Professional Documents
Culture Documents
Tibbi Tehqeeqat (Weekly 40) 4 October - 10 October 2021 - Issue 145 - Vol 5
Tibbi Tehqeeqat (Weekly 40) 4 October - 10 October 2021 - Issue 145 - Vol 5
Managing Editor
Mujahid Ali
+ 92 0333 4576072
تحقیقات | 1 جلد ، ۵شمارہ ۴ | ۱۴۵اکتوبر ۲۰۲۱۔۔ ۱۰اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
www.alqalam786.blogspot.com
ہفتہ وار
ویکلی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ٰ
عظمی ہے!قدرکیجئے صحت نعمت
www.alqalam786.blogspot.com
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تفصیل
بچوں میں کورونا وائرس کے حوالے سے اہم حقائق
06/10/2021
یونیسف کے مطابق ،ناول کورونیوائرسکی عالمی وباء کے بعد ابتدائی اعداد و شمار سے
یہ ظاہر ہو رہا تھا کہ شاید بچے اور 20سال سے کم عمر کے نوجوان اس بیماری کی
شدید عالمات سے محفوظ ہیں۔
یہابتدائی اتفاق رائے بنیادی طور پر چین ،امریکہ ،اٹلی اور کچھ دوسرے ،بہتر آمدنی
والے یورپی ممالک سے اکٹھے کیے گئے اعداد و شمار پر مبنی تھا ۔
تاہم ،یونیسف کی زیرقیادت کم آمدنی والے ممالک سے اکٹھے کیے جانے والے حالیہ
اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ "… بچوں اور نوجوانوں میں کوویڈ 19کا
پھیالو اور اسکی شدید عالمات کا زیادہ تر انحصار اس بات پر ہے کہ وہ افراد کہاں رہتے
ہیں ۔" یونیسف کے ڈیٹا کے مطابق جہاں بہتر ٓامدنی والے ممالک میں بچوں اور نوجوانوں
میں کورونیوائرس کی شرح اوسطا 7۔ 7فیصد ہے وہیں کچھ کم یا درمیانی آمدنی والے
ممالک میںیہی شرح 23فیصد تک پہنچ جاتی ہے۔
گیس اور تیزابیت کا عالج کیسے ممکن ہے؟ غذائی ماہرین کی نئی
!تحقیق۔۔۔معدے کی تیزابیت سے پریشان لوگ خبرضرور پڑھیں
05/10/2021
اسالم ٓاباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ماہرین کا کہنا ہے کہ میڈیکل سائنس میں غذأوں کی ٹھنڈی یا
گرم تاثیر کا کوئی تاثر نہیں پایا جاتا تاہم کونسی غذا کتنی مقدار میں لی جا رہی ہے یہ
ضرور معنی رکھتا ہے۔غذائی ماہرین کے مطابق مسالے دار غذأوں کا استعمال انسانی
صحت اور معدے کے لیے نہایت نقصان دہ ثابت ہوتا ہے جبکہ مسالے کے عالوہ غذأوں
میں بکرے اور گائے کا گوشت ،مرغن ،مسالے دار
غذائیں ،بیج جیسے کہ السی ،اجوائن ،خشک میوہ جات بھی تیزابیت اور معدے میں گیس کا
سبب بنتے ہیں اور ان کا ضرورت سے زیادہ استعمال کسی دائمی بیماری کا بھی سبب بن
سکتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ غذائیں ہضم کرنے کے لیے انسانی جسم زیادہ سے زیادہ
گرمائش پیدا کرتا ہے ،مسالے دار اور مرغن غذائیں ہضم کرنے کے لیے معدے کو زیادہ
وقت اور گرمائش میسر ہوتی ہے ،اس عمل کے دوران معدے اور سینے کی جلن محسوس
ہونا ہی تیزابیت کہالتی ہے۔تیزابیت اور گیس سے بچنے کا عالج کیا ہے؟ماہرین کا کہنا
ہے کہ جیسے پانی ہر جلتی چیز کو بُجھاتا ہے ،اسی طرح معدے کی تیزابیت اور گیس میں
بھی پانی اہم اور مثبت کردار ادا کرتا ہے۔غذائی ماہرین کے مطابق پانی کے عالوہ ایسی
غذأوں کا استعمال کرنا چاہیے جس سے معدے کی تیزابیت کم کرنے میں مدد ملے جیسے
کہ تربوز ،کھیرا ،کچی ہری سبزیاں ،لسی ،دودھ ،دہی ،ستو اور ناریل کا پانی وغیرہ۔
ملک میں مختلف وبائیں پھوٹ پڑیں ،طبی ماہرین کا کثیر تعداد میں
ادویات کے استعمال پر انتباہ
اکرام جنید
اکتوبر 04 2021
اس وقت پاکستان میں ڈینگی ،کووڈ ،19ٹائیفائیڈ اور ملیریا سمیت متعدد انفیکشن موجود ہیں
جیسا کہ کووڈ ،19ڈینگی ،ٹائیفائیڈ اور ملیریا سب ایک ہی وقت میں پھیل رہے ہیں ،ماہرین
نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پولی فارمیسی سے گریز کریں کیونکہ اس کے سنگین
مضر اثرات ہیں اور یہ کثیر ادویات سے مزاحم وائرس یا بیکٹیریا کے ظہور کا باعث بن
سکتا ہے۔
ایوارڈ کی رقم دونوں میں برابر تقسیم ہوگی—فوٹو :نوبیل پرائز ٹوئٹر
اعلی ترین انعام دینے والی سویڈن کی سویڈش اکیڈمی ٓاف نوبیل نے سال 2021کے ٰ دنیا کا
طب کا نوبیل انعام دو امریکی سائنسدانوں کو دے دیا۔
خیال کیا جا رہا تھا کہ اس سال ممکنہ طور پر طب کا نوبیل انعام کورونا سے تحفظ کی
ویکسین بنانے والے ماہرین کو دیا جائے گا۔
ساتھ ہی یہ چہ مگوئیاں بھی تھیں کہ ممکنہ طور پر اس سال ’ایم این ٓار اے‘ ویکسین
ٹیکنالوجی دریافت کرنے والے دو ماہرین کو بھی انعام دیا جا سکتا ہے ،تاہم ایسا نہیں ہو
سکا۔
یہ بھی پڑھیں :طب کا نوبیل انعام کورونا ویکسین بنانے والوں کو ملنے کا امکان
سویڈش اکیڈمی ٓاف نوبیل نے 4اکتوبر کو طب کا انعام سان فرانسسکو کی یونیورسٹی ٓاف
کیلی فورنیا کے ڈاکٹر پروفیسر ڈیوس جولیس اور کیلی فورنیا کے اسکرپ ریسرچ انسٹی
ٹیوٹ کے پروفیسر ڈاکٹر ٓارڈم پیٹاپوٹیم کو دینے کا اعالن کردیا۔
نوبیل پرائز کی ویب سائٹ کے مطابق دونوں ماہرین کو جسمانی درج حرارت اور
احساسات کو دریافت کرنے پر انعام دیا گیا۔
تحقیقات | 8 جلد ، ۵شمارہ ۴ | ۱۴۵اکتوبر ۲۰۲۱۔۔ ۱۰اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
دونوں ماہرین نے دریافت کیا کہ کس طرح انسانی جسم سورج کو تپش کو محسوس کرتا
ہے اور انسان جب ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں تو جسم میں کس طرح کے احساسا
ہوتے ہیں۔
ان ہی ماہرین کی دریافت کے بعد ہی بخار اور اعصاب شکن درد سمیت کئی جسمانی
بیماریوں کا عالج دریافت ہوا۔
دونوں ماہرین نے دریافت کیا کہ کس طرح ہمارا جسم محسوسات اور احساسات کو
اعصابی نظام تک پہنچا کر بیماریاں یا خوشی فراہم کرتا ہے۔
گزشتہ برس طب کا نوبیل انعام برطانیہ کے سائنسدان مائیکل ہوٹن اور امریکا کے ہاروی
آلٹر اور چارلز رائس کو مشترکہ طور پر دینے کا اعالن کیا تھا ،تینوں سائنسدانوں کو
'ہیپاٹائٹس سی' کا مرض دریافت کرنے پر انعام دیا گیا تھا۔
طب کا نوبیل انعام کمیٹی کی جانب سے 1919سے دیا جا رہا ہے اور اب تک یہ انعام
114شخصیات کو دیا جا چکا ہے ،جس میں سے 12خواتین تھیں۔ کمیٹی نوبیل انعام
جیتنے والوں کو ہر سال دسمبر میں انعامات دیتی ہے اور انعامات دینے کی تقریب سویڈن
میں ہی منعقد ہوتی ہے ،تاہم امن کے نوبیل انعام دینے کی تقریب دوسرے ملک میں ہوتی
ہے۔گزشتہ برس تین سائسندانوں کو ایک ساتھ انعام دیا گیا تھا—فائل فوٹو :نوبیل پرائز
ٹوئٹر
https://www.dawnnews.tv/news/1169875/
ویب ڈیسک
October 2021 5
اس رنگین ایکسرے میں 87سالہ بوڑھے فرد کے متاثرہ گھٹنے کو دیکھا جاسکتا ہے جس
میں کرکری ہڈی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اب ایک مصنوعی چکنائی والے مائع سے اس
کے عالج میں ایک اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ فوٹو :نیوسائنٹسٹ
اوکالہاما :جس طرح جامد پرزوں اور مشینوں میں تیل ڈال کر انہیں رواں کیا جاتا ہے عین
اسی طرح اب ماہرین نے جوڑوں کے درد کے شکار گھٹنوں میں چکنے مائع شامل کرنے
کا ایک طریقہ دریافت کیا ہے جس سے گٹھیا کے مریضوں xکو فائدہ ہوسکتا ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر کے افراد کی بڑی تعداد گھٹنوں کے درد میں مبتال ہے اور صرف
درد کش ادویہ سے ہی تھوڑا افاقہ ہوتا ہے جس کے بعد لوگ چلنے پھرنے کے قابل
ہوجاتے ہیں۔
جامعہ اوکالہوما کے سائنسدانوں نے جوڑوں کی اینٹھن دورکرنے اور انہیں حرکت پذیر
بنانے کےلیے جوڑوں کو چکنا رکھنے والے قدرتی مائع کی طرح ایک چکنا مواد بنایا ہے
سال 2020کے غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق آبادی کے لحاظ سے دنیا کے
پانچویں سب سے بڑے ملک پاکستان میں 46فیصد سے زائد شہری ہائی بلڈ پریشر کا
شکار ہیں
طبی ماہرین کے مطابق بلڈ پریشر خون کا دباﺅ ہوتا ہے جو ہماری شریانوں کو سکیڑتا ہے۔
پاکستان ہائپر ٹینشن لیگ نامی طبی تنظیم کے مطابق ہر 20میں سے نو سے بھی زائد
پاکستانیوں کو ہائی بلڈ پریشر کی طبی حالت کا سامنا ہے اور ایسے شہریوں میں نوجوانوں
کا تناسب زیادہ ہو چکا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل عرصے تک خون کے دباؤ کا بہت زیادہ رہنا انسان کو دل کی
مختلف بیماریوں اور گردوں کے امراض کا شکار کر دینے کے عالوہ ہیمریج اور فالج
تک جیسے طبی نتائج کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں :کورونا کے باعث شدید بیمار ہونے والے افراد میں ذہنی پیچیدگیوں کا خطرہ
ڈی ڈبلیو کی رپورٹ میں سرجن عدنان طاہر نے بلڈ پریشر کے مسئلے کی وضاحت کرتے
ہوئے بتایا کہ ہائی بلڈ پریشر کی دو اقسام ہوتی ہیں ،ابتدائی ہائپر ٹینشن اور ثانوی ہائپر
ٹینشن۔ ان کے مطابق ابتدائی ہائپر ٹینشن ہی وہ طبی شکایت ہے ،جس کا 90سے 95فیصد
تک عوام کو سامنا ہوتا ہے۔
جبکہ پانچ سے 10فیصد تک واقعات میں ہائپر ٹینشن دیگر امراض ،خاص کر گردے کی
مختلف بیماریوں کی وجہ سے الحق ہو ،تو اسے ثانوی ہائپر ٹینشن کہتے ہیں۔تحقیق کے
مطابق پاکستان میں دوران حمل خواتین کی اموات میں سے 20فیصد سے زائد کیسز میں
بنیادی وجہ ہائی بلڈ پریشر ہی ہوتا ہے۔
https://www.humnews.pk/latest/352975/
ویب ڈیسک
پير 4 اکتوبر 2021
پالک کھانے سے ٓانتوں میں جینیاتی اور غیرجینیاتی سرطان کی شرح کو روک سکتا ہے۔
https://www.express.pk/story/2231944/9812/
تحقیقات | 14 جلد ، ۵شمارہ ۴ | ۱۴۵اکتوبر ۲۰۲۱۔۔ ۱۰اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ماہرین کا کہنا کہ دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ افراد بلند فشار خون کے مرض شکار
ہیں اور اگر اس کو کنٹرول نہ کیا جائے تو امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔
مگر اچھی خبر یہ ہے کہ بلڈ پریشر کو قدرتی طور پر یہاں تک کہ ادویات کے بغیر بھی
کم کیا جاسکتا ہے کیونکہ ورزش ہائی بلڈ پریشر کی سطح میں کمی النے کے لیے بہترین
ذرائع میں سے ایک ہے۔
اگر ٓاپ کا بلڈ پریشر پہلے ہی زیادہ ہے تو ورزش سے اسے کنٹرول کرنے میں مدد ملے
گی۔ یہ مت سوچیں کہ ٓاپ کو لمبی دوڑیں لگانا پڑیں گی یا جم جانا پڑے گا بلکہ ٓاپ کم
شدت کی ورزش سے ٓاغاز کرسکتے ہیں۔
ورزش کو روزانہ کا معمول بنانا دل کو مضبوط کرتا ہے اور اس عمل سے دل میں خون
پمپ کرنے کی صالحیت مزید بہتر ہوتی ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق ایک ہفتے میں 150منٹ تک معتدل ورزش جیسے چہل قدمی یا
75منٹ تک سخت ورزش جیسے دوڑنا ،بلڈ پریشر کو کم کرنے کے ساتھ دل کی صحت
کو بھی بہتر کرتا ہے۔
سر میں خشکی کا مسئلہ ایک ایسا معاملہ ہے جس کا ہم سب کبھی نہ کبھی ضxxرور شxxکار
ہوتے ہیں اور اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے کوئی شیمپو xیا تیل استعمال کxxرتے
ہیں۔
خشکی کو عام زبان میں س کری بھی کہ ا جات ا ہےِ ،جل دی م اہرین کی ج انب س ے خش کی
بن نے کی س ب س ے ب ڑی وجہ ش یمپو ک ا زی ادہ اس تعمال ،ش یمپو میں پ ائے ج انے والے
https://urdu.arynews.tv/proven-way-to-get-rid-of-dandruff/
شدید ڈپریشن کی مریضہ میں دنیا کا پہال دماغی پیوند لگادیا گیا
ویب ڈیسک
بدھ 6 اکتوبر2021
سالہ سارہ دنیا کی پہلی مریضہ ہیں جن کی دماغی سرگرمی کا نمونہ دیکھتے ہوئے 36
دماغ میں برقی پیوند لگایا گیا ہے۔ تصویر میں کھڑی ہوئی ڈاکٹر کیتھرین اور ان کے
ساتھی بھی نمایاں ہیں۔ فوٹو :بشکریہ یونیورسٹی ٓاف کیلیفورنیا سان فرانسسکو
سان فرانسسكو :اسے ٓاپ دماغ کا پیس میکر کہہ سکتے ہیں جسے دنیا میں پہلی مرتبہ
شدید ڈپریشن کی شکار ایک خاتون کے دماغ میں لگایا گیا ہے۔ یہ پیوند (امپالنٹ) دماغی
برقی سرگرمی پیدا کرکے برقی سرکٹ کو بدلتا ہے اور یوں ڈپریشن (یاسیت) xکے دورے
کم ہوجاتے ہیں۔
ویب ڈیسک
منگل 5 اکتوبر2021
مرک اینڈ کمپنی کا بنایا ہوا یہ کیپسول کورونا وائرس کے ڈیلٹا ویریئنٹ کے خالف بھی
مؤثر ہے۔ (فوٹو :مرک)
واشنگٹن :دوائیں بنانے والی بین االقوامی کمپنی ’’مرک‘‘ xنے کورونا وائرس اور اس
سے پیدا ہونے والی بیماری ’’کو ِوڈ ‘‘19سے بچانے کےلیے ایک کیپسول تیار کرلیا ہے
جو اس بیماری کی شدت کم کرتے ہوئے اسپتال میں داخلے اور اموات کی شرح میں بھی
غیرمعمولی کمی السکتا ہے۔
دوسرے مرحلے کی طبّی ٓازمائشوں (فیز ٹو کلینیکل ٹرائلز) میں یہ کیپسول امریکا اور
دیگر ممالک کے 775ایسے رضاکاروں میں کامیابی سے ٓازمایا جاچکا ہے جو کورونا
وائرس کا شکار تھے۔
تمام رضاکاروں کو یہ کیپسول دن میں دو مرتبہ ،مسلسل پانچ دن تک دیا گیا۔ اسے استعمال
کرنے واال کوئی بھی رضاکار کورونا وائرس کے باعث اسپتال نہیں پہنچا اور نہ ہی موت
کے منہ میں گیا۔
اس حوالے سے مرک اینڈ کمپنی کی پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ یہ کیپسول کورونا
کووڈ 19عالمی وبا کی
وائرس کے ڈیلٹا ویریئنٹ کے خالف بھی مؤثر ہے جو اس وقت ِ
سب سے بڑی وجہ بھی بنا ہوا ہے۔
مرک نے امریکا کی ’’فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘‘ (ایف ڈی اے) کو یہ کیپسول ہنگامی
بنیادوں پر منظور کرنے کےلیے درخواست بھی دے دی ہے۔
تحقیقات | 20 جلد ، ۵شمارہ ۴ | ۱۴۵اکتوبر ۲۰۲۱۔۔ ۱۰اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
دوسری جانب مختلف ایشیائی ممالک نے بڑی تعداد میں اس کیپسول کی ایڈوانس بکنگ
کروا لی ہے تاکہ وہ اپنے یہاں اس وبا پر جلد از جلد قابو پاسکیں۔
کورونا وائرس سے بچاؤ کی دوسری گولیوں اور کیپسولوں پر مختلف اداروں میں کام
کووڈ 19وبا سے لڑنے کےلیے ہمارے جاری ہے اور امید ہے کہ اس سال کے اختتام تک ِ
پاس نہ صرف ویکسین کی وافر مقدار موجود ہوگی بلکہ اس بیماری کو شکست دینے
کےلیے کیپسول اور گولیاں بھی دستیاب ہوں گی۔
https://www.express.pk/story/2232599/9812/
صدیوں سے بطور غذا استعمال ہونے واال میتھی دانہ ناصرف کھانے کا ذائقہ بڑھانے بلکہ
مجموعی صحت کے لیے بھی انتہائی مفید ہے ،میتھی دانے کو جہاں خواتین کی صحت
اور ہارمونز کے متوازن رکھنے کے لیے انتہائی اہم جز قرار دیا جاتا ہے وہیں اس کے
استعمال سے ِدنوں میں گرتے بالوں کا عالج بھی ممکن ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق موسم سرما کی سبزی میتھی کو سرد اور خشک موسم میں زیادہ
استعمال کیا جاتا ہے جبکہ میتھی دانے کا استعمال 12مہینے کیا جا سکتا ہے ،اس کا
تحقیقات | 21 جلد ، ۵شمارہ ۴ | ۱۴۵اکتوبر ۲۰۲۱۔۔ ۱۰اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
سفوف بنا کر نیم گرم پانی کے ساتھ ناصرف کھانا مفید ہے بلکہ اس سے بنا قہوہ پینا بھی
بے شمار فوائد کے حصول کا ذریعہ ہے۔
ماہرین غذائیت کے مطابق میتھی دانہ غذائیت ،فائبر اور نیوٹرا سیوٹیکل اجزا سے بھرپور
جز ہے ،اس کے باقاعدگی سے استعمال کے نتیجے میں کئی موسمی بیماریوں سے نجات
حاصل کی جا سکتی ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق میتھی دانے میں قدرتی طور پر اینٹی الرجی خصوصیات پائی
جاتی ہیں ،میتھی دانہ نزلہ ،زکام ،بے تحاشہ چھینکوں میں خصوصا ً ڈسٹ الرجی کے
شکار لوگوں اور سائنَس سے متاثرہ افراد کے لیے انتہائی مفید دوا قرار دی جاتی ہے جبکہ
اس کا استعمال چہرے اور بالوں پر براہ راست کرنے کے نتیجے میں خوبصورتی میں
اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
جھڑتے بالوں کے لیے میتھی دانے سے بنا ہیئر xماسک
ماہرین جڑی بوٹیوں کے مطابق میتھی دانہ بالوں کی صحت کے لیے نہایت مفید غذا ہے،
بال لمبے ،گھنے ،چمکدار اور مالئم بنانے کے لیے اس کے قہوے کا یا براہ راست
استعمال بھی کیا جا سکتا ہے جبکہ جھڑتے بالوں کو فوراً روکنے اور بالوں کو مضبوط
بنانے کے لیے میتھی دانے کا ہیئر ماسک بنا کر بھی لگایا جا سکتا ہے۔
:میتھی دانے سے ہیئر xماسک بنانے کا طریقہ
بالوں سے جُڑی کئی شکایات کا فوری عالج ایک ٓاسان ترین ماسک کے ذریعے کیا جا
سکتا ہے۔
میتھی دانے سے بنے ماسک کے لیے میتھی دانے کے 2سے 3چمچ رات بھر کےلیے
سادہ پانی میں بگھو کر رکھ دیں ،صبح اسے گرائینڈ کر کے اپنے بالوں کی جڑوں سے
ِسروں تک لیپ کر لیں ،یہ ہیر ماسک زیادہ سے زیادہ صرف 25سے 30منٹ کے لیے
لگائیں اور بعد ازاں بال اچھی طرح سے دھو لیں۔
اس عمل کو ہفتے میں صرف 1سے 2بار ہی دہرائیں ،اس ماسک کے استعمال سے
روکھے بالوں میں چند ہی دنوں میں جان ٓا جائے گی اور بال لمبے اور مضبوط ہونے لگیں
گے۔
صاف شفاف ،چمکدار جلد کے لیے میتھی دانے سے بنا فیس ماسک
ب ضرورت مرکب چہرے کے لیے ہیر ماسک کے لیے گرائینڈ کیے گئے مرکب سے حس ِ
ایک طرف نکال لیں ،اب اس مرکب میں شہد ،عرق گالب اور ایلوویرا جیل بھی شامل کر
لیں۔
اس فیس ماسک کو چہرے پر دن میں 15یا 20منٹ کے لیے لگائیں۔
اس عمل سے ِدنوں میں چہرے سے ایکنی ،کیل مہاسوں کا خاتمہ اور داغ دھبے غائب ہو
جائیں گے۔
احتیاط
جن خواتین اور مردوں کو ایکنی کی شکایت ہے وہ اس فیس ماسک میں شہد کے استعمال
سے گریز کریں۔
تحقیقات | 22 جلد ، ۵شمارہ ۴ | ۱۴۵اکتوبر ۲۰۲۱۔۔ ۱۰اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
شہد کے بجائے لیموں کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔
https://jang.com.pk/news/994490
October 5, 2021
ایک نئی تحقیق سے پتہ چال ہے کہ آنکھوں کا ایک سادہ ٹیسٹ کسی شخص کے دل کی
بیماری کے خطرے کا پتہ لگاسکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق مریضوں کی آنکھوں میں خون کے ناقص بہاؤ کے نشانات پر مریضوں
کے ریٹنا کو اٹھایا گیا ہے ۔ اور یہ دل کے مسائل کی عالمت کے طور پر استعمال کیا جا
سکتا ہے۔
محقیقین کا کہنا ہے کہ دل کی بیماری اکثر خون کی ناکافی گردش کا باعث بن سکتی ہے
اور ریٹنا میں خلیوں کے مردہ ہونے کا سبب بن سکتی ہے ۔ مردہ خلیے ریٹنا میں مستقل
نشان چھوڑ دیتے ہیں
واضح رہے کہ ریٹنا آنکھ کا وہ حصہ جو روشنی کو دماغ کے برقی سگنل میں بدلتا ہے ۔
ریٹنا میں موجود نشانات دل کی بیماریوں کی عالمات ہو سکتی ہیں
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو ہیلتھ کے ریٹنا سرجن اورمطالعہ کے مرکزی مصنف
ڈاکٹر میتھیو باخوم امید کرتے ہیں کہ ریٹنا اسکیمیا مریضوں کو دل کی بیماری کے
خطرے کی نشاندہی کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
تحقیقات | 23 جلد ، ۵شمارہ ۴ | ۱۴۵اکتوبر ۲۰۲۱۔۔ ۱۰اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
یونیورسٹی کے ہیلتھ کلینک کے ڈاکٹر اب اسکین کے دوران اسکیمیا کی شناخت ہونے پر
مریضوں کو سیدھے امراض قلب کے پاس بھیجنے پر غور کرتے ہیں۔
ٓانکھوں کا یہ غیرنقصان دہ سکین صرف چند سیکنڈ لیتا ہے ۔ اکثر آپٹشین اس اسکین کو
معمول کے ٹیسٹوں میں تجویز کرتے ہیں۔ یہ ٹیسٹ وسیع پیمانے پربصارت کی
صورتحالکی تشخیص کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
روٹین کی طبعی جانچ پڑتال میں دل کی بیماری کی باقاعدگی سے جانچ نہیں کی جاتی ہے
اور شہریوں میں عام طور پر اس وقت تک دل کی بیماریوں کی تشخیص نہیں ہوتی جب
تک کہ وہ عالمات کا شکار نہ ہوں۔
عام طور فالج دل کی بیماری کی پہلی عالمت ہو سکتی ہے۔ جو کہ دل کے دورے کے
ساتھ ساتھ ایک ہنگامی حالت سمجھی جاتی ہے ،ہائی بلڈ پریشر اور ناکافی ورزش ان
خطرات کو بڑھا دیتے ہیں
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ہر سال برطانیہ میں دل کے دوروں کی وجہ سے دو الکھ افراد
اسپتال آتے ہیں ،جبکہ امریکہ میں ساالنہ ٓاٹھ الکھ افراد ہارٹ اٹیک کا شکارہوتے ہیں
۔
https://www.humnews.pk/latest/353239/
امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ فائزر ویکسین کرونا کے
شدید حملے سے 6ماہ تک تحفظ فراہم کرنے کی صالحیت رکھتی ہے۔
سائنسی جریدے النسیٹ میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کے مریضوں پر
تحقیق میں پتا چال ہے کہ فائزر کی دو ڈوز ڈیلٹا ویرینٹ سمیت وائرس کی شدید اقسام کے
خالف کم از کم چھ ماہ تک بے حد مؤثر رہتی ہیں۔
کلینیکل ٹرائلز سے حاصل ہونے والے ڈیٹا میں سامنے ٓایا ہے کہ ویکسین لگوانے سے
کرونا وائرس سے متاثر شخص اسپتال جانے سے بچ سکتا ہے ،اس تحقیق کے لیے جنوبی
کیلیفورنیا کے 34الکھ رہائشیوں کے ریکارڈز دیکھے گئے ،ان میں سے ایک تہائی ٓابادی
دسمبر 2020سے اگست 2021کے درمیان ویکسین کی مکمل ڈوز لگوا چکی تھی۔
ویب ڈیسک
نیویارک :عالمی وبا کرونا کے باعث لگائی گئی پابندیوں نے سنگین اثرات مرتب کئے
ہیں ،اقوام متحدہ کے ادارے نے خبردار کردیا ہے۔
اقوام متحدہ کے بہبود اطفال کے ادارے یونیسیف نے اس حوالہ سے ہالکت خیز عالمی وبا
کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے لگائی گئی پابندیوں کے سنگین نفسیاتی اثرات سے بیان
کئے ہیں
ویب ڈیسک
اکثر افراد کو صبح ورزش کرنے کی عادت ہوتی ہے ،کئی ایسے بھی ہیں جو رات کو
ورزش کرنا پسند کرتے ہیں ،حالیہ تحقیق سے یہ خیال غلط ثابت ہوا ہے اور رات کو دیر
سے ورزش کرنے کے منفی اثرات ہی سامنے ٓائے ہیں۔
کینیڈین سائنسدانوں کی جانب سے کی گئی تحقیق میں کہا گیا کہ جو لوگ سونے سے دو
گھنٹے قبل سخت ورزش کرتے ہیں انہیں نہ صرف دیر سے نیند ٓاتی ہے بلکہ ان کی نیند
متاثر بھی ہوسکتی ہے۔
ریسرچ جرنل ’’سلیپ میڈیسن ریویو‘‘ میں شائع ہونے والی اس رپورٹ سے پتا چلتا ہے
کہ جن لوگوں نے رات کو سونے سے دو گھنٹے یا اس سے بھی پہلے اپنی ورزش یا
جسمانی مشقت مکمل کرلی تھی انہیں جلدی نیند ٓائی اور وہ سکون سے سوتے رہے۔
ان کے برعکس جو لوگ رات کی ورزش یا جسمانی مشقت کے دو گھنٹے بعد یا اس سے
بھی پہلے سونے کےلیے لیٹ گئے ،انہیں نہ صرف بہت دیر سے نیند ٓائی بلکہ رات بھر ان
کی نیند بھی متاثر رہی۔
اس تحقیق کا ٓاسان الفاظ میں مطلب یہ ہے کہ اگر ٓاپ ورزش اور جسمانی مشقت کے بہتر
فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو سونے سے کم از کم دو گھنٹے پہلے انہیں مکمل کرلیں۔
کونکورڈیا یونیورسٹی کینیڈا کے سائنسدانوں نے اس تحقیق کےلیے ماضی میں جسمانی
مشقت ،ورزش اور نیند سے متعلق کیے گئے دس سے زائد سائنسی مطالعات کا جائزہ لیا
جن میں مجموعی طور پر 194افراد شریک تھے جن کی عمر 18سے 50سال کے
درمیان تھی۔
اس تجزیئے کے بعد ماہرین نے خبردار کیا کہ چاہے ٓاپ باڈی بلڈنگ کرتے ہوں یا پھر
عمومی طور پر اپنی صحت بہتر رکھنا چاہتے ہوں ،ہر صورت میں کوشش کریں کہ
سونے سے دو گھنٹے پہلے اپنی ورزش مکمل کرلی جائے،ساتھ ہی مشورہ یہ بھی ہے کہ
سونے سے پہلے سخت قسم کی ورزش سے بھی گریز کرنا چاہیے۔
ویب ڈیسک
اکتوبر 6 2021
ماسکو :روسی ادارے کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے کرونا ویکسین اسپوتنک
الئٹ کے استعمال کی منظوری دے دی۔
متاثرہ پٹھوں کے عالج میں مالش ایک دوا کا کام بھی کرتی ہے ،تحقیق
ویب ڈیسک
جمعرات 7 اکتوبر 2021
ماہرین کے مطابق مساج اور مالش کرنے سے پٹھوں میں بحالی کی رفتار دوگنا ہوجاتی
ہے۔
ہارورڈ :انسان ہزاروں برس سے اینٹھن زدہ پٹھوں کو پرسکون رکھتا ٓارہا ہے۔ لیکن اب
ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مساج سے متاثرہ پٹھوں کو تیزی سے بحال رکھتا ہے،
https://www.express.pk/story/2233175/9812/
ویب ڈیسک
October 2021 8
یہ ملیریا ویکسین چار خوراکوں پر مش تمل ہے ج و انجکش ن کے ذریعے 6ہف تے س ے 17
مہینے کے بچوں کو لگائی جاتی ہیں۔
جنیوا :گزشتہ روز عالمی ادارہ صحت نے دنیا کی پہلی ملیریا ویکسین کی منظوری دے
دی جس کی ٓازمائشیں 2019سے تین افریقی ممالک یعنی گھانا ،کینیا اور مالوی میں
جاری تھیں۔
وسیع پیمانے کی ان پائلٹ ٓازمائشوں میں یہ ملیریا ویکسین 23الکھ سے زائد افریقی بچوں
کو استعمال کروائی جاچکی ہے جس سے بہت اچھے نتائج برٓامد ہوئے ہیں۔
ملیریا دنیا کی سب سے ہالکت خیز بیماریوں میں سے ایک ہے جو اینوفلیز مچھر کی مادہ
میں پائے جانے والے ایک طفیلیے ’’پالزموڈیم فالسیپارم‘‘ کی وجہ سے ہوتی ہے جو اس
مادہ مچھر کے کاٹنے سے انسانی خون میں منتقل ہوجاتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ،ملیریا نے 2019میں دنیا بھر کے 22کروڑ 90الکھ افراد
کو متاثر کیا ،جن میں چار الکھ سات ہزار افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔ ان میں بڑی
تعداد کم عمر بچوں کی تھی۔
‘‘اور تجارتی نام ’’موسکویرکس RTS,S/AS01یہ ملیریا ویکسین ،جس کا تکنیکی نام
رکھا گیا ہے ،برطانوی ادویہ ساز ادارے گلیکسو اسمتھ کالئن نے تیار )(Mosquirix
کروائی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے بچوں کے لیے ملیریا کی پہلی ویکسین سے متعلق بڑا فیصلہ
کرلیا ،ڈبلیو ایچ او نے بچوں کے لیے ٓارٹی ایس ،ایس /اے ایس 01ملیریا ویکیسن کی
منظوری دی ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے (اے ایف پی) کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ
ٹیڈروس ادھانوم کا کہنا ہے کہ ملیریا کی پہلی ویکسین کی دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر
استعمال کی منظوری دے دی گئی ہے۔
دنیا میں مختلف بیماریوں اور جراثیم کے سدباب کے لیے کئی ویکسین موجود ہیں لیکن
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پہلی مرتبہ انسانی وبائی مرض کے خالف ایک ویکسین
کے وسیع پیمانے پر استعمال کی تجویز دی گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے گلوبل ملیریا پروگرام کے ڈائریکٹر پیڈرو ایلونسو کا کہنا تھا کہ
سائنسی نکتہ نظر سے یہ ایک بہت بڑی پییش رفت ہے۔ویکسین پانچ قسم کے وبائی جراثیم
اور ان میں سے اکثر بدترین کہالنے والے پالسموڈیم فیلسیپارم کے خالف کام کرتی ہے۔
خواتین کو زیادہ سردی جبکہ مردوں کو زیادہ گرمی کیوں لگتی ہے؟
سائنسدانوں نے بآالخر راز جان لیا ،حیران کن تحقیق ٓاگئی
7 october,2021
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) خواتین ک و م ردوں کی نس بت زی ادہ س ردی لگ تی ہے مگ ر
کیوں؟ اب تک اس سوال کا جواب ایک راز تھا جو ب آالخر سائنس دانوں نے دری افت ک ر لی ا
ہے۔ دی سن کے مطابق اسرائیل کی تل ابیب یونیورسٹی کے تحقیق ک اروں نے بتای ا ہے کہ
خ واتین ک ا م ردوں کی نس بت زی ادہ س ردی محس وس کرن ا ارتق ائی عم ل ہے۔ خ واتین ک ا
ارتقاءکچھ اس انداز میں ہوا ہے کہ
Web
طبی و غذائی ماہرین کے مطابق روز مرہ کی غذا میں شامل وٹامنز اور منرلز انسانی جسم
کے لیے مطلوب مقدار کے لیے نا کافی ہوتے ہیں ،اسی لیے اِن کا بطور سپلیمنٹس استعمال
ناگزیر قرار دیا جاتا ہے۔
صحت مند ِجلد کیلئے ضروری وٹامنز کونسے ہیں؟
گرتے بالوں کا عالج صرف ایک بیج سے
طبی ماہرین کے مطابق وٹامنز اور منرلز کی متوازن مقدار قوت مدافعت مضبوط بنا کر
متعدد بیماریوں ،وائرل اور موسمی انفیکشنز سے بچاتی ہے ،وٹامنز سے حاصل ہونے
والے فوائد کو مٔوثر بنانے کے لیے اِن کے استعمال کے اوقات کار بھی توجہ طلب ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق وٹامنز انسانی جسم میں جا کر مختلف اوقات میں مختلف طریقوں
سے افادیت پہنچاتے ہیں ،کچھ وٹامنز کھانے سے قبل ،کھانے کے بعد ،نہار منہ یا کھانے
کے دوران لیے جاتے ہیں ،ہر وٹامن کا انسانی جسم میں اثر انداز ہونے کا اپنا ایک طریقہ
ہوتا ہے ،سپلیمنٹس کے طور پر لیے جانے والے وٹامنز میں کچھ ملٹی یعنی ایک کیپسول
میں ایک سے زائد وٹامنز پائے جاتے ہیں جبکہ کچھ وٹامنز واحد ہوتے ہیں جنہیں مختلف
اوقات میں لینا زیادہ سود مند ثابت ہوتا ہے۔
لیمن گراس کے استعمال سے جسم میں کیا تبدیلی ٓاتی ہے؟
ڈبل روٹی کا استعمال صحت کیلئے کتنا نقصان دہ ہے؟
ماہرین کے مطابق ملٹی وٹامنز کی ایک گولی باقی وٹامنز کے الگ الگ کھانے سے زیادہ
مٔوثر اور مفید ثابت ہوتی ہے ،ماہرین کی جانب سے ملٹی وٹامنز کی گولی کھانے کا
صحیح وقت اور طریقہ کار مندرجہ ذیل ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ملٹی وٹامنز کے کیپسول میں انسانی صحت کے لیے ضروری
معدنیات کیلشیمٓ ،ائرن ،فولک ایسڈ ،وٹامن اے ،بی ( وٹامن بی کی مختلف اقسام) ،سی ،ای،
ڈی اور زنک پایا جاتا ہے۔
ملٹی وٹامنز سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے انہیں بغیر ناغہ روزانہ کھانا چاہیے۔
طبی و غذائی ماہرین کے مطابق ملٹی وٹامنز کھانے کا صحیح وقت دوپہر کے کھانے کے
دوران ہے ،دوپہر کے کھانے سے قبل وٹامن کا کیپسول ایک سے دو گھونٹ پانی کے
ساتھ کھائیں اور جلدی سے دوپہر کا کھانا کھا لیں۔
دوپہر کا وقت ملٹی وٹامنز کو ہضم اور ان کے مکمل فوائد حاصل کرنے کا صحیح وقت
ہے۔
کیا ٓالو صرف موٹاپے کا سبب بنتے ہیں؟
سونف والے دودھ کے حیرت انگیز فوائد
ماہرین کے مطابق وٹامنز انسانی صحت کے لیے مفید ہیں مگر ان کا زیادہ استعمال
خطرناک ثابت ہو سکتا ہے ،اپنی صحت کے مطابق وٹامنز کا انتخاب اپنے ڈاکٹر کے
مشورے سے کریں۔
ملٹی وٹامنز کا دن میں ایک سے ز یادہ کیپسول نہ کھائیں۔
پیٹ کی چربی کم کرنے میں ایلوویرا کا جادوئی کردار
اگر حاملہ خاتون کو ملٹی وٹامنز سے ہٹ کر ٓائرن کی مقدار زیادہ چاہیے ہو تو ملٹی وٹامنز
کی دن میں دو بار کیپسول لینے کے بجائے ٓائرن یا مطلوبہ وٹامنز کی مقدار اپنے معالج
کے مشورے سے بڑھا دیں۔
https://jang.com.pk/news/995389
اکتوبر 8 2021
ہم میں سے اکثر افراد اپنے کھانوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر xکرنا پسند کرتے
ہیں ،تاہم اب ماہرین نے اس کے مضر اثرات کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔
حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق کھانے کی تصاویر سوشل میڈیا پر
پوسٹ کرنے کی عادت صحت کے لیے مضر ثابت ہوسکتی ہے۔
امریکی یونیورسٹی آف ساؤتھ جارجیا میں کی جانے والی اس تحقیق میں کہا گیا کہ جو
افراد اپنے کھانے کی تصاویر بناتے ہیں وہ الشعوری طور پر زیادہ بھوک کا شکار ہو
جاتے ہیں اور ان میں بسیار خوری کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جس سے ان کے اندر ایک
بعد دوسری خوراک کی طلب بڑھ جاتی ہے۔
اس حوالے سے ایک سروے میں بتایا گیا کہ 80اور 90کی دہائی میں پیدا ہونے والے
باقاعدگی سے ہوٹلنگ کے موقع پر کھانا شروع کرنے سے قبل تصاویر سوشل میڈیا پر
شیئر کرتے ہیں۔
ماضی میں کی گئی تحقیقات میں کہا گیا تھا کہ سوشل میڈیا پرکھانے کی تصاویر شیئر
کرنے کے کافی فوائد ہیں ،مثال کے طور پر ایسا کرنے سے کھانے کا مزہ دوباال ہو جاتا
ہے۔
اس کی وضاحت کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ کھانے کی تصاویر بنانے اور سوشل
میڈیا پر اپ لوڈ کرنے سے دماغ کھانے کے حوالے سے ایک نکتے پر یکسو ہوتا ہے جس
سے الشعوری طور پر کھانے کی خوشبو دماغ میں بس جاتی ہے۔
ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اکتوبر 8 2021
بیونس آئرس :ارجنٹائن میں کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے 3سے 11سال کے بچوں کو
سائنو فارم ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی گئی۔
اس حوالے سے ارجنٹائن کے وزیر صحت کارال ویزوٹی نے اعالن کردیا ہے جس کے
مطابق ملک میں 3سے 11برس کی عمر کے تقریبا ً 60الکھ بچے ہیں ،اس سال کے آخر
تک 3سال سے اوپر کے تمام افراد کی ٹیکہ کاری مکمل کرنے کا منصوبہ ہے۔
https://urdu.arynews.tv/anti-corona-vaccine-children-sinopham/
ویب ڈیسک
اکتوبر 07 2021
عام طور پر یہ نشانی کووڈ سے متاثر ہونے کے بعد ایک سے 4ہفتوں کے دوران ظاہر
ہوتی ہے ہے اس کے نتیجے میں ہاتھوں اور پیروں کی انگلیاں سوج جاتی ہیں یا ان کی
رنگت بدل جاتی ہے۔
اب تک یہ معلوم نہیں تھا کہ کووڈ کے مریضوں کی اس عالمت کی وجہ کیا ہے مگر اب
ایک نئی تحقیق پر اس کی وجہ سامنے آئی ہے۔
طبی جریدے برٹش جرنل آف ڈرماٹولوجی میں شائع تحقیق میں اس مسئلے کے شکار 50
مریضوں کے ساتھ اس وبا سے قبل اس طرح کے مسائل کا سامنا کرنے والے 13افراد کو
شامل کیا گیا تھا۔
محققین نے دریافت کیا کہ اس مسئلے کے پیچھے جسم کا مدافعتی ردعمل ہوتا ہے جس
کے دوران بہت زیادہ مقدار میں مخصوص اینٹی باڈیز بنتی ہیں ،جو وائرس کے ساتھ ساتھ
مریض کے خلیات اور ٹشوز پر حملہ آور ہوجاتی ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ خون کی شریانوں میں موجود مدافعتی خلیات کووڈ ٹو میں بنیادی
کردار ادا کرتے ہیں۔
محققین نے کہا کہ کووڈ کے مریضوں کے اس مسئلے کے بارے میں اب تک کچھ زیادہ
معلوم نہیں تھا مگر ہماری تحقیق میں نئی تفصیالت فراہم کی گئی ہیں۔
اس سے پہلے خیال کیا جارہا تھا کہ یہ کووڈ کی غیر تصدیق شدہ عالمات میں سے ایک
ہے جس کے شکار افراد کے ہاتھوں یا پیروں میں سرخ یا جامنی رنگ کے نشانات ابھر
آتے ہیں۔
مگر اب محققین نے بتایا کہ ہاتھوں اور پیروں میں یہ نشانات اکثر بغیر عالمات والے
مریض بچوں اور نوجوانوں میں زیادہ نظر آتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق مسئلے کی وجہ معلوم ہونے کے بعد اس کے عالج کے لیے زیادہ مؤثر
حکمت عملی مرتب کرنے میں مدد مل سکے گی۔
اس سے قبل مئی میں نگز کالج لندن کے پروفیسر ٹم اسپیکٹر نے بتایا تھا کہ ناخنوں میں
عجیب نشان بن جانا کچھ عرصے پہلے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی ایک نشانی
ہوسکتی ہے۔
پروفیسر ٹم اسپیکٹر دنیا کی سب سے بڑی کورونا وائرس کی عالمات کی تحقیق کرنے
والی ٹیم کی قیادت کررہے ہیں۔
https://www.dawnnews.tv/news/1170110/
کووڈ 19کے مریضوں کے دل کو پہنچنے واال نقصان بیماری کے ابتدائی مراحل تک ہی
محدود نہیں بلکہ اسے شکست دینے کے ایک سال بعد بھی ہارٹ فیلیئر اور جان لیوا بلڈ
کالٹس (خون جمنے یا لوتھڑے بننے) کا خطرہ ہوتا ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک
نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
ویٹرنز افیئرز سینٹ لوئس ہیلتھ کیئر سسٹم کی اس تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ
کووڈ 19کی معمولی شدت کا سامنا کرنے والے افراد (ایسے مریض جن کو ہسپتال میں
داخل ہونے کی ضرورت نہیں پڑی) میں بھی یہ خطرہ ہوتا ہے۔
امراض قلب اور فالج پہلے ہی دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجوہات بننے والے امراض ہیں
اور کووڈ 19کے مریضوں میں دل کی جان لیوا پیچیدگیوں کا خطرہ ہالکتوں میں نمایاں
اضافہ کرسکتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ کووڈ 19کے مابعد اثرات واضح اور ٹھوس ہیں ،حکومتوں اور طبی
نظام کو النگ کووڈ کے خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے جاگنا ہوگا جس کے تباہ کن
اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
https://www.dawnnews.tv/news/1170130/
اسرائیل اور قطر میں ہونے والے تحقیقی کام سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ مکمل
ویکسینیشن کے بعد بھی لوگوں کو بیماری سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا
چاہیے۔
ایک تحقیق اسرائیل میں ہوئی جس میں 4800طبی ورکرز کو شامل کیا گیا تھا۔
نتائج سے ثابت ہوا کہ ویکسین کی دوسری خوراک کے استعمال کے 2ماہ بعد اینٹی باڈیز
کی سطح میں تیزی سے کمی آنے لگتی ہے بالخصوص مردوں میں 65 ،سال سے زائد
عمر کے افراد اور کمزور مدافعتی نظام کے حامل افراد میں ویکسین کی افادیت میں کمی
زیادہ نمایاں ہوتی ہے۔
اگر چست رہنا چاہتے ہیں تو سونے سے کم از کم دو گھنٹے پہلے ورزش اور جسمانی
)مشقت پوری کرلیجیے۔
اونٹاریو :کینیڈین سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ جو لوگ سونے سے دو گھنٹہ پہلے
خوب ورزش کرتے ہیں انہیں نہ صرف دیر سے نیند ٓاتی ہے بلکہ ان کی نیند متاثر بھی
رہ سکتی ہے۔
ریسرچ جرنل ’’سلیپ میڈیسن ریویو‘‘ میں شائع ہونے والی اس رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ
جن لوگوں نے رات کو سونے سے دو گھنٹے یا اس سے بھی پہلے اپنی ورزش یا جسمانی
مشقت مکمل کرلی تھی انہیں جلدی نیند ٓائی اور وہ سکون سے سوتے رہے۔
ان کے برعکس ،جو لوگ رات کی ورزش یا جسمانی مشقت کے دو گھنٹے بعد یا اس سے
تحقیقات | 53 جلد ، ۵شمارہ ۴ | ۱۴۵اکتوبر ۲۰۲۱۔۔ ۱۰اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
بھی پہلے سونے کےلیے لیٹ گئے ،انہیں نہ صرف بہت دیر سے نیند ٓائی بلکہ رات بھر ان
کی نیند بھی متاثر رہی۔
ٓاسان الفاظ میں اس تحقیق کا مطلب یہ ہے کہ اگر ٓاپ ورزش اور جسمانی مشقت کے بہتر
فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو سونے سے کم از کم دو گھنٹے پہلے انہیں مکمل کرلیجیے۔
واضح رہے کہ ٓاج کل فٹنس کلبز اور جمز رات کو دیر تک کھلے رہتے ہیں جہاں دن بھر
کی مصروفیت کے بعد ،تھک کر ٓانے والے خواتین و حضرات ورزش کرتے ہیں تاکہ ان
کی صحت اچھی رہے اور وہ ’’فٹ‘‘ رہیں۔
حالیہ تحقیق سے یہ خیال غلط ثابت ہوا ہے اور رات کو دیر سے ورزش کرنے کے منفی
اثرات ہی سامنے ٓائے ہیں۔
کونکورڈیا یونیورسٹی ،کینیڈا کے سائنسدانوں نے اس تحقیق کےلیے ماضی میں جسمانی
مشقت ،ورزش اور نیند سے متعلق کیے گئے 15سائنسی مطالعات کا جائزہ لیا جن میں
مجموعی طور پر 194افراد شریک تھے جن کی عمر 18سے 50سال کے درمیان تھی۔
اس تجزیئے کے بعد ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ چاہے ٓاپ باڈی بلڈنگ کرتے ہوں یا پھر
عمومی طور پر اپنی صحت بہتر رکھنا چاہتے ہوں ،ہر صورت میں کوشش کیجیے کہ
سونے سے دو گھنٹے پہلے اپنی ورزش مکمل کرلی جائے۔
اس کے عالوہ ،ان کا مشورہ یہ بھی ہے کہ سونے سے پہلے سخت قسم کی ورزش سے
بھی گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ بھی نیند پر برا اثر ڈال سکتی ہے۔
https://www.express.pk/story/2232921/9812/
ٓالودہ اور شوروالے شہر میں تین سالہ رہائش بھی دل کو متاثرکرسکتی
ہے
ویب ڈیسک
جمعـء 8 اکتوبر 2021
https://www.express.pk/story/2233504/9812/
درمیانی عمر میں ہائی بلڈ پریشر پر قابو نہ پایا جائے تو یہ بڑھاپے میں سنگین دماغی
)مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔
کینبرا /بیجنگ :چینی اور ٓاسٹریلوی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو 35سے
44سال کی عمر میں ہائپر ٹینشن (ہائی بلڈ پریشر xیعنی بلند فشا ِر خون) کی شکایت رہتی
ہے ،ان کےلیے بعد کی عمر میں ڈیمنشیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس تحقیق میں ’’یو کے بایوبینک‘‘ سے تقریبا ً ڈیڑھ الکھ افراد کی صحت سے متعلق
تفصیلی اعداد و شمار جمع کیے گئے جو 12سال پر محیط تھے۔
پہلے مرحلے میں کم و بیش ہر عمر کے 11,399افراد کے دماغی ایم ٓار ٓائی اسکینز کا
جائزہ لینے پر پتا چال کہ جو لوگ ادھیڑ عمری میں ہائی بلڈ پریشر کا شکار رہے تھے ،ان
کے دماغ نسبتا ً چھوٹے ہوگئے تھے۔
اگلے مرحلے میں مزید تفصیلی اور محتاط تجزیئے پر انکشاف ہوا کہ 35سے 44سال
کی عمر میں ہائی بلڈ پریشر میں مبتال رہنے والوں میں ڈیمنشیا کا خطرہ اُن افراد کی نسبت
61فیصد زیادہ تھا جو عمر کے اس حصے میں ہائی بلڈ پریشر کا شکار نہیں تھے۔
تحقیقات | 57 جلد ، ۵شمارہ ۴ | ۱۴۵اکتوبر ۲۰۲۱۔۔ ۱۰اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
واضح رہے کہ ڈیمنشیا کسی ایک دماغی بیماری کا نام نہیں بلکہ یہ دماغی خرابیوں کی
مختلف کیفیات کا مجموعی نام ہے جن میں یادداشت کی خرابی ،سوچنے میں دشواری ،اور
روزمرہ معموالت میں فیصلے کرنے میں مشکالت وغیرہ نمایاں ہیں۔ ڈیمنشیا کی سب سے
عام قسم الزائیمرز بیماری ہے۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے ریسرچ جرنل ’’ہائپرٹینشن‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع
ہونے والی اس تحقیق میں سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ کم اور درمیانی عمر میں ہائی
بلڈ پریشر پر سنجیدگی سے قابو پانے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے طویل مدتی اثرات
بڑھاپے میں سنگین دماغی مسائل کو جنم دے سکتے ہیں۔
https://www.express.pk/story/2233921/9812/
ویب ڈیسک
نیو یارک :محققین نے دریافت کیا ہے کہ کوویڈ 19سے صحتیاب ہونے والے مریضوں
کو کئی ماہ بعد بھی دل کے مراض الحق ہو سکتے ہے جبکہ سانس نہ لینے کی شکایت
اور کھانسی جیسی عالمات کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔کورونا وائرس سے جسمانی صحت
پر طویل المعیاد اثرات کے حوالے سے محققین کی جانب سے کئی ماہ سے خدشات سامنے
آرہے ہیں ،یہاں تک معتدل حد تک بیمار افراد کی جانب سے کئی ہفتوں بلکہ مہینوں تک
عالمات کو رپورٹ کیا جاتا ہے۔
ویب ڈیسک
اکتوبر 8 2021
کراچی :عمر گزرنے کے ساتھ جسم اور خاص طور پر چہرے اور گردن کی جلد ڈھلکنے
لگتی ہے تاہم اس صورتحال سے بچنے کے لیے مختلف ٹریٹمنٹس xبھی کروائی جاسکتی
ہیں۔
تفصیالت کے مطابق اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ڈاکٹر
شائستہ لودھی نے شرکت کی۔ ڈاکٹر شائستہ نے جھریوں زدہ ڈھلکی ہوئی جلد کو بہتر
کرنے کا طریقہ بتایا۔
کورونا وائرس پر کی گئی ایک تحقیق کے نتیجے میں یہ انکشاف سامنے ٓا یا ہے کہ عالمی
وبا کورونا وائرس سے گنجے مرد زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عام مردوں کے مقابلے میں بالوں سے محروم
مرد اس وبا کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
محققین کی جانب سے گنجے مردوں میں اس وبا کے الحق ہونے کے زیادہ خطرات اور
اموات کی شرح کی وجہ مردوں کے ہامونز کو قرار دیا گیا ہے۔
انگلینڈ کے اخبار ’دی ٹیلی گراف‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق مردوں میں
پائے جانے واال ہارمون ’اینڈروجین‘ گنج پن کا سبب بنتا ہے جبکہ اینڈروجن ہارمون ہی
کورونا وائرس کو گنج پن کے شکار مردوں پر حملے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
https://jang.com.pk/news/995871
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) ہمارے خون میں شوگر کا لیول دن بھر میں تبدیل ہوتا رہتا ہے
جو کہ بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ بنیادی بات اسے کنٹرول میں رکھنا ہے تاکہ ہم بلڈشوگر لیول
بہت زیادہ بڑھ جانے سے الحق ہونے والی سنگین بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں۔ اب
ایک ماہر نے کچھ ایسی تدابیر بتا دی ہیں جس کے ذریعے ہم اپنے جسم میں بلڈشوگر لیول
کو بہت حد تک کنٹرول میں رکھ سکتے ہیں۔دی سن کے مطابق کیری بیسن نامی اس ماہر
کا کہنا ہے کہ انار کا جوس پینا ،باقاعدگی سے واک کرنا ،ذہنی پریشانی سے خود کو نجات
دالنا ،زیادہ پانی پینا اور زیادہ شوگر کی حامل غذائی اشیاءسے گریز کرنا ایسے عوامل ہیں
جن کی مدد سے ہم اپنے جسم میں بلڈشوگر لیول کم رکھ سکتے ہیں۔
کیری بیسن کا کہنا تھا کہ انار کا جوس بلڈشوگر لیول کو کم کرنے میں اس قدر مددگار
ثابت ہوتا ہے کہ جوس کا ایک گالس پینے کے محض 15منٹ بعد بلڈشوگر لیول کم ہو جاتا
ہے۔ یہ بات ذیابیطس کی پہلی اور دوسری قسم کے مریضوں پر کی جانے والی ایک تحقیق
میں ثابت ہو چکی ہے۔ اسی طرح ہمیں روزانہ 15سے 30منٹ کے لیے واک کرنی چاہیے۔
اس طرح ہمارے پٹھے خون میں موجود شوگر کو زیادہ استعمال کرتے ہیں جس کے
نتیجے میں بلڈشوگرلیول کم ہو جاتا ہے۔ صحت مند آدمی کو بھی روزانہ دو لیٹر پانی پینا
چاہیے تاہم اگر آپ کو بلڈشوگر زیادہ ہونے کا عارضہ الحق ہے تو آپ کو اس کی بہرحال
پابندی کرنی چاہیے۔ زیادہ پانی پینے سے آپ کو زیادہ پیشاب آئے گا اور اضافی شوگر آپ
“کے جسم سے نکل جائے گی۔
https://dailypakistan-com-pk.translate.goog/07-Oct-2021/
کوویڈ 19کے مریضوں میں جلد کا ایک عام مسئلہ ممکنہ طور پر وائرس کے خالف
مدافعتی نظام کے ردعمل کا ایک اثر ہوتا ہے۔
متاثرہ مریض کے ہاتھوں اور پیروں پر سرخ اور سوجن کی شکار (کوویڈ ٹو) جلد کے
ایسے حصے ہوتے ہیں جن میں خارش محسوس ہوتی ہے اور کئی بار یہ مسئلہ مہینوں
تک برقرار رہتا ہے۔
عام طور پر یہ نشانی کوویڈ سے متاثر ہونے کے بعد ایک سے چار ہفتوں کے دوران ظاہر
ہوتی ہے اس کے نتیجے میں ہاتھوں اور پیروں کی انگلیاں سوج جاتی ہیں یا ان کی رنگت
بدل جاتی ہے۔ اب تک یہ معلوم نہیں تھا کہ کوویڈ کے مریضوں کی اس عالمت کی وجہ
کیا ہے مگر اب ایک نئی تحقیق پر اس کی وجہ سامنے آئی ہے۔
طبی جریدے برٹش جرنل آف ڈرماٹولوجی میں شائع تحقیق میں اس مسئلے کے شکار 50
مریضوں کے ساتھ اس وبا سے قبل اس طرح کے مسائل کا سامنا کرنے والے 13افراد کو
شامل کیا گیا تھا۔
محققین نے دریافت کیا کہ اس مسئلے کے پیچھے جسم کا مدافعتی ردعمل ہوتا ہے جس
کے دوران بہت زیادہ مقدار میں مخصوص اینٹی باڈیز بنتی ہیں جو وائرس کے ساتھ ساتھ
مریض کے خلیات اور ٹشوز پر حملہ آور ہوجاتی ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ خون کی شریانوں میں موجود مدافعتی خلیات کوویڈ ٹو میں بنیادی
کردار ادا کرتے ہیں۔ محققین نے کہا کہ کوویڈ کے مریضوں کے اس مسئلے کے بارے
میں اب تک کچھ زیادہ معلوم نہیں تھا مگر ہماری تحقیق میں نئی تفصیالت فراہم کی گئی
ہیں۔
اس سے پہلے خیال کیا جارہا تھا کہ یہ کوویڈ کی غیر تصدیق شدہ عالمات میں سے ایک
ہے جس کے شکار افراد کے ہاتھوں یا پیروں میں سرخ یا جامنی رنگ کے نشانات ابھر
آتے ہیں۔
https://urdu.arynews.tv/corona-patients-red-spots-on-hands-and-feet-
covid19/
ویب ڈیسک
اکتوبر 9 2021
جاپان :دنیا بھر میں جوں جوں ویکسی نیشن کا عمل جاری ہے ،معموالت زندگی بحال
ہورہی ہیں تاہم ماہرین نے اب بھی خبردار کردیا ہے۔
کرونا وبا کے آغاز سے ہی فیس ماسک کا استعمال الزمی قرار دیا گیا تھا ،محققین کا کہنا
تھا کہ فیس ماسک پہننا وائرس سے بچاؤ میں ستر فیصد کارآمد ہوتا ہے ،اب نئی تحقیق نے
اس بات پرثبت مہر لگادی ہے۔
جاپانی محققین کا کہنا ہے کہ ساتھیوں کے ساتھ کھانے یا پینے کی محفل کے دوران ماسک
بالکل نہ پہننے سے کرونا وائرس انفیکشن کا خطرہ ایسی صورتحال کی نسبت تقریبا ً چار
گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے جب لوگ گروپ میں اکٹھے کھانا کھانے سے ہی پرہیز کرتے ہوں۔
محققین نے ایسے 753بالغ افراد سے سروے کیا جنہیں ویکسین کا ٹیکہ نہیں لگا تھا اور
انہوں نے ٹوکیو میں بخار یا دیگر عالمات کے حوالے سے طبی امداد حاصل کی تھی۔
تحقیق سے ثابت ہوا کہ ایسے افراد جو عالمات ظاہر ہونے سے قبل کھانے یا پینے کے
،لیے گروپوں کی صورت میں باہر گئے اور اس دوران ماسک بالکل نہیں پہنا
اُن کے کرونا وائرس ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آنے کی شرح اور عالمات نمودار ہونے سے
قبل باہر اکٹھے کھانے پینے ہی سے اجتناب کرنے والے افراد کی نسبت 3.92گنا زیادہ
تھی۔
تحقیقات | 65 جلد ، ۵شمارہ ۴ | ۱۴۵اکتوبر ۲۰۲۱۔۔ ۱۰اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
گروپوں کی صورت میں باہر جانے والے ایسے افراد جنہوں نے کھانے یا پینے کے لیے
کچھ مواقع پر ماسک اتارنے کے عالوہ اس دورانیے میں زیادہ تر وقت ماسک پہنے رکھا،
اُن میں انفیکشن کی شرح گروپ کی شکل میں کھانے پینے کے لیے گھر میں رہنے کو
ترجیح دینے والے افراد سے مختلف نہیں تھی۔
https://urdu.arynews.tv/meals-without-wearing-a-mask-increases-the-
risk-of-covid-infection/
پاکستان سمیت دنیا بھر میں اکتوبر کا مہینہ خواتین میں چھاتی کے سرطان کے خالف
شعور اجاگر کرنے کے لیے منایا جاتا ہے تاکہ اس مرض سے متعلق آگاہی فراہم کر کے
خواتین کو اس بیماری سے بچایا جاسکے۔
ماہرین صحت کے مطابق پاکستان میں عموما ً خواتین اس مرض کی عالمات کے باوجود
ڈاکٹروں سے رجوع نہیں کرتیں ،جس کی وجہ سے یہ سرطان خطرناک صورت حال
اختیار کر لیتا ہے۔
بچوں کے لنچ باکس میں کیسی غذائیں رکھنی چاہئیں؟ والدین متوجہ
ویب ڈیسک
بچوں کی ذہنی وجسمانی نشونما کے لیے ہر چند گھنٹوں بعد بہترین خوراک کا انتخاب
بہت ضروری ہے ،والدین اس بات کا خیال رکھ کر بچوں کی صحت بہتر xبنا سکتے ہیں۔
تحقیقات | 67 جلد ، ۵شمارہ ۴ | ۱۴۵اکتوبر ۲۰۲۱۔۔ ۱۰اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اسی طرح ناصرف گھر میں بچوں کے کھانوں پر خصوصی توجہ ہونی چاہیے بلکہ
اسکول جاتے بچوں کے لیے لنچ باکس میں اچھی غذاؤں کا ہونا بھی ضروری ہے ،عموما ً
اسکول میں فروخت ہونے والی اشیاؤں کی طرف بچے زیادہ راغب ہوتے ہیں ،والدین کو
اس جانب بھی دھیان دینا ہوگا۔
ایک طبی رپورٹ کے مطابق بچے اپنی روزانہ کی کیلوریز کا 35سے 40فیصد اسکول
کے وقت میں کھاتے ہیں اس دوران یہ دیکھنا الزمی ہے کیلوریز صحت مند ہیں یا نہیں
ہیں۔
والدین اسکولوں کی انتظامیہ کے ساتھ صرف بچوں کے امتحان میں نمبروں کے حوالے
سے ہی رابطے میں نہ رہیں بلکہ یہ بھی معلوم کریں کہ بچے غیرمعیاری اشیا تو نہیں کھا
رہے۔
بچوں کی صحت حساس ہوتی ہے اس لیے تھوڑی سی غلط چیز بھی مسائل باعث بن سکتی
ہے خصوصا ً ایک ایسے وقت میں جب ہر طرف وبا کا خوف پھیال ہے۔
کھانے کا معیار
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بچوں کے ٹفن یا لنچ باکس میں چیزیں کم میٹھی ہوں ،کم چکنائی
دودھ کی مصنوعات ،پھل ،سبزیاں ،صحت مند نمکین اشیا جیسے خشک میوہ جات وغیرہ
شامل ہوں۔
غور طلب باتیں
کالس میں ہونے والی پارٹیوں میں میٹھی اشیا کی حوصلہ شکنی کی جائے ،بچوں کو
خوراک کی اہمیت سمجھائی جائے ،اساتذہ بھی بچوں کی روزمرہ خوراک کے حوالے سے
بات کریں۔ جنک ،فاسٹ فوڈ یا میٹھی چیزیں کبھی کبھی ہی کھائی جائیں تو بہتر ہے،
روزانہ ان کا استعمال صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/what-foods-should-be-kept-in-the-childrens-
lunch-box-parents-are-attracted/
دنیا بھر میں سنہ 2020کے دوران کرونا وائرس کی وجہ سے ذہنی امراض میں ڈرامائی
اضافہ ہوا ،ان امراض میں اینگزائٹی اور ڈپریشن سرفہرست ہیں۔
حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی طبی تحقیق میں کرونا وائرس کی وبا سے دنیا بھر
میں ذہنی صحت پر مرتب اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی ،تحقیق میں بتایا گیا کہ 2020میں
دنیا بھر میں اینگزائٹی کے اضافی 7کروڑ 60الکھ جبکہ ڈپریشن کے 5کروڑ 30الکھ
کیسز ریکارڈ ہوئے۔
تحقیقات | 68 جلد ، ۵شمارہ ۴ | ۱۴۵اکتوبر ۲۰۲۱۔۔ ۱۰اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس تحقیق سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا نے دنیا بھر میں لوگوں کی ذہنی
صحت کو بری طرح متاثر کیا ہے جبکہ مردوں یا معمر افراد کے بجائے نوجوان اور
خواتین زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
آسٹریلیا کی کوئنز لینڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ہمارا ماننا
ہے کہ وبا کے سماجی اور معاشی نتائج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ خواتین کے سب سے زیادہ متاثر ہونے کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ
اسکولوں کی بندش یا خاندان کے اراکین کے بیمار ہونے پر خواتین گھروں کی ذمہ داریاں
سنبھالتی ہیں ،جبکہ ان کی تنخواہیں بھی کم ہوتی ہیں ،بچت کم ہوتی ہے اور مردوں کے
مقابلے میں مالزمت میں تحفظ کم ملتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گھریلو تشدد نے بھی اس حوالے سے اہم کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں پر بھی تعلیمی اداروں کی بندش سے منفی اثرات مرتب ہوئے
ہیں اور وہ دیگر پابندیوں کے باعث اپنے دوستوں اور ساتھیوں سے رابطے بھی برقرار
نہیں رکھ سکے ،جبکہ کسی بھی اقتصادی بحران میں نوجوانوں کے بیروزگار ہونے کا
خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
طبی جریدے جرنل النسیٹ میں شائع اس تحقیق میں یکم جنوری 2020سے 29جنوری
2021کے دوران شائع ہونے والی 48تحقیقی رپورٹس کا جائزہ لیا گیا تھا جن میں مختلف
ممالک میں کرونا کی وبا سے قبل اور اس کے دوران اینگزائٹی اور ڈپریشن سے جڑے
امراض کی شرح کی جانچ پڑتال کی گئی۔
تحقیقی ٹیم نے جائزہ لیا کہ کرونا وائرس کی وبا کے دوران انسانی نقل و حمل کم ہونے
اور روزانہ کیسز کی شرح سے ذہنی صحت میں کیا تبدیلیاں ہوئیں۔
ویب ڈیسک
حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ بچوں میں کووڈ 19کا خطرہ بالغ افراد
جتنا ہی ہوتا ہے تاہم ان میں عالمات کم ظاہر ہوتی ہیں۔
بین االقوامی ویب سائٹ کے مطابق بچوں میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ لگ
بھگ بالغ افراد جتنا ہی ہوتا ہے مگر عالمات ظاہر ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔
امریکا میں ہونے والی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ امریکی ریاست یوٹاہ اور نیویارک
شہر میں بالغ افراد اور بچوں میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ ملتا جلتا ہوتا ہے
مگر بچوں میں اکثر بیماری کی عالمات ظاہر نہیں ہوتیں۔
تحقیق کے مطابق ہر عمر کے بچوں میں کرونا وائرس سے بیمار ہونے کا خطرہ لگ بھگ
بالغ افراد جتنا ہی ہوتا ہے۔
یہ تحقیق ستمبر 2020سے اپریل 2021کے دوران ہوئی جس میں ایک یا اس سے زائد
تعداد والے بچوں پر مشتمل 310مختلف گھرانوں کے 12سو 36افراد کو شامل کیا گیا
تھا۔
تحقیق میں ان گھرانوں میں کووڈ 19کے کیسز کا جائزہ لیا گیا اور نتائج سے معلوم ہوا کہ
ایک گھر کے اندر کسی فرد کے کووڈ سے متاثر ہونے پر دیگر میں بیماری کا خطرہ 52
فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
جب انہوں نے کووڈ کے مریضوں کی عمر کے گروپ کا تجزیہ کیا تو دریافت ہوا کہ ہر
عمر کے ایک ہزار افراد میں بیماری کا خطرہ لگ بھگ ایک جیسا ہی ہوتا ہے۔
یعنی 4سال کے ایک ہزار بچوں میں 5 ،6.3سے 11سال کی عمر کے 12 ،4.4سے 17
سال کی عمر کے بچوں میں 6اور بالغ افراد میں 5.1میں اس بیماری کا خطرہ ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ بچوں اور بالغ افراد میں کرونا وائرس کی
شرح لگ بھگ ایک جیسی ہوتی ہے اور اس سے بچوں میں ویکسی نیشن کی افادیت اور
محفوظ ہونے کی برق رفتاری سے جانچ پڑتال کی ضرورت ظاہر ہوتی ہے۔
ویب ڈیسک
دہی دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی مقبول ترین غذاﺅں میں سے ایک
ہے ،بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں میں بھی پسندیدہ دہی کو سپر فوڈ سمجھا جاتا ہے کیا آپ
دہی کے روزانہ استعمال کے حیرت انگیز فوائد جانتے ہیں نہیں تو کوئی بات نہیں ،ہم آپ
کو چند فوائد بتادیتے ہیں۔
ہاضمے کے لئے اکثیر
دہی ایک زبردست پروبائیوٹک (ایک ایسا جزو ہے جس میں زندہ بیکٹیریا ہوتے ہیں)۔ یہ
نظام ہاضمہ کو بہتر
ِ اچھے اور فائدہ مند بیکٹیریا آنتوں کی سرگرمیوں کو بہتر بنانے،
کرنے اور پیٹ کی بیماریوں کا عالج کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔
ہڈیوں کو مضبوط میں معاون
ابوظبی ہیلتھ سروسز کمپنی (ایس ای ایچ اے) نے ڈپریشن کے شکار مریضوں کے لیے
منفرد عالج متعارف کروادیا۔
عرب میڈیا کے مطابق ابوظبی ہیلتھ سروسز کمپنی (ایس ای ایچ اے) نے دیگر طریقہ عالج
سے خاطر خواہ فائدہ حاصل نہ کرنے والے ڈپریشن کا شکار بالغ افراد کے عالج کے لیے
ناک سے سانس لینے واال اسکیٹامین اسپرے متعارف کروادیا۔
اسکیٹا مین دماغ میں ان نئے رسیپٹرز پر اثر انداز ہوتا ہے جو روایتی طور پر ڈپریشن کے
عالج کے لیے دی جانے والی ادویات سے متاثر ہوتے ہیں۔
کنسلٹنٹ سائیکاٹرسٹ اور ایس ای ایچ اے میں صحت کونسل کی سربراہ ڈاکٹر ناہیدہ نیاز
احمد کا کہنا ہے کہ اسکیٹا مین اسپرے نے مریضوں پر بہتر نتائج کا مظاہرہ کیا ہے۔
اعلی معیار کے عالج کی فراہمی ہمارا ٰ انہوں نے کہا کہ ایس ای ایچ اے میں مریضوں کا
ہمیشہ سے مقصد رہا ہے ،ہماری تجربہ کار ماہر نفسیات کی ٹیم اور ماہرین نفسیات ہر
مریض کے لیے موزوں اور مربوط عالج کا طریقہ کار فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ڈاکٹر ناہیدہ نیاز کے مطابق حال ہی میں اس طریقہ عالج سے مستفید ہونے والے متعدد
مریضوں نے اسکیٹا مین کے استعمال سے صحت یابی کے بعد اپنے خیاالت کا اظہار کیا
ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک تیس سالہ شخص جو گزشتہ چھ سالوں سے ڈپریشن کا شکار تھا اس
کا کہنا تھا کہ تمام طریقہ عالج کی ناکامی کے بعد اسکیٹا مین اسپرے کا استعمال شروع کیا
جس سے خیاالت اور طرز زندگی میں مثبت اثرات محسوس ہوئے۔
اسی طرح ایک 20سالہ خاتون جو ڈپریشن کی وجہ سے کئی بار خودکشی کا بھی سوچ
چکی تھیں ،انہوں نے کہا کہ اسکیٹا مین سے ذہنی حالت بہتر ہوگئی ہے اور ان کے
خودکشی کے خیاالت میں نمایاں کمی ٓائی۔
https://urdu.arynews.tv/583731-2/
ویب ڈیسک
اکتوبر 10 2021
انہوں نے کہا کہ خاص طور پر اس وقت جب موسم سرما کا آغاز ہورہا ہے اور فلو سیزن
بھی شروع ہونے واال ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ چار دیواری کے اندر 2میٹر کی دوری کووڈ 19کے پھیالؤ کو
روکنے کے لیے کافی نہیں اور اس صورت میں جب وہ کوئی دفتر یا ایسا مقام ہو جہاں
لوگ کچھ وقت کے لیے اکٹھے ہوتے ہوں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایسے مقامات جہاں لوگوں نے فیس ماسک نہیں پہن رکھا ہوتا
وہاں 70فیصد سے زیادہ وائرل ذرات 30سیکنڈ کے اندر 2میٹر سے زیادہ دور پھیل
جاتے ہیں۔
اس کے مقابلے میں فیس ماسک کا استعمال کیا گیا تو ایک فیصد سے بھی کم وائرل ذرات
2میٹر سے زیادہ دور جاتے ہیں۔
تحقیق کے لیے ماہرین نے سیال اور گیسوں کے بہاؤ کی جانچ پڑتال کے لیے ماڈلز کا
استعمال کرکے ایک کمپیوٹر پروگرام تیار کیا گیا جو چار دیواری کے اندر کھانسی کے
دوران خارج ہونے والے ذرات کی دوری کی پیمائش کرسکے۔
محققین نے دریافت کیا کہ ہوا کی نکاسی ،فرد کے بیٹھنے یا کھڑے ہونے کا انداز اور فیس
ماسک پہننے سے وائرل ذرات کے پھیالؤ کی روک تھام میں نمایاں اثرات مرتب ہوئے۔
کھانسی کو ہوا کے ذریعے پھیلنے والے وائرسز کے اہم ترین ذرائع میں سے ایک قرار دیا
جاتا ہے اور محققین کے مطابق تحقیق سے یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ وائرل ذرات
کسی ذریعے سے کیسے اپنے ارگرد پھیلتے ہیں اور پالیسی سازوں کو فیس ماسک کے
اس جانچ پڑتال میں یہ حیران کن انکشاف ہوا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ جب چوہے کے بال
سفید اور گرنے لگے تو اسٹیم سیلز اپنی مخصوص جگہوں سے فرار ہونے لگے۔
ان خلیات نے اپنی ساخت تبدیل کرکے ان غدود سے فرار کو ممکن بنایا اور باہر نکل کر
اپنی معمول کی ساخت پر آئے اور کہیں اور چلے گئے۔
محققین کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے خود یہ مشاہدہ نہیں کیا ہوتا تو کبھی بھی اس پر یقین نہیں
کرتے ،اس عمل نے تو ہمارے ذہنوں کو گھما کر رکھ دیا تھا۔
یہ اسٹیم اپنی جگہ سے نکلنے کے بعد سیلز مدافعتی نظام میں کہیں گم ہوجاتے ہیں۔
اس دریافت کے بعد محققین یہ شناخت کیا کہ کونسے جینز اس عمل کو کنٹرول کرتے ہیں
اور انہوں نے 2کو دریافت کیا جو بالوں کے غدود کے معمر خلیات میں کم متحرک
ہوجاتے ہیں۔
اسٹیم سیلز کو اپنی جگہ مقید رکھنے کے لیے ان کا کردار گھٹنے لگتا ہے۔
اب یہ محققین معمر چوہوں میں بالوں کے اسٹیم سیلز کو تحفظ دینے کے طریقوں پر کام
کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ غیرمتوقع قدرتی عمل ہمیں بتاتا ہے کہ ہمیں جانداروں کے بارے
میں بہت کچھ جاننا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل نیچر ایجنگ میں شائع ہوئے۔
https://www.dawnnews.tv/news/1170327/
متعدد طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے ٓائی ہے کہ ہنسی ذہنی پریشانی اور مسائل
سے نجات کا سب سے بہترین راستہ ہے
پاکستان سمیت دنیا بھر میں ٓا ج دماغی صحت کا دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد لوگوں
کو ذہنی امراض اور دماغی صحت کے حوالے سے ٓاگہی دینا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے
زندگی گزارنے کے لیے ہمیشہ پر امید اور مثبت انداز سوچ اختیار کریں۔ واہمے اور
ناامیدی کی کیفیت انسانی دماغ کو کمزور کر دیتی ہے اوراس طرح انسان بیماریوں کا گڑھ
بن جاتا ہے۔ ہنسی خوشی زندگی ذہنی و جسمانی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔
یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ جسم چاہے جتنا بھی مضبوط ہو اگر دماغی طور پر کمزور ہو تو
دنیا میں ٓاگے بڑھنے یا روشن مستقبل کا تصور تک ممکن نہیں مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ
اکثر ذہنی مایوسی ہمارے کنٹرول سے باہر ہوتی ہے جیسے کسی پیارے کی موت،
مالزمت ختم ہوجانا یا مالی مشکالت۔
اس سے ہٹ کے۔۔ کیا ٓاپ کو معلوم ہے کہ روزمرہ کی زندگی میں ہماری چھوٹی چھوٹی
عادات بھی ہمارے مزاج پر اندازوں سے زیادہ اثرات مرتب کرتی ہیں۔
ایسی ہی چند عادات کا تذکرہ کرتے ہیں جو ذہنی صحت کے لیے مضر ثابت ہوتی ہیں۔
تحقیقات | 82 جلد ، ۵شمارہ ۴ | ۱۴۵اکتوبر ۲۰۲۱۔۔ ۱۰اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
جھک کر چلنا۔ہماری ذہنی حالت ہمارے چلنے کے انداز پر مرتب ہوتی ہے ۔ایک تحقیق
کے مطابق جب لوگ چلنے کے دوران اپنے کندھوں اور کمر کو جھکا لیتے ہیں تو انہیں
چڑچڑے پن یا ناخوشگوار مزاج کا تجربہ ہوتا ہے۔ اس طرح چلنے کے عادی افراد ذہنی
طور پر مثبت تجربات کی بجائے منفی چیزوں کو زیادہ یاد رکھتے ہیں جو بتدریج ان کی
ذہنی صحت کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتا ہے اور الزائمر جیسے امراض کا خطرہ بڑھ
جاتا ہے۔
ورزش نہ کرنا۔اگر ٓاپ ہفتہ بھر میں 3روز بھی جسمانی طور پر زیادہ متحرک ہوں تو
مایوسی کا خطرہ 19فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ لندن کالج یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے
مطابق جسمانی تحریک اور مایوسی کے درمیان واضح تعلق موجود ہے۔ٓاسان الفاظ میں جو
لوگ جسمانی طور پر زیادہ متحرک نہیں ہوتے ان میں مایوسی کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے
جبکہ ورزش یا کسی قسم کی جسمانی سرگرمی رکھنے والے افراد اس ذہنی عارضے سے
کافی حد تک محفوظ رہتے ہیں۔
ٹال مٹول کی عادت ۔کسی کام کے دوران ٓاپ اسے کرنے کی بجائے ٹال مٹول سے کام لیتے
ہیں جس کی وجہ خوف یا یہ پریشانی ہوتی ہے کہ ٓاپ کو ناکامی کا منہ نہ دیکھنا پڑے ۔
اس عادت کو مستقل طور پر اپنا لینے کے نتیجے میں متعدد ذہنی امراض ٓاپ کو اپنا شکار
بناسکتے ہیں اور یہ کسی کام میں ناکامی سے زیادہ اعصاب شکن ثابت ہوتی ہے۔
زندگی کو بہت زیادہ سنجیدگی سے لینا۔اگر ٓاپ اپنے روزمرہ کے ہر مسئلے کو زندگی اور
موت کا مسئلہ بنالیتے ہیں تو بہت جلد کسی ماہر نفسیات سے عالج کراتے نظر ٓائیں گے۔
درحقیقت متعدد طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے ٓائی ہے کہ ہنسی ذہنی پریشانی و
مسائل سے نجات کا سب سے بہترین راستہ ہے۔ درحقیقت ہنسی ذہنی پریشانی اور مایوسی
کی سب سے بہترین دوا ہے اور اچھا امر یہ ہے کہ اس کے لیے ٓاپ کو پیسے بھی خرچ
نہیں کرنا پڑتے ہیں۔
نیند سے دوری ۔نیند دماغی صحت کے لیے سب سے اہمیت رکھتی ہے۔ ذہنی اور جذباتی
صالحیتیں اور جسمانی افعال سب نیند کے نتیجے میں دوبارہ تازہ دم ہوجاتے ہیں اور اس
کے بغیر ذہنی نظام مسائل کا شکار ہونے لگتا ہے اور ڈیمنیشیا سمیت دیگر امراض جڑ
پکڑنے لگتے ہیں جو عین ممکن ہے دور نوجوانی میں تو زیادہ تکلیف دہ نہ ہو مگر
بڑھاپے کی شاہراہ پر قدم رکھنے کے بعد وہ ٓاپ کو بری طرح دبوچ لیں ۔
کبھی تنہا نہ ہونا۔بچوں ،کام ،شادی اور دیگر سرگرمیوں کے نتیجے میں ٓاپ کو کبھی تنہا
رہنے کا موقع ہی نہیں ملتا۔ اپنے لیے کچھ وقت تنہائی میں گزارنا ذہنی تنائو میں کمی کے
لیے بہت اہمیت رکھتا ہے اب چاہے وہ ایک منٹ 10 ،منٹ یا ایک گھنٹہ ہی کیوں نہ ہو،
اس کے بغیر ٓاپ جو بھی کام کرتے ہیں مایوسی اور ذہنی تشویش جیسے عوارض ٓاپ کو
گرفت میں لئے چلے جاتے ہیں اور زیادہ سنگین امراض کا باعث بن جاتے۔
سوشل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال۔
اگر تو ٓاپ کسی سے رابطے کے لیے زبان کی بجائے ایس ایم ایس ،فیس بک اور دیگر
سوشل میڈیا کا استعمال زیادہ کرتے ہیں یا ان کو ہی ترجیح دیتے ہیں تو درحقیقت ٓاپ
تحقیقات | 83 جلد ، ۵شمارہ ۴ | ۱۴۵اکتوبر ۲۰۲۱۔۔ ۱۰اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اچھے دوستوں سے ہمیشہ ہی محروم رہیں گے ،جبکہ فیس بک وغیرہ کے فرینڈز تفریح
کے لیے تو ہوسکتے ہیں مگر ان سے دل کی باتیں نہیں کی جاسکتیں جس سے لوگوں کو
سمجھنے میں مدد ملتی ہے بلکہ درحقیقت یہ سائٹس انسانی جذبات اور تجربات کا گال
گھونٹ دیتے ہیں ،جس سے لوگوں کی ذہنی صالحیتوں اور لوگوں کے ساتھ گھلنے ملنے
میں دلچسپی کم ہوجاتی ہے۔
موبائل فون کے بغیر زندگی لگتی ہو مشکل ۔کیا ٓاپ کو یاد ہے کہ ٓاخری بار کونسا دن تھا
جب ٓاپ اپنے موبائل سے مکمل طور پر دور رہے تھے؟ کچھ یاد نہیں تو یہ کوئی اچھی
عالمت نہیں۔ سائنسی تحقیق کے مطابق موبائل جیسے ڈیوائسز نے انسانوں کو اپنا دیوانہ بنا
رکھا ہے اور ہم انہیں ہمیشہ ٓان رکھ کر درحقیقت اپنے جسم کو کبھی حقیقی ٓارام کرنے
نہیں دیتے جس کی وجہ سے ہمارے جسم و ذہن ماضی کی طرح توانائی سے بھرپور نہیں
رہتے ،یہی چیز ٓاگے بڑھ کر مایوسی یا ذہنی پریشانیوں کا گڑھ بن کر رہ جاتی ہے۔
بیک وقت کئی کام کرنا یا ملٹی ٹاسکنگ ۔ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ بیک وقت
کئی کام ایک ساتھ کرلے تاکہ وقت کی بچت ہوسکے بلکہ کئی بار تو نادانستہ طور پر یہ ہم
ایسا ہی کررہے ہوتے ہیں جیسے فیس بک پر سرفنگ کے دوران ٹی وی دیکھنا اور
موبائل فون پر مسلسل ایس ایم ایس کرنا وغیرہ۔ ایک تحقیق کے مطابق اگرچہ لوگوں کو
لگتا ہے کہ بیک وقت کئی کرنے سے وہ زیادہ بہتر ورکر بن جاتے ہیں مگر حقیقت میں
ایسا ہوتا نہیں بلکہ یہ لوگوں کو ذہنی طور پر تنائو کا شکار کردیتا ہے جبکہ ہمارے تعلقات
بھی ایک وقت میں کئی چیزوں پر توجہ مرکوز کرنے کے نتیجے میں متاثر ہوتے ہیں۔
بالشبہ دین حق اسالم ہمارے تمام ذہنی مسائل کا حل پیش کرتا ہے اور دین کی راہ پر چلنے
والے نفسیاتی مسائل سے کم ہی دو چار ہوتے ہیں ۔ اس پر عمل پیرا ہونے سے نہ صرف
ہم اخالقی ،روحانی سیاسی اور معاشی زندگی میں عروج حاصل کر سکتے ہیں بلکہ
جسمانی سطح پر صحت و توانائی کی دولت سے بھی بہرہ ور ہو سکتے ہیں۔انسان کا ایک
مقصد حیات ہے جس نے اس مقصد کو پہچان لیا وہ کامیاب ہے۔ وہ احکامات خداوندی پر
عمل کرتا ہے ،اپنے وجود سے محبت کرتا ہے دیگر انسانوں کی قدر کرتا ہے ،ہمیشہ
خوش اورمطمئن رہتا ہے۔ کبھی محرومی اور مایوسی کے اندھیروں میں نہیں کھوتا
کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس کائنات کی تخلیق اس کے لیے کی گئی ہے اس کی تمام تر
نعمتوں کو اس کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔ اس کی ہر خوبصورتی‘ شادمانی اور کامرانی اس
کے لیے وقف کر دی گئی ہے اور ان تمام نعمتوں کو حاصل کرنے کے لیے اسے عقل کا
نور عطا کیا گیا ہے۔
https://mag.dunya.com.pk/index.php/health/3815/2021-10-10
ویکسینیشن کووڈ 19سے متاثر ہونے پر بیماری کی زیادہ شدت سے بچانے کے لیے بہت
زیادہ مؤثر ہے چاہے کورونا کی ڈیلٹا قسم کا سامنا ہی کیوں نہ ہو۔
یہ بات فرانس میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔
اس تحقیق میں ویکسینز سے بیماری سے بچاؤ کی بجائے بیماری کی سنگین کی روک تھام
اور موت پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔
اس مقصد کے لیے 2کروڑ 20الکھ افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا تھا جن کی عمریں 50
سال سے زیادہ تھیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ ویکسینیشن کراتے ہیں ان میں بیماری سے ہسپتال
میں داخلے یا موت کا خطرہ 90فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
تحقیق کے نتائج امریکا ،برطانیہ اور اسرائیل میں ہونے والی تحقیقی رپورٹس کی تصدیق
ہوتی ہے۔
مگر اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ اب تک کی سب سے بڑی تحقیق ہے۔
اس تحقیق کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنے کا عمل دسمبر 2020سے جاری تھا جب فرانس میں
کووڈ 19ویکسینیشن کی مہم کا ٓاغاز ہوا تھا۔
محققین نے ویکسینیشن کرانے والے ایک کروڑ 10الکھ افراد کا موازنہ ایک کروڑ 10
ویکسینیشن نہ کرانے والے افراد سے کیا گیا۔
ایسٹرا زینیکا کی کووڈ 19سے بچانے اور عالج کرنے والی دوا مؤثر
قرار
ویب ڈیسک
اکتوبر 11 2021
یہ بات کمپنی کی جانب سے ٓاخری مرحلے کے ٹرائل کے نتائج میں بتائی
گئی ۔ایسٹرا زینیکا کی اینٹی باڈی دوا کووڈ 19کی سنگین بیماری کے خطرے کو کم از کم
50فیصد تک کم کر سکتی ہے۔یہ بات کمپنی کی جانب سے اے زی ڈی 7442نامی دوا
کے ٓاخری مرحلے کے ٹرائل کے نتائج جاری کرتے ہوئے بتائی گئی۔
کمپنی کی تیار کردہ یہ دوا 2اینٹی باڈیز کے امتزاج پر مبنی ہے جو ایسے افراد کے خون
کی مدد سے تیار کی گئی ہے جو ماضی میں کووڈ 19کے شکار رہ چکے ہیں۔
کمپنی کی یہ اپنی طرز کی پہلی دوا ہے جو ٓاخری مرحلے کے ٹرائلز میں کووڈ 19سے
تحفظ اور عالج میں مؤثر ثابت ہوئی ہے۔
کمپنی کی جانب سے پہلے ہی اس دوا کی منظوری کے لیے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن
کے پاس درخواست اگست میں دوا کے ابتدائی ٹرائل کے نتائج کے بعد جمع کرائی جاچکی
ہے۔
اگست میں جس ٹرائل کے نتائج جاری کیے گئے تھے اس میں ایسے 5197افراد کو شامل
کیا گیا تھا جو کووڈ سے متاثر نہیں ہوئے تھے۔
نتائج سے ثابت ہوا ہے کہ اس دوا سے عالمات والی بیماری سے متاثر ہونے کا خطرہ 77
فیصد تک کم ہوجاتا ہے جبکہ کسی بھی رضاکار میں سنگین بیماری کا کیس ریکارڈ نہیں
ہوا۔
اب کمپنی کا کہنا ہے کہ نئے ڈیٹا کو بھی طبی انتظامیہ کے پاس جمع کرایا جائے گا۔
ایسٹرا زینیکا کی جانب سے جاری نئے نتائج میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19کی عالمات
ظاہر ہونے کے 7دن کے اندر اس دوا کا استعمال بیماری کی سنگین شدت یا موت کا
خطرہ 50فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
اس دوا کا استعمال 407مریضوں کو کرایا گیا تھا جن میں سے 18میں کووڈ 19کی شدت
سنگین ہوئی یا ہالک ہوگئے۔
کمپنی نے بتایا کہ اگر یہ دوا عالمات ظاہر ہونے کے 5دن کے اندر دی جائے تو کووڈ کی
سنگین شدت کا خطرہ 67فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔
ٹرائل میں اس ٹائم الئن کی جانچ پڑتال 253افراد میں کی گئی تھی جن میں سے 9بہت
زیادہ بیمار یا ہالک ہوئے۔
کووڈ 19سے متاثر حاملہ خواتین میں پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے،
تحقیق
ویب ڈیسک
اکتوبر 10 2021
اس تحقیق کے لیے 16سے 45سال کی عمر کی کووڈ کی شکار 101حاملہ خواتین کا
جائزہ لیا گیا تھا جن میں مارچ سے ستمبر 2020کے دوران بچے کی پیدائش ہوئی تھی
اور ایک تہائی میں عالمات ظاہر ہوئی تھیں۔کووڈ کی عالمات کا سامنا کرنے والی خواتین
کی تعداد تھی جن میں سے 10میں سے 4کو بخار یا کھانسی 26 ،فیصد کو سانس لینے
میں مشکالت اور 16فیصد کو مسلز کی تکلیف یا ٹھنڈ لگنے جیسی عالمات کا سامنا ہوا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ان خواتین ( 64.5فیصد) میں آپریشن سے بچے کی پیدائش کا امکان
بغیر عالمات والی خواتین ( 62فیصد) کے مقابلے میں تھوڑا زیادہ یوتا ہے جبکہ اس
بیماری سے محفوظ خواتین میں یہ شرح صرف 31.7فیصد ہے
محققین کا کہنا تھا کہ ان خواتین میں آکسیجن کی کمی ممکنہ طور پر آپریشن سے زچگی
میں کردار ادا کرتی ہے اور یہ بھی امکان ہے کہ ڈاکٹر کی جانب سے بیماری کی
پیچیدگیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آپریشن ک
Web
پاکستان میں ڈینگی :مہلک بخار سے بچیں کیسے اور ہو جائے تو
کریں کیا؟
10اکتوبر 2019
تحقیقات | 89 جلد ، ۵شمارہ ۴ | ۱۴۵اکتوبر ۲۰۲۱۔۔ ۱۰اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
مادہ مچھر کو حاملہ ہونے کے بعد اپنے انڈوں کے لیے انسانی خون کی ضرورت پڑتی
ہے
پاکستان کے مختلف شہر ایک مرتبہ پھر ڈینگی کی لپیٹ میں ہیں۔ یہ مرض وبائی شکل
اختیار کر چکا ہے اور کراچی سے لے کر پشاور تک متعدد شہروں میں ہزاروں افراد اس
کا شکار بن چکے ہیں۔
ڈینگی کا مرض کیسے پھیلتا ہے ،اس کے لیے احتیاطی تدابیر کیا ہیں اور مرض الحق
ہونے کی صورت میں کیا کرنا چاہیے ،اس حوالے سے بی بی سی نے طبی ماہرین کی
رائے جاننے کی کوشش کی۔
ڈینگی کیسے پھیلتا ہے؟
پاکستان اور پوری دنیا میں ڈینگی پھیالنے واال مچھر ایڈیِز ایجپٹی ہے۔ دھبے دار جلد واال
یہ مچھر پاکستان میں مون سون کی بارشوں کے بعد ستمبر سے لے کر دسمبر تک موجود
رہتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ مچھر 10سے 40ڈگری سینٹی گریڈ کے درجۂ حرارت میں پرورش
پاتا ہے اور اس سے کم یا زیادہ درجۂ حرارت میں مر جاتا ہے۔
ڈینگی مادہ مچھر کے کاٹنے سے پیدا ہوتا ہے۔ نر سے مالپ کے مادہ کو انڈے دینے کے
لیے پروٹین کی ضرورت پڑتی ہے اور وہ یہ پروٹین حاصل کرنے کے لیے انسانی خون
چوستی ہے جس سے ڈینگی کا انفیکشن پھیلتا ہے۔
ایڈیِز ایجپٹی مچھر کے انڈوں اور الروے کی پرورش صاف اور ساکت پانی میں ہوتی ہے
جس کے لیے موافق ماحول عام گھروں کے اندر موجود ہوتا ہے۔
مچھروں کی یہ قسم 10سے 40ڈگری سینٹی گریڈ درجۂ حرارت میں زندہ رہ سکتی ہے
احتیاطی تدابیر
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سابق جنرل سیکریٹری ڈاکٹر شیر شاہ سید کا کہنا ہے کہ
ملیریا اور ڈینگی میں فرق اس مرض کا مہلک ہونا ہی ہے جبکہ اس کے لیے ماسوائے
احتیاطی تدابیر کوئی مخصوص عالج موجود نہیں ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ڈینگی کے مرض سے بچاؤ کے لیے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ
کسی بھی جگہ پانی جمع نہ ہونے دیا جائے۔ ماہرین کے مطابق عام طور پر لوگوں کی
توجہ صرف گندے پانی کی جانب جاتی ہے لیکن صاف پانی بھی اس مرض کو پھیالنے کا
سبب بن سکتا ہے۔
ڈاکٹر شیر شاہ سید کہتے ہیں کہ مچھر دانیوں اور سپرے کا استعمال الزمی کرنا چاہیے
کیونکہ ایک مرتبہ یہ مرض ہوجائے تو اس وائرس کو جسم سے ختم ہونے میں دو سے
تین ہفتوں تک کا وقت لگ سکتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ بارش کے بعد اگر گھروں کے آس پاس یا الن ،صحن وغیرہ میں پانی
جمع ہو تو اسے فوراً نکال کر وہاں سپرے کرنے سے ڈینگی سے بچاؤ ممکن ہے۔
ڈاکٹر شیر شاہ سید کا کہنا تھا کہ ’صفائی کو قائم رکھ کر اگر مچھروں کی افزائش کا
ماحول ہی ختم کر دیا جائے تو اس مرض کا خاتمہ ممکن ہے اور ترقی یافتہ ممالک نے
اسی طرح اس مرض پر قابو پایا ہے۔‘
ڈینگی کی تصدیق کیسے ہو؟
ڈاکٹر ندا ابرار کے مطابق ڈینگی بخار کی تصدیق این ایس ون یا پی سی آر نامی خون کے
تجزیوں سے ہوتی ہے۔
3۔ خون پتلی کرنے والی ادویات ایسپرن ،آئبوپروفن اور اینسیڈ کے استعمال سے اجتناب
کریں۔
4۔ مریض کو سی بی سی اور ایف بی سی ٹیسٹ دہرانے چاہیں۔ ان کو کتنی مرتبہ دہرانہ
ہے اس بات کا تعین مریض پہلے خون کے ٹیسٹ کے بعد خون میں سفید خلیوں یعنی وائٹ
بلڈ سیلز ،پلیٹلیٹس اور ہیماٹوکرٹ کی مقدار کیا جاتا ہے۔
ان ٹیسٹوں کو دہرانے سے آغاز میں سیٹ کیے گئے لیولزکے حساب سے عالج کا تعین کیا
جاتا۔ اگر مرض پہلے مرحلے میں ہو تو اس مریض کو یہ ٹیسٹ روزانہ کی بنیادوں پر
دہرانے کا کہا جاتا ہے۔
ڈینگی سے کیسے بچا جائے
روم کولر کا استعمال کم کریں اور اس میں کھڑا پانی فوری طور پر خشک کر دیا جائے۔
آرائشی گملوں ،گاڑی کے خراب ٹائر ،پارکس یا چھتوں پر کسی بھی برتن وغیرہ میں پانی
نہ کھڑا ہونے دیا جائے۔
بارش کا پانی کسی بھی جگہ جمع نہ ہونے دیا جائے جبکہ ایئرکنڈیشنر سے خارج ہونے
والے پانی کی نکاسی کا مناسب بندوبست کیا جائے
مچھر مار سپرے کروایا جائے خصوصی طور پر کونوں کھدروں اور فرنیچر کے نیچے
سپرے الزمی کروایا جائے۔ مچھر دانیوں اور مچھر بھگانے والے لوشن کا استعمال کریں
بند کمر ے میں دماغی مشقت کرنے والے کم محنت کے ساتھ زیادہ تھکن کا شکار ہوجاتے
ہیں ۔
ہوائے نسیم ( ٓاکسیجن) کی کمی مختلف امراض کا سبب بنتی ہے۔ امراض کا اظہار عالمات
سے ہوتا ہے۔
اعراض کبھی اس قدر سادہ ہوتے ہیں مثالً حلق کی خرابی ،نزلہ زکام وغیرہ کے مرض کا
پہچاننا ٓاسان ہوتا ہے ،گاہے اتنے پیچیدہ ہوتے ہیںکہ معالج کے ذہن میں تین ،چار امراض
کا خیال ٓاتا ہے۔ ان کے درمیان فرق کر کے اصل مرض تک پہنچنا ’ فرق االمراض‘
کہالتاہے۔ مثالً وائرس اور پھپھوندی کہ دونوں کی موجودگی کمزوری ،خراش ،جسم پر
دورحاضر میں امراض کا سبب معلوم کرنے کیلئے داغ دھبے وغیرہ کا سبب بنتے ہیں۔ ِ
’سوائ استحالہ‘ میٹابولک خرابی کا سبب
ِ مختلف لیب ٹیسٹ کا طریقہ تو معلوم ہو گیا مگر
معلوم کرنا اب بھی ٓاسان نہیں۔
مر
ض ٓاکسی ڈیٹو اسٹریس ،جس کی عالمت ذیابیطس ہے ،اس کی کئی وجوہات ہیں
مثالًورزش نہ کرنا ،اس بنا پر جسم میں ہوائے نسیم کی ضروری مقدار اعضاء تک نہیں
پہنچتی لہذا وہ اپنا فعل درست طورپر انجام نہیں دے پاتے اور خون سے شکر کی مقدار
جذب نہیں ہوتی ،یوں شکر خون ہی میں رہتی ہے اور ناپنے میں زیادہ ٓاتی ہے۔
اکثر جگہ دیکھا جاتا ہے کہ دروازے کھڑکیاںگرمی یا کسی اور وجہ سے بند رکھی جاتی
ہیں ،اس کے نتیجے میں خون میں ٓاکسیجن ( ہوائے نسیم ) کی مقدار کم ہوجاتی ہے ،اگر
ایسی جگہ رہنے والے حضرات چہل قدمی کا انتظام نہ کریں تو کسی بھی مرض میں مبتال
امراض سر ،معدے
ِ ہوجاتے ہیں ،جیسے دمہ ،دل کے امراض ،شوگر ،ہائی بلڈ پریشر ،
کے امراض وغیرہ کیونکہ ایک جانب چلنے پھرنے سے اجتناب تو دوسری طرف ٓاکسیجن
ت طب میں ورزش چلنے پھرنے سے ویسے بھی رہنے کی جگہ پر کم ہوجاتی ہے۔کلیا ِ
جہاں دوران خون میں معاونت ملتی ہے وہاں خلیات کو ٓاکسیجن پہنچانے ،ہاضمے اور
ت مدافعت بڑھانے میں بھی بہت مدد ملتی ہے۔
قو ِ
کم ٓاکسیجن والے کمرے میں رہنےوالے کو شوگر کیوں ہوتی ہے؟
پاکستان میں 11.77فیصد مرد حضرات شوگر کا شکار ہیںان میں 7فیصد وہ ہیں جو دفاتر
میں کام کرتے ہیںاور 4فی صد وہ ہیں جو ورزش نہیں کرتے بلکہ تلی ہوئی غذا ء کا زیادہ
استعمال کرتے ہیں۔ دفاتر یا گھر میں بیٹھے ہوئے انسان ٓاکسیجن کی بہت قلیل مقدار حاصل
کرتا ہے اور اگرروشن دان یا کھڑکی نہ ہو یا بند ہو تو صرف ٓاکسیجن کی مقدار کم جذب
https://www.express.pk/story/2233140/9812/