You are on page 1of 49

‫قرآن اوربائبل سائنس کی روشنی میں)قسط نمبر ‪(1‬‬

‫ڈاکٹر ذاکر نائیک اور ڈاکٹر ولیم کیمپبل ککے درمیککان امریککہ میککں ایککک معرکککة الراء‬
‫مناظرہ‬

‫ولیم کیمپبل نے ہتھیار ڈال دیئے‬

‫مترجمین‪:‬انجم سلطان شہباز' سیدعلی عمران‬

‫اصلح ونظرثانی‪ :‬قاضی کاشف نیاز‬

‫ڈاکٹرذاکرعبککدالکریم نائیککک…کسککی تعککارف ک کے محتککاج نہیککں۔وہ عککالم اسککلم کککی‬


‫متبحرعلمی شخصیت اوربین القوامی سطح پر اسلم کے بہت زبردست مناظرہیں۔‬
‫بے شمار عوامی خطابات کے علوہ وہ دنیاکے کئی ممالک کے ٹی وی چینککل خصوص کا ً‬
‫‪PEACE‬ٹی وی پرباقاعدگی سے لیکچردیتے ہیں۔کچھ عرصہ قبل اسلمک سککرکل آف‬
‫نارتھ امریکہ )‪(ICNA‬کے زیراہتمام عیسائیت کے بہت بڑے مبلغ ڈاکٹرولیم کیمپبککل ک کے‬
‫ساتھ شکاگو میں ان کافیصلہ کن اورمعرکہ آرا مناظرہ ہوا ۔ ڈاکٹرولیم کیمپبل امریککہ‬
‫کے معککروف عیسککائی سکککالرڈاکٹرگراہم بلککی ککے شککاگرد ہیککں۔ ان ہوں نکے ‪20‬سککال‬
‫مراکش میں کام کیاجہاں انہوں نے عربی زبان سککیکھی۔وہ ‪Dr.Maurice Bucaille‬‬
‫کی کتاب بائبککل 'قککرآن اور سککائنس ککے جککواب میککں ''قککرآن اوربائبککل …تاریککخ اور‬
‫سائنس کی روشنی میں'' لکھ چکے ہیں۔ ڈاکٹرذاکرنائیک ک کے سککاتھ ان ک کے منککاظرے‬
‫کاموضوع بھی ''قرآن اور بائبل…سائنس کی روشنی میں''تھاجس میںاللہ نے اسلم‬
‫اور ڈاکٹرذاکرنائیک کوفتح مبین عطاکی جبکہ ڈاکککٹرولیم کیمپبککل ن کے ڈاکٹرذاکرنائیککک‬
‫کے دلئل صریحہ کے آگے اپنے لجواب اور بے بس ہونے کاواضککح اعککتراف کرتکے ہوئے‬
‫ہتھیار ڈال دئیے۔ منکاظرے میکں دونکوں مقرریکن کودودوبکار خطکاب ککاموقعہ دیاگیککا۔‬
‫آخرمیں سوال وجواب کی نشست ہوئی۔اس منککاظرے کککی دلچسککپ روداد کککوانجم‬
‫سلطان شہباز اور سیدعلی عمران نے کتابی صورت میں مرتککب کیکا جسکے ہم اس‬
‫مناظرے کی وڈیو اورایک اور ترجمے سے تقابککل اور ضککروری اصککلح ونظرثککانی ک کے‬
‫بعدقارئین کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کررہے ہیں۔)ادارہ(‬

‫ڈاکٹرولیم کیمپبل کاخطاب‪:‬‬


‫میںڈاکٹرذاکرنائیک کوخوش آمدیدکہتاہوں جویقینککا ب ہت دورس کے تشککریف لئے۔سککبیل‬
‫احمد'محمدنائیک اورانتظامیہ کمیٹی کوبھی خوش آمدیککد۔اس مککذاکرے کککو''حتمککی''‬
‫‪ The Ultimate Dialouge‬کہناایک طرح سے مبالغہ آرائی ہوگی لیکن یہ ایک عمدہ‬
‫قسم کی محفل ہے اورجملہ حاضرین آپ کوبھی خوش آمدید۔‬

‫میں خالق خداوند عظیم یہوواہ کے نام سے بھی تہنیت پیش کروں گا جو ہم پرن ہایت‬
‫مہربان ہے۔ میں گفتگوکاآغاز الفاظ کی ماہیت ومعنی سے کرناچاہتاہوں۔آج شککام ہم‬
‫بائبل اورقرآن کے الفاظ کے بارے میں بات کریں گے۔ جدید علم لسانیات کے ماہرین‬
‫ہمیں بتاتے ہیں''ایک لفظ' ایک جزو یا جملہ وہی معنی رکھتاہے جوبولنے والے کے ذہہہہن‬
‫میں ہوتے ہیں اور جو سننے والے شخص یا مجمع کے ذہن میککں سککماتے ہیککں۔'' قککرآن‬
‫یاانجیل کے حوالے سے کہیں گیکہ جومعنی حضرت محمد) صلی الل کہ علیکہ وسککلم( یککا‬
‫حضرت عیس ٰی علیہ السلم یاان کے سامعین کے نزدیک تھے۔ اس امرکی تحقیق کککے‬
‫لئے ہمارے پاس الفاظ کے من جملہ استعمال کا سکیاق وسکباق بائبکل اورقککرآن میکں‬
‫موجودہے۔ علوہ ازیں اس صدی کی شاعری اور خطوط بھی موجککودہیں۔ بائبککل ککے‬
‫لئے پہلی صدی عیسوی اورقرآن کے لئے پہلی صدی ہجری معین ہیں۔ اگر ہم حق کے‬
‫متلشی ہیں توہمیں نئے نئے معانی نہیں اخذ کرنے چاہئیں۔ ی ہاں دروِغ مصکلحت آمیکز‬
‫کی گنجائش نہیں ہے۔ جو بات میں کررہاہوں' اس کی ایک مثال پیش خدمت ہے۔‬

‫میرے پاس دوڈکشنریاں ہیں۔ ایککک ‪1951‬ء کککی طبککع شککدہ ہے اور دوسککری ‪1991‬ء‬
‫کی ۔دونوں ڈکشنریوں میں ''‪''PIG‬کاپہل معنی …ایک جوان نر یامادہ سورہے۔ دوسرا‬
‫معنککی ''کککوئی سککور' جنگلککی یککا پالتوسککور'' ہے۔ تیسککرا معنککی ''سورکاگوشککت'' ''‬
‫‪''Pork‬بھی دونوں لغات میں ہے۔چوتھامعانی ایسا شخص جوبسیارخو ر)پیٹو( ہو اور‬
‫اس کے بعدپگھلی ہوئی دھات)لوہا( کو ‪ pig Iron‬بنانے کے لئے ایک گڑھے میں ڈالنے‬
‫کے معانی بھی دونوں لغات میں موجککودہیں لیکککن ی ہاں )جدیککد ڈکشککنری میککں(ایککک‬
‫نیامعنی بھی ہے یعنی ایک پولیس آفیسر ۔ہم پولیس آفیسرز کو)روز مککرہ بککول چککال‬
‫میں( ''‪''pigs‬کہتے ہیں۔ سوال یہ پیکداہوتاہے…تککورات میککں کہاگیکاہے ککہ تککم سککورنہیں‬
‫کھاسکتے۔ اب اگرمیں اس سے مراد یہ لوں کہ ''تم پولیس آفیسر ز نہیں کھاسکتے ''‬
‫تویقینا غلط ہوگا۔ قرآن میں اللہ نے کہاہے ''تم خنزیرنہیں کھاسکتے''کیککا میککں اس کککا‬
‫ترجمہ یہ کرسکتاہوں کہ ''تم پولیس آفیسرز نہیں کھاسکتے؟'' نہیں!ی کہ غلککط ہوگککا اور‬
‫درحقیقکت ج ھوٹ پرمبنکی ہوگکا۔ حضکرت محمکد) صکلی اللکہ علیکہ وسکلم( ی مکراد‬
‫'پولیس آفیسرز' ہرگزنہ تھے'نہ ہی موس ٰی‪u‬کی مکراد پکولیس آفیسکرز ت ھے۔ہمیکں نئے‬
‫معانی اختراع نہیں کرنے چاہئیں۔ ہمیں و ہی معنککی اختیککار کرنکے چککاہئیں جککوکہ پہلککی‬
‫صدی عیسوی میں بائبل کے لئے اورپہلی صدی ہجری میں قرآن کککے لئے اختیککار کئے‬
‫گئے تھے۔‬
‫خ… آئیں دیکھیں قرآن علم جنین )‪(Embryology‬کے بارے میں کیا کہتاہے۔ معککذرت‬
‫خواہ ہوں کہ میں کچھ غلط کہہ گیا۔یہ کہاگیاہے کہ جنین کامختلف مرحلوں س کے گزرن کے‬
‫کاتخیل جدید دور کاہے اور قرآن نے مختلککف مراحککل کککی عکاسککی کرککے جدیککدعلم‬
‫جنیککن کککی پیککش بینککی کککی ہے۔ اپن کے کتککابچے بعنککوان ''انسککانی جنیککن کککی نمایککاں‬
‫خصوصیات'' میں ڈاکٹرکیتھ مورنے دعو ٰی کیاہے کہ رحم ِ مادرمیں جنین کے ارتقاء کککے‬
‫مراحل کی وضاحت ‪15‬ویں صدی عیسوی سے پہلے نہیں کی گئی تھی۔ہم اس دعوے‬
‫کاوزن قرآن میں مستعمل عربی الفاظ کے معانی پرغوروفکر کے ذریعے کریککں گ کے‬
‫اور ثانیًا'نزول قرآن کے عہداورماقبل کے تاریخی شواہد کی روشنی میں کریں گے۔‬

‫ہم لفظ''علقہ'' کی حامل آیات سکے آغککازکریں گکے۔ عربککی لفککظ ''علقکہ'' )واحککد(یککا‬
‫''علق'' )جمع(‪6‬مرتبہ مستعمل ہوا ہے۔سورہ القیامة 'سورة نمبر ‪75‬آیککت نمککبر ‪37‬تککا‬
‫‪39‬میں ہم پڑھتے ہیں ''کیاانسان ایک قطر ٔہماد ٔہ منویہ نہ تھا جورحم مککادر میککں ٹپکککا‬
‫یاگیا؟ پھر علقہ )لوتھڑا(بنااوراللہ نے شکککل وصککورت ترتیککب دی اور دوطککرح کککایعنی‬
‫مککذکر اور مککؤنث پیککداکیا۔ سککورة المککؤمن'سککورة نمککبر ‪40‬آیککت نمککبر ‪67‬میککں بیککان‬
‫کیاگیاہے‪:‬‬

‫'' وہی ہے جس نے تمہیں خاک سےپیداکیا'ایک قطر ٔہماد ٔہ منویہ سے' پھر )جمے ہوئے‬
‫خون کا(ایک لوتھڑا)علقہ( بنایا اورپھرتمہیں ایک بچے کی شکل میں پیداکیا۔ پھرتمہیں‬
‫بڑھاتاہے تاکہ تم اپنی جوانی کوپہنچو 'پھراوربڑھاتا ہے تاکہ تم بوڑھے ہوجاؤ اور تم میں‬
‫سے )کوئی وہ ہے(جوپہلے فوت ہو جاتا ہے اور یہ سب کچھ اس لئے کیاجاتا ہے تککاکہ تککم‬
‫سب وقت مقررہ کو پہنچو ۔ شاید تم )اپنی حقیقت کو(سمجھ پاؤ۔''‬

‫سورة الحج 'سورة نمبر ‪ 22‬آیت نمبر ‪5‬میں بیان ہے '' اے بنی نوع انسککان!اگرتمہیککں‬
‫مرنے کے بعد دوبارہ )حشر کے دن (زندہ کردئیے جانے کے بکارے میکں شکک ہے توغکور‬
‫کرو کہ ہم نے تمہیں خاک سے پیدا کیککا ہے'پ ھر مککاد ٔہ افککزائش ککے ایککک قطککرے سکے'‬
‫پھر)جمے ہوئے خون ککے(ایکک لکوتھڑے ''علقکہ'' سکے 'پ ھر انسکانی گوشکت ککی ایکک‬
‫چھوٹی سی ڈھیری سے'ہرطرح کی )شکل وصورت اوربغیرشکل کے(جسامت دی۔‬

‫اورآخری تذکرہ سورة المؤمنون 'سورة نمبر ‪23‬آیت نمبر ‪12‬تا ‪ 14‬میں یوں ہے''فککی‬
‫الواقع ہم نے انسان کو گیلی مٹی سے تخلیق کیا 'پھراسے افزائش نسل کے بیج کککی‬
‫طرح ایک محفوظ مقام پر رکھا' پھرہم نے جمے ہوئے خون کے لککوتھڑے س کے ''علق کہ''‬
‫اور پھر لوتھڑے سے گوشت کی بوٹی اور پھرگوشت کی بوٹی میں ہڈیاں بنککائیں اور‬
‫ہڈیوں پر گوشت چڑھایا۔تب ہم نے اسے تخلیق نوعطاکی۔''‬

‫قرآن کے مطابق جنین کے ارتقا کے مراحل یہ ہیں … نطفہ )‪'(Sperm‬علقہ)لککوتھڑا( )‬


‫‪ '(Clot‬مضغہ )بوٹی()‪(piece of meat‬عظام)ہڈیاں( )‪ (bones‬اور پانچواں مرحلہ‬
‫ہڈیوں پککر گوشککت کاچڑھایککا جانککا۔گزشککتہ ایککک سککو سککال سکے زائد عرصکہ سکے اس‬
‫لفظ''علقہ'' کاترجمہ اس طرح کیاجاتارہاہے۔ ‪10‬معانی موجود ہیککں لیکککن میککں سککب‬
‫کاتذکرہ نہیں کروں گککا۔ ‪3‬معککانی فرانسیسککی زبککان میککں ہیککں'جمکے ہوئے خککون ککے‬
‫لوتھڑے کے معنی میں ‪5‬معانی انگلش میں ہیں جہاں ان کاترجمہ ہے' جمے ہوئے خون‬
‫کالوتھڑا یا جونک جیساجماہواخون کا ٹکڑا۔ایک معنی انڈونیشیا کی زبان میں ''جم کے‬
‫ہوئے خون کی ڈلی''یککاخون کککاٹکڑا اورآخککری معنککی فارسککی زبککان میککں ہہہے ''خککون‬
‫کاٹکڑا''۔ ہروہ قاری جس نے تخلیق انسانی کے بککارے میککں مطککالعہ کیککاہے'جانتککاہے ککہ‬
‫جنین کے ارتقاء کے مراحل میں ‪)Clot‬علقہ(کاوجودنہیں ہے۔اس لئے ی کہ ایککک ب ہت بککڑا‬
‫سائنسی مسئلہ ہے۔ علقہ جوکہ واحدمونث ہے اس کے معنی خون کاٹکڑا یاجونک ہیں۔‬
‫شمالی افریقہ میں ''علقہ'' کے یہ دونوں معنی عصرِ حاضر میں بھی مسککتعمل ہیککں۔‬
‫میرے پاس بہت سے مریض آئے جنہوں نے اپنے گلے سے ‪Clot‬کے اخراج کے لئے کہااور‬
‫ن حیککض جککاری نکہ ہونے کککی‬ ‫بہت سی )مسلم(خواتین میککرے پککاس آئیککں جنہیککں خککو ِ‬
‫ن‬
‫شکایت تھی۔ جب میں انہیں یہ کہتاہوں کہ ''معککذرت خککواہ ہوں ککہ میککں آپ کوخککو ِ‬
‫حیض جاری کرنے کی دوا نہیں دے سکتا اس لئے کہ میککرا گمککان ہے ک کہ آپ امیدس کے‬
‫ہیں'' تووہ کہتی ہیں ''‪ ''Mazaaltem‬یعنی فی الحککال توخککون ہی ہے۔ پککس وہ اس‬
‫قرآنی مفہوم سے آگاہ ہوتی تھیں۔‬

‫آخرمیں ہم پہلی وحی کی آیات پرغورکریں گے جوحضککرت محمککد ) صککلی الل کہ علیکہ‬
‫وسلم( پرمکہ میں نازل ہوئیں۔یہ آیات ‪96‬ویں سورہ میں پائی جاتی ہیں جککس کانککام‬
‫ہی علق)‪(Clot‬ہے۔یہی وہ لفظ ہے جو ‪96‬ویں سورہ کی پہلککی اور دوسککری آیککت میککں‬
‫اس طرح مذکور ہے…''پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیککا 'انسککان کککوجمے‬
‫ہوئے خون کے ٹکڑے سے تخلیق کیا'' یہاں یہلفظ صیغ ٔہ جمع کے طککورپر آیکاہے۔ ایسکی‬
‫صورت میں یہ لفظ دوسرے معانی بھی دے سکتاہے کیونکہ ''علق'' لفظ ''علقہ'' سککے‬
‫بھی ماخوذ اسککم فعککل ہے۔ اسکم ِ فعککل بککالعموم انگلککش ککے ‪ The Gerund‬سکے‬
‫مطککابقت رکھتککاہے جیسککا کککہ ''‪)''Swimming is fun‬تیراکککی تفریککح ہے(میککں‬
‫‪ Swimming‬اسم فعل )‪(gerund‬ہے۔اس لئے ہم یہ توقع کر سکتے ہیں ک کہ اس ک کے‬
‫معانی معلق'ملحق یا چسپاں بھی ہوسکتے ہیں لیکن مذکورہ بال ‪10‬تراجم میںسبھی‬
‫نے یہاں بھی خون کاٹکڑا یا جماہوا خون ہی اس آیککت میککں ب ھی مککراد لئے ہیککں۔ ان‬
‫مترجمین کی تعداد یا قابلیت کے باوجود جنہوں نے لفظ ''‪ ''Clot‬مراد لیاہے' فرانس‬
‫کے موریس بوکائے ‪Dr.Maurice Bucaille‬نے ان کے لئے تنقیککدی الفککاظ اسککتعمال‬
‫کیے ہیں۔وہ لکھتے ہیں …''ایک متجسس قاری کے لئے اس سے زیادہ گمککراہ کککن بککات‬
‫اور کیا ہوگی کہ ایک بار پھر لغت کامسئلہ درپیش ہے۔ مثال کے طورپر مترجمین کی‬
‫اکثریت نے تخلیق انسانی کوخون کے ٹکڑے )‪ (Clot‬ہی سے قرار دیا ہہہے۔ اس طککرح‬
‫کا بیان اس شعبے کے ماہر سائنس دانوں کے لئے قطع کا ً ناقابککل قبککول ہے۔اس بککات‬
‫سے ظاہر ہوتاہے کہ لسانی اور سائنسی علوم میں ربط کککی اہمیککت کتنککی زیککادہ ہے‬
‫بالخصوص جب قرآن کے تخلیق انسانی کے بارے میں بیکان ککے معکانی ککو سکمجھنا‬
‫ہو ۔‬

‫دوسرے لفظوں میں ‪Dr.Bucaille‬یہ کہہ رہے ہیں '' مجھ سے پہلے کسی نے قرآن کککے‬
‫اس لفظ کاترجمہ صحیح طورپرنہیں کیا۔''‬

‫‪Dr.Bucaille‬کے خیال میں اس کاترجمہ کیسے کیا جاناچاہئے؟وہ تجویز کرتے ہیککں ک کہ‬
‫لفظ ''علقہ'' کککا ترجمکہ لککوتھڑے)‪ (Clot‬کککی بجککائے ''چپکنکے والککی چیککز'' کرناچککاہئے‬
‫جوجنین کے رحم میں آنول نال کے ذریعے جڑا ہوتاہے لیکن جیسا کہ وہ تمککام خککواتین‬
‫جوحاملہ رہ چکی ہیں'آگاہ ہیں کہ ''چپکنے والی چیز'' اس لئے چپکنا نہیککں چ ھوڑتی ککہ‬
‫جگالی کیا ہوا گوشت بن جائے۔ یہ اپنی اسی خاصیت کے ساتھ آنول نککال ک کے ذریع کے‬
‫ساڑھے ‪8‬ماہ تک منسلک رہتی ہے۔‬

‫ثالثا ً یہ آیات بیان کرتککی ہیککں۔ ''جگککالی کیاہواگوشککت ہڈیاں بککن جاتککاہے اور پھر ہڈیاں‬
‫گوشت پوست یاعضلت سے ڈھانپ دی جاتی ہیں۔'' ان آیات سے ی کہ تککاثر ملتککاہے ک کہ‬
‫پہلے استخوانی ڈھانچہ بنتاہے اور بعدازاں عضلت سے ملبککوس ہوتککاہے ۔‪Dr.Bucaille‬‬
‫بخوبی جانتے ہیں کہ یہ درست نہیں۔عضلت اور ہڈیوں کی ابتککدائی نککرم سککاخت بیککک‬
‫وقت ‪Solmite‬سے بننا شروع ہوتی ہے۔آٹھویں ہفتے کے آخرمیں کیلشیم سے پختگککی‬
‫کے صرف چند ایک مراکز ہی کام کا آغاز کرتے ہیں تاہم جنین اس سے پہلے عضلتی‬
‫حرکت کے قابل ہوجاتاہے۔‬

‫‪ Dr.T.W. Sadler‬جو کہ علم تشریح العضا برائے جنین ‪Embryo Anatomy‬کے‬


‫ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ''‪ ''Longman's Medical Embryology‬کے مصنف‬
‫ہیں'اپنے ایک ذاتی خط میں تحریرکرتے ہیں ''اسککتقرارحمل ککے ‪8‬ہفتکے بعککد پسککلیاں‬
‫نازک حالت میں موجودہوں گی لیکن پختہ ہڈیوں کککی صککورت میککں ن کہ ہوں گککی اور‬
‫عضلت موجودہوں گے اور عین اسی دوران پختگی کے عمل کاآغازبھی ہوگکا۔‪8‬ہفتکے‬
‫بعدعضلت کس قدر حرکت کے قابل ہوں گے۔''‬

‫دوگواہوں کی موجودگی ہمیشہ بہتری کی حامل ہوتی ہے۔ پس ہم جککائزہ لیککں گکے ککہ‬
‫ڈاکٹرکیتھ موراپنی کتاب''ارتقائے انسانی'' میں ہڈیوں اور عضلت کے ارتقاء کے بارے‬
‫میں کیا کہتے ہیں۔ باب ‪15‬اور ‪17‬سے اخذکردہ معلومات حسب ذیل ہیں‪:‬‬

‫استخوانی نظام عضلت سے بنتاہے۔ اعضاء کے عضککلت تخلیککق اعضککاء ک کے ابتککدائی‬


‫مرحلے سے ہی بننا شروع ہوجاتے ہیں جوکہ اسی جسمانی حیاتیات سے ماخوذ ہوتے‬
‫ہیں۔ یہ چیزہ ہم اس سکلئیڈ میکں دیککھ سککتے ہیکں ۔شایداسکے واضکح طکورپر دیکھنکا‬
‫مشکل ہو لیکن عضوکی ابتدائی شکل موجودہے اور اس کے علوہ ہڈی کککی ابتککدائی‬
‫نرم ساخت کچھ عضلت کے ساتھ موجود ہے۔یہاں قککدرے زیککادہ نککرم ہڈی دک ھائی دے‬
‫رہی ہے اور یہ مکمل اکائی ہے۔ ہڈیاں اپنی ساخت اختیارکررہی ہیں لیکن فی الحال یہ‬
‫نرم آغازہے۔ انہیں ہڈیاں نہیں کہاجاسکتا۔دوسری سلئیڈسے واضح ہوتککاہے ک کہ ی کہ عمککل‬
‫کیسے سرانجام پاتاہے۔ اس کی شکل ہڈی جیسی ہے لیکن تاحال یہ نرم آغازہے 'انہیں‬
‫ہڈیاں نہیں کہاجاسکتا۔بعدازاں اس کے ساتھ کچھ کیلشیم جمع ہہہونے لگتککاہے' تککب اس‬
‫میککں کچ کھ سککختی آن کے لگککتی ہے اور اس طککرح بتدریککج ہڈی بنککتی ہے۔ جککب ہڈی‬
‫کاگودابنتاہے…معذرت خواہ ہوں' میں اس کی ابتدا بیان کرناچککاہوں گککا۔ جککب ہڈیوں‬
‫کاگودا بنتا ہے تو ایک ہلکے سے جھٹکے سے ہرعضو میں عضلت نمایکاں طکورپر بننکے‬
‫لگتے ہیں اور اس اضطراری عمککل ککے نککتیجے میککں وہ مکمککل عضککلت کککی جککداگانہ‬
‫شکل اختیارکرنے لگتے ہیں۔دوسرے لفظوں میں اعضاء ک کے عضککلت ارتقاپذیر ہڈیوں‬
‫کے گرد بیک وقت بنتے ہیں۔ یہ نرم ہڈیاں ہیں اور یہ ان کے گردبننے والے عضلت ہیں۔‬

‫ایک نجی ملقات کے دوران میککں نکے ڈاکککٹرمور سکے ‪Dr. Sadler‬ککے افکارکاتککذکرہ‬
‫کیاتوانہوں نے اس کی مکمککل تائیککد وحمککایت کککی۔ نتیجتکا ً ‪Dr.Sadler‬اور ڈاکککٹرمور‬
‫متفق ہیں کہ کوئی ایسا مرحلہ نہیں جس میں سخت ہڈیاں اچانک وجودمیں آتی ہوں‬
‫اور اس کے گرد عضلت تشکیل پاتے ہوں۔ سخت ہڈیوں کے بننے سے کئی ہفت کے قبککل‬
‫ہی عضلت موجود ہوتے ہیں نہ ککہ ہہہڈیاں پہلکے بنکتی ہیکں اورعضکلت بعکدمیں ان ککے‬
‫گردتشکیل پاتے ہیں جیساکہ قرآن میں بیان کیاگیاہے ۔‬

‫یہاں قرآن )نعوذباللہ من ذلک(فاش غلطی کامرتکب ہے۔ مسائل حل ہونے س کے گویککا‬
‫ابھی بہت دور ہیں۔ آئیے لفظ''علقہ'' کی طرف دوبارہ رجوع کریں۔ ڈاکٹر مورنے بھی‬
‫ایک تجویز پیش کی ہے۔قرآن کی ایک اور آیت میککں جنیککن کوجونککک )جیسکی شکککل‬
‫وشکباہت سکے( تشکبیہہ دی گئی ہے اور ارتقکائے انسکانی کاجگکالی کیکے گئے گوشککت‬
‫جیسی کیفیت سے آغکاز کاتکذکرہ کیاگیکاہے۔ ڈاککٹرمور نکے اس سکے ‪23‬دن اور ‪30‬دن‬
‫عمر کا جنین مککراد لیککاہے …‪23‬دن کککاجنین ‪3‬ملککی میککٹر لمباہوتککاہے جوایککک انککچ ککے‬
‫آٹھویں حصے کے برابر ہے۔ اتنی جسامت کوانگلیوں کے درمیککانی فاصککلے س کے ظککاہر‬
‫کرتے ہوئے انگلیاں آپس میں چھوجاتی ہیں کیونکہ جسامت بہت ہی چھوٹی ہوتی ہے۔‬
‫یہ ڈاکٹر مورکی کتاب کے کورکے اندرونی طککرف ‪10‬ویککں مرحل کے کککی تصککویرہے۔ ی کہ‬
‫آغازہے جب کہماد ٔہ منویہ بیضے میککں داخککل ہوتککاہے۔ اس لئے یکہ پہل مرحلکہ ہے۔ چھٹکے‬
‫مرحلے کی طککرف متککوجہ ہوں جودوسککرے ہفت کے ککے دوران آتککاہے اور تیسککرے ہفتکے‬
‫کاعمل ہے اور یہ پہلے مرحلے کے ‪23‬ویں دن کی تصویر ہے ۔جسے ڈاکککٹر مککور جونککک‬
‫جیساقرار دینا چاہتے ہیں۔ اگرہم ‪ X-ray‬کوغور سے دیکھیں تو ‪22‬ویں دن ریکڑھ ککی‬
‫ہڈی تاحال غیرمربوط ہے اور سربالکل کھلہے۔ یہ جونککک جیسککاہرگز نہیککں لگتککا اوری کہ‬
‫‪20‬ویں دن کے جنین کی تصویرہے۔ یہ اسی طرح ایک باریک جھلی میں بندہے جیسککے‬
‫انڈے کی زردی۔اس میں ناف بھی ہے'اس کی شککباہت جونککک جیسککی ہرگزنہیککں ہے۔‬
‫سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ لفظ''علقہ'' کے لئے جودو مفہوم اخذکیے جاتے ہیں'عربی‬
‫زبان مذکورسے ان کی تصدیق کرنے والی مثالیں مہیانہیں کی گئی ہیککں۔ع ہدِ گذشککتہ‬
‫میں لفظ کے معنی متعین کرنے کاواحد ذریعہ لفظ کے استعمال کی کیفیت سے ہوتککا‬
‫تھا۔ ''علقہ'' کامطلب ‪3‬ملی میککٹر لمبککاجنین ہوسکککتاہے۔اس امککر ککے لئے اتفککاق رائے‬
‫حاصل کرنے کاواحدذریعہ حضککرت محمککد) صککلی الل کہ علی کہ وسککلم( ک کے ع ہدکے مککہ‬
‫اورمدینہ کے عربوں کے خطوط بالخصوص قریش کی زبان عربی سے ممکککن ہے۔یکہ‬
‫کوئی آسان کام نہیں ہے کیونکہ قریش کی خالص عربی زبککان ککے بککارے میککں کککافی‬
‫تحقیقی کککام ہوچکککا ہے۔ابتککدائی دور ککے مسککلمان قککرآن مجیککد ککے ال ہامی معنککی‬
‫سمجھتے ت ھے۔ قرآنککی الفککاظ ککے مف ہوم کوٹھیککک سککمجھنے ککے لئے وہ اپنککی زبککان‬
‫اورشاعری کاجامع مطالعہ رکھتے ہیں۔بریں بنا ابوبکرجوکہ پیرس کی جامع مسجدکے‬
‫سابق امام ہیں' انہوں نے ایک خدا کے موضوع پککر ‪ Munkalia‬میککں منعقککدہ ‪1985‬ء‬
‫کی کانفرنس میں اسے موضوِع سخن بنایا۔انہوں نے یہ سککوال سککامعین ک کے سککامنے‬
‫پیش کیا…''کیاحضککرت محمککد ) صککلی اللکہ علیکہ وسککلم( ککے ع ہد ککے قرآنککی متککن‬
‫کامفہوم متواتربرقراررہاہے؟''ان کاجواب تھا…''قدیم شککاعری سکے ثککابت ہوتککاہے ککہ‬
‫ایساہی ہے۔''ہم صککرف یکہ نککتیجہ اخککذ کرسکککتے ہیککں'اگرمسککلمانوں ککے لئے روحککانی‬
‫تسکین اورامید کاباعث بننے والی آیات مستحکم ہیککں تککو ان آیککات میککں پککائی جککانے‬
‫والی سائنسی توضیحات بھی مستحکم مانی جائیں جب تک کہ نئے شواہدسککامنے نککہ‬
‫آئیں۔'' یہ بات بالخصوص اہم ہے کیونکہ یہ آیات ان معلومات کوایک نشانی قرار دیتی‬
‫ہیں۔ مذکورہ بالسورہ المومن میں مذکورہے ‪:‬‬

‫'' وہی ہے جس نے تمہیں خاک سےپیداکیا'ایک قطر ٔہماد ٔہ منویہ سے' پھر )جمے ہوئے‬
‫خون کا(ایک لوتھڑا)علقہ( بنایا اورپھرتمہیں ایک بچے کی شکل میں پیداکیا۔ پھرتمہیں‬
‫بڑھاتاہے تاکہ تم اپنی جوانی کوپہنچو 'پھراوربڑھاتا ہے تاکہ تم بوڑھے ہوجاؤ اور تم میں‬
‫سے )کوئی وہ ہے(جوپہلے فوت ہو جاتا ہے اور یہ سب کچھ اس لئے کیاجاتا ہے تککاکہ تککم‬
‫سب وقت مقررہ کو پہنچو ۔ شاید تم )اپنی حقیقت کو(سمجھ پاؤ۔''‬

‫اورسورہ الحج میں اللہ تعال ٰی نے فرمایاہے''اے بنی نوع انسککان!اگرتمہیککں دوبککارہ جککی‬
‫اٹھنے کے بارے میں شک ہے توغککورکرو۔''اس لئے یکہ سککوال پوچھاجاناضککروری ہے ککہ‬
‫اگرمکہ اورمدینہ کے مردوں اور عورتوں کے لئے ایک واضح علمککت ت ھی توان ہوں نکے‬
‫لفظ ''علقہ'' کا ایسا کونسا مفہوم اخذ کیا جس نے حیات بعدالموت پرایمان لنے کے‬
‫لئے ان کی رہنمائی کی؟'' ہم حضرت محمد) صلی اللہ علیہ وسلم( کے عہدسکے قبکل‬
‫کی تاریخی صورتحال کاجائزہ یہ دیکھنے کے لئے لیتے ہیکں ککہ حضکرت محمکد ) صکلی‬
‫اللہ علیہ وسلم( اوران کے عہد کے لوگ علم ِ جنین کے بارے میں کیاعقیدہ رکھتے تھے؟‬
‫ہم بقراط)‪(Hippocrates‬سے شروع کرتے ہیں۔ مستند شککواہد ک کے حککوالے س کے پت کہ‬
‫چلتاہے کہ وہ ‪460‬ء قبل مسیح میں یونان کے جزیککرہ ‪ Kuss‬میککں پیککداہوا۔ وہ )تخلیککق‬
‫انسانی کے(مراحل کا قائل ہے جوکہ حسب ذیل ہیں‪:‬‬
‫مادہ منویہ وہ جوہرہے جو والدین میں سے ہرایک کے جسم کے ہرحصے سے پیداہوتاہے۔‬
‫کمزوراعضاء سے کمزورمادہ اور طاقتور اعضاء سے طاقتور مادہ پیدا ہوتککاہے۔ پ ھروہ‬
‫آگے چل کرماں کے خون کے نیم منجمد ہونے کاتذکرہ کرتاہے ۔پھرجنین کے ایک جھلی‬
‫میں ملفوف ہونے کا تذکرہ ہے اوریہ ماں کے اس خون سے افککزائش پاتککاہے جککو رحککم‬
‫ن حیککض‬ ‫مککادر میںاترتککاہے۔ی ہی وجککہ ہے کککہ جوعککورت حککاملہ ہوتی ہے' اسککے خککو ِ‬
‫آنابنککدہوجاتاہے۔ پھرانسککانی گوشککت پوسککت ک کے بککارے میککں وہ کہتککاہے…اس مرحل کے‬
‫پر'ماں کے خون کے نیم منجمد لوتھڑے سے ناف کے ساتھ انسانی گوشت بننا شروع‬
‫ل تنفس کے ذریعے‬ ‫ہوتا ہے اورآخرمیں ہڈیاں ۔گوشت پوست میں اضافے کے ساتھ عم ِ‬
‫یہ عمل شروع ہوتاہے اور جب ہڈیاں قدرے سخت ہوجاتی ہیں تککودرخت کککی شککاخوں‬
‫کی طرح نمودار ہونے لگتی ہیں۔‬

‫ش حیوانات کے بککارے‬ ‫اس کے بعدہم ارسطو کے افکار کاجائزہ لیتے ہیں۔ اس نے افزائ ِ‬
‫میں اپنی کتاب )تقریبا ً ‪350‬قبل مسیح(میں علم جنیککن ککے مراحککل کاتککذکرہ کیککاہے۔‬
‫ن حیض کاذکرکرتاہے۔اس مرحلے میں وہ مردکےخالص مککاد ٔہ‬ ‫پہلے وہماد ٔہ منویہ اورخو ِ‬
‫منویہ کے بارے میں لکھتا ہے۔بعدازاں عورت کی شرکت اس ماد ٔہ منویہ سے افزائش‬
‫ن حیککض کککونیم‬ ‫کے لئے بیان کرتاہے۔ دوسرےلفظوںمیں ماد ٔہ منویہ کو عورت کے خککو ِ‬
‫منجمد کرنے کاباعث قرار دیتاہے۔ پھروہ گوشت کا ذکرکرتاہے کہ قدرت اسککے خککالص‬
‫ترین مواد سے بناتی ہے اور بچکے کھچکے فضککلے سکے ہڈیاں تشکککیل پککاتی ہیککں۔ پ ھر‬
‫گوشت اور ہڈیوں کے درمیان باریک نسوں کے ذریعے ربط اور اعضاء کے گوشت کی‬
‫افزائش کاتذکرہ ہے ۔واضح طورپر قرآن میں یہی طریق کاربیان کیاگیاہے۔ماد ٔہ منککویہ‬
‫ن حیض کونیم منجمدکرتا ہے جس سے گوشککت بنتککاہے' پ ھر ہڈیاں بنککتی ہیککں اور‬ ‫خو ِ‬
‫آخرمیں ہڈیوں کے اردگرد گوشت نموپاتاہے۔‬

‫اس کے بعدہم ہندوستانی طب کاتذکرہ کرتے ہیں۔ ‪123‬عیسوی میککں ‪ Sharaka‬اور‬


‫‪ Shushruta‬کا نظریہ یہ تھا کہ ''مرداور عورت دونوں افککزائش نسککل میککں شککریک‬
‫ہہہوتے ہیککں۔'' مککرد کککا مککادہ ‪(Sukra (Semen‬کہلتککاہے اور عککورت کامککادہ ‪Artava‬‬
‫‪((Blood‬کہلتاہے۔ یہاں ہم دیکھتے ہیں کہ قککدیم ہندوسککتانی افکارونظریککات ب ھی اس‬
‫ک عمل سکے وجککود‬ ‫ن حیض کے اشترا ِ‬ ‫بات کی تائید کرتے ہیں کہ بچہماد ٔہ منویہ اورخو ِ‬
‫میں آتا ہے۔ اب ہم جالینوس)‪(Galen‬کے افکارکاتذکرہ کرتے ہیں جو ترکی کے قصککبے‬
‫برگمہ )‪(Bergamum‬میں ‪131‬عیسوی میں پیداہوا تھا۔ جالینوسکککہتاہے ''مککادہ منککویہ‬
‫ن حیض سے'جیساکہ ارسطونے بیان‬ ‫وہ جوہرہے جس سے جنین بنتا ہے نہ کہ محض خو ِ‬
‫ن حیککض جنیککن بناتککاہے۔ ی ہاں قککرآن‬ ‫کیا۔بلککہمککاد ٔہ منککویہ ککے سککاتھ مککل کککر ہی خککو ِ‬
‫‪Galen‬کی تائید کرتاہے جیساکہ سورہ دھر'آیت نمبر ‪2‬میں بیان کیاگیاہے‪:‬‬

‫''ہم نے انسان کوآمیزشدہ ایک قطرہ مادہ منویہ سے پیدا کیا۔''‬


‫اب ہم جالینوس کے مرتب کردہ مراحل پہ غور کرتے ہیں۔ جالینوس نے بھی اس بکات‬
‫کی تعلیککم دی ککہ جنیکن مرحلکہ وار نشکوونماپاتاہے۔ پہلکے مرحلکےمیںمکاد ٔہ منکویہ ککی‬
‫شباہت غالب رہتی ہے۔ دوسرا مرحلہ تب آتاہےجب ماد ٔہ منویہ خون سے ب ھر جاتککاہے۔‬
‫دل ودماغ اورجگراس وقت غیرواضح اور بے شکل ہوتے ہیں یہی وہ مرحلہ ہے جس کے‬
‫بقراط نے جنین )‪ (Fetus‬کانام دیا۔قرآن کی سورة الحج'آیت نمبر ‪ 5‬اس بککات کککی‬
‫عکاسی کرتی ہے۔‬

‫''پھرتمہیککں پیککداکیا'گوشککت ک کے ایککک لککوتھڑے س کے' قککدرے تشکککیل شککدہ اور قککدرے‬
‫غیرتشکیل شدہ صورت میں''‬

‫اب حمل کے تیسرے مرحلے کاذکر ہے جیسے بتایاگیاہے کہ فطرت کا ً ہڈیوں ک کے اوپککراور‬
‫اردگرد گوشت بنناشروع ہوجاتا ہے۔ ہم قبل ازیں یہ جان چکے ہیں کہ قککرآن اس س کے‬
‫اتفاق کرتاہے'سورة المومنون 'آیت نمبر ‪14‬میکں ج ہاں یکہ کہاگیکا ہے ''اور ہم ہڈیوں‬
‫کوگوشت کالباس پہناتے ہیں۔'' چوتھا اورآخری مرحل کہ وہ ہے جککس میککں اعضککاء ککے‬
‫تمام حصے شناخت کے قابل ہوجاتے ہیں۔جالینوس کی علم طب میں اتنی اہمیت ہے‬
‫کہ ہجرت کےزمان ٔہ قریب میں ‪4‬ممتاز طککبیبوں نکے اسکککندریہ)مصککر(میککں ایککک طککبی‬
‫مدرسہ قائم کرنے کافیصلہ کیا جس میں مطالعہ کی بنیادکے طورپر جالینوس کی ‪16‬‬
‫کتابوں سے کام لیاگیا۔یہ سلسلہ ‪13‬ویں صدی عیسوی تک جکاری ر ہا۔اب ہمیکں اپنکے‬
‫آپ سے یہ سوال ضرور کرناچاہئے اس وقت عرب میں محمد) صلی اللہ علیہ وسلم(‬
‫کے دور میں سیاسی'معاشی اور طبی صورتحال کیککاتھی؟ حضککر مککوت)یمککن( س کے‬
‫گرم مسالے کے تجارتی قافلے شمال کی طرف مکہ ومدینہ سے گزرت کے ہوئے یککورپ‬
‫بھرمیں جاتے تھے۔ تورات کاعبرانی سکے سککریانی زبککان میککں ترجمکہ ہو چکات ھا جککو‬
‫آرامی زبان کی ایک قسم ہے اور عربککی س کے مشککابہ ہے۔ ‪500‬ء ک کے بعککدعرب ککے‬
‫شمالی صحراؤں میں یہی زبان بولی جاتی تھی۔‪ 463‬عیسککوی س کے ہی یہودتککورات‬
‫اور عہدنامہ عتیق کاترجمہ عبرانی سے سریانی میں کرنے لگے تھے۔برطانوی عجککائب‬
‫گھرمیں یہ نسخہ موجودہے۔ پھریہ تراجم ‪Guscians‬تک پہنچ کے جککو عیسککائی ت ھے اور‬
‫عرب کے یہودی قبائل تک بھی پہنچے۔اس دور میںشام کککا ‪ Sergius‬جککس ن کے ‪536‬‬
‫عیسوی میں قسطنطنیہ میں وفات پائی' جویونککانی زبککان س کے سککریانی زبککان میککں‬
‫ترجمہ کرنے والے عظیم ترین اور قدیم ترین مترجمین میں سے ایک تھا'اس نے علم‬
‫طب کی کئی کتابوں کا ترجمہ کیا۔ اپنی شہرت کی وجہ س کے ی کہ تراجککم کسککر ٰی اّول‬
‫کی سلطنت فارس میں پہنچکے اور قککبیلہ غسککان ککے لوگککوں تککک ب ھی جککن کککادائرہ‬
‫اثرمدینہ کے مضافات تک پھیلہوا تھا۔ خسرواّول نوشیرواںجسے عربی میں کسر ٰی اّو‬
‫ل کہاجاتاہے 'فارس کابادشاہ 'خسروِ اعظم کے نام سے جاناجاتا ت ھا۔ اس ککے لشککر‬
‫نے یمن جیسے دور درازکے علقے کوفتح کیا۔ اسے علوم سے گہرا شغف ت ھا۔اس نکے‬
‫کئی مدارس قائم کئے۔ خسرو کے پہلے ‪48‬سالہ طویل دورِ حکومت میککں جنککدی شککا‬
‫پور ‪ Jundi Shapur‬کامدرسہ وجودمیں آیا جوکہ اپنے زمانے کا عظیم تریککن علمککی‬
‫مرکککز ت ھا۔ اس کککی چککاردیواری ک کے انککدر یونککانی' ی ہودی' نسککطوری'فارسککی اور‬
‫ہندوافکار وتجربات کے بارے میکں آزادانکہتبکادل ٔہ خیکال ہوتاتھ ہا۔ تعلیکم وتککدریس زیکادہ‬
‫ترسریانی زبان میں ہوتی تھی جوکہ یونانی کتککابوں ک کے سککریانی تراجککم پرمشککتمل‬
‫تھی۔ اس کے عہدِ حکومت میں جککب جنککدی شککاپور کککا طککبی مدرسکہ کککام کررہات ھا‬
‫تووہاں ارسطو' بقراط اور جالینوس کی تعلیمات عام تھیں۔ اگلقککدم ی کہ ت ھاکہ فاتککح‬
‫عربوں نے نسطوریوں کو مجبککور کیکا ککہ وہ یونککانی علککم طککب ککے سککریانی تراجککم‬
‫کاعربی زبان میں ترجمہ کریں۔ سریانی سکے عربککی میککں ترجمکہ آسککان ت ھا کیککونکہ‬
‫دونوں زبانوں کی گرامرمشترکہ تھی۔ حضرت محمد ) صلی اللہ علیہ وسلم( کے عہدِ‬
‫حیات کی مقامی طبی صورتحال کاجائزہ لینے سے معلوم ہوتاہے کہ اس زمککانے میککں‬
‫عرب میں طبیب موجودتھے۔ حارث بن کلدہ اپنے زمانے کااعل ٰی تعلیم یافتہ طبیب تھا‬
‫جس نے جڑی بوٹیوں کے استعمال کی تربیت حاصل کککی ت ھی۔ وہ طککائف ککے قککبیلہ‬
‫بنی ثقیف میں چھٹی صدی عیسوی کے وسککط میککں پیککدا ہوا۔وہ یمکن سکے ہوتککا ہوا‬
‫فارس پہنچا جہاں اس نے جندی شاپورکے عظیم مدرسہ میں طبی علککوم کککی تعلیککم‬
‫حاصل کی۔ اس طرح وہ ارسطو'بقراط اور جالینوس کی طبی تعلیمات سکے خککوب‬
‫آگاہ ہوگیا۔ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعداس نے فارس میں بطورِ طبیب کام شروع‬
‫کیا اور اسی زمانے میں ُاسے خسرونوشیرواںکے دربارتک رسائی ہوئی جہاں اس کے‬
‫اور بادشاہ وقت خسرو میں طویل مکالمہ ہوا۔وہ آغازِ اسککلم ک کے دنککوں میککں واپککس‬
‫عرب پہنچااورطائف میں قیام پذیرہوگیا۔ اسی اثنا میں یمککن کککا بادشککاہ ابککوخیر اس‬
‫سے ایک مرض کے سلسلے میں ملنے کے لئے آیااور صحت یاب ہونے پراسے نقدانعام‬
‫اورایک کنیز تحفے میں دی۔ اگر چہ حارث بن کلدہ نے علم طب پرکککوئی کتککاب نہیککں‬
‫لکھی ۔ تاہم کئی طبی مسائل کے بارے میں اس ککے نظریککات خسککرو سکے مکککالمے‬
‫کککی صککورت میککں محفککوظ ہیککں۔آنک ھوں کککے بککارے میککں وہ کہتککا ہے کککہ سککفید‬
‫حصہ''چربی''سے بنا ہواہے جبکہ دوسرا سیاہ حصہ ''پانی'' سے بنا ہے اور بصککارت کککو‬
‫ہوا سے تعبیرکیا ہے۔ہم جانتے ہیں کہ اب یہ ساری باتیں غلط ثابت ہوچکی ہیں لیکن یہ‬
‫یونانی نظریہ تھا۔ان سب باتوں سے حارث کایونانی طبیبوں سے ربط ظککاہر ہوتککاہے۔‬
‫اس سکککاری صکککورتحال کوچنکککدلفظوں میکککں سکککمیٹتے ہوئے "‪Eastward The‬‬
‫‪"Elementry Arabs‬نامی کتاب میں ‪ Dr.Lucaine La Clerk‬لکھتے ہیں '' حارث‬
‫نے جندی شاپورکے مدرسے سے علم طب حاصل کیات ھا اور حضککرت محمککد ) صککلی‬
‫اللہ علیہ وسلم( اپنی طبی معلومات کے لئے حارث سے متاثرہیں۔''‬

‫دونوں حضرات سے ہمیں طب یونانی کے علم کاسراغ بآسانی ملتاہے۔ بعض اوقککات‬
‫حضرت محمد) صلی اللہ علیہ وسلم( بیماروں کا علج کرتے تھے لیکن پیچیدہ امراض‬
‫کے علج کے لئے وہ مریضککوں کککو حکارث ککے پککاس بھیجتکے ت ھے اور حضککرت محمککد‬
‫) صلی اللہ علیہ وسلم( کے قریب دوسرا تعلیم یافتہ شخص لدن بن حککارث)نککوٹ‪:‬ی کہ‬
‫نضربن حارث ہے جوکہ بدرمیں لڑنے آیا'گرفتارہوکرقتل ہوا۔ادارہ( تھا جو اگرچہ طبیب‬
‫حارث کارشتہ دارنہ تھابلکہ حضور ‪e‬کاابن عککم ت ھا اور اس نکے ب ھی خسککروکے دربککار‬
‫میں حاضری دی تھی۔ اس نے فارسککی زبککان اور موسککیقی کککی تعلیککم حاصککل کککی‬
‫جسے اس نے مکہ کے قریش میں متعارف کرایاتاہم وہ حضرت محمد)صلی اللہ علیککہ‬
‫وسککلم (س کے لگککاؤنہ رکھتات ھا۔وہ قککرآن ک کے بعککض واقعککات کککو)طنزوتنقیککدکا(نشککانہ‬
‫بنایاکرتاتھا جس کے لئے حضرت محمد ‪e‬نے اسے کبھی معاف نہ کیااور جککب وہ جنککگ‬
‫بدر میں قیدی بن کرآیا توحضور ‪e‬نے اسے قتل کرنے کاحکم دیا۔مختصرا ً ہم دیکھت کے‬
‫ہیں کہ‪:‬‬

‫‪600 1-‬عیسوی میں مکہ اور مدینہ کے عربوں کے حبشہ' یمن 'فککارس اور بککازنطین‬
‫)رومی سلطنت(کے لوگوں سے سیاسی اور معاشی روابط تھے۔‬

‫‪ 2-‬حضرت محمد ‪e‬کاایک عم زاد اتنی اچھی فارسی جانتاتھا کہ اس نے فارسی میں‬
‫علم موسیقی سیکھا۔‬

‫‪ 3-‬غسانی قبیلہ جس کی حکمرانی مدینہ کے نواح تک پھیلے ہوئے شککامی صککحراؤں‬


‫پرتھی' سریانی زبان بولتے تھے جوعلم طب کککی تعلیککم وتککدریس ککے لئے مسککتعمل‬
‫ممتاززبانوں میں سے ایک تھی اوریہ ان کی سرکاری زبان تھی۔‬

‫‪ 4-‬یمن کاایک بیماربادشاہ طبیب حارث بن کلدہ کے پککاس طککائف آیککا جککو ککہ جنککدی‬
‫شاپورسے مہارت حاصل کرکے آیاتھاجوکہاس خط ٔہ ارض کککی ب ہترین طککبی درسککگاہ‬
‫تھی اور اسی حارث کے پاس حضرت محمد ‪ e‬بعض اوقات مریضوں کوبھیجتے تھے۔‬

‫‪ 5-‬حضرت محمد)صلی اللہ علیہ وسلم ( کے عہدحیات میں اسکندریہ)مصر( میں ایک‬
‫نئی طککبی درسککگاہ قککائم کککی گئی جککس ک کے نصککاب میککں جککالینوس)‪ (Galen‬کککی‬
‫‪16‬تصانیف شککامل تھیککں۔ ان شککواہد سکے اس بککات کککا خاصککا امکککان پیککداہوتاہے ککہ‬
‫حضرت محمد ‪e‬اوران کے اردگرد کے لککوگ ارسککطو'بقککراط اور جککالینوس ک کے علککم‬
‫جنین کے بارے میں نظریات سے آگاہ تھے جبکہ وہ حارث اور دوسرے مقککامی طکبیبوں‬
‫کے پاس جاتے تھے۔ پککس جککب قککرآن آخککری مکککی سککورتوں میککں س کے ایککک سککورة‬
‫المؤمن 'آیت نمبر ‪67‬میں بیان کرتاہے‪:‬‬

‫'' وہی ہے جس نے تمہیں خاک سےپیداکیا'ایک قطر ٔہماد ٔہ منویہ سے' پھر )جمے ہوئے‬
‫خون کا(ایک لوتھڑا)علقہ( بنایا اورپھرتمہیں ایک بچے کی شکل میں پیداکیا۔ پھرتمہیں‬
‫بڑھاتاہے تاکہ تم اپنی جوانی کوپہنچو 'پھراوربڑھاتا ہے تاکہ تم بوڑھے ہوجاؤ اور تم میں‬
‫سے )کوئی وہ ہے(جوپہلے فوت ہو جاتا ہے اور یہ سب کچھ اس لئے کیاجاتا ہے تککاکہ تککم‬
‫سب وقت مقررہ کو پہنچو ۔ شاید تم )اپنی حقیقت کو(سمجھ پاؤ۔''‬

‫اورپھرسورہ حج آیت نمبر ‪5‬میں بیان ہے۔‬


‫''اے بنی نوع انسان!اگرتمہیں دوبارہ زندہ کیے جانے کے بارے میں شک ہے توغور کککرو‬
‫کہ ہم نے تمہیں خاک سے پیداکیاہے۔''‬

‫ہمارے لئے دوبارہ یہ سوال کرنادرست ہوگا کہ ''انہیں کس بات ک کے سککمجھنے ک کے لئے‬
‫کہاگیا؟'' کس بات پر غور کرنے کا حکم دیاگیکا؟'' )جنیکن ککے(قرآنکی مراحکل دوبکارہ‬
‫ش خدمت ہیں…نطفہ )‪'(Sperm‬علقہ )‪ '(Clot‬مضغہ )‪'(Piece of meat‬عظام )‬ ‫پی ِ‬
‫‪(bones‬اور ہڈیوں پر عضلت کاچڑھایا جانا۔جواب ب ہت واضککح ہے۔ وہ اس بککات کککو‬
‫سمجھتے تھے اور غورکررہے تھے جوکچھ یونانی طبیبوں نے علم جنین کے مراحل ک کے‬
‫بارے میں عام ف ہم نظریکات ککی تعلیککم دی ت ھی۔ میککری مککراد یکہ نہیکں ککہ حضککرت‬
‫محمد)صلی اللہ علیہ وسلم (اوران کے صحابہ کرام ‪ y‬یونانی طبیبوں ککے نککام جککانتے‬
‫تھے لیکن وہ یونانی طبیبوں کے بیان کردہ جنین کے مراحل سے آگاہ تھے۔‬

‫ن حیض سے مل‬
‫‪ 1-‬وہ اس بات کایقین رکھتے تھے کہ مرد کا مادہ منویہ عورت کے خو ِ‬
‫کر اس کے نیم منجمدبننے کاباعث بنتاہے اور اسی سے پھر بچہ بنتاہے۔‬

‫‪ 2-‬وہ جانتے تھے کہ جنین پہلے نامکمل اور پھرمکمل ہوتاہے۔‬

‫‪ 3-‬وہ جانتے تھے کہ پہلے ہڈیاں بنتی ہیں اورپھرعضلت چڑھائے جاتے ہیں۔اللہ اس عام‬
‫فہم علم کوعلمت کے طورپر بیان کررہاتھا تاکہ سککامعین اورقککارئین کککواپنی طککرف‬
‫متوجہ کرسکے)نعوذباللہ من ذالک(؟‬

‫مسئلہ یہ ہے کہ یہ عام فہم علم نہ تب درست تھا 'نہ اب ہے۔ہم حضککرت محمککد ‪ e‬ک کے‬
‫عہدکے بعد کے دومعروف طبیبوں کی مثال دیتے ہیں جوقرآن پراثرانککداز ن کہ ہوسکککتے‬
‫تھے۔انہوں نے ثابت کیا کہ عربوں میں ‪16‬ویں صدی عیسوی تک ارسطو' بقککراط اور‬
‫جالینوس کے جنین سے متعلق نظریات جاری و ساری ر ہے۔ اگککر ''علق کہ'' کادرسککت‬
‫ترجمہ ''جونک جیسی چیز'' ہے جیسا کہ عصرِ حاضر کے شککبیرعلی جیس کے مسککلمان‬
‫دعو ٰی کرتے ہیں توقرآنی عہدکے بعد کے طبیبوں کاکوئی مقککام نہیککں جککو اس دعککوے‬
‫کے حامل ہوں۔ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ ان یونانی طککبیبوں ک کے نظریککات‬
‫قرآنی تعلیمات کی تشریح کے لئے بیان کیے جارہے تھے اور قرآن یونانی طبیبوں کککے‬
‫افکار پر روشنی ڈال رہاتھا۔‬

‫انسان کاماخذ دوچیزوں سے ہے۔ ہم ابککن سککینا کککا ذکککر کرت کے ہیککں۔انسککان کاماخککذ‬
‫ن‬
‫مردکاماد ٔہ منویہ جوکہ عامل کا کردار ادا کرتاہےاور عورت کا ماد ٔہ منویہ جوکہ خککو ِ‬
‫ن سککینا نکے‬
‫حیض کاپہل جزوہے ' عمل کے لئے مواد مہیا کرتاہے۔ ہم دیکھتے ہیککں ککہ ابک ِ‬
‫عورت کےماد ٔہ منویہ کو وہی مقام دیککا ہے جککوکہ ارسککطو نکے خککون حیککض کودیککاہے۔‬
‫یورپ کے ترقی یافتہ دورکے ماہرین سے ماقبل کے زمانے کے حوالے سے ابن سیناکی‬
‫سائنسی اور فنی مہارت کا انکاربہت مشکل ہے۔‬
‫اب ہم ابنقیم الجوزیہ کاتذکرہ کرتے ہیں۔ ابن قیم الجوزیہ نے قرآنککی آیککات اور یونککانی‬
‫علم طب کی موافقت سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔شاید یہ امر زیادہ واضح نہیں ہے لیکککن‬
‫بقراط ارغککوانی سککاہے اور قکرآن گ ہرا سکبز اور حککدیث ارغککوانی اور تفسکیر سککرخ‬
‫اوراس کے اپنے خیالت نیلگوں سبز…لیجئے عمل شروع ہوتککا ہے۔)کتککاب الجن کہ ک کے‬
‫تیسرے باب میں(وہ کہتا ہے کہماد ٔہ منویہ ایک جھلی میککں محککدود رہتککاہے اورمککاں ک کے‬
‫ن حیض کے اترنے سے نشککوونماپاتاہے۔ کچکھ جھلیککاں ابتککدامیں بنککتی ہیککں پھرکچکھ‬ ‫خو ِ‬
‫دوسرے اور تیسرے ماہ کے دوران بنتی ہیں۔‬

‫رحم مادرمیں خون حیض کے اترنے والی بات ہم بقراط ککے سکلئیڈ میکں ب ھی دیککھ‬
‫چکے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ خدا نے کہاجیسا کہ قرآن میکں مککذکور ہے ''وہ تمہیککں تم ہاری‬
‫ماں کے رحم میں تخلیق کرتاہے' یکے بعددیگرے مراحل میں'تین تاریکیوں میککں۔'' ی کہ‬
‫قرآن کی سورہ زمر'آیت نمبر ‪6‬ہے۔ پھر وہ اپنے افکار بیان کرتاہے…چونکہ ان جھلیوں‬
‫میں سے ہرایک کی اپنی ایک تاریکی ہوتی ہے۔اسککی لئے خککدانے بتدریککج تخلیککق ککے‬
‫مراحل کاتذکرہ کرتے ہوئے جھلیوں کی تاریکیوں کا ذکر بھی کیاہے۔ ب ہت س کے تبصککرہ‬
‫نگاران الفاظ میں تبصرہ کرتے ہیں کہ''یہ پیٹ کی تاریکی'رحم کککی تککاریکی اورآنککول‬
‫نال کی تاریکی مراد ہیں۔'' ایک دوسری مثال جوکہ ہم پڑھتے ہیں' بقراط نے کہا…منہ‬
‫جبلککی طککورپر کھلتککاہے اور گوشککت س کے نککاک اور کککان بنت کے ہیککں۔کککان کھلت کے ہیککں‬
‫اورآنکھیں بھی جوکہ ایک شفاف مائع سے بھری ہوتی ہیں۔'' حضور ‪ e‬کہاکرتے تھے…‬
‫میں اس کی عبادت کرتاہوں جس نے میرا چہرہ بنایااورمکمل کیا اور میری سماعت‬
‫کھولی اوربصارت دی…عل ٰی ہذا القیاس ۔اب ہم دوبارہ بقراط کی طرف آتے ہیککں۔وہ‬
‫بھی دوسرے مرحلے کے بارے میککں و ہی کہتککاہے جککوابھی میککں نکے پڑ ھاہے۔ ابککن قیککم‬
‫بقراط کاحوالہ دیتے ہوئے کہتاہے کہ ماں کاخون ناف کے گرد اترتا ہے۔‬

‫وہ ایسا بھی کرسکتاہے کیونکہ جیساکہ ہم جانتے ہیکں حضکرت محمکد)صککلی اللکہ علیکہ‬
‫وسلم ( کے عہدکے لوگ طب یونانی سے اچھی طرح واقف تھے۔ البتہ آج یہاں ہمککارے‬
‫لئے جس بات کوسمجھنا ضروری ہے' وہ یہ ہے کہ ایسا کوئی مقام نہیں جہاں قرآن نے‬
‫طب یونانی کی تصحیح کی ہو۔)نعوذباللہ من ذلک(؟‬

‫ابن قیم الجوزیہ کایہ پکارناکہیں موجودنہیںکہ…''تم یونکانی لککوگ اسکے غلککط سکمجھے‬
‫ہو۔''علقہ'' کککا درسککت ترجمکہ چمٹنکے والککی ' یککا ''جونککک'' جیسککی چیزہہہے۔''اس ککے‬
‫برعکس ابن قیم بھی قرآن اورطب یونانی کککی مککوافقت بیککان کرر ہے ہیککں۔ان کککی‬
‫ف آخککر ہے جککوکچھ‬ ‫موافقت غلط ہے۔بیضاوی کا ‪1200‬عیسوی میں کیاگیا تبصرہ حر ِ‬
‫اس طرح ہے۔ وہ ''علقہ'' کو''جمے ہوئے ٹھوس خون کاٹکڑا'' اپنی تفسککیر میککں قککرار‬
‫دیتاہے جیساکہ قرآن میں بیان کیاگیاہے۔ آگے چل کروہ قرآن کے حوالے سے اسے ایککک‬
‫''گوشت کاٹکڑا'' قرار دیتاہے۔ ایساٹکڑا جوچبایاجاسکے وعل ٰی ہذاالقیاس۔ جیسککا ک کہ‬
‫میں نے گفتگوکے آغاز میں بیان کیاہے ککہ عکام طورپرسکمجھاجاتاہے جنیککن ککامختلف‬
‫مراحل سے گزرتے ہوئے نشوونماپانا ایک جدید نظریہ ہے اور قرآن حنین کککے مختلککف‬
‫مراحل کی عکاسی کرتے ہوئے جدیدعلم جنین کی ‪1400‬سال پہل کے ہی پیککش بینککی‬
‫کررہاہے۔ جبکہ ہم دیکھ چکے ہیں کہ ارسطو' بقراط' ہندوستانی ماہرین اورجککالینوس)‬
‫‪(Galen‬سبھی جنین کے ارتقاء کے بارے میں قرآن سے ماقبل کے ایک ہزار سال کککے‬
‫دوران بحث کرچکے ہیں اور نزول قککرآن ککے بعککدبھی مختلککف مراحککل کاذکریونککانی‬
‫طبیبوں 'ابن سینا اور ابن قیم کی تعلیمات میں جاری وساری رہا۔ یہ بات لزم ہے کہ‬
‫یہ وہی علم ہے جوجالینوس اور اس کے پیش روؤں نے بیان کیا۔ہڈیوں کی ساخت کے‬
‫مرحلے سے یہ بات واضح ہے جیساکہ ڈاکٹرمور نے کمال مہارت سے اپنککی کتککاب میککں‬
‫بیان کیاہے کہ نرم ہڈی کی تشکیل کے دوران ہی عضلت بھی بننا شروع ہوجاتے ہیککں۔‬
‫ایساکوئی مرحلہ نہیں ہے کہ پہلے ہڈیوں کا ڈھانچہ مکمککل ہوجککائے 'تککب اس پرعضککلت‬
‫بننے شروع ہوں۔ یہ بات بالکل واضح ہے ککہ قککرآن میککں ''علق کہ'' س کے مککراد لککوتھڑا )‬
‫‪(Clot‬ہے اورقریش جنہوں نے حضرت محمککد ‪e‬س کے ی کہ بککات سککنی' وہ اس کککامطلب‬
‫خون حیض )کالوتھڑا(ہی سمجھے کیونکہ یہی افزائش نسل میں عککورت کاحص کہ ہے۔‬
‫اس لئے ہم یہ نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں کہ ان تمام سککالوں ککے دوران علککم جنیکن سکے‬
‫متعلق قرآنی آیات جن میں بیان ہے کہانسان کی تخلیق کی ابتککدا ایککک قطککر ٔہ منککی‬
‫سے ہوتی ہے جولوتھڑے کی شکل اختیار کرتاہے'پہلی صدی ہجککری کککی سککائنس کککی‬
‫ل قرآن کا دور ہے لیکککن جککب ‪20‬ویککں صککدی کککی‬ ‫مکمل مطابقت میں ہیں جوکہ نزو ِ‬
‫جدیککد سککائنس ککے سککاتھ مککوازنہ کیاجککائے تککوبقراط غلطککی پر ہے ' ارسککطو غلطککی‬
‫پرہے'جالینوس غلطی پرہے اور قرآن )نعوذباللہ( غلطی پرہے۔ یہ سب سککنگین غلطککی‬
‫کے مرتکب ہیں۔‬

‫خ… اب ہم چاندنی کے بارے میں کچکھتبککادل ٔہ خیکال کرتکے ہیککں۔کیککا قککرآن واقعککی یکہ‬
‫کہتاہے؟''چاند سورج کی روشنی کومنعکس کرتاہے۔'' کیا پہلے یہ بات عام ف ہم ت ھی؟‬
‫سورہ نوح 'آیت نمبر ‪15‬تا ‪16‬میں کہاگیاہے ''کیاتم نہیں دیکھتے اللہ ن کے سککات آسککمان‬
‫بنائے ہیں'ایک کے اوپر دوسرا اور چاندکوروشن )نور(بنایا'ان کے درمیککان اور سککورج‬
‫کو ایک چراغ )سراج(۔'' بعض مسککلمان دعککو ٰی کرتکے ہیککں ککہ قککرآن نکے سککورج اور‬
‫چاندکی روشنی کے لئے مختلف الفاظ استعمال کئے ہیں۔اس سے ظککاہر ہوتککا ہے ک کہ‬
‫سککورج روشککنی کککا منبککع ہے اور چانککدمحض اس کککی روشککنی کککومنعکس کرتککاہے۔‬
‫شککبیرعلی ن کے اپنککی کتککاب ''قککرآن میککں سککائنس'' میککں بھرپوراسککتدلل کیککاہے اور‬
‫ڈاکٹرذاکرنائیک نے اپنی وڈیو''کیا قرآن خدا کا کلم ہے'' میں واضح طورپربیان کیککاہے‬
‫جسے آپ ابھی ملحظہ کریں گے۔‬

‫)یہاں پرڈاکٹرذاکرنائیک کاحوالے کے طورپر ایک ویڈیوکلپ دکھایاگیا(‬

‫ڈاکٹرذاکرویڈیوکلپ میں کہتے ہیں''وہ روشنی جوچاندکے ذریعے ہم تک پہنچتی ہے'کہاں‬


‫سے آتی ہے؟ جواب دینے وال کہے گا پہلے ہماراخیال تھا کہ چانککدکی روشککنی اس کککی‬
‫اپنی ہے لیکن آج سائنس کی ترقی کے باعث ہمیں معلوم ہواہے کہ چاند کی روشککنی‬
‫اس کی اپنی نہیں ہے بلکہ یہ سورج کی روشنی ہے جککو منعکککس ہوتی ہے۔میککں اس‬
‫سے ایک سوال پوچھوں گا کہ اس کاذکرتوقرآن میں موجودہے۔ سککورہ فرقککان'سککورہ‬
‫نمبر ‪25‬آیت نمبر ‪''61‬پاک ہے وہ جس نے ستاروں کے جھرمککٹ بنککائے ہیککں اوران ک کے‬
‫درمیان ایک چکراغ )سکورج( اورایکک چانکدکورکھاہے جوروشکنی منعککس کرتکا ہے۔''‬
‫عربی زبان میں چاندکے لئے لفکظ ''قمکر'' ہے اور اس ککی روشکنی ککے لئے ''منیکر''‬
‫جوکہ مستعارلی ہوئی روشنی ہے یا''نور'' جس کامطلب منعکس شککدہ روشککنی ہے۔‬
‫قرآن بیان کرتاہے کہ چاند کی روشنی منعکس کردہ روشنی ہے۔ آپ لوگ کہتے ہیں کہ‬
‫آپ نے یہ بات آج دریافت کی ۔قرآن میں یکہ بکات ‪1400‬سکال پہلکے کیسکے بیکان ککی‬
‫گئی؟وہ کچھ دیر کے لئے تامل کرے گا'وہ فورا ً جواب نکہ دے گااوربعکدازاں ممککن ہے'‬
‫کہے ''شایدیہ ایک حسن اتفاق ہے'' میں اس کے ساتھ بحث نہیں کرتا۔''‬

‫ویڈیوکے آخرمیں ہم نے ڈاکٹرنائیک کو یہ وضاحت کرتے ہوئے سککناکہ عربککی میککں چانککد‬
‫کے لئے لفظ''قمر'' ہے اور اس ککے ''منیککر'' ہونے کاذکرکیاگیککاہے' اس کککامطلب ہے‬
‫''مستعار لی گئی روشنی'' یا''نور''جس کامطلب ہے منعکس کککردہ روشککنی۔دعککو ٰی‬
‫صرف یہی نہیں ہے کہ یہ بیان سائنسی حقیقت کی مطابقت میککں ہے بلک کہ سائنسککی‬
‫لحاظ سے معجزانہ ہونے کادعو ٰی بھی کیا گیاہے۔ اگرچہ ان حقککائق کاسککراغ حککال ہی‬
‫میں لگایا گیا ہے۔یہ درست ہے کہ چانداپنی روشنی خارج نہیں کرتا بلکہ صرف سککورج‬
‫کی روشنی کومنعکس کرتاہے لیکن یہ بات توحضرت محمد)صلی الل کہ علی کہ وسککلم (‬
‫سے تقریبًاایککک ہزار سککال قبککل ب ھی ظککاہرتھی۔ ارسککطونے قریبکا ً ‪360‬قبککل مسککیح‬
‫میںزمین کاسایہ چاندپرسکے گزرنکے کککی بککات کککی۔اس لئے ککہ وہ جانتات ھاکہ چانککدکی‬
‫روشنی منعکس کردہ ہے۔ اگر آپ اب بھی اصرارکریں گے کہ یہ سائنسی علوم کاایک‬
‫معجزہ ہے 'تب ہمیں اپنے آپ سے یہ سوال ضرورکرناہوگا' کیا خود قرآنی الفاظ اپنککے‬
‫اس دعوے کی تائید کرتے ہیں؟ سب سے پہلے ہم ''سراج'' پرغورکریں گے۔ سورہ نور‬
‫جوکہ قبل ازیں پڑھی گئی ہے'سورہ فرقان 'سورہ نمبر ‪25‬آیت نمبر ‪ 61‬میں اس سے‬
‫سکورج کککومراد لیاگیککاہے۔ سکورہ نبککاء سکورہ نمککبر ‪ 78‬آیکت نمککبر ‪ 13‬میککں ''سککراج''‬
‫کامطلب ہے ''خیرہ کن چراغ'' گویادوبککارہ سککورج ہی مراد ہے۔''نککور''اور''منیککر'' ککے‬
‫الفاظ ایک ہی عربی مصدرسے مشتق ہیککں۔ لفککظ''منیککر'' قککرآن میککں ‪6‬دفعکہ آیککاہے۔‬
‫سورہ آل عمران سورہ نمبر ‪3‬آیت نمبر ‪ '184‬الحج سورہ نمبر ‪22‬آیت نمبر ‪ '8‬سککورہ‬
‫لقمان'سورہ نمبر ‪31‬آیت نمبر ‪ 20‬اورسککورہ فککاطر'سککورہ نمککبر ‪35‬آیککت نمککبر ‪25‬۔یکہ‬
‫اصطلح ''کتاب المنیر'' ہے جس کاعبداللہ یوسف علی یوں ترجمہ کرتے ہیں۔''روشن‬
‫خیالی کی کتاب '' اورپکتھال اسکے''روشککنی دین کے والککی مقککدس کتککاب'' کہتککاہے۔ یکہ‬
‫واضح طورپر اشارہ ہے ' ایک ایسی کتاب ک کے لئے جککوعلم کککی روشککنی بکھیککر ر ہی‬
‫ہے'منعکس ہونے کاکوئی ذکرنہیں۔سورہ نور 'سورہ نمبر ‪71‬آیککت نمککبر ‪ 76‬اور یککونس‬
‫سورہ نمبر ‪10‬آیت نمبر ‪5‬بیان کرتی ہیں کہ ''اللہ نے روشنی بنائی…چاند ایک روشنی‬
‫ہے۔'' پس ہمیں معلوم ہواکہ قرآن چاند کوایک روشنی قراردیتاہے اوراس نے یہ کبھہہی‬
‫نہیں کہاکہ چاند روشنی منعکس کرتاہے۔‬

‫علوہ ازیں دوسری آیات میں قرآن کہتاہے''اللہ نککور ہے…ایککک روشککنی ۔''سککورہ نککور‬
‫'سورہ نمبر ‪24‬آیت نمبر ‪ 35‬قرآن کے دلنشیں اقتباسککات میککں س کے ایککک میککں بیککان‬
‫ہے۔'' اللہ روشنی ہے…آسککمانوں اور زمیککن کککانور' اس کککی روشککنی کککی مثککال اس‬
‫طرح ہے کہ جیسے ایک طاق اور اس میں رکھاہواایک چراغ' چککراغ فککانوس ککے انککدر‬
‫بند'فانوس ایک چمکدار ستارے کی مانند اورعل ٰی ہذالقیاس ۔چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ‬
‫لفظ ''نور'' چاند اور اللہ دونوں کے لئے استعمال کیاگیاہے۔کیاہم ی کہ کہیککں گ کے ک کہ الل کہ‬
‫منعکس کردہ روشنی دیتاہے؟ میراخیال ہے کہ نہیں لیکن اگککراس بککات پککر مصککررہیں‬
‫گے کہ چاندکے لئے مستعمل لفظ''نور'' کککامطلب مسککتعار لککی گئی یککامنعکس کککردہ‬
‫روشنی ہے اورہم پہلے ذکر کرچکے ہیں کہ ''اللہ نور)روشککنی( ہے'آسککمانوں اور زمیککن‬
‫کانور' اس روشنی کامنبع کیاہے؟کیا''سراج ''ہے؟اللکہ جککس کککامحض عکککس ہے۔اس‬
‫بارے میں غورکریں۔ اگراللہ''نور'' ہے یعنی''ایک منعکس روشنی'' تککو''سککراج'' کککون‬
‫ہے یا کیاچیز ہے؟ لیجئے قرآن خود ہمیں بتاتاہے کہ ''سراج'' کیاہے لیکن اس کے جواب‬
‫سے آپ کو صدمہ پہنچے گا۔ سورہ احزاب 'سورہ نمبر ‪33‬آیت نمبر ‪45‬تا ‪ 46‬میککں ہم‬
‫دیکھتے ہیں''اے نکبی!یقینکاہم نکے تمہیکں ایکک گکواہ )شکاہد(ککے طورپربھیجکا ہے۔ ایکک‬
‫خوشخبری سنانے وال اور ایک ڈرانے والاورایک روشنی پھیلنے والے چراغ کی طککرح‬
‫)بھیجا ہے(۔''یہاں قرآن کہتاہے کہ محمد ‪e‬روشنی پھیلنے والے چراغ ہیں۔یعنی ''سراجا ً‬
‫منیرًا'' ازروئے لسانیات و روحانیات یہ بحث کااختتام ہے۔ لسانی لحککاظ سکے ''سککراج‬
‫اور صفت چانددونوں اکٹھے ایک ہی چمکنکے والککی چیککز ککے لئے اسککتعمال کیکے گئے‬
‫ہیںیعنی حضرت محمد ‪ e‬کی شخصیت کے لئے ۔یہ بات واضککح ہے ککہ اس آیککت میککں‬
‫''منیر'' کامطلب چمکنے والی چیز نہیں ہے یا کسی اورآیت میں )بھی نہیں ہے(۔ اس‬
‫کامطلب صرف ''روشن''ہے۔‬

‫حضرت محمد ‪e‬کے عہدکے لوگ سمجھتے تھے کہ چاند روشن ہے اور درست سمجھتے‬
‫تھے۔بالکل اسی طرح جیساکہ موس ٰی‪u‬کے عہد کے لوگ سمجھتے تھے کہ سککورج ایککک‬
‫عظیم ترروشنی ہے اور چاند کم ترروشنی ہے اور وہ درست کہتے تھے لیکککن اگککر آپ‬
‫اصرار کریں کہ عربی الفاظ ''نور''اور''قمر'' یہاں منعکس شککدہ روشککنی ککے معنککی‬
‫میں ہیں توپھرقرآن میں انہی الفاظ کے استعمال کی بنیاد پر محمد ‪''e‬سککورج'' ہیککں‬
‫اور اللہ''چاند'' کی مثل ہے )نعوذباللہ من ذلک(۔‬

‫کیاڈاکٹرذاکرنائیک درحقیقت یکہ کہناچکاہتے ہیککں ککہ محمکد ‪e‬روشککنی)نککور(ککامنبع ہیکں‬


‫س روشنی ہے۔ یہ نام نہادسائنسی دعوے کیککوں کئے گئے ہیککں جککن‬ ‫اوراللہ محض انعکا ِ‬
‫کی کوئی مسلم تائید نہیں کرتا اگر وہ اپنے قرآن کابغورمطالعہ کرتاہے۔ آج شککام ک کے‬
‫مذاکرے میکں اس موضکوع پردیانتکداری سکے گفتگکوبہت مشککل ہورہی ہے۔ تقریبکا ً‬
‫ناممکن ۔‬

‫خ… آئیں آگے چلیں اور پکانی ککے دوری عمکل )‪ (Cycle‬ککو دیکھیکں۔ بعکض مسککلم‬
‫مصنف دعو ٰی کرتے ہیں کہ قرآن نے پانی کادوری عمل سائنس کی ترقی و دریککافت‬
‫سے بہت پہلے بیان کیاہے۔ پانی کا دور ی عمل کیاہے؟ اس سککلئیڈ میککں آپ ‪ 4‬مرحلکے‬
‫دیکھتے ہیں۔ پہل عمل بخارات کا ہے۔ پککانی سککمندروں اور زمیککن س کے بخککارات میککں‬
‫تبدیل ہوتا ہے۔ دوسرا عمل بخارات کابادلوں کی شکل میں جمع ہوناہے۔ تیسرا عمل‬
‫بارش کابرسناہے اور چوتھابارش کاپودوں کی نشوونما کاباعث بننککاہے۔یکہ سککب ب ہت‬
‫معقول محسوس ہوتاہے اور ہرکوئی دوسرے' تیسرے اور چوتھے عمل سے واقف ہے۔‬
‫ح ّٰتی کہ دیہات کے رہنے والے لوگ بھی جانتے ہیں کہ بادل آتے ہیککں اور بککارش برسککتی‬
‫ہے اور اس طرح پھول ُاگتے ہیں لیکن پہلے عمل ''بخککارات'' ک کے بککارے میککں کیککاکہیں‬
‫گے۔ ہم انہیں دیکھ نہیںسکتے کیونکہ مشکل ہے اورقرآن میں پہل عمل موجودنہیں ہے۔‬
‫اب ہم بائبل میں ‪700‬قبل مسیح کے ایک نبی عاموس ‪ AMOS‬کاتذکرہ دیکھتے ہیککں۔‬
‫وہ لکھتاہے ''وہی ہے جس نے ثریااور روشن ستاروں کے جھرمٹ بنائے جوتککاریکی کککو‬
‫صبح میں اور دن کو رات کی تاریکی میں بدلتاہے اور پھرجوسمندر کے پککانی کککو''بل‬
‫بھیجتککا'' ہے…)پہلعمککل (اورپککانی کککوزمین کککی ت ہہ پران کڈیلتاہے… )تیسککرا عمککل(…‬
‫آقا)یہوواہ(اس کانام ہے۔'' اورایک دوسرا نبی ایوب ہے۔‪28-36:26‬میں جو سنہ ہجری‬
‫سے کم ازکم ایک ہزارسال پہلے گزراہے۔وہ کہتا ہے… خدا کتنا عظیککم ہے۔ہمککارے ف ہم‬
‫سے بالتر۔اس کے وجودکی مدت کا تعین ناممکن ہے۔)پہلمرحلہ( وہ پانی کے قطروں‬
‫کوُاوپراٹھاتاہے جو کہر)بخارات(بن کربارش کی شکل اختیارکرتے ہیں۔یہ تیسرا مرحلہ‬
‫ہے اوراس کے بعدبادلوں کاذکرہے)دوسرا مرحلہ( جو اپنی نمی نیچے انڈیلتے ہیککں 'اس‬
‫طرح بنی نوع انسان پرخوب بارش برسککتی ہے۔ پککس دیکھئے یکہ پہل مشکککل مرحلکہ‬
‫قرآن سے ایک ہزار سال سے زیادہ عرصہ قبل بائبل میں موجود ہے۔‬

‫خ… آئیں اب پہاڑوں کے بارے میں غورکریں ۔ قرآن کی ایککک درجککن س کے زائد آیککات‬
‫میں یہ بیان کیاگیاہے کہ اللہ تعال ٰی نے مضبوط اور ساکن وجامککدپہاڑوں کککوزمین میککں‬
‫نصککب کیککا اوران آیککات میککں س کے کچ کھ میککں ان پ ہاڑوں کومککومنین ک کے لئے نعمککت‬
‫یاکفارکے لئے ایک ''نشانی'' قراردیاگیاہے۔ اس کککی ایککک مثککال سککورہ لقمککان 'سککورہ‬
‫نمبر ‪ 31‬آیت نمبر ‪10‬تا ‪11‬میککں ہے ج ہاں پ ہاڑوں کککو ‪''5‬نشککانیوں'' میککں سکے ایککک‬
‫قراردیاگیاہے۔اس میں بیان ہے کہ‬

‫''اس نے آسمان بغیرسہارے کے بنائے ہیں جوکہ تم دیکھ سکتے ہو اور زمیککن پرپ ہاڑوں‬
‫کوگاڑدیاہے تاکہ یہ تمہیں جنبش نہ دے۔'' سورہ النبیاء 'سورہ نمبر ‪21‬آیت نمبر ‪31‬میککں‬
‫‪7‬میں سے ایک نشانی ہم پڑھتے ہیں…''اورہم نے زمین پرقائم کیے ہیںمضبوط پہاڑتاکہ‬
‫وہ مخلوق کوہلنہ سکیں۔ ''سورہ نحل ‪ 16:15‬کہتی ہے کہ ''اس نے زمین میں پہاڑ گاڑ‬
‫دئیے ہیں تاکہ تمہیں لے کرہل نہ جائیں۔'' ہم دیکھتکے ہیککں ککہ پھرمومنککوں اور کککافروں‬
‫کوبتایاگیاہے کہ یہ عظیم کام اللہ نے کیاہے… یعنی اس نے بذات خککود نصککب کی کے۔اس‬
‫دت سے نہیں لرزے گککی۔ اس لئے ہمیککں آپ سکے ضککرور‬ ‫لئے کہ ان کے باعث زمین ش ّ‬
‫پوچھنا چاہئے۔''وہ کیا سمجھیں؟'' اگلی ‪2‬آیات میں ایک اورمنظر بیان کیاگیاہے۔ سورہ‬
‫النباء سورہ نمبر ‪78‬آیت نمبر ‪6‬تا ‪''…7‬کیا ہم نے زمین کووسعت نہیں دی اور پہاڑوں‬
‫کو میخوں کی طرح )نہیں گککاڑاہے(۔''والجبککال اوتککادا ' جیسککاکہ ایککک خیم کے کککوزمین‬
‫پرنصب کرنے کے لئے کھونٹیاں گککاڑی جککاتی ہیککں اورپھرنمایاںترسککورہ الغاشککیہ سککورہ‬
‫نمبر ‪ 88‬آیت نمبر ‪ 17‬تا ‪'' 19‬کیاکافرپہاڑوں کونہیں دیکھتے ؟''الجبال''… کس طککرح‬
‫وہ ایک خیمے ککی کھونکٹی ککی طکرح گکاڑے گئے ہیکں۔ی ہاں لوگکوں کوبتایاگیکا ہے ککہ‬
‫پہاڑخیمے کی کھونٹیوں کی طرح نصب کیے گئے ہیں۔ کھونٹیاں خیمے کوقائم رک ھتی‬
‫ہیں۔ اس طرح دوبارہ یہ نظر یہ بیان کیاگیاہے کہ کھونٹیککاں یعنککی پہہہاڑ زمیککن کککولرزنے‬
‫سے بچائیں گے۔ پہاڑوں کے لئے استعمال کئے گئے لفظ ''رواسککیہ'' س کے ایککک تیسککری‬
‫تصویر سامنے آتی ہے۔ یہ لفظ عربی مصدر''ارسکہ'' سکے مککاخوذ ہے اور ی ہی مصککدر‬
‫عربی زبان میں لنگر کے لئے رائج لفظ کا بھی ہے۔''لنگر پھینکنا'' یا''لنگر ڈالنککا'' کککے‬
‫لئے آلتہ المرس ٰی یعنی جس طرح جہاز کی حرکت کو روکنے کے لئے لنگرڈالتکے ہیککں '‬
‫اسی طرح ہم نکے زمیککن ککے لرزنکے کککوروکنے ککے لئے پ ہاڑوں کککو نصککب کیکاہے۔ ان‬
‫وضاحتوں سے ظاہر ہوتاہے کہ حضرت محمد)صلی اللہ علیہ وسلم ( کے پیروکککار ی ہی‬
‫سمجھے ککہ جککس طککرح پ ہاڑ خیمکے کککی کھونککٹیوں کککی طککرح نصککب کیکے گئے ہیککں‬
‫اورکھونٹیاں خیمے کوقائم رکھتی ہیں'ایک لنگر کی طککرح جوج ہاز کومخصککوص جگکہ‬
‫پرقائم رکھتاہے 'اسی طرح پہاڑ زمین کوحرکت کرنے س کے روکن کے ک کے لئے یککازلزلوں‬
‫کومحدود کرنے کے لئے نصب کیے گئے ہیں۔‬

‫لیکن درحقیقت یہ نظریہ غلط ہے)نعوذباللہ(پہاڑوں کا وجود ہی زلزلوں کاباعث بنتاہے۔‬


‫اس لئے یہ آیات یقینا ایک مسئلہ پیش کرتی ہیککں )نعوذبککاللہ(‪Dr.Maurice Bucaile‬‬
‫نے اس کی نشاندہی کی اوراپنی کتاب ''بائبل'قرآن اور سائنس'' میککں اس پربحککث‬
‫کی۔ پہاڑوں کے بارے میں مکذکورہ بکال آیکات ککاحوالہ دینکے ککے بعکدوہ کہتککاہے'' جدیکد‬
‫ماہرین ارضیات نے پہاڑوں کے حوالے سے زمین کے نقائص بیان کیے ہیککں۔ زمیککن ک کے‬
‫اوپری پرت کے استحکام کاعمل ان ہی غلطیکوں ککی نسکبت ہے۔ جکب ارضکیات ککے‬
‫مککاہرڈاکٹر ڈیککوڈاے ینککگ سککے اس بککارے میککں دریککافت کیاگیککا توان ہوں نککے جککواب‬
‫دیا…''اگرچہ یہ تودرست ہے کہ بہت سے پہاڑی سلسلے تہہ درتہہ چٹانوں پرمشتمل ہیککں‬
‫اورتہیں بہت بڑے پیمانے پربھی موجود ہوسکتی ہیں'تککاہم ی کہ بککات درسککت نہیککں۔تہیککں‬
‫زمین کے اوپککری پککرت کومسککتحکم رک ھتی ہیککں۔ دوسککرے لفظککوں میکں'پ ہاڑ زمیکن‬
‫کولرزنے سے نہیککں روکتکے۔ ان کککی بنککاوٹ پہلکے ب ھی اوراب ب ھی زمیککن ککے لرزنکے‬
‫کاباعث ہے۔ عصرِ حاضر کے ارضیاتی نظریات تجککویز کرتکے ہیککں ککہ زمیککن کاسککخت‬
‫اوپری پرت اجزاء اور تہوں سے بنا ہے جوایکک دوسکرے سکے ربکط ککی نکوعیت ککی‬
‫بنیادپرآہستگی سے حرکت کرتے ہیککں۔بعککض اوقککات تہیککں جککداہو جککاتی ہیککں جیسککاکہ‬
‫شمالی اورجنوبی امریکہ ہیں جوکہ یورپ اور جنوبی افریقہ سکے جککدا ہوئے اوربعککض‬
‫اوقات تہیں قریب آتی ہیں اورایک دوسککرے سکے رگککڑ ک ھاتی ہیںککاورٹکراتی ہیککں۔اس‬
‫ق وسککط ٰی میککں موجککودہے‬ ‫طرح زلزلے پیدا ہوتے ہیں۔اس طرح کی ایک مثککال مشککر ِ‬
‫جہاںزاگروس )ایران(کاپہاڑی سلسلہ عرب کے ایکران ککی طکرف حرککت کرنکے سکے‬
‫بناہے۔ اگرکوئی شاہراہوں پرسکفرکرتاجائے تودنیکاکے کئی حصکوں میکں ایسکے پ ہاڑی‬
‫علقے دیکھے گا جن پر ریت کے طوفان نے پہلے افقککی تہیککں جمککائی تھیککں لیکککن اب‬
‫ترچھی ہوگئی ہیں۔اسی طرح ی ہاں آپ دیککھ سکککتے ہیککں ککہ ریککت ککے طوفککان ککی‬
‫جمائی ہوئی افقی تہیں اب ‪75‬درجے تک ترچھی ہوچکی ہیں۔پہاڑوں کے بننے کے عمل‬
‫کے دوران جوزلزلے آئے' انہی کے باعث یہ افقی تہیککں ترچ ھی ہوگئیں۔ بعککض اوقککات‬
‫تہیں ایک دوسری پرچڑھ جاتی ہیں اورپھرپھسلنا شروع کرتی ہیں تواس دوران ب ہت‬
‫بڑی طاقت وجودمیں آتی ہے۔جب رگڑ کی قوتیں ماندپڑتی ہیں توتہہ کاجوحصککہ جککڑا‬
‫ہوا تھا' ایک دم آگے کھسکتا ہے اور )تہوں کی علیحدگی کے وقت( اچانک دھڑام سککے‬
‫زلزلہ پیدا ہوتاہے۔میکسیکو میں آنے والے ایک حالیہ زلزلے سے ی کہ حص کہ ‪3‬میککٹر اچانککک‬
‫ایک جھٹکے سے آگے بڑھ گیا۔ اگککرآپ کککاگھر اچانککک ‪3‬میککٹرآگے چھلنککگ لگککائے توتبککاہ‬
‫وبربادہوجائے گا۔ ایک اورطرح کے پہاڑہیں جو آتش فشککاں پ ہاڑوں ک کے ذریع کے وجککود‬
‫میں آتے ہیں۔ لوا اور راکھ زمین سے ابل کرباہرآتے ہیں اورڈھیر ہوتے جاتے ہیککں ی ہاں‬
‫تک کہ ایک اونچاپہاڑ بن جاتاہے ح ّٰتی کہ سمندرکی تہہ میں ب ھی ایسککاہوتاہے۔اس طککرح‬
‫کاعمل ہم اس تصویرمیں دیکھ سکتے ہیں۔مجھے امیککدہے آپ اسکے دیککھ سکککتے ہیککں‬
‫گوواضح نہیں ہے۔ سمندرکااوپری پرت یہ رہا اور براعظم کاپرت ِادھر ہے۔ سککمندری‬
‫پرت براعظم کے پرت کے نیچے جارہاہے اور یہاں پہاڑ پائے گئے ہیں۔یہ آتش فشاں پہاڑ‬
‫ہہہے۔ پگھلککی ہہہوئی چٹککان کامککادہ ی کہ ر ہاجوکہ آتککش فشاںس کے نکککل ر ہاہے اوری کہ ایککک‬
‫دوسراآتش فشاں جوسیال مادہ ُاگل رہاہے۔ یہی وہ عمل ہے جس سے پ ہاڑ بنت کے ہیککں‬
‫اورزلزلے پید ا ہوتے ہیں ۔ آتش فشانی کے ذریعکے وجککود میککں آنکے والکے پ ہاڑوں ککے‬
‫ضمن میں پگھلی ہوئی چٹان جوآتش فشاں کے دہانے میںپھنس کرٹھن کڈی ہوتے ہوتے‬
‫نسبتا ً زیادہ اثر پذ یری کے باعث زمین کی تہہ کے نیچے تک دھنس جاتی ہے اورد ہانے‬
‫کوبند کردیتی ہے تویہ ایک پلگ کی طرح ہوں گی تا ہم یہ ایککک جککڑ نہیککں ہے ۔ یکہ پ ہاڑ‬
‫کابوجھ نہیں اٹھا تی ‪ ،‬یہ توفی الحقیقت ایک پلگ کی مانند ہے ۔اس لیے بعککض مواقککع‬
‫پرپلککگ ک کے نیچ کے پریشککر زور پکڑتککا ہے اورآتککش فشککاں پ ھٹ پڑتککا ہے جیسککا ک کہ‬
‫انڈونیشیاکے سمندر میںکراکاٹواکے مقککام پککر ‪ 1883‬عیسککوی میککں ہوات ھا جککب پککورا‬
‫جزیرہ بھک سے اڑگیا تھا اورایسا ہی ‪)Ardase‬امریکہ( کے مقککام پککر ‪Mount Saint‬‬
‫‪ Halena‬میں بھی ہواتھا جب ایک پہاڑ پھٹ گیاتھا ۔ ان معلومات سے ہم یہ نتیجہ اخذ‬
‫کرتے ہیں کہ پہاڑ دراصل حرکت کرنے اورلرزنے کاباعث بنت کے ت ھے اوراب اس زمککانے‬
‫میں زلز لے اس پہاڑ بننکے ککے عمککل ککے بککاعث آتکے ہیککں ۔ جککب تہیککں ایککک دوسککرے‬
‫پرپیوست ہوجاتی ہیں توزلزلے آتے ہیں۔ جککب آتککش فشککاں پھٹت کے ہیککں تککووہ زلککز لکے‬
‫کاباعث بن سکتے ہیں۔ یہ بات واضح ہے کہ حضرت محمد)صلی اللہ علیہ وسککلم ( ککے‬
‫پیروکار ان آیات کوسمجھ رہے تھے کہ جن میں کہاگیککاہے ک کہ الل کہ ن کے پ ہاڑ زمیککن میککں‬
‫پیوست کیے خیمے کی کھونٹی یاجہاز کے لنگر کی طرح تا کہ اسے لرزنے سے روکے ۔‬
‫پہاڑوں کوزمین کے اندر نصب کرنا شاعری ہوسکککتی ہے لیکککن یکہ کہنککاکہ پ ہاڑ زمیککن‬
‫کولرزنے سے روکتے ہیں' یہ ایک شدیدمشکل ہے جوجدیدسائنس سکے مطککابقت نہیککں‬
‫رکھتی۔‬

‫خ… اب ہم کچھ تذکرہ اس بات کاکرتے ہیں کہ قرآن سورج کے بارے میککں کیاکہتککاہے۔‬
‫سورہ کہف سورہ نمبر ‪ 18‬آیت نمبر ‪86‬میں بیان ہے…''یہاں تک ک کہ ذوالقرنیککن'' )ی کہ‬
‫سائرس اعظم کاذکرہے(سورج غروب ہونے کے مقام پر پہنچا تککو اس نکے سککورج ککو‬
‫کثیف پانی کے چشمے میں غروب ہوتے دیکھا۔'' میں معذرت خواہ ہوں ‪20‬ویں صدی‬
‫کی سائنس کے مطابق یہ کثیف پانی کے چشمے میں غروب نہیں ہوتا اور پ ھر سککورہ‬
‫الفرقان سورہ نمبر ‪25‬آیت نمبر ‪45‬تا ‪ 46‬میں بیان ہے…''کیککا تککم نکے اپن کے رب کککی‬
‫طرف دھیان نہیں کیا کہ وہ کیسے سائے کوطول دیتاہے۔ اگروہ چاہتککاتووہ اس کے سککاکن‬
‫کردیتا توپھرہم نے سورج کو اس پرایک رہنما بنایا۔'' اس کے بارے میں کیککاکہیں گ کے؟‬
‫اگر ہم سورج کواپنے سرپرتصورکریں توآپ کاکوئی سایہ نہ ہوگککا یککا ب ہت ہی چھوٹککا‬
‫سایہ ہوگا اور جونہی سککورج زوال پککذیر ہونے لگتککاہے تککوآپ کاسککایہ دوسککری طککرف‬
‫درازہونے لگتاہے۔ سورج تو زمین کے مقابلے میں ساکن ہے۔ یہ سککائے کککی حرکککت کککا‬
‫باعث نہیں بنتا۔گھومتی ہوئی زمین سائے کی رہنمائی کرتککی ہے۔ تککواگرآپ بیسککویں‬
‫صدی جیسی درستی چاہتے ہیں تو سورہ میں بیان ہوناچاہئے…''گھومتی ہوئی زمیککن‬
‫سائے کی تبدیلی کاباعث بنتی ہے۔''‬

‫خ… میں ایک مختلف موضوع کا تککذکرہ کرتککا ہوں۔ سککلیمان ‪ u‬کککی مککوت۔ وہ اپنکے‬
‫عصاکے سکہارے ک ھڑے ہیککں۔ بیککان کیاگیککاہے' جن ّککات ان ککے لئے کککام کرتکے ت ھے'جککب‬
‫سلیمان ‪u‬چاہتے تھے اورجب ہم نے سلیمان ‪ u‬کو موت دی توانہیں )جّنات کو(سلیمان‬
‫‪u‬کی موت کاپتہ نہ چل تاآنکہ زمین کی ایک چھوٹی سی رینگنے والی مخلککوق ان کککے‬
‫عصا کو )اندر سے(کھاگئی اور جب وہ گرے تب جّنات کوپتہ چل۔ اگککر وہ نظککر ن کہ آن کے‬
‫والی بات کوجان لیتے تووہ سزا کے طورپر کام کرنے کی پریشانی نہ ُاٹھاتے۔سککلیمان‬
‫‪ u‬کے اپنے عصاکے سہارے کھڑے کھڑے گرنے کامنظر ایسے ہی ہے جیسے کوئی بادشاہ‬
‫مراکش کی ایک ویران سڑک پرکھڑاہو'کوئی باورچی اس سے آکر نہیں پوچھتا ککہ وہ‬
‫رات کے کھانے میں کیاپسند کرے گا اورکوئی جنرل احکام لینے کے لئے نہیں آتااور نککہ‬
‫معززین یہ کہنے کے لئے آتے ہیں ک کہ ''آئیککں شکککار کککوچلیں'' کککوئی دھیککان نہیککں دیتککا۔‬
‫معذرت خواہ ہوں کہ اس واقعہ کایقین نہیں کرسکتا۔ یہ ‪20‬ویں صدی کککی عمرانیککات‬
‫کے لئے قابل قبول نہیں ۔ساتویں صدی کی عمرانیات کے لئے بھی نہیں کہ اس زمانے‬
‫میں بھی ایک بادشاہ کواس طرح تنہا نہیں چھوڑا جاسکتاتھا۔‬

‫خ… اب آئیں آخرمیں دودھ کاتذکرہ کریں۔ سورہ نحککل سککورہ نمککبر ‪16‬آیککت نمککبر ‪66‬‬
‫میں کہاگیاہے…‬

‫''ہم تمہارے لئے باہرنکالتے ہیں جوان کے )مویشیوں کے(پیٹ میں ہہہے فضککلے اورخککون‬
‫کے درمیان سے دودھ جوکہ پاکیزہ ہے اورپینے والوں کومرغوب ہے۔'' پیکٹ میکں ج ہاں‬
‫آنتیں ہیں… معاف کیجئے گا…‪20‬ویں صدی کی میڈیکل سائنس میں…آنتیں تو پیککٹ‬
‫میں ہیں مگردودھ والے غدود جلد کے نیچے ہیں۔ انسانوں میں جلد کے نیچے اس جگہ‬
‫پرہوتے ہیں ۔جانوروں میں ٹانگوں کے درمیان جلد ککے نیچکے ہوتے ہیککں۔چ ھاتیوں اور‬
‫آنتوں کے درمیان کسی طرح کاکوئی ربط نہیں 'نہ ہی ان کی شباہت میککں۔ فضککلت‬
‫اگرچہ جسم کے اندرہوتے ہیں لیکن درحقیقککت یکہ جککانور کککی بیککرون ہے۔اس کککادودھ‬
‫یاکسی اور چیز سے کوئی ربط نہیں ۔ جانور تواسے خارج کرچکا۔‬

‫خ… آخر میککں سککورہ النعککام 'سککورہ نمککبر ‪ 6‬آیککت نمککبر ‪'' 38‬زمیککن پککر ایسککا کککوئی‬
‫جانورنہیں نہ ہی کوئی ‪2‬پروں سے ُاڑنے والی مخلککوق جوتم ہاری طککرح معاشککرت نکہ‬
‫رکھتی ہو۔'' کہا گیا ہے کہ نہ ہی ککوئی زمیکن کاجکانور 'نکہ ہی اڑنکے والکے جانکدار اور‬
‫پھرکہاگیا ہے کہ سب تمہاری طرح معاشرت رکھتے ہیں۔ میرا گمککان ہے ککہ قککرآن ہم‬
‫انسانوں سے بات کررہاہے۔ کچھ مکڑے ایسے ہیں کہ جب وہ ملپ سے فارغ ہوتے ہیںتو‬
‫''ماں 'باپ'' کوکھاجاتی ہے۔ میں خوش ہوں کہ میری بیوی نے مجھے نہیں کھایا۔ ح ّٰتی‬
‫کہ شہدکی مکھیوں میں )بککارآوری کککی ضککرورت س کے( زائدنکھٹککونرمرنے کیلئے بککاہر‬
‫پھینک دئیے جاتے ہیں۔ میں اس بات پربھی خوش ہوں کہ ہمککارے ہاں ‪4‬بچ کے پیککداہونے‬
‫کے بعد مجھے گھر سے باہر نہیں پھینکاگیا۔ آخرمیں شیروں کاذکرہے۔ جکب شکیربوڑھا‬
‫ہوجاتاہے توایک جوان شیر آکر بوڑھے شیر کواس کی مادہ سے دور دھکیل دیتاہے اور‬
‫جوان شیر مادہ پر تصرف حاصل کرلیتاہے لیکن وہ بوڑھے شیرکے بچوں کے ساتھ کیککا‬
‫سلوک کرتا ہے؟وہ ان سب کوماردیتاہے۔اس لئے میرا خیال ہے کہ یہنقط ٔہ نظردرسککت‬
‫نہیں۔ تمام دوسرے گروہ اور تمام دوسرے جانور ہماری طرح معاشرت نہیککں رکھتکے۔‬
‫نتیجے ککے طککور پککر ظاہرہوتککاہے ککہ قککرآن میککں کئی سائنسککی غلطیککاں موجککودہیں۔‬
‫)نعوذباللہ(۔قرآن اپنے زمانے کی عمومی سائنس سے مطابقت رکھتاہے اوراسی کککی‬
‫عکاسی کرتاہے۔ یعنی ساتویں صدی کی عبککوری سککائنس ۔ہم ی ہاں سککچ کککی تلش‬
‫میں آئے ہیں۔ میں نے درست معلومات پہنچانے کی مکمل سعی کی ہے۔اگرآپ تمککام‬
‫حوالہ جات دیکھناچاہتے ہیں تومیری کتاب ''قکرآن اور بائبکل' تاریکخ اور سکائنس ککی‬
‫روشنی میں'' اس دروازے کے باہرفروخت کے لئے موجودہے۔ آج رات خککاص رعککایتی‬
‫قیمت پردستیاب ہے۔ سچاخدا آپ کی رہنمائی کرے۔شکریہ۔‬
‫ڈاکٹرذاکرنائیک کاجوابی خطاب‪:‬‬

‫محککترم ڈاکککٹر ولیککم کیمپبککل' ڈاکککٹرمزاقس' ڈاکٹرجمککال بککدوی' برادرسککموئیل‬


‫نعمان'ڈاکٹر محمدنائیک' میرے محککترم بزرگککو 'میککرے پیککارے ب ھائیو اوربہنککو!میککں آپ‬
‫سب کو اسلمی طریقہ سے خوش آمدیدکہتاہوں۔‬

‫السلم علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ!!‬

‫آج کے مباحثے کاموضوع ہے ''قرآن اور بائبل سائنس کی روشنی میں''قککرآن عظیککم‬
‫آخری آسمانی کتاب ہے جوکہ آخککری رسککول حضککرت محمککد صککلی اللکہ علیکہ وسککلم‬
‫پرنازل کی گئی۔کسی بھی کتاب کے لئے اللہ تعال ٰی کی وحی ہونے کا دعو ٰی ہوتوُاسے‬
‫وقت کے امتحان پرپورا اترناچاہئے۔قبل ازیں عہد قدیم معجزوں کاع ہد ت ھا۔بعککدازاں‬
‫ادب اورشاعری کادورآیا اورمسلم اورغیرمسلم بالتفاق دعو ٰی کرتے ہیں کہ عظمت‬
‫والقککرآن روئے زمیککن پردسککتیاب ب ہترین ادب ہے لیکککن آج سککائنس اور ٹیکنککالوجی‬
‫کازمانہ ہے۔ آئیں تجزیہ کریں کہ آیاقرآن جدید سائنس کے سکاتھ ہم آہنکگ ہے یکاغیرہم‬
‫آہنگ ۔‬

‫البرٹ آئن سٹائن نے کہاتھا…''سائنس مذہب کے بغیر لنگککڑی ہے اورمککذہب سککائنس‬


‫کے بغیر اندھاہے۔'' میں آپ کو یہ یاددہانی کرادوں کہ قکرآن سکائنس ککی کتکاب نہیککں‬
‫ہہہے۔ ی کہ علمککات کککی کتککاب ہہہے۔ ی کہ نشککانیوں کککی کتککاب ہہہے۔ اس میککں ‪6000‬س کے‬
‫زائدعلمات یعنی نشانیاں ہیں جن میں سے ایک ہزارسکے زیککادہ سکائنس ککے متعلککق‬
‫بیان کرتی ہیں۔ جہاں تک قرآن اورسائنس کے بارے میں میری گفتگوکاتعلق ہے' میں‬
‫صرف ان سائنسی حقائق کے بارے میں بات کروں گا جوثابت شدہ ہیں۔ میککں ایسکے‬
‫سائنسی مفروضوں اورنظریات کے بارے میں بات نہیں کروں گا جوبغیرکسی ثبککوت‬
‫کے قیاس پرمبنی ہیں کیونکہ ہم سب جانتے ہیں کہ سائنس کوکئی مرتبہ اپنکے آپ کککو‬
‫جھٹلناپڑاہے۔‬

‫ڈاکٹرولیم کیمپبل جنہوں نے ‪ Dr. Maurice Bucaille‬کککی کتککاب بائبککل'قککرآن اور‬


‫سائنس کے جواب میں ''قرآن اوربائبل تاریخ اورسائنس کککی روشککنی میککں'' لک ھی‬
‫ہے' اپنی کتاب میں کہتے ہیں کہ اندازکی دوقسمیںہیں۔ایک مطابقت والانداز ہے جککس‬
‫کامطلب ہے کہ انسان آسککمانی کتککاب اورسککائنس ککے درمیککان ہم آہنگککی لنکے کککی‬
‫کوشش کرتاہے اور دوسرے ٹکرانے والاندازہے جس میں انسککان آسککمانی کتککاب اور‬
‫سائنس کے درمیان تصادم کی کوشش کرتاہے جیسا کہ ڈاکٹرولیم کیمپبل نے بخککوبی‬
‫ایساکیاہے۔ لیکن جہاں تک قرآن کا تعلق ہے' اس بات سے قطع نظر کہ کوئی انسککان‬
‫ہم آہنگی کی راہ اختیار کرتاہے یاٹکراؤ کاانداز' جب تک آپ منطککق پرکاربنککد ہیککں تککو‬
‫ایک منطقی وضاحت کے دئیے جانے کے بعد کوئی ایک شخص بھی قککرآن ککی کسکی‬
‫ایک آیت کو جدیدسائنس کے ساتھ متصادم ثابت نہیں کرسکتا۔ ڈاکٹرولیم کیمپبل نککے‬
‫کئی مبینہ سائنسی غلطیوں کی قرآن میں نشاندہی کی ہے۔ میری یہ ذمہ داری ہے ککہ‬
‫دلیل کے ساتھ ان کے دعوے کاجواب دوں لیکککن چککونکہ ان ہوں نکے پہلکے خطککاب کرنککا‬
‫پسندکیا' میں اپنی گفتگو میں چندنکات کاابطال کروں گا۔ میککں ان ککی گفتگککو ککے‬
‫اہم حصے علم جنین اورعلم ارضیات کے بارے میں زیادہ بات کروں گا۔باقی معاملت‬
‫ن گفتگو اپنی معلومات کے مطابق دلئل دوں گا۔مجھے ی کہ دونککوں کککام کرن کے‬ ‫کادورا ِ‬
‫ہیں۔‬

‫میں موضوع کے ساتھ ناانصافی نہیں کرسکتا۔ موضوع ہے''قککرآن اور بائبککل سککائنس‬
‫کی روشنی میں'' میں صرف ایک ہی آسمانی کتاب ککے بکارے میکں بکات محککدود نکہ‬
‫رکھوں گا۔ ڈاکٹر ولیم کیمپبل نے بمشکل ایک یادو نکات پربائبل کاحوالہ دیا۔ میں ان‬
‫شاء اللہ دونوں )آسمانی کتب(کے بارے میںبات کروں گا۔میککں موضککوع س کے انصککاف‬
‫کرناچاہتاہوں۔ جہاں تک قرآن اور جدیدسائنس کککاتعلق ہے'فلکیککات ککے میککدان میککں‬
‫سائنس دانوں'ہیئت دانوںنے چنککد عشککرے قبککل بیککان کیککاکہ کائنککات کیسکے وجککودمیں‬
‫آئی'وہ اسے ایک ‪)Big Bang‬بڑا دھماکہ( کہتے ہیں اوران ہوں نکے کہاکائنکات''ابتکدامیں‬
‫ایک ہی گیس اور غبارکابادل تھا جوکہ بعدازاں ایک بڑے دھماکے کے باعث جککدا ہوگیککا‬
‫جس سے کہکشاؤں 'ستاروں' سورج اور زمین جس پر ہم رہتے ہیں' سب وجککودمیں‬
‫آئے۔یہ معلومات عظمت والے قرآن میں بہت تھوڑے الفکاظ میکں دی گئی ہیکں۔سکورہ‬
‫انبیائ' سورہ ‪'21‬آیت نمبر ‪ 30‬کہتی ہے‬

‫''کیا کافر نہیں دیکھتے کہ آسمان وزمیککن بککاہم جککڑے ہوئے ت ھے اور ہم نکے انہیککں تککوڑ‬
‫کردولخت کردیا۔'' ان معلومات کی روشنی میں غککورکریں جککوابھی حککال ہی میککں‬
‫رعام پرآئی ہیںجن کا قرآن ‪1400‬سال پہلے ذکر کرتاہے۔جککب میککں سکککول میککں‬ ‫منظ ِ‬
‫تھا تومیرے علم میں یہ بات آئی تھی کہ سورج زمین کے حوالے سے ساکن ہے۔ زمیککن‬
‫اور چاندمحوری گردش کرتے ہیں لیکن سورج ساکن ہے لیکککن جککب میککں نکے سککورہ‬
‫النبیاء کی یہ آیت پڑھی سورہ نمبر ‪ 21‬آیت نمبر ‪'33‬‬

‫''یہ اللہ ہی ہے جس نے رات اور دن بنائے ہیں' سورج اورچاند)بھی(ان میں سے ہرایک‬
‫اپنے مدارمیں اپنی )دوری(حرکککت ککے سککاتھ گککردش کرر ہاہے۔'' اب الحمککدللہ جدیککد‬
‫سائنس نکے اس قرآنککی بیککان کککی تصککدیق کککردی ہے۔عربککی لفککظ جککو قککرآن میککں‬
‫استعمال ہواہے' وہ''یسبحون'' ہے جککوکہ ایککک حرکککت پککذیر ش کے کککی حرکککت کوبیککان‬
‫کرتاہے اور جب اس سے مراد اجرام فلکی ہوں تواس کامطلب ہے کہ وہ جسککم اپن کے‬
‫مرکزکے گرد بھی دوری گردش کررہاہے۔قرآن نے یہی بیان کیاہے کہ سککورج اور چانککد‬
‫اپنے محورکے گردگھومتے ہوئے اپنکے مککدارمیں گککردش کرر ہے ہیککں۔آج ہمیککں معلککوم‬
‫ہوچکاہے کہ سورج تقریبا ً‪25‬دن میں اپنا ایک چکرپورا کرتاہے۔یہ ایڈون ہبل تھا جس نے‬
‫دریافت کیا کہ کائنات پھیل رہی ہے۔قککرآن سککورہ زاریککات سککورہ نمککبر ‪ 51‬آیککت نمککبر‬
‫‪47‬میں بیان کرتاہے کہ''ہم نے ایک وسعت پذیر کائنات کوتخلیق کیاہے'خل کی وسعت‬
‫)کے ساتھ('' عربی لفظ''موسعون'' وسعت کے مفہوم میں ہے یعنی کائنککات وسککعت‬
‫پذیرہے ۔علم فلکیات کے حوالے سے ڈاکٹرولیم کیمپبل نے جن موضوعات کککوچھیڑاہے‬
‫د(کروں گا۔ ان شاء اللہ‬
‫میں ان کاابطال )ر ّ‬
‫خ… ''پانی ککے دور)‪''(Cycle‬ککے بککارے میککں ڈاکککٹر ولیککم کیمپبککل نکے کچکھ امککورکی‬
‫نشاندہی کی ہے۔قرآن نے پانی کے چکر )‪(Cycle‬کوبہت تفصیل سے بیان کیاہے ۔ڈاکٹر‬
‫ولیککم کیمپبککل نکے ‪4‬مراحککل کاذکرکیککاہے۔ اپنککی کتککاب میککں ان ہوں نکے )‪A)4‬اور)‪B)4‬‬
‫کاتذکرہ کیاہے۔ آخرالذکر سلئیڈ بھی نہیں دکھائی گئی'مج ھے معلکوم نہیکں ایسکاکیوں‬
‫ہے؟اس میں بیان ہے ''‪'' ''The Driplinition‬یعنی پانی کاَدوری جدول'' اس کککو وہ‬
‫حذف کرگئے ہیں ۔شایداس لئے کہ بائبل میںاس کاتذکرہ نہیںہے۔ وہ کہتے ہیککں ککہ قککرآن‬
‫میں ایک آیت بھی ایسی نہیں جس میں بخکارات کاتکذکرہ ہو۔ قکرآن سکورہ الطکارق‬
‫سورہ نمبر ‪86‬آیت نمبر ‪11‬میں بیان کرتاہے' والسماء ذات الرجع ''قسم ہے آسککمان‬
‫کے پلٹنے کی صلحیت کی'' اورقرآن کی تقریبا ً تمام تفاسیر میں مفسروں نے ک ہاہے‬
‫کہ سورہ الطارق کی آیت نمبر ‪ 11‬آسمان کے بارش کو پلٹانے کی صلحیت کے بککارے‬
‫میں ہے یعنی'' بخارات'' ۔ ڈاکٹرولیم کیمپبل جو عربی جانتے ہیں'کہہ سکتے ہیککں ''الل کہ‬
‫تعال ٰی نے واضح طور پرتذکرہ کیوں نہیںکیا؟''یعنککی آسککمان کککی بککارش کوپلٹککانے ککی‬
‫صلحیت کو )کھول کر کیوں بیان نہیں کیا؟(اللہ نے واضح طورپرکیوں نہیں بیان کیککا؟‬
‫اب ہم یہ جان چکے ہیں کہ اللہ نے ایساکیوں نہیں کیا۔ رب ّککانی مصککلحت کککی وجکہ سکے‬
‫ایسا ہے کیونکہ آج ہم جان چکے ہیں ک کہ زمیککن ککے گککرد اوزون )‪(Ozone‬کککی ت ہہ اور‬
‫بارش کے پلٹائے جانے کے علوہ بہت سککامفیدمادہ اور توانککائی ب ھی بککارش ک کے سککاتھ‬
‫زمین کوپلٹتے ہیں جن کی بنی نوع انسان کوضرورت ہوتی ہے۔ی کہ صککرف بککارش ہی‬
‫نہیں جو آسمان سے پلٹتی ہے بلکہ آج ہم یہ بھی جان چکے ہیں ککہ ری کڈیو اور ‪ TV‬کککی‬
‫مواصلتی لہریں بھی ) آسمان سے زمین کی طرف (پلٹتی ہیککں جککن ککے ذریعکے ہم‬
‫ریڈیو اور ‪ TV‬سے لطف اندوز ہوتے ہیں نیزمواصلتی رابطے بھی کرتے ہیککں۔اس ک کے‬
‫علوہ یہ تہہ بیرونی خل کی نقصان دہ شعاعوں کوبھی پلٹاتی ہے اورجکذب کرتکی ہہہے۔‬
‫مثال کے طورپر سککورج کککی روشککنی… سککورج کککی بککالئے بنفشککی) ‪(Ultraviolet‬‬
‫شعاعیں ‪) Ionosphere‬کی تہہ( میں جذب ہوجککاتی ہیککں۔اگرایسککانہ ہوتککاتوزمین پککر‬
‫حیات معدوم ہوجاتی۔اس لئے اللہ تعال ٰی عظیم ترین اوراس کاقول برحککق ' جککب وہ‬
‫کہتاہے''آسمان کی پلٹانے کی صکلحیت ککی قسکم '' اور بکاقی جکن چیکزوں کاتکذکرہ‬
‫قرآن میں ہے'ان کے لئے میری سی ڈیز ملحظہ فرمائیں۔ جوکچھ انہوں نے بائبککل ک کے‬
‫بارے میںکہاہے' انہوں نے پہلی سلئیڈ میں پہل اور تیسرامرحلہ دکھایا ہے'دوسری سلئیڈ‬
‫میں مرحلہ ‪ 3,1‬اور پھر ‪ 2‬ککہ ''پکانی زمیکن سکے اوپکر ُاٹھایاجاتکاہے'' اورپھرکہتکے ہیکں‬
‫کہ''پھربارش کاپانی زمین پر برستاہے۔'' یہ ‪ Phasofmillitas‬کافلسککفہ ہے' سککاتویں‬
‫صدی قبل مسیح کا۔ ُاس کاخیال تھا کہ ہوا سمندر کککی پ ھوار کککو اوپککر اٹ ھالیتی ہے‬
‫ن ملک بارش برساتی ہے۔وہاں بادل کاکوئی ذکرنہیں۔دوسرا حککوالہ جککوکہ‬ ‫اورپھراندرو ِ‬
‫ڈاکٹرولیم کیمپبل نے دیا ہے'پہلی چیزان کے قول کے مطابق ہے ''یعنککی پککانی بخککارات‬
‫میکں تبکدیل ہوتککاہے۔'' ہم اس سکے متفکق ہیکں ۔ہم بائبککل سکے ہم آہنکگ ہونے والکی‬
‫توضیحات کابرا نہیں مانتے۔ پ ھر بککارش برسککتی ہے اور پھربککادل بنت کے ہیککں۔یکہ پککانی‬
‫کامکمل دور )‪ (Cycle‬نہیں ہے۔ الحمدللہ قرآن نے پککانی ک کے دورکککابڑی تفصککیل ک کے‬
‫ساتھ تذکرہ کیاہے۔ پانی کیسے اوپراٹھتا ہے' بخارات بنتاہے' بادل بنتے ہیککں' بککادل آپککس‬
‫میں جڑتے ہیں'ُان کااتصال ہوتا ہے'گرج اور چمک ہوتی ہے'پانی برستاہے'بادل اندرون‬
‫خطہ حرکت کرتے ہیں' بارش کی صورت میں برستے ہیں اور پانی کابخارات بننا۔‬

‫قرآن میں پانی کے دورکاتذکرہ پوری تفصیل کے ساتھ کئی مقامات پرکیاگیاہے۔ سورہ‬
‫نور'سورہ نمبر ‪ 24‬آیت نمبر ‪'43‬سورہ روم'سورہ نمبر ‪ 30‬آیت نمبر ‪'48‬سورہ الزمککر‬
‫سورہ نمبر ‪39‬آیت نمبر ‪'21‬سورہ مومنون سورہ نمبر ‪ 23‬آیت نمبر ‪'18‬سورہ اعککراف‬
‫سورہ نمبر ‪ 7‬آیت نمبر ‪ '57‬سورہ رعد سککورہ نمکبر ‪'13‬آیکت نمکبر ‪ '17‬سکورہ فرقککان‬
‫سورہ نمبر ‪25‬آیت نمبر ‪48‬تککا ‪ '49‬سککورہ فککاطر سککورہ نمککبر ‪35‬آیککت نمککبر ‪ '9‬سککورہ‬
‫ٰیسین سورہ نمبر ‪36‬آیت نمبر ‪ '34‬سورہ جکاثیہ سکورہ نمکبر ‪45‬آیکت نمکبر ‪'5‬سکورہ ق‬
‫سورہ نمبر ‪ 50‬آیت نمبر ‪ '9‬سورہ الواقعہ سورہ نمبر ‪ 56‬آیت نمبر ‪68‬تکا ‪ 70‬اورسککورہ‬
‫ملک 'سورہ نمبر ‪67‬آیت نمبر ‪30‬۔‬

‫ثابت ہواکہ قرآن عظیم کئی مقامات پرپانی کے دور کو بہت تفصککیل ک کے سککاتھ بیککان‬
‫کرتاہے۔‬

‫ڈاکٹر ولیم کیمبل نے زیادہ تر وقت علم جنین کے موضوع پرصرف کیا' تقریبا نصککف‬
‫تقریر پرمشتمل 'علم ارضیات کے بارے میں بھی بہت کچھ اورچ کھ دیگککر موضککوعات‬
‫کابھی تذکرہ کیاہے جنہیں میں نے لکھ رکھاہے ۔‬

‫خ… علم ارضیات کے حوالے سے آج ہم یہ جان چکے ہیںکہ مکاہرین ارضککیات نکے ہمیککں‬
‫بتایاہے کہ زمین کانصف قطر تقریبا ً ‪ 3750‬میل کاہے نیزا ندرورنی تہیں گرم اورمککائع‬
‫حالت میںہیں جہاں حیات ممکن نہیں ہے ۔زمین کی اوپر والی سطح جس پر ہم رہتے‬
‫ہیں'بہت پتلی ہے۔ بمشکل ایک سے تیس میل تک موٹی ہہہے ۔ بعککض حصکے دبیککز ہیککں‬
‫لیکن غالب اکثریت ایک سے تیس میل موٹی تہہ ہے اوراس بککات ککے قککوی امکانککات‬
‫موجود ہیں کہ زمین کی یہ اوپر ی ت ہہ لککرزے گککی ۔اس کککی وج کہ زمیککن کککا ‪Folding‬‬
‫‪Phenomenon‬ہے جوپہاڑی سلسلوں کوبلندی دیتاہے ۔جوکہ اس زمیککن کواسککتحکام‬
‫دیتا ہے ۔قرآن سورہ نباسورہ نمبر ‪ 78‬آیت نمبر ‪ 6‬تا ‪7‬میںبیان کرتککاہے '' ہم نکے زمیککن‬
‫کوفرش بنایا ہے اورپہاڑوں کومیخیں''۔قکرآن یکہ نہیکں کہتکا ککہ پ ہاڑوں کومیخکوں ککی‬
‫صورت میںاوپر سے گاڑا گیاہے بلکہ یہ کہ پہاڑوں کومیخوں کی طرح گاڑاگیککاہے۔عربککی‬
‫لفظ ''اوتاد ''کامطلب میخیں ہے جیسکے خیمکے کککی کھونٹیککاں اورآج ہم جدیککد علککم‬
‫ارضیات کے مطالعے سے یہ جان چکے ہیں کہ پہاڑوںکی جڑیں گہری ہوتی ہیں۔ یہ بککات‬
‫‪19‬ویں صدی کے دوسرے نصف کے دورا ن معلوم ہوئی ۔پہاڑ کی اوپری سطح جوہم‬
‫دیکھتے ہیں'یہ اس کے مقابلے میں بہت کم ہے جو زمین کے اندرگہرائی تک ہے۔ بالکککل‬
‫اسی طرح جیسے ایک کھونکٹی ککوزمین میکں گاڑدیاجاتکاہے ۔ یاسکمندر میںکبرف ککے‬
‫تودے کی چوٹی کی طرح… آپ چوٹی کودیکھتے ہیں جبکہ ‪90‬فیصد توداپانی کے اندر‬
‫چھپاہوتا ہے۔قرآن سورة الغاشیہ آیت نمبر ‪19‬اور سککورہ نازعککات آیککت نمککبر ‪ 32‬میککں‬
‫بیان کرتاہے''اورپہاڑوں کوزمین میں )مضککبوط( گاڑدیککا۔''آج جدیککدعلم ارضککیات کککی‬
‫ترقی کے بعدڈاکٹرولیم کیمپبل نے کہاکہ ‪ Platectonics‬کے نظریے کے مطابق جککوکہ‬
‫‪1960‬ء میں پیش کیاگیاہے' اس میں پہاڑی سلسلوں کے ُابھرنے کاتککذکرہ ہے۔ آج ککے‬
‫ماہرین ارضیات تسلیم کرتے ہیں کہ پہاڑ زمین کواستحکام دیتے ہیککں۔گوتمککام مککاہرین‬
‫ارضیات ایسانہیں تسلیم کرتے لیکن بہت سے اس امر کے قائل ہیں۔میری نظککر س کے‬
‫آج تک ایک بھی ایسی کتاب نہیں گزری اورمیں ڈاکٹرولیم کیمپبل کوچیلنککج کرتککاہوں‬
‫کہ وہ علم ارضیات کی کوئی ایک بھی کتاب دکھائیں نہ کہ ایک ماہرِ ارضیات کے ساتھ‬
‫اپنی ذاتی خط کتابت جس کی کوئی اہمیت نہیں۔ ان کککی ڈاکککٹر کیتکھ مککورکے سککاتھ‬
‫ذاتی خط کتابت دستاویزی ثبوت کا درجہ نہیں رکھتی اور اگرآپ"‪ "The Earth‬کککا‬
‫مطالعہ کریں جس کاحوالہ تقریبا ً تمام جامعات نکے دیککاہے' علککم ارضککیات ککے شککعبے‬
‫میں اس کے مصنفین میں سے ایک جککس کانککام ‪ Dr. Frank Press‬ہہہے جوسککابق‬
‫امریکی صدرجمی کارٹرکے مشیر اوراکیڈمی آف سائنس امریککہ ککے صککدر رہ چککے‬
‫ہیں۔ وہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ ''پہاڑکھونٹی کی شکل ککے ہیککں' ان کککی جڑیککں‬
‫زمین کی گہرائی تک ہوتی ہیککں'' اوران ہوں نکے یکہ ب ھی ک ہا ککہ ''پ ہاڑ کاعمککل زمیکن‬
‫کواستحکام دیناہے''اورقرآن سورہ لقمان آیت نمبر ‪ '10‬علوہ ازیں سککورہ نحککل آیککت‬
‫نمبر ‪ 15‬میکں بیکان کرتکاہے ککہ '' ہم نکے پ ہاڑوں کککوزمین میکں مضکبوطی ککے سکاتھ‬
‫کھڑاکیاہے تاکہ یہ نہ لرزے )اورنہ تمہیں لرزائے('' ان تمید بکم)‪Do not Shake with‬‬
‫‪(you‬سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر زمین کوپہاڑوں کی وجہ سکے اسککتحکام نکہ ہوتککا تککوعین‬
‫ممکککن ہے ک کہ انسککان ک کے چلن کے پھرن کے'حرکککت کرن کے س کے زمیککن انسککان سککمیت‬
‫تھرتھراتی۔اگرانسان جھولتا توممکن ہے' زمیککن ب ھی ج ھولے جیسککی حرکککت کرنکے‬
‫لگتی'' اور ہم جانتے ہیں کہ جب ہم زمین پرچلتے ہیں توزمین نہیں لرزتککی۔ ی ہی بککات‬
‫‪Dr. Frank Press‬اورڈاکٹر نجاة نے بیان کی ہے۔ ڈاکٹر نجاة کاتعلق سعودی عککرب‬
‫سے ہے اور انہوں نے ایک پوری کتاب قککرآن میکں ارضککیاتی تصککورات ککے بککارے میکں‬
‫تحریر کی ہے جس میں ڈاکٹرولیم کیمپبل کے تقریب کا ً ہرسککوال کککا جککواب موجککودہے۔‬
‫ڈاکٹرکیمپبل اپنی کتاب میں لکھتکے ہیںککہ''اگرپہ ہاڑ زمیکن ککو لرزنکے سکے بچکاتے ہیکں‬
‫توپھرپہاڑی علقوں میں زلزلے کیوں آتے ہیں؟'' میں نے کہا کہ قرآن میں یہ کہاں لکھا‬
‫ہے کہ پہاڑزلزلوں کی روک تھام کرتے ہیں۔ زلزلہ عربککی زبککان میککں ''زلککزال'' ہہہے اور‬
‫اگرآکسفورڈ ڈکشنری میں اس کی تعریف دیکھیں تووہاں لک ھاہے''زلزل کہ زمیککن کککی‬
‫بالئی سطح کے لرزنے کی وجہ سے ہے'زلزلے کی مقی ّککد ل ہروں ککے اخککراج کککی وجکہ‬
‫دعمل بھی اسباب بن سکتے ہیں۔قرآن پاک نے‬ ‫سے' چٹان میں دراڑاورآتش فشانی ر ّ‬
‫می ْد َ بکم )‪To Prevent earth‬‬ ‫زلزلے کے بارے میں سورہ زلزال میں بیان کیا ہے ا َ ْ‬
‫ن تَ ِ‬
‫‪(from Shaking with you‬اور اس بیان کے جواب میں ''کہ اگر پہاڑ زلزلوں سے‬
‫بچائو کاباعث ہیںتو پہاڑی علقوں میں زلزلے کیوں آتے ہیککں'' اس کککاجواب یکہ ہے ککہ‬
‫اگر میں کہوں کہ ڈاکٹر انسانی بیماریوں اورامراض کی روک تھام کرتے ہیں توکککوئی‬
‫اعتراض کرے 'اگر ڈاکٹرانسانی بیماریوں اور امککراض کککی روک ت ھام کرتکے ہیککں تککو‬
‫ہسپتالوں میںزیادہ بیمار لوگ کیوں پائے جاتے ہیںجہاں گھر کی نسبت کہیں زیادہ ڈاکٹر‬
‫موجود ہوتے ہیں جبکہ گھرپہ ڈاکٹر نہیں ہوتے ۔‬

‫خ… سمندروں کے بارے میں علم ککے ضککمن میککں عظمککت والقککرآن سککورہ فرقککان‬
‫سورہ نمبر ‪25‬آیت نمبر ‪53‬بیان کرتاہے کہ یہ اللہ ہی ہے جس نکے پککانی ککے بہتکے ہوئے‬
‫دودھارے آزاد چھوڑے ہوئے ہیں۔ایک میٹھا اور پینے کے قابل جبکہ دوسرا نمکین اورتلخ‬
‫'' اگرچہ وہ آپس میں ملتے ہیں لیکن آمیز ) ‪(mix‬نہیں ہوتے ۔ان کے درمیککان ایککک حککد‬
‫فاصل ہے جسے عبور کرنے کی اجازت نہیں ۔ سورہ رحمان سور ہ نمبر ‪55‬آیت نمککبر‬
‫‪19‬تا ‪20‬میں ہے'' یہ اللہ ہی ہے جس نے پانی کے دودھارے آزادچھوڑ رک ھے ہیںککاگرچہ وہ‬
‫ایک دوسرے سے ملتے ہیںلیکن باہم آمیز نہیں ہوتے ۔ان کے درمیان ایک حد ّ فاصل ہے‬
‫سرپریشان ہوتے ت ھے ک کہ‬ ‫جسے عبور کرنے کی اجازت نہیں ۔''قبل ازیں قرآن کے مف ّ‬
‫قرآن کامطلب کیکاہے ؟' ہم میٹ ھے اور نمکیککن پککانی ککے بکارے میککں جککانتے ہیککں ۔آج‬
‫سمندری علوم میں ترقی کے باعث ہم جان چکے ہیں کہ جککب کب ھی پککانی کککی ایککک‬
‫قسم دوسری قسم کے ساتھ مل کربہتی ہے تو جہاں دونوں قسمیں ملتی ہیں' و ہاں‬
‫دونوں اپنی جزوی حیثیت کھودیتی ہیں اورایک یک جنسی آڑا ترچھا دھارابن جاتککاہے۔‬
‫اسی کو قرآن نے حد ّ فاصل قرار دیاہے۔ اس بات سے ب ہت سکے سککائنس دانککوں نکے‬
‫اتفاق کیا ہے۔ ح ّٰتی کہ امریکہ کے ‪ Dr.Hay‬نامی سائنس دان نے بھی )تسلیم کیاہے(۔‬
‫وہ بحری علوم کے ماہر ہیں۔ ڈاکٹرولیم کیمپبل اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ ''ی کہ ایککک‬
‫قابل مشاہدہ مظہر) ‪(Phenomenon‬ہے۔ اس زمانے کے ماہی گیر جانتے تھے کہ پانی‬
‫کی دوقسمیں ہیں… میٹھااورنمکین۔اس لئے ہوسکتاہے کہ حضکرت محمکد صکلی اللکہ‬
‫علیہ وسلم ملک شام کے سفرکے دوران سمندر ملحظہ کرنے بھی گئے ہوں یاان کی‬
‫مککاہی گیککروں س کے بککات ہوئی ہو۔ میٹ ھااورنمکین پککانی ایککک قابککل مشککاہدہ عمککل‬
‫‪ Phenomenon‬ہے ۔میں اس بات سے اتفاق کرتاہوں لیکن ماضی قریب تک لککوگ‬
‫یہ نہیں جانتے تھے کہ ایک ان دیکھی حد فاصل بھی ہوتی ہے۔یہاں جس سائنسی نکتککے‬
‫کے بارے میںغور کرنے کی ضرورت ہے' وہ ''برزخ'' ہے'نہ کہ میٹھااورنمکین پانی۔‬
‫خ… علم ِ جنین کے موضوع پرڈاکٹرولیم کیمپبل نے اپنی تقریر کا تقریبا ً نصککف وقککت‬
‫صرف کیا۔تمام چھوٹی چھوٹی غیرمنطقی چیزوں میں سے ہرایک کاجواب دینے کککی‬
‫مجھے وقت اجازت نہیں دے گا۔میں ایک مختصرجواب پراکتفاکروں گککا جککوکہ تسککلی‬
‫بخککش ہوگککا'ان شککاء اللککہ۔مزیدتفصککیلت کککے لئے آپ میککری سککی ڈیککز ''قککرآن اور‬
‫جدیدسائنس'' نیز میری دوسری سی ڈی''قرآن اور میڈیکل سائنس'' کے موضوع پر‬
‫ملحظہ کرسکتے ہیں۔‬

‫عربوں کے ایک گروپ نے قرآن اورحدیث میں مذکورعلم جنین کے بککارے میککں تمککام‬
‫مواد کوجمع کیاتھا۔انہوں نے یہ مواد ڈاکٹر کیتھ مورکوپیش کیا جوکہ ٹورنٹویونیورسٹی‬
‫)کینیڈا(کے شعبہ علم تشریح البدان )‪(Anatomy‬کے سربراہ اورچیئرمیککن ت ھے اورآج‬
‫کل وہ علم جنین کے شعبے میں ممتازترین سائنس دانوں میں سکے ایککک ہیککں۔قککرآن‬
‫کے کئی تراجم پڑھنے کے بعدانہیں تبصرے کے لئے کہاگیککا توان ہوں ن کے ک ہا'' قککرآن اور‬
‫حدیث کی بیشترروایات جدید علم جنین سے ہم آہنگ ہیں'' لیکککن چنککدروایات ایسککی‬
‫ہیں جن کے بارے میں نہ تویہ کہہ سکتا ہوں کہ درست ہیں اورنہ ہی یہ کہ غلط ہیںکیککونکہ‬
‫مجھے خودان کے بارے میں علم نہیں ۔ایسی دوآیات پہلی قرآنی وحی کی دو ابتدائی‬
‫آیات ہیں۔سورہ اقراء یاسورہ علق سورہ نمبر ‪ 96‬آیت نمبر ‪1‬تا ‪ 2‬جوبیان کرتککی ہیککں‬
‫''پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا'جس نے انسان کوپیککدا کیککا)چمٹن کے والککی‬
‫چیز(یا )جونک نما( جمے ہوئے خون کے لوتھڑے سے۔''‬

‫ڈاکٹرولیم کیمپبل کے بیان کہ''کسی لفظ کے معنی کے تجزیے کے لئے ہمیں ی کہ دیکھنککا‬
‫ہوگا کہ جس وقت نککزول )قککرآن( ہہہوا'اس وقککت کیککامعنی مککراد لئے گئے تھہہے اوران‬
‫لوگوں کے نزدیک کیا معنی تھے جن سے خطاب ہواتھا'' ج ہاں تککک ان ککے بائبککل ککے‬
‫حوالے کاتعلق ہے' میں ان سے مکمل اتفککاق کرتککا ہوںکیککونکہ بائبککل کاخطککاب صککرف‬
‫اس عہدکے بنی اسرائیل سے تھا۔‬

‫میں مذکورہے کہ حضرت عیس ٰی )علیہ السلم(نے‬ ‫متی)‪(Methew‬کی انجیل ‪6-10:5‬‬


‫اپنے پیروکاروں کوبتایا''تم غیرقوموں کے راستے پرمت چلو بلکہ اسرائیل کے گھرانے‬
‫کی گم شدہ بھیڑوںکی طرف جاؤ۔'' حضرت عیس ٰی )علیہ السلم(نے ‪ Methew‬کککی‬
‫انجیل ‪ 15:24‬میں فرمایاہے‪'':‬میں نہیں بھیجا گیا مگراسککرائیل ککے گھرانکے کککی گککم‬
‫شدہ بھیڑ وںکی طرف۔''‬

‫پس حضرت عیس ٰی )علیہ السلم(اورانجیل کاپیغام صرف اسرائیل کی اولد ک کے لئے‬
‫تھا۔ چونکہ یہ تعلق صرف انہی سے تھا 'اس لئے انجیل کے تجزیے ک کے لئے آپ کککووہی‬
‫معنی اختیارکرنے ہوں گے جواس دورمیں مراد لئے گئے تھے لیکککن قککرآن صککرف اس‬
‫دور کے عربوں کے لئے نہ تھااور نہ ہی قرآن صرف مسککلمانوں ک کے لئے )محککدود( ہے۔‬
‫قرآن تمام نوِع انسانی کے لئے ہے اور ابدتک کے لئے بھی۔قرآن سککورہ ابراہیککم سککورہ‬
‫نمبر ‪14‬آیت نمبر ‪'52‬سورہ بقرہ سورہ نمکبر ‪2‬آیکت نمکبر ‪ 158‬اور سکورہ زمکر سکورہ‬
‫نمبر ‪39‬آیت نمککبر ‪ 41‬میکں کہتکاہے ککہ قککرآن تمکام بنککی نککوع انسکان ککے لئے ہے اور‬
‫حضرت محمد)صلی اللہ علیہ وسلم (صرف عربوں یککا مسککلمانوں ہی ک کے لئے نہیککں‬
‫بھیجے گئے تھے۔ اللہ سورہ انبیائ' سورہ نمبر ‪ 21‬آیت نمبر ‪107‬میں فرماتاہے ''ہم ن کے‬
‫آپ کورحمت بنا کر بھیجا ہے' ایک رہنماکے طورپر تمام انسانیت کے لئے )بھیجا ہے(۔‬
‫اس لئے جہاں تک قرآن کاتعلق ہے'آپ اس کے معانی کوصککرف ُاس دورتککک محککدود‬
‫نہیں کرسکتے کیونکہ یہ توابد تک کے لئے ہے۔‬

‫''علقہ''کے معانی میں سے ایککک ''جونککک جیسککی چیککز'' یککا''چمٹنکے والککی چیککز'' ہے۔‬
‫پروفیسرکیتھ مور نے کہا''مجھے معلوم نہیں تھاکہ جنین ابتککدائی مرحل کے میککں جونککک‬
‫جیسا نظر آتککاہے۔'' پککس وہ اپنککی لیبککارٹری میککں گئے اور جنیککن ککے ابتککدائی مرحلکے‬
‫کاتجزیہ ایک خوردبین سے کیا اور ایک جونک کی تصککویر سکے مککوازنہ کیککا تککو دونککوں‬
‫میں حیران کن مشابہت دیکھ کرششدر رہ گئے۔یہ ایک جونک کی تصویرہے اور یہ ایک‬
‫جنین کی۔ڈاکککٹرولیم کیمپبککل نکے جودکھایککا'وہ اس ککے مختلککف تنککاظرکی تصککویرہے۔‬
‫اگرمیں آپ کویہ کتاب اس طرح دکھاؤں تویہ ایک مختلککف تنککاظرہے۔ وہ شکککل کتککاب‬
‫میں دی گئی ہے اور جوشکل آپ نے سلئیڈ میں دیکھی ہے 'وہ بھی موجودہے اورمیککں‬
‫اس سے نمٹوں گا۔ ان شاء اللہ‬

‫پروفیسرکیتھ مور نے تقریبا ً‪80‬سوال پوچھے جانے کے بعد کہا''اگککرآپ ی ہی ‪80‬سککوال‬


‫مجھ سے ‪30‬سال قبل پوچھتے تومیں بمشکل نصف کے جککواب دے پاتککا کیککونکہ علکم ِ‬
‫جنین نے گزشتہ ‪30‬سال کے دوران بہت ترقی کی ہے۔'' ی کہ بککات ان ہوں ن کے ‪80‬ء کککی‬
‫دہائی میں کی۔اب ہم ڈاکٹرکیتھ مورہی کی بات مانتے ہیں جککن کککی تحریککر اور سککی‬
‫ڈی باہر ہال میں موجودہے۔ یہی تو سککچ ہہہے…''انککاعلی لحککق''۔توکیککا آپ ڈاکککٹر ولیککم‬
‫کیمپبل کی پروفیسرکیتھ مورکے سککاتھ نجککی گفتگککوپریقین کریککں گکے یککاجوکچھ اس‬
‫کتاب میں مذکورہے مع اسلمک ایڈیشن اورتصاویر بھی جککومیں ن کے آپ کککو دک ھائی‬
‫ہیں اورجوسی ڈیزباہر دستیاب ہیں'اس میککں بھہہی ملحظکہ کرسکککتے ہیککں۔یکہ بیانککات‬
‫انہوں نے ہی دئیے ہیں۔ پس آپ نے زیککادہ منطقککی امرکککا انتخککاب کرنککاہے۔ ڈاکککٹرولیم‬
‫کیمپبل کے ساتھ نجی گفتگویا ان کاویڈیوبیان ؟بالکل اسی طرح ہے جیسے ڈاکٹرولیم‬
‫کیمپبل نے میری سی ڈیز دیکھیں'میرے کہے ہوئے کا ‪100‬فیصککدثبوت…''چاندروشککنی‬
‫منعکس کرنے والہے۔'' میں اس کا تذکرہ بعد میںکروں گککا اور جواضککافی معلومککات‬
‫انہوں نے قرآن وحدیث سے اخذکیں 'وہ بعدمیں ان کککی کتککاب "‪The Developing‬‬
‫‪ "Human‬میں شامل کی گئیں۔ تیسرے ایڈیشن کوکسی ایک ہی مصنف کی لک ھی‬
‫ہوئی بہترین طبی کتاب کاایوارڈ اس سککال مل۔ی کہ اسککلمی ایڈیشککن ہہہے جس کے شککیخ‬
‫عبدالمجیدزندانی نے پیش کیا اور خودڈاکٹر کیتھ مورنے اس کککی تصککدیق کککی۔قککرآن‬
‫سورہ مومنون سورہ نمبر ‪23‬آیت نمبر ‪ 13‬اور سورہ حج سورہ نمککبر ‪22‬آیککت نمککبر ‪5‬‬
‫اوراس کے علوہ کم ازکم گیارہ مقامات پربیان کرتاہے کہ انسان ''نطفے'' سے بنتاہے'‬
‫مائع کی ایک چھوٹی سی مقدارسے 'ایک ایسے قطرے جیسی جو پیالے میں باقی رہ‬
‫جائے۔''نطفہ'' عربی زبان میںمائع کی ایک بہت چھوٹی مقدارہے ۔آج ہم جان چکے ہیں‬
‫کہماد ٔہ منویہ کے ایک اخراج میں کئی ملین نطفکے موجککود ہوتے ہیککں جککن میککں سکے‬
‫صرف ایک نطفہ بیضے کوبارآور کرنے ککے لئے درککار ہوتکاہے۔ قکرآن نطفکے ککا حکوالہ‬
‫س ٰلَلة'' س کے‬
‫دیتاہے۔سورہ سجدہ سورہ نمبر ‪32‬آیت نمبر ‪''8‬ہم نے بنی نوع انسان کو '' ُ‬
‫بنایاہے۔''کل کا بہترین جز'' اور قرآن سورہ دھرسورہ نمبر ‪ 76‬آیت نمککبر ‪2‬میککں بیککان‬
‫کرتاہے ''مخلوط مائع کی ایک بہت قلیل مقدار '' اس سے مراد نطف کہ اوربیض کہ ہیککں'‬
‫بار آوری کے لئے دونوں درکار ہوتے ہیں۔ قرآن نے جنین ک کے مختلککف مراحککل کککوبڑی‬
‫عمدگی سے مفصل بیان کیا ہے جن کے سلئیڈ آپ کودکھائے گئے ۔ڈاکٹر ولیم کیمپبککل‬
‫نے یہ موضوع مکمل کرنے میں میری مدد کی ہے۔ سورہ مومنون سورہ نمککبر ‪23‬آیککت‬
‫نمبر ‪12‬تا ‪14‬میں بیان ہے جس کا ترجمہ یوں ہے ''ہم نے انسان کونطفے سے بنایککاہے'‬
‫مائع کی ایک نہایت قلیل مقدارسے' پھراسے ایک محفوظ مقام پررک ھاہے'پھر ہم ن کے‬
‫اسے جونک جیسی چیز میں تبدیل کیا۔جمے ہوئے خون کاایک لککوتھڑا' پ ھر علقکہ سکے‬
‫مضغہ بنایککا یعنککی جگککالی کیکے ہوئے گوشککت جیسککا'پھر ہم نکے مضککغہ سکے عظککام )‬
‫‪(Bones‬بنائیں' پھر ہڈیوں کککو گوشککت کالبککاس پہنایککااور اس طککرح ہم نکے ایککک نئی‬
‫مخلوق تشکیل دی۔ مقدس ہے اللہ جوبہترین تخلیق کرنے والہے۔‬

‫قرآن کی یہ ‪3‬آیات جنین کے مختلف مرحلوں کے بارے میں نہایت تفصککیل س کے بیککان‬
‫کرتی ہیں۔ اوّل ً نطفے کا ایک محفوظ مقام پہ رکھا جانا'علقہ میں تبدیل ہونا۔علقہ ککے‬
‫تین معانی ہیں۔ان میں سے ایک ''کوئی ایسی شے جوچمٹتی ہے'' اورہم جانتے ہیں کہ‬
‫ابتدائی مراحل میں جنین رحککم کککی دیککوار سکے چمککٹ جاتککاہے اور آخککر تککک چمٹنکے‬
‫کاعمل جاری رہتاہے۔ دوسرامعنی ''ایک جونک جیسی چیز'' ہے جیساکہ میں نکے قبککل‬
‫ازیں بیان کیاہے۔ جنین ابتدائی مراحل میں جونک جیسککا ہی دک ھائی دیتککاہے۔ جونککک‬
‫جیسادکھائی دینے کے علوہ یہ عمل بھی جونک جیساہی کرتاہے'یہ اپنی ماں سے خون‬
‫بالکل ایک خون چوسنے والی جونک کی طرح حاصل کرتاہے اور تیسرا معنککی جککس‬
‫پرڈاکٹر ولیم کیمپبل نے اعتراض کیاہے' وہ بالکل درست معنی ہے''جم کے ہوئے خککون‬
‫کاایک لوتھڑا'' جسے انہوں نے قرآن کی سائنسککی غلطککی قککرار دیککاہے)نعوذبککاللہ(اور‬
‫میں ان کی اس بات سے اتفاق کرتاہوں کہ ڈاکٹرولیم کیمپبل ایسا نہیککں سککمجھتے۔وہ‬
‫کہتے ہیں ککہ یکہ معنککی کیسکے ہوسکککتاہے کیککونکہ اگرایسکا ہی ہے تککوپھرقرآن غلطکی‬
‫پرہے)نعوذباللہ(۔میں معذرت کے ساتھ کہتاہوں کہ قککرآن غلطککی پرنہیککں ہے'ڈاکککٹرولیم‬
‫کیمپبل کی خدمت میں نہایت ادب واحترام کے سککاتھ )عککرض ہے(… ک کہ آپ غلطککی‬
‫پرہیں۔کیونکہ آج علم جنین کی اس قکدرترقی کیبعکدبھی ڈاککٹرکیتھ مکورکہتے ہیکں ککہ‬
‫''ابتدائی مراحل میں جنین ایک جونک جیسانظرآنے ک کے سککاتھ سککاتھ ایککک خککون ک کے‬
‫لوتھڑے جیسابھی دکھائی دیتاہے'' کیونکہ ابتدائی مراحل میں علق کہ ک کے مرحل کے میککں‬
‫‪3‬سے ‪4‬ہفتے)کی مدت(کے دوران خون بندتھیلی میں منجمد ہو جاتاہے اور ڈاکککٹرولیم‬
‫کیمپبل نے آپ کوسلئیڈ دکھاکرمیرے مؤقف کوواضککح اورآسککان بنادیککاہے۔آپ ک کے لئے‬
‫دیکھنا مشکل ہوگا لیکن یہ سلئیڈ ہے جوانہوں نکے آپ کودک ھائی اور ی ہی وہ بککات ہے‬
‫جوپروفیسککرکیتھ مککورنے ک ہی''جم کے ہوئے خککون ک کے لککوتھڑے جیسککادکھائی دیتککاہے''‬
‫بندتھیلی میں خون منجمد ہے اورجنین کے تیسرے ہفتے کے دوران خون گککردش نہیککں‬
‫کرتا۔یہ عمل بعدازاں ہوتاہے'اس لئے یہ ایک لوتھڑے جیسی شباہت رکھتککا ہے۔ اگککرآپ‬
‫ط حمل کے بعدکے احوال کامشاہدہ کریں تو آپ دیکھ سکککتے ہیککں ک کہ ی کہ جونککک‬ ‫اسقا ِ‬
‫جیساہی دکھائی دیتاہے۔ ڈاکٹر ولیم کیمپبل کے تمام اعتراضات کے جککواب میککں ایککک‬
‫ہی جملہ کافی ہے کہ قرآن کے بیان کردہ جنین کے مراحل کککی بنیککاد ظککاہری صککورت‬
‫پرہے۔ پہلے علقہ کی ظاہری صککورت ''ایککک جونککک جیسککی چیککز'' اور خککون کککالوتھڑا‬
‫بھی)ایسا ہی ہے(۔ڈاکٹرولیم کیمپبل نے بجا طککورپر ک ہاکہ کچ کھ خککواتین آتککی ہیککں اور‬
‫پوچھتی ہیں ''مہربانی کرکے لوتھڑے کونکال دیں'' یکہ ایککک لککوتھڑے جیسککاہی دک ھائی‬
‫دیتاہے اورمراحل کی بنیاد ظاہری صورت پرہی ہے۔ انسککان کسککی ایسککی چیککز سکے‬
‫تخلیق ہوتاہے جولککوتھڑے جیسککی ظککاہری صککورت رک ھتی ہے'جوایککک جونککک جیسککی‬
‫صورت رکھتی ہے اورایسی چیز بھی جو چمٹتی ہے ۔پھرقرآن کہتاہے''ہم نے علقہ سککے‬
‫مضغہ بنایا' ایک جگالی کیے ہوئے گوشت جیسا۔''‬

‫پروفیسککرکیتھ مککورنے ایککک پلسککٹک کککاٹکڑا ل کے کراپن کے دانتککوں س کے چبککاکر مضککغہ‬


‫جیسادکھائی دینے وال بنایا۔ دانتوں کے نشککانات ‪)Solmites‬اعضککائ(جیس کے دک ھائی‬
‫دیتے تھے۔ ڈاکٹر کیتھ مور نے کہا''جب علق کہ ایککک مضککغہ بککن جاتککا ہے تککو چمٹن کے کککی‬
‫خاصیت تب بھی موجودہوتی ہے۔ یہ خاصیت ساڑھے ‪ 8‬ماہ تک برقرار ر ہتی ہے لیکککن‬
‫اس کا یہ مطلب نہیں کہ قرآن کا بیان غلط ہے۔قرآنی بیان بالکل درسککت ہے کیککونکہ‬
‫جیسا کہمیں نے آپ کوابتدا میککں بتایککاہے ک کہ قککرآن ظککاہری صککورت کوبیککان کرر ہاہے‬
‫''جونک جیسی ظاہری صورت'' اور ''لوتھڑے جیسی ظاہری صورت'آخر میککں چبککائے‬
‫ہوئے گوشت''جیسی ظاہری صورت میں تبدیل ہوجککاتی ہہہے۔ ی کہ پھربھہہی آخککردم تککک‬
‫چمٹی رہتی ہے۔ اس بات میں کوئی مسککئلہ)تضککاد(نہیککں کیککونکہ مراحککل کککی تقسککیم‬
‫ظاہری صورت کے حوالے سے ہے نہ ک کہ کککارکردگی ک کے حککوالے س کے۔ بعککدازاں قککرآن‬
‫کہتاہے ''ہم نے مضککغہ سکے عظککام بنککائیں' پ ھر ہڈیوں پرگوشککت چڑھایککا۔'' ڈاکککٹرولیم‬
‫کیمپبل نے کہا اورمیں بھی ان سے متفق ہوں کہ ہڈیوں اورعضلت کامککادہ بیککک وقککت‬
‫بننا شروع ہوتاہے'یہ بات تسکلیم کرتکاہوں۔ آج علککم جنیکن ہمیکں بتاتکا ہے ککہ عضکلت‬
‫اورہڈیوںکااساسی مادہ ‪25‬ویں سے ‪40‬ویں دن کے درمیان اکٹھے بننا شککروع ہوتککا ہے‬
‫جس کاقرآن پاک مضغہ کے مرحلے کے حوالے سے تذکرہ کرتاہے لیکن تاحال ارتقا کی‬
‫منزل طے نہیں ہوئی۔ بعدازاں ساتویں ہفتے کے اختتام پرجنین ظاہری انسانی شکککل‬
‫اختیارکرتاہے' تب ہڈیاں بنتی ہیں'عضلت نہیں بنتے۔ آج جدیدعلم جنین بتاتاہے کہ ہڈیاں‬
‫ویں دن کے بعدبنتی ہیں اورایک ڈھانچے جیسی ظاہری صورت نظرآتی ہے۔ ح تٰ ّک ی‬ ‫‪42‬‬
‫کہ اس مرحلے پر بھی جب کہ ہڈیاں بنتی ہیککں'عضککلت نہیککں بنت کے۔ بعککدازاں سککاتویں‬
‫ہفتے کے اختتام پر اورآٹھویں ہفتے کے آغاز پر عضلت بنتے ہیں۔ پس قرآن پککاک'پہلککے‬
‫علقہ' پھرمضغہ 'پھرعظام'پھرگوشت کا چڑھایا جانا'یہ بیان کرنے میککں بالکککل درسککت‬
‫ہے۔جیساکہ پروفیسر کیتھ مورنے کہاکہ''جدیدعلم جنین نے مراحل کو جس طرح بیککان‬
‫کیا ہے…مرحلہ ایک 'دو'تین'چار'پانچ بہت حیران کن ہیں یعنی غیرواضح ہیککں۔ قرآنککی‬
‫مراحل جوکہ جنین کی ظاہری صورت اور شباہت کی بنیاد کے حوالے سککے بیککان کئے‬
‫گئے ہیں' بہت فوقیت رکھتے ہیں۔''الحمدللہ‬

‫اسی لئے انہوں نے کہا کہ''مجھے یہ تسککلیم کرنکے پرکککوئی اعککتراض نہیککں ککہ حضککرت‬
‫محمد ‪e‬اللہ کے رسول ہیں اورعظمت وال قرآن پاک اللہ کی نازل کی ہوئی مقککدس‬
‫کتاب ہے۔''‬

‫سورہ نساء سورہ نمبر ‪4‬آیت نمبر ‪56‬میں''درد'' کا تذکرہ ہے۔ پہل کے ڈاکککٹر ی ہی خیککال‬
‫کرتے تھے کہ دردمحسوس کرنے کادارومدارصرف دماغ پر ہی ہے۔آج ہم یہ جان چکککے‬
‫ہیں کہ دماغ کے علوہ جلد کے کچھ خلیے بھی دردکو محسوس کرتے ہیں جنہیککں ہہہم ''‬
‫‪''Pain receptors‬کہتے ہیں۔قرآن سورہ نساء 'سورہ نمبر ‪4‬آیت نمککبر ‪56‬میککں بیککان‬
‫کرتاہے کہ''اوروہ جو ہماری آیات کو جھٹلتے ہیں'ہم انہیں جہنم کی آگ میں ڈالیککں گ کے‬
‫اورجونہی ان کی جلد جھلس جائے گی' ہم انہیں نئی جلککد دیککں گ کے تککاکہ وہ درد)کککی‬
‫اذیت(کو)باربار(محسوس کریں۔'' یہ اس امر کی نشککاندہی ہے ککہ جلککد میککں ایسککی‬
‫کوئی چیزہے جودرد کو محسوس کرتی ہے۔ جس کوقرآن "‪ "pain receptors‬قرار‬
‫دے رہاہے۔‬

‫پروفیسککر ‪ Thagada Tagada Shaun‬ن کے جککوکہ ت ھائی لین کڈ کککی چیانککگ مککائی‬
‫یونیورسٹی کےشعب ٔہ تشریح البدان کے سربراہ ہیں 'صرف اس ایککک آیککت کککی بنیککاد‬
‫پرمسلمان ہوگئے اور ریاض )سعودی عرب(میں آٹھویں میڈیکل کانفرنس کے دوران‬
‫اعلنیہ گواہی دے دی کہ ''لالہ الاللہ محمدرسول اللہ''میںنے عظمککت وال کے قککرآن کککی‬
‫سورہ فصلت )حم السجدہ(سککورہ نمککبر ‪ 41‬آیککت نمککبر ‪53‬س کے اپنککی گفتگوکاآغازکیککا‬
‫جوکہتی ہے''جلدہی ہم ان کو اپنی نشانیاں افق کے دوردراز مقامات تک دکھائیں گ کے‬
‫اوران کی اپنی ذاتوں کے اندریہاں تک کہ ان پر واضح ہوجائے کہ یہ سچ ہے۔''‬

‫ڈاکٹرتھاگاڈاکے لئے یہی ایک آیت بطورثبوت کافی ثابت ہوئی اور وہ پکارُاٹھے کہ قرآن‬
‫ایک مقدس الہامی کتاب ہے۔بعض کوشاید ‪10‬نشانیاں درکارہوں' بعض کو ‪ 100‬لیکن‬
‫بعض ہزارنشانیاں دئیے جانے کے باوجود سچ کوقبول نہ کریں گے۔ قککرآن سککورہ بقککرہ‬
‫سورہ نمبر ‪2‬آیت نمبر ‪18‬میں ایسکے لوگککوں کاتککذکرہ ان الفککاظ س کے کرتککاہے ''ب ہرے‬
‫'گونگے اوراندھے ہیں'ایسے لوگ حق کی راہ اختیار نہ کریں گے'' بائبل بھی مککتی کککی‬
‫انجیککل ‪ 13:13‬میککں ی ہی بیککان کرتککی ہے ''ایسککے لککوگ دیکھتککے ہوئے ب ھی نہیککں‬
‫دیکھتے'سنتے ہوئے بھی نہیں سنتے اورنہ ہی وہ سمجھیں گے'' اور اگروقت نے اجککازت‬
‫دی توجنین کے دوسرے مراحل کے حوالے سے ب ھی اعتراضککات کامککدلل جککواب دوں‬
‫گا'ان شاء اللہ۔‬

‫بسم اللہ الرحمن الرحیم‬

‫نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم‬

‫)قرآن اوربائبل سائنس کی روشنی میں)آخری قسط‬

‫ڈاکٹر ذاکر نائیک اور ڈاکٹرولیم کیمپبل کے درمیان آخری فیصلہ کن نشست‬

‫قسط نمبر ‪1‬یہاں پر ملحظہ فرمایئے۔‬

‫مترجمین‪:‬انجم سلطان شہباز' سیدعلی عمران اصلح ونظرثانی‪ :‬قاضی کاشف نیاز‬

‫)ڈاکٹرولیم کیمپبل کاخطاب) گزشتہ سے پیوستہ‬

‫(‪ Malachi‬کاراستہ ہموار کرے گا۔یہ کام ‪ u‬تیسری پیش گوئی‪…:‬ایک پیغام برمسیح‬
‫ملکی( کے ذریعے ہوا۔ باب ‪400,3:1‬قبل مسیح میں…''دیکھو! میں اپناپیغام‬
‫بربھیجوں گا جومجھ سے پہلے رستہ ہموارکرے گا اور جس آقاکی تمہیں تلش ہے'‬
‫اچانک ُاس کی عبادت گاہ میں آئے گا۔ میزبانوں کاآقا کہتا ہے کہ خانقاہ کے جس پیغام‬
‫برسے تمہیں خوشی ہوگی دیکھو!وہ آرہاہے۔'' یہ پیش گوئی اگلے ہی روز پوری ہوئی‬
‫عیس ٰی' ‪ John the Baptist‬ہے۔‬ ‫یحی ٰی ابن زکریانے‬
‫کو اپنی طرف آتے دیکھا ‪u‬‬
‫اورکہا''دیکھوخدا پرقربان ہونے والجودنیا کے گناہ دھوڈالے گا۔''یہ وہی ہے جس کے‬
‫میںنے کہاتھا ''میرے بعدایک شخص آئے گاجس کامقام ومرتبہ مجھ سے پہلے‬ ‫بارے میں َ‬
‫ہے 'اس لئے کہ وہ مجھ سے پہلے موجودتھا۔''اوراس امر سے قرآن بھی متفق ہے۔‬
‫یحی ٰی آئے گا جوخداکے ''کلمہ''‬
‫سورة آل عمران آیت نمبر ‪39‬تا ‪ 41‬میں بیان ہے کہ ''‬
‫کابیٹا ہوگا۔'' ‪ u‬کی سچائی کی گواہی دے گاجس کانام یسوع مسیح ہوگا'جومریم‬
‫بتائیے کہ کتنے رہنماؤں کانقیب پہلے آیاتھا؟ اس بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے ۔میں‬
‫بس یوں کہہ سکتاہوں ایک ہزار میں سے ایک رہنماایساہوگاجس کانقیب پہلے آیاتھا۔‬

‫عیس ٰی‬‫بہت ساری نشانیاں اور معجزے پیش کریں گے۔ ‪ u‬چوتھی پیش گوئی‪''…:‬‬
‫میں ہم پڑھتے ہیں ''خوفزدہ دل والوں سے کہہ دوکہ تقویت پکڑیں اور ‪750:Isaiah‬‬
‫خوفزدہ نہ ہوں۔تمہارا خداآئے گا اورتمہیں بچائے گا۔ پھر اندھوں کی آنکھیں کھل‬
‫جائیں گی اوربہروں کے کانوں سے رکاوٹیں دور ہوجائیں گی'تب لنگڑا ہرن کی طرح‬
‫چھلنگیں لگائے گا اور گونگے کی زبان خوشی سے پکاراٹھے گی۔''بائبل اورقرآن‬
‫عیس ٰی‬ ‫نے بہت سے معجزے دکھائے۔ بائبل ‪ u‬بھی تکمیل کے بارے میں بیان کرتے ہیںکہ‬
‫موس ٰی' الیاس‬ ‫میں زیادہ معجزے دکھانے والے صرف چار پیغمبروں کاذکرہے۔‬
‫عیس ٰی ‪Elaisha‬‬ ‫عیس ٰی‪ i‬اور‬‫فردواحدہیں جنہوں نے پیش گوئیوں میں مذکور ‪ u‬۔‬
‫چاروں قسم کے معجزے دکھائے اوربعض اوقات جتنے لوگ آئے ' سب کوشفایاب‬
‫کردیا۔ چونکہ بہت سارے مسلمان یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ کل انبیاء ‪ 1,24,000‬تھے'ہم‬
‫عیس ٰی‬ ‫اپنی انفرادیت میں یکتاتھے۔ ‪ u‬اس تعداد کے حوالے سے کہیں گے کہ‬

‫پانچویں پیش گوئی‪…:‬ان نشانیوں کے باوجوداس کے بھائی اس کے خلف تھے۔ایک‬


‫کے گیت میں وہ کہتاہے ''میں اپنے بھائی کے لئے اجنبی بن گیا ‪u‬ہزارقبل مسیح داؤد‬
‫نے تکمیل کی''پس ُاس کے ‪John‬ہوں'اپنی ماں کے بیٹوںکے لئے نامانوس۔'' اور‬
‫بھائیوں نے یہ جگہ چھوڑدینے اور ''جودیا''جانے کے لئے کہاکیونکہ ُاس کے بھائی بھی‬
‫ُاس کا یقین نہیں کرتے تھے۔'' ایک سوال پیداہوتاہے کہ ایک حکمران کے کتنے رشتے‬
‫دارُاس کے خلف ہوںگے؟بہت سے بادشاہوں کاُان کے اپنے رشتہ داروں نے تختہ ُالٹا۔‬
‫اس لئے ہم کہیں گے کہ پانچ میں سے ایک یاابتدا ً بیس کے لگ بھگ تو ہوں گے۔‬

‫نے ‪ 520‬قبل مسیح میں کی''اے قوم ِ یہودکی بیٹی! ‪u‬چھٹی پیش گوئی‪…:‬یہ زکریا‬
‫ت یروشلم! دیکھو تمہارا بادشاہ تمہارے پاس آرہاہے۔ وہ منصف‬ ‫خوشیاںمنا'پکاراے بن ِ‬
‫اورنجات دہندہ ہے۔ بڑی سادگی سے اورگدھے پرسوار۔''تکمیل!اگلے دن ایک بہت بڑا‬
‫ہجوم زیتون کی کچھ شاخیں لئے ہوئے اس کے استقبال کے لئے چلتے ہوئے‬
‫نعر ٔہ تحسین''۔ رحمت ہو اس پرجواپنے آقا کے نام پرآیا۔ بنی اسرائیل کے‬ ‫باہرآیا''‬
‫عیس ٰی‬ ‫کو ایک جوان گدھامل اوروہ اس پر بیٹھ گئے۔ یقینی ‪ u‬بادشاہ پررحمت ہو۔‬
‫عیس ٰی‬ ‫نے گدھے کاانتخاب سواری کے لئے کیا۔یہ کوئی معجزہ نہیں ہے'نہ ہی ‪u‬امرہے کہ‬
‫یہ کوئی غیرمعمولی بات ہے۔ تاہم ہجوم وہاں موجودتھا جس نے ان کی تعظیم کی‬
‫اور کہا''رحمت ہواس پرجوآقاکے نام سے آیاہے۔'' یروشلم میں کتنے حکمران داخل‬
‫ہوئے لیکن کتنے ایک گدھے پرسوار یروشلم میں داخل ہوئے؟آج کل کے حکمران‬
‫تومرسڈیز گاڑی پر آتے ہیں توجیساکہ میں نے کہا کہ سومیںسے ایک حکمران‬
‫ایساہوسکتا ہے۔‬
‫عیس ٰی‬ ‫نے عبادت گاہ کی تباہی کی خبردی اوریہ پیش گوئی ‪u‬ساتویں پیش گوئی‪…:‬‬
‫عیس ٰی‬ ‫نے ‪30‬ء میں کسی وقت یہ بات بتائی تھی۔جب وہ عبادت ‪u‬خودانہوں نے کی۔‬
‫گاہ سے باہر نکل رہے تھے توان کے ایک حواری نے کہا''استاد محترم! دیکھئے کتنے‬
‫عیس ٰی‬ ‫نے اس سے ‪ u‬خوبصورت پتھرہیں اورکتنی خوبصورت عمارتیں۔'' اور‬
‫کہا''کیاتم یہ عظیم الشان عمارتیں دیکھ رہے ہو؟ ایک پتھربھی ایسانہ رہے گا‬
‫جوپھینکانہ جائے گا۔'' تکمیل ‪:‬تقریبا ً ‪40‬سال بعد ‪70‬ء میں رومن جنرل ٹائٹس‬
‫نے ایک طویل محاصرے کے بعدیروشلم پرقبضہ کیا۔ ٹائٹس کا ارادہ عبادت )‪(Titus‬‬
‫گاہ سے درگزر کرنے کاتھالیکن یہودیوں نے اسے آگ لگادی۔ یہودیوں کے لئے بغاوت‬
‫کرنااورپھرکچلے جانا ایک معمول تھا۔ پس میں نے کہاتھاکہ)ایسی پیش گوئی کے پورا‬
‫ہونے کا(امکان پانچ میں سے ایک ہے۔‬

‫عیس ٰی‬ ‫نے ‪ u‬میں جسے داؤد ‪ Psalms‬کومصلوب کیاجائے گا۔ ‪ u‬آٹھویں پیش گوئی‪…:‬‬
‫‪1000‬قبل مسیح لکھاتھا''بڑے لوگوں کے ایک گروہ نے مجھے گھیرا ڈال رکھا ہے۔‬
‫نے اس طرح وفات نہ پائی۔وہ ‪ u‬انہوں نے میرے ہاتھ اورپاؤں چھید دئیے ہیں۔'' داؤد‬
‫لوقا(نے( ‪ Luke‬تواپنے بسترپر فوت ہوئے۔ ان کے ہاتھ پاؤں نہیں چھیدے گئے تھے۔‬
‫نامی جگہ پرآئے توانہوں نے "‪ "The skull‬ہمیں تکمیل کے بارے میں بتایا''جب وہ‬
‫عیس ٰی‬ ‫کوبھی مصلوب کیا۔ایک ان کے داہنی طرف ‪ u‬جرائم پیشہ لوگوں کے ساتھ‬
‫اور ایک بائیں طرف۔'' ہمارا سوال یہ ہے کہ کتنے لوگوں میں سے ایک کو مصلوب‬
‫کیاگیا؟ تومیں نے کہا' دس ہزار میں سے ایک۔‬

‫جب ّے کے لئے قرعہ ڈالیں‬


‫نویں پیش گوئی‪…:‬وہ اس کے کپڑے بانٹ لیں گے اور ان کے ُ‬
‫کا قول ہے''انہوں نے میرے کپڑے آپس میں بانٹ لیے اور لباس کے ‪ u‬گے۔ یہ بھی داؤد‬
‫نے ہمیں باب ‪ 19‬میں تکمیل کے بارے میں بتایا''جب فوجیوں ‪John‬لئے قرعہ ڈال۔'' تو‬
‫عیس ٰی‬ ‫کو مصلوب کیا توانہوں نے ان کے کپڑے لے لئے اورچار حصے کیے' ہرایک ‪ u‬نے‬
‫کے لئے ایک حصہ'صرف زیرجامہ باقی بچا۔'' یہ کپڑا ان سلتھا۔ ایک ہی ُبنائی‬
‫کابناہوا'اوپر سے نیچے تک۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ٹکڑے نہیں کرتے۔آؤ قرعہ اندازی‬
‫سے فیصلہ کریں کہ کس کوملے گا۔توکتنے مجرم َان سلے لباس والے ہوں گے؟آپ‬
‫خودہی فیصلہ کرسکتے ہیں تاہم میں نے کہا تھاکہ ایک سو میں سے ایک۔‬

‫دسویں پیش گوئی‪''…:‬اگرچہ وہ معصوم ہے لیکن موت کے بعداس کا شمارمکار اور‬


‫''دولت مندوں میں ہوگا۔‬

‫نے ‪750‬قبل مسیح میں کہا ''اسے موت کے بعدمکاروں اوردولت مندوں ‪Isaiah‬‬
‫والی جگہ قبرملی۔ اگرچہ اپنی حیات میں اس نے کوئی تشددنہیں کیا تھا اورنہ ہی‬
‫نے ‪''Mathew‬دھوکہ دہی لیکن اس کاشمارحد سے تجاوزکرنے والوں میں ہوا۔‬
‫تکمیل دی…انہوںنے اس کے ساتھ دوڈاکوؤں کومصلوب کیا۔ جب شام ہوئی‬
‫عیس ٰی ‪Arimathea‬تو‬ ‫کاایک ‪u‬سے ایک امیر آدمی وہاں پہنچاجس کانام یوسف تھا'‬
‫عیس ٰی ‪ Pilate‬حواری' اس نے‬ ‫کے جسدِ خاکی کے بارے میں دریافت کیا ۔ ‪ u‬جاکر‬
‫یوسف نے میت کولینن کے ایک صاف کپڑے میں لپیٹ کر اپنے مقبرے میں رکھ‬
‫دیاتھا۔ بتائیے سزائے موت پانے والے مجرموں میں کتنے معصوم تھے؟میں نے کہا تھا‬
‫کہ دس میں سے ایک اورکتنے معصوم یامجرم لوگوں کودولت مندوں کے ساتھ دفن‬
‫کیا گیا؟ میں نے کہاتھا' سومیں سے ایک۔ یہ توایک ہزار میں سے ایک ہوا۔‬

‫‪ Isaiah‬اب آخرمیں پیش گوئی …مرنے کے بعدوہ مردوں میں سے جی اٹھے گا۔‬
‫میں دوبارہ بیان ہے ''کیونکہ اس کازندہ لوگوں کی دنیا سے ناطہ ٹوٹ گیاتھا۔ وہ مرگیا‬
‫اوراگرچہ آقانے اس کی زندگی کوگناہ کا چڑھاوا بنایا تاہم وہ اپنی ذریت کودیکھے گا‬
‫اور اس کی مدت کوطول دے گا۔ پس یہ ایک پیش گوئی ہے کہ وہ دوبارہ زندہ ہوگا۔‬
‫عیس ٰی ‪Luke‬‬ ‫خود ان کے درمیان کھڑے ہوئے اوران سے کہا''تم پر ‪ u‬نے ہمیں بتایا کہ‬
‫عیس ٰی ‪ Corin thains‬سلمتی ہو۔'' پھرپال نے ہمیں ‪1:15‬‬ ‫پیٹر)پط ‪u‬میں بتایا ہے کہ‬
‫رس (سے ملے اور پھر بارہ حواریوں سے۔اس کے بعدپانچ سو سے زیادہ )دینی(‬
‫بھائیوں سے بیک وقت ملے جن میں سے زیادہ تراب بھی زندہ ہیں۔پھرجیمز سے ملے‬
‫جوان کانسبتی بھائی تھا اور پھرتمام نمائندوں سے۔لیکن یہ ایسی بات نہیں ہے جس‬
‫کی آپ قدر کرسکیںاس لئے اب ہم اعدادوشمار کاجائزہ لیتے ہیں۔ دنیا بھر میں کتنے‬
‫لوگوں میں سے ایک ساری کی ساری دس پیش گوئیاں پوری کرے گا؟ اس سوال‬
‫کاجواب تمام اندازوں کوضرب دے کر دیاجاسکتاہے۔سارے اعدادوشمارکوبیان کرنے‬
‫‪x2.78x10x28.28‬کے لئے میرے پاس وقت نہیں ۔تاہم جواب یہ ہے کہ صفریں ‪2‬‬
‫میں سے ایک۔آئیں اس عددکو آسان اورمختصر کریں تویوں کہیں گے ‪(10)28‬میں‬
‫سے ایک۔ دنیامیں پیداہونے والے انسانوں کی کل تعداد کے بارے میں بہترین اندازہ‬
‫عددبنتاہے۔دونوں اعدادکوباہم تقسیم کرنے کے ‪8.8x1011‬بلین کے قریب ہے۔ یہ ‪1‬‬
‫بعد ہمیں پتہ چلتاہے کہ دنیامیں آج تک کسی ایسے انسان کا وجود خوش قسمتی‬
‫سے پوری دس پیش گوئیوں کی تکمیل کاامکان ‪ (10)17‬میں سے ایک ہے یعنی‬
‫سترہ صفروں والعدد۔ آئیں کوشش کریں اور اندازہ لگائیں۔اگرآپ پوری ریاست‬
‫ٹیکساس کوایک ڈالر کے سکوں سے تین فٹ)ایک میٹر(گہرائی تک ڈھانپ دیں جن‬
‫میں سے ایک سکے پرمخصوص نشان لگا ہو اور پھرمیں آپ سے کہوں کہ ریاست‬
‫ٹیکساس کی حدود سے مطلوبہ سکہ نکال لئیں۔ خوش قسمتی کے امکان کے‬
‫باوجودآپ کے مطلوبہ سکہ نکال لنے کی یہ کیفیت ہوگی۔ دوسرے لفظوں میں کوئی‬
‫امکان نہیں ہے۔‬

‫مجھے ذرادقت ہورہی ہے'ذرا ساتوقف کریں۔اور بہت سی پیش گوئیاں ہیں۔یہ سب‬
‫پہلی نشانی ہیں۔ خداکاپیش گوئیاں پوری ‪ Isaiah‬یا ‪u‬ظاہرکرتی ہیں کہ نبی داؤد‬
‫عیس ٰی‬‫کے حواریوں کویہ سب لکھنے کی ‪ u‬کرنا دوسری نشانی ہے اور خدا نے‬
‫ب خداوند یہوداہونے کے۔‬‫توفیق دی۔ یہ تمام ثبوت ہیں'بائبل کے سچاہونے اورمنجان ِ‬
‫عیس ٰی‬‫خدا کی طرف سے آئے اور ہمارے گناہوں کاکفارہ ‪ u‬بائبل میں بیان ہے کہ ''‬
‫اداکیا۔'' یہ اچھی خبرہے۔ قرآن کی خبربہت سخت گیرہے۔ سورہ نحل آیت نمبر‬
‫‪61 :‬میں بیان ہے‬

‫''اگر اللہ لوگوں کی پکڑغلطیوں کے باعث کرتاتوزمین پر کوئی زندہ نہ بچتا۔''‬

‫مسئلہ یہ ہے کہ قرآن بہت واضح طورپرایسے لوگوں کوبھی 'جنہوں نے بہترین عمل‬
‫کیے' صرف ایک ''غالبا ً'' )امکان 'نہ کہ یقینی تشفی(دیتاہے۔‬

‫سورہ القصص آیت نمبر ‪67‬میں بیان ہے ''غالبا ً'' جو شخص )اپنے کیے پر(پچھتائے گا‬
‫اورایمان کے ساتھ ساتھ اعمال صالح بھی بجالئے گا'شایدوہ کامران لوگوں میں سے‬
‫''ایک ہو۔‬

‫ص نیت سے‬
‫سورہ تحریم آیت نمبر ‪8‬میں بیان ہے ''اے ایمان والو! اللہ کے حضورخلو ِ‬
‫''پشیمانی کااظہار کرو تاکہ شاید وہ تمہارے گناہ معاف کردے۔‬

‫سورہ توبہ آیت نمبر ‪18‬میں بیان ہے ''اللہ کی مساجد میں صرف وہی عبادت کریں‬
‫گے جواللہ اورآخرت پرایمان رکھتے ہیں اور عبادت کاحق ادا کرتے ہیں اور خیرات‬
‫دیتے ہیں اور اللہ کے سواکسی سے نہیںڈرتے اورشایدیہی لوگ ہیں جوہدایت یافتہ‬
‫''ہیں۔‬

‫اختتامیہ انتہائی ُاداس کن ہے۔ اگرایک شخص ایمان نہیں رکھتاتووہ یقینی طورپر جہنم‬
‫میں جائے گا لیکن اگر وہ ایمان رکھتا ہے 'آخرت پرتووہ اللہ کے رحم وکرم کامحتاج‬
‫ہے۔ کوئی سفارش کرنے والہے نہ کوئی دوست اوروہ محض ُامید کرسکتاہے کہ غالبا ً‬
‫شاید ہوسکتاہے کہ وہ بخشے جانے والوں میں سے ہو۔ یہ بہت کڑی خبرہے۔ لغت میں‬
‫موجودتمام معانی شاید'غالبا ً ممکن ہے' ہوسکتاہے وغیرہ ہیں)یقینی نجات والی‬
‫کامعنی ‪ Perhaps‬کوئی خبرنہیں(۔ انگریزی سے عربی والی آکسفورڈ ڈکشنری میں‬
‫عس ٰی(ہے۔ممکن ہے یہ سچ ہو لیکن بہت کڑوا ہے۔دوسری طرف بائبل میں( '‪'asaha‬‬
‫اچھی خبر ہے۔ بہت سے لوگوں کے لئے اپنی زندگی تاوان کے طورپر دینے کے لئے۔‬
‫عیس ٰی‬ ‫‪ u‬ایک اور آیت نمائندے پال کی طرف کہتی ہے ''اگرتم منہ سے کہہ دو کہ‬
‫آقاہیں اوراپنے دل میں عقیدہ رکھو کہ خدانے انہیں مردوں میں سے ُاٹھایاتوبس‬
‫تمہاری نجات کی راہ ہموار ہے۔'' یہ بہت شاندار اچھی خبرہے۔ آپ نے میرے ساتھ ان‬
‫عیس ٰی‬ ‫مردوں میں سے ‪ u‬تکمیل شدہ پیش گوئیوں کوثبوت کے طورپرپڑھاہے۔‬ ‫کو ُ‬
‫جی اٹھنے کے بعد پانچ سوسے زیادہ لوگوں نے دیکھا۔ آثاِر قدیمہ کی بہت سی‬
‫)‪ (Gospel‬دریافتوں نے بائبل کی تصدیق کی ہے۔ میں ترغیب دیتاہوں کہ آپ بائبل‬
‫کاایک نسخہ لیں'اسے پڑھیں۔آپ اپنی ُروح کے لئے اچھی خبرپائیں گے۔آپ سب‬
‫پرخداکی رحمت ہو۔ شکریہ‬

‫‪:‬ڈاکٹرمحمد‬

‫اب میں ڈاکٹرذاکرنائیک کودعوت دیتاہوں کہ وہ ڈاکٹر ولیم کیمپبل کے لئے جوابی‬
‫خطاب پیش کریں۔‬

‫‪:‬ڈاکٹرذاکرنائیک کادندان شکن جواب‬

‫محترم ڈاکٹرولیم کیمپبل 'ڈائیس پرموجود شخصیات 'میرے محترم بزرگو' میرے‬
‫عزیزبھائیو اوربہنو! میں ایک دفعہ پھر آپ کواسلمی طریقے سے خوش‬
‫آمدیدکہتاہوں۔‬

‫!!…السلم علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ‬

‫تعال ٰی کی سلمتی' رحمت اوربرکتیں نازل ہوں۔ڈاکٹرولیم کیمپبل نے‬ ‫آپ سب پراللہ‬
‫میرے ُاٹھائے ہوئے ‪ 22‬اعتراضات میں سے صرف دو کاتذکرہ کیا ہے۔ پہلنکتہ جو انہوں‬
‫نے بیان کیا یہ ہے کہ ان کے خیال میں بائبل میں مذکور ''دنوں'' کو''طویل عرصوں''‬
‫کے معنوں میں لیاجاسکتاہے۔ میں اپنے خطاب میں پہلے ہی اس کاجواب دے چکاہوں‬
‫کہ اگرآپ قرآن کی طرح یہاں بھی''دنوں''کو''طویل عرصوں'' کے معنی میں لیں‬
‫تب بھی آپ صرف دومسئلے حل کرسکتے ہیں'چھ دن کی تخلیق کامسئلہ ' پہلے دن‬
‫روشنی آئی اور تیسرے دن زمین۔ باقی چار مسئلے اپنی جگہ موجودہیں۔ پس‬
‫ڈاکٹرولیم کیمپبل نے محض یہ کہنے پراکتفاکیا کہ دنوں سے مراد طویل عرصے ہیں‬
‫اور تب بھی انہوں نے چھ میں سے دوسائنسی غلطیاں حل کرنے کی کوشش کی۔‬
‫باقی چار' کائنات کی تخلیق کے بارے میں وہ متفق ہیں جوکہ اچھی بات ہے اوروہ‬
‫کہتے ہیں کہ اس کاجواب دینامشکل ہے اور دوسرا نکتہ جس پرانہوں نے اظہاِر خیال‬
‫باب ‪ '16‬آیت نمبر ‪17‬اور ‪'18‬سائنسی ٹیسٹ کے بارے میں انہوں نے ‪ Mark‬کیا'وہ‬
‫کہا''مراکش میں ان کا ایک ہیری نامی دوست یاجو بھی اس کانام تھا'اس نے‬
‫جس کاڈاکٹر ولیم کیمپبل نے حوالہ ‪''Kings James Version‬خسخس'' کھایا۔بائبل‬
‫دیا ہے' بائبل کہتی ہے''مہلک زہرپیا''…کھایانہیں'''پیا''۔ اس کے باوجودمیں برانہیں‬
‫مناتا۔ اگرکوئی شخص مہلک زہرکو''کھاتا'' ہے' تب بھی کوئی مسئلہ نہیں۔ مجھے‬
‫بتایاگیا ہے کہ دنیامیں دوارب عیسائی ہیں'کوئی ایک بھی سامنے نہیں آسکتا'دوارب‬
‫میں سے ایک بھی؟اورمیرا خیال تھا کہ ڈاکٹرولیم کیمپبل ایک سچے عیسائی مومن‬
‫ہیں'میں نے ُان سے اس آزمائش سے گزرنے کے لئے کہاتھانہ کہ ان کے دوست سے جو‬
‫کہ پہلے ہی مرچکاہے اورانہوں نے کہاکہ ''منہ سے خون نکل۔''ڈاکٹرولیم کیمپبل بخوبی‬
‫جانتے ہیں'ح ّٰتی کہ میں بھی بحیثیت ڈاکٹرجانتاہوں کہ زہر خورانی کے باعث خون‬
‫توآتاہے اور ہم بہت سے ایسے مریضوں کا علج کرتے ہیں۔آزمائش کی حقیقت تواس‬
‫صورت میں ظاہر ہوتی ہے کہ آپ زہرخورانی کے بعد غیرملکی زبانیں بولنے کے قابل‬
‫باب ‪16‬پڑھ کر دیکھیں ‪ Gospel of Mark‬بھی رہیں۔ڈاکٹر ولیم کیمپبل نے کہاکہ آپ‬
‫'اس زمانے کے لوگ مانوس اوراجنبی زبانیں بولتے تھے۔ڈاکٹرولیم کومعلوم نہ تھاکہ‬
‫باہرہندوستانی بھی موجودہیں۔ یقینا بہت سے گجراتی' مراٹھی جانتےہیںح ّٰتی کہ میں‬
‫فرض کریں میں آپ "‪ "shu cheh‬بھی جانتا ہوں۔اگرمیں آپ سے دریافت کروں‬
‫تامل ۔کوئی جواب نہیں آیا۔…"‪… "Neer kud‬سے پوچھوںایک مخصوص زبان میں‬
‫کوئی تامل یاملیالم جانتاہے؟…"‪…"Neer kud‬اجنبی زبانیں‬

‫!سامعین (…خوش آمدید(‬

‫بہرحال'یہ عیسائیت کے پیرؤوں کے پاس کرنے کاٹیسٹ تھا۔ یہاں بہت سے لوگ ایسے‬
‫ہیں جوغیرملکی زبانیں جانتے ہیں۔ آپ کوصرف اتناکرناتھانہ ان سے اس طرح کی‬
‫بات کرتے ''تمہارانام کیاہے؟'تم کیسے ہو؟'' مثل ً کیف حالک عربی میں جو کہ آپ‬
‫جانتے ہیں۔ نئی زبانیں جوکہ آپ نہیں جانتے تھے۔ آپ نے میرانکتہ ثابت کردیاہے۔ابھی‬
‫تک میری کسی ایک بھی عیسائی سے ملقات نہیں ہوئی جس نے میرے سامنے یہ‬
‫ت خود مل چکاہوں'ان میں سے‬ ‫امتحان پاس کیاہو۔ جن ہزارعیسائیوں سے میں بذا ِ‬
‫ایک بھی نہیں۔ اب ‪ 1001‬ہوگئے ہیں۔ ڈاکٹرولیم کیمپبل سے ملنے کے بعد۔ڈاکٹرولیم‬
‫کیمپبل نے میرے بیان کردہ صرف دونکات کاجواب دیا۔انہوں نے میرے ‪20‬نکات‬
‫کاجواب تودیانہیں اورپیش گوئی کے بارے میں بات کرناشروع کردی۔‬

‫‪ Member's Picture Albums‬اعجاز علی شاہ آن لئن ہے‬ ‫‪Share‬‬

‫ان ‪ 2‬ارکان نے اس مفید پوسٹ کے لیے اعجاز علی شاہ کا شکریہ ادا کیا ہے‬

‫عتیقالرح ٰمن‪ ,‬ڈان‬

‫اعجاز علی شاہ‬

‫پبلک پروفائل کا مشاھدہ کریں‬

‫!‪'s homepage‬اعجاز علی شاہ ‪Visit‬‬

‫اعجاز علی شاہ کے ذریعے کی گئی مزید پوسٹس تلش کریں‬

‫‪ PM‬پرانا ‪06:43 ,09-01-12‬‬ ‫‪#2‬‬

‫اعجاز علی شاہ‬


‫‪ :-‬ناظم خاص ‪-:‬‬

‫تاریخ شمولیت‪10-08-2007 :‬‬

‫آئی ڈی نمبر‪193 :‬‬

‫!قیام‪ :‬دنیا کے اے مسافر ! منزل تیری قبر ہے‬

‫‪: male‬جنس‬

‫پوسٹس‪3,307 :‬‬

‫پوائنٹس‪ 49 :‬اعجاز علی شاہ اعجاز علی شاہ اعجاز علی شاہ اعجاز علی شاہ اعجاز‬
‫علی شاہ اعجاز علی شاہ اعجاز علی شاہ اعجاز علی شاہ اعجاز علی شاہ اعجاز‬
‫علی شاہ اعجاز علی شاہ‬

‫ایوارڈز شوکیس‬

‫‪ / Point‬طویل مفید موضوعات ‪ / Point Value: 0‬تکنیکی رہبری کرنے وال ُرکن‬
‫‪Value: 0‬‬

‫ایوارڈز کی تعداد‪2 :‬‬

‫‪Total Points: 0‬‬

‫پیغام ارسال کریں ‪ MSN‬اعجاز علی شاہ کی طرف بذریعہ‬

‫‪:‬پیش گوئیوں کامسئلہ‬

‫بائبل میں سائنس'' سے پیش گوئی کا کیاتعلق ہے؟ اگرپیش گوئی ہی امتحان ہے''‬
‫توناسٹراڈیم کی کتاب' بہترین کتاب قرار دی جانی چاہئے۔ اسے بہترین کتاب‬
‫کہناچاہئے بلکہ…''خداکاکلم'' تودرست ہوگا۔ انہوں نےنظری ٔہ امکانات کے بارے میں‬
‫نظری ٔہ امکانات سے آپ قرآن مع سائنسی حقائق کاکیسے تجزیہ کرسکتے‬ ‫بات کی۔‬
‫ہیں۔ میری سی ڈی ملحظہ کریں ''کیاقرآن خداکاکلم ہے'' یہ داخلی ہال میں‬
‫دستیاب ہے۔ میں نے سائنسی طورپرثابت کیا ہے' آپنظری ٔہ امکانات کیسے‬
‫استعمال کرسکتے ہیں ۔ڈاکٹرولیم کیمپبل نے پیش گوئی کی بنیاد پر استعمال کیا۔‬
‫اگرمیں چاہوں توایسی کوشش کرسکتاہوں کہ ان کی بیان کردہ پیش گوئیوں کو‬
‫غلط ثابت کردوں لیکن میںایساکرنانہیں چاہتا۔ چلئے میں اسے دلیل کے طورپر‬
‫درست مان لیتاہوں' ہم آہنگی کی مذاکراتی فضاکے لئے کہ انہوں نے جوبھی پیش‬
‫گوئیاں بیان کی ہیں' درست ہیں ۔ لیکن اگرایک بھی پیش گوئی کی تکمیل نہیں‬
‫ہوئی توساری بائبل خدا کے کلم کے حوالے سے مسترد ہو جائے گی۔ میں آپ کو‬
‫غیر تکمیل شدہ پیش گوئیوں کی فہرست دے سکتاہوں۔‬

‫کوبتایا‪:‬تم ‪Cain‬پڑھیں' وہاں بیان ہے''خدانے ‪Genesis‬مثال کے طورپراگرآپ ‪4:12‬‬


‫میں ‪'' Genesis‬کبھی قیام پذیری کے قابل نہ ہوگے 'تم ایک آوارہ گردرہوگے۔‬
‫نے ایک شہربسایا'' غیرتکمیل شدہ پیش ‪ ''Cain‬چندآیات کے بعد ‪4:17‬میں بیان ہے‬
‫کا)‪(ii‬گوئی۔ اگرآپ یرمیاہ ‪ 36:30‬پڑھیں تووہاں بیان ہے کہ یہودا)‪(1‬جوکہ باپ ہے یہودا‬
‫کا تخت'یہودا کے بعدکوئی بھی نہ بیٹھ ‪… u‬کوئی اس کے تخت پربیٹھ نہ سکے گا' داؤد‬
‫جب)‪(i‬دوم ‪ 24:16‬پڑھیں توبیان ہے کہ ''یہودا ‪ Kings‬سکے گا۔'' اگراس کے بعد آپ‬
‫تخت نشین ہوا۔'' غیرتکمیل شدہ پیش گوئی ۔ایک ہی)‪(ii‬مرگیا تواس کے بعدیہودا‬
‫ثبوت کافی ہے کہ یہ خدا کا کلم نہیں ہے۔ میں بہت ساری مثالیں دے سکتاہوں۔ اگر‬
‫کوتباہ کرے گا۔'' ‪ Tyre‬آپ حزقیل باب ‪26‬پڑھیں تووہاں لکھاہے کہ ''بخت نصر شہر‬
‫کو سکندِر اعظم نے تباہ کیا تھا۔ غیرتکمیل شدہ پیش ‪ Tyre‬جبکہ ہمیں معلوم ہے کہ‬
‫پیش گوئی کرتی ہے''ایک شخص آئے گا جو ایک کنواری کے ‪Isaiah‬گوئی ۔ ‪7:14‬‬
‫ہو گا ۔ '' عیسائی کہتے ہیں کہ اس )‪ (Emmanuel‬ہاں پیداہوگا' اس کانام ایمانوئیل‬
‫عیس ٰی‬ ‫ہیں'ایک کنواری کے ہاں پیدا ہونے والے۔ وہاں عبرانی ‪u‬سے مراد حضرت‬
‫ہے جو''ایک کنواری'' کے معنی نہیں رکھتا بلکہ ''ایک نوجوان "‪ "amla‬کالفظ‬
‫کالفظ ہے۔ چلیں اس "‪ "baitula‬عورت'' مراد ہے۔ عبرانی زبان میں کنواری کے لئے‬
‫بات کو جانے دیں۔یہ کہاگیاہے''اسے ایمانوئیل کہہ کر پکارا جائے گا۔'' بائبل میں کہیں‬
‫عیس ٰی‬ ‫کوایمانوئیل کہہ کر مخاطب نہیں کیاگیا۔ غیرتکمیل شدہ پیش ‪ u‬بھی حضرت‬
‫گوئی۔ میں بے شمار غیرتکمیل شدہ پیش گوئیاں بیان کرسکتاہوں جبکہ بائبل‬
‫کوغلط ثابت کرنے کے لئے صرف ایک ہی کافی ہے۔ میں نے چند ایک مثالیں بیان کی‬
‫ہیں۔آپ کےنظری ٔہ امکانات کے حوالے سے بھی بائبل خداکاکلم ثابت نہیں ہوتا ہے۔‬
‫نے جنگ جیتی جب کہ بائبل کے ‪ u‬ڈاکٹرولیم کیمپبل نے کہاکہ''قرآن کے مطابق الیاس‬
‫نے جنگ ہاری۔ بات جوبھی تھی اس کامطلب یہ ہرگزنہیں ہوسکتاکہ ‪ u‬مطابق الیاس‬
‫بائبل صحیح ہے اور قرآن غلط۔ اگربائبل اورقرآن میں اس ضمن میں تضاد پایاجاتا‬
‫ہے توآپ کویہ گمان ہونے لگاکہ بائبل غلط۔یہ بھی ہوسکتاہے کہ دونوں غلط ہوں اوریہ‬
‫بھی ہوسکتاہے کہ دونوں صحیح ہوں۔ پس اگر ہم یہ تجزیہ کرناچاہیں کہ دونوں میں‬
‫سے غلط کون سی کتاب ہے تو ہمیں کیا کرناہوگا؟ ہمیں ایک تیسرا غیرجانبدار‬
‫ہارے'' اورقرآن کہتاہے ‪ u‬مستندحوالہ درکارہوگا۔ کیونکہ بائبل کہتی ہے''الیاس‬
‫جیتے'' محض اس بیان پریہ کہنا کہ قرآن غلط ہے' یہ غیرمنطقی ہے اورڈاکٹر ‪''u‬الیاس‬
‫ولیم کیمپبل نے میری بیان کردہ سائنسی غلطیوں کاجواب دینے کی بجائے نیا‬
‫غیرمتعلق موضوع چھیڑدیا۔ میں انہی نکات پربات کروں گا جن کے بارے میں وقت‬
‫کی کمی کے باعث پہلے بات نہ کرسکا۔ انہوں نے چھ سات سے زائد نکات اپنی‬
‫گفتگومیں بیان کئے ہیں جن کا ان شاء اللہ مختصرا ً جواب دوں گا۔‬

‫‪:‬روشنی کامسئلہ‬

‫انہوں نے کہاکہ قرآن بیان کرتاہے…میرے حوالے کی کیسٹ دکھائی اور‬


‫برادرشبیرعلی کاحوالہ بھی دیاکہ ''چاند کی روشنی منعکس شدہ ہے'' اورانہوں نے‬
‫کہا''اس کایہ مفہوم نہیں ہے۔'' میں دوبارہ عرض کررہاہوں کہ قرآن سورہ فرقان‬
‫سورہ نمبر ‪25‬آیت نمبر ‪61‬میں بیان کرتاہے کہ…''وہی ہے عظمت والجس نے‬
‫آسمان میں ستارے سجائے ہیں'ایک روشن چراغ)سورج(اورچاند)منیر(جس کی‬
‫روشنی )اپنی نہیں بلکہ( منعکس کردہ ہے۔''عربی زبان میں چاند کے لئے لفظ ''قمر''‬
‫س‬
‫استعمال کیاگیا ہے۔یہ ہمیشہ ''منیر'' یا''نور'' کے طورپرآیا ہے جس کے معنی''انعکا ِ‬
‫روشنی'' کے ہیں۔عربی لفظ''شمس'' سورج کے لئے آیاہے۔ یہ ہمیشہ چراغ کے معنی‬
‫میں آیاہے جس کے معنی ہیں ''ایک بہت تیزروشنی )کامنبع('' یعنی ''ایک روشن‬
‫نورانی ہالہ'' اورمیں حوالہ جات دے سکتاہوں 'سورہ نور آیت نمبر ‪15‬تا ‪ '16‬سورہ‬
‫یونس آیت نمبر ‪5‬اورمزید بھی ہیں اور انہوں نے یہ کہاکہ اگراس کامطلب ہے ''ایک‬
‫منعکس شدہ روشنی'' اور قرآن کی سورہ نور آیت نمبر ‪35‬تا ‪36‬کاحوالہ دیا کہ ''اللہ‬
‫آسمان وزمین کی روشنی ہے'' لیکن آپ پوری آیت پڑھیں اور پھرتجزیہ کرکے‬
‫دیکھیں کہ یہ کہتی کیاہے؟ یہ آیت کہتی ہے… ''اللہ روشنی ہے…'نور'آسمان و زمین‬
‫کا'' یہ توایک تقابل ہے جیسے ایک طاق اورطاق میں رکھاہواچراغ۔ لفظ ''چراغ''‬
‫تعال ٰی کی اپنی روشنی ہے اورمنعکس کردہ بھی۔ جیسے‬ ‫وہاں موجود ہے۔ پس اللہ‬
‫آپ ایک کیمیائی چراغ دیکھتے ہیں۔ آپ لوگ جویہاں موجود ہیں' اس سے واقف ہیں۔‬
‫چراغ کی بتی کی اپنی روشنی ہے لیکن چراغ کاشیشہ روشنی کومنعکس کررہاہے ۔‬
‫تعال ٰی کی‬ ‫یعنی دونوں قسم کی روشنیاں ایک جگہ پائی جاتی ہیں۔ پس اللہ‬
‫'الحمدللہ' اپنی روشنی کے علوہ جیسا کہ قرآن کی آیت کہتی ہے''طاق میں ایک‬
‫تعال ٰی کے چراغ کی روشنی ذاتی ہے اوراللہ اپنی ذاتی روشنی‬ ‫چراغ ہے اوراللہ‬
‫منعکس کرتاہے۔''ڈاکٹرولیم کیمپبل کہتے ہیں کہ… قرآن کہتاہے کہ…''قرآن نورہے''…یہ‬
‫تعال ٰی کی روشنی اوررہنمائی کومنعکس‬ ‫روشنی منعکس کررہا ہے۔یقینا قرآن اللہ‬
‫کی ‪ e‬کا''سراج'' ہوناتووہ یقیناایسے ہی ہیں ۔پیارے نبی ‪e‬کررہاہے۔ حضرت محمد‬
‫نور'' بھی ہیں اور'' سراج''''‪ e‬حدیث ہماری رہنمائی کررہی ہے۔ پس حضرت محمد‬
‫بھی۔الحمدللہ‬

‫تعال ٰی کی طرف سے ہے۔ اس لئے اگر آپ اس لفظ ''نور''‬ ‫ان کی رہنمائی اللہ‬
‫کوایک منعکس کردہ روشنی کے طورپر استعمال کریںگے اور''منیر'' کوبھی ایک‬
‫منعکس کردہ روشنی تب بھی الحمدللہ آپ سائنسی لحاظ سے ثابت کرسکتے ہیں‬
‫کہ چاند کی روشنی اس کی اپنی نہیں ہے بلکہ یہ منعکس کردہ روشنی ہے۔‬

‫دوسرے اعتراضات جوڈاکٹرولیم کیمپبل نے ُاٹھائے وہسور ٔہ کہف آیت نمبر ‪86‬کے‬
‫… حوالے سے ہیں کہ‬

‫‪:‬غروب سورج کامسئلہ‬

‫ذوالقرنین نے سورج کوبے نورپانی میں ڈوبتے دیکھا… کثیف پانی میں''اندازہ کریں''‬
‫کہ سورج کے کثیف پانی میں ڈوبنے کی بات…غیرسائنسی ہے۔عربی لفظ جویہاں‬
‫استعمال ہواہے'وہ ہے ''وجد''جس کے معنی ہیں''ذوالقرنین کوایسے لگایا محسوس‬
‫ہوا'' اورڈاکٹرولیم کیمپبل عربی جانتے ہیں'اگرآپ بھی ڈکشنری دیکھیں تواس کے‬
‫تعال ٰی نے وہ بیان کیا جوذوالقرنین کومحسو س‬ ‫معنی ہیں ''ایسے لگا'' پس اللہ‬
‫ہوایادکھائی دیا۔اگر میں یہ مثال دوں کہ ''جماعت کے ایک طالب علم نے کہا 'دواور‬
‫دو پانچ ہوتے ہیں''اورآپ کہیں…''اوہ! ذاکر نے کہا'دواور دوپانچ ہوتے ہیں۔میں نے نہیں‬
‫کہا۔میں توبتا رہا ہوں…''جماعت کے ایک طالب علم نے کہا 'دواوردوپانچ ہوتے ہیں۔''‬
‫میں نے غلط نہیں کہا' طالب علم نے غلط کہا۔ اس آیت کوجانچنے اورتجزیہ کرنے کے‬
‫جد َ'' کے معنی ہیں ''ایسے‬‫کئی طریقے ہیں۔ایک طریقہ یہ ہے'محمداسد کے بقول کہ''وَ َ‬
‫لگا یعنی ایسے محسوس ہوا''… ''ذوالقرنین کوایسے لگا'' نکتہ نمبر ‪2‬عربی لفظ‬
‫جواستعمال ہواہے وہ ''مغرب'' ہے۔ یہ وقت کے لئے بھی استعمال ہوسکتاہے اور جگہ‬
‫ب شمس'' کہتے ہیں تویہ وقت کے معنی میں ہوسکتاہے۔‬ ‫کے لئے بھی۔ جب ہم ''غرو ِ‬
‫اگرمیں کہوں…''سورج شام ‪ 7‬بجے غروب ہوتاہے۔'' تومیں یہ الفاظ وقت کے لئے‬
‫استعمال کر رہاہوں۔ اگرمیں یہ کہوں کہ…''سورج مغرب میں غروب ہوتاہے'' اس‬
‫کامطلب ہے کہ میں یہ الفاظ جگہ کے لئے استعمال کررہاہوں۔ پس اگر ہم یہاں‬
‫ب شمس کی جگہ نہ پہنچے‬ ‫''مغرب'' کو وقت کے معنی میں لیں توذوالقرنین غرو ِ‬
‫ب شمس کے وقت وہاں پہنچے۔ مسئلہ‬ ‫تھے اور اگروقت کے معنی میں لیں تووہ غرو ِ‬
‫حل ہوگیاہے۔ علوہ ازیں آپ بہت سے دوسرے طریقوں سے بھی یہ مسئلہ حل‬
‫کرسکتے ہیں۔ح ّٰتی کہ اگر ڈاکٹرولیم کیمپبل یہ کہتے ہیں …''نہیں نہیں'بل دلیل تسلیم‬
‫کردہ بات کوئی معنی نہیں رکھتی' ایسانہیں ہے''ایسالگا'' ہی حقیقت ہے۔ آئیں اس‬
‫کامزید تجزیہ کریں۔ قرآنی آیت کہتی ہے''سورج کثیف پانی میں غروب ہوا۔'' اب ہم‬
‫ب شمس'' جیسے الفاظ استعمال‬ ‫جانتے ہیں کہ جب ہم ''طلوِع شمس'' اور ''غرو ِ‬
‫کرتے ہیں۔کیاسورج طلوع ہوتا ہے؟سائنسی لحاظ سے سورج نہ تو ُابھرتاہے اورنہ ہی‬
‫ڈوبتاہے۔ ہم سائنسی لحاظ سے جانتے ہیں کہ سورج غروب قطعا ً نہیں ہوتا۔ یہ‬
‫توزمین کی گردش ہے جوسورج کے ُابھرنے اورڈوبنے کے مناظر دکھاتی ہے لیکن اس‬
‫ب‬‫کے باوجود آپ ہرروز اخباروں میں پڑھتے ہیں۔طلوِع شمس صبح ‪6‬بجے اور غرو ِ‬
‫شمس شام ‪7‬بجے۔ اوہ! توکیا اخبارغلط ہیں' غیرسائنسی! اگر میں لفظ''تباہی‬
‫کامطلب ہے کہ ‪ Disaster‬استعمال کروں کہ اوہ! ایک تباہی ہوگئی ہے۔'')‪(Disaster‬‬
‫کامطلب ہے ‪ Disaster‬کوئی تباہی وقوع پذیر ہوگئی ہے۔لفظی معنی کے لحاظ سے‬
‫توہرکوئی جانتاہے "‪'' "This Disaster‬ایک منحوس ستارہ''۔ پس جب میں یہ کہوں‬
‫کہ میری مراد ''ایک تباہی'' سے ہے 'نہ کہ منحوس ستارے سے۔ ڈاکٹرولیم کیمپبل‬
‫کہتے ہیں۔ ہاں ‪ Lunatic‬اورمیں جانتے ہیں جب ایک شخص کو'جوپاگل ہے'ہم ُاسے‬
‫یانہیں؟ کم ازکم میں تومانتاہوں اورمجھے ُامید ہے ڈاکٹرولیم کیمپبل بھی ایساہی‬
‫کے معنی ‪ Lunatic‬کہتے ہیں'وہ پاگل ہے۔ "‪ "a Iunatic‬کریں گے۔ ہم جس شخص کو‬
‫کیا ہیں؟ اس کے معنی ہیں''چاند کاماراہوا'' لیکن زبان نے اسی قدرتی عمل سے‬
‫درحقیقت یہ تومحض الفاظ کا استعمال '‪ sunrise‬تدریجا ً ترقی کی ہے۔ اسی طرح‬
‫ہے اوراللہ نے انسانوں کے لئے رہنمائی بھی مہیاکی ہے۔ وہ ایسے الفاظ استعمال‬
‫ہے نہ کہ ‪)sunset‬کرتاہے کہ ہم )بات کو( سمجھ سکیں۔اس لئے یہ محض )لفظ‬
‫درحقیقت غروب ہونے کاعمل۔ نہ ہی یہ کہ سورج درحقیقت ُابھررہاہے۔پس یہ وضاحت‬
‫ہمیں ایک واضح تصویر دکھاتی ہے کہ قرآن کی سورہ کہف آیت نمبر ‪ 86‬تسلیم شدہ‬
‫سائنس سے متصادم نہیں ہے۔انہوں نے سورہ فرقان آیت نمبر ‪45‬تا ‪ 46‬کاحوالہ دیاہے‬
‫کہ ''سایہ بڑھتاہے اورطول پکڑتاہے۔ ہم اسے ساکن بناسکتے ہیں۔ سورج اس‬
‫کارہنماہے۔'' اوراپنی کتاب میں وہ تذکرہ کرتے ہیں…کیاسورج حرکت کرتاہے؟'' اس‬
‫آیت میں کہاں لکھاہے کہ …''سورج حرکت کرتاہے۔'' سورہ فرقان آیت نمبر ‪45‬تا‬
‫‪46‬ہرگزنہیں کہتی کہ سورج حرکت کرتاہے اور وہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں ''ہمیں‬
‫مدرسہ ابتدائیہ میں پڑھایا گیا تھا'' اورانہوں نے اپنی گفتگومیں بھی کہاہے کہ ''یہ زمین‬
‫''کی گردش کے باعث ہے کہ سائے بڑھتے گھٹتے ہیں۔‬

‫لیکن قرآن کیا کہتاہے…''سورج اس کارہنما ہے۔'' آجح ّٰتی کہ وہ شخص بھی‬
‫جوسکول نہیں گیا'جانتاہے کہ سایہ سورج کی روشنی کے باعث ہے۔ پس قرآن کامل ً‬
‫درست ہے۔ یہ نہیں کہتا کہ سورج حرکت کرتاہے اور سایہ بننے کاسبب ہے۔ وہ اپنے‬
‫الفاظ قرآن میں ڈال رہے ہیں۔ سورج اس کارہنماہے' یہ سائے کی رہنمائی کرتاہے۔‬
‫سورج کی روشنی کے بغیرآپ کو سایہ نہیں مل سکتا۔ ہاں'آپ روشنی کے سائے‬
‫ملحظہ کرسکتے ہیں لیکن یہ ایک مختلف چیزہے لیکن یہاں ُاس سائے کا ذکرہے جو‬
‫آپ دیکھتے ہیں' جوکہ حرکت کرتاہے' بڑھتاہے اورگھٹتاہے۔‬

‫‪:‬کی وفات ‪ u‬سلیمان‬


‫کی موت کے بارے میں بات کی۔ سورہ سباء آیت ‪ u‬ڈاکٹرولیم کیمپبل نے سلیمان‬
‫نمبر ‪ 12‬تا ‪ 14‬اور کہا کہ ''ذرا تصورکریں کہ ایک شخص چھڑی کے سہارے کھڑا کھڑا‬
‫موت سے ہمکنار ہوگیا اور کسی کوخبرنہ ہوئی'وغیرہ۔'' اس کی وضاحت کے کئی‬
‫اللہ کے نبی تھے اوریہ ان کا ایک معجزہ ہوسکتا ‪ u‬طریقے یہ ہیں ‪:‬نکتہ نمبر ‪'1‬سلیمان‬
‫عیس ٰی‬ ‫عیس ٰی ‪u‬ہے۔ جب بائبل کہتی ہے کہ‬ ‫ایک ‪ u‬مردوں کوزندہ کرسکتے تھے۔‬
‫کنواری کے ہاں پیداہوئے'مردوں کوزندگی دینے والے…یاایک چھڑی کے سہارے طویل‬
‫ل یقین ہے؟ پس اگر خدا‬ ‫عرصہ کھڑے رہنا'ان میں سے کون سی بات زیادہ ناقاب ِ‬
‫عیس ٰی‬ ‫کے ذریعے ایک معجزہ کیوں ‪ u‬کے ذریعے معجزے دکھا سکتاہے توسلیمان ‪u‬‬
‫موس ٰی‬ ‫نے سمندر میںشگاف کردیا۔ انہوں نے ایک چھڑی ‪ u‬نہیں دکھا سکتا؟‬
‫ڈالی'چھڑی ایک سانپ بن گئی۔بائبل نے یہ کہا ہے اورقرآن نے بھی۔ پس جب خدااتنا‬
‫کچھ کرسکتاہے تووہ ایک طویل عرصے کے لئے ایک شخص کو)چھڑی کے سہارے(‬
‫کیوں نہیں کھڑا رکھ سکتا؟ بہرحال میں نے انہیں کئی مختلف جوابات دئیے ہیں۔‬
‫بہت طویل عرصے تک چھڑی کے ‪u‬قرآن پاک میں یہ کہیں بھی نہیں لکھاکہ سلیمان‬
‫سہارے کھڑے رہے۔ محض یہ کہاگیاہے کہ ممکن ہے کسی جانور نے ُان کی چھڑی ہلدی‬
‫ہواور وہ نیچے گرگئے ہوں لیکن میراگمان ہے'میں قرآن سے متضاد دلیل استعمال‬
‫کرتا ہوں کیونکہ اس بات سے قطع نظر کہ آپ متصادم سعی کرتے ہیں یا ہم آہنگی‬
‫کی' سورہ نساء آیت نمبر ‪ 82‬کہتی ہے''وہ قرآن کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔اگریہ اللہ‬
‫کے سواکسی اورکی طرف سے ہوتاتو اس میں بہت سے تضاد ہوتے ۔''قطع نظر‬
‫اس بات سے کہ آپ متصادم حکمت عملی اپناتے ہیں یاہم آہنگی کی'اگر آپ منطق‬
‫پہ کاربند رہتے ہیں توآپ قرآن کی ایک آیت بھی ایسی نہیں دکھا سکتے جوتضادبیانی‬
‫رکھتی ہو اور نہ ہی کوئی آیت ایسی ہے جوتسلیم شدہ سائنس کے خلف ہو۔‬

‫ایک طویل دورانیے تک کھڑے ‪ u‬میں ڈاکٹرولیم کیمپبل سے اتفاق کرتاہوں کہ سلیمان‬
‫کے گرنے کاذکرہے۔ جنوں نے ‪ u‬رہے۔ جواب اسی آیت میں دیاگیاہے جس میں سلیمان‬
‫فوت ہوچکے ہیں توہم اتنی کڑی مشقت نہ ‪ u‬کہاکہ''اگرہمیں معلوم ہوتاکہ سلیمان‬
‫کرتے۔'' اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنات تک کے پاس علم غیب نہ تھا۔ چونکہ جّنات‬
‫خود کو بہت عظیم سمجھتے تھے 'پس اللہ انہیں سبق دے رہے ہیں کہ علم ِ غیب تو ان‬
‫کے پاس بھی نہیں ہے۔‬

‫‪:‬مویشیوں کادودھ‬

‫ڈاکٹرولیم کیمپبل نے سورہ نحل آیت نمبر ‪ 66‬میں ''دودھ کے پیداواری عمل''‬
‫ل‬
‫ن نفیس تھا' نزو ِ‬
‫ن خون کے بارے میں بتایا'اب ِ‬
‫کاتذکرہ کیا۔ پہل شخص جس نے دورا ِ‬
‫ن نفیس کے ‪400‬سال بعد ولیم ہاروے نے اسے مغربی‬ ‫قرآن کے ‪600‬سال بعداوراب ِ‬
‫ل قرآن کے ‪1000‬سال بعدآئی۔ خوراک جو آپ‬ ‫دنیاکے لئے عام فہم بنایا۔یہ نوبت نزو ِ‬
‫کھاتے ہیں' آنت میں جاتی ہے اورآنتوں سے خوراک کے اجزاء خون کے دھارے کے‬
‫ذریعے مختلف اعضاء تک پہنچتے ہیں' اکثر اوقات جگرکے دہانے کے ذریعے اور پستانی‬
‫غدود تک بھی پہنچتے ہیں جوکہ دودھ کی پیداوار کاباعث ہے اور قرآن نے جدید‬
‫سائنس کی یہ معلومات مختصرالفاظ میں سورہ نحل آیت نمبر ‪66‬میں دی ہیں‬
‫جہاں بیان ہے کہ ''درحقیقت مویشیوں میں تمہارے لئے ایک سبق ہے۔ ہم تمہیں پینے‬
‫کے لئے دیتے ہیں' اس میں سے جو ان کے جسموں میں ہے' جوایسے مرکز سے آتا‬
‫ہے جوفضلے اورخون کے درمیان کاجز وہے'دودھ جوپاکیزہ ہے تمہارے پینے کے‬
‫لئے۔''الحمدللہ کہ سائنس کے ذریعے ہمیں معلومات بالکل حال ہی میں '‪50‬سال قبل‬
‫یازیادہ سے زیادہ ‪100‬سال قبل معلوم ہوئی ہیں جبکہ قرآن نے ‪ 1400‬سال پہلے اس‬
‫کاتذکرہ کیاتھا۔‬

‫سورہ مومنون آیت نمبر ‪ 21‬میں یہ پیغام دہرایاگیا ہے۔‬

‫‪:‬جانوروں کی بودوباش‬

‫ڈاکٹرولیم کیمپبل نے جانوروں کے بارے میں یہ نکتہ اٹھایا کہ''جانور گروہی رہائش‬
‫رکھتے ہیں۔'' قرآن سورہ انعام آیت نمبر ‪38‬میں بیان کرتاہے…زمین پررہنے والے‬
‫ہرجانور کو ہم نے تخلیق کیاہے اور ہوامیں ُاڑنے والے ہر پرندے کو کہ تمہاری طرح‬
‫اکٹھے رہیں۔'' اور ڈاکٹر ولیم کیمپبل کہتے ہیں کہ… ''مکڑی جفتی کے بعداپنے‬
‫نرکوماردیتی ہے' ہونے والے بچوںکے باپ کو'وغیرہ…کیاہم بھی ماردیتے ہیں؟ شیر‬
‫ایسا کرتا ہے اور ہاتھی بھی۔'' وہ توروی ّے )طرِز عمل(کی بات کررہے ہیں۔قرآن طرِز‬
‫عمل کی بات نہیں کررہا۔ اگر ڈاکٹر ولیم کیمپبل قرآن کوسمجھ نہیں سکتے تواس‬
‫میں قصورِان کاہے۔ یہ مطلب نہیں کہ قرآن غلط ہے۔ قرآن کہتاہے…''وہ گروہوں میں‬
‫رہتے ہیں''جانوروں اور پرندوں کے اکٹھارہنے کی بات ہے' انسانوں کی طرح‬
‫اجتماعی بودوباش۔ قرآن طرِز عمل کی بات نہیں کررہا۔ سائنس آج ہمیں بتاتی ہے‬
‫کہ جانور'پرندے اور دنیا کے دوسرے جاندار اجتماعی بودوباش رکھتے ہیں' انسانوں‬
‫کی طرح رہنے کامطلب ہے…وہ اکٹھے رہتے ہیں۔‬

‫میرے پاس علم ِ جنین کے بارے میں ہرنکتے پربات کرنے کے لئے وقت نہیں ہے'میں ان‬
‫کے ‪ 8/9‬موضوعات پربات کرتا ہوں جو انہوں نے بیان کیے۔ علم ِ جنین…میں‬
‫مزیدتفصیل بیان کروں گا۔ علم ِ جنین کے بارے میں ایک نکتہ جس کی میں وضاحت‬
‫کر چکاہوں ۔ ُاس کے علوہ انہوں نے کچھ نکات بیان کیے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جنین‬
‫کے ارتقا کے مراحل بقراط اورگیلن )جالینوس(نے بیان کیے تھے اورانہوں نے کئی‬
‫سلئیڈ بھی دکھائیں۔ غور کرنے کی بات یہ ہے کہ محض اس لئے کہ کسی کی کہی‬
‫ہوئی بات قرآن سے مطابقت رکھتی ہے تواس کاہرگز یہ مطلب نہیں بنتاکہ قرآن نے‬
‫توصرف ان کی کہی ہوئی باتیں دہرائی ہیں۔فرض کریں کہ اگر میں کوئی بیان دوں‬
‫جوکہ درست ہے اور یہی بات اگرکسی نے پہلے کہی تھی تواس کاہرگزیہ مطلب نہیں‬
‫ہے کہ میں نے محض نقالی کی ہے… ایساممکن ہوسکتاہے اورغیرممکن بھی۔ قرآن‬
‫نے بقراط کی کئی غلط باتیں نہیں قبول کیں۔ اگراس نے نقالی کی ہوتی تو وہ‬
‫ہربات کی نقالی کرتا'یہ منطقی بات ہے۔ میں اسے نقل نہیں کہوں گا' یہ درست بات‬
‫ہے۔ میں اسے نقل کروں گا۔بقراط اور گیلن کے بیان کردہ تمام مراحل قرآن سے‬
‫مطابقت نہیں رکھتے۔ بقراط اورگیلن نے ''جونک جیسی چیز'' کے بارے میں کچھ‬
‫نہیں کہا۔ انہوں نے ''مضغہ'' کے بارے میں کوئی بات نہیں کی انہوں نے کیابات کی؟‬
‫بقراط اورگیلن نے ُاس دورمیں کہا کہ ''عورت کابھیماد ٔہ منویہ ہوتاہے'' یہ بات کس‬
‫نے کہی؟ اگر آپ بائبل کامطالعہ کریں تووہ بھی یہی کہتی ہے۔‬

‫میں یہ کہاگیاہے کہ عورت ''بیج'' دیتی ہے۔ اس طرح ‪12:1-12Leviticus‬‬


‫میں کہتی ہے'‪Job 10-10:9‬تودرحقیقت بائبل بقراط کی نقالی کررہی ہے اور بائبل‬
‫کہ '' ہم نے انسان کومٹی سے بنایاہے'ُابلے ہوئے دودھ اورنیم جامد پنیر جیسا۔''ُابلہوا‬
‫دودھ اورنیم جامدپنیر' یہ بقراط کاواقعی چربہ ہے۔ چربہ کیوں؟ کیونکہ یقینا یہ‬
‫خداکاکلم نہیں ہے۔ یہ جزو غیرسائنسی ہے۔ یہ بقراط' گیلن اور یونانیوں کاکہناتھا کہ‬
‫''انسان نیم جامد پنیرکی طرح تخلیق کیے گئے ۔'' اوربائبل نے ہوبہو اس بات کونقل‬
‫کیاہے لیکن قرآن الحمدللہ 'اگرآپ علم ِ جنین کی کتابیں پڑھیں' ح ّٰتی کہ ڈاکٹر کیتھ‬
‫مور کی کتابیں بھی 'انہوں نے کہا کہ ''بقراط اورگیلن جیسے دوسرے لوگوں نے اور‬
‫ارسطو نے بھی ابتداء میں علم ِ جنین کے بارے میں کافی کچھ بتایالیکن بہت سے‬
‫وسط ٰی میں‬ ‫ن‬
‫نظریے درست تھے اور بہت سے غلط'' اورانہوں نے مزید کہا ''قرو ِ‬
‫یاعربوں کے عہدمیں' قرآن نے اضافی تعلیمات مہیاکیں۔'' اگریہ )قرآن(ہوبہو نقالی‬
‫پرمبنی ہوتاتو ڈاکٹرکیتھ موراپنی کتاب میں قرآن کی توصیف کیوں کرتے۔ وہ‬
‫توارسطو اور بقراط کی بھی توصیف کرتے ہیں ۔ یہ ایک تسلی بخش ثبوت ہے'اس‬
‫بات کاکہ قرآن یونانی عہد کی نقالی نہیں کرتا۔ آپ مجھ سے کہیں گے کہ ''دنیا گول‬
‫ہے'' یونانیوں سے نقل کیاگیا۔ میں فیثا غورث کوجانتاہوں' چھٹی صدی قبل مسیح‬
‫یونانی سائنسدان جس کاعقیدہ تھا کہ دنیاگھومتی ہے۔ ان کاعقیدہ تھاکہ سورج کی‬
‫نے …نعوذباللہ…نقل کی توانہوں نے یہ ‪ e‬روشنی منعکس کردہ ہے۔ اگرحضرت محمد‬
‫کیوں نقل کیا…وہ عقیدہ رکھتے تھے کہ سورج ساکن ہے اور یہ عقیدہ بھی کہ سورج‬
‫نے کیوں درست بات نقل کی اور غلط ‪ e‬کائنات کامرکزہے۔ پس حضرت محمد‬
‫نے نقل نہیںکی ۔ انہوں نے ‪ e‬باتوں کوحذف کردیا؟ یہ کافی ثبوت ہے کہ حضرت محمد‬
‫ایک فہرست دی ہے کہ یونانی سے سریانی' سریانی سے عربی میں نقل ہواہے ۔‬
‫قرآن کاایک بیان اسے مسترد کرنے کے لئے کافی ہے۔ سورہ عنکبوت آیت نمبر ‪48‬‬
‫میں بیان ہے کہ ''آپ نے اس سے پہلے نہ کوئی کتاب پڑھی اور نہ ہی اپنے دائیں ہاتھ‬
‫می'' یعنی ‪ e‬سے کبھی کچھ لکھا۔اگرایسا ہوتاتولوگ یقینا شک کرتے۔'' نبی‬ ‫ایک ''ا ُ ّ‬
‫َان پڑھ تھے۔ تاریخ کایہ عنصر ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ آپ نے کوئی چربہ سازی‬
‫نہیں کی تھی۔ اندازہ کریں کہ ایک سائنس دان جوبہت کم تعلیم یافتہ ہوتاہے' وہ بھی‬
‫می'' ‪ e‬ایسانہیں کرسکتا۔ لیکن اللہ نے اپنی ُالوہی رہنمائی میں آخری نبی‬
‫کوایک ''ا ُ ّ‬
‫جیسابنایا۔)وہ جب لکھ پڑھ ہی نہیں سکتے تھے توان سے نقل کیسے ہوسکتاتھا( بہت‬
‫سی ایسی چیزیں ہیں کہ میں بائبل کے بارے میں گفتگوجاری رکھ سکتاہوں۔ میں نے‬
‫قرآن کے خلف ُان کے تمام دلئل کااحاطہ کردیاہے۔ الحمدللہ کوئی ایک نکتہ ایسانہیں‬
‫جوثابت کرسکے کہ قرآن سائنس کے خلف ہے۔ انہوں نے میرے ‪22‬اعتراضات پربات‬
‫نہیں کی' صرف ‪2‬کاتذکرہ کیاہے'وہ بھی ثابت نہیں کئے گئے۔‬

‫‪:‬بائبل کے سائنس کے ساتھ مزیدتضادات‬

‫پس تمام ‪22‬نکات تاحال ثابت کرتے ہیں کہ بائبل سائنس کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہے۔‬
‫میں بیان ہے کہ ''خرگوش ‪Leviticus‬نکتہ نمبر ‪23‬حیوانیات کے شعبے میں ‪11:6‬‬
‫جگالی کرنے وال)جانور(ہے۔'' ہم جانتے ہیں کہ خرگوش جگالی نہیں کرتا۔ قبل ازیں‬
‫خرگوش کی حرکات کے باعث ایسا گمان کرتے تھے۔ اب ہم جانتے ہیں کہ خرگوش‬
‫جگالی نہیں کرتا'نہ ہی ُاس کامعدہ ایسی ٹھوس نوعیت کاہوتاہے۔‬

‫''میں تذکرہ ہے کہ ''چیونٹی کا کوئی حکمران نہیں'کوئی سردار نہیں۔ ‪6:7Proverb‬‬

‫آج ہم جانتے ہیں کہ چیونٹیاں مہذب کیڑے ہیں۔ان کانظام ِ کککاربہت اچ ھاہے جککس میککں‬
‫ان کاسردار ہوتاہے' ان کانگران ہوتاہے'ان کے کارکن ہوتے ہیککںح تٰ ّک ی ککہ ان کککی ایککک‬
‫ملکہ بھی ہوتی ہے'ان کے ہاں ایک حکمران بھی ہے' اس لئے بائبککل غیرسائنسککی ہہہے۔‬
‫علوہ ازیں بائبل ‪ 3:14Genesis‬اور ‪ Isaiah 65:25‬میں بیان ہے کہ ''سانپ مککٹی‬
‫کھاتے ہیککں۔'' ‪ Book Of Leviticus 11:20‬میککں بیککان ہہہے ''مکککروہ چیککزوں میککں‬
‫چارپنجوں والے پرندے شامل ہیں۔'' اور بعض عالم کہتے ہیککں ک کہ عککبرانی لفککظ"‪"uff‬‬
‫کاترجمہ "‪ "fowl‬غلط ہے۔‪ King James Version‬میں ''کیڑا'' یا ''پردار مخلوق''ہے‬
‫اورنئی بیککن القککوامی اشککاعت )‪(New International Version‬میککں ''پککردار‬
‫مخلوق'' ہے لیکن یہ کہاگیاہے ''تمککام کیککڑے جککن ککے چارپککاؤں ہیککں' وہ مکککروہ ہیککں۔وہ‬
‫تمہارے لئے نفرت انگیز ہیں۔'' میں ڈاکٹرولیم کیمپبل سے پوچھناچاہتاہوں''کن کیککڑوں‬
‫کے چارپاؤں ہوتے ہیں؟'' ح ّٰتی کہ ایک پرائمری پاس طالب علم بھی جانتاہے کہ کیڑوں‬
‫کے چھ پاؤں ہوتے ہیں۔ دنیا میں نکہ کککوئی پرنککدہ ہہہے اورنکہ ہہہی کککوئی کیککڑا جککس ککے‬
‫چارپاؤں ہوں۔مزیدبرآں بائبل میں افسانوی اورخیالی جانوروں کاتذکرہ ایسے ہہہے کککہ‬
‫جیسے وہ )سچ مچ( موجودہوں۔مثال ککے طککورپر ‪) Unicorn‬گ ھوڑے کککی شکککل کککا‬
‫افسانوی جانور جس کے ماتھے پر ایک بالکل سککیدھا سککینگ ہوتککاہے(۔ ‪Isaiah 34:7‬‬
‫میں ‪Unicorn‬کاتذکرہ ایسے کیاگیاہے کہ جیسے سچ مچ وجود رکھتکا ہہہو۔آپ ڈکشکنری‬
‫میں دیکھیں'یہ کہتی ہے…''ایک جانور جکس ککا جسکم گ ھوڑے ککا ہہہے اورایکک سککینگ‬
‫جوصرف افسانوں میں دستیاب ہے۔''میرا )مقررہ(وقت ختم ہونے وال ہے۔ صککرف ی کہ‬
‫کہناچاہوں گا کہ اگرکسککی عیسککائی کککی دل آزاری ہہہوئی ہوتککو معککافی چاہتککاہوں۔ ی کہ‬
‫میراارادہ نہ تھابلکہ محض ڈاکٹرولیم کیمپبل کی کتاب کاجواب 'یہ ثابت کرن کے ک کے لئے‬
‫قرآن سائنس کے ساتھ ہم آہنگ ہے اور بائبل' ایک حصہ خدا کاکلم ہوسکتاہے' مکمککل‬
‫خدا کاکلم نہیں۔یہ موافقت نہیں رکھتی۔میں قرآن کی سورہ اسراء آیت نمبر ‪18‬سے‬
‫اپنے کلم کااختتام پسندکروں گا' جوکہتی ہے ''جب سککچ کوج ھوٹ پککردے ماراجاتککاہے‬
‫توجھوٹ تباہ ہوجاتاہے' اس لئے کہ جھوٹ اپنی فطرت کے لحاظ سے مٹ جانے والہی‬
‫توہے۔''‬

You might also like