You are on page 1of 2

‫ٓاپکے سامنے اکثر ٓاتی رہتی ہیں۔ روز مرہ کے کام کرتے ہوئے ٓاپ‬ ‫دنیا میں کئی

یا میں کئی ایسی بیماریاں ہیں جن کی عالمات‬


‫اکثر ایسے نفسیاتی مسائل کا سامنا کرنے لگتے ہیں جو ہوتے تو کسی بیماری کی وجہ سے ہیں۔مگر لوگوں کے خوف کی وجہ‬
‫سے ٓاپ ان مسلوں کو دوسروں سے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں اور اکثر تو اکیلے بھی ڈاکٹر کے پاس جانے سے بھی‬
‫گھبراتے‪ B‬ہیں۔ٓاپ میں سے کئی لوگ بچپن سے بھی ان مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں جو عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ مزید شدت‬
‫سے سامنے ٓاتے ہیں جب کہ کئی لوگ جوانی میں بھی ان کو فیس کرتے ہیں جیسے کہ ٓاپ میں سے کئی لوگوں کو کام پر‬
‫فوکس کرنے یا کسی بچپن میں ٹیچر کی ہدایات پر عمل کرنے میں مشکل ہوتی ہوگی۔ یا کیاا ٓپ کو وہ سائے یا ٓاوازیں بھی سنائی‬
‫دیتی ہیں جو محض ٓاپ کے تخیل کی پیداوار ہوتی ہیں اور حقیقت سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ اسی طرح ٓاپ کا رویہ‬
‫شدت پسند اور ہیجان انگیز بھی ہوجاتا ہے اور کیا ٓاپ کو چھوٹی عمر سے ہی سونے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے؟‬
‫اگر ٓاپ میں اسی طرح کے سمپٹمز پائے جاتے ہیں تو عین ممکن ہے کہ ٓاپ شیزوفرنیا کا شکار ہوں اور کئی لوگوں ک‬
‫طرح ٓاج تک دوسروں سے اپنی بیماری نہ صرف چھپاتے ٓائے ہوں بلکہ اپنی بیماری کو خطرناک حد تک بڑھا چکے ہوں یا‬
‫یہ بھی ممکن ہے کہ ٓاپ کو اپنے مرض کا یا اپنے ٓاس پاس رہنے والے کسی شخص کے اس مرض کا علم ہی نہ ہو جس کی‬
‫وجہ سے ٓاپ یا وہ شخص کئی مشکالت کا شکار ہوں۔ لہذا ٓاج کی ویڈیو کے ذریعے میں ٓاپ کو شیزوفرنیا کے بارے کی‬
‫مزید عالمات‪ ،‬وجوہات‪ ،‬اور عالج کے بار میں بتاوں گا تاکہ ٓاپ یا ٓاپ سے منسلک کوئی بھی شخص اس بیماری نہ صرف اس‬
‫بیماری کو سمجھ سکے بلکہ عالج کر کے اس بیماری سے چھٹکارا بھی حاصل کرےویڈیو کے ٓاخر میں ٓاپ کو یہ بھی بتاوں گا‬
‫کہ اگر شیزوفرنیا کا عالج نہ کیا جائے تو اس بیماری کے نتائج کتنے بھیانک‪ B‬بھی ہو سکتے ہیں۔‬
‫شیزوفرنیا کے سائنز‬
‫۔ ڈیلیوژنز‪۱‬‬
‫شیزوفرنیا کا شکار لوگ اکثر اپنی تخیالتی دنیا بنا کر اسی میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان کی اس دنیا میں بے حد اچھائیاں‬
‫اور بے انتہا برائیاں ہوتی ہیں مگر ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا بلکہ وہ خود ہی سب کچھ سوچ لیتے ہیں۔ جیسے‬
‫کہ اگر کوئی چھوٹا مذاق بھی کرلے یا ان کی مدد کرنا چاہے تو ان کو لگتا ہے کہ لوگ ان کو ہراس کر رہے ہیں یا‬
‫کسی کے اچھے رویہ پر فوری یہ سوچ لیتے ہیں کہ وہ شخص تو ان کی محبت میں مبتال ہو چکا ہے۔اسی طرح وہ خود‬
‫ساختہ ستائش بھی مبتال ہو کر یہ سوچ سکتے ہیں کہ ہم دنیا میں سب سے اچھے ہیں‪ ،‬ہر بات کا علم صرف ہمیں ہے اور‬
‫لوگ دنیا میں سب سے زیادہ ہمیں پسند کرتے ہیں۔‬
‫۔ ان یکھی چیزیں دیکھنا‪۲B‬‬
‫شیزوفرنیا کے شکار لوگ ان دیکھی چیزیں دیکھتے‪ B‬ہیں۔ ایسی چیزیں جن کا وجود نہیں ہوتا وہ نہیں نہ صرف دکھائی دیتی‬
‫ہیں بلکہ ان ٓاوازیں بھی سنائی دیتی ہیں ۔ اسی طرح ایسے لوگوں کے ذہنوں میں ہر وقت اسی بات کا خوف رہتا ہے کہ‬
‫ہمارے ساتھ کچھ نہ کچھ ضرور برا ہونے‪ B‬واال ہے۔‬
‫۔بولنے میں دشواری‪۳‬‬
‫شیزوفرنیا کے شکار لوگ بولنے میں شدید دشواری محسوس کرتے ہیں۔ دراصل ایسے لوگ کسی ایک ٓائیڈیا پر فوکس نہیں کر‬
‫پاتے ۔ ان کے خیاالت شیٹرڈ ہوتے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان کو بولنے میں بھی دشواری ہوتی ہے۔ یا تو وہ بات کرتے‬ ‫ْ‬
‫کرتے بھول جاتے ہیں یا اچانک سے دوسرے ٹاپک پر چلے جاتے ہیں اور ہکالہٹ‪ B‬کا بھی شکار ہو جاتے ہیں۔‬
‫۔ بچگانہ رویہ‪۴‬‬
‫شیزوفیرنیا‪ B‬کے اکثر مریض بچوں جیسی حرکتیں کرتے ہیں ‪ ،‬کسی کی بات ماننا پسند نہیں کرتے‪ ،‬ایک جگہ ٹک کر نہیں‬
‫بیٹھتے اور عجیب و غریب حرکتیں کر کے خوشی محسوس کرتے ہیں۔‬
‫۔سوشل ڈسٹنسنگ‪۵B‬‬
‫شیزوفرنیا کے مریض لوگوں سے گھلنا ملنا پسند نہیں کرتے‪ ،‬زیادہ لوگوں کو دیکھ کر الٹی سیدھی حرکتیں کرنے لگتے ہیں اور‬
‫اپنی صفائی کو بھی بالکل خیال نہیں رکھتے۔‬
‫شیزفرنیا کی وجوہات‬
‫تمام ڈاکٹرز اور ریسرچرز اس بات پر تو متفق ہیں کہ شیزوفرنیا ایک نفسیاتی بیماری ہے مگر ان میں سے کوئی بھی اس مرض‬
‫کی ایک وجہ دریافت نہیں کر سکا ہے۔ کچھ ریسرچرز کا خیال ہے کہ یہ ایک جنیاتی مسئلہ ہے جو ماں باپ کی کسی ایک‬
‫ابنارمل جین کی وجہ سے جنم لیتا ہے۔ کچھ ڈاکٹرز کے مطابق شیزوفرنیا کے مریضوں کے دماغ میں چند فلوڈز کی ابنارملٹی‬
‫سے جنم لیتا ہے۔ نیورمیگنگ‪ B‬کی ایک تحقیق‪ B‬کے مطابق ہمارے دماغ میں موجود گلوٹومیٹ‪ B‬اور ڈومائن نامی ٹرانسیٹرز کی‬
‫خرابی کی وجہ سے مریض زیزو فرنیا کا شکار ہوتا ہے۔ جب کہ ڈاکٹروں کے ایک گروپ کے مطابق معاشرتی مسائل جیسے‬
‫کہ برا بچپن یا کوئی خوف ناک حادثہ بھی انسا ن کو شیزوفرنیا میں مبتال کر سکتے ہیں۔ اسی طرح اگر ٓاپ کے گھر یا قریبی‬
‫رشتہ داروں میں کوئی بھی شیزوفرنیا کا شکار ہے تو مرض کا شکار ہونے کے چانسز بڑھ جاتے ہیں۔‬
‫شیزوفرنیا کا عالج‬
‫شیزو فرنیا کے مریض کو عالج کے لیے راضی کرنا عالج کا پہال اور سب سے مشکل مرحلہ ہے۔ اول تو مریض کے رشتہ‬
‫دار ہی اس بات کو ماننے سے انکا رکرتے ہیں کہ ان کا پیارا اس قدر شدید نفسیاتی بیماری کا شکار ہے ‪ ،‬جب کہ کئی کیسز‬
‫میں مریض خود عالج کے لیے راضی نہیں ہوتا۔ لہذا سب سے پہلے تو گھر والوں کو چاہیئے کہ وہ مریض کو یہ سمجھائیں‬
‫اور اس کو اس کی اہمیت کا احساس دالئیں۔‬
‫اس کے بعد مریض کو کسی اچھے اسپیشلسٹ کے پاس لے جایا جائے جو اس کے مرض کوانفرادی طور پر ڈیل کرے کیوں کہ‬
‫مختلف ہوتی‬ ‫اس مرض کے عالج میں اس بات کو سمجھنا ضروری ہے کہ ہر مریض میں سمپٹمز کی شدت اور وجوہات‬
‫ہیں۔‬
‫سب سے پہلے مریض کی کاونسلنگ کی جاتی ہے تاکہ عالج کے لیے راضی ہونے‪ B‬کے بعد بھی عالج کو جاری رکھنے لیے‬
‫موٹیویٹ‪ B‬رکھا جائے۔ اس کی وجہیہ ہے کہ شیزوفرنیا کے شکار لوگ کم حوصلے کا شکار ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ان کو‬
‫مختلف دوائیں استعمال کرائی جاتی ہیں جس سے ان کے مرض کی شدت میں ٓاہستہ ٓاہستہ کمی ہونے لگتی ہے اور اگر انہیں‬
‫دورے پڑتے ہیں تو اس کا دورانیہ بھی کم ہونے لگتا ہے۔‬
‫ماڈرن تحقیق‪ B‬کے مطابق‪ ،‬مریضوں کو سوشلی فرینڈلی بنانے کی تکنیک کے ذریعے بھی مرض کی شدت میں کمی الئی جا‬
‫سکتی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق‪ ،‬مریضوں کو اس بات کو زیادہ لوگوں میں اٹھنے بیٹھنے فوائد بتائے جاتے ہیں‪ ،‬انہیں اسپیچ‬
‫تھراپی کرائی جاتی ہیں تاکہ انہیں بولنے میں کم سے کم دشواری ہو۔اس کے ساتھ ساتھ مریض کے رشتہ داروں اور دوستوں‬
‫کو بھی اس بات پر راضی کیا جاتا ہے کہ وہ گھر میں مریض کو نہ صرف دوائیوں کا باقاعدگی سے استعمال کرائیں بلکہ‬
‫انہیں مختلف ایکٹیوٹیز‪ B‬میں بھی انگیج رکھیں تاکہ ان کے رویہ میں بہتری میں ٓائے‬
‫۔ رشتہ داروں کو اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہئے کہ مریضوں کو غصہ اور جھنجھالہٹ‪ B‬سے ڈیل کرنے کی بجائے‬
‫محبت سے ڈیل کریں تاکہ ان کی شدت پسندی میں کمی ٓائے۔ شیزوفرنیا کے شکار مریضوں کے گھر والوں کو اس بات کا‬
‫خصوصی خیال کرنا چاہئے کہ دواوں سے دوروں کی شدت کم ہو سکتی ہے لیکن تھراپیز کےذ ریعے ان کے بولنے‪ ،‬سوچنے‬
‫اور اٹھنے بیٹھنے‪ B‬سمیت سوشل ہونے‪ B‬کی صالحیتوں میں کو مکمل طور پر ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔‬
‫کے مریض کئی اور طرح کے مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں جن میں ڈپریشن‪،‬‬ ‫لیکن اگر عالج نہ کروایا جائے تو شیزوفرنیا‬
‫انزائیٹی‪ ،‬او سی ڈی وغیرہ شامل ہیں۔ ایسے مریض شراب نوشی اور نکوٹین کی لت میں بھی پڑ جاتے ہیں۔ جب کہ کئی‬
‫مریض خود کشی کی کوششیں بھی کرتے ہیں اس لیے ہم سب کو یہ سمجھنا‪ B‬چاہئے کہ بعد کے پچھتاوے سے پہلے کی سپورٹ‬
‫اور عالج بہتر ہے۔‬

You might also like