Professional Documents
Culture Documents
Tibbi Tehqeeqat (Weekly 38) 20 Sep 2021 2021-26 September 2021 - Issue 143 - Vol 5
Tibbi Tehqeeqat (Weekly 38) 20 Sep 2021 2021-26 September 2021 - Issue 143 - Vol 5
تفصیل
www.alqalam786.blogspot.com
www.upublications.com
ساالنہ +
0333باعث924576072ہے جس کے
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) پراسٹیٹ کینسر مردوں میں پائی جانے والی کینسر کی عام
الکھوں مرد موت کے منہ میں چلے جاتے اقسام میں سے ایک
ہیں تاہم اگر اس کی بروقت تشخیص ہو جائے تو جان جانے کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔ اب
تک اس کینسر کی اس قسم کا عالج ایک ماہ میں 20تابکاری خوراکوں کے ذریعے کیا جاتا
تھا تاہم اب رائل مرسڈین اور انسٹیٹیوٹ آف کینسرریسرچ لندن کے سائنسدانوں نے نئی
تحقیق میں یہ ثابت کر دیا ہے کہ پراسٹیٹ کینسر کا عالج محض ایک ہفتے میں بھی کیا جا
سکتا ہے۔
تحقیقات | 2 جلد ، ۵شمارہ ۲۰ |۱۴۳ستمبر ۲۰۲۱۔۔ ۲۶ستمبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
www.alqalam786.blogspot.com
www.alqalam786.blogspot.com
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
میل آن الئن کے مطابق تحقیق کاروں نے بتایا ہے کہ پراسٹیٹ کینسر کے مریضوں کو
تھوڑی تھوڑی مقدار میں 20بار ریڈیو تھراپی دینے کی بجائے اگر زیادہ مقدار میں کم بار
تھراپی دے دی جائے تو وہ جلد صحت یاب ہو سکتے ہیں اور ایسے میں تابکاری کی مقدار
بڑھانا مریض کے لیے محفوظ بھی ہوتا ہے۔ڈاکٹروں نے اس تحقیق میں کئی مریضوں پر
تجربہ کیا ہے۔ ان مریضوں کو زیادہ مقدار میں ایک ہفتے کے دوران 5بار ریڈیو تھراپی
دی گئی جس سے وہ صحت مند ہو گئے۔
اور اب ماہرین اس سے بھی زیادہ مقدار میں محض 2بار ریڈیو تھراپی دے کر مریض کو
صحت مند کرنے کا تجربہ کر رہے ہیں اور یہ تجربہ بھی دومریضوں پر کامیاب ہو چکا
ہے۔ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر الیسن ٹری کا کہنا ہے کہ اب تک کے تجربات میں
زیادہ مقدار میں دو بار ہی ریڈیو تھراپی دینا بھی محفوظ اور کافی ثابت ہو چکا ہے۔ جن دو
مریضوں کو دو بار زیادہ مقدار میں تھراپی دی گئی ان میں بھی اس کے اثرات کم و بیش
ان مریضوں کے برابر تھے جنہیں کم مقدار میں مہینے میں 20بار ریڈیو تھراپی دی گئی۔
https://dailypakistan.com.pk/20-Sep-2021/1343173
https://www.dawnnews.tv/news/1168906/
الہور ( ڈیلی پاکستان آن الئن ) پنجاب میں ڈینگی پر کنٹرول نہ پایا جا سکا ،گزشتہ
24گھنٹوں میں پنجاب بھر میں مزید 73مریض رپورٹ ہوئے جن میں سے 60مریض
صرف شہر الہور سے رپورٹ ہوئے ہیں ۔
پنجاب میں ڈینگی کے مریضوں کی صورتحال خطرناک ہو رہی ہے ،پنجاب میں رواں
سال اب تک 992ڈینگی مریض رپورٹ ہو چکے ہیں ،دارالحکومت الہور میں ڈینگی کے
اعلی پنجاب کے نوٹس اور ڈینگی کے خالف واضح ٰ 824کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ۔وزیر
کارروائی کی ہدایات کے باوجود پنجاب اور خصوصا ً الہور سے ڈینگی کیسز سامنے
آرہے ہیں ۔ادھر خیبرپختونخوا میں بھی ڈینگی تیزی سے پھیل رہا ہے
https://dailypakistan-com-pk.translate.goog/25-Sep-2021/1345196
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) تقریب میں جانے کے لیے خواتین پورے اہتمام سے میک اپ کرتی
ہیں مگر واپس آ کر انہیں یہ میک اپ صاف کرنا شاید مشکل لگتا ہے ،لہٰ ذا کچھ خواتین
میک اپ صاف کیے بغیر ہی سو جاتی ہیں۔ اب ماہرین نے ایسی خواتین کے لیے سخت
تنبیہ جاری کر دی ہے۔ ڈیلی سٹار کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ جو خواتین میک اپ
صاف کیے بغیر سوتی ہیں ان کو کئی طرح کے نقصانات برداشت کرنے پڑتے ہیں۔ سب
سے پہلے ایسی خواتین کو آنکھوں کے انفیکشن کا سامنا ہو سکتا ہے۔ جب خواتین تقریب
سے واپس پر آنکھوں میں لگایا گیا مسکارا یا دیگر میک اپ صاف نہیں کرتیں تو ان کی
آنکھوں میں انفیکشن کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
میک اپ اتارے بغیر سونے والی خواتین کو دوسرا نقصان یہ اٹھانا پڑ سکتا ہے کہ ان کے
چہرے پر کیل مہاسے آ جاتے ہیں۔ رات بھر میک اپ چہرے پر رہنے سے چہرے کے
مسام متاثر ہوتے ہیں جس کا نتیجہ کیل مہاسوں کی صورت میں سامنے آتا ہے۔میک اپ
صارف نہ کرنے کا تیسرا نقصان چہرے پر دانے نکل آنا ہے۔ یہ دانے بسااوقات خطرناک
انفیکشن کی صورت بھی اختیار کر لیتے ہیں اور خواتین کے لیے بڑے مسئلے کا سبب بن
صحت مند ،بیماریوں سے پاک بچپن ہی ایک مضبوط نوجوان کی بنیاد ہوتا ہے ،بچوں
میں سب سے عام بیماری ’اینیمیا‘ یعنی کہ خون کی کمی دور کرنے کے لیے قدرتی و بے
شمار اجزاء سے بھرپور چقندر بے حد فائدہ مند ثابت ہوتا ہے ۔چقندر اپنے ترش اور نمکین
ذائقے کے سبب اکثر نا پسند کیا جاتا ہے ،چقندر کا زیادہ تر استعمال ساالد میں کیا جاتا ہے
جبکہ اس کا جوس پینے میں بے حد ٓاسان اور فوائد میں حیران ُکن مثبت نتائج کا حامل ثابت
ہوتا ہے۔
ماہری ِن اطفال کے مطابق چقندر نا صرف بچوں بلکہ گھر کے ہر فرد کے لیے بہترین غذا
ہے ،اس کا استعمال ہر عمر کا فرد بال جھجک کر سکتا ہے ،کیمیائی ادویات سے بچوں
کو بچانے اور خون کی کمی پوری کرنے کے لیے چقندر بہترین عالج ہے ،چقندر میں
پوٹاشیم ،کیلشیم ،میگنیشیم اور ٓائرن بھر پور مقدار میں پایا جاتا ہے۔
بچوں کو چقندر کھالنے کے بجائے اس کا جŠŠوس نکŠŠال کŠŠر پالیŠŠا جŠŠا سŠŠکتا ہے ،چقنŠŠدر کŠŠا
جوس بڑوں میں ہائی بلڈ پریشر کŠŠو متŠŠوازن رکھتŠŠا ہے ،قلب کی صŠŠحت بہŠŠتر بناتŠŠا ہے اور
شریانوں کی بندش کی شکایت کا خاتمہ بھی کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ناصرف بچوں بلکہ بڑوں میں بھی خون کی کمی کے لیے چقندر کا
استعمال الزمی ہے
https://jang.com.pk/news/988008
بڑھتی عمر میں دماغی تنزلی! ان امور کی انجام دہی دماغی صحت
کیلئے بہترین قرار
ویب ڈیسک
ہماری دنیا جیسے جیسے ترقی یافتہ ہورہی ہے ویسے ویسے ہماری زندگی کی الجھنوں
اور پریشانیوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی نے جہاں ہمیں کئی فوائد دیے
ہیں وہیں بیماریوں اور نقصانات کی شکل میں ایسے تحائف بھی دیے ہیں جن کا اس سے
پہلے تصور بھی نہیں تھا۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اچھی غذا جیسے پھلوں ،سبزیوں ،مچھلی ،گریوں ،زیتون کے تیل اور
نباتاتی پروٹینز پر مشتمل غذا کا زیادہ استعمال دماغی افعال میں تنزلی اور ڈیمینشیا کے
خطرے کو کم کرتا ہے۔
شوگر کنٹرول کرنا
طبی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ذیابیطس دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا
کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ اچھی غذا ،جسمانی طور پر سرگرم رہنے اور جسمانی وزن کو
کنٹرول میں رکھ کر ذیابیطس سے بچنا ممکن ہے لیکن اگر بلڈ شوگر کی سطح مسلسل
زیادہ رہتی ہے تو ادویات کا استعمال ضروری ہوگا۔
تمباکو نوشی سے انکار
سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔دماغی صحت میں بہتری کےلیے مزید امور کی انجام دہی سے
متعلق تحریر جاری ہے۔
https://urdu.arynews.tv/mental-decline-in-old-age-performing-these-
tasks-is-considered-the-best-for-mental-health/
انہوں نے بتایا کہ دنیا میں ہاتھ پیروں کے سن ہونے کی سب سے زیادہ وجہ شوگر ہے جو
بچپن اور جوانی میں بھی ہوجاتی ہے لیکن ٓاج کل نوجوان کو بھی یہ مسئلہ پیدا ہورہا ہے۔
ڈاکٹر عبید نے کہا کہ نوجوانوں میں ہاتھ پیروں کے سن ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ان کا
مسل ماسک یا پروٹین کم ہے اور اس کی نبض اور ہڈیاں پریشر سے دب جاتی ہیں جس کی
وجہ سے ہاتھ پیر سن ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایک وجہ یہ بھی ہے مثال کے طور پر ٓاپ ٓالتی پالتی مال کر بیٹھ جاتے
ہیں تو جو خون کی روانی ہوتی ہے وہ پاؤں تک نہیں پہنچ پاتی اس وجہ سے بھی پیر سن
ہوجاتے ہیں۔
ڈاکٹر عبید کا کہنا ہے کہ اس کی بڑی وجہ ویسکلر مسائل بھی ہیں کچھ اور وجوہات میں
کمپریشر نیوروپیتھی Šہوتی ہے ،اگر کسی پریشر کی وجہ سے ٓاپ کی نبض پر کوئی دباؤ
ٓاجائے تو وہ دباؤ کو ہٹانا ضروری ہے اگر مستقل یہ دباؤ رہے گا تو نبض متاثر ہونے کا
بھی خدشہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ جسم میں وٹامنز کی کمی ہے جو سبزیوں اور
دالوں میں زیادہ ہوتا ہے اور ہمارے یہاں نوجوان نسل اس کا استعمال کم کرتی ہے ،وٹامن
بی 12کی کمی انیمیا ،نروز کو نقصان پہنچانے کا باعث ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف بیماریوں بشمول کینسر کا شکار افراد کووڈ 19کے خطرے
کا زیادہ شکار ہوتے ہیں ،حال ہی میں ایک تحقیق میں علم ہوا کہ کینسر کا شکار افراد
کے لیے بھی کووڈ ویکسی نیشن ضروری ہے۔
حال ہی میں ہونے والی ایک نئی تحقیق سے علم ہوا کہ کووڈ 19سے تحفظ کے لیے
ویکسی نیشن کینسر کے مریضوں کے لیے بھی عام افراد جتنی محفوظ اور مؤثر ثابت
ہوتی ہے۔
یورپین سوسائٹی فار میڈیکل آنکولوجی کی ساالنہ کانفرنس کے دوران ان تحقیقی رپورٹس
کو پیش کیا گیا جن کے مطابق ویکسی نیشن سے کینسر کے مریضوں میں کووڈ 19کے
خالف تحفظ فراہم کرنے واال مدافعتی ردعمل بنا جبکہ عام مضر اثرات سے زیادہ کوئی اثر
دیکھنے میں نہیں آیا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ کینسر کے مریضوں میں کووڈ 19ویکسی
نیشن کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
ان تحقیقی رپورٹس پر کام اس لیے کیا گیا کیونکہ ویکسینز کے ٹرائلز کے دوران کینسر
کے مریضوں کو شامل نہیں کیا گیا تھا جس کی وجہ کینسر کے عالج کے باعث مدافعتی
نظام کمزور ہونا تھا۔
تحقیقات | 12 جلد ، ۵شمارہ ۲۰ |۱۴۳ستمبر ۲۰۲۱۔۔ ۲۶ستمبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ایک تحقیق میں 3ہزار 813افراد پر مبنی تھی جن میں کینسر کی تاریخ تھی یا وہ اب بھی
کینسر کے شکار تھے۔
ان افراد پر فائزر /بائیو این ٹیک کووڈ 19ویکسین کا کنٹرول ٹرائل کیا گیا اور دریافت ہوا
کہ ان افراد میں ویکسی نیشن کے بعد ظاہر ہونے والے مضر اثرات معمولی اور لگ بھگ
ویسے ہی تھے جو ویکسین کے 44ہزار سے زائد افراد کے ٹرائلز میں دریافت ہوئے
تھے۔
ایک اور تحقیق میں نیدر لینڈز کے مختلف ہسپتالوں کے 791مریضوں کو شامل کرکے 4
گروپس میں تقسیم کیا گیا۔
ایک گروپ ایسے افراد کا تھا جن کو کینسر نہیں تھا ،دوسرا امیونو تھراپی کرانے والے
کینسر کے مریضوں ،تیسرا کیموتھراپی کرانے والے مریض اور چوتھا ایسے مریضوں کا
تھا جن کا کیمو اور امیونو تھراپی عالج ہورہا ہے۔
ان افراد میں موڈرنا ویکسین کی 2خوراکوں سے بننے والے مدافعتی ردعمل کی جانچ
پڑتال کی گئی۔
دوسری خوراک کے 28دن بعد کیمو تھراپی کرانے والے 84فیصد ،کیمو امیمونو تھراپی
کرانے والے 89فیصد اور 93فیصد امیونو تھراپی کرانے والے مریضوں Šکے خون میں
وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی مناسب سطح کو دریافت کیا گیا۔
یورپین انسٹی ٹیوٹ آف آنکولوجی کے ماہر ڈاکٹر انٹونیو پاسارو جو تحقیق کا حصہ نہیں
تھے ،نے بتایا کہ نتائج 99.6فیصد تک ان افراد کے گروپ کے اینٹی باڈی ردعمل سے
مماثلت رکھتے ہیں جن کو کینسر نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ویکسین کی افادیت ٹرائل کے شامل تمام افراد میں بہت زیادہ دریافت کی
گئی۔
تیسری تحقیق میں برطانیہ کے کینسر کے 585مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کو ایسٹرا
زینیکا یا فائزر ویکسین کا استعمال کرایا گیا تھا۔
ان میں سے 31فیصد کو کووڈ 19کا سامنا ہوچکا تھا اور ان میں ویکسی نیشن کے بعد
وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح کو بہت زیادہ دیکھا گیا۔
https://urdu.arynews.tv/covid-vaccinations-for-cancer-patients/
کمپنی کے مطابق دوسری خوراک کے استعمال کے 14دن بعد لوگوں کو کووڈ 19کی
سنگین شدت کے خالف 100فیصد تحفظ مال۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ ویکسین کی دوسری خوراک ٹرائل میں شامل رضا کاروں کو
پہلی خوراک کے 2ماہ بعد دی گئی تھی۔
ویکسین کی افادیت کے یہ اعداد و شمار 30ہزار افراد پر ہونے والی ایک تحقیق کے ڈیٹا
سے حاصل ہوئے جن کو ویکسین کی دوسری خوراک 56دن کے وقفے کے دوران دی
گئی تھی۔
کمپنی نے بتایا کہ ویکسین کی 2خوراکیں استعمال کرنے والے 14افراد میں کووڈ 19کی
معتدل سے زیادہ شدت کی تشخیص ہوئی تھی جبکہ پلیسبو استعمال کرنے والے 52افراد
کو بیماری کا سامنا ہوا ،ان میں سے کسی مریض کو سنگین پیچیدگیوں کا سامنا نہیں ہوا۔
اس ڈیٹا کو ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں کیا گیا اور نہ ہی طبی ماہرین نے اس
کی جانچ پڑتال کی ہے۔
امریکا میں جانسن اینڈ جانسن کی صرف ایک خوراک استعمال کرنے کی منظوری دی
گئی ہے اور دوسری خوراک کی اجازت نہیں
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سنگاپور کی نانیانگ ٹیکنالوجی یونیورسٹی نے پھلوں کے
چھلکوں سے جراثیم کش پٹیاں تیار کرنے کے کامیاب تجربے کے بعد مشہور پھل ڈوریان
کے چھلکے سے ہائیڈرو جیل تیار کرلیے ہیں۔
سائنسدانوں نے اس کا چھلکا خشک کرکے سیلیولوز کے پاؤڈر میں تبدیل کیا اور فریج میں
رکھ دیا ،اگلے مرحلے اس میں گلیسرول مالکر نرم ہائیڈروجل میں ڈھل دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہائیڈروجل پانی سے بھرے نرم پھائے ہوتے ہیں اور طب میں
بڑے پیمانے پر استعمال ہورہے ہیں۔
ڈوریان پھل سنگاپور میں بڑی پیمانے پر کھایا جاتا ہے جس کے چھلکے بڑے پیمانے پر
جمع ہوتے ہیں ،اب ان چھلکوں اور سوئے پھلیوں کے چھلکوں سے طبی پٹیاں (بینڈیج)
تیار کی جارہی ہیں۔
نانیانگ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے پروفسر ولیم کا کہنا ہے کہ ڈیوریان اینٹی بایوٹکس
پٹیاں ،روایتی پٹیوں کے مقابلے میں زخم کے اطراف کو ٹھنڈا اور نم رکھتی ہی
https://urdu.arynews.tv/experimenting-on-fruit-peels-experts-found-great-success/
بھارت میں کورونا انفیکشن پر کسی حد تک تو قابو پا لیا گیا ہے لیکن اب بھی تیسری لہر
کے اندیشہ کو دیکھتے ہوئے لوگوں میں خوف وہراس پھیال ہوا ہے۔
اس حوالے سے ویکسین ایکسپرٹ ڈاکٹر گگن دیپ کانگ نے ہندوستان میں کورونا انفیکشن
کے “اینڈیمسٹی” یعنی مقامی بیماری کی جانب بڑھنے کا اشارہ دیا ہے۔
انھوں نے امکان ظاہر کیا ہے کہ انفیکشن مقامی سطح پر زور پکڑے گا اور ملک بھر میں
پھیل کر وبا کی تیسری شکل اختیار کرے گا لیکن اس لہر کی سنگینی پہلے جیسی نہیں
رہے گی۔ یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ” پینڈیمک” اور “اینڈیمک” میں فرق ہے
جسے جاننے کی ضرورت ہے۔
دراصل پینڈیمک اسٹیج میں وائرس لوگوں پر حاوی رہتا ہے اور ایک بڑی ٓابادی کو اپنی
زد میں لیتا ہے۔ دوسری طرف اینڈیمک اسٹیج میں ٓابادی وائرس کے ساتھ جینا سیکھ لیتی
ہے اور یہ ایپیڈیمک (وبا) سے بہت مختلف ہے۔
پینڈینک کے اینڈیمک اسٹیج میں ٓانے پر وائرس کا سرکولیشن قابو میں رہتا ہے ،لیکن
بیماری ختم نہیں ہوتی۔ بیشتر بیماریاں ختم ہونے کی جگہ اینڈیمک اسٹیج میں ہی چلی جاتی
ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ اکثر افراد رات کو مشروبات اور غذاؤں کا استعمال کرتے
ہیں ،یعنی رات گئے تک جاگتے رہتے ہیں اور موٹاپے کا باعث بننے والے رویوں کو بھی
اپنا لیتے ہیں جیسے جسمانی طور پر کم متحرک رہنا ،اسکرین کے سامنے زیادہ وقت
گزارنا ،ہلکی پھلکی اشیا کو کھانا وغیرہ۔
طبی ماہرین لوگوں کو رات میں سات گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت سونے کی تجویز دیتے
ہیں تاکہ اچھی صحت کو یقینی بنایا جاسکے۔
وزن میں اضافے کی وجہ بھی نیند کی بے ترتیبی ہے کیونکہ بے وقت سونے کی وجہ
سے بھوک کے ہارمونز بنتے ہیں ،جس کی وجہ سے وزن بڑھتا ہے ،انسان کے اندر
خاموش بیماریاں جنم لیتی ہیں جو موٹاپے کی صورت میں سامنے ٓاتی ہیں۔
اس کے مقابلے میں نیند کی کمی انسان کے اندر خاموش بیماریاں جنم دیتی ہے جس میں
جسمانی وزن میں اضافہ ،موٹاپا ،ذیابیطس ،ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب کا خطرہ شامل
ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف دی اکیڈمی آف نیوٹریشن میں شائع ہوئے
سوئزرلینڈ :بہت سے لوگ مختلف قسم کے فوبیا (خوف) میں مبتال ہوتے ہیں اور الکھ
کوشش کے باوجود وہ پیچھا نہیں چھوڑتے۔ لیکن اب ایک سادہ سی ایپ کم ازکم مکڑیوں
کا خوف تو دور کیا جاسکتا ہے۔
ماہری ِن نفسیات مختلف فوبیا دور کرنے کے لیے مریضوں کو اسی ماحول کا عادی بناتے
ہیں جسے ’ایکسپوژرتھراپی‘ کہا جاتا ہے۔ اب اسی طریقے پر ٓاگمینٹڈ ٹیکنالوجی ٓاپ کے
ہاتھ پر ایک مکڑی دکھاتی ہے جو درحقیقت موجود نہیں ہوتی۔ اسے دیکھ کر مکڑی کا
خوف دھیرے دھیرے کم ہوتا رہتا ہے۔
یہ ایپ یونیورسٹی ٓاف بیسل کے ماہرین نے تیار کی ہے اور اسے کئی لوگوں پرٓازمایا بھی
ہے جس کی روداد جرنل ٓاف اینزائٹی ڈس ٓارڈر میں شائع ہوئی ہے۔ صرف دو ہفتے میں
تحقیقات | 19 جلد ، ۵شمارہ ۲۰ |۱۴۳ستمبر ۲۰۲۱۔۔ ۲۶ستمبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
لوگوں میں مکڑی کا خوف کم ہوگیا اور وہ خود کو بہتر محسوس کرنے لگے۔ تاہم یہ بھی
دیکھا گیا کہ ان میں دماغی تناؤ بھی کم ہوگیا اور ان کے دیگر اقسام کے خوف میں بھی
کمی ہوئی ہے۔
مکڑی سے خوف کا مرکز ٓارچنوفوبیا کہالتا ہے جسے دورکرنا بہت محال ہوتا ہے۔ عالج
کے طور پر ماہرین اپنے دفتر میں بالوں والی بڑی لیکن بے ضرور ٹورنٹیوال مکڑی
رکھتے ہیں۔ اس مکڑی کو اپنی نگرانی میں مریض کے ہاتھ پر رکھی جاتی ہے اور ان کا
خوف زائل ہوتا رہتا ہے۔ مگر اب مجازی حقیقت (وی ٓار) اور اے ٓار کی بدولت ایک سادہ
ایپ سے اس کا عالج ممکن ہوا ہے جس کے بہترین نتائج سامنے ٓائے ہیں۔
اس ایپ کو فوبس کا نام دیا گیا ہے جو ہاتھ پر متحرک مکڑی کی تصاویر دکھاتی ہے۔
ابتدائی طور پر اسے 66افراد پر ٓازمایا گیا ہے۔ ماہرین نے دیکھا کہ ایپ کے استعمال کے
بعد لوگوں میں نہ صرف مکڑی کا خوف کم ہوا بلکہ دیگر دماغی الجھنوں میں بھی کمی
واقع ہوئی۔
https://www.express.pk/story/2227410/9812/
ویب ڈیسک
بدھ 22 ستمبر2021
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی
عالمی وبا کووڈ 19کا مکمل خاتمہ چیلنج بن چکا ہے ،ایکسپریس فورم
میں اظہا ِر خیال
دنیا گزشتہ دو سال سے کورونا وائرس کی وبا کا شکار ہے اب تک 22کروڑ 63الکھ سے
زیادہ افراد کو اس وبا نے اپنی لپیٹ میں لیا جس میں سے تقریبا ً 50الکھ موت کے منہ
میں جاچکے ہیں اور وبا کا سلسلہ ابھی تک تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔
ایک کے بعد ایک شکل تبدیل کرتا وائرس جہاں انسانوں کو نگل رہا ہے وہیں ماہرین طب
کے لیے روز نئے چینلز بھی پیدا کررہا ہے اس وقت ڈیلٹا ویرنیٹ کا بہت پھیالؤ ہورہا ہے
ویب ڈیسک
پير 20 ستمبر 2021
سائنسدانوں نے جلد کے خلیات کی ایک بالکل نئی قسم دریافت کی ہے جسے سمجھ کر کئی
امراض کا عالج ممکن ہوگا۔
سنگاپور :سائنسدانوں نے ہماری جلد میں ایک بالکل نئی قسم کا خلیہ(سیل) دریافت کیا
ہے جسے جان کر ہم جلد کے کئی امراض کو بھی سمجھ سکتے ہیں۔
ساتھ انسانی جلد میں امنیاتی خلیات کی ٓاراین اے سیکوئنسنگ کی ہے جن میں میکروفیج
اور ڈینڈرائٹِک سیل (ڈی سی) بھی شامل تھے۔
ماہرین نے کئی تندرست اور مریض افراد کا جائزہ لیا اور بتایا کہ پی ایس او کے مرض
میں ڈینڈرائٹک خلیات کی تعداد بڑھی ہوئی ہوتی ہے۔ اسے جلد میں نئے قسم کا خلیہ قرار
کا نام دیا گیا ہے۔ اب اسے سمجھ پر پی ایس او مرض کا CD14+ DC3دیا اور اسے
عالج کیا جاسکتا ہے۔ اس کے عالوہ جلد کی پورے حیاتیاتی عمل کو بھی سمجھنے میں
مدد ملے گی۔
تحقیق میں شامل مرکزی سائنسداں پروفیسر فلورینٹ جنہوکس کے مطابق اٹوپک
سوریسس جیسے امراض ایک عرصے سے ہمیں پریشان کررہے تھے۔ اب ِ ڈرماٹائٹس اور
نئے انکشاف سے انہیں سمجھنے میں مدد ملے گی۔ تاہم اس نئے خلیے کا مفصل مطالعہ
کرنا ابھی ضروری ہے۔
ویب ڈیسک
پير 20 ستمبر 2021
میں پیدا ہونے والے ڈچ لڑکوں کا قد 1980میں پیدا ہونے والی نسل سے 1اور 2001
لڑکیوں کا قد 1اعشاریہ 4سینٹی میٹر کم ہے۔(فوٹوـ انٹرنیٹ)
ایمسٹر ڈیم :ڈچ قوم کاشمار دنیا کی طویل قامت قوم میں کیا جاتا ہے ،لیکن ناقص اور غیر
صحت بخش غذاؤں کے استعمال نے ان کے اوسط قد میں کمی کرنا شروع کردی ہے۔
برطانوی اخبار گارجیئن میں شایع ہونے والی رپورٹ کے مطابق نیدر لینڈ کے قومی
شماریاتی دفتر نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کی سب سے طویل
قامت رکھنے والی قوم کا قد سال بہ سال کم ہوتا جا رہا ہے۔
اعداد وشمار کے مطابق 2020میں 19سالہ ڈچ نوجوانوں کا اوسط قد 6فٹ (182.9
سینٹی میٹر) اور خواتین کا قد 5فٹ 6انچ تھا۔ حکومتی ادارے برائے شماریات کے مطابق
1958سے نیدر لینڈ نے اس میدان میں اپنی پوزیشن برقرار رکھی ہوئی تھی ،تاہم 19سے
موسم گرما میں بیرونی سرگرمیاں جلد کو جھلسا دیتی ہیں ،جھلسی ہوئی جلد ایک دو دن
تک تکلیف بھی دیتی ہے اس کے بعد اس کا رنگ گہرا ہوجاتا ہے۔
موسم سرما شروع ہونے سے قبل گرمی کی ایک شدید لہر جلد اور صحت کے حوالے سے
کئی خطرات کھڑے کردیتی ہے ،اس موسم میں جھلس جانے والی جلد سے مندرجہ ذیل
اجزا سے نجات پائی جاسکتی ہے۔
دہی
دہی کے ذریعے جھلسی ہوئی جلد سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ ایک کپ دہی میں
کھیرا ،لیموں اور ٹماٹر کا رس شامل کریں۔ اب اس میں تھوڑا بیسن شامل کرلیں۔
اب اس ماسک کو چہرے یا جہاں جلد جھلسی ہے وہاں لگائیں اور 30منٹ کے لیے چھوڑ
دیں۔ بعد میں نیم گرم پانی سے چہرے کو صاف کرلیں۔
ایلو ویرا
ایلو ویرا جھلسی ہوئی جلد سے نجات کا بہترین طریقہ ہے۔ سونے سے پہلے ایلو ویرا کو
متاثرہ جلد پر لگائیں اور صبح اٹھ کے اچھی طرح دھو لیں۔ جب تک جلن ختم نہ ہو ایلو
ویرا کا استعمال جاری رکھیں۔
آلو
ٓالو بھی جلن سے نجات کے لیے بے حد مفید ہے۔ ٓالو میں وٹامن سی موجود ہوتا ہے اور
وٹامن سی جلد کے لیے بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔ آلو کو قدرتی فیشل بھی کہا جاتا ہے۔
آلوؤں کو چھیل کے ٹکڑوں میں کاٹ لیں اور بلینڈر میں پیس لیں۔ اب اس پیسٹ کو متاثرہ
جلد پر 30منٹ تک لگائیں۔ اس کے بعد ٹھنڈے پانی سے دھولیں۔ بہترین نتائج کے لیے اس
پیسٹ میں لیموں بھی شامل کرلیں۔
https://urdu.arynews.tv/skin-care-in-summer/
روزانہ میلوں تک پیدل چلنے یا باقاعدگی سے ورزش کرنے والے ’’موٹے‘‘ لوگ بھی
)صحت مند ہوسکتے ہیں۔
دن میں 4کپ سےزائد چائے یا کافی پینے والے افراد بلڈ پریشر جیسےامراض کا شکار
ہوجاتے ہیں ،طبی ماہرین
طبی ماہرین نے چائے یا کافی کے زیادہ استعمال کو صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیا
ہے۔
عام طور پر جب ہمیں نیند کو دور کرنا ہو یا تھکاوٹ کا شکار ہوں تو فوراً چائے یا کافی
پی لیتے ہیں جس سے ہمارا دماغ فوراً فعال ہوجاتا ہے ،جسم میں توانائی ٓاجاتی اور ہم اپنے
کاموں کو اچھی طرح سے انجام دیتے ہیں ،بعض لوگوں کو چائے یا کافی کی اتنی عادت
ہوتی ہے کہ انہیں پر ایک یا 2گھنٹے بعد چائے یا کافی کی طلب ہوتی ہے تاہم طبی ماہرین
کے مطابق دن میں 4سے زیادہ کپ چایے یا کافی پینا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ٓاپ دن میں 4کپ چائے یا کافی پی رہے ہیں تو ٹھیک ہے
لیکن اگر ٓاپ اس سے زیادہ چایے یا کافی پینے کے عادی ہیں تو پھر خطرے کی بات ہے،
https://www.express.pk/story/2228401/9812/
امریکی دوا ساز کمپنی موڈرنا کے سی ای او اسٹینف بینسل کا خیال ہے کہ کورونا وبا
ٓائندہ برس تک ختم ہوسکتی ہے۔
اظہار خیال
ِ انہوں نے اپنے حالیہ انٹرویو میں کورونا وبا کے خاتمے کے حوالے سے
کرتے ہوئے کہا کہ عالمی وبا کی ویکسین کی پیداوار بڑھنے سے ایک سال میں کورونا
وائرس ختم ہو سکتا ہے۔
کالی مرچ جیسا ہی ترش ذائقہ رکھنے والی چھوٹے دانوں پر مشتمل سفید مرچ تقریبا َ ہر
گھر کے باورچی خانے میں پائی جاتی ہے ،سفید مرچ کو زیادہ تر ’وائٹ پیپر‘ کے نام
سے جانا جاتا ہے ،اس کا ایک مخصوص ذائقہ سب ہی کو بھاتا ہے جبکہ اس کے استعمال
سے کھانوں میں منفرد ذائقہ اور صحت پر متعدد مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
غذائی ماہرین کے مطابق ہاضمے سے متعلق مختلف شکایتوں ،دانتوں ،مسوڑوں کے
مسائل ،وزن میں کمی ،سر درد ،نزلہ ،زکام ،بخار اور کھانسی جیسی تکالیف میں سفید
مرچ مددگار ثابت ہوتی ہے ،سفید مرچ کو صحت کا خزانہ قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
غذائی ماہرین کا کالی اور سفید مرچ کا موازنہ کرتے ہوئے بتانا ہے کہ کالی مرچ اور سفید
مرچ دونوں ہی صحت کے لیے بہتر ہیں لیکن سفید مرچ میں کچھ ایسی خصوصیات موجود
ہیں جو اسے کالی مرچ سے زیادہ بہتر بناتی ہیں۔
غذائی ماہرین کی جانب سے بتائے گئے سفید مرچ کے صحت پر حاصل ہونے والے فوائد
:اور خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں
غذائی ماہرین کے مطابق سفید مرچ میں کیپسائسن جز پایا جاتا ہے جو جسم کی چربی ختم
کرنے میں مدد دیتا ہے ،یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر وزن میں کمی کی دوائیں ایک فعال جز
کے طور پر کیپساسین کی مقدار بھی رکھتی ہیں۔
سفید مرچ کا استعمال ٓانکھوں کی بینائی کو بہتر بناتا ہے ،بینائی تیز کرنے کے لیے سفید
مرچ کا پأوڈر ،بادام پأوڈر ،سونف پأوڈر اور چینی کا مکسچر بنا کر روزانہ کھانے سے
ٓانکھوں کی روشنی میں اضافہ ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام الناس میں ورزش کی اہمیت ،متوازن غذا ،موٹاپے سے بچاؤ،
سگریٹ اور شراب نوشی سے پرہیز سمیت دیگر اچھی عادات کی اہمیت اجاگر کرنے کی
اشد ضرورت ہے۔
پاکستان ہائپرٹینشن لیگ کے سیکرٹری جنرل پروفیسر محمد اسحاق کا کہنا تھا کہ اس
سائنٹیفک کانفرنس کا بنیادی مقصد عوام الناس اور ڈاکٹروں میں ہائی بلڈ پریشر کے بڑھتے
ہوئے مرض کے حوالے سے شعور بیدار کرنا اور ڈاکٹروں کی ٹریننگ مقصود ہے تاکہ
وہ اس مرض پر قابو پانے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
کانفرنس کے آرگنآئزنگ سیکرٹری پروفیسر نواز الشاری ،پروفیسر اظہر فاروقی اور
ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر اکرم سلطان نے بھی اس موقع پر دل کے امراض سے بچاؤ
اور بلڈ پریشر کے حوالے سے عوام میں شعور بیدار کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
https://jang.com.pk/news/989261
ماہرین
ِ پتوں پر مشتمل جنگلی پودے ایلوویرا Šکو گھیکوار اور کنوار گندل بھی کہا جاتا ہے،
جڑی بوٹیوں کی جانب سے ایلوویرا Šکے پتوں میں موجود لیس دار مواد کو انسانی صحت
کے لیے نہایت مفید قرار دیا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ایلوویرا سے جہاں ِجلد اور خوبصورتی Šسے متعلق متعدد مسائل کا حل
ممکن ہے وہیں یہ جسم میں جمی چربی کو پگھالنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے،
خوبصورتی میں اضافے اور وزن میں کمی کے لیے ایلوویرا کو براہ راست کھایا اور اس
کا جوس بنا کر بھی پیا جا سکتا ہے۔
جڑی بوٹیوں سے عالج کرنے والے ماہرین کی جانب سے ایلوویرا کو بہت اہمیت دی
جاتی ہے جبکہ پیٹِ ،جلد ،ایکنی ،کیل ،مہاسوں ،معدے ،جگر کے متعدد مسائل اور موٹاپے
سے متعلق شکایات لے کر ٓانے والے افراد کا بھی ایلوویرا کی مدد سے ہی عالج تجویز کیا
جاتا ہے۔
ایلوویرا کے ذریعے وزن میں کمی اور پیٹ کی چربی کیسے کم کی جائے ؟
جسمانی وزن میں کمی کے خواہشمند افراد اسے بطور مشروب روزانہ صبح نہار منہ
استعمال کر سکتے ہیں ( یہ عمل رات سونے سے قبل بھی کیا جا سکتا ہے )۔
جسمانی وزن کم کرنے خصوصا ً پیٹ کی چربی ایک ماہ کے اندر اندر گھالنے کے لیے
ایلوویرا کے 3سے 4انچ کے ٹکڑے سے سفید لیس دار مواد نکال کر ایک عدد کھیرے،
ایک انچ ادرک ،چند ہرے دھنیے کی پتیوں کے ساتھ گرائینڈ کر کے پی لیں۔
ذائقہ بہتر بنانے کے لیے اس میں لیموں کا رس یا پھر کوئی اور سبزی جیسے بند گوبھی
اور گاجر بھی شامل کی جا سکتی ہے۔
صبح اٹھ کر نہار منہ پانی پینا فائدہ مند ہے لیکن ضروری نہیں کہ اس کا فائدہ سب لوگوں
کو ہو ،ایسی بہت سی غذائیں ہیں جنہیں نہار منہ کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ثابت
ہوسکتا ہے۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر صحت ڈاکٹر ایرج
نے سننے والوں کا آگاہ کیا کہ صبح اٹھنے کے بعد نہار منہ کون سی غذائیں کھانی چاہیئں
اور کن سے پرہیز کرنا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ صبح سویرے اٹھ کر سب سے پہلے سیب کا استعمال بہت زیادہ مفید ثابت
ہوتا ہے ،اس کے عالوہ کھجور بادم یا اس کے ساتھ ساتھ سبزیوں میں نہار منہ شکر کندی
کا استعمال بہت زیادہ فائدہ پہنچاتا ہے۔
ٓاغا خان یونیورسٹی اسپتال کے ڈاکٹر یاور سعید اسسٹنٹ پروفیسر اور کنسلٹنٹ،
کارڈیولوجی اور الیکٹروفزیولوجی نے اس پروسیجر میں رہنمائی کی ،ان کی کارڈیولوجی،
الیکٹروفزیولوجی کی الگ الگ ٹیم اور ریڈیولوجی کے ٹیکنیشنز اس پروسیجر کی مکمل
تنظیم اور عمل سیکھنے کے لیے مہینوں مصروف عمل رہے۔
یہ ٹیکنالوجی پاکستان میں نسبتا ً نئی ہے ،نبض کی بے قاعدگی کے عالج کے لیے پرانی
ٹیکنالوجی کے مقابلے میں یہ بہت زیادہ موثر اور محفوظ تر ہے ،اس جدید ترین پروسیجر
میں دو سے تین گھنٹے صرف ہوتے ہیں ،خوش آئند بات یہ ہے کہ مریض پروسیجر کے
ایک ہفتے بعد کام پر واپس جاسکتا ہے یا گاڑی چالسکتا ہے۔
ڈاکٹر سعید نے بتایا کہ پروسیجر اور طبیعت کی بحالی دونوں کا دورانیہ معقول حد تک کم
ہوگیا ہے ،اس نئی ٹیکنالوجی نے دل کی بے قاعدہ دھڑکن کے عالج کے متالشی مریضوں
کے لیے اور پاکستان سمیت دنیا بھر سے کارڈیالوجسٹس کے لیے ٓاغا خان یونیورسٹی
اسپتال سے ٹریننگ حاصل کرنے کے لیے راہ ہموار کردی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عام ٓابادی میں تقریبا ً ایک سے چار فیصد موجودگی کے ساتھ نبض کی
بے قاعدگی ایک عام لیکن دل کی دھڑکن کا بہت زیادہ خطرے کا حامل مسئلہ ہے جس میں
نامناسب برقی تسلسل کی وجہ سے دل بہت تیزی سے اور بے قاعدگی سے دھڑکتا ہے۔
اگراس کا مناسب طور پر اور بروقت عالج نہ کیا جائے تو یہ فالج کے لیے ایک حتمی
خطرے کا باعث بن سکتا ہے ،ہر چند کہ دل کی دھڑکن کے مسائل کا عالج ٓاغا خان
یونیورسٹی اسپتال میں باقاعدگی سے جاری ہے ،اس نئی ٹیکنالوجی کا استعمال مریضوں
کو محفوظ اور معیاری صحت کی دیکھ بھال کے لیے خدمات فراہم کرنے کے جاری
وعدے کا عہد ہے
https://urdu.arynews.tv/2209introduces-advanced-technology-for-the-
treatment-of-irregular-heartbeat/
دنیا بھر کے سائنسی اور تحقیقی ماہرین ابھی تک انسان کی اہم چیزوں میں سے ایک نیند
کے بارے میں یہ بات دریافت نہیں کرسکے کہ ٓاخر وہ کون سی وجوہات ہیں جن کی وجہ
سے ہمارا جسم سونے پر مجبور ہوتا ہے۔
طبی ماہرین کی عمومی رائے یہ بھی ہے کہ بالغ افراد کو روزانہ سات سے نو گھنٹے
سونا چاہیے لیکن ایک تہائی بالغ افراد کو باقاعدگی سے مناسب نیند نہیں آتی ہے جس کے
نقصانات مختلف بیماریوں کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔
اس کے برعکسٓ Šاپ نے بیشتر اوقات یہ بھی دیکھا اور سُنا ہوگا کہ اکثر لوگ صبح سو کر
حتی کہ اُن کے لیے
اٹھنے کے بعد جسم میں سستی ،کاہلی یا تھکاوٹ محسوس کرتے ہیںٰ ،
بستر سے اٹھ کر بیت الخالء تک جانے کا فاصلہ طے کرنا بھی طبیعت پر گزراں گرتا ہے۔
آپ نے دیکھا ہوگا کہ بہت سے لوگ نیند سے اٹھنے کے بعد موڈ میں کچھ تبدیلیاں محسوس
کرتے ہیں ،جیسے اداسی ،مایوسی ،غصہ ،انتہائی کاہلی وغیرہ ،اس حالت کو “صبح کی
افسردگی” کہا جاتا ہے لیکن کیا یہ معاملہ صرف سستی اور چڑچڑے پن کی حد تک
محدود ہے یا پھر کوئی عارضہ ہے اور کیا اس کی وجوہات یا عالج بھی ہیں۔؟
اگر آپ کے بال گرنا شروع ہوجائے تو گھبرائیں مت ،یہ گھریلو نسخہ آزمائیں اور بالوں
کو گرنے سے بچائیں ،اس کے لئے ایک آئل بنالیں ،جس کا طریقہ کار درج ذیل ہے۔
ہیئر آئل بنانے کا اجزائے ترکیبی
ناخن چبانے کی عادت بہت سے لوگوں کو ہوتی ہے کوئی ٹی وی کرکٹ میچ یا ڈرامہ
دیکھتے ہوئے اکثر اس وقت ناخن چبا رہے ہوتے ہیں جب میچ سنسنی خیز مرحلے میں
داخل ہو یا پھر ڈرامہ میں کوئی خطرناک سین ٓاجائے۔
لیکن کیا ٓاپ جانتے ہیں کہ ناخن چبانے کی عادت شخصیت کے بارے میں کیا بتاتی ہے،
ایسے افراد میں خود اعتمادی کی کمی نہیں حقیقت اس سے کچھ الگ ہے۔
ناخن چبانے کے عادی لوگوں کی شخصیت بے صبری ہوتی ہے اور ان افراد میں ہر چیز
صحیح طریقے سے کرنے کا جنون سوار ہوتا ہے کہ جو بھی کام وہ بالکل ٹھیک ہو۔
ناخن چبانے کے عادی افراد اکثر اپنے ٓاپ سے ناخوش ہوتے ہیں ،اے ٓا ر وائی نیوز کے
پروگرام ’باخبر سویرا‘ میں مائنڈ سائنٹس عروج معیز کا کہنا ہے کہ ناخن چبانے کی عادت
’اوبزیسو کمپلسوڈس ٓارڈر‘ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ناخن چبانا ایک ٓاٹو میٹک رسپانس ہے جیسے کسی نے ٓاپ کو ڈانٹا تو ٓاپ
نے گھبراہٹ میں ناخن چبانا شروع کردیے اس کے عالوہ بھی کوئی ایسا دوسرا واقعہ ہوتا
ہے تو لوگ ناخن چبانا شروع کردیتے ہیں۔
عروج معیز نے بتایا کہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ جب ٓاپ کسی گہری سوچ میں گم ہو تو ناخن
چبا رہے ہوتے ہیں یا پھر پین چبا رہے ہوتے ہیں اور کچھ بالوں کو گھما رہے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ٓاپ ناخن چبانے والے شخص کو زیازہ ٹوکیں گے کہ بار بار ناخن
چبا رہے ہو تو وہ یہ عمل اور زیادہ دہرائے گا۔
مائنڈ سائنٹس نے بتایا کہ ایک خاتون ہیں انہیں ’او سی ٹی ڈی‘ ہے ،وہ اپنے ناخن فلم
دیکھتے ہوئے چباتی ہیں اور جب ہاتھ کے ناخن ختم ہوتے ہیں تو وہ پاؤں کے ناخن چبانا
شروع کردیتی ہیں ،خاتون نے جب پہلی بار یہ عمل کیا تو اس وقت کسی نے نوٹس نہیں لیا
اور یہ عمل ان کی عادت بن گئی
https://urdu.arynews.tv/nail-bites-program-bakhabar-savera/
اب ٓائی فون ڈپریشن اور دماغی تنزلی کو بھی شناخت کرسکے گا
ویب ڈیسک
بدھ 22 ستمبر2021
ایپل کمپنی نے 23000افراد کے ڈیٹا کی ٓازمائش شروع کرتے ہوئے اپنے ٓائی فون کو
ڈپریشن اور دماغی امراض کی شناخت کا پلیٹ فارم بنانے کا اعالن کیا ہے۔
سان فرانسسكو :ایپل کمپنی نے امید ظاہرکی ہے کہ بہت جلد ان کا فون استعمال کرنے
والے میں ڈپریشن ،بےچینی اور دماغی کمزوری یا تنزلی کی تشخیص کی جاسکے گی
اور اس پر ابتدائی تجربات بھی کئے گئے ہیں۔
اگ
رچہ اس میں معلومات اور شناخت کو خفیہ رکھا جائے گا۔ اس ضمن میں چہرے کی
شناختٓ ،اواز ،نیند ،دل کی دھڑکن ،نیند اور دیگر کیفیات کا جائزہ لیا جائے جس کے لیے
مختلف ٹولز بنائے جارہے ہیں۔ ایپل کے مطابق دماغی کیفیات کی شناخت کے لیے چلنے
کے انداز اور سانس لینے کے عمل کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اسمارٹ فون پر
ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے۔
ِ الفاظ کی ٹائپنگ اور اس کی رفتار کو بھی
https://www.express.pk/story/2227468/9812/
نیند کی کمی ہمیں الٹی سیدھی چیزیں کھانے کا عادی بنا سکتی ہے،
تحقیق
ویب ڈیسک
جمعرات 23 ستمبر2021
یہ پہلی تحقیق ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ معمول سے کم نیند کس طرح موٹاپے کا
)باعث بنتی ہے۔
اوہایو :امریکی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جو لوگ کم سوتے ہیں وہ الٹی سیدھی
چیزیں کھانے کی عادت میں مبتال ہو کر موٹاپے کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔یہ دریافت 18
سے 60سال کے تقریبا ً 20ہزار امریکیوں Šکی مجموعی صحت ،موٹاپے اور کھانے پینے
کی عادات سے متعلق دس سالہ سروے میں جمع کردہ اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے کے
بعد ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ رات کے وقت سات سے ٓاٹھ گھنٹے کی نیند کو صحت کے نقطہ نگاہ سے
’’بالکل ٹھیک‘‘ یعنی معمول کے مطابق قرار دیا جاتا ہے۔
اب تک دل اور دماغ کی کئی بیماریوں کا تعلق معمول سے کم اور زیادہ ،دونوں طرح کی
نیند کے ساتھ ثابت کیا جاچکا ہے۔
البتہ یہ پہلی تحقیق ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ معمول سے کم نیند کس طرح موٹاپے کا
باعث بنتی ہے۔
اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر کرسٹوفر ٹیلر اور ان کے ساتھیوں کی اس تحقیق پتا
چلتا ہے کہ معمول سے کم وقت سونے والے اکثر لوگ جب رات کو دیر تک جاگ رہے
ہوتے ہیں تو اسی دوران وہ کچھ نہ کچھ کھانے کی شدید ضرورت محسوس کرتے ہیں۔
یہی ضرورت پوری کرنے کےلیے وہ چپس ،برگر ،بروسٹ اور ایسی دوسری چیزیں
کھاتے ہیں جن کا شمار ’’جنک فوڈ‘‘ یعنی الٹی سیدھی چیزوں میں ہوتا ہے۔
تحقیقات | 54 جلد ، ۵شمارہ ۲۰ |۱۴۳ستمبر ۲۰۲۱۔۔ ۲۶ستمبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
رات گئے ایسی چیزیں کھانے کے بعد وہ جسمانی سرگرمی (مثالً چہل قدمی) بھی نہیں
کرتے۔ نتیجتا ً ان غذاؤں میں شامل چکنائی ،شکر ،کیفین اور کاربوہائیڈریٹس Šزیادہ مقدار
میں ان کے جسموں میں جمع ہوتے رہتے ہیں۔
اگر یہی معمول لمبے عرصے تک جاری رہے تو وہ افراد تیزی سے موٹے بھی ہوجاتے
ہیں چاہے وہ دن میں کتنی ہی مشقت کیوں نہ کرلیں۔
اس تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ دن کے اوقات میں جنک فوڈ کی یکساں مقدار استعمال
کرنے والوں میں موٹاپے کی شرح اتنی زیادہ نہیں تھی کہ جتنی رات گئے یہ سب کچھ،
اتنی ہی مقدار میں کھانے والوں میں دیکھی گئی۔
پروفیسر ٹیلر کے مطابق ،اس کی ایک اور ممکنہ وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ رات کو دیر
تک جاگنے کی کوشش میں ہم ان چیزوں کا زیادہ استعمال کرتے ہیں جو کم وقت میں تیار
ہوجائیں اور جنہیں کھانے یا پینے پر ہم میں جلد ہی زیادہ توانائی ٓاجائے۔
اس سے وقتی طور پر تو کچھ فائدہ ہوتا ہے لیکن لمبے عرصے میں یہی عادت ہمارا’’
وزن بے ہنگم انداز سے بڑھنے کا باعث بن جاتی ہے ‘‘،پروفیسر ٹیلر نے کہا۔
اس تحقیق کی تفصیالت ’’جرنل ٓاف دی اکیڈمی ٓاف نیوٹریشن اینڈ ڈائٹیٹکس‘‘ کے تازہ
شمارے میں ٓان الئن شائع ہوئی ہی
https://www.express.pk/story/2227715/9812/
گالبی نمک یا پنک سالٹ ،جسے ’ہمالین سالٹ‘ بھی کہا جاتا ہے ،پاکستان میں جہلم سے
کوہاٹ کے درمیان پہاڑی سلسلے میں پایا جاتا ہے۔
دعوی کرتے ہیں کہ گالبی نمک معدنیات سے بھرپور ہوتا ہے اور صحت ٰ بہت سے لوگ
کے ناقابل یقین فوائد فراہم کرتا ہے۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ گالبی نمک عام طور پر استعمال
کیے جانے والے سفید نمک سے زیادہ افادیت رکھتا ہے
چونکہ گالبی نمک کے بارے میں بہت کم تحقیقات کی گئی ہیں اس لیے کچھ لوگوں کا ماننا
ہے کہ گالبی نمک کے بارے میں صحت کے یہ غیر معمولی دعوے قیاس آرائی کے
عالوہ کچھ نہیں ہیں۔
غذائی ماہرین کے مطابق نمک ایک منرل ہے جس میں تقریبا ً 98فیصد تک سوڈیم کلورائیڈ
موجود ہوتا ہے ،سفید نمک کو ٹیبل سالٹ کہا جاتا ہے جو کہ مارکیٹ میں با ٓاسانی دستیاب
ہے جبکہ پنک سالٹ یعنی گالبی نمک کو ہیمالین نمک بھی کہا جاتا ہے۔
سفید اور گالبی نمک میں کیا فرق ہے ؟
سفید نمک
نمک میں موجود سوڈیم ہمارے جسم کے لیے ایک ضروری منرل ہے جو کہ سفید نمک
میں بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے ،سوڈیم جسم میں اعضاء کی کارکردگی متوازن رکھنے،
اعصاب کے نظام اور پٹھوں کو بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے مگر اس کا زیادہ استعمال
بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں کا سبب بھی بنتا ہے ،اس کے زیادہ استعمال سے گریز کرنا
چاہیے۔
گالبی ،پنک یا ہیمالین نمک
کورونا کے باعث شدید بیمار ہونے والے افراد میں ذہنی پیچیدگیوں کا
خطرہ
ماہرین نے کوویڈ 19سے شدید بیمار ہونے والے افراد میں ذہنی پیچیدگیوں کا خطرہ
بڑھنے کا انکشاف کیا ہے
امریکی تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کی سنگین شدت کا سامنا کرنے والے مریضوں
کو عالج دوران یا صحت یابی کےبعد ذہنی خلفشار یا شدید مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
مشی گن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں کوویڈ 19کے باعث اسپتال میں زیرعالج رہنے
والے 150مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔ ان میں سے 73فیصد مریضوں میں ڈیلیریوم
نامی پیچیدگی کو دریافت کیا گیا
ڈیلیریوم میں متاثرہ فرد ذہنی خلفشار کا شکار ہوجاتا ہے اور ذہنی الجھن ،اشتعال اور
سوچنے میں مشکالت کا سامنا کرتا ہے۔
محققین نے دریافت کیا کہ کوویڈ سے دماغ کے لیے آکسیجن کی سطح گھٹ جاتی ہے جبکہ
بلڈ کالٹس اور فالج کا خطرہ بھی بڑھتا ہے ،جس کا نتیجہ ذہنی افعال متاثر ہونے کی شکل
میں نکلتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کوویڈ کے ایسے مریض بہت زیادہ بیمار ہوتے ہیں
اور ان میں پہلے سے فشار خون اور ذیابیطس جیسے امراض ہوتے ہیں۔
اسی طرح وہ عناصر بھی نظر آتے ہیں جو ڈیلیریوم کے مریضوں میں نظر آتے ہیں یعنی
ذہنی الجھن اور غصہ ،جو دماغی ورم کا نتیجہ ہوتے ہیں۔
تحقیقات | 58 جلد ، ۵شمارہ ۲۰ |۱۴۳ستمبر ۲۰۲۱۔۔ ۲۶ستمبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ذہنی افعال میں مسائل کا تسلسل اسپتال سے ڈسچارج
ہونے کے بعد برقرار رہتا ہے اور 40فیصد کو نگہداشت کی ضرورت پڑی۔ کچھ
مریضوں میں اس کی عالمات مہینوں تک برقرار رہی ۔ جس کے باعث انہیں مکمل
صحت یابی میں مشکالت کا سامنا کرنا پڑا
محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ویکسینیشن اور بیماری کی سنگین شدت
سے بچنا کیوں ضروری ہے ،کیونکہ کوویڈ 19سے طویل المعیاد دماغی پیچیدگیوں کا
خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
https://www.humnews.pk/latest/350328/
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ فضائی ٓالودگی انسانی صحت کے
لئے سب سے بڑا خطرہ ہے
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ فضائی ٓالودگی سے ساالنہ 70الکھ کے قریب قبل از
پیدائش اموات ہوتی ہیں۔ فضائی ٓالودگی تمباکو نوشی اور غیر صحت مند غذائیں کھانے
سے زیادہ خطرناک بیماریوں کا باعث بنتی ہے
کورونا کے دوران تدریسی عمل میں تعطل کے نتیجے میں بچوں پر
منفی اثرات مرتب ہوں گے ،ماہرین
ویب ڈیسک
ستمبر 23 2021
طویل تعطیالت کے دوران منشیات کے استعمال کے رجحان میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے
—فائل فوٹو :اے ایف پی
ماہری ِن ذہنی صحت و امراض اطفال نے خبر دار کیا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے
دوران روایتی یا باقاعدہ تدریس میں طویل تعطل کے نتیجے میں بچوں کی کالس رومز
میں شمولیت اور نصابی و ہم نصابی سرگرمیوں کے جوش میں کمی دیکھی جارہی ہے۔
ان کے مطابق اس کا سائنسی و طبی بنیادوں پر بر وقت حل نہ نکاال گیا تو بچوں کے
مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہوں گے ،جن کی تالفی ممکن نہ ہوسکے گی۔
مذکورہ بیان ماہرین نے یونیورسٹی روڈ پر واقع ہیلتھ ٓائیکون میڈیکل اور ڈائیگناسٹک سینٹر
میں کورونا وبا کے اثرات اوربچوں کی جذباتی اور نفسیاتی رویے کے عنوان سے منعقدہ
ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔
اس ورکشاپ میں معروف اسکولوں کے سینئر اساتذہ اور والدین نے شرکت کی اور
کنسلٹنٹ سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر زوبیہ رمضان ،ڈاکٹر واس دیو امر ،ڈاکٹر ساجد جبار،معروف
سائیکو تھراپسٹ ڈاکٹرکلثوم حیدر ،کلینیکل سائیکالوجسٹ مس سنبل ،اسپچ تھراپسٹ مس
حنا ،مس اسما ٓاغا ،مس مہوش ،ڈاکٹر فاہیلہ اور ڈاکٹر ذکیہ افتخار نے بھی خطاب کیا
ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر واس دیو امر نے کہا کہ بڑی جماعتوں کے بچوں
میں کورونا وائرس کی طویل تعطیالت کے دوران منشیات کے استعمال کے رجحان میں
بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خصوصا ً پوش عالقوں میں ٓائس ،کرسٹل کے عالوہ چرس اور کوکین کے
کیسز بھی تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
ڈاکٹر واس دیو امر نے کہا کہ ایسے بچوں کی کالس روم میں شمولیت بہت کم اور اسکول
پرفارمنس بہت ناقص ہوتی ہے اور وہ تنہائی پسند ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ معالجین کے ساتھ حکومتی سطح پر بھی اس
مسئلے کو دیکھا جائے اور سماجی و اصالحی تنظیمیں بھی آگے بڑھ کر کردار ادا کریں
ڈاکٹرکلثوم حیدر نے کہاکہ اساتذہ اسکول اور والدین گھر میں بچوں پر ہی توجہ مرکوز
رکھیں ان کے رویے اور رجحانات میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کا مشاہدہ کریں تو باہم
رابطے سے اس کا حل نکالیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاملے پر فوری ردعمل ظاہر نہ کیاجائے اس ضمن میں ذہنی
صحت کے ماہرین سے بھی مشاورت کی جاسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسکول کے ساتھ دینی مدارس میں زیرتعلیم بچوں پربھی نظر رکھنے کی
ضرورت ہے اس کےلیے خاص طور علمائے دین سےصالح مشورہ اور ذہنی صحت کے
ماہرین سے ان کا رابطہ کرانا ضروری ہے۔
کمر میں درد دنیا کے عام ترین جسمانی امراض میں سے ایک ہے اور تحقیقی رپورٹس
کے مطابق دنیا کے ہر 5میں سے 4افراد کو زندگی میں کسی وقت اس کا سامنا ہوتا ہے۔
عام طور پر یہ درد پسلی سے نیچے شروع ہوتا ہے اور نیچے تک پھیلتا ہوا محسوس ہوتا
ہے جو کہ کافی تکلیف دہ ہوتا ہے۔
اب یہ گھر یا دفتر میں کسی کام کے دوران جھٹکا آنے کا نتیجہ ہو ،کوئی پرانی چوٹ ہو یا
جوڑوں کے امراض ،کمردرد کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں۔
کمر میں اچانک یا بہت شدید تکلیف کی صورت میں کسی ڈاکٹر یا فزیکل تھراپسٹ سے
رجوع کیا جانا چاہیے اور اگر تکلیف ختم نہ ہو تو بھی ایسا کیا جانا چاہیے۔
مگر اکثر اوقات آپ خود بھی اس تکلیف پر قابو پاسکتے ہیں۔
کمردرد میں کمی کے لیے ایسے ہی چند بہترین طریقے درج ذیل ہیں
۔
حرکت کریں
ہوسکتا ہے کہ کمر درد پر چلنا پھرنے کا مشورہ اچھا نہ لگے مگر اکثر ڈاکٹر پہال مشورہ
یہی دیتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق مریضوں میں یہ غلط تصور عام پایا جاتا ہے کہ کمردرد کی صورت
میں وہ جسمانی طور پر متحرک نہیں رہ سکتے۔
تو اگر اس تکلیف کا سامنا ہے تو اپنے معمول کی سرگرمیوں کو برقرار رکھنے کی
کوشش کریں ،اگر ایسا نہیں کرنا چاہتے تو 30منٹ تک تیز چہل قدمی کریں۔
ہفتے میں کم از کم 3دن ایسا ضرورت کریں کیونکہ ہر وقت بیٹھے رہنے سے ریڑھ کی
ہڈی اور کمر کے ارگرد کے مسلز کمزور ہوجاتے ہیں ،جس کا نتیجہ طویل المعیاد تکلیف
کی شکل میں نکل سکتا ہے۔
مخصوص ورزشیں
فوٹو بشکریہ چوز الئف ویل نیس سینٹر
پیٹ کے ارگرد کے مسلز کو مضبوط بنانے سے کمر کو بھی سپورٹ ملتی ہے ،مسلز کو
مضبوط اور لچکدار بنانے سے تکلیف میں کمی یا اس سے بچنا ممکن ہوسکتا ہے۔
یوگا ،پالیٹس اور ٹائی چی پشت اور کولہوں کے ارگرد کے مسلز کو مضبوط بنانے کے
چند بہترین طریقوں میں سے ایک ہیں۔
مثال کے طور پر ایک ورزش سے پشت کے مختلف حصوں کو مضبوط بنانے میں مدد مل
سکتی ہے ،اس کے لیے فرش پر پیٹ کے بل لیٹ جائیں اور فالئنگ پوزیشن میں اپنے
ہاتھوں اور پیروں کو اوپر اٹھائیں۔
نشست و برخاست کا درست انداز
زیریں کمر پر دباؤ میں کمی کے لیے اٹھتے بیٹھتے اور کھڑے ہونے کے دوران درست
جسمانی انداز ضروری ہے۔
کمر میں تکلیف کی صورت میں ایسا کرنے کے لیے ٹیپ ،پٹی یا اسکریچ بینڈز کی مدد لی
جاسکتی ہے تاکہ ریڑھ کی ہڈی کو درست انداز میں رکھا جاسکے۔
کمر جھکا کر بیٹھنا کمر درد کو بدتر بناتا ہے خاص طور پر اگر زیادہ وقت بیٹھ کر
گزارتے ہیں ،تو کمپیوٹر استعمال کرتے کی بورڈ کی جانب جھکنے سے گریز کریں اور
بالکل سیدھا بیٹھیں جبکہ کندھوں کو پرسکون رکھیں۔
تحقیقات | 66 جلد ، ۵شمارہ ۲۰ |۱۴۳ستمبر ۲۰۲۱۔۔ ۲۶ستمبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
صحت مند جسمانی وزن کو برقرار رکھنا
اضافی جسمانی وزن میں کمی النا کمر پر بوجھ کو بھی کم کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جسمانی وزن میں کمی کمردرد میں ریلیف کے حوالے سے بہت مددگار
ثابت ہوتی ہے کیونکہ اس سے ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ کم ہوتا ہے۔
اگر اس حوالے سے مدد کی ضرورت ہے تو کسی ڈاکٹر سے غذا اور ورزش پالن ک
باررے میں مشورہ کریں جو آپ کے لیے بہترین ہو۔
تمباکو نوشی سے گریز
تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد میں ریڑھ کی ہڈی کے
مسائل کا خطرہ اس عادت سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں 4گنا زیادہ وہتا ہے۔
تمباکو میں موجود نکوٹین ریڑھ کی ہڈی کے مہروں کو کمزور اور جوڑوں کے اسپرنگ
جیسے حصوں کو اہم غذائیت سے محروم کرنے واال جز ہے۔
صحت مند ریڑھ کی ہڈی کمر کو لچکدار اور مسلز کو اکڑنے سے بچاتی ہے۔
گرم یا ٹھنڈے سے مدد لیں
اس کے لیے آپ کو گرم پانی کی بوتل یا ایک آئس پیک کی ضرورت ہوگی ،پانی کی بوتل
یا آئس پیک کو متاثرہ حصے پر 20منٹ کے لیے رکھ دیں۔
عام طور پر برف ورم یا سوجن میں کمی کے لیے بہترین ہوتی ہے اور ہیٹنگ پیڈ اکڑے
ہوئے یا سخت مسلز کو سکون پہنچانے میں بہترین کام کرتا ہے۔
اگر متاثرہ حصے پر کوئی کریم لگائی ہے تو پھر دونوں طریقوں کو استعمال کرنے سے
گریز کریں۔
عام ادویات سے مدد لیں
عام درد کش ادویات بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتی ہیں جیسے اسپرین ،برفن یا
نان اسٹیروڈیل اینٹی انفلیمٹری دوائیں وغیرہ۔
اس حوالے سے ڈاکٹر سے مشورہ کرکے ادویات کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔
مرہم یا کریم
تحقیقات | 68 جلد ، ۵شمارہ ۲۰ |۱۴۳ستمبر ۲۰۲۱۔۔ ۲۶ستمبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
جلدی کریمیں ،مرہم یا پیچیز سے بھی کمر کے اکڑنے ،سوجن اور تناؤ میں کمی النے میں
مدد مل سکتی ہے۔
ان میں سے اکثر مصنوعات میں مینتھول اور ایسے دیگر اجزا ہوتے ہیں جو ٹھنڈک،
حرارت یا سن کرنے واال اثر کرتے ہیں۔
ان کو متاثرہ حصے پر لگانے کے لیے کسی سے مدد لیں ،اس سے بہت زیادہ ریلیف ملنے
کا امکان تو نہیں ہوتا مگر کسی حد تک سکون ضرور مل جاتا ہے۔
سپلیمنٹس
ویسے تو غذا کے ذریعے وٹامنز اور منرلز کا حصول بہترین ہوتا ہے مگر ڈاکٹر سے
مشورہ کرکے سپلیمنٹس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
مثال کے طور پر وٹامن ڈی ہڈیوں کی صحت مستحکم رکھنے کے لیے ضروری ہے اور
اس کی کمی ہڈیوں کے تکلیف دہ عارضے کا باعث بنتی ہے۔ وٹامن ڈی کیلشیئم کے ساتھ
مل کر ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے
الثر افراد کو وٹامن ڈی کی کمی کا سامنا ہوتا ہے جس کا نتیجہ کمردرد کی شکل میں نکل
سکتا ہے۔
میگنیشم کی کمی بھی مسلز کی کمزوری اور اکڑن کا باعث بن سکتی ہے
https://www.dawnnews.tv/news/1169038
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے ہوا کے معیار سے متعلق گائیڈ الئن مزید سخت کردیں—فائل
فوٹو :اے ایف پی
جنیوا :عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ فضائی آلودگی انسانی صحت کے
لیے سب سے بڑے ماحولیاتی خطرات میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے ساالنہ 70
الکھ افراد قبل از وقت ہالک ہو جاتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا کہ فضائی آلودگی کو کم
کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے جبکہ تمباکو نوشی اور غیر صحت بخش
کھانے کی وجہ سے مسائل میں مزید اضافہ ہورہا ہے
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے ہوا کے معیار سے متعلق گائیڈ الئن کو مزید سخت کرتے ہوئے
خبردار کیا کہ گائیڈ الئنز سے تجاوز کرنا صحت کے لیے اہم خطرات کا باعث بن سکتا
ہے۔انہوں نے کہا کہ ان گائیڈ الئنز پر عمل کرکے الکھوں جانیں بچ سکتی ہیں ،گائیڈ الئنز
کا مقصد لوگوں کو فضائی آلودگی کے منفی اثرات سے بچانا ہے اور حکومتوں کو ان
معیارات کی تکمیل کے لیے قانونی طور پر پابند کرنا ہے۔
کووڈ 19سے متاثر حاملہ خواتین میں جان لیوا پیچیدگی کا خطرہ بڑھنے
کا انکشاف
ویب ڈیسک
ستمبر 22 2021
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی
کووڈ 19سے متاثر حاملہ خواتین میں بلڈ پریشر بڑھنے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
وائنی اسٹیٹ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ حمل کے دوران
pre-جسے طبی زبان میں( کووڈ 19سے متاثر ہونے والی خواتین میں بلڈ پریشر
کا خطرہ 62فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ )کہا جاتا ہے eclampsia
یہ پیچیدگی عموما ً حمل کی دوسری سہ ماہی یا بچے کی پیدائش کے فوری بعد سامنے آتی
ہے اور اس سے ماں اور بچے کو بہت زیادہ نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
تحقیقات | 71 جلد ، ۵شمارہ ۲۰ |۱۴۳ستمبر ۲۰۲۱۔۔ ۲۶ستمبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس پیچیدگی میں حمل کے 20ویں ہفتے میں بلڈ پریشر اچانک بڑھ جاتا ہے جس کی
عالمات سردرد ،چہرے اور ہاتھوں پر سوجن ،بینائی دھندالنا ،سینے میں تکلیف اور سانس
لینے میں مشکالت ہوتی ہیں۔
اس کے نتیجے میں ہر سال 76ہزار خواتین اور 5الکھ سے زیادہ نومولود بچوں کی
اموات ہوتی ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19اور حاملہ خواتین میں بلڈ پریشر کی پیچیدگی کے درمیان
تعلق کو تمام گروپس میں دریافت کیا گیا۔
اس تحقیق میں 7الکھ 90ہزار سے زیادہ حاملہ خواتین پر ہونے والی 28تحقیقی رپورٹس
کا جامع تجزیہ کیا گیا تھا جن میں سے 15ہزار 524خواتین میں کووڈ کی تشخیص ہوئی۔
محققین نے بتایا کہ کووڈ سے متاثر حاملہ خواتین چاہے ان میں عالمات ظاہر ہوں یا نہ ہوں
مگر ان میں بلڈ پریشر کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کووڈ کی عالمات کا سامنا کرنے والی حاملہ خواتین میں اس پیچیدگی کا
خطرہ بغیر عالمات والی خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ کووڈ 19اور
کے میکنزم کا تعین کیا جاسکے۔ preeclampsia
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے امریکن جرنل آف اوبیسٹرک اینڈ گائنالوجی میں شائع
ہوئے۔
اس سے قبل اگست 2021میں بھی برازیل میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہی بات سامنے
آئی تھی۔
https://www.dawnnews.tv/news/1169061/
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) ہمارے چہرے کی جلد ہماری خوراک کے متعلق بہت کچھ
بتاتی ہے۔ اب ایک ماہر غذائیات نے چہرے کی جلد کے حوالے سے پانچ ایسی عالمات
بتادی ہیں ،جو ظاہر ہونے پر ہمیں اپنی خوراک میں تبدیلی پر غور کرنا چاہیے۔ دی سن
کے مطابق ڈاکٹر کیلی کراﺅلے اورڈاکٹر سٹیفن ہمبل نامی ان ماہرین نے بتایا ہے کہ جلد کا
خشک ہو جانا ،دانے اورکیل مہاسے نکلنا شروع ہو جانا ،چہرے پر لکیریں اور جھریاں
بننا شروع ہوجانا ،جلد کی رنگت کا چہرے کے مختلف حصوں پر مختلف ہو جانا اور
الحق ہو جانا ،یہ ایسی عالمات ہیں جن کے ظاہر ہونے) (Rosaceaجلدی بیماری روزیشا
پر لوگوں کو اپنی غذا میں تبدیلی النے کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔
ڈاکٹر سٹیفن کا کہنا تھا کہ ”جلد کا خشک ہوجانا سردی کی وجہ سے بھی ہوتا ہے تاہم اس
کی ایک وجہ ناقص خوارک بھی ہوتی ہے ،لہٰ ذا آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اگر آپ
تحقیقات | 73 جلد ، ۵شمارہ ۲۰ |۱۴۳ستمبر ۲۰۲۱۔۔ ۲۶ستمبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کی جلد خشک ہو چکی ہے تو اس کا سبب کیا ہے۔ اگر اس کی وجہ خوراک ہے تو اس کا
مطلب ہے کہ آپ کو وٹامن ڈی کی کمی الحق ہو چکی ہے ،جسے پورا کرنے کے لیے آپ
“ سپلیمنٹس کا استعمال کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر کیلی کراﺅلے چہرے پر دانے اور کیل مہاسے نکلنا خون میں خرابی کی وجہ سے
ہوتا ہے۔ وائٹ بریڈ ،پاستہ ،وائٹ رائس اور شوگر خون میں شوگر کا لیول بڑھا دیتی ہیں
جس کے نتیجے میں جسم میں انسولین کی مقدار زیادہ پیدا ہوتی ہے اور اس کی زیادتی
زیادہ پیدا ہونے کا سبب بنتی ہے اور یہی سیبم ہے جو ہمارے چہرے پر) (Sebumسیبم
دانوں اور کیل مہاسوں کی وجہ بنتا ہے۔زنک ،وٹامن اے اور ای کی حامل اشیاءان سے
چھٹکارہ دال سکتی ہیں۔
https://dailypakistan.com.pk/23-Sep-2021/1344432
ایک نئی تحقیق کے مطابق متحدہ عرب امارات میں بسنے والے نصف سے زیادہ لوگ
اپنی زندگی کے دوران میں دل کی بیماریوں سے کسی نہ کسی طرح متاثر ہوتے ہیں۔
سروے میں انکشاف ہوا ہےکہ 55فیصد جواب دہندگان دل کی بیماری سے براہ راست
متاثر ہوئے ہیں۔ان میں 12فیصد میں خود قلب کی بیماری کی تشخیص ہوئی ہے اور 53
فیصد میں ان کے ساتھ کسی قریبی دوست یا خاندان کے کسی فرد میں دل کی بیماری کی
تشخیص ہوئی ہے۔ العریبہ اردو کی ویب رپورٹ کےمطاق متحدہ عرب امارات میں مقیم
ایک ہزار سے زیادہ
سروے میں جواب دہندگان کی اکثریت نے حالیہ برسوں میں دل کی صحت کا چیک اپ
نہیں کیا ہے ،صرف 15فیصد نے بتایا کہ ان میں دل کی بیماری کے لئے کوئی خطرے
کے عوامل نہیں ہیں۔سروے میں شامل افراد کی جانب سے رپورٹ کئے گئے سب سے عام
خطرے کے عوامل ہائی بلڈ پریشر 46فیصد ،تنأو 45فیصد ،کولیسٹرول 44فیصد اور
ورزش کی کمی 44فیصد تھے۔
اس کے عالوہ موٹاپا اور ذیابیطس ،دل کی شدید بیماری سے قریبی طور پر منسلک
عالمتیں ہیں اور سروے میں شامل افراد میں سے بالترتیب 35فیصد اور 30فیصد ان
دونوں امراض سے متاثر تھے۔ کلیولینڈ کلینک میں گذشتہ تین سال میں دل کے بڑے دورے
کے بعدداخل ہونے والے مریضوں کے جائزے سے پتا چال ہے کہ ان میں قریبا ً نصف کی
عمر 50سال سے کم تھی اور ہردس مریضوں Šمیں سے ایک کی عمر 40سال سے کم تھی
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202109-123873.html
تحقیقات | 76 جلد ، ۵شمارہ ۲۰ |۱۴۳ستمبر ۲۰۲۱۔۔ ۲۶ستمبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
پاکستانیوں کی سب سے پسندیدہ غذا جس سے ہر گھر میں ہر فرد کو
کینسر ہونے کا خدشہ ہے ،طبی ماہرین نے ہنگامی الرٹ جاری کر دیا
22/09/2021
واشنگٹن :طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس کی لپیٹ میں ٓانے والی
حاملہ خواتین میں فشار خون بڑھنے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
کرونا وائرس مہلک ترین وبا کے باعث جہاں بڑی تعداد میں لوگ مرے ہیں ،اور معاشی
نقصانات بھی نہایت وسیع سطح پر مرتب ہوئے ہیں ،وہاں یہ بیماری انسان کی دماغی
صحت کے لیے بھی نہایت نقصان دہ ثابت ہوئی ہے۔طبی جریدے برٹش میڈیکل جرنل میں
محققین نے دریافت کیا کہ کووڈ سے دماغ کے لیے آکسیجن کی سطح گھٹ جاتی ہے جبکہ
بلڈ کالٹس اور فالج کا خطرہ بھی بڑھتا ہے ،جس کا نتیجہ ذہنی افعال متاثر ہونے کی شکل
میں نکلتا ہے۔
اسی طرح وہ عناصر بھی نظر آتے ہیں جو ڈیلیریوم کے مریضوں میں نظر آتے ہیں یعنی
ذہنی الجھن اور غصہ ،جو دماغی ورم کا نتیجہ ہوتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ وبا کے آغاز میں ہم ڈیلیریوم کی روک تھام کے پروٹوکول پر عمل نہیں
کرسکے تھے جیسا عموما ً کرتے ہیں ،اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس نئی بیماری کے
بارے میں ہماری معلومات محدود تھی۔
محققین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ چالیس فیصد افراد کو اسپتال سے ڈسچارج
ہونے کے بعد ذہنی افعال میں پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،اسی لیے انہیں نہگداشت
میں رہنے کی ضرورت پڑتی ہے۔
https://urdu.arynews.tv/corona-arthritis-poses-new-problem-to-healthy-
people-shocking-research/
جنیوا :عالمی ادارۂ صحت نے فضائی ٓالودگی کو انسانی صحت کے لیے موسمی تبدیلی
سے بھی بڑا خطرہ قرار دے دیا۔
تفصیالت کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ فضائی ٓالودگی انسانی صحت کے
لیے سب سے بڑا خطرہ ہے ،جس کی وجہ سے ساالنہ 70الکھ کے قریب لوگ قبل از
وقت مر جاتے ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ فضائی ٓالودگی تمباکو نوشی اور غیر صحت مند
غذائیں کھانے سے زیادہ خطرناک بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی پہلے کے خیال سے بھی زیادہ خطرناک ہے،
کیوں کہ یہ اہم آلودگیوں جیسے نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی محفوظ سطح کو کم کر دیتا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ فضائی ٓالودگی کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات
کرنے ہوں گے ،ادارے نے اپنے 194رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ زہریلی گیسوں کے
اخراج میں کمی کریں اور موسمیاتی تبدیلیوں پر کارروائی کریں۔
یاد رہے کہ فضائی آلودگی دل اور فالج جیسی بیماریوں سے منسلک ہے ،بچوں میں یہ
پھیپھڑوں کی نشوونما کو کم کر سکتا ہے اور بڑھتے ہوئے دمہ کے مرض کا سبب بن
سکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا یہ بھی کہنا ہے کہ فضائی ٓالودگی کے مضر اثرات موسمی تبدیلی کے منفی
اثرات کے برابر ہیں۔
https://urdu.arynews.tv/air-pollution-7-million-premature-deaths/
ویب ڈیسک
تحقیق سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں عام پائے جانے والی نارنجیوں ،انگور اور گاجروں
میں کینسر سے لڑنے یا روکنے والے غیر معمولی اجزا پائے جاتے ہیں۔
حیرت انگیز امر یہ ہے کہ یہ اجزا ان دواؤں کے مرکبات سے بہت حد تک مماثلت رکھتے
ہیں جو ٓاج کینسر کے خالف استعمال ہورہی ہیں ،عام الفاظ میں ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں
کہ پھل کینسر کے خالف دوا کی طرح کام کرتے ہیں۔
امپیریل کالج لندن کے شعبہ کینسر سے وابستہ ڈاکٹر کرل ویسلکوف کے مطابق ایک وقت
ٓائے گا جب ہم ایسی تحقیق کی بنا پر ہر شخص کے لیے ’ذاتی فوڈ پاسپورڈ‘ بنائیں گے تاکہ
سرطان کا خطرہ کم کیا جاسکے۔
اگرچہ دنیا بھر میں ہرسال کینسر کا شکار ہورہے ہیں لیکن امریکی کینسر سوسائٹی کے
طرز زندگی بدل
ِ مطابق اس سال مزید 15الکھ افراد اس کے شکنجے میں ٓائیں گے ،تاہم
کر 30سے 40فیصد تک کینسر کے حملوں کو روکا جاسکتا ہے۔ماہرین سبزیوں اور پھلوں
کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ کینسر ربا مرکبات کی اکثریت ان میں موجود ہے۔
امپیریل کالج کے ماہرین نے مزید تحقیق کے لیے پھلوں اور سبزیوں میں پائے جانے والے
7962مرکبات کا ایک ڈیٹا بیس بنایا اور اسے ایک جدید کمپیوٹر الگورتھم Šمیں داخل کیا۔
اس سے قبل الگورتھم کینسر کے خالف استعمال ہونے والے 199دواؤں کی شناخت کی
صالحیت رکھتا تھا۔
کو اس فہرست میں سب سے ٓاگے قراردیا ،لیکن کینسر روکنے والےدوسرے مرکبات میں
سرفہرست ہیں۔
گوبھی ،سبزچائے ،دھنیا اور اجوائن ِ
نارنجی میں ایک ‘فلے وینوئڈ ڈائڈیمن’ بکثرت پایا جاتا ہے اور جنوبی ایشیا سمیت پاکستان
کی نارنجیوں میں یہ نعمت بکثرت پائی جاتی ہے ،جبکہ دھنیے اور اجوائن میں بھی یہ
موجود ہوتا ہے ،اس کے عالوہ ان میں ٹرپینوئڈز ،ٹیننس اور کیٹے چن جیسے اجزا پائے
جاتے ہیں جو مخلتف اقسام کے کینسر کو روکنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ
وہ سرطانی پھوڑوں کو کم کرنے کی صالحیت بھی رکھتے ہی
https://urdu.arynews.tv/fruits-that-act-as-a-medicine-against-cancer/
’شناختی کارڈ میں بلڈ گروپ کے کوائف بھی شامل کیے جائیں‘
ویب ڈیسک
معروف ہیماٹالوجسٹ نے قومی شناختی کارڈ پر بلڈ گروپ اور تھیلسیمیا کا اسٹیٹس شامل
کرنے کا مطالبہ کردیا۔
تفصیالت کے مطابق معروف ہیماٹالوجسٹ ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری نے اے آر وائی نیوز
کے پروگرام ‘ باخبر سویرا’ میں شرکت کی اور بلڈ گروپس کی اہمیت وافادیت پر تفصیلی
روشنی ڈالی۔
ا
سکریننگ ٹیسٹ میں آدھا گھنٹہ لگ جاتا ہے جو کہ زخمی شخص کے لئے خطرناک
ہوسکتا ہے۔
معروف ہیماٹالوجسٹ نے بتایا کہ انٹرنیشنل الئف سیونگ گائیڈ الئنز کے مطابق کسی بھی
حادثے کا شکار افراد کے لئے حادثے کے بعد کا ایک گھنٹہ انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا
ہے ،انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا کے توسط سے مطالبہ کیا کہ
ڈرائیونگ الئسنس کی طرح قومی شناختی کارڈ نمبر پر بلڈ گروپ اور تھیلیسمیا اسٹیٹس کا
خانہ شامل کیا جائے۔
معروف ہیماٹالوجسٹ ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری نے بتایا کہ ہمارے بلڈز بینک کو زیادہ تر
مشکالت ( آر ایچ ڈی نیگٹو) میں پیش آتی ہے ،اسے عام زبان میں کسی بھی بلڈ گروپ کا
.نیگیٹو کہتے ہیں
انہوں نے بتایا کہ او نیگیٹو وہ بلڈ گروپ ہے جو کسی بھی گروپ شخص کو لگایا جاسکتا
ہے ،مگر مشکل یہ ہے کہ او نیگیٹو کو صرف او نیگیٹو ہی لگایا جاسکتا ہے ،پروگرام میں
گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری نے جو بلڈ گروپ نایاب ہیں ان کے لئے
ہمیں مختلف فورم پر گروپ بنانے چاہیئے اور لوگوں کو بھی اپنے بلڈ گروپ کا پتہ ہونا
چاہئے۔
پروگرام میں خون اور غذا کے تعلق پر گفتگو میں ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری نے کہا کہ
اس معاملے پر سنگین خدشات سامنے آرہے ہیں ،ہمارے پاس بارہ سال کے ایسے بچے
عالج کے لئے آرہے ہیں جن میں ہیموگلوبن تین یا چار ہوتا ہے جو کہ خطرناک صورت
حال ہے ،اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ہم نے اپنے بچوں کی غذا سے
امریکی ماہرین موٹاپے کی ممکنہ وجہ جاننے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر کرسٹوفر ٹیلر اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے
کئی گئی تحقیق کے مطابق جو لوگ کم سوتے ہیں وہ الٹی سیدھی چیزیں کھانے کی عادت
میں مبتال ہو کر موٹاپے کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔
یہ دریافت اٹھارہ سے ساٹھ سال کے تقریبا ً بیس ہزار امریکیوں کی مجموعی صحت،
موٹاپے اور کھانے پینے کی عادات سے متعلق دس سالہ سروے میں جمع کردہ اعداد و
شمار کا تجزیہ کرنے کے بعد ہوئی ہے۔
البتہ یہ پہلی تحقیق ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ معمول سے کم نیند کس طرح موٹاپے کا
باعث بنتی ہے؟
پروفیسر کرسٹوفر ٹیلر اور ان کے ساتھیوں کی اس تحقیق پتا چلتا ہے کہ معمول سے کم
وقت سونے والے اکثر لوگ جب رات کو دیر تک جاگتے ہیں تو اسی دوران وہ کچھ نہ
کچھ کھانے کی شدید ضرورت محسوس کرتے ہیں۔
کورونا اور ڈینگی کی ملتی جلتی عالمات ،فرق کیسے تالش کریں؟
ویب ڈیسک
ملک میں کورونا کی چوتھی لہر چل رہی ہے ایسے میں ڈینگی وائرس کے کیسز میں بھی
اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ دونوں وائرسز کی عالمات ملتی جلتی ہیں جس کے باعث یہ
جاننا مشکل ہوجاتا ہے کہ مریض کورونا کا شکار ہوا ہے یا ڈینگی ،تاہم چند واضح نشانیاں
ایسی ہیں جن کی بنیاد پر فرق تالش کیا جاسکتا ہے۔
تحقیقات | 86 جلد ، ۵شمارہ ۲۰ |۱۴۳ستمبر ۲۰۲۱۔۔ ۲۶ستمبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ڈاکٹرز یہ بھی کہتے ہیں کہ انسان بہ یک وقت ڈینگی اور کووڈ 19کا بھی شکار ہوسکتے
ہیں ،بیماری کی معولی شدت رکھنے والے کئی مریض گھر میں ہی دونوں وائرسز کو
شکست دے دیتے ہیں ،مگر ان دونوں کی شدت زیادہ ہونے پر موت کا خطرہ بھی ہوتا ہے،
لہذا احتیاط اور عالج بہت ضروری ہے۔
دونوں بیماری کی ایک جیسی عالمات میں بخار ،ٹھنڈ لگنا ،کھانسی ،گلے میں تکلیف ،جسم
میں تکلیف اور شدید کمزوری کا احساس شامل ہیں جس کی وجہ سے یہ جاننا مشکل ہوجاتا
ہے کہ مریض کو کونسا مرض الحق ہے۔
تاہم کچھ عالمات ایسی ہیں جو دونوں بیماریوں میں مختلف ہوتی ہیں جیسے سانس لینے
میں مشکالت ،سینے میں تکلیف اور سانس کے مسائل کا سامنا ہو تو یہ نشانیاں
کوروناوائرس کی ہوسکتی ہیں کیوں کہ ڈینگی میں یہ عالمات نہیں پائی جاتیں۔ اسی طرح
سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی کا سامنا بھی صرف کووڈ 19کے
مریضوں کو ہوتا ہے۔
جبکہ کمزور ،سردرد ،ملتی اور ہیضہ کی عالمات زیادہ تر ڈینگی میں ہوتی ہیں۔ خیال
رہے ڈینگی متعدی مرض نہیں ہے ،لیکن کورونا ہے ،اگر ایک خاندان کے افراد ملتی
جلتی عالمات محسوس کررہے ہیں تو ممکن ہے کورونا ہو۔ مذکورہ تمام عالمات کی
صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
ڈینگی کی شدت ہونے کی صورت میں پیٹ میں تکلیف ،مسلسلے ،تھکاوٹ ،جگر بڑھ جانا
اور سیال کا جتماع جیسی عالمات ظاہر ہوتی ہیں۔ جبکہ بیماری کی معمولی اثرات کی
نشانیاں بخار ،سردرد آنکھوں میں تکلیف کے ساتھ ،عصبی درد ،متلی ،قے ،جلد پر دانے
اور خون میں سفید خلیات کی کمی ہیں۔
کورناوائرس کے شکار ہونے پر زیادہ تر بخار یا ٹھنڈ لگنا ،کھانسی ،سانس لینے میں
مشکالت ،تھکاوٹ ،مسلز یا جسم میں درد ،سردرد ،سونگھنے یا چکھنے کی حسوں سے
محرومی ،ناک بند ہونا یا بہنا ،قے یا متلی اور ہیضہ جیسے مسائل نموار ہوتے ہیں
https://urdu.arynews.tv/similar-symptoms-of-corona-and-dengue-how-
to-find-the-difference/
ماہ
رین کا کہنا ہے کہ کئی مرتبہ بیماریوں سے حفاظت کرنے واال مدافعتی نظام ایسی آٹو
اینٹی باڈیز بنا دیتا ہے جو غلطی سے جسم کے صحت مند خلیات پر حملہ آور ہوجاتی ہیں۔
محققین نے بتایا کہ ایسا کورونا کے سنگین کیسز میں سامنے آیا ہے ،خود مدافعتی صحت
مند ٹشوز پر حملہ آور ہوکر انفلیمٹیری امراض کا باعث بن سکتی ہیں۔ یہ نتائج کورونا کے
147مریضوں پر ہونے والے مشاہدے سے سامنے آئے ،خون کے نمونوں سے پتا چال کہ
50فیصد مریضوں میں آٹو اینٹی باڈیز ہیں۔
جبکہ 41صحت مند افراد کے گروپ میں یہ شرح 15فیصد سے بھی کم تھی ،اسپتال میں
داخلے کے وقت مریضوں میں یہ آٹو اینٹی باڈیز موجود نہیں تھیں مگر ایک ہفتے کے اندر
20فیصد مریضوں میں ایسی نئی اینٹی باڈیز تشکیل پا گئیں جو اپنے ٹشوز پر حملہ آور
ہوگئیں ،یہ پیچیدہ مسئلہ زندگی بھر ساتھ رہ سکتا ہے۔
اس حوالے سے طبی ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ اگر آپ کو بیماری کی سنگین شدت کا
سامنا ہوتا ہے تو آٹو امیون امراض کی صورت میں زندگی بھر مشکالت کا سامنا ہوسکتا
ہے۔
تحقیق میں شامل افراد نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ ابھی مصدقہ طور پر کچھ کہنا
ممکن نہیں مگر کسی آٹو امیون بیماری کا خطرہ موجود ہے جس کی تصدیق کے لیے مزید
https://urdu.arynews.tv/severe-covid-19-may-trigger-autoimmune-
conditions-new-variants-cause-more-virus-in-the-air/
ویب ڈیسک
ستمبر 23 2021
—
خشک میوے میں شمار کیا جانے واال اخروٹ ہمیشہ سے طبی لحاظ سے فائدہ مند قرار دیا
جاتا ہے۔اخروٹ میں ایسے پروٹینز ،وٹامنز ،مرلز اور فیٹس ہوتے ہیں جو جسم میں
کولیسٹرول لیول کو کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں جس سے دل کے دورے کا
خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔
حالیہ دہائیوں میں اس گری کے حوالے سے ماہرین کی دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے اور
امریکا تو ہر سال ایک کانفرنس کا انعقاد بھی ہوتا ہے۔
جلد ، ۵شمارہ ۲۰ |۱۴۳ستمبر ۲۰۲۱۔۔ ۲۶ستمبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی تحقیقات | 89
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اب تک طبی سائنس اخروٹ کے جو فوائد ثابت کرچکی ہے وہ درج ذیل ہے۔
اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور
کسی اور گری کے مقابلے میں اخروٹ کھانے سے جسم میں اینٹی آکسائیڈنٹس سرگرمیاں
سب سے زیادہ ہوتی ہے۔
وٹامن ای ،میالٹونین اور نباتاتی مرکبات پولی فینولز اس گری کو اینٹی آکسائیڈنٹس سے
بھرپور بناتے ہیں۔
صحت مند بالغ افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں ثابت ہوا کہ اخروٹ سے بھرپور غذا کا
استعمال کھانے کے بعد نقصان دہ کولیسٹرول ایل ڈی ایل سے بننے والے تکسیدی تناؤ سے
تحفظ فراہم کرتا ہے۔
یہ بہت مفید ہوتا ہے کیونکہ ایل ڈی ایل کولیسٹرول شریانوں میں جمع ہونے لگتا ہے اور
ایتھیروسلی روسس (دل کی ایک بیماری) کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے حصول کا بہترین ذریعہ
کسی گری کے مقابلے میں اخروٹ میں اومیگا تھری کی مقدار سب سے زیادہ ہوتی ہے،
ایک اونس یا 28گرام اخروٹ کھانے سے ڈھائی گرام اومیگا تھری فیٹی ایسڈز جسم کا
حصہ بنتے ہیں۔
اومیگا تھری کے حصول کے نباتاتی ذریعے کو ایلفا الئنولینک ایسڈ (اے ایل اے) کہا جاتا
ہے اور مردوں کو روزانہ 1.6اور خواتین کو 1.1گرام اے ایل اے جزوبدن بنانے کا
مشورہ کیا جاتا ہے۔
دن میں کچھ مقدار میں اخروٹ کھانے سے یہ ضرورت پوری کی جاسکتی ہے۔
ورم میں کمی
ورم متعدد امراض بشمول امراض قلب ،ذیابیطس ٹائپ ،2الزائمر امراض اور کینسر کی
وجہ بنتا ہے اور اس سے تکسیدی تناؤ بھی بڑھتا ہے۔
اخروٹ میں موجود پولی فینولز اس تکسیدی تناؤ اور ورم سے لڑنے میں مدد کرتے ہیں۔
اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ellagitanninsپولی فینولز کا ایک ذیلی گروپ
کو یورولیتھینز نامی مرکبات میں تبدیل ellagitanninsمعدے میں موجود فائدہ مند بیکٹریا
کردیتا ہے جسے ورم سے تحفظ فراہم کرنے سے منسلک کیا جاتا ہے۔
اے ایل اے اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ،میگنیشم اور امینو ایسڈ بھی ورم میں کمی النے میں
مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
نظام ہاضمہ صحت مند بنائے
تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر معدے میں صحت بہتر بنانے والے
بیکٹریا اور دیگر جرثوموں کی تعداد زیادہ ہو تو نظام ہاضمہ اور مجموعی صحت بہتر
ہوتی ہے۔
اس کے مقابلے میں نصان دہ بیکٹریا اور جرثوموں کی زیادہ تعداد ورم اور معدے کے
امراض کا باعث بنتی ہے ،موٹاپے ،امراض قلب اور کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔
کووڈ سے زیادہ بیمار ہونے والے مریضوں کو درپیش ایک اور مسئلے
کا انکشاف
ویب ڈیسک
ستمبر 23 2021
— یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی
کووڈ 19کے کچھ مریضوں کا مدافعتی نظام غلطی سے ان کے اپنے جسم پر ہی حملہ آور
ہوجاتا ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ اس عمل کو آٹو
امیونٹی (خود مدافعتی) کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس سے متعدد اعضا کو نقصان پہنچ
سکتا ہے۔اگرچہ اینٹی باڈیز بیماریوں سے تحفظ کے لیے اہم دفاعی ہتھیار کا کام کرتی ہیں
مگر کئی بار مدافعتی نظام ایسی آٹو اینٹی باڈیز بنادیتا ہے جو غلطی سے جسم کے صحت
مند خلیات پر حملہ آور ہوجاتی ہیں۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19کی سنگین شدت مدافعتی نظام کو
آٹو اینٹی باڈیز بنانے پر مجبور کردیتی ہے جو صحت مند ٹشوز پر حملہ آور ہوجاتی ہیں
اور انفلیمٹیری امراض کا باعث بن جاتی ہیں۔
کووڈ 19کے 147مریضوں پر ہونے والی تحقیق میں خون کے نمونوں کی جانچ پڑتال
کی گئی۔
تحقیق میں 50فیصد مریضوں میں آٹو اینٹی باڈیز کو خون کے نمونوں میں دریافت کیا گیا
جبکہ 41صحت مند افراد کے گروپ میں یہ شرح 15فیصد سے بھی کم تھی۔
کووڈ 19کے 48مریضوں کے خون کے نمونے ہسپتال کے داخلے کے دن کے ساتھ ساتھ
مختلف دنوں میں جمع کیے گئے۔
اس سے محققین کو آٹو اینٹی باڈیز بننے کے عمل کو ٹریک کرنے کا موقع مال۔
انہوں نے بتایا کہ ہسپتال میں داخلے کے وقت مریضوں میں یہ آٹو اینٹی باڈیز موجود نہیں
تھیں مگر ایک ہفتے کے اندر 20فیصد مریضوں میں ایسی نئی اینٹی باڈیز تشکیل پا گئیں
جو اپنے ٹشوز پر حملہ آور ہوگئیں۔
https://www.dawnnews.tv/news/1169146/
کووڈ 19سے بچاؤ کیلئے حاملہ خواتین کی ویکسینیشن کا ایک اور فائدہ
سامنے آگیا
ویب ڈیسک
ستمبر 23 2021
https://www.dawnnews.tv/news/1169121/
ویب ڈیسک
سیب ،بیریاں اور ناشپاتی ایسے پھل جو بلند فشار خون کنٹرول میں رکھنے میں انتہائی
مفید ثابت ہوسکتے ہیں ،یہ پھل اینٹی ٓاکسیڈنٹس اور فلے وینوئڈز سے بھرپور ہوتے ہیں
جو سرطان اور ذیابطیس جیسی بیماریوں سے بھی بچاتے ہیں۔
جیسا کہ آپ جانتے ہوں گے کہ سیب سب سے زیادہ وسیع پیمانے پر درخت پر کاشت
ہونے واال پھل ہے ،اس کا درخت مغربی ایشیا میں شروع ہوا ،اور اب دنیا پھر میں بہ
کثرت پایا جاتا ہے ،اور یہ عارضہ قلب سمیت کئی امراض سے بچاؤ کے لیے بے حد مفید
ہے تاہم اس کی مدد سے بلڈ پریشر بھی کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے۔
ناشپاتی کا رس دار میٹھا پھل غذائی اہمیت کے لحاظ سے انتہائی افادیت کا حامل ہے
کیونکہ اس پھل کا استعمال انسانی جسم میں کولیسٹرول کی مقدار کم کرنے ،جسم میں خون
کی ترسیل بڑھانے میں اکسیر کا درجہ رکھتا ہے جب کہ بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں بھی
انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
نئی تحقیق نے انکشاف ہوا ہے کہ ہمارے معدے اور ٓانتوں میں رہنے والے خردنامیے اور
مختلف اقسام کے بیکٹیریا فلے وینوئڈز سے عمل کرکے بلڈ پریشر قابو میں رکھتے ہیں۔
شمالی ٓائرلینڈ میں واقع کوئنزیونیورسٹی Šکے سائنسدانوں کی تحقیق بتاتی ہے کہ فلے
وینوئڈز کے انجذاب اور بلڈ پریشر قابو میں رکھنے میں معدے کے خردنامئے اہم کردار
ادا کرتےہیں۔ اس طرح فلے وینوئڈز کا باقاعدہ استعمال بلڈ پریشر کو کم کرنے میں انتہائی
مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
بلیوبیری ،اسٹرابری اور دیگر اقسام کی بیریوں کی روزانہ 80گرام مقدار کھائی جائے تو
اس سے چار درجے بلڈ بلڈ پریشر کم ہوجاتا ہے۔
واضح رہے کہ نارمل بلڈ پریشر کی پیمائش 120اور 80ہوتی ہے اور 140سے 90ایم
ایم کو بلڈ پریشر کی بلند مقدار قرار دیا جاسکتا ہے۔
ہلدی اپنے اندر جادوئی خواص رکھنے واال مصالحہ ہے اور اس کا باقاعدہ استعمال نہایت
حیرت انگیز نتائج دے سکتا ہے لیکن اگر ہلدی کو دودھ میں مال دیا جائے تو اس کے
طبی فوائد بھی دگنے ہوجاتے ہیں۔
ایک چمچہ ہلدی میں 24کیلوریز ،چکنائی ،فائبراور پروٹین پایا جاتا ہے۔ اس میں معدنیات
اور فوالد بھی پائی جاتی ہے اور یہ طاقتور اینٹی ٓاکسیڈنٹس سے بھرپور ہے۔
ہلدی ملے دودھ کا استعمال تو صدیوں سے برصغیر میں ہورہا ہے اور اب مغربی ممالک
میں بھی اسے مقبولیت حاصل ہورہی ہے۔
ٓائیے ہلدی ملے دودھ کے فوائد سے اپنے قارئین کو ٓاگاہ کرتے ہیں۔
ورم اور جوڑوں کی تکلیف میں کمی
دودھ میں ہلدی شامل کرنے سے زرد رنگ کا مشروب بنتا ہے جو ورم کش اجزا پر مشتمل
ہوتا ہے اور دائمی ورم دائمی امراض بشمول کینسر ،میٹابولک سینڈروم ،الزائمر اور
امراض قلب میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ادرک ،چینی اور ہلدی ورم کش خصوصیات سے لیس ہوتے
ہیں ،جس سے جوڑوں کی تکلیف میں کمی آنے کا امکان ہوتا ہے۔
بلڈ شوگر کی سطح میں کمی
اگرٓاپ ڈیپ کلینزنگ کرنا چاہتی ہیں ،تو اس کے لیے آپ پپیتے کے چھلکوں کو اندرونی
حصے کی جانب سے اپنے چہرے پر ملیں۔
ہمارا ملک اس اعتبار سے خوش نصیب ہے کہ یہاں ہر موسم کے بے شمار پھل وافر
مقدار میں دست یاب ہوتے ہیں اور ہر پھل کی ہی اپنی اپنی افادیت ہے ،لیکن کیا آپ کو
معلوم ہے کہ یہ پھل کھانے کے ساتھ ساتھ اگر آپ اپنی جلد پر بھی استعمال کریں ،تو آپ
نہایت کم قیمت پر گھر بیٹھے فیشل جیسا اثر پا سکتی ہیں۔
آج ہم ٓاپ کو پھلوںکی ایسی ہی افادیت کے بارے میں بتاتے ہیں۔ ماسک کے لیے اسٹرابری
کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا ماسک ہر قسم کی جلد کے لیے بہت موزوں ہے۔ یہ چہرے
کو نکھار کر چہرہ جاذب نظر بناتا ہے۔ اس کے لیے آپ گرینڈر کی مدد سے اسٹرابری کا
ٓامیزہ بنالیں اور ایک چمچا شہد شامل کر کے ماسک کی طرح چہرے پر لگائیں۔ اس کے
20منٹ بعد چہرہ دھولیں۔
کلینزنگ کے لیے سب سے پہلے اپنے بالوں کو اچھی طرح باندھ لیجیے۔ اگر آپ خشک
جلد کی مالک ہیں ،تو کیلے کا گودا بنا کر اس سے چہرے پر 10منٹ کے لیے مساج
کریں اور اگر آپ کی جلد چکنی ہے ،تو کھیرے کے قتلے لے کر چہرے پر ملیں۔ یاد رہے
کہ آپ کے ہاتھوں کی حرکت اندر سے باہر اور نیچے سے اوپر کی جانب ہونی چاہیے۔
15منٹ کے مساج کے بعد چہرہ ٹشو سے صاف کر لیں۔
اگرٓاپ ڈیپ کلینزنگ کرنا چاہتی ہیں ،تو اس کے لیے آپ پپیتے کے چھلکوں کو اندرونی
حصے کی جانب سے اپنے چہرے پر ملیں۔ مساج کرتے وقت ہاتھوں کی حرکت گوالئی
میں رکھیں۔ اس مساج کا دورانیہ 15سے 20منٹ ہے۔
اس کے بعد چہرہ صاف کرلیں۔
اسکربنگ کے لیے آپ چیکو کا گودا لے کر خوب اچھی طرح میش کریں ،پھر اس میں
تھوڑی سی چینی شامل کر کے چہرے پر ہلکے ہاتھوں سے گوالئی میں مساج کریں۔
،آنکھوں کے اطراف مساج سے گریز کریں
کیوں کہ یہ جلد بہت نازک ہوتی ہے۔ اسکربنگ کے عمل کے لیے پانچ سے سات منٹ
کافی ہیں۔ اپنی جلد پر دھیرے اور ہلکے ہاتھ سے مساج کیجیے ،بہت زیادہ رگڑنے سے
گریز کیجیے۔ اسکربنگ کے بعد چہرہ صاف پانی سے دھو کر خشک کر لیں۔
https://www.express.pk/story/2227049/9812/
https://www.express.pk/story/2227039/9812/
ویب ڈیسک
اتوار 26 ستمبر2021
ریسرچ پیپر کی مرکزی مصنفہ اور جارج انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھٓ ،اسٹریلیا کی
پروفیسر کیتھی ٹریو کا کہنا ہے کہ دل کی بیماریوں سے بچنے کےلیے دودھ پر مبنی
غذاؤں کا استعمال مکمل طور پر ترک کردینا مسئلے کا حل نہیں بلکہ اس کی سنگینی میں
اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔
انہوں نے تجویز کیا کہ اس بارے میں عالمی پیمانے پر مزید تحقیقات کی جائیں تاکہ دودھ
اور ڈیری مصنوعات کی اس مقدار کا درست تعین کیا جاسکے جو صحت مند رہنے
کےلیے ضروری ہے۔
https://www.express.pk/story/2228759/9812/
برطانوی ادویہ ساز کمپنی نیوروفِن نے در ِد سر کم کرنے واال میوزک تیار کیا ہے
لندن :کیا موسیقی در ِد سر اور دیگر کیفیات کو کم کرسکتی ہے؟ ابھی ہمیں اس کا مفصل
جواب تو نہیں معلوم لیکن مائگرین اور در ِد سر کی دوا بنانے مشہور کمپنی نیوروفین نے
محنت سے ایک میوزک ترتیب دی ہے جسے سن کر در ِد سر کم کیا جاسکتا ہے۔
موسیقی کے اس ٹکڑے کا نام ’ٹیون ٓاؤٹ پین‘ رکھا گیا ہے جسے اسپاٹیفائی پر سنا جاسکتا
ہے لیکن اس کے لیے ٓاپ کو ویب سائٹ پر خود کو رجسٹر کرانا ہوگا۔ اس کی تیاری میں
دماغی ماہرین اور موسیقاروں نے مل کر اپنا کردار ادا کیا ہے۔ موسیقی سے سر میں درد
پیدا کرنے والے سگنل کو کمزور کیا جاسکتا ہے۔
ماہر نفسیات ڈاکٹر کلیئر ہاؤلِن اور موسیقار جوناتھن بیکر نے
ِ یونیورسٹی کالج ڈبلن کی
مشترکہ طور پر ایک موسیقی ترتیب دی ہے جس میں خاص ٓاالت اور دھنوں کا استعمال
کیا گیا ہے۔ بعض سننے والوں نے اس پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔ اس میں گٹار ،پیانو،
گھنٹیوں اور دیگر ٓاوازوں کو شامل کیا گیا ہے۔
مالئیشیا کے انسٹیٹوٹ فار کلینکل ریسرچ کے زیرتحت یہ نیشنل کووڈ 19ٹاسک فورس
نے Kalaiarasu Peariasamyکے ساتھ مل کر یہ تحقیق کی گئی اور اس کے ڈائریکٹر
بتایا کہ ویکسین کا برانڈ جو بھی ہو ،ویکسینیشن سے آئی سی یو میں داخلے کا خطرہ 83
فیصد اور موت کا خطرہ 88فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ویکسینیشن کے بعد بیمار ہونے والے افراد میں آئی سی یو کے داخلے
کی شرح نہ ہونے کے برابر رہی اور مجموعی طور پر ویکسینیشن مکمل کرانے والوں
میں یہ شرح 0.0066فیصد رہی۔
اسی طرح ویکسینیشن کرانے والوں میں اموات کی شرح بھی محض 0.01فیصد رہی اور
ان میں سے بھی بیشتر مریض ایسے تھے جن کی عمر 60سال سے زیادہ تھی یا پہلے
سے کسی اور بیماری کے شکار تھے۔
محققین نے بتایا کہ تینوں ویکسینز استعمال کرنے گروپس مختلف تھے اور اسی کے باعث
افادیت کے نتائج بھی مختلف رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین کو استعمال کرنے والے درمیانی عمر کے افراد
تھے جبکہ فائزر اور سائنو ویک ویکسینز زیادہ خطرات سے دوچار آبادی کو استعمال
کرائی گئی۔
اس تحقیق کا آغاز یکم اپریل سے ہوا اور 5ماہ تک جاری رہی ،جس میں مجموعی طور
پر ایک کروڑ 45الکھ ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد کو شامل کیا تھا اور ایسٹرا
زینیکا ویکسین استعمال کرنے والوں کی تعداد بھی کم تھی۔
چینی کمپنی کی ایک خوراک والی ویکسین بچوں کے لیے محفوظ قرار
ویب ڈیسک
ستمبر 26 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی
چینی کمپنی کین سائنو کی ایک خوراک والی کووڈ 19ویکسین کو کم مقدار میں بچوں کو
دینا محفوظ اور بیماری سے بچاؤ کے لیے مدافعتی ردعمل کو متحرک کرتا ہے۔
یہ بات چین میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
اس تحقیق میں 6سے 17سال کی عمر کے بچوں کو بالغ افراد کے مقابلے میں ویکسین
کی کم خوراک کا استعمال کرایا گیا تھا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ بہت کم بچوں میں ویکسینیشن کے بعد بخار اور سردرد کی عالمات
ظاہر ہوئیں جن کی شدت لیول 2تھی۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ویکسین کی خوراک کی کم مقدار سے بھی بچوں میں
بالغ افراد سے زیادہ تعداد میں اینٹی باڈیز بن گئیں۔
اس تحقیق میں 150بچوں اور 300بالغ افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
نتائج سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ویکسین کی کم مقدار والی ایک خوراک سے ہی بچوں میں
ویکسینیشن کے 56دن بعد بالغ افراد کے مقابللے میں زیادہ طاقتور اینٹی باڈی ردعمل پیدا
ہوا۔
مگر فی الحال یہ واضح نہیں کہ ویکسین سے بچوں کو کووڈ 19کے خالف کس حد تک
تحفظ حاصل ہوتا ہے۔
کین سائنو کو ابھی تک چین میں بچوں کے لیے استعمال کرنے کی منظوری نہیں دی گئی
بلکہ سائنو ویک اور سائنو فارم کو 3سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کو استعمال
کرانے کی اجازت دی گئی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کین سائنو کا بوسٹر ڈوز مختلف عمر کے گروپس بالخصوص معمر
افراد میں اینٹی باڈی ردعمل کو بہتر کرتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ اینٹی باڈی سے ہٹ کر مدافعتی نظام کے ایک اور اہم حصے خلیاتی
ردعمل میں دوسری خوراک کے استعمال کے 56دن بعد کوئی بہتری نہیں آتی اور اس
حوالے سے زیادہ طویل وقفے پر غور کرنے کی ضرورت Šہے۔
اس سے قبل ستمبر 2021میں سائنو فارم ویکسین کے 3سے 17سال کی عمر کے گروپ
کے ٹرائلز کے نتائج بھی جاری ہوئے تھے۔
طبی جریدے دی النسیٹ انفیکشیز ڈیزیز میں ٹرائلز کے نتائج شائع ہوئے جس کے مطابق
یہ ویکسین 3سے 17سال کی عمر کے رضاکاروں میں محفوظ ثابت ہوئی۔
ٹرائلز میں دریافت کیا گیا کہ 2خوراکوں والی یہ ویکسین بچوں میں ٹھوس مدافعتی ردعمل
اور بالغ افراد جتنی وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز بنتی ہیں۔
کمپنی اور چائنا سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کی اس تحقیق میں شامل محققین کا
کہنا تھا کہ تیسرے مرحلے کے ٹرائلز کا ڈیٹا متحدہ عرب امارات سے اکٹھا کیا جائے گا
جہاں 3سال کے بچوں ویکسینیشن پروگرام کا حصہ بنایا جارہا ہے۔
اس سے قبل جوالئی میں سائنو ویک نے بچوں میں کلینکل ٹرائلز کے پہلے اور دوسرے
مرحلے کے نتائج جاری کیے تھے جبکہ تیسرے مرحلے کا ترائل ستمبر 2021میں ہی
جنوبی افریقہ میں شروع ہوا
https://www.dawnnews.tv/news/1169324/
کووڈ ویکسینیشن کے بعد مضر اثرات ظاہر نہ ہونے کا مطلب کیا ہوتا
ہے؟
ویب ڈیسک
ستمبر 26 2021
اسکولوں Šمیں فیس ماسک کا استعمال کووڈ 19کی روک تھام کیلئے اہم
ترین قرار
جن اسکولوں میں فیس ماسک کے استعمال کی پابندی پر عمل نہیں کیا جاتا وہاں کووڈ 19
کی وبا پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں سامنے آئی۔
سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی جانب سے نتائج جاری کیے
گئے جس میں شواہد سے ثابت کیا گیا کہ اسکولوں میں فیس ماسک پہننے کی پابندی بچوں
کو بیماری سے محفوظ رکھتی ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فیس ماسکس کے استعمال سے بچوں میں کووڈ کیسز کی
شرح گھٹ جاتی ہے اور اسکولوں کی بندش کا خطرہ کم ہوتتا ہے۔
اس تحقیق میں 520امریکی کاؤنٹیز کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی اور سی ڈی سی
نے دریافت کیا کہ بچوں میں کووڈ کیسز ایسے مقامات پر اس وقت بڑھ جاتے ہیں جہاں
اسکولوں میں فیس ماسک کے استعمال کی پابندی نہیں ہوتی۔
ایک اور الگ رپورٹ میں ریاست ایریزونا کی 2بڑی کاؤنٹیز کا بھی جائزہ لیا گیا جس میں
دریافت کیا گیا کہ فیس ماسک کی پابندی کے بغیر اسکولوں کی بندش کا امکان ساڑھے 3
گنا تک بڑھ جاتا ہے۔
امریکا میں فیس ماسک کے استعمال کا معاملہ کافی پیچیدہ ہے اور کچھ اسکولوں میں اس
کا استعمال الزمی ہے تو دیگر میں نہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ایریزونا کی کاؤنٹیز ماریکوپا اور پیما کے 191اسکولوں میں سے
جن میں کووڈ 19کے کیسز سامنے آئے ان میں سے 59.2فیصد میں فیس ماسک کی
جلد ، ۵شمارہ ۲۰ |۱۴۳ستمبر ۲۰۲۱۔۔ ۲۶ستمبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی تحقیقات | 115
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
پابندی نہیں تھی جبکہ فیس ماسک کی پابندی والے 8.4فیصد اسکولوں میں کیسز سامنے
آئے۔
دوسری رپورٹ میں دریافت کیا گیا کہ اسکولوں کے کھلنے کے بعد ان کاؤنٹیز میں بچوں
میں کووڈ 19کیسز کی شرح (ہر ایک الکھ میں سے )16.32کم تھی جہاں اسکولوں Šمیں
فیس ماسک کا استعمال الزمی تھا جبکہ جہاں پابندی الزنی نہیں تھی وہاں یہ شرح ہر ایک
الکھ میں 34.85تھی۔
نتائج سے اسکولوں کے اضالع میں فیس ماسک کے استعمال کی اہمیت کا عندیہ مال۔
تیسری رپورٹ میں کووڈ 19کے باعث اسکولوں کی بندش کا جائزہ لیا گیا اور دریافت ہوا
کہ اسکول ایئر کے دورران 1801اسکولوں کو بند کرنا پڑا مگر 96فیصد پبلک اسکول
کھلے رہے۔
یہ ایسے اسکول تھے جہاں سی ڈی سی کی گائیڈالئنز پر مکمل عمل کیا جا رہا تھا۔
اس تحیق میں کاؤنٹیز کے 999اسکولوں کو ڈیٹا دیکھا گیا تھا جن میں سے 21فیصد میں
فیس ماسک کا استعمال نئے تعلیمی سال کے آغاز پر الزمی تھا 30 ،فیصد سے زیادہ نے
جلد اس پرعملدرآمد شروع کردیا اور 48فیصد میں پابندی عائد نہیں کی گئی۔
ایک اور تحقیق میں اسکولوں میں فیس ماسک کے استعمال کے اثرات کی جانچ پڑتال کی
گئی تھی اور دریافت ہوا کہ جہاں فیس ماسک کا استعمال الزمی تھا وہاں بچوں میں کووڈ
19کیسز کی شرح کم تھی۔
سی ڈی سی کے مطابق تحقیقی رپورٹس میں محدود کاؤنٹیز کے ڈیٹا کو دیکھا گیا اور
اسکول جانے کی عمر کے بچوں کی بجائے تمام بچوں کے کیسز کو دیکھا گیا تو نتائج کا
اطالق ہر ایک پر نہیں ہوتا۔مگر ادارے نے کہا کہ اسکولوں میں فیس ماسک کا استعمال
اور دیگر احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد اسکولوں میں کووڈ 19کے پھیالؤ کو محدود کرنے
کے لیے انتہائی ضروری ہے
رائٹرز فائل فوٹو
https://www.dawnnews.tv/news/1169259/
خوراک آپ کی مجموعی صحت کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اگرچہ
ایک اچھی غذا جسم کو جوان کر سکتی ہے جبکہ کھانے کی عادات کا ایک ناقص مجموعہ
تباہ کن اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ غذائیت حاصل کرنے کے لیے سُپر فوڈز کا استعمال
ایک بہترین طریقہ ہے ،یہاں ایک سپر فوڈز ہے جسے آپ اپنی خوراک میں آسانی سے
شامل کر سکتے ہیں اور وہ مشروم ہے کیونکہ مشروم میں قدرتی طور پر کئی غذائی
اجزاء پائے جاتے ہیں۔
:مشروم کے صحت سے متعلق فوائد جو آپ کو جاننے کی ضرورت ہے
حال ہی میں طبی ماہرین نے مشروم کے فوائد بیان کرتے ہوئے اسے ایک ’غذائیت سے
بھرپور خوراک‘ کہا جس میں پروٹین ،بیٹا گلوکن ،معدنیات اور مائیکرو نیوٹرینٹس Šہوتے
ہیں۔
تحقیقات | 117 جلد ، ۵شمارہ ۲۰ |۱۴۳ستمبر ۲۰۲۱۔۔ ۲۶ستمبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ماہرین نے حالیہ تحقیق میں بتایا کہ مشروم ،ہمارے جسم میں غذائی اجزاء سٹیم سیل کی
تخلیق نو اور ڈی این اے کی مرمت میں مدد کرتے ہیں۔ مشروم صحت مند انجیوجینیسیس
کی بھی حمایت کرتے ہیں ،جو ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے خون کے نئے خلیے
بنتے ہیں۔
مشروم وٹامن ڈی کے بہترین غذائی ذرائع میں سے ایک ہیں جبکہ ذیابیطس کے مریضوں
کے لیے بھی مشروم بےحد مفید ہیں ،مشروم ہماری ِجلد کو ہائیڈریٹ کرتے ہیں اور ہمیں
کیل مہاسوں جیسے مسائل سے بچاتے ہیں کیونکہ مشروم میں اینٹی ایجنگ کی
خصوصیات ہوتی ہیں۔انہیں قدرتی موئسچرائزر کے طور پر جانا جاتا ہے اور چہروں پر
لگائے جانے والے بہت سے سیرم میں مشروم شامل ہوتے ہیں۔
اگر آپ وزن کم کرنے والی غذا کی تالش میں ہیں تو اس کے لیے مشروم سب سے بہترین
انتخاب ہے کیونکہ مشروم میں کیلوریز کم لیکن فائبر اور پروٹین زیادہ ہوتے ہیں ،وہ
ہمارے جسم کو معدنیات جیسے تانبا ،پوٹاشیم اور سیلینیم بھی فراہم کرتے ہیں۔
ٓاپ مشروم کو مختلف طریقوں سے اپنی غذا میں شامل کرسکتے ہیں ،جیسے ٓاپ مشروم
کی سوس بنا سکتے ہیں ،سوپ بناسکتے ہیں ،پاستہ وغیرہ میں مشروم شامل کرکے
کھاسکتے ہیں۔
https://jang.com.pk/news/989931
بیجنŠŠگ(نیŠŠوز ڈیسŠŠک)چیŠŠنی سائنسŠŠدانوں نے کŠŠاربن ڈائی ٓاکسŠŠائیڈ سŠŠے نشاسŠŠتہ بنŠŠانے کŠŠا
مصنوعی طریقہ ڈھونڈ لیا ہے ،جو عالمی سطح پŠŠر اپŠŠنی نŠŠوعیت کŠŠا پہال طŠŠریقہ ہے۔چیŠŠنی
اکیڈمی ٓاف سائنسز کے تحت تیانجن انسٹیٹیوٹ ٓاف انڈسٹریل بائیوٹیکنالوجی کی جŠŠانب سŠŠے
کی گئی یہ تحقیق جمعہ کو سائنسی جریدے میں شائع ہŠŠوئی ہے۔کھŠŠانے کŠŠا اہم جŠŠزو سŠŠمجھا
جانیواال نشاستہ عام طور پر ضیائی
تالیف(فوٹو سنتھیس) کے ذریعے فصلوں سے تیار کیا جاتا ہے ۔ فطری طریقے سے
نشاستہ بنانے کیلئے تقریبا 60میٹابولک ردعمل اور پیچیدہ عضویاتی ضابطے کی
ضرورت ہوتی ہے۔نشاستے کی ترکیب سازی کیلئے عالمی سطح پر پہلے بھی بہت سے
مطالعے کیے جا چکے ہیں لیکن اس پر بہت کم پیش رفت ہوئی ہے۔تیانجن انسٹیٹیوٹ ٓاف
انڈسٹریل بائیوٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر جنرل ما یان ہی نے بتایا کہ تحقیقی ٹیم نے صرف
11بنیادی ردعمل پر مشتمل نشاستہ بنانے کا منصوعی طریقہ تیار کیا ہے جس سے پہلی
بار لیبارٹری میں کاربن ڈائی ٓاکسائیڈ سے نشاستے کے مالیکول بنائے گئے ہیں ۔ما یان ہی
جو اس تحقیق کے متعلقہ مصنف بھی ہیں نے بتایا کہ مصنوعی نشاستے کی ساخت قدرتی
نشاستے جیسی ہی ثابت ہوئی ہے۔
Web
امریکی دوا ساز کمپنی موڈرنا کے سی ای او اسٹینف بینسل نے کہا ہے کہ کہ کورونا وبا
ٓائندہ برس تک ختم ہوسکتی ہے۔اپنے حالیہ انٹرویو میں کورونا وبا کے خاتمے کے حوالے
اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عالمی وبا کی ویکسین کی پیداوار بڑھنے سے ایک
ِ سے
سال میں کورونا وائرس ختم ہو سکتا ہے۔اسٹینف بینسل نے کہا کہ ویکسین کی پیداوار
بڑھانے سے یہ یقینی بنایا جاسکے گا کہ 2022کے وسط تک پوری عالمی ٓابادی کو
ویکسین لگانے کےلئے خوراکیں دستیاب ہیں۔ یہاں تک بوسٹرز بھی مہیا کیے جا سکیں
گے۔
انہوںنے کہاکہ بہت جلد بچوں اور نومولودکے لئے بھی کورونا ویکسین بنا لی جائے گی۔
حاالت معموالت پر ٓانے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ
مجھے لگتا ہے کہ ایک برس میں حاالت قابو میں ٓاجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ انسانوں کے
پاس دو راستے ہیں یا تو وہ کورونا ویکسین لگوائیں Šاور اچھی اور محفوظ سردیاں گزاریں۔
تحقیقات | 119 جلد ، ۵شمارہ ۲۰ |۱۴۳ستمبر ۲۰۲۱۔۔ ۲۶ستمبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
یا پھر ویکسین نہ لگوانے کی صورت میں بیمار ہونے کو تیار رہیں اور ممکنہ طور پر
اسپتال میں مرنے کے لئے بھی۔ بینسل نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ حکومتیں شروع
میں ویکسین لگانے والے لوگوں کے لئے بوسٹر شاٹس کی منظوری دیں گی۔ کیونکہ جنہیں
پچھلے موسم خزاں میں ویکسین دی گئی تھی “بالشبہ” انہیں ایک ریفریشر کی ضرورت
ہے۔انہوں نے کہاکہ بوسٹر شارٹ میں پہلی خوراک کی نسبت ٓادھی ویکسین دی جاتی ہے
جس کا مطلب ہے کہ تھوڑی ویکسین سے زیادہ لوگوں کو بوسٹر شارٹ لگائے جا سکتے
ہیں۔
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202109-124345.html
طبی ماہرین کی جانب سے قدرتی اجزاء اور غذائیں ہمیشہ ہی سے انسانی جسم اور اس
کے نظام کے لیے بہترین قرار دی جاتی ہیں جن کے استعمال سے بیش بہا فوائد حاصل
کیے جا سکتے ہیں۔
غذائی ماہرین کی جانب سے صحت سے متعلق پیش ٓانے والے متعدد مسائل کے حل کے
لیے ادرک ،لیموں ،کھیرے اور پودینے کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے اور اگر اِن کا
استعمال ایک ساتھ اسموتھی کی شکل میں کر لیا جائے تو سو بیماریوں کی جڑ موٹاپے
سے بھی دنوں میں جان چھوٹ جاتی ہے اور انسان خود کو تروتازہ اور ہلکا محسوس کرتا
ہے۔
ادرک کو اینٹی ٓاکسیڈنٹ کی بھر پور مقدار رکھنے کے سبب سپر فوڈ کا درجہ بھی حاصل
ہے ،غذائی ماہرین کے مطابق اگر ادرک کھیرے ،پودینے کے پتوں اور لیموں کی
اسموتھی بنا کر لگاتار ایک مہینہ استعمال کر لی جائے تو جسم میں موجود اضافی چربی
خصوصا ً پیٹ کی چربی گھُل جاتی ہے اور توند میں واضح کمی ٓاتی ہے ،جیب پر ہلکی
اور نتائج پر بھاری یہ اسموتھی صحت بہتر بنانے اور جسم سے مضر صحت مادوں کے
صفائے کے لیے بھی نہایت موزوں ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق اگر ورزش کیے بغیر وزن میں کمی اور پیٹ اندر کرنا چاہتے
ہیں تو سب سے پہلے مرغن اور پروسیسڈ غذأوں سے اجتناب کریں ،گھر کے کھانے کا
استعمال اور زیادہ سے زیادہ پانی اگر روٹین میں شامل کر لیا جائے تو با ٓاسانی موٹاپے
سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے جبکہ مندرجہ ذیل بتائی گئی اسموتھی وزن میں کمی
کے سفر میں سونے پر سہاگہ ثابت ہوتی ہے
:کھیرے ،ادرک ،لیموں اور پودینے سے اسموتھی بنانے کا طریقہ
ایک عدد کھیرا کٹا ہوا ،ایک عدد لیموں کا رس ،ایک انچ کا ٹکڑا ادرک اور 8سے 10
پودینے کی صاف دھلی ہوئی پتیاں لے لیں( پودینے کی ٹہنیاں استعمال کرنے سے گریز
کریں)۔
اب ان سب اجزاء کو ایک گالس پانی کے ساتھ خوب اچھی طرح پیس لیں اور رات سونے
سے قبل اسے پی لیں۔
ماہرین کے مطابق یہ اسموتھی مہینے کے اندر اندر حیرت انگیز نتائج فراہم کرتی ہے اور
توند میں واضح کمی کا سبب بنتی ہے ۔
https://jang.com.pk/news/987571
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) عام خیال ہے کہ بسیار خوری موٹاپے کا سبب بنتی ہے لیکن
سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں اس عام تاثر کے برعکس Šایسا انکشاف کر دیا ہے کہ سن
کرآپ کے لیے یقین کرنا مشکل ہو جائے گا۔ انڈیا ٹائمز کے مطابق بوسٹن چلڈرنز ہسپتال
اور ہارورڈ میڈیکل سکول کے ماہرین نے اس مشترکہ تحقیق میں بتایا ہے کہ بسیاری
)‘ (Processed foodخوری سے آدمی موٹاپے کا شکار نہیں ہوتا بلکہ یہ ’پراسیسڈفوڈ
ہمیں موٹاپے میں مبتال کرتا ہے۔
امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی اس تحقیقاتی رپورٹ میں ڈاکٹر
ڈیوڈ لوڈویگ اور ان کی ٹیم بتاتی ہے کہ پراسیسڈ فوڈ کے ساتھ ساتھ آدمی کے کھانے کے
پیٹرن اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ وہ موٹاپے کا شکار ہو گا یا نہیں۔ ایسے کھانے جن
اور قابل ہضم کاربوہائیڈریٹس Šبہت زیادہ پائے جاتے ہیں (Glycemic)،میں گالئسمیک
سب سے زیادہ موٹاپے کا سبب بنتے ہیں۔ ایسے کھانے ہارمونز میں ایسی تبدیلیاں التی ہیں
جس سے ہمارا میٹابولزم تبدیل ہو جاتا ہے۔ اس سے ہمارے جسم میں چربی زیادہ جمع
ہونے لگتی ہے اور وزن بڑھنے لگتا ہے۔
ماہرین نے بتایا ہے کہ جب ہم بہت زیادہ پراسیسڈ کاربوہائیڈریٹس کھاتے ہیں تو ہمارا جسم
انسولین کی مقدار بہت زیادہ پیدا کرنی شروع کر دیتا ہے جبکہ گلوکیگن کی پیداوار کم ہو
جاتی ہے۔ اس سے چربی کے خلیے زیادہ کیلوریز جمع کرنی شروع کر دیتے ہیں جبکہ
ہمارے پٹھوں کو طاقت دینے اور دیگر میٹابولک پراسیسز کے لیے بہت کم کیلوریز
استعمال ہوتی ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہمارا دماغ سمجھتا ہے کہ جسم کو مناسب
توانائی نہیں مل رہی لہٰ ذا ہمیں بھوک زیادہ محسوس ہونی شروع ہو جاتی ہے۔اس سائیکل
میں ہمارے جسم میں چربی زیادہ جمع ہوتی چلی جاتی ہے اور ہمارا جسم توانائی کے لیے
مزید خوراک مانگتا چال جاتا ہے اور حتمی نتیجہ موٹاپے کی صورت میں سامنے آتا ہے
https://dailypakistan.com.pk/20-Sep-2021/1343180
عالمی کورونا وبا کے آغاز میں اسے پھیپھڑوں کا وائرس قرار دیا گیا لیکن وقت گزرنے
کے ساتھ اس کے دماغ پر بھی اثرات دیکھے گئے ،مختلف طبی تحقیق میں اس امر کی
تصدیق بھی ہوچکی ہے۔
طب کی دنیا میں ہونے والے مختلف مطالعے کے نتائج میں یہ بات سامنے آرہی ہے کہ
کووڈ 19اہم اعضا کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے جن میں دماغ بھی شامل ہے ،مگر کووڈ
19کے دماغ پر براہ راست اثرات کے بارے میں ابھی بھی زیادہ علم نہیں ہوسکا اور کئی
مریضوں میں وبا کو شکست دینے کے باوجود دماغی مسائل دیکھے گئے۔
آئی کیو لیول کا گھٹنا
امپرئیل کالج لندن ،کنگز کالج ،کیمبرج ،ساؤتھ ہیمپٹن اور شکاگو یونیورسٹی کی اس
مشترکہ تحقیق سے پتا چال کہ کورونا وائرس کو شکست دینے والے متعدد افراد کو دماغی
افعال میں نمایاں کمی کے خطرے کا سامنا ہوسکتا ہے ،اس بات کا اندازہ تحقیق میں شامل
افراد کے مرض سے پہلے اور بعد کی دماغی صالحیت سے لگایا گیا۔
غیرمعمولی اثرات
محققین کا کہنا ہے کہ ہمیں توقع تھی کہ ذہنی اور نفسیاتی اثرات کووڈ 19کے سنگین کیسز
میں زیادہ عام ہوں گے مگر اس کے برعکس Šہم نے دریافت کیا کہ کچھ عالمات اس سے
معمولی بیمار ہونے والے افراد میں زیادہ عام ہیں
https://urdu.arynews.tv/how-does-coronavirus-affect-the-brain/
جڑواں بیٹیوں کو کھو دینے والی خاتون کے ہاں دوبارہ جڑواں بیٹیوں
کی پیدائش
ویب ڈیسک
نئی دہلی :بھارت میں جڑواں بیٹیوں کو کھو دینے والی خاتون نے دوبارہ جڑواں بیٹیوں
کو جنم دے دیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ریاست ٓاندھرا پردیش میں جوڑے نے اپنی جڑواں بیٹیوں
کو کھو دیا تھا لیکن دو سال بعد اسی روز خاتون نے دوبارہ جڑواں بیٹیوں کو جنم دیا۔
خاتون کی جڑواں بیٹیاں 15ستمبر 2019کو کشتی حادثے میں انتقال کرگئی تھیں۔
خاتون کا کہنا تھا کہ بیٹیوں کے انتقال کے بعد دنیا اندھیر ہوتی دکھائی دی تاہم 15ستمبر
کو ہی ایک بار پھر دو بیٹیوں کی ماں بننے پر بے انتہا خوش ہوں۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نوزائیدہ بالکل صحت مند اور تندرست ہیں جن کا وزن 1.6
اور 1.9کلو گرام ہے۔
بھاگیا لکشمی نامی خاتون اور ان کے شوہر نے گزشتہ برس بچوں کی پیدائش کے لیے
فرٹیلٹی سینٹر سے رابطہ کیا لیکن کووڈ کی وجہ سے وہ اس میں کامیاب نہ ہوسکے۔
رپورٹ کے مطابق رواں ماہ ٓائی وی ایف کے عمل کے ذریعے بھاگیا نے دو بچیوں کو
جنم دیا۔خاتون کا کہنا تھا کہ ہمیں جڑواں بیٹیوں کی امید نہیں تھی لیکن یہ ہمارے لیے کسی
خوبصورت تحفے سے کم نہیں ہے۔
https://urdu.arynews.tv/579081-2/
کرونا ویکسین اوالد پیدا کرنے کی صالحیت پر اثر نہیں کرتی :این سی
او سی
ویب ڈیسک
اسالم آباد :نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے کہا ہے کہ کرونا ویکس ین
اوالد پیدا کرنے کی صالحیت پر اثر نہیں کرتی۔
تفصیالت کے مطابق آج اسد عمر کی زیر صدارت این سŠŠی او سŠŠی اجالس منعقŠŠد ہŠŠوا ،جس
میں یہ ہدایت جاری کر دی گئی ہے کہ حŠŠاملہ اور دودھ پالنے والی خŠŠواتین کŠŠو بھی کرونŠŠا
ویکسین لگائی جائے۔
این سŠŠی او سŠŠی کے مطŠŠابق حŠاملہ اور دودھ پالنے والی خŠŠواتین کے لŠŠیے کرونŠŠا ویکسŠŠین
محفوظ اور مؤثر ہے ،اور کرونا ویکسین حمل کے کسی بھی مرحلے میں لگائی جŠŠا سŠŠکتی
ہے۔این سی او سی کا یہ بھی کہنا تھا کہ کرونا ویکسŠŠین اوالد پیŠŠدا کŠŠرنے کی صŠŠالحیت پŠŠر
اثر نہیں کرتی۔
واضح رہے کہ آج اجالس میں این سی او سی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو کŠŠرکٹ اسŠŠٹیڈیمز
میں شائقین کو بالنے کی اجازت بھی دے دی ہے ،یہ پاکستانی شائقین کŠŠرکٹ کے لŠŠیے بŠŠڑا
فیصلہ ہے۔
اس فیصلے کے مطابق 30ستمبر تک 25فی صد شائقین گراؤنڈ میں میچ دیکھ سکیں گے،
جب کہ 25فی صد شائقین کی شرح میں اضافے پر نظر ثانی 28ستمبر کو کی جŠŠائے گی،
ویکسینیٹڈ افراد کو ہی کŠرکٹ اسŠٹیڈیم میں میچ دیکھŠنے کی اجŠازت ہŠوگی ،اور پی سŠی بی
ویکسینیٹڈ افراد کو ٹکٹ کے اجرا کے لیے طریقۂ کار تیار کرے گا۔
https://urdu.arynews.tv/ncoc-on-covid-19-vaccine/
واشنگٹن :دوا ساز امریکی کمپنی فائزر نے کرونا ویکسین کو پانچ سے 11برس کے
بچوں کے لیے محفوظ قرار دے دیا۔
تفصیالت کے مطابق فائزر اور بائیو این ٹیک نے کہا ہے کہ آزمائشی نتائج سے ظاہر ہوتا
ہے کہ ان کی کرونا وائرس ویکسین محفوظ ہے اور اس نے پانچ سے 11سال کی عمر
کے بچوں میں مضبوط مدافعتی ردعمل پیدا کیا ہے۔
مذکورہ کمپنیوں نے کہا ہے کہ 12سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے برعکس بارہ سال
سے کم عمر کے بچوں کو اس ویکسین کی کم ڈوز دی جائے گی۔
امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر اور اس کی جرمن پارٹنر کمپنی نے ایک مشترکہ بیان
میں کہا کہ پانچ سے گیارہ برس کی عمر کے بچوں کے لیے ویکسین محفوظ ہے اور اینٹی
باڈی کے مضبوط ردعمل کو ظاہر کرتی ہے ،نتائج سامنے آنے کے بعد وہ یورپی یونین،
امریکا اور پوری دنیا کے ریگولیٹری Šاداروں کو جلد از جلد اپنا ڈیٹا جمع کروانے کا ارادہ
رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ 12سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے یہ اپنی نوعیت کے پہلے
آزمائشی نتائج ہیں 6 ،سے 11سال کے بچوں کے لیے موڈرنا ٹرائل ابھی جاری ہیں۔ فی
الوقت فائزر اور موڈرنا دونوں ویکیسنز 12سال سے زائد عمر کے نوجوانوں اور دنیا بھر
کے ممالک میں بالغ افراد کو دی جا رہی ہیں۔
کووڈ کا شدید خطرہ نہیں ہے ،تاہم
اگرچہ بچوں کے بارے میں خیال یہ ہے کہ انھیں ِ
خدشات ہیں کہ انتہائی متعدی ڈیلٹا ویرینٹ زیادہ سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے ،فائزر
کووڈ
کے سی ای او البرٹ بورال نے کہا کہ جوالئی کے بعد سے امریکا میں بچوں میں ِ
کیسز میں تقریبا ً 240فی صد اضافہ ہوا۔کمپنیوں Šکے مطابق ٹرائل کے دوران پانچ سے
گیارہ برس عمر کے ٹرائل گروپ کے بچوں کو 10مائیکرو گرام کی 2ڈوز ،جب کہ بڑی
عمر کے گروپس کو 30مائیکرو گرام کی ڈوزز اکیس دن کے وقفے سے دی گئی تھیں۔
https://urdu.arynews.tv/pfizer-for-kids/
شریفہ ان چند پھلوں میں سے ایک ہے جس میں پوٹاشیم اور سوڈیم کا ایک متوازن
تناسب ہوتا ہے جو جسم میں بلڈ پریشر کے اتار چڑھاؤ کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا
ہے۔
اس کے عالوہ شریفے میں مناسب مقدار میں اینٹی ٓاکسیڈنٹس ،وٹامن سی ،بی ،6کیلشیم،
میگنیشم اور ٓائرن وغیرہ پائے جاتے ہیں۔ شریفے میں میگنیشیم کا زیادہ مواد ہموار دل کے
پٹھوں کو آرام دیتا ہے جس کی وجہ سے فالج اور دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ کم ہوسکتا
ہے۔
شریفہ گرم ٓاب و ہوا کا پھل ہے۔ اسے ہندی زبان میں ’سیتا‘ جبکہ انگریزی زبان میں
“شوگر ایپل یا کسٹرڈ ایپل” کہا جاتا ہے۔ اگرچہ اسے کھانا دشوار ہے لیکن اس چھوٹے
سے پھل میں قدرت نے بے شمار فوائد چُھپا رکھے ہیں کہ یہ پھل اپنے اندر صحت کا
خزانہ سموئے ہوئے ہے۔
:شریفے کے صحت سے متعلق چند فوائد
شریفہ ان چند پھلوں میں سے ایک ہے جس میں پوٹاشیم اور سوڈیم کا ایک متوازن تناسب
ہوتا ہے جو جسم میں بلڈ پریشر کے اتار چڑھاؤ کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔
کورونا وائرس اور جراثیم کو سیکنڈوں میں ختم کرنے واال ’ذہین‘
ماسک
ویب ڈیسک
پير 20 ستمبر2021
ماسک کے ’ذہین کپڑے‘ سے کوئی وائرس یا جرثومہ جیسے ہی چپکتا ہے ،یہ اس کا
غالف ’پنکچر‘ کرکے اسے ختم کردیتا ہے۔ (فوٹو :یو سی وی ریسرچ)
اسپین میں کیتھولک یونیورسٹی ٓاف ویلنسیا کے ماہرین نے ’انٹیلی جنٹ فیبرک‘ کہالنے
واال کپڑا استعمال کرتے ہوئے ایسے ماسک تیار کرلیے ہیں جو صرف چند سیکنڈ میں
کورونا وائرس کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔
حفاظتی طبّی ٓاالت بنانے والی ہسپانوی کمپنی ’وائسر میڈیکل‘ نے اس فیس ماسک کی
تجارتی پیمانے پر تیاری شروع کردی ہے تاہم ابھی تک اس کی قیمت کا فیصلہ نہیں ہوسکا
ہے۔
البتہ ،تکنیکی تفصیالت سے معلوم ہوا ہے کہ یہ ماسک نہ صرف کورونا وائرس بلکہ اسی
قسم کے دوسرے کئی وائرسوں کے عالوہ اُن سخت جان جراثیم (بیکٹیریا) کا بھی خاتمہ
کردیتا ہے جن پر روایتی جراثیم کش دوائیں بہت کم اثر کر پاتی ہیں۔
اس ماسک کی افادیت ’انٹیلی جنٹ فیبرک‘ (ذہین کپڑے) میں پوشیدہ ہے جو ہوا میں موجود
جرثوموں اور وائرسوں کو جکڑ کر انہیں ٹکڑے ٹکڑے کرتے ہوئے ناکارہ بنانے کی
صالحیت رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ مخصوص حیاتی کیمیائی ما ّدوں کو اپنی طرف کھینچ کر انہیں کیمیائی
تعامل (کیمیکل ری ایکشن) سے ناکارہ بنانے والے کپڑوں کو تکنیکی اصطالح میں ’ذہین
کووڈ 19وائرس،بطور خاص ِ ِ کپڑے‘ کہا جاتا ہے۔اس نئے ماسک کےلیے ذہین کپڑے کو
انفلوئنزا وائرس ،دیگر کئی اقسام کے وائرسوں اور ’اسٹیفائیلوکوکس‘ Šقسم سے تعلق
رکھنے والے سخت جان اور خطرناک جرثوموں کا خاتمہ کرنے کے قابل بنایا گیا ہے۔
ان تمام خوبیوں کے باوجود ،یہ نیا ’’کورونا شکن‘‘ ماسک صرف ایک بار ہی ،چند
گھنٹوں تک ،استعمال کیا جاسکتا ہے ،جس کے بعد اسے پھینکنا پڑتا ہے۔
ماسک کی ٓان الئن بکنگ شروع ہوچکی ہے جبکہ پہلے مرحلے میں اسے صرف یورپی
ممالک ہی میں فروخت کیا جائے گا۔ اس کے بعد باقی دنیا کی باری ٓائے گی
https://www.express.pk/story/2226869/9812/
عمر کے ساتھ ہر فرد کے دماغ میں تبدیلیاں آتی ہیں اور دماغی افعال بھی تبدیل ہوتے ہیں۔
عمر بڑھنے کے ساتھ دماغی تنزلی عام ہے اور اس کا نتیجہ بڑھاپے میں الزائمر اور
ڈیمینشیا جیسے امراض کی شکل میں بھی نکل سکتا ہے۔
مگر کچھ عادات دماغی افعال کو بہتر بنا کر عمر بڑھنے کے ساتھ ذہنی تنزلی سے تحفظ
فراہم کرتی ہیں جبکہ کسی ٹاسک کے دوران توجہ مرکوز کرنے میں بھی مددگار ثابت
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ دماغی سرگرمیاں عصبی خلیات میں نئے کنکشنز
کے سلسلے کو متحرک کرتی ہیں اور ممکنہ طور پر نئے دماغی خلیات بھی بنتے ہیں۔
اس سے دماغی لچک بھی پیدا ہوتی ہے اور افعال کو نقنصان سے تحفظ ملتا ہے۔
اس حوالے سے ذہن کو متحرک کرنے والی کوئی بھی سرگرمی مددگار ثابت ہوسکتی ہے
جیسے مطالعہ کرنا ،نئے کورسز ،لفظی پہیلیاں یا معمے وغیرہ۔
یہ بھی کرنے کا دل نہ کریں تو ڈرائنگ کرنے سے بھی یہ فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
جسمانی ورزش
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ جسمانی طور پر متحرک رہنا دماغ کے لیے بھی
فائدہ مند ہوتا ہے۔
جانوروں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ جو جانور جسمانی طور پر
متحرک ہوتے ہیں ان کی خون کی ان ننھی شریانوں میں اضافہ ہوتا ہے جو آکسیجن سے
بھرپور دماغی حصوں کو فراہم کرتی ہیں۔
ورزش سے بھی نئے عصبی خلیات بننے کا عمل تیز ہوتا ہے اور دماغی خلیات کے
درمیان کنکشنز بڑھتا ہے۔
متوازن رکھنے میں مدد اور ذہنی تناؤ کم ہوتا ہے ،یہ سب عناصر دماغ کے ساتھ دل کی
صحت کے لیے بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں
ذیابیطس دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھانے واال اہم عنصر
ہے۔مگر اچھی بات یہ ہے کہ اچھی غذا ،جسمانی طور پر سرگرم رہنے اور جسمانی وزن
کو کنٹرول میں رکھ کر ذیابیطس سے بچنا ممکن ہے۔
اس کے برعکس Šبلڈ شوگر کی سطح مسلسل زیادہ رہے تو اسے کنٹرول کرنے کے لیے
ادویات کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہیے۔
تحقیقات | 138 جلد ، ۵شمارہ ۲۰ |۱۴۳ستمبر ۲۰۲۱۔۔ ۲۶ستمبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
نقصان دہ سمجھے جانے والے ایل ڈی ایل کولیسٹرول کو بھی ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھانے
واال عنصر سمجھا جاتا ہے۔
غذا ،ورزش ،جسمانی وزن کو کنٹرول اور تمباکو سے گریز کرکے طویل المعیاد بنیادوں
پر کولیسٹرول کی سطح کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
اگر مزید مدد کی ضرورت ہو تو اپنے ڈاکٹر سے ادویات کے لیے رجوع کریں۔
تمباکو نوشی سے گریز
تمباکو نوشی کے نقصانات کے بارے میں بتانے کی زیادہ ضرورت نہیں پھیپھڑوں سے
ہٹ کر یہ عادت پورے جسم کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
دماغ پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور دماغی تنزلی کا سفر تیز ہوجاتا ہے۔
اپنے جذبات کا خیال رکھیں
جو لوگ ذہنی طور پر بے چینی ،مایوسی ،نیند کی کمی یا تھکاوٹ کے شکار ہوتے ہیں وہ
ذہنی افعال کے ٹیسٹوں میں بھی ناقص اسکور حاصل کرتے ہیں۔
یقینا ً یہ خراب اسکور عمر بڑھنے کے ساتھ ذہنی تنزلی کے خطرے کو ظاہر نہیں کرتے
مگر اچھی ذہنی صحت اور مناسب نیند سے ان مسائل کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔
سماجی میل جول
لوگوں سے مضبوط تعلقق ڈیمینشیا کے خطرے کو کم کرتا ہے جبکہ اس سے بلڈ پریشر
کی سطح بھی کم ہوتی ہے۔
اچھی نیند
کچھ نیا سیکھنے سے پہلے اور بعد میں مناسب وقت تک نیند کو عادت بنائیں۔
جب آپ تھکاوٹ کا شکار ہوتے ہیں تو چیزوں پر توجہ مرکوز رکھنا مشکل ہوجاتا ہے اور
جب کچھ سیکھنے کے بعد نیند کے مزے لیتے ہیں تو اس سے دماغ کو نئی معلومات کو
منظم کرنے میں مدد ملتی ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر انہیں یاد کرسکیں۔
رات کی اچھی یادداشت اور مزاج کے لیے بھی مفید ہے ،بالغ افراد ہر رات 7سے 8
گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے ،جس کے دوران دماغ اپنی صفائی کرکے نقصان دہ
اجزا کو نکال باہر کرتا ہے۔
https://www.dawnnews.tv/news/1168890/
تحقیقات | 141 جلد ، ۵شمارہ ۲۰ |۱۴۳ستمبر ۲۰۲۱۔۔ ۲۶ستمبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی