Professional Documents
Culture Documents
قرآن اوربائبل سائنس کی روشنی میں
قرآن اوربائبل سائنس کی روشنی میں
ڈاکٹر ذاکر نائیک اور ڈاکٹر ولیم کیمپبل ککے درمیککان امریککہ میککں ایککک معرکککة الراء
مناظرہ
میں خالق خداوند عظیم یہوواہ کے نام سے بھی تہنیت پیش کروں گا جو ہم پرن ہایت
مہربان ہے۔ میں گفتگوکاآغاز الفاظ کی ماہیت ومعنی سے کرناچاہتاہوں۔آج شککام ہم
بائبل اورقرآن کے الفاظ کے بارے میں بات کریں گے۔ جدید علم لسانیات کے ماہرین
ہمیں بتاتے ہیں''ایک لفظ' ایک جزو یا جملہ وہی معنی رکھتاہے جوبولنے والے کے ذہہہہن
میں ہوتے ہیں اور جو سننے والے شخص یا مجمع کے ذہن میککں سککماتے ہیککں۔'' قککرآن
یاانجیل کے حوالے سے کہیں گیکہ جومعنی حضرت محمد) صلی الل کہ علیکہ وسککلم( یککا
حضرت عیس ٰی علیہ السلم یاان کے سامعین کے نزدیک تھے۔ اس امرکی تحقیق کککے
لئے ہمارے پاس الفاظ کے من جملہ استعمال کا سکیاق وسکباق بائبکل اورقککرآن میکں
موجودہے۔ علوہ ازیں اس صدی کی شاعری اور خطوط بھی موجککودہیں۔ بائبککل ککے
لئے پہلی صدی عیسوی اورقرآن کے لئے پہلی صدی ہجری معین ہیں۔ اگر ہم حق کے
متلشی ہیں توہمیں نئے نئے معانی نہیں اخذ کرنے چاہئیں۔ ی ہاں دروِغ مصکلحت آمیکز
کی گنجائش نہیں ہے۔ جو بات میں کررہاہوں' اس کی ایک مثال پیش خدمت ہے۔
میرے پاس دوڈکشنریاں ہیں۔ ایککک 1951ء کککی طبککع شککدہ ہے اور دوسککری 1991ء
کی ۔دونوں ڈکشنریوں میں ''''PIGکاپہل معنی …ایک جوان نر یامادہ سورہے۔ دوسرا
معنککی ''کککوئی سککور' جنگلککی یککا پالتوسککور'' ہے۔ تیسککرا معنککی ''سورکاگوشککت'' ''
''Porkبھی دونوں لغات میں ہے۔چوتھامعانی ایسا شخص جوبسیارخو ر)پیٹو( ہو اور
اس کے بعدپگھلی ہوئی دھات)لوہا( کو pig Ironبنانے کے لئے ایک گڑھے میں ڈالنے
کے معانی بھی دونوں لغات میں موجککودہیں لیکککن ی ہاں )جدیککد ڈکشککنری میککں(ایککک
نیامعنی بھی ہے یعنی ایک پولیس آفیسر ۔ہم پولیس آفیسرز کو)روز مککرہ بککول چککال
میں( ''''pigsکہتے ہیں۔ سوال یہ پیکداہوتاہے…تککورات میککں کہاگیکاہے ککہ تککم سککورنہیں
کھاسکتے۔ اب اگرمیں اس سے مراد یہ لوں کہ ''تم پولیس آفیسر ز نہیں کھاسکتے ''
تویقینا غلط ہوگا۔ قرآن میں اللہ نے کہاہے ''تم خنزیرنہیں کھاسکتے''کیککا میککں اس کککا
ترجمہ یہ کرسکتاہوں کہ ''تم پولیس آفیسرز نہیں کھاسکتے؟'' نہیں!ی کہ غلککط ہوگککا اور
درحقیقکت ج ھوٹ پرمبنکی ہوگکا۔ حضکرت محمکد) صکلی اللکہ علیکہ وسکلم( ی مکراد
'پولیس آفیسرز' ہرگزنہ تھے'نہ ہی موس ٰیuکی مکراد پکولیس آفیسکرز ت ھے۔ہمیکں نئے
معانی اختراع نہیں کرنے چاہئیں۔ ہمیں و ہی معنککی اختیککار کرنکے چککاہئیں جککوکہ پہلککی
صدی عیسوی میں بائبل کے لئے اورپہلی صدی ہجری میں قرآن کککے لئے اختیککار کئے
گئے تھے۔
خ… آئیں دیکھیں قرآن علم جنین )(Embryologyکے بارے میں کیا کہتاہے۔ معککذرت
خواہ ہوں کہ میں کچھ غلط کہہ گیا۔یہ کہاگیاہے کہ جنین کامختلف مرحلوں س کے گزرن کے
کاتخیل جدید دور کاہے اور قرآن نے مختلککف مراحککل کککی عکاسککی کرککے جدیککدعلم
جنیککن کککی پیککش بینککی کککی ہے۔ اپن کے کتککابچے بعنککوان ''انسککانی جنیککن کککی نمایککاں
خصوصیات'' میں ڈاکٹرکیتھ مورنے دعو ٰی کیاہے کہ رحم ِ مادرمیں جنین کے ارتقاء کککے
مراحل کی وضاحت 15ویں صدی عیسوی سے پہلے نہیں کی گئی تھی۔ہم اس دعوے
کاوزن قرآن میں مستعمل عربی الفاظ کے معانی پرغوروفکر کے ذریعے کریککں گ کے
اور ثانیًا'نزول قرآن کے عہداورماقبل کے تاریخی شواہد کی روشنی میں کریں گے۔
ہم لفظ''علقہ'' کی حامل آیات سکے آغککازکریں گکے۔ عربککی لفککظ ''علقکہ'' )واحککد(یککا
''علق'' )جمع(6مرتبہ مستعمل ہوا ہے۔سورہ القیامة 'سورة نمبر 75آیککت نمککبر 37تککا
39میں ہم پڑھتے ہیں ''کیاانسان ایک قطر ٔہماد ٔہ منویہ نہ تھا جورحم مککادر میککں ٹپکککا
یاگیا؟ پھر علقہ )لوتھڑا(بنااوراللہ نے شکککل وصککورت ترتیککب دی اور دوطککرح کککایعنی
مککذکر اور مککؤنث پیککداکیا۔ سککورة المککؤمن'سککورة نمککبر 40آیککت نمککبر 67میککں بیککان
کیاگیاہے:
'' وہی ہے جس نے تمہیں خاک سےپیداکیا'ایک قطر ٔہماد ٔہ منویہ سے' پھر )جمے ہوئے
خون کا(ایک لوتھڑا)علقہ( بنایا اورپھرتمہیں ایک بچے کی شکل میں پیداکیا۔ پھرتمہیں
بڑھاتاہے تاکہ تم اپنی جوانی کوپہنچو 'پھراوربڑھاتا ہے تاکہ تم بوڑھے ہوجاؤ اور تم میں
سے )کوئی وہ ہے(جوپہلے فوت ہو جاتا ہے اور یہ سب کچھ اس لئے کیاجاتا ہے تککاکہ تککم
سب وقت مقررہ کو پہنچو ۔ شاید تم )اپنی حقیقت کو(سمجھ پاؤ۔''
سورة الحج 'سورة نمبر 22آیت نمبر 5میں بیان ہے '' اے بنی نوع انسککان!اگرتمہیککں
مرنے کے بعد دوبارہ )حشر کے دن (زندہ کردئیے جانے کے بکارے میکں شکک ہے توغکور
کرو کہ ہم نے تمہیں خاک سے پیدا کیککا ہے'پ ھر مککاد ٔہ افککزائش ککے ایککک قطککرے سکے'
پھر)جمے ہوئے خون ککے(ایکک لکوتھڑے ''علقکہ'' سکے 'پ ھر انسکانی گوشکت ککی ایکک
چھوٹی سی ڈھیری سے'ہرطرح کی )شکل وصورت اوربغیرشکل کے(جسامت دی۔
اورآخری تذکرہ سورة المؤمنون 'سورة نمبر 23آیت نمبر 12تا 14میں یوں ہے''فککی
الواقع ہم نے انسان کو گیلی مٹی سے تخلیق کیا 'پھراسے افزائش نسل کے بیج کککی
طرح ایک محفوظ مقام پر رکھا' پھرہم نے جمے ہوئے خون کے لککوتھڑے س کے ''علق کہ''
اور پھر لوتھڑے سے گوشت کی بوٹی اور پھرگوشت کی بوٹی میں ہڈیاں بنککائیں اور
ہڈیوں پر گوشت چڑھایا۔تب ہم نے اسے تخلیق نوعطاکی۔''
آخرمیں ہم پہلی وحی کی آیات پرغورکریں گے جوحضککرت محمککد ) صککلی الل کہ علیکہ
وسلم( پرمکہ میں نازل ہوئیں۔یہ آیات 96ویں سورہ میں پائی جاتی ہیں جککس کانککام
ہی علق)(Clotہے۔یہی وہ لفظ ہے جو 96ویں سورہ کی پہلککی اور دوسککری آیککت میککں
اس طرح مذکور ہے…''پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیککا 'انسککان کککوجمے
ہوئے خون کے ٹکڑے سے تخلیق کیا'' یہاں یہلفظ صیغ ٔہ جمع کے طککورپر آیکاہے۔ ایسکی
صورت میں یہ لفظ دوسرے معانی بھی دے سکتاہے کیونکہ ''علق'' لفظ ''علقہ'' سککے
بھی ماخوذ اسککم فعککل ہے۔ اسکم ِ فعککل بککالعموم انگلککش ککے The Gerundسکے
مطککابقت رکھتککاہے جیسککا کککہ '')''Swimming is funتیراکککی تفریککح ہے(میککں
Swimmingاسم فعل )(gerundہے۔اس لئے ہم یہ توقع کر سکتے ہیں ک کہ اس ک کے
معانی معلق'ملحق یا چسپاں بھی ہوسکتے ہیں لیکن مذکورہ بال 10تراجم میںسبھی
نے یہاں بھی خون کاٹکڑا یا جماہوا خون ہی اس آیککت میککں ب ھی مککراد لئے ہیککں۔ ان
مترجمین کی تعداد یا قابلیت کے باوجود جنہوں نے لفظ '' ''Clotمراد لیاہے' فرانس
کے موریس بوکائے Dr.Maurice Bucailleنے ان کے لئے تنقیککدی الفککاظ اسککتعمال
کیے ہیں۔وہ لکھتے ہیں …''ایک متجسس قاری کے لئے اس سے زیادہ گمککراہ کککن بککات
اور کیا ہوگی کہ ایک بار پھر لغت کامسئلہ درپیش ہے۔ مثال کے طورپر مترجمین کی
اکثریت نے تخلیق انسانی کوخون کے ٹکڑے ) (Clotہی سے قرار دیا ہہہے۔ اس طککرح
کا بیان اس شعبے کے ماہر سائنس دانوں کے لئے قطع کا ً ناقابککل قبککول ہے۔اس بککات
سے ظاہر ہوتاہے کہ لسانی اور سائنسی علوم میں ربط کککی اہمیککت کتنککی زیککادہ ہے
بالخصوص جب قرآن کے تخلیق انسانی کے بارے میں بیکان ککے معکانی ککو سکمجھنا
ہو ۔
دوسرے لفظوں میں Dr.Bucailleیہ کہہ رہے ہیں '' مجھ سے پہلے کسی نے قرآن کککے
اس لفظ کاترجمہ صحیح طورپرنہیں کیا۔''
Dr.Bucailleکے خیال میں اس کاترجمہ کیسے کیا جاناچاہئے؟وہ تجویز کرتے ہیککں ک کہ
لفظ ''علقہ'' کککا ترجمکہ لککوتھڑے) (Clotکککی بجککائے ''چپکنکے والککی چیککز'' کرناچککاہئے
جوجنین کے رحم میں آنول نال کے ذریعے جڑا ہوتاہے لیکن جیسا کہ وہ تمککام خککواتین
جوحاملہ رہ چکی ہیں'آگاہ ہیں کہ ''چپکنے والی چیز'' اس لئے چپکنا نہیککں چ ھوڑتی ککہ
جگالی کیا ہوا گوشت بن جائے۔ یہ اپنی اسی خاصیت کے ساتھ آنول نککال ک کے ذریع کے
ساڑھے 8ماہ تک منسلک رہتی ہے۔
ثالثا ً یہ آیات بیان کرتککی ہیککں۔ ''جگککالی کیاہواگوشککت ہڈیاں بککن جاتککاہے اور پھر ہڈیاں
گوشت پوست یاعضلت سے ڈھانپ دی جاتی ہیں۔'' ان آیات سے ی کہ تککاثر ملتککاہے ک کہ
پہلے استخوانی ڈھانچہ بنتاہے اور بعدازاں عضلت سے ملبککوس ہوتککاہے ۔Dr.Bucaille
بخوبی جانتے ہیں کہ یہ درست نہیں۔عضلت اور ہڈیوں کی ابتککدائی نککرم سککاخت بیککک
وقت Solmiteسے بننا شروع ہوتی ہے۔آٹھویں ہفتے کے آخرمیں کیلشیم سے پختگککی
کے صرف چند ایک مراکز ہی کام کا آغاز کرتے ہیں تاہم جنین اس سے پہلے عضلتی
حرکت کے قابل ہوجاتاہے۔
دوگواہوں کی موجودگی ہمیشہ بہتری کی حامل ہوتی ہے۔ پس ہم جککائزہ لیککں گکے ککہ
ڈاکٹرکیتھ موراپنی کتاب''ارتقائے انسانی'' میں ہڈیوں اور عضلت کے ارتقاء کے بارے
میں کیا کہتے ہیں۔ باب 15اور 17سے اخذکردہ معلومات حسب ذیل ہیں:
ایک نجی ملقات کے دوران میککں نکے ڈاکککٹرمور سکے Dr. Sadlerککے افکارکاتککذکرہ
کیاتوانہوں نے اس کی مکمککل تائیککد وحمککایت کککی۔ نتیجتکا ً Dr.Sadlerاور ڈاکککٹرمور
متفق ہیں کہ کوئی ایسا مرحلہ نہیں جس میں سخت ہڈیاں اچانک وجودمیں آتی ہوں
اور اس کے گرد عضلت تشکیل پاتے ہوں۔ سخت ہڈیوں کے بننے سے کئی ہفت کے قبککل
ہی عضلت موجود ہوتے ہیں نہ ککہ ہہہڈیاں پہلکے بنکتی ہیکں اورعضکلت بعکدمیں ان ککے
گردتشکیل پاتے ہیں جیساکہ قرآن میں بیان کیاگیاہے ۔
یہاں قرآن )نعوذباللہ من ذلک(فاش غلطی کامرتکب ہے۔ مسائل حل ہونے س کے گویککا
ابھی بہت دور ہیں۔ آئیے لفظ''علقہ'' کی طرف دوبارہ رجوع کریں۔ ڈاکٹر مورنے بھی
ایک تجویز پیش کی ہے۔قرآن کی ایک اور آیت میککں جنیککن کوجونککک )جیسکی شکککل
وشکباہت سکے( تشکبیہہ دی گئی ہے اور ارتقکائے انسکانی کاجگکالی کیکے گئے گوشککت
جیسی کیفیت سے آغکاز کاتکذکرہ کیاگیکاہے۔ ڈاککٹرمور نکے اس سکے 23دن اور 30دن
عمر کا جنین مککراد لیککاہے …23دن کککاجنین 3ملککی میککٹر لمباہوتککاہے جوایککک انککچ ککے
آٹھویں حصے کے برابر ہے۔ اتنی جسامت کوانگلیوں کے درمیککانی فاصککلے س کے ظککاہر
کرتے ہوئے انگلیاں آپس میں چھوجاتی ہیں کیونکہ جسامت بہت ہی چھوٹی ہوتی ہے۔
یہ ڈاکٹر مورکی کتاب کے کورکے اندرونی طککرف 10ویککں مرحل کے کککی تصککویرہے۔ ی کہ
آغازہے جب کہماد ٔہ منویہ بیضے میککں داخککل ہوتککاہے۔ اس لئے یکہ پہل مرحلکہ ہے۔ چھٹکے
مرحلے کی طککرف متککوجہ ہوں جودوسککرے ہفت کے ککے دوران آتککاہے اور تیسککرے ہفتکے
کاعمل ہے اور یہ پہلے مرحلے کے 23ویں دن کی تصویر ہے ۔جسے ڈاکککٹر مککور جونککک
جیساقرار دینا چاہتے ہیں۔ اگرہم X-rayکوغور سے دیکھیں تو 22ویں دن ریکڑھ ککی
ہڈی تاحال غیرمربوط ہے اور سربالکل کھلہے۔ یہ جونککک جیسککاہرگز نہیککں لگتککا اوری کہ
20ویں دن کے جنین کی تصویرہے۔ یہ اسی طرح ایک باریک جھلی میں بندہے جیسککے
انڈے کی زردی۔اس میں ناف بھی ہے'اس کی شککباہت جونککک جیسککی ہرگزنہیککں ہے۔
سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ لفظ''علقہ'' کے لئے جودو مفہوم اخذکیے جاتے ہیں'عربی
زبان مذکورسے ان کی تصدیق کرنے والی مثالیں مہیانہیں کی گئی ہیککں۔ع ہدِ گذشککتہ
میں لفظ کے معنی متعین کرنے کاواحد ذریعہ لفظ کے استعمال کی کیفیت سے ہوتککا
تھا۔ ''علقہ'' کامطلب 3ملی میککٹر لمبککاجنین ہوسکککتاہے۔اس امککر ککے لئے اتفککاق رائے
حاصل کرنے کاواحدذریعہ حضککرت محمککد) صککلی الل کہ علی کہ وسککلم( ک کے ع ہدکے مککہ
اورمدینہ کے عربوں کے خطوط بالخصوص قریش کی زبان عربی سے ممکککن ہے۔یکہ
کوئی آسان کام نہیں ہے کیونکہ قریش کی خالص عربی زبککان ککے بککارے میککں کککافی
تحقیقی کککام ہوچکککا ہے۔ابتککدائی دور ککے مسککلمان قککرآن مجیککد ککے ال ہامی معنککی
سمجھتے ت ھے۔ قرآنککی الفککاظ ککے مف ہوم کوٹھیککک سککمجھنے ککے لئے وہ اپنککی زبککان
اورشاعری کاجامع مطالعہ رکھتے ہیں۔بریں بنا ابوبکرجوکہ پیرس کی جامع مسجدکے
سابق امام ہیں' انہوں نے ایک خدا کے موضوع پککر Munkaliaمیککں منعقککدہ 1985ء
کی کانفرنس میں اسے موضوِع سخن بنایا۔انہوں نے یہ سککوال سککامعین ک کے سککامنے
پیش کیا…''کیاحضککرت محمککد ) صککلی اللکہ علیکہ وسککلم( ککے ع ہد ککے قرآنککی متککن
کامفہوم متواتربرقراررہاہے؟''ان کاجواب تھا…''قدیم شککاعری سکے ثککابت ہوتککاہے ککہ
ایساہی ہے۔''ہم صککرف یکہ نککتیجہ اخککذ کرسکککتے ہیککں'اگرمسککلمانوں ککے لئے روحککانی
تسکین اورامید کاباعث بننے والی آیات مستحکم ہیککں تککو ان آیککات میککں پککائی جککانے
والی سائنسی توضیحات بھی مستحکم مانی جائیں جب تک کہ نئے شواہدسککامنے نککہ
آئیں۔'' یہ بات بالخصوص اہم ہے کیونکہ یہ آیات ان معلومات کوایک نشانی قرار دیتی
ہیں۔ مذکورہ بالسورہ المومن میں مذکورہے :
'' وہی ہے جس نے تمہیں خاک سےپیداکیا'ایک قطر ٔہماد ٔہ منویہ سے' پھر )جمے ہوئے
خون کا(ایک لوتھڑا)علقہ( بنایا اورپھرتمہیں ایک بچے کی شکل میں پیداکیا۔ پھرتمہیں
بڑھاتاہے تاکہ تم اپنی جوانی کوپہنچو 'پھراوربڑھاتا ہے تاکہ تم بوڑھے ہوجاؤ اور تم میں
سے )کوئی وہ ہے(جوپہلے فوت ہو جاتا ہے اور یہ سب کچھ اس لئے کیاجاتا ہے تککاکہ تککم
سب وقت مقررہ کو پہنچو ۔ شاید تم )اپنی حقیقت کو(سمجھ پاؤ۔''
اورسورہ الحج میں اللہ تعال ٰی نے فرمایاہے''اے بنی نوع انسککان!اگرتمہیککں دوبککارہ جککی
اٹھنے کے بارے میں شک ہے توغککورکرو۔''اس لئے یکہ سککوال پوچھاجاناضککروری ہے ککہ
اگرمکہ اورمدینہ کے مردوں اور عورتوں کے لئے ایک واضح علمککت ت ھی توان ہوں نکے
لفظ ''علقہ'' کا ایسا کونسا مفہوم اخذ کیا جس نے حیات بعدالموت پرایمان لنے کے
لئے ان کی رہنمائی کی؟'' ہم حضرت محمد) صلی اللہ علیہ وسلم( کے عہدسکے قبکل
کی تاریخی صورتحال کاجائزہ یہ دیکھنے کے لئے لیتے ہیکں ککہ حضکرت محمکد ) صکلی
اللہ علیہ وسلم( اوران کے عہد کے لوگ علم ِ جنین کے بارے میں کیاعقیدہ رکھتے تھے؟
ہم بقراط)(Hippocratesسے شروع کرتے ہیں۔ مستند شککواہد ک کے حککوالے س کے پت کہ
چلتاہے کہ وہ 460ء قبل مسیح میں یونان کے جزیککرہ Kussمیککں پیککداہوا۔ وہ )تخلیککق
انسانی کے(مراحل کا قائل ہے جوکہ حسب ذیل ہیں:
مادہ منویہ وہ جوہرہے جو والدین میں سے ہرایک کے جسم کے ہرحصے سے پیداہوتاہے۔
کمزوراعضاء سے کمزورمادہ اور طاقتور اعضاء سے طاقتور مادہ پیدا ہوتککاہے۔ پ ھروہ
آگے چل کرماں کے خون کے نیم منجمد ہونے کاتذکرہ کرتاہے ۔پھرجنین کے ایک جھلی
میں ملفوف ہونے کا تذکرہ ہے اوریہ ماں کے اس خون سے افککزائش پاتککاہے جککو رحککم
ن حیککض مککادر میںاترتککاہے۔ی ہی وجککہ ہے کککہ جوعککورت حککاملہ ہوتی ہے' اسککے خککو ِ
آنابنککدہوجاتاہے۔ پھرانسککانی گوشککت پوسککت ک کے بککارے میککں وہ کہتککاہے…اس مرحل کے
پر'ماں کے خون کے نیم منجمد لوتھڑے سے ناف کے ساتھ انسانی گوشت بننا شروع
ل تنفس کے ذریعے ہوتا ہے اورآخرمیں ہڈیاں ۔گوشت پوست میں اضافے کے ساتھ عم ِ
یہ عمل شروع ہوتاہے اور جب ہڈیاں قدرے سخت ہوجاتی ہیں تککودرخت کککی شککاخوں
کی طرح نمودار ہونے لگتی ہیں۔
ش حیوانات کے بککارے اس کے بعدہم ارسطو کے افکار کاجائزہ لیتے ہیں۔ اس نے افزائ ِ
میں اپنی کتاب )تقریبا ً 350قبل مسیح(میں علم جنیککن ککے مراحککل کاتککذکرہ کیککاہے۔
ن حیض کاذکرکرتاہے۔اس مرحلے میں وہ مردکےخالص مککاد ٔہ پہلے وہماد ٔہ منویہ اورخو ِ
منویہ کے بارے میں لکھتا ہے۔بعدازاں عورت کی شرکت اس ماد ٔہ منویہ سے افزائش
ن حیککض کککونیم کے لئے بیان کرتاہے۔ دوسرےلفظوںمیں ماد ٔہ منویہ کو عورت کے خککو ِ
منجمد کرنے کاباعث قرار دیتاہے۔ پھروہ گوشت کا ذکرکرتاہے کہ قدرت اسککے خککالص
ترین مواد سے بناتی ہے اور بچکے کھچکے فضککلے سکے ہڈیاں تشکککیل پککاتی ہیککں۔ پ ھر
گوشت اور ہڈیوں کے درمیان باریک نسوں کے ذریعے ربط اور اعضاء کے گوشت کی
افزائش کاتذکرہ ہے ۔واضح طورپر قرآن میں یہی طریق کاربیان کیاگیاہے۔ماد ٔہ منککویہ
ن حیض کونیم منجمدکرتا ہے جس سے گوشککت بنتککاہے' پ ھر ہڈیاں بنککتی ہیککں اور خو ِ
آخرمیں ہڈیوں کے اردگرد گوشت نموپاتاہے۔
''پھرتمہیککں پیککداکیا'گوشککت ک کے ایککک لککوتھڑے س کے' قککدرے تشکککیل شککدہ اور قککدرے
غیرتشکیل شدہ صورت میں''
اب حمل کے تیسرے مرحلے کاذکر ہے جیسے بتایاگیاہے کہ فطرت کا ً ہڈیوں ک کے اوپککراور
اردگرد گوشت بنناشروع ہوجاتا ہے۔ ہم قبل ازیں یہ جان چکے ہیں کہ قککرآن اس س کے
اتفاق کرتاہے'سورة المومنون 'آیت نمبر 14میکں ج ہاں یکہ کہاگیکا ہے ''اور ہم ہڈیوں
کوگوشت کالباس پہناتے ہیں۔'' چوتھا اورآخری مرحل کہ وہ ہے جککس میککں اعضککاء ککے
تمام حصے شناخت کے قابل ہوجاتے ہیں۔جالینوس کی علم طب میں اتنی اہمیت ہے
کہ ہجرت کےزمان ٔہ قریب میں 4ممتاز طککبیبوں نکے اسکککندریہ)مصککر(میککں ایککک طککبی
مدرسہ قائم کرنے کافیصلہ کیا جس میں مطالعہ کی بنیادکے طورپر جالینوس کی 16
کتابوں سے کام لیاگیا۔یہ سلسلہ 13ویں صدی عیسوی تک جکاری ر ہا۔اب ہمیکں اپنکے
آپ سے یہ سوال ضرور کرناچاہئے اس وقت عرب میں محمد) صلی اللہ علیہ وسلم(
کے دور میں سیاسی'معاشی اور طبی صورتحال کیککاتھی؟ حضککر مککوت)یمککن( س کے
گرم مسالے کے تجارتی قافلے شمال کی طرف مکہ ومدینہ سے گزرت کے ہوئے یککورپ
بھرمیں جاتے تھے۔ تورات کاعبرانی سکے سککریانی زبککان میککں ترجمکہ ہو چکات ھا جککو
آرامی زبان کی ایک قسم ہے اور عربککی س کے مشککابہ ہے۔ 500ء ک کے بعککدعرب ککے
شمالی صحراؤں میں یہی زبان بولی جاتی تھی۔ 463عیسککوی س کے ہی یہودتککورات
اور عہدنامہ عتیق کاترجمہ عبرانی سے سریانی میں کرنے لگے تھے۔برطانوی عجککائب
گھرمیں یہ نسخہ موجودہے۔ پھریہ تراجم Gusciansتک پہنچ کے جککو عیسککائی ت ھے اور
عرب کے یہودی قبائل تک بھی پہنچے۔اس دور میںشام کککا Sergiusجککس ن کے 536
عیسوی میں قسطنطنیہ میں وفات پائی' جویونککانی زبککان س کے سککریانی زبککان میککں
ترجمہ کرنے والے عظیم ترین اور قدیم ترین مترجمین میں سے ایک تھا'اس نے علم
طب کی کئی کتابوں کا ترجمہ کیا۔ اپنی شہرت کی وجہ س کے ی کہ تراجککم کسککر ٰی اّول
کی سلطنت فارس میں پہنچکے اور قککبیلہ غسککان ککے لوگککوں تککک ب ھی جککن کککادائرہ
اثرمدینہ کے مضافات تک پھیلہوا تھا۔ خسرواّول نوشیرواںجسے عربی میں کسر ٰی اّو
ل کہاجاتاہے 'فارس کابادشاہ 'خسروِ اعظم کے نام سے جاناجاتا ت ھا۔ اس ککے لشککر
نے یمن جیسے دور درازکے علقے کوفتح کیا۔ اسے علوم سے گہرا شغف ت ھا۔اس نکے
کئی مدارس قائم کئے۔ خسرو کے پہلے 48سالہ طویل دورِ حکومت میککں جنککدی شککا
پور Jundi Shapurکامدرسہ وجودمیں آیا جوکہ اپنے زمانے کا عظیم تریککن علمککی
مرکککز ت ھا۔ اس کککی چککاردیواری ک کے انککدر یونککانی' ی ہودی' نسککطوری'فارسککی اور
ہندوافکار وتجربات کے بارے میکں آزادانکہتبکادل ٔہ خیکال ہوتاتھ ہا۔ تعلیکم وتککدریس زیکادہ
ترسریانی زبان میں ہوتی تھی جوکہ یونانی کتککابوں ک کے سککریانی تراجککم پرمشککتمل
تھی۔ اس کے عہدِ حکومت میں جککب جنککدی شککاپور کککا طککبی مدرسکہ کککام کررہات ھا
تووہاں ارسطو' بقراط اور جالینوس کی تعلیمات عام تھیں۔ اگلقککدم ی کہ ت ھاکہ فاتککح
عربوں نے نسطوریوں کو مجبککور کیکا ککہ وہ یونککانی علککم طککب ککے سککریانی تراجککم
کاعربی زبان میں ترجمہ کریں۔ سریانی سکے عربککی میککں ترجمکہ آسککان ت ھا کیککونکہ
دونوں زبانوں کی گرامرمشترکہ تھی۔ حضرت محمد ) صلی اللہ علیہ وسلم( کے عہدِ
حیات کی مقامی طبی صورتحال کاجائزہ لینے سے معلوم ہوتاہے کہ اس زمککانے میککں
عرب میں طبیب موجودتھے۔ حارث بن کلدہ اپنے زمانے کااعل ٰی تعلیم یافتہ طبیب تھا
جس نے جڑی بوٹیوں کے استعمال کی تربیت حاصل کککی ت ھی۔ وہ طککائف ککے قککبیلہ
بنی ثقیف میں چھٹی صدی عیسوی کے وسککط میککں پیککدا ہوا۔وہ یمکن سکے ہوتککا ہوا
فارس پہنچا جہاں اس نے جندی شاپورکے عظیم مدرسہ میں طبی علککوم کککی تعلیککم
حاصل کی۔ اس طرح وہ ارسطو'بقراط اور جالینوس کی طبی تعلیمات سکے خککوب
آگاہ ہوگیا۔ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعداس نے فارس میں بطورِ طبیب کام شروع
کیا اور اسی زمانے میں ُاسے خسرونوشیرواںکے دربارتک رسائی ہوئی جہاں اس کے
اور بادشاہ وقت خسرو میں طویل مکالمہ ہوا۔وہ آغازِ اسککلم ک کے دنککوں میککں واپککس
عرب پہنچااورطائف میں قیام پذیرہوگیا۔ اسی اثنا میں یمککن کککا بادشککاہ ابککوخیر اس
سے ایک مرض کے سلسلے میں ملنے کے لئے آیااور صحت یاب ہونے پراسے نقدانعام
اورایک کنیز تحفے میں دی۔ اگر چہ حارث بن کلدہ نے علم طب پرکککوئی کتککاب نہیککں
لکھی ۔ تاہم کئی طبی مسائل کے بارے میں اس ککے نظریککات خسککرو سکے مکککالمے
کککی صککورت میککں محفککوظ ہیککں۔آنک ھوں کککے بککارے میککں وہ کہتککا ہے کککہ سککفید
حصہ''چربی''سے بنا ہواہے جبکہ دوسرا سیاہ حصہ ''پانی'' سے بنا ہے اور بصککارت کککو
ہوا سے تعبیرکیا ہے۔ہم جانتے ہیں کہ اب یہ ساری باتیں غلط ثابت ہوچکی ہیں لیکن یہ
یونانی نظریہ تھا۔ان سب باتوں سے حارث کایونانی طبیبوں سے ربط ظککاہر ہوتککاہے۔
اس سکککاری صکککورتحال کوچنکککدلفظوں میکککں سکککمیٹتے ہوئے "Eastward The
"Elementry Arabsنامی کتاب میں Dr.Lucaine La Clerkلکھتے ہیں '' حارث
نے جندی شاپورکے مدرسے سے علم طب حاصل کیات ھا اور حضککرت محمککد ) صککلی
اللہ علیہ وسلم( اپنی طبی معلومات کے لئے حارث سے متاثرہیں۔''
دونوں حضرات سے ہمیں طب یونانی کے علم کاسراغ بآسانی ملتاہے۔ بعض اوقککات
حضرت محمد) صلی اللہ علیہ وسلم( بیماروں کا علج کرتے تھے لیکن پیچیدہ امراض
کے علج کے لئے وہ مریضککوں کککو حکارث ککے پککاس بھیجتکے ت ھے اور حضککرت محمککد
) صلی اللہ علیہ وسلم( کے قریب دوسرا تعلیم یافتہ شخص لدن بن حککارث)نککوٹ:ی کہ
نضربن حارث ہے جوکہ بدرمیں لڑنے آیا'گرفتارہوکرقتل ہوا۔ادارہ( تھا جو اگرچہ طبیب
حارث کارشتہ دارنہ تھابلکہ حضور eکاابن عککم ت ھا اور اس نکے ب ھی خسککروکے دربککار
میں حاضری دی تھی۔ اس نے فارسککی زبککان اور موسککیقی کککی تعلیککم حاصککل کککی
جسے اس نے مکہ کے قریش میں متعارف کرایاتاہم وہ حضرت محمد)صلی اللہ علیککہ
وسککلم (س کے لگککاؤنہ رکھتات ھا۔وہ قککرآن ک کے بعککض واقعککات کککو)طنزوتنقیککدکا(نشککانہ
بنایاکرتاتھا جس کے لئے حضرت محمد eنے اسے کبھی معاف نہ کیااور جککب وہ جنککگ
بدر میں قیدی بن کرآیا توحضور eنے اسے قتل کرنے کاحکم دیا۔مختصرا ً ہم دیکھت کے
ہیں کہ:
600 1-عیسوی میں مکہ اور مدینہ کے عربوں کے حبشہ' یمن 'فککارس اور بککازنطین
)رومی سلطنت(کے لوگوں سے سیاسی اور معاشی روابط تھے۔
2-حضرت محمد eکاایک عم زاد اتنی اچھی فارسی جانتاتھا کہ اس نے فارسی میں
علم موسیقی سیکھا۔
4-یمن کاایک بیماربادشاہ طبیب حارث بن کلدہ کے پککاس طککائف آیککا جککو ککہ جنککدی
شاپورسے مہارت حاصل کرکے آیاتھاجوکہاس خط ٔہ ارض کککی ب ہترین طککبی درسککگاہ
تھی اور اسی حارث کے پاس حضرت محمد eبعض اوقات مریضوں کوبھیجتے تھے۔
5-حضرت محمد)صلی اللہ علیہ وسلم ( کے عہدحیات میں اسکندریہ)مصر( میں ایک
نئی طککبی درسککگاہ قککائم کککی گئی جککس ک کے نصککاب میککں جککالینوس) (Galenکککی
16تصانیف شککامل تھیککں۔ ان شککواہد سکے اس بککات کککا خاصککا امکککان پیککداہوتاہے ککہ
حضرت محمد eاوران کے اردگرد کے لککوگ ارسککطو'بقککراط اور جککالینوس ک کے علککم
جنین کے بارے میں نظریات سے آگاہ تھے جبکہ وہ حارث اور دوسرے مقککامی طکبیبوں
کے پاس جاتے تھے۔ پککس جککب قککرآن آخککری مکککی سککورتوں میککں س کے ایککک سککورة
المؤمن 'آیت نمبر 67میں بیان کرتاہے:
'' وہی ہے جس نے تمہیں خاک سےپیداکیا'ایک قطر ٔہماد ٔہ منویہ سے' پھر )جمے ہوئے
خون کا(ایک لوتھڑا)علقہ( بنایا اورپھرتمہیں ایک بچے کی شکل میں پیداکیا۔ پھرتمہیں
بڑھاتاہے تاکہ تم اپنی جوانی کوپہنچو 'پھراوربڑھاتا ہے تاکہ تم بوڑھے ہوجاؤ اور تم میں
سے )کوئی وہ ہے(جوپہلے فوت ہو جاتا ہے اور یہ سب کچھ اس لئے کیاجاتا ہے تککاکہ تککم
سب وقت مقررہ کو پہنچو ۔ شاید تم )اپنی حقیقت کو(سمجھ پاؤ۔''
ہمارے لئے دوبارہ یہ سوال کرنادرست ہوگا کہ ''انہیں کس بات ک کے سککمجھنے ک کے لئے
کہاگیا؟'' کس بات پر غور کرنے کا حکم دیاگیکا؟'' )جنیکن ککے(قرآنکی مراحکل دوبکارہ
ش خدمت ہیں…نطفہ )'(Spermعلقہ ) '(Clotمضغہ )'(Piece of meatعظام ) پی ِ
(bonesاور ہڈیوں پر عضلت کاچڑھایا جانا۔جواب ب ہت واضککح ہے۔ وہ اس بککات کککو
سمجھتے تھے اور غورکررہے تھے جوکچھ یونانی طبیبوں نے علم جنین کے مراحل ک کے
بارے میں عام ف ہم نظریکات ککی تعلیککم دی ت ھی۔ میککری مککراد یکہ نہیکں ککہ حضککرت
محمد)صلی اللہ علیہ وسلم (اوران کے صحابہ کرام yیونانی طبیبوں ککے نککام جککانتے
تھے لیکن وہ یونانی طبیبوں کے بیان کردہ جنین کے مراحل سے آگاہ تھے۔
ن حیض سے مل
1-وہ اس بات کایقین رکھتے تھے کہ مرد کا مادہ منویہ عورت کے خو ِ
کر اس کے نیم منجمدبننے کاباعث بنتاہے اور اسی سے پھر بچہ بنتاہے۔
3-وہ جانتے تھے کہ پہلے ہڈیاں بنتی ہیں اورپھرعضلت چڑھائے جاتے ہیں۔اللہ اس عام
فہم علم کوعلمت کے طورپر بیان کررہاتھا تاکہ سککامعین اورقککارئین کککواپنی طککرف
متوجہ کرسکے)نعوذباللہ من ذالک(؟
مسئلہ یہ ہے کہ یہ عام فہم علم نہ تب درست تھا 'نہ اب ہے۔ہم حضککرت محمککد eک کے
عہدکے بعد کے دومعروف طبیبوں کی مثال دیتے ہیں جوقرآن پراثرانککداز ن کہ ہوسکککتے
تھے۔انہوں نے ثابت کیا کہ عربوں میں 16ویں صدی عیسوی تک ارسطو' بقککراط اور
جالینوس کے جنین سے متعلق نظریات جاری و ساری ر ہے۔ اگککر ''علق کہ'' کادرسککت
ترجمہ ''جونک جیسی چیز'' ہے جیسا کہ عصرِ حاضر کے شککبیرعلی جیس کے مسککلمان
دعو ٰی کرتے ہیں توقرآنی عہدکے بعد کے طبیبوں کاکوئی مقککام نہیککں جککو اس دعککوے
کے حامل ہوں۔ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ ان یونانی طککبیبوں ک کے نظریککات
قرآنی تعلیمات کی تشریح کے لئے بیان کیے جارہے تھے اور قرآن یونانی طبیبوں کککے
افکار پر روشنی ڈال رہاتھا۔
انسان کاماخذ دوچیزوں سے ہے۔ ہم ابککن سککینا کککا ذکککر کرت کے ہیککں۔انسککان کاماخککذ
ن
مردکاماد ٔہ منویہ جوکہ عامل کا کردار ادا کرتاہےاور عورت کا ماد ٔہ منویہ جوکہ خککو ِ
ن سککینا نکے
حیض کاپہل جزوہے ' عمل کے لئے مواد مہیا کرتاہے۔ ہم دیکھتے ہیککں ککہ ابک ِ
عورت کےماد ٔہ منویہ کو وہی مقام دیککا ہے جککوکہ ارسککطو نکے خککون حیککض کودیککاہے۔
یورپ کے ترقی یافتہ دورکے ماہرین سے ماقبل کے زمانے کے حوالے سے ابن سیناکی
سائنسی اور فنی مہارت کا انکاربہت مشکل ہے۔
اب ہم ابنقیم الجوزیہ کاتذکرہ کرتے ہیں۔ ابن قیم الجوزیہ نے قرآنککی آیککات اور یونککانی
علم طب کی موافقت سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔شاید یہ امر زیادہ واضح نہیں ہے لیکککن
بقراط ارغککوانی سککاہے اور قکرآن گ ہرا سکبز اور حککدیث ارغککوانی اور تفسکیر سککرخ
اوراس کے اپنے خیالت نیلگوں سبز…لیجئے عمل شروع ہوتککا ہے۔)کتککاب الجن کہ ک کے
تیسرے باب میں(وہ کہتا ہے کہماد ٔہ منویہ ایک جھلی میککں محککدود رہتککاہے اورمککاں ک کے
ن حیض کے اترنے سے نشککوونماپاتاہے۔ کچکھ جھلیککاں ابتککدامیں بنککتی ہیککں پھرکچکھ خو ِ
دوسرے اور تیسرے ماہ کے دوران بنتی ہیں۔
رحم مادرمیں خون حیض کے اترنے والی بات ہم بقراط ککے سکلئیڈ میکں ب ھی دیککھ
چکے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ خدا نے کہاجیسا کہ قرآن میکں مککذکور ہے ''وہ تمہیککں تم ہاری
ماں کے رحم میں تخلیق کرتاہے' یکے بعددیگرے مراحل میں'تین تاریکیوں میککں۔'' ی کہ
قرآن کی سورہ زمر'آیت نمبر 6ہے۔ پھر وہ اپنے افکار بیان کرتاہے…چونکہ ان جھلیوں
میں سے ہرایک کی اپنی ایک تاریکی ہوتی ہے۔اسککی لئے خککدانے بتدریککج تخلیککق ککے
مراحل کاتذکرہ کرتے ہوئے جھلیوں کی تاریکیوں کا ذکر بھی کیاہے۔ ب ہت س کے تبصککرہ
نگاران الفاظ میں تبصرہ کرتے ہیں کہ''یہ پیٹ کی تاریکی'رحم کککی تککاریکی اورآنککول
نال کی تاریکی مراد ہیں۔'' ایک دوسری مثال جوکہ ہم پڑھتے ہیں' بقراط نے کہا…منہ
جبلککی طککورپر کھلتککاہے اور گوشککت س کے نککاک اور کککان بنت کے ہیککں۔کککان کھلت کے ہیککں
اورآنکھیں بھی جوکہ ایک شفاف مائع سے بھری ہوتی ہیں۔'' حضور eکہاکرتے تھے…
میں اس کی عبادت کرتاہوں جس نے میرا چہرہ بنایااورمکمل کیا اور میری سماعت
کھولی اوربصارت دی…عل ٰی ہذا القیاس ۔اب ہم دوبارہ بقراط کی طرف آتے ہیککں۔وہ
بھی دوسرے مرحلے کے بارے میککں و ہی کہتککاہے جککوابھی میککں نکے پڑ ھاہے۔ ابککن قیککم
بقراط کاحوالہ دیتے ہوئے کہتاہے کہ ماں کاخون ناف کے گرد اترتا ہے۔
وہ ایسا بھی کرسکتاہے کیونکہ جیساکہ ہم جانتے ہیکں حضکرت محمکد)صککلی اللکہ علیکہ
وسلم ( کے عہدکے لوگ طب یونانی سے اچھی طرح واقف تھے۔ البتہ آج یہاں ہمککارے
لئے جس بات کوسمجھنا ضروری ہے' وہ یہ ہے کہ ایسا کوئی مقام نہیں جہاں قرآن نے
طب یونانی کی تصحیح کی ہو۔)نعوذباللہ من ذلک(؟
ابن قیم الجوزیہ کایہ پکارناکہیں موجودنہیںکہ…''تم یونکانی لککوگ اسکے غلککط سکمجھے
ہو۔''علقہ'' کککا درسککت ترجمکہ چمٹنکے والککی ' یککا ''جونککک'' جیسککی چیزہہہے۔''اس ککے
برعکس ابن قیم بھی قرآن اورطب یونانی کککی مککوافقت بیککان کرر ہے ہیککں۔ان کککی
ف آخککر ہے جککوکچھ موافقت غلط ہے۔بیضاوی کا 1200عیسوی میں کیاگیا تبصرہ حر ِ
اس طرح ہے۔ وہ ''علقہ'' کو''جمے ہوئے ٹھوس خون کاٹکڑا'' اپنی تفسککیر میککں قککرار
دیتاہے جیساکہ قرآن میں بیان کیاگیاہے۔ آگے چل کروہ قرآن کے حوالے سے اسے ایککک
''گوشت کاٹکڑا'' قرار دیتاہے۔ ایساٹکڑا جوچبایاجاسکے وعل ٰی ہذاالقیاس۔ جیسککا ک کہ
میں نے گفتگوکے آغاز میں بیان کیاہے ککہ عکام طورپرسکمجھاجاتاہے جنیککن ککامختلف
مراحل سے گزرتے ہوئے نشوونماپانا ایک جدید نظریہ ہے اور قرآن حنین کککے مختلککف
مراحل کی عکاسی کرتے ہوئے جدیدعلم جنین کی 1400سال پہل کے ہی پیککش بینککی
کررہاہے۔ جبکہ ہم دیکھ چکے ہیں کہ ارسطو' بقراط' ہندوستانی ماہرین اورجککالینوس)
(Galenسبھی جنین کے ارتقاء کے بارے میں قرآن سے ماقبل کے ایک ہزار سال کککے
دوران بحث کرچکے ہیں اور نزول قککرآن ککے بعککدبھی مختلککف مراحککل کاذکریونککانی
طبیبوں 'ابن سینا اور ابن قیم کی تعلیمات میں جاری وساری رہا۔ یہ بات لزم ہے کہ
یہ وہی علم ہے جوجالینوس اور اس کے پیش روؤں نے بیان کیا۔ہڈیوں کی ساخت کے
مرحلے سے یہ بات واضح ہے جیساکہ ڈاکٹرمور نے کمال مہارت سے اپنککی کتککاب میککں
بیان کیاہے کہ نرم ہڈی کی تشکیل کے دوران ہی عضلت بھی بننا شروع ہوجاتے ہیککں۔
ایساکوئی مرحلہ نہیں ہے کہ پہلے ہڈیوں کا ڈھانچہ مکمککل ہوجککائے 'تککب اس پرعضککلت
بننے شروع ہوں۔ یہ بات بالکل واضح ہے ککہ قککرآن میککں ''علق کہ'' س کے مککراد لککوتھڑا )
(Clotہے اورقریش جنہوں نے حضرت محمککد eس کے ی کہ بککات سککنی' وہ اس کککامطلب
خون حیض )کالوتھڑا(ہی سمجھے کیونکہ یہی افزائش نسل میں عککورت کاحص کہ ہے۔
اس لئے ہم یہ نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں کہ ان تمام سککالوں ککے دوران علککم جنیکن سکے
متعلق قرآنی آیات جن میں بیان ہے کہانسان کی تخلیق کی ابتککدا ایککک قطککر ٔہ منککی
سے ہوتی ہے جولوتھڑے کی شکل اختیار کرتاہے'پہلی صدی ہجککری کککی سککائنس کککی
ل قرآن کا دور ہے لیکککن جککب 20ویککں صککدی کککی مکمل مطابقت میں ہیں جوکہ نزو ِ
جدیککد سککائنس ککے سککاتھ مککوازنہ کیاجککائے تککوبقراط غلطککی پر ہے ' ارسککطو غلطککی
پرہے'جالینوس غلطی پرہے اور قرآن )نعوذباللہ( غلطی پرہے۔ یہ سب سککنگین غلطککی
کے مرتکب ہیں۔
خ… اب ہم چاندنی کے بارے میں کچکھتبککادل ٔہ خیکال کرتکے ہیککں۔کیککا قککرآن واقعککی یکہ
کہتاہے؟''چاند سورج کی روشنی کومنعکس کرتاہے۔'' کیا پہلے یہ بات عام ف ہم ت ھی؟
سورہ نوح 'آیت نمبر 15تا 16میں کہاگیاہے ''کیاتم نہیں دیکھتے اللہ ن کے سککات آسککمان
بنائے ہیں'ایک کے اوپر دوسرا اور چاندکوروشن )نور(بنایا'ان کے درمیککان اور سککورج
کو ایک چراغ )سراج(۔'' بعض مسککلمان دعککو ٰی کرتکے ہیککں ککہ قککرآن نکے سککورج اور
چاندکی روشنی کے لئے مختلف الفاظ استعمال کئے ہیں۔اس سے ظککاہر ہوتککا ہے ک کہ
سککورج روشککنی کککا منبککع ہے اور چانککدمحض اس کککی روشککنی کککومنعکس کرتککاہے۔
شککبیرعلی ن کے اپنککی کتککاب ''قککرآن میککں سککائنس'' میککں بھرپوراسککتدلل کیککاہے اور
ڈاکٹرذاکرنائیک نے اپنی وڈیو''کیا قرآن خدا کا کلم ہے'' میں واضح طورپربیان کیککاہے
جسے آپ ابھی ملحظہ کریں گے۔
ویڈیوکے آخرمیں ہم نے ڈاکٹرنائیک کو یہ وضاحت کرتے ہوئے سککناکہ عربککی میککں چانککد
کے لئے لفظ''قمر'' ہے اور اس ککے ''منیککر'' ہونے کاذکرکیاگیککاہے' اس کککامطلب ہے
''مستعار لی گئی روشنی'' یا''نور''جس کامطلب ہے منعکس کککردہ روشککنی۔دعککو ٰی
صرف یہی نہیں ہے کہ یہ بیان سائنسی حقیقت کی مطابقت میککں ہے بلک کہ سائنسککی
لحاظ سے معجزانہ ہونے کادعو ٰی بھی کیا گیاہے۔ اگرچہ ان حقککائق کاسککراغ حککال ہی
میں لگایا گیا ہے۔یہ درست ہے کہ چانداپنی روشنی خارج نہیں کرتا بلکہ صرف سککورج
کی روشنی کومنعکس کرتاہے لیکن یہ بات توحضرت محمد)صلی الل کہ علی کہ وسککلم (
سے تقریبًاایککک ہزار سککال قبککل ب ھی ظککاہرتھی۔ ارسککطونے قریبکا ً 360قبککل مسککیح
میںزمین کاسایہ چاندپرسکے گزرنکے کککی بککات کککی۔اس لئے ککہ وہ جانتات ھاکہ چانککدکی
روشنی منعکس کردہ ہے۔ اگر آپ اب بھی اصرارکریں گے کہ یہ سائنسی علوم کاایک
معجزہ ہے 'تب ہمیں اپنے آپ سے یہ سوال ضرورکرناہوگا' کیا خود قرآنی الفاظ اپنککے
اس دعوے کی تائید کرتے ہیں؟ سب سے پہلے ہم ''سراج'' پرغورکریں گے۔ سورہ نور
جوکہ قبل ازیں پڑھی گئی ہے'سورہ فرقان 'سورہ نمبر 25آیت نمبر 61میں اس سے
سکورج کککومراد لیاگیککاہے۔ سکورہ نبککاء سکورہ نمککبر 78آیکت نمککبر 13میککں ''سککراج''
کامطلب ہے ''خیرہ کن چراغ'' گویادوبککارہ سککورج ہی مراد ہے۔''نککور''اور''منیککر'' ککے
الفاظ ایک ہی عربی مصدرسے مشتق ہیککں۔ لفککظ''منیککر'' قککرآن میککں 6دفعکہ آیککاہے۔
سورہ آل عمران سورہ نمبر 3آیت نمبر '184الحج سورہ نمبر 22آیت نمبر '8سککورہ
لقمان'سورہ نمبر 31آیت نمبر 20اورسککورہ فککاطر'سککورہ نمککبر 35آیککت نمککبر 25۔یکہ
اصطلح ''کتاب المنیر'' ہے جس کاعبداللہ یوسف علی یوں ترجمہ کرتے ہیں۔''روشن
خیالی کی کتاب '' اورپکتھال اسکے''روشککنی دین کے والککی مقککدس کتککاب'' کہتککاہے۔ یکہ
واضح طورپر اشارہ ہے ' ایک ایسی کتاب ک کے لئے جککوعلم کککی روشککنی بکھیککر ر ہی
ہے'منعکس ہونے کاکوئی ذکرنہیں۔سورہ نور 'سورہ نمبر 71آیککت نمککبر 76اور یککونس
سورہ نمبر 10آیت نمبر 5بیان کرتی ہیں کہ ''اللہ نے روشنی بنائی…چاند ایک روشنی
ہے۔'' پس ہمیں معلوم ہواکہ قرآن چاند کوایک روشنی قراردیتاہے اوراس نے یہ کبھہہی
نہیں کہاکہ چاند روشنی منعکس کرتاہے۔
علوہ ازیں دوسری آیات میں قرآن کہتاہے''اللہ نککور ہے…ایککک روشککنی ۔''سککورہ نککور
'سورہ نمبر 24آیت نمبر 35قرآن کے دلنشیں اقتباسککات میککں س کے ایککک میککں بیککان
ہے۔'' اللہ روشنی ہے…آسککمانوں اور زمیککن کککانور' اس کککی روشککنی کککی مثککال اس
طرح ہے کہ جیسے ایک طاق اور اس میں رکھاہواایک چراغ' چککراغ فککانوس ککے انککدر
بند'فانوس ایک چمکدار ستارے کی مانند اورعل ٰی ہذالقیاس ۔چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ
لفظ ''نور'' چاند اور اللہ دونوں کے لئے استعمال کیاگیاہے۔کیاہم ی کہ کہیککں گ کے ک کہ الل کہ
منعکس کردہ روشنی دیتاہے؟ میراخیال ہے کہ نہیں لیکن اگککراس بککات پککر مصککررہیں
گے کہ چاندکے لئے مستعمل لفظ''نور'' کککامطلب مسککتعار لککی گئی یککامنعکس کککردہ
روشنی ہے اورہم پہلے ذکر کرچکے ہیں کہ ''اللہ نور)روشککنی( ہے'آسککمانوں اور زمیککن
کانور' اس روشنی کامنبع کیاہے؟کیا''سراج ''ہے؟اللکہ جککس کککامحض عکککس ہے۔اس
بارے میں غورکریں۔ اگراللہ''نور'' ہے یعنی''ایک منعکس روشنی'' تککو''سککراج'' کککون
ہے یا کیاچیز ہے؟ لیجئے قرآن خود ہمیں بتاتاہے کہ ''سراج'' کیاہے لیکن اس کے جواب
سے آپ کو صدمہ پہنچے گا۔ سورہ احزاب 'سورہ نمبر 33آیت نمبر 45تا 46میککں ہم
دیکھتے ہیں''اے نکبی!یقینکاہم نکے تمہیکں ایکک گکواہ )شکاہد(ککے طورپربھیجکا ہے۔ ایکک
خوشخبری سنانے وال اور ایک ڈرانے والاورایک روشنی پھیلنے والے چراغ کی طککرح
)بھیجا ہے(۔''یہاں قرآن کہتاہے کہ محمد eروشنی پھیلنے والے چراغ ہیں۔یعنی ''سراجا ً
منیرًا'' ازروئے لسانیات و روحانیات یہ بحث کااختتام ہے۔ لسانی لحککاظ سکے ''سککراج
اور صفت چانددونوں اکٹھے ایک ہی چمکنکے والککی چیککز ککے لئے اسککتعمال کیکے گئے
ہیںیعنی حضرت محمد eکی شخصیت کے لئے ۔یہ بات واضککح ہے ککہ اس آیککت میککں
''منیر'' کامطلب چمکنے والی چیز نہیں ہے یا کسی اورآیت میں )بھی نہیں ہے(۔ اس
کامطلب صرف ''روشن''ہے۔
حضرت محمد eکے عہدکے لوگ سمجھتے تھے کہ چاند روشن ہے اور درست سمجھتے
تھے۔بالکل اسی طرح جیساکہ موس ٰیuکے عہد کے لوگ سمجھتے تھے کہ سککورج ایککک
عظیم ترروشنی ہے اور چاند کم ترروشنی ہے اور وہ درست کہتے تھے لیکککن اگککر آپ
اصرار کریں کہ عربی الفاظ ''نور''اور''قمر'' یہاں منعکس شککدہ روشککنی ککے معنککی
میں ہیں توپھرقرآن میں انہی الفاظ کے استعمال کی بنیاد پر محمد ''eسککورج'' ہیککں
اور اللہ''چاند'' کی مثل ہے )نعوذباللہ من ذلک(۔
خ… آئیں آگے چلیں اور پکانی ککے دوری عمکل ) (Cycleککو دیکھیکں۔ بعکض مسککلم
مصنف دعو ٰی کرتے ہیں کہ قرآن نے پانی کادوری عمل سائنس کی ترقی و دریککافت
سے بہت پہلے بیان کیاہے۔ پانی کا دور ی عمل کیاہے؟ اس سککلئیڈ میککں آپ 4مرحلکے
دیکھتے ہیں۔ پہل عمل بخارات کا ہے۔ پککانی سککمندروں اور زمیککن س کے بخککارات میککں
تبدیل ہوتا ہے۔ دوسرا عمل بخارات کابادلوں کی شکل میں جمع ہوناہے۔ تیسرا عمل
بارش کابرسناہے اور چوتھابارش کاپودوں کی نشوونما کاباعث بننککاہے۔یکہ سککب ب ہت
معقول محسوس ہوتاہے اور ہرکوئی دوسرے' تیسرے اور چوتھے عمل سے واقف ہے۔
ح ّٰتی کہ دیہات کے رہنے والے لوگ بھی جانتے ہیں کہ بادل آتے ہیککں اور بککارش برسککتی
ہے اور اس طرح پھول ُاگتے ہیں لیکن پہلے عمل ''بخککارات'' ک کے بککارے میککں کیککاکہیں
گے۔ ہم انہیں دیکھ نہیںسکتے کیونکہ مشکل ہے اورقرآن میں پہل عمل موجودنہیں ہے۔
اب ہم بائبل میں 700قبل مسیح کے ایک نبی عاموس AMOSکاتذکرہ دیکھتے ہیککں۔
وہ لکھتاہے ''وہی ہے جس نے ثریااور روشن ستاروں کے جھرمٹ بنائے جوتککاریکی کککو
صبح میں اور دن کو رات کی تاریکی میں بدلتاہے اور پھرجوسمندر کے پککانی کککو''بل
بھیجتککا'' ہے…)پہلعمککل (اورپککانی کککوزمین کککی ت ہہ پران کڈیلتاہے… )تیسککرا عمککل(…
آقا)یہوواہ(اس کانام ہے۔'' اورایک دوسرا نبی ایوب ہے۔28-36:26میں جو سنہ ہجری
سے کم ازکم ایک ہزارسال پہلے گزراہے۔وہ کہتا ہے… خدا کتنا عظیککم ہے۔ہمککارے ف ہم
سے بالتر۔اس کے وجودکی مدت کا تعین ناممکن ہے۔)پہلمرحلہ( وہ پانی کے قطروں
کوُاوپراٹھاتاہے جو کہر)بخارات(بن کربارش کی شکل اختیارکرتے ہیں۔یہ تیسرا مرحلہ
ہے اوراس کے بعدبادلوں کاذکرہے)دوسرا مرحلہ( جو اپنی نمی نیچے انڈیلتے ہیککں 'اس
طرح بنی نوع انسان پرخوب بارش برسککتی ہے۔ پککس دیکھئے یکہ پہل مشکککل مرحلکہ
قرآن سے ایک ہزار سال سے زیادہ عرصہ قبل بائبل میں موجود ہے۔
خ… آئیں اب پہاڑوں کے بارے میں غورکریں ۔ قرآن کی ایککک درجککن س کے زائد آیککات
میں یہ بیان کیاگیاہے کہ اللہ تعال ٰی نے مضبوط اور ساکن وجامککدپہاڑوں کککوزمین میککں
نصککب کیککا اوران آیککات میککں س کے کچ کھ میککں ان پ ہاڑوں کومککومنین ک کے لئے نعمککت
یاکفارکے لئے ایک ''نشانی'' قراردیاگیاہے۔ اس کککی ایککک مثککال سککورہ لقمککان 'سککورہ
نمبر 31آیت نمبر 10تا 11میککں ہے ج ہاں پ ہاڑوں کککو ''5نشککانیوں'' میککں سکے ایککک
قراردیاگیاہے۔اس میں بیان ہے کہ
''اس نے آسمان بغیرسہارے کے بنائے ہیں جوکہ تم دیکھ سکتے ہو اور زمیککن پرپ ہاڑوں
کوگاڑدیاہے تاکہ یہ تمہیں جنبش نہ دے۔'' سورہ النبیاء 'سورہ نمبر 21آیت نمبر 31میککں
7میں سے ایک نشانی ہم پڑھتے ہیں…''اورہم نے زمین پرقائم کیے ہیںمضبوط پہاڑتاکہ
وہ مخلوق کوہلنہ سکیں۔ ''سورہ نحل 16:15کہتی ہے کہ ''اس نے زمین میں پہاڑ گاڑ
دئیے ہیں تاکہ تمہیں لے کرہل نہ جائیں۔'' ہم دیکھتکے ہیککں ککہ پھرمومنککوں اور کککافروں
کوبتایاگیاہے کہ یہ عظیم کام اللہ نے کیاہے… یعنی اس نے بذات خککود نصککب کی کے۔اس
دت سے نہیں لرزے گککی۔ اس لئے ہمیککں آپ سکے ضککرور لئے کہ ان کے باعث زمین ش ّ
پوچھنا چاہئے۔''وہ کیا سمجھیں؟'' اگلی 2آیات میں ایک اورمنظر بیان کیاگیاہے۔ سورہ
النباء سورہ نمبر 78آیت نمبر 6تا ''…7کیا ہم نے زمین کووسعت نہیں دی اور پہاڑوں
کو میخوں کی طرح )نہیں گککاڑاہے(۔''والجبککال اوتککادا ' جیسککاکہ ایککک خیم کے کککوزمین
پرنصب کرنے کے لئے کھونٹیاں گککاڑی جککاتی ہیککں اورپھرنمایاںترسککورہ الغاشککیہ سککورہ
نمبر 88آیت نمبر 17تا '' 19کیاکافرپہاڑوں کونہیں دیکھتے ؟''الجبال''… کس طککرح
وہ ایک خیمے ککی کھونکٹی ککی طکرح گکاڑے گئے ہیکں۔ی ہاں لوگکوں کوبتایاگیکا ہے ککہ
پہاڑخیمے کی کھونٹیوں کی طرح نصب کیے گئے ہیں۔ کھونٹیاں خیمے کوقائم رک ھتی
ہیں۔ اس طرح دوبارہ یہ نظر یہ بیان کیاگیاہے کہ کھونٹیککاں یعنککی پہہہاڑ زمیککن کککولرزنے
سے بچائیں گے۔ پہاڑوں کے لئے استعمال کئے گئے لفظ ''رواسککیہ'' س کے ایککک تیسککری
تصویر سامنے آتی ہے۔ یہ لفظ عربی مصدر''ارسکہ'' سکے مککاخوذ ہے اور ی ہی مصککدر
عربی زبان میں لنگر کے لئے رائج لفظ کا بھی ہے۔''لنگر پھینکنا'' یا''لنگر ڈالنککا'' کککے
لئے آلتہ المرس ٰی یعنی جس طرح جہاز کی حرکت کو روکنے کے لئے لنگرڈالتکے ہیککں '
اسی طرح ہم نکے زمیککن ککے لرزنکے کککوروکنے ککے لئے پ ہاڑوں کککو نصککب کیکاہے۔ ان
وضاحتوں سے ظاہر ہوتاہے کہ حضرت محمد)صلی اللہ علیہ وسلم ( کے پیروکککار ی ہی
سمجھے ککہ جککس طککرح پ ہاڑ خیمکے کککی کھونککٹیوں کککی طککرح نصککب کیکے گئے ہیککں
اورکھونٹیاں خیمے کوقائم رکھتی ہیں'ایک لنگر کی طککرح جوج ہاز کومخصککوص جگکہ
پرقائم رکھتاہے 'اسی طرح پہاڑ زمین کوحرکت کرنے س کے روکن کے ک کے لئے یککازلزلوں
کومحدود کرنے کے لئے نصب کیے گئے ہیں۔
خ… اب ہم کچھ تذکرہ اس بات کاکرتے ہیں کہ قرآن سورج کے بارے میککں کیاکہتککاہے۔
سورہ کہف سورہ نمبر 18آیت نمبر 86میں بیان ہے…''یہاں تک ک کہ ذوالقرنیککن'' )ی کہ
سائرس اعظم کاذکرہے(سورج غروب ہونے کے مقام پر پہنچا تککو اس نکے سککورج ککو
کثیف پانی کے چشمے میں غروب ہوتے دیکھا۔'' میں معذرت خواہ ہوں 20ویں صدی
کی سائنس کے مطابق یہ کثیف پانی کے چشمے میں غروب نہیں ہوتا اور پ ھر سککورہ
الفرقان سورہ نمبر 25آیت نمبر 45تا 46میں بیان ہے…''کیککا تککم نکے اپن کے رب کککی
طرف دھیان نہیں کیا کہ وہ کیسے سائے کوطول دیتاہے۔ اگروہ چاہتککاتووہ اس کے سککاکن
کردیتا توپھرہم نے سورج کو اس پرایک رہنما بنایا۔'' اس کے بارے میں کیککاکہیں گ کے؟
اگر ہم سورج کواپنے سرپرتصورکریں توآپ کاکوئی سایہ نہ ہوگککا یککا ب ہت ہی چھوٹککا
سایہ ہوگا اور جونہی سککورج زوال پککذیر ہونے لگتککاہے تککوآپ کاسککایہ دوسککری طککرف
درازہونے لگتاہے۔ سورج تو زمین کے مقابلے میں ساکن ہے۔ یہ سککائے کککی حرکککت کککا
باعث نہیں بنتا۔گھومتی ہوئی زمین سائے کی رہنمائی کرتککی ہے۔ تککواگرآپ بیسککویں
صدی جیسی درستی چاہتے ہیں تو سورہ میں بیان ہوناچاہئے…''گھومتی ہوئی زمیککن
سائے کی تبدیلی کاباعث بنتی ہے۔''
خ… میں ایک مختلف موضوع کا تککذکرہ کرتککا ہوں۔ سککلیمان uکککی مککوت۔ وہ اپنکے
عصاکے سکہارے ک ھڑے ہیککں۔ بیککان کیاگیککاہے' جن ّککات ان ککے لئے کککام کرتکے ت ھے'جککب
سلیمان uچاہتے تھے اورجب ہم نے سلیمان uکو موت دی توانہیں )جّنات کو(سلیمان
uکی موت کاپتہ نہ چل تاآنکہ زمین کی ایک چھوٹی سی رینگنے والی مخلککوق ان کککے
عصا کو )اندر سے(کھاگئی اور جب وہ گرے تب جّنات کوپتہ چل۔ اگککر وہ نظککر ن کہ آن کے
والی بات کوجان لیتے تووہ سزا کے طورپر کام کرنے کی پریشانی نہ ُاٹھاتے۔سککلیمان
uکے اپنے عصاکے سہارے کھڑے کھڑے گرنے کامنظر ایسے ہی ہے جیسے کوئی بادشاہ
مراکش کی ایک ویران سڑک پرکھڑاہو'کوئی باورچی اس سے آکر نہیں پوچھتا ککہ وہ
رات کے کھانے میں کیاپسند کرے گا اورکوئی جنرل احکام لینے کے لئے نہیں آتااور نککہ
معززین یہ کہنے کے لئے آتے ہیں ک کہ ''آئیککں شکککار کککوچلیں'' کککوئی دھیککان نہیککں دیتککا۔
معذرت خواہ ہوں کہ اس واقعہ کایقین نہیں کرسکتا۔ یہ 20ویں صدی کککی عمرانیککات
کے لئے قابل قبول نہیں ۔ساتویں صدی کی عمرانیات کے لئے بھی نہیں کہ اس زمانے
میں بھی ایک بادشاہ کواس طرح تنہا نہیں چھوڑا جاسکتاتھا۔
خ… اب آئیں آخرمیں دودھ کاتذکرہ کریں۔ سورہ نحککل سککورہ نمککبر 16آیککت نمککبر 66
میں کہاگیاہے…
''ہم تمہارے لئے باہرنکالتے ہیں جوان کے )مویشیوں کے(پیٹ میں ہہہے فضککلے اورخککون
کے درمیان سے دودھ جوکہ پاکیزہ ہے اورپینے والوں کومرغوب ہے۔'' پیکٹ میکں ج ہاں
آنتیں ہیں… معاف کیجئے گا…20ویں صدی کی میڈیکل سائنس میں…آنتیں تو پیککٹ
میں ہیں مگردودھ والے غدود جلد کے نیچے ہیں۔ انسانوں میں جلد کے نیچے اس جگہ
پرہوتے ہیں ۔جانوروں میں ٹانگوں کے درمیان جلد ککے نیچکے ہوتے ہیککں۔چ ھاتیوں اور
آنتوں کے درمیان کسی طرح کاکوئی ربط نہیں 'نہ ہی ان کی شباہت میککں۔ فضککلت
اگرچہ جسم کے اندرہوتے ہیں لیکن درحقیقککت یکہ جککانور کککی بیککرون ہے۔اس کککادودھ
یاکسی اور چیز سے کوئی ربط نہیں ۔ جانور تواسے خارج کرچکا۔
خ… آخر میککں سککورہ النعککام 'سککورہ نمککبر 6آیککت نمککبر '' 38زمیککن پککر ایسککا کککوئی
جانورنہیں نہ ہی کوئی 2پروں سے ُاڑنے والی مخلککوق جوتم ہاری طککرح معاشککرت نکہ
رکھتی ہو۔'' کہا گیا ہے کہ نہ ہی ککوئی زمیکن کاجکانور 'نکہ ہی اڑنکے والکے جانکدار اور
پھرکہاگیا ہے کہ سب تمہاری طرح معاشرت رکھتے ہیں۔ میرا گمککان ہے ککہ قککرآن ہم
انسانوں سے بات کررہاہے۔ کچھ مکڑے ایسے ہیں کہ جب وہ ملپ سے فارغ ہوتے ہیںتو
''ماں 'باپ'' کوکھاجاتی ہے۔ میں خوش ہوں کہ میری بیوی نے مجھے نہیں کھایا۔ ح ّٰتی
کہ شہدکی مکھیوں میں )بککارآوری کککی ضککرورت س کے( زائدنکھٹککونرمرنے کیلئے بککاہر
پھینک دئیے جاتے ہیں۔ میں اس بات پربھی خوش ہوں کہ ہمککارے ہاں 4بچ کے پیککداہونے
کے بعد مجھے گھر سے باہر نہیں پھینکاگیا۔ آخرمیں شیروں کاذکرہے۔ جکب شکیربوڑھا
ہوجاتاہے توایک جوان شیر آکر بوڑھے شیر کواس کی مادہ سے دور دھکیل دیتاہے اور
جوان شیر مادہ پر تصرف حاصل کرلیتاہے لیکن وہ بوڑھے شیرکے بچوں کے ساتھ کیککا
سلوک کرتا ہے؟وہ ان سب کوماردیتاہے۔اس لئے میرا خیال ہے کہ یہنقط ٔہ نظردرسککت
نہیں۔ تمام دوسرے گروہ اور تمام دوسرے جانور ہماری طرح معاشرت نہیککں رکھتکے۔
نتیجے ککے طککور پککر ظاہرہوتککاہے ککہ قککرآن میککں کئی سائنسککی غلطیککاں موجککودہیں۔
)نعوذباللہ(۔قرآن اپنے زمانے کی عمومی سائنس سے مطابقت رکھتاہے اوراسی کککی
عکاسی کرتاہے۔ یعنی ساتویں صدی کی عبککوری سککائنس ۔ہم ی ہاں سککچ کککی تلش
میں آئے ہیں۔ میں نے درست معلومات پہنچانے کی مکمل سعی کی ہے۔اگرآپ تمککام
حوالہ جات دیکھناچاہتے ہیں تومیری کتاب ''قکرآن اور بائبکل' تاریکخ اور سکائنس ککی
روشنی میں'' اس دروازے کے باہرفروخت کے لئے موجودہے۔ آج رات خککاص رعککایتی
قیمت پردستیاب ہے۔ سچاخدا آپ کی رہنمائی کرے۔شکریہ۔
ڈاکٹرذاکرنائیک کاجوابی خطاب:
آج کے مباحثے کاموضوع ہے ''قرآن اور بائبل سائنس کی روشنی میں''قککرآن عظیککم
آخری آسمانی کتاب ہے جوکہ آخککری رسککول حضککرت محمککد صککلی اللکہ علیکہ وسککلم
پرنازل کی گئی۔کسی بھی کتاب کے لئے اللہ تعال ٰی کی وحی ہونے کا دعو ٰی ہوتوُاسے
وقت کے امتحان پرپورا اترناچاہئے۔قبل ازیں عہد قدیم معجزوں کاع ہد ت ھا۔بعککدازاں
ادب اورشاعری کادورآیا اورمسلم اورغیرمسلم بالتفاق دعو ٰی کرتے ہیں کہ عظمت
والقککرآن روئے زمیککن پردسککتیاب ب ہترین ادب ہے لیکککن آج سککائنس اور ٹیکنککالوجی
کازمانہ ہے۔ آئیں تجزیہ کریں کہ آیاقرآن جدید سائنس کے سکاتھ ہم آہنکگ ہے یکاغیرہم
آہنگ ۔
میں موضوع کے ساتھ ناانصافی نہیں کرسکتا۔ موضوع ہے''قککرآن اور بائبککل سککائنس
کی روشنی میں'' میں صرف ایک ہی آسمانی کتاب ککے بکارے میکں بکات محککدود نکہ
رکھوں گا۔ ڈاکٹر ولیم کیمپبل نے بمشکل ایک یادو نکات پربائبل کاحوالہ دیا۔ میں ان
شاء اللہ دونوں )آسمانی کتب(کے بارے میںبات کروں گا۔میککں موضککوع س کے انصککاف
کرناچاہتاہوں۔ جہاں تک قرآن اور جدیدسائنس کککاتعلق ہے'فلکیککات ککے میککدان میککں
سائنس دانوں'ہیئت دانوںنے چنککد عشککرے قبککل بیککان کیککاکہ کائنککات کیسکے وجککودمیں
آئی'وہ اسے ایک )Big Bangبڑا دھماکہ( کہتے ہیں اوران ہوں نکے کہاکائنکات''ابتکدامیں
ایک ہی گیس اور غبارکابادل تھا جوکہ بعدازاں ایک بڑے دھماکے کے باعث جککدا ہوگیککا
جس سے کہکشاؤں 'ستاروں' سورج اور زمین جس پر ہم رہتے ہیں' سب وجککودمیں
آئے۔یہ معلومات عظمت والے قرآن میں بہت تھوڑے الفکاظ میکں دی گئی ہیکں۔سکورہ
انبیائ' سورہ '21آیت نمبر 30کہتی ہے
''کیا کافر نہیں دیکھتے کہ آسمان وزمیککن بککاہم جککڑے ہوئے ت ھے اور ہم نکے انہیککں تککوڑ
کردولخت کردیا۔'' ان معلومات کی روشنی میں غککورکریں جککوابھی حککال ہی میککں
رعام پرآئی ہیںجن کا قرآن 1400سال پہلے ذکر کرتاہے۔جککب میککں سکککول میککں منظ ِ
تھا تومیرے علم میں یہ بات آئی تھی کہ سورج زمین کے حوالے سے ساکن ہے۔ زمیککن
اور چاندمحوری گردش کرتے ہیں لیکن سورج ساکن ہے لیکککن جککب میککں نکے سککورہ
النبیاء کی یہ آیت پڑھی سورہ نمبر 21آیت نمبر '33
''یہ اللہ ہی ہے جس نے رات اور دن بنائے ہیں' سورج اورچاند)بھی(ان میں سے ہرایک
اپنے مدارمیں اپنی )دوری(حرکککت ککے سککاتھ گککردش کرر ہاہے۔'' اب الحمککدللہ جدیککد
سائنس نکے اس قرآنککی بیککان کککی تصککدیق کککردی ہے۔عربککی لفککظ جککو قککرآن میککں
استعمال ہواہے' وہ''یسبحون'' ہے جککوکہ ایککک حرکککت پککذیر ش کے کککی حرکککت کوبیککان
کرتاہے اور جب اس سے مراد اجرام فلکی ہوں تواس کامطلب ہے کہ وہ جسککم اپن کے
مرکزکے گرد بھی دوری گردش کررہاہے۔قرآن نے یہی بیان کیاہے کہ سککورج اور چانککد
اپنے محورکے گردگھومتے ہوئے اپنکے مککدارمیں گککردش کرر ہے ہیککں۔آج ہمیککں معلککوم
ہوچکاہے کہ سورج تقریبا ً25دن میں اپنا ایک چکرپورا کرتاہے۔یہ ایڈون ہبل تھا جس نے
دریافت کیا کہ کائنات پھیل رہی ہے۔قککرآن سککورہ زاریککات سککورہ نمککبر 51آیککت نمککبر
47میں بیان کرتاہے کہ''ہم نے ایک وسعت پذیر کائنات کوتخلیق کیاہے'خل کی وسعت
)کے ساتھ('' عربی لفظ''موسعون'' وسعت کے مفہوم میں ہے یعنی کائنککات وسککعت
پذیرہے ۔علم فلکیات کے حوالے سے ڈاکٹرولیم کیمپبل نے جن موضوعات کککوچھیڑاہے
د(کروں گا۔ ان شاء اللہ
میں ان کاابطال )ر ّ
خ… ''پانی ککے دور)''(Cycleککے بککارے میککں ڈاکککٹر ولیککم کیمپبککل نکے کچکھ امککورکی
نشاندہی کی ہے۔قرآن نے پانی کے چکر )(Cycleکوبہت تفصیل سے بیان کیاہے ۔ڈاکٹر
ولیککم کیمپبککل نکے 4مراحککل کاذکرکیککاہے۔ اپنککی کتککاب میککں ان ہوں نکے )A)4اور)B)4
کاتذکرہ کیاہے۔ آخرالذکر سلئیڈ بھی نہیں دکھائی گئی'مج ھے معلکوم نہیکں ایسکاکیوں
ہے؟اس میں بیان ہے '''' ''The Driplinitionیعنی پانی کاَدوری جدول'' اس کککو وہ
حذف کرگئے ہیں ۔شایداس لئے کہ بائبل میںاس کاتذکرہ نہیںہے۔ وہ کہتے ہیککں ککہ قککرآن
میں ایک آیت بھی ایسی نہیں جس میں بخکارات کاتکذکرہ ہو۔ قکرآن سکورہ الطکارق
سورہ نمبر 86آیت نمبر 11میں بیان کرتاہے' والسماء ذات الرجع ''قسم ہے آسککمان
کے پلٹنے کی صلحیت کی'' اورقرآن کی تقریبا ً تمام تفاسیر میں مفسروں نے ک ہاہے
کہ سورہ الطارق کی آیت نمبر 11آسمان کے بارش کو پلٹانے کی صلحیت کے بککارے
میں ہے یعنی'' بخارات'' ۔ ڈاکٹرولیم کیمپبل جو عربی جانتے ہیں'کہہ سکتے ہیککں ''الل کہ
تعال ٰی نے واضح طور پرتذکرہ کیوں نہیںکیا؟''یعنککی آسککمان کککی بککارش کوپلٹککانے ککی
صلحیت کو )کھول کر کیوں بیان نہیں کیا؟(اللہ نے واضح طورپرکیوں نہیں بیان کیککا؟
اب ہم یہ جان چکے ہیں کہ اللہ نے ایساکیوں نہیں کیا۔ رب ّککانی مصککلحت کککی وجکہ سکے
ایسا ہے کیونکہ آج ہم جان چکے ہیں ک کہ زمیککن ککے گککرد اوزون )(Ozoneکککی ت ہہ اور
بارش کے پلٹائے جانے کے علوہ بہت سککامفیدمادہ اور توانککائی ب ھی بککارش ک کے سککاتھ
زمین کوپلٹتے ہیں جن کی بنی نوع انسان کوضرورت ہوتی ہے۔ی کہ صککرف بککارش ہی
نہیں جو آسمان سے پلٹتی ہے بلکہ آج ہم یہ بھی جان چکے ہیں ککہ ری کڈیو اور TVکککی
مواصلتی لہریں بھی ) آسمان سے زمین کی طرف (پلٹتی ہیککں جککن ککے ذریعکے ہم
ریڈیو اور TVسے لطف اندوز ہوتے ہیں نیزمواصلتی رابطے بھی کرتے ہیککں۔اس ک کے
علوہ یہ تہہ بیرونی خل کی نقصان دہ شعاعوں کوبھی پلٹاتی ہے اورجکذب کرتکی ہہہے۔
مثال کے طورپر سککورج کککی روشککنی… سککورج کککی بککالئے بنفشککی) (Ultraviolet
شعاعیں ) Ionosphereکی تہہ( میں جذب ہوجککاتی ہیککں۔اگرایسککانہ ہوتککاتوزمین پککر
حیات معدوم ہوجاتی۔اس لئے اللہ تعال ٰی عظیم ترین اوراس کاقول برحککق ' جککب وہ
کہتاہے''آسمان کی پلٹانے کی صکلحیت ککی قسکم '' اور بکاقی جکن چیکزوں کاتکذکرہ
قرآن میں ہے'ان کے لئے میری سی ڈیز ملحظہ فرمائیں۔ جوکچھ انہوں نے بائبککل ک کے
بارے میںکہاہے' انہوں نے پہلی سلئیڈ میں پہل اور تیسرامرحلہ دکھایا ہے'دوسری سلئیڈ
میں مرحلہ 3,1اور پھر 2ککہ ''پکانی زمیکن سکے اوپکر ُاٹھایاجاتکاہے'' اورپھرکہتکے ہیکں
کہ''پھربارش کاپانی زمین پر برستاہے۔'' یہ Phasofmillitasکافلسککفہ ہے' سککاتویں
صدی قبل مسیح کا۔ ُاس کاخیال تھا کہ ہوا سمندر کککی پ ھوار کککو اوپککر اٹ ھالیتی ہے
ن ملک بارش برساتی ہے۔وہاں بادل کاکوئی ذکرنہیں۔دوسرا حککوالہ جککوکہ اورپھراندرو ِ
ڈاکٹرولیم کیمپبل نے دیا ہے'پہلی چیزان کے قول کے مطابق ہے ''یعنککی پککانی بخککارات
میکں تبکدیل ہوتککاہے۔'' ہم اس سکے متفکق ہیکں ۔ہم بائبککل سکے ہم آہنکگ ہونے والکی
توضیحات کابرا نہیں مانتے۔ پ ھر بککارش برسککتی ہے اور پھربککادل بنت کے ہیککں۔یکہ پککانی
کامکمل دور ) (Cycleنہیں ہے۔ الحمدللہ قرآن نے پککانی ک کے دورکککابڑی تفصککیل ک کے
ساتھ تذکرہ کیاہے۔ پانی کیسے اوپراٹھتا ہے' بخارات بنتاہے' بادل بنتے ہیککں' بککادل آپککس
میں جڑتے ہیں'ُان کااتصال ہوتا ہے'گرج اور چمک ہوتی ہے'پانی برستاہے'بادل اندرون
خطہ حرکت کرتے ہیں' بارش کی صورت میں برستے ہیں اور پانی کابخارات بننا۔
قرآن میں پانی کے دورکاتذکرہ پوری تفصیل کے ساتھ کئی مقامات پرکیاگیاہے۔ سورہ
نور'سورہ نمبر 24آیت نمبر '43سورہ روم'سورہ نمبر 30آیت نمبر '48سورہ الزمککر
سورہ نمبر 39آیت نمبر '21سورہ مومنون سورہ نمبر 23آیت نمبر '18سورہ اعککراف
سورہ نمبر 7آیت نمبر '57سورہ رعد سککورہ نمکبر '13آیکت نمکبر '17سکورہ فرقککان
سورہ نمبر 25آیت نمبر 48تککا '49سککورہ فککاطر سککورہ نمککبر 35آیککت نمککبر '9سککورہ
ٰیسین سورہ نمبر 36آیت نمبر '34سورہ جکاثیہ سکورہ نمکبر 45آیکت نمکبر '5سکورہ ق
سورہ نمبر 50آیت نمبر '9سورہ الواقعہ سورہ نمبر 56آیت نمبر 68تکا 70اورسککورہ
ملک 'سورہ نمبر 67آیت نمبر 30۔
ثابت ہواکہ قرآن عظیم کئی مقامات پرپانی کے دور کو بہت تفصککیل ک کے سککاتھ بیککان
کرتاہے۔
ڈاکٹر ولیم کیمبل نے زیادہ تر وقت علم جنین کے موضوع پرصرف کیا' تقریبا نصککف
تقریر پرمشتمل 'علم ارضیات کے بارے میں بھی بہت کچھ اورچ کھ دیگککر موضککوعات
کابھی تذکرہ کیاہے جنہیں میں نے لکھ رکھاہے ۔
خ… علم ارضیات کے حوالے سے آج ہم یہ جان چکے ہیںکہ مکاہرین ارضککیات نکے ہمیککں
بتایاہے کہ زمین کانصف قطر تقریبا ً 3750میل کاہے نیزا ندرورنی تہیں گرم اورمککائع
حالت میںہیں جہاں حیات ممکن نہیں ہے ۔زمین کی اوپر والی سطح جس پر ہم رہتے
ہیں'بہت پتلی ہے۔ بمشکل ایک سے تیس میل تک موٹی ہہہے ۔ بعککض حصکے دبیککز ہیککں
لیکن غالب اکثریت ایک سے تیس میل موٹی تہہ ہے اوراس بککات ککے قککوی امکانککات
موجود ہیں کہ زمین کی یہ اوپر ی ت ہہ لککرزے گککی ۔اس کککی وج کہ زمیککن کککا Folding
Phenomenonہے جوپہاڑی سلسلوں کوبلندی دیتاہے ۔جوکہ اس زمیککن کواسککتحکام
دیتا ہے ۔قرآن سورہ نباسورہ نمبر 78آیت نمبر 6تا 7میںبیان کرتککاہے '' ہم نکے زمیککن
کوفرش بنایا ہے اورپہاڑوں کومیخیں''۔قکرآن یکہ نہیکں کہتکا ککہ پ ہاڑوں کومیخکوں ککی
صورت میںاوپر سے گاڑا گیاہے بلکہ یہ کہ پہاڑوں کومیخوں کی طرح گاڑاگیککاہے۔عربککی
لفظ ''اوتاد ''کامطلب میخیں ہے جیسکے خیمکے کککی کھونٹیککاں اورآج ہم جدیککد علککم
ارضیات کے مطالعے سے یہ جان چکے ہیں کہ پہاڑوںکی جڑیں گہری ہوتی ہیں۔ یہ بککات
19ویں صدی کے دوسرے نصف کے دورا ن معلوم ہوئی ۔پہاڑ کی اوپری سطح جوہم
دیکھتے ہیں'یہ اس کے مقابلے میں بہت کم ہے جو زمین کے اندرگہرائی تک ہے۔ بالکککل
اسی طرح جیسے ایک کھونکٹی ککوزمین میکں گاڑدیاجاتکاہے ۔ یاسکمندر میںکبرف ککے
تودے کی چوٹی کی طرح… آپ چوٹی کودیکھتے ہیں جبکہ 90فیصد توداپانی کے اندر
چھپاہوتا ہے۔قرآن سورة الغاشیہ آیت نمبر 19اور سککورہ نازعککات آیککت نمککبر 32میککں
بیان کرتاہے''اورپہاڑوں کوزمین میں )مضککبوط( گاڑدیککا۔''آج جدیککدعلم ارضککیات کککی
ترقی کے بعدڈاکٹرولیم کیمپبل نے کہاکہ Platectonicsکے نظریے کے مطابق جککوکہ
1960ء میں پیش کیاگیاہے' اس میں پہاڑی سلسلوں کے ُابھرنے کاتککذکرہ ہے۔ آج ککے
ماہرین ارضیات تسلیم کرتے ہیں کہ پہاڑ زمین کواستحکام دیتے ہیککں۔گوتمککام مککاہرین
ارضیات ایسانہیں تسلیم کرتے لیکن بہت سے اس امر کے قائل ہیں۔میری نظککر س کے
آج تک ایک بھی ایسی کتاب نہیں گزری اورمیں ڈاکٹرولیم کیمپبل کوچیلنککج کرتککاہوں
کہ وہ علم ارضیات کی کوئی ایک بھی کتاب دکھائیں نہ کہ ایک ماہرِ ارضیات کے ساتھ
اپنی ذاتی خط کتابت جس کی کوئی اہمیت نہیں۔ ان کککی ڈاکککٹر کیتکھ مککورکے سککاتھ
ذاتی خط کتابت دستاویزی ثبوت کا درجہ نہیں رکھتی اور اگرآپ" "The Earthکککا
مطالعہ کریں جس کاحوالہ تقریبا ً تمام جامعات نکے دیککاہے' علککم ارضککیات ککے شککعبے
میں اس کے مصنفین میں سے ایک جککس کانککام Dr. Frank Pressہہہے جوسککابق
امریکی صدرجمی کارٹرکے مشیر اوراکیڈمی آف سائنس امریککہ ککے صککدر رہ چککے
ہیں۔ وہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ ''پہاڑکھونٹی کی شکل ککے ہیککں' ان کککی جڑیککں
زمین کی گہرائی تک ہوتی ہیککں'' اوران ہوں نکے یکہ ب ھی ک ہا ککہ ''پ ہاڑ کاعمککل زمیکن
کواستحکام دیناہے''اورقرآن سورہ لقمان آیت نمبر '10علوہ ازیں سککورہ نحککل آیککت
نمبر 15میکں بیکان کرتکاہے ککہ '' ہم نکے پ ہاڑوں کککوزمین میکں مضکبوطی ککے سکاتھ
کھڑاکیاہے تاکہ یہ نہ لرزے )اورنہ تمہیں لرزائے('' ان تمید بکم)Do not Shake with
(youسے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر زمین کوپہاڑوں کی وجہ سکے اسککتحکام نکہ ہوتککا تککوعین
ممکککن ہے ک کہ انسککان ک کے چلن کے پھرن کے'حرکککت کرن کے س کے زمیککن انسککان سککمیت
تھرتھراتی۔اگرانسان جھولتا توممکن ہے' زمیککن ب ھی ج ھولے جیسککی حرکککت کرنکے
لگتی'' اور ہم جانتے ہیں کہ جب ہم زمین پرچلتے ہیں توزمین نہیں لرزتککی۔ ی ہی بککات
Dr. Frank Pressاورڈاکٹر نجاة نے بیان کی ہے۔ ڈاکٹر نجاة کاتعلق سعودی عککرب
سے ہے اور انہوں نے ایک پوری کتاب قککرآن میکں ارضککیاتی تصککورات ککے بککارے میکں
تحریر کی ہے جس میں ڈاکٹرولیم کیمپبل کے تقریب کا ً ہرسککوال کککا جککواب موجککودہے۔
ڈاکٹرکیمپبل اپنی کتاب میں لکھتکے ہیںککہ''اگرپہ ہاڑ زمیکن ککو لرزنکے سکے بچکاتے ہیکں
توپھرپہاڑی علقوں میں زلزلے کیوں آتے ہیں؟'' میں نے کہا کہ قرآن میں یہ کہاں لکھا
ہے کہ پہاڑزلزلوں کی روک تھام کرتے ہیں۔ زلزلہ عربککی زبککان میککں ''زلککزال'' ہہہے اور
اگرآکسفورڈ ڈکشنری میں اس کی تعریف دیکھیں تووہاں لک ھاہے''زلزل کہ زمیککن کککی
بالئی سطح کے لرزنے کی وجہ سے ہے'زلزلے کی مقی ّککد ل ہروں ککے اخککراج کککی وجکہ
دعمل بھی اسباب بن سکتے ہیں۔قرآن پاک نے سے' چٹان میں دراڑاورآتش فشانی ر ّ
می ْد َ بکم )To Prevent earth زلزلے کے بارے میں سورہ زلزال میں بیان کیا ہے ا َ ْ
ن تَ ِ
(from Shaking with youاور اس بیان کے جواب میں ''کہ اگر پہاڑ زلزلوں سے
بچائو کاباعث ہیںتو پہاڑی علقوں میں زلزلے کیوں آتے ہیککں'' اس کککاجواب یکہ ہے ککہ
اگر میں کہوں کہ ڈاکٹر انسانی بیماریوں اورامراض کی روک تھام کرتے ہیں توکککوئی
اعتراض کرے 'اگر ڈاکٹرانسانی بیماریوں اور امککراض کککی روک ت ھام کرتکے ہیککں تککو
ہسپتالوں میںزیادہ بیمار لوگ کیوں پائے جاتے ہیںجہاں گھر کی نسبت کہیں زیادہ ڈاکٹر
موجود ہوتے ہیں جبکہ گھرپہ ڈاکٹر نہیں ہوتے ۔
خ… سمندروں کے بارے میں علم ککے ضککمن میککں عظمککت والقککرآن سککورہ فرقککان
سورہ نمبر 25آیت نمبر 53بیان کرتاہے کہ یہ اللہ ہی ہے جس نکے پککانی ککے بہتکے ہوئے
دودھارے آزاد چھوڑے ہوئے ہیں۔ایک میٹھا اور پینے کے قابل جبکہ دوسرا نمکین اورتلخ
'' اگرچہ وہ آپس میں ملتے ہیں لیکن آمیز ) (mixنہیں ہوتے ۔ان کے درمیککان ایککک حککد
فاصل ہے جسے عبور کرنے کی اجازت نہیں ۔ سورہ رحمان سور ہ نمبر 55آیت نمککبر
19تا 20میں ہے'' یہ اللہ ہی ہے جس نے پانی کے دودھارے آزادچھوڑ رک ھے ہیںککاگرچہ وہ
ایک دوسرے سے ملتے ہیںلیکن باہم آمیز نہیں ہوتے ۔ان کے درمیان ایک حد ّ فاصل ہے
سرپریشان ہوتے ت ھے ک کہ جسے عبور کرنے کی اجازت نہیں ۔''قبل ازیں قرآن کے مف ّ
قرآن کامطلب کیکاہے ؟' ہم میٹ ھے اور نمکیککن پککانی ککے بکارے میککں جککانتے ہیککں ۔آج
سمندری علوم میں ترقی کے باعث ہم جان چکے ہیں کہ جککب کب ھی پککانی کککی ایککک
قسم دوسری قسم کے ساتھ مل کربہتی ہے تو جہاں دونوں قسمیں ملتی ہیں' و ہاں
دونوں اپنی جزوی حیثیت کھودیتی ہیں اورایک یک جنسی آڑا ترچھا دھارابن جاتککاہے۔
اسی کو قرآن نے حد ّ فاصل قرار دیاہے۔ اس بات سے ب ہت سکے سککائنس دانککوں نکے
اتفاق کیا ہے۔ ح ّٰتی کہ امریکہ کے Dr.Hayنامی سائنس دان نے بھی )تسلیم کیاہے(۔
وہ بحری علوم کے ماہر ہیں۔ ڈاکٹرولیم کیمپبل اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ ''ی کہ ایککک
قابل مشاہدہ مظہر) (Phenomenonہے۔ اس زمانے کے ماہی گیر جانتے تھے کہ پانی
کی دوقسمیں ہیں… میٹھااورنمکین۔اس لئے ہوسکتاہے کہ حضکرت محمکد صکلی اللکہ
علیہ وسلم ملک شام کے سفرکے دوران سمندر ملحظہ کرنے بھی گئے ہوں یاان کی
مککاہی گیککروں س کے بککات ہوئی ہو۔ میٹ ھااورنمکین پککانی ایککک قابککل مشککاہدہ عمککل
Phenomenonہے ۔میں اس بات سے اتفاق کرتاہوں لیکن ماضی قریب تک لککوگ
یہ نہیں جانتے تھے کہ ایک ان دیکھی حد فاصل بھی ہوتی ہے۔یہاں جس سائنسی نکتککے
کے بارے میںغور کرنے کی ضرورت ہے' وہ ''برزخ'' ہے'نہ کہ میٹھااورنمکین پانی۔
خ… علم ِ جنین کے موضوع پرڈاکٹرولیم کیمپبل نے اپنی تقریر کا تقریبا ً نصککف وقککت
صرف کیا۔تمام چھوٹی چھوٹی غیرمنطقی چیزوں میں سے ہرایک کاجواب دینے کککی
مجھے وقت اجازت نہیں دے گا۔میں ایک مختصرجواب پراکتفاکروں گککا جککوکہ تسککلی
بخککش ہوگککا'ان شککاء اللککہ۔مزیدتفصککیلت کککے لئے آپ میککری سککی ڈیککز ''قککرآن اور
جدیدسائنس'' نیز میری دوسری سی ڈی''قرآن اور میڈیکل سائنس'' کے موضوع پر
ملحظہ کرسکتے ہیں۔
عربوں کے ایک گروپ نے قرآن اورحدیث میں مذکورعلم جنین کے بککارے میککں تمککام
مواد کوجمع کیاتھا۔انہوں نے یہ مواد ڈاکٹر کیتھ مورکوپیش کیا جوکہ ٹورنٹویونیورسٹی
)کینیڈا(کے شعبہ علم تشریح البدان )(Anatomyکے سربراہ اورچیئرمیککن ت ھے اورآج
کل وہ علم جنین کے شعبے میں ممتازترین سائنس دانوں میں سکے ایککک ہیککں۔قککرآن
کے کئی تراجم پڑھنے کے بعدانہیں تبصرے کے لئے کہاگیککا توان ہوں ن کے ک ہا'' قککرآن اور
حدیث کی بیشترروایات جدید علم جنین سے ہم آہنگ ہیں'' لیکککن چنککدروایات ایسککی
ہیں جن کے بارے میں نہ تویہ کہہ سکتا ہوں کہ درست ہیں اورنہ ہی یہ کہ غلط ہیںکیککونکہ
مجھے خودان کے بارے میں علم نہیں ۔ایسی دوآیات پہلی قرآنی وحی کی دو ابتدائی
آیات ہیں۔سورہ اقراء یاسورہ علق سورہ نمبر 96آیت نمبر 1تا 2جوبیان کرتککی ہیککں
''پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا'جس نے انسان کوپیککدا کیککا)چمٹن کے والککی
چیز(یا )جونک نما( جمے ہوئے خون کے لوتھڑے سے۔''
ڈاکٹرولیم کیمپبل کے بیان کہ''کسی لفظ کے معنی کے تجزیے کے لئے ہمیں ی کہ دیکھنککا
ہوگا کہ جس وقت نککزول )قککرآن( ہہہوا'اس وقککت کیککامعنی مککراد لئے گئے تھہہے اوران
لوگوں کے نزدیک کیا معنی تھے جن سے خطاب ہواتھا'' ج ہاں تککک ان ککے بائبککل ککے
حوالے کاتعلق ہے' میں ان سے مکمل اتفککاق کرتککا ہوںکیککونکہ بائبککل کاخطککاب صککرف
اس عہدکے بنی اسرائیل سے تھا۔
پس حضرت عیس ٰی )علیہ السلم(اورانجیل کاپیغام صرف اسرائیل کی اولد ک کے لئے
تھا۔ چونکہ یہ تعلق صرف انہی سے تھا 'اس لئے انجیل کے تجزیے ک کے لئے آپ کککووہی
معنی اختیارکرنے ہوں گے جواس دورمیں مراد لئے گئے تھے لیکککن قککرآن صککرف اس
دور کے عربوں کے لئے نہ تھااور نہ ہی قرآن صرف مسککلمانوں ک کے لئے )محککدود( ہے۔
قرآن تمام نوِع انسانی کے لئے ہے اور ابدتک کے لئے بھی۔قرآن سککورہ ابراہیککم سککورہ
نمبر 14آیت نمبر '52سورہ بقرہ سورہ نمکبر 2آیکت نمکبر 158اور سکورہ زمکر سکورہ
نمبر 39آیت نمککبر 41میکں کہتکاہے ککہ قککرآن تمکام بنککی نککوع انسکان ککے لئے ہے اور
حضرت محمد)صلی اللہ علیہ وسلم (صرف عربوں یککا مسککلمانوں ہی ک کے لئے نہیککں
بھیجے گئے تھے۔ اللہ سورہ انبیائ' سورہ نمبر 21آیت نمبر 107میں فرماتاہے ''ہم ن کے
آپ کورحمت بنا کر بھیجا ہے' ایک رہنماکے طورپر تمام انسانیت کے لئے )بھیجا ہے(۔
اس لئے جہاں تک قرآن کاتعلق ہے'آپ اس کے معانی کوصککرف ُاس دورتککک محککدود
نہیں کرسکتے کیونکہ یہ توابد تک کے لئے ہے۔
''علقہ''کے معانی میں سے ایککک ''جونککک جیسککی چیککز'' یککا''چمٹنکے والککی چیککز'' ہے۔
پروفیسرکیتھ مور نے کہا''مجھے معلوم نہیں تھاکہ جنین ابتککدائی مرحل کے میککں جونککک
جیسا نظر آتککاہے۔'' پککس وہ اپنککی لیبککارٹری میککں گئے اور جنیککن ککے ابتککدائی مرحلکے
کاتجزیہ ایک خوردبین سے کیا اور ایک جونک کی تصککویر سکے مککوازنہ کیککا تککو دونککوں
میں حیران کن مشابہت دیکھ کرششدر رہ گئے۔یہ ایک جونک کی تصویرہے اور یہ ایک
جنین کی۔ڈاکککٹرولیم کیمپبککل نکے جودکھایککا'وہ اس ککے مختلککف تنککاظرکی تصککویرہے۔
اگرمیں آپ کویہ کتاب اس طرح دکھاؤں تویہ ایک مختلککف تنککاظرہے۔ وہ شکککل کتککاب
میں دی گئی ہے اور جوشکل آپ نے سلئیڈ میں دیکھی ہے 'وہ بھی موجودہے اورمیککں
اس سے نمٹوں گا۔ ان شاء اللہ
قرآن کی یہ 3آیات جنین کے مختلف مرحلوں کے بارے میں نہایت تفصککیل س کے بیککان
کرتی ہیں۔ اوّل ً نطفے کا ایک محفوظ مقام پہ رکھا جانا'علقہ میں تبدیل ہونا۔علقہ ککے
تین معانی ہیں۔ان میں سے ایک ''کوئی ایسی شے جوچمٹتی ہے'' اورہم جانتے ہیں کہ
ابتدائی مراحل میں جنین رحککم کککی دیککوار سکے چمککٹ جاتککاہے اور آخککر تککک چمٹنکے
کاعمل جاری رہتاہے۔ دوسرامعنی ''ایک جونک جیسی چیز'' ہے جیساکہ میں نکے قبککل
ازیں بیان کیاہے۔ جنین ابتدائی مراحل میں جونک جیسککا ہی دک ھائی دیتککاہے۔ جونککک
جیسادکھائی دینے کے علوہ یہ عمل بھی جونک جیساہی کرتاہے'یہ اپنی ماں سے خون
بالکل ایک خون چوسنے والی جونک کی طرح حاصل کرتاہے اور تیسرا معنککی جککس
پرڈاکٹر ولیم کیمپبل نے اعتراض کیاہے' وہ بالکل درست معنی ہے''جم کے ہوئے خککون
کاایک لوتھڑا'' جسے انہوں نے قرآن کی سائنسککی غلطککی قککرار دیککاہے)نعوذبککاللہ(اور
میں ان کی اس بات سے اتفاق کرتاہوں کہ ڈاکٹرولیم کیمپبل ایسا نہیککں سککمجھتے۔وہ
کہتے ہیں ککہ یکہ معنککی کیسکے ہوسکککتاہے کیککونکہ اگرایسکا ہی ہے تککوپھرقرآن غلطکی
پرہے)نعوذباللہ(۔میں معذرت کے ساتھ کہتاہوں کہ قککرآن غلطککی پرنہیککں ہے'ڈاکککٹرولیم
کیمپبل کی خدمت میں نہایت ادب واحترام کے سککاتھ )عککرض ہے(… ک کہ آپ غلطککی
پرہیں۔کیونکہ آج علم جنین کی اس قکدرترقی کیبعکدبھی ڈاککٹرکیتھ مکورکہتے ہیکں ککہ
''ابتدائی مراحل میں جنین ایک جونک جیسانظرآنے ک کے سککاتھ سککاتھ ایککک خککون ک کے
لوتھڑے جیسابھی دکھائی دیتاہے'' کیونکہ ابتدائی مراحل میں علق کہ ک کے مرحل کے میککں
3سے 4ہفتے)کی مدت(کے دوران خون بندتھیلی میں منجمد ہو جاتاہے اور ڈاکککٹرولیم
کیمپبل نے آپ کوسلئیڈ دکھاکرمیرے مؤقف کوواضککح اورآسککان بنادیککاہے۔آپ ک کے لئے
دیکھنا مشکل ہوگا لیکن یہ سلئیڈ ہے جوانہوں نکے آپ کودک ھائی اور ی ہی وہ بککات ہے
جوپروفیسککرکیتھ مککورنے ک ہی''جم کے ہوئے خککون ک کے لککوتھڑے جیسککادکھائی دیتککاہے''
بندتھیلی میں خون منجمد ہے اورجنین کے تیسرے ہفتے کے دوران خون گککردش نہیککں
کرتا۔یہ عمل بعدازاں ہوتاہے'اس لئے یہ ایک لوتھڑے جیسی شباہت رکھتککا ہے۔ اگککرآپ
ط حمل کے بعدکے احوال کامشاہدہ کریں تو آپ دیکھ سکککتے ہیککں ک کہ ی کہ جونککک اسقا ِ
جیساہی دکھائی دیتاہے۔ ڈاکٹر ولیم کیمپبل کے تمام اعتراضات کے جککواب میککں ایککک
ہی جملہ کافی ہے کہ قرآن کے بیان کردہ جنین کے مراحل کککی بنیککاد ظککاہری صککورت
پرہے۔ پہلے علقہ کی ظاہری صککورت ''ایککک جونککک جیسککی چیککز'' اور خککون کککالوتھڑا
بھی)ایسا ہی ہے(۔ڈاکٹرولیم کیمپبل نے بجا طککورپر ک ہاکہ کچ کھ خککواتین آتککی ہیککں اور
پوچھتی ہیں ''مہربانی کرکے لوتھڑے کونکال دیں'' یکہ ایککک لککوتھڑے جیسککاہی دک ھائی
دیتاہے اورمراحل کی بنیاد ظاہری صورت پرہی ہے۔ انسککان کسککی ایسککی چیککز سکے
تخلیق ہوتاہے جولککوتھڑے جیسککی ظککاہری صککورت رک ھتی ہے'جوایککک جونککک جیسککی
صورت رکھتی ہے اورایسی چیز بھی جو چمٹتی ہے ۔پھرقرآن کہتاہے''ہم نے علقہ سککے
مضغہ بنایا' ایک جگالی کیے ہوئے گوشت جیسا۔''
اسی لئے انہوں نے کہا کہ''مجھے یہ تسککلیم کرنکے پرکککوئی اعککتراض نہیککں ککہ حضککرت
محمد eاللہ کے رسول ہیں اورعظمت وال قرآن پاک اللہ کی نازل کی ہوئی مقککدس
کتاب ہے۔''
سورہ نساء سورہ نمبر 4آیت نمبر 56میں''درد'' کا تذکرہ ہے۔ پہل کے ڈاکککٹر ی ہی خیککال
کرتے تھے کہ دردمحسوس کرنے کادارومدارصرف دماغ پر ہی ہے۔آج ہم یہ جان چکککے
ہیں کہ دماغ کے علوہ جلد کے کچھ خلیے بھی دردکو محسوس کرتے ہیں جنہیککں ہہہم ''
''Pain receptorsکہتے ہیں۔قرآن سورہ نساء 'سورہ نمبر 4آیت نمککبر 56میککں بیککان
کرتاہے کہ''اوروہ جو ہماری آیات کو جھٹلتے ہیں'ہم انہیں جہنم کی آگ میں ڈالیککں گ کے
اورجونہی ان کی جلد جھلس جائے گی' ہم انہیں نئی جلککد دیککں گ کے تککاکہ وہ درد)کککی
اذیت(کو)باربار(محسوس کریں۔'' یہ اس امر کی نشککاندہی ہے ککہ جلککد میککں ایسککی
کوئی چیزہے جودرد کو محسوس کرتی ہے۔ جس کوقرآن " "pain receptorsقرار
دے رہاہے۔
پروفیسککر Thagada Tagada Shaunن کے جککوکہ ت ھائی لین کڈ کککی چیانککگ مککائی
یونیورسٹی کےشعب ٔہ تشریح البدان کے سربراہ ہیں 'صرف اس ایککک آیککت کککی بنیککاد
پرمسلمان ہوگئے اور ریاض )سعودی عرب(میں آٹھویں میڈیکل کانفرنس کے دوران
اعلنیہ گواہی دے دی کہ ''لالہ الاللہ محمدرسول اللہ''میںنے عظمککت وال کے قککرآن کککی
سورہ فصلت )حم السجدہ(سککورہ نمککبر 41آیککت نمککبر 53س کے اپنککی گفتگوکاآغازکیککا
جوکہتی ہے''جلدہی ہم ان کو اپنی نشانیاں افق کے دوردراز مقامات تک دکھائیں گ کے
اوران کی اپنی ذاتوں کے اندریہاں تک کہ ان پر واضح ہوجائے کہ یہ سچ ہے۔''
ڈاکٹرتھاگاڈاکے لئے یہی ایک آیت بطورثبوت کافی ثابت ہوئی اور وہ پکارُاٹھے کہ قرآن
ایک مقدس الہامی کتاب ہے۔بعض کوشاید 10نشانیاں درکارہوں' بعض کو 100لیکن
بعض ہزارنشانیاں دئیے جانے کے باوجود سچ کوقبول نہ کریں گے۔ قککرآن سککورہ بقککرہ
سورہ نمبر 2آیت نمبر 18میں ایسکے لوگککوں کاتککذکرہ ان الفککاظ س کے کرتککاہے ''ب ہرے
'گونگے اوراندھے ہیں'ایسے لوگ حق کی راہ اختیار نہ کریں گے'' بائبل بھی مککتی کککی
انجیککل 13:13میککں ی ہی بیککان کرتککی ہے ''ایسککے لککوگ دیکھتککے ہوئے ب ھی نہیککں
دیکھتے'سنتے ہوئے بھی نہیں سنتے اورنہ ہی وہ سمجھیں گے'' اور اگروقت نے اجککازت
دی توجنین کے دوسرے مراحل کے حوالے سے ب ھی اعتراضککات کامککدلل جککواب دوں
گا'ان شاء اللہ۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک اور ڈاکٹرولیم کیمپبل کے درمیان آخری فیصلہ کن نشست
مترجمین:انجم سلطان شہباز' سیدعلی عمران اصلح ونظرثانی :قاضی کاشف نیاز
( Malachiکاراستہ ہموار کرے گا۔یہ کام uتیسری پیش گوئی…:ایک پیغام برمسیح
ملکی( کے ذریعے ہوا۔ باب 400,3:1قبل مسیح میں…''دیکھو! میں اپناپیغام
بربھیجوں گا جومجھ سے پہلے رستہ ہموارکرے گا اور جس آقاکی تمہیں تلش ہے'
اچانک ُاس کی عبادت گاہ میں آئے گا۔ میزبانوں کاآقا کہتا ہے کہ خانقاہ کے جس پیغام
برسے تمہیں خوشی ہوگی دیکھو!وہ آرہاہے۔'' یہ پیش گوئی اگلے ہی روز پوری ہوئی
عیس ٰی' John the Baptistہے۔ یحی ٰی ابن زکریانے
کو اپنی طرف آتے دیکھا u
اورکہا''دیکھوخدا پرقربان ہونے والجودنیا کے گناہ دھوڈالے گا۔''یہ وہی ہے جس کے
میںنے کہاتھا ''میرے بعدایک شخص آئے گاجس کامقام ومرتبہ مجھ سے پہلے بارے میں َ
ہے 'اس لئے کہ وہ مجھ سے پہلے موجودتھا۔''اوراس امر سے قرآن بھی متفق ہے۔
یحی ٰی آئے گا جوخداکے ''کلمہ''
سورة آل عمران آیت نمبر 39تا 41میں بیان ہے کہ ''
کابیٹا ہوگا۔'' uکی سچائی کی گواہی دے گاجس کانام یسوع مسیح ہوگا'جومریم
بتائیے کہ کتنے رہنماؤں کانقیب پہلے آیاتھا؟ اس بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے ۔میں
بس یوں کہہ سکتاہوں ایک ہزار میں سے ایک رہنماایساہوگاجس کانقیب پہلے آیاتھا۔
عیس ٰیبہت ساری نشانیاں اور معجزے پیش کریں گے۔ uچوتھی پیش گوئی''…:
میں ہم پڑھتے ہیں ''خوفزدہ دل والوں سے کہہ دوکہ تقویت پکڑیں اور 750:Isaiah
خوفزدہ نہ ہوں۔تمہارا خداآئے گا اورتمہیں بچائے گا۔ پھر اندھوں کی آنکھیں کھل
جائیں گی اوربہروں کے کانوں سے رکاوٹیں دور ہوجائیں گی'تب لنگڑا ہرن کی طرح
چھلنگیں لگائے گا اور گونگے کی زبان خوشی سے پکاراٹھے گی۔''بائبل اورقرآن
عیس ٰی نے بہت سے معجزے دکھائے۔ بائبل uبھی تکمیل کے بارے میں بیان کرتے ہیںکہ
موس ٰی' الیاس میں زیادہ معجزے دکھانے والے صرف چار پیغمبروں کاذکرہے۔
عیس ٰی Elaisha عیس ٰی iاورفردواحدہیں جنہوں نے پیش گوئیوں میں مذکور u۔
چاروں قسم کے معجزے دکھائے اوربعض اوقات جتنے لوگ آئے ' سب کوشفایاب
کردیا۔ چونکہ بہت سارے مسلمان یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ کل انبیاء 1,24,000تھے'ہم
عیس ٰی اپنی انفرادیت میں یکتاتھے۔ uاس تعداد کے حوالے سے کہیں گے کہ
نے 520قبل مسیح میں کی''اے قوم ِ یہودکی بیٹی! uچھٹی پیش گوئی…:یہ زکریا
ت یروشلم! دیکھو تمہارا بادشاہ تمہارے پاس آرہاہے۔ وہ منصف خوشیاںمنا'پکاراے بن ِ
اورنجات دہندہ ہے۔ بڑی سادگی سے اورگدھے پرسوار۔''تکمیل!اگلے دن ایک بہت بڑا
ہجوم زیتون کی کچھ شاخیں لئے ہوئے اس کے استقبال کے لئے چلتے ہوئے
نعر ٔہ تحسین''۔ رحمت ہو اس پرجواپنے آقا کے نام پرآیا۔ بنی اسرائیل کے باہرآیا''
عیس ٰی کو ایک جوان گدھامل اوروہ اس پر بیٹھ گئے۔ یقینی uبادشاہ پررحمت ہو۔
عیس ٰی نے گدھے کاانتخاب سواری کے لئے کیا۔یہ کوئی معجزہ نہیں ہے'نہ ہی uامرہے کہ
یہ کوئی غیرمعمولی بات ہے۔ تاہم ہجوم وہاں موجودتھا جس نے ان کی تعظیم کی
اور کہا''رحمت ہواس پرجوآقاکے نام سے آیاہے۔'' یروشلم میں کتنے حکمران داخل
ہوئے لیکن کتنے ایک گدھے پرسوار یروشلم میں داخل ہوئے؟آج کل کے حکمران
تومرسڈیز گاڑی پر آتے ہیں توجیساکہ میں نے کہا کہ سومیںسے ایک حکمران
ایساہوسکتا ہے۔
عیس ٰی نے عبادت گاہ کی تباہی کی خبردی اوریہ پیش گوئی uساتویں پیش گوئی…:
عیس ٰی نے 30ء میں کسی وقت یہ بات بتائی تھی۔جب وہ عبادت uخودانہوں نے کی۔
گاہ سے باہر نکل رہے تھے توان کے ایک حواری نے کہا''استاد محترم! دیکھئے کتنے
عیس ٰی نے اس سے uخوبصورت پتھرہیں اورکتنی خوبصورت عمارتیں۔'' اور
کہا''کیاتم یہ عظیم الشان عمارتیں دیکھ رہے ہو؟ ایک پتھربھی ایسانہ رہے گا
جوپھینکانہ جائے گا۔'' تکمیل :تقریبا ً 40سال بعد 70ء میں رومن جنرل ٹائٹس
نے ایک طویل محاصرے کے بعدیروشلم پرقبضہ کیا۔ ٹائٹس کا ارادہ عبادت )(Titus
گاہ سے درگزر کرنے کاتھالیکن یہودیوں نے اسے آگ لگادی۔ یہودیوں کے لئے بغاوت
کرنااورپھرکچلے جانا ایک معمول تھا۔ پس میں نے کہاتھاکہ)ایسی پیش گوئی کے پورا
ہونے کا(امکان پانچ میں سے ایک ہے۔
عیس ٰی نے uمیں جسے داؤد Psalmsکومصلوب کیاجائے گا۔ uآٹھویں پیش گوئی…:
1000قبل مسیح لکھاتھا''بڑے لوگوں کے ایک گروہ نے مجھے گھیرا ڈال رکھا ہے۔
نے اس طرح وفات نہ پائی۔وہ uانہوں نے میرے ہاتھ اورپاؤں چھید دئیے ہیں۔'' داؤد
لوقا(نے( Lukeتواپنے بسترپر فوت ہوئے۔ ان کے ہاتھ پاؤں نہیں چھیدے گئے تھے۔
نامی جگہ پرآئے توانہوں نے " "The skullہمیں تکمیل کے بارے میں بتایا''جب وہ
عیس ٰی کوبھی مصلوب کیا۔ایک ان کے داہنی طرف uجرائم پیشہ لوگوں کے ساتھ
اور ایک بائیں طرف۔'' ہمارا سوال یہ ہے کہ کتنے لوگوں میں سے ایک کو مصلوب
کیاگیا؟ تومیں نے کہا' دس ہزار میں سے ایک۔
نے 750قبل مسیح میں کہا ''اسے موت کے بعدمکاروں اوردولت مندوں Isaiah
والی جگہ قبرملی۔ اگرچہ اپنی حیات میں اس نے کوئی تشددنہیں کیا تھا اورنہ ہی
نے ''Mathewدھوکہ دہی لیکن اس کاشمارحد سے تجاوزکرنے والوں میں ہوا۔
تکمیل دی…انہوںنے اس کے ساتھ دوڈاکوؤں کومصلوب کیا۔ جب شام ہوئی
عیس ٰی Arimatheaتو کاایک uسے ایک امیر آدمی وہاں پہنچاجس کانام یوسف تھا'
عیس ٰی Pilateحواری' اس نے کے جسدِ خاکی کے بارے میں دریافت کیا ۔ uجاکر
یوسف نے میت کولینن کے ایک صاف کپڑے میں لپیٹ کر اپنے مقبرے میں رکھ
دیاتھا۔ بتائیے سزائے موت پانے والے مجرموں میں کتنے معصوم تھے؟میں نے کہا تھا
کہ دس میں سے ایک اورکتنے معصوم یامجرم لوگوں کودولت مندوں کے ساتھ دفن
کیا گیا؟ میں نے کہاتھا' سومیں سے ایک۔ یہ توایک ہزار میں سے ایک ہوا۔
Isaiahاب آخرمیں پیش گوئی …مرنے کے بعدوہ مردوں میں سے جی اٹھے گا۔
میں دوبارہ بیان ہے ''کیونکہ اس کازندہ لوگوں کی دنیا سے ناطہ ٹوٹ گیاتھا۔ وہ مرگیا
اوراگرچہ آقانے اس کی زندگی کوگناہ کا چڑھاوا بنایا تاہم وہ اپنی ذریت کودیکھے گا
اور اس کی مدت کوطول دے گا۔ پس یہ ایک پیش گوئی ہے کہ وہ دوبارہ زندہ ہوگا۔
عیس ٰی Luke خود ان کے درمیان کھڑے ہوئے اوران سے کہا''تم پر uنے ہمیں بتایا کہ
عیس ٰی Corin thainsسلمتی ہو۔'' پھرپال نے ہمیں 1:15 پیٹر)پط uمیں بتایا ہے کہ
رس (سے ملے اور پھر بارہ حواریوں سے۔اس کے بعدپانچ سو سے زیادہ )دینی(
بھائیوں سے بیک وقت ملے جن میں سے زیادہ تراب بھی زندہ ہیں۔پھرجیمز سے ملے
جوان کانسبتی بھائی تھا اور پھرتمام نمائندوں سے۔لیکن یہ ایسی بات نہیں ہے جس
کی آپ قدر کرسکیںاس لئے اب ہم اعدادوشمار کاجائزہ لیتے ہیں۔ دنیا بھر میں کتنے
لوگوں میں سے ایک ساری کی ساری دس پیش گوئیاں پوری کرے گا؟ اس سوال
کاجواب تمام اندازوں کوضرب دے کر دیاجاسکتاہے۔سارے اعدادوشمارکوبیان کرنے
x2.78x10x28.28کے لئے میرے پاس وقت نہیں ۔تاہم جواب یہ ہے کہ صفریں 2
میں سے ایک۔آئیں اس عددکو آسان اورمختصر کریں تویوں کہیں گے (10)28میں
سے ایک۔ دنیامیں پیداہونے والے انسانوں کی کل تعداد کے بارے میں بہترین اندازہ
عددبنتاہے۔دونوں اعدادکوباہم تقسیم کرنے کے 8.8x1011بلین کے قریب ہے۔ یہ 1
بعد ہمیں پتہ چلتاہے کہ دنیامیں آج تک کسی ایسے انسان کا وجود خوش قسمتی
سے پوری دس پیش گوئیوں کی تکمیل کاامکان (10)17میں سے ایک ہے یعنی
سترہ صفروں والعدد۔ آئیں کوشش کریں اور اندازہ لگائیں۔اگرآپ پوری ریاست
ٹیکساس کوایک ڈالر کے سکوں سے تین فٹ)ایک میٹر(گہرائی تک ڈھانپ دیں جن
میں سے ایک سکے پرمخصوص نشان لگا ہو اور پھرمیں آپ سے کہوں کہ ریاست
ٹیکساس کی حدود سے مطلوبہ سکہ نکال لئیں۔ خوش قسمتی کے امکان کے
باوجودآپ کے مطلوبہ سکہ نکال لنے کی یہ کیفیت ہوگی۔ دوسرے لفظوں میں کوئی
امکان نہیں ہے۔
مجھے ذرادقت ہورہی ہے'ذرا ساتوقف کریں۔اور بہت سی پیش گوئیاں ہیں۔یہ سب
پہلی نشانی ہیں۔ خداکاپیش گوئیاں پوری Isaiahیا uظاہرکرتی ہیں کہ نبی داؤد
عیس ٰیکے حواریوں کویہ سب لکھنے کی uکرنا دوسری نشانی ہے اور خدا نے
ب خداوند یہوداہونے کے۔توفیق دی۔ یہ تمام ثبوت ہیں'بائبل کے سچاہونے اورمنجان ِ
عیس ٰیخدا کی طرف سے آئے اور ہمارے گناہوں کاکفارہ uبائبل میں بیان ہے کہ ''
اداکیا۔'' یہ اچھی خبرہے۔ قرآن کی خبربہت سخت گیرہے۔ سورہ نحل آیت نمبر
61 :میں بیان ہے
مسئلہ یہ ہے کہ قرآن بہت واضح طورپرایسے لوگوں کوبھی 'جنہوں نے بہترین عمل
کیے' صرف ایک ''غالبا ً'' )امکان 'نہ کہ یقینی تشفی(دیتاہے۔
سورہ القصص آیت نمبر 67میں بیان ہے ''غالبا ً'' جو شخص )اپنے کیے پر(پچھتائے گا
اورایمان کے ساتھ ساتھ اعمال صالح بھی بجالئے گا'شایدوہ کامران لوگوں میں سے
''ایک ہو۔
ص نیت سے
سورہ تحریم آیت نمبر 8میں بیان ہے ''اے ایمان والو! اللہ کے حضورخلو ِ
''پشیمانی کااظہار کرو تاکہ شاید وہ تمہارے گناہ معاف کردے۔
سورہ توبہ آیت نمبر 18میں بیان ہے ''اللہ کی مساجد میں صرف وہی عبادت کریں
گے جواللہ اورآخرت پرایمان رکھتے ہیں اور عبادت کاحق ادا کرتے ہیں اور خیرات
دیتے ہیں اور اللہ کے سواکسی سے نہیںڈرتے اورشایدیہی لوگ ہیں جوہدایت یافتہ
''ہیں۔
اختتامیہ انتہائی ُاداس کن ہے۔ اگرایک شخص ایمان نہیں رکھتاتووہ یقینی طورپر جہنم
میں جائے گا لیکن اگر وہ ایمان رکھتا ہے 'آخرت پرتووہ اللہ کے رحم وکرم کامحتاج
ہے۔ کوئی سفارش کرنے والہے نہ کوئی دوست اوروہ محض ُامید کرسکتاہے کہ غالبا ً
شاید ہوسکتاہے کہ وہ بخشے جانے والوں میں سے ہو۔ یہ بہت کڑی خبرہے۔ لغت میں
موجودتمام معانی شاید'غالبا ً ممکن ہے' ہوسکتاہے وغیرہ ہیں)یقینی نجات والی
کامعنی Perhapsکوئی خبرنہیں(۔ انگریزی سے عربی والی آکسفورڈ ڈکشنری میں
عس ٰی(ہے۔ممکن ہے یہ سچ ہو لیکن بہت کڑوا ہے۔دوسری طرف بائبل میں( ''asaha
اچھی خبر ہے۔ بہت سے لوگوں کے لئے اپنی زندگی تاوان کے طورپر دینے کے لئے۔
عیس ٰی uایک اور آیت نمائندے پال کی طرف کہتی ہے ''اگرتم منہ سے کہہ دو کہ
آقاہیں اوراپنے دل میں عقیدہ رکھو کہ خدانے انہیں مردوں میں سے ُاٹھایاتوبس
تمہاری نجات کی راہ ہموار ہے۔'' یہ بہت شاندار اچھی خبرہے۔ آپ نے میرے ساتھ ان
عیس ٰی مردوں میں سے uتکمیل شدہ پیش گوئیوں کوثبوت کے طورپرپڑھاہے۔ کو ُ
جی اٹھنے کے بعد پانچ سوسے زیادہ لوگوں نے دیکھا۔ آثاِر قدیمہ کی بہت سی
) (Gospelدریافتوں نے بائبل کی تصدیق کی ہے۔ میں ترغیب دیتاہوں کہ آپ بائبل
کاایک نسخہ لیں'اسے پڑھیں۔آپ اپنی ُروح کے لئے اچھی خبرپائیں گے۔آپ سب
پرخداکی رحمت ہو۔ شکریہ
:ڈاکٹرمحمد
اب میں ڈاکٹرذاکرنائیک کودعوت دیتاہوں کہ وہ ڈاکٹر ولیم کیمپبل کے لئے جوابی
خطاب پیش کریں۔
محترم ڈاکٹرولیم کیمپبل 'ڈائیس پرموجود شخصیات 'میرے محترم بزرگو' میرے
عزیزبھائیو اوربہنو! میں ایک دفعہ پھر آپ کواسلمی طریقے سے خوش
آمدیدکہتاہوں۔
تعال ٰی کی سلمتی' رحمت اوربرکتیں نازل ہوں۔ڈاکٹرولیم کیمپبل نے آپ سب پراللہ
میرے ُاٹھائے ہوئے 22اعتراضات میں سے صرف دو کاتذکرہ کیا ہے۔ پہلنکتہ جو انہوں
نے بیان کیا یہ ہے کہ ان کے خیال میں بائبل میں مذکور ''دنوں'' کو''طویل عرصوں''
کے معنوں میں لیاجاسکتاہے۔ میں اپنے خطاب میں پہلے ہی اس کاجواب دے چکاہوں
کہ اگرآپ قرآن کی طرح یہاں بھی''دنوں''کو''طویل عرصوں'' کے معنی میں لیں
تب بھی آپ صرف دومسئلے حل کرسکتے ہیں'چھ دن کی تخلیق کامسئلہ ' پہلے دن
روشنی آئی اور تیسرے دن زمین۔ باقی چار مسئلے اپنی جگہ موجودہیں۔ پس
ڈاکٹرولیم کیمپبل نے محض یہ کہنے پراکتفاکیا کہ دنوں سے مراد طویل عرصے ہیں
اور تب بھی انہوں نے چھ میں سے دوسائنسی غلطیاں حل کرنے کی کوشش کی۔
باقی چار' کائنات کی تخلیق کے بارے میں وہ متفق ہیں جوکہ اچھی بات ہے اوروہ
کہتے ہیں کہ اس کاجواب دینامشکل ہے اور دوسرا نکتہ جس پرانہوں نے اظہاِر خیال
باب '16آیت نمبر 17اور '18سائنسی ٹیسٹ کے بارے میں انہوں نے Markکیا'وہ
کہا''مراکش میں ان کا ایک ہیری نامی دوست یاجو بھی اس کانام تھا'اس نے
جس کاڈاکٹر ولیم کیمپبل نے حوالہ ''Kings James Versionخسخس'' کھایا۔بائبل
دیا ہے' بائبل کہتی ہے''مہلک زہرپیا''…کھایانہیں'''پیا''۔ اس کے باوجودمیں برانہیں
مناتا۔ اگرکوئی شخص مہلک زہرکو''کھاتا'' ہے' تب بھی کوئی مسئلہ نہیں۔ مجھے
بتایاگیا ہے کہ دنیامیں دوارب عیسائی ہیں'کوئی ایک بھی سامنے نہیں آسکتا'دوارب
میں سے ایک بھی؟اورمیرا خیال تھا کہ ڈاکٹرولیم کیمپبل ایک سچے عیسائی مومن
ہیں'میں نے ُان سے اس آزمائش سے گزرنے کے لئے کہاتھانہ کہ ان کے دوست سے جو
کہ پہلے ہی مرچکاہے اورانہوں نے کہاکہ ''منہ سے خون نکل۔''ڈاکٹرولیم کیمپبل بخوبی
جانتے ہیں'ح ّٰتی کہ میں بھی بحیثیت ڈاکٹرجانتاہوں کہ زہر خورانی کے باعث خون
توآتاہے اور ہم بہت سے ایسے مریضوں کا علج کرتے ہیں۔آزمائش کی حقیقت تواس
صورت میں ظاہر ہوتی ہے کہ آپ زہرخورانی کے بعد غیرملکی زبانیں بولنے کے قابل
باب 16پڑھ کر دیکھیں Gospel of Markبھی رہیں۔ڈاکٹر ولیم کیمپبل نے کہاکہ آپ
'اس زمانے کے لوگ مانوس اوراجنبی زبانیں بولتے تھے۔ڈاکٹرولیم کومعلوم نہ تھاکہ
باہرہندوستانی بھی موجودہیں۔ یقینا بہت سے گجراتی' مراٹھی جانتےہیںح ّٰتی کہ میں
فرض کریں میں آپ " "shu chehبھی جانتا ہوں۔اگرمیں آپ سے دریافت کروں
تامل ۔کوئی جواب نہیں آیا۔…"… "Neer kudسے پوچھوںایک مخصوص زبان میں
کوئی تامل یاملیالم جانتاہے؟…"…"Neer kudاجنبی زبانیں
بہرحال'یہ عیسائیت کے پیرؤوں کے پاس کرنے کاٹیسٹ تھا۔ یہاں بہت سے لوگ ایسے
ہیں جوغیرملکی زبانیں جانتے ہیں۔ آپ کوصرف اتناکرناتھانہ ان سے اس طرح کی
بات کرتے ''تمہارانام کیاہے؟'تم کیسے ہو؟'' مثل ً کیف حالک عربی میں جو کہ آپ
جانتے ہیں۔ نئی زبانیں جوکہ آپ نہیں جانتے تھے۔ آپ نے میرانکتہ ثابت کردیاہے۔ابھی
تک میری کسی ایک بھی عیسائی سے ملقات نہیں ہوئی جس نے میرے سامنے یہ
ت خود مل چکاہوں'ان میں سے امتحان پاس کیاہو۔ جن ہزارعیسائیوں سے میں بذا ِ
ایک بھی نہیں۔ اب 1001ہوگئے ہیں۔ ڈاکٹرولیم کیمپبل سے ملنے کے بعد۔ڈاکٹرولیم
کیمپبل نے میرے بیان کردہ صرف دونکات کاجواب دیا۔انہوں نے میرے 20نکات
کاجواب تودیانہیں اورپیش گوئی کے بارے میں بات کرناشروع کردی۔
ان 2ارکان نے اس مفید پوسٹ کے لیے اعجاز علی شاہ کا شکریہ ادا کیا ہے
: maleجنس
پوسٹس3,307 :
پوائنٹس 49 :اعجاز علی شاہ اعجاز علی شاہ اعجاز علی شاہ اعجاز علی شاہ اعجاز
علی شاہ اعجاز علی شاہ اعجاز علی شاہ اعجاز علی شاہ اعجاز علی شاہ اعجاز
علی شاہ اعجاز علی شاہ
ایوارڈز شوکیس
/ Pointطویل مفید موضوعات / Point Value: 0تکنیکی رہبری کرنے وال ُرکن
Value: 0
بائبل میں سائنس'' سے پیش گوئی کا کیاتعلق ہے؟ اگرپیش گوئی ہی امتحان ہے''
توناسٹراڈیم کی کتاب' بہترین کتاب قرار دی جانی چاہئے۔ اسے بہترین کتاب
کہناچاہئے بلکہ…''خداکاکلم'' تودرست ہوگا۔ انہوں نےنظری ٔہ امکانات کے بارے میں
نظری ٔہ امکانات سے آپ قرآن مع سائنسی حقائق کاکیسے تجزیہ کرسکتے بات کی۔
ہیں۔ میری سی ڈی ملحظہ کریں ''کیاقرآن خداکاکلم ہے'' یہ داخلی ہال میں
دستیاب ہے۔ میں نے سائنسی طورپرثابت کیا ہے' آپنظری ٔہ امکانات کیسے
استعمال کرسکتے ہیں ۔ڈاکٹرولیم کیمپبل نے پیش گوئی کی بنیاد پر استعمال کیا۔
اگرمیں چاہوں توایسی کوشش کرسکتاہوں کہ ان کی بیان کردہ پیش گوئیوں کو
غلط ثابت کردوں لیکن میںایساکرنانہیں چاہتا۔ چلئے میں اسے دلیل کے طورپر
درست مان لیتاہوں' ہم آہنگی کی مذاکراتی فضاکے لئے کہ انہوں نے جوبھی پیش
گوئیاں بیان کی ہیں' درست ہیں ۔ لیکن اگرایک بھی پیش گوئی کی تکمیل نہیں
ہوئی توساری بائبل خدا کے کلم کے حوالے سے مسترد ہو جائے گی۔ میں آپ کو
غیر تکمیل شدہ پیش گوئیوں کی فہرست دے سکتاہوں۔
:روشنی کامسئلہ
تعال ٰی کی طرف سے ہے۔ اس لئے اگر آپ اس لفظ ''نور'' ان کی رہنمائی اللہ
کوایک منعکس کردہ روشنی کے طورپر استعمال کریںگے اور''منیر'' کوبھی ایک
منعکس کردہ روشنی تب بھی الحمدللہ آپ سائنسی لحاظ سے ثابت کرسکتے ہیں
کہ چاند کی روشنی اس کی اپنی نہیں ہے بلکہ یہ منعکس کردہ روشنی ہے۔
دوسرے اعتراضات جوڈاکٹرولیم کیمپبل نے ُاٹھائے وہسور ٔہ کہف آیت نمبر 86کے
… حوالے سے ہیں کہ
ذوالقرنین نے سورج کوبے نورپانی میں ڈوبتے دیکھا… کثیف پانی میں''اندازہ کریں''
کہ سورج کے کثیف پانی میں ڈوبنے کی بات…غیرسائنسی ہے۔عربی لفظ جویہاں
استعمال ہواہے'وہ ہے ''وجد''جس کے معنی ہیں''ذوالقرنین کوایسے لگایا محسوس
ہوا'' اورڈاکٹرولیم کیمپبل عربی جانتے ہیں'اگرآپ بھی ڈکشنری دیکھیں تواس کے
تعال ٰی نے وہ بیان کیا جوذوالقرنین کومحسو س معنی ہیں ''ایسے لگا'' پس اللہ
ہوایادکھائی دیا۔اگر میں یہ مثال دوں کہ ''جماعت کے ایک طالب علم نے کہا 'دواور
دو پانچ ہوتے ہیں''اورآپ کہیں…''اوہ! ذاکر نے کہا'دواور دوپانچ ہوتے ہیں۔میں نے نہیں
کہا۔میں توبتا رہا ہوں…''جماعت کے ایک طالب علم نے کہا 'دواوردوپانچ ہوتے ہیں۔''
میں نے غلط نہیں کہا' طالب علم نے غلط کہا۔ اس آیت کوجانچنے اورتجزیہ کرنے کے
جد َ'' کے معنی ہیں ''ایسےکئی طریقے ہیں۔ایک طریقہ یہ ہے'محمداسد کے بقول کہ''وَ َ
لگا یعنی ایسے محسوس ہوا''… ''ذوالقرنین کوایسے لگا'' نکتہ نمبر 2عربی لفظ
جواستعمال ہواہے وہ ''مغرب'' ہے۔ یہ وقت کے لئے بھی استعمال ہوسکتاہے اور جگہ
ب شمس'' کہتے ہیں تویہ وقت کے معنی میں ہوسکتاہے۔ کے لئے بھی۔ جب ہم ''غرو ِ
اگرمیں کہوں…''سورج شام 7بجے غروب ہوتاہے۔'' تومیں یہ الفاظ وقت کے لئے
استعمال کر رہاہوں۔ اگرمیں یہ کہوں کہ…''سورج مغرب میں غروب ہوتاہے'' اس
کامطلب ہے کہ میں یہ الفاظ جگہ کے لئے استعمال کررہاہوں۔ پس اگر ہم یہاں
ب شمس کی جگہ نہ پہنچے ''مغرب'' کو وقت کے معنی میں لیں توذوالقرنین غرو ِ
ب شمس کے وقت وہاں پہنچے۔ مسئلہ تھے اور اگروقت کے معنی میں لیں تووہ غرو ِ
حل ہوگیاہے۔ علوہ ازیں آپ بہت سے دوسرے طریقوں سے بھی یہ مسئلہ حل
کرسکتے ہیں۔ح ّٰتی کہ اگر ڈاکٹرولیم کیمپبل یہ کہتے ہیں …''نہیں نہیں'بل دلیل تسلیم
کردہ بات کوئی معنی نہیں رکھتی' ایسانہیں ہے''ایسالگا'' ہی حقیقت ہے۔ آئیں اس
کامزید تجزیہ کریں۔ قرآنی آیت کہتی ہے''سورج کثیف پانی میں غروب ہوا۔'' اب ہم
ب شمس'' جیسے الفاظ استعمال جانتے ہیں کہ جب ہم ''طلوِع شمس'' اور ''غرو ِ
کرتے ہیں۔کیاسورج طلوع ہوتا ہے؟سائنسی لحاظ سے سورج نہ تو ُابھرتاہے اورنہ ہی
ڈوبتاہے۔ ہم سائنسی لحاظ سے جانتے ہیں کہ سورج غروب قطعا ً نہیں ہوتا۔ یہ
توزمین کی گردش ہے جوسورج کے ُابھرنے اورڈوبنے کے مناظر دکھاتی ہے لیکن اس
بکے باوجود آپ ہرروز اخباروں میں پڑھتے ہیں۔طلوِع شمس صبح 6بجے اور غرو ِ
شمس شام 7بجے۔ اوہ! توکیا اخبارغلط ہیں' غیرسائنسی! اگر میں لفظ''تباہی
کامطلب ہے کہ Disasterاستعمال کروں کہ اوہ! ایک تباہی ہوگئی ہے۔'')(Disaster
کامطلب ہے Disasterکوئی تباہی وقوع پذیر ہوگئی ہے۔لفظی معنی کے لحاظ سے
توہرکوئی جانتاہے "'' "This Disasterایک منحوس ستارہ''۔ پس جب میں یہ کہوں
کہ میری مراد ''ایک تباہی'' سے ہے 'نہ کہ منحوس ستارے سے۔ ڈاکٹرولیم کیمپبل
کہتے ہیں۔ ہاں Lunaticاورمیں جانتے ہیں جب ایک شخص کو'جوپاگل ہے'ہم ُاسے
یانہیں؟ کم ازکم میں تومانتاہوں اورمجھے ُامید ہے ڈاکٹرولیم کیمپبل بھی ایساہی
کے معنی Lunaticکہتے ہیں'وہ پاگل ہے۔ " "a Iunaticکریں گے۔ ہم جس شخص کو
کیا ہیں؟ اس کے معنی ہیں''چاند کاماراہوا'' لیکن زبان نے اسی قدرتی عمل سے
درحقیقت یہ تومحض الفاظ کا استعمال ' sunriseتدریجا ً ترقی کی ہے۔ اسی طرح
ہے اوراللہ نے انسانوں کے لئے رہنمائی بھی مہیاکی ہے۔ وہ ایسے الفاظ استعمال
ہے نہ کہ )sunsetکرتاہے کہ ہم )بات کو( سمجھ سکیں۔اس لئے یہ محض )لفظ
درحقیقت غروب ہونے کاعمل۔ نہ ہی یہ کہ سورج درحقیقت ُابھررہاہے۔پس یہ وضاحت
ہمیں ایک واضح تصویر دکھاتی ہے کہ قرآن کی سورہ کہف آیت نمبر 86تسلیم شدہ
سائنس سے متصادم نہیں ہے۔انہوں نے سورہ فرقان آیت نمبر 45تا 46کاحوالہ دیاہے
کہ ''سایہ بڑھتاہے اورطول پکڑتاہے۔ ہم اسے ساکن بناسکتے ہیں۔ سورج اس
کارہنماہے۔'' اوراپنی کتاب میں وہ تذکرہ کرتے ہیں…کیاسورج حرکت کرتاہے؟'' اس
آیت میں کہاں لکھاہے کہ …''سورج حرکت کرتاہے۔'' سورہ فرقان آیت نمبر 45تا
46ہرگزنہیں کہتی کہ سورج حرکت کرتاہے اور وہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں ''ہمیں
مدرسہ ابتدائیہ میں پڑھایا گیا تھا'' اورانہوں نے اپنی گفتگومیں بھی کہاہے کہ ''یہ زمین
''کی گردش کے باعث ہے کہ سائے بڑھتے گھٹتے ہیں۔
لیکن قرآن کیا کہتاہے…''سورج اس کارہنما ہے۔'' آجح ّٰتی کہ وہ شخص بھی
جوسکول نہیں گیا'جانتاہے کہ سایہ سورج کی روشنی کے باعث ہے۔ پس قرآن کامل ً
درست ہے۔ یہ نہیں کہتا کہ سورج حرکت کرتاہے اور سایہ بننے کاسبب ہے۔ وہ اپنے
الفاظ قرآن میں ڈال رہے ہیں۔ سورج اس کارہنماہے' یہ سائے کی رہنمائی کرتاہے۔
سورج کی روشنی کے بغیرآپ کو سایہ نہیں مل سکتا۔ ہاں'آپ روشنی کے سائے
ملحظہ کرسکتے ہیں لیکن یہ ایک مختلف چیزہے لیکن یہاں ُاس سائے کا ذکرہے جو
آپ دیکھتے ہیں' جوکہ حرکت کرتاہے' بڑھتاہے اورگھٹتاہے۔
ایک طویل دورانیے تک کھڑے uمیں ڈاکٹرولیم کیمپبل سے اتفاق کرتاہوں کہ سلیمان
کے گرنے کاذکرہے۔ جنوں نے uرہے۔ جواب اسی آیت میں دیاگیاہے جس میں سلیمان
فوت ہوچکے ہیں توہم اتنی کڑی مشقت نہ uکہاکہ''اگرہمیں معلوم ہوتاکہ سلیمان
کرتے۔'' اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنات تک کے پاس علم غیب نہ تھا۔ چونکہ جّنات
خود کو بہت عظیم سمجھتے تھے 'پس اللہ انہیں سبق دے رہے ہیں کہ علم ِ غیب تو ان
کے پاس بھی نہیں ہے۔
:مویشیوں کادودھ
ڈاکٹرولیم کیمپبل نے سورہ نحل آیت نمبر 66میں ''دودھ کے پیداواری عمل''
ل
ن نفیس تھا' نزو ِ
ن خون کے بارے میں بتایا'اب ِ
کاتذکرہ کیا۔ پہل شخص جس نے دورا ِ
ن نفیس کے 400سال بعد ولیم ہاروے نے اسے مغربی قرآن کے 600سال بعداوراب ِ
ل قرآن کے 1000سال بعدآئی۔ خوراک جو آپ دنیاکے لئے عام فہم بنایا۔یہ نوبت نزو ِ
کھاتے ہیں' آنت میں جاتی ہے اورآنتوں سے خوراک کے اجزاء خون کے دھارے کے
ذریعے مختلف اعضاء تک پہنچتے ہیں' اکثر اوقات جگرکے دہانے کے ذریعے اور پستانی
غدود تک بھی پہنچتے ہیں جوکہ دودھ کی پیداوار کاباعث ہے اور قرآن نے جدید
سائنس کی یہ معلومات مختصرالفاظ میں سورہ نحل آیت نمبر 66میں دی ہیں
جہاں بیان ہے کہ ''درحقیقت مویشیوں میں تمہارے لئے ایک سبق ہے۔ ہم تمہیں پینے
کے لئے دیتے ہیں' اس میں سے جو ان کے جسموں میں ہے' جوایسے مرکز سے آتا
ہے جوفضلے اورخون کے درمیان کاجز وہے'دودھ جوپاکیزہ ہے تمہارے پینے کے
لئے۔''الحمدللہ کہ سائنس کے ذریعے ہمیں معلومات بالکل حال ہی میں '50سال قبل
یازیادہ سے زیادہ 100سال قبل معلوم ہوئی ہیں جبکہ قرآن نے 1400سال پہلے اس
کاتذکرہ کیاتھا۔
:جانوروں کی بودوباش
ڈاکٹرولیم کیمپبل نے جانوروں کے بارے میں یہ نکتہ اٹھایا کہ''جانور گروہی رہائش
رکھتے ہیں۔'' قرآن سورہ انعام آیت نمبر 38میں بیان کرتاہے…زمین پررہنے والے
ہرجانور کو ہم نے تخلیق کیاہے اور ہوامیں ُاڑنے والے ہر پرندے کو کہ تمہاری طرح
اکٹھے رہیں۔'' اور ڈاکٹر ولیم کیمپبل کہتے ہیں کہ… ''مکڑی جفتی کے بعداپنے
نرکوماردیتی ہے' ہونے والے بچوںکے باپ کو'وغیرہ…کیاہم بھی ماردیتے ہیں؟ شیر
ایسا کرتا ہے اور ہاتھی بھی۔'' وہ توروی ّے )طرِز عمل(کی بات کررہے ہیں۔قرآن طرِز
عمل کی بات نہیں کررہا۔ اگر ڈاکٹر ولیم کیمپبل قرآن کوسمجھ نہیں سکتے تواس
میں قصورِان کاہے۔ یہ مطلب نہیں کہ قرآن غلط ہے۔ قرآن کہتاہے…''وہ گروہوں میں
رہتے ہیں''جانوروں اور پرندوں کے اکٹھارہنے کی بات ہے' انسانوں کی طرح
اجتماعی بودوباش۔ قرآن طرِز عمل کی بات نہیں کررہا۔ سائنس آج ہمیں بتاتی ہے
کہ جانور'پرندے اور دنیا کے دوسرے جاندار اجتماعی بودوباش رکھتے ہیں' انسانوں
کی طرح رہنے کامطلب ہے…وہ اکٹھے رہتے ہیں۔
میرے پاس علم ِ جنین کے بارے میں ہرنکتے پربات کرنے کے لئے وقت نہیں ہے'میں ان
کے 8/9موضوعات پربات کرتا ہوں جو انہوں نے بیان کیے۔ علم ِ جنین…میں
مزیدتفصیل بیان کروں گا۔ علم ِ جنین کے بارے میں ایک نکتہ جس کی میں وضاحت
کر چکاہوں ۔ ُاس کے علوہ انہوں نے کچھ نکات بیان کیے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جنین
کے ارتقا کے مراحل بقراط اورگیلن )جالینوس(نے بیان کیے تھے اورانہوں نے کئی
سلئیڈ بھی دکھائیں۔ غور کرنے کی بات یہ ہے کہ محض اس لئے کہ کسی کی کہی
ہوئی بات قرآن سے مطابقت رکھتی ہے تواس کاہرگز یہ مطلب نہیں بنتاکہ قرآن نے
توصرف ان کی کہی ہوئی باتیں دہرائی ہیں۔فرض کریں کہ اگر میں کوئی بیان دوں
جوکہ درست ہے اور یہی بات اگرکسی نے پہلے کہی تھی تواس کاہرگزیہ مطلب نہیں
ہے کہ میں نے محض نقالی کی ہے… ایساممکن ہوسکتاہے اورغیرممکن بھی۔ قرآن
نے بقراط کی کئی غلط باتیں نہیں قبول کیں۔ اگراس نے نقالی کی ہوتی تو وہ
ہربات کی نقالی کرتا'یہ منطقی بات ہے۔ میں اسے نقل نہیں کہوں گا' یہ درست بات
ہے۔ میں اسے نقل کروں گا۔بقراط اور گیلن کے بیان کردہ تمام مراحل قرآن سے
مطابقت نہیں رکھتے۔ بقراط اورگیلن نے ''جونک جیسی چیز'' کے بارے میں کچھ
نہیں کہا۔ انہوں نے ''مضغہ'' کے بارے میں کوئی بات نہیں کی انہوں نے کیابات کی؟
بقراط اورگیلن نے ُاس دورمیں کہا کہ ''عورت کابھیماد ٔہ منویہ ہوتاہے'' یہ بات کس
نے کہی؟ اگر آپ بائبل کامطالعہ کریں تووہ بھی یہی کہتی ہے۔
پس تمام 22نکات تاحال ثابت کرتے ہیں کہ بائبل سائنس کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہے۔
میں بیان ہے کہ ''خرگوش Leviticusنکتہ نمبر 23حیوانیات کے شعبے میں 11:6
جگالی کرنے وال)جانور(ہے۔'' ہم جانتے ہیں کہ خرگوش جگالی نہیں کرتا۔ قبل ازیں
خرگوش کی حرکات کے باعث ایسا گمان کرتے تھے۔ اب ہم جانتے ہیں کہ خرگوش
جگالی نہیں کرتا'نہ ہی ُاس کامعدہ ایسی ٹھوس نوعیت کاہوتاہے۔
آج ہم جانتے ہیں کہ چیونٹیاں مہذب کیڑے ہیں۔ان کانظام ِ کککاربہت اچ ھاہے جککس میککں
ان کاسردار ہوتاہے' ان کانگران ہوتاہے'ان کے کارکن ہوتے ہیککںح تٰ ّک ی ککہ ان کککی ایککک
ملکہ بھی ہوتی ہے'ان کے ہاں ایک حکمران بھی ہے' اس لئے بائبککل غیرسائنسککی ہہہے۔
علوہ ازیں بائبل 3:14Genesisاور Isaiah 65:25میں بیان ہے کہ ''سانپ مککٹی
کھاتے ہیککں۔'' Book Of Leviticus 11:20میککں بیککان ہہہے ''مکککروہ چیککزوں میککں
چارپنجوں والے پرندے شامل ہیں۔'' اور بعض عالم کہتے ہیککں ک کہ عککبرانی لفککظ""uff
کاترجمہ " "fowlغلط ہے۔ King James Versionمیں ''کیڑا'' یا ''پردار مخلوق''ہے
اورنئی بیککن القککوامی اشککاعت )(New International Versionمیککں ''پککردار
مخلوق'' ہے لیکن یہ کہاگیاہے ''تمککام کیککڑے جککن ککے چارپککاؤں ہیککں' وہ مکککروہ ہیککں۔وہ
تمہارے لئے نفرت انگیز ہیں۔'' میں ڈاکٹرولیم کیمپبل سے پوچھناچاہتاہوں''کن کیککڑوں
کے چارپاؤں ہوتے ہیں؟'' ح ّٰتی کہ ایک پرائمری پاس طالب علم بھی جانتاہے کہ کیڑوں
کے چھ پاؤں ہوتے ہیں۔ دنیا میں نکہ کککوئی پرنککدہ ہہہے اورنکہ ہہہی کککوئی کیککڑا جککس ککے
چارپاؤں ہوں۔مزیدبرآں بائبل میں افسانوی اورخیالی جانوروں کاتذکرہ ایسے ہہہے کککہ
جیسے وہ )سچ مچ( موجودہوں۔مثال ککے طککورپر ) Unicornگ ھوڑے کککی شکککل کککا
افسانوی جانور جس کے ماتھے پر ایک بالکل سککیدھا سککینگ ہوتککاہے(۔ Isaiah 34:7
میں Unicornکاتذکرہ ایسے کیاگیاہے کہ جیسے سچ مچ وجود رکھتکا ہہہو۔آپ ڈکشکنری
میں دیکھیں'یہ کہتی ہے…''ایک جانور جکس ککا جسکم گ ھوڑے ککا ہہہے اورایکک سککینگ
جوصرف افسانوں میں دستیاب ہے۔''میرا )مقررہ(وقت ختم ہونے وال ہے۔ صککرف ی کہ
کہناچاہوں گا کہ اگرکسککی عیسککائی کککی دل آزاری ہہہوئی ہوتککو معککافی چاہتککاہوں۔ ی کہ
میراارادہ نہ تھابلکہ محض ڈاکٹرولیم کیمپبل کی کتاب کاجواب 'یہ ثابت کرن کے ک کے لئے
قرآن سائنس کے ساتھ ہم آہنگ ہے اور بائبل' ایک حصہ خدا کاکلم ہوسکتاہے' مکمککل
خدا کاکلم نہیں۔یہ موافقت نہیں رکھتی۔میں قرآن کی سورہ اسراء آیت نمبر 18سے
اپنے کلم کااختتام پسندکروں گا' جوکہتی ہے ''جب سککچ کوج ھوٹ پککردے ماراجاتککاہے
توجھوٹ تباہ ہوجاتاہے' اس لئے کہ جھوٹ اپنی فطرت کے لحاظ سے مٹ جانے والہی
توہے۔''