You are on page 1of 2

‫عصرحاضراوربچوں میں تحریری صالحیتوں کافقدان‬

‫صاحب قلم !مجاہدعلی‬


‫‪meritehreer786@gmail.com‬‬
‫‪92 333 4576072‬‬

‫پوری دنیا جب کرونا کاشکارتھی توپاکستان میں بھی کرونا اپنے عروج پرتھا‬
‫کاروباربند ہوگئے اورکئی صنعتیں توایسی تھیں جوکہ بالکل بندہوکررگئی تھیں تواسی!‬
‫طرح تمام تعلیمی اداروں کوبھی تالے لگ گئے !ہرطرف ایک ہُوکاعالم تھا ! لیکن ایسے‬
‫!بدترین حاالت میں دماغ اورعقل نے اپناہی ایک نیارستہ نکال لیا‬
‫اوروہ راستہ تھا آن الئن!کچھ کاروبار انٹرنیٹ پرمنتقل ہوگئے تواس کے ساتھ ٹیلی سکول‬
‫بھی کھل گئے!اوریوں‪ 9‬تعلیم کے نئے سلسلوں کے تجربات ہونے لگے‬
‫میری بہن بھی گھرپربیٹھ کراس آن الئن سلسلے تعلیم کے ساتھ منسلک ہوئی !ایک دن وہ‬
‫اردوکاآن الئن لیکچردے رہی تھی جسکاٹاپک تھا اپنی والدہ کوخط لکھو!سچ پوچھیں‬
‫تومجھے توبہت ہنسی آئی کہ ‪۲۱‬ویں صدی جوکہ موبائل وٹس ایپ سوشل میڈیا‬
‫اورویڈیوکال اورایس ایم ایس کی دنیاہے توہم آج بھی بچوں کواس قسم کی تعلیم دے رہے‬
‫!تھے‬
‫راقم چونکہ ایک بزنس کال سینٹرسے بھی منسلک ہے جس میں سکول کالج کے لڑکے‬
‫لڑکیوں اورعام افرادسے تحریری طورپرکمیونی‪ 9‬کیشن ہوتی رہتی ہے!اپنے اس تجربہ‬
‫سے یہ جانااورمعلوم ہوا کہ ہماری نئی نسل کے اندرتحریری صالحیتوں کی انہتائی کمی‬
‫!ہے‬
‫ایک واقعے سے توہمارے ملک اور صوب ائ اورقومی پالیسی سازاداروں کی حالت زارکاپتہ‬
‫چالکہ وہ اپنی قوم کے لئے کس نہج پرسوچتے ہیں!وہ ‪۲۱‬ویں صدی میں ترقی یافتہ‬
‫اورصحیح معنوں میں ایک تعلیم یافتہ قوم بنانا نہیں چاہتے ہیں !ہمارے پرائیویٹ‬
‫!اورعوامی سکول اورکالجزکی تعلیمی حالت بھی بہت پتلی ہے‬
‫تعلیمی ادارے آخربچوں کوکیاسکھارہے ہیں !تحریری صالحتیں کسی بھی تعلیم کاایک‬
‫بنیادی ستون اورریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے !لیکن جب بچوں اورنوجوانوں‪ 9‬کی تحریری‬
‫! صالحیتوں کودیکھاپرکھاتومعلوم‪ 9‬ہواکہ وہ تواپنامافی الضمیرتک بیان نہیں کرپاتے ہیں‬
‫جب پرائیویٹ سکول کے اساتذہ جن کومحض ‪۵‬یاچھ چلیں دس ہزارتک تنخواہ دی جائے‬
‫اورجن کی اپنی تعلیم بھی انتہائی واجبی سی ہوتی ہے یعنی مڈل پاس سے لیکر‬
‫!‪۱۲‬جماعت تک‬
‫دوسری طرف سرکاری سکول کے اساتذہ بھی شایدپوری طرح اپنی ذمہ داری پوری نہیں‬
‫کرپاتے !اس طرح ہرصورت‪ 9‬نقصان محض طالب علموں کاہی ہوتاہے !ایک طرف‬
‫تجارتی بنیادوں پر قائم کئے گئے پرائیویٹ سکولوں کی بھاری بھرکم فیس تودوسری‬
‫! طرف سرکاری سکولوں میں سفارش کی بنیادوں پربھرتی کئے گئے اساتذہ‬
‫سوچنےکامقام ہے بچوں کوکس قسم کی تعلیم دی جاتی ہے وہ آٹھ دس پڑھ لکھ کربھی‬
‫!لکھنے کے قابل نہیں ہوتا توایسے میں کہاں جوہرقابل پیداہوں گے‬
‫اس سلسلے میں ذیل میں کچھ عملی اورقابل عمل ٹھوس تجاویزدی جارہی ہیں جن پرعمل‬
‫پیراہونے سے بچوں میں کسی حدتک لکھنے کی صالحیت اجاگرہوسکتی ہے‬

‫!اول سطح پرتو پالیسی سازادارے تعلیم نصاب کوجدیدتقاضوں سے ہم آہنگ کریں‬
‫!بچوں کو پرانے نصاب سے نجات دالئی جائے‬
‫ایسے اساتذہ کی بھی بھرتی کی جائے جوبچوں کوخصوصی طورپرہرقسم کی‬
‫تحریرلکھنے بچوں کوہرقسم کی تحریرلکھنے پرتربیت دیں تاکہ وہ ساری زندگی کام بھی‬
‫آئے پرائمری تا میٹرک اورکالج کی سطح پرخصوصی طورپرکالسزلی جائیں‬
‫بچوں کوتحریری ٹاسک دئے جائیں‬
‫طلباء کی لکھنےپڑھنے کی صالحیتوں کونکھاراجائے کیونکہ امتحانات اورعملی ذندگی‬
‫!کے ہرقدم پربچوں نےضرورکچھ نہ کچھ ضرورلکھنا توہوتاہے‬
‫سکول کے اندرماہرتحریرکاخصوصی‪ 9‬لیکچررکھاجائے اوربچوں کی سطح پران‬
‫کوخصوصی کورسزیاورکشاپ منعقدکی جائیں‬
‫نجی اورسرکاری اداروں کے اساتذہ کی بچوں کوتحریری صالحیتوں سکھانے‬
‫پرخصوصی تربیت اورورکشاپ ہونی چاہئیں‬
‫ہرسکول اورکالج خصوصی شعبہ کاقیام عمل میں الئیں جوطلباء کے اندرلکھنے کی‬
‫! صالحیتوں کوپروان چڑھاسکیں‬
‫!آج اگربچوں بچیوں کویہ سکھائیں گے تووہ کل کے اچھے ریسرچربھی بن سکتے ہیں‬

‫نوٹ !اس سلسلہ میں مختلف سکول بچوں کے لئے پروگرام شروع کرسکتےہیں اورراقم‬
‫بھی کچھ سکولوں کے ساتھ منسلک رہ کرمختلف آئیڈیازاورمنصوبہ جات میں کام کرنے‬
‫کے حاضرہے‬

‫‪6 Sep 2020‬‬

You might also like