Professional Documents
Culture Documents
وار ہفتہ
ہفتہ
ویکلی
ِط ّبی تحقیقات ویکلی طِ ّبی تحقیقات
Managing Editor
Mujahid Ali
+ 92 0333 4576072
تفصیل
تحقیقات | 2 جلد ، ۵شمارہ۲۲ | ۱۵۲نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۸نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
www.alqalam786.blogspot.com
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
روزانہ 2کیلے کھانے کے صحت پر حیرت انگیز اثرات
نومبر 22 2021 ،
روزانہ دو کیلوں کے استعمال کے نتیجے میں جسم سے وٹامنز کی کمی ختم ہو جاتی ہے
اور جسم کو انسولین ،ہیموگلوبن ،اور امینوایسڈ تیار کرنے میں مدد ملتی ہے جو صحت مند
خلیوں کی تشکیل کے لیے ضروری ہے۔
کیلوں کا روزانہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کنٹرول کرتا ہے ،ایک کیلے میں 420ملی گرام
پوٹاشیم پایا جاتا ہے جو کہ ٓارٹیریل پریشر کو متوازن سطح پر رکھتا ہے۔
روزانہ دو کیلے کھانے کے نتیجے میں وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے ،اس کے استعمال
سے خون میں شوگر لیول متوازن رہتا ہے اور فائبر کے سبب پیٹ بھرا رہتا ہے اور
انسان اضافی بھوک سے بچ جاتا ہے۔
کیلوں کا روزانہ استعمال ذہنی تنأو سے نجات ِدالتا ہے اور پوٹاشیم کی وافر مقدار پٹھوں
کے درد اور ذہنی دبأو میں کمی کا سبب بنتی ہے
خون کی کمی کا شکار افراد کو باقاعدگی سے دو کیلوں کا روزانہ استعمال کرنا چاہیے،
اس عمل کے نتیجے میں خون کی کمی دور ،چہرے کی زردی کا خاتمہ اور رونق بحال ہو
جاتی ہے۔
کیلوں میں ٓائرن کی بھی مقدارپائی جاتی ہے جو کہ خون کے سرخ خلیات کی افزائش
میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
https://jang.com.pk/news/1014979
کئی پھل اور سبزیاں ایسی ہیں جو سردی میں ہمیں کئی امراض سے بچاتی ہیں اور امنیMMاتی
نظام مضبوط بناتی ہیں
کراچی :سردیوں کی ٓامد ٓامد ہے جس میں ن زلہ زک ام س میت ک ئی مس ائل س ر اٹھ اتے ہیں۔
تاہم بزرگوں نے کہا ہے کہ ہر موسم کا پھل اور سبزی کھانے س ے اس ی موس م کے منفی
اثرات سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
سردیوں میں ہاتھ پیر سن ہونا عام بMMات ہے جس کے بہت سMMے منفی اثMMرات بھی ہMMوتے ہیں۔
اس ضمن میں نارنجی کا رس ایک بہترین ٹانک ثابت ہوسکتا ہے۔
بالخصوص ایسے بزرگ جو ہاتھ پMMیر سMMن ہMMونے کی شMMکایت کMMرتے ہیں اگMMر دن میں ایMMک
مرتبہ ایک گالس اورنج جوس پیا جائے تو اس سے خون کی باریک رگیں کھلنے لگتی ہیں
اور خون کا بہاؤ بہت بہتر ہونے لگتا ہے۔ اس ضمن میں ہزاروں افراد پر ایک سMروے کیMا
گیا تو اس کے حیرت انگیز نتائج برآمد ہوئے۔ اب جMان لیجے کہ دورا ِن خMMون بڑھMMنے سMے
خود سردی کی شدت کم محسوس ہونے لگتی ہے۔
لیکن یاد رہے کہ چکوترا (گریپ فMMروٹ) ،لیمMMوں ،کینMMو اور سMMنگترے کMMا رس بھی یکسMMاں
فائدہ دے سکتا ہے۔ یہ تمام لذیMMذ پھMMل وٹMMامن سMMی سMMے مMMاال مMMال ہیں جMMو بMMدن کے انMMدرونی
دفاعی (امنیاتی) نظام کو مضبوط کرتے ہیں اور ہمیں سMMردی اور اس سMے وابسMMتہ امMMراض
سے بچاتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ انار کھانے کے جہاں بے شمار فوائد ہیں وہیں اسے کھاتے وقت چند باتوں
کا دھیان بھی رکھنا ضروری ہوتا ہے جن سے متعلق جاننا اور انہیں نظر انداز کرنا مضر
صحت ثابت ہو سکتا ہے۔
:ماہرین کی جانب سے انار کھانے کے بتائے گئے فوائد
ہر قسم کی بیماری ،الرجی اور انفیکشن سے بچأو کے لیے انسان کا قوت مدافعت کا
مضبوط ہونا الزمی ہے جس کے لیے وٹامن سی سے بھر پور پھلوں کا استعمال نہایت مفید
ثابت ہوتا ہے اور انار سیٹرس فیملی سے تعلق رکھنے واال خوش نما اور لذیذ پھل ہے
جسے ہو کوئی پسند کرتا ہے ۔
ماہرین کے مطابق تمام وائرل اور انفیکشنز سے بچنے کے لیے وٹامن سی پھرپور پھل
انار کا استعمال کرنا مفید ہے ،اس پھل کو ثابت کھانے سمیت رس نکال کر بھی استعمال کیا
تحقیقات | 7 جلد ، ۵شمارہ۲۲ | ۱۵۲نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۸نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
جا سکتا ہے ،انار میں چونکہ قدرتی مٹھاس ہوتی ہے اس میں مزید شکر شامل نہ کریں ،یہ
پھل قوت مدافعت ،جلد ،بال ،ناخن سمیت مجموعی صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب کرتا
ہے۔
انار کھاتے وقت کن باتوں کا خیال رکھیں؟
طبی و غذائیں ماہرین کے مطابق انار کا رس معدے میں السر اور تیزابیت کی شکایت
والے افراد کے لیے مزید مشکالت کھڑی کر سکتا ہے۔
انار کا رس دانتوں کی صحت کے لیے بھی مضر ہے ل ٰہذا کمزور دانتوں کے مالک افراد
کو چاہیے کہ اس پھل کے رس میں گاجر ،کھیرے یا کسی اور سبزی کا رس شامل کریں۔
طبی ماہرین کے مطابق انار کھاتے ہوئے اس کے اندورنی چھلکے کے استعمال سے گریز
کرنا چاہیے ،انار کا اندرونی چھلکا نہایت کڑوا اور خشک ہونے کے سبب معدے کی
کارکردگی کو خراب کر سکتا ہے
https://jang.com.pk/news/1015462
ویب ڈیسک
پير 22 نومبر 2021
گلوبل وارمنگ کے نتیجے میں دل کی بیماریاں ہمارے قابو سے باہر بھی ہوسکتی ہیں۔
یہ
بات انہوں نے شدید گرمی اور بیماریوں میں تعلق کے حوالے سے مختلف مطالعات کا نئے
سرے سے جائزہ لینے کے بعد دریافت کی ہے۔
ان کا کہنا ہے دل کی بیماریوں میں اضافے کا معاملہ صرف گرمی کی شدید لہروں (ہیٹ
ویوز) تک محدود نہیں بلکہ گرمیوں کے موسم میں اوسط درجہ حرارت بڑھنے سے بھی
امراض قلب میں اضافہ ہورہا ہے۔
ِ
یہ خطرہ ان افراد ،بالخصوص بزرگوں کےلیے زیادہ ہے جو غریب طبقے سے تعلق
رکھتے ہیں اور جن کے پاس گرمی کی شدت سے بچنے کےلیے روم کولر اور ایئر
کنڈیشنر جیسی سہولیات موجود نہیں؛ جبکہ ان کی بھی بڑی تعداد غریب ملکوں میں مقیم
ہے۔
واضح رہے کہ اب تک ہمیں یہ تو معلوم ہوچکا ہے کہ شدید گرمی کے دوران اموات کی
شرح میں اضافہ ہوتا ہے لیکن یہ اموات مختلف وجوہ کے باعث ہوتی ہیں جن میں دل کی
بیماریاں بھی شامل ہیں۔
امراض قلب میں عمومی تعلق
ِ البتہ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں بڑھتی ہوئی گرمی اور
دریافت کیا گیا ہے۔
کورونا ویکسین :ذہنی امراض میں مبتال افراد کیلیے ’بوسٹر ڈوز‘
ضروری ہے ،تحقیق
ویب ڈیسک
منگل 23 نومبر2021
امریکا میں کورونا کی بوسٹر ڈوز لگانے کی مہم شروع کی جائے گی
واشنگٹن :امریکی طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی امراض میں مبتال افراد کے ناول
کورونا وائرس کا شکار ہونے کے امکانات زیاہ ہیں اس لیے انہیں ویکسی نیشن مکمل
ہوجانے کے بعد بھی ویکسین کی ایک اور اضافی خوراک یعنی ’بوسٹر ڈوز‘ ترجیحی
بنیادوں پر لگائی جائے۔
امریکی محققین نے خبردار کیا ہے کہ دل کی بیماریوں اور ذیابیطس کی طرح ذہنی
کووڈ 19میں مبتال ہونے کے امکانات زیادہ ہیں اس
امراض میں مبتال افراد کےلیے بھی ِ
کووڈ ویکسین کے ’تقویتی ٹیکے‘ (بوسٹر ڈوز) ترجیحی بنیادوں پر لگائے لیے انہیں ِ
جائیں۔
محققین نے ییل نیو ہیون ہیلتھ سسٹم کے پانچ اسپتالوں کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا تاکہ
یہ دیکھا جاسکے کہ کورونا مثبت کے ساتھ اسپتال ٓانے والے ذہنی امراض میں مبتال افراد
میں کیا پیچیدگیاں سامنے ٓاتی ہیں۔ہیرس Mسینٹر فار مینٹل ہیلتھ اینڈ آئی ڈی ڈی کے چیف
میڈیکل آفیسر ڈاکٹر لومنگ لی نے بھی بتایا تھا کہ ہم نے تحقیق کے دوران یہ پایا کہ
نفسیاتی اور ذہنی امراض میں مبتال افراد کے کورونا سے ہالک ہونے کی شرح زیادہ تھی۔
ماہر نفسیات ڈاکٹر لومنگ لی نے مزید بتایا کہ عام لوگوں کے مقابلے میں ذہنی امراض
میں مبتال افراد کی کورونا وائرس سے موت کا خطرہ 50فیصد زیادہ ہے اس لیے بوسٹر
ڈوز کےلیے ذہنی امراض کو ترجیح میں رکھا جائے۔
ماہرین نفسیات نے اپنی یہ رپورٹ امریکی حکومت کو بھیج دی ہے جس کی بنیاد پر وہاں
بوسٹر ڈوز لگانے کی مہم میں دل کی بیماریوں اور ذیابیطس کے ساتھ ذہنی امراض میں
مبتال افراد کو بھی ترجیحی بنیاد پر بوسٹر ڈوز لگائی جائے گی۔
https://www.express.pk/story/2250288/9812/
ویب ڈیسک
کافی انسانی صحت کے لیے نہایت مفید ہے اور حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے
علم ہوا کہ کافی کسی انسان کی اچانک موت کے خطرے میں کمی کرتی ہے۔
جرنل ٓاف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع تحقیق کے مطابق دن میں 1سے 8کپ
کافی پینے والے افراد کی اچانک موت کے خطرے میں 20فیصد تک کمی ہوسکتی ہے۔
تحقیق میں کہا گیا کہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کسی شخص کا جسم کیفین جذب
کرنے کی کتنی صالحیت رکھتا ہے ،تاہم وہ افراد جن کا جسم کم یا ٓاہستہ کیفین جذب کرتا
ہے انہیں بھی کافی کے تمام فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔
اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کافی پینے کے ساتھ قیلولہ کیا جائے تو ٓاپ کی
مستعدی میں اضافہ ہوگا اور ٓاپ خود کو زیادہ چاک و چوبند محسوس کریں گے۔
ماہرین اسے ’نیپ۔چینو‘ کا نام دیتے ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ صرف قیلولہ کرنا یعنی کچھ
دیر سونا یا صرف کافی پینا سستی و غنودگی بھگانے کے لیے کافی نہیں۔
اگر ٓاپ دونوں کو ایک ساتھ استعمال کریں گے تو دگنا فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ کافی
پینے کے بعد 20منٹ کا قیلولہ ٓاپ کو پہلے سے زیادہ چاک و چوبند بنادے گا۔
https://urdu.arynews.tv/association-of-coffee-with-mortality/
کووڈ 19کے عالج کے لیے تیار کردہ چینی اینٹی وائرل دوا ،جسےتفصیالت کے مطابق ِ
JS016کہا جاتا ہے ،کے تیسرے مرحلے کے بیرون ملک کلینیکل ٹرائلز شروع کر دیے
گئے ہیں۔
یہ دوا انسٹیٹیوٹ فار مائیکرو بائیولوجی نے چین کی اکیڈمی برائے سائنسز اور شنگھائی
جنشی بائیو سائنسز کمپنی لمیٹڈ کے اشتراک سے تیار کی ہے۔
چین کے ڈرگ ریگولیٹر نے جون 2020میں اس کے تیارکنندگان کو انسانی تجربات کی
اجازت دی تھی۔ انسٹیٹیوٹ کے مطابق جے ایس 016دنیا کی پہلی کرونا وائرس مونوکلونل
اینٹی باڈی دوا بن گئی ہے ،جس کے تجربات صحت مند لوگوں پر شروع کر دیے گئے
ہیں۔
محققین نے رواں ماہ عالمی سطح پر مختلف مراکز میں اس کے دوسرے مرحلے کے
تجربات مکمل کیے ہیں ،جب کہ ابتدائی مرحلے کے ٹرائلز کے نتائج JS016کے تحفظ
کی صالحیت اور تاثیر کی توثیق کرتے ہیں ،اور واضح کرتے ہیں کہ اس نے ٹرائلز کے
شرکا میں وائرل ٹائٹر کو کم کر کے سنگین کیس بننے کے خطرے کو کم کیا۔
انسٹیٹیوٹ برائے مائیکرو بائیولوجی کی محقق یان جنگ ہوا نے بتایا کہ یہ دوا 15ممالک
میں ہنگامی عالج کے لیے استعمال کی گئی ہے اور اس کی 5الکھ سے زیادہ ڈوز بیرون
ملک بھیجی گئی ہیں۔
https://urdu.arynews.tv/medicine-for-covid-19-china/
موسم سرما کے ٓاتے ہی مچھلی کی مانگ میں اضافہ ہوجاتا ہے ،صحت پر بے شمار
فوائد کے حصول کے سبب طبی ماہرین کی جانب سے بھی مچھلی کا استعمال تجویز کیا
جاتا ہے لیکن اب ماہرین نے اس کے نقصانات سے بھی ٓاگاہ کردیا۔
ماہرین غذائیت کے مطابق سفید گوشت میں شمار کی جانے والی مچھلی میں پروٹین،
ٓایوڈین ،سلینیم ،زنک ،وٹامن جیسے مفید اجزا پائے جاتے ہیں اور اسے دماغ کی غذا بھی
قرار دیا جاتا ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق مچھلی اومیگا 3جیسے بنیادی اہم غذائی اجزا سے بھرپور ہوتی
ہے ،ایک ہفتے میں کم سے کم دو بار مچھلی ضرور کھانی چاہیے جبکہ ایک بار کھال
سمیت اور دو سے تین بار کھال کے بغیر کھانا مفید ہے۔
مچھلی کی کھال میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے ،مچھلی کی
کھال دل کی بیماریوں ،کینسر اور فالج اٹیک سے بھی بچاتی ہے ،وٹامن ڈی کے حصول
کے لیے بھی مچھلی کو اپنی خوراک کا الزمی حصہ بنانا چاہیے۔
ماہرین کے مطابق جہاں مچھلی کھانا مفید ہے وہیں مچھلی کے زیادہ استعمال کے سبب
صحت پر نقصانات بھی ٓاسکتے ہیں۔
مچھلی کھانے کے نقصانات کیا ہیں؟
ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں سمندر اور دریأوں میں دن بہ دن گندگی بڑھتی جا رہی
ہے ،اسی لیے اب مچھلی کھانے یا اس کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں افادیت پر اثر پڑا
ہے۔
نیوٹریشنسٹس کے مطابق ہر غذا کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں نقصانات کا سامنا کرنا
پڑتا ہے ،پہلے برسوں کے مقابلے میں اب مچھلی پہلے جیسی مفید نہیں رہی ہے۔
https://urdu.arynews.tv/fish-not-useful/
ویب ڈیسک
اکثر افراد کی جانب سے خیال کیا جارہا ہے کہ کووڈ 19کا شکار ہوجانے والوں کو
ویکسی نیشن کی ضرورت نہیں ہے ،تاہم اس حوالے سے اب ایک نئی تحقیق سامنے
ٓاگئی ہے۔
امریکا کی پٹسبرگ یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19سے متاثر ہونے
کے بعد اسے شکست دینے والے افراد میں بننے والی اینٹی باڈیز کی سطح لوگوں میں
نمایاں حد تک مختلف ہوسکتی ہے اور اکثر کیسز میں یہ اتنی زیادہ نہیں ہوتی جو لوگوں
کو دوبارہ بیمار ہونے سے تحفظ فراہم کرسکے۔
تحقیق میں کووڈ 19کی معتدل شدت کا سامنا کرنے والے بالغ افراد میں صحت یابی کے
بعد اینٹی باڈیز کی سطح کی جانچ پڑتال کی گئی ،تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 30سال
دنیا بھر کے مختلف ممالک میں بچوں کی بھی کووڈ 19کی ویکسی نیشن کروائی جارہی
ہے ،فائزر اور بائیو این ٹیک ویکسین بچوں کو لگائے جانے کے حوالے سے ایک نئی
تحقیق ہوئی ہے۔
تحقیقات | 16 جلد ، ۵شمارہ۲۲ | ۱۵۲نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۸نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
بین االقوامی ویب سائٹ کے مطابق فائزر اور بائیو این ٹیک نے کہا ہے کہ ان کی تیار
کردہ کووڈ 19ویکسین 12سے 15سال کی عمر کے بچوں کو بیماری سے طویل المعیاد
تحفظ فراہم کرتی ہے۔
کمپنیوں کی جانب سے نیا ڈیٹا جاری کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا کہ اس عمر کے بچوں
کو ویکسین کی دوسری خوراک کے استعمال کے 4ماہ بعد بھی 100فیصد تحفظ حاصل
تھا۔
اس تحقیق میں 12سے 15سال کی عمر کے 2ہزار 228بچوں کو شامل کیا گیا تھا اور
کمپنی کی جانب سے اس ڈیٹا کے ذریعے اس عمر کے گروپ کے لیے ویکسین کی مکمل
منظوری حاصل کرنے کی درخواستیں امریکا اور دنیا کے دیگر حصوں میں جمع کرائی
جائے گی۔تحقیق میں بتایا گیا کہ دوسری خوراک کے استعمال کے کم از کم 6ماہ بعد بھی
ان بچوں میں تحفظ کے سنجیدہ تحفظات کا مشاہدہ نہیں ہوسکا۔
فائزر کے سی ای او البرٹ بورال نے ایک بیان میں بتایا کہ اس وقت جب دنیا بھر میں
ویکسی نیشن کروانے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے ،یہ اضافی ڈیٹا بچوں میں
ہماری ویکسین کے محفوظ اور مؤثر کے حوالے سے اعتماد کو بڑھائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ دنیا کے مختلف خطوں میں اس عمر کے
بچوں میں کووڈ 19کی شرح میں اضافے کو دیکھا گیا ہے جبکہ ویکسی نیشن سست روی
سے ٓاگے بڑھ رہی ہے۔
امریکا میں مئی 2021کو 12سے 15سال کی عمر کے بچوں کے لیے فائزر ویکسین
کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی گئی تھی اور اب کمپنیوں کی جانب سے جلد مکمل
منظوری کے حصول کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
امریکا میں 16سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے اس ویکسین کی مکمل
منظوری دی گئی ہے۔
https://urdu.arynews.tv/pfizer-vaccine-in-kids/
ویب ڈیسک
حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ فیس ماسک کا استعمال کرنے سے کووڈ
19سے متاثر ہونے کا خطرہ 53فیصد کم ہوجاتا ہے۔
اس نئے جامع تجزیے میں کووڈ سے بچاؤ کے لیے مؤثر سمجھی جانے والی احتیاطی
تدابیر بشمول فیس ماسک کا استعمال ،سماجی دوری اور ہاتھ دھونے سے بیماری سے
تحفظ کی شرح کی جانچ پڑتال کی گئی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فیس ماسک کا استعمال ،سماجی دوری اور ہاتھ دھونا تمام
کووڈ کیسز کی شرح میں کمی کے لیے مؤثر اقدامات ہیں ،مگر فیس ماسک سب سے زیادہ
مؤثر ہے۔
ٓاسٹریلیا ،چین اور برطانیہ کے طبی ماہرین پر مشتمل ٹیم نے وبا کے دوران اپنائی جانے
والی احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ہونے والی 72تحقیقی رپورٹس کی جانچ پڑتال کی۔
بعد ازاں انہوں نے ایسی 8تحقیقی رپورٹس کو بھی دیکھا جن میں ہاتھ دھونے ،فیس ماسک
پہننے اور سماجی دوری پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔
فیس ماسک کے حوالے سے ہونے والی 6تحقیقی رپورٹس میں ماہرین نے کووڈ کیسز کی
شرح میں 53فیصد کو دریافت کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فیس ماسک کا استعمال کرونا وائرس
کے پھیالؤ ،کیسز اور اموات کی شرح میں کمی التا ہے۔ 200ممالک میں ہونے والی ایک
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جہاں فیس ماسک کا استعمال الزمی قرار دیا گیا وہاں کووڈ
19کے منفی اثرات میں لگ بھگ 46فیصد کمی ٓائی۔
امریکا میں ہونے والی ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کرونا وائرس کا پھیالؤ ان
ریاستوں میں 29فیصد گھٹ گیا جہاں فیس ماسک کا استعمال الزمی قرار دیا گیا تھا۔
سماجی دوری کے حوالے سے 5تحقیقی رپورٹس کی جانچ پڑتال سے ماہرین نے دریافت
کیا کہ اس احتیاطی قدم سے کووڈ 19کی شرح میں 25فیصد تک کمی ٓاسکتی ہے۔
اسی طرح ہاتھ دھونے سے بھی کووڈ کیسز میں 53فیصد کمی کو دریافت کیا گیا ،مگر
نتائج کو اس لیے اہم قرار نہیں دیا گیا کیونکہ اس حوالے سے تحقیقی رپورٹس کی تعداد کم
تھی۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج اب تک ہونے والے تحقیقی کام سے مطابقت رکھتے ہیں یعنی
فیس ماسک کا استعمال اور سماجی دوری وائرس کے پھیالؤ کی شرح کم کرتا ہے۔
مگر انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے خاص طور پر اس
وقت جب ویکسینز دستیاب ہیں اور کرونا کی زیادہ متعدی اقسام بھی عام ہورہی ہیں۔
https://urdu.arynews.tv/face-mask-for-covid-19/
کریم االسالم
بی بی سی اردو ڈاٹ کام ،کراچی
Nov 2021 23
ثنا کاردار نے بے جنسیت کے بارے میں غلط فہمیاں دور کرنے اور 'اے سیکشوئل' افراد
کے آپس میں روابط قائم کرنے کے لیے ایک فیس بُک گروپ بھی بنایا ہے
’تم میرے ساتھ سیکس کرو۔۔۔ میں تمہیں بتاؤں گا اصل مزا کیا ہوتا ہے۔‘
’مردوں کے بجائے تم عورتوں سے جنسی تعلق قائم کر کے دیکھو۔‘M
’تم مختلف مردوں کے ساتھ سیکس کی کوشش کرو۔ اگر صحیح بندہ مل گیا تو تم ٹھیک ہو
جاؤ گی۔‘
’تم نے مر تو جانا ہی ہے۔۔۔ جاتے جاتے کسی کے کام ہی آ جاؤ۔‘
یہ اور ایسے ہی بہت سے مشورے پاکستانی نژاد برطانوی بائیو میڈیکل سائنسدان ثنا
کاردار کو اپنی تقریبا ً تمام زندگی سُننے کو ملے ہیں۔
دعوی ہے کہ وہ ’اے سیکشوئل‘ ہیں یعنی اُنھیں ٰ لیکن آخر اِس کی وجہ کیا ہے؟ ثنا کا
جنسی تعلق یا سیکس کی خواہش نہیں ہوتی۔
تحقیقات | 21 جلد ، ۵شمارہ۲۲ | ۱۵۲نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۸نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
بے جنسیت کیا ہے’ ،اے سیکشوئل‘ افراد کون ہوتے ہیں اور معاشرے میں اِس بارے میں
کیا غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں ،ہم نے جاننے کی کوشش کی ہے۔
’کسی کو چھونا یا دوسروں کا مجھے چھونا پسند نہیں‘
29سالہ ثنا کاردار کا کہنا ہے کہ وہ مخالف جنس میں دلچسپی تو رکھتی ہیں لیکن صرف
رومانوی حد تک۔ وہ سیکس ،ایک دوسرے کو چھونے ،گلے لگانے یا چومنے سے اجتناب
کرتی ہیں۔
’مجھے بچپن ہی سے کسی کو چھونا یا دوسروں کا مجھے چھونا پسند نہیں تھا۔ مجھے
کسی کو گلے لگانا یا چومنا بھی بُرا لگتا تھا۔ مجھے چھونے کے احساس سے اِس حد تک
پریشانی ہوتی ہے کہ اگر قریبی رشتہ دار جیسے ماں باپ ،بہن بھائی یا دوست بھی مجھے
چھو لیں تو میں کئی دن تک پریشان رہتی ہوں۔‘
ثنا بتاتی ہیں کہ اُنھیں جنسی تعلق کی کوئی خواہش نہیں ہوتی۔ وہ رومانٹک ِڈنر پر یا فلم
دیکھنے یا عجائب گھروں اور آرٹ گیلریوں میں تو کسی مرد کے ساتھ جا سکتی ہیں لیکن
اِس سے آگے نہیں۔
’لڑکپن میں جب میری فیمیل (خواتین) دوستوں کے بوائے فرینڈز تھے تو مجھے کبھی
نہیں لگا کہ میرا بھی بوائے فرینڈ ہو۔ مجھے کسی کی طرف کوئی کشش محسوس نہیں
ہوئی کہ فالں لڑکا پیارا ہے اور مجھے اُس کے ساتھ ڈیٹ پر جانا چاہیے۔‘
’اے سیکشوئلیٹی‘ یا بے جنسیت کیا ہے؟
،تصویر کا ذریعہSANA KARDAR
،تصویر کا کیپشن
’مجھے چھونے کے احساس سے اِس حد تک پریشانی ہوتی ہے کہ اگر قریبی رشتہ دار
جیسے ماں باپ ،بہن بھائی یا دوست بھی مجھے چھو لیں تو میں کئی دن تک پریشان رہتی
ہوں‘
ماہرین کے مطابق بے جنسیت ایک جنسی رجحان ہے۔ جیسے لوگ دوسری جنس کی
جانب جنسی رجحان رکھتے ہیں ،ہم جنس پرست ہوتے ہیں بالکل اسی طرح کچھ لوگوں کا
جنسی رجحان بے جنسیت ہوتا ہے۔
ماہر نفسیات سواتی بھاگچندانی کے مطابق ’اے سیکشوئل‘ ِ انڈیا کے شہر لکھنؤ میں مقیم
شخص کو کسی دوسرے مرد ،عورت یا خواجہ سرا میں جنسی کشش محسوس نہیں ہوتی
اور نہ ہی اُن سے جنسی تعلق یا سیکس کی خواہش ہوتی ہے۔
’اے سیکشوئل افراد پیار و محبت ،قربت اور رومانوی تعلقات کی خواہش تو رکھ سکتے
ہیں لیکن ضروری نہیں کہ وہ دوسروں کے لیے جنسی میالن بھی رکھتے ہوں۔ بے جنسیت
میں بھی کئی طرح کے رجحان پائے جا سکتے ہیں۔ کچھ ایسے ہوتے ہیں جو کبھی کبھار
اپنے پارٹنر کے اصرار پر جنسی عمل کا حصہ بن جاتے ہیں۔ اِس کے عالوہ کچھ ’اے
سیکشوئل‘ ایسے بھی ہوتے ہیں جو صرف اِس صورت میں سیکس کرتے ہیں جب وہ
دوسرے شخص سے ذہنی طور پر ہم آہنگ ہو جائیں۔‘
ویب ڈیسک
نومبر 22 2021
فائزر کے سی ای او البرٹ بورال نے ایک بیان میں بتایا کہ اس وقت جب دنیا بھر میں
ویکسینیشن کرانے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ،یہ اضافی ڈیٹا بچوں میں
ہماری ویکسین کے محفوظ اور مؤثر کے حوالے سے اعتماد کو بڑھائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ دنیا کے مختلف خطوں میں اس عمر کے
بچوں میں کووڈ 19کی شرح میں اضافے کو دیکھا گیا ہے جبکہ ویکسینیشن سست روی
سے ٓاگے بڑھ رہی ہے۔
امریکا میں مئی 2021کو 12سے 15سال کی عمر کے بچوں کے لیے فائزر ویکسین
کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی گئی تھی اور اب کمپنیوں کی جانب سے جلد مکمل
منظوری کے حصول کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
امریکا میں 16سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے اس ویکسین کی مکمل
منظوری دی گئی ہے۔
تحقیق میں شامل 2228رضاکاروں میں سے 30میں عالمات والے کووڈ کیسز کی تصدیق
ہوئی اور وہ تمام پلیسبو گروپ کا حصہ تھے۔
ویکسین کی افادیت کا تسلسل جنس ،نسل ،موٹاپے اور پہلے سے بیماریوں کے شکار افراد
میں مستحکم سطح پر دیکھا گیا تھا
https://www.dawnnews.tv/news/1172953/
ہم سب ہی چمکتے گھنے بالوں والی ماڈلز کے اشتہارات دیکھتے ہیں جن کی چمک دمک
آنکھوں کو چندھیا دیتی ہے اور وہ افراد جن کے بال صحت مند نہیں ہوتے وہ بھی اس کی
خواہش کرنے لگتے۔
اگرچہ مہنگے کنڈیشنرز ،ٹریٹمنٹس اور دیگر پر پیسہ لگانا کوئی برا کام نہیں مگر جو غذا
ہم استعمال کرتے ہیں وہ بھی صحت مند بالوں کی کنجی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بالوں کی افزائش اور گرنے ،ان کی حالت اور معیار کا بڑا انحصار
ہمارے جینز پر ہوتا ہے،مگر ہماری زندگیوں کے دیگر عناصر بھی بالوں کی صحت پر
منفی اثرات مرتب کرتے ہیں جس سے وہ کمزور ،خشک اور گرنے لگتے ہیں۔
ان کے بقول ان وجوہات میں غذائیت کی کمی ،تناﺅ ،ہارمونز میں تبدیلیاں ،بہت زیادہ برش
کرنا اور ٹائیراڈز مسائل ہوسکتے ہیں۔یہاں درج ذیل میں ایسی غذاؤں کے بارے میں جان
سکیں گے جو بالوں کی صحت کے لیے مفید ہیں۔
بالوں کی چمک کے لیے مچھلی
https://www.dawnnews.tv/news/1172957/
مریضوں بالخصوص جوان افراد میں بیماری کے بعد اینٹی باڈی یادداشت کچھ زیادہ اچھی
نہیں ہوتی۔
اس تحقیق میں 19سے 79سال کی عمر کے 173افراد کے مدافعتی ردعمل کا تجزیہ کیا
گیا تھا جن میں بیماری کی شدت معمولی یا معتدل تھی اور انہیں ہسپتال میں داخل ہونے کی
ضرورت نہیں پڑی تھی۔
اینٹی باڈیز کی جانچ پڑتال خون کے نمونوں کے ذریعے کی گئی اور محققین نے دریافت
کیا کہ کچھ افراد میں اینٹی باڈیز کی سطح بہت زیادہ جبکہ کچھ میں بہت کم تھی۔
زیادہ اینٹی باڈیز والے نمونے کورونا وائرس کو ناکارہ بنانے کی صالحیت رکھتے تھے
جبکہ کم سطح والے نمونے ایسا نہیں کرسکے۔
مگر تحقیق میں اس سطح کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی تھی جو کووڈ 19سے دوبارہ
بچانے کے لیے ضروری ہے بلکہ اس میں یہ دیکھا گیا کہ اینٹی باڈیز کی موجودگی میں
بیماری کا امکان ہوتا ہے یا نہیں۔
محققین نے بتایا کہ ہم نے متعدد ایسے افراد کو دیکھا ہے جو ایک بار بیمار ہونے کے بعد
احتیاطی تدابیر کو چھوڑ دیتے ہیں۔
خیال رہے کہ کووڈ 19اور قدرتی مدافعت کے حوال ےسے ابھی بھی بہت کچھ معلوم نہیں
جیسے کچھ افراد میں اینٹی باڈیز کی سطح بہت زیادہ اور دیگر میں کم کیوں ہوتی ہے ،ری
انفیکشن سے بچانے کے لیے اینٹی باڈیز کی سطح کتنی ہونی چاہیے یا قدرتی مدافعت
کتنے عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے وغیرہ۔
ادرک ،لیموں ،دار چینی ،زیرہ ،کالی مرچ کے حیران ُکن فوائد
اکتوبر 23 2021 ،
انسانی جسم کے لیے جتنا مثبت غذا کا استعمال ضروری ہے اتنا ہی جسم سے مضر صحت مواد
کی صفائی بھی ضروری ہے جس کے لیے گھر میں موجود چند مسالوں کی مدد سے بنا ڈیٹاکس
واٹر تیار کیا جا سکتا ہے جس کے صحت پر حیران کن فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
غذائی ماہرین کی جانب سے معدے ،گردے اور جگر کی صفائی کے لیے ڈیٹاکس واٹر کا استعمال
تجویز کیا جاتا ہے ،یہ ڈیٹاکس واٹر کئی طرح کے مختلف طریقوں سے تیار کیے جاتے ہیں ،ڈیٹاکس
واٹر کے استعمال سے نا صرف جسم سے مضر صحت مادوں کا صفایا ہوتا ہے بلکہ دل کی صحت
برقرارِ ،ج لد ،بالوں ،نظام ہاضمہ ،میٹا بالزم بہتر ہوتا ہے اور وزن میں کمی بھی واقع ہوتی ہے۔
شادی شدہ جوڑوں پر مرتب ہونے واال ایک حیرت انگیز اثر
ویب ڈیسک
نومبر 23 2021
— یہ دلچسپ انکشاف امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے ٓایا
اگر ایک شادی شدہ جوڑے کو اکٹھے رہتے ہوئے متعدد برس گزر چکے ہوں اور ان کا
رشتہ اچھا ہو تو ایک ایسا حیرت انگیز اثر دیکھنے میں ٓاتا ہے جو ناقابل یقین ہے۔
یقین کرنا شاید مشکل ہو مگر متعدد برس تک ساتھ رہنے والے جوڑوں کے دل ایک ساتھ
دھڑکتے ہیں مگر ایسا اسی وقت ہوتا ہے جب ان کا زندگی کا سفر اچھا گزرا ہو۔
یہ دلچسپ انکشاف امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے ٓایا۔
الینواس یونیورسٹی کی تحقیق میں طویل عرصے سے اکٹھے معمر جوڑوں کی نبض اور
قربت کی جانچ پڑتال الیکٹرونک مانیٹرنگ ڈیوائسز کی مدد سے کی۔
محققین نے دریافت کیا کہ ایک دوسرے کے قریب بیٹھنے پر ہر جوڑے کے کسی ایک
رکن نے دوسرے کی دھڑکن کی رفتار پر اثرات مرتب کیے۔
مگر تحقیق میں 2دل ایک دھڑکن کے اس پیٹرن کی وجہ کو دریافت نہیں کیا جاسکا۔
محققین نے بتایا کہ شادی شدہ جوڑوں پر تحقیق کے دوران ماہرین کی جانب سے مختلف
سواالت پوچھ کر خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی جانب سے بامقصد جواب دیئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مگر عمر بڑھنے کے ساتھ اور بہت زیادہ وقت اکٹھے گزارنے کے بعد
جوڑے اس سوال پر ہنستے ہیں کہ وہ ایک دوسرے سے کتنے مطمئن ہیں یا کس حد تک
مخلص ہیں ،کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ شادی 30یا 40سال بعد وہ خود کو ایک دوسرے
کے لیے وقف ہی سمجھتے ہیں۔
اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے ایسے جوڑوں کے تعلق کی جانچ پڑتال کی۔
محققین نے بتایا کہ یقینا ً ایک دوسرے کے قریب رہنا ہمیشہ اچھا نہیں ہوتا بلکہ اچھا تعلق
زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دھڑکنوں کی ہم ٓاہنگی کی وجہ اور اثر پر توجہ مرکوز نہیں کی
تھی مگر ہم نے دریافت کیا کہ جب جوڑے ایک دوسرے کے قریب ہوتے ہیں تو ان کے
دل کی دھڑکن کچھ طریقوں سے کسی حد تک بامقصد انداز سے اکٹھے دھڑکنے لگتے
ہیں۔
https://www.dawnnews.tv/news/1172997/
ویکسینیشن مکمل کرانے والے Mکن افراد میں کووڈ کا خطرہ زیادہ ہوتا
ہے؟
ویب ڈیسک
نومبر 23 2021
ویکسینیشن مکمل کرانے والے ایسے افراد میں کووڈ کے بریک تھرو انفیکشن (ویکسینیشن
کے بعد بیمار ہونے والے افراد کے لیے استعمال ہونے والی اصطالح) سے ہسپتال میں
داخلے کا خطرہ ہوتا ہے جن کی عمر زیادہ ہو یا وہ مخصوص امراض کے شکار ہوں۔
یہ بات وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں بتائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ذیابیطس ،پھیپھڑوں کے دائمی امراض ،گردوں کے امراض اور
کمزور مدافعتی نظام کے حامل افراد میں بریک تھرو انفیکشن کے سنگین اثرات کا خطرہ
ہوتا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ امریکا میں 2021کے دوران ویکسینیشن مکمل کرانے والے
افراد میں 18الکھ 90ہزار بریک تھرو کیسز کی تصدیق ہوئی جن میں سے 72ہزار
ہسپتال میں داخل ہوئے اور 20ہزار ہالکتیں ہوئیں۔
اگرچہ کووڈ کے باعث ہسپتال پہنچنے والے اکثر ایسے افراد تھے جن کی ویکسینیشن نہیں
ہوئی تھی ،مگر حالیہ مہینوں میں بریک تھرو انفیکشن کا سامنا کرنے والے افراد کے
ہسپتال پہنچنے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکی جریدے نے ایسے گروپس کا تجزیہ کیا جن میں
ویکسینیشن کے بعد کووڈ کی پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
سی ڈی سی ک یجانب سے بریک تھرو کیسز کا واضح ڈیٹا جاری نہیں کیا گیا مگر اس
رپورٹ کے لیے وال اسٹریٹ جرنل نے 2کروڑ 10الکھ ویکسینینش مکمل کرانے والے
افراد اور امریکی ریاستوں کی رپورٹس کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ذیابیطس ،پھیپھڑوں اور گردوں کے دائمی امراض سے متاثر افراد میں
ویکسینیشن مکمل کرانے کے بعد بھی کووڈ سے متاثر ہونے پر ہسپتال میں داخلے کا
خطرہ دیگر ویکسینیشن کرانے والے افراد سے دگنا زیادہ ہوتا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ تمام بریک تھرو کیسز میں لوگوں کو ہسپتال کا رخ نہیں کرنا
پڑتا مگر مخصوص امراض سے یہ امکان بڑھتا ہے۔
تجزیے میں بتایا گیا کہ معمر افراد میں بریک تھرو انفیکشن کی شدت زیادہ ہونے کا خطرہ
زیادہ ہوتا ہے کیونکہ عمر بڑھنے سے مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بریک تھرو کیسز میں ہونے والی 80فیصد اموات 65سال یا اس سے
زائد عمر کے افرد کی ہوئیں
https://www.dawnnews.tv/news/1173008/
ہلدی کا قدیم زمانے سے بطور غذا اور دوا استعمال کیا جا رہا ہے جس کے صحت پر بے
شمار طبی اثرات مرتب ہوتے ہیں ،ہلدی میں اینٹی انفالمینٹری اور اینٹی ٓاکسیڈنٹ
خصوصیات پائے جانے کے سبب اس کا استعمال ماہرین کی جانب سے بھی تجویز کیا جاتا
ہے۔
سردیوں کے موسم کو بڑی تعداد میں لوگ پسند کرتے ہیں مگر اِس کے ٓانے سے متعدد
بیماریاں ،انفیکشن اور وائرل بھی سر اٹھا لیتے ہیں جن سے تحفظ کے لیے احتیاط اور
عالج دونوں ضروری ہیں اور یہ ایک بطور غذا ہلدی کے ذریعے کیا جا سکتا ہے
غذائی ماہرین کے مطابق ٓاسانی سے دستیاب قدرتی جڑی بوٹی ہلدی جگر کی صحت میں
اہم کردار ادا کرتی ہے ،ہلدی کی چائے جگر سمیت مجموعی صحت پر بھی مثبت اثرات
مرتب کرتی ہے۔
سردیوں میں گرم تاثیرکھنے والی ہلدی سے بنے چند مشروبات ناصرف غذائیت کی بنا پر
بے حد مفید ہوتے ہیں بلکہ یہ مزیدار بھی ہوتے ہیں جن کا استعمال سرد موسم میں الزمی
ہے۔
سردیوں میں ہلدی کا استعمال بطور دوا کیسے کیا جا سکتا ہے اس کا طریقہ درج ذیل ہے
ہلدی اور اجوائن کا پانی
اجوائن اور ہلدی کا پانی بنانے کے لیے اجوائن کو رات بھر کے لیے بھگو کر رکھ دیں،
صبح اس پانی اور اجوائن میں ہلدی شامل کر کے پکا لیں ،ہلدی اور اجوائن سے بنی
صحت بخش چائے تیار ہے۔
ہلدی اور دودھ ( گولڈن ملک)
انٹرنیٹ پر ان دنوں گولڈن ملک (ہلدی واال دودھ) کا ذکر بڑا عام ہے ،گولڈن ِملک صحت
کے حوالے سے بے شمار فوائد کا مجموعہ کہالتا ہے ،سردیوں میں نیم گرم دودھ میں
ہلدی ڈال کر استعمال کرنے سے جسم میں گرمی پیدا ہوتی ہے ،اس کے عالوہ یہ دودھ
ہڈیوں کو مضبوط بنا کر کمزوری سے بھی بچاتا ہے ،اس مشروب میں ہلدی کی شکل میں
اینٹی ٓاکسیڈنٹس اجزا ہونے کے سبب جسم سے سوزش (انفلیمیشن) کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔
ہلدی کا قدیم زمانے سے بطور غذا اور دوا استعمال کیا جا رہا ہے جس کے صحت پر بے
شمار طبی اثرات مرتب ہوتے ہیں ،ہلدی میں اینٹی انفالمینٹری اور اینٹی ٓاکسیڈنٹ
خصوصیات پائے جانے کے سبب اس کا استعمال ماہرین کی جانب سے بھی تجویز کیا جاتا
ہے۔
تحقیقات | 40 جلد ، ۵شمارہ۲۲ | ۱۵۲نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۸نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
سردیوں کے موسم کو بڑی تعداد میں لوگ پسند کرتے ہیں مگر اِس کے ٓانے سے متعدد
بیماریاں ،انفیکشن اور وائرل بھی سر اٹھا لیتے ہیں جن سے تحفظ کے لیے احتیاط اور
عالج دونوں ضروری ہیں اور یہ ایک بطور غذا ہلدی کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق ٓاسانی سے دستیاب قدرتی جڑی بوٹی ہلدی جگر کی صحت میں
اہم کردار ادا کرتی ہے ،ہلدی کی چائے جگر سمیت مجموعی صحت پر بھی مثبت اثرات
مرتب کرتی ہے۔
سردیوں میں گرم تاثیرکھنے والی ہلدی سے بنے چند مشروبات ناصرف غذائیت کی بنا پر
بے حد مفید ہوتے ہیں بلکہ یہ مزیدار بھی ہوتے ہیں جن کا استعمال سرد موسم میں الزمی
ہے۔
سردیوں میں ہلدی کا استعمال بطور دوا کیسے کیا جا سکتا ہے اس کا طریقہ درج ذیل ہے
:
ہلدی اور اجوائن کا پانی
اجوائن اور ہلدی کا پانی بنانے کے لیے اجوائن کو رات بھر کے لیے بھگو کر رکھ دیں،
صبح اس پانی اور اجوائن میں ہلدی شامل کر کے پکا لیں ،ہلدی اور اجوائن سے بنی
صحت بخش چائے تیار ہے۔
ہلدی اور دودھ ( گولڈن ملک)
انٹرنیٹ پر ان دنوں گولڈن ملک (ہلدی واال دودھ) کا ذکر بڑا عام ہے ،گولڈن ِملک صحت
کے حوالے سے بے شمار فوائد کا مجموعہ کہالتا ہے ،سردیوں میں نیم گرم دودھ میں
ہلدی ڈال کر استعمال کرنے سے جسم میں گرمی پیدا ہوتی ہے ،اس کے عالوہ یہ دودھ
ویب ڈیسک
کرونا وائرس سے متاثرہ افراد بات کرنے ،سانس لینے یا کھانسی کے ذریعے اس بیماری
کو اردگرد موجود لوگوں میں منتقل کرسکتے ہیں۔
مگر اب طبی ماہرین نے کووڈ کے مریضوں سے وائرس کے ٓاگے پھیالؤ کی روک تھام
کا ایک منفرد طریقہ تیار کرلیا ہے۔
طبی ماہرین نے ایک تجرباتی چیونگم تیار کی ہے جو وائرس کے پھیالؤ کی روک تھام
ٰ
دعوی امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے میں معاون ثابت ہوسکے گی ،یہ
ٓایا۔پنسلوانیا یونیورسٹی کے ماہرین نے ایسی چیونگم تیار کی ہے جس میں ایک ایسا پروٹین
موجود ہے جو کرونا وائرس کے ذرات کو ‘قید’ کرلیتا ہے،اس طرح یہ چیونگم لعاب دہن
میں موجود وائرس کی تعداد کو محدود کرسکے گی
تحقیق کے مطابق لعاب دہن میں وائرس کی مقدار میں کمی سے متاثرہ افراد کے بات
کرنے ،سانس لینے یا کھانسی سے وائرس کے ٓاگے پھیلنے کی روک تھام کرنے میں مدد
مل سکے گی۔
تحقیق کے مطابق یہ چیونگم ذائقے میں عام چیونگم جیسی ہی ہے اور اسے عام درجہ
حرارت میں برسوں تک محفوط رکھا جاسکتا ہے ،اور ہاں چبانے سے ایس ٹو پروٹین
مالیکیولز کو نقصان نہیں پہنچتا تو اس کو بغیر کسی ڈر کے کھایا جاسکتا ہے ،اس تحقیق
کے نتائج جریدے مالیکیولر تھراپی میں شائع ہوئے
https://urdu.arynews.tv/experimental-chewing-gum-may-reduce-virus-
spread/
ویب ڈیسک
بدھ 24 نومبر2021
اگرپیچیدہ ٓاپریشن کے بعد ڈاکٹروں کو تواتر سے زخم کی تصویر بھیجی جائیں تو اس سے
انفیکشن اور دیگر امراض کا بروقت عالج کیا جاسکتا ہے
ایڈنبرا :سرجن حضرات کی جانب سے کئے گئے ایک سروے کے بعد معلوم ہوا کہ
ٓاپریشن سے گزرنے والے مریض اگر اپنے زخم کی تصویر بھیجتے رہیں تو زخم کی
ڈا
کٹروں نے مزید کہا ہے کہ اس طرح مریض بار بار ڈاکٹر کے پاس جانے سے بچ جائیں
گے اور خود طبی عملے پر بھی مریضوں Mکا دباؤ کم ہوجاتا ہے۔ لیکن سب سے بڑھ کریہ
عمل انسانی جان بچانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ سرجری کے ایک ماہ کے اندر ہونے والی امواتٓ ،اپریشن سے ہالکتوں
کی تیسری بڑی وجہ ہے۔ اس میں یہ ہوتا ہے کہ گہری جراحی کے بعد زخم بگڑجاتا ہے
اور یوں مریض انفیکشن سے موت کے منہ میں چال جاتا ہے۔ دوسری جانب ہسپتال میں
زیادہ رہنے سے ڈاکٹروں کے پیشے اور مریضوں کے جیب پر بوجھ بڑھ جاتا ہے۔
اس ضمن میں جامعہ ایڈنبرا ن ے 492مریضوں کا ایک سروے کیا جنہیں بدن کی
سرجری کے لیے ایمرجنسی وارڈ میں الیا گیا تھا۔ ان تمام مریضوں Mسے کہا گیا کہ وہ زخم
کی سیلفی لے کر بھیجتے رہیں اور ڈاکٹروں کے سوالناموں کے جوابات بھی دیتے رہیں۔
تمام مریضوں سے ٓاپریشن کے تین دن ،پھر سات دن اور پندرہ روز بعد رابطہ کیا گیا۔ ان
سے کہا گیا کہ وہ اسمارٹ فون سے زخم کی واضح تصویر لے کر بھیجیں اور کچھ
سواالت کے جوابات بھی لکھیں۔ لوگوں سے پوچھا گیا کہ زخم کیسا ہے؟ اس میں تکلیف
کسطرح کی ہے اور لوگ کیا محسوس کرتے ہیں؟
اسی طرح ٓاپریشن سے گزرنے والے مریضوں کا دوسرا گروہ ایسا تھا جن میں 269افراد
تھے اور 30دن بعد ان کی خبر لی گئی۔
کورونا ویکسین :ذہنی امراض میں مبتال افراد کیلیے ’بوسٹر ڈوز‘
ضروری ہے ،تحقیق
ویب ڈیسک
منگل 23 نومبر 2021
،امریکا میں کورونا کی بوسٹر ڈوز لگانے کی مہم شروع کی جائے گی
واشنگٹن :امریکی طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی امراض میں مبتال افراد کے ناول
کورونا وائرس کا شکار ہونے کے امکانات زیاہ ہیں اس لیے انہیں ویکسی نیشن مکمل
ہوجانے کے بعد بھی ویکسین کی ایک اور اضافی خوراک یعنی ’بوسٹر ڈوز‘ ترجیحی
بنیادوں پر لگائی جائے۔
محققین نے ییل نیو ہیون ہیلتھ سسٹم کے پانچ اسپتالوں کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا تاکہ
یہ دیکھا جاسکے کہ کورونا مثبت کے ساتھ اسپتال ٓانے والے ذہنی امراض میں مبتال افراد
میں کیا پیچیدگیاں سامنے ٓاتی ہیں۔
ہیرس سینٹر فار مینٹل ہیلتھ اینڈ آئی ڈی ڈی کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر لومنگ لی نے
بھی بتایا تھا کہ ہم نے تحقیق کے دوران یہ پایا کہ نفسیاتی اور ذہنی امراض میں مبتال افراد
کے کورونا سے ہالک ہونے کی شرح زیادہ تھی۔
ماہر نفسیات ڈاکٹر لومنگ لی نے مزید بتایا کہ عام لوگوں کے مقابلے میں ذہنی امراض
میں مبتال افراد کی کورونا وائرس سے موت کا خطرہ 50فیصد زیادہ ہے اس لیے بوسٹر
ڈوز کےلیے ذہنی امراض کو ترجیح میں رکھا جائے۔
https://www.express.pk/story/2250288/9812/
ویب ڈیسک
بدھ 24 نومبر 2021
مرزا محمد عبیر ،سی ای او ایسوسی ایشن فار اسموکنگ ٓالٹرنیٹیوز ،پریس کانفرنس میں
سروے کی تفصیالت بیان کررہے ہیں۔ (فوٹو :اے ایس اے پی)
اسالم ٓاباد :پاکستان کے بڑے شہروں میں رائے عامہ کے ایک حالیہ سروے میں انکشاف
ہوا ہے کہ پاکستانی سگریٹ نوشوں میں سے 86فیصد لوگ سگریٹ چھوڑنا چاہتے ہیں
مگر وہ بار بار کوشش کے باوجود ناکام رہے ہیں۔ تاہم ان پاکستانیوں میں سے 95فیصد
نے بتایا کہ تمباکو نوشی کے متبادل سے لوگوں کو سگریٹ نوشی کی نقصان دہ عادت
چھوڑنے کا موقع مال۔
اسالم آباد میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں اس سروے کی تفصیالت بتاتے ہوئے
ایسوسی ایشن فار اسموکنگ ٓالٹرنیٹیوز پاکستان کے چیف ایگزیکٹیو Mآفیسر مرزا محمد عبیر
نے کہا کہ سگریٹ نوشی کرنے والوں کےلیے بہترین اسے ترک کرنا ہے لیکن اکثریت
تمباکو نوشی سے پیچھا چھڑانے میں ناکام رہتی ہے۔ البتہ ایسے افراد کو چاہیے کہ وہ کم
از کم محفوظ متبادل ذرائع اختیار کریں۔
یہ سروے ایسوسی ایشن فار اسموکنگ ٓالٹرنیٹیوز Mپاکستان کی جانب سے فارسائٹ ریسرچ
نے انجام دیا تھا جس میں 600سے زائد تمباکو نوشوں اور متبادل استعمال کرنے والوں
https://www.express.pk/story/2250973/9812/
کورونا وائرس کے خاتمے کیلیے پودوں میں مؤثر ترین دوا کا انکشاف
پودوں سے حاصل کردہ نئی دوا ’ٹی جی‘ کی صورت میں کورونا وائرس کے خالف ایک
نیا ہتھیار ہمارے پاس ٓاگیا ہے۔
نوٹنگھم :برطانوی سائنسدانوں نے پودوں میں ایک ایسی اچھوتی دوا دریافت کی ہے جو
کئی طرح کے وائرسوں کا خاتمہ کرسکتی ہے جن میں کورونا وائرس اور اس کا ڈیلٹا
ویریئنٹ بھی شامل ہیں۔
تفصیالت کے مطابق ،اس دوا کا نام ’’تھاپسیگارگن‘‘ )thapsigargin( Mیا مختصراً ’’ٹی
جی‘‘ ( )TGہے جسے ناٹنگھم یونیورسٹی ،برطانیہ کے ماہرین نے بعض اقسام کے پودوں
میں دریافت کرکے خالص حالت میں علیحدہ کیا تھا۔
چند ماہ قبل تجربات سے معلوم ہوا تھا کہ ’’ٹی جی‘‘ کی معمولی مقدار والی خوراک بھی
کووڈ 19عالمی وبا کا باعث
وائرسوں کی کئی اقسام کا مؤثر خاتمہ کررہی تھی ،جن میں ِ
بننے واال کورونا وائرس بھی شامل تھا۔
بطور خاص کورونا وائرس کی مختلف اقسام کے ِ نئے تجربات میں یہی دوا (ٹی جی)
خالف ٓازمائی گئی۔
زیادہ چائے کافی یا پان چھالیہ وغیرہ استعمال کرنے والے افراد کے دانت داغدار اور
پیلے پڑجاتے ہیں جنہیں گھر میں ایک ٓاسان ٹوٹکے سے صاف کیا جاسکتا ہے۔
اے ٓار وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں ڈاکٹر بلقیس نے دانتوں کو
سفید بنانے کی ٓاسان ترکیب بتائی۔
اس کے لیے ٓادھا کپ میتھی دانہ اور 6لونگ لیں اور اسے اچھی طرح پیس کر پاؤڈر بنا
لیں۔ اب اس پاؤڈر میں ٓادھا چمچ نمک شامل کریں۔ اس مقصد کے لیے گالبی نمک بہترین
نتائج دے سکتا ہے تاہم عام نمک بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اس میں ذرا سا پانی شامل کر کے پیسٹ بنالیں اور ٹوتھ برش سے اچھی طرح 10منٹ تک
برش کریں۔
ڈاکٹر بلقیس کے مطابق اس کے استعمال سے دانت موتیوں کی طرح چمکدار اور سفید
ہوجائیں گے۔
https://urdu.arynews.tv/natural-way-to-whiten-your-teeth/
نیویارک :عالمی ادارٔہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ٓائندہ پانچ ماہ کے دوران یورپ میں کرونا
سے مزید 7الکھ ہالکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
فرانسیسی میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی ادارٔہ صحت نے موسم سرما کے ٓاغاز کے ساتھ
یورپی ممالک میں کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر کیسز اسی تیزی کے ساتھ رپورٹ ہوتے
رہے اور مریضوں Mکی حالت خراب رہی تو مارچ 2022تک یورپ میں ہالکتوں کی
مجموعی تعداد 22الکھ تک پہنچ جائے گی۔
ڈبلیو ایچ او نے خدشہ ظاہر کیا کہ کرونا کے بعد سے اب تک یورپ میں شامل 53ممالک
میں 15الکھ مریض کرونا سے جاں بحق ہوئے جبکہ اس بار ٓانے والی لہر سے ہالکتیں
ماضی کے مقابلے میں تیزی سے رپورٹ ہورہی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق کرونا کیسز میں اگر اضافہ اسی تیزی کے ساتھ جاری رہا
تو اسپتالوں اور ٓائی سی یو پر دباؤ بہت زیادہ بڑھ جائے گا 49 ،ممالک میں صورت حال
زیادہ تشویشناک ہونے کا خدشہ ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے اعتراف کیا کہ یورپ اور وسطی ایشیائی ممالک میں بروقت عالج کی وجہ
سے کرونا اموات کی شرح میں کمی ضرور ٓائی مگر ڈیلٹا ویئرنٹ کی تباہ کاری کو بھی
نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری کردہ تفصیالت کے مطابق رواں ماہ کے ٓاخر تک کرونا
سے ہونے والی ہالکتوں کی تعداد دگنی ہوکر 4ہزار 200تک پہنچ گئی ہے جبکہ یہ تعداد
ستمبر کے ٓاخر تک اوسطا ً 2ہزار 100کے قریب تھی۔
خیال رہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں یورپ میں کورونا کیسز میں واضح اضافہ دیکھنے
میں آیا۔ جرمنی ،برطانیہ ،ہالینڈ اور آسٹریا میں متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے
جس کے بعد حکومتوں کی جانب سے نئی پابندیاں بھی لگائی جارہی ہیں
https://urdu.arynews.tv/who-fears-700-000-more-covid-19-deaths-in-
europe/
مگر اب طبی ماہرین نے کووڈ کے مریضوں سے وائرس کے ٓاگے پھیالؤ کی روک تھام
کا ایک منفرد طریقہ تیار کرلیا ہے۔
طبی ماہرین نے ایک تجرباتی چیونگم تیار کی ہے جو وائرس کے پھیالؤ کی روک تھام
ٰ
دعوی امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے میں معاون ثابت ہوسکے گی ،یہ
ٓایا۔
پنسلوانیا یونیورسٹی کے ماہرین نے ایسی چیونگم تیار کی ہے جس میں ایک ایسا پروٹین
موجود ہے جو کرونا وائرس کے ذرات کو ‘قید’ کرلیتا ہے،اس طرح یہ چیونگم لعاب دہن
میں موجود وائرس کی تعداد کو محدود کرسکے گی
تحقیق کے مطابق لعاب دہن میں وائرس کی مقدار میں کمی سے متاثرہ افراد کے بات
کرنے ،سانس لینے یا کھانسی سے وائرس کے ٓاگے پھیلنے کی روک تھام کرنے میں مدد
مل سکے گی۔
تحقیق کے مطابق یہ چیونگم ذائقے میں عام چیونگم جیسی ہی ہے اور اسے عام درجہ
حرارت میں برسوں تک محفوط رکھا جاسکتا ہے ،اور ہاں چبانے سے ایس ٹو پروٹین
مالیکیولز کو نقصان نہیں پہنچتا تو اس کو بغیر کسی ڈر کے کھایا جاسکتا ہے ،اس تحقیق
کے نتائج جریدے مالیکیولر تھراپی میں شائع ہوئے۔
https://urdu.arynews.tv/experimental-chewing-gum-may-reduce-virus-spread/
ویب ڈیسک
کووڈ 19ویکسین کی بوسٹر ڈوز کو اس مرض سے بچاؤ کے لیے اہم خیال کیا جارہا ہے
اور اب حال ہی میں اس حوالے سے ایک اور تحقیق سامنے ٓائی ہے۔
امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق کووڈ 19ویکسینز کی بوسٹر ڈوز
ابتدائی 2خوراکوں کے مقابلے میں زیادہ ٹھوس اور طویل المعیاد تحفظ کو متحرک کرتی
ہے۔
نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسی نیشن مکمل کروانے
والے ایسے افراد میں بوسٹر ڈوز کا ردعمل زیادہ بہترین ہوتا ہے جو ماضی میں کووڈ کو
شکست دے چکے ہوتے ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ چونکہ اینٹی باڈی لیول بہت زیادہ ہوتا ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ
بوسٹر ڈوز سے ہمیں ویکسین کی ابتدائی 2خوراکوں کے مقابلے میں زیادہ طویل عرصے
تک تحفظ ملتا ہے۔
اس تحقیق میں 33صحت مند ایسے جوان افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی ویکسی نیشن
مکمل ہوچکی تھی۔ ان افراد کی اوسط عمر 43سال تھی یعنی نصف درمیانی عمر جبکہ
باقی جوان تھے۔
تحقیق کے لیے ان افراد کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فائزر یا موڈرنا ویکسینز کی 2خوراکوں کے استعمال کے 9
ماہ بعد وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں 10گنا کمی ٓاچکی تھی۔
مگر بوسٹر ڈوز کے استعمال کے بعد اینٹی باڈیز کی سطح میں 25گنا اضافہ ہوا اور یہ
تعداد ابتدائی 2خوراکوں کے بعد بننے والی اینٹی باڈیز سے 5گنا سے زیادہ تھی۔
مگر تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کووڈ کو شکست دینے کے بعد ویکسی نیشن
کرانے والے افراد میں بوسٹر ڈوز کے بعد اینٹی باڈیز کی سطح میں 50گنا اضافہ ہوا۔
https://urdu.arynews.tv/research-on-covid-vaccine-booster-dose/
ویب ڈیسک
دلہن بننے والی لڑکیاں اکثر اوقات ابٹن کا استعمال کرتی ہیں جس سے جلد کی رنگت
نکھر جاتی ہے ،ابٹن کو گھر میں بھی بنایا جاسکتا ہے۔
اے ٓار وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں فرح محمد نے گھر میں ابٹن
بنانے کا طریقہ بتایا۔ اس کے لیے مندرجہ ذیل اشیا درکار ہیں۔
بیسن 2 :چائے کے چمچ
ہلدیٓ :ادھا چائے کا چمچ
براؤن شوگر 1 :چائے کا چمچ
خشک دودھ 1 :چائے کا چمچ
صندل پاؤڈر 1 :چائے کا چمچ
دھیان رہے کہ ابٹن سے مساج کرنے کے بعد صابن کا استعمال نہ کریں ،اس سے جلد پر
ری ایکشن ہوسکتا ہے اور جلد پر ریشز یا مہاسے ہوسکتے ہیں۔
https://urdu.arynews.tv/home-made-ubtan/
ہلدی کا قدیم زمانے سے بطور غذا اور دوا استعمال کیا جا رہا ہے جس کے صحت پر بے
شمار طبی اثرات مرتب ہوتے ہیں ،ہلدی میں اینٹی انفالمینٹری اور اینٹی ٓاکسیڈنٹ
خصوصیات پائے جانے کے سبب اس کا استعمال ماہرین کی جانب سے بھی تجویز کیا جاتا
ہے۔
سردیوں کے موسم کو بڑی تعداد میں لوگ پسند کرتے ہیں مگر اِس کے ٓانے سے متعدد
بیماریاں ،انفیکشن اور وائرل بھی سر اٹھا لیتے ہیں جن سے تحفظ کے لیے احتیاط اور
عالج دونوں ضروری ہیں اور یہ ایک بطور غذا ہلدی کے ذریعے کیا جا سکتا ہے
غذائی ماہرین کے مطابق ٓاسانی سے دستیاب قدرتی جڑی بوٹی ہلدی جگر کی صحت میں
اہم کردار ادا کرتی ہے ،ہلدی کی چائے جگر سمیت مجموعی صحت پر بھی مثبت اثرات
مرتب کرتی ہے۔
سردیوں میں گرم تاثیرکھنے والی ہلدی سے بنے چند مشروبات ناصرف غذائیت کی بنا پر
بے حد مفید ہوتے ہیں بلکہ یہ مزیدار بھی ہوتے ہیں جن کا استعمال سرد موسم میں الزمی
ہے۔
سردیوں میں ہلدی کا استعمال بطور دوا کیسے کیا جا سکتا ہے اس کا طریقہ درج ذیل ہے
:
ہلدی اور اجوائن کا پانی
اجوائن اور ہلدی کا پانی بنانے کے لیے اجوائن کو رات بھر کے لیے بھگو کر رکھ دیں،
صبح اس پانی اور اجوائن میں ہلدی شامل کر کے پکا لیں ،ہلدی اور اجوائن سے بنی
صحت بخش چائے تیار ہے۔
ہلدی اور دودھ ( گولڈن ملک)
انٹرنیٹ پر ان دنوں گولڈن ملک (ہلدی واال دودھ) کا ذکر بڑا عام ہے ،گولڈن ِملک صحت
کے حوالے سے بے شمار فوائد کا مجموعہ کہالتا ہے ،سردیوں میں نیم گرم دودھ میں
ہلدی ڈال کر استعمال کرنے سے جسم میں گرمی پیدا ہوتی ہے ،اس کے عالوہ یہ دودھ
ہڈیوں کو مضبوط بنا کر کمزوری سے بھی بچاتا ہے ،اس مشروب میں ہلدی کی شکل میں
اینٹی ٓاکسیڈنٹس اجزا ہونے کے سبب جسم سے سوزش (انفلیمیشن) کا خاتمہ ہو جاتا ہے
نارنجی ،لیموں ،ادرک اور ہلدی سے بنا مشروب
ایک گالس گاجر کا جوس لیں اور اب اس میں باقی اجزاء ادرک کا رس اور ہلدی شامل
کر لیں ،پینے سے قبل اس میں لیموں کا رس اور شہد بھی شامل کر لیں ،غذائیت سے
بھرپور مزیدار گاجر اور ہلدی کا جوس تیار ہے۔
ہلدی سے بنا ِملک کوکٹیل
عالمی ادارٔہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ ویکسی نیشن کرانے کے باوجود کورونا
میں مبتال ہونے کا خطرہ ٹال نہیں ہے۔
عالمی ادارٔہ صحت کے سربراہ ٹیڈ روس ایڈہینم نے میڈیا کو بریفنگ میں کہا ہے کہ
ویکسین شدہ افراد بھی ماسک پہنیں ،سماجی فاصلہ اختیار کریں اور ہجوم سے بچیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے ممالک کا مستقبل میں کورونا وائرس کی وباء کی نئی لہر
سے بچنے کے لیے اقدامات یقینی بنانا اہم ہے
سربراہ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ بہت سے ممالک اور کمیونیٹیز میں غلط تصور ہے کہ
ویکسین نے کورونا وائرس کی وباء کو ختم کر دیا ہے اور ویکسین شدہ افراد کو احتیاطی
تدابیر کی ضرورت نہیں
۔
انہوں نے مزید کہا کہ ویکسینز جان بچاتی ہیں ،مگر کورونا وائرس کو منتقلی سے مکمل
طور پر نہیں روکتیں ،ویکسین شدہ افراد میں کورونا سے شدید بیمار ہونے یا مرنے کا
خطرہ بہت کم ہو جاتا ہے ،لیکن کورونا وائرس سے متاثر ہونے اور دوسروں کو متاثر
کرنے کا خطرہ برقرار رہتا ہے۔
ٹیڈ روس نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ ہفتے دنیا بھر میں رپورٹ ہوئے کورونا کیسز میں سے
60فیصد یورپ میں پائے گئے ،جب یورپ دوبارہ کورونا وائرس کی وباء کا مرکز بن گیا
ہے تو کوئی ملک بھی اس خطرے سے خالی نہیں ہے۔
?https://jang.com.pk/news/1016325
_ga=2.220721880.1516706551.1637751863-1757479685.1636104970
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقے پڑ جانے کی کئی وجوہات ہوسکتی
ہیں تاہم اب ایک ماہر امراض چشم نے اس کی ایک ایسی وجہ بتا دی ہے کہ کسی نے
کبھی سوچی بھی نہ ہو گی۔ دی سن کے مطابق ڈاکٹر روشنی پٹیل نامی اس ماہر نے بتایا
ہے کہ کھانے میں زیادہ نمک استعمال کرنے سے بھی آپ کی آنکھوں کے نیچے سیاہ
حلقے پڑ سکتے ہیں ،جن سے کھانے میں نمک کی مقدار کم کرکے چھٹکارا پایا جا سکتا
ہے۔
روشنی پٹیل کا کہنا تھا کہ ”نمک کی زیادتی سے جسم میں مائع مواد میں رکاوٹ کا امکان
بڑھ جاتا ہے اور عموما ً یہ مائع مواد آنکھوں کے نیچے جمع ہوتا ہے جس سے اس جگہ پر
جلد کی رنگت سیاہی مائل ہو جاتی ہے۔ ایسے لوگوں کو اپنی خوراک میں نمک کی مقدار
کم کر دینی چاہیے۔ جو لوگ انیمیا کے عارضے کا شکار ہیں انہیں چاہیے کہ آئرن سے
بھرپور اشیاءکو اپنی خوراک کا حصہ بنائیں کیونکہ اس سے آکسیجن کو ٹشوز تک پہنچنے
میں مدد ملتی ہے جس سے آنکھوں کے ان سیاہ حلقے ختم ہونے میں مدد ملتی ہے
https://dailypakistan.com.pk/23-Nov-2021/
موسم سرما کا ٓاغاز ہو گیا ہے ،ایسے میں کچھ غذائیں ایسی ہیں جن کا استعمال ٹھنڈ کو
بھگانے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے جن کے استعمال سے موسمی بیماریوں سے بچا جا
سکتا ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق سردیوں میں جہاں بہت سی مزیدار رنگ برنگی موسمی سبزیوں
اور پھلوں کا استعمال بڑھ جاتا ہے وہیں یہ موسم گنے کے رس سے بنے ُگڑ کھانے کا بھی
ہوتا ہے کیوں کہ یہ تاثیر میں گرم اور افادیت میں بہترین غذا ہے اور اگر ُگڑ کے ساتھ
بھنے ہوئے چنے بھی مال لیے جائیں تو مجموعی صحت پر ان کے بے شمار فوائد بڑھ
جاتے ہیں۔
:ماہرین کی جانب سے بتائے گئے ُگڑ کھانے کے فوائد درج ذیل ہیں
غذائی ماہرین کے مطابق ُگڑ پروسیسڈ سفید چینی کے مقابلے میں سو گنا بہتر میٹھا ہے،
گڑ میں کیلشیم اور فاسفورس پایا جاتا ہے جو کہ ہماری ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے ،گڑ بلڈ
پریشر کنٹرول ،خون کی کمی دور ،تھکاوٹ کا خاتمہ ،یاداشت اور جگر کی کارکردگی
بہتر ،اور سر کا درد دور کرتا ہے۔
اس کے عالوہ گڑ خون کو صاف کرتا ہے جس سے جلد کا رنگ بھی صاف شفاف ہو جاتا
ہے ،گڑ کا استعمال وزن میں کمی بھی التا ہے۔
:کالے بھنے ہوئے چنے کے فوائد
طبی ماہرین کے مطابق سردیوں میں عموما ً ہر انسان کا وزن 3سے 4کلو بڑھ جاتا ہے
جبکہ بھنے چنے تیزی سے وز ن کم کرنے کے لیے نہایت مفید ہیں ،اس میں کیلوریز کم
اور فائبر اور پروٹین کی بھر پور مقدار پائی جاتی ہے ،بھنے ہوئے چنوں کا استعمال
ناصرف وزن میں کمی کا سبب بنتا ہے بلکہ کمزور کیے بنا انسانی جسم کو صحت مند اور
توانا رکھنے میں بھی مدد کرتا ہے۔
ماہرین غذائیت کے مطابق بھنے چنے غذائیت سے ماال مال ہوتے ہیں جنہیں چھلکوں
سمیت کھانا چاہیے ،ان میں پالنٹ بیسڈ پروٹین ( پودوں سے حاصل کی جانے والی
پروٹین) ،ڈائٹری فائبر اور کاربوہائڈریٹس بھی بھرپور مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
چنوں میں اینٹی ٓاکسیڈنٹس اور نمکیات وافر مقدار میں ہوتی ہے ،اس کے عالوہ اس میں
ٓائرن ،زنک ،میگنیشیم بھی شامل ہوتا ہے ،چنوں میں متعدد وٹامنز بھی بھاری مقدار میں
پائے جاتے ہیں جن میں وٹامن سی ،وٹامن اے ،بی 6اور بی 12سر فہرست ہیں۔
:بھنے کالے چنوں کے ساتھ ُگڑ مال کر کھانے سے حاصل ہونے والے فوائد
https://jang.com.pk/news/1016300
کرونا وائرس سے متاثرہ افراد بات کرنے ،سانس لینے یا کھانسی کے ذریعے اس بیماری
کو اردگرد موجود لوگوں میں منتقل کرسکتے ہیں۔
ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اسکاٹ لینڈ :بھولنے کی بیماری میں مبتال بزرگوں کو ویکسین کی جگہ نمکین پانی کے
انجیکشن لگ گئے۔
تفصیالت کے مطابق اسکاٹ لینڈ کے لنارک شائر میں اسکینڈل سے متاثرہ کیئر ہوم میں
کووڈ ویکسین کیڈیمنشیا کے 11مریض ایک حیران کن غلطی کا شکار ہو گئے ،جنھیں ِ
بجائے نمکین محلول کا انجیکشن لگایا گیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ہیلتھ بورڈ نے ہفتے کی رات اس غلطی کا اعتراف کیا اور
معافی نامہ بھی جاری کیا گیا ،تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ایسی مزید کتنی غلطیاں ہوئی ہیں۔
اسکاٹش حکومت نے بھی اس واقعے کی تصدیق کر دی ہے لیکن حکومت کا بھی کہنا ہے
کہ اس کے پاس ایسی مزید غلطیوں کے بارے میں درست معلومات موجود نہیں ہیں ،تاہم
ان دستاویزات میں جن میں اس ویکسین اسکینڈل کا انکشاف ہوا ،کیئر ہوم میں کئی دیگر
واقعات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
شنگھائی :چین کی تیار کردہ 2مزید کرونا ادویات کی انسانوں پر آزمائش شروع ہو گئی۔
کووڈ 19-کی دو اینٹی
تفصیالت کے مطابق چین کی ایک ادویہ ساز کمپنی کی تیار کردہ ِ
وائرل ادویات کی بیرون ملک انسانوں پر طبی آزمائش شروع ہو گئی ہے۔
ویکسی نیشن کے باوجود فیس ماسک کی اہمیت مسلمہ ،نئی تحقیق نے
ثابت کردیا
ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
بدھ 24 نومبر2021
یہ دنیا کا پہال وی ٓار ہیڈسیٹ ہے جسے عالج میں وسیع طور پر استعمال کےلیے منظور
کیا گیا ہے۔ (تصاویر :اپالئیڈ وی ٓار)
امری
کی ادارے ’ایف ڈی اے‘ نے ایک ایسے ورچوئل رئیلیٹی چشمے (وی ٓار ہیڈسیٹ) کی
منظوری دے دی ہے جس کے استعمال سے مہینوں پرانا یعنی دائمی درد بھی ختم کیا
جاسکتا ہے۔
کے نام )‘ (EaseVRxچند سال پہلے امریکی کمپنی’ اپالئیڈ وی ٓار‘ نے ’اِیز وی ٓار ایکس
سے ایک ٓالہ تیار کیا تھا جو مجازی حقیقت (ورچوئل رئیلیٹی) سے استفادہ کرتے ہوئے
دائمی درد بہت کم کرنے میں مفید پایا گیا۔
ایف ڈی اے‘ کے مطابق ،ایک سال تک جاری رہنے والی طبّی ٓازمائشوں کے دوران یہ’
ٓالہ دائمی درد کے 60فیصد مریضوں پر مؤثر ثابت ہوا ہے جبکہ اس کے استعمال سے
مریضوں میں دائمی درد کی شدت اوسطا ً 30فیصد کم ہوئی۔
دائمی درد کے عالج میں اس ٓالے کی افادیت کو دیکھتے ہوئے ’ایف ڈی اے‘ نے اسے
تجارتی پیمانے پر فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
اس طرح یہ دنیا کا وہ پہال وی ٓار ہیڈسیٹ بھی بن گیا ہے جسے بالخصوص عالج کی
غرض سے تجارتی طور پر تیار اور فروخت کیا جائے گا۔
عام
اقسام میں کمر کے نچلے حصے کا درد ،سر میں درد ،مائیگرین ،گردن کا درد اور چہرے
کے پٹھوں میں درد شامل ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق ،دنیا بھر میں 70کروڑ افراد کسی نہ کسی قسم کے دائمی درد کا
شکار ہیں جس کے عالج پر ساالنہ 78ارب امریکی ڈالر کے لگ بھگ خرچ کیے جارہے
ہیں۔ اگر دائمی درد کی شدت میں اضافہ ہوجائے تو یہ موت کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
یہ بھی بتاتے چلیں کہ مجازی حقیقت (وی ٓار) کمپیوٹر پر بنایا گیا ایک ایسا منظر ہوتا ہے
جو اگرچہ اصل نہیں ہوتا لیکن پھر بھی بالکل حقیقت کی طرح دکھائی دیتا ہے۔
کمپیوٹر کی ترقی کے ساتھ ساتھ ’وی ٓار‘ ٓاالت بھی سکڑتے سکڑتے ہیلمٹ اور چشموں
جیسے ہیڈ سیٹس کی شکل اختیار کرچکے ہیں جنہیں ٓانکھوں پر پہنا جاسکتا ہے؛ اور
پہننے کے بعد ان کی اسکرینوں پر ایک منفرد دنیا کا منظر ہمیں اپنے چاروں طرف
دکھائی دینے لگتا ہے۔
مجازی دنیا صرف وی ٓار ہیڈ سیٹ کے اندر تک محدود ہوتی ہے لیکن ہیڈسیٹ پہننے والے
کو ایسا لگتا ہے کہ وہ خود بھی اسی دنیا کا ایک حصہ بن گیا ہے؛ جو حقیقت سے بالکل
مختلف اور منفرد بھی ہوسکتی ہے۔
ٓاج وی ٓار ہیڈسیٹس کا استعمال کئی طرح کی نفسیاتی اور جسمانی بیماریوں کے عالج میں
تجرباتی طور پر کیا جارہا ہے۔ ’اِیز وی ٓار ایکس‘ Mکی منظوری سے ان کےلیے بھی
تجارتی استعمال کی ایک نئی امید پیدا ہوئی ہے۔
اور ) (cognitive behavioral therapyاِیز وی ٓار ایکس‘ میں اکتسابی کرداری عالج’
اسی قسم کی دوسری تکنیکیں Mاستعمال کی جاتی ہیں ،جن کے ذریعے (وی ٓار ہیڈسیٹ کے
اندر) ایک خاص قسم کا تھری ڈی ماحول تخلیق کیا جاتا ہے۔
ہیڈسیٹ پہننے واال شخص جب خود کو اس ماحول کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے تو پھر
اس سے کچھ مخصوص ذہنی و جسمانی مشقیں کروائی جاتی ہیں جو اس کی تکلیف کم
کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
https://www.express.pk/story/2250587/9812/
’وینٹی بیگ‘ نامی یہ وینٹی لیٹر کسی مریض کو ٹھیک اتنی ہی ٓاکسیجن فراہم کرتا ہے کہ
جتنی اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ (تصاویر M:کے اے یو ایس ٹی)
ثول :سعودی عرب کے سائنسدانوں نے ایک ایسا ’ذہین‘ اور مختصر وینٹی لیٹر بنا لیا
ہے جو ہوا سے ٓاکسیجن جذب کرتا ہے اور مریض کی ضرورت کے مطابق ٓاکسیجن کی
مقدار میں کمی بیشی کرتا رہتا ہے۔
یہ کارنامہ ’جامعۃ الملک عبدہللا للعلوم والتقنیہ‘ (کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی ٓاف سائنس اینڈ
ٹیکنالوجی) کے احد سیّد اور ڈاکٹر عدنان قمر نے مشترکہ طور پر انجام دیا ہے۔
یہ وینٹی لیٹر اتنا مختصر ہے کہ اسے ٓاسانی سے ایک عام ایمبولینس میں نصب کیا جاسکتا
ہے جبکہ ضرورت پڑنے پر اسے مریض کے گھر پر ،بستر کے سرہانے بھی رکھا
جاسکتا ہے۔
عام وینٹی لیٹرز کے برعکس ،اسے ہر وقت ٓاکسیجن سلنڈر یا سینٹرل ٓاکسیجن سپالئی سسٹم
سے منسلک رکھنے کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ یہ اپنے اطراف کی ہوا جذب کرکے اس
میں سے ٓاکسیجن الگ کرکے مریض کو فراہم کرتا رہتا ہے۔
یہ
وینٹی لیٹر ،جسے ’’وینٹی Mبیگ‘‘ کا نام دیا گیا ہے ،خاص طرح کے حساسیوں (سینسرز)
اور مصنوعی ذہانت والے مؤثر نظام سے لیس ہے۔
انہیں استعمال کرتے ہوئے یہ مریض کی دھڑکنوں اور سانس کی رفتار کے عالوہ ان میں
ہونے والی تبدیلیوں پر بھی مسلسل نظر رکھتا ہے اور ان ہی کی بنیاد پر مریض کو درکار
ٓاکسیجن کی مقدار میں بھی کمی بیشی کرتا رہتا ہے۔
یعنی یہ ذہین وینٹی لیٹر کسی مریض کو ٹھیک اتنی ہی ٓاکسیجن فراہم کرتا ہے کہ جس کی
اسے ضرورت ہے؛ نہ کم ،نہ زیادہ۔
واضح رہے کہ جس ہوا میں ہم سانس لے رہے ہیں ،اس میں 21فیصد ٓاکسیجن ہوتی۔ ہوا
میں ٓاکسیجن کی مقدار بہت کم ہوجائے یا بہت زیادہ ،دونوں ہی صورتوں میں صحت اور
زندگی کےلیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔
کووڈ
ڈاکٹر عدنان قمر اور احد سیّد کا تیار کردہ یہ ذہین وینٹی لیٹر ’’کے اے یو ایس ٹی ِ
19انوویشن چیلنج‘‘ نامی مقابلے کا فاتح بھی قرار دیا جاچکا ہے۔
البتہ ابھی یہ پروٹوٹائپ کی شکل میں ہے جسے مزید بہتر کرکے اسپتالوں اور گھروں میں
استعمال کے قابل بنانے پر کام جاری ہے
https://www.express.pk/story/2250995/9812/
کرونا وائرس :اگلے چار ماہ میں یورپ میں سات الکھ اموات کا خطرہ
تحقیقات | 73 جلد ، ۵شمارہ۲۲ | ۱۵۲نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۸نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
25 November 2021
ویب ڈیسک
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کا پھیالؤ روکنے کے لیے بالغ افراد کو
بوسٹر خوارک دینے کی ضرورت ہے
تحفظ میں نمایاں اضافہ کرتی ہے۔ڈبلیو ایچ او یورپ کے ریجنل ڈائریکٹر ہنس کلوگ نے
اپنے بیان میں یورپی خطے کے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی روزمرہ زندگی گزارنے
اور معموالت جاری رکھنے کے لیے 'ویکسین پلس' کے طریقہ کار پر عمل کریں۔ انہوں
نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ویکسین کی معیاری خوراکیں حاصل
کرنا ،ممکن ہو تو بوسٹر لگوانا ،اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے معموالت میں احتیاطی تدابیر
کو شامل کرنا ضروری ہے۔
کلوگ نے کہا کہ ویکسین ،ماسک کا استعمال ،ہاتھ دھونا ،بند جگہوں میں ہوا کا بندوبست
کرنا ،جسمانی فاصلہ رکھنا ،اس مہلک انفیکشن پر قابو پانے اور معاشرتی زندگی کو
جاری رکھنے کے آسان اور موثر طریقے ہیں۔
کہ اسرائیل اور برطانیہ سے حاصل ہونے والے شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ ہر عمر کے
گروپ میں کم مدت کے دوران بوسٹر خوراک دینے سے انفکشن اور بیماری کی شدت
سے نمایاں طور پر تحفظ مال ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ تمام بالغوں کو بوسٹر خوراک دی
جائے جس میں 40سال سے زیادہ عمر کے افراد کو ترجیح حاصل ہو۔
ایمون نے کہا ہے کہ بوسٹر خوراک دینے سے انفکشن کے خالف تحفظ میں اضافہ ہو گا،
لوگوں میں وائرس کی منتقلی کے امکان میں کمی آئے گی اور اس سے اسپتالوں میں زیادہ
مریضوں کے داخلوں اور اموات میں کمی ہو گی۔
انہوں نے ویکسین لگانے کی کم سطح رکھنے والے ملکوں پر زور دیا کہ وہ اپنے عوام کو
ویکسین دینے کی رفتار میں تیزی الئیں ،کیونکہ احتیاطی تدابیر نہ کرنے کے نتیجے میں
دسمبر اور جنوری میں وائرس کی اگلی لہر سے اسپتالوں پر بوجھ میں اضافہ ہو گا اور
اموات کی تعداد بڑھنے کا خطرہ الحق ہو گا۔
ہے
کئی یورپی ممالک نے پہلے ہی سے اپنے عوام کو ویکسین کی بوسٹر خوراک دینی شروع
کر دی ہے تاہم اس سلسلے میں ہر ملک کا طریقہ کار اور ترجیح مختلف ہے ،اور وہ
ویکسین کے ابتدائی کورس اور بوسٹر کے درمیان مختلف وقفے استعمال کر رہے ہیں۔
آسٹریا میں بوسٹر خوراک چار ماہ کے وقفے کے بعد دینا شروع کی گئی ہے جب کہ اٹلی
پانچ ماہ کے وقفے سے بوسٹر لگا رہا ہے۔
سی ڈی سی کی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ ماسک کا استعمال کیا جائے اور جن دفاتر
اور اداروں میں جسمانی فاصلہ رکھنا ممکن نہ ہو وہاں ٹیلی ورک کو ترجیح دی جائے۔
اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ فضائی سفر پر پابندی لگانے کا کوئی زیادہ فائدہ نہیں ہو گا
کیونکہ یورپ کے تمام ملکوں میں کرونا وائرس پہلے سے ہی موجود ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عوامی مقامات ،مثالً ریستورن ،سینما گھر ،یا میوزیم
میں داخلے کے لیے کرونا وائرس سے محفوظ ہونے کے سرٹیفیکٹ کا وائرس کا پھیالؤ
روکنے میں کوئی خاطرخواہ فائدہ نہیں ہوا۔ یورپ کے تقریبا ً 20ممالک میں عوامی
مقامات پر داخلے کے لیے ویکسین لگوانے کا سرٹیفیکٹ ہونا ضروری ہے۔
(خبر کا کچھ مواد رائیٹرز سے لیا گیا ہے)
https://www.urduvoa.com/a/who-europe-warns-covid-19-deaths-could-reach
چین کووڈ کا عالج کرنے والی دوا دسمبر تک متعارف کرانے کا
خواہشمند
ویب ڈیسک
نومبر 25 2021
چین میں کووڈ 19کے عالج کے لیے مقامی طور پر تیار کردہ دوا دسمبر تک متعارف
کرائے جانے کا امکان ہے۔چینی میڈیا کے مطابق ہینان نارمل یونیورسٹی کے ماہرین نے
بتایا کہ وہ منہ کے ذریعے لی جانے والی کووڈ دوا دسمبر تک مارکیٹ میں جاری کرنے
کی کوشش کررہے ہیں۔
اس دوا کا نام ازویوڈائن رکھا گیا ہے جس کے تیسرے مرحلے کے کلینکل ٹرائلز ابھی
جاری ہیں۔
یہ ٹرائلز وسطی چین کے صوبے ہینان کے ازینگ زو یونیورسٹی ہاسپٹل میں ہورہے ہیں
جبکہ برازیل اور روس میں بھی ٹرائلز پر کام کیا جارہا ہے۔
یہ ایک اینٹی ایچ ٓائی وی دوا ہے جو خلیاتی سطح پر کورونا وائرس کے خالف بھی کارٓامد
ثابت ہوئی۔
چین میں کووڈ 19کے عالج کے لیے دواؤں کی تیاری کے حوالے سے 3ٹیکنیکل روٹس
پر کام کیا جارہا ہے۔
یہ روٹس خلیات میں وائرس کے داخلے سے روکے ،وائرس کی نقول کی روک تھام اور
انسانی مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے پر مشتمل ہے۔
خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں کئی کمپنیوں نے کووڈ 19ادویات کی تیاری میں پیشرفت کی
ہے جن میں فائزر ،مرک اور ایسٹرازینیکا قابل ذکر ہیں۔
چین میں شنگھائی انسٹیٹوٹ ٓاف میٹیریا میڈیکا اور ووہان انسٹیٹوٹ ٓاف وائرلوجی نے مل
کر ایک کووڈ دوا وی وی 116کی تیاری میں پیشرفت کی ہے۔
اس دوا کی افادیت کی جانچ پڑتال کے لیے کلینکل ٹرائل جاری ہے۔
دوسری جانب ایک اور چینی کمپنی کنٹور فارماسیوٹیکل لمیٹڈ نے بھی کووڈ دوا کی تیاری
میں پیشرفت کی ہے۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو Mٹونگ یوزئی نے بلومبرگ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ چین
میں بہت کم افراد کو کورونا وائرس کا سامنا ہورہا ہے ،مگر چین میں بھی مؤثر کووڈ
ادویات کی ضرورت دیگر خطوں سے کم نہیں ،کیونکہ اس کے بغیر وبا سے قبل کی
زندگی کا حصول ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے خدشات موجود ہیں کہ ایک بار چین کی سرحدین کھلنے کے بعد
کووڈ یہاں تباہی مچاسکتا ہے۔
https://www.dawnnews.tv/news/1173057/
ویب ڈیسک
نومبر 24 2021
تحقیق میں جائزہ لیا گیا تھا کہ گھر کے عام جیسے صفائی یا دیگر بڑھتی عمر کے ساتھ
صحت مند رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں یا نہیں ،اس مقصد کے لیے 21سے 90
سال کی عمر کے لگ بھگ 500افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق میں ان افراد کی چہل قدمی کی رفتار ،ایک کرسی سے اٹھنے کی رفتار ،دماغی
صالحیتوں اور یادداشت کو مختلف ٹیسٹوں سے جانچا گیا۔
ان افراد سے یہ بھی پوچھا گیا کہ وہ کس حد تک گھر کے کام کرتے ہیں اور دیگر
جسمانی سرگرمیاں کیا ہیں۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ 65سال سے کم عمر ایک تہائی جبکہ 50فیصد معمر افراد تجویز
کی گئی جسمانی سرگرمیوں کا حصہ بنتے ہیں۔
مگر 61فیصد 64سال یا اس سے کم عمر اور 66فیصد معمر افراد اس ہدف کو گھریلو
کاموں سے حاصل کرلیتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق مجموعی طور پر ہلکی اور بھاری گھریلو کاموں سے معمر افراد کے
دماغی افعال کو فائدہ ہوتا ہے کم عمر لوگوں کو نہیں۔
ایسے معمر افراد جو گھر کے بھاری کام کرتے ہیں وہ توجہ مرکوز کرنے والے ٹیسٹوں
میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور ہلکی پھلکے کام کرنے والوں نے یادداشت
کے ٹیسٹوں میں بہتر کارکردیگ کا مظاہرہ کیا۔
ہلکے پھلکے گھریلو کاموں میں برتن دھونا ،چیزوں کو جھاڑنا ،بستر ٹھیک کرنا ،کپڑے
لٹکانا ،استری کرنا وغیرہ جبکہ بھاری کام جیسے کھڑکیوں کی صفائی ،قالین صاف کرنا،
ویکیوم کلینر کا استعمال ،فرش دھونا اور سالئی وغیرہ شامل تھے۔
کووڈ ویکسینز کورونا کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کے پھیلنے کی شرح کو 40فیصد تک گم
کردیتی ہیں۔یہ بات عالمی ادارہ صحت نے بتاتے ہوئے انتباہ کیا کہ لوگوں میں تحفظ کا
غلط احساس پیدا ہوسکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم نے ویکسینیشن کرانے والے لوگوں پر
زور دیا کہ وہ کووڈ سے بچنے اور اسے ٓاگے پھیلنے سے روکنے کے لیے احتیاطی
تدابیر پر عمل جاری رکھیں
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے ویکسینیشن کے باوجود احتیاطی تدابیر جیسے فیس ماسک کا
استعمال ،سماجی دوری اور اکثر ہاتھ دھونے وغیرہ پر عمل جاری رکھنے کا مشورہ دیا۔
تحقیقات | 80 جلد ، ۵شمارہ۲۲ | ۱۵۲نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۸نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے رپورٹ ہونے والے کووڈ کے 60فیصد سے زیادہ کیسز
اور اموات یورپ میں سامنے ٓائے۔
انہوں نے کہا کہ کیسز کی زیادہ تعداد سے طبی نظام پر دباؤ بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ لوگوں میں یہ غفظ احساس پیدا ہوسکتا ہے کہ وہ وبا کا
خاتمہ کردیں گی اور ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد کسی قسم کی احتیاط کی
ضرورت نہیں سمجھتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ویکسینز سے زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں مگر وہ وائرس کے پھیالؤ کی
مکمل روک تھام نہیں کرسکتیں۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ ڈیلٹا قسم کی ٓامد سے قبل
ویکسینز وائرس کے ٓاگے پھیلنے کی شرح میں 60فیصد کمی التی تھیں مگر ڈیلٹا کے
باعث یہ شرح 40فیصد رہ گئی۔
ڈیلٹا اب دنیا بھر میں کورونا کی باالدست قسم ہے جس نے دیگر اقسام کو پیچھے چھوڑ
دیا ہے۔
ٹیڈروس ادہانوم نے کہا کہ اگر ٓاپ کی ویکسینیشن ہوچکی ہے ،تو بیماری کی سنگین شدت
اور موت کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوجاتا ہے مگر ٓاپ وائرس سے متاثر ہوسکتے ہیں
اور اسے ٓاگے بھی پھیال سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ابھی یہ واضح طور پر نہیں کہہ سکتے مگر ٓاپ کی ویکسینیشن
ہوچکی ہے تو بھی احتیاطی تدابیر کو اختیار کرکے خود کو کووڈ کا شکار ہونے سے بچا
سکتے ہیں اور ٓاگے بھی کسی تک بیماری سے بچا سکتے ہیں
https://www.dawnnews.tv/news/1173071/
ویب ڈیسک
نومبر 24 2021
کیمبرج یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کے مریض اگر فیس ماسک کا
استعمال نہ کریں تو وہ 2میٹر سے زیادہ دور موجود افراد (فیس ماسک کے بغیر) کو بھی
اس بیماری کا شکار بناسکتے ہیں چاہے وہ کھلی فضا میں ہی کیوں نہ ہو۔
سماجی دوری کے لیے 2میٹر کی دوری کا اصول کورونا وائرس کی وبا کے ٓاغاز پر بنایا
گیا تھا مگر بیماری سے تحفظ کے لیے اس کی افادیت پر اکثر ملے جلتے تحقیقی نتائج
سامنے ٓاتے ہیں۔
اس نئی تحقیق میں کمپیوٹر ماڈلنگ کے ذریعے جانچ پڑتال کی گئی کہ کووڈ کا مریض
کھانسی کے ذریعے وائرل ذرات کو کتنی دور تک پہنچا سکتا ہے۔
محققین نے کہا کہ نتائج سے موسم سرما کی ٓامد کے ساتھ ویکسینیشن ،چار دیواری کے
اندر ہوا کی نکاسی کے اچھے نظام اور فیس ماسک کے استعمال کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لوگوں کی کھانسی سے خارج ہونے والے ذرات کے پھیالؤ کا
دائرہ مختلف ہوتا ہے۔
درحقیقت فیس ماسک استعمال نہ کرنے والے افراد کی کھانسی سے خارج ہونے والے
بڑے ذرات قریبی سطح پر گرجاتے ہیں جبکہ چھوٹے ذرات ہوا میں معطل بھی رہ سکتے
ہیں یا 2میٹر سے زیادہ دور بھی تیزی سے جاسکتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ تحقیق میں ثابت ہواک ہ انفرادی طور پر ذرات کے پھیالؤ کی شرح
مختلف ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر بار جب ہم کھانستے ہیں تو ممکنہ طور پر ہر بار مختلف مقدار میں
سیال کو خارج کرتے ہیں ،تو اگر کوئی فرد کووڈ سے متاثر ہو تو وہ بہت زیادہ یا بہت کم
تحقیقات | 82 جلد ، ۵شمارہ۲۲ | ۱۵۲نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۸نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
وائرل ذرات کو خارج کرسکتا ہے ،اسی طرح ہر کھانسی کے ساتھ ان کے پھیلنے کا دائرہ
ہر بار بھی مختلف ہوسکتا ہے۔
انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ گھر سے باہر کسی بھی عمارت کے اندر وہ فیس ماسک کا
استعمال الزمی کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سب ہی معمول کی زندگی پر لوٹنے کے لیے بے قرار ہیں مگر ہم
لوگوں کو مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ چار دیواری جیسے دفاتر ،کالس رومز اور دکانوں
میں فیس ماسکس کا استعمال کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک وائرس ہمارے ارگرد موجود ہے ،تو بہتر ہے کہ احتیاط
کرکے خود کو محفوظ رکھیں۔
محققین کی جانب سے اب مخصوص مقامات جیسے یونیورسٹیوں کے اندر لیکچر ہالز میں
تحقیق جاری رکھنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
اس سے قبل لیبارٹری ٹیسٹوں اور مشاہداتی تحقیقی رپورٹس میں دریافت ہوا تھا کہ فیس
ماسک کووڈ کے مریضوں کے منہ سے 80فیصد وائرل ذرات کو بالک کردیتے ہیں اور
ان کو پہننے والوں کو بھی وائرل ذرات سے 50فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔
مگر حقیقی دنیا میں ہونے والی تحقیق رپورٹس میں بتایا گیا کہ فیس ماسک کا استعمال
کیسز کی شرح میں نمایاں کمی التا ہے۔
اس نئی تحقیق کے نتائج طب یرجیدے جرنل فزکس ٓاف فلوئیڈز میں شائع ہوئے
https://www.dawnnews.tv/news/1173072/
سائنسدانوں کا بہت زیادہ میوٹیشنز والی نئی کووڈ قسم پر خدشات کا
اظہار
ویب ڈیسک
نومبر 25 2021
سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ کورونا وائرس کی ایک ایسی نئی قسم سامنے ٓائی ہے جس میں
اتنی زیادہ تعداد میں میوٹیشنز ہوئی ہیں جو جسمانی دفاع پر حملہ ٓاور ہوکر بیماری کی
مزید لہروں کا باعث بن سکتی ہے۔
بی 11529نامی اس نئی کووڈ قسم کے صرف 10کیسز کی تصدیق 3ممالک میں
جینومک سیکونسنگ کے ذریعے ہوئی مگر اس میں ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے
کچھ محققین کو خدشہ ہے کہ یہ قسم مدافعت پر حملہ ٓاور ہوسکتی ہے۔
بی 11529قسم کے اسپائیک پروٹین میں 32میوٹیشنز ہوئی ہیں ،اسپائیک پروٹین وائرس
کا وہ حصہ ہے جس کو زیادہ تر ویکسینز میں مدافعتی نظام کی مزاحمت کے لیے ہدف
بنایا جاتا ہے۔
اسپائیک پروٹین میں میوٹیشنز سے وائرس کی خلیات کو متاثر کرنے اور پھیلنے کی
صالحیت پر اثرات مرتب کرتے ہیں ،مگر اس سے مدافعتی خلیات کے لیے بھی وائرس پر
حملہ کرنا مشکہل ہوتا ہے۔
یہ نئی قسم سب سے پہلے افریقی ملک بوٹسوانا میں دریافت ہوئی تھی جہاں اب تک اس
کے 3کیسز کی سیکونس سے تصدیق ہوئی ،جنوبی افریقہ میں 6جبکہ ہانگ کانگ میں
ایک ایسے فرد میں اس کی تصدیق ہوئی جو جنوبی افریقہ سے واپس ٓایا تھا۔
امپرئیل کالج لندن کے وائرلوجسٹ ڈاکٹر ٹام پیکوک نے اس نئی قسم کی تفصیالت ایک
جینوم شیئرنگ ویب سائٹ پر پوسٹ کیں۔
انہوں نے اسپائیک پروٹین میں بہت زیادہ میوٹیشنز کے بارے میں بتاتے ہوئے بتایا کہ یہ
فکرمند کردینے والی قسم ہے۔
انہوں نے ٹوئٹس میں بتایا کہ اس قسم کی بہت زیادہ مانیٹرنگ کی ضرورت ہے جس کی
وجہ خوفناک اسپائیک پروفائل ہے۔
مگر انہوں نے یہ بتایا کہ ممکنہ طور پر یہ بہت زیادہ متعدی قسم ہے یا کم از کم انہیں یہی
امید ہے۔یوکے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کے ماہرین نے بتایا کہ دنیا بھر کے سائنسی اداروں
کی شراکت داری کے ذریعے برطانوی ادارہ دنیا بھر میں ابھرنے والی کورونا وائرس کی
اقسام کی مانیٹرنگ کررہا ہے۔
https://www.dawnnews.tv/news/1173111/
ہونے کے بعد کئی ممالک نے جنوبی افریقہ سمیت مختلف افریقی ممالک پر سفری پابندیاں
عائد کر دیں۔
تحقیقات | 85 جلد ، ۵شمارہ۲۲ | ۱۵۲نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۸نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
سنگا پور نے جنوبی افریقہ سمیت 7افریقی ممالک کے لیے سفری پابندیوں کا اعالن کر دیا
ہے ،سنگاپور کی جانب سے ان سفری پابندیوں کا اطالق اتوار سے ہو گا
سنگا پور نے جنوبی افریقہ ،بوٹسوانا ،ایسواٹینی ،لیسوتھو ،موزمبیق ،نمیبیا اور زمبابوے
کے لیے سفری پابندیاں عائد کی ہیں۔
یورپی یونین کی جانب سے جنوبی افریقی ریجن کے لیے فضائی سفر پر پابندیوں کے لیے
غور کیا جا رہا ہے۔
یورپی ملک جرمنی جنوبی افریقہ کے لیے سفری پابندیوں کا اعالن ٓاج کرے گا ،جس کے
تحت جنوبی افریقہ سے صرف جرمن شہریوں کو جرمنی ٓانے کی اجازت ہو گی۔
جنوبی افریقہ سے جرمنی ٓانے والے جرمن شہریوں کو 14روزہ قرنطینہ کرنا ہو گا۔
اٹلی میں جنوبی افریقہ سمیت 6افریقی ممالک میں 14روز سے مقیم افراد کے داخلے پر
پابندی عائد کر دی
اس پابندی کے بعد جنوبی افریقہ ،زمبابوے اور دیگر افریقی ممالک کا دورہ کرنے والے
افراد اٹلی نہیں ٓا سکیں گے۔
برطانیہ نے جنوبی افریقہ سمیت 5افریقی ممالک کے لیے پروازیں معطل کر دیں۔
وزیر صحت کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ میں پایا جانے واال نیا ِ برطانوی
ویرینٹ ڈیلٹا ویرینٹ سے زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ اور دیگر 5ممالک سے ٓانے والوں کو اتوار سے ہوٹل میں
قرنطینہ کرنا ہو گا۔
ادھر جاپان کی جانب سے بھی جنوبی افریقہ سمیت 6افریقی ممالک کے لیے ٓاج سے
سفری پابندیوں کا اعالن کیا گیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل میں جنوبی افریقہ میں رپورٹ ہونے والے نئے کورونا ویرینٹ کا
پہال کیس رپورٹ ہوا ہے
?https://jang.com.pk/news/1016779
_ga=2.210654165.1516706551.1637751863-1757479685.1636104970
دنیا کے دوسرے زیادہ ٓابادی والے ملک بھارت میں شرح پیدائش
تشویشناک حد تک کم ہوگئی
اسٹاف رپورٹر
نومبر 26 2021 ،
کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت میں شرح پیدائش تشویش ناک حد تک کم ہو چکی ہے اور
شرح اموات کے مقابلے میں شرح پیدائش 2؍ سے کم ہو چکی ہے۔ تازہ ترین سروے میں
بتایا گیا ہے کہ یہ شرح ایک ایسی سطح پر جا پہنچی ہے جہاں اتنے زیادہ بچے پیدا نہیں
پر ٓا سکیں۔ اقوام متحدہ نے ) (Replacement Levelہو رہے کہ وہ مرنے والوں کی جگہ
دنیا بھر کیلئے ایک شرح مقرر کر رکھی ہے جس کے مطابق شرح پیدائش شرح اموات
سے زیادہ یعنی 2.1؍ ہونا چاہئے۔ بھارت کی 28؍ ریاستوں اور 8؍ یونین ٹیریٹریز میں
صرف 5؍ ریاستیں ایسی ہیں جہاں شرح پیدائش دو سے زیادہ ہے
جس سے ٓابادی کے مسقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ بھارت کی شرح پیدائش میں اس
تشویش ناک کمی کی وجہ مانع حمل اشیاء کا زیادہ استعمال بتایا گیا ہے۔ پورے بھارت میں
جنوبی افریقا میں کورونا کے ڈیلٹا سے زیادہ خطرناک قسم سامنے ٓانے پر ماہرین نے
خبردار کر دیا۔
ڈبلیو ایچ او نےکورونا کی نئی اور خطرناک قسم سامنے ٓانے پر انتباہ جاری کرتے ہوئے
کہا ہے کہ وائرس کی یہ قسم کورونا کے ڈیلٹا ویریئنٹ سےزیادہ تیزی سے پھیلتی ہے۔
ابتدائی طور پر تشخیص کے بعد سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ویکسینز کے مقابلے میں بھی
زیادہ مزاحمت کر سکتی ہے اور وائرس کی نئی قسم کےاثرات سمجھنےمیں وقت لگےگا۔
کورونا کی نئی خطرناک قسم سامنے ٓانے کے بعد برطانیہ کی جانب سے جنوبی افریقا پر
فضائی پابندی عائدکر دی گئی ہے۔
یہ نئی قسم سب سے پہلے افریقی ملک بوٹسوانا میں دریافت ہوئی تھی جہاں اب تک اس
کے 3کیسز کی سیکونس سے تصدیق ہوئی ،جنوبی افریقہ میں 6جبکہ ہانگ کانگ میں
ایک ایسے فرد میں اس کی تصدیق ہوئی جو جنوبی افریقہ سے واپس ٓایا تھا۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی ایک ایسی نئی قسم سامنے ٓائی ہے جس میں
اتنی زیادہ تعداد میں میوٹیشنز ہوئی ہیں جو جسمانی دفاع پر حملہ ٓاور ہو کر بیماری کی
مزید لہروں کا باعث بن سکتی ہے۔
بی 11529نامی اس نئی کووڈ قسم کے صرف 10کیسز کی تصدیق 3ممالک میں
جینومک سیکونسنگ کے ذریعے ہوئی مگر اس میں ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے
کچھ ماہرین کو خدشہ ہے کہ یہ قسم مدافعت پر حملہ ٓاور ہوسکتی ہے۔
بی 11529قسم کے اسپائیک پروٹین میں 32میوٹیشنز ہوئی ہیں ،اسپائیک پروٹین وائرس
کا وہ حصہ ہے جس کو زیادہ تر ویکسینز میں مدافعتی نظام کی مزاحمت کے لیے ہدف
بنایا جاتا ہے۔اسپائیک پروٹین میں میوٹیشنز سے وائرس کی خلیات کو متاثر کرنے اور
پھیلنے کی صالحیت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں ،مگر اس سے مدافعتی خلیات کے لیے بھی
وائرس پر حملہ کرنا مشکل ہوتا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/the-most-dangerous-type-of-corona-has-
emerged/
افریقی ممالک میں نمودار ہونے والی کووڈ 19کی نئی قسم سے طبی ماہرین تشویش کا
شکار ہیں۔
تفصیالت کے مطابق افریقا کے ممالک میں B.1.1.529نامی ویرینٹ منظر عام پر آیا ہے،
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ افریقی ممالک میں وائرس کی نئی قسم خطرناک اور
تیزی سے پھیل رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کے اس ویرینٹ میں ‘میوٹیشن’ کا عمل زیادہ متحرک ہے ،یہ
قسم ڈیلٹا سے بھی بھیانک ہوسکتی ہے ،صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ نیا ویرینٹ تیزی سے افریقی ممالک کے بعد پوری دنیا میں پھیل
سکتا ہے۔
دوسری جانب وبا کی بگڑتی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے برطانیہ نے 6افریقی
ممالک سے پروازیں منسوخ کردیں۔
خیال رہے کہ اٹلی نے 14روز پہلے ہی افریقی ممالک کا سفر کرنے والوں کے داخلے پر
پابندی لگا دی تھی اور اب دیگر یورپی ممالک بھی سفری پابندی پر غور کررہے ہیں۔
یورپ سے افریقی ممالک پر سفری پابندی عائد کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔
https://urdu.arynews.tv/new-covid-variant-in-south-africa-has-10-
mutations-8-more-than-delta/
ویب ڈیسک
بڑھاپے میں الحق ہونے والی خرابی یادداشت کی بیماری الزائمر کو العالج سمجھا جاتا
ہے تاہم ماہرین نے اب اس حوالے سے ایک اہم پیش رفت کی ہے۔
برطانوی اور جرمن محققین کی جانب سے مشترکہ طور پر کی جانے والی ایک تحقیق
کے بعد الزائمر کے عالج میں ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے جس میں دوا کے 15
پاؤنڈز فی ڈوز سے بیماری کو روکا یا ختم کیا جا سکے گا۔
چوہوں پر کیے جانے والے ان تجربوں سے معلوم ہوا کہ دوا کے ڈوز نے دماغ میں سرخ
پروٹینز کو ختم کیا اور یادداشت بحال کی۔ ماہرین کے مطابق اس تھراپی سے عالج میں
انقالب برپا کرنے کی صالحیت ہے۔
تحقیق کے شریک مصنف پروفیسر تھامس بائیر کا کہنا تھا کہ کلینکل ٹرائلز میں کسی بھی
عالج نے الزائمر کی عالمات کم کرنے اتنی کامیابی حاصل نہیں کی ،کچھ نے منفی سائیڈ
افیکٹ بھی دکھائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے چوہوں میں ایسی اینٹی باڈی کی شناخت کی جو ایمیالئڈ بیٹا کے
ذرات کو غیر فعال کردیتے لیکن عام قسم کے پروٹینز سے نہیں جڑتے۔
پروفیسر کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ میں اینٹی باڈی اور انجینیئرڈ ویکسین دونوں نے دماغ کے
نیورون فنکشن کی مرمت کی اور دماغ میں گلوکوز میٹابولزم بڑھایا ،جس سے چوہوں کی
یادداشت واپس ٓائی۔
ماہرین کے مطابق اگر انسانوں پر ٹرائلز میں بھی نتائج ایسے ہی ٓائے تو پھر یہ انقالب
پذیر ہوسکتا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/alzheimer-could-be-treated/
دنیا بھر میں ٓاج انسداد موٹاپے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ
موٹاپا بے شمار خطرناک بیماریوں جیسے امراض قلب ،ذیابیطس اور کینسر کا سبب بن
سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت ساڑھے 6کروڑ بالغ افراد اور 11
کروڑ بچے موٹاپے کا شکار ہیں جس کے باعث وہ کئی بیماریوں بشمول کینسر کے
خطرے کی براہ راست زد میں ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق موٹاپا دماغ پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور یہ دماغ کی عمر
میں 30سال تک کا اضافہ کرسکتا ہے جس کے باعث بڑھاپے میں پیدا ہونے والی دماغی
بیماریاں جیسے الزائمر اور ڈیمنشیا وغیرہ قبل از وقت ہی ظاہر ہونے لگتی ہیں۔
موٹاپے کی اہم وجہ جنک فوڈ کا استعمال ،زیادہ بیٹھ کر وقت گزارنا اور ورزش نہ کرنا
ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق کم سونا اور نیند پوری نہ کرنا بھی وزن میں اضافہ کرسکتا
ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ متواز غذا کا استعمال ،فعال زندگی گزارنا اور باقاعدگی سے ورزش
کرنا نہ صرف موٹاپے بلکہ بے شمار بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔
وزن گھٹانے والے مشروب
ماہرین غذائیات کا کہنا ہے کہ مختلف پھلوں کے جوسز پینا اشتہا کو کم کرتا ہے جس سے
کھانے کی مقدار میں کمی ہوتی ہے۔ ایک طریقہ دار چینی کا پانی پینا بھی ہے ،دار چینی
جوہانسبرگ :جنوبی افریقا کے سائسنی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ اُن کے ملک میں
کرونا کی ایک اور قسم سامنے ٓائی ہے۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ مطابق افریقی ماہرین نے کرونا کی سامنے ٓانے والی نئی قسم
کے حوالے سے کام کرنا شروع کردیا ہے ،جس میں وہ اس کے اثرات اور پھیالؤ پر سب
سے زیادہ غور کررہے ہیں۔
کرونا کی یہ قسم تیزی سے نہیں پھیلی بلکہ بہت کم لوگوں میں ہی اس کی تشخیص ہوئی
ہے۔
ٰ
انسٹ ٹیوٹ فار کمیونیکیبل ڈیزیز (این ٓائی سی ڈی) کے مطابق مقامی طور پر کرونا نیشنل
کی نئی قسم کو بی ون ،ون فائیوٹونائن کا نام دیا گیا ہے ،جس کے ابھی تک صرف بائیس
کیسز رپورٹ ہوئے ،جو ایک سے دوسرے میں منتقل ہوئے۔
ویکسی نیشن کے باوجود فیس ماسک کی اہمیت مسلمہ ،نئی تحقیق نے
ثابت کردیا
ویب ڈیسک
سماجی دوری کے لیے 2میٹر کی دوری کا اصول کورونا وائرس کی وبا کے ٓاغاز پر بنایا
گیا تھا مگر بیماری سے تحفظ کے لیے اس کی افادیت پر اکثر ملے جلتے تحقیقی نتائج
سامنے ٓاتے ہیں۔حالیہ تحقیق نے بھی ثابت کردیا ہے کہ فیس ماسک کے بغیر 2میٹر کی
سماجی دوری کے اصول پر عمل کرنا کووڈ نائنٹین سے بچانے کے لیے بے سود ثابت
ہوتا ہے ،یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔
ویب ڈیسک
جمعـء 26 نومبر 2021
اپنی ’اسپائک پروٹین‘ میں 32تبدیالیوں کی بدولت یہ ڈیلٹا ویریئنٹ سے بھی زیادہ تیزی
سے پھیل سکتا ہے۔ (فوٹو :ایم ٓائی ٹی نیوز)
جنیوا :وائرس کے عالمی ماہرین نے ناول کورونا وائرس (سارس کوو )2کا ایک نیا
ویریئنٹ دریافت کیا ہے جس کے بارے میں انہیں تشویش ہے کہ وہ ’’ڈیلٹا ویریئنٹ‘‘
سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا کہ کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ کی سطح پر ’’نوک دار پروٹین‘‘
(اسپائک پروٹین) پرانے ویریئنٹس کے مقابلے میں 32تبدیلیوں کی حامل ہے۔
اپنی اسی بہت زیادہ تبدیل شدہ اسپائک پروٹین کی بدولت یہ نیا ویریئنٹ بہت ٓاسانی سے
جسم کے قدرتی دفاعی نظام (امیون سسٹم) کو دھوکا دے کر نہ صرف خلیوں کے اندر
داخل ہوسکتا ہے بلکہ انہیں متاثر کرکے اپنی تعداد میں بھی بہت تیزی سے اضافہ کرسکتا
ہے۔
اسی خاصیت کو دیکھتے ہوئے سائنسدانوں کو خدشہ ہے کہ کورونا وائرس کا نیا ویریئنٹ،
دنیا بھر میں سب سے زیادہ پھیلے ہوئے ’’ڈیلٹا ویریئنٹ‘‘ سے بھی زیادہ تیزی سے
پھیلنے واال اور خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
کورونا وائرس کے اس نئے ویریئنٹ کو فی الحال کوئی باضابطہ نام نہیں دیا گیا ہے البتہ
رکھا گیا ہے۔ B.1.1.529اس کا سائنسی نام
نئے ویریئنٹ کا پہال کیس چند روز قبل جنوبی افریقہ سے سامنے ٓایا تھا اور اب تک اس
کے 50مصدقہ متاثرین سامنے ٓاچکے ہیں جن کا تعلق جنوبی افریقہ کے عالوہ ہانگ
کانگ اور بوٹسوانا سے ہے۔
اب تک اس کے غیر مصدقہ مریضوں کی تعداد 100ہوچکی ہے جن کا تعلق ٓاٹھ مختلف
ممالک سے ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ جنوبی افریقہ کے صوبے گاٹینگ میں کورونا وائرس کے 90فیصد
نئے کیسز کی وجہ یہی نیا ویریئنٹ ہے؛ کیونکہ یہ سب سے پہلے وہیں سے دریافت ہوا
تھا۔
https://www.express.pk/story/2251792/9812/
جیمز گیالگر
صحت اور سائنس کے نامہ نگار
26نومبر PKT 13:07 ،2021
ویب ڈیسک
نومبر 26 2021
ناشتہ دن بھر کے لیے غذائی عادات کا ٓاغاز ہوتا ہے اور اگر وہ میٹھی اشیا پر مشتمل ہو تو
دن میں بھی چینی کی خواہش یا اشتہا زیادہ ہوگی۔
مگر جو لوگ جسمانی وزن میں کمی اور اپنی غذا کو زیادہ بہتر طریقے سے کنٹرول کرنا
چاہتے ہیں تو ناشتے کی زیادہ متوازن عادات کو اپنانا ضروری ہے۔
ناشتے کی بہترین عادات کے بارے میں غذائی ماہرین کیا کہتے ہیں ،وہ ٓاپ ذیل میں جان
سکتے ہیں۔
تحقیقات | 103 جلد ، ۵شمارہ۲۲ | ۱۵۲نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۸نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
پروٹین پر توجہ مرکوز کریں
پروٹین متعدد وجوہات کی وجہ سے اہم غذائی جزو ہے مگر جسمانی وزن میں کمی کے
لیے یہ الزمی ہے کیونکہ یہ معدے کو دیر تک بھرے رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
یعنی پروٹین سے بھرپور ناشتے کے کچھ دیر بعد مزید کچھ کھانے کی خواہش ہونے کا
امکان کم ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ دن کا ٓاغاز پروٹین سے بھرپور ناشتے سے کرنا
بہترین طریقہ کار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پروٹین کا اثر دیگر غذائی اجزا سے زیادہ ہوتا ہے یعنی جسم کو اسے
ہضم کرنے کے لیے چکنائی یا کاربوہائیڈریٹس سے زیادہ توانائی خرچ کرنا پڑتی ہے۔
انڈے ،دہی وغیرہ سے بھرپور ناشتہ اس حوالے سے بہترین ہے۔
ہمیشہ ورزش کے بعد ہی ناشتا کریں
بیشتر افراد سوچتے ہیں کہ انہیں صبح ورزش کرنے سے پہلے ناشتے کی ضرورت ہے،
مگر یہ خیال درست نہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ رات کو کھانے کے بعد صبح کے لیے 30سے 60منٹ کی معتدل
ورزش کے لیے جسم میں ایندھن جمع ہوتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ جب خالی پیٹ ورزش کی جاتی ہے تو ہم محفوظ ہونے والی گلوکوز کو
زیادہ جالتے ہیں ،تو جسم کے ایندھن کے لیے چربی گھلنے کا امکان بڑھتا ہے۔
مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ صبح اٹھ کر بہت زیادہ سخت ورزش شروع کردیں بلکہ کچھ
دیر یا کم شدت والی ورزش بھی ٹھیک ہے ،بس ورزش کے بعد 30منٹ کے اندر ناشتہ
کرلیں۔
پانی پینا مت بھولیں
ماہرین کے مطابق ہمارا جسم کا 60فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے اور جسمانی افعال
کو درست رکھنے کے لیے ہمیں کافی پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
جسم میں پانی کی مناسب مقدار صحت مند ہاضمے کے لیے ضروری ہے جس سے صحت
مند جسمانی وزن کے حصول اور توند کی چربی کو کھالنے میں مدد ملتی ہے ،تو ناشتے
سے پہلے ایک یا 2گالس پانی پینا کافی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
جلد بازی میں ناشتا مت کریں
اکثر افراد جلد از جلد ناشتہ کرنے کے عادی ہوتے ہیں ،مگر جسمانی وزن میں کمی کے
خواہشمند افراد کو دن کی پہلی غذا کو ٓارام سے جزوبدن بنانا چاہیے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کوشش کریں کہ رات کے کھانے اور ناشتے میں کم از کم 12گھنٹے
کا وقفہ ہو تاکہ جسمانی چربی کو زیادہ گھالیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے پیچھے چھپی سائنس یہ ہے کہ ہر بار جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو
بلڈ شوگر بڑھنے کے ردعمل پر انسولین کی سطح بڑھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے جسم کو بتاتا ہے کہ کافی مقدار میں ایندھن دستیاب ہے تو ہمیں
چربی ذخیرہ کرنے کی ضرورت نہیں۔
تحقیقات | 104 جلد ، ۵شمارہ۲۲ | ۱۵۲نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۸نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
غذا کا اچھا انتخاب
جسمانی وزن میں کمی کے لیے صحت مند غذائی عادات کو برقرار رکھنا ضروری ہے،
اپنے جسم کو اس کی تربیت دیئے بغیر کسی قسم کی مثبت تبدیلی کو زیادہ دیر تک برقرار
نہیں رکھا جاسکتا۔
یہی وجہ ہے کہ ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ناشتے کا اچھا انتخاب کریں ،اچھی طرح چبا
کر ذائقے سے لطف اندوز ہوں ،اس طرح کی عادات جسمانی وزن میں کمی میں مددگار
ثابت ہوتی ہیں۔
میٹابولزم متحرک کرنے والے مشروبات اور دیگر اشیا
مسالوں اور مشروبات کے ذریعے میٹابولزم کو صبح زیادہ متحرک کیا جاسکتا ہے۔
سبز چائے کو پینا چربی گھالنے میں مدد فراہم کرتا ہے اور اگر ٓاپ ادرک کو چائے میں
شامل کرلیں تو اس سے بھی میٹابولزم متحرک ہوتا ہے۔
چائے یا کافی میں چٹکی بھر دارچینی سے بلڈ شوگر لیول کو معتدل رکھنے میں مدد فراہم
کرتا ہے اور صحت مند غذائی رجحان برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
خیال رہے کہ یہ سب جسمانی وزن میں جادوئی کمی تو نہیں التا مگر اس سے بتدریج
مقصد حاصل کرنے میں ضرور مدد ملتی ہے
https://www.dawnnews.tv/news/1173128/
کورونا کی نئی قسم سے تشویش ،یورپ سمیت متعدد ممالک میں سفری
پابندیاں عائد
ویب ڈیسک
نومبر 26 2021
کچھ محققین کو خدشہ ہے کہ یہ قسم ویکسین لگوانے والوں کی بھی قوت مدافعت پر حملہ
ٓاور ہوسکتی ہے— فوٹو :اے ایف پی
کورونا وائرس کی نئی قسم منظر عام پر ٓانے کے بعد یورپ اور ایشیا سمیت متعدد ممالک
نے افریقی ممالک خصوصا ً جنوبی افریقہ پر سفری پابندیاں عائد کردی ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق بی 1.1.529-نامی اس نئی کووڈ قسم کے صرف 10
کیسز کی تصدیق 3ممالک میں جینومک سیکونسنگ کے ذریعے ہوئی مگر اس میں ہونے
والی تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے کچھ محققین کو خدشہ ہے کہ یہ قسم مدافعت پر حملہ ٓاور
ہوسکتی ہے۔
اس وائرس کی منتقلی کی شرح بہت زیادہ بتائی جا رہی ہے اور اس نئی قسم کے بارے
میں خبر عام ہوتے ہی یورپ اور ایشیا کی منڈیوں میں اسٹاکس مندی کا شکار ہیں۔
جرمن وزیر صحت جینس اسپاہن نے یورپی یونین کے 27ممالک میں کیسز میں اضافے
کے پیش نظر اپنے بیان میں کہا کہ ہمیں یہ معلوم ہے کہ وائرس کی ایک نئی قسم ہے جو
بہت زیادہ مسائل کھڑے کر سکتی ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ ویکسین لگانے والے ممالک میں سے ایک اسرائیل نے جمعہ کو
اعالن کیا کہ ان کے ملک میں اس نئی طرز کا پہال کیس رپورٹ ہوا ہے اور جس شخص
میں وائرس کی اس نئی طرز کی تشخیص ہوئی ہے وہ مالوی سے اسرائیل پہنچا تھا،
مذکورہ مسافر اور دیگر دو مشتبہ افراد کو ٓائسولیشن میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے ،ان
تینوں کو ویکسین لگائی جا چکی تھی
اس نئے وائرس کی خبر مارکیٹ میں ٓاتے ہی دنیا بھر میں اسٹاکس پر منفی اثرات مرتب
ہوئے ہیں اور یورپ اور ایشیا کی منڈیوں میں مندی کا رجحان دیکھا گیا جبکہ تیل کی
قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
ایئرالئنز کے حصص بھی متاثر ہوئے ہیں کیونکہ اس نئے وائرس کی وجہ سے ایک
مرتبہ پھر سفری پابندیاں لگائے جانے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے کیونکہ یورپی یونین پابندیوں
کے نفاذ کا اعالن کرچکا ہے۔
یورپی یونین اور امریکا سمیت متعدد ممالک نے جنوبی افریقہ اور پڑوسی ممالک سے
ٓانے والی پروازوں پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے قرنطینہ کی شرائط سخت کردی ہیں
ماہرین کو خدشہ ہے کہ ویکسین شاید وائرس کی نئی قسم کے خالف زیادہ مؤثر نہ ہو—
فوٹو :اے ایف پی
یورپی یونین نے پورے افریقی خطے سے ٓانے والی پروازوں کی بندش کی تجویز پیش کی
ہے۔برطانیہ ،سنگاپور اور جاپان بھی ان ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے قرنطینہ کی
شرائط کو سخت کرنے کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ اور اس کے پڑوسی ممالک سے ٓانے
والی پروازوں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔
برطانیہ نے اعالن کیا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ اور اس کے پانچ پڑوسی ممالک سے اپنے
ملک میں ٓانے والی پروازوں پر پابندی عائد کررہے ہیں جس کا اطالق جمعہ کی دوپہر
سے ہو گا اور حال ہی میں اس خطے سے ٓانے والے تمام افراد کا کورونا کا ٹیسٹ ہو گا
جرمنی نے بھی پابندیوں کے نفاذ کا اعالن کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ سے ٓانے
والی پروازوں سے صرف جرمن شہریوں کو ملک میں داخلے کی اجازت ہو گی اور انہیں
14دن قرنطینہ میں رہنا ہو گا۔
جرمنی میں حال ہی میں کورونا وائرس کے کیسز تیزی سے رپورٹ ہوئے ہیں اور وہاں
وائرس سے ہالکتوں کی مجموعی تعداد ایک الکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
اٹلی کے وزیر صحت نے کہا کہ جنوبی افریقہ سمیت سات افریقی ممالک سے اٹلی میں
داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور جو لوگ بھی گزشتہ 14دنوں کے دوران مذکورہ
ممالک میں رہے ہیں ،ان پر اس پابندی کا اطالق ہو گا جبکہ نیدرلینڈز بھی اسی طرح کی
پابندی کے نفاذ کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔
اسی طرح جاپان نے بھی وائرس سے بچاؤ کے لیے اپنے ملک کے شہریوں کے لیے
پابندیوں کے نفاذ کا اعالن کردیا ہے کیونکہ انہوں نے ابھی تک غیرملکیوں کو اپنے ملک
کے لیے سفر کی اجازت نہیں دی
زمبابوے کے شہر ہرارے میں ایک خاتون پولیس اہلکار ایک شخص کو سینیٹائزر دے
رہی ہیں ،متعدد ممالک نے زمبابوے پر بھی سفری پابندیاں عائد کی ہیں— فوٹو :اے پی
البتہ عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر کے ممالک اور اداروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ
افراتفری سے بچنے کے لیے فوری طور پر کسی نتیجے پر پہنچنے سے گریز کریں۔
عالمی ادارہ صحت کے ہیڈ ٓاف ایمرجنسیز ڈاکٹر مائیکل ریان نے یورپی یونین کی جانب
سے پابندی کے اعالن کے بعد کہا کہ فوری طور پر اس طرح کے اعالن افراتفری کا سبب
بن سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں بھی دیکھا ہے کہ جیسے ہی وائرس کی کسی نئی قسم
کا اعالن ہوتا تو فوراً سرحدیں بند کرکے پابندیاں عائد کردی جاتی تھیں لیکن یہ انتہائی
ضروری ہے کہ ہم فی الحال سرحدوں کو کھال رکھیں
https://www.dawnnews.tv/news/1173164/
ملک کے مختلف شہروں میں موسم سرما ٓاغاز ہوچکا ہے اور سرد موسم میں شہری
خشک میوہ جات مہنگے ہونے کے سبب سستی مونگ پھلی بہت شوق سے کھاتے ہیں۔
مونگ پھلی کی گری کھانے کے بعد پانی نہ پینے کا تاثر ایک عام بات ہے ،مگر کیا واقعی
یہ عمل صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے؟ یا محض ایک بات کی حد تک محدود ہے۔
بڑے بوڑھوں کا ماننا ہے کہ مونگ پھلی کھانے کے بعد پانی پینے سے کھانسی اور گلے
میں خراچ جیسی بیماری ہوسکتی ہے البتہ یہ بات اب تک سائنسی ماہرین تالش نہ
کرسکے۔
حکمت سے وابستہ ماہرین کا ماننا ہے کہ مونگ پھلی کی گری قدرتی طور پر بظاہر
خشک ہوتی مگر اس میں تیل موجود ہوتا ہے ،اسی لیے کھانے کے بعد پانی پینے سے
پیاس کی شدت بڑھ جاتی ہے اور غذائی نالی میں چربی جمع ہوجاتی ہے جو گلے میں
خراش اور کھانسی کا باعث بن سکتی ہے۔
یاد رہے کہ مونگ پھلی کھانے کے بعد پانی پینے کے نقصانات کے حوالے سے تاحال
کوئی تحقیق سامنے نہیں ٓائی۔
https://urdu.arynews.tv/594670-2/
بیجنگ :ہانگ کانگ میں کرونا کی نئی قسم کا پہال کیس سامنے ٓاگیا ،متاثرہ مریض
جنوبی افریقا سے واپس ہانگ کانگ پہنچا تھا۔بین االقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق ہانگ
کانگ حکام نے جمعے کے روز کرونا کی نئی قسم کا کیس رپورٹ ہونے کی تصدیق
کرتے ہوئے اس کی وجہ ایک خاص قسم کے ماسک کو قرار دیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقا سے ٓانے والے مسافر ’سیلفش ماسک‘ کا استعمال کر کے
نئے ویریئنٹ کو شہر میں جان بوجھ کر پھیالنے میں ملوث ہے۔
محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ جنوبی افریقا سے ٓانے والے مسافر کو ایئرپورٹ پر
کرونا کے تشخیصی ہوئی ،جس کے بعد دو مسافروں کو ایک ہی فلور پر قرنطینہ میں
رکھا گیا اور پھر دونوں اس وائرس سے متاثر ہوگئے۔
حکام نے بتایا کہ ان دونوں مسافروں نے کرونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوائی ہوئیں
ہین جبکہ وہ ایک ساتھ نہیںٓ امنے سامنے والے کمروں میں قرنطینہ کررہے تھے۔
سیلفش ماسک کیا ہے؟
کرونا وبا کے بعد دنیا بھر میں مختلف قسم کے ماسک تیار کیے گئے ،جن میں سب سے
بہترین اور مؤثر این نائنٹی فائیو کو قرار دیا جاتا ہے ،یہ طبی عملہ یا کرونا وارڈ میں
ڈیوٹی انجام دینے والے استعمال کرتے ہیں جبکہ باقی شہری عام کپڑے یا دیگر اقسام کے
ماسک استعمال کرتے ہیں۔
ماسک استعمال کرنے والے شہریوں کو سانس لینے میں دشواری کے سبب ایک کمپنی نے
خاص قسم کا ماسک بنایا تھا ،جس میں سانس لینے کے لیے ایک پالسٹک کا ڈھکنا لگایا
گیا تھا ،وہ جب چاہیں اسے ہٹا کر سانس لے سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقا کے ماہرین نے کرونا کی نئی قسم سامنے ٓانے کی نشاندہی کی
اور بتایا کہ یہ ماضی کے مقابلے میں زیادہ طاقتور اور متعدی ہے۔
https://urdu.arynews.tv/594679-2/
میٹھا کھانے کے نقصانات کے بارے میں اکثر ماہرین کی جانب سے بتایا جاتا ہے کہ فالں
میٹھی چیز زیادہ کھانے سے ذیابیطس یا دوسری کوئی بیماری ہوسکتی ہے۔
امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ میٹھا کھانا دماغی صحت
کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ ٓاف ایجنگ کی تحقیق میں پہلی بار سائنسدانوں نے زیادہ میٹھے کے
نتیجے میں دماغ میں گلوکوز کی زیازہ سطح اور الزائمر امراض کے درمیان تعلق دریافت
کیا۔
تحقیق کے مطابق جن لوگوں کا دماغ گلوکوز کو توڑنے میں ناکام رہتا ہے ،ان میں الزائمر
کے امراض کی عالمات سامنے آنے لگتی ہیں۔
اسی طرح ایسے افراد میں یاداشت کی محرومی جیسی ڈیمینشیا کی عالمات بھی سامنے
آتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق دماغ چینی کو گلوکوز میں تبدیل کردیتا ہے تاکہ دماغی افعال کو توانائی
فراہم کرسکے ،محققین نے اس مقصد کے لیے لوگوں کے دماغی ٹشوز کے نمونوں کو
اکھٹا کیا اور انہوں نے دماغ کے مختلف حصوں کے افعال کا جائزہ لیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں کو الزائمر امراض الحق ہوتے ہیں ،ان کے دماغ
گلوکوز کو توانائی کے حصول کے مقصد کے لیے استعمال کرنے میں مسائل کا سامنا ہوتا
ہے۔
واشنگٹن :طبی سائنس دانوں نے ادویات سے نہ مرنے والے جراثیم ختم کرنے کا نیا
طریقہ پیش کر دیا ہے۔
تفصیالت کے مطابق بایوفوٹونکس نامی جرنل میں شایع شدہ ایک مقالے میں محققین نے
کہا ہے کہ بہت تھوڑی دیر کے لیے اگر سخت جان بیکٹیریا اور جراثیموں پر لیزر شعاعیں
ماری جائیں تو وہ مر سکتے ہیں۔
انھوں نے اس طریقے کو ( short-term pulse laserقلیل مدتی پلس لیزر) کہا ہے ،اس
کے ذریعے ناقابل عالج بیکٹیریا (سپربگز) اور دیگر ایسے جراثیم ختم کیے جا سکتے ہیں
جو کسی بھی طرح تلف نہیں ہوتے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے اس طریقے کے ذریعے زخموں کو جراثیموں سے پاک کیا جا
سکتا ہے ،اور خون کے نمونوں میں بھی بیکٹیریا کو ختم کیا جا سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ چوں کہ یہ عمل ایک مختصر وقت کے لیے ہوتا ہے اس لیے اس سے
صحت مند خلیات کو نقصان نہیں پہنچتا۔
جینیاتی تبدیلیوں کے بعد سامنے ٓانے والی کرونا کی نئی قسم ’این یو‘
سے کتنی خطرناک ہے؟
ویب ڈیسک
جنوبی افریقا سمیت دیگر ممالک میں کرونا کی نئی قسم کے کیسز سامنے ٓائے ہیں ،جس
کے بعد مختلف ملکوں نے سفری پابندیاں عائد کردیں۔
پروفیسر ٹولیو ڈی اولیویرا نے بتایا کہ نئی قسم میں مجموعی طور پر 50جینیاتی تبدیلیاں
دیکھی گئیں جبکہ اس میں موجود مخصوص سپائک پروٹین ،جس کو ویکسین نشانہ بناتی
ہے ،اس میں 30جینیاتی تبدیلیاں موجود ہیں ،جن میں سے دس ایسی ہیں جو انسانی جسم
پر اثر انداز ہوسکتی ہیں۔
تحقیقات | 115 جلد ، ۵شمارہ۲۲ | ۱۵۲نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۸نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
یاد رہے کہ اس سے قبل کرونا کی سامنے والی قسم ڈیلٹا میں صرف دو جینیاتی تبدیلیاں
پائی گئیں تھیں۔
جینیاتی تبدیلی خطرناک ہوسکتی ہے؟
سائنسی ماہرین مانتے ہیں کہ وائرس مین ہونے والی جینیاتی تبدیلیاں ہر بار خطرناک ثابت
نہیں ہوسکتیں مگر اس بات کا جاننا ضروری ہوتا ہے کہ وائرس کس انداز سے تبدیل ہوا۔
https://urdu.arynews.tv/covid-variant-uk-south-africa/
کرونا کا عالج کرنے والی دوا کا نیا ڈیٹا جاری ،خطرے کی گھنٹی
ویب ڈیسک27
نومبر 2021
امریکی کمپنی مرک اینڈ کو نے اپنی تجرباتی کووڈ 19دوا کا تازہ ڈیٹا جاری کردیا ہے جو
مستقبل میں اس کی فروخت پر بھی اثر انداز ہوسکتا ہے۔
دواساز ادارے کی جانب سے جاری نئے ڈیٹا میں بتایا گیا کہ مولنیوپیراویر Mسابقہ رپورٹسM
کے مقابلے میں وبائی بیماری سے اسپتال میں داخلے اور موت کا خطرہ کم کرنے میں
نمایاں حد تک کم مؤثر ہے۔
دوا ساز کمپنی نے بتایا کہ اس دوا کے استعمال سے کووڈ 19سے متاثرہ افراد کے اسپتال
میں داخلے اور موت کا خطرہ 30فیصد تک کم ہوجاتا ہے،اس سے قبل اکتوبر 2021میں
کمپنی کی جانب سے جاری ڈیٹا میں اس تجرباتی دوا کی بیماری کے خالف افادیت 50
فیصد بتائی گئی تھی۔
افریقی ممالک میں کرونا وائرس کی خطرناک ترین قسم سامنے ٓانے کے بعد دنیا بھر میں
خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے ،کئی ممالک نے فضائی پابندیوں کو بھی اعالن کردیا ہے۔
سائنسدانوں نے کرونا وائرس کی نئی قسم کو بی 1.1.529کا نام دیا ہے ،سائنسدانوں کا
کہنا ہے کہ کرونا کی اس نئی قسم میں بہت زیادہ غیرمعمولی میوٹیشنز ہوئی ہیں جو
فکرمند کردینے والی ہیں کیونکہ اس سے ممکنہ طور پر وہ جسمانی مدافعتی ردعمل کے
خالف مزاحمت اور زیادہ متعدی ہوسکتی ہے۔
ٓانکھوں پر ڈالی گئی سرخ روشنی متاثرہ بینائی کو بہتر بناسکتی ہے
ویب ڈیسک
ہفتہ 27 نومبر2021
تین منٹ تک سرخ روشنی ٓانکھوں پر ڈال کربصارت کے زوال کو بہتر کیا جاسکتا ہے۔
فوٹو :جامعہ کیلیفورنیا الس اینجلس
پہلے یہ تحقیق یونیورسٹی ٓاف لندن نے کی تھی اور اب یونیورسٹی ٓاف کیلیفورنیا کے
سائنسدانوں نے اس کی ٓازمائش اور تصدیق کی ہے۔ ان کے مطابق اگر عمررسیدگی سے
بینائی میں کمی کے متاثر افراد کی ٓانکھوں پر صبح کے وقت 670نینومیٹر( طویل
ویولینتھ) کی گہری سرخ روشنی ڈالی جائے تو اس سے رنگوں کے امتیاز کو دیکھنے اور
بصارت میں 17سے 20فیصد تک بہتری ہوسکتی ہے۔
سائنٹفک رپورٹس کے مطابق دو ہفتے تک ٓانکھوں پر سرخ روشنی تین منٹ تک ڈالی
جائے تو صرف دوہفتے میں بینائی اچھی ہونے لگتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ روشنی
ٓانکھوں کے خلیات میں موجود مائٹوکونڈریا کو سرگرم کرتی ہے۔ مائٹوکونڈریا کو کسی
بھی خلیے(سیل) کا بجلی گھر کہا جاتا ہے جہاں سے پورا خلیہ توانائی حاصل کرتا ہے۔
پھر جیسے جیسے عمرگزرتی Mہے مائٹوکونڈریا کی افادیت کم ہوجاتی ہے اور بینائی متاثر
ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ تحقیق میں شامل مرکزی سائنسداں ڈاکٹر گلین جیفری کہتے ہیں کہ
650سے 900نینومیٹر کی روشنی سے مائٹوکونڈریا کی افادیت بڑھ جاتی ہے۔ اس کے
لیے 20ایسے افراد کو منتخب کیا گیا جو بڑھاپے کے ساتھ بینائی میں کمی کے شکار
تھے۔ ان پر 670نینومیٹر کی سرخ روشنی تین منٹ تک صبح 8سے 9بجے کے وقت
ڈالی گئی اور اس کے بعد رنگوں کے کنٹراسٹ کے ایک مشہور روایتی ’کروما ٹیسٹ‘
سے گزارا گیا۔
کروما ٹیسٹ میں لوگوں نے 17فیصد بہتری دکھائی اور بہت بوڑھے افراد کی بصارت
20فیصد بہتر ہوئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کے اچھے اثرات پورے ہفتے برقرار رہے۔
لیکن دوپہر یا رات کو روشنی پھینکنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوا یعنی یہ عمل صبح کے وقت
کیا جائے تب ہی فائدہ ہوتا ہے۔
https://hamariweb.com/news/newsdetail.aspx?id=3375934
اس دن کی مناسبت سے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے
جس میں بتایا گیا ہے کہ موٹاپے کے باعث انسان کی دماغی عمر 30سال کم ہوجاتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موٹاپے کے باعث بہت سی دماغی بیماریاں بھی الحق ہوجاتی
ہیں جس میں ڈپریشن ،الزائمر وغیرہ سرفہرست ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ساڑھے 6کروڑ بالغ افراد اور 11کروڑ
بچے موٹاپے کا شکار ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق موٹاپے کے مختلف خطرناک بیماریاں بھی الحق ہوجاتی
ہیں جس کے لئے ضروری ہے کہ کچھ جسمانی حرکت کی جائے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ متواز غذا کا استعمال ،فعال زندگی گزارنا اور باقاعدگی سے ورزش
کرنا نہ صرف موٹاپے بلکہ بے شمار بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔
https://hamariweb.com/news/newsdetail.aspx?id=3376070
غیر ملکی خبر رساں اداراے کے مطابق جنوبی افریقا کے سائسنی ماہرین نے انکشاف کیا
ہے کہ اُن کے ملک میں کورونا کی ایک اور قسم سامنے ٓائی ہے۔
اس حوالے سے افریقی ماہرین نے کورونا کی سامنے ٓانے والی نئی قسم کے حوالے سے
کام کرنا شروع کردیا ہے۔
افریقا کے سائسنی ماہرین اس کے اثرات اور پھیالؤ پر سب سے زیادہ غور کررہے ہیں۔
تاہم کورونا کی یہ قسم تیزی سے نہیں پھیلی بلکہ بہت کم لوگوں میں ہی اس کی تشخیص
ہوئی ہے۔
انسٹ ٹیوٹ فار کمیونیکیبل ڈیزیز (این ٓائی سی ڈی) کے مطابق مقامی طور پر ٰ نیشنل
کورونا کی نئی قسم کو بی ون ،ون فائیوٹونائن کا نام دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ابھی تک صرف بائیس کیسز رپورٹ ہوئے ،جو ایک سے دوسرے میں منتقل
ہوئے۔
اس حوالے سے پروفیسر ایڈریان نے بتایا کہ ہم ابھی اس نئی قسم کے حوالے سے کام
کررہے ہیں تاہم کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔
گزشتہ برس کرونا کی نئی قسم کا کیس جنوبی افریقا میں سب سے پہلے سامنے ٓایا تھا۔
بعد ازاں ڈبلیو ایچ او نے اسے بیٹا ویئرنٹ کا نام دیا تھا۔
اس کے بارے میں یہ کہا گیا تھا کہ یہ بہت تیزی کے ساتھ ایک سے دوسرے شخص میں
منتقل ہوتا ہے جبکہ ویکسین لگوانے والے بھی اس سے محفوظ نہیں رہ سکتے۔
https://hamariweb.com/news/newsdetail.aspx?id=3376185
ایک مشہور قول ہے ہم جیسا کھاتے ہیں ویسا ہی نظر ٓاتے ہیں ،اور جب بات بے داغ،
جھریوں سے پاک جلد کی ہو تو پھر ایسی غذا کی تالش شروع کر دی جاتی ہے جو عمر
رسیگی کے اثرات کو کم کرنے میں نہ صرف مدد فراہم کرے بلکہ یہ جلد کی قدرتی چمک
اور نمی کوبھی بر قرار رکھے۔
ماہرین غذائیت نے ایک تحقیق کے بعد سات ایسے پھل اور سبزیوں کا انتخاب کیا جو ٓاپ
کو صحت مند رکھنے کے ساتھ جلد کو بھی جواں رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ایوکاڈو(مگر ناشپاتی)
ایو کاڈو میں کئی صحت مند چکنائیاں پائی جاتی ہیں جنہیں مونوسیچویٹڈ فیٹ کہا جاتا ہے۔
جو ٓاپ کی جلد کی نمی کو برقرار رکھنے کے ساتھ جلد دوست وٹامنز اور منرلز کو جسم
میں جذب کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
بلوبیریز
اس میں دوسری غذا کے مقابلے میں زیادہ اینٹی ٓاکسیڈینٹ پائے جاتے ہیں جو جلد
کونقصان پہنچانے والے فری ریڈیکل سے اضافی تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ اور جلد پر
جھریوں کی افزائش میں کمی التے ہیں۔
بروکلی (شاخ گوبھی)
بروکلی ایک ایسی سبزی ہے جو اپنے اندر اینٹی ایجنگ اوراینٹی سوزش خصوصیات
رکھتی ہے۔ اس میں وٹامن سی ،کے ،فائبر ،مختلف قسم کے اینٹی ٓاکسیڈینٹ ،فولیٹ اور
بول نیوز
27 Nov, 2021
ایک 25سالہ نوجوان پورا چرغہ کھاسکتا ہے لیکن ایک 70سالہ بزرگ شاید ایک پیالہ
یخنی بھی مشکل سے پی سکتا ہو۔ اسی کمی کو دیکھتے ہوئے پیناسونک کے کھانے کو
غیرمعمولی حد تک نرم اور قاب ِل تناول بنانے والی ایک مشین تیار کی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کمپنی میں موجود دو خواتین انجینیئروں نے اسے تیار کیا ہے۔ اس
کا نامی ڈیلی سوفٹر رکھا گیا ہے۔ جاپان میں طویل عمری کی بنا پر 80سے 90سال تک
کے بزرگ عام ہیں اور اعصابی کمزوری یا دانتوں کی قوت نہ ہونے کی وجہ سے وہ نرم
اور ہلکی غذا کے محتاج ہوتے ہیں۔
بڑھاپے کے ساتھ ساتھ دماغ کی اندرونی سوزش میں اضافہ ہوتا ہے جو اعصابی انحطاط
کی وجہ بنتا ہے
سبزیوں اور پھلوں کے ان گنت فوائد سامنے آتے رہتے ہیں اور اب یہ ہمارے جسم کے
مرکزی اور اہم ترین عضو دماغ کے لیے بھی مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔
اس کی سب سے پہلی وجہ تو یہ ہے کہ پھل اور سبزیوں میں مرغن غذاؤں اور فاسٹ فوڈ
کے مقابلے میں فائٹو کیمیکلز ،معدنیات اور پولی فینولز کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے جو
خون کی روانی کو برقرار رکھتے ہیں۔ خون کے بہاؤ سے دماغ سمیت تمام اعضا کو خون
پہنچتا ہے اور اپنے ساتھ آکسیجن بھی لے جاتا ہے۔ اس سے دماغی افعال بہتر طور پر کام
کرتے ہیں۔
لیکن یہاں ذکر ہے امریکن اکیڈمی برائے نیورولوجی کا جس کی تحقیق حال میں ہی شائع
ہوئی ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ پھل اور سبزیوں میں اندرونی سوزش اور جلن یعنی
انفلیمیشن کم کرنے والے کئی مرکبات موجود ہوتے ہیں۔ عمررسیدہ افراد میں یہی سوزش
ڈیمنشیا اور الزائیمر سمیت دماغی انحطاط کے کئی امراض کو جنم دیتی ہے۔ اسی لیے
سبزیوں اور پھلوں کا استعمال ایسے افراد کے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
https://hamariweb.com/news/newsdetail.aspx?id=3376646
جستجو کی کوئی منزل نہیں انسان جتنی کھوج لگاتا ہے اتنی طلب میں اضافہ ہوتا ہے
تحقیق کرتا ہے اور نئے نئے انکشافات اس پر عیاں ہوتے ہیں۔
اسی طرح نیچروپیتھی ایک طریقہ عالج ہے جس میں قدرتی غذائوں سے عالج کیاجاتا ہے
اس کے مطابق انسان جس خوراک کو اپنی غذا کا حصہ بناتا ہے اگر وہ اس کے بلڈ گروپ
کے مطابق ہوگی تو وہ اس کےلئے زیادہ مفید ثابت ہوگی اور اس کا جسم اس کے لئے بہتر
اور جلد ردعمل کا اظہار کرے گا۔ اوراس طرح جسم بیماریوں سے بچا رہے گا۔
اے بلڈ گروپ
اس بلڈ گروپ سے تعلق رکھنے والے افراد اگر سبزیاں،اناج ،سویا اور پروٹین سے بھر
پور غذا پرزیادہ انحصار کریں یہ کئی بیماریوں سے بچے رہیں گے کیونکہ ان کے خون
میں اس طرح کی غذا کو جذب کرنے کی صالحیت دیگر کے مقابلے میں زیادہ پائی جاتی
ہے۔ انہیں گوشت کا استعمال کم کرنا چاہئے۔
بی بلڈ گروپ
اس گروپ سے تعلق رکھنے والے افراد دیگر تمام گروپ کے مقابلے کافی کمزور ہوتے
ہیں
اسی لئے یہ ہر طرح کی غذا کو بہتر ہضم کر سکتے ہیں۔
اے ،بی گروپ
ایک 25سالہ نوجوان پورا چرغہ کھاسکتا ہے لیکن ایک 70سالہ بزرگ شاید ایک پیالہ
یخنی بھی مشکل سے پی سکتا ہو۔ اسی کمی کو دیکھتے ہوئے پیناسونک کے کھانے کو
غیرمعمولی حد تک نرم اور قاب ِل تناول بنانے والی ایک مشین تیار کی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کمپنی میں موجود دو خواتین انجینیئروں نے اسے تیار کیا ہے۔ اس
کا نامی ڈیلی سوفٹر رکھا گیا ہے۔ جاپان میں طویل عمری کی بنا پر 80سے 90سال تک
کے بزرگ عام ہیں اور اعصابی کمزوری یا دانتوں کی قوت نہ ہونے کی وجہ سے وہ نرم
اور ہلکی غذا کے محتاج ہوتے ہیں۔
بطور خاص چاولوں کو اتنا نرم
ِ اسی ضرورت کے تحت ڈیلی سوفٹر ایجاد کیا گیا ہے۔ یہ
کرتا ہے کہ وہ سو سال کے بزرگ کے حلق سے بھی نیچے اترسکتے ہیں۔ دوسری جانب
مرغی اور دیگر اقسام کے گوشت کو یہ 120درجہ سینٹی گریڈ پر گرم کرکے اسے
باریک اور نرم ترین ریشوں میں بدلتا ہے جنہیں نگلنے میں بہت آسانی رہتی ہے۔
ویب ڈیسک
جمعـء 26 نومبر 2021
اپنی ’اسپائک پروٹین‘ میں 32تبدیالیوں کی بدولت یہ ڈیلٹا ویریئنٹ سے بھی زیادہ تیزی
سے پھیل سکتا ہے۔ (فوٹو :ایم ٓائی ٹی نیوز)
جنیوا :وائرس کے عالمی ماہرین نے ناول کورونا وائرس (سارس کوو )2کا ایک نیا
ویریئنٹ دریافت کیا ہے جس کے بارے میں انہیں تشویش ہے کہ وہ ’’ڈیلٹا ویریئنٹ‘‘
سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا کہ کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ کی سطح پر ’’نوک دار پروٹین‘‘
(اسپائک پروٹین) پرانے ویریئنٹس کے مقابلے میں 32تبدیلیوں کی حامل ہے۔
اپنی اسی بہت زیادہ تبدیل شدہ اسپائک پروٹین کی بدولت یہ نیا ویریئنٹ بہت ٓاسانی سے
جسم کے قدرتی دفاعی نظام (امیون سسٹم) کو دھوکا دے کر نہ صرف خلیوں کے اندر
داخل ہوسکتا ہے بلکہ انہیں متاثر کرکے اپنی تعداد میں بھی بہت تیزی سے اضافہ کرسکتا
ہے۔
اسی خاصیت کو دیکھتے ہوئے سائنسدانوں کو خدشہ ہے کہ کورونا وائرس کا نیا ویریئنٹ،
دنیا بھر میں سب سے زیادہ پھیلے ہوئے ’’ڈیلٹا ویریئنٹ‘‘ سے بھی زیادہ تیزی سے
پھیلنے واال اور خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
کورونا وائرس کے اس نئے ویریئنٹ کو فی الحال کوئی باضابطہ نام نہیں دیا گیا ہے البتہ
اس کا سائنسی نام B.1.1.529رکھا گیا ہے۔
نئے ویریئنٹ کا پہال کیس چند روز قبل جنوبی افریقہ سے سامنے ٓایا تھا اور اب تک اس
کے 50مصدقہ متاثرین سامنے ٓاچکے ہیں جن کا تعلق جنوبی افریقہ کے عالوہ ہانگ
کانگ اور بوٹسوانا سے ہے۔
اب تک اس کے غیر مصدقہ مریضوں کی تعداد 100ہوچکی ہے جن کا تعلق ٓاٹھ مختلف
ممالک سے ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ جنوبی افریقہ کے صوبے گاٹینگ میں کورونا
وائرس کے 90فیصد نئے کیسز کی وجہ یہی نیا ویریئنٹ ہے؛ کیونکہ یہ سب سے پہلے
وہیں سے دریافت ہوا تھا۔
https://www.express.pk/story/2251792/9812/
ویب ڈیسک
نومبر 26 2021
کورونا کا عالج کرنے والی دوا Mکی افادیت کا نیا ڈیٹا جاری
عبوری ڈیٹا کے مقابلے میں نئے نتائج میں اس کی افادیت کی شرح میں کمی رپورٹ کی
گئی — رائٹرز فائل فوٹو
امریکا کی کمپنی مرک اینڈ کو نے اپنی تجرباتی کووڈ 19دوا کا اپ ڈیٹڈ ڈیٹا جاری کردیا
ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ سابقہ رپورٹس کے مقابلے میں وبائی بیماری سے ہسپتال
میں داخلے اور موت کا خطرہ کم کرنے میں نمایاں حد تک کم مؤثر ہے۔
دوا ساز کمپنی نے بتایا کہ اس کی کووڈ 19دوا ہسپتال میں داخلے اور موت کا خطرہ 30
فیصد تک کم کردیتی ہے۔
یہ نتیجہ 1433مریضوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال سے نکاال گیا۔
اس سے قبل اکتوبر 2021میں کمپنی کی جانب سے جاری ڈیٹا میں اس تجرباتی دوا کی
بیماری کے خالف افادیت 50فیصد بتائی گئی تھی۔
اکتوبر میں جاری کیا گیا ڈیٹا 775مریضوں میں اس دوا کے ٹرائل کے نتائج پر مبنی تھا۔
نامی دوا کو مرک نے ریج بیک بائیو تھراپیوٹیکس کے ) (molnupiravirمولنیوپیراویر
ساتھ مل کر تیار کیا ہے۔
ٹرائل میں اس دوا کو استعمال کرنے والے ایک مریض کا انتقال ہوا جبکہ پلیسبو گروپ
میں یہ تعداد 9تھی۔
واضح رہے کہ برطانیہ نے نومبر 2021کے ٓاغاز میں مرک کی دوا کے استعمال کی
مشروط منظوری دی تھی۔
کمپنی نے بتایا کہ ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ اس دوا سے انسانی خلیات میں جینیاتی تبدیلیاں
نہیں ٓاتیں
https://www.dawnnews.tv/news/1173174/
ویب ڈیسک
نومبر 27 2021
ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ذیابیطس اور دل کی بیماریوں پر بھی زیادہ توجہ دی
— جائے
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غیر متعدی امراض سے جاں بحق اور معذور ہوجانے
والے افراد کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے اور وقت آگیا ہے کہ حکومت غیر متعدی
امراض خاص طور پر ذیابیطس اور دل کی بیماریوں سے نمٹنے اور بچاؤ کے لیے بھی
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی طرز کے اقدامات اٹھائے۔
اسالم آباد میں ملکی و غیر ملکی ماہرین صحت نے پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کی
19ویں ساالنہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں سوسائٹی کے صدر پروفیسر
ڈاکٹر ابرار احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت غیر متعدی امراض خاص طور پر
ذیابیطس ،دل کی بیماریوں اور کینسر سمیت گردوں کی بیماریوں کے سیالب کا خطرہ ہے
اور اگر فوری طور پر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو پاکستان میں نوجوان افراد میں مرنے اور
معذور ہونے کی شرح میں بے پناہ اضافہ ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کی تنظیمیں تحقیق اور شعور بیدار کرنے کی کوشش کر رہی
ہیں لیکن جب تک وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس کام کے لیے تعاون نہیں کریں گی غیر
متعدی امراض سے بچاؤ ممکن نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ذیابیطس اور دل کی بیماریوں پر بھی اتنی ہی توجہ
دی جائے جتنی حفاظتی ٹیکہ جات اور متعدی امراض سے بچاؤ کے لیے دی جاتی ہے،
واشنگٹن( :روزنامہ دنیا) جامعہ واشنگٹن کے سائنسدانوں نے ایک انقالبی طریقہ بیان کیا
جس کے تحت اگر معمولی مدت کیلئے لیزر کے جھماکے پھینکے جائیں تو اس سے سخت
ترین جراثیم اور بیکٹیریا کا قلع قمع کیا جاسکتا ہے۔
ناقابل عالج
ِ سائنسدانوں نے اسے مختصر مدت کی پلس لیزر کہا ہے جس کی بدولت
بیکٹیریا اور دیگر ایسے جراثیم ختم کئے جاسکتے ہیں جو کسی بھی طرح تلف نہیں ہوتے۔
سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ انتہائی مختصر لیزر سے صحتمند انسانی خلیات کو کوئی
نقصان نہیں پہنچتا۔
اس کی تفصیل بائیو فوٹونکس نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔ اس سے ڈھیٹ جراثیم کو تباہ
کرنے کا راستہ کھال ہے۔
https://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Health/630516
ملک بھر میں ٓائے دن ٹماٹر کی قیمتیں ٓاسمانوں سے باتیں کرتی نظر ٓا تی ہیں ،مہنگے
داموں ٹماٹر خرید کر کھانا بنانے کے بجائے ذائقے میں بغیر کسی فرق کے 5متبادل
غذأوں کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ٹماٹر کا استعمال صدیوں سے پکوان بنانے کے لیے کیا
جا رہا ہے ،یہ تقریبا ً ہر نمکین غذا میں استعمال ہوتا ہے جبکہ اب اس کی موجودگی غذا
میں ناگزیر سی لگتی ہے مگر یہ ضروری نہیں ہے کہ مہنگے داموں ٹماٹر خرید کر ہی
کھانا بنایا جائے۔
:ٹماٹر کا بطور متبادل استعمال ہونے والی غذائیں مندرجہ ذیل ہیں
دہی
ت خرید سے باہر ہو تو بآاسانی باالئی سے پاک گھر میں ٹماٹر دستیاب نہ ہوں یا پھر قیم ِ
سادہ دہی استعمال کیا جا سکتا ہے ،دہی بھی کھانوں میں گریوی بنانے اور کھٹاس کے لیے
ایک بہترین ٓاپشن ہے۔
دہی اگر 2سے 3دن پرانا ہو تو زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
ٹماٹر کی جگہ لوکی کا استعمال
ٹماٹر کی جگہ لوکی کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے ،لوکی سے بھی کھانوں میں گریوی
بنائی جا سکتی ہے جبکہ کھٹاس کے لیے کچے ٓام کا پأوڈر بھی ساتھ میں مال سکتے ہیں۔
ٓاملہ
سردیوں میں با ٓاسانی دستیاب ٓاملہ کا استعمال ٹماٹر کی جگہ کرنا مفید ثابت ہوتا ہے مگر یہ
ٹماٹر سے تھوڑا زیادہ کھٹا ہوتا ہے ،اسی لیے کھانا تیار کرتے ہوئے اس کا استعمال حسب
ذائقہ کیا جا سکتا ہے۔
ٓاملہ کو کھانے میں پکانے سے قبل اس میں تھوڑا پانی اور ہلکی سی چینی ڈال کر گرائینڈ
کر کے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
املی
نیند انسانی صحت کے لیے نہایت اہم ہے ،اس حوالے سے ماہر نیند و نفسیات الیکس
دیمترو کا کہنا ہے کہ 7سے 8گھنٹے کی رات کی نیند زیادہ تر لوگوں کے لیے بہت مفید
ہوتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں اس حوالے سے ایک مثالی ماحول تخلیق کرتے ہوئے سونے کے
لیے 8سے 9گھنٹے کا وقت مقرر کرنا چاہیے اور اس سلسلے میں ہمیں یہ بھی معلوم ہونا
چاہیے کہ اپنی کوشش کے باوجود ہماری نیند اس سے کم ہوتی ہے جتنی کہ نیند کی ہم
منصوبہ بندی کرتے ہیں۔
سونے کے لیے مقررہ اوقات اور ایک خاص ماحول کی جتنی ضرورت ہوتی ہے اسکے
ساتھ ہی 10ایسی خوراک بھی اس میں شامل جو اچھی نیند میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
چیری
اس میں سرفہرست چیری ہے جس میں موجود میالٹونین اچھی نیند کا سبب بنتی ہے۔
اس کے بعد ڈارک چاکلیٹ کا نمبر ٓاتا ہے۔ ڈارک چاکلیٹ میں سروٹونین ہوتا ہے جو کہ ٓاپ
کے جسم اور دماغ کو ریلیکس کرنے کے ساتھ سکون اور مسرت کا احساس پیدا کرتا ہے۔
بادام
نمبر تین پر بادام ہے جو کہ ٹرائپٹوفان اور میگنیشیم پر مشتمل ہوتا ہے اور یہ دونوں قدرتی
انداز میں پٹھوں اور اعصاب کے افعال کو کم کرنے کے ساتھ دل کی دھڑکن کو مستحکم
کرتا ہے۔
اخروٹ
چوتھا نمبر اخروٹ کا ہے جو کہ میالٹونین ،سروٹونین اور میگنیشیم پر مشتمل ہوتا ہے ،یہ
بھی اچھی نیند کا سبب بنتا ہے۔
ہومس
پانچواں نمبر ہومس کا ہے جو کہ پسے ہوئے چنے ،تل کے تیل اور لہسن سے تیار کیا جاتا
ہے اور یہ ٓادھی رات کو بھوک لگنے سے نیند کے دوران بیداری کی شکایت دور کرتا
ہے۔
تربوز
اس کے بعد تربوز ہے ،جو کہ زیادہ تر پانی پر مشتمل ہوتا ہے اور یہ دوران نیند جسم میں
پانی کی کمی کو دور کرکے نیند کو برقرار رکھنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔
سبز چائے
ساتویں نمبر پر پھولوں ،پتوں اور بیجوں سے تیار چائے جسے ہم سبز چائے بھی کہہ
سکتے ہیں یہ بے خوابی کے عالج میں خاصا موثر ثابت ہوا ہے۔
کاجو ایک ایسا خشک میوہ ہے جس میں صحت سے متعلق بے شمار فوائد موجود ہیں مگر
اس میوے کے غلط طریقہ استعمال کے سبب صحت پر منفی اثرات بھی ٓا سکتے ہیں۔
غذائی ماہرین کے مطابق چھوٹوں بڑوں کی پسندیدہ ُخشک گری کاجو میں قُدرتی طور پر
صحت کے لیے درکار بنیادی غذائیت ،معدنیات ،وٹامنز اور اینٹی ٓاکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں
جو کہ ماہرین کی جانب سے انسانی صحت کے لیے ناگزیر قرار دیئے جاتے ہیں ،خاص
https://jang.com.pk/news/1017167
حالیہ دنوں میں ہوا کا کم ہونا ایک بڑا ماحولیاتی اور صحت کا مسئلہ بن گیا ہے ،صوبہ
پنجاب کے شہر الہور میں فضائی آلودگی کی سطح خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے۔
فضائی ٓالودگی کی وجہ سے عوام کو سانس لینے میں دشواری کے مسئلے سے لیکر
صحت کی متعدد پیچیدگیوں سے لڑنا پڑ رہا ہے ،فضائی آلودگی نہ صرف پھیپھڑوں کو
نقصان پہنچاتی ہے بلکہ یہ جسم کے دیگر حصوں کو بھی شدید نقصان پہنچاتی ہے۔
فضائی آلودگی ہماری صحت کو جن مختلف طریقوں سے متاثر کر سکتی ہے وہ یہ درج
:ذیل ہیں
:فضائی آلودگی سانس کی تکلیف کا باعث بن سکتی ہے
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ،دنیا کی 90فیصد سے زائد آبادی آلودہ ہوا
میں سانس لے رہی ہے جس میں نقصان دہ گیسز اور ذرات شامل ہیں جو ہمارے پھیپھڑوں
کی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
جب ہم فضائی آلودگی میں سانس لیتے ہیں ،تو اُس سے ہمیں سانس کی قلت ،کھانسی،
گھرگھراہٹ ،دمہ کی بیماری اور سینے میں درد جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،
فضائی آلودگی کی وجہ سے صحت کے دیگر مسائل پیدا ہو سکتے ہیں ،جو ہمارے دل،
دماغِ ،جلد اور دیگر اہم اعضاء کو متاثر کر سکتے ہیں۔
ویب ڈیسک
اتوار 28 نومبر 2021
،جنوبی افریقا میں سامنے ٓانے والی کورونا کی نئی شکل کو اومی کرون کا نام دیا گیا ہے
لندن :آکسفورڈ ویکسین گروپ کے ڈائریکٹر پروفیسر اینڈریو پوالرڈ نے امید ظاہر کی
ہے کہ دستیاب تمام ویکسینز کورونا کی نئی قسم ’اومی کرون‘ کے خالف مٔوثر ثابت ہوں
گی تاہم ایسا نہ بھی ہوا تو نئی ویکسین بہت تیزی سے تیار ہوجائے گی۔
بی بی سی ریڈیو کو انٹرویو میں آسٹرا زینیکا اور ٓاکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین بنانے
والی ٹیم کے سربراہ پروفیسر اینڈریو پوالرڈ نے کہا ہے کہ ضرورت پڑنے پر کورونا
وائرس کی نئی قسم اومی کرون کے خالف بہت تیزی سے ایک نئی ویکسین تیار کی جا
سکتی ہے
آکسفورڈ ویکسین گروپ کے سربراہ نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ دستیاب تمام ویکسینز
جنوبی افریقا میں سامنے ٓانے والی کورونا کی نئی قسم ’’اومی کرون‘‘ کے خالف مٔوثر
پروفیسر اینڈریو پوالرڈ اپنی گفتگو میں یہ بھی بتایا کہ ویکسین شدہ ملک یا شہر میں وہ
وبائی مرض دوبارہ پھیلنے کا امکان انتہائی کم ہوتا ہے لیکن ضرورت پڑنے پر ایک نئی
ویکسین تیزی سے تیار کی جا سکتی ہے۔
اس حوالے سے ویکسین بنانے والی کمپنی ٓاسٹرازینیکا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ
آکسفورڈ یونیورسٹی کے تعاون سے ایسا ویکسین پلیٹ فارم تیار کر چکے ہیں جہاں کورونا
کی ہر ابھرنے والی نئی قسم کے خالف تیزی سے ویکسین تیار کرنے کی صالحیت ہے۔
اسی طرح ویکسین بنانے والی دیگر کمپنیاں میڈورنا ،فائزر اور نواویکس Mنے بھی کہا ہے
کہ ان کی ویکسنز کورونا کی نئی قسم اومی کرون کے خالف بھی مزاحمت رکھتی ہیں
https://www.express.pk/story/2252534/9812/
ویب ڈیسک
اتوار 28 نومبر2021
بڑھاپے میں تیزقدمی اور ورزش الزائیمر اور دیگر امراض کی شدت کم کرسکتی ہے۔
کیلیفورنیا :روزانہ کی ورزش یا سائیکل چالنے کا عمل بالخصوص بزرگوں میں الزائیمر،
ڈیمنشیا اور دیگر دماغی امراض سے دور رکھتا ہے۔
اس سے قبل ورزش کے دماغی اور جسمانی فوائد سامنے ٓاتے رہے ہیں لیکن اب معلوم ہوا
ہے کہ تیزقدمی دماغی زوال کو بھی روک سکتی ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ جسمانی طور پر
متحرک رہنے کا عمل دماغ میں کسی بھی طرح کی اندرونی جلن یا انفلیمیشن کو کم کرتا
ہے۔ یہ اندرونی سوزش جسم کے کسی بھی مقام پر ہو وہ غیرمعمولی امراض کی وجہ بنتی
امراض قلب اور دیگر بیماریاں شامل ہیں۔
ِ ہے جن میں کینسر،
نئی تحقیق کے تحت بزرگوں کےلیے ضروری ہے کہ وہ تیزقدموں سے چلنے اور ممکن
ہو تو سائیکل چالنے کو معمول بنائیں کیونکہ اس سے اکتسابی صالحیت بہتر ہوتی ہے اور
دماغ توانا بنتا ہے۔ یہ تحقیق یونیورسٹی ٓاف کیلیفورنیا سان فرانسسکو کیٹلِن کیسالیٹو اور ان
کے ساتھیوں نے کی ہے۔
اگرچہ ڈیمنشیا اور الزائمر کو اب بھی مکمل طور پر نہیں سمجھایا گیا ہے۔ پروفیسر کیٹلن
کے مطابق دماغ کے امنیاتی خلیات مائیکروگلیا کہالتے ہیں۔ یہ دماغ سے مضراثراتM
صاف کرتے ہیں ،لیکن ان کی غیرمعمولی سرگرمی سے سوزش ،اعصابی بیماری اور
دماغی سگنل میں خلل ڈالتی ہے۔ ورزش اس غیرمعمولی تحریک کو لگام دیتی ہے۔
سائنسدانوں نے 167بوڑھے افراد کا جائزہ لیا ہے جس میں ورزش اور مائیکروگلیئلM
خلیات کے درمیان تعلق نوٹ کیا گیا ہے۔ لیکن کچھ شرکا ایسے بھی تھے جن میں کسی قسم
تحقیقات | 147 جلد ، ۵شمارہ۲۲ | ۱۵۲نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۸نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کی دماغی تنزلی نہیں تھی۔ تمام رضاکاروں کو ایک سے دس روز تک دماغی سرگرمی
نوٹ کرنے والی ٹوپی بھی پہنائی گئی تھی جو 24گھنٹے سرگرمی کو نوٹ کرتی رہی
تھی۔
معلوم ہوا کہ ورزش سے گلیئل خلیات کی غیرمعمولی بلکہ مضر سرگرمی میں کمی واقع
ہوئی۔ پھر یہ بھی پتا چال کہ اگر کوئی ڈینمشیا یا الزائیمر کا مریض ہے تو ورزش نے اس
ک دماغ کو بہت فائدہ پہنچایا اور اعصابی انحطاط کم ہوگیا۔
یہی وجہ ہے کہ اب ڈاکٹر بزرگوں کو بھی ہفتے میں 120سے 150منٹ تک تیز قدموں
سے پیدل چلنے کا مشورہ دے رہے ہیں
https://www.express.pk/story/2251973/9812/
انسانی موٹاپا کم کرنے کیلیے پودے میں ایک نئے مادّے کی دریافت
ویب ڈیسک
ہفتہ 27 نومبر2021
یہ ما ّدہ چکنائی اور چربی گھالنے میں ہمارے خلیوں میں موجود مائٹوکونڈریا کی
)خصوصی مدد کرتا ہے۔
https://www.express.pk/story/2252132/9812/
ویب ڈیسک
افریقی ممالک میں کرونا وائرس کی خطرناک ترین قسم سامنے ٓانے کے بعد دنیا بھر میں
خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے ،کئی ممالک نے فضائی پابندیوں کو بھی اعالن کردیا ہے۔
سائنسدانوں نے کرونا وائرس کی نئی قسم کو بی 1.1.529کا نام دیا ہے ،سائنسدانوں کا
کہنا ہے کہ کرونا کی اس نئی قسم میں بہت زیادہ غیرمعمولی میوٹیشنز ہوئی ہیں جو
فکرمند کردینے والی ہیں کیونکہ اس سے ممکنہ طور پر وہ جسمانی مدافعتی ردعمل کے
خالف مزاحمت اور زیادہ متعدی ہوسکتی ہے۔
تحقیقات | 150 جلد ، ۵شمارہ۲۲ | ۱۵۲نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۸نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کورونا وائرس کی نئی قسم بی 1.1.529کے 100کیسز اب تک جنوبی افریقہ ،ہانگ
کانگ ،اسرائیل اور بوٹسوانا میں دریافت ہوچکے ہیں۔
یوکے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کی چیف میڈیکل ٓافیسر ڈاکٹر سوزن ہوپکنز نے بتایا کہ بی
1.1.529کی ٓار ویلیو یا ری پروڈکشن نمبر اس وقت 2ہے جس کا عندیہ جنوبی افریقی
صوبے گوتھنگ میں مال جہاں وہ پھیل رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ٓ 2ار ویلیو وائرس کے پھیالؤ کا وہ نمبر ہے جو وبا کے ٓاغاز سے اب
تک ریکارڈ نہیں ہوا ،اگر ٓار ویلیو 1سے اوپر ہو تو کوئی وبا بہت تیزی سے پھیل سکتی
ہے
ڈائیگناسٹک لیبارٹریز کے ابتدائی تجزیوں سے عندیہ ملتا ہے کہ کورونا کی یہ نئی قسم
بہت تیزی سے جنوبی افریقی صوبے میں پھیل رہی ہے اور ممکنہ طور پر پہلے ہی
جنوبی افریقہ کے دیگر 8صوبوں تک پھیل چکی ہے۔
نیشنل انسٹیٹوٹ ٓاف کمیونیکیبل ڈیزیز (این ٓائی سی ڈی)کی جانب سے جاری جنوبی افریقہ
میں روزانہ کے کیسز کے اعدادوشمار میں 2465نئے کیسز کو رپورٹ کیا گیا جو ایک
دن قبل کے مقابلے میں لگ بھگ دگنا زیادہ ہیں۔
ادھرجنوبی افریقا نے اس نئی قسم کے 100کیسز کی تصدیق کی ہے اور خیال کیا جارہا
تھا کہ گوتھنگ میں 90فیصد نئے کیسز کے پیچھے بی 1.1.529ہے جبکہ یہ قسم
بوٹسوانا ،ہانگ کانگ اور اسرائیل تک بھی پہنچ چکی ہے۔
ہانگ کانگ میں 2افراد میں اس کی تصدیق ہوئی جن میں سے ایک جنوبی افریقہ سے ٓایا
تھا اور اس نے اپنے ہوٹل کمرے کے برابر میں موجود فرد میں اسے منتقل کیا۔
سنیئر سائنسدانوں نے 25نومبر کی شام کو بی 1.1.529کو وبا کے ٓاغاز سے اب تک
کورونا کی بدترین قسم قرار دیا ،جس کے اسپائیک پروٹین میں 32میوٹیشنز ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ اسپائیک پروٹین وائرس کا وہ حصہ ہے جس کے خالف بیشتر ویکسینز کو
مدافعتی نظام کو متحرک کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے،میوٹیشنز کی یہ تعداد ڈیلٹا
قسم سے دگنا زیادہ ہیں اور اسپائیک پروٹین میں ٓانے والی تبدیلیوں سے وائرس کی خلیات
کو متاثر کرنے اور پھیلنے کی صالحیت پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ،مگر اس کے ساتھ
ساتھ مدافعتی خلیات کے لیے جراثیم پر حملہ ٓاور ہونا بھی مشکل ہوسکتا ہے۔
یاد رہے کہ ڈیلٹا قسم کو سب سے پہلے بھارت میں 2020کے ٓاخر میں دریافت کیا گیا تھا
جو اب دنیا بھر میں باالدست قسم ہے اور اس کے باعث کیسز اور اموات کی شرح میں
اضافہ ہوا۔
https://urdu.arynews.tv/extraordinary-mutations-how-dangerous-is-the-
worst-kind-of-coronavirus/
موسم سرما میں ہونٹ عموما ً خشک ہوجاتے ہیں اور بعض اوقات پھٹنے لگتے ہیں لیکن
ہر دفعہ اس کا سبب خشک موسم نہیں ہوتا ،بعض افراد کے ہونٹ سرد موسم کے عالوہ
بھی سارا سال ہی تکلیف کا شکار رہتے ہیں۔
ہر عمر کے افراد کو اس مسئلے کا سامنا ہوسکتا ہے اور یہ انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے،
ماہرین کے مطابق ایسا ہونا اس بات کی عالمت ہے کہ جلد کی سطح کے اندر کوئی سنگین
مسئلہ پیدا ہو رہا ہے۔
عام طور پر لوگ اسے سرد موسم یا خشک ہوا کا نتیجہ سمجھتے ہیں مگر اس کی چند
دیگر وجوہات بھی ہوتی ہیں جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔
پانی کی کمی
مایو کلینک کے مطابق ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں جسم میں پانی کی کمی کے باعث وہ
عام افعال سرانجام نہیں دے پاتا ،اگر پانی کی کمی دور نہ کی جائے تو ڈی ہائیڈریشن کا
مسئلہ ہوتا ہے۔
ایسا ہونے پر جسم جلد سے پانی کھینچتا ہے اور اسے خشک کردیتا ہے۔ عام طور پر جلد
خشک ہونے پر سب سے زیادہ ہونٹ ہی متاثر ہوتے ہیں اور وہ پھٹ جاتے ہیں یا زرد
پڑجاتے ہیں۔
ہونٹ کاٹنا یا چوسنا
اکثر افراد ہونٹ خشک ہونے پر اسے منہ کے اندر لے کر چوسنے لگتے ہیں جو کہ بہت
بڑی غلطی ہے۔ لعاب دہن ہونٹ سے اڑ جاتا ہے جس کے نتیجے میں نمی زیادہ کم ہونے
ناسب مقدار میں پانی پینا اور ہونٹوں کی نمی لپ بام کی مدد سے برقرار رکھنا ہے۔ اگر
پھر بھی مسئلہ زیادہ بڑھ جائے تو ڈاکٹر سے رجوع کرکے اس کے پیچھے چھپی وجہ
جاننے کی کوشش کریں
https://urdu.arynews.tv/reasons-for-dry-chapped-lips/
ویب ڈیسک
دالیں ہمارے غذائی معمول کا الزمی حصہ ہیں جن کے بے شمار فوائد ہیں ،کچھ دالیں
ایسی ہیں جن میں فائدہ مند اجزا کی بے شمار تعداد موجود ہوتی ہے ،لوبیا کی دال بھی
انہی میں سے ایک ہے۔
لوبیا میں کیلوریز کی مقدار بہت کم ہوتی ہے مگر صحت کے لیے فائدہ مند اجزا کی تعداد
بہت زیادہ ہوتی ہے۔ لوبیا کھانے کے چند فوائد درج ذیل ہیں۔
دل کی صحت بہتر کرے
ایسی غذائیں جن میں پوٹاشیم پائی جاتی ہے وہ دل کی اچھی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتی
ہیں جبکہ خون کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے ،لوبیا بھی ایسی
ہی غذا ہے جو کہ پوٹاشیم کے ساتھ ساتھ کم فیٹ اور کیلوریز کے ساتھ ہے اور اسی لیے
دل کے لیے فائدہ مند مانی جاتی ہے۔
جلد ،ناخن ،بال اور مسلز مضبوط بنائے
پروٹین جسمانی بالکس کی تشکیل کے لیے ضروری ہوتے ہیں اور لوبیا میں پروٹین کی
وافر مقدار پائی جاتی ہے ،پروٹین سے جلد ،ناخن ،بال اور مسلز مضبوط ہوتے ہیں جبکہ
یہ عمر کے ساتھ خلیات پر مرتب ہونے والے اثرات کا اثر بھی کم کرنے واال جز ہے۔
بینائی بہتر کرے
دالیں وٹامن اے کی وجہ سے ٓانکھوں کی صحت بہتر بناتی ہیں ،لوبیا میں وٹامن اے کی
مقدار پالک سے زیادہ ہوتی ہے۔
ہاضمہ بہتر کرے
لوبیا میں موجود فائبر ٓانتوں کی حرکت کو بہت کم وقت میں بہتر کرتی ہے جس سے قبض
سے نجات ملتی ہے۔
شوگر لیول بہتر کرے
ویب ڈیسک
جنیوا :عالمی ادارۂ صحت نے کو ِوڈ نائنٹین کی نئی قسم کو ‘اومیکرون’ کا نام دے دیا ہے۔
تفصیالت کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کرونا کی نئی قسم کو باعث تشویش قرار
دیتے ہوئے اسے omicronکا نام دے دیا ہے ،اس ویریئنٹ کا تکنیکی نام B.1.1.529
ہے۔
کووڈ نائنٹین نے وسیع سطح پر اپنی ہیئت اور
ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس نئی قسم میں ِ
شکل تبدیل کر لی ہے ،جس سے اس وائرس میں بار بار انفیکشن ہونے کا خطرہ دیگر تمام
اقسام سے زیادہ ہو گیا ہے۔
اومیکرون کے کیسز سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں رپورٹ ہوئے ،اب تک یہ قِسم
بوٹسوانا ،بلجیئم ،ہانگ کانگ ،اور اسرائیل میں رپورٹ ہو چکی ہے ،عالمی ادارے کا کہنا
ہے کہ کرونا کی نئی قسم کی جینیاتی ساخت میں بہت تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں ،اور سائنس
دانوں نے اسے ہول ناک وائرس قرار دیا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اومیکرون نے انھیں حیران کر دیا ہے ،اس میں 50تبدیلیاں
دیکھی گئی ہیں ،سب سے زیادہ خطرناک سمجھی جانے والی قسم ڈیلٹا میں صرف 2
تبدیلیاں پائی گئی تھیں ،اومیکرون میں موجود مخصوص اسپائک پروٹین میں 30جینیاتی
تبدیلیاں دیکھی گئیں ،خیال رہے کہ ویکسین اسی اسپائک پروٹین کو نشانہ بناتی ہے ،جب
کہ انسانی جسم پر سب سے پہلے اثر انداز ہونے والے حصے کی سطح پر بھی 10
جینیاتی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔
https://urdu.arynews.tv/who-covid-19-classification-of-omicron/
واشنگٹن :امریکی دوا ساز کمپنی موڈرنا نے کو ِوڈ نائنٹین کی نئی اور سب سے خطرناک
قِسم ’اومیکرون‘ کے خالف ویکسین کی بوسٹر شاٹ تیار کرنے کا اعالن کیا ہے۔
تفصیالت کے مطابق فارماسوٹیکل کمپنی موڈرنا نے کہا ہے کہ اس نے اومیکرون کے
خطرے سے نمٹنے کے لیے 3طرح کی حکمت عملی تیار کی ہے ،ان میں ایک موجودہ
ویکسین کی ’بوسٹر ڈوز‘ کا استعمال بھی شامل ہے۔
ثموڈرنا کے چیف ایگزیکٹیوٓ Mافیسر اسٹیفن بینسل نے اومیکرون Mکی تبدیل شدہ شکل کو باع ِ
تشویش قرار دیا ،انھوں نے کہا ہم اومیکرون کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی حکمت عملی پر
جلد سے جلد عمل درٓامد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کرونا کی نئی قسم کو باعث تشویش قرار دیتے
ہوئے اسے omicronکا نام دیا ہے ،اس ویریئنٹ کا تکنیکی نام B.1.1.529ہے ،ڈبلیو ایچ
کووڈ نائنٹین نے وسیع سطح پر اپنی ہیئت اور شکل تبدیل
او کے مطابق اس نئی قسم میں ِ
کر لی ہے ،جس سے اس وائرس میں بار بار انفیکشن ہونے کا خطرہ دیگر تمام اقسام سے
زیادہ ہو گیا ہے۔
یورپی یونین کے ڈرگ ریگولیٹرز Mکا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم کا جائزہ لیا جا
رہا ہے ،یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ اس کے لیے نئی ویکسین کی ضرورت ہوگی۔
بین االقوامی مالیاتی فنڈ (ٓائی ایم ایف) کی ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے ٹوئٹر پر لکھا کہ
براعظم افریقہ کے جنوبی خطے میں ویکسینیشن میں مدد نہ کرنا ناکامی ہے ،ابھی تک
یہاں صرف 4فی صد ٓابادی کو ویکسین لگائی جا سکی ہے ،جس سے ہم سب تیزی سے
پھیلنے والے نئے وائرس کے خطرے سے دوچار ہوگئے ہیں۔
https://urdu.arynews.tv/moderna-booster-shot-against-omicron/
کرونا کی نئی لہر کے بعد عوامی تقریبات پر پابندی
تحقیقات | 157 جلد ، ۵شمارہ۲۲ | ۱۵۲نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۸نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ویب ڈیسک
برسلز :بیلجیئم کی حکومت نے کرونا کی چوتھی لہر روکنے کے لیے سخت اقدامات
اٹھانے کا اعالن کردیا۔
بین االقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق کرونا کی چوتھی لہر اور نئی قسم کا پہال
کیس سامنے ٓانے کے بعد بلیجیئم کی وفاقی مشاورتی کمیٹی کا اجالس ہوا ،جس میں مختلف
امور اور روک تھام کے حوالے سے پیش کی گئی تجاویز پر غور کیا گیا جبکہ حکام نے
تشویش کا اظہار بھی کیا۔
بیجیئم کے وزیراعظم الیگزینڈر ڈی کرو نے کہا کہ ڈیلٹا قسم کا وائرس انسانی زندگیوں کو
مشکل بنارہا ہے3 ،ہفتے کیلئے سخت اقدامات کے پیکج پر عمل درٓامدکر رہے ہیں۔
وفاقی مشاورتی کمیٹی کے اراکین نے دس سال سے زائد عمر کے تمام لوگوں کے لیے
فیس ماسک کو الزمی قرار دیا جبکہ 27نومبر سے انڈور عوامی اجتماعات پر پابندی کا
اعالن کیا۔
مشاورتی کمیٹی نے شادی ،فوتگی کی تقریبات محکمہ صحت کی اجازت سے مشروط
کرتے ہوئے بقیہ تمام تقریبات پرپابندی کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ رات میں کھلنے والی
دکانوں کا وقت کم کر کے گیارہ بجے تک مختص کردیا گیا۔
عالوہ ازیں ریسٹورنٹس کو صبح 5سے رات 11بجے تک کھولنےکی اجازت:،تعلیمیM
اداروں میں ماسک پہننےکی پابندی ہوگی اور پانچ سے گیارہ سال کی عمر تک کے بچوں
کو ویکسین لگانے پر بھی غور کیا۔
https://urdu.arynews.tv/corona-new-wave-belgium-govt-announce-new-
restrictions/
واشنگٹن :امریکا کی دوا ساز کمپنی فائزر نے کرونا کی نئی قسم کے خالف کرونا کی نئی
ویکسین تیار کرنے کا مشروط اعالن کردیا۔
امریکی کمپنی کی جانب سے جاری اعالمیے میں کہا گیا ہے کہ اگر کرونا کی نئی قسم
’اومی کرون‘ نے پہلے سے دستیاب ویکسین کے خالف مزاحمت کی تو نئی دوا کی تیاری
شروع کی جائے گی۔
حکام نے امید ظاہر کی کہ ماہرین شبانہ روز محنت کر کے 100دنوں سے پہلے کرونا
کی نئی قسم کے خالف ویکسین تیار کرلیں گے ،جسے ریگولیٹری Mاتھارٹی کے بعد ٓازمائش
کے لیے مارکیٹ مین پیش کیا جائے گا۔
دوسری جانب برطانوی دوا ساز کمپنی موڈرنا نے بھی کرونا کی نئی قسم پر تشویش کا
ت عملی تشکیل دینے کا اعالن کیا ہے۔ اظہار کرتے ہوئے جامع حکم ِ
اس کے عالوہ کرونا ویکسین بنانے والی دیگر کمپنیوں نے بھی صورت حال کا جائزہ
لینے اور مستقبل کے حوالے سے اقدامات کا اعالن کیا ہے۔
یاد رہے کہ تین روز قبل جنوبی افریقا کے ماہرین نے کرونا کی نئی تغیر شدہ قسم کے
حوالے سے انکشاف کیا اور بتایا تھا کہ ایک صوبے میں تقریبا ً دو درجن شہریوں کو اس
کی تشخیص ہوئی ہے۔افریقی ماہرین نے کرونا کی نئی قسم کو بی ون ڈاٹ ونڈاٹ فائیو ٹو
نائن کا نام دیا اور اس کے تیزے سے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ طبی ماہرین کا یہ بھی
کہنا تھا کہ کرونا کی یہ قسم ماضی کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔
https://urdu.arynews.tv/new-covid-vaccine-ready-how-many-days/
ویب ڈیسک
اکثر لوگ جسم میں توند بڑھنے سے پریشان ہوجاتے ہیں اور اسے کم کرنے کے لیے
مختلف طریقے اختیار کرتے ہیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہم ٓاپ کو ایسے چند طریقے
بتارہے ہیں جس پر عمل کرکے ٓاپ توند کو کم کرسکتے ہیں۔
پیٹ میں جمع ہونے والی اضافی چربی کو گھالنے کے آسان طریقے موجود ہیں جس سے
آپ کا جسم چند ہفتوں یا مہینوں میں ایک مرتبہ پھر متناسب ہوسکتا ہے۔
ذہنی تناﺅ میں کمی الئیں
ذہنی تناﺅ جسم میں چربی اکھٹا کرنے کا باعث بنتا ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں
کورٹیسول نامی ہارمون کا اخراج ہوتا ہے جو کھانے کی خواہش کو بڑھاتا ہے۔ لیکن ذہنی
تناﺅ کو کیسے کم کریں؟ تو اس کے مختلف طریقے ہوسکتے ہیں تاہم چہل قدمی یا مراقبہ
وغیرہ کمی النے میں مدد دے سکتے ہیں۔
مچھلی سے لطف اندوز ہوں
اومیگا تھری فیٹی ایسڈز صحت کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں اور یہ عمر بڑھنے سے
جسم میں آنے والی تنزلی کی روک تھام بھی کرتے ہیں یا بڑھاپا طاری ہونے کا عمل سست
کردیتے ہیں۔ مچھلی اس کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے اور یہ توند کو جلد گھالنے میں
بھی مدد دینے واال جز ہے۔ ہفتے میں دو سے تین بار مچھلی کھانے کی کوشش کریں۔
تمباکو نوشی سے چھٹکارا
https://urdu.arynews.tv/594926-2/
ویب ڈیسک
امریکی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں میں ذہنی تناؤ
اور بیماری کا خطرہ عام لوگوں کے مقابلے میں بڑھ جاتا ہے۔
امریکا کے میساچوسٹس جنرل اسپتال کے ذہنی امراض اور منشیات استعمال کے
ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کی جانے والی حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سوشل
میڈیا اور ذہنی صحت کے درمیان کافی گہرا تعلق ہے۔
طبی جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہونے والے تحقیق کے دوران پانچ ہزار 400
سے زائد اٹھارہ سال سے زیادہ عمر کے لوگوں سے بات کی گئی اور اُن میں پائی جانے
والی ڈپریشن کا جائزہ لیا گیا۔
ماہرین کے مطابق تحقیق کے ٓاغاز پر کوئی بھی شخص ڈپریشن کے مرض میں مبتال نہیں
تھا مگر 12ماہ کے بعد جب اُن سے دوبارہ رابطہ کرکے ذہنی صحت کا جائزہ لیا گیا تو
وہ بدترین ڈپریشن کا شکار پائے گئے۔
تحقیق کے دوران یہ بات بھی سامنے ٓائی کہ ذہنی صحت سے دوچار ہونے والے بیشتر
شرکا سوشل میڈیا کی معروف ترین اپیلیکیشن اسنیپ چیٹ ،فیس بک اور ٹاک ٹاک کا
استعمال کررہے تھے۔
ان نتائج کو دیکھ کر ماہرین نے سوشل میڈیا اور ڈپریشن کے درمیان گہرے تعلق کا خدشہ
ظاہر کیا اور سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز کے استعمال کو ذہنی صحت کے لیے نقصان
دہ بھی قرار دیا۔
تحقیقات | 162 جلد ، ۵شمارہ۲۲ | ۱۵۲نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۸نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
حیرنا کن طور پر تحقیق میں شامل ہونے والی خواتین کی دو تہائی اکثریت بھی ڈپریشن کا
شکار پائی گئی جبکہ اٹھارہ سال کی عمر کے لوگوں میں اس کی شدت کے کافی زیادہ
اثرات نظر ٓائے۔
ماہرین کے مطابق سوشل میڈیا سے خبروں کے حصول ،اداسی یا غمزدہ مواد کی تالش
کرنے والے 9فیصد صارفین میں ڈپریشن کے خطرے میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔
https://urdu.arynews.tv/flimsy-evidence-for-social-media-worsening-
adult-mental-health/
کورونا کی نئی قسم کی عالمات اور مریض کیا شکایت کررہے ہیں؟
ویب ڈیسک
جنوبی افریقا میں کویڈیو 19کی مختلف اقسام کی جانچ کرنے والے اولین ماہرین میں
شامل ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اومیکرون قسم کی عالمات انتہائی ہلکی ہوتی ہیں۔خبررساں
ادارے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر انجیلیکو کوٹیزی نے بتایا کہ حال ہی میں
اومیکرون قسم کے کئی کیس سامنے ٓائے ہیں جس سے متاثرہ افراد میں اس قسم کی
عالمات انتہائی ہلکی تھیں اور اس کا گھر پر عالج بھی ممکن ہے۔
ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم کو ویرینٹ ٓاف کنسرن یا باعث تشویش قرار دیا ہے۔
کورونا وائرس کی اس نئی قسم کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ ممکنہ طور
پر یہ نئی قسم دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے۔بیان میں مزید
کہا گیا کہ ابتدائی شواہد سے عندیہ مال کہ یہ نئی قسم دوبارہ کووڈ سے متاثر ہونے کا
خطرہ بڑھا سکتی ہے۔
اس نئی قسم میں بہت زیادہ تعداد میں میوٹیشنز ہوئی ہیں جن میں سے چند باعث تشویش
ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا وائرس کی یہ نئی قسم سابقہ اقسام کے لہروں
کے مقابلے میں بہت زیادہ تیزی سے اُبھر کر ٓائی جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ تیزی
سے ہھیلتی ہے۔دنیا کی متعدد حکومتوں کی جانب سے افریقہ کے جنوبی حصے کے
ممالک سے سفر کے حوالے سے پابندیوں کو اس نئی قسم کی دریافت کے بعد سخت کیا
ہے۔
واضح رہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کی سامنے ٓانے والی یہ 5ویں قسم ہے،
جسے تشویش کا باعث قرار دیا گیا ہے۔ قبل ازیں کورونا وائرس کی ایلفا ،گیما ،بیٹا اور
ڈیلٹا کو ویرینٹ ٓاف کنسرن قرار دیا گیا تھا۔یاد رہے کہ جنوبی افریقی ممالک میں کورونا
وائرس کی نئی اور خطرناک قسم کے پھیالو کے انکشاف کے بعد عالمی ادارہ صحت کی
جانب سے ہنگامی اجالس طلب کیا گیا تھا۔ اجالس کے بعد جاری اعالمیہ میں کورونا کی
نئی قسم کو "اومیکرون" کا نام دیا گیا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی
ماہرین نے "اومیکرون" کو کورونا وائرس کی اب تک کی سب سے پریشان کن قسم قرار
دیا۔
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202111-129505.html
ویب ڈیسک
نومبر 28 2021
ڈاکٹر ابرار احمد کا کہنا تھا ذیابطیس کا عالج اب ڈاکٹروں کے بس سے باہر ہو چکا ہے—
تصویر :اینڈوکرائن سوسائٹی
—ڈاکٹر ابرار احمد کا کہنا تھا ذیابطیس کا عالج اب ڈاکٹروں کے بس سے باہر ہو چکا ہے
—ڈاکٹر ابرار احمد کا کہنا تھا ذیابطیس کا عالج اب ڈاکٹروں کے بس سے باہر ہو چکا ہے
ڈاکٹر ابرار احمد کا کہنا تھا ذیابطیس کا عالج اب ڈاکٹروں کے بس سے باہر ہو چکا ہے—
تصویر :اینڈوکرائن سوسائٹی
اسالم آباد :ماہر ذیابیطس نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آنے
والے پانچ برسوں میں پاکستان کا تقریبا ً ہر فرد ذیابطیس میں مبتال ہوگا جس کے بعد دنیا
ہمیں بیمار قوم کے نام سے پکارا کرے گی۔
انہوں نے یہ باتپاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کی 19ویں ساالنہ کانفرنس میں خطاب کرتے
ہوئے کہی جس کے اختتامی روز خیبر پختونخوا حکومت اور پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی
کے مابین مفاہمتی یاداشت پر دستخط کیے گئے۔
محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے تعاون سے ذیابطیس
سے بچاؤ کا قومی پروگرام شروع کر دیا ہے جس کے تحت اسکولوں کے نصاب میں
صحت کے اسباق شامل کیے جائیں گے جبکہ صوبائی سطح پر ذیابطیس سے بچاؤ کے
لیے آگاہی مہمات شروع کی جائیں گی۔
اس سلسلے میں اسپیشل سیکریٹری صحت خیبر پختونخوا ڈاکٹر فاروق جمیل ،ڈائریکٹر
جنرل ہیلتھ خیبرپختونخوا ڈاکٹر نیاز محمد اور پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر
ابرار احمد نے اسالم آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں مفاہمتی یاداشت پر دستخط کیے
کانفرنس ملک بھر سے آئے ہوئے ماہرین امراض ذیابطیس اور اینڈوکرائن ڈیزیز خاص
طور پر پروفیسر عبد الباسط ،پروفیسرجمال رضا ،پروفیسر تسنیم احسن ،ڈاکٹر ابرار احمد،
ڈاکٹر زمان شیخ ،پروفیسر ایچ عامر ،وہ ڈاکٹر مسعود جاوید اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ خیبرپختونخوا ڈاکٹر نیاز محمد کا کہنا
تھا کہ وقت آگیا ہے کہ اب ہم بے مقصد جنگوں کی تاریخ پڑھانے کے بجائے اپنے بچوں
کو معاشرتی اصالح کے اسباق پڑھائیں ،پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے ساتھ مل کربچاؤ
دنیا بھر میں کووڈ 19-کے نئے ویرینٹ نے حکومتوں کو مزید سخت اقدامات کرنے پر
مجبور کردیا ہے ،اسرائیل نے غیرملکیوں کے لیے اپنی سرحد بند کردی اور آسٹریلیا میں
نئے ویرینٹ کا پہال کیس رپورٹ ہوا۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اومیکرون Mکے نام سے نئے ویرینٹ نے
عالمی سطح پر کورونا کی وبا پر قابو پانے کے لیے کی گئیں کوششوں کو مشکوک بنا دیا
ہے کیونکہ یہ قسم انتہائی موذی ہے ،اسی لیے مختلف ممالک دوبارہ پابندیاں عائد کررہے
ہیں
سائنس دانوں کی جانب سے نئی قسم کے وائرس کے خطرات کا تعین کرنے میں مصروف
ہیں اور خاص کر یہ تعین کیا جا رہا ہے کہ موجودہ ویکسین کی مدد سے اس پر قابو پایا
جاسکتا ہے۔
پاکستان ،سعودی عرب اور قطر سمیت کئی ممالک نے جنوبی افریقہ سےمسافروں کی آمد
پر پابندی عائد کردی ہے جہاں نیا ویرینٹ سامنے آیا تھا۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے گزشتہ روز کورونا کے نئے ویرینٹ
کے پیش نظر 6افریقی ممالک اور ہانگ کانگ پر سفری پابندی عائد کردی ہے۔
این سی او سی کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ سفری پابندیوں میں 6افریقی ممالک
جنوبی افریقہ ،لیسوتھو ،اسویٹنی ،موزمبیق ،بوٹسوانا اور نمیبیا کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ
بھی شامل ہے۔
نوٹیفکیشن میں این سی او سی نے کہا تھا کہ ان ممالک کو سی لسٹ میں شامل کر دیا گیا
اور پابندیوں کا فیصلہ وائرس کی نئی اقسام کی جنوبی افریقہ اور محلقہ ممالک میں پھیالؤ
کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
متعددممالک کا سرحدیں بند کرنے کا اعالن
کورونا کے نئے ویرینٹ کے پیش نظر امریکا اور دیگر ممالک کے بعد سخت بیان
اسرائیل کی طرف سے سامنے آیا اور بیان میں کہا گیا کہ نئے ویرینٹ کی روک تھام کے
لیے تمام غیر ملکیوں کے لیے سرحدیں بند کردیں گے۔
فوٹو :اے ایف پی—
تحقیقات | 171 جلد ، ۵شمارہ۲۲ | ۱۵۲نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۸نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کووڈ 19-کے باعث طویل عرصے تک جاری پابندیاں محض 4ہفتے قبل ختم کرکے
سیاحوں کے لیے سرحدیں کھول دی گئی تھیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیفتالی بینیٹ کا کہنا تھا کہ ‘ہم سرخ جھنڈا بلند کر رہے ہیں’ اور ‘بہت
خطرناک’ وائرس کا سراغ لگانے کے لیے ایک کروڑ پی سی آر ٹیسٹ کٹس کے آرڈر دیا
جائے گا۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کے شہریوں کو منفی پی سی
آر ٹیسٹ اور اگر انہوں نے کورونا کی ویکسین لگائی ہے تو تین روزہ قرنطینہ کی پابندی
ہوگی ورنہ 7روزہ قرنطینہ ہوگا۔
دیگر ممالک میں بھی نئے ویرینٹ کے کیسز رپورٹ
جنوبی افریقہ میں ابتدائی طور پر سامنے آنا واال خطرناک نیا ویرینٹ اب دیگر ممالک میں
بھی رپورٹ ہونے لگا ہے۔
نیدرلینڈز سے ہانگ کانگ کے بعد آسٹریلیا میں بھی رپورٹ ہوگیا ہے جہاں حکام نے کہا
کہ ان کے ہاں پہال کیس سامنے آگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ سےسڈنی آنے والے دو مسافروں کا ٹیسٹ کیا گیا جو مثبت
آیا ہے۔
آسٹریلیا میں نیا ویرینٹ کورونا کے باعث عائد پابندیاں ہٹانے اور ورکرز اور بین االقوامی
طبلہ سمیت غیرملکیوں کو ملک میں آنے کی اجازت دینے کے ایک ماہ بعد رپورٹ ہوا
ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ نیا ویرینٹ کا شکار ہونے والے دونوں مسافروں نے ویکسین لگوائی
تھی اور وہ اسی دن آسٹریلیا پہنچے تھے جب جنوبی افریقہ اور زمبابوے سمیت 9افریقی
ممالک پر سفری پابندیوں کا اعالن کیا گیا تھا
فوٹو :اے ایف پی
دنیا بھر میں ممالک کی جانب سے جس تیزی سے سرحدیں بند کرنے اور سفری پابندیاں
عائد کرنے کا فیصلہ کیا جا رہا ہےاس پر حیرانی کا بھی اظہار کیا جارہا ہے۔
جنوبی افریقہ میں جوہانسبرگ کے بین االقوامی ایئرپورٹ میں مذکورہ ممالک جانے کے
لیے تیار مسافر اچانک پابندیوں کے اعالن پر پریشان ہیں
رپورٹ کے مطابق نیدر لینڈز میں جنوبی افریقہ سے آنے والی دو پروازوں کے 61
مسافروں کے ٹیسٹ کیے گئے جو مثبت آئے اور مسافروں نے تنقید بھی کی۔
نیویارک ٹائمز کے رپورٹ اسٹیفن نولین کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کے لیے بچوں سمیت
مسافروں کی بڑی تعداد جمع تھی جبکہ وہاں پر موجود افراد میں سے بمشکل 30فیصد
نے ماسک پہن رکھا تھا۔
الزامات
جنوبی افریقہ کے سائنس دانوں نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہوں نے نیا بی۔1.1.529
ویرینٹ کا سراغ لگایا ہے جو ابتدائی اقسام بیٹا یا ڈیلٹا کے مقابلے میں کم از کم 30
موٹیشنز کےساتھ ہے۔
ابتدائی طور پر سامنے آنے والے اس وائرس کے باعث دنیا بھر میں الکھوں افراد لقمہ اجل
بنے تھے اور معموالت زندگی بری طرح درہم برہم ہوگئے تھے اور دنیا ایک مشکل وقت
کا شکار ہوگئی تھی جبکہ اس کے بچاؤ کے لیے الک ڈاؤن اور دیگر پابندیاں عائد کی گئی
تھیں۔
کورونا وائرس نے عالمی سطح پر تلخیوں میں اضافہ کردیا تھا اور دنیا کے دو بڑی
طاقتوں نے ایک دوسرے پر شدید الزامات عائد کیے تھے۔
تاہم امریکا نے کورونا کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے حوالے سے آگاہ کرنے پر جنوبی
افریقہ کی تعریف کی جبکہ چین پر شروع میں ہی الزامات عائد کیے گئے تھے۔
عالمی ادارہ صحت نے کورونا کی نئی قسم کو ‘تشویش ناک ویرینٹ’ سے تعبیر کیا ہے۔
جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ ‘بہترین سائنس کی تعریف ہونی
’چاہیے اور سزا نہیں دینی چاہیے
https://www.dawnnews.tv/news/1173242/
کووڈ سے دوسری بار بیمار ہونے کا امکان بہت کم ہوتا ہے ،تحقیق
ویب ڈیسک
نومبر 28 2021
قطر میں کورونا کی پہلی لہر مارچ سے جون 2020تک جاری رہی تھی جس کے دوران
40فیصد ٓابادی میں کووڈ 19کے خالف مزاحمت کرنے والی اینٹی باڈیز کو دریافت کیا
گیا۔
بعد ازاں قطر میں جنوری سے مئی 2021تک زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کی ٓامد سے قبل مزید
2لہریں دیکھنے میں ٓائی۔
ویل کارنیل میڈیسین قطر کے ماہرین نے فروری 2020سے اپریل 2021کے دوران کووڈ
سے متاثر ہونے والے افراد کے ریکارڈز کا موازنہ کیا گیا جبکہ ویکسینیشن کرانے والے
87ہزار 547افراد کو نکال دیا گیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ باقی بج جانے والے افراد میں 1304ری انفیکشن کیسز سامنے
ٓائے۔پہلی بیماری اور دوبارہ کووڈ سے متاثر ہونے کے درمیان اوسطا ً 9ماہ کا وقفہ
دیکھنے میں ٓایا۔
دوسری بار کووڈ 19سے متاثر ہونے والے محض 4افراد کو زیادہ بیمار ہونے پر ہسپتال
میں داخل کرایا گیا جبکہ کوئی بھی فرد اتنا بیمار نہیں ہوا کہ اسے ٓائی سی یو میں داخل
کرایا جاتا۔
پہلی بار بیمار ہونے پر 28مریضوں کی حالت نازک قرار دی گئی اور انہیں ٓائی سی یو
میں داخل کرایا گیا تھا۔
ری انفیکشن گروپ میں کوئی ہالک نہیں ہوا۔
ماہرین نے کہا کہ اتنے افراد میں محض 13سو ری انفیکشنز کیسز اور ان میں سے بھی
محض 4کیسز میں بیماری کی شدت زیادہ ہونا انتہائی حیران کن ہے۔
کورونا کی قسم اومیکرون میں ڈیلٹا سے دگنا زیادہ میوٹیشنز ہونے کا
انکشاف
ویب ڈیسک
نومبر 28 2021
یہ تو پہلے ہی سامنے ٓاچکا تھا کہ اس نئی قسم میں بہت زیادہ میوٹیشنز ہوئی ہیں مگر یہ
کس حد تک متعدی ہے اور بیماری کی شدت بڑھانے کا باعث تو نہیں ،یہ تعین کرنا ابھی
باقی ہے۔
اٹلی کے بمبینو گیسو ہاسپٹل کے ماہرین نے اس نئی قسم کی تصویر جاری کی۔
اس تصویر میں اومیکرون کے اسپائیک پروٹین کی ساخت کو ڈیلٹا قسم کے اسپائیک
پروٹین کے ساتھ دکھایا گیا ہے ،جس سے بہت زیادہ میوٹیشنز کا انکشاف ہوتا ہے۔
اسپائیک پروٹین وائرس کا وہ اہم ترین حصہ ہے جسے وہ انسانی خلیات میں داخلے کے
لیے استعمال کرتا ہے اور ویکسینز میں بھی اسے ہی ہدف بنایا جاتا ہے۔
دنیا بھر کے سائنسدان اومیکرون قسم کے بارے میں تفصیالت جمع کرنے کے لیے مسلسل
کام کررہے ہیں۔
یہ نئی قسم سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں سائنسدانوں نے شناخت کی تھی اور اسے 26
نومبر کو عالمی ادارہ صحت نے ویرینٹ ٓاف کنسرن یا قابل تشویش قرار دیا تھا۔
اومیکرون کے کیسز جنوبی افریقہ کے بعد بوٹسوانا ،اسرائیل ،ہانگ کانگ ،بیلجیئم،
جرمنی ،اٹلی ،نیدرلینڈز اور برطانیہ میں دریافت ہوچکے ہیں۔
اس نئی قسم کے بعد پاکستان سمیت مختلف ممالک نے سفری پابندیوں کو سخت کیا ہے۔
اطالوی تحقیق میں ثابت ہوا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم کے اسپائیک پروٹین میں 43
میوٹیشنز ہوئی ہیں جبکہ ڈیلٹا میں یہ تعداد صرف 18ہے۔
موڈرنا کے چیف میڈیکل ٓافیسر پال برٹن نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ہمیں موجودہ
ویکسین سے ملنے والے تحفظ کے بارے میں ٓانے والے ہفتوں میں معمولم ہوجائے گا ،اگر
اس کے بعد ضرورت محسوس ہوئی تو ہم 2022کے شروع میں نئی ویکسین تیار
کرسکتے ہیں۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ موجودہ کووڈ ویکسینز اس نئی قسم کے خالف کتنی مؤثر ہیں۔
موڈرنا کے مطابق وہ اپنی موجودہ ویکسین کی ٓازمائش اس نئی قسم کے خالف کررہی ہے۔
کمپنی نے ایک بیان میں بتایا کہ 2021کے شروع سے موڈرنا نے نئی اقسام کے حوالے
سے ایک جامع حکمت عملی پر عمل کیا ہے اور ہم 60سے 90دن کے کلینکل ٹیسٹنگ
سے نئی اور زیادہ بہتر ویکسین تیار کرنے کی صالحیت رکھتے ہیں۔
فائزر کی جانب سے بھی کہا گیا ہے کہ ضرورت پڑنے پر وہ 100دن کے اندر اپنی
ویکسین کے اپ ڈیٹ ورژن کو تیار کرسکتی ہے۔
جانسن اینڈ جانسن نے بھی اومیکرون قسم کے خالف اپنی کووڈ ویکسین کی افادیت کی
جانچ پڑتال شروع کردی ہے
https://www.dawnnews.tv/news/1173253/