You are on page 1of 178

‫ویکلیوار‬

‫وار‬ ‫ہفتہ‬
‫ہفتہ‬
‫ویکلی‬
‫ِط ّبی تحقیقات‬ ‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ہے!قدرکیجئے– ‪Issue 147‬‬


‫عظمی‪Vol. 5‬‬ ‫ٰ‬ ‫صحت نعمت‬

‫‪22 Nov.21 – 28 November.‬‬


‫جلد ‪،۵‬شمار ‪۱۵۲‬‬‫‪2021‬‬
‫کیشنزالہورکے ‪۲۲‬‬
‫زیراہمتمام شائع ہونے واال‬ ‫پبلینومبر ‪۲۰۲۱‬‬
‫عثمان‪۲۸‬‬
‫نومبر ‪ ۲۱‬۔‬
‫ہفتہ وارجریدہ‬

‫‪Managing Editor‬‬
‫‪Mujahid Ali‬‬
‫‪+ 92 0333 4576072‬‬

‫تحقیقات | ‪1‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫‪www.alqalam786.blogspot.com‬‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫مجلہ آن الئن پڑھا جاتاہے ۔یوٹیوب کے ساتھ ساتھ‬ ‫مینجنگ ایڈیٹر‪:‬مجاہدعلی‬


‫مختلف سوشل میڈیا پربھی شئیرکیاجاتاہے ۔اس کے‬
‫معاون مدیر‪ :‬حافظ زبیر‬
‫عالوہ یہ پاکستان کی جامعات‪،‬تحقیقاتی ادارہ‬
‫جات‪،‬معالجین حکماء ‪،‬محققین‪،‬فارماسیٹوٹیکل انڈسٹری‬
‫ایڈیٹر ‪:‬ذاہدچوہدری‬
‫اورہرطرح کی فوڈ انڈسٹری کوبھی ای میل کیا جاتاہے‬
‫اورتارکین وطن بھی اس سے مستفید ہوتے ہیں۔اوریوں‬
‫تقریبا پورے پاکستان میں اسکی سرکولیشن کی جاتی‬
‫ہے اورآپکے کاروبار‪ ،‬پراڈکٹ ‪،‬سروسزکے فروغ‬
‫ادارتی ممبران‬
‫کابہترین ذریعہ ہے‬

‫شعبہ تحقیق وتالیفات‬ ‫حضرت موالنا حکیم زبیراحمد‬


‫رحمت ہللا ادارہ فروغ تحقیق الہور‬
‫محمدعباس مسلم‬
‫شیخ ذیشان یوایم ٹی یونیورسٹی‪/‬‬

‫برائے اشتہارات ورابطہ یاکسی بھی‬ ‫ماہرانہ مشاورت‬


‫معلومات کے لئے‬ ‫حکیم زبیراحمد‬
‫ڈاکٹرواصف ُنور‬
‫‪Mujahid Ali 0333 457 6072‬‬ ‫ڈاکٹرمحمدعبدالرحمن‬
‫ڈاکٹرمحمدتحسین‬
‫‪meritehreer786@gmail.com‬‬ ‫ڈاکٹرروشن پیرزادہ‬
‫ڈاکٹرمحمدمشتاق‪/‬‬

‫عثمان پبلی کیشنز‬


‫جالل دین ہسپتال چوک اردوبازار‬
‫‪Phone: 042-37640094‬‬
‫‪Cell: 0303-431 6517 – 0333 409 6572‬‬
‫‪upublications@gmail.com‬‬
‫‪www.upublications.com‬‬

‫طبی تحقیقات کوپڑھنے کے لئے ویب گاہ‬


‫‪www.alqalam786.blogspot.com‬‬

‫تفصیل‬
‫تحقیقات | ‪2‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬

‫‪www.alqalam786.blogspot.com‬‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫روزانہ ‪ 2‬کیلے کھانے کے صحت پر حیرت انگیز اثرات‬
‫نومبر ‪22 2021 ،‬‬

‫چھوٹے بڑوں کے پسندیدہ پھل کیلے سے متعلق‪ ‬ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ دو کی تعداد‬


‫میں کیلے کھانے سے ہائی بلڈ پریشر سمیت متعدد طبی شکایات سے بچا جا سکتا ہے۔‬
‫طبی و غذائی ماہرین کے مطابق غذائیت سے بھر پور پھل ایک عدد کیلے میں ‪ 105‬یا ‪89‬‬
‫کیلوریز (حجم کے مطابق)‪75 ،‬فیصد پانی‪23 ،‬فیصد کاربوہائیڈریٹس‪ 1 M،‬فیصد پروٹین‪9 ،‬‬
‫فیصد پوٹاشیم‪ 33 ،‬فیصد وٹامن بی ‪ 8 ،6‬فیصد میگنیشیم‪ 31 ،‬فیصد فائبر ‪ 11 ،‬فیصد وٹامن‬
‫سی جبکہ پانی کی مقدار بھی پائی جاتی ہے ۔‬
‫ماہرین کے مطابق کیلے کا روزانہ استعمال انسانی صحت پر حیرت انگیز اثرات کا سبب‬
‫نظام ہاضمہ بہتر‪ ،‬ذہنی تنأو کم ہوتا ہے‪ ،‬اگر روزانہ کی بنیاد‬
‫ِ‬ ‫بنتا ہے‪ ،‬اس کے استعمال سے‬
‫پر دو کیلوں کا استعمال کر لیا جائے تو اس پھل کے مکمل فوائد حاصل کیے جا سکتے‬
‫ہیں۔‬
‫ماہرین کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر دو عدد کیلے غذا میں ضرور شامل کرنے چاہئیں‪،‬‬
‫اس عادت کے نتیجے میں‪ ‬انسانی جسم کو مطلوب غذائیت کا حصول ممکن ہوتا ہے جبکہ‬
‫دو سے زائد کیلوں کا استعمال نیوٹریشنسٹ کے مشورے سے ہی کرنا چاہیے۔‬
‫ماہرین کی جانب سے بتائے گئے کیلوں کے استعمال کے صحت پر حیرت انگیز فوائد‬
‫مندرجہ ذیل ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪3‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪ ‬‬

‫روزانہ دو کیلوں کے استعمال کے نتیجے میں جسم سے وٹامنز کی کمی ختم ہو جاتی ہے‬
‫اور جسم کو انسولین‪ ،‬ہیموگلوبن‪ ،‬اور امینوایسڈ تیار کرنے میں مدد ملتی ہے جو صحت مند‬
‫خلیوں کی تشکیل کے لیے ضروری ہے۔‬
‫کیلوں کا روزانہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کنٹرول کرتا ہے‪ ،‬ایک کیلے میں ‪ 420‬ملی گرام‬
‫پوٹاشیم پایا جاتا ہے جو کہ ٓارٹیریل پریشر کو متوازن سطح پر رکھتا ہے۔‬
‫روزانہ دو کیلے کھانے کے نتیجے میں وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے‪ ،‬اس کے استعمال‬
‫سے خون میں شوگر لیول متوازن‪  ‬رہتا ہے اور فائبر کے سبب پیٹ بھرا رہتا ہے اور‬
‫انسان اضافی بھوک سے بچ جاتا ہے۔‬
‫کیلوں کا روزانہ استعمال ذہنی تنأو سے نجات ِدالتا ہے اور پوٹاشیم کی وافر مقدار پٹھوں‬
‫کے درد اور ذہنی دبأو میں‪  ‬کمی کا سبب بنتی ہے‬
‫خون کی کمی کا شکار افراد کو باقاعدگی سے دو کیلوں کا روزانہ استعمال کرنا چاہیے‪،‬‬
‫اس عمل کے نتیجے میں خون کی کمی دور‪ ،‬چہرے کی زردی کا خاتمہ اور رونق بحال ہو‬
‫جاتی ہے۔‬
‫کیلوں میں ٓائرن کی بھی مقدارپائی جاتی ہے جو کہ خون کے سرخ خلیات کی افزائش‪ ‬‬
‫میں‪ ‬اہم کردار ادا کرتی ہے۔‬
‫‪https://jang.com.pk/news/1014979‬‬

‫سردی کی شدت اور امراض سے بچانے والے پھل اور سبزیاں‬

‫تحقیقات | ‪4‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ویب ڈیسک‬
‫‪  ‬پير‪ 22  ‬نومبر‪2021  ‬‬

‫کئی پھل اور سبزیاں ایسی ہیں جو سردی میں ہمیں کئی امراض سے بچاتی ہیں اور امنی‪MM‬اتی‬
‫نظام مضبوط بناتی ہیں‬
‫کراچی‪ :‬سردیوں کی ٓامد ٓامد ہے جس میں ن زلہ زک ام س میت ک ئی مس ائل س ر اٹھ اتے ہیں۔‬
‫تاہم بزرگوں نے کہا ہے کہ ہر موسم کا پھل اور سبزی کھانے س ے اس ی موس م کے منفی‬
‫اثرات سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔‬
‫سردیوں میں ہاتھ پیر سن ہونا عام ب‪MM‬ات ہے جس کے بہت س‪MM‬ے منفی اث‪MM‬رات بھی ہ‪MM‬وتے ہیں۔‬
‫اس ضمن میں نارنجی کا رس ایک بہترین ٹانک ثابت ہوسکتا ہے۔‬
‫بالخصوص ایسے بزرگ جو ہاتھ پ‪MM‬یر س‪MM‬ن ہ‪MM‬ونے کی ش‪MM‬کایت ک‪MM‬رتے ہیں اگ‪MM‬ر دن میں ای‪MM‬ک‬
‫مرتبہ ایک گالس اورنج جوس پیا جائے تو اس سے خون کی باریک رگیں کھلنے لگتی ہیں‬
‫اور خون کا بہاؤ بہت‪  ‬بہتر ہونے لگتا ہے۔ اس ضمن میں ہزاروں افراد پر ایک س‪M‬روے کی‪M‬ا‬
‫گیا تو اس کے حیرت انگیز نتائج برآمد ہوئے۔ اب ج‪M‬ان لیجے کہ دورا ِن خ‪MM‬ون بڑھ‪MM‬نے س‪M‬ے‬
‫خود سردی کی شدت کم محسوس ہونے لگتی ہے۔‬
‫لیکن یاد رہے کہ چکوترا (گریپ ف‪MM‬روٹ)‪ ،‬لیم‪MM‬وں‪ ،‬کین‪MM‬و اور س‪MM‬نگترے ک‪MM‬ا رس بھی یکس‪MM‬اں‬
‫فائدہ دے سکتا ہے۔ یہ تمام لذی‪MM‬ذ پھ‪MM‬ل وٹ‪MM‬امن س‪MM‬ی س‪MM‬ے م‪MM‬اال م‪MM‬ال ہیں ج‪MM‬و ب‪MM‬دن کے ان‪MM‬درونی‬
‫دفاعی (امنیاتی) نظام کو مضبوط کرتے ہیں اور ہمیں س‪MM‬ردی اور اس س‪M‬ے وابس‪MM‬تہ ام‪MM‬راض‬
‫سے بچاتے ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪5‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫دوسرا پھل سیب ہے جو فائبراور کئی طرح کے اینٹی ٓاکسیڈنٹس سے ماالم‪M‬ال ہے۔ س‪MM‬ردیوں‬
‫میں اس پھل کا استعمال قدرتی طور پ‪MM‬ر ٓاپ ک‪MM‬و مض‪MM‬بوط بن‪MM‬اکر س‪MM‬ردی اور اس کی تک‪MM‬الیف‬
‫سے بچاتا ہے۔‬
‫تیسرا پھل کیوی ہے جو قدرے مہنگا تو ہے لیکن یہ بھی سردیوں سے بچاتا ہے۔ کی‪M‬وی میں‬
‫موجود اہم اجزا سردی کی بے چینی دور کرتے ہیں اور گہری نین‪MM‬د التے ہیں۔ وہ خ‪MM‬واتین و‬
‫حضرات ج‪MM‬و بے خ‪MM‬وابی میں مبتال ہیں وہ س‪MM‬ونے س‪MM‬ے ای‪MM‬ک گھنٹہ قب‪MM‬ل کی‪MM‬وی کے دو پھ‪MM‬ل‬
‫کھائیں تو اس سے اچھی اور گہری نیند ٓاتی ہے۔‬
‫سردی اور سبزیاں‬
‫دوسری جانب ایسی کئی سبزیاں ہیں جن کا استعمال سردیوں میں انتہائی مفی‪MM‬د ث‪MM‬ابت ہوس‪MM‬کتا‬
‫ہے۔ ان میں شاخ گوبھی‪ ،‬سبزچائےاور سرخ مرچیں بھی فائدہ مند ثابت ہوس‪MM‬کتی ہیں۔ ان ک‪MM‬ا‬
‫استعمال سردی کے حملوں اور اس سے وابستہ امراض سے بچاتا ہے۔‬
‫لیکن اس تن‪MM‬اظر میں لہس‪MM‬ن کی اہمیت ک‪MM‬و نظران‪MM‬داز نہیں کی‪MM‬ا جاس‪MM‬کتا ۔ لہس‪MM‬ن بھی عین وہی‬
‫کردار ادا کرتا ہے جو نارنجی اور دیگر کھٹے رس دار پھل کرتے ہیں۔ یہ دورا ِن خ‪MM‬ون ک‪MM‬و‬
‫تیز کرتے ہیں اور سردی سے بچاتے ہیں۔ اس لیے سردیوں میں لہسن ک‪M‬ا اس‪M‬تعمال بڑھادین‪M‬ا‬
‫ہی اصل فائدہ ہے۔‬
‫دوسری جانب سرخ شملہ مرچ بھی سردی سے بچانے میں اہم کردار ادا ک‪MM‬رتی ہے کی‪MM‬ونکہ‬
‫یہ بھی وٹ‪MM‬امن س‪MM‬ی س‪MM‬ے ماالم‪MM‬ال ہے۔ اس ل‪MM‬یے س‪MM‬ردیوں میں س‪MM‬رخ ش‪MM‬ملہ بہت مفی‪MM‬د ث‪MM‬ابت‬
‫ہوسکتی ہے۔‬
‫ادرک میں کئی اجزا ایس‪MM‬ے ہ‪MM‬وتے ہیں ج‪MM‬و گلے کی خ‪MM‬راش دور ک‪MM‬رتے ہیں۔ اس کے عالوہ‬
‫ادرک اندرونی سوزش کو بھی کم کرتی ہے۔ سردیوں میں ادرک کی چ‪MM‬ائے بہت مفی‪MM‬د ث‪MM‬ابت‬
‫ہوسکتی ہے۔ کولیسٹرول میں کمی کے عالوہ یہ جوڑوں کا درد بھی دور کرسکتی ہے۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2249955/9812/‬‬

‫انار کھاتے وقت کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیئے؟‬


‫نومبر ‪23 2021 ،‬‬

‫کہا جاتا ہے کہ انار کھانے کے جہاں بے شمار فوائد ہیں وہیں اسے کھاتے وقت چند باتوں‬
‫کا دھیان بھی رکھنا ضروری ہوتا ہے جن سے متعلق جاننا اور انہیں نظر انداز کرنا مضر‬
‫صحت ثابت ہو سکتا ہے۔‬
‫‪ :‬ماہرین کی جانب سے انار کھانے کے بتائے گئے فوائد‬

‫تحقیقات | ‪6‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ہر قسم کی بیماری‪ ،‬الرجی اور انفیکشن سے بچأو کے لیے انسان کا قوت مدافعت کا‬
‫مضبوط ہونا الزمی ہے جس کے لیے وٹامن سی سے بھر پور پھلوں کا استعمال نہایت مفید‬
‫ثابت ہوتا ہے اور انار سیٹرس فیملی سے تعلق رکھنے واال خوش نما اور لذیذ پھل ہے‬
‫جسے ہو کوئی پسند کرتا ہے ۔‬

‫ماہرین کے مطابق تمام وائرل اور انفیکشنز سے بچنے کے لیے وٹامن سی پھرپور پھل‬
‫انار کا استعمال کرنا مفید ہے‪ ،‬اس پھل کو ثابت کھانے سمیت رس نکال کر بھی استعمال کیا‬
‫تحقیقات | ‪7‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫جا سکتا ہے‪ ،‬انار میں چونکہ قدرتی مٹھاس ہوتی ہے اس میں مزید شکر شامل نہ کریں‪ ،‬یہ‬
‫پھل قوت مدافعت‪ ،‬جلد‪ ،‬بال ‪ ،‬ناخن سمیت مجموعی صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب کرتا‬
‫ہے۔‬
‫انار کھاتے وقت کن باتوں کا خیال رکھیں؟‬
‫طبی و غذائیں ماہرین کے مطابق انار کا رس معدے میں السر اور تیزابیت کی شکایت‬
‫والے افراد کے لیے مزید مشکالت کھڑی کر سکتا ہے۔‬
‫انار کا رس دانتوں کی صحت کے لیے بھی مضر ہے ل ٰہذا کمزور دانتوں کے مالک افراد‬
‫کو چاہیے کہ اس پھل کے رس میں‪ ‬گاجر‪ ،‬کھیرے یا کسی اور سبزی کا رس شامل کریں۔‬
‫طبی ماہرین کے مطابق انار کھاتے ہوئے اس کے اندورنی چھلکے کے استعمال سے گریز‬
‫کرنا چاہیے‪ ،‬انار کا اندرونی چھلکا نہایت کڑوا اور خشک ہونے کے سبب‪   ‬معدے کی‬
‫‪ ‬کارکردگی کو خراب کر سکتا ہے‬
‫‪https://jang.com.pk/news/1015462‬‬

‫گرمی بڑھنے سے دل کی بیماریاں بھی بڑھیں گی‪ ،‬ماہرین‬

‫ویب ڈیسک‬
‫پير‪ 22  ‬نومبر‪  2021  ‬‬
‫گلوبل وارمنگ کے نتیجے میں دل کی بیماریاں ہمارے قابو سے باہر بھی ہوسکتی ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪8‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫مونٹریال‪ :‬کینیڈین ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دنیا میں گرمی بڑھنے سے دل کی‬
‫بیماریوں میں اضافے کا خطرہ ہے جبکہ غریب ملکوں میں رہنے والے بزرگ افراد ان‬
‫سے زیادہ متاثر ہوں گے۔‬

‫یہ‬
‫بات انہوں نے شدید گرمی اور بیماریوں میں تعلق کے حوالے سے مختلف مطالعات کا نئے‬
‫سرے سے جائزہ لینے کے بعد دریافت کی ہے۔‬
‫ان کا کہنا ہے دل کی بیماریوں میں اضافے کا معاملہ صرف گرمی کی شدید لہروں (ہیٹ‬
‫ویوز) تک محدود نہیں بلکہ گرمیوں کے موسم میں اوسط درجہ حرارت بڑھنے سے بھی‬
‫امراض قلب میں اضافہ ہورہا ہے۔‬
‫ِ‬
‫یہ خطرہ ان افراد‪ ،‬بالخصوص بزرگوں کےلیے زیادہ ہے جو غریب طبقے سے تعلق‬
‫رکھتے ہیں اور جن کے پاس گرمی کی شدت سے بچنے کےلیے روم کولر اور ایئر‬
‫کنڈیشنر جیسی سہولیات موجود نہیں؛ جبکہ ان کی بھی بڑی تعداد غریب ملکوں میں مقیم‬
‫ہے۔‬
‫واضح رہے کہ اب تک ہمیں یہ تو معلوم ہوچکا ہے کہ شدید گرمی کے دوران اموات کی‬
‫شرح میں اضافہ ہوتا ہے لیکن یہ اموات مختلف وجوہ کے باعث ہوتی ہیں جن میں دل کی‬
‫بیماریاں بھی شامل ہیں۔‬
‫امراض قلب میں عمومی تعلق‬
‫ِ‬ ‫البتہ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں بڑھتی ہوئی گرمی اور‬
‫دریافت کیا گیا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪9‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫مونٹریال ہارٹ انسٹی ٹیوٹ‪ ،‬کینیڈا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے گرمیوں کا‬
‫درجہ حرارت بڑھ رہا ہے‪ ،‬ویسے ویسے دل کی بیماریوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔‬
‫یعنی یہ ضروری نہیں کہ دل کی بیماریاں صرف شدید گرمی کی لہر (ہیٹ ویو) ہی میں‬
‫زیادہ ہوں بلکہ گرمیوں کے موسم کا اوسط درجہ حرارت بڑھنے سے بھی ان امراض میں‬
‫اضافہ ہوسکتا ہے۔‬
‫کینیڈین جرنل ٓاف کارڈیالوجی‘‘ کے‪ ‬تازہ شمارے‪ ‬میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں’’‬
‫ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ گرمیوں کے اوسط درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ساتھ‬
‫دل کے دورے‪ ،‬فالج اور دل کی دھڑکنیں اچانک رک جانے (ہارٹ فیلیور) جیسے واقعات‬
‫کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔‬
‫فی الحال ہمیں پورے وثوق سے یہ تو معلوم نہیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے لیکن یہ بات’’‬
‫واضح ہے کہ گرمی بڑھنے سے دل کی مختلف بیماریوں میں یقینی طور پر اضافہ ہوا‬
‫ہے‪ ‘‘،‬ڈاکٹر ڈینیئل گیگنن نے کہا‪ ،‬جو اس تحقیق کے مرکزی مصنّفین میں سے ایک ہیں۔‬
‫اس سے پہلے میڈیکل ریسرچ جرنل ’’دی لینسٹ‘‘ کی‪ ‬ایک رپورٹ‪ ‬میں بتایا گیا تھا کہ‬
‫‪ 2019‬میں شدید گرمی کی وجہ سے دنیا بھر میں اندازاً ‪ 356,000‬اموات ہوئی تھیں۔‬
‫امراض قلب کے حوالے سے ایک بار پھر دوہراتے‬ ‫ِ‬ ‫بطور خاص‬
‫ِ‬ ‫تازہ تحقیق میں یہی بات‬
‫ہوئے خبردار کیا گیا ہے کہ اگر بڑھتی ہوئی عالمی تپش (گلوبل وارمنگ)‪ M‬کو نہ روکا گیا‬
‫تو ٓانے والے برسوں میں دل کی بیماریاں بھی ہمارے قابو سے باہر ہوسکتی ہیں‬
‫‪https://www.express.pk/story/2250144/9812/‬‬

‫کورونا ویکسین‪ :‬ذہنی امراض میں مبتال افراد کیلیے ’بوسٹر ڈوز‘‬
‫ضروری ہے‪ ،‬تحقیق‬
‫ویب ڈیسک‪  ‬‬
‫منگل‪ 23  ‬نومبر‪2021  ‬‬
‫امریکا میں کورونا کی بوسٹر ڈوز لگانے کی مہم شروع کی جائے گی‬
‫‪ ‬واشنگٹن‪ :‬امریکی طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی امراض میں مبتال افراد کے ناول‬
‫کورونا وائرس کا شکار ہونے کے امکانات زیاہ ہیں اس لیے انہیں ویکسی نیشن مکمل‬
‫ہوجانے کے بعد بھی ویکسین کی ایک اور اضافی خوراک یعنی ’بوسٹر ڈوز‘ ترجیحی‬
‫بنیادوں پر لگائی جائے۔‬
‫امریکی محققین نے خبردار کیا ہے کہ دل کی بیماریوں اور ذیابیطس کی طرح ذہنی‬
‫کووڈ ‪ 19‬میں مبتال ہونے کے امکانات زیادہ ہیں اس‬
‫امراض میں مبتال افراد کےلیے بھی ِ‬
‫کووڈ ویکسین کے ’تقویتی ٹیکے‘ (بوسٹر ڈوز) ترجیحی بنیادوں پر لگائے‬ ‫لیے انہیں ِ‬
‫جائیں۔‬

‫تحقیقات | ‪10‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫محققین نے ییل نیو ہیون ہیلتھ سسٹم کے پانچ اسپتالوں کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا تاکہ‬
‫یہ دیکھا جاسکے کہ کورونا مثبت کے ساتھ اسپتال ٓانے والے ذہنی امراض میں مبتال افراد‬
‫میں کیا پیچیدگیاں سامنے ٓاتی ہیں۔ہیرس‪ M‬سینٹر فار مینٹل ہیلتھ اینڈ آئی ڈی ڈی کے چیف‬
‫میڈیکل آفیسر ڈاکٹر لومنگ لی نے بھی بتایا تھا کہ ہم نے تحقیق کے دوران یہ پایا کہ‬
‫نفسیاتی اور ذہنی امراض میں مبتال افراد کے کورونا سے ہالک ہونے کی شرح زیادہ تھی۔‬
‫ماہر نفسیات ڈاکٹر لومنگ لی نے مزید بتایا کہ عام لوگوں کے مقابلے میں ذہنی امراض‬
‫میں مبتال افراد کی کورونا وائرس سے موت کا خطرہ ‪ 50‬فیصد زیادہ ہے اس لیے بوسٹر‬
‫ڈوز کےلیے ذہنی امراض کو ترجیح میں رکھا جائے۔‬
‫ماہرین نفسیات نے اپنی یہ رپورٹ امریکی حکومت کو بھیج دی ہے جس کی بنیاد پر وہاں‬
‫بوسٹر ڈوز لگانے کی مہم میں دل کی بیماریوں اور ذیابیطس کے ساتھ ذہنی امراض میں‬
‫مبتال افراد کو بھی ترجیحی بنیاد پر بوسٹر ڈوز لگائی جائے گی۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2250288/9812/‬‬

‫روزانہ ایک کپ کافی سے اچانک موت کے خطرے میں کمی‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 22 2021‬‬


‫تحقیقات | ‪11‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫کافی انسانی صحت کے لیے نہایت مفید ہے اور حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے‬
‫علم ہوا کہ کافی کسی انسان کی اچانک موت کے خطرے میں کمی کرتی ہے۔‬
‫جرنل ٓاف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع تحقیق کے مطابق دن میں ‪ 1‬سے ‪ 8‬کپ‬
‫کافی پینے والے افراد کی اچانک موت کے خطرے میں ‪ 20‬فیصد تک کمی ہوسکتی ہے۔‬
‫تحقیق میں کہا گیا کہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کسی شخص کا جسم کیفین جذب‬
‫کرنے کی کتنی صالحیت رکھتا ہے‪ ،‬تاہم وہ افراد جن کا جسم کم یا ٓاہستہ کیفین جذب کرتا‬
‫ہے انہیں بھی کافی کے تمام فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔‬
‫اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کافی پینے کے ساتھ قیلولہ کیا جائے تو ٓاپ کی‬
‫مستعدی میں اضافہ ہوگا اور ٓاپ خود کو زیادہ چاک و چوبند محسوس کریں گے۔‬
‫ماہرین اسے ’نیپ۔چینو‘ کا نام دیتے ہیں‪ ،‬ان کا کہنا ہے کہ صرف قیلولہ کرنا یعنی کچھ‬
‫دیر سونا یا صرف کافی پینا سستی و غنودگی بھگانے کے لیے کافی نہیں۔‬
‫اگر ٓاپ دونوں کو ایک ساتھ استعمال کریں گے تو دگنا فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ کافی‬
‫پینے کے بعد ‪ 20‬منٹ کا قیلولہ ٓاپ کو پہلے سے زیادہ چاک و چوبند بنادے گا۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/association-of-coffee-with-mortality/‬‬

‫چین سے کرونا وائرس کی دوا کے سلسلے میں بڑی خوش خبری‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 22 2021‬‬


‫بیجنگ‪:‬چین کی کرونا وائرس کے خالف اینٹی وائرل دوا جے ایس ‪ 016‬انسانی آزمائش‬
‫کے آخری مرحلے میں داخل ہو گئی۔‬

‫تحقیقات | ‪12‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫کووڈ ‪ 19‬کے عالج کے لیے تیار کردہ چینی اینٹی وائرل دوا‪ ،‬جسے‬‫تفصیالت کے مطابق ِ‬
‫‪ JS016‬کہا جاتا ہے‪ ،‬کے تیسرے مرحلے کے بیرون ملک کلینیکل ٹرائلز شروع کر دیے‬
‫گئے ہیں۔‬
‫یہ دوا انسٹیٹیوٹ فار مائیکرو بائیولوجی نے چین کی اکیڈمی برائے سائنسز اور شنگھائی‬
‫جنشی بائیو سائنسز کمپنی لمیٹڈ کے اشتراک سے تیار کی ہے۔‬
‫چین کے ڈرگ ریگولیٹر نے جون ‪ 2020‬میں اس کے تیارکنندگان کو انسانی تجربات کی‬
‫اجازت دی تھی۔ انسٹیٹیوٹ کے مطابق جے ایس ‪ 016‬دنیا کی پہلی کرونا وائرس مونوکلونل‬
‫اینٹی باڈی دوا بن گئی ہے‪ ،‬جس کے تجربات صحت مند لوگوں پر شروع کر دیے گئے‬
‫ہیں۔‬
‫محققین نے رواں ماہ عالمی سطح پر مختلف مراکز میں اس کے دوسرے مرحلے کے‬
‫تجربات مکمل کیے ہیں‪ ،‬جب کہ ابتدائی مرحلے کے ٹرائلز کے نتائج ‪ JS016‬کے تحفظ‬
‫کی صالحیت اور تاثیر کی توثیق کرتے ہیں‪ ،‬اور واضح کرتے ہیں کہ اس نے ٹرائلز کے‬
‫شرکا میں وائرل ٹائٹر کو کم کر کے سنگین کیس بننے کے خطرے کو کم کیا۔‬
‫انسٹیٹیوٹ برائے مائیکرو بائیولوجی کی محقق یان جنگ ہوا نے بتایا کہ یہ دوا ‪ 15‬ممالک‬
‫میں ہنگامی عالج کے لیے استعمال کی گئی ہے اور اس کی ‪ 5‬الکھ سے زیادہ ڈوز بیرون‬
‫ملک بھیجی گئی ہیں۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/medicine-for-covid-19-china/‬‬

‫مچھلی مفید نہیں رہی؟ نقصانات سامنے ٓاگئے‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫تحقیقات | ‪13‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫نومبر ‪ 22 2021‬‬

‫موسم سرما کے ٓاتے ہی مچھلی کی مانگ میں اضافہ ہوجاتا ہے‪ ،‬صحت پر بے شمار‬
‫فوائد کے حصول کے سبب طبی ماہرین کی جانب سے بھی مچھلی کا استعمال تجویز کیا‬
‫جاتا ہے لیکن اب ماہرین نے اس کے نقصانات سے بھی ٓاگاہ کردیا۔‬
‫ماہرین غذائیت کے مطابق سفید گوشت میں شمار کی جانے والی مچھلی میں پروٹین‪،‬‬
‫ٓایوڈین‪ ،‬سلینیم‪ ،‬زنک‪ ،‬وٹامن جیسے مفید اجزا پائے جاتے ہیں اور اسے دماغ کی غذا بھی‬
‫قرار دیا جاتا ہے۔‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق مچھلی اومیگا ‪ 3‬جیسے بنیادی اہم غذائی اجزا سے بھرپور ہوتی‬
‫ہے‪ ،‬ایک ہفتے میں کم سے کم دو بار مچھلی ضرور کھانی چاہیے جبکہ ایک بار کھال‬
‫سمیت اور دو سے تین بار کھال کے بغیر کھانا مفید ہے۔‬
‫مچھلی کی کھال میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے‪ ،‬مچھلی کی‬
‫کھال دل کی بیماریوں‪ ،‬کینسر اور فالج اٹیک سے بھی بچاتی ہے‪ ،‬وٹامن ڈی کے حصول‬
‫کے لیے بھی مچھلی کو اپنی خوراک کا الزمی حصہ بنانا چاہیے۔‬
‫ماہرین کے مطابق جہاں مچھلی کھانا مفید ہے وہیں مچھلی کے زیادہ استعمال کے سبب‬
‫صحت پر نقصانات بھی ٓاسکتے ہیں۔‬
‫مچھلی کھانے کے نقصانات کیا ہیں؟‬
‫ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں سمندر اور دریأوں میں دن بہ دن گندگی بڑھتی جا رہی‬
‫ہے‪ ،‬اسی لیے اب مچھلی کھانے یا اس کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں افادیت پر اثر پڑا‬
‫ہے۔‬
‫نیوٹریشنسٹس کے مطابق ہر غذا کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں نقصانات کا سامنا کرنا‬
‫پڑتا ہے‪ ،‬پہلے برسوں کے مقابلے میں اب مچھلی پہلے جیسی مفید نہیں رہی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪14‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ اسی لیے اگر مچھلی ہفتے میں دو سے تین بار ‪ 3‬سے ‪ 4‬مہینوں کے‬
‫لیے استعمال کر لی جائے تو اس کے نقصانات کم اور فوائد زیادہ ہیں جبکہ اگر یہی مچھلی‬
‫سالہا سال کھائی جائے تو اس کے صحت پر نقصانات ٓا سکتے ہیں‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/fish-not-useful/‬‬

‫کووڈ ‪ 19‬سے متاثر ہونے والوں کو ویکسی نیشن کی ضرورت ہے یا‬


‫نہیں؟‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 23 2021‬‬

‫اکثر افراد کی جانب سے خیال کیا جارہا ہے کہ کووڈ ‪ 19‬کا شکار ہوجانے والوں کو‬
‫ویکسی نیشن کی ضرورت نہیں ہے‪ ،‬تاہم اس حوالے سے اب ایک نئی تحقیق سامنے‬
‫ٓاگئی ہے۔‬
‫امریکا کی پٹسبرگ یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ ‪ 19‬سے متاثر ہونے‬
‫کے بعد اسے شکست دینے والے افراد میں بننے والی اینٹی باڈیز کی سطح لوگوں میں‬
‫نمایاں حد تک مختلف ہوسکتی ہے اور اکثر کیسز میں یہ اتنی زیادہ نہیں ہوتی جو لوگوں‬
‫کو دوبارہ بیمار ہونے سے تحفظ فراہم کرسکے۔‬
‫تحقیق میں کووڈ ‪ 19‬کی معتدل شدت کا سامنا کرنے والے بالغ افراد میں صحت یابی کے‬
‫بعد اینٹی باڈیز کی سطح کی جانچ پڑتال کی گئی‪ ،‬تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ‪ 30‬سال‬

‫تحقیقات | ‪15‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫سے کم عمر افراد میں اینٹی باڈیز کی سطح زیادہ عمر کے مریضوں کے مقابلے میں کم‬
‫ہوتی ہے۔‬
‫نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ہر ایک بالخصوص ‪ 30‬سال سے کم عمر افراد کو بیماری کو‬
‫شکست دینے کے بعد بھی ویکسینیشن کروا لینی چاہیئے۔‬
‫ماہرین نے بتایا کہ ہم ایسے متعدد افراد کو جانتے ہیں جو سوچتے ہیں کہ ہمیں کووڈ کا‬
‫سامنا ہوچکا ہے تو اب ویکسین کی ضرورت نہیں‪ ،‬مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کچھ‬
‫مریضوں بالخصوص جوان افراد میں بیماری کے بعد اینٹی باڈی یادداشت کچھ زیادہ اچھی‬
‫نہیں ہوتی۔‬
‫اس تحقیق میں ‪ 19‬سے ‪ 79‬سال کی عمر کے ‪ 173‬افراد کے مدافعتی ردعمل کا تجزیہ کیا‬
‫گیا تھا جن میں بیماری کی شدت معمولی یا معتدل تھی اور انہیں اسپتال میں داخل ہونے کی‬
‫ضرورت نہیں پڑی تھی۔‬
‫اینٹی باڈیز کی جانچ پڑتال خون کے نمونوں کے ذریعے کی گئی اور محققین نے دریافت‬
‫کیا کہ کچھ افراد میں اینٹی باڈیز کی سطح بہت زیادہ جبکہ کچھ میں بہت کم تھی۔‬
‫زیادہ اینٹی باڈیز والے نمونے کرونا وائرس کو ناکارہ بنانے کی صالحیت رکھتے تھے‬
‫جبکہ کم سطح والے نمونے ایسا نہیں کرسکے۔‬
‫مگر تحقیق میں اس سطح کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی تھی جو کووڈ ‪ 19‬سے دوبارہ‬
‫بچانے کے لیے ضروری ہے بلکہ اس میں یہ دیکھا گیا کہ اینٹی باڈیز کی موجودگی میں‬
‫بیماری کا امکان ہوتا ہے یا نہیں۔‬
‫ماہرین نے بتایا کہ ہم نے متعدد ایسے افراد کو دیکھا ہے جو ایک بار بیمار ہونے کے بعد‬
‫احتیاطی تدابیر کو چھوڑ دیتے ہیں۔‬
‫خیال رہے کہ کووڈ ‪ 19‬اور قدرتی مدافعت کے حوالے سے ابھی بھی بہت کچھ معلوم نہیں‬
‫جیسے کچھ افراد میں اینٹی باڈیز کی سطح بہت زیادہ اور دیگر میں کم کیوں ہوتی ہے‪ ،‬ری‬
‫انفیکشن سے بچانے کے لیے اینٹی باڈیز کی سطح کتنی ہونی چاہیئے یا قدرتی مدافعت‬
‫کتنے عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/vaccination-of-covid-patients/‬‬

‫فائزر ویکسین بچوں میں ‪ 4‬ماہ بعد بھی مؤثر‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 23 2021‬‬

‫دنیا بھر کے مختلف ممالک میں بچوں کی بھی کووڈ ‪ 19‬کی ویکسی نیشن کروائی جارہی‬
‫ہے‪ ،‬فائزر اور بائیو این ٹیک ویکسین بچوں کو لگائے جانے کے حوالے سے ایک نئی‬
‫تحقیق ہوئی ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪16‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫بین االقوامی ویب سائٹ کے مطابق فائزر اور بائیو این ٹیک نے کہا ہے کہ ان کی تیار‬
‫کردہ کووڈ ‪ 19‬ویکسین ‪ 12‬سے ‪ 15‬سال کی عمر کے بچوں کو بیماری سے طویل المعیاد‬
‫تحفظ فراہم کرتی ہے۔‬
‫کمپنیوں کی جانب سے نیا ڈیٹا جاری کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا کہ اس عمر کے بچوں‬
‫کو ویکسین کی دوسری خوراک کے استعمال کے ‪ 4‬ماہ بعد بھی ‪ 100‬فیصد تحفظ حاصل‬
‫تھا۔‬
‫اس تحقیق میں ‪ 12‬سے ‪ 15‬سال کی عمر کے ‪ 2‬ہزار ‪ 228‬بچوں کو شامل کیا گیا تھا اور‬
‫کمپنی کی جانب سے اس ڈیٹا کے ذریعے اس عمر کے گروپ کے لیے ویکسین کی مکمل‬
‫منظوری حاصل کرنے کی درخواستیں امریکا اور دنیا کے دیگر حصوں میں جمع کرائی‬
‫جائے گی۔تحقیق میں بتایا گیا کہ دوسری خوراک کے استعمال کے کم از کم ‪ 6‬ماہ بعد بھی‬
‫ان بچوں میں تحفظ کے سنجیدہ تحفظات کا مشاہدہ نہیں ہوسکا۔‬
‫فائزر کے سی ای او البرٹ بورال نے ایک بیان میں بتایا کہ اس وقت جب دنیا بھر میں‬
‫ویکسی نیشن کروانے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے‪ ،‬یہ اضافی ڈیٹا بچوں میں‬
‫ہماری ویکسین کے محفوظ اور مؤثر کے حوالے سے اعتماد کو بڑھائے گا۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ یہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ دنیا کے مختلف خطوں میں اس عمر کے‬
‫بچوں میں کووڈ ‪ 19‬کی شرح میں اضافے کو دیکھا گیا ہے جبکہ ویکسی نیشن سست روی‬
‫سے ٓاگے بڑھ رہی ہے۔‬
‫امریکا میں مئی ‪ 2021‬کو ‪ 12‬سے ‪ 15‬سال کی عمر کے بچوں کے لیے فائزر ویکسین‬
‫کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی گئی تھی اور اب کمپنیوں کی جانب سے جلد مکمل‬
‫منظوری کے حصول کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔‬
‫امریکا میں ‪ 16‬سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے اس ویکسین کی مکمل‬
‫منظوری دی گئی ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/pfizer-vaccine-in-kids/‬‬

‫تحقیقات | ‪17‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫جانئے‪ ،‬رنگوں سے عالج اور اس کے حیرت انگیز اثرات‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 23 2021‬‬

‫کروموتھراپیایک قدیم قسم کی تھراپی ہے جو رنگوں کا استعمال جسم کی توانائی کو‬


‫متوازن کرنے اور جسمانی ‪ ،‬جذباتی ‪ ،‬ذہنی اور روحانی تندرستی حاصل کرنے ‪ ،‬ان‬
‫رنگوں کی تعدد کے مطابق ڈھالنے اور جسم کے کمپن کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے‬
‫استعمال کی جاتی ہے۔‬
‫اے آر وائی نیوز کے پروگرام ” گڈ مارننگ پاکستان” میں اس طریقہ عالج پر سیر حاصل‬
‫گفتگو ہوئی‪ ،‬جہاں سید گل محمد کلر تھراپسٹ نے قدیمی طریقہ عالج کے استعمال پر‬
‫تفصیلی روشنی ڈالی۔‬
‫کلر تھراپسٹ نے بتایا کہ کسی بھی بیماری کی تشخیص کے لئے ہم ان کلر مارکر کا‬
‫استعمال کرتے ہیں اور مریض کے جسم کے مختلف حصوں پر نشان لگاکر اس کا عالج‬
‫کرتے ہیں۔‬
‫اس طریقہ عالج کا نتیجہ حیران کن ہے‪ ،‬بعض بیماریوں کا عالج منٹوں میں ہی ہوجاتا ہے‬
‫یاپھر ‪ 50‬فیصد بہتر ہوجاتا ہے‪ ،‬خاص طور پر کمردرد‪ ،‬شدید درد‪ ،‬انگلیوں اور ہاتھوں میں‬
‫درد وغیرہ۔‬
‫سید گل محمد کلر تھراپسٹ نے انتہائی اہم نقطہ بیان کیا کہ جیسے ہمارے ماحول میں رینبو‬
‫کلر (سات رنگ) موجود ہیں بالکل اسی طرح یہ رنگ ہمارے جسم میں بھی موجود ہوتے‬
‫ہیں انہیں رنگوں کے ڈیفینشی کے باعث ہمیں بیماریاں الحق ہوتی ہیں‪ ،‬کلر تھراپی کا‬
‫مقصد ان کو بیلنس کرنا ہے جس کے باعث چیزیں بہتر ہونے لگتی ہیں۔‬
‫تحقیقات | ‪18‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سید گل محمد نے بتایا کہ اگر کسی بھی شخص کو تیزابیت‬
‫کی شکایت ہو تو اسے ہم گرین کلر سے ٹریٹ کرتے ہیں‪ ،‬اس میں ہارٹ برن کے مریض‬
‫بھی شامل ہیں۔‬
‫طریقہ کار یہ ہے کہ ہم اس اعضا پر گرین کلر کا استعمال کرتے ہیں‪ ،‬جس کے باعث اس‬
‫بیماری کی وجوہات کم ہوجاتی ہیں‪،‬ا سی طرح انہوں نے خواتین میں پائے جانے والے عام‬
‫(ایڑیوں میں درد) سے متعلق بتایا کہ اس درد میں دو قسم کی کلر تھراپی کی جاتی ہے‪،‬‬
‫کیونکہ اس کی دو بڑی وجہ ہے پہلی یہ کہ آپ کے گردے میں حرارت بڑھ گئی یا پھر‬
‫گردے پر ٹھنڈ کا اثر ہوا ہے‪ ،‬حرارت بڑھنے پر گرین کلر سے تھراپی کی جاتی ہے۔‬
‫کیا بلڈ پریشر کے لئے کلر تھراپی معاون ہے؟‬
‫پروگرام کے میزبان نے سوال کیا کہ کلر تھراپی سی بلڈ پریشر کا عالج کیا جاسکتا ہے؟‬
‫جس پر سید گل محمد کا کہنا تھا کہ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لئے کلر تھراپی کی‬
‫مدد سے کچھ پوائنٹس بنائے جاتے ہیں جو اس موذی مرض کو کنٹرول کرنے میں معاون‬
‫ثابت ہوسکتی ہے۔‬
‫دوران گفتگو میزبان نے سید علی محمد کے ہاتھوں پر لگے سیاہ نشانات سے متعلق‬
‫استفسار کیا تو انہوں نے بتایا کہ ہاتھوں کے پچھلی جانب کالے نشانات لگانے سے آپ کو‬
‫ٰ‬
‫دعوی کیا کہ اس طریقہ استعمال‬ ‫کوئی بھی وائرل انفکیشن متاثر نہیں کرتا ‪ ،‬انہوں نے بڑا‬
‫سے آپ کرونا وائرس سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/color-therapy-an-ancient-treatment/‬‬

‫فیس ماسک کووڈ ‪ 19‬سے بچانے کے لیے مؤثر ترین‬


‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪22 2021‬‬

‫حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ فیس ماسک کا استعمال کرنے سے کووڈ‬
‫‪ 19‬سے متاثر ہونے کا خطرہ ‪ 53‬فیصد کم ہوجاتا ہے۔‬
‫اس نئے جامع تجزیے میں کووڈ سے بچاؤ کے لیے مؤثر سمجھی جانے والی احتیاطی‬
‫تدابیر بشمول فیس ماسک کا استعمال‪ ،‬سماجی دوری اور ہاتھ دھونے سے بیماری سے‬
‫تحفظ کی شرح کی جانچ پڑتال کی گئی۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فیس ماسک کا استعمال‪ ،‬سماجی دوری اور ہاتھ دھونا تمام‬
‫کووڈ کیسز کی شرح میں کمی کے لیے مؤثر اقدامات ہیں‪ ،‬مگر فیس ماسک سب سے زیادہ‬
‫مؤثر ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪19‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ٓاسٹریلیا‪ ،‬چین اور برطانیہ کے طبی ماہرین پر مشتمل ٹیم نے وبا کے دوران اپنائی جانے‬
‫والی احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ہونے والی ‪ 72‬تحقیقی رپورٹس کی جانچ پڑتال کی۔‬
‫بعد ازاں انہوں نے ایسی ‪ 8‬تحقیقی رپورٹس کو بھی دیکھا جن میں ہاتھ دھونے‪ ،‬فیس ماسک‬
‫پہننے اور سماجی دوری پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔‬
‫فیس ماسک کے حوالے سے ہونے والی ‪ 6‬تحقیقی رپورٹس میں ماہرین نے کووڈ کیسز کی‬
‫شرح میں ‪ 53‬فیصد کو دریافت کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فیس ماسک کا استعمال کرونا وائرس‬
‫کے پھیالؤ‪ ،‬کیسز اور اموات کی شرح میں کمی التا ہے۔‪ 200‬ممالک میں ہونے والی ایک‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جہاں فیس ماسک کا استعمال الزمی قرار دیا گیا وہاں کووڈ‬
‫‪ 19‬کے منفی اثرات میں لگ بھگ ‪ 46‬فیصد کمی ٓائی۔‬
‫امریکا میں ہونے والی ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کرونا وائرس کا پھیالؤ ان‬
‫ریاستوں میں ‪ 29‬فیصد گھٹ گیا جہاں فیس ماسک کا استعمال الزمی قرار دیا گیا تھا۔‬
‫سماجی دوری کے حوالے سے ‪ 5‬تحقیقی رپورٹس کی جانچ پڑتال سے ماہرین نے دریافت‬
‫کیا کہ اس احتیاطی قدم سے کووڈ ‪ 19‬کی شرح میں ‪ 25‬فیصد تک کمی ٓاسکتی ہے۔‬
‫اسی طرح ہاتھ دھونے سے بھی کووڈ کیسز میں ‪ 53‬فیصد کمی کو دریافت کیا گیا‪ ،‬مگر‬
‫نتائج کو اس لیے اہم قرار نہیں دیا گیا کیونکہ اس حوالے سے تحقیقی رپورٹس کی تعداد کم‬
‫تھی۔‬
‫ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج اب تک ہونے والے تحقیقی کام سے مطابقت رکھتے ہیں یعنی‬
‫فیس ماسک کا استعمال اور سماجی دوری وائرس کے پھیالؤ کی شرح کم کرتا ہے۔‬
‫مگر انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے خاص طور پر اس‬
‫وقت جب ویکسینز دستیاب ہیں اور کرونا کی زیادہ متعدی اقسام بھی عام ہورہی ہیں۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/face-mask-for-covid-19/‬‬

‫تحقیقات | ‪20‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫جنسیت کیا ہے اور معاشرے میں اس بارے میں کیا غلط فہمیاں پائی‬
‫جاتی ہیں؟‬

‫‪ ‬کریم االسالم‬
‫‪ ‬بی بی سی اردو ڈاٹ کام‪ ،‬کراچی‬
‫‪Nov 2021 23‬‬

‫ثنا کاردار نے بے جنسیت کے بارے میں غلط فہمیاں دور کرنے اور 'اے سیکشوئل' افراد‬
‫کے آپس میں روابط قائم کرنے کے لیے ایک فیس بُک گروپ بھی بنایا ہے‬
‫’تم میرے ساتھ سیکس کرو۔۔۔ میں تمہیں بتاؤں گا اصل مزا کیا ہوتا ہے۔‘‬
‫’مردوں کے بجائے تم عورتوں سے جنسی تعلق قائم کر کے دیکھو۔‘‪M‬‬
‫’تم مختلف مردوں کے ساتھ سیکس کی کوشش کرو۔ اگر صحیح بندہ مل گیا تو تم ٹھیک ہو‬
‫جاؤ گی۔‘‬
‫’تم نے مر تو جانا ہی ہے۔۔۔ جاتے جاتے کسی کے کام ہی آ جاؤ۔‘‬
‫یہ اور ایسے ہی بہت سے مشورے پاکستانی نژاد برطانوی بائیو میڈیکل سائنسدان ثنا‬
‫کاردار کو اپنی تقریبا ً تمام زندگی سُننے کو ملے ہیں۔‬
‫دعوی ہے کہ وہ ’اے سیکشوئل‘ ہیں یعنی اُنھیں‬ ‫ٰ‬ ‫لیکن آخر اِس کی وجہ کیا ہے؟ ثنا کا‬
‫جنسی تعلق یا سیکس کی خواہش نہیں ہوتی۔‬
‫تحقیقات | ‪21‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫بے جنسیت کیا ہے‪’ ،‬اے سیکشوئل‘ افراد کون ہوتے ہیں اور معاشرے میں اِس بارے میں‬
‫کیا غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں‪ ،‬ہم نے جاننے کی کوشش کی ہے۔‬
‫’کسی کو چھونا یا دوسروں کا مجھے چھونا پسند نہیں‘‬
‫‪ 29‬سالہ ثنا کاردار کا کہنا ہے کہ وہ مخالف جنس میں دلچسپی تو رکھتی ہیں لیکن صرف‬
‫رومانوی حد تک۔ وہ سیکس‪ ،‬ایک دوسرے کو چھونے‪ ،‬گلے لگانے یا چومنے سے اجتناب‬
‫کرتی ہیں۔‬
‫’مجھے بچپن ہی سے کسی کو چھونا یا دوسروں کا مجھے چھونا پسند نہیں تھا۔ مجھے‬
‫کسی کو گلے لگانا یا چومنا بھی بُرا لگتا تھا۔ مجھے چھونے کے احساس سے اِس حد تک‬
‫پریشانی ہوتی ہے کہ اگر قریبی رشتہ دار جیسے ماں باپ‪ ،‬بہن بھائی یا دوست بھی مجھے‬
‫چھو لیں تو میں کئی دن تک پریشان رہتی ہوں۔‘‬
‫ثنا بتاتی ہیں کہ اُنھیں جنسی تعلق کی کوئی خواہش نہیں ہوتی۔ وہ رومانٹک ِڈنر پر یا فلم‬
‫دیکھنے یا عجائب گھروں اور آرٹ گیلریوں میں تو کسی مرد کے ساتھ جا سکتی ہیں لیکن‬
‫اِس سے آگے نہیں۔‬
‫’لڑکپن میں جب میری فیمیل (خواتین) دوستوں کے بوائے فرینڈز تھے تو مجھے کبھی‬
‫نہیں لگا کہ میرا بھی بوائے فرینڈ ہو۔ مجھے کسی کی طرف کوئی کشش محسوس نہیں‬
‫ہوئی کہ فالں لڑکا پیارا ہے اور مجھے اُس کے ساتھ ڈیٹ پر جانا چاہیے۔‘‬
‫’اے سیکشوئلیٹی‘ یا بے جنسیت کیا ہے؟‬
‫‪،‬تصویر کا ذریعہ‪SANA KARDAR‬‬
‫‪،‬تصویر کا کیپشن‬
‫’مجھے چھونے کے احساس سے اِس حد تک پریشانی ہوتی ہے کہ اگر قریبی رشتہ دار‬
‫جیسے ماں باپ‪ ،‬بہن بھائی یا دوست بھی مجھے چھو لیں تو میں کئی دن تک پریشان رہتی‬
‫ہوں‘‬
‫ماہرین کے مطابق بے جنسیت ایک جنسی رجحان ہے۔ جیسے لوگ دوسری جنس کی‬
‫جانب جنسی رجحان رکھتے ہیں‪ ،‬ہم جنس پرست ہوتے ہیں بالکل اسی طرح کچھ لوگوں کا‬
‫جنسی رجحان بے جنسیت ہوتا ہے۔‬
‫ماہر نفسیات سواتی بھاگچندانی کے مطابق ’اے سیکشوئل‘‬ ‫ِ‬ ‫انڈیا کے شہر لکھنؤ میں مقیم‬
‫شخص کو کسی دوسرے مرد‪ ،‬عورت یا خواجہ سرا میں جنسی کشش محسوس نہیں ہوتی‬
‫اور نہ ہی اُن سے جنسی تعلق یا سیکس کی خواہش ہوتی ہے۔‬
‫’اے سیکشوئل افراد پیار و محبت‪ ،‬قربت اور رومانوی تعلقات کی خواہش تو رکھ سکتے‬
‫ہیں لیکن ضروری نہیں کہ وہ دوسروں کے لیے جنسی میالن بھی رکھتے ہوں۔ بے جنسیت‬
‫میں بھی کئی طرح کے رجحان پائے جا سکتے ہیں۔ کچھ ایسے ہوتے ہیں جو کبھی کبھار‬
‫اپنے پارٹنر کے اصرار پر جنسی عمل کا حصہ بن جاتے ہیں۔ اِس کے عالوہ کچھ ’اے‬
‫سیکشوئل‘ ایسے بھی ہوتے ہیں جو صرف اِس صورت میں سیکس کرتے ہیں جب وہ‬
‫دوسرے شخص سے ذہنی طور پر ہم آہنگ ہو جائیں۔‘‬

‫تحقیقات | ‪22‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫سواتی کے مطابق بے جنسیت ایک ایسا رجحان ہے جو کسی انسان میں پیدائش کے وقت‬
‫سے ہی موجود ہوتا ہے لیکن اِس کا احساس ہونے میں وقت لگ سکتا ہے۔ جب کوئی‬
‫شخص بلوغت کی عمر کو پہنچنے کے بعد دوسروں کی جانب جنسی رغبت محسوس نہیں‬
‫کرتا تب اُسے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ 'اے سیکشوئل' ہے۔‬
‫پیار اور سیکس میں فرق‬
‫ماہر نفسیات سواتی بھاگچندانی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جیسے ہی‬ ‫ِ‬
‫ُ‬
‫کسی شخص کو احساس ہو کہ اس میں ’اے سیکشوئل‘ افراد کی مخصوص عالمات موجود‬
‫ماہر نفسیات سے رابطہ کرے۔‬ ‫ِ‬ ‫ہیں وہ‬
‫'اکثر ’اے سیکشوئل‘ افراد سیکس کی خواہش نہ ہونے کی وجہ سے رومانوی تعلقات میں‬
‫مشکالت کا سامنا کرتے ہیں۔ ساتھ ہی وہ معاشرتی دباؤ کے باعث خود کو ’نارمل‘ لوگوں‬
‫سے مختلف محسوس کرنے لگتے ہیں۔ اُنھیں ڈر ہوتا ہے کہ اگر وہ اپنی حقیقت بتائیں گے‬
‫تو خاندان اور معاشرہ اُنھیں تنہا چھوڑ دے گا۔‘‬
‫ماہر نفسیات ایسے لوگوں کو اپنی حقیقت کو تسلیم اور اُسے اپنانے میں‬‫ِ‬ ‫سواتی کے مطابق‬
‫مدد دیتے ہیں۔ اِس کے عالوہ اُنھیں پیار و محبت اور سیکس کے بارے میں فرق بھی‬
‫سمجھایا جاتا ہے۔ اُنھیں بتایا جاتا ہے کہ سب کچھ صرف سیکس ہی نہیں بلکہ رومانوی‬
‫جذبات بھی انسانی رشتوں کے لیے اہم ہوتے ہیں۔‬
‫’لوگوں نے مذاق اُڑایا‘‬
‫ثنا کاردار یاد کرتی ہیں کہ جب وہ یونیورسٹی میں تھیں تو اُنھوں نے پہلی بار بے جنسیت‬
‫کے بارے میں پڑھا تھا۔ پھر جب اِس موضوع پر ریسرچ کی تو اُنھیں احساس ہوا کہ اِس‬
‫رجحان کی تمام عالمات اُن کے اندر موجود تھیں۔‬
‫’سب سے پہلے تو میں نے اپنی خواتین دوستوں سے بات کی۔ اُن کا ردعمل کافی غیر‬
‫سنجیدہ تھا۔ اُنھوں نے مذاقا ً کہا کہ ہاں ہاں شادی سے پہلے ہم بھی ’اے سیکشوئل‘ ہی تھے۔‬
‫پھر میرے مرد دوستوں پر یہ ُدھن سوار ہو گئی کہ اِس کو تبدیل کرنا ہے۔ یہ رویہ بہت‬
‫تکلیف دہ تھا۔‘‬
‫اعلی تعلیم مکمل کرنے پر جب ثنا کی والدہ نے اُن پر شادی کے لیے دباؤ ڈاال تو اُنھوں نے‬ ‫ٰ‬
‫حقیقت بتا دی۔ ثنا کہتی ہیں کہ ’پہلے تو اُنھیں کچھ سمجھ نہیں آیا کہ میں کیا کہہ رہی ہوں۔‬
‫کافی عرصہ ہماری ناراضگی‪ M‬رہی اور اُنھوں نے مجھ سے بات چیت بند کر دی۔ بعد میں‬
‫اُنھیں احساس ہوا اور پھر ہمارے تعلقات ٹھیک ہوئے۔‘‬
‫’شادی نہ کریں‘‬
‫ثنا کاردار کے خیال میں ’اے سیکشوئل‘ افراد کو شادی ہی نہیں کرنی چاہیے۔‬
‫’کیونکہ اگر معاشرتی دباؤ کے باعث کوئی ’اے سیکشوئل‘ لڑکی شادی کر لے تو پھر بات‬
‫’میریٹل ریپ‘ یا بیوی کے ساتھ زبردستی ہم بستری تک چلی جاتی ہے۔ اور اگر کوئی ’اے‬
‫سیکشوئل‘ مرد زبردستی شادی کر لے تو پھر اُس کی بیوی غیر مطمئن رہتی ہے جو‬
‫ناانصافی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪23‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫’اگر کوئی ’اے سیکشوئل‘ شادی کرنا چاہتا ہے تو کسی ایسے شخص سے کرے جو خود‬
‫بھی 'اے سیکشوئل' ہو۔ یا اگر آپ کا پارٹنر خود ’اے سیکشوئل‘ نہیں ہے لیکن حدود کا‬
‫احترام کر سکتا ہے اور کسی جسمانی تعلق کی کوشش نہیں کرتا تو ایسی صورت میں‬
‫شادی کی جا سکتی ہے۔‘‬
‫فیس بُک گروپ‬
‫ثنا کاردار نے بے جنسیت کے بارے میں غلط فہمیاں دور کرنے اور 'اے سیکشوئل' افراد‬
‫کے آپس میں روابط قائم کرنے کے لیے ایک فیس بُک گروپ بھی تشکیل دیا ہے۔ وہ بتاتی‬
‫ہیں کہ اِس قسم کے سپورٹ گروپس سے لوگ ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کی‬
‫کوشش کرتے ہیں اور ساتھ ساتھ جذباتی مدد بھی فراہم کرتے ہیں۔‬
‫ثنا کاردار‬
‫’کیونکہ میں سوشل میڈیا پر اعالنیہ بتاتی ہوں کہ میں ’اے سیکشوئل‘ ہوں تو گذشتہ سال‬
‫کسی نے مجھے میسج کیا اور اپنی ایک دوست کے بارے میں بتایا کہ وہ ’اے سیکشوئل‘‬
‫ہیں۔ اُنھیں سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کس سے بات کریں کیونکہ پاکستان میں اب بھی بہت‬
‫سے ’اے سیکشوئل‘ بدنامی کے ڈر سے حقیقت چُھپاتے ہیں۔‘‬
‫’تو میں نے اُس لڑکی سے بات کی اور اُسے مشورے دیے۔ اِس تجربے کے بعد میں نے‬
‫یہ فیس بُک گروپ بنایا۔ اِس وقت ہمارے ساٹھ سے ستر ممبرز ہیں جنھیں مکمل جانچ پڑتال‬
‫کے بعد گروپ میں شامل کیا جاتا ہے۔‘‬
‫’انگور کھٹے ہیں‘‬
‫ماہر نفسیات سواتی بھاگچندانی کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا کے قدامت پسند معاشرے میں‬‫ِ‬
‫اب بھی لوگ بے جنسیت کو سمجھ نہیں پائے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ ایک دور‬
‫ہے جو ہر کسی پر آتا ہے اور گزر جاتا ہے۔ کچھ سمجھتے ہیں کہ یہ کوئی بیماری ہے‬
‫جس کا عالج کروانا چاہیے۔‬
‫’میرے خیال میں معاشرے کو بے جنسیت کو ُکھلے دل سے تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔‬
‫لوگوں کو چاہیے کہ وہ 'اے سیکشوئل' افراد کے لیے برابری‪ ،‬عزت اور رواداری کے‬
‫جذبات رکھیں۔ بے جنسیت کے بارے میں العلمی بھی اکثر متعصبانہ رویوں کا باعث بنتی‬
‫ہے۔ 'اے سیکشوئل' افراد کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ بے جنسیت کے بارے میں لوگوں‬
‫کی غلط فہمیاں دور کرنے کی کوشش کریں تاکہ غلط تصورات کو ختم کیا جا سکے۔‘‬
‫ثنا کاردار کے تجربے میں لوگ پاکستان کے ہوں یا برطانیہ کے اُن کے لیے بے جنسیت‬
‫کو سمجھنا اور قبول کرنا اب بھی بہت مشکل ہے۔‬
‫’کچھ لوگوں نے مجھے یہاں تک کہا کہ ’اے سیکشوئل‘ وہ لوگ ہوتے ہیں جنھیں کوئی‬
‫شریک زندگی نہیں ملتا اور پھر ’انگور َکھٹے ہیں‘ کے مصداق وہ بے جنسیت کی طرف آ‬ ‫ِ‬
‫جاتے ہیں۔ بے جنسیت کے بارے میں ایک غلط فہمی یہ بھی ہے کہ کوئی شخص اپنی‬
‫مرضی سے سیکس یا جنسی تعلق سے اجتناب کر رہا ہے۔ حاالنکہ یہ ایسی چیز ہے جس‬
‫پر کسی کا کوئی کنٹرول نہیں۔ اگر کوئی سیکس کرنے کی طرف مائل ہی نہیں ہو رہا تو وہ‬
‫کیسے سیکس کرے۔‘‬
‫تحقیقات | ‪24‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫’مذاق نہ اُڑائیں‘‬
‫ثنا کاردار کے بقول کیونکہ معاشرہ یہ امید کرتا ہے کہ انسانی فطرت پر عمل کرتے ہوئے‬
‫ایک مرد اور عورت آپس میں جسمانی تعلق قائم کریں گے اور بچے پیدا کریں گے اِس‬
‫لیے لوگوں کے لیے یہ سمجھنا بہت مشکل ہے کہ آخر ایک شخص سیکس کیے بغیر اپنی‬
‫زندگی ہنسی خوشی کیسے گزار سکتا ہے۔‬
‫’میں کسی کے ساتھ سیکس کروں نہ کروں اِس سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑنا چاہیے۔‬
‫لوگوں کو بس مزے لینے کا شوق ہے۔‘‬
‫’اگر کوئی کہہ رہا ہے کہ وہ ’اے سیکشوئل‘ ہے تو اُس کا مذاق نہ اُڑائیں بلکہ اُسے قبول‬
‫کرنے کی کوشش کریں۔ اُسے تبدیل کرنے کی کوششش بھی نہ کریں اِس سے وہ کئی ذہنی‬
‫مسائل کا شکار ہو سکتا ہے۔ اگر کسی کا بچہ ’اے سیکشوئل‘ ہے تو اُسے سمجھنے کی‬
‫کوشش کریں۔ اُس پر باتیں تھوپنے کے بجائے اُسے اِس قابل بنائیں کہ وہ خود تحقیق کرے‬
‫اور اپنی آزاد رائے قائم کرے۔‘‬
‫‪https://www.bbc.com/urdu/science-59378293‬‬
‫فائزر ویکسین ‪ 12‬سے ‪ 15‬سال کے بچوں میں ‪ 4‬ماہ بعد بھی ‪ 100‬فیصد‬
‫مؤثر قرار‬

‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪22 2021‬‬

‫— یہ بات کمپنی کی جانب سے جاری ڈیٹا میں بتائی گئی‬


‫فائزر اور بائیو این ٹیک نے کہا ہے کہ ان کی تیار کردہ کووڈ ‪ 19‬ویکسین ‪ 12‬سے ‪15‬‬
‫سال کی عمر کے بچوں کو بیماری سے طویل المعیاد تحفظ فراہم کرتی ہے۔کمپنیوں کی‬
‫جانب سے نیا ڈیٹا جاری کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا کہ اس عمر کے بچوں کو ویکسین‬
‫کی دوسری خوراک کے استعمال کے ‪ 4‬ماہ بعد بھی ‪ 100‬تحفظ حاصل تھا۔‬
‫اس تحقیق میں ‪ 12‬سے ‪ 15‬سال کی عمر کے ‪ 2228‬بچوں کو شامل کیا گیا تھا اور کمپنی‬
‫کی جانب سے اس ڈیٹا کے ذریعے اس عمر کے گروپ کے لیے ویکسین کی مکمل‬
‫منظوری حاصل کرنے کی درخواستیں امریکا اور دنیا کے دیگر حصوں میں جمع کرائی‬
‫جائے گی۔‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ دوسری خوراک کے استعمال کے کم از کم ‪ 6‬ماہ بعد بھی ان بچوں‬
‫میں تحفظ کے سنجیدہ تحفظات کا مشاہدہ نہیں ہوسکا۔‬

‫تحقیقات | ‪25‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫فائزر کے سی ای او البرٹ بورال نے ایک بیان میں بتایا کہ اس وقت جب دنیا بھر میں‬
‫ویکسینیشن کرانے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے‪ ،‬یہ اضافی ڈیٹا بچوں میں‬
‫ہماری ویکسین کے محفوظ اور مؤثر کے حوالے سے اعتماد کو بڑھائے گا۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ یہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ دنیا کے مختلف خطوں میں اس عمر کے‬
‫بچوں میں کووڈ ‪ 19‬کی شرح میں اضافے کو دیکھا گیا ہے جبکہ ویکسینیشن سست روی‬
‫سے ٓاگے بڑھ رہی ہے۔‬
‫امریکا میں مئی ‪ 2021‬کو ‪ 12‬سے ‪ 15‬سال کی عمر کے بچوں کے لیے فائزر ویکسین‬
‫کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی گئی تھی اور اب کمپنیوں کی جانب سے جلد مکمل‬
‫منظوری کے حصول کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔‬
‫امریکا میں ‪ 16‬سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے اس ویکسین کی مکمل‬
‫منظوری دی گئی ہے۔‬
‫تحقیق میں شامل ‪ 2228‬رضاکاروں میں سے ‪ 30‬میں عالمات والے کووڈ کیسز کی تصدیق‬
‫ہوئی اور وہ تمام پلیسبو گروپ کا حصہ تھے۔‬
‫ویکسین کی افادیت کا تسلسل جنس‪ ،‬نسل‪ ،‬موٹاپے اور پہلے سے بیماریوں کے شکار افراد‬
‫میں مستحکم سطح پر دیکھا گیا تھا‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172953/‬‬

‫تحقیقات | ‪26‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫صحت مند بالوں کے لیے بہترین غذائیں‬
‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪22 2021‬‬

‫ہم سب ہی چمکتے گھنے بالوں والی ماڈلز کے اشتہارات دیکھتے ہیں جن کی چمک دمک‬
‫آنکھوں کو چندھیا دیتی ہے اور وہ افراد جن کے بال صحت مند نہیں ہوتے وہ بھی اس کی‬
‫خواہش کرنے لگتے۔‬
‫اگرچہ مہنگے کنڈیشنرز‪ ،‬ٹریٹمنٹس اور دیگر پر پیسہ لگانا کوئی برا کام نہیں مگر جو غذا‬
‫ہم استعمال کرتے ہیں وہ بھی صحت مند بالوں کی کنجی ہے۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ بالوں کی افزائش اور گرنے‪ ،‬ان کی حالت اور معیار کا بڑا انحصار‬
‫ہمارے جینز پر ہوتا ہے‪،‬مگر ہماری زندگیوں کے دیگر عناصر بھی بالوں کی صحت پر‬
‫منفی اثرات مرتب کرتے ہیں جس سے وہ کمزور‪ ،‬خشک اور گرنے لگتے ہیں۔‬
‫ان کے بقول ان وجوہات میں غذائیت کی کمی‪ ،‬تناﺅ‪ ،‬ہارمونز میں تبدیلیاں‪ ،‬بہت زیادہ برش‬
‫کرنا اور ٹائیراڈز مسائل ہوسکتے ہیں۔یہاں درج ذیل میں ایسی غذاؤں کے بارے میں جان‬
‫سکیں گے جو بالوں کی صحت کے لیے مفید ہیں۔‬
‫بالوں کی چمک کے لیے مچھلی‬

‫تحقیقات | ‪27‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫مچھلی بالخصوص چربی والی مچھلی صحت مند اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے بھرپور‬
‫ہوتی ہے‪ٓ ،‬اپ کا جسم صحت کے لیے اہم ان فیٹی ایسڈز کو بنا نہیں پاتا تو ان کا حصول‬
‫غذا یا سپلیمنٹس سے ہوتا ہے۔‬
‫یہ فیٹی ایسڈز امراض سے تحفظ فراہم کرتے ہیں جبکہ جسم کو بالوں کی افزائش ‪ ،‬گھنا پن‬
‫اور جگمگاہٹ برقرار رکھنے کے لیے بھی ان کی ضرورت تھی۔‬
‫پالک‬
‫بیشتر سبز پتوں والی سبزیوں کی طرح پالک بھی متعدد غذائی اجزا سے بھرپور سبزی‬
‫ہے۔‬
‫اس میں وٹامن اے کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے جبکہ ٓائرن‪ ،‬بیٹا کیروٹین‪ ،‬فولیٹ اور‬
‫وٹامن سی بھی موجود ہوتے ہیں‪ ،‬جو صحت مند بالوں کے لیے ضروریت ہوتے ہیں۔‬
‫یہ اجزا بالوں کی نمی برقرار رکھتے ہیں تاکہ وہ بھربھرے پن کے شکار نہ ہوسکیں۔‬
‫امرود‬
‫یہ مزیدار پھل وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے جو بالوں کو ٹوٹنے سے بچاتا ہے۔‬
‫ایک کپ امردو میں ‪ 377‬ملی گرام وٹامن سی ہوتا ہے جو کہ روزانہ درکار کم از کم مقدار‬
‫ہے۔‬
‫ٓائرن سے بھرپور غذائیں‬
‫ٓائرن کی کمی بالوں کے گرنے کی رفتار کو بڑھا دیتی ہے‪ ،‬یہ اہم غذائی جز فوٹیفائیڈ‬
‫سیریلز‪ ،‬اجناس اور پاستا میں موجود ہوتی ہے‪ ،‬جبکہ دالوں‪ ،‬گائے کے گوشت بالخصوص‬
‫کلیجی میں اس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔‬
‫اور ہاں سبز پتوں والی سبزیاں بھی اس کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں۔‬
‫چکن‬
‫بالوں کو گھنا کرنا چاہتے ہیں؟ تو غذا میں مناسب مقدار میں پروٹین کا حصول یقینی بنائیں۔‬
‫پروٹین بالوں کی افزائش کے لیے اہم جز ہے کیونکہ یہ پرانے بالوں کو گرنے نہیں دیتا۔‬
‫چکن کا گوشت پروٹین کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے کیونکہ اس میں نقصان دہ چربی کی‬
‫مقدار گائے کے گوشت کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔‬
‫شکرقندی‬
‫بال خشک ہونے سے ان کی جگمگاہٹ ختم ہوجاتی ہے‪ ،‬مگر شکرقندی جسم کو ایک فائدہ‬
‫مند اینٹی ٓاکسائیڈنٹ بیٹا کیروٹین فراہم کرتی ہے۔‬
‫ہمارا جسم بیٹا کیروٹین کو وٹامن اے میں تبدیل کردیتا ہے‪ ،‬جو بالوں کو خشک اور‬
‫روکھنے پن سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔‬
‫اس کے عالوہ یہ کھوپڑی کے غدود کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ ایک چکنائی واال‬
‫سیال سیبم تیار کرے تاکہ وہ خشک نہ ہوسکے۔ یہ غذائی جز گاجر‪ ،‬کدو اور ٓام کے ذریعے‬
‫بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔‬
‫دارچینی‬

‫تحقیقات | ‪28‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫دارچینی کی ایک چٹکی کا چائے یا کسی کھانے کی چیز میں ڈال کر استعمال کرنا خون‬
‫کے بہاؤ میں مدد کرتا ہے۔‬
‫اس سے بالوں کی جڑوں کو ٓاکسیجن اور ضرورت کے مطابق اجزا ملتے ہیں۔‬
‫انڈے‬
‫پروٹین اور ٓائرن کے حصول کا ایک بہترین ذریعہ انڈے بھی ہیں جبکہ ان میں ایک بی‬
‫وٹامن بائیوٹین بھی موجود ہوتا ہے جو بالوں کی افزائش میں مدد کرتا ہے۔‬
‫جسم میں اس وٹامن کی کمی گنج پن یا بالوں کے گرنے کا باعث بن سکتی ہے جبکہ یہ‬
‫وٹامن ناخنوں کی مضبوطی کے لیے بھی ضروری ہوتا ہے‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172957/‬‬

‫کووڈ ‪ 19‬سے متاثر ہونے کے بعد بھی ویکسینیشن کی ضرورت ہوتی‬


‫ہے‪ ،‬تحقیق‬
‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪22 2021‬‬
‫— یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی‬
‫کووڈ ‪ 19‬سے بیمار ہونے کے بعد حاصل ہونے والی قدرتی مدافعت ویکسینیشن نہ کرانے‬
‫کا جواز نہیں کیونکہ ایسے مریضوں میں دوبارہ بیماری کا خطرہ ہوتا ہے۔‬
‫یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔‬
‫پٹسبرگ یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ ‪ 19‬سے متاثر ہونے کے بعد‬
‫اسے شکست دینے والے افراد میں بننے والی اینٹی باڈیز کی سطح لوگوں میں نمایاں حد‬
‫تک مختلف ہوسکتی ہے اور اکثر کیسز میں یہ اتنی زیادہ نہیں ہوتی جو لوگوں کو دوبارہ‬
‫بیمار ہونے سے تحفظ فراہم کرسکے۔‬
‫تحقیق میں کووڈ ‪ 19‬کی معتدل شدت کا سامنا کرنے والے بالغ افراد میں صحتیابی کے بعد‬
‫اینٹی باڈیز کی سطح کی جانچ پڑتال کی گئی۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ‪ 30‬سال سے کم عمر افراد میں اینٹی باڈیز کی سطح زیادہ‬
‫عمر کے مریضوں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ہر ایک‬
‫بالخصوص ‪ 30‬سال سے کم عمر افراد کو بیماری کو شکست دینے کے بعد بھی‬
‫ویکسینیشن کرالینی چاہیے۔‬
‫محققین نے بتایا کہ ہم ایسے متعدد افراد کو جانتے ہیں جو سوچتے ہیں کہ میں کووڈ کا‬
‫سامنا ہوچکا ہے تو اب ویکسین کی ضرورت نہیں‪ ،‬مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کچھ‬

‫تحقیقات | ‪29‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫مریضوں بالخصوص جوان افراد میں بیماری کے بعد اینٹی باڈی یادداشت کچھ زیادہ اچھی‬
‫نہیں ہوتی۔‬
‫اس تحقیق میں ‪ 19‬سے ‪ 79‬سال کی عمر کے ‪ 173‬افراد کے مدافعتی ردعمل کا تجزیہ کیا‬
‫گیا تھا جن میں بیماری کی شدت معمولی یا معتدل تھی اور انہیں ہسپتال میں داخل ہونے کی‬
‫ضرورت نہیں پڑی تھی۔‬
‫اینٹی باڈیز کی جانچ پڑتال خون کے نمونوں کے ذریعے کی گئی اور محققین نے دریافت‬
‫کیا کہ کچھ افراد میں اینٹی باڈیز کی سطح بہت زیادہ جبکہ کچھ میں بہت کم تھی۔‬
‫زیادہ اینٹی باڈیز والے نمونے کورونا وائرس کو ناکارہ بنانے کی صالحیت رکھتے تھے‬
‫جبکہ کم سطح والے نمونے ایسا نہیں کرسکے۔‬
‫مگر تحقیق میں اس سطح کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی تھی جو کووڈ ‪ 19‬سے دوبارہ‬
‫بچانے کے لیے ضروری ہے بلکہ اس میں یہ دیکھا گیا کہ اینٹی باڈیز کی موجودگی میں‬
‫بیماری کا امکان ہوتا ہے یا نہیں۔‬
‫محققین نے بتایا کہ ہم نے متعدد ایسے افراد کو دیکھا ہے جو ایک بار بیمار ہونے کے بعد‬
‫احتیاطی تدابیر کو چھوڑ دیتے ہیں۔‬
‫خیال رہے کہ کووڈ ‪ 19‬اور قدرتی مدافعت کے حوال ےسے ابھی بھی بہت کچھ معلوم نہیں‬
‫جیسے کچھ افراد میں اینٹی باڈیز کی سطح بہت زیادہ اور دیگر میں کم کیوں ہوتی ہے‪ ،‬ری‬
‫انفیکشن سے بچانے کے لیے اینٹی باڈیز کی سطح کتنی ہونی چاہیے یا قدرتی مدافعت‬
‫کتنے عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے وغیرہ۔‬

‫تحقیقات | ‪30‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫محققین نے کہا کہ لوگوں کے فیصلوں پر کئی طرح کی گمراہ کن تفصیالت اثرانداز ہوتی‬
‫ہیں اور قدرتی مدافعت کے حوالے سے بھی اکثر افراد کو زیادہ معلومات حاصل نہیں۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور‬
‫پر جاری کیے گئے ‪medRxiv‬‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172952/‬‬

‫ادرک‪ ،‬لیموں‪ ،‬دار چینی‪ ،‬زیرہ‪ ،‬کالی مرچ کے حیران ُکن فوائد‬
‫اکتوبر ‪23 2021 ،‬‬

‫انسانی جسم کے لیے جتنا مثبت غذا کا استعمال ضروری ہے اتنا ہی جسم سے مضر صحت مواد‬
‫کی صفائی بھی ضروری ہے جس کے لیے گھر میں موجود چند مسالوں کی مدد سے بنا ڈیٹاکس‬
‫واٹر تیار کیا جا سکتا ہے جس کے صحت پر حیران کن فوائد حاصل ہوتے ہیں۔‬
‫غذائی ماہرین کی جانب سے معدے‪ ،‬گردے اور جگر کی صفائی کے لیے ڈیٹاکس واٹر کا استعمال‬
‫تجویز کیا جاتا ہے‪ ،‬یہ ڈیٹاکس واٹر کئی طرح کے مختلف طریقوں سے تیار کیے جاتے ہیں‪ ،‬ڈیٹاکس‬
‫واٹر کے استعمال سے نا صرف جسم سے مضر صحت مادوں کا صفایا ہوتا ہے بلکہ دل کی صحت‬
‫برقرار‪ِ ،‬ج لد‪ ،‬بالوں ‪ ،‬نظام ہاضمہ‪ ،‬میٹا بالزم بہتر ہوتا ہے اور وزن میں کمی بھی واقع ہوتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪31‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ڈائٹیشنز کے مطابق ہر گھر میں موجود گرم مسالوں کی مدد سے بنے ڈیٹاکس واٹر کا اگر باقاعدگی‬
‫سے استعمال کر لیا جائے تو ِا س کے نتیجے میں ناصرف اضافی وزن میں کمی ہوتی ہے بلکہ یہ‬
‫ڈیٹاکس واٹر شوگر‪ ،‬دل کے مریضوں‪ ،‬خواتین کے پوشیدہ امراض اور ہائی کولیسٹرول لیول رکھنے والوں‬
‫کے لیے نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔‬
‫اس ڈیٹاکس واٹر کو گردوں اور ہائی بلڈ پریشر کے مریض استعمال نہ کریں‪ ،‬تیزابیت کی شکایت‬
‫رکھنے والے افراد اس ڈیٹاکس واٹر سے لیموں نکال کر باقی اجزاء کا استعمال کر سکتے ہیں۔‬
‫‪ :‬گرم مسالوں کی مدد سے ڈیٹاکس واٹر بنانے کا ٓاسان طریقہ مندرجہ ذیل ہے‬
‫اس ڈیٹاکس واٹر کو بنانے کے لیے ایک چمچ ادرک‪ ،‬دو لیموں چھلکوں سمیت‪ ،‬ایک چوتھائی چمچ‬
‫سفید زیرہ‪ ،‬ایک انچ دار چینی کا ٹکڑا‪ ،‬ایک چمچ چیا سیڈز اور ایک چوتھائی چمچ ثابت کالی مرچ لے‬
‫لیں۔‬
‫ڈیٹاکس واٹر بنانے کے لیے ایک لیٹر پانی ابال لیں‪ ،‬پانی بوائل ہونے پر چولہا بند کر لیں اور اب اس‬
‫میں ایک چمچ ادرک کا پیسٹ‪ ،‬دو لیموں چھلکوں سمیت قتلے کٹے ہوئے‪ ،‬ایک چوتھائی چمچ‬
‫سفید زیرہ‪ ،‬ایک انچ دار چینی کا ٹکڑا اور ایک چوتھائی چمچ ثابت کالی مرچ شامل کر کے ڈھانپ دیں۔‬
‫پانی ٹھنڈا ہونے پر اب اسے چھان لیں اور چیا سیڈز شامل کر کے ایک بوتل میں پانی محفوظ کر لیں۔‬
‫یہ ڈیٹاکس واٹر ایک ساتھ ختم نہیں کرنا ہے بلکہ سارا دن سادے پانی کے ساتھ مال کر یا ٓادھا‬
‫ٓادھا کپ کر کے پی پئیں۔‬
‫اس ڈیٹاکس واٹر کے استعمال کے نتیجے میں بغیر کھانے پینے کی روٹین میں‪  ‬تبدیلی الئے ایک‬
‫مہینے میں ‪ 2‬سے ‪ 3‬کلو وزن کم کیا جا سکتا ہے۔‬
‫‪https://jang.com.pk/news/1001800‬‬

‫شادی شدہ جوڑوں پر مرتب ہونے واال ایک حیرت انگیز اثر‬
‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪23 2021‬‬

‫— یہ دلچسپ انکشاف امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے ٓایا‬
‫اگر ایک شادی شدہ جوڑے کو اکٹھے رہتے ہوئے متعدد برس گزر چکے ہوں اور ان کا‬
‫رشتہ اچھا ہو تو ایک ایسا حیرت انگیز اثر دیکھنے میں ٓاتا ہے جو ناقابل یقین ہے۔‬
‫یقین کرنا شاید مشکل ہو مگر متعدد برس تک ساتھ رہنے والے جوڑوں کے دل ایک ساتھ‬
‫دھڑکتے ہیں مگر ایسا اسی وقت ہوتا ہے جب ان کا زندگی کا سفر اچھا گزرا ہو۔‬

‫یہ دلچسپ انکشاف امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے ٓایا۔‬

‫تحقیقات | ‪32‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫الینواس یونیورسٹی کی تحقیق میں طویل عرصے سے اکٹھے معمر جوڑوں کی نبض اور‬
‫قربت کی جانچ پڑتال الیکٹرونک مانیٹرنگ ڈیوائسز کی مدد سے کی۔‬
‫محققین نے دریافت کیا کہ ایک دوسرے کے قریب بیٹھنے پر ہر جوڑے کے کسی ایک‬
‫رکن نے دوسرے کی دھڑکن کی رفتار پر اثرات مرتب کیے۔‬
‫مگر تحقیق میں ‪ 2‬دل ایک دھڑکن کے اس پیٹرن کی وجہ کو دریافت نہیں کیا جاسکا۔‬
‫محققین نے بتایا کہ شادی شدہ جوڑوں پر تحقیق کے دوران ماہرین کی جانب سے مختلف‬
‫سواالت پوچھ کر خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی جانب سے بامقصد جواب دیئے جائیں گے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ مگر عمر بڑھنے کے ساتھ اور بہت زیادہ وقت اکٹھے گزارنے کے بعد‬
‫جوڑے اس سوال پر ہنستے ہیں کہ وہ ایک دوسرے سے کتنے مطمئن ہیں یا کس حد تک‬
‫مخلص ہیں‪ ،‬کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ شادی ‪ 30‬یا ‪ 40‬سال بعد وہ خود کو ایک دوسرے‬
‫کے لیے وقف ہی سمجھتے ہیں۔‬
‫اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے ایسے جوڑوں کے تعلق کی جانچ پڑتال کی۔‬
‫محققین نے بتایا کہ یقینا ً ایک دوسرے کے قریب رہنا ہمیشہ اچھا نہیں ہوتا بلکہ اچھا تعلق‬
‫زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔‬

‫انہوں نے کہا کہ ہم نے دھڑکنوں کی ہم ٓاہنگی کی وجہ اور اثر پر توجہ مرکوز نہیں کی‬
‫تھی مگر ہم نے دریافت کیا کہ جب جوڑے ایک دوسرے کے قریب ہوتے ہیں تو ان کے‬
‫دل کی دھڑکن کچھ طریقوں سے کسی حد تک بامقصد انداز سے اکٹھے دھڑکنے لگتے‬
‫ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪33‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس تحقیق میں ‪ 10‬جوڑوں کو شامل کیا گیا تھا جن کے تعلق کو ‪ 14‬سے ‪ 65‬سال ہوچکے‬
‫تھے اور ان کی عمریں ‪ 64‬سے ‪ 88‬سال کے درمیان تھیں۔‬
‫ان سب کی مانیٹرنگ ‪ 2‬ہفتے تک کی گئی اور انہیں ایک باڈی ٹریکر دن بھر پہنا کر رکھا‬
‫گیا تاکہ رئیل ٹائم میں دھڑکن کی جانچ پڑتال کی جاسکے جبکہ ایک اور ڈیوائس بھی‬
‫استعمال کی گئی تھی۔‬
‫تحقیقی ٹیم کی جانب سے ان افراد کو ہر صبح فون کرکے دونوں ڈیوائسز کے استعمال‬
‫کرنے کی یاد دہانی کرائی جبکہ شام کو رابطہ کرکے صحت‪ ،‬شخصیت اور دن بھر میں‬
‫ایک دوسرے سے تعلق کے مختلف پہلوؤں سے واقفیت حاصل کی گئی۔‬
‫انہوں نے دریافت کیا کہ جب جوڑے ایک دوسرے کے قریب ہوتے ہیں تو دونوں کے دل‬
‫ایک دوسرے کی دھڑکن کی لے پر کام کرنے لگتے ہیں۔‬
‫محققین کے مطابق زیادہ تر شوہر کی دھڑکن اس حوالے سے بیوی کی دھڑکن پر اثرانداز‬
‫ہوتی ہے‪ ،‬مگر کئی بار یہ الٹ بھی ہوتا ہے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ جب ایک فرد دوسرے میں اس طرح کے اثر کو متحرک کرتا ہے تو ان‬
‫کے اندر ایک منفرد سطح کا تعلق بنتا ہے جو ان کی ذہنیت اور دن بھر کے معموالت پر‬
‫اثرانداز ہوتا ہے۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج جریدے جرنل ٓاف سوشل اینڈ پرسنل ریلیشن شپ میں شائع ہوئے‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172997/‬‬

‫ویکسینیشن مکمل کرانے والے‪ M‬کن افراد میں کووڈ کا خطرہ زیادہ ہوتا‬
‫ہے؟‬

‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪23 2021‬‬

‫ویکسینیشن مکمل کرانے والے ایسے افراد میں کووڈ کے بریک تھرو انفیکشن (ویکسینیشن‬
‫کے بعد بیمار ہونے والے افراد کے لیے استعمال ہونے والی اصطالح) سے ہسپتال میں‬
‫داخلے کا خطرہ ہوتا ہے جن کی عمر زیادہ ہو یا وہ مخصوص امراض کے شکار ہوں۔‬
‫یہ بات وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں بتائی گئی۔‬
‫رپورٹ کے مطابق ذیابیطس‪ ،‬پھیپھڑوں کے دائمی امراض‪ ،‬گردوں کے امراض اور‬
‫کمزور مدافعتی نظام کے حامل افراد میں بریک تھرو انفیکشن کے سنگین اثرات کا خطرہ‬
‫ہوتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪34‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ امریکا میں ‪ 2021‬کے دوران ویکسینیشن مکمل کرانے والے‬
‫افراد میں ‪ 18‬الکھ ‪ 90‬ہزار بریک تھرو کیسز کی تصدیق ہوئی جن میں سے ‪ 72‬ہزار‬
‫ہسپتال میں داخل ہوئے اور ‪ 20‬ہزار ہالکتیں ہوئیں۔‬
‫اگرچہ کووڈ کے باعث ہسپتال پہنچنے والے اکثر ایسے افراد تھے جن کی ویکسینیشن نہیں‬
‫ہوئی تھی‪ ،‬مگر حالیہ مہینوں میں بریک تھرو انفیکشن کا سامنا کرنے والے افراد کے‬
‫ہسپتال پہنچنے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔‬
‫اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکی جریدے نے ایسے گروپس کا تجزیہ کیا جن میں‬
‫ویکسینیشن کے بعد کووڈ کی پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫سی ڈی سی ک یجانب سے بریک تھرو کیسز کا واضح ڈیٹا جاری نہیں کیا گیا مگر اس‬
‫رپورٹ کے لیے وال اسٹریٹ جرنل نے ‪ 2‬کروڑ ‪ 10‬الکھ ویکسینینش مکمل کرانے والے‬
‫افراد اور امریکی ریاستوں کی رپورٹس کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔‬
‫رپورٹ کے مطابق ذیابیطس‪ ،‬پھیپھڑوں اور گردوں کے دائمی امراض سے متاثر افراد میں‬
‫ویکسینیشن مکمل کرانے کے بعد بھی کووڈ سے متاثر ہونے پر ہسپتال میں داخلے کا‬
‫خطرہ دیگر ویکسینیشن کرانے والے افراد سے دگنا زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ تمام بریک تھرو کیسز میں لوگوں کو ہسپتال کا رخ نہیں کرنا‬
‫پڑتا مگر مخصوص امراض سے یہ امکان بڑھتا ہے۔‬
‫تجزیے میں بتایا گیا کہ معمر افراد میں بریک تھرو انفیکشن کی شدت زیادہ ہونے کا خطرہ‬
‫زیادہ ہوتا ہے کیونکہ عمر بڑھنے سے مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے۔‬
‫یہی وجہ ہے کہ بریک تھرو کیسز میں ہونے والی ‪ 80‬فیصد اموات ‪ 65‬سال یا اس سے‬
‫زائد عمر کے افرد کی ہوئیں‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1173008/‬‬

‫تحقیقات | ‪35‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کووڈ ویکسین کی اضافی خوراک زیادہ ٹھوس اور طویل المعیاد تحفظ‬
‫فراہم کرتی ہے‪ ،‬تحقیق‬
‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪23 2021‬‬

‫یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی‬


‫کووڈ ‪ 19‬ویکسینز کا بوسٹر ڈوز ابتدائی ‪ 2‬خوراکوں کے مقابلے میں زیادہ ٹھوس اور‬
‫طویل المعیاد تحفظ کو متحرک کرتی ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی‬
‫تحقیق میں سامنے ٓائی۔‬
‫نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسینیشن مکمل کرانے والے‬
‫ایسے افراد میں بوسٹر ڈوز کا ردعمل زیادہ بہترین ہوتا ہے جو ماضی میں کووڈ کو‬
‫شکست دے چکے ہوتے ہیں۔‬
‫محققین نے بتایا کہ چونکہ اینٹی باڈی لیول بہت زیادہ ہوتا ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ‬
‫بوسٹر ڈوز سے ہمیں ویکسین کی ابتدائی ‪ 2‬خوراکوں کے مقابلے میں زیادہ طویل عرصے‬
‫تک تحفظ ملتا ہے۔اس تحقیق میں ‪ 33‬صحت مند ایسے جوان افراد کو شامل کیا گیا تھا جن‬
‫کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی تھی۔‬
‫ان افراد کی اوسط عمر ‪ 43‬سال تھی یعنی نصف درمیانی عمر جبکہ باقی جوان تھے۔‬
‫تحقیقات | ‪36‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تحقیق کے لیے ان افراد کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا۔تحقیق میں دریافت کیا گیا‬
‫کہ فائزر یا موڈرنا ویکسینز کی ‪ 2‬خوراکوں کے استعمال کے ‪ 9‬ماہ بعد وائرس ناکارہ‬
‫بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں ‪ 10‬گنا کمی ٓاچکی تھی۔‬
‫مگر بوسٹر ڈوز کے استعمال کے بعد اینٹی باڈیز کی سطح میں ‪ 25‬گنا اضافہ ہوا اور یہ‬
‫تعداد ابتدائی ‪ 2‬خوراکوں کے بعد بننے والی اینٹی باڈیز سے ‪ 5‬گنا سے زیادہ تھی۔‬
‫مگر تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کووڈ کو شکست دینے کے بعد ویکسینیشن‬
‫کرانے والے افراد میں بوسٹر ڈوز کے بعد اینٹی باڈیز کی سطح میں ‪ 50‬گنا اضافہ ہوا۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور‬
‫پر جاری کیے گئے‪ ،‬تو انہیں ابتدائی نتائج تصور کیا جاسکتا ہے۔ ‪medRxiv‬‬
‫محققین نے بتایا کہ بوسٹر ڈوز سے ڈیلٹا وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح‬
‫میں بھی بڑھ گئی‪ ،‬مگر یہ ردعمل وائرس کی اوریجنل قسم کے خالف اس سے بھی زیادہ‬
‫تھوس ہوتا ہے‪ ،‬کیونکہ وہ ویکسینز کا بنیادی ہدف ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ نتائج ان افراد کے لیے اہم ہیں جو بوسٹر شاٹ کے استعمال پر غور‬
‫کررہے ہیں۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایم ٓار این اے ویکسینز سے کووڈ ‪ 19‬کے سنگین کیسز‬
‫کے خالف زیادہ تھفظ ملتا ہے‪ ،‬مگر یہ اثر وقت کے ساتھ کم ہونے لگتا ہے بالخصوص ان‬
‫اینٹی باڈیز کی سطح میں جو بیماری کی روک تھام کرتی ہیں۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم ویکسینیشن کے بعد بیماری کے کیسز کی شرح مٰ ں‬
‫اضافے کو دیکھ رہے ہیں بالخصوص اس وقت جب زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کے پھیل رہی‬
‫ہے۔‬
‫ماہرین نے کہا کہ تحقیق میں شامل لوگوں کی تعداد کم تھی مگر زیادہ امکان یہی ہے کہ‬
‫بڑی ٓابادی میں بھی یہی اثرات دیکھنے میں ٓائیں گے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1173012/‬‬

‫موسم سرما میں ہلدی استعمال کرنے کے فوائد‬


‫نومبر ‪24 2021 ،‬‬

‫ہلدی کا قدیم زمانے سے بطور غذا اور دوا استعمال کیا جا رہا ہے جس کے صحت پر بے‬
‫شمار طبی اثرات مرتب ہوتے ہیں‪ ،‬ہلدی میں اینٹی انفالمینٹری اور اینٹی ٓاکسیڈنٹ‬
‫خصوصیات پائے جانے کے سبب اس کا استعمال ماہرین کی جانب سے بھی تجویز کیا جاتا‬
‫ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪37‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫سردیوں کے موسم کو بڑی تعداد میں لوگ پسند کرتے ہیں مگر اِس کے ٓانے سے متعدد‬
‫بیماریاں‪ ،‬انفیکشن اور وائرل بھی سر اٹھا لیتے ہیں جن سے تحفظ کے لیے احتیاط اور‬
‫عالج دونوں‪ ‬ضروری ہیں اور یہ ایک بطور غذا ہلدی کے ذریعے کیا جا سکتا ہے‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق ٓاسانی سے دستیاب قدرتی جڑی بوٹی ہلدی جگر کی صحت میں‬
‫اہم کردار ادا کرتی ہے‪ ،‬ہلدی کی چائے جگر سمیت مجموعی صحت پر بھی مثبت اثرات‬
‫مرتب کرتی ہے۔‬
‫سردیوں میں گرم تاثیرکھنے والی ہلدی سے بنے چند مشروبات ناصرف غذائیت کی بنا پر‬
‫بے حد مفید ہوتے ہیں بلکہ یہ مزیدار بھی ہوتے ہیں جن کا استعمال سرد موسم میں الزمی‬
‫ہے۔‬
‫سردیوں میں ہلدی کا استعمال بطور دوا کیسے کیا جا سکتا ہے اس کا طریقہ درج ذیل ہے‬
‫ہلدی اور اجوائن کا پانی‬
‫اجوائن اور ہلدی کا پانی بنانے کے لیے اجوائن کو رات بھر کے لیے بھگو کر رکھ دیں‪،‬‬
‫صبح اس پانی اور اجوائن میں‪ ‬ہلدی شامل کر کے پکا لیں‪ ،‬ہلدی اور اجوائن سے بنی‬
‫صحت بخش چائے تیار ہے۔‬
‫ہلدی اور دودھ ( گولڈن ملک)‬
‫انٹرنیٹ پر ان دنوں گولڈن ملک (ہلدی واال دودھ) کا ذکر بڑا عام ہے‪ ،‬گولڈن ِملک صحت‬
‫کے حوالے سے بے شمار فوائد کا مجموعہ کہالتا ہے‪ ،‬سردیوں میں نیم گرم دودھ میں‬
‫ہلدی ڈال کر استعمال کرنے سے جسم میں گرمی پیدا ہوتی ہے‪ ،‬اس کے عالوہ یہ دودھ‬

‫تحقیقات | ‪38‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ہڈیوں کو مضبوط بنا کر کمزوری سے بھی بچاتا ہے‪ ،‬اس مشروب میں‪ ‬ہلدی کی شکل میں‬
‫اینٹی ٓاکسیڈنٹس اجزا ہونے کے سبب جسم سے سوزش (انفلیمیشن) کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔‬

‫نارنجی‪ ،‬لیموں‪ ،‬ادرک اور ہلدی سے بنا مشروب‬

‫تحقیقات | ‪39‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ایک گالس گاجر کا جوس لیں اور اب اس میں باقی اجزاء‪  ‬ادرک کا رس اور ہلدی شامل‬
‫کر لیں‪ ،‬پینے سے قبل اس میں‪ ‬لیموں کا رس اور شہد بھی شامل کر لیں‪ ،‬غذائیت سے‬
‫بھرپور مزیدار گاجر اور ہلدی کا جوس تیار ہے۔‬
‫ہلدی سے بنا ِملک کوکٹیل‬
‫ایک گالس نیم گرم دودھ میں سب سے پہلے ہلدی کو اچھی طرح سے مکس کر لیں‪ ،‬اب‬
‫اس میں ناریل دودھ‪ ،‬شہد‪ ،‬جائفل‪ ،‬دار چینی اور ادرک کا پأوڈر شامل کر کے نوش فرمائیں۔‬
‫نارنجی‪ ،‬ہلدی‪ ،‬ونیال اور دہی کی اسموتھی‬
‫نارنجی کا جوس اس وقت مزید صحت بخش ہو جاتا ہے جب اس میں ہلدی بھی شامل کر لی‬
‫جائے۔‬
‫دہی کی اسموتھی بنانے کے لیے ونیال فلیورڈ دہی میں ہلدی‪ ،‬جما ہوا یک عدد کیال‪ ،‬دار‬
‫چینی پأوڈر (حسب ذائقہ) اور شہد پھینٹ لیں اور اخروٹ کے ساتھ گارنش کر کے نوش‬
‫کریں۔‬
‫‪https://jang.com.pk/news/1015901‬‬

‫موسم سرما میں ہلدی استعمال کرنے کے فوائد‬


‫نومبر ‪24 2021 ،‬‬

‫ہلدی کا قدیم زمانے سے بطور غذا اور دوا استعمال کیا جا رہا ہے جس کے صحت پر بے‬
‫شمار طبی اثرات مرتب ہوتے ہیں‪ ،‬ہلدی میں اینٹی انفالمینٹری اور اینٹی ٓاکسیڈنٹ‬
‫خصوصیات پائے جانے کے سبب اس کا استعمال ماہرین کی جانب سے بھی تجویز کیا جاتا‬
‫ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪40‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫سردیوں کے موسم کو بڑی تعداد میں لوگ پسند کرتے ہیں مگر اِس کے ٓانے سے متعدد‬
‫بیماریاں‪ ،‬انفیکشن اور وائرل بھی سر اٹھا لیتے ہیں جن سے تحفظ کے لیے احتیاط اور‬
‫عالج دونوں‪ ‬ضروری ہیں اور یہ ایک بطور غذا ہلدی کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق ٓاسانی سے دستیاب قدرتی جڑی بوٹی ہلدی جگر کی صحت میں‬
‫اہم کردار ادا کرتی ہے‪ ،‬ہلدی کی چائے جگر سمیت مجموعی صحت پر بھی مثبت اثرات‬
‫مرتب کرتی ہے۔‬
‫سردیوں میں گرم تاثیرکھنے والی ہلدی سے بنے چند مشروبات ناصرف غذائیت کی بنا پر‬
‫بے حد مفید ہوتے ہیں بلکہ یہ مزیدار بھی ہوتے ہیں جن کا استعمال سرد موسم میں الزمی‬
‫ہے۔‬
‫سردیوں میں ہلدی کا استعمال بطور دوا کیسے کیا جا سکتا ہے اس کا طریقہ درج ذیل ہے‬
‫‪:‬‬
‫ہلدی اور اجوائن کا پانی‬
‫اجوائن اور ہلدی کا پانی بنانے کے لیے اجوائن کو رات بھر کے لیے بھگو کر رکھ دیں‪،‬‬
‫صبح اس پانی اور اجوائن میں‪ ‬ہلدی شامل کر کے پکا لیں‪ ،‬ہلدی اور اجوائن سے بنی‬
‫صحت بخش چائے تیار ہے۔‬
‫ہلدی اور دودھ ( گولڈن ملک)‬
‫انٹرنیٹ پر ان دنوں گولڈن ملک (ہلدی واال دودھ) کا ذکر بڑا عام ہے‪ ،‬گولڈن ِملک صحت‬
‫کے حوالے سے بے شمار فوائد کا مجموعہ کہالتا ہے‪ ،‬سردیوں میں نیم گرم دودھ میں‬
‫ہلدی ڈال کر استعمال کرنے سے جسم میں گرمی پیدا ہوتی ہے‪ ،‬اس کے عالوہ یہ دودھ‬

‫تحقیقات | ‪41‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ہڈیوں کو مضبوط بنا کر کمزوری سے بھی بچاتا ہے‪ ،‬اس مشروب میں‪ ‬ہلدی کی شکل میں‬
‫اینٹی ٓاکسیڈنٹس اجزا ہونے کے سبب جسم سے سوزش (انفلیمیشن) کا خاتمہ ہو جاتا ہے‬
‫نارنجی‪ ،‬لیموں‪ ،‬ادرک اور ہلدی سے بنا مشروب‬
‫ایک گالس گاجر کا جوس لیں اور اب اس میں باقی اجزاء‪  ‬ادرک کا رس اور ہلدی شامل‬
‫کر لیں‪ ،‬پینے سے قبل اس میں‪ ‬لیموں کا رس اور شہد بھی شامل کر لیں‪ ،‬غذائیت سے‬
‫بھرپور مزیدار گاجر اور ہلدی کا جوس تیار ہے۔‬
‫ہلدی سے بنا ِملک کوکٹیل‬
‫ایک گالس نیم گرم دودھ میں سب سے پہلے ہلدی کو اچھی طرح سے مکس کر لیں‪ ،‬اب‬
‫اس میں ناریل دودھ‪ ،‬شہد‪ ،‬جائفل‪ ،‬دار چینی اور ادرک کا پأوڈر شامل کر کے نوش فرمائیں۔‬
‫نارنجی‪ ،‬ہلدی‪ ،‬ونیال اور دہی کی اسموتھی‬
‫نارنجی کا جوس اس وقت مزید صحت بخش ہو جاتا ہے جب اس میں ہلدی بھی شامل کر لی‬
‫جائے۔‬
‫دہی کی اسموتھی بنانے کے لیے ونیال فلیورڈ دہی میں ہلدی‪ ،‬جما ہوا یک عدد کیال‪ ،‬دار‬
‫چینی پأوڈر (حسب ذائقہ) اور شہد پھینٹ لیں اور اخروٹ کے ساتھ گارنش کر کے نوش‬
‫کریں‬
‫‪https://jang.com.pk/news/1015901‬‬

‫کرونا کا چیونگم سے عالج‪ ،‬سائنسدانوں نے بڑی کامیابی حاصل کرلی‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪24 2021‬‬

‫کرونا وائرس سے متاثرہ افراد بات کرنے‪ ،‬سانس لینے یا کھانسی کے ذریعے اس بیماری‬
‫کو اردگرد موجود لوگوں میں منتقل کرسکتے ہیں۔‬
‫مگر اب طبی ماہرین نے کووڈ کے مریضوں سے وائرس کے ٓاگے پھیالؤ کی روک تھام‬
‫کا ایک منفرد طریقہ تیار کرلیا ہے۔‬
‫طبی ماہرین نے ایک تجرباتی چیونگم تیار کی ہے جو وائرس کے پھیالؤ کی روک تھام‬
‫ٰ‬
‫دعوی امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے‬ ‫میں معاون ثابت ہوسکے گی‪ ،‬یہ‬
‫ٓایا۔پنسلوانیا یونیورسٹی کے ماہرین نے ایسی چیونگم تیار کی ہے جس میں ایک ایسا پروٹین‬

‫تحقیقات | ‪42‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫موجود ہے جو کرونا وائرس کے ذرات کو ‘قید’ کرلیتا ہے‪،‬اس طرح یہ چیونگم لعاب دہن‬
‫میں موجود وائرس کی تعداد کو محدود کرسکے گی‬
‫تحقیق کے مطابق لعاب دہن میں وائرس کی مقدار میں کمی سے متاثرہ افراد کے بات‬
‫کرنے‪ ،‬سانس لینے یا کھانسی سے وائرس کے ٓاگے پھیلنے کی روک تھام کرنے میں مدد‬
‫مل سکے گی۔‬
‫تحقیق کے مطابق یہ چیونگم ذائقے میں عام چیونگم جیسی ہی ہے اور اسے عام درجہ‬
‫حرارت میں برسوں تک محفوط رکھا جاسکتا ہے‪ ،‬اور ہاں چبانے سے ایس ٹو پروٹین‬
‫مالیکیولز کو نقصان نہیں پہنچتا تو اس کو بغیر کسی ڈر کے کھایا جاسکتا ہے‪ ،‬اس تحقیق‬
‫کے نتائج جریدے مالیکیولر تھراپی میں شائع ہوئے‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/experimental-chewing-gum-may-reduce-virus-‬‬
‫‪spread/‬‬

‫جراحی کے بعد انفیکشن سے خبردار کرنے والی ’زخم والی سیلفی‘‬

‫ویب ڈیسک‪ ‬‬
‫‪ ‬بدھ‪ 24  ‬نومبر‪2021  ‬‬

‫اگرپیچیدہ ٓاپریشن کے بعد ڈاکٹروں کو تواتر سے زخم کی تصویر بھیجی جائیں تو اس سے‬
‫انفیکشن اور دیگر امراض کا بروقت عالج کیا جاسکتا ہے‬
‫ایڈنبرا‪ :‬سرجن حضرات کی جانب سے کئے گئے ایک سروے کے بعد معلوم ہوا کہ‬
‫ٓاپریشن سے گزرنے والے مریض اگر اپنے زخم کی تصویر بھیجتے رہیں تو زخم کی‬

‫تحقیقات | ‪43‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ٹھیک ہونے یا بگڑنے کا بہت حد تک درست اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اسے سادہ زبان‬
‫میں ’سرجری سیلفی‘ کا نام دیا گیا ہے۔‬

‫ڈا‬
‫کٹروں نے مزید کہا ہے کہ اس طرح مریض بار بار ڈاکٹر کے پاس جانے سے بچ جائیں‬
‫گے اور خود طبی عملے پر بھی مریضوں‪ M‬کا دباؤ کم ہوجاتا ہے۔ لیکن سب سے بڑھ کریہ‬
‫عمل انسانی جان بچانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔‬
‫ہم جانتے ہیں کہ سرجری کے ایک ماہ کے اندر ہونے والی اموات‪ٓ ،‬اپریشن سے ہالکتوں‬
‫کی تیسری بڑی وجہ ہے۔ اس میں یہ ہوتا ہے کہ گہری جراحی کے بعد زخم بگڑجاتا ہے‬
‫اور یوں مریض انفیکشن سے موت کے منہ میں چال جاتا ہے۔ دوسری جانب ہسپتال میں‬
‫زیادہ رہنے سے ڈاکٹروں کے پیشے اور مریضوں کے جیب پر بوجھ بڑھ جاتا ہے۔‬
‫اس ضمن میں جامعہ ایڈنبرا ن ے ‪ 492‬مریضوں کا ایک سروے کیا جنہیں بدن کی‬
‫سرجری کے لیے ایمرجنسی وارڈ میں الیا گیا تھا۔ ان تمام مریضوں‪ M‬سے کہا گیا کہ وہ زخم‬
‫کی سیلفی لے کر بھیجتے رہیں اور ڈاکٹروں کے سوالناموں کے جوابات بھی دیتے رہیں۔‬
‫تمام مریضوں سے ٓاپریشن کے تین دن‪ ،‬پھر سات دن اور پندرہ روز بعد رابطہ کیا گیا۔ ان‬
‫سے کہا گیا کہ وہ اسمارٹ فون سے زخم کی واضح تصویر لے کر بھیجیں اور کچھ‬
‫سواالت کے جوابات بھی لکھیں۔ لوگوں سے پوچھا گیا کہ زخم کیسا ہے؟ اس میں تکلیف‬
‫کسطرح کی ہے اور لوگ کیا محسوس کرتے ہیں؟‬
‫اسی طرح ٓاپریشن سے گزرنے والے مریضوں کا دوسرا گروہ ایسا تھا جن میں ‪ 269‬افراد‬
‫تھے اور ‪ 30‬دن بعد ان کی خبر لی گئی۔‬

‫تحقیقات | ‪44‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫سائنسدانوں نے دونوں گروہوں میں ‪ 30‬دن کے اندر اندر انفیکشن کی شناخت میں کوئی‬
‫فرق نہیں دیکھا۔‬
‫اگرچہ سیلفی والے گروہ کے زخموں میں انفیکشن دوسرے گروہ سے چارگنا زائد تھے‬
‫لیکن ان میں ساتویں روز ہی انفیکشن کا انکشاف ہوگیا جبکہ دوسرے گروپ میں ایسا نہ تھا‬
‫۔ اس ضمن میں اسمارٹ فون سیلفی والے گروپ نے ہسپتالوں کے چکر بھی کم کاٹے اور‬
‫انہوں نے اپنے زخم کی بہتر نگہداشت کی۔ اس طرح زخم کی سیلفی کے بہتر نتائج سامنے‬
‫ٓائے۔‬
‫ڈاکٹروں کے مطابق مریضوں میں بحالی کا دورانیہ بہت پریشان کن ہوتا ہے۔ اس ضمن‬
‫میں موبائل ٹیکنالوجی مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ مریضوں اور خود ڈاکٹر بھی زخم کے ہر‬
‫مرحلے سے واقف نہیں ہوتے اور اسی لیے ابتدائی درجے میں ہی زخم کو دیکھ کر اس‬
‫کے انفیکشن اور دیگرپیچیدگیوں کا احساس کیا جاسکتا ہے‬
‫‪https://www.express.pk/story/2250744/9812/‬‬

‫کورونا ویکسین‪ :‬ذہنی امراض میں مبتال افراد کیلیے ’بوسٹر ڈوز‘‬
‫ضروری ہے‪ ،‬تحقیق‬

‫ویب ڈیسک‬
‫منگل‪ 23  ‬نومبر‪  2021  ‬‬
‫‪،‬امریکا میں کورونا کی بوسٹر ڈوز لگانے کی مہم شروع کی جائے گی‬
‫واشنگٹن‪ :‬امریکی طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی امراض میں مبتال افراد کے ناول‪ ‬‬
‫کورونا وائرس کا شکار ہونے کے امکانات زیاہ ہیں اس لیے انہیں ویکسی نیشن مکمل‬
‫ہوجانے کے بعد بھی ویکسین کی ایک اور اضافی خوراک یعنی ’بوسٹر ڈوز‘ ترجیحی‬
‫بنیادوں پر لگائی جائے۔‬

‫امریکی محققین نے خبردار کیا ہے کہ دل کی بیماریوں اور ذیابیطس کی طرح ذہنی‬


‫کووڈ ‪ 19‬میں مبتال ہونے کے امکانات زیادہ ہیں اس‬
‫امراض میں مبتال افراد کےلیے بھی ِ‬
‫کووڈ ویکسین کے ’تقویتی ٹیکے‘ (بوسٹر ڈوز) ترجیحی بنیادوں پر لگائے‬
‫لیے انہیں ِ‬
‫جائیں۔‬

‫تحقیقات | ‪45‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫محققین نے ییل نیو ہیون ہیلتھ سسٹم کے پانچ اسپتالوں کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا تاکہ‬
‫یہ دیکھا جاسکے کہ کورونا مثبت کے ساتھ اسپتال ٓانے والے ذہنی امراض میں مبتال افراد‬
‫میں کیا پیچیدگیاں سامنے ٓاتی ہیں۔‬

‫ہیرس سینٹر فار مینٹل ہیلتھ اینڈ آئی ڈی ڈی کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر لومنگ لی نے‬
‫بھی بتایا تھا کہ ہم نے تحقیق کے دوران یہ پایا کہ نفسیاتی اور ذہنی امراض میں مبتال افراد‬
‫کے کورونا سے ہالک ہونے کی شرح زیادہ تھی۔‬
‫ماہر نفسیات ڈاکٹر لومنگ لی نے مزید بتایا کہ عام لوگوں کے مقابلے میں ذہنی امراض‬
‫میں مبتال افراد کی کورونا وائرس سے موت کا خطرہ ‪ 50‬فیصد زیادہ ہے اس لیے بوسٹر‬
‫ڈوز کےلیے ذہنی امراض کو ترجیح میں رکھا جائے۔‬

‫ماہرین نفسیات نے اپنی یہ رپورٹ امریکی حکومت کو بھیج دی ہے جس کی بنیاد پر وہاں‬


‫بوسٹر ڈوز لگانے کی مہم میں دل کی بیماریوں اور ذیابیطس کے ساتھ ذہنی امراض میں‬
‫مبتال افراد کو بھی ترجیحی بنیاد پر بوسٹر ڈوز لگائی جائے گی‬

‫‪https://www.express.pk/story/2250288/9812/‬‬

‫پاکستان میں ‪ 86‬فیصد لوگ سگریٹ چھوڑنا چاہتے‪ ،‬سروے رپورٹ‬


‫تحقیقات | ‪46‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫بدھ‪ 24  ‬نومبر‪ 2021  ‬‬

‫مرزا محمد عبیر‪ ،‬سی ای او ایسوسی ایشن فار اسموکنگ ٓالٹرنیٹیوز‪ ،‬پریس کانفرنس میں‬
‫سروے کی تفصیالت بیان کررہے ہیں۔ (فوٹو‪ :‬اے ایس اے پی)‬
‫اسالم ٓاباد‪ :‬پاکستان کے بڑے شہروں میں رائے عامہ کے ایک حالیہ سروے میں انکشاف‬
‫ہوا ہے کہ پاکستانی سگریٹ نوشوں میں سے ‪ 86‬فیصد لوگ سگریٹ چھوڑنا چاہتے ہیں‬
‫مگر وہ بار بار کوشش کے باوجود ناکام رہے ہیں۔ تاہم ان پاکستانیوں میں سے ‪ 95‬فیصد‬
‫نے بتایا کہ تمباکو نوشی کے متبادل سے لوگوں کو سگریٹ نوشی کی نقصان دہ عادت‬
‫چھوڑنے کا موقع مال۔‬
‫اسالم آباد میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں اس سروے کی تفصیالت بتاتے ہوئے‬
‫ایسوسی ایشن فار اسموکنگ ٓالٹرنیٹیوز پاکستان کے چیف ایگزیکٹیو‪ M‬آفیسر مرزا محمد عبیر‬
‫نے کہا کہ سگریٹ نوشی کرنے والوں کےلیے بہترین اسے ترک کرنا ہے لیکن اکثریت‬
‫تمباکو نوشی سے پیچھا چھڑانے میں ناکام رہتی ہے۔ البتہ ایسے افراد کو چاہیے کہ وہ کم‬
‫از کم محفوظ متبادل ذرائع اختیار کریں۔‬
‫یہ سروے ایسوسی ایشن فار اسموکنگ ٓالٹرنیٹیوز‪ M‬پاکستان کی جانب سے فارسائٹ ریسرچ‬
‫نے انجام دیا تھا جس میں ‪ 600‬سے زائد تمباکو نوشوں اور متبادل استعمال کرنے والوں‬

‫تحقیقات | ‪47‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کے ساتھ ملک میں سگریٹ کے متبادل کے بارے میں صارفین کے تاثرات کو سمجھنے‬
‫میں مدد کےلیے کروایا تھا۔‬
‫یہ تحقیق ایسوسی ایشن فار اسموکنگ ٓالٹرنیٹیوز پاکستان کی ایک ملک گیر مہم کا حصہ‬
‫تھی نومبر ‪ 2021‬کے اوائل میں شروع کیا گیا تھا۔ اس مہم کا مقصد ‪ 10‬الکھ پاکستانیوں کو‬
‫سگریٹ چھوڑنے پر ٓامادہ کرنا تھا۔‬
‫اس سے ملک میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد کو کم کرنے میں بہت مدد ملے’’‬
‫گی‪ ‘‘،‬مرزا محمد عبیر نے کہا۔‬
‫سروے میں شرکاء سے سگریٹ چھوڑنے کی وجوہ کے بارے میں پوچھا گیا اور ان سب‬
‫نے بہتر صحت کو سگریٹ چھوڑنے کی بنیادی وجوہ میں سے ایک قرار دیا۔ ‪ 97‬فیصد‬
‫شرکاء کا خیال تھا کہ متبادل ذرائع کے نتیجے میں ان کی صحت میں بہتری آئی ہے۔‬
‫سروے میں حکومت کے کردار کا بھی احاطہ کیا گیا۔ اس کے تحت ‪ 82‬فیصد شرکاء کا‬
‫خیال تھا کہ سگریٹ نوشی سے ہونے واال نقصان پاکستان میں صحت عامہ کا بحران ہے؛‬
‫اور ‪ 80‬فیصد کا خیال ہے کہ سگریٹ نوشی کے متبادل کے استعمال سے تمباکو نوشی‬
‫کرنے والوں کی تعداد کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔‬
‫تقریبا ً ‪ 89‬فیصد شرکاء کا خیال تھا کہ تمباکو نوشی چھوڑنے میں مدد کےلیے پاکستان میں‬
‫تمباکو نوشی کرنے والوں کےلیے سگریٹ کا متبادل آسانی سے دستیاب ہونا چاہیے۔‬
‫سروے میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ‪ 86‬فیصد نے ان متبادالت کے فوائد کے بارے میں‬
‫آگاہی کی کمی کو بڑی وجہ قرار دیا۔‬
‫آخر میں ‪ 89‬فیصد شرکاء کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کو جو موجودہ تمباکو نوش اگر‬
‫سگریٹ نہیں چھوڑتے تو کم از کم حکومت کو اس کے متبادل ذرائع استعمال کرنے کی‬
‫ترغیب دینے کےلیے ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔‬
‫مرزا محمد عبیر پیشے کے اعتبار سے ایک وکیل ہیں جنہوں نے پاکستان میں تمباکو نوشی‬
‫ترک کرنے والوں کی سب سے بڑی آن الئن کمیونٹی کی بنیاد رکھی ہے۔ ان کی کوششیں‬
‫برطانیہ کی حکومت کی ان پالیسیوں سے متاثر ہیں جو ملک میں سگریٹ نوشی کی شرح‬
‫کو کم کرنے کےلیے سگریٹ کے متبادل کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔‬
‫پاکستان میں تمباکو نوشی کے متبادل کےلیے ایسوسی ایشن امید رکھتی ہے کہ حکومت‬
‫پاکستان اسی طرح کی پالیسیاں نافذ کرے گی اور تمباکو نوشی چھوڑنے سے قاصر افراد‬
‫کےلیے جگہ پیدا کرے گی۔‬

‫‪https://www.express.pk/story/2250973/9812/‬‬

‫کورونا وائرس کے خاتمے کیلیے پودوں میں مؤثر ترین دوا کا انکشاف‬

‫تحقیقات | ‪48‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ویب ڈیسک‪ ‬‬
‫‪ ‬منگل‪ 23  ‬نومبر‪2021  ‬‬

‫پودوں سے حاصل کردہ نئی دوا ’ٹی جی‘ کی صورت میں کورونا وائرس کے خالف ایک‬
‫نیا ہتھیار ہمارے پاس ٓاگیا ہے۔‬
‫نوٹنگھم‪ :‬برطانوی سائنسدانوں نے پودوں میں ایک ایسی اچھوتی دوا دریافت کی ہے جو‬
‫کئی طرح کے وائرسوں کا خاتمہ کرسکتی ہے جن میں کورونا وائرس اور اس کا ڈیلٹا‬
‫ویریئنٹ بھی شامل ہیں۔‬
‫تفصیالت کے مطابق‪ ،‬اس دوا کا نام ’’تھاپسیگارگن‘‘‪ )thapsigargin( M‬یا مختصراً ’’ٹی‬
‫جی‘‘ (‪ )TG‬ہے جسے ناٹنگھم یونیورسٹی‪ ،‬برطانیہ کے ماہرین نے بعض اقسام کے پودوں‬
‫میں دریافت کرکے خالص حالت میں علیحدہ کیا تھا۔‬
‫چند ماہ قبل تجربات سے معلوم ہوا تھا کہ ’’ٹی جی‘‘ کی معمولی مقدار والی خوراک بھی‬
‫کووڈ ‪ 19‬عالمی وبا کا باعث‬
‫وائرسوں کی کئی اقسام کا مؤثر خاتمہ کررہی تھی‪ ،‬جن میں ِ‬
‫بننے واال کورونا وائرس بھی شامل تھا۔‬
‫بطور خاص کورونا وائرس کی مختلف اقسام کے‬ ‫ِ‬ ‫نئے تجربات میں یہی دوا (ٹی جی)‬
‫خالف ٓازمائی گئی۔‬

‫تحقیقات | ‪49‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ان تجربات کی تفصیل ریسرچ جرنل ’’وائرولینس‘‘‪ M‬کی ویب سائٹ پر‪ ‬ایک نئے ریسرچ‬
‫پیپر‪ ‬کی شکل میں شائع ہوئی ہے۔‬
‫اس تفصیل سے پتا چلتا ہے کہ ’’ٹی جی‘‘ کی معمولی مقدار والی صرف ایک خوراک‬
‫سے کورونا وائرس کی تمام اقسام کا ‪ 95‬فیصد تک خاتمہ ہوجاتا ہے۔‬
‫یہ دوا کورونا وائرس کے ’’ڈیلٹا ویریئنٹ‘‘‪ M‬کے خالف بھی ‪ 95‬فیصد مؤثر ہے۔ یہ کورونا‬
‫وائرس کا وہی ویریئنٹ ہے جو اس وقت ساری دنیا میں اپنے پنجے گاڑ چکا ہے۔‬
‫اگر یہ نئی دوا انسانی ٓازمائشوں میں بھی اتنی ہی مؤثر پائی گئی کہ جتنی مفید یہ تجربہ گاہ‬
‫میں ثابت ہوئی ہے‪ ،‬تو امید کی جاسکتی ہے کہ ہمارے پاس جلد ہی نہ صرف کورونا‬
‫وائرس بلکہ اس قسم کے دیگر کئی وائرسوں کا ایک نیا اور غیرمعمولی عالج موجود ہوگا۔‬
‫بہت ممکن ہے کہ ہم ٓانے والے برسوں میں دنیا سے کورونا وائرس کا خاتمہ نہ کر پائیں‬
‫لیکن توقع ہے کہ ہمارے پاس اس کی اتنی دوائیں ہوں گی کہ یہ بھی ہمارے لیے موسمی‬
‫زکام کی طرح بن کر رہ جائے گا۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2250615/9812/‬‬

‫دانتوں کو موتیوں کی طرح چمکدار بنانے کا گھریلو ٹوٹکا‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 23 2021‬‬

‫زیادہ چائے کافی یا پان چھالیہ وغیرہ استعمال کرنے والے افراد کے دانت داغدار اور‬
‫پیلے پڑجاتے ہیں جنہیں گھر میں ایک ٓاسان ٹوٹکے سے صاف کیا جاسکتا ہے۔‬
‫اے ٓار وائی ڈیجیٹل‪ ‬کے مارننگ شو‪ ‬گڈ مارننگ پاکستان‪ ‬میں ڈاکٹر بلقیس نے دانتوں کو‬
‫سفید بنانے کی ٓاسان ترکیب بتائی۔‬
‫اس کے لیے ٓادھا کپ میتھی دانہ اور ‪ 6‬لونگ لیں اور اسے اچھی طرح پیس کر پاؤڈر بنا‬
‫لیں۔ اب اس پاؤڈر میں ٓادھا چمچ نمک شامل کریں۔ اس مقصد کے لیے گالبی نمک بہترین‬
‫نتائج دے سکتا ہے تاہم عام نمک بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔‬
‫اس میں ذرا سا پانی شامل کر کے پیسٹ بنالیں اور ٹوتھ برش سے اچھی طرح ‪ 10‬منٹ تک‬
‫برش کریں۔‬

‫تحقیقات | ‪50‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ڈاکٹر بلقیس کے مطابق اس کے استعمال سے دانت موتیوں کی طرح چمکدار اور سفید‬
‫ہوجائیں گے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/natural-way-to-whiten-your-teeth/‬‬

‫کرونا سے ٓائندہ چار ماہ میں ‪ 7‬الکھ اموات کا خدشہ‬

‫‪ ‬محمد عمیر دبیر‬

‫نومبر ‪ 24 2021‬‬

‫نیویارک‪ :‬عالمی ادارٔہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ٓائندہ پانچ ماہ کے دوران یورپ میں کرونا‬
‫سے مزید ‪ 7‬الکھ ہالکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔‬
‫فرانسیسی میڈیا‪ ‬رپورٹ‪ ‬کے مطابق عالمی ادارٔہ صحت نے موسم سرما کے ٓاغاز کے ساتھ‬
‫یورپی ممالک میں کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔‬
‫عالمی ادارہ صحت نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر کیسز اسی تیزی کے ساتھ رپورٹ ہوتے‬
‫رہے اور مریضوں‪ M‬کی حالت خراب رہی تو مارچ ‪ 2022‬تک یورپ میں ہالکتوں کی‬
‫مجموعی تعداد ‪ 22‬الکھ تک پہنچ جائے گی۔‬
‫ڈبلیو ایچ او نے خدشہ ظاہر کیا کہ کرونا کے بعد سے اب تک یورپ میں شامل ‪ 53‬ممالک‬
‫میں ‪ 15‬الکھ مریض کرونا سے جاں بحق ہوئے جبکہ اس بار ٓانے والی لہر سے ہالکتیں‬
‫ماضی کے مقابلے میں تیزی سے رپورٹ ہورہی ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪51‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫عالمی ادارہ صحت کے مطابق کرونا کیسز میں اگر اضافہ اسی تیزی کے ساتھ جاری رہا‬
‫تو اسپتالوں اور ٓائی سی یو پر دباؤ بہت زیادہ بڑھ جائے گا‪ 49 ،‬ممالک میں صورت حال‬
‫زیادہ تشویشناک ہونے کا خدشہ ہے۔‬
‫ڈبلیو ایچ او نے اعتراف کیا کہ یورپ اور وسطی ایشیائی ممالک میں بروقت عالج کی وجہ‬
‫سے کرونا اموات کی شرح میں کمی ضرور ٓائی مگر ڈیلٹا ویئرنٹ کی تباہ کاری کو بھی‬
‫نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔‬
‫ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری کردہ تفصیالت کے مطابق رواں ماہ کے ٓاخر تک کرونا‬
‫سے ہونے والی ہالکتوں کی تعداد دگنی ہوکر ‪ 4‬ہزار ‪ 200‬تک پہنچ گئی ہے جبکہ یہ تعداد‬
‫ستمبر کے ٓاخر تک اوسطا ً ‪ 2‬ہزار ‪ 100‬کے قریب تھی۔‬
‫خیال رہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں یورپ‪  ‬میں کورونا کیسز میں واضح اضافہ دیکھنے‬
‫میں آیا۔ ‪ ‬جرمنی‪ ،‬برطانیہ‪ ،‬ہالینڈ اور آسٹریا میں متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے‬
‫جس کے بعد حکومتوں کی جانب سے نئی پابندیاں بھی لگائی جارہی ہیں‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/who-fears-700-000-more-covid-19-deaths-in-‬‬
‫‪europe/‬‬

‫کرونا کا چیونگم سے عالج‪ ،‬سائنسدانوں نے بڑی کامیابی حاصل کرلی‬


‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪24 2021‬‬


‫کرونا وائرس سے متاثرہ افراد بات کرنے‪ ،‬سانس لینے یا کھانسی کے ذریعے اس بیماری‬
‫کو اردگرد موجود لوگوں میں منتقل کرسکتے ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪52‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫مگر اب طبی ماہرین نے کووڈ کے مریضوں سے وائرس کے ٓاگے پھیالؤ کی روک تھام‬
‫کا ایک منفرد طریقہ تیار کرلیا ہے۔‬
‫طبی ماہرین نے ایک تجرباتی چیونگم تیار کی ہے جو وائرس کے پھیالؤ کی روک تھام‬
‫ٰ‬
‫دعوی امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے‬ ‫میں معاون ثابت ہوسکے گی‪ ،‬یہ‬
‫ٓایا۔‬
‫پنسلوانیا یونیورسٹی کے ماہرین نے ایسی چیونگم تیار کی ہے جس میں ایک ایسا پروٹین‬
‫موجود ہے جو کرونا وائرس کے ذرات کو ‘قید’ کرلیتا ہے‪،‬اس طرح یہ چیونگم لعاب دہن‬
‫میں موجود وائرس کی تعداد کو محدود کرسکے گی‬
‫تحقیق کے مطابق لعاب دہن میں وائرس کی مقدار میں کمی سے متاثرہ افراد کے بات‬
‫کرنے‪ ،‬سانس لینے یا کھانسی سے وائرس کے ٓاگے پھیلنے کی روک تھام کرنے میں مدد‬
‫مل سکے گی۔‬
‫تحقیق کے مطابق یہ چیونگم ذائقے میں عام چیونگم جیسی ہی ہے اور اسے عام درجہ‬
‫حرارت میں برسوں تک محفوط رکھا جاسکتا ہے‪ ،‬اور ہاں چبانے سے ایس ٹو پروٹین‬
‫مالیکیولز کو نقصان نہیں پہنچتا تو اس کو بغیر کسی ڈر کے کھایا جاسکتا ہے‪ ،‬اس تحقیق‬
‫کے نتائج جریدے مالیکیولر تھراپی میں شائع ہوئے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/experimental-chewing-gum-may-reduce-virus-spread/‬‬

‫کووڈ ویکسین کی تیسری ڈوز کی ایک اور افادیت سامنے ٓاگئی‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪24 2021‬‬


‫تحقیقات | ‪53‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫کووڈ ‪ 19‬ویکسین کی بوسٹر ڈوز کو اس مرض سے بچاؤ کے لیے اہم خیال کیا جارہا ہے‬
‫اور اب حال ہی میں اس حوالے سے ایک اور تحقیق سامنے ٓائی ہے۔‬
‫امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق کووڈ ‪ 19‬ویکسینز کی بوسٹر ڈوز‬
‫ابتدائی ‪ 2‬خوراکوں کے مقابلے میں زیادہ ٹھوس اور طویل المعیاد تحفظ کو متحرک کرتی‬
‫ہے۔‬
‫نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسی نیشن مکمل کروانے‬
‫والے ایسے افراد میں بوسٹر ڈوز کا ردعمل زیادہ بہترین ہوتا ہے جو ماضی میں کووڈ کو‬
‫شکست دے چکے ہوتے ہیں۔‬
‫ماہرین نے بتایا کہ چونکہ اینٹی باڈی لیول بہت زیادہ ہوتا ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ‬
‫بوسٹر ڈوز سے ہمیں ویکسین کی ابتدائی ‪ 2‬خوراکوں کے مقابلے میں زیادہ طویل عرصے‬
‫تک تحفظ ملتا ہے۔‬
‫اس تحقیق میں ‪ 33‬صحت مند ایسے جوان افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی ویکسی نیشن‬
‫مکمل ہوچکی تھی۔ ان افراد کی اوسط عمر ‪ 43‬سال تھی یعنی نصف درمیانی عمر جبکہ‬
‫باقی جوان تھے۔‬
‫تحقیق کے لیے ان افراد کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فائزر یا موڈرنا ویکسینز کی ‪ 2‬خوراکوں کے استعمال کے ‪9‬‬
‫ماہ بعد وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں ‪ 10‬گنا کمی ٓاچکی تھی۔‬
‫مگر بوسٹر ڈوز کے استعمال کے بعد اینٹی باڈیز کی سطح میں ‪ 25‬گنا اضافہ ہوا اور یہ‬
‫تعداد ابتدائی ‪ 2‬خوراکوں کے بعد بننے والی اینٹی باڈیز سے ‪ 5‬گنا سے زیادہ تھی۔‬
‫مگر تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کووڈ کو شکست دینے کے بعد ویکسی نیشن‬
‫کرانے والے افراد میں بوسٹر ڈوز کے بعد اینٹی باڈیز کی سطح میں ‪ 50‬گنا اضافہ ہوا۔‬

‫تحقیقات | ‪54‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے تو انہیں ابتدائی نتائج‬
‫تصور کیا جاسکتا ہے۔‬
‫ماہرین نے بتایا کہ بوسٹر ڈوز سے ڈیلٹا وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح‬
‫میں بھی بڑھ گئی‪ ،‬مگر یہ ردعمل وائرس کی اوریجنل قسم کے خالف اس سے بھی زیادہ‬
‫تھوس ہوتا ہے‪ ،‬کیونکہ وہ ویکسینز کا بنیادی ہدف ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ نتائج ان افراد کے لیے اہم ہیں جو بوسٹر شاٹ کے استعمال پر غور‬
‫کررہے ہیں۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایم ٓار این اے ویکسینز سے کووڈ ‪ 19‬کے سنگین کیسز‬
‫کے خالف زیادہ تحفظ ملتا ہے‪ ،‬مگر یہ اثر وقت کے ساتھ کم ہونے لگتا ہے بالخصوص ان‬
‫اینٹی باڈیز کی سطح میں جو بیماری کی روک تھام کرتی ہیں۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم ویکسی نیشن کے بعد بیماری کے کیسز کی شرح میں‬
‫اضافے کو دیکھ رہے ہیں بالخصوص اس وقت جب زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کے پھیل رہی‬
‫ہے۔‬
‫ماہرین نے کہا کہ تحقیق میں شامل لوگوں کی تعداد کم تھی مگر زیادہ امکان یہی ہے کہ‬
‫بڑی ٓابادی میں بھی یہی اثرات دیکھنے میں ٓائیں گے۔‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/research-on-covid-vaccine-booster-dose/‬‬

‫خشک جلد کے لیے گھر میں ابٹن تیار کریں‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪23 2021‬‬

‫دلہن بننے والی لڑکیاں اکثر اوقات ابٹن کا استعمال کرتی ہیں جس سے جلد کی رنگت‬
‫نکھر جاتی ہے‪ ،‬ابٹن کو گھر میں بھی بنایا جاسکتا ہے۔‬
‫اے ٓار وائی ڈیجیٹل‪ ‬کے مارننگ شو‪ ‬گڈ مارننگ پاکستان‪ ‬میں فرح محمد نے گھر میں ابٹن‬
‫بنانے کا طریقہ بتایا۔ اس کے لیے مندرجہ ذیل اشیا درکار ہیں۔‬
‫بیسن‪ 2 :‬چائے کے چمچ‬
‫ہلدی‪ٓ :‬ادھا چائے کا چمچ‬
‫براؤن شوگر‪ 1 :‬چائے کا چمچ‬
‫خشک دودھ‪ 1 :‬چائے کا چمچ‬
‫صندل پاؤڈر‪ 1 :‬چائے کا چمچ‬

‫تحقیقات | ‪55‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ان تمام اشیا کو مکس کرلیں‪ ،‬اگر جلد خشک ہے تو شہد‪ ،‬یا زیتون ‪ /‬بادام کا تیل شامل کر‬
‫کے لگایا جاسکتا ہے۔‬

‫دھیان رہے کہ ابٹن سے مساج کرنے کے بعد صابن کا استعمال نہ کریں‪ ،‬اس سے جلد پر‬
‫ری ایکشن ہوسکتا ہے اور جلد پر ریشز یا مہاسے ہوسکتے ہیں۔‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/home-made-ubtan/‬‬

‫موسم سرما میں ہلدی استعمال کرنے کے فوائد‬


‫نومبر ‪24 2021 ،‬‬

‫ہلدی کا قدیم زمانے سے بطور غذا اور دوا استعمال کیا جا رہا ہے جس کے صحت پر بے‬
‫شمار طبی اثرات مرتب ہوتے ہیں‪ ،‬ہلدی میں اینٹی انفالمینٹری اور اینٹی ٓاکسیڈنٹ‬
‫خصوصیات پائے جانے کے سبب اس کا استعمال ماہرین کی جانب سے بھی تجویز کیا جاتا‬
‫ہے۔‬
‫سردیوں کے موسم کو بڑی تعداد میں لوگ پسند کرتے ہیں مگر اِس کے ٓانے سے متعدد‬
‫بیماریاں‪ ،‬انفیکشن اور وائرل بھی سر اٹھا لیتے ہیں جن سے تحفظ کے لیے احتیاط اور‬
‫عالج دونوں‪ ‬ضروری ہیں اور یہ ایک بطور غذا ہلدی کے ذریعے کیا جا سکتا ہے‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق ٓاسانی سے دستیاب قدرتی جڑی بوٹی ہلدی جگر کی صحت میں‬
‫اہم کردار ادا کرتی ہے‪ ،‬ہلدی کی چائے جگر سمیت مجموعی صحت پر بھی مثبت اثرات‬
‫مرتب کرتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪56‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫سردیوں میں گرم تاثیرکھنے والی ہلدی سے بنے چند مشروبات ناصرف غذائیت کی بنا پر‬
‫بے حد مفید ہوتے ہیں بلکہ یہ مزیدار بھی ہوتے ہیں جن کا استعمال سرد موسم میں الزمی‬
‫ہے۔‬
‫سردیوں میں ہلدی کا استعمال بطور دوا کیسے کیا جا سکتا ہے اس کا طریقہ درج ذیل ہے‬
‫‪:‬‬
‫ہلدی اور اجوائن کا پانی‬
‫اجوائن اور ہلدی کا پانی بنانے کے لیے اجوائن کو رات بھر کے لیے بھگو کر رکھ دیں‪،‬‬
‫صبح اس پانی اور اجوائن میں‪ ‬ہلدی شامل کر کے پکا لیں‪ ،‬ہلدی اور اجوائن سے بنی‬
‫صحت بخش چائے تیار ہے۔‬
‫ہلدی اور دودھ ( گولڈن ملک)‬
‫انٹرنیٹ پر ان دنوں گولڈن ملک (ہلدی واال دودھ) کا ذکر بڑا عام ہے‪ ،‬گولڈن ِملک صحت‬
‫کے حوالے سے بے شمار فوائد کا مجموعہ کہالتا ہے‪ ،‬سردیوں میں نیم گرم دودھ میں‬
‫ہلدی ڈال کر استعمال کرنے سے جسم میں گرمی پیدا ہوتی ہے‪ ،‬اس کے عالوہ یہ دودھ‬
‫ہڈیوں کو مضبوط بنا کر کمزوری سے بھی بچاتا ہے‪ ،‬اس مشروب میں ہلدی کی شکل میں‬
‫اینٹی ٓاکسیڈنٹس اجزا ہونے کے سبب جسم سے سوزش (انفلیمیشن) کا خاتمہ ہو جاتا ہے‬
‫نارنجی‪ ،‬لیموں‪ ،‬ادرک اور ہلدی سے بنا مشروب‬
‫ایک گالس گاجر کا جوس لیں اور اب اس میں باقی اجزاء‪  ‬ادرک کا رس اور ہلدی شامل‬
‫کر لیں‪ ،‬پینے سے قبل اس میں‪ ‬لیموں کا رس اور شہد بھی شامل کر لیں‪ ،‬غذائیت سے‬
‫بھرپور مزیدار گاجر اور ہلدی کا جوس تیار ہے۔‬
‫ہلدی سے بنا ِملک کوکٹیل‬

‫تحقیقات | ‪57‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ایک گالس نیم گرم دودھ میں سب سے پہلے ہلدی کو اچھی طرح سے مکس کر لیں‪ ،‬اب‬
‫اس میں ناریل دودھ‪ ،‬شہد‪ ،‬جائفل‪ ،‬دار چینی اور ادرک کا پأوڈر شامل کر کے نوش فرمائیں۔‬
‫نارنجی‪ ،‬ہلدی‪ ،‬ونیال اور دہی کی اسموتھی‬
‫نارنجی کا جوس اس وقت مزید صحت بخش ہو جاتا ہے جب اس میں ہلدی بھی شامل کر لی‬
‫جائے۔‬
‫دہی کی اسموتھی بنانے کے لیے ونیال فلیورڈ دہی میں ہلدی‪ ،‬جما ہوا یک عدد کیال‪ ،‬دار‬
‫چینی پأوڈر (حسب ذائقہ) اور شہد پھینٹ لیں اور اخروٹ کے ساتھ گارنش کر کے نوش‬
‫کریں‬
‫‪https://jang.com.pk/news/1015901‬‬

‫‪: WHO‬ویکسینیشن کے باوجود کورونا کا خطرہ برقرار ہے‬


‫نومبر ‪25 2021 ،‬‬

‫عالمی ادارٔہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ ویکسی نیشن کرانے کے باوجود کورونا‬
‫میں مبتال ہونے کا خطرہ ٹال نہیں ہے۔‬
‫عالمی ادارٔہ صحت کے سربراہ ٹیڈ روس ایڈہینم نے میڈیا کو بریفنگ میں کہا ہے کہ‬
‫ویکسین شدہ افراد بھی ماسک پہنیں‪ ،‬سماجی فاصلہ اختیار کریں اور ہجوم سے بچیں۔‬

‫تحقیقات | ‪58‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے ممالک کا مستقبل میں کورونا وائرس کی وباء کی نئی لہر‬
‫سے بچنے کے لیے اقدامات یقینی بنانا اہم ہے‬
‫سربراہ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ بہت سے ممالک اور کمیونیٹیز میں غلط تصور ہے کہ‬
‫ویکسین نے کورونا وائرس کی وباء کو ختم کر دیا ہے اور ویکسین شدہ افراد کو احتیاطی‬
‫تدابیر کی ضرورت نہیں‬
‫۔‬
‫انہوں نے مزید کہا کہ ویکسینز جان بچاتی ہیں‪ ،‬مگر کورونا وائرس کو منتقلی سے مکمل‬
‫طور پر نہیں روکتیں‪ ،‬ویکسین شدہ افراد میں کورونا سے شدید بیمار ہونے یا مرنے کا‬
‫خطرہ بہت کم ہو جاتا ہے‪ ،‬لیکن کورونا وائرس سے متاثر ہونے اور دوسروں کو متاثر‬
‫کرنے کا خطرہ برقرار رہتا ہے۔‬
‫ٹیڈ روس نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ ہفتے دنیا بھر میں رپورٹ ہوئے کورونا کیسز میں سے‬
‫‪ 60‬فیصد یورپ میں پائے گئے‪ ،‬جب یورپ دوبارہ کورونا وائرس کی وباء کا مرکز بن گیا‬
‫ہے تو کوئی ملک بھی اس خطرے سے خالی نہیں ہے۔‬

‫?‪https://jang.com.pk/news/1016325‬‬
‫‪_ga=2.220721880.1516706551.1637751863-1757479685.1636104970‬‬

‫تحقیقات | ‪59‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫آنکھوں کے نیچے پڑنے والے سیاہ حلقوں کی انتہائی حیران کن وجہ‬
‫‪ ‬سامنے آگئی‬
‫‪Nov 23, 2021 | 17:00:PM‬‬

‫لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقے پڑ جانے کی کئی وجوہات ہوسکتی‬
‫ہیں تاہم اب ایک ماہر امراض چشم نے اس کی ایک ایسی وجہ بتا دی ہے کہ کسی نے‬
‫کبھی سوچی بھی نہ ہو گی۔ دی سن کے مطابق ڈاکٹر روشنی پٹیل نامی اس ماہر نے بتایا‬
‫ہے کہ کھانے میں زیادہ نمک استعمال کرنے سے بھی آپ کی آنکھوں کے نیچے سیاہ‬
‫حلقے پڑ سکتے ہیں‪ ،‬جن سے کھانے میں نمک کی مقدار کم کرکے چھٹکارا پایا جا سکتا‬
‫ہے۔‬
‫روشنی پٹیل کا کہنا تھا کہ ”نمک کی زیادتی سے جسم میں مائع مواد میں رکاوٹ کا امکان‬
‫بڑھ جاتا ہے اور عموما ً یہ مائع مواد آنکھوں کے نیچے جمع ہوتا ہے جس سے اس جگہ پر‬
‫جلد کی رنگت سیاہی مائل ہو جاتی ہے۔ ایسے لوگوں کو اپنی خوراک میں نمک کی مقدار‬
‫کم کر دینی چاہیے۔ جو لوگ انیمیا کے عارضے کا شکار ہیں انہیں چاہیے کہ آئرن سے‬
‫بھرپور اشیاءکو اپنی خوراک کا حصہ بنائیں کیونکہ اس سے آکسیجن کو ٹشوز تک پہنچنے‬
‫میں مدد ملتی ہے جس سے آنکھوں کے ان سیاہ حلقے ختم ہونے میں مدد ملتی ہے‬
‫‪https://dailypakistan.com.pk/23-Nov-2021/‬‬

‫سردیوں میں گڑ اور بھنے چنوں کے استعمال کے فوائد‬


‫نومبر ‪25 2021 ،‬‬

‫موسم سرما کا ٓاغاز ہو گیا ہے‪ ،‬ایسے میں کچھ غذائیں ایسی ہیں جن کا استعمال ٹھنڈ کو‬
‫بھگانے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے جن کے استعمال سے موسمی بیماریوں سے بچا جا‬
‫سکتا ہے۔‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق سردیوں میں جہاں بہت سی مزیدار رنگ برنگی موسمی سبزیوں‬
‫اور پھلوں کا استعمال بڑھ جاتا ہے وہیں یہ موسم گنے کے رس سے بنے ُگڑ کھانے کا بھی‬
‫ہوتا ہے کیوں کہ یہ تاثیر میں گرم اور افادیت میں بہترین غذا ہے اور اگر ُگڑ کے ساتھ‬
‫بھنے ہوئے چنے بھی مال لیے جائیں تو مجموعی صحت پر ان کے بے شمار فوائد بڑھ‬
‫جاتے ہیں۔‬
‫‪:‬ماہرین کی جانب سے بتائے گئے ُگڑ کھانے کے فوائد درج ذیل ہیں‬

‫تحقیقات | ‪60‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫غذائی ماہرین کے مطابق ُگڑ پروسیسڈ سفید چینی کے مقابلے میں سو گنا بہتر میٹھا ہے‪،‬‬
‫گڑ میں کیلشیم اور فاسفورس پایا جاتا ہے جو کہ ہماری ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے‪ ،‬گڑ بلڈ‬
‫پریشر کنٹرول‪ ،‬خون کی کمی دور‪ ،‬تھکاوٹ کا خاتمہ‪ ،‬یاداشت اور جگر کی کارکردگی‬
‫بہتر‪ ،‬اور سر کا درد دور کرتا ہے۔‬
‫اس کے عالوہ گڑ خون کو صاف کرتا ہے جس سے جلد کا رنگ بھی صاف شفاف ہو جاتا‬
‫ہے‪ ،‬گڑ کا استعمال وزن میں کمی بھی التا ہے۔‬
‫‪:‬کالے بھنے ہوئے چنے کے فوائد‬
‫طبی ماہرین کے مطابق سردیوں میں عموما ً ہر انسان کا وزن ‪ 3‬سے ‪ 4‬کلو بڑھ جاتا ہے‬
‫جبکہ بھنے چنے تیزی سے وز ن کم کرنے کے لیے نہایت مفید ہیں‪ ،‬اس میں کیلوریز کم‬
‫اور فائبر اور پروٹین کی بھر پور مقدار پائی جاتی ہے‪ ،‬بھنے ہوئے چنوں کا استعمال‬
‫ناصرف وزن میں کمی کا سبب بنتا ہے بلکہ کمزور کیے بنا انسانی جسم کو صحت مند اور‬
‫توانا رکھنے میں بھی مدد کرتا ہے۔‬
‫ماہرین غذائیت کے مطابق بھنے چنے غذائیت سے ماال مال ہوتے ہیں جنہیں چھلکوں‬
‫سمیت کھانا چاہیے‪ ،‬ان میں پالنٹ بیسڈ پروٹین ( پودوں سے حاصل کی جانے والی‬
‫پروٹین)‪ ،‬ڈائٹری فائبر اور کاربوہائڈریٹس بھی بھرپور مقدار میں پائے جاتے ہیں۔‬
‫چنوں میں اینٹی ٓاکسیڈنٹس اور نمکیات وافر مقدار میں ہوتی ہے‪ ،‬اس کے عالوہ اس میں‬
‫ٓائرن‪ ،‬زنک‪ ،‬میگنیشیم بھی شامل ہوتا ہے‪ ،‬چنوں میں متعدد وٹامنز بھی بھاری مقدار میں‬
‫پائے جاتے ہیں جن میں وٹامن سی‪ ،‬وٹامن اے‪ ،‬بی‪ 6‬اور بی ‪ 12‬سر فہرست ہیں۔‬
‫‪:‬بھنے کالے چنوں کے ساتھ ُگڑ مال کر کھانے سے حاصل ہونے والے فوائد‬

‫تحقیقات | ‪61‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق بھنے ہوئے کالے چنے جہاں انسانی صحت کے لیے بے شمار‬
‫فوائد کے حامل ہیں وہیں ان کا استعمال سردیوں کے موسم میں بآاسانی کیا جا سکتا ہے‪،‬‬
‫دوسری جانب تاثیر میں گرم ُگڑ کے اندر بھی کئی ایسے منرلز پائے جاتے ہیں جو انسانی‬
‫صحت کے لیے انتہائی مفید۔‬
‫سردیوں میں ڈائیٹ پالن تیار کرنے اور وزن میں کمی کے خواہشمند افراد کو چاہیے کہ‬
‫ایک وقت کا کھانا ترک کر کے اپنی روٹین کی غذا میں اسے شامل کر لیں۔‬
‫ملٹی وٹامنز کس وقت کھانا مفید ہے؟‬
‫گاجر کن افراد کیلئے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے؟‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق گڑ اور چنوں کا مال کر استعمال کرنے کے نتیجے میں پیٹ سے‬
‫جڑے بہت سے مسائل ختم ہو جاتے ہیں جبکہ یہ دونوں غذائیں سردی کی شدت کم کرنے‬
‫اور جسم میں حرارت بڑھانے میں بھی معاون کردار ادا کرتی ہیں۔‬

‫‪https://jang.com.pk/news/1016300‬‬

‫کرونا کا چیونگم سے عالج‪ ،‬سائنسدانوں نے بڑی کامیابی حاصل کرلی‬


‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪24 2021‬‬

‫کرونا وائرس سے متاثرہ افراد بات کرنے‪ ،‬سانس لینے یا کھانسی کے ذریعے اس بیماری‬
‫کو اردگرد موجود لوگوں میں منتقل کرسکتے ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪62‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫مگر اب طبی ماہرین نے کووڈ کے مریضوں سے وائرس کے ٓاگے پھیالؤ کی روک تھام‬
‫کا ایک منفرد طریقہ تیار کرلیا ہے۔‬
‫طبی ماہرین نے ایک تجرباتی چیونگم تیار کی ہے جو وائرس کے پھیالؤ کی روک تھام‬
‫ٰ‬
‫دعوی امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے‬ ‫میں معاون ثابت ہوسکے گی‪ ،‬یہ‬
‫ٓایا۔‬
‫پنسلوانیا یونیورسٹی کے ماہرین نے ایسی چیونگم تیار کی ہے جس میں ایک ایسا پروٹین‬
‫موجود ہے جو کرونا وائرس کے ذرات کو ‘قید’ کرلیتا ہے‪،‬اس طرح یہ چیونگم لعاب دہن‬
‫میں موجود وائرس کی تعداد کو محدود کرسکے گی۔‬
‫تحقیق کے مطابق لعاب دہن میں وائرس کی مقدار میں کمی سے متاثرہ افراد کے بات‬
‫کرنے‪ ،‬سانس لینے یا کھانسی سے وائرس کے ٓاگے پھیلنے کی روک تھام کرنے میں مدد‬
‫مل سکے گی۔‬
‫تحقیق کے مطابق یہ چیونگم ذائقے میں عام چیونگم جیسی ہی ہے اور اسے عام درجہ‬
‫حرارت میں برسوں تک محفوط رکھا جاسکتا ہے‪ ،‬اور ہاں چبانے سے ایس ٹو پروٹین‬
‫مالیکیولز کو نقصان نہیں پہنچتا تو اس کو بغیر کسی ڈر کے کھایا جاسکتا ہے‪ ،‬اس تحقیق‬
‫کے نتائج جریدے مالیکیولر تھراپی میں شائع ہوئے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/experimental-chewing-gum-may-reduce-virus-spread/‬‬

‫کووڈ ویکسین کی تیسری ڈوز کی ایک اور افادیت سامنے ٓاگئی‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 24 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪63‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کووڈ ‪ 19‬ویکسین کی بوسٹر ڈوز کو اس مرض سے بچاؤ کے لیے اہم خیال کیا جارہا ہے‬
‫اور اب حال ہی میں اس حوالے سے ایک اور تحقیق سامنے ٓائی ہے۔‬
‫امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق کووڈ ‪ 19‬ویکسینز کی بوسٹر ڈوز‬
‫ابتدائی ‪ 2‬خوراکوں کے مقابلے میں زیادہ ٹھوس اور طویل المعیاد تحفظ کو متحرک کرتی‬
‫ہے۔‬
‫نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسی نیشن مکمل کروانے‬
‫والے ایسے افراد میں بوسٹر ڈوز کا ردعمل زیادہ بہترین ہوتا ہے جو ماضی میں کووڈ کو‬
‫شکست دے چکے ہوتے ہیں۔‬
‫ماہرین نے بتایا کہ چونکہ اینٹی باڈی لیول بہت زیادہ ہوتا ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ‬
‫بوسٹر ڈوز سے ہمیں ویکسین کی ابتدائی ‪ 2‬خوراکوں کے مقابلے میں زیادہ طویل عرصے‬
‫تک تحفظ ملتا ہے۔‬
‫اس تحقیق میں ‪ 33‬صحت مند ایسے جوان افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی ویکسی نیشن‬
‫مکمل ہوچکی تھی۔ ان افراد کی اوسط عمر ‪ 43‬سال تھی یعنی نصف درمیانی عمر جبکہ‬
‫باقی جوان تھے۔‬
‫تحقیق کے لیے ان افراد کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فائزر یا موڈرنا ویکسینز کی ‪ 2‬خوراکوں کے استعمال کے ‪9‬‬
‫ماہ بعد وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں ‪ 10‬گنا کمی ٓاچکی تھی۔‬
‫مگر بوسٹر ڈوز کے استعمال کے بعد اینٹی باڈیز کی سطح میں ‪ 25‬گنا اضافہ ہوا اور یہ‬
‫تعداد ابتدائی ‪ 2‬خوراکوں کے بعد بننے والی اینٹی باڈیز سے ‪ 5‬گنا سے زیادہ تھی۔‬
‫مگر تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کووڈ کو شکست دینے کے بعد ویکسی نیشن‬
‫کرانے والے افراد میں بوسٹر ڈوز کے بعد اینٹی باڈیز کی سطح میں ‪ 50‬گنا اضافہ ہوا۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے تو انہیں ابتدائی نتائج‬
‫تصور کیا جاسکتا ہے۔‬
‫ماہرین نے بتایا کہ بوسٹر ڈوز سے ڈیلٹا وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح‬
‫میں بھی بڑھ گئی‪ ،‬مگر یہ ردعمل وائرس کی اوریجنل قسم کے خالف اس سے بھی زیادہ‬
‫تھوس ہوتا ہے‪ ،‬کیونکہ وہ ویکسینز کا بنیادی ہدف ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ نتائج ان افراد کے لیے اہم ہیں جو بوسٹر شاٹ کے استعمال پر غور‬
‫کررہے ہیں۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایم ٓار این اے ویکسینز سے کووڈ ‪ 19‬کے سنگین کیسز‬
‫کے خالف زیادہ تحفظ ملتا ہے‪ ،‬مگر یہ اثر وقت کے ساتھ کم ہونے لگتا ہے بالخصوص ان‬
‫اینٹی باڈیز کی سطح میں جو بیماری کی روک تھام کرتی ہیں۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم ویکسی نیشن کے بعد بیماری کے کیسز کی شرح میں‬
‫اضافے کو دیکھ رہے ہیں بالخصوص اس وقت جب زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کے پھیل رہی‬
‫ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪64‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ماہرین نے کہا کہ تحقیق میں شامل لوگوں کی تعداد کم تھی مگر زیادہ امکان یہی ہے کہ‬
‫بڑی ٓابادی میں بھی یہی اثرات دیکھنے میں ٓائیں گے‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/research-on-covid-vaccine-booster-dose/‬‬

‫اسکاٹ لینڈ‪ :‬بزرگوں کو ویکسین کی جگہ نمکین پانی کا انجیکشن لگا‬


‫دیا گیا‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 24 2021‬‬

‫اسکاٹ لینڈ‪ :‬بھولنے کی بیماری میں مبتال بزرگوں کو ویکسین کی جگہ نمکین پانی کے‬
‫انجیکشن لگ گئے۔‬
‫تفصیالت کے مطابق اسکاٹ لینڈ کے لنارک شائر میں اسکینڈل سے متاثرہ کیئر ہوم میں‬
‫کووڈ ویکسین کی‬‫ڈیمنشیا کے ‪ 11‬مریض ایک حیران کن غلطی کا شکار ہو گئے‪ ،‬جنھیں ِ‬
‫بجائے نمکین محلول کا انجیکشن لگایا گیا۔‬
‫برطانوی میڈیا کے مطابق ہیلتھ بورڈ نے ہفتے کی رات اس غلطی کا اعتراف کیا اور‬
‫معافی نامہ بھی جاری کیا گیا‪ ،‬تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ایسی مزید کتنی غلطیاں ہوئی ہیں۔‬
‫اسکاٹش حکومت نے بھی اس واقعے کی تصدیق کر دی ہے لیکن حکومت کا بھی کہنا ہے‬
‫کہ اس کے پاس ایسی مزید غلطیوں کے بارے میں درست معلومات موجود نہیں ہیں‪ ،‬تاہم‬
‫ان دستاویزات میں جن میں اس ویکسین اسکینڈل کا انکشاف ہوا‪ ،‬کیئر ہوم میں کئی دیگر‬
‫واقعات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪65‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫بزرگ افراد کو پانی کا انجکشن دینے کا انکشاف ان کے طبی معائنے کے دوران ہوا‪ ،‬بتایا‬
‫گیا کہ اس سے ان افراد کی صحت کے لیے کوئی خطرہ الحق نہیں ہوا۔‬
‫دستاویزات میں انکشاف کیا گیا کہ نیشنل ہیلتھ سروس کی پریشان نظر آنے والی نرسوں‬
‫نے‪ ،‬جو پچھلے سال ‪ 16‬دسمبر کو درست ویکسین لگانے کے لیے ملبرے پہنچی تھیں‪،‬‬
‫نے رہائشیوں کو نمکین محلول کی شیشیوں سے غلط انجیکشن لگائے۔‬
‫یہ قیاس کیا جاتا ہے کہ جب ویکسین کو فریزر سے نکال کر پگھالئی جانے لگے تو‬
‫تھوڑی مقدار میں نمکین پانی (سیالئن سلوشن) کو خالص فائزر بائیو این ٹیک ویکسین کے‬
‫ساتھ مالیا جانا چاہیے‪ ،‬اور اس کے بعد مریضوں کو لگائی جائے۔‬
‫اپوزیشن کی جانب سے اس واقعے کو خطرناک قرار دیا گیا ہے‪ ،‬ان کا کہنا ہے کہ اس‬
‫طرح کے اور بھی واقعات رونما ہو چکے ہیں‪ ،‬جو حکومتی ویکسین پروگرام پر سنگین‬
‫سوال اٹھاتے ہیں‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/scotland-salt-water-instead-of-covid-vaccine/‬‬

‫چین کی تیار کردہ ‪ 2‬مزید کرونا ادویات کی انسانوں پر آزمائش شروع‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 24 021 2‬‬

‫شنگھائی‪ :‬چین کی تیار کردہ ‪ 2‬مزید کرونا ادویات کی انسانوں پر آزمائش شروع ہو گئی۔‬
‫کووڈ‪ 19-‬کی دو اینٹی‬
‫تفصیالت کے مطابق چین کی ایک ادویہ ساز کمپنی کی تیار کردہ ِ‬
‫وائرل ادویات کی بیرون ملک انسانوں پر طبی آزمائش شروع ہو گئی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪66‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫چین کی اکیڈمی آف سائنسز (سی اے ایس) کے تحت کام کرنے والے شنگھائی انسٹی ٹیوٹ‬
‫کووڈ‪ 19-‬اورل‬
‫آف میٹیریا میڈیکا نے اپنی تیار کردہ‪ ،‬وی وی ‪ 116‬کوڈ نیم کی اینٹی ِ‬
‫نیوکلیوسائیڈ دوائی کے حوالے سے بتایا کہ اس کے جانوروں پر کیے گئے آزمائشی‬
‫تجربات کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔‬
‫کووڈ‪ 19-‬کے بنیادی وائرس اور اس کی ڈیلٹا جیسی اقسام کی روک تھام میں‬ ‫اس دوائی نے ِ‬
‫اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔‬
‫انسٹیٹیوٹ کے ایک محقق‪ ،‬شین ِجنگشان نے بتایا کہ وی وی ‪ 116‬کے پہلے ازبکستان میں‬
‫کلینیکل ٹرائلز کی منظوری دی گئی تھی‪ ،‬انھوں نے مزید کہا کہ چین میں بھی انسانوں پر‬
‫اس دوائی کی آزمائش کی جاری ہے۔‬
‫ایف بی ‪ 2001‬کے نام سے دوسری دوائی ایک نیا کمپاؤنڈ ہے جسے کرونا وائرس کے‬
‫مرکزی پروٹیز کی بنیاد پر ڈیزائن اور مرتب کیا گیا ہے جو وائرس کے پھیالؤ میں بنیادی‬
‫کردار ادا کرنے واال ایک اہم انزائم ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/china-anti-covid-19-drugs-trials/‬‬

‫ویکسی نیشن کے باوجود فیس ماسک کی اہمیت مسلمہ‪ ،‬نئی تحقیق نے‬
‫ثابت کردیا‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 25 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪67‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫سماجی دوری کے لیے ‪ 2‬میٹر کی دوری کا اصول کورونا وائرس کی وبا کے ٓاغاز پر بنایا‬
‫گیا تھا مگر بیماری سے تحفظ کے لیے اس کی افادیت پر اکثر ملے جلتے تحقیقی نتائج‬
‫سامنے ٓاتے ہیں۔‬
‫حالیہ تحقیق نے بھی ثابت کردیا ہے کہ فیس ماسک کے بغیر ‪ 2‬میٹر کی سماجی دوری کے‬
‫اصول پر عمل کرنا کووڈ نائنٹین سے بچانے کے لیے بے سود ثابت ہوتا ہے‪ ،‬یہ بات‬
‫برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔‬
‫کیمبرج یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کے مریض اگر فیس ماسک کا‬
‫استعمال نہ کریں تو وہ ‪ 2‬میٹر سے زیادہ دور موجود افراد (فیس ماسک کے بغیر) کو بھی‬
‫اس بیماری کا شکار بناسکتے ہیں چاہے وہ کھلی فضا میں ہی کیوں نہ ہو۔‬
‫اس نئی تحقیق میں کمپیوٹر ماڈلنگ کے ذریعے جانچ پڑتال کی گئی کہ کووڈ کا مریض‬
‫کھانسی کے ذریعے وائرل ذرات کو کتنی دور تک پہنچا سکتا ہے۔‬
‫محققین نے کہا کہ نتائج سے موسم سرما کی ٓامد کے ساتھ ویکسینیشن‪ ،‬چار دیواری کے‬
‫اندر ہوا کی نکاسی کے اچھے نظام اور فیس ماسک کے استعمال کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لوگوں کی کھانسی سے خارج ہونے والے ذرات کے پھیالؤ کا‬
‫دائرہ مختلف ہوتا ہے۔‬
‫درحقیقت فیس ماسک استعمال نہ کرنے والے افراد کی کھانسی سے خارج ہونے والے‬
‫بڑے ذرات قریبی سطح پر گرجاتے ہیں جبکہ چھوٹے ذرات ہوا میں معطل بھی رہ سکتے‬
‫ہیں یا ‪ 2‬میٹر سے زیادہ دور بھی تیزی سے جاسکتے ہیں۔‬
‫محققین نے بتایا کہ تحقیق میں ثابت ہوا کہ انفرادی طور پر ذرات کے پھیالؤ کی شرح‬
‫مختلف ہوسکتی ہے۔‬
‫محققین نے لوگوں پر زور دیا کہ گھر سے باہر کسی بھی عمارت کے اندر وہ فیس ماسک‬
‫کا استعمال الزمی کریں‪ ،‬ان کا کہنا تھا کہ ہم سب ہی معمول کی زندگی پر لوٹنے کے لیے‬
‫بے قرار ہیں مگر ہم لوگوں کو مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ چار دیواری جیسے دفاتر‪ ،‬کالس‬
‫رومز اور دکانوں میں فیس ماسکس کا استعمال کریں‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/social-distance-without-a-face-mask-research/‬‬

‫پرانے درد سے نجات دالنے واال ’ورچوئل رئیلیٹی‘ چشمہ‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫بدھ‪ 24  ‬نومبر‪2021  ‬‬

‫یہ دنیا کا پہال وی ٓار ہیڈسیٹ ہے جسے عالج میں وسیع طور پر استعمال کےلیے منظور‬
‫کیا گیا ہے۔ (تصاویر‪ :‬اپالئیڈ وی ٓار)‬

‫تحقیقات | ‪68‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ورجینیا‪ :‬‬

‫امری‬
‫کی ادارے ’ایف ڈی اے‘ نے ایک ایسے ورچوئل رئیلیٹی چشمے (وی ٓار ہیڈسیٹ) کی‬
‫منظوری دے دی ہے جس کے استعمال سے مہینوں پرانا یعنی دائمی درد بھی ختم کیا‬
‫جاسکتا ہے۔‬
‫کے نام )‪‘ (EaseVRx‬چند سال پہلے امریکی کمپنی‪’ ‬اپالئیڈ وی ٓار‘‪ ‬نے ’اِیز وی ٓار ایکس‬
‫سے ایک ٓالہ تیار کیا تھا جو مجازی حقیقت (ورچوئل رئیلیٹی) سے استفادہ کرتے ہوئے‬
‫دائمی درد بہت کم کرنے میں مفید پایا گیا۔‬
‫ایف ڈی اے‘ کے مطابق‪ ،‬ایک سال تک جاری رہنے والی‪ ‬طبّی ٓازمائشوں‪ ‬کے دوران یہ’‬
‫ٓالہ دائمی درد کے ‪ 60‬فیصد مریضوں پر مؤثر ثابت ہوا ہے جبکہ اس کے استعمال سے‬
‫مریضوں میں دائمی درد کی شدت اوسطا ً ‪ 30‬فیصد کم ہوئی۔‬
‫دائمی درد کے عالج میں اس ٓالے کی افادیت کو دیکھتے ہوئے ’ایف ڈی اے‘ نے اسے‬
‫تجارتی پیمانے پر فروخت کرنے کی‪ ‬منظوری‪ ‬دے دی ہے۔‬
‫اس طرح یہ دنیا کا وہ پہال وی ٓار ہیڈسیٹ بھی بن گیا ہے جسے بالخصوص عالج کی‬
‫غرض سے تجارتی طور پر تیار اور فروخت کیا جائے گا۔‬

‫دائمی درد اور مجازی حقیقت‬


‫واضح رہے کہ درد چاہے کسی بھی قسم کا ہو‪ ،‬لیکن اگر وہ چند ماہ تک مسلسل برقرار‬
‫رہے تو اسے میڈیکل سائنس میں ’دائمی درد‘ (کرونک پین) کہا جاتا ہے۔ اس کی سب سے‬

‫تحقیقات | ‪69‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫عام‬
‫اقسام میں کمر کے نچلے حصے کا درد‪ ،‬سر میں درد‪ ،‬مائیگرین‪ ،‬گردن کا درد اور چہرے‬
‫کے پٹھوں میں درد شامل ہیں۔‬
‫ایک اندازے کے مطابق‪ ،‬دنیا بھر میں ‪ 70‬کروڑ افراد کسی نہ کسی قسم کے دائمی درد کا‬
‫شکار ہیں جس کے عالج پر ساالنہ ‪ 78‬ارب امریکی ڈالر کے لگ بھگ خرچ کیے جارہے‬
‫ہیں۔ اگر دائمی درد کی شدت میں اضافہ ہوجائے تو یہ موت کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔‬
‫یہ بھی بتاتے چلیں کہ مجازی حقیقت (وی ٓار) کمپیوٹر پر بنایا گیا ایک ایسا منظر ہوتا ہے‬
‫جو اگرچہ اصل نہیں ہوتا لیکن پھر بھی بالکل حقیقت کی طرح دکھائی دیتا ہے۔‬
‫کمپیوٹر کی ترقی کے ساتھ ساتھ ’وی ٓار‘ ٓاالت بھی سکڑتے سکڑتے ہیلمٹ اور چشموں‬
‫جیسے ہیڈ سیٹس کی شکل اختیار کرچکے ہیں جنہیں ٓانکھوں پر پہنا جاسکتا ہے؛ اور‬
‫پہننے کے بعد ان کی اسکرینوں پر ایک منفرد دنیا کا منظر ہمیں اپنے چاروں طرف‬
‫دکھائی دینے لگتا ہے۔‬
‫مجازی دنیا صرف وی ٓار ہیڈ سیٹ کے اندر تک محدود ہوتی ہے لیکن ہیڈسیٹ پہننے والے‬
‫کو ایسا لگتا ہے کہ وہ خود بھی اسی دنیا کا ایک حصہ بن گیا ہے؛ جو حقیقت سے بالکل‬
‫مختلف اور منفرد بھی ہوسکتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪70‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کئی سال پہلے سائنسدانوں نے دریافت کیا تھا کہ اگر مجازی حقیقت (وی ٓار) کا ماحول‬
‫خوشگوار ہو تو یہ انسانی کی ذہنی و جسمانی صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب کرتا ہے‬
‫اور مختلف امراض سے چھٹکارا پانے میں مدد بھی کرسکتا ہے۔‬

‫ٓاج وی ٓار ہیڈسیٹس کا استعمال کئی طرح کی نفسیاتی اور جسمانی بیماریوں کے عالج میں‬
‫تجرباتی طور پر کیا جارہا ہے۔ ’اِیز وی ٓار ایکس‘‪ M‬کی منظوری سے ان کےلیے بھی‬
‫تجارتی استعمال کی ایک نئی امید پیدا ہوئی ہے۔‬
‫اور )‪ (cognitive behavioral therapy‬اِیز وی ٓار ایکس‘ میں اکتسابی کرداری عالج’‬
‫اسی قسم کی دوسری تکنیکیں‪ M‬استعمال کی جاتی ہیں‪ ،‬جن کے ذریعے (وی ٓار ہیڈسیٹ کے‬
‫اندر) ایک خاص قسم کا تھری ڈی ماحول تخلیق کیا جاتا ہے۔‬
‫ہیڈسیٹ پہننے واال شخص جب خود کو اس ماحول کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے تو پھر‬
‫اس سے کچھ مخصوص ذہنی و جسمانی مشقیں کروائی جاتی ہیں جو اس کی تکلیف کم‬
‫کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2250587/9812/‬‬

‫سعودی سائنسدانوں نے ہوا سے ٓاکسیجن جذب کرنے واال ’ذہین‘ وینٹی‬


‫لیٹر بنا لیا‬

‫تحقیقات | ‪71‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ویب ڈیسک‪ ‬‬
‫‪ ‬جمعرات‪ 25  ‬نومبر‪2021  ‬‬

‫’وینٹی بیگ‘ نامی یہ وینٹی لیٹر کسی مریض کو ٹھیک اتنی ہی ٓاکسیجن فراہم کرتا ہے کہ‬
‫جتنی اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ (تصاویر‪ M:‬کے اے یو ایس ٹی)‬
‫ثول‪ :‬سعودی عرب کے سائنسدانوں نے ایک ایسا ’ذہین‘ اور مختصر وینٹی لیٹر بنا لیا‬
‫ہے جو ہوا سے ٓاکسیجن جذب کرتا ہے اور مریض کی ضرورت کے مطابق ٓاکسیجن کی‬
‫مقدار میں کمی بیشی کرتا رہتا ہے۔‬
‫یہ کارنامہ ’جامعۃ الملک عبدہللا للعلوم والتقنیہ‘ (کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی ٓاف سائنس اینڈ‬
‫ٹیکنالوجی) کے احد سیّد اور ڈاکٹر عدنان قمر نے مشترکہ طور پر انجام دیا ہے۔‬
‫یہ وینٹی لیٹر اتنا مختصر ہے کہ اسے ٓاسانی سے ایک عام ایمبولینس میں نصب کیا جاسکتا‬
‫ہے جبکہ ضرورت پڑنے پر اسے مریض کے گھر پر‪ ،‬بستر کے سرہانے بھی رکھا‬
‫جاسکتا ہے۔‬
‫عام وینٹی لیٹرز کے برعکس‪ ،‬اسے ہر وقت ٓاکسیجن سلنڈر یا سینٹرل ٓاکسیجن سپالئی سسٹم‬
‫سے منسلک رکھنے کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ یہ اپنے اطراف کی ہوا جذب کرکے اس‬
‫میں سے ٓاکسیجن الگ کرکے مریض کو فراہم کرتا رہتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪72‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫یہ‬
‫وینٹی لیٹر‪ ،‬جسے ’’وینٹی‪ M‬بیگ‘‘ کا نام دیا گیا ہے‪ ،‬خاص طرح کے حساسیوں (سینسرز)‬
‫اور مصنوعی ذہانت والے مؤثر نظام سے لیس ہے۔‬
‫انہیں استعمال کرتے ہوئے یہ مریض کی دھڑکنوں اور سانس کی رفتار کے عالوہ ان میں‬
‫ہونے والی تبدیلیوں پر بھی مسلسل نظر رکھتا ہے اور ان ہی کی بنیاد پر مریض کو درکار‬
‫ٓاکسیجن کی مقدار میں بھی کمی بیشی کرتا رہتا ہے۔‬
‫یعنی یہ ذہین وینٹی لیٹر کسی مریض کو ٹھیک اتنی ہی ٓاکسیجن فراہم کرتا ہے کہ جس کی‬
‫اسے ضرورت ہے؛ نہ کم‪ ،‬نہ زیادہ۔‬
‫واضح رہے کہ جس ہوا میں ہم سانس لے رہے ہیں‪ ،‬اس میں ‪ 21‬فیصد ٓاکسیجن ہوتی۔ ہوا‬
‫میں ٓاکسیجن کی مقدار بہت کم ہوجائے یا بہت زیادہ‪ ،‬دونوں ہی صورتوں میں صحت اور‬
‫زندگی کےلیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔‬

‫کووڈ‬
‫ڈاکٹر عدنان قمر اور احد سیّد کا تیار کردہ یہ ذہین وینٹی لیٹر ’’کے اے یو ایس ٹی ِ‬
‫‪ 19‬انوویشن چیلنج‘‘ نامی مقابلے کا فاتح بھی قرار دیا جاچکا ہے۔‬
‫البتہ ابھی یہ پروٹوٹائپ کی شکل میں ہے جسے مزید بہتر کرکے اسپتالوں اور گھروں میں‬
‫استعمال کے قابل بنانے پر کام جاری ہے‬
‫‪https://www.express.pk/story/2250995/9812/‬‬
‫کرونا وائرس‪ :‬اگلے چار ماہ میں یورپ میں سات الکھ اموات کا خطرہ‬
‫تحقیقات | ‪73‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪25 November 2021‬‬
‫ویب ڈیسک‬
‫عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کا پھیالؤ روکنے کے لیے بالغ افراد کو‬
‫بوسٹر خوارک دینے کی ضرورت ہے‬

‫ع المی ادارہ ص حت (ڈبلی و ایچ او) کے ی ورپی ریجن نے منگ ل کے روز کہ ا ہے کہ اگ ر‬


‫ویکسین لگانے کی کوششوں میں اضافہ نہ کیا گیا تو اگلے چار مہینوں کے دوران ک ووڈ‪-‬‬
‫‪ 19‬کے باعث ‪ 53‬ملکوں میں مزید سات الکھ اموات ہو سکتی ہیں۔‬
‫ڈبلیو ایچ او کے عالقی دفتر کی ج‪M‬انب س‪MM‬ے اکھ‪MM‬ٹے ک‪MM‬یے گ‪MM‬ئے اع‪MM‬داد و ش‪MM‬مار کے مط‪MM‬ابق‬
‫یورپ اور وسطی ایشیا کے ان ممالک میں عالمگیر وبا سے ہالکتوں کی اب ت‪MM‬ک کی تع‪MM‬داد‬
‫‪ 15‬الکھ سے بڑھ چکی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس وقت بھی اس خطے میں ہونے والی‬
‫اموات کی سب سے بڑی وجہ یہی وبا ہے۔‬
‫ع‪MM‬المی ادارہ ص‪MM‬حت ی‪MM‬ورپ کے عالق‪MM‬ائی دف‪MM‬تر کی رپ‪MM‬ورٹ کے مط‪MM‬ابق خطے میں گزش‪MM‬تہ‬
‫ہفتےکووڈ کی وجہ سے تقریبا ً ‪ 4200‬اموات ہوئیں‪ ،‬جو ستمبر کے آخ‪MM‬ر میں رپ‪MM‬ورٹ ہ‪MM‬ونے‬
‫والی یومیہ اموات کی تعداد سے دوگنی ہے۔‬
‫انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوایشن کے ذریعے یورپ کے لیے مرتب کیے گئے‬
‫اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یہ بیماری اب یورپ اور وسطی ایشیا میں ہونے والی‬
‫اموات کی پہلی وجہ ہے۔‬
‫ڈبلیو ایچ او کے عالقائی دفتر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ خطے کے ‪ 25‬ممالک کے‬
‫اسپتالوں پر بالخصوص اور ‪49‬ممالک میں عمومی طور پر اب سے یکم مارچ ‪ 2022‬کے‬
‫درمیان انتہائی نگہداشت کے یونٹوں کو شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‬
‫عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ویکسین کی بوسٹر خوراک کووڈ‪ 19-‬کے خالف‬

‫تحفظ میں نمایاں اضافہ کرتی ہے۔ڈبلیو ایچ او یورپ کے ریجنل ڈائریکٹر ہنس کلوگ نے‬
‫اپنے بیان میں یورپی خطے کے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی روزمرہ زندگی گزارنے‬
‫اور معموالت جاری رکھنے کے لیے 'ویکسین پلس' کے طریقہ کار پر عمل کریں۔ انہوں‬
‫نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ویکسین کی معیاری خوراکیں حاصل‬
‫کرنا‪ ،‬ممکن ہو تو بوسٹر لگوانا‪ ،‬اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے معموالت میں احتیاطی تدابیر‬
‫کو شامل کرنا ضروری ہے۔‬
‫کلوگ نے کہا کہ ویکسین‪ ،‬ماسک کا استعمال‪ ،‬ہاتھ دھونا‪ ،‬بند جگہوں میں ہوا کا بندوبست‬
‫کرنا‪ ،‬جسمانی فاصلہ رکھنا‪ ،‬اس مہلک انفیکشن پر قابو پانے اور معاشرتی زندگی کو‬
‫جاری رکھنے کے آسان اور موثر طریقے ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪74‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫منگل کے روز برسلز میں یورپی یونین کے وزراء کے اجالس میں کووڈ کے بڑھتے‬
‫ہوئے کیسز پر قابو پانے کے لیے خطے میں ویکسین کی بوسٹر خوراک کے استعمال پر‬
‫تبادلہ خیا الت کیا گیا۔‬
‫یورپی یونین کی پبلک ہیلتھ ایجنسی کی سربراہ اینڈری ایمون نے بدھ کے روز کہا ہے کہ‬
‫تمام بالغ افراد کو کووڈ‪ 19-‬سے بچاؤ کی ویکسین کی بوسٹر خوراک لگانے پر غور کرنے‬
‫کی ضرورت ہے جس میں ‪ 40‬سال سے زیادہ عمر کے افراد کو ترجیح دی جائے۔ یہ‬
‫صحت سے متعلق یورپی ایجنسی کی گائیڈالئنز میں ایک نمایاں تبدیلی ہے۔‬
‫یورپین سینٹر فار ڈیزیز پریزرویشن اینڈ کنٹرول (ای سی ڈی سی) کی طرف سے جاری‬
‫ہونے والی سفارشات کی پابندی کرنا یورپی ملکوں کے لیے الزمی نہیں ہے‪ ،‬تاہم ان‬
‫سفارشات کو صحت سے متعلق فیصلے کرتے وقت پیش نظر رکھا جاتا ہے۔‬
‫ایمون کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ "تمام بالغ افراد کو ویکسین‬
‫کی بوسٹر خوراک دینے پر غور کیا جانا چاہے جس میں ‪ 40‬سال سے زیادہ عمر کے افراد‬
‫کو ترجیح دی جائے۔"‬
‫بیان میں مزید کیا گیا ہے کہ بوسٹر خوراک‪ ،‬ویکسین کا ابتدائی کورس مکمل ہونے کے کم‬
‫از کم چھ ماہ بعد دی جائے۔‬
‫اس سے قبل ستمبر میں جاری ہونے والی گائیڈ الئنز میں یورپین میڈیسنز ایجنسی(ای ایم‬
‫اے) اور ای سی ڈی سی نے کہا تھا کہ جن لوگوں نے ویکسین کا کورس مکمل کر لیا ہے‬
‫انہیں بوسٹر خوراک دینے کی فوری ضرورت نہیں ہے۔ تاہم‪ ،‬گائیڈ الئنز میں یہ بھی کہا گیا‬
‫تھا کہ احتیاط کے طور پر معمر اور کمزور مدافعتی نظام رکھنے والے افراد کو بوسٹر‬
‫خوراک دی جا سکتی ہے۔‬
‫بدھ کے روز ای سی ڈی سی کی طرف سے جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے‬

‫کہ اسرائیل اور برطانیہ سے حاصل ہونے والے شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ ہر عمر کے‬
‫گروپ میں کم مدت کے دوران بوسٹر خوراک دینے سے انفکشن اور بیماری کی شدت‬
‫سے نمایاں طور پر تحفظ مال ہے۔‬
‫رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ تمام بالغوں کو بوسٹر خوراک دی‬
‫جائے جس میں ‪ 40‬سال سے زیادہ عمر کے افراد کو ترجیح حاصل ہو۔‬
‫ایمون نے کہا ہے کہ بوسٹر خوراک دینے سے انفکشن کے خالف تحفظ میں اضافہ ہو گا‪،‬‬
‫لوگوں میں وائرس کی منتقلی کے امکان میں کمی آئے گی اور اس سے اسپتالوں میں زیادہ‬
‫مریضوں کے داخلوں اور اموات میں کمی ہو گی۔‬
‫انہوں نے ویکسین لگانے کی کم سطح رکھنے والے ملکوں پر زور دیا کہ وہ اپنے عوام کو‬
‫ویکسین دینے کی رفتار میں تیزی الئیں‪ ،‬کیونکہ احتیاطی تدابیر نہ کرنے کے نتیجے میں‬
‫دسمبر اور جنوری میں وائرس کی اگلی لہر سے اسپتالوں پر بوجھ میں اضافہ ہو گا اور‬
‫اموات کی تعداد بڑھنے کا خطرہ الحق ہو گا۔‬

‫تحقیقات | ‪75‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کرونا وائرس کھے پھیالؤ سے یورپ میں اسپتالوں پر بوجھ اور اموات میں اضافہ ہوا‬

‫ہے‬
‫کئی یورپی ممالک نے پہلے ہی سے اپنے عوام کو ویکسین کی بوسٹر خوراک دینی شروع‬
‫کر دی ہے تاہم اس سلسلے میں ہر ملک کا طریقہ کار اور ترجیح مختلف ہے‪ ،‬اور وہ‬
‫ویکسین کے ابتدائی کورس اور بوسٹر کے درمیان مختلف وقفے استعمال کر رہے ہیں۔‬
‫آسٹریا میں بوسٹر خوراک چار ماہ کے وقفے کے بعد دینا شروع کی گئی ہے جب کہ اٹلی‬
‫پانچ ماہ کے وقفے سے بوسٹر لگا رہا ہے۔‬
‫سی ڈی سی کی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ ماسک کا استعمال کیا جائے اور جن دفاتر‬
‫اور اداروں میں جسمانی فاصلہ رکھنا ممکن نہ ہو وہاں ٹیلی ورک کو ترجیح دی جائے۔‬
‫اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ فضائی سفر پر پابندی لگانے کا کوئی زیادہ فائدہ نہیں ہو گا‬
‫کیونکہ یورپ کے تمام ملکوں میں کرونا وائرس پہلے سے ہی موجود ہے۔‬
‫رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عوامی مقامات‪ ،‬مثالً ریستورن‪ ،‬سینما گھر‪ ،‬یا میوزیم‬
‫میں داخلے کے لیے کرونا وائرس سے محفوظ ہونے کے سرٹیفیکٹ کا وائرس کا پھیالؤ‬
‫روکنے میں کوئی خاطرخواہ فائدہ نہیں ہوا۔ یورپ کے تقریبا ً ‪ 20‬ممالک میں عوامی‬
‫مقامات پر داخلے کے لیے ویکسین لگوانے کا سرٹیفیکٹ ہونا ضروری ہے۔‬
‫(خبر کا کچھ مواد رائیٹرز سے لیا گیا ہے)‬
‫‪https://www.urduvoa.com/a/who-europe-warns-covid-19-deaths-could-reach‬‬

‫چین کووڈ کا عالج کرنے والی دوا دسمبر تک متعارف کرانے کا‬
‫خواہشمند‬
‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪25 2021‬‬

‫چین میں کووڈ ‪ 19‬کے عالج کے لیے مقامی طور پر تیار کردہ دوا دسمبر تک متعارف‬
‫کرائے جانے کا امکان ہے۔چینی میڈیا کے مطابق ہینان نارمل یونیورسٹی کے ماہرین نے‬
‫بتایا کہ وہ منہ کے ذریعے لی جانے والی کووڈ دوا دسمبر تک مارکیٹ میں جاری کرنے‬
‫کی کوشش کررہے ہیں۔‬
‫اس دوا کا نام ازویوڈائن رکھا گیا ہے جس کے تیسرے مرحلے کے کلینکل ٹرائلز ابھی‬
‫جاری ہیں۔‬
‫یہ ٹرائلز وسطی چین کے صوبے ہینان کے ازینگ زو یونیورسٹی ہاسپٹل میں ہورہے ہیں‬
‫جبکہ برازیل اور روس میں بھی ٹرائلز پر کام کیا جارہا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪76‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫یہ ایک اینٹی ایچ ٓائی وی دوا ہے جو خلیاتی سطح پر کورونا وائرس کے خالف بھی کارٓامد‬
‫ثابت ہوئی۔‬
‫چین میں کووڈ ‪ 19‬کے عالج کے لیے دواؤں کی تیاری کے حوالے سے ‪ 3‬ٹیکنیکل روٹس‬
‫پر کام کیا جارہا ہے۔‬
‫یہ روٹس خلیات میں وائرس کے داخلے سے روکے‪ ،‬وائرس کی نقول کی روک تھام اور‬
‫انسانی مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے پر مشتمل ہے۔‬
‫خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں کئی کمپنیوں نے کووڈ ‪ 19‬ادویات کی تیاری میں پیشرفت کی‬
‫ہے جن میں فائزر‪ ،‬مرک اور ایسٹرازینیکا قابل ذکر ہیں۔‬
‫چین میں شنگھائی انسٹیٹوٹ ٓاف میٹیریا میڈیکا اور ووہان انسٹیٹوٹ ٓاف وائرلوجی نے مل‬
‫کر ایک کووڈ دوا وی وی ‪ 116‬کی تیاری میں پیشرفت کی ہے۔‬
‫اس دوا کی افادیت کی جانچ پڑتال کے لیے کلینکل ٹرائل جاری ہے۔‬
‫دوسری جانب ایک اور چینی کمپنی کنٹور فارماسیوٹیکل لمیٹڈ نے بھی کووڈ دوا کی تیاری‬
‫میں پیشرفت کی ہے۔‬
‫کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو‪ M‬ٹونگ یوزئی نے بلومبرگ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ چین‬
‫میں بہت کم افراد کو کورونا وائرس کا سامنا ہورہا ہے‪ ،‬مگر چین میں بھی مؤثر کووڈ‬
‫ادویات کی ضرورت دیگر خطوں سے کم نہیں‪ ،‬کیونکہ اس کے بغیر وبا سے قبل کی‬
‫زندگی کا حصول ممکن نہیں۔‬
‫انہوں نے کہا کہ ایسے خدشات موجود ہیں کہ ایک بار چین کی سرحدین کھلنے کے بعد‬
‫کووڈ یہاں تباہی مچاسکتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪77‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ان کا کہنا تھا کہ قدرتی بیماری سے ملنے واال تحفظ بہت کم افراد کو حاصل ہے اور‬
‫موجودہ ویکسینز کلینکل ٹرائلز میں وائرس کو پھیلنے ست روکنے میں زیادہ مؤثر ثابت‬
‫نہیں ہوئیں۔‬
‫کے ٓاخری مرحلے کے ٹرائل امریکا اور ‪ proxalutamide‬کمپنی کی اس تجرباتی دوا‬
‫برازیل میں ہورہے ہیں۔‬
‫اس دوا کو منہ کے ذریعے لیا جائے گا اور بڑی تعداد میں ٓاسانی سے تیار کیا جاسکتا ہے‬
‫اور قیمت کے لحاظ سے بھی مغربی کمپنیوں کے مقابلے میں سستی ہوگی۔‬
‫دوا کی ابتدائی تحقیق برازیل میں ہوئی جس میں دریافت ہوا کہ یہ کووڈ سے معمولی‬
‫بیماری افراد کو زیادہ بیمار اور موت کا خطرہ کم کرتی ہے۔‬
‫کمپنی کے مطابق ابتدائی نتائج کی تصدیق کے لیے امریکا‪ ،‬چین اور دیگر مقامات پر زیادہ‬
‫بڑے پیمانے پر ٹرائلز کیے جارہے ہیں اور مثبت نتائج پر دوا کی منظوری کی راہ کھل‬
‫جائے گی‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1173057/‬‬

‫عمر بڑھنے کے باوجود جوان رہنے کا ٓاسان نسخہ جان لیں‬

‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪24 2021‬‬

‫یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی‬


‫عمر بڑھنے کے ساتھ جسم اور خاص طور پر دماغ کو جوان رکھنا چاہتے ہیں؟ تو گھر‬
‫کے عام کام کرنا عادت بنالیں۔‬
‫یہ بات سنگاپور میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے معمر افراد جو گھر کے کاموں کو کرنا معمول بنالیتے ہیں ان‬
‫کی یادداشت اور توجہ مرکوز کرنے کی صالحیت بہتر ہوتی ہے۔‬
‫تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا کہ گھر کے روزمرہ کے کام ‪ 65‬سال یا اس سے زائد عمر‬
‫کے افراد کی ٹانگوں کی مضبوطی بھی دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے اور گرنے کا‬
‫خطرہ کم ہوتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪78‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫تحقیق میں جائزہ لیا گیا تھا کہ گھر کے عام جیسے صفائی یا دیگر بڑھتی عمر کے ساتھ‬
‫صحت مند رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں یا نہیں‪ ،‬اس مقصد کے لیے ‪ 21‬سے ‪90‬‬
‫سال کی عمر کے لگ بھگ ‪ 500‬افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔‬
‫تحقیق میں ان افراد کی چہل قدمی کی رفتار‪ ،‬ایک کرسی سے اٹھنے کی رفتار‪ ،‬دماغی‬
‫صالحیتوں اور یادداشت کو مختلف ٹیسٹوں سے جانچا گیا۔‬
‫ان افراد سے یہ بھی پوچھا گیا کہ وہ کس حد تک گھر کے کام کرتے ہیں اور دیگر‬
‫جسمانی سرگرمیاں کیا ہیں۔‬
‫نتائج سے معلوم ہوا کہ ‪ 65‬سال سے کم عمر ایک تہائی جبکہ ‪ 50‬فیصد معمر افراد تجویز‬
‫کی گئی جسمانی سرگرمیوں کا حصہ بنتے ہیں۔‬
‫مگر ‪ 61‬فیصد ‪ 64‬سال یا اس سے کم عمر اور ‪ 66‬فیصد معمر افراد اس ہدف کو گھریلو‬
‫کاموں سے حاصل کرلیتے ہیں۔‬
‫تحقیق کے مطابق مجموعی طور پر ہلکی اور بھاری گھریلو کاموں سے معمر افراد کے‬
‫دماغی افعال کو فائدہ ہوتا ہے کم عمر لوگوں کو نہیں۔‬
‫ایسے معمر افراد جو گھر کے بھاری کام کرتے ہیں وہ توجہ مرکوز کرنے والے ٹیسٹوں‬
‫میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور ہلکی پھلکے کام کرنے والوں نے یادداشت‬
‫کے ٹیسٹوں میں بہتر کارکردیگ کا مظاہرہ کیا۔‬
‫ہلکے پھلکے گھریلو کاموں میں برتن دھونا‪ ،‬چیزوں کو جھاڑنا‪ ،‬بستر ٹھیک کرنا‪ ،‬کپڑے‬
‫لٹکانا‪ ،‬استری کرنا وغیرہ جبکہ بھاری کام جیسے کھڑکیوں کی صفائی‪ ،‬قالین صاف کرنا‪،‬‬
‫ویکیوم کلینر کا استعمال‪ ،‬فرش دھونا اور سالئی وغیرہ شامل تھے۔‬

‫تحقیقات | ‪79‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫محققین نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ہلکے اور بھاری کاموں کا امتزاج دماغی‬
‫افعال کو بہتر کرنے سے منسلک ہے بالخصوص توجہ مرکوز کرنے اور یادداشت کے‬
‫شعبے میں۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے بی ایم جے اوپن میں شائع ہوئے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1173064/‬‬

‫ویکسینز کورونا کا پھیالؤ ‪ 40‬فیصد تک کم کرسکتی ہیں‪ ،‬عالمی ادارہ‪M‬‬


‫صحت‬
‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪24 2021‬‬

‫کووڈ ویکسینز کورونا کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کے پھیلنے کی شرح کو ‪ 40‬فیصد تک گم‬
‫کردیتی ہیں۔یہ بات عالمی ادارہ صحت نے بتاتے ہوئے انتباہ کیا کہ لوگوں میں تحفظ کا‬
‫غلط احساس پیدا ہوسکتا ہے۔‬
‫عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم نے ویکسینیشن کرانے والے لوگوں پر‬
‫زور دیا کہ وہ کووڈ سے بچنے اور اسے ٓاگے پھیلنے سے روکنے کے لیے احتیاطی‬
‫تدابیر پر عمل جاری رکھیں‬
‫ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے ویکسینیشن کے باوجود احتیاطی تدابیر جیسے فیس ماسک کا‬
‫استعمال‪ ،‬سماجی دوری اور اکثر ہاتھ دھونے وغیرہ پر عمل جاری رکھنے کا مشورہ دیا۔‬
‫تحقیقات | ‪80‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے رپورٹ ہونے والے کووڈ کے ‪ 60‬فیصد سے زیادہ کیسز‬
‫اور اموات یورپ میں سامنے ٓائے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ کیسز کی زیادہ تعداد سے طبی نظام پر دباؤ بڑھے گا۔‬
‫انہوں نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ لوگوں میں یہ غفظ احساس پیدا ہوسکتا ہے کہ وہ وبا کا‬
‫خاتمہ کردیں گی اور ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد کسی قسم کی احتیاط کی‬
‫ضرورت نہیں سمجھتے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ ویکسینز سے زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں مگر وہ وائرس کے پھیالؤ کی‬
‫مکمل روک تھام نہیں کرسکتیں۔‬
‫ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ ڈیلٹا قسم کی ٓامد سے قبل‬
‫ویکسینز وائرس کے ٓاگے پھیلنے کی شرح میں ‪ 60‬فیصد کمی التی تھیں مگر ڈیلٹا کے‬
‫باعث یہ شرح ‪ 40‬فیصد رہ گئی۔‬
‫ڈیلٹا اب دنیا بھر میں کورونا کی باالدست قسم ہے جس نے دیگر اقسام کو پیچھے چھوڑ‬
‫دیا ہے۔‬
‫ٹیڈروس ادہانوم نے کہا کہ اگر ٓاپ کی ویکسینیشن ہوچکی ہے‪ ،‬تو بیماری کی سنگین شدت‬
‫اور موت کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوجاتا ہے مگر ٓاپ وائرس سے متاثر ہوسکتے ہیں‬
‫اور اسے ٓاگے بھی پھیال سکتے ہیں۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ ہم ابھی یہ واضح طور پر نہیں کہہ سکتے مگر ٓاپ کی ویکسینیشن‬
‫ہوچکی ہے تو بھی احتیاطی تدابیر کو اختیار کرکے خود کو کووڈ کا شکار ہونے سے بچا‬
‫سکتے ہیں اور ٓاگے بھی کسی تک بیماری سے بچا سکتے ہیں‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1173071/‬‬

‫فیس ماسک کے بغیر سماجی دوری کا کوئی فائدہ نہیں‪ ،‬تحقیق‬

‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪24 2021‬‬

‫— یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی‬


‫فیس ماسک کے بغیر ‪ 2‬میٹر کی سماجی دوری کے اصول پر عمل کرنا کووڈ ‪ 19‬سے‬
‫بچانے کے لیے بے مقصد ہوتا ہے۔‬
‫یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔‬

‫تحقیقات | ‪81‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫کیمبرج یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کے مریض اگر فیس ماسک کا‬
‫استعمال نہ کریں تو وہ ‪ 2‬میٹر سے زیادہ دور موجود افراد (فیس ماسک کے بغیر) کو بھی‬
‫اس بیماری کا شکار بناسکتے ہیں چاہے وہ کھلی فضا میں ہی کیوں نہ ہو۔‬
‫سماجی دوری کے لیے ‪ 2‬میٹر کی دوری کا اصول کورونا وائرس کی وبا کے ٓاغاز پر بنایا‬
‫گیا تھا مگر بیماری سے تحفظ کے لیے اس کی افادیت پر اکثر ملے جلتے تحقیقی نتائج‬
‫سامنے ٓاتے ہیں۔‬
‫اس نئی تحقیق میں کمپیوٹر ماڈلنگ کے ذریعے جانچ پڑتال کی گئی کہ کووڈ کا مریض‬
‫کھانسی کے ذریعے وائرل ذرات کو کتنی دور تک پہنچا سکتا ہے۔‬
‫محققین نے کہا کہ نتائج سے موسم سرما کی ٓامد کے ساتھ ویکسینیشن‪ ،‬چار دیواری کے‬
‫اندر ہوا کی نکاسی کے اچھے نظام اور فیس ماسک کے استعمال کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لوگوں کی کھانسی سے خارج ہونے والے ذرات کے پھیالؤ کا‬
‫دائرہ مختلف ہوتا ہے۔‬
‫درحقیقت فیس ماسک استعمال نہ کرنے والے افراد کی کھانسی سے خارج ہونے والے‬
‫بڑے ذرات قریبی سطح پر گرجاتے ہیں جبکہ چھوٹے ذرات ہوا میں معطل بھی رہ سکتے‬
‫ہیں یا ‪ 2‬میٹر سے زیادہ دور بھی تیزی سے جاسکتے ہیں۔‬
‫محققین نے بتایا کہ تحقیق میں ثابت ہواک ہ انفرادی طور پر ذرات کے پھیالؤ کی شرح‬
‫مختلف ہوسکتی ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ ہر بار جب ہم کھانستے ہیں تو ممکنہ طور پر ہر بار مختلف مقدار میں‬
‫سیال کو خارج کرتے ہیں‪ ،‬تو اگر کوئی فرد کووڈ سے متاثر ہو تو وہ بہت زیادہ یا بہت کم‬
‫تحقیقات | ‪82‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫وائرل ذرات کو خارج کرسکتا ہے‪ ،‬اسی طرح ہر کھانسی کے ساتھ ان کے پھیلنے کا دائرہ‬
‫ہر بار بھی مختلف ہوسکتا ہے۔‬
‫انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ گھر سے باہر کسی بھی عمارت کے اندر وہ فیس ماسک کا‬
‫استعمال الزمی کریں۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ ہم سب ہی معمول کی زندگی پر لوٹنے کے لیے بے قرار ہیں مگر ہم‬
‫لوگوں کو مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ چار دیواری جیسے دفاتر‪ ،‬کالس رومز اور دکانوں‬
‫میں فیس ماسکس کا استعمال کریں۔‬
‫انہوں نے مزید کہا کہ جب تک وائرس ہمارے ارگرد موجود ہے‪ ،‬تو بہتر ہے کہ احتیاط‬
‫کرکے خود کو محفوظ رکھیں۔‬
‫محققین کی جانب سے اب مخصوص مقامات جیسے یونیورسٹیوں کے اندر لیکچر ہالز میں‬
‫تحقیق جاری رکھنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔‬
‫اس سے قبل لیبارٹری ٹیسٹوں اور مشاہداتی تحقیقی رپورٹس میں دریافت ہوا تھا کہ فیس‬
‫ماسک کووڈ کے مریضوں کے منہ سے ‪ 80‬فیصد وائرل ذرات کو بالک کردیتے ہیں اور‬
‫ان کو پہننے والوں کو بھی وائرل ذرات سے ‪ 50‬فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔‬
‫مگر حقیقی دنیا میں ہونے والی تحقیق رپورٹس میں بتایا گیا کہ فیس ماسک کا استعمال‬
‫کیسز کی شرح میں نمایاں کمی التا ہے۔‬
‫اس نئی تحقیق کے نتائج طب یرجیدے جرنل فزکس ٓاف فلوئیڈز میں شائع ہوئے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1173072/‬‬

‫سائنسدانوں کا بہت زیادہ میوٹیشنز والی نئی کووڈ قسم پر خدشات کا‬
‫اظہار‬

‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪25 2021‬‬
‫سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ کورونا وائرس کی ایک ایسی نئی قسم سامنے ٓائی ہے جس میں‬
‫اتنی زیادہ تعداد میں میوٹیشنز ہوئی ہیں جو جسمانی دفاع پر حملہ ٓاور ہوکر بیماری کی‬
‫مزید لہروں کا باعث بن سکتی ہے۔‬
‫بی ‪ 11529‬نامی اس نئی کووڈ قسم کے صرف ‪ 10‬کیسز کی تصدیق ‪ 3‬ممالک میں‬
‫جینومک سیکونسنگ کے ذریعے ہوئی مگر اس میں ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے‬
‫کچھ محققین کو خدشہ ہے کہ یہ قسم مدافعت پر حملہ ٓاور ہوسکتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪83‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫بی ‪ 11529‬قسم کے اسپائیک پروٹین میں ‪ 32‬میوٹیشنز ہوئی ہیں‪ ،‬اسپائیک پروٹین وائرس‬
‫کا وہ حصہ ہے جس کو زیادہ تر ویکسینز میں مدافعتی نظام کی مزاحمت کے لیے ہدف‬
‫بنایا جاتا ہے۔‬
‫اسپائیک پروٹین میں میوٹیشنز سے وائرس کی خلیات کو متاثر کرنے اور پھیلنے کی‬
‫صالحیت پر اثرات مرتب کرتے ہیں‪ ،‬مگر اس سے مدافعتی خلیات کے لیے بھی وائرس پر‬
‫حملہ کرنا مشکہل ہوتا ہے۔‬
‫یہ نئی قسم سب سے پہلے افریقی ملک بوٹسوانا میں دریافت ہوئی تھی جہاں اب تک اس‬
‫کے ‪ 3‬کیسز کی سیکونس سے تصدیق ہوئی‪ ،‬جنوبی افریقہ میں ‪ 6‬جبکہ ہانگ کانگ میں‬
‫ایک ایسے فرد میں اس کی تصدیق ہوئی جو جنوبی افریقہ سے واپس ٓایا تھا۔‬
‫امپرئیل کالج لندن کے وائرلوجسٹ ڈاکٹر ٹام پیکوک نے اس نئی قسم کی تفصیالت ایک‬
‫جینوم شیئرنگ ویب سائٹ پر پوسٹ کیں۔‬
‫انہوں نے اسپائیک پروٹین میں بہت زیادہ میوٹیشنز کے بارے میں بتاتے ہوئے بتایا کہ یہ‬
‫فکرمند کردینے والی قسم ہے۔‬
‫انہوں نے ٹوئٹس میں بتایا کہ اس قسم کی بہت زیادہ مانیٹرنگ کی ضرورت ہے جس کی‬
‫وجہ خوفناک اسپائیک پروفائل ہے۔‬
‫مگر انہوں نے یہ بتایا کہ ممکنہ طور پر یہ بہت زیادہ متعدی قسم ہے یا کم از کم انہیں یہی‬
‫امید ہے۔یوکے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کے ماہرین نے بتایا کہ دنیا بھر کے سائنسی اداروں‬
‫کی شراکت داری کے ذریعے برطانوی ادارہ دنیا بھر میں ابھرنے والی کورونا وائرس کی‬
‫اقسام کی مانیٹرنگ کررہا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪84‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫انہوں نے کہا کہ وائرسز میں اکثر تبدیلیاں ہوتی ہیں تو یہ غیرمعمولی نہیں کہ نئی میوٹیشنز‬
‫سے کووڈ کی نئی اقسام منظرعام پر ٓائے۔‬
‫کورونا کی اس نئی قسم کے پہلے کیس کی تصدیق ‪ 11‬نومبر کو بوٹسوانا میں ہوئی تھی‬
‫جبکہ جنوبی افریقہ میں ‪ 3‬دن بعد پہال کیس رپورٹ ہوا۔‬
‫سائنسدانوں کی جانب سے کورونا وائرس کی اس نئی قسم پر نطر رکھی جارہی ہے جو‬
‫زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہو۔‬
‫جنوبی افریقہ کے کچھ ماہرین کی جانب سے بی ‪ 11529‬کے حوالے سے خدشات ظاہر‬
‫کیے گئے ہیں۔‬
‫کیمبرج یونویرسٹی کے پروفیسر روی گپتا نے بتایا کہ انہوں نے لیبارٹری میں تحقیقی کام‬
‫کے دوران اس نئی قسم میں ‪ 2‬ایسی میوٹیشنز دریافت کیں جو اسے زیادہ متعدی اور اینٹی‬
‫باڈیز کے خالف مزاحمت کرنے واال بناتی ہیں۔‬
‫انہوں نے کہا کہ اس نئی قسم میں موجود میوٹیشنز کو دیکھتے ہوئے اس کی مانیٹرنگ‬
‫کرنا ضروری ہے‪ ،‬مگر کسی وائرس کی اہم ترین خصوصیت اس کا متعدی ہونا جس نے‬
‫ڈیلٹا کو دنیا بھر میں پھیلنے میں مدد فراہم کی‪ ،‬مدافعتی نظام سے بچنا تصویر کا بس ایک‬
‫پہلو ہے۔‬
‫لندن کالج یونیورسٹی کے جینیٹکس انسٹیٹوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر فرانسس بیلوکس نے‬
‫بتایا کہ اس قسم میں میوٹیشنز کی بڑی تعداد سے بظاہر عندیہ ملتا ہے کہ یہ کووڈ کے کسی‬
‫بہت زیادہ بیمار فرد میں ہونے والے وائرس کے ارتقا کا نتیجہ ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ ایلفا یا ڈیلٹا سے بننے والی وائرس ناکارہ بننے والی‬
‫اینٹی باڈیز کے خالف یہ قسم مزاحمت کرسکتی ہے‪ ،‬مگر اس مرحلے میں یہ پیشگوئی‬
‫کرنا مشکل ہے کہ یہ کتنی متعدی ہوسکتی ہے‪ ،‬بس کچھ عرصے تک مانیٹرنگ اور تجزیہ‬
‫کرنا ہوگا‬
‫اس نئی قسم کے کیسز بوٹسوانا‪ ،‬جنوبی افریقہ اور ہانگ کانگ میں دریافت ہوئے‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1173111/‬‬

‫جنوبی افریقہ‪ :‬نیا کورونا ویرینٹ‪ ،‬مختلف ملکوں کی سفری پابندیاں‬


‫عائد‬

‫نومبر ‪26 2021 ،‬‬


‫جنوبی افریقہ میں کورونا وائرس کا تیزی سے منتقل ہونے واال نیا ویرینٹ رپورٹ‬

‫ہونے کے بعد کئی ممالک نے جنوبی افریقہ سمیت مختلف افریقی ممالک پر سفری پابندیاں‬
‫عائد کر دیں۔‬
‫تحقیقات | ‪85‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫سنگا پور نے جنوبی افریقہ سمیت‪ 7‬افریقی ممالک کے لیے سفری پابندیوں کا اعالن کر دیا‬
‫ہے‪ ،‬سنگاپور کی جانب سے ان سفری پابندیوں کا اطالق اتوار سے ہو گا‬

‫سنگا پور نے جنوبی افریقہ‪ ،‬بوٹسوانا‪ ،‬ایسواٹینی‪ ،‬لیسوتھو‪ ،‬موزمبیق‪ ،‬نمیبیا اور زمبابوے‬
‫کے لیے سفری پابندیاں عائد کی ہیں۔‬
‫یورپی یونین کی جانب سے جنوبی افریقی ریجن کے لیے فضائی سفر پر پابندیوں کے لیے‬
‫غور کیا جا رہا ہے۔‬
‫یورپی ملک جرمنی جنوبی افریقہ کے لیے سفری پابندیوں کا اعالن ٓاج کرے گا‪ ،‬جس کے‬
‫تحت جنوبی افریقہ سے صرف جرمن شہریوں کو جرمنی ٓانے کی اجازت ہو گی۔‬
‫جنوبی افریقہ سے جرمنی ٓانے والے جرمن شہریوں کو ‪ 14‬روزہ قرنطینہ کرنا ہو گا۔‬
‫اٹلی میں جنوبی افریقہ سمیت ‪ 6‬افریقی ممالک میں ‪ 14‬روز سے مقیم افراد کے داخلے پر‬
‫پابندی عائد کر دی‬
‫اس پابندی کے بعد جنوبی افریقہ‪ ،‬زمبابوے اور دیگر افریقی ممالک کا دورہ کرنے والے‬
‫افراد اٹلی نہیں ٓا سکیں گے۔‬
‫برطانیہ نے جنوبی افریقہ سمیت ‪ 5‬افریقی ممالک کے لیے پروازیں معطل کر دیں۔‬
‫وزیر‪ ‬صحت کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ میں پایا جانے واال نیا‬ ‫ِ‬ ‫برطانوی‬
‫ویرینٹ ڈیلٹا ویرینٹ سے زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ اور دیگر ‪ 5‬ممالک سے ٓانے والوں کو اتوار سے ہوٹل میں‬
‫قرنطینہ کرنا ہو گا۔‬

‫تحقیقات | ‪86‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ادھر جاپان کی جانب سے بھی جنوبی افریقہ سمیت‪ 6‬افریقی ممالک کے لیے ٓاج سے‬
‫سفری پابندیوں کا اعالن کیا گیا ہے۔‬
‫دوسری جانب اسرائیل میں جنوبی افریقہ میں رپورٹ ہونے والے نئے کورونا ویرینٹ کا‬
‫پہال کیس رپورٹ ہوا ہے‬
‫?‪https://jang.com.pk/news/1016779‬‬
‫‪_ga=2.210654165.1516706551.1637751863-1757479685.1636104970‬‬

‫دنیا کے دوسرے زیادہ ٓابادی والے ملک بھارت میں شرح پیدائش‬
‫تشویشناک حد تک کم ہوگئی‬

‫اسٹاف رپورٹر‬
‫نومبر ‪26 2021 ،‬‬

‫کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت میں شرح پیدائش تشویش ناک حد تک کم ہو چکی ہے اور‬
‫شرح اموات کے مقابلے میں شرح پیدائش ‪2‬؍ سے کم ہو چکی ہے۔ تازہ ترین سروے میں‬
‫بتایا گیا ہے کہ یہ شرح ایک ایسی سطح پر جا پہنچی ہے جہاں اتنے زیادہ بچے پیدا نہیں‬
‫پر ٓا سکیں۔ اقوام متحدہ نے )‪ (Replacement Level‬ہو رہے کہ وہ مرنے والوں کی جگہ‬
‫دنیا بھر کیلئے ایک شرح مقرر کر رکھی ہے جس کے مطابق شرح پیدائش شرح اموات‬
‫سے زیادہ یعنی ‪2.1‬؍ ہونا چاہئے۔ بھارت کی ‪28‬؍ ریاستوں اور ‪8‬؍ یونین ٹیریٹریز میں‬
‫صرف ‪5‬؍ ریاستیں ایسی ہیں جہاں شرح پیدائش دو سے زیادہ ہے‬
‫جس سے ٓابادی کے مسقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ بھارت کی شرح پیدائش میں اس‬
‫تشویش ناک کمی کی وجہ مانع حمل اشیاء کا زیادہ استعمال بتایا گیا ہے۔ پورے بھارت میں‬

‫تحقیقات | ‪87‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪16-2015‬ء میں مانع حمل ادویات اور اشیاء کا استعمال ‪54‬؍ فیصد ہوتا تھا جو ‪ 2019‬تا‬
‫‪2021‬ء میں بڑھ کر ‪67‬؍ فیصد تک جا پہنچا ہے۔‬
‫‪https://e.jang.com.pk/detail/6229%22‬‬

‫کورونا کی سب سے خطرناک قسم سامنے ٓا گئی‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 26 2021‬‬

‫جنوبی افریقا میں کورونا کے ڈیلٹا سے زیادہ خطرناک قسم سامنے ٓانے پر ماہرین نے‬
‫خبردار کر دیا۔‬
‫ڈبلیو ایچ او نےکورونا کی نئی اور خطرناک قسم سامنے ٓانے پر انتباہ جاری کرتے ہوئے‬
‫کہا ہے کہ وائرس کی یہ قسم کورونا کے ڈیلٹا ویریئنٹ سےزیادہ تیزی سے پھیلتی ہے۔‬
‫ابتدائی طور پر تشخیص کے بعد سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ویکسینز کے مقابلے میں بھی‬
‫زیادہ مزاحمت کر سکتی ہے اور وائرس کی نئی قسم کےاثرات سمجھنےمیں وقت لگےگا۔‬
‫کورونا کی نئی خطرناک قسم سامنے ٓانے کے بعد برطانیہ کی جانب سے جنوبی افریقا پر‬
‫فضائی پابندی عائدکر دی گئی ہے۔‬
‫یہ نئی قسم سب سے پہلے افریقی ملک بوٹسوانا میں دریافت ہوئی تھی جہاں اب تک اس‬
‫کے ‪ 3‬کیسز کی سیکونس سے تصدیق ہوئی‪ ،‬جنوبی افریقہ میں ‪ 6‬جبکہ ہانگ کانگ میں‬
‫ایک ایسے فرد میں اس کی تصدیق ہوئی جو جنوبی افریقہ سے واپس ٓایا تھا۔‬
‫سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی ایک ایسی نئی قسم سامنے ٓائی ہے جس میں‬
‫اتنی زیادہ تعداد میں میوٹیشنز ہوئی ہیں جو جسمانی دفاع پر حملہ ٓاور ہو کر بیماری کی‬
‫مزید لہروں کا باعث بن سکتی ہے۔‬
‫بی ‪ 11529‬نامی اس نئی کووڈ قسم کے صرف ‪ 10‬کیسز کی تصدیق ‪ 3‬ممالک میں‬
‫جینومک سیکونسنگ کے ذریعے ہوئی مگر اس میں ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے‬
‫کچھ ماہرین کو خدشہ ہے کہ یہ قسم مدافعت پر حملہ ٓاور ہوسکتی ہے۔‬
‫بی ‪ 11529‬قسم کے اسپائیک پروٹین میں ‪ 32‬میوٹیشنز ہوئی ہیں‪ ،‬اسپائیک پروٹین وائرس‬
‫کا وہ حصہ ہے جس کو زیادہ تر ویکسینز میں مدافعتی نظام کی مزاحمت کے لیے ہدف‬
‫بنایا جاتا ہے۔اسپائیک پروٹین میں میوٹیشنز سے وائرس کی خلیات کو متاثر کرنے اور‬
‫پھیلنے کی صالحیت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں‪ ،‬مگر اس سے مدافعتی خلیات کے لیے بھی‬
‫وائرس پر حملہ کرنا مشکل ہوتا ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/the-most-dangerous-type-of-corona-has-‬‬
‫‪emerged/‬‬

‫تحقیقات | ‪88‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کرونا وائرس کی نئی قسم‪ ،‬ماہرین پریشان‬
‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪26 2021‬‬

‫عالمی ماہرین نے کرونا وائرس کی نئی قسم کی نشاندہی کی ہے جس کی وجہ سے وبا‬


‫ایک بار پھر زور پکڑ سکتی ہے‪ ،‬ماہرین کے مطابق اس میں ہونے والی تبدیلیوں کی‬
‫تعداد حیران کن ہے۔‬
‫بین االقوامی ویب سائٹ کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی ایک ایسی‬
‫نئی قسم سامنے ٓائی ہے جس میں اتنی زیادہ تعداد میں میوٹیشنز ہوئی ہیں جو جسمانی دفاع‬
‫پر حملہ ٓاور ہو کر بیماری کی مزید لہروں کا باعث بن سکتی ہے۔‬
‫بی ‪ 11529‬نامی اس نئی کووڈ قسم کے صرف ‪ 10‬کیسز کی تصدیق ‪ 3‬ممالک میں‬
‫جینومک سیکونسنگ کے ذریعے ہوئی مگر اس میں ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے‬
‫کچھ ماہرین کو خدشہ ہے کہ یہ قسم مدافعت پر حملہ ٓاور ہوسکتی ہے۔‬
‫بی ‪ 11529‬قسم کے اسپائیک پروٹین میں ‪ 32‬میوٹیشنز ہوئی ہیں‪ ،‬اسپائیک پروٹین وائرس‬
‫کا وہ حصہ ہے جس کو زیادہ تر ویکسینز میں مدافعتی نظام کی مزاحمت کے لیے ہدف‬
‫بنایا جاتا ہے۔‬
‫اسپائیک پروٹین میں میوٹیشنز سے وائرس کی خلیات کو متاثر کرنے اور پھیلنے کی‬
‫صالحیت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں‪ ،‬مگر اس سے مدافعتی خلیات کے لیے بھی وائرس پر‬
‫حملہ کرنا مشکل ہوتا ہے۔‬
‫یہ نئی قسم سب سے پہلے افریقی ملک بوٹسوانا میں دریافت ہوئی تھی جہاں اب تک اس‬
‫کے ‪ 3‬کیسز کی سیکونس سے تصدیق ہوئی‪ ،‬جنوبی افریقہ میں ‪ 6‬جبکہ ہانگ کانگ میں‬
‫ایک ایسے فرد میں اس کی تصدیق ہوئی جو جنوبی افریقہ سے واپس ٓایا تھا۔‬
‫تحقیقات | ‪89‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫امپرئیل کالج لندن کے وائرولوجسٹ ڈاکٹر ٹام پیکوک نے اس نئی قسم کی تفصیالت ایک‬
‫جینوم شیئرنگ ویب سائٹ پر پوسٹ کیں۔ انہوں نے اسپائیک پروٹین میں بہت زیادہ‬
‫میوٹیشنز کے بارے میں بتاتے ہوئے بتایا کہ یہ فکرمند کردینے والی قسم ہے۔‬
‫انہوں نے اپنے ٹویٹس میں بتایا کہ اس قسم کی بہت زیادہ مانیٹرنگ کی ضرورت ہے جس‬
‫کی وجہ خوفناک اسپائیک پروفائل ہے۔ مگر انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ممکنہ طور پر یہ‬
‫بہت زیادہ متعدی قسم ہے یا کم از کم انہیں یہی امید ہے۔‬
‫یوکے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کے ماہرین نے بتایا کہ دنیا بھر کے سائنسی اداروں کی‬
‫شراکت داری کے ذریعے برطانوی ادارہ دنیا بھر میں ابھرنے والی کرونا وائرس کی اقسام‬
‫کی مانیٹرنگ کررہا ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ وائرسز میں اکثر تبدیلیاں ہوتی ہیں تو یہ غیرمعمولی نہیں کہ نئی میوٹیشنز‬
‫سے کووڈ کی نئی اقسام منظر عام پر ٓائے۔‬
‫کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر روی گپتا نے بتایا کہ انہوں نے لیبارٹری میں تحقیقی کام‬
‫کے دوران اس نئی قسم میں ‪ 2‬ایسی میوٹیشنز دریافت کیں جو اسے زیادہ متعدی اور اینٹی‬
‫باڈیز کے خالف مزاحمت کرنے واال بناتی ہیں۔‬
‫انہوں نے کہا کہ اس نئی قسم میں موجود میوٹیشنز کو دیکھتے ہوئے اس کی مانیٹرنگ‬
‫کرنا ضروری ہے‪ ،‬مگر کسی وائرس کی اہم ترین خصوصیت اس کا متعدی ہونا جس نے‬
‫ڈیلٹا کو دنیا بھر میں پھیلنے میں مدد فراہم کی‪ ،‬مدافعتی نظام سے بچنا تصویر کا بس ایک‬
‫پہلو ہے۔‬
‫لندن کالج یونیورسٹی کے جینیٹکس انسٹیٹوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر فرانسس بیلوکس نے‬
‫بتایا کہ اس قسم میں میوٹیشنز کی بڑی تعداد سے بظاہر عندیہ ملتا ہے کہ یہ کووڈ کے کسی‬
‫بہت زیادہ بیمار فرد میں ہونے والے وائرس کے ارتقا کا نتیجہ ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ ایلفا یا ڈیلٹا سے بننے والی وائرس ناکارہ بننے والی‬
‫اینٹی باڈیز کے خالف یہ قسم مزاحمت کرسکتی ہے‪ ،‬مگر اس مرحلے میں یہ پیشگوئی‬
‫کرنا مشکل ہے کہ یہ کتنی متعدی ہوسکتی ہے‪ ،‬بس کچھ عرصے تک مانیٹرنگ اور تجزیہ‬
‫کرنا ہوگا۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/coronavirus-new-variant/‬‬

‫افریقا میں کورونا کی نئی قسم نے خطرے کی گھنٹی بجا‬


‫دی‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 26 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪90‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫افریقی ممالک میں نمودار ہونے والی کووڈ‪ 19‬کی نئی قسم سے طبی ماہرین تشویش کا‬
‫شکار ہیں۔‬
‫تفصیالت کے مطابق افریقا کے ممالک میں ‪ B.1.1.529‬نامی ویرینٹ منظر عام پر آیا ہے‪،‬‬
‫سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ افریقی ممالک میں وائرس کی نئی قسم خطرناک اور‬
‫تیزی سے پھیل رہی ہے۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کے اس ویرینٹ میں ‘میوٹیشن’ کا عمل زیادہ متحرک ہے‪ ،‬یہ‬
‫قسم ڈیلٹا سے بھی بھیانک ہوسکتی ہے‪ ،‬صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں۔‬
‫انہوں نے متنبہ کیا کہ نیا ویرینٹ تیزی سے افریقی ممالک کے بعد پوری دنیا میں پھیل‬
‫سکتا ہے۔‬
‫دوسری جانب وبا کی بگڑتی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے برطانیہ نے ‪6‬افریقی‬
‫ممالک سے پروازیں منسوخ کردیں۔‬
‫خیال رہے کہ اٹلی نے ‪ 14‬روز پہلے ہی افریقی ممالک کا سفر کرنے والوں کے داخلے پر‬
‫پابندی لگا دی تھی اور اب دیگر یورپی ممالک بھی سفری پابندی پر غور کررہے ہیں۔‬
‫یورپ سے افریقی ممالک پر سفری پابندی عائد کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/new-covid-variant-in-south-africa-has-10-‬‬
‫‪mutations-8-more-than-delta/‬‬

‫کیا یادداشت کی خرابی کا عالج ممکن ہوسکے گا؟‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 26 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪91‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫بڑھاپے میں الحق ہونے والی خرابی یادداشت کی بیماری الزائمر کو العالج سمجھا جاتا‬
‫ہے تاہم ماہرین نے اب اس حوالے سے ایک اہم پیش رفت کی ہے۔‬
‫برطانوی اور جرمن محققین کی جانب سے مشترکہ طور پر کی جانے والی ایک تحقیق‬
‫کے بعد الزائمر کے عالج میں ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے جس میں دوا کے ‪15‬‬
‫پاؤنڈز فی ڈوز سے بیماری کو روکا یا ختم کیا جا سکے گا۔‬
‫چوہوں پر کیے جانے والے ان تجربوں سے معلوم ہوا کہ دوا کے ڈوز نے دماغ میں سرخ‬
‫پروٹینز کو ختم کیا اور یادداشت بحال کی۔ ماہرین کے مطابق اس تھراپی سے عالج میں‬
‫انقالب برپا کرنے کی صالحیت ہے۔‬
‫تحقیق کے شریک مصنف پروفیسر تھامس بائیر کا کہنا تھا کہ کلینکل ٹرائلز میں کسی بھی‬
‫عالج نے الزائمر کی عالمات کم کرنے اتنی کامیابی حاصل نہیں کی‪ ،‬کچھ نے منفی سائیڈ‬
‫افیکٹ بھی دکھائے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ ہم نے چوہوں میں ایسی اینٹی باڈی کی شناخت کی جو ایمیالئڈ بیٹا کے‬
‫ذرات کو غیر فعال کردیتے لیکن عام قسم کے پروٹینز سے نہیں جڑتے۔‬
‫پروفیسر کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ میں اینٹی باڈی اور انجینیئرڈ ویکسین دونوں نے دماغ کے‬
‫نیورون فنکشن کی مرمت کی اور دماغ میں گلوکوز میٹابولزم بڑھایا‪ ،‬جس سے چوہوں کی‬
‫یادداشت واپس ٓائی۔‬
‫ماہرین کے مطابق اگر انسانوں پر ٹرائلز میں بھی نتائج ایسے ہی ٓائے تو پھر یہ انقالب‬
‫پذیر ہوسکتا ہے۔‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/alzheimer-could-be-treated/‬‬

‫موٹاپے سے بچاؤ کا عالمی دن‪ :‬وہ مشروب جو وزن گھٹائیں‬


‫تحقیقات | ‪92‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪26 2021‬‬

‫دنیا بھر میں ٓاج انسداد موٹاپے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ‬
‫موٹاپا بے شمار خطرناک بیماریوں جیسے امراض قلب‪ ،‬ذیابیطس اور کینسر کا سبب بن‬
‫سکتا ہے۔‬
‫عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت ساڑھے ‪ 6‬کروڑ بالغ افراد اور ‪11‬‬
‫کروڑ بچے موٹاپے کا شکار ہیں جس کے باعث وہ کئی بیماریوں بشمول کینسر کے‬
‫خطرے کی براہ راست زد میں ہیں۔‬
‫ایک تحقیق کے مطابق موٹاپا دماغ پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور یہ دماغ کی عمر‬
‫میں ‪ 30‬سال تک کا اضافہ کرسکتا ہے جس کے باعث بڑھاپے میں پیدا ہونے والی دماغی‬
‫بیماریاں جیسے الزائمر اور ڈیمنشیا وغیرہ قبل از وقت ہی ظاہر ہونے لگتی ہیں۔‬
‫موٹاپے کی اہم وجہ جنک فوڈ کا استعمال‪ ،‬زیادہ بیٹھ کر وقت گزارنا اور ورزش نہ کرنا‬
‫ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق کم سونا اور نیند پوری نہ کرنا بھی وزن میں اضافہ کرسکتا‬
‫ہے۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ متواز غذا کا استعمال‪ ،‬فعال زندگی گزارنا اور باقاعدگی سے ورزش‬
‫کرنا نہ صرف موٹاپے بلکہ بے شمار بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔‬
‫وزن گھٹانے والے مشروب‬
‫ماہرین غذائیات کا کہنا ہے کہ مختلف پھلوں کے جوسز پینا اشتہا کو کم کرتا ہے جس سے‬
‫کھانے کی مقدار میں کمی ہوتی ہے۔ ایک طریقہ دار چینی کا پانی پینا بھی ہے‪ ،‬دار چینی‬

‫تحقیقات | ‪93‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کو رات میں پانی میں بھگو دیں اور صبح وہ پانی نہار منہ پی لیا جائے تو اس سے میٹا‬
‫بولزم تیز ہوگا اور کھانا جلدی ہضم ہوگا۔‬
‫اسی طرح گریپ فروٹ اور چکوترے کا جوس‪ ،‬سیب اور کھیرے کا جوس اور کیلے اور‬
‫ہیزل نٹ کا جوس مال کر پینے سے وزن میں جلد کمی ہوسکتی ہے۔‬
‫فلیکس سیڈز کے ساتھ ٓاڑو کا جوس بھی موٹاپا کم کرسکتا ہے‪ ،‬فلیکس سیڈز میں کینسر‬
‫سے لڑنے والے اینٹی ٓاکسیڈنٹس بھی موجود ہوتے ہیں‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/anti-obesity-day-2021-upd/‬‬

‫کرونا کی ایک اور نئی قسم سامنے آگئی‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 25 2021‬‬

‫جوہانسبرگ‪ :‬جنوبی افریقا کے سائسنی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ اُن کے ملک میں‬
‫کرونا کی ایک اور قسم سامنے ٓائی ہے۔‬
‫خبررساں ادارے کی‪ ‬رپورٹ‪ ‬مطابق افریقی ماہرین نے کرونا کی سامنے ٓانے والی نئی قسم‬
‫کے حوالے سے کام کرنا شروع کردیا ہے‪ ،‬جس میں وہ اس کے اثرات اور پھیالؤ پر سب‬
‫سے زیادہ غور کررہے ہیں۔‬
‫کرونا کی یہ قسم تیزی سے نہیں پھیلی بلکہ بہت کم لوگوں میں ہی اس کی تشخیص ہوئی‬
‫ہے۔‬
‫ٰ‬
‫انسٹ ٹیوٹ فار کمیونیکیبل ڈیزیز (این ٓائی سی ڈی) کے مطابق مقامی طور پر کرونا‬ ‫نیشنل‬
‫کی نئی قسم کو ‪ ‬بی ون‪ ،‬ون فائیوٹونائن کا نام دیا گیا ہے‪ ،‬جس کے ابھی تک صرف بائیس‬
‫کیسز رپورٹ ہوئے‪ ،‬جو ایک سے دوسرے میں منتقل ہوئے۔‬

‫تحقیقات | ‪94‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫پروفیسر ایڈریان نے بتایا کہ ہم ابھی اس نئی قسم کے حوالے سے کام کررہے ہیں‪ ،‬اس‬
‫لیے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔‬
‫سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کرونا کے نئے ویریئنٹ نے بھی ساخت کو ماضی کے مقابلے‬
‫میں تبدیل کیا مگر ابھی یہ نہیں بتایا جاسکتا کہ یہ کس حد تک متغیر ہوئی ہے۔‬
‫یاد رہے کہ گزشتہ برس کرونا کی نئی قسم کا کیس جنوبی افریقا میں سب سے پہلے‬
‫سامنے ٓایا تھا۔ بعد ازاں ڈبلیو ایچ او نے اسے بیٹا ویئرنٹ کا نام دیا تھا‪ ،‬جس کے بارے میں‬
‫یہ کہا گیا تھا کہ یہ بہت تیزی کے ساتھ ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے جبکہ‬
‫ویکسین لگوانے والے بھی اس سے محفوظ نہیں رہ سکتے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/south-africa-detects-new-covid-19-variant-in-‬‬
‫‪small-numbers/‬‬

‫ویکسی نیشن کے باوجود فیس ماسک کی اہمیت مسلمہ‪ ،‬نئی تحقیق نے‬
‫ثابت کردیا‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 25 2021‬‬

‫سماجی دوری کے لیے ‪ 2‬میٹر کی دوری کا اصول کورونا وائرس کی وبا کے ٓاغاز پر بنایا‬
‫گیا تھا مگر بیماری سے تحفظ کے لیے اس کی افادیت پر اکثر ملے جلتے تحقیقی نتائج‬
‫سامنے ٓاتے ہیں۔حالیہ تحقیق نے بھی ثابت کردیا ہے کہ فیس ماسک کے بغیر ‪ 2‬میٹر کی‬
‫سماجی دوری کے اصول پر عمل کرنا کووڈ نائنٹین سے بچانے کے لیے بے سود ثابت‬
‫ہوتا ہے‪ ،‬یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔‬

‫تحقیقات | ‪95‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کیمبرج یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کے مریض اگر فیس ماسک کا‬
‫استعمال نہ کریں تو وہ ‪ 2‬میٹر سے زیادہ دور موجود افراد (فیس ماسک کے بغیر) کو بھی‬
‫اس بیماری کا شکار بناسکتے ہیں چاہے وہ کھلی فضا میں ہی کیوں نہ ہو۔‬
‫اس نئی تحقیق میں کمپیوٹر ماڈلنگ کے ذریعے جانچ پڑتال کی گئی کہ کووڈ کا مریض‬
‫کھانسی کے ذریعے وائرل ذرات کو کتنی دور تک پہنچا سکتا ہے۔‬
‫محققین نے کہا کہ نتائج سے موسم سرما کی ٓامد کے ساتھ ویکسینیشن‪ ،‬چار دیواری کے‬
‫اندر ہوا کی نکاسی کے اچھے نظام اور فیس ماسک کے استعمال کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لوگوں کی کھانسی سے خارج ہونے والے ذرات کے پھیالؤ کا‬
‫دائرہ مختلف ہوتا ہے‬
‫درحقیقت فیس ماسک استعمال نہ کرنے والے افراد کی کھانسی سے خارج ہونے والے‬
‫بڑے ذرات قریبی سطح پر گرجاتے ہیں جبکہ چھوٹے ذرات ہوا میں معطل بھی رہ سکتے‬
‫ہیں یا ‪ 2‬میٹر سے زیادہ دور بھی تیزی سے جاسکتے ہیں۔‬
‫محققین نے بتایا کہ تحقیق میں ثابت ہوا کہ انفرادی طور پر ذرات کے پھیالؤ کی شرح‬
‫مختلف ہوسکتی ہے۔‬
‫محققین نے لوگوں پر زور دیا کہ گھر سے باہر کسی بھی عمارت کے اندر وہ فیس ماسک‬
‫کا استعمال الزمی کریں‪ ،‬ان کا کہنا تھا کہ ہم سب ہی معمول کی زندگی پر لوٹنے کے لیے‬
‫بے قرار ہیں مگر ہم لوگوں کو مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ چار دیواری جیسے دفاتر‪ ،‬کالس‬
‫رومز اور دکانوں میں فیس ماسکس کا استعمال کریں۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/social-distance-without-a-face-mask-research/‬‬

‫کورونا وائرس کا نیا ویریئنٹ ڈیلٹا وائرس سے بھی خطرناک ہوسکتا‬


‫ہے‪ ،‬ماہرین‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫جمعـء‪ 26  ‬نومبر‪ 2021  ‬‬

‫اپنی ’اسپائک پروٹین‘ میں ‪ 32‬تبدیالیوں کی بدولت یہ ڈیلٹا ویریئنٹ سے بھی زیادہ تیزی‬
‫سے پھیل سکتا ہے۔ (فوٹو‪ :‬ایم ٓائی ٹی نیوز)‬
‫جنیوا‪ :‬وائرس کے عالمی ماہرین نے ناول کورونا وائرس (سارس کوو ‪ )2‬کا ایک نیا‬
‫ویریئنٹ دریافت کیا ہے جس کے بارے میں انہیں تشویش ہے کہ وہ ’’ڈیلٹا ویریئنٹ‘‘‬
‫سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔‬
‫ماہرین کا کہنا کہ کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ کی سطح پر ’’نوک دار پروٹین‘‘‬
‫(اسپائک پروٹین) پرانے ویریئنٹس کے مقابلے میں ‪ 32‬تبدیلیوں کی حامل ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪96‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫اپنی اسی بہت زیادہ تبدیل شدہ اسپائک پروٹین کی بدولت یہ نیا ویریئنٹ بہت ٓاسانی سے‬
‫جسم کے قدرتی دفاعی نظام (امیون سسٹم) کو دھوکا دے کر نہ صرف خلیوں کے اندر‬
‫داخل ہوسکتا ہے بلکہ انہیں متاثر کرکے اپنی تعداد میں بھی بہت تیزی سے اضافہ کرسکتا‬
‫ہے۔‬
‫اسی خاصیت کو دیکھتے ہوئے سائنسدانوں کو خدشہ ہے کہ کورونا وائرس کا نیا ویریئنٹ‪،‬‬
‫دنیا بھر میں سب سے زیادہ پھیلے ہوئے ’’ڈیلٹا ویریئنٹ‘‘ سے بھی زیادہ تیزی سے‬
‫پھیلنے واال اور خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔‬
‫کورونا وائرس کے اس نئے ویریئنٹ کو فی الحال کوئی باضابطہ نام نہیں دیا گیا ہے البتہ‬
‫رکھا گیا ہے۔ ‪ B.1.1.529‬اس کا سائنسی نام‬
‫نئے ویریئنٹ کا پہال کیس چند روز قبل جنوبی افریقہ سے سامنے ٓایا تھا اور اب تک اس‬
‫کے ‪ 50‬مصدقہ متاثرین سامنے ٓاچکے ہیں جن کا تعلق جنوبی افریقہ کے عالوہ ہانگ‬
‫کانگ اور بوٹسوانا سے ہے۔‬
‫اب تک اس کے غیر مصدقہ مریضوں کی تعداد ‪ 100‬ہوچکی ہے جن کا تعلق ٓاٹھ مختلف‬
‫ممالک سے ہے۔‬
‫ماہرین کا خیال ہے کہ جنوبی افریقہ کے صوبے گاٹینگ میں کورونا وائرس کے ‪ 90‬فیصد‬
‫نئے کیسز کی وجہ یہی نیا ویریئنٹ ہے؛ کیونکہ یہ سب سے پہلے وہیں سے دریافت ہوا‬
‫تھا۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2251792/9812/‬‬

‫تحقیقات | ‪97‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کووڈ ‪ :19‬جنوبی افریقہ سے ابھرنے والی نئی قسم پر سائنسدانوں کو شدید‬
‫تشویش‪ ،‬برطانیہ اور جرمنی کی سفری پابندیاں‬

‫‪ ‬جیمز گیالگر‬
‫‪ ‬صحت اور سائنس کے نامہ نگار‬
‫‪ 26‬نومبر ‪PKT 13:07 ،2021‬‬

‫‪،‬تصویر کا ذریعہ‪GETTY IMAGES‬‬


‫کورونا وائرس کی ایک اور نئی قسم سامنے آنے کے بعد ایک بار پھر یہ خدشات بڑھ‬
‫رہے ہیں کہ کووڈ ‪ 19‬کے خالف تمام کوششیں ناکافی ثابت ہو سکتی ہیں اور اگر اس نئی‬
‫قسم سے متعلق سائنسدانوں کے خدشات درست ہیں تو دنیا بھر میں کورونا کی ایک نئی‬
‫لہر آ سکتی ہے۔‬
‫کورونا کی اس نئی قسم کی دریافت کی اہم بات یہ ہے کہ اس وائرس کے جینیاتی ڈھانچے‬
‫میں بہت زیادہ تبدیلیاں موجود ہیں۔ اسی وجہ سے ایک سائنسدان نے اس نئی قسم کے‬
‫کورونا وائرس کو ہولناک قرار دیا تو ایک سائنسدان کا کہنا ہے کہ یہ اب تک سامنے آنے‬
‫والے تمام وائرس سے خطرناک ہے۔‬
‫ایسے میں یہ سواالت جنم لے رہے ہیں کہ وائرس کی یہ نئی قسم کتنی تیز رفتار سے پھیل‬
‫سکتی ہے اور اس میں کورونا کی ویکسین کے خالف کتنی مدافعت موجود ہے۔ سب سے‬
‫اہم سوال یہ ہے کہ کورونا کی اس نئی قسم کا توڑ کیا ہے؟‬
‫اس نئی قسم کے بارے میں تمام تر خدشات کے باوجود ان سوالوں کے سب جواب اب تک‬
‫سائنسدانوں کے پاس بھی نہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪98‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫وائرس کی نئی قسم کس حد تک پھیل چکی ہے؟‬
‫اب تک اس نئی قسم (‪ )B.1.1.529‬کے درجنوں مصدقہ متاثرین سامنے آ چکے ہیں۔ ان‬
‫میں سے زیادہ تر جنوبی افریقہ کے صوبے گوٹنگ میں سامنے آئے لیکن چند متاثرین‬
‫بیرون ملک بھی موجود ہیں جن میں یورپ‪ ،‬جنوبی افریقہ کے ہمسایہ ممالک اور اسرائیل‬
‫شامل ہیں۔‬
‫افریقی ملک بوٹسوانا میں چار متاثرین سامنے آئے ہیں جبکہ ایک کیس ہانگ کانگ میں‬
‫بھی دریافت ہوا ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ مریض جنوبی افریقہ سے‬
‫سفر کر رہا تھا۔‬
‫اسی وجہ سے اس خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ شاید یہ قسم اندازے سے زیادہ پھیل‬
‫چکی ہے اور جنوبی افریقہ کے زیادہ تر صوبوں میں موجود ہو سکتی ہے۔‬
‫افریقی ممالک پر سفری پابندیاں‬
‫اس نئی قسم کے سامنے آنے کے بعد برطانیہ کی جانب سے چھ افریقی ممالک پر نئی‬
‫سفری پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ ان میں جنوبی افریقہ‪ ،‬نمیبیا‪ ،‬زمبابوے‪ ،‬بوٹسوانا‪،‬‬
‫لیسوتھو اور اسواتینی شامل ہیں۔‬
‫برطانیہ کی ہیلتھ سکیورٹی ایجنسی سے منسلک جینی ہیرس کا کہنا ہے کہ وائرس کی یہ‬
‫نئی قسم اب تک سامنے آنے والی تمام اقسام کے مقابلے میں زیادہ خطرناک لگتی ہے۔‘‬
‫ان کے مطابق فوری طور پر نئی ہنگامی ریسرچ کے ذریعے یہ معلوم کرنے کی ضرورت‬
‫ہے کہ یہ وائرس کتنی تیزی سے پھیل سکتا ہے اور کتنا مہلک ہے۔ ’یہ بھی معلوم کرنے‬
‫کی ضرورت ہے کہ کورونا کی ویکیسن کے خالف اس کی مدافعت کتنی مؤثر ہے۔‘‬
‫وزیر صحت ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ سائنسدانوں کو وائرس کی نئی قسم پر گہری‬ ‫ِ‬
‫تشویش ہے۔ ’یہ زیادہ تیزی سے پھیل سکتا ہے اور ہماری موجودہ ویکسینز اس کے خالف‬
‫کم کارآمد ہو سکتی ہیں۔‘‬
‫جرمنی‪ ،‬اٹلی‪ ،‬اسرائیل اور سنگاپور نے بھی جنوبی افریقی ممالک کے شہریوں پر سفری‬
‫پابندیاں عائد کی ہیں اور انھیں ریڈ لسٹ میں ڈال دیا ہے۔ جرمن وزیر صحت نے جنوبی‬
‫افریقہ کو وہ عالقہ قرار دیا ہے جہاں وائرس کی نئی قسم ہو سکتی ہے‪ ،‬اور کہا ہے کہ‬
‫یہاں سے آنے والے مسافروں کو ملک میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔‬
‫یورپی کمیشن کی صدر کے مطابق یورپی یونین نے جنوبی افریقی ممالک پر سفری‬
‫پابندیوں کی تجویز دی ہے تاکہ یورپی ریاستوں کو وائرس کی نئی قسم سے بچایا جا‬
‫سکے۔ جبکہ آسٹریلیا اس حوالے سے تحقیقات کر رہا ہے کہ آیا اس وقت افریقی ممالک پر‬
‫سفری پابندیاں لگانا ضروری ہے۔‬
‫ادھر انڈیا نے بھی تمام ریاستوں کو الرٹ جاری کیا ہے کہ جنوبی افریقہ سے آنے والے‬
‫مسافروں کی سکریننگ کو الزم بنایا جائے۔‬
‫دوسری جانب عالمی ادارۂ صحت کے ماہرین جمعے کو جنوبی افریقہ کے حکام سے‬
‫مالقات کریں گے تاکہ ملک میں صورتحال کا جائزہ لے سکیں۔‬

‫تحقیقات | ‪99‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اسرائیل کے مقامی ذرائع ابالغ کا کہنا ہے کہ وائرس کی اس نئی قسم کے پہلے کیس کی‬
‫تشخیص کر لی گئی ہے۔ اسرائیلی وزارت صحت کے مطابق یہ شخص جنوبی افریقی ملک‬
‫مالوی سے لوٹ رہا تھا۔‬
‫اہم سوال یہ بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ جنوبی افریقہ میں جہاں یہ نئی قسم سامنے آئی ہے‬
‫وہاں اب تک صرف ‪ 24‬فیصد آبادی کو ہی ویکیسن لگائی جا سکی ہے تو ایسے میں یہ نیا‬
‫وائرس یورپ‪ ،‬جہاں ویکیسن لگوانے والوں کی تعداد کافی زیادہ ہے‪ ،‬کو کتنا متاثر کر‬
‫سکتا ہے۔‬
‫واضح رہے کہ یہ نئی قسم ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب یورپ میں کورونا کی‬
‫چوتھی لہر کے خطرے کے پیش نظر ایک بار پھر نئی پابندیوں پر غور ہو رہا ہے۔‬
‫کورونا کی نئی قسم کیا ہے؟‬
‫اب تک کورونا وائرس کی مختلف اقسام سامنے آ چکی ہیں جنھیں عالمی ادارہ صحت ایلفا‬
‫اور ڈیلٹا جیسے نام دے چکا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ کورونا کی اس نئی قسم کو بھی‬
‫ایک نام دیا جائے گا لیکن اس وقت اسے ایک نمبر دیا گیا ہے جو بی ڈاٹ ون ڈاٹ ون فائیو‬
‫ٹو نائن ہے‬
‫’کورونا کی اس قسم نے ہمیں حیران کر دیا ہے‘‬
‫پروفیسر ٹولیو ڈی اولیویرا کے مطابق کورونا کے اس نئی قسم نے انھیں حیران کر دیا ہے‬
‫کیوںکہ اس میں 'ہماری توقعات سے زیادہ تبدیلی آ چکی ہے۔‘‬
‫انھوں نے ایک پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ نئی قسم میں مجموعی طور پر ‪50‬‬
‫جینیاتی تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں جبکہ اس میں موجود مخصوص سپائک پروٹین‪ ،‬جس کو‬
‫ویکسین نشانہ بناتی ہے‪ ،‬اس میں ‪ 30‬جینیاتی تبدیلیاں موجود ہیں۔‬
‫’اس وائرس کی قسم کے معائنے کے بعد ہم نے دیکھا کہ اس کا وہ حصہ جو سب سے‬
‫پہلے انسانی جسم پر اثرانداز ہوتا ہے اس کی سطح پر بھی ‪ 10‬جینیاتی تبدیلیاں ہیں۔‘‬
‫اہم بات یہ ہے کہ کچھ عرصہ قبل کورونا کی نئی لہر کی وجہ بننے والی ڈیلٹا قسم میں‬
‫ایسی صرف دو جینیاتی تبدیلیاں پائی گئی تھیں۔‬
‫وائرس میں جینیاتی تبدیلی کا کیا مطلب ہے؟‬
‫سائنسدانوں کے مطابق یہ ضروری نہیں کہ وائرس میں جینیاتی تبدیلی ہمیشہ خطرناک ہی‬
‫ثابت ہو۔ لیکن یہ جاننا ضروری ہے کہ اس تبدیلی کے بعد وائرس کیسے بدلتا ہے۔‬
‫اصل تشویش یہ ہے کہ وائرس کی نئی قسم اس پہلے وائرس سے بہت حد تک بدل چکی‬
‫ہے جو چین کے شہر ووہان میں سب سے پہلے کورونا کی وجہ بنا تھا۔ چونکہ کورونا کی‬
‫ویکیسن پہلے وائرس کے معائنے کے بعد بنائی گئی تھی اس لیے نئی قسم پر اس کا اثر کم‬
‫ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔‬
‫ایسا نہیں کہ اس نئے وائرس کی تمام تبدیلیاں بالکل حیران کن ہیں بلکہ ساخت میں کئی‬
‫ایسی تبدیلیاں بھی ہیں جو اس سے پہلے کی وائرس کی اقسام میں بھی پائی گئیں اور ان کی‬
‫وجہ سے اس کے بارے میں جاننے میں مدد مل رہی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪100‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ان میں سے ایک تبدیلی ایسی بھی ہے جو جسم میں موجود دفاعی خلیوں کے لیے وائرس‬
‫کی پہچان مشکل بنا دیتی ہے جس سے کورونا کی ویکیسن کم اثر ہو جاتی ہے۔‬
‫اس سے پہلے سامنے آنے والی وائرس کی اقسام میں سے کچھ ایسی بھی تھیں جن کی‬
‫جینیاتی تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے خدشہ تھا کہ یہ خطرناک ثابت ہوں گی لیکن ایسا نہیں‬
‫ہوا۔‬
‫کورونا کی بیٹا قسم کے بارے میں سال کے آغاز میں کہا جا رہا تھا کہ یہ مہلک ثابت ہوگا‬
‫کیوںکہ یہ جسم کے دفاعی نظام سے بچنے کی صالحیت رکھتا تھا لیکن ایسا نہیں ہوا۔‬
‫اس کے مقابلے میں ڈیلٹا قسم زیادہ مہلک ثابت ہوئی جو زیادہ تیزی سے پھیلنے کی‬
‫صالحیت رکھتی تھی۔‬
‫‪https://www.bbc.com/urdu/science-59426950‬‬

‫اسپوٹنک وی سے بننے واال مدافعتی ردعمل ‪ 6‬ماہ میں نمایاں حد تک‬


‫‪،‬گھٹ جاتا ہے‬
‫تحقیق‬
‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪25 2021‬‬

‫یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی‬


‫روس کی اسپوٹنک وی ویکسین سے کووڈ کے تحفظ کے لیے بننے واال مدافعتی ردعمل‬
‫ویکسینیشن کے ‪ 6‬ماہ بعد نمایاں حد تک گھٹ جاتا ہے۔‬
‫یہ بات ارجنٹائن میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔‬
‫طبی جریدے دی النسیٹ میں شائع تحقیق میں ارجنٹائن کے ‪ 602‬طبی ورکرز میں‬
‫اسپوٹنک وی ویکسین کے استعمال کے بعد اینٹی باڈی لیول کی جانچ پڑتال کی گئی۔‬
‫یہ روسی ویکسین کی کورونا وائرس سے تحفظ کے دورانیے کے حوالے سے پہلی ٓازاد‬
‫تحقیق ہے۔تحقیق کے لیے ویکسینیشن کرانے والے افراد کے خون کے نمونوں کی جانچ‬
‫پڑتال کی گئی۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اسپوٹنک وی کی ‪ 2‬خوراکیں استعمال کرنے والے محض ‪31‬‬
‫فیصد طبی ورکرز میں ‪ 6‬ماہ بعد وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز موجود تھیں۔‬

‫تحقیقات | ‪101‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫اسپوٹنک وی ویکسین ‪ 2‬مختلف ایڈنووائرس پر مبنی ہے جس کی ‪ 2‬خوراکیں ‪ 21‬سے ‪28‬‬


‫دن کے وقفے سے استعمال کی جاتی ہیں۔‬
‫وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کورونا وائرس کے خالف لڑنے میں اہم کردار ادا‬
‫کرتی ہیں۔‬
‫اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسینیشن کے ‪ 2‬ماہ بعد اینٹی باڈی کی سطح میں کمی‬
‫ٓانا شروع ہوجاتی ہے مگر کم از کم ‪ 3‬ماہ تک یہ سطح کافی زیادہ ہوتی ہے۔‬
‫مگر ‪ 6‬ماہ بعد اینٹی باڈیز کی سطح گھٹ کر ‪ 31‬فیصد تک ٓاجاتی ہے۔‬
‫محققین نے بتایا کہ نتائج سے کووڈ ‪ 19‬سے بچاؤ کے لیے اسپوٹنک وی ویکسین استعمال‬
‫کرنے والوں میں بوسٹر شاٹ کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔‬
‫خیال رہے کہ روس نے اسپوٹنک وی کے ساتھ سنگل ڈوز اسپوٹنک الئٹ ویکسین بھی تیار‬
‫کی ہے۔‬
‫نومبر ‪ 2021‬کے ٓاغاز میں اس ویکسین کے پہلے اور دوسرے مرحلے کے نتائج جاری‬
‫ہوئے تھے جس میں بتایا گیا تھا کہ اسپوٹنک الئٹ ویکسین استعمال میں محفوظ اور ٹھوس‬
‫مدافعتی ردعمل پیدا کرتی ہے بالخصوص ان افراد میں جو پہلے ہی کووڈ ‪ 19‬کا سامنا‬
‫کرچکے ہوتے ہیں۔‬
‫ماہرین نے سینٹ پیٹرزبرگ کے ‪ 18‬سے ‪ 59‬سال کی عمر کے ‪ 110‬رضاکاروں کو ٹرائلز‬
‫کا حصہ بنایا تھا جن کو یہ ویکسین جنوری ‪ 2021‬میں استعمال کرائی گئی تھی۔‬
‫ان رضاکاروں میں ویکسین کے مضر اثرات اور مدافعتی نظام کے ردعمل کی جانچ پڑتال‬
‫کی گئی تھی۔‬

‫تحقیقات | ‪102‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ٹرائل میں دریافت ہوا کہ یہ ویکسین کورونا وائرس کی اوریجنل قسم کو ناکارہ بنا دیتی ہے‬
‫جبکہ ایلفا اور بیٹا اقسام کے خالف اس کی افادیت معمولی سی کم ہوتی ہے۔‬
‫روس نے پہلے بتایا تھا کہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اسپوٹنک الئٹ کورونا کی قسم ڈیلٹا‬
‫کے خالف ‪ 70‬فیصد تک مؤثر ہے۔‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ اسپوٹنک الئٹ نہ صرف پرائمری ویکسینیشن کے لیے زیرغور الیا‬
‫جانا چاہیے بلک یہ بوسٹر ڈوز کے طور پر بھی کارٓامد ٹول ثابت ہوسکتی ہے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1173125/‬‬

‫جسمانی وزن میں کمی کے لیے ناشتے کی بہترین عادات‬

‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪26 2021‬‬
‫ناشتہ دن بھر کے لیے غذائی عادات کا ٓاغاز ہوتا ہے اور اگر وہ میٹھی اشیا پر مشتمل ہو تو‬
‫دن میں بھی چینی کی خواہش یا اشتہا زیادہ ہوگی۔‬

‫مگر جو لوگ جسمانی وزن میں کمی اور اپنی غذا کو زیادہ بہتر طریقے سے کنٹرول کرنا‬
‫چاہتے ہیں تو ناشتے کی زیادہ متوازن عادات کو اپنانا ضروری ہے۔‬
‫ناشتے کی بہترین عادات کے بارے میں غذائی ماہرین کیا کہتے ہیں‪ ،‬وہ ٓاپ ذیل میں جان‬
‫سکتے ہیں۔‬
‫تحقیقات | ‪103‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫پروٹین پر توجہ مرکوز کریں‬
‫پروٹین متعدد وجوہات کی وجہ سے اہم غذائی جزو ہے مگر جسمانی وزن میں کمی کے‬
‫لیے یہ الزمی ہے کیونکہ یہ معدے کو دیر تک بھرے رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔‬
‫یعنی پروٹین سے بھرپور ناشتے کے کچھ دیر بعد مزید کچھ کھانے کی خواہش ہونے کا‬
‫امکان کم ہوتا ہے۔‬
‫یہی وجہ ہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ دن کا ٓاغاز پروٹین سے بھرپور ناشتے سے کرنا‬
‫بہترین طریقہ کار ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ پروٹین کا اثر دیگر غذائی اجزا سے زیادہ ہوتا ہے یعنی جسم کو اسے‬
‫ہضم کرنے کے لیے چکنائی یا کاربوہائیڈریٹس سے زیادہ توانائی خرچ کرنا پڑتی ہے۔‬
‫انڈے‪ ،‬دہی وغیرہ سے بھرپور ناشتہ اس حوالے سے بہترین ہے۔‬
‫ہمیشہ ورزش کے بعد ہی ناشتا کریں‬
‫بیشتر افراد سوچتے ہیں کہ انہیں صبح ورزش کرنے سے پہلے ناشتے کی ضرورت ہے‪،‬‬
‫مگر یہ خیال درست نہیں۔‬
‫اس کی وجہ یہ ہے کہ رات کو کھانے کے بعد صبح کے لیے ‪ 30‬سے ‪ 60‬منٹ کی معتدل‬
‫ورزش کے لیے جسم میں ایندھن جمع ہوتا ہے۔‬
‫ماہرین نے بتایا کہ جب خالی پیٹ ورزش کی جاتی ہے تو ہم محفوظ ہونے والی گلوکوز کو‬
‫زیادہ جالتے ہیں‪ ،‬تو جسم کے ایندھن کے لیے چربی گھلنے کا امکان بڑھتا ہے۔‬
‫مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ صبح اٹھ کر بہت زیادہ سخت ورزش شروع کردیں بلکہ کچھ‬
‫دیر یا کم شدت والی ورزش بھی ٹھیک ہے‪ ،‬بس ورزش کے بعد ‪ 30‬منٹ کے اندر ناشتہ‬
‫کرلیں۔‬
‫پانی پینا مت بھولیں‬
‫ماہرین کے مطابق ہمارا جسم کا ‪ 60‬فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے اور جسمانی افعال‬
‫کو درست رکھنے کے لیے ہمیں کافی پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔‬
‫جسم میں پانی کی مناسب مقدار صحت مند ہاضمے کے لیے ضروری ہے جس سے صحت‬
‫مند جسمانی وزن کے حصول اور توند کی چربی کو کھالنے میں مدد ملتی ہے‪ ،‬تو ناشتے‬
‫سے پہلے ایک یا ‪ 2‬گالس پانی پینا کافی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔‬
‫جلد بازی میں ناشتا مت کریں‬
‫اکثر افراد جلد از جلد ناشتہ کرنے کے عادی ہوتے ہیں‪ ،‬مگر جسمانی وزن میں کمی کے‬
‫خواہشمند افراد کو دن کی پہلی غذا کو ٓارام سے جزوبدن بنانا چاہیے۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ کوشش کریں کہ رات کے کھانے اور ناشتے میں کم از کم ‪ 12‬گھنٹے‬
‫کا وقفہ ہو تاکہ جسمانی چربی کو زیادہ گھالیا جاسکے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ اس کے پیچھے چھپی سائنس یہ ہے کہ ہر بار جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو‬
‫بلڈ شوگر بڑھنے کے ردعمل پر انسولین کی سطح بڑھتی ہے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے جسم کو بتاتا ہے کہ کافی مقدار میں ایندھن دستیاب ہے تو ہمیں‬
‫چربی ذخیرہ کرنے کی ضرورت نہیں۔‬
‫تحقیقات | ‪104‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫غذا کا اچھا انتخاب‬
‫جسمانی وزن میں کمی کے لیے صحت مند غذائی عادات کو برقرار رکھنا ضروری ہے‪،‬‬
‫اپنے جسم کو اس کی تربیت دیئے بغیر کسی قسم کی مثبت تبدیلی کو زیادہ دیر تک برقرار‬
‫نہیں رکھا جاسکتا۔‬
‫یہی وجہ ہے کہ ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ناشتے کا اچھا انتخاب کریں‪ ،‬اچھی طرح چبا‬
‫کر ذائقے سے لطف اندوز ہوں‪ ،‬اس طرح کی عادات جسمانی وزن میں کمی میں مددگار‬
‫ثابت ہوتی ہیں۔‬
‫میٹابولزم متحرک کرنے والے مشروبات اور دیگر اشیا‬
‫مسالوں اور مشروبات کے ذریعے میٹابولزم کو صبح زیادہ متحرک کیا جاسکتا ہے۔‬
‫سبز چائے کو پینا چربی گھالنے میں مدد فراہم کرتا ہے اور اگر ٓاپ ادرک کو چائے میں‬
‫شامل کرلیں تو اس سے بھی میٹابولزم متحرک ہوتا ہے۔‬
‫چائے یا کافی میں چٹکی بھر دارچینی سے بلڈ شوگر لیول کو معتدل رکھنے میں مدد فراہم‬
‫کرتا ہے اور صحت مند غذائی رجحان برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔‬
‫خیال رہے کہ یہ سب جسمانی وزن میں جادوئی کمی تو نہیں التا مگر اس سے بتدریج‬
‫مقصد حاصل کرنے میں ضرور مدد ملتی ہے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1173128/‬‬

‫کورونا کی نئی قسم سے تشویش‪ ،‬یورپ سمیت متعدد ممالک میں سفری‬
‫پابندیاں عائد‬

‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪26 2021‬‬

‫کچھ محققین کو خدشہ ہے کہ یہ قسم ویکسین لگوانے والوں کی بھی قوت مدافعت پر حملہ‬
‫ٓاور ہوسکتی ہے— فوٹو‪ :‬اے ایف پی‬
‫کورونا وائرس کی نئی قسم منظر عام پر ٓانے کے بعد یورپ اور ایشیا سمیت متعدد ممالک‬
‫نے افریقی ممالک خصوصا ً جنوبی افریقہ پر سفری پابندیاں عائد کردی ہیں۔‬
‫خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق بی‪ 1.1.529-‬نامی اس نئی کووڈ قسم کے صرف ‪10‬‬
‫کیسز کی تصدیق ‪ 3‬ممالک میں جینومک سیکونسنگ کے ذریعے ہوئی مگر اس میں ہونے‬

‫تحقیقات | ‪105‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫والی تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے کچھ محققین کو خدشہ ہے کہ یہ قسم مدافعت پر حملہ ٓاور‬
‫ہوسکتی ہے۔‬
‫اس وائرس کی منتقلی کی شرح بہت زیادہ بتائی جا رہی ہے اور اس نئی قسم کے بارے‬
‫میں خبر عام ہوتے ہی یورپ اور ایشیا کی منڈیوں میں اسٹاکس مندی کا شکار ہیں۔‬
‫جرمن وزیر صحت جینس اسپاہن نے یورپی یونین کے ‪27‬ممالک میں کیسز میں اضافے‬
‫کے پیش نظر اپنے بیان میں کہا کہ ہمیں یہ معلوم ہے کہ وائرس کی ایک نئی قسم ہے جو‬
‫بہت زیادہ مسائل کھڑے کر سکتی ہے۔‬

‫جنوبی افریقہ کے جوہانسبرگ ایئرپورٹ پر مسافروں کے پی سی ٓار ٹیسٹ کیے جا رہے‬


‫ہیں— فوٹو‪ :‬اے پی‬
‫وائرس کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ وائرس موجودہ اقسام سے کہیں‬
‫زیادہ خطرناک اور ویکسینیشن مہم کی افادیت کو بھی زائل کر سکتا ہے۔‬
‫برطانوی سیکریٹری صحت ساجد جاوید نے اراکین اسمبلی کو بتایا کہ ابتدائی طور پر یہ‬
‫عالمات ظاہر ہوئی ہیں کہ یہ وائرس ڈیلٹا وائرس سے زیادہ خطرناک اور اس سے زیادہ‬
‫تیزی سے منتقل ہو رہا ہے اور موجودہ ویکسین اس کے خالف زیادہ مؤثر نہیں ہیں لہٰ ذا‬
‫ہمیں ہنگامی بنیادوں پر بہت تیزی سے اقدامات کرنے ہوں گے۔‬

‫تحقیقات | ‪106‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫دنیا میں سب سے زیادہ ویکسین لگانے والے ممالک میں سے ایک اسرائیل نے جمعہ کو‬
‫اعالن کیا کہ ان کے ملک میں اس نئی طرز کا پہال کیس رپورٹ ہوا ہے اور جس شخص‬
‫میں وائرس کی اس نئی طرز کی تشخیص ہوئی ہے وہ مالوی سے اسرائیل پہنچا تھا‪،‬‬
‫مذکورہ مسافر اور دیگر دو مشتبہ افراد کو ٓائسولیشن میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے‪ ،‬ان‬
‫تینوں کو ویکسین لگائی جا چکی تھی‬
‫اس نئے وائرس کی خبر مارکیٹ میں ٓاتے ہی دنیا بھر میں اسٹاکس پر منفی اثرات مرتب‬
‫ہوئے ہیں اور یورپ اور ایشیا کی منڈیوں میں مندی کا رجحان دیکھا گیا جبکہ تیل کی‬
‫قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔‬
‫ایئرالئنز کے حصص بھی متاثر ہوئے ہیں کیونکہ اس نئے وائرس کی وجہ سے ایک‬
‫مرتبہ پھر سفری پابندیاں لگائے جانے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے کیونکہ یورپی یونین پابندیوں‬
‫کے نفاذ کا اعالن کرچکا ہے۔‬
‫یورپی یونین اور امریکا سمیت متعدد ممالک نے جنوبی افریقہ اور پڑوسی ممالک سے‬
‫ٓانے والی پروازوں پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے قرنطینہ کی شرائط سخت کردی ہیں‬
‫ماہرین کو خدشہ ہے کہ ویکسین شاید وائرس کی نئی قسم کے خالف زیادہ مؤثر نہ ہو—‬
‫فوٹو‪ :‬اے ایف پی‬
‫یورپی یونین نے پورے افریقی خطے سے ٓانے والی پروازوں کی بندش کی تجویز پیش کی‬
‫ہے۔برطانیہ‪ ،‬سنگاپور اور جاپان بھی ان ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے قرنطینہ کی‬
‫شرائط کو سخت کرنے کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ اور اس کے پڑوسی ممالک سے ٓانے‬
‫والی پروازوں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪107‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫برطانیہ نے اعالن کیا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ اور اس کے پانچ پڑوسی ممالک سے اپنے‬
‫ملک میں ٓانے والی پروازوں پر پابندی عائد کررہے ہیں جس کا اطالق جمعہ کی دوپہر‬
‫سے ہو گا اور حال ہی میں اس خطے سے ٓانے والے تمام افراد کا کورونا کا ٹیسٹ ہو گا‬
‫جرمنی نے بھی پابندیوں کے نفاذ کا اعالن کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ سے ٓانے‬
‫والی پروازوں سے صرف جرمن شہریوں کو ملک میں داخلے کی اجازت ہو گی اور انہیں‬
‫‪14‬دن قرنطینہ میں رہنا ہو گا۔‬
‫جرمنی میں حال ہی میں کورونا وائرس کے کیسز تیزی سے رپورٹ ہوئے ہیں اور وہاں‬
‫وائرس سے ہالکتوں کی مجموعی تعداد ایک الکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔‬
‫اٹلی کے وزیر صحت نے کہا کہ جنوبی افریقہ سمیت سات افریقی ممالک سے اٹلی میں‬
‫داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور جو لوگ بھی گزشتہ ‪ 14‬دنوں کے دوران مذکورہ‬
‫ممالک میں رہے ہیں‪ ،‬ان پر اس پابندی کا اطالق ہو گا جبکہ نیدرلینڈز بھی اسی طرح کی‬
‫پابندی کے نفاذ کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔‬
‫اسی طرح جاپان نے بھی وائرس سے بچاؤ کے لیے اپنے ملک کے شہریوں کے لیے‬
‫پابندیوں کے نفاذ کا اعالن کردیا ہے کیونکہ انہوں نے ابھی تک غیرملکیوں کو اپنے ملک‬
‫کے لیے سفر کی اجازت نہیں دی‬
‫زمبابوے کے شہر ہرارے میں ایک خاتون پولیس اہلکار ایک شخص کو سینیٹائزر دے‬
‫رہی ہیں‪ ،‬متعدد ممالک نے زمبابوے پر بھی سفری پابندیاں عائد کی ہیں— فوٹو‪ :‬اے پی‬
‫البتہ عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر کے ممالک اور اداروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ‬
‫افراتفری سے بچنے کے لیے فوری طور پر کسی نتیجے پر پہنچنے سے گریز کریں۔‬

‫تحقیقات | ‪108‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫عالمی ادارہ صحت کے ہیڈ ٓاف ایمرجنسیز ڈاکٹر مائیکل ریان نے یورپی یونین کی جانب‬
‫سے پابندی کے اعالن کے بعد کہا کہ فوری طور پر اس طرح کے اعالن افراتفری کا سبب‬
‫بن سکتے ہیں۔‬
‫انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں بھی دیکھا ہے کہ جیسے ہی وائرس کی کسی نئی قسم‬
‫کا اعالن ہوتا تو فوراً سرحدیں بند کرکے پابندیاں عائد کردی جاتی تھیں لیکن یہ انتہائی‬
‫ضروری ہے کہ ہم فی الحال سرحدوں کو کھال رکھیں‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1173164/‬‬

‫مونگ پھلی کھانے کے بعد کی جانے والی سنگین غلطی‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 26 2021‬‬

‫ملک کے مختلف شہروں میں موسم سرما ٓاغاز ہوچکا ہے اور سرد موسم میں شہری‬
‫خشک میوہ جات مہنگے ہونے کے سبب سستی مونگ پھلی بہت شوق سے کھاتے ہیں۔‬
‫مونگ پھلی کی گری کھانے کے بعد پانی نہ پینے کا تاثر ایک عام بات ہے‪ ،‬مگر کیا واقعی‬
‫یہ عمل صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے؟ یا محض ایک بات کی حد تک محدود ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪109‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫بڑے بوڑھوں کا ماننا ہے کہ مونگ پھلی کھانے کے بعد پانی پینے سے کھانسی اور گلے‬
‫میں خراچ جیسی بیماری ہوسکتی ہے البتہ یہ بات اب تک سائنسی ماہرین تالش نہ‬
‫کرسکے۔‬
‫حکمت سے وابستہ ماہرین کا ماننا ہے کہ مونگ پھلی کی گری قدرتی طور پر بظاہر‬
‫خشک ہوتی مگر اس میں تیل موجود ہوتا ہے‪ ،‬اسی لیے کھانے کے بعد پانی پینے سے‬
‫پیاس کی شدت بڑھ جاتی ہے اور غذائی نالی میں چربی جمع ہوجاتی ہے جو گلے میں‬
‫خراش اور کھانسی کا باعث بن سکتی ہے۔‬
‫یاد رہے کہ مونگ پھلی کھانے کے بعد پانی پینے کے نقصانات کے حوالے سے تاحال‬
‫کوئی تحقیق سامنے نہیں ٓائی۔‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/594670-2/‬‬

‫کرونا کی نئی قسم پھیلنے کی وجہ مخصوص فیس ماسک قرار‬


‫ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪  26 2021‬‬

‫بیجنگ‪ :‬ہانگ کانگ میں کرونا کی نئی قسم کا پہال کیس سامنے ٓاگیا‪  ،‬متاثرہ مریض‬
‫جنوبی افریقا سے واپس ہانگ کانگ پہنچا تھا۔بین االقوامی میڈیا‪ ‬رپورٹ‪ ‬کے مطابق ہانگ‬
‫کانگ حکام نے جمعے کے روز کرونا کی نئی قسم کا کیس رپورٹ ہونے کی تصدیق‬
‫کرتے ہوئے اس کی وجہ ایک خاص قسم کے ماسک کو قرار دیا۔‬

‫تحقیقات | ‪110‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫حکام کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقا سے ٓانے والے مسافر ’سیلفش ماسک‘ کا استعمال کر کے‬
‫نئے ویریئنٹ کو شہر میں جان بوجھ کر پھیالنے میں ملوث ہے۔‬
‫محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ جنوبی افریقا سے ٓانے والے مسافر کو ایئرپورٹ پر‬
‫کرونا کے تشخیصی ہوئی‪ ،‬جس کے بعد دو مسافروں کو ایک ہی فلور پر قرنطینہ میں‬
‫رکھا گیا اور پھر دونوں اس وائرس سے متاثر ہوگئے۔‬
‫حکام نے بتایا کہ ان دونوں مسافروں نے کرونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوائی ہوئیں‬
‫ہین جبکہ وہ ایک ساتھ نہیں‪ٓ  ‬امنے سامنے والے کمروں میں قرنطینہ کررہے تھے۔‬
‫سیلفش ماسک کیا ہے؟‬

‫کرونا وبا کے بعد دنیا بھر میں مختلف قسم کے ماسک تیار کیے گئے‪ ،‬جن میں سب سے‬
‫بہترین اور مؤثر این نائنٹی فائیو کو قرار دیا جاتا ہے‪ ،‬یہ طبی عملہ یا کرونا وارڈ میں‬
‫ڈیوٹی انجام دینے والے استعمال کرتے ہیں جبکہ باقی شہری عام کپڑے یا دیگر اقسام کے‬
‫ماسک استعمال کرتے ہیں۔‬
‫ماسک استعمال کرنے والے شہریوں کو سانس لینے میں دشواری کے سبب ایک کمپنی نے‬
‫خاص قسم کا ماسک بنایا تھا‪ ،‬جس میں سانس لینے کے لیے ایک پالسٹک کا ڈھکنا لگایا‬
‫گیا تھا‪ ،‬وہ جب چاہیں اسے ہٹا کر سانس لے سکتے ہیں۔‬
‫یاد رہے کہ جنوبی افریقا کے ماہرین نے کرونا کی نئی قسم سامنے ٓانے کی نشاندہی کی‬
‫اور بتایا کہ یہ ماضی کے مقابلے میں زیادہ طاقتور اور متعدی ہے۔‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/594679-2/‬‬

‫زیادہ میٹھا کھانے کے نقصانات‪ ،‬ماہرین نے خبردار کردیا‬


‫تحقیقات | ‪111‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 26 2021‬‬

‫میٹھا کھانے کے نقصانات کے بارے میں اکثر ماہرین کی جانب سے بتایا جاتا ہے کہ فالں‬
‫میٹھی چیز زیادہ کھانے سے ذیابیطس یا دوسری کوئی بیماری ہوسکتی ہے۔‬
‫امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ میٹھا کھانا دماغی صحت‬
‫کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔‬
‫نیشنل انسٹی ٹیوٹ ٓاف ایجنگ کی تحقیق میں پہلی بار سائنسدانوں نے زیادہ میٹھے کے‬
‫نتیجے میں دماغ میں گلوکوز کی زیازہ سطح اور الزائمر امراض کے درمیان تعلق دریافت‬
‫کیا۔‬
‫تحقیق کے مطابق جن لوگوں کا دماغ گلوکوز کو توڑنے میں ناکام رہتا ہے‪ ،‬ان میں الزائمر‬
‫کے امراض کی عالمات سامنے آنے لگتی ہیں۔‬
‫اسی طرح ایسے افراد میں یاداشت کی محرومی جیسی ڈیمینشیا کی عالمات بھی سامنے‬
‫آتی ہیں۔‬
‫تحقیق کے مطابق دماغ چینی کو گلوکوز میں تبدیل کردیتا ہے تاکہ دماغی افعال کو توانائی‬
‫فراہم کرسکے‪ ،‬محققین نے اس مقصد کے لیے لوگوں کے دماغی ٹشوز کے نمونوں کو‬
‫اکھٹا کیا اور انہوں نے دماغ کے مختلف حصوں کے افعال کا جائزہ لیا۔‬
‫نتائج سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں کو الزائمر امراض الحق ہوتے ہیں‪ ،‬ان کے دماغ‬
‫گلوکوز کو توانائی کے حصول کے مقصد کے لیے استعمال کرنے میں مسائل کا سامنا ہوتا‬
‫ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪112‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫محققین کا کہنا تھا کہ یہ ابتدائی نتائج ہیں‪ ،‬تاہم اس سے زیادہ میٹھا کھانے کی عادت اور‬
‫دماغی امراض کے درمیان تعلق ثابت ہوجاتا ہے۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ جن لوگوں کا بلڈ شوگر لیول کئی برسوں تک زیادہ رہتا ہے‪ ،‬ان کے دماغ‬
‫میں گلوکوز کی سطح بھی بڑھ جاتی ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/594699-2/‬‬

‫ادویات سے نہ مرنے والے جراثیم ختم کرنے کا نیا طریقہ پیش‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 26 2021‬‬

‫واشنگٹن‪ :‬طبی سائنس دانوں‌ نے ادویات سے نہ مرنے والے جراثیم ختم کرنے کا نیا‬
‫طریقہ پیش کر دیا ہے۔‬
‫تفصیالت کے مطابق بایوفوٹونکس نامی جرنل میں شایع شدہ ایک مقالے میں محققین نے‬
‫کہا ہے کہ بہت تھوڑی دیر کے لیے اگر سخت جان بیکٹیریا اور جراثیموں پر لیزر شعاعیں‬
‫ماری جائیں تو وہ مر سکتے ہیں۔‬
‫انھوں نے اس طریقے کو ‪( short-term pulse laser‬قلیل مدتی پلس لیزر) کہا ہے‪ ،‬اس‬
‫کے ذریعے ناقابل عالج بیکٹیریا (سپربگز) اور دیگر ایسے جراثیم ختم کیے جا سکتے ہیں‬
‫جو کسی بھی طرح تلف نہیں ہوتے۔‬
‫سائنس دانوں کا کہنا ہے اس طریقے کے ذریعے زخموں کو جراثیموں سے پاک کیا جا‬
‫سکتا ہے‪ ،‬اور خون کے نمونوں میں بھی بیکٹیریا کو ختم کیا جا سکتا ہے۔‬
‫انھوں نے کہا کہ چوں کہ یہ عمل ایک مختصر وقت کے لیے ہوتا ہے اس لیے اس سے‬
‫صحت مند خلیات کو نقصان نہیں پہنچتا۔‬

‫تحقیقات | ‪113‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تحقیق سے وابستہ پروفیسر شا وائی ڈیوڈ سین کہتے ہیں کہ ہم لیزر کی بدولت سخت جان‬
‫بیکٹیریا کو ختم کر کے زخم سے انفیکشن کا خطرہ کم سے کم کر سکتے ہیں‪ ،‬اور خون‬
‫میں بھی لیزر ڈال کر اسے بیماریوں سے محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔‬
‫انھوں نے بتایا کہ خون میں جراثیم کا مسئلہ ڈائیالسز کے مریضوں میں زیادہ پایا جاتا ہے‪،‬‬
‫اب صرف ایک ہی بار پورے خون پر لیزر مار کر اسے صاف ستھرا اور مریض دوست‬
‫بنانا ممکن ہو گیا ہے۔‬
‫تحقیق کے مطابق سب سے پہلے اسے مشہور اور بدنام بیکٹیریا ایم ٓار ایس اے پر ٓازمایا‬
‫گیا جس کا پورا نام ملٹی ڈرگ ریسسٹنٹ اسٹیفلوکوکس‪ M‬اوریئس ہے‪ ،‬یہ جلد سے پھیپھڑوں‬
‫تک کے انفیکشن کی وجہ بنتا ہے۔ دوسری جانب لیزر سے ای کوالئی بیکٹیریا کو بھی‬
‫مارا گیا جو پیشاب کی نالی میں انفیکشن پیدا کرتا ہے۔‬
‫تمام کیسز میں لیزر ‪ 99.9‬فی صد جراثیم اور بیکٹیریا کو تباہ کر دیتی ہے‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/hardened-bacteria-laser-rays/‬‬

‫جینیاتی تبدیلیوں کے بعد سامنے ٓانے والی کرونا کی نئی قسم ’این یو‘‬
‫سے کتنی خطرناک ہے؟‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪26 2021‬‬

‫جنوبی افریقا سمیت دیگر ممالک میں کرونا کی نئی قسم کے کیسز سامنے ٓائے ہیں‪ ،‬جس‬
‫کے بعد مختلف ملکوں نے سفری پابندیاں عائد کردیں۔‬

‫تحقیقات | ‪114‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ابتدائی طور پر کرونا وائرس کی سامنے ٓانے والی نئی قسم کو ‪( B.1.1.529 ‬بی ون) کا‬
‫نام دیا گیا ہے جبکہ ڈبلیو ایچ او کے ماہرین نے اسے ’این یو‘ کا نام دیا‪ ،‬اس نئی قسم کو‬
‫پہلے سے زیادہ طاقت ور اور متعدی قرار دیا جارہا ہے۔‬
‫ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ نئی قسم گزشتہ برس سردیوں میں ہونے والی‬
‫ہولناکیوں کی طرح ثابت ہوسکتی اور دنیا کے تمام ممالک کو متاثر کرسکتی ہے۔‬
‫ماہرین کے مطابق وائرس کی یہ قسم ماضی کے مقابلے میں سامنے ٓانے والی اقسام سے‬
‫زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے۔‬
‫کرونا کی نئی قسم سامنے ٓانے کے بعد مختلف سواالت سامنے ٓائے‪ ،‬جن میں سب سے اہم‬
‫اور پہال یہ ہے کہ کیا ویکسین لگوانے والے بھی اس ویریئنٹ کا شکار ہوسکتے ہیں؟‪ ،‬اس‬
‫کا انفکیشن کیسا ہوتا اور عالمات کیا ہیں؟ کیا یہ زیادہ سنگین بیماری ہوسکتی ہے اور وبا‬
‫کے پھیلنے کی رفتار کتنی ہے۔؟‬

‫بین االقوامی میڈیا‪ ‬رپورٹ‪ ‬کے مطابق جنوبی افریقا کے ماہرین نے اس حوالے سے ابتدائی‬


‫رپورٹ تیار کر کے عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کو بھیج دی ہے۔ جس پر‪  ‬دیگر ماہرین‬
‫کام کر کے اس قسم کے حوالے سے تحقیق کررہے ہیں۔‬
‫ماہرین کا ماننا ہے کہ وہ ‪ 8‬ہفتوں کے بعد ہی کرونا کی اس نئی قسم کے بارے میں کوئی‬
‫مصدقہ بات کرسکیں گے۔‬
‫کیا کرونا کی نئی قسم زیادہ مہلک اور خطرناک ہے؟‬
‫جنوبی افریقا میں کرونا کی نئی قسم کے چند کیسز گزشتہ ہفتے کے دوران سامنے ٓائے‪،‬‬
‫جس پر ماہرین نے تشویش کا اظہار تو کیا ہے مگر اُن کا ماننا ہے کہ ابھی یہ وائرس اس‬
‫قدر تیزی سے نہیں پھیال‪ ،‬گواتینگ صوبہ اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔‬
‫جنوبی افریقا کے عالقے افریقی خطے میں ‪ 90‬فیصد کیسز سامنے ٓائے ہیں‪ ،‬جس کی بنیاد‬
‫پر طبی و سائنسی ماہرین اسے تیزی سے پھیلنے واال اور متعدی وائرس قرار دے رہے‬
‫ہیں۔‬
‫کرونا میں ہونے والی جینیاتی تبدیلی سے ماہرین بھی حیران‬
‫ماہرین کے مطابق کرونا کی نئی قسم ’این یو‘ ڈیلٹا کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیل‬
‫رہی ہے‪ ،‬جس کی بنیاد پر خدشہ ہے کہ یہ دنیا بھر میں پھیل جائے گی۔ طبی ماہرین کے‬
‫مطابق کرونا میں ہونے والی جینیاتی تبدیلی غیر متوقع اور غیر معمولی ہے کیونکہ یہ‬
‫توقعات سے زیادہ تبدیل ہوچکی ہے اور ‪ ‬پروٹین کو نشانہ بنا کر مدافعتی نظام کو صرف‬
‫متاثر نہیں بلکہ مردار بنا رہی ہے۔‬

‫پروفیسر ٹولیو ڈی اولیویرا نے بتایا کہ نئی قسم میں مجموعی طور پر ‪ 50‬جینیاتی تبدیلیاں‬
‫دیکھی گئیں جبکہ اس میں موجود مخصوص سپائک پروٹین‪ ،‬جس کو ویکسین نشانہ بناتی‬
‫ہے‪ ،‬اس میں ‪ 30‬جینیاتی تبدیلیاں موجود ہیں‪ ،‬جن میں سے دس ایسی ہیں جو انسانی جسم‬
‫پر اثر انداز ہوسکتی ہیں۔‬
‫تحقیقات | ‪115‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫یاد رہے کہ اس سے قبل کرونا کی سامنے والی قسم ڈیلٹا میں صرف دو جینیاتی تبدیلیاں‬
‫پائی گئیں تھیں۔‬
‫جینیاتی تبدیلی خطرناک ہوسکتی ہے؟‬
‫سائنسی ماہرین مانتے ہیں کہ وائرس مین ہونے والی جینیاتی تبدیلیاں ہر بار خطرناک ثابت‬
‫نہیں ہوسکتیں مگر اس بات کا جاننا ضروری ہوتا ہے کہ وائرس کس انداز سے تبدیل ہوا۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/covid-variant-uk-south-africa/‬‬

‫کرونا کا عالج کرنے والی دوا کا نیا ڈیٹا جاری‪ ،‬خطرے کی گھنٹی‬
‫ویب ڈیسک‪27  ‬‬

‫نومبر ‪2021‬‬

‫امریکی کمپنی مرک اینڈ کو نے اپنی تجرباتی کووڈ ‪ 19‬دوا کا تازہ ڈیٹا جاری کردیا ہے جو‬
‫مستقبل میں اس کی فروخت پر بھی اثر انداز ہوسکتا ہے۔‬
‫دواساز ادارے کی جانب سے جاری نئے ڈیٹا میں بتایا گیا کہ مولنیوپیراویر‪ M‬سابقہ رپورٹس‪M‬‬
‫کے مقابلے میں وبائی بیماری سے اسپتال میں داخلے اور موت کا خطرہ کم کرنے میں‬
‫نمایاں حد تک کم مؤثر ہے۔‬
‫دوا ساز کمپنی نے بتایا کہ اس دوا کے استعمال سے کووڈ ‪ 19‬سے متاثرہ افراد کے اسپتال‬
‫میں داخلے اور موت کا خطرہ ‪ 30‬فیصد تک کم ہوجاتا ہے‪،‬اس سے قبل اکتوبر ‪ 2021‬میں‬
‫کمپنی کی جانب سے جاری ڈیٹا میں اس تجرباتی دوا کی بیماری کے خالف افادیت ‪50‬‬
‫فیصد بتائی گئی تھی۔‬

‫تحقیقات | ‪116‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫یہ تازہ ترین ڈیٹا ‪ 1433‬مریضوں کی جانچ پڑتال سے نکاال گیا‪ ،‬اس سے قبل اکتوبر میں‬
‫جاری کیا گیا ڈیٹا ‪ 775‬مریضوں میں اس دوا کے ٹرائل کے نتائج پر مبنی تھا۔‬
‫مرک کی جانب سے دوا کی افادیت میں کمی اس کی فروخت پر اثرانداز ہوسکتی ہے‪،‬‬
‫کیونکہ فائزر کی جانب سے بھی تجرباتی کووڈ دوا کی افادیت کے عبوری ڈیٹا میں اسے‬
‫اسپتال میں داخلے اور موت کی روک تھام کے لیے ‪ 89‬فیصد تک مؤثر قرار دیا گیا ہے۔‬
‫مولنیوپیراویرنامی‪ M‬دوا کو مرک نے ریج بیک بائیو تھراپیوٹیکس کے ساتھ مل کر تیار کیا‬
‫ہے‪ ،‬کمپنی کی جانب سے‪  ‬یہ نیا ڈیٹا اس وقت جاری کیا گیا ہے جب یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ‬
‫ایڈمنسٹریشن کی جانب سے ‪ 26‬نومبر کو اس دوا کے حوالے سے دستاویزات جاری کی‬
‫جارہی ہیں‬
‫فائزر اور مرک کی تیار کردہ ادویات کو وبا کے خالف جنگ کے لیے اہم ہتھیار قرار دیا‬
‫جارہا ہے کیونکہ ان کا استعمال گھر میں کرکے اسپتال میں داخلے اور اموات کی روک‬
‫تھام کی جاسکتی ہے۔‬
‫مرک اور فائزر کی ادویات کے عالج کا میکنزم مختلف ہے‪ ،‬مرک وائرس کے جینیاتی‬
‫کوڈ تبدیل کرتی ہے تاکہ نقول نہ بن سکے جبکہ فائزر کی دوا اس انزائمے کو بالک کرتی‬
‫ہے جس کو وائرس نقول بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔‬
‫واضح رہے کہ برطانیہ نے نومبر ‪ 2021‬کے ٓاغاز میں مرک کی دوا کے استعمال کی‬
‫مشروط منظوری دی تھی۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/mercks-covid-pill-shows-lower-efficacy-in-‬‬
‫‪updated-study/‬‬

‫کرونا وائرس کی ‘بدترین قسم” کتنی خطرناک ہے؟ جانئے‬


‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪27 2021‬‬

‫افریقی ممالک میں کرونا وائرس کی خطرناک ترین قسم سامنے ٓانے کے بعد دنیا بھر میں‬
‫خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے‪ ،‬کئی ممالک نے فضائی پابندیوں کو بھی اعالن کردیا ہے۔‬
‫سائنسدانوں نے کرونا وائرس کی نئی قسم کو بی ‪ 1.1.529‬کا نام دیا ہے‪ ،‬سائنسدانوں کا‬
‫کہنا ہے کہ کرونا کی اس نئی قسم میں بہت زیادہ غیرمعمولی میوٹیشنز ہوئی ہیں جو‬
‫فکرمند کردینے والی ہیں کیونکہ اس سے ممکنہ طور پر وہ جسمانی مدافعتی ردعمل کے‬
‫خالف مزاحمت اور زیادہ متعدی ہوسکتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪117‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫کورونا وائرس کی نئی قسم بی ‪ 1.1.529‬کے ‪ 100‬کیسز اب تک جنوبی افریقہ‪ ،‬ہانگ‬


‫کانگ‪ ،‬اسرائیل اور بوٹسوانا میں دریافت ہوچکے ہیں۔‬
‫یوکے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کی چیف میڈیکل ٓافیسر ڈاکٹر سوزن ہوپکنز نے بتایا کہ بی‬
‫‪ 1.1.529‬کی ٓار ویلیو یا ری پروڈکشن نمبر اس وقت ‪ 2‬ہے جس کا عندیہ جنوبی افریقی‬
‫صوبے گوتھنگ میں مال جہاں وہ پھیل رہی ہے۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ ‪ٓ 2‬ار ویلیو وائرس کے پھیالؤ کا وہ نمبر ہے جو وبا کے ٓاغاز سے اب‬
‫تک ریکارڈ نہیں ہوا‪ ،‬اگر ٓار ویلیو ‪ 1‬سے اوپر ہو تو کوئی وبا بہت تیزی سے پھیل سکتی‬
‫ہے‬
‫ڈائیگناسٹک لیبارٹریز کے ابتدائی تجزیوں سے عندیہ ملتا ہے کہ کورونا کی یہ نئی قسم‬
‫بہت تیزی سے جنوبی افریقی صوبے میں پھیل رہی ہے اور ممکنہ طور پر پہلے ہی‬
‫جنوبی افریقہ کے دیگر ‪ 8‬صوبوں تک پھیل چکی ہے۔‬
‫نیشنل انسٹیٹوٹ ٓاف کمیونیکیبل ڈیزیز (این ٓائی سی ڈی)کی جانب سے جاری جنوبی افریقہ‬
‫میں روزانہ کے کیسز کے اعدادوشمار میں ‪ 2465‬نئے کیسز کو رپورٹ کیا گیا جو ایک‬
‫دن قبل کے مقابلے میں لگ بھگ دگنا زیادہ ہیں۔‬
‫ادھرجنوبی افریقا نے اس نئی قسم کے ‪ 100‬کیسز کی تصدیق کی ہے اور خیال کیا جارہا‬
‫تھا کہ گوتھنگ میں ‪ 90‬فیصد نئے کیسز کے پیچھے بی ‪ 1.1.529‬ہے جبکہ یہ قسم‬
‫بوٹسوانا‪ ،‬ہانگ کانگ اور اسرائیل تک بھی پہنچ چکی ہے۔‬
‫ہانگ کانگ میں ‪ 2‬افراد میں اس کی تصدیق ہوئی جن میں سے ایک جنوبی افریقہ سے ٓایا‬
‫تھا اور اس نے اپنے ہوٹل کمرے کے برابر میں موجود فرد میں اسے منتقل کیا۔‬
‫سنیئر سائنسدانوں نے ‪ 25‬نومبر کی شام کو بی ‪ 1.1.529‬کو وبا کے ٓاغاز سے اب تک‬
‫کورونا کی بدترین قسم قرار دیا‪ ،‬جس کے اسپائیک پروٹین میں ‪ 32‬میوٹیشنز ہوئی ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪118‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫واضح رہے کہ اسپائیک پروٹین وائرس کا وہ حصہ ہے جس کے خالف بیشتر ویکسینز کو‬
‫مدافعتی نظام کو متحرک کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے‪،‬میوٹیشنز کی یہ تعداد ڈیلٹا‬
‫قسم سے دگنا زیادہ ہیں اور اسپائیک پروٹین میں ٓانے والی تبدیلیوں سے وائرس کی خلیات‬
‫کو متاثر کرنے اور پھیلنے کی صالحیت پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں‪ ،‬مگر اس کے ساتھ‬
‫ساتھ مدافعتی خلیات کے لیے جراثیم پر حملہ ٓاور ہونا بھی مشکل ہوسکتا ہے۔‬
‫یاد رہے کہ ڈیلٹا قسم کو سب سے پہلے بھارت میں ‪ 2020‬کے ٓاخر میں دریافت کیا گیا تھا‬
‫جو اب دنیا بھر میں باالدست قسم ہے اور اس کے باعث کیسز اور اموات کی شرح میں‬
‫اضافہ ہوا۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/extraordinary-mutations-how-dangerous-is-the-‬‬
‫‪worst-kind-of-coronavirus/‬‬

‫ٓانکھوں پر ڈالی گئی سرخ روشنی متاثرہ بینائی کو بہتر بناسکتی ہے‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫ہفتہ‪ 27  ‬نومبر‪2021  ‬‬

‫تین منٹ تک سرخ روشنی ٓانکھوں پر ڈال کربصارت کے زوال کو بہتر کیا جاسکتا ہے۔‬
‫فوٹو‪ :‬جامعہ کیلیفورنیا الس اینجلس‬

‫تحقیقات | ‪119‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫الس اینجس‪ :‬عمررسیدگی کے ساتھ ساتھ بینائی متاثر ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ اس کیفیت‬
‫میں ٓاگر صبح کے وقت صرف تین منٹ تک ٓانکھوں پر سرخ طو ِل موج کی روشنی ڈالی‬
‫جائے تو اس سے بینائی میں بہتری پیدا ہوسکتی ہے۔‬

‫پہلے یہ تحقیق یونیورسٹی ٓاف لندن نے کی تھی اور اب یونیورسٹی ٓاف کیلیفورنیا کے‬
‫سائنسدانوں نے اس کی ٓازمائش اور تصدیق کی ہے۔ ان کے مطابق اگر عمررسیدگی سے‬
‫بینائی میں کمی کے متاثر افراد کی ٓانکھوں پر صبح کے وقت ‪ 670‬نینومیٹر( طویل‬
‫ویولینتھ) کی گہری سرخ روشنی ڈالی جائے تو اس سے رنگوں کے امتیاز کو دیکھنے اور‬
‫بصارت میں ‪ 17‬سے ‪ 20‬فیصد تک بہتری ہوسکتی ہے۔‬

‫سائنٹفک رپورٹس کے مطابق دو ہفتے تک ٓانکھوں پر سرخ روشنی تین منٹ تک ڈالی‬
‫جائے تو صرف دوہفتے میں بینائی اچھی ہونے لگتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ روشنی‬
‫ٓانکھوں کے خلیات میں موجود مائٹوکونڈریا کو سرگرم کرتی ہے۔ مائٹوکونڈریا کو کسی‬
‫بھی خلیے(سیل) کا بجلی گھر کہا جاتا ہے جہاں سے پورا خلیہ توانائی حاصل کرتا ہے۔‬
‫پھر جیسے جیسے عمرگزرتی‪ M‬ہے مائٹوکونڈریا کی افادیت کم ہوجاتی ہے اور بینائی متاثر‬
‫ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ تحقیق میں شامل مرکزی سائنسداں ڈاکٹر گلین جیفری کہتے ہیں کہ‬
‫‪ 650‬سے ‪ 900‬نینومیٹر کی روشنی سے مائٹوکونڈریا کی افادیت بڑھ جاتی ہے۔ اس کے‬
‫لیے ‪ 20‬ایسے افراد کو منتخب کیا گیا جو بڑھاپے کے ساتھ بینائی میں کمی کے شکار‬
‫تھے۔ ان پر ‪ 670‬نینومیٹر کی سرخ روشنی تین منٹ تک صبح ‪ 8‬سے ‪ 9‬بجے کے وقت‬
‫ڈالی گئی اور اس کے بعد رنگوں کے کنٹراسٹ کے ایک مشہور روایتی ’کروما ٹیسٹ‘‬
‫سے گزارا گیا۔‬
‫کروما ٹیسٹ میں لوگوں نے ‪ 17‬فیصد بہتری دکھائی اور بہت بوڑھے افراد کی بصارت‬
‫‪ 20‬فیصد بہتر ہوئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کے اچھے اثرات پورے ہفتے برقرار رہے۔‬
‫لیکن دوپہر یا رات کو روشنی پھینکنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوا یعنی یہ عمل صبح کے وقت‬
‫کیا جائے تب ہی فائدہ ہوتا ہے۔‬
‫‪https://hamariweb.com/news/newsdetail.aspx?id=3375934‬‬

‫موٹاپے سے بچاؤ کا عالمی دن‪ ،‬عالمی ادارہ صحت نے رپورٹ جاری‬


‫کردی‬
‫بول نیوز‬
‫ہر سال دنیا بھر میں موٹاپے سے بچاؤ کا عالمی دن ‪ 26‬نومبر کو منایا جاتا‪26 Nov, 2021‬‬
‫ہےاوراس دن کے منانے کا مقصدانسانی زندگی میں جسمانی موٹاپے سے نقصانات کے متعلق‬
‫شعور اجاگر کرنا ہے ۔‬

‫تحقیقات | ‪120‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫اس دن کی مناسبت سے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے‬
‫جس میں بتایا‪  ‬گیا ہے کہ موٹاپے کے باعث انسان کی دماغی عمر ‪ 30‬سال کم ہوجاتی ہے۔‬
‫رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ‪  ‬موٹاپے کے باعث بہت سی دماغی بیماریاں بھی الحق ہوجاتی‬
‫ہیں جس میں ڈپریشن‪ ،‬الزائمر وغیرہ سرفہرست ہیں۔‬
‫عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ‪ ‬ساڑھے ‪ 6‬کروڑ بالغ افراد اور ‪ 11‬کروڑ‬
‫بچے موٹاپے کا شکار ہیں۔‬
‫عالمی ادارہ صحت کے مطابق موٹاپے کے مختلف خطرناک بیماریاں بھی الحق ہوجاتی‬
‫ہیں جس کے لئے ضروری ہے کہ کچھ جسمانی حرکت کی جائے۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ متواز غذا کا استعمال‪ ،‬فعال زندگی گزارنا اور باقاعدگی سے ورزش‬
‫کرنا نہ صرف موٹاپے بلکہ بے شمار بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔‬
‫‪https://hamariweb.com/news/newsdetail.aspx?id=3376070‬‬

‫کورونا کی ایک اور نئی قسم سامنے ٓاگئی‬


‫بول نیوز‬
‫‪26 Nov, 2021‬‬
‫سائسنی ماہرین ‪ ‬نے انکشاف کیا ہے کہ کورونا کی ایک اور نئی قسم سامنے ٓاگئی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪121‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫غیر ملکی خبر رساں اداراے کے مطابق جنوبی افریقا کے سائسنی ماہرین نے انکشاف کیا‬
‫ہے کہ اُن کے ملک میں کورونا کی ایک اور قسم سامنے ٓائی ہے۔‬
‫اس حوالے سے افریقی ماہرین نے کورونا کی سامنے ٓانے والی نئی قسم کے حوالے سے‬
‫کام کرنا شروع کردیا ہے۔‬
‫افریقا کے سائسنی ماہرین اس کے اثرات اور پھیالؤ پر سب سے زیادہ غور کررہے ہیں۔‬
‫تاہم کورونا کی یہ قسم تیزی سے نہیں پھیلی بلکہ بہت کم لوگوں میں ہی اس کی تشخیص‬
‫ہوئی ہے۔‬
‫انسٹ ٹیوٹ فار کمیونیکیبل ڈیزیز (این ٓائی سی ڈی) کے مطابق مقامی طور پر‬ ‫ٰ‬ ‫نیشنل‬
‫کورونا کی نئی قسم کو ‪ ‬بی ون‪ ،‬ون فائیوٹونائن کا نام دیا گیا ہے۔‬
‫یاد رہے کہ ابھی تک صرف بائیس کیسز رپورٹ ہوئے‪ ،‬جو ایک سے دوسرے میں منتقل‬
‫ہوئے۔‬
‫اس حوالے سے پروفیسر ایڈریان نے بتایا کہ ہم ابھی اس نئی قسم کے حوالے سے کام‬
‫کررہے ہیں تاہم کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔‬
‫گزشتہ برس کرونا کی نئی قسم کا کیس جنوبی افریقا میں سب سے پہلے سامنے ٓایا تھا۔‬
‫بعد ازاں ڈبلیو ایچ او نے اسے بیٹا ویئرنٹ کا نام دیا تھا۔‪ ‬‬
‫اس کے بارے میں یہ کہا گیا تھا کہ یہ بہت تیزی کے ساتھ ایک سے دوسرے شخص میں‬
‫منتقل ہوتا ہے جبکہ ویکسین لگوانے والے بھی اس سے محفوظ نہیں رہ سکتے۔‬

‫‪https://hamariweb.com/news/newsdetail.aspx?id=3376185‬‬

‫تحقیقات | ‪122‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫سدا جواں رہنے کے لئے ان سات غذائو کا انتخاب کریں‬
‫بول نیوز‬
‫‪27 Nov, 2021‬‬

‫ایک مشہور قول ہے ہم جیسا کھاتے ہیں ویسا ہی نظر ٓاتے ہیں‪ ،‬اور جب بات بے داغ‪،‬‬
‫جھریوں سے پاک جلد کی ہو تو پھر ایسی غذا کی تالش شروع کر دی جاتی ہے جو عمر‬
‫رسیگی کے اثرات کو کم کرنے میں نہ صرف مدد فراہم کرے بلکہ یہ جلد کی قدرتی چمک‬
‫اور نمی کوبھی بر قرار رکھے۔‬
‫ماہرین غذائیت نے ایک تحقیق کے بعد سات ایسے پھل اور سبزیوں کا انتخاب کیا جو ٓاپ‬
‫کو صحت مند رکھنے کے ساتھ ‪ ‬جلد کو بھی جواں رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔‬
‫ایوکاڈو(مگر ناشپاتی)‬
‫ایو کاڈو میں کئی صحت مند چکنائیاں پائی جاتی ہیں جنہیں مونوسیچویٹڈ فیٹ کہا جاتا ہے۔‬
‫جو ٓاپ کی جلد کی نمی کو برقرار رکھنے کے ساتھ جلد دوست وٹامنز اور منرلز کو جسم‬
‫میں جذب کرنے میں مدد دیتی ہیں۔‬
‫بلوبیریز‬
‫اس میں دوسری غذا کے مقابلے میں زیادہ اینٹی ٓاکسیڈینٹ پائے جاتے ہیں جو جلد‬
‫کونقصان پہنچانے والے فری ریڈیکل سے اضافی تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ اور جلد پر‬
‫جھریوں کی افزائش میں کمی التے ہیں۔‬
‫بروکلی (شاخ گوبھی)‬
‫بروکلی ایک ایسی سبزی ہے جو اپنے اندر اینٹی ایجنگ اوراینٹی سوزش خصوصیات‬
‫رکھتی ہے۔ اس میں وٹامن سی‪ ،‬کے‪ ،‬فائبر‪ ،‬مختلف قسم کے اینٹی ٓاکسیڈینٹ‪ ،‬فولیٹ اور‬

‫تحقیقات | ‪123‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کیلشیم کثیر تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ کو لیجن جلد کا ایک اہم جز جسے بڑھانےکے لئے‬
‫وٹامن سی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس لئے اس کا استعمال جلد کو لچکدار بناتا ہے۔‬
‫سبز چائے‬
‫سبز چائے کے فوائد سے کون واقف نہیں یہ عمر رسیدگی کے اثرات سے تحفظ دینے میں‬
‫اپنا ثانی نہیں رکھتی۔ اس میں صحت مند اجزاء پائے جاتے ہیں جوجلد کے تمام ہی مسائل‬
‫کے حل میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ یہ نہ صرف بڑھتی عمر کے اثرات کی رفتار کو سست‬
‫کرتے ہیں بلکہ اسے ختم بھی کرنے میں بھی اہم کردار کرتے ہیں۔‬
‫سیلمن (مچھلی)‬
‫یہ مچھلی اومیگا تھری حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے جو جلد کے کینسر کے خلیات‬
‫کوپھیلنے کو روکتی ہے۔‬
‫شکر قندی‬
‫شکر قندی میں بیٹاکیروٹین پایا جاتا ہے جو اسے نارنگی رنگ دیتا ہے یہ اینٹی ٓاکسیڈینٹ‬
‫جسم میں ‪ ‬وٹامن اے کی طرح خدمات انجام دیتا ہے جو جلد کو لچکدار بنانے‪ ،‬نرم اور‬
‫جوان رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اس کے عالوہ اس میں وٹامن سی‪ ،‬ای بھی موجود‬
‫ہوتا ہے جو فری ریڈیکل سے تحفظ دینے اور رنگت نکھارنے میں اہم کردار ادا کرتے‬
‫ہیں۔‬
‫جو(جئی)‪ ‬‬
‫یہ کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذا ہے جو جسم میں چینی کی سطح کو اعتدال میں رکھتی‬
‫ہے کیو نکہ چینی کا زیادہ استعمال جلد پر جھریوں اور مہاسوں کا سبب بنتا ہے۔ یہ جلد کو‬
‫کئی طرح کے نقصان سے بچاتا ہے اوراس کی جلن کو کم کرتا ہ‬
‫‪https://hamariweb.com/news/newsdetail.aspx?id=3376549‬‬

‫بزرگوں کے لیے کھانا نرم بنانے والی مشین‬

‫بول نیوز‬
‫‪27 Nov, 2021‬‬

‫ایک ‪ 25‬سالہ نوجوان پورا چرغہ کھاسکتا ہے لیکن ایک ‪ 70‬سالہ بزرگ شاید ایک پیالہ‬
‫یخنی بھی مشکل سے پی سکتا ہو۔ اسی کمی کو دیکھتے ہوئے پیناسونک کے کھانے کو‬
‫غیرمعمولی حد تک نرم اور قاب ِل تناول بنانے والی ایک مشین تیار کی ہے۔‬
‫دلچسپ بات یہ ہے کہ کمپنی میں موجود دو خواتین انجینیئروں نے اسے تیار کیا ہے۔ اس‬
‫کا نامی ڈیلی سوفٹر رکھا گیا ہے۔ جاپان میں طویل عمری کی بنا پر ‪ 80‬سے ‪ 90‬سال تک‬
‫کے بزرگ عام ہیں اور اعصابی کمزوری یا دانتوں کی قوت نہ ہونے کی وجہ سے وہ نرم‬
‫اور ہلکی غذا کے محتاج ہوتے ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪124‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫بطور خاص چاولوں کو اتنا نرم‬


‫ِ‬ ‫اسی ضرورت کے تحت ڈیلی سوفٹر ایجاد کیا گیا ہے۔ یہ‬
‫کرتا ہے کہ وہ سو سال کے بزرگ کے حلق سے بھی نیچے اترسکتے ہیں۔ دوسری جانب‬
‫مرغی اور دیگر اقسام کے گوشت کو یہ ‪ 120‬درجہ سینٹی گریڈ پر گرم کرکے اسے‬
‫باریک اور نرم ترین ریشوں میں بدلتا ہے جنہیں نگلنے میں بہت آسانی رہتی ہے۔‬
‫لیکن یاد رہے کہ یہی ایجاد بہت چھوٹے بچوں کےلیے بھی مزیدار کھانوں کو مزید نرم‬
‫بناسکتی ہے۔ اگلے چند برسوں میں اس کی فروخت دنیا بھر میں شروع ہوجائے گی اور‬
‫پیناسونک کی ذیلی فوڈ کمپنی ٖگفمو اسے فروخت کرے گی۔‬
‫‪https://hamariweb.com/news/newsdetail.aspx?id=3376563‬‬

‫پھل اور سبزیاں کھانے سے دماغی امراض دور بھگائیں‬


‫‪ ‬بول نیوز‬
‫‪27 Nov, 2021‬‬

‫بڑھاپے کے ساتھ ساتھ‪  ‬دماغ کی اندرونی سوزش میں اضافہ ہوتا ہے جو اعصابی انحطاط‬
‫کی وجہ بنتا ہے‬
‫سبزیوں اور پھلوں کے ان گنت فوائد سامنے آتے رہتے ہیں اور اب یہ ہمارے جسم کے‬
‫مرکزی اور اہم ترین عضو دماغ کے لیے بھی مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔‬
‫اس کی سب سے پہلی وجہ تو یہ ہے کہ پھل اور سبزیوں میں مرغن غذاؤں اور فاسٹ فوڈ‬
‫کے مقابلے میں فائٹو کیمیکلز‪ ،‬معدنیات اور پولی فینولز کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے جو‬
‫خون کی روانی کو برقرار رکھتے ہیں۔ خون کے بہاؤ سے دماغ سمیت تمام اعضا کو خون‬

‫تحقیقات | ‪125‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫پہنچتا ہے اور اپنے ساتھ آکسیجن بھی لے جاتا ہے۔ اس سے دماغی افعال بہتر طور پر کام‬
‫کرتے ہیں۔‬
‫لیکن یہاں ذکر ہے امریکن اکیڈمی برائے نیورولوجی کا جس کی تحقیق حال میں ہی شائع‬
‫ہوئی ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ پھل اور سبزیوں میں اندرونی سوزش اور جلن یعنی‬
‫انفلیمیشن کم کرنے والے کئی مرکبات موجود ہوتے ہیں۔ عمررسیدہ افراد میں یہی سوزش‬
‫ڈیمنشیا اور الزائیمر سمیت دماغی انحطاط کے کئی امراض کو جنم دیتی ہے۔ اسی لیے‬
‫سبزیوں اور پھلوں کا استعمال ایسے افراد کے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔‬
‫‪https://hamariweb.com/news/newsdetail.aspx?id=3376646‬‬

‫کیا ٓاپ اپنے بلڈ گروپ کے مطابق غذا لیتے ہیں؟‬


‫بول نیوز‬
‫‪27 Nov, 2021‬‬

‫جستجو کی کوئی منزل نہیں انسان جتنی کھوج لگاتا ہے اتنی طلب میں اضافہ ہوتا ہے‬
‫تحقیق کرتا ہے اور نئے نئے انکشافات اس پر عیاں ہوتے ہیں۔‬
‫اسی طرح نیچروپیتھی ایک طریقہ عالج ہے جس میں قدرتی غذائوں سے عالج کیاجاتا ہے‬
‫اس کے مطابق انسان جس خوراک کو اپنی غذا کا حصہ بناتا ہے اگر وہ اس کے بلڈ گروپ‬

‫تحقیقات | ‪126‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫کے مطابق ہوگی تو وہ اس کےلئے زیادہ مفید ثابت ہوگی اور اس کا جسم اس کے لئے بہتر‬
‫اور جلد ردعمل کا اظہار کرے گا۔ اوراس طرح جسم بیماریوں سے بچا رہے گا۔‬
‫اے بلڈ گروپ‬
‫اس بلڈ گروپ سے تعلق رکھنے والے افراد اگر سبزیاں‪،‬اناج ‪،‬سویا اور پروٹین سے بھر‬
‫پور غذا پرزیادہ انحصار کریں یہ کئی بیماریوں سے بچے رہیں گے کیونکہ ان کے خون‬
‫میں اس طرح کی غذا کو جذب کرنے کی صالحیت ‪ ‬دیگر کے مقابلے میں زیادہ پائی جاتی‬
‫ہے۔ انہیں گوشت کا استعمال کم کرنا چاہئے۔‬
‫بی بلڈ گروپ‬

‫اس گروپ سے تعلق رکھنے والے افراد دیگر تمام گروپ کے مقابلے کافی کمزور ہوتے‬
‫ہیں‬
‫اسی لئے یہ ہر طرح کی غذا کو بہتر ہضم کر سکتے ہیں۔‬
‫اے‪ ،‬بی گروپ‬

‫تحقیقات | ‪127‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫یہ ایک کمیاب گروپ ہے جو کہ دنیا کی پانچ فیصد ٓابادی سے بھی کم میں پایا جاتا ہے جو‬
‫کہ اے اور بی کے مالپ سے بنا ہے اسی لئے اس میں دونوں کی خصوصیات پائی جاتی‬
‫ہیں اور اسی طرح اس کے مسائل بھی زیادہ ہیں۔ اسی لئے گوشت اور سبزیاں کو اپنی غذا‬
‫میں شامل رکھ سکتے ہیں۔‬
‫او گروپ‬
‫اس گروپ کے افراد جانوروں سے حاصل کی جانے والی پروٹین کو اچھی طرح سے ہضم‬
‫کر سکتے ہیں۔ کیو نکہ یہ سخت جسمانی مشقت کرتے ہیں اور اسی بنا پران کا میٹابولزم‬
‫بہتر کام کرتا ہے۔‬
‫‪https://hamariweb.com/news/newsdetail.aspx?id=3376697‬‬

‫بزرگوں کے لیے کھانا نرم بنانے والی مشین‬


‫بول نیوز‬
‫‪27 Nov, 2021‬‬

‫ایک ‪ 25‬سالہ نوجوان پورا چرغہ کھاسکتا ہے لیکن ایک ‪ 70‬سالہ بزرگ شاید ایک پیالہ‬
‫یخنی بھی مشکل سے پی سکتا ہو۔ اسی کمی کو دیکھتے ہوئے پیناسونک کے کھانے کو‬
‫غیرمعمولی حد تک نرم اور قاب ِل تناول بنانے والی ایک مشین تیار کی ہے۔‬
‫دلچسپ بات یہ ہے کہ کمپنی میں موجود دو خواتین انجینیئروں نے اسے تیار کیا ہے۔ اس‬
‫کا نامی ڈیلی سوفٹر رکھا گیا ہے۔ جاپان میں طویل عمری کی بنا پر ‪ 80‬سے ‪ 90‬سال تک‬
‫کے بزرگ عام ہیں اور اعصابی کمزوری یا دانتوں کی قوت نہ ہونے کی وجہ سے وہ نرم‬
‫اور ہلکی غذا کے محتاج ہوتے ہیں۔‬
‫بطور خاص چاولوں کو اتنا نرم‬
‫ِ‬ ‫اسی ضرورت کے تحت ڈیلی سوفٹر ایجاد کیا گیا ہے۔ یہ‬
‫کرتا ہے کہ وہ سو سال کے بزرگ کے حلق سے بھی نیچے اترسکتے ہیں۔ دوسری جانب‬
‫مرغی اور دیگر اقسام کے گوشت کو یہ ‪ 120‬درجہ سینٹی گریڈ پر گرم کرکے اسے‬
‫باریک اور نرم ترین ریشوں میں بدلتا ہے جنہیں نگلنے میں بہت آسانی رہتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪128‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫لیکن یاد رہے کہ یہی ایجاد بہت چھوٹے بچوں کےلیے بھی مزیدار کھانوں کو مزید نرم‬
‫بناسکتی ہے۔ اگلے چند برسوں میں اس کی فروخت دنیا بھر میں شروع ہوجائے گی اور‬
‫پیناسونک کی ذیلی فوڈ کمپنی ٖگفمو اسے فروخت کرے گی۔‬
‫‪https://hamariweb.com/news/newsdetail.aspx?id=3376563‬‬

‫خبردار! اسپرین سے دل کو نقصان پہنچ سکتا ہے‪ ،‬نئی تحقیق‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫جمعـء‪ 26  ‬نومبر‪ 2021  ‬‬

‫اسپرین دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی دوا ہے‬


‫برلن‪ :‬ایک نئی اور چکرا دینے والی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ اسپرین کا استعمال‬
‫مفید کے بجائے دل کےلیے نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔‬
‫البتہ یہ خطرہ ان افراد کےلیے ہے جو سگریٹ پیتے ہوں‪ ،‬موٹے ہوں‪ ،‬جنہیں بلڈ پریشر‬
‫رہتا ہو‪ ،‬کولیسٹرول کی شکایت ہو‪ ،‬جو ذیابیطس کے مریض ہوں یا پھر دل کی کسی‬
‫بیماری میں مبتال ہوں۔‬

‫تحقیقات | ‪129‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اگر ان میں سے کوئی ایک کیفیت بھی کسی فرد میں موجود ہو تو اس کےلیے اسپرین کے‬
‫روزانہ استعمال سے دل کی دھڑکنیں اچانک بند ہوجانے کا خطرہ ‪ 26‬فیصد تک بڑھ جاتا‬
‫ہے۔‬
‫یہ تحقیق ’’ہومیج‘‘ نامی ایک طویل مدتی مطالعے میں امریکا اور مغربی یورپ سے‬
‫‪ 30,827‬افراد کی صحت سے متعلق اعداد و شمار کی بنیاد پر کی گئی ہے جن کی عمر‬
‫‪ 40‬سال یا اس سے زیادہ تھی۔ اس کے نگراں‪ ،‬جرمنی میں فرائیبرگ یونیورسٹی کے ڈاکٹر‬
‫بریلم موجاج تھے۔‬
‫ان نتائج پر ڈاکٹر موجاج خود بھی حیران ہیں کیونکہ اب تک درجنوں تحقیقات اور وسیع تر‬
‫مطالعات میں اسپرین ہر بار دل‪ ،‬شریانوں اور دورا ِن خون کےلیے ایک مفید دوا کے طور‬
‫پر ہی سامنے ٓائی ہے۔‬
‫اگرچہ ان دریافتوں کو تصدیق کی ضرورت ہے مگر اِن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسپرین’’‬
‫اور دل کی خرابی میں کوئی نہ کوئی تعلق ایسا ہے کہ جس کا واضح طور پر سامنے ٓانا‬
‫ضروری ہے‪ ‘‘،‬ڈاکٹر موجاج نے اپنی دریافت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا۔‬
‫اسپرین دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی دوا ہے اور اس کا استعمال ہائی بلڈ‬
‫امراض قلب تک ہی محدود نہیں۔‬
‫ِ‬ ‫پریشر یا‬
‫ایسے میں اس نئی تحقیق نے اسپرین کی ثابت شدہ طبّی افادیت پر سوالیہ نشان لگا کر خود‬
‫ماہرین کو پریشانی میں مبتال کردیا ہے جو صرف مزید تفصیلی اور محتاط تحقیق کے بعد‬
‫ہی دور ہوسکے گی۔‬
‫نوٹ‪ :‬اس تحقیق کی تفصیالت ’’یورپین‪ M‬سوسائٹی ٓاف کارڈیالوجی‘‘ کے ریسرچ جرنل‬
‫’’ہارٹ فیلیور‘‘ کے‪ ‬تازہ شمارے‪ ‬میں ٓان الئن شائع ہوئی ہے۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2251897/9812/‬‬
‫کورونا وائرس کا نیا ویریئنٹ ڈیلٹا وائرس سے بھی خطرناک ہوسکتا‬
‫ہے‪ ،‬ماہرین‬
‫ویب ڈیسک‪  ‬‬
‫جمعـء‪ 26  ‬نومبر‪2021  ‬‬

‫اپنی ’اسپائک پروٹین‘ میں ‪ 32‬تبدیالیوں کی بدولت یہ ڈیلٹا ویریئنٹ سے بھی زیادہ تیزی‬
‫سے پھیل سکتا ہے۔ (فوٹو‪ :‬ایم ٓائی ٹی نیوز)‬
‫جنیوا‪ :‬وائرس کے عالمی ماہرین نے ناول کورونا وائرس (سارس کوو ‪ )2‬کا ایک نیا‬
‫ویریئنٹ دریافت کیا ہے جس کے بارے میں انہیں تشویش ہے کہ وہ ’’ڈیلٹا ویریئنٹ‘‘‬
‫سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪130‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ماہرین کا کہنا کہ کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ کی سطح پر ’’نوک دار پروٹین‘‘‬
‫(اسپائک پروٹین) پرانے ویریئنٹس کے مقابلے میں ‪ 32‬تبدیلیوں کی حامل ہے۔‬
‫اپنی اسی بہت زیادہ تبدیل شدہ اسپائک پروٹین کی بدولت یہ نیا ویریئنٹ بہت ٓاسانی سے‬
‫جسم کے قدرتی دفاعی نظام (امیون سسٹم) کو دھوکا دے کر نہ صرف خلیوں کے اندر‬
‫داخل ہوسکتا ہے بلکہ انہیں متاثر کرکے اپنی تعداد میں بھی بہت تیزی سے اضافہ کرسکتا‬
‫ہے۔‬
‫اسی خاصیت کو دیکھتے ہوئے سائنسدانوں کو خدشہ ہے کہ کورونا وائرس کا نیا ویریئنٹ‪،‬‬
‫دنیا بھر میں سب سے زیادہ پھیلے ہوئے ’’ڈیلٹا ویریئنٹ‘‘ سے بھی زیادہ تیزی سے‬
‫پھیلنے واال اور خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔‬
‫کورونا وائرس کے اس نئے ویریئنٹ کو فی الحال کوئی باضابطہ نام نہیں دیا گیا ہے البتہ‬
‫اس کا سائنسی نام ‪ B.1.1.529‬رکھا گیا ہے۔‬
‫نئے ویریئنٹ کا پہال کیس چند روز قبل جنوبی افریقہ سے سامنے ٓایا تھا اور اب تک اس‬
‫کے ‪ 50‬مصدقہ متاثرین سامنے ٓاچکے ہیں جن کا تعلق جنوبی افریقہ کے عالوہ ہانگ‬
‫کانگ اور بوٹسوانا سے ہے۔‬
‫اب تک اس کے غیر مصدقہ مریضوں کی تعداد ‪ 100‬ہوچکی ہے جن کا تعلق ٓاٹھ مختلف‬
‫ممالک سے ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ جنوبی افریقہ کے صوبے گاٹینگ میں کورونا‬
‫وائرس کے ‪ 90‬فیصد نئے کیسز کی وجہ یہی نیا ویریئنٹ ہے؛ کیونکہ یہ سب سے پہلے‬
‫وہیں سے دریافت ہوا تھا۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2251792/9812/‬‬

‫تحقیقات | ‪131‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کیا وٹامن ڈی کووڈ کے مریضوں کے پھیپھڑوں میں ورم کی روک تھام‬
‫کرسکتا ہے؟‬

‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪26 2021‬‬

‫— یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی‬


‫وٹامن ڈی کووڈ ‪ 19‬کی سنگین پیچیدگیوں سے بچانے میں ممکنہ طور پر مددگار ثابت‬
‫ہوسکتا ہے۔‬
‫یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔‬
‫پورڈیو یونیورسٹی اور نیشنل انسٹیٹوٹ ٓاف ہیلتھ (این ٓائی ایچ) کی تحقیق میں بتایا گیا کہ‬
‫مدافعتی خلیات کے متحرک ہونے سے پھیلنے والے ورم کو روکنے کے لیے وٹامن ڈی اہم‬
‫ثابت ہوسکتا ہے۔‬
‫محققین نے بتایا کہ کووڈ کے سنگین کیسز میں ورم بیماری ک یشدت اور موت میں ایک‬
‫اہم ترین وجہ ہے‪ ،‬اسی وجہ سے ہم نے کووڈ کے مریضوں کے پھیپھڑوں کے خلیات کا‬
‫باریک بینی سے جائزہ لینے کا فیصلہ کیا۔‬
‫تحقیق کے لیے کووڈ ‪ 19‬کے ‪ 8‬مریضوں کے پھیپھڑوں کے خلیات کا تجزیہ کیا گیا۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ خلیات جو کووڈ کے خالف مدافعتی ردعمل کا حصہ تھے‪،‬‬
‫بہت زیادہ متحرک ہوگئے تھے اور اس کے نتیجے میں ورم بہت زیادہ بڑھ گیا۔‬

‫تحقیقات | ‪132‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫مگر ٹیسٹ ٹیوب تجربات میں وٹامن ڈی کے استعمال سے پھیپھڑوں کے خلیات میں ورم‬
‫میں کمی کا مشاہدہ کیا گیا۔‬
‫اس کے بعد محققین نے جانچ پڑتال کی گئی کس طرح وٹامن کے استعمال سے ایسا کیا‬
‫جاسکتا ہے۔‬
‫اس کے لیے انہوں نے ٹی سیلپر سیلز کا سہارا لیا جو مدافعتی خلیات کی وہ قسم ہے جو‬
‫'قاتل' ٹی سیلز اور خون کے سفید خلیات کو متحرک کرکے مدافعتی ردعمل پیدا کرتا ہے۔‬
‫ٹی سیلز کے بارے میں علم ہے کہ وہ جان لیوا ردعمل سائٹوکائین اسٹروم کے کحوالے‬
‫سے کردار ادا کرتے ہیں۔‬
‫سیلز (ہیلپر ٹی سیلز کی ذیلی ‪ Th1‬محققین نے دریافت کیا کہ کووڈ کی معمولی بیماری میں‬
‫قسم) خلیات کے اندر جرثوموں کے خالف مدافعت کرتے ہیں اور ورم کے مرحلے کے‬
‫ذریعے جسم سے بیماری کا صفایا کرتے ہیں۔‬
‫اس کے فوری بعد یہ نظام رک جاتا ہے اور ورم کش مرحلہ شروع ہوتا ہے۔‬
‫سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ وٹامن ڈی اس حوالے سے کنجی ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ ہم نے دریافت کیا کہ صحت مند ٹی سیلز‪ ،‬ورم کے پروگرام بیک وقت ان‬
‫خلیات میں ایک وٹامن ڈی سسٹم کے متحرک ہونے کے ساتھ حرکت میں ٓاتے ہیں۔‬
‫سیلز سے ورم پھیلنے کا مرحلہ ‪ Th1‬تحقیق میں معلوم ہوا کہ کووڈ کے کچھ مریضوں میں‬
‫بند نہیں ہوتا‪ ،‬جس کی ممکنہ وجہ وٹامن ڈی کی کمی یا وٹامن ڈی کے حوالے سے خلیات‬
‫کا ناقص ردعمل ہوسکتی ہے۔‬
‫محققین نے بتایا کہ کووڈ کے ‪ 8‬مریضوں کے پھیپھڑوں کے مدافعتی خلیات میں میں ہم نے‬
‫دریافت کیا کہ خلیات ورم کی حالت میں تھے۔‬
‫مگر ان کے حیران کن امر خلیات کے اندر وٹامن ڈی سسٹم تھا۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ روایتی طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ وٹامن ڈی کے متحرک ہونے کا‬
‫انحصار گردوں پر ہوتا ہے‪ ،‬مگر ہم نے دریافت کیا کہ ٹی سیلز کا اپنا ایک نظام ہے جو‬
‫وٹامن ڈی سے مکمل متحرک اور ردعمل ظاہر کرتا ہے۔‬
‫ان کا خیال ہے کہ سیال شکل میں وٹامن ڈی کااستعمال لوگوں کو کووڈ ‪ 19‬سے صحتیاب‬
‫ہونے میں مدد فراہم کرسکتا ہے مگر ابھی اس خیال کو کلینکل ٹرائلز میں ٓازمایا نہیں گیا۔‬
‫انہوں نے زور دیا کہ لوگوں کو وٹامن ڈی کا استعمال خود کرنے سے گریز کرنا چاہیے‬
‫کیونکہ اس حوالے سے ابھی کافی کام کرنا باقی ہے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ تحقیق میں وٹامن ڈی کو بطور عالج لوگوں پر ٓازمایا نہیں گیا بلکہ‬
‫پھیپھڑوں کے خلیات کا تجزیہ کیا گیا تھا۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل نیچر امیونولوجی میں شائع ہوئے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1173172/‬‬

‫کورونا کا عالج کرنے والی دوا‪ M‬کی افادیت کا نیا ڈیٹا جاری‬

‫تحقیقات | ‪133‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪26 2021‬‬

‫عبوری ڈیٹا کے مقابلے میں نئے نتائج میں اس کی افادیت کی شرح میں کمی رپورٹ کی‬
‫گئی — رائٹرز فائل فوٹو‬
‫امریکا کی کمپنی مرک اینڈ کو نے اپنی تجرباتی کووڈ ‪ 19‬دوا کا اپ ڈیٹڈ ڈیٹا جاری کردیا‬
‫ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ سابقہ رپورٹس کے مقابلے میں وبائی بیماری سے ہسپتال‬
‫میں داخلے اور موت کا خطرہ کم کرنے میں نمایاں حد تک کم مؤثر ہے۔‬
‫دوا ساز کمپنی نے بتایا کہ اس کی کووڈ ‪ 19‬دوا ہسپتال میں داخلے اور موت کا خطرہ ‪30‬‬
‫فیصد تک کم کردیتی ہے۔‬
‫یہ نتیجہ ‪ 1433‬مریضوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال سے نکاال گیا۔‬
‫اس سے قبل اکتوبر ‪ 2021‬میں کمپنی کی جانب سے جاری ڈیٹا میں اس تجرباتی دوا کی‬
‫بیماری کے خالف افادیت ‪ 50‬فیصد بتائی گئی تھی۔‬
‫اکتوبر میں جاری کیا گیا ڈیٹا ‪ 775‬مریضوں میں اس دوا کے ٹرائل کے نتائج پر مبنی تھا۔‬
‫نامی دوا کو مرک نے ریج بیک بائیو تھراپیوٹیکس کے )‪ (molnupiravir‬مولنیوپیراویر‬
‫ساتھ مل کر تیار کیا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪134‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫مرک کی جانب سے دوا کی افادیت میں کمی اس کی فروخت پر اثرانداز ہوسکتی ہے‪،‬‬
‫کیونکہ فائزر کی جانب سے بھی تجرباتی کووڈ دوا کی افادیت کے عبوری ڈیٹا میں اسے‬
‫ہسپتال میں داخلے اور موت کی روک تھام کے لیے ‪ 89‬فیصد تک مؤثر قرار دیا گیا ہے۔‬
‫مرک کی جانب سے یہ نیا ڈیٹا اس وقت جاری کیا گیا ہے جب یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ‬
‫ایڈمنسٹریشن کی جانب سے ‪ 26‬نومبر کو اس دوا کے حوالے سے دستاویزات جاری کی‬
‫جارہی ہیں۔‬
‫فائزر اور مرک کی تیار کردہ ادویات کو وبا کے خالف جنگ کے لیے اہم ہتھیار قرار دیا‬
‫جارہا ہے کیونکہ ان کا استعمال گھر میں کرکے ہسپتال میں داخلے اور اموات کی روک‬
‫تھام کی جاسکتی ہے۔‬
‫مرک اور فائزر کی ادویات کے عالج کا میکنزم مختلف ہے‪ ،‬مرک وائرس کے جینیاتی‬
‫کوڈ تبدیل کرتی ہے تاکہ نقول نہ بن سکے جبکہ فائزر کی دوا اس انزائمے کو بالک کرتی‬
‫ہے جس کو وائرس نقول بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔‬
‫مرک کی جانب سے اس دوا کی منظوری کے لیے درخواست ‪ 11‬اکتوبر کو عبوری ڈیٹا‬
‫کے اجرا کے بعد جمع کرائی گئی تھی اور اپ ڈیٹڈ ڈیٹا ٓائندہ چند دن میں جمع کرایا جائے‬
‫گا۔‬
‫اس نئے ڈیٹا کے مطابق ٹرائل میں شامل افراد میں ہسپتال میں داخلے اور اموات کی شرح‬
‫‪ 6.8‬فیصد رہی جبکہ پلیسبو گروپ میں یہ شرح ‪ 9.7‬فیصد تھی۔‬

‫ٹرائل میں اس دوا کو استعمال کرنے والے ایک مریض کا انتقال ہوا جبکہ پلیسبو گروپ‬
‫میں یہ تعداد ‪ 9‬تھی۔‬
‫واضح رہے کہ برطانیہ نے نومبر ‪ 2021‬کے ٓاغاز میں مرک کی دوا کے استعمال کی‬
‫مشروط منظوری دی تھی۔‬
‫کمپنی نے بتایا کہ ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ اس دوا سے انسانی خلیات میں جینیاتی تبدیلیاں‬
‫نہیں ٓاتیں‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1173174/‬‬

‫غیر متعدی بیماریوں کے خالف بھی این سی او سی طرز کے اقدامات اٹھانے‬


‫چاہئیں‪ ،‬ماہرین‬

‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪27 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪135‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ذیابیطس اور دل کی بیماریوں پر بھی زیادہ توجہ دی‬
‫— جائے‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غیر متعدی امراض سے جاں بحق اور معذور ہوجانے‬
‫والے افراد کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے اور وقت آگیا ہے کہ حکومت غیر متعدی‬
‫امراض خاص طور پر ذیابیطس اور دل کی بیماریوں سے نمٹنے اور بچاؤ کے لیے بھی‬
‫نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی طرز کے اقدامات اٹھائے۔‬
‫اسالم آباد میں ملکی و غیر ملکی ماہرین صحت نے پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کی‬
‫‪19‬ویں ساالنہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں سوسائٹی کے صدر پروفیسر‬
‫ڈاکٹر ابرار احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت غیر متعدی امراض خاص طور پر‬
‫ذیابیطس‪ ،‬دل کی بیماریوں اور کینسر سمیت گردوں کی بیماریوں کے سیالب کا خطرہ ہے‬
‫اور اگر فوری طور پر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو پاکستان میں نوجوان افراد میں مرنے اور‬
‫معذور ہونے کی شرح میں بے پناہ اضافہ ہو جائے گا۔‬
‫انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کی تنظیمیں تحقیق اور شعور بیدار کرنے کی کوشش کر رہی‬
‫ہیں لیکن جب تک وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس کام کے لیے تعاون نہیں کریں گی غیر‬
‫متعدی امراض سے بچاؤ ممکن نہیں ہے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ذیابیطس اور دل کی بیماریوں پر بھی اتنی ہی توجہ‬
‫دی جائے جتنی حفاظتی ٹیکہ جات اور متعدی امراض سے بچاؤ کے لیے دی جاتی ہے‪،‬‬

‫تحقیقات | ‪136‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫پاکستان کے ہسپتالوں میں اتنی سکت نہیں ہے کہ بڑھتے ہوئے مریضوں‪ M‬کو عالج معالجے‬
‫کی سہولیات فراہم کی جاسکیں۔‬
‫پروفیسر ڈاکٹر ابرار احمد نے کہا کہ ‪ 3‬کروڑ ‪ 30‬الکھ ذیابیطس کے مریضوں کے ساتھ‬
‫پاکستان میں دل‪ ،‬گردوں اور آنکھوں کی بیماریوں کے افراد کی تعداد کروڑوں میں پہنچ‬
‫جائے گی جس سے نمٹنا کسی کے بس کی بات نہیں رہے گی۔‬
‫کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امپیریل کالج لندن کے ذیابیطس سینٹر سے وابستہ ڈاکٹر‬
‫نیاز خان کا کہنا تھا کہ ذیابیطس میں مبتال افراد کی اوسط عمر باقی لوگوں کے مقابلے میں‬
‫‪ 10‬سال کم ہوتی ہے جبکہ ایسے مریضوں میں دل کی بیماریوں کی شرح دگنی ہوجاتی‬
‫ہے۔‬
‫دبئی ذیابیطس سینٹر سے وابستہ ڈاکٹر حامد فاروقی کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کے دوران‬
‫ٹیکنالوجی کی مدد سے ذیابیطس کے مریضوں کی دیکھ بھال کی گئی جس کے نتیجے میں‬
‫الکھوں لوگوں کی جانیں بچ سکیں۔‬
‫مزید پڑھیں‪ :‬کووڈ ‪ 19‬لوگوں میں ذیابیطس کا خطرہ بڑھانے کا باعث؟‬
‫ان کا کہنا تھا کہ ٹیلی میڈیسن اور مصنوعی‪ M‬ذہانت کے استعمال سے ذیابیطس سمیت دیگر‬
‫نان کمیونیکیبل ڈیزیز (متعدی امراض) میں مبتال افراد کا عالج کیا جاسکتا ہے۔‬
‫کانفرنس سے برطانوی ماہر رچرڈ کوئنٹن سمیت دیگر ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے‬
‫خطاب کیا۔‬
‫ماہرین نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ حکومت غیر متعدی امراض خاص طور پر ذیابیطس‬
‫اور دل کی بیماریوں سے نمٹنے اور بچاؤ کے لیے بھی نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این‬
‫سی او سی) کی طرز کے اقدامات اٹھائے۔‬
‫کانفرنس کے دوران مختلف اداروں اور پاکستان اینڈوکرائن‪ M‬سوسائٹی کے مابین باہمی‬
‫یادداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1173204/‬‬

‫سخت جان بیکٹیریا کے خالف نیا ہتھیار‪ ،‬لیزر شعاعیں‬

‫‪27 November,2021 10:14 am‬‬

‫واشنگٹن‪( :‬روزنامہ دنیا) جامعہ واشنگٹن کے سائنسدانوں نے ایک انقالبی طریقہ بیان کیا‬
‫جس کے تحت اگر معمولی مدت کیلئے لیزر کے جھماکے پھینکے جائیں تو اس سے سخت‬
‫ترین جراثیم اور بیکٹیریا کا قلع قمع کیا جاسکتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪137‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ناقابل عالج‬
‫ِ‬ ‫سائنسدانوں نے اسے مختصر مدت کی پلس لیزر کہا ہے جس کی بدولت‬
‫بیکٹیریا اور دیگر ایسے جراثیم ختم کئے جاسکتے ہیں جو کسی بھی طرح تلف نہیں ہوتے۔‬
‫سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ انتہائی مختصر لیزر سے صحتمند انسانی خلیات کو کوئی‬
‫نقصان نہیں پہنچتا۔‬
‫اس کی تفصیل بائیو فوٹونکس نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔ اس سے ڈھیٹ جراثیم کو تباہ‬
‫کرنے کا راستہ کھال ہے۔‬
‫‪https://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Health/630516‬‬

‫ٹماٹروں کا متبادل کونسی غذائیں ہیں؟‬


‫نومبر ‪26 2021 ،‬‬

‫ملک بھر میں ٓائے دن ٹماٹر کی قیمتیں ٓاسمانوں سے باتیں کرتی نظر ٓا تی ہیں‪ ،‬مہنگے‬
‫داموں ٹماٹر خرید کر کھانا بنانے کے بجائے ذائقے میں بغیر کسی فرق کے ‪ 5‬متبادل‬
‫غذأوں کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ٹماٹر کا استعمال صدیوں سے پکوان بنانے کے لیے کیا‬
‫جا رہا ہے‪ ،‬یہ تقریبا ً ہر نمکین غذا میں استعمال ہوتا ہے جبکہ اب اس کی موجودگی غذا‬

‫تحقیقات | ‪138‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫میں ناگزیر سی لگتی ہے مگر یہ ضروری نہیں ہے کہ مہنگے داموں ٹماٹر خرید کر ہی‬
‫کھانا بنایا جائے۔‬
‫‪:‬ٹماٹر کا بطور متبادل استعمال ہونے والی غذائیں مندرجہ ذیل ہیں‬
‫دہی‬
‫ت خرید سے باہر ہو تو بآاسانی باالئی سے پاک‬ ‫گھر میں‪  ‬ٹماٹر دستیاب نہ ہوں یا پھر قیم ِ‬
‫سادہ دہی استعمال کیا جا سکتا ہے‪ ،‬دہی بھی کھانوں میں گریوی بنانے اور کھٹاس کے لیے‬
‫ایک بہترین ٓاپشن ہے۔‬
‫دہی اگر ‪ 2‬سے ‪ 3‬دن پرانا ہو تو زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔‬
‫ٹماٹر کی جگہ لوکی کا استعمال‬
‫ٹماٹر کی جگہ لوکی کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے‪ ،‬لوکی سے بھی کھانوں میں گریوی‬
‫بنائی جا سکتی ہے جبکہ کھٹاس کے لیے کچے ٓام کا پأوڈر بھی ساتھ میں مال سکتے ہیں۔‬
‫ٓاملہ‬
‫سردیوں میں با ٓاسانی دستیاب ٓاملہ کا استعمال ٹماٹر کی جگہ کرنا مفید ثابت ہوتا ہے مگر یہ‬
‫ٹماٹر سے تھوڑا زیادہ کھٹا ہوتا ہے‪ ،‬اسی لیے کھانا تیار کرتے ہوئے اس کا استعمال حسب‬
‫ذائقہ کیا جا سکتا ہے۔‬
‫ٓاملہ کو کھانے میں پکانے سے قبل اس میں تھوڑا پانی اور ہلکی سی چینی ڈال کر گرائینڈ‬
‫کر کے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔‬
‫املی‬

‫تحقیقات | ‪139‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫سالن میں گریوی یا بریانی میں کھٹاس کے لیے املی کا استعمال ٹماٹر کا بہترین متبادل ہے‪،‬‬
‫اس کا استعمال بھی نہایت ٓاسان ہے‪ ،‬املی کو پانی میں‪ ‬استعمال سے قبل ‪ 15‬سے ‪ 20‬منٹس‬
‫کے لیے بھگو دیں۔‬
‫بعد ازاں اس کا گودا نکال کر استعمال کریں۔‬
‫‪ ‬کچے ٓام کا پأوڈر‬
‫کچے ٓام کا زائقہ ٹماٹر کی طرح کھٹا اور منفرد ہوتا ہے‪ ،‬اس سے بھی شوربا گاڑھا بنتا‬
‫ہے‪ ،‬اس کے استعمال سے کھانے میں نہ صرف ٹماٹر جیسی کھٹاس بلکہ ایک منفرد ذائقہ‬
‫بھی ٓا جاتا‪ ،‬کچے ٓام کا پاؤڈر بھی ٹماٹر کا ایک بہترین متبادل ہے۔‬
‫ٹماٹر سے بنا کیچپ‬
‫اگر گھر میں ٹماٹر موجود نہیں ہیں تو پکوان تیار کرنے لیے ٹماٹو کیچپ کا بھی استعمال‬
‫کیا جاسکتا ہے‪ ،‬اس سے سالن میں گریوی بنتی اور شوربا گاڑھا ہوتا ہے۔‬
‫کھانا بنانے کے دوران کیچپ استعمال کرتے ہوئے اسے اچھی طرح سے پکائیں تاکہ اس‬
‫کے اندر کی مٹھاس ختم ہوجائے۔‬
‫‪https://jang.com.pk/news/1016755‬‬

‫بہترین نیند کیلئے ‪ 10‬غذائیں کونسی ہیں؟‬


‫نومبر ‪26 2021 ،‬‬

‫نیند انسانی صحت کے لیے نہایت اہم ہے‪ ،‬اس حوالے سے ماہر نیند و نفسیات‪  ‬الیکس‬
‫دیمترو کا کہنا ہے کہ ‪ 7‬سے ‪ 8‬گھنٹے کی رات کی نیند زیادہ تر لوگوں کے لیے بہت مفید‬
‫‪ ‬ہوتی ہے۔‬
‫ان کا کہنا ہے کہ ہمیں اس حوالے سے ایک مثالی ماحول تخلیق کرتے ہوئے سونے کے‬
‫لیے ‪ 8‬سے ‪ 9‬گھنٹے کا وقت مقرر کرنا چاہیے اور اس سلسلے میں ہمیں یہ بھی معلوم ہونا‬
‫چاہیے کہ اپنی کوشش کے باوجود ہماری نیند اس سے کم ہوتی ہے جتنی کہ نیند کی ہم‬
‫منصوبہ بندی کرتے ہیں۔‬
‫سونے کے لیے مقررہ اوقات اور ایک خاص ماحول کی جتنی ضرورت ہوتی ہے اسکے‬
‫ساتھ ہی ‪ 10‬ایسی خوراک بھی اس میں شامل جو اچھی نیند میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔‬
‫چیری‬
‫اس میں سرفہرست چیری ہے جس میں موجود میالٹونین اچھی نیند کا سبب بنتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪140‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ڈارک چاکلیٹ‬

‫اس کے بعد ڈارک چاکلیٹ کا نمبر ٓاتا ہے۔ ڈارک چاکلیٹ میں سروٹونین ہوتا ہے جو کہ ٓاپ‬
‫کے جسم اور دماغ کو ریلیکس کرنے کے ساتھ سکون اور مسرت کا احساس پیدا کرتا ہے۔‬
‫بادام‬
‫نمبر تین پر بادام ہے جو کہ ٹرائپٹوفان اور میگنیشیم پر مشتمل ہوتا ہے اور یہ دونوں قدرتی‬
‫انداز میں پٹھوں اور اعصاب کے افعال کو کم کرنے کے ساتھ دل کی دھڑکن کو مستحکم‬
‫‪ ‬کرتا ہے۔‬
‫اخروٹ‬
‫چوتھا نمبر اخروٹ کا ہے جو کہ‪  ‬میالٹونین‪ ،‬سروٹونین اور‪ ‬میگنیشیم پر مشتمل ہوتا ہے‪ ،‬یہ‬
‫‪ ‬بھی اچھی نیند کا سبب بنتا ہے۔‬
‫ہومس‬
‫پانچواں نمبر ہومس کا ہے جو کہ پسے ہوئے چنے‪ ،‬تل کے تیل اور لہسن سے تیار کیا جاتا‬
‫ہے اور یہ ٓادھی رات کو بھوک لگنے سے نیند کے دوران بیداری کی شکایت دور کرتا‬
‫‪ ‬ہے۔‬
‫تربوز‬
‫اس کے بعد تربوز ہے‪ ،‬جو کہ زیادہ تر پانی پر مشتمل ہوتا ہے اور یہ دوران نیند جسم میں‬
‫پانی کی کمی کو دور کرکے نیند کو برقرار رکھنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔‬
‫سبز چائے‬
‫ساتویں نمبر پر پھولوں‪ ،‬پتوں اور بیجوں سے تیار چائے جسے ہم سبز چائے بھی کہہ‬
‫‪ ‬سکتے ہیں یہ بے خوابی کے عالج میں خاصا موثر ثابت ہوا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪141‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫پستہ‬
‫ٓاٹھویں نمبر پر پستہ ہے‪ ،‬جس میں پروٹین‪ ،‬میگنیشیم اور وٹامن بی ‪ 6‬ہوتا ہے جو کہ اچھی‬
‫‪ ‬نیند کے لیے مفید ہے۔‬
‫دلیہ‬
‫پوریج یا دلیہ جو کہ زیادہ تر لوگ صبح ناشتے میں کھاتے ہیں‪ ،‬لیکن الیکس دیمترو کے‬
‫مطابق اگر شام میں ایک چھوٹی پیالی مذکورہ باال دلیہ کو خوراک میں شامل کرلیا جائے تو‬
‫‪ ‬یہ بھی بہترین نیند کا سبب بنتی ہے۔‬
‫کیلے‬
‫دسواں اور ٓاخری نمبر کیلے کا ہے جس میں موجود پوٹاشیئم اور‪ ‬میگنیشیم پٹھوں کو‬
‫پرسکون کرنے میں کافی معاون ہوتے ہیں‪ ،‬اسی لیے کیلے بھی نیند کے لیے مفید ہیں۔‬
‫‪https://jang.com.pk/news/1016837‬‬

‫کاجو کے استعمال کے صحت پر منفی اثرات‬


‫‪ ،‬نومبر ‪27‬‬

‫کاجو ایک ایسا خشک میوہ ہے جس میں صحت سے متعلق بے شمار فوائد موجود ہیں مگر‬
‫اس میوے کے غلط طریقہ استعمال کے سبب صحت پر منفی اثرات بھی ٓا سکتے ہیں۔‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق چھوٹوں بڑوں کی پسندیدہ ُخشک گری کاجو میں قُدرتی طور پر‬
‫صحت کے لیے درکار بنیادی غذائیت‪ ،‬معدنیات‪ ،‬وٹامنز اور اینٹی ٓاکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں‬
‫جو کہ ماہرین کی جانب سے انسانی صحت کے لیے ناگزیر قرار دیئے جاتے ہیں‪ ،‬خاص‬

‫تحقیقات | ‪142‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫طور پر کاجو وزن میں کمی اور ِدل کی بہتر کارکردگی کے لیے بھی‪  ‬بہت فائدہ مند ثابت‬
‫ہوتا ہے‬
‫اِس کے عالوہ کاجو کے استعمال سے اضافی کولیسٹرول اور فالج کے حملے کے‬
‫خطرات‪  ‬میں بھی کمی ٓاتی ہے۔‬
‫غذائی ماہرین کی جانب سے کاجو کا باقاعدگی سے استعمال کرنے کے نتیجے میں صحت‬
‫‪ :‬پر ٓانے والے مثبت اثرات مندرجہ ذیل ہیں‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق کاجو میں بھر پور مقدار میں فیٹی ایسڈز پائے جاتے ہیں جو‬
‫کولیسٹرول کو کم کرنے اور دل کو صحت مند رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں‪ ،‬ایک‬
‫تحقیق کے مطابق کاجو میں معدنیات‪ ،‬وٹامنز‪ ،‬پوٹاشیم اور فولک ایسڈ پائے جانے کے سبب‬
‫یہ ہائی بلڈ پریشر اور ِدل کی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔‬
‫ماہرین کے مطابق کاجو سے وزن کم کرنا بہت ہی ٓاسان ہے‪ ،‬روزانہ کی بنیاد پر اگر کاجو‬
‫کا استعمال کرلیا جائے تو وزن میں کمی ٓانا شروع ہوجاتی ہے۔‬
‫کاجو میں موجود کیلشیم‪  ‬کی مقدار ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے‪ ،‬کا جو ٓانکھوں کی صحت‬
‫اور تیز بینائی کے لیے بھی فائدہ مند ہے جبکہ اس کے زیادہ اور غلط طریقے سے کھانے‬
‫کے نقصانات بھی ہیں۔‬
‫کاجو کھانے کے نتیجے میں صحت پر ٓانے والے منفی اثرات کیا ہیں؟‬
‫غذائی ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ کاجو کا استعمال ہمیشہ بھون کر کرنا‬
‫نامی کیمیکل موجود ہوتا )‪‘ (urushiol‬چاہیے‪ ،‬کچے کاجو کے چھلکوں میں ’یوروشیول‬
‫ہے جو کہ انسان کے لیے زہریال ثابت ہو سکتا ہے۔‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق استعمال سے قبل کچے کاجؤوں کو چھلکوں سے نکال کر بھون‬
‫لیں تاکہ اِن کے اندر موجود زہریال مادہ ختم ہو جائے‪ ،‬بغیر بھنے ہوئے کاجؤوں کے‬
‫استعمال کے نتیجے میں ِجلد پر جلن‪ ،‬اللی‪ ،‬منہ میں خارش اور چھالے بھی پڑ سکتے ہیں۔‬
‫ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جا تا ہے کہ خریداری کے وقت بھی ہمیشہ بھنے ہوئے‬
‫کاجؤوں کو ہی ترجیح دینی چاہیے کیونکہ یہ زیادہ محفوظ ہیں۔‬
‫ماہرین کے مطابق کاجو کے بہت زیادہ استعمال سے گریز کریں‪ ،‬کاجو میں بہت زیادہ‬
‫توانائی ہونے کے نتیجے میں یہ ِدنوں میں‪ ‬فربہ بھی کر سکتا ہے‪ ،‬اس لیے ایک دن‬
‫میں‪ ‬زیادہ سے زیادہ ‪ 10‬اور روزانہ کی بنیاد پر ‪ 3‬سے ‪ 4‬کاجو کا استعمال کیا جا سکتا‬
‫ہے۔‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق کاجو کچھ افراد میں اپھار‪ ،‬قبض‪ ،‬وزن میں اضافے اور جوڑوں‬
‫کی سوجن کی شکایت کا بھی سبب بن سکتا ہے۔‬

‫‪https://jang.com.pk/news/1017167‬‬

‫فضائی آلودگی جسم کے مختلف حصوں کو کیسے متاثر کرتی ہے؟‬

‫تحقیقات | ‪143‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫نومبر ‪28 2021 ،‬‬

‫حالیہ دنوں میں ہوا کا کم ہونا ایک بڑا ماحولیاتی اور صحت کا مسئلہ بن گیا ہے‪ ،‬صوبہ‬
‫پنجاب کے شہر الہور میں فضائی آلودگی کی سطح خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے۔‬
‫فضائی ٓالودگی کی وجہ سے عوام کو سانس لینے میں دشواری کے مسئلے سے لیکر‬
‫صحت کی متعدد پیچیدگیوں سے لڑنا پڑ رہا ہے‪ ،‬فضائی آلودگی نہ صرف پھیپھڑوں کو‬
‫نقصان پہنچاتی ہے بلکہ یہ جسم کے دیگر حصوں کو بھی شدید نقصان پہنچاتی ہے۔‬
‫فضائی آلودگی ہماری صحت کو جن مختلف طریقوں سے متاثر کر سکتی ہے وہ یہ درج‬
‫‪:‬ذیل ہیں‬
‫‪:‬فضائی آلودگی سانس کی تکلیف کا باعث بن سکتی ہے‬
‫ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق‪ ،‬دنیا کی ‪ 90‬فیصد سے زائد آبادی آلودہ ہوا‬
‫میں سانس لے رہی ہے جس میں نقصان دہ گیسز اور ذرات شامل ہیں جو ہمارے پھیپھڑوں‬
‫کی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔‬
‫جب ہم فضائی آلودگی میں سانس لیتے ہیں‪ ،‬تو اُس سے ہمیں سانس کی قلت‪ ،‬کھانسی‪،‬‬
‫گھرگھراہٹ‪ ،‬دمہ کی بیماری اور سینے میں درد جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے‪،‬‬
‫فضائی آلودگی کی وجہ سے صحت کے دیگر مسائل پیدا ہو سکتے ہیں‪ ،‬جو ہمارے دل‪،‬‬
‫دماغ‪ِ ،‬جلد اور دیگر اہم اعضاء کو متاثر کر سکتے ہیں۔‬

‫‪:‬فضائی آلودگی دماغی افعال کیلئے خطرہ بن سکتی ہے‬

‫تحقیقات | ‪144‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫حالیہ مطالعات نے تجویز کیا ہے کہ آلودہ ہوا درحقیقت دماغی افعال کو انتہائی سخت‬
‫ٰ‬
‫دعوی کیا گیا ہے کہ فضائی آلودگی کی‬ ‫طریقوں سے متاثر کر سکتی ہے۔ کچھ تحقیق میں‬
‫اعلی سطح بچوں کی علمی صالحیتوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے‪ ،‬بڑوں کے علمی زوال‬ ‫ٰ‬
‫کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ڈپریشن کا باعث بھی بن سکتی ہے۔‬
‫‪:‬فضائی ٓالودگی سے‪ ‬آپ کی ِجلد بھی متاثر ہوسکتی ہے‬
‫فضائی آلودگی آپ کی ِجلد کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہے‪ ،‬ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی‬
‫آلودگی آکسیڈیٹیو تناؤ کو جنم دیتی ہے جس کے نتیجے میں بچوں میں مہاسوں‪ ،‬جھریوں‬
‫اور ایکزیما کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں‬
‫‪:‬فضائی ٓالودگی آنکھوں کی صحت متاثر کرتی ہے‬
‫جہاں تک فضائی آلودگی کا تعلق ہے تو آپ کی آنکھیں بھی اس کا شکار ہو سکتی ہیں‪،‬‬
‫فضائی ٓالودگی کی وجہ سے ٓانکھیں ُخشک ہوجاتی ہیں اور یہاں تک کہ جلن کا سامنا بھی‬
‫کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ جو لوگ کانٹیکٹ لینز پہنتے ہیں وہ اس طرح کی پیچیدگیوں کا‬
‫زیادہ شکار ہوتے ہیں‬
‫‪https://jang.com.pk/news/1017537‬‬

‫نئے کورونا کیخالف بہت تیزی سے ویکسین بنائی جاسکتی ہے‪،‬‬


‫ٓاکسفورڈ یونیورسٹی‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫اتوار‪ 28  ‬نومبر‪ 2021  ‬‬

‫‪،‬جنوبی افریقا میں سامنے ٓانے والی کورونا کی نئی شکل کو اومی کرون کا نام دیا گیا ہے‬
‫لندن‪ :‬آکسفورڈ ویکسین گروپ کے ڈائریکٹر پروفیسر اینڈریو پوالرڈ نے امید ظاہر کی‪ ‬‬
‫ہے کہ دستیاب تمام ویکسینز کورونا کی نئی قسم ’اومی کرون‘ کے خالف مٔوثر ثابت ہوں‬
‫‪ ‬گی تاہم ایسا نہ بھی ہوا تو نئی ویکسین بہت تیزی سے تیار ہوجائے گی۔‬
‫بی بی سی ریڈیو کو انٹرویو میں آسٹرا زینیکا اور ٓاکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین بنانے‬
‫والی ٹیم کے سربراہ‪ ‬پروفیسر اینڈریو پوالرڈ نے کہا ہے کہ ضرورت پڑنے پر کورونا‬
‫وائرس کی نئی قسم اومی کرون کے خالف بہت تیزی سے ایک نئی ویکسین تیار کی جا‬
‫سکتی ہے‬
‫‪ ‬‬
‫آکسفورڈ ویکسین گروپ کے سربراہ نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ دستیاب تمام ویکسینز‬
‫جنوبی افریقا میں سامنے ٓانے والی کورونا کی نئی قسم ’’اومی کرون‘‘ کے خالف مٔوثر‬

‫تحقیقات | ‪145‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ثابت ہوں گی اور ٓائندہ چند ہفتوں کی تحقیق میں اس سے متعلق معلومات حاصل ہوجائیں‬
‫گی‬

‫‪ ‬‬
‫پروفیسر اینڈریو پوالرڈ اپنی گفتگو میں یہ بھی بتایا کہ ویکسین شدہ ملک یا شہر میں وہ‬
‫وبائی مرض دوبارہ پھیلنے کا امکان انتہائی کم ہوتا ہے لیکن ضرورت پڑنے پر ایک نئی‬
‫ویکسین تیزی سے تیار کی جا سکتی ہے۔‬
‫اس حوالے سے ویکسین بنانے والی کمپنی ٓاسٹرازینیکا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ‬
‫آکسفورڈ یونیورسٹی کے تعاون سے ایسا ویکسین پلیٹ فارم تیار کر چکے ہیں جہاں کورونا‬
‫کی ہر ابھرنے والی نئی قسم کے خالف تیزی سے ویکسین تیار کرنے کی صالحیت ہے۔‬
‫اسی طرح ویکسین بنانے والی دیگر کمپنیاں میڈورنا‪ ،‬فائزر اور نواویکس‪ M‬نے بھی کہا ہے‬
‫کہ ان کی ویکسنز کورونا کی نئی قسم اومی کرون کے خالف بھی مزاحمت رکھتی ہیں‬

‫‪https://www.express.pk/story/2252534/9812/‬‬

‫دماغ بچانا ہے تو سائیکل چالیئے اور تیز قدموں سے چلیے‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫اتوار‪ 28  ‬نومبر‪2021  ‬‬

‫تحقیقات | ‪146‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫بڑھاپے میں تیزقدمی اور ورزش الزائیمر اور دیگر امراض کی شدت کم کرسکتی ہے۔‬
‫کیلیفورنیا‪ :‬روزانہ کی ورزش یا سائیکل چالنے کا عمل بالخصوص بزرگوں میں الزائیمر‪،‬‬
‫ڈیمنشیا اور دیگر دماغی امراض سے دور رکھتا ہے۔‬
‫اس سے قبل ورزش کے دماغی اور جسمانی فوائد سامنے ٓاتے رہے ہیں لیکن اب معلوم ہوا‬
‫ہے کہ تیزقدمی دماغی زوال کو بھی روک سکتی ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ جسمانی طور پر‬
‫متحرک رہنے کا عمل دماغ میں کسی بھی طرح کی اندرونی جلن یا انفلیمیشن کو کم کرتا‬
‫ہے۔ یہ اندرونی سوزش جسم کے کسی بھی مقام پر ہو وہ غیرمعمولی امراض کی وجہ بنتی‬
‫امراض قلب اور دیگر بیماریاں شامل ہیں۔‬
‫ِ‬ ‫ہے جن میں کینسر‪،‬‬
‫نئی تحقیق کے تحت بزرگوں کےلیے ضروری ہے کہ وہ تیزقدموں سے چلنے اور ممکن‬
‫ہو تو سائیکل چالنے کو معمول بنائیں کیونکہ اس سے اکتسابی صالحیت بہتر ہوتی ہے اور‬
‫دماغ توانا بنتا ہے۔ یہ تحقیق یونیورسٹی ٓاف کیلیفورنیا سان فرانسسکو کیٹلِن کیسالیٹو اور ان‬
‫کے ساتھیوں نے کی ہے۔‬
‫اگرچہ ڈیمنشیا اور الزائمر کو اب بھی مکمل طور پر نہیں سمجھایا گیا ہے۔ پروفیسر کیٹلن‬
‫کے مطابق دماغ کے امنیاتی خلیات مائیکروگلیا کہالتے ہیں۔ یہ دماغ سے مضراثرات‪M‬‬
‫صاف کرتے ہیں‪ ،‬لیکن ان کی غیرمعمولی سرگرمی سے سوزش‪ ،‬اعصابی بیماری اور‬
‫دماغی سگنل میں خلل ڈالتی ہے۔ ورزش اس غیرمعمولی تحریک کو لگام دیتی ہے۔‬
‫سائنسدانوں نے‪ 167‬بوڑھے افراد کا جائزہ لیا ہے جس میں ورزش اور مائیکروگلیئل‪M‬‬
‫خلیات کے درمیان تعلق نوٹ کیا گیا ہے۔ لیکن کچھ شرکا ایسے بھی تھے جن میں کسی قسم‬
‫تحقیقات | ‪147‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کی دماغی تنزلی نہیں تھی۔ تمام رضاکاروں کو ایک سے دس روز تک دماغی سرگرمی‬
‫نوٹ کرنے والی ٹوپی ‪ ‬بھی پہنائی گئی تھی جو ‪ 24‬گھنٹے سرگرمی کو نوٹ کرتی رہی‬
‫تھی۔‬
‫معلوم ہوا کہ ورزش سے گلیئل خلیات کی غیرمعمولی بلکہ مضر سرگرمی میں کمی واقع‬
‫ہوئی۔ پھر یہ بھی پتا چال کہ اگر کوئی ڈینمشیا یا الزائیمر کا مریض ہے تو ورزش نے اس‬
‫ک دماغ کو بہت فائدہ پہنچایا اور اعصابی انحطاط کم ہوگیا۔‬
‫یہی وجہ ہے کہ اب ڈاکٹر بزرگوں کو بھی ہفتے میں ‪ 120‬سے ‪ 150‬منٹ تک تیز قدموں‬
‫سے پیدل چلنے کا مشورہ دے رہے ہیں‬
‫‪https://www.express.pk/story/2251973/9812/‬‬

‫انسانی موٹاپا کم کرنے کیلیے پودے میں ایک نئے مادّے کی دریافت‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫ہفتہ‪ 27  ‬نومبر‪2021  ‬‬

‫یہ ما ّدہ چکنائی اور چربی گھالنے میں ہمارے خلیوں میں موجود مائٹوکونڈریا کی‬
‫)خصوصی مدد کرتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪148‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ہانگ کانگ‪ :‬موٹاپے پر تحقیق کرنے والے چینی سائنسدانوں نے پودوں میں ایک ایسا‬
‫مادّہ دریافت کیا ہے جو موٹاپا کم کرنے میں ہماری مدد کرسکتا ہے۔‬
‫سائنسدان برسوں سے جانتے ہیں کہ موٹے افراد میں چربی گھالنے کا قدرتی عمل (فیٹ‬
‫میٹابولزم) متاثر ہوکر سست پڑجاتا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف ان کا موٹاپا بڑھتا جاتا‬
‫ہے بلکہ انہیں موٹاپا کم کرنے میں بھی شدید مشکالت کا سامنا ہوتا ہے۔‬
‫اس مسئلے کی جڑیں ’’مائٹوکونڈریا‘‘ میں پیوست ہیں جنہیں ’’خلیے کا توانائی گھر‘‘‬
‫(سیلولر پاور ہاؤس) بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ خلیوں کے اندر غذائی سالموں (مالیکیولز)‬
‫کو توڑ کر توانائی پیدا کرتے ہیں جو ہماری بہت سی جسمانی ضروریات پوری کرنے کے‬
‫کام ٓاتی ہے۔‬
‫صحت مند افراد میں مائٹوکونڈریا بالکل صحیح کام کرتا ہے لیکن موٹے افراد میں یہ چربی‬
‫(چکنائی) کے سالمے توڑنے میں دشواری کا سامنا کرنے لگتا ہے اور یوں موٹاپا ایک‬
‫مرتبہ شروع ہوجانے کے بعد بڑھتا ہی چال جاتا ہے۔‬
‫اس حوالے سے ’’بی ڈی این ایف‘‘ کہالنے واال ایک پروٹین بھی دریافت ہوچکا ہے۔‬
‫ویسے تو اس کا تعلق اعصابی خلیوں کی مرمت سے ہے لیکن حالیہ تحقیقات میں اسے‬
‫چکنائی کے سالمات کو توڑ کر توانائی پیدا کرنے میں مائٹوکونڈریا کا مددگار بھی پایا گیا‬
‫ہے۔‬
‫موٹے افراد میں اس پروٹین کی بہت کم مقدار بنتی ہے اور نتیجتا ً وہ مزید موٹے ہوتے‬
‫چلے جاتے ہیں۔‬
‫یونیورسٹی ٓاف ہانگ کانگ میں ڈاکٹر چی بُن چان اور ان کے ساتھیوں نے یہی تحقیق مزید‬
‫ٓاگے بڑھاتے ہوئے اپنی توجہ ’’‪-7,8‬ڈائی ہائیڈروکسی فلیوون‘‘‪ M‬نامی ایک ما ّدے پر مرکوز‬
‫کو جو ’’بی ڈی این ایف‘‘ سے ملتا جلتا ہے اور ایک جنوبی امریکی پودے میں قدرتی‬
‫طور پر پایا جاتا ہے۔‬
‫الزائیمر کے عالج میں اس ما ّدے کی طبّی ٓازمائشیں جاری ہیں جبکہ چوہوں پر تجربات‬
‫کے دوران اس نے مائٹوکونڈریا کی کارکردگی بحال کرنے کا عملی مظاہرہ بھی کیا ہے۔‬
‫نئے تجربات میں ڈاکٹر چی اور ان کے ساتھیوں نے ’’‪-7,8‬ڈائی ہائیڈروکسی فلیوون‘‘‪ M‬کو‬
‫پیٹری ڈش میں رکھے گئے‪ ،‬انسانی پٹھوں کے ایسے خلیوں پر ٓازمایا جن میں مائٹوکونڈریا‬
‫کو متاثر کیا گیا تھا۔‬
‫انہیں معلوم ہوا کہ ’’‪-7,8‬ڈائی ہائیڈروکسی فلیوون‘‘‪ M‬نے چکنائی‪ /‬چربی توڑنے میں‬
‫مائٹوکونڈریا کی بالکل اسی طرح سے مدد کی جیسے ’’بی ڈی این ایف‘‘ کرتا ہے۔‬
‫اس کے بعد جینیاتی تبدیلیوں کے ذریعے موٹاپے میں مبتال کیے گئے چوہوں پر یہی‬
‫تجربات دوہرائے گئے جن سے معلوم ہوا کہ ’’‪-7,8‬ڈائی ہائیڈروکسی فلیوون‘‘ کے‬
‫استعمال سے ان میں چکنائی کم ہونے لگی۔‬
‫تو کیا ’’‪-7,8‬ڈائی ہائیڈروکسی فلیوون‘‘‪ M‬سے موٹاپا کم کرنے والی کوئی نئی دوا بنائی‬
‫جاسکتی ہے؟ ڈاکٹر چی بُن چان کو امید ہے کہ ایسا ہوسکتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪149‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تاہم یہ دریافت اس سمت میں پہال قدم ہے۔ اگلے مرحلے میں اسے دوسرے جانوروں پر‬
‫ٓازمایا جائے گا اور کامیابی کی صورت میں انسانی طبّی ٓازمائشیں (کلینیکل ٹرائلز) شروع‬
‫کی جائیں گی۔‬
‫اگر یہ تمام مراحل کامیابی سے طے ہوگئے تو پھر بہت ممکن ہے کہ ٓائندہ ٓاٹھ سے دس‬
‫سال میں موٹاپے کی ایک نئی‪ ،‬منفرد اور مؤثر دوا دستیاب ہوجائے۔‬
‫نوٹ‪ :‬اس تحقیق کی تفصیالت ریسرچ جرنل ’’ٓاٹوفیجی‘‘ کے ایک‪ ‬حالیہ شمارے‪ ‬میں ٓان‬
‫الئن شائع ہوئی ہیں‬

‫‪https://www.express.pk/story/2252132/9812/‬‬

‫کرونا وائرس کی ‘بدترین قسم” کتنی خطرناک ہے؟ جانئے‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 27 2021‬‬

‫افریقی ممالک میں کرونا وائرس کی خطرناک ترین قسم سامنے ٓانے کے بعد دنیا بھر میں‬
‫خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے‪ ،‬کئی ممالک نے فضائی پابندیوں کو بھی اعالن کردیا ہے۔‬
‫سائنسدانوں نے کرونا وائرس کی نئی قسم کو بی ‪ 1.1.529‬کا نام دیا ہے‪ ،‬سائنسدانوں کا‬
‫کہنا ہے کہ کرونا کی اس نئی قسم میں بہت زیادہ غیرمعمولی میوٹیشنز ہوئی ہیں جو‬
‫فکرمند کردینے والی ہیں کیونکہ اس سے ممکنہ طور پر وہ جسمانی مدافعتی ردعمل کے‬
‫خالف مزاحمت اور زیادہ متعدی ہوسکتی ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪150‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کورونا وائرس کی نئی قسم بی ‪ 1.1.529‬کے ‪ 100‬کیسز اب تک جنوبی افریقہ‪ ،‬ہانگ‬
‫کانگ‪ ،‬اسرائیل اور بوٹسوانا میں دریافت ہوچکے ہیں۔‬
‫یوکے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کی چیف میڈیکل ٓافیسر ڈاکٹر سوزن ہوپکنز نے بتایا کہ بی‬
‫‪ 1.1.529‬کی ٓار ویلیو یا ری پروڈکشن نمبر اس وقت ‪ 2‬ہے جس کا عندیہ جنوبی افریقی‬
‫صوبے گوتھنگ میں مال جہاں وہ پھیل رہی ہے۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ ‪ٓ 2‬ار ویلیو وائرس کے پھیالؤ کا وہ نمبر ہے جو وبا کے ٓاغاز سے اب‬
‫تک ریکارڈ نہیں ہوا‪ ،‬اگر ٓار ویلیو ‪ 1‬سے اوپر ہو تو کوئی وبا بہت تیزی سے پھیل سکتی‬
‫ہے‬
‫ڈائیگناسٹک لیبارٹریز کے ابتدائی تجزیوں سے عندیہ ملتا ہے کہ کورونا کی یہ نئی قسم‬
‫بہت تیزی سے جنوبی افریقی صوبے میں پھیل رہی ہے اور ممکنہ طور پر پہلے ہی‬
‫جنوبی افریقہ کے دیگر ‪ 8‬صوبوں تک پھیل چکی ہے۔‬
‫نیشنل انسٹیٹوٹ ٓاف کمیونیکیبل ڈیزیز (این ٓائی سی ڈی)کی جانب سے جاری جنوبی افریقہ‬
‫میں روزانہ کے کیسز کے اعدادوشمار میں ‪ 2465‬نئے کیسز کو رپورٹ کیا گیا جو ایک‬
‫دن قبل کے مقابلے میں لگ بھگ دگنا زیادہ ہیں۔‬
‫ادھرجنوبی افریقا نے اس نئی قسم کے ‪ 100‬کیسز کی تصدیق کی ہے اور خیال کیا جارہا‬
‫تھا کہ گوتھنگ میں ‪ 90‬فیصد نئے کیسز کے پیچھے بی ‪ 1.1.529‬ہے جبکہ یہ قسم‬
‫بوٹسوانا‪ ،‬ہانگ کانگ اور اسرائیل تک بھی پہنچ چکی ہے۔‬
‫ہانگ کانگ میں ‪ 2‬افراد میں اس کی تصدیق ہوئی جن میں سے ایک جنوبی افریقہ سے ٓایا‬
‫تھا اور اس نے اپنے ہوٹل کمرے کے برابر میں موجود فرد میں اسے منتقل کیا۔‬
‫سنیئر سائنسدانوں نے ‪ 25‬نومبر کی شام کو بی ‪ 1.1.529‬کو وبا کے ٓاغاز سے اب تک‬
‫کورونا کی بدترین قسم قرار دیا‪ ،‬جس کے اسپائیک پروٹین میں ‪ 32‬میوٹیشنز ہوئی ہیں۔‬
‫واضح رہے کہ اسپائیک پروٹین وائرس کا وہ حصہ ہے جس کے خالف بیشتر ویکسینز کو‬
‫مدافعتی نظام کو متحرک کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے‪،‬میوٹیشنز کی یہ تعداد ڈیلٹا‬
‫قسم سے دگنا زیادہ ہیں اور اسپائیک پروٹین میں ٓانے والی تبدیلیوں سے وائرس کی خلیات‬
‫کو متاثر کرنے اور پھیلنے کی صالحیت پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں‪ ،‬مگر اس کے ساتھ‬
‫ساتھ مدافعتی خلیات کے لیے جراثیم پر حملہ ٓاور ہونا بھی مشکل ہوسکتا ہے۔‬
‫یاد رہے کہ ڈیلٹا قسم کو سب سے پہلے بھارت میں ‪ 2020‬کے ٓاخر میں دریافت کیا گیا تھا‬
‫جو اب دنیا بھر میں باالدست قسم ہے اور اس کے باعث کیسز اور اموات کی شرح میں‬
‫اضافہ ہوا۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/extraordinary-mutations-how-dangerous-is-the-‬‬
‫‪worst-kind-of-coronavirus/‬‬

‫ہونٹ پھٹنے کی وجہ کہیں یہ تو نہیں؟‬

‫تحقیقات | ‪151‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪  27 2021‬‬

‫موسم سرما میں ہونٹ عموما ً خشک ہوجاتے ہیں اور بعض اوقات پھٹنے لگتے ہیں لیکن‬
‫ہر دفعہ اس کا سبب خشک موسم نہیں ہوتا‪ ،‬بعض افراد کے ہونٹ سرد موسم کے عالوہ‬
‫بھی سارا سال ہی تکلیف کا شکار رہتے ہیں۔‬
‫ہر عمر کے افراد کو اس مسئلے کا سامنا ہوسکتا ہے اور یہ انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے‪،‬‬
‫ماہرین کے مطابق ایسا ہونا اس بات کی عالمت ہے کہ جلد کی سطح کے اندر کوئی سنگین‬
‫مسئلہ پیدا ہو رہا ہے۔‬
‫عام طور پر لوگ اسے سرد موسم یا خشک ہوا کا نتیجہ سمجھتے ہیں مگر اس کی چند‬
‫دیگر وجوہات بھی ہوتی ہیں جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔‬

‫پانی کی کمی‬
‫مایو کلینک کے مطابق ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں جسم میں پانی کی کمی کے باعث وہ‬
‫عام افعال سرانجام نہیں دے پاتا‪ ،‬اگر پانی کی کمی دور نہ کی جائے تو ڈی ہائیڈریشن کا‬
‫مسئلہ ہوتا ہے۔‬
‫ایسا ہونے پر جسم جلد سے پانی کھینچتا ہے اور اسے خشک کردیتا ہے۔ عام طور پر جلد‬
‫خشک ہونے پر سب سے زیادہ ہونٹ ہی متاثر ہوتے ہیں اور وہ پھٹ جاتے ہیں یا زرد‬
‫پڑجاتے ہیں۔‬
‫ہونٹ کاٹنا یا چوسنا‬
‫اکثر افراد ہونٹ خشک ہونے پر اسے منہ کے اندر لے کر چوسنے لگتے ہیں جو کہ بہت‬
‫بڑی غلطی ہے۔ لعاب دہن ہونٹ سے اڑ جاتا ہے جس کے نتیجے میں نمی زیادہ کم ہونے‬

‫تحقیقات | ‪152‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫لگتی ہے۔ اسی طرح تھوک میں موجود کیمیکل ہونٹ کو خشک کرتا ہے جس کے نتیجے‬
‫میں وہ زیادہ خشک‪ ،‬خارش کے شکار ہوجاتے ہیں۔‬
‫وٹامن اے کا بہت زیادہ استعمال‬
‫مردوں کے لیے وٹامن اے کی روزانہ تجویز کردہ مقدار ‪ 900‬مائیکرو گرام جبکہ خواتین‬
‫کے لیے ‪ 700‬مائیکرو گرام ہے‪ ،‬اگر بہت زیادہ وٹامن اے کا استعمال کیا جائے تو اس سے‬
‫ہونٹ پھٹنے‪ ،‬جلد کی خارش سمیت متعدد طبی مسائل الحق ہوسکتے ہیں۔‬
‫مخصوص اشیا سے الرجی‬
‫بیشتر افراد کے ہونٹوں کی جلد کافی حساس ہوتی ہے‪ ،‬اگر لپ اسٹک‪ ،‬میک اپ‪ ،‬ٹوتھ پیسٹ‬
‫یا دیگر جلدی نگہداشت کی مصنوعات سے الرجی ہو تو ہونٹوں پر خارش کا مسئلہ پیدا‬
‫ہوسکتا ہے جبکہ وہ پھٹ بھی جاتے ہیں۔ کچھ غذاﺅں سے الرجی کی شکل میں بھی یہی‬
‫مسئلہ الحق ہوسکتا ہے۔‬
‫کسی وٹامن کی کمی‬
‫وٹامن بی ‪ 2‬جو عام طور پر دودھ‪ ،‬پالک‪ ،‬دہی اور گوشت وغیرہ میں پایا جاتا ہے‪ ،‬جس کی‬
‫جسم میں کمی ہوجائے تو ہونٹ پھٹ جاتے ہیں یا ان کے کونوں پر زخم پیدا ہوجاتے ہیں۔‬
‫کھٹی چیزیں‬
‫ترش پھلوں یا اشیا میں موجود ایسڈ منہ اور ہونٹوں پر خارش کا باعث بن سکتے ہیں‪ ،‬اگر‬
‫ٓاپ کے ہونٹ پہلے ہی پھٹ چکے ہوں یا خشک ہو‪ ،‬تو ایسے پھلوں اور سبزیوں کو کھانا‬
‫تکلیف دہ ثابت ہوسکتا ہے۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ پھٹے ہوئے ہونٹوں کے عالج کا بہترین ذریعہ م‬

‫ناسب مقدار میں پانی پینا اور ہونٹوں کی نمی لپ بام کی مدد سے برقرار رکھنا ہے۔ اگر‬
‫پھر بھی مسئلہ زیادہ بڑھ جائے تو ڈاکٹر سے رجوع کرکے اس کے پیچھے چھپی وجہ‬
‫جاننے کی کوشش کریں‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/reasons-for-dry-chapped-lips/‬‬

‫لوبیا کھانے کے فوائد جانتے ہیں؟‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 27 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪153‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫دالیں ہمارے غذائی معمول کا الزمی حصہ ہیں جن کے بے شمار فوائد ہیں‪ ،‬کچھ دالیں‬
‫ایسی ہیں جن میں فائدہ مند اجزا کی بے شمار تعداد موجود ہوتی ہے‪ ،‬لوبیا کی دال بھی‬
‫انہی میں سے ایک ہے۔‬
‫لوبیا میں کیلوریز کی مقدار بہت کم ہوتی ہے مگر صحت کے لیے فائدہ مند اجزا کی تعداد‬
‫بہت زیادہ ہوتی ہے۔ لوبیا کھانے کے چند فوائد درج ذیل ہیں۔‬
‫دل کی صحت بہتر کرے‬
‫ایسی غذائیں جن میں پوٹاشیم پائی جاتی ہے وہ دل کی اچھی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتی‬
‫ہیں جبکہ خون کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے‪ ،‬لوبیا بھی ایسی‬
‫ہی غذا ہے جو کہ پوٹاشیم کے ساتھ ساتھ کم فیٹ اور کیلوریز کے ساتھ ہے اور اسی لیے‬
‫دل کے لیے فائدہ مند مانی جاتی ہے۔‬
‫جلد‪ ،‬ناخن‪ ،‬بال اور مسلز مضبوط بنائے‬
‫پروٹین جسمانی بالکس کی تشکیل کے لیے ضروری ہوتے ہیں اور لوبیا میں پروٹین کی‬
‫وافر مقدار پائی جاتی ہے‪ ،‬پروٹین سے جلد‪ ،‬ناخن‪ ،‬بال اور مسلز مضبوط ہوتے ہیں جبکہ‬
‫یہ عمر کے ساتھ خلیات پر مرتب ہونے والے اثرات کا اثر بھی کم کرنے واال جز ہے۔‬
‫بینائی بہتر کرے‬
‫دالیں وٹامن اے کی وجہ سے ٓانکھوں کی صحت بہتر بناتی ہیں‪ ،‬لوبیا میں وٹامن اے کی‬
‫مقدار پالک سے زیادہ ہوتی ہے۔‬
‫ہاضمہ بہتر کرے‬
‫لوبیا میں موجود فائبر ٓانتوں کی حرکت کو بہت کم وقت میں بہتر کرتی ہے جس سے قبض‬
‫سے نجات ملتی ہے۔‬
‫شوگر لیول بہتر کرے‬

‫تحقیقات | ‪154‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫لوبیا میں موجود فائبر بلڈ شوگر لیول کو کم کرتا ہے جبکہ یہ انسولین اور لپڈ کی سطح بھی‬
‫بہتر بناتا ہے‪ ،‬ذیابیطس ٹائپ ‪ 2‬کے شکار مریضوں کو بھی اسے بطور غذا استعمال کرنے‬
‫کا مشورہ دیا جاتا ہے تاہم اس حوالے سے ڈاکٹر سے پہلے مشورہ کرنا ضروری ہے۔‬
‫جسمانی وزن میں کمی‬
‫غذائی فائبر پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرا رکھتا ہے جبکہ بے وقت کھانے کی خواہش کو بھی‬
‫کنٹرول کرتا ہے‪ ،‬لوبیا کھانے کی عادت سے موٹاپے کو ہمیشہ خود سے دور رکھنے میں‬
‫مدد ملتی ہے جبکہ جسمانی توانائی میں کمی نہیں ٓاتی۔‬
‫بلڈ پریشر کے لیے بھی فائدہ مند‬
‫ہائی بلڈ پریشر سے فالج اور ہارٹ اٹیک جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھتا ہے‪ ،‬ہائی‬
‫بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے لوبیا انتہائی موثر ثابت ہوتا ہے جس کی وجہ‬
‫اس میں موجود پوٹاشیم ہے۔‬
‫خون کی کمی دور کرے‬
‫اگر جسم میں ہیموگلوبن کی کمی کا سامان ہے تو ٓائرن سے بھرپور غذائیں جیسے لوبیا کو‬
‫الزمی غذا کا حصہ بنائیں۔ اسے کھانا معمول بنانا خون میں ٓائرن کی سطح بڑھا کر خون‬
‫کی کمی کو دور کرتا ہے۔‬
‫ہڈیوں کی صحت بہتر کرے‬
‫عمر بڑھنے سے ہڈیوں کا حجم گھٹنے لگتا ہے جس سے فریکچر کا خطرہ بڑھتا ہے۔ لوبیا‬
‫میں موجود کیلشیئم‪ ،‬فاسفورس‪ ،‬پوٹاشیم‪ ،‬میگنیشم‪ ،‬سوڈیم وغیرہ ہڈیوں کو مضبوط بنانے‬
‫میں مدد دیتے ہیں‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/benefits-of-black-eyed-pea/‬‬

‫کرونا کی نئی خطرناک قسم کو ‘اومیکرون’ کا نام دے دیا گیا‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 27 2021‬‬

‫جنیوا‪ :‬عالمی ادارۂ صحت نے کو ِوڈ نائنٹین کی نئی قسم کو ‘اومیکرون’ کا نام دے دیا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪155‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫تفصیالت کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کرونا کی نئی قسم کو باعث تشویش قرار‬
‫دیتے ہوئے اسے ‪ omicron‬کا نام دے دیا ہے‪ ،‬اس ویریئنٹ کا تکنیکی نام ‪B.1.1.529‬‬
‫ہے۔‬
‫کووڈ نائنٹین نے وسیع سطح پر اپنی ہیئت اور‬
‫ڈبلیو ایچ او کے مطابق‪ ‬اس نئی قسم میں ِ‬
‫شکل تبدیل کر لی ہے‪ ،‬جس سے اس وائرس میں بار بار انفیکشن ہونے کا خطرہ دیگر تمام‬
‫اقسام سے زیادہ ہو گیا ہے۔‬
‫اومیکرون کے کیسز سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں رپورٹ ہوئے‪ ،‬اب تک یہ قِسم‬
‫بوٹسوانا‪ ،‬بلجیئم‪ ،‬ہانگ کانگ‪ ،‬اور اسرائیل میں رپورٹ ہو چکی ہے‪ ،‬عالمی ادارے کا کہنا‬
‫ہے کہ کرونا کی نئی قسم کی جینیاتی ساخت میں بہت تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں‪ ،‬اور سائنس‬
‫دانوں نے اسے ہول ناک وائرس قرار دیا ہے۔‬
‫سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اومیکرون نے انھیں حیران کر دیا ہے‪ ،‬اس میں ‪ 50‬تبدیلیاں‬
‫دیکھی گئی ہیں‪ ،‬سب سے زیادہ خطرناک سمجھی جانے والی قسم ڈیلٹا میں صرف ‪2‬‬
‫تبدیلیاں پائی گئی تھیں‪ ،‬اومیکرون میں موجود مخصوص اسپائک پروٹین میں ‪ 30‬جینیاتی‬
‫تبدیلیاں دیکھی گئیں‪ ،‬خیال رہے کہ ویکسین اسی اسپائک پروٹین کو نشانہ بناتی ہے‪ ،‬جب‬
‫کہ انسانی جسم پر سب سے پہلے اثر انداز ہونے والے حصے کی سطح پر بھی ‪10‬‬
‫جینیاتی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/who-covid-19-classification-of-omicron/‬‬

‫کرونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کے خالف موڈرنا ویکسین کی بوسٹر‬


‫شاٹ‬
‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫تحقیقات | ‪156‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫نومبر ‪27 2021‬‬

‫واشنگٹن‪ :‬امریکی دوا ساز کمپنی موڈرنا نے کو ِوڈ نائنٹین کی نئی اور سب سے خطرناک‬
‫قِسم ’اومیکرون‘ کے خالف ویکسین کی بوسٹر شاٹ تیار کرنے کا اعالن کیا ہے۔‬
‫تفصیالت کے مطابق فارماسوٹیکل کمپنی موڈرنا نے کہا ہے کہ اس نے اومیکرون کے‬
‫خطرے سے نمٹنے کے لیے ‪ 3‬طرح کی حکمت عملی تیار کی ہے‪ ،‬ان میں ایک موجودہ‬
‫ویکسین کی ’بوسٹر ڈوز‘ کا استعمال بھی شامل ہے۔‬
‫ث‬‫موڈرنا کے چیف ایگزیکٹیو‪ٓ M‬افیسر اسٹیفن بینسل نے اومیکرون‪ M‬کی تبدیل شدہ شکل کو باع ِ‬
‫تشویش قرار دیا‪ ،‬انھوں نے کہا ہم اومیکرون کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی حکمت عملی پر‬
‫جلد سے جلد عمل درٓامد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‬
‫واضح رہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کرونا کی نئی قسم کو باعث تشویش قرار دیتے‬
‫ہوئے اسے ‪ omicron‬کا نام دیا ہے‪ ،‬اس ویریئنٹ کا تکنیکی نام ‪ B.1.1.529‬ہے‪ ،‬ڈبلیو ایچ‬
‫کووڈ نائنٹین نے وسیع سطح پر اپنی ہیئت اور شکل تبدیل‬
‫او کے مطابق اس نئی قسم میں ِ‬
‫کر لی ہے‪ ،‬جس سے اس وائرس میں بار بار انفیکشن ہونے کا خطرہ دیگر تمام اقسام سے‬
‫زیادہ ہو گیا ہے۔‬
‫یورپی یونین کے ڈرگ ریگولیٹرز‪ M‬کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم کا جائزہ لیا جا‬
‫رہا ہے‪ ،‬یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ اس کے لیے نئی ویکسین کی ضرورت ہوگی۔‬
‫بین االقوامی مالیاتی فنڈ (ٓائی ایم ایف) کی ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے ٹوئٹر پر لکھا کہ‬
‫براعظم افریقہ کے جنوبی خطے میں ویکسینیشن میں مدد نہ کرنا ناکامی ہے‪ ،‬ابھی تک‬
‫یہاں صرف ‪ 4‬فی صد ٓابادی کو ویکسین لگائی جا سکی ہے‪ ،‬جس سے ہم سب تیزی سے‬
‫پھیلنے والے نئے وائرس کے خطرے سے دوچار ہوگئے ہیں۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/moderna-booster-shot-against-omicron/‬‬
‫کرونا کی نئی لہر کے بعد عوامی تقریبات پر پابندی‬
‫تحقیقات | ‪157‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 27 2021‬‬

‫برسلز‪ :‬بیلجیئم کی حکومت نے کرونا کی چوتھی لہر روکنے کے لیے سخت اقدامات‬
‫اٹھانے کا اعالن کردیا۔‬
‫بین االقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق کرونا کی چوتھی لہر اور نئی قسم کا‪ ‬پہال‬
‫کیس‪ ‬سامنے ٓانے کے بعد بلیجیئم کی وفاقی مشاورتی کمیٹی کا اجالس ہوا‪ ،‬جس میں مختلف‬
‫امور اور روک تھام کے حوالے سے پیش کی گئی تجاویز پر غور کیا گیا جبکہ حکام نے‬
‫تشویش کا اظہار بھی کیا۔‬
‫بیجیئم کے وزیراعظم الیگزینڈر ڈی کرو نے کہا کہ ڈیلٹا قسم کا وائرس انسانی زندگیوں کو‬
‫مشکل بنارہا ہے‪3 ،‬ہفتے کیلئے سخت اقدامات کے پیکج پر عمل درٓامدکر رہے ہیں۔‬
‫وفاقی مشاورتی کمیٹی کے اراکین نے دس سال سے زائد عمر کے تمام لوگوں کے لیے‬
‫فیس ماسک کو الزمی قرار دیا جبکہ ‪ 27‬نومبر سے انڈور عوامی اجتماعات پر پابندی کا‬
‫اعالن کیا۔‬
‫مشاورتی کمیٹی نے شادی ‪،‬فوتگی کی تقریبات محکمہ صحت کی اجازت سے مشروط‬
‫کرتے ہوئے بقیہ تمام تقریبات پرپابندی کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ رات میں کھلنے والی‬
‫دکانوں کا وقت کم کر کے گیارہ بجے تک مختص کردیا گیا۔‬
‫عالوہ ازیں ریسٹورنٹس کو صبح ‪ 5‬سے رات ‪11‬بجے تک کھولنےکی اجازت‪:،‬تعلیمی‪M‬‬
‫اداروں میں ماسک پہننےکی پابندی ہوگی اور پانچ سے گیارہ سال کی عمر تک کے بچوں‬
‫کو ویکسین لگانے پر بھی غور کیا۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/corona-new-wave-belgium-govt-announce-new-‬‬
‫‪restrictions/‬‬

‫تحقیقات | ‪158‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کرونا کی نئی قسم کے خالف ویکسین کتنے دن میں‌ تیار ہوسکتی ہے؟‬

‫‪  ‬محمد عمیر دبیر‬

‫نومبر ‪27 2021‬‬

‫واشنگٹن‪ :‬امریکا کی دوا ساز کمپنی فائزر نے کرونا کی نئی قسم کے خالف کرونا کی نئی‬
‫ویکسین تیار کرنے کا مشروط اعالن کردیا۔‬
‫امریکی کمپنی کی جانب سے جاری اعالمیے میں کہا گیا ہے کہ اگر کرونا کی نئی قسم‬
‫’اومی کرون‘ نے پہلے سے دستیاب ویکسین کے خالف مزاحمت کی تو نئی دوا کی تیاری‬
‫شروع کی جائے گی۔‬
‫حکام نے امید ظاہر کی کہ ماہرین شبانہ روز محنت کر کے ‪ 100‬دنوں سے پہلے کرونا‬
‫کی نئی قسم کے خالف ویکسین تیار کرلیں گے‪ ،‬جسے ریگولیٹری‪ M‬اتھارٹی کے بعد ٓازمائش‬
‫کے لیے مارکیٹ مین پیش کیا جائے گا۔‬
‫دوسری جانب برطانوی دوا ساز کمپنی موڈرنا نے بھی کرونا کی نئی قسم پر تشویش کا‬
‫ت عملی تشکیل دینے کا اعالن کیا ہے۔‬ ‫اظہار کرتے ہوئے جامع حکم ِ‬
‫اس کے عالوہ کرونا ویکسین بنانے والی دیگر کمپنیوں نے بھی صورت حال کا جائزہ‬
‫لینے اور مستقبل کے حوالے سے اقدامات کا اعالن کیا ہے۔‬
‫یاد رہے کہ تین روز قبل جنوبی افریقا کے ماہرین نے کرونا کی نئی تغیر شدہ قسم کے‬
‫حوالے سے انکشاف کیا اور بتایا تھا کہ ایک صوبے میں تقریبا ً دو درجن شہریوں کو اس‬
‫کی تشخیص ہوئی ہے۔افریقی ماہرین نے کرونا کی نئی قسم کو بی ون ڈاٹ ونڈاٹ فائیو ٹو‬
‫نائن کا نام دیا اور اس کے تیزے سے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ طبی ماہرین کا یہ بھی‬
‫کہنا تھا کہ کرونا کی یہ قسم ماضی کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/new-covid-vaccine-ready-how-many-days/‬‬

‫تحقیقات | ‪159‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫توند سے نجات حاصل کرنے کے ٓاسان طریقے‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 28 2021‬‬

‫اکثر لوگ جسم میں توند بڑھنے سے پریشان ہوجاتے ہیں اور اسے کم کرنے کے لیے‬
‫مختلف طریقے اختیار کرتے ہیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہم ٓاپ کو ایسے چند طریقے‬
‫بتارہے ہیں جس پر عمل کرکے ٓاپ توند کو کم کرسکتے ہیں۔‬
‫پیٹ میں جمع ہونے والی اضافی چربی کو گھالنے کے آسان طریقے موجود ہیں جس سے‬
‫آپ کا جسم چند ہفتوں یا مہینوں میں ایک مرتبہ پھر متناسب ہوسکتا ہے۔‬
‫ذہنی تناﺅ میں کمی الئیں‬
‫ذہنی تناﺅ جسم میں چربی اکھٹا کرنے کا باعث بنتا ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں‬
‫کورٹیسول نامی ہارمون کا اخراج ہوتا ہے جو کھانے کی خواہش کو بڑھاتا ہے۔ لیکن ذہنی‬
‫تناﺅ کو کیسے کم کریں؟ تو اس کے مختلف طریقے ہوسکتے ہیں تاہم چہل قدمی یا مراقبہ‬
‫وغیرہ کمی النے میں مدد دے سکتے ہیں۔‬
‫مچھلی سے لطف اندوز ہوں‬
‫اومیگا تھری فیٹی ایسڈز صحت کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں اور یہ عمر بڑھنے سے‬
‫جسم میں آنے والی تنزلی کی روک تھام بھی کرتے ہیں یا بڑھاپا طاری ہونے کا عمل سست‬
‫کردیتے ہیں۔ مچھلی اس کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے اور یہ توند کو جلد گھالنے میں‬
‫بھی مدد دینے واال جز ہے۔ ہفتے میں دو سے تین بار مچھلی کھانے کی کوشش کریں۔‬
‫تمباکو نوشی سے چھٹکارا‬

‫تحقیقات | ‪160‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کینسر جیسے موذی مرض کے باوجود آپ تمباکو نوشی ترک کرنے کے لیے کوئی جواز‬
‫ڈھونڈ رہے ہیں؟ اگر ہاں تو یہ عادت موٹاپے کا باعث بھی بنتی ہے‪ ،‬درحقیقت تمباکو نوشی‬
‫پیٹ کے گرد چربی کے جمع ہونے کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں توند نکلنے‬
‫لگتی ہے۔‬
‫پانی کو ترجیح‬
‫اگر میٹھے مشروبات کمر کو پھیالتے ہیں تو ایک مشروب توند کو شرطیہ کم کرتا ہے اور‬
‫وہ ہے پانی‪ ،‬یہ جسم کو ڈی ہائیڈریشن سے بچاتا ہے جس سے پیٹ نہیں پھولتا‪ ،‬جبکہ پانی‬
‫کا زیادہ استعمال غذا کی اشتہا کو بھی کم کرتا ہے اور پیٹ بھی جلد بھر جاتا ہے۔‬
‫میٹھے پکوانوں کو زیادہ کھانے سے گریز‬
‫تمام غذاﺅں میں چینی ایسی چیز ہے جو دیگر اقسام سے مختلف ہوتی ہے‪ ،‬یہ کھانے کی‬
‫خواہش پر کنٹرول ختم کرتی ہے جس کے نتیجے میں جسم میں چربی بڑھتی ہے۔ ریفائن‬
‫چینی اکثر جنک فوڈز میں موجود ہوتی ہے جو صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔‬
‫پروٹین سے بھرپور غذا کا استعمال‬
‫ایسے کئی طبی شواہد سامنے آچکے ہیں کہ پروٹین پیٹ اور کمر کے ارگرد اکھٹی ہوجانے‬
‫والی چربی کو گھالنے کی کنجی ہے‪ ،‬پروٹین ایک ہارمون پی وائی وائی کو ریلیز کرتا ہے‬
‫جو دماغ کو پیٹ بھرنے کا پیغام بھیجتا ہے‪ ،‬یعنی پروٹین سے بھرپور غذا بسیار خوری‬
‫سے روکتی ہے۔ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ زیادہ پروٹین‬
‫والی غذائیں استعمال کرنے والے افراد میں توند کا امکان بہت کم ہوتا ہے‪ ،‬ایسی غذائیں‬
‫میٹابولک ریٹ کو بڑھاتی ہے جبکہ ورزش سے مسلز بنانے میں بھی مدد ملتی ہے۔‬
‫جسمانی ورزشیں‬
‫جسمانی وزن میں کمی کے لیے ورزش کو معمول بنالینا ضروری ہے مگر بھاری وزن‬
‫سے ورزش کرنا اس کا سب سے بہترین ذریعہ ہے‪ ،‬ویٹ لفٹنگ مسلز کے حجم کو بہتر‬
‫بنانے اور برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے جبکہ اس سے میٹابولزم کو بڑھانے میں‬
‫مدد ملتی ہے جس کا مطلب ہے کہ جسم چربی کو زیادہ تیزی سے گھالتا ہے۔‬
‫نیند پوری کرنا‬
‫نیند مجموعی صحت میں بہتری کے لیے بہت ضروری ہے‪ ،‬خصوصا ً جب جسمانی وزن‬
‫کو کنٹرول کرنا ہو‪ ،‬سولہ سال تک جاری رہنے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی‬
‫تھی کہ چھ گھنٹے سے کم نیند کے نتیجے میں پیٹ اور کمر کے گرد چربی جمع ہونے یا‬
‫توند نکلنے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/594926-2/‬‬

‫سوشل میڈیا کا استعمال ڈپریشن کی بڑی وجہ؟ ماہرین نے شواہد تالش‬


‫کرلیے‬
‫تحقیقات | ‪161‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 28 2021‬‬

‫امریکی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں میں ذہنی تناؤ‬
‫اور بیماری کا خطرہ عام لوگوں کے مقابلے میں بڑھ جاتا ہے۔‬
‫امریکا کے میساچوسٹس جنرل اسپتال کے ذہنی امراض اور منشیات استعمال کے‬
‫ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کی جانے والی حالیہ‪ ‬تحقیق‪ ‬میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سوشل‬
‫میڈیا اور ذہنی صحت کے درمیان کافی گہرا تعلق ہے۔‬
‫طبی جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہونے والے تحقیق کے دوران پانچ ہزار ‪400‬‬
‫سے زائد اٹھارہ سال سے زیادہ عمر کے لوگوں سے بات کی گئی اور اُن میں پائی جانے‬
‫والی ڈپریشن کا جائزہ لیا گیا۔‬
‫ماہرین کے مطابق تحقیق کے ٓاغاز پر کوئی بھی شخص ڈپریشن کے مرض میں مبتال نہیں‬
‫تھا مگر ‪ 12‬ماہ کے بعد جب اُن سے دوبارہ رابطہ کرکے ذہنی صحت کا جائزہ لیا گیا تو‬
‫وہ بدترین ڈپریشن کا شکار پائے گئے۔‬

‫تحقیق کے دوران یہ بات بھی سامنے ٓائی کہ ذہنی صحت سے دوچار ہونے والے بیشتر‬
‫شرکا سوشل میڈیا کی معروف ترین اپیلیکیشن اسنیپ چیٹ‪ ،‬فیس بک اور ٹاک ٹاک کا‬
‫استعمال کررہے تھے۔‬
‫ان نتائج کو دیکھ کر ماہرین نے سوشل میڈیا اور ڈپریشن کے درمیان گہرے تعلق کا خدشہ‬
‫ظاہر کیا اور سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز کے استعمال کو ذہنی صحت کے لیے نقصان‬
‫دہ بھی قرار دیا۔‬
‫تحقیقات | ‪162‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫حیرنا کن طور پر تحقیق میں شامل ہونے والی خواتین کی دو تہائی اکثریت بھی ڈپریشن کا‬
‫شکار پائی گئی جبکہ اٹھارہ سال کی عمر کے لوگوں میں اس کی شدت کے کافی زیادہ‬
‫اثرات نظر ٓائے۔‬
‫ماہرین کے مطابق سوشل میڈیا سے خبروں کے حصول‪ ،‬اداسی یا غمزدہ مواد کی تالش‬
‫کرنے والے ‪ 9‬فیصد صارفین ‪ ‬میں ڈپریشن کے خطرے میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/flimsy-evidence-for-social-media-worsening-‬‬
‫‪adult-mental-health/‬‬

‫کورونا کی نئی قسم کی عالمات اور مریض کیا شکایت کررہے ہیں؟‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 28 2021‬‬

‫جنوبی افریقا میں کویڈیو ‪ 19‬کی مختلف اقسام کی جانچ کرنے والے اولین ماہرین میں‬
‫شامل ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اومیکرون قسم کی عالمات انتہائی ہلکی ہوتی ہیں۔خبررساں‬
‫ادارے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر انجیلیکو کوٹیزی نے بتایا کہ حال ہی میں‬
‫اومیکرون قسم کے کئی کیس سامنے ٓائے ہیں جس سے متاثرہ افراد میں اس قسم کی‬
‫عالمات انتہائی ہلکی تھیں اور اس کا گھر پر عالج بھی ممکن ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪163‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫جنوبی افریقی میڈیکل ایسوسی ایشن کی چیئر نے کہا کہ ‪ 18‬نومبر کو ان کے کلینک میں ‪7‬‬
‫ایسے مریض ٓائے جن میں کوویڈ ‪ 19‬کی خطرناک ویرینٹ ڈیلٹا کی مختلف عالمات تھیں‬
‫اور یہ عالمات انتہائی ہلکی تھیں۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ مریضوں‪ M‬نے سر درد اور انتہائی تھکاوٹ والے جسم کی شکایت کی لہذا‬
‫ابتدائی طور پر ہم ان عالمات کو ایک عام سے وائرل انفیکیشن سمجھے کیونکہ گزشتہ‬
‫کئی ہفتوں سے کورونا وبا میں کمی ٓائی تھی تو یہ فیصلہ کیا گیا کہ ان کا لیبارٹری تجزیہ‬
‫کیا جائے۔‬
‫ڈاکٹر کے مطابق جب ٹیسٹ کروائے گئے تو مریض سمیت اہل خانہ کورونا سے متاثر‬
‫پائے گئے‪ ،‬اسی دن اور مریض ٓائے جن کی حالت تقریبا ً ایک جیسی تھی تو اندازہ ہوا کہ‬
‫کچھ تو نیا ہو رہا ہے لیکن ان صحت ایسی نہیں تھی کہ اسپتال داخل کروایا جائے یا کسی‬
‫سرجری کی ضرورت ہو۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ اومیکرون سے متاثرہ مریضوں میں نصف غیر ویکسین شدہ تھے اور یہ‬
‫قسم ‪ 40‬یا اس سے کم عمر والے افراد میں پائی گئی ہے‪ ،‬متاثرہ مریضوں‪ M‬میں سب سے‬
‫زیادہ شکایات سر اور جسم میں درد کے ساتھ ساتھ انتہائی تھکاوٹ کی ہیں۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/s-african-doctor-says-patients-with-omicron-‬‬
‫‪variant-have-very-mild-symptoms/‬‬

‫کورونا وائر س کی نئی قسم ایک شخص سے دوسرے میں‪ ‬کتنے‬


‫ٰ‬
‫دعوی‪ ‬کر دیا‬ ‫سیکنڈز میں‪ ‬منتقل ہوتی ہے؟ پاکستانی ڈاکٹر نے خوفناک‬
‫‪28/11/2021‬‬
‫‪    ‬‬
‫الہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پروفیسر جاوید اکرم کے مطابق کورونا وائرس کی نئی قسم ‪15‬‬
‫سیکنڈ میں ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتی ہے۔ تفصیالت کے مطابق‬
‫یونیورسٹی ٓاف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر جاوید اکرم نے‬
‫کورونا کی نئی قسم "اومیکرون"‪ M‬کو انتہائی خطرناک قرار دے دیا۔ ڈاکٹر جاوید اکرم کے‬
‫مطابق وائرس پھیپھڑوں پر حملہ ٓاور ہو کر پھیپھڑوں کو مکمل طور پر ختم کردیتا ہے‪،‬‬
‫نئی شکل میں ٓانے واال کورونا وائرس ‪ 15‬سیکنڈ میں ایک شخص سے دوسرے شخص‬
‫میں منتقل ہوسکتا ہے۔وائرس کی اس نئی قسم کے پھیالو کو روکنے کیلئے سخت اقدامات‬
‫اٹھانا ہوں گے۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے جنوبی افریقہ میں‬
‫دریافت‬

‫تحقیقات | ‪164‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم کو ویرینٹ ٓاف کنسرن یا باعث تشویش قرار دیا ہے۔‬
‫کورونا وائرس کی اس نئی قسم کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ ممکنہ طور‬
‫پر یہ نئی قسم دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے۔بیان میں مزید‬
‫کہا گیا کہ ابتدائی شواہد سے عندیہ مال کہ یہ نئی قسم دوبارہ کووڈ سے متاثر ہونے کا‬
‫خطرہ بڑھا سکتی ہے۔‬
‫اس نئی قسم میں بہت زیادہ تعداد میں میوٹیشنز ہوئی ہیں جن میں سے چند باعث تشویش‬
‫ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا وائرس کی یہ نئی قسم سابقہ اقسام کے لہروں‬
‫کے مقابلے میں بہت زیادہ تیزی سے اُبھر کر ٓائی جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ تیزی‬
‫سے ہھیلتی ہے۔دنیا کی متعدد حکومتوں کی جانب سے افریقہ کے جنوبی حصے کے‬
‫ممالک سے سفر کے حوالے سے پابندیوں کو اس نئی قسم کی دریافت کے بعد سخت کیا‬
‫ہے۔‬
‫واضح رہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کی سامنے ٓانے والی یہ ‪ 5‬ویں قسم ہے‪،‬‬
‫جسے تشویش کا باعث قرار دیا گیا ہے۔ قبل ازیں کورونا وائرس کی ایلفا‪ ،‬گیما‪ ،‬بیٹا اور‬
‫ڈیلٹا کو ویرینٹ ٓاف کنسرن قرار دیا گیا تھا۔یاد رہے کہ جنوبی افریقی ممالک میں کورونا‬
‫وائرس کی نئی اور خطرناک قسم کے پھیالو کے انکشاف کے بعد عالمی ادارہ صحت کی‬
‫جانب سے ہنگامی اجالس طلب کیا گیا تھا۔ اجالس کے بعد جاری اعالمیہ میں کورونا کی‬
‫نئی قسم کو "اومیکرون" کا نام دیا گیا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی‬
‫ماہرین نے "اومیکرون" کو کورونا وائرس کی اب تک کی سب سے پریشان کن قسم قرار‬
‫دیا۔‬
‫‪https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202111-129505.html‬‬

‫تحقیقات | ‪165‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫اقدامات نہ کیے گئے تو ‪5‬برس بعد تقریبا ً ہر پاکستانی ذیابیطس کا شکار‬


‫ہوگا‪ ،‬ماہر امراض‬

‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪28 2021‬‬

‫ڈاکٹر ابرار احمد کا کہنا تھا ذیابطیس کا عالج اب ڈاکٹروں کے بس سے باہر ہو چکا ہے—‬
‫تصویر‪ :‬اینڈوکرائن سوسائٹی‬

‫—ڈاکٹر ابرار احمد کا کہنا تھا ذیابطیس کا عالج اب ڈاکٹروں کے بس سے باہر ہو چکا ہے‬

‫تصویر‪ :‬اینڈوکرائن سوسائٹی‬

‫—ڈاکٹر ابرار احمد کا کہنا تھا ذیابطیس کا عالج اب ڈاکٹروں کے بس سے باہر ہو چکا ہے‬

‫تحقیقات | ‪166‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ڈاکٹر ابرار احمد کا کہنا تھا ذیابطیس کا عالج اب ڈاکٹروں کے بس سے باہر ہو چکا ہے—‬
‫تصویر‪ :‬اینڈوکرائن سوسائٹی‬

‫تحقیقات | ‪167‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫اسالم آباد‪ :‬ماہر ذیابیطس نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آنے‬
‫والے پانچ برسوں میں پاکستان کا تقریبا ً ہر فرد ذیابطیس میں مبتال ہوگا جس کے بعد دنیا‬
‫ہمیں بیمار قوم کے نام سے پکارا کرے گی۔‬
‫انہوں نے یہ باتپاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کی ‪19‬ویں ساالنہ کانفرنس میں خطاب کرتے‬
‫ہوئے کہی جس کے اختتامی روز خیبر پختونخوا حکومت اور پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی‬
‫کے مابین مفاہمتی یاداشت پر دستخط کیے گئے۔‬
‫محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے تعاون سے ذیابطیس‬
‫سے بچاؤ کا قومی پروگرام شروع کر دیا ہے جس کے تحت اسکولوں کے نصاب میں‬
‫صحت کے اسباق شامل کیے جائیں گے جبکہ صوبائی سطح پر ذیابطیس سے بچاؤ کے‬
‫لیے آگاہی مہمات شروع کی جائیں گی۔‬
‫اس سلسلے میں اسپیشل سیکریٹری صحت خیبر پختونخوا ڈاکٹر فاروق جمیل‪ ،‬ڈائریکٹر‬
‫جنرل ہیلتھ خیبرپختونخوا ڈاکٹر نیاز محمد اور پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر‬
‫ابرار احمد نے اسالم آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں مفاہمتی یاداشت پر دستخط کیے‬
‫کانفرنس ملک بھر سے آئے ہوئے ماہرین امراض ذیابطیس اور اینڈوکرائن ڈیزیز خاص‬
‫طور پر پروفیسر عبد الباسط‪ ،‬پروفیسرجمال رضا‪ ،‬پروفیسر تسنیم احسن‪ ،‬ڈاکٹر ابرار احمد‪،‬‬
‫ڈاکٹر زمان شیخ‪ ،‬پروفیسر ایچ عامر‪ ،‬وہ ڈاکٹر مسعود جاوید اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔‬
‫اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ خیبرپختونخوا ڈاکٹر نیاز محمد کا کہنا‬
‫تھا کہ وقت آگیا ہے کہ اب ہم بے مقصد جنگوں کی تاریخ پڑھانے کے بجائے اپنے بچوں‬
‫کو معاشرتی اصالح کے اسباق پڑھائیں‪ ،‬پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے ساتھ مل کربچاؤ‬

‫تحقیقات | ‪168‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کے اسباق قومی نصاب میں شامل کریں گے تاکہ ہم اپنے بچوں کو موٹاپے‪ ،‬ذیابطیس اور‬
‫دل کی بیماریوں سے بچا سکیں۔‬
‫اسپیشل سیکریٹری صحت خیبر پختونخوا ڈاکٹر فاروق جمیل نے کہا کہ خیبر پختونخوا وہ‬
‫واحد صوبہ ہے جو اس وقت اپنے صوبے کے تمام ذیابطیس کے مریضوں کو مفت‬
‫انسولین اور دوائیں فراہم کر رہا ہے اور خیبرپختونخوا حکومت اگلے سال سے ہر ڈسٹرکٹ‬
‫ہیلتھ اسپتال میں ذیابطیس کا کلینک قائم کرنے جا رہی ہے‬
‫انہوں نے مزید کہا کہ عالج کے ساتھ ساتھ اب وقت آگیا ہے کہ بچاؤ پر بھی توجہ دی‬
‫جائے اور اس سلسلے میں پاکستان اینڈوکرائین سوسائٹی کو محکمہ صحت خیبر پختونخوا‬
‫میں رسائی دی جارہی ہے اور ان کی مدد سے صوبے میں ذیابطیس اور دیگر کمیونیکیبل‬
‫ڈیزیز جیسے مرض سے بچاؤ کے لئے اقدامات شروع کیے جائیں گے۔‬
‫انہوں نے اس موقع پر کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر صحت ہی وزیر معیشت بھی‬
‫ہیں جو صحت کے شعبے کے لیے بے تحاشہ فنڈز فراہم کر رہے ہیں‪ ،‬ذیابطیس سے بچاؤ‬
‫کے لیے بھی جتنے فنڈ چاہیے فراہم کریں گے۔‬
‫پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر ابرار احمد کا کہنا تھا ذیابطیس کا عالج اب‬
‫ڈاکٹروں کے بس سے باہر ہو چکا ہے اور اس مرض سے نمٹنا اب عالج کے ذریعے‬
‫ممکن نہیں ہے‬
‫انہوں نے بتایا کہ پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی‪ ،‬دوا ساز اداروں فارم ایوو‪ ،‬گیٹس فارما‪ ،‬سی‬
‫سی ایل اور سنوفی کے ساتھ مل کر پورے پاکستان میں ذیابطیس سے بچاؤ کے پروگرام‬
‫شروع کر چکی ہے لیکن حکومتی مدد کے بغیر ان پروگرامات کا کامیاب ہونا بہت مشکل‬
‫ہے۔‬
‫انہوں نے اس موقع پر وفاقی اور باقی صوبائی حکومتوں سے بھی درخواست کی کہ وہ‬
‫آگے آئیں اور پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے ساتھ مل کر ذیابطیس سے بچاؤ کے‬
‫پروگرامات شروع کریں تاکہ ملک میں اس بڑھتی ہوئی وبا کو روکا جا سکے۔‬
‫معروف ماہر ذیابطیس پروفیسر عبدالباسط کا کہنا تھا‬
‫کہ پاکستان میں ذیابطیس کے مریضوں کی تعداد تین‬
‫کروڑ تیس الکھ سے زائد ہو چکی ہے جبکہ پاکستان‬
‫میں ایک کروڑ بچے موٹاپے کا شکار ہیں جو کہ جلد‬
‫یا بدیر اس مرض سمیت دیگر بیماریوں میں مبتال ہو‬
‫جائیں گے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات‬
‫نہ کیے گئے تو آنے والے پانچ برسوں میں پاکستان کا‬
‫تقریبا ً ہر فرد ذیابطیس میں مبتال ہوگا جس کے بعد دنیا‬
‫ہمیں بیمار قوم کے نام سے پکارا کرے گی۔‬
‫انہوں نے خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت کی تعریف کرتے ہوئے ہوئے بتایا کہ صوبہ‬
‫سندھ بھی جلد اس قومی بچاؤ پروگرام کا حصہ بن جائے گا جبکہ پنجاب اور بلوچستان کے‬

‫تحقیقات | ‪169‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫صحت کے محکموں سے بات چیت جاری ہے جس کے بعد ذیابطیس سے بچاؤ کا قومی‬
‫پروگرام پورے پاکستان میں شروع کر دیا جائے گا۔‬
‫دریں اثنا پاکستان اینڈوکرائین‪ M‬سوسائٹی اور فارما و ریسرچ فورم کے درمیان بھی ایک‬
‫مفاہمتی یاداشت پر دستخط کیے گئے جس کے تحت دوا ساز ادارے کا ریسرچ فورم ملک‬
‫میں اینڈوکرائین‪ M‬ڈیزیز خاص طور پر ذیابطیس پر ریسرچ کے لیے نوجوان ڈاکٹروں اور‬
‫تحقیق کاروں کو فنڈز فراہم کرے گا‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1173239/‬‬

‫کووڈ کے نئے ویرینٹ کے خالف احتیاطی تدابیر‪ ،‬مختلف ممالک کا‬


‫سرحدیں بند کرنے کا اعالن‬
‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪28 2021‬‬
‫کورونا کا نیا ویرینٹ پہلی مرتبہ جنوبی افریقہ میں رپورٹ ہوا تھا—فائل‪/‬فوٹو‪ :‬رائٹرز‬

‫دنیا بھر میں کووڈ‪ 19-‬کے نئے ویرینٹ نے حکومتوں کو مزید سخت اقدامات کرنے پر‬
‫مجبور کردیا ہے‪ ،‬اسرائیل نے غیرملکیوں کے لیے اپنی سرحد بند کردی اور آسٹریلیا میں‬
‫نئے ویرینٹ کا پہال کیس رپورٹ ہوا۔‬
‫خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اومیکرون‪ M‬کے نام سے نئے ویرینٹ نے‬
‫عالمی سطح پر کورونا کی وبا پر قابو پانے کے لیے کی گئیں کوششوں کو مشکوک بنا دیا‬

‫تحقیقات | ‪170‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ہے کیونکہ یہ قسم انتہائی موذی ہے‪ ،‬اسی لیے مختلف ممالک دوبارہ پابندیاں عائد کررہے‬
‫ہیں‬
‫سائنس دانوں کی جانب سے نئی قسم کے وائرس کے خطرات کا تعین کرنے میں مصروف‬
‫ہیں اور خاص کر یہ تعین کیا جا رہا ہے کہ موجودہ ویکسین کی مدد سے اس پر قابو پایا‬
‫جاسکتا ہے۔‬
‫پاکستان‪ ،‬سعودی عرب اور قطر سمیت کئی ممالک نے جنوبی افریقہ سےمسافروں کی آمد‬
‫پر پابندی عائد کردی ہے جہاں نیا ویرینٹ سامنے آیا تھا۔‬
‫نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے گزشتہ روز کورونا کے نئے ویرینٹ‬
‫کے پیش نظر ‪ 6‬افریقی ممالک اور ہانگ کانگ پر سفری پابندی عائد کردی ہے۔‬
‫این سی او سی کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ سفری پابندیوں میں ‪ 6‬افریقی ممالک‬
‫جنوبی افریقہ‪ ،‬لیسوتھو‪ ،‬اسویٹنی‪ ،‬موزمبیق‪ ،‬بوٹسوانا اور نمیبیا کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ‬
‫بھی شامل ہے۔‬
‫نوٹیفکیشن میں این سی او سی نے کہا تھا کہ ان ممالک کو سی لسٹ میں شامل کر دیا گیا‬
‫اور پابندیوں کا فیصلہ وائرس کی نئی اقسام کی جنوبی افریقہ اور محلقہ ممالک میں پھیالؤ‬
‫کے پیش نظر کیا گیا ہے۔‬
‫متعددممالک کا سرحدیں بند کرنے کا اعالن‬
‫کورونا کے نئے ویرینٹ کے پیش نظر امریکا اور دیگر ممالک کے بعد سخت بیان‬
‫اسرائیل کی طرف سے سامنے آیا اور بیان میں کہا گیا کہ نئے ویرینٹ کی روک تھام کے‬
‫لیے تمام غیر ملکیوں کے لیے سرحدیں بند کردیں گے۔‬
‫فوٹو‪ :‬اے ایف پی—‬
‫تحقیقات | ‪171‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کووڈ‪ 19-‬کے باعث طویل عرصے تک جاری پابندیاں محض ‪ 4‬ہفتے قبل ختم کرکے‬
‫سیاحوں کے لیے سرحدیں کھول دی گئی تھیں۔‬
‫اسرائیلی وزیراعظم نیفتالی بینیٹ کا کہنا تھا کہ ‘ہم سرخ جھنڈا بلند کر رہے ہیں’ اور ‘بہت‬
‫خطرناک’ وائرس کا سراغ لگانے کے لیے ایک کروڑ پی سی آر ٹیسٹ کٹس کے آرڈر دیا‬
‫جائے گا۔‬
‫وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کے شہریوں کو منفی پی سی‬
‫آر ٹیسٹ اور اگر انہوں نے کورونا کی ویکسین لگائی ہے تو تین روزہ قرنطینہ کی پابندی‬
‫ہوگی ورنہ ‪ 7‬روزہ قرنطینہ ہوگا۔‬
‫دیگر ممالک میں بھی نئے ویرینٹ کے کیسز رپورٹ‬
‫جنوبی افریقہ میں ابتدائی طور پر سامنے آنا واال خطرناک نیا ویرینٹ اب دیگر ممالک میں‬
‫بھی رپورٹ ہونے لگا ہے۔‬
‫نیدرلینڈز سے ہانگ کانگ کے بعد آسٹریلیا میں بھی رپورٹ ہوگیا ہے جہاں حکام نے کہا‬
‫کہ ان کے ہاں پہال کیس سامنے آگیا ہے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ سےسڈنی آنے والے دو مسافروں کا ٹیسٹ کیا گیا جو مثبت‬
‫آیا ہے۔‬
‫آسٹریلیا میں نیا ویرینٹ کورونا کے باعث عائد پابندیاں ہٹانے اور ورکرز اور بین االقوامی‬
‫طبلہ سمیت غیرملکیوں کو ملک میں آنے کی اجازت دینے کے ایک ماہ بعد رپورٹ ہوا‬
‫ہے۔‬
‫حکام کا کہنا تھا کہ نیا ویرینٹ کا شکار ہونے والے دونوں مسافروں نے ویکسین لگوائی‬
‫تھی اور وہ اسی دن آسٹریلیا پہنچے تھے جب جنوبی افریقہ اور زمبابوے سمیت ‪ 9‬افریقی‬
‫ممالک پر سفری پابندیوں کا اعالن کیا گیا تھا‬
‫فوٹو‪ :‬اے ایف پی‬
‫دنیا بھر میں ممالک کی جانب سے جس تیزی سے سرحدیں بند کرنے اور سفری پابندیاں‬
‫عائد کرنے کا فیصلہ کیا جا رہا ہےاس پر حیرانی کا بھی اظہار کیا جارہا ہے۔‬
‫جنوبی افریقہ میں جوہانسبرگ کے بین االقوامی ایئرپورٹ میں مذکورہ ممالک جانے کے‬
‫لیے تیار مسافر اچانک پابندیوں کے اعالن پر پریشان ہیں‬
‫رپورٹ کے مطابق نیدر لینڈز میں جنوبی افریقہ سے آنے والی دو پروازوں کے ‪61‬‬
‫مسافروں کے ٹیسٹ کیے گئے جو مثبت آئے اور مسافروں نے تنقید بھی کی۔‬
‫نیویارک ٹائمز کے رپورٹ اسٹیفن نولین کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کے لیے بچوں سمیت‬
‫مسافروں کی بڑی تعداد جمع تھی جبکہ وہاں پر موجود افراد میں سے بمشکل ‪ 30‬فیصد‬
‫نے ماسک پہن رکھا تھا۔‬
‫الزامات‬

‫تحقیقات | ‪172‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫جنوبی افریقہ کے سائنس دانوں نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہوں نے نیا بی۔‪1.1.529‬‬
‫ویرینٹ کا سراغ لگایا ہے جو ابتدائی اقسام بیٹا یا ڈیلٹا کے مقابلے میں کم از کم ‪30‬‬
‫موٹیشنز کےساتھ ہے۔‬
‫ابتدائی طور پر سامنے آنے والے اس وائرس کے باعث دنیا بھر میں الکھوں افراد لقمہ اجل‬
‫بنے تھے اور معموالت زندگی بری طرح درہم برہم ہوگئے تھے اور دنیا ایک مشکل وقت‬
‫کا شکار ہوگئی تھی جبکہ اس کے بچاؤ کے لیے الک ڈاؤن اور دیگر پابندیاں عائد کی گئی‬
‫تھیں۔‬
‫کورونا وائرس نے عالمی سطح پر تلخیوں میں اضافہ کردیا تھا اور دنیا کے دو بڑی‬
‫طاقتوں نے ایک دوسرے پر شدید الزامات عائد کیے تھے۔‬
‫تاہم امریکا نے کورونا کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے حوالے سے آگاہ کرنے پر جنوبی‬
‫افریقہ کی تعریف کی جبکہ چین پر شروع میں ہی الزامات عائد کیے گئے تھے۔‬

‫فوٹو‪ :‬اے ایف پی—‬


‫اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے اومیکرون کی‬
‫فوری شناخت پر جنوبی افریقہ کے سائنس دانوں اور معلومات فراہم کرنے پر جنوبی افریقہ‬
‫کی حکومت کی شفافیت کی تعریف کی اور کہا کہ یہ دنیا کے لیے ایک نمونہ ہونا چاہیے۔‬
‫دوسری جانب جنوبی افریقہ نے شکایت کی ہے کہ نئے ویرینٹ کی سب سے پہلے نشان‬
‫دہی پر اس کو ‘ظالمانہ’ سفری پابندیوں میں جھکڑ دیا گیا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪173‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫عالمی ادارہ صحت نے کورونا کی نئی قسم کو ‘تشویش ناک ویرینٹ’ سے تعبیر کیا ہے۔‬
‫جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ ‘بہترین سائنس کی تعریف ہونی‬
‫’چاہیے اور سزا نہیں دینی چاہیے‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1173242/‬‬

‫کووڈ سے دوسری بار بیمار ہونے کا امکان بہت کم ہوتا ہے‪ ،‬تحقیق‬
‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪28 2021‬‬

‫— یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے ٓائی‬


‫کووڈ ‪ 19‬سے دوسری بار بیمار ہونے والے افراد میں ہسپتال میں داخلے یا موت کا امکان‬
‫پہلی بار کی بیماری کے مقابلے میں ‪ 90‬فیصد تک کم ہوتا ہے۔یہ بات قطر میں ہونے والی‬
‫ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔‬
‫اس تحقیق میں قطر میں کووڈ سے متاثر ہونے والے ‪ 3‬الکھ ‪ 53‬ہزار سے زیادہ افراد میں‬
‫دوبارہ بیماری یا ری انفیکشن کی شرح اور شدت کی جانچ پڑتال کی گئی۔‬

‫تحقیقات | ‪174‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫قطر میں کورونا کی پہلی لہر مارچ سے جون ‪ 2020‬تک جاری رہی تھی جس کے دوران‬
‫‪ 40‬فیصد ٓابادی میں کووڈ ‪ 19‬کے خالف مزاحمت کرنے والی اینٹی باڈیز کو دریافت کیا‬
‫گیا۔‬
‫بعد ازاں قطر میں جنوری سے مئی ‪ 2021‬تک زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کی ٓامد سے قبل مزید‬
‫‪ 2‬لہریں دیکھنے میں ٓائی۔‬
‫ویل کارنیل میڈیسین قطر کے ماہرین نے فروری ‪ 2020‬سے اپریل ‪ 2021‬کے دوران کووڈ‬
‫سے متاثر ہونے والے افراد کے ریکارڈز کا موازنہ کیا گیا جبکہ ویکسینیشن کرانے والے‬
‫‪ 87‬ہزار ‪ 547‬افراد کو نکال دیا گیا۔‬
‫محققین نے دریافت کیا کہ باقی بج جانے والے افراد میں ‪ 1304‬ری انفیکشن کیسز سامنے‬
‫ٓائے۔پہلی بیماری اور دوبارہ کووڈ سے متاثر ہونے کے درمیان اوسطا ً ‪ 9‬ماہ کا وقفہ‬
‫دیکھنے میں ٓایا۔‬
‫دوسری بار کووڈ ‪ 19‬سے متاثر ہونے والے محض ‪ 4‬افراد کو زیادہ بیمار ہونے پر ہسپتال‬
‫میں داخل کرایا گیا جبکہ کوئی بھی فرد اتنا بیمار نہیں ہوا کہ اسے ٓائی سی یو میں داخل‬
‫کرایا جاتا۔‬
‫پہلی بار بیمار ہونے پر ‪ 28‬مریضوں کی حالت نازک قرار دی گئی اور انہیں ٓائی سی یو‬
‫میں داخل کرایا گیا تھا۔‬
‫ری انفیکشن گروپ میں کوئی ہالک نہیں ہوا۔‬
‫ماہرین نے کہا کہ اتنے افراد میں محض ‪ 13‬سو ری انفیکشنز کیسز اور ان میں سے بھی‬
‫محض ‪ 4‬کیسز میں بیماری کی شدت زیادہ ہونا انتہائی حیران کن ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪175‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫یہ تحقیق کچھ حد تک محدود تھی‪ ،‬یہ صرف قطر میں ہوئی اور تحقیقی کام ایلفا اور بیٹا‬
‫اقسام پر ہوا‪ ،‬ڈیلٹا اس میں شامل نہیں۔‬
‫سابقہ تحقیقی رپورٹس میں بھی بتایا گیا کہ بیماری سے بننے والی قدرتی مدافعت دوبارہ‬
‫بیماری کا خطرہ کم کرتی ہے۔‬
‫مارچ ‪ 2021‬میں ڈنمارک میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ ‪ 19‬سے‬
‫متاثر ہونے والے بیشتر افراد کو دوبارہ بیماری سے تحفظ ملتا ہے اور بیماری کے خالف‬
‫مدافعت ‪ 6‬ماہ سے بھی زیادہ عرصے تک مستحکم رہتی ہے۔‬
‫قطر میں ہونے والی تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل ٓاف میڈیسین میں شائع‬
‫ہوئے۔‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1173252/‬‬

‫کورونا کی قسم اومیکرون میں ڈیلٹا سے دگنا زیادہ میوٹیشنز ہونے کا‬
‫انکشاف‬
‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪28 2021‬‬

‫— اٹلی کے سائنسدانوں نے اس نئی قسم کی تصویر جاری کی‬

‫تحقیقات | ‪176‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کورونا وائرس کی تشویشناک سمجھی جانے والی نئی قسم اومیکرون کی پہلی تصویر‬
‫سامنے ٓائی ہے جس سے یہ تصدیق ہوتی ہے کہ یہ کووڈ کا بہت زیادہ میوٹیشن واال‬
‫ورژن ہے۔اٹلی کے طبی ماہرین ‪ ‬نے اومیکرون‪ M‬کی تصویر کو شائع کیا۔‬

‫یہ تو پہلے ہی سامنے ٓاچکا تھا کہ اس نئی قسم میں بہت زیادہ میوٹیشنز ہوئی ہیں مگر یہ‬
‫کس حد تک متعدی ہے اور بیماری کی شدت بڑھانے کا باعث تو نہیں‪ ،‬یہ تعین کرنا ابھی‬
‫باقی ہے۔‬
‫اٹلی کے بمبینو گیسو ہاسپٹل کے ماہرین نے اس نئی قسم کی تصویر جاری کی۔‬
‫اس تصویر میں اومیکرون کے اسپائیک پروٹین کی ساخت کو ڈیلٹا قسم کے اسپائیک‬
‫پروٹین کے ساتھ دکھایا گیا ہے‪ ،‬جس سے بہت زیادہ میوٹیشنز کا انکشاف ہوتا ہے۔‬
‫اسپائیک پروٹین وائرس کا وہ اہم ترین حصہ ہے جسے وہ انسانی خلیات میں داخلے کے‬
‫لیے استعمال کرتا ہے اور ویکسینز میں بھی اسے ہی ہدف بنایا جاتا ہے۔‬
‫دنیا بھر کے سائنسدان اومیکرون قسم کے بارے میں تفصیالت جمع کرنے کے لیے مسلسل‬
‫کام کررہے ہیں۔‬
‫یہ نئی قسم سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں سائنسدانوں نے شناخت کی تھی اور اسے ‪26‬‬
‫نومبر کو عالمی ادارہ صحت نے ویرینٹ ٓاف کنسرن یا قابل تشویش قرار دیا تھا۔‬
‫اومیکرون کے کیسز جنوبی افریقہ کے بعد بوٹسوانا‪ ،‬اسرائیل‪ ،‬ہانگ کانگ‪ ،‬بیلجیئم‪،‬‬
‫جرمنی‪ ،‬اٹلی‪ ،‬نیدرلینڈز اور برطانیہ میں دریافت ہوچکے ہیں۔‬
‫اس نئی قسم کے بعد پاکستان سمیت مختلف ممالک نے سفری پابندیوں کو سخت کیا ہے۔‬
‫اطالوی تحقیق میں ثابت ہوا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم کے اسپائیک پروٹین میں ‪43‬‬
‫میوٹیشنز ہوئی ہیں جبکہ ڈیلٹا میں یہ تعداد صرف ‪ 18‬ہے۔‬

‫فوٹو بشکریہ اے این ایس اے‬


‫اس سے قبل تخمینہ لگایا گیا تھا کہ اومیکرون‪ M‬کے اسپائیک پروٹین میں ‪ 32‬میوٹیشنز ہوئی‬
‫ہیں مگر اٹلی کی تحقیق میں یہ تعداد اس سے بھی زیادہ بتائی گئی۔‬
‫تحقیق کے مطابق یہ میوٹیشنز اس حصے میں ہوئی ہیں جو انسانی خلیات سے رابطے میں‬
‫رہتا ہے۔‬
‫مگر محققین نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں یہ زیادہ خطرناک ہے‪ ،‬بس ابھی یہی کہہ‬
‫سکتے ہیں کہ وائرس انسانوں کے مطابق خود کو بدل کر نئی اقسام بنارہا ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ مزید تحقیق سے ہم بتا سکیں گے کہ یہ تبدیلی زیادہ خطرناک ہے یا کم۔‬
‫دوسری جانب موڈرنا نے کہا ہے کہ وہ ضرورت پڑنے پر اومیکرون‪ M‬ویرینٹ سے مقابلے‬
‫کے لیے ‪ 2022‬کے اوائل میں اپنی کووڈ ‪ 19‬ویکسین کے اپ ڈیٹ ورژن کو جاری‬
‫کرسکتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪177‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫موڈرنا کے چیف میڈیکل ٓافیسر پال برٹن نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ہمیں موجودہ‬
‫ویکسین سے ملنے والے تحفظ کے بارے میں ٓانے والے ہفتوں میں معمولم ہوجائے گا‪ ،‬اگر‬
‫اس کے بعد ضرورت محسوس ہوئی تو ہم ‪ 2022‬کے شروع میں نئی ویکسین تیار‬
‫کرسکتے ہیں۔‬
‫ابھی یہ واضح نہیں کہ موجودہ کووڈ ویکسینز اس نئی قسم کے خالف کتنی مؤثر ہیں۔‬
‫موڈرنا کے مطابق وہ اپنی موجودہ ویکسین کی ٓازمائش اس نئی قسم کے خالف کررہی ہے۔‬
‫کمپنی نے ایک بیان میں بتایا کہ ‪ 2021‬کے شروع سے موڈرنا نے نئی اقسام کے حوالے‬
‫سے ایک جامع حکمت عملی پر عمل کیا ہے اور ہم ‪ 60‬سے ‪ 90‬دن کے کلینکل ٹیسٹنگ‬
‫سے نئی اور زیادہ بہتر ویکسین تیار کرنے کی صالحیت رکھتے ہیں۔‬
‫فائزر کی جانب سے بھی کہا گیا ہے کہ ضرورت پڑنے پر وہ ‪ 100‬دن کے اندر اپنی‬
‫ویکسین کے اپ ڈیٹ ورژن کو تیار کرسکتی ہے۔‬
‫جانسن اینڈ جانسن نے بھی اومیکرون قسم کے خالف اپنی کووڈ ویکسین کی افادیت کی‬
‫جانچ پڑتال شروع کردی ہے‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1173253/‬‬

‫تحقیقات | ‪178‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ‪۲۲ | ۱۵۲‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۸‬نومبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬

You might also like