Professional Documents
Culture Documents
Tibbi Tehqeeqat (Weekly 44) 01 November - 07 November 2021 - Issue 149 - Vol 5
Tibbi Tehqeeqat (Weekly 44) 01 November - 07 November 2021 - Issue 149 - Vol 5
ویکلی
وار ہفتہ
ہفتہ
ط ّبیی تحقیقات
تحقیقات ِط ِ ّب
Issue 142 – Vol.
Managing Editor
01ی تحقیقات November 2021 – 07طِ ّب
ویکلی
Mujahid2021
November Ali
+ 92 0333 4576072
عثمان پبلی کیشنزالہورکے زیراہمتمام شائع ہونے واال
ہے!قدرکیجئے ٰ
عظمی صحت نعمت
www.alqalam786.blogspot.com
ہفتہ وارجریدہ
،شمار ۱۴۹ن ن جلد ۵
ومب ر ۲۰۲۱۔ ۰۷ومب ر ۱ ۲۰۲۱
مینجنگ ایڈیٹر:مجاہدعلی
معاون مدیر :حافظ زبیر
جاتاہے ۔یوٹیوب کے ساتھ ساتھ ایڈیٹرآن الئن پڑھا
:ذاہدچوہدری مجلہ
مختلف سوشل میڈیا پربھی شئیرکیاجاتاہے ۔اس کے
عالوہ یہ پاکستان کی جامعات،تحقیقاتی ادارہ
جات،معالجین حکماء ،محققین،فارماسیٹوٹیکل
ادارتی ممبران
انڈسٹری اورہرطرح کی فوڈ انڈسٹری کوبھی ای
میل کیا جاتاہے اورتارکین وطن بھی اس سے
مستفید ہوتے ہیں۔اوریوں تقریبا پورے پاکستان میں
حضرت موالنا حکیم زبیراحمد
اسکی سرکولیشن کی جاتی ہے اورآپکے کاروبار،
رحمت ہللا ادارہ فروغ تحقیق الہور
پراڈکٹ ،سروسزکے فروغ کابہترین ذریعہ ہے
محمدعباس مسلم
وتالیفاتیونیورسٹی
تحقیقیوایم ٹی
شعبہذیشان
شیخ
ماہرانہ مشاورت
اشتہارات ورابطہ یاکسی بھی حکیمبرائے
زبیراحمد
معلومات کے لئے ُ
ڈاکٹرواصف نور
ڈاکٹرمحمدعبدالرحمن
ڈاکٹرمحمدتحسینMujahid Ali 0333
457 6072
ڈاکٹرروشن پیرزادہ
meritehreer786@gmail.com
ڈاکٹرمحمدمشتاق
www.alqalam786.blogspot.com
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تفصیل
ملک میں طبی سہولتوں کی عدم فراہمی
ایڈیٹوریل
پير 1 نومبر 2021
صحت کی سہولتیں عوام کی رسائی سے دور ہو گئی ہیں
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے ساٹھ فی صد ویکسی نیشن والے شہروں سے پابندیاں
اٹھانے کا اعالن کردیا ہے ،ملک بھر میں ان تمام سہولیات کا تسلسل مکمل ویکسین
لگوانے اور ماسک کے الزمی استعمال سے مشروط ہے ۔ وفاقی وزیر اسد عمر کی
سربراہی میں منعقدہ اجالس میں ویکسی نیشن میں کارکردگی دکھانے والے شہروں میں
معامالت زندگی درجہ بدرجہ معمول پر النے کا فیصلہ کیا گیا۔
یہ انتہائی خوش کن اور حوصلہ افزا خبر ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیالئو
میں کمی عوام کے ویکسین لگوانے میں دلچسپی اور تعاون اور حکومتی اقدامات کے
نتیجے میں سامنے آرہی ہے ،معموالت زندگی بحال ہونے جارہے ہیں لیکن دوسری جانب
تحقیقات | 2 جلد ، ۵شمارہ ۱ | ۱۴۹نومبر ۲۰۲۱۔ ۷نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
پاکستان بھر میں ڈنگی کیسز میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ دیکھنے میں ٓا رہا ہے
جس کے باعث اسپتالوں میں مریضوں کے لیے جگہ کم پڑتی جا رہی ہے۔
پچھلے برسوں میں بھی ڈنگی کی تباہ کاریاں بہت زیادہ رہی ہیں ،ان دنوں بھی ملک بھر
میں ڈنگی کے مرض میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ صوبہ پنجاب خاص طور پر اس کا
دارالحکومت الہور ،صوبہ خیبر پختونخوا اور سندھ میں ڈنگی کا شکار ہونے والوں کی
تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اسپتالوں نے مزید مریضوں کو لینے سے انکار کردیا ہے۔
پنجاب کے اسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کے بستر ڈنگی کے متاثرین کے لیے
مختص کر دیے گئے ہیں۔ اسالم ٓاباد میں ڈنگی کے کیس کے خطرناک حد تک جا پہنچنے
کے بعد انسداد ڈنگی مہم شروع کی گئی ہے۔
طبی ماہرین بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پہلے ہی کورونا کی وبا نے
عام ٓادمی کی کمر توڑ رکھی ہے ،عالج معالجہ مہنگا ہے ،ادویات کی قیمتیں بلند ہیں ،جب
گھر میں کوئی بیمار اور بھوکا ہو تو پھر اس کی سوجھ بوجھ ختم ہو جاتی ہے۔ ادویات کی
قیمتوں میں اب تک ساڑھے تین سو فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے اور ادویات عام ٓادمی کی
پہنچ سے دور ہو چکی ہیں ،لوگ عالج نہ ہونے کی وجہ سے موت کے منہ میں جا رہے
ہیں۔
وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی عدم توجہی کی وجہ سے صحت کی سہولتیں عوام کی
رسائی سے دور ہو گئی ہیں۔ پاکستان میں ہیلتھ ایجوکشن کا فقدان ہے ملک کو صحت عامہ
کے حوالے سے بے شمار مسائل درپیش ہیں خطرناک حد تک بڑھتی ہوئی اتائیت کو
روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے اس کے عالوہ اشیاء خورونوش میں
بڑھتی ہوئی خطرناک مالوٹ سے پاکستان میں ہر سو تیزی سے پھیلنے والے التعداد
متعدی امراض لمحہ فکریہ ہیں۔ ادویات یا تو جعلی ہیں یا پھر انتہائی ناقص لیکن حکومت
کا اس طرف کوئی دھیان نہیں۔ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ،ادویات کی قیمتیں کم کرنے
پر حکومت کی کوئی توجہ نہیں ہے۔
پچھلے دنوں 35ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تھا ،لیکن اس کے کچھ دن بعد
ادویات کی قیمتوں میں 15سے 150فیصد مزیداضافہ کر دیا گیا ہے۔ ہمارے ملک کا
غریب طبقہ ادویات کی قیمتیں ادا کرنے سے قاصر ہے ،جس میں شوگر و کینسر سمیت
زیادہ تر ادویات جان بچانے والی ہیں۔ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے نوٹیفکیشن کے
بعد بیشتر ادویات ڈرگ اسٹورز اور مارکیٹ سے غائب ہوجاتی ہیں۔ یہ عمل ایک معمول بن
چکا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت ڈنگی کا ٹیسٹ پرائیوٹ لیب سے 750روپے
میں ہورہا ہے اور اگر مریض کو مزید تفصیالت درکار ہوں تو وہ ٹیسٹ 2900روپے کا
ہے ،اگر پلیٹ لیٹس لگوانے ہیں تو کراس میچ سمیت دیگر ٹیسٹوں پر اٹھنے واال خرچہ لگ
بھگ 31ہزار کا ہے۔
طبی سہولتوں کی عدم فراہمی اپنی جگہ ایک مسئلہ ہے ،دوسری جانب پاکستان میں متعدد
بیماریوں کا پھیالئو جاری ہے ،اور ان کی روک تھام کے لیے حکومتی سطح پر کسی بھی
قسم کی منصوبہ بندی نظر نہیں آتی ہے۔ ملک میں ساالنہ چونسٹھ الکھ بچے جنم لیتے ہیں،
تحقیقات | 3 جلد ، ۵شمارہ ۱ | ۱۴۹نومبر ۲۰۲۱۔ ۷نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
جن میں سے 4الکھ 29ہزار بچے اپنی پہلی سالگرہ نہیں دیکھ پاتے اور یہ مائوں کی گود
میں دم توڑ دیتے ہیں۔
انھیں میں سے 2الکھ 90ہزار 393بچے پہلے ہی مہینے میں دم توڑ جاتے ہیں ،پاکستان
میں ایک ماہ میں کم عمر ی میں جاں بحق ہونے والے بچوں کا تناسب عالمی معیار سے
کہیں زیادہ ہے بلکہ شرمناک حد تک زیادہ ہے اس کی کئی وجوہات ہیں 40فیصد بچے
ایکسپسویا Acphyxyaپری میچور پیدائش کے باعث جاں بحق ہوتے ہیں۔ 21فیصدبرتھ
اور 18فیصد انفیکشن کے باعث جاں بحق ہوجاتے ہیں جب کہ ایک سال سے کم عمر
بچوں میں سے 60فیصد تو ان پیدائشی امراض کی وجہ سے دنیا چھوڑ دیتے ہیں جن کا
ذکر ہم اوپر کر چکے ہیں جب کہ مزید17.7فیصد نمونیا اور 11.3فیصد ڈائریا کے باعث
مرتے ہیں۔
بڑی تعداد میں اسہال اور ملیریا سے مرنے والے بچے ہوتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے
اسہال اور ملیریا کی بیماریوں پر کوئی کنٹرول نہیں ان دونوں امراض سے مرنے والے
بچوں کا تناسب 1الکھ 30ہزار کے لگ بھگ ہے جو عالمی تناسب سے کہیں زیادہ ہے۔
پاکستان میں ہر سال 1الکھ 48ہزار سرطان کے نئے مریض سامنے ٓاتے ہیں ،تاہم مریضوں
کی اصل تعداد کا کوئی پتہ نہیں اس بارے میں بھی ہمارے پاس جامع اور قابل اعتماد اعداد
و شمار کا فقدان ہے۔
پاکستان میں سرطان کی سب سے عام وجہ پھیپھڑوں اور منہ کا سرطان ہے۔ ان دونوں کا
تعلق سگریٹ نوشی سے ہے ،لیکن سگریٹ نوش ہیں کہ کچھ سننے کو تیار نہیں۔ ان کے
خیال میں موت تو برحق ہے زندگی کے غموں کو سگریٹ کے مرغولوں Šمیں اڑایا جاسکتا
ہے مگر ایسا ہوتا نہیں۔ سگریٹ تو جل کر دھوئیں میں بدل جاتی ہے مگر انسانی پھیپھڑوں
پر بھی ایسے داغ چھوڑ دیتی ہے جو اسے وقت سے پہلے فرشتہ اجل کے حوالے کر دیتی
ہے۔
عالمی اداروں اور خود مقامی ماہرین کے مطابق ہیپا ٹائٹس کے پھیالئو کی دو بڑی
وجوہات ہیں۔ طبی ٓاالت کا صحیح طریقے سے جراثیموں سے پاک نہ ہونا ،سرنجوں کا
دوبارہ استعمال اور گندا پانی اس کی بڑی وجوہات ہیں اور یہی دراصل اس کے انفیکشن کا
بڑا سبب ہے۔ بریسٹ کینسر پاکستان میں عام ہے یہ ہر سال 40ہزار خواتین کی جانیں لے
لیتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت اس کے پھیالئو کے بارے میں کئی مرتبہ خبردار کر چکا ہے۔ خطرے
کی گھنٹیاں ہمارے ذہنوں میں گونج رہی ہیں۔ سرطان کی ایک قسم اب بچوں کو بھی معاف
نہیں کر رہی اور نوجوان بچیاں بھی اس مرض میں مبتال ہو رہی ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق 10کروڑ خواتین میں سے کم و بیش 1کروڑ خواتین کا اپنی زندگی
میں ایک مرتبہ کینسر میں مبتال ہونے کا اندیشہ ہے یعنی ہر 10ویں عورت یا بچی کینسر
کا شکار بن سکتی ہے چنانچہ کینسر پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں
بیماریوں کا پھیالئو جاری ہے لیکن ان کی روک تھام کے لیے کوئی منصوبہ بندی
حکومتی سطح پر نظر نہیں آتی ہے ۔
تحقیقات | 4 جلد ، ۵شمارہ ۱ | ۱۴۹نومبر ۲۰۲۱۔ ۷نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
دوسری جانب ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اور ایکس چینج ریٹ تاریخ کی بلند
سطح پر پہنچنے کے بعد عام ٓادمی سخت مشکالت سے دوچار ہے۔ پٹرول اور ڈالر کی
قیمتیں ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہیں ،جس سے مزدور طبقہ زیادہ متاثر ہو رہا ہے ،اس
محدود ٓامدنی اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں ٓائے روز اضافے نے نہ صرف
پسماندہ بلکہ متوسط طبقوں کو بھی متاثر کیا ہے۔
پٹرول اور ڈالر کی قیمت میں اضافے کو عام طور پر مہنگائی میں اضافے سے تعبیر کیا
جاتا ہے ،یہی وجہ ہے کہ جب بھی ملک میں پٹرولم مصنوعات یا ڈالر کی قیمت بڑھی،
دودھ ،دہی ،گھی ،تیل ،دال سمیت بیشتر اشیا کی قیمتوں میں بھی اضافہ سامنے ٓایا۔ صرف
دال مونگ ہی ڈھائی سو روپے کلو ہے ،اگر ہم ٓادھا کلو دال پکائیں تو باقی گھی ،تیل،
نمک ،مرچ بھی چاہیے ،روٹی کے لیے ٓاٹا بھی پچھتر روپے فی کلو ہے ،غریب ٓادمی کے
لیے تو دو وقت کی روٹی ،کھانا مشکل ہوگیا ہے۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق رواں مالی سال حکومت نے پٹرولیم لیوی کا ہدف چھ سو ارب
روپے رکھا ہے جب کہ بین االقوامی مارکیٹ میں بھی خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو
رہا ہے ،ساتھ ہی یہاں ڈالر کی قیمت بھی بڑھ رہی ہے ،اس لیے حکومت کو بھی مہنگا تیل
خریدنا پڑ رہا ہے ،جہاں تک ڈالر کی قیمت میں اضافے کی بات ہے تو ہمیں ڈالرز کی
ضرورت ہے ،اگرچہ ہماری ترسیالت زر اور برآمدات چار ارب ڈالر ماہانہ سے زائد ہیں،
لیکن معاشی بحالی کے نتیجے میں درٓامدات میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو رہا ہے ،ساتھ
ہی افغانستان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر بھی ڈالر کی طلب اور قیمت میں اضافہ
دیکھا گیا ہے۔
اس وقت مہنگائی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے ،اور تاحال حکومت اس پر قابو
پانے میں ناکام نظر آرہی ہے ،دوسری جانب صحت کا شعبہ مکمل طور پر نظرانداز
کردیا گیا ہے ،جس کی وجہ عالج و معالجے کی سہولتیں ملک میں نہ ہونے کے برابر رہ
گئی ہیں ۔ عام آدمی کی مشکالت کو کم کرنے کے لیے حکومتی سطح پر جنگی بنیادوں پر
اقدامات اٹھانا وقت کی اہم ترین ضرورت بن چکا ہے ،ہم ارباب اختیار سے توقع رکھتے
ہیں کہ وہ عوام کی مشکالت کا ادراک کرتے ہوئے مسائل کا حل نکالنے کی اپنی مخلصانہ
کوششوں کو بروئے کار الئیں۔
https://www.express.pk/story/2242212/268/
اکثر اوقات صرف نوجوان افراد ہی جم جانے کو ضروری سمجھتے ہیں اور جیسے ہی
لوگ بڑی عمر کے ہونے لگتے ہیں انھیں اپنی فٹنس کی فکر ختم ہوجاتی ہے اور وہ
ورزش ترک کردیتے ہیں۔ حاالں کہ حقیقت یہی ہے کہ60سال کی عمر میں بھی ورزش
کرنے سے بہت فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔
ایک بین االقوامی جامعہ کے تحقیقی معالعہ سے معلوم ہوا ہے کہ بڑھاپے میں بھی ِجم جا
کر مسلز بنائے جاسکتے ہیں۔ اس سوچ کو صحیح ثابت کرنے کے لیے یونیورسٹی کی
ایک ٹیم نے مردوں کے مسلز بنانے کی صالحیت کا موازنہ کیا۔ انھوں نے 60سال سے
زائد عمر کےافراد کو دو گروپوں میں تقسیم کیا۔ ایک گروپ میں60 سال سے زائد عمر
کے وہ افرادتھے جو20سال سے مستقل ہفتے میں کم سے کم دو بار ورزش کرتے تھے
اور دوسرے گروپ میں وہ لوگ شامل تھے جو ورزش کرنے کا مستقل کوئی معمول نہیں
رکھتے تھے۔
ورزش اور خصوصا ً ویٹ لفٹنگ (وزن اٹھانا) کا تربیتی سیشن کروانے سے 48گھنٹے قبل
شرکاء کو ٓائسوٹوپ ٹریسر مشروب پالیا گیا اور ان کے مسلزکی بایوپسی کروائی گئی۔
وزن اٹھانے کی ورزش کے بعد ان کی دوبارہ بائیوپسی کروائی گئی تو محققین کو یہ
دیکھنے کو مال کہ ورزش کے بعد دونوں گروپوں کے شرکاء کے مسلز میں مساوی مقدار
میں پروٹین تیار ہو رہی تھی۔
یونیورسٹی کے لیکچرر ،پی ایچ ڈی کے سربراہ محقق لی برین کا کہنا تھا’’ ،ہمارا مطالعہ
واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ٓاپ اپنی پوری زندگی
https://www.express.pk/story/2241730/9812/
نیند کی کمی کے سب سے عام نقصانات میں سستی ،سر درد ،ذہنی بے چینی ،چڑچڑا پن
اور ڈپریشن شامل ہے ،حال ہی میں ماہرین نے اس کے ایک اور طبی نقصان کی طرف
اشارہ کیا ہے۔
حال ہی میں امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ نیند کی کمی درست
انداز سے چلنے ،رکاوٹوں سے بچنے اور توازن برقرار رکھنے جیسی صالحیتوں کو
متاثر کرتی ہے۔
امریکا کی یونیورسٹی ٓاف میری لینڈ اسکول ٓاف میڈیسین کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ
کسی شخص کی نیند اور اس کے چلنے کے انداز میں تعلق موجود ہے ،ماہرین نے بتایا کہ
نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ چال ایک خود کار عمل نہیں اور وہ نیند کی کمی سے متاثر
ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مثالی منظرنامہ تو یہ ہے کہ ہر فرد رات کو 8گھنٹے کی نیند کو یقینی
بنائے مگر اگر ایسا ممکن نہ ہو تو جس حد تک ممکن ہو اس کی تالفی ہفتہ وار تعطیل کے
دوران کرنے کی کوشش کریں۔
اس سے پہلے سائنسدانوں کا خیال تھا کہ انسانوں کے چلنے کا انداز ایک مکمل خود کار
عمل ہے ،ہم خود کو اس سمت کی جانب بڑھاتے ہیں جہاں ہم جانا چاہتے ہیں اور جسم خود
کار طور پر ذہن کی مدد سے اس پر کنٹرول حاصل کرلیتا ہے۔
مگر اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ یہ درست نہیں ،ہمارا دماغ راستے کے بصری یا سننے
کے اشاروں پر ردعمل ظاہر کرتا ہے اور اس کے مطابق چلنے کی رفتار کو کم یا بڑھاتا
ہے۔
مثالی دماغی طاقت کے لیے بالغ افراد کو ہر رات کم از کم 8گھنٹے نیند کی ضرورت
ہوتی ہے جبکہ اسکول جانے کی عمر کے بچوں کے لیے یہ دورانیہ 9سے 12گھنٹے
ہونا چاہیے اور نوجوانوں کو 8سے 10گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔
ویب ڈیسک
اکثر مرد اپنے بال گرنے کی وجہ سے بے حد پریشان رہتے ہیں ،بال گرنے کا یہ عمل
بعض اوقات نہایت کم عمری میں بھی شروع ہوجاتا ہے اور اب ایک ڈاکٹر نے اس کی
وجہ بتائی ہے۔
مردوں کے بعض اوقات 20اور 30سال کی عمر کے بعد ہی بال اس تیزی سے گرنا
شروع ہو جاتے ہیں کہ وہ گنج پن کا شکار ہو جاتے ہیں ،ماہر جلدی امراض ڈاکٹر کرن
کے مطابق زیادہ مردوں کو کم عمری میں ہی گنج پن کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ایک اور ملک میں 5سالہ بچوں کے لیے سائنوویک ویکسین کی
منظوری
ویب ڈیسک
عبیر مرزا
01/11/2021
دنیا بھر میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد
ایک ارب سے زیادہ ہے۔ ایسوسی ایشن فارسموکنگ الٹرنیٹوز پاکستان
اسالم آباد (یکم نومبر :)2021ملک بھرمیں سگریٹ نوشی کرنے والوں کی بڑھتی ہوئی
تعداد پر گہری تشویش
کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانیوں کو سگریٹ چھوڑنے کی ضرورت سے آگاہ کرنے کے
لیے ملک بھر میں ٓاگاہی مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ایسوسی ایشن فارسموکنگ الٹرنیٹوزŠ
پاکستان ملک بھر میں سگریٹ نوشی کرنے والوں کو مشاورت اور مدد فراہم کرنے کے
لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعے 10الکھ تمباکو نوشی کرنے والوں کی زندگیوں سے
سگریٹ کو ہٹانے میں مدد فراہم کرے گی۔ برطانیہ میں ہر سال اکتوبر کے مہینے میں
تمباکو نوشی کرنے والے افراد کو تمباکو نوشی چھوڑنے کے لیے ایک مہم منعقد کیا جاتی
ہے۔ اس سال اس مہم کے بہت عمدہ نتائج سامنے ٓائے۔ اس سال نومبر ۲۰۲۱میں پاکستان
میں بھی اسی طرح کی مہم شروع کرنے کا عزم کیا گیا ہے تاکہ لوگوں میں ٓاگاہی پیدا کی
جا ئے اور ان کی صحت کو بہتر بنایا جا سکے۔ تقریبا ً تمام سگریٹ نوشی کرنے والےافراد
سگریٹ سے وابستہ خطرات کو سمجھتے ہیں لیکن ان کا استعمال اس وقت تک جاری
رکھتے ہیں جب تک کہ وہ قلبی امراض ،کینسر یا سگریٹ کے استعمال سے وابستہ دیگر
بیماریوں کا شکار نہ ہو جائیں۔
ایسوسی ایشن فار سموکنگ الٹرنیٹس پاکستان جیسی تنظیموں اور ریگولیٹری اتھارٹیز کا
کردار ہے کہ وہ ابھی لوگوں کو سگریٹ چھوڑنے پر مجبور کریں ،ان خیاالت کا
اظہار ایسوسی ایشن فارسموکنگ الٹرنیٹس Šپاکستان کے بانی اور سی ای او عبیر مرزا نے
کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسوسی ایشن فارسموکنگ الٹرنیٹیوز Šپاکستان تمباکو کنٹرول کی
پالیسیوں اور حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کی حمایت کرتی ہے ،تاہم
گزشتہ دہائی کے دوران سگریٹ کے استعمال کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ ان سے
مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوئے۔ تازہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ عالمی سطح پر
تمباکو نوشی کی شرح میں کمی کے باوجود ،تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد اب بھی
ایک ارب سے زیادہ ہے ،جن میں سے 80فیصد کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک ہیں،
اس ٓاگاہی مہم کے ذریعے ایسوسی ایشن فارسموکنگ الٹرنیٹس Šپاکستان کا مقصد سگریٹ
نوشی کے مضر صحت اثرات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے جن سے برطانیہ ،یورپ
اور جاپان جیسے دیگر ممالک کامیاب رہے ہیں۔ ایسوسی ایشن فار سموکنگ الٹرنیٹیوز
پاکستان ہم خیال افراد کا ایک اتحاد ہے ،جو پاکستان میں سگریٹ نوشی کی شرح کو نمایاں
طور پر کم کرنے میں مدد کرنے کے لیے تمباکو نوشی کرنے والوں اور پالیسی سازوں
کے درمیان سائنسی طور پر ثابت شدہ تمباکو نوشی کے متبادل ذرائع کو اپنانے کی وکالت
کرتا ہے۔
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202111-127413.html
ویب ڈیسک
نومبر 01 2021
فائزر /بائیو این ٹیک کی کووڈ 19کی تیسری خوراک بیماری سے ہسپتال میں داخلے اور
موت کا خطرہ نمایاں حد تک کم کرتی ہے۔
یہ بات ویکسین کی تیسری خوراک کی افادیت پر ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے
ٓائی۔
ریسرچ انسٹیٹوٹ کی اس تحقیق میں Clalitامریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی اور اسرائیل کے
ملک گیر سطح پر ویکسین کی اضافی خوراک کی افادیت کی جانچ پڑتال کی گئی۔
اسرائیل میں ساڑھے 7الکھ افراد کو فائزر ویکسین کا بوسٹر ڈوز دیا گیا تھا۔
تحقیق کے لیے اس ڈیٹا کی جانچ پڑتال سے ثابت ہوا کہ ویکسین کی اضافی خوراک سے
کووڈ سے منسلک خطرات میں خطرہ 2خوراکوں کے مقابلے میں نمایاں حد تک کم ہوجاتا
ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اس اضافی خوراک کی ہسپتال میں داخلے کا خطرہ 93فیصد،
بیماری کی سنگین شدت کا امکان 92فیصد اور کووڈ کے باعث موت کا خطرہ 81فیصد
تک کم ہوجاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق بوسٹر ڈوز سے ملنے واال تحفظ بہت زیادہ ٹھوس ہے مگر ویکسین کی
2خوراکیں استعمال کرنے والے افراد میں بھی بیماری سے الحق خطرہ بہت زیادہ نہیں
ہوتا۔
مثال کے طور پر ویکسین کی 2خوراکیں استعمال کرنے کے بعد 10الکھ میں سے کووڈ
سے متاثر کر ہالک ہونے والے کی تعداد صرف 44تھی جبکہ بوسٹر ڈوز گروپ میں یہ
تعداد محض 7تھی۔
https://www.dawnnews.tv/news/1171769/
کیا سویابین سے دمے کی شدت کم ہوسکتی ہے؟
ویب ڈیسک
خمیر شدہ سویابین فوڈ سپلیمنٹ کے استعمال سے چوہوں میں سانس کی نالی میں الرجی کم
)ہوتی دیکھی گئی
اوساکا :جاپانی سائنسدانوں نے چوہوں پر تجربات سے معلوم کیا ہے کہ خمیر شدہ
سویابین کی غذائی مصنوعات سے دمے کی عالمات اور شدت میں کمی ٓاتی ہے ،تاہم
انہوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان نتائج کی انسانوں میں تصدیق ہونا باقی ہے۔
تجربات کے دوران چوہوں کو خمیری سویابین سے بنا ہوا ایک غذائی سپلیمنٹ کھالیا گیا
.جو ’’اِمیوبیلنس‘‘ کے نام سے دستیاب ہے
نظام
ِ اس سپلیمنٹ میں ’ٓائسوفلیوونز‘ کہالنے والے اہم غذائی اجزاء شامل ہوتے ہیں جنہیں
ہاضمہ کے عالوہ دماغ اور ہڈیوں کےلیے بھی مفید سمجھا ہے جبکہ یہ کینسر کی بعض
اقسام کے خالف بھی مؤثر پایا گیا ہے۔
حالیہ برسوں میں کچھ تحقیقات کے دوران معلوم ہوا تھا کہ سویابین کے استعمال سے دمے
کی شدت بھی کم ہوتی ہے ،لیکن اس حوالے سے 2015میں شائع ہونے والی ایک طویل
طبّی ٓازمائش بے نتیجہ ثابت ہوئی۔
اسی تسلسل میں ریسرچ جرنل ’’نیوٹریئنٹس‘‘ کے تازہ شمارے میں اوساکا یونیورسٹی کے
ماہرین کی تحقیق شائع ہوئی ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ سویابین والے فوڈ سپلیمنٹ کے
استعمال سے چوہوں میں سانس کی نالی میں الرجی کم ہوتی دیکھی گئی۔
اس کے عالوہ ،دمے سے متعلق خون کے سفید خلیات (اِیوسینوفلز) ،پھیپھڑوں کی رگوں
میں سوزش اور بلغم بننے کی مقدار میں بھی کمی کا مشاہدہ ہوا۔
بظاہر ایسا لگتا ہے کہ دمہ اور سانس کی دیگر تکالیف میں خمیر شدہ سویابین میں شامل
فائبرز کوئی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اس حوالے سے انہوں نے مزید محتاط اور فیصلہ کن انسانی تحقیقات کی ضرورت پر زور
دیا ہے تاکہ دمے کی صورت میں سویابین کے فوائد کی حتمی طور پر تائید یا تردید
ہوسکے
۔
https://www.express.pk/story/2242426/9812/
ویب ڈیسک
میساچیوسٹس :مختلف تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ نیند ہماری یادوں کو
محفوظ کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ،رات کی مکمل نیند سے مختلف دماغی افعال
بہتر ہوتے ہیں جو یادداشت کے لیے اہم کردارادا کرتے ہیں۔
نیند کی کمی کے سب سے عام نقصانات میں سستی ،سر درد ،ذہنی بے چینی ،چڑچڑا پن
شامل ہے ،حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں ماہرین نے اس کے ایک اور طبی نقصان
کی طرف اشارہ کیا ہے۔
امریکی سائنسدانوں کے مطابق لمبی اور بھرپور نیند لینے والے بچوں کے لئے بعد کی
عمر میں موٹاپے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
ٓان الئن ریسرچ جرنل سلیپ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے
میساچیوسٹس جنرل ہاسپٹل میں 2016سے 2018کے درمیان پیدا ہونے والے 298بچوں
کو اس مطالعے کے لئے رجسٹر کیا۔
اس تحقیق میں بچوں میں سونے جاگنے کے اوقات پر نظر رکھنے کے لئے انہیں ہلکی
پھلکی اسمارٹ گھڑیاں پہنائی گئیں۔ بچوں کے والدین سے کہا گیا کہ وہ بھی ان بچوں کے
کھانے پینے اور سونے جاگنے کے روزمرہ کے اوقات ڈائری میں مرتب کریں۔
اس دوران دیکھا گیا کہ جن بچوں نے شام 7بجے سے صبح 8بجے کے درمیان سکون کی
نیند لی تو ان کا ٓائندہ دو سے تین سال میں وزن معمول کے قریب رہا۔
ڈاکٹر سوزین ریڈالئن کے مطابق یہ بچوں میں نیند اور موٹاپے کے حوالے اب تک کی
سب سے محتاط تحقیق بھی ہے کیونکہ اس میں صرف والدین کی فراہم کردہ معلومات پر
انحصار نہیں کیا گیا بلکہ بچوں پر اسمارٹ واچز کے ذریعے بھی نظر رکھی گئی۔
آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ تندرست بچے اپنی زندگی کے پہلے چند مہینوں میں زیادہ تر
سوئے رہتے ہیں ،بعض بچے گہری نیند سوتے ہیں اور شور ان کی نیند میں رخنہ نہیں
ڈالتا لیکن بعض بچوں کی ٓانکھ فوراً کھل جاتی ہے۔ لہٰ ذا بچے کو ہمیشہ ایسی جگہ سالیا
جائے جہاں شورشرابہ نہ ہو اور اگر ہو بھی تو اس کے ہونے کا امکانات بھی کم ہوں۔
https://urdu.arynews.tv/childrens-sleep-dangerous-diseases-parents-
beware/
بھارتی شراکت سے تیار کووڈ ویکسین کے ایک ملک میں استعمال کی
منظوری
ویب ڈیسک
https://urdu.arynews.tv/novavax-vaccine-gets-authorization/
ویب ڈیسک
نومبر 2 2021
کووڈ 19کی وبا کو 2سال گزرنے کے بعد اب بھی اس کے بارے میں مختلف تحقیقات
جاری ہیں اور حال ہی میں ماہرین نے جاننے کی کوشش کی کہ اس وبا سے بچانے والی
اینٹی باڈیز جسم میں کب تک برقرار رہتی ہیں۔
بین االقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ کے کنگز کالج لندن کی تحقیق میں شامل
ماہرین کا کہنا تھا کہ ہمارے ڈیٹا اور دیگر حالیہ تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ
وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں وقت کے ساتھ کمی ٓاتی ہے مگر وائرل
ذرات اور متعدی وائرس کے خالف اینٹی باڈیز سرگرمیاں بیماری کے 10ماہ بعد بھی
دریافت ہوسکتی ہیں۔
اس تحقیق میں 38ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جو برطانیہ میں کرونا وائرس کی پہلی
لہر کے دوران کووڈ سے متاثر ہوئے تھے ،ان افراد کے خون کے نمونوں میں اینٹی باڈیز
کی جانچ پڑتال کی گئی۔
تحقیق میں شامل کچھ ماہرین نے ایک سابقہ تحقیق میں دریافت کیا تھا کہ اینٹی باڈی کی
سطح بیماری کے 3سے 5ہفتے بعد عروج پر پہنچ کر گھٹنا شروع ہوتی ہے ،مگر اس
وقت یہ واضح نہیں تھا کہ اس کمی کا سلسلہ 3ماہ بعد بھی برقرار رہتا ہے یا نہیں۔
ویب ڈیسک
نومبر 2 2021
بچوں کے پیٹ کے کیڑے ان کی نشونما کو بری طرح متاثر کرسکتے ہیں ،ان کے قد کا
بڑھنا رک سکتا ہے یا پھر وزن میں اضافہ ہونا رک سکتا ہے۔
انور خان
تحقیقات | 26 جلد ، ۵شمارہ ۱ | ۱۴۹نومبر ۲۰۲۱۔ ۷نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
نومبر 2 2021
ض قلب (این آئی سی وی ڈی) نے پہال اسٹروک انٹروینشن قومی ادارہ برائے امرا ِ
پروسیجر سرانجام دے کر کارڈیک ہیلتھ کیئر میں ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔
پروفیسر عرفان لطفی (انٹروینشنل ریڈیالوجسٹ ،این آئی سی وی ڈی) نے اپنی ٹیم کے
ہمراہ 48سالہ خاتون پر یہ کامیاب پروسیجر سرانجام دیا۔
ڈاکٹر عرفان لطفی نے بتایا کہ پروسیجر بغیر کسی پیچیدگی کے کامیابی کے ساتھ سرانجام
دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مریضہ صوفیہ کو آدھے گھنٹے کی دائیں طرف کی
کمزوری اور چہرے کی بے ترتیبی کے ساتھ این آئی سی وی ڈی ایمرجنسی کے شعبے
میں الیاگیا تھا اور ہم نے فوری طور پر مریضہ کا سی ٹی اسکین اور سی ٹی انجیوگرام کیا
اور بعد میں مریضہ کو کتیھ لیب میں منتقل کیا گیا۔
عالج کے دوران مریضہ کے دماغ میں اسٹنٹ ڈال کر جمے ہوئے خون کا لوتھڑا نکاال
گیا ،ڈاکٹر لطفی نے مزید بتایا کہ عالج کے بعد مریضہ طبّی لحاظ سے بہتر ہے اور وہ
مکمل طور پر صحت یاب ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فالج کے حملے کے دوران پہلے چھ گھنٹے انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے
ہیں ،اسی دورانیے میں خون کی جمی ہوئی گٹھلی کو انٹروینشن طریقہ کار کی مدد سے
باہر نکاال جا سکتا ہے اور مریض کافی پیچیدگیوں سے محفوظ رہ سکتا ہے
ڈاکٹر عرفان لطفی نے بتایا کہ یہ تشویشناک ہے کہ پاکستان میں اموات کی دوسری بڑی
تعالی فضل و کرم سے اب این آئی سی وی
ٰ وجہ فالج اور مناسب آگاہی کا فقدان ہے لیکن ہللا
ڈی کراچی میں اس بالکل مفت انٹروینشنل اسٹروک ٹریٹمنٹ سے ہزاروں مریض مسفید
ہوسکے گے اور زندگی بھر کی معذوری سے بچ جائیں گے۔
01/11/2021
اسالم ٓاباد( :مانیٹرنگ ڈیسک) نیند کی کمی کے سب سے عام نقصانات میں سستی ،سر
درد ،ذہنی بے چینی ،چڑچڑا پن اور ڈپریشن شامل ہے ،حال ہی میں ماہرین نے اس کے
ایک اور طبی نقصان کی طرف اشارہ کیا ہے۔حال ہی میں امریکا میں کی جانے والی ایک
01/11/2021
اسالم ٓاباد( :مانیٹرنگ ڈیسک) اکثر مرد اپنے بال گرنے کی وجہ سے بے حد پریشان رہتے
ہیں ،بال گرنے کا یہ عمل بعض اوقات نہایت کم عمری میں بھی شروع ہوجاتا ہے اور اب
ایک ڈاکٹر نے اس کی وجہ بتائی ہے۔مردوں کے بعض اوقات 20اور 30سال کی عمر
کے بعد ہی بال اس تیزی سے گرنا شروع ہو جاتے ہیں کہ وہ گنج پن کا شکار ہو جاتے
،ہیں
ماہر جلدی امراض ڈاکٹر کرن کے مطابق زیادہ مردوں
کو کم عمری میں ہی گنج پن کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ڈاکٹر کرن کے مطابق
پہلے 50اور 60سال کی عمر کے بعد مردوں میں گنج پن کی شکایت پائی جاتی تھی۔
انہوں نے مردوں میں بال گرنے کی چند وجوہات بتائی ہیں جن میں سے ایک غذا میں
چینی کا زیادہ استعمال ہے۔ڈاکٹر کرن کا کہنا ہے کہ کاربو ہائیڈریٹس والی غذائیں زیادہ
مقدار میں کھانے ،پروٹین پأوڈر کا استعمال ،تھائی رائیڈ کا متاثر ہونا یا پھر وٹامن کی کمی
بھی بال گرنے کا باعث بن سکتی ہے۔انہوں نے بالوں کے عالوہ جلد کی حفاظت کے لیے
بھی وٹامن سی کے استعمال کا مشورہ دیا ہے۔ وٹامن سی ایک طاقتور اینٹی ٓاکسیڈنٹ ہے
جو جلد کو خراب ہونے اور جھائیاں پڑنے سے بچاتا ہے۔ڈاکٹر کرن کا کہنا ہے کہ غذا میں
وٹامن سی سے بھرپور کھانوں کا استعمال کرنا چاہیئے اور وٹامن سپلیمنٹس بھی لینے
چاہئیں
تحقیقات | 30 جلد ، ۵شمارہ ۱ | ۱۴۹نومبر ۲۰۲۱۔ ۷نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202111-127434.html
عمران قریشی
بی بی سی ہندی
2نومبر 2021
پنی
ت راجکمار کو جم میں ورزش کرتے ہوئے سینے میں درد کی شکایت ہوئی تھی ،اس وقت
انھوں نے اپنے فیملی ڈاکٹر اور مشہور ماہر قلب رامنا راؤ سے رابطہ کیا تھا۔
ڈاکٹر راؤ نے میڈیا کو بتایا کہ ’میں نے ان کی نبض اور بلڈ پریشر کا جائزہ لیا تھا تو وہ
دونوں نارمل تھے۔ میں نے ان سے پوچھا کہ انھیں اتنا پسینہ کیوں آرہا ہے تو انھوں نے
بتایا کہ جم میں انھیں بہت پسینہ آتا ہے۔ میں نے ان کی ای سی جی کروائی اور فوراً ہسپتال
جانے کے لیے کہا۔‘
وکرم ہسپتال میں کارڈیولوسجٹ ڈاکٹر رنگناتھ نائیر کے مطابق ’پنیت کو راستے میں ہی
دل کا دورہ پڑ گیا اور ان کو بچانے کی ساری کوشیشیں ناکام رہیں۔‘
،تصویر کا ذریعہ@SIDHARTH_SHUKLA
ٹی وی اور فلم اداکار سدھارت شکال کی 40برس کی عمر میں اچانک موت ہوگئی تھی
باہر سے اچھا دکھائی دینے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کا دل بھی صحت مند ہے :ڈاکٹر
منجو ناتھ
ورزش کتنی دیر تک کرنی چاہیے؟
ڈاکٹر منجوناتھ کہتے ہیں کہ یہ زیادہ تناؤ والی ورزش کرنے سے پہلے دل کی جانچ کرانی
چاہیے۔
ان کا مزید کہنا ہے ’جم جاتے ہی ’ہائی انٹینسٹی ورک آؤٹ‘ شروع نہیں کرنا چاہیے۔ جم
جا کر ہلکی پھلکی ورزش کر کے پہلے جسم کو وارم اپ کرنا چاہیے۔ اور مشکل اور
زیادہ تناؤ والی وزرش روزانہ نہیں کرنی چاہیے۔ ایسا کرنا دل سے جڑے مسائل کی
شروعات ہو سکتا ہے۔‘
فزیوتھیراپسٹ یا ورزش کے ذریعے عالج کرنے والوں کا خیال ہے کہ جم میں ٹریننگ
کرنے کے لیے ایک معمول ضروری ہے کہ آپ کی جسمانی صالحیت کے مطابق کون
سی ورزش کرنی ہے اور کون سی نہیں۔
جم میں ورزش کرتے وقت اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ آپ اپنے جسم کی صالحیت
کے مطابق ورزش کررہے ہیں
جم میں ڈاکٹر کی کتنی ضرورت؟
ڈاکٹر منجوناتھ کا کہنا ہے کہ جم میں لوگوں کی صحت پر نظر رکھنے کے لیے ایک
ڈاکٹر ضرور ہونا چاہیے۔
اس بارے میں ان کا کہنا تھا ’میں تو یہ صالح دوں گا کہ جم میں ایسے ڈاکٹر ہونے چاہییں
جو ایمرجنسی کی صورت میں الئف سپورٹ فراہم کرنے والے آالت چال سکیں۔ اور اگر
ضرورت پڑے تو دل کو دوبارہ حرکت میں النے کے لیے ڈیفیبریلیٹر شاک دے سکیں۔‘
ڈاکٹر منجوناتھ مزید کہتے ہیں ’اگر پنیت راجکمار دس منٹ پہلے ہسپتال پہنچ گئے ہوتے
تو شاید انھیں بچایا جا سکتا تھا۔ ہمارے پاس ایسے مریض آئے ہیں جو الئن میں انتظار کر
رہے تھے اور انھیں یہ شاک دیا گیا تو وہ بچ گئے۔ اور اس کے بعد بیس سے تیس سال تک
زندہ رہے۔‘
ہیروئن سے کون واقف نہیں مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ 19ویں صدی کی آخری دہائی میں
پہلی بار ایک لیبارٹری میں تیار کیے جانے کے چند برس بعد تک اسے کھانسی اور گلے
کی خراش کے لیے بنائی جانے والی ادویات میں استعمال کیا جاتا تھا۔
آج ایک صدی سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد ہیروئن دنیا کی بدنام ترین نشہ آور
اشیا میں سے ایک ہے اور اس کا استعمال غیر قانونی ہے۔ گذشتہ 20برس میں صرف
امریکہ میں اس کے زیادہ مقدار میں استعمال کی وجہ سے ایک الکھ 30ہزار سے زیادہ
افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
آخر ہیروئن کیسے وجود میں آئی اور پھر اس پر پابندی کیوں لگائی گئی؟
ہیروئن کا کیمیائی نام ڈائیسیٹیلمورفین ہے۔
محققین نے اسے پہلے جانوروں ،پھر بائر کمپنی کے مالزمین اور آخر میں برلن میں عام
لوگوں پر آزمایا۔
'دی کنورسیشن' میں ،لوپیز منوز اور االمو لکھتے ہیں کہ کھانسی کو دبانے والی یہ دوا
تجارتی کامیابی تھی اور پوری دنیا کے لوگ اسے استعمال کر رہے تھے۔ بائرن
لیورکروسن کی دستاویزات کے مطابق 1899تک کمپنی 20سے زائد ممالک میں ہیروئن
فروخت کر رہی تھی۔
ہرزبرگ اور ہمفریز کے مطابق ہیروئن امریکہ میں عام دکانوں میں فروخت ہوتی تھی اور
اسے بچے بھی خرید سکتے تھے۔
یہاں تک کہ سنہ 1914تک مریضوں کو ہیروئن خریدنے کے لیے ڈاکٹر کے نسخے کی
بھی ضرورت نہیں پڑتی تھی۔
ہمفریز کے مطابق،اس وقت ہیروئن صرف کھانسی کے عالج میں ہی نہیں استعمال ہو رہی
تھی بلکہ اسے مارفین اور شراب نوشی کی لت کے عالج میں بھی استعمال کیا گیا لیکن
ڈاکٹروں نے جلد ہی اس خیال کو ترک کر دیا۔
کہ مریض ضرورت سے زیادہ خوراک لے رہے ہیں اور اس کے عادی ہوتے جا رہے
ہیں۔‘
کورٹ رائٹ کے مطابق ،تاہم ،ان اثرات کے باوجود ،ہیروئن ان مریضوں میں لت کا باعث
نہیں بن رہی تھی جو اسے کھانسی کے عالج کے طور پر استعمال کرتے تھے۔
کورٹ رائٹ کے مطابق ’ 20ویں صدی کے آغاز میں بیماری کے لیے مارفین ،افیون یا
ہیروئن کا استعمال کرنے والے 350افراد میں سے صرف چھ ہیروئن کے عادی تھے جو
کہ 1.7فیصد کے برابر تھا۔‘
Aان کے مطابق 20ویں صدی کے اوائل میں زیادہ تک نشئی مارفین کے عادی تھے۔
تو ہیروئن پر پابندی کیوں لگائی گئی؟
ماہرین کے مطابق اس کی بڑی وجہ 1910کی دہائی میں ہیروئن کا جرائم پیشہ افراد میں
مقبول ہونا تھا۔
نووا ویکس کووڈ ویکسین کو پہلے ملک میں ہنگامی استعمال کی
منظوری حاصل
ویب ڈیسک
نومبر 01 2021
نووا ویکس نے بتایا کہ انڈونیشیا کو ویکسین کی پہلی کھیپ جلد فراہم کردی جائے گی۔
انڈونیشین حکومت کے مطابق پروٹین پر مبنی ویکسین کی 2کروڑ خوراکیں 2021میں
موصول ہوں گی۔
نووا ویکس اور سیرم انسٹیٹوٹ نے ایک ارب 10خوراکیں عالمی ادارہ صحت کے
زیرتحت کام کرنے والے ادارے کوو ویکس کو فراہم کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔
ویکسین کی فراہمی کا سلسلہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ایمرجنسی استعمال کی
منظوری کے بعد 2021میں شروع ہوجائے گی اور یہ سلسلہ 2022میں ھبی جاری رہے
گا۔
https://www.dawnnews.tv/news/1171820/
ویب ڈیسک
کورونا وائرس کی وبا کو اب 2سال مکمل ہورہے ہیں مگر اب بھی اس بیماری کے بارے
میں کافی کچھ معلوم نہیں ہوسکا اور مریضوں میں بننے والی اینٹی باڈیز کے حوالے سے
بھی کافی کچھ جاننا باقی ہے۔
جیسے ابھی تک یہ واضح نہیں کہ کووڈ 19کو شکست دینے والے افراد کا مدافعتی نظام
کتنے عرصے تک اینٹی باڈیز بناتا ہے۔
اب ایک نئی تحقیق میں اس کا جواب کسی حد تک دیا گیا ہے۔
ایک اچھی خبر تو یہ ہے کہ بیماری سے متاثر افراد میں صحتیابی کے بعد وائرس کے
خالف مزاحمت کرنے والی اینٹی باڈیز کم از کم 10مہینے تک موجود ہوتی ہیں۔
برطانیہ کے کنگز کالج لندن کی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ہمارے ڈیٹا اور
دیگر حالیہ تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی
سطح میں وقت کے ساتھ کمی ٓاتی ہے مگر وائرل ذرات اور متعدی وائرس کے خالف
اینٹی باڈیز سرگرمیاں بیماری کے 10ماہ بعد دریافت ہوسکتی ہیں۔
اس تحقیق میں 38ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جو برطانیہ میں کورونا کی پہلی لہر
کے دوران کووڈ سے متثر ہوئے تھے۔
ان افراد کے خون کے نمونوں میں اینٹی باڈیز کی جانچ پڑتال کی گئی۔
اس تحقیق میں شامل کچھ ماہرین کی ایک سابقہ تحقیق میں دریافت کیا تھا کہ اینٹی باڈی کی
سطح بیماری کے 3سے 5ہفتے بعد عروج پر پہنچ کر گھٹنا شروع ہوتی ہے ،مگر اس
وقت یہ واضح نہیں تھا کہ اس کمی کا سلسلہ 3ماہ بعد بھی برقرار رہتا ہے یا نہیں۔
مچھلی تو ایسی غذا ہے جو لگ بھگ ہر ایک کو ہی پسند ہوتی ہے ،اب چاہے تل کر
کھائیں یا سالن یا کسی اور شکل میں۔
پاکستان میں یومیہ 1200بچے سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں ،رپورٹ
ویب ڈیسک
نومبر 02 2021
یومیہ 5ہزار پاکستانی سگریٹ نوشی کی وجہ سے ہسپتال داخل ہوتے ہیں ،رپورٹ—فائل
فوٹو :اے ایف پی
ایسوسی ایشن فارسموکنگ الٹرنیٹوز پاکستان نے کہا ہے کہ وہ ملک بھر میں سگریٹ
نوشی کرنے والوں کو مشاورت اور مدد فراہم کرنے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے
ذریعے 10الکھ تمباکو نوشی کرنے والوں کی زندگیوں سے سگریٹ کو ہٹانے میں مدد
فراہم کرے گی۔
تنظیم کے مطابق عالمی سطح پر تمباکو نوشی کی شرح میں کمی کے باوجود ،تمباکو
نوشی کرنے والوں کی تعداد اب بھی ایک ارب سے زیادہ ہے ،جن میں سے 80فیصد کم
اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے افراد ہیں اور اسی وجہ سے ہی صحت عامہ کے
زیادہ اخراجات ٓا رہے ہیں۔
کریں8 وجوہات جو پورا سال کھجور کھانا عادت بنانے کی اہمیت ظاہر
ویب ڈیسک
نومبر 02 2021
ہائی بلڈ پریشر یا ہائپر ٹینشن سے مراد شریانوں کے خالف بڑھتاخون کا دبأو ہےجو وقت
گزرنے کے ساتھ ساتھ خون کی نالیوں کو نقصان پہنچاتا ہےاور دل ،گردوں کی بیماریوں
کے ساتھ ساتھ اسٹروک کا سبب بھی بن سکتا ہے۔اس مرض کی برسوں تک کوئی خاص
عالمات ظاہر نہ ہونے کی وجہ سے طبی ماہرین بلڈ پریشر کو ’’ خاموش قاتل‘‘ قرار
دیتے ہیں۔
مرکز برائے تحفظ امراض اور روک تھام(سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن ) کی
جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق75،ملین امریکی ہائی بلڈپریشر
کے مرض میں مبتال ہیں۔
ایک صحت مند ناشتے کو دن کی اہم غذا کہنا غلط نہ ہوگا ،ناشتہ چھوڑنا ناصرف وزن میں
اضافے کا سبب بنتا ہے بلکہ آپ کی یادداشت کو بھی متاثر کرتا ہے۔
ایک صحت مند ناشتے کیلئے صبح سویرے ابال ہوا انڈا بہترین انتخاب ہوسکتا ہے۔
روزانہ ایک انڈا کھانے کے بے شمار فوائد ہیں۔ صبح نہار منہ ایک انڈا کھانے سے سارا
دن انسان چست و توانا رہتا ہے جبکہ بہت دیر تک بھوک کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ اس کے
عالوہ روزانہ ایک انڈا وزن کم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔
روٹین اور صحت مند فیٹ سے بھرپور انڈوں میں کیلوریز کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔
نہار منہ اُبال ہوا انڈا کھانے کے فوائد:
تحقیقات | 54 جلد ، ۵شمارہ ۱ | ۱۴۹نومبر ۲۰۲۱۔ ۷نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
پھل ،سبزیاں ،پانی اور دودھ جیسی قدرتی اشیا کا شمار ان چیزوں میں ہوتا ہے جو انسانی
جسم کے ’میٹابولزم‘ کو مضبوط بناتی ہیں۔
انڈوں میں موجود پروٹین جسم میں ضروری امینو ایسڈ کو پورا کرنے میں مددگار ثابت
ہوتی ہے۔
چونکہ انڈوں میں پروٹین زیادہ ہوتے ہیں اس لیے یہ میٹابولزم کے عمل کو بڑھانے میں
مدد کر سکتے ہیں۔
انڈوں میں کیلوریز کم ہوتی ہیں ،اس کی زردی میں صرف 78کیلوریز ہوتی ہیں۔ تاہم ،اگر
آپ کچھ اضافی پاؤنڈ تیزی سے کم کرنا چاہتے ہیں تو صبح کے صحت بخش کھانے کے
لیے آپ اپنے ناشتے میں دو سے چار انڈے شامل کر سکتے ہیں ،جن میں 240سے کم
کیلوریز ہوتی ہیں
انڈوں میں دو ایسے ضروری اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جو ٓانکھوں کی بینائی بہتر کرنے
میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ یہ اینٹی آکسیڈنٹس ٓانکھوں کی بینائی کو الٹرا وائلٹ شعائیں
سے ہونے والے نقصان سے بچاتے ہیں۔ اس کے عالوہ انڈے کم عمری میں موتیا ہونے
کے امکانات کو بھی کم کرتے ہیں۔
دماغی صحت کو برقرار اور صحتمند بنانے کیلئے بھی انڈوں کا استعمال بہت ضروری
ہے ،انڈوں میں وٹامنز اور منرلز کی بہترین مقدار ہوتی ہے ،انڈے میں موجود ضروری
وٹامنز اور معدنیات دماغی خلیات ،یادداشت ،اعصابی نظام اور میٹابولزم کے کام کو
برقرار رکھتے ہیں۔
انڈے پروٹین کا پاور ہاؤس ہیں ،انڈوں کی زردی میں زنک اور سیلینیم ہوتا ہے۔ یہ دونوں
معدنیات قوت مدافعت بڑھانے کے لیے بہت اہم ہیں۔ اگرچہ انڈے کی زردی کولیسٹرول
بھی بڑھا سکتی ہے لیکن پھر بھی انسانی جسم کیلئے ایک دن میں کم از کم ایک مناسب
طریقے سے پکا ہوا انڈا کھانا الزمی ہے
https://jang.com.pk/news/1005643
تازہ اور بہترین اور مچھلی کیسے خریدنی ہے؟ یہ باتیں یاد رکھیں
ویب ڈیسک
مچھلی کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ ان غذاؤں میں شامل ہے جو بہت صحت مند
کہالتی ہیں ،یہ ایک ایسی غذا ہے جو لگ بھگ ہر ایک انسان کو ہی پسند ہوتی ہے ،اب
چاہے تل کر کھائیں یا سالن یا کسی اور شکل میں تناول فرمائیں۔
ایسے دور میں جب پھل ،سبزیاں ،گوشت اور بعض دیگر غذائیں غیر قدرتی طریقہ سے
پیدا کی جارہی ہیں ،مچھلی کی افادیت اور بھی بڑھ گئی ہے اور اس میں کسی قسم کی
کوئی تبدیلی نہیں ٓائی۔
اعلی اور بہتر قرار
ٰ ماہرین صحت مچھلی کے گوشت کو دیگر جانوروں کے گوشت سے
دیتے ہیں اور سب سےاچھا اور مکمل کھانا وہی ہے جس میں مچھلی بھی شامل ہو۔
مچھلی کا گوشت بہت مزیدار اور صحت کے لیے متعدد فوائد کا حامل ہوتا ہے مگر جب
پکانے کے لیے مچھلی خریدی جائے تو آپ کو کیسے علم ہوگا کہ وہ کھانے کے لیے بہتر
اور تازہ ہے؟
آسان الفاظ میں کیسے اپنے سامنے رکھے ڈھیر میں سے کھانے کے لیے اچھی مچھلی کو
کیسے منتخب کیاجائے ،تو یہ اتنا زیادہ مشکل بھی نہیں۔ بس چند عام چیزوں کا خیال رکھنا
اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
اکثر افراد کو مچھلی کی بو پسند نہیں ہوتی مگر ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ اس بات کو یقینی
بنانے کا بہترین طریقہ ہے کہ ٓاپ جو مچھلی کھارہے ہیں وہ تازہ ہے یا نہیں۔
اچھی مچھلی کی بو زیادہ بری نہیں ہوتی بلکہ معتدل ہوتی ہے ،اس کے مقابلے میں اگر
بہت بری بو آرہی ہے تویہ پہلی نشانی ہے کہ یہ مچھلی باسی ہے یا کیمیکلز سے محفوظ
کی گئی ہے ،ایسی بو اکثر اسے پکانے کے بعدبھی برقرار رہنے کا امکان ہوتا ہے۔
جی ہاں واقعی مچھلی کی ٓانکھیں جھوٹ نہیں بولتی ،یہ سننے میں تو عجیب لگ سکتا ہے
مگر حقیقت ہے۔ مچھلی خریدے ہوئے اس کی ٓانکھوں کو دیکھیں۔
تازہ مچھلی کی آنکھیں کلیئر ،چمکدار اور پوری ہوتی ہیں ،جبکہ ان میں دھندال پن اس چیز
کی عالمت ہے کہ اسے وہاں رکھے بہت دیر ہوچکی ہے اور وہ باسی یا خراب ہے۔ تازہ
مچھلی کا جسم اندر اور باہر سے ٹھوس یامستحکم ہوتی ہے ،جلد میں چمک ہوتی ہے۔
جب انگلی سے جسم کو دبایا جائے تو اندر جانے واال حصہ اسپرنگ کی طرح واپس اصل
شکل میں ٓاجاتا ہے جبکہ جلد بھی ڈھیلی نہیں ہوتی۔ اس کے مقابلے میں باسی مچھلی کی
رنگت مدھم ہوتی ہے اور گوشت نرم اور پلپال ہوتاہے۔
جب مچھلی خریدنے لگے تو دیکھیں کہ اس کا رنگ ماند نہ ہوٓ ،انکھوں میں سفید لیئر نہ
ہو جبکہ گلپھڑے اور دم فریش ہو۔یہ بھی یقینی بنائیں کہ اس کا جسم ہلکا سا پھسلن واال ہو
اور گوشت کی رنگت بدلی ہوئی نہ ہو۔ تازہ مچھلی کے گوشت کا رنگ شوخ گالبی رنگ
کا ہوتا ہے اور اس کے ٹکڑے کرتے ہوئے خون بھی خارج ہوتا ہے۔
ویب ڈیسک
نومبر 3 2021
کرونا وبا کے خالف ایک اور پیش رفت ،سائنسدانوں نے کووڈ اور اس کی اقسام کے
خالف نئی اینٹی باڈی شناخت کرلی۔
کرونا وبا کے آغاز سے ہی طبی ماہرین کی جانب سے مسلسل تحقیق جاری ہے ،ان
تحقیقات کے حوصلہ افزا نتائج آئے روز خبروں کی زینت بنتے رہتے ہیں ،اب طبی ماہرین
ایک ایسی اینٹی باڈی کو شناخت کرنے میں کامیاب ہوئے جو کرونا وائرس اور اس کی
مختلف اقسام سے ہونے والی بیماری کی شدت کو محدود رکھ سکتی ہے۔
امریکا کی ڈیوک یونیورسٹی اور نارتھ کیروالئنا یونیورسٹی کے ماہرین نے اس اینٹی باڈی
کو شناخت کیا اور اس کی ٓازمائش جانوروں پر کی اور اب اس تحقیق کے نتائج جاری
کئے۔محققین پُر امید ہے کہ اینٹی باڈی کے باعث موجودہ وبا کے دوران اس بیماری کا
عالج ہوسکتا ہے اور یہ مستقبل کی وباؤں کے لیے بھی کارٓامد ہوسکے گی۔
تحقیقی ٹیم نے یہ اینٹی باڈی دو ایسے مریضوں کے خون کے تجزیے کے دوران شناخت
کی تھی جن میں سے ایک 2000کی دہائی میں سارس کوو 1وائرس سے متاثر ہوا تھا
اور دوسرا اب کووڈ 19کا شکار ہوا۔
ان دونوں مریضوں میں موجود 17سو اینٹی باڈیز میں سے محققین نے 50اینٹی باڈیز کو
دریافت کیا جو سارس کوو 1اور سارس کوو 2وائرسز کو جکڑ سکتی ہیں۔
مزید تجزیے سے دریافت ہوا کہ ان سب میں سے ایک اینٹی باڈی انسانوں میں پائے جانے
والے کرونا وائرسز کے ساتھ ساتھ جانوروں میں موجود متعدد کرونا وائرسز کو جکڑنے
کی صالحیت رکھتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ یہ اینٹی باڈی کورونا وائرس کو ایسے مقام پر جکڑتی ہے جو متعدد
میوٹیشنز اور اقسام کی گزرگاہ ہے۔جانوروں پر اس اینٹی باڈی پر ٓازمائش کے دوران دیکھا
گیا کہ یہ مؤثر طریقے سے بیماری کو بالک کرسکتی ہے یا بیماری کے اثر کو کم کر
سکتی ہے۔
انہوں نے دریافت کیا کہ یہ اینٹی باڈی دونوں ایسا کرسکتی ہے ،یعنی جب جانوروں کو
بیمار ہونے والے یہ اینٹی باڈی دی گئی تو اس سے انہیں کووڈ کی مختلف اقسام سے تحفظ
مال۔محققین کا کہنا تھا کہ اس دریافت سے یونیورسل ویکسین کی تیاری میں مدد مل سکے
گی ،اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسین میں شائع ہوئے۔
https://urdu.arynews.tv/another-major-victory-against-the-corona-
epidemic/
تحقیقات | 59 جلد ، ۵شمارہ ۱ | ۱۴۹نومبر ۲۰۲۱۔ ۷نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ٓالہ سماعت بیٹری کے بغیر کام کرتا ہے
یہ ٴ
ویب ڈیسک
منگل 2 نومبر2021
اس ٓالے نے ٓاواز کو برقی سگنلوں میں تبدیل کیا جو ریکارڈ کرکے سننے پر اصل ٓاواز
جیسے محسوس ہورہے تھے۔ (فوٹو :اے سی ایس نینو)
شنگھائی :ہواژونگ یونیورسٹی ٓاف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ،چین کے سائنسدانوں نے
ٓالہ سماعت (ہیئرنگ ڈیوائس) تیار کرلیا ہے جسے اپنا کام کرنے کےلیے کسی ایک ایسا ٴ
بیٹری کی کوئی ضرورت نہیں۔
ریسرچ جرنل ’’اے سی ایس نینو‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے
مطابق ،اس ٓالے کا پروٹوٹائپ تیار کرلیا گیا ہے جسے مصنوعی کان پر کامیابی سے ٓازمایا
بھی جاچکا ہے۔
ٓالہ سماعت دراصل اندرونی کان کے اہم ترین حصے ’’صدف گوش‘‘ (کوچلیا) کی جگہ یہ ٴ
لیتا ہے جو ٓاواز کی لہروں کو برقی اشاروں میں تبدیل کرکے دماغ تک بھیجتا ہے؛ اور اس
طرح ہمیں سننے کے قابل بناتا ہے۔اس ٓالے میں ’’بیریم ٹیٹانیٹ‘‘ نامی ما ّدے کے نینو
ذرّات استعمال کیے گئے ہیں جن سے ٓاواز کی لہریں ٹکراتی ہیں تو وہ ’’پیزوٹرائبو
ہون
ے والی فضائی ٓالودگی ’’پی ایم ‘‘2.5اور ان اشیائے صرف کے استعمال سے متعلق
صرف ایک سال ( )2010کےلیے دنیا بھر سے اعداد و شمار جمع کیے۔
واضح رہے کہ فضائی ٓالودگی کے وہ ذرّات جن کی جسامت 2.5مائیکرومیٹر یا اس سے
بھی کم ہو ،انہیں ماحولیات کی اصطالح میں ’پی ایم ‘2.5کہا جاتا ہے۔
یہ ذرّات لمبے عرصے تک ہوا میں معلق رہ سکتے ہیں اور ہوا کے ساتھ ہزاروں میل ُدور
تک پہنچ سکتے ہیں۔ اسی بناء پر یہ ماحول کے ساتھ ساتھ انسانی صحت کےلیے بھی شدید
خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔
اندازہ ہے کہ ہر سال دنیا بھر میں 40الکھ اموات کی وجہ یہی ’پی ایم ٓ ‘2.5الودگی بنتی
ہے جبکہ ان مرنے والوں کی اکثریت غریب ملکوں سے تعلق رکھتی ہے۔
اس تحقیق میں ،جو دراصل ایک ’ماڈلنگ اسٹڈی‘ ہے ،ماہرین نے 199ملکوں میں پی ایم
ٓ 2.5الودگی کے ذرائع اور اس ٓالودگی سے ہالکتوں (قبل از اموات) کا تفصیلی جائزہ لیا۔
انہیں معلوم ہوا کہ ایک ملک کی پی ایم ٓ 2.5الودگی ،پڑوسی ملکوں تک پھیل کر وہاں بھی
سنگین مسائل کو جنم دے سکتی ہے۔ مثالً بھارت میں ہر سال بڑے پیمانے پر فضائی
ٓالودگی سے پاکستانی پنجاب کا وسیع عالقہ شدید مسائل کا شکار ہوتا ہے۔
اسی مسئلے کا دوسرا پہلو زیادہ تشویشناک ہے :امیر ممالک میں استعمال ہونے والی
اشیائے صرف کی بڑی تعداد غریب ملکوں میں بنوائی جاتی ہے تاکہ پیداواری اخراجات
کم سے کم رکھے جاسکیں۔
https://www.express.pk/story/2243054/9812
ت مدافعت بڑھائیں
کورونا وائرس :سونف ،زیرہ ،ہلدی پاؤڈر سے قو ِ
نومبر 03 2021 ،
غذا میں سوڈیم کی کم مقدار بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
اگر بلڈ پریشر کے مریض ہیں توٓاپ کی غذا میں سوڈیم کی معمولی سی کمی بھی دل کی
صحت میں بہتری کا سبب بن سکتی ہے۔
بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے یا بڑھانے میں غذأوں کا کردار بے حد اہم ہے۔
پھل ،سبزیوں ،لو فیٹ ڈیری مصنوعات ،سیچوریٹڈ فیٹ اور کم (Whole grain) ،اناج
mm Hgکولیسٹرول پر مشتمل ڈائٹ پالن پر عمل کر کےانسان بلڈ پریشر کی سطح11
تک کم کرسکتا ہے۔
سوڈیم کی کمی کیسے ممکن بنائی جائے؟
اپنی دن بھر کی غذا میں سوڈیم کی مقدار کم کرنے کے لیے درج ذیل نکات پر غور کریں۔
تحقیقات | 65 جلد ، ۵شمارہ ۱ | ۱۴۹نومبر ۲۰۲۱۔ ۷نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کسی بھی غذا کو استعمال کرنے سے قبل سوڈیم کی مقدار چیک کرنا ہرگز نہ بھولیں ۔1-
ایسے مشروبات اور غذأوں کا استعمال کریں جن میں سوڈیم کی کم مقدار پائی جاتی ہو۔ 2-
پروسیسڈ غذأوں کا استعمال کم کردیں کیونکہ عام طور پر قدرتی غذأوں کی تیاری میں3-
سوڈیم کی مقدار کم پائی جاتی ہےجبکہ پروسیسنگ کے دوران غذأوں میں سوڈیم شامل کیا
جاتا ہے۔
کھانے میں ذائقے کے لیے نمک کااستعمال بہت اہم ہےاور ایک چمچ نمک میں سوڈیم 4-
کی مقدار 2300ملی گرام ہوتی ہے۔ اس لیے نمک کا استعمال کم کریں۔
https://jang.com.pk/news/1007100
ویب ڈیسک
جمعرات 4 نومبر 2021
بے خوابی اور ہیمریج فالج کے درمیان ایک گہرے تعلق کا انکشاف ہوا ہے۔
سویڈن :اب تک بے خوابی( نیند کی کمی) اور کئی بیماریوں کے درمیان برا ِہ راست تعلق
کا انکشاف ہوچکا ہے ۔ اب امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن سے وابستہ سائنسدانوں کا
https://www.express.pk/story/2243292/9812/
امراض قلب دنیا بھر میں اموات کی چند بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں جس کے دوران
دل کے پٹھوں ،والو یا دھڑکن میں مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔
خون کی شریانوں میں مسائل جیسے ان کا اکڑنا ،ناقص غذا ،جسمانی سرگرمیوں سے
دوری اور تمباکو نوشی کو امراض قلب کی عام وجوہات سمجھا جاتا ہے جبکہ ہائی بلڈ
پریشر ،انفیکشن وغیرہ بھی یہ خطرہ بڑھاتے ہیں۔ مگر ہوسکتا ہے کہ ٓاپ کو علم نہ ہو کہ
چند بظاہر بے ضرر عادات بھی دل کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہیں۔
زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا
کیا ٓاپ ورزش کرتے ہیں؟ زبردست! مگر اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو یہ ضرور
مسئلے کا باعث ہے۔ درحقیقت ٓاپ کو پورا دن جسمانی طور پر متحرک رہ کر گزارنا
چاہیے ،چاہے کچھ وقت کی چہل قدمی ہی کیوں نہ ہو۔
اگر ٓاپ ایسی مالزمت کرتے ہیں جس میں زیادہ وقت ڈیسک پر کام کرتے ہوئے گزرتا ہے
تو ہر گھنٹے بعدمعمولی چہل قدمی خون کی گردش کو بڑھاتی ہے ،چاہے ٓاپ کمرے سے
باہر نکل کر واپیس ہی کیوں نہ ٓائے یہ فائدہ ہوتا ہے۔
اپنی عمر کو کم سمجھنا
اپنے دل کو صحت مند رکھنے کے لیے درمیانی عمر کا انتظار مت کریں ،ورزش ،صحت
بخش غذا ،بلڈ پریشر ،کولیسٹرول اور بلڈ شوگر کے نمبروں پر نظر رکھیں۔
غذا کا خیال نہ رکھنا
اگر سبزیاں کھانا مشکل لگتا ہے تو بہتر ہے کہ زیتون کے تیل ،گریوں ،پھل ،اناج ،مچھلی،
انڈے وغیرہ کااستعمال دل کو صحت مند رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ
ان میں صحت کے لیے مفید چکنائی ،فائبر اور غذائی اجزاء ہیں اور ان کا ذائقہ بھی بہترین
ہوتا ہے۔
Web
نومبر 4 2021
کرونا وبا کے خالف روس کی سنگل ڈوز ویکسین کی بڑی افادیت سامنے آئی ہے۔
طبی جریدے دی النسیٹ میڈیکل جرنل میں جاری ٹرائلز کے نتائج کے مطابق روس کی
ایک خوراک والی اسپوٹنک الئٹ ویکسین استعمال میں محفوظ اور ٹھوس مدافعتی ردعمل
پیدا کرتی ہے بالخصوص ان افراد میں جو پہلے ہی کووڈ نائنٹین کا سامنا کرچکے ہوں۔
تحقیقات | 69 جلد ، ۵شمارہ ۱ | ۱۴۹نومبر ۲۰۲۱۔ ۷نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
یہ بات اس ویکسین کے پہلے اور دوسرے مرحلے کے ٹرائلز کے نتائج میں سامنے ٓائی،
یہ دو خوراکوں والی اسپوٹنک وی ویکسین کا ایک خوراک واال ورژن ہے جس کو پہلے
ہی روس میں استعمال کیا جارہا ہے۔
گمالیا انسٹیوٹ کے ماہرین نے اس ویکسین کو تیار کیا ہے ،مگر پہلی بار کسی معروف
طبی جریدے میں اس پر ہونے والی ابتدائی تحقیق کے نتائج شائع ہوئے ہیں جس کا مقصد
اسے دیگر ممالک کو فروخت کرنا ہے۔
ان ماہرین نے سینٹ پیٹرزبرگ کے 18سے 59سال کی عمر کے 110رضاکاروں کو
ٹرائلز کا حصہ بنایا تھا جن کو یہ ویکسین جنوری 2021میں استعمال کرائی گئی تھی ،ان
رضاکاروں میں ویکسین کے مضر اثرات اور مدافعتی نظام کے ردعمل کی جانچ پڑتال کی
گئی تھی۔
ٹرائل میں دریافت ہوا کہ یہ ویکسین کرونا وائرس کی اصل قسم کو ناکارہ بنا دیتی ہے
جبکہ الفا اور بیٹا اقسام کے خالف اس کی افادیت معمولی سی کم ہوتی ہے۔
روس نے پہلے بتایا تھا کہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اسپوٹنک الئٹ کرونا کی قسم ڈیلٹا
کے خالف 70فیصد تک مؤثر ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اسپوٹنک الئٹ نہ صرف پرائمری ویکسینیشن کے لیے زیرغور الیا
جانا چاہیے بلک یہ بوسٹر ڈوز کے طور پر بھی کارٓامد ہتھیار ثابت ہوسکتی ہے۔
حال ہی میں روس کے وزیر صحت نے بھی وزارت صحت کو ڈیلٹا قسم کے پھیالؤ کے
مدنظر اسپوٹنک الئٹ کو صرف بوسٹر کے طور پر استعمال کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
https://urdu.arynews.tv/sputnik-light-produces-strong-level-of-
antibodies-against-covid-19/
کرونا وائرس انسانی دماغ کو متاثر کرتا ہے یا نہیں؟ نئی تحقیق میں بڑا
ٰ
دعوی
ویب ڈیسک
نومبر 4 2021
کم وبیش دو سال سے پوری دنیا میں تباہی مچانے والے ‘کرونا وائرس’ پر ہزارہا تحقیق
ٰ
دعوی کیا گیا ہے۔ ہوچکی ،اب نئی تحقیق میں بڑا
ٰ
دعوی کیا گیا ہے کہ کووڈ نائنٹین کا طبی جریدے جرنل سیل میں شائع تحقیق کے نتائج میں
باعث بننے واال کرونا وائرس انسانی دماغ کے خلیات کو متاثر نہیں کرسکتا۔
تحقیقی نتائج سابقہ رپورٹس سے مختلف ہیں جن میں عندیہ دیا گیا تھا کہ کرونا وائرس ناک
کے راستے دماغی خلیات کو متاثر کرسکتا ہے۔
ٰ
دعوی کیا گیا کہ وائرس ناک میں موجود بیلجیئم اور جرمنی کے ماہرین کی اس تحقیق میں
معاون خلیات سسٹینٹاکولر کو تو متاثر کرسکتا ہے مگر وہ حس شامہ سے منسلک سنسری
نیورونز (او ایس این ایس) کو متاثر نہیں کرسکتا۔
جرمنی کے میکس پالنک ریسرچ کے ماہر پیٹر مومبیٹرز تحقیق کو انتہائی اہم فرق قرار
دیتے ہوئے کہا کہ اگر کرونا او ایس این ایس کو متاثر کرتا ہے تو وہاں سے وہ دماغ تک
با ٓاسانی سے پہنچ سکتا ہے اور دماغ کی زیادہ گہرائی میں جاکر طویل المعیاد نقصان پہنچا
سکتا ہے
خواتین میں نیند کی کمی اور دن کے وقت شدید غنودگی جیسے مسائل کی شرح مردوں
کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ ہے۔
محققین نے بتایا کہ تعلیمی ضروریات کے باعث تناؤ کا سامنا کرنے والے طالبعلموں میں
نیند کے مسائل کا امکان زیادہ ہوتا ہے جس سے تعلیمی کارکردگی اور صحت بھی متاثر
ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیند کے مسائل طالبعلموں کے نقصان دہ ہوتے ہیں جس سے ان کی
تعلیمی زندگی پر متعدد منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان اثرات میں توجہ مرکوز کرنے میں ناکامی ،غیر حاضری کی زیادہ
شرح اور دیگر قابل ذکر ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے اینالز ٓاف ہیومین بائیولوجی میں شائع ہوئے
https://www.dawnnews.tv/news/1171886/
کراچی :صوبہ سندھ میں 76ہزار سے زائد کرونا ویکسین کی خوراکیں ضائع ہوئیں ،جن
میں سب سے زیادہ ٓاسٹرزینیکا کی خوراکیں شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ سائنو فارم کی 17ہزار ،675پاک ویک کی 7ہزار 876خوراکیں ضائع
ہوئیں ،کین سائنو ویکسین کی 2ہزار ، 675موڈرنا ویکسین کہ 1ہزار ، 675فائزر
ویکسین کی 1ہزار 178اور سب سے کم روسی ویکسین اسپوٹنک کی 85خوراکیں
ضائع ہوئیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ویکسین ضائع ہونے کی کئی وجوہات ہیں ،جن میں سب سے اہم
مخصوص درجہ حرارت کا نہ ہونا ،انجیکشن میں بھرتے وقت زمین پر گر جانا ،ویکسین
لگاتے ہوئے متعلقہ شخص کی طبیعت خراب ہونا سمیت دیگر عوامل شامل ہیں۔
https://urdu.arynews.tv/more-than-76-thousand-covax-doses-wasted/
کویت کرونا کو شکست دینے میں کامیاب ،آخری مریض بھی صحت یاب
ویب ڈیسک
نومبر 5 2021
کویت سٹی :محکمہ صحت کے اقدامات اور شہریوں کے تعاون سے کویت کے فیلڈ اسپتال
میں داخل ٓاخری مریض کو بھی گھر جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
کویتی میڈیا رپورٹ کے مطابق کویت میں حکومت اور محکمہ صحت کے سخت اقدامات
کے بعد کرونا کیسز میں مسلسل کمی ٓائی اور اب سے کچھ دیر قبل ٓاخری مریض کو بھی
اسپتال سے گھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔
کویت کے فیلڈ اسپتال کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر فوزی الخواری نے ٓاخری مریض کی
طبیعت بہتری اور اُسے گھر جانے کی اجازت دینے کا اعالن کیا۔
رپورٹ کے مطابق کویت کے عالقے مشرف میں قائم نمائشی ہالز کو کرونا فیلڈ اسپتال میں
تبدیل کردیا گیا تھا۔
اس اسپتال میں سیکڑوں مریضوں کا عالج کیا گیا ،چار ماہ قبل ایک مریض کو الیا گیا
جس کو جوالئی سے اکتوبر کی 31تاریخ تک انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا گیا تھا۔
کرونا انفیکشن کی شرح میں کمی اور روبہ صحت ہونے کے بعد گھر جانے کی اجازت
دی گئی۔
ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سنگ میل قومی کامیابی کے قیام اور عمل میں تعاون کی وجہ
سے حاصل کرنا ممکن ہوا۔
انہوں نے وزیر صحت شیخ ڈاکٹر باسل الصباح کی کاوشوں کو بھی سراہا۔
ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد الحمیدان نے طبی ،نرسنگ ،تکنیکی اور انتظامی عملے اور
فارماسسٹ کے ارکان کو مبارکباد اور تشکر کا پیغام بھیجا کہ ان کی زبردست کوششوں
اور مریضوں کے لیے فکرمندی اور بحران کے دوران ان کے اہل خانہ کے جذبات کا
خیال رکھا۔
الحمیدان نے وزیر صحت کے تمام حکام کا شکریہ بھی ادا کیا۔ جنہوں نے اس وبا پر قابو
لیلی العنزی اور ان تمامپانے میں مدد کی۔ انہوں ٹیکنیکل ڈیپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر ڈاکٹر ٰ
لوگوں کی کارکردگی کو بھی سراہا جنہوں نے کرونا کے دوران میڈیکل اسٹاف کی ہر
ممکن مدد کی۔
ویب ڈیسک
کرونا وائرس کی نئی اقسام سے ویکسین کی افادیت کم ہوتی دکھائی دی ہے ،ماہرین کا
کہنا ہے کہ میو قسم ،ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز کے خالف زیادہ مزاحمت رکھتی
ہے۔بین االقوامی ویب سائٹ کے مطابق جاپانی ماہرین کے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ
کرونا وائرس کی تبدیل شدہ قسم میو ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز کے خالف زیادہ
مزاحمت رکھتی ہے۔
ٹوکیو یونیورسٹی کے شعبہ میڈیکل سائنس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ساتو کے کی زیر
قیادت گروپ نے اپنی تحقیق دی نیو انگلینڈ جرنل ٓاف میڈیسن میں شائع کی ہے۔
ماہرین نے میو کی خصوصیات کا حامل ایک وائرس مصنوعی طور پر تیار کیا اور فائزر
بیون ٹیک ویکسین لگوا چکنے والے افراد کے خون کے نمونوں میں اینٹی باڈیز کے
خالف اس کی حساسیت کا جائزہ لیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ تبدیل شدہ وائرس میو ،اصل وائرس کے مقابلے میں ان کے خالف
9.1گنا زیادہ مزاحم تھا ،گویا ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز اس کے خالف کم مؤثر
تھیں۔گروپ کا کہنا ہے کہ ویکسین کے اینٹی باڈی بنانے کے عالوہ بھی مختلف اثرات
تحقیقات | 81 جلد ، ۵شمارہ ۱ | ۱۴۹نومبر ۲۰۲۱۔ ۷نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ہوتے ہیں ،اور ویکسین کی تاثیر کم ہونے کا جائزہ لینے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت
ہے۔
https://urdu.arynews.tv/vaccine-against-coronavirus-variant/
گھر سے محروم اور پارک میں سونے واال ارب پتی کیسے بنا؟ سچی
کہانی
ویب ڈیسک
پارک کی بنچ پر سونے واال رومانیہ نژاد امریکی شہری ای کامرس سے منسلک ہوکر
ارب پتی بن گیا۔
محنت میں عظمت ہے والی کہاوت تو سب سے سن رکھی ہوگی اور یقینا ً اپنی آنکھوں سے
اس کا نمونہ بھی دیکھا ہوگا ،آج ہم بھی ایسی ہی ایک سچی کہانی اپنے قارئین کی نظر
کررہے ہیں جو رومانیہ کے شہری کی ہے۔
نک مکوٹا نامی 37سالہ شخص جو آج امریکا میں ایک کامیاب کاروباری شخصیت کی
حیثیت سے جانے جاتے ہیں 16برس قبل 500ڈالر لیکر 21سال کی عمر میں بہتر
مستقبل کی تالش میں یورپی ملک رومانیہ سے امریکا تنہا منتقل ہوئے تھے۔
امریکی شہر الس اینجلس پہنچے تو ایئرپورٹ سے ان کے مطلوبہ مقام پر 100ڈالر
ٹیکسی کا کرایہ لگ گیا جس کے بعد ان کی جیب میں کل 400ڈالر بچے اور اتنی رقم میں
ویب ڈیسک
ابو ظہبی :متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت نے ابو ظہبی ایسٹرا زینیکا کمپنی کی
دوائی اے زیڈ ڈی 7442خریدنے کا اعالن کیا ہے ،یہ دوائی کووڈ 19کے ایسے
مریضوں کو انفیکشن سے محفوظ رکھنے کے لیے پر تیار کی گئی ہے جنہیں کسی طبی
وجہ سے ویکسین نہیں لگائی جاسکی۔
مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق اماراتی دارالحکومت ابوظہبی نے ایسٹرا زینیکا کمپنی کی
دوائی اے زیڈ ڈی 7442خریدنے کا اعالن کیا ہے ،یہ خریداری ضروری میڈیکل ٓاالت
فراہم کرنے والے متحدہ عرب امارات کے گروپ پرچیزنگ ادارے رافد کے تعاون سے
کی جائے گی۔
یہ دوائی کووڈ 19کے انتہائی خطرے کے حامل ایسے مریضوں کو انفیکشن سے محفوظ
رکھنے کے لیے خصوصی طور پر تیار کی گئی ہے جنہیں کسی طبی وجہ سے ویکسین
نہیں لگائی جاسکی۔
ابو ظہبی نے اے زیڈ ڈی 7442کے حصول کے لیے رافد کے ذریعے ایک ہموار سپالئی
چین قائم کی ہے جو رافد ڈسٹری بیوشن سنٹر کے ذریعے اس دوائی کی خریداری ،ذخیرہ
کرنے اور تقسیم کرنے میں سہولت کار کا کردار ادا کرے گا۔
ابو ظہبی محکمہ صحت کے انڈر سیکریٹری ڈاکٹر جمال محمد الکعبی کا کہنا ہے کہ
انسانی جانوں کے کووڈ 19سے تحفظ کے لیے متحدہ عرب امارات نے بے مثال کوششوں
کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ استعمال کے لیے منظور کیے جانے پر یہ دوا قوت مدافع سے محروم
مریضوں کی مدد کرے گی جو طبی وجوہات اور محدود خود کار قوت مدافعت کی وجہ
سے ویکسین حاصل نہیں کر سکے
https://urdu.arynews.tv/abu-dhabi-to-purchase-azd7442/
ویب ڈیسک
جمعرات 4 نومبر 2021
اس پودے میں قدرتی اور طاقتور درد کش دوا موجود ہے
سامووا نامی ملک اور دیگر خطوں میں عام پایا جانے واال یہ پودا دردکش دوا کا قدرتی
متبادل بن سکتا ہے۔
لندن :ماہرین نے برسوں سے طبی طور پر استعمال ہونے والے ایک مشہور پودے میں
ایسے اجزا دریافت کئے ہیں جو اسے بہترین اور طاقتور پین کلر بناتے ہیں۔ یہاں تک کہ
اس کی افادیت سوزش اور درد کم کرنے والی بہترین دوا ٓائبیوپروفِن جیسی ہی ہے۔
میٹالیفی نامی یہ پودا ایک چھوٹے سے دورافتادہ ملک سامووا میں عام پایا جاتا ہے اور
سینکڑوں برس سے روایتی عالج میں استعمال ہوتا رہا ہے۔ اس پودے کا حیاتیاتی نام
سائکوٹریا انسیولیرم ہے جس کے پتے اب تک پیس کر استعمال کیا جاتا رہا تھا۔ اس سے
جلد کے انفیکشن ،سوجن ،بخار اور درد دور کیا جاتا ہے۔
سامووا کے ایک سائنسداں سیسیائی مولیمو ساماسونی نے اس پودے پر پی ایچ ڈی کیا ہے۔
انہوں ںے اپنے طویل مطالعے میں اس پر کئی انداز سے تحقیق کی ہے۔ اس میں سب سے
بڑی خاصیت یہ ہے کہ یہ جسم سے اضافی فوالد نکال باہر کرتا ہے۔ جب اس کے اجزا
زندہ خلیات پر ڈالے گئے تو اس سے امنیاتی خلیات مضبوط ہوتے ہیں اور سائٹوکائن نامی
مددگار کیمیکل کا افراز بڑھ جاتا ہے۔
دس سالہ تحقیق کے بعد اس میں اندرونی جسمانی سوزش کم کرنے والے اجزا پر سب سے
زیادہ اتفاق ہوا ہے۔ لیکن سائنسدانوں کے مطابق پودا دیگر امراض کے عالج میں بھی مدد
دے سکتا ہے۔ کہتے ہیں کہ دماغ میں فوالد حد سے زائد جمع ہونے سے الزائیمر اور دیگر
امراض پیدا ہوتے ہیں اور یوں فوالد کھینچ کر یہ پودا الزائیمر جیسی ہولناک بیماری میں
بھی مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
اب ایک اور سائنسداں ڈاکٹر اینڈریو مونکاسکی نے پودے میں شامل کمپاؤنڈ کا جینیاتی
امراض قبل سے وابستہ
ِ مشاہدہ کیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ یہ مرکب موٹاپے ،ذیابیطس اور
جین سے عمل کرتا ہے۔ اسی طرح دو سرگرم حیاتیاتی اجزا بھی ہیں جو سوزش کم کرنے
اور دماغ کی حفاظت کرسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
یہ تحقیق پی این اے ایس جرنل میں شائع ہوئی ہے۔
https://www.express.pk/story/2243551/9812/
براعظم یورپ میں کورونا وائرس کے متاثرین کی بڑھتی تعداد کے عالمی ادارہ صحت نے ِّ
ش نظر خبردار کیا ہے کہ یورپ ایک مرتبہ پھر کورونا وائرس کی وبا کا مرکز بن رہا پی ِ
ہے۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران یورپ میں عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ہانس کلوگ نے
کہا کہ ب ِّراعظم میں فروری تک پانچ الکھ مزید اموات ہو سکتی ہیں۔
انھوں نے اس کی ذمہ داری ناکافی تعداد میں ویکسین لگوائے جانے پر عائد کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی حکمت عملی کو بدلنا ہو گا ،بجائے اس کے کہ ہم کورونا کے
بڑھنے پر اقدامات کریں ،ہمیں ابتدا میں ہی ایسی صورتحال پیدا ہونے سے روکنا ہو گا۔
حالیہ مہینوں میں یورپ بھر میں ویکسین لگانے کی شرح میں کمی دیکھی گئی ہے۔
اگرچہ سپین میں 80فیصد تک لوگوں کو دو بار ویسکین لگائی جا چکی ہے مگر یہ تعداد
فرانس اور جرمنی میں نسبتا ً کم ہے اور بالترتیب 68اور 66فیصد رہی۔
اسی طرح وسطی اور مشرقی یورپ کے کچھ ممالک میں یہ تعداد اور بھی کم ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2021تک روس میں فقط 32فیصد افراد کو مکمل طور
پر ویکسین لگائی گئی تھی۔
ہانس کلوگ نے عالمی ادارہ صحت کے یورپی خطے میں اس صورتحال کی ذمہ داری
عوامی صحت کے اقدامات میں نرمی کیے جانے پر عائد کیے ہیں۔
اس خطے میں اب تک ڈبلیو ایچ او نے 14الکھ اموات ریکارڈ کی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے تکنیکی اُمور کی سربراہ ماریا وین کرکوف کا کہنا ہے کہ گذشتہ چار
ہفتوں کے دوران ’ویکسین اور آالت کی وافر فراہمی‘ کے باوجود یورپ میں متاثرین کی
تعداد 55فیصد بڑھی ہے۔
ان کے ساتھی ڈکٹر مائیک ریان کا کہنا ہے کہ یورپ کی صورتحال دنیا کے لیے خطرے
کی گھنٹی ہے۔
جرمنی میں گذشتہ 24گھنٹوں کے دوران 34ہزار کورونا متاثرین سامنے آئے جو کہ ایک
ریکارڈ تعداد ہے۔
اگرچہ جرمنی میں کووڈ متاثرین کی تعداد برطانیہ کے یومیہ مثبت ٹیسٹس کی تازہ ترین
تعداد 37ہزار سے کم ہے تاہم طبی حکام وبا کی چوتھی لہر کے حوالے سے پریشان ہیں
کہ اس کی وجہ سے زیادہ تعداد میں اموات ہو سکتی ہیں اور نظام صحت پر دباؤ بڑھ سکتا
ہے۔
گذشتہ 24گھنٹوں میں وہاں 165اموات ہوئی ہیں جبکہ گذشتہ ہفتے اموات کی تعداد 126
تھی۔
جرمنی میں آر کے آئی انسٹیٹیوٹ سے منسلک لوتھر ویلر کا کہنا ہے کہ اگر ابھی ہم اس
سے نمٹنے کے لیے اقدامات نہیں کریں گے تو یہ چوتھی لہر مزید نقصان لے کر آئے گی۔
جرمنی میں ویکسین نہ لگوانے والوں میں سے 30الکھ کے قریب لوگوں کی عمریں 60
برس سے اوپر ہیں اور وہ بطور خاص خطرے کی زد میں ہیں۔
لیکن ہانس کلوگ نے نشاندہی کی ہے کہ متاثرین کا بڑھنا جرمنی تک محدود نہیں ہے۔
ہالکتوں میں سب سے ڈرامائی انداز میں اضافہ گذشتہ ہفتے روس اور یوکرین میں دیکھا
گیا جہاں بالترتیب 8100اور 3800افراد ہالک ہوئے۔
ان دونوں ممالک میں ویکسین لگانے کی شرح بہت سست ہے۔ یوکرین نے اعالن کیا کہ
وہاں گذشتہ 24گھنٹوں کے دوران 27ہزار 377نئے متاثرین سامنے آئے ہیں
رواں ہفتے رومانیہ میں 24گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ 591اموات ریکارڈ ہوئیں
جبکہ ہنگری میں کورونا انفیکشن کے روزانہ سامنے آنے والے متاثرین کی تعداد گذشتہ
ہفتے کی نسبت دگنی ہو کر 6268ہو گئی ہے۔ وہاں صرف پبلک ٹرانسپورٹ اور ہسپتالوں
میں ماسک پہننا ضروری ہے۔
ڈاکٹر ریان نے کہا کہ ’اس وقت بظاہر ہم شدت سے یہ کہے جا رہے ہیں کہ عالمی وبا ختم
ہو گئی ہے اور بس کچھ مزید لوگوں کو ویکسین لگانا باقی ہے۔ لیکن ایسا ہے نہیں۔‘
رواں ہفتے ڈچ حکومت نے کہا کہ وہ عوامی مقامات پر ماسک پہننے اور سماجی فاصلے
کی پابندیاں دوبارہ نافذ کرے گی کیونکہ وہاں ہسپتالوں میں لوگوں کے داخلے کی شرح
رواں ہفتے 31فیصد تک بڑھ گئی ہے۔
لٹویا میں پیر سے تین ماہ کے لیے ہنگامی حالت نافذ کی جا رہی ہے کیونکہ یہاں کورونا
پھیلنے کی شرح ریکارڈ سطح پر ہے۔
کروشیا میں جمعرات کو 6310نئے کورونا متاثرین سامنے آئے ہیں جو یہاں اب تک کی
سب سے بڑی تعداد ہے۔
سلوواکیہ میں نئے متاثرین کی دوسری بڑی تعداد سامنے آئی ہے جبکہ جمہوریہ چیک میں
موسم بہار کی صورتحال پر لوٹ آئی ہے۔
ِ انفیکشنز کی تعداد دوبارہ
اسالم ٓاباد( :دنیا نیوز) پاکستان میں 40فیصد ٓابادی وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہے۔ طبی
ماہرین کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی کے شکار افراد سردیوں کی دھوپ سے فائدہ
اٹھائیں۔
ویب ڈیسک
نومبر 04 2021
https://www.dawnnews.tv/news/1172008/
تحقیقات | 93 جلد ، ۵شمارہ ۱ | ۱۴۹نومبر ۲۰۲۱۔ ۷نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
والدین ہوشیار :بچوں میں موبائل فون کا استعمال کتنا خطرناک ہے؟
ویب ڈیسک
موبائل فون کا مسلسل استعمال یوں تو ہر عمر کے افراد کے لیے خطرے کا باعث ہوتا
ہے مگر سات سال سے کم عمر بچوں پر اس کے انتہائی مضراثرات مرتب ہوتے ہیں جس
کے نقصان کا اندازہ مستقبل میں جاکر ہوتا ہے۔
کم عمر بچوں میں موبائل فون کی لت نے انہیں بیک وقت ذہنی اور جسمانی طور پر ایسے
رویے کا حامل بنا دیاہے جو دانشمندی کی بجائے مشینی انداز میں زندگی بسر کرنے پر
یقین رکھتے ہیں ،اس رویے میں انسانی جذبات اور احساسات کی اہمیت بھی بتدریج کم
ہوتی جارہی ہے۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں موٹیویشنل اسپیکر ڈاکٹر
جاوید اقبال نے والدین کو خبردار کرتے ہوئے انہیں اہم اور مفید مشورے دیئے۔
انہوں نے بتایا کہ بہت چھوٹی عمر میں موبائل اور ٹیبلٹ کا استعمال بچوں کی نشوونما پر
منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور وہ بہت سی ایسی جسمانی اور ذہنی سرگرمیوں میں ٹھیک
سے حصہ نہیں لے پاتے جو زندگی کے اس موقع پر ْان کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کی نفسیات اور جذبات پر موبائل کے اثرات جس شکل میں رونما ہو
رہے ہیں اس کے سبب بچوں کی معصومیت Šجارحیت میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔ اس
جارحیت نے والدین اور بچوں کے رشتوں میں ایسی پیچیدگیاں پیدا کردی ہیں جو اُن کی
نشوو نما پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہیں۔
ویب ڈیسک
نومبر 04 2021
— یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے ٓائی
مچھلی کھانے کی عادت دماغ کی جان لیوا بیماریوں کا خطرہ نمایاں حد تک کم کردیتی
ہے۔یہ بات فرانس میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ 2ماہ کی عمر میں ماں کا دودھ پینے والے شیر خوار
بچوں کے لعاب دہن میں ایسی اینٹی باڈیز ہوتی ہیں جو کورونا وائرس کے خالف مزاحمت
کرتی ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلی بار ثابت کی ہے کہ ماں بھی اپنے نومولود بچوں کا
مدافعتی نظام دودھ سے منتقل ہونے والی اینٹی باڈیز سے متحرک کرتی ہیں۔
مگر نتائج سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ لعاب دہن میں موجود اینٹی باڈیز کورونا وائرس کا
سامنا ہونے پر بیمار ہونے سے تحفظ ملتا ہے یا نہیں۔
نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں بچوں کے امراض کی ماہر ڈاکٹر ٹینا ٹان نے اس بارے میں
بتایا کہ ایسا ممکن ہے کہ اس سے ناک یا ٓانکھوں کے راستے داخل ہونے پر وائرس سے
تحفظ میں مدد ملتی ہے۔
مگر انہوں نے مزید کہا کہ بچوں میں وائرس سے تحفظ دینے والی اینٹی باڈیز کی منتقلی
کا بہترین ذریعہ حمل کے دوران ویکسینیشن کرانا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جاما نیٹ ورک میں شائع ہوئے جس میں ایسے 22
نومولود بچوں کا جائزہ لیا گیا تھا جن کی مائیں زچگی کے وقت کورونا وائرس سے متاثر
تھیں۔ان میں سے صرف ایک بچے میں پیدائش کے بعد کووڈ کی تصدیق ہوئی جبکہ ایک
چند دن بعد اس سے متاثر ہوا۔محققین نے دریافت کیا کہ جب ان بچوں کی عمر 2ماہ ہوئی
تو جن کو ماں کا دودھ مل رہا تھا ،ان کے لعاب دہن میں کورونا کے اسپائیک پروٹین کو
جکڑنے والی اینٹی باڈیز موجود تھیں۔
مگر جن بچوں کو ڈبے کا دودھ پالیا جارہا تھا ان میں ایسا دریافت نہیں ہوا
https://www.dawnnews.tv/news/1172009/
ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس کراچی میں قوت سماعت سے محروم بچوں کو آلہ سماعت
کے حوالے سے آگاہی اور تربیت دی گئی۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ پیدائشی طور پر قوت سماعت سے محروم بچوں میں کان کے
اندرونی آپریشن کے ذریعے آلہ نصب کرکے قوت سماعت کی محرومی کو ختم کیا جاسکتا
ہے۔
ورک شاپ میں ملک بھر سے ای این ٹی سرجنز نے شرکت کی۔
ماہرین نے ڈیٹا شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں 14سے 15فیصد لوگ قوت
سماعت سے محرومی کا شکار ہیں جن میں 2.5سے 3فیصد بچے پیدائشی طور پر
سماعت سے محروم ہیں۔
ماہرین نے بچوں میں قوت سماعت سے محرومی کی بڑی وجہ خاندانی شادی قرار دی
ہے۔
ڈأو یونیورسٹی اوجھا کیمپس کے شعبہ ناک ،کان اور حلق (ای این ٹی) کے سربراہ
پروفیسر ڈاکٹر اقبال خیانی نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ قوت سماعت سے
محروم 3سے 4سال کی عمر تک کے بچوں میں دماغ کی کڑیاں کھلی ہوتی ہے
https://jang.com.pk/news/1007257
رات کی رانی ایک چھوٹا سا خوشبو دار پھول ہے لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ
یہ ناصرف خوبصورت ہے بلکہ اس میں صحت کے مختلف فوائد بھی ہیں۔
اس پودے میں اینٹی آکسیڈینٹ ،اینٹی سوزش اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات ہیں۔ یہاں
ماہرین ان چھوٹے سفید پھولوں کے صحت سے متعلق کچھ فوائد بتارہے ہیں۔
:رات کی رانی کے حیرت انگیز فوائد
:خشک کھانسی
رات کی رانی کے چند پتّے لیں اور اُنہیں پیس لیں۔ اب اس کا رس نکال کر شہد کے ساتھ
پانی میں ڈال کر پی لیں ،ایسا کرنے سے خشک کھانسی سے نجات مل جاتی ہے۔
:نزلہ زکام
رات کی رانی کے پتّوں اور پھولوں کو پانی میں اُبالیں اور پھر اُس میں تُلسی کے چند پتّے
بھی شامل کرلیں ،اس کو اتنا پکائیں کہ یہ قہوہ بن جائے اور پھر اُس قہوے کو پی لیں،
موسم سرما میں روزانہ یہ قہوہ پینے سے ٓاپ کو نزلے زکام کی شکایت نہیں ہوگی۔
:بخار
گرام چھال اور 2گرام پتے تلسی کے 3-2پتوں کے ساتھ لیں۔ اسے پانی میں ابالیں اور 3
دن میں دو بار پی لیں۔
:بے چینی
رات کی رانی کا تیل ڈپریشن ،ذہنی تناؤ اور بےچینی کو دور کرنے کے لیے استعمال کیا
جاتا ہے۔ یہ دماغ میں سیرٹونن کی سطح کو بڑھانے اور موڈ کو منظم کرنے میں مدد دیتا
ہے
https://jang.com.pk/news/1007592
ٓاج کے اکثر بچے بھی کسی نہ کسی وجہ سے نظر نہ ٓانے والی یا غیرمحسوس انزائٹی میں
مبتال رہتے ہیں اور اس فکرمندی کے بچوں کے مزاج اور طویل مدت میں مجموعی
شخصیت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ انزائٹی کے شکار بچوں کا دل اُن باتوں میں نہیں لگتا ،جن میں عام بچے
عموما ً خوشی محسوس کرتے ہیں۔
برطانیہ کی ریڈنگ یونیورسٹی کی پروفیسر کیتھی کریسویل کی حالیہ تحقیق میں کچھ ایسی
ت حال سے نکالنے میں معاون و مددگار ترکیبیں بتائی گئی ہیں ،جو بچوں کو اس صور ِ
ہوتے ہیں۔
کچھ بھی بالجواز نہیں ہوتا
بچے سے یہ کہنا کہ’ اُس کا خوف بالجوازہے‘ اور ’ویسا ہونے واال نہیں‘ ُدرست حکم ِ
ت
عملی نہیں ہے ،اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ اس کے بجائے یہ تسلیم کریں کہ بچہ جس
خوف کو محسوس کر رہا ہے وہ ُدرست ہے ،اُس سے بچے کو مدد ملے گی۔
بچوں کو مجبور نہ کریں بلکہ ان کی مدد کریں
بچے کوکسی ایسی چیز کا سامنا کرنے کے لیے مجبور نہ کریں جس سے وہ بہت زیادہ
ت حال میں درست حکمت عملی یہ ہوگی کہ ٓاپ اس کی مدد خوف زدہ ہوجاتا ہے۔ اس صور ِ
کریں کہ وہ ٓاہستہ ٓاہستہ اس خوف سے نبردٓازما ہونا سیکھے۔
بچوں کو سمجھیں
اگر بچے کی انزائٹی زیادہ بڑا مسئلہ بنتی جا رہی ہے تو والدین کے لیےضروری ہےکہ وہ
اپنے بچوں کے خوف کی کیفیت کو سمجھیں ،نہ کہ ان سے پوچھیں کہ وہ خوف زدہ تو
محسوس نہیں کر رہے۔
بچوں کو موقع دیں
اب زیادہ وزن والے یا موٹاپے کا شکار افراد میں سانس کی خرابی کی تشخیص کسی قسم
کی واضح عالمات ظاہر ہونے سے پہلے بھی کی جاسکتی ہے۔
ایک نئی تحقیق کے نتائج کے مطابق کارڈیو پلمونری ایکسرسائز ٹیسٹنگ (سی پی ای ٹی)
جسے ایرگو اسپیرومیٹری بھی کہا جاتا ہے ،اس ورزش کو زیادہ وزن اور موٹے افراد میں
سانس کی خرابی کی ابتدائی شناخت کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ تحقیق برازیل کے محققین نے کی ہے ،اس تحقیق کے بنیادی نتائج ورزش کے دوران
موٹاپےکےجسم پر اثرات سے اخذ کیے گئے جوکہ (سی پی ای ٹی) کے دوران سامنے
ٓ ائے۔
جرنل میں شائع کیا گیا ہے۔‘’PLOS ONEاس تحقیق کے نتائج کو
اس تحقیق کا حصّہ بننے والے موٹے افراد اہم وینٹیلیٹری ردعمل غیر تبدیل شدہ تھا۔
ایک(، VCO2مثال کے طور پر ،موٹے افراد کے گروپ میں پر منٹ وینٹیلیشن کا تناسب
اوسطا ً 25.4سامنے ٓایا جبکہ مناسب وزن والے)منٹ میں خارج ہونے والی ہوا کا حجم
افراد کے لیے اوسطا ً 25.6ہے۔
لہٰ ذااس تحقیق سے یہ پتا چلتا ہے کہ موٹاپے کا شکار افراد میں کسی بھی قسم کی ظاہری
عالمات سامنے ٓانے سے پہلے سانس کی خرابی کے امکان کو ابتدائی اسٹیج پر تشخیص
کیا جاسکتا ہے۔
کی ایپیڈیمولوجی اور ہیومن موومنٹ لیبارٹری) (UNIFESPساؤ پالو کی وفاقی یونیورسٹی
کے سربرا ہ وکٹر زونیگا ڈوراڈوکا کہنا ہے کہ کارڈیو پلمونری ایکسرسائز ٹیسٹنگ (سی
ڈینگی بخار جس کی وجہ سے ایک بار پھر سے ملک بھر میں لوگ متاثر ہورہے ہیں اور
کئی افراد اس مہلک بخار کی وجہ سے جاں بحق ہوچکے ہیں۔ڈینگی میں مبتال افراد کو
پپیتے کے پتوں کا جوس یا جوشاندہ پالنے کا مشورہ دیا جاتا ہے کیونکہ لوگوں کی اکثریت
04/11/2021
ہےاور دل ،گردوں کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ اسٹروک کا سبب بھی بن سکتا ہے۔اس
مرض کی برسوں تک کوئی خاص عالمات ظاہر نہ ہونے کی وجہ سے طبی ماہرین بلڈ
پریشر کو ’’ خاموش ق ات ل ‘‘ قرار دیتے ہیں۔
مرکز برائے تحفظ امراض اور روک تھام (سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن) کی
جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق75،ملین امریکی ہائی بلڈپریشر
کے مرض میں مبتال ہیں۔نارمل بلڈ پریشر 80سے 120ملی میٹر مرکیوری ہونا چاہئے لیکن
ہائی بلڈ پریشر یا ہائیپر ٹینشن کے دوران اس سطح میں اضافہ ہوجاتا ہے۔یہاں کچھ ایسی
احتیاطی تدابیرکے بارے میں بات کرلیتے ہیں ،جن کو اپنا کر بلڈ پریشر کی سطح کو
معمول پر رکھا جاسکتاہے
۔بڑھتے وزن پر کنٹرول:وزن میں کمی النا بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے والے سب سے
مٔوثر طریقوں میں سے ایک طریقہ ہے۔عورتوں اور مردوں میں یہ تناسب کم یا زیادہ
ہوسکتا ہے ،وزن میں کمی کے عالوہ ٓاپ کو اپنی ویسٹ الئن پر بھی نظر رکھنی ہوگی۔
مردوں کی ویسٹ الئن اگر 40انچ سے زیادہ ہوجائے تو یہ خطرے کی عالمت ہے جبکہ
خواتین میں اگر یہی ویسٹ الئن 35انچ سے زیادہ ہو تو ان کے لیے خطرہ بڑھنے لگتا ہے۔
باقاعدگی سے ورزش Š:ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہفتے
بھر میں 150منٹ اور دن بھر میں 30منٹ جسمانی ورزش کے لیےمختص کردیں۔
باقاعدگی سے ورزش کرنے کا معمول ٓاپ کے بلڈ پریشر کی سطح میں 5سے 8ملی میٹر
ٓاف مرکیوری ایچ جی کمی النے کا باعث بنےگی۔ایسی ایروبک ایکسرسائز جن کے
اناج ( ، )Whole grainپھل ،سبزیوں ،لو فیٹ ڈیری مصنوعات ،سیچوریٹڈ فیٹ اور کم
کولیسٹرول پر مشتمل ڈائٹ پالن پر عمل کر کےانسان بلڈ پریشر کی سطحmm Hg 11
تک کم کرسکتا ہے۔درج ذیل نکات پر عمل کرکےٓاپ ایک صحت بخش ڈائٹ پالن کو اپنی
زندگی کا حصہ بناسکتے ہیں۔ -1سب سے پہلےٓاپ اپنے کھانے کی عادات پر روشنی ڈالیں
مثالً ٓاپ کیا کھاتے ہیں ؟ کتنا کھاتے ہیں؟ اور کب کھاتے ہیں؟ یہ سب مانیٹر کریں ۔-2
پوٹاشیم کی مقدار بلڈ پریشرپر اثر انداز ہوتی ہے ل ٰہذا اپنے معالج سے پوٹاشیم لیول
کےبارے میں بات کریں کہ ٓاپ کے لیے کیا بہترین ہے اور کیا نہیں۔ -3کوئی بھی غذا
خریدتے وقت اس کے اندر موجود غذائی اجزاء اور ان کی مقدار کا بغور مطالعہ کریں۔-4
بلڈ پریشر قابو میں رکھنے کے لیے بہترین غذائوں کا استعمال کریں۔ جن غذأوں کے
ذریعے انسان بلڈ پریشر قابو میں رکھ سکتا ہے ان میں ہرے پتوں والی سبزیاں ،لہسن،
چقندر ،گاجر اور پھلوں میںکیال ،تربوز ،اسٹرابیری اور بلیو بیریز جبکہ خشک میوہ جات
میں پستہ شامل ہیں۔ اس کے عالوہ زیتون کا تیل ،بغیر باالئی واال دودھ اور دہی کا استعمال
بھی مفید ہے۔
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202111-127649.html
05/11/2021
لندن(نیوز ڈیسک)ماہرین نے برسوں سے طبی طور پر استعمال ہونے والے ایک مشہور
پودے میں ایسے اجزا دریافت کئے ہیں جو اسے بہترین اور طاقتور پین کلر بناتے ہیں۔
یہاں تک کہ اس کی افادیت سوزش اور درد کم کرنے والی
بہترین دوا ٓائبیوپروفِن جیسی ہی ہے۔ میٹالیفی نامی یہ پودا ایک چھوٹے سے دورافتادہ ملک
سامووا میں عام پایا جاتا ہے اور سینکڑوں برس سے روایتی عالج میں استعمال ہوتا رہا
ہے۔ اس پودے کا حیاتیاتی نام سائکوٹریا انسیولیرم ہے جس کے پتے اب تک پیس کر
05/11/2021
ہے ویسے ہی خطرناک بیماریاں اور وائرسز بھی جنم لے رہے ہیں۔ ایک ایسی ہی بیماری
کا نام ہیپاٹائٹس ہے۔پاکستان
سمیت دنیا بھر میں ٓاج ہیپاٹائٹس سے بچأو اور اس کے خالف ٓاگہی کا عالمی دن منایا جا
رہا ہے۔ ہیپا ٹائٹس ایک مہلک مرض ہے اور دنیا بھر میں اس کے مریض موجود ہیں جو
اس بیماری کے خالف جنگ لڑ رہے ہیں۔بین االقوامی اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر
میں ہر تیس سیکنڈز میں مرنے والے لوگ ہیپاٹائٹس کے باعث موت کے منہ میں چلے
جاتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں لوگوں کو موت کے منہ میں
پہنچانے والی ،ٹی بی کے بعد ہیپاٹائٹس دوسری بڑی اور خطرناک بیماری ہے۔ دنیا بھر
میں 35کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں اور اور ان میں سے کئی زیادہ تو
عالج سے ہی محروم بتائے گئے ہیں ۔اقوام متحدہ کا کہا ہے کہ دنیا بھر میں ساالنہ 4الکھ
کے قریب افراد اس مرض کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار
دوسرا بڑا ملک ہے ،صرف پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ الکھ سے زائد افراد ہیپاٹائٹس کا
ہیں ،استعمال شدہ سرنجوں کا دوبارہ استعمال ،گندا پانی ،غیر معیاری اور ناقص غذا
ہیپاٹائٹس کا سبب بننے والی بڑی وجوہات ہیں۔
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202111-127762.html
ویب ڈیسک
ہفتہ 6 نومبر2021
واٹرلویونیورسٹی Šکی اسٹارٹ اپ کمپنی نے کسی سوئی کے بغیر ویکسین لگانے واال 100
فیصد خودکار روبوٹ بنالیا ہے۔ فوٹو :واٹرلویونیورسٹی
ٹورنٹو ،کینیڈا :سوئی کے خوف سے ویکسین سے
بھاگنے والے لوگ اب مطمئین ہوجائیں کہ ایک روبوٹ
انہیں سوئی کی تکلیف کے بغیر ویکسین لگاسکتا ہے۔
اس روبوٹ کا نام کوبی رکھا گیا ہے جسے یونیورسٹی
ٓاف واٹرلو کے سائنسدانوں نے تیار کیا ہے۔ اسے کووڈ
19کے تناظر میں بنایا گیا ہے کیونکہ ویکسی لگوانے
یونیورسٹی میں واقع اسٹارٹ اپ ’کوبایونکس‘ نے اسے بنایا ہے جسے کئی افراد
پرکامیابی سے ٓازمایا گیا ہے۔ اس کا اصول بہت سادہ ہے پہلے سے رجسٹرشدہ افراد کسی
ایسے شفاخانے جاتے ہیں جہاں یہ روبوٹ موجود ہوتا ہے۔ ویکسین لگوانے کے لیے
روبوٹ کیمرے کے تھری ڈی سینسر مریض کی شناختی عالمت کو پڑھتے ہیں۔
اس تصدیق کے بعد روبوٹ بازو اندر بھری ویکسین سے ایک خوراک کھینچتا ہے۔ پھر وہ
مریض کے بازو کو دیکھ کر تھری ڈی نقشہ بناتے ہیں۔ اس دوران مصنوعی ذہانت ( اے
ٓائی) واال سافٹ ویئر ویکسین لگانے کی مناسب ترین جگہ کی شناخت کرتا ہے۔ اس کے
بعد روبوٹ بازو انسانی جلد سے مس ہوتا ہے اور بال سے بھی باریک سوراخ کے ذریعے
ویکسین کو ایک پریشر سے اندر داخل کردیتا ہے۔ لیکن اس عمل کی مزید تفصیالت بیان
نہیں کی گئی ہیں۔ شاید وہ کوئی کاروباری راز ہوسکتی ہے۔
کوبایونکس کمپنی کے شریک سربراہ ٹِم لیسویل نے کہا ہے کہ اگلے دوبرس میں ویکسین
روبوٹ مارکیٹ میں عام دستیاب ہوگا ۔ یہ روبوٹ بہت تیزی سے انسانوں کی بڑی تعداد کو
ویکسین لگا سکے گا۔ دوسری جانب دورافتادہ عالقوں میں اپنی خدمات انجام دے سکے گا
جہاں مناسب طبی عملے کا شدید فقدان ہوتا ہے
https://www.express.pk/story/2243901/9812/
ویب ڈیسک
06 Nov 2021
لووڈ کی یہ طبّی ٓازمائشیں یورپ ،شمالی و جنوبی امریکا ،افریقہ اور ایشیا میں کی
پیکس ِ
)گئیں۔
واشنگٹن’ :مرک‘ کے بعد فائزر نے بھی کو ِوڈ 19کا عالج کرنے والی گولی پیش کردی
ہے جو اس بیماری کی شدت قابو میں رکھتے ہوئے اسپتال میں داخلے اور موت کے
امکان کو 89فیصد کم کرتی ہے۔
کووڈ 19کی نئی دوا ،جسے گزشتہ روز فائزر کی ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ ِ
لووڈ‘‘ کا نام دیا گیا ہے ،طبّی ٓازمائشوں میں ان کی توقعات سے زیادہ مؤثر اور
’’پیکس ِ
کامیاب ثابت ہوئی۔
لووڈ کی یہ طبّی ٓازمائشیں یورپ ،شمالی و جنوبی امریکا ،افریقہ اور ایشیا میں کی
پیکس ِ
کووڈ 19کے تین ہزار مصدقہ مریض بطور رضاکار بھرتی کرنے کا گئیں جن کےلیے ِ
منصوبہ تھا۔
روزمرہ استعمال کی ان گنت اشیا میں پائے جانے والے صحت دشمن کیمیائی مادوں کا
معلومات افروز احوال
گردے کی بیماری کیوں بڑھنے لگیں؟ تہلکہ خیز رپورٹ منظر عام پر
ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث گرمی بڑھنے کی وجہ سے گردوں کی بیماریوں میں مبتال
افراد کی تعداد میں 7.4فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/why-is-kidney-disease-on-the-rise/
ٰ
دعوی کورونا وائرس :فائزر کمپنی کا اپنی دوا سے متعلق بڑا
ویب ڈیسک
امریکی دوا ساز کمپنی فائزر نے کورونا کے سدباب کے لیے بنائی گئی گولی کے بارے
دعوی کیا ہے کہ اس کے استعمال سے موت کے امکانات میں 89فیصد کمی واقع ٰ میں
ہوسکتی ہے۔
ترجمان فائزر نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کے عالج کے لیے
پہلی اینٹی وائرل گولی کے کلینیکل ٹرائل سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ انتہائی مؤثر دوا ہے۔
پہلی اینٹی وائرل گولیوں کے لیے فائزر اپنا ڈیٹا فوڈ اینڈ درگ ایڈمنسٹریشن کو جمع کرائے
گی۔ فائزر کے سی ای او البرٹ بورال کا کہنا ہے کہ وبائی مرض کی تباہی کو روکنے کے
لیے ٓاج کی خبر عالمی کوششوں میں ایک حقیقی گیم چینجر کی حیثیت رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ہماری اینٹی وائرل دوا اگر حکام کی جانب
سے منظور ہوتی ہے تواس میں نہ صرف مریضوں کی زندگیاں بچانے اور کورونا وائرس
کے انفیکشن کی شدت کو کم کرنے بلکہ ہسپتالوں میں داخلے کی شرح کو کم کرنے کی
بھی صالحیت ہے۔
متعدد دوا ساز کمپنیاں کورونا وائرس کے عالج کے لیے نگلنے والی دوا پر کام کر رہی
ہیں۔ فائزر نے مارچ 2020میں اپنی دوا تیار کرنا شروع کی تھی۔
دیگر دواساز کمپنیاں بھی کورونا وائرس کے خالف موجود اینٹی وائرل دوائیوں پر تجربے
کر رہی ہیں تاہم فائزرپہلی دواساز کمپنی ہے جس نے خصوصی طور پر یہ دوا تیار کی
ہے۔
اگر یہ دوا واقعی میں مؤثر ثابت ہوتی ہے تو یہ ممکنہ طور پر انفیکشن کے ابتدائی
مرحلے میں فائدہ مند ہوگی۔جمعرات کو برطانیہ نے کورونا وائرس کے عالج کے لیے
اینٹی وائرل دوا (گولی) کے استعمال کی اجازت دی تھی ،برطانیہ اس دوا کی اجازت دینے
واال پہال ملک بن گیا ہے۔
برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید نے کہا تھا کہ برطانیہ نے وائرس کے خالف لڑنے
والی دوا کے استعمال کی اجازت دے دی ہے جو کورونا کے عالج کے لیے گھر لے جائی
جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ شدید غیر محفوظ اور کمزور مدافعتی نظام والے لوگوں کے لیے گیم
چینجر ہوگا ،جو جلد اس کے ذریعے اپنا عالج کروا سکیں گے۔
https://urdu.arynews.tv/pfizer-company-medicine-clinical-trials-corona-
virus/
تحقیق میں بتایا گیا کہ جین کا یہ ورژن کروموسوم کے خطے میں ہوتا ہے جو 60سال
سے کم عمر کووڈ مریضوں میں موت کا خطرہ دگنا بڑھا دیتا ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ مخصوص جین ایل زی ٹی ایف ایل 1دیگر جینز کی سرگرمیوں کو
ریگولیٹ کرنے کا کام کرتا ہے اور وائرسز کے خالف پھیپھڑوں کے خلیات کے ردعمل
کے عمل کا بھی حصہ ہوتا ہے۔
جین کی یہ قسم سانس کی نالی اور پھیپھڑوں کے خلیات میں وائرس کو جکڑنے میں بھی
مدد فراہم کرتا ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ جین مدافعتی نظام پر اثرات مرتب نہیں کرتا جو
بیماریوں سے لڑنے کے لیے اینٹی باڈیز بنانے کا کام کرتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جن افراد میں جین کی یہ قسم ہوتی ہے ان میں ویکسینز کا ردعمل
معمول کا ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ بیماری کے خالف پھیپھڑوں کا ردعمل
انتہائی اہمیت رکھتا ہے ،یہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ اس وقت زیادہ تر طریقہ عالج میں
وائرس کے خالف مدافعتی نظام کے ردعمل بدلنے میں توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔
https://urdu.arynews.tv/gene-found-in-humans-linked-to-covid-19/
نومبر 6 2021
پیرس :حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ مچھلی کھانے اور دماغی
شریانوں کے خطرے میں کمی کے درمیان تعلق موجود ہے۔
بین االقوامی ویب سائٹ کے مطابق فرانس میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ
مچھلی کھانے کی عادت دماغ کی جان لیوا بیماریوں کا خطرہ نمایاں حد تک کم کردیتی
ہے۔
طبی جریدے جرنل نیورولوجی میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ مچھلی کھانے اور دماغی
شریانوں کے خطرے میں کمی کے درمیان تعلق موجود ہے ،دماغی شریانوں کو نقصان
پہنچنے سے ڈیمینشیا اور فالج جیسے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ویب ڈیسک
نومبر 05 2021
کمپنی کی جانب سے ٹرائل کے نتائج جاری کیے گئے — اے پی فوٹو
فائزر وہ پہلی کمپنی ہے جس نے جرمنی کی بائیو این ٹیک کے ساتھ مل کر اولین کووڈ
19ویکسین کو متعارف کرایا تھا جو بیماری کی روک تھام کے لیے 90فیصد سے زیادہ
مؤثر قرار دی گئی ہے۔
اب فائزر نے کووڈ 19کے عالج کے لیے منہ کے ذریعے کھائے جانے والی اینٹی وائرل
دوا کے ٹرائل کے نتائج کا اعالن کیا ہے جس کے مطابق وہ کووڈ 19سے متاثر ہونے پر
ہسپتال میں داخلے یا موت کے خطرے سے بچانے کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہے۔
کمپنی کی جانب سے جمعے کو اس اینٹی وائرل دوا کے ٹرائل کے نتائج کو جاری کیا گیا
جس کے مطابق بیماری کی عالمات ظاہر ہونے کے 3دن کے اندر اس کو استعمال کرنے
سے ہسپتال میں داخلے یا موت کا خطرہ 89فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
یہ نتائج اس وقت جاری ہوئے ہیں جب 4نومبر کو مرک کمپنی کی کووڈ 19دوا کو
برطانیہ میں ہنگامی استعمال کی منظوری دی گئی۔
ے استعمال ہونے والی اصطالح) کی صورت میں سنگین پیچیدگیوں یا موت کا خطرہ
ویکسین سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں نمایاں حد تک کم ہوتا ہے۔
نئی تحقیقی رپورٹس میں اس بات کی تصدیق کی گئی۔ 2
ان میں سے ایک تحقیق 7الکھ 80ہزار امریکی فوجیوں پر کئی ماہ سے جاری ہے جس
میں دریافت کیا گیا کہ امریکا میں استعمال ہونے والی تینوں ویکسینز سے بیماری کی
سنگین شدت اور موت کے خطرے سے ٹھوس تحفظ ملتا ہے ،مگر بیماری کی معمولی
شدت اور بغیر عالمات والی بیماری کے خالف ویکسین کی افادیت میں کمی ٓاتی ہے۔
طبی جریدے جرنل سائنس میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ بریک تھرو انفیکشن سے موت
کا خطرہ بڑھتا ہے مگر ویکسینیشن سے لوگوں کو کورونا کی قسم ڈیلٹا کی لہر کے دوران
دوبارہ بیماری پر موت سے تحفظ مال۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا کہ 65سال سے زائد عمر کے افراد میں قدرتی بیماری کے
مقابلے میں ویکسینز ہسپتال میں داخلے کا خطرہ کم کرنے میں 20گنا زیادہ مؤثر ہیں۔
تحقیق کے نتائج لیبارٹری کے شواہد سے مطابقت رکھتے ہیں جن کے مطابق ویکسینز
سے وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز زیادہ شرح میں بنتی ہیں ،جبکہ قدرتی بیماری
سے پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز کی شرح بیماری کی معتدل یا معمولی شدت کے نتیجے میں
طبی ماہرین نے انسانی جسم کے اندر ایک ایسے جین کو دریافت کیا ہے جو ممکنہ طور
پر کووڈ 19کے مریضوں کی موت اور پھیپھڑوں کے افعال فیل ہونے کا خطرہ بڑھاتا
ٰ
دعوی برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓایا۔ ہے۔یہ
ٓاکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے نتائج سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ کیوں کچھ افراد میں
دیگر کے مقابلے میں اس بیماری کی شدت زیادہ ہوتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ جین کا یہ ورژن کروموسوم کے خطے میں ہوتا ہے جس کو ماہرین
نے 60سال سے کم عمر کووڈ مریضوں میں موت کا خطرہ دگنا بڑھا دیتا ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ مخصوص جین ایل زی ٹی ایف ایل 1دیگر جینز کی سرگرمیوں کو
ریگولیٹ کرنے کا کام کرتا ہے اور وائرسز کے خالف پھیپھڑوں کے خلیات کے ردعمل
کے عمل کا بھی حصہ ہوتا ہے۔
صحت مند ترین غذاؤں میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ہیں جس کی بہت سے لوگوں کی
خوراک میں کمی ہے اور حقیقت میں یہ کافی غذائیت سے بھرپور اور غذائیت بخش ہے۔
خاص طور پر ،مچھلی اور دیگر سمندری غذاؤں میں پائے جانے والے اومیگا 3ایسڈز کو
پراسیس شدہ تیل کہا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے ،مچھلی کے تیل کو اکثر خوراک میں شامل
کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔
مچھلی کا تیل ،مچھلی کی مخصوص اقسام کے ٹیشوز سے حاصل کیا جاتا ہے۔ اسے آپ
کی روزمرہ کی خوراک کے حصے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ حالیہ برسوں
میں مچھلی کے تیل کے فوائد کے بارے میں بہت ساری تحقیق سامنے ٓائی ہیں۔
:مچھلی کے تیل کے حیرت انگیز فوائد
ض قلب کے خطرے کو روکنے میں مدد کرتا ہے :امرا ِ
قابل ذکر فوائد میں سے ایک اس کی دل کی صحت کو فروغ دینے اور مچھلی کے تیل کے ِ
دل کی بیماریوں سے بچانے کی صالحیت ہے۔ اومیگا ،3اومیگا 6فیٹی ایسڈ کے منفی
اثرات کو متوازن کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ اومیگا 6کھانے کی مصنوعات جیسے
انڈے ،مرغی اور اناج میں پایا جاتا ہے۔ جسم میں اومیگا 6کی بہت زیادہ مقدار خون کو
زیادہ گاڑھا بنا سکتی ہے جس سے دل کی بیماریوں جنم لیتی ہیں۔ جسم میں اومیگا 3کی
مناسب مقدار کی موجودگی اس کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتی ہے۔
:دمہ
دمہ ایک ایسا مرض ہے جو سانس لینے میں دشواری پیدا کرتا ہے اور کھانسی ،خرخراہٹ
اور سانس کی قلت کا باعث بنتا ہے۔ اگرچہ کچھ لوگوں کے لیے دمہ ایک معمولی مسئلہ
ہے لیکن دوسروں کے لیے یہ ایک بڑا مسئلہ ہوسکتا ہے جو روزمرہ کی سرگرمیوں میں
مداخلت کرتا ہے اور جان لیوا دمہ کا دورہ پڑ سکتا ہے۔ چونکہ اومیگا 3ایئر ویز کی
سوزش میں مدد کرتا ہے ،ماہرین کا خیال ہے کہ اس ضروری ایسڈ سے بھرپور غذا دمہ
کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہو سکتی ہے۔
ذیابطیس اور تمباکو نوشی پاکستان میں ساالنہ ساڑھے پانچ الکھ جانیں
لے رہے ہیں ،ماہرین
محمد وقار بھٹی
نومبر 07 2021 ،
انٹرنیشنل ڈائبٹیز فیڈریشن کے صدر پروفیسر اینڈریو بولٹن کا کہنا تھا کہ یورپ میں
زیابطیس کے مریضوں Šمیں پاؤں کے زخموں کی شرح محض دو فیصد ہے جب کہ ترقی
پذیر ممالک بشمول پاکستان میں پاؤں کے زخموں کی شرح 10فیصد سے زائد ہے جس
کے نتیجے میں ہر سال الکھوں افراد اپنی ٹانگیں کٹنے کی وجہ سے معذور ہو جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو اپنے عوام کی آگاہی اور صحت کی معلومات میں
اضافے کے لیے پروگرام شروع کرنے چاہیے ہیں ،جبکہ دوسری جانب ٹیلی میڈیسن
سمیت جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے مریضوں کو ذیابطیس کی پیچیدگیاں اور اس کے
نتیجے میں ہونے والی ہالکت اور معذوری سے بچایا جا سکتا ہے۔
نیڈپ کے صدر ڈاکٹر سیف الحق نے اس موقع پر بتایا کہ ان کی ایسوسی ایشن پورے ملک
میں تین سو سے زائد ایسے کلینک قائم کرنے جا رہی ہے جہاں پر شوگر کے مریضوں
کے پاؤں میں ہونے والے زخموں کا عالج کیا جاسکے گا ،لیکن اس طرح کے کلینکس کی
تعداد تین ہزار سے زائد ہونی چاہیے تاکہ پورے ملک میں موجود شوگر کے مریض ان
سے استفادہ کرسکیں۔
ڈائیبیٹک فٹ انٹرنیشنل کے نائب صدر پروفیسر زاہد میاں نے اس موقع پر شوگر کے
مریضوں کو مشورہ دیا کہ وہ روزانہ اپنے پیروں کا معائنہ کریں ،ناخنوں کو کاٹنے کی
تربیت حاصل کریں ،ننگے پیر چلنے سے گریز کریں جبکہ گرم پانی سے بھی اپنے پیروں
کو محفوظ رکھیں تاکہ ان کے پیروں کو زخموں سے بچایا جا سکے
https://jang.com.pk/news/1008436
ویب ڈیسک
اتوار 7 نومبر 2021
موجودہ اینٹی بایوٹکس کے خالف خطرناک جراثیم کی بڑھتی ہوئی مزاحمت ایک سنگین
عالمی مسئلہ بنتی جارہی ہے۔
پنسلوانیا :امریکی سائنسدانوں نے انسانی جسم میں قدرتی طور پر پائے جانے والے
ایسے درجنوں نئے ’پیپٹائیڈ‘ مرکبات دریافت کیے ہیں جنہیں استعمال کرتے ہوئے طاقتور
ضد حیوی ادویہ (اینٹی بایوٹکس) بنائی جاسکیں گی
۔
واضح رہے کہ اینٹی بایوٹکس کے خالف جرثوموں (بیکٹیریا) میں بڑھتی ہوئی مزاحمت
ایک سنگین طبّی مسئلے کی صورت اختیار کرتی جارہی ہے جسے حل کرنے کےلیے
ماہرین ہر ممکن طریقہ ٓازمانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
ایسی ہی کوششوں میں یونیورسٹی ٓاف پنسلوانیا کے سیزر ڈی ال فیونتے نونیز اور ان کے
ساتھیوں نے مصنوعی ذہانت اور طاقتور کمپیوٹروں کی مدد سے اب تک دریافت شدہ تمام
انسانی پروٹینز کا ڈیٹابیس کھنگاال۔
مچھلی اور دیگر سمندری جانوروں میں پائے جانے والے اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کو
ماہرین انسانی صحت کے لیے مفید اور بہت سی بیماری سے نجات کا سبب قرار دیتے
ہیں ،اسی وجہ سے تیل کو خوراک میں شامل کرنے کی شفارش کی گئی ہے۔
مŠŠاہرین طب کہŠŠتے ہیں مچھلی کŠŠا تیŠŠل صŠŠحت کیلŠŠئے نہŠŠایت مفیŠŠد ہے ،جس کی مŠŠدد سŠŠے
کولیسٹرول کو کم کیŠا جاسŠکتا ہے ،کیŠونکہ اس میں موجŠود اومیگŠŠاتھری انسŠانی جسŠŠم کے
مدافعتی نظام کو مضبوط بناتے اور نزلہ زکام،کھانسŠŠی سŠŠے محفŠŠوظ رکھŠŠنے میں بھی مŠŠدد
دیتے ہیں۔
امراض قلب سے بچانے میں معاون ہے سبزیوں میں ِ ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھلی کا تیل
اس تیل کو استعمال کرنے سے کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے ،جس سے ہارٹ
اٹیک کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
مچھلی کے تیل میں ایسی چکنائی پائی جاتی ہے جو انسانی جسم کیلئے بہت ضروری ہے،
یہ تیل ہمارے جسم کے نظام کو درست رکھتا ہے ،سردیوں میں مچھلی کا تیل پینا زیادہ
فائدے مند ہے ،اسے پینے سے جسم کو ایسی توانائی حاصل ہوتی ہے جس سے مدافعتی
نظام مضبوط اور متحرک ہوجاتا ہے۔
اب تک عالمی سطح پر مچھلی کے فوائد سے متعلق متعدد تحقیقات سامنے ٓاچکی ہیں ،جن
امراض قلب ،سانس کی بیماری ،ذہنی تناؤ ،بےِ میں بتایا گیا ہے کہ تیل کے استعمال سے
چینی ،مٹاپے سے نجات اور بالوں کو صحت مند بنایا جاسکتا ہے۔
ہارٹ اٹیک کے خطرات میں کمی
ماہرین کے مطابق مچھلی کے تیل میں اومیگا تھری اور اومیگا 6فیٹی ایسڈ شامل ہیں ،جو
جسم کے منفی اثرات کو متوازن کرنے میں مدد دیتا ،خون کو گاڑھا بناتا اور خون میں
موجود چکنائی (کولیسٹرول) کی شرح کو کم کرتا ہے۔ ان تمام چیزوں کی زیادتی کے
باعث کوئی بھی شخص عارضہ قلب کا شکار ہوسکتا ہے۔
سانس کے مرض کے لیے مفید
طبی ماہرین اور طبیب کہتے ہیں کہ مچھلی کے تیل کے استعمال سے سانس لینے میں
دشواری ،سینے میں بلغم ،کھانسی کم یا ختم ہوجاتی ہے کیونکہ اس میں اومیگا 3شامل
ہے جو ایئرویز کی سوجن کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔
تحقیقات | 140 جلد ، ۵شمارہ ۱ | ۱۴۹نومبر ۲۰۲۱۔ ۷نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ذہنی تناؤ اور بے چینی کا خاتمہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ تیل میں شامل اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ڈپریشن کو کم کرنے میں
معاون ہے۔
بالوں کی صحت بہتر کرتا ہے
یہ بات تو ٓاپ جانتے ہی ہیں کہ بالوں کے صحت مند ہونے کے لیے سیاہ پن اور ان کا
گھنا ہونے کے لیے اومیگا تھری کی ضرورت Šہوتی ہے ،مچھلی کے تیل میں اومیگا تھری
فیٹی ایسڈز شامل ہیں ،جو بالوں کو لمبا ،گھنا ،مضبوط ،چمکادار اور سیاہ بناتے ہیں۔
مٹاپے سے نجات
ماہرین نے بتایا کہ مچھلی کے تیل کے استعمال کے ساتھ اگر ورزش باقاعدگی کے ساتھ
کی جائے تو اس سے اضافی وزن یعنی مٹاپے سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔
یہ تیل حاصل کیسے کیا جاتا ہے؟
یہ تیل مچھلی کے مخصوص اقسام کے ٹیشوز سے حاصل کیا جاتا ہے ،جسے باقاعدہ
پروسیس کرنے کے بعد خوراک کے لیے قابل استعمال بنایا جاتا ہے تاکہ یہ روزمرہ کی
خوراک کے حصے کے طور پر استعمال کیا جاسکے۔
یاد رہے کہ مارکیٹ میں مچھلی کے تیل کے بنے ہوئے کیپسول اور گولیاں بھی دستیاب
ہیں ،اُن کا استعمال بھی بالکل اُسی طرح مفید ہے۔ اگر کوئی کھانوں میں یہ تیل استعمال
نہیں کرسکتا تو وہ کیپسول کھاسکتا ہے۔
نوٹ :کسی بھی بیماری میں مبتال افراد اپنے طبیب سے مشورے کے بعد تیل کو استعمال
کریں۔
https://urdu.arynews.tv/590179-2/
انور خان
نومبر 7 2021
کراچی :طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں ساالنہ پانچ الکھ 66ہزار افراد
ذیابیطس اور تمباکو نوشی کی وجہ سے موت کو گلے لگا لیتے ہیں۔
اے ٓار وائی نیوز کے مطابق اس بŠات کŠا انکشŠاف ملکی اور غŠیرملکی ŠمŠاہرین صŠحت نے
نیشنل ایسوسی ایشن آف ڈایبٹیز ایجوکیٹرز آف پاکستان (نیڈپ) کی سŠŠاالنہ فٹ کŠŠانفرنس کے
اختتامی روز خطاب کرتے ہوئے کیا۔ماہرین نے بتایا کہ ذیابیطس اور تمباکو نوشی پاکسŠŠتان
میں نہ صŠŠرف سŠŠاالنہ 566,000افŠŠراد کی ہالکتŠŠوں کŠŠا سŠŠبب بن رہے ہیں بلکہ ان دونŠŠوں
تحقیقات | 141 جلد ، ۵شمارہ ۱ | ۱۴۹نومبر ۲۰۲۱۔ ۷نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
عادتوں کے نتیجے میں میں ساالنہ دو الکھ سے زائد افراد اپŠŠنی ٹŠŠانگیں کٹŠŠنے کیŠŠوجہ سŠŠے
معذور بھی ہوجاتے ہیں۔
کانفرنس سے انٹرنیشنل ڈائبٹیز فیڈریشن کے صدر پروفیسر اینڈریو بولٹن کے عالوہ
برطانوی ماہرین ذیابیطس ڈاکٹر ڈیوڈ چینے ،لبنان سے ڈاکٹر ولیم عقیقی ،تنزانیہ سے ڈاکٹر
جی عباس ،نیڈپ کے صدر ڈاکٹر سیف الحق ،ڈاکٹر زاہد میاں ،پروفیسر عبدالباسط سمیت
ملکی اور غیر ملکی ماہرین صحت نے بھی خطاب کیا۔
اس موقع پر ماہرین کا کہنا تھا کہ ذیابیطس کے نتیجے میں پاکستان میں ساالنہ چار الکھ
افراد جاں بحق ہو رہے ہیں جبکہ سگریٹ نوشی اور تمباکو کے استعمال سے ساالنہ ایک
الکھ 66ہزار افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ مقررین کے مطابق ذیابیطس کے
مرض میں مبتال تمباکو نوشی کرنے والوں میں ٹانگیں کٹنے کی شرح بہت زیادہ ہے اور
اگر ایسے افراد دل کے دورے اور فالج سے بچ بھی جائیں تو ان کی ٹانگیں شوگر کی وجہ
سے بہت زیادہ خراب ہوجاتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت سے وابستہ ماہر طب شہزاد عالم کا کہنا تھا کہ دنیا کے کئی ممالک
کے علما نے اب تمباکو نوشی اور اس کے استعمال کو حرام قرار دینا شروع کردیا ہے
کیونکہ اس کے نتیجے میں ساالنہ الکھوں اموات ہورہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تمباکو نوشی کی وجہ سے ذیابیطس کی بیماری بھی عام ہوتی جارہی
ہے ،جس سے ہارٹ اٹیک ،فالج اور ٹانگوں سے معذور افراد کی شرح میں بھی اضافہ
ہورہا ہے۔
انٹرنیشنل ڈائبٹیز فیڈریشن کے صدر پروفیسر اینڈریو بولٹن کا کہنا تھا کہ یورپ میں
ذیابیطس کے مریضوں میں پاؤں کے زخموں کی شرح محض دو فیصد ہے جب کہ ترقی
پذیر ممالک بشمول پاکستان میں پاؤں کے زخموں کی تعداد دس فیصد سے زائد ہے جس
کے نتیجے میں ہر سال الکھوں افراد اپنی ٹانگیں کٹنے کی وجہ سے معذور ہو جاتے ہیں۔
کوسٹا ریکا بچوں کیلئے کورونا ویکسین الزمی قرار دینے واال پہال ملک
بن گیا
ویب ڈیسک
نومبر 06 2021
:اب کوسٹا ریکا میں کورونا ویکسین عام ٹیکوں کی طرح لگائی جائے گی—فوٹو
aguascalientesdailypost
اگرچہ امریکا سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں کم عمر بچوں کو کورونا ویکسین لگانے
کی اجازت دے دی گئی ہے ،تاہم وسطی امریکی ملک کوسٹا ریکا وہ پہال ملک بن گیا،
جس نے بچوں کے لیے ویکسینیشن الزمی قرار دے دی۔
پاکستان میں بھی 12سال سے زائد عمر کے بچوں کو کورونا ویکسین لگانے کی اجازت
دی گئی اور زیادہ تر ممالک میں بڑھتی عمر کے افراد کی ویکسینیشن جاری ہے۔
تاہم بعض امریکا سمیت کئی ممالک میں 5سال کی عمر کے بچوں کو بھی ویکسین لگانے
کی اجازت دی گئی ہے۔
لیکن اب کوسٹا ریکا دنیا کا وہ پہال ملک بن گیا ہے ،جس نے بچوں کی ویکسینیشن الزمی
قرار دے دی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق کوسٹا ریکا کی حکومت نے امریکی
کمپنی فائزر کے ساتھ بچوں کو ویکسین لگانے کا معاہدہ کرلیا ،جس کے تحت 5سال سے
زائد عمر کے بچوں کو الزمی ویکسین لگائی جائے گی۔
کوسٹا ریکا حکام کے مطابق مارچ 2022سے کورونا کی ویکسین کو الزمی ویکسینیشن
کی فہرست میں شامل کرلیا جائے گا۔
ملک میں پہلے ہی بچوں کو متعدد موذی امراض سے تحفظ کی ویکسین لگائی جا رہی ہیں
اب بچوں کو کورونا سے تحفظ کی فائزر ویکسین بھی دی جائے گی۔
تحقیقات | 143 جلد ، ۵شمارہ ۱ | ۱۴۹نومبر ۲۰۲۱۔ ۷نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
معاہدے کے تحت کوسٹا ریکا کی حکومت 15الکھ ڈوز 5سال سے زائد عمر بچوں کے
لیے خریدے گی جب کہ باقی 20الکھ ڈوز بالغ افراد کو لگانے کے لیے خریدے جائیں
گے۔
حکومت کے مطابق اس وقت تک کوسٹا ریکا میں مجموعی طور پر 70فیصد ٓابادی کو
ایک ڈوز لگ چکا ہے جب کہ 55فیصد لوگ مکمل طور پر ویکسینیشن کروا چکے ہیں۔
کوسٹا ریکا کی حکومت نے ویکسین کو بچوں کے لیے ایک ایسے وقت میں الزمی قرار
دیا ہے جب کہ حال ہی میں امریکی حکومت نے 5سال سے زائد عمر کے بچوں کو فائزر
ویکسین لگانے کی اجازت دی تھی۔
کوسٹا ریکا کے عالوہ دنیا کے کسی بھی ملک نے تاحال بچوں کے لیے کورونا کی
ویکسین کو الزمی قرار نہیں دیا ،البتہ وبا سے تحفظ کے لیے ویکسینیشن کو ضروری
قرار دے رکھا ہے۔
پاکستان سمیت زیادہ تر ممالک میں اب اسکول جاتے بچوں کو بھی ویکسین لگائی جا رہی
ہے اور اب خیال کیا جا رہا ہے کہ کوسٹا ریکا کی طرح دیگر ممالک میں بچوں کے لیے
کورونا ویکسین کو الزمی قرار دیں گے
https://www.dawnnews.tv/news/1172106/
دوا ساز کمپنی فائزر نے جمعے بتایا ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے اس کی—
تجرباتی اینٹی وائرل دوا کے استعمال سے ان بالغ افراد کے اسپتال میں داخل ہونے کی
شرح اور اموات میں 90فی صد کے لگ بھگ کمی ہوئی ہے ،جنہیں اس وائرس سے
زیادہ خطرہ تھا۔
اس وقت کوویڈ 19-میں مبتال زیادہ تر مریضوں کا عالج انجکشن کے ذریعے کیا جاتŠŠا ہے۔
ایک اور دوا ساز کمپنی میرک نے سب سے پہلے اس وبا کے عالج کے لŠŠیے گولیŠŠاں تیŠŠار
کی ہیں ،جس کے نتائج بہتر رہے ہیں۔ امریکہ کŠŠا فŠŠوڈ اینŠŠڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشŠŠن کŠŠا ادارہ اس
دوا کی منظوری سے پہلے اس کا جائزہ لے رہا ہے جب کہ جمعرات کے روز برطانیہ نے
اسے استعمال کے لیے منظور کر لیا ہے۔
فائزر نے کہا ہے کہ وہ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کو اپنی دوا کی جلد از جلد منظوری
کے لیے کہے گا۔ تاہم ،اس پر فیصلہ ہونے میں کچھ ہفتے یا مہینے لگ سکتے ہیں۔
پچھلے سال وبائی مرض کے آغاز کے بعد سے دنیا بھر میں طبی ماہرین اس کے عالج
کے لیے ایک ایسی دوا کی تالش میں تھے جسے گھر پر استعمال کیا جا سکے ،تاکہ
مریض کو اسپتال لے جانے کی ضرورت نہ پڑے۔
کرونا وائرس کے عالج کے لیے میرک کمپنی کی تیار کردہ دوا ایف ڈی اے کے زیر غور
ہے۔
پٹس برگ یونیورسٹی میں متعدی امراض کے سربراہ ڈاکٹر جان میلرز نے ،جو فائزر کے
مطالعے میں شامل نہیں تھے ،کہا ہے کہ کرونا وائرس کے عالج کے لیے گولیوں کی
شکل میں دوا کی تیاری ایک بہت اہم پیش رفت ہے۔
جمعہ کو ،فائزر نے 775بالغوں پر اپنی دوا کے استعمال سے متعلق ابتدائی نتائج جاری
کیے ہیں۔ ان افراد کو بیماری کی عالمات ظاہر ہونے کے فوراً بعد ایک اور اینٹی وائرل
کے ساتھ یہ دوا دی گئی تھی۔ ایک مہینے کے بعد مرتب کیے جانے والے نتائج کے مطابق
اس کے استعمال سے مرض کی عالمتوں اور اسپتال جانے کی شرح میں 89فی صد کمی
ہوئی اور اس دوران کوئی مریض ہالک نہیں ہوا۔
فائزر کے چیف سائنٹیفک آفیسر ڈاکٹر میکیل ڈولس ٹن نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ یہ ایک
غیر معمولی دوا ہے۔ اس کی افادیت تقریبا ً 90فی صد ہے اور یہ موت سے 100فی صد
تحفظ فراہم کرتی ہے۔
Web
گیا ہے کیونکہ ویکسین لگوانے کا عمل جاری ہے اور مزید کچھ عرصے جاری رہے گا۔
کوبی روبوٹ اسے ٓاسان بنادیتا ہے اور بہت تیزی سے لوگوں کو ویکسین لگاتا ہے۔
یونیورسٹی میں واقع اسٹارٹ اپ ’کوبایونکس‘ نے اسے بنایا ہے جسے کئی افراد
پرکامیابی سے ٓازمایا گیا ہے۔اس کا اصول بہت سادہ ہے ،پہلے سے رجسٹرشدہ افراد کسی
ایسے شفا خانے جاتے ہیں جہاں یہ روبوٹ موجود ہوتا ہے۔
ویکسین لگوانے کے لیے روبوٹ کیمرے کے تھری ڈی سینسر مریض کی شناختی
عالمت کو پڑھتے ہیں۔اس تصدیق کے بعد روبوٹ بازو اندر بھری ویکسین سے ایک
خوراک کھینچتا ہے ،پھر وہ مریض کے بازو کو دیکھ کر تھری ڈی نقشہ بناتے ہیں۔اس
دوران مصنوعی Šذہانت ( اے ٓائی) واال سافٹ ویئر ویکسین لگانے کی مناسب ترین جگہ کی
شناخت کرتا ہے۔ اس کے بعد روبوٹ بازو انسانی جلد سے مس ہوتا ہے اور بال سے بھی
باریک سوراخ کے ذریعے ویکسین کو ایک پریشر سے اندر داخل کردیتا ہے۔
اس عمل کی مزید تفصیالت بیان نہیں کی گئی ہیں۔کوبایونکس Šکمپنی کے شریک سربراہ ٹِم
لیسویل نے کہا ہے کہ اگلے 2برس میں ویکسین روبوٹ مارکیٹ میں عام دستیاب ہوگا ،یہ
روبوٹ بہت تیزی سے انسانوں کی بڑی تعداد کو ویکسین لگا سکے گا۔دوسری جانب دور
افتادہ عالقوں میں اپنی خدمات انجام دے سکے گا جہاں مناسب طبی عملے کا شدید فقدان
ہوتا ہے۔
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202111-127910.html
جرمنی کی داخلی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ نے حکام کو متنبہ کیا ہے کہ ملک
میں کورونا وبا کے منکرین کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ جرمنی کو اس وقت کورونا وبا
کی چوتھی لہر کا سامنا ہے۔
جرمنی کی داخلی انٹیلی جنس کے سربراہ کا یہ بیانن ایک ایسے وقت میں سامنے ٓایا
ہے ،جب ایک انتہا پسند تنظیم '' ُکویرڈینکن‘‘ نے ہفتہ چھ نومبر کو الئیپزگ شہر میں
ایک مظاہرے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔ یہ تنظیم کورونا کی حقیقت سے انکاری
ہے اور ویکسینیشن کی بھی مخالفت کرتی ہے۔
دوسری جانب یورپ کے ٓابادی کے لحاظ سے سب سے بڑے ملک جرمنی میں کورونا
انفیکشنز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ برلن حکام نے اسے وباء کی چوتھی لہر
قرار دیا ہے۔
انٹیلی جنس سربراہ کا انتباہ
انٹیلی جنس محکمے کے سربراہ اشٹیفان کرامر نے کہا کہ روز بروز دائیں بازو کے
حلقے کے افراد کی جانب سے لوگوں کی بے عزتی کرنے ،مذاق اڑانے ،مارپیٹ
کرنے کے ساتھ ساتھ غیر معمولی جارحانہ مزاج کا مظاہرہ تھیورنگیا سمیت کئی
دوسری ریاستوں میں بھی سامنے ٓایا ہے۔
تحقیقات | 149 جلد ، ۵شمارہ ۱ | ۱۴۹نومبر ۲۰۲۱۔ ۷نومبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کورونا پابندیوں کے خالف نکالی گئی احتجاجی ریلی میں اٹھایا گیا بینر
کرامر کے مطابق دائیں بازو کے افراد میں یہ جارحانہ رویہ بوسٹر لگانے کے اعالن
کے بعد مزید شدید ہو سکتا ہے۔ اس وقت دائیں بازو کے افراد کا ایسا منفی رویہ
سارے ملک میں برداشت سے باہر ہوتا جا رہا ہے۔
اشٹیفان کرامر کے مطابق دائیں بازو کے افراد کی جانب سے کورونا وباء کی چوتھی
لہر کے تناظر میں بوسٹر کی فراہمی پر بھی خفگی سامنے ٓائی ہے اور الئپزگ شہر
میں چھ نومبر کا مظاہرہ اسی رویے کا عکاس ہے۔
موومنٹ الئپزگ
ہفتہ چھ اکتوبر کو جرمن ریاست سیکسنی کے سب سے بڑے شہر الئپزگ میں ایک
مقامی تنظیم 'موومنٹ الئپزگ‘ نے ایک مظاہرے کا انتظام کیا۔ یہ تنظیم ویکسین مخالف
ہے۔ یہ مظاہرہ حکومت کی جانب سے الئپزگ میں انسداد کورونا کے لیے حالیہ نافذ
کردہ اقدامات کے خالف کیا جا رہا ہے۔
اس مظاہرے میں شرکت کے لیے منتظمین نے تین ہزار افراد کے شریک ہونے کا
بتایا تھا لیکن اب اس ریاست کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کورونا انفیکشنز
کی بڑھتی تعداد کے تناظر میں مظاہرے میں صرف ایک ہزار افراد کو شریک ہونے
کی اجازت دی ہے۔ سیکسنی کی ریاست تھیورنگیا کی ہمسایہ ہے ،جہاں ُکویرڈینکن
نامی انتہا پسند تنظیم سر گرم ہے۔
سترہ جون کو جرمن دارالحکومت میں کورونا منکرین کے مظاہرے میں سابقہ جرمن
حکومت کا جھنڈا بھی لہرایا گیا تھا
ُکویرڈینکن
انتہا پسند ُکویرڈینکن نامی احتجاجی تحریک بنیادی طور پر ان افراد کی قائم کردہ ہے،
جو کھلے عام کورونا وباء اور حفاظتی اقدامات (ماسک لگانے اور سماجی فاصلے
وغیرہ) کے منکر ہیں۔ اس تنظیم میں دائیں بازو کے سرگرم اراکین شامل ہیں اور یہ
مسلسل ویکسین مخالف مہم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اسی تنظیم نے وباء کی شدت کے دوران کئی ویکسین مخالف مظاہروں کا انتظام بھی
کیا تھا۔ ان میں بعض مظاہروں میں تشدد بھی دیکھا گیا تھا۔ اب اس تنظیم نے کورونا
بوسٹر کی مخالفت بھی شروع کر دی ہے۔ دائیں بازو کی اس تنظیم کے اراکین
تھیورنگیا ریاست میں خاصے متحرک ہیں۔
ع ح/ا ا (ڈی پی اے)
تاریخ06.11.2021
کورونا کی وبا سے نمٹنے کے ليے اب تک حفاظتی ٹيکے دستياب تھے مگر يہ
صورتحال جلد تبديل ہو رہی ہے۔ ميرک کے بعد اب فائزر کی بھی ايک گولی کلينيکل
ٹرائلز کے مرحلے ميں ہے اور حوصلہ بخش نتائج سامنے آ رہے ہيں۔
کووڈ انيس کے عالج کے ليے امريکی دوا ساز کمپنی فائزر کی گولی کلينيکل ٹرائلز
ميں کافی موثر ثابت ہوئی ہے۔ فائزر نے کورونا کی وبا کے خالف جنگ ميں اسے
ايک بڑی پيش رفت قرار ديا ہے۔ فائرز کمپنی کی گولی کا نام 'پيکس لووڈ‘ ہے اور