You are on page 1of 5

‫آٹزم کی عالمات‪ ،‬وجوہات‪ ،‬اقسام اور عالج‬

‫آٹزم‪ ،‬جسے آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر (‪ )ASD‬بھی کہا جاتا ہے‪ ،‬ایک ایسی پیچیدہ‬
‫کیفیت کا نام ہے جس میں باہمی رابطوں اور رویوں سے متعلق مسائل شامل ہیں۔ آٹزم‬
‫بعض اوقات ایک نسبتًا معمولی مسئلہ یا کسی نا اہلی کی صورت میں بھی ہو سکتا ہے‬
‫جسے ایک خاص بندوبست کے ساتھ کل وقتی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔تشخیس‬
‫کے حوالے س اس مرض کو عالمات اور اہلیت کی ایک وسیع رینج کے ذریعے جانچا‬
‫جاتا ہے۔‬
‫آٹزم کے شکار لوگوں کو باہمی روابط یا بات چیت میں مسائل پیش آتے ہیں۔‬
‫انہیں یہ سمجھنے میں دشواری ہوتی ہے کہ دوسرے لوگ کیا سوچتے اور محسوس‬
‫کرتے ہیں۔جس کے باعث ان کے لیے الفاظ ‪ ،‬اشاروں‪ ،‬چہرے کے تاثرات اور لمس کے‬
‫ذریعے اظہار خیال کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔‬
‫آٹزم سے متاثر افراد کو سیکھنے کے عمل میں دشواری ہو سکتی ہے۔ ان کی‬
‫اہلیت غیر متوازن ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر‪ ،‬انہیں بات چیت یا اظہارکرنے میں‬
‫توپریشانی ہو سکتی ہے لیکن توقع کے برعکس وہ فن‪ ،‬موسیقی‪ ،‬ریاضی یا یادداشت‬
‫کے حولے سے غیر معمولی طور پر اچھے ہوسکتے ہیں جس کی وجہ سے‪ ،‬وہ با‬
‫الخصوص تجزیہ نگاری یا کسی مسئلے کی گتھی سلجھانے میں میں اچھی کارکردگی‬
‫کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔‬
‫پہلے کی نسبت اب آٹزم سے متاثر ہ بچوں کی قدرے زیادہ تعداد سامنے آرہی‬
‫ہے۔ لیکن حالیہ اضافے کا سبب اس میں حقیقی اضافہ نہیں بلکہ اس کی تشخیص کے‬
‫طریقہ کار میں تبدیلی یا بہتری ہوسکتی ہے۔‬

‫آٹزم کی عالمات‬
‫عام طور پر آٹزم کی عالمات ‪ 3‬سال کی عمر سے قبل ظاہر ہوتی ہیں۔جبکہ کچھ‬
‫بچوں میں اس کی عالمات پیدائش کے ساتھ ہی ظاہر ہوجاتی ہیں۔‬
‫آٹزم کی عمومی عالمات درجہ ذیل ہیں‪:‬‬
‫• نظریں نہ مال سکنا۔‬
‫• محدودمشاغل یا بعض موضوعات میں ضرورت سے زیادہ دلچسپی۔‬
‫• ایک ہی عمل بار بار کرنا‪ ،‬جیسے الفاظ یا جملے دہراتے رہنا‪ ،‬آگے پیچھے ہلنا‬
‫• مخصوص آوازوں‪ ،‬چھونے‪ ،‬بو‪ ،‬یا منا ظر سے خاص حساسیت جو دوسرے لوگوں‬
‫کو عام لگتی ہیں۔‬
‫• دوسروں کو دیکھنے اور سننے سے ال تعلقی۔‬
‫• جب کوئی دوسرا شخص کسی چیز کی طرف اشارہ کرے تو اس چیز سے نظریں‬
‫چرانا ۔‬
‫• ملنے یا گلے لگانےسے گریز کرنا۔‬
‫• بولنے‪ ،‬اشاروں‪ ،‬چہرے کے تاثرات‪ ،‬یا آواز کے لہجے کو سمجھنے یا استعمال کرنے‬
‫میں دشواری‬
‫• گانا گانے کے انداز میں یا سپاٹ اور مشینی آواز میں بات کرنا۔‬
‫• روٹین میں تبدیلیوں کو اپنانے میں دشواری‬
‫آٹزم کے شکار کچھ بچوں کو دورے بھی ہو سکتے ہیں مگریہ سِن بلوغت تک شروع‬
‫نہیں ہوتے۔‬
‫آٹزم کی وجوہات‬
‫آٹزم کی حتمی وجوہات کا تعین ابھی غیر واضح ہے۔ یہ عارضہ آپ کے دماغ‬
‫کے ان حصوں میں مسائل سے پیدا ہوسکتا ہے جو حسیات سے آنےوالی معلومات اور‬
‫زبان کی ترجمانی کرتے ہیں۔لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں میں آٹزم کا رجحان چار گنا‬
‫زیادہ پایا جاتاہے۔ یہ کسی بھی نسل یا سماجی پس منظر کے لوگوں میں ہو سکتا ہے۔‬
‫خاندانی آمدنی‪ ،‬طرز زندگی‪ ،‬یا تعلیمی درجہ بچے کو آٹزم کےال حق خطرے کو متاثر‬
‫نہیں کرتے‪،‬تاہم چند خطرے والے عوامل درجہ ذیل ہیں‪:‬‬
‫جینز کے کچھ امتزاج بچوں میں آٹزم کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں کیونکہ یہ‬
‫نسل در نسل بھی منتقل ہوتا ہے‪-‬‬
‫بڑی عمر کےوالدین کے بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ایسی حاملہ‬
‫خواتین جو بعض ادویات یا کیمیکلز جیسے الکحل یا اینٹی سیزر ادویات کا استعمال‬
‫کرتی ہیں‪ ،‬ان کے بچے کےآٹسٹک ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔‬
‫دیگر قابِل فکر عوامل میں زچگی کے میٹابولک حاالت جیسے ذیابیطس اور‬
‫موٹاپا شامل ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق آٹزم کو غیر عالج شدہ ‪phenylketonuria‬‬
‫جسے ‪ PKU‬بھی کہا جاتا ہے‪ ،‬ایک خاص انزائم کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہونے‬
‫واال میٹابولک عارضہ اور روبیال (جرمن خسرہ) سے بھی جوڑا جاتاہے۔ اس بات کا‬
‫کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ویکسین لگوانا آٹزم کا سبب بنتی ہے۔‬
‫آٹزم کی تشخیص‬
‫آٹزم کی ٹھوس بنیادوں پر تشخیص ایک مشکل امر ہے۔ آپ کا ڈاکٹر رویوں اور‬
‫نشونما پر توجہ مرکوز رکھتا ہے۔عام طور پر بچوں کے لیے‪ ،‬تشخیص میں دو مراحل‬
‫ہوتے ہیں۔‬
‫تجرباتی اسکریننگ کے ذریعے معالج اندازہ کرتے ہیں کہ آیا آپ کا بچہ بنیادی‬ ‫‪‬‬
‫مہارتوں جیسے سیکھنے‪ ،‬بولنے‪ ،‬برتاؤ اور حرکت کے ساتھ درست سمت پر‬
‫ہے۔ ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ بچوں کو ‪ 9‬ماہ‪ 18 ،‬ماہ اور ‪ 24‬یا ‪ 30‬ماہ کی‬
‫عمر میں ان کے باقاعدگی سے چیک اپ کے دوران ‪developmental delays‬‬
‫کے لیے اسکریننگ کی جائے۔مروجہ طور پر بچوں کو بالخصوص ان کے ‪18‬‬
‫اور ‪ 24‬ماہ کے چیک اپ میں آٹزم کے لیے چیک کیا جاتا ہے۔‬
‫اگر آپ کے بچے میں ان اسکریننگزکے دوران کسی مسئلے کے آثار نظر آئیں‪،‬‬ ‫‪‬‬
‫تو اسے مزید مکمل جانچ کی ضرورت ہوگی۔ اس میں سماعت اور بصارت کے‬
‫ٹیسٹ یا جینیاتی ٹیسٹ شامل ہو سکتے ہیں۔ ممکن ہے کہ آپ کا ڈاکٹر کسی ایسے‬
‫شخص کو النا چاہے جو آٹزم کے امراض میں مہارت رکھتا ہو‪ ،‬جیسا کہ ایک‬
‫‪ developmental pediatrician‬یا بچوں کا ماہر نفسیات۔ کچھ ماہر نفسیات‬
‫ایک ٹیسٹ بھی دے سکتے ہیں جسے ‪Autism Diagnostic Observation‬‬
‫)‪ Schedule (ADOS‬کہا جاتا ہے‪-‬‬
‫کیا آٹزم کا عالج ممکن ہے؟‬
‫اگرچہ آٹزم کا کوئی مستند عالج نہیں ہے۔ لیکن بر وقت توجہ آٹزم کے شکار‬
‫بچے کی نشوونما میں نمایاں بہتری ال سکتا ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کا بچہ آٹزم‬
‫کی عالمات ظاہر کرتا ہے تو جلد از جلد اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔‬
‫یہ ضروری نہیں کہ جو طریقہ یا عالج ایک شخص کے لیے کام کرتا ہے وہ‬
‫دوسرے کے لیے بھی صحیح ثابت ہو۔ آپ کے ڈاکٹر کو ہی آپ کے یا آپ کے بچے‬
‫کے لیے موزوں طریقہ عالج اپنانا چاہیے۔‬
‫عالج کی دو اہم اقسام درج ذیل ہیں‪:‬‬
‫رویہ اور بات چیت کی تھراپی شخصیت کی ساخت اور تنظیمی معامالت میں‬ ‫‪.1‬‬
‫معاون ثابت ہوتی ہے ۔ان طریقہ عالج میں سے ایک (‪Applied Behavioral‬‬
‫‪ )Analysis‬ہے۔ یہ مثبت رویوں کو فروغ دیتا ہے جکہ منفی رویوں کی حوصلہ‬
‫شکنی کرتا ہے۔ پیشہ ورانہ تھراپی انسان کی صالحیتوں جیسے لباس کا سلیقہ‪،‬‬
‫کھانے‪ ،‬اور لوگوں سے تعلق رکھنے جیسے معامالت میں مدد کر سکتی ہے۔‬
‫حسی انضمام کی تھراپی کسی ایسے شخص کی مدد کر سکتی ہے جسے چھونے‬
‫یا نظروں یا آوازوں میں دشواری ہو۔ اسپیچ تھراپی سے بات چیت کی مہارت‬
‫بہتر ہوتی ہے۔‬
‫آٹزم کی عالمات مثًال توجہ کے مسائل‪ ،‬ہائپر ایکٹیویٹی‪ ،‬یا اضطراب جیسی‬ ‫‪.2‬‬
‫کیفیات میں معاونت کیلیے ادویات کا استعمال کرنا بہتر ہے۔‬
‫مکمل عالج آٹزم کے شکار کچھ لوگوں میں سیکھنے اور باہمی رابطوں کی‬
‫مہارت کو بڑھانے میں مدد کر سکتا ہے۔ تکمیلی عالج میں موسیقی‪ ،‬آرٹ‪ ،‬یا‬
‫جانوروں کی تھراپی شامل ہیں‪ ،‬جیسے گھوڑے کی سواری اور یہاں تک کہ ڈولفن‬
‫کے ساتھ تیراکی وغیرہ۔‬
‫اپنے بچے کی خوراک میں تبدیلی کے بارے میں محتاط رہیں‪-‬کچھ مختلف‬
‫کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے الزمی بات کریں‪ ،‬جیسے کہ کوئی خاص غذا۔ اس‬
‫بات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے کہ خصوصی غذائیں آٹزم والے بچوں کی مدد‬
‫کرتی ہیں۔ آٹزم ایک پیچیدہ دماغی عارضہ ہے۔ اگرچہ ایسا لگتا ہے کہ کچھ کھانوں‬
‫کو چھوڑ دینا آپ کے بچے کی عالمات کو دور کر سکتا ہے‪ ،‬لیکن یہ حقیقت میں‬
‫زیادہ نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔‬
‫مثال کے طور پر‪ ،‬آٹزم کے شکار بچوں کی ہڈیاں اکثر جھکیں ہوتی ہیں۔ دودھ‬
‫کی مصنوعات میں ایسے غذائی اجزاء ہوتے ہیں جو ان کی ہڈیوں کو مضبوط بنا‬
‫سکتے ہیں۔ کیسین نامی دودھ کی مصنوعات میں پروٹین پر کیے گئے مطالعے سے‬
‫معلوم ہوا ہے کہ بہت سے بچوں نے اس پروٹین والی غذا استعمال کی یا نہیں۔ ان‬
‫کی آٹزم کی عالمات کسی قابل ذکر طریقے سے تبدیل نہیں ہوئیں۔کچھ شواہد سے پتہ‬
‫چلتا ہے کہ آٹزم کے شکار افراد میں بعض وٹامنز اور معدنیات کی سطح کم ہو‬
‫سکتی ہے۔ اس سے آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر نہیں ہوتا۔ لیکن غذائیت کو بہتر بنانے‬
‫کے لیے سپلیمنٹس تجویز کیے جا سکتے ہیں۔ وٹامن بی اور میگنیشیم دو ایسے‬
‫سپلیمنٹس ہیں جو اکثر آٹزم کے شکار لوگوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ لیکن لوگ‬
‫ان وٹامنز کی زیادہ مقدار لے سکتے ہیں‪ ،‬اس لیے میگا وٹامنز سے پرہیز کرنا‬
‫چاہیے۔ تاہم‪ ،‬غذا میں کی جانے والی کچھ تبدیلیاں آٹزم کی بعض عالمات میں مدد کر‬
‫سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر خوراک کے حوالے سے پائےجانے والی الرجی‪،‬‬
‫رویوں کے مسائل کو بدتر بنا سکتی ہے۔ غذا سے الرجی کا باعث بننے والے اجزا ء‬
‫کو ہٹانے سے رویوں کے مسائل بہتر ہو سکتے ہیں۔‬
‫اہم بات یہ ہے کہ آپ کے بچے کی خوراک کو ان کی مخصوص غذائی ضروریات‬
‫اور سب سے زیادہ مفید خوراک کو طے کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے‬
‫ڈاکٹر اور ایک رجسٹرڈ غذائی ماہر کے ساتھ کام کریں۔ وہ آپ کے بچے کے لیے‬
‫خوراک کی منصوبہ بندی میں آپ کی مدد کریں گے۔‬
‫آٹزم کے شکار کچھ بچوں کو ہاضمے کے مسائل ہوتے ہیں جیسے قبض‪ ،‬پیٹ میں‬
‫درد‪ ،‬یا متلی اور الٹی۔ آپ کا ڈاکٹر ایسی غذا تجویز کر سکتا ہے جو انہیں مزید خراب‬
‫نہ کرے۔اور یاد رکھیں‪ ،‬غذائی ضروریات وقت کے ساتھ بدلتی رہتی ہیں۔ آپ کے بچے‬
‫کا غذائی ماہر اس بات کو یقینی بنانے میں مدد کرے گا کہ وہ جو کھانا کھاتے ہیں کیاوہ‬
‫اب بھی ان کی عمر میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان کی غذائی ضروریات کو پورا کر‬
‫رہے ہیں یا نہیں۔‬

You might also like