حتی کہ ہم اپنی زندگی کا ایک تہائی حصہ سونے میں گزار دیتے ہیں۔ تمام انسان ،جانور ،پرندےٰ ، مچھلیاں بھی سوتی ہیں۔ نیند کا عمل ،جاگنے کے عمل سے مختلف ہے۔ دوران نیند کسی معاملے پر ردعمل ظاہر کرنے کی صالحیت کم ہو جاتی ہے ،تاہم یہ صالحیت جاگتے ساتھ ہی واپس حاصل کی جا سکتی ہے۔ اسی طرح نیند کوما یا ہائبرنیشن سے بھی مختلف ہے ،کیونکہ کوما یا ہائبرنیشن کی صورت میں افعال کی واپسی اتنی جلدی ممکن نہیں ہوتی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ سوتے کیوں ہیں؟ سونا ایک ایسا فعل ہے جس کی ابھی تک سائنس کوئی مکمل توضیح پیش نہیں کر سکی۔ تحقیق کاروں کے مطابق یہ جاننا کہ انسان یا جانور کیوں سوتے ہیں سائنس کے لئے ایک معمہ ہے۔ نیند کے متعلق اب تک کئی مختلف نطریات پیش کئے گئے ہیں۔ جن میں دماغ کی مینٹیننس (خبر گیری) سے لے کر جاگنے کے دوران پیدا ہونے والے مختلف دباؤ کے اثرات کو کم کرنے جیسے نظریات شامل ہیں۔ تاہم ان میں سے کوئی بھی نظریہ مکمل طور پر نیند کے عمل کی وضاحت نہیں کرتا۔ اسی ضمن میں ایک اور نظریہ ایفی شینسی (پیدا واریت ) بڑھانا بھی ہے۔ سونے کے فعل کو بقا کے نقطہ نظر سے عموما ً منفی انداز سے دیکھا جاتا ہے کیونکہ نیند کے دوران جاندار بےیار و مددگار کی سی کیفیت میں ہوتا ہے اور باآسانی کسی شکاری کا شکار ہو سکتا ہے۔ لہٰ ذا یہ گمان کیا جاتا ہے کہ نیند کے زریعے جانداروں کی کوئی ایسی ضرورت پوری ہوتی ہے جو کہ جاگنے کے دوران نہیں پوری کی جا سکتی۔ تاہم یہ ضرورت کیا ہے اس کے متعلق حتمی طور پر ابھی تک کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ انسانوں میں دماغ کا وزن ان کے کل وزن کا %2ہوتا ہے۔ لیکن یہ انسانی توانائی کا %20حصہ استعمال کرتا ہے اور جاگنے کے دوران مسلسل استعمال ہوتا رہتا ہے۔ لہٰ ذا سونے کے دوران اس %20توانائی کی بچت ہوتی ہے۔ تاہم توانائی کی بچت کے ساتھ نیند سے انسان کو مزید فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں جیسے چوٹ لگنے کے خطرات میں کمی ،وسائل کے استعمال میں کمی ،وغیرہ۔ کچھ لوگوں کے نزدیک توانائی کی بچت ویسے ہی آرام کرنے سے بھی ہو سکتی ہے ،اور اس کے لئے نیند کا لینا ضروری نہیں ہے۔ نیند پر کی جانے والی مختلف تحقیقات کے دوران مختلف نظریات سامنے آئے ہیں جو نیند کی مدد سے پورے ہونے والے کسی نا کسی فعل یا کام کی نشاندہی کرتے ہیں۔ آئیے ان کو یکے بعد دیگرے دیکھتے ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق نیند کے دوران زخموں کے بھرنے کی رفتار میں تیزی پیدا ہوتی ہے ،اور صحتیابی کا عمل جاگنے کی نسبت تیزی سے ہوتا ہے۔اسی طرح نیند کی کمی سے انسان کا مدافعتی نظام بھی متاثر ہوتا ہے ،اور وہ مختلف بیماریوں کا باآسانی شکار ہو سکتا ہے۔تحقیق کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ نیند کا تعلق انسان کی یادداشت سے بھی ہے۔ نیند کی کمی سے انسان کی یاد رکھنے کی صالحیت پر اثر پڑتا ہے۔نیند کے متعلق دلچسپ بات دوران نیند کسی رد عمل کا اظہار نہ کرنا نہیں بلکہ یہ جسم اور دماغ کے میٹابولزم کو کم کرنے کی صالحیت ہے ،جبکہ اس دوران اردگرد کے ماحول سے بھی آگاہ رہنا ہے۔ اس سلسلے میں عام دی جانے والی مثال والدین کی ہو سکتی ہے جو اپنے بچے کی ہلکی سی آواز سن کر بھی اٹھ جاتے ہیں لیکن باہر پیش آنے واال طوفان بھی ان کی نیند کو توڑنے میں ناکام رہتا ہے۔ اس مثال سے نیند کے عمل کا انتہائی حیرت انگیز ہونا سامنے آتا ہے جس میں انسانی دماغ ،اردگرد سے موصول ہونے والے سگنلز یا اشاروں کو جانچتا رہتا ہے اور کسی خاص واقعے کی صورت میں انسان کو ملی سیکنڈز میں فوری طور پر جگا دیتا ہے۔ ارتقاء کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو نیند کا دورانیہ اور گہرا پن انسانی عمر کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتے جاتے ہیں۔ کم عمر لوگ زیادہ سوتے ہیں اور زیادہ گہری نیند لیتے ہیں۔ تاہم اس کے پیچھے یہ وجہ بھی ہے کہ وہ بے فکری کا زمانہ ہوتا ہے ،والدین اور بزرگ دیکھ بھال اور حفاظت کے لئے موجود ہوتے ہیں۔عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ نیند کا دورانیہ اور گہرائی کم ہوتی جاتی ہے کیونکہ اب دیکھ بھال اور حفاظت کی ذمہ داری ان کے کندھوں پر ہوتی ہے۔ آپ کیا کہتے ہیں ،آپ کیوں سوتے ہیں۔؟