Professional Documents
Culture Documents
Awais (20103002-018) BS 8th Semester
Awais (20103002-018) BS 8th Semester
پڑھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسالم علیکم۔۔۔کورونا سے پہلے موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والے نزلے زکام کو کوئی بھی اہمیت نہیں دیتا تھا۔۔۔
اور عام سی دوائی یا جوشاندہ اس کا عالج ہوا کرتا تھا۔۔۔مگر کورونا وائرس نے انسانی بستیوں کو انسانی سوچوں کو ان
کے رہن سہن کو ان کے کھانے پینے کو ان کی زندگی کی رنگینیوں کو ان کے رویوں کو مکمل طور پر بدل کر رکھ دیا
ہے۔۔۔اب کسی کو بھی عام نزلہ زکام ہو جاۓ تو اسے لگتا ہے کہیں کورونا تو نہیں ہو گیا اور وہ اس چیز کو ذہنی دباؤ بنا
لیتا ہے کے اس کا کیا اثر ہو گا وہ انہی سوچوں میں گم سم رہتا ہے کے میں کسی کے سامنے کھانسا یا چھینکا تو لوگ
مجھ سے دور بھاگیں گے۔۔۔ہو سکتا ہے کے وہ عام نزلہ زکام کا مریض ہو جو دو چار دن میں ٹھیک ہو جاتا ہے پر ہو
سکتا ہے اس کا وہم کئی ہفتوں ختم نہ ہو اور وہ اسی بےچینی اور ذہنی دباؤ میں جیتا ہے جو بے چینی اور سوچ اسے
ڈپریشن میں بھی لے جا سکتی ہے۔۔۔اور ڈپریشن انسان کو عام زندگی اور ہنستی مسکراتی دنیا کو چھوڑ کر کمرے میں
بھی بند کر سکتا ہے۔۔۔اس بےچینی کی اصل وجہ کیا ہے سوشلی دباؤ،ایس اوپیز اور پروٹوکول کا خیال نہ کرنا،معمولی
نوعیت کی عالمات کو کورونا سمجھ لینا۔۔۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کے زندگی سے ہر کسی کو پیار ہے اور جس چیز سے پیار ہو اسے چھوڑنے کو دل کس کا
کرتا ہے اب مرنا تو کوئی بھی نہیں چاہتا لیکن جینے کے لئے زندگی کے بھی کچھ قاعدے ہیں اگر آپ ان کو سیریس
نہیں لیں گے تو بگاڑ تو پیدا ہو گا۔۔۔اب کورنا ایک عالمی سازش ہے یا یہ ہللا کا عذاب ہے ان سوچوں سے نکلیں اور ایس
اوپیز پر عمل یقینی بنائیں اور ارد گرد کے لوگوں کو بھی اس کی تلقین کریں۔۔۔میڈیا پر چلنے والی خبروں کو عام خبروں
کی طرح لیں اور زیادہ نہ سوچیں ان خبروں کو زیادہ اہم سمجھ کر اپنے ذہن کو مزید دباؤ میں نہ الیئں۔۔۔اور اگر کورونا
وائرس ہو بھی جاۓ تو سب سے پہلے آپ نے گھبرانا نہیں ہے آپ بلکل ٹھیک ہو جایئں گے آپ کو ایک واقعہ سناتا ہوں
میرے ایک استاد اے محترم نے مجھے کافی دیر پہلے سنایا تھا وہ کہتے ہیں کے میں جب جوان تھا کالج کا زمانہ تھا
مجھے ٹی بی کا مرض الحق ہو گیا جب ڈاکٹر نے بتایا کے ٹی بی ہے تو جیسے میرے پاؤں کے نیچے سے زمین ہی
نکل گئی ہو ایک پل کے لئے تو مجھے ایسا محسوس ہوا کے میری زندگی کے دن تو گنے جا چکے ہیں کیوں کے اس
زمانے میں وہ مرض بڑا خطرناک سمجھا جاتا تھا عام طور پر لوگ مر بھی جایا کرتے تھےنہ ادویات میسر ہوا کرتی
تھی نہ کوئی اچھا ڈاکٹر۔۔۔میرے والد محترم نے کچھ بیمار لوگوں کی مثالیں پیش کرتے ہوے جو اس مرض سے شفایاب
ہو چکے تھے میری حوصلہ افزائی کی اس کے بعد میں نے بھی فیصلہ کر لیا کے وہ ٹھیک ہو سکتے ہیں تو میں کیوں
نہیں جس کے بعد میں نے ذہن میں خود کو تندرست سمجھنا شروع کر دیا جس کے مجھے زبردست نتایج ملنا شروع
ہوے اور میں آہستہ آہستہ عام دوائی اور مثبت سوچ کے ساتھ ٹھیک ہونا شروع ہوگیا اور آخر کار میں بلکل ٹھیک ہو گیا
آپ کے دماغ میں جو چیز آ سکتی ہے وہ ممکن بھی ہو سکتی ہے کیوں کے آپ کا دماغ ہی اصل میں آپ ہیں تو آپ بھی
ذہنی طور پر خود کو تندرست سمجھنا شروع کر دیں کورنا آپ کا کچھ نہیں بگاڑ پاۓ گا۔۔۔
Awais
BS Psychology
)(20103002-018; Semester 8th
Department of Psychology