Professional Documents
Culture Documents
Developing Writing Skills in Students
Developing Writing Skills in Students
پوری دنیا جب کرونا کاشکارتھی توپاکستان میں بھی کرونا اپنے عروج پرتھا
کاروباربند ہوگئے اورکئی صنعتیں توایسی تھیں جوکہ بالکل بندہوکررگئی تھیں تواسی!
طرح تمام تعلیمی اداروں کوبھی تالے لگ گئے !ہرطرف ایک ہُوکاعالم تھا ! لیکن ایسے
!بدترین حاالت میں دماغ اورعقل نے اپناہی ایک نیارستہ نکال لیا
اوروہ راستہ تھا آن الئن!کچھ کاروبار انٹرنیٹ پرمنتقل ہوگئے تواس کے ساتھ ٹیلی سکول
بھی کھل گئے!اوریوں 9تعلیم کے نئے سلسلوں کے تجربات ہونے لگے
میری بہن بھی گھرپربیٹھ کراس آن الئن سلسلے تعلیم کے ساتھ منسلک ہوئی !ایک دن وہ
اردوکاآن الئن لیکچردے رہی تھی جسکاٹاپک تھا اپنی والدہ کوخط لکھو!سچ پوچھیں
تومجھے توبہت ہنسی آئی کہ ۲۱ویں صدی جوکہ موبائل وٹس ایپ سوشل میڈیا
اورویڈیوکال اورایس ایم ایس کی دنیاہے توہم آج بھی بچوں کواس قسم کی تعلیم دے رہے
!تھے
راقم چونکہ ایک بزنس کال سینٹرسے بھی منسلک ہے جس میں سکول کالج کے لڑکے
لڑکیوں اورعام افرادسے تحریری طورپرکمیونی 9کیشن ہوتی رہتی ہے!اپنے اس تجربہ
سے یہ جانااورمعلوم ہوا کہ ہماری نئی نسل کے اندرتحریری صالحیتوں کی انہتائی کمی
!ہے
ایک واقعے سے توہمارے ملک اور صوب ائ اورقومی پالیسی سازاداروں کی حالت زارکاپتہ
چالکہ وہ اپنی قوم کے لئے کس نہج پرسوچتے ہیں!وہ ۲۱ویں صدی میں ترقی یافتہ
اورصحیح معنوں میں ایک تعلیم یافتہ قوم بنانا نہیں چاہتے ہیں !ہمارے پرائیویٹ
!اورعوامی سکول اورکالجزکی تعلیمی حالت بھی بہت پتلی ہے
تعلیمی ادارے آخربچوں کوکیاسکھارہے ہیں !تحریری صالحتیں کسی بھی تعلیم کاایک
بنیادی ستون اورریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے !لیکن جب بچوں اورنوجوانوں 9کی تحریری
! صالحیتوں کودیکھاپرکھاتومعلوم 9ہواکہ وہ تواپنامافی الضمیرتک بیان نہیں کرپاتے ہیں
جب پرائیویٹ سکول کے اساتذہ جن کومحض ۵یاچھ چلیں دس ہزارتک تنخواہ دی جائے
اورجن کی اپنی تعلیم بھی انتہائی واجبی سی ہوتی ہے یعنی مڈل پاس سے لیکر
!۱۲جماعت تک
دوسری طرف سرکاری سکول کے اساتذہ بھی شایدپوری طرح اپنی ذمہ داری پوری نہیں
کرپاتے !اس طرح ہرصورت 9نقصان محض طالب علموں کاہی ہوتاہے !ایک طرف
تجارتی بنیادوں پر قائم کئے گئے پرائیویٹ سکولوں کی بھاری بھرکم فیس تودوسری
! طرف سرکاری سکولوں میں سفارش کی بنیادوں پربھرتی کئے گئے اساتذہ
سوچنےکامقام ہے بچوں کوکس قسم کی تعلیم دی جاتی ہے وہ آٹھ دس پڑھ لکھ کربھی
!لکھنے کے قابل نہیں ہوتا توایسے میں کہاں جوہرقابل پیداہوں گے
اس سلسلے میں ذیل میں کچھ عملی اورقابل عمل ٹھوس تجاویزدی جارہی ہیں جن پرعمل
پیراہونے سے بچوں میں کسی حدتک لکھنے کی صالحیت اجاگرہوسکتی ہے
!اول سطح پرتو پالیسی سازادارے تعلیم نصاب کوجدیدتقاضوں سے ہم آہنگ کریں
!بچوں کو پرانے نصاب سے نجات دالئی جائے
ایسے اساتذہ کی بھی بھرتی کی جائے جوبچوں کوخصوصی طورپرہرقسم کی
تحریرلکھنے بچوں کوہرقسم کی تحریرلکھنے پرتربیت دیں تاکہ وہ ساری زندگی کام بھی
آئے پرائمری تا میٹرک اورکالج کی سطح پرخصوصی طورپرکالسزلی جائیں
بچوں کوتحریری ٹاسک دئے جائیں
طلباء کی لکھنےپڑھنے کی صالحیتوں کونکھاراجائے کیونکہ امتحانات اورعملی ذندگی
!کے ہرقدم پربچوں نےضرورکچھ نہ کچھ ضرورلکھنا توہوتاہے
سکول کے اندرماہرتحریرکاخصوصی 9لیکچررکھاجائے اوربچوں کی سطح پران
کوخصوصی کورسزیاورکشاپ منعقدکی جائیں
نجی اورسرکاری اداروں کے اساتذہ کی بچوں کوتحریری صالحیتوں سکھانے
پرخصوصی تربیت اورورکشاپ ہونی چاہئیں
ہرسکول اورکالج خصوصی شعبہ کاقیام عمل میں الئیں جوطلباء کے اندرلکھنے کی
! صالحیتوں کوپروان چڑھاسکیں
!آج اگربچوں بچیوں کویہ سکھائیں گے تووہ کل کے اچھے ریسرچربھی بن سکتے ہیں
نوٹ !اس سلسلہ میں مختلف سکول بچوں کے لئے پروگرام شروع کرسکتےہیں اورراقم
بھی کچھ سکولوں کے ساتھ منسلک رہ کرمختلف آئیڈیازاورمنصوبہ جات میں کام کرنے
کے حاضرہے