Professional Documents
Culture Documents
Tibbi Tehqeeqat (Weekly 26) 28 June 2021-04 July 2021 - Issue 131 - Vol 5
Tibbi Tehqeeqat (Weekly 26) 28 June 2021-04 July 2021 - Issue 131 - Vol 5
حق ق
بطِ ّی ی ات
ویکلی
ِط ّبی تحقیقات
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ٰ
عظمی ہے!قدرکیجئے صحت نعمت
Managing Editor
Mujahid Ali
+ 92 0333 4576072
تحقیقات | 1 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
www.alqalam786.blogspot.com
www.alqalam786.blogspot.com
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ماہرانہ مشاورت
حکیم زبیراحمد
برائے اشتہارات ورابطہ یاکسی بھی معلومات کے لئے ڈاکٹرواصف ُنور
ڈاکٹرمحمدعبدالرحمن
Mujahid Ali 0333 457 6072 ڈاکٹ رمحمدتحسین
ڈاکٹرروشن پیرزادہ
meritehreer786@gmail.com ڈاکٹرمحمدمشتاق
meritehreer786@gmail.com
www.alqalam786.blogspot.com
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تفصیل
السی کا استعمال خواتین کیلئے حیرت انگیز فوائد کا حامل
کتھئی رنگ کے چھوٹے چھوٹے السی کے بیجوں میں قدرت نے بے شمار فوائد رکھے
ہیں ،السی بے شمار طبی خصوصیات کی حامل ہے اسی لیے السی کو روزانہ کی بنیاد پر
اپنی غذا کاحصہ بنانا چاہیے ،السی کے استعمال کے نتیجے میں خواتین کو صحت سے
متعلق متعدد مسائل کے حل سمیت جلد کی خوبصورتی 9،ناخن ،بالوں اور صحت مند رہنے
کے لیے کسی اور سپلیمنٹس کی ضرورت نہیں رہتی ہے۔
ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ السی میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ،فائبر ،متعدد منرلز،
وٹامنز اور انوکھی قسم کی جڑی بوٹی کمپأونڈز پائے جانے کے باعث اس کا استعمال دل،
ذیابطیس اور کولسیٹرول کے مریضوں کے لیے بہترین ہے جبکہ یہ کینسر اور ذیابطیس 2
سے بھی بچاتی ہے ،اس کے عالوہ السی کا استعمال ُگڈ فیٹ اور پروٹین حاصل کرنے کا
بھی بہترین ذریعہ ہے ۔
تحقیقات | 3 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
طبی تحقیقات کوپڑھنے کے لئے ویب گاہ
www.alqalam786.blogspot.com
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
السی کے استعمال کے نتیجے میں جہاں خوبصورتی پر بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں
وہیں خواتین کے کئی مسائل کا حل بھی اس میں موجود ہے ،طبی و غذائی ماہرین کی
جانب سے السی کا استعمال عام روٹین میں روزانہ کی بنیاد پر تجویز کیا جاتا ہے جبکہ
اسے خواتین کے لیے الزم قرار دیا جاتا ہے۔
:السی کے استعمال سے خواتین کی صحت پر ٓانے والے چند مثبت اثرات مندرجہ ذیل ہیں
غذائی ماہرین کے مطابق تاثیر گرم ہونے کے سبب السی کا استعمال خواتین کی صحت کے
لیے ناگزیر ہے ،السی میں پائے جانے واال منرل ’مولیبڈینم‘ 9انسانی پٹھوں کی نشونما میں
مدد فراہم کرتا ہے ،یہ منرل نسوانی حسن کے لیے نہایت مفید منرل ثابت ہوتا ہے۔
السی میں فاسفورس کی بھی مقدار پائی جاتی ہے جو کہ خواتین کے لیے نہایت ضروری
ہے ،خواتین میں ہڈیوں اور جوڑوں میں درد کی شکایت مردوں کی نسبت زیادہ پائی جاتی
ہے ،گھر کے کام کاج اور بچوں کی پیدائش کے مراحل کے دوران میں خواتین کی ہڈیاں
کمزور ہو جاتی ہے ،السی میں پائے جانے واال فارسفورس ہڈیوں کی صحت میں اہم کردار
ادا کرنے اور انسانی جسم کے پٹھوں کو متوازن رکھنےمیں مدد فراہم کرتا ہے۔
السی کا استعمال وزن میں کمی کا سبب
اکثر و بیشتر خواتین میں غیر متوازن ہارمونز کے سبب وزن بڑھنے لگتا ہے ،تحقیق کے
مطابق السی کے بیج وزن کم کرنے میں نہایت معاون ثابت ہوتے ہیں ،اس میں موجود فائبر
کی بھاری مقدار نظام ہاضمہ ،کولیسٹرل لیول متوازن رکھتی ہے جبکہ میٹابالزم کو تیز
کرتی ہے۔
السی کے ٓاٹے کی روٹی یا اس کا ٓاٹا نیم گرم پانی میں مال کر پینے سے بے شمار فوائد
حاصل ہوتے ہیں اور دنوں میں وزن میں کمی بھی ٓاتی ہے جبکہ غیر متوازن ہارمونز کی
سطح بھی بہتر ہوتی ہے۔
السی کے استعمال کے نیتجے میں خواتین کے چہرے پر ٓانے والے غیر ضروری بالوں
کا بھی صفایا ممکن ہوتا ہے۔
کینسر سے بچأو کا ذریعہ
تحقیق کے مطابق السی کے استعمال سے بریسٹ ،کولون ( ٓانتوں کا کینسر ) ،اسکن اور
پھیپھڑوں کے کینسر کی بننے والی وجوہات کا بھی قدرتی طور پر خاتمہ ہو جاتا ہے۔
السی کا استعمال خواتین کے لیے بہترین ٓاپشن ہے ،اس میں خواتین کے جملہ امراض کا
عالج موجود ہے۔
السی کے استعمال کا صحیح طریقہ
ماہرین غذائیت کے مطابق دو چمچے’ فلیکس سیڈ ‘ یعنی کے السی میں 6گرام فائبر5 ،
گرام پالنٹ پروٹین ،کوپر ،میگنیشیئم ،مینگانیز ،فاسفورس اور تھایامن کی مقدار پائی جاتی
ہے۔
دن میں السی کے تین بڑے چمچ جتنی مقدار استعمال کی جا سکتی ہے ،السی کو سالد،
پانی ،دودھ یا ٓاٹے میں مال کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
تحقیقات | 4 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ماہرین کی جانب سے اسے نہار منہ کھانا تجویز کیا جاتا ہے ،خواتین اپنی متعدد مسائل کے
حل کے لیے صبح نہار منہ السی کا ایک بڑا چمچ ( السی کا ٓاٹا) پانی میں مال کر پی سکتی
ہیں۔
السی کو براہ راست ثابت بیجوں کی صورت میں استعمال کرنے سے منع کیا جاتا ہے،
السی کا ٓاٹا بنا کر اسے کئی طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے ،السی کے بیجوں کا ٓاٹا
بنانے سے قبل اسے بھون لینا چاہیے۔
https://jang.com.pk/news/950534
کورونا ویکسین کے دو ڈوز ڈیلٹا ویریئنٹ کے خالف بظاہر کامیاب ثابت ہورہے ہیں۔ دی
ہیگ سے موصولہ اطالعات کے مطابق یورپی میڈیسن ایجنسی کا کہنا ہے کہ ای یو کی
منظورکردہ چاروں ویکسین کورونا کی تمام اقسام سے بظاہر تحفظ دے رہی ہیں۔
ادھر عالمی ادارہ صحت نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں نمودار ڈیلٹا
ویریئنٹ یورپ میں کورونا کی نئی لہر پھیال سکتا ہے۔ واضح رہے کہ یورپی یونین میں
فائزر ،موڈرنا ،ایسٹرا زینیکا اور جانسن اینڈ جانسن ویکسین کے استعمال کی اجازت ہے
https://jang.com.pk/news/950293
تحقیقات | 5 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ذیادہ پانی پینے کے ۷طریقے
Date
زیادہ پانی پینے کے 7طریقے
پانی پینا زندہ رہنے کے لئے
موسم
ِ انتہائی ضروری ہے خاص طور پر
گرما میں جسم میں پانی کی ضرورت بڑھ
جاتی ہے کیونکہ گرمی کے موسم میں پسینہ
زیادہ ٓاتا ہے اور جسم میں موجود نمکیات
پسینے کے ساتھ بہہ جاتے ہیں۔ جسم کو پانی
کی کمی کا شکار ہونے سے بچانے کے لئے
اس موسم میں زیادہ سے زیادہ پانی پینا
چاہیے۔
گرمیوں کے موسم میں خاص طور پر ہر شخص کو دو لیٹر تک یعنی کم از کم ٓاٹھ گالس
پانی پینا چاہیے۔ اس موسم میں لوگ کافی ،سوڈا ،شربت اور دیگر مشروبات کو بھی ترجیح
دیتے ہیں مگر پانی کی اہمیت اپنی جگہ محکم ہے اس لئے زیادہ پانی پینے کو ترجیح دینی
چاہیے۔ پانی زندگی کی بنیاد ہے اور اس میں صحت کے حوالے سے بھی بہت سے فوائد
چھپے ہوئے ہیں ،زیادہ پانی پینے سے ٓاپ کا بدن پانی کی کمی کا شکار نہیں ہوتا ،پانی ٓاپ
کو وزن میں کمی کرنے میں مدد دیتا ہے ،خواتین کے لئے خاص طور پر حمل کے دنوں
میں زیادہ پانی کا استعمال زچگی کی پیچیدگیوں سے بچاتا ہے۔ زیادہ پانی پینے سے انسان
گردوں کے امراض سے محفوظ رہتا ہے۔ زیادہ پانی پینے سے جسم میں توانائی کی مقدار
برقرار رہتی ہے اور چہرہ شاداب رہتا ہے۔ ذیل میں ہم کچھ ایسے طریقے بتا رہے ہیں
جن پر عمل کر کے ٓاپ اپنی یومیہ پانی پینے کی مقدار بڑھا سکتے ہیں۔
:کھانا کھانے سے قبل پانی پئیں
کھانا کھانے سے قبل ایک گالس پانی پینا صحت کے لئے نہایت فائدہ مند ہے۔ کھانے سے
پہلے پانی پینا ایک طرح سے ٓاپ کے لئے ایپیٹائزر کا کام کرتا ہے جس کے نتیجے میں
ٓ اپ کا وزن بڑھنے سے رک جاتا ہے۔
:اپنے پانی میں ذائقوں کی ٓامیزش کریں
اپنے روز مرہ پانی پینے کی مقدار میں اضافے کے لئے اس میں کینو یا لیموں کے باریک
قتلے ڈال لیں یا پودینے کی چند پتیاں شامل کرلیں اس سے ٓاپ کا پانی ذائقہ دار ہو جائے گا
اور ٓاپ معمول سے زیادہ پانی پئیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ عمل ٓاپ کے بدن میں پید
اہونے والی کثافتوں کو صاف کرے گآ ،اپ کو مختلف بیماریوں سے بچائے گا اور ٓاپ کے
تحقیقات | 6 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
وزن میں کمی کرے گا۔ ٓاپ اپنے یومیہ پینے والے پانی میں مختلف ذائقے شامل کرسکتے
ہیں اس سے فقط چند ہی روز میں یہ سادہ پانی ہی ٓاپ کا پسندیدہ مشروب بن جائے گا۔
:پانی پینے کے لئے ایک اچھی اور نفیس بوتل خرید لیں
یہ سننے میں تھوڑا عجیب سا لگتا ہے مگر ٓاپ کو چاہئے کہ پانی پینے کے لئے ایک
اچھی اور خوبصورت سی بوتل ہر وقت ٓاپ کے ساتھ ہونی چاہئے کیونکہ پانی سے بھری
بوتل ساتھ رہے گی تو ٓاپ تھوڑی تھوڑی دیر بعد اس میں سے کچھ گھونٹ لیتے رہیں گے
جس سے ٓاپ کا جسم پانی کی کمی کا شکار نہیں ہوگا۔ اس چھوٹی سی بوتل کو ٓاپ بآاسانی
ہر وقت اور ہر جگہ اپنے ساتھ لے جا سکیں گے ،چاہے ٓاپ بازار میں خریداری کے لئے
جارہے ہوں یا کام کے اوقات میں اسے اپنے ساتھ رکھیں اور تھوری تھوڑی دیر بعد پانی
پیتے رہیں۔
تحقیقات | 7 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کے لئے ہوتا ہے اسے کھایا کیسے جا سکتا ہے ،تو ہم ٓاپ کو بتا دیں کہ ٓاپ کچھ پھلوں اور
سبزیوں کو مال کر یہ کام کر سکتے ہیں ،مثالً خوبانی ،کھیرا ،کینو ،سنگترا ،انناس،
خربوزہ اور ٓاڑو وغیرہ اپنے اندر 80فیصد سے زائد پانی رکھتے ہیں ان کے چھوٹے
تحقیقات | 9 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
چھوٹے ٹکڑے کر کے کسی پیالے میں ڈال لیں اور کام کے دوران یا ٹی وی دیکھتے وقت
انہیں کھاتے جائیں ،اگر ٓاپ ڈائیٹ پر ہیں تو پھلوں اور سبزیوں کی سالد بنا کر اسے
مرکزی کھانے کے طور پر کھائیں ،پانی سے بھرے ان پھلوں کو ٓاپ صبح صبح ناشتے
کے طور پر بھی کھا سکتے ہیں اور دوپہر کا کھانا اگر سالد یا پھلوں پر مشتمل ہو تو ٓاپ
کے بدن کی توانائی کی ضرورت پوری کرنے کو کافی ہے۔ پھلوں اور سبزیوں کے
استعمال سے ٓاپ کا بدن پانی کی کمی کا شکار ہونے سے بچا رہتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا
ہے کہ پھلوں پر مشتمل ایک پیالہ یومیہ کھائیں اور ڈی ہائیڈریشن سے دور رہیں۔
:پانی کو اپنی ورزش گاہ کا ساتھی بنائیں
ہم سب یہ بات جانتے ہیں کہ ورزش کرنے کا مطلب پسینہ بہانا ہے۔ جب ٓاپ مسلسل ورزش
کر رہے ہوں اور ٓاپ کا بدن کثیر مقدار میں پسینہ خارج کر رہا ہو تو اس کا نتیجہ یہ ہوتا
ہے کہ ٓاپ کا جسم پانی کی کمی یعنی ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہو جاتا ہے اس لئے بہترین
طریقہ یہ ہے کہ ورزش کے دوران روزانہ کم از کم ایک بوتل پانی ٓاپ کو پینا چاہئے۔ اس
لئے ورزش گاہ کا رخ کریں تو ساتھ میں پانی سے بھری ایک بوتل بھی رکھ لیں کیونکہ
جب یہ ٓاپ کی عادت بن جائے گی تو ٓاپ کو اس کے فوائد سے ٓاگاہی ہوگی۔
تحقیقات | 10 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
:پانی کی بوتل ہر وقت اپنے ساتھ رکھیں
اگر ٓاپ شاپنگ پر جارہے ہیں ،یا پارک میں معمول کی چہل قدمی کرنی ہے تو پانی سے
تحقیقات | 11 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
بھری ایک بوتل ہر وقت اپنے ساتھ رکھیں خاص طور پر جب ٓاپ گھر یا دفتر سے باہر
ہوں کیونکہ گھر کے کاموں میں یا دفتری امور میں مصروف رہنے کے باعث ٓاپ کو کئی
تحقیقات | 12 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کئی
تحقیقات | 13 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
گھنٹے تک پانی پینے کا خیال نہیں ٓاتا مگر جب پانی سے بھری بوتل ٓاپ کے سامنے ہوگی
تو ٓاپ تھوڑی تھوڑی دیر بعد اس میں سے گھونٹ گھونٹ پانی پیتے رہیں گے۔
:اپنی ڈائیٹ میں مسالے دار کھانے شامل کریں
ٓاپ کے کھانے میں الل مرچیں شامل ہوں تو ہر نوالے کے بعد ٓاپ پانی پینا چاہتے ہیں
نظام ہضم کو تیز ِ دوسری جانب تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ مرچوں کی تمام اقسام ٓاپ کے
جزو بدن بن جاتا ہے۔ ِ کرتی ہیں جس سے کھانا جلدی ہضم ہو کر
اب ٓاپ بخوبی جان چکے ہیں کہ پانی کی ٓاپ کی زندگی میں کیا اہمیت ہے ل ٰہذا ٓاج
سے ہی روزانہ کے معموالت میں زیادہ سے زیادہ پانی پینے کو اپنی عادت بنا لیں تاکہ ٓاپ
کا جسم پانی کی کمی کا شکار ہونے سے بچا رہے اور ٓاپ کا چہرہ تازہ اور شگفتہ پھول
کی طرح ک ِھال رہے۔
أريبا سہیل
بطور پاکستانی ،اچھا کھانا میرے لیے ہمیشہ سے تسلی بخش رہا ہے۔ کیا یہ میں ہی ہوں
جو اچھا کھانا کھا کے خوش ہوتی ہوں یا میرے ابو جو خود مجھے اسکول جانے پر ٹوفی
کی آفر کرتے تھے۔۔۔کھانے کا تعلق ہم لوگوں کے لیے کچھ اور ہی ہے۔اس سے ہمارے
جذبات بھی جڑے ہوئے ہیں ۔یہ لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑتا ہے۔میں نے فوڈ
ٹریبیون کیلئے لکھنا ہی کھانے کی محبت میں شروع کیا۔
https://food.tribune.com.pk/ur/blog/7-ways-to-drink-more-water
ویب ڈیسک
جون 28 2021
کرونا وائرس کا ٓاغاز سنہ 2019کے اختتام پرا ہوا تھا تاہم یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ
کرونا وائرس سے متاثر ہونے واال دنیا کا پہال شخص کون تھا اور کہاں سے تعلق رکھتا
تھا۔
بین االقوامی ویب سائٹ کے مطابق سائنسدانوں نے سائنسی طریقوں کی مدد سے کووڈ 19
کے پہلے کیس کے دورانیے کا تخمینہ لگایا ہے۔ اس تخمینے کے مطابق دنیا میں کووڈ کا
پہال کیس چین میں اوائل اکتوبر سے نومبر 2019کے وسط میں سامنے ٓایا ہوگا۔
درحقیقت ان کا اندازہ ہے کہ دنیا میں پہال فرد ممکنہ طور پر 17نومبر 2019کو کووڈ 19
سے متاثر ہوا ہوگا۔ یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔ کینٹ
یونیورسٹی کی تحقیق کے نتائج میں کرونا وائرس کی وبا کے ماخذ کے حوالے سے بات
کی گئی۔
تحقیقات | 14 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
دنیا میں کرونا وائرس کا پہال باضابطہ کیس دسمبر 2019کے شروع میں شناخت ہوا تھا،
تاہم ایسے شواہد مسلسل سامنے ٓارہے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ لوگ اس سے پہلے
بھی اس بیماری کا شکار ہورہے تھے۔
وبا کے ٓاغاز کے دورانیے کو سامنے النے کے لیے ماہرین نے ریاضیاتی ماڈل کو
استعمال کیا جو اس سے پہلے مختلف حیاتیاتی اقسام کے معدوم ہونے کی مدت کا تعین
کرنے کے لیے استعمال ہوتا تھا۔
تحقیق کے لیے ماڈل کو ریورس کر کے جاننے کی کوشش کی گئی کہ کب کووڈ انسانوں
میں پھیلنا شروع ہوا اور اس کے لیے 203ممالک کے ابتدائی کیسز کا ڈیٹا لیا گیا۔
اس تجزیے سے عندیہ مال کہ کووڈ کا پہال کیس 2019میں اکتوبر کے ٓاغاز سے نومبر
کے وسط میں چین میں سامنے آیا ہوگا۔ تحقیق کے مطابق ممکنہ طور پر پہال کیس 17
نومبر کو نمودار ہوا ہوگا اور یہ بیماری جنوری 2020میں دنیا بھر میں پھیل گئی۔
نتائج سے ان شواہد کو تقویت ملتی ہے کہ یہ وبا جلد نمودار ہوئی اور باضابطہ طور پر
تسلیم کیے جانے سے قبل ہی تیزی سے پھیل گئی۔ تحقیق میں یہ بھی شناخت کی گئی کہ
کب کووڈ 19چین سے باہر اولین 5ممالک میں پہنچا اور دیگر براعظموں 9تک پہنچا۔
مثال کے طور پر ان کا تخمینہ ہے کہ چین سے باہر پہال کیس جاپان میں 2جنوری 2020
کو سامنے ٓایا ہوگا جبکہ یورپ میں پہال کیس 12جنوری 2020کو اسپین میں ٓایا ہوگا۔
شمالی امریکا میں پہال کیس 16جنوری 2020میں سامنے ٓایا ہوگا۔
محققین کے مطابق ان کا یہ نیا طریقہ کار مستقبل میں دیگر وبائی امراض کے پھیالؤ کو
بہتر طریقے سے سمجھنے میں بھی مددگار ثابت ہوسکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کووڈ کے
ٓاغاز کے بارے میں معلومات سے اس کے مسلسل پھیالؤ کو سمجھنے میں بھی مدد مل
سکے گی۔
https://urdu.arynews.tv/coronavirus-first-case/
تحقیقات | 15 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
رات دیر سے سونے والوں کے لیے بری خبر
ویب ڈیسک
جون 28 2021
رات دیر سے سونا اور صبح دیر سے اٹھنا کوئی اچھی عادت نہیں تاہم حال ہی میں
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس کے نقصانات توقع سے کہیں زیادہ ہوسکتے ہیں۔
بین االقومی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ رات
دیر تک جاگنے کی عادت ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔
اس نئی تحقیق میں جامع شواہد پیش کیے گئے ہیں جن کے مطابق رات کو جلد سونا اور
علی الصبح سونے یاجاگنا ڈپریشن سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ تحقیق میں رات گئے یا ٰ
جاگنے اور ڈپریشن کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی گئی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ جلد سونا یا رات گئے سونا موروثی عادات ہیں جو مادر رحم سے
لوگوں میں منتقل ہوتی ہیں۔
درحقیقت لوگوں کی نیند سے متعلق جسمانی گھڑی سے جڑی 340سے زیادہ جینز کی
اقسام کو اب تک دریافت کیا جاچکا ہے ،اس تحقیق کے لیے محققین نے 8الکھ سے زیادہ
افراد کے 2جینیاتی بیسز کو استعمال کیا تاکہ جسمانی گھڑی اور ڈپریشن کے خطرے پر
کنٹرول ٹرائل کرسکیں۔
ان کے پاس صرف جینیاتی ڈیٹا ہی نہیں تھا بلکہ شدید ڈپریشن کی تشخیص کا ڈیٹا اور
لوگوں کے جاگنے اور سونے کے اوقات کی تفصیالت بھی موجود تھیں ،جو لوگوں نے
خود بتائیں اور سلیپ لیبارٹریز ریکارڈ سے بھی حاصل کی گئیں۔
تحقیقات | 16 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس سے ماہرین کو کسی فرد کی نیند کے رجحانات کی جانچ پڑتال کرنے میں مدد ملی،
مثال کے طور پر رات 10بجے بستر پر جانے واال فرد صبح 6بجے اٹھتا ہے ،اس کی
نیند کا درمیانی حصہ 2بجے صبح ہوتا ہے۔
علی الصبح جاگنے والے رجحانات رکھنے والی جینیاتی اقسامماہرین نے دریافت کیا کہ ٰ
سے لیس افراد میں ڈپریشن کی سنگین شدت کا خطرہ 23فیصد تک کم ہوتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ معاشرے میں مخصوص رجحانات پائے
جاتے ہیں جیسسے اسمارٹ فونز اور دیگر نیلی روشنی والی ڈیوائسز کا رات کو استعمال،
جس سے لوگ تاخیر سے بستر پر جاتے ہیں اور ممکنہ طور پر اس سے ڈپریشن کی سطح
پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
https://urdu.arynews.tv/dangers-of-sleeping-late/
28/06/2021
ریاض (نیوز ڈیسک) سعودی عرب میں کورونا وائرس کے سد باب کیلئے حکومت ہر
ممکن اقدامات کررہی ہے ،عوام کو وباء سے محفوظ رکھنے کیلئے ویکسی نیشن کا عمل
جاری ہے۔سعودی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مملکت میں ویکسینیشن کے نئے مرحلے
تحقیقات | 17 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کا ٓاغاز کیا جارہا ہے جس میں 12سے 18برس کی عمر کو شامل کیا جائے گا۔سعودی
خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے وزارت صحت کے حوالے سے مزید کہا ہے کہ فوڈ
اینڈ ڈرگ اتھارٹی کی جانب سے 12سے 18برس کی عمر تک کے لیے فائزر بائیونٹیک
ویکسین کو منظور کرلیا گیا ہے۔
ویکسین کی منظوری سے قبل اس عمر کے لیے ویکسین کے تجربات کیے گئے جو مکمل
طور پرکامیاب رہے ،تجربات میں یہ بات سامنے ٓائی کہ مذکورہ عمر کے لیے بھی
ویکسین مفید ثابت ہوتی ہے۔واضح رہے کہ وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مملکت کی 70
فیصد بالغ ٓابادی کو ویکسین کی پہلی خوراک دیئے جانے کے بعد اب 50برس اور اس
سے زائد عمر کے لوگوں کے لیے ویکسین کی دوسری خوراک دینے کا ٓاغاز کردیا گیا
ہے۔ویکسین کی دوسری خوراک کے حوالے سے وزارت صحت کا مزید کہنا تھا کہ
دوسری خوراک کے لیے عمر کا تعین مرحلہ وار کیا جائے گا جو ویکسین کی ٓامد کو
دیکھتے ہوئے مقرر کی جائے گی۔
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202106-112093.html
تحقیقات | 18 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اقوام متحدہ کے مطابق ہر سال تقریبا ٓاٹھ ملین ٹن پالسٹک سمندر میں داخل ہوتا ہے۔ دنیا
میں ماحولیات میں جو تبدیلیاں ٓا رہی ہیں اس کے لیے ہمیں عملی اقدامات کی ضرورت
ہے۔
اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ماحولیات سے متعلق اجالس میں 4ہزار 700مندوبین اور
ماہرین ماحولیات سمیت سائنسدانوں ،محقیقین اورکاروباری افراد نے بھی شرکت کی۔
اس سے پہلے بھی اقوام متحدہ نے ماحولیاتی ٓالودگی پر قابو پانے سے متعلق ٓاگاہی اجالس
طلب کیے ہیں۔ اقوام متحدہ کی نیروبی اسمبلی دنیا کی سر فہرست ماحولیاتی اسمبلی ہے۔
اقوا متحدہ کے زیر اہتمام ہونے واال اجالس ستمبر میں ہونے والی عالمی یو این موسمیات
ایکشن سمٹ سے متعلق اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔
اجالس میں عالمی سطح پر ٓالودگی اور ماحولیاتی خرابیوں پرغور کیا گیا۔ ماحولیات کے
عالمی ماہر ڈیوڈ ازولے کا کہنا تھا کہ زیادہ سے زیادہ ممالک اس نظریے کو پورا کرنے
کے لیے اپنی خدمات پیش کریں تا کہ ماحول کو صاف رکھا جا سکے۔
https://www.humnews.pk/latest/331331/
ویب ڈیسک
جون 28 2021
تحقیقات | 19 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
عام طور پر بچوں کو سبزیاں کچھ زیادہ پسند نہیں ہوتیں جو کہ صحت کے لیے فائدہ مند
ہوتی ہیں۔تاہم اگر آپ کو اس مشکل کا سامنا ہے تو اس کا حل یہ ہے کہ ان کے پلیٹوں میں
سبزیوں کی مقدار بڑھا دیں ،تاکہ کم کھانے پر بھی وہ زیادہ مقدار جزوبدن بناسکیں۔
دعوی امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔پین اسٹیٹ یونیورسٹی کی ٰ یہ
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگر بچوں کی پلیٹوں میں سبزی کی مقدار کو دوگنا بڑھا دیا
جائے جیسے 60سے 120گرام ،تو بچے 68فیصد زیادہ سبزیاں کھالیتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ اس آسان طریقے کار سے بچوں کو ان کے جسم کے مطابق سبزیوں
کی مقدار فراہم کرنا ممکن ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حکمت عملی والدین کے لیے مددگار ثابت ہوسکتی ہے جو بچوں کو دن
بھر میں سبزیوں کی مخصوص مقدار بچوں کو کھالنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ بوں کو مناسب مقدار میں سبزیاں کھالئی جائیں اور
والدین بتدریج انہیں نئی سبزیاں پکا کر کھالسکتے ہیں جس سے وہ لطف اندوز ہوسکیں۔
تحقیق کے مطابق اکثر بچے سبزیوں کو کھانے سے گریز کرتے ہیں مگر زیادہ مقدار میں
دینے سے ان میں سبزیاں کھانے کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
اس تحقیق کے لیے 3سے 5سال کی عمر کے 67بچوں کی خدمات حاصل کی گئی تھیں
اور 4ہفتوں کے دوران ہفتے میں ایک بار انہیں مختلف طریقوں سے سبزیاں دی گئیں۔
ایک معمول کی مقدار میں مکھن اور نمک کے ساتھ ،ایک دوگنا زیادہ مقدار میں بروکلی
اور مکئی ،اور ایک بار بروکلی اور مکئی کی دوگنا مقدار مکھن اور نمک کے ساتھ۔
ہر بار کھانے کے ساتھ مچھلی ،چاول ،دودھ اور دیگر بھی فراہم کیے گئے۔
نتائج میں دریافت کیا گیا کہ سبزیوں کی زیادہ مقدار کے ساتھ بچوں نے انہیں زیادہ کھایا،
مگر مکھن اور نمک کے ساتھ نہیں۔
میں شائع ہوئے۔ Appetiteاس تحقیق کے نتائج جریدے جرنل
تحقیقات | 20 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
https://www.dawnnews.tv/news/1162916/
دنیا بھر میں ہر سال 21جون کو 'یوگا' کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا
اقوام متحدہ نے ہر سال 21جون کو یہ دن منانے کا اعالن کیا تھا۔
ِ آغاز 2015میں ہوا تھا۔
اس دن کو منانے کا مقصد یوگا سے متعلق ٓاگاہی اور اس کی افادیت کو اجاگر کرنا ہے۔
ماہرین کے مطابق یوگا میں حرکت ،مراقبہ اور سانس لینے کی تکنیک کے ذریعے دماغی
اور جسمانی تندرستی کو فروغ دیا جاتا ہے۔ کرونا وائرس کی وبا کے دوران رواں برس
اقوام متحدہ کے مطابق،
ِ یوگا کے عالمی دن کا موضوع ’یوگا فار ویل بینگ‘ رکھا گیا ہے۔
یوگا کرونا کے مریضوں کی ٓائسولیشن کے دوران متاثر ہونے والی ذہنی صحت اور
اضطراب کی کیفیت سے نجات کے لیے بے حد مددگار ثابت ہوتا ہے۔
تحقیقات | 21 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس عالمی دن کو منانے کا مقصد یوگا سے متعلق ٓاگاہی اور اس کی افادیت کو اجاگر2
کرنا ہے۔
پاکستان کے صوبے پنجاب کے شہر الہور میں مردوں کی بڑی تعداد یوگا4
تحقیقات | 22 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
https://www.urduvoa.com/a/international-yoga-day-
21june2021/5936498.html
کورونا وائرس کا سراغ لگانے واال ماسک تیار
ویب ڈیسک
منگل 29 جون2021
کورونا وائرس کا سراغ لگانے واال یہ وائرس کسی بڑی حیاتی کیمیائی تجربہ گاہ جیسے
ہی درست نتائج دیتا ہے۔ (تصاویر :ایم ٓائی ٹی /وائس انسٹی ٹیوٹ)
میساچیوسٹس ‚:امریکا میں ہارورڈ یونیورسٹی کے وائس انسٹی ٹیوٹ اور میساچیوسٹس‚
انسٹی ٓاف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ایک ایسا جدید ماسک تیار کرلیا ہے جو اپنے پہننے
والے کی چند سانسوں کے ذریعے ،صرف 90منٹ میں کورونا وائرس کا سراغ لگا سکتا
ہے۔
یہ ماسک دراصل ایسی ٹیکنالوجی کا شاہکار ہے جس کے تحت حیاتیاتی ما ّدوں کو
محسوس کرنے والے ٓاالت (بایو سینسرز) کپڑے میں شامل کرکے ،وہ کپڑا اس قابل بنایا
جاتا ہے کہ کسی خاص حیاتیاتی مواد (جراثیم ،وائرس یا ان سے خارج شدہ ما ّدوں وغیرہ)
کی شناخت کرسکے۔
اگرچہ ماضی میں اس طرح کی ٹیکنالوجی پر کام ہوتا رہا ہے لیکن اس میں استعمال ہونے
والے بایو سینسرز میں زندہ خلیوں کی ضرورت پڑتی تھی۔اس کے برعکس نئی ٹیکنالوجی
تحقیقات | 23 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
میں ،جسے ’’ڈبلیو ایف ڈی سی ایف‘‘ ( )wFDCFیعنی ’’ویئریبل فریز ڈرائیڈ سیل فری‘‘
کا
نام دیا گیا ہے ،صرف اُن اہم خلوی اجزاء (بایومالیکیولز) 9سے کام ہوجاتا ہے جو بخارات
کی شکل میں ہوتے ہیں۔
کپڑے کے ساتھ منسلک کیا گیا نظام ،جو بہت کم بجلی استعمال کرتا ہے ،ان بخارات کو
جکڑتا ہے اور منجمد و خشک کرنے کے بعد بایومالیکیولز کو الگ کرکے ان کا تجزیہ
کرتا ہے۔
اگر ان بایو مالیکیولز 9میں کوئی خطرناک ما ّدہ موجود ہو تو یہ نظام صرف 90منٹ میں
اس کا سراغ لگالیتا ہے۔
اپنی اسی خاصیت کی بنا پر ’’ڈبلیو ایف ڈی سی ایف‘‘ ٹیکنالوجی نہ صرف کورونا وائرس
بلکہ متعدد اقسام کے بیکٹیریا اور وائرسوں کا سراغ لگانے میں بہ ٓاسانی استعمال کی
جاسکتی ہے۔
ان اداروں کے ماہرین پچھلے کئی سال سے اس ٹیکنالوجی پر مشترکہ تحقیق کررہے تھے
جسے استعمال کرتے ہوئے وہ اسے تجرباتی طور پر ایبوال اور زیکا وائرس کا سراغ
لگانے کےلیے تیار کرچکے تھے۔
کووڈ 19کی عالمی وبا میں ان ماہرین نے ’’ڈبلیو ایف سی ڈی ایف‘‘گزشتہ برس ِ
ٹیکنالوجی پر مشتمل ،ایسے ماسک بنانے پر کام شروع کیا جو کورونا وائرس کو شناخت
کرسکیں۔اس ماسک میں ،جس کی تفصیل ٓان الئن ریسرچ جرنل ’’نیچر بایوٹیکنالوجی‘‘
تحقیقات | 24 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے ،ایک مختصر سا نظام موجود ہے جو صرف ایک بٹن
دبانے پر اپنا کام شروع کردیتا ہے۔
یہ اپنے پہننے والے کے منہ سے خارج ہونے والے بخارات کا کچھ حصہ جمع کرتا ہے
اور اپنے چھوٹے سے چیمبر میں ان کا حیاتی کیمیائی (بایوکیمیکل) تجزیہ بھی کرتا ہے۔
تجزیہ مکمل ہونے پر اس کی رپورٹ ایک پتلے کاغذ جیسے ٹکڑے پر حاصل کی
جاسکتی ہے۔ ٹکڑے پر ایک لکیر کا مقصد کورونا وائرس کی موجودگی ہے جبکہ دو
لکیریں ،وائرس کی عدم موجودگی کو ظاہر کرتی ہیں۔
اب تک کی ٓازمائشوں سے معلوم ہوا ہے کہ ماسک میں پوشیدہ یہ نظام کورونا وائرس کا
تقریبا ً اتنی ہی درستگی سے سراغ لگا سکتا ہے کہ جتنا کسی بڑی اور پیچیدہ تجربہ گاہ
کے ذریعے ممکن ہے۔
ماہرین کی یہ ٹیم اب اس ایجاد کو مارکیٹ میں النا چاہتی ہے اور اس مقصد کےلیے
مناسب فنڈنگ کی تالش میں ہے
https://www.express.pk/story/2195895/9812/
تحقیقات | 25 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
زندگی کے ابتدائی واقعات اور تجربات کے انسانی دماغ اور موڈ پرگہرے اثرات ہوسکتے
ہیں۔
بیتھیسڈا :دماغی صحت کے حوالے سے ایک اہم تحقیق سامنے ٓائی ہے جس کی بنا پر
کہا گیا ہے کہ ابتدائی زندگی میں لوگوں سے ٓاپ کے روابط ،برتاؤ اور ابتدائی حیات کے
تجربات کا جو اثر ذہن پر پڑتا ہے اس کے نقوش تمام زندگی پر حاوی ہوسکتے ہیں اور
وہ ٓاپ کے موڈ میں اتارچڑھاؤ کی وجہ بنتے رہتے ہیں۔
اس سروے سے نفسیاتی امراض اور دماغی صحت کی تحقیق کے نئے در کھلیں گے۔ ای
الئف جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ حالیہ واقعات کی بجائے
زندگی کے ابتدائی تجربات ہمارے مزاج کو بہت حد تک متاثرکرتے ہیں۔ ان نتائج کا اطالق
تجرباتی اور تجربہ گاہی (کلینکل) ماحول میں بھی ہوسکتا ہے اور موڈ بہتر بنانے کے لیے
نئے طریقہ ہائے عالج دریافت ہوسکیں گے۔
امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ ٓاف ہیلتھ کے شعبہ دماغی صحت سے وابستہ پروفیسر ہینا
کیرن اور ان کے ساتھیوں نے یہ تحقیق کی ہے۔ اس کے لیے ایک کمپیوٹر ماڈل بھی بنایا
گیا جسے پرائمیسی ماڈل کیا گہا ہے یعنی پرانے تجربات کے جذبات پر کیا کچھ اثرات
ہوتےہیں۔ اس میں شامل افراد سے زندگی کے ابتدائی تجربات ،یا حالیہ واقعات اور موڈ
کے اثرات کے متعلق سواالت پوچھے گئے۔ اس کے بعد ایک اور ماڈل بنایا گیا جسے
تحقیقات | 26 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
’ریسنسی (حالیہ واقعات کا) ماڈل‘ کہا جاتا ہے۔ اس میں دیکھا جاتا ہے کہ حالیہ واقعات و
تجربات کس طرح انسانی نفسیات اور موڈ کو متاثر کرتےہیں۔
دونوں ماڈلوں پر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ زندگی کے ابتدائی تجربات اور واقعات
ہمارے موڈ اور احساسات کو قدرے زیادہ متاثر کرتے ہیں۔ اس کی تصدیق کمپیوٹیشنل
ماڈلوں سے بھی کی گئی ہے۔ اب اس کی تصدیق کے لیے کئی بالغ رضاکار بھرتی کئے
گئے۔
انہیں ایک بڑے اور طویل گیم میں بھی شامل کیا گیا جس میں کئی مراحل پر ان کی خوشی
اور ناخوشی کو نوٹ کیا گیا۔ پھر دوسرے تجربے میں نوعمر لڑکوں اور لڑکیوں کو عین
اسی گیم میں کھیلنے کو کہا گیا۔ اس دوران دونوں شرکا کے دماغی اسکین لیے گئے جو
ایف ایم ٓار ٓائی اسکین کہالتے ہیں۔ یہ اسکین مختلف دماغی گوشوں کے افعال کو ظاہر کرتا
ہے۔ اس دوران شرکا سے ڈپریشن اور ان کے اوقات کے بارے بھی سواالت کئے گئے اور
ٓاخرکار ان کے موڈ کو بھی نوٹ کیا گیا۔
دونوں طرح کے رضاکاروں (یعنی زیادہ عمر اور کم عمر والے) پرابتدائی واقعات کے
گہرے اثرات مرتب ہوئے۔ ثبوت کے طور پر ان کے دماغ میں وہ گوشے سرگرم دیکھے
گئے جو موڈ اور ڈپریشن سے وابستہ ہوتےہیں۔ اگرچہ یہ ایک چھوٹے سے کھیل کے نتائج
ہیں لیکن اس کا اطالق انسانی نفسیات پر کیا جاسکتا ہے۔
https://www.express.pk/story/2196132/9812/
تحقیقات | 27 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
پاکستان میں مقامی سطح پر ایک اور وینٹی لیٹر کامیابی سے تیار کیا گیا ہے۔ مقامی طور
تیارکردہ وینٹی لیٹر کا نام پاک وینٹ ون کا نام دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وینٹی لیٹر نیشنل انجینرنگ سائنٹفک کمیشن پاکستان نے تیار کیا ہے۔
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ٓاف پاکستان (ڈریپ) نے پاکستان میں تیارشدہ دوسرے وینٹی لیٹر
کی منظوری دیدی ہے۔
سربراہ ڈریپ ڈاکٹر عاصم رؤف نے پاک وینٹ ون رجسٹریشن کی تصدیق کرتے ہوئے کہا
کہ پاک وینٹ ون رجسٹریشن کے بعد استعمال ہو سکے گا۔
ڈاکٹر عاصم رؤف نے کہا کہ پاک وینٹ ون کی رجسٹریشن پانچ سال کیلئے کی گئی ہے۔
پاک وینٹ ون وینٹی لیٹر کی سروس الئف 10سال ہے۔
سی ای او ڈریپ کے مطابق پاکستان میں میڈیکل ڈیوائسز کی تیاری کا آغاز خوش آئند ہے۔
خیال رہے کہ ڈریپ نے پہال مقامی وینٹی لیٹر آئی لیو گزشتہ ہفتے رجسٹر کیا تھا۔ پاکستان
ان ممالک میں شامل ہوگیا ہے جو وینٹی لیٹرز خود بناتے ہیں۔
https://latestpakistannews.com/%D9%BE%D8%A7%DA
%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA
%BA-
تحقیقات | 28 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
جون 30 2021
https://urdu.arynews.tv/what-will-happen-if-two-different-companies-
get-vaccinated-the-answer-came/
تحقیقات | 29 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کرونا وائرس سے یادداشت متاثر ہوتی ہے؟
ویب ڈیسک
جون 30 2021
کرونا وائرس کی ایک اہم عالمت سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محروم ہوجانا ہے،
کچھ کیسز میں کرونا وائرس مریضوں کو غیر حقیقی ناخوشگوار بو کا بھی سامنا کرنا
پڑا ہے ،ایسی کیفیت کو پیروسمیا یا اولفیکٹری ہیلوسینیشنز‚ کہا جاتا ہے۔
ان میں سے کسی ایک کا بھی شکار ہونے واال شخص افسردگی یا ڈپریشن کا شکار ہو
سکتا ہے۔
سعودی ویب سائٹ کے مطابق یادداشت کے کھو جانے سے جذبات اور یادیں بھی متاثر
ہوتی ہیں ،خاص طور پر طویل مدتی یادیں متاثر ہوتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغ کے سامنے والے حصے میں موجود اولفیکٹری بلب کے
ذریعے کسی بھی قسم کی بو کو پہچاننے میں مدد ملتی ہے۔ یہاں پر موجود اعصابی
تحقیقات | 30 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ایک تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ سونگھنے کی حس اور افسردگی کے مابین ایک باہمی
رشتہ ہے کیونکہ سونگھنے کے احساس سے محروم ہونا افسردگی کے جذبات کو تیز کرتا
ہے اور یہ افسردگی سونگھنے کی حس کے احساس کے کھو جانے کا باعث بن سکتی ہے۔
اس تحقیق میں 322کرونا متاثرین شامل تھے جن کی سونگھنے کی حس مکمل یا جزوی
طور پر غائب تھی ،ان میں سے 56فیصد نے بتایا کہ سونگھنے کی حس متاثر ہونے سے
انہوں نے زندگی میں خوشی کھو دی ہے جبکہ 43فیصد کا کہنا تھا کہ وہ ڈپریشن کا شکار
ہو گئے ہیں۔
کرونا وائرس کا نہ صرف ہمارے جذبات پر اثر ہوتا ہے بلکہ یہ ہماری یادوں کو بھی
ابھارتا ہے۔ تصور کریں کہ جذبات اور یادوں سے بھر پور زندگی سے اچانک یہ سب ختم
ہو جائے۔
کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے دو ماہ بھی اگر سونگھنے کی حس بحال نہیں
ہوئی تو وہ چند ترکیبیں اپنائے جس سے اپنی حس کو واپس النے کی کوشش کر سکتے
ہیں۔ اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ تیز خوشبو جیسے لیموں اور لونگ کو بیس سیکنڈ کے
لیے مسلسل سونگھیں۔ ویسے تو عمر کے ساتھ ساتھ بھی سونگھنے کی حس متاثر ہوتی
ہے لیکن اس ترکیب سے یہ حس بحال رہ سکتی ہے۔
https://urdu.arynews.tv/coronavirus-and-memory/
کیا الٹے ہاتھ سے کام کرنیوالے واقعی ذہین ہوتے ہیں؟جانیں‚
30/06/2021
اسالم ٓاباد(نیوز ڈیسک)ٓاپ نے اکثر سنا ہوگا کہ الٹے ہاتھ سے کام کرنے والے لوگ عموما ً
تحقیقات | 31 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
انتہائی ذہین اور باشعور ہوتے ہیں اور ان افراد میں قائدانہ صالحتیں بھی پائی جاتی ہیں،
ٓائیے ٓاپ کو بتاتے ہیں کہ ان باتوں میں حقیقت کہاں تک ہے؟تحقیق کے مطابق دنیا کی
ٓابادی کا 10فی صد بائیں ہاتھ سے کام کرتا ہے ،انگریزی میں لیفٹی اور
اردو میں کھبا مشہور ہونے والے لوگوں کے بارے میں کافی روایات موجود ہیں لیکن
مختلف یونی ورسٹیوں اور تحقیقاتی اداروں کی تحقیق کے مطابق معاملہ اس کے برعکس
ہے۔دنیا میں مشہور لوگوں کی فہرست پر نظر دوڑائیں تو ایک بڑی تعداد بائیں ہاتھ سے
کام کرنے والوں کی نظر ٓائے گی جس میں مصور لیونارڈو ڈأونچی ،سائنسدان ٓائن اسٹائن،
فسلفی ارسطو ،خال نورد نیل ٓارم اسٹرونگ ،برطانوی ملکہ وکٹوریہ اور شہزادہ ولیم،
مائیکرو سافٹ کمپنی کے مالک بل گیٹس ،بارک اوباما سمیت 8امریکی صدور اس فہرست
میں شامل ہیں۔اس کے عالوہ ہالی وڈ اداکار ٹام کروز اور اداکارہ انجلینا جولی ،بالی وڈ
اسٹار امیتابھ بچن اور ان کے صاحبزادے ابھیشک بچن اور پاکستانی کرکٹر وسیم اکرم کا
شمار بائیں ہاتھ سے کام کرنے والوں میں ہوتا ہے۔ زینب خان نے اس حوالے سے بہت
معلوماتی گفتگو کی اور ناظرین کو تفصیل سے ٓاگاہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ پہلے زمانے میں
کھبا ہونے کو بہت معیوب سمجھا جاتا تھا اور ایسے لوگوں کو شک کی نگاہوں سے دیکھا
جاتا تھا لیکن ٓاہستہ ٓاہستہ یہ رجحان ختم ہوتا گیا اور بائیں ہاتھ سے کام کرنے والوں کو بھی
نارمل سمجھا جانے لگا۔زینب خان کا کہنا تھا کہ جدید تحقیق کے مطابق بائیں ہوں یا دائیں
دونوں قسم کے افراد کا ٓائی کیو لیول ففٹی ففٹی ہوتا ہے ،اگر کوئی بچہ یا بچی الٹے ہاتھ
سے کام کررہے ہیں تو کوئی غلط بات نہیں والدین ان کے ساتھ زبردستی نہ کریں۔انہوں
نے بتایا کہ ایک تحقیق کے مطابق بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے بہترین معاون ثابت ہوتے
ہیں ،ان لوگوں میں راستوں کی نشاندہی کرنے کی صالحیت زیادہ ہوتی ہے اور بائیں ہاتھ
سے کام کرنے والے لوگ راستوں کو زیادہ اچھی طرح یاد رکھتے ہیں۔
https://dailyausaf.com/interesting-and-weird/news-202106-112503.html
خون بھی بڑھاتا ہے اور ِجلد کی خوبصورتی میں بھی اضافہ کرتا ہے ۔۔
جامن کے 7حیرت انگیز فوائد جو ٓاپ نہیں جانتے ہوں گے
07:49 pm 29/06/2021
تحقیقات | 32 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ہر پھل قدرت کا حسین تحفہ ہے جس کی اپنی خاصیت اور ذائقہ ہوتا ہے اور اُسے کھا کرہم
لطف اندوز ہوتے ہیں۔نجی خبررساں ادارے کی جانب سے مختلف پھلوں کی خصوصیات
اور فوائد پر روشنی ڈالی جاتی ہے تاکہ پڑھنے والے پھلوں کی اہمیت کو سمجھیں اور
انہیں اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ٓاج ہم جس فروٹ کے بارے میں جاننے والے ہیں اور اس
کا رنگ جامنی اور ذائقے میں تھوڑا کھٹا اور تھوڑا میٹھا ہوتا ہے۔ جی ہاں! ہم بات کر
رہے ہیں 'جامن' کی جس کو بچے بڑے اور بوڑھے
سب شوق سے کھاتے ہیں۔کھٹا میٹھا جامن موسم گرما کا پھل ہے اور گرمی کی شدت دور
کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ٓایئے جانتے ہیں جامن میں دنگ کر دینے والے فوائد۔-1
جامن میں قدرتی طور پر اینٹی ٓاکسیڈینٹ موجود ہوتے ہیں جو ہمارے جسم پر موجود
سوزش کو ختم کرنے میں مدد کرتے ہیں اور ہمیں انفیکشن جیسے مسائل سے بھی بچاتے
ہیں۔-2جامن وٹامن سی اور ٓائرن سے بھرپور ہوتاہے ،لہٰ ذا اگر ٓاپ میں ٓائرن یا وٹامن سی
کی کمی ہو تو ٓاپ اپنی غذا میں جامن شامل کرسکتے ہیں۔3
-جامن خون کی سطح بڑھانے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔-4جامن ہمارے خون کو
صاف کرتا ہے اور ہمارے خون سے اُن بیکٹیریا کا خاتمہ کرتا ہے جن کے باعث ہماری
جلد کو کیل مہاسوں جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جامن ِجلد کی خوبصورتی کے
لیے بہت مفید ہے۔-5جامن کا شربت پانی کی کمی بھی دور ہوتی ہے اور ٓاپ چست و توانہ
رہتے ہیں۔-6رسیلے جامن غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔ جامن فائبر کا بھرپور ذریعہ
ہوتے ہیں اور یہ ٓاپ کو پیٹ کے درد ،تیزابیت ،سینے کی جلن اور قبض جیسے مسائل
سے نجات دالنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔-7جامن اور کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کی
سطح کو کم کرنے میں مدد کرسکتے ہیں جو دل کی بیماریوں کے لیے ایک اہم خطرہ ہیں،
ہائی بلڈ پریشر والے مریضوں کے لیے یہ پھل بہت مفید ہے۔
تحقیقات | 33 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202106-112335.html
اسالم ٓاباد(نیو زڈیسک)ڈیلٹا ویرینٹ کرونا وائرس کی ایسی نئی قسم ہے کہ جو اس وقت 80
سے زیادہ ممالک تک پھیل چکی ہے البتہ یہ پہلی بار بھارت میں دریافت ہوا تھا اور عالمی
ادارہ صحت نے اسے ڈیلٹا ویرینٹ کا نام دیا تھا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا ویرینٹ زیادہ
تیزی سے پھیلتا ہے کیونکہ اس میں اتنی تبدیلی ٓاگئی ہے کہ یہ انسانی جسم کے خلیات کو
زیادہ گرفت میں لے لیتا ہے۔یہی ڈیلٹا ویرینٹ تھا کہ جو بھارت میں وبا کی دوسری
مہلک لہر کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے،
جس میں کئی دنوں تک روزانہ 4الکھ مریض سامنے ٓاتے رہے اور ہالک افراد کی تعداد
بھی 4ہزار مریض روزانہ تک پہنچی۔اب یہ ویرینٹ دنیا بھر میں خطرے کی گھنٹی بجا
رہا ہے اور گزشتہ ماہ عالمی ادارہ صحت نے اسے عالمی خدشے کا حامل ویرینٹ قرار
دیا تھا۔ بھارت میں تو یہ ترقی پاتا ہوا ڈیلٹا پلس بن چکا ہے اور اس سے سخت خطرہ الحق
ہے۔برطانیہ میں اس وقت کرونا وائرس کے نئے متاثرین میں سے 90فیصد ڈیلٹا ویرینٹ
کے شکار ہیں جبکہ امریکا میں ایسے لوگوں کی تعداد 20فیصد ہے۔ البتہ حکام کا کہنا ہے
کہ امریکا میں بھی یہ سب سے نمایاں قسم بن سکتا ہے۔اس وقت تقریبا ً ہر امریکی ریاست
تحقیقات | 34 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
میں ڈیلٹا ویرینٹ کے کیس موجود ہیں بلکہ ہر 5میں سے ایک نیا کرونا وائرس کیس اسی
ویرینٹ کا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب امریکا کی نصف ٓابادی کو ابھی ویکسین نہیں
لگی ،اس نئے ویرینٹ کی ٓامد کی وجہ سے حکام پریشان ہیں کہ ٓائندہ خزاں اور سردیوں
میں مریضوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے۔جنوبی بھارت کے شہر ویلور
میں کرسچن میڈیکل کالج میں وائرس پر تحقیق کرنے والے ڈاکٹر جیکب جان کہتے ہیں کہ
فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ ڈیلٹا ویرینٹ سے لوگ زیادہ بیمار پڑ رہے ہیں یا نہیں ،اس
حوالے سے مزید ڈیٹا کی ضرورت ہے
۔یہ ویرینٹ ویکسین کے خالف مزاحمت تو رکھتا ہے لیکن پھر بھی ویکسین اس کے
خالف کافی حد تک مٔوثر نظر ٓائی ہے۔ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ دستیاب ویکسین ڈیلٹا
ویرینٹ کے خالف بھی کام کرتی ہے ،جیسا کہ انگلینڈ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسٹرا
زینیکا اور فائزر بائیو این ٹیک کی ویکسینز کے دونوں ٹیکے الفا ویرینٹ کے مقابلے میں
ڈیلٹا ویرینٹ کے خالف بھی کسی حد تک مٔوثر ہیں۔اگر دونوں ٹیکے لگوا لیے جائیں تو
کافی حد تک ڈیلٹا ویرینٹ سے بچا جا سکتا ہے،
البتہ ایک ٹیکا لگوانے والوں میں یہ شرح ذرا کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین کا کہنا ہے
کہ ویکسین لگوانے کا عمل مکمل کرنا ضروری ہے اور اسی لیے وہ دنیا بھر میں ویکسین
کی دستیابی کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔لیکن تشویش کی بات یہ ہے کہ برطانیہ میں ڈیلٹا
ویرینٹ سے اب تک جو اموات ہوئی ہیں ،ان میں سے ایک تہائی سے زیادہ ایسے لوگ
ہیں جنہیں ویکسین کے دونوں ٹیکے لگ چکے تھے اور اگر ایک ٹیکا لگوانے والوں کو
دیکھا جائے تو مرنے والوں میں ان کی تعداد تقریبا ً دو تہائی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ
یہ ڈیلٹا ویرینٹ کتنا خطرناک ہے اور ماہرین کی تمام تر توقعات کے باوجود ویکسین اس
کے خالف اتنی مٔوثر نظر نہیں ٓاتی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئی ویکسین 100فیصد مٔوثر
کووڈ 19سے اموات کے خطرے نہیں ،پبلک ہیلتھ انگلینڈ کے مطابق ویکسین لگوانے سے ِ
کو 95فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ البتہ اس کا انحصار عمر پر بھی ہے جیسا کہ صرف
انگلینڈ میں ڈیلٹا ویرینٹ سے جن لوگوں کی اموات ہوئی ہیں ان میں سے ایک تہائی 50
سال سے زیادہ عمر کے ایسے افراد ہیں جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی تھی۔
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202106-112504.html
تحقیقات | 35 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
الہور( :ویب ڈیسک) نیوزی لینڈ میں وزن کم کرنے کا ایسا ٓالہ متعارف کروایا گیا ہے جس
کو دانتوں میں تالے کی طرح لگایا جا تا ہے۔
دنیا میں ایک جانب بھوک سے ہر سال اموات ہوتی ہیں تو دوسری جانب موٹاپے نے بھی
دنیا کی ٓابادی کے تقریبا 10فیصد حصے کو پریشان کر رکھا ہے،موٹاپہ عموما بچپن سے
شروع ہوتا ہے جب بچوں کی صحت کیلئے حد سے زیادہ فکر مند مائیں بچوں کو اتنا کھال
پال دیتی ہیں کہ بچے موٹاپے کا شکار ہونے لگتے ہیں۔
تحقیقات | 36 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ایسے بچے جوں جوں بڑھتے ہیں ،ان کی زیادہ کھانے کی عادت پختہ ہوتی چلی جاتی
ہے۔ مائیں اپنے بچوں کو صحت مند سمجھتی ہیں حاالنکہ موٹاپہ کئی دیگر بیماریوں کا
سبب بنتا ہے۔ایک اندازے کے مطابق ایک سال کے بچے کا وزن اگر 10کلو سے بڑھ
جائے تو کھانے پینے کی عادت فوری بدلنی چاہئے۔
اس مسئلے کو دیکھتے ہوئے یونیورسٹی ٓاف اوٹاگو کے محققین نے ایک ایسا ٓالہ تیار کیا
ہے جسے دانتوں پر لگا کر کھانے پینے کی عادت کو کنٹرول کر کے وزن میں کمی الئی
جا سکتی ہے۔
اس ٓالے کے ذریعے دانتوں کو مقناطیس اور بولٹ سے جوڑ دیا جاتا ہے جس کے سبب
صرف نرم غذا ہی کھائی جا سکتی ہے۔ جبڑا زیادہ نہ کھلنے کے سبب ایسی غذا نہیں
کھائی جا سکتی جو موٹاپے کا سبب بنے
https://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Health/608507
تحقیقات | 37 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
غذا اور ورزش کی اہمیت
الہور( :سپیشل فیچر) کسی بھی کھیل میں کھالڑیوں کی فٹنس بہت زیادہ اثر انداز ہوتی ہے۔
اچھی فٹنس اچھی خوراک اور ورزش سے ٓاتی ہے۔ فزیکل ٹرینز مختلف کھیلوں کے
کھالڑیوں کیلئے مختلف ورزشیں تجویز کرتے ہیں۔ اسی طرح عمر کے حساب سے بھی
ورزشیں تجویز کی جاتی ہیں۔
اکثر دیکھا گیا ہے کہ کھالڑی زیادہ تر 18سال سے لے کر 35سال تک کے ہوتے ہیں۔ اس
عمر کے دوران ورزش اور خوراک کے معیارات مختلف ہوتے ہیں۔ کھالڑیوں کی فٹنس
موجودہ دور میں پہلے سے زیادہ محسوس کی جانے لگی ہے۔
تیز رفتار کرکٹ نے کھالڑیوں کو اپنے ٓاپ کو فٹ رکھنے پر مجبور کر دیا ہے۔ کرکٹ،
ہاکی ،ٹینس اور بیڈمنٹن جیسے کھیل ایسے ہیں جن میں بازو اور پائوں ،دونوں ہی کا بہت
زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ اس لئے یہ دونوں اعضا جتنے زیادہ مضبوط ہوں گے ،کھالڑی
اتنا ہی اچھا پرفارم کرے گا۔
کا مضبوط اور تیز ہونا بہت ضروری ہوتا ہے ۔ ایک اچھے کھالڑی ) (reflexesریفلیکسز
کیلئے ضروری ہے کہ وہ اچھا سپرنٹر ہو۔ دوڑ ایک بنیادی چیز ہے جسے تمام کھالڑیوں
کو ٓازمانا چاہیے ۔ دوڑ سے ٓاپ کے پورے جسم کی ورزش ہوتی ہے۔
کرکٹ کے کھیل میں فاسٹ بائولرز لمبے دورانئے سے لے کر مختصر دورانیہ کا کھیل
کھیلتے ہیں ۔ ٹیسٹ میں انہیں لمبے لمبے سپیل کرانے پڑتے ہیں جس سے ان کی بھرپور
تحقیقات | 38 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ورزش ہوجاتی ہے کیونکہ گیند پھینکنے کا عمل بذات خود پورے جسم کو ملوث کردیتا ہے
کیونکہ کھالڑی کے دوڑنے سے جسم کی ٹانگوں کی ورزش ہوتی ہے تو دوسری طرف
زورلگا کر گیند پھینکتے ہوئے بازو کی ورزش ہوجاتی ہے ۔
ایک فاسٹ بائولر میں پھرتی ہونا بہت ضروری ہے ۔ پھرتی اچھی فٹنس سے ٓاتی ہے ،
بعض کھالڑیوں میں یہ قدرتی طور پر ہوتی ہے اور بعض کو ٹریننگ اور ورزش کے
ذریعے النی پڑتی ہے ۔ دوڑ کے ساتھ سوئمنگ اور فٹبال کھیلنا بھی ایک کرکٹر کیلئے
اچھی ورزش ہے۔ ایک بیٹسمین کا فٹ ورک تبھی اچھا ہوگا جب اس کی ٹانگیں مضبوط
ہوں گی ٓ ،اپ کے ریفلیکسز تیز ہوں گے۔
بازو کا مضبوط ہونا بھی بیٹسمین کیلئے اتنا ہی ضروری ہوتا ہے جتنا کہ ایک فاسٹ بائولر
کیلئے ہوتا ہے ۔ جتنا مضبوط بازو ہونگے اتنی اچھی اور جاندار شاٹ کھیلی جاسکے گی ۔
کھالڑیوں کو اس کیلئے جم کے عالوہ زیتون کے تیل کی مالش بھی کرنی چاہیے ۔ خالص
دودھ دہی کا استعمال کھالڑیوں کیلئے بہت ضروری ہے۔
اس کے عالوہ تازہ موسمی پھل ،کھجورملک شیک ،ریشے دار غذائیں ،گوشت ،تازہ
سبزیاں اور اناج کا استعمال بہت اچھا رہتا ہے ۔ ورزش کے فوری بعد کیلے کاشیک پینے
سے ٓاپ کی توانائی فوراً بحال ہوجاتی ہے۔
ایک ایتھلیٹ کو انڈوں کے زیادہ استعمال پر بھی زور دیا جاتا ہے جبکہ چاول کم کھانے کا
کہا جاتا ہے ۔ پروٹین سے بھرپور غذاء ایک کھالڑی کیلئے بہت ضروری ہے ۔ وقت کے
ساتھ ساتھ فٹنس اور متوازن غذاء کی اہمیت بڑھ گئی ہے ۔ ٹیموں کے ساتھ اب ماہرین غذا
ء ،فزیکل ٹرینرز اور فزیوتھراپسٹ بھی اسی مقصد کیلئے رکھے جاتے ہیں تاکہ کھالڑی
زیادہ سے زیادہ فٹ رہ سکیں۔
یو یو ٹیسٹ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جس سے کھالڑیوں کی فٹنس کو سائنسی انداز
میں جانچنے کا موقع ملتا ہے۔ ایک کھالڑی کو میچ سے پہلے اچھی نیند لینا چاہیے اور
کرنی چاہیے۔ وہ جب ) (Stretchingصبح اٹھ کر ہلکی پھلکی ورزش کے ساتھ سٹریچنگ
میچ کھیلنے کیلئے میدان میں اترتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ زیادہ بھاری غذاء کھاکر نہ
جائے ۔ ہلکی پھلکی غذا ء یا جوسز کا استعمال بہترین ہوتا ہے ۔
ہر کھالڑی کی جسامت عمر اور قد کے لحاظ سے ایک ماہر غذا یات غذاء تجویز کرتا ہے
اور فزیکل ٹرینر اس کی ورزش کا تعین کرتا ہے کہ اس کے لئے کونسی ورزش بہتر
رہے گی۔
ٹینس ایک سخت جان کھیل ہے اور اس میں بھی ٹانگوں کے ساتھ بازئوں کی زبردست
قوت کا پتا چلتا ہے ۔ میچ بعض اوقات گھنٹے سے بھی تجاوز کر جاتا ہے اور اتنی دیر تک
ریکٹ سے پوری قوت کے ساتھ شاٹ اسی صورت میں لگائی جا سکتی ہے جب کھالڑی
میں ورزش اور ٹریننگ کے ذریعے مطلوبہ قوت حاصل کی گئی ہو۔ الغرض ہر کھیل
کیلئے ورزش اور اچھی غذاکی بہت اہمیت ہے جسے اپنا کر کھالڑی اپنے ٓاپ کو فٹ رکھ
سکتا ہے ۔
https://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Health/608445
تحقیقات | 39 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
سائنوویک کی کووڈ ویکسین بچوں اور نوجوانوں کے لیے محفوظ اور
مؤثر قرار
ویب ڈیسک
جون 30 2021
چینی کمپنی سائنوویک کی تیار کردہ کورونا ویکسین 3سے 17سال کی عمر کے بچوں
کے لیے محفوظ اور طاقتور اینٹی باڈی ردعمل متحرک کرتی ہے۔یہ بات چین میں ہونے
والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
طبی جریدے دی النسیٹ انفیکشی ڈیزیز جرنل میں شائع تحقیق میں 3سے 17سال کی عمر
کے 550افراد کو شامل کیا گیا تھا۔سائنو ویک ویکسین کی 2خوراکوں سے 96فیصد سے
زیادہ بچوں اور نوجوانوں میں کورونا وائرس کی روک تھام کرنے والی اینٹی باڈیز بن
گئیں۔
ان میں ویکسین کے جو مضر اثرات سامنے آئے ،ان کی شدت معمولی یا معتدل تھی جن
میں انجیکشن کے مقام پر تکلیف سب سے عام عالمت تھی۔سائنو ویک الئف سائنسز کمپنی
لمیٹڈ کے چیانگ گاؤ نے بتایا کہ بچے اور نوجوانوں میں بالغ افراد کے مقابلے میں کووڈ
19کی شدت عموما ً معمولی ہوتی ہے یا عالمات ظاہر نہیں ہوتیں۔
تحقیقات | 40 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
انہوں نے کہا کہ تاہم کچھ کو کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ ہوتا ہے اور وہ وائرس کو
دیگر تک منتقل بھی کرسکتے ہیں ،تو یہ بہت اہم ہے کہ ان میں کووڈ ویکسینز کے محفوظ
اور مؤثر ہونے کی آزمائش کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ٹرائل میں دریافت کیا گیا کہ کورونا ویک اس عمر کے گروپ کے
لیے محفوظ اور طاقتور مدافعتی ردعمل کو متحرک کرتی ہے جو بہت حوصلہ افزا ہے
اور اب دیگر خطوں مزید ٹرائلز کیے جائیں گے جن میں زیادہ تعداد میں بچوں اور
نوجوانوں کو شامل کرکے اہم ڈیٹا حاصل کیا جاسکے گا۔
مراحل پر مشتمل اس کنٹرول ٹرائل میں چین کے عالقے زین ہاؤنگ کے 3سے 17سال 2
کی عمر کے صحت مند بچوں اور نوجوانوں کو شامل کیا گیا تھا اور پہال مرحلہ 31اکتوبر
سے 2دسمبر 2020تک جاری رہا۔
پہلے مرحلے میں 72جبکہ 12سے 30دسمبر 2020تک جاری رہنے والے دوسرے
مرحلے میں 480بچوں اور نوجوانوں کو شامل کیا گیا تھا۔
فی خوراک یا کنٹرول مقدار پر مشتمل 2ڈوز 28دن میں دیئے گئے۔ μgیا μg 3ان کو 1.5
ویکسین کی کم از کم ایک خوراک کو استعمال کرنے والے 550بچوں اور نوجوانوں میں
سے صرف ایک میں سنگین مضر اثر نمونیا کی شکل میں سامنے آیا جو کنٹرول گروپپ
میں تھا تاہم اس کا تعلق کووڈ ویکسین سے نہیں تھا۔
پہلے مرحلے میں سو فیصد رضاکاروں میں کورونا وائرس کے خالف اینٹی باڈیز بنیں اور
مضبوط مدافعتی ردعمل دیکھنے میں آیا۔
μgنتائج کو دیکھتے ہوئے محققین نے مشورہ دیا کہ 3سے 17سالل کے گروپ کو 3
مقدار کی 2خوراکیں دی جانی چاہیے۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ تحقیق کچھ حد تک محدود تھی ،کورونا سے تحفظ دینے کے لیے ٹی
سیلز کا ردعمل اہم کردار ادا کرتا ہے ،مگر تحقیق میں اس کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی،
اور اس پر مزید ٹرائلز میں کام کیا جائے گا۔
اسی طرح تحقیق میں بہت کم رضاکاروں کو شامل کیا گیا تھا اور سب ایک ہی قومیت کے
حامل تھے اور ابھی طویل المعیاد تحفظ کے حوالے سے بھی ڈیٹا موجود نہیں۔
تاہم ان رضاکاروں کا جائزہ کم از کم ایک سال تک لیا جائے گا
https://www.dawnnews.tv/news/1163066/
ناخنوں پر نظر آنے والے یہ معمولی نشان کس جان لیوا بیماری کی
عالمت ہوسکتے ہیں؟ ایسا انکشاف کہ جان کر کوئی انہیں بھول کر بھی
نظر انداز نہ کرے
اس آرٹیکل کی وجہ سے زندہ ہوں ،اگراس روز میں وہ آرٹیکل نہ پڑھتی اور تو میں پہلے
تحقیقات | 42 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کی طرح اس نشان کو نظر انداز ہی کرتی رہتی اور موت کے منہ میں چلی جاتی۔میں
خوش قسمت تھی کہ میرا کینسر ابھی زیادہ نہیں پھیال تھا اور چند بار سرجری سے ہی اس
“سے مجھے نجات مل گئی۔
https://dailypakistan.com.pk/28-Jun-2021/1308627
لندن :ایسٹرا زینیکا ۔ ٓاکسفورڈ یونیورسٹی‚ نے کرونا کی نئی اقسام کے خالف نئی کووڈ
ویکسینز‚ کا ٹرائل شروع کردیا ،ٹرائل میں 2ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا ہے۔
تحقیقات | 43 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
بین االقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایسٹرا زینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی نے کرونا
وائرس کی اقسام کے خالف تدوین شدہ ویکسین کی ٓازمائش شروع کردی ہے۔ 27جون کو
اس بوسٹر ویکسین کا ٹرائل شروع کیا گیا جس میں جنوبی افریقہ ،برطانیہ ،برازیل اور
پولینڈ سے تعلق رکھنے والے 2ہزار 250افراد کو شامل کیا جائے گا۔
یہ بوسٹر ویکسین کرونا کی بیٹا قسم کے خالف ٓازمائی جائے گی جو سب سے پہلے جنوبی
افریقہ میں سامنے آئی تھی۔
ٹرائل میں ایسے افراد کو بھی شامل کیا جائے گا جو پہلے ہی ایسٹرازینیکا ویکسین یا ایک
ایم آر این اے ویکسین جیسے فائزر کی 2خوراکوں کو استعمال کرچکے ہیں ،جبکہ اب
تک ویکسین استعمال نہ کرنے والے لوگوں کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے گا۔
اس نئی ویکسین کو ابھی اے زی ڈی 2816کا نام دیا گیا ہے جو اولین ایسٹرازینیکا کووڈ
ویکسین پر ہی مبنی ہے مگر اس میں معمولی سی جینیاتی تدوین کی گئی ہے جو بی قسم
کے اسپائیک پروٹین پر مبنی ہے۔
ٓاکسفورڈ یونیورسٹی کے ویکسین گروپ کے چیف انویسٹی گیٹر اینڈریو پوالرڈ نے بتایا کہ
موجودہ ویکسین کی بوسٹر خوراکوں اور نئی ویریئنٹ ویکسینز کرونا وائرس کی وبا کے
خالف تیار رہنے میں اہم کردار ادا کریں گی ،ہوسکتا ہے کہ ان کی ضرورت 9ہو۔
برطانیہ میں کووڈ کی روک تھام کے لیے ویکسی نیشن کی شرح بہت اچھی ہے مگر
ماہرین ابھی اس سے واقف نہیں کہ لوگوں کو ملنے واال تحفظ کب تک برقرار رہے گا۔
اس ٹرائل کا ابتدائی ڈیٹا رواں سال ہی کسی وقت جاری کیا جائے گا۔
https://urdu.arynews.tv/new-vaccine-trial-upd/
تحقیقات | 44 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کوروناویکسین :پہلی کے بعد کسی اور کمپنی کی دوسری خوراک لینے
کی اجازت
ویب ڈیسک
جون 28 2021
ریاض :سعودی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مملکت میں کوروناویکسین کی پہلی خوراک
لینے کے بعد اگر شہری کسی اور کمپنی کی دوسری ڈوز لینا چاہتے ہیں تو انہیں اجازت
ہوگی۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ترجمان سعودی وزارت صحت ڈاکٹر محمد العبدالعالی
کا کہنا ہے کہ 50یا اس سے زائد عمرکے افراد کےلیے ویکسین کی دوسری خوراک
سینٹرز میں مہیا کردی گئی ہے ،اگر کسی کو سینٹر کی جانب سے پیغام نہیں مال تو وہ
صحتی ایپ کے ذریعے ویکسین لگانے کا وقت حاصل کرسکتا ہے۔
انہوں نے وضاحت پیش کی کہ حاملہ خواتین بھی کوروناویکسین کی دوسری خوراک لے
سکتی ہیں اور اس میں بھی کوئی مضائقہ نہیں کہ پہلی ویکسین کسی اور کمپنی کی تھی
اور دوسری کوئی اور ہے۔
ڈاکٹر محمد العبدالعالی کا کہنا تھا کہ اس وقت سعودی عرب میں ایک کروڑ 72الکھ سے
زائد کورونا ویکسین لگائی جاچکی ہے جبکہ مملکت میں 587ویکسینیشن سینٹرز کام
کررہے ہیں۔
تحقیقات | 45 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
انہوں نے ایک افواہ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مملکت میں کورونا ویکسین کی دونوں
خوراکیں لینے کے بعد کسی شخص کے ہالک ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی ،شہری مصدقہ
معلومات کے لیے حکام سے رابطہ کریں۔
ترجمان سعودی وزارت صحت نے یہ بھی کہا کہ کورونا وبا کے خاتمے کے لیے ایس او
پیز پر عمل جاری رکھنا ہوگا۔
https://urdu.arynews.tv/coronavoxin-permission-to-take-another-dose-
from-another-company-after-the-first/
ویب ڈیسک
جون 28 2021
بڑھاپے میں یادداشت کی خرابی عام بیماری ہے ،یہ بیماری پڑھاپے سے قبل بھی الحق
ہونے لگتی ہے اور عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ چیزیں یاد رکھنے میں مسئلہ پیش ٓاتا
ہے ،اگر ٓاپ بھی اسی صورتحال کا شکار ہیں تو یہ عادت اپنا لیں۔
تحقیقات | 46 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ٓاپ بڑھاپے میں اپنے دماغ کو جوان رکھنا چاہتے ہیں تو گری
دار خشک میوہ جات جیسے مونگ پھلی ،اخروٹ ،پستہ ،بادام ،چلغوزے اور کاجو وغیرہ
کھانا اپنی عادت بنالیں۔ایک تحقیق کے مطابق روزانہ خشک میوہ جات کھانا طویل عرصے
تک فوائد پہنچا سکتا ہے۔ خشک میوہ جات نہ صرف بڑھاپے میں یادداشت کو بحال رکھتے
ہیں بلکہ طویل عرصے تک انہیں کھاتے رہنا سوچنے کی صالحیت ،دماغی کارکردگی
اور یادداشت میں بہتری پیدا کرتا ہے۔ماہرین کے مطابق خشک میوہ جات میں اینٹی
ٓاکسائیڈز ،ریشہ ،میگنیشیئم اور جسم کے لیے فائدہ مند چکنائی شامل ہوتی ہے جو بڑھاپے
میں الزائمر کے خطرے میں 60فیصد تک کمی کرتے ہیں۔
اس سے قبل ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ یہ میوہ جات امراض قلب میں 30فیصد،
کینسر میں 15فیصد اور قبل از وقت موت کے خطرے میں 21فیصد کمی کرتے ہیں۔
ان میں سے کچھ ذیابیطس کے خالف بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں اور اس کے خطرے میں
40فیصد کمی کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ دل کو توانا بناتے ہیں اور جسم میں
کولیسٹرول کی سطح کو بھی معمول پر رکھتے ہیں۔ماہرین کی تجویز ہے کہ روزانہ 2
چائے کے چمچ میوہ جات کا استعمال دماغی و جسمانی صحت کو فوائد پہنچانے کے لیے
کافی ہے۔
https://urdu.arynews.tv/nuts-for-memory-loss/
تحقیقات | 47 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
لندنٓ :اکسفورڈ یونیورسٹی کی ایسٹرا زینیکا کووڈ ویکسین کے حوالے سے ایک اور
تحقیق سامنے ٓاگئی جس نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے امکانات میں اضافہ کردیا۔
بین االقوامی میڈیا کے مطابق حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ
ایسٹرا زینیکا کووڈ ویکسین کا مدافعتی ردعمل دونوں خوراکوں کے درمیان طویل وقفے
سے زیادہ بہتر ہوتا ہے۔
ٓاکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان
45ہفتے یا 10ماہ تک کا وقفہ بیماری سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی سطح کو
بڑھا دیتا ہے۔
تحقیق میں پہلی بار یہ ثابت کیا گیا کہ تیسرا یا بوسٹر ڈوز مدافعتی ردعمل کو مضبوط
بنانے کے ساتھ کرونا کی نئی اقسام کے خالف سرگرمیوں کو بڑھاتا ہے۔
کووڈ ویکسین سپالئی میں کمی کا سامنا دنیا بھر میں متعدد ممالک کو ہے جس کے باعث
پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان وقفہ زیادہ ہونے کے حوالے سے بیماری سے تحفظ
پر خدشات سامنے ٓارہے ہیں بالخصوص نئی اقسام کے ابھرنے پر۔
بیشتر ممالک میں ایسٹرازینیکا ویکسین کی 2خوراکوں کے درمیان 4سے 12ہفتوں کا
وقفہ دیا گیا ہے۔
اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس نئی تحقیق میں دیکھا گیا تھا کہ دونوں خوراکوں کے
درمیان زیادہ وقفہ دینا بیماری سے تحفظ میں کتنا مددگار ہے یا کتنا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔
ٓاکسفورڈ ویکسین ٹرائلز کے سربراہ اینڈریو پوالرڈ نے بتایا کہ یہ سب تیاری کا حصہ ہے،
ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم لوگوں کو ایسٹرازینیکا ویکسین کا اضافی ڈوز دے کر مدافعتی
ردعمل کو بڑھا سکتے ہیں جو بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ایک خوراک استعمال کرنے والے افراد کو ایک سال
بعد بھی بیماری کے خالف کسی حد تک تحفظ حاصل تھا۔
تحقیقات | 48 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ایک خوراک استعمال کرنے والے 180دن بعد اینٹی باڈی کی سطح نصف رہ گئی جو 28
دن میں عروج پر پہنچ گئئی تھی ،جبکہ دوسری خوراک کے ایک ماہ بعد اینٹی باڈی کی
سطح میں 4سے 18گنا تک بڑھ گئی۔
اس تحقیق میں شامل رضاکاروں میں وہ افراد تھے جو گزشتہ سال ٓاکسفورڈ کی تیار کردہ
اس ویکسین کے ابتدائی اور ٓاخری مرحلے کے ٹرائلز شامل تھے۔
ان میں سے 30افراد کو ٹرائل کے دوران صرف ایک خوراک دی گئی تھی اور دوسری
خوراک 10ماہ بعد دی گئی۔ 90افراد ایسے تھے جو پہلے ہی 2خوراکیں استعمال
کرچکے تھے اور اس تحقیق میں انہیں تیسرا ڈوز دیا گیا۔
تمام رضا کاروں کی عمریں 18سے 55سال کے درمیان تھیں۔
تحقیق میں تیسری خوراک استعمال کرنے والے افراد میں کرونا وائرس کی اقسام ایلفا ،بیٹا
اور ڈیلٹا کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی زیادہ سطح کو دریافت کیا گیا۔ نتائج سے اس
خیال کو تقویت ملتی ہے کہ وائرل ویکٹر ویکسینز کو بوسٹرز کے طور پر بھی استعمال
کیا جاسکتا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/astrazeneca-vaccine-dose/
تحقیقات | 49 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
جلد پر چنبل اور خارش ایک تکلیف دہ مسئلہ ہے یہ جلد کے اوپر بنتی ہے اور چھوٹے
چھوٹے سرخ دانوں کی شکل اختیار کرلیتی ہے ،جس کی وجہ سے جلد پر خارش ہونا
شروع ہو جاتی ہے۔
یہ ایک جلدی مرض ہے۔ اگرچہ یہ ایک عام سی بیماری تصور کی جاتی ہے لیکن بعض
اوقات یہ کسی اندورنی بیماری کی بھی نشاندہی کرتی ہے۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض جلد ڈاکٹر
کاشف نے بتایا کہ اس مرض کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں جس میں انفیکشن ،جذباتی
تناؤ یا کوئی صدمہ شامل ہیں۔
اس کے عالوہ فوڈ الرجی ،جیولری بھی اس مرتض کا سبب بن سکتی ہے کیونکہ اس میں
“نیکل” ہوتا ہے ،ہاتھ میں پہننے والی گھڑی ،پرفیوم ،بالوں پر لگانے واال کلر ،جسم ٹیٹو
بنوانے سے اور سیمنٹ ،چمڑے سے بھی چنبل ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مرض میں جلد پر سوزش ہو کر جلد کی سطح صرف ( سیپ ) کی
اوپر والی سطح کی طرح کھردری ہو جاتی ہے اور کبھی اس پر مچھلی کی طرح جلد کے
خشک چھلکے اترتے ہیں۔
شروع شروع میں چھوٹے چھوٹے سرخ گالبی دانے بنتے ہیں پھر ان پر چھلکوں کی تہہ
جم جاتی ہے جنہیں کھرچنے سے چھلکے دور ہو جاتے ہیں کچھ وقت کے بعد پھر بڑھنے
لگتے ہیں اور پھر یہ سوزش بڑھ کر کافی جگہ اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔
تحقیقات | 50 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مناسب تدبیر نہ کی جائے تو متاثرہ مقام کی جگہ بڑھتی جاتی
ہے۔ یہ بڑا ضدی مرض ہے اور جلدی سے نہیں جاتا۔ سخت تکلیف دہ ہوتا ہے اس کا زیادہ
زور کہنیوں ،بازوؤں ،گھٹنوں ،ٹانگوں ،کھوپڑی اور کمر کے حصوں پر ہوتا ہے۔
ڈاکٹر کاشف نے بتایا کہ جلد پر اس قسم کی کوئی تبدیلی دیکھنے پر اپنی طرف سے یا
کسی کے مشورے سے خود کوئی دوا نہ لیں کیونکہ جلد کا معاملہ بہت حساس ہوتا ہے ل ٰہذا
ڈاکٹر سے ضرور رابطہ کریں۔
https://urdu.arynews.tv/eczema-skin-disease-symptoms-and-treatment/
تحقیقات | 51 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کورونا وائرس کی تشخیص اب جدید ٹیکنالوجی سے کی جائے گی
ویب ڈیسک
جون 29 2021
ابوظبی :محکمہ صحت کے حکام نے ابوظبی کی عوام کو بہتر‚ سہولیات کی فراہمی کیلئے
اہم اقدام کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ کورونا وائرس انفیکشن کی تشخیص اب جدید
طریقے اور ٹیکنا لوجی سے کی جائے گی۔
تحقیقات | 52 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس حوالے سے ابوظبی کے حکام صحت نے کورونا وائرس انفیکشن کا پتہ لگانے کے
لیے مقامی طور پر تیار کردہ ای ڈی ای اسکینرز کے استعمال کی منظوری دے دی ہے۔
سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق یہ اسکیننگ سسٹم ای ڈی ای ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ابو
ظبی نے تیار کیا ہے جو برقی مقناطیسی لہروں(الیکٹرومیگنیٹک 9ویوز) کی مدد سے
انفیکشن کا پتہ لگا سکتا ہے۔
تحقیقات | 53 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
رپورٹ کے مطابق جسم میں جب کورونا وائرس کے ٓاراین اے ذرات ہوتے ہیں تو الیکٹرو
میگنیٹک ویوز میں تبدیلیاں رونما ہو جاتی ہیں۔ لہٰ ذا ای ڈی ای اسکینرز ان الیکٹرو میگنیٹک
ویوز سے کورونا وائرس کا فوری پتہ لگا سکتے ہیں۔
ابوظبی میں حکام نے یہ فیصلہ شہر میں دیگر مقامات پر کیے جانے والے پائلٹ ٹرائل کے
نتائج کو سامنے رکھتے ہوئے کیا ہے۔ ان مقامات میں غنٹوٹ انٹری پوائنٹ ،یاس ٓائی لینڈ
پر کچھ مقامات اور مسافاہ کے عالقے میں داخلی اور خارجی راستے شامل ہیں۔ یہ ٹرائل
20ہزار سے زائد افراد پر کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ٹرائل کے نتائج میں دکھایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کا پتہ لگانے کے
لیے ای ڈی ای سکینرز کا استعمال کافی مؤثر رہا ہے۔ نتائج میں وائرس سے متاثرہ افراد
کی شناخت میں 93.5فیصد اور غیر متاثرہ افراد کی شناخت میں 83فیصد درستی ظاہر
ہوئی ہے۔اس حوالے سے ابوظبی محکمہ صحت کے سکریٹری جمال محمد الکابی کا کہنا
ہے کہ ہمیں ابوظبی میں بنائی گئی ای ڈی ای سکیننگ ٹیکنالوجی کو احتیاطی اقدامات میں
شامل کرتے ہوئے خوشی ہورہی ہے۔ ان کے بقول اس سے عالقوں کو محفوظ رکھنے اور
عوامی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ای ڈی ای اسکینرز کو پی سی ٓار اور ڈی پی ٓائی جیسے دیگر
منظور شدہ جانچ کے طریقوں کے ساتھ استعمال کیا جائے گا۔
https://urdu.arynews.tv/abu-dhabi-diagnosis-of-corona-virus-modern-
technology/
تحقیقات | 54 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
فائزر اور موڈرنا ویکسین سے دل کی سوزش بڑھنے کا خطرہ ،وارننگ
جاری
ویب ڈیسک
اتوار 27 جون2021
جون کے دوسرے ہفتے کے اختتام تک مذکورہ ویکسین لگوانے والے افراد میں دل کی
سوجن کے 12سو سے زائد کیس رپورٹ ہوئے ہیں
واشنگٹن :امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے انسداد کورونا کے
لیے موڈرنا اور فائزر بایو این ٹیک ویکسین سے دل کے عضالت اور جھلی کی سوزش
میں اضافے کی وارننگ جاری کردی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایف ڈی اے نے موڈرنا اور فائزر کی بایو این
ٹیک کی ویکسین کی فیکٹ شیٹ میں دل کی سوزش کے خطرے کی وارننگ شامل کردی
ہے۔ یہ وارننگ امریکا کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن ( سی ڈی سی) کی
ایڈوائزری کمیٹی کی جانب سے دالئل اور جامع نظر ثانی کے بعد اپ ڈیٹ کی گئی ہے۔
اس بارے میں ایف ڈی اے کا کہنا ہے کہ سی ڈی سی اور امیونائزیشن پریکٹسز کی
مشاورتی کمیٹی کے اجالس میں ان رپورٹس کا جائزہ لیا گیا جس کے مطابق ان ویکسینز
کے مضراثرات خصوصا دوسری خوراک کے بعد سامنے ٓائے ہیں جس میں ’ مایو
تحقیقات | 55 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کارڈیٹس‘ ( دل کے عضالت کی سوزش) اور ’ پیری کارڈیٹس‘ ( دل کے بیرونی ٹشوز کی
سوزش) کے خطرات میں اضافہ دیکھنے میں ٓایا ہے۔
امریکا کے ویکسین ایڈورس ایونٹ رپورٹنگ سسٹم میں جون کے دوسرے ہفتے کے اختتم
تک مایو کارڈیٹس اور پیری کار ڈیٹس کے 12سو سے زائد کیس رپورٹ ہوئے ہیں جب
کہ مذکورہ ویکسین کی دوسری خوراک کے بعد مردوں میں ان کیسز میں نمایاں اضافہ
دیکھنے میں ٓایا ہے۔دریں اثنا فائزر اور موڈرنا نے تاحال ایف ڈی اے کی اس وارننگ پر
کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
https://www.express.pk/story/2194910/9812/
حرام مغز میں پھیلنے واال پیوند جو کمر کے درد کو دور کرسکتا ہے
ویب ڈیسک
اتوار 27 جون 2021
تصویر میں دکھائی دینے واال پیوند حرام مغز میں نصب کیا جائے گا جو بجلی کے سگنل
خارج کرکے کم کے درد کو روک سکے گا۔ فوٹو :کیمبرج یونیورسٹی
کیمبرج :کمرکے دیرینہ اور شدید درد کے شکار افراد کی زندگی بہت مشکل ہوجاتی ہے
لیکن اب ریڑھ کی ہڈی میں لگائے جانے والے ایک پیوند‚ کی بدولت اس کمرکا ناقاب ِل
برداشت درد کو بہت حد تک ختم کیا جاسکتا ہے۔
تحقیقات | 56 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
یونیورسٹی ٓاف کیمبرج سےوابستہ ڈیمیانو بیرن کہتی ہیں کہ حرام مغز اور ریڑھ کی ہڈی
کے اعصاب میں برقی تحریک دے کر درد کم کرنے کا تصور ایک عرصے سے موجود
ہے۔ لیکن کچھ عملی مسائل کی وجہ سے اس کا استعمال ممکن نہ تھا۔ اسی لیے ضروری
ہے کہ اس میں کم سے کم 32الیکٹروڈ (برقیرے) لگائے جائیں۔
اس سے قبل ایک 12ملی میٹر چوڑا ایک پیوند(امپالنٹ) 9بنایا گیا تھا ۔ لیکن اس کے لیے
بہت پیچیدہ جراحی کی ضرورت تھی اور مریض کو بے ہوش کرنا پڑتا تھا۔ پھر حرام مغز
کے کچھ حصے کو ہٹانے کی بھی ضرورت پیش ٓاتی تھی۔ لیکن جامعہ کیمبرج کے نئے
امید افزا ڈیزائن سے ان مسائل کو کچھ کم کیا گیا ہے۔
ڈیمیانو اور ان کے ساتھیوں نے پھیلنے اور پھولنے واال ایک باریک ٓالہ بنایا ہے جس کے
لیے معمولی سرجری درکار ہوتی ہے اور ہلکی بے ہوشی سے اسے کمر میں پیوست کیا
جاسکتا ہے۔ درد کش پیوند پتلے پالسٹک اور خالص سونے کے باریک ورق پرمشتمل ہے۔
اب اس کی موٹائی صرف 2ملی میٹر رہ گئی ہے اور اسی اختصار کی بنا پر سرنج میں
رکھا جاسکتا ہے۔
عموما ً خواتین کو جس مقام پر دورا ِن حمل مدہوشی یا درد ُکشی کا ٹیکہ لگایا جاتا ہے اسے
’ ایپی ڈیورل‘ اسپیس کہتےہیں۔ عین اسی جگہ یہ پیوند پیوست کیا جاسکتا ہے جو ایک
گدے جیسا لگتا ہے۔ اسے یا تو کسی بیرونی بیٹری سے جارچ کیا جاسکتا ہے یا پھر جسم
میں ہی چھوٹی بیٹری نصب کی جاسکے گی۔
اس ٓالے کو پانی بھرے غبارے پر ٓازمایا گیا جس میں غبارے کومصنوعی ’ایپی ڈیورل
اسپیس‘ تصور کیا گیا تھا ۔ اس کے بعد چھ انسانی الشوں میں اس پیوند کو لگایا گیا۔ ماہرین
کے مطابق اپنی بہت چھوٹی جسامت کی وجہ سے یہ مکمل طور پرمحفوظ اور مؤثر ہے۔
لیکن ابھی منزل دور ہیں کیونکہ اسے مزید جانوروں کے بعد ہی کہیں انسانوں کو لگایا
جائے گا۔
ڈیمیانو اور کیمبرج یونیورسٹی کے دیگر سائنسدانوں کے مطابق امید ہے کہ یہ پیوند
انسانوں کے لیے بالکل بے ضرر اور مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
https://www.express.pk/story/2195200/9812/
ویب ڈیسک
پير 28 جون2021
تصویر میں مک ماسٹر یونیورسٹی کا تیار ٓالہ نمایاں ہے جو اسمارٹ فون سے جڑ کر ایک
گھنٹے میں انفیکشن کی شناخت کرسکتا ہے۔ فوٹو :بسکریہ مک ماسٹر یونیورسٹی
تحقیقات | 57 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کینیڈا :اسمارٹ فون سے اب کئی طبی ٓاالت جڑسکتے ہیں جن کی اپنی اپنی افادیت ہے۔ اب
کینیڈا کے ماہرین نے اعالن کیا ہے کہ ان کا تیارکردہ کم خرچ ٓالہ بنایا ہے جو دومرحلوں
میں کام کرتے ہوئے صرف ایک گھنٹے میں کسی بیکٹیریا یا وائرس کے انفیکشن شے
ٓاگاہ کرسکتا ہے۔
فی الحال کسی ڈاکٹر کو مریض میں انفیکشن کا شبہ ہوتا ہے تو وہ بدن کے مختلف مائعات
کو تجربہ گاہ میں بھیجتے ہیں جہاں بیماری کے اثر یا انفیکشن کی تصدیق یا تردید کی
جاسکتی ہے۔ اب پوری تجربہ گاہ اسمارٹ فون سے جڑنے والے ایک ایسے ٓالے میں
سمودی گئی ہے جو خود انسانی مٹھی میں سماسکتا ہے۔
یہ سسٹم کینیڈا کی ِمک ماسٹر یونیورسٹی نے تیار کیا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق انسانی
مائعات کے ٹیسٹ میں تین اہم مسائل سامنے ٓاسکتے ہیں :اول ،رپورٹ ٓانے میں کچھ دن
لگتے ہیں جس کے دوران انفیکشن مزید خراب ہوجاتا ہے۔ دوم ،پھر غریب ممالک میں تو
یہ صورتحال مزید خراب ہوجاتی ہے کیونکہ وہاں تجربہ گاہوں کی شدید قلت ہوتی ہے۔
سوم ،اگراس دوران ڈاکٹر اینٹی بایوٹکس دیتے ہیں تو وہ نتیجہ نہ ٓانے کی صورت میں
غیرضروری ہوجاتی ہیں۔
اسی تناظر میں ِمک ماسٹر ایک پروٹوٹائپ تیارکرلیا ہے جو دو حصوں پر مشتمل ہے ،اس
میں دو چینل (راستوں) واال برقی سینسر لگا ہے جو ایک چپ پر نصب ہے۔ اس کا
پروسیسنگ ماڈیول یو ایس بی اسٹک جیسا ہے جس میں چپ فٹ ہوجاتی ہے۔
تحقیقات | 58 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
جی
سے ہی خون ،لعاب ،یا پیشاب کا ایک قطرہ چپ پر رکھا جاتا ہے۔ چپ میں پہلے سے
موجود ڈین این اے اینزائم نمونے میں موجود بیکٹیریا میں پروٹین کے ٓاثار سے تعامل
کرتے ہیں۔ اور اس طرح بیکٹیریا کی نشاندہی ہوسکتی ہے۔ اس کے تمام نتائج اسمارٹ فون
ایپ پر ظاہر ہوجاتےہیں اور منٹوں سے لے کر ایک گھنٹے تک اس کے نتائج ظاہر
ہوجاتے ہیں۔
تجرباتی طور پر اس نے پیشاب کے نمونوں میں ای کوالئی بیکٹیرا شناخت کرلیا جو ایک
بہت مضر بیکٹیریا ھی ہے۔ اس کے عالوہ یہ نظام کئی طرح کے بیکٹیریا شناخت کرسکتا
ہے۔ لیکن اس سسٹم کی حد یہاں تک ختم نہیں ہوتی بلکہ معمولی سی تبدیلی سے یہ کئی
طرح سے وائرل انفیکشن کی شناخت کرسکتا ہے۔ یہاں تک کہ اس سے کووڈ 19کی
شناخت کرنا بھی ممکن ہے لیکن چپ میں بعض تبدیلیاں کرنا ہوں گی۔
لیلی سلیمانی کہتی ہیں کہ یہ ایجاد
اس منصوبے پر کام کرنے والی ایک اور سائنسداںٰ ،
ترقی پذیر اور غریب ممالک کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں اور اس سے مرض کی
شناخت بہت ٓاسان ہوسکتی ہے۔ دوسری جانب اینٹی بایوٹکس کے غیرضروری 9استعمال
بھی کم ہوسکتی ہے
https://www.express.pk/story/2195238/9812/
ڈائٹنگ سے پیٹ کے جرثوموں کی اقسام میں کمی اور خطرناک ’سی ڈفیسائل‘ بیکٹیریا
)میں اضافہ تشویشناک ہے
کیلیفورنیا :جرمن اور امریکی سائنسدانوں کی مشترکہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو
لوگ موٹاپا کرنے کےلیے بہت کم کھاتے ہیں ان کے پیٹ میں نقصان دہ جراثیم کی تعداد
بڑھ جاتی ہے۔
کئی مہینوں تک جاری رہنے والی اس تحقیق کے پہلے مرحلے میں 80خواتین رضاکار
شریک کی گئی جو موٹاپے میں مبتال تھیں ،جن میں سے نصف کو روزانہ صرف 800
حراروں (کیلوریز) والی غذا 16ہفتوں تک کھالئی گئی۔
باقی نصف خواتین نے معمول کے مطابق کھانا پینا جاری رکھا ،یعنی روزانہ 2000
کیلوریز لیں۔
مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ معمول کے مطابق اپنی غذا جاری رکھنے والی خواتین
کے وزن میں کمی نہیں ہوئی ،جیسا کہ توقع تھی۔
لیکن دوسری طرف شدید نوعیت کی ڈائٹنگ کرنے والی خواتین کو وزن کم کرنے کے
معاملے میں کچھ خاص افاقہ تو نہیں ہوا ،البتہ ان کے پیٹ میں جراثیم کی اقسام میں نمایاں
کمی واقع ہوگئی۔
تجزیئے سے یہ انکشاف بھی ہوا کہ ان عورتوں کے پیٹ میں جرثوموں کی خطرناک قسم
نے اپنی تعداد بڑھا لی تھی۔ یہ جراثیم شدید )’’‘‘ (C. difficileکلوٹریڈیوائڈس 9ڈفیسائل
تحقیقات | 60 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ہیضے اور پیٹ کے مروڑ کی وجہ بنتے ہیں تاہم ان خواتین میں ظاہری طور پر ایسی
کوئی عالمت نہیں دیکھی گئی۔
اگلے مرحلے میں شدید ڈائٹنگ کرنے والی خواتین کے فضلے کو چوہوں میں پیوند کیا گیا
تو اُن کے پیٹ میں بھی نہ صرف جرثوموں کی مجموعی اقسام میں کمی ہوگئی بلکہ سی
ڈفیسائل بیکٹیریا کی تعداد بھی بڑھ گئی۔
اگرچہ اس تحقیق سے شدید ڈائٹنگ اور پیٹ کی اندرونی صحت میں تعلق سامنے ٓایا ہے
لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک وسیع کام کی معمولی ابتداء ہے کیونکہ موجودہ دریافت
کی باضابطہ تصدیق کے عالوہ مزید بہت کچھ معلوم کرنا باقی ہے۔
تحقیقی مجلّے’’ نیچر‘‘‚ میں شائع ہونے والی یہ نئی تحقیق اگرچہ یہ تو ثابت نہیں کرتی
کہ شدید ڈائٹنگ کرنے والوں میں پیٹ کی بیماریاں ہوسکتی ہیں لیکن پیٹ میں پائے جانے
والے جراثیم کی اقسام میں کمی اور نقصان دہ جراثیم میں اضافہ ،دونوں باتیں ماہرین
کےلیے تشویش کا باعث ہیں۔
ہمارے پیٹ میں اربوں ،بلکہ کھربوں اقسام کے خردبینی اجسام (مائیکروبز) 9پائے جاتے
ہیں جن کی اکثر اقسام ہماری صحت کےلیے مفید ہیں۔ بلکہ یہ کہنا زیادہ درست ہوگا کہ
انسانی صحت کا دارومدار بڑی حد تک ان ہی خردبینی اجسام (جراثیم اور وائرس وغیرہ)
میں توازن کا نتیجہ ہوتا ہے۔
ایسے میں ڈائٹنگ کے نتیجے میں پیٹ کے جرثوموں کی اقسام میں کمی اور سی ڈفیسائل
کی تعداد میں اضافے کو معمولی سمجھنا ایک سنگین غلطی بھی ہوسکتی ہے۔
https://www.express.pk/story/2195512/9812/
سفید بالوں کی وجہ ذہنی تناؤ ،مگر اسے روکنا بھی ممکن ہے
ویب ڈیسک
منگل 29 جون2021
نفسیاتی اور ذہنی تناؤ سے بال تیزی سے سفید ہوسکتے ہیں اور اگر تناؤ ختم ہوجائے تو
بالوں کی سیاہ رنگت لوٹ سکتی ہے
نیویارک :سائنس سے اب ثابت ہوا ہے کہ ذہنی تناؤ سے بالوں کے سفید ہونے کا عمل
بہت تیز ہوجاتا ہے لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ تناؤ کم کرکے بالوں کو تیزی سے بوڑھا
ہونے سے روکا جاسکتا ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی کے ویگی لوس کالج ٓاف فزیشن اینڈ سرجن سے وابستہ ماہرین نے پہلی
مرتبہ بہت بڑی تعداد کے ثبوت پیش کئے ہیں جو نفسیاتی تناؤ اور بالوں کے سفیدی کا
تعلق بیان کرتے ہیں۔ لیکن سائنسداں یہ جان کر حیران رہ گئے کہ جیسے ہی تناؤ کم ہوتا
ہے تو بالوں کی سیاہی لوٹ ٓاتی ہے۔
تحقیقات | 61 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
یہ تحقیق 22جون کو ای الئف نامی ریسرچ جرنل میں شائع ہوئی ہے جس سے یہ تصور
زائل ہوتا ہے کہ تناؤ سے سفید ہونے والے بال دوبارہ سیاہ نہیں ہوسکتے۔ یہ تحقیق کولمبیا
یونیورسٹی کے نفسیات داں ،مارٹِن پیکارڈ اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے۔ ’پرانے سفید یا
بھورے بالوں کو دوبارہ ’جوان‘ رنگت (پگمنٹ) کے درجے تک لوٹانے کے نئے ثبوت
ملے ہیں جس سے بالوں کی سفیدی دور کرنے اور دماغی تناؤ کو سمجھنے میں مدد مل
سکے گی۔‘
اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انسانی عمر رسیدگی کوئی ناقاب ِل تالفی یا جامد حیاتیاتی
عمل نہیں بلکہ اسے روکا یا وقتی طور پر پلٹایا جاسکتا ہے۔ جب بالوں کی جڑ(فولیکل)
کھال کے نیچے ہوتی ہے تو نفسیاتی دباؤ کے ہارمون اس پر اثرڈالتے ہیں اور یہ عمل
مستقل ہوجاتا ہے اور سفید بال ہی نمودار ہوتے رہتے ہیں۔
اسے مزید سمجھنے کے لیے تحقیق میں شامل سائنسداں ،ایلیٹ روزنبرگ نے بالوں کے
افقی اور عمودی ٹکڑے کئے ہیں جسے سالئسنگ کہتے ہیں۔ پھر ان ٹکڑوں کا تفصیلی
مطالعہ کرکے ان کے سفید ہونے کا عمل نوٹ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ہر ٹکڑے کی
لمبائی ایک ملی میٹر کے بیسویں حصے کے برابر تھی یعنی ایک گھنے میں ایک بال
اوسطا ً اتنا ہی بڑھتا ہے۔ اس طرح کل 14رضاکاروں کے بال جمع کئے گئے اور ان سے
دماغی تناؤ کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔ ہر رضاکار سے دن اور ہفتے میں تناؤ کی شرح
کو مختلف پیمانوں سے بھی ناپا گیا ہے اور انہیں ایک ڈائری میں درج کرنے کو کہا۔
تحقیقات | 62 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس دوران انکشاف ہوا کہ بعض افراد کے سفید بال دوبارہ اصل رنگت کی جانب لوٹ ٓائے
اور جب تناؤ کی ڈائری سے اس کا موازنہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ اس عرصے میں وہ ذہنی
تناؤ کے کم تردرجے کے شکار تھے۔ اس کے عالوہ پانچ رضاکار ایسے تھے جو چھٹیوں
پر تھے اور ٓارام کررہے تھے۔ اس دوران تناؤ کم ہونے سے ان کے سر کے جو بال اگے
وہ سفید کی بجائے اصل رنگت کے برٓامد ہوئے۔
https://www.express.pk/story/2195621/9812/
امریکی اخبار کے مطابق مختلف اقسام کی ویکسین دینے سے لوگوں کو بہتر مدافعت
حاصل ہوتی ہے۔
اخبار میں شائع تحقیق کے مطابق 2ڈوز کے شیڈول میں فائزر اور ایسٹرازینیکا دیا جانا
بہتر رہتا ہے ،ایسٹرازینیکا 9کی تین ڈوز سے بہتر مدافعت ملتی ہے۔
فائزر اور موڈرنا ویکسین کورونا کےخالف طویل عرصے تک مدافعت دیتی ہیں۔ ایک
ڈوز فائزر اور دوسری ایسٹرازینیکا دیے جانے سے زیادہ اینٹی باڈیز بنتی ہیں۔
اخبار کا کہنا ہے کہ پہلے فائزر دی جائے یا ایسٹرازینیکا ،دونوں صورتوں میں مدافعت
بڑھتی ہے۔
https://jang.com.pk/news/949254
تحقیقات | 63 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
نیم کے تیل کے حیرت انگیز فوائد
جون 29 2021 ،
نیم ایک سدا بہار قدیم درخت ہے جس کی ُعمر دو سو سے پانچ سو سال تک ہوتی ہے ،نیم
کا درخت کم از کم 30سے 40فٹ اونچا ،گھنا اور سایہ دار ہوتا ہے ،نیم کا درخت ماحول
دوست ہے ،اس کے پتے صحت سے متعلق کئی شکایات سے نجات دالتے ہیں اور اس
کے تیل کے استعمال سے بھی بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
نیم کے درخت کو انسان دوست درخت بھی کہا جاتا ہے ،یہ ماحولیاتی ٓالودگی ُدور کرتا
ہے ،کہا جاتا ہے کہ جس گھر میں نیم کا درخت ہو وہاں کے مکین وبائی امراض سے
خاصی حد تک محفوظ رہتے ہیں ،اس کے پتے ،پھول ،پھل اور چھال ہر ایک کی الگ
الگ افادیت ہے۔
مثالً نیم کے پتے پانی میں اُبال کر نہانے سے ِجلدی امراض سے شفا ملتی ہے جبکہ اس
کے پتّے جال کر گھر میں دھونی دینے سے مچھر ختم ہوجاتے ہیں اور ڈینگی ،ملیریا سے
بچأو ممکن ہوتا ہے۔
نیم کی مسواک کا استعمال دانتوں کو کیڑا لگنے سے محفوظ رکھتی ،ہے نیم کی چھال کا
جوشاندہ بخار کے لیے اکسیر دوا قرار دیا جاتا ہے۔
:نیم کے پتوں سے تیار کردہ تیل کے چند فوائد مندرجہ ذیل ہیں
نیم کے تیل سے بالوں کی جڑوں میں مساج کرنے سر سے جؤوں اور لیکھوں کا خاتمہ
ممکن ہوتا ہے ،اگر بال بہت زیادہ جھڑ رہے ہوں تو شیمپو کرنے کے بعد ٓاخر میں نیم کے
اُبلے ہوئے ٹھنڈے پانی سے بال دھولیں ،نیم کا پانی بھی بالوں کی جڑیں مضبوط کرتا ہے۔
تحقیقات | 64 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
بال لمبے اور گھنے کرنے کے لیے نیم کے تیل میں تھوڑا سا زیتون کا تیل ِمکس کرکے
بالوں میں لگانے سے بال تیزی سے گھنے اور لمبے ہوتے ہیں ،بالوں کی رونق بحال
ہوتی ہے اور روکھا پن ختم ہو جاتا ہے۔
نیم کا تیل بالوں کی خشکی ُدور کر کے اِنہیں چمک دار بھی بناتا ہے۔
چہرے کے نکھار کے لیے نیم کے تیل کے ایک سے دو قطرے ہتھیلی میں لیں اور دو
سے تین قطرے پانی کے بھی شامل کر کے اس محلول سے چہرے کی مساج کریں ،یہ
عمل ہر ہفتے میں ایک دن ضرور دہرائیں ،چہرے سے داغ ،دھبے ،جھائیاں ،ایکنی اور
کیل مہاسوں کی شکایت دور ہو جائے گی۔
حساس اور بلیک ہیڈز والی اسکن کے لیے نیم کا تیل بہترین عالج ہے ،نیم کے تیل کے دو
تین قطرے پانی میں حل کر کے بلیک ہیڈز پر لگائیں ،روزانہ کے استعمال سے بلیک ہیڈز
جھڑ جائیں گے اور دوبارہ نہیں ہوں گے۔
نیم کے تیل کے استعمال سے چہرے کی جلد با رونق اور شاداب نظر ٓاتی ہے۔
نیم کا تیل قدرتی طور پر جراثیم کش ہوتا ہے ،اس کے زخم پر استعمال سے زخم تیزی
سے بھرتا ہے اور خراب ہونے سے بچأو ممکن ہوتا ہے۔
بازار میں با ٓاسانی دستیاب نیم کا تیل ناخنوں میں لگی فنگس اور انفیکشن کے خاتمے کا
بھی سبب بنتا ہے۔
پأوں سے ٓانے والی بدبو کے خاتمے کے لیے نیم کے تیل سے رات سونے سے قبل مساج
کرنے سے حیرت انگیز نتائج حاصل ہوتے ہیں
https://jang.com.pk/news/949350
بھارتی ویکسین کو یورپی یونین کے ملکوں میں تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ یورپی یونین کے
اس فیصلے سے یورپی ملکوں کا سفر کرنے والے بھارتی شہریوں کے سامنے ایک نئی
مصیبت پیدا ہو گئی ہے
یورپی یونین نے ویکسین پاسپورٹ اسکیم کے تحت بھارت میں کووڈ کے لیے لگائی جانے
والی دونوں ہی ویکسین کی منظوری نہیں دی ہے ،جس سے یورپی ملکوں میں تعلیم،
تجارت یا سیاحت کے لیے سفر کرنے کے خواہش مند بھارتی شہریوں کے سامنے ایک
نئی پریشانی کھڑی ہو گئی ہے۔
یورپی یونین نے اعالن کیا ہے کہ اس کے رکن ملکوں میں یکم جوالئی سے داخلے کے
لیے صرف ان لوگوں کو ہی 'گرین پاس‘ مل سکے گا ،جنہوں نے کووڈ کے لیے ویکسین
تحقیقات | 65 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیقات | 66 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
یورپی یونین نے یہ فیصلہ ایسے وقت کیا ہے جب کہ اس نے 'کووی شیلڈ‘ ویکسین لگوا
چکے بھارتی شہریوں کو دیگر ملکوں کے سفر کی اجازت دے دی ہے۔ یورپی یونین کے
اس فیصلے کی وجہ سے بھارتی شہری ایک نئی پریشانی سے دوچار ہوگئے ہیں۔
مسئلے کو جلد حل کرانے کی یقین دہانی
کووی شیلڈ‘ بنانے والی کمپنی سیرم انسٹی ٹیوٹ’
آف انڈیا کے مالک ادار پونا واال نے اس نئی
مصیبت کے مدنظر پیر 28جون کو ایک ٹوئٹ
کرکے لوگوں کو مسئلے کو جلد ہی حل کرا لینے
کی یقین دہانی کرائی۔انہوں 9نے کہا کہ وہ اس
مسئلے کو 'اعلی ترین سطح‘ تک لے جائیں گے
اور امید کرتے ہیں کہ یہ مسئلہ جلد ہی حل ہوجائے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل امریکا میں تعلیم کے لیے جانے والے وہ طلبہ پہلے سے ہی
پریشان ہیں جنہوں نے بھارتی کمپنی بایو ٹیک کے تیار کردہ 'کوویکسین‘ 9لگوائے تھے۔
امریکی یونیورسٹیوں نے 'کوویکسین‘ کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
جاوید اختر
https://www.dw.com/ur/%D8%A8%DA%BE
%D8%A7%D8%B1%D8%AA%DB%8C-%D9%88%DB%8C%DA
%A9%D8%B3%DB%8C%D9%86-%DB%8C
%D9%88%D8%B1%D9%BE%DB%8C-%DB%8C%D9%88%D
تحقیقات | 67 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
پاکستان میں کرونا کیسز میں نمایاں کمی ،بین االقوامی پروازیں بڑھانے
کا فیصلہ
پاکستان میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگوانے کے لئے خود کو رجسٹر کروانے
والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
تحقیقات | 68 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
خارجہ اور وزارت داخلہ سمیت دیگر متعلقہ اداروں
کو جاری کئے گئے ایک مراسلے میں کہا گیا ہے
کہ پری بورڈنگ اور آمد کے وقت موجودہ ٹیسٹنگ
پروٹوکول برقرار رہیں گے۔ مزید 20فیصد
پروازوں کی اجازت ملنے سے اب 40فیصد تک
پروازیں چالئی جائیں گی۔مراسلے میں کہا گیا ہے
کہ برطانیہ ،یورپ ،کینیڈا ،چین اور مالئیشیا سے براہ راست فالئٹس بڑھانے کا فیصلہ
کیاگیا ہے۔ یہ اضافہ 40فی صد تک ہو گا۔
کراچی میں کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے ایک مریض کا سیمپل کیا جا رہا ہے۔
این سی او سی نے پاکستان آنے والوں کیلئے کورونا ٹیسٹنگ پروٹوکولز جاری رکھنے کا
فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان آنے والے مسافروں کیلئے کرونا ٹیسٹ کرانا الزمی ہو گا۔ جب کہ
ان مسافروں کے لیے قرنطینہ کی پابندی اٹھا لی گئی ہے جن کے کرونا ٹیسٹ منفی ہوں
گے۔ مثبت ٹیسٹ والے مسافر اپنے گھروں پر ہی قرنطینہ کر سکیں گے۔
کرونا وائرس کے تازہ اعداد و شمار
این سی او سی کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق کرونا
وائرس سے 20مزید افراد موت کا شکار ہو گئے ،جس کے بعد اموات کی تعداد بڑھ کر
22ہزار 231ہو گئی ہے۔
پاکستان میں کرونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 9الکھ 55ہزار 657ہو گئی ہے۔ جب
کہ گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران 914نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد پنجاب
میں 3الکھ 45ہزار ،900سندھ میں 3الکھ 36ہزار ،76خیبر پختونخوا میں ایک الکھ
37ہزار ،759بلوچستان میں 27ہزار ،64گلگت بلتستان میں 6ہزار ،19اسالم آباد میں
82ہزار ،596جب کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں اب تک 20ہزار 243کیسز
رپورٹ ہو چکے ہیں۔
ملک بھر میں اب تک ایک کروڑ 44الکھ 60ہزار 890افراد کے ٹیسٹ کئے گئے ہیں۔
گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران 44ہزار 496نئے ٹیسٹ کئے گئے۔ اب تک 9الکھ ایک
ہزار 201مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔ جب کہ ایک ہزار 961مریضوں کی حالت
تشویش ناک ہے۔
ہالکتوں میں پنجاب میں 10ہزار ،729سندھ میں 5ہزار ،418خیبر پختونخوا میں 4ہزار
،308اسالم آباد میں ،776بلوچستان میں ،307گلگت بلتستان میں 111اور پاکستان کے
زیر انتظام کشمیر میں 582مریض کرونا کے ہاتھوں موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ ِ
ویب ڈیسک
جون 28 2021
کیا بڑھتے جسمانی وزن میں کمی اور توند سے نجات میں مشکل کا سامنا ہے؟ تو آپ
اکیلے نہیں ،دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو اس تجربے کا سامنا ہوتا ہے۔
ڈائٹنگ سے لے کر جم جانے تک متعدد طریقوں سے لوگ جسمانی وزن میں کمی کی
کوشش کرتے ہیں تاکہ اس اضافی چربی کو جلدازجلد گھالیا جاسکے۔
مگر اکثر تمام تر کوششوں کے باوجود جسمانی وزن میں کمی نہیں آتی اور اس کی وجہ
آپ کی کوششوں میں کمی نہیں بلکہ چند غلطیاں ہوتی ہیں۔
آپ کی روزمرہ کی چند عام عادات ایسی ہوتی ہیں جو توند اور جسمانی وزن میں اضافے
کا باعث بنتی ہیں۔
یہ عادات بظاہر عام اور بے ضرر لگتی ہیں مگر ان کے نتیجے میں بتدریج لوگ موٹاپے
سے نجات کی کوششوں میں ناکام ہوجاتے ہیں۔
تحقیقات | 70 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اگر آپ رات کو بہت زیادہ سونے کے عادی ہیں تو ہوسکتا ہے کہ دوست اس پر رشک
کرتے ہوں ،مگر بہت زیادہ 9گھنٹے یا اس سے زیادہ یا بہت کم 5گھنٹے سے کم نیند کو
جسمانی وزن میں اضافے سے جوڑا جاتا ہے۔
بہت کم یا زیادہ نیند سے جسم ان ہارمونز کو بنانے سے قاصر ہونے لگتا ہے جو کھانے
کی اشتہا اور بھوک کو کنٹرول کرتے ہیں ،اور ہاں نیند کی کمی سے تھکاوٹ کے باعث
لوگ ورزش کرنے سے بھی گریز کرتے ہیں۔
کم پانی پینا
روزانہ مناسب مقدار میں پانی پینا جسمانی وزن میں کمی النے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
پانی میں کوئی کیلوریز نہیں ہوتیں تو یہ جسمانی وزن میں اضافے کے بغیر پیاس کو
بجھاتا ہے۔
جب آپ مناسب مقدار میں پانی پیتے ہیں تو زیادہ امکان ہوتا ہے کہ سوڈا ،بازار کے فروٹ
جوسز یا دیگر میٹھے مشروبات کا بھی کم استعمال کریں۔
میٹھے مشروبات میں موجود بہت زیادہ کیلوریز جسمانی وزن میں اضافے کی سرفہرست
وجوہات میں سے ایک ہیں۔
کھانے کا وقت نہ ہونا
جب کھانے کا وقت طے نہ ہو اور ایک سے دوسرے کھانے کے درمیان وقفہ زیادہ ہو تو
کھانے کو سامنے دیکھ کر لوگ بہت زیادہ بھوک کی وججہ سے زیادہ کھالیتے ہیں۔
تو بہتر ہے کہ کھانوں کے درمیان وقفہ کم ہو اور پلیٹوں میں کم مقدار میں کھانا نکالیں۔
گھر کی جگہ باہر کے کھانوں کو ترجیح دینا
اگر آپ گھر کی جگہ ہوٹلوں کے کھانے زیادہ پسند کرتے ہیں تو وزن کو کنٹرول رکھنا
بہت مشکل ہوتا ہے۔
درحقیقت ان غذاؤں میں آپ کے اندازوں سے زیادہ کیلوریز ہوتی ہیں ،جو لوگ ایک وقت
کا کھانا روزانہ ہوٹل سے کھاتے ہیں ان میں جسمانی وزن بڑھنے کا امکان دیگر سے
زیادہ ہوتا ہے۔
دن بھر بیٹھ کر گزارنا
اگر آپ کی مالزمت ہی ایسی ہے کہ پورا دن بیٹھ کر گزارنا پڑتا ہے یا ٹی وی کے سامنے
وقت گزارنا پسند کرتے ہیں تو جسمانی وزن میں کمی کا خیال بھی ذہن میں نہیں النا
چاسہیے۔
جب آپ دن کا زیادہ تر وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو جسم اس صالحیت سے محروم ہونے
لگتا ہے کہ کب آپ نے ضرورت سے زیادہ کھالیا ہے۔
دن بھر میں چلنے پھرنے کے چند وقفے سے بھی آپ اس خطرے کو کم کرسکتے ہیں۔
ورزش کے بعد زیادہ مقدار میں کھانا یا مشروبات کا استعمال
ورزش جسمانی وزن میں کمی اور مسلز بنانے کا بہترین طریقہ ہے ،مگر ہر بار ورک
آؤٹ کے بعد زیادہ مقدار میں کھانا یا جوسز کا استعمال تمام تر محنت پر پانی پھیر سکتا
ہے۔
تحقیقات | 71 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تناؤ کا شکار رہنا
اگر آپ تناؤ محسوس کررہے ہیں تو اس حالت میں زیادہ امکان ہوتا ہے کہ آپ کا غذائی
انتخاب بھی صحت کے لیے نقصان دہ اور زیادہ کیلوریز واال ہوگا ،جس سے ذہن کو
سکون محسوس ہوتا ہے ،بلکہ اس وقت بھی کچھ کھالیتے ہیں جب جسم کو غذا کی
ضرورت نہیں ہوتی۔
کھانے کا فیصلہ جلدبازی میں کرنا
اپنی غذا کے بارے میں سوچنے کے لیے وقت نکالنا صحت کے لیے مفید ہوتا ہے۔
جسمانی سرگرمیاں زیادہ بھی ہوں تو بھی اگر فاسٹ فوڈ یا میٹھے مشروبات کے سامنے
ہاتھ روکنا مشکل ہوجاتا ہے تو جسمانی وزن میں کمی بھی نہیں ہوتی۔
اوپر درج غذائی اشیا میں موجود کیلوریز صحت بخش غذاؤں کی طرح توانائی فراہم نہیں
کرتیں بلکہ بہت تیزی سے خون میں شامل ہوکر بلڈ شوگر کی سطح بڑھاتی ہیں۔
اس کے عالوہ ان میں فائبر اور دیگر غذائی اجزا کی مقدار بھی نہ ہونے کے برابر ہوتی
ہے۔
تھائی رائیڈ مسائل
حلق میں موجود اس چھوٹے سے گلینڈ کے افعال سست ہوجائیں تو جسمانی وزن میں کئی
کلو کا اضافہ ہوسکتا ہے۔
تھائی رائیڈ ایسے ہارمونز بناتا ہے جو جسمانی توانائی کو کنٹرول کرنے اور غذا کو ہضم
ہونے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
تاہم ہارمونز کی مقدار کم ہو تو جسمانی وزن میں کمی النا بھی مشکل ہوجاتا ہے جبکہ پیٹ
پھولنے کا احساس بھی بڑھ سکتا ہے کیونکہ جسم میں پانی اور نمکیات کی مقدار بڑھ
جاتی ہے۔
ادویات
کچھ دوائیں جسمانی وزن میں معمولی اضافے کا باعث بن سکتی ہیں ،مثال کے طور پر
اسٹرائیڈز سے میٹابولزم میں تبدیلی آتی ہے اور زیادہ بھوک لگتی ہے جس سے لوگ زیادہ
کھانے لگتے ہیں اور توند کی ربی بڑھ جاتی ہے۔
https://www.dawnnews.tv/news/1162981/
تحقیقات | 72 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان
45ہفتے یا 10ماہ تک کا وقفہ بیماری سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی سطح کو
بڑھا دیتا ہے۔
تحقیق میں پہلی بار یہ ثابت کیا گیا کہ تیسرا یا بوسٹر ڈوز مدافعتی ردعمل کو مضبوط
بنانے کے ساتھ کورونا کی نئی اقسام کے خالف سرگرمیوں کو بڑھاتا ہے۔
کووڈ ویکسین سپالئی میں کمی کا سامنا دنیا بھر میں متعدد ممالک کو ہے جس کے باعث
پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان وقفہ زیادہ ہونے کے حوالے سے بیماری سے تحفظ
پر خدشات سامنے آرہے ہیں بالخصوص نئی اقسام کے ابھرنے پر۔
بیشتر ممالک میں ایسٹرازینیکا ویکسین کی 2خوراکوں کے درمیان 4سے 12ہفتوں کا
وقفہ دیا گیا ہے۔
اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس نئی تحقیق میں دیکھا گیا تھا کہ دونوں خوراکوں کے
درمیان زیادہ وقفہ دینا بیماری سے تحفظ میں کتنا مددگار ہے یا کتنا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔
آکسفورڈ ویکسین ٹرائلز کے سربراہ اینڈریو پوالرڈ نے بتایا کہ یہ سب تیاری کا حصہ ہے،
ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم لوگوں کو ایسٹرازینیکا ویکسین کا اضافی ڈوز دے کر مدافعتی
ردعمل کو بڑھا سکتے ہیں جو بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ایک خوراک استعمال کرنے والے افراد کو ایک سال
بعد بھی بیماری کے خالف کسی حد تک تحفظ حاصل تھا۔ایک خوراک استعمال کرنے
والے 180دن بعد اینٹی باڈی کی سطح نصف رہ گئی جو 28دن میں عروج پر پہنچ گئئی
تحقیقات | 73 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تھی ،جبکہ دوسری خوراک کے ایک ماہ بعد اینٹی باڈی کی سطح میں 4سے 18گنا تک
بڑھ گئی۔اس تحقیق میں شامل رضاکاروں وہ افراد تھے جو گزشتہ سال آکسفورڈ کی تیار
کردہ اس ویکسین کے ابتدائی اور آخری مرحلے کے ٹرائلز شامل تھے۔
ان میں سے 30افراد کو ٹرائل کے دوران صرف ایک خوراک دی گئی تھی اور دوسری
خوراک 10ماہ بعد دی گئی۔
افراد ایسے تھے جو پہلے ہی 2خوراکیں استعمال کرچکے تھے اور اس تحقیق میں 90
انہیں تیسرا ڈوز دیا گیا۔
تمام رضاکاروں کی عمریں 18سے 55سال کے درمیان تھیں۔
تحقیق میں تیسری خوراک استعمال کرنے والے افراد میں کورونا کی اقسام ایلفا ،بیٹا اور
ڈیلٹا کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی زیادہ سطح کو دریافت کیا گیا۔
نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ وائرل ویکٹر ویکسینز کو بوسٹرز کے طور پر
بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور
میں جاری ہوئے۔
اس سے قبل آکسفورڈ یونیورسٹی اور ایسٹرازینیکا نے 27جون کو کورونا کی نئی اقسام
کے لیے ایک تدوین شدہ ویکسین کا ٹرائل بھی شروع کیا۔
اس ٹرائل میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 2250افراد کو شامل کیا جائے گا
اور ان کو پہلی خوراک 27جون کو دی گئی۔
یہ بوسٹر ویکسین کورونا کی بیٹا قسم کے خالف آزمائی جائے گی جو سب سے پہلے
جنوبی افریقہ میں سامنے آئی تھی۔ٹرائل میں ایسے افراد کو بھی شامل کیا جائے گا جو
پہلے ہی ایسٹرازینیکا ویکسین یا ایک ایم آر این اے ویکسین جیسے فائزر کی 2خوراکوں
کو استعمال کرچکے ہیں ،جبکہ اب تک ویکسین استعمال نہ کرنے والے لوگوں کو بھی اس
کا حصہ بنایا جائے گا۔
اس نئی ویکسین کو ابھی اے زی ڈی 2816کا نام دیا گیا ہے جو اولین ایسٹرازینیکا کووڈ
ویکسین پر ہی مبنی ہے مگر اس میں معمولی سی جینیاتی تدوین کی گئی ہے جو بی قسم
کے اسپائیک پروٹین پر مبنی ہے
https://www.dawnnews.tv/news/1162984/
دماغ کو ہر عمر میں جوان رکھنے میں مدد دینے والی آسان عادات
29 June 2021
ویب ڈیسک
یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ جسم چاہے جتنا بھی مضبوط ہو اگر دماغی طور پر کمزور ہو تو
دنیا میں آگے بڑھنے یا روشن مستقبل کا تصور تک ممکن نہیں۔
تحقیقات | 74 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
حیران کن بات یہ ہے کہ لوگ جسمانی صحت پر تو توجہ دیتے ہیں مگر دماغی نشوونما
کو نظرانداز کردیتے ہیں۔درحقیقت دماغ ہمارے جسم کا ایسا حصہ ہے جس کو عمر
بڑھنے سے آنے والی تنزلی سے تحفظ دینے میں کبھی تاخیر نہیں ہوتی بلکہ آپ کسی بھی
عمر میں چند عادات یا چیزوں کو اپنا کر ذہنی طور پر جوان رہ سکتے ہیں۔
ٰ
دماغ اگر آپ کو لگتا ہے کہ دماغ اتنا بوڑھا ہوچکا ہے کہ نئی چیزیں نہیں سیکھ سکتا بلکہ
تنزلی سے بچنا ممکن نہیں تو جان لیں دماغی عصبی خلیات اس حصے میں مسلسل بنتے
رہتے ہیں جو یادوں کے تجزیے کا کام کرتے ہیں اور یہ عمل 90سال کی عمر کے بعد
بھی جاری رہتا ہے۔
کینیڈا کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ دماغ کو مضبوط بنانے والی عادات کو روزمرہ کا
معمول بنانا بڑھاپے اور امراض کے خالف زیادہ مزاحمت میں مدد دیتا ہے۔
ایسی ہی چند آسان سی عادات کے بارے میں جانیں جو دماغ کو جسمانی عمر میں اضافے
کے باوجود بوڑھا نہیں ہونے دیتیں۔
متحرک ہونا
طبی جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ درمیانی عمر
میں روزانہ 10ہزار یا اس سے زائد قدم چلتے ہیں ،ان کا دماغ ہم عمر ساتھیوں کے
مقابلے میں اوسطا ً 2.2سال زیادہ جوان ہوتا ہے۔ مزید براں 2018کی ایک تحقیق میں بتایا
گیا کہ عمر کے ساتھ فٹنس برقرار رکھنا درمیانی عمر یا بڑھاپے میں ڈپریشن سے بچانے
میں بھی مدد دیتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جسمانی سرگرمیاں ورم کو کم کرکے ایسے
کیمیکلز کے اخراج کے عمل کو متحرک کرتی ہیں جو دماغی خلیات اور دماغی شریانوں
تحقیقات | 75 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کی نشوونما کو حرکت مین التے ہیں۔ جسمانی سرگرمیاں ذہنی تناﺅ اور نیند کو بھی بہتر
کرتی ہیں جس سے بھی دماغ کو صحت مند رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
سبز سبزیاں
طبی جریدے نیورولوجی میں شائع ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ روزانہ کم از کم ایک
بار سبز سبزیاں کھاتے ہیں وہ ایسے افراد جو کبھی کبھار ان سبزیوں کو کھاتے ہیں،
دماغی طور پر 11سال زیادہ جوان ہوتے ہیں۔ محققین کا ماننا ہے کہ پالک اور ساگ
وغیرہ میں موجود ایک جز لیوٹین اس
کی وجہ ہوسکتا ہے۔ اس سے قبل ایک
اور تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ
لیوٹین دماغ کے گرے میٹر کی شرح
بڑھانے میں مدد دیتا ہے ،گرے میٹر کا
تعلق یاداشت سے ہوتا ہے ،آپ جتنا زیادہ
سبز سبزیوں کی شکل میں ٰ
لیوٹن کو
جزوبدن بنائیں گے ،طویل المعیاد بنیادوں
پر دماغ کو اتنا ہی فائدہ حاصل ہوگا۔
دماغی آزمائش کے کھیل
اخبارات میں آنے والے کراس ورڈ یا معمے ،شطرنج یا کسی بھی قسم کا دماغ کو متحرک
کرنے واال کھیل لوگوں کی دماغی عمر کو 8سال تک کم کرسکتی ہے ،درحقیقت ایسے
تحقیقات | 76 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
افراد کی مسائل حل کرنے کی ذہنی صالحیت اپنے سے ایک دہائی چھوٹے افراد کے برابر
ہوسکتی ہے۔
بلڈ پریشر کو کنٹرول کریں
ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم ہو کہ بلڈ پریشر بڑھنے کے نتیجے میں امراض قلب اور فالج کا
خطرہ بھی بڑھتا ہے ،مگر عمر کی چوتھی 5 ،ویں یا چھٹی دہائی میں فشار خون کا شکار
ہونا بعد کی زندگی میں ذہن کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔
تحقیقات | 77 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
طبی ماہرین کے مطابق اگر آپ چاہتے ہیں کہ عمر کے ساتھ بھی دماغی کارکردگی برقرار
رہے تو اچھی نیند کو ترجیح بنائیں۔ طبی تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا کہ اچھی اور گہری
نیند ایسے ہارمونز کی نشوونما کے لیے ضروری ہے جو صحت مند دماغی عمل جیسے
یاداشت اور ہوشیاری وغیرہ کو تنزلی سے بچاتے ہیں۔ ہمارا دماغ مختلف نقصان دہ اجزا
جیسے امینو ایسڈ ،بیٹا ایمیلوئیڈ کی صفائی کا کام نیند کے دوران کرتا ہے ،اگر نیند کا
معیار ناقص ہو تو اس کچرے کی صفائی نہیں ہوتی اور وہ جمع ہونے لگتا ہے۔ بیٹا
ایمیلوئیڈ الزائمر کا باعث بننے واال اہم ترین عنصر ہے۔
اپنے پیٹ کو فاسٹ یا جنک فوڈ سے بھرنا دماغ میں مدافعتی خلیات کو متحرک کردیتا ہے،
جس کے نتیجے میں کم درجے کے ورم کا سامنا ہوسکتا ہے جو الزائمر امراض کا ایک
اہم سبب ثابت ہوتا ہے۔ 2015کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جنک یا پراسسیس
غذاﺅں کا استعمال دماغی ٹشوز کا حجم گھٹاتا ہے اور ڈیمینشیا یا دماغی تنزلی کا باعث بن
سکتا ہے۔ اگر آپ زندگی بھر فاسٹ فوڈ ہی کھاتے رہے ہیں تو اب بھی صحت بخش غذا کو
اپنالینا دماغی تنزلی کا خطرہ کم کرنے کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے۔
تحقیقات | 78 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اچھے دوست بھی دماغ کے لیے فائدہ مند
ہارورڈ میڈیکل اسکول کے مطابق جذباتی سپورٹ دماغی کے ایسے مخصوص حصوں
میں تحرک پیدا کرتی ہے جو ایسے مرکب یا مالیکیول بنانے میں مدد دیتے ہیں جو دماغی
خلیات کی مرمت کے لیے انتہائی ضروری ہوتا ہے جبکہ وہ نئے کنکشن بھی بناتے ہیں۔
سماجی طور پر الگ تھلگ ہوجانے کے حوالے سے 2017کی ایک تحقیق میں دریافت کیا
گیا کہ اس کے نتیجے میں اس مرکب کی سطح میں کمی آتی ہے اور الزائمر امراض کا
خطرہ بڑھتا ہے۔ محققین کے مطابق عمر بڑھنے کے ساتھ سماجی روابط میں کمی آتی ہے
تو یہ ضروری ہے کہ جو آپ کے دوست ہیں ،ان کے ساتھ تعلق کو زیادہ مضبوط بنائیں۔
بیریز کو کھانا عادت بنائیں
اسٹرابیری ،بلیو بیری ،شہتوت یا کسی بھی قسم کی بیری دماغی صحت کے لیے بہترین
ثابت ہوتی ہے ،اس کی وجہ ان میں ایسے اینٹی آکسائیڈنٹس کی موجودگی ہے جو تکسیدی
تناﺅ کے خالف لڑتے ہیں۔ تکسیدی تناﺅ دماغ کو تحفظ دینے والے اومیگا تھری فیٹی ایسڈ
کی ایک قسم ڈی ایچ اے کی سطح میں کمی التا ہے۔ ہفتے میں چند بار کچھ مقدار میں
بیریز کو کھانا ڈی ایچ اے کی سطح کو تحفظ فراہم کے دماغی افعال درست رکھنے میں
مدد دیتا ہے۔ آسان الفاظ میں ایک ہفتے میں 3یا 4بار اسٹرابیری کھا کر یاداشت کی
تحقیقات | 79 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کمزوری کا خطرہ ڈھائی سال تک کم کیا جاسکتا ہے۔
مراقبہ کرنا
ایک تحقیق میں 50سال کی عمر میں مراقبہ کرنے والے افراد کا جائزہ لیا گیا تو دریافت
ہوا کہ ایسے افراد کے دماغ اپنی عمر کے افراد کے مقابلے میں اوسطا ً ساڑھے 7سال
جوان ہوتے ہیں۔ اس سے بھی اچھی بات یہ ہے کہ 50سال کی عمر کے بعد ہر گزرتے
سال کے ساتھ مراقبے کی عادت دماغی عمر میں ایک مہینہ 22دن کی کمی التی ہے۔
مچھلی سے لطف اندوز ہوں
اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی قسم ڈی ایچ اے دماغی افعال کو معمول پر رکھنے اور موثر
طریقے سے کام کرنے میں مدد دیتی ہے ،یہ فیٹی ایسڈز ہمارا جسم خود بنانے سے قاصر
ہوتا ہے تو اسے غذا سے ہی حاصل کیا جاتا ہے۔ مچھلی کا گوشت خصوصا ً زیادہ چربی
والی مچھلیوں میں ڈی ایچ اے پایا جاتا ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہفتے میں ایک
بار مچھلی کھانا سوچنے کی صالحیت کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے اور یہ ان افراد
کے لیے بھی فائدہ مند ہے جن میں الزائمر امراض کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
ذیابیطس سے بچیں
پری ڈائیبیٹس اور ذیابیطس کے شکار افراد کو طویل المعیاد یاداشت اور مسائل حل کرنے
کی صالحیتوں میں تنزلی کا سامنا ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق اگر مریض بلڈ شوگر
لیول کو معمول پر رکھیں یا پری ڈائیبیٹس کے شکار افراد ذیایبطس کے شکار ہونے کے
عمل کو سست کردیں تو ان کی دماغی صحت بھی زیادہ متاثر نہیں ہوتی۔
تحقیقات | 80 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
گریاں کھائیں
گریوں کو دماغی غذا سمجھا جاتا ہے خصوصا ً اخروٹ میں صحت بخش اومیگا تھری فیٹی
ایسڈ الفا لینولینک ایسڈ موجود ہوتے ہیں جو جسم میں جاکر اومیگا تھری ڈی ایچ اے کی
شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ ڈی ایچ اے کی اہمیت کا ذکر اوپر ہوچکا ہے جو دماغی افعال کے
تحفظ کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے۔ اخروٹ کھانا عادت بنانا تیزی سے فیصلہ کرنے،
ذہنی لچک اور بہتر یاداشت میں بھی مدد دیتا ہے۔اگر اخروٹ پسند نہیں تو ایسے افراد جن
کی عمریں 55سال سے زائد ہے وہ روزانہ 10گرام بادام یا مونگ پھیلی کھا کر ذہن کو
تیز رکھ سکتے ہیں۔
تناﺅ میں کمی الئیں
ذہنی تناﺅ بذات خود تو کوئی مسئلہ نہیں بلکہ یہ اس پر ہے کہ ہمارا جسم اس پر کیسے
ردعمل کا اظہار کرتا ہے۔ ایک حالیہ تحقیق میں دریافت کیا کہ جو پرتناﺅ حاالت میں منفی
انداز سے ردعمل ظاہر کرتے ہیں ،ان کی ذہنی توجہ اور دماغی صحت زیادہ متاثر ہوتی
ہے۔ محققین نے دریافت کیا کہ ذہنی تناﺅ پر ضرورت سے زیادہ ردعمل ظاہر کرنے والے
افراد ذہنی آزمائش کے امتحانات میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
کچھ نیا سیکھیں
کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 60سال سے زائد عمر کے افراد کو ذہن 2014
مصروف رکھنے والے مشغلوں کو اپنالینا چاہیے جس سے یاداشت اور تجزیے کی رفتار
میں بہتری آتی ہے۔ محققین کے خیال میں تخلیقی صالحیت کو جال دینے والے مشغلے
دماغی دفاع کو مضبوط کرتے ہیں ،ویسے ضروری نہیں کہ کچھ نیا سیکھنے کے لیے 60
سال کی عمر کا انتظار کیا جائے ،ایک اور تحقیق کے مطابق کسی بھی عمر میں دماغی
طور پر کچھ نیا سیکھنا ذہنی تحفظ کو بہتر کرتا ہے۔
https://www.dawnnews.tv/news/1112067/
فائزر اور موڈرنا ویکسینز سے طویل المعیاد تحفظ مل سکتا ہے ،تحقیق
ویب ڈیسک
جون 28 2021
فائزر۔بائیو این ٹیک اور موڈرنا کی تیار کردہ ویکسینز سے جسم میں بننے والے —
مدافعتی ردعمل کا تسلسل برقرار رہتا ہے اور اس سے ممکنہ طور پر کئی برس تک
کورونا وائرس سے تحفظ مل سکتا ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں
سامنے آئی۔اس دریافت سے ان شواہد میں اضافہ ہوا ہے جن کے مطابق ایم آر این اے
ویکسینز استعمال کرنے والے افراد کو ممکنہ طور پر بوسٹر ڈوز کی ضرورت اس وقت
تحقیقات | 81 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تک نہیں ہوگی جب تک وائرس اور اس کی اقسام ارتقائی مراحل سے گزر کر نئی شکل
اختیار نہیں کرلیتیں ،جس کی کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔
واشنگٹن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل ٹیم کے سربراہ علی العبادی نے کہا کہ یہ
ایک اچھی عالمت ہے کہ ان ویکسینز کا اثر دیرپا ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں دیگر ویکسینز کو شامل نہیں کیا گیا تھا مگر ڈاکٹر علی کا کہنا تھا کہ امکان
ہے کہ ان کا مدافعتی ردعمل ایم آر این اے ویکسینز کے مقابلے میں کم دیرپا ہوگا۔
اس ٹیم نے مئی 2021میں ایک تحقیق میں بتایا تھا کہ کووڈ 19کو شکست دینے والے
افراد میں وائرس کو شناخت کرنے والے مدافعتی خلیات بون میرو میں بیماری کے کم از
کم 8ماہ تک موجود رہتے ہیں۔
ان نتائج کی بنیاد پر تحقیقی ٹیم نے عندیہ دیا تھا کہ وائرس کے خالف تحفظ برسوں تک
برقرار رہ سکتا ہے ،مگر یہ واضح نہیں تھا کہ ویکسینیشن سے بھی طویل المعیاد تحفظ
مل سکتا ہے یا نہیں۔
اس سوال کے جواب کے لیے تتحقیقی ٹیم نے مدافعتی خلیات کے ماخذ لمفی نوڈز کی جانچ
پڑتال کی ،جہاں مدافعتی خلیات وائرس کو شناخت اور اس کے خالف لڑنے کی تربیت
حاصل کرتے ہیں۔
کسی بیماری یا ویکسینیشن کے بعد لمفی نوڈز میں ایک مخصوص اسٹرکچر قائم ہوتا ہے
جس میں بی سیلز موجود ہوتے ہیں جو وائرل جینیاتی سیکونسز کو شناخت کرنا سیکھتے
ہیں۔
تحقیقات | 82 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ان خلیات کی تعداد جتنی زیادہ ہوگی اور انہیں مشق کے لیے جتنا وقت مل گا ،وہ اتنا زیادہ
وائرس کی اقسام کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوسکیں گے۔
محققین نے بتایا کہ ہر ایک ہمیشہ وائرس کے ارتقا پر توجہ مرکوز کرتا ہے ،نتائج سے
ثابت ہوتا ہے کہ بی سیلز بھی یہی کام کرتے ہیں ،یقین سے کہنا تو مشکل ہے مگر امکان
یہی ہے کہ یہ بی سیلز وائرس کے ارتقا کے خالف بھی تحفظ فراہم کرسکیں گے ،جو بہت
حوصلہ افزا ہے۔
ویکسینیشن کے بعد بی سیلز کی تعلیم کا مرکز بغل میں موجود لمفی نوڈز ہوتےہ یں جو
محققین کی رسائی میں ہوتے ہیں۔
تحقیق کے لیے 41افراد کی خدمات حاصل کی گئی تھیں جن میں سے 8کووڈ کو شکست
دے چکے تھے ،ان سب کو ایم آر این اے ویکسینز کا استعمال کرایا گیا تھا۔
ان میں سے 14افراد کے لمفی نوڈز کے نمونے ویکسین کی پہلی خوراک کے 7 ،5 ،4 ،3
اور 15ہفتوں جمع کیے گئے تھے۔
محققین نے دریافت کیا کہ ویکسین کی پہلی خوراک کے 15ہفتوں بعد ان ب افراد میں
خلیات کے مرکز تاحال بہت زیادہ متحرک تھے اور کورونا وائرس کو شناخت کرنے والے
بی سیلز کی تعداد میں کمی نہیں آئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ویکسینیشن کے لگ بھگ 4ماہ بعد بھی مدافعتی ردعمل کا سللسہ جاری
تھا جو بہت ،بہت اچھی عالمت ہے۔
نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسینیشن کے عمل سے گزرنے والے بیشتر افراد کو بیماری
کے خالف طویل المعیاد تحفظ حاصل ہوسکتا ہے ،کم از کم موجودہ کورونا اقسام کے
مقابلے میں ،مگر معمر افراد ،کمزور مدافعتی نظام کے حامل لوگوں اور مدافعتی نظام کو
دبانے والی ادویات استعمال کرنے والوں کو ممکنہ طور پر بوسٹر ڈوز کی ضرورت
ہوسکتی ہے۔
محققین نے کہا کہ ایم آر این اے ویکسینز کتنے عرصے تک تحفظ فراہم کرسکیں گی ،اس
کی پیشگوئی بہت مشکل ہے ،کیونکہ وائرس مسلسل ارتقائی مراحل سے گزر رہا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل نیچر میں ششائع ہوئے
https://www.dawnnews.tv/news/1162998/
تحقیقات | 83 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ہوتے۔جریدے جرنل ٓاف نیوٹریشن ،اوبیسٹی اینڈ ایکسرسائز میں شائع تحقیق میں دریافت کیا
گیا کہ این 95ریسیپٹر یا کپڑے کا ماسک پہننے سے جسمانی سرگرمیوں کی گنجائش
محدود نہیں ہوتی۔فیس ماسک کا استعمال اب دنیا بھر میں عام ہوچکا ہے مگر اب تک ایسی
کوئی کلینکل تحقیق نہیں
ہوئی تھی جس مین جسمانی سرگرمیوں یا روزمرہ کے معموالت پر یہ معمول کس حد تک
اثرانداز ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فیس ماسک پہننے سے جسمانی سرگرمیوں یا ورزش کی
گنجائش پر کسی قسم کے اثرات مرتب نہیں ہوتے۔امریکا کے کلیولینڈ کلینک کی اس تحقیق
میں 20صحت مند بالغ فراد کی خدمات حاصل کی گئی تھی اور متعدد اقسام کے ٹرائلز
میں لوگوں کو مکمل تھکنے تک جسمانی سرگرمیوں کی ہدایت کی گئی۔مردوں اور خواتین
دونوں کو ٹرائلز کا حصہ بنایا گیا اور یہ سب کسی حد تک متحرک افراد تھے۔
ورزش کے دوران ان رضاکاروں کو کپڑے کا ماسک ،این 95ماسک یا کوئی ماسک نہیں
پہنایا گیا اور ٓاکسیجن استعمال کرنے کی مقدار ،دھڑکن کی رفتار اور دیگر جسمانی
پیمانوں کی جانچ پڑتال کی گئی۔جسمانی سرگرمی کا حصہ بننے کے فوری بعد لوگوں سے
مختلف سواالت بھی پوچھے گئے اور جاننے کی کوشش کی گئی ماسکس سے انہیں کس
حد تک پریشانی یا تکلیف کا سامنا ہوا۔نتائج میں دریافت کیا گیا کہ کسی بھی قسم کی
جسمانی سرگرمی سے لوگوں کی صالحیت کسی قسم کے اثرات مرتب نہیں ہوئے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ فیس ماسک سے صحت مند بالغ
افراد کی جسمانی صالحیت متاثر نہیں ہوتی۔تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ڈیٹا کسی حد تک
محدود ہے کیونکہ اسے ورزش کے فوری بعد اکٹھا کیا گیا اور ورزش کے دوران ٓکسیجن
کی گنجائش اور وینٹی لیشن کی شرح پر کام نہیں کیا گیا۔اب ماہرین کی جانب سے مزید
تحقیقات | 84 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیق کی جائے گی اور مختلف عمروں کے افراد کو شامل کیا جائے گا جن میں نظام تنفس
کے امراض کے شکار بھی شامل ہوں گے۔ ان افراد کی روزمرہ کی سرگرمیوں پر فیس
ماسک کے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202107-112836.html
امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے ٓائی ہے کہ لڑکپن میں موٹاپے کا
سامنا کرنے والے افراد کو عمر کی تیسری‚ اور چوتھی دہائی کے دوران ہارٹ اٹیک،
ذیابیطس ٹائپ ٹو اور خراب صحت کے خطرے کا زیادہ سامنا ہوتا ہے۔
نوجوانی میں موٹاپے کا سامنا کرنے والے افراد میں 24سال بعد بھی موٹاپا برقرار رہ
سکتا ہے جبکہ ہائی کولیسٹرول ،ہائی بلڈ پریشر ،گردوں کے امراض ،ہارٹ فیلیئر ،کینسر،
دمہ اور نیند کی دوران سانس کی رکاوٹ جیسے امراض کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ 11سے 18سال کی عمر میں موٹاپے کا سامنا کرنے سے 33
اور 43سال کی عمر میں لوگوں پر کیا اثرات مرتب ہوئے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ لڑکپن کا
زمانہ مستقبل میں ذیابیطس اور ہارٹ اٹیک کی روک تھام کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔
تحقیقات | 85 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کیلی فورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ والدین کو اپنے بچوں میں صحت مند
رویوں جیسے جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانا اور متوازن غذا کی حوصلہ افزائی کرنا
چاہیے۔
تحقیقات | 86 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
محققین کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو جسمانی طور پر متحرک اور متوازن غذا کا استعمال
کرنا چاہیے مگر جسمانی وزن میں کمی کے لیے انتہا پسندانہ غذائی عادات کو اپنانے سے
گریز کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ڈائٹنگ سے طویل المعیاد بنیادوں پر جسمانی وزن میں کمی کی بجائے
اضافہ ہی ہوتا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج جریدے جرنل ٓاف دی امریکن کالج ٓاف کارڈیالوجی
میں شائع ہوئے۔
https://urdu.arynews.tv/obesity-fat-kids-serious-losses/
نئی تحقیق میں 3اہم چیزیں بلڈ پریشر کم کرنے میں مؤثر ثابت
ویب ڈیسک
جوالئی 1 2021
لندن :برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ چائے ،بیریاں
اور سیب بلڈ پریشر‚ کم کرنے میں مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔
تحقیقات | 87 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
فشار
ِ تفصیالت کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ٓابادی کا بہت بڑا حصہ بلند
خون (ہائی بلڈ پریشر) کا شکار ہے ،اس کے تدارک کے لیے چائے ،مختلف بیریاں اور
فلے وینولز ( )Flavonolsنہایت مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔
دنیا بھر میں بلڈ پریشر قابو میں رکھنے کے لیے غذاؤں کا سہارا لیا جاتا ہے ،جسے اب
باقاعدہ ایک علم کا درجہ حاصل ہو چکا ہے ،اور اسے ڈائیٹری اپروچ ٹو اسٹاپ ہائپرٹینشن
یا ڈیش کہا جاتا ہے ،لیکن اب ماہرین کا خیال ہے کہ ڈیش کی لمبی چوڑی غذاؤں کو
کھانے کی بجائے اگر سیب اور چائے کا استعمال بڑھایا جائے تو اس سے بھی بلڈ پریشر
میں افاقہ ہو سکتا ہے۔
برطانیہ میں کی جانے والی یہ تحقیقی سروے ایک آن الئن جریدے سائنٹفک رپورٹس کی
تازہ اشاعت میں چھپا ہے ،اس ریسرچ مطالعے کے دوران 25ہزار سے زائد افراد کا
مطالعہ کیا گیا۔
اس سروے میں لوگوں کی عمر ،عادات ،ورزش ،اور غذائی ترجیحات کو نوٹ کیا گیا ،ان
سے چائے اور سیب کے استعمال کا پوچھا گیا ،اور اس دوران پیشاب کے ٹیسٹ میں فلے
وینولز کا اخراج بھی نوٹ کیا گیا ،پھر اس مقدار کا بلڈ پریشر سے تعلق بھی نوٹ کیا گیا۔
یونیورسٹی ٓاف ریڈنگ کے سائنس دانوں نے ایک اہم بات نوٹ کی کہ جن افراد میں
فلیوونولز کی مقدار زیادہ تھی ان کا بلڈ پریشر دیگر کے مقابلے میں قدرے کم تھا ،یعنی یہ
کمی دو سے چار یونٹ تک تھی ،اس سے ماہرین ایک اہم نکتے تک پہنچے ،اور پھر
جیسے ہی ہائی بلڈ پریشر والے مریضوں میں فلے وینولز کی مقدار بڑھائی گئی تو ان کا
بلڈپریشر بھی دھیرے دھیرے نارمل ہوتا گیا۔
ماہرین کے مطابق فلیوونولز کی بلند مقدار چائے ،سیب اور بیریوں میں پائی جاتی ہے،
جب کہ کافی میں اس کی مقدار کم ہوتی ہے ،بعض اقسام کے چاکلیٹس میں بھی فلیوونولز
تحقیقات | 88 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
پائے جاتے ہیں ،اور یہ دل کے لیے بھی مفید ہیں ،اس کے بارے میں ماہرین کا یہ بھی
کہنا ہے کہ فلے وینولز جادوئی اثرات رکھتے ہی
https://urdu.arynews.tv/flavonols-and-hypertension/
سنگین امراض سے بچاؤ اور صحت مند رہنے کیلئے نہایت آسان
طریقے
ویب ڈیسک
جوالئی 2 2021
انسان کی اچھی صحت اس کی کامیاب زندگی کی عالمات میں سے ایک ہے لیکن اگر اس
کی حفاظت اور اسے برقرار نہ رکھا جائے تو آنے والے وقت میں مشکل حاالت کا سامنا
کرنا پڑسکتا ہے۔
رات کی نیند میں کمی جان لیوا امراض بشمول فالج ،امراض قلب اور کینسر کا خطرہ
بڑھانے کا باعث بنتی ہے تاہم اس سے بچنے کا طریقہ بہت آسان ہے بشرطیکہ ان طریقوں
کو تسلسل اور مستقل مزاجی سے پورا کیا جائے۔
تحقیقات | 89 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
نئی طبی تحقیق کے مطابق ایک طریقہ تو مناسب نیند ہے تاہم ایسا ممکن نہیں تو ہفتہ بھر
میں ڈھائی گھنٹے کی تیز چہل قدمی یا دن بھر میں 21منٹ تک ایسا کرنا بھی مختلف
امراض سے موت کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔
برطانیہ کی لندن کالج یونیورسٹی اور آسٹریلیا کی سڈنی یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا
گیا کہ جو لوگ مناسب وقت تک سونے سے محروم رہتے ہیں ،وہ جسمانی سرگرمیوں
سے کسی حد تک جان لیوا امراض کا خطرہ کم کرسکتے ہیں۔
اس تحقیق میں 3الکھ 80ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جن کی اوسط عمر
56سال تھی۔ ان افراد نے اپنی جسمانی سرگرمیوں اور نیند کے بارے میں اسکور دیئے
تھے۔
سال تک ان افراد کا جائزہ لیا گیا جس دوران 15ہزار سے زائد افراد چل بسے جن میں 11
سے 4ہزار سے زیادہ دل کی شریانوں سے جڑے امراض اور 9ہزار سے زیادہ کینسر
سے ہالک ہوئے۔
نیند کو نتائج سے الگ کرنے پر دریافت کیا گیا کہ ورزش نہ کرنے والے افراد میں قبل از
وقت موت کا امکان 25فیصد زیادہ ہوتا ہے ،تاہم ہفتہ بھر میں ڈھائی ہفتے کی تیز چہل
قدمی سے اس خطرے میں 8فیصد تک کمی الئی جاسکتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ نیند کی کمی اور قبل از وقت موت کا خطرہ کافی حد تک اس صورت
میں ختم کیا جاسکتا ہے ایک ہفتے میں ڈیڑھ سو منٹ تک چہل قدمی کا ہدف حاصل کرلیا
جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ جسمانی سرگرمیوں اور
نیند کے ذریعے صحت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/serious-diseases-healthy-life-restful-sleep/
تحقیقات | 90 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
بلڈ پریشر کی دوا سے بہتر ...صرف 5منٹ تک سانس کی ’خاص‘
مشق
ویب ڈیسک
جمعرات 1 جوالئ 2021
ٓائی ایم ایس ٹی سے بلڈ پریشر کو فائدہ بالکل واضح ہے لیکن ابھی ہم نہیں جانتے کہ ایسا
کیوں ہوتا ہے۔
کولوراڈو :
امریک
ی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ بلڈ پریشر کم کرتے ہوئے رگوں کی صحت بہتر بنانے اور
دل کی بیماریوں بچنے کےلیے سانس کی ایک خاص مشق صرف 5منٹ روزانہ کرلی
جائے تو وہ دوا اور ورزش سے بھی بہتر ثابت ہوسکتی ہے۔
سانس کی اس خاص مشق کو ’’ٓائی ایم ایس ٹی‘‘ (انسپریٹری مسل اسٹرینتھ ٹریننگ) کہا
جاتا ہے جس کا مقصد ان پٹھوں کو مضبوط بنانا ہے جو سانس لینے کے عمل (تنفس) میں
استعمال ہوتے ہیں۔
یہ مشق 1980کے عشرے میں شدید بیمار مریضوں 9کو ازخود سانس لینے کے قابل بنانے
اور وینٹی لیٹر سے چھٹکارا دالنے کےلیے ایجاد کی گئی تھی۔
تحقیقات | 91 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
سانس کی یہ مشق ایک چھوٹا سا ٓالہ استعمال کرتے ہوئے کی جاتی ہے جبکہ مشق کرنے
والے کی ناک بند کردی جاتی ہے تاکہ وہ صرف منہ سے سانس لے سکے۔
یہ ٓالہ سانس لینے کو معمول کے مقابلے میں کچھ مشکل بنا دیتا ہے جس کی وجہ سے
نظام تنفس کے عضالت (پٹھوں) کو زیادہ مشقت کرنا پڑتی ہے اور وہ ِ سانس لینے پر
بتدریج مضبوط ہوتے چلے جاتے ہیں۔
مشق کے دوران اس ٓالے کے ذریعے 30گہری سانسیں لی جاتی ہیں جبکہ یہ پورا عمل
صرف 5منٹ میں مکمل ہوجاتا ہے۔
حالیہ برسوں کے دوران بعض تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اگر ’’ٓائی ایم ایس ٹی‘‘ کی یہی
مشقیں اس ٓالے میں ہوا کے گزرنے کے خالف مزاحمت بڑھا کر انجام دی جائیں تو ممکنہ
طور پر کچھ مزید فائدے بھی حاصل ہوسکتے ہیں۔ جیسے کہ تناؤ کے احساس میں کمی،
اچھی نیند اور بلڈ پریشر میں کمی وغیرہ۔
ان ہی ابتدائی تحقیقات کو ٓاگے بڑھاتے ہوئے ،یونیورسٹی ٓاف کولوراڈو بولڈر کے ماہرین
نے اسی مشق کو بلڈ پریشر کم کرنے کےلیے ٓازمانے کا فیصلہ کیا۔
تحقیق کی غرض سے انہوں نے 36صحت مند رضاکار بھرتی کیے جن کی عمریں 50
سے 79سال تک تھیں جنہیں چھ ہفتے تک روزانہ ’’ٓائی ایم ایس ٹی‘‘ ٓالے کے ذریعے
صرف پانچ منٹ تک سانس کی مشقیں کروائی گئیں۔
البتہ ،اِن میں سے نصف رضاکاروں کو دیئے گئے ’’ٓائی ایم ایس ٹی‘‘ ٓالے سے سانس
لینے کےلیے معمولی سا زیادہ زور لگانا پڑتا تھا جبکہ باقی نصف رضاکاروں کے ’’ٓائی
ایم ایس ٹی‘‘ ٓالے میں سانس لینے کے خالف مزاحمت خاصی زیادہ تھی جس کی بنا پر
انہیں اس ٓالے سے سانس لینے کےلیے بہت زیادہ زور لگانا پڑا۔
چھ ہفتے بعد معلوم ہوا کہ ’’ٓائی ایم ایس ٹی‘‘ ٓالے سے زیادہ زور لگا کر سانس لینے والے
رضاکاروں کا بلڈ پریشر واضح طور پر کم اور صحت مند حدود میں رہا۔
بلڈ پریشر کو پہنچنے واال یہ فائدہ بعض رضاکاروں میں روزانہ پابندی سے ورزش کرنے
اور بلڈ پریشر کم کرنے والی دوائیں کھانے کے مقابلے میں بھی زیادہ تھا۔
یہی نہیں بلکہ ان رضاکاروں میں رگوں کی سختی بھی کم ہوئی جس سے خون کے دباؤ
میں بہتری ٓائی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر اور رگوں کی سختی میں ہونے والی کمی سے دل کی
بیماریوں کا خطرہ بھی 30سے 40فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
مطالعہ ختم ہوجانے کے بعد بھی بلڈ پریشر میں یہ کمی خاصی حد تک برقرار رہی جو
ایک اچھی بات ہے۔
جرنل ٓاف دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن‘‘ کے تازہ شمارے میں تحقیق کے عالوہ’’
ماہرین کی اسی ٹیم نے یوٹیوب پر ایک مختصر ویڈیو بھی رکھی ہے تاکہ دوسرے لوگ
:بھی سانس کی اس مشق سے استفادہ کرسکیں
ٓائی ایم ایس ٹی سے بلڈ پریشر کو پہنچنے واال فائدہ بالکل واضح اور نمایاں ہے لیکن
سائنسدان اب بھی یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ٓاخر ایسا کیوں ہوتا ہے۔
تحقیقات | 92 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس بارے میں ان کا مفروضہ ہے کہ شاید اس مشق کی وجہ سے خون کی نالیوں میں سطح
پر موجود خلیے زیادہ مقدار میں نائٹرک ٓاکسائیڈ خارج کرنے لگتے ہیں جس سے پٹھوں کا
تناؤ ختم کرنے اور خون کا بہاؤ بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔
https://www.express.pk/story/2196823/9812/
ویب ڈیسک
جوالئی 2 2021
دی ہیگ :یورپی میڈیسن ایجنسی ای ایم اے نے قراردیا ہے کہ کو ِویڈ 19-کی ویکسین کی
دوخوراکیں کرونا وائرس کی تیزی سے پھیلنے والی نئی قسم ڈیلٹا سے تحفظ کے لیے
مؤثرہیں۔‚
ت عملی کے سربراہ مارکو کیولیری نے گزشتہ روز یورپی طب ایجنسی کی ویکسین حکم ِ
کوویڈ 19-کی ویکسینوں کے دو انجیکشن لگوانے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا ہے کہ ِ
والے افراد کے سامنے آنے والے ڈیٹا سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ یہ نئی قسم ڈیلٹا سے تحفظ
مہیا کرتے ہیں۔ٓ
نیدرلینڈز کے شہر ایمسٹرڈیم میں قائم یورپی طب ایجنسی کے اس ابتدائی جائزہ سے قبل
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردارکیا ہے کہ یورپی ممالک میں کرونا وائرس
کی ڈیلٹا شکل کے کیس تیزی سے پھیل سکتے ہیں۔ ڈیلٹا وائرس کی سب سے پہلے بھارت
میں تشخیص ہوئی تھی اور وہاں سے یہ دوسرے ممالک میں پھیل رہا ہے۔
تحقیقات | 93 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
مارکو کیولیری نے نیوزکانفرنس میں کہا کہ ان کی ایجنسی تیزی سے پھیلنے والے
ڈیلٹاوائرس کے ضمن میں پائی جانے والی تشویش سے آگاہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت
بظاہر یورپی یونین کی منظور کردہ چارویکسینیں یورپ میں کرونا وائرس کی ڈیلٹا سمیت
پھیلنے والی تمام شکلوں سے تحفظ مہیا کرتی ہیں اور ان میں سے کسی ویکسین کی دو
خوراکیں لگوانے والے ڈیلٹاوائرس سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
یورپی یونین نے اب تک فائزراور بائیو این ٹیک ،موڈرنا ،آسٹرازینیکا اور جانسن اینڈ
جانسن کی تیارکردہ ویکسینوں کے استعمال کی منظوری دی ہے اور تنظیم کے رکن
ممالک میں یہی چار ویکیسینیں لگائی جارہی ہیں جبکہ اس نے کاروباری مسابقت کے پیش
نظر روسی ساختہ اسپوتنک پنجم اور چین ساختہ سائنوفارم کی منظوری نہیں دی ہے۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں
نمودار ڈیلٹا ویریئنٹ یورپ میں کورونا کی نئی لہر پھیال سکتا ہے
https://urdu.arynews.tv/corona-vaccination-european-agency-two-doses-
delta/
ویب ڈیسک
جوالئ 01 2021
تحقیقات | 94 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
فیس ماسک پہننے سے بالغ افراد کی جسمانی سرگرمیوں پر کسی قسم کے منفی اثرات
مرتب نہیں ہوتے۔جریدے جرنل ٓاف نیوٹریشن ،اوبیسٹی اینڈ ایکسرسائز میں شائع تحقیق میں
دریافت کیا گیا کہ این 95ریسیپٹر یا کپڑے کا ماسک پہننے سے جسمانی سرگرمیوں کی
گنجائش محدود نہیں ہوتی۔
فیس ماسک کا استعمال اب دنیا بھر میں عام ہوچکا ہے مگر اب تک ایسی کوئی کلینکل
تحقیق نہیں ہوئی تھی جس مین جسمانی سرگرمیوں یا روزمرہ کے معموالت پر یہ معمول
کس حد تک اثرانداز ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فیس ماسک پہننے سے جسمانی سرگرمیوں یا ورزش کی
گنجائش پر کسی قسم کے اثرات مرتب نہیں ہوتے۔
امریکا کے کلیولینڈ کلینک کی اس تحقیق میں 20صحت مند بالغ فراد کی خدمات حاصل کی
گئی تھی اور متعدد اقسام کے ٹرائلز میں لوگوں کو مکمل تھکنے تک جسمانی سرگرمیوں
کی ہدایت کی گئی۔
مردوں اور خواتین دونوں کو ٹرائلز کا حصہ بنایا گیا اور یہ سب کسی حد تک متحرک افراد
تھے۔
ورزش کے دوران ان رضاکاروں کو کپڑے کا ماسک ،این 95ماسک یا کوئی ماسک نہیں
پہنایا گیا اور ٓاکسیجن استعمال کرنے کی مقدار ،دھڑکن کی رفتار اور دیگر جسمانی پیمانوں
کی جانچ پڑتال کی گئی۔
جسمانی سرگرمی کا حصہ بننے کے فوری بعد لوگوں سے مختلف سواالت بھی پوچھے
گئے اور جاننے کی کوشش کی گئی ماسکس سے انہیں کس حد تک پریشانی یا تکلیف کا
؎سامنا ہوا۔
نتائج میں دریافت کیا گیا کہ کسی بھی قسم کی جسمانی سرگرمی سے لوگوں کی صالحیت
کسی قسم کے اثرات مرتب نہیں ہوئے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ فیس ماسک سے صحت مند بالغ
افراد کی جسمانی صالحیت متاثر نہیں ہوتی۔
تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ڈیٹا کسی حد تک محدود ہے کیونکہ اسے ورزش کے فوری بعد
اکٹھا کیا گیا اور ورزش کے دوران ٓکسیجن کی گنجائش اور وینٹی لیشن کی شرح پر کام نہیں
کیا گیا۔
اب ماہرین کی جانب سے مزید تحقیق کی جائے گی اور مختلف عمروں کے افراد کو شامل
کیا جائے گا جن میں نظام تنفس کے امراض کے شکار بھی شامل ہوں گے۔
ان افراد کی روزمرہ کی سرگرمیوں پر فیس ماسک کے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔
https://www.dawnnews.tv/news/1163213/
تحقیقات | 95 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تناؤ کے ہارمون کا پتا لگانے کےلیے خون کا ایک قطرہ ہی کافی ہے
ویب ڈیسک
جمعـء 2 جوالئ2021
نئے بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے خون کے صرف ایک قطرے میں ’کورٹیسول‘ ہارمون کی
نہایت معمولی مقدار بھی معلوم کی جاسکتی ہے
نیو جرسی :ایرانی نژاد امریکی سائنسدانوں نے ایک ایسا بلڈ ٹیسٹ ایجاد کرلیا ہے جس
کے ذریعے خون کے صرف ایک قطرے کی مدد سے جسم میں تناؤ سے متعلق اہم
ہارمونز کا سراغ زبردست درستی سے لگایا جاسکتا ہے۔
ایک چھوٹی سی چپ پر مشتمل اس ٹیسٹ کی تیاری میں نینوٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے
ہوئے تقریبا ً وہی عملی طریقہ اختیار کیا گیا ہے جو کمپیوٹر مائیکروچپ بنانے میں
استعمال کیا جاتا ہے۔
اس ایجاد کی مکمل تفصیل ریسرچ جرنل ’’سائنس ایڈوانسز‘‘ کے تازہ شمارے میں ٓان
الئن شائع ہوئی ہے جس کے مرکزی مصنف مہدی جواں مرد ہیں ،جبکہ ان کے ساتھی
ماہرین میں ایک اور ایرانی نژاد ماہر سیّد رضا محمودی کا نام بھی شامل ہے۔
تحقیقات | 96 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
بطور خاص ’’کارٹیسول‘‘ کہالنے والے ایک ہارمون کی ِ سردست اس چپ کا پہال ڈیزائن ِ
خون میں موجودگی کا پتا لگانے کےلیے تیار کیا گیا ہے جو بہت مختصر ،یعنی نینومیٹر
جسامت والے 28گڑھوں پر مشتمل ہے۔
واضح رہے کہ کارٹیسول کا برا ِہ راست تعلق جسمانی اور ذہنی صحت سے ہے لیکن اگر
جسم میں اس ہارمون کی مقدار بڑھ جائے تو یہ نیند کی خرابی اور گھبراہٹ سے لے کر
ہائی بلڈ پریشر اور وزن میں تیز رفتار اضافے سمیت کئی طبّی مسائل کی وجہ بھی بن
سکتا ہے۔
جسم میں کولیسٹرول کی مقدار عام طور پر خون کے مخصوص ٹیسٹ سے معلوم کی جاتی
ہے جس کےلیے متعلقہ فرد سے ایک ہی دن میں دو مرتبہ (صبح اور سہ پہر میں) خون
کے نمونے لیے جاتے ہیں۔ اس ٹیسٹ کے نتائج دو سے تین دن میں مل جاتے ہیں۔
رٹگرز یونیورسٹی کی نئی ایجاد سے جسم میں کورٹیسول کی مقدار معلوم کرنے کےلیے
خون کا صرف ایک قطرہ درکار ہوتا ہے جبکہ بلڈ ٹیسٹ کے نتائج صرف چند منٹوں میں
حاصل ہوجاتے ہیں۔
یہ ٓالہ اس قدر حساس ہے کہ خون میں کورٹیسول کی نہایت معمولی مقدار کا پتا بھی لگا لیتا
ہے ،جو کم سے کم 0.5مائیکروگرام فی ڈیسی لیٹر (ایم سی جی\ ڈی ایل) تک ہوسکتی
ہے۔
ماہرین کے مطابق ،ایک صحت مند انسان کے خون میں صبح 6سے 8بجے کے درمیان
کورٹیسول کی شرح 10سے 20ایم سی جی\ ڈی ایل ،جبکہ سہ پہر چار بجے کے قریب 3
سے دس ایم سی جی\ ڈی ایل ہوتی ہے۔ ان سے کم یا زیادہ مقدار میں کورٹیسول کو خطرے
کی عالمت سمجھا جاتا ہے۔
ابتدائی ٓازمائشوں کے دوران اس نئے بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے خون کے 65نمونوں میں
کورٹیسول کی مقدار معلوم کی گئی جبکہ ان ہی نمونوں کو معیاری تشخیصی لیبارٹری میں
بھی جانچا گیا۔
دونوں نتائج کا موازنہ کرنے پر معلوم ہوا کہ نئے بلڈ ٹیسٹ کے نتائج تقریبا ً اتنے ہی درست
تھے جتنے معیاری تشخیصی لیبارٹری سے حاصل ہوئے تھے ،حاالنکہ وہ صرف چند
منٹ میں مل گئے تھے۔
تجارتی شکل میں ٓانے کے بعد یہی بلڈ ٹیسٹ ایک چھوٹے سے دستی ٓالے کی شکل میں
پیش کیا جائے گا جو بظاہر ٓاج کے گلوکومیٹر (خون میں شوگر /شکر کی مقدار معلوم
کرنے والے ٓالے) جیسا ہوگا۔
مہدی جواں مرد کا کہنا ہے کہ جسم میں کورٹیسول کی گھٹتی بڑھتی مقدار پر نظر رکھ کر
بیک وقت کئی جسمانی اور اعصابی امراض بھی کنٹرول میں رکھے جاسکتے ہیں۔
مختصر اور کم قیمت میں اس ٹیسٹ کی دستیابی دنیا کے الکھوں ادھیڑ عمر اور بزرگ
افراد کےلیے ایک نئی سہولت کا باعث بھی بنے گی
تحقیقات | 97 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
?https://www.express.pk/story/2197180/9812
__cf_chl_jschl_tk__=75f357487e0496c2e8f567a28bfae836825658b2-
1625313769-0-
فضائی ٓالودگی ...ماں کی کوکھ میں بچے کیلیے بھی خطرناک!
ویب ڈیسک
ہفتہ 3 جوالئ2021
حاملہ مائیں اگر فضائی ٓالودگی میں سانس لیں تو ان کے بچے کی نشوونما پر منفی اثرات
مرتب ہوتےہیں۔
اسپین :ایک سنجیدہ مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ اگر حاملہ خواتین کو فضائی ٓالودگی
کا سامنا رہے تو اس سے ان کی کوکھ میں پروان چڑھنے والے بچے کی نشوونما متاثر
ہوسکتی ہے۔
اسپین کی یونیورسٹی ٓاف باسک کنٹری میں واقع یوپی وی ،ای ایچ یو یونیورسٹی کی
دوران حمل فضائی ٓالودگی اور نومولود میں تھائی رائڈ ہارمون
ِ پروفیسر امایا لوئیبائڈ نے
کی ایک قسم تھائی روک ِسن ( ٹی فور) کی مقدار پر تحقیق کی ہے۔ بچوں کی پیدائش کے
48گھنٹے بعد ان کی ایڑھی کو چھیدا گیا اور خون کے نمونے لے کر ان میں تھائی
روکسن کی مقدار ناپی گئی۔
ِ
تحقیقات | 98 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
نائٹروجن ڈائی ٓاکسائیڈ اور ڈھائی مائیکرون ( پی ایم )2.5کے انتہائی باریک ذرات انتہائی
مضر ہوتے ہیں اور بالخصوص سانس کی نالیوں اور پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
اسی لیے تحقیق میں نائٹروجن ڈائی ٓاکسائیڈ کے نومولود بچوں میں تھائروک ِسن مقدار کی
کمی بیشی کو نوٹ کیا گیا۔ پہلے خود حاملہ ماؤں میں تھائروکسن کی مقدار ہر ہفتے ناپی
گئی اور بچے کی نشوونما کو بھی (الٹراساؤنڈ اور دیگر طریقوں) سے نوٹ کیا گیا۔
پھر پی ایم ،2.5نائٹروجن ڈائی ٓاکسائیڈ اور دیگر مضر کیمیائی اجزا کا پہلے سے موجود
ایک ڈیٹا بیس بھی دیکھا گیا اور اس کی معلومات کو بھی سامنے رکھا گیا۔ معلوم ہوا کہ
ماں کا جب جب نائٹروجن ڈائی ٓاکسائیڈ سے سامنا ہوا بچے میں تھائیرائڈ ہارمون کا توازن
بگڑا۔ یعنی بچوں میں تھائرو ِکسن کی مقدار بھی کم ہوئی۔ اب اس ہارمون کی کمی سے
نشوونما اور دماغی ترقی پر اثر پڑسکتا ہے۔لیکن ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ فضائی
ٓالودگی ہارمون سے ہٹ کر بھی بچے کی نشوونما پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔
https://www.express.pk/story/2197296/9812/
ویب ڈیسک
جوالئی 2 2021
تحقیقات | 99 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
دی ہیگ :یورپی میڈیسن ایجنسی ای ایم اے نے قراردیا ہے کہ کو ِویڈ 19-کی ویکسین کی
دوخوراکیں کرونا وائرس کی تیزی سے پھیلنے والی نئی قسم ڈیلٹا سے تحفظ کے لیے
مؤثرہیں۔‚
ت عملی کے سربراہ مارکو کیولیری نے گزشتہ روز یورپی طب ایجنسی کی ویکسین حکم ِ
کوویڈ 19-کی ویکسینوں کے دو انجیکشن لگوانے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا ہے کہ ِ
والے افراد کے سامنے آنے والے ڈیٹا سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ یہ نئی قسم ڈیلٹا سے تحفظ
مہیا کرتے ہیں۔ٓ
نیدرلینڈز کے شہر ایمسٹرڈیم میں قائم یورپی طب ایجنسی کے اس ابتدائی جائزہ سے قبل
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردارکیا ہے کہ یورپی ممالک میں کرونا وائرس
کی ڈیلٹا شکل کے کیس تیزی سے پھیل سکتے ہیں۔ ڈیلٹا وائرس کی سب سے پہلے بھارت
میں تشخیص ہوئی تھی اور وہاں سے یہ دوسرے ممالک میں پھیل رہا ہے۔
مارکو کیولیری نے نیوزکانفرنس میں کہا کہ ان کی ایجنسی تیزی سے پھیلنے والے
ڈیلٹاوائرس کے ضمن میں پائی جانے والی تشویش سے آگاہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت
بظاہر یورپی یونین کی منظور کردہ چارویکسینیں یورپ میں کرونا وائرس کی ڈیلٹا سمیت
پھیلنے والی تمام شکلوں سے تحفظ مہیا کرتی ہیں اور ان میں سے کسی ویکسین کی دو
خوراکیں لگوانے والے ڈیلٹاوائرس سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
یورپی یونین نے اب تک فائزراور بائیو این ٹیک ،موڈرنا ،آسٹرازینیکا اور جانسن اینڈ
جانسن کی تیارکردہ ویکسینوں کے استعمال کی منظوری دی ہے اور تنظیم کے رکن
ممالک میں یہی چار ویکیسینیں لگائی جارہی ہیں جبکہ اس نے کاروباری مسابقت کے پیش
نظر روسی ساختہ اسپوتنک پنجم اور چین ساختہ سائنوفارم کی منظوری نہیں دی ہے۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں
نمودار ڈیلٹا ویریئنٹ یورپ میں کورونا کی نئی لہر پھیال سکتا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/corona-vaccination-european-agency-two-doses-
delta/
االئچی پر شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق االئچی کا استعمال ناصرف قہوہ کے
ذائقے کے لیے ہوتا ہے بلکہ ایک اہم مصالحے کے طور پر جو بہت سے پکوانوں میں
شامل ہوتے ہیں اس سے پکوان کو مخصوص ذائقہ ملتا ہے۔
تحقیقات | 100 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیق میں االئنچی کے استعمال کے چند فوائد بتائے گئے ہیں ،االئنچی میں معدنیاتٓ ،ائرن،
اور مینگنیز ہوتے ہیں جس کی جسم کے اندر بڑی مقدار میں ضرورت 9ہوتی ہے۔
کینسر کے خالف جنگ میں االئچی کے فوائد
سائنسی تحقیق سے پتا چال ہے کہ االئچی میں ایسے مرکبات ہوتے ہیں جو کینسر کی
بیماری کی روک تھام میں معاون ہوتے ہیں اور ان کی نشوونما کو روکتے ہیں ،خاص
طور پر یہ پیٹ اور بڑی آنت کے کینسر سے بچانے میں معاون ہوتی ہے۔
تحقیقات | 101 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
https://urdu.arynews.tv/560181-2/
ایک تحقیق کے مطابق مچھر خاص قسم کے خون سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنا
شکار بناتے ہیں اور یہ کام وہ اپنا من پسند خون منتخب کرکے ہی کرتے ہیں۔
پاکستان میں ہر سال ماہ جوالئی سے مون سون کا سیزن شروع ہو جاتا ہے اور اس گرم
موسم میں بارش کا ذکر سن کر ہی شہریوں میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے لیکن حقیقت
یہ ہے کہ بارش کا موسم انسانی صحت کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔
نزلہ ،زکام سے لے کر ڈینگی ،ملیریا اور چکن گنیا جیسے مہلک امراض بھی اسی موسم
میں زیادہ تیزی سے پھیلتے ہیں ،بارش کا موسم صحت کے حوالے سے کئی مسائل بھی
ساتھ التا ہے اور انسانی صحت کو متاثر کرتا ہے۔
مؤخر الذکر تینوں امراض دراصل مچھر کے کاٹنے سے پھیلتے ہیں اور جیسے جیسے
بارش کی وجہ سے ہر طرف پانی جمع ہونے لگتا ہے ،مچھروں کی تعداد بھی بڑھتی ہے
ساتھ ہی امراض بھی۔
آپ نے اپنے دوستوں ،یا قریبی عزیزوں ،میں دیکھا ہوگا ایک شخص ایسا ہوتا ہے جو ہر
وقت یہ شکایت کرتا رہتا ہے کہ مچھر بہت ہیں جبکہ دوسرے مچھروں کے ہاتھوں اتنے
تنگ نہیں ہوتے۔ تو یہ بات بالکل درست ہے کہ مچھر اپنا شکار منتخب کر کے ہی کرتے
ہیں اور کچھ لوگوں کو دوسروں کے مقابلے میں زیادہ کاٹتے ہیں۔
تحقیقات | 102 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس حوالے سے چند عوامل اہم ہیں۔ جرنل آف میڈیکل اینٹومولوجی کی ایک تحقیق کے
مطابق مچھر “اے” ٹائپ خون کے مقابلے میں “او” ٹائپ خون رکھنے والے افراد کو دو
گنا زیادہ کاٹتے ہیں۔ ان کے مطابق اس کا تعلق ہمارے جسم سے خارج ہونے والی رطوبت
ہے ،جو مچھروں کو بتاتی ہیں کہ یہ شخص کون سے قسم کا خون رکھتا ہے۔
فلوریڈا یونیورسٹی میں علم حشریات (حیاتیات) کے پروفیسر جوناتھن ڈے کا کہنا ہے کہ
مختلف اقسام کے خون رکھنے والے افراد میں مچھروں کی ترجیحات کے حوالے سے
مزید تحقیق کی ضرورت ہے البتہ انہوں نے اتفاق کیا کہ مچھر ہمارے جسم سے ملنے
والے چند اشاروں کی مدد سے کچھ لوگوں کو زیادہ کاٹتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چند اشارے انہیں بتاتے ہیں کہ شاید کاربن ڈائی آکسائیڈ ان میں اہم ہو۔ چند
لوگوں میں جینیاتی یا دیگر عوامل کی بنیاد پر کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے کی شرح
زیادہ ہوتی ہے۔ آپ جتنی زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ نکالیں گے ،اتنا ہی آپ مچھروں کی
”توجہ حاصل کریں گے۔
اگال سوال جو سامنے آتا ہے کہ آخر کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے والے بے جان اجسام
کے مقابلے میں آخر کون سی ایسی چیز ہے جو ہمیں ممتاز کرتی ہے؟ وہ کہتے ہیں کہ
مچھر بنیادی عالمات کے عالوہ کچھ دیگر ثانوی اشارے بھی پاتے ہیں۔
مثالً لیکٹک ایسڈ ،وہ مادہ جو ورزش کے دوران ہمارے پٹھوں میں اینٹھن کا باعث بنتا ہے،
ثانوی عالمات میں سے ایک ہے۔ یہ جلد کے ذریعے نکلتا ہے اور مچھروں کو اشارہ کرتا
ہے کہ ہم ایک ہدف ہیں۔
پھر مچھر کچھ مزید خصوصیات بھی رکھتے ہیں جو انہیں ثانوی اشارے سمجھنے میں
مدد دیتی ہیں۔ پروفیسر جوناتھن ڈے کا کہنا ہے کہ “مچھروں کی نظر بہت تیز ہوتی ہے،
لیکن وہ ہوا سے بچنے کے لیے زمین کے قریب ہو کر اڑتے ہیں۔
اس کے عالوہ آپ نے کس طرح یا کس رنگ کا لباس پہنا ہے ،یہ بھی اہمیت رکھتا ہے۔
گہرے رنگ کا لباس پہننے پر آپ مچھروں کی زیادہ توجہ حاصل کریں گے ،جبکہ ہلکے
”رنگ کے لباس پر وہ زیادہ نہیں آتے۔
پھر مچھر آپ کے جسم پر اترنے کے بعد بھی کچھ چیزیں محسوس کرتا ہے مثالً جسم کا
درجہ حرارت ایک بہت اہم اشارہ ہوتا ہے جو جینیاتی وجوہات یا پھر جسمانی فرق کی وجہ
سے ہوتا ہے۔
کچھ لوگوں کا جسم نسبتا ً گرم ہوتا ہے اور کیونکہ جس مقام سے خون جلد کے قریب ہو،
وہاں کچھ گرماہٹ ہوتی ہے اس لیے ان لوگوں کے مچھروں کےکاٹے جانے کا خدشہ زیادہ
ہوتا ہے۔
طرز زندگی
ِ کلیولینڈ کلینک میں جلدی امراض کی ماہر میلیسا پلیانگ کہتی ہیں کہ آپ کا
اور صحت کے دیگر عوامل بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر جسم کا درجہ حرارت زیادہ
رہتا ہے ،آپ ورزش یا چلت پھرت زیادہ کرتے ہیں تو آپ مچھروں کے نشانہ پر زیادہ ہوں
گے۔
تحقیقات | 103 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیق کے مطابق اس کے عالوہ حاملہ خواتین یا زیادہ وزن رکھنے والے افراد بھی
مچھروں کی زد پر ہوتے ہیں۔
https://urdu.arynews.tv/mosquitoes-research-blood-health-tips/
کورونا متاثرہ کچھ مریضوں میں شدت کم کیوں ہوتی ہے ؟ ممکنہ وجہ
سامنے ٓاگئی
ویب ڈیسک
جوالئی 3 2021
واشنگٹن :ماہرین صحت نے ان وجوہات کا پتہ لگا لیا ہے جس کی وجہ سے کورونا سے
متاثرہ کچھ مریضوں میں وائرس کی شدت کم ہوتی ہے یا بہت معمولی عالمات نظر آتی
ہیں۔
کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کوویڈ 19کے حوالے سے ایک پہلو وبا کے ٓاغاز
سے ماہرین کے لیے معمہ بنا ہوا ہے کہ ٓاخر کچھ افراد
میں اس کی شدت زیادہ کیوں ہوتی ہے جبکہ بیشتر میں عالمات معمولی یا ظاہر ہی نہیں
ہوتیں۔ اب ایک نئی تحقیق میں اس معمے کا ممکنہ جواب سامنے ٓایا ہے۔
امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی اسکول ٓاف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جن افراد
میں کوویڈ کی شدت معمولی ہوتی ہے ،اس کی وجہ ماضی میں دیگر اقسام کے سیزنل
کورونا وائرسز کا سامنا ہے۔
یعنی وہ کورونا وائرسز جو زیادہ تر بچوں میں عام نزلہ زکام کا باعث بنتے ہیں اور
مدافعتی نظام کے مخصوص خلیات ان کو ‘یاد’ رکھتے ہیں۔
تحقیقات | 104 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ مدافعتی خلیات بہت تیزی سے سارس کووو ( 2کووڈ کا باعث
بننے واال وائرس) 9کے خالف اس وقت حرکت میں ٓاتے ہیں جب ان کا سامنا دیگر کورونا
وائرسز سے ہوچکا ہو۔
اس دریافت سے ممکنہ وضاحت ہوتی ہے کہ کچھ افراد بالخصوص بچوں میں اس وائرس
سے متاثر ہونے پر عالمات معمولی کیوں ہوتی ہیں۔
یہ مدافعتی خلیات جن کو ٹی سیلز کہا جاتا ہے ،خون اور لمفی نظام میں گھومتے ہیں اور
جراثیم کے میزبان بننے والے خلیات کے خالف ٓاپریشن کرتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ کووڈ 19کے خالف مدافعت کے لیے اکثر اینٹی باڈیز پروٹینز کی
بات کی جاتی ہے جو وائرس کو کمزور خلیات کو متاثر کرنے سے قبل روکتے ہیں ،مگر
اینٹی باڈیز کو ٓاسانی سے بیوقوف بنایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جراثیم تیزی سے ارتقائی مراحل سے گزر کر اینٹی باڈیز کے انتہائی اہم
خصوصیات سے بچنا سیکھتے ہیں ،مگر ٹی سیلز جراثیموں کو مختلف طریقے سے
شناخت کرتے ہیں اور انہیں دھوکا دینا بہت مشکل ہوتا ہے۔
ہمارے خلیات رئیل ٹائم میں رپورٹس جاری کرتے ہوئے اندرونی حالت کے بارے میں ٓاگاہ
کرتے ہیں اور ہر پروٹین کے نمونے ایک دوسرے سے بدلتے ہیں جبکہ ٹی سیلز ان کی
سطھ پر موجود اجزا کا معائنہ کرتے ہیں۔
جب ٹی سیلز ریسیپٹر کسی ایسے جز کو دیکھتا ہے جس کا وہاں سے کوئی تعلق نہیں ہوتا
تو وہ جنگ کا اعالن کرتے ہیں اور بہت تیزی سے اپنی تعداد کو بڑھا کر اس جز پر حملہ
ٓاور ہوکر ان اجزا والے خلیات کو تاہ کردیتےہ یں۔
یہ میموری ٹی سیلز بہت زیادہ حساس اور ان کی عمر متاثرکن حد تک طویل ہوتی ہے جو
مسلسل خون اور لمفی نظام میں دہائیوں تک موجود رہ سکتے ہیں۔
محققین نے بتایا کورونا کی وبا کے ٓاگے بڑھنے کے ساتھ متعدد افراد کووڈ سے بہت زیادہ
بیمار یا ہالک ہوگئے جبکہ دیگر کو بیماری کا علم بھی نہیں ہوا ،اس کی وجہ کیا ہے؟
اسی سوال کو جاننے کے لیے تحقیق کی گئی جس میں دریافت کیا گیا کہ نئے کورونا
وائرس کا جینیاتی سیکونس نزلہ زکام کا باعث بننے والے 4کورونا وائرس اقسام سے
حیران کن حد تک مماثلت رکھتا ہے۔
انہوں نے 24مختلف سیکونسز کے نمونے کو اکٹھا کیا جو کورونا وائرس یا اس سے
ملتے جلتے دیگر کورونا وائرسز کا تھا۔
محققین مے کورونا کی وبا سے قبل حاصل کیے گئے صحت مند افراد کے خون کے
نمونوں کا تجزیہ کیا جو دیگر کورونا وائرسز کا سامنا تو کرچکے تھے مگر نئے کورونا
وائرس سے اس وقت تک محفوظ تھے۔
ان نمونوں میں ٹی سیلز کی تعداد کا تعین کیا گیا اور دریافت ہوا کہ ان افراد میں موجود ٹی
سیلز کورونا وائرس کے زرات کو ہدف بنارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے بیشتر ٹی سیلز کا میموری موڈ متحرک تھا اور ایسے خلیات
وبائی مرض کے خالف زیادہ سرگرم اور دفاع کرتے ہیں۔
تحقیقات | 105 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
محققین نے یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جن افراد میں سابقہ کورونا وائرسز کے خالف ٹی
سیلز متحرک تھے ان میں کووڈ کی شدت بھی معمولی تھی جبکہ زیادہ بیمار ہونے والے
افراد کے ٹی سیلز کے لیے کورونا وائرس ایک منفرد جراثیم تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد
میں دیگر کورونا وائرسز سے متاثر نہیں ہوئے یا کم از کم حال ہی میں ان سے بیمار نہیں
ہوئے ،جس کی وجہ سے ان میں نئے کورونا وائرس کے خالف تحفظ فراہم کرنےوالے ٹی
سیلز موجود نہیں تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ بچے زندگی کے ابتدائی برسوں میں مختلف وائرسز کی زد میں ٓاتے ہیں
اور اسی وجہ سے ان میں کورونا کی شدت عام طور پر بہت کم ہوتی ہے۔ اس تحقیق کے
نتائج جریدے سائنس امیونولوجی کے ٓان الئن ایڈیشن میں شائع ہوئے۔
https://urdu.arynews.tv/corona-patients-intensity-reduction-research/
بیشتر افراد میں کووڈ کی شدت معمولی کیوں ہوتی ہے؟ ممکنہ جواب
سامنے ٓاگیا
ویب ڈیسک
تحقیقات | 106 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ایک طبی تحقیق میں اس سوال کا جواب دیا گیا
کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19کے حوالے سے ایک پہلو وبا کے ٓاغاز
سے ماہرین کے لیے معمہ بنا ہوا ہے کہ ٓاخر کچھ افراد میں اس کی شدت زیادہ کیوں ہوتی
ہے جبکہ بیشتر میں عالمات معمولی یا ظاہر ہی نہیں ہوتیں۔اب ایک نئی تحقیق میں اس
معمے کا ممکنہ جواب سامنے ٓایا ہے۔
امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی اسکول ٓاف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جن افراد
میں کووڈ کی شدت معمولی ہوتی ہے ،اس کی وجہ ماضی میں دیگر اقسام کے سیزنل
کورونا وائرسز کا سامنا ہے۔
یعنی وہ کورونا وائرسز جو زیادہ تر بچوں میں عام نزلہ زکام کا باعث بنتے ہیں اور
مدافعتی نظام کے مخصوص خلیات ان کو 'یاد' رکھتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ مدافعتی خلیات بہت تیزی سے سارس کووو ( 2کووڈ کا باعث
بننے واال وائرس) کے خالف اس وقت حرکت میں ٓاتے ہیں جب ان کا سامنا دیگر کورونا
وائرسز سے ہوچکا ہو۔
اس دریافت سے ممکنہ وضاحت ہوتی ہے کہ کچھ افراد بالخصوص بچوں میں اس وائرس
سے متاثر ہونے پر عالمات معمولی کیوں ہوتی ہیں۔
یہ مدافعتی خلیات جن کو ٹی سیلز کہا جاتا ہے ،خون اور لمفی نظام میں گھومتے ہیں اور
جراثیم کے میزبان بننے والے خلیات کے خالف ٓاپریشن کرتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ کووڈ 19کے خالف مدافعت کے لیے اکثر اینٹی باڈیز پروٹینز کی
بات کی جاتی ہے جو وائرس کو کمزور خلیات کو متاثر کرنے سے قبل روکتے ہیں ،مگر
اینٹی باڈیز کو ٓاسانی سے بیوقوف بنایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جراثیم تیزی سے ارتقائی مراحل سے گزر کر اینٹی باڈیز کے انتہائی اہم
خصوصیات سے بچنا سیکھتے ہیں ،مگر ٹی سیلز جراثیموں کو مختلف طریقے سے
شناخت کرتے ہیں اور انہیں دھوکا دینا بہت مشکل ہوتا ہے۔
ہمارے خلیات رئیل ٹائم میں رپورٹس جاری کرتے ہوئے اندرونی حالت کے بارے میں ٓاگاہ
کرتے ہیں اور ہر پروٹین کے نمونے ایک دوسرے سے بدلتے ہیں جبکہ ٹی سیلز ان کی
سطھ پر موجود اجزا کا معائنہ کرتے ہیں۔
جب ٹی سیلز ریسیپٹر کسی ایسے جز کو دیکھتا ہے جس کا وہاں سے کوئی تعلق نہیں ہوتا
تو وہ جنگ کا اعالن کرتے ہیں اور بہت تیزی سے اپنی تعداد کو بڑھا کر اس جز پر حملہ
ٓاور ہوکر ان اجزا والے خلیات کو تاہ کردیتےہ یں۔
یہ میموری ٹی سیلز بہت زیادہ حساس اور ان کی عمر متاثرکن حد تک طویل ہوتی ہے جو
مسلسل خون اور لمفی نظام میں دہائیوں تک موجود رہ سکتے ہیں۔
تحقیقات | 107 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
محققین نے بتایا کورونا کی وبا کے ٓاگے بڑھنے کے ساتھ متعدد افراد کووڈ سے بہت زیادہ
بیمار یا ہالک ہوگئے جبکہ دیگر کو بیماری کا علم بھی نہیں ہوا ،اس کی وجہ کیا ہے؟
اسی سوال کو جاننے کے لیے تحقیق کی گئی جس میں دریافت کیا گیا کہ نئے کورونا
وائرس کا جینیاتی سیکونس نزلہ زکام کا باعث بننے والے 4کورونا وائرس اقسام سے
حیران کن حد تک مماثلت رکھتا ہے۔
انہوں نے 24مختلف سیکونسز کے نمونے کو اکٹھا کیا جو کورونا وائرس یا اس سے
ملتے جلتے دیگر کورونا وائرسز کا تھا۔
محققین مے کورونا کی وبا سے قبل حاصل کیے گئے صحت مند افراد کے خون کے
نمونوں کا تجزیہ کیا جو دیگر کورونا وائرسز کا سامنا تو کرچکے تھے مگر نئے کورونا
وائرس سے اس وقت تک محفوظ تھے۔
ان نمونوں میں ٹی سیلز کی تعداد کا تعین کیا گیا اور دریافت ہوا کہ ان افراد میں موجود ٹی
سیلز کورونا وائرس کے زرات کو ہدف بنارہےہ یں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے بیشتر ٹی سیلز کا میموری موڈ متحرک تھا اور ایسے خلیات
وبائی مرض کے خالف زیادہ سرگرم اور دفاع کرتے ہیں۔
محققین نے یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جن افراد میں سابقہ کورونا وائرسز کے خالف ٹی
سیلز متحرک تھے ان میں کووڈ کی شدت بھی معمولی تھی جبکہ زیادہ بیمار ہونے والے
افراد کے ٹی سیلز کے لیے کورونا وائرس ایک منفرد جراثیم تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد
میں دیگر کورونا وائرسز سے متاثر نہیں ہوئے یا کم از کم حال ہی میں ان سے بیمار نہیں
ہوئے ،جس کی وجہ سے ان میں نئے کورونا وائرس کے خالف تحفظ فراہم کرنےوالے ٹی
سیلز موجود نہیں تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ بچے زندگی کے ابتدائی برسوں میں مختلف وائرسز کی زد میں ٓاتے ہیں
اور اسی وجہ سے ان میں کورونا کی شدت عام طور پر بہت کم ہوتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جریدے سائنس امیونولوجی کے ٓان الئن ایڈیشن میں شائع ہوئے
https://www.dawnnews.tv/news/1163260/
ویب ڈیسک
جوالئ 02 2021
تحقیقات | 108 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اکثر سردرد اور ٓادھے سر کے درد یا مائیگرین کا شکار رہتے ہیں؟ تو مچھلی کھانا عادت
بنالیں۔
جی ہاں روزانہ مچھلی کا ایک ٹکڑا کھانا سردرد اور مائیگرین سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔
ٰ
دعوی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے ٓایا۔امریاک کے نیشنل انسٹیٹوٹ ٓاف ہیلتھ کی اس یہ
تحقیق میں سردرد اور مائیگرین کی روک تھام کے لیے غذا کے کردار کا تجزیہ کیا گیا تھا۔
ٓادھے سر کے درد کا اکثر شکار رہنے والے 182افراد کو اس تحقیق میں شامل کرکے 3
گروپس میں تقسیم کیا گیا۔ایک گروپ معمول کی غذا استعمال کرنے واال تھا ،دوسرا
گروپ کچھ مقدار میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز استعمال کرنے واال جبکہ تیسرا زیادہ اومیگا
تھری فیٹی ایسڈز کے ساتھ کم مقدار میں اومیگا سکس استعمال کرنے والوں کا تھا۔
اومیگا تھری فیٹی ایسڈ قدرتی طور پر زیادہ چکنائی والی مچھلیوں میں پایا جاتا ہے اور
انسانی جسم قدرتی طورپر یہ جز بنا نہیں سکتا۔
دن بھر میں اوسطا ً اومیگا تھری کا استعمال 150ملی گرام تھا مگر تحقیق میں شامل
رضاکاروں کو مچھلی کے ایک ٹکڑے کے ذریعے روزانہ 1.5گرام اضافی اومیگا تھری
کا استعمال کرایا گیا۔
تحقیق میں شامل افراد کو مائیگرین کا سامنا ایم ماہ میں 5دن سے لے کر 20دن تک ہوتا
تھا۔
نتائج میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد نے 16ہفتوں تک اومیگا تھری کی زیادہ مقدار کو غذا
کے ذریعے جزوبدن بنایا ،ان میں سردرد کی شرح میں کمی ٓائی جبکہ مائیگرین کا دورانیہ
اور شدت بھی گھٹ گیا۔
تاہم یہ اثر ان افراد میں زیادہ نمایاں تھا جو اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی زیادہ مقدار اور اومیگا
6کی کم مقدار پر مبنی غذا استعمال کررہے تھے اور سردرد کی شکایت میں دوگنا کمی
ٓائی۔
تحقیقات | 109 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ سردرد کی شکایت کو غذا میں تبدیلیاں
الکر بھی روکا جاسکتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اومیگا تھری اور اومیگا 6فیٹی ایسڈز
تکلیف کو کنٹرول کرنے کا کام کرتے ہیں اور اس سے انسانوں میں دائمی تکلیف کی روک
تھام کے نئے طریقہ کار تشکیل دینے کا راستہ کھلتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ مچھلی کے تیل یا اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سپلیمنٹس
سے یہ فائدہ حاصل ہوتا ،تاہم کچھ مقدار میں مچھلی کھانا ضرور مفید ہے
https://www.dawnnews.tv/news/1163283/
جانسن اینڈ جانسن کووڈ ویکسین ڈیلٹا قسم کے خالف مؤثر قرار
ویب ڈیسک
جوالئ 02 2021
جانسن اینڈ جانسن نے کہا ہے کہ اس کی سنگل ڈوز کووڈ 19ویکسین کورونا کی بہت —
زیادہ متعدی ڈیلٹا قسم کے خالف مؤثر ثابت ہوئی ہے اور مدافعتی ردعمل کم از کم 8ماہ
تک برقرار رہتا ہے۔کمپنی کی جانب سے 2تحقیقی رپورٹس کو جاری کیا گیا۔
ایک تحقیق میں 8افراد شامل تھے جن کو جانسن اینڈ جانسن کی کووڈ ویکسین کا استعمال
کرایا گیا تھا۔
تحقیقات | 110 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیق میں ان افراد کے خون میں موجود مدافعتی نظام کے خلیات اور اینٹی باڈیز کو سب
سے بھارت میں دریافت ہونے والی کورونا کی قسم ڈیلٹا کو مؤثر طریقے سے ناکارہ بناتے
ہوئے دریافت کیا گیا۔
دوسری تحقیق ویکسین استعمال کرنےوالے 20افراد پر مبنی تھی۔
دونوں تحقیقی رپورٹس کو کسی طبی جریدے میں شائع نہیں کیا گیا بلکہ پری پرنٹ سرور
پر شائع کیا گیا۔ bioRxiv
جانسن اینڈ جانسن کے چیف سائنٹیفک ٓافیسر پال اسٹوفلز نے بتایا کہ ہمارا ماننا ہے کہ
ہماری ویکسین سے کووڈ 19کے خالف دیرپا تحفظ اور ڈیلٹا کو ناکارہ بنانے والی
سرگرمیوں کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔
جانسن اینڈ جانسن کی ذیلی شاخ جانسین کے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے سربراہ میتھائی
مامین نے بتایا کہ یہ ڈیٹا 8ماہ تک جاری رہنے والی تحقیق کا ہے ،جس سے ثابت ہوتا ہے
کہ یہ سنگ ڈوز ویکسین مضبوط اینٹی بادی ردعمل پیدا کرتی ہے جس کا اثر کم ہونے کی
بجائے وقت کے ساتھ بڑھتا ہے۔
اس سے قبل جانسن اینڈ جانسن نے جنوری کے آخر میں ویکسین کے تیسرے مرحلے کے
ٹرائل کے نتائج جاری کیے تھے ،جن میں بتایا گیا تھا کہ یہ معتدل اور شدید بیماری کی
روک تھام میں 66فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی ،تاہم کمپنی کا کہنا تھا کہ شدید بیماری کے
خالف اس کی افادیت 85فیصد تھی۔
کمپنی نے بتایا کہ امریکا میں یہ ویکسین معتدل اور شدید بیماری کے خالف 72فیصد،
الطینی امریکا میں 66فیصد اور جنوبی افریقہ میں 57فیصد مؤثر رہی۔
تاہم اب پہلی بار ڈیلٹا قسم کے خالف اس کی افادیت کا ڈیٹا جاری کیا گیا ہے
https://www.dawnnews.tv/news/1163284/
کووڈ سے کچھ مریضوں کے خون کے خلیات میں طویل المعیاد تبدیلیاں
ٓانے کا امکان
ویب ڈیسک
جوالئ 02 2021
تحقیقات | 111 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کووڈ کو شکست دینے کے بعد کئی ہفتوں یا مہینوں تک مختلف عالمات کا سامنا کرنے
والے افراد کے خون کے خلیات میں تبدیلی ٓاسکتی ہے۔یہ بات جرمنی میں ہونے والی ایک
نئی طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔
کورونا کی طویل المعیاد عالمات کا سامنا کرنے والے مریضوں کے لیے النگ کووڈ کی
اصطالح بھی استعمال کی جاتی ہے ،جس کا مطلب یہ ہے کہ کووڈ کو شکست دینے والے
ہر فرد کو مہینوں تک مختلف طبی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
بیماری کی شدت چاہے جو بھی ہو ،مگر صحتیابی کے بعد متعدد افراد کی جانب سے
مختلف عالمات جیسے تھکاوٹ سے لے کر اعضا کو نقصان کو رپورٹ کیا گیا ہے
حاالنکہ وائرس جسم سے کلیئر ہوچکا ہوتا ہے۔
طبی جریدے جرنل بائیو فزیکل میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کورونا وائرس کچھ
مریضوں کے خون کے خلیات کے حجم اور افعال کو بدل سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق چونکہ خون کے خلیات کسی بھی فرد کے مدافعتی ردعمل کا حصہ
ہوتے ہیں اور جسم میں ٓاکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیں ،تو ان میں ٓانے والی تبدیلیاں
طویل المعیاد پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہیں۔
خیال رہے کہ کووڈ سے بہت زیادہ بیمار ہونےوالے افراد میں خون گاڑھا ہونے کا خطرہ
بہت زیادہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں بلڈ کالٹس اور فالج کا امکان بھی بڑھتا ہے۔
خون کی پیچیدگیوں کو کووڈ سے منسلک کیا جاتا ہے تو اس تحقیق میں جرمن ماہرین نے
یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا خون کے خلیات بھی النگ کووڈ کا حصہ ہوتے ہیں یا
نہیں۔
میکس پالنگ زینٹریم کے ماہرین نے اس مقصد کے لیے 40الکھ سے زیادہ خون کے
خلیات کا تجزیہ کیا۔
تحقیقات | 112 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
یہ خلیات النگ کووڈ کے 17مریضوں ،کووڈ کو شکست دینے والے 14افراد اور 24
صحت مند رضاکاروں (کنٹرول گروپ) کے نمونوں سے حاصل کیے گئے۔
نامی طریقہ کار میں فی سیکنڈ ایک ہزار cytometryاس کے بعد رئیل ٹائم ڈی فارمیبیلٹی
خون کے نمونے ایک تنگ پتی سے گزارے گئے ،جن میں خون کے مدافعتی خلیات اور
سرخ خلیات بھی شامل تھے جو جسم میں ٓاکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیں۔
ٓاخری مرحلے میں ایک کیمرے سے خلیات کے حجم اور ساخت میں تبدیلیوں کو ریکارڈ
کیا گیا۔
نتائج سے انکشاف ہوا کہ النگ کووڈ کے مریضوں کے خون کے سرخ خلیات کنٹرول کے
مقابلے میں بہت زیادہ مختلف تھے۔
محققین نے بتایا کہ ہم بیماری کے دوران اور اس کو شکست دینے کے بعد خلیات میں
واضح اور طویل المعیاد تبدیلیوں کو شناخت کرنے کے قابل ہوئے۔
اس سے یہ بھی ممکنہ وضاحت وتی ہے کہ اس بیماری سے بہت زیادہ بیمار افراد میں
خون کی شریانوں کی بندش اور کالٹس کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے۔
اسی طرح مریض کے جسم میں ٓاکسیجن کی منتقلی کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے۔
نتائج سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ النگ کووڈ کے مریضوں مدافعتی خلیات صحت مند افراد
کے مقابلے میں 'نرم' ہوجاتے ہیں جو ضرورت سے زیادہ مدافعتی ردعمل کا عندیہ ہے۔
محققین نے بتایا کہ ہمیں مدافعتی خلیات میں سائٹوسکیلٹن کا شبہ ہے جو اکثر خلیات کے
افعال میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔
مجموعی طور پر بیماری کو شکست دینے کے 7ماہ بعد بھی النگ کووڈ کے مریضوں
میں خون کے خلیات بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ اگرچہ کچھ مریضوں کے خلیات میں ٓانے والی تبدیلیاں ہسپتال سے
ڈسچارج ہونے کے بعد معمول پر ٓاجاتی ہیں مگر ایسے مریض بھی ہیں جن ان کا تسلسل
بیماری کو شکست دینے کے کئی ماہ بعد بھی برقرار رہتا ہے جو جسم میں کووڈ کے
طویل المعیاد اثرات کا ثبوت ہے۔
https://www.dawnnews.tv/news/1163286/
انسان کی بڑھتی عمر اور سونگھنے کی حس میں کیا تعلق ہے؟ تحقیق
کاروں کو بڑی کامیابی مل گئی
Jul 03, 2021 | 17:39:PM
لیکنبرگ کا کہنا تھا کہ ”ماضی میں اس موضوع پر ہونے والی کئی تحقیقات میں بتایا جا
چکا ہے کہ عمر رسیدگی میں انسان کی سونگھنے کی حس کلی طور پر کمزور ہو جاتی
ہے لیکن ہماری تحقیق میں اس کے برعکس انکشاف ہوا ہے کہ انسان کی سونگھنے کی
حس بعض کھانوں کے حوالے سے کمزور ہوتی ہے ،جبکہ بعض کھانوں کے حوالے سے
جوں کی توں رہتی ہے۔ ہماری یہ تحقیق کیئرہومز میں عمر رسیدہ افراد کے لیے تیار
“ہونے والے کھانوں میں بہتری النے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
https://dailypakistan.com.pk/03-Jul-2021/1310989
تحقیقات | 114 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
جوہانسبرگ :جنوبی افریقا نے بھی کرونا وائرس کے خالف چین کی تیار کردہ سائنوویک
ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی۔
تفصیالت کے مطابق جنوبی افریقی وزیر صحت نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ
حکام نے چین کی تیار کردہ سائنوویک کرونا ویکسین کے مقامی سطح پر استعمال کی
منظوری دے دی ہے۔
جنوبی افریقا کو کرونا وائرس کی وبا کی تیسری اور بہت خطرناک لہر کا سامنا ہے،
اسپتال مریضوں سے بھر چکے ہیں ،جب کہ ملک میں کرونا انفیکشن سے مرنے والوں
کی تعداد بھی تیزی سے بڑھ کر 60ہزار ہو چکی ہے۔
وزیر صحت مامولوکو کوبائی نے اپنے بیان میں کہا کہ میں ریگولیٹری حکام کا شکر
گزار ہوں کہ انھوں نے ایمرجنسی کو سمجھتے ہوئے اقدام اٹھایا اور کرونا ویکسین کے
لیے رجسٹریشن کی درخواستوں کے لیے درکار وقت کو بھی کم سے کم رکھا۔
یاد رہے کہ جون 2020میں چینی کمپنی سائنوویک کی ’کروناویک‘ 9کے نام سے ویکسین
چین میں ہنگامی استعمال کے لیے منظور ہونے والی پہلی ویکسین تھی ،اس کے بعد 5
فروری 2021کو اس کی مشروط مارکیٹنگ کی اجازت بھی دی گئی۔
تحقیقات | 115 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
یکم اپریل 2021کو کروناویک کی بڑی مقدار میں پیداوار کے لیے مینوفیکچرنگ فیسلٹی
کے تیسرے فیز کی تکمیل کی گئی اور اس نے کام بھی شروع کر دیا ،جس سے اس کی
ساالنہ پیداواری صالحیت 2ارب ڈوزز سے بھی بڑھ گئی ،اور اب تک سائنوویک کمپنی
40ممالک اور عالقوں کو کروناویک فراہم کر چکی ہے۔
یکم جون 2021کو عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) نے بھی سائنوویک کی
کرونا ویکسین کو ہنگامی استعمال کے لیے منظور کر لیا ،اور یہ ڈبلیو ایچ او کی جانب
سے منظوری حاصل کرنے والی سائنوفارم کے بعد دوسری چینی ویکسین بنی۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق ویکسین کے ٹرائلز کے نتائج میں دیکھا گیا کہ جن لوگوں کو یہ
ویکسین لگائی گئی ،ان میں اس نے 51فی صد میں عالماتی کرونا وائرس بیماری کو
روکا ،جب کہ شدید کرونا انفیکشن اور اسپتال داخلوں کو روکنے میں یہ 100فی صد مؤثر
ثابت ہوئی۔
https://urdu.arynews.tv/south-africa-approves-chinas-sinovac/
کرونا وائرس سے خون کے خلیات متاثر ہونے کے حوالے سے نیا
انکشاف
ویب ڈیسک
جوالئی 3 2021
برلن :جرمنی کے طبی ماہرین نے ایک تحقیق کے نتائج‚ کے حوالے سے کہا ہے کہ کو ِوڈ
19سے کچھ مریضوں کے خون کے خلیات میں طویل المیعاد تبدیلیاں ٓانے کا امکان
سامنے آیا ہے۔
تحقیقات | 116 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کووڈ کو شکست دینے کے بعد طبی جریدے بائیو فزیکل جنرل میں شائع تحقیق کے مطابق ِ
بھی کئی ہفتوں یا مہینوں تک مختلف عالمات کا سامنا کرنے والے افراد کے خون کے
خلیات میں تبدیلی ٓا سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کرونا کی طویل المیعاد عالمات کا سامنا کرنے والے مریضوں کے لیے
کووڈ کو
کووڈ کی اصطالح بھی استعمال کی جاتی ہے ،جس کا مطلب یہ ہے کہ ِ النگ ِ
شکست دینے والے افراد کو مہینوں تک مختلف طبی مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے ،جیسا کہ
تھکاوٹ اور مختلف اعضا کو نقصان پہنچنا۔
ماہرین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کچھ مریضوں 9کے خون کے خلیات کے حجم اور
افعال کو بدل سکتا ہے ،چوں کہ خون کے خلیات کسی بھی فرد کے مدافعتی رد عمل کا
حصہ ہوتے ہیں اور جسم میں ٓاکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیں ،تو ان میں ٓانے والی
تبدیلیاں طویل المیعاد پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہیں۔
اس طبی تحقیق کے لیے میکس پالنگ زینٹریم کے ماہرین نے 40الکھ سے زیادہ خون
کووڈ کو شکست دینے والے کووڈ کے 17مریضوںِ ، کے خلیات کا تجزیہ کیا ،جو النگ ِ
14افراد اور 24صحت مند رضاکاروں (کنٹرول گروپ) کے نمونوں سے حاصل کیے
گئے۔
سائنس دانوں نے رئیل ٹائم ڈیفارمیبلٹی سائٹومٹری کا طریقہ کار استعمال کر کے پہلی بار
کووڈ 19خون کے سرخ اور سفید خلیات کے سائز اور سختی کو تبدیل کر یہ معلوم کیا کہ ِ
دیتا ہے ،اور یہ تبدیلی بعض اوقات مہینوں تک رہتی ہے ،تحقیق کا یہ نتیجہ وضاحت کرتا
ہے کہ کیوں بعض متاثرہ افراد کرونا انفیکشن سے ٹھیک ہونے کے بعد بھی طویل
عرصے تک عالمات کی شکایت کرتے ہیں۔
رئیل ٹائم ڈی فارمیبیلٹی سائٹومٹری نامی طریقہ کار میں فی سیکنڈ ایک ہزار خون کے
نمونے ایک تنگ پتی سے گزارے گئے ،جن میں خون کے مدافعتی خلیات اور سرخ خلیات
بھی شامل تھے جو جسم میں ٓاکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیںٓ ،اخری مرحلے میں ایک
کیمرے سے خلیات کے حجم اور ساخت میں تبدیلیوں کو ریکارڈ کیا گیا ،نتائج سے
کووڈ کے مریضوں 9کے خون کے سرخ خلیات کنٹرول کے مقابلے انکشاف ہوا کہ النگ ِ
میں بہت زیادہ مختلف تھے۔
محققین نے بتایا کہ ہم بیماری کے دوران اور اس کو شکست دینے کے بعد خلیات میں
واضح اور طویل المیعاد تبدیلیوں کو شناخت کرنے کے قابل ہوئے ہیں ،اس سے یہ بھی
ممکنہ وضاحت ہوتی ہے کہ اس بیماری سے بہت زیادہ بیمار افراد میں خون کی شریانوں
کی بندش اور کالٹس کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے ،اور اسی طرح مریض کے جسم میں
ٓاکسیجن کی منتقلی کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے۔
طبی ماہرین نے بتایا کہ النگ کووڈ کے مریضوں کے مدافعتی خلیات صحت مند افراد کے
مقابلے میں ’نرم‘ ہوجاتے ہیں جو ضرورت سے زیادہ مدافعتی رد عمل کا عندیہ ہے ،اور
ہمیں مدافعتی خلیات میں سائٹوسکیلٹن کا شبہ ہے جو اکثر خلیات کے افعال میں تبدیلی کا
باعث بنتا ہے۔
تحقیقات | 117 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
خیال رہے کہ مجموعی طور پر بیماری کو شکست دینے کے 7ماہ بعد بھی النگ کووڈ
کے مریضوں میں خون کے خلیات بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں ،محققین کے مطابق کچھ
مریضوں کے خلیات میں ٓانے والی تبدیلیاں اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد معمول پر ٓا
جاتی ہیں
https://urdu.arynews.tv/blood-cells-is-altered-in-covid-19/
ماہرین کا ماننا ہے شہری تپش اور درجہ حرارت سے بچنے کے لیے ہوادار جگہ کا
انتخاب کریں ،بند جہگوں پر بیٹھنا ٹھیک نہیں ،کاٹن کے کپڑے استعمال کریں اس سے
شدید گرمی اور رطوبت کا احساس کم ہوجاتا ہے جبکہ حد سے زیادہ رطوبت بڑھ جانے پر
جسم کا مدافعتی نظام متاثر ہوتا ہے۔
تحقیقات | 118 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
عوام کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ بار بار وضو اور غسل کریں ،پانی زیادہ مقدار میں پیا
جائے ،تھکان کے احساس سے نمٹنے کے لیے سبزیاں اور پھل استعمال کیے جائیں ،بعض
لوگ گرمی سے بچنے کے لیے ٓادھی ٓاستین کے کپڑے پہنتے ہیں اس سے جلد جل جاتی
ہے ،اس سے بہتر ہے ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہنیں۔
تحقیقات | 119 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جسم کو تروتازہ رکھنے والے مشروبات کا استعمال کیا جائے،
کیفین والے مشروبات سے پرہیز کیا جائے کیونکہ ان سے جسم کا پانی زیادہ مقدار میں
نکلتا ہے ،سخت گرمی کے ماحول میں باہر جانے سے حتی االمکان پرہیز کریں ،ایسے
حاالت میں نیند لینا یا ٓارام کرنا ضروری ہے۔
طبی ماہرین یہ بھی بتاتے ہیں کہ اگر دھوپ اور لو کی عالمت محسوس کریں تو پانی زیادہ
استعمال کریں گرم جگہوں سے دور رہیں۔ بہتر ہوگا کہ ایئرکنڈیشن میں زیادہ سے زیادہ
وقت گزاریں۔
https://urdu.arynews.tv/take-advantage-of-important-health-advice/
پالتو جانور باآسانی کرونا وائرس انسانوں میں منتقل کرسکتے ہیں،
ماہرین نے خبردار کردیا
ویب ڈیسک
جوالئی 4 2021
برلن :جرمن ماہرین نے حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ اپنے مالک کے ساتھ بستر
پر سونے والی بلیوں میں مہلک وبا کرونا کے خطرات زیادہ پائے جاتے ہیں۔
کرونا وائرس کی روک تھام سے متعلق تحقیقات کا سلسلہ دنیا بھر میں جاری ہے لیکن
بلیوں کے کرونا وائرس میں مبتال ہونے متعلق انکشاف جرمنی کی ایک یونیورسٹی میں
ہونے والی تحقیق میں سامنے آیا۔
تحقیقات | 120 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کرونا میں مبتال ہونے والے افراد کو اپنے پالتو جانوروں کو خود
سے دور رکھنا چاہیے بالخصوص بلیوں کو ،کیوں کہ یہ اپنے جسم میں کرونا کو محفوظ
رکھتے ہوئے اسے دیگر انسانوں میں باآسانی منتقل کرسکتی ہیں۔
ماہرین کو خطرہ ہے کہ جانور کرونا وائرس کو دوبارہ انسانوں میں منتقل کر سکتے ہیں
اس معاملے میں کتوں سے زیادہ بلیوں کو خطرناک قرار دیا گیا ہے۔
تحقیق کرنے والی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ایلس کا کہنا تھا کہ ہمارا مدعا یہ نہیں ہے کہ
جانوروں میں کوویڈ 19وائرس ہے یا نہیں بلکہ خدشہ یہ ہے کہ جانوروں سے دوبارہ
انسانوں میں وائرس منتقل ہوا تو پھر سے مشکالت بڑھ جائیں گی
تحقیقات | 121 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
https://urdu.arynews.tv/pets-can-easily-transmit-the-corona-virus-to-
humans-experts-warn/
ویب ڈیسک
جوالئی 4 2021
لوگوں میں کھانسی ،نزلہ و زکام اور بخار کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں ،جس کا عالج کرنے
کےلیے کھانسی کی آواز کو سن کر اس کی وجوہات تک پہنچا جاتا ہے ،جس سے عالج
میں بہت مدد ملتی ہے۔
کھانسی جیسی بیماری کی درجہ بندی کرنے کے بہت طریقے ہیں اس کا بہترین اور آسان
طریقہ کھانسی کی آواز پر توجہ دینا اور جسم پر پڑنے والے اثرات کو نوٹ کرنا ہے۔
آئیے اپنے قارئین کو کھانسی سے نجات کے کچھ طریقے بتاتے ہیں لیکن اس سے پہلے
کھانسی کی کچھ اقسام سے متعلق جان لیجیئے۔
کھانسی کی دو اقسام ہیں ،ایک خشک کھانی اور دوسری تر کھانسی۔
خشک کھانسی
خشک کھانسی عام طور پر سانس کی بیماریوں ،جیسے نزلہ اور فلو کے بعد ہوتی ہے،
جس کی وجوہات گلے میں بلغم کا نہ ہونا یا بہت کم مقدار میں ہونا ہے ایسی صورت میں
گال کھانسی کو روکنے میں ناکام رہتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ خشک کھانسی عموما ً خود
ہی ٹھیک ہوجاتی ہے لیکن اگر یہ دائمی ہوجائے تو اس کی دیگر عالمات بھی ہوسکتی ہیں
جیسے ،دمہ ،سینے میں جکڑن ،سانس لینے میں دشواری اور گلے میں گرگراہٹ۔
تحقیقات | 122 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
دیگر عالمات میں معدے کی تیزابیت ہیں ،جو پیٹ سے گلے میں آجائے تو کھانسی کا
باعث بنتی ہے اور پھیپھڑوں کا کیسنر اور ٹی بی کی بھی کھانسی کی وجہ بنتا ہے اور
ایسی صورت میں بلغم کے ساتھ خون بھی آتا ہے۔
طریقہ عالج
ماہرین کے مطابق گرم پانی پینے ،یا کھانسی کا شربت استعمال کرکے خشک کھانسی کی
تکلیف سے راحت مل سکتی ہے۔
تر کھانسی
کچھ لوگ ایسی کھانسی کو سینے کی کھانسی کا نام دیتے ہیں ،یہ کھانسی بلغم کے ساتھ آتی
ہے ،ایسی کھانسی عام طور پر انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے ،جیسے فلو ،نزلہ یا سینے
میں انفیکشن۔جس شخص کے سینے میں انفیکشن ہو کھانسی کے ساتھ اس کا بلغم بھی نکلتا
ہے جس میں کم مقدار میں سرخ خون ہوتا ہے جو خون پھیپھڑوں سے آتا ہے۔
طریقہ عالج
کچھ لوگوں کو انسداد (او ٹی سی) کھانسی کی دوائیں ،جیسے کھانسی کے سیرپ کے
قطرے ،سینے کی مالش اور درد سے نجات دالنے والی ادویات سے بھی راحت مل جاتی
ہے۔ اگر بیکٹیریل انفیکشن کھانسی کا سبب بن جائے تو مریض کو اینٹی بائیوٹک کی
ضرورت ہوسکتی ہے
https://urdu.arynews.tv/cough-causes-types-and-relief/
تحقیقات | 123 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
بستر پرساتھ سونے والی پالتوبلی کورونا پھیالسکتی ہے ،تحقیق
ویب ڈیسک
اتوار 4 جوالئ2021
کورونا مثبت والے مریضوں کو اپنے پالتو جانوروں سے دور رہنا چاہیئے اوربلیوں میں
)اس کی اثر پذیری زیادہ ہے ،تحقیق
برلن :کورونا وائرس کی منتقلی کے حوالے سے ہونے والی نئی تحقیق میں اس بات کا
انکشاف ہوا ہے کہ مالک کے بستر پر ساتھ سونے والی بلیوں میں کورونا میں متال
ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
برطانوی خبری ویب سائٹ دی مرر میں شایع ہونے والی رپورٹ کے مطابق جرمنی
یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق سے یہ بات سامنے ٓائی ہےکہ بلیاں Utrechtکی
کورونا وائرس کو اپنے جسم میں محفوظ رکھتے ہوئے ممکنہ طور پر انسانوں میں اس
وائرس کو منتقل کرسکتی ہیں۔
مطالعے کی سربراہی کرنے والی ڈاکٹر ایلس بروئینز کا کہنا ہے کہ کورونا مثبت والے
مریضوں کو اپنے پالتو جانوروں سے دور رہنا چاہیئے کیوں کہ ان میں اس وائرس کو
ٓاگے منتقل کرنے کی صالحیت پائی جاتی ہے۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ جانور اس وائرس
کو دوبارہ انسانوں میں منتقل کرسکتے ہیں۔ اور کتوں سے زیادہ بلیوں میں اس کی اثر
پذیری زیادہ ہے۔
تحقیقات | 124 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس تحقیق میں دو تہائی بلیوں اور 43کتوں میں مثبت اینٹی باڈیز کا ٹیسٹ کیا گیا۔ کتوں کی
نصف تعداد میں کورونا کی عالمات کمزوری اور بھوک میں کمی دیکھی گئی ،جب کہ
کچھ جانوروں میں کھانسی اور اسہال کی عالمات پائی گئیں۔ کووڈ والی 40فیصد بلیوں
میں سانس لینے میں مشکالت اور ناک بہنے کی عالمات سامنے ٓائیں جب کہ ان میں سے
تین کی حالت تشویش ناک تھی۔
اس بارے میں ڈاکٹر ایلس بروئنز کا کہنا ہے کہ ’ ہمیں اس بات پر تحفظات نہیں ہیں کہ
جانوروں میں کووڈ 19-کی عالمات ہیں یا نہیں ،لیکن ہمیں زیادہ تحفظات یہ ہیں کہ یہ پالتو
جانور وائرس کو اپنے جسم میں محفوظ کر کے دوبارہ انسانی ٓابادی میں منتقل کرنے کا
ممکنہ خطرہ بن سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ کینیڈا کے شہراونٹاریومیں 9حال ہی میں اسی نوعیت کا ایک مطالعہ کیا گیا تھا،
جس سے یہ بات سامنے ٓائی تھی کہ مالک کے بسترپرساتھ سونے والی بلیوں میں کورونا
میں مبتال ہونے کے امکانات زیادہ تھے۔
https://www.express.pk/story/2197643/9812/
لندن :برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ چائے ،بیریاں
اور سیب بلڈ پریشر کم کرنے میں مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔
فشار
ِ تفصیالت کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ٓابادی کا بہت بڑا حصہ بلند
خون (ہائی بلڈ پریشر) کا شکار ہے ،اس کے تدارک کے لیے چائے ،مختلف بیریاں اور
نہایت مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔ ) (Flavonolsفلے وینولز
تحقیقات | 125 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
دنیا بھر میں بلڈ پریشر قابو میں رکھنے کے لیے غذاؤں کا سہارا لیا جاتا ہے ،جسے اب
باقاعدہ ایک علم کا درجہ حاصل ہو چکا ہے ،اور اسے ڈائیٹری اپروچ ٹو اسٹاپ ہائپرٹینشن
یا ڈیش کہا جاتا ہے ،لیکن اب ماہرین کا خیال ہے کہ ڈیش کی لمبی چوڑی غذاؤں کو
کھانے کی بجائے اگر سیب اور چائے کا استعمال بڑھایا جائے تو اس سے بھی بلڈ پریشر
میں افاقہ ہو سکتا ہے۔
برطانیہ میں کی جانے والی یہ تحقیقی سروے ایک آن الئن جریدے سائنٹفک رپورٹس کی
تازہ اشاعت میں چھپا ہے ،اس ریسرچ مطالعے کے دوران 25ہزار سے زائد افراد کا
مطالعہ کیا گیا۔
اس سروے میں لوگوں کی عمر ،عادات ،ورزش ،اور غذائی ترجیحات کو نوٹ کیا گیا ،ان
سے چائے اور سیب کے استعمال کا پوچھا گیا ،اور اس دوران پیشاب کے ٹیسٹ میں فلے
وینولز کا اخراج بھی نوٹ کیا گیا ،پھر اس مقدار کا بلڈ پریشر سے تعلق بھی نوٹ کیا گیا۔
یونیورسٹی ٓاف ریڈنگ کے سائنس دانوں نے ایک اہم بات نوٹ کی کہ جن افراد میں
فلیوونولز کی مقدار زیادہ تھی ان کا بلڈ پریشر دیگر کے مقابلے میں قدرے کم تھا ،یعنی یہ
کمی دو سے چار یونٹ تک تھی ،اس سے ماہرین ایک اہم نکتے تک پہنچے ،اور پھر
جیسے ہی ہائی بلڈ پریشر والے مریضوں میں فلے وینولز کی مقدار بڑھائی گئی تو ان کا
بلڈپریشر بھی دھیرے دھیرے نارمل ہوتا گیا۔
ماہرین کے مطابق فلیوونولز کی بلند مقدار چائے ،سیب اور بیریوں میں پائی جاتی ہے،
جب کہ کافی میں اس کی مقدار کم ہوتی ہے ،بعض اقسام کے چاکلیٹس میں بھی فلیوونولز
پائے جاتے ہیں ،اور یہ دل کے لیے بھی مفید ہیں ،اس کے بارے میں ماہرین کا یہ بھی
کہنا ہے کہ فلے وینولز جادوئی اثرات رکھتے ہیں۔
https://www.dailyaaj.com.pk/news/47841
کیا ٓاپ جانتے ہیں جسم کے کس حصے میں کتنا سونا موجود ہے؟
انسانی جسم کے بارے میں ہوش اڑا دینے والی معلومات
04/07/2021
ہم اپنے اردگرد کے ماحول سے باخبر رہنے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ ایک اچھی بات
ہے لیکن وہیں ہمارے اپنے جسم میں بھی کئی حیرت انگیز کماالت پوشیدہ ہیں جن سے ہم
قطعی واقف نہیں۔ نیچے ٓاپ کو انسانی جسم کے بارے میں وہ دلچسپ اور حیرت انگیز
معلومات دی جارہی ہیں جن کے بارے میں ٓاپ نے پہلے نہیں سنا ہوگا۔سونا ایک قیمتی
دھات ہے جسے
تحقیقات | 126 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
حاصل کرنے کے لئے لوگ بڑے پاپڑ بیلتے ہیں لیکن یہ نہیں جانتے کہ ہمارے اپنے اندر
بھی سونا موجود ہوتا ہے۔ انسانی جسم میں 0.2ملی گرام سونا موجود ہوتا ہے جو زیادہ تر
خون کے اندر ہوتا ہےموت کے صرف تین دن بعد،انسان جب تک زندہ رہتا ہے اس کے
جسم میں موجود جراثیم بھی اس کی خوراک پر پلتے ہیں لیکن انسان کے مرنے کے
صرف تین بعد وہ جرثومے جو کبھی غذا ہضم کرنے میں مدد کرتے تھے انسان کو کھانا
شروع کردیتے ہیں۔کتابیں پڑھیں تاکہ۔۔۔کتابیں معلومات کا خزانہ ہی نہیں بلکہ لمبی عمر کا
زریعہ بھی ہیں۔ ایک مستند تحقیق کے مطابق مطالعے کے شوقین افراد عام لوگوں کے
مقابلے میں دو سال زیادہ عمر پاتے ہیں۔کانوں میں میل،کچھ لوگوں کے کان بہت جلدی
گندے ہوجاتے ہیں وہ سوچتے ہیں کہ ابھی تو صاف کیے تھے اتنی جلدی مٹی کیسے ٓاگئی؟
لیکن کان کے اندر جمع ہونے واال میل کچیل باہر کی مٹی سے زیادہ کان سے نکلنے واال
پسینہ ہوتا ہے جو بند جگہ ہونے کی وجہ سے جم جاتا ہے-نیند میں نہیں چھینک سکتے،یہ
ایک حقیقت ہے کہ کوئی انسان نیند میں چھینک نہیں سکتا۔ سوتے میں یا تو چھینک ٓاتی
نہیں اور ٓائے گی تو ٓاپ کی نیند ٹوٹ چکی ہوگی
https://dailyausaf.com/interesting-and-weird/news-202107-113151.html
ٰ
دعوی منظر عام پر کیا دنیا سے کرونا وائرس ختم ہونے واال ہے؟ بڑا
04/07/2021
ماسکو(ویب ڈیسک) عالمی وبا کرونا اس وقت بھی دنیا کے بیشتر ممالک میں قہر ڈھا رہی
ٰ
دعوی کردیا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ہے ،ایسے میں روسی ماہر نے بڑا
تحقیقات | 127 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
روس کے مارسینوفسکی انسٹی ٹیوٹ ٓاف میڈیکل پیراجیولوجی ،اشنکٹبندیی اور ویکٹر
بورن امراض کے ڈائریکٹر سکندر لوکاشیف نے کرونا سے متعلق بڑا اور حیران کن
ٰ
دعوی
کردیا ہے۔روسیا ٹوئنٹی فور چینل پر ٹیلیویژن انٹرویو دیتے ہوئے سکندر لوکاشیف نے
دعوی کیا کہ رواں سال کے فروری میں دنیا کرونا وائرس عالمی وبا کے وسط کو عبور ٰ
چکی ،وبا کا مشکل دور گزر چکا ،لہذا ٓائندہ کووڈ نائنٹین کے کیسز کی شرح میں تیزی
سے اضافے کی توقع نہیں۔مارسینوفسکی انسٹی ٹیوٹ ٓاف میڈیکل پیراجیولوجی ،اشنکٹبندیی
اور ویکٹر بورن امراض کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ دنیا سے اس وائرس کا اثر اب ختم
ہوتا جا رہا ہے یہی وجہ ہے کہ اب گزشتہ سال جیسی تباہی نہیں ٓائے گی ،مجھے ٓائندہ
مستقبل میں یہ وائرس بے اثر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
سکندر لوکاشیف نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ٓاج ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم اس مہلک وبا
کے سب سے مشکل وقت سے گزر چکے ہیں کیونکہ ہم نے فروری میں اس وائرس کی
درمیانی پیک (شدت) کو عبور کیا تھا۔روسی ماہر نے نشاندہی کی کہ کرونا وائرس اب
ایک ایسی بیماری میں تبدیل ہوچکا ہے جس کا معمول کے مطابق عالج کیا جاسکتا ہے
کیونکہ اب اس کے بارے میں زیادہ سائنسی علم اور ویکسین موجود ہیں۔
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202107-113141.html
کرونا کا ڈیلٹا ویریئنٹ :کیا یورپ میں زندگی دوبارہ رک سکتی ہے؟
2 julu2021
ویب ڈیسک
تحقیقات | 128 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
روم میں کرونا کی پابندیاں نرم ہونے کے بعد لوگوں کی ایک بڑی تعداد تفریح کے لیے
تروی فوارے کے گرد جمع ہے۔ 28جون 2021
روم سے ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ایک ساحلی
تفریح‚ گاہ کاپلبیو میں تین خواتین ،بیٹی ،ماں ،نانی ،
موسم گرما کے ایک روشن دن کا لطف اٹھا رہی ہیں۔
انہیں کرونا وائرس کے الک ڈاؤنز اور دیگر پابندیوں
نے مہینوں ایک دوسرے سے دور رکھا تھا۔
ایک طویل مدت کے بعد مل کر کھانا کھاتے ہوئے وہ
بہت خوشی محسوس کر رہی تھیں۔
خوشی کے یہ لمحات صرف ان تین خواتین کی زندگی میں ہی نہیں آئے بلکہ طویل
عرصے سے کرونا وائرس کا پھیالؤ روکنے کے لیے عائد پابندیوں میں نرمی کے بعد
یورپ بھر میں زندگی یکسر تبدیل ہو گئی ہے اور گرمیوں کے اس موسم میں ساحلی تفریح
گاہیں لوگوں سے بھر گئی ہیں۔
اٹلی کے ساحلی عالقوں میں لوگوں کے ہجوم دکھائی دیتے ہیں۔ ان کے چہرے اور آنکھوں
کی چمک بتاتی ہے کہ وہ آزادانہ باہرنکل کر گھومنے پھرنے پر کتنےخوش ہیں۔
اٹلی میں 30فی صد لوگ ویکسین لگوا چکے ہیں اور گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کرونا
وائرس کے نئے کیسز کی اوسط تعداد 700سے کم رہی ہے۔ جب کہ اس موذی وبا سے
ہالکتوں کی شرح میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ لوگ گھروں سے باہر نکل رہے ہیں اور کھیلوں کے میدانوں میں
نوجوانوں کی سرگرمیاں اور بچوں کے قہقے پھر سے سنائی دینے لگے ہیں۔
روم کے ایک قریبی قصبے وٹربو کے 19سالہ رکارڈو کا کہنا ہے کہ بزرگ اب بھی ہمیں
باہر نکلنے سے روکتے ہیں۔ ہم کئی مہینوں تک اپنے گھروں میں بند رہے ہیں۔ اب پابن99دیاں
کچھ نرم ہوئی ہیں تو ہم پارٹیوں میں جانے سے خود کو کیسے باز رکھ سکتے ہیں۔
بزرگوں کی طرح ماہرین بھی لوگوں کے بڑی تعداد میں باہر نکلنے سے خدشات میں مبتال
ہیں۔ ان کے خدش99ات حقیقی ہیں کی99ونکہ ی99ورپ کے ک99ئی عالق99وں میں کرون99ا وائ99رس کی
جینیاتی طور پر تبدیل شدہ قسم ڈیلٹا ویرئینٹ پھیلنے کی اطالعات ہیں۔ کرون99ا کی یہ قس99م نہ
صرف تیزی سے پھیلتی ہے بلکہ زیادہ ہالکت خیز بھی ہے۔
جمعرات کے روز اٹلی کے وزیر اعظم ماریو ڈراگی نے کہا کہ مہینوں کی تنہائی اور ایک
دوسرے سے الگ تھلگ رہنے کے بعد ہم اپنے سماجی رابطے دوبارہ بح99ال ک99ر رہے ہیں۔
ہمارے کاروبار اور تعلیمی ادارے کھل رہے ہیں ،لیکن ہمیں حقیقت پسندی سے کام لین9ا ہے
کیونکہ ابھی عالمی وبا ختم نہیں ہوئی۔
اٹلی کے وزیر اعظم کے خدشات اس لح99اظ س99ے درس99ت معل99وم ہ99وتے ہیں کہ برط99انیہ میں
بھی کرونا وائرس کا ڈیلٹا ویریئنٹ پھیلنے کی اطالعات ہیں۔ وہاں نئے کیس99ز کی تع99داد میں
تیزی سے اض99افہ ہ99و رہ99ا ہے۔ ص99رف جمع99رات کے روز ل99گ بھ99گ 28ہ99زار ن99ئے کیس99ز
تحقیقات | 129 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
رپورٹ ہوئے ہیں ،جو جنوری کے بعد سے کسی ای99ک دن میں رپ99ورٹ ہ99ونے والے کیس99ز
کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
تحقیقات | 130 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
انہوں نے خبردار کیا کہ الکھوں یورپی باشندے ،جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی ہے وہ
کرونا وائرس کے ڈیلٹا ویریئنٹ کے لیے آسان ہدف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگست میں یورپ
کے اندر ڈیلٹا ویریئنٹ نمایاں طور پر موجود ہو گا ،جہاں کم ازکم 63فی صد لوگوں کو
ابھی تک کرونا ویکسین کی پہلی خوراک بھی نہیں ملی ہے۔
https://www.urduvoa.com/a/delta-variant-risks-for-europe-
reopening-/5951326.htm
ویب ڈیسک
جوالئ 04 2021
لوگوں کے قدوقامت مختلف اقسام کے ہوتے ہیں اور کسی کے لمبے یا چھوٹے قد میں
موروثی جینز اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
مگر قد کا معاملہ کافی پیچیدہ ہوتا ہے ،طبی مسائل ،ہارمونز کی کمی اور کئی عناصر بھی
اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔
قد میں جینز کا کردار
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ جینز کسی فرد کے قد کے تعین میں کردار ادا کرنے واال
سب سے اہم عنصر ہے۔ایک عام اصول تو یہ ہے کہ کسی فرد کے قد کی پیشگوئی اس
کے والدین کے قد کو دیکھتے ہوئے کی جاسکتی ہے۔
تحقیقات | 131 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اگر والدین کا قد لمبا یا چھوٹا ہے تو زیادہ امکان یہی ہے کہ ٓاپ کا قد ماں اور باپ کے قد
کے درمیان کہیں ہوسکتا ہے۔
مگر ضروری نہیں کہ ایسا ہو کئی بار کسی بچے کا قد والدین اور دیگر رشتے داروں سے
زیادہ لمبا بھی ہوتا ہے یا اس سے الٹ یعنی چھوٹا بھی ہوسکتا ہے۔
اس کی وجہ جینز سے باہر کے چند دیگر عناصر کا قدوقامت میں کردار ہے جو بچپن اور
لڑکپن میں اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
غذا
مناسب غذا بچپن میں نشوونما کے اہم برسوں میں انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔
صحت کے لیے فائدہ مند غذائی اشیا پر مبنی خوراک سے کسی فرد کا قد جینز کے تعین
کردہ قد سے زیادہ بڑھ سکتا ہے ،اس کے مقابلے میں ناقص غذا قد کو چھوٹا رکھنے کا
باعث بھی بن سکتی ہے۔
صنف
ہوسکتا ہے کہ ٓاپ کو علم نہ ہو مگر لڑکوں کی نشوونما ابتدا میں لڑکیوں کے مقابلے کچھ
سست روسی سے ہوتی ہے جس کی وجہ دونوں کے بلوغت کے اہم مراحل میں فرق ہے۔
مجموعی طورپر ایک بالغ مرد کا قد بالغ خاتون کے مقابلے میں اوسطا ً 5.5انچ زیادہ ہوتا
ہے۔
ہارمونز کی کمی
بلوغت کی عمر پر پہنچنے کے بعد ہارمونز جسمانی نشوونما کے حوالے سے اہم کردار
ادا کرتے ہیں ،جن میں تھائی رائیڈ ہارمونز ،ہیومین گروتھ ہامرنز ،ایسٹروجن اور
ٹسٹوسیٹرون قابل ذکر ہیں۔
ان ہارمونز میں کسی بھی طرح کی خرابی نشوونما کے ساتھ ساتھ قد پر بھی اثرانداز ہوتی
ہے۔
تھائی رائیڈ کے مسائل کے شکار بچوں کا قد والدین کے مقابلے میں کم رہنے کا امکان
بڑھتا ہے۔
البتہ ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ ہارمونز کے مسائل کے باعث کسی کا قد اوسط سے زیادہ بڑھ
جائے۔
کیا قد میں اضافہ ہوسکتا ہے؟
مجموعی طور پر ایسا کوئی طریقہ نہیں جس سے کسی فرد کے قد میں اضافہ کای
جاسکے۔
ہر فرد کی پیدائش پر جینز یہ تعین کرنے میں مدد کرتے ہیں کہ اس کا قد کتنا ہوسکتا ہے
مگر چند دیگر عناصر جیسے غذائی کمی یا طبی امراض سے بھی تبدیلی ٓاسکتی ہے۔
بچپن میں ہارمونز کے مسائل کا عالج کسی حد تک قد پر مرتب مضر اثرات کو ریورس
کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
تاہم بلوغت میں پہنچنے کے بعد ایسا ممکن نہیں ہوتا اور کسی دوا یا سپلیمنٹ کے استعمال
سے اس میں اضافہ نہیں ہوسکتا۔
تحقیقات | 132 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
بچن میں اچھی غذا پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے جس کا فائدہ جوانی میں صرف
اچھے قد کی صورت میں نہیں بلکہ متعدد امراض کا خطرہ کم کرنے کی صورت میں ملتا
ہے۔
کھڑے ہونے کا ناقص انداز اور ورزش نہ کرنا بھی قد کو چھوٹا دکھانے کا باعث بنتے ہیں
اور ان کو درست کرنا کسی حد تک قد میں اضافہ کرسکتا ہے (کم از کم دیکھنے میں)۔
https://www.dawnnews.tv/news/1163394/
کووڈ 19کی روک تھام کرنے والی ویکسینز کا ایک اور فائدہ سامنے
ٓاگیا
ویب ڈیسک
جوالئ 4 2021
کووڈ 19کی روک تھام کے لیے دنیا بھر میں مختلف ویکسینز کا استعمال کیا جارہا ہے
تاہم ابھی ایسی کوئی ویکسین تیار نہیں ہوئی جو 100فیصد تک بیماری سے تحفظ فراہم
کرسکے۔ویسے تو کووڈ 19ویکسین کا استعمال کرنے زیادہ تر افراد کو بیماری سے تحفظ
مل جاتا ہے مگر کچھ لوگ اس وبائی مرض کا شکار ہوسکتے ہیں۔
تحقیقات | 133 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تاہم ویکسنیشن کے عمل سے گزرنے والے افراد کو اگر کووڈ کا سامنا ہوتا ہے تو ان میں
وائرل لوڈ کم ہوتا ہے۔یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔
اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ایسے افراد ویکسین استعمال نہ کرنے والے کے مقابلے میں
وائرس کو ٓاگے زیادہ نہیں پھیالتے۔
طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل ٓاف میڈیسین میں شائع تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ
ویکسنیشن کے بعد اگر کسی کو کووڈ کا سامنا ہوتا بھی ہے تو بھی بیماری کی شدت
معمولی اور دورانیہ مختصر ہوتا ہے۔
تحقیقی ٹیم میں شامل سینٹرز فار ڈیزیز اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کے وبائی امراض کے
ماہر مارک تھامپسن نے بتایا کہ ویکسینیشن کے باوجود کوئی کورونا وائرس سے متاثر
ہوتا ہے تو زیادہ امکان یہی ہوتا ہے کہ اس کو ایسی بیماری کا سامنا نہیں ہوگا جو بخار کا
باعث بنتی ہے۔
اس تحقیق میں 4ہزار کے قریب ہیلتھ ورکرز کو شامل کیا گیا تھا اور دسمبر 2020سے
اپریل 2021کے وسط تک ان کے ہر ہفتے کووڈ ٹیسٹ ہوئے۔
اس عرصے میں 204میں کوڈ کی تشخیص ہوئی جن میں سے 5ایسے تھے جن کی
ویکسنیشن مکمل ہوچکی تھی جبکہ 11ایسے تھے جن کو فائزر یا موڈرنا کی ویکسین کی
ایک خوراک استعمال کرائی گئی تھی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مکمل یا جزوی ویکسینیشن والے افراد میں وائرل لوڈ اس
وقت تک ویکسین استعمال نہ کرنے والے مریضوں کے مقابلے میں 40فیصد کم تھا۔
اسی طرح ایک ہفتے کے بعد وائرس کی موجودگی کا خطرہ دوسرے گروپ سے 66
فیصد تک کم تھا جبکہ بخار جیسی عالمات کا خطرہ 58فیصد تک کم تھا۔
ویکسین والے گروپ میں سے کسی کو بھی کووڈ کے باعث ہسپتال میں داخل نہیں ہونا پڑا
اور بیماری کی شدت معمولی یا معتدل تھی۔
ان کی بیماری کا دورانیہ بھی کم تھا یعنی بستر پر بیماری کے باعث دوسرے گروپ کے
مقابلے میں 2دن کم گزارنے پڑے اور عالمات کا دورانیہ بھی 6دن کم تھا۔
تحقیق کے نتائج سے محققین نے تخمینہ لگایا کہ ویکسین کی دونوں خوراکیں بیماری کی
روک تھام سے بچانے میں 91فیصد تک جبکہ جزوی ویکسینیشن 81فیصد تک مؤثر ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ویکسینز نہ صرف نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کے
خالف بہت زیادہ مؤثر ہیں بلکہ وہ بریک تھرو انفیکشن (ویکسنیشن والے افراد میں بیماری
کی تصدیق پر طبی زبان میں یہ اصطالح استعمال ہوتی ہے) میں بیماری کی شدت کو کم
کرنے میں مددگار ہوسکتی ہے۔
https://www.dawnnews.tv/news/1163406/
تحقیقات | 134 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
فیس ماسک کا استعمال کووڈ کو پھیلنے سے روکنے کیلئے بہترین
ویب ڈیسک
جوالئ 04 2021
فیس ماسک کا استعمال نئے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں نمایاں کردار ادا
کرتا ہے۔یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔
برطانیہ کی برسٹل یونیورسٹیٓ ،اکسفورڈ یونیورسٹی اور کوپن ہیگن یونیورسٹی کی
مشترکہ تحقیق میں فیس ماسک کے اثرات کا جائزہ 6براعظموں میں لیا گیا۔
فیس ماسک کا استعمال کووڈ 19کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اہم ترین رکاوٹ کا
کردار ادا کرتا ہے اور تجرباتی تحقیقی رپورٹس کے مطابق اس سے کسی کے بات کرنے
سے بنےن والے ذرات یا ہوا میں موجود ذرات کی روک تھام ہوتی ہے۔
تاہم اب تک اس وبائی بیماری کے پھیالئو پر اس اثر کا وبائی ڈیٹا کو مدنظر رکھ کر جائزہ
نہیں لیا گیا تھا۔
تحقیقی ٹیم نے فیس ماسک کے اثرات کا تجزیہ کیا جو اپنی طرز کا سب سے بڑے سروے
بھی ہے جس میں 2کروڑ افراد اور 6براعظموں کے 92خطوں کے ڈیٹا کو دیکھا گیا۔
محققین نے ماضی کے تحقیقی کام کا بھی تجزیہ کیا۔
ماڈلنگ کو استعمال کرکے فیس ماسک hierarchical Bayesianانہوں نے ایک تیکنیک
پہننے اور فیس ماسک کے استعمال کی پابندی کے اثرات کا ان خطوں میں کیسز کی تعداد
سے موازنہ کیا۔
تحقیقات | 135 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگر کسی خطے میں سب لوگ فیس ماسک کا استعمال کریں
تو کووڈ 19کے کیسز کی شرح میں 25فیصد تک کمی ٓاسکتی ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فیس ماسک کے الزمی استعمال کی پابندی لوگ بتدریج
کرتے ہیں اور کیسز کی تعداد سے کسی عالقے میں فیس ماسک پہننے کی شرح کی
پیشگوئی بھی کی اجسکتی ہے۔
محققین نے کہا کہ اس وقت جب فیس ماسک کا استعمال گھٹ رہا ہے اور ان کو پہننے کی
پابندی بھی بتدریج ختم ہورہی ہے ،اس وقت ہماری تحقیق سے تصدیق ہوتی ہے کہ کسی
ٓابادی میں فیس ماسکس کووڈ 19کی روک تھام میں اہم اثرات مرتب کرتےہ یں۔
اس تحقیقی ٹیم کا کام ابھی جاری ہے اور اب کورونا کی نئی اقسام پر فیس ماسک کے
اثرات کا تجزیہ کیا جارہا ہے جبکہ یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ کس قسم کے ماسکس کو
پہننا بیماری سے زیادہ تحفظ فراہم کرتا ہے
https://www.dawnnews.tv/news/1163410/
غذائی ماہرین کی جانب سے پنیر یعنی کہ ’چیز‘ کو بہترین غذا قرار دیا جاتا ہے جس کے
استعمال سے بے شمار طبی فوائد حاصل کیئے جا سکتے ہیں۔
تحقیقات | 136 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تقریبا ً 8ہزار سال سے دودھ کے ذریعے مختلف قسم کا پنیر تیار کیا جا رہا ہے جبکہ حالیہ
تحقیق کے مطابق دودھ کا استعمال کم اور اس سے بنی غذأوں کا استعمال دن بہ دن بڑھ
سر فہر ست پنیر ہے ،پنیر ہر عمر کے فرد کی من پسند غذا ہے جبکہ رہا ہے جس میں ِ
اسے بچوں کے استعمال کے لیے نہایت مفید قرار دیا جاتا ہے۔
دودھ سے پنیر تیار کرنے کے مرحلے کے دوران دودھ میں سے سارا پانی نکال لیا جاتا
ہے ،دودھ سے پنیر کی تیاری کا عمل پروٹین کی وافر مقدار فراہم کرنے کے ساتھ اس کو
صحت کے لیے نہایت مفید بنانے کا باعث بھی بنتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق پنیر کا استعمال صحت کے لیے فائدہ مند اور اچھے کولیسٹرول
(ایچ ڈی ایل) کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے جس کے نتیجے میں خون کی شریانوں ،بلڈ
امراض قلب ،فالج اور میٹابولک امراض مثالً ذیابطیس وغیرہ سے بچأو ممکن ہوتاِ پریشر،
ہے۔
محققین کے مطابق دودھ پینے کے بجائے پنیر کھانے کے نتیجے میں فائدہ مند کولیسٹرول
کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔
پنیر کی اقسام
پنیر کی زیادہ تر اقسام کو پروٹین حاصل کرنے کا اہم ذریعہ قرار دیا جاتا ہے ،کم چکنائی
’Parmesanپر مشتمل پنیر کو پروٹین کا بہترین ذریعہ جبکہ پنیر کی ایک اور قسم
کو دیگر اقسام کے مقابلے میں سب سے بہترین قرار دیا جاتا ہے۔ ‘ cheese
پرمیسن چیز کے ایک اونس میں 10گرام پروٹین پائے جاتے ہیں جبکہ اس کے برعکس9
پنیر کی دیگر اقسام جیسے کہ موزریال ،چیڈر ،کوٹیج اور ریکوٹا میں پروٹین کی مقدار کم
اور فیٹ کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے۔
ماہرین غذاء کی جانب سے پنیر کھانے کی صورت میں صحت پر حاصل ہونے والے طبی ِ
:فوائد مندرجہ ذیل ہیں
پنیر پروٹین‚ کا بہترین ذریعہ ہے
انسانی پٹھوں میں ورزش یا بھاری بھرکم کاموں کے نتیجے میں ہونے والی ٹوٹ پھوٹ،
ت مدافعتمتاثرہ پٹھوں کی مرمت ،اعضاء کی بناوٹ ،نشوونما اور بیماریوں کے خالف قو ِ
فراہم کرنے کے لیے پروٹین اہم کردار ادا کرتا ہے۔
پروٹین کی کمی مسلز کی کمزوری ،درد ،جسمانی نشوونما میں کمی ،جگر پر چربیِ ،جلد
اور ناخنوں کے مسائل ،بالوں کے ٹوٹ جانے یا گنج پن جیسے مسائل کا خطرہ بڑھا دیتی
ہے۔
اسی لیے غذائی ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ انسان کی روز مرہ خوراک
میں پروٹین کی مناسب مقدار کا شامل ہونا ضروری ہے۔
پروٹین کی مقدار سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ مردوں کو روزانہ 56گرام ،خواتین کو
40گرام جبکہ بچوں کو 19سے 34گرام پروٹین کی مقدار کا استعمال کرنا چاہیئے۔
تحقیقات | 137 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کی وافر مقدار پائی جاتی ہے B12پنیر میں وٹامن
وٹامن بی ’کوباالمن‘ جسم کے لیے ضروری غذائیت میں سے ایک ہے ،یہ وٹامن خون
کے سرخ خلیات کی تشکیل ،جسم کے تمام حصوں میں ٓاکسیجن کی فراہمی ،ڈی این اے کو
بنانے ،دماغ اور اعصابی نظام کی کارکردگی ،چربی اور پروٹین سے توانائی حاصل
کرنے میں اہم ترین کردار ادا کرتا ہے ،اس ضروری جز کو پروٹین کے برعکس جسم میں
کچھ عرصے تک ذخیرہ بھی کیا جاسکتا ہے۔
وٹامن بی 12دودھ یا پھر سپلیمنٹس سے حاصل کیا جاتا ہے جبکہ پنیر کی کئی قسموں میں
قدرتی طور پر موجود ہوتا ہے۔ B12بھی وٹامن
:پنیر‚ کھانے کے نتیجے میں صحت پر ٓانے والے دیگر مثبت اثرات
غذائی و طبی ماہرین کے مطابق پنیر کینسر یا سرطان سے محفوظ رکھتا ہےَ ،جلد والدین
بننے کی خواہش مند افراد کے لیے پنیر کا استعمال الزمی قرار دیا جاتا ہے۔
لو فیٹ یعنی کے کم چکنائی واال پنیر بلڈ پریشر کو اعتدال میں رکھتا ہے اور جگر کو
مضبوط بناتا ہے۔
بچوں کا قد بڑھانے کے لیے پنیر کا استعمال کارٓامد ثابت ہوتا ہے۔
مضبوط ہڈیوں اور دانتوں کی مضبوطی کے لیے لو فیٹ پنیر ایک بہترین غذا ہے جبکہ
کیلشیم ،پروٹین ،میگنیشیم کی وافر مقدار اعصاب اور اعضاء کو طاقت ور بناتی ہے۔
پنیر پٹھوں کے درد ،جوڑوں کی سوجن اور تکلیف میں مفید قرار دیا جاتا ہے۔
پنیر کا استعمال جسمانی کمزوری کو دور کرتا ہے اور بڑھاپے کے عمل کو سست کرتا
ہے۔ پنیر چاہے کم چکنائی واال ہی کیوں نہ ہو اس کے استعمال سے وزن بڑھتا ہے ،اسے
کمزور بچوں کی غذا میں پنیر شامل کرنا مفید ثابت ہوتا ہے۔
https://jang.com.pk/news/951535
بھارتی ماہرین کی ایک تحقیق کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ کورونا وائرس ویکسین کی
ایک ڈوز موت سے 92فیصد تحفظ فراہم کرتی ہے جبکہ دونوں ڈوز 98فیصد تحفظ دیتی
ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی حکومت کے اشتراک سے بھارت کے ایک میڈیکل انسٹی
ٹیوٹ نے بھارتی ریاست پنجاب کے پولیس اہلکاروں پر ایک تحقیق کی۔
تحقیقات | 138 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیق کے مطابق معلوم ہوا کہ جن پولیس اہلکاروں نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے
ویکسین نہیں لگوائی تھی ،اُن میں اموات کی شرح زیادہ تھی۔
اسی طرح ،وہ پولیس اہلکار جنہوں نے کورونا ویکسین کی صرف ایک ڈوز لگوائی تھی
اُن میں اموات کی شرح کم دیکھنے کو ملی جبکہ ویکسین کی دونوں ڈوز لگوانے والے
پولیس اہلکاروں کی اموات کی شرح انتہائی کم تھی۔
ماہرین نے مزید کہا کہ اس طرح کے مطالعے اور ان کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ
ویکسینیشن سنگین بیماریوں اور اموات کے خطرے ختم کرتی ہےل ٰہذا پُراعتماد ہوکر
ویکسین لگوائیں۔
https://jang.com.pk/news/951144
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) گرمی کے موسم میں تپتی دھوپ اور لوڈ شیڈنگ کے سبب جسم
میں ’ڈی ہائیڈریشن‘ کا بہت زیادہ خطرہ ہوتا ہے مگر لوگ اس اہم معاملے کو نظر انداز
کر دیتے ہیں اور گاہے بڑی دشواری سے پاال پڑ جاتا ہے۔ اب برطانوی محکمہ صحت
سے وابستہ ایک ڈاکٹر نے چند سیکنڈز میں یہ معلوم کرنے کا طریقہ بتا دیا ہے کہ آپ کو
ڈی ہائیڈریشن تو نہیں ۔ ڈیلی سٹار کے مطابق این ایچ ایس کے کرن راجن نامی اس ڈاکٹر
نے اپنے ٹک ٹاک اکاﺅنٹ پر بتایا ہے کہ اگر آپ اپنے جسم میں پانی کی کمی کے بارے
تحقیقات | 139 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
میں جاننا چاہتے ہیں تو اپنے ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ کی کالئی پر چٹکی بھریں اورکم
از کم تین سیکنڈ کے لیے جلد کو چٹکی سے کھینچے رکھیں اور پھر چھوڑ دیں۔
ڈاکٹر راجن کا کہنا تھا کہ ”اگر تین سیکنڈز کھینچے رکھنے کے بعد چھوڑنے پر کالئی
کی جلد فوراً واپس اپنی اصل حالت میں چلی جائے اور اس حصے کا رنگ بھی تبدیل نہ
ہوا ہو تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے جسم میں پانی کی کمی نہیں ہے تاہم اگر چھوڑنے
کے بعد جلد فوری اصلی حالت میں واپس جانے کی بجائے اس میں تھوڑا وقت لے اور اس
کا رنگ بھی تبدیل ہو جائے تو یہ ڈی ہائیڈریشن کی نشانی ہے۔ بچوں میں پانی کی کمی کا
پتا چالنے کے لیے ان کے ہاتھ یا کالئی کی بجائے پیٹ کی جلد کو چٹکی سے کھینچیں۔اگر
اس طریقے سے معلوم ہو کہ آپ کو ڈی ہائیڈریشن ہے تو پانی کا استعمال بڑھا دیں اور
اپنی جلد پر نمی پیدا کرنے والی کوئی چیز لگائیں
https://dailypakistan.com.pk/30-Jun-2021/1309606
لی70 ، برس کی کوششوں کے بعد چین نے بڑی کامیابی حاصل کر
عالمی ادارے کی تصدیق
ویب ڈیسک
جون 30 2021
جنیوا :چین نے آخر کار 70برس کی کوششوں کے بعد ملک سے ملیریا کی بیماری ختم
کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے ،عالمی ادارہ صحت نے بھی چین کی جانب سے
اعالن کرتے ہوئے مبارک باد دے دی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے چین سے
متعلق بدھ کو اعالن کرتے ہوئے 70برس بعد چین کو ملیریا سے پاک قرار دے دیا،
تحقیقات | 140 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
1940کی دہائی میں چین میں ملیریا کے ساالنہ 3کروڑ کیسز رپورٹ ہوتے تھے ،لیکن
گزشتہ چار برسوں میں ایک کیس بھی سامنے نہیں ٓایا۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیدروس اڈہانوم نے کہا کہ ہم چین کے لوگوں کو ملیریا
سے چھٹکارا حاصل کرنے پر مبارک باد دیتے ہیں ،انھیں یہ کامیابی کئی دہائیوں کی
کوشش سے اور بہت مشکل سے ملی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اس اعالن کے بعد چین دنیا کے ان ممالک میں شامل ہو
گیا ہے جنھوں نے ملیریا پر قابو پایا ،ان ممالک کی تعداد چین کے شامل ہونے سے 40ہو
گئی ہے ،اس سے قبل گزشتہ تین برسوں کے دوران ایلسلواڈور ،الجیریا ،ارجنٹینا ،پیرا
گوئے اور ازبکستان نے ملیریا فری ممالک کا درجہ حاصل کیا ہے۔
خیال رہے کہ جن ممالک میں مسلسل 3برس تک ملیریا کا کوئی کیس سامنے نہیں ٓاتا ،وہ
ڈبلیو ایچ او کی سرٹیفیکیشن حاصل کر سکتے ہیں ،انھیں ٹھوس ثبوت پیش کرنا ہوتا ہے
اور وبا کو دوبارہ سر نہ اٹھانے دینے کی صالحیت دکھانا ہوتی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق 1950میں بیجنگ نے ملیریا کے خاتمے کے لیے دوائیاں دینے کا
سلسلہ شروع کیا تھا ،چین نے مچھروں کی افزائش کو روکا ،اور گھروں میں مچھر مارنے
واال اسپرے کیا گیا۔
واضح رہے کہ نومبر میں شائع ہونے والی ملیریا رپورٹ 2020کے مطابق 2000میں
ملیریا سے دنیا میں 7الکھ سے زائد اموات ہوئیں ،جو 2018میں 4الکھ کے قریب اور
2019میں بھی 4الکھ سے زیادہ تھیں۔ 2019میں عالمی سطح پر ملیریا کے 23کروڑ
سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ،جب کہ دنیا میں ملیریا سے ہونے والی 90فی صد اموات
افریقہ میں ہوئیں ،ان میں بچوں کی تعداد 2الکھ 65ہزار تھی
https://urdu.arynews.tv/china-malaria-free/
کورونا وائرس آپ کا دماغی توازن بھی خراب کرسکتا ہے ،تحقیق میں
انکشاف
ویب ڈیسک
کورونا وائرس عالمی سطح پر اپنی تباہ کاریاں جاری رکھے ہوئے ہے اور گزرتے وقت
کے ساتھ ساتھ اس میں تبدیلیاں بھی رونما ہورہی ہیں ،مختلف اقسام کے ساتھ حملہ آور
ہونے والے وائرس کی اب ایک اور خطرناک شکل سامنے آئی ہے۔
کورونا وائرس کی وبا کی ابتدا سے یہ واضح ہوگیا تھا کہ یہ محض پھیپھڑوں تک محدود
بیماری نہیں ،بلکہ دل ،گردوں اور جگر بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں۔
تحقیقات | 141 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کچھ متاثر افراد کو
دماغی مسائل جیسے ذہنی دھند ،سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی اور فالج
کا بھی سامنا ہوتا ہے۔اس کے عالوہ پہلی بار یہ علم بھی ہوا ہے کہ کوویڈ 19سے طویل
المعیاد بنیادوں پر دماغی ٹشوز کی محرومی کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں یوکے بائیوبینک کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا جس
کے پاس 40ہزار سے زیادہ افراد کے جینیاتی ڈیٹا ،طبی ریکارڈز اور دماغی اسکینز
موجود تھے۔
ان میں سے 782افراد کا انتخاب کیا گیا جن میں سے 3394میں مارچ 2020سے اپریل
2021کے دوران کووڈ 19کی تشخیص ہوئی تھی ،جبکہ باقی افراد ( )388اس سے
محفوظ رہے تھے جن کو کنٹرول گروپ کی حیثیت دی گئی۔
کووڈ سے متاثر افراد اور کنٹرول گروپ میں عمر ،صنف ،نسل ،بلڈ پریشر اور جسمانی
وزن جیسے عناصر کو مدنظر رکھا گیا تھا۔ کووڈ سے متاثر بیشتر افراد میں بیماری کی
عالمات معتدل تھیں یا کوئی عالمات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔
محققین نے دونوں گروپس کے دوبارہ دماغی اسکین کیے اور ان کا موازنہ وبا سے قبل
کے اسکینز سے کیا گیا۔ تحقیق میں 2360دماغی حصوں کو مدنظر رکھا گیا اور جانچ
پڑتال کی گئی کہ دونوں اسکینز میں کیا فرق آیا ہے ،اور بیماری سے متاثر افراد میں کیا
تبدیلیاں آئیں۔
نتائج سے عندیہ مال کہ کووڈ 19کا سامنا کرنے والے افراد کے ان دماغی حصوں کے
ٹشوز میں کمی آئی ہے جو سونگھنے کی حس سے منسلک ہیں۔
اس جامع تجزیے میں ہر طرح کے نکتوں کو مدنظر رکھا گیا تاہم محققین کا کہنا تھا کہ
نتائج کی مکمل تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
تحقیقات | 142 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
انہوں نے کہا کہ اگرچہ دماغ کے مخصوں کے حجم میں معمولی کمی تشویشناک لگتی
ہیں ،تاہم یہ تبدیلیاں ضروری نہیں کہ بیماری کا نتیجہ ہوں۔
محققین کے خیال میں ان کی دریافت براہ راست کووڈ 19کا اثر ہے کیونکہ وائرس دماغ
میں ناک کے راستے داخل ہوتا ہے تاہم ایک ممکنہ وضاحت یہ بھی ہے کہ مخصوص
دماغی حصوں میں تبدیلیاں سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی کا نتیجہ
ہوسکتی ہیں۔
کورونا سے قبل بھی سونگھنے کی حس سے محرومی کے نتیجے میں دماغی ساکت میں
تبدیلیوں کو دیکھا گیا ہے اور مختلف جراثیم بھیھ دماغی گرے میٹر میں تبدیلیاں التے ہیں۔
تاہم اس تحقیق کے نتائج سے ان خدشات میں اضافہ ہوتا ہے کہ النگ کووڈ یا بیماری کو
شکست دینے کے بعد طویل المعیاد عالمات کا سامنا کرنے والے مریضوں میں کووڈ سے
دماغی تبدیلیوں کا خدشہ ہوتا ہے۔
نتائج سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کووڈ کی معموی شدت یا عالمات سے محفوظ رہنے
واے افراد میں بھی طویل المعیاد عالمات کا خطرہ ہوتا ہے۔
اس سے قبل یہ بات سامنے آچکی ہے کہ النگ کووڈ کے مریضوں میں مختلف عالمات
جیسے تھکاوٹ اور ڈپپریشن کا خطرہ ہوتا ہے ،اس نئی تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی
جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے۔
https://urdu.arynews.tv/coronavirus-brain-tissue-research/
جاپان میں کرونا کے مؤثر عالج پر مبنی دوا کے ہنگامی استعمال کی
درخواست
تحقیقات | 143 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ویب ڈیسک
جون 30 2021
تحقیقات | 144 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
انھوں نے کہا کمپنی جاپانی صحت حکام سے قریبی اشتراک کرے گی ،تاکہ یہ اینٹی باڈی
کاکٹیل ،مریضوں کے عالج کے ایک نئے طریقے کے طور پر جلد سے جلد مہیا کی جا
سکے۔
https://urdu.arynews.tv/covid-19-antibody-cocktail-japan/
تہران :ایران نے کرونا کی دوسری مقامی ویکسین النچ کر دی ہے ،وزارت صحت کی
جانب سے اس ویکسین کے استعمال کی اجازت مل گئی۔
تفصیالت کے مطابق ایرانی وزارت صحت نے کو ِوڈ 19کی دوسری مقامی ویکسین
پاستورویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دے دی۔
ایرانی میڈیا کے مطابق وزیر صحت سعید نمکی نے بدھ کے روز پاستورویکسین کے
ہنگامی استعمال کی اجازت دی ،یاد رہے کہ اس سے قبل 14جون کو ایرانی محکمہ
صحت نے مقامی طور پر تیار کردہ پہلی کرونا ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت
دی تھی۔
کرونا وائرس کے خالف پہلی مقامی طور پر تیار کر دہ ویکسین ’کوو ایران برکت‘ (
)COVIranکے نام سے سامنے الئی گئی تھی ،اس موقع پر وزیر صحت نے کہا تھا کہ
دیگر مقامی ویکسینز پاستور اور راضی پارس سمیت فخرہ نامی ویکسینز کو بھی جلد ہی
استعمال کا اجازت نامہ مل جائے گا۔واضح رہے کہ ایران نے کوو ایران نامی ویکسین کا
پہلی بار انسان پر ٹیسٹ 29دسمبر کو کیا تھا ،جس کے مثبت نتائے سامنے آئے تھے ،اس
تحقیقات | 145 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ویکسین کی پہلی خوراک سائنسی ادارے کے سربراہ محمد مخبر کی بیٹی طیبہ مخبر کو
رضا کارانہ طور پر لگائی گئی تھی۔ 25جون کو ایرانی ویکسین کا انتظار کرنے والے
سپریم لیڈر آیت ہللا خامنہ ای بھی نے کوو ایران ویکسین لگوائی تھی ،انھوں نے ویکسین
لگوانے کے بعد بیان میں کہا مجھے ڈاکٹرز مہینوں سے ویکسین لگوانے کا کہہ رہے
تھے ،لیکن میں نے کہا تھا کہ میں ایران کی اپنی ویکسین تیار ہونے تک انتظار کروں گا۔
https://urdu.arynews.tv/pasteur-vaccine-second-iranian-vaccine-
approved/
جامن کا شمار موسم گرما کے انتہائی مفید پھلوں میں کیا جاتا ہے ،یہ ایک خوش رنگ
چھوٹا سا پھل ہے اور اس کے استعمال کے بے شمار فوائد ہیں۔
غذائی ماہرین کی جانب سے گرمی میں مریضوں کو موسمی پھل جامن کھانے کا خاص
مشورہ دیا جاتا ہے ،ماہرین جڑی بوٹیوں کے مطابق صرف جامن ہی نہیں بلکہ جامن کی
گھٹلیاں اور پتے بھی بہت فائدہ مند ہیں ،اکثر لوگ جامن کی گھٹلیاں رکھ لیتے ہیں تاکہ
ضرورت کے وقت انہیں استعمال کیا جا سکے۔
تحقیقات | 146 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
جامن میں کیلشیم ،پوٹاشیمٓ ،ائرن ،سوڈیم ،وٹامن سی ،وٹامن بی ،کاربوہائیڈریٹ ،پروٹین،
فاسفورس ،فولک ایسڈ اور پانی جیسے دیگر اہم غذائی اجزا موجود ہیں جو انسانی جسم
کے لیے نہایت ضروری ہیں۔
جامن کے کئی مختلف نام ہیں ،اسے بنگالی میں کاال جام اور سندھی میں جموں کہا جاتا ہے
جبکہ اس کے دیگر ناموں میں راجامان ،جمبولن اور بلیک بیری وغیرہ شامل ہیں۔
:جامن کے استعمال سے صحت پر حاصل ہونے والے متعدد فواد مندرجہ ذیل ہیں
مختلف اور متعدد بیماریوں‚ سے بچاؤ
جامن کی خاصیت ہے کہ یہ انسانی جسم میں موجود مختلف اقسام کی بیماریوں کو دور
کرتا ہےجس میں معدے کی بیماریاںٓ ،انتوں کی جلن ،خراش ،بلڈ پریشر کی سطح کو نارمل
رکھنا ،شوگر کنٹرول کرنا اور کھانا ہضم کرنا وغیرہ شامل ہے۔
جانئے جامن کے استعمال کے صحت پر ایسے فوائد جو ٓاپ کو جامن کھانے پر مجبور کر
:دیں گے
ہیموگلوبن ،خون میں اضافے کا سبب
جامن میں موجود وٹامن سی اور ٓائرن کی کثیر مقدار ہیموگلوبن کو بڑھانے میں اہم کردار
ادا کرتا ہے ،ہیموگلوبن خون میں ٓاکسیجن کو مالتا ہے جس سے خون کا رنگ سرخ ہوجاتا
ہے پھر اسے جسم کے تمام حصوں تک پہنچنے میں مدد کرتا ہے ،جس سے چہرہ صاف
اور کھال کھال شاداب نظر ٓاتا ہے۔
تحقیقات | 147 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
جامن کے اندر پیاس کی شدت کم کرنے اور خون کی گرمی کو دور کرنے کی صالحیت
موجود ہے۔
دانتوں کو مضبوط کرنا
وٹامن سی اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کا حامل جامن دانتوں کے لیے بے حد مفید ہے۔
جامن کا شربت پینے یا اس کا رس دانتوں پر لگانے سے دانت سے متعلقہ تمام مسائل کو
دور کیا جاسکتا ہے۔
وزن میں کمی کا سبب
جامن میں موجود فائبر بہت دیر تک بھوک نہیں لگنے دیتا ،جامن وزن کو بڑھنے سے
روکتا ہے اور اسے کنٹرول میں بھی رکھتا ہے ،گرمیوں میں وزن کم کرنے کے خواہش
مند افراد کے لیے جامن بہترین ٓاپشن ہے۔
https://jang.com.pk/news/949770
کرونا ویک ویکسین ،بہت زیادہ موثر نہیں ،مگر نہ ہونے سے بہتر ہے
ویب ڈیسک
،انڈونیشیا ان ممالک میں شامل ہے جہاں زیادہ تر چین کی ویکسین دستیاب ہے
انڈونیشیا میں چینی کمپنی سائنو ویک بائی ٹیک کی
کرونا وائرس کی ویکسین ،کرونا ویک کی دونوں
خوراکیں لینے کے باوجود طبی عملے کے کئی
کارکنوں کے ہالک ہونے کی اطالع ہے۔ ماہرین کا کہنا
ہے اگرچہ چین کی ویکسین زیادہ موثر تو نہیں ہے
لیکن کچھ نہ ہونے سے کہیں بہتر ہے۔
انڈونیشین میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں
اب تک ایسے 10ڈاکٹر ہالک ہو چکے ہیں جنہوں نے کرونا ویک ویکسین کی دونوں
خوراکیں بھی حاصل کی ہوٹی تھیں۔
وائس ٓاف امریکہ کے سٹیو باراگونا کے مطابق ویکسین لگوانے کے بعد ہالک ہونے والے
ان ڈاکٹروں کے متعلق یہ معلومات بہت کم دستیاب ہیں جس سے یہ پتا چل سکے کہ
بیماری کی شدت کی نوعیت کیا تھی اور کتنے اور ایسے افراد وائرس سے متاثر ہوئے۔
جہاں تک ڈیٹا موجود ہے اس سے یہ پتا چلتا ہے کہ یہ ویکسین دوسری کمپینیوں کی تیار
تحقیقات | 148 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کردہ ویکسینز سے کم موثر ہے ،خصوصا ً بھارت میں پہلی بار دریافت ہونے والی کرونا
وائرس کی تیزی سے پھیلنے والی ہالکت خیز قسم ڈیلٹا کے خالف۔
اعلی معیار کی ویکسینز تک
ٰ ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کے اکثر حصوں کو ابھی تک
رسائی میسر نہیں ہے۔ انڈونیشیا بھی ان ممالک میں شامل ہے جن کی رسائی زیادہ تر چینی
کمپنیوں کی تیار کردہ ویکسین تک محدود ہے۔
سٹیو باراگونا کے مطابق اس ویکسین کو پرکھے جانے کے بعد سائنسی اور طبی جریدوں
میں ماہرین کی شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹس 9کی تعداد بہت کم ہے۔
یوروگوئے کی حکومت نے رواں ماہ کے اوائل میں کرونا ویک کے بارے میں ایک تحقیق
شائع کی ہے ،جس کے مطابق یہ ویکسین کرونا وائرس سے محفوظ رکھنے میں 61فیصد
تک مؤثر ہے ،اسپتال داخل ہونے کے امکان کو 92فیصد کم کرتی ہے اور کرونا سے
اموات کو 95فیصد تک روکتی ہے۔
دعوی کی جانچ پرکھ نہیں کی لیکن اس تحقیق میں کرونا ویک کا تقابل ٰ ماہرین نے ابھی اس
دوسری ویکسینوں سے کیا گیا ہے۔
تحقیق کے مطابق فائزر کی ویکسین سب سے زیادہ موثر ثابت ہوئی ہے ،جو نئے کیسز
میں 78فیصد کمی کرتی ہے۔ لیکن شدید بیماری کی حالت میں اسپتال جانے اور ہالکتوں
کی شرح تقریبا ً کرونا ویک جتنی ہے۔
سٹیو باراگونا کے مطابق اس بارے میں بھی معلومات دستیاب نہیں ہیں کہ اس تحقیق کے
دوران کرونا وائرس کی کن اقسام کو استعمال کیا گیا تھا۔
کسی بھی ویکسین کے مؤثر ہونے میں ایک شرط یہ بھی ہوتی ہے کہ ویکسین کتنی تعداد
میں اینٹی باڈیز بناتی ہے۔ اینٹی باڈیز قوت مدافعت کی وہ پروٹین ہے جو وائرس کے جسم
میں داخلے پر اسے خلیوں کو متاثر کرنے سے روکتی ہے اور اسے ختم کرتی ہے۔
نیشنل اسکول ٓاف ٹراپیکل میڈیسین کے ڈین اور بائلر کالج ٓاف میڈیسین کے پروفیسر پیٹر
ہوٹیز کے مطابق فائزر اور موڈرنا ویکسینز جسم میں اینٹی باڈیز کی ایک بڑی مقدار پیدا
کرتی ہیں جس کی وجہ سے یہ دونوں کرونا وائرس کی نئی اقسام کے خالف بھی مؤثر
ہیں۔
ان کے بقول’’ ،یہ درست ہے کہ ڈیلٹا وائرس کی وجہ سے لوگ ویکسین لگوانے کے
باوجود بھی لوگ بیمار ہو رہے ہیں ،لیکن ایسے افراد میں بیماری کی شدت زیادہ نہیں
تھی۔‘‘
ان کے مطابق لوگ اب کرونا وائرس کی وجہ سے اسپتال میں داخل نہیں ہو رہے اور نہ
ہی بیماری کی وجہ سے جان کی بازی ہار رہے ہیں۔لیکن 9ان کے مطابق جب ٓاپ سائنو
ویک کی ویکسین کا ڈیٹا دیکھتے ہیں تو دو خوراکوں کے باوجود اینٹی باڈیز کی تعداد کم
سطح پر رہتی ہے۔
نیثر میڈیسین کی ایک تحقیق کے مطابق سائنو ویک کی ویکسین نے سات دوسری
ویکسینوں کے مقابلے میں کم سطح پر اینٹی باڈیز پیدا کیں۔ ان ویکسینوں میں فائزر،
موڈرنا ،ایسٹرزینکا اور جانسن اینڈ جانسن کی ویکسینیں بھی شامل تھیں۔
تحقیقات | 149 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کرونا ویک ویکسین کے استعمال کرنے والے ملک انڈونیشیا اور دیگر کئی ممالک میں
تیزی سے پھیلنے والی وائرس کی ’ڈیلٹا‘ قسم کے خالف اینٹی باڈیز کا ردعمل بھی زیادہ
مؤثر ثابت نہیں ہوا۔
ایک چینی افسر نے چین کے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ یہ ویکسین بیماری کی شدید ترین
اقسام کے خالف مؤثر حفاظت فراہم کرتی ہے۔
چین کے وبائی امراض کے کنٹرول کے ادارے کے سابقہ ڈپٹی ڈائریکٹر فینگ زیاجنگ
نے بتایا کہ اس ماہ کے اوائل میں جب چین میں پہلی دفعہ کرونا وائرس کی 'ڈیلٹا' قسم
گوانڈونگ صوبے میں نمودار ہوئی تو بقول ان کے ’’جن لوگوں کو ویکسین لگ چکی تھی
وہ شدید بیمار نہیں ہوئے ،اور جن لوگوں پر وائرس کا حملہ شدید تھا ،ان میں سے کسی کو
بھی ویکسین نہیں لگی تھی۔‘‘
سٹیو بارگونا کے مطابق دنیا کے اکثر خطوں میں اب ٓاہستہ ٓاہستہ دوسری ویکسینوں کی
رسد شروع ہو چکی ہ
پیٹر ہاٹیز کے مطابق کبھی کبھی لوگوں کی ویکسین تک رسائی محدود ہوتی ہے۔ یہ
ویکسین بقول ان کے ’’کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہے۔‘‘
https://www.urduvoa.com/a/sinovac-vaccine-falls-short-of-expectations-
but-options-limited-urdu
نیند کی کمی جان لیوا امراض بشمول فالج ،امراض قلب اور کینسر کا خطرہ بڑھانے کا
باعث بنتی ہے ،تاہم اس سے بچنے کا طریقہ بہت آسان ہے۔
ایک طریقہ تو مناسب نیند ہے تاہم ایسا ممکن نہیں تو ہفتہ بھر میں ڈھائی گھنٹے کی تیز
چہل قدمی یا دن بھر میں 21منٹ تک ایسا کرنا بھی مختلف امراض سے موت کا خطرہ کم
کرسکتا ہے۔یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
برطانیہ کی لندن کالج یونیورسٹی اور آسٹریلیا کی سڈنی یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا
گیا کہ جو لوگ مناسب وقت تک سونے سے محروم رہتے ہیں ،وہ جسمانی سرگرمیوں
سے کسی حد تک جان لیوا امراض کا خطرہ کم کرسکتے ہیں۔
اس تحقیق میں 3الکھ 80ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جن کی اوسط عمر
56سال تھی۔
ان افراد نے اپنی جسمانی سرگرمیوں اور نیند کے بارے میں اسکور دیئے تھے۔
تحقیقات | 150 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
سال تک ان افراد کا جائزہ لیا 11
گیا جس دوران 15ہزار سے
زائد افراد چل بسے جن میں سے
4ہزار سے زیادہ دل کی
شریانوں سے جڑے امراض اور
9ہزار سے زیادہ کینسر سے
ہالک ہوئے۔نیند کو نتائج سے
الگ کرنے پر دریافت کیا گیا کہ
ورزش نہ کرنے والے افراد میں
قبل از وقت موت کا امکان 25
فیصد زیادہ ہوتا ہے ،تاہم ہفتہ بھر میں ڈھائی ہفتے کی تیز چہل قدمی سے اس خطرے میں
8فیصد تک کمی الئی جاسکتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ نیند کی کمی اور قبل از وقت موت کا خطرہ کافی حد تک اس صورت
میں ختم کیا جاسکتا ہے ایک ہفتے میں ڈیڑھ سو منٹ تک چہل قدمی کا ہدف حاصل کرلیا
جائے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ جسمانی
سرگرمیوں اور نیند کے ذریعے صحت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے
https://www.dawnnews.tv/news/1163131/
ویب ڈیسک
بھارت میں اس سے قبل کرونا سے بچاؤ کی تین کمپینوں کی ویکسینز لگائی جا رہی ہیں
بھارت میں فارماسیوٹیکل‚ کمپنی سلپا ک‚‚و کرون‚‚ا ویکس‚‚ین موڈرن‚‚ا درٓام‚‚د ک‚‚رنے کی ف‚‚وری
ضرورت کے تحت منظوری‚ مل گئی ہے۔
بھارت میں کرونا ٹاسک فورس کے سربراہ ڈاکٹر وی کے پاؤل نے کہ99ا ہے کہ ممب99ئی میں
قائم کمپنی سلپا کو موڈرنا کی بڑے پیمانے پر درآمد اور اسے م99ارکیٹ میں النے س99ے قب99ل
ویکسین کے محفوظ ہونے کا تخمینہ جمع کروانا پڑے گا۔
بھارت میں ایسٹرازینکا کی کووی شیلڈ ،بھارت بائیوٹیک کی کوویکسین اور روس کی
سپتنک کے بعد موڈرنا چوتھی ویکسین ہو گی جس کی منظوری دی گئی ہے۔
تحقیقات | 151 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
پاؤل کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت فائزر کے ساتھ معاہدے کے بہت ق99ریب ہے۔ ای99ک ارب
40کروڑ ٓابادی کے ملک میں ابھی تک محض 5فیصد افراد ک99و مکم99ل ط99ور پ99ر ویکس99ین
فراہم کی جا سکی ہے۔
ملک میں اپریل اور مئی کے مہینوں میں کرونا وائرس کے کیسز میں بڑے پیمانے پر
اضافہ دیکھنے میں ٓایا تھا۔ ملک میں اب تک تین کروڑ سے زائد افراد کرونا وائرس کا
شکار ہو چکے ہیں جب کہ ہالک ہونے والوں کی تعداد چار الکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔
دوسری طرف روس میں کرونا وائرس کی وجہ سے ایک دن میں ہالک ہونے والوں کی
تعداد 652تک پہنچ گئی ہے۔ یہ ملک میں وبا کے شروع ہونے سے لے کر اب تک کسی
بھی ایک روز میں ہالک ہونے والوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
منگل کے روز روس میں نئے کرونا کیسز کی تعداد بھی 20ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔
روس کے وزیر صحت میخائل مراشکو نے ایک سرکاری میٹنگ کے دوران بتایا کہ منگل
کے روز ویکسین سے متعلق نئی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ ان ہدایات کے مطابق جو لوگ
کرونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں ،وہ صحت مند ہونے کے چھ مہینے بعد ویکسین
لگوا سکتے ہیں۔ اس کے عالوہ جن لوگوں کو ویکسین لگ چکی ہے ،وہ چھ مہینے بعد اس
کا بوسٹر شاٹ لگوا سکتے ہیں۔
https://www.urduvoa.com/a/corona-moderna-vaccine-russia-record-
deaths/5947103.html
گالب کے پھول وٹامن سی ،وٹامن ای ،فولک ایسڈ ،جست ( زنک) ،فوالد ،وٹامن اے،
وٹامن بی بارہ ،وٹامن بی دو سے بھرے ہوتے ہیں۔
ض قلب ،سینہ ،جلد ،بال ،
گھروں اور باغوں میں پائے جانے والے انمول پھول جو امرا ِ
معدہ وجگرمیں بے انتہا مفید ہے۔
گ ِل سرخ (گالب کا پھول ) ٓانکھوں کی بصارت اور خون کی صفائی میں کمال کا درجہ
رکھتا ہے۔ گرتے بالوں ،گرمی کا اثر کم کرنے ،وزن کم کرنے جلد کا رنگ نکھارنے میں
گالب کے پھول کا ثانی ملنا بہت مشکل ہے۔ اس کے عالوہ گالب کے پھول کے قہوے
۔گل سرخ کا
امراض سینہ و قلب کے لیے تریاق سے کم نہیں ِ
ِ میں شہد ڈال لیا جائے تو
تحقیقات | 152 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
شمار ان نادر ادویہ میں ہے جن کی تاثیر چبانے میں اور ہے اور قہوے میں اور۔ مشروب
میں اور ہے تو دودھ میں مال کر ابالنے میں اور۔ نہار منہ چبائیں یا پیٹ بھرے منہ چبائیں
تو گرمی میں لو لگے ہوئے کو مفید ہے۔ اگر گل سرخ کی چائے بغیر شہد پی جائے تو
معدہ ،جگر اور خون کی نالیوں کی اندرونی صفائی میں موثر ہے ،اگر دودھ میں ابال کر
امراض قلب ،سینہ اور قبض کھولنے کے لیے بہت موثر دوا ہے۔ ِ پئیں تو
ت گل سرخ ) صفراوی امراض مثالً یرقان ،جگر کی گالب کے پھول کا شربت ( شرب ِ
گرمی ،زبان کی خشکی ،جلد پر خارش کے لیے تریاق کا مقام رکھتی ہے۔ ان افادیات کے
عالوہ گالب کے پھول سے خاص طریقے سے قطرے نکالے جاتے ہیں۔
ب چشم کو یہ قطرے ٓانکھ کے امراض میں نہایت فائدہ مند ثابت ہوئے ہیں۔ یہ قطرے ٓاشو ِ
دور کرنے ٓ ،انکھ کے ٓانسو کے غدود سے خارج ہونے والی میل ( ٓانکھ کی میل) کو بغیر
نقصان پہنچائے صاف کرتے ہیں۔ جلد پر پھپوندی ،بیکٹریا وغیرہ سے بھرے زخم کو
صاف کرنے میں معاون ہیں۔شہد جو گ ِل سرخ سے اخذ کیا جاتاہے ،بہت سے امراض کا
شفا ء بخش عالج ہے۔ گالب کے پھول کا مزاج سرد اور تر ہے ،اس لیے گرم امراض کو
خصوصی طور پر فائدہ دیتا ہے ،مگر شہد گائے کا دودھ ،یا قہوے کے طور پر استعمال
کیا جائے تومزاج کی تعدیل ہو جاتی ہے۔
کیا گ ِل سرخ میں غذائیت ہے؟
گ ِل سرخ وٹامن سی ،وٹامن ای ،فولک ایسڈ ،جست ( زنک) ،فوالد ،وٹامن اے ،وٹامن بی
بارہ ،وٹامن بی دو سے بھرا ہوا ہے۔ان کے عالوہ اس میں معدنیات مثالً مولب ڈینم بھی
وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اینٹی اکسیڈینٹ لیسی تھین ،تورین ،اپتھوسیائن ،فی نولزوغیرہ9
بھی موجود ہیں۔انہی اینٹی ٓاکسیڈینٹ کی وجہ سے گ ِل سرخ جلد کا رنگ نکھارنے ،جھریاں
دور کرنے ،جلد پر نشانات وغیرہ کو دور کرنے کے لیے مستعمل ہیں۔ نیز گ ِل سرخ میں
ت مدافعت بڑھانے ،خون کی گردش کو معتدل کرنے ،مردہ خلیات موجود وٹامن سی قو ِ
کو دفع کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ گ ِل سرخ میں پائے جانے واال جز ’ فوالد ‘
خون پیدا کرنے ،خون کے سرخ خلیے بنانے ،چہرے اور ناخونوں پر سرخ رنگ النے
اور بڑھانے کا ضامن ہے۔
وٹامن اے ٓانکھوں ،ہڈیوں ،جلد کے نیچے پائے جانے والی پتلی چربی کی جھلی پیدا
کرنے اور بڑھانے ٓ ،انکھوں کے گرد حلقے دور کرنے کا ضامن ہے ،یہ گ ِل سرخ میں
کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ فالک ایسڈ ایک ایسا خامرہ ہے جو خون میں فوالد بنانے کا
عمل تیز کرتا ہے ،نیز شوگر ،بلڈ پریشر اور بالوں کے نئے مسامات پیدا کرنے میںمدد گار
ت مدافعت پیدا کرنے والے اجزاء کو بڑھاتا ہے ،ورزش کرنے والوں کے ہے۔ جست قو ِ
اجسام میں گوشت کی مقدار کو بڑھاتا ہے۔ اینٹی ٓاکسیڈینٹ وہ اجزاء ہیں ،جن کی قلت سے
امور صحت
ِ سرطان ،شوگر ،جھریاں ،خشکی پیدا ہوتی ہیں۔ لہذا گ ِل سرخ ان تمام
ونشونما میں بہت کارگر ثابت ہوچکا ہے۔
گل سرخ کن بیماریوں میں مستعمل‚ ہے؟ ِ
تحقیقات | 153 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
صداع خار) 4 ،۔ ایڈیما 5،۔
ِ امراض قلب 2 ،۔ امراض گردہ 3 ،۔ گرمی سے سر کا درد ( ِ 1۔
بول کی مقدار بڑھانے 6 ،۔ زخم کو مندمل کرنے 7،۔ وزن کم کرنے8 ،۔ ٓانکھوں کی
کمزوری 9 ،۔ بھوک لگانے 10 ،۔ کاسمیٹکس 11،۔ بال خور (جو سر یا جلد کے خاص
حصے پر بال ختم کرتا اور گول نشان بناتا ہے)
گل سرخ کا استعمال کیسے کریں؟ ِ
گل سرخ کی چائے بمعہ چینی یا شکر 1۔اگر گرمی کی وجہ سے سر میں درد ہے تو ِ
استعمال کریں یا اس کا لیپ ماتھے پر لگا ئیں۔
2۔ اگر قبض دفع کرنے کے لیے استعمال کرنا ہو تو گائے کے دودھ میں تھوڑی شکر مال
کر گ ِل سرخ کے پتے ڈالیں ،ابال کر نوش کریں ،نہار منہ زیادہ اثر کرتا ہے۔
3۔ اگر جلد کا رنگ نکھارنے کے لیے استعمال کرنا ہو تو گ ِل سرخ کی چائے یا شربت
پئیں ،نیز کسی کریم میں گ ِل سرخ کے پتوں کا سفوف مال کر رات کو چہرے پر لگانا اور
کم از کم دو گھنٹے یا بہتر ہے کہ رات بھر لگے رہنے دیں ،دن کو اچھے صابن یا فیس
واش سے دھوئیں۔
گل سرخ کے قطرے استعمال کریں۔ ب چشم کے غرض سے ِ 4۔ ٓانکھ میں خارش یا ٓاشو ِ
گل سرخ کا استعمال زیادہ موزوں ہے۔ ت ِ5۔ بلڈ پریشر کے لیے شرب ِ
کیا گ ِل سرخ کا استعمال ہر شخص کر سکتا ہے؟
جن کے مزاج بلغمی ہوں یا نزلہ زکام زیادہ رہتا ہو ،انہیں چاہیے کہ اصالح کے ساتھ
استعمال کریں۔ گرم مزاج والے اشخاص یا خشکی کے مبتال حضرات استعمال کرسکتے
گل سرخ بہت مناسب دوا اور غذا ہے۔ ہیں ،خاص طو ر پر خواتین کے لیے ِ
مقدار خوراک
کسی بھی دوا کی مقدار ِ خوراک کا تعین وزن ،عمر ،قد ،جسامت کے اعتبار سے کیا
جاتاہے ،اکثر تین تا پانچ پتے استعمال کیے جاتے ہیں۔
انتباہ:
کمزور افراد کو اس کی خوشبو سے نزلہ پیدا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ گ ِل سرخ کی بو اکثر
لوگوں کے دماغ کو قوت ،دل کو فرحت بخشتی ہے ،اسی سے گلقند تیار کیا جاتا ہے جو
اسہال النے میں معاون ہے۔ فالج کے مبتال مریضوں ،جھٹکے جسے پڑتے ہوں اور رعشہ
کی بیماری کے مبتال حضرات کو اس کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ اس کا مصلح انیسون
رومی ہے
https://www.express.pk/story/2196559/9812/
تحقیقات | 154 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
جمعرات 1 جوالئ 2021
کووڈ 19کے عالج میں دوائیں شناخت کرنے کا تمام کام کمپیوٹر نے خودکار طور پرِ
انجام دیا۔
اسکولوں میں سارے عملے اور بچوں کے کورونا ٹیسٹ کیے جائیں،
عالمی ادارہ صحت
ویب ڈیسک
ہفتہ 3 جوالئ 2021
کووڈ 19سے متاثر ہونے کی
ہر اسکول میں تمام افراد کے ٹیسٹ کیے جائیں چاہے ان میں ِ
عالمات موجود ہوں یا نہ ہوں۔ (فوٹو :ایجوکیشن ویک)
اقوام متحدہ کے ماتحت ،عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ اسکولوں
جنیواِ :
میں تمام بچوں اور عملے کے کورونا ٹیسٹ کیے جائیں ،چاہے ان میں کورونا وائرس
سے متاثر ہونے کی عالمات موجود ہوں یا نہ ہوں۔
تحقیقات | 156 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
گزشتہ روز یورپ میں عالمی ادارہ صحت کے عالقائی ڈائریکٹر ہانز کلیوگ کا بیان
یونیسکو اور یونیسیف‚ کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری کیا گیا ،جس میں ان کا کہنا
تھا کہ اسکولوں میں بچوں کی تعلیم کا سلسلہ بحال کرنے کےلیے ضروری ہے کہ اسکول
کے عملے سے وابستہ ہر فرد اور وہاں پڑھنے والے ہر بچے کا کورونا ٹیسٹ کیا جائے؛
کووڈ 19سے متاثر ہونے کی عالمات موجود ہیں یا نہیں۔ اس سے قطع نظر کہ ان میں ِ
کووڈ 19کی عالمی وبا میں پچھلے سال عالمی ادارہ صحت نے تجویز کیا واضح رہے کہ ِ
تھا کہ کسی بھی اسکول یا تعلیمی ادارے میں تمام افراد کی کورونا ٹیسٹنگ اس وقت کی
جائے کہ جب وہاں اس وبا کے زیادہ کیسز سامنے ٓائیں۔
کووڈ 19وبا کی وجہ سے اسکولوں کی طویل بندش اور ٓان الئن تعلیم کلیوگ کا کہنا تھا کہ ِ
کے حوالے سے کئی طرح کے نفسیاتی اور جسمانی مسائل سامنے ٓائے ہیں ،جن کا ازالہ
صرف اور صرف اسکولوں کو باضابطہ طور پر کھول کر ہی ممکن ہے۔
تاہم ،معمول کے مطابق اسکول کھولنے کے نتیجے میں کورونا وائرس کا پھیالؤ بھی ایک
بار پھر شدت اختیار کرسکتا ہے۔ اس تناظر میں کلیوگ نے تجویز کیا کہ ہر اسکول میں
تمام افراد کی ’’پی سی ٓار‘‘ یا ’’ریپڈ اینٹی جن‘‘ ٹیسٹ ٹیسٹنگ کی جائے چاہے وہ اسکول
میں پڑھنے والے بچے ہوں ،وہاں پڑھانے والے اساتذہ ہوں یا پھر انتظامی امور سے
وابستہ عملہ۔
تحقیقات | 157 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کووڈ 19ٹیسٹنگ کا مقصد یہ یقین دہانی
ان کا کہنا تھا کہ اسکول سے وابستہ ہر فرد کی ِ
کرانا ہوگا کہ وہاں کوئی بھی کورونا وائرس سے متاثر نہیں؛ اور اگر ایسا ہو تو فوری
طور پر مناسب کارروائی کی جائے۔
ہم اس وبا کو مزید اجازت نہیں دے سکتے کہ یہ ہمارے بچوں کا مستقبل اور نشوونما کو’’
برباد کرے ‘‘،کلیوگ نے اپنے بیان میں کہا۔
وہ اس سے پہلے بھی یورپی ممالک کو سماجی فاصلے اور دیگر متعلقہ مسائل کے باعث
بچوں کی عمومی صحت اور تعلیم ادھوری چھوڑنے والے طالب علموں کی بڑی تعداد
سے خبردار کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے یورپ میں اسکولوں کو معمول کے مطابق دوبارہ کھولنے کےلیے جو ’’صحیح
کووڈ ٹیسٹنگ ہے۔
سرفہرست ہر فرد کی ِ اقدامات‘‘ تجویز کیے ہیں ،ان میں ِ
اگرچہ کلیوگ کی یہ تجویز صرف یورپی ممالک کےلیے ہے لیکن کورونا ٹیسٹنگ کے
ت عملی سے مستفید ہوسکتے ہیں بہتر وسائل رکھنے والے دیگر ممالک بھی اس حکم ِ
https://www.express.pk/story/2197508/9812/
تحقیقات | 158 جلد ، ۵شمارہ ۲۸ | ۱۱۲جون ۲۱۔ ۴جوالئ |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی