You are on page 1of 141

‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫تحقیقات | ‪1‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫‪Ali‬وار‬ ‫ہفتہ‬ ‫ویکلی‬

‫ِط ّبی تحقیقات‬


‫‪Mujahid‬‬ ‫‪Issue‬‬ ‫‪143 – Vol. 5‬‬
‫تحقیقات‬
‫‪20‬‬ ‫‪Sep.21‬‬ ‫‪ – 26 Sep. 2021‬طِ ّبی‬
‫ویکلی‬
‫‪Managing‬‬ ‫‪Editor‬‬
‫زیراہمتمام‪i‬شائع ہونے واال ہفتہ‬ ‫عثمان پبلی کیشنزالہورکے‬
‫وارجریدہ‬
‫‪0333‬‬ ‫‪۱۴۲4576072‬‬
‫جلد ‪،۵‬شمار‬
‫ستمبر ‪ ۲۱‬۔ ‪ ۱۹‬ستمبر ‪۱۳ ۲۰۲۱‬‬
‫ٰ‬
‫عظمی ہے!قدرکیجئے‬ ‫صحت نعمت‬

‫مجلہ آن الئن پڑھا جاتاہے ۔یوٹیوب کے ساتھ ساتھ‬ ‫مینجنگ ایڈیٹر‪:‬مجاہدعلی‬


‫مختلف سوشل میڈیا پربھی شئیرکیاجاتاہے ۔اس کے‬ ‫معاون مدیر‪ :‬حافظ زبیر‬
‫عالوہ یہ پاکستان کی جامعات‪،‬تحقیقاتی ادارہ‬
‫ایڈیٹر ‪:‬ذاہدچوہدری‬
‫جات‪،‬معالجین حکماء ‪،‬محققین‪،‬فارماسیٹوٹیکل انڈسٹری‬
‫اورہرطرح کی فوڈ انڈسٹری کوبھی ای میل کیا جاتاہے‬
‫اورتارکین وطن بھی اس سے مستفید ہوتے ہیں۔اوریوں‬ ‫ادارتی ممبران‬
‫تقریبا پورے پاکستان میں اسکی سرکولیشن کی جاتی‬
‫ہے اورآپکے کاروبار‪ ،‬پراڈکٹ ‪،‬سروسزکے فروغ‬
‫ورابطہ یاکسی بھی‬ ‫برائے اشتہارات‬
‫کابہترین ذریعہ ہے‬ ‫حضرت موالنا حکیم زبیراحمد‬
‫معلومات کے لئے‬
‫شعبہ تحقیق وتالیفات‬
‫مشاورت‬
‫تحقیق الہور‬ ‫ماہرانہ‬
‫ادارہ فروغ‬ ‫رحمت ہللا‬
‫مسلم‬ ‫محمدعباس‬
‫زبیراحمد‬ ‫حکیم‬
‫‪Mujahid Ali 0333 457 6072‬‬ ‫ورٹی یونیورسٹی‬ ‫ڈاکٹرواصف ُن‬
‫یوایم‬ ‫شیخ ذیشان‬
‫‪meritehreer786@gmail.com‬‬ ‫ڈاکٹرمحمدعبدالرحمن‬
‫عثمان پبلی کیشنز‬ ‫ڈاکٹرمحمدتحسین‬
‫جالل دین ہسپتال چوک اردوبازار‬ ‫ڈاکٹرروشن پیرزادہ‬
‫‪Phone: 042-37640094‬‬ ‫ڈاکٹرمحمدمشتاق‬
‫‪Cell: 0303-431 6517 – 0333 409 6572‬‬
‫گاہ‬ ‫لئے ویب‬ ‫طبی تحقیقات کوپڑھنے کے‬
‫‪upublications@gmail.com‬‬

‫تفصیل‬
‫‪www.alqalam786.blogspot.com‬‬
‫‪www.upublications.com‬‬

‫مردوں میں سب سے زیادہ پائے جانے والے کینسر کا سائنسدانوں نے‬


‫‪Managing Editor‬‬
‫سب سے آسان عالج ڈھونڈ لیا‬

‫‪Mujahid‬‬‫‪Sep 20, 2021 |Ali‬‬


‫‪18:45:PM‬‬

‫ساالنہ ‪+‬‬
‫‪0333‬باعث‪92‬‬‫‪4576072‬ہے جس کے‬
‫نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) پراسٹیٹ کینسر مردوں میں پائی جانے والی کینسر کی عام‬
‫الکھوں مرد موت کے منہ میں چلے جاتے‬ ‫اقسام میں سے ایک‬
‫ہیں تاہم اگر اس کی بروقت تشخیص ہو جائے تو جان جانے کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔ اب‬
‫تک اس کینسر کی اس قسم کا عالج ایک ماہ میں ‪20‬تابکاری خوراکوں کے ذریعے کیا جاتا‬
‫تھا تاہم اب رائل مرسڈین اور انسٹیٹیوٹ آف کینسرریسرچ لندن کے سائنسدانوں نے نئی‬
‫تحقیق میں یہ ثابت کر دیا ہے کہ پراسٹیٹ کینسر کا عالج محض ایک ہفتے میں بھی کیا جا‬
‫سکتا ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪2‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫‪www.alqalam786.blogspot.com‬‬
‫‪www.alqalam786.blogspot.com‬‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫میل آن الئن کے مطابق تحقیق کاروں نے بتایا ہے کہ پراسٹیٹ کینسر کے مریضوں کو‬
‫تھوڑی تھوڑی مقدار میں ‪20‬بار ریڈیو تھراپی دینے کی بجائے اگر زیادہ مقدار میں کم بار‬
‫تھراپی دے دی جائے تو وہ جلد صحت یاب ہو سکتے ہیں اور ایسے میں تابکاری کی مقدار‬
‫بڑھانا مریض کے لیے محفوظ بھی ہوتا ہے۔ڈاکٹروں نے اس تحقیق میں کئی مریضوں پر‬
‫تجربہ کیا ہے۔ ان مریضوں کو زیادہ مقدار میں ایک ہفتے کے دوران ‪5‬بار ریڈیو تھراپی‬
‫دی گئی جس سے وہ صحت مند ہو گئے۔‬
‫اور اب ماہرین اس سے بھی زیادہ مقدار میں محض ‪2‬بار ریڈیو تھراپی دے کر مریض کو‬
‫صحت مند کرنے کا تجربہ کر رہے ہیں اور یہ تجربہ بھی دومریضوں پر کامیاب ہو چکا‬
‫ہے۔ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر الیسن ٹری کا کہنا ہے کہ اب تک کے تجربات میں‬
‫زیادہ مقدار میں دو بار ہی ریڈیو تھراپی دینا بھی محفوظ اور کافی ثابت ہو چکا ہے۔ جن دو‬
‫مریضوں کو دو بار زیادہ مقدار میں تھراپی دی گئی ان میں بھی اس کے اثرات کم و بیش‬
‫ان مریضوں کے برابر تھے جنہیں کم مقدار میں مہینے میں ‪20‬بار ریڈیو تھراپی دی گئی۔‬

‫‪https://dailypakistan.com.pk/20-Sep-2021/1343173‬‬

‫ویکسینیشن کے بعد کن افراد کو کووڈ ‪ 19‬کی سنگین شدت کا خطرہ‬


‫ہوتا ہے؟‬
‫ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪20 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪3‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫— یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی‬


‫ویکسینز کے استعمال کے بعد کووڈ ‪ 19‬کے شکار ہونے پر بیماری کی شدت معمولی‬
‫رہنے کا امکان ہوتا ہے مگر کچھ افراد میں یہ زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔‬
‫اب ایک نئی طبی تحقیق میں ان عوامل کی نشاندہی کی ہے جو ویکسینیشن کرانے والے‬
‫افراد میں کووڈ ‪ 19‬کی سنگین شدت یا موت باعث بن سکتے ہیں۔‬
‫برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں عام ڈاکٹروں‪ ،‬نیشنل امیونزایشن‪،‬کووڈ‪19 Š‬‬
‫ٹیسٹنگ‪ ،‬ہسپتال میں داخلے اور اموات کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گی تھی۔‬
‫الکھ ویکسینیشن کرانے والے افراد کا ڈیٹا بھی اس میں شامل تھا اور ان میں سے ‪69 52‬‬
‫الکھ کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی تھی۔‬
‫ان میں سے ‪ 2031‬کووڈ ‪ 19‬کے نتیجے میں ہالک ہوئے جبکہ ‪ 1929‬کو ہسپتال میں داخل‬
‫کرایا گیا۔ان میں سے ہسپتال میں داخل ہونے والے ‪ 71‬اور ‪ 81‬ہالکتیں ان افراد کی تھیں‬
‫جن کو ویکسین کی دوسری خوراک استعمال کیے ‪ 14‬دن سے زیادہ عرصہ ہوچکا تھا۔‬
‫محققین نے ویکسینیشن کرانے والے افراد میں ہسپتال کے داخلے اور موت کے خطرے‬
‫کے لیے مختلف عناصر بشمول عمر‪ ،‬جنس اور دیگر کا جائزہ لیا۔‬
‫نتائج سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں مدافعتی نظام کیموتھراپی‪ ،‬بون میرو یا اعضا کی‬
‫پیوندکاری یا ایچ آئی وی‪/‬ایڈز کے باعث کمزور ہوجاتا ہے‪ ،‬ان میں یہ خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫اسی طرح ایسے افراد جو ڈیمینشیا اور پارکنسن سمیت دماغی امراض کے شکار افراد‪،‬‬
‫کیئر ہوم کے رہائشیوں اور دائمی امراض کا سامنا کرنے والے افراد میں بھی یہ خطرہ‬
‫زیادہ ہوتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪4‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫محققین نے بتایا کہ برطانیہ دنیا کا پہال ملک تھا جہاں ویکسنیشن پروگرام پر عملدرآمد‬
‫شروع ہوا اور ہم نے کیو ریسرچ ڈیٹا بیس کو استعمال کرکے نئے ٹول کو تیار کیا۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ اس ٹول سے این ایچ ایس کو ویکسینیشن کے بعد سنگین نتائج کے زیادہ‬
‫خطرے سے دوچار مریضوں کی شناخت کرنے میں مدد ملی۔‬
‫محققین نے بتایا کہ کسی بھی ویکسین کی دوسری خوراک کو استعمال کرنے کے بعد بہت‬
‫کم افراد کو کووڈ کے باعث ہسپتال میں داخل یا موت کا سامنا ہوا‪ ،‬جس کے باعث واضح‬
‫طور پر خطرے سے دوچار گروپس کا تعین کرنا ممکن نہیں۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ ‪ 50‬الکھ سے زیادہ ویکسینیشن کرانے والے افراد کی قومی سطح پر‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بہت کم افراد کو ویکسینیشن کے بعد کووڈ سے ہسپتال میں‬
‫داخلے اور موت کا خطرہ ہوتا ہے۔‬
‫انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے رسک کیلکولیٹر سے ان کی شناخت کرنے مین مدد ملے‬
‫گی جو ویکسینیشن کے بعد بھی زیادہ خطرے سے دوچار ہوتے ہیں۔‬
‫انہوں نے کہا کہ ہمارے نئے کیو کووڈ ٹول کی تشکیل سے برطانیہ بھر کے ماہرین کو‬
‫زیادہ خطرے سے دوچار افراد کی شناخت کرنے میں مدد ملے گی اور تعین کیا جاسکے‬
‫گا کہ کن کو ویکسین کے بوسٹر ڈوز یا نئے طریقہ عالج جیسے مونوکلونل اینٹی باڈیز‬
‫سے زیادہ فائدہ ہوسکتا ہے۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے برتش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئے‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1168906/‬‬

‫جاب میں ڈینگی پر کنٹرول نہ پایا جا سکا ‪ ،‬مزید ‪73‬مریض رپورٹ‬


‫‪Sep 25, 2021 | 11:05:AM‬‬

‫الہور ( ڈیلی پاکستان آن الئن ) پنجاب میں ڈینگی پر کنٹرول نہ پایا جا سکا ‪ ،‬گزشتہ‬

‫‪24‬گھنٹوں میں پنجاب بھر میں مزید‪ 73‬مریض رپورٹ ہوئے جن میں سے ‪60‬مریض‬
‫صرف شہر الہور سے رپورٹ ہوئے ہیں ۔‬
‫پنجاب میں ڈینگی کے مریضوں کی صورتحال خطرناک ہو رہی ہے ‪ ،‬پنجاب میں رواں‬
‫سال اب تک ‪992‬ڈینگی مریض رپورٹ ہو چکے ہیں ‪ ،‬دارالحکومت الہور میں ڈینگی کے‬
‫اعلی پنجاب کے نوٹس اور ڈینگی کے خالف واضح‬ ‫ٰ‬ ‫‪824‬کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ۔وزیر‬
‫کارروائی کی ہدایات کے باوجود پنجاب اور خصوصا ً الہور سے ڈینگی کیسز سامنے‬
‫آرہے ہیں ۔ادھر خیبرپختونخوا میں بھی ڈینگی تیزی سے پھیل رہا ہے‬
‫‪https://dailypakistan-com-pk.translate.goog/25-Sep-2021/1345196‬‬

‫تحقیقات | ‪5‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫میک اپ صاف نہ کرنے کے نقصانات سامنے آگئے‪ ،‬خواتین کے لیے‬
‫اہم معلومات پر مبنی خبر‬

‫‪Sep 21, 2021 | 20:03:PM‬‬

‫لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) تقریب میں جانے کے لیے خواتین پورے اہتمام سے میک اپ کرتی‬
‫ہیں مگر واپس آ کر انہیں یہ میک اپ صاف کرنا شاید مشکل لگتا ہے‪ ،‬لہٰ ذا کچھ خواتین‬
‫میک اپ صاف کیے بغیر ہی سو جاتی ہیں۔ اب ماہرین نے ایسی خواتین کے لیے سخت‬
‫تنبیہ جاری کر دی ہے۔ ڈیلی سٹار کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ جو خواتین میک اپ‬
‫صاف کیے بغیر سوتی ہیں ان کو کئی طرح کے نقصانات برداشت کرنے پڑتے ہیں۔ سب‬
‫سے پہلے ایسی خواتین کو آنکھوں کے انفیکشن کا سامنا ہو سکتا ہے۔ جب خواتین تقریب‬
‫سے واپس پر آنکھوں میں لگایا گیا مسکارا یا دیگر میک اپ صاف نہیں کرتیں تو ان کی‬
‫آنکھوں میں انفیکشن کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫میک اپ اتارے بغیر سونے والی خواتین کو دوسرا نقصان یہ اٹھانا پڑ سکتا ہے کہ ان کے‬
‫چہرے پر کیل مہاسے آ جاتے ہیں۔ رات بھر میک اپ چہرے پر رہنے سے چہرے کے‬
‫مسام متاثر ہوتے ہیں جس کا نتیجہ کیل مہاسوں کی صورت میں سامنے آتا ہے۔میک اپ‬
‫صارف نہ کرنے کا تیسرا نقصان چہرے پر دانے نکل آنا ہے۔ یہ دانے بسااوقات خطرناک‬
‫انفیکشن کی صورت بھی اختیار کر لیتے ہیں اور خواتین کے لیے بڑے مسئلے کا سبب بن‬

‫تحقیقات | ‪6‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫سکتے ہیں۔میک اپ صاف نہ کرنے اور لپ اسٹک تادیر لگے رہنے سے خواتین کے ہونٹ‬
‫سوکھ کر پھٹ جاتے ہیں کیونکہ لپ اسٹک کی وجہ سے ہونٹوں کی نمی ختم ہو جاتی ہے۔‬
‫میک اپ صاف نہ کرنے پر چہرے کی پوری جلد کھنچاﺅ کا شکار ہو جاتی ہے اور اس کی‬
‫تازگی جاتی رہتی ہے۔‬
‫‪https://dailypakistan.com.pk/21-Sep-2021/1343611‬‬

‫چقندر بچوں کی صحت کیلئے کیوں ضروری ہے؟‬

‫ستمبر ‪22 2021 ،‬‬

‫صحت مند‪ ،‬بیماریوں سے پاک بچپن ہی ایک مضبوط نوجوان کی بنیاد ہوتا ہے‪ ،‬بچوں‬
‫میں‪ ‬سب سے عام بیماری ’اینیمیا‘ یعنی کہ خون کی کمی دور کرنے کے لیے قدرتی و بے‬
‫شمار اجزاء سے بھرپور چقندر بے حد فائدہ مند ثابت ہوتا ہے ۔چقندر اپنے ترش اور نمکین‬
‫ذائقے کے سبب اکثر نا پسند کیا جاتا ہے‪ ،‬چقندر کا زیادہ تر استعمال ساالد میں کیا جاتا ہے‬
‫جبکہ اس کا جوس پینے میں بے حد ٓاسان اور فوائد میں حیران ُکن مثبت نتائج کا حامل ثابت‬
‫ہوتا ہے۔‬
‫ماہری ِن اطفال کے مطابق چقندر نا صرف بچوں بلکہ گھر کے ہر فرد کے لیے بہترین غذا‪ ‬‬
‫ہے‪ ،‬اس کا استعمال ہر عمر کا فرد بال جھجک کر سکتا ہے‪ ،‬کیمیائی ادویات سے بچوں‪ ‬‬
‫کو بچانے اور خون کی کمی پوری کرنے کے لیے چقندر بہترین عالج ہے‪ ،‬چقندر میں‬
‫پوٹاشیم ‪ ،‬کیلشیم‪ ،‬میگنیشیم اور ٓائرن بھر پور مقدار میں پایا جاتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪7‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ماہرین اطفال کے مطابق بچے ٓائرن کی کمی کے سبب مٹی کھانے لگ جاتے ہیں‪ٓ ،‬ائرن‬
‫کی کمی کی ایک اور عالمت یہ بھی ہے کہ بچے کو بھوک نہیں لگتی ‪ ،‬ل ٰہذا بچوں کی مٹی‬
‫کھانے کی عادت چھڑانے اور بھوک بڑھانے کے لیے چقندر کا استعال کروایا جا سکتا ہے‬

‫بچوں کو چقندر کھالنے کے بجائے اس کا ج‪ŠŠ‬وس نک‪ŠŠ‬ال ک‪ŠŠ‬ر پالی‪ŠŠ‬ا ج‪ŠŠ‬ا س‪ŠŠ‬کتا ہے‪ ،‬چقن‪ŠŠ‬در ک‪ŠŠ‬ا‬
‫جوس بڑوں میں ہائی بلڈ پریشر ک‪ŠŠ‬و مت‪ŠŠ‬وازن رکھت‪ŠŠ‬ا ہے‪ ،‬قلب کی ص‪ŠŠ‬حت بہ‪ŠŠ‬تر بنات‪ŠŠ‬ا ہے اور‬
‫شریانوں کی بندش کی شکایت کا خاتمہ بھی کرتا ہے۔‬
‫ماہرین کے مطابق ناصرف بچوں بلکہ بڑوں میں‪ ‬بھی خون کی کمی کے لیے چقندر کا‬
‫استعمال الزمی ہے‬

‫‪https://jang.com.pk/news/988008‬‬

‫بڑھتی عمر میں دماغی تنزلی! ان امور کی انجام دہی دماغی صحت‬
‫کیلئے بہترین قرار‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 21 2021‬‬

‫ہماری دنیا جیسے جیسے ترقی یافتہ ہورہی ہے ویسے ویسے ہماری زندگی کی الجھنوں‬
‫اور پریشانیوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی نے جہاں ہمیں کئی فوائد دیے‬
‫ہیں وہیں بیماریوں اور نقصانات کی شکل میں ایسے تحائف بھی دیے ہیں جن کا اس سے‬
‫پہلے تصور بھی نہیں تھا۔‬

‫تحقیقات | ‪8‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ان الجھنوں کا گہرا اثر سیدھا دماغ پر پڑتا ہے کیوں کہ عمر کے ساتھ ساتھ ہر شخص کے‬
‫دماغ میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہے اور دماغی افعال بھی بدلتے ہیں اور دماغ تنزلی کا شکار‬
‫ہونے لگتا ہے‪ ،‬ایسی صورت میں الزائمر اور ڈیمینشیا کی شکایت ہوتی ہیں جو انتہائی‬
‫خطرناک ہیں۔‬
‫کچھ عادات دماغی افعال کو بہتر بنا کر عمر بڑھنے کے ساتھ ذہنی تنزلی سے محفوظ رہا‬
‫جاسکتا ہے۔‬
‫اچھی غذا کا استعمال‬

‫ماہرین کہتے ہیں کہ اچھی غذا جیسے پھلوں‪ ،‬سبزیوں‪ ،‬مچھلی‪ ،‬گریوں‪ ،‬زیتون کے تیل اور‬
‫نباتاتی پروٹینز پر مشتمل غذا کا زیادہ استعمال دماغی افعال میں تنزلی اور ڈیمینشیا کے‬
‫خطرے کو کم کرتا ہے۔‬
‫شوگر کنٹرول کرنا‬
‫طبی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ذیابیطس دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا‬
‫کی سب سے بڑی وجہ ہے۔‬
‫مگر اچھی بات یہ ہے کہ اچھی غذا‪ ،‬جسمانی طور پر سرگرم رہنے اور جسمانی وزن کو‬
‫کنٹرول میں رکھ کر ذیابیطس سے بچنا ممکن ہے لیکن اگر بلڈ شوگر کی سطح مسلسل‬
‫زیادہ رہتی ہے تو ادویات کا استعمال ضروری ہوگا۔‬
‫تمباکو نوشی سے انکار‬

‫تحقیقات | ‪9‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫یہ بات تو واضح ہے کہ تبماکو نوشی جسم کےلیے انہتائی خطرناک ہے جو امراض قلب‬
‫اور پھیپھڑوں کا باعث بنتی ہے لیکن طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ تبماکو نوشی دماغی تنزلی‬
‫کی بھی اہم وجوہات میں سے ایک ہے۔‬
‫لوگوں سے مالقات کرنا‬
‫‪ ‬‬
‫تحقیق میں کہا گیا ہے کہ سماجی میل جول‪ ،‬لوگوں سے ملنا جھلنا یعنی صلح رحمی کرنا‬
‫دماغی صحت کی بہتری کےلیے بے حد ضروری ہے جو ڈیمینشیا جیسی خطرناک بیماری‬

‫سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔دماغی صحت میں بہتری کےلیے مزید امور کی انجام دہی سے‬
‫متعلق تحریر جاری ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/mental-decline-in-old-age-performing-these-‬‬
‫‪tasks-is-considered-the-best-for-mental-health/‬‬

‫سن کیوں‌ ہوجاتے ہیں؟‬


‫ہاتھ اور پاؤں اکثر ُ‬
‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪21 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪10‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫بچے ہوں یا بڑے سب کو شکایت ہوتی ہے کہ وہ ایک ہی طریقے سے بیٹھے ہوئے تھے‬
‫سن ہوگئے ہیں‪ ،‬ایسا کیوں ہوتا ہے‪ ،‬ہاتھ اور پیروں کا سن ہونا کسی‬
‫تو ان کا ہاتھ یا پاؤں ُ‬
‫بڑی بیماری کا سبب بھی ہوسکتا ہے۔‬
‫اے ٓار وائی نیوز کے پروگرام ’باخبر سویرا‘ میں ڈاؤ یونیورسٹی کے ڈاکٹر محمد عبید نے‬
‫گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہاتھ پیر کے سن ہونے کو میڈیکل کی زبان میں ’نیوروپیتھی‘‬
‫کہتے ہیں‪ ،‬نیوروپیتھی‪ Š‬کا مطلب یہ ہے کہ ٓاپ کے جسم کی نبض کو کنٹرول کررہا ہوتا اس‬
‫میں مسئلہ ہے۔‬

‫انہوں نے بتایا کہ دنیا میں ہاتھ پیروں کے سن ہونے کی سب سے زیادہ وجہ شوگر ہے جو‬
‫بچپن اور جوانی میں بھی ہوجاتی ہے لیکن ٓاج کل نوجوان کو بھی یہ مسئلہ پیدا ہورہا ہے۔‬
‫ڈاکٹر عبید نے کہا کہ نوجوانوں میں ہاتھ پیروں کے سن ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ان کا‬
‫مسل ماسک یا پروٹین کم ہے اور اس کی نبض اور ہڈیاں پریشر سے دب جاتی ہیں جس کی‬
‫وجہ سے ہاتھ پیر سن ہوتے ہیں۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ ایک وجہ یہ بھی ہے مثال کے طور پر ٓاپ ٓالتی پالتی مال کر بیٹھ جاتے‬
‫ہیں تو جو خون کی روانی ہوتی ہے وہ پاؤں تک نہیں پہنچ پاتی اس وجہ سے بھی پیر سن‬
‫ہوجاتے ہیں۔‬
‫ڈاکٹر عبید کا کہنا ہے کہ اس کی بڑی وجہ ویسکلر مسائل بھی ہیں کچھ اور وجوہات میں‬
‫کمپریشر نیوروپیتھی‪ Š‬ہوتی ہے‪ ،‬اگر کسی پریشر کی وجہ سے ٓاپ کی نبض پر کوئی دباؤ‬
‫ٓاجائے تو وہ دباؤ کو ہٹانا ضروری ہے اگر مستقل یہ دباؤ رہے گا تو نبض متاثر ہونے کا‬
‫بھی خدشہ ہوتا ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ جسم میں وٹامنز کی کمی ہے جو سبزیوں اور‬
‫دالوں میں زیادہ ہوتا ہے اور ہمارے یہاں نوجوان نسل اس کا استعمال کم کرتی ہے‪ ،‬وٹامن‬
‫بی ‪ 12‬کی کمی انیمیا‪ ،‬نروز کو نقصان پہنچانے کا باعث ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪11‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/579429-2/‬‬

‫کینسر کے مریضوں کے لیے بھی کووڈ ویکسی نیشن مؤثر قرار‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 22 2021‬‬

‫ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف بیماریوں بشمول کینسر کا شکار افراد کووڈ ‪ 19‬کے خطرے‬
‫کا زیادہ شکار ہوتے ہیں‪ ،‬حال ہی میں ایک تحقیق میں علم ہوا کہ کینسر کا شکار افراد‬
‫کے لیے بھی کووڈ ویکسی نیشن ضروری ہے۔‬
‫حال ہی میں ہونے والی ایک نئی تحقیق سے علم ہوا کہ کووڈ ‪ 19‬سے تحفظ کے لیے‬
‫ویکسی نیشن کینسر کے مریضوں کے لیے بھی عام افراد جتنی محفوظ اور مؤثر ثابت‬
‫ہوتی ہے۔‬
‫یورپین سوسائٹی فار میڈیکل آنکولوجی کی ساالنہ کانفرنس کے دوران ان تحقیقی رپورٹس‬
‫کو پیش کیا گیا جن کے مطابق ویکسی نیشن سے کینسر کے مریضوں میں کووڈ ‪ 19‬کے‬
‫خالف تحفظ فراہم کرنے واال مدافعتی ردعمل بنا جبکہ عام مضر اثرات سے زیادہ کوئی اثر‬
‫دیکھنے میں نہیں آیا۔‬
‫ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ کینسر کے مریضوں میں کووڈ ‪ 19‬ویکسی‬
‫نیشن کی حوصلہ افزائی کی جائے۔‬
‫ان تحقیقی رپورٹس پر کام اس لیے کیا گیا کیونکہ ویکسینز کے ٹرائلز کے دوران کینسر‬
‫کے مریضوں کو شامل نہیں کیا گیا تھا جس کی وجہ کینسر کے عالج کے باعث مدافعتی‬
‫نظام کمزور ہونا تھا۔‬
‫تحقیقات | ‪12‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ایک تحقیق میں ‪ 3‬ہزار ‪ 813‬افراد پر مبنی تھی جن میں کینسر کی تاریخ تھی یا وہ اب بھی‬
‫کینسر کے شکار تھے۔‬

‫ان افراد پر فائزر ‪ /‬بائیو این ٹیک کووڈ ‪ 19‬ویکسین کا کنٹرول ٹرائل کیا گیا اور دریافت ہوا‬
‫کہ ان افراد میں ویکسی نیشن کے بعد ظاہر ہونے والے مضر اثرات معمولی اور لگ بھگ‬
‫ویسے ہی تھے جو ویکسین کے ‪ 44‬ہزار سے زائد افراد کے ٹرائلز میں دریافت ہوئے‬
‫تھے۔‬
‫ایک اور تحقیق میں نیدر لینڈز کے مختلف ہسپتالوں کے ‪ 791‬مریضوں کو شامل کرکے ‪4‬‬
‫گروپس میں تقسیم کیا گیا۔‬
‫ایک گروپ ایسے افراد کا تھا جن کو کینسر نہیں تھا‪ ،‬دوسرا امیونو تھراپی کرانے والے‬
‫کینسر کے مریضوں‪ ،‬تیسرا کیموتھراپی کرانے والے مریض اور چوتھا ایسے مریضوں کا‬
‫تھا جن کا کیمو اور امیونو تھراپی عالج ہورہا ہے۔‬
‫ان افراد میں موڈرنا ویکسین کی ‪ 2‬خوراکوں سے بننے والے مدافعتی ردعمل کی جانچ‬
‫پڑتال کی گئی۔‬
‫دوسری خوراک کے ‪ 28‬دن بعد کیمو تھراپی کرانے والے ‪ 84‬فیصد‪ ،‬کیمو امیمونو تھراپی‬
‫کرانے والے ‪ 89‬فیصد اور ‪ 93‬فیصد امیونو تھراپی کرانے والے مریضوں‪ Š‬کے خون میں‬
‫وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی مناسب سطح کو دریافت کیا گیا۔‬
‫یورپین انسٹی ٹیوٹ آف آنکولوجی کے ماہر ڈاکٹر انٹونیو پاسارو جو تحقیق کا حصہ نہیں‬
‫تھے‪ ،‬نے بتایا کہ نتائج ‪ 99.6‬فیصد تک ان افراد کے گروپ کے اینٹی باڈی ردعمل سے‬
‫مماثلت رکھتے ہیں جن کو کینسر نہیں تھا۔‬
‫انہوں نے کہا کہ ویکسین کی افادیت ٹرائل کے شامل تمام افراد میں بہت زیادہ دریافت کی‬
‫گئی۔‬
‫تیسری تحقیق میں برطانیہ کے کینسر کے ‪ 585‬مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کو ایسٹرا‬
‫زینیکا یا فائزر ویکسین کا استعمال کرایا گیا تھا۔‬
‫ان میں سے ‪ 31‬فیصد کو کووڈ ‪ 19‬کا سامنا ہوچکا تھا اور ان میں ویکسی نیشن کے بعد‬
‫وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح کو بہت زیادہ دیکھا گیا۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/covid-vaccinations-for-cancer-patients/‬‬

‫جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی ایک خوراک ناکافی؟‬


‫ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪  22 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪13‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫امریکا میں اس وقت جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی صرف ایک خوراک استعمال کرنے‬
‫کی منظوری دی گئی ہے اور حال ہی میں کمپنی نے ایک تحقیق میں بتایا کہ ان کی‬
‫ویکسین کی ‪ 2‬خوراکیں غیر معمولی حد تک مؤثر ہوسکتی ہیں۔‬
‫بین االقوامی میڈیا کے مطابق جانسن اینڈ جانسن نے اعالن کیا ہے کہ اس کی کووڈ ‪19‬‬
‫ویکسین بیماری کی معتدل سے سنگین شدت سے بچاؤ کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہے۔‬
‫بیان کے مطابق امریکا میں تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسین کی دوسری خوراک سے‬
‫کووڈ ‪ 19‬کی معتدل سے زیادہ شدت کے حوالے سے ‪ 94‬فیصد سے تحفظ مال‪ ،‬اسی طرح‬
‫عالمی سطح پر اضافی خوراک سے ملنے والے تحفظ کی شرح ‪ 74‬فیصد تھی۔‬

‫کمپنی کے مطابق دوسری خوراک کے استعمال کے ‪ 14‬دن بعد لوگوں کو کووڈ ‪ 19‬کی‬
‫سنگین شدت کے خالف ‪ 100‬فیصد تحفظ مال۔‬
‫بیان میں مزید بتایا گیا کہ ویکسین کی دوسری خوراک ٹرائل میں شامل رضا کاروں کو‬
‫پہلی خوراک کے ‪ 2‬ماہ بعد دی گئی تھی۔‬
‫ویکسین کی افادیت کے یہ اعداد و شمار ‪ 30‬ہزار افراد پر ہونے والی ایک تحقیق کے ڈیٹا‬
‫سے حاصل ہوئے جن کو ویکسین کی دوسری خوراک ‪ 56‬دن کے وقفے کے دوران دی‬
‫گئی تھی۔‬
‫کمپنی نے بتایا کہ ویکسین کی ‪ 2‬خوراکیں استعمال کرنے والے ‪ 14‬افراد میں کووڈ ‪ 19‬کی‬
‫معتدل سے زیادہ شدت کی تشخیص ہوئی تھی جبکہ پلیسبو استعمال کرنے والے ‪ 52‬افراد‬
‫کو بیماری کا سامنا ہوا‪ ،‬ان میں سے کسی مریض کو سنگین پیچیدگیوں کا سامنا نہیں ہوا۔‬
‫اس ڈیٹا کو ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں کیا گیا اور نہ ہی طبی ماہرین نے اس‬
‫کی جانچ پڑتال کی ہے۔‬
‫امریکا میں جانسن اینڈ جانسن کی صرف ایک خوراک استعمال کرنے کی منظوری دی‬
‫گئی ہے اور دوسری خوراک کی اجازت نہیں‬

‫تحقیقات | ‪14‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/johnson-and-johnson-vaccine-2nd-dose/‬‬

‫پھلوں کے چھلکوں پر تجربہ‪ ،‬ماہرین کو بڑی کامیابی مل گئی‬


‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪22 2021‬‬


‫سنگاپور سٹی ‪ :‬سنگاپورین کمپنی نے پھلوں کے چھلکوں سے زخم کی جراثیم کش پٹیاں‬
‫بنانے کا کامیاب تجربہ کرلیا۔‬

‫غیر ملکی میڈیا کے مطابق سنگاپور کی نانیانگ ٹیکنالوجی یونیورسٹی نے پھلوں کے‬
‫چھلکوں سے جراثیم کش پٹیاں تیار کرنے کے کامیاب تجربے کے بعد مشہور پھل ڈوریان‬
‫کے چھلکے سے ہائیڈرو جیل تیار کرلیے ہیں۔‬
‫سائنسدانوں نے اس کا چھلکا خشک کرکے سیلیولوز کے پاؤڈر میں تبدیل کیا اور فریج میں‬
‫رکھ دیا‪ ،‬اگلے مرحلے اس میں گلیسرول مالکر نرم ہائیڈروجل میں ڈھل دیا۔‬
‫میڈیا رپورٹس کے مطابق ہائیڈروجل پانی سے بھرے نرم پھائے ہوتے ہیں اور طب میں‬
‫بڑے پیمانے پر استعمال ہورہے ہیں۔‬
‫ڈوریان پھل سنگاپور میں بڑی پیمانے پر کھایا جاتا ہے جس کے چھلکے بڑے پیمانے پر‬
‫جمع ہوتے ہیں‪ ،‬اب ان چھلکوں اور سوئے پھلیوں کے چھلکوں سے طبی پٹیاں (بینڈیج)‬
‫تیار کی جارہی ہیں۔‬
‫نانیانگ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے پروفسر ولیم کا کہنا ہے کہ ڈیوریان اینٹی بایوٹکس‬
‫پٹیاں‪ ،‬روایتی پٹیوں کے مقابلے میں زخم کے اطراف کو ٹھنڈا اور نم رکھتی ہی‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/experimenting-on-fruit-peels-experts-found-great-success/‬‬

‫تحقیقات | ‪15‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫پینڈیمک اور اینڈیمک میں فرق !! ماہرین نے بڑے خدشے کا اظہار‬
‫کردیا‬
‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪22 2021‬‬

‫بھارت میں کورونا انفیکشن پر کسی حد تک تو قابو پا لیا گیا ہے لیکن اب بھی تیسری لہر‬
‫کے اندیشہ کو دیکھتے ہوئے لوگوں میں خوف وہراس پھیال ہوا ہے۔‬

‫اس حوالے سے ویکسین ایکسپرٹ ڈاکٹر گگن دیپ کانگ نے ہندوستان میں کورونا انفیکشن‬
‫کے “اینڈیمسٹی” یعنی مقامی بیماری کی جانب بڑھنے کا اشارہ دیا ہے۔‬
‫انھوں نے امکان ظاہر کیا ہے کہ انفیکشن مقامی سطح پر زور پکڑے گا اور ملک بھر میں‬
‫پھیل کر وبا کی تیسری شکل اختیار کرے گا لیکن اس لہر کی سنگینی پہلے جیسی نہیں‬
‫رہے گی۔ یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ” پینڈیمک” اور “اینڈیمک” میں فرق ہے‬
‫جسے جاننے کی ضرورت ہے۔‬
‫دراصل پینڈیمک اسٹیج میں وائرس لوگوں پر حاوی رہتا ہے اور ایک بڑی ٓابادی کو اپنی‬
‫زد میں لیتا ہے۔ دوسری طرف اینڈیمک اسٹیج میں ٓابادی وائرس کے ساتھ جینا سیکھ لیتی‬
‫ہے اور یہ ایپیڈیمک (وبا) سے بہت مختلف ہے۔‬
‫پینڈینک کے اینڈیمک اسٹیج میں ٓانے پر وائرس کا سرکولیشن قابو میں رہتا ہے‪ ،‬لیکن‬
‫بیماری ختم نہیں ہوتی۔ بیشتر بیماریاں ختم ہونے کی جگہ اینڈیمک اسٹیج میں ہی چلی جاتی‬
‫ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪16‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ایک خبر رساں ایجنسی کے ساتھ انٹرویو کے دوران ڈاکٹر گگن دیپ کانگ نے ہندوستان‬
‫میں کوویڈ‪ 19‬کے حاالت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دوسری لہر کے بعد ملک کی تقریبا ً‬
‫ایک تہائی ٓابادی متاثر ہو چکی ہے۔‬
‫انھوں نے کہا کہ ایسے میں کیا ہم اس تہائی میں وہی اعداد و شمار اور وہی پیٹرن پا سکیں‬
‫گے جو ہم نے دوسری لہر کے دوران دیکھا؟ مجھے لگتا ہے کہ اس کا امکان کم ہے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ ہم مقامی سطح پر انفیکشن کو زور پکڑتے دیکھیں گے جو چھوٹا ہونے‬
‫کے ساتھ ملک بھر میں پھیلے گا۔ ساتھ ہی انھوں نے متنبہ کیا کہ کورونا انفیکشن کی‬
‫تیسری لہر بننے کا امکان موجود ہے اگر ہم نے تہواروں کے درمیان اپنا رویہ نہیں بدال‬
‫لیکن اس کا پیمانہ اتنا نہیں ہونے جا رہا ہے جو پہلے دیکھ چکے ہیں۔‬
‫کورونا وائرس کے لیے عالمی وبا کی اصطالح “پینڈیمک” استعمال کی جاتی ہے‪،‬‬
‫پینڈیمک اسٹیج میں وائرس لوگوں پر حاوی رہتا ہے اور اینڈیمک اسٹیج میں ٓابادی وائرس‬
‫کے ساتھ جینا سیکھ لیتی ہے اور یہ ایپیڈیمک (وبا) سے بہت مختلف ہے۔‬
‫این ڈیمک‪ ،‬ایپی ڈیمک اور پین ڈیمک میں فرق‬
‫این ڈیمک‬
‫این ڈیمک انفیکشن سے مراد ایسی بیماری ہے جو پورے سال ایک عالقے میں پائی جاتی‬
‫ہے۔ یہ بیماری ہر وقت اور ہر سال موجود رہتی ہے۔ اس میں چکن پوکس یا خسرے کی‬
‫بیماری شامل ہے جو ہر سال برطانیہ میں پائی جاتی ہے۔ افریقہ میں ملیریا ایک این ڈیمک‬
‫انفیکشن ہے۔‬
‫ایپی ڈیمک‬
‫ایپی ڈیمک یعنی وبا سے مراد ایسی بیماری ہے جس کے مریضوں میں ت‪ŠŠ‬یزی س‪ŠŠ‬ے اض‪ŠŠ‬افہ‬
‫ہوتا ہے اور پھر اس میں کمی آتی ہے۔ برطانیہ میں ہم ہر سال فلو کی وب‪ŠŠ‬ا دیکھی ج‪ŠŠ‬اتی ہے‬
‫موسم خزاں اور سرما میں مریض ب‪ŠŠ‬ڑھ ج‪ŠŠ‬اتے ہیں‪ ،‬مریض‪ŠŠ‬وں کی ای‪ŠŠ‬ک چ‪ŠŠ‬وٹی بن‬ ‫ِ‬ ‫جس میں‬
‫جاتی ہے اور پھر مریضوں میں کمی آتی ہے۔‬
‫پین ڈیمک‬
‫پین ڈیمک یعنی عالمی وبا ایسا انفیکشن ہوتا ہے جو ایک ہی وقت میں دنیا بھر میں پھیل رہا‬
‫ہو۔ سنہ ‪ 2009‬میں سوائن فلو کا پین ڈیمک دیکھا گیا جس ک‪ŠŠ‬ا آغ‪ŠŠ‬از میکس‪ŠŠ‬یکو س‪ŠŠ‬ے ہ‪ŠŠ‬وا اور‬
‫پھر یہ وبا دنیا بھر میں پھیل گئی۔ اسے فلو کی پین ڈیمک کا نام دیا گیا تھا۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/pandemic-and-endemic-difference-coronavirus/‬‬

‫خبردار! کم سونے والے افراد خطرناک بیماری کا شکار ہوسکتے ہیں‪،‬‬


‫تحقیق‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 22 2021‬‬


‫تحقیقات | ‪17‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫سائنسی ماہرین ابھی تک انسان کی اہم چیزوں میں سے ایک نیند کے بارے میں یہ بات‬
‫دریافت نہیں کرسکے کہ ٓاخر وہ کون سی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ہمارا جسم‬
‫سونے پر مجبور ہوتا ہے۔‬
‫اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی میں نیند کے حوالے سے ایک تحقیق کی گئی جس میں ماہرین‬
‫نے نیند کا دورانیہ کم ہونے کے نقصانات تالش کیے۔‬
‫تحقیق کے مطابق مناسب نیند یا نیند کی کمی کے شکار افراد نمکین اور میٹھے اسنیکس‬
‫اور مشروبات کے استعمال کو پسند کرتے ہیں مگر کم سونے والے افراد دن بھر میں ان‬
‫غذائی اشیا سے ضرورت سے زیادہ کیلوریز کو بدن حصّہ بنالیتے ہیں۔‬

‫تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ اکثر افراد رات کو مشروبات اور غذاؤں کا استعمال کرتے‬
‫ہیں‪ ،‬یعنی رات گئے تک جاگتے رہتے ہیں اور موٹاپے کا باعث بننے والے رویوں کو بھی‬
‫اپنا لیتے ہیں جیسے جسمانی طور پر کم متحرک رہنا‪ ،‬اسکرین کے سامنے زیادہ وقت‬
‫گزارنا‪ ،‬ہلکی پھلکی اشیا کو کھانا وغیرہ۔‬
‫طبی ماہرین لوگوں کو رات میں سات گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت سونے کی تجویز دیتے‬
‫ہیں تاکہ اچھی صحت کو یقینی بنایا جاسکے۔‬
‫وزن میں اضافے کی وجہ بھی نیند کی بے ترتیبی ہے کیونکہ بے وقت سونے کی وجہ‬
‫سے بھوک کے ہارمونز بنتے ہیں‪ ،‬جس کی وجہ سے وزن بڑھتا ہے‪ ،‬انسان کے اندر‬
‫خاموش بیماریاں جنم لیتی ہیں جو موٹاپے کی صورت میں سامنے ٓاتی ہیں۔‬
‫اس کے مقابلے میں نیند کی کمی انسان کے اندر خاموش بیماریاں جنم دیتی ہے جس میں‬
‫جسمانی وزن میں اضافہ‪ ،‬موٹاپا‪ ،‬ذیابیطس‪ ،‬ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب کا خطرہ شامل‬
‫ہے۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف دی اکیڈمی آف نیوٹریشن میں شائع ہوئے‬

‫تحقیقات | ‪18‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/warning-people-who-sleep-less-can-get-‬‬
‫‪dangerous-diseases-research-says/‬‬

‫دماغی الجھن اور خوف دور کرنے والی ایپ‬


‫ویب ڈیسک‪ ‬‬
‫‪ ‬منگل‪ 21  ‬ستمبر‪2021  ‬‬
‫بیسل یونیورسٹی کے ماہرین نے مکڑی کا خوف کم کرنے والی ایپ بنائی ہے جو دیگر‬
‫اقسام کے خوف بھی کم کرسکتی ہے‬

‫سوئزرلینڈ‪ :‬بہت سے لوگ مختلف قسم کے فوبیا (خوف) میں مبتال ہوتے ہیں اور الکھ‬
‫کوشش کے باوجود وہ پیچھا نہیں چھوڑتے۔ لیکن اب ایک سادہ سی ایپ کم ازکم مکڑیوں‬
‫کا خوف تو دور کیا جاسکتا ہے۔‬
‫ماہری ِن نفسیات مختلف فوبیا دور کرنے کے لیے مریضوں کو اسی ماحول کا عادی بناتے‬
‫ہیں جسے ’ایکسپوژرتھراپی‘ کہا جاتا ہے۔ اب اسی طریقے پر ٓاگمینٹڈ ٹیکنالوجی ٓاپ کے‬
‫ہاتھ پر ایک مکڑی دکھاتی ہے جو درحقیقت موجود نہیں ہوتی۔ اسے دیکھ کر مکڑی کا‬
‫خوف دھیرے دھیرے کم ہوتا رہتا ہے۔‬
‫یہ ایپ یونیورسٹی ٓاف بیسل کے ماہرین نے تیار کی ہے اور اسے کئی لوگوں پرٓازمایا بھی‬
‫ہے جس کی روداد جرنل ٓاف اینزائٹی ڈس ٓارڈر میں شائع ہوئی ہے۔ صرف دو ہفتے میں‬
‫تحقیقات | ‪19‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫لوگوں میں مکڑی کا خوف کم ہوگیا اور وہ خود کو بہتر محسوس کرنے لگے۔ تاہم یہ بھی‬
‫دیکھا گیا کہ ان میں دماغی تناؤ بھی کم ہوگیا اور ان کے دیگر اقسام کے خوف میں بھی‬
‫کمی ہوئی ہے۔‬
‫مکڑی سے خوف کا مرکز ٓارچنوفوبیا کہالتا ہے جسے دورکرنا بہت محال ہوتا ہے۔ عالج‬
‫کے طور پر ماہرین اپنے دفتر میں بالوں والی بڑی لیکن بے ضرور ٹورنٹیوال مکڑی‬
‫رکھتے ہیں۔ اس مکڑی کو اپنی نگرانی میں مریض کے ہاتھ پر رکھی جاتی ہے اور ان کا‬
‫خوف زائل ہوتا رہتا ہے۔ مگر اب مجازی حقیقت (وی ٓار) اور اے ٓار کی بدولت ایک سادہ‬
‫ایپ سے اس کا عالج ممکن ہوا ہے جس کے بہترین نتائج سامنے ٓائے ہیں۔‬
‫اس ایپ کو فوبس کا نام دیا گیا ہے جو ہاتھ پر متحرک مکڑی کی تصاویر دکھاتی ہے۔‬
‫ابتدائی طور پر اسے ‪ 66‬افراد پر ٓازمایا گیا ہے۔ ماہرین نے دیکھا کہ ایپ کے استعمال کے‬
‫بعد لوگوں میں نہ صرف مکڑی کا خوف کم ہوا بلکہ دیگر دماغی الجھنوں میں بھی کمی‬
‫واقع ہوئی۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2227410/9812/‬‬

‫شوگر سے پیدا ہونیوالے سنگین امراض سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟‬

‫جمعرات‪ 16  ‬ستمبر‪2021  ‬‬


‫‪  ‬ڈاکٹر حکیم وقار حسین ‪ ‬‬

‫تحقیقات | ‪20‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ذیابیطس کا مرض پاؤں کے پیچھے کیوں پڑ جاتا ہے؟ بیڈ سور کیوں ہوتا ہے؟ عالج کیا‬
‫ہوسکتا ہے؟ ۔‬
‫قابل عالج ہے‪،‬‬‫ایسا موذی مرض جو ایک صورت میں ال عالج ہے اور باقی صورتوں میں ِ‬
‫جس کی شرح خواتین کی نسبت مرد حضرات میں زیادہ ہے‪ ،‬جس کی شرح پاکستان میں‬
‫‪11.77‬فیصد ہے۔ اس کی شرح مردوں میں ‪ 11.20‬فیصد اور مستورات میں ‪ 9.19‬فیصد‬
‫ہے۔ مزید یہ کہ اس مرض کی شرح صوبہ سندھ میں ‪11.70‬فیصد ہے اور صوبہ پنجاب‬
‫میں ‪12.14‬فیصد ہے۔‬
‫’سوئ استحال‘ یعنی میٹابولک ایرر کی اصطالح سے پہچانا جاتا ہے۔‬ ‫ِ‬ ‫شعبہ طب میں اسے‬
‫یہ’ ذیابیطس ‘ہے۔ جس صورت میں یہ ال عالج ہے وہ یہ ہے کہ ’ہارمون انسولین‘ کا‬
‫انجیکشن لگوا لیا ہے‪ ،‬مگر اس صورت میں قدرتی ادویہ کے ذریعے عالج ہو سکتا ہے‪،‬‬
‫مگر انسولین کے نقصانات میںچکر‪ ،‬وٹامن بی‪ -12‬کی کمی‪ ،‬ہاضمے کی خرابی ‪ ،‬نزلہ‬
‫وزکام‪ ،‬جوڑوں کا درد شامل ہے‪ ،‬لہذا مبتال شخص یہ سوچ کر کہ عمر بھر کا مریض ہے ‪،‬‬
‫استقامت فی العالج تک نہیں پہنچتے اور انسولین جاری رکھتے ہیں۔‬
‫پھر مقدار ِخوراک بڑھانی پڑتی ہے جبکہ باقی صورت مثالً معدے کی خرابی‪ ،‬دماغی‬
‫مشقت‪ ،‬چینی اور مشروبات کا زیادہ استعمال ‪ ،‬موٹاپا‪ ،‬کم ٓارام کرنا ‪ ،‬وٹامنز کی کمی‬
‫ذیابیطس کی وجہ بنے تو عالج ممکن ہے۔‬
‫ب قدیم میں ذیابیطس کی وجہ خرابی کلیہ ( گردے کی خرابی ) سمجھی جاتی تھی مگر‬ ‫ط ِ‬
‫عالج اچھا ہو جاتا تھا ۔ جدید طب میں لبلبہ کے بیٹا خلیات کی خرابی سمجھی جاتی ہے اور‬
‫مختلف لیب ٹیسٹ کیے جاتے ہیں ۔‬
‫مثالً سی پیپ ٹائیڈ ٹیسٹ جو لبلبہ کے افعال کا بتاتا ہے کہ وہ کتنا انسولین پیدا کر رہا ہے‪،‬‬
‫ایچ ۔بی۔اے۔سی ٹیسٹ جو تین ماہ تک کی خون میں شکر کی مقدار کے بارے میں بتاتا ہے‪،‬‬
‫یہ امتحانات نہار منہ بذریعہ خون کیے جاتے ہیں‪ ،‬مگر کئی مرتبہ سی پیپ ٹائیڈ ٹیسٹ‬
‫درست بھی ٓا جاتا ہے اور مریض کو ذیابیطس ہوتی ہے‪ ،‬مگر جس کا گردہ ٹھیک نہیں ہوتا‬
‫اورلبلبہ کے ٹیسٹ درست ٓارہے ہوں انھیں ذیابیطس ہوتی ہے۔‬
‫جدید دور میں گردے کی خرابی کو یورک ایسڈ‪ ،‬کریٹی نائین‪ ،‬ای بی ایف ٓار وغیرہ تک‬
‫محدود کر دیا مزید بڑھنے کی کوشش نہیں کی جارہی‪ ،‬لہذا لبلبہ جو ایک غ ّدہ ہے ‪ ،‬ہی بد‬
‫نام ہے۔ دلیل یہ ہے کہ جسے ذیابیطس ہو اسے رات کے وقت جب قوتیں دماغ سے گزر کر‬
‫بدن کی نچلی جانب رخ کرتی ہیں ‪ ،‬بول کافی ٓاتا ہے‪ ،‬رنگ بھی سفیدی مائل ہوتا ہے۔‬
‫اسی سے یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ ذیابیطس کا تعلق گردے سے ہے‪ ،‬یہی لبلبہ کو اپنا درست‬
‫فعل انجام دینے کے خاص ہارمون ایڈرینالین ترکیب دیتا ہے‪ ،‬ایڈر ینالین شریانوں اور‬
‫وریدوں کے عریض ہونے اور سکڑنے کا ذمہ دار ضرور ہے مگر اس کا کام استحالے‬
‫سے بھی ہے‪ ،‬مگر طب جدید نے اسے ’اینابولک‘ تک ہی محدود کر رکھا ہے‪ ،‬ذیابیطس‬
‫خون میں تیزابیت کا سبب بنتی ہے اور خون کو چپ چپاہٹ سے ٓاپس میں مالتی ہے یعنی‬
‫خون جماتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪21‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ذیابیطس کے نقصانات‬
‫نظام ہضم کی خرابی ‪ :‬کیونکہ ذیابیطس تیزابیت بڑھاتا ہے‪ ،‬اس لیے ذیابیطس کے‪1‬‬ ‫ِ‬ ‫۔‬
‫مریض اکثر ریح اور قبض کی شکایت کرتے ہیں‪ ،‬لہذا ان کی بھوک کم ہو جاتی ہے۔‬
‫دراصل بھوک ہوتی ہے مگر تیزابیت اس احساس کو کم کر دیتی ہے یوں معدے کی‬
‫دیواریں کمزور ہوجاتی ہیں۔‬
‫۔ دل کی کمزوری‪ :‬ذیابیطس میں خون کے جمنے کی صالحیت بڑھ جاتی ہے۔ یوں خون‪2‬‬
‫شریانوں اور وریدوں میں جمنے لگتا ہے۔ جب یہ گاڑھا خون قلب میں داخل ہوتاہے تو قلب‬
‫فشار خون بڑھتا ہے اور‬
‫ِ‬ ‫کو اسے دھکیلنے کے لیے زیادہ زور لگانا پڑتا ہے جس سے‬
‫رفتہ رفتہ قلب کی ساخت بگڑنے لگتی ہے۔‬
‫۔ جگر کی خرابی‪ :‬ذیابیطس بغیر شراب کے جگر میں چربی پیدا کر دیتا ہے‪ ،‬یوں خون ‪3‬‬
‫کے اجزاء کا توازن خراب ہوجاتا ہے۔‬
‫۔نظام ِ اعصاب کی خرابی‪ :‬اعصاب کے لیے ذیابیطس ’ زہر‘ کا کام کرتی ہے‪ ،‬کبھی‪4‬‬
‫اعصابی درد جو تمام جسم میں پھیلنے والے اعصاب کی دکھن سے ماخوذ ہے کا سبب‬
‫بنتی ہے‪ ،‬کبھی ہاتھ پاؤں کی انگلیوںضائع کرنے کا باعث بنتی ہے۔ نہ مندمل ہونے والے‬
‫زخم پیدا کرنا ذیابیطس کی عال مت ہے۔ کبھی ٓانکھ کی ’رییٹی نا ‘کوخراب کرتی ہے یوں‬
‫’ڈایابیٹک ریٹینوپیتھی‘ کا باعث بنتی ہے‪ ،‬کبھی پٹھوں کے درداور تناؤ کا سبب بنتی ہے‬
‫اور ’ ڈایا بیٹک نیوروپیتھی ‘ کے نام سے موسوم ہوجاتی ہے‪ ،‬کبھی پھپوندی اور دیگر‬
‫جراثیم کی افزائش میں مدد کرتی ہے اور’ ڈایابیٹک سور‘ کہالتی ہے‪ ،‬اور کبھی چھپی‬
‫تشخیص عالمات ظاہر نہیں ہوتیں‪ ،‬مگر جسم کو برباد کرنے‬ ‫ِ‬ ‫ہوئی رہتی ہے یعنی‬
‫ت تشخیص کی ذد میں ٓاتی ہے‪ ،‬جسے’‬ ‫میںمصروف رہتی ہے اور کافی عرصے بعد ٓاال ِ‬
‫لیٹینٹ ڈایا بیٹیز‘ کہتے ہیں۔‬
‫ذیابیطس پیر کے انگو ٹھے کو کیوں نقصان پہنچاتی ہے‬
‫نظام اعصاب کو کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ خون بھی کم پیدا‬ ‫ِ‬ ‫نظام قلب ‪،‬‬
‫ِ‬ ‫نظام انہضام ‪،‬‬
‫ِ‬
‫ت مدافعت نہایت کمزور ہوجاتی ہے‪ ،‬پاؤں چونکہ جوتے میں بند رہتا ہے‬ ‫ہوتا ہے‪ ،‬لہذا قو ِ‬
‫اور پسینہ اس پر چپکا رہتا ہے‪ ،‬اس لیے مسّے ‪ ،‬پھپھوندی وغیرہ ادھر زیادہ پیدا ہو جاتے‬
‫ہیں جو ذیابیطس کی وجہ سے مندمل بہت دیر سے ہوتے ہیں ‪ ،‬لہذا جراثیم افزائش ہی پاتا‬
‫رہتا ہے‪ٓ ،‬اخر کار ہڈی تک جا پہنچتا ہے اور سوراخ کا سبب بنتا ہے۔‬
‫جو افراد چپل کا استعمال کرتے ہیں ‪ ،‬ان کے پیر کے تلوے پھر بھی دبے رہتے ہیں‪ ،‬یوں‬
‫تلووں میں خون کا بہاؤ کم رہتا ہے‪ ،‬یوں وہ بھی مسّوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔ پاؤں کے‬
‫انگوٹھے کی اہمیت یہ ہے کہ ان کے بغیر چلنا دشوار ہے کہ باقی انگلیوںکی ہڈی کی‬
‫ساخت انگوٹھے کی نسبت دبلی ہوتی ہے۔‬
‫یعنی انگوٹھے کی ہڈی موٹی ہے اور چلتے وقت اس کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ ذیابیطس کی‬
‫وجہ سے یہ بھی کمزور ہو جاتی ہے اور کسی وقت بھی ٹوٹ جاتی ہے۔ جب اس ٹوٹی ہڈی‬
‫کا معائینہ کیا جائے تو سڑے ہوئے گتے (ہارڈ بورڈ) کی مانند ہو تی ہے۔ کبھی پہلے‬
‫انگوٹھے کے ناخن کالے پڑتے ہیں۔ اگر جراثیم کی وجہ نہ بھی ہو کیونکہ خون جم رہا ہوتا‬
‫تحقیقات | ‪22‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ہے‪ ،‬مگر رفتہ رفتہ اس جمے ہوئے خون میں اندر ہی اندر پھپھوندی پیدا ہوجاتی ہے۔ تر‬
‫عالقوں میں پھپھوندی ہوتی ہے‪ ،‬یہ ایک قانون ہے جیسے ٹھہرے ہوئے پانی پر سبز رنگ‬
‫کی ایلجی ٓاجاتی ہے ۔ مگر کچھ لوگ ذیابیطس یا کسی اور علت کی بنا پر لیٹے رہتے ہیں۔‬
‫انہیں ’بیڈسور‘ ہو جاتی ہیںاور جگہ سڑتے سڑتے ہڈی تک پہنچ جاتا ہے‪ ،‬یعنی ہڈی بھی‬
‫گال دیتا ہے ۔ محقیقین کے مطابق جسم کے دور کے حصوں میں خون کم جاتا ہے کیونکہ‬
‫خون کی نالیاں دل کی جانب عریض اور پھر تقسیم در تقسیم ہو کر پتلی ہوتی رہتی ہیں یہاں‬
‫تک کہ پاؤں اور ٹخنوں میں اس قدر پتلی ہوجاتی ہیں کہ چلتے وقت گوشت اندر کو دبتا‬
‫ہے‪ ،‬یوں خون اوپر کو ٓاتا ہے‪ ،‬پھر وریدوں میں موجود ہاللی ساخت اس خون کو واپس‬
‫نچلی جانب اس حرکت سے روکتی ہے اور ٓاہستہ ٓاہستہ خون اوپر کو ٓاتا ہے۔‬
‫ذیابیطس کے مبتال اشخاص میں خون کم پیدا ہوتا ہے اور گاڑھا ہونے کے باعث نہایت‬
‫ٓاہستگی سے پاؤں سے اوپر کی جانب ٓاتا ہے۔ جن افراد کی جلد خشک رہتی ہے‪ ،‬انہیں زخم‬
‫جلد ٓا گھیرتے ہیں‪ ،‬زخم کی وجہ سے جراثیم جلد کے ذریعے خون میں پہنچ جاتے ہیں‪،‬‬
‫کیونکہ زخم دیر سے بھرتا ہے‪ ،‬یوں زیادہ جراثیم داخل خون ہوتے ہیںاور ’ڈایا بیٹک فٹ‘‬
‫پیدا ہوجاتا ہے۔کبھی سخت جوتے پہننے سے انگوٹھے کی ہڈی ٹیڑھی ہو جاتی ہے‪ ،‬پھر‬
‫رگڑ کی وجہ سے جلد خراب ہوتی ہے‪ ،‬انگوٹھے کے اوپر ناخن ہے‪ ،‬ناخن جلد سے چپکا‬
‫ہوا ہے۔‬
‫درمیان میں چھوٹی سی خال ہے‪ ،‬جوجراثیم کے داخل ہونے کے لیے کافی ہے۔ صحت مند‬
‫اشخاص کے ناخن میںجراثیم جاتا ہے مگر خون میں موجود مدافعتی نظام اسے بیکار کر‬
‫ت مدافعت کمزور ہو تو جراثیم نقصان کا باعث بن جاتے ہیں۔ انگوٹھے‬ ‫دیتا ہے۔ جن کی قو ِ‬
‫پر چلتے وقت زیادہ زور ٓاتا ہے‪ ،‬لہذا کمزور انگوٹھا ٹوٹ سکتا ہے۔ جو لوگ زیادہ بیٹھے‬
‫رہتے ہیں‪ ،‬ان کے سرین کے ساتھ یہی کیفیت ہوتی ہے‪ ،‬خون کی نالیاں دبی رہتی ہیں‪،‬‬
‫خون نچلے حصے میں بہت کم جاتا ہے‪ٓ ،‬اخر کار گاڑھے پن کی وجہ سے رکاوٹ ٓاجاتی‬
‫ہے اور زخم پیدا ہوتے ہیں۔‬
‫‪:‬انگوٹھے کے زخم اور بیڈ سور سے کیسے بچیں‬
‫دوران خون بحال رہے ہلکا دوڑیں تاکہ کسی انگلی پر زور‪1‬‬ ‫ِ‬ ‫۔ چہل قدمی کرتے رہیں تاکہ‬
‫نہ پڑے۔‬
‫۔ کھلے جوتے یا چپل کا استعمال کریں۔‪2‬‬
‫۔ سبز پتی کی چائے کا استعمال کریں ‪ ،‬یہ خون کو رقیق بناتی ہے‪3‬‬
‫۔ ہفتے میں کسی دن چینی کا استعمال کریں تاکہ توانائی نہ کم ہو۔‪4‬‬
‫۔جلد پر تیل سے مالش کریں کہ زخم نہ پیدا ہوں۔ ‪5‬‬
‫۔ پھلوں کا استعمال کریں۔‪6‬‬
‫۔ خوراک کے بعد زیرہ اور دیگر ہاضم اشیا ء کا استعمال کریں تاکہ ریح نہ پیدا ہو۔‪7‬‬
‫۔ ٓانکھوں پر کم زور دیں تاکہ ٓانکھ کا ’ریٹینا ‘ محفوظ رہے۔‪8‬‬
‫۔ نرم بستر پر ٓارام کریں تاکہ خون کی نالیوں پر زور کم پڑے۔‪9‬‬
‫۔ جلد کو پسینے سے تر نہ رکھیں‪ ،‬واضح رہے کہ پسینہ خون کی نالیوں کا فضلہ ہے۔‪10‬‬
‫تحقیقات | ‪23‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫عالج‬
‫۔خون کو پتال رکھنے کے لیے’بید سادہ‘ یا ’ادرک‘ یا ‘ایسی ٹائیل سیلی سائیلک ایسڈ‘ کا‪1‬‬
‫استعمال کریں۔‬
‫۔ ذیابیطس کی مقدار کو معتدل رکھنے کے لیے دار چینی یا پنیرڈوڈہ کا قہوہ پئیںیا گولی‪2‬‬
‫ایمپاگال فلوزن پانچ سے ‪ 10‬ملی گرام کھائیں۔‬
‫۔ وٹامن ڈی اور ای کی کیپسول کا استعمال کریں۔‪3‬‬
‫۔ ماء العسل یعنی شہدکا پانی نہار منہ پئیں۔‪4‬‬
‫‪:‬پرہیز‬
‫چاول‪ٓ ،‬الو‪ ،‬بھنڈی‪ ،‬اروی‪ ،‬چنے کی دال‪ ،‬ارہر کی دال سے پرہیز کریں ۔ ہفتے میں ایک بار‬
‫کھا سکتے ہیںتاکہ ان میں موجود لحمیات (پروٹین) سے استفادہ حاصل کیا جاسکے۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2225291/9812/‬‬

‫مرغن غذا کم کھائیں اوراپنے بال بچائیں‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫بدھ‪ 22  ‬ستمبر‪2021  ‬‬

‫تحقیقات | ‪24‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫موٹاپا اور چکنائی سے بھرپور غذائیں بہت جلد گنج پن کی شکار بناسکتی ہیں۔‬
‫ض قلب‪ ،‬‬ ‫ٹوکیو‪ :‬ہم جانتے ہیں کہ موٹاپا ازخود کئی بیماریوں کا مجموعہ ہے جن میں امرا ِ‬
‫بلڈ پریشر اور ذیابیطس س ِر فہرست ہیں۔ لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ مرغن غذائیں کھانے‬
‫کی عادت نہ صرف ٓاپ کو موٹا کرتی ہے بلکہ وہ بالوں کے لیے بھی نقصاندہ ہوسکتی‬
‫ہے۔‬
‫حال ہی میں ہفت روزہ سائنسی جریدے نیچرے میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ اس میں‬
‫ٹوکیو میڈیکل اینڈ ڈینٹل یونیورسٹی (ٹی ایم ڈی یو) نے چوہوں پر کچھ تجربات کئے ہیں۔ ان‬
‫کی تحقیق سے ثابت ہے کہ چکنائیوں سے بھرپور غذائیں یا پھر جینیاتی طور پر الیا گیا‬
‫موٹاپا بالوں کو دھیرے دھیرے باریک کرتا ہے۔ لمحیات بھری غذاؤں سے بالوں اگانے‬
‫والے انتہائی بنیادی خلیات (اسٹیم سیل) کم ہونے شروع ہوجاتے ہیں جنہیں ایچ ایف ایس‬
‫سی کہا جاتا ہے۔ اس طرح سوزش پیدا ہوتی ہے‪ ،‬جڑوں سے بالوں کی افزائش ماند پڑتی‬
‫ہے اور بالوں کی افزائش رک جاتی ہے۔‬
‫ہم جانتے ہیں کہ ایچ ایف ایس سی بالوں کی افزائش کے گڑھوں یعنی فولیکل کے لیے بہت‬
‫ضروری ہوتا ہے۔ بالوں کی افزائش میں فولیکل کا بہت اہم کردار ہوتا ہے اور چکنائی سے‬
‫وہ بھی متاثر ہوتا ہے۔ اس طرح موٹاپے کے شکار افراد میں گنج پن کا خظرہ بڑھ جاتا ہے۔‬
‫لیکن موٹاپے اور مرغن غذا کھانے سے بالوں کو پہنچنے والے نقصان کی تفصیلی‬
‫سائنسی وجہ جاننے میں ابھی مزید وقت لگے گا۔‬
‫چوہے پر تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ جینیاتی طور پرموٹاپا النے سے یا چکنائی بھری‬
‫غذا کھانے سے ان کے بال باریک ہونے لگے اور دھیرے دھیرے وہ گنجے ہونے لگے۔‬
‫جن چوہوں کو چکنائی دی گئی تھی ان میں ایچ ایف ایس سی منفی طور ر تبدیل ہوے اور‬
‫تیزی سے ان کے بال گرنے لگے۔‬
‫ایک چوہے کو مسلسل چار روز تک چکنائی والی خوراک دی گئی تو ان میں اسٹیم سیل‬
‫کمزور ہوتے چلے گئے۔ دوسری جانب ان میں ٓاکسیڈیٹو اسٹریس بڑھ گیا جو بالوں کے لیے‬
‫نقصان دہ ہوتا ہے۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2227509/9812/‬‬

‫نیند کی کمی کا ایک اور بڑا نقصان سامنے آگیا‬


‫ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪21 2021‬‬

‫یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی‬

‫تحقیقات | ‪25‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اگر جسمانی وزن میں مسلسل اضافے سے پریشان ہیں تو ہوسکتا ہے کہ اس کی وجہ آپ‬
‫کی نیند کا دورانیہ ہو۔جی ہاں کم نیند کے نتیجے میں لوگوں کا غذاؤں کے حوالے سے‬
‫انتخاب ناقص ہوتا ہے اور اس کا نتیجہ جسمانی وزن میں اضافے کی شکل میں نکلتا ہے۔‬
‫یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی‬
‫کی تحقیق میں ‪ 20‬ہزار کے قریب امریکی افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کرکے نیند کے دورانیے‬
‫اور چینی‪ ،‬چکنائی‪ ،‬کفین اور کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل غذائی اشیا کے استعمال کے‬
‫درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا۔‬
‫تحقیق کے مطابق مناسب نیند یا نیند کمی کے شکار افراد سب نمکین اور میٹھے اسنیکس‬
‫اور مشروبات کے استعمال کو پسند کرتے ہیں‪ ،‬مگر کم سونے والے دن بھر میں ان غذائی‬
‫اشیا سے ضرورت سے زیادہ کیلوریز جزو بدن بنالیتے ہیں۔‬
‫تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ اکثر افراد رات کو مشروبات اور غذاؤں کا استعمال کرتے‬
‫ہیں‪ ،‬یعنی رات گئے تک جاگتے رہتے ہیں اور موٹاپے کا باعث بننے والے رویوں کو بھی‬
‫اپنا لیتے ہیں جیسے جسمانی طور پر کم متحرک رہنا‪ ،‬اسکرین کے سامنے زیادہ وقت‬
‫گزارنا‪ ،‬ہلکی پھلکی اشیا کو کھانا وغیرہ۔‬
‫طبی ماہرین کی جانب سے لوگوں کو رات میں ‪ 7‬گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت نیند کا‬
‫مشورہ دیا جاتا ہے تاکہ اچھی صحت کو یقینی بنایا جاسکے۔‬
‫اس کے مقابلے میں نیند کی کمی سے مختلف طبی مسائل بشمول جسمانی وزن میں‬
‫اضافے‪ ،‬موٹاپے‪ ،‬ذیابیطس‪ ،‬ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔‬
‫محققین نے بتایا کہ ہم جانتے ہیں کہ نیند کی کمی موٹاپے سے منسلک ہے مگر یہ زیادہ‬
‫واضح نہیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف دی اکیڈمی آف نیوٹریشن میں شائع ہوئے۔‬
‫اس سے قبل ستمبر ‪ 2019‬میں امریکا کی پینسلوانیا اسٹیٹ اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں‬
‫بھی بتایا گیا تھا کہ نیند کی کمی کا ایک بڑا نقصان موٹاپے کی شکل میں بھی نکل سکتا‬
‫ہے۔‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کی کمی کے شکار افراد میں ضرورت سے زیادہ کھانے کی‬
‫خواہش پیدا ہوتی ہے اور جسم کھانے سے ملنے والی اضافی توانائی کو چربی کی شکل‬
‫میں ذخیرہ کرنے لگتا ہے۔‬
‫محققین کے مطابق ویسے تو ماضی کے سخت دور میں یہ اچھا میکنزم تھا کہ سخت‬
‫حاالت کے لیے جسم توانائی کو محفوظ کرے‪ ،‬مگر آج کے ترقی یافتہ دنیا میں یہ اچھا‬
‫نہیں کیونکہ اب لوگ زیادہ تر بیٹھے رہتے ہیں جبکہ زیادہ کیلوریز والی غذائیں بغیر کوئی‬
‫محنت کیے کم داموں میں دستیاب ہیں۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ نیند کی کمی کے شکار افراد جب زیادہ کیلوریز والی غذا کھاتے ہیں تو‬
‫جسم میں انسولین کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے اور غذا میں موجود چکنائی جسم میں ذخیرہ‬
‫ہونے لگتی ہے جو کہ جسمانی وزن میں اضافے اور توند کا باعث بنتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪26‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تحقیقی ٹیم کے مطابق نتائج سے ان شواہد کو مزید تقویت ملتی ہے کہ نیند کی کمی کتنی‬
‫نقصان دہ ہے اور ڈاکٹروں کو اپنے مریضوں کو اچھی نیند کی عادات اپنانے کا مشورہ دینا‬
‫چاہیے‬
‫۔‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1168981/‬‬

‫عالمی وبا کووڈ ‪ 19‬کا مکمل خاتمہ چیلنج بن چکا ہے‪ ،‬ایکسپریس فورم‬
‫میں اظہا ِر خیال‬

‫اجمل ستار ملک‪ / ‬حسن عباس‪ / ‬طفیل احمد‬


‫پير‪ 20  ‬ستمبر‪  2021  ‬‬

‫دنیا گزشتہ دو سال سے کورونا وائرس کی وبا کا شکار ہے اب تک‪ 22‬کروڑ‪ 63‬الکھ سے‬
‫زیادہ افراد کو اس وبا نے اپنی لپیٹ میں لیا جس میں سے تقریبا ً‪ 50‬الکھ موت کے منہ‬
‫میں جاچکے ہیں اور وبا کا سلسلہ ابھی تک تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔‬
‫ایک کے بعد ایک شکل تبدیل کرتا وائرس جہاں انسانوں کو نگل رہا ہے وہیں ماہرین طب‬
‫کے لیے روز نئے چینلز بھی پیدا کررہا ہے اس وقت ڈیلٹا ویرنیٹ کا بہت پھیالؤ ہورہا ہے‬

‫تحقیقات | ‪27‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اور اس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وائرس کی یہ بدلی ہوئی شکل بھارت سے سامنے‬
‫ٓائی ہے اور پوری دنیا میں پھیل چکی ہے۔‬
‫چین سے پھیلنے والی وبا کا خاتمہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک بہت بڑا‬
‫مسئلہ بن چکا ہے عالمی معیشت اس وقت سخت دباؤ کا شکار ہے کروڑوں لوگ بے‬
‫روزگار ہوچکے ہیں‪ ،‬تعلیمی ادارے بند ہیں‪ ،‬غریب ممالک کا حال تو انتہائی خراب ہے‬
‫اور بہت سے ایسے ممالک ہیںجن کے لیے ویکسین کا حصول بھی جوئے شیر النے کے‬
‫مترادف ہے۔‬
‫پاکستان بھی ترقی پذیر ممالک میں شامل ہے جس پر قرضوں کا بے پناہ بوجھ ہے کورونا‬
‫وبا کے خالف طبی شعبے میں پاکستان میں کافی کام ہورہا ہے اور کروڑوں افراد اب تک‬
‫وبا سے بچاؤ کی ایک‪  ‬یا مکمل ڈوز لے چکے ہیں ملک میں وبا کی چوتھی لہر کے بعد‪ ‬‬
‫اسپتالوں پر کافی بوجھ ٓایا تھا تاہم ہللا کا کرم ہے کہ اب صورتحال دن بدن بہتری کی طرف‬
‫گامزن ہے تاہم اس وبا کے بارے میں قطعا ً یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ کب پلٹ کر ٓاجائے‬
‫اور دنیا میں اس کا خاتمہ ممکن بھی ہے یا ٓائندہ نسلوں کو اس وبا کے ساتھ ہی جینا پڑے‬
‫گا‪ ،‬طبی ماہرین اس کے لیے احتیاط کو اہم قرار دیتے ہیں پاکستان میں اس وبا کی‬
‫صورتحال پر ایکسپریس‪ Š‬نے اپنے قارئین کے لیے ماہرین طب سے ایک فورم کا اہتمام کیا‬
‫جس کا مکمل احوال پیش کیا جارہا ہے۔‬
‫ڈاکٹر اکرم سلطان‬
‫)ڈائریکٹرصوبائی محکمہ صحت کراچی(‬
‫وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہوکی ہدایت پر کراچی میں ہنگامی بنیادوں پرکورونا‬
‫سے بچاؤ کی‪  ‬ویکسین لگانے کا عمل جاری ہے‪ ،‬جب کہ مضافاتی عالقوں میں ویکسی‬
‫نیشن کے عمل کا ٓاغاز ستمبر کے ٓاخری ہفتہ سے ہوجائے گا جس میں افغان مہاجرین کی‬
‫بستیاں شامل ہیں‪ 5،‬اضالع کی دیہی ٓابادیوں میں خصوصی موبائل ویکسی نیشن سروس‬
‫بھی ستمبرکے ٓاخر میںشروع کی‪  ‬جائے گی ۔‬
‫یہ منصوبہ عالمی ادارے صحت کے اشتراک سے شروع کیا جارہاہے۔کے ایم سی کے‪4‬‬
‫بڑے اسپتال جس میں سوبھراج ‪ ،‬گزدر ٓاباد ‪ ،‬النڈی میڈیکل کمپلکس اورگزری میں واقع‬
‫میٹرنٹی ہوم کو محکمہ صحت کے ماتحت کرکے وہاںکوویڈ ویکسی نیشن سینٹرقائم کردیے‬
‫گئے ہیں جب کہ ہاکس بے میں ایمرجنسی اینڈ ریسکیوسینٹرقائم کرنے کی منظوری دے‬
‫دی گئی ہے۔‬
‫کراچی میں‪18‬سال سے زائد عمرکے‪ 49‬فیصد عوام کوکورونا سے بچاؤویکسین لگائی‬
‫جاچکی ہے۔کورونا سے بچاؤکی ویکسین کے‪  ‬مراکزکی ابتدا فروری‪ 2021‬میں کی گئی‬
‫تھی‪  ‬ابتدائی طور پر‪165‬ویکسی نیشن مراکز‪ 138،‬گشتی ٹیمیں اور‪14‬موبائل وین مختلف‬
‫عالقوں میں بھیجی گئیں اور اب تک کراچی کے مختلف عالقوں میں رہنے والے‬
‫‪ 7218364‬افرادکو مختلف اقسام کی ویکسین لگائی جاچکی ہیں۔‬
‫ہم نے کراچی میں میگا ویکسی نیشن مراکز قائم کیے جہاں عوام کو‪ 24‬گھنٹے ویکسی‬
‫نیشن کی سہولت فراہم کی جارہی ہیں ۔ اب تک قومی شناختی کارڈ نہ رکھنے والے‪5292‬‬
‫تحقیقات | ‪28‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫افرادکو بھی ویکسین لگائی جاچکی ہے۔گشتی موبائل ویکسی نیشن کے ذریعے ہم نے یہ‬
‫کوشش کی کہ ہم ان جگہوں پر پہنچیں جہاں گنجان ٓابادی ہے اور پہنچنا دشوارہوتا ہے ہم‬
‫نے وہاں‪ 147559‬لوگوں کو ویکسی نیشن فراہم کی۔‬
‫اس کے عالوہ ہم نے روزانہ کی بنیاد پر‪138‬موبائل ٹیم تشکیل دیں ہیں جس کے ذریعے‬
‫اب تک‪ 80‬ہزارسے زائد لوگوں کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔ ہماری یہ کوشش ہے کہ ہم‬
‫اپنی تمام توانائیاں اور وسائل استعمال کرتے ہوئے ان تمام لوگوں تک پہنچیں اور ان کو‬
‫اس بات پرقائل کریں کہ ویکسی نیشن نہ صرف محفوظ ہے بلکہ کوروناکی بیماری سے‬
‫بچنے کیلیے انتہائی موثر بھی ہے۔‬
‫پروفیسر ڈاکٹر سعید خان‬
‫پروفیسر ٓاف پیتھالوجی‪ ،‬ہیڈ ٓاف مالیکیولر پیتھالوجی لیبارٹری ممبر کورونا ٹاسک فورس(‬
‫)کمیٹی‪ ،‬حکومت سندھ‬
‫پاکستان میں‪ ،‬کورونا وائرس سے اب تک تقریبا ً بارہ الکھ کے قریب افراد متاثر اور‪27‬‬
‫ہزار اموات ہوچکی ہیں‪ ،‬وائرس مسلسل اپنی شکلیں تبدیل کررہا ہے جس کی وجہ سے‬
‫عالج کے دوران مختلف پیچیدگیاں بھی سامنے ٓارہی ہیں۔‬
‫ڈأو یونیورسٹی ٓاف ہیلتھ سائنسزنے ‪ 25‬جنوری ‪ 2020‬کو اس وائرس کی تشخیصی‪ ،‬عالج‬
‫اور تحقیق کے لیے منصوبہ شروع کیا اور فروری‪ 2020‬میں‪  ‬پی سی ٓار ٹیسٹ متعارف‬
‫کروایا گیا اور اب تک دو الکھ افراد کے مفت پی سی ٓار‪  ‬ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں اوریہ‬
‫سلسلہ ابھی جاری ہے اس کے ساتھ ڈأو لیبارٹری نے غیر تربیت یافتہ عملے کو تربیت بھی‬
‫فراہم کی ۔ پاکستان میں اب تک دوکروڑ‪ 70‬الکھ‪  ‬افراد کو ویکسین کی پہلی ڈورز جبکہ دو‬
‫کروڑ‪  ‬بیس الکھ افراد کو مکمل ویکسین لگائی جاچکی ہے۔‬
‫اس طرح ‪ 10‬فیصد افراد کو مکمل ویکسین لگائی جاچکی ہے۔کورونا سے محفوظ رہنے‬
‫کیلیے ویکسی نیشن ہی‪  ‬واحد حل ہے۔ جب تک ہم اپنی زیادہ تر ٓابادی کو ویکسین نہیں‬
‫لگائیں گے یہ بیماری ختم نہیں ہوگی‪ ،‬شروع میں لوگوں کا خیال تھا کہ اس سے بچے متاثر‬
‫نہیں ہوں گے لیکن ہم نے دیکھا کہ اس وائرس نے بچوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا‪ ،‬چوتھی‬
‫لہر میں خاص طور پر ڈیلٹا ویرینٹ کے ابھرنے کے ساتھ بچے بھی متاثر ہوئے اور اب‬
‫تک ‪ 275000‬بچے متاثر اور‪ 217‬جان بحق ہوچکے ہیں یہ اعداد و شمار انتہائی تشویش کا‬
‫باعث ہیں اور ہمیں اپنے بچوں کو اس بیماری سے بچانے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔‬
‫حکومت نے اب ‪15‬سال سے زائد عمر کے بچوں کے لیے فائزر ویکسین کا مفت انتظام‪ ‬‬
‫بھی کر دیا ہے والدین کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو جلداز جلد ویکسین‬
‫لگائیں تاکہ جب وہ اسکول جائیں تو وائرس سے محفوظ رہیں گے بلکہ بچوں کو اس‬
‫بیماری کو گھر النے سے بھی روکیں گے ۔ بین االقوامی سطح پر فائزر ویکسین کو ‪12‬‬
‫سال سے زائد عمر کے بچوں کے لیے محفوظ تسلیم کیاگیا ہے اور فی الحال یہ استعمال‬
‫کی جارہی ہے‪ ،‬اس لیے ہمیں اس کے بارے میں فکر مند نہیں ہونا چاہیے۔ عالمی ادارہ‬
‫صحت نے کورونا وائرس کی ‪ 4‬اقسام کا اعالن کیا ہے جس میں الفا‪ ،‬بیٹا‪ ،‬گاما اور ڈیلٹا‬
‫شامل ہیں۔‬
‫تحقیقات | ‪29‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫پروفیسر ڈاکٹر رفیق خانانی‪ ‬‬
‫)پاکستان انفیکیشن کنٹرول سوسائٹی(‬
‫کورونا وائرس سے بچاؤکی تمام‪  ‬ویکسین منظور شدہ اور محفوظ ہیں ۔ ٓاپ کو یہ ویکسین‬
‫لگوانے سے ہی تحفظ مل سکتا ہے ’’سینوویک‘‘‪ Š‬ویکسین پر کی جانے والی تحقیق کے‬
‫حوصلہ افزا نتائج سامنے ٓائے ہیں۔اس حوالے سے تحقیق بین االقوامی جریدے’’ لینسیٹ‘‘‬
‫میں شائع ہونے والی رپورٹ‪  ‬میں بتایا گیا ہے کہ سینوویک ویکسین اپنی افادیت کے باعث‬
‫اب تک دنیا بھر میں‪ 80‬فیصد سے زائد اموات روکنے میں مددگار ثابت ہوئی ہے۔‬
‫’’سینوویک‘‘‪ Š‬ویکسین کی تحقیق ترکی میں فیز‪3‬کے ٹرائل پر ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ‪ ‬‬
‫چین کی تیارکردہ کی‪  ‬یہ‪  ‬ویکسین لگوانے سے‪ 83.5‬فیصد تحفظ حاصل ہوا ہے۔‬
‫سینوویک ویکسین پر جنوبی امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق میں‬
‫‪10.2‬ملین افراد نے سینوویک کی افادیت کو‪ 65.5‬فیصد موثر قرار دیا۔ تحقیقی رپورٹ میں‬
‫یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سینوویک ویکسین‪ 87.5‬فیصد‪  ‬انفیکیشن کو روکنے میں بھی موثر‬
‫ثابت ہوئی ہے۔‪  ‬ویکسین کی افادیت کو نارمل فریج کے درجہ حرارت پر برقرار رکھا‬
‫جاسکتا ہے۔‬
‫عالمی ادارہ صحت نے سینوویک کے‪ 22‬ممالک میں ہنگامی استعمال کے لیے منظوری‬
‫بھی دے دی ہے۔ ویکسین لگوانے پر‪  90‬فیصد افراد کے جسم میں وائرس کے خالف اینٹی‬
‫باڈیز بنانا شروع ہوجاتی ہیں۔تحقیق میں‪  ‬ویکسین کے کسی قسم کے منفی اثرات یا اموات‬
‫کی اطالع بھی نہیں ملی‪  ‬ہے۔‬
‫ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کے وبائی مرض کو قابو میں النے کے لیے دنیا بھر‬
‫محفوظ اور موثر ویکسین کی ہرکسی کو ایک خوراک کی ضرورت‪ Š‬ہے‪،‬ویکسین کا ایک‬
‫فائدہ یہ ہے کہ اسے منجمد کرنے کی ضرورت نہیں ہے‪ ،‬اس کی ترسیل ٓاسانی سے کی‬
‫جاسکتی ہے خاص طور پریہ عالمی تقسیم کے لیے اہم ہے کیونکہ کچھ ممالک بہت کم‬
‫درجہ حرارت پر بڑی مقدار میں ویکسین ذخیرہ کرنے کے لیے جدوجہدکرسکتے ہیں۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2226282/9812/‬‬
‫انسانی جلد میں نئی قسم کے خلیات کا انکشاف‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫پير‪ 20  ‬ستمبر‪ 2021  ‬‬

‫سائنسدانوں نے جلد کے خلیات کی ایک بالکل نئی قسم دریافت کی ہے جسے سمجھ کر کئی‬
‫امراض کا عالج ممکن ہوگا۔‬
‫سنگاپور‪ :‬سائنسدانوں نے ہماری جلد میں ایک بالکل نئی قسم کا خلیہ(سیل) دریافت کیا‬
‫ہے جسے جان کر ہم جلد کے کئی امراض کو بھی سمجھ سکتے ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪30‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫خبر یہ ہے کہ نیا خلیہ جلن پیدا کرنے والے کئی اہم امراض مثالً ایٹوپک ڈرما ٹائٹس (اے‬
‫سوریسس(پی ایس او) کی وجہ بن رہا ہے ۔ اس خلیے کو سمجھ کر ہم ان امراض‬ ‫ِ‬ ‫ڈی) اور‬
‫کو بہتر طور پر سمجھ سکیں گے اور عالج کی نئی راہیں کھلیں گی۔ واضح رہے کہ اے‬
‫ڈی اور پی ایس او جیسے جلدی امراض مریضوں کو بہت تنگ کرتے ہیں۔‬
‫ان دونوں بیماریوں کی صورت میں ٹی سیل کی ذیلی قسم جلن بڑھانے والے سائٹوکنز‬
‫خارج کرتی ہے۔ اس طرح پورے عمل کو سمجھ کر ہم جلد کی کئی بیماریوں کا عالج‬
‫کرنے کے قابل ہوسکیں گے۔ اسی لیے سنگاپور کے ماہرین نے بین االقوامی اشتراک کے‬

‫ساتھ انسانی جلد میں امنیاتی خلیات کی ٓاراین اے سیکوئنسنگ کی ہے جن میں میکروفیج‬
‫اور ڈینڈرائٹِک سیل (ڈی سی) بھی شامل تھے۔‬
‫ماہرین نے کئی تندرست اور مریض افراد کا جائزہ لیا اور بتایا کہ پی ایس او کے مرض‬
‫میں ڈینڈرائٹک خلیات کی تعداد بڑھی ہوئی ہوتی ہے۔ اسے جلد میں نئے قسم کا خلیہ قرار‬
‫کا نام دیا گیا ہے۔ اب اسے سمجھ پر پی ایس او مرض کا ‪ CD14+ DC3‬دیا اور اسے‬
‫عالج کیا جاسکتا ہے۔ اس کے عالوہ جلد کی پورے حیاتیاتی عمل کو بھی سمجھنے میں‬
‫مدد ملے گی۔‬
‫تحقیق میں شامل مرکزی سائنسداں پروفیسر فلورینٹ جنہوکس کے مطابق اٹوپک‬
‫سوریسس جیسے امراض ایک عرصے سے ہمیں پریشان کررہے تھے۔ اب‬ ‫ِ‬ ‫ڈرماٹائٹس اور‬
‫نئے انکشاف سے انہیں سمجھنے میں مدد ملے گی۔ تاہم اس نئے خلیے کا مفصل مطالعہ‬
‫کرنا ابھی ضروری ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪31‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪https://www.express.pk/story/2226699/9812/‬‬

‫انگلینڈ کے لوگوں کا قد چھوٹا ہونے لگا‪ ...‬لیکن کیوں؟‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫پير‪ 20  ‬ستمبر‪ 2021  ‬‬

‫میں پیدا ہونے والے ڈچ لڑکوں کا قد ‪ 1980‬میں پیدا ہونے والی نسل سے ‪ 1‬اور ‪2001‬‬
‫لڑکیوں کا قد ‪ 1‬اعشاریہ ‪ 4‬سینٹی میٹر کم ہے۔(فوٹوـ انٹرنیٹ)‬
‫ایمسٹر ڈیم‪ :‬ڈچ قوم کاشمار دنیا کی طویل قامت قوم میں کیا جاتا ہے‪ ،‬لیکن ناقص اور غیر‬
‫صحت بخش غذاؤں کے استعمال نے ان کے اوسط قد میں کمی کرنا شروع کردی ہے۔‬
‫برطانوی اخبار گارجیئن میں شایع ہونے والی‪  ‬رپورٹ کے مطابق نیدر لینڈ کے قومی‬
‫شماریاتی دفتر نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کی سب سے طویل‬
‫قامت رکھنے والی قوم کا قد سال بہ سال کم ہوتا جا رہا ہے۔‬
‫اعداد وشمار کے مطابق ‪ 2020‬میں ‪ 19‬سالہ ڈچ نوجوانوں کا اوسط قد ‪ 6‬فٹ (‪182.9‬‬
‫سینٹی میٹر) اور خواتین کا قد ‪ 5‬فٹ ‪ 6‬انچ تھا۔ حکومتی ادارے برائے شماریات کے مطابق‬
‫‪ 1958‬سے نیدر لینڈ نے اس میدان میں اپنی پوزیشن برقرار رکھی ہوئی تھی‪ ،‬تاہم ‪ 19‬سے‬

‫تحقیقات | ‪32‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪ 60‬سال کی عمر کے ‪ 7‬الکھ ‪ 20‬ہزار افراد پر ہونے والے سروے سے یہ بات سامنے ٓائی‬
‫کہ ‪ 2001‬میں پیدا ہونے والے لڑکوں کا قد ‪ 1980‬میں پیدا ہونے والی نسل سے ‪ 1‬سینٹی‬
‫میٹر اور لڑکیوں کا قد ‪ 1‬اعشاریہ ‪ 4‬سینٹی میٹر کم ہے۔‬
‫مزید تحقیق کے بعد اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ اوسط قد میں کمی کی وجہ صرف دیگر‬
‫ممالک سے نیدر لینڈ ٓانے والے افراد نہیں ہیں‪ ،‬کیوں کہ اس سے قبل ملک میں ٓانے والے‬
‫غیر ملکیوں کی شرح پیدائش کو قد میں اوسط کمی سے جوڑا جاتا تھا۔‪  ‬لیکن نیدر لینڈ میں‬
‫مقامی باشندوں میں بھی نشوونما اپنے ٓاباؤ اجداد کی نسبت ایک جگہ ٹہر گئی ہے۔ مردوں‬
‫کے قد میں اضافہ نہیں ہو رہا جب کہ خواتین کے قد میں تنزلی کا سلسلہ جاری ہے۔‬
‫اس بارے میں جامعہ گرونیگین کے شعبہ برائے سوشل سائنسز کے سربراہ ڈاکٹر گیریٹ‬
‫اسٹلپ نے گارجیئن کو بتایا کہ ولندیزی قوم کے اوسط قد میں کمی کے بارے میں بہت سی‬
‫باتیں کہی جاتی ہیں‪ ،‬تاہم میں سمجھتا ہوں کہ ‪ 2007‬میں ٓانے والے معاشی بحران نے ملک‬
‫میں قد سے متعلق مسائل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔‬
‫معاشی مشکال ت کی وجہ سے غریب گھرانوں میں پیدا ہونے والے بچے صحیح غذا نہیں‬
‫کھا سکے یا غالبا عدم مساوات میں اضافہ ہو گیا ہے جس کا نتیجہ اوسط قد میں کمی کی‬
‫صورت میں سامنے ٓارہا ہے۔‬
‫انہوں نے مزید بتایا کہ ایسا ہی ایک رجحان امریکا میں بھی دیکھاگیا ہے جس کا اہم سبب‬
‫جنک فوڈ ز کا بڑھتا ہوا استعمال ہے‪ ،‬لوگوں کی غذائیں تبدیل ہو چکی ہیں۔‪ ‬گزشتہ سال‬
‫نشوونما کے لیے اہم غذائی اجزا کو اہمیت نہیں دی گئی‪ ،‬امریکیوں کے قد میں کمی کا‬
‫سبب بھی زیادہ کیلیوریز(‪ Š‬حرارے) اور کم غذایت والی‪  ‬غیر صحت مند غذا ہے۔ جب کہ‬
‫لوگوں کا جانوروں سے حاصل ہونے والی مصنوعات ( دودھ‪ ،‬دہی‪ ،‬انڈے‪ ،‬پنیر اور‬
‫گوشت) سے گریز بھی قد میں کمی کا سبب بن رہا ہے۔‬
‫رپورٹ کے مطابق ایک صدی قبل تک دنیا کے سب سے طویل قامت افراد کا تعلق شمالی‬
‫یورپ اور شمالی امریکا سے تھا۔ بیسویں صدی کے وسط تک ڈچ قوم کے اوسط قد میں‬
‫تیزی سے اضافہ دیکھنے میں ٓایا۔ ‪ 1930‬میں پیدا ہونے والے ڈچ لڑکے کا اوسط قد ‪ 5‬فٹ‬
‫‪ 9‬انچ اور ‪ 1980‬میں پیدا ہونے والے لڑکے کا اوسط قد ‪ 6‬فٹ تھا۔ جس سے ظاہر ہوتاہے‬
‫کہ ‪ 50‬سالوں میں ڈچ مردوں کے اوسط قد میں ‪ 8‬اعشاریہ ‪ 3‬سینٹی میٹر اضافہ ہوا۔‬
‫اسی طرح ‪ 1930‬میں پیدا ہونے والی ڈچ لڑکیوں کا اوسط قد ‪ 5‬فٹ ‪ 5‬انچ‪ ،‬جب کہ ‪1980‬‬
‫میں پیدا ہونے والی لڑکیوں کا اوسط قد ‪ 5‬فٹ ‪ 7‬انچ تھا‪ ،‬یعنی ‪ 50‬سالوں میں ان کے قد میں‬
‫اوسطا ً ‪ 5‬اعشاریہ ‪ 3‬سینٹی میٹر کا اضافہ ہوا‬
‫‪https://www.express.pk/story/2226616/509/‬‬

‫دھوپ سے کمالئی ہوئی جلد کو بحال کرنا بے حد آسان‬


‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫تحقیقات | ‪33‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ستمبر ‪20 2021‬‬

‫موسم گرما میں بیرونی سرگرمیاں جلد کو جھلسا دیتی ہیں‪ ،‬جھلسی ہوئی جلد ایک دو دن‬
‫تک تکلیف بھی دیتی ہے اس کے بعد اس کا رنگ گہرا ہوجاتا ہے۔‬
‫موسم سرما شروع ہونے سے قبل گرمی کی ایک شدید لہر جلد اور صحت کے حوالے سے‬
‫کئی خطرات کھڑے کردیتی ہے‪ ،‬اس موسم میں جھلس جانے والی جلد سے مندرجہ ذیل‬
‫اجزا سے نجات پائی جاسکتی ہے۔‬
‫دہی‬

‫دہی کے ذریعے جھلسی ہوئی جلد سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ ایک کپ دہی میں‬
‫کھیرا‪ ،‬لیموں اور ٹماٹر کا رس شامل کریں۔ اب اس میں تھوڑا بیسن شامل کرلیں۔‬
‫اب اس ماسک کو چہرے یا جہاں جلد جھلسی ہے وہاں لگائیں اور ‪ 30‬منٹ کے لیے چھوڑ‬
‫دیں۔ بعد میں نیم گرم پانی سے چہرے کو صاف کرلیں۔‬
‫ایلو ویرا‬
‫ایلو ویرا جھلسی ہوئی جلد سے نجات کا بہترین طریقہ ہے۔ سونے سے پہلے ایلو ویرا کو‬
‫متاثرہ جلد پر لگائیں اور صبح اٹھ کے اچھی طرح دھو لیں۔ جب تک جلن ختم نہ ہو ایلو‬
‫ویرا کا استعمال جاری رکھیں۔‬
‫آلو‬
‫ٓالو بھی جلن سے نجات کے لیے بے حد مفید ہے۔ ٓالو میں وٹامن سی موجود ہوتا ہے اور‬
‫وٹامن سی جلد کے لیے بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔ آلو کو قدرتی فیشل بھی کہا جاتا ہے۔‬
‫آلوؤں کو چھیل کے ٹکڑوں میں کاٹ لیں اور بلینڈر میں پیس لیں۔ اب اس پیسٹ کو متاثرہ‬
‫جلد پر ‪ 30‬منٹ تک لگائیں۔ اس کے بعد ٹھنڈے پانی سے دھولیں۔ بہترین نتائج کے لیے اس‬
‫پیسٹ میں لیموں بھی شامل کرلیں۔‬

‫تحقیقات | ‪34‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫بیسن‬
‫بیسن سن برن ختم کرنے کا بہترین نسخہ ہے۔ بیسن کے ذریعے سے جلد کے مردہ خلیہ‬
‫نکل جاتے ہیں اور اس سے آپ کی جلد تروتازہ ہوجاتی ہے۔‬
‫بیسن کو سادے پانی میں حل کریں اور گاڑھا سا پیسٹ بنا کے سن برن والے حصے پر‬
‫لگالیں۔ ‪ 20‬منٹ بعد اس پیسٹ کو صاف کرلیں۔ یہ عمل ہفتے میں ‪ 2‬بار کرنے سے نہ‬
‫صرف سن برن ختم ہوگا بلکہ آپ کا رنگ بھی صاف ہوجائے گا۔‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/skin-care-in-summer/‬‬

‫موٹاپا کم کرنے کےلیے ڈائٹنگ سے بہتر جسمانی مشقت ہے‪ ،‬تحقیق‬


‫ویب ڈیسک‬
‫جمعـء‪ 24  ‬ستمبر‪  2021  ‬‬

‫روزانہ میلوں تک پیدل چلنے یا باقاعدگی سے ورزش کرنے والے ’’موٹے‘‘ لوگ بھی‬
‫)صحت مند ہوسکتے ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪35‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ایریزونا‪ :‬امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ٓاپ موٹاپے کا شکار ہیں اور اپنا وزن کم کرنا‬
‫چاہتے ہیں تو ٓاپ کےلیے باقاعدگی سے جسمانی مشقت اور ورزش جاری رکھنا‪ ،‬ڈائٹنگ‬
‫کرنے سے کہیں بہتر ہے۔‬
‫یہ بات ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے گلین گیسر اور یونیورسٹی ٓاف ورجینیا کے سدھارت‬
‫انگڑی نے ریسرچ جرنل ’’ٓائی سائنس‘‘ کے‪ ‬تازہ شمارے‪ ‬میں ٓان الئن شائع ہونے والی‬
‫ایک رپورٹ میں کہی ہے۔‬
‫امراض قلب اور سانس کی‬
‫ِ‬ ‫اس تجزیاتی رپورٹ (ریویو ٓارٹیکل) کی تیاری میں موٹاپے‪،‬‬
‫بیماریوں میں تعلق کے حوالے سے امریکا میں ہونے والی مختلف تحقیقات کا جائزہ لیا گیا‬
‫ہے۔‬
‫تجزیئے سے معلوم ہوا کہ صرف ڈائٹنگ کا سہارا لے کر وزن کم کرنے کی کوششوں‬
‫سے بہت اچھے نتائج نہیں ملتے جبکہ بظاہر موٹے دکھائی دینے والے لوگ جو باقاعدگی‬
‫سے ورزش اور جسمانی مشقت کرتے ہیں‪ ،‬وہ اندرونی طور پر صحت مند ہوتے ہیں؛‬
‫جنہیں دل‪ ،‬شریانوں اور سانس کی بیماریوں کا خطرہ بھی خاصا کم ہوتا ہے۔‬
‫واضح رہے کہ ٓاج دنیا بھر کے طبّی ماہرین موٹاپے کے حوالے سے اختالف رکھتے ہیں۔‬
‫ماہرین کا ایک طبقہ کہتا ہے کہ وزن کے حساب سے ’’موٹے‘‘ قرار پانے والوں کو دل‬
‫اور سانس کی بیماریوں سے شدید خطرہ ہوتا ہے۔‬
‫اس کے برعکس‪ Š،‬ماہرین کے دوسرے طبقے کا اصرار ہے کہ موٹا یا پتال ہونا ہی سب‬
‫کچھ نہیں بلکہ زیادہ اہمیت اس بات کی ہے کہ کوئی شخص روزانہ کتنی جسمانی مشقت‬
‫(مثالً ورزش‪ ،‬چہل قدمی وغیرہ) کر رہا ہے۔‬
‫امراض قلب و تنفس (دل اور سانس‬‫ِ‬ ‫مطلب یہ کہ ’’نارمل‘‘‪ Š‬وزن والے ٓارام پسند افراد بھی‬
‫کی بیماریوں) کا شکار بن سکتے ہیں جبکہ روزانہ میلوں پیدل چلنے یا باقاعدگی سے‬
‫معیاری ورزش کرنے والے ’’موٹے‘‘ لوگوں کےلیے بھی یہ خطرہ بہت کم ہوسکتا ہے۔‬
‫یہ تجزیہ بھی اسی تناظر میں کیا گیا ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ وزن کم کرنے کےلیے‬
‫جسمانی مشقت کرنے والے لوگ‪ ،‬صرف ڈائٹنگ کے ذریعے وزن گھٹانے کی کوششیں‬
‫کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ کامیاب رہتے ہیں۔‬
‫اس تجزیئے سے یہ تصدیق بھی ہوئی کہ جسمانی مشقت کی پابندی کرنے والے ’’بظاہر‬
‫موٹے‘‘ لوگ اندرونی طور پر صحت مند ہوتے ہیں۔‬
‫اس تجزیئے کے بعد ماہرین نے زور دیا ہے کہ سب سے پہلے تو ہمیں ’’موٹاپے‘‘ اور‬
‫اس سے وابستہ خدشات و خطرات کی بہتر وضاحت کرنے کی ضرورت ہے‪ ،‬جبکہ‬
‫دوسری جانب موٹاپا‪ /‬وزن کم کرنے کےلیے زیادہ توجہ ورزش‪ ،‬چہل قدمی اور دوسری‬
‫طرح کی جسمانی مشقت پر ہونی چاہیے کیونکہ اس معاملے میں ڈائٹنگ کا کردار خاصا کم‬
‫ہے‬
‫‪https://www.express.pk/story/2228066/9812/‬‬

‫تحقیقات | ‪36‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫چائے یا کافی کا زیادہ استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫ہفتہ‪ 25  ‬ستمبر‪ 2021  ‬‬

‫دن میں ‪ 4‬کپ سےزائد چائے یا کافی پینے والے افراد بلڈ پریشر جیسےامراض کا شکار‬
‫ہوجاتے ہیں‪ ،‬طبی ماہرین‬

‫طبی ماہرین نے چائے یا کافی کے زیادہ استعمال کو صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیا‬
‫ہے۔‬
‫عام طور پر جب ہمیں نیند کو دور کرنا ہو یا تھکاوٹ کا شکار ہوں تو فوراً چائے یا کافی‬
‫پی لیتے ہیں جس سے ہمارا دماغ فوراً فعال ہوجاتا ہے‪ ،‬جسم میں توانائی ٓاجاتی اور ہم اپنے‬
‫کاموں کو اچھی طرح سے انجام دیتے ہیں‪ ،‬بعض لوگوں کو چائے یا کافی کی اتنی عادت‬
‫ہوتی ہے کہ انہیں پر ایک یا ‪ 2‬گھنٹے بعد چائے یا کافی کی طلب ہوتی ہے تاہم طبی ماہرین‬
‫کے مطابق دن میں ‪ 4‬سے زیادہ کپ چایے یا کافی پینا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔‬

‫طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ٓاپ دن میں ‪ 4‬کپ چائے یا کافی پی رہے ہیں تو ٹھیک ہے‬
‫لیکن اگر ٓاپ اس سے زیادہ چایے یا کافی پینے کے عادی ہیں تو پھر خطرے کی بات ہے‪،‬‬

‫تحقیقات | ‪37‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کیوں کہ ایسا کرنا ٓاپ کو نہ صرف بے چینی‪ ،‬اضطراب اور تھکاوٹ میں مبتال کردے گا‬
‫بلکہ ٓاپ نیند نہ ٓانے اور بلڈ پریشر جیسے امراض کا شکار بھی ہوجائیں گے۔‬
‫طبی ماہرین کے مطابق چائے یا کافی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے ٓاپ صرف گرین‬
‫ٹی کا استعمال کرسکتے ہیں کیوں اس میں شامل اینٹی ٓاکسیڈنت بیکٹیریا کو ختم کرنے میں‬
‫معاون ثابت ہوتے ہیں‬

‫‪https://www.express.pk/story/2228401/9812/‬‬

‫کورونا وبا اگلےسال تک ختم ہوسکتی ہے‪ ،‬سی ای او موڑرنا‬


‫‪ September 25, 2021‬‬
‫ویب ڈیسک‪ ‬‬
‫‪FacebookTwitterPinterestMessengerPrintWhatsAppWeChat‬‬

‫امریکی دوا ساز کمپنی موڈرنا کے سی ای او اسٹینف بینسل کا خیال ہے کہ کورونا وبا‬
‫ٓائندہ برس تک ختم ہوسکتی ہے۔‬
‫اظہار خیال‬
‫ِ‬ ‫انہوں نے اپنے حالیہ انٹرویو میں کورونا وبا کے خاتمے کے حوالے سے‬
‫کرتے ہوئے کہا کہ عالمی وبا کی ویکسین کی پیداوار بڑھنے سے ایک سال میں کورونا‬
‫وائرس ختم ہو سکتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪38‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اسٹینف بینسل نے انٹرویو میں کہا کہ ویکسین کی پیداوار بڑھانے سے یہ یقینی بنایا‬
‫جاسکے گا کہ ‪ 2022‬کے وسط تک پوری عالمی آبادی کو ویکسین لگانے کے لیے‬
‫خوراکیں دستیاب ہیں۔ یہاں تک بوسٹرز بھی مہیا کیے جا سکیں گے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ بہت جلد بچوں اور نومولوڈ کے لیے بھی کورونا ویکسین بنا لی جائے‬
‫گی۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ویکسین نہیں لگوا رہے وہ قدرتی طور پر کورونا کے خالف‬
‫مدافعت پیدا کریں گے۔ کیونلہ کہ کورونا سے بچنا بہت مشکل ہے اور اس کی ڈیلٹا قسم‬
‫نہایت‪  ‬ہی خطرناک اور تیزی سے پھیلنے والی ہے‬
‫ویکسینیشن اور قوت مدافعت پیدا ہونے کے باعث فلو کی طرح کورونا کی وبا ‪ ‬بھی ختم ہو‬
‫جائے گے۔‬
‫حاالت معموالت پر ٓانے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ‬
‫مجھے لگتا ہے کہ ایک برس میں حاالت قابو میں ٓاجائیں گے۔‬
‫انہوں نے‪  ‬کہا ہے کہ انسانوں کے پاس دو راستے ہیں یا تو وہ کورونا ویکسین لگوائیں اور‬
‫اچھی اور محفوظ سردیاں گزاریں۔ یا پھر ویکسین نہ لگوانے کی صورت میں بیمار ہونے‬
‫کو تیار رہیں اور ممکنہ طور پر اسپتال میں ختم ہونے کے لیے بھی۔‬
‫بینسل نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ حکومتیں ‪ ‬شروع میں ویکسین لگانے والے لوگوں‬
‫کے لیے بوسٹر شاٹس کی منظوری دیں گی۔ کیونکہ جنہیں پچھلے موسم خزاں میں ویکسین‬
‫دی گئی تھی “بالشبہ” انہیں ایک ریفریشر کی ضرورت ہے۔‬
‫ان کا کہنا‪  ‬تھا کہ بوسٹر شارٹ میں پہلی خوراک کی نسبت ٓادھی ویکسین دی جاتی ہے‬
‫جس کا مطلب ہے کہ تھوڑی ویکیسن سے زیادہ لوگوں کو بسٹر شارٹ لگائے جا سکتے‬
‫ہیں‬
‫‪https://www.humnews.pk/latest/351022/‬‬

‫سفید مرچ کے استعمال کے صحت پر اثرات‬


‫ستمبر ‪25 2021 ،‬‬

‫تحقیقات | ‪39‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫کالی مرچ جیسا ہی ترش ذائقہ رکھنے والی چھوٹے دانوں پر مشتمل سفید مرچ تقریبا َ ہر‬
‫گھر کے باورچی خانے میں پائی جاتی ہے‪ ،‬سفید مرچ کو زیادہ تر ’وائٹ پیپر‘ کے نام‬
‫سے جانا جاتا ہے‪ ،‬اس کا ایک مخصوص ذائقہ سب ہی کو بھاتا ہے جبکہ اس کے استعمال‬
‫سے کھانوں میں منفرد ذائقہ اور صحت پر متعدد مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق ہاضمے سے متعلق مختلف شکایتوں‪ ،‬دانتوں‪ ،‬مسوڑوں کے‬
‫مسائل‪ ،‬وزن میں کمی‪ ،‬سر درد‪ ،‬نزلہ‪ ،‬زکام‪ ،‬بخار اور کھانسی جیسی تکالیف میں سفید‬
‫مرچ مددگار ثابت ہوتی ہے‪ ،‬سفید مرچ کو صحت کا خزانہ قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔‬

‫غذائی ماہرین کا کالی اور سفید مرچ کا موازنہ کرتے ہوئے بتانا ہے کہ کالی مرچ اور سفید‬
‫مرچ دونوں ہی صحت کے لیے بہتر ہیں لیکن سفید مرچ میں کچھ ایسی خصوصیات موجود‬
‫ہیں جو اسے کالی مرچ سے زیادہ بہتر بناتی ہیں۔‬
‫غذائی ماہرین کی جانب سے بتائے گئے سفید مرچ کے صحت پر حاصل ہونے والے فوائد‬
‫‪ :‬اور خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق سفید مرچ میں کیپسائسن جز پایا جاتا ہے جو جسم کی چربی ختم‬
‫کرنے میں مدد دیتا ہے‪ ،‬یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر وزن میں کمی کی دوائیں ایک فعال جز‬
‫کے طور پر کیپساسین کی مقدار بھی رکھتی ہیں۔‬
‫سفید مرچ کا استعمال ٓانکھوں کی بینائی کو بہتر بناتا ہے‪  ،‬بینائی تیز کرنے کے لیے سفید‬
‫مرچ کا پأوڈر‪ ،‬بادام پأوڈر‪ ،‬سونف پأوڈر اور چینی کا مکسچر بنا کر روزانہ کھانے سے‬
‫ٓانکھوں کی روشنی میں اضافہ ہوتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪40‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫گرم مسالے میں شمار کی جانے والی سفید مرچ کی تاثیر بھی گرم ہے‪ ،‬اس کے استعمال‬
‫سے جسم میں پیدا ہونے والی حرارت ناک سے جڑے سانس لینے والے نظام کو صاف اور‬
‫متحرک بناتی ہے‪ ،‬سفید مرچ شہد کے ساتھ مال کر استعمال کرنے کے نتیجے میں یہ اینٹی‬
‫بائیوٹک کے طور پر کام کرتی ہے اور ناک کی نالیوں کے انفیکشن کا مقابلہ کرتی ہے‪،‬‬
‫اس کے استعمال سے نزلہ زکام اور کھانسی سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔‬
‫وائرل انفیکشن یا سردیوں کے موسم میں سفید مرچ کا استعمال سوپ اور سالد میں مفید‬
‫ثابت ہوتا ہے۔‬
‫سفید مرچ فالوونائڈز‪ ،‬وٹامن سی اور اے سے ماال مال ہے‪ ،‬یہ بلڈ پریشر کو کنٹرول میں‬
‫رکھنے میں مدد دیتی ہے۔‬
‫ہائی بلڈ پریشر والے افراد کو اپنی روزمرہ کی خوراک میں سفید مرچ شامل کرنی چاہیے‪،‬‬
‫اس کے عالوہ سفید مرچ قلب کی صحت کے لیے بھی بہت مفید ہے۔‬
‫سفید مرچ میگنیشیم‪ ،‬کاپر اور مینگنیز جیسے معدنیات کا بھی بھرپور ذریعہ ہے‪ ،‬جو ہڈیوں‬
‫کی طاقت کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔‬
‫سفید مرچ خاص کر اُن افراد کے لیے بہت مفید ہے جن کی ہڈیاں عمر کے ساتھ کمزور‬
‫ہوجاتی ہیں۔‬

‫خصوصیات موجود ہیں جس کی وجہ سے )‪ (Carminative‬سفید مرچ میں کچھ کارمینیٹیو‬


‫یہ ٓانتوں میں گیس کی تشکیل کو روکتی ہے‪  ،‬یہ ہمارے نظام ہاضمہ کو بہتر بناتی ہے اور‬
‫ٓانتوں کو صاف کرتی ہے۔‬
‫پسی ہوئی سفید مرچ ایک بہترین اسکرب کا کام کرتی ہے اور مردہ ِجلد کو دور کرنے میں‬
‫مدد دیتی ہے‪ ،‬بالوں کی بہترین افزائش کے لیے سفید مرچ کے پاؤڈر کا کسی بھی ہیئر‬
‫ماسک میں استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس سے بالوں کی جڑوں میں مساج بھی کیا سکتا‬
‫ہے۔‬
‫اس میں فالوونائڈز‪ ،‬وٹامنز اور اینٹی ٓاکسیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو خون کی گردش کو‬
‫بہتر بناتے ہیں جس کے سبب ِجلد جوان اور تر و تازہ نظر ٓاتی ہے‬
‫‪https://jang.com.pk/news/989538‬‬

‫حکومت دل کی بیماریوں کے عالج نہیں‪ ،‬بچاؤ پر توجہ دے‪ ،‬ماہرین‬

‫محمد وقار بھٹی‬


‫ستمبر ‪24 2021 ،‬‬

‫تحقیقات | ‪41‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫پاکستانی ماہرین صحت نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دل کی بیماریوں کے عالج پر‬


‫اربوں روپے خرچ کرنے کے بجائے بیماریوں سے بچاؤ کے پروگرام شروع کیے جائیں‬
‫کیونکہ پاکستان جیسے ملکوں میں اتنی معاشی سکت ہی نہیں کہ کروڑوں افراد کو صرف‬
‫دل کے عالج کی سہولیات مہیا کرسکے۔پاکستان ہائپرٹینشن لیگ کی کراچی میں آج سے‬
‫شروع ہونے والی ‪24‬ویں سائنٹیفک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک بھر سے آئے‬
‫ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تقریبا ً آدھی آبادی ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہوچکی‬
‫ہے۔خاص طور پر خواتین میں یہ مرض انتہائی تیزی سے بڑھ رہا ہے‪ ،‬بلڈ پریشر اور‬
‫موٹاپے کے نتیجے میں دل کی بیماریاں اور ہارٹ اٹیک سمیت فالج سے اموات کی تعداد‬
‫میں بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے۔‬
‫کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ‬
‫سائنسز پروفیسر سعید قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت کئی بیماریوں کا سامنا‬
‫ہے‪ ،‬لیکن ہائی بلڈ پریشر اور موٹاپے کی بیماریاں سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہورہی‬
‫ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪42‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ پرائمری ہیلتھ کیئر پر توجہ دے تاکہ بیماریوں‬
‫کے بچاؤ اور جلد تشخیص سے صورتحال پر قابو پایا جاسکے‪ ،‬دل کی بیماریوں پر اربوں‬
‫روپے خرچ کرنے کے بجائے بچاؤ پر توجہ دینے سے نہ صرف معاشی وسائل بچیں گے‬
‫بلکہ قیمتی انسانی جانوں کو بھی بچایا جا سکے گا۔‬
‫اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان سوسائٹی آف انٹروینیشنل کارڈیالوجی کے صدر‬
‫پروفیسر ندیم رضوی کا کہنا تھا کہ ہمیں انگلینڈ اور دوسرے ممالک سے سیکھتے ہوئے‬
‫بیماریوں کی روک تھام‪ ،‬خاص طور پر دل کی بیماریوں کے حوالے سے آگاہی پروگرام‬
‫شروع کرنے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے ہائی بلڈ پریشر سمیت دیگر عوامل کے‬
‫حوالے سے عوام میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔‬
‫ملتان سے تعلق رکھنے والے پاکستان کارڈیک سوسائٹی کے صدر پروفیسر ہارون بابر کا‬
‫کہنا تھا کہ پاکستان میں کروڑوں افراد کو اس بات کا علم ہی نہیں کہ وہ بلند فشار خون‬
‫جیسے موذی مرض میں مبتال ہیں جبکہ وہ لوگ جو کہ ہائی بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کی‬
‫ادویات لے رہے ہیں ان کی اکثریت بھی اپنا بلڈ پریشر کم رکھنے میں ناکام ہے جس کی‬
‫بنیادی وجہ اس مرض کے حوالے سے العلمی ہے۔‬

‫ان کا کہنا تھا کہ عوام الناس میں ورزش کی اہمیت‪ ،‬متوازن غذا‪ ،‬موٹاپے سے بچاؤ‪،‬‬
‫سگریٹ اور شراب نوشی سے پرہیز سمیت دیگر اچھی عادات کی اہمیت اجاگر کرنے کی‬
‫اشد ضرورت ہے۔‬
‫پاکستان ہائپرٹینشن لیگ کے سیکرٹری جنرل پروفیسر محمد اسحاق کا کہنا تھا کہ اس‬
‫سائنٹیفک کانفرنس کا بنیادی مقصد عوام الناس اور ڈاکٹروں میں ہائی بلڈ پریشر کے بڑھتے‬
‫ہوئے مرض کے حوالے سے شعور بیدار کرنا اور ڈاکٹروں کی ٹریننگ مقصود ہے تاکہ‬
‫وہ اس مرض پر قابو پانے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔‬
‫کانفرنس کے آرگنآئزنگ سیکرٹری پروفیسر نواز الشاری‪ ،‬پروفیسر اظہر فاروقی اور‬
‫ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر اکرم سلطان نے بھی اس موقع پر دل کے امراض سے بچاؤ‬
‫اور بلڈ پریشر کے حوالے سے عوام میں شعور بیدار کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔‬

‫‪https://jang.com.pk/news/989261‬‬

‫پیٹ کی چربی کم کرنے میں ایلوویرا کا جادوئی کردار‬


‫ستمبر ‪24 2021 ،‬‬

‫تحقیقات | ‪43‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ماہرین‬
‫ِ‬ ‫پتوں پر مشتمل جنگلی پودے ایلوویرا‪ Š‬کو گھیکوار اور کنوار گندل بھی کہا جاتا ہے‪،‬‬
‫جڑی بوٹیوں کی جانب سے ایلوویرا‪ Š‬کے پتوں میں موجود لیس دار مواد کو انسانی صحت‬
‫کے لیے نہایت مفید قرار دیا جاتا ہے۔‬
‫ماہرین کے مطابق ایلوویرا سے جہاں ِجلد اور خوبصورتی‪ Š‬سے متعلق متعدد مسائل کا حل‬
‫ممکن ہے وہیں یہ جسم میں جمی چربی کو پگھالنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے‪،‬‬
‫خوبصورتی میں اضافے اور وزن میں کمی کے لیے ایلوویرا کو براہ راست کھایا اور اس‬
‫کا جوس بنا کر بھی پیا جا سکتا ہے۔‬
‫جڑی بوٹیوں سے عالج کرنے والے ماہرین کی جانب سے ایلوویرا کو بہت اہمیت دی‬
‫جاتی ہے جبکہ پیٹ‪ِ ،‬جلد‪ ،‬ایکنی‪ ،‬کیل‪ ،‬مہاسوں‪ ،‬معدے‪ ،‬جگر کے متعدد مسائل اور موٹاپے‬
‫سے متعلق شکایات لے کر ٓانے والے افراد کا بھی ایلوویرا کی مدد سے ہی عالج تجویز کیا‬
‫جاتا ہے۔‬
‫ایلوویرا کے ذریعے وزن میں‪ ‬کمی اور پیٹ کی چربی کیسے کم کی جائے ؟‬
‫جسمانی وزن میں کمی کے خواہشمند افراد اسے بطور مشروب روزانہ صبح نہار منہ‬
‫استعمال کر سکتے ہیں ( یہ عمل رات سونے سے قبل بھی کیا جا سکتا ہے )۔‬
‫جسمانی وزن کم کرنے خصوصا ً پیٹ کی چربی ایک ماہ کے اندر اندر‪  ‬گھالنے کے لیے‬
‫ایلوویرا کے ‪ 3‬سے ‪ 4‬انچ کے ٹکڑے سے سفید لیس دار مواد نکال کر ایک عدد کھیرے‪،‬‬
‫ایک انچ ادرک‪ ،‬چند ہرے دھنیے کی پتیوں کے ساتھ گرائینڈ کر کے پی لیں۔‬
‫ذائقہ بہتر بنانے کے لیے اس میں لیموں کا رس یا پھر کوئی اور سبزی جیسے‪  ‬بند گوبھی‬
‫اور گاجر بھی شامل کی جا سکتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪44‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ایلوویرا جیل کو بغیر کوئی سبزی شامل کیے سادے پانی میں گرائینڈ کر کے بھی استعمال‬
‫کیا جا سکتا ہے۔‬
‫جیل کا براہ راست استعمال میٹابالزم تیز کرتا ہے‪ ،‬وزن میں کمی کا سبب بنتا ہے‪ ،‬کمر کے‬
‫گرد جمی چربی گھالتا ہے‪ ،‬قبض سے بچاتا ہے‪ ،‬کولیسٹرول لیول متوازن بناتا ہے‪،‬‬
‫جوڑوں کے درد سے نجات دالتا ہے اور زہریلے مادوں کاجسم سے اخراج ممکن بناتا ہے۔‬
‫‪https://jang.com.pk/news/989142‬‬

‫خالی پیٹ کونسی غذائیں مفید اور کون سی نقصان دہ‬


‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪25 2021‬‬

‫صبح اٹھ کر نہار منہ پانی پینا فائدہ مند ہے لیکن ضروری نہیں کہ اس کا فائدہ سب لوگوں‬
‫کو ہو‪ ،‬ایسی بہت سی غذائیں ہیں جنہیں نہار منہ کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ثابت‬
‫ہوسکتا ہے۔‬
‫اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر صحت ڈاکٹر ایرج‬
‫نے سننے والوں کا آگاہ کیا کہ صبح اٹھنے کے بعد نہار منہ کون سی غذائیں کھانی چاہیئں‬
‫اور کن سے پرہیز کرنا چاہیے۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ صبح سویرے اٹھ کر سب سے پہلے سیب کا استعمال بہت زیادہ مفید ثابت‬
‫ہوتا ہے‪ ،‬اس کے عالوہ کھجور بادم یا اس کے ساتھ ساتھ سبزیوں میں نہار منہ شکر کندی‬
‫کا استعمال بہت زیادہ فائدہ پہنچاتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪45‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ڈاکٹر ایرج نے بتایا کہ اکثر لوگ نہار منہ چائے کا استعمال کرتے ہیں لیکن اس سے گریز‬
‫کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے تیزابیت کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ‬
‫ادرک اور لہسن کا استعمال بھی تیزابیت کا باعث بنتا ہے ل ٰہذا نہار منہ ان کے استعمال نہیں‬
‫کرنا چاہیئے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ پھل ہماری صحت کے لیے اہم اور ناقابل یقین حد تک فائدہ مند ہیں۔ پھلوں‬
‫میں وٹامنز‪ ،‬غذائی اجزاء‪ ،‬فائبر اور پانی کی کثیر تعداد پائی جاتی ہے‪ ،‬مناسب طریقے سے‬
‫اپنی خوراک میں پھلوں کو شامل کرنے سے نظام انہظام بہتر ہوتا ہے۔‬
‫اس کے عالوہ نہار منہ پھل کھانے سے جسم کو بہت زیادہ توانائی ملتی ہے‪ ،‬وزن میں‬
‫نمایاں کمی ہوسکتی ہے اور یہ پھل پورے دن کے لیے جسم کو ضروری توانائی مہیا‬
‫کرتے ہیں۔‬
‫ڈاکٹر ایرج نے بتایا کہ شہد میں منرلز‪ ،‬وٹامنز اور دیگر ضروری غذائی اجزاء پائے جاتے‬
‫ہیں جو ٓانتوں کو صاف ستھرا رکھنے کےلیے بے حد ضروری ہیں۔ خالی پیٹ نیم گرم پانی‬
‫میں شہد ڈال کر پینے سے جسم میں موجود تمام زہریلے اور جراثیمی عناصر ختم ہوجاتے‬
‫ہیں۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/health-tips-eating-on-empty-stomach/‬‬

‫دل کی بے قاعدہ دھڑکن‪ ،‬عالج کے لئے جدید ٹیکنالوجی متعارف‬


‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪22 2021‬‬

‫کراچی‪ :‬نجی اسپتال کے کارڈیولوجی اور الیکٹروفزیولوجی ٹیم نے دل کی بے قاعدہ‬


‫دھڑکن کے عالج کے لیے کم خطرے کے حامل نئی ٹیکنالوجی متعارف کرادی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪46‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ٓاغا خان یونیورسٹی اسپتال کے ڈاکٹر یاور سعید اسسٹنٹ پروفیسر اور کنسلٹنٹ‪،‬‬
‫کارڈیولوجی اور الیکٹروفزیولوجی نے اس پروسیجر میں رہنمائی کی‪ ،‬ان کی کارڈیولوجی‪،‬‬
‫الیکٹروفزیولوجی کی الگ الگ ٹیم اور ریڈیولوجی کے ٹیکنیشنز اس پروسیجر کی مکمل‬
‫تنظیم اور عمل سیکھنے کے لیے مہینوں مصروف عمل رہے۔‬
‫یہ ٹیکنالوجی پاکستان میں نسبتا ً نئی ہے‪ ،‬نبض کی بے قاعدگی کے عالج کے لیے پرانی‬
‫ٹیکنالوجی کے مقابلے میں یہ بہت زیادہ موثر اور محفوظ تر ہے‪ ،‬اس جدید ترین پروسیجر‬
‫میں دو سے تین گھنٹے صرف ہوتے ہیں‪ ،‬خوش آئند بات یہ ہے کہ مریض پروسیجر کے‬
‫ایک ہفتے بعد کام پر واپس جاسکتا ہے یا گاڑی چالسکتا ہے۔‬
‫ڈاکٹر سعید نے بتایا کہ پروسیجر اور طبیعت کی بحالی دونوں کا دورانیہ معقول حد تک کم‬
‫ہوگیا ہے‪ ،‬اس نئی ٹیکنالوجی نے دل کی بے قاعدہ دھڑکن کے عالج کے متالشی مریضوں‬
‫کے لیے اور پاکستان سمیت دنیا بھر سے کارڈیالوجسٹس کے لیے ٓاغا خان یونیورسٹی‬
‫اسپتال سے ٹریننگ حاصل کرنے کے لیے راہ ہموار کردی ہے۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ عام ٓابادی میں تقریبا ً ایک سے چار فیصد موجودگی کے ساتھ نبض کی‬
‫بے قاعدگی ایک عام لیکن دل کی دھڑکن کا بہت زیادہ خطرے کا حامل مسئلہ ہے جس میں‬
‫نامناسب برقی تسلسل کی وجہ سے دل بہت تیزی سے اور بے قاعدگی سے دھڑکتا ہے۔‬
‫اگراس کا مناسب طور پر اور بروقت عالج نہ کیا جائے تو یہ فالج کے لیے ایک حتمی‬
‫خطرے کا باعث بن سکتا ہے‪ ،‬ہر چند کہ دل کی دھڑکن کے مسائل کا عالج ٓاغا خان‬
‫یونیورسٹی اسپتال میں باقاعدگی سے جاری ہے‪ ،‬اس نئی ٹیکنالوجی کا استعمال مریضوں‬
‫کو محفوظ اور معیاری صحت کی دیکھ بھال کے لیے خدمات فراہم کرنے کے جاری‬
‫وعدے کا عہد ہے‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/2209introduces-advanced-technology-for-the-‬‬
‫‪treatment-of-irregular-heartbeat/‬‬

‫تحقیقات | ‪47‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫صبح‌ اٹھنے کے بعد تھکاوٹ‪ ،‬سستی اور کاہلی کی وجہ سامنے آگئی‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 22 2021‬‬

‫دنیا بھر کے سائنسی اور تحقیقی ماہرین ابھی تک انسان کی اہم چیزوں میں سے ایک نیند‬
‫کے بارے میں یہ بات دریافت نہیں کرسکے کہ ٓاخر وہ کون سی وجوہات ہیں جن کی وجہ‬
‫سے ہمارا جسم سونے پر مجبور ہوتا ہے۔‬
‫طبی ماہرین کی عمومی رائے یہ بھی ہے کہ بالغ افراد کو روزانہ سات سے نو گھنٹے‬
‫سونا چاہیے لیکن ایک تہائی بالغ افراد کو باقاعدگی سے مناسب نیند نہیں آتی ہے جس کے‬
‫نقصانات مختلف بیماریوں کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔‬
‫اس کے برعکس‪ٓ Š‬اپ نے بیشتر اوقات یہ بھی دیکھا اور سُنا ہوگا کہ اکثر لوگ صبح سو کر‬
‫حتی کہ اُن کے لیے‬
‫اٹھنے کے بعد جسم میں سستی ‪،‬کاہلی یا تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں‪ٰ ،‬‬
‫بستر سے اٹھ کر بیت الخالء تک جانے کا فاصلہ طے کرنا بھی طبیعت پر گزراں گرتا ہے۔‬
‫آپ نے دیکھا ہوگا کہ بہت سے لوگ نیند سے اٹھنے کے بعد موڈ میں کچھ تبدیلیاں محسوس‬
‫کرتے ہیں‪ ،‬جیسے اداسی‪ ،‬مایوسی‪ ،‬غصہ‪ ،‬انتہائی کاہلی وغیرہ‪ ،‬اس حالت کو “صبح کی‬
‫افسردگی” کہا جاتا ہے لیکن کیا یہ معاملہ صرف سستی اور چڑچڑے پن کی حد تک‬
‫محدود ہے یا پھر کوئی عارضہ ہے اور کیا اس کی وجوہات یا عالج بھی ہیں۔؟‬

‫تحقیقات | ‪48‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫دی سن کی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے اب مجموعی نیند کے باوجود صبح اٹھ کر‬
‫تھکنے یا سست ہونے کی وجوہات تالش کیں‪ ،‬جن میں سے ایک اہم وجہ تالش کرنے کا‬
‫ٰ‬
‫دعوی بھی کیا گیا ہے۔‬
‫‪ ‬تحقیق کے دوران ماہرین اس بات پر پہنچے کہ رات کو سونے کے بعد نیند کا معیار بہتر‬
‫نہ ہونے کی وجہ سے صبح بیدار ہونے کے بعد بھی تھکاوٹ ‪ ،‬غنودگی اور سستی‬
‫محسوس ہوتی ہے۔‬
‫ماہرین کے مطابق نیند کے کئی چکر ہوتے ہیں‪ ،‬جن کا ٓاغاز ہلکی نیند‪ ،‬گہری نیند اور پھر‬
‫ہلکی نیند کی طرف ٓاتا ہے‪ ،‬دو چکر مکمل ہونے کے بعد جب تیسرا چکر شروع ہو تو اس‬
‫کا مکمل ہونا ضروری ہے‪ ،‬ورنہ دن بھر تھکاوٹ‪ ،‬سستی اور کاہلی محسوس ہوتی ہے۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ عام طور پر نیند اپنے چکر مکمل کرتی ہے‪ ،‬بہت سارے لوگ ٓاخری‬
‫چکر جو گہری نیند کا وقت ہوتا ہے اُس کے درمیانی وقت میں اٹھ جاتے ہیں‪ ،‬جس کی وجہ‬
‫سے انہیں بیدار ہونے کے بعد سستی اور تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/579717-2/‬‬

‫بالوں کو گرنے سے روکنے کا آسان گھریلوعالج‬


‫‪ ‬شاکر شیخ‬
‫ستمبر ‪ 22 2021‬‬

‫اگر آپ کے بال گرنا شروع ہوجائے تو گھبرائیں مت‪ ،‬یہ گھریلو نسخہ آزمائیں اور بالوں‬
‫کو گرنے سے بچائیں‪ ،‬اس کے لئے ایک آئل بنالیں‪ ،‬جس کا طریقہ کار درج ذیل ہے۔‬
‫ہیئر آئل بنانے کا اجزائے ترکیبی‬

‫تحقیقات | ‪49‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫نیم کے تازے پتے‬
‫گالب کی پتیاں‬
‫لونگ اور میتھی دانے‬
‫سرسوں کا تیل اور کسٹر آئل‬
‫ہیئر آئل بنانے کا طریقہ‬
‫نیم کے تازے پتے لیں اور فرائی پین میں ایک تہہ بچھادیں‪ ،‬اس پر گالب کی پتیاں ڈالیں‪،‬‬
‫ان دونوں تہوں پر لونگ اور میتھی دانہ ڈالیں‪ ،‬بعد ازاں سرسوں کا تیل اور کسٹر آئل ڈال‬
‫کر ہلکی آنچ پر پانچ منٹ تک گرم کریں‪ ،‬گرم کرنے کا مقصد اس کا رنگ تبدیل کرنا ہے۔‬
‫چولہے سے اُتارنے کے بعد اسے کسی شیشے کی بوتل میں سات دن تک دھوپ میں‬
‫رکھیں‪ ،‬سات دن بعد تیل تیار ہوجائے گا‪ ،‬جن افراد کے کسی وجہ سے بال گرتے ہیں‪ ،‬وہ‬
‫اسے استعمال کریں۔‬
‫یہ گھریلو عالج اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ڈاکٹر امہ راحیل‬
‫نے بتایا‪ ،‬پروگرام میں سواالت کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر امہ راحیل نے بتایا کہ تیل کو‬
‫گرم کرنے کے بعد الزمی طور پر شیشے کے جار میں رکھیں‪ ،‬پالسٹک کا برتن ہرگز‬
‫استعمال نہ کریں۔‬
‫ڈاکٹر امہ راحیل نے تیل میں گالب اور نیم کے پتوں کو شامل کرنے کی وجوہات بیان‬
‫کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں پتوں کے استعمال سے دماغ کو تازگی ملتی ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/stop-your-hair-fall-naturally-easy-home-remedy/‬‬

‫ناخن چبانے کی عادت شخصیت کے بارے میں کیا بتاتی ہے؟‬


‫ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪  23 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪50‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ناخن چبانے کی عادت بہت سے لوگوں کو ہوتی ہے کوئی ٹی وی کرکٹ میچ یا ڈرامہ‬
‫دیکھتے ہوئے اکثر اس وقت ناخن چبا رہے ہوتے ہیں جب میچ سنسنی خیز مرحلے میں‬
‫داخل ہو یا پھر ڈرامہ میں کوئی خطرناک سین ٓاجائے۔‬
‫لیکن کیا ٓاپ جانتے ہیں کہ ناخن چبانے کی عادت شخصیت کے بارے میں کیا بتاتی ہے‪،‬‬
‫ایسے افراد میں خود اعتمادی کی کمی نہیں حقیقت اس سے کچھ الگ ہے۔‬
‫ناخن چبانے کے عادی لوگوں کی شخصیت بے صبری ہوتی ہے اور ان افراد میں ہر چیز‬
‫صحیح طریقے سے کرنے کا جنون سوار ہوتا ہے کہ جو بھی کام وہ بالکل ٹھیک ہو۔‬
‫ناخن چبانے کے عادی افراد اکثر اپنے ٓاپ سے ناخوش ہوتے ہیں‪ ،‬اے ٓا ر وائی نیوز کے‬
‫پروگرام ’باخبر سویرا‘ میں مائنڈ سائنٹس عروج معیز کا کہنا ہے کہ ناخن چبانے کی عادت‬
‫’اوبزیسو کمپلسوڈس ٓارڈر‘ ہوتی ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ ناخن چبانا ایک ٓاٹو میٹک رسپانس ہے جیسے کسی نے ٓاپ کو ڈانٹا تو ٓاپ‬
‫نے گھبراہٹ میں ناخن چبانا شروع کردیے اس کے عالوہ بھی کوئی ایسا دوسرا واقعہ ہوتا‬
‫ہے تو لوگ ناخن چبانا شروع کردیتے ہیں۔‬
‫عروج معیز نے بتایا کہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ جب ٓاپ کسی گہری سوچ میں گم ہو تو ناخن‬
‫چبا رہے ہوتے ہیں یا پھر پین چبا رہے ہوتے ہیں اور کچھ بالوں کو گھما رہے ہوتے ہیں۔‬
‫انہوں نے کہا کہ اگر ٓاپ ناخن چبانے والے شخص کو زیازہ ٹوکیں گے کہ بار بار ناخن‬
‫چبا رہے ہو تو وہ یہ عمل اور زیادہ دہرائے گا۔‬
‫مائنڈ سائنٹس نے بتایا کہ ایک خاتون ہیں انہیں ’او سی ٹی ڈی‘ ہے‪ ،‬وہ اپنے ناخن فلم‬
‫دیکھتے ہوئے چباتی ہیں اور جب ہاتھ کے ناخن ختم ہوتے ہیں تو وہ پاؤں کے ناخن چبانا‬
‫شروع کردیتی ہیں‪ ،‬خاتون نے جب پہلی بار یہ عمل کیا تو اس وقت کسی نے نوٹس نہیں لیا‬
‫اور یہ عمل ان کی عادت بن گئی‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/nail-bites-program-bakhabar-savera/‬‬

‫تحقیقات | ‪51‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫اب ٓائی فون ڈپریشن اور دماغی تنزلی کو بھی شناخت کرسکے گا‬

‫ویب ڈیسک‪ ‬‬
‫‪ ‬بدھ‪ 22  ‬ستمبر‪2021  ‬‬
‫ایپل کمپنی نے ‪ 23000‬افراد کے ڈیٹا کی ٓازمائش شروع کرتے ہوئے اپنے ٓائی فون کو‬
‫ڈپریشن اور دماغی امراض کی شناخت کا پلیٹ فارم بنانے کا اعالن کیا ہے۔‬

‫سان فرانسسكو‪ :‬ایپل کمپنی نے امید ظاہرکی ہے کہ بہت جلد ان کا فون استعمال کرنے‬
‫والے میں ڈپریشن‪ ،‬بےچینی اور دماغی کمزوری یا تنزلی کی تشخیص کی جاسکے گی‬
‫اور اس پر ابتدائی تجربات بھی کئے گئے ہیں۔‬

‫اگ‬
‫رچہ اس میں معلومات اور شناخت کو خفیہ رکھا جائے گا۔ اس ضمن میں چہرے کی‬
‫شناخت‪ٓ ،‬اواز‪ ،‬نیند‪ ،‬دل کی دھڑکن‪ ،‬نیند اور دیگر کیفیات کا جائزہ لیا جائے جس کے لیے‬
‫مختلف ٹولز بنائے جارہے ہیں۔ ایپل کے مطابق دماغی کیفیات کی شناخت کے لیے چلنے‬
‫کے انداز اور سانس لینے کے عمل کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اسمارٹ فون پر‬
‫ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے۔‬
‫ِ‬ ‫الفاظ کی ٹائپنگ اور اس کی رفتار کو بھی‬

‫تحقیقات | ‪52‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس ضمن میں ایپل نے یونیورسٹی ٓاف کیلیفورنیا‪ ،‬الس اینجلس (یوسی ایل اے) سے‬
‫اشتراک کیا ہے۔ دوسری جانب ادویہ ساز کمپنی بایوجین دیگر کم شدت کی دماغی امراض‬
‫کا جائزہ بھی لے گی۔ یوسی ایل اے کے پروگرام کو ’سی بریز‘ اور بایوجین کے اشتراک‬
‫کے منصوبے کو ’پائی‘ کا نام دیا گیا ہے۔ تاہم یہ ساری معلومات ایپل کے کسی کالؤڈ یا‬
‫ڈیٹا سرور کو نہیں بھیجی جائے گی۔‬
‫اس کی باضابطہ ٓازمائش اگلے برس سے شروع ہوگی جس میں یوسی ایل اے کے ماہرین‬
‫‪ 3000‬افراد کا جائزہ لیں گے ۔ اگلے دو برس میں بایوجین ‪ 20‬ہزار افراد کا ڈیٹا لے گی ان‬
‫میں سے نصف یعنی دس ہزار افراد ایسے لئے جائیں گے جو کسی نہ کسی ذہنی عارضے‬
‫کے شکار ہوں گے لیکن ان میں مرض کی شدت کم ہوگی۔‬
‫تو لگ بھگ ‪ 23000‬افراد کے ڈیٹا پر الگورتھم‪ Š‬اور سافٹ ویئر بنائے جائیں گے۔ لیکن ایپل‬
‫نے کہا ہے کہ یہ ابھی صرف شروعات ہیں اور اس پر بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔‬
‫تاہم ایپل نے اعتراف ضرور کیا ہے کہ اب وہ ٓائی فون کو دماغی امراض کی شناخت کے‬
‫لیے ضرور استعمال کریں گے۔‬
‫کچھ عرصے قبل ایپل ہیلتھ یونٹ کے سی ای او جیف ولیمز نے اپنے مالزمین سے کہا تھا‬
‫کہ دنیا بھر میں ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کی شرح بلند ہورہی ہے اور اس ضمن میں ان کی‬
‫کمپنی سنجیدہ کوشش کرنے کی کوشش کررہی ہے۔‬

‫‪https://www.express.pk/story/2227468/9812/‬‬

‫نیند کی کمی ہمیں الٹی سیدھی چیزیں کھانے کا عادی بنا سکتی ہے‪،‬‬
‫تحقیق‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫جمعرات‪ 23  ‬ستمبر‪2021  ‬‬

‫تحقیقات | ‪53‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫یہ پہلی تحقیق ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ معمول سے کم نیند کس طرح موٹاپے کا‬
‫)باعث بنتی ہے۔‬
‫اوہایو‪ :‬امریکی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جو لوگ کم سوتے ہیں وہ الٹی سیدھی‬
‫چیزیں کھانے کی عادت میں مبتال ہو کر موٹاپے کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔یہ دریافت ‪18‬‬
‫سے ‪ 60‬سال کے تقریبا ً ‪ 20‬ہزار امریکیوں‪ Š‬کی مجموعی صحت‪ ،‬موٹاپے اور کھانے پینے‬
‫کی عادات سے متعلق دس سالہ سروے میں جمع کردہ اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے کے‬
‫بعد ہوئی ہے۔‬
‫واضح رہے کہ رات کے وقت سات سے ٓاٹھ گھنٹے کی نیند کو صحت کے نقطہ نگاہ سے‬
‫’’بالکل ٹھیک‘‘ یعنی معمول کے مطابق قرار دیا جاتا ہے۔‬
‫اب تک دل اور دماغ کی کئی بیماریوں کا تعلق معمول سے کم اور زیادہ‪ ،‬دونوں طرح کی‬
‫نیند کے ساتھ ثابت کیا جاچکا ہے۔‬
‫البتہ یہ پہلی تحقیق ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ معمول سے کم نیند کس طرح موٹاپے کا‬
‫باعث بنتی ہے۔‬
‫اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر کرسٹوفر ٹیلر اور ان کے ساتھیوں کی اس تحقیق پتا‬
‫چلتا ہے کہ معمول سے کم وقت سونے والے اکثر لوگ جب رات کو دیر تک جاگ رہے‬
‫ہوتے ہیں تو اسی دوران وہ کچھ نہ کچھ کھانے کی شدید ضرورت محسوس کرتے ہیں۔‬
‫یہی ضرورت پوری کرنے کےلیے وہ چپس‪ ،‬برگر‪ ،‬بروسٹ اور ایسی دوسری چیزیں‬
‫کھاتے ہیں جن کا شمار ’’جنک فوڈ‘‘ یعنی الٹی سیدھی چیزوں میں ہوتا ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪54‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫رات گئے ایسی چیزیں کھانے کے بعد وہ جسمانی سرگرمی (مثالً چہل قدمی) بھی نہیں‬
‫کرتے۔ نتیجتا ً ان غذاؤں میں شامل چکنائی‪ ،‬شکر‪ ،‬کیفین اور کاربوہائیڈریٹس‪ Š‬زیادہ مقدار‬
‫میں ان کے جسموں میں جمع ہوتے رہتے ہیں۔‬
‫اگر یہی معمول لمبے عرصے تک جاری رہے تو وہ افراد تیزی سے موٹے بھی ہوجاتے‬
‫ہیں چاہے وہ دن میں کتنی ہی مشقت کیوں نہ کرلیں۔‬
‫اس تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ دن کے اوقات میں جنک فوڈ کی یکساں مقدار استعمال‬
‫کرنے والوں میں موٹاپے کی شرح اتنی زیادہ نہیں تھی کہ جتنی رات گئے یہ سب کچھ‪،‬‬
‫اتنی ہی مقدار میں کھانے والوں میں دیکھی گئی۔‬
‫پروفیسر ٹیلر کے مطابق‪ ،‬اس کی ایک اور ممکنہ وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ رات کو دیر‬
‫تک جاگنے کی کوشش میں ہم ان چیزوں کا زیادہ استعمال کرتے ہیں جو کم وقت میں تیار‬
‫ہوجائیں اور جنہیں کھانے یا پینے پر ہم میں جلد ہی زیادہ توانائی ٓاجائے۔‬
‫اس سے وقتی طور پر تو کچھ فائدہ ہوتا ہے لیکن لمبے عرصے میں یہی عادت ہمارا’’‬
‫وزن بے ہنگم انداز سے بڑھنے کا باعث بن جاتی ہے‪ ‘‘،‬پروفیسر ٹیلر نے کہا۔‬
‫اس تحقیق کی تفصیالت ’’جرنل ٓاف دی اکیڈمی ٓاف نیوٹریشن اینڈ ڈائٹیٹکس‘‘ کے‪ ‬تازہ‬
‫شمارے‪ ‬میں ٓان الئن شائع ہوئی ہی‬
‫‪https://www.express.pk/story/2227715/9812/‬‬

‫گالبی نمک کیا ہے؟‬


‫ستمبر ‪23 2021 ،‬‬

‫تحقیقات | ‪55‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫گالبی نمک یا پنک سالٹ‪ ،‬جسے ’ہمالین سالٹ‘ بھی کہا جاتا ہے‪ ،‬پاکستان میں جہلم سے‬
‫کوہاٹ کے درمیان پہاڑی سلسلے میں پایا جاتا ہے۔‬
‫دعوی کرتے ہیں کہ گالبی نمک معدنیات سے بھرپور ہوتا ہے اور صحت‬ ‫ٰ‬ ‫بہت سے لوگ‬
‫کے ناقابل یقین فوائد فراہم کرتا ہے۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ گالبی نمک عام طور پر استعمال‬
‫کیے جانے والے سفید نمک سے زیادہ افادیت رکھتا ہے‬
‫چونکہ گالبی نمک کے بارے میں بہت کم تحقیقات کی گئی ہیں اس لیے کچھ لوگوں کا ماننا‬
‫ہے کہ گالبی نمک کے بارے میں صحت کے یہ غیر معمولی دعوے قیاس آرائی کے‬
‫عالوہ کچھ نہیں ہیں۔‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق نمک ایک منرل ہے جس میں تقریبا ً ‪ 98‬فیصد تک سوڈیم کلورائیڈ‬
‫موجود ہوتا ہے‪ ،‬سفید نمک کو ٹیبل سالٹ کہا جاتا ہے جو کہ مارکیٹ میں با ٓاسانی دستیاب‬
‫ہے جبکہ پنک سالٹ یعنی گالبی نمک کو ہیمالین نمک بھی کہا جاتا ہے۔‬
‫سفید اور گالبی نمک میں‪ ‬کیا فرق ہے ؟‬
‫سفید نمک‬
‫نمک میں موجود سوڈیم ہمارے جسم کے لیے ایک ضروری منرل ہے جو کہ سفید نمک‬
‫میں‪ ‬بڑی مقدار میں‪ ‬پایا جاتا ہے‪ ،‬سوڈیم جسم میں اعضاء کی کارکردگی متوازن رکھنے‪،‬‬
‫اعصاب کے نظام اور پٹھوں کو بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے مگر اس کا زیادہ استعمال‬
‫بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں کا سبب بھی بنتا ہے‪ ،‬اس کے زیادہ استعمال سے گریز کرنا‬
‫چاہیے۔‬
‫گالبی‪ ،‬پنک یا ہیمالین نمک‬

‫تحقیقات | ‪56‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫دنیا میں نمک کی دوسری بڑی کان‪’ ‬کھیورا‘‪ ‬پاکستان میں موجود ہے‪ ،‬اس کان میں‪  ‬پنک‬
‫سالٹ کے بڑے ذخائر پائے جاتے ہیں‪ ،‬پنک نمک کو کان سے نکالنے کے بعد ریفائن نہیں‬
‫کیا جاتا اور نہ ہی اس میں کوئی اضافی اجزاء یا منرلز شامل کیے جاتے ہیں۔‬
‫گالبی نمک میں منرلز اور خاص طور پر ٓائرن زیادہ پایا جاتا ہے‪ ،‬ماہرین کا کہنا ہے کہ‬
‫اس نمک میں ‪ 84‬منرلز پائے جاتے ہیں‪ ،‬یہ نمک بھی زیادہ تر سوڈیم کلورائیڈ پر ہی مبنی‬
‫ہوتا ہے لیکن سفید نمک کی نسبت اس میں سوڈیم کی مقدار کم پائی جاتی ہے‬
‫ایک چائے کے چمچ سفید نمک میں تقریبا ً ‪ 2300‬ملی گرام سوڈیم پایا جاتا ہے‪ ،‬غذائی‬
‫ماہرین کے مطابق روزانہ ‪ 2‬ہزار ملی گرام سے زیادہ سوڈیم استعمال نہیں کرنا چاہیے‪،‬‬
‫یعنی کہ تقریبا ً ایک چائے کے چمچ کے برابر نمک سے تجاوز نہ کریں۔‬
‫اسی طرح گالبی نمک میں‪ ‬بھی سوڈیم کلورائیڈ زیادہ مقدار ہی میں‪ ‬پایا جاتا ہے مگر اس‬
‫میں سفید نمک کی نسبت سوڈیم کی مقدار تھوڑی کم ہوتی ہے‪ ،‬ایک چائے کے چمچ ُگالبی‬
‫نمک میں تقریبا ً ‪ 2‬ہزار ملی گرام سوڈیم شامل ہوتا ہے۔‬
‫ایک گرام سفید نمک میں کیلشیم ‪ 0.4‬ملی گرام اور ُگالبی نمک میں‪ 1.4  ‬ملی گرام‪  ‬پایا جاتا‬
‫ہے۔‬
‫اسی طرح عام نمک میں پوٹاشیم ‪ 0.9‬ملی گرام اور ُگالبی نمک میں ‪ 2.8‬ملی گرام پایا جاتا‬
‫ہے۔‬
‫گرام سفید نمک میں میگنیشیم کی مقدار ‪ 0.0139‬اور ُگالبی نمک میں ‪ 1.06‬ملی گرام‪1  ‬‬
‫پائی جاتی ہے۔‬
‫ٹیبل سالٹ میں ٓائرن ‪ 0.01‬ملی گرام‪ ،‬سوڈیم ‪ 381‬ملی گرام جبکہ پنک سالٹ میں ٓائرن کی‬
‫مقدار ‪ 0.037‬ملی گرام اور سوڈیم کی مقدار ‪ 368‬ملی گرام پائی جاتی ہے۔‬
‫پنک نمک کے صحت پر فوائد‬
‫گالبی نمک پھیپھڑوں اور ناک کے نظام سے متعلق شکایت دور کرتا ہے‪ ،‬وزن میں کمی‬
‫التا ہے‪ ،‬بڑھتی عمر کے اثرات کے عمل کی رفتار کو ٓاہستہ کرتا ہے‪  ،‬خون میں شوگر‬
‫لیول کو متوازن بناتا ہے۔‬
‫پنک نمک کے استعمال سے جسم میں نمی اور الیکٹروالئٹ‪ Š‬کا توازن برقرار رہتا ہے‪ ،‬پٹھو‬
‫ں کے درد سے نجات‪  ‬ملتی ہے‪ ،‬ہارمون میں توازن اور بلڈپریشر بھی کنٹرول رہتا ہے۔‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق پنک نمک اعتدال کے ساتھ استعمال کیاجائے تو اس کے صحت‬
‫پر کوئی منفی اثرات نہیں ٓاتے جبکہ اس کے استعمال سے پیٹ‪ ،‬گردے‪ ،‬پھیپھڑے اور‬
‫دیگر اندرونی اعضاء کی صحت بہتر رہتی ہے۔‬
‫‪https://jang.com.pk/news/988514‬‬

‫کورونا کے باعث شدید بیمار ہونے والے افراد میں ذہنی پیچیدگیوں کا‬
‫خطرہ‬

‫تحقیقات | ‪57‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪ September 23, 2021‬‬
‫ویب ڈیسک‪ ‬‬
‫‪FacebookTwitterPinterestMessengerPrintWhatsAppWeChat‬‬

‫ماہرین نے کوویڈ ‪ 19‬سے شدید بیمار ہونے والے افراد میں ذہنی پیچیدگیوں کا خطرہ‪ ‬‬
‫بڑھنے کا انکشاف کیا ہے‬
‫امریکی تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کی سنگین شدت کا سامنا کرنے والے مریضوں‬
‫کو عالج دوران یا صحت یابی کےبعد ذہنی خلفشار یا ‪ ‬شدید مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔‬
‫مشی گن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں کوویڈ ‪ 19‬کے باعث اسپتال میں زیرعالج رہنے‬
‫والے ‪ 150‬مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔ ان میں سے ‪ 73‬فیصد مریضوں میں ڈیلیریوم‬
‫نامی پیچیدگی کو دریافت کیا گیا‬

‫ڈیلیریوم میں متاثرہ فرد ذہنی خلفشار کا شکار ہوجاتا ہے اور ذہنی الجھن‪ ،‬اشتعال اور‬
‫سوچنے میں مشکالت کا سامنا کرتا ہے۔‬
‫محققین نے دریافت کیا کہ کوویڈ سے دماغ کے لیے آکسیجن کی سطح گھٹ جاتی ہے جبکہ‬
‫بلڈ کالٹس اور فالج کا خطرہ بھی بڑھتا ہے‪ ،‬جس کا نتیجہ ذہنی افعال متاثر ہونے کی شکل‬
‫میں نکلتا ہے۔‬
‫تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کوویڈ کے ایسے مریض بہت زیادہ بیمار ہوتے ہیں‬
‫اور ان میں پہلے سے فشار خون اور ذیابیطس جیسے امراض ہوتے ہیں۔‬
‫اسی طرح وہ عناصر بھی نظر آتے ہیں جو ڈیلیریوم کے مریضوں میں نظر آتے ہیں یعنی‬
‫ذہنی الجھن اور غصہ‪ ،‬جو دماغی ورم کا نتیجہ ہوتے ہیں۔‬
‫تحقیقات | ‪58‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ذہنی افعال میں مسائل کا تسلسل اسپتال سے ڈسچارج‬
‫ہونے کے بعد برقرار رہتا ہے اور ‪ 40‬فیصد کو نگہداشت کی ضرورت پڑی۔ کچھ‬
‫مریضوں میں اس کی عالمات مہینوں تک برقرار رہی ۔ جس کے باعث انہیں مکمل‪ ‬‬
‫صحت یابی میں مشکالت کا سامنا کرنا پڑا‬
‫محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ویکسینیشن اور بیماری کی سنگین شدت‬
‫سے بچنا کیوں ضروری ہے‪ ،‬کیونکہ کوویڈ ‪ 19‬سے طویل المعیاد دماغی پیچیدگیوں کا‬
‫خطرہ بڑھ سکتا ہے۔‬
‫‪https://www.humnews.pk/latest/350328/‬‬

‫فضائی ٓالودگی انسانی صحت کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار‬


‫‪ September 23, 2021‬‬
‫ویب ڈیسک‪ ‬‬
‫‪FacebookTwitterPinterestMessengerPrintWhatsAppWeChat‬‬

‫عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ فضائی ٓالودگی انسانی صحت کے‬
‫لئے سب سے بڑا خطرہ ہے‬

‫عالمی ادارہ صحت نے‪  ‬کہا ہے کہ فضائی ٓالودگی سے ساالنہ ‪ 70‬الکھ ‪ ‬کے قریب قبل از‬
‫پیدائش اموات ہوتی ہیں۔ فضائی ٓالودگی تمباکو نوشی اور غیر صحت مند غذائیں کھانے‬
‫سے زیادہ خطرناک بیماریوں کا باعث بنتی ‪ ‬ہے‬

‫تحقیقات | ‪59‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ‪ ‬نے خبردار کیا ہے کہ فضائی آلودگی پہلے کے خیال سے بھی‬
‫زیادہ خطرناک ہے۔ کیونکہ یہ اہم آلودگیوں جیسے نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی محفوظ سطح‬
‫کو کم کر دیتا ہے۔‬
‫عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ‪  ‬فضائی ٓالودگی کو کم کرنے کے لئے فوری اقدامات‬
‫کرنے ہوں گے۔ اپنے ‪ 194‬رکن ممالک پرزور دیا ہے کہ زہریلی گیسوں کی اخراج میں‬
‫کمی کریں اور موسمیاتی تبدیلیوں پر کارروائی کریں‬
‫یاد رہے کہ فضائی آلودگی دل ‪ ‬اور فالج جیسی بیماریوں سے منسلک ہے۔ بچوں میں ‪ ،‬یہ‬
‫پھیپھڑوں کی نشوونما کو کم کر سکتا ہے اور بڑھتی ہوئی دمہ کا سبب بن سکتا ہے‬
‫صحت و صفائی کے لئے عالمی ادارہ صحت نے رہنما خطوط کو مزید وسعت دے دی ہے‬
‫جن پر عمل کرکے الکھوں زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔ کہا گیا ہے کہ ‪ ‬فضائی ٓالودگی کے‬
‫مضر اثرات موسمی تبدیلی کے منفی اثرات کے برابر ہیں‬
‫‪https://www.humnews.pk/latest/350475/‬‬

‫کورونا کے دوران تدریسی عمل میں تعطل کے نتیجے میں بچوں پر‬
‫منفی اثرات مرتب ہوں گے‪ ،‬ماہرین‬

‫ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪23 2021‬‬

‫طویل تعطیالت کے دوران منشیات کے استعمال کے رجحان میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے‬
‫—فائل فوٹو‪ :‬اے ایف پی‬
‫ماہری ِن ذہنی صحت و امراض اطفال نے خبر دار کیا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے‬
‫دوران روایتی یا باقاعدہ تدریس میں طویل تعطل کے نتیجے میں بچوں کی کالس رومز‬
‫میں شمولیت اور نصابی و ہم نصابی سرگرمیوں کے جوش میں کمی دیکھی جارہی ہے۔‬
‫ان کے مطابق اس کا سائنسی و طبی بنیادوں پر بر وقت حل نہ نکاال گیا تو بچوں کے‬
‫مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہوں گے‪ ،‬جن کی تالفی ممکن نہ ہوسکے گی۔‬
‫مذکورہ بیان ماہرین نے یونیورسٹی روڈ پر واقع ہیلتھ ٓائیکون میڈیکل اور ڈائیگناسٹک سینٹر‬
‫میں کورونا وبا کے اثرات اوربچوں کی جذباتی اور نفسیاتی رویے کے عنوان سے منعقدہ‬
‫ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔‬
‫اس ورکشاپ میں معروف اسکولوں کے سینئر اساتذہ اور والدین نے شرکت کی اور‬
‫کنسلٹنٹ سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر زوبیہ رمضان‪ ،‬ڈاکٹر واس دیو امر‪ ،‬ڈاکٹر ساجد جبار‪،‬معروف‬
‫سائیکو تھراپسٹ ڈاکٹرکلثوم حیدر‪ ،‬کلینیکل سائیکالوجسٹ مس سنبل‪ ،‬اسپچ تھراپسٹ مس‬
‫حنا‪ ،‬مس اسما ٓاغا‪ ،‬مس مہوش‪ ،‬ڈاکٹر فاہیلہ اور ڈاکٹر ذکیہ افتخار نے بھی خطاب کیا‬

‫تحقیقات | ‪60‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر واس دیو امر نے کہا کہ بڑی جماعتوں کے بچوں‬
‫میں کورونا وائرس کی طویل تعطیالت کے دوران منشیات کے استعمال کے رجحان میں‬
‫بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ خصوصا ً پوش عالقوں میں ٓائس‪ ،‬کرسٹل کے عالوہ چرس اور کوکین کے‬
‫کیسز بھی تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔‬
‫ڈاکٹر واس دیو امر نے کہا کہ ایسے بچوں کی کالس روم میں شمولیت بہت کم اور اسکول‬
‫پرفارمنس بہت ناقص ہوتی ہے اور وہ تنہائی پسند ہوجاتے ہیں۔‬
‫انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ معالجین کے ساتھ حکومتی سطح پر بھی اس‬
‫مسئلے کو دیکھا جائے اور سماجی و اصالحی تنظیمیں بھی آگے بڑھ کر کردار ادا کریں‬
‫ڈاکٹرکلثوم حیدر نے کہاکہ اساتذہ اسکول اور والدین گھر میں بچوں پر ہی توجہ مرکوز‬
‫رکھیں ان کے رویے اور رجحانات میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کا مشاہدہ کریں تو باہم‬
‫رابطے سے اس کا حل نکالیں۔‬
‫انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاملے پر فوری ردعمل ظاہر نہ کیاجائے اس ضمن میں ذہنی‬
‫صحت کے ماہرین سے بھی مشاورت کی جاسکتی ہے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ اسکول کے ساتھ دینی مدارس میں زیرتعلیم بچوں پربھی نظر رکھنے کی‬
‫ضرورت ہے اس کےلیے خاص طور علمائے دین سےصالح مشورہ اور ذہنی صحت کے‬
‫ماہرین سے ان کا رابطہ کرانا ضروری ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪61‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ڈاکٹر ساجد جبار نے کہا کہ ان دنوں بعض بچوں میں پہلے سے عام شکایات بھی سامنے‬
‫ٓائی ہیں کہ اسکول کے اوقات کے دوران بچوں کے پیٹ میں درد ہوتاہے گھر ٓانے کے‬
‫کچھ دیر بعد ٹھیک ہوجاتے ہیں۔‬
‫انہوں نے کہا کہ والدین کو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ بچے کو پیٹ کے درد کے‬
‫ساتھ دیگر شکایات ہیں مثال ہلکا بخار‪ ،‬الٹی متلی اور چکر وغیرہ تو ایسے بچوں کےلیے‬
‫ماہر امراض اطفال سے رجوع کریں بصورت دیگر ذہنی صحت کے ماہرین سے مشورہ‬
‫کریں۔‬
‫سنبل مجیب نے کہاکہ اساتذہ‪ ،‬طلبہ کی کالس میں شمولیت اور والدین گھر میں مثبت‬
‫مصروفیت کے ذریعے کوشش کریں۔‬
‫انہوں نے کہاکہ بحیثیت قوم ہم اپنے حال سے بے خب رماضی میں رہنے کے عادی ہیں یا‬
‫مستقبل میں‪ ،‬ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم حال میں رہنے کی کوشش کریں اگر یہ راستہ‬
‫مشکل ہے تو الزم ہے کہ ہم اسی راستے پر چلیں کیونکہ اسی سے ہمارا مستقبل روشن‬
‫ہوسکے گا۔‬
‫ڈاکٹر زوبیہ رمضان نے بچوں کی عزت نفس مجروح کیے بغیر پڑھائی کا شوق بیدار‬
‫کرنے طریقے بتاتے ہوئے کہاکہ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ بچوں پر سختی کیے‬
‫بغیرپڑھائی کی طرف مائل کیا جا نا چاہیے یہ تاثر مکمل طور پر درست نہیں ہے ۔‬
‫انہوں نے کہا کہ بچوں پر ایسی سختی کی ضرورت نہیں جیسے مارپیٹ ‪،‬ڈانٹ ڈپٹ‬
‫‪،‬جھڑکیاں دینا جن سے اسے بے عزتی محسوس ہو اس کے مقابلے میں ایسی سختی کی‬
‫جاسکتی ہے جیسے انٹرویل میں اسے یہ کہہ کر کالس میں روک دیا جائے چونکہ ٓاپ‬
‫کےلیے تعلیم کو زیادہ وقت دینا ضروری ہے اس لیے ٓاپ انٹر ویل میں بھی اپنا سبق یاد‬
‫کریں گے یا پھر باقی رہ جانے واال کام مکمل کریں گے۔‬
‫ڈاکٹر زوبیہ کا کہنا تھا کہ اسی طرح اسے اسکول ٓانے سے یہ کہہ کر روک دیا جائے کہ‬ ‫ٖ‬
‫وہ گھر پر بیٹھ کر اسکول کا کام مکمل کرے او ر والدین پر واضح کردیا جائے کہ اسے‬
‫گھر پر ہر صورت‪ ،‬دیگر سرگرمیوں سے روک کر اسکول کاکام مکمل کرائیں۔‬
‫ڈاکٹر ذکیہ افتخار اور دیگر ماہرین نے کہاکہ موجودہ حاالت میں عمومی طور پر تمام اور‬
‫خاص طور پر تبدیل شدہ رویے کے حامل بچوں کا مکمل معائنہ کرانے کی ضرورت ہے۔‬
‫ماہرین کے مطابق بچوں کی نفسیات کو سمجھنا ہوگا‪ ،‬ان پر مرتب نفسیاتی اور جذباتی‬
‫اثرات کو سمجھنا ہوگا اگر ہم ایسا کریں گے تو درحقیقت اپنے اورقوم کے مستقبل کو‬
‫محفوظ کرلیں گے۔‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169102/‬‬

‫ویکسین مت لگوائیں !میت گاڑی کا اشتہار‬


‫‪ September 22, 2021‬‬
‫ویکسین مت لگوائیں‪ ،‬جنازہ گھر کے اشتہار نے سب کو چونکا دیا۔‬
‫تحقیقات | ‪62‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫امریکہ کی ریاست نارتھ کیرولینا کے شہر شارلٹ میں گھومتےجنازہ گھر کے ٹرک نے‬
‫سب کو چونکا دیا۔ کالے ٹرک پر لکھے‪  ‬کمپنی سلوگن کے الفاظ نے سب کو سوچنے پر‬
‫مجبور کر دیا۔‬
‫جنازہ گھر کے نام سے سڑکوں پر گھومتے ٹرک پر لکھا تھا ویکیسن مت لگوائیں۔‬
‫سلوگن کے ساتھ ہی ایک کاروباری شخص کا نام اور ویب سائٹ درج تھی جس کا جنازہ‬
‫گھر ہے ۔ سفید حروف میں ‪ 10‬ہندسوں کا فون نمبر بھی درج تھا۔‬
‫اشتہار نے شہریوں کو ایسا دو ٹوک اور غیر متوقع پیغام پہنچایا ‪ ‬جو اب تک اس انداز‬
‫میں نہیں دیا گیا تھا‬
‫دراصل یہ کسی جنازہ گھر کا ٹرک نہیں تھا بلکہ ایک جعلی جنازہ گھر کے نام سے‪ ‬‬
‫اشتہار کے ذریعے لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کیا گیا کہ ویکسین نہ لگوانے کہ‬
‫نتائج کیا ہوسکتے ہیں۔‬
‫بہت سی کمپنیاں اور پبلک ہیلتھ کے عہدیدار زیادہ سے زیادہ لوگوں کو کوویڈ ‪ 19‬کے‬
‫خالف ویکسین لگانے کی حوصلہ افزائی کے لیے طریقے تالش کر رہے ہیں ۔ پیسے‬
‫اور مفت کھانے سے لے کر یہاں تک کہ شاندار چھٹیوں اور وی آئی پی سپر باؤل‬
‫ٹکٹوں تک ہر چیز کا استعمال کیا جا رہا ہے ۔ اس‪  ‬کے باجود بھی امریکہ کی ‪ ‬مکمل‬
‫طور پر ویکسین شدہ کل آبادی کا صرف ‪ 54.7‬فیصد ہے۔‬
‫یہ کورونا وائرس کیخالف ویکسین کو فروغ دینے کے لیے ایک وسیع اور غیر روایتی‬
‫مہم ثابت ہوئی – ‪  ‬جس نے سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے خوب تعریف سمیٹی ہے‬
‫اور وائرل ہو رہی ہے۔‬
‫ولمور جنازہ گھر کے نام سے ویب سائٹ کو کھولیں تو ایک میسج سامنے ٓاتا ہے جس‬
‫پر لکھا کہ ویکسین لگوائیں ورنہ جلد ہی ہماری کمپنی ٓاپ سے رابطہ کرے گی۔ اس‬
‫میسج کے ساتھ ہی ویکسینیشن کی ٓافیشل ویب سائٹ کو بھی لنک کیا گیا‪  ‬ہے‬
‫اشتہاری ایجنسی کے ڈائریکٹر ڈیوڈ اوکلے کا کہنا ہے کہ مجھے لگتا تھا کہ روایتی‬
‫اشتہارات کام نہیں کر رہے۔ ہم کچھ کرنا چاہتے تھے اس اشتہار نے لوگوں کو اسے‬
‫ایک مختلف نقطہ نظر سے دیکھنے اورسوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔‬
‫‪https://www.humnews.pk/latest/350043/‬‬

‫کمر درد سے نجات دالنے میں مددگار آسان طریقے‬


‫ویب ڈیسک‬
‫‪23 May 2021‬‬

‫کمر میں درد دنیا کے عام ترین جسمانی امراض میں سے ایک ہے اور تحقیقی رپورٹس‬
‫کے مطابق دنیا کے ہر ‪ 5‬میں سے ‪ 4‬افراد کو زندگی میں کسی وقت اس کا سامنا ہوتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪63‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫عام طور پر یہ درد پسلی سے نیچے شروع ہوتا ہے اور نیچے تک پھیلتا ہوا محسوس ہوتا‬
‫ہے جو کہ کافی تکلیف دہ ہوتا ہے۔‬
‫اب یہ گھر یا دفتر میں کسی کام کے دوران جھٹکا آنے کا نتیجہ ہو‪ ،‬کوئی پرانی چوٹ ہو یا‬
‫جوڑوں کے امراض‪ ،‬کمردرد کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں۔‬
‫کمر میں اچانک یا بہت شدید تکلیف کی صورت میں کسی ڈاکٹر یا فزیکل تھراپسٹ سے‬
‫رجوع کیا جانا چاہیے اور اگر تکلیف ختم نہ ہو تو بھی ایسا کیا جانا چاہیے۔‬
‫مگر اکثر اوقات آپ خود بھی اس تکلیف پر قابو پاسکتے ہیں۔‬
‫کمردرد میں کمی کے لیے ایسے ہی چند بہترین طریقے درج ذیل ہیں‬
‫۔‬
‫حرکت کریں‬

‫تحقیقات | ‪64‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ہوسکتا ہے کہ کمر درد پر چلنا پھرنے کا مشورہ اچھا نہ لگے مگر اکثر ڈاکٹر پہال مشورہ‬
‫یہی دیتے ہیں۔‬
‫ماہرین کے مطابق مریضوں میں یہ غلط تصور عام پایا جاتا ہے کہ کمردرد کی صورت‬
‫میں وہ جسمانی طور پر متحرک نہیں رہ سکتے۔‬
‫تو اگر اس تکلیف کا سامنا ہے تو اپنے معمول کی سرگرمیوں کو برقرار رکھنے کی‬
‫کوشش کریں‪ ،‬اگر ایسا نہیں کرنا چاہتے تو ‪ 30‬منٹ تک تیز چہل قدمی کریں۔‬
‫ہفتے میں کم از کم ‪ 3‬دن ایسا ضرورت کریں کیونکہ ہر وقت بیٹھے رہنے سے ریڑھ کی‬
‫ہڈی اور کمر کے ارگرد کے مسلز کمزور ہوجاتے ہیں‪ ،‬جس کا نتیجہ طویل المعیاد تکلیف‬
‫کی شکل میں نکل سکتا ہے۔‬
‫مخصوص ورزشیں‬
‫فوٹو بشکریہ چوز الئف ویل نیس سینٹر‬
‫پیٹ کے ارگرد کے مسلز کو مضبوط بنانے سے کمر کو بھی سپورٹ ملتی ہے‪ ،‬مسلز کو‬
‫مضبوط اور لچکدار بنانے سے تکلیف میں کمی یا اس سے بچنا ممکن ہوسکتا ہے۔‬
‫یوگا‪ ،‬پالیٹس اور ٹائی چی پشت اور کولہوں کے ارگرد کے مسلز کو مضبوط بنانے کے‬
‫چند بہترین طریقوں میں سے ایک ہیں۔‬
‫مثال کے طور پر ایک ورزش سے پشت کے مختلف حصوں کو مضبوط بنانے میں مدد مل‬
‫سکتی ہے‪ ،‬اس کے لیے فرش پر پیٹ کے بل لیٹ جائیں اور فالئنگ پوزیشن میں اپنے‬
‫ہاتھوں اور پیروں کو اوپر اٹھائیں۔‬
‫نشست و برخاست کا درست انداز‬

‫تحقیقات | ‪65‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫زیریں کمر پر دباؤ میں کمی کے لیے اٹھتے بیٹھتے اور کھڑے ہونے کے دوران درست‬
‫جسمانی انداز ضروری ہے۔‬

‫کمر میں تکلیف کی صورت میں ایسا کرنے کے لیے ٹیپ‪ ،‬پٹی یا اسکریچ بینڈز کی مدد لی‬
‫جاسکتی ہے تاکہ ریڑھ کی ہڈی کو درست انداز میں رکھا جاسکے۔‬
‫کمر جھکا کر بیٹھنا کمر درد کو بدتر بناتا ہے خاص طور پر اگر زیادہ وقت بیٹھ کر‬
‫گزارتے ہیں‪ ،‬تو کمپیوٹر استعمال کرتے کی بورڈ کی جانب جھکنے سے گریز کریں اور‬
‫بالکل سیدھا بیٹھیں جبکہ کندھوں کو پرسکون رکھیں۔‬
‫تحقیقات | ‪66‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫صحت مند جسمانی وزن کو برقرار رکھنا‬
‫اضافی جسمانی وزن میں کمی النا کمر پر بوجھ کو بھی کم کرتا ہے۔‬
‫ماہرین کے مطابق جسمانی وزن میں کمی کمردرد میں ریلیف کے حوالے سے بہت مددگار‬
‫ثابت ہوتی ہے کیونکہ اس سے ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ کم ہوتا ہے۔‬
‫اگر اس حوالے سے مدد کی ضرورت ہے تو کسی ڈاکٹر سے غذا اور ورزش پالن ک‬
‫باررے میں مشورہ کریں جو آپ کے لیے بہترین ہو۔‬
‫تمباکو نوشی سے گریز‬

‫تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد میں ریڑھ کی ہڈی کے‬
‫مسائل کا خطرہ اس عادت سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں ‪ 4‬گنا زیادہ وہتا ہے۔‬
‫تمباکو میں موجود نکوٹین ریڑھ کی ہڈی کے مہروں کو کمزور اور جوڑوں کے اسپرنگ‬
‫جیسے حصوں کو اہم غذائیت سے محروم کرنے واال جز ہے۔‬

‫صحت مند ریڑھ کی ہڈی کمر کو لچکدار اور مسلز کو اکڑنے سے بچاتی ہے۔‬
‫گرم یا ٹھنڈے سے مدد لیں‬
‫اس کے لیے آپ کو گرم پانی کی بوتل یا ایک آئس پیک کی ضرورت ہوگی‪ ،‬پانی کی بوتل‬
‫یا آئس پیک کو متاثرہ حصے پر ‪ 20‬منٹ کے لیے رکھ دیں۔‬
‫عام طور پر برف ورم یا سوجن میں کمی کے لیے بہترین ہوتی ہے اور ہیٹنگ پیڈ اکڑے‬
‫ہوئے یا سخت مسلز کو سکون پہنچانے میں بہترین کام کرتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪67‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫اگر متاثرہ حصے پر کوئی کریم لگائی ہے تو پھر دونوں طریقوں کو استعمال کرنے سے‬
‫گریز کریں۔‬
‫عام ادویات سے مدد لیں‬

‫عام درد کش ادویات بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتی ہیں جیسے اسپرین‪ ،‬برفن یا‬
‫نان اسٹیروڈیل اینٹی انفلیمٹری دوائیں وغیرہ۔‬
‫اس حوالے سے ڈاکٹر سے مشورہ کرکے ادویات کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔‬
‫مرہم یا کریم‬
‫تحقیقات | ‪68‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫جلدی کریمیں‪ ،‬مرہم یا پیچیز سے بھی کمر کے اکڑنے‪ ،‬سوجن اور تناؤ میں کمی النے میں‬
‫مدد مل سکتی ہے۔‬
‫ان میں سے اکثر مصنوعات میں مینتھول اور ایسے دیگر اجزا ہوتے ہیں جو ٹھنڈک‪،‬‬
‫حرارت یا سن کرنے واال اثر کرتے ہیں۔‬
‫ان کو متاثرہ حصے پر لگانے کے لیے کسی سے مدد لیں‪ ،‬اس سے بہت زیادہ ریلیف ملنے‬
‫کا امکان تو نہیں ہوتا مگر کسی حد تک سکون ضرور مل جاتا ہے۔‬
‫سپلیمنٹس‬
‫ویسے تو غذا کے ذریعے وٹامنز اور منرلز کا حصول بہترین ہوتا ہے مگر ڈاکٹر سے‬
‫مشورہ کرکے سپلیمنٹس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔‬
‫مثال کے طور پر وٹامن ڈی ہڈیوں کی صحت مستحکم رکھنے کے لیے ضروری ہے اور‬
‫اس کی کمی ہڈیوں کے تکلیف دہ عارضے کا باعث بنتی ہے۔ وٹامن ڈی کیلشیئم کے ساتھ‬
‫مل کر ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے‬
‫الثر افراد کو وٹامن ڈی کی کمی کا سامنا ہوتا ہے جس کا نتیجہ کمردرد کی شکل میں نکل‬
‫سکتا ہے۔‬
‫میگنیشم کی کمی بھی مسلز کی کمزوری اور اکڑن کا باعث بن سکتی ہے‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169038‬‬

‫تحقیقات | ‪69‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫فضائی آلودگی سے ساالنہ ‪ 70‬الکھ افراد ہالک ہوجاتے ہیں‪ ،‬ڈبلیو ایچ او‬
‫ڈان اخبار‬
‫ستمبر ‪23 2021‬‬

‫ڈبلیو ایچ او کی جانب سے ہوا کے معیار سے متعلق گائیڈ الئن مزید سخت کردیں—فائل‬
‫فوٹو‪ :‬اے ایف پی‬

‫جنیوا‪ :‬عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ فضائی آلودگی انسانی صحت کے‬
‫لیے سب سے بڑے ماحولیاتی خطرات میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے ساالنہ ‪70‬‬
‫الکھ افراد قبل از وقت ہالک ہو جاتے ہیں۔‬
‫ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا کہ فضائی آلودگی کو کم‬
‫کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے جبکہ تمباکو نوشی اور غیر صحت بخش‬
‫کھانے کی وجہ سے مسائل میں مزید اضافہ ہورہا ہے‬
‫ڈبلیو ایچ او کی جانب سے ہوا کے معیار سے متعلق گائیڈ الئن کو مزید سخت کرتے ہوئے‬
‫خبردار کیا کہ گائیڈ الئنز سے تجاوز کرنا صحت کے لیے اہم خطرات کا باعث بن سکتا‬
‫ہے۔انہوں نے کہا کہ ان گائیڈ الئنز پر عمل کرکے الکھوں جانیں بچ سکتی ہیں‪ ،‬گائیڈ الئنز‬
‫کا مقصد لوگوں کو فضائی آلودگی کے منفی اثرات سے بچانا ہے اور حکومتوں کو ان‬
‫معیارات کی تکمیل کے لیے قانونی طور پر پابند کرنا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪70‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اقوام متحدہ کی صحت کی ایجنسی نے آخری مرتبہ ‪ 2005‬میں ہوا کا معیار (اے کیو جی)‬
‫پر مبنی رپورٹ جاری کی جس سے دنیا بھر میں آلودگی کم کرنے کی پالیسیوں پر نمایاں‬
‫اثر پڑا‬
‫ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ جمع شدہ ثبوت نہ صرف مخصوص ممالک یا خطوں میں بلکہ‬
‫عالمی سطح پر فضائی ٓالودگی کا باعث بننے والے اہم عناصر کو کم کرنے کی ضرورت‬
‫ہے۔‬
‫خیال رہے کہ ڈیلیو ایچ او کی جانب سے نئی گائیڈالئنز گالسگو میں ‪ 31‬اکتوبر سے ‪12‬‬
‫نومبر تک منعقد ہونے والی سی او پی ‪ 26‬گلوبل کالئمٹ سمٹ کے سربراہی اجالس کے‬
‫قبل پیش کی گئی ہیں۔‬
‫ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے ساتھ فضائی آلودگی انسانی صحت کے لیے‬
‫سب سے بڑا ماحولیاتی خطرہ ہے۔‬
‫محکمہ موسمیاتی تبدیلی کی سربراہ ماریا نیرا نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او گالسگو میں پیش‬
‫کرنے کے لیے ایک بڑی رپورٹ تیار کر رہا ہے تاکہ فضائی آلودگی کے ذریعے‬
‫موسمیاتی تبدیلی کو کم کرنے پر زور دے سکے جس سے صحت پر انتہائی منفی اثرات‬
‫پڑرہے ہیں‬
‫انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ہم کتنی جانیں بچائیں گے۔‬
‫ڈبلیو ایچ او کی نئی گائیڈ الئنز میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ‪ ،‬سلفر ڈائی آکسائیڈ اور کاربن‬
‫مونو آکسائیڈ کی مقدار کو ہوا میں کم کرنے پر زور دیا گیا۔‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169082/‬‬

‫کووڈ ‪ 19‬سے متاثر حاملہ خواتین میں جان لیوا پیچیدگی کا خطرہ بڑھنے‬
‫کا انکشاف‬

‫ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪22 2021‬‬
‫یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی‬
‫کووڈ ‪ 19‬سے متاثر حاملہ خواتین میں بلڈ پریشر بڑھنے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔‬
‫وائنی اسٹیٹ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ حمل کے دوران‬
‫‪ pre-‬جسے طبی زبان میں( کووڈ ‪ 19‬سے متاثر ہونے والی خواتین میں بلڈ پریشر‬
‫کا خطرہ ‪ 62‬فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ )کہا جاتا ہے ‪eclampsia‬‬
‫یہ پیچیدگی عموما ً حمل کی دوسری سہ ماہی یا بچے کی پیدائش کے فوری بعد سامنے آتی‬
‫ہے اور اس سے ماں اور بچے کو بہت زیادہ نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪71‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫اس پیچیدگی میں حمل کے ‪ 20‬ویں ہفتے میں بلڈ پریشر اچانک بڑھ جاتا ہے جس کی‬
‫عالمات سردرد‪ ،‬چہرے اور ہاتھوں پر سوجن‪ ،‬بینائی دھندالنا‪ ،‬سینے میں تکلیف اور سانس‬
‫لینے میں مشکالت ہوتی ہیں۔‬
‫اس کے نتیجے میں ہر سال ‪ 76‬ہزار خواتین اور ‪ 5‬الکھ سے زیادہ نومولود بچوں کی‬
‫اموات ہوتی ہیں۔‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ ‪ 19‬اور حاملہ خواتین میں بلڈ پریشر کی پیچیدگی کے درمیان‬
‫تعلق کو تمام گروپس میں دریافت کیا گیا۔‬
‫اس تحقیق میں ‪ 7‬الکھ ‪ 90‬ہزار سے زیادہ حاملہ خواتین پر ہونے والی ‪ 28‬تحقیقی رپورٹس‬
‫کا جامع تجزیہ کیا گیا تھا جن میں سے ‪ 15‬ہزار ‪ 524‬خواتین میں کووڈ کی تشخیص ہوئی۔‬
‫محققین نے بتایا کہ کووڈ سے متاثر حاملہ خواتین چاہے ان میں عالمات ظاہر ہوں یا نہ ہوں‬
‫مگر ان میں بلڈ پریشر کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ کووڈ کی عالمات کا سامنا کرنے والی حاملہ خواتین میں اس پیچیدگی کا‬
‫خطرہ بغیر عالمات والی خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫محققین نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ کووڈ ‪ 19‬اور‬
‫کے میکنزم کا تعین کیا جاسکے۔ ‪preeclampsia‬‬
‫اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے امریکن جرنل آف اوبیسٹرک اینڈ گائنالوجی میں شائع‬
‫ہوئے۔‬
‫اس سے قبل اگست ‪ 2021‬میں بھی برازیل میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہی بات سامنے‬
‫آئی تھی۔‬

‫تحقیقات | ‪72‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫طبی جریدے جرنل کلینکل سائنس میں شائع تحقیق میں اب تک شائع ڈیٹا کا تجزیہ کرکے‬
‫یہ دریافت کیا گیا کہ کورونا وائرس سے ایس ‪ 2‬ریسیپٹر نامی پروٹین میں تبدیلی آتی ہے‪،‬‬
‫جس سے ایس ٹو کے بلڈ پریشر ریگولیٹ‪ Š‬کرنے کے افعال بدل جاتے ہیں۔‬
‫خیال رہے کہ ایس ‪ 2‬ریسیپٹر انسانی خلیات میں داخلے کا ذریعہ بنتا ہے مگر یہ ریسیپٹر‬
‫آنول میں خون کی روانی قائم کرنے کے لیے بھی بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔‬
‫محققین کا کہنا تھا کہ ڈیٹا کی جانچ پڑتال سے معلوم ہوا ہے کہ کووڈ سے متاثر حاملہ‬
‫خواتین میں بیماری کی شدت سنگین ہونے اور موت کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ کووڈ سے حاملہ خواتین کا بلڈ پریشر بڑھنے اور قبل‬
‫از وقت پیدائش کا خطرہ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ ایس ‪ 2‬ماں اور بچے کے گردشی نظام کے لیے بہت اہم کردار ادا کرتا‬
‫ہے مگر یہ آنول میں بھی وائرس کے پہنچنے کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔‬
‫محققین کے مطابق ہمارے تجزیے سے ثابت ہوتا ہے کہ تمام مریض خواتین میں یہ اثر‬
‫ایک دوسرے سے مختلف ہوسکتا ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ آخر حاملہ خواتین کو‬
‫اس بیماری سے بہت زیادہ خطرہ کیوں ہوتا ہے اور بلڈ پریشر بڑھنے کے حوالے سے اس‬
‫کے کردار کا جائزہ بھی لیا جانا چاہیے۔‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169061/‬‬

‫چہرے پر ظاہر ہونے والی وہ ‪ 5‬عالمات جن کے بعد خوراک تبدیل‬


‫کرلینی چاہیے‬

‫‪Sep 23, 2021 | 18:53:PM‬‬

‫نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) ہمارے چہرے کی جلد ہماری خوراک کے متعلق بہت کچھ‬
‫بتاتی ہے۔ اب ایک ماہر غذائیات نے چہرے کی جلد کے حوالے سے پانچ ایسی عالمات‬
‫بتادی ہیں‪ ،‬جو ظاہر ہونے پر ہمیں اپنی خوراک میں تبدیلی پر غور کرنا چاہیے۔ دی سن‬
‫کے مطابق ڈاکٹر کیلی کراﺅلے اورڈاکٹر سٹیفن ہمبل نامی ان ماہرین نے بتایا ہے کہ جلد کا‬
‫خشک ہو جانا‪ ،‬دانے اورکیل مہاسے نکلنا شروع ہو جانا‪ ،‬چہرے پر لکیریں اور جھریاں‬
‫بننا شروع ہوجانا‪ ،‬جلد کی رنگت کا چہرے کے مختلف حصوں پر مختلف ہو جانا اور‬
‫الحق ہو جانا‪ ،‬یہ ایسی عالمات ہیں جن کے ظاہر ہونے)‪ (Rosacea‬جلدی بیماری روزیشا‬
‫‪ ‬پر لوگوں کو اپنی غذا میں تبدیلی النے کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔‬
‫ڈاکٹر سٹیفن کا کہنا تھا کہ ”جلد کا خشک ہوجانا سردی کی وجہ سے بھی ہوتا ہے تاہم اس‬
‫کی ایک وجہ ناقص خوارک بھی ہوتی ہے‪ ،‬لہٰ ذا آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اگر آپ‬
‫تحقیقات | ‪73‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کی جلد خشک ہو چکی ہے تو اس کا سبب کیا ہے۔ اگر اس کی وجہ خوراک ہے تو اس کا‬
‫مطلب ہے کہ آپ کو وٹامن ڈی کی کمی الحق ہو چکی ہے‪ ،‬جسے پورا کرنے کے لیے آپ‬
‫‪“ ‬سپلیمنٹس کا استعمال کر سکتے ہیں۔‬
‫ڈاکٹر کیلی کراﺅلے چہرے پر دانے اور کیل مہاسے نکلنا خون میں خرابی کی وجہ سے‬
‫ہوتا ہے۔ وائٹ بریڈ‪ ،‬پاستہ‪ ،‬وائٹ رائس اور شوگر خون میں شوگر کا لیول بڑھا دیتی ہیں‬
‫جس کے نتیجے میں جسم میں انسولین کی مقدار زیادہ پیدا ہوتی ہے اور اس کی زیادتی‬
‫زیادہ پیدا ہونے کا سبب بنتی ہے اور یہی سیبم ہے جو ہمارے چہرے پر)‪ (Sebum‬سیبم‬
‫دانوں اور کیل مہاسوں کی وجہ بنتا ہے۔زنک‪ ،‬وٹامن اے اور ای کی حامل اشیاءان سے‬
‫چھٹکارہ دال سکتی ہیں۔‬
‫‪https://dailypakistan.com.pk/23-Sep-2021/1344432‬‬

‫وزن کم کرنے میں میرے شوہر نے بہت ساتھ دیا۔۔۔‬


‫‪11:29 am 21/09/2021‬‬
‫‪     ‬‬
‫سننے میں ناممکن لگتا ہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ مرال نامی اس پچیس سالہ لڑکی نے‬
‫صرف ایک ہفتے میں چھ کلو وزن کم کیا ہے۔ مرال نے بتایا کہ انھوں نے عائشہ نذیر کی‬
‫کریش ڈائٹ ویڈیو دیکھ کر اسے فالو کرنا شروع کیا اور صرف ایک ہفتے میں اتنا وزن کم‬
‫کرلیا کہ ان کے کپڑے بھی ڈھیلے ہوگئے۔‬
‫ڈائٹ پالن میں کیا تھا؟مرال بتاتی ہیں کہ انھوں نے عائشہ نزیر کا جو ڈائٹ پالن فالو کیا‬
‫اس میں انھیں رات سے بھیگا ہوا زیرے کا پانی پینا تھا اور صبح ناشتے میں دو ابلے انڈے‬
‫گرین ٹی یا بلیک کافی کے ساتھ‬
‫پینے تھے اور اس کے بعد دو چمچ تخم ملنگا مال ہوا پانی پینا تھا۔ لنچ میں چکن یا مچھلی‬
‫کھانی تھی جس کی جگہ انھوں نے دو شامی کباب لیے اور پھر شام کو گرین ٹی یا لیموں‬
‫پانی اور رات کے کھانے میں دوبارہ مرغی یا مچھلی کا گوشت بغیر کسی ساس کے‬
‫استعمال کیا جس سے ایک ہفتے میں ان کا وزن چھ کلو کم ہوگیا۔ مرال نے بتایا اس ایک‬
‫ہفتے کے دوران انھوں نے کوئی بھی ایسی چیز نہیں کھائی جو ڈائٹ پالن میں شامل نہیں‬
‫تھی۔شوہر بہت ساتھ دیتے ہیںمرال کہتی ہیں کہ ان کے شوہر بہت ساتھ دیتے ہیں اور جب‬
‫ان کا وزن زیادہ تھا تب بھی ان کی تعریف کیا کرتے تھے‬
‫لیکن دو بچوں کے بعد جب مرال کا وزن بہت زیادہ بڑھ گیا تو انھیں خود شیشہ دیکھ کر‬
‫اچھا محسوس نہیں ہوتا تھا اور خود سے سچ کہتے ہوئے انھوں نے خود کو تبدیل کرنے‬
‫کی ٹھانی۔کھانا چھوڑنے میں کیا مشکالت پیش ٓائیں؟مرال کہتی ہیں کہ وہ کولڈ ڈرنکس کا‬
‫بہت استعمال کرتی تھیں اور یہ سب چھوڑنا ان کے لئے مشکل تھا لیکن جب انسان خود‬
‫سے پیار کرتا ہے تو ہر مشکل کام کر لیتا ہےیہ ڈائٹ پالن صحت کے لئے اچھا نہیںڈائٹ‬

‫تحقیقات | ‪74‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫پالن بتانے والی عائشہ نذیر نے مرال سے پوچھا کہ انھوں نے ویڈیو میں بتایا تھا کہ یہ‬
‫ڈائٹ پالن صحت کے لئے اچھا نہیں تو پھر انھوں نے یہ کیوں اپنایا اس سوال کے جواب‬
‫میں مرال نے کہا کہ وہ بہت کوشش کے باوجود وزن کم نہیں کرپاتی تھیں اس لئے انھوں‬
‫نے سوچا کہ ایک ہفتہ‪ .‬کنٹرول کرنا تو کوئی زیادہ مشکل نہیں اسی وجہ سے انھوں نے یہ‬
‫پالن فالو کیا۔‬
‫‪https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202109-123834.html‬‬

‫متحدہ عرب امارات کے‪ 55‬فیصد شہری دل کی بیماری سے براہ راست‬


‫متاثر‬
‫‪04:15 pm 21/09/2021‬‬
‫‪     ‬‬

‫ایک نئی تحقیق کے مطابق متحدہ عرب امارات میں بسنے والے نصف سے زیادہ لوگ‬
‫اپنی زندگی کے دوران میں دل کی بیماریوں سے کسی نہ کسی طرح متاثر ہوتے ہیں۔‬
‫سروے میں انکشاف ہوا ہےکہ ‪ 55‬فیصد جواب دہندگان دل کی بیماری سے براہ راست‬
‫متاثر ہوئے ہیں۔ان میں ‪ 12‬فیصد میں خود قلب کی بیماری کی تشخیص ہوئی ہے اور ‪53‬‬
‫فیصد میں ان کے ساتھ کسی قریبی دوست یا خاندان کے کسی فرد میں دل کی بیماری کی‬
‫تشخیص ہوئی ہے۔ العریبہ اردو کی ویب رپورٹ کےمطاق متحدہ عرب امارات میں مقیم‬
‫ایک ہزار سے زیادہ‬

‫تحقیقات | ‪75‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫افراد سے ایک سروے میں ان کے دل کو درپیش مسائل کے بارے میں پوچھا گیا ہے۔یہ‬
‫سروے کلیولینڈ کلینک ابوظبی نے ‪ 29‬ستمبر کو عالمی یوم قلب سے قبل کیا ہے۔متحدہ‬
‫عرب امارات میں امراض قلب موت کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔امراض قلب کا شکار افراد‬
‫میں عالمات اکثر دیگر ترقی یافتہ ممالک میں اپنے ہم عمروں کے مقابلے میں ایک عشرہ‬
‫پہلے ظاہرہوتی ہیں۔ماہر امراض قلب ڈاکٹررونی شانتوف نے کہا کہ دل کی بیماری ایک‬
‫مریض سے اسکے اہل خانہ اور دوستوں تک پھیلتی ہے جس سے قدرتی طور پر تمام‬
‫متعلقہ افراد متاثر ہوتے ہیں۔‬
‫انھوں نے کہا کہ سروے کے نتائج اس بات کے غمازہیں کہ دل کی بیماری کا ہماری‬
‫کمیونٹی پر کیا افسوسناک اثر پڑتا ہے۔ سروے میں ‪ 78‬فیصد جواب دہندگان نے کہا وہ‬
‫خطرے کے عوامل کو سمجھتے ہیں اور ‪ 77‬فیصد یہ بات جانتے ہیں کہ دل کی بیماری‬
‫سے بچاجا سکتا ہے۔اس کے عالوہ سروے میں شامل نصف سے زیادہ افراد اس بات سے‬
‫ٓاگاہ تھے کہ معالج ہفتے میں ‪ 150‬منٹ سے زیادہ دیر تک ورزش کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ‬
‫دل کی بیماری سے بچنے میں مدد مل سکے۔‬
‫‪ 53‬فیصد مقامی شہریوں نے بتایا کہ انھوں نے گذشتہ دو سال سے زیادہ عرصے سے‬
‫اپنے دل کی صحت کی جانچ نہیں کروائی ہے‪ 30،‬فیصدنے کہا انھوں نے ایسا کبھی نہیں‬
‫کیا۔یعنی دل کا کبھی طبی معائنہ نہیں کرایا۔سروے میں ‪ 45‬سال سے زیادہ عمر کے گروپ‬
‫سے زیادہ خطرے سے دوچار قرار دیا گیا ہے۔مگر ان میں سے ‪ 49‬فی صد نے دو سال‬
‫سے زیادہ عرصے سے دل کی صحت کا معائنہ نہیں کرایا تھا‪ 22 ،‬فیصد اس ضمن میں‬
‫کبھی کسی ڈاکٹر کے پاس نہیں گئے تھے۔خواتین کا کہنا تھا کہ وہ امراض دل کی جانچ یا‬
‫دل کی صحت کے بارے میں معلومات کے لئے کم ہی ڈاکٹروں سے رجوع کرتی ہیں۔ ان‬
‫میں سے ‪ 35‬فیصد نے ایسا کبھی نہیں کیا اور‪ 26‬فیصد نے دو سال سے زیادہ عرصے‬
‫سے چیک اپ نہیں کرایاتھا۔‬

‫سروے میں جواب دہندگان کی اکثریت نے حالیہ برسوں میں دل کی صحت کا چیک اپ‬
‫نہیں کیا ہے‪ ،‬صرف ‪ 15‬فیصد نے بتایا کہ ان میں دل کی بیماری کے لئے کوئی خطرے‬
‫کے عوامل نہیں ہیں۔سروے میں شامل افراد کی جانب سے رپورٹ کئے گئے سب سے عام‬
‫خطرے کے عوامل ہائی بلڈ پریشر ‪ 46‬فیصد‪ ،‬تنأو ‪ 45‬فیصد‪ ،‬کولیسٹرول ‪ 44‬فیصد اور‬
‫ورزش کی کمی ‪ 44‬فیصد تھے۔‬
‫اس کے عالوہ موٹاپا اور ذیابیطس‪ ،‬دل کی شدید بیماری سے قریبی طور پر منسلک‬
‫عالمتیں ہیں اور سروے میں شامل افراد میں سے بالترتیب ‪ 35‬فیصد اور ‪ 30‬فیصد ان‬
‫دونوں امراض سے متاثر تھے۔ کلیولینڈ کلینک میں گذشتہ تین سال میں دل کے بڑے دورے‬
‫کے بعدداخل ہونے والے مریضوں کے جائزے سے پتا چال ہے کہ ان میں قریبا ً نصف کی‬
‫عمر‪ 50‬سال سے کم تھی اور ہردس مریضوں‪ Š‬میں سے ایک کی عمر ‪ 40‬سال سے کم تھی‬

‫‪https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202109-123873.html‬‬
‫تحقیقات | ‪76‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫پاکستانیوں‪ ‬کی سب سے پسندیدہ غذا جس سے ہر گھر میں‪ ‬ہر فرد کو‬
‫کینسر ہونے کا خدشہ ہے ‪ ،‬طبی ماہرین نے ہنگامی الرٹ‪ ‬جاری کر دیا‬
‫‪     ‬‬

‫‪22/09/2021‬‬

‫اسالم ٓاباد(نیوز ڈیسک) پاکستانیوں‪ ‬کی سب سے پسندیدہ غذا جس سے ہر گھر میں‪ ‬ہر فرد‬


‫کو کینسر ہونے کا خدشہ ہے ‪ ،‬طبی ماہرین نے ہنگامی الرٹ‪ ‬جاری کر دیا ۔۔۔۔ کینسر کا‬
‫عالج مہنگا بھی ہے اور تکلیف دہ بھی ‪،‬ہللا پاک ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔‬
‫کینسر کون سے چیز کھانے سے سب سے زیادہ ہوتا ہے اس کے لئے پاکستانی ہوشیار !‬
‫چاول کھانے سے کینسر ہو تا ہے ؟ برطانوی ادارے نے تہلکہ خیز تحقیق جا ری کر دی۔۔‬
‫یوں تو چاول نشاستے سے بھرپور غذا ہے اور یہ صحت کے لیے نہایت فائدہ مند غذا‬
‫سمجھی جاتی ہے‪ ،‬‬
‫لیکن کیا ٓاپ جانتے ہیں کہ چاول میں کینسر کی سب سے بڑی وجہ سمجھے جانے والے‬
‫ٓارسنک شامل ہوتے ہیں؟ برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق ٓارسنک‬
‫پانی اور مٹی میں شامل ہوتا ہے اور چاول کی فصل کےلیے بہت زیادہ پانی لگتا ہے جو‬
‫ٓارسنک بآاسانی مٹی سے چاول میں شامل ہونے کا باعث بنتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ‬
‫ٓارسنک ز ہر یال ہو سکتا ہے اور یوروپی یونین نے اسے کینسر پیدا کرنے والے عناصر‬
‫میں پہلے درجے میں شامل کیا ہے۔ بیلفاسٹ کی کوئینز یونیورسٹی کے پروفیسر اینڈی‬
‫میہارگ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ باسمتی چاول میں دیگر اقسام کے مقابلے میں‬
‫تحقیقات | ‪77‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ٓارسنک کی سطح کم ہوتی ہے جب کہ برأون رائس میں ٓارسنک زیادہ پایا جاتا ہے۔ ٓارسنک‬
‫جیسے زہریلے مادوں کے خوراک میں موجود ہونے سے انسانی جانوں کو نقصان ہو سکتا‬
‫ہے‪ ،‬پالش کیے ہوئے ایک کلو چاول میں زیادہ سے زیادہ ‪ 0.2‬ملی گرام تک ٓارسنک کی‬
‫مقدار کو عام لوگوں کی صحت اور تجارتی نقطہ نظر سے ٹھیک قرار دیا گیا ہے۔‬
‫ماہرین نے تحقیق میں دریافت کیا ہے کہ اگر رات کو چاول بھگو کر رکھ دیئے جائیں اور‬
‫اگلے روز صاف پانی سے چاول کو اچھی طرح دھونے کے بعد پکایا جائے تو اس میں‬
‫موجود ٓارسنک کی سطح کو کم کیا جا سکتا ہے۔ چاول پکانے کے دوران بھی چاول کا پانی‬
‫ایک ابال ٓانے کے بعد اگر بدل دیا جائے تو بھی ٓارسنک کو کم کرنے میں مدد ہوتی ہے‪،‬‬
‫اس طریقے سے چاول پکانے سے اس میں موجود ٓارسنک کو ‪ 80‬فیصد تک کم کیا جا‬
‫سکتا ہے۔‬
‫‪https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202109-123983.html‬‬

‫کرونا وائرس‪ :‬طبی ماہرین نے حاملہ خواتین کیلئے خطرے کی گھنٹی‬


‫بجادی‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 23 2021‬‬

‫واشنگٹن ‪ :‬طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس کی لپیٹ میں ٓانے والی‬
‫حاملہ خواتین میں فشار خون بڑھنے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪78‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫امریکا کے وائنی اسٹیٹ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی جانب سے اس حوالے سے‬
‫تحقیق کی گئی‪ ،‬جس کے نتائج طبی جریدے امریکن جرنل آف اوبیسٹرک اینڈ گائنالوجی‬
‫میں شائع ہوئے۔‬
‫تحقیق میں ماہرین نے کہا ہے کہ اگر حاملہ خواتین کرونا وائرس کا شکار ہوجائیں تو ان‬
‫میں بلڈ پریشر بڑھنے کی شرح ‪ 62‬فیصد تک بڑھ جاتی ہے اور اس سے ماں اور بچے کو‬
‫شدید نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے۔‬
‫محققین کے مطابق یہ پیچیدگی عموما ً حمل کی دوسری سہ ماہی یا بچے کی پیدائش کے‬
‫فوری بعد سامنے آتی ہے۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ حمل کے ‪ 20‬ویں ہفتے میں فشار خون میں اچانک اضافہ ہوجاتا ہے‬
‫جس کی عالمات سردرد‪ ،‬چہرے اور ہاتھوں پر سوجن‪ ،‬بینائی دھندالنا‪ ،‬سینے میں تکلیف‬
‫اور سانس لینے میں مشکالت ہوتی ہیں۔‬
‫محققین نے کہا کہ مہلک وبا کی وجہ سے ایس ‪ 2‬ریسیپٹر نامی پروٹین میں تبدیلی آتی ہے‪،‬‬
‫جس سے ایس ٹو کے فشار خون ریگولیٹ‪ Š‬کرنے کے افعال بدل جاتے ہیں۔‬
‫خیال رہے کہ ایس ‪ 2‬ریسیپٹر انسانی خلیات میں داخلے کا ذریعہ بنتا ہے مگر یہ ریسیپٹر‬
‫آنول میں خون کی روانی قائم کرنے کے لیے بھی بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔‬
‫میں کہا گیا ہے‪ pre-eclampsia ،‬غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس صورتحال کو طبی زبان‬
‫جس کے باعث ہر سال ‪ 76‬ہزار خواتین اور ‪ 5‬الکھ بچے موت کے منہ جاتے ہیں۔‬
‫اس تحقیق میں ‪ 7‬الکھ ‪ 90‬ہزار سے زیادہ حاملہ خواتین پر ہونے والی ‪ 28‬تحقیقی رپورٹس‬
‫کا جامع تجزیہ کیا گیا تھا جن میں سے ‪ 15‬ہزار ‪ 524‬خواتین میں کووڈ کی تشخیص ہوئی۔‬
‫غیر ملکی میڈیا کے مطابق تمام مریض خواتین میں یہ اثر ایک دوسرے سے مختلف‬
‫ہوسکتا ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/corona-virus-medical-experts-sound-the-alarm-‬‬
‫‪for-pregnant-women/‬‬

‫کرونا سے صحتیاب افراد کو نئی پریشانی الحق‪ ،‬چونکا دینے والی‬


‫تحقیق‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 23 2021‬‬

‫کرونا وائرس مہلک ترین وبا کے باعث جہاں بڑی تعداد میں لوگ مرے ہیں‪ ،‬اور معاشی‬
‫نقصانات بھی نہایت وسیع سطح پر مرتب ہوئے ہیں‪ ،‬وہاں یہ بیماری انسان کی دماغی‬
‫صحت کے لیے بھی نہایت نقصان دہ ثابت ہوئی ہے۔طبی جریدے برٹش میڈیکل جرنل میں‬

‫تحقیقات | ‪79‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫شائع تحقیق میں ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا مریضوں کو اسپتال میں عالج کے دوران اور‬
‫ڈسچارج کے بعد ذہنی خلقشار یا مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔‬

‫محققین نے دریافت کیا کہ کووڈ سے دماغ کے لیے آکسیجن کی سطح گھٹ جاتی ہے جبکہ‬
‫بلڈ کالٹس اور فالج کا خطرہ بھی بڑھتا ہے‪ ،‬جس کا نتیجہ ذہنی افعال متاثر ہونے کی شکل‬
‫میں نکلتا ہے۔‬
‫اسی طرح وہ عناصر بھی نظر آتے ہیں جو ڈیلیریوم کے مریضوں میں نظر آتے ہیں یعنی‬
‫ذہنی الجھن اور غصہ‪ ،‬جو دماغی ورم کا نتیجہ ہوتے ہیں۔‬
‫محققین نے بتایا کہ وبا کے آغاز میں ہم ڈیلیریوم کی روک تھام کے پروٹوکول پر عمل نہیں‬
‫کرسکے تھے جیسا عموما ً کرتے ہیں‪ ،‬اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس نئی بیماری کے‬
‫بارے میں ہماری معلومات محدود تھی۔‬
‫محققین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ چالیس فیصد افراد کو اسپتال سے ڈسچارج‬
‫ہونے کے بعد ذہنی افعال میں پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے‪ ،‬اسی لیے انہیں نہگداشت‬
‫میں رہنے کی ضرورت پڑتی ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/corona-arthritis-poses-new-problem-to-healthy-‬‬
‫‪people-shocking-research/‬‬

‫ہر سال ‪ 70‬الکھ لوگ قبل از وقت کیوں مر جاتے ہیں؟‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪ 23 2021‬‬
‫تحقیقات | ‪80‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫جنیوا‪ :‬عالمی ادارۂ صحت نے فضائی ٓالودگی کو انسانی صحت کے لیے موسمی تبدیلی‬
‫سے بھی بڑا خطرہ قرار دے دیا۔‬
‫تفصیالت کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ فضائی ٓالودگی انسانی صحت کے‬
‫لیے سب سے بڑا خطرہ ہے‪ ،‬جس کی وجہ سے ساالنہ ‪ 70‬الکھ کے قریب لوگ قبل از‬
‫وقت مر جاتے ہیں۔‬
‫ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ فضائی ٓالودگی تمباکو نوشی اور غیر صحت مند‬
‫غذائیں کھانے سے زیادہ خطرناک بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔‬
‫ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی پہلے کے خیال سے بھی زیادہ خطرناک ہے‪،‬‬
‫کیوں کہ یہ اہم آلودگیوں جیسے نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی محفوظ سطح کو کم کر دیتا ہے۔‬
‫عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ فضائی ٓالودگی کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات‬
‫کرنے ہوں گے‪ ،‬ادارے نے اپنے ‪ 194‬رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ زہریلی گیسوں کے‬
‫اخراج میں کمی کریں اور موسمیاتی تبدیلیوں پر کارروائی کریں۔‬

‫یاد رہے کہ فضائی آلودگی دل اور فالج جیسی بیماریوں سے منسلک ہے‪ ،‬بچوں میں یہ‬
‫پھیپھڑوں کی نشوونما کو کم کر سکتا ہے اور بڑھتے ہوئے دمہ کے مرض کا سبب بن‬
‫سکتا ہے۔‬
‫ڈبلیو ایچ او کا یہ بھی کہنا ہے کہ فضائی ٓالودگی کے مضر اثرات موسمی تبدیلی کے منفی‬
‫اثرات کے برابر ہیں۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/air-pollution-7-million-premature-deaths/‬‬

‫تحقیقات | ‪81‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫جانئے‪ ،‬وہ پھل جو کینسر کے خالف دوا جیسا کام کرتے ہیں‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 23 2021‬‬

‫تحقیق سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں عام پائے جانے والی نارنجیوں‪ ،‬انگور اور گاجروں‬
‫میں کینسر سے لڑنے یا روکنے والے غیر معمولی اجزا پائے جاتے ہیں۔‬
‫حیرت انگیز امر یہ ہے کہ یہ اجزا ان دواؤں کے مرکبات سے بہت حد تک مماثلت رکھتے‬
‫ہیں جو ٓاج کینسر کے خالف استعمال ہورہی ہیں‪ ،‬عام الفاظ میں ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں‬
‫کہ پھل کینسر کے خالف دوا کی طرح کام کرتے ہیں۔‬
‫امپیریل کالج لندن کے شعبہ کینسر سے وابستہ ڈاکٹر کرل ویسلکوف کے مطابق ایک وقت‬
‫ٓائے گا جب ہم ایسی تحقیق کی بنا پر ہر شخص کے لیے ’ذاتی فوڈ پاسپورڈ‘ بنائیں گے تاکہ‬
‫سرطان کا خطرہ کم کیا جاسکے۔‬
‫اگرچہ دنیا بھر میں ہرسال کینسر کا شکار ہورہے ہیں لیکن امریکی کینسر سوسائٹی کے‬
‫طرز زندگی بدل‬
‫ِ‬ ‫مطابق اس سال مزید ‪ 15‬الکھ افراد اس کے شکنجے میں ٓائیں گے‪ ،‬تاہم‬
‫کر‪ 30‬سے ‪ 40‬فیصد تک کینسر کے حملوں کو روکا جاسکتا ہے۔ماہرین سبزیوں اور پھلوں‬
‫کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ کینسر ربا مرکبات کی اکثریت ان میں موجود ہے۔‬
‫امپیریل کالج کے ماہرین نے مزید تحقیق کے لیے پھلوں اور سبزیوں میں پائے جانے والے‬
‫‪ 7962‬مرکبات کا ایک ڈیٹا بیس بنایا اور اسے ایک جدید کمپیوٹر الگورتھم‪ Š‬میں داخل کیا۔‬
‫اس سے قبل الگورتھم کینسر کے خالف استعمال ہونے والے ‪ 199‬دواؤں کی شناخت کی‬
‫صالحیت رکھتا تھا۔‬

‫تحقیقات | ‪82‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫بعد ازاں الگورتھم نے خود بتایا کہ پہلے داخل کردہ آٹھ ہزار کے قریب مرکبات میں ‪110‬‬
‫ایسے ہیں جو کینسر سےلڑسکتے ہیں‪ ،‬اسی بنا پر ماہرین نے نارنجیوں‪ ،‬انگور اور گاجر‬

‫کو اس فہرست میں سب سے ٓاگے قراردیا‪ ،‬لیکن کینسر روکنے والےدوسرے مرکبات میں‬
‫سرفہرست ہیں۔‬
‫گوبھی‪ ،‬سبزچائے‪ ،‬دھنیا اور اجوائن ِ‬
‫نارنجی میں ایک ‘فلے وینوئڈ ڈائڈیمن’ بکثرت پایا جاتا ہے اور جنوبی ایشیا سمیت پاکستان‬
‫کی نارنجیوں میں یہ نعمت بکثرت پائی جاتی ہے‪ ،‬جبکہ دھنیے اور اجوائن میں بھی یہ‬
‫موجود ہوتا ہے‪ ،‬اس کے عالوہ ان میں ٹرپینوئڈز‪ ،‬ٹیننس اور کیٹے چن جیسے اجزا پائے‬
‫جاتے ہیں جو مخلتف اقسام کے کینسر کو روکنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ‬
‫وہ سرطانی پھوڑوں کو کم کرنے کی صالحیت بھی رکھتے ہی‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/fruits-that-act-as-a-medicine-against-cancer/‬‬

‫’شناختی کارڈ میں بلڈ گروپ کے کوائف بھی شامل کیے جائیں‘‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 23 2021‬‬

‫معروف ہیماٹالوجسٹ‪  ‬نے قومی شناختی کارڈ پر بلڈ گروپ اور تھیلسیمیا کا اسٹیٹس شامل‬
‫کرنے کا مطالبہ کردیا۔‬
‫تفصیالت کے مطابق معروف ہیماٹالوجسٹ ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری نے اے آر وائی نیوز‬
‫کے پروگرام ‘ باخبر سویرا’ میں شرکت کی اور بلڈ گروپس کی اہمیت وافادیت پر تفصیلی‬
‫روشنی ڈالی۔‬

‫تحقیقات | ‪83‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ڈاکٹر ثاقب نے کہا کہ خدا ناخواستہ کسی حادثے کی صورت میں اگر زخمی کا بلڈ گروپ‬
‫فوری معلوم ہوجائے تو منٹوں میں اس کے لئے متبادل خون کا انتظام کیا جاسکتا ہے ورنہ‬

‫ا‬
‫سکریننگ ٹیسٹ میں آدھا گھنٹہ لگ جاتا ہے جو کہ زخمی شخص کے لئے خطرناک‬
‫ہوسکتا ہے۔‬
‫معروف ہیماٹالوجسٹ نے بتایا کہ انٹرنیشنل الئف سیونگ گائیڈ الئنز کے مطابق کسی بھی‬
‫حادثے کا شکار افراد کے لئے حادثے کے بعد کا ایک گھنٹہ انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا‬
‫ہے‪ ،‬انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا کے توسط سے مطالبہ کیا کہ‬
‫ڈرائیونگ الئسنس کی طرح قومی شناختی کارڈ نمبر پر بلڈ گروپ اور تھیلیسمیا اسٹیٹس کا‬
‫خانہ شامل کیا جائے۔‬
‫معروف ہیماٹالوجسٹ ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری نے بتایا کہ ہمارے بلڈز بینک کو زیادہ تر‬
‫مشکالت ( آر ایچ ڈی نیگٹو) میں پیش آتی ہے‪ ،‬اسے عام زبان میں کسی بھی بلڈ گروپ کا‬
‫‪.‬نیگیٹو کہتے ہیں‬
‫انہوں نے بتایا کہ او نیگیٹو وہ بلڈ گروپ ہے جو کسی بھی گروپ شخص کو لگایا جاسکتا‬
‫ہے‪ ،‬مگر مشکل یہ ہے کہ او نیگیٹو کو صرف او نیگیٹو ہی لگایا جاسکتا ہے‪ ،‬پروگرام میں‬
‫گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری نے جو بلڈ گروپ نایاب ہیں ان کے لئے‬
‫ہمیں مختلف فورم پر گروپ بنانے چاہیئے اور لوگوں کو بھی اپنے بلڈ گروپ کا پتہ ہونا‬
‫چاہئے۔‬
‫پروگرام میں خون اور غذا کے تعلق پر گفتگو میں ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری نے کہا کہ‬
‫اس معاملے پر سنگین خدشات سامنے آرہے ہیں‪ ،‬ہمارے پاس بارہ سال کے ایسے بچے‬
‫عالج کے لئے آرہے ہیں جن میں ہیموگلوبن تین یا چار ہوتا ہے جو کہ خطرناک صورت‬
‫حال ہے‪ ،‬اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ہم نے اپنے بچوں کی غذا سے‬

‫تحقیقات | ‪84‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫گائے ‪ ،‬بکرے اور مکھن جیسی غذاؤں کو نکال دیا ہے‪ ،‬یہ مفروضہ قائم کردیا گیا ہے کہ‬
‫مکھن ‪ ،‬بکرے اور گائے کا گوشت تو ضعیف لوگوں کے لئے ہوتا ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/include-blood-group-data-in-id-card/‬‬

‫نیند کی کمی‪ ،‬صحت بخش کھانوں سے روکتی ہے‬


‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪23 2021‬‬

‫امریکی ماہرین موٹاپے کی ممکنہ وجہ جاننے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔‬
‫اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر کرسٹوفر ٹیلر اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے‬
‫کئی گئی تحقیق کے مطابق جو لوگ کم سوتے ہیں وہ الٹی سیدھی چیزیں کھانے کی عادت‬
‫میں مبتال ہو کر موٹاپے کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔‬
‫یہ دریافت اٹھارہ سے ساٹھ سال کے تقریبا ً بیس ہزار امریکیوں کی مجموعی صحت‪،‬‬
‫موٹاپے اور کھانے پینے کی عادات سے متعلق دس سالہ سروے میں جمع کردہ اعداد و‬
‫شمار کا تجزیہ کرنے کے بعد ہوئی ہے۔‬
‫البتہ یہ پہلی تحقیق ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ معمول سے کم نیند کس طرح موٹاپے کا‬
‫باعث بنتی ہے؟‬
‫پروفیسر کرسٹوفر ٹیلر اور ان کے ساتھیوں کی اس تحقیق پتا چلتا ہے کہ معمول سے کم‬
‫وقت سونے والے اکثر لوگ جب رات کو دیر تک جاگتے ہیں تو اسی دوران وہ کچھ نہ‬
‫کچھ کھانے کی شدید ضرورت محسوس کرتے ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪85‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫یہی ضرورت پوری کرنے کےلیے وہ چپس‪ ،‬برگر‪ ،‬بروسٹ اور ایسی دوسری چیزیں‬
‫کھاتے ہیں جن کا شمار ’’جنک فوڈ‘‘ میں ہوتا ہے‪ ،‬رات گئے ایسی چیزیں کھانے کے بعد‬
‫وہ جسمانی سرگرمی (مثالً چہل قدمی) بھی نہیں کرتے۔ نتیجتا ً ان غذاؤں میں شامل چکنائی‪،‬‬
‫شکر‪ ،‬کیفین اور کاربوہائیڈریٹس زیادہ مقدار میں ان کے جسموں میں جمع ہوتے رہتے ہیں۔‬
‫اگر یہ سلسلہ لمبے عرصے تک جاری رہے تو وہ افراد تیزی سے موٹے بھی ہوجاتے ہیں۔‬
‫پروفیسر ٹیلر کے مطابق اس کی ایک اور ممکنہ وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ رات کو دیر‬
‫تک جاگنے کی کوشش میں ہم ان چیزوں کا زیادہ استعمال کرتے ہیں جو کم وقت میں تیار‬
‫ہوجائیں اور جنہیں کھانے یا پینے پر ہم میں جلد ہی زیادہ توانائی ٓاجائے۔‬
‫پروفیسر ٹیلر نے نتیجہ اخذ کیا کہ اس سے وقتی طور پر تو کچھ فائدہ ہوتا ہے لیکن لمبے‬
‫عرصے میں یہی عادت ہمارا وزن بے ہنگم انداز سے بڑھنے کا باعث بن جاتی ہے۔‬
‫اس تحقیق کی تفصیالت ’’جرنل ٓاف دی اکیڈمی ٓاف نیوٹریشن اینڈ ڈائٹیٹکس‘‘ کے تازہ‬
‫شمارے میں ٓان الئن شائع ہوئی ہیں‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/lack-of-sleep-prevents-healthy-eating/‬‬

‫کورونا اور ڈینگی کی ملتی جلتی عالمات‪ ،‬فرق کیسے تالش کریں؟‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 24 2021‬‬

‫ملک میں کورونا کی چوتھی لہر چل رہی ہے ایسے میں ڈینگی وائرس کے کیسز میں بھی‬
‫اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔‬
‫طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ دونوں وائرسز کی عالمات ملتی جلتی ہیں جس کے باعث یہ‬
‫جاننا مشکل ہوجاتا ہے کہ مریض کورونا کا شکار ہوا ہے یا ڈینگی‪ ،‬تاہم چند واضح نشانیاں‬
‫ایسی ہیں جن کی بنیاد پر فرق تالش کیا جاسکتا ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪86‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ڈاکٹرز یہ بھی کہتے ہیں کہ انسان بہ یک وقت ڈینگی اور کووڈ ‪ 19‬کا بھی شکار ہوسکتے‬
‫ہیں‪ ،‬بیماری کی معولی شدت رکھنے والے کئی مریض گھر میں ہی دونوں وائرسز کو‬
‫شکست دے دیتے ہیں‪ ،‬مگر ان دونوں کی شدت زیادہ ہونے پر موت کا خطرہ بھی ہوتا ہے‪،‬‬
‫لہذا احتیاط اور عالج بہت ضروری ہے۔‬
‫دونوں بیماری کی ایک جیسی عالمات میں بخار‪ ،‬ٹھنڈ لگنا‪ ،‬کھانسی‪ ،‬گلے میں تکلیف‪ ،‬جسم‬
‫میں تکلیف اور شدید کمزوری کا احساس شامل ہیں جس کی وجہ سے یہ جاننا مشکل ہوجاتا‬
‫ہے کہ مریض کو کونسا مرض الحق ہے۔‬
‫تاہم کچھ عالمات ایسی ہیں جو دونوں بیماریوں میں مختلف ہوتی ہیں جیسے سانس لینے‬
‫میں مشکالت‪ ،‬سینے میں تکلیف اور سانس کے مسائل کا سامنا ہو تو یہ نشانیاں‬
‫کوروناوائرس کی ہوسکتی ہیں کیوں کہ ڈینگی میں یہ عالمات نہیں پائی جاتیں۔ اسی طرح‬
‫سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی کا سامنا بھی صرف کووڈ ‪ 19‬کے‬
‫مریضوں کو ہوتا ہے۔‬
‫جبکہ کمزور‪ ،‬سردرد‪ ،‬ملتی اور ہیضہ کی عالمات زیادہ تر ڈینگی میں ہوتی ہیں۔ خیال‬
‫رہے ڈینگی متعدی مرض نہیں ہے‪ ،‬لیکن کورونا ہے‪ ،‬اگر ایک خاندان کے افراد ملتی‬
‫جلتی عالمات محسوس کررہے ہیں تو ممکن ہے کورونا ہو۔ مذکورہ تمام عالمات کی‬
‫صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔‬
‫ڈینگی کی شدت ہونے کی صورت میں پیٹ میں تکلیف‪ ،‬مسلسلے‪ ،‬تھکاوٹ‪ ،‬جگر بڑھ جانا‬
‫اور سیال کا جتماع جیسی عالمات ظاہر ہوتی ہیں۔ جبکہ بیماری کی معمولی اثرات کی‬
‫نشانیاں بخار‪ ،‬سردرد آنکھوں میں تکلیف کے ساتھ‪ ،‬عصبی درد‪ ،‬متلی‪ ،‬قے‪ ،‬جلد پر دانے‬
‫اور خون میں سفید خلیات کی کمی ہیں۔‬
‫کورناوائرس کے شکار ہونے پر زیادہ تر بخار یا ٹھنڈ لگنا‪ ،‬کھانسی‪ ،‬سانس لینے میں‬
‫مشکالت‪ ،‬تھکاوٹ‪ ،‬مسلز یا جسم میں درد‪ ،‬سردرد‪ ،‬سونگھنے یا چکھنے کی حسوں سے‬
‫محرومی‪ ،‬ناک بند ہونا یا بہنا‪ ،‬قے یا متلی اور ہیضہ جیسے مسائل نموار ہوتے ہیں‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/similar-symptoms-of-corona-and-dengue-how-‬‬
‫‪to-find-the-difference/‬‬

‫تحقیق‪ :‬کورونا مریضوں میں مدافعتی نظام خود ہی خطرہ بن گیا‪،‬‬


‫ہوشربا انکشافات‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 24 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪87‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫انسانی جسم میں مدافعتی نظام(امیونٹی سسٹم) بیماریوں کے خالف دفاعی ہتھیار کا کام‬
‫کرتا ہے لیکن امریکا میں ہونے والی تحقیق میں کورونا مریض اور ان کی قوت مدافعت‬
‫سے متعلق حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔‬
‫امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی‪ ‬تحقیق‪ ‬کے مطابق کووڈ ‪ 19‬کے چند مریضوں کا‬
‫مدافعتی نظام غلطی سے ان کے اپنے جسم پر ہی حملہ آور ہوجاتا ہے‪ ،‬اس عمل آٹو‬
‫امیونٹی (خود مدافعتی) کے نام سے مشہور ہے‪ ،‬آٹو امیونٹی مریض کے کئی اعضا کو‬
‫نقصان پہنچانے کی بھی صالحیت رکھتے ہیں۔‬

‫ماہ‬
‫رین کا کہنا ہے کہ کئی مرتبہ بیماریوں سے حفاظت کرنے واال مدافعتی نظام ایسی آٹو‬
‫اینٹی باڈیز بنا دیتا ہے جو غلطی سے جسم کے صحت مند خلیات پر حملہ آور ہوجاتی ہیں۔‬
‫محققین نے بتایا کہ ایسا کورونا کے سنگین کیسز میں سامنے آیا ہے‪ ،‬خود مدافعتی صحت‬
‫مند ٹشوز پر حملہ آور ہوکر انفلیمٹیری امراض کا باعث بن سکتی ہیں۔ یہ نتائج کورونا کے‬
‫‪ 147‬مریضوں پر ہونے والے مشاہدے سے سامنے آئے‪ ،‬خون کے نمونوں سے پتا چال کہ‬
‫‪ 50‬فیصد مریضوں میں آٹو اینٹی باڈیز ہیں۔‬
‫جبکہ ‪ 41‬صحت مند افراد کے گروپ میں یہ شرح ‪ 15‬فیصد سے بھی کم تھی‪ ،‬اسپتال میں‬
‫داخلے کے وقت مریضوں میں یہ آٹو اینٹی باڈیز موجود نہیں تھیں مگر ایک ہفتے کے اندر‬
‫‪ 20‬فیصد مریضوں میں ایسی نئی اینٹی باڈیز تشکیل پا گئیں جو اپنے ٹشوز پر حملہ آور‬
‫ہوگئیں‪ ،‬یہ پیچیدہ مسئلہ زندگی بھر ساتھ رہ سکتا ہے۔‬
‫اس حوالے سے طبی ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ اگر آپ کو بیماری کی سنگین شدت کا‬
‫سامنا ہوتا ہے تو آٹو امیون امراض کی صورت میں زندگی بھر مشکالت کا سامنا ہوسکتا‬
‫ہے۔‬
‫تحقیق میں شامل افراد نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ ابھی مصدقہ طور پر کچھ کہنا‬
‫ممکن نہیں مگر کسی آٹو امیون بیماری کا خطرہ موجود ہے جس کی تصدیق کے لیے مزید‬

‫تحقیقات | ‪88‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کام کرنا ہوگا۔ یہ تحقیق طبی جریدے نیچر کمیونیکیشن‪ Š‬میں شایع ہوئی ہے۔ اس سے قبل‬
‫برطانیہ میں ہوئی ایک تحقیق میں بھی ملتے جلتے نتائج آئے تھے۔‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/severe-covid-19-may-trigger-autoimmune-‬‬
‫‪conditions-new-variants-cause-more-virus-in-the-air/‬‬

‫روزانہ اخروٹ کھانے کے فائدے آپ کو ضرور پسند آئیں گے‬

‫ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪23 2021‬‬

‫—‬
‫خشک میوے میں شمار کیا جانے واال اخروٹ ہمیشہ سے طبی لحاظ سے فائدہ مند قرار دیا‬
‫جاتا ہے۔اخروٹ میں ایسے پروٹینز‪ ،‬وٹامنز‪ ،‬مرلز اور فیٹس ہوتے ہیں جو جسم میں‬
‫کولیسٹرول لیول کو کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں جس سے دل کے دورے کا‬
‫خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔‬
‫حالیہ دہائیوں میں اس گری کے حوالے سے ماہرین کی دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے اور‬
‫امریکا تو ہر سال ایک کانفرنس کا انعقاد بھی ہوتا ہے۔‬
‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی تحقیقات | ‪89‬‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اب تک طبی سائنس اخروٹ کے جو فوائد ثابت کرچکی ہے وہ درج ذیل ہے۔‬
‫اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور‬
‫کسی اور گری کے مقابلے میں اخروٹ کھانے سے جسم میں اینٹی آکسائیڈنٹس سرگرمیاں‬
‫سب سے زیادہ ہوتی ہے۔‬
‫وٹامن ای‪ ،‬میالٹونین اور نباتاتی مرکبات پولی فینولز اس گری کو اینٹی آکسائیڈنٹس سے‬
‫بھرپور بناتے ہیں۔‬
‫صحت مند بالغ افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں ثابت ہوا کہ اخروٹ سے بھرپور غذا کا‬
‫استعمال کھانے کے بعد نقصان دہ کولیسٹرول ایل ڈی ایل سے بننے والے تکسیدی تناؤ سے‬
‫تحفظ فراہم کرتا ہے۔‬
‫یہ بہت مفید ہوتا ہے کیونکہ ایل ڈی ایل کولیسٹرول شریانوں میں جمع ہونے لگتا ہے اور‬
‫ایتھیروسلی روسس (دل کی ایک بیماری) کا خطرہ بڑھتا ہے۔‬
‫اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے حصول کا بہترین ذریعہ‬
‫کسی گری کے مقابلے میں اخروٹ میں اومیگا تھری کی مقدار سب سے زیادہ ہوتی ہے‪،‬‬
‫ایک اونس یا ‪ 28‬گرام اخروٹ کھانے سے ڈھائی گرام اومیگا تھری فیٹی ایسڈز جسم کا‬
‫حصہ بنتے ہیں۔‬
‫اومیگا تھری کے حصول کے نباتاتی ذریعے کو ایلفا الئنولینک ایسڈ (اے ایل اے) کہا جاتا‬
‫ہے اور مردوں کو روزانہ ‪ 1.6‬اور خواتین کو ‪ 1.1‬گرام اے ایل اے جزوبدن بنانے کا‬
‫مشورہ کیا جاتا ہے۔‬
‫دن میں کچھ مقدار میں اخروٹ کھانے سے یہ ضرورت پوری کی جاسکتی ہے۔‬
‫ورم میں کمی‬
‫ورم متعدد امراض بشمول امراض قلب‪ ،‬ذیابیطس ٹائپ ‪ ،2‬الزائمر امراض اور کینسر کی‬
‫وجہ بنتا ہے اور اس سے تکسیدی تناؤ بھی بڑھتا ہے۔‬
‫اخروٹ میں موجود پولی فینولز اس تکسیدی تناؤ اور ورم سے لڑنے میں مدد کرتے ہیں۔‬
‫اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ‪ ellagitannins‬پولی فینولز کا ایک ذیلی گروپ‬
‫کو یورولیتھینز نامی مرکبات میں تبدیل ‪ ellagitannins‬معدے میں موجود فائدہ مند بیکٹریا‬
‫کردیتا ہے جسے ورم سے تحفظ فراہم کرنے سے منسلک کیا جاتا ہے۔‬
‫اے ایل اے اومیگا تھری فیٹی ایسڈز‪ ،‬میگنیشم اور امینو ایسڈ بھی ورم میں کمی النے میں‬
‫مددگار ثابت ہوتے ہیں۔‬
‫نظام ہاضمہ صحت مند بنائے‬
‫تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر معدے میں صحت بہتر بنانے والے‬
‫بیکٹریا اور دیگر جرثوموں کی تعداد زیادہ ہو تو نظام ہاضمہ اور مجموعی صحت بہتر‬
‫ہوتی ہے۔‬
‫اس کے مقابلے میں نصان دہ بیکٹریا اور جرثوموں کی زیادہ تعداد ورم اور معدے کے‬
‫امراض کا باعث بنتی ہے‪ ،‬موٹاپے‪ ،‬امراض قلب اور کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪90‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫لوگوں کا غذائی انتخاب ان جرثوموں کے اجتماع پر اثرانداز ہوتا ہے‪ ،‬اخروٹ کھانے کی‬
‫عادت صحت مند بیکٹریا کی تعداد بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔‬
‫صحت مند افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ روزانہ ڈیڑھ ‪194‬‬
‫اونس یا ‪ 4‬گرام اخروٹ ‪ 8‬ہفتے کھانے سے صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریا کی تعداد بڑھ‬
‫جاتی ہے۔‬
‫مختلف اقسام کے کینسر سے ممکنہ تحفظ‬
‫جانوروں اور انسانوں پر ہونے والی مشاہداتی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے‬
‫کہ اخروٹ کھانے کی عادت کینسر کی مخصوص اقسام بشمول بریسٹ‪ ،‬مثانے اور دیگر کا‬
‫خطرہ کم کرسکتی ہے۔‬
‫سے بھرپور ‪ ellagitannins‬جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ اخروٹ پولی فینولز کی قسم‬
‫میں بدل دیتے ‪ urolithins‬ہوتے ہیں جن کو معدے میں موجود بیکٹریا مخصوص مرکبات‬
‫ہیں۔‬
‫کینسر ‪ colorectal‬ورم کش کش خصوصیات والے مرکبات ہیں جس سے ‪urolithins‬‬
‫سے تحفظ مل سکتا ہے جبکہ دیگر اقسام کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔‬
‫کی ہارمون جیسی خصوصیات جسم میں ہارمون ریسیپٹر کو بالک کرتے ہیں‪urolithins ،‬‬
‫جس سے بھی ہارمون سے متعلق کینسر بشمول بریسٹ اور مثانے کے کینسر کا خطرہ کم‬
‫ہوتا ہے۔‬
‫اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ ان نتائج کی تصدیق کی جاسکے۔‬
‫جسمانی وزن کنٹرول کرنے میں معاون‬
‫اخروٹ میں کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے مگر تحقیقی رپورٹس‪ Š‬میں عندیہ مال ہے کہ‬
‫اس گری کو کھانے سے بے وقت کھانے کی عادت کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔‬
‫ایک تحقیق میں ‪ 48‬گرام اخروٹ پر مشتمل ایک مشروب کو ‪ 5‬دن تک روزانہ استعمال‬
‫کرایا گیا تو رضاکاروں کی کھانے کی خواہش اور بھوک کم ہوگئی۔‬
‫تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ اس مشروب کے استعمال سے دماغ کا وہ حصہ‬
‫متحرک ہوگیا جو جسمانی وزن بڑھانے والی غذاؤں کی خواہش کے خالف مزاحمت کرتا‬
‫ہے۔‬
‫ویسے تو اس حوالے سے زیادہ بڑی تحقیق کی ضرورت‪ Š‬ہے مگر کچھ مقدار میں اس گری‬
‫کو کھانے میں نقصان نہیں۔‬
‫ذیابیطس ٹائپ ٹو کو کنٹرول اور اس کا خطرہ کم کرنے میں مددگار‬
‫مشاہداتی تحقیقی رپورٹس سے عندیہ مال ہ کہ اخروٹ کھانے سے ذیابیطس ٹائپ ‪ 2‬کا‬
‫خطرہ کم ہوتا ہے جس کی وجہ جسمانی وزن کو کنٹرول کرنا ہے۔‬
‫اضافی جسمانی وزن سے ہائی بلڈ شوگر اور ذیابیطس کا خطرہ بڑھتا ہے۔‬
‫مگر بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے جسمانی وزن میں کمی سے ہٹ کر بھی یہ گری‬
‫مددگار ثابت ہوتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪91‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ذیابیطس کے ‪ 100‬مریضوں پر ہونے والی ایک کنٹرول تحقیق میں ان افراد کو ‪ 3‬ماہ تک‬
‫روزانہ ایک کھانے کا چمچ کولڈ پریسڈ اخروٹ کا تیل استعمال کرایا گیا‪ ،‬جبکہ ان کی‬
‫معمول کی ذیابیطس کی ادویات اور متوازن غذا کا استعمال جاری رکھا گیا۔‬
‫ماہ بعد ان افراد کے خالی پیٹ بلڈ شوگر کی سطح میں ‪ 8‬فیصد کممی آئی۔ ‪3‬‬
‫اخروٹ کا تیل استعمال کرنے والے افراد کے ہیموگلوبن اے ‪ 1‬سی کی سطح میں ‪ 8‬فیصد‬
‫کمی آئی۔‬
‫بلڈ پریشر کی سطح میں کمی‬
‫ہائی بلڈ پریشر امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھانے والے بڑے عناصر میں سے ایک‬
‫ہے۔‬
‫کچھ تحقیقی رپورٹس سے عندیہ مال ہے کہ اخروٹ کھانے سے بلڈ پریشر کی سطح میں‬
‫کمی النے میں مدد ملتی ہے۔‬
‫ایک تحقیق میں امراض قلب کے خطرے سے دوچار ساڑھے ‪ 7‬ہزار افراد کو شام کیا گیا‬
‫تھا جن کو پھلوں‪ ،‬سبزیوں‪ ،‬مچھلی اور زیتون کے تیل پر مشتمل غذا کے ساتھ روزانہ‬
‫مختلف گریوں (‪ )28‬کا استعمال کرایا گیا جن میں ‪ 14‬گرام اخروٹ شامل تھے۔‬
‫محققین نے دریافت کیا کہ دل کی صحت کے لیے مفید غذا کے ساتھ گریوں کے استعمال‬
‫سے ہائی بلڈ پریشر کی سطح میں معمولی بہتری آجاتی ہے‪ ،‬مگر یہ معمولی کمی بھی‬
‫امراض قلب سے موت کا خطرہ کم کرتی ہے۔‬
‫صحت مند بڑھاپا‬
‫عمر میں اضافے کے ساتھ صحت مند جسمانی افعال کو برقرار رکھنا ضرورت ہوتا ہے‬
‫اور صحت بخش غذائی عادات سے اس میں مدد مل سکتی ہے۔‬
‫ہزار معمر خواتین پر ‪ 18‬سال تک جاری رہنے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ‪50‬‬
‫صحت بخش غذاؤں سے جسمانی افعال کی تنزلی کا خطرہ ‪ 13‬فیصد تک کم کیا جاسکتا‬
‫ہے۔‬
‫اخروٹ ان غذاؤں میں شامل ہے جن کو صحت بخش غذا کا حصہ مانا جاتا ہے۔‬
‫اخروٹ میں ایسے وٹامنز‪ ،‬منرلز‪ ،‬فائبر‪ ،‬فیٹس اور نباتاتی مرکبات سے جسمانی افعال کو‬
‫ٹھیک رکھنے میں مدد ملتی ہے۔‬
‫دماغ کے لیے بہترین‬
‫اخروٹ کو ویسے ہی دماغ کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے اور تحقیقی رپورٹس‪ Š‬میں یہ ثابت‬
‫بھی ہوا ہے۔‬
‫جانوروں اور ٹیسٹ ٹیوب تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ اخروٹ میں موجود‬
‫غذائی اجزا دماغی ورم اور تکسیدی تناؤ میں کمی التے ہیں۔‬
‫معمر افراد پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں اخروٹ کھانے کی عادت کو بہتر دماغی‬
‫افعال سے منسلک کیا گیا۔‬
‫نتائج تو حوصلہ افزا ہیں مگر اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔‬
‫مردوں کی تولیدی صحت کے لیے معاون‬
‫تحقیقات | ‪92‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫جنک فوڈ کا زیادہ استعمال مردوں میں اسپرم افعال کو متاثر کرنے سے منسلک کیا جاتا‬
‫ہے‪ ،‬مگر اکروٹ کھانے سے اسپرم کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔‬
‫مغربی غذاؤں کے عادی ‪ 117‬صحت مند جوان مردوں پر ہونے والی ایک تحقیق میں انہیں‬
‫روزانہ ‪ 75‬گرام اخروٹ کا استعمال کرایا گیا جس سے اسپرم افعال میں بہتری آئی۔‬
‫اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاہم اخروٹ کھانا مردوں کو اس حوالے سے‬
‫فائدہ پہنچا سکتا ہے۔‬
‫خون میں چکنائی کی سطح بہتر کرے‬
‫خون میں نقصان دہ ایل ڈی ایل کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسرائیڈز کی سطح میں اضافے‬
‫سے امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔‬
‫اخروٹ کھانا عادت بنانے سے کولیسٹرول کی سطح میں کمی آتی ہے۔‬
‫صحت مند افراد کو ‪ 8‬ہفتوں تک روزانہ ‪ 43‬گرام اخروٹ کا استعمال کرایا گیا تو ‪194‬‬
‫مجموعی کولیسٹرول کی سطح میں ‪ 5‬فیصد‪ ،‬ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح میں ‪ 5‬فیصد‬
‫اور ٹرائی گلیسرائیڈز کی سطح میں ‪ 5‬فیصد کمی آئی‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169141/‬‬

‫کووڈ سے زیادہ بیمار ہونے والے مریضوں کو درپیش ایک اور مسئلے‬
‫کا انکشاف‬

‫ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪23 2021‬‬
‫— یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی‬

‫تحقیقات | ‪93‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫کووڈ ‪ 19‬کے کچھ مریضوں کا مدافعتی نظام غلطی سے ان کے اپنے جسم پر ہی حملہ آور‬
‫ہوجاتا ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ اس عمل کو آٹو‬
‫امیونٹی (خود مدافعتی) کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس سے متعدد اعضا کو نقصان پہنچ‬
‫سکتا ہے۔اگرچہ اینٹی باڈیز بیماریوں سے تحفظ کے لیے اہم دفاعی ہتھیار کا کام کرتی ہیں‬
‫مگر کئی بار مدافعتی نظام ایسی آٹو اینٹی باڈیز بنادیتا ہے جو غلطی سے جسم کے صحت‬
‫مند خلیات پر حملہ آور ہوجاتی ہیں۔‬
‫اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ ‪ 19‬کی سنگین شدت مدافعتی نظام کو‬
‫آٹو اینٹی باڈیز بنانے پر مجبور کردیتی ہے جو صحت مند ٹشوز پر حملہ آور ہوجاتی ہیں‬
‫اور انفلیمٹیری امراض کا باعث بن جاتی ہیں۔‬
‫کووڈ ‪ 19‬کے ‪ 147‬مریضوں پر ہونے والی تحقیق میں خون کے نمونوں کی جانچ پڑتال‬
‫کی گئی۔‬
‫تحقیق میں ‪ 50‬فیصد مریضوں میں آٹو اینٹی باڈیز کو خون کے نمونوں میں دریافت کیا گیا‬
‫جبکہ ‪ 41‬صحت مند افراد کے گروپ میں یہ شرح ‪ 15‬فیصد سے بھی کم تھی۔‬
‫کووڈ ‪ 19‬کے ‪ 48‬مریضوں کے خون کے نمونے ہسپتال کے داخلے کے دن کے ساتھ ساتھ‬
‫مختلف دنوں میں جمع کیے گئے۔‬
‫اس سے محققین کو آٹو اینٹی باڈیز بننے کے عمل کو ٹریک کرنے کا موقع مال۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ ہسپتال میں داخلے کے وقت مریضوں میں یہ آٹو اینٹی باڈیز موجود نہیں‬
‫تھیں مگر ایک ہفتے کے اندر ‪ 20‬فیصد مریضوں میں ایسی نئی اینٹی باڈیز تشکیل پا گئیں‬
‫جو اپنے ٹشوز پر حملہ آور ہوگئیں۔‬

‫تحقیقات | ‪94‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫انہوں نے لوگوں پر کووڈ ‪ 19‬سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کرانے پر زور دیتے ہوئے‬
‫کہا کہ آپ کو پہلے سے علم نہیں ہوتا کہ کووڈ سے بیمار ہونے پر بیماری کی شدت‬
‫معمولی ہوگی یا نہیں۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کو بیماری کی سنگین شدت کا سامنا ہوتا ہے تو آٹو امیون امراض‬
‫کی صورت میں زندگی بھر مشکالت کا سامنا ہوسکتا ہے۔‬
‫انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ابھی زیادہ طویل عرصے تک مریضوں پر تحقیق نہیں کی‬
‫جس سے علم ہوسکے کہ آٹو اینٹی باڈیز بیماری کے ایک یا ‪ 2‬سال بعد بھی موجود ہوتی‬
‫ہیں یا نہیں۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ ابھی مصدقہ طور پر کچھ کہنا ممکن نہیں مگر کسی آٹو امیون بیماری کا‬
‫خطرہ موجود ہے جس کی تصدیق کے لیے مزید کام کرنا ہوگا۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیچر کمیونیکشن میں شائع ہوئے۔‬
‫اس سے قبل جوالئی میں برطانیہ کے امپرئیل کالج لندن نے النگ کووڈ کے مریضوں میں‬
‫اینٹی باڈیز کے ایسے مخصوص پیٹرن کو دریافت کیا تھا جو دیگر مریضوں یا صحت مند‬
‫افراد میں نظر نہیں آتا۔‬
‫محققین نے اسے آٹو اینٹی باڈیز کا نام دیا گیا ہے جو امراض سے لڑنے کی بجائے جسم‬
‫کے صحت مند ٹشوز پر حملہ آور ہوتی ہیں اور بیماری کا سلسلہ برقرار رہتا ہے۔‬
‫النگ کووڈ کے مریضوں کو شدید تھکاوٹ‪ ،‬سانس لینے میں مشکالت‪ ،‬مسلز میں تکلیف‬
‫اور سردرد سمیت متعدد عالمات کا سامنا مہینوں تک ہوسکتا ہے۔‬
‫محققین نے کہا کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ مستقبل قریب میں النگ کووڈ کے روزانہ کیسز‬
‫کی تعداد کتنی ہوسکتی ہے مگر یہ جوان افراد کے لیے تباہ کن ہے‪ ،‬جن کی زندگیوں کو‬
‫بہت زیادہ نقصان پہنچ سکتا ہے‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169146/‬‬

‫کووڈ ‪ 19‬سے بچاؤ کیلئے حاملہ خواتین کی ویکسینیشن کا ایک اور فائدہ‬
‫سامنے آگیا‬

‫ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪23 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪95‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫— یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی‬


‫حمل کے دوران کووڈ ‪ 19‬سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کرانے والی خواتین اس طریقے‬
‫سے اپنے نومولود بچوں کو بھی بیماری سے تحفظ فراہم کرسکتی ہیں۔‬
‫یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ نیویارک یونیورسٹی‬
‫گروسمین اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فائزر‪/‬بائیو این ٹیک اور‬
‫موڈرنا ویکسینز استعمال کرنے والی حاملہ خواتین اپنے بچوں میں بھی بیماری سے بچانے‬
‫واللی اینٹی باڈیز کو منتقل کرتی ہیں۔‬
‫تحقیق کے مطابق پیدائش کے موقع پر ‪ 36‬نومولود بچوں (‪ 100‬فیصد) میں بیماری سے‬
‫تحفظ فراہم کرنے وای اینٹی باڈیز ویکسینیشن کرانے والی ماؤں سے منتقل ہوئیں۔‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ حمل کے دوسری یا تیسری سہ ماہی کے دوران ویکسینیشن کرانے‬
‫والی خواتین کے خون میں اینٹی باڈیز کی بلند ترین شرح کو دریافت کیا گیا‪ ،‬جس سے‬
‫بچوں کو زندگی کے اولین مہینوں میں کووڈ ‪ 19‬سے تحفظ مال۔‬
‫محققین نے بتایا کہ تحقیقی رپورٹس میں دوران حمل مسلسل ویکسینز کی اہمیت ظاہر‬
‫ہورہی ہے جس سے بیک وقت ‪ 2‬زندگیوں کو کووڈ ‪ 19‬کی سگین شدت سے تحفظ فراہم کیا‬
‫جاسکتا ہے۔‬
‫انہوں نے مزید بتایا کہ اگر بچوں کی پیدائش اینٹی باڈیز کے ساتھ ہو تو اس سے زندگی‬
‫کے ان ایام میں انہیں تحفظ ملتا ہے جب وہ سب سے زیادہ کمزور ہوتے ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪96‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تحقیق میں قدرتی بیماری سے بننے والی اینٹی باڈیز کو ویکسین سے پیدا ہونے والی اینٹی‬
‫باڈیز سے الگ کرکے شناخت کرنے میں بھی کامیابی حاصل کی گئی اور معلوم ہوا کہ‬
‫بیماری سے بننے والی اینٹی باڈیز بہت زیادہ تحفظ فراہم نہیں کرتیں۔‬
‫محققین نے کہا کہ اگرچہ تحقیق میں شامل رضاکاروں کی تعداد بہت کم تھی مگر‬
‫ویکسینیشن کرانے والی ماؤں کے نومولود بچوں اینٹی باڈیز کی سطح حوصلہ افزا تھی۔‬
‫اسی تحقیقی ٹیم نے ماضی میں ایسے ٹھوس شواہد دریافت کیے تھے جن کے مطابق دوران‬
‫حمل ایم آر این اے ویکسینز ثابت ہوتی ہیں۔‬
‫اگست کو جریدے امریکن جرنل آف اوبیسٹرک اینڈ گائنالوجی میٹرنل فیٹ میڈیسین میں ‪16‬‬
‫شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسینز کے استعمال سے حمل ‪ ،‬بچے کی پیدائش کے‬
‫دوران پیچیدگیوں کا خطرہ نہیں بڑھتا۔‬
‫یہ بات پہلے ہی ثابت ہوچکی ہے کہ حاملہ خواتین میں کووڈ ‪ 19‬کے نتیجے میں بیماری‬
‫کی سنگین شدت کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫محققین کا کہنا تھا کہ نئی تحقیق سے ان وجوہات کی فہرست میں اضافہ ہوا جن سے ثابت‬
‫ہوتا ہے کہ دوران حمل ویکسینیشن کرانا کیوں ضروری ہے اس سے نہ صرف خواتین‬
‫بلکہ ان کے نومولود بچوں کو بھی تحفظ ملتا ہے۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے امریکن جرنل آف اوبیسٹرک اینڈ گائنالوجی میٹرنل فیٹ‬
‫میڈیسین میں شائع ہوئے‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169121/‬‬

‫روزانہ ‪ 4‬اخروٹ کھانے کے بے شمار فوائد‬


‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪25 2021‬‬

‫خشک میوے میں شمار کیا جانے واال اخروٹ‬


‫ہمیشہ سے طبی لحاظ سے فائدہ مند قرار دیا‬
‫جاتا ہے اور اسے موٹاپے سے بچاؤ کے لیے‬
‫بھی بہترین سمجھا جاتا ہے۔‬
‫اخروٹ میں ایسے پروٹینز‪ ،‬وٹامنز‪ ،‬مرلز اور‬
‫فیٹس ہوتے ہیں جو جسم میں کولیسٹرول لیول کو‬
‫کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں جس سے‬
‫دل کے دورے کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪97‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اخروٹ میں ایسے پروٹینز‪ ،‬وٹامنز‪ ،‬مرلز اور فیٹس ہوتے ہیں جو جسم میں کولیسٹرول‬
‫لیول کو کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں جس سے دل کے دورے کا خطرہ بھی کم‬
‫ہوجاتا ہے۔‬
‫اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور‬
‫کسی اور گری کے مقابلے میں اخروٹ کھانے سے جسم میں اینٹی آکسائیڈنٹس سرگرمیاں‬
‫سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ وٹامن ای‪ ،‬میالٹونین اور نباتاتی مرکبات پولی فینولز اس گری کو‬
‫اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور بناتے ہیں۔‬
‫صحت مند بالغ افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں ثابت ہوا کہ اخروٹ سے بھرپور غذا کا‬
‫استعمال کھانے کے بعد نقصان دہ کولیسٹرول ایل ڈی ایل سے بننے والے تکسیدی تناؤ سے‬
‫تحفظ فراہم کرتا ہے۔‬
‫یہ بہت مفید ہوتا ہے کیونکہ ایل ڈی ایل کولیسٹرول شریانوں میں جمع ہونے لگتا ہے اور‬
‫ایتھیروسلی روسس (دل کی ایک بیماری) کا خطرہ بڑھتا ہے۔ ایک تحقیق سے ثابت ہوا ہے‬
‫کہ ہفتے میں کم از کم ‪ 4‬یا ‪ 5‬اخروٹ کھانے والے شوگر کی ٹائپ ٹو کے خطرات سے‬
‫کافی حد تک محفوظ رہتے ہیں۔ٓ‬
‫آپ جانتے ہیں کہ اس کی شکل انسانی دماغ سے بھی ملتی ہے اور یہ دماغ کے لئے بھی‬
‫مفید ہوتا ہے۔ دوران حمل اس کا استعمال حاملہ کے بلڈ پریشر کو نارمل سطح پر رکھتا ہے‬
‫اور اس کے عالوہ پیدا ہونے والے بچے کی آنکھوں اور دماغ کے لئے مفید ہے کیونکہ‬
‫اس میں موجود وٹامنز اور میگا‪3‬فیٹی ایسڈ ہوتے ہیں۔‬
‫مغز اخروٹ دمہ‪ ،‬کھانسی اور گلے کی خراش میں بہت مفید ہوتا ہے۔ سردیوں میں کیونکہ‬
‫جوڑوں کے دردوں میں اکثر تکلیف ہو جاتی ہے‪ ،‬دردوں کے لئے اس کے تیل کی مالش‬
‫کریں درد رفع ہو جائیں گے۔‬
‫جن خواتین یا بچوں کو سر میں جوئیں پڑنے کی شکایت ہو وہ اس کو سر میں لگائیں‬
‫جووؤں کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اس کے عالوہ فالج‪،‬داد‪،‬اور تشنج میں اس کا استعمال مفید‬
‫رہتا ہے۔ اگر چھوٹے بچوں کو چمونوں کی شکائت ہو تو شام کے وقت ایک سے دو‬
‫اخروٹ کھال دیں تکلیف دور ہو جائے گی‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/walnuts-health-benefits-minerals/‬‬
‫سیب‪ ،‬ناشپاتی اور بیریاں بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں انتہائی مفید قرار‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪25 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪98‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫سیب‪ ،‬بیریاں اور ناشپاتی ایسے پھل جو بلند فشار خون کنٹرول میں رکھنے میں انتہائی‬
‫مفید ثابت ہوسکتے ہیں‪ ،‬یہ پھل اینٹی ٓاکسیڈنٹس اور فلے وینوئڈز سے بھرپور ہوتے ہیں‬
‫جو سرطان اور ذیابطیس جیسی بیماریوں سے بھی بچاتے ہیں۔‬
‫جیسا کہ آپ جانتے ہوں گے کہ سیب سب سے زیادہ وسیع پیمانے پر درخت پر کاشت‬
‫ہونے واال پھل ہے‪ ،‬اس کا درخت مغربی ایشیا میں شروع ہوا‪ ،‬اور اب دنیا پھر میں بہ‬
‫کثرت پایا جاتا ہے‪ ،‬اور یہ عارضہ قلب سمیت کئی امراض سے بچاؤ کے لیے بے حد مفید‬
‫ہے تاہم اس کی مدد سے بلڈ پریشر بھی کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے۔‬
‫ناشپاتی کا رس دار میٹھا پھل غذائی اہمیت کے لحاظ سے انتہائی افادیت کا حامل ہے‬
‫کیونکہ اس پھل کا استعمال انسانی جسم میں کولیسٹرول کی مقدار کم کرنے‪ ،‬جسم میں خون‬
‫کی ترسیل بڑھانے میں اکسیر کا درجہ رکھتا ہے جب کہ بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں بھی‬
‫انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔‬
‫نئی تحقیق نے انکشاف ہوا ہے کہ ہمارے معدے اور ٓانتوں میں رہنے والے خردنامیے اور‬
‫مختلف اقسام کے بیکٹیریا فلے وینوئڈز سے عمل کرکے بلڈ پریشر قابو میں رکھتے ہیں۔‬
‫شمالی ٓائرلینڈ میں واقع کوئنزیونیورسٹی‪ Š‬کے سائنسدانوں کی تحقیق بتاتی ہے کہ فلے‬
‫وینوئڈز کے انجذاب اور بلڈ پریشر قابو میں رکھنے میں معدے کے خردنامئے اہم کردار‬
‫ادا کرتےہیں۔ اس طرح فلے وینوئڈز کا باقاعدہ استعمال بلڈ پریشر کو کم کرنے میں انتہائی‬
‫مفید ثابت ہوسکتا ہے۔‬
‫بلیوبیری‪ ،‬اسٹرابری اور دیگر اقسام کی بیریوں کی روزانہ ‪ 80‬گرام مقدار کھائی جائے تو‬
‫اس سے چار درجے بلڈ بلڈ پریشر کم ہوجاتا ہے۔‬
‫واضح رہے کہ نارمل بلڈ پریشر کی پیمائش ‪ 120‬اور ‪ 80‬ہوتی ہے اور ‪ 140‬سے ‪ 90‬ایم‬
‫ایم کو بلڈ پریشر کی بلند مقدار قرار دیا جاسکتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪99‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/apples-pears-and-berries-are-said-to-be-very-‬‬
‫‪useful-in-controlling-blood-pressure/‬‬

‫ہلدی مال دودھ متعدد موذی امراض سے تحفظ میں معاون‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 26 2021‬‬

‫ہلدی اپنے اندر جادوئی خواص رکھنے واال مصالحہ ہے اور اس کا باقاعدہ استعمال نہایت‬
‫حیرت انگیز نتائج دے سکتا ہے لیکن اگر ہلدی کو دودھ میں مال دیا جائے تو اس کے‬
‫طبی فوائد بھی دگنے ہوجاتے ہیں۔‬
‫ایک چمچہ ہلدی میں ‪ 24‬کیلوریز‪ ،‬چکنائی‪ ،‬فائبراور پروٹین پایا جاتا ہے۔ اس میں معدنیات‬
‫اور فوالد بھی پائی جاتی ہے اور یہ طاقتور اینٹی ٓاکسیڈنٹس سے بھرپور ہے۔‬
‫ہلدی ملے دودھ کا استعمال تو صدیوں سے برصغیر میں ہورہا ہے اور اب مغربی ممالک‬
‫میں بھی اسے مقبولیت حاصل ہورہی ہے۔‬
‫ٓائیے ہلدی ملے دودھ کے فوائد سے اپنے قارئین کو ٓاگاہ کرتے ہیں۔‬
‫ورم اور جوڑوں کی تکلیف میں کمی‬
‫دودھ میں ہلدی شامل کرنے سے زرد رنگ کا مشروب بنتا ہے جو ورم کش اجزا پر مشتمل‬
‫ہوتا ہے اور دائمی ورم دائمی امراض بشمول کینسر‪ ،‬میٹابولک سینڈروم‪ ،‬الزائمر اور‬
‫امراض قلب میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔‬
‫تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ادرک‪ ،‬چینی اور ہلدی ورم کش خصوصیات سے لیس ہوتے‬
‫ہیں‪ ،‬جس سے جوڑوں کی تکلیف میں کمی آنے کا امکان ہوتا ہے۔‬
‫بلڈ شوگر کی سطح میں کمی‬

‫تحقیقات | ‪100‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ہلدی ملے دودھ میں اگر دار چینی اور ادرک بھی مال دی جائے تو یہ مشروب بلند فشار‬
‫خون کو کنٹرول کرنے میں انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے۔‬
‫اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر ہلدی دودھ کے استعمال میں کوئی‬
‫نقصان بھی نہیں۔‬
‫کیلشیئم اور وٹامن ہڈیاں مضبوط بنائے‬
‫اگر غذا میں کیلشیئم کی مقدار کم ہو تو ہڈیاں کمزور اور بھربھری ہوجاتی ہیں جس سے‬
‫ہڈیوں کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔‬
‫ہلدی مال دودھ ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتا ہے‪ ،‬گائے کا دودھ‬
‫کیلشیئم اور وٹامن ڈی سے بھرپور ہوتا ہے اور یہ دونوں ہی ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں‬
‫اہم کردار ادا کرتے ہیں۔‬
‫مذکورہ باال مسائل کے عالوہ ہلدی مال دودھ اینٹی بیکٹریل‪ ،‬اینٹی وائرل اور اینٹی فنگل‬
‫خصوصیات کا حامل ہوتا ہے اور نظام ہاضمہ بہتر بنانے‪ ،‬کینسر کے خطرے میں ممکنہ‬
‫کمی‪ ،‬امراض قلب سے ممکنہ تحفظ‪ ،‬یادداشت اور دماغی افعال میں ممکنہ بہتری اور مزاج‬
‫کو خوشگوار بنانے میں کافی فائدے مند ثابت ہوتا ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/turmeric-mixed-milk-helps-in-protection-‬‬
‫‪against-various-infectious-diseases/‬‬

‫ُحسن بانٹتے ہوئے ’ثمر‘۔۔۔‬


‫‪ ‬مریم کنول‬
‫منگل‪ 21  ‬ستمبر‪ 2021  ‬‬

‫اگرٓاپ ڈیپ کلینزنگ کرنا چاہتی ہیں‪ ،‬تو اس کے لیے آپ پپیتے کے چھلکوں کو اندرونی‬
‫حصے کی جانب سے اپنے چہرے پر ملیں۔‬
‫ہمارا ملک اس اعتبار سے خوش نصیب ہے کہ یہاں ہر موسم کے بے شمار پھل وافر‬
‫مقدار میں دست یاب ہوتے ہیں اور ہر پھل کی ہی اپنی اپنی افادیت ہے‪ ،‬لیکن کیا آپ کو‬
‫معلوم ہے کہ یہ پھل کھانے کے ساتھ ساتھ اگر آپ اپنی جلد پر بھی استعمال کریں‪ ،‬تو آپ‬
‫نہایت کم قیمت پر گھر بیٹھے فیشل جیسا اثر پا سکتی ہیں۔‬
‫آج ہم ٓاپ کو پھلوںکی ایسی ہی افادیت کے بارے میں بتاتے ہیں۔ ماسک کے لیے اسٹرابری‬
‫کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا ماسک ہر قسم کی جلد کے لیے بہت موزوں ہے۔ یہ چہرے‬
‫کو نکھار کر چہرہ جاذب نظر بناتا ہے۔ اس کے لیے آپ گرینڈر کی مدد سے اسٹرابری کا‬

‫تحقیقات | ‪101‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ٓامیزہ بنالیں اور ایک چمچا شہد شامل کر کے ماسک کی طرح چہرے پر لگائیں۔ اس کے‬
‫‪ 20‬منٹ بعد چہرہ دھولیں۔‬
‫کلینزنگ کے لیے سب سے پہلے اپنے بالوں کو اچھی طرح باندھ لیجیے۔ اگر آپ خشک‬
‫جلد کی مالک ہیں‪ ،‬تو کیلے کا گودا بنا کر اس سے چہرے پر ‪ 10‬منٹ کے لیے مساج‬
‫کریں اور اگر آپ کی جلد چکنی ہے‪ ،‬تو کھیرے کے قتلے لے کر چہرے پر ملیں۔ یاد رہے‬
‫کہ آپ کے ہاتھوں کی حرکت اندر سے باہر اور نیچے سے اوپر کی جانب ہونی چاہیے۔‬
‫‪ 15‬منٹ کے مساج کے بعد چہرہ ٹشو سے صاف کر لیں۔‬
‫اگرٓاپ ڈیپ کلینزنگ کرنا چاہتی ہیں‪ ،‬تو اس کے لیے آپ پپیتے کے چھلکوں کو اندرونی‬
‫حصے کی جانب سے اپنے چہرے پر ملیں۔ مساج کرتے وقت ہاتھوں کی حرکت گوالئی‬
‫میں رکھیں۔ اس مساج کا دورانیہ ‪ 15‬سے ‪ 20‬منٹ ہے۔‬
‫اس کے بعد چہرہ صاف کرلیں۔‬
‫اسکربنگ کے لیے آپ چیکو کا گودا لے کر خوب اچھی طرح میش کریں‪ ،‬پھر اس میں‬
‫تھوڑی سی چینی شامل کر کے چہرے پر ہلکے ہاتھوں سے گوالئی میں مساج کریں۔‬
‫‪،‬آنکھوں کے اطراف مساج سے گریز کریں‬
‫کیوں کہ یہ جلد بہت نازک ہوتی ہے۔ اسکربنگ کے عمل کے لیے پانچ سے سات منٹ‬
‫کافی ہیں۔ اپنی جلد پر دھیرے اور ہلکے ہاتھ سے مساج کیجیے‪ ،‬بہت زیادہ رگڑنے سے‬
‫گریز کیجیے۔ اسکربنگ کے بعد چہرہ صاف پانی سے دھو کر خشک کر لیں۔‬

‫تحقیقات | ‪102‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اپنے چہرے کے مسام بند کرنے کے لیے کھیرے کا جوس بطور فیس ٹانک چہرے پر‬
‫لگائیں اور کھلی ہوا میں خشک ہونے دیں اور اپنے چہرے پر نظر ڈالیں۔ آپ کا چہرہ آپ‬
‫کی محنت کی گواہی دے گا۔‬

‫‪https://www.express.pk/story/2227049/9812/‬‬

‫بچوں کے لیے پرسکون نیند کی اہمیت‬


‫سمیرا انور‪  ‬‬
‫منگل‪ 21  ‬ستمبر‪2021  ‬‬

‫کچھ عادات اور غذائی تجاویز جو یہ مسئلہ حل کر سکتی ہیں‬


‫ہمارے بچے صبح جلدی نہیں اٹھے اور اسکول وین گیٹ پر پہنچ جانے کی وجہ سے‬
‫خالی پیٹ روانہ ہو گئے ہیں۔ اس صورت حال سے زیادہ پریشانی کا سامنا ماؤں کو کرنا‬
‫پڑتا ہے‪ ،‬کیوں کہ اس روٹین کی وجہ سے بچوں کا پڑھائی کی طرف رجحان کم ہوتا جاتا‬
‫ہے۔‬
‫یہ سب کچھ نیند میں کمی اور رات کو دیر تک جاگنے کا نتیجہ ہے۔ کم عمر بچوں میں نیند‬
‫کی کمی کا مطلب محض تھکا ہوا محسوس کرنے سے کہیں زیادہ ہے۔ نیند کی کمی نہ‬

‫تحقیقات | ‪103‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫صرف بچوں کی تعلیم پر اثرانداز ہوتی ہے‪ ،‬بلکہ یہ ان کی جسمانی‪ ،‬دماغی اور جذباتی‬
‫صحت کے لیے بھی انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔‬
‫امریکا کی ’نیشنل سلیپ فاؤنڈیشن‘ ہر شخص کو اس کی مخصوص ضرورت کے مطابق‬
‫رات کو روزانہ ٓاٹھ سے ‪ 10‬گھنٹے نیند لینے کا مشورہ دیتی ہے۔ تاہم تحقیق سے ظاہر ہوتا‬
‫ہے کہ کم عمر افراد (‪13‬سال سے ‪19‬سال) نیند کی کمی کا شکار ہورہے ہیں۔ ماہرین کے‬
‫مطابق‪ ،‬نیند کا معیار بہتر بنانے کے لیے والدین کو اپنے بچوں میں صحت مند عادتیں پیدا‬
‫کرنی ہوں گی‪ ،‬تاکہ وہ نیند کے حوالے سے مطمئن ہو سکیں۔‬
‫تھوڑی سی محنت سے ہم اپنی زندگیوں کو فطری شیڈول کے تحت کر سکتے ہیں۔ اگر ہم‬
‫ایک رات دیر تک جاگتے رہیں گے‪ ،‬تو اگلی رات بھی ہمارا جسم ہمیں اس وقت تک‬
‫جگائے رکھے گا۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کم عمر بچوں کا جسم رات کو دیر تک جاگنے اور‬
‫اگلے دن دیر تک سونے کے شیڈول کو ٓاسانی سے اپنا لیتا ہے۔‬
‫اگر ٓاپ اپنے بچوں کو اچھی نیند کا عادی بنانا چاہتے ہیں‪ ،‬تو سب سے گھر میں موجود‬
‫الیکٹرانک میڈیا کے نظام کو بہتر کریں۔ بچوں کے ٹی وی دیکھنے کے اوقات مقرر کریں۔‬
‫رات کو بچوں کے سونے کے وقت سے ایک گھنٹے پہلے ہی ٹی وی بند کر دیں۔‬
‫بچوں کو تلقین کریں کہ وہ سونے سے پہلے اپنے کل کے کپڑے اور ہوم ورک ایک نظر‬
‫دیکھ لیں‪ ،‬اس طرح ان کی توجہ بٹ جائے گی اور وہ اسکرین سے نظر ہٹا کر اپنے کمرے‬
‫کی طرف ضرور جائیں گے۔ موبائل فون اور گیم کا وقت بھی مقرر کریں‪ ،‬کوشش کریں کہ‬
‫ان کا استعمال اپنی نگرانی میں کروائیں‪ ،‬کیوں کہ ٓاج کی ہماری تھوڑی سی محنت ہمارے‬
‫بچوں کے مستقبل کو روشن بنا سکتی ہے۔‬
‫بچوں کے کمروں پر بھرپور توجہ دیں۔ بچوں کے سونے سے پہلے ان کے کمروں کے‬
‫پردے گرا دیں اور ہلکی روشنیاں جال دیں۔ ماں اور باپ باری باری بچوں کو وقت دیں ان‬
‫سے روزمرہ کی سرگرمیاں پوچھیں۔ انھیں اخالقی کہانیاں سنائیں اور اصالحی گفتگو‬
‫کرتے ہوئے سالئیں۔ اس طرح بچوں کا ذہن بٹے گا اور وہ ایک پرسکون نیند سے لطف‬
‫اندوز ہوں گے۔‬
‫جو بچے صبح اٹھ کر کہتے ہیں کہ ان کے سر میں درد ہو رہا ہے یا انھیں رات اچھی‬
‫طرح سے نیند نہیں ٓائی‪ ،‬تو سمجھ لیں کہ ٓاپ بچے کے کہیں نہ کہیں اپنے دماغ میں کوئی‬
‫پریشانی لیے ہوئے ہیں۔ اس مرحلے میں بہت تحمل اور پیار سے ان سے پوچھیں اور انھیں‬
‫ذہنی دباؤ سے نکالنے کی کوشش کریں۔ یہ جان لیں کہ اگر ٓاپ کے بچے اچھی نیند نہیں‬
‫لیں گے‪ ،‬تو وہ کسی بھی سرگرمی میں ٓاگے نہیں بڑھ سکتے۔ کچھ ماہرین کے مطابق چند‬
‫ایسی غذائیں ہیں‪ ،‬جنھیں کھانے سے پرسکون نیند ٓاتی ہے۔‬
‫اگرچہ عام طور پر کیلے توانائی کو بڑھانے والی غذا سمجھے جاتے ہیں‪ ،‬لیکن یہ‬
‫میگنیشیم سے بھرپور ہوتے ہیں‪ ،‬جو پٹھوں کو سکون دیتے ہیں اور ان میں سیرٹونن اور‬
‫میالٹونن جیسے اجزا بھی ہوتے ہے‪ ،‬جو اچھی نیند کے لیے مدد فراہم کرتے ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪104‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫صرف ایک چائے کے چمچے جتنا شہد دماغ میں میالٹونن کے اخراج کی تحریک پیدا‬
‫کرنے اور اوریکسن (جو دماغ کو چوکس رکھتا ہے) کو بند کرنے کے لیے کافی ہے۔ اس‬
‫طرح یہ ٓاپ کو نیند ٓانے میں مدد کرتا ہے۔‬
‫بادام میں موجود میگنیشیم قدرتی طور پر ٓاپ کے دل کی دھڑکن کو مستحکم کرنے کے‬
‫ساتھ ساتھ عضالت اور اعصاب پر دباؤ کم کرنے میں بھی مدد کرتے ہیں۔‬
‫سونے سے پہلے مسالے دار کھانے سے گریز کریں اور بچوں کو بھی منع کریں کہ وہ‬
‫چٹ پٹی چیزیں نہ کھائیں۔ معدہ چکنائی سے بھرپور کھانے کو جلد ہضم نہیں کر سکتا اور‬
‫اس سے سینے میں جلن کا زیادہ امکان ہوتا ہے‪ ،‬جس کی وجہ سے نیند ٓانا مشکل ہو جاتا‬
‫ہے۔ بچوں کو سونے سے پہلے کافی اور چائے بالکل نہ‪  ‬دیں۔ ان چھوٹی چھوٹی باتوں پر‬
‫عمل کرنے سے ہم اپنے بچوں کو ایک پرسکون نیند کا عادی بنا سکتے ہیں‬

‫‪https://www.express.pk/story/2227039/9812/‬‬

‫دودھ پر مشتمل غذائیں دل کے لیے واقعی مفید ہیں‪ ،‬تحقیق‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫اتوار‪ 26  ‬ستمبر‪2021  ‬‬

‫تحقیقات | ‪105‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫امراض قلب کے خطرے میں کمی‬
‫ِ‬ ‫دودھ اور ڈیری مصنوعات کا استعمال مکمل ترک کرنا‬
‫)کے بجائے اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔‬
‫سڈنی‪ :‬طبّی ماہرین کی ایک عالمی ٹیم نے دریافت کیا ہے کہ جو لوگ دودھ اور دودھ سے‬
‫بنی غذاؤں (ڈیری پروڈکٹس) کا زیادہ استعمال کرتے ہیں‪ ،‬ان میں دل کی بیماریوں کے‬
‫خطرات بھی کم ہوتے ہیں۔‬
‫ٓان الئن ریسرچ جرنل ’’پی ایل او ایس میڈیسن‘‘ کے‪ ‬تازہ شمارے‪ ‬میں شائع ہونے والی‬
‫اس تحقیق میں ماہرین نے دودھ کے استعمال اور دل کی صحت سے متعلق ‪ 18‬مطالعات کا‬
‫جائزہ لیا جو پچھلے ‪ 16‬سال کے دوران سویڈن‪ ،‬امریکا‪ ،‬برطانیہ اور ڈنمارک میں کیے‬
‫گئے تھے۔‬
‫ان تمام مطالعات میں مجموعی طور پر ‪ 47000‬سے زیادہ رضاکار شریک ہوئے تھے‪،‬‬
‫جن میں سے بیشتر کی ابتدائی عمر ‪ 60‬سال کے لگ بھگ تھی۔‬
‫اس تجزیئے (میٹا اینالیسس) سے معلوم ہوا کہ دودھ اور دودھ سے بنی غذائیں (مثالً دہی‪،‬‬
‫امراض قلب کی شرح خاصی کم‬ ‫ِ‬ ‫مکھن اور پنیر وغیرہ) زیادہ استعمال کرنے والوں میں‬
‫تھی۔‬
‫یہی نہیں بلکہ اپنے روزمرہ معموالت میں سب سے زیادہ دودھ اور ڈیری مصنوعات‬
‫استعمال کرنے والوں کےلیے دل کی بیماریوں کا خطرہ بھی سب سے کم دیکھا گیا۔‬
‫ان کے مقابلے میں وہ افراد جن میں ڈیری پروڈکٹس استعمال کرنے رجحان کم تھا‪ ،‬ان کی‬
‫بڑی تعداد اپنی بعد کی عمر میں دل اور شریانوں کی بیماریوں میں مبتال ہوئی۔‬
‫واضح رہے کہ طبّی ماہرین پچھلے کئی سال سے دودھ اور ڈیری مصنوعات کی کم مقدار‬
‫استعمال کرنے پر زور دیتے ٓارہے ہیں کیونکہ ان میں چکنائی کی وافر مقدار موجود ہوتی‬
‫ہے۔‬
‫البتہ‪ ،‬دوسری کئی تحقیقات سے اس کے برخالف نتائج بھی سامنے ٓاتے رہے ہیں۔‬
‫ٓاسٹریلیا‪ ،‬امریکا‪ ،‬سویڈن اور چین کے ماہرین پر مشتمل اس مشترکہ پینل کی تحقیق نے‬
‫بھی صحت کے حوالے سے دودھ اور دودھ سے بنی مصنوعات کی افادیت ثابت کی ہے۔‬

‫ریسرچ پیپر کی مرکزی مصنفہ اور جارج انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ‪ٓ ،‬اسٹریلیا کی‬
‫پروفیسر کیتھی ٹریو کا کہنا ہے کہ دل کی بیماریوں سے بچنے کےلیے دودھ پر مبنی‬
‫غذاؤں کا استعمال مکمل طور پر ترک کردینا مسئلے کا حل نہیں بلکہ اس کی سنگینی میں‬
‫اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔‬
‫انہوں نے تجویز کیا کہ اس بارے میں عالمی پیمانے پر مزید تحقیقات کی جائیں تاکہ دودھ‬
‫اور ڈیری مصنوعات کی اس مقدار کا درست تعین کیا جاسکے جو صحت مند رہنے‬
‫کےلیے ضروری ہے۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2228759/9812/‬‬

‫تحقیقات | ‪106‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫یہ میوزک ٓاپ کا در ِد سر کم کرسکتا ہے‬
‫ویب ڈیسک‬
‫‪  ‬اتوار‪ 26  ‬ستمبر‪2021  ‬‬

‫برطانوی ادویہ ساز کمپنی نیوروفِن نے در ِد سر کم کرنے واال میوزک تیار کیا ہے‬

‫‪ ‬لندن‪ :‬کیا موسیقی در ِد سر اور دیگر کیفیات کو کم کرسکتی ہے؟ ابھی ہمیں اس کا مفصل‬
‫جواب تو نہیں معلوم لیکن مائگرین اور در ِد سر کی دوا بنانے مشہور کمپنی نیوروفین نے‬
‫محنت سے ایک میوزک ترتیب دی ہے جسے سن کر در ِد سر کم کیا جاسکتا ہے۔‬
‫موسیقی کے اس ٹکڑے کا نام ’ٹیون ٓاؤٹ پین‘ رکھا گیا ہے جسے‪ ‬اسپاٹیفائی پر‪ ‬سنا جاسکتا‬
‫ہے لیکن اس کے لیے ٓاپ کو ویب سائٹ پر خود کو رجسٹر کرانا ہوگا۔ اس کی تیاری میں‬
‫دماغی ماہرین اور موسیقاروں نے مل کر اپنا کردار ادا کیا ہے۔ موسیقی سے سر میں درد‬
‫پیدا کرنے والے سگنل کو کمزور کیا جاسکتا ہے۔‬
‫ماہر نفسیات ڈاکٹر کلیئر ہاؤلِن اور موسیقار جوناتھن بیکر نے‬
‫ِ‬ ‫یونیورسٹی کالج ڈبلن کی‬
‫مشترکہ طور پر ایک موسیقی ترتیب دی ہے جس میں خاص ٓاالت اور دھنوں کا استعمال‬
‫کیا گیا ہے۔ بعض سننے والوں نے اس پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔ اس میں گٹار‪ ،‬پیانو‪،‬‬
‫گھنٹیوں اور دیگر ٓاوازوں کو شامل کیا گیا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪107‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اسے ہزاروں مریضوں کو درد کی کیفیت میں سنایا گیا ہے اور ان سے میوزک سننے سے‬
‫قبل اور بعد میں درد کی شدت کے بارے میں پوچھا گیا ہے۔ اس موقع پر نیوروفین کمپنی‬
‫کی سربراہ سیزی اُنلوترک کہتی ہیں کہ ‪ 80‬فیصد مریضوں نے کہا ہے کہ میوزک سننے‬
‫کے بعد ان کے در ِد سر میں افاقہ ہوا ہے۔ تاہم اس پر مزید تحقیق کی ضرورت‪ Š‬ہے۔‬
‫پروفیسر سیزی نے کہا کہ ان کی کمپنی چاہتی ہے کہ کسی طرح دواؤں سے ہٹ کر بھی‬
‫درد کا عالج کیا جاسکے اور اس ضمن میں یہ پہلی کوشش ہے۔‬
‫کمپنی کے مطابق سائنسی اور صوتی اصولوں پر یہ میوزک بنایا گیا ہے جو اپنی ایک اہم‬
‫تاثیر رکھتا ہے۔ ایک اور تجربے میں ‪ 280‬سے زائد ایسے افراد کو ٓان الئن میوزک سنایا‬
‫گیا جو اس وقت سر کا شدید درد محسوس کررہے تھے۔‬
‫نیوروفِن کے مطابق در ِد سر دور کرنے کے کئی طریقے ہیں ان میں باقاعدہ ورزش‪ ،‬رات‬
‫کی مکمل اور بہتر نیند‪ ،‬سانس کی مشقیں اور موسیقی سننے جیسے طریقے دوا کے‬
‫بغیراپنی تاثیر رکھتے ہیں‬
‫‪https://www.express.pk/story/2228515/9812/‬‬

‫الکھوں افراد میں سائنو ویک ویکسین کے استعمال کی افادیت کا ڈیٹا‬


‫سامنے آگیا‬
‫ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪25 2021‬‬
‫یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی‬
‫چین کی کمپنی سائنو ویک کی تیار کردہ کووڈ ‪ 19‬ویکسین بیماری کی سنگین بچانے کے‬
‫لیے بہت زیادہ مؤثر ہے۔‬
‫یہ بات مالئیشیا میں حقیقی دنیا میں ہونے والی والی ایک بڑی تحقیق میں سامنے آئی۔‬
‫پاکستان سمیت متعدد ممالک میں سائنو ویک کووڈ ‪ 19‬ویکسین کا استعمال بہت زیادہ ہورہا‬
‫ہے اور اب اس کی افادیت کے حوالے سے نیا ڈیٹا سامنے آیا ہے۔‬
‫مالئیشین حکومت کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق میں ‪ 72‬الکھ افراد کے ڈیٹا کو‬
‫دیکھا گیا جن کو سائنو ویک ویکسین کا استعمال کرایا گیا۔‬
‫تحقیق میں فائزر‪ /‬بائیو این ٹیک اور ایسٹرا زینیکا ویکسینز کی افادیت کا موازنہ بھی کیا‬
‫گیا جن کا استعمال بالترتیب ‪ 65‬الکھ اور ‪ 7‬الکھ ‪ 44‬ہزار افراد نے کیا تھا۔‬
‫مالئیشین وزارت صحت کے حکام نے بتایا کہ ‪ 72‬الکھ میں سے محض ‪ 0.011‬فیصد کو‬
‫کووڈ ‪ 19‬ہونے پر آئی سی یو میں عالج کرانے کی ضرورت پڑی۔‬
‫اسی طرح فائزر ویکسین استعمال کرنے والوں میں یہ شرح ‪ 0.002‬فیصد اور ایسٹرا‬
‫زینیکا ویکسین استعمال کرنے والوں میں ‪ 0.001‬فیصد رہی۔‬

‫تحقیقات | ‪108‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫مالئیشیا کے انسٹیٹوٹ فار کلینکل ریسرچ کے زیرتحت یہ نیشنل کووڈ ‪ 19‬ٹاسک فورس‬
‫نے ‪ Kalaiarasu Peariasamy‬کے ساتھ مل کر یہ تحقیق کی گئی اور اس کے ڈائریکٹر‬
‫بتایا کہ ویکسین کا برانڈ جو بھی ہو‪ ،‬ویکسینیشن سے آئی سی یو میں داخلے کا خطرہ ‪83‬‬
‫فیصد اور موت کا خطرہ ‪ 88‬فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ ویکسینیشن کے بعد بیمار ہونے والے افراد میں آئی سی یو کے داخلے‬
‫کی شرح نہ ہونے کے برابر رہی اور مجموعی طور پر ویکسینیشن مکمل کرانے والوں‬
‫میں یہ شرح ‪ 0.0066‬فیصد رہی۔‬
‫اسی طرح ویکسینیشن کرانے والوں میں اموات کی شرح بھی محض ‪ 0.01‬فیصد رہی اور‬
‫ان میں سے بھی بیشتر مریض ایسے تھے جن کی عمر ‪ 60‬سال سے زیادہ تھی یا پہلے‬
‫سے کسی اور بیماری کے شکار تھے۔‬
‫محققین نے بتایا کہ تینوں ویکسینز استعمال کرنے گروپس مختلف تھے اور اسی کے باعث‬
‫افادیت کے نتائج بھی مختلف رہے۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین کو استعمال کرنے والے درمیانی عمر کے افراد‬
‫تھے جبکہ فائزر اور سائنو ویک ویکسینز زیادہ خطرات سے دوچار آبادی کو استعمال‬
‫کرائی گئی۔‬
‫اس تحقیق کا آغاز یکم اپریل سے ہوا اور ‪ 5‬ماہ تک جاری رہی‪ ،‬جس میں مجموعی طور‬
‫پر ایک کروڑ ‪ 45‬الکھ ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد کو شامل کیا تھا اور ایسٹرا‬
‫زینیکا ویکسین استعمال کرنے والوں کی تعداد بھی کم تھی۔‬

‫تحقیقات | ‪109‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ سائنو ویک ویکسین کو پاکستان سمیت متعدد ممالک میں‬
‫بہت زیادہ استعمال کیا جارہا ہے اور ستمبر کے آغاز تک وہ چین اور بیرون ملک ایک‬
‫ارب ‪ 80‬کروڑ خوراکی سپالئی کی جاچکی ہیں۔‬
‫مالئیشیا میں اب تک ‪ 58.7‬فیصد آبادی کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی ہے جبکہ ‪ 68.8‬فیصد‬
‫کو ایک خوراک دی جاچکی ہے۔‬
‫اس سے قبل اگست ‪ 2021‬کے آغاز میں الطینی امریکا کے ملک چلی کی جانب سے بھی‬
‫سائنو ویک کی تیار کردہ ویکسین کی افادیت کا موازنہ فائزر اور ایسٹرا زینیکا ویکسینز‬
‫سے کیا گیا تھا۔‬
‫چلی کی جانب سے جاری ڈیٹا کے مطابق سائنو ویک کی کووڈ ‪ 19‬ویکسین حقیقی زندگی‬
‫میں عالمات والی بیماری سے تحفظ فراہم کرنے میں ‪ 58.5‬فیصد تک مؤثر ہے۔‬
‫اس کے مقابلے میں فائزر ویکسین ‪ 87.7‬فیصد اور ایسٹرا زینیکا ویکسین ‪ 68.7‬فیصد تک‬
‫مؤثر ثابت ہوئی۔‬
‫فروری سے جوالئی کے درمیان چلی کے الکھوں افراد کی ویکسینیشن سے اس ڈیٹا کو‬
‫مرتب کیا گیا اور یہ اس ملک میں حقیقی زندگی میں ویکسینز کی افادیت کے حوالے سے‬
‫نئے اعدادوشمار ہیں۔‬
‫چلی میں دسمبر ‪ 2020‬میں کووڈ ‪ 19‬کی روک تھام کے لیے ویکسینیشن مہم شروع ہوئی‬
‫تھی اور اب تک وہاں ‪ 60‬فیصد سے زیادہ آبادی کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی ہے‪ ،‬جن‬
‫میں سے زیادہ تر کو سائنو ویک ویکسین استعمال کرائی گئی۔‬
‫چلی کے حکام کی جانب سے ‪ 3‬اگست کو جاری ڈیٹا کے مطابق سائنو ویک ویکسین‬
‫فروری سے جوالئی کے دوران ہسپتال میں داخلے کی روک تھام میں ‪ 86‬فیصد‪ ،‬آئی سی‬
‫یو میں داخلے سے بچانے میں ‪ 89.7‬فیصد اور اموات سے تحفظ میں ‪ 86‬فیصد مؤثر ثابت‬
‫ہوئی۔‬
‫اس سے قبل فروری سے مئی ‪ 2021‬تک کا ڈیٹا چلی کی جانب سے جاری کیا گیا تھا جس‬
‫دوران وہاں کورونا کی ایلفا (جو سب سے پہلے برطانیہ میں سامنے ٓائی تھی) اور گیما‬
‫(جو برازیل میں سامنے ٓائی تھی اور پی ‪ 1‬کے نام سے بھی جانی جاتی ہے) اقسام کے‬
‫کیسز زیادہ سامنے ٓارہے تھے۔‬
‫اس موقع پر بتایا گیا تھا کہ سائنو ویک کی تیار کردہ کورونا ویک کی ‪ 2‬خوراکیں استعمال‬
‫کرنے والے افراد کو بیماری سے ‪ 66‬فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔‬
‫اس کے مقابلے میں فائزر ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد کو ‪ 93‬فیصد تک تحفظ ملتا‬
‫ہے۔‬
‫چلی کی اس تحقیق کا ابتدائی ڈیٹا اپریل میں جاری کیا گیا تھا جس میں دریافت کیا گیا تھا کہ‬
‫کورونا ویک کے استعمال سے کووڈ کی عالمات والی بیماری سے ‪ 67‬فیصد تحفظ ملتا ہے‬
‫جبکہ اموات کی شرح میں ‪ 80‬فیصد کمی ٓاتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪110‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫چلی کے حکام نے نیا ڈیٹا کو جاری کرتے ہوئے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ویکسینز‬
‫سے ملنے والے تحفظ کی شرح میں کمی ناگزیر ہے‪ ،‬بالخصوص اس وقت جب زیادہ‬
‫متعدی اقسام جیسے ڈیلٹا تیزی سے پھیل رہی ہوں۔‬
‫اس ڈیٹا کے مطابق فائزر ویکسین عالمات والی بیماری سے تحفظ دینے میں ‪ 87.7‬فیصد‪،‬‬
‫آئی سی یو میں داخلے سے بچانے میں ‪ 98‬فیصد اور اموات کی روک تھام میں ‪ 100‬فیصد‬
‫تک مؤثر ہے۔‬
‫اسی طرح ایسٹرا زینیکا ویکسین عالمات والی بیماری سے بچانے میں ‪ 68.7‬فیصد‪ ،‬آئی‬
‫سی یو میں داخلے سے بچانے میں ‪ 98‬فیصد اور اموات کی روک تھام میں ‪ 100‬فیصد تک‬
‫مؤثر ثابت ہوئی۔‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169266/‬‬

‫چینی کمپنی کی ایک خوراک والی ویکسین بچوں کے لیے محفوظ قرار‬
‫ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪26 2021‬‬
‫یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی‬
‫چینی کمپنی کین سائنو کی ایک خوراک والی کووڈ ‪ 19‬ویکسین کو کم مقدار میں بچوں کو‬
‫دینا محفوظ اور بیماری سے بچاؤ کے لیے مدافعتی ردعمل کو متحرک کرتا ہے۔‬
‫یہ بات چین میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔‬
‫اس تحقیق میں ‪ 6‬سے ‪ 17‬سال کی عمر کے بچوں کو بالغ افراد کے مقابلے میں ویکسین‬
‫کی کم خوراک کا استعمال کرایا گیا تھا۔‬
‫نتائج سے معلوم ہوا کہ بہت کم بچوں میں ویکسینیشن کے بعد بخار اور سردرد کی عالمات‬
‫ظاہر ہوئیں جن کی شدت لیول ‪ 2‬تھی۔‬
‫تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ویکسین کی خوراک کی کم مقدار سے بھی بچوں میں‬
‫بالغ افراد سے زیادہ تعداد میں اینٹی باڈیز بن گئیں۔‬
‫اس تحقیق میں ‪ 150‬بچوں اور ‪ 300‬بالغ افراد کو شامل کیا گیا تھا۔‬
‫نتائج سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ویکسین کی کم مقدار والی ایک خوراک سے ہی بچوں میں‬
‫ویکسینیشن کے ‪ 56‬دن بعد بالغ افراد کے مقابللے میں زیادہ طاقتور اینٹی باڈی ردعمل پیدا‬
‫ہوا۔‬
‫مگر فی الحال یہ واضح نہیں کہ ویکسین سے بچوں کو کووڈ ‪ 19‬کے خالف کس حد تک‬
‫تحفظ حاصل ہوتا ہے۔‬
‫کین سائنو کو ابھی تک چین میں بچوں کے لیے استعمال کرنے کی منظوری نہیں دی گئی‬
‫بلکہ سائنو ویک اور سائنو فارم کو ‪ 3‬سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کو استعمال‬
‫کرانے کی اجازت دی گئی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪111‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫تحقیق میں بتایا گیا کہ کین سائنو کا بوسٹر ڈوز مختلف عمر کے گروپس بالخصوص معمر‬
‫افراد میں اینٹی باڈی ردعمل کو بہتر کرتا ہے۔‬
‫محققین کا کہنا تھا کہ اینٹی باڈی سے ہٹ کر مدافعتی نظام کے ایک اور اہم حصے خلیاتی‬
‫ردعمل میں دوسری خوراک کے استعمال کے ‪ 56‬دن بعد کوئی بہتری نہیں آتی اور اس‬
‫حوالے سے زیادہ طویل وقفے پر غور کرنے کی ضرورت‪ Š‬ہے۔‬
‫اس سے قبل ستمبر ‪ 2021‬میں سائنو فارم ویکسین کے ‪ 3‬سے ‪ 17‬سال کی عمر کے گروپ‬
‫کے ٹرائلز کے نتائج بھی جاری ہوئے تھے۔‬
‫طبی جریدے دی النسیٹ انفیکشیز ڈیزیز میں ٹرائلز کے نتائج شائع ہوئے جس کے مطابق‬
‫یہ ویکسین ‪ 3‬سے ‪ 17‬سال کی عمر کے رضاکاروں میں محفوظ ثابت ہوئی۔‬

‫ٹرائلز میں دریافت کیا گیا کہ ‪ 2‬خوراکوں والی یہ ویکسین بچوں میں ٹھوس مدافعتی ردعمل‬
‫اور بالغ افراد جتنی وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز بنتی ہیں۔‬
‫کمپنی اور چائنا سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کی اس تحقیق میں شامل محققین کا‬
‫کہنا تھا کہ تیسرے مرحلے کے ٹرائلز کا ڈیٹا متحدہ عرب امارات سے اکٹھا کیا جائے گا‬
‫جہاں ‪ 3‬سال کے بچوں ویکسینیشن پروگرام کا حصہ بنایا جارہا ہے۔‬
‫اس سے قبل جوالئی میں سائنو ویک نے بچوں میں کلینکل ٹرائلز کے پہلے اور دوسرے‬
‫مرحلے کے نتائج جاری کیے تھے جبکہ تیسرے مرحلے کا ترائل ستمبر ‪ 2021‬میں ہی‬
‫جنوبی افریقہ میں شروع ہوا‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169324/‬‬

‫تحقیقات | ‪112‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫کووڈ ویکسینیشن کے بعد مضر اثرات ظاہر نہ ہونے کا مطلب کیا ہوتا‬
‫ہے؟‬
‫ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪26 2021‬‬

‫— یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی‬


‫متعدد افراد کا خیال ہے کہ جب کوووڈ ‪ 19‬ویکسینیشن کے بعد کسی قسم کے مضر اثر کا‬
‫سامنا ہوتا ہے تو یہ نشانی ہوتی ہے کہ ویکسین کام کررہی ہے۔‬
‫مگر جب ویکسینیشن کے بعد کسی قسم کا مضر اثر نظر نہ آئے تو کچھ لوگوں کو لگ‬
‫سکتا ہے کہ ویکسین کام نہیں کررہی۔‬
‫مگر یہ تصور غلط ہے اور ویکسین کے بعد ضروری نہیں کہ ہر ایک کو مضر اثرات کا‬
‫سامنا ہو۔‬
‫یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔‬
‫جونز ہوپکنز میڈیسین کی اس تحی میں تصدیق کی گئی کہ فائزر‪/‬بائیو این ٹیک اور موڈرنا‬
‫ویکسینز کے استعمال سے بیماری سے بچاؤ کے لیے ٹھوس اینٹی باڈی ردعمل پیدا ہوتا‬
‫ہے چاہے لوگوں میں مضر اثرات ظاہر ہوں یا نہ ہوں۔‬
‫ماہرین کی جانب سے یہ ریسرچ لیٹر طبی جریدے جاما انٹرنل میڈیسین میں شائع ہوا۔‬
‫تحقیقات | ‪113‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫محققین نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک یہ معلوم نہیں تھا کہ فائزر یا موڈرنا کی‬
‫ویکسینیشن کے بعد عالمات ظاہر نہ ہونے کا مطلب یہ تو نہیں کہ اینٹی باڈی ردعمل زیادہ‬
‫طاقتور نہیں۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ اسی وجہ سے ہم نے اپنے ہسپتال کے عملے میں دستیاب گروپ پر‬
‫تحقیق کا فیصلہ کیا تاکہ اس حوالے سے جانچ پڑتال کی جاسکے۔‬
‫انہوں نے دریافت کیا کہ ویکسینیشن کرانے والے ‪ 99.9‬فیصد افراد میں اینٹی باڈیز بن‬
‫گئئیں چاہے مضر اثرات کا سامنا ہوا یا نہیں۔‬
‫اس تحقیق میں ‪ 954‬طبی ورکرز کو شامل کیا گیا تھا جن کو فائزر یا موڈرنا ویکسین‬
‫استعمال کرائی گئی تھی جبکہ کچھ پہلے کووڈ ‪ 19‬کا شکار بھی رہ چکے تھے۔‬
‫محققین نے ان افراد کو ہدایت کی تھی کہ وہ ویکسین کی پہلی اور دوسری خوراک کے بعد‬
‫ظاہر ہونے والے مضر اثرات کو رپورٹ کریں۔‬
‫زیادہ تر میں یہ مضر اثرات معمولی تھے جن میں انجیکشن کے مقام پر تکلیف‪ ،‬سردرد‬
‫اور معمولی تھکاوٹ قابل ذکر تھے جبکہ کچھ کو بخار‪ ،‬ٹھنڈ لگنے اور زیادہ تھکاوٹ کا‬
‫بھی سامنا ہوا۔‬
‫صرف ‪ 5‬فیصد افراد نے ویکسین کی پہی خوراک کے بعد مضر اثرات کو رپورٹ کیا‬
‫جبکہ ‪ 43‬فیصد نے دوسری خوراک کے بعد مضر اثرات کے تجربے کو رپورٹ کیا۔‬
‫تحقیق کے مطابق موڈرنا ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں کلینکلی عالمات کی شرح‬
‫پہلی یا دوسری خوراک کے موقع پر فائزر کے مقابلے میں زیادہ نمایاں تھیں۔‬
‫مھقین نے دریافت کیا کہ مضر اثرات کا سامنا ہوا یا نہیں مگر ‪ 954‬میں سے ‪ 953‬میں‬
‫ویکسین کی دوسری خوراک کے بعد آئی جی جی اینٹی باڈیز بن گئیں۔‬
‫جس ایک فرد میں ایسا نہیں ہوا اس کی وجہ مدافعتی نظام دبانے والی ادویات تھیں۔‬
‫کچھ افراد میں آئی جی جی اینٹی باڈیز کی شرح دیگر کے مقابلے میں بہت زیادہ تھی۔‬
‫محققین نے یہ بھی بتایا کہ مضر اثرات کا باعث بننے والے کچھ عناصر قابل ذکر تھے‬
‫جیسے خاتون ہونا‪ 60 ،‬سال سے کم عمر‪ ،‬موڈرنا ویکسین کا استعمال یا پہلے سے کووڈ‬
‫‪ 19‬کا سامنا ہونا۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسینیشن کے بعد عالمات ظاہر ہوں یا نہ‬
‫ہوں‪ ،‬بیماری کے خالف ٹھوس تحفظ ملتا ہے‪ ،‬جس سے لوگوں کے ان خدشات کو کم‬
‫کرنے میں مدد ملے گی کہ اثرات ظاہر نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ویکسینز زیادہ مؤثر‬
‫نہیں‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169326/‬‬

‫اسکولوں‪ Š‬میں فیس ماسک کا استعمال کووڈ ‪ 19‬کی روک تھام کیلئے اہم‬
‫ترین قرار‬

‫تحقیقات | ‪114‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪25 2021‬‬

‫جن اسکولوں میں فیس ماسک کے استعمال کی پابندی پر عمل نہیں کیا جاتا وہاں کووڈ ‪19‬‬
‫کی وبا پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫یہ بات امریکا میں ہونے والی مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں سامنے آئی۔‬
‫سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی جانب سے نتائج جاری کیے‬
‫گئے جس میں شواہد سے ثابت کیا گیا کہ اسکولوں میں فیس ماسک پہننے کی پابندی بچوں‬
‫کو بیماری سے محفوظ رکھتی ہے۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فیس ماسکس کے استعمال سے بچوں میں کووڈ کیسز کی‬
‫شرح گھٹ جاتی ہے اور اسکولوں کی بندش کا خطرہ کم ہوتتا ہے۔‬
‫اس تحقیق میں ‪ 520‬امریکی کاؤنٹیز کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی اور سی ڈی سی‬
‫نے دریافت کیا کہ بچوں میں کووڈ کیسز ایسے مقامات پر اس وقت بڑھ جاتے ہیں جہاں‬
‫اسکولوں میں فیس ماسک کے استعمال کی پابندی نہیں ہوتی۔‬
‫ایک اور الگ رپورٹ میں ریاست ایریزونا کی ‪ 2‬بڑی کاؤنٹیز کا بھی جائزہ لیا گیا جس میں‬
‫دریافت کیا گیا کہ فیس ماسک کی پابندی کے بغیر اسکولوں کی بندش کا امکان ساڑھے ‪3‬‬
‫گنا تک بڑھ جاتا ہے۔‬
‫امریکا میں فیس ماسک کے استعمال کا معاملہ کافی پیچیدہ ہے اور کچھ اسکولوں میں اس‬
‫کا استعمال الزمی ہے تو دیگر میں نہیں۔‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ ایریزونا کی کاؤنٹیز ماریکوپا اور پیما کے ‪ 191‬اسکولوں میں سے‬
‫جن میں کووڈ ‪ 19‬کے کیسز سامنے آئے ان میں سے ‪ 59.2‬فیصد میں فیس ماسک کی‬
‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی تحقیقات | ‪115‬‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫پابندی نہیں تھی جبکہ فیس ماسک کی پابندی والے ‪ 8.4‬فیصد اسکولوں میں کیسز سامنے‬
‫آئے۔‬
‫دوسری رپورٹ میں دریافت کیا گیا کہ اسکولوں کے کھلنے کے بعد ان کاؤنٹیز میں بچوں‬
‫میں کووڈ ‪ 19‬کیسز کی شرح (ہر ایک الکھ میں سے ‪ )16.32‬کم تھی جہاں اسکولوں‪ Š‬میں‬
‫فیس ماسک کا استعمال الزمی تھا جبکہ جہاں پابندی الزنی نہیں تھی وہاں یہ شرح ہر ایک‬
‫الکھ میں ‪ 34.85‬تھی۔‬
‫نتائج سے اسکولوں کے اضالع میں فیس ماسک کے استعمال کی اہمیت کا عندیہ مال۔‬
‫تیسری رپورٹ میں کووڈ ‪ 19‬کے باعث اسکولوں کی بندش کا جائزہ لیا گیا اور دریافت ہوا‬
‫کہ اسکول ایئر کے دورران ‪ 1801‬اسکولوں کو بند کرنا پڑا مگر ‪ 96‬فیصد پبلک اسکول‬
‫کھلے رہے۔‬
‫یہ ایسے اسکول تھے جہاں سی ڈی سی کی گائیڈالئنز پر مکمل عمل کیا جا رہا تھا۔‬
‫اس تحیق میں کاؤنٹیز کے ‪ 999‬اسکولوں کو ڈیٹا دیکھا گیا تھا جن میں سے ‪ 21‬فیصد میں‬
‫فیس ماسک کا استعمال نئے تعلیمی سال کے آغاز پر الزمی تھا‪ 30 ،‬فیصد سے زیادہ نے‬
‫جلد اس پرعملدرآمد شروع کردیا اور ‪ 48‬فیصد میں پابندی عائد نہیں کی گئی۔‬
‫ایک اور تحقیق میں اسکولوں میں فیس ماسک کے استعمال کے اثرات کی جانچ پڑتال کی‬
‫گئی تھی اور دریافت ہوا کہ جہاں فیس ماسک کا استعمال الزمی تھا وہاں بچوں میں کووڈ‬
‫‪ 19‬کیسز کی شرح کم تھی۔‬
‫سی ڈی سی کے مطابق تحقیقی رپورٹس میں محدود کاؤنٹیز کے ڈیٹا کو دیکھا گیا اور‬
‫اسکول جانے کی عمر کے بچوں کی بجائے تمام بچوں کے کیسز کو دیکھا گیا تو نتائج کا‬
‫اطالق ہر ایک پر نہیں ہوتا۔مگر ادارے نے کہا کہ اسکولوں میں فیس ماسک کا استعمال‬
‫اور دیگر احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد اسکولوں میں کووڈ ‪ 19‬کے پھیالؤ کو محدود کرنے‬
‫کے لیے انتہائی ضروری ہے‬
‫رائٹرز فائل فوٹو‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169259/‬‬

‫مشروم کو اپنی غذا میں کیوں شامل کیا جائے؟‬


‫ستمبر ‪26 2021 ،‬‬

‫خوراک آپ کی مجموعی صحت کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اگرچہ‬
‫ایک اچھی غذا جسم کو جوان کر سکتی ہے جبکہ کھانے کی عادات کا ایک ناقص مجموعہ‬
‫تباہ کن اثرات مرتب کر سکتا ہے۔‪ ‬غذائیت حاصل کرنے کے لیے سُپر فوڈز کا استعمال‬
‫ایک بہترین طریقہ ہے‪ ،‬یہاں ایک سپر فوڈز ہے جسے آپ اپنی خوراک میں آسانی سے‬

‫تحقیقات | ‪116‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫شامل کر سکتے ہیں اور وہ مشروم ہے کیونکہ مشروم میں قدرتی طور پر کئی غذائی‬
‫اجزاء پائے جاتے ہیں۔‬
‫‪:‬مشروم کے صحت سے متعلق فوائد جو آپ کو جاننے کی ضرورت ہے‬

‫حال ہی میں طبی ماہرین نے مشروم کے فوائد بیان کرتے ہوئے اسے ایک ’غذائیت سے‬
‫بھرپور خوراک‘ کہا جس میں پروٹین‪ ،‬بیٹا گلوکن‪ ،‬معدنیات اور مائیکرو نیوٹرینٹس‪ Š‬ہوتے‬
‫ہیں۔‬
‫تحقیقات | ‪117‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ماہرین نے حالیہ تحقیق میں بتایا کہ مشروم‪ ،‬ہمارے جسم میں غذائی اجزاء سٹیم سیل کی‬
‫تخلیق نو اور ڈی این اے کی مرمت میں مدد کرتے ہیں۔ مشروم صحت مند انجیوجینیسیس‬
‫کی بھی حمایت کرتے ہیں‪ ،‬جو ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے خون کے نئے خلیے‬
‫بنتے ہیں۔‬
‫مشروم وٹامن ڈی کے بہترین غذائی ذرائع میں سے ایک ہیں جبکہ ذیابیطس کے مریضوں‬
‫کے لیے بھی مشروم بےحد مفید ہیں‪ ،‬مشروم ہماری ِجلد کو ہائیڈریٹ کرتے ہیں اور ہمیں‬
‫کیل مہاسوں جیسے مسائل سے بچاتے ہیں کیونکہ مشروم میں اینٹی ایجنگ کی‬
‫خصوصیات ہوتی ہیں۔انہیں قدرتی موئسچرائزر کے طور پر جانا جاتا ہے اور چہروں پر‬
‫لگائے جانے والے بہت سے سیرم میں مشروم شامل ہوتے ہیں۔‬
‫اگر آپ وزن کم کرنے والی غذا کی تالش میں ہیں تو اس کے لیے مشروم سب سے بہترین‬
‫انتخاب ہے کیونکہ مشروم میں کیلوریز کم لیکن فائبر اور پروٹین زیادہ ہوتے ہیں‪ ،‬وہ‬
‫ہمارے جسم کو معدنیات جیسے تانبا‪ ،‬پوٹاشیم اور سیلینیم بھی فراہم کرتے ہیں۔‬
‫ٓاپ مشروم کو مختلف طریقوں سے اپنی غذا میں شامل کرسکتے ہیں‪ ،‬جیسے ٓاپ مشروم‬
‫کی سوس بنا سکتے ہیں‪ ،‬سوپ بناسکتے ہیں‪ ،‬پاستہ وغیرہ میں مشروم شامل کرکے‬
‫کھاسکتے ہیں۔‬
‫‪https://jang.com.pk/news/989931‬‬

‫کاربن ڈائی ٓاکسائیڈ سے نشاستہ بنانے کا مصنوعی طریقہ‪،‬سائنسدانوں‬


‫نے بڑی کامیابی حاصل کرلی‬
‫‪     ‬‬
‫‪24/09/2021‬‬

‫بیجن‪ŠŠ‬گ(نی‪ŠŠ‬وز ڈیس‪ŠŠ‬ک)چی‪ŠŠ‬نی سائنس‪ŠŠ‬دانوں نے ک‪ŠŠ‬اربن ڈائی ٓاکس‪ŠŠ‬ائیڈ س‪ŠŠ‬ے نشاس‪ŠŠ‬تہ بن‪ŠŠ‬انے ک‪ŠŠ‬ا‬
‫مصنوعی طریقہ ڈھونڈ لیا ہے ‪ ،‬جو عالمی سطح پ‪ŠŠ‬ر اپ‪ŠŠ‬نی ن‪ŠŠ‬وعیت ک‪ŠŠ‬ا پہال ط‪ŠŠ‬ریقہ ہے۔چی‪ŠŠ‬نی‬
‫اکیڈمی ٓاف سائنسز کے تحت تیانجن انسٹیٹیوٹ ٓاف انڈسٹریل بائیوٹیکنالوجی کی ج‪ŠŠ‬انب س‪ŠŠ‬ے‬
‫کی گئی یہ تحقیق جمعہ کو سائنسی جریدے میں شائع ہ‪ŠŠ‬وئی ہے۔کھ‪ŠŠ‬انے ک‪ŠŠ‬ا اہم ج‪ŠŠ‬زو س‪ŠŠ‬مجھا‬
‫جانیواال نشاستہ عام طور پر ضیائی‬
‫تالیف(فوٹو سنتھیس) کے ذریعے فصلوں سے تیار کیا جاتا ہے ۔ فطری طریقے سے‬
‫نشاستہ بنانے کیلئے تقریبا ‪ 60‬میٹابولک ردعمل اور پیچیدہ عضویاتی ضابطے کی‬
‫ضرورت ہوتی ہے۔نشاستے کی ترکیب سازی کیلئے عالمی سطح پر پہلے بھی بہت سے‬
‫مطالعے کیے جا چکے ہیں لیکن اس پر بہت کم پیش رفت ہوئی ہے۔تیانجن انسٹیٹیوٹ ٓاف‬
‫انڈسٹریل بائیوٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر جنرل ما یان ہی نے بتایا کہ تحقیقی ٹیم نے صرف‬
‫‪ 11‬بنیادی ردعمل پر مشتمل نشاستہ بنانے کا منصوعی طریقہ تیار کیا ہے جس سے پہلی‬
‫بار لیبارٹری میں کاربن ڈائی ٓاکسائیڈ سے نشاستے کے مالیکول بنائے گئے ہیں ۔ما یان ہی‬

‫تحقیقات | ‪118‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫جو اس تحقیق کے متعلقہ مصنف بھی ہیں نے بتایا کہ مصنوعی نشاستے کی ساخت قدرتی‬
‫نشاستے جیسی ہی ثابت ہوئی ہے۔‬

‫‪Web‬‬

‫دنیا کورونا فری کب ہوگی۔۔موڈرونا کے سی ای او نے خوشخبری سنا‬


‫دی‬
‫‪     ‬‬
‫‪07:35 pm 25/09/2021‬‬

‫امریکی دوا ساز کمپنی موڈرنا کے سی ای او اسٹینف بینسل نے کہا ہے کہ کہ کورونا وبا‬
‫ٓائندہ برس تک ختم ہوسکتی ہے۔اپنے حالیہ انٹرویو میں کورونا وبا کے خاتمے کے حوالے‬
‫اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عالمی وبا کی ویکسین کی پیداوار بڑھنے سے ایک‬
‫ِ‬ ‫سے‬
‫سال میں کورونا وائرس ختم ہو سکتا ہے۔اسٹینف بینسل نے کہا کہ ویکسین کی پیداوار‬
‫بڑھانے سے یہ یقینی بنایا جاسکے گا کہ ‪ 2022‬کے وسط تک پوری عالمی ٓابادی کو‬
‫ویکسین لگانے کےلئے خوراکیں دستیاب ہیں۔ یہاں تک بوسٹرز بھی مہیا کیے جا سکیں‬
‫گے۔‬
‫انہوںنے کہاکہ بہت جلد بچوں اور نومولودکے لئے بھی کورونا ویکسین بنا لی جائے گی۔‬
‫حاالت معموالت پر ٓانے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ‬
‫مجھے لگتا ہے کہ ایک برس میں حاالت قابو میں ٓاجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ انسانوں کے‬
‫پاس دو راستے ہیں یا تو وہ کورونا ویکسین لگوائیں‪ Š‬اور اچھی اور محفوظ سردیاں گزاریں۔‬
‫تحقیقات | ‪119‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫یا پھر ویکسین نہ لگوانے کی صورت میں بیمار ہونے کو تیار رہیں اور ممکنہ طور پر‬
‫اسپتال میں مرنے کے لئے بھی۔ بینسل نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ حکومتیں شروع‬
‫میں ویکسین لگانے والے لوگوں کے لئے بوسٹر شاٹس کی منظوری دیں گی۔ کیونکہ جنہیں‬
‫پچھلے موسم خزاں میں ویکسین دی گئی تھی “بالشبہ” انہیں ایک ریفریشر کی ضرورت‬
‫ہے۔انہوں نے کہاکہ بوسٹر شارٹ میں پہلی خوراک کی نسبت ٓادھی ویکسین دی جاتی ہے‬
‫جس کا مطلب ہے کہ تھوڑی ویکسین سے زیادہ لوگوں کو بوسٹر شارٹ لگائے جا سکتے‬
‫ہیں۔‬
‫‪https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202109-124345.html‬‬

‫کھیرے‪ ،‬ادرک‪ ،‬لیموں سے بنی اسموتھی کے صحت پر جادوئی اثرات‬


‫ستمبر ‪21 2021 ،‬‬

‫طبی ماہرین کی جانب سے قدرتی اجزاء اور غذائیں ہمیشہ ہی سے انسانی جسم اور اس‬
‫کے نظام کے لیے بہترین قرار دی جاتی ہیں جن کے استعمال سے بیش بہا فوائد حاصل‬
‫کیے جا سکتے ہیں۔‬
‫غذائی ماہرین کی جانب سے صحت سے متعلق پیش ٓانے والے متعدد مسائل کے حل کے‬
‫لیے ادرک‪ ،‬لیموں‪ ،‬کھیرے اور پودینے کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے اور اگر اِن کا‬
‫استعمال ایک ساتھ اسموتھی کی شکل میں کر لیا جائے تو سو بیماریوں کی جڑ موٹاپے‬
‫سے بھی دنوں میں جان چھوٹ جاتی ہے اور انسان خود کو تروتازہ اور ہلکا محسوس کرتا‬
‫ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪120‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ادرک کو اینٹی ٓاکسیڈنٹ کی بھر پور مقدار رکھنے کے سبب سپر فوڈ کا درجہ بھی حاصل‬
‫ہے‪ ،‬غذائی ماہرین کے مطابق اگر ادرک کھیرے‪ ،‬پودینے کے پتوں اور لیموں کی‬
‫اسموتھی بنا کر لگاتار ایک مہینہ استعمال کر لی جائے تو جسم میں موجود اضافی چربی‬
‫خصوصا ً پیٹ کی چربی گھُل جاتی ہے اور توند میں واضح کمی ٓاتی ہے‪ ،‬جیب پر ہلکی‬
‫اور نتائج پر بھاری یہ اسموتھی صحت بہتر بنانے اور جسم سے مضر صحت مادوں کے‬
‫صفائے کے لیے بھی نہایت موزوں ہے۔‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق اگر ورزش کیے بغیر وزن میں کمی اور پیٹ اندر کرنا چاہتے‬
‫ہیں تو سب سے پہلے مرغن اور پروسیسڈ غذأوں سے اجتناب کریں‪ ،‬گھر کے کھانے کا‬
‫استعمال اور زیادہ سے زیادہ پانی اگر روٹین میں شامل کر لیا جائے تو با ٓاسانی موٹاپے‬
‫سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے جبکہ مندرجہ ذیل بتائی گئی اسموتھی وزن میں کمی‬
‫کے سفر میں سونے پر سہاگہ ثابت ہوتی ہے‬
‫‪ :‬کھیرے‪ ،‬ادرک ‪ ،‬لیموں اور پودینے سے اسموتھی بنانے کا طریقہ‬
‫ایک عدد کھیرا کٹا ہوا‪ ،‬ایک عدد لیموں کا رس‪ ،‬ایک انچ کا ٹکڑا ادرک اور ‪ 8‬سے ‪10‬‬
‫پودینے کی صاف دھلی ہوئی پتیاں لے لیں( پودینے کی ٹہنیاں استعمال کرنے سے گریز‬
‫کریں)۔‬
‫اب ان سب اجزاء کو ایک گالس پانی کے ساتھ خوب اچھی طرح پیس لیں اور رات سونے‬
‫سے قبل اسے پی لیں۔‬
‫ماہرین کے مطابق یہ اسموتھی مہینے کے اندر اندر حیرت انگیز نتائج فراہم کرتی ہے اور‬
‫توند میں واضح کمی کا سبب بنتی ہے ۔‬
‫‪https://jang.com.pk/news/987571‬‬

‫تحقیقات | ‪121‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫انسان زیادہ کھانے سے موٹا نہیں ہوتا‪ ،‬تازہ تحقیق میں سائنسدانوں‬
‫نے وزن میں اضافے کی اصل وجہ بتادی‬

‫‪Sep 20, 2021 | 18:57:PM‬‬

‫نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) عام خیال ہے کہ بسیار خوری موٹاپے کا سبب بنتی ہے لیکن‬
‫سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں اس عام تاثر کے برعکس‪ Š‬ایسا انکشاف کر دیا ہے کہ سن‬
‫کرآپ کے لیے یقین کرنا مشکل ہو جائے گا۔ انڈیا ٹائمز کے مطابق بوسٹن چلڈرنز ہسپتال‬
‫اور ہارورڈ میڈیکل سکول کے ماہرین نے اس مشترکہ تحقیق میں بتایا ہے کہ بسیاری‬
‫)‪‘ (Processed food‬خوری سے آدمی موٹاپے کا شکار نہیں ہوتا بلکہ یہ ’پراسیسڈفوڈ‬
‫‪ ‬ہمیں موٹاپے میں مبتال کرتا ہے۔‬
‫امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی اس تحقیقاتی رپورٹ میں ڈاکٹر‬
‫ڈیوڈ لوڈویگ اور ان کی ٹیم بتاتی ہے کہ پراسیسڈ فوڈ کے ساتھ ساتھ آدمی کے کھانے کے‬
‫پیٹرن اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ وہ موٹاپے کا شکار ہو گا یا نہیں۔ ایسے کھانے جن‬
‫اور قابل ہضم کاربوہائیڈریٹس‪ Š‬بہت زیادہ پائے جاتے ہیں‪ (Glycemic)،‬میں گالئسمیک‬
‫سب سے زیادہ موٹاپے کا سبب بنتے ہیں۔ ایسے کھانے ہارمونز میں ایسی تبدیلیاں التی ہیں‬
‫جس سے ہمارا میٹابولزم تبدیل ہو جاتا ہے۔ اس سے ہمارے جسم میں چربی زیادہ جمع‬
‫ہونے لگتی ہے اور وزن بڑھنے لگتا ہے۔‬
‫ماہرین نے بتایا ہے کہ جب ہم بہت زیادہ پراسیسڈ کاربوہائیڈریٹس کھاتے ہیں تو ہمارا جسم‬
‫انسولین کی مقدار بہت زیادہ پیدا کرنی شروع کر دیتا ہے جبکہ گلوکیگن کی پیداوار کم ہو‬
‫جاتی ہے۔ اس سے چربی کے خلیے زیادہ کیلوریز جمع کرنی شروع کر دیتے ہیں جبکہ‬
‫ہمارے پٹھوں کو طاقت دینے اور دیگر میٹابولک پراسیسز کے لیے بہت کم کیلوریز‬
‫استعمال ہوتی ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہمارا دماغ سمجھتا ہے کہ جسم کو مناسب‬
‫توانائی نہیں مل رہی لہٰ ذا ہمیں بھوک زیادہ محسوس ہونی شروع ہو جاتی ہے۔اس سائیکل‬
‫میں ہمارے جسم میں چربی زیادہ جمع ہوتی چلی جاتی ہے اور ہمارا جسم توانائی کے لیے‬
‫مزید خوراک مانگتا چال جاتا ہے اور حتمی نتیجہ موٹاپے کی صورت میں سامنے آتا ہے‬
‫‪https://dailypakistan.com.pk/20-Sep-2021/1343180‬‬

‫کی‘’‬ ‫دوست مچھلی نے مجھ سے جسمانی تعلق قائم کرنے کی کوشش‬


‫خاتون نے اپنی انوکھی ترین کہانی سنادی‬

‫‪Sep 20, 2021 | 18:58:PM‬‬

‫تحقیقات | ‪122‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک)‪79‬سالہ امریکی نیچرلسٹ مارگریٹ ہووے لوواٹ نے‬


‫‪1960‬ءکی دہائی میں امریکی تحقیقاتی ادارے ناسا کی مالی معاونت سے ہونے والے ایک‬
‫تجربے میں شرکت کی تھی۔ اس تجربے میں مارگریٹ کو ڈولفن مچھلیوں کے ساتھ طویل‬
‫وقت گزارنا تھا اور ان کے ساتھ مضبوط تعلق قائم کرنا تھا۔اس تجربے کے دوران‬
‫مارگریٹ کے ساتھ مچھلیوں نے کچھ ایسا تعلق قائم کر لیا کہ جب اس نے رپورٹ جمع‬
‫کرائی تو ماہرین کے لیے بھی یقین کرنا مشکل ہو گیا۔‬
‫انڈیا ٹائمز کے مطابق اس وقت مارگریٹ کی عمر ‪20‬سال کے لگ بھگ تھی۔ اسے ہمیشہ‬
‫سے جانوروں کے ساتھ محبت رہی تھی اور اسی محبت کی وجہ سے وہ اس تجربے کا‬
‫حصہ بنی تھی۔گزشتہ دنوں برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے مارگریٹ نے‬
‫اپنے ان دنوں کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ”اس تجربے کے دوران ڈولفن مچھلیوں کو‬
‫میرے ساتھ اس قدر محبت ہو گئی تھی کہ ایک نر ڈولفن تو میرے ساتھ جنسی تعلق قائم‬
‫کرنے کی کوشش کرتی تھی۔‬
‫اس مچھلی کا نام ’پیٹر‘ تھاوہ اپنے جسم کو میرے ٹخنوں‪ ،‬ہاتھوں اور پیروں کے ساتھ اس‬
‫طرح رگڑتی تھی جیسے جنسی تسکین حاصل کر رہی ہو۔‬
‫مارگریٹ بتاتی ہے کہ اس تجربے کے دوران تین مچھلیاں میرے زیادہ قریب رہیں۔ یہ تین‬
‫پیٹر‪ ،‬پامیال اور سیسی تھیں۔ سیسی سب سے بڑی تھی۔ وہ بہت شورشرابا کرنے والی تھی۔‬
‫پامیال اس کے برعکس‪ Š‬بہت شرمیلی اور ڈرپوک تھی جبکہ پیٹر ایک نوجوان نر ڈولفن‬
‫تھی۔ اس میں جنسی تحریک بہت زیادہ تھی اور وہ بہت شرارتی تھی۔ پیٹر کو میرے ساتھ‬

‫تحقیقات | ‪123‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫رہنا بہت اچھا لگتا تھا۔ وہ اپنے جسم کو جنسی تسکین حاصل کرنے کے انداز میں میرے‬
‫‪ ‬ہاتھوں پیروں اور ٹخنوں وغیرہ کے ساتھ رگڑتی اور میں اسے اس کی اجازت دیتی تھی۔‬
‫‪https://dailypakistan.com.pk/20-Sep-2021/1343181‬‬

‫کورونا وائرس دماغ پر کس طرح اثرانداز ہوتا ہے؟‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 20 2021‬‬

‫عالمی کورونا وبا کے آغاز میں اسے پھیپھڑوں کا وائرس قرار دیا گیا لیکن وقت گزرنے‬
‫کے ساتھ اس کے دماغ پر بھی اثرات دیکھے گئے‪ ،‬مختلف طبی تحقیق میں اس امر کی‬
‫تصدیق بھی ہوچکی ہے۔‬
‫طب کی دنیا میں ہونے والے مختلف مطالعے کے نتائج میں یہ بات سامنے آرہی ہے کہ‬
‫کووڈ ‪ 19‬اہم اعضا کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے جن میں دماغ بھی شامل ہے‪ ،‬مگر کووڈ‬
‫‪ 19‬کے دماغ پر براہ راست اثرات کے بارے میں ابھی بھی زیادہ علم نہیں ہوسکا اور کئی‬
‫مریضوں میں وبا کو شکست دینے کے باوجود دماغی مسائل دیکھے گئے۔‬
‫آئی کیو لیول کا گھٹنا‬
‫امپرئیل کالج لندن‪ ،‬کنگز کالج‪ ،‬کیمبرج‪ ،‬ساؤتھ ہیمپٹن اور شکاگو یونیورسٹی کی اس‬
‫مشترکہ تحقیق سے پتا چال کہ کورونا وائرس کو شکست دینے والے متعدد افراد کو دماغی‬
‫افعال میں نمایاں کمی کے خطرے کا سامنا ہوسکتا ہے‪ ،‬اس بات کا اندازہ تحقیق میں شامل‬
‫افراد کے مرض سے پہلے اور بعد کی دماغی صالحیت سے لگایا گیا۔‬

‫تحقیقات | ‪124‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫آئی سی یو کے مریضوں کیلئے خطرہ‬


‫نیویارک یونیورسٹی لینگون ہیلتھ کی تحقیق میں یہ ثابت ہوا کہ آئی سی یو میں زیرعالج‬
‫کورونا مریضوں میں دماغی اثرات کا زیادہ خطرہ الحق ہوتا ہے‪ ،‬کووڈ ‪ 19‬کی زیادہ شدت‬
‫کا سامنا کرنے والے افراد کے ذہنی افعال زیادہ متاثر ہوئے‪ ،‬تحقیق میں شامل آئی یو سی‬
‫کے مریض صحت یابی کے بعد مالزمت کرنے کے بھی قابل نہیں رہے۔‬

‫غیرمعمولی اثرات‬

‫تحقیقات | ‪125‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫پری پرنٹ سرور نامی جریدے میں شایع تحقیق کے مطابق النگ کووڈ(طویل المعیاد‬
‫کورونا مرض) کا سامنا کرنے والے زیادہ تر افراد کو تھکاوٹ‪ ،‬سانس لینے میں مشکالت‪،‬‬
‫سینے میں درد‪ ،‬کھانسی‪ ،‬ذہنی تشویش‪ ،‬ڈپریشن اور تناؤ جیسی عالمات کا سامنا ہوتا ہے‪،‬‬
‫اسی طرح یادداشت کی کمزوری اور توجہ مرکوز کرنے میں مشکالت کا سامنا بھی ہوتا‬
‫ہے۔‬

‫دماغ کو وبا براہ راست متاثر کرسکتی ہے؟‬


‫طبی جریدے نیچر نیوروسائنسز میں شائع تحقیق میں چوہوں پر تجربات کے دوران دریافت‬
‫کیا گیا کہ کورونا کے اسپائیک پروٹین‪ ،‬خون اور دماغ کے درمیان رکاوٹ کو عبور‬
‫کرسکتا ہے جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ کورونا کا دماغ کو براہ راست متاثر کرنا‬
‫ممکن ہے‪ ،‬وبا دماغی خلیات میں جانے کے لیے اسپائیک پروٹین کو استعمال کرتی ہے۔‬
‫طویل المعیاد کے لیے دماغی کمزوری‬
‫طبی رپورٹس کے مطابق کوروناوائرس‪ Š‬سے یادداشت کے بھی مسائل جنم لیتے ہیں‪ ،‬وبا‬
‫دماغی تنزلی کا باعث بن سکتی ہے اور ممکنہ طور پر الزائمر امراض کی جانب سفر تیز‬
‫ہوسکتا ہے۔‬
‫بیماری کی معمولی شدت بھی خطرناک‬
‫لندن کالج یونیورسٹی کے ماہرین نے ‪ 215‬تحقیقی رپورٹس میں فراہم کیے جانے والے‬
‫شواہد کا تجزیہ کیا اور دریافت کیا کہ کوروناوائرس‪ Š‬کی معمولی شدت بھی دماغ کے لیے‬
‫خطرناک ہوسکتی ہے۔ ذہنی اور نفسیاتی عالمات جیسے تھکاوٹ یا توانائی نہ ہونے کا‬
‫احساس اور ڈپریشن کووڈ ‪ 19‬کے مریضوں میں عام ہوتی ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪126‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫محققین کا کہنا ہے کہ ہمیں توقع تھی کہ ذہنی اور نفسیاتی اثرات کووڈ ‪ 19‬کے سنگین کیسز‬
‫میں زیادہ عام ہوں گے مگر اس کے برعکس‪ Š‬ہم نے دریافت کیا کہ کچھ عالمات اس سے‬
‫معمولی بیمار ہونے والے افراد میں زیادہ عام ہیں‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/how-does-coronavirus-affect-the-brain/‬‬

‫جڑواں بیٹیوں کو کھو دینے والی خاتون کے ہاں دوبارہ جڑواں بیٹیوں‬
‫کی پیدائش‬

‫ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪  20 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪127‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫نئی دہلی‪ :‬بھارت میں جڑواں بیٹیوں کو کھو دینے والی خاتون نے دوبارہ جڑواں بیٹیوں‬
‫کو جنم دے دیا۔‬
‫بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ریاست ٓاندھرا پردیش میں جوڑے نے اپنی جڑواں بیٹیوں‬
‫کو کھو دیا تھا لیکن دو سال بعد اسی روز خاتون نے دوبارہ جڑواں بیٹیوں کو جنم دیا۔‬
‫خاتون کی جڑواں بیٹیاں ‪ 15‬ستمبر ‪ 2019‬کو کشتی حادثے میں انتقال کرگئی تھیں۔‬
‫خاتون کا کہنا تھا کہ بیٹیوں کے انتقال کے بعد دنیا اندھیر ہوتی دکھائی دی تاہم ‪ 15‬ستمبر‬
‫کو ہی ایک بار پھر دو بیٹیوں کی ماں بننے پر بے انتہا خوش ہوں۔‬
‫اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نوزائیدہ بالکل صحت مند اور تندرست ہیں جن کا وزن ‪1.6‬‬
‫اور ‪ 1.9‬کلو گرام ہے۔‬
‫بھاگیا لکشمی نامی خاتون اور ان کے شوہر نے گزشتہ برس بچوں کی پیدائش کے لیے‬
‫فرٹیلٹی سینٹر سے رابطہ کیا لیکن کووڈ کی وجہ سے وہ اس میں کامیاب نہ ہوسکے۔‬
‫رپورٹ کے مطابق رواں ماہ ٓائی وی ایف کے عمل کے ذریعے بھاگیا نے دو بچیوں کو‬
‫جنم دیا۔خاتون کا کہنا تھا کہ ہمیں جڑواں بیٹیوں کی امید نہیں تھی لیکن یہ ہمارے لیے کسی‬
‫خوبصورت تحفے سے کم نہیں ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/579081-2/‬‬

‫کرونا ویکسین اوالد پیدا کرنے کی صالحیت پر اثر نہیں کرتی‪ :‬این سی‬
‫او سی‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 20 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪128‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫اسالم آباد‪ :‬نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے کہا ہے کہ کرونا ویکس ین‬
‫اوالد پیدا کرنے کی صالحیت پر اثر نہیں کرتی۔‬
‫تفصیالت کے مطابق آج اسد عمر کی زیر صدارت این س‪ŠŠ‬ی او س‪ŠŠ‬ی اجالس منعق‪ŠŠ‬د ہ‪ŠŠ‬وا‪ ،‬جس‬
‫میں یہ ہدایت جاری کر دی گئی ہے کہ ح‪ŠŠ‬املہ اور دودھ پالنے والی خ‪ŠŠ‬واتین ک‪ŠŠ‬و بھی کرون‪ŠŠ‬ا‬
‫ویکسین لگائی جائے۔‬
‫این س‪ŠŠ‬ی او س‪ŠŠ‬ی کے مط‪ŠŠ‬ابق ح‪Š‬املہ اور دودھ پالنے والی خ‪ŠŠ‬واتین کے ل‪ŠŠ‬یے کرون‪ŠŠ‬ا ویکس‪ŠŠ‬ین‬
‫محفوظ اور مؤثر ہے‪ ،‬اور کرونا ویکسین حمل کے کسی بھی مرحلے میں لگائی ج‪ŠŠ‬ا س‪ŠŠ‬کتی‬
‫ہے۔این سی او سی کا یہ بھی کہنا تھا کہ کرونا ویکس‪ŠŠ‬ین اوالد پی‪ŠŠ‬دا ک‪ŠŠ‬رنے کی ص‪ŠŠ‬الحیت پ‪ŠŠ‬ر‬
‫اثر نہیں کرتی۔‬
‫واضح رہے کہ آج اجالس میں این سی او سی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو ک‪ŠŠ‬رکٹ اس‪ŠŠ‬ٹیڈیمز‬
‫میں شائقین کو بالنے کی اجازت بھی دے دی ہے‪ ،‬یہ پاکستانی شائقین ک‪ŠŠ‬رکٹ کے ل‪ŠŠ‬یے ب‪ŠŠ‬ڑا‬
‫فیصلہ ہے۔‬
‫اس فیصلے کے مطابق ‪ 30‬ستمبر تک ‪ 25‬فی صد شائقین گراؤنڈ میں میچ دیکھ سکیں گے‪،‬‬
‫جب کہ ‪ 25‬فی صد شائقین کی شرح میں اضافے پر نظر ثانی ‪ 28‬ستمبر کو کی ج‪ŠŠ‬ائے گی‪،‬‬
‫ویکسینیٹڈ افراد کو ہی ک‪Š‬رکٹ اس‪Š‬ٹیڈیم میں میچ دیکھ‪Š‬نے کی اج‪Š‬ازت ہ‪Š‬وگی‪ ،‬اور پی س‪Š‬ی بی‬
‫ویکسینیٹڈ افراد کو ٹکٹ کے اجرا کے لیے طریقۂ کار تیار کرے گا۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/ncoc-on-covid-19-vaccine/‬‬

‫فائزر کرونا ویکسین پانچ سے ‪ 11‬برس کے بچوں کے لیے محفوظ؟‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 20 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪129‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫واشنگٹن‪ :‬دوا ساز امریکی کمپنی فائزر نے کرونا ویکسین کو پانچ سے ‪ 11‬برس کے‬
‫بچوں کے لیے محفوظ قرار دے دیا۔‬
‫تفصیالت کے مطابق فائزر اور بائیو این ٹیک نے کہا ہے کہ آزمائشی نتائج سے ظاہر ہوتا‬
‫ہے کہ ان کی کرونا وائرس ویکسین محفوظ ہے اور اس نے پانچ سے ‪ 11‬سال کی عمر‬
‫کے بچوں میں مضبوط مدافعتی ردعمل پیدا کیا ہے۔‬
‫مذکورہ کمپنیوں نے کہا ہے کہ ‪ 12‬سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے برعکس بارہ سال‬
‫سے کم عمر کے بچوں کو اس ویکسین کی کم ڈوز دی جائے گی۔‬
‫امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر اور اس کی جرمن پارٹنر کمپنی نے ایک مشترکہ بیان‬
‫میں کہا کہ پانچ سے گیارہ برس کی عمر کے بچوں کے لیے ویکسین محفوظ ہے اور اینٹی‬
‫باڈی کے مضبوط ردعمل کو ظاہر کرتی ہے‪ ،‬نتائج سامنے آنے کے بعد وہ یورپی یونین‪،‬‬
‫امریکا اور پوری دنیا کے ریگولیٹری‪ Š‬اداروں کو جلد از جلد اپنا ڈیٹا جمع کروانے کا ارادہ‬
‫رکھتے ہیں۔‬
‫واضح رہے کہ ‪ 12‬سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے یہ اپنی نوعیت کے پہلے‬
‫آزمائشی نتائج ہیں‪ 6 ،‬سے ‪ 11‬سال کے بچوں کے لیے موڈرنا ٹرائل ابھی جاری ہیں۔ فی‬
‫الوقت فائزر اور موڈرنا دونوں ویکیسنز ‪ 12‬سال سے زائد عمر کے نوجوانوں اور دنیا بھر‬
‫کے ممالک میں بالغ افراد کو دی جا رہی ہیں۔‬
‫کووڈ کا شدید خطرہ نہیں ہے‪ ،‬تاہم‬
‫اگرچہ بچوں کے بارے میں خیال یہ ہے کہ انھیں ِ‬
‫خدشات ہیں کہ انتہائی متعدی ڈیلٹا ویرینٹ زیادہ سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے‪ ،‬فائزر‬
‫کووڈ‬
‫کے سی ای او البرٹ بورال نے کہا کہ جوالئی کے بعد سے امریکا میں بچوں میں ِ‬
‫کیسز میں تقریبا ً ‪ 240‬فی صد اضافہ ہوا۔کمپنیوں‪ Š‬کے مطابق ٹرائل کے دوران پانچ سے‬
‫گیارہ برس عمر کے ٹرائل گروپ کے بچوں کو ‪ 10‬مائیکرو گرام کی ‪ 2‬ڈوز‪ ،‬جب کہ بڑی‬
‫عمر کے گروپس کو ‪ 30‬مائیکرو گرام کی ڈوزز اکیس دن کے وقفے سے دی گئی تھیں۔‬

‫تحقیقات | ‪130‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫خیال رہے کہ فائزر اور بائیو این ٹیک اپنی ویکسین کو ‪ 6‬ماہ سے ‪ 2‬برس کی عمر کے‬
‫بچوں اور ‪ 2‬سے ‪ 5‬سال کے بچوں پر بھی آزما رہے ہیں۔‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/pfizer-for-kids/‬‬

‫صحت کا خزانہ ‪ :‬شریفے کے طبی فوائد‬


‫ویب ڈیسک‪ 21  ‬ستمبر ‪2021‬‬

‫شریفہ ان چند پھلوں میں سے ایک ہے جس میں پوٹاشیم اور سوڈیم کا ایک متوازن‬
‫تناسب ہوتا ہے جو جسم میں بلڈ پریشر کے اتار چڑھاؤ کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا‬
‫ہے۔‬
‫اس کے عالوہ شریفے میں مناسب مقدار میں اینٹی ٓاکسیڈنٹس‪ ،‬وٹامن سی‪ ،‬بی‪ ،6‬کیلشیم‪،‬‬
‫میگنیشم اور ٓائرن وغیرہ پائے جاتے ہیں۔ شریفے میں میگنیشیم کا زیادہ مواد ہموار دل کے‬
‫پٹھوں کو آرام دیتا ہے جس کی وجہ سے فالج اور دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ کم ہوسکتا‬
‫ہے۔‬
‫شریفہ گرم ٓاب و ہوا کا پھل ہے۔ اسے ہندی زبان میں ’سیتا‘ جبکہ انگریزی زبان میں‬
‫“شوگر ایپل یا کسٹرڈ ایپل” کہا جاتا ہے۔ اگرچہ اسے کھانا دشوار ہے لیکن اس چھوٹے‬
‫سے پھل میں قدرت نے بے شمار فوائد چُھپا رکھے ہیں کہ یہ پھل اپنے اندر صحت کا‬
‫خزانہ سموئے ہوئے ہے۔‬
‫‪:‬شریفے کے صحت سے متعلق چند فوائد‬
‫شریفہ ان چند پھلوں میں سے ایک ہے جس میں پوٹاشیم اور سوڈیم کا ایک متوازن تناسب‬
‫ہوتا ہے جو جسم میں بلڈ پریشر کے اتار چڑھاؤ کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪131‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫شریفے میں میگنیشیم کا زیادہ مواد ہموار دل کے پٹھوں کو آرام دیتا ہے جس کی وجہ سے‬
‫فالج اور دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔ مزید یہ کہ اس پھل میں موجود فائبرز‬
‫خراب کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد دیتے ہے جبکہ جسم میں اچھے کولیسٹرول کو‬
‫بڑھاتے ہیں۔‬
‫شریفہ وٹامن سی اور ربوفالوین کا ایک بھرپور ذریعہ ہے‪ ،‬یہ دو انتہائی ضروری غذائی‬
‫اجزاء ہیں جو آنکھوں کو صحت مند رکھنے کے لیے اہم ہیں۔ بڑھتی عمر کے ساتھ‪،‬‬
‫کمزور بینائی ایک عام مسئلہ ہے۔‬
‫اس دور میں جہاں ہم اپنے فون‪ ،‬ٹی وی‪ ،‬ٹیبلٹ اور لیپ ٹاپ کی اسکرینوں سے چپکے‬
‫ہوئے ہیں تو وہیں ہمارے لیے اپنی آنکھوں کی اچھی دیکھ بھال کرنا ضروری ہے۔ شریفے‬
‫میں موجود ضروری غذائی اجزاء آپ کی آنکھوں کو خشک ہونے سے روکتے ہیں تاکہ‬
‫انہیں مناسب طریقے سے کام کرسکیں۔‬
‫شریفہ فلیوونائڈز سے بھرپور ہوتا ہے جو کئی قسم کے ٹیومر اور کینسر کے عالج میں‬
‫مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اس پھل میں الکالئڈز اور ایسیٹوجنن جیسے عناصر بھی ہوتے ہیں‬
‫جو کینسر کے خطرے کو کم کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔‬
‫شریفے کی اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات صحت مند خلیوں کو متاثر کیے بغیر کینسر پیدا‬
‫کرنے والے خلیوں کے خالف کام کرتی ہیں۔ بلٹاسین اور اسیمیکن دو اینٹی آکسیڈینٹ‬
‫مرکبات ہیں جن میں اینٹی ہیلمینتھ اور اینٹی کینسر خصوصیات ہیں۔ وہ آزاد ریڈیکلز کے‬
‫اثرات کا مقابلہ کرنے میں مدد کرتے ہیں اور اس طرح ہم کینسر سے بچتے ہیں۔‬
‫شریفہ ان لوگوں کے لیے انتہائی اہم پھل ہے جو سوزش کی بیماریوں میں مبتال ہیں۔ اس‬
‫پھل میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس درد کو روکنے میں مدد کرسکتے ہیں‪ ،‬نہ صرف پھل بلکہ‬
‫اس کے پتے بھی اینٹی سوزش خصوصیات سے ماال مال ہیں۔ اس میں وٹامن بی ‪ 6‬پایا جاتا‬
‫ہے جس کی کمی چڑچڑے پَن کا بھی باعث بنتی ہے‪ ،‬ل ٰہذا اس پھل کا استعمال ڈیپریشن اور‬
‫تنأو ُدور کرتا ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/sugar-apple-health-tips-medical-benefits/‬‬

‫کورونا وائرس اور جراثیم کو سیکنڈوں میں ختم کرنے واال ’ذہین‘‬
‫ماسک‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫پير‪ 20  ‬ستمبر‪2021  ‬‬
‫ماسک کے ’ذہین کپڑے‘ سے کوئی وائرس یا جرثومہ جیسے ہی چپکتا ہے‪ ،‬یہ اس کا‬
‫غالف ’پنکچر‘ کرکے اسے ختم کردیتا ہے۔ (فوٹو‪ :‬یو سی وی ریسرچ)‬

‫تحقیقات | ‪132‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫بارسلونا‪ :‬‬

‫اسپین میں کیتھولک یونیورسٹی ٓاف ویلنسیا کے ماہرین نے ’انٹیلی جنٹ فیبرک‘ کہالنے‬
‫واال کپڑا استعمال کرتے ہوئے ایسے ماسک تیار کرلیے ہیں جو صرف چند سیکنڈ میں‬
‫کورونا وائرس کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔‬
‫حفاظتی طبّی ٓاالت بنانے والی ہسپانوی کمپنی ’وائسر میڈیکل‘ نے اس فیس ماسک کی‬
‫تجارتی پیمانے پر تیاری شروع کردی ہے تاہم ابھی تک اس کی قیمت کا فیصلہ نہیں ہوسکا‬
‫ہے۔‬
‫البتہ‪ ،‬تکنیکی تفصیالت‪ ‬سے معلوم ہوا ہے کہ یہ ماسک نہ صرف کورونا وائرس بلکہ اسی‬
‫قسم کے دوسرے کئی وائرسوں کے عالوہ اُن سخت جان جراثیم (بیکٹیریا) کا بھی خاتمہ‬
‫کردیتا ہے جن پر روایتی جراثیم کش دوائیں بہت کم اثر کر پاتی ہیں۔‬
‫اس ماسک کی افادیت ’انٹیلی جنٹ فیبرک‘ (ذہین کپڑے) میں پوشیدہ ہے جو ہوا میں موجود‬
‫جرثوموں اور وائرسوں کو جکڑ کر انہیں ٹکڑے ٹکڑے کرتے ہوئے ناکارہ بنانے کی‬
‫صالحیت رکھتا ہے۔‬
‫واضح رہے کہ مخصوص حیاتی کیمیائی ما ّدوں کو اپنی طرف کھینچ کر انہیں کیمیائی‬
‫تعامل (کیمیکل ری ایکشن) سے ناکارہ بنانے والے کپڑوں کو تکنیکی اصطالح میں ’ذہین‬
‫کووڈ ‪ 19‬وائرس‪،‬‬‫بطور خاص ِ‬ ‫ِ‬ ‫کپڑے‘ کہا جاتا ہے۔اس نئے ماسک کےلیے ذہین کپڑے کو‬
‫انفلوئنزا وائرس‪ ،‬دیگر کئی اقسام کے وائرسوں اور ’اسٹیفائیلوکوکس‘‪ Š‬قسم سے تعلق‬
‫رکھنے والے سخت جان اور خطرناک جرثوموں کا خاتمہ کرنے کے قابل بنایا گیا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪133‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ذہین کپڑے واال یہ ماسک اتنا مؤثر ہے کہ جیسے ہی کوئی وائرس یا جرثومہ اس سے‬
‫چپکتا ہے‪ ،‬یہ صرف چند سیکنڈ میں اس کا غالف ’پنکچر‘ کرکے اسے ختم کردیتا ہے۔‬
‫اس طرح یہ ماسک اپنے فلٹر سے باہر نکلنے والی ہوا کو بھی صاف کرتا ہے اور نہ‬
‫صرف اپنے پہننے والے کو‪ ،‬بلکہ ارد گرد کے لوگوں کو بھی محفوظ کرتا ہے۔‬

‫ان تمام خوبیوں کے باوجود‪ ،‬یہ نیا ’’کورونا شکن‘‘ ماسک صرف ایک بار ہی‪ ،‬چند‬
‫گھنٹوں تک‪ ،‬استعمال کیا جاسکتا ہے‪ ،‬جس کے بعد اسے پھینکنا پڑتا ہے۔‬
‫ماسک کی ٓان الئن بکنگ شروع ہوچکی ہے جبکہ پہلے مرحلے میں اسے صرف یورپی‬
‫ممالک ہی میں فروخت کیا جائے گا۔ اس کے بعد باقی دنیا کی باری ٓائے گی‬
‫‪https://www.express.pk/story/2226869/9812/‬‬

‫پھلوں کے چھلکوں سے جراثیم کش پٹیاں تیار‬


‫ویب ڈیسک‪ ‬‬
‫‪ ‬منگل‪ 21  ‬ستمبر‪2021  ‬‬

‫تحقیقات | ‪134‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫سنگاپورکے سائنسدانوں نے مشہور مقامی پھل ڈیوریان پھل کے چھلکے سے اینٹی‬
‫بیکٹیریا پٹیاں بنانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ فوٹو‪ :‬این ٹی یو‬
‫سنگاپور سٹی‪ :‬پھلوں کے چھلکوں سے زخم کی‪ ‬جراثیم کش پٹیاں بنانے کا کامیاب تجربہ‬
‫کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں سنگاپور کی نانیانگ ٹیکنالوجی یونیورسٹی (این ٹی یو) نے‬
‫وہاں کے مشہور پھل ڈوریان کے چھلکے سے ؑ‬
‫ہائیڈروجیل بنائے ہیں۔‬
‫سنگاپوراوردیگرعالقوں‪ Š‬میں ڈیوریان نامی پھل بڑی رغبت سے کھایا جاتا ہے اور اس کا‬
‫چھلکا بڑی تعداد میں جمع ہوتا ہے۔ سائنسدانوں نے اس کا چھلکا خشک کرکےسیلیولوز‬
‫کے پاؤڈر میں تبدیل کیا۔ اسے فریج میں رکھا گیا اور اگلے مرحلے میں گلیسرول سے‬
‫مالکراس نرم ہائیڈروجل میں ڈھاال گیا۔ ہائیڈروجل پانی سے بھرے نرم پھائے ہوتے ہیں‬
‫اور طب میں بڑے پیمانے پر استعمال ہورہے ہیں۔‬
‫’صرف سنگاپور میں ساالنہ ایک کروڑ بیس الکھ ڈیوریان پھل کھائے جاتے ہیں‪ ،‬اگرچہ‬
‫اس کی تیس میں سے صرف چند اقسام ہی کھائی جاسکتی ہیں لیکن میٹھے کسٹرڈ کے‬
‫ذائقے والے پھل میں عجیب و غریب بو بھی ہوتی ہے۔ چھلکے کی بڑی مقدار ماحول میں‬
‫جمع ہوتی رہتی ہے۔ اب اس کے چھلکے اور سوئے پھلیوں تک کے چھلکوں سے طبی‬
‫پٹیاں (بینڈیج) تیار کی گئی ہیں‪ ‘،‬این ٹی یو نے پروفیسر ولیم نے کہا۔‬
‫اچھی بات یہ ہے کہ ڈیوریان اینٹی بایوٹکس پٹیاں‪ ،‬روایتی پٹیوں کے مقابلے میں زخم کے‬
‫اطراف کو ٹھنڈا اور نم رکھتی ہیں۔ دوسری جانب یہ مہنگی اینٹی بیکٹیریا پٹیوں کا بہترین‬
‫حل ہے کیونکہ ان میں دھاتی مرکبات کی معمولی مقدار شامل کی جاتی ہے جو بہت مہنگی‬
‫ثابت ہوتی ہے۔ان سب کے باوجود انسانوں پر اس کا استعمال ابھی قدرے دور کی بات‬
‫ہوگی‬
‫‪https://www.express.pk/story/2226936/9812/‬‬

‫عمر بڑھنے کے باوجود‪ Š‬دماغ کو جوان رکھنے میں مددگار طریقے‬


‫ویب ڈیسک‬
‫‪20 sep2021‬‬

‫عمر کے ساتھ ہر فرد کے دماغ میں تبدیلیاں آتی ہیں اور دماغی افعال بھی تبدیل ہوتے ہیں۔‬
‫عمر بڑھنے کے ساتھ دماغی تنزلی عام ہے اور اس کا نتیجہ بڑھاپے میں الزائمر اور‬
‫ڈیمینشیا جیسے امراض کی شکل میں بھی نکل سکتا ہے۔‬
‫مگر کچھ عادات دماغی افعال کو بہتر بنا کر عمر بڑھنے کے ساتھ ذہنی تنزلی سے تحفظ‬
‫فراہم کرتی ہیں جبکہ کسی ٹاسک کے دوران توجہ مرکوز کرنے میں بھی مددگار ثابت‬

‫تحقیقات | ‪135‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ہوتی ہیں۔چند عام طریقوں کے ذریعے آپ عمر بڑھنے کے باوجود دماغی افعال کو‬
‫مستحکم رکھنے میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔‬
‫ذہن متحرک کریں‬

‫تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ دماغی سرگرمیاں عصبی خلیات میں نئے کنکشنز‬
‫کے سلسلے کو متحرک کرتی ہیں اور ممکنہ طور پر نئے دماغی خلیات بھی بنتے ہیں۔‬
‫اس سے دماغی لچک بھی پیدا ہوتی ہے اور افعال کو نقنصان سے تحفظ ملتا ہے۔‬
‫اس حوالے سے ذہن کو متحرک کرنے والی کوئی بھی سرگرمی مددگار ثابت ہوسکتی ہے‬
‫جیسے مطالعہ کرنا‪ ،‬نئے کورسز‪ ،‬لفظی پہیلیاں یا معمے وغیرہ۔‬
‫یہ بھی کرنے کا دل نہ کریں تو ڈرائنگ کرنے سے بھی یہ فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔‬
‫جسمانی ورزش‬
‫تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ جسمانی طور پر متحرک رہنا دماغ کے لیے بھی‬
‫فائدہ مند ہوتا ہے۔‬
‫جانوروں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ جو جانور جسمانی طور پر‬
‫متحرک ہوتے ہیں ان کی خون کی ان ننھی شریانوں میں اضافہ ہوتا ہے جو آکسیجن سے‬
‫بھرپور دماغی حصوں کو فراہم کرتی ہیں۔‬
‫ورزش سے بھی نئے عصبی خلیات بننے کا عمل تیز ہوتا ہے اور دماغی خلیات کے‬
‫درمیان کنکشنز بڑھتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪136‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس کے نتیجے میں دماغ زیادہ فعال‪ ،‬لچکدار اور مطابقت حاصل کرنے واال بنتا ہے جبکہ‬
‫جسمانی سرگرمیوں سے بلڈ پریشر کی سطح میں کمی‪ ،‬کولیسٹرول لیول بہتر‪ ،‬بلڈ شوگر کو‬

‫متوازن رکھنے میں مدد اور ذہنی تناؤ کم ہوتا ہے‪ ،‬یہ سب عناصر دماغ کے ساتھ دل کی‬
‫صحت کے لیے بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں‬

‫تحقیقات | ‪137‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اچھی غذا کا استعمال‬
‫اچھی غذائیت جسم کے ساتھ ساتھ ذہن کو تیز رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔‬
‫مثال کے طور پر پھلوں‪ ،‬سبزیوں‪ ،‬مچھلی‪ ،‬گریوں‪ ،‬زیتون کے تیل اور نباتاتی پروٹینز پر‬
‫مشتمل غذا کا زیادہ استعمال دماغی افعال میں تنزلی اور ڈیمینشیا کے خطرے کو کم کرتا‬
‫ہے۔‬
‫بلڈ پریشر کی سطح بہتر بنائیں‬

‫درمیانی عمر میں ہائی بلڈ پریشر سے بڑھاپے‬


‫میں دماغی تنزلی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‬
‫طرز زندگی کے عناصر سے بلڈ پریشر کو کم‬
‫کرنے میں مدد ملتی ہے۔جسمانی وزن کو معمول‬
‫پر رکھنے‪ ،‬ورزش کو معمول بنانا‪ ،‬تناؤ سے‬
‫بچنے کی کوشش اور اچھی غذا کے ذریعے بلڈ‬
‫پریشر کی سطح کو معمول پر رکھا جاسکتا ہے۔‬
‫بلڈ شوگر کو کنٹرول کریں‬

‫ذیابیطس دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھانے واال اہم عنصر‬
‫ہے۔مگر اچھی بات یہ ہے کہ اچھی غذا‪ ،‬جسمانی طور پر سرگرم رہنے اور جسمانی وزن‬
‫کو کنٹرول میں رکھ کر ذیابیطس سے بچنا ممکن ہے۔‬
‫اس کے برعکس‪ Š‬بلڈ شوگر کی سطح مسلسل زیادہ رہے تو اسے کنٹرول کرنے کے لیے‬
‫ادویات کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہیے۔‬
‫تحقیقات | ‪138‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫بلڈ کولیسٹرول کی سطح بہتر بنائیں‬

‫نقصان دہ سمجھے جانے والے ایل ڈی ایل کولیسٹرول کو بھی ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھانے‬
‫واال عنصر سمجھا جاتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪139‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫غذا‪ ،‬ورزش‪ ،‬جسمانی وزن کو کنٹرول اور تمباکو سے گریز کرکے طویل المعیاد بنیادوں‬
‫پر کولیسٹرول کی سطح کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔‬

‫اگر مزید مدد کی ضرورت ہو تو اپنے ڈاکٹر سے ادویات کے لیے رجوع کریں۔‬
‫تمباکو نوشی سے گریز‬

‫تحقیقات | ‪140‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫تمباکو نوشی کے نقصانات کے بارے میں بتانے کی زیادہ ضرورت نہیں پھیپھڑوں سے‬
‫ہٹ کر یہ عادت پورے جسم کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔‬
‫دماغ پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور دماغی تنزلی کا سفر تیز ہوجاتا ہے۔‬
‫اپنے جذبات کا خیال رکھیں‬
‫جو لوگ ذہنی طور پر بے چینی‪ ،‬مایوسی‪ ،‬نیند کی کمی یا تھکاوٹ کے شکار ہوتے ہیں وہ‬
‫ذہنی افعال کے ٹیسٹوں میں بھی ناقص اسکور حاصل کرتے ہیں۔‬
‫یقینا ً یہ خراب اسکور عمر بڑھنے کے ساتھ ذہنی تنزلی کے خطرے کو ظاہر نہیں کرتے‬
‫مگر اچھی ذہنی صحت اور مناسب نیند سے ان مسائل کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔‬
‫سماجی میل جول‬
‫لوگوں سے مضبوط تعلقق ڈیمینشیا کے خطرے کو کم کرتا ہے جبکہ اس سے بلڈ پریشر‬
‫کی سطح بھی کم ہوتی ہے۔‬
‫اچھی نیند‬
‫کچھ نیا سیکھنے سے پہلے اور بعد میں مناسب وقت تک نیند کو عادت بنائیں۔‬
‫جب آپ تھکاوٹ کا شکار ہوتے ہیں تو چیزوں پر توجہ مرکوز رکھنا مشکل ہوجاتا ہے اور‬
‫جب کچھ سیکھنے کے بعد نیند کے مزے لیتے ہیں تو اس سے دماغ کو نئی معلومات کو‬
‫منظم کرنے میں مدد ملتی ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر انہیں یاد کرسکیں۔‬
‫رات کی اچھی یادداشت اور مزاج کے لیے بھی مفید ہے‪ ،‬بالغ افراد ہر رات ‪ 7‬سے ‪8‬‬
‫گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے‪ ،‬جس کے دوران دماغ اپنی صفائی کرکے نقصان دہ‬
‫اجزا کو نکال باہر کرتا ہے۔‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1168890/‬‬
‫تحقیقات | ‪141‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۰ |۱۴۳‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔۔ ‪ ۲۶‬ستمبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬

You might also like