ئ‬ ‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫عت‬
‫ل کرے می ں مدد‬ ‫وں کا ب ہ ر ن ج ہ حا‬ ‫اطراف کی اچ ھاش ی وں اور ہللا قکی ب ڑا ی ن‬ ‫ے‬ ‫ک ص کو ا‬ ‫ف م وں تکا کر گزاری کر ا ای ن‬
‫ت‬ ‫یئ ی ف ئ ف‬ ‫ش‬‫پ بخ‬
‫ے۔‬‫ی راہ م کر ن ا ہ‬ ‫ش‬
‫ے حوصلہ ا زا‬
‫ئ‬ ‫ے اور م کالت کا م اب لہ کرے کے ل‬ ‫نمت ت ا فہ‬ ‫ے۔ ی ہ احساس ا سان کو ہ‬
‫را م کر ت ا ہ ن ن‬
‫ہ‬
‫ے می ں ہللا کی ب ڑا ی وں کا کر گزار ہ و ا ای ک‬ ‫ے کہ ہ ر پ ل اور ہ ر لمح‬ ‫اسلوب ذکی ر ے ا سان کو نی ہ سی کھاے می ں مدد راہ م کی‬
‫نہ ت نت‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ث‬
‫ے۔‬ ‫ے‪ ،‬ج و ا سان کے دی ی اور د ی اوی ز دگی کو ب ہ ر ب ا ا ہ‬ ‫مو ر اور اہ م اعمال ہ‬
‫ن تغ‬ ‫ن‬
‫ا سان کو ن ی ک عمل کرے کی ر ی ب دی ن ا‪:‬‬

‫ق‬ ‫ن ف‬ ‫عم ن ت غ‬ ‫ن‬ ‫ت ن‬ ‫ن‬


‫ے۔ ی ہ طری ہ‬ ‫م‬
‫ند ی ہو ت‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ج‬
‫ے‪ ،‬و ای ئک ا م‬ ‫ے کی ر ب قد ت ا‬ ‫س‬ ‫ل‬
‫می ت ہ ق‬ ‫شی ت یی ت ہ پ ش‬ ‫ن عمات ا ہی ہ تسے ا لوب ذکی ر ا سان کو ی ک ل خکر ق‬
‫ے۔ رآن‬ ‫م‬ ‫ے می ں رہ کر اچ ھ‬
‫ے ا ال ی اور معا ر ی م وں کی ی گو ی کرے پر لوث کر ا ہ‬ ‫کے ذکر کے زی چ‬ ‫ا سان کو ہللا عال‬
‫ت ٰی ف‬
‫ے‪:‬‬ ‫کری م می ں ہللا عالٰی کا رمان ہ‬
‫‪54‬‬

‫َو َل ْك ُر الَّل َأْك َبُر‬


‫ِه‬ ‫ِذ‬

‫ے۔"(‪)3‬‬
‫"اور ہللا کا ذکر سب سے ب ڑا ہ‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ف‬ ‫ت‬ ‫ق‬
‫ے کہ ہللا عالٰی کی ی اد می ں رہ ن ا اور اس کے ذکر کا عمل سب سے اہ م‬ ‫رآن جم ی د می ں ہللا عالٰی کا رمان ہ می ں ی ہ ب ت ا ا ہ‬
‫ے۔‬ ‫ہ‬
‫ن‬
‫ت‬ ‫نئ ف‬ ‫عم ن‬ ‫ن‬ ‫تع ن‬ ‫ن ظ‬ ‫ش‬ ‫ت‬
‫ے۔ ی ہ‬ ‫ن لی م ا سان شکو ی ک ت ل کرے کی راہ ما ینراہ نم کر ا ہ‬ ‫ن عم وں کے نکر گزار ہ وے کا ا ہار اور ہللا کے ذکر کی‬
‫ق‬
‫ت‬ ‫ے م ت اق ب ن ا ا ہ س‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫سان کو ی ہ ب ئات‬ ‫ے۔ا شلوب ذکی نر ے ا ش خ‬ ‫ن ت‬ ‫ل‬ ‫کے‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫مدد‬ ‫کی‬ ‫دوسروں‬ ‫اور‬ ‫ت‪،‬‬ ‫صدا‬ ‫ی‪،‬‬ ‫سان کو ی ک ی‬
‫ا ئ‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ب ٹ‬ ‫ن‬
‫ن ص کو سچ ائ ی اور‬ ‫ے۔ ت عما وں کا کر گزار ہ و ا ای ک‬ ‫ے می ں ہ و ا ہ‬‫کے ذکر می ں ھ ک‬ ‫راست ہ ہللا‬
‫ق‬ ‫ے کہ ی ک عملوں کا‬ ‫نسکھا ی ہ‬
‫ہن‬ ‫ش‬ ‫چ‬ ‫ت‬ ‫ف‬ ‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ی‬
‫ے اور ا ھی طرح سے معا ر ی ج ماعت می ں ملوث ہ وے کی را ما ی‬ ‫ے موا ع راہ م کر ا ہ‬ ‫ے کے ل‬ ‫ف کی کی تراہ وں پر چ ل‬
‫ے۔‬ ‫راہ م کر ا ہ‬

‫انسان کی زندگی میں خوشی اور اطمینان پیدا کرنا‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر انسان کی زندگی میں خوشی اور اطمینان پیدا کرتا ہے‪ ،‬جو ایک دینی‬
‫مفہومیت ہے۔ یہ طریقہ انسان کو ہللا تعالٰی کی بڑائی اور احسانوں کا احساس دالتا ہے اور اسے زندگی‬
‫کی مختلف مسائالت کا مقابلہ کرنے کی صالحیت دیتا ہے۔‬

‫قرآن کریم میں ہللا تعالٰی کا فرمان ہے‪:‬‬

‫َو َلَنْبُلَو َّنُك ْم ِبَش ْي ٍء ِم َن اْلَخ ْو ِف َو اْلُجوِع َو َنْقٍص ِم َن اَأْلْم َو اِل َو اَأْلْنُفِس َو الَّثَم َر اِت َو َبِّش ِر الَّصاِبِر يَن‬

‫"اور ہم تمہیں ڈر‪ ،‬بھوک‪ ،‬مال‪ ،‬جانوں اور پھلوں کی کمی سے آزمائیں گے۔ پس صبر کرنے والوں کو‬
‫خوشخبری دیں۔"(‪)4‬‬

‫قرآن مجید میں ہللا تعالٰی کا ہمیں بتاتا ہے کہ زندگی میں چیلنجز اور مشکالت کا سامنا ہوتا ہے‪ ،‬لیکن ہللا‬
‫کی بڑائی اور اس کے احسانوں کا یاد رکھنے اور شکر گزار ہونے سے انسان کو صبر اور حوصلہ ملتا‬
‫ہے۔‬
‫‪55‬‬

‫نعماتوں کا شکر گزار ہونا انسان کی روحانیت اور معاشرتی توازن میں بہتری التا ہے اور اسے‬
‫مشکالت کا مقابلہ کرنے کی قوت ملتی ہے۔ یہ احساس انسان کو اپنی زندگی کو مثبت اور معنوی طور‬
‫پر دیکھنے کی راہنمائی فراہم کرتا ہے‪ ،‬جس سے اس کا اطمینان بڑھتا ہے اور وہ خوشحال زندگی‬
‫گزارتا ہے۔‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کے لئے کئی طریقے ہیں جو افراد‬
‫کو ہللا تعالٰی کی نعمتوں کی یاد دالنے اور ان پر شکر گزار ہونے کی راہنمائی کرتے ہیں‪:‬‬

‫قرآن کریم کی تالوت اور اس میں موجود نعمت الہیہ سے متعلق آیات پر تفکر و تدبر‪:‬‬

‫قرآن کریم ایک مخصوص راہنمائی کتاب ہے جو انسان کو راستہ دکھاتی ہے اور اس میں ہللا تعالٰی کی‬
‫نعمتوں اور احسانات کا با ضابطہ ذکر شامل ہے۔ قرآن کی تالوت اور اس کی سمجھ سے انسان ہللا کی‬
‫نعمتوں کا حقیقی ادراک کرتا ہے اور اس کی قدر و شکر گزاری میں اضافہ ہوتا ہے۔‬

‫‪ .1‬تدبر کی فرآنسیس‪:‬‬

‫قرآن کی تالوت میں ایک مؤمن کو اپنی نعمتوں کو چھوڑ کر دوسرے کی نعمتوں کی طرف رجوع‬
‫کرنے کی ترغیب حاصل ہوتی ہے۔ یہ تعلیمات ہللا تعالٰی کی قدرت‪ ،‬حکمت‪ ،‬اور محبت کا ذکر کرتی ہیں‬
‫جو انسان کو اپنی زندگی کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔قرآن کی مبارک آیات میں انسان کو اپنی‬
‫نعمتوں کا شکر گزار ہونے کی سکھائی جاتی ہے اور اسے یہ بھی سیکھانے کا امکان ملتا ہے کہ‬
‫دوسروں کی نعمتوں کو قدر کریں اور ان کا شکر ادا کریں۔ ایک مؤمن کو ہمیشہ اپنی حالت سے زیادہ‬
‫دوسروں کی مشکالت اور زحمات کا خیال رکھنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔قرآن میں ہللا تعالٰی کی‬
‫قدرتی عالئقے‪ ،‬حکمت‪ ،‬اور محبت کا ذکر انسان کو اپنے حیاتی مسائل کا حل تالشنے میں مدد فراہم‬
‫کرتا ہے۔ یہ تعلیمات انسان کو بہترین طریقے سے دوسروں کی خدمت کرنے‪ ،‬محبت اور امداد فراہم‬
‫کرنے کی راہوں کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔قرآن کی تالوت ایک مؤمن کو اپنے ارادوں کو‬
‫بہترین طریقے سے پورا کرنے کی راہنمائی فراہم کرتی ہے اور اسے اپنی حیاتی مواقع اور مشکالت کا‬
‫حل تالشنے میں بھی ہدایت فراہم ہوتی ہے۔‬

‫‪ .2‬نعمتوں کا حساب‪:‬‬
‫‪56‬‬

‫قرآن میں مختلف آیات میں انسان کو ان کی زندگی میں موجود نعمتوں کا حساب رکھنے کی ترغیب دی‬
‫گئی ہے۔ ان آیات کے ذریعے ہللا تعالٰی نے انسان کو شکر گزاری کی اہمیت سکھائی ہے اور اسے یہ‬
‫بتایا ہے کہ نعمتوں کا استعمال صحیح طریقے سے ہونا چاہئے۔قرآن میں نعمتوں کا ذکر کرتے ہوئے‬
‫اکثر مرتبہ شکر گزاری کی باتوں پر زور دیا گیا ہے۔ ان آیات میں انسان کو یہ سمجھانے کو ملتا ہے کہ‬
‫نعمتوں کا حساب رکھنا اور ان کا شکر کرنا ایک مؤمن کی بنیادی خصوصیت ہونی چاہئے۔یہ تعلیمات‬
‫انسان کو زندگی میں متعدد لمحوں کو گزارتے ہوئے بھی نعمتوں کا قدر کرنے اور ان کا شکر گزار‬
‫ہونے کی سیکھ دیتی ہیں۔ اس طریقے سے انسان کی روحانیت‪ ،‬معاشرتی رفتار‪ ،‬اور شخصیت میں‬
‫بہتری آتی ہے اور وہ ہللا تعالٰی کی بڑائیوں کا حساب رکھتا ہے۔ان آیات کے ذریعے قرآن ہللا کی‬
‫رحمتوں اور نعمتوں کا شکر گزار بنانے کی راہنمائی فراہم کرتا ہے اور انسان کو ایک محتشم اور‬
‫متشکر شخصیت بنانے کی سالسل میں ہدایت فراہم کرتا ہے۔‬

‫‪ .3‬محبت اور اعمال بھالئی‪:‬‬

‫قرآن میں محبت‪ ،‬امداد‪ ،‬اور دوسروں کی مدد کرنے کی باتیں بھی آئی ہوئی ہیں جو انسان کو دوسروں‬
‫کی مدد کرنے اور اچھائیاں بانٹنے کی راہوں میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ قرآن کی تالوت اور اس کا‬
‫مطالعہ انسان کو ایک نیک انسان بنانے کی راہ میں مدد فراہم کرتا ہے۔ قرآن مجید میں محبت اور‬
‫دوسروں کی مدد کرنے کی عظیمت پر زور دیا گیا ہے‪ ،‬جو انسان کو اخالقی اور انسانی اصوالت کی‬
‫راہنمائی فراہم کرتا ہے۔قرآنی آیات میں محبت اور دوسروں کی مدد کرنے کی اہمیت پر تاکید کی گئی‬
‫ہے۔ ان آیات سے انسان کو سکھنے کو ملتا ہے کہ دوسرے افراد کی مدد کرنا اور اچھائیوں کا کام کرنا‬
‫ہللا کی رضا کی راہ میں اہم قدم ہے۔ اس کے ذریعے قرآن انسان کو معاشرتی مسائل میں دوسروں کی‬
‫مدد کرنے اور اچھائیاں پھیالنے کی راہوں کو سمجھانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔قرآن مجید کی تعلیمات‬
‫سے انسان کو دوسروں کی مدد کرنے اور اچھائیوں کا کام کرنے کی اہمیت سیکھنے میں مدد ملتی ہے۔‬
‫اس سے انسان کا دل محبت‪ ،‬امداد‪ ،‬اور اچھائیوں کی راہوں کی طرف کھال رہتا ہے اور وہ دوسرے‬
‫افراد کے لئے فیصلہ کرتا ہے۔ قرآنی تعلیمات انسان کو ایک بہترین مجتمع کی بنیاد رکھنے میں مدد‬
‫فراہم کرتی ہیں جہاں محبت‪ ،‬امداد‪ ،‬اور دوسروں کی مدد کرنے کا مقام اہمیت حاصل ہوتی ہے۔‬

‫‪ .4‬آخرتی بھالء‪:‬‬
‫‪57‬‬

‫قرآن میں آخرت کی بھالء اور موت کے بعد کی حقیقتوں پر بار بار زور دیا گیا ہے‪ ،‬جو انسان کو دنیا‬
‫اور آخرت کے حقیقی اہمیتوں کا احساس دیتا ہے جو اس کی نیک عملیں کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔‬
‫قرآن مجید میں موت اور آخرت کی بھالء پر غور کرکے انسان کو زندگی کی حقیقتوں پر فکر کرنے‬
‫کے لئے متعلقہ ہدایات فراہم کی گئی ہیں۔قرآنی آیات انسان کو یہ بتاتی ہیں کہ دنیا فانی ہے اور موت‬
‫ایک یقینی حقیقت ہے۔ اسی حقیقت کے سامنے انسان کو اپنی عملیں کا جائزہ لینے کی ترغیب دی جاتی‬
‫ہے تاکہ وہ اچھے عمل کریں اور آخرت میں بھالء حاصل ہو۔ قرآن میں موت کی یقینی حقیقتوں کا بیان‬
‫کرکے انسان کو اس بات کی وضاحت دی گئی ہے کہ موت ایک سفر ہے جو ہر انسان کو کرنا ہے اور‬
‫اس کے بعد اچھے یا برے اعمال کا حساب دینا ہے۔آخرت کی بھالء پر قرآن میں کئی آیات ہیں جو انسان‬
‫کو آخری دن کے اہمیتوں اور جزا و سزا کی باتیں بیان کرتی ہیں۔ ان آیات کے ذریعے انسان کو یہ‬
‫سمجھایا جاتا ہے کہ دنیا میں اچھے کام کرنا اور بھالئیوں کا کام کرنا ضروری ہے تاکہ آخرت میں‬
‫خوشیاں حاصل ہوں۔موت اور آخرت کی حقیقتوں پر قرآنی آیات کے مطالعہ سے انسان کو ایک بلند‬
‫معنوی وجود کی تالش میں مدد ملتی ہے اور وہ زندگی کو ایک مقصد بخشتا ہے۔ اس سے انسان اپنے‬
‫عملوں کو بہترین طریقے سے رہنمائی حاصل کرتا ہے اور اپنے رب کی بندگی میں ترقی حاصل کرتا‬
‫ہے۔‬

‫‪ .5‬نعمتوں کا صحیح استعمال‪:‬‬

‫قرآن میں ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا صحیح استعمال اور ان کا شکر گزار ہونا بھی زیکر ہوتا ہے‪ ،‬جو‬
‫انسان کو زندگی کے ہر پہلو میں نیکیوں کا اظہار کرنے کی راہوں کو سمجھتا ہے۔ قرآن مجید میں‬
‫نعمتوں کا تذکرہ ہر آیۃ میں موجود ہے‪ ،‬جو انسان کو یہ سکھاتا ہے کہ ہر چیز ہللا کی رحمت اور فضل‬
‫کا اظہار ہے۔ اس مقصود کے لئے قرآن میں مختلف حصوں میں نعمتوں کا ذکر کیا گیا ہے‪ ،‬جو انسان‬
‫کو ایک بلند معنوی اور اخالقی معیار میں ہدایت دیتا ہے۔قرآنی تعلیمات میں نعمتوں کا استعمال کرنے‬
‫اور ان کا شکر گزار ہونے کا طریقہ بیان کیا گیا ہے‪ ،‬جو انسان کو معاشرتی‪ ،‬اخالقی‪ ،‬اور دینی‬
‫اصوالت پر عمل کرنے کے لئے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ قرآن کی روشنی میں انسان کو یہ فہم ہوتی ہے‬
‫کہ نعمتوں کا استعمال ہمیشہ اخالقی اور انسانی معیاروں کے مطابق ہونا چاہئے۔قرآن میں ہللا تعالٰی کی‬
‫نعمتوں کا ذکر کرنے والے آیات انسان کو انعامات کی قدر کرنے اور ان کا شکر گزار ہونے کی اہمیت‬
‫بتاتے ہیں۔ اس کے ذریعے انسان کو یہ سمجھایا جاتا ہے کہ نعمتوں کا صحیح استعمال اور شکر گزاری‬
‫‪58‬‬

‫اسالمی اصوالت میں اہم خصوصیت ہے‪ ،‬جو زندگی کو معنوی اور اخالقی مرتبہ میں بلندیوں تک‬
‫پہنچاتی ہے۔‬

‫احادیث مبارکہ میں بیان کردہ ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا ذکر‪:‬‬

‫احادیث مبارکہ میں ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا ذکر ایک مؤثر طریقہ ہے جو انسان کو ہللا کی بڑائی اور‬
‫احسانوں کی شانداریوں سے آگاہ کرتا ہے۔ یہ احادیث انسان کو نعمتوں کی قدر کرنے اور شکر گزار‬
‫ہونے کی ترغیب دیتی ہیں۔‬

‫حضرت ابو ہریرہ (رضی ہللا عنہ) روایت کرتے ہیں کہ رسول ہللا (صلی ہللا علیہ و آلہ وسلم) نے‬
‫فرمایا‪:‬‬

‫"اگر کوئی شخص صبح کو امانت دارانہ ہوکر نکلتا ہے اور اپنی روزی میں نکتہ دان ہوکر‪ ،‬خدا کے‬
‫لئے بہترین چیز حاصل کرنے کے لئے نکلتا ہے‪ ،‬تو ہر شے اس کے لئے راست ہے۔"(‪)5‬‬

‫یہ حدیث انسان کو محنت اور رزق کمانے کی حکمت دیتی ہے اور ہللا کی نعمتوں کا شکر گزار ہونے‬
‫کی ترغیب دیتی ہے۔‬

‫حضرت عبد ہللا بن عباس (رضی ہللا عنہما) روایت کرتے ہیں کہ رسول ہللا (صلی ہللا علیہ و آلہ وسلم)‬
‫نے فرمایا‪:‬‬

‫"جو شخص سبحان ہللا یا الحمد ہلل کہے‪ ،‬ہللا تعالٰی ُاس کی ہر ایک نکتہ دانی کو حسن ثواب دے گا۔"(‪)6‬‬

‫یہ حدیث ہللا کی تمام نعمتوں کا شکر کرنے کی اہمیت کو بیان کرتی ہے اور زبان سے شکر گزار‬
‫ہونے کی ترغیب دیتی ہے۔‬

‫حضرت ابو ہریرہ (رضی ہللا عنہ) سے روایت ہے کہ رسول ہللا (صلی ہللا علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا‪:‬‬

‫"جو شخص دوسرے کو خوشیاں پیدا کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے‪ ،‬ہللا تعالٰی ُاس پر رحمت برساتا ہے‬
‫اور جو شخص دوسروں کے ہرمایں چھپاتا ہے‪ ،‬ہللا تعالٰی ُاس پر ہرمانہ برساتا ہے۔"(‪)7‬‬

‫یہ حدیث دوسروں کی مدد کرنے اور اچھائیاں بانٹنے کی اہمیت کو بیان کرتی ہے اور ہللا کی رحمت‬
‫کا حصول کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔‬
‫‪59‬‬

‫حضرت عائشہ (رضی ہللا عنہا) سے روایت ہے کہ رسول ہللا (صلی ہللا علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا‪:‬‬

‫"جو شخص کسی نعمت کو دیکھتا ہے اور ُاس نعمت کا شکر گزار نہ ہوتا ہے‪ ،‬تو وہ ُاس نعمت سے‬
‫محروم ہو جاتا ہے۔"(‪)8‬‬

‫یہ حدیث نعمتوں کا شکر گزار ہونے کی اہمیت کو بیان کرتی ہے اور ہللا کی نعمتوں کا قدر کرنے کی‬
‫ترغیب دیتی ہے۔‬

‫فطرت پر غور و فکر‬

‫فطرت پر غور و فکر کرنا ایک مؤثر طریقہ ہے جو انسان کو ہللا تعالٰی کی بڑائی اور اس کی نعمتوں کا‬
‫احساس دالتا ہے۔ یہ طریقہ انسان کو چھوٹی چھوٹی نعمتوں کی قدر کرنے اور ان پر شکر گزار ہونے‬
‫کی سیکھ دیتا ہے۔ انسان کی فطرت میں یہ خصوصیت ہوتی ہے کہ وہ مخلوقات کی طرف مشتاق ہوتا‬
‫ہے اور ہللا کی بڑائی کو محسوس کرنے کی خاص صالحیت ہوتی ہے۔ ہر روز کی زندگی میں انسان‬
‫کے سامنے مختلف چیزیں ہوتی ہیں جو ہللا تعالٰی کی بڑائی اور اس کی عظمت کا اظہار کرتی ہیں۔ صبح‬
‫کی روشنی‪ ،‬پھولوں کی خوشبو‪ ،‬ہوا کی لذت‪ ،‬اور دوستوں کا ساتھ ہونا‪ ،‬یہ سب ہللا کی بڑائیوں کی‬
‫نمائندگی ہوتی ہیں جو انسان کو ہر دم حیران کن مواقع فراہم کرتی ہیں۔‬

‫فطرتی نظام میں غور و فکر کرنا انسان کو یہ بھی یاد دالتا ہے کہ ہ‪nn‬ر نعمت ہللا کی مہرب‪nn‬انی ہے اور ان‬
‫کا استعمال ہمیشہ شکر گزاری کے ساتھ کرنا چاہئے۔ انسان کو اپنی فطرت پر غ‪n‬ور و فک‪nn‬ر ک‪nn‬رکے اپ‪nn‬نی‬
‫زندگی میں مثبت تبدیلیاں النے کا موقع ملتا ہے۔ اس سے انسان کا دل شکر گ‪nn‬زاری کی راہ‪nn‬وں میں کھلت‪nn‬ا‬
‫ہے اور اس کی زندگی میں خوشیاں اور برکتیں بڑھتی ہیں۔ فطرت پر غور و فکر کرن‪nn‬ا ای‪nn‬ک عمی‪nn‬ق اور‬
‫تفصیلی عمل ہے جو انسان کو ہللا کی مہربانیوں کا صحیح اور مکمل احساس کرانے ک‪nn‬ا ذریعہ بنات‪nn‬ا ہے۔‬
‫اس سے انسان اپنی زندگی کو معنوی اور موثر بنا سکتا ہے اور ہللا کی رض‪nn‬ا حاص‪nn‬ل ک‪nn‬رنے کی راہ‪nn‬وں‬
‫میں چل سکتا ہے‪.‬‬

‫۔‪ .1‬چھوٹی چھوٹی نعمتوں کا احساس‪:‬‬

‫‪-‬انسان کو ہر روز کی زندگی میں مختلف چیزوں کا احساس ہوتا ہے جیسے کہ سانس لینا‪ ،‬دیکھنا‪،‬‬
‫سننا‪ ،‬چلنا‪ ،‬بولنا‪ ،‬وغیرہ۔ ان چھوٹی چھوٹی باتوں پر غور و فکر کرکے انسان ہللا کی مہربانیوں کا‬
‫احساس کرتا ہے۔ ہر روز کا آغاز ایک نیا اہم حادثہ ہوتا ہے جو ہمیں ہللا کی بے نظیر خلقیت اور‬
‫‪60‬‬

‫انعامات کا احساس کرانے کا موقع دیتا ہے۔ جب انسان صبح کی روشنی میں آنکھیں کھولتا ہے‪ ،‬تو وہ ہللا‬
‫کی قدرتی بڑائیوں کا مشاہدہ کرتا ہے جو ہر چیز کو زندگی میں بہتر بناتی ہیں۔ سانس لینا ایک نعمت ہے‬
‫جو ہللا کی طرف سے ہمیں فراہم ہوتی ہے۔ ہر دم ہللا کا نام لیتے ہوئے ہم اپنی زندگی کو شکر گزاری‬
‫کی راہوں میں بہتر بنا سکتے ہیں۔ دیکھنا اور سننا ہللا کی مہربانیوں کو جدوجہد کرنے اور اچھی باتوں‬
‫کو فراہم کرنے کا اہم موقع فراہم کرتا ہے۔ ہر رنگین چیز ایک خالق کی بڑائی اور فضل کا اظہار ہے‬
‫جو ہمیں حیران کنیوں سے بھر دیتا ہے۔ چلنا اور بولنا ہللا کی مہربانیوں کو استعمال کرنے کا ذریعہ ہیں۔‬
‫ایک مخلوق کی حرکات اور باتیں ہللا کی حکمت اور تدبیر کو ظاہر کرتی ہیں۔ ان کا استعمال ہللا کی راہ‬
‫میں اچھی باتوں کے لئے کرنا چاہئے۔ ہر ایک لحظہ ایک نعمت ہے جو ہمیں ہللا کی محبت اور فضل کا‬
‫احساس دیتا ہے۔ اسلئے‪ ،‬ہر چھوٹی چھوٹی باتوں پر غور و فکر کر کے ہم اپنی زندگی کو معنی خیز‬
‫اور موثر بنا سکتے ہیں اور ہللا کی بڑائیوں کا شکر ادا کر سکتے ہیں۔‬

‫‪ .2‬ہللا تعالٰی کا شکر ادا کرنا‪:‬‬

‫فطرت پر غور و فکر کرنا انسان کو عظیم ہللا کی مہربانیوں اور قدرتی کماالت کا حیران کن منظر‬
‫فراہم کرتا ہے۔ یہ حقیقت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ہر ایک لمحہ ہللا کی بڑائی اور حکمت کا اظہار ہے‪،‬‬
‫اور ہر چیز ہللا تعالٰی کی انتہائی خوبصورتی میں اچھپی ہوتی ہے۔ انسان کی روحانیت کو ترقی دینے‬
‫واال یہ فطرتی حسنات کے سامنے کھڑا ہو کر ہللا کی بڑائیوں کا احساس کرتا ہے۔ اس کا دل حمد اور ثنا‬
‫کی روحانی باتوں سے بھر جاتا ہے اور اسے ہللا کی بڑائیوں کے لئے شکر گزار ہونے کی طرف مائل‬
‫کرتا ہے۔ فطرت پر غور و فکر کرنا انسان کو یہ بھی سکھاتا ہے کہ ہر نعمت ایک آزمائش اور ایک‬
‫فرصت ہے‪ ،‬اور اگر وہ ہللا تعالٰی کے حکمت و قدرت کو سمجھے تو اس پر قدر کرنے اور شکر گزار‬
‫ہونے کا اہمیتی مطلب سمجھتا ہے۔ فطرت کی خلقت میں چھپی ہللا کی بڑائیوں کا حسین منظر انسان کو‬
‫معنویت میں بڑھتی ہوئی ایک نیا روحانی سفر آغاز کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس سفر میں انسان‬
‫ہللا کی بڑائیوں اور رحمتوں کو سمجھ کر اپنی زندگی کو بہتر اور موثر بنانے کا راستہ تالش کرتا ہے۔۔‬

‫‪ .3‬حمد و ثنا‪:‬‬

‫‪-‬اس طریقہ میں حمد اور ثنا کی اہمیت بھی بیشک آتی ہے۔ جب انسان فطرت کی خلقت میں غور کرتا‬
‫ہے‪ ،‬تو اسے یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ ہر چیز ہللا کی مہربانی اور قدرت کا نمائندہ ہے۔ حمد اور ثنا‪،‬‬
‫یعنی ہللا تعالٰی کی حمد و ثنا کرنا‪ ،‬انسان کی عبادت کا اہم حصہ ہے۔ جب انسان ہللا کی بے نظیری‪،‬‬
‫‪61‬‬

‫حکمت‪ ،‬اور رحمتوں کو دیکھتا ہے‪ ،‬تو اس کا دل حمد و ثنا کی روحانیت سے بھر جاتا ہے۔ ہللا تعالٰی‬
‫کی بے نظیریوں کا حمد کرنا انسان کو محبت و مودت کی راہوں پر چلنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ حمد‬
‫و ثنا کرنا ایک مومن کے لئے ہللا تعالٰی کی مہربانیوں کو شناخت کرنے اور ان پر قدر کرنے کا ذریعہ‬
‫بنتا ہے۔ حمد اور ثنا کرنا ایک مومن کا ایمان مضبوط کرتا ہے اور اسے ہللا کی عظمت اور قدرت میں‬
‫شگاف کی بڑھتی ہوئی محبت کا احساس دیتا ہے۔ انسان کو یہ آگاہ کرتا ہے کہ ہر ایک لمحہ‪ ،‬ہر ایک‬
‫نعمت‪ ،‬اور ہر ایک حادثہ ہللا تعالٰی کی مہربانی اور قدرت کا اظہار ہے‪ ،‬جس پر حمد و ثنا کرنا ہر مومن‬
‫کی روحانیت کو بڑھا دیتا ہے۔ حمد و ثنا کرنا ہللا تعالٰی کی بڑائیوں کو سمجھنے‪ ،‬قدر کرنے‪ ،‬اور ان کا‬
‫شکریہ ادا کرنے کا ایک خاص طریقہ ہے جو انسان کو روحانیت میں بلندیاں حاصل کرنے میں مدد‬
‫فراہم کرتا ہے۔‬

‫‪ .4‬چھوٹی چھوٹی روشنیاں‪:‬‬

‫انسان کو یہ بھی یاد دالیا جاتا ہے کہ ہر لمحے میں کچھ خوبصورتیاں موجود ہیں جو ہمیشہ نظر آتی‬
‫ہیں۔ چھوٹی چھوٹی روشنیاں جو زندگی میں روشنی التی ہیں‪ ،‬ہللا تعالٰی کی قدر و قیمت کا احساس کراتی‬
‫ہیں۔ ہر لمحہ ایک نعمت ہوتا ہے‪ ،‬اور اگر انسان اپنے دل سے اس نعمت کو محسوس کرے تو وہ دنیا‬
‫کی خوبصورتیوں کو سچائی سے دیکھ سکتا ہے۔ چھوٹے چھوٹے لمحے جو ہمیشہ ہمارے ساتھ ہیں‪ ،‬ہللا‬
‫کی محبت اور فضل کا اظہار ہیں۔ ہر چیز میں ہللا تعالٰی کی بڑائی اور قدرتی بے نظیری پنہاں ہوتی ہے‪،‬‬
‫چاہے وہ طبیعت کی خوبصورتی ہو یا زندگی کے مختلف پہلوؤں میں چمکتی ہو۔ یہ حقیقت انسان کو ہر‬
‫روز اپنی زندگی کو قدر کرنے اور شکر گزار ہونے کی راہ میں مرشد بناتی ہے۔ انسان کو یہ بھی‬
‫سکھانا چاہئے کہ خوبصورت لمحے کبھی بھی آ سکتے ہیں اور ہمیشہ کے لئے نہیں رہتے۔ اسلئے‪ ،‬ہر‬
‫لمحہ کو قدر کرنا اور اس پر شکر گزاری کرنا انسان کی زندگی کو خوبصورت بناتا ہے اور اسے ہللا‬
‫تعالٰی کی بڑائی کا احساس دیتا ہے۔۔‬

‫‪ .5‬فطرتی حسن‪:‬‬

‫‪-‬فطرتی حسن کو دیکھ کر انسان ہللا کی معظمیت اور قدرت کا خوبصورت نظارہ کرتا ہے۔ چہرے پر‬
‫خوبصورتی‪ ،‬پھولوں کی خوشبو‪ ،‬ہوا کی ہلکی ہوا‪ ،‬یہ سب اشیاء ہللا تعالٰی کی بے نظیر خلقیت کا حصہ‬
‫ہیں۔ فطرتی حسن میں ہللا کی حکمت‪ ،‬عظمت‪ ،‬اور خود کی خلقیت کا عظیم منظر بیان ہوتا ہے۔ انسان‬
‫جب اپنی ماحول کی زیبائیوں کو دیکھتا ہے‪ ،‬تو وہ ہللا کی قدرتی بڑائی کا حیران کن عالمہ حاصل کرتا‬
‫‪62‬‬

‫ہے۔ فطرتی حسن کو دیکھ کر انسان کا دل اچھأيی اور شکر گزاری کا حالت اختیار کرتا ہے۔ یہ حسن‬
‫انسان کو یہ سکھاتا ہے کہ ہللا تعالٰی کی بے نظیری اور فرازیں ہر طرف موجود ہیں‪ ،‬اور اس کا فطرتی‬
‫حسن بھی ایک بڑا نعمتی منہج ہے۔ چہرے پر خوبصورتی کو دیکھ کر انسان ہللا کی فضل اور حسن‬
‫خلقیت کا حکمران ہوتا ہے۔ ہر ایک اشیاء کا طریقہ یہ دکھاتا ہے کہ ہللا تعالٰی ہر چیز میں اپنی بے نظیر‬
‫مہارتوں کا اظہار کرتا ہے اور انسان کو اس کے انعامات کا شکریہ ادا کرنے کا اہمیتی طریقہ سکھاتا‬
‫ہے۔ فطرتی حسن کا دیکھنا انسان کو محبت‪ ،‬تواضع‪ ،‬اور شکر گزاری کی راہوں پر چلنے میں مدد‬
‫فراہم کرتا ہے۔ ہللا کی بے نظیری کو مشاہدہ کر کے انسان اپنی زندگی کو ایک بڑے مقصد کی طرف‬
‫بڑھانے میں مصروف ہوتا ہے اور اس کا دل محبت اور تواضع سے بھر جاتا ہے۔‬

‫‪ .6‬شکر گزاری‪:‬‬

‫‪ -‬فطرتی نظام میں غور و فکر کرنا انسان کو شکر گزار بناتا ہے۔ یہ چیزیں انسان کو یہ محسوس‬
‫کرانے میں مدد کرتی ہیں کہ وہ کس قدر خوش نصیب ہیں اور ہللا کی بڑائی کا حصہ ہیں۔ فطرت پر‬
‫غور و فکر کرنا ایک روحانی تجدیدی عمل ہے جو انسان کو ہللا تعالٰی کے قدرتی اور نہایت خوبصورت‬
‫عالئقے میں لے آتا ہے۔ یہ عمل انسان کو اس حقیقت کا اہساس دیتا ہے کہ ہللا کی بندگی میں ہر روزمرہ‬
‫چیز ایک بڑی نعمت ہے اور ہر لمحہ ایک عجیب معجزہ ہے۔ فطرتی نظام میں غور و فکر کرنا انسان‬
‫کی نیک نیتی اور شکر گزاری کو بڑھاتا ہے۔ جب انسان اپنی فطرتی حالت پر غور کرتا ہے‪ ،‬تو وہ اپنی‬
‫زندگی کو مختلف حسوں سے دیکھتا ہے اور ہللا کی بڑائی کا حیران کن حسین منظر دیکھتا ہے۔ فطرتی‬
‫نظام میں غور و فکر کرنا انسان کو محسن ہللا کی طرف بڑھانے میں مدد کرتا ہے۔ یہ اسے ہللا کی‬
‫محبت اور رحمت کا احساس کراتا ہے اور انسان کو اپنے رب کی قدرتی بڑائی کے سامنے مسکراتا‬
‫ہے۔ فطرتی نظام میں غور و فکر کرنا ایک آرام دہ اور دلچسپ عمل ہے جو انسان کو زندگی کے‬
‫حسنات اور معجزات کی حقیقت سے مالقات کراتا ہے۔ یہ عمل انسان کو دنیا کی سرکاریں‪ ،‬زمینوں‪،‬‬
‫آسمانوں اور انسانی خلقت میں ہللا کی قدرتی بڑائی کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اس کے ذریعے‬
‫انسان اپنے رب کی عظمت کو محسوس کرتا ہے اور شکر گزاری کی راہ میں بڑھتا ہے۔‬

‫اسالمی علوم کی مطالعہ نعمت الہی کا ادراک اور شکر گزاری‬

‫اسالمی علوم کی مطالعہ ایک مؤثر طریقہ ہے جو انسان کو ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا صحیح ادراک‬
‫کرنے اور شکر گزاری کا جذبہ پیدا کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ مطالعہ انسان کو قرآن مجید اور‬
‫‪63‬‬

‫حدیث نبوی صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں اخالقی اور معاشرتی معیاروں کو سمجھنے کا موقع‬
‫فراہم کرتا ہے۔‬

‫اسالمی علوم میں نعمتوں کے استعمال اور ان پر شکر گزار ہونے کی تعلیم‪nn‬ات مل‪nn‬تی ہیں ج‪nn‬و انس‪nn‬ان ک‪nn‬و‬
‫معاشرتی اور اخالقی طور پ‪n‬ر بہ‪n‬تر بن‪n‬انے میں م‪n‬دد ف‪n‬راہم ک‪n‬رتی ہیں۔ اس‪n‬المی تعلیم‪n‬ات میں نعمت‪n‬وں کے‬
‫صحیح استعمال‪ ،‬دوسروں کے حقوق کا احترام‪ ،‬محبت و مواسات‪ ،‬اخالقی اصوالت‪ ،‬اور ای‪nn‬ک معاش‪nn‬رتی‬
‫جماعت کا حصہ ہونے کی اہمیت پر زور دیا جاتا ہے۔ اسالمی علوم کی مطالعہ سے انسان ہللا کی قدرتی‬
‫نعمتوں کو پہچانتا ہے اور اس کا دل شکر گزار ہ‪nn‬ونے کی راہ‪nn‬وں میں کھلت‪nn‬ا ہے۔ ق‪nn‬رآن مجی‪nn‬د اور ح‪nn‬دیث‬
‫نبوی صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم میں ملنے والی تعلیمات سے انسان اپنی زندگی ک‪nn‬و معاش‪nn‬رتی اور روح‪nn‬انی‬
‫معیاروں کے مطابق چالتا ہے اور نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی اہمیت کو سمجھتا ہے۔ اسالمی علوم کی‬
‫مطالعہ سے انسان کو اپنے عملی زندگی میں نی‪nn‬ک اخالق‪ ،‬محبت‪ ،‬انص‪nn‬اف‪ ،‬اور م‪nn‬ددگاری کی ب‪nn‬اتوں ک‪nn‬ا‬
‫عمل کرنے کا موقع ملتا ہے۔ یہ انسان کو ایک بہترین انسان بنانے کا راستہ دکھاتا ہے اور اسے نعمت‪nn‬وں‬
‫کا استعمال صحیح اور معاشرتی معیاروں کے مطابق کرنے میں راہنمائی فراہم کرتا ہے۔‬

‫‪ .1‬قرآن کریم‪:‬‬

‫‪ -‬قرآن کریم اہل ایمان کو ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا حقیقی معنی بیان کرتا ہے۔ مختلف سورۃ اور آیات‬
‫میں ہللا کی بڑائی‪ ،‬مہربانیاں‪ ،‬اور نعمتوں پر غور کرنا انسان کو شکر گزار بناتا ہے۔‬

‫قرآن کریم میں متعدد مواقع پر ہللا کی نعمتوں کا ذکر ہے جو ہماری روزمرہ کی زندگی میں موجود ہیں۔‬
‫اس مقام پر غور کرنا اہل ایمان کے دلوں میں شکر گزاری اور تواضع پیدا کرتا ہے۔ ان آیات کے‬
‫ذریعے ہللا کی بڑائی‪ ،‬قدرت‪ ،‬اور فضل کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔‬

‫سورۃ البقرہ میں ہللا تعالٰی فرماتے ہیں‪:‬‬

‫"ُہّٰللا َو ِلُّی اَّلِذ ۡی َن ٰا َم ُنوا ُیْخ ِر ُج ُہْم ِّم َن الُّظُلٰم ِت ِاَلی الُّنۡو ِۚر َو اَّلِذ ۡی َن َكَفُر ٓۡو ا َاْو ِلَیٓاُؤ ُہُم الَّطاُغ ۡو ُت ُیْخ ِر ُج ۡو َنُہْم ِّم َن الُّنۡو ِر ِاَلی‬
‫الُّظُلٰم ِؕت ُاوٰٓلِئَك َاْص َح اُب الَّناِؕر ۚ ُہْم ِفۡی َها ٰخ ِلُدۡو َن ۔" (البقرہ ‪)257‬‬
‫‪64‬‬

‫ٰا‬
‫"ُہّٰللا َو ِلُّی اَّلِذ ۡی َن َم ُنۡو ا ۚ ُیْخ ِر ُج ُہْم ِّم َن الُّظُلٰم ِت ِاَلی الُّنۡو ِؕر َو اَّلِذ ۡی َن َكَفُر ٓۡو ا َاْو ِلَیٓاُؤ ُہُم الَّطاُغ ۡو ُت ُیْخ ِر ُج ۡو َنُہْم ِّم َن الُّنۡو ِر‬
‫ِاَلی الُّظُلٰم ِت ۚ ُاوٰٓلِئَك َاْص َح اُب الَّناِر ۔ ُہْم ِفۡی َها ٰخ ِلُدۡو َن ۔" (البقرہ ‪)257‬‬

‫"ُہّٰللا ُیَو ِّفۡي اَّلِذ ۡی َن ٰا َم ُنۡو ا َو َع ِم ُلوا الّٰص ِلٰح ِت ِبَاۢۡن َّلُہُم اْلِخ ٰل َص آُء َو ُیۡر َز ُقُہم ِّم ۡن َح ۡی ُث اَل َیۡح َتِس ُبۡو َن " (النور ‪)19‬‬

‫"َّلَقْد َك اَن َلُك ْم ِفي َر ُسوِل ِهَّللا ُأْس َو ٌة َحَس َنٌة ِّلَم ن َك اَن َيْر ُجو َهَّللا َو اْلَيْو َم اآلِخ َر َو َذ َك َر َهَّللا َك ِثيًرا" (األحزاب ‪)21‬‬

‫ان آیات میں ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا ذکر کرکے اہل ایمان کو ان کی بڑائی اور مہربانیوں پر غور کرنے‬
‫کی ترغیب دی جاتی ہے۔ یہ آیات انسان کو شکر گزار بنانے اور ہللا کی رضا حاصل کرنے کی راہوں‬
‫میں ہدایت فراہم کرتی ہیں۔۔‬

‫‪ .2‬حدیث نبوی ﷺ‪:‬‬

‫‪-‬حضرت محمد ﷺ کے احادیث میں بھی نعمتوں کا ذکر ہے اور انہوں نے شکر گزاری کی‬
‫اہمیت بتائی ہے۔ ان کی سیرت اور احادیث سے متعلق مطالعہ انسان کو اچھی اخالقیات اور شکر گزاری‬
‫کی تعلیمات فراہم کرتا ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے اپنے زندگی کے مختلف حاالت میں شکر گزاری‬
‫کی تربیت دی ہے اور اپنے أمت کو بھی شکر گزار ہونے کی سنت سکھائی ہے۔ ان کی احادیث میں‬
‫شکر گزاری کے اہمیت‪ ،‬نعمتوں کا صحیح استعمال‪ ،‬اور ہر حالت میں ہللا تعالی کا شکر کرنے کا طریقہ‬
‫بیان ہوا ہے۔ حضرت محمد ﷺ کی سیرت میں واضح ہے کہ وہ ہر موقع پر ہللا کا شکر ادا کرتے‬
‫رہے ہیں۔ حضرت محمد ﷺ نے بہت سی اچھی باتیں فراہم کی ہیں جو شکر گزاری اور نعمتوں کا‬
‫صحیح استعمال کی سیکھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ حضرت محمد ﷺ کی احادیث میں شکر‬
‫گزاری کے فوائد اور اس کا اثراتی طور پر ذکر ہوتا ہے۔ انہوں نے ایک حدیث میں فرمایا ہے‪" :‬من ال‬
‫یشکر الناس ال یشکر ہللا"‪ ،‬جس کا مطلب ہے کہ جو شخص لوگوں کا شکریہ نہیں کرتا‪ ،‬وہ ہللا کا شکر‬
‫بھی نہیں کرتا۔ یہ ایک بڑی حقیقت ہے کہ شکر گزاری انسان کے ایمانی اور روحانی معیارات کو‬
‫بڑھاتی ہے اور اسے ہللا کی رحمتوں کا اہمیت سمجھانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ اسالمی تعلیمات کے‬
‫مطابق‪ ،‬شکر گزاری ایک مؤمن کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہے اور حضرت محمد ﷺ کی احادیث‬
‫‪65‬‬

‫اس اہمیت کو مزید وضاحت فراہم کرتی ہیں۔ شکر گزاری کرنے سے انسان کی روحانیت بڑھتی ہے‬
‫اور وہ ہللا کی رضا حاصل کرتا ہے۔‬

‫‪ .3‬فقہ‪:‬‬

‫‪-‬اسالمی فقہ کی مطالعہ انسان کو حالل و حرام کی پہچان کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے‪ ،‬جس سے‬
‫وہ ہللا تعالٰی کی دی گئی نعمتوں کو صحیح طریقے سے استعمال کر سکتا ہے۔ اسالمی فقہ کا مطالعہ‬
‫ایک شخص کو اسالمی اصولوں اور احکامات کی سمجھ فراہم کرتا ہے جو انسان کی روحانی‪،‬‬
‫معاشرتی‪ ،‬اور معاشی زندگی میں ہدایت فراہم کرتے ہیں۔ اسالمی فقہ کا تعلق قرآن و سنت سے ہوتا ہے‪،‬‬
‫جو ہللا تعالٰی کی آیات اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ و آلہ وسلم کی حدیثوں پر مبنی ہوتا ہے۔ فقہ کی‬
‫مطالعہ کے ذریعے مسلمان اپنی روزمرہ کی معامالت‪ ،‬اخالقی اصول‪ ،‬اور عبادات کو اسالمی اصولوں‬
‫کے مطابق حل کر سکتا ہے۔ اسالمی فقہ کی تعلیمات میں حالل و حرام کا موضوع خصوصی توجہ‬
‫حاصل کرتا ہے۔ اس موضوع کے ذریعے مسلمان اپنی آمدورفت‪ ،‬خریداری‪ ،‬خوراک‪ ،‬اور دیگر‬
‫معامالت کو شرعی حدود میں رکھتا ہے۔ حالل کا مطلب وہ چیز ہے جو شرعی اصولوں اور حکمات‬
‫کے مطابق جائز ہو‪ ،‬جبکہ حرام وہ چیز ہے جو شرعًا منع کی گئی ہو۔‬

‫اسالمی فقہ کا مطالعہ انسان کو اہم اصولوں سے مختصر کرکے دینی معیشت‪ ،‬معاشرتی نظام‪ ،‬اور‬
‫فردی زندگی میں صحیح فیصلے کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اس کے ذریعے انسان حالل رزق‬
‫کمانے اور اسے صحیح طریقے سے استعمال کرنے کی تربیت حاصل کرتا ہے۔ اسالمی فقہ کی مطالعہ‬
‫کے ذریعے انسان ہللا تعالٰی کی رضا و قربانگی حاصل کرنے کیلئے اپنی زندگی کو ایک معنوی راہ‬
‫میں گزار سکتا ہے اور حقیقی معیشتی مسائل کو بھی حل کر سکتا ہے۔‬

‫‪ .4‬تفسیر القرآن‪:‬‬

‫‪-‬قرآن کریم کی تفسیر پڑھنا انسان کو ہللا تعالٰی کی آیات کی صحیح فہم اور تفکر کیلئے راہنمائی فراہم‬
‫کرتا ہے۔ یہ مقدس کتاب ہمیں حکمت‪ ،‬رحمت‪ ،‬اور ہدایت سے بھری ہوئی باتوں کا جزوی و جامع تبادلہ‬
‫فراہم کرتی ہے‪ ،‬جو ہمیں ایک بہترین زندگی گزارنے کا طریقہ بتاتی ہے۔ قرآن کریم کی تفسیر کے‬
‫ذریعے ہم ہللا کی کالمی آیات کو سمجھتے ہیں اور ان کی مکمل فہم حاصل کرتے ہیں۔ تفسیرات میں‬
‫آیات کی تشہیر‪ ،‬معانی‪ ،‬وجوہات‪ ،‬اور تاریخی سیاق و سباق کو وضاحت کے ساتھ بیان کیا جاتا ہے جس‬
‫سے ہمیں اصولی اور عمیق معلومات حاصل ہوتی ہیں۔ ایسا کرکے‪ ،‬ہم قرآن کریم کی روشنی میں اپنے‬
‫‪66‬‬

‫آمال و اعمال کو درست کرنے کی راہنمائی پاتے ہیں۔ تفسیرات کی مدد سے ہم ہللا تعالٰی کی مقصود و‬
‫معنوں کو صحیح طریقے سے سمجھتے ہیں جو ہمیں صراط مستقیم پر چلنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔‬
‫قرآن کریم میں مختلف موضوعات پر آیات بیان ہیں‪ ،‬جیسے کہ اخالقی اصول‪ ،‬انسانی حقوق‪ ،‬معاشرتی‬
‫اصول‪ ،‬اور دینی مسائل‪ ،‬جن سے ہمیں ہر پہلوء میں ہدایت حاصل ہوتی ہے۔ تفسیرات ان موضوعات کو‬
‫مختلف زواوہ سے روشن کرتی ہیں اور ہمیں معاشرتی ‪ ،‬اخالقی اور دینی موضوعات پر سواالت کا‬
‫جواب فراہم کرتی ہیں۔ ایسا کرکے‪ ،‬قرآن کریم کی تفسیر پڑھنا ایک علمی‪ ،‬روحانی اور عملی راہنمائی‬
‫ہے جو انسان کو دنیا و آخرت میں کامیاب بنانے کیلئے مدد فراہم کرتا ہے۔ اس سے ہللا تعالٰی کی رضا‬
‫حاصل ہوتی ہے اور انسان اپنے رب کے حکموں کو سچائی سے پہچانتا ہے۔‬

‫‪ .5‬سیرت النبی ﷺ‪:‬‬

‫حضرت محمد ﷺ کی سیرت پڑھ کر انسان ہللا کی نعمتوں کو چھوڑنے والے نہایت شکر گزار اور‬
‫رحمت کے نبی ﷺ کی قدر و قیمت کا احساس کرتا ہے۔ حضرت محمد ﷺ کی زندگی ہمیں‬
‫نمونہ فراہم کرتی ہے کہ کس طرح ایک انسان ہللا کے حکم و رہنمائی میں زندگی گزار کر‪ ،‬شکر‬
‫گزاری اور رحمت کا آداب اختیار کرتا ہے۔ رسول ہللا ﷺ نے ہر حالت میں شکر گزاری کا علم‬
‫دکھایا اور اپنی زندگی میں ہللا کی بڑائیوں کا شکر ادا کیا۔ ان کا دل ہمیشہ ہللا کی طاعت اور حمد و ثنا‬
‫میں مشغول رہتا تھا۔ ان کا ہر عمل‪ ،‬ہر قول‪ ،‬اور ہر حرکت ہللا کی رضا کو حاصل کرنے کی راہ میں‬
‫تھا۔ حضرت محمد ﷺ کی قدر و قیمت کو سمجھنے واال شخص‪ ،‬اپنے معاشرتی اور روحانی‬
‫زندگی میں بھی رحمت‪ ،‬محبت‪ ،‬اور شکر گزاری کی اہلیتوں کو فراہم کرتا ہے۔ ان کی سیرت سے ہمیں‬
‫ملتا ہے کہ چہرے پر ہر موقع پر شکر اور خیرمقدمی کا اظہار کرنا کس قدر اہم ہے۔ رسول ہللا ﷺ‬
‫کی رحمت و مہربانیوں کا حسین مثال ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہمیں بھی اپنی زندگی میں دوسروں کے‬
‫ساتھ مہربانی اور شکر گزاری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ ان کی سیرت سے ہمیں ملتا ہے کہ حقیقی شکر‬
‫گزاری اس میں ہے کہ ہم اپنی نعمتوں کا صحیح اور مثبت اسمبلیجنٹ میں استعمال کریں اور دوسروں‬
‫کے ساتھ ان کا حصہ بنائیں۔ حضرت محمد ﷺ کی سیرت پڑھنا انسان کو ہللا کی نعمتوں کا صحیح‬
‫استعمال سیکھاتا ہے اور اسے ایک شکر گزار انسان بناتا ہے۔ ان کی زندگی ہمیں دینی اور دنیاوی‬
‫حقائق کا صحیح راستہ دکھاتی ہے جس سے ہم اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔‬

‫‪ .6‬دعاؤں کی مطالعہ‪:‬‬
‫‪67‬‬

‫‪ .7‬دعاؤں کی مطالعہ انسان کو ہللا تعالٰی سے نعمتوں کی درخواست کرنے اور ان کا شکر گزاری کرنے‬
‫کی تعلیمات دیتا ہے۔ دعا ایک مخصوص رابطہ ہے جو انسان اور ہللا تعالٰی کے درمیان بنتا ہے‪ ،‬جس‬
‫میں انسان ہللا سے مدد‪ ،‬ہدایت‪ ،‬مغفرت‪ ،‬اور نعمتوں کی تمنا کرتا ہے۔ دعاؤں کی مطالعہ انسان کو رب‬
‫کے ساتھ چیتچیتی محاوروں میں لے آتا ہے اور اسے اپنی ضعف اور محدودیتوں کا احساس ہوتا ہے‬
‫جبکہ ہللا کی بڑائی اور طاقت کا اظہار ہوتا ہے۔دعاؤں کی مطالعہ انسان کو حمد و ثناء کی اہمیت سکھاتا‬
‫ہے اور اسے ہللا کی نعمتوں کے لئے شکر گزار بناتا ہے۔ دعا کے ذریعے انسان اپنی زندگی کی ہر‬
‫مرحلے میں ہللا کے حکم و امر کو مانتا ہے اور ہللا کی رحمتوں کا استغفار کرتا ہے۔دعاؤں کی مطالعہ‬
‫انسان کو اخالقی اور روحانی تربیت دیتا ہے اور اسے دنیا و آخرت میں سکون و صفاحشر دیتا ہے۔‬
‫دعاؤں کی مطالعہ کرنے سے انسان کی روحانیت میں بڑی بہتری آتی ہے اور اس کا دل ہللا کی طرف‬
‫زیادہ کھال رہتا ہے۔دعاؤں کی مطالعہ سے انسان کو حقیقت میں ہللا تعالٰی کی محبت و موہبت کا احساس‬
‫ہوتا ہے اور وہ اپنی زندگی کو ہللا کے حکم و امر کے مطابق چالتا ہے۔ دعاؤں کی روشنی میں انسان‬
‫کو ہللا کے قریب ترین ہونے کا احساس ہوتا ہے اور وہ ہر مشکالت کا حل ہللا سے طلب کرتا ہے۔‬

‫‪ .7‬صبر و شکر‪:‬‬

‫‪ -‬اسالمی علوم کی مطالعہ سے انسان کو صبر اور شکر گزاری کی تعلیمات حاصل ہوتی ہیں‪ ،‬جو‬
‫زندگی کے ہر حالت میں ہللا کی رضا کیلئے ضروری ہیں۔ اسالمی علوم کا مطالعہ انسان کو دینی اقدار‬
‫اور معاشرتی اصوالت کی معرفت میں مدد فراہم کرتا ہے جو ان کو زندگی کے مختلف مراحل میں‬
‫صبر و شکر کرنے کے لئے رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔اسالمی علوم کی مطالعہ سے انسان ہللا تعالٰی کی‬
‫نعمتوں کا صحیح ادراک کرتا ہے اور اپنی زندگی میں شکر گزاری کا عمل فراہم ہوتا ہے۔ ان علوم میں‬
‫قرآن و حدیث کی تعلیمات کو سمجھنے سے انسان کو ملتا ہے کہ ہر نعمت ہللا کی طرف سے ہے اور‬
‫اس پر شکر گزار ہونا ہر موقع پر ضروری ہے۔صبر اور شکر گزاری کے اصوالت انسان کو مشکالت‬
‫اور آسانیوں کے مواقع میں ایک جیسے ہونے کی سکھائیں دیتے ہیں۔ زندگی میں آنے والی ہر غیرتقیقی‬
‫چیلنج اور ہر نعمتی صورت میں ہللا کی مرضی کو قبول کرنا اور شکر گزار رہنا‪ ،‬اسالمی علوم کی‬
‫مطالعہ سے حاصل ہونے والی بڑی سیکھ ہیں۔اسالمی علوم کی روشنی میں انسان حقیقتی زندگی کا‬
‫معیار قائم کرتا ہے اور اپنے حکمت عملی کے مطابق رفتار اختیار کرتا ہے تاکہ وہ ہللا کی رضا کے‬
‫ساتھ زندگی گزارے۔‬

‫نعمت الہیہ پر مبنی اشعار‪ ،‬قصائد‪ ،‬اور نثر‪ ،‬شکر گزاری کا اظہار‬
‫‪68‬‬

‫نعمت الہیہ پر مبنی اشعار‪ ،‬قصائد‪ ،‬اور نثر کا مطالعہ اور ان کی تالوت‪ ،‬ایک مؤثر طریقہ ہے جو انسان‬
‫کو ہللا تعالٰی کی نعمتوں کے بارے میں سوچنے اور ان کا شکر ادا کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ‬
‫کالمی اصول انسان کے دل کو پرہیزگاری اور شکریہ کی روحانیت سے بھرتا ہے۔ ہللا کی بڑائیوں کا‬
‫فکر کرنا اور ُان کے حمد و ثناء میں مصرف کرنا ایک ایمان افزائی عمل ہے جو زندگی کو خوبصورت‬
‫بناتا ہے۔ اس سے انسان کا دل پر اطمینان حاصل ہوتا ہے اور وہ دنیا و آخرت میں کامیابی اور سکون‬
‫حاصل کرتا ہے۔ نعمتوں کا شکریہ ادا کرنا ایک معاصر معنوں بھرا روایت ہے جو انسان کو ہمیشہ‬
‫خوشی اور راحت کا ذہانتی طریقہ فراہم کرتا ہے۔‬

‫‪ .1‬اشعار و قصائد‪:‬‬

‫نعمت الہیہ پر مبنی اشعار اور قصائد میں زبانی اور ادب کی خصوصیات کے ذریعے نعمتوں کی حسن‬
‫و جمال کو بیان کیا جاتا ہے‪ ،‬جو انسان کو ہللا تعالٰی کی بڑائی اور احسانوں کی شانداریوں کا احساس دیتا‬
‫ہے۔ یہ اشعار اور قصائد نہایت خوبصورت الفاظ میں نعمتوں کی تعریف کرتے ہیں اور ادبی ہنر کا‬
‫استعمال کر کے انسان کو روحانی اور فکری تجدید فراہم کرتے ہیں۔ اشعار کے ذریعے شاعران نعمتوں‬
‫کے حقیقی قدر و قیمت کو اجاگر کرتے ہیں اور ہللا کی بڑائی کی تعریف میں لبوں کو حرکت دیتے ہیں۔‬
‫انہیں پڑھتے وقت‪ ،‬انسان کا دل شکر گزاری اور تواضع سے بھر جاتا ہے اور وہ محسوس کرتا ہے کہ‬
‫ہر چیز ہللا تعالٰی کی مہربانی اور فضل کا اظہار ہے۔ یہ ادبی اظہارات انسان کو مختلف زمانوں میں‬
‫روحانی اور معاشرتی حقائق کی طرف متجہ کرتی ہیں اور اسے نعمتوں کے حقیقی استعمال کی‬
‫راہنمائی فراہم کرتی ہیں۔‬

‫‪ .2‬نثر‪:‬‬

‫نعمت الہیہ پر مبنی نثریات‪ ،‬الفاظ کا استعمال اور تفصیالت کے ذریعے نعمتوں کی اہمیت اور گہرائیوں‬
‫کو سمجھایا جاتا ہے۔ یہ انسان کو ہللا کی نعمتوں کی فراوانی میں مبتال ہونے پر تفکر کرنے پر مجبور‬
‫کرتا ہے‪ .‬ان نثریات میں الفاظ کا استعمال اہمیت کے معانی کو واضح کرتا ہے‪ ،‬جس سے ہر نعمت کا‬
‫اصل حقیقت سامنے آتا ہے اور انسان کو اپنے زندگی میں شکر گزاری کی حالت میں رہنے کے لئے‬
‫متحرک کرتا ہے۔ ہللا کی نعمتوں کو گہرائی سے سمجھانے کے لئے ان تفصیالت نے مختلف پہلوؤں پر‬
‫روشنی ڈالی ہے‪ ،‬جیسے کہ انعامات کی عظمت‪ ،‬ان کے پیدا ہونے کی حکمت‪ ،‬اور ان کے صحیح‬
‫‪69‬‬

‫استعمال کا طریقہ۔ یہ نثریات انسان کو ایک حقیقتی زندگی کی طرف رہبری دیتی ہیں‪ ،‬جہاں وہ ہللا کی‬
‫نعمتوں کا شکر گزار رہتا ہے اور اپنے حیاتی پہلوؤں میں بڑھتا ہے۔‬

‫‪ .3‬تأمل‪:‬‬

‫‪ -‬اشعار اور نثر میں نعمتوں کی بیانیہ و تفصیالت‪ ،‬انسان کو ہللا تعالٰی کی قدرت اور رحمتوں کا‬
‫عظمتی منظر فراہم کرتی ہیں۔ انفرادی اشعار اور خطبات میں نعمتوں کے مختلف پہلوؤں پر گہرائی‬
‫سے بات چیت کی جاتی ہے جو انسان کی روحانیت‪ ،‬معاشرتی جوہر‪ ،‬اور ذہانت کی بھرمار ہوتی ہے۔‬
‫نعمتوں کی تفصیالت اور بیانات میں‪ ،‬ہللا کے اسماء الحسناء (حسنے نام) اور اس کے مختلف صفکی‬
‫ستائش‪ ،‬انسان کو ہللا کی قدرتیں اور مہربانیوں کا حسین منظر فراہم کرتی ہیں۔ اشعار میں نعمتوں کو‬
‫خوبصورت محاوروں اور چاکلیٹی زبانی سے بیان کیا جاتا ہے‪ ،‬جو انسان کے دل کو چھو جاتا ہے اور‬
‫اسے ہللا کی بے حد کرم و کرنم کی طرف متوجہ کرتا ہے۔ نعمتوں کی بیانیہ اور تفصیالت میں‪ ،‬اشارے‬
‫ہوتے ہیں کہ ہللا کی رحمتوں کا اظہار ہر چیز میں موجود ہے۔ زمین‪ ،‬آسمان‪ ،‬پہاڑ‪ ،‬دریا‪ ،‬اور ہر شے ہللا‬
‫کی بڑائی اور قدرتیں ظاہر کرتا ہے۔ اس طرح کے بیانات انسان کو تمام مخلوقات میں ہللا کی حکومت‬
‫اور ان کی مہربانیوں کو محسوس کرنے کی دعوت دیتی ہیں۔ نثر میں نعمتوں کی تفصیالت‪ ،‬حقیقتوں‬
‫اور تفکرات کو وسیع زاویہ سے پیش کرتی ہیں۔ ہللا کی رحمتوں کو انسانی حیات میں حاصل ہونے والی‬
‫مواقع اور حوادث کی مدد سے بیان کر کے‪ ،‬انسان کو اپنی زندگی کی ہر لمحہ میں ہللا کے بڑے ہونے‬
‫کا حسین احساس دیتی ہیں۔ ان مصرعات اور بیانات کا تالوت اور تفکر سے‪ ،‬انسان تأمل میں ڈوبتا ہے‬
‫اور شکر گزار ہوتا ہے کہ ہللا کی بے نظیری اور قدرتوں کو سمجھتا ہے۔ نعمتوں کا شکریہ ادا کرنے‬
‫کے ذریعے‪ ،‬انسان اپنی زندگی کو پرسکون اور خوبصورت بناتا ہے اور ہللا کی رضا حاصل کرتا ہے۔‬

‫‪ .4‬الہاد و زبانی‪:‬‬

‫‪ -‬نعمتوں پر مبنی الہاد (حمد) اور زبانی‪ ،‬ہللا تعالٰی کی بڑائی اور نعمتوں کی بہتات کو ظاہر کرنے‬
‫میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ یہ انسان کو شکر گزار بناتی ہیں اور ہللا کی بندگی میں محنت کرنے کی‬
‫راہنمائی کرتی ہیں۔ حمد اور شکر کے ذریعے انسان ہللا کی بڑائیوں کا شکریہ ادا کرتا ہے اور اپنی‬
‫زندگی میں خیرات اور بھالئیوں کا راستہ چونچتا ہے۔ یہ عمل انسان کے دل میں محبت اور تواضع کا‬
‫بیچ میں رشتہ بناتا ہے اور ُاسے دوسروں کے ساتھ مہربانی اور اچھائی کی راہوں پر چلنے کی ترغیب‬
‫دیتا ہے۔ حمد اور شکر کا عمل ایک متوازن زندگی کی ترویج کرتا ہے اور انسان کو غنائمی ذہانت اور‬
‫‪70‬‬

‫تواضع کا حاصل ہوتا ہے۔ اس سے ہر حالت میں قربانی اور صبر کی روح پیدا ہوتی ہے‪ ،‬جو زندگی کی‬
‫ہر فاصلے میں انسان کو ُاس کے خالق کی رضا حاصل کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔‬

‫‪ .5‬اہل قلم کا تجسس‪:‬‬

‫‪ -‬اہل قلم کی تصنیفات میں نعمتوں کی فراوانی اور شکر گزاری پر غور کیا جاتا ہے‪ ،‬جو انسان کی‬
‫دلچسپی اور تفکر میں بڑھوتری التی ہیں۔ یہ مصنفین اپنی تحریرات میں انعامات و بخششوں کا ذکر‬
‫کرکے‪ ،‬قارئین کو ہللا تعالٰی کی نعمتوں کی قدر کرنے اور ان پر شکر گزار ہونے کے اہمیت بتاتے ہیں۔‬
‫ان کی تصنیفات میں شاعری‪ ،‬نثر اور مضامین کے ذریعے وہ ہللا کی بڑائیوں کو صحیح اور خصوصی‬
‫روشنی میں پیش کرتے ہیں جو انسان کی زندگی کو روشن کرتی ہیں۔ نعمتوں کی فراوانی اور شکر‬
‫گزاری پر مبنی تصنیفات میں مصنفین اکثر انسانیت کو بھالئیوں اور نعمتوں کے حقیقی قدر کرنے کی‬
‫سیکھ دیتے ہیں۔ ان کی تحریروں سے ہم اپنی زندگی میں موجود چھوٹی چھوٹی خوشیوں اور راحتوں‬
‫کی قدر کرنے کی اہمیت سیکھتے ہیں۔ اہل قلم کا کالم عام زندگی کی تناقضات اور مشکالت کا موازنہ‬
‫کرکے‪ ،‬ہللا کی رحمتوں اور نعمتوں کا حسین تصور پیش کرتا ہے جو ہر انسان کو مستحق ہے۔۔‬

‫نعمت الہیہ پر مبنی اشعار‪ ،‬قصائد‪ ،‬اور نثر کا مطالعہ اور ان کی تالوت‪ ،‬انسان کو ہللا کی نعمتوں کی‬
‫چمک بخش ہر جزوء کا استمتعاب کرنے اور شکر گزاری کا جذبہ فراہم کرتا ہے۔ یہ تصویر ذہنی رات‬
‫اور دن کی گذرگذراہٹ میں‪ ،‬حیات کے مختلف پہلوؤں پر مبنی ہوتی ہے‪ ،‬جس سے انسان ہللا کی عظمت‬
‫اور کرم کو محسوس کرتا ہے اور اپنے جدوجہد اور حسن خلقی میں شکریہ ادا کرنے کا اہمیتی طریقہ‬
‫سیکھتا ہے۔‬

‫ہللا تعالٰی کی نعمتوں پر گہری سوچ‪ ،‬دعا اور شکریہ کا اظہار‪:‬‬

‫ہللا تعالٰی کی نعمتوں پر گہری سوچ کے بعد دعا میں ان کا ذکر اور ان پر شکریہ کا اظہار‪ ،‬ایک‬
‫مختصر اور مؤثر طریقہ ہے جو انسان کو ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے میں مدد فراہم کرتا‬
‫ہے۔ یہ عمل انسان کو نعمتوں کے پیچھے چھپی ہللا کی محبت‪ ،‬رحمت‪ ،‬اور کرم کو سمجھنے اور‬
‫محسوس کرنے کا ذریعہ فراہم کرتا ہے۔ اس طریقے میں‪ ،‬انسان ہللا کی بڑائیوں اور اچھائیوں پر غور‬
‫کرتا ہے اور اپنی چھوٹائیوں اور کمیوں کے باوجود حقیقت کو قدر کرتا ہے دعا اور شکریہ کا عمل‬
‫ایک عمیق روحانی تجربہ بھی فراہم کرتا ہے جو انسان کو ہللا کے ساتھ مواصلت میں بلندیوں تک‬
‫پہنچاتا ہے۔ یہ عمل ہللا کی بے نظیری اور اس کی بے پناہ رحمتوں کا اظہار کرنے کا ایک ذریعہ بنتا‬
‫‪71‬‬

‫ہے۔ دعا کرتے ہوئے انسان ہللا سے گہرائی سے متعلق حقیقتوں کا سفر کرتا ہے اور اپنے دل کو ہللا کی‬
‫قدرتیں اور رحمتوں کی حقیقتوں کے ساتھ جوڑتا ہے شکریہ کے اظہار میں انسان خود کو محسنوں‬
‫کی طرف مائل کرتا ہے اور اس کا دل محبت اور مہربانی سے بھر جاتا ہے۔ یہ ایک بہترین طریقہ ہے‬
‫تاکہ انسان چھوٹائیوں اور مسائل کے باوجود بھی ہللا کی بڑائیوں کا شکر کر سکے اور زندگی میں‬
‫راحت و سکون کا حصول کر سکے۔ دعا اور شکریہ کا عمل ایک مستقبل میں بھی ہللا سے بہترین‬
‫چیزوں کی بھالئی کا سوال کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے اور انسان کو ہر مشکالت کا حل ہللا کی طرف‬
‫سے آنے والے اچھے دنوں کی امید دیتا ہے‪.‬‬

‫‪ .1‬گہری سوچ‪:‬‬

‫اس طریقے کا آغاز گہری سوچ سے ہوتا ہے۔ انسان کو چاہئے کہ وہ اپنی زن‪nn‬دگی ک‪nn‬و جدوجہ‪nn‬د س‪nn‬مجھے‬
‫اور ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا مکمل حس‪n‬اب ک‪n‬رے۔گہ‪n‬ری س‪n‬وچ انس‪n‬ان ک‪n‬و حقیقت‪n‬وں کی س‪n‬مجھ میں اض‪nn‬افہ‬
‫کرتی ہے اور اسے زن‪nn‬دگی کے حق‪nn‬ائق پ‪nn‬ر گہ‪nn‬ری تفک‪nn‬ر ک‪nn‬رنے ک‪nn‬ا موق‪nn‬ع ف‪nn‬راہم ہوت‪nn‬ا ہے۔ اس س‪nn‬وچ کے‬
‫ذریعے انسان ہللا تعالٰی کی نعمتوں کو بہترین طریقے سے ق‪nn‬در ک‪nn‬رنے ک‪nn‬ا ط‪nn‬ریقہ س‪nn‬یکھتا ہے۔انس‪nn‬ان ک‪nn‬و‬
‫چاہئے کہ اپنی زندگی کو فکرمندی سے گزارے اور ہر ایک موقع اور ہر نعمت کو ش‪nn‬کریہ ادا کرت‪nn‬ا ہ‪nn‬و۔‬
‫گہری سوچ اسے یہ فہم دیتی ہے کہ زندگی میں ہر اچھائی اور برائی کا پس منظر ہوت‪nn‬ا ہے اور ہ‪nn‬ر روز‬
‫ہر لمحے میں ہللا کی مہربانیاں ہیں۔ گہری سوچ انسان کو اپنے اہمیت اور مقصود ک‪nn‬ا خ‪nn‬ود س‪nn‬ے احس‪nn‬اس‬
‫کرانے میں بھی مدد فراہم کرتی ہے۔ اس سوچ کے ذریعے انسان اپ‪nn‬نی زن‪nn‬دگی ک‪nn‬و بہ‪nn‬ترین ط‪nn‬ریقے س‪nn‬ے‬
‫گزارنے کا ارادہ کرتا ہے اور ہللا کی رضا کے لئے محنت کرت‪nn‬ا ہے۔آخ‪nn‬ر میں‪ ،‬انس‪nn‬ان ک‪nn‬و چ‪nn‬اہئے کہ وہ‬
‫گہری سوچ کے ساتھ اپنی زندگی کو شکر گزاری اور معنویت کے ساتھ گ‪n‬زارے۔ گہ‪n‬ری س‪n‬وچ اس‪n‬ے ہللا‬
‫تعالٰی کی نعمتوں کا صحیح حساب ک‪nn‬رنے کی ق‪nn‬وت دی‪nn‬تی ہے اور اس‪nn‬ے زن‪nn‬دگی میں مثبت تب‪nn‬دیلیاں النے‬
‫کے لئے موجب بناتی ہے۔‬

‫‪ .2‬دعا‪:‬‬

‫سوچ کے بعد‪ ،‬انسان کو چاہئے کہ وہ ہللا تعالٰی سے دعا کریں۔ اپنے دل کی گہرائیوں سے دعا کرن‪nn‬ا‪ ،‬آپ‬
‫کو ہللا کے ساتھ مواصلت میں لے کر جاتا ہے اور نعمتوں کا شکر ادا کرنے کیلئے م‪nn‬دد ف‪nn‬راہم کرت‪nn‬ا ہے۔‬
‫سوچ کے بعد‪ ،‬اگر انسان ہللا تعالٰی کی بڑائیوں اور نعمتوں ک‪nn‬و م‪nn‬د نظ‪nn‬ر رکھ ک‪nn‬ر اپ‪nn‬نے دل کی گہرائی‪nn‬وں‬
‫سے دعا کرتا ہے‪ ،‬تو یہ ایک مضبوط رابطہ بنات‪nn‬ا ہے ج‪nn‬و ہللا اور بن‪nn‬دہ کے درمی‪nn‬ان ہوت‪nn‬ا ہے۔ دع‪nn‬ا کرن‪nn‬ا‬
‫‪72‬‬

‫ایک اہم عبادت ہے جو ہر موقع پر کی جا سکتی ہے اور جس سے انسان ہللا سے بات چیت کرتا ہے۔دعا‬
‫کرنے سے انسان کا دل ہللا کی طرف متجہ ہوتا ہے اور وہ اپنی حاجات‪ ،‬چ‪nn‬اہتیں‪ ،‬اور ش‪nn‬کریہ ک‪nn‬ا اظہ‪nn‬ار‬
‫ہللا کے سامنے رکھتا ہے۔ اس طریقے سے انسان ک‪n‬و مختل‪n‬ف ام‪n‬ور میں ہ‪n‬دایت حاص‪nn‬ل ہ‪n‬وتی ہے اور وہ‬
‫اپنی زندگی کو ہللا کے حکمتوں کے مطابق گزارتا ہے۔دعا کرنا ایک اہم اور مؤثر ط‪nn‬ریقہ ہے جس س‪nn‬ے‬
‫انسان نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے اور ہللا کی بڑائیوں کو پہچانتا ہے۔ اس کے ذریعے انسان اپ‪nn‬نی کمی‪nn‬وں‬
‫اور ضعفوں کو پہچانتا ہے اور ہللا تعالٰی سے م‪n‬دد حاص‪n‬ل کرت‪n‬ا ہے۔ دع‪n‬ا کرن‪n‬ا ای‪n‬ک مختص‪n‬ر اور م‪n‬ؤثر‬
‫طریقہ ہے جو انسان کی روحانیت اور اخالقیت میں بہتری التا ہے اور نعمتوں کا ش‪nn‬کر گ‪nn‬زار ہ‪nn‬ونے کی‬
‫راہنمائی فراہم کرتا ہے۔‬

‫‪ .3‬نعمتوں کا ذکر‪:‬‬

‫دعا کے دوران‪ ،‬نعمتوں کا ذکر کرنا اہم ہے۔ ہللا تعالٰی کی دی گئی ہر نعمت پر شکریہ ادا کرنا‪ ،‬انسان کو‬
‫نعمتوں کی قدر کرنے اور شکر گزار ہونے کی سیکھ دیتا ہے۔دعا ایک اہم عبادت ہے جس میں انسان ہللا‬
‫تعالٰی سے گفتگو اور رب سے اپنی حاجات کا اظہار کرتا ہے۔ دعا کے دوران نعمتوں کا ذکر کرن‪nn‬ا ای‪nn‬ک‬
‫مخصوص اسلوب ہے جس سے انسان ہللا کی دی گئی ہر نعمت کے لئے شکر گزار ہوت‪nn‬ا ہے اور اس ک‪nn‬ا‬
‫شکریہ ادا کرتا ہے۔نعمتوں کا ذکر دعا میں ای‪nn‬ک ط‪nn‬ریقہ ہے ج‪nn‬و انس‪nn‬ان ک‪nn‬و ہ‪nn‬ر لمحے میں ہللا تع‪nn‬الٰی کی‬
‫نعمتوں کو محسوس کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس سے انسان کی ذہانت بڑھتی ہے اور وہ اپ‪nn‬نی زن‪nn‬دگی‬
‫کو مثبت روشنیوں میں دیکھتا ہے۔دع‪n‬ا کے دوران نعمت‪n‬وں ک‪n‬ا ذک‪n‬ر کرن‪n‬ا انس‪n‬ان ک‪n‬و حقیقت میں ملک‪n‬ریہ‪،‬‬
‫ہمدردی‪ ،‬اور اچھائی کی راہوں میں بھر دیتا ہے۔ یہ اسے متعلقہ امور میں شکر گ‪nn‬زاری ک‪nn‬ا حس‪nn‬ین ان‪nn‬داز‬
‫دینے میں مدد فراہم کرتا ہے اور اس کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ وہ ہللا کی نعمتوں سے گھ‪nn‬ریب ہیں۔ایس‪nn‬ا‬
‫دعا میں نعمتوں کا ذکر کرنا‪ ،‬شکر گزار ہونے کی ایک خاص طریقہ ہے جو انسان کو ہللا کے حکمت‪nn‬وں‬
‫اور احسانوں کے پر سلوب تذکیر کرتا ہے۔ یہ اسے اپنے خود کو خوابیدہ ہونے والے نعمت‪nn‬وں کی ق‪nn‬در و‬
‫قیمت کو جاننے میں مدد فراہم کرتا ہے اور شکر گزاری کی عادت کو مضبوط کرتا ہے۔‬

‫‪ .4‬شکریہ کا اظہار‪:‬‬

‫دعا کے اختتام میں شکریہ کا اظہار کرنا ایک بہت اہم عمل ہے جو ہللا تعالٰی کے حکمت‪n‬وں اور احس‪n‬انوں‬
‫کا صحیح وقت ہے۔ یہ عمل ایک ش‪nn‬خص ک‪nn‬و اپ‪nn‬نے خ‪nn‬الق کے س‪nn‬اتھ تعلق‪nn‬ات مض‪nn‬بوط ک‪nn‬رنے اور اس کی‬
‫نعمتوں کا شکر گزار ہونے کا اظہار ہے۔دعا کا اختتام شکریہ کے الفاظ سے کرن‪nn‬ا اس‪nn‬المی تعلیم‪nn‬ات کے‬
‫‪73‬‬

‫مطابق ہے اور یہ ایک شخص کو ہللا کی بڑائیوں اور رحمتوں کا شکر گزار ہونے کی ت‪nn‬رغیب دیت‪nn‬ا ہے۔‬
‫اس عمل سے انسان ہللا تعالٰی کے حضور اپنی قدر و قیمت کو اور ُاس نے دی گئی نعمتوں ک‪nn‬و محس‪nn‬وس‬
‫کرتا ہے۔شکریہ کا اظہار کرنا ایک شخص کو خودی اور غرور سے باہر نکالتا ہے اور اس‪nn‬ے حقیقت یہ‬
‫محسوس ہوتا ہے کہ ہر چیز جو ہے‪ ،‬ہللا کی مہربانی اور حکمت کا نتیجہ ہے۔ یہ عم‪nn‬ل ای‪nn‬ک ش‪nn‬خص ک‪nn‬و‬
‫زندگی کی حقیقتوں کا ادراک کرنے میں بھی مدد دیتا ہے اور ُاسے شکر گزار ہ‪nn‬ونے کی م‪nn‬دد کرت‪nn‬ا ہے۔‬
‫اختتامی شکریہ کے الفاظ سے اظہار کرنا ایک شخص کو معاشرتی اور روحانی سطح پر بھی بہتر بنات‪nn‬ا‬
‫ہے۔ یہ ایک مثبت روایت ہے جو انسانی خلقی کو نیکیوں اور معاشرتی تعلقات میں مدد فراہم کرتی ہے۔‬

‫‪ .5‬توجہ اور محنت‪:‬‬

‫‪ -‬اس طریقے میں توجہ اور محنت کا اظہار شامل ہے‪ ،‬جو انسان کو اپنی زندگی میں بہتری اور شکر‬
‫گزاری کی راہوں میں ہدایت دیتا ہے۔‬

‫یہ طریقہ ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے میں ایک مؤثر اور دینی راہنمائی فراہم کرنے واال‬
‫طریقہ ہے‪ ،‬جو انسان کو ایمانی حیثیت میں مزید مضبوط بناتا ہے اور اچھی زندگی گزارنے کیلئے‬
‫مرشد کرتا ہے۔‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر ایک مؤثر اور اہم طریقہ ہے جو انسان کو ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا احساس‬
‫دالتا ہے‪ ،‬اسے ہللا تعالٰی کے شکر گزار ہونے کی ترغیب دیتا ہے‪ ،‬اسے نیک عمل کرنے کی ترغیب‬
‫دیتا ہے‪ ،‬اور اس کی زندگی میں خوشی اور اطمینان پیدا کرتا ہے۔یہ طریقہ انسان کی روحانی تربیت‬
‫اور ترقی میں بھی مدد کرتا ہے۔ جب انسان ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا شکر گزار ہونے لگتا ہے‪ ،‬تو اس کی‬
‫ایمان میں اضافہ ہوتا ہے‪ ،‬اس کا تقوٰی بڑھتا ہے‪ ،‬اور وہ ہللا تعالٰی کے قرب میں آ جاتا ہے۔ یہ طریقہ‬
‫انسان کی معاشرتی زندگی میں بھی مثبت اثرات ڈالتا ہے۔ جب انسان ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا شکر گزار‬
‫ہونے لگتا ہے‪ ،‬تو وہ دوسروں کے ساتھ خیر خواہی اور تعاون کا جذبہ رکھنے لگتا ہے۔ وہ دوسروں کی‬
‫مدد کرنے اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے میں خوشی محسوس کرتا ہے۔مجموعی طور پر‪ ،‬نعمات‬
‫الہیہ سے اسلوب تذکیر ایک ایسا طریقہ ہے جو انسان کی روحانی‪ ،‬معاشرتی‪ ،‬اور اخالقی زندگی میں‬
‫بہتری النے میں مدد کرتا ہے۔‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کے اثرات‬


‫‪74‬‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کے اثرات انسان کی زندگی کے تمام پہلوؤں پر مرتب ہوتے ہیں۔ یہ اثرات‬
‫روحانی‪ ،‬معاشرتی‪ ،‬اور اخالقی سطح پر نمایاں ہوتے ہیں‪ .‬پہلی بات یہ ہے کہ نعمتوں کا شکریہ ادا کرنا‬
‫ہمیں روحانیت میں بھی بلندیاں حاصل کرتا ہے۔ اسالمی تعلیمات کے مطابق‪ ،‬شکریہ ادا کرنا ایک اچھے‬
‫مسلمان کی بنیادی خصوصیت ہے اور یہ انسان کو ہللا کی رضا حاصل کرنے کا ذریعہ بناتا ہے۔‬
‫روحانی تربیت حاصل کرنے والے افراد اپنی زندگی میں سکون اور امن کا احساس کرتے ہیں اور‬
‫دوسروں کے ساتھ محبت و احسان کی راہوں پر چلتے ہیں۔ دوسری بات‪ ،‬معاشرتی تاثرات کی بات ہے‪،‬‬
‫جو نعمتوں کا شکریہ ادا کرنے سے پیدا ہوتی ہیں۔ اگر انسان اپنی موقع اور دولت کا شکریہ ادا کرتا ہے‬
‫تو یہ اس کی ذاتی ترقی اور معاشرتی مقامات میں بڑھوتری کا باعث بنتا ہے۔ اچھے انسانی‬
‫خصوصیات‪ ،‬جیسے کہ مددگاری اور اچھائی کی راہوں پر چلنا‪ ،‬دوسرے لوگوں کو بھی متاثر کرتا ہے‬
‫اور ایک مترادف معاشرتی بہتری کی راہوں کو کھولتا ہے۔ تیسری بات‪ ،‬اخالقی سطح پر نمایاں ہوتا ہے‬
‫کہ نعمتوں کا شکریہ ادا کرنے سے انسان کی اخالقیت میں بہتری آتی ہے۔ شکریہ کا ادا کرنا اظہاِر حمد‬
‫اور شکر ہوتا ہے جو انسان کو ذاتی اور جماعتی طور پر بڑھتی ہوئی اخالقی معیشت میں مدد فراہم‬
‫کرتا ہے۔ اچھے اخالقی قیمتوں کا حامل انسان مختلف چیلنجز اور مشکالت کا مقابلہ کرنے میں بہترین‬
‫طریقے سے کامیاب ہوتا ہے اور دوسرے لوگوں کے ساتھ معاشرتی تعامالت میں بھی اچھا سلوک رکھتا‬
‫ہے۔ اختتامی طور پر‪ ،‬نعمات الہیہ کا شکریہ ادا کرنا انسان کو دین‪ ،‬دنیا‪ ،‬اور آخرت میں بہتری حاصل‬
‫کرنے کا ذریعہ بناتا ہے۔ یہ اسلوب تذکیر ہر انسان کی زندگی کو متاثر کرتا ہے اور اچھے اثرات پیدا‬
‫کرتا ہے‪ ،‬جو روحانی‪ ،‬معاشرتی‪ ،‬اور اخالقی حوالے سے متعدد فوائد فراہم کرتا ہے۔‬

‫روحانی اثرات‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کے روحانی اثرات درج ذیل ہیں‪:‬‬

‫ایمان میں اضافہ‪:‬‬ ‫‪‬‬

‫نعمات الہیہ کا شکر گزار ہونا ایمان میں اضافہ کرتا ہے۔ جب انسان اپنی زندگی کے ہر لمحے کا شکر‬
‫ادا کرتا ہے‪ ،‬تو اس کا ایمان بڑھتا ہے کہ یہ سب نعمتیں ہللا تعالٰی کی بڑائی اور مہربانی کا نتیجہ ہیں۔‬
‫اس شکر گزاری میں ہللا تعالٰی کی حکمت کو سمجھنے کا احساس ہوتا ہے جو ایمانی تربیت کو بڑھاتا‬
‫ہے۔ ایمانیت میں اضافہ انسان کو ہللا کے قریب لے آتا ہے اور اسے ہللا تعالٰی کے قدرتی اسباب میں‬
‫‪75‬‬

‫محبت و تعلقات میں مزید بلندیاں حاصل ہوتی ہیں۔ یہ ایمان میں مضبوطی اور آخرتی بہتری کا راستہ‬
‫دکھاتا ہے جو انسان کو دنیا اور آخرت میں فالح و کامیابی کی طرف ہدایت کرتا ہے۔‬

‫قرآن کریم میں ایمان میں اضافے کے لیے شکر گزاری کی اہمیت پر کئی آیات میں اشارہ کیا گیا ہے۔‬

‫ہللا تعالٰی کا فرمان ہے‪:‬‬

‫َو ِإْن َتْشُك ُروا َيْر َض ُه َلُك ْم‬

‫"اور اگر تم شکر کرو گے‪ ،‬تو وہ تم سے راضی ہو جائے گا۔"(‪)9‬‬

‫اس آیت میں ہللا تعالٰی نے شکر گزاری کو اپنی رضا کا باعث قرار دیا ہے۔ یہ اس بات کی عالمت ہے‬
‫کہ شکر گزاری انسان کے ایمان کو مضبوط بناتی ہے اور اسے ہللا تعالٰی کے قرب میں التی ہے۔‬

‫ہللا تعالٰی کا فرمان ہے‪:‬‬

‫َو َلْو َأَّن َأْهَل اْلُقَر ى آَم ُنوا َو اَّتَقْو ا َلَفَتْح َنا َع َلْيِهْم َبَر َك اٍت ِم َن الَّس َم اِء َو اَأْلْر ِض‬

‫"اگر اہِل بستی ایمان لے آتے اور تقوٰی اختیار کرتے‪ ،‬تو ہم ان پر آسمانوں اور زمین سے برکتیں کھول‬
‫دیتے تھے۔" (‪)10‬‬

‫اس آیت میں ہللا تعالٰی نے ایمان اور تقوٰی کے ساتھ شکر گزاری کو بھی برکتوں کا سبب قرار دیا ہے۔‬
‫یہ اس بات کی عالمت ہے کہ شکر گزاری انسان کے ایمان اور تقوٰی کو مضبوط بناتی ہے اور اسے ہللا‬
‫تعالٰی کی برکتوں سے نوازتی ہے۔‬

‫حضرت ابو ہریرہ رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ و سلم نے فرمایا‪:‬‬

‫"جو شخص ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے‪ ،‬تو اسے نعمت میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ اور جو‬
‫شخص ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا کفران کرتا ہے‪ ،‬تو اسے نعمت سے محروم کر دیا جاتا ہے۔"(‪)11‬‬

‫اس حدیث میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ و سلم نے شکر گزاری کے فوائد میں سے ایک ایمان میں‬
‫اضافے کا بھی ذکر کیا ہے۔ یہ اس بات کی عالمت ہے کہ شکر گزاری انسان کے ایمان کو مضبوط‬
‫بناتی ہے اور اسے ہللا تعالٰی کی نعمتوں سے نوازتی ہے۔‪-‬‬
‫‪76‬‬

‫تقوٰی میں اضافہ‪:‬‬ ‫‪‬‬

‫نعمات الہیہ کا شکر گزار ہونا انسان کے تقوٰی میں اضافہ کرتا ہے۔ جب انسان ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا‬
‫شکر گزار ہونے لگتا ہے‪ ،‬تو وہ ہللا تعالٰی کی بڑائی اور احسانوں کا احساس کرتا ہے۔ یہ احساس اس‬
‫کے تقوٰی کو بڑھاتا ہے اور اسے نیک عملوں کی طرف راغب کرتا ہے۔‬

‫شکر گزاری کا عمل ایمانی تربیت میں بڑھوتری اور ہللا کے حکمتوں کی سمجھ میں بہتری التا ہے۔ اس‬
‫کے ذریعے انسان کو اپنے عملوں پر نظر چھڑانے‪ ،‬اور ہللا تعالٰی کے حکمتوں کو پہچاننے کا موقع ملتا‬
‫ہے۔ ایمانی تربیت میں بڑھوتری کے باعث انسان نیک اعمال کرنے میں مزید محنت کرتا ہے اور تقوٰی‬
‫میں بڑھتا ہے۔‬

‫تقوٰی کی بڑھتی ہوئی سطح انسان کو نیک عملوں میں مزید اثرات انگیز بناتی ہے اور اسے بہترین‬
‫اخالقی قیمتوں کی طرف راہنمائی فراہم ہوتی ہے۔ شکر گزاری اور تقوٰی مالحظے کرنے سے انسان‬
‫کی روحانیت میں بڑھوتری آتی ہے‪ ،‬جس سے وہ ہللا تعالٰی کے قریب تر ہوتا ہے اور نیک راستوں پر‬
‫چلتا ہے۔‬

‫قرآن کریم میں تقوٰی میں اضافے کے لیے شکر گزاری کی اہمیت پر کئی آیات میں اشارہ کیا گیا ہے۔ہللا‬
‫تعالٰی کا فرمان ہے‪:‬‬

‫َو ِإْن َتْشُك ُروا َيْر َض ُه َلُك ْم َو َيْج َع ْل َلُك ْم َج َّناٍت َتْج ِري ِم ْن َتْح ِتَها اَأْلْنَهاُر َخاِلِد يَن ِفيَها َو َذ ِلَك اْلَفْو ُز اْلَعِظ يُم‬

‫"اور اگر تم شکر کرو گے‪ ،‬تو وہ تم سے راضی ہو جائے گا اور تمہارے لیے ایسے باغات بنا دے گا‬
‫جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی‪ ،‬جہاں تم ہمیشہ رہو گے۔ اور یہی بڑی کامیابی ہے۔"(‪)12‬‬

‫اس آیت میں ہللا تعالٰی نے شکر گزاری کو اپنی رضا اور جنت کی بشارت کا سبب قرار دیا ہے۔ یہ اس‬
‫بات کی عالمت ہے کہ شکر گزاری انسان کے تقوٰی کو بڑھاتی ہے اور اسے ہللا تعالٰی کے قریب کرتی‬
‫ہے۔‬

‫ہللا تعالٰی کا فرمان ہے‪:‬‬

‫َو َلْو َأَّن َأْهَل اْلُقَر ى آَم ُنوا َو اَّتَقْو ا َلَفَتْح َنا َع َلْيِهْم َبَر َك اٍت ِم َن الَّس َم اِء َو اَأْلْر ِض‬
‫‪77‬‬

‫"اگر اہِل بستی ایمان لے آتے اور تقوٰی اختیار کرتے‪ ،‬تو ہم ان پر آسمانوں اور زمین سے برکتیں کھول‬
‫دیتے تھے۔"(‪)13‬‬

‫اس آیت میں ہللا تعالٰی نے ایمان‪ ،‬تقوٰی اور شکر گزاری کو برکتوں کا سبب قرار دیا ہے۔ یہ اس بات کی‬
‫عالمت ہے کہ شکر گزاری انسان کے تقوٰی کو مضبوط بناتی ہے اور اسے ہللا تعالٰی کی برکتوں سے‬
‫نوازتی ہے۔‬

‫حضرت ابو ہریرہ رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ و سلم نے فرمایا‪:‬‬ ‫‪‬‬

‫"جو شخص ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے‪ ،‬تو اسے نعمت میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ اور جو‬
‫شخص ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا کفران کرتا ہے‪ ،‬تو اسے نعمت سے محروم کر دیا جاتا ہے۔"‬

‫اس حدیث میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ و سلم نے شکر گزاری کے فوائد میں سے ایک تقوٰی میں‬
‫اضافے کا بھی ذکر کیا ہے۔ یہ اس بات کی عالمت ہے کہ شکر گزاری انسان کے تقوٰی کو مضبوط‬
‫بناتی ہے اور اسے ہللا تعالٰی کی برکتوں سے نوازتی ہے۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ و سلم نے فرمایا‪،‬‬
‫"من ال یشکر الناس ال یشکر ہللا"‪ ،‬جس کا مطلب ہے کہ جو شخص لوگوں کا شکریہ نہیں کرتا‪ ،‬وہ ہللا کا‬
‫شکر بھی نہیں کرتا۔ اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ شکر گزاری ایک اہم اخالقی اصول ہے جو انسان‬
‫کی تقوٰی کو بڑھا دیتا ہے۔ شکر گزاری کا عمل ایمانی‪ ،‬روحانی‪ ،‬اور معاشرتی حیثیتوں کو بہتر بناتا‬
‫ہے۔ شخص جب دوسرے لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہے‪ ،‬تو یہ اس کی مہارت کو اور بڑھا دیتا ہے اور‬
‫اس کی شخصیت میں توازن پیدا ہوتا ہے۔ اس سے ناصرف دوسرے لوگوں کو خوشی محسوس ہوتی ہے‬
‫بلکہ خود بھی انسان کی دل کی پکار سنتا ہے اور اسے خواہش ہوتی ہے کہ مزید نیکیاں کرے اور‬
‫دوسرے لوگوں کی مدد کرے۔ اس حدیث کے ذریعے رسول ہللا صلی ہللا علیہ و سلم نے ہمیں یہ سکھایا‬
‫ہے کہ شکر گزاری ایک متقی‪ ،‬خیراتی‪ ،‬اور محسن شخصیت کا منبع ہے۔ شکر گزاری ہمیں ہر چیز کو‬
‫قدر کرنے‪ ،‬ہر نعمت کا شکریہ ادا کرنے‪ ،‬اور دوسرے لوگوں کے ساتھ محبت اور احترام کے ساتھ‬
‫رہنے کا طریقہ سکھاتی ہے۔ ایسی حدیثیں ہمیں یہ یقین دیتی ہیں کہ اسالمی تعلیمات میں شکر گزاری کو‬
‫بہت بڑی اہمیت دی گئی ہے اور یہ ایک مومن کی زندگی میں بہترین اخالقی اور ایمانی راہنمائی فراہم‬
‫کرتی ہے۔ اس سے ملتا جلتا ہے کہ شکر گزاری ہللا کی بندگی میں بڑھتی ہے اور ایک مسلمان کو‬
‫ہمیشہ ہللا کی قدر و قیمت کرنے کی عادت ڈالتی ہے۔‬
‫‪78‬‬

‫معاشرتی اثرات‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کے معاشرتی اثرات درج ذیل ہیں‪:‬‬

‫دوسروں کے ساتھ تعلقات میں بہتری‪:‬‬

‫نعمات الہیہ کا شکر گزار ہونا انسان کے دوسروں کے ساتھ تعلقات میں بہتری التا ہے۔ جب انسان ہللا‬
‫تعالٰی کی نعمتوں کا شکر گزار ہونے لگتا ہے‪ ،‬تو وہ دوسروں کے ساتھ خیر خواہی اور تعاون کا جذبہ‬
‫رکھنے لگتا ہے۔ وہ دوسروں کی مدد کرنے اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے میں خوشی محسوس‬
‫کرتا ہے۔شکر گزاری کا عمل انسان کو دوسروں کی قدر کرنے اور ان کی مدد کرنے کی ترغیب دیتا‬
‫ہے۔ اس کے ذریعے انسان دوسروں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے اور معاشرے میں امن و ہم‬
‫آہنگی پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے۔شکر گزاری انسان کو دوسروں کے احسانات اور محبت کا شکریہ ادا‬
‫کرنے کی روایت بناتی ہے۔ یہ عمل انسان کی محبت بڑھاتا ہے اور دوسروں کے ساتھ اچھے تعلقات‬
‫قائم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ شکر گزاری کرنے والے افراد دوسرے کو اپنی توجہ اور محبت‬
‫دینے میں مصروف ہوتے ہیں جو کہ دوسرے کے ساتھ مختلف جوانب سے مزید موثر اور خوبصورت‬
‫تعلقات بناتا ہے۔‬

‫معاشرتی خیر خواہی میں اضافہ‪:‬‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کا معاشرتی خیر خواہی میں اضافہ ہوتا ہے۔ جب انسان ہللا تعالٰی کی‬
‫نعمتوں کا شکر گزار ہونے لگتا ہے‪ ،‬تو وہ دوسروں کی مدد کرنے اور ان کی ضروریات کو پورا‬
‫کرنے میں خوشی محسوس کرتا ہے۔ یہ خوشی انسان کو معاشرے میں خیر خواہی کے کاموں میں حصہ‬
‫لینے کے لیے ترغیب دیتی ہے۔‬

‫شکر گزاری کا عمل انسان کو معاشرے میں مثبت تبدیلیاں النے اور دوسروں کی زندگیوں کو بہتر‬
‫بنانے کے لیے مدد کرتا ہے۔ شکر گزاری کرنے والے افراد مختلف اجتماعی پروجیکٹس اور خیراتی‬
‫کاموں میں شرکت کر کے معاشرتی خیرات کو فروغ دیتے ہیں۔ ان کا ذہانت اور طاقت دوسروں کی مدد‬
‫میں استعمال ہوتا ہے‪ ،‬جس سے معاشرتی خیر خواہی میں اضافہ ہوتا ہے۔‬

‫شکر گزاری کرنے والے افراد اپنے مجاہدہ اور محنت کے ذریعے دوسروں کو مدد فراہم کرنے کا‬
‫سلسلہ جاری رکھتے ہیں‪ ،‬جو کہ معاشرتی بہتری میں مدد فراہم کرتا ہے اور ان کے ارد گرد ایک‬
‫‪79‬‬

‫بہترین معاشرتی جماعت کی بنا پر مدد فراہم ہوتی ہے۔ یہ طریقہ انسان کو معاشرتی تعلقات میں مثبت‬
‫رول ادا کرنے اور مجتمع کی بنیادی قیمتوں کو بہتر بنانے کے لئے مدد فراہم کرتا ہے۔‬

‫معاشرتی مسائل کا حل‪ :‬نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر کے ذریعے معاشرتی مسائل کا حل ممکن ہے۔‬
‫جب انسان ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا شکر گزار ہونے لگتا ہے‪ ،‬تو وہ دوسروں کے ساتھ تعلقات کو‬
‫مضبوط بناتا ہے اور معاشرے میں خیر خواہی کے کاموں میں حصہ لیتا ہے۔ یہ دونوں عوامل معاشرے‬
‫میں امن و ہم آہنگی پیدا کرنے میں مدد کرتے ہیں‪ ،‬جو معاشرتی مسائل کے حل کا بنیادی ذریعہ ہے۔‬
‫قرآن کریم میں معاشرتی خیر خواہی میں اضافے کے لیے شکر گزاری کی اہمیت پر کئی آیات میں‬
‫اشارہ کیا گیا ہے۔ ہللا تعالٰی کا فرمان ہے۔‬

‫َو َأْح ِس ُنوا ِإَّن َهَّللا ُيِح ُّب اْلُم ْح ِسِنيَن‬

‫"اور نیکی کرو‪ ،‬بے شک ہللا تعالٰی نیکی کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔"(‪)14‬‬

‫اس آیت میں ہللا تعالٰی نے نیکی کرنے والوں کو ہللا تعالٰی کی پسندیدگی کی بشارت دی ہے۔ یہ اس بات‬
‫کی عالمت ہے کہ نیکی کرنا انسان کے معاشرتی اور اخالقی مقام کو بلند کرتا ہے۔ ہللا تعالٰی کا فرمان‬
‫ہے‪:‬‬

‫َو اَل َتْنَسُو ا اْلَفْض َل َبْيَنُك ْم‬

‫"اور تم اپنے درمیان احسان کو نہ بھولو۔"(‪)15‬‬

‫اس آیت میں ہللا تعالٰی نے احسان کو فراموش نہ کرنے کی ترغیب دی ہے۔ یہ اس بات کی عالمت ہے‬
‫کہ احسان کرنا معاشرے میں امن و ہم آہنگی پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی ہللا‬
‫عنہ سے روایت ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ و سلم نے فرمایا‪" :‬جس نے کسی مسلمان کی دنیاوی‬
‫ضرورت میں مدد کی‪ ،‬تو ہللا تعالٰی قیامت کے دن اس کی آخرت کی ضرورت میں مدد کرے گا۔"(مسلم‪،‬‬
‫صحیح مسلم‪ ،‬کتاب الزکاۃ‪ ،‬باب فضل الصدقة والحث علیھا) اس حدیث میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ و سلم‬
‫نے مسلمان کی مدد کرنے کے فوائد میں سے ایک قیامت کے دن ہللا تعالٰی کی مدد کی بھی بشارت دی‬
‫ہے۔ یہ اس بات کی عالمت ہے کہ معاشرے میں خیر خواہی کے کام کرنا انسان کے آخرت کی کامیابی‬
‫کا باعث بنتا ہے۔‬
‫‪80‬‬

‫نعمات الہیہ سے اسلوب تذکیر ایک بہت مؤثر طریقہ ہے جو انسان کی زندگی کو مختلف حوالوں سے‬
‫بہتر بنا سکتا ہے۔ یہ طریقہ انسان کو ہللا تعالٰی کی نعمتوں کا صحیح ادراک کرنے اور ان کے لئے شکر‬
‫گزار ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔ جب انسان اپنی روحانیت میں اضافہ کرتا ہے اور ہللا تعالٰی کے فضل‬
‫اور بڑائی کو محسوس کرتا ہے‪ ،‬تو اس کا دل محبت اور تواضع سے بھر جاتا ہے۔‬

‫اسلوب تذکیر کے ذریعے انسان معاشرتی حوالوں میں بہتری لے سکتا ہے۔ شکر گزاری کا عمل انسان‬
‫کو دوسروں کے ساتھ محبت اور احترام کے تعلقات بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اس سے معاشرتی‬
‫ماحول میں امن اور ہم آہنگی کا جواں ڈاال جا سکتا ہے جو معاشرتی ترقی اور بہتری کی راہوں کو‬
‫کھول سکتا ہے‬

‫خاتمہ‬

‫قرآن مجید‪ ،‬ہماری راہنمائی اور روشنائی کا مصباح‪ ،‬ہر زمانے میں ہمیں نعمتوں اور اہم اصوالت کی‬
‫مفہومی فراہم کرتا ہے۔ اس بڑی کتاب میں نعمتوں کے بارے میں مختلف حصوں میں مفصل تفصیالت‬
‫فراہم ہیں‪ ،‬جو ہمارے زندگی کے ہر پہلو میں ہمیں ہدایت دینے کا منصوبہ ہے۔ قرآن مجید میں نعمتوں‬
‫کی تعریف کرتے ہوئے‪ ،‬ہمیں یہ ملتا ہے کہ ہر چیز ہللا کی رحمت اور فضل کا اظہار ہے۔ اس‬
‫مصنوعی جہان میں ہر اچھائی اور بھالئی ہللا کی طرف سے ہے‪ ،‬اور قرآن نے ہمیں یہ بتایا ہے کہ‬
‫ہمیں اسی حقیقت کا شکریہ ادا کرنا چاہئے۔ قرآنی تعلیمات میں نعمتوں کے متعلق قیمتی اصوالت اور‬
‫کچھ بنیادی حقائق آئے ہیں جو ہمیں سیکھنے کو ملتے ہیں۔ ان اصوالت میں اخالقی اور انسانی حقوق‬
‫کی پیشگوئی‪ ،‬محبت اور اعتدال کی ترویج‪ ،‬اور دوسرے کے حقوقوں کا احترام شامل ہیں۔ یہ اصوالت‬
‫ہمیں ہدایت فراہم کرتے ہیں کہ نعمتوں کا استعمال ہمیشہ اخالقی اور انسانی معیاروں کے مطابق ہو۔‬
‫قرآن مجید کے اہم اصوالت اور قیمتی درسات کو سمجھ کر ہم اپنی زندگی کو معنوی اور موثر بنا‬
‫سکتے ہیں‪ ،‬اور نعمتوں کا صحیح اور متعادل استعمال کر کے اپنے ارادوں میں کامیابی حاصل کر‬
‫سکتے ہیں۔ قرآن مجید ہمیں اہم اصوالت فراہم کرتا ہے جو ہمیں زندگی کے مختلف حلقوں میں راستہ‬
‫دکھاتے ہیں۔ ان اصوالت میں صداقت‪ ،‬عدل‪ ،‬ایمان‪ ،‬اور محبت کی اہمیت شامل ہے۔ یہ اصوالت ہمیں‬
‫ایک مستقیم اور ایک اچھے طریقے سے زندگی گزارنے کا راستہ دکھاتے ہیں۔ اختتامًا‪ ،‬قرآن مجید ہمیں‬
‫‪81‬‬

‫نعمتوں اور اہم اصوالت سے متعلق عظیم معلومات فراہم کرتا ہے جو ہمیں ہر جانب سے ہدایت دینے کا‬
‫مقصد رکھتا ہے۔ اس کا مطالعہ اور سمجھنا ہمیں ایک بہترین زندگی گزارنے کے لئے راہنمائی فراہم‬
‫کرتا ہے اور ہمیں اپنے ارادوں کو اچھی طرح سے پہچاننے میں مدد فراہم کرتا ہے۔‬

‫مصادر و مراجع‬

‫‪1‬۔ قرآن مجید‪ ،‬سورہ البقرہ‪ ،‬آیت ‪152‬‬


‫ن‬ ‫ق‬
‫ح‬
‫‪2‬۔ رآن جم ی د‪ ،‬سورہ ال ل‪ ،‬آی ت ‪16:18‬‬
‫ق‬
‫‪3‬۔ رآن جم ی د‪ ،‬سورہ اب راہ ی م‪ ،‬آی ت ‪14:7‬‬
‫ش‬ ‫ق‬
‫‪4‬۔ رآن جم ی د‪ ،‬ال ورى‪ ،‬آی ت‬
‫ت‬ ‫ق‬
‫‪5‬۔ رآن جم ی د‪ ،‬سورۃ ال وب ہ‪ ،‬آی ت ‪103‬‬

‫‪6‬۔ قرآن کریم‪ ،‬سورۃ ابراھیم‪ ،‬آیت ‪72‬‬

‫‪7‬۔ قرآن کریم‪ ،‬سورۃ لقمان‪ ،‬آیت ‪20‬‬

‫‪8‬۔ قرآن کریم‪ ،‬سورۃ هود‪ ،‬آیت ‪6‬‬

‫ف‬ ‫ق‬
‫‪9‬۔ رآن کری م‪ ،‬سورۃ الصا ات‪ ،‬آی ت ‪143‬‬
‫ق‬ ‫ق‬
‫‪10‬۔ رآن کری م‪ ،‬سورۃ ل مان‪ ،‬آی ت ‪20‬‬
‫ق‬
‫‪11‬۔ رآن جم ی د‪ ،‬سورہ اب راہ ی م ‪ ،‬آی ت ‪7‬‬
‫ش‬ ‫فض‬ ‫ت غف‬ ‫ت‬
‫ل ال کر‪ ،‬حدی ث ‪2755‬‬ ‫ص ح مسلم‪ ،‬کت اب الذکر والدعاء وال وب ہ واالس ار‪ ،‬ب اب‬
‫‪12‬۔ یح‬

‫‪13‬۔ صحیح مسلم‪ ،‬کتاب الذکر والدعاء والتوبہ واالستغفار‪ ،‬باب فضل الشکر‪ ،‬حدیث ‪2756‬‬
‫‪82‬‬

‫‪14‬۔ قرآن مجید‪ ،‬سورة الزمر‪ ،‬آیت ‪7‬‬

‫سورة المائدة‪ ،‬اآلية ‪2‬‬ ‫‪15‬۔ قرآن مجید‪،‬‬

‫‪16‬۔ قرآن مجید‪ ،‬سورہ النحل‪ ،‬آیت ‪53‬‬

‫‪17‬۔ قرآن مجید‪ ،‬سورہ ابراہیم ‪ ،‬آیت ‪7‬‬

‫‪18‬۔ قرآن مجید‪ ،‬سورہ العنکبوت‪ ،‬آیت ‪45‬‬

‫سورہ البقرة‪ ،‬آیت ‪155‬‬ ‫‪19‬۔ قرآن مجید‪،‬‬

‫‪20‬۔ صحیح بخاری‪ ،‬کتاب الرزق‪ ،‬باب من خرج يطلب الرزق‪ ،‬حدیث نمبر ‪ ،2052‬روایت حضرت ابو‬
‫ہریرہ رضی ہللا عنہ‬

‫‪21‬۔ صحیح مسلم‪ ،2691 ،‬عبد ہللا بن عباس‪ ،‬االذکار‬

‫‪22‬۔صحیح بخاری‪ ،6062 ،‬ابو ہریرہ‪ ،‬االدب‬

‫‪23‬۔ صحیح مسلم‪ ،2778 ،‬عائشہ‪ ،‬شکر‬

‫‪24‬۔ قرآن مجید‪ ،‬سورہ ابراہیم ‪ ،‬آیت ‪7‬‬

‫‪25‬۔ قرآن مجید‪ ،‬سورہ اعراف‪ ،‬آیت ‪96‬‬

‫‪26‬۔ مسلم‪ ،‬صحیح مسلم‪ ،‬کتاب الزکاۃ‪ ،‬باب فضل الصدقة والحث علیھا ‪ 6041‬روایت حضرت ابو ہریرہ‬
‫رضی ہللا عنہ‬

‫‪27‬۔ قرآن مجید‪ ،‬سورہ نساء‪ ،‬آیت ‪148‬‬

‫‪28‬۔ قرآن مجید‪ ،‬سورہ اعراف‪ ،‬آیت ‪96‬‬

‫‪29‬۔ قرآن مجید‪ ،‬سورہ آل عمران‪ ،‬آیت ‪134‬‬

‫‪30‬۔ قرآن مجید‪ ،‬سورہ بقرہ‪ ،‬آیت ‪257‬‬


‫‪83‬‬

‫سفارشات‬

‫قرآنی آیات اور حدیثوں سے نعامات الہیہ پر مبنی مواد حاصل کرنے کیلئے مختلف تفاسیر‪ ،‬کتب‬ ‫‪‬‬
‫تفسیر‪ ،‬اور دینی مقاالت کی تالش کریں۔‬

‫مختلف آیات کو ایک ساتھ جمع کر کے ان سے اسلوب تذکیر کا قرآنی موقف حاصل کریں اور اس‬ ‫‪‬‬
‫میں مشترکہ نکات اور پیغامات کو شناختیں۔‬

‫قرآنی تعبیرات اور مفاہیم کا دالئلی مطالعہ کریں تاکہ نعامات الہیہ اور تذکیر کے ساتھ قرآنی منطق‬ ‫‪‬‬
‫کو سمجھا جا سکے۔‬

‫نعامات الہیہ کے مختلف پہلوؤں پر توجہ دیں‪ ،‬جیسے رحمت‪ ،‬حکمت‪ ،‬اور انسانی حالت میں تبدیلی۔‬ ‫‪‬‬

‫قدیم دوروں میں نعامات الہیہ کی مثالوں کا تاریخی مطالعہ کریں اور ان کا موقع زمانہ سمجھیں۔‬ ‫‪‬‬

‫نعامات الہیہ اور تذکیر کے اثرات پر اخالقی اور فکری تجزیہ کریں۔‬ ‫‪‬‬

‫قرآنی اصولوں اور قوانین پر مبنی تحقیقات کریں تاکہ نعامات الہیہ کو قرآنی اصولوں کے مطابق‬ ‫‪‬‬
‫سمجھا جا سکے۔‬

‫مختصصان اور اساتذہ کا مشورہ لیں اور ایک تحقیقاتی گروہ بنائیں جو اسلوب تذکیر کا قرآنی‬ ‫‪‬‬
‫مطالعہ کر رہا ہے۔‬

‫اپنے تحقیقاتی نتائج کو مختلف میڈیا پر شیئر کریں تاکہ عوام بھی اسلوب تذکیر کے قرآنی پہلوؤں‬ ‫‪‬‬
‫سے آگاہ ہو سکیں۔‬

You might also like