You are on page 1of 158

‫ت‬

‫حق ق‬
‫بطِ ّی ی ات‬

‫ویکلی‬
‫ِط ّبی تحقیقات‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ٰ‬
‫عظمی ہے!قدرکیجئے‬ ‫صحت نعمت‬

‫؟؟‪ 1‬نمبر ‪۵‬‬


‫‪Issue‬‬ ‫– جلد‬
‫‪۱۳۱‬‬ ‫‪ 5‬نمبر‬
‫‪Vol.‬‬ ‫شمارہ‬
‫جون ‪ ۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪۲۸ ۲۰۲۱‬‬
‫‪28 June -04 July 2021‬‬
‫عثمان پبلی کیشنزالہورکے زیراہمتمام شائع ہونے واال‬
‫ہفتہ وارجریدہ‬

‫‪Managing Editor‬‬
‫‪Mujahid Ali‬‬
‫‪+ 92 0333 4576072‬‬

‫تحقیقات | ‪1‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫‪www.alqalam786.blogspot.com‬‬
‫‪www.alqalam786.blogspot.com‬‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫مجلہ آن الئن پڑھا جاتاہے ۔یوٹیوب کے ساتھ‬


‫ساتھ مختلف سوشل میڈیا پربھی شئیرکیاجاتاہے ۔‬
‫سرپرست‪:‬محمدعثمان‬
‫اس کے عالوہ یہ پاکستان کی جامعات‪،‬تحقیقاتی‬ ‫مینجنگ ایڈیٹر‪:‬مجاہدعلی‬
‫ادارہ جات‪،‬معالجین حکماء‬ ‫معاون مدیر‪ :‬حافظ زبیر‬
‫‪،‬محققین‪،‬فارماسیٹوٹیکل انڈسٹری اورہرطرح کی‬ ‫ایڈیٹر ‪:‬ذاہدچوہدری‬
‫فوڈ انڈسٹری کوبھی ای میل کیا جاتاہے‬
‫اورتارکین وطن بھی اس سے مستفید ہوتے ہیں۔‬
‫اوریوں تقریبا پورے پاکستان میں اسکی‬
‫سرکولیشن کی جاتی ہے اورآپکے کاروبار‪،‬‬ ‫ادارتی ممبران‬
‫پراڈکٹ ‪،‬سروسزکے فروغ کابہترین ذریعہ ہے‬

‫شعبہ تحقیق وتالیفات‬ ‫حضرت موالنا حکیم زبیراحمد‬


‫رحمت ہللا ادارہ فروغ تحقیق الہور‬
‫محمدعباس مسلم‬
‫شیخ ذیشان یوایم ٹی یونیورسٹی‬

‫ماہرانہ مشاورت‬
‫حکیم زبیراحمد‬
‫برائے اشتہارات ورابطہ یاکسی بھی معلومات کے لئے‬ ‫ڈاکٹرواصف ُنور‬
‫ڈاکٹرمحمدعبدالرحمن‬
‫‪Mujahid Ali 0333 457 6072‬‬ ‫ڈاکٹ رمحمدتحسین‬
‫ڈاکٹرروشن پیرزادہ‬
‫‪meritehreer786@gmail.com‬‬ ‫ڈاکٹرمحمدمشتاق‬

‫عثمان پبلی کیشنز‬


‫جالل دین ہسپتال چوک اردوبازار‬
‫‪Phone: 042-37640094‬‬
‫‪Cell: 0303-431 6517 – 0333 409 6572‬‬
‫‪upublications@gmail.com‬‬
‫‪www.upublications.com‬‬

‫طبی تحقیقات کوپڑھنے کے لئے ویب گاہ‬


‫‪www.alqalam786.blogspot.com‬‬

‫برائے اشتہارات ورابطہ یاکسی بھی معلومات کے لئے‬


‫تحقیقات | ‪2‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫‪Mujahid Ali 0333 457 6072‬‬

‫‪meritehreer786@gmail.com‬‬
‫‪www.alqalam786.blogspot.com‬‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫تفصیل‬
‫السی کا استعمال خواتین کیلئے حیرت انگیز فوائد کا حامل‬

‫جوالئی ‪02 2021 ،‬‬

‫کتھئی رنگ کے چھوٹے چھوٹے السی کے بیجوں میں قدرت نے بے شمار فوائد رکھے‬
‫ہیں‪ ،‬السی بے شمار طبی خصوصیات کی حامل ہے اسی لیے السی کو روزانہ کی بنیاد پر‬
‫اپنی غذا کاحصہ بنانا چاہیے‪ ،‬السی کے استعمال کے نتیجے میں خواتین کو صحت سے‬
‫متعلق متعدد مسائل کے حل سمیت جلد کی خوبصورتی‪ 9،‬ناخن‪ ،‬بالوں اور صحت مند رہنے‬
‫کے لیے کسی اور سپلیمنٹس کی ضرورت نہیں رہتی ہے۔‬
‫ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ السی میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز‪ ،‬فائبر‪ ،‬متعدد منرلز‪،‬‬
‫وٹامنز اور انوکھی قسم کی جڑی بوٹی کمپأونڈز پائے جانے کے باعث اس کا استعمال دل‪،‬‬
‫ذیابطیس اور کولسیٹرول کے مریضوں کے لیے بہترین ہے جبکہ یہ کینسر اور ذیابطیس ‪2‬‬
‫سے بھی بچاتی ہے‪ ،‬اس کے عالوہ السی کا استعمال ُگڈ فیٹ اور پروٹین حاصل کرنے کا‬
‫بھی بہترین ذریعہ ہے ۔‬
‫تحقیقات | ‪3‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫طبی تحقیقات کوپڑھنے کے لئے ویب گاہ‬
‫‪www.alqalam786.blogspot.com‬‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫السی کے استعمال کے نتیجے میں جہاں خوبصورتی پر بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں‬
‫وہیں خواتین کے کئی مسائل کا حل بھی اس میں موجود ہے‪ ،‬طبی و غذائی ماہرین کی‬
‫جانب سے السی کا استعمال عام روٹین میں روزانہ کی بنیاد پر تجویز کیا جاتا ہے جبکہ‬
‫اسے خواتین کے لیے الزم قرار دیا جاتا ہے۔‬
‫‪:‬السی کے استعمال سے خواتین کی صحت پر ٓانے والے چند مثبت اثرات مندرجہ ذیل ہیں‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق تاثیر گرم ہونے کے سبب السی کا استعمال خواتین کی صحت کے‬
‫لیے ناگزیر ہے‪ ،‬السی میں‪ ‬پائے جانے واال منرل ’مولیبڈینم‘‪ 9‬انسانی پٹھوں کی نشونما میں‬
‫مدد فراہم کرتا ہے ‪ ،‬یہ منرل نسوانی حسن کے لیے نہایت مفید منرل ثابت ہوتا ہے۔‬
‫السی میں فاسفورس کی بھی مقدار پائی جاتی ہے جو کہ خواتین کے لیے نہایت ضروری‬
‫ہے‪ ،‬خواتین میں ہڈیوں اور جوڑوں میں درد کی شکایت مردوں کی نسبت زیادہ پائی جاتی‬
‫ہے‪ ،‬گھر کے کام کاج اور بچوں کی پیدائش کے مراحل کے دوران میں خواتین کی ہڈیاں‬
‫کمزور ہو جاتی ہے‪ ،‬السی میں پائے جانے واال فارسفورس ہڈیوں کی صحت میں اہم کردار‬
‫ادا کرنے اور انسانی جسم کے پٹھوں کو متوازن رکھنےمیں مدد فراہم کرتا ہے۔‬
‫السی کا استعمال وزن میں کمی کا سبب‬
‫اکثر و بیشتر خواتین میں‪ ‬غیر متوازن ہارمونز کے سبب وزن بڑھنے لگتا ہے‪ ،‬تحقیق کے‬
‫مطابق السی کے بیج وزن کم کرنے میں نہایت معاون ثابت ہوتے ہیں‪ ،‬اس میں موجود فائبر‬
‫کی بھاری مقدار نظام ہاضمہ‪ ،‬کولیسٹرل لیول متوازن رکھتی ہے جبکہ میٹابالزم کو تیز‬
‫کرتی ہے۔‬
‫السی کے ٓاٹے کی روٹی یا اس کا ٓاٹا نیم گرم پانی میں مال کر پینے سے بے شمار فوائد‬
‫حاصل ہوتے ہیں اور دنوں میں وزن میں کمی بھی ٓاتی ہے جبکہ غیر متوازن ہارمونز کی‬
‫سطح بھی بہتر ہوتی ہے۔‬
‫السی کے استعمال کے نیتجے میں خواتین کے چہرے پر ٓانے والے غیر ضروری‪  ‬بالوں‬
‫کا بھی صفایا ممکن ہوتا ہے۔‬
‫کینسر سے بچأو کا ذریعہ‬
‫تحقیق کے مطابق السی کے استعمال سے بریسٹ‪ ،‬کولون ( ٓانتوں کا کینسر )‪ ،‬اسکن اور‬
‫پھیپھڑوں کے کینسر کی بننے والی وجوہات کا بھی قدرتی طور پر خاتمہ ہو جاتا ہے۔‬
‫السی کا استعمال خواتین کے لیے بہترین ٓاپشن ہے‪ ،‬اس میں خواتین کے جملہ امراض کا‬
‫عالج موجود ہے۔‬
‫السی کے استعمال کا صحیح طریقہ‬
‫ماہرین غذائیت کے مطابق دو چمچے’ فلیکس سیڈ ‘ یعنی کے السی میں ‪ 6‬گرام فائبر‪5 ،‬‬
‫گرام پالنٹ پروٹین‪ ،‬کوپر‪ ،‬میگنیشیئم‪ ،‬مینگانیز‪ ،‬فاسفورس اور تھایامن کی مقدار پائی جاتی‬
‫ہے۔‬
‫دن میں السی کے تین بڑے چمچ جتنی مقدار استعمال کی جا سکتی ہے‪ ،‬السی کو سالد‪،‬‬
‫پانی‪ ،‬دودھ یا ٓاٹے میں مال کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪4‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ماہرین کی جانب سے اسے نہار منہ کھانا تجویز کیا جاتا ہے‪ ،‬خواتین اپنی متعدد مسائل کے‬
‫حل کے لیے صبح نہار منہ السی کا ایک بڑا چمچ ( السی کا ٓاٹا) پانی میں مال کر پی سکتی‬
‫ہیں۔‬
‫السی کو براہ راست ثابت بیجوں کی صورت میں استعمال کرنے سے منع کیا جاتا ہے‪،‬‬
‫السی کا ٓاٹا بنا کر اسے کئی طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے ‪ ،‬السی کے بیجوں کا ٓاٹا‬
‫بنانے سے قبل اسے بھون لینا چاہیے۔‬
‫‪https://jang.com.pk/news/950534‬‬

‫کورونا ویکسین کے دو ڈوز ڈیلٹا ویریئنٹ کے خالف موثر ثابت ہورہے‬


‫ہیں‪ ،‬یورپی میڈیسن ایجنسی‬

‫جوالئی ‪01 2021 ،‬‬

‫کورونا ویکسین کے دو ڈوز ڈیلٹا ویریئنٹ کے خالف بظاہر کامیاب ثابت ہورہے ہیں۔ دی‬
‫ہیگ سے موصولہ اطالعات کے مطابق یورپی میڈیسن ایجنسی کا کہنا ہے کہ ای یو کی‬
‫‪ ‬منظورکردہ چاروں ویکسین کورونا کی تمام اقسام سے بظاہر تحفظ دے رہی ہیں۔‬
‫ادھر عالمی ادارہ صحت نے انتباہ جاری کرتے ہوئے‪  ‬کہا ہے کہ بھارت میں نمودار ڈیلٹا‬
‫ویریئنٹ یورپ میں کورونا کی نئی لہر پھیال سکتا ہے۔‪ ‬واضح رہے کہ یورپی یونین میں‬
‫فائزر‪ ،‬موڈرنا‪ ،‬ایسٹرا زینیکا اور جانسن اینڈ جانسن ویکسین کے استعمال کی اجازت ہے‬
‫‪https://jang.com.pk/news/950293‬‬

‫تحقیقات | ‪5‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ذیادہ پانی پینے کے ‪ ۷‬طریقے‬

‫‪Date‬‬
‫زیادہ پانی پینے کے ‪ 7‬طریقے‬
‫پانی پینا زندہ رہنے کے لئے ‪               ‬‬
‫موسم‬
‫ِ‬ ‫انتہائی ضروری ہے خاص طور پر‬
‫گرما میں جسم میں پانی کی ضرورت بڑھ‬
‫جاتی ہے کیونکہ گرمی کے موسم میں پسینہ‬
‫زیادہ ٓاتا ہے اور جسم میں موجود نمکیات‬
‫پسینے کے ساتھ بہہ جاتے ہیں۔ جسم کو پانی‬
‫کی کمی کا شکار ہونے سے بچانے کے لئے‬
‫اس موسم میں زیادہ سے زیادہ پانی پینا‬
‫چاہیے۔‬

‫گرمیوں کے موسم میں خاص طور پر ہر شخص کو دو لیٹر تک یعنی کم از کم ٓاٹھ گالس‬
‫پانی پینا چاہیے۔ اس موسم میں لوگ کافی‪ ،‬سوڈا‪ ،‬شربت اور دیگر مشروبات کو بھی ترجیح‬
‫دیتے ہیں مگر پانی کی اہمیت اپنی جگہ محکم ہے اس لئے زیادہ پانی پینے کو ترجیح دینی‬
‫چاہیے۔ ‪ ‬پانی زندگی کی بنیاد ہے اور اس میں صحت کے حوالے سے بھی بہت سے فوائد‬
‫چھپے ہوئے ہیں‪ ،‬زیادہ پانی پینے سے ٓاپ کا بدن پانی کی کمی کا شکار نہیں ہوتا‪ ،‬پانی ٓاپ‬
‫کو وزن میں کمی کرنے میں مدد دیتا ہے‪ ،‬خواتین کے لئے خاص طور پر حمل کے دنوں‬
‫میں زیادہ پانی کا استعمال زچگی کی پیچیدگیوں سے بچاتا ہے۔ زیادہ پانی پینے سے انسان‬
‫گردوں کے امراض سے محفوظ رہتا ہے۔ زیادہ پانی پینے سے جسم میں توانائی کی مقدار‬
‫برقرار رہتی ہے اور چہرہ شاداب رہتا ہے۔ ‪  ‬ذیل میں ہم کچھ ایسے طریقے بتا رہے ہیں‬
‫جن پر عمل کر کے ٓاپ اپنی یومیہ پانی پینے کی مقدار بڑھا سکتے ہیں۔‬
‫‪:‬کھانا کھانے سے قبل پانی پئیں‬
‫کھانا کھانے سے قبل ایک گالس پانی پینا صحت کے لئے نہایت فائدہ مند ہے۔ کھانے سے‬
‫پہلے پانی پینا ایک طرح سے ٓاپ کے لئے ایپیٹائزر کا کام کرتا ہے جس کے نتیجے میں‬
‫‪ٓ ‬اپ کا وزن بڑھنے سے رک جاتا ہے۔‬
‫‪:‬اپنے پانی میں ذائقوں کی ٓامیزش کریں‪                                         ‬‬
‫اپنے روز مرہ پانی پینے کی مقدار میں اضافے کے لئے اس میں کینو یا لیموں کے باریک‬
‫قتلے ڈال لیں یا پودینے کی چند پتیاں شامل کرلیں اس سے ٓاپ کا پانی ذائقہ دار ہو جائے گا‬
‫اور ٓاپ معمول سے زیادہ پانی پئیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ عمل ٓاپ کے بدن میں پید‬
‫اہونے والی کثافتوں کو صاف کرے گا‪ٓ ،‬اپ کو مختلف بیماریوں سے بچائے گا اور ٓاپ کے‬
‫تحقیقات | ‪6‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫وزن میں کمی کرے گا۔ ٓاپ اپنے یومیہ پینے والے پانی میں مختلف ذائقے شامل کرسکتے‬
‫‪   ‬ہیں اس سے فقط چند ہی روز میں یہ سادہ پانی ہی ٓاپ کا پسندیدہ مشروب بن جائے گا۔‬

‫‪                      ‬‬
‫‪:‬پانی پینے کے لئے ایک اچھی اور نفیس بوتل خرید لیں‬

‫یہ سننے میں تھوڑا عجیب سا لگتا ہے مگر ٓاپ کو چاہئے کہ پانی پینے کے لئے ایک‬
‫اچھی اور خوبصورت سی بوتل ہر وقت ٓاپ کے ساتھ ہونی چاہئے کیونکہ پانی سے بھری‬
‫بوتل ساتھ رہے گی تو ٓاپ تھوڑی تھوڑی دیر بعد اس میں سے کچھ گھونٹ لیتے رہیں گے‬
‫جس سے ٓاپ کا جسم پانی کی کمی کا شکار نہیں ہوگا۔ اس چھوٹی سی بوتل کو ٓاپ بآاسانی‬
‫ہر وقت اور ہر جگہ اپنے ساتھ لے جا سکیں گے‪ ،‬چاہے ٓاپ بازار میں خریداری کے لئے‬
‫جارہے ہوں یا کام کے اوقات میں اسے اپنے ساتھ رکھیں اور تھوری تھوڑی دیر بعد پانی‬
‫‪ ‬پیتے رہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪7‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪         ‬‬

‫‪:‬اپنے پانی کو کھائیں‬


‫اس سے پہلے کہ ٓاپ ہمارے مشورے پر اعتراض کرتے ہوئے یہ کہیں کہ پانی تو پینے‬
‫تحقیقات | ‪8‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫کے لئے ہوتا ہے اسے کھایا کیسے جا سکتا ہے‪ ،‬تو ہم ٓاپ کو بتا دیں کہ ٓاپ کچھ پھلوں اور‬
‫سبزیوں کو مال کر یہ کام کر سکتے ہیں‪ ،‬مثالً خوبانی‪ ،‬کھیرا‪ ،‬کینو‪ ،‬سنگترا‪ ،‬انناس‪،‬‬
‫خربوزہ اور ٓاڑو وغیرہ اپنے اندر ‪ 80‬فیصد سے زائد پانی رکھتے ہیں ان کے چھوٹے‬
‫تحقیقات | ‪9‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫چھوٹے ٹکڑے کر کے کسی پیالے میں ڈال لیں اور کام کے دوران یا ٹی وی دیکھتے وقت‬
‫انہیں کھاتے جائیں‪ ،‬اگر ٓاپ ڈائیٹ پر ہیں تو پھلوں اور سبزیوں کی سالد بنا کر اسے‬
‫مرکزی کھانے کے طور پر کھائیں‪ ،‬پانی سے بھرے ان پھلوں کو ٓاپ صبح صبح ناشتے‬
‫کے طور پر بھی کھا سکتے ہیں اور دوپہر کا کھانا اگر سالد یا پھلوں پر مشتمل ہو تو ٓاپ‬
‫کے بدن کی توانائی کی ضرورت پوری کرنے کو کافی ہے۔ پھلوں اور سبزیوں کے‬
‫استعمال سے ٓاپ کا بدن پانی کی کمی کا شکار ہونے سے بچا رہتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا‬
‫‪ ‬ہے کہ پھلوں پر مشتمل ایک پیالہ یومیہ کھائیں اور ڈی ہائیڈریشن سے دور رہیں۔‬
‫‪:‬پانی کو اپنی ورزش گاہ کا ساتھی بنائیں‬
‫ہم سب یہ بات جانتے ہیں کہ ورزش کرنے کا مطلب پسینہ بہانا ہے۔ جب ٓاپ مسلسل ورزش‬
‫کر رہے ہوں اور ٓاپ کا بدن کثیر مقدار میں پسینہ خارج کر رہا ہو تو اس کا نتیجہ یہ ہوتا‬
‫ہے کہ ٓاپ کا جسم پانی کی کمی یعنی ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہو جاتا ہے اس لئے بہترین‬
‫طریقہ یہ ہے کہ ورزش کے دوران روزانہ کم از کم ایک بوتل پانی ٓاپ کو پینا چاہئے۔ اس‬
‫لئے ورزش گاہ کا رخ کریں تو ساتھ میں پانی سے بھری ایک بوتل بھی رکھ لیں کیونکہ‬
‫‪ ‬جب یہ ٓاپ کی عادت بن جائے گی تو ٓاپ کو اس کے فوائد سے ٓاگاہی ہوگی۔‬

‫تحقیقات | ‪10‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪ ‬‬
‫‪:‬پانی کی بوتل ہر وقت اپنے ساتھ رکھیں‬

‫اگر ٓاپ شاپنگ پر جارہے ہیں‪ ،‬یا پارک میں معمول کی چہل قدمی کرنی ہے تو پانی سے‬
‫تحقیقات | ‪11‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫بھری ایک بوتل ہر وقت اپنے ساتھ رکھیں خاص طور پر جب ٓاپ گھر یا دفتر سے باہر‬
‫ہوں کیونکہ گھر کے کاموں میں یا دفتری امور میں مصروف رہنے کے باعث ٓاپ کو کئی‬

‫تحقیقات | ‪12‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫کئی‬

‫تحقیقات | ‪13‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫گھنٹے تک پانی پینے کا خیال نہیں ٓاتا مگر جب پانی سے بھری بوتل ٓاپ کے سامنے ہوگی‬
‫‪ ‬تو ٓاپ تھوڑی تھوڑی دیر بعد اس میں سے گھونٹ گھونٹ پانی پیتے رہیں گے۔‬
‫‪:‬اپنی ڈائیٹ میں مسالے دار کھانے شامل کریں‪                               ‬‬
‫ٓاپ کے کھانے میں الل مرچیں شامل ہوں تو ہر نوالے کے بعد ٓاپ پانی پینا چاہتے ہیں‬
‫نظام ہضم کو تیز‬ ‫ِ‬ ‫دوسری جانب تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ‪ ‬مرچوں کی تمام اقسام ٓاپ کے‬
‫جزو بدن بن جاتا ہے۔‬ ‫ِ‬ ‫کرتی ہیں جس سے کھانا جلدی ہضم ہو کر‬
‫اب ٓاپ بخوبی جان چکے ہیں کہ پانی کی ٓاپ کی زندگی میں کیا اہمیت ہے ل ٰہذا ٓاج‪            ‬‬
‫سے ہی روزانہ کے معموالت میں زیادہ سے زیادہ پانی پینے کو اپنی عادت بنا لیں تاکہ ٓاپ‬
‫کا جسم پانی کی کمی کا شکار ہونے سے بچا رہے اور ٓاپ کا چہرہ تازہ اور شگفتہ پھول‬
‫کی طرح ک ِھال رہے۔‬

‫أريبا سہیل‬‫‪‬‬
‫بطور پاکستانی‪ ،‬اچھا کھانا میرے لیے ہمیشہ سے تسلی بخش رہا ہے۔ کیا یہ میں ہی ہوں‬
‫جو اچھا کھانا کھا کے خوش ہوتی ہوں یا میرے ابو جو خود مجھے اسکول جانے پر ٹوفی‬
‫کی آفر کرتے تھے۔۔۔کھانے کا تعلق ہم لوگوں کے لیے کچھ اور ہی ہے۔اس سے ہمارے‬
‫جذبات بھی جڑے ہوئے ہیں ۔یہ لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑتا ہے۔میں نے فوڈ‬
‫ٹریبیون کیلئے لکھنا ہی کھانے کی محبت میں شروع کیا۔‬
‫‪https://food.tribune.com.pk/ur/blog/7-ways-to-drink-more-water‬‬

‫کرونا وائرس کا پہال کیس کب سامنے ٓایا تھا؟‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫جون ‪ 28 2021‬‬

‫کرونا وائرس کا ٓاغاز سنہ ‪ 2019‬کے اختتام پرا ہوا تھا تاہم یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ‬
‫کرونا وائرس سے متاثر ہونے واال دنیا کا پہال شخص کون تھا اور کہاں سے تعلق رکھتا‬
‫تھا۔‬
‫بین االقوامی ویب سائٹ کے مطابق سائنسدانوں نے سائنسی طریقوں کی مدد سے کووڈ ‪19‬‬
‫کے پہلے کیس کے دورانیے کا تخمینہ لگایا ہے۔ اس تخمینے کے مطابق دنیا میں کووڈ کا‬
‫پہال کیس چین میں اوائل اکتوبر سے نومبر ‪ 2019‬کے وسط میں سامنے ٓایا ہوگا۔‬
‫درحقیقت ان کا اندازہ ہے کہ دنیا میں پہال فرد ممکنہ طور پر‪ 17‬نومبر ‪ 2019‬کو کووڈ ‪19‬‬
‫سے متاثر ہوا ہوگا۔ یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔ کینٹ‬
‫یونیورسٹی کی تحقیق کے نتائج میں کرونا وائرس کی وبا کے ماخذ کے حوالے سے بات‬
‫کی گئی۔‬

‫تحقیقات | ‪14‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫دنیا میں کرونا وائرس کا پہال باضابطہ کیس دسمبر ‪ 2019‬کے شروع میں شناخت ہوا تھا‪،‬‬
‫تاہم ایسے شواہد مسلسل سامنے ٓارہے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ لوگ اس سے پہلے‬
‫بھی اس بیماری کا شکار ہورہے تھے۔‬
‫وبا کے ٓاغاز کے دورانیے کو سامنے النے کے لیے ماہرین نے ریاضیاتی ماڈل کو‬
‫استعمال کیا جو اس سے پہلے مختلف حیاتیاتی اقسام کے معدوم ہونے کی مدت کا تعین‬
‫کرنے کے لیے استعمال ہوتا تھا۔‬
‫تحقیق کے لیے ماڈل کو ریورس کر کے جاننے کی کوشش کی گئی کہ کب کووڈ انسانوں‬
‫میں پھیلنا شروع ہوا اور اس کے لیے ‪ 203‬ممالک کے ابتدائی کیسز کا ڈیٹا لیا گیا۔‬
‫اس تجزیے سے عندیہ مال کہ کووڈ کا پہال کیس ‪ 2019‬میں اکتوبر کے ٓاغاز سے نومبر‬
‫کے وسط میں چین میں سامنے آیا ہوگا۔ تحقیق کے مطابق ممکنہ طور پر پہال کیس ‪17‬‬
‫نومبر کو نمودار ہوا ہوگا اور یہ بیماری جنوری ‪ 2020‬میں دنیا بھر میں پھیل گئی۔‬
‫نتائج سے ان شواہد کو تقویت ملتی ہے کہ یہ وبا جلد نمودار ہوئی اور باضابطہ طور پر‬
‫تسلیم کیے جانے سے قبل ہی تیزی سے پھیل گئی۔ تحقیق میں یہ بھی شناخت کی گئی کہ‬
‫کب کووڈ ‪ 19‬چین سے باہر اولین ‪ 5‬ممالک میں پہنچا اور دیگر براعظموں‪ 9‬تک پہنچا۔‬
‫مثال کے طور پر ان کا تخمینہ ہے کہ چین سے باہر پہال کیس جاپان میں ‪ 2‬جنوری ‪2020‬‬
‫کو سامنے ٓایا ہوگا جبکہ یورپ میں پہال کیس ‪ 12‬جنوری ‪ 2020‬کو اسپین میں ٓایا ہوگا۔‬
‫شمالی امریکا میں پہال کیس ‪ 16‬جنوری ‪ 2020‬میں سامنے ٓایا ہوگا۔‬
‫محققین کے مطابق ان کا یہ نیا طریقہ کار مستقبل میں دیگر وبائی امراض کے پھیالؤ کو‬
‫بہتر طریقے سے سمجھنے میں بھی مددگار ثابت ہوسکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کووڈ کے‬
‫ٓاغاز کے بارے میں معلومات سے اس کے مسلسل پھیالؤ کو سمجھنے میں بھی مدد مل‬
‫سکے گی۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/coronavirus-first-case/‬‬

‫تحقیقات | ‪15‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫رات دیر سے سونے والوں کے لیے بری خبر‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫جون ‪28 2021‬‬

‫رات دیر سے سونا اور صبح دیر سے اٹھنا کوئی اچھی عادت نہیں تاہم حال ہی میں‬
‫ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس کے نقصانات توقع سے کہیں زیادہ ہوسکتے ہیں۔‬
‫بین االقومی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ رات‬
‫دیر تک جاگنے کی عادت ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔‬
‫اس نئی تحقیق میں جامع شواہد پیش کیے گئے ہیں جن کے مطابق رات کو جلد سونا اور‬
‫علی الصبح سونے یا‬‫جاگنا ڈپریشن سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ تحقیق میں رات گئے یا ٰ‬
‫جاگنے اور ڈپریشن کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی گئی۔‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ جلد سونا یا رات گئے سونا موروثی عادات ہیں جو مادر رحم سے‬
‫لوگوں میں منتقل ہوتی ہیں۔‬
‫درحقیقت لوگوں کی نیند سے متعلق جسمانی گھڑی سے جڑی ‪ 340‬سے زیادہ جینز کی‬
‫اقسام کو اب تک دریافت کیا جاچکا ہے‪ ،‬اس تحقیق کے لیے محققین نے ‪ 8‬الکھ سے زیادہ‬
‫افراد کے ‪ 2‬جینیاتی بیسز کو استعمال کیا تاکہ جسمانی گھڑی اور ڈپریشن کے خطرے پر‬
‫کنٹرول ٹرائل کرسکیں۔‬
‫ان کے پاس صرف جینیاتی ڈیٹا ہی نہیں تھا بلکہ شدید ڈپریشن کی تشخیص کا ڈیٹا اور‬
‫لوگوں کے جاگنے اور سونے کے اوقات کی تفصیالت بھی موجود تھیں‪ ،‬جو لوگوں نے‬
‫خود بتائیں اور سلیپ لیبارٹریز ریکارڈ سے بھی حاصل کی گئیں۔‬

‫تحقیقات | ‪16‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس سے ماہرین کو کسی فرد کی نیند کے رجحانات کی جانچ پڑتال کرنے میں مدد ملی‪،‬‬
‫مثال کے طور پر رات ‪ 10‬بجے بستر پر جانے واال فرد صبح ‪ 6‬بجے اٹھتا ہے‪ ،‬اس کی‬
‫نیند کا درمیانی حصہ ‪ 2‬بجے صبح ہوتا ہے۔‬
‫علی الصبح جاگنے والے رجحانات رکھنے والی جینیاتی اقسام‬‫ماہرین نے دریافت کیا کہ ٰ‬
‫سے لیس افراد میں ڈپریشن کی سنگین شدت کا خطرہ ‪ 23‬فیصد تک کم ہوتا ہے۔‬
‫ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ معاشرے میں مخصوص رجحانات پائے‬
‫جاتے ہیں جیسسے اسمارٹ فونز اور دیگر نیلی روشنی والی ڈیوائسز کا رات کو استعمال‪،‬‬
‫جس سے لوگ تاخیر سے بستر پر جاتے ہیں اور ممکنہ طور پر اس سے ڈپریشن کی سطح‬
‫پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/dangers-of-sleeping-late/‬‬

‫نو عمر افراد کو کون سی ویکسین لگے گی؟ منظوری دیدی‬


‫گئی‪،‬شہریوںکیلئے انتہائی‚ اہم خبر ٓاگئی‬

‫‪28/06/2021‬‬

‫‪ ‬‬
‫‪    ‬‬
‫ریاض (نیوز ڈیسک) سعودی عرب میں کورونا وائرس کے سد باب کیلئے حکومت ہر‬
‫ممکن اقدامات کررہی ہے‪ ،‬عوام کو وباء سے محفوظ رکھنے کیلئے ویکسی نیشن کا عمل‬
‫جاری ہے۔سعودی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مملکت میں ویکسینیشن کے نئے مرحلے‬
‫تحقیقات | ‪17‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کا ٓاغاز کیا جارہا ہے جس میں ‪ 12‬سے ‪ 18‬برس کی عمر کو شامل کیا جائے گا۔سعودی‬
‫خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے وزارت صحت کے حوالے سے مزید کہا ہے کہ فوڈ‬
‫اینڈ ڈرگ اتھارٹی کی جانب سے‪ 12‬سے ‪ 18‬برس کی عمر تک کے لیے فائزر بائیونٹیک‬
‫ویکسین کو منظور کرلیا گیا ہے۔‬
‫ویکسین کی منظوری سے قبل اس عمر کے لیے ویکسین کے تجربات کیے گئے جو مکمل‬
‫طور پرکامیاب رہے‪ ،‬تجربات میں یہ بات سامنے ٓائی کہ مذکورہ عمر کے لیے بھی‬
‫ویکسین مفید ثابت ہوتی ہے۔واضح رہے کہ وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مملکت کی ‪70‬‬
‫فیصد بالغ ٓابادی کو ویکسین کی پہلی خوراک دیئے جانے کے بعد اب ‪ 50‬برس اور اس‬
‫سے زائد عمر کے لوگوں کے لیے ویکسین کی دوسری خوراک دینے کا ٓاغاز کردیا گیا‬
‫ہے۔ویکسین کی دوسری خوراک کے حوالے سے وزارت صحت کا مزید کہنا تھا کہ‬
‫دوسری خوراک کے لیے عمر کا تعین مرحلہ وار کیا جائے گا جو ویکسین کی ٓامد کو‬
‫دیکھتے ہوئے مقرر کی جائے گی۔‬
‫‪https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202106-112093.html‬‬

‫اقوام متحدہ کا اجالس‪  2030 :‬تک پالسٹک کے استعمال کے مکمل‬


‫خاتمے پر اتفاق‬

‫‪ June 28, 2021‬‬


‫ویب ڈیسک‪ ‬‬
‫‪FacebookTwitterPinterestMessengerPrintWhatsAppWeChat‬‬
‫اقوام‪ ‬متحدہ‪ ‬نے ماحولیاتی ٓالودگی پر قابو پانے کے لیے دنیا بھر میں پولیتھین‪ ‬بیگز کی‬
‫تیاری اور استعمال پر پابندی لگانے پر غور شروع کردیا ہے۔‬
‫برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق‪  ‬اقوام متحدہ‬
‫نے‪ ‬پالسٹک‪ ‬بیگز‪ ‬میں‪ ‬موجود‪ ‬خطرناک‪ ‬کیمیکلز کے ماحولیاتی ٓالودگی پر اثرات کو‪  ‬کم‬
‫‪ ‬کرنے کے اس کے استعمال پر‪ ‬پابندی‪ ‬لگانے‪ ‬پر‪ ‬غور‪ ‬شروع‪ ‬کردیا ہے۔‬
‫رپورٹ کے‬
‫مطابق‪ ‬پالسٹک‪ ‬بیگز‪ ‬میں‪ ‬موجود‪ ‬خطرناک‪ ‬کیمیکل‪ ‬سے‪ ‬جگر‪ ‬اور‪ ‬گردوں‪ ‬کی‪ ‬بیماریاں‬
‫الحق‪ ‬ہوسکتی ہے۔‪ ‬اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ‪  170‬ممالک نے‪ 2030 ‬تک پالسٹک بیگز‬
‫کے استعمال کے مکمل‪  ‬خاتمے‪ ‬پر اتفاق کیا ہے‬
‫ماحولیات پر نیروبی میں اقوام متحدہ کے ہونے والے پانچ‪  ‬روزہ اجالس‪  ‬میں ‪  2030‬تک‬
‫پالسٹک کے استعمال کے مکمل خاتمے سے متعلق ایک قرارداد پر اتفاق کیا گیا۔‬

‫تحقیقات | ‪18‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اقوام‪  ‬متحدہ کے مطابق ہر سال تقریبا ٓاٹھ ملین ٹن پالسٹک سمندر میں داخل ہوتا ہے۔ دنیا‪ ‬‬
‫میں ماحولیات میں جو تبدیلیاں ٓا رہی ہیں اس کے لیے ہمیں عملی اقدامات کی ضرورت‬
‫ہے۔‬

‫اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ماحولیات سے متعلق اجالس میں ‪ 4‬ہزار ‪ 700‬مندوبین اور‬
‫ماہرین ماحولیات سمیت سائنسدانوں‪ ،‬محقیقین اورکاروباری افراد نے بھی شرکت کی۔‬
‫اس سے پہلے بھی اقوام متحدہ نے ماحولیاتی ٓالودگی پر قابو پانے سے متعلق ٓاگاہی اجالس‬
‫طلب کیے ہیں۔ اقوام متحدہ کی نیروبی اسمبلی دنیا کی سر فہرست ماحولیاتی اسمبلی ہے۔‬
‫اقوا متحدہ کے زیر اہتمام ہونے واال اجالس ستمبر میں ہونے والی عالمی یو این موسمیات‬
‫ایکشن سمٹ سے متعلق اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔‬
‫اجالس میں عالمی سطح پر ٓالودگی اور ماحولیاتی خرابیوں پرغور کیا گیا۔ ماحولیات کے‬
‫عالمی ماہر‪  ‬ڈیوڈ ازولے کا کہنا تھا کہ زیادہ سے زیادہ ممالک اس نظریے کو پورا کرنے‬
‫کے لیے اپنی خدمات پیش کریں تا کہ ماحول کو صاف رکھا جا سکے۔‬
‫‪https://www.humnews.pk/latest/331331/‬‬

‫بچوں کو زیادہ سبزیاں کھالنا چاہتے ہیں؟‬

‫ویب ڈیسک‬
‫جون ‪28 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪19‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫عام طور پر بچوں کو سبزیاں کچھ زیادہ پسند نہیں ہوتیں جو کہ صحت کے لیے فائدہ مند‬
‫ہوتی ہیں۔تاہم اگر آپ کو اس مشکل کا سامنا ہے تو اس کا حل یہ ہے کہ ان کے پلیٹوں میں‬
‫سبزیوں کی مقدار بڑھا دیں‪ ،‬تاکہ کم کھانے پر بھی وہ زیادہ مقدار جزوبدن بناسکیں۔‬

‫دعوی امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔پین اسٹیٹ یونیورسٹی کی‬ ‫ٰ‬ ‫یہ‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگر بچوں کی پلیٹوں میں سبزی کی مقدار کو دوگنا بڑھا دیا‬
‫جائے جیسے ‪ 60‬سے ‪ 120‬گرام‪ ،‬تو بچے ‪ 68‬فیصد زیادہ سبزیاں کھالیتے ہیں۔‬
‫محققین نے بتایا کہ اس آسان طریقے کار سے بچوں کو ان کے جسم کے مطابق سبزیوں‬
‫کی مقدار فراہم کرنا ممکن ہوسکتا ہے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ یہ حکمت عملی والدین کے لیے مددگار ثابت ہوسکتی ہے جو بچوں کو دن‬
‫بھر میں سبزیوں کی مخصوص مقدار بچوں کو کھالنا چاہتے ہیں۔‬
‫انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ بوں کو مناسب مقدار میں سبزیاں کھالئی جائیں اور‬
‫والدین بتدریج انہیں نئی سبزیاں پکا کر کھالسکتے ہیں جس سے وہ لطف اندوز ہوسکیں۔‬
‫تحقیق کے مطابق اکثر بچے سبزیوں کو کھانے سے گریز کرتے ہیں مگر زیادہ مقدار میں‬
‫دینے سے ان میں سبزیاں کھانے کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔‬
‫اس تحقیق کے لیے ‪ 3‬سے ‪ 5‬سال کی عمر کے ‪ 67‬بچوں کی خدمات حاصل کی گئی تھیں‬
‫اور ‪ 4‬ہفتوں کے دوران ہفتے میں ایک بار انہیں مختلف طریقوں سے سبزیاں دی گئیں۔‬
‫ایک معمول کی مقدار میں مکھن اور نمک کے ساتھ‪ ،‬ایک دوگنا زیادہ مقدار میں بروکلی‬
‫اور مکئی‪ ،‬اور ایک بار بروکلی اور مکئی کی دوگنا مقدار مکھن اور نمک کے ساتھ۔‬
‫ہر بار کھانے کے ساتھ مچھلی‪ ،‬چاول‪ ،‬دودھ اور دیگر بھی فراہم کیے گئے۔‬
‫نتائج میں دریافت کیا گیا کہ سبزیوں کی زیادہ مقدار کے ساتھ بچوں نے انہیں زیادہ کھایا‪،‬‬
‫مگر مکھن اور نمک کے ساتھ نہیں۔‬
‫میں شائع ہوئے۔ ‪ Appetite‬اس تحقیق کے نتائج جریدے جرنل‬
‫تحقیقات | ‪20‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1162916/‬‬

‫یوگا کا عالمی دن‬


‫‪28 June 2021‬‬

‫دنیا بھر میں ہر سال ‪ 21‬جون کو 'یوگا' کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا‬
‫اقوام متحدہ نے ہر سال ‪ 21‬جون کو یہ دن منانے کا اعالن کیا تھا۔‬
‫ِ‬ ‫آغاز ‪ 2015‬میں ہوا تھا۔‬
‫اس دن کو منانے کا مقصد یوگا سے متعلق ٓاگاہی اور اس کی افادیت کو اجاگر کرنا ہے۔‬
‫ماہرین کے مطابق یوگا میں حرکت‪ ،‬مراقبہ اور سانس لینے کی تکنیک کے ذریعے دماغی‬
‫اور جسمانی تندرستی کو فروغ دیا جاتا ہے۔ کرونا وائرس کی وبا کے دوران رواں برس‬
‫اقوام متحدہ کے مطابق‪،‬‬
‫ِ‬ ‫یوگا کے عالمی دن کا موضوع ’یوگا فار ویل بینگ‘ رکھا گیا ہے۔‬
‫یوگا کرونا کے مریضوں کی ٓائسولیشن کے دوران متاثر ہونے والی ذہنی صحت اور‬
‫اضطراب کی کیفیت سے نجات کے لیے بے حد مددگار ثابت ہوتا ہے۔‬

‫دنیا بھر میں ‪ 21‬جون کو یوگا کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔‪1 ‬‬

‫تحقیقات | ‪21‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس عالمی دن کو منانے کا مقصد یوگا سے متعلق ٓاگاہی اور اس کی افادیت کو اجاگر‪2 ‬‬
‫کرنا ہے۔‬

‫یوگا کے عالمی‪ ‬دن کو منانے کا آغاز ‪ 2015‬میں ہوا تھا۔‪3 ‬‬

‫پاکستان کے صوبے پنجاب کے شہر الہور میں مردوں کی بڑی تعداد یوگا‪4 ‬‬

‫تحقیقات | ‪22‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪https://www.urduvoa.com/a/international-yoga-day-‬‬
‫‪21june2021/5936498.html‬‬
‫کورونا وائرس کا سراغ لگانے واال ماسک تیار‬
‫ویب ڈیسک‬
‫‪  ‬منگل‪ 29  ‬جون‪2021  ‬‬

‫کورونا وائرس کا سراغ لگانے واال یہ وائرس کسی بڑی حیاتی کیمیائی تجربہ گاہ جیسے‬
‫ہی درست نتائج دیتا ہے۔ (تصاویر‪ :‬ایم ٓائی ٹی‪ /‬وائس انسٹی ٹیوٹ)‬
‫میساچیوسٹس‪ ‚:‬امریکا میں ہارورڈ یونیورسٹی کے وائس انسٹی ٹیوٹ اور میساچیوسٹس‚‬
‫انسٹی ٓاف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ایک ایسا جدید ماسک تیار کرلیا ہے جو اپنے پہننے‬
‫والے کی چند سانسوں کے ذریعے‪ ،‬صرف ‪ 90‬منٹ میں کورونا وائرس کا سراغ لگا سکتا‬
‫ہے۔‬
‫یہ ماسک دراصل ایسی ٹیکنالوجی کا شاہکار ہے جس کے تحت حیاتیاتی ما ّدوں کو‬
‫محسوس کرنے والے ٓاالت (بایو سینسرز) کپڑے میں شامل کرکے‪ ،‬وہ کپڑا اس قابل بنایا‬
‫جاتا ہے کہ کسی خاص حیاتیاتی مواد (جراثیم‪ ،‬وائرس یا ان سے خارج شدہ ما ّدوں وغیرہ)‬
‫کی شناخت کرسکے۔‬
‫اگرچہ ماضی میں اس طرح کی ٹیکنالوجی پر کام ہوتا رہا ہے لیکن اس میں استعمال ہونے‬
‫والے بایو سینسرز میں زندہ خلیوں کی ضرورت پڑتی تھی۔اس کے برعکس نئی ٹیکنالوجی‬
‫تحقیقات | ‪23‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫میں‪ ،‬جسے ’’ڈبلیو ایف ڈی سی ایف‘‘ (‪ )wFDCF‬یعنی ’’ویئریبل فریز ڈرائیڈ سیل فری‘‘‬

‫کا‬
‫نام دیا گیا ہے‪ ،‬صرف اُن اہم خلوی اجزاء (بایومالیکیولز)‪ 9‬سے کام ہوجاتا ہے جو بخارات‬
‫کی شکل میں ہوتے ہیں۔‬
‫کپڑے کے ساتھ منسلک کیا گیا نظام‪ ،‬جو بہت کم بجلی استعمال کرتا ہے‪ ،‬ان بخارات کو‬
‫جکڑتا ہے اور منجمد و خشک کرنے کے بعد بایومالیکیولز کو الگ کرکے ان کا تجزیہ‬
‫کرتا ہے۔‬
‫اگر ان بایو مالیکیولز‪ 9‬میں کوئی خطرناک ما ّدہ موجود ہو تو یہ نظام صرف ‪ 90‬منٹ میں‬
‫اس کا سراغ لگالیتا ہے۔‬
‫اپنی اسی خاصیت کی بنا پر ’’ڈبلیو ایف ڈی سی ایف‘‘ ٹیکنالوجی نہ صرف کورونا وائرس‬
‫بلکہ متعدد اقسام کے بیکٹیریا اور وائرسوں کا سراغ لگانے میں بہ ٓاسانی استعمال کی‬
‫جاسکتی ہے۔‬
‫ان اداروں کے ماہرین پچھلے کئی سال سے اس ٹیکنالوجی پر مشترکہ تحقیق کررہے تھے‬
‫جسے استعمال کرتے ہوئے وہ اسے تجرباتی طور پر ایبوال اور زیکا وائرس کا سراغ‬
‫لگانے کےلیے تیار کرچکے تھے۔‬
‫کووڈ ‪ 19‬کی عالمی وبا میں ان ماہرین نے ’’ڈبلیو ایف سی ڈی ایف‘‘‬‫گزشتہ برس ِ‬
‫ٹیکنالوجی پر مشتمل‪ ،‬ایسے ماسک بنانے پر کام شروع کیا جو کورونا وائرس کو شناخت‬
‫کرسکیں۔اس ماسک میں‪ ،‬جس کی تفصیل ٓان الئن ریسرچ جرنل ’’نیچر بایوٹیکنالوجی‘‘‬

‫تحقیقات | ‪24‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کے‪ ‬تازہ شمارے‪ ‬میں شائع ہوئی ہے‪ ،‬ایک مختصر سا نظام موجود ہے جو صرف ایک بٹن‬
‫دبانے پر اپنا کام شروع کردیتا ہے۔‬
‫یہ اپنے پہننے والے کے منہ سے خارج ہونے والے بخارات کا کچھ حصہ جمع کرتا ہے‬
‫اور اپنے چھوٹے سے چیمبر میں ان کا حیاتی کیمیائی (بایوکیمیکل) تجزیہ بھی کرتا ہے۔‬

‫تجزیہ مکمل ہونے پر اس کی رپورٹ ایک پتلے کاغذ جیسے ٹکڑے پر حاصل کی‬
‫جاسکتی ہے۔ ٹکڑے پر ایک لکیر کا مقصد کورونا وائرس کی موجودگی ہے جبکہ دو‬
‫لکیریں‪ ،‬وائرس کی عدم موجودگی کو ظاہر کرتی ہیں۔‬
‫اب تک کی ٓازمائشوں سے معلوم ہوا ہے کہ ماسک میں پوشیدہ یہ نظام کورونا وائرس کا‬
‫تقریبا ً اتنی ہی درستگی سے سراغ لگا سکتا ہے کہ جتنا کسی بڑی اور پیچیدہ تجربہ گاہ‬
‫کے ذریعے ممکن ہے۔‬
‫ماہرین کی یہ ٹیم اب اس ایجاد کو مارکیٹ میں النا چاہتی ہے اور اس مقصد کےلیے‬
‫مناسب فنڈنگ کی تالش میں ہے‬
‫‪https://www.express.pk/story/2195895/9812/‬‬

‫ابتدائی زندگی کے تجربات عمر بھر کا روگ بن سکتے ہیں‪ ،‬تحقیق‬


‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫بدھ‪ 30  ‬جون‪2021  ‬‬

‫تحقیقات | ‪25‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫زندگی کے ابتدائی واقعات اور تجربات کے انسانی دماغ اور موڈ پرگہرے اثرات ہوسکتے‬
‫ہیں۔‬

‫بیتھیسڈا‪  :‬دماغی صحت کے حوالے سے ایک اہم تحقیق سامنے ٓائی ہے جس کی بنا پر‬
‫کہا گیا ہے کہ ابتدائی زندگی میں لوگوں سے ٓاپ کے روابط‪ ،‬برتاؤ اور ابتدائی حیات کے‬
‫تجربات کا جو اثر ذہن پر پڑتا ہے اس کے نقوش تمام زندگی پر حاوی ہوسکتے ہیں اور‬
‫وہ ٓاپ کے موڈ میں اتارچڑھاؤ کی وجہ بنتے رہتے ہیں۔‬
‫اس سروے سے نفسیاتی امراض اور دماغی صحت کی تحقیق کے نئے در کھلیں گے۔ ای‬
‫الئف جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ حالیہ واقعات کی بجائے‬
‫زندگی کے ابتدائی تجربات ہمارے مزاج کو بہت حد تک متاثرکرتے ہیں۔ ان نتائج کا اطالق‬
‫تجرباتی اور تجربہ گاہی (کلینکل) ماحول میں بھی ہوسکتا ہے اور موڈ بہتر بنانے کے لیے‬
‫نئے طریقہ ہائے عالج دریافت ہوسکیں گے۔‬
‫امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ ٓاف ہیلتھ کے شعبہ دماغی صحت سے وابستہ پروفیسر ہینا‬
‫کیرن اور ان کے ساتھیوں نے یہ تحقیق کی ہے۔ اس کے لیے ایک کمپیوٹر ماڈل بھی بنایا‬
‫گیا جسے پرائمیسی ماڈل کیا گہا ہے یعنی پرانے تجربات کے جذبات پر کیا کچھ اثرات‬
‫ہوتےہیں۔ اس میں شامل افراد سے زندگی کے ابتدائی تجربات‪ ،‬یا حالیہ واقعات اور موڈ‬
‫کے اثرات کے متعلق سواالت پوچھے گئے۔ اس کے بعد ایک اور ماڈل بنایا گیا جسے‬

‫تحقیقات | ‪26‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫’ریسنسی (حالیہ واقعات کا) ماڈل‘ کہا جاتا ہے۔ اس میں دیکھا جاتا ہے کہ حالیہ واقعات و‬
‫تجربات کس طرح انسانی نفسیات اور موڈ کو متاثر کرتےہیں۔‬
‫دونوں ماڈلوں پر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ زندگی کے ابتدائی تجربات اور واقعات‬
‫ہمارے موڈ اور احساسات کو قدرے زیادہ متاثر کرتے ہیں۔ اس کی تصدیق کمپیوٹیشنل‬
‫ماڈلوں سے بھی کی گئی ہے۔ اب اس کی تصدیق کے لیے کئی بالغ رضاکار بھرتی کئے‬
‫گئے۔‬
‫انہیں ایک بڑے اور طویل گیم میں بھی شامل کیا گیا جس میں کئی مراحل پر ان کی خوشی‬
‫اور ناخوشی کو نوٹ کیا گیا۔ پھر دوسرے تجربے میں نوعمر لڑکوں اور لڑکیوں کو عین‬
‫اسی گیم میں کھیلنے کو کہا گیا۔ اس دوران دونوں شرکا کے دماغی اسکین لیے گئے جو‬
‫ایف ایم ٓار ٓائی اسکین کہالتے ہیں۔ یہ اسکین مختلف دماغی گوشوں کے افعال کو ظاہر کرتا‬
‫ہے۔ اس دوران شرکا سے ڈپریشن اور ان کے اوقات کے بارے بھی سواالت کئے گئے اور‬
‫ٓاخرکار ان کے موڈ کو بھی نوٹ کیا گیا۔‬
‫دونوں طرح کے رضاکاروں (یعنی زیادہ عمر اور کم عمر والے) پرابتدائی واقعات کے‬
‫گہرے اثرات مرتب ہوئے۔ ثبوت کے طور پر ان کے دماغ میں وہ گوشے سرگرم دیکھے‬
‫گئے جو موڈ اور ڈپریشن سے وابستہ ہوتےہیں۔ اگرچہ یہ ایک چھوٹے سے کھیل کے نتائج‬
‫ہیں لیکن اس کا اطالق انسانی نفسیات پر کیا جاسکتا ہے۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2196132/9812/‬‬

‫تیار‪ ‬‬ ‫پاکستان میں مقامی سطح پر ایک اور وینٹی لیٹر‬

‫‪ June 30, 2021‬‬


‫تراب نقوی‪ ‬‬

‫تحقیقات | ‪27‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫پاکستان میں مقامی سطح پر ایک اور وینٹی لیٹر کامیابی سے تیار کیا گیا ہے۔‪ ‬مقامی طور‪ ‬‬
‫تیارکردہ وینٹی لیٹر کا نام پاک وینٹ ون کا نام دیا گیا ہے۔‬
‫ذرائع کے مطابق‪ ‬وینٹی لیٹر نیشنل انجینرنگ سائنٹفک کمیشن پاکستان نے تیار کیا ہے۔‬
‫ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ٓاف پاکستان (ڈریپ) نے پاکستان میں تیارشدہ دوسرے وینٹی لیٹر‬
‫کی منظوری دیدی ہے۔‬
‫سربراہ ڈریپ ڈاکٹر عاصم رؤف نے پاک وینٹ ون رجسٹریشن کی تصدیق کرتے ہوئے کہا‬
‫کہ پاک وینٹ ون رجسٹریشن کے بعد استعمال ہو سکے گا۔‬
‫ڈاکٹر عاصم رؤف نے کہا کہ پاک وینٹ ون کی رجسٹریشن پانچ سال کیلئے کی گئی ہے۔‬
‫پاک وینٹ ون وینٹی لیٹر کی سروس الئف ‪ 10‬سال ہے۔‬
‫سی ای او ڈریپ کے مطابق پاکستان میں میڈیکل ڈیوائسز کی تیاری کا آغاز خوش آئند ہے۔‬
‫خیال رہے کہ ڈریپ نے پہال مقامی وینٹی لیٹر آئی لیو گزشتہ ہفتے رجسٹر کیا تھا۔‪ ‬پاکستان‬
‫ان ممالک میں شامل ہوگیا ہے جو وینٹی لیٹرز خود بناتے ہیں۔‬
‫‪https://latestpakistannews.com/%D9%BE%D8%A7%DA‬‬
‫‪%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA‬‬
‫‪%BA-‬‬

‫دو مختلف کمپنیوں‚ کی ویکسین لگوانے سے کیا ہوگا؟ جواب ٓاگیا‬


‫ویب ڈیسک‬

‫تحقیقات | ‪28‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫جون ‪  30 2021‬‬

‫طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ الگ الگ کمپنیوں کی کوروناویکسین لگوانے سے قوت‬


‫مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی میں شیخ خلیفہ‬
‫میڈیکل سٹی کے سینئر ڈاکٹر نے کہا ہے کہ کورونا ویکسین تبدیل کرکے لگانے سے قوت‬
‫مدافعت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ سائیوفارم ویکسین کی دونوں خوراک لگوانے کے بعد اگر فائزر ویکسین‬
‫کی ایک ڈوز لی جائے تو وبا کے خالف زبردست مدافعت پیدا ہوتی ہے۔‬
‫ماہرین کا خیال ہے کہ مختلف ویکسینز کی ڈوز ادل بدل کر لگانا کورونا کے خالف انتہائی‬
‫مؤثر ہے۔‬
‫خیال رہے کہ ابوظبی کا ہیلتھ ڈپارٹمنٹ ‪ 6‬ماہ پہلے سائنو فارم کی دوسری ڈوز لگانے‬
‫والوں کو اسی ویکسین کا ہی تیسرا ڈوز بھی پیش لگا رہا ہے تاکہ مدافعی نظام کو مزید‬
‫مستحکم رکھا جاسکے۔‬
‫ادھر برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں بھی انکشاف ہوا ہے کہ مختلف کرونا‬
‫ویکسینز لگنے سے جسم میں بہتر قوت مدافعت حاصل ہوتی ہے‪ 2 ،‬ڈوز کے شیڈول میں‬
‫فائزر اور آسٹرازینیکا دیا جانا بہتر رہتا ہے جبکہ آسٹرازینیکا کی تین ڈوز سے بہتر‬
‫مدافعت ملتی ہے۔‬
‫ایک ٹرائل میں دیکھا گیا کہ وہ لوگ جنھوں نے آسٹرازینیکا کی دو ڈوز لی تھیں‪ ،‬اگر انہیں‬
‫تیسری یعنی بوسٹر ڈوز کسی اور ویکسین کی دی جائے تو ان میں زیادہ طاقتور امیون‬
‫رسپانس سامنے آتا ہے‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/what-will-happen-if-two-different-companies-‬‬
‫‪get-vaccinated-the-answer-came/‬‬

‫تحقیقات | ‪29‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کرونا وائرس سے یادداشت متاثر ہوتی ہے؟‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫جون ‪30 2021‬‬
‫کرونا وائرس کی ایک اہم عالمت سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محروم ہوجانا ہے‪،‬‬
‫کچھ کیسز میں کرونا وائرس مریضوں کو غیر حقیقی ناخوشگوار بو کا بھی سامنا کرنا‬
‫پڑا ہے‪ ،‬ایسی کیفیت کو پیروسمیا یا اولفیکٹری ہیلوسینیشنز‚ کہا جاتا ہے۔‬
‫ان میں سے کسی ایک کا بھی شکار ہونے واال شخص افسردگی یا ڈپریشن کا شکار ہو‬
‫سکتا ہے۔‬
‫سعودی ویب سائٹ کے مطابق یادداشت کے کھو جانے سے جذبات اور یادیں بھی متاثر‬
‫ہوتی ہیں‪ ،‬خاص طور پر طویل مدتی یادیں متاثر ہوتی ہیں۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغ کے سامنے والے حصے میں موجود اولفیکٹری بلب کے‬
‫ذریعے کسی بھی قسم کی بو کو پہچاننے میں مدد ملتی ہے۔ یہاں پر موجود اعصابی‬

‫ریسیپٹرز کے ذریعے بو دماغ کے ان حصوں کو پہنچتی ہے جن کا تعلق جذبات اور‬


‫یادداشت سے ہے۔‬
‫یہی وجہ ہے کہ کسی نہ کسی چیز کی بو سے لوگوں کی یادیں بھی وابستہ ہو سکتی ہیں۔‬
‫یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی مخصوص بو کسی ایسی یاد کو جنم دے جو کچھ لوگوں کے‬
‫لیے خوشگوار نہیں ہوتیں۔ اس سب سے یہ نتیجہ نکال کہ سونگھنے کی حس ہمارے‬
‫جذباتی تجربات سے وابستہ ہوتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪30‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ایک تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ سونگھنے کی حس اور افسردگی کے مابین ایک باہمی‬
‫رشتہ ہے کیونکہ سونگھنے کے احساس سے محروم ہونا افسردگی کے جذبات کو تیز کرتا‬
‫ہے اور یہ افسردگی سونگھنے کی حس کے احساس کے کھو جانے کا باعث بن سکتی ہے۔‬
‫اس تحقیق میں ‪ 322‬کرونا متاثرین شامل تھے جن کی سونگھنے کی حس مکمل یا جزوی‬
‫طور پر غائب تھی‪ ،‬ان میں سے ‪ 56‬فیصد نے بتایا کہ سونگھنے کی حس متاثر ہونے سے‬
‫انہوں نے زندگی میں خوشی کھو دی ہے جبکہ ‪ 43‬فیصد کا کہنا تھا کہ وہ ڈپریشن کا شکار‬
‫ہو گئے ہیں۔‬
‫کرونا وائرس کا نہ صرف ہمارے جذبات پر اثر ہوتا ہے بلکہ یہ ہماری یادوں کو بھی‬
‫ابھارتا ہے۔ تصور کریں کہ جذبات اور یادوں سے بھر پور زندگی سے اچانک یہ سب ختم‬
‫ہو جائے۔‬
‫کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے دو ماہ بھی اگر سونگھنے کی حس بحال نہیں‬
‫ہوئی تو وہ چند ترکیبیں اپنائے جس سے اپنی حس کو واپس النے کی کوشش کر سکتے‬
‫ہیں۔ اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ تیز خوشبو جیسے لیموں اور لونگ کو بیس سیکنڈ کے‬
‫لیے مسلسل سونگھیں۔ ویسے تو عمر کے ساتھ ساتھ بھی سونگھنے کی حس متاثر ہوتی‬
‫ہے لیکن اس ترکیب سے یہ حس بحال رہ سکتی ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/coronavirus-and-memory/‬‬
‫کیا الٹے ہاتھ سے کام کرنیوالے واقعی ذہین ہوتے ہیں؟جانیں‚‪ ‬‬
‫‪30/06/2021‬‬
‫‪ ‬‬

‫اسالم ٓاباد(نیوز ڈیسک)ٓاپ نے اکثر سنا ہوگا کہ الٹے ہاتھ سے کام کرنے والے لوگ عموما ً‬

‫تحقیقات | ‪31‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫انتہائی ذہین اور باشعور ہوتے ہیں اور ان افراد میں قائدانہ صالحتیں بھی پائی جاتی ہیں‪،‬‬
‫ٓائیے ٓاپ کو بتاتے ہیں کہ ان باتوں میں حقیقت کہاں تک ہے؟تحقیق کے مطابق دنیا کی‬
‫ٓابادی کا ‪ 10‬فی صد بائیں ہاتھ سے کام کرتا ہے‪ ،‬انگریزی میں لیفٹی اور‪ ‬‬
‫اردو میں کھبا مشہور ہونے والے لوگوں کے بارے میں کافی روایات موجود ہیں لیکن‬
‫مختلف یونی ورسٹیوں اور تحقیقاتی اداروں کی تحقیق کے مطابق معاملہ اس کے برعکس‬
‫ہے۔دنیا میں مشہور لوگوں کی فہرست پر نظر دوڑائیں تو ایک بڑی تعداد بائیں ہاتھ سے‬
‫کام کرنے والوں کی نظر ٓائے گی جس میں مصور لیونارڈو ڈأونچی‪ ،‬سائنسدان ٓائن اسٹائن‪،‬‬
‫فسلفی ارسطو‪ ،‬خال نورد نیل ٓارم اسٹرونگ‪ ،‬برطانوی ملکہ وکٹوریہ اور شہزادہ ولیم‪،‬‬
‫مائیکرو سافٹ کمپنی کے مالک بل گیٹس‪ ،‬بارک اوباما سمیت ‪ 8‬امریکی صدور اس فہرست‬
‫میں شامل ہیں۔اس کے عالوہ ہالی وڈ اداکار ٹام کروز اور اداکارہ انجلینا جولی‪ ،‬بالی وڈ‬
‫اسٹار امیتابھ بچن اور ان کے صاحبزادے ابھیشک بچن اور پاکستانی کرکٹر وسیم اکرم کا‬
‫شمار بائیں ہاتھ سے کام کرنے والوں میں ہوتا ہے۔ زینب خان نے اس حوالے سے بہت‬
‫معلوماتی گفتگو کی اور ناظرین کو تفصیل سے ٓاگاہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ پہلے زمانے میں‬
‫کھبا ہونے کو بہت معیوب سمجھا جاتا تھا اور ایسے لوگوں کو شک کی نگاہوں سے دیکھا‬
‫جاتا تھا لیکن ٓاہستہ ٓاہستہ یہ رجحان ختم ہوتا گیا اور بائیں ہاتھ سے کام کرنے والوں کو بھی‬
‫نارمل سمجھا جانے لگا۔زینب خان کا کہنا تھا کہ جدید تحقیق کے مطابق بائیں ہوں یا دائیں‬
‫دونوں قسم کے افراد کا ٓائی کیو لیول ففٹی ففٹی ہوتا ہے‪ ،‬اگر کوئی بچہ یا بچی الٹے ہاتھ‬
‫سے کام کررہے ہیں تو کوئی غلط بات نہیں والدین ان کے ساتھ زبردستی نہ کریں۔انہوں‬
‫نے بتایا کہ ایک تحقیق کے مطابق بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے بہترین معاون ثابت ہوتے‬
‫ہیں‪ ،‬ان لوگوں میں راستوں کی نشاندہی کرنے کی صالحیت زیادہ ہوتی ہے اور بائیں ہاتھ‬
‫سے کام کرنے والے لوگ راستوں کو زیادہ اچھی طرح یاد رکھتے ہیں۔‬
‫‪https://dailyausaf.com/interesting-and-weird/news-202106-112503.html‬‬

‫خون بھی بڑھاتا ہے اور ِجلد کی خوبصورتی میں بھی اضافہ کرتا ہے ۔۔‬
‫جامن کے ‪ 7‬حیرت انگیز فوائد جو ٓاپ نہیں جانتے ہوں گے‬

‫‪07:49 pm 29/06/2021‬‬

‫‪     ‬‬

‫تحقیقات | ‪32‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ہر پھل قدرت کا حسین تحفہ ہے جس کی اپنی خاصیت اور ذائقہ ہوتا ہے اور اُسے کھا کرہم‬
‫لطف اندوز ہوتے ہیں۔نجی خبررساں ادارے کی جانب سے مختلف پھلوں کی خصوصیات‬
‫اور فوائد پر روشنی ڈالی جاتی ہے تاکہ پڑھنے والے پھلوں کی اہمیت کو سمجھیں اور‬
‫انہیں اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ٓاج ہم جس فروٹ کے بارے میں جاننے والے ہیں اور اس‬
‫کا رنگ جامنی اور ذائقے میں تھوڑا کھٹا اور تھوڑا میٹھا ہوتا ہے۔ جی ہاں! ہم بات کر‬
‫رہے ہیں 'جامن' کی جس کو بچے بڑے اور بوڑھے‬
‫سب شوق سے کھاتے ہیں۔کھٹا میٹھا جامن موسم گرما کا پھل ہے اور گرمی کی شدت دور‬
‫کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ٓایئے جانتے ہیں جامن میں دنگ کر دینے والے فوائد۔‪-1‬‬
‫جامن میں قدرتی طور پر اینٹی ٓاکسیڈینٹ موجود ہوتے ہیں جو ہمارے جسم پر موجود‬
‫سوزش کو ختم کرنے میں مدد کرتے ہیں اور ہمیں انفیکشن جیسے مسائل سے بھی بچاتے‬
‫ہیں۔‪-2‬جامن وٹامن سی اور ٓائرن سے بھرپور ہوتاہے‪ ،‬لہٰ ذا اگر ٓاپ میں ٓائرن یا وٹامن سی‬
‫کی کمی ہو تو ٓاپ اپنی غذا میں جامن شامل کرسکتے ہیں۔‪3‬‬
‫‪ -‬جامن خون کی سطح بڑھانے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔‪-4‬جامن ہمارے خون کو‬
‫صاف کرتا ہے اور ہمارے خون سے اُن بیکٹیریا کا خاتمہ کرتا ہے جن کے باعث ہماری‬
‫جلد کو کیل مہاسوں جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جامن ِجلد کی خوبصورتی کے‬
‫لیے بہت مفید ہے۔‪-5‬جامن کا شربت پانی کی کمی بھی دور ہوتی ہے اور ٓاپ چست و توانہ‬
‫رہتے ہیں۔‪-6‬رسیلے جامن غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔ جامن فائبر کا بھرپور ذریعہ‬
‫ہوتے ہیں اور یہ ٓاپ کو پیٹ کے درد‪ ،‬تیزابیت‪ ،‬سینے کی جلن اور قبض جیسے مسائل‬
‫سے نجات دالنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔‪-7‬جامن اور کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کی‬
‫سطح کو کم کرنے میں مدد کرسکتے ہیں جو دل کی بیماریوں کے لیے ایک اہم خطرہ ہیں‪،‬‬
‫ہائی بلڈ پریشر والے مریضوں کے لیے یہ پھل بہت مفید ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪33‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202106-112335.html‬‬

‫کرونا وائرس کی ڈیلٹا قسم کس حد تک خطرناک ہے؟جانیں‬


‫‪30/06/2021‬‬

‫‪     ‬‬
‫اسالم ٓاباد(نیو زڈیسک)ڈیلٹا ویرینٹ کرونا وائرس کی ایسی نئی قسم ہے کہ جو اس وقت ‪80‬‬
‫سے زیادہ ممالک تک پھیل چکی ہے البتہ یہ پہلی بار بھارت میں دریافت ہوا تھا اور عالمی‬
‫ادارہ صحت نے اسے ڈیلٹا ویرینٹ کا نام دیا تھا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا ویرینٹ زیادہ‬
‫تیزی سے پھیلتا ہے کیونکہ اس میں اتنی تبدیلی ٓاگئی ہے کہ یہ انسانی جسم کے خلیات کو‬
‫زیادہ گرفت میں لے لیتا ہے۔یہی ڈیلٹا ویرینٹ تھا کہ جو بھارت میں وبا کی دوسری‬
‫مہلک لہر کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے‪،‬‬
‫جس میں کئی دنوں تک روزانہ ‪ 4‬الکھ مریض سامنے ٓاتے رہے اور ہالک افراد کی تعداد‬
‫بھی ‪ 4‬ہزار مریض روزانہ تک پہنچی۔اب یہ ویرینٹ دنیا بھر میں خطرے کی گھنٹی بجا‬
‫رہا ہے اور گزشتہ ماہ عالمی ادارہ صحت نے اسے عالمی خدشے کا حامل ویرینٹ قرار‬
‫دیا تھا۔ بھارت میں تو یہ ترقی پاتا ہوا ڈیلٹا پلس بن چکا ہے اور اس سے سخت خطرہ الحق‬
‫ہے۔برطانیہ میں اس وقت کرونا وائرس کے نئے متاثرین میں سے ‪ 90‬فیصد ڈیلٹا ویرینٹ‬

‫کے شکار ہیں جبکہ امریکا میں ایسے لوگوں کی تعداد ‪ 20‬فیصد ہے۔ البتہ حکام کا کہنا ہے‬
‫کہ امریکا میں بھی یہ سب سے نمایاں قسم بن سکتا ہے۔اس وقت تقریبا ً ہر امریکی ریاست‬

‫تحقیقات | ‪34‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫میں ڈیلٹا ویرینٹ کے کیس موجود ہیں بلکہ ہر ‪ 5‬میں سے ایک نیا کرونا وائرس کیس اسی‬
‫ویرینٹ کا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب امریکا کی نصف ٓابادی کو ابھی ویکسین نہیں‬
‫لگی‪ ،‬اس نئے ویرینٹ کی ٓامد کی وجہ سے حکام پریشان ہیں کہ ٓائندہ خزاں اور سردیوں‬
‫میں مریضوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے۔جنوبی بھارت کے شہر ویلور‬
‫میں کرسچن میڈیکل کالج میں وائرس پر تحقیق کرنے والے ڈاکٹر جیکب جان کہتے ہیں کہ‬
‫فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ ڈیلٹا ویرینٹ سے لوگ زیادہ بیمار پڑ رہے ہیں یا نہیں‪ ،‬اس‬
‫حوالے سے مزید ڈیٹا کی ضرورت ہے‬
‫۔یہ ویرینٹ ویکسین کے خالف مزاحمت تو رکھتا ہے لیکن پھر بھی ویکسین اس کے‬
‫خالف کافی حد تک مٔوثر نظر ٓائی ہے۔ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ دستیاب ویکسین ڈیلٹا‬
‫ویرینٹ کے خالف بھی کام کرتی ہے‪ ،‬جیسا کہ انگلینڈ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسٹرا‬
‫زینیکا اور فائزر بائیو این ٹیک کی ویکسینز کے دونوں ٹیکے الفا ویرینٹ کے مقابلے میں‬
‫ڈیلٹا ویرینٹ کے خالف بھی کسی حد تک مٔوثر ہیں۔اگر دونوں ٹیکے لگوا لیے جائیں تو‬
‫کافی حد تک ڈیلٹا ویرینٹ سے بچا جا سکتا ہے‪،‬‬
‫البتہ ایک ٹیکا لگوانے والوں میں یہ شرح ذرا کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین کا کہنا ہے‬
‫کہ ویکسین لگوانے کا عمل مکمل کرنا ضروری ہے اور اسی لیے وہ دنیا بھر میں ویکسین‬
‫کی دستیابی کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔لیکن تشویش کی بات یہ ہے کہ برطانیہ میں ڈیلٹا‬
‫ویرینٹ سے اب تک جو اموات ہوئی ہیں‪ ،‬ان میں سے ایک تہائی سے زیادہ ایسے لوگ‬
‫ہیں جنہیں ویکسین کے دونوں ٹیکے لگ چکے تھے اور اگر ایک ٹیکا لگوانے والوں کو‬
‫دیکھا جائے تو مرنے والوں میں ان کی تعداد تقریبا ً دو تہائی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ‬
‫یہ ڈیلٹا ویرینٹ کتنا خطرناک ہے اور ماہرین کی تمام تر توقعات کے باوجود ویکسین اس‬
‫کے خالف اتنی مٔوثر نظر نہیں ٓاتی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئی ویکسین ‪ 100‬فیصد مٔوثر‬
‫کووڈ ‪ 19‬سے اموات کے خطرے‬ ‫نہیں‪ ،‬پبلک ہیلتھ انگلینڈ کے مطابق ویکسین لگوانے سے ِ‬
‫کو ‪ 95‬فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ البتہ اس کا انحصار عمر پر بھی ہے جیسا کہ صرف‬
‫انگلینڈ میں ڈیلٹا ویرینٹ سے جن لوگوں کی اموات ہوئی ہیں ان میں سے ایک تہائی ‪50‬‬
‫سال سے زیادہ عمر کے ایسے افراد ہیں جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی تھی۔‬
‫‪https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202106-112504.html‬‬

‫دانتوں کو تالہ لگائیں اور وزن گھٹائیں‬


‫‪30 June,2021 10:22 am‬‬

‫تحقیقات | ‪35‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫الہور‪( :‬ویب ڈیسک) نیوزی لینڈ میں وزن کم کرنے کا ایسا ٓالہ متعارف کروایا گیا ہے جس‬
‫کو دانتوں میں تالے کی طرح لگایا جا تا ہے۔‬
‫دنیا میں ایک جانب بھوک سے ہر سال اموات ہوتی ہیں تو دوسری جانب موٹاپے نے بھی‬
‫دنیا کی ٓابادی کے تقریبا‪ 10‬فیصد حصے کو پریشان کر رکھا ہے‪،‬موٹاپہ عموما بچپن سے‬
‫شروع ہوتا ہے جب بچوں کی صحت کیلئے حد سے زیادہ فکر مند مائیں بچوں کو اتنا کھال‬
‫پال دیتی ہیں کہ بچے موٹاپے کا شکار ہونے لگتے ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪36‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ایسے بچے جوں جوں بڑھتے ہیں ‪ ،‬ان کی زیادہ کھانے کی عادت پختہ ہوتی چلی جاتی‬
‫ہے۔ مائیں اپنے بچوں کو صحت مند سمجھتی ہیں حاالنکہ موٹاپہ کئی دیگر بیماریوں کا‬
‫سبب بنتا ہے۔ایک اندازے کے مطابق ایک سال کے بچے کا وزن اگر ‪ 10‬کلو سے بڑھ‬
‫جائے تو کھانے پینے کی عادت فوری بدلنی چاہئے۔‬
‫اس مسئلے کو دیکھتے ہوئے یونیورسٹی ٓاف اوٹاگو کے محققین نے ایک ایسا ٓالہ تیار کیا‬
‫ہے جسے دانتوں پر لگا کر کھانے پینے کی عادت کو کنٹرول کر کے وزن میں کمی الئی‬
‫جا سکتی ہے۔‬
‫اس ٓالے کے ذریعے دانتوں کو مقناطیس اور بولٹ سے جوڑ دیا جاتا ہے جس کے سبب‬
‫صرف نرم غذا ہی کھائی جا سکتی ہے۔ جبڑا زیادہ نہ کھلنے کے سبب ایسی غذا نہیں‬
‫کھائی جا سکتی جو موٹاپے کا سبب بنے‬

‫‪https://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Health/608507‬‬

‫تحقیقات | ‪37‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫غذا اور ورزش کی اہمیت‬

‫‪29 June,2021 09:22 pm‬‬

‫الہور‪( :‬سپیشل فیچر) کسی بھی کھیل میں کھالڑیوں کی فٹنس بہت زیادہ اثر انداز ہوتی ہے۔‬
‫اچھی فٹنس اچھی خوراک اور ورزش سے ٓاتی ہے۔ فزیکل ٹرینز مختلف کھیلوں کے‬
‫کھالڑیوں کیلئے مختلف ورزشیں تجویز کرتے ہیں۔ اسی طرح عمر کے حساب سے بھی‬
‫ورزشیں تجویز کی جاتی ہیں۔‬
‫اکثر دیکھا گیا ہے کہ کھالڑی زیادہ تر‪ 18‬سال سے لے کر ‪ 35‬سال تک کے ہوتے ہیں۔ اس‬
‫عمر کے دوران ورزش اور خوراک کے معیارات مختلف ہوتے ہیں۔ کھالڑیوں کی فٹنس‬
‫موجودہ دور میں پہلے سے زیادہ محسوس کی جانے لگی ہے۔‬
‫تیز رفتار کرکٹ نے کھالڑیوں کو اپنے ٓاپ کو فٹ رکھنے پر مجبور کر دیا ہے۔ کرکٹ‪،‬‬
‫ہاکی‪ ،‬ٹینس اور بیڈمنٹن جیسے کھیل ایسے ہیں جن میں بازو اور پائوں‪ ،‬دونوں ہی کا بہت‬
‫زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ اس لئے یہ دونوں اعضا جتنے زیادہ مضبوط ہوں گے ‪ ،‬کھالڑی‬
‫اتنا ہی اچھا پرفارم کرے گا۔‬
‫کا مضبوط اور تیز ہونا بہت ضروری ہوتا ہے ۔ ایک اچھے کھالڑی )‪ (reflexes‬ریفلیکسز‬
‫کیلئے ضروری ہے کہ وہ اچھا سپرنٹر ہو۔ دوڑ ایک بنیادی چیز ہے جسے تمام کھالڑیوں‬
‫کو ٓازمانا چاہیے ۔ دوڑ سے ٓاپ کے پورے جسم کی ورزش ہوتی ہے۔‬
‫کرکٹ کے کھیل میں فاسٹ بائولرز لمبے دورانئے سے لے کر مختصر دورانیہ کا کھیل‬
‫کھیلتے ہیں ۔ ٹیسٹ میں انہیں لمبے لمبے سپیل کرانے پڑتے ہیں جس سے ان کی بھرپور‬

‫تحقیقات | ‪38‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ورزش ہوجاتی ہے کیونکہ گیند پھینکنے کا عمل بذات خود پورے جسم کو ملوث کردیتا ہے‬
‫کیونکہ کھالڑی کے دوڑنے سے جسم کی ٹانگوں کی ورزش ہوتی ہے تو دوسری طرف‬
‫زورلگا کر گیند پھینکتے ہوئے بازو کی ورزش ہوجاتی ہے ۔‬
‫ایک فاسٹ بائولر میں پھرتی ہونا بہت ضروری ہے ۔ پھرتی اچھی فٹنس سے ٓاتی ہے ‪،‬‬
‫بعض کھالڑیوں میں یہ قدرتی طور پر ہوتی ہے اور بعض کو ٹریننگ اور ورزش کے‬
‫ذریعے النی پڑتی ہے ۔ دوڑ کے ساتھ سوئمنگ اور فٹبال کھیلنا بھی ایک کرکٹر کیلئے‬
‫اچھی ورزش ہے۔ ایک بیٹسمین کا فٹ ورک تبھی اچھا ہوگا جب اس کی ٹانگیں مضبوط‬
‫ہوں گی ‪ٓ ،‬اپ کے ریفلیکسز تیز ہوں گے۔‬
‫بازو کا مضبوط ہونا بھی بیٹسمین کیلئے اتنا ہی ضروری ہوتا ہے جتنا کہ ایک فاسٹ بائولر‬
‫کیلئے ہوتا ہے ۔ جتنا مضبوط بازو ہونگے اتنی اچھی اور جاندار شاٹ کھیلی جاسکے گی ۔‬
‫کھالڑیوں کو اس کیلئے جم کے عالوہ زیتون کے تیل کی مالش بھی کرنی چاہیے ۔ خالص‬
‫دودھ دہی کا استعمال کھالڑیوں کیلئے بہت ضروری ہے۔‬
‫اس کے عالوہ تازہ موسمی پھل‪ ،‬کھجورملک شیک ‪ ،‬ریشے دار غذائیں ‪ ،‬گوشت‪ ،‬تازہ‬
‫سبزیاں اور اناج کا استعمال بہت اچھا رہتا ہے ۔ ورزش کے فوری بعد کیلے کاشیک پینے‬
‫سے ٓاپ کی توانائی فوراً بحال ہوجاتی ہے۔‬
‫ایک ایتھلیٹ کو انڈوں کے زیادہ استعمال پر بھی زور دیا جاتا ہے جبکہ چاول کم کھانے کا‬
‫کہا جاتا ہے ۔ پروٹین سے بھرپور غذاء ایک کھالڑی کیلئے بہت ضروری ہے ۔ وقت کے‬
‫ساتھ ساتھ فٹنس اور متوازن غذاء کی اہمیت بڑھ گئی ہے ۔ ٹیموں کے ساتھ اب ماہرین غذا‬
‫ء‪ ،‬فزیکل ٹرینرز اور فزیوتھراپسٹ بھی اسی مقصد کیلئے رکھے جاتے ہیں تاکہ کھالڑی‬
‫زیادہ سے زیادہ فٹ رہ سکیں۔‬
‫یو یو ٹیسٹ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جس سے کھالڑیوں کی فٹنس کو سائنسی انداز‬
‫میں جانچنے کا موقع ملتا ہے۔ ایک کھالڑی کو میچ سے پہلے اچھی نیند لینا چاہیے اور‬
‫کرنی چاہیے۔ وہ جب )‪ (Stretching‬صبح اٹھ کر ہلکی پھلکی ورزش کے ساتھ سٹریچنگ‬
‫میچ کھیلنے کیلئے میدان میں اترتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ زیادہ بھاری غذاء کھاکر نہ‬
‫جائے ۔ ہلکی پھلکی غذا ء یا جوسز کا استعمال بہترین ہوتا ہے ۔‬
‫ہر کھالڑی کی جسامت عمر اور قد کے لحاظ سے ایک ماہر غذا یات غذاء تجویز کرتا ہے‬
‫اور فزیکل ٹرینر اس کی ورزش کا تعین کرتا ہے کہ اس کے لئے کونسی ورزش بہتر‬
‫رہے گی۔‬
‫ٹینس ایک سخت جان کھیل ہے اور اس میں بھی ٹانگوں کے ساتھ بازئوں کی زبردست‬
‫قوت کا پتا چلتا ہے ۔ میچ بعض اوقات گھنٹے سے بھی تجاوز کر جاتا ہے اور اتنی دیر تک‬
‫ریکٹ سے پوری قوت کے ساتھ شاٹ اسی صورت میں لگائی جا سکتی ہے جب کھالڑی‬
‫میں ورزش اور ٹریننگ کے ذریعے مطلوبہ قوت حاصل کی گئی ہو۔ الغرض ہر کھیل‬
‫کیلئے ورزش اور اچھی غذاکی بہت اہمیت ہے جسے اپنا کر کھالڑی اپنے ٓاپ کو فٹ رکھ‬
‫سکتا ہے ۔‬
‫‪https://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Health/608445‬‬
‫تحقیقات | ‪39‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫سائنوویک کی کووڈ ویکسین بچوں اور نوجوانوں کے لیے محفوظ اور‬
‫مؤثر قرار‬

‫ویب ڈیسک‬
‫جون ‪30 2021‬‬

‫چینی کمپنی سائنوویک کی تیار کردہ کورونا ویکسین ‪ 3‬سے ‪ 17‬سال کی عمر کے بچوں‬
‫کے لیے محفوظ اور طاقتور اینٹی باڈی ردعمل متحرک کرتی ہے۔یہ بات چین میں ہونے‬
‫والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔‬
‫طبی جریدے دی النسیٹ انفیکشی ڈیزیز جرنل میں شائع تحقیق میں ‪3‬سے ‪ 17‬سال کی عمر‬
‫کے ‪ 550‬افراد کو شامل کیا گیا تھا۔سائنو ویک ویکسین کی ‪ 2‬خوراکوں سے ‪ 96‬فیصد سے‬
‫زیادہ بچوں اور نوجوانوں میں کورونا وائرس کی روک تھام کرنے والی اینٹی باڈیز بن‬
‫گئیں۔‬
‫ان میں ویکسین کے جو مضر اثرات سامنے آئے‪ ،‬ان کی شدت معمولی یا معتدل تھی جن‬
‫میں انجیکشن کے مقام پر تکلیف سب سے عام عالمت تھی۔سائنو ویک الئف سائنسز کمپنی‬
‫لمیٹڈ کے چیانگ گاؤ نے بتایا کہ بچے اور نوجوانوں میں بالغ افراد کے مقابلے میں کووڈ‬
‫‪ 19‬کی شدت عموما ً معمولی ہوتی ہے یا عالمات ظاہر نہیں ہوتیں۔‬
‫تحقیقات | ‪40‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫انہوں نے کہا کہ تاہم کچھ کو کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ ہوتا ہے اور وہ وائرس کو‬
‫دیگر تک منتقل بھی کرسکتے ہیں‪ ،‬تو یہ بہت اہم ہے کہ ان میں کووڈ ویکسینز کے محفوظ‬
‫اور مؤثر ہونے کی آزمائش کی جائے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ٹرائل میں دریافت کیا گیا کہ کورونا ویک اس عمر کے گروپ کے‬
‫لیے محفوظ اور طاقتور مدافعتی ردعمل کو متحرک کرتی ہے جو بہت حوصلہ افزا ہے‬
‫اور اب دیگر خطوں مزید ٹرائلز کیے جائیں گے جن میں زیادہ تعداد میں بچوں اور‬
‫نوجوانوں کو شامل کرکے اہم ڈیٹا حاصل کیا جاسکے گا۔‬
‫مراحل پر مشتمل اس کنٹرول ٹرائل میں چین کے عالقے زین ہاؤنگ کے ‪ 3‬سے ‪ 17‬سال ‪2‬‬
‫کی عمر کے صحت مند بچوں اور نوجوانوں کو شامل کیا گیا تھا اور پہال مرحلہ ‪ 31‬اکتوبر‬
‫سے ‪ 2‬دسمبر ‪ 2020‬تک جاری رہا۔‬
‫پہلے مرحلے میں ‪ 72‬جبکہ ‪ 12‬سے ‪ 30‬دسمبر ‪ 2020‬تک جاری رہنے والے دوسرے‬
‫مرحلے میں ‪ 480‬بچوں اور نوجوانوں کو شامل کیا گیا تھا۔‬
‫فی خوراک یا کنٹرول مقدار پر مشتمل ‪ 2‬ڈوز ‪ 28‬دن میں دیئے گئے۔ ‪μg‬یا ‪μg 3‬ان کو ‪1.5‬‬
‫ویکسین کی کم از کم ایک خوراک کو استعمال کرنے والے ‪ 550‬بچوں اور نوجوانوں میں‬
‫سے صرف ایک میں سنگین مضر اثر نمونیا کی شکل میں سامنے آیا جو کنٹرول گروپپ‬
‫میں تھا تاہم اس کا تعلق کووڈ ویکسین سے نہیں تھا۔‬
‫پہلے مرحلے میں سو فیصد رضاکاروں میں کورونا وائرس کے خالف اینٹی باڈیز بنیں اور‬
‫مضبوط مدافعتی ردعمل دیکھنے میں آیا۔‬
‫‪μg‬نتائج کو دیکھتے ہوئے محققین نے مشورہ دیا کہ ‪ 3‬سے ‪ 17‬سالل کے گروپ کو ‪3‬‬
‫مقدار کی ‪ 2‬خوراکیں دی جانی چاہیے۔‬
‫انہوں نے تسلیم کیا کہ تحقیق کچھ حد تک محدود تھی‪ ،‬کورونا سے تحفظ دینے کے لیے ٹی‬
‫سیلز کا ردعمل اہم کردار ادا کرتا ہے‪ ،‬مگر تحقیق میں اس کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی‪،‬‬
‫اور اس پر مزید ٹرائلز میں کام کیا جائے گا۔‬
‫اسی طرح تحقیق میں بہت کم رضاکاروں کو شامل کیا گیا تھا اور سب ایک ہی قومیت کے‬
‫حامل تھے اور ابھی طویل المعیاد تحفظ کے حوالے سے بھی ڈیٹا موجود نہیں۔‬
‫تاہم ان رضاکاروں کا جائزہ کم از کم ایک سال تک لیا جائے گا‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1163066/‬‬

‫ناخنوں پر نظر آنے والے یہ معمولی نشان کس جان لیوا بیماری کی‬
‫عالمت ہوسکتے ہیں؟ ایسا انکشاف کہ جان کر کوئی انہیں بھول کر بھی‬
‫نظر انداز نہ کرے‬

‫‪Jun 28, 2021 | 19:20:PM‬‬


‫تحقیقات | ‪41‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪  ‬‬
‫لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) ناخنوں اور جسم کے دیگر حصوں پر بظاہر معمولی نظر آنے‬
‫والے دانے اور نشانات بسااوقات ایسی خوفناک بیماری کی عالمت ہوتے ہیں کہ سن کر ہی‬
‫اوسان خطا ہو جائیں۔ اب اس برطانوی خاتون ہی کو دیکھ لیں جس کے ناخن پر سرخ رنگ‬
‫کا ایک دھبہ پڑ گیا جسے وہ سالوں تک نظر انداز کرتی رہی مگر پھر وہ دھبہ ایک ایسی‬
‫بیماری کا سبب قرار پایا کہ خاتون موت کے منہ میں جاتے بال بال بچی۔‬
‫ڈیلی سٹار کے مطابق برطانوی شہر پورٹ سمتھ کی رہائشی اس‪36‬سالہ خاتون کا نام ایالنا‪ ‬‬
‫سیورز ہے جس کے ہاتھ کے انگوٹھے کے ناخن پر سرخ رنگ کا نشان بننا شروع ہوا اور‬
‫وقت کے ساتھ بڑھتا چال گیا۔ایالنا نے اس نشان کو یکسر نظراندازکیے رکھا اور کئی سال‬
‫بعد ایک روز وہ رات کے وقت بستر میں لیٹی ایک میگزین میں آرٹیکل پڑھ رہی تھی جس‬
‫میں اسی قسم کے نشان کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ یہ کینسر کی عالمت ہو سکتا ہے۔ یہ‬
‫آرٹیکل پڑھ کر ایالنا نے اپنے اس نشان کو سنجیدہ لیا اور اگلے دن ڈاکٹر کے پاس چلی‬
‫گئی جس نے ٹیسٹ کرکے انکشاف کیا کہ یہ نشان ایک خطرناک قسم کے کینسر کی‬
‫عالمت ہے‪ ،‬جس کا بروقت عالج نہ ہو تو موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔‬
‫اس تشخیص کے بعد پورٹ سمتھ کے کوئین الیگزینڈرا‪ 9‬ہسپتال میں ڈاکٹروں نے ایالنا کا‪ ‬‬
‫عالج شروع کیا اور سرجری کے بعد اب وہ تیزی سے روبہ صحت ہے۔ ایالنا کا کہنا ہے‬
‫کہ ”میں سمجھتی ہوں کہ آج میں‬

‫اس آرٹیکل کی وجہ سے زندہ ہوں‪ ،‬اگراس روز میں وہ آرٹیکل نہ پڑھتی اور تو میں پہلے‬

‫تحقیقات | ‪42‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کی طرح اس نشان کو نظر انداز ہی کرتی رہتی اور موت کے منہ میں چلی جاتی۔میں‬
‫خوش قسمت تھی کہ میرا کینسر ابھی زیادہ نہیں پھیال تھا اور چند بار سرجری سے ہی اس‬
‫“سے مجھے نجات مل گئی۔‬
‫‪https://dailypakistan.com.pk/28-Jun-2021/1308627‬‬

‫‪ ‬چاکلیٹ اور موٹاپے میں کمی کے درمیان حیران کن تعلق دریافت‬

‫‪Jun 28, 2021 | 19:22:PM‬‬


‫‪  ‬‬
‫نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ماہرین نے چاکلیٹ اور موٹاپے میں کمی کے درمیان‬
‫حیران کن تعلق دریافت کر لیا ہے۔ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگ چاکلیٹ کھا کر بھی وزن‬
‫میں کمی ال سکتے ہیں۔ ڈیلی سٹار کے مطابق یہ حیران کن دریافت امریکی شہر بوسٹن‬
‫میں واقع بریگھم اینڈ ویمنز ہسپتال کے سائنسدانوں نے کی ہے۔ تجربے میں انہوں نے‬
‫‪19‬خواتین کو صبح بیدار ہونے کے بعد ایک گھنٹے اندر اور رات کو سونے سے قبل ایک‬
‫ایک ’ ِملک چاکلیٹ‘ کھانے کو دی اور دو فہتے بعد ان کا وزن چیک کیا۔‬
‫اس تجربے میں خواتین کے وزن میں کوئی کمی نہیں ہوئی بلکہ اس میں قدرے اضافہ ہی‬
‫ہوا۔ اس کے بعد ان خواتین کو دو ہفتے کے لیے صرف ناشتے میں چاکلیٹ کھالئی جاتی‬
‫رہی۔ اس تجربے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ ان خواتین کے وزن میں نمایاں کمی واقع ہو‬
‫چکی تھی۔ اس تحقیق میں مزید تجربات کرنے کے بعد سائنسدانوں نے نتائج میں بتایا ہے‬
‫کہ ناشتے کے وقت چاکلیٹ کھائیں تو یہ جسم میں موجود چربی کو پگھالتی ہے اور خون‬
‫میں گلوکوز کا لیول کم کرتی ہے۔ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ فرینک شیئر کا کہنا تھا کہ‬
‫”چربی پگھلنے او رخون میں گلوکوز کا لیول کم ہونے سے موٹاپا بھی کم ہوتا چال جاتا‬
‫ہے۔ ہمارے خیال میں موٹاپے سے نجات کا یہ طریقہ وزن کم کرنے کے دیگر طریقوں کا‬
‫بہت میٹھا متبادل ثابت ہو سکتا ہے‬
‫‪https://dailypakistan.com.pk/28-Jun-2021/1308630‬‬

‫کرونا کی نئی اقسام کے خالف نئی ویکسین کا ٹرائل شروع‬


‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫جون ‪28 2021‬‬

‫لندن‪ :‬ایسٹرا زینیکا ۔ ٓاکسفورڈ یونیورسٹی‚ نے کرونا کی نئی اقسام کے خالف نئی کووڈ‬
‫ویکسینز‚ کا ٹرائل شروع کردیا‪ ،‬ٹرائل میں ‪ 2‬ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪43‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫بین االقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایسٹرا زینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی نے کرونا‬
‫وائرس کی اقسام کے خالف تدوین شدہ ویکسین کی ٓازمائش شروع کردی ہے۔ ‪ 27‬جون کو‬
‫اس بوسٹر ویکسین کا ٹرائل شروع کیا گیا جس میں جنوبی افریقہ‪ ،‬برطانیہ‪ ،‬برازیل اور‬
‫پولینڈ سے تعلق رکھنے والے ‪ 2‬ہزار ‪ 250‬افراد کو شامل کیا جائے گا۔‬
‫یہ بوسٹر ویکسین کرونا کی بیٹا قسم کے خالف ٓازمائی جائے گی جو سب سے پہلے جنوبی‬
‫افریقہ میں سامنے آئی تھی۔‬
‫ٹرائل میں ایسے افراد کو بھی شامل کیا جائے گا جو پہلے ہی ایسٹرازینیکا ویکسین یا ایک‬
‫ایم آر این اے ویکسین جیسے فائزر کی ‪ 2‬خوراکوں کو استعمال کرچکے ہیں‪ ،‬جبکہ اب‬
‫تک ویکسین استعمال نہ کرنے والے لوگوں کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے گا۔‬
‫اس نئی ویکسین کو ابھی اے زی ڈی ‪ 2816‬کا نام دیا گیا ہے جو اولین ایسٹرازینیکا کووڈ‬
‫ویکسین پر ہی مبنی ہے مگر اس میں معمولی سی جینیاتی تدوین کی گئی ہے جو بی قسم‬
‫کے اسپائیک پروٹین پر مبنی ہے۔‬
‫ٓاکسفورڈ یونیورسٹی کے ویکسین گروپ کے چیف انویسٹی گیٹر اینڈریو پوالرڈ نے بتایا کہ‬
‫موجودہ ویکسین کی بوسٹر خوراکوں اور نئی ویریئنٹ ویکسینز کرونا وائرس کی وبا کے‬
‫خالف تیار رہنے میں اہم کردار ادا کریں گی‪ ،‬ہوسکتا ہے کہ ان کی ضرورت‪ 9‬ہو۔‬

‫برطانیہ میں کووڈ کی روک تھام کے لیے ویکسی نیشن کی شرح بہت اچھی ہے مگر‬
‫ماہرین ابھی اس سے واقف نہیں کہ لوگوں کو ملنے واال تحفظ کب تک برقرار رہے گا۔‬
‫اس ٹرائل کا ابتدائی ڈیٹا رواں سال ہی کسی وقت جاری کیا جائے گا۔‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/new-vaccine-trial-upd/‬‬

‫تحقیقات | ‪44‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کوروناویکسین‪ :‬پہلی کے بعد کسی اور کمپنی کی دوسری خوراک لینے‬
‫کی اجازت‬
‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫جون ‪28 2021‬‬

‫ریاض‪ :‬سعودی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مملکت میں کوروناویکسین کی پہلی خوراک‬
‫لینے کے بعد اگر شہری کسی اور کمپنی کی دوسری ڈوز لینا چاہتے ہیں تو انہیں اجازت‬
‫ہوگی۔‬
‫عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ترجمان سعودی وزارت صحت ڈاکٹر محمد العبدالعالی‬
‫کا کہنا ہے کہ ‪ 50‬یا اس سے زائد عمرکے افراد کےلیے ویکسین کی دوسری خوراک‬
‫سینٹرز میں مہیا کردی گئی ہے‪ ،‬اگر کسی کو سینٹر کی جانب سے پیغام نہیں مال تو وہ‬
‫صحتی ایپ کے ذریعے ویکسین لگانے کا وقت حاصل کرسکتا ہے۔‬
‫انہوں نے وضاحت پیش کی کہ حاملہ خواتین بھی کوروناویکسین کی دوسری خوراک لے‬
‫سکتی ہیں اور اس میں بھی کوئی مضائقہ نہیں کہ پہلی ویکسین کسی اور کمپنی کی تھی‬
‫اور دوسری کوئی اور ہے۔‬
‫ڈاکٹر محمد العبدالعالی کا کہنا تھا کہ اس وقت سعودی عرب میں ایک کروڑ ‪ 72‬الکھ سے‬
‫زائد کورونا ویکسین لگائی جاچکی ہے جبکہ مملکت میں ‪ 587‬ویکسینیشن سینٹرز کام‬
‫کررہے ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪45‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫انہوں نے ایک افواہ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مملکت میں کورونا ویکسین کی دونوں‬
‫خوراکیں لینے کے بعد کسی شخص کے ہالک ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی‪ ،‬شہری مصدقہ‬
‫معلومات کے لیے حکام سے رابطہ کریں۔‬
‫ترجمان سعودی وزارت صحت نے یہ بھی کہا کہ کورونا وبا کے خاتمے کے لیے ایس او‬
‫پیز پر عمل جاری رکھنا ہوگا۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/coronavoxin-permission-to-take-another-dose-‬‬
‫‪from-another-company-after-the-first/‬‬

‫بھول جانے کی عادت سے پریشان ہیں؟‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫جون ‪ 28 2021‬‬

‫بڑھاپے میں یادداشت کی خرابی عام بیماری ہے‪ ،‬یہ بیماری پڑھاپے سے قبل بھی الحق‬
‫ہونے لگتی ہے اور عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ چیزیں یاد رکھنے میں مسئلہ پیش ٓاتا‬
‫ہے‪ ،‬اگر ٓاپ بھی اسی صورتحال کا شکار ہیں تو یہ عادت اپنا لیں۔‬

‫تحقیقات | ‪46‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ٓاپ بڑھاپے میں اپنے دماغ کو جوان رکھنا چاہتے ہیں تو گری‬
‫دار خشک میوہ جات جیسے مونگ پھلی‪ ،‬اخروٹ‪ ،‬پستہ‪ ،‬بادام‪ ،‬چلغوزے اور کاجو وغیرہ‬
‫کھانا اپنی عادت بنالیں۔ایک تحقیق کے مطابق روزانہ خشک میوہ جات کھانا طویل عرصے‬
‫تک فوائد پہنچا سکتا ہے۔ خشک میوہ جات نہ صرف بڑھاپے میں یادداشت کو بحال رکھتے‬
‫ہیں بلکہ طویل عرصے تک انہیں کھاتے رہنا سوچنے کی صالحیت‪ ،‬دماغی کارکردگی‬
‫اور یادداشت میں بہتری پیدا کرتا ہے۔ماہرین کے مطابق خشک میوہ جات میں اینٹی‬
‫ٓاکسائیڈز‪ ،‬ریشہ‪ ،‬میگنیشیئم اور جسم کے لیے فائدہ مند چکنائی شامل ہوتی ہے جو بڑھاپے‬
‫میں الزائمر کے خطرے میں ‪ 60‬فیصد تک کمی کرتے ہیں۔‬
‫اس سے قبل ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ یہ میوہ جات امراض قلب میں ‪ 30‬فیصد‪،‬‬
‫کینسر میں ‪ 15‬فیصد اور قبل از وقت موت کے خطرے میں ‪ 21‬فیصد کمی کرتے ہیں۔‬
‫ان میں سے کچھ ذیابیطس کے خالف بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں اور اس کے خطرے میں‬
‫‪ 40‬فیصد کمی کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ دل کو توانا بناتے ہیں اور جسم میں‬
‫کولیسٹرول کی سطح کو بھی معمول پر رکھتے ہیں۔ماہرین کی تجویز ہے کہ روزانہ ‪2‬‬
‫چائے کے چمچ میوہ جات کا استعمال دماغی و جسمانی صحت کو فوائد پہنچانے کے لیے‬
‫کافی ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/nuts-for-memory-loss/‬‬

‫ایسٹرا زینیکا ویکسین کے حوالے سے ایک اور تحقیق‬


‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫جون ‪29 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪47‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫لندن‪ٓ :‬اکسفورڈ یونیورسٹی کی ایسٹرا زینیکا کووڈ ویکسین کے حوالے سے ایک اور‬
‫تحقیق سامنے ٓاگئی جس نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے امکانات میں اضافہ کردیا۔‬
‫بین االقوامی میڈیا کے مطابق حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ‬
‫ایسٹرا زینیکا کووڈ ویکسین کا مدافعتی ردعمل دونوں خوراکوں کے درمیان طویل وقفے‬
‫سے زیادہ بہتر ہوتا ہے۔‬
‫ٓاکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان‬
‫‪ 45‬ہفتے یا ‪ 10‬ماہ تک کا وقفہ بیماری سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی سطح کو‬
‫بڑھا دیتا ہے۔‬
‫تحقیق میں پہلی بار یہ ثابت کیا گیا کہ تیسرا یا بوسٹر ڈوز مدافعتی ردعمل کو مضبوط‬
‫بنانے کے ساتھ کرونا کی نئی اقسام کے خالف سرگرمیوں کو بڑھاتا ہے۔‬
‫کووڈ ویکسین سپالئی میں کمی کا سامنا دنیا بھر میں متعدد ممالک کو ہے جس کے باعث‬
‫پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان وقفہ زیادہ ہونے کے حوالے سے بیماری سے تحفظ‬
‫پر خدشات سامنے ٓارہے ہیں بالخصوص نئی اقسام کے ابھرنے پر۔‬
‫بیشتر ممالک میں ایسٹرازینیکا ویکسین کی ‪ 2‬خوراکوں کے درمیان ‪ 4‬سے ‪ 12‬ہفتوں کا‬
‫وقفہ دیا گیا ہے۔‬
‫اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس نئی تحقیق میں دیکھا گیا تھا کہ دونوں خوراکوں کے‬
‫درمیان زیادہ وقفہ دینا بیماری سے تحفظ میں کتنا مددگار ہے یا کتنا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔‬
‫ٓاکسفورڈ ویکسین ٹرائلز کے سربراہ اینڈریو پوالرڈ نے بتایا کہ یہ سب تیاری کا حصہ ہے‪،‬‬
‫ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم لوگوں کو ایسٹرازینیکا ویکسین کا اضافی ڈوز دے کر مدافعتی‬
‫ردعمل کو بڑھا سکتے ہیں جو بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔‬
‫تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ایک خوراک استعمال کرنے والے افراد کو ایک سال‬
‫بعد بھی بیماری کے خالف کسی حد تک تحفظ حاصل تھا۔‬

‫تحقیقات | ‪48‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ایک خوراک استعمال کرنے والے ‪ 180‬دن بعد اینٹی باڈی کی سطح نصف رہ گئی جو ‪28‬‬
‫دن میں عروج پر پہنچ گئئی تھی‪ ،‬جبکہ دوسری خوراک کے ایک ماہ بعد اینٹی باڈی کی‬
‫سطح میں ‪ 4‬سے ‪ 18‬گنا تک بڑھ گئی۔‬
‫اس تحقیق میں شامل رضاکاروں میں وہ افراد تھے جو گزشتہ سال ٓاکسفورڈ کی تیار کردہ‬
‫اس ویکسین کے ابتدائی اور ٓاخری مرحلے کے ٹرائلز شامل تھے۔‬
‫ان میں سے ‪ 30‬افراد کو ٹرائل کے دوران صرف ایک خوراک دی گئی تھی اور دوسری‬
‫خوراک ‪ 10‬ماہ بعد دی گئی۔ ‪ 90‬افراد ایسے تھے جو پہلے ہی ‪ 2‬خوراکیں استعمال‬
‫کرچکے تھے اور اس تحقیق میں انہیں تیسرا ڈوز دیا گیا۔‬
‫تمام رضا کاروں کی عمریں ‪ 18‬سے ‪ 55‬سال کے درمیان تھیں۔‬
‫تحقیق میں تیسری خوراک استعمال کرنے والے افراد میں کرونا وائرس کی اقسام ایلفا‪ ،‬بیٹا‬
‫اور ڈیلٹا کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی زیادہ سطح کو دریافت کیا گیا۔ نتائج سے اس‬
‫خیال کو تقویت ملتی ہے کہ وائرل ویکٹر ویکسینز کو بوسٹرز کے طور پر بھی استعمال‬
‫کیا جاسکتا ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/astrazeneca-vaccine-dose/‬‬

‫چنبل یا ایگزیمہ ‪ :‬جلدی مرض سے بچنے کے ٓاسان طریقے کیا ہیں؟‬


‫جانیے‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫جون ‪ 29 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪49‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫جلد پر چنبل اور خارش ایک تکلیف دہ مسئلہ ہے یہ جلد کے اوپر بنتی ہے اور چھوٹے‬
‫چھوٹے سرخ دانوں کی شکل اختیار کرلیتی ہے‪ ،‬جس کی وجہ سے جلد پر خارش ہونا‬
‫شروع ہو جاتی ہے۔‬
‫یہ ایک جلدی مرض ہے۔ اگرچہ یہ ایک عام سی بیماری تصور کی جاتی ہے لیکن بعض‬
‫اوقات یہ کسی اندورنی بیماری کی بھی نشاندہی کرتی ہے۔‬
‫اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض جلد ڈاکٹر‬
‫کاشف نے بتایا کہ اس مرض کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں جس میں انفیکشن‪ ،‬جذباتی‬
‫تناؤ یا کوئی صدمہ شامل ہیں۔‬

‫اس کے عالوہ فوڈ الرجی‪ ،‬جیولری بھی اس مرتض کا سبب بن سکتی ہے کیونکہ اس میں‬
‫“نیکل” ہوتا ہے‪ ،‬ہاتھ میں پہننے والی گھڑی‪ ،‬پرفیوم ‪ ،‬بالوں پر لگانے واال کلر‪ ،‬جسم ٹیٹو‬
‫بنوانے سے اور سیمنٹ‪ ،‬چمڑے سے بھی چنبل ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ اس مرض میں جلد پر سوزش ہو کر جلد کی سطح صرف ( سیپ ) کی‬
‫اوپر والی سطح کی طرح کھردری ہو جاتی ہے اور کبھی اس پر مچھلی کی طرح جلد کے‬
‫خشک چھلکے اترتے ہیں۔‬
‫شروع شروع میں چھوٹے چھوٹے سرخ گالبی دانے بنتے ہیں پھر ان پر چھلکوں کی تہہ‬
‫جم جاتی ہے جنہیں کھرچنے سے چھلکے دور ہو جاتے ہیں کچھ وقت کے بعد پھر بڑھنے‬
‫لگتے ہیں اور پھر یہ سوزش بڑھ کر کافی جگہ اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪50‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مناسب تدبیر نہ کی جائے تو متاثرہ مقام کی جگہ بڑھتی جاتی‬
‫ہے۔ یہ بڑا ضدی مرض ہے اور جلدی سے نہیں جاتا۔ سخت تکلیف دہ ہوتا ہے اس کا زیادہ‬
‫زور کہنیوں‪ ،‬بازوؤں‪ ،‬گھٹنوں‪ ،‬ٹانگوں‪ ،‬کھوپڑی اور کمر کے حصوں پر ہوتا ہے۔‬

‫ڈاکٹر کاشف نے بتایا کہ جلد پر اس قسم کی کوئی تبدیلی دیکھنے پر اپنی طرف سے یا‬
‫کسی کے مشورے سے خود کوئی دوا نہ لیں کیونکہ جلد کا معاملہ بہت حساس ہوتا ہے ل ٰہذا‬
‫ڈاکٹر سے ضرور رابطہ کریں۔‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/eczema-skin-disease-symptoms-and-treatment/‬‬

‫تحقیقات | ‪51‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کورونا وائرس کی تشخیص اب جدید ٹیکنالوجی سے کی جائے گی‬
‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫جون ‪29 2021‬‬

‫ابوظبی ‪ :‬محکمہ صحت کے حکام نے ابوظبی کی عوام کو بہتر‚ سہولیات کی فراہمی کیلئے‬
‫اہم اقدام کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ کورونا وائرس انفیکشن کی تشخیص اب جدید‬
‫طریقے اور ٹیکنا لوجی سے کی جائے گی۔‬

‫تحقیقات | ‪52‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫اس حوالے سے ابوظبی کے حکام صحت نے کورونا وائرس انفیکشن کا پتہ لگانے کے‬
‫لیے مقامی طور پر تیار کردہ ای ڈی ای اسکینرز کے استعمال کی منظوری دے دی ہے۔‬
‫سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق یہ اسکیننگ سسٹم ای ڈی ای ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ابو‬
‫ظبی نے تیار کیا ہے جو برقی مقناطیسی لہروں(الیکٹرومیگنیٹک‪ 9‬ویوز) کی مدد سے‬
‫انفیکشن کا پتہ لگا سکتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪53‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫رپورٹ کے مطابق جسم میں جب کورونا وائرس کے ٓاراین اے ذرات ہوتے ہیں تو الیکٹرو‬
‫میگنیٹک ویوز میں تبدیلیاں رونما ہو جاتی ہیں۔ لہٰ ذا ای ڈی ای اسکینرز ان الیکٹرو میگنیٹک‬
‫ویوز سے کورونا وائرس کا فوری پتہ لگا سکتے ہیں۔‬
‫ابوظبی میں حکام نے یہ فیصلہ شہر میں دیگر مقامات پر کیے جانے والے پائلٹ ٹرائل کے‬
‫نتائج کو سامنے رکھتے ہوئے کیا ہے۔ ان مقامات میں غنٹوٹ انٹری پوائنٹ‪ ،‬یاس ٓائی لینڈ‬
‫پر کچھ مقامات اور مسافاہ کے عالقے میں داخلی اور خارجی راستے شامل ہیں۔ یہ ٹرائل‬
‫‪ 20‬ہزار سے زائد افراد پر کیا گیا ہے۔‬

‫رپورٹ کے مطابق ٹرائل کے نتائج میں دکھایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کا پتہ لگانے کے‬
‫لیے ای ڈی ای سکینرز کا استعمال کافی مؤثر رہا ہے۔ نتائج میں وائرس سے متاثرہ افراد‬
‫کی شناخت میں ‪ 93.5‬فیصد اور غیر متاثرہ افراد کی شناخت میں ‪ 83‬فیصد درستی ظاہر‬
‫ہوئی ہے۔اس حوالے سے ابوظبی محکمہ صحت کے سکریٹری جمال محمد الکابی کا کہنا‬
‫ہے کہ ہمیں ابوظبی میں بنائی گئی ای ڈی ای سکیننگ ٹیکنالوجی کو احتیاطی اقدامات میں‬
‫شامل کرتے ہوئے خوشی ہورہی ہے۔ ان کے بقول اس سے عالقوں کو محفوظ رکھنے اور‬
‫عوامی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔‬
‫ان کا مزید کہنا تھا کہ ای ڈی ای اسکینرز کو پی سی ٓار اور ڈی پی ٓائی جیسے دیگر‬
‫منظور شدہ جانچ کے طریقوں کے ساتھ استعمال کیا جائے گا۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/abu-dhabi-diagnosis-of-corona-virus-modern-‬‬
‫‪technology/‬‬

‫تحقیقات | ‪54‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫فائزر اور موڈرنا ویکسین سے دل کی سوزش بڑھنے کا خطرہ‪ ،‬وارننگ‬
‫جاری‬

‫ویب ڈیسک‪  ‬‬
‫اتوار‪ 27  ‬جون‪2021  ‬‬

‫جون کے دوسرے ہفتے کے اختتام تک مذکورہ ویکسین لگوانے والے افراد میں دل کی‬
‫سوجن کے ‪ 12‬سو سے زائد کیس رپورٹ ہوئے ہیں‬
‫‪ ‬واشنگٹن‪ :‬امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے انسداد کورونا کے‬
‫لیے‪ ‬موڈرنا اور فائزر بایو این ٹیک ویکسین سے دل کے عضالت اور جھلی کی سوزش‬
‫میں اضافے کی وارننگ جاری کردی۔‬
‫غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایف ڈی اے نے موڈرنا اور فائزر کی بایو این‬
‫ٹیک کی ویکسین کی فیکٹ شیٹ میں دل کی سوزش کے خطرے کی وارننگ شامل کردی‬
‫ہے۔ یہ وارننگ امریکا کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن ( سی ڈی سی) کی‬
‫ایڈوائزری کمیٹی کی جانب سے دالئل اور جامع نظر ثانی کے بعد اپ ڈیٹ کی گئی ہے۔‬
‫اس بارے میں ایف ڈی اے کا کہنا ہے کہ سی ڈی سی اور امیونائزیشن پریکٹسز کی‬
‫مشاورتی کمیٹی کے اجالس میں ان رپورٹس کا جائزہ لیا گیا جس کے مطابق ان ویکسینز‬
‫کے مضراثرات خصوصا دوسری خوراک کے بعد‪  ‬سامنے ٓائے ہیں جس میں ’ مایو‬

‫تحقیقات | ‪55‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کارڈیٹس‘ ( دل کے عضالت کی سوزش) اور ’ پیری کارڈیٹس‘ ( دل کے بیرونی ٹشوز کی‬
‫سوزش) کے خطرات میں اضافہ دیکھنے میں ٓایا ہے۔‬
‫امریکا کے ویکسین ایڈورس ایونٹ رپورٹنگ سسٹم میں جون کے دوسرے ہفتے کے اختتم‬
‫تک مایو کارڈیٹس اور پیری کار ڈیٹس کے ‪ 12‬سو سے زائد کیس رپورٹ ہوئے ہیں جب‬
‫کہ مذکورہ ویکسین کی دوسری خوراک کے بعد مردوں میں ان کیسز میں نمایاں اضافہ‬
‫دیکھنے میں ٓایا ہے۔دریں اثنا فائزر اور موڈرنا نے تاحال ایف ڈی اے کی اس وارننگ پر‬
‫کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2194910/9812/‬‬

‫حرام مغز میں پھیلنے واال پیوند جو کمر کے درد کو دور کرسکتا ہے‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫اتوار‪ 27  ‬جون‪ 2021  ‬‬

‫تصویر میں دکھائی دینے واال پیوند حرام مغز میں نصب کیا جائے گا جو بجلی کے سگنل‬
‫خارج کرکے کم کے درد کو روک سکے گا۔ فوٹو‪ :‬کیمبرج یونیورسٹی‬
‫کیمبرج‪ :‬کمرکے دیرینہ اور شدید درد کے شکار افراد کی زندگی بہت مشکل ہوجاتی ہے‬
‫لیکن اب ریڑھ کی ہڈی میں لگائے جانے والے ایک پیوند‚ کی بدولت اس کمرکا ناقاب ِل‬
‫برداشت درد کو بہت حد تک ختم کیا جاسکتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪56‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫یونیورسٹی ٓاف کیمبرج سےوابستہ ڈیمیانو بیرن کہتی ہیں کہ حرام مغز اور ریڑھ کی ہڈی‬
‫کے اعصاب میں برقی تحریک دے کر درد کم کرنے کا تصور ایک عرصے سے موجود‬
‫ہے۔ لیکن کچھ عملی مسائل کی وجہ سے اس کا استعمال ممکن نہ تھا۔ اسی لیے ضروری‬
‫ہے کہ اس میں کم سے کم ‪ 32‬الیکٹروڈ (برقیرے) لگائے جائیں۔‬
‫اس سے قبل ایک ‪ 12‬ملی میٹر چوڑا ایک پیوند(امپالنٹ)‪ 9‬بنایا گیا تھا ۔ لیکن اس کے لیے‬
‫بہت پیچیدہ جراحی کی ضرورت تھی اور مریض کو بے ہوش کرنا پڑتا تھا۔ پھر حرام مغز‬
‫کے کچھ حصے کو ہٹانے کی بھی ضرورت پیش ٓاتی تھی۔ لیکن جامعہ کیمبرج کے نئے‬
‫امید افزا ڈیزائن سے ان مسائل کو کچھ کم کیا گیا ہے۔‬
‫ڈیمیانو اور ان کے ساتھیوں نے پھیلنے اور پھولنے واال ایک باریک ٓالہ بنایا ہے جس کے‬
‫لیے معمولی سرجری درکار ہوتی ہے اور ہلکی بے ہوشی سے اسے کمر میں پیوست کیا‬
‫جاسکتا ہے۔ درد کش پیوند پتلے پالسٹک اور خالص سونے کے باریک ورق پرمشتمل ہے۔‬
‫اب اس کی موٹائی صرف ‪ 2‬ملی میٹر رہ گئی ہے اور اسی اختصار کی بنا پر سرنج میں‬
‫رکھا جاسکتا ہے۔‬
‫عموما ً خواتین کو جس مقام پر دورا ِن حمل مدہوشی یا درد ُکشی کا ٹیکہ لگایا جاتا ہے اسے‬
‫’ ایپی ڈیورل‘ اسپیس کہتےہیں۔ عین اسی جگہ یہ پیوند پیوست کیا جاسکتا ہے جو ایک‬
‫گدے جیسا لگتا ہے۔ اسے یا تو کسی بیرونی بیٹری سے جارچ کیا جاسکتا ہے یا پھر جسم‬
‫میں ہی چھوٹی بیٹری نصب کی جاسکے گی۔‬
‫اس ٓالے کو پانی بھرے غبارے پر ٓازمایا گیا جس میں غبارے کومصنوعی ’ایپی ڈیورل‬
‫اسپیس‘ تصور کیا گیا تھا ۔ اس کے بعد چھ انسانی الشوں میں اس پیوند کو لگایا گیا۔ ماہرین‬
‫کے مطابق اپنی بہت چھوٹی جسامت کی وجہ سے یہ مکمل طور پرمحفوظ اور مؤثر ہے۔‬
‫لیکن ابھی منزل دور ہیں کیونکہ اسے مزید جانوروں کے بعد ہی کہیں انسانوں کو لگایا‬
‫جائے گا۔‬
‫ڈیمیانو اور کیمبرج یونیورسٹی کے دیگر سائنسدانوں کے مطابق امید ہے کہ یہ پیوند‬
‫انسانوں کے لیے بالکل بے ضرر اور مفید ثابت ہوسکتا ہے۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2195200/9812/‬‬

‫اسمارٹ فون ٓالے سے صرف ایک گھنٹے‚ میں انفیکشن کی تشخیص‬


‫ممکن‬

‫ویب ڈیسک‬
‫‪  ‬پير‪ 28  ‬جون‪2021  ‬‬
‫تصویر میں مک ماسٹر یونیورسٹی کا تیار ٓالہ نمایاں ہے جو اسمارٹ فون سے جڑ کر ایک‬
‫گھنٹے میں انفیکشن کی شناخت کرسکتا ہے۔ فوٹو‪ :‬بسکریہ مک ماسٹر یونیورسٹی‬

‫تحقیقات | ‪57‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫کینیڈا‪  :‬اسمارٹ فون سے اب کئی طبی ٓاالت جڑسکتے ہیں جن کی اپنی اپنی افادیت ہے۔ اب‬
‫کینیڈا کے ماہرین نے اعالن کیا ہے کہ ان کا تیارکردہ کم خرچ ٓالہ بنایا ہے جو دومرحلوں‬
‫میں کام کرتے ہوئے صرف ایک گھنٹے میں کسی بیکٹیریا یا وائرس کے انفیکشن شے‬
‫ٓاگاہ کرسکتا ہے۔‬
‫فی الحال کسی ڈاکٹر کو مریض میں انفیکشن کا شبہ ہوتا ہے تو وہ بدن کے مختلف مائعات‬
‫کو تجربہ گاہ میں بھیجتے ہیں جہاں بیماری کے اثر یا انفیکشن کی تصدیق یا تردید کی‬
‫جاسکتی ہے۔ اب پوری تجربہ گاہ اسمارٹ فون سے جڑنے والے ایک ایسے ٓالے میں‬
‫سمودی گئی ہے جو خود انسانی مٹھی میں سماسکتا ہے۔‬
‫یہ سسٹم کینیڈا کی ِمک ماسٹر یونیورسٹی نے تیار کیا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق انسانی‬
‫مائعات کے ٹیسٹ میں تین اہم مسائل سامنے ٓاسکتے ہیں‪ :‬اول‪ ،‬رپورٹ ٓانے میں کچھ دن‬
‫لگتے ہیں جس کے دوران انفیکشن مزید خراب ہوجاتا ہے۔ دوم‪ ،‬پھر غریب ممالک میں تو‬
‫یہ صورتحال مزید خراب ہوجاتی ہے کیونکہ وہاں تجربہ گاہوں کی شدید قلت ہوتی ہے۔‬
‫سوم‪ ،‬اگراس دوران ڈاکٹر اینٹی بایوٹکس دیتے ہیں تو وہ نتیجہ نہ ٓانے کی صورت میں‬
‫غیرضروری ہوجاتی ہیں۔‬
‫اسی تناظر میں ِمک ماسٹر ایک پروٹوٹائپ تیارکرلیا ہے جو دو حصوں پر مشتمل ہے‪ ،‬اس‬
‫میں دو چینل (راستوں) واال برقی سینسر لگا ہے جو ایک چپ پر نصب ہے۔ اس کا‬
‫پروسیسنگ ماڈیول یو ایس بی اسٹک جیسا ہے جس میں چپ فٹ ہوجاتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪58‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫جی‬
‫سے ہی خون‪ ،‬لعاب‪ ،‬یا پیشاب کا ایک قطرہ چپ پر رکھا جاتا ہے۔ چپ میں پہلے سے‬
‫موجود ڈین این اے اینزائم نمونے میں موجود بیکٹیریا میں پروٹین کے ٓاثار سے تعامل‬
‫کرتے ہیں۔ اور اس طرح بیکٹیریا کی نشاندہی ہوسکتی ہے۔ اس کے تمام نتائج اسمارٹ فون‬
‫ایپ پر ظاہر ہوجاتےہیں اور منٹوں سے لے کر ایک گھنٹے تک اس کے نتائج ظاہر‬
‫ہوجاتے ہیں۔‬

‫تجرباتی طور پر اس نے پیشاب کے نمونوں میں ای کوالئی بیکٹیرا شناخت کرلیا جو ایک‬
‫بہت مضر بیکٹیریا ھی ہے۔ اس کے عالوہ یہ نظام کئی طرح کے بیکٹیریا شناخت کرسکتا‬
‫ہے۔ لیکن اس سسٹم کی حد یہاں تک ختم نہیں ہوتی بلکہ معمولی سی تبدیلی سے یہ کئی‬
‫طرح سے وائرل انفیکشن کی شناخت کرسکتا ہے۔ یہاں تک کہ اس سے کووڈ ‪ 19‬کی‬
‫شناخت کرنا بھی ممکن ہے لیکن چپ میں بعض تبدیلیاں کرنا ہوں گی۔‬
‫لیلی سلیمانی کہتی ہیں کہ یہ ایجاد‬
‫اس منصوبے پر کام کرنے والی ایک اور سائنسداں‪ٰ ،‬‬
‫ترقی پذیر اور غریب ممالک کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں اور اس سے مرض کی‬
‫شناخت بہت ٓاسان ہوسکتی ہے۔ دوسری جانب اینٹی بایوٹکس کے غیرضروری‪ 9‬استعمال‬
‫بھی کم ہوسکتی ہے‬
‫‪https://www.express.pk/story/2195238/9812/‬‬

‫کیا ’شدید ڈائٹنگ‘ ہماری صحت کےلیے شدید نقصان دہ ہے؟‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫پير‪ 28  ‬جون‪ 2021  ‬‬
‫تحقیقات | ‪59‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ڈائٹنگ سے پیٹ کے جرثوموں کی اقسام میں کمی اور خطرناک ’سی ڈفیسائل‘ بیکٹیریا‬
‫)میں اضافہ تشویشناک ہے‬
‫کیلیفورنیا‪ :‬جرمن اور امریکی سائنسدانوں کی مشترکہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو‬
‫لوگ موٹاپا کرنے کےلیے بہت کم کھاتے ہیں ان کے پیٹ میں نقصان دہ جراثیم کی تعداد‬
‫بڑھ جاتی ہے۔‬
‫کئی مہینوں تک جاری رہنے والی اس تحقیق کے پہلے مرحلے میں ‪ 80‬خواتین رضاکار‬
‫شریک کی گئی جو موٹاپے میں مبتال تھیں‪ ،‬جن میں سے نصف کو روزانہ صرف ‪800‬‬
‫حراروں (کیلوریز) والی غذا ‪ 16‬ہفتوں تک کھالئی گئی۔‬
‫باقی نصف خواتین نے معمول کے مطابق کھانا پینا جاری رکھا‪ ،‬یعنی روزانہ ‪2000‬‬
‫کیلوریز لیں۔‬
‫مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ معمول کے مطابق اپنی غذا جاری رکھنے والی خواتین‬
‫کے وزن میں کمی نہیں ہوئی‪ ،‬جیسا کہ توقع تھی۔‬
‫لیکن دوسری طرف شدید نوعیت کی ڈائٹنگ کرنے والی خواتین کو وزن کم کرنے کے‬
‫معاملے میں کچھ خاص افاقہ تو نہیں ہوا‪ ،‬البتہ ان کے پیٹ میں جراثیم کی اقسام میں نمایاں‬
‫کمی واقع ہوگئی۔‬
‫تجزیئے سے یہ انکشاف بھی ہوا کہ ان عورتوں کے پیٹ میں جرثوموں کی خطرناک قسم‬
‫نے اپنی تعداد بڑھا لی تھی۔ یہ جراثیم شدید )‪’’‘‘ (C. difficile‬کلوٹریڈیوائڈس‪ 9‬ڈفیسائل‬

‫تحقیقات | ‪60‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ہیضے اور پیٹ کے مروڑ کی وجہ بنتے ہیں تاہم ان خواتین میں ظاہری طور پر ایسی‬
‫کوئی عالمت نہیں دیکھی گئی۔‬
‫اگلے مرحلے میں شدید ڈائٹنگ کرنے والی خواتین کے فضلے کو چوہوں میں پیوند کیا گیا‬
‫تو اُن کے پیٹ میں بھی نہ صرف جرثوموں کی مجموعی اقسام میں کمی ہوگئی بلکہ سی‬
‫ڈفیسائل بیکٹیریا کی تعداد بھی بڑھ گئی۔‬
‫اگرچہ اس تحقیق سے شدید ڈائٹنگ اور پیٹ کی اندرونی صحت میں تعلق سامنے ٓایا ہے‬
‫لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک وسیع کام کی معمولی ابتداء ہے کیونکہ موجودہ دریافت‬
‫کی باضابطہ تصدیق کے عالوہ مزید بہت کچھ معلوم کرنا باقی ہے۔‬
‫تحقیقی مجلّے‪’’ ‬نیچر‘‘‚ میں شائع ہونے والی یہ نئی تحقیق‪ ‬اگرچہ یہ تو ثابت نہیں کرتی‬
‫کہ شدید ڈائٹنگ کرنے والوں میں پیٹ کی بیماریاں ہوسکتی ہیں لیکن پیٹ میں پائے جانے‬
‫والے جراثیم کی اقسام میں کمی اور نقصان دہ جراثیم میں اضافہ‪ ،‬دونوں باتیں ماہرین‬
‫کےلیے تشویش کا باعث ہیں۔‬
‫ہمارے پیٹ میں اربوں‪ ،‬بلکہ کھربوں اقسام کے خردبینی اجسام (مائیکروبز)‪ 9‬پائے جاتے‬
‫ہیں جن کی اکثر اقسام ہماری صحت کےلیے مفید ہیں۔ بلکہ یہ کہنا زیادہ درست ہوگا کہ‬
‫انسانی صحت کا دارومدار بڑی حد تک ان ہی خردبینی اجسام (جراثیم اور وائرس وغیرہ)‬
‫میں توازن کا نتیجہ ہوتا ہے۔‬
‫ایسے میں ڈائٹنگ کے نتیجے میں پیٹ کے جرثوموں کی اقسام میں کمی اور سی ڈفیسائل‬
‫کی تعداد میں اضافے کو معمولی سمجھنا ایک سنگین غلطی بھی ہوسکتی ہے۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2195512/9812/‬‬

‫سفید بالوں کی وجہ ذہنی تناؤ‪ ،‬مگر اسے روکنا بھی ممکن ہے‬

‫ویب ڈیسک‪  ‬‬
‫منگل‪ 29  ‬جون‪2021  ‬‬

‫نفسیاتی اور ذہنی تناؤ سے بال تیزی سے سفید ہوسکتے ہیں اور اگر تناؤ ختم ہوجائے تو‬
‫بالوں کی سیاہ رنگت لوٹ سکتی ہے‬
‫‪ ‬نیویارک‪ :‬سائنس سے اب ثابت ہوا ہے کہ ذہنی تناؤ سے بالوں کے سفید ہونے کا عمل‬
‫بہت تیز ہوجاتا ہے لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ تناؤ کم کرکے بالوں کو تیزی سے بوڑھا‬
‫ہونے سے روکا جاسکتا ہے۔‬
‫کولمبیا یونیورسٹی کے ویگی لوس کالج ٓاف فزیشن اینڈ سرجن سے وابستہ ماہرین نے پہلی‬
‫مرتبہ بہت بڑی تعداد کے ثبوت پیش کئے ہیں جو نفسیاتی تناؤ اور بالوں کے سفیدی کا‬
‫تعلق بیان کرتے ہیں۔ لیکن سائنسداں یہ جان کر حیران رہ گئے کہ جیسے ہی تناؤ کم ہوتا‬
‫ہے تو بالوں کی سیاہی لوٹ ٓاتی ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪61‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫یہ تحقیق ‪ 22‬جون کو ای الئف نامی ریسرچ جرنل میں شائع ہوئی ہے جس سے یہ تصور‬
‫زائل ہوتا ہے کہ تناؤ سے سفید ہونے والے بال دوبارہ سیاہ نہیں ہوسکتے۔ یہ تحقیق کولمبیا‬
‫یونیورسٹی کے نفسیات داں‪ ،‬مارٹِن پیکارڈ اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے۔ ’پرانے سفید یا‬
‫بھورے بالوں کو دوبارہ ’جوان‘ رنگت (پگمنٹ) کے درجے تک لوٹانے کے نئے ثبوت‬
‫ملے ہیں جس سے بالوں کی سفیدی دور کرنے اور دماغی تناؤ کو سمجھنے میں مدد مل‬
‫سکے گی۔‘‬
‫اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انسانی عمر رسیدگی کوئی ناقاب ِل تالفی یا جامد حیاتیاتی‬
‫عمل نہیں بلکہ اسے روکا یا وقتی طور پر پلٹایا جاسکتا ہے۔ جب بالوں کی جڑ(فولیکل)‬
‫کھال کے نیچے ہوتی ہے تو نفسیاتی دباؤ کے ہارمون اس پر اثرڈالتے ہیں اور یہ عمل‬
‫مستقل ہوجاتا ہے اور سفید بال ہی نمودار ہوتے رہتے ہیں۔‬
‫اسے مزید سمجھنے کے لیے تحقیق میں شامل سائنسداں ‪ ،‬ایلیٹ روزنبرگ نے بالوں کے‬
‫افقی اور عمودی ٹکڑے کئے ہیں جسے سالئسنگ کہتے ہیں۔ پھر ان ٹکڑوں کا تفصیلی‬
‫مطالعہ کرکے ان کے سفید ہونے کا عمل نوٹ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ہر ٹکڑے کی‬
‫لمبائی ایک ملی میٹر کے بیسویں حصے کے برابر تھی یعنی ایک گھنے میں ایک بال‬
‫اوسطا ً اتنا ہی بڑھتا ہے۔ اس طرح کل ‪ 14‬رضاکاروں کے بال جمع کئے گئے اور ان سے‬
‫دماغی تناؤ کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔ ہر رضاکار سے دن اور ہفتے میں تناؤ کی شرح‬
‫کو مختلف پیمانوں سے بھی ناپا گیا ہے اور انہیں ایک ڈائری میں درج کرنے کو کہا۔‬

‫تحقیقات | ‪62‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس دوران انکشاف ہوا کہ بعض افراد کے سفید بال دوبارہ اصل رنگت کی جانب لوٹ ٓائے‬
‫اور جب تناؤ کی ڈائری سے اس کا موازنہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ اس عرصے میں وہ ذہنی‬
‫تناؤ کے کم تردرجے کے شکار تھے۔ اس کے عالوہ پانچ رضاکار ایسے تھے جو چھٹیوں‬
‫پر تھے اور ٓارام کررہے تھے۔ اس دوران تناؤ کم ہونے سے ان کے سر کے جو بال اگے‬
‫وہ سفید کی بجائے اصل رنگت کے برٓامد ہوئے۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2195621/9812/‬‬

‫مختلف اقسام کی ویکسین سے بہتر مدافعت حاصل ہوتی ہے‪ ،‬تحقیق‬


‫جون ‪29 2021 ،‬‬

‫امریکی اخبار کے مطابق مختلف اقسام کی ویکسین دینے سے لوگوں کو بہتر مدافعت‬
‫حاصل ہوتی ہے۔‬
‫اخبار میں شائع تحقیق کے مطابق ‪ 2‬ڈوز کے شیڈول میں فائزر اور ایسٹرازینیکا دیا جانا‬
‫بہتر رہتا ہے‪ ،‬ایسٹرازینیکا‪ 9‬کی تین ڈوز سے بہتر مدافعت ملتی ہے۔‬

‫فائزر اور موڈرنا ویکسین کورونا کےخالف طویل عرصے تک مدافعت دیتی ہیں۔ ایک‬
‫ڈوز فائزر اور دوسری ایسٹرازینیکا دیے جانے سے زیادہ اینٹی باڈیز بنتی ہیں۔‬
‫اخبار کا کہنا ہے کہ پہلے فائزر دی جائے یا ایسٹرازینیکا‪ ،‬دونوں صورتوں میں مدافعت‬
‫بڑھتی ہے۔‬
‫‪https://jang.com.pk/news/949254‬‬
‫تحقیقات | ‪63‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫نیم کے تیل کے حیرت انگیز فوائد‬
‫جون ‪29 2021 ،‬‬

‫نیم ایک سدا بہار قدیم درخت ہے جس کی ُعمر دو سو سے پانچ سو سال تک ہوتی ہے‪ ،‬نیم‬
‫کا درخت کم از کم ‪30‬سے ‪ 40‬فٹ اونچا‪ ،‬گھنا اور سایہ دار ہوتا ہے‪ ،‬نیم کا درخت ماحول‬
‫دوست ہے ‪ ،‬اس کے پتے صحت سے متعلق کئی شکایات سے نجات دالتے ہیں اور اس‬
‫کے تیل کے استعمال سے بھی بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں۔‬
‫نیم کے درخت کو انسان دوست درخت بھی کہا جاتا ہے‪ ،‬یہ ماحولیاتی ٓالودگی ُدور کرتا‬
‫ہے‪ ،‬کہا جاتا ہے کہ جس گھر میں نیم کا درخت ہو وہاں کے مکین وبائی امراض سے‬
‫خاصی حد تک محفوظ رہتے ہیں‪ ،‬اس کے پتے‪ ،‬پھول‪ ،‬پھل اور چھال ہر ایک کی الگ‬
‫الگ افادیت ہے۔‬
‫مثالً نیم کے پتے پانی میں اُبال کر نہانے سے ِجلدی امراض سے شفا ملتی ہے جبکہ اس‬
‫کے پتّے جال کر گھر میں دھونی دینے سے مچھر ختم ہوجاتے ہیں اور ڈینگی‪ ،‬ملیریا سے‬
‫بچأو ممکن ہوتا ہے۔‬
‫نیم کی مسواک کا استعمال دانتوں کو کیڑا لگنے سے محفوظ رکھتی ‪،‬ہے نیم کی چھال کا‬
‫جوشاندہ بخار کے لیے اکسیر دوا قرار دیا جاتا ہے۔‬
‫‪:‬نیم کے پتوں سے تیار کردہ تیل کے چند فوائد مندرجہ ذیل ہیں‬
‫نیم کے تیل سے بالوں کی جڑوں میں مساج کرنے سر سے جؤوں اور لیکھوں کا خاتمہ‬
‫ممکن ہوتا ہے‪ ،‬اگر بال بہت زیادہ جھڑ رہے ہوں تو شیمپو کرنے کے بعد ٓاخر میں نیم کے‬
‫اُبلے ہوئے ٹھنڈے پانی سے بال دھولیں‪ ،‬نیم کا پانی بھی بالوں کی جڑیں مضبوط کرتا ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪64‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫بال لمبے اور گھنے کرنے کے لیے نیم کے تیل میں تھوڑا سا زیتون کا تیل ِمکس کرکے‬
‫بالوں میں لگانے سے بال تیزی سے گھنے اور لمبے ہوتے ہیں ‪ ،‬بالوں کی رونق بحال‬
‫ہوتی ہے اور روکھا پن ختم ہو جاتا ہے۔‬
‫نیم کا تیل بالوں کی خشکی ُدور کر کے اِنہیں چمک دار بھی بناتا ہے۔‬
‫چہرے کے نکھار کے لیے نیم کے تیل کے ایک سے دو قطرے ہتھیلی میں لیں اور دو‬
‫سے تین قطرے پانی کے بھی شامل کر کے اس محلول سے چہرے کی مساج کریں‪ ،‬یہ‬
‫عمل ہر ہفتے میں ایک دن ضرور دہرائیں‪ ،‬چہرے سے داغ‪ ،‬دھبے‪ ،‬جھائیاں‪ ،‬ایکنی اور‬
‫کیل مہاسوں کی شکایت دور ہو جائے گی۔‬
‫حساس اور بلیک ہیڈز والی اسکن کے لیے نیم کا تیل بہترین عالج ہے‪ ،‬نیم کے تیل کے دو‬
‫تین قطرے پانی میں حل کر کے بلیک ہیڈز پر لگائیں‪ ،‬روزانہ کے استعمال سے بلیک ہیڈز‬
‫جھڑ جائیں گے اور دوبارہ نہیں ہوں گے۔‬
‫نیم کے تیل کے استعمال سے چہرے کی جلد با رونق اور شاداب نظر ٓاتی ہے۔‬
‫نیم کا تیل قدرتی طور پر جراثیم کش ہوتا ہے‪ ،‬اس کے زخم پر استعمال سے زخم تیزی‬
‫سے بھرتا ہے اور خراب ہونے سے بچأو ممکن ہوتا ہے۔‬
‫بازار میں با ٓاسانی دستیاب نیم کا تیل ناخنوں میں لگی فنگس اور انفیکشن کے خاتمے کا‬
‫بھی سبب بنتا ہے۔‬
‫پأوں سے ٓانے والی بدبو کے خاتمے کے لیے نیم کے تیل سے رات سونے سے قبل مساج‬
‫کرنے سے حیرت انگیز نتائج حاصل ہوتے ہیں‬

‫‪https://jang.com.pk/news/949350‬‬

‫نہیں‪ ‬‬ ‫بھارتی ویکسین یورپی یونین‚ کے ملکوں میں تسلیم‬


‫‪  ‬‬
‫‪28 June 2021‬‬

‫بھارتی ویکسین کو یورپی یونین کے ملکوں میں تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ یورپی یونین کے‬
‫اس فیصلے سے یورپی ملکوں کا سفر کرنے والے بھارتی شہریوں کے سامنے ایک نئی‬
‫مصیبت پیدا ہو گئی ہے‬
‫یورپی یونین نے ویکسین پاسپورٹ اسکیم کے تحت بھارت میں کووڈ کے لیے لگائی جانے‬
‫والی دونوں ہی ویکسین کی منظوری نہیں دی ہے‪ ،‬جس سے یورپی ملکوں میں تعلیم‪،‬‬
‫تجارت یا سیاحت کے لیے سفر کرنے کے خواہش مند بھارتی شہریوں کے سامنے ایک‬
‫نئی پریشانی کھڑی ہو گئی ہے۔‬
‫یورپی یونین نے اعالن کیا ہے کہ اس کے رکن ملکوں میں یکم جوالئی سے داخلے کے‬
‫لیے صرف ان لوگوں کو ہی 'گرین پاس‘ مل سکے‪  ‬گا‪ ،‬جنہوں نے کووڈ کے لیے ویکسین‬
‫تحقیقات | ‪65‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫لگوالی ہو۔ لیکن اس کے ساتھ ہی اس نے صرف چار اقسام کے ویکسین کو ہی منظوری‬


‫دی ہے اور کہا ہے کہ ان کے عالوہ اگر کسی شخص نے کوئی دوسری ویکسین لگوائی ہو‬
‫تو اسے ویکسین پاسپورٹ یا 'گرین پاس‘ نہیں دیا جائے گا۔‬
‫یورپی یونین کی یورپین میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) نے رکن ملکوں کے لیے جن چار‬
‫ویکسین کو منظور ی دی ہے ان میں بائیو این ٹیک فائزر ‪ ،‬ایسٹرا زینیکا‪ ،‬موڈیرنا اور‬
‫جانسن اینڈجانسن شامل ہیں۔ حاالنکہ رکن ممالک دیگر ویکسین کو بھی منظور کرنے کے‬
‫لیے آزاد ہیں۔‬
‫بھارتی شہریوں کے لیے مصیبت‬
‫بھارت میں کورونا کے لیے دو طرح کی ویکسین دی جا رہی ہیں۔ان میں سے ایک بھارت‬
‫کی مقامی کمپنی بھارت بایو ٹیک کی 'کوویکسین‘ ہے۔ لیکن اسے عالمی ادارہ صحت‬
‫(ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے اب تک منظوری نہیں ملی ہے۔کیونکہ اس کے تیسرے‬
‫مرحلے کے ٹرائل کی رپورٹ اب تک مکمل نہیں ہے۔ بھارت سرکار نے 'کوویکسین‘ کو‬
‫ہنگامی ضرورت کے تحت منظوری دی تھی۔‬
‫بھارت میں دوسری ویکسین آکسفورڈ ایسٹرا زینیکا کی 'کووی شیلڈ‘ ہے۔ بھارت میں سیرم‬
‫انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کی طرف سے تیار کی جانے والی اس ویکسین کو حاالنکہ ڈبلیو ایچ‬
‫او نے منظوری دے دی ہے تاہم اب یورپی یونین نے اسے اپنے رکن ملکوں میں تسلیم‬
‫کرنے سے انکار کردیا ہے۔ لہذا جن لوگوں نے 'کووی شیلڈ‘ ویکسین لی ہے انہیں بھی‬
‫یورپی یونین کے ملکوں میں آزادانہ سفر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور انہیں ہر ملک‬
‫کے ذریعہ مقرر کردہ میڈیکل پروٹوکول پر عمل کرنا ہوگا۔جس میں قرنطینہ میں رہنا بھی‬
‫شامل ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪66‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫یورپی یونین نے یہ فیصلہ ایسے وقت کیا ہے جب کہ اس نے 'کووی شیلڈ‘‪  ‬ویکسین لگوا‬
‫چکے بھارتی شہریوں کو دیگر ملکوں کے سفر کی اجازت دے دی ہے۔ یورپی یونین کے‬
‫اس فیصلے کی وجہ سے بھارتی شہری ایک نئی پریشانی سے دوچار ہوگئے ہیں۔‬
‫مسئلے کو جلد حل کرانے کی یقین دہانی‬
‫کووی شیلڈ‘ بنانے والی کمپنی سیرم انسٹی ٹیوٹ’‬
‫آف انڈیا کے مالک ادار پونا واال نے اس نئی‬
‫مصیبت کے مدنظر پیر ‪28‬جون کو ایک ٹوئٹ‬
‫کرکے لوگوں کو مسئلے کو جلد ہی حل کرا لینے‬
‫کی یقین دہانی کرائی۔انہوں‪ 9‬نے کہا کہ وہ اس‬
‫مسئلے کو 'اعلی ترین سطح‘ تک لے جائیں گے‬
‫اور امید کرتے ہیں کہ یہ مسئلہ جلد ہی حل ہوجائے گا۔‬
‫خیال رہے کہ اس سے قبل امریکا میں تعلیم کے لیے جانے والے وہ طلبہ پہلے سے ہی‬
‫پریشان ہیں جنہوں نے بھارتی کمپنی بایو ٹیک کے تیار کردہ 'کوویکسین‘‪  9‬لگوائے تھے۔‬
‫امریکی یونیورسٹیوں نے 'کوویکسین‘ کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔‬
‫جاوید اختر‬
‫‪https://www.dw.com/ur/%D8%A8%DA%BE‬‬
‫‪%D8%A7%D8%B1%D8%AA%DB%8C-%D9%88%DB%8C%DA‬‬
‫‪%A9%D8%B3%DB%8C%D9%86-%DB%8C‬‬
‫‪%D9%88%D8%B1%D9%BE%DB%8C-%DB%8C%D9%88%D‬‬

‫تحقیقات | ‪67‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫پاکستان میں کرونا کیسز میں نمایاں کمی‪ ،‬بین االقوامی پروازیں بڑھانے‬
‫کا فیصلہ‬

‫‪June 2021 29‬‬


‫عاصم علی رانا‬

‫پاکستان میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگوانے کے لئے خود کو رجسٹر کروانے‬
‫والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔‬

‫اسالم آباد —‪ ‬‬


‫پاکستان میں کرونا کیسز کی تعداد میں نمایاں کمی سامنے ٓائی ہے اور این سی او سی کے‬
‫مطابق گزشتہ ‪ 24‬گھنٹوں کے دوران ملک میں مثبت کیسز کی شرح صرف دو فیصد کے‬
‫لگ بھگ رہ گئی ہے۔ گزشتہ روز ‪ 44‬ہزار ‪ 496‬ٹیسٹس‚ میں ‪ 914‬افراد کے نتائج مثبت‬
‫ٓائے ہیں۔‬
‫کرونا کی صورت حال بہتر ہونے کے باعث برطانیہ‪،‬‬
‫یورپ‪ ،‬کینیڈا‪ ،‬چین اور مالئیشیا سے پروازیں‬
‫بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پروازوں کی تعداد ‪20‬‬
‫فی صد بڑھائی جا رہی ہے۔وزیراعظم‪ 9‬کے معاون‬
‫خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ ملک‬
‫میں مزید ویکسین بھی الئی جا رہی ہے۔ پاکستان دنیا‬
‫کا واحد ملک ہے جہاں پانچ سے سات مختلف اقسام کی ویکسین دستیاب ہے۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ کیسز کی شرح میں کمی ٓائی ہے لیکن عام معموالت زندگی ابھی‬
‫شروع نہیں کیے جا سکتے۔ چوتھی لہر کا خطرہ بدستور موجود ہے جس میں یہ خدشہ بھی‬
‫عیدالضحی کے موقع پر اس میں تیزی آ سکتی ہے۔‬ ‫ٰ‬ ‫ہے کہ‬
‫وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ پاکستان‬
‫میں مزید اقسام کی ویکسینز بھی الئی جا رہی ہیں اور ویکسین لگانے کی رفتار میں اضافہ‬
‫کر دیا گیا ہے۔‬
‫پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بعض لوگ ایک‬
‫مخصوص ویکسین کی ڈیمانڈ کر رہے ہیں اور اسالم ٓاباد میں ہونے والی ہنگامہ ٓارائی کا‬
‫سبب بھی یہی تھا‪ ،‬تاہم صورت حال پر قابو پا لیا گیا۔‬
‫ملک میں کرونا کی شدت کم ہونے کے بعد پاکستان نے بیرونی ممالک سے ٓانے والی‬
‫پروازوں کی تعداد ‪ 20‬فیصد سے بڑھا کر ‪ 40‬فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت‬

‫تحقیقات | ‪68‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫خارجہ اور وزارت داخلہ سمیت دیگر متعلقہ اداروں‬
‫کو جاری کئے گئے ایک مراسلے میں کہا گیا ہے‬
‫کہ پری بورڈنگ اور آمد کے وقت موجودہ ٹیسٹنگ‬
‫پروٹوکول برقرار رہیں گے۔ مزید ‪ 20‬فیصد‬
‫پروازوں کی اجازت ملنے سے اب ‪ 40‬فیصد تک‬
‫پروازیں چالئی جائیں گی۔مراسلے میں کہا گیا ہے‬
‫کہ برطانیہ‪ ،‬یورپ‪ ،‬کینیڈا‪ ،‬چین اور مالئیشیا سے براہ راست فالئٹس بڑھانے کا فیصلہ‬
‫کیاگیا ہے۔ یہ اضافہ ‪ 40‬فی صد تک ہو گا۔‬
‫کراچی میں کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے ایک مریض کا سیمپل کیا جا رہا ہے۔‬
‫این سی او سی نے پاکستان آنے والوں کیلئے کورونا ٹیسٹنگ پروٹوکولز جاری رکھنے کا‬
‫فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان آنے والے مسافروں کیلئے کرونا ٹیسٹ کرانا الزمی ہو گا۔ جب کہ‬
‫ان مسافروں کے لیے قرنطینہ کی پابندی اٹھا لی گئی ہے جن کے کرونا ٹیسٹ منفی ہوں‬
‫گے۔ مثبت ٹیسٹ والے مسافر اپنے گھروں پر ہی قرنطینہ کر سکیں گے۔‬
‫کرونا وائرس کے تازہ اعداد و شمار‬
‫این سی او سی کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق کرونا‬
‫وائرس سے ‪ 20‬مزید افراد موت کا شکار ہو گئے‪ ،‬جس کے بعد اموات کی تعداد بڑھ کر‬
‫‪ 22‬ہزار ‪ 231‬ہو گئی ہے۔‬
‫پاکستان میں کرونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد ‪ 9‬الکھ ‪ 55‬ہزار ‪ 657‬ہو گئی ہے۔ جب‬
‫کہ گزشتہ ‪ 24‬گھنٹوں کے دوران ‪ 914‬نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد پنجاب‬
‫میں ‪ 3‬الکھ ‪ 45‬ہزار ‪ ،900‬سندھ میں ‪ 3‬الکھ ‪ 36‬ہزار ‪ ،76‬خیبر پختونخوا میں ایک الکھ‬
‫‪ 37‬ہزار ‪ ،759‬بلوچستان میں ‪ 27‬ہزار ‪ ،64‬گلگت بلتستان میں ‪ 6‬ہزار ‪ ،19‬اسالم آباد میں‬
‫‪ 82‬ہزار ‪ ،596‬جب کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں اب تک ‪ 20‬ہزار ‪ 243‬کیسز‬
‫رپورٹ ہو چکے ہیں۔‬
‫ملک بھر میں اب تک ایک کروڑ ‪ 44‬الکھ ‪ 60‬ہزار ‪ 890‬افراد کے ٹیسٹ کئے گئے ہیں۔‬
‫گزشتہ ‪ 24‬گھنٹوں کے دوران ‪ 44‬ہزار ‪ 496‬نئے ٹیسٹ کئے گئے۔ اب تک ‪ 9‬الکھ ایک‬
‫ہزار ‪ 201‬مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔ جب کہ ایک ہزار ‪ 961‬مریضوں کی حالت‬
‫تشویش ناک ہے۔‬
‫ہالکتوں میں پنجاب میں ‪ 10‬ہزار ‪ ،729‬سندھ میں ‪ 5‬ہزار ‪ ،418‬خیبر پختونخوا میں ‪ 4‬ہزار‬
‫‪ ،308‬اسالم آباد میں ‪ ،776‬بلوچستان میں ‪ ،307‬گلگت بلتستان میں ‪ 111‬اور پاکستان کے‬
‫زیر انتظام کشمیر میں ‪ 582‬مریض کرونا کے ہاتھوں موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔‬ ‫ِ‬

‫کیا چوتھی لہر کا خطرہ موجود ہے؟‬


‫وفاقی وزیر اسد عمر نے حالیہ دنوں میں اپنی ایک ٹوئٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگر‬
‫احتیاطی تدابیر جاری نہ رکھی گئیں تو چوتھی لہر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس بارے‬
‫میں وائس چانسلر یونیورسٹی ٓاف ہیلتھ ڈاکٹر جاوید اکرم نے وائس ٓاف امریکہ سے بات‬
‫تحقیقات | ‪69‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کرتے ہوئے کہا کہ نئے کیسز کی شرح دو فیصد پر ٓانے کے باوجود وبا کی چوتھی لہر کا‬
‫خطرہ بدستور موجود ہے‪ ،‬بالخصوص یہ خطرہ ڈیلٹا ویرینٹ کا ہے جس کے پھیلنے کی‬
‫رفتار بہت تیز ہے اور وہ آبادی کے ایک بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔اس‬
‫لیے ضروری ہے کہ فی الحال روزمرہ معموالت کو مکمل طور پر بحال کرنے سے‬
‫اجتناب برتا جائے اور احتیاطی تدابیر جاری رکھی جائیں۔‬
‫پاکستان میڈیکل ایسویسی ایشن کے سیکرٹری ڈاکٹر قیصر سجاد کہتے ہیں کہ ملک بھر‬
‫میں مجموعی طور پر اگرچہ کرونا کی شرح میں کمی ہوئی ہے لیکن مختلف شہروں میں‬
‫اس کی شرح اب بھی مختلف ہے۔ کراچی میں اس وقت بھی کرونا مریضوں کی شرح ‪9‬‬
‫فیصد ہے۔ اسی طرح گلگت بلتستان میں اس شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ پنجاب اور اسالم ٓاباد‬
‫میں یہ شرح کم ہوئی ہے‪ ،‬لیکن ہرڈ امیونٹی کے لیے‪ ،‬یعنی وہ سطح جس میں زیادہ سے‬
‫زیادہ لوگوں میں جرائیم کے خالف مدافعت ہو ضروری ہے کہ ‪ 70‬فیصد تک آبادی کی‬
‫ویکسنیشن ہو چکی ہو‪ ،‬اور ابھی ہم صرف ایک کروڑ سے سوا کروڑ لوگوں کو ویکسین‬
‫لگا سکے ہیں۔ لہذا ابھی معموالت زندگی کو پوری طرح بحال کرنا خطرے سے خالی نہیں‬
‫ہو گا‪ ،‬خاص طور پر اس لیے بھی کہ عید قربان قریب آ رہی ہے جس میں سماجی‬
‫سرگرمیاں بڑھ جاتی ہیں۔‬
‫‪https://www.urduvoa.com/a/coronavirus-situation-in-pakistan-is-‬‬
‫‪improving-/5945509.html‬‬

‫وہ عام غلطیاں جو موٹاپے سے نجات کی کوششیں ناکام بنادیں‬

‫ویب ڈیسک‬
‫جون ‪28 2021‬‬
‫کیا بڑھتے جسمانی وزن میں کمی اور توند سے نجات میں مشکل کا سامنا ہے؟ تو آپ‬
‫اکیلے نہیں‪ ،‬دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو اس تجربے کا سامنا ہوتا ہے۔‬
‫ڈائٹنگ سے لے کر جم جانے تک متعدد طریقوں سے لوگ جسمانی وزن میں کمی کی‬
‫کوشش کرتے ہیں تاکہ اس اضافی چربی کو جلدازجلد گھالیا جاسکے۔‬
‫مگر اکثر تمام تر کوششوں کے باوجود جسمانی وزن میں کمی نہیں آتی اور اس کی وجہ‬
‫آپ کی کوششوں میں کمی نہیں بلکہ چند غلطیاں ہوتی ہیں۔‬
‫آپ کی روزمرہ کی چند عام عادات ایسی ہوتی ہیں جو توند اور جسمانی وزن میں اضافے‬
‫کا باعث بنتی ہیں۔‬
‫یہ عادات بظاہر عام اور بے ضرر لگتی ہیں مگر ان کے نتیجے میں بتدریج لوگ موٹاپے‬
‫سے نجات کی کوششوں میں ناکام ہوجاتے ہیں۔‬

‫نیند کا کوئی معمول نہ ہونا‬

‫تحقیقات | ‪70‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اگر آپ رات کو بہت زیادہ سونے کے عادی ہیں تو ہوسکتا ہے کہ دوست اس پر رشک‬
‫کرتے ہوں‪ ،‬مگر بہت زیادہ ‪ 9‬گھنٹے یا اس سے زیادہ یا بہت کم ‪ 5‬گھنٹے سے کم نیند کو‬
‫جسمانی وزن میں اضافے سے جوڑا جاتا ہے۔‬
‫بہت کم یا زیادہ نیند سے جسم ان ہارمونز کو بنانے سے قاصر ہونے لگتا ہے جو کھانے‬
‫کی اشتہا اور بھوک کو کنٹرول کرتے ہیں‪ ،‬اور ہاں نیند کی کمی سے تھکاوٹ کے باعث‬
‫لوگ ورزش کرنے سے بھی گریز کرتے ہیں۔‬
‫کم پانی پینا‬
‫روزانہ مناسب مقدار میں پانی پینا جسمانی وزن میں کمی النے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔‬
‫پانی میں کوئی کیلوریز نہیں ہوتیں تو یہ جسمانی وزن میں اضافے کے بغیر پیاس کو‬
‫بجھاتا ہے۔‬
‫جب آپ مناسب مقدار میں پانی پیتے ہیں تو زیادہ امکان ہوتا ہے کہ سوڈا‪ ،‬بازار کے فروٹ‬
‫جوسز یا دیگر میٹھے مشروبات کا بھی کم استعمال کریں۔‬
‫میٹھے مشروبات میں موجود بہت زیادہ کیلوریز جسمانی وزن میں اضافے کی سرفہرست‬
‫وجوہات میں سے ایک ہیں۔‬
‫کھانے کا وقت نہ ہونا‬
‫جب کھانے کا وقت طے نہ ہو اور ایک سے دوسرے کھانے کے درمیان وقفہ زیادہ ہو تو‬
‫کھانے کو سامنے دیکھ کر لوگ بہت زیادہ بھوک کی وججہ سے زیادہ کھالیتے ہیں۔‬
‫تو بہتر ہے کہ کھانوں کے درمیان وقفہ کم ہو اور پلیٹوں میں کم مقدار میں کھانا نکالیں۔‬
‫گھر کی جگہ باہر کے کھانوں کو ترجیح دینا‬
‫اگر آپ گھر کی جگہ ہوٹلوں کے کھانے زیادہ پسند کرتے ہیں تو وزن کو کنٹرول رکھنا‬
‫بہت مشکل ہوتا ہے۔‬
‫درحقیقت ان غذاؤں میں آپ کے اندازوں سے زیادہ کیلوریز ہوتی ہیں‪ ،‬جو لوگ ایک وقت‬
‫کا کھانا روزانہ ہوٹل سے کھاتے ہیں ان میں جسمانی وزن بڑھنے کا امکان دیگر سے‬
‫زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫دن بھر بیٹھ کر گزارنا‬
‫اگر آپ کی مالزمت ہی ایسی ہے کہ پورا دن بیٹھ کر گزارنا پڑتا ہے یا ٹی وی کے سامنے‬
‫وقت گزارنا پسند کرتے ہیں تو جسمانی وزن میں کمی کا خیال بھی ذہن میں نہیں النا‬
‫چاسہیے۔‬
‫جب آپ دن کا زیادہ تر وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو جسم اس صالحیت سے محروم ہونے‬
‫لگتا ہے کہ کب آپ نے ضرورت سے زیادہ کھالیا ہے۔‬
‫دن بھر میں چلنے پھرنے کے چند وقفے سے بھی آپ اس خطرے کو کم کرسکتے ہیں۔‬
‫ورزش کے بعد زیادہ مقدار میں کھانا یا مشروبات کا استعمال‬
‫ورزش جسمانی وزن میں کمی اور مسلز بنانے کا بہترین طریقہ ہے‪ ،‬مگر ہر بار ورک‬
‫آؤٹ کے بعد زیادہ مقدار میں کھانا یا جوسز کا استعمال تمام تر محنت پر پانی پھیر سکتا‬
‫ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪71‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تناؤ کا شکار رہنا‬
‫اگر آپ تناؤ محسوس کررہے ہیں تو اس حالت میں زیادہ امکان ہوتا ہے کہ آپ کا غذائی‬
‫انتخاب بھی صحت کے لیے نقصان دہ اور زیادہ کیلوریز واال ہوگا‪ ،‬جس سے ذہن کو‬
‫سکون محسوس ہوتا ہے‪ ،‬بلکہ اس وقت بھی کچھ کھالیتے ہیں جب جسم کو غذا کی‬
‫ضرورت نہیں ہوتی۔‬
‫کھانے کا فیصلہ جلدبازی میں کرنا‬
‫اپنی غذا کے بارے میں سوچنے کے لیے وقت نکالنا صحت کے لیے مفید ہوتا ہے۔‬
‫جسمانی سرگرمیاں زیادہ بھی ہوں تو بھی اگر فاسٹ فوڈ یا میٹھے مشروبات کے سامنے‬
‫ہاتھ روکنا مشکل ہوجاتا ہے تو جسمانی وزن میں کمی بھی نہیں ہوتی۔‬
‫اوپر درج غذائی اشیا میں موجود کیلوریز صحت بخش غذاؤں کی طرح توانائی فراہم نہیں‬
‫کرتیں بلکہ بہت تیزی سے خون میں شامل ہوکر بلڈ شوگر کی سطح بڑھاتی ہیں۔‬
‫اس کے عالوہ ان میں فائبر اور دیگر غذائی اجزا کی مقدار بھی نہ ہونے کے برابر ہوتی‬
‫ہے۔‬
‫تھائی رائیڈ مسائل‬
‫حلق میں موجود اس چھوٹے سے گلینڈ کے افعال سست ہوجائیں تو جسمانی وزن میں کئی‬
‫کلو کا اضافہ ہوسکتا ہے۔‬
‫تھائی رائیڈ ایسے ہارمونز بناتا ہے جو جسمانی توانائی کو کنٹرول کرنے اور غذا کو ہضم‬
‫ہونے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔‬
‫تاہم ہارمونز کی مقدار کم ہو تو جسمانی وزن میں کمی النا بھی مشکل ہوجاتا ہے جبکہ پیٹ‬
‫پھولنے کا احساس بھی بڑھ سکتا ہے کیونکہ جسم میں پانی اور نمکیات کی مقدار بڑھ‬
‫جاتی ہے۔‬
‫ادویات‬
‫کچھ دوائیں جسمانی وزن میں معمولی اضافے کا باعث بن سکتی ہیں‪ ،‬مثال کے طور پر‬
‫اسٹرائیڈز سے میٹابولزم میں تبدیلی آتی ہے اور زیادہ بھوک لگتی ہے جس سے لوگ زیادہ‬
‫کھانے لگتے ہیں اور توند کی ربی بڑھ جاتی ہے۔‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1162981/‬‬

‫ایسٹرازینیکا ویکسین کی ‪ 2‬خوراکوں میں زیادہ وقفہ مدافعتی ردعمل‬


‫مضبوط بنائے‬
‫ویب ڈیسک‬
‫جون ‪28 2021‬‬
‫ایسٹرازینیکا کووڈ ویکسین کا مدافعتی ردعمل دونوں خوراکوں کے درمیان طویل وقفے‬
‫سے زیادہ بہتر ہوتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪72‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔‬

‫آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان‬
‫‪ 45‬ہفتے یا ‪ 10‬ماہ تک کا وقفہ بیماری سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی سطح کو‬
‫بڑھا دیتا ہے۔‬
‫تحقیق میں پہلی بار یہ ثابت کیا گیا کہ تیسرا یا بوسٹر ڈوز مدافعتی ردعمل کو مضبوط‬
‫بنانے کے ساتھ کورونا کی نئی اقسام کے خالف سرگرمیوں کو بڑھاتا ہے۔‬
‫کووڈ ویکسین سپالئی میں کمی کا سامنا دنیا بھر میں متعدد ممالک کو ہے جس کے باعث‬
‫پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان وقفہ زیادہ ہونے کے حوالے سے بیماری سے تحفظ‬
‫پر خدشات سامنے آرہے ہیں بالخصوص نئی اقسام کے ابھرنے پر۔‬
‫بیشتر ممالک میں ایسٹرازینیکا ویکسین کی ‪ 2‬خوراکوں کے درمیان ‪ 4‬سے ‪ 12‬ہفتوں کا‬
‫وقفہ دیا گیا ہے۔‬
‫اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس نئی تحقیق میں دیکھا گیا تھا کہ دونوں خوراکوں کے‬
‫درمیان زیادہ وقفہ دینا بیماری سے تحفظ میں کتنا مددگار ہے یا کتنا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔‬
‫آکسفورڈ ویکسین ٹرائلز کے سربراہ اینڈریو پوالرڈ نے بتایا کہ یہ سب تیاری کا حصہ ہے‪،‬‬
‫ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم لوگوں کو ایسٹرازینیکا ویکسین کا اضافی ڈوز دے کر مدافعتی‬
‫ردعمل کو بڑھا سکتے ہیں جو بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔‬
‫تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ایک خوراک استعمال کرنے والے افراد کو ایک سال‬
‫بعد بھی بیماری کے خالف کسی حد تک تحفظ حاصل تھا۔ایک خوراک استعمال کرنے‬
‫والے ‪ 180‬دن بعد اینٹی باڈی کی سطح نصف رہ گئی جو ‪ 28‬دن میں عروج پر پہنچ گئئی‬

‫تحقیقات | ‪73‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تھی‪ ،‬جبکہ دوسری خوراک کے ایک ماہ بعد اینٹی باڈی کی سطح میں ‪ 4‬سے ‪ 18‬گنا تک‬
‫بڑھ گئی۔اس تحقیق میں شامل رضاکاروں وہ افراد تھے جو گزشتہ سال آکسفورڈ کی تیار‬
‫کردہ اس ویکسین کے ابتدائی اور آخری مرحلے کے ٹرائلز شامل تھے۔‬
‫ان میں سے ‪ 30‬افراد کو ٹرائل کے دوران صرف ایک خوراک دی گئی تھی اور دوسری‬
‫خوراک ‪ 10‬ماہ بعد دی گئی۔‬
‫افراد ایسے تھے جو پہلے ہی ‪ 2‬خوراکیں استعمال کرچکے تھے اور اس تحقیق میں ‪90‬‬
‫انہیں تیسرا ڈوز دیا گیا۔‬
‫تمام رضاکاروں کی عمریں ‪ 18‬سے ‪ 55‬سال کے درمیان تھیں۔‬
‫تحقیق میں تیسری خوراک استعمال کرنے والے افراد میں کورونا کی اقسام ایلفا‪ ،‬بیٹا اور‬
‫ڈیلٹا کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی زیادہ سطح کو دریافت کیا گیا۔‬
‫نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ وائرل ویکٹر ویکسینز کو بوسٹرز کے طور پر‬
‫بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور‬
‫میں جاری ہوئے۔‬
‫اس سے قبل آکسفورڈ یونیورسٹی اور ایسٹرازینیکا نے ‪ 27‬جون کو کورونا کی نئی اقسام‬
‫کے لیے ایک تدوین شدہ ویکسین کا ٹرائل بھی شروع کیا۔‬
‫اس ٹرائل میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے ‪ 2250‬افراد کو شامل کیا جائے گا‬
‫اور ان کو پہلی خوراک ‪ 27‬جون کو دی گئی۔‬
‫یہ بوسٹر ویکسین کورونا کی بیٹا قسم کے خالف آزمائی جائے گی جو سب سے پہلے‬
‫جنوبی افریقہ میں سامنے آئی تھی۔ٹرائل میں ایسے افراد کو بھی شامل کیا جائے گا جو‬
‫پہلے ہی ایسٹرازینیکا ویکسین یا ایک ایم آر این اے ویکسین جیسے فائزر کی ‪ 2‬خوراکوں‬
‫کو استعمال کرچکے ہیں‪ ،‬جبکہ اب تک ویکسین استعمال نہ کرنے والے لوگوں کو بھی اس‬
‫کا حصہ بنایا جائے گا۔‬
‫اس نئی ویکسین کو ابھی اے زی ڈی ‪ 2816‬کا نام دیا گیا ہے جو اولین ایسٹرازینیکا کووڈ‬
‫ویکسین پر ہی مبنی ہے مگر اس میں معمولی سی جینیاتی تدوین کی گئی ہے جو بی قسم‬
‫کے اسپائیک پروٹین پر مبنی ہے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1162984/‬‬

‫دماغ کو ہر عمر میں جوان رکھنے میں مدد دینے والی آسان عادات‬
‫‪29 June 2021‬‬
‫ویب ڈیسک‬
‫یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ جسم چاہے جتنا بھی مضبوط ہو اگر دماغی طور پر کمزور ہو تو‬
‫دنیا میں آگے بڑھنے یا روشن مستقبل کا تصور تک ممکن نہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪74‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫حیران کن بات یہ ہے کہ لوگ جسمانی صحت پر تو توجہ دیتے ہیں مگر دماغی نشوونما‬
‫کو نظرانداز کردیتے ہیں۔درحقیقت دماغ ہمارے جسم کا ایسا حصہ ہے جس کو عمر‬
‫بڑھنے سے آنے والی تنزلی سے تحفظ دینے میں کبھی تاخیر نہیں ہوتی بلکہ آپ کسی بھی‬
‫عمر میں چند عادات یا چیزوں کو اپنا کر ذہنی طور پر جوان رہ سکتے ہیں۔‬
‫ٰ‬
‫دماغ‬ ‫اگر آپ کو لگتا ہے کہ دماغ اتنا بوڑھا ہوچکا ہے کہ نئی چیزیں نہیں سیکھ سکتا بلکہ‬
‫تنزلی سے بچنا ممکن نہیں تو جان لیں دماغی عصبی خلیات اس حصے میں مسلسل بنتے‬
‫رہتے ہیں جو یادوں کے تجزیے کا کام کرتے ہیں اور یہ عمل ‪ 90‬سال کی عمر کے بعد‬
‫بھی جاری رہتا ہے۔‬
‫کینیڈا کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ دماغ کو مضبوط بنانے والی عادات کو روزمرہ کا‬
‫معمول بنانا بڑھاپے اور امراض کے خالف زیادہ مزاحمت میں مدد دیتا ہے۔‬
‫ایسی ہی چند آسان سی عادات کے بارے میں جانیں جو دماغ کو جسمانی عمر میں اضافے‬
‫کے باوجود بوڑھا نہیں ہونے دیتیں۔‬
‫متحرک ہونا‬
‫طبی جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ درمیانی عمر‬
‫میں روزانہ ‪ 10‬ہزار یا اس سے زائد قدم چلتے ہیں‪ ،‬ان کا دماغ ہم عمر ساتھیوں کے‬
‫مقابلے میں اوسطا ً ‪ 2.2‬سال زیادہ جوان ہوتا ہے۔ مزید براں ‪ 2018‬کی ایک تحقیق میں بتایا‬
‫گیا کہ عمر کے ساتھ فٹنس برقرار رکھنا درمیانی عمر یا بڑھاپے میں ڈپریشن سے بچانے‬
‫میں بھی مدد دیتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جسمانی سرگرمیاں ورم کو کم کرکے ایسے‬
‫کیمیکلز کے اخراج کے عمل کو متحرک کرتی ہیں جو دماغی خلیات اور دماغی شریانوں‬

‫تحقیقات | ‪75‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کی نشوونما کو حرکت مین التے ہیں۔ جسمانی سرگرمیاں ذہنی تناﺅ اور نیند کو بھی بہتر‬
‫کرتی ہیں جس سے بھی دماغ کو صحت مند رکھنے میں مدد ملتی ہے۔‬
‫سبز سبزیاں‬

‫طبی جریدے نیورولوجی میں شائع ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ روزانہ کم از کم ایک‬
‫بار سبز سبزیاں کھاتے ہیں وہ ایسے افراد جو کبھی کبھار ان سبزیوں کو کھاتے ہیں‪،‬‬
‫دماغی طور پر ‪ 11‬سال زیادہ جوان ہوتے ہیں۔ محققین کا ماننا ہے کہ پالک اور ساگ‬
‫وغیرہ میں موجود ایک جز لیوٹین اس‬
‫کی وجہ ہوسکتا ہے۔ اس سے قبل ایک‬
‫اور تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ‬
‫لیوٹین دماغ کے گرے میٹر کی شرح‬
‫بڑھانے میں مدد دیتا ہے‪ ،‬گرے میٹر کا‬
‫تعلق یاداشت سے ہوتا ہے‪ ،‬آپ جتنا زیادہ‬
‫سبز سبزیوں کی شکل میں ٰ‬
‫لیوٹن کو‬
‫جزوبدن بنائیں گے‪ ،‬طویل المعیاد بنیادوں‬
‫پر دماغ کو اتنا ہی فائدہ حاصل ہوگا۔‬
‫دماغی آزمائش کے کھیل‬
‫اخبارات میں آنے والے کراس ورڈ یا معمے‪ ،‬شطرنج یا کسی بھی قسم کا دماغ کو متحرک‬
‫کرنے واال کھیل لوگوں کی دماغی عمر کو ‪ 8‬سال تک کم کرسکتی ہے‪ ،‬درحقیقت ایسے‬

‫تحقیقات | ‪76‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫افراد کی مسائل حل کرنے کی ذہنی صالحیت اپنے سے ایک دہائی چھوٹے افراد کے برابر‬
‫ہوسکتی ہے۔‬
‫بلڈ پریشر کو کنٹرول کریں‬

‫ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم ہو کہ بلڈ پریشر بڑھنے کے نتیجے میں امراض قلب اور فالج کا‬
‫خطرہ بھی بڑھتا ہے‪ ،‬مگر عمر کی چوتھی‪ 5 ،‬ویں یا چھٹی دہائی میں فشار خون کا شکار‬
‫ہونا بعد کی زندگی میں ذہن کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔‬

‫نیند کی اہمیت کو سمجھیں‬

‫تحقیقات | ‪77‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫طبی ماہرین کے مطابق اگر آپ چاہتے ہیں کہ عمر کے ساتھ بھی دماغی کارکردگی برقرار‬
‫رہے تو اچھی نیند کو ترجیح بنائیں۔ طبی تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا کہ اچھی اور گہری‬
‫نیند ایسے ہارمونز کی نشوونما کے لیے ضروری ہے جو صحت مند دماغی عمل جیسے‬
‫یاداشت اور ہوشیاری وغیرہ کو تنزلی سے بچاتے ہیں۔ ہمارا دماغ مختلف نقصان دہ اجزا‬
‫جیسے امینو ایسڈ‪ ،‬بیٹا ایمیلوئیڈ کی صفائی کا کام نیند کے دوران کرتا ہے‪ ،‬اگر نیند کا‬
‫معیار ناقص ہو تو اس کچرے کی صفائی نہیں ہوتی اور وہ جمع ہونے لگتا ہے۔ بیٹا‬
‫ایمیلوئیڈ الزائمر کا باعث بننے واال اہم ترین عنصر ہے۔‬

‫جنک فوڈ سے گریز‬

‫اپنے پیٹ کو فاسٹ یا جنک فوڈ سے بھرنا دماغ میں مدافعتی خلیات کو متحرک کردیتا ہے‪،‬‬
‫جس کے نتیجے میں کم درجے کے ورم کا سامنا ہوسکتا ہے جو الزائمر امراض کا ایک‬
‫اہم سبب ثابت ہوتا ہے۔ ‪ 2015‬کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جنک یا پراسسیس‬
‫غذاﺅں کا استعمال دماغی ٹشوز کا حجم گھٹاتا ہے اور ڈیمینشیا یا دماغی تنزلی کا باعث بن‬
‫سکتا ہے۔ اگر آپ زندگی بھر فاسٹ فوڈ ہی کھاتے رہے ہیں تو اب بھی صحت بخش غذا کو‬
‫اپنالینا دماغی تنزلی کا خطرہ کم کرنے کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪78‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اچھے دوست بھی دماغ کے لیے فائدہ مند‬

‫ہارورڈ میڈیکل اسکول کے مطابق جذباتی سپورٹ دماغی کے ایسے مخصوص حصوں‬
‫میں تحرک پیدا کرتی ہے جو ایسے مرکب یا مالیکیول بنانے میں مدد دیتے ہیں جو دماغی‬
‫خلیات کی مرمت کے لیے انتہائی ضروری ہوتا ہے جبکہ وہ نئے کنکشن بھی بناتے ہیں۔‬
‫سماجی طور پر الگ تھلگ ہوجانے کے حوالے سے ‪ 2017‬کی ایک تحقیق میں دریافت کیا‬
‫گیا کہ اس کے نتیجے میں اس مرکب کی سطح میں کمی آتی ہے اور الزائمر امراض کا‬
‫خطرہ بڑھتا ہے۔ محققین کے مطابق عمر بڑھنے کے ساتھ سماجی روابط میں کمی آتی ہے‬
‫تو یہ ضروری ہے کہ جو آپ کے دوست ہیں‪ ،‬ان کے ساتھ تعلق کو زیادہ مضبوط بنائیں۔‬
‫بیریز کو کھانا عادت بنائیں‬

‫اسٹرابیری‪ ،‬بلیو بیری‪ ،‬شہتوت یا کسی بھی قسم کی بیری دماغی صحت کے لیے بہترین‬
‫ثابت ہوتی ہے‪ ،‬اس کی وجہ ان میں ایسے اینٹی آکسائیڈنٹس کی موجودگی ہے جو تکسیدی‬
‫تناﺅ کے خالف لڑتے ہیں۔ تکسیدی تناﺅ دماغ کو تحفظ دینے والے اومیگا تھری فیٹی ایسڈ‬
‫کی ایک قسم ڈی ایچ اے کی سطح میں کمی التا ہے۔ ہفتے میں چند بار کچھ مقدار میں‬
‫بیریز کو کھانا ڈی ایچ اے کی سطح کو تحفظ فراہم کے دماغی افعال درست رکھنے میں‬
‫مدد دیتا ہے۔ آسان الفاظ میں ایک ہفتے میں ‪ 3‬یا ‪ 4‬بار اسٹرابیری کھا کر یاداشت کی‬

‫تحقیقات | ‪79‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کمزوری کا خطرہ ڈھائی سال تک کم کیا جاسکتا ہے۔‬

‫مراقبہ کرنا‬
‫ایک تحقیق میں ‪ 50‬سال کی عمر میں مراقبہ کرنے والے افراد کا جائزہ لیا گیا تو دریافت‬
‫ہوا کہ ایسے افراد کے دماغ اپنی عمر کے افراد کے مقابلے میں اوسطا ً ساڑھے ‪ 7‬سال‬
‫جوان ہوتے ہیں۔ اس سے بھی اچھی بات یہ ہے کہ ‪ 50‬سال کی عمر کے بعد ہر گزرتے‬
‫سال کے ساتھ مراقبے کی عادت دماغی عمر میں ایک مہینہ ‪ 22‬دن کی کمی التی ہے۔‬
‫مچھلی سے لطف اندوز ہوں‬
‫اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی قسم ڈی ایچ اے دماغی افعال کو معمول پر رکھنے اور موثر‬
‫طریقے سے کام کرنے میں مدد دیتی ہے‪ ،‬یہ فیٹی ایسڈز ہمارا جسم خود بنانے سے قاصر‬
‫ہوتا ہے تو اسے غذا سے ہی حاصل کیا جاتا ہے۔ مچھلی کا گوشت خصوصا ً زیادہ چربی‬
‫والی مچھلیوں میں ڈی ایچ اے پایا جاتا ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہفتے میں ایک‬
‫بار مچھلی کھانا سوچنے کی صالحیت کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے اور یہ ان افراد‬
‫کے لیے بھی فائدہ مند ہے جن میں الزائمر امراض کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫ذیابیطس سے بچیں‬
‫پری ڈائیبیٹس اور ذیابیطس کے شکار افراد کو طویل المعیاد یاداشت اور مسائل حل کرنے‬
‫کی صالحیتوں میں تنزلی کا سامنا ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق اگر مریض بلڈ شوگر‬
‫لیول کو معمول پر رکھیں یا پری ڈائیبیٹس کے شکار افراد ذیایبطس کے شکار ہونے کے‬
‫عمل کو سست کردیں تو ان کی دماغی صحت بھی زیادہ متاثر نہیں ہوتی۔‬

‫تحقیقات | ‪80‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫گریاں کھائیں‬
‫گریوں کو دماغی غذا سمجھا جاتا ہے خصوصا ً اخروٹ میں صحت بخش اومیگا تھری فیٹی‬
‫ایسڈ الفا لینولینک ایسڈ موجود ہوتے ہیں جو جسم میں جاکر اومیگا تھری ڈی ایچ اے کی‬
‫شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ ڈی ایچ اے کی اہمیت کا ذکر اوپر ہوچکا ہے جو دماغی افعال کے‬
‫تحفظ کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے۔ اخروٹ کھانا عادت بنانا تیزی سے فیصلہ کرنے‪،‬‬
‫ذہنی لچک اور بہتر یاداشت میں بھی مدد دیتا ہے۔اگر اخروٹ پسند نہیں تو ایسے افراد جن‬
‫کی عمریں ‪ 55‬سال سے زائد ہے وہ روزانہ ‪ 10‬گرام بادام یا مونگ پھیلی کھا کر ذہن کو‬
‫تیز رکھ سکتے ہیں۔‬
‫تناﺅ میں کمی الئیں‬
‫ذہنی تناﺅ بذات خود تو کوئی مسئلہ نہیں بلکہ یہ اس پر ہے کہ ہمارا جسم اس پر کیسے‬
‫ردعمل کا اظہار کرتا ہے۔ ایک حالیہ تحقیق میں دریافت کیا کہ جو پرتناﺅ حاالت میں منفی‬
‫انداز سے ردعمل ظاہر کرتے ہیں‪ ،‬ان کی ذہنی توجہ اور دماغی صحت زیادہ متاثر ہوتی‬
‫ہے۔ محققین نے دریافت کیا کہ ذہنی تناﺅ پر ضرورت سے زیادہ ردعمل ظاہر کرنے والے‬
‫افراد ذہنی آزمائش کے امتحانات میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔‬
‫کچھ نیا سیکھیں‬
‫کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ‪ 60‬سال سے زائد عمر کے افراد کو ذہن ‪2014‬‬
‫مصروف رکھنے والے مشغلوں کو اپنالینا چاہیے جس سے یاداشت اور تجزیے کی رفتار‬
‫میں بہتری آتی ہے۔ محققین کے خیال میں تخلیقی صالحیت کو جال دینے والے مشغلے‬
‫دماغی دفاع کو مضبوط کرتے ہیں‪ ،‬ویسے ضروری نہیں کہ کچھ نیا سیکھنے کے لیے ‪60‬‬
‫سال کی عمر کا انتظار کیا جائے‪ ،‬ایک اور تحقیق کے مطابق کسی بھی عمر میں دماغی‬
‫طور پر کچھ نیا سیکھنا ذہنی تحفظ کو بہتر کرتا ہے۔‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1112067/‬‬

‫فائزر اور موڈرنا ویکسینز سے طویل المعیاد تحفظ مل سکتا ہے‪ ،‬تحقیق‬
‫ویب ڈیسک‬
‫جون ‪28 2021‬‬

‫فائزر۔بائیو این ٹیک اور موڈرنا کی تیار کردہ ویکسینز سے جسم میں بننے والے —‬
‫مدافعتی ردعمل کا تسلسل برقرار رہتا ہے اور اس سے ممکنہ طور پر کئی برس تک‬
‫کورونا وائرس سے تحفظ مل سکتا ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں‬
‫سامنے آئی۔اس دریافت سے ان شواہد میں اضافہ ہوا ہے جن کے مطابق ایم آر این اے‬
‫ویکسینز استعمال کرنے والے افراد کو ممکنہ طور پر بوسٹر ڈوز کی ضرورت اس وقت‬

‫تحقیقات | ‪81‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫تک نہیں ہوگی جب تک وائرس اور اس کی اقسام ارتقائی مراحل سے گزر کر نئی شکل‬
‫اختیار نہیں کرلیتیں‪ ،‬جس کی کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔‬
‫واشنگٹن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل ٹیم کے سربراہ علی العبادی نے کہا کہ یہ‬
‫ایک اچھی عالمت ہے کہ ان ویکسینز کا اثر دیرپا ہوتا ہے۔‬
‫اس تحقیق میں دیگر ویکسینز کو شامل نہیں کیا گیا تھا مگر ڈاکٹر علی کا کہنا تھا کہ امکان‬
‫ہے کہ ان کا مدافعتی ردعمل ایم آر این اے ویکسینز کے مقابلے میں کم دیرپا ہوگا۔‬
‫اس ٹیم نے مئی ‪ 2021‬میں ایک تحقیق میں بتایا تھا کہ کووڈ ‪ 19‬کو شکست دینے والے‬
‫افراد میں وائرس کو شناخت کرنے والے مدافعتی خلیات بون میرو میں بیماری کے کم از‬
‫کم ‪ 8‬ماہ تک موجود رہتے ہیں۔‬
‫ان نتائج کی بنیاد پر تحقیقی ٹیم نے عندیہ دیا تھا کہ وائرس کے خالف تحفظ برسوں تک‬
‫برقرار رہ سکتا ہے‪ ،‬مگر یہ واضح نہیں تھا کہ ویکسینیشن سے بھی طویل المعیاد تحفظ‬
‫مل سکتا ہے یا نہیں۔‬
‫اس سوال کے جواب کے لیے تتحقیقی ٹیم نے مدافعتی خلیات کے ماخذ لمفی نوڈز کی جانچ‬
‫پڑتال کی‪ ،‬جہاں مدافعتی خلیات وائرس کو شناخت اور اس کے خالف لڑنے کی تربیت‬
‫حاصل کرتے ہیں۔‬

‫کسی بیماری یا ویکسینیشن کے بعد لمفی نوڈز میں ایک مخصوص اسٹرکچر قائم ہوتا ہے‬
‫جس میں بی سیلز موجود ہوتے ہیں جو وائرل جینیاتی سیکونسز کو شناخت کرنا سیکھتے‬
‫ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪82‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ان خلیات کی تعداد جتنی زیادہ ہوگی اور انہیں مشق کے لیے جتنا وقت مل گا‪ ،‬وہ اتنا زیادہ‬
‫وائرس کی اقسام کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوسکیں گے۔‬
‫محققین نے بتایا کہ ہر ایک ہمیشہ وائرس کے ارتقا پر توجہ مرکوز کرتا ہے‪ ،‬نتائج سے‬
‫ثابت ہوتا ہے کہ بی سیلز بھی یہی کام کرتے ہیں‪ ،‬یقین سے کہنا تو مشکل ہے مگر امکان‬
‫یہی ہے کہ یہ بی سیلز وائرس کے ارتقا کے خالف بھی تحفظ فراہم کرسکیں گے‪ ،‬جو بہت‬
‫حوصلہ افزا ہے۔‬
‫ویکسینیشن کے بعد بی سیلز کی تعلیم کا مرکز بغل میں موجود لمفی نوڈز ہوتےہ یں جو‬
‫محققین کی رسائی میں ہوتے ہیں۔‬
‫تحقیق کے لیے ‪ 41‬افراد کی خدمات حاصل کی گئی تھیں جن میں سے ‪ 8‬کووڈ کو شکست‬
‫دے چکے تھے‪ ،‬ان سب کو ایم آر این اے ویکسینز کا استعمال کرایا گیا تھا۔‬
‫ان میں سے ‪ 14‬افراد کے لمفی نوڈز کے نمونے ویکسین کی پہلی خوراک کے ‪7 ،5 ،4 ،3‬‬
‫اور ‪ 15‬ہفتوں جمع کیے گئے تھے۔‬
‫محققین نے دریافت کیا کہ ویکسین کی پہلی خوراک کے ‪ 15‬ہفتوں بعد ان ب افراد میں‬
‫خلیات کے مرکز تاحال بہت زیادہ متحرک تھے اور کورونا وائرس کو شناخت کرنے والے‬
‫بی سیلز کی تعداد میں کمی نہیں آئی تھی۔‬
‫انہوں نے کہا کہ ویکسینیشن کے لگ بھگ ‪ 4‬ماہ بعد بھی مدافعتی ردعمل کا سللسہ جاری‬
‫تھا جو بہت‪ ،‬بہت اچھی عالمت ہے۔‬

‫نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسینیشن کے عمل سے گزرنے والے بیشتر افراد کو بیماری‬
‫کے خالف طویل المعیاد تحفظ حاصل ہوسکتا ہے‪ ،‬کم از کم موجودہ کورونا اقسام کے‬
‫مقابلے میں‪ ،‬مگر معمر افراد‪ ،‬کمزور مدافعتی نظام کے حامل لوگوں اور مدافعتی نظام کو‬
‫دبانے والی ادویات استعمال کرنے والوں کو ممکنہ طور پر بوسٹر ڈوز کی ضرورت‬
‫ہوسکتی ہے۔‬
‫محققین نے کہا کہ ایم آر این اے ویکسینز کتنے عرصے تک تحفظ فراہم کرسکیں گی‪ ،‬اس‬
‫کی پیشگوئی بہت مشکل ہے‪ ،‬کیونکہ وائرس مسلسل ارتقائی مراحل سے گزر رہا ہے۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل نیچر میں ششائع ہوئے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1162998/‬‬

‫فیس ماسک پہننے‚ سے کس قسم کے اثرات مرتب ہوتے‚ ہیں؟جانیں‪ ‬‬


‫‪03:33 pm 02/07/2021‬‬
‫‪ ‬‬
‫اسالم ٓاباد(نیوزڈیسک)ایک‪ 9‬نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے ٓائی ہے کہ فیس ماسک‬
‫پہننے سے بالغ افراد کی جسمانی سرگرمیوں پر کسی قسم کے منفی اثرات مرتب نہیں‬

‫تحقیقات | ‪83‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ہوتے۔جریدے جرنل ٓاف نیوٹریشن‪ ،‬اوبیسٹی اینڈ ایکسرسائز میں شائع تحقیق میں دریافت کیا‬
‫گیا کہ این ‪ 95‬ریسیپٹر یا کپڑے کا ماسک پہننے سے جسمانی سرگرمیوں کی گنجائش‬
‫محدود نہیں ہوتی۔فیس ماسک کا استعمال اب دنیا بھر میں عام ہوچکا ہے مگر اب تک ایسی‬
‫کوئی کلینکل تحقیق نہیں‬
‫ہوئی تھی جس مین جسمانی سرگرمیوں یا روزمرہ کے معموالت پر یہ معمول کس حد تک‬
‫اثرانداز ہوسکتا ہے۔‬
‫اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فیس ماسک پہننے سے جسمانی سرگرمیوں یا ورزش کی‬
‫گنجائش پر کسی قسم کے اثرات مرتب نہیں ہوتے۔امریکا کے کلیولینڈ کلینک کی اس تحقیق‬
‫میں ‪ 20‬صحت مند بالغ فراد کی خدمات حاصل کی گئی تھی اور متعدد اقسام کے ٹرائلز‬
‫میں لوگوں کو مکمل تھکنے تک جسمانی سرگرمیوں کی ہدایت کی گئی۔مردوں اور خواتین‬
‫دونوں کو ٹرائلز کا حصہ بنایا گیا اور یہ سب کسی حد تک متحرک افراد تھے۔‬
‫ورزش کے دوران ان رضاکاروں کو کپڑے کا ماسک‪ ،‬این ‪ 95‬ماسک یا کوئی ماسک نہیں‬
‫پہنایا گیا اور ٓاکسیجن استعمال کرنے کی مقدار‪ ،‬دھڑکن کی رفتار اور دیگر جسمانی‬
‫پیمانوں کی جانچ پڑتال کی گئی۔جسمانی سرگرمی کا حصہ بننے کے فوری بعد لوگوں سے‬
‫مختلف سواالت بھی پوچھے گئے اور جاننے کی کوشش کی گئی ماسکس سے انہیں کس‬
‫حد تک پریشانی یا تکلیف کا سامنا ہوا۔نتائج میں دریافت کیا گیا کہ کسی بھی قسم کی‬
‫جسمانی سرگرمی سے لوگوں کی صالحیت کسی قسم کے اثرات مرتب نہیں ہوئے۔‬
‫محققین کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ فیس ماسک سے صحت مند بالغ‬
‫افراد کی جسمانی صالحیت متاثر نہیں ہوتی۔تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ڈیٹا کسی حد تک‬
‫محدود ہے کیونکہ اسے ورزش کے فوری بعد اکٹھا کیا گیا اور ورزش کے دوران ٓکسیجن‬
‫کی گنجائش اور وینٹی لیشن کی شرح پر کام نہیں کیا گیا۔اب ماہرین کی جانب سے مزید‬

‫تحقیقات | ‪84‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تحقیق کی جائے گی اور مختلف عمروں کے افراد کو شامل کیا جائے گا جن میں نظام تنفس‬
‫کے امراض کے شکار بھی شامل ہوں گے۔ ان افراد کی روزمرہ کی سرگرمیوں پر فیس‬
‫ماسک کے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔‬

‫‪https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202107-112836.html‬‬

‫چھوٹی عمر کا موٹاپا کنٹرول نہ کرنے کے سنگین نقصانات‬


‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫جوالئی ‪2 2021‬‬

‫امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے ٓائی ہے کہ لڑکپن میں موٹاپے کا‬
‫سامنا کرنے والے افراد کو عمر کی تیسری‚ اور چوتھی دہائی کے دوران ہارٹ اٹیک‪،‬‬
‫ذیابیطس ٹائپ ٹو اور خراب صحت کے خطرے کا زیادہ سامنا ہوتا ہے۔‬

‫نوجوانی میں موٹاپے کا سامنا کرنے والے افراد میں ‪ 24‬سال بعد بھی موٹاپا برقرار رہ‬
‫سکتا ہے جبکہ ہائی کولیسٹرول‪ ،‬ہائی بلڈ پریشر‪ ،‬گردوں کے امراض‪ ،‬ہارٹ فیلیئر‪ ،‬کینسر‪،‬‬
‫دمہ اور نیند کی دوران سانس کی رکاوٹ جیسے امراض کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔‬

‫اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ‪ 11‬سے ‪ 18‬سال کی عمر میں موٹاپے کا سامنا کرنے سے ‪33‬‬
‫اور ‪ 43‬سال کی عمر میں لوگوں پر کیا اثرات مرتب ہوئے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ لڑکپن کا‬
‫زمانہ مستقبل میں ذیابیطس اور ہارٹ اٹیک کی روک تھام کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪85‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫کیلی فورنیا یونیورسٹی کی‪ ‬تحقیق‪ ‬میں بتایا گیا کہ والدین کو اپنے بچوں میں صحت مند‬
‫رویوں جیسے جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانا اور متوازن غذا کی حوصلہ افزائی کرنا‬
‫چاہیے۔‬

‫تحقیقات | ‪86‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫محققین کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو جسمانی طور پر متحرک اور متوازن غذا کا استعمال‬
‫کرنا چاہیے مگر جسمانی وزن میں کمی کے لیے انتہا پسندانہ غذائی عادات کو اپنانے سے‬
‫گریز کرنا چاہیے۔‬

‫انہوں نے کہا کہ ڈائٹنگ سے طویل المعیاد بنیادوں پر جسمانی وزن میں کمی کی بجائے‬
‫اضافہ ہی ہوتا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج جریدے جرنل ٓاف دی امریکن کالج ٓاف کارڈیالوجی‬
‫میں شائع ہوئے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/obesity-fat-kids-serious-losses/‬‬

‫نئی تحقیق میں ‪ 3‬اہم چیزیں بلڈ پریشر کم کرنے میں مؤثر ثابت‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫جوالئی ‪1 2021‬‬

‫لندن‪ :‬برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ چائے‪ ،‬بیریاں‬
‫اور سیب بلڈ پریشر‚ کم کرنے میں مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪87‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫فشار‬
‫ِ‬ ‫تفصیالت کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ٓابادی کا بہت بڑا حصہ بلند‬
‫خون (ہائی بلڈ پریشر) کا شکار ہے‪ ،‬اس کے تدارک کے لیے چائے‪ ،‬مختلف بیریاں اور‬
‫فلے وینولز (‪ )Flavonols‬نہایت مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔‬
‫دنیا بھر میں بلڈ پریشر قابو میں رکھنے کے لیے غذاؤں کا سہارا لیا جاتا ہے‪ ،‬جسے اب‬
‫باقاعدہ ایک علم کا درجہ حاصل ہو چکا ہے‪ ،‬اور اسے ڈائیٹری اپروچ ٹو اسٹاپ ہائپرٹینشن‬
‫یا ڈیش کہا جاتا ہے‪ ،‬لیکن اب ماہرین کا خیال ہے کہ ڈیش کی لمبی چوڑی غذاؤں کو‬
‫کھانے کی بجائے اگر سیب اور چائے کا استعمال بڑھایا جائے تو اس سے بھی بلڈ پریشر‬
‫میں افاقہ ہو سکتا ہے۔‬
‫برطانیہ میں کی جانے والی یہ تحقیقی سروے ایک آن الئن جریدے سائنٹفک رپورٹس کی‬
‫تازہ اشاعت میں چھپا ہے‪ ،‬اس ریسرچ مطالعے کے دوران ‪ 25‬ہزار سے زائد افراد کا‬
‫مطالعہ کیا گیا۔‬
‫اس سروے میں لوگوں کی عمر‪ ،‬عادات‪ ،‬ورزش‪ ،‬اور غذائی ترجیحات کو نوٹ کیا گیا‪ ،‬ان‬
‫سے چائے اور سیب کے استعمال کا پوچھا گیا‪ ،‬اور اس دوران پیشاب کے ٹیسٹ میں فلے‬
‫وینولز کا اخراج بھی نوٹ کیا گیا‪ ،‬پھر اس مقدار کا بلڈ پریشر سے تعلق بھی نوٹ کیا گیا۔‬
‫یونیورسٹی ٓاف ریڈنگ کے سائنس دانوں نے ایک اہم بات نوٹ کی کہ جن افراد میں‬
‫فلیوونولز کی مقدار زیادہ تھی ان کا بلڈ پریشر دیگر کے مقابلے میں قدرے کم تھا‪ ،‬یعنی یہ‬
‫کمی دو سے چار یونٹ تک تھی‪ ،‬اس سے ماہرین ایک اہم نکتے تک پہنچے‪ ،‬اور پھر‬
‫جیسے ہی ہائی بلڈ پریشر والے مریضوں میں فلے وینولز کی مقدار بڑھائی گئی تو ان کا‬
‫بلڈپریشر بھی دھیرے دھیرے نارمل ہوتا گیا۔‬
‫ماہرین کے مطابق فلیوونولز کی بلند مقدار چائے‪ ،‬سیب اور بیریوں میں پائی جاتی ہے‪،‬‬
‫جب کہ کافی میں اس کی مقدار کم ہوتی ہے‪ ،‬بعض اقسام کے چاکلیٹس میں بھی فلیوونولز‬

‫تحقیقات | ‪88‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫پائے جاتے ہیں‪ ،‬اور یہ دل کے لیے بھی مفید ہیں‪ ،‬اس کے بارے میں ماہرین کا یہ بھی‬
‫کہنا ہے کہ فلے وینولز جادوئی اثرات رکھتے ہی‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/flavonols-and-hypertension/‬‬

‫سنگین امراض سے بچاؤ اور صحت مند رہنے کیلئے نہایت آسان‬
‫طریقے‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫جوالئی ‪ 2 2021‬‬

‫انسان کی اچھی صحت اس کی کامیاب زندگی کی عالمات میں سے ایک ہے لیکن اگر اس‬
‫کی حفاظت اور اسے برقرار نہ رکھا جائے تو آنے والے وقت میں مشکل حاالت کا سامنا‬
‫کرنا پڑسکتا ہے۔‬
‫رات کی نیند میں کمی جان لیوا امراض بشمول فالج‪ ،‬امراض قلب اور کینسر کا خطرہ‬
‫بڑھانے کا باعث بنتی ہے تاہم اس سے بچنے کا طریقہ بہت آسان ہے بشرطیکہ ان طریقوں‬
‫کو تسلسل اور مستقل مزاجی سے پورا کیا جائے۔‬

‫تحقیقات | ‪89‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫نئی طبی تحقیق کے مطابق ایک طریقہ تو مناسب نیند ہے تاہم ایسا ممکن نہیں تو ہفتہ بھر‬
‫میں ڈھائی گھنٹے کی تیز چہل قدمی یا دن بھر میں ‪ 21‬منٹ تک ایسا کرنا بھی مختلف‬
‫امراض سے موت کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔‬
‫برطانیہ کی لندن کالج یونیورسٹی اور آسٹریلیا کی سڈنی یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا‬
‫گیا کہ جو لوگ مناسب وقت تک سونے سے محروم رہتے ہیں‪ ،‬وہ جسمانی سرگرمیوں‬
‫سے کسی حد تک جان لیوا امراض کا خطرہ کم کرسکتے ہیں۔‬
‫اس تحقیق میں ‪ 3‬الکھ ‪ 80‬ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جن کی اوسط عمر‬
‫‪ 56‬سال تھی۔ ان افراد نے اپنی جسمانی سرگرمیوں اور نیند کے بارے میں اسکور دیئے‬
‫تھے۔‬
‫سال تک ان افراد کا جائزہ لیا گیا جس دوران ‪ 15‬ہزار سے زائد افراد چل بسے جن میں ‪11‬‬
‫سے ‪ 4‬ہزار سے زیادہ دل کی شریانوں سے جڑے امراض اور ‪ 9‬ہزار سے زیادہ کینسر‬
‫سے ہالک ہوئے۔‬
‫نیند کو نتائج سے الگ کرنے پر دریافت کیا گیا کہ ورزش نہ کرنے والے افراد میں قبل از‬
‫وقت موت کا امکان ‪ 25‬فیصد زیادہ ہوتا ہے‪ ،‬تاہم ہفتہ بھر میں ڈھائی ہفتے کی تیز چہل‬
‫قدمی سے اس خطرے میں ‪ 8‬فیصد تک کمی الئی جاسکتی ہے۔‬
‫محققین کا کہنا تھا کہ نیند کی کمی اور قبل از وقت موت کا خطرہ کافی حد تک اس صورت‬
‫میں ختم کیا جاسکتا ہے ایک ہفتے میں ڈیڑھ سو منٹ تک چہل قدمی کا ہدف حاصل کرلیا‬
‫جائے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ ہمارے نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ جسمانی سرگرمیوں اور‬
‫نیند کے ذریعے صحت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/serious-diseases-healthy-life-restful-sleep/‬‬

‫تحقیقات | ‪90‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫بلڈ پریشر کی دوا سے بہتر‪ ...‬صرف ‪ 5‬منٹ تک سانس کی ’خاص‘‬
‫مشق‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫جمعرات‪ 1  ‬جوالئ‪ 2021  ‬‬
‫ٓائی ایم ایس ٹی سے بلڈ پریشر کو فائدہ بالکل واضح ہے لیکن ابھی ہم نہیں جانتے کہ ایسا‬
‫کیوں ہوتا ہے۔‬
‫کولوراڈو‪ :‬‬

‫امریک‬
‫ی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ بلڈ پریشر کم کرتے ہوئے رگوں کی صحت بہتر بنانے اور‬
‫دل کی بیماریوں بچنے کےلیے سانس کی ایک خاص مشق صرف ‪ 5‬منٹ روزانہ کرلی‬
‫جائے تو وہ دوا اور ورزش سے بھی بہتر ثابت ہوسکتی ہے۔‬
‫سانس کی اس خاص مشق کو ’’ٓائی ایم ایس ٹی‘‘ (انسپریٹری مسل اسٹرینتھ ٹریننگ) کہا‬
‫جاتا ہے جس کا مقصد ان پٹھوں کو مضبوط بنانا ہے جو سانس لینے کے عمل (تنفس) میں‬
‫استعمال ہوتے ہیں۔‬
‫یہ مشق ‪ 1980‬کے عشرے میں شدید بیمار مریضوں‪ 9‬کو ازخود سانس لینے کے قابل بنانے‬
‫اور وینٹی لیٹر سے چھٹکارا دالنے کےلیے ایجاد کی گئی تھی۔‬

‫تحقیقات | ‪91‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫سانس کی یہ مشق ایک چھوٹا سا ٓالہ استعمال کرتے ہوئے کی جاتی ہے جبکہ مشق کرنے‬
‫والے کی ناک بند کردی جاتی ہے تاکہ وہ صرف منہ سے سانس لے سکے۔‬
‫یہ ٓالہ سانس لینے کو معمول کے مقابلے میں کچھ مشکل بنا دیتا ہے جس کی وجہ سے‬
‫نظام تنفس کے عضالت (پٹھوں) کو زیادہ مشقت کرنا پڑتی ہے اور وہ‬ ‫ِ‬ ‫سانس لینے پر‬
‫بتدریج مضبوط ہوتے چلے جاتے ہیں۔‬
‫مشق کے دوران اس ٓالے کے ذریعے ‪ 30‬گہری سانسیں لی جاتی ہیں جبکہ یہ پورا عمل‬
‫صرف ‪ 5‬منٹ میں مکمل ہوجاتا ہے۔‬
‫حالیہ برسوں کے دوران بعض تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اگر ’’ٓائی ایم ایس ٹی‘‘ کی یہی‬
‫مشقیں اس ٓالے میں ہوا کے گزرنے کے خالف مزاحمت بڑھا کر انجام دی جائیں تو ممکنہ‬
‫طور پر کچھ مزید فائدے بھی حاصل ہوسکتے ہیں۔ جیسے کہ تناؤ کے احساس میں کمی‪،‬‬
‫اچھی نیند اور بلڈ پریشر میں کمی وغیرہ۔‬
‫ان ہی ابتدائی تحقیقات کو ٓاگے بڑھاتے ہوئے‪ ،‬یونیورسٹی ٓاف کولوراڈو بولڈر کے ماہرین‬
‫نے اسی مشق کو بلڈ پریشر کم کرنے کےلیے ٓازمانے کا فیصلہ کیا۔‬
‫تحقیق کی غرض سے انہوں نے ‪ 36‬صحت مند رضاکار بھرتی کیے جن کی عمریں ‪50‬‬
‫سے ‪ 79‬سال تک تھیں جنہیں چھ ہفتے تک روزانہ ’’ٓائی ایم ایس ٹی‘‘ ٓالے کے ذریعے‬
‫صرف پانچ منٹ تک سانس کی مشقیں کروائی گئیں۔‬
‫البتہ‪ ،‬اِن میں سے نصف رضاکاروں کو دیئے گئے ’’ٓائی ایم ایس ٹی‘‘ ٓالے سے سانس‬
‫لینے کےلیے معمولی سا زیادہ زور لگانا پڑتا تھا جبکہ باقی نصف رضاکاروں کے ’’ٓائی‬
‫ایم ایس ٹی‘‘ ٓالے میں سانس لینے کے خالف مزاحمت خاصی زیادہ تھی جس کی بنا پر‬
‫انہیں اس ٓالے سے سانس لینے کےلیے بہت زیادہ زور لگانا پڑا۔‬
‫چھ ہفتے بعد معلوم ہوا کہ ’’ٓائی ایم ایس ٹی‘‘ ٓالے سے زیادہ زور لگا کر سانس لینے والے‬
‫رضاکاروں کا بلڈ پریشر واضح طور پر کم اور صحت مند حدود میں رہا۔‬
‫بلڈ پریشر کو پہنچنے واال یہ فائدہ بعض رضاکاروں میں روزانہ پابندی سے ورزش کرنے‬
‫اور بلڈ پریشر کم کرنے والی دوائیں کھانے کے مقابلے میں بھی زیادہ تھا۔‬
‫یہی نہیں بلکہ ان رضاکاروں میں رگوں کی سختی بھی کم ہوئی جس سے خون کے دباؤ‬
‫میں بہتری ٓائی۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر اور رگوں کی سختی میں ہونے والی کمی سے دل کی‬
‫بیماریوں کا خطرہ بھی ‪ 30‬سے ‪ 40‬فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔‬
‫مطالعہ ختم ہوجانے کے بعد بھی بلڈ پریشر میں یہ کمی خاصی حد تک برقرار رہی جو‬
‫ایک اچھی بات ہے۔‬
‫جرنل ٓاف دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن‘‘ کے تازہ شمارے میں تحقیق کے عالوہ’’‬
‫ماہرین کی اسی ٹیم نے یوٹیوب پر ایک مختصر ویڈیو بھی رکھی ہے تاکہ دوسرے لوگ‬
‫‪:‬بھی سانس کی اس مشق سے استفادہ کرسکیں‬
‫ٓائی ایم ایس ٹی سے بلڈ پریشر کو پہنچنے واال فائدہ بالکل واضح اور نمایاں ہے لیکن‬
‫سائنسدان اب بھی یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ٓاخر ایسا کیوں ہوتا ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪92‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس بارے میں ان کا مفروضہ ہے کہ شاید اس مشق کی وجہ سے خون کی نالیوں میں سطح‬
‫پر موجود خلیے زیادہ مقدار میں نائٹرک ٓاکسائیڈ خارج کرنے لگتے ہیں جس سے پٹھوں کا‬
‫تناؤ ختم کرنے اور خون کا بہاؤ بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2196823/9812/‬‬

‫کورونا وائرس کے خطرناک “ڈیلٹا ویریئنٹ” سے کیسے محفوظ رہا‬


‫جائے ؟ جانیے‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫جوالئی ‪2 2021‬‬

‫دی ہیگ ‪ :‬یورپی میڈیسن ایجنسی ای ایم اے نے قراردیا ہے کہ کو ِویڈ‪ 19-‬کی ویکسین کی‬
‫دوخوراکیں کرونا وائرس کی تیزی سے پھیلنے والی نئی قسم ڈیلٹا سے تحفظ کے لیے‬
‫مؤثرہیں۔‚‬
‫ت عملی کے سربراہ مارکو کیولیری نے گزشتہ روز‬ ‫یورپی طب ایجنسی کی ویکسین حکم ِ‬
‫کوویڈ‪ 19-‬کی ویکسینوں کے دو انجیکشن لگوانے‬ ‫ایک نیوز کانفرنس میں بتایا ہے کہ ِ‬
‫والے افراد کے سامنے آنے والے ڈیٹا سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ یہ نئی قسم ڈیلٹا سے تحفظ‬
‫مہیا کرتے ہیں۔ٓ‬
‫نیدرلینڈز کے شہر ایمسٹرڈیم میں قائم یورپی طب ایجنسی کے اس ابتدائی جائزہ سے قبل‬
‫عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردارکیا ہے کہ یورپی ممالک میں کرونا وائرس‬
‫کی ڈیلٹا شکل کے کیس تیزی سے پھیل سکتے ہیں۔ ڈیلٹا وائرس کی سب سے پہلے بھارت‬
‫میں تشخیص ہوئی تھی اور وہاں سے یہ دوسرے ممالک میں پھیل رہا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪93‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫مارکو کیولیری نے نیوزکانفرنس میں کہا کہ ان کی ایجنسی تیزی سے پھیلنے والے‬
‫ڈیلٹاوائرس کے ضمن میں پائی جانے والی تشویش سے آگاہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت‬
‫بظاہر یورپی یونین کی منظور کردہ چارویکسینیں یورپ میں کرونا وائرس کی ڈیلٹا سمیت‬
‫پھیلنے والی تمام شکلوں سے تحفظ مہیا کرتی ہیں اور ان میں سے کسی ویکسین کی دو‬
‫خوراکیں لگوانے والے ڈیلٹاوائرس سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔‬
‫یورپی یونین نے اب تک فائزراور بائیو این ٹیک ‪ ،‬موڈرنا ‪،‬آسٹرازینیکا اور جانسن اینڈ‬
‫جانسن کی تیارکردہ ویکسینوں کے استعمال کی منظوری دی ہے اور تنظیم کے رکن‬
‫ممالک میں یہی چار ویکیسینیں لگائی جارہی ہیں جبکہ اس نے کاروباری مسابقت کے پیش‬
‫نظر روسی ساختہ اسپوتنک پنجم اور چین ساختہ سائنوفارم کی منظوری نہیں دی ہے۔‬
‫دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں‬
‫نمودار ڈیلٹا ویریئنٹ یورپ میں کورونا کی نئی لہر پھیال سکتا ہے‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/corona-vaccination-european-agency-two-doses-‬‬
‫‪delta/‬‬

‫کیا فیس ماسک جسمانی سرگرمیوں کی صالحیت متاثر کرسکتے ہیں؟‬

‫ویب ڈیسک‬
‫جوالئ ‪01 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪94‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫فیس ماسک پہننے سے بالغ افراد کی جسمانی سرگرمیوں پر کسی قسم کے منفی اثرات‬
‫مرتب نہیں ہوتے۔جریدے جرنل ٓاف نیوٹریشن‪ ،‬اوبیسٹی اینڈ ایکسرسائز میں شائع تحقیق میں‬
‫دریافت کیا گیا کہ این ‪ 95‬ریسیپٹر یا کپڑے کا ماسک پہننے سے جسمانی سرگرمیوں کی‬
‫گنجائش محدود نہیں ہوتی۔‬
‫فیس ماسک کا استعمال اب دنیا بھر میں عام ہوچکا ہے مگر اب تک ایسی کوئی کلینکل‬
‫تحقیق نہیں ہوئی تھی جس مین جسمانی سرگرمیوں یا روزمرہ کے معموالت پر یہ معمول‬
‫کس حد تک اثرانداز ہوسکتا ہے۔‬
‫اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فیس ماسک پہننے سے جسمانی سرگرمیوں یا ورزش کی‬
‫گنجائش پر کسی قسم کے اثرات مرتب نہیں ہوتے۔‬
‫امریکا کے کلیولینڈ کلینک کی اس تحقیق میں ‪ 20‬صحت مند بالغ فراد کی خدمات حاصل کی‬
‫گئی تھی اور متعدد اقسام کے ٹرائلز میں لوگوں کو مکمل تھکنے تک جسمانی سرگرمیوں‬
‫کی ہدایت کی گئی۔‬
‫مردوں اور خواتین دونوں کو ٹرائلز کا حصہ بنایا گیا اور یہ سب کسی حد تک متحرک افراد‬
‫تھے۔‬
‫ورزش کے دوران ان رضاکاروں کو کپڑے کا ماسک‪ ،‬این ‪ 95‬ماسک یا کوئی ماسک نہیں‬
‫پہنایا گیا اور ٓاکسیجن استعمال کرنے کی مقدار‪ ،‬دھڑکن کی رفتار اور دیگر جسمانی پیمانوں‬
‫کی جانچ پڑتال کی گئی۔‬
‫جسمانی سرگرمی کا حصہ بننے کے فوری بعد لوگوں سے مختلف سواالت بھی پوچھے‬
‫گئے اور جاننے کی کوشش کی گئی ماسکس سے انہیں کس حد تک پریشانی یا تکلیف کا‬
‫؎سامنا ہوا۔‬
‫نتائج میں دریافت کیا گیا کہ کسی بھی قسم کی جسمانی سرگرمی سے لوگوں کی صالحیت‬
‫کسی قسم کے اثرات مرتب نہیں ہوئے۔‬
‫محققین کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ فیس ماسک سے صحت مند بالغ‬
‫افراد کی جسمانی صالحیت متاثر نہیں ہوتی۔‬
‫تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ڈیٹا کسی حد تک محدود ہے کیونکہ اسے ورزش کے فوری بعد‬
‫اکٹھا کیا گیا اور ورزش کے دوران ٓکسیجن کی گنجائش اور وینٹی لیشن کی شرح پر کام نہیں‬
‫کیا گیا۔‬
‫اب ماہرین کی جانب سے مزید تحقیق کی جائے گی اور مختلف عمروں کے افراد کو شامل‬
‫کیا جائے گا جن میں نظام تنفس کے امراض کے شکار بھی شامل ہوں گے۔‬
‫ان افراد کی روزمرہ کی سرگرمیوں پر فیس ماسک کے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا‬
‫یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1163213/‬‬

‫تحقیقات | ‪95‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تناؤ کے ہارمون کا پتا لگانے کےلیے خون کا ایک قطرہ ہی کافی ہے‬
‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫جمعـء‪ 2  ‬جوالئ‪2021  ‬‬

‫نئے بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے خون کے صرف ایک قطرے میں ’کورٹیسول‘ ہارمون کی‬
‫نہایت معمولی مقدار بھی معلوم کی جاسکتی ہے‬
‫نیو جرسی‪ :‬ایرانی نژاد امریکی سائنسدانوں نے ایک ایسا بلڈ ٹیسٹ ایجاد کرلیا ہے جس‬
‫کے ذریعے خون کے صرف ایک قطرے کی مدد سے جسم میں تناؤ سے متعلق اہم‬
‫ہارمونز کا سراغ زبردست درستی سے لگایا جاسکتا ہے۔‬
‫ایک چھوٹی سی چپ پر مشتمل اس ٹیسٹ کی تیاری میں نینوٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے‬
‫ہوئے تقریبا ً وہی عملی طریقہ اختیار کیا گیا ہے جو کمپیوٹر مائیکروچپ بنانے میں‬
‫استعمال کیا جاتا ہے۔‬
‫اس ایجاد کی مکمل تفصیل ریسرچ جرنل ’’سائنس ایڈوانسز‘‘ کے‪ ‬تازہ شمارے‪ ‬میں ٓان‬
‫الئن شائع ہوئی ہے جس کے مرکزی مصنف مہدی جواں مرد ہیں‪ ،‬جبکہ ان کے ساتھی‬
‫ماہرین میں ایک اور ایرانی نژاد ماہر سیّد رضا محمودی کا نام بھی شامل ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪96‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫بطور خاص ’’کارٹیسول‘‘ کہالنے والے ایک ہارمون کی‬ ‫ِ‬ ‫سردست اس چپ کا پہال ڈیزائن‬ ‫ِ‬
‫خون میں موجودگی کا پتا لگانے کےلیے تیار کیا گیا ہے جو بہت مختصر‪ ،‬یعنی نینومیٹر‬
‫جسامت والے ‪ 28‬گڑھوں پر مشتمل ہے۔‬
‫واضح رہے کہ کارٹیسول کا برا ِہ راست تعلق جسمانی اور ذہنی صحت سے ہے لیکن اگر‬
‫جسم میں اس ہارمون کی مقدار بڑھ جائے تو یہ نیند کی خرابی اور گھبراہٹ سے لے کر‬
‫ہائی بلڈ پریشر اور وزن میں تیز رفتار اضافے سمیت کئی طبّی مسائل کی وجہ بھی بن‬
‫سکتا ہے۔‬
‫جسم میں کولیسٹرول کی مقدار عام طور پر خون کے مخصوص ٹیسٹ سے معلوم کی جاتی‬
‫ہے جس کےلیے متعلقہ فرد سے ایک ہی دن میں دو مرتبہ (صبح اور سہ پہر میں) خون‬
‫کے نمونے لیے جاتے ہیں۔ اس ٹیسٹ کے نتائج دو سے تین دن میں مل جاتے ہیں۔‬
‫رٹگرز یونیورسٹی کی نئی ایجاد سے جسم میں کورٹیسول کی مقدار معلوم کرنے کےلیے‬
‫خون کا صرف ایک قطرہ درکار ہوتا ہے جبکہ بلڈ ٹیسٹ کے نتائج صرف چند منٹوں میں‬
‫حاصل ہوجاتے ہیں۔‬
‫یہ ٓالہ اس قدر حساس ہے کہ خون میں کورٹیسول کی نہایت معمولی مقدار کا پتا بھی لگا لیتا‬
‫ہے‪ ،‬جو کم سے کم ‪ 0.5‬مائیکروگرام فی ڈیسی لیٹر (ایم سی جی\ ڈی ایل) تک ہوسکتی‬
‫ہے۔‬
‫ماہرین کے مطابق‪ ،‬ایک صحت مند انسان کے خون میں صبح ‪ 6‬سے ‪ 8‬بجے کے درمیان‬
‫کورٹیسول کی شرح ‪ 10‬سے ‪ 20‬ایم سی جی\ ڈی ایل‪ ،‬جبکہ سہ پہر چار بجے کے قریب ‪3‬‬
‫سے دس ایم سی جی\ ڈی ایل ہوتی ہے۔ ان سے کم یا زیادہ مقدار میں کورٹیسول کو خطرے‬
‫کی عالمت سمجھا جاتا ہے۔‬
‫ابتدائی ٓازمائشوں کے دوران اس نئے بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے خون کے ‪ 65‬نمونوں میں‬
‫کورٹیسول کی مقدار معلوم کی گئی جبکہ ان ہی نمونوں کو معیاری تشخیصی لیبارٹری میں‬
‫بھی جانچا گیا۔‬
‫دونوں نتائج کا موازنہ کرنے پر معلوم ہوا کہ نئے بلڈ ٹیسٹ کے نتائج تقریبا ً اتنے ہی درست‬
‫تھے جتنے معیاری تشخیصی لیبارٹری سے حاصل ہوئے تھے‪ ،‬حاالنکہ وہ صرف چند‬
‫منٹ میں مل گئے تھے۔‬
‫تجارتی شکل میں ٓانے کے بعد یہی بلڈ ٹیسٹ ایک چھوٹے سے دستی ٓالے کی شکل میں‬
‫پیش کیا جائے گا جو بظاہر ٓاج کے گلوکومیٹر (خون میں شوگر‪ /‬شکر کی مقدار معلوم‬
‫کرنے والے ٓالے) جیسا ہوگا۔‬
‫مہدی جواں مرد کا کہنا ہے کہ جسم میں کورٹیسول کی گھٹتی بڑھتی مقدار پر نظر رکھ کر‬
‫بیک وقت کئی جسمانی اور اعصابی امراض بھی کنٹرول میں رکھے جاسکتے ہیں۔‬
‫مختصر اور کم قیمت میں اس ٹیسٹ کی دستیابی دنیا کے الکھوں ادھیڑ عمر اور بزرگ‬
‫افراد کےلیے ایک نئی سہولت کا باعث بھی بنے گی‬

‫تحقیقات | ‪97‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫?‪https://www.express.pk/story/2197180/9812‬‬
‫‪__cf_chl_jschl_tk__=75f357487e0496c2e8f567a28bfae836825658b2-‬‬
‫‪1625313769-0-‬‬
‫فضائی ٓالودگی‪ ...‬ماں کی کوکھ میں بچے کیلیے بھی خطرناک!‬

‫ویب ڈیسک‪ ‬‬
‫‪ ‬ہفتہ‪ 3  ‬جوالئ‪2021  ‬‬

‫حاملہ مائیں اگر فضائی ٓالودگی میں سانس لیں تو ان کے بچے کی نشوونما پر منفی اثرات‬
‫مرتب ہوتےہیں۔‬
‫اسپین‪  :‬ایک سنجیدہ مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ اگر حاملہ خواتین کو فضائی ٓالودگی‬
‫کا سامنا رہے تو اس سے ان کی کوکھ میں پروان چڑھنے والے بچے کی نشوونما متاثر‬
‫ہوسکتی ہے۔‬
‫اسپین کی یونیورسٹی ٓاف باسک کنٹری میں واقع یوپی وی‪ ،‬ای ایچ یو یونیورسٹی کی‬
‫دوران حمل فضائی ٓالودگی اور نومولود میں تھائی رائڈ ہارمون‬
‫ِ‬ ‫پروفیسر امایا لوئیبائڈ نے‬
‫کی ایک قسم تھائی روک ِسن ( ٹی فور) کی مقدار پر تحقیق کی ہے۔ بچوں کی پیدائش کے‬
‫‪ 48‬گھنٹے بعد ان کی ایڑھی کو چھیدا گیا اور خون کے نمونے لے کر ان میں تھائی‬
‫روکسن کی مقدار ناپی گئی۔‬
‫ِ‬

‫تحقیقات | ‪98‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫نائٹروجن ڈائی ٓاکسائیڈ اور ڈھائی مائیکرون ( پی ایم ‪ )2.5‬کے انتہائی باریک ذرات انتہائی‬
‫مضر ہوتے ہیں اور بالخصوص سانس کی نالیوں اور پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔‬
‫اسی لیے تحقیق میں نائٹروجن ڈائی ٓاکسائیڈ کے نومولود بچوں میں تھائروک ِسن مقدار کی‬
‫کمی بیشی کو نوٹ کیا گیا۔ پہلے خود حاملہ ماؤں میں تھائروکسن کی مقدار ہر ہفتے ناپی‬
‫گئی اور بچے کی نشوونما کو بھی (الٹراساؤنڈ اور دیگر طریقوں) سے نوٹ کیا گیا۔‬

‫پھر پی ایم ‪ ،2.5‬نائٹروجن ڈائی ٓاکسائیڈ اور دیگر مضر کیمیائی اجزا کا پہلے سے موجود‬
‫ایک ڈیٹا بیس بھی دیکھا گیا اور اس کی معلومات کو بھی سامنے رکھا گیا۔ معلوم ہوا کہ‬
‫ماں کا جب جب نائٹروجن ڈائی ٓاکسائیڈ سے سامنا ہوا بچے میں تھائیرائڈ ہارمون کا توازن‬
‫بگڑا۔ یعنی بچوں میں تھائرو ِکسن کی مقدار بھی کم ہوئی۔ اب اس ہارمون کی کمی سے‬
‫نشوونما اور دماغی ترقی پر اثر پڑسکتا ہے۔لیکن ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ فضائی‬
‫ٓالودگی ہارمون سے ہٹ کر بھی بچے کی نشوونما پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2197296/9812/‬‬

‫کورونا وائرس کے خطرناک “ڈیلٹا ویریئنٹ” سے کیسے محفوظ رہا‬


‫جاسکتا ہے؟‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫جوالئی ‪ 2 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪99‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫دی ہیگ ‪ :‬یورپی میڈیسن ایجنسی ای ایم اے نے قراردیا ہے کہ کو ِویڈ‪ 19-‬کی ویکسین کی‬
‫دوخوراکیں کرونا وائرس کی تیزی سے پھیلنے والی نئی قسم ڈیلٹا سے تحفظ کے لیے‬
‫مؤثرہیں۔‚‬
‫ت عملی کے سربراہ مارکو کیولیری نے گزشتہ روز‬ ‫یورپی طب ایجنسی کی ویکسین حکم ِ‬
‫کوویڈ‪ 19-‬کی ویکسینوں کے دو انجیکشن لگوانے‬ ‫ایک نیوز کانفرنس میں بتایا ہے کہ ِ‬
‫والے افراد کے سامنے آنے والے ڈیٹا سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ یہ نئی قسم ڈیلٹا سے تحفظ‬
‫مہیا کرتے ہیں۔ٓ‬
‫نیدرلینڈز کے شہر ایمسٹرڈیم میں قائم یورپی طب ایجنسی کے اس ابتدائی جائزہ سے قبل‬
‫عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردارکیا ہے کہ یورپی ممالک میں کرونا وائرس‬
‫کی ڈیلٹا شکل کے کیس تیزی سے پھیل سکتے ہیں۔ ڈیلٹا وائرس کی سب سے پہلے بھارت‬
‫میں تشخیص ہوئی تھی اور وہاں سے یہ دوسرے ممالک میں پھیل رہا ہے۔‬
‫مارکو کیولیری نے نیوزکانفرنس میں کہا کہ ان کی ایجنسی تیزی سے پھیلنے والے‬
‫ڈیلٹاوائرس کے ضمن میں پائی جانے والی تشویش سے آگاہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت‬
‫بظاہر یورپی یونین کی منظور کردہ چارویکسینیں یورپ میں کرونا وائرس کی ڈیلٹا سمیت‬
‫پھیلنے والی تمام شکلوں سے تحفظ مہیا کرتی ہیں اور ان میں سے کسی ویکسین کی دو‬
‫خوراکیں لگوانے والے ڈیلٹاوائرس سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔‬
‫یورپی یونین نے اب تک فائزراور بائیو این ٹیک ‪ ،‬موڈرنا ‪،‬آسٹرازینیکا اور جانسن اینڈ‬
‫جانسن کی تیارکردہ ویکسینوں کے استعمال کی منظوری دی ہے اور تنظیم کے رکن‬
‫ممالک میں یہی چار ویکیسینیں لگائی جارہی ہیں جبکہ اس نے کاروباری مسابقت کے پیش‬
‫نظر روسی ساختہ اسپوتنک پنجم اور چین ساختہ سائنوفارم کی منظوری نہیں دی ہے۔‬
‫دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں‬
‫نمودار ڈیلٹا ویریئنٹ یورپ میں کورونا کی نئی لہر پھیال سکتا ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/corona-vaccination-european-agency-two-doses-‬‬
‫‪delta/‬‬

‫االئچی کے صحت پر حیرت انگیز فوائد‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫جوالئی ‪ 2 2021‬‬

‫االئچی پر شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق االئچی کا استعمال ناصرف قہوہ کے‬
‫ذائقے کے لیے ہوتا ہے بلکہ ایک اہم مصالحے کے طور پر جو بہت سے پکوانوں میں‬
‫شامل ہوتے ہیں اس سے پکوان کو مخصوص ذائقہ ملتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪100‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تحقیق میں االئنچی کے استعمال کے چند فوائد بتائے گئے ہیں‪ ،‬االئنچی میں معدنیات‪ٓ ،‬ائرن‪،‬‬
‫اور مینگنیز ہوتے ہیں جس کی جسم کے اندر بڑی مقدار میں ضرورت‪ 9‬ہوتی ہے۔‬
‫کینسر کے خالف جنگ میں االئچی کے فوائد‬
‫سائنسی تحقیق سے پتا چال ہے کہ االئچی میں ایسے مرکبات ہوتے ہیں جو کینسر کی‬
‫بیماری کی روک تھام میں معاون ہوتے ہیں اور ان کی نشوونما کو روکتے ہیں‪ ،‬خاص‬
‫طور پر یہ پیٹ اور بڑی آنت کے کینسر سے بچانے میں معاون ہوتی ہے۔‬

‫سانس کی تکلیف دور کرنے میں مدد‬


‫االئچی سانس کی تکلیف کو دور کرنے میں مدد دیتی ہے۔ قبض کو روکنے میں اس کی‬
‫اہمیت واضح ہے‪ ،‬االئچی میں غذائی ریشے موجود ہوتے ہیں جو نظام انہضام کے لیے‬
‫بہت فائدہ مند ہے۔‬
‫متلی کی روک تھام میں االئچی کے فوائد‬
‫متعدد سائنسی مطالعات میں کہا گیا ہے کہ االئچی متلی اور الٹی کے مسئلے کو دور کرنے‬
‫میں مددگار ثابت ہوتی ہے‪ ،‬خاص طور پر وہ خواتین جو سرجری کے بعد یہ کیفیت‬
‫محسوس کرتی ہیں۔‬
‫منہ کی بو کو بہتر‚ بنانے میں االئچی کے فوائد‬
‫کھانے کے بعد االئچی کو چبانے سے جراثیم اور بیکٹیریا کم کرنے میں مدد ملتی ہے جو‬
‫منہ کی بدبو کا سبب بنتے ہیں‪ ،‬االئچی قدیم زمانے سے ہی سانس کو خوشبو دار بنانے کے‬
‫لیے استعمال ہوتی رہی ہے۔‬
‫کولیسٹرول‚ کو کم کرنے میں االئچی کے فوائد‬
‫االئچی میں غذائی ریشے کی کافی مقدار ہوتی ہے‪ ،‬جو خون میں ہائی کولیسٹرول کی سطح‬
‫کو کم کرنے میں مثبت کردار ادا کرتی ہے۔ اس طرح یہ امراض قلب اور خون کے جمنے‬
‫کی روک تھام میں مدد فراہم کرتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪101‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/560181-2/‬‬

‫مچھروں کو کس قسم کے لوگوں کا خون زیادہ پسند ہے؟ دلچسپ‬


‫تحقیق‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫جوالئی ‪ 3 2021‬‬

‫ایک تحقیق کے مطابق مچھر خاص قسم کے خون سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنا‬
‫شکار بناتے ہیں اور یہ کام وہ اپنا من پسند خون منتخب کرکے ہی کرتے ہیں۔‬
‫پاکستان میں ہر سال ماہ جوالئی سے مون سون کا سیزن شروع ہو جاتا ہے اور اس گرم‬
‫موسم میں بارش کا ذکر سن کر ہی شہریوں میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے لیکن حقیقت‬
‫یہ ہے کہ بارش کا موسم انسانی صحت کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔‬
‫نزلہ‪ ،‬زکام سے لے کر ڈینگی‪ ،‬ملیریا اور چکن گنیا جیسے مہلک امراض بھی اسی موسم‬
‫میں زیادہ تیزی سے پھیلتے ہیں‪ ،‬بارش کا موسم صحت کے حوالے سے کئی مسائل بھی‬
‫ساتھ التا ہے اور انسانی صحت کو متاثر کرتا ہے۔‬
‫مؤخر الذکر تینوں امراض دراصل مچھر کے کاٹنے سے پھیلتے ہیں اور جیسے جیسے‬
‫بارش کی وجہ سے ہر طرف پانی جمع ہونے لگتا ہے‪ ،‬مچھروں کی تعداد بھی بڑھتی ہے‬
‫ساتھ ہی امراض بھی۔‬
‫آپ نے اپنے دوستوں‪ ،‬یا قریبی عزیزوں‪ ،‬میں دیکھا ہوگا ایک شخص ایسا ہوتا ہے جو ہر‬
‫وقت یہ شکایت کرتا رہتا ہے کہ مچھر بہت ہیں جبکہ دوسرے مچھروں کے ہاتھوں اتنے‬
‫تنگ نہیں ہوتے۔ تو یہ بات بالکل درست ہے کہ مچھر اپنا شکار منتخب کر کے ہی کرتے‬
‫ہیں اور کچھ لوگوں کو دوسروں کے مقابلے میں زیادہ کاٹتے ہیں۔‬
‫تحقیقات | ‪102‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس حوالے سے چند عوامل اہم ہیں۔ جرنل آف میڈیکل اینٹومولوجی کی ایک تحقیق کے‬
‫مطابق مچھر “اے” ٹائپ خون کے مقابلے میں “او” ٹائپ خون رکھنے والے افراد کو دو‬
‫گنا زیادہ کاٹتے ہیں۔ ان کے مطابق اس کا تعلق ہمارے جسم سے خارج ہونے والی رطوبت‬
‫ہے‪ ،‬جو مچھروں کو بتاتی ہیں کہ یہ شخص کون سے قسم کا خون رکھتا ہے۔‬
‫فلوریڈا یونیورسٹی میں علم حشریات (حیاتیات) کے پروفیسر جوناتھن ڈے کا کہنا ہے کہ‬
‫مختلف اقسام کے خون رکھنے والے افراد میں مچھروں کی ترجیحات کے حوالے سے‬
‫مزید تحقیق کی ضرورت ہے البتہ انہوں نے اتفاق کیا کہ مچھر ہمارے جسم سے ملنے‬
‫والے چند اشاروں کی مدد سے کچھ لوگوں کو زیادہ کاٹتے ہیں۔‬
‫انہوں نے کہا کہ چند اشارے انہیں بتاتے ہیں کہ شاید کاربن ڈائی آکسائیڈ ان میں اہم ہو۔ چند‬
‫لوگوں میں جینیاتی یا دیگر عوامل کی بنیاد پر کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے کی شرح‬
‫زیادہ ہوتی ہے۔ آپ جتنی زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ نکالیں گے‪ ،‬اتنا ہی آپ مچھروں کی‬
‫”توجہ حاصل کریں گے۔‬
‫اگال سوال جو سامنے آتا ہے کہ آخر کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے والے بے جان اجسام‬
‫کے مقابلے میں آخر کون سی ایسی چیز ہے جو ہمیں ممتاز کرتی ہے؟ وہ کہتے ہیں کہ‬
‫مچھر بنیادی عالمات کے عالوہ کچھ دیگر ثانوی اشارے بھی پاتے ہیں۔‬
‫مثالً لیکٹک ایسڈ‪ ،‬وہ مادہ جو ورزش کے دوران ہمارے پٹھوں میں اینٹھن کا باعث بنتا ہے‪،‬‬
‫ثانوی عالمات میں سے ایک ہے۔ یہ جلد کے ذریعے نکلتا ہے اور مچھروں کو اشارہ کرتا‬
‫ہے کہ ہم ایک ہدف ہیں۔‬
‫پھر مچھر کچھ مزید خصوصیات بھی رکھتے ہیں جو انہیں ثانوی اشارے سمجھنے میں‬
‫مدد دیتی ہیں۔ پروفیسر جوناتھن ڈے کا کہنا ہے کہ “مچھروں کی نظر بہت تیز ہوتی ہے‪،‬‬
‫لیکن وہ ہوا سے بچنے کے لیے زمین کے قریب ہو کر اڑتے ہیں۔‬
‫اس کے عالوہ آپ نے کس طرح یا کس رنگ کا لباس پہنا ہے‪ ،‬یہ بھی اہمیت رکھتا ہے۔‬
‫گہرے رنگ کا لباس پہننے پر آپ مچھروں کی زیادہ توجہ حاصل کریں گے‪ ،‬جبکہ ہلکے‬
‫”رنگ کے لباس پر وہ زیادہ نہیں آتے۔‬
‫پھر مچھر آپ کے جسم پر اترنے کے بعد بھی کچھ چیزیں محسوس کرتا ہے مثالً جسم کا‬
‫درجہ حرارت ایک بہت اہم اشارہ ہوتا ہے جو جینیاتی وجوہات یا پھر جسمانی فرق کی وجہ‬
‫سے ہوتا ہے۔‬
‫کچھ لوگوں کا جسم نسبتا ً گرم ہوتا ہے اور کیونکہ جس مقام سے خون جلد کے قریب ہو‪،‬‬
‫وہاں کچھ گرماہٹ ہوتی ہے اس لیے ان لوگوں کے مچھروں کےکاٹے جانے کا خدشہ زیادہ‬
‫ہوتا ہے۔‬
‫طرز زندگی‬
‫ِ‬ ‫کلیولینڈ کلینک میں جلدی امراض کی ماہر میلیسا پلیانگ کہتی ہیں کہ آپ کا‬
‫اور صحت کے دیگر عوامل بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر جسم کا درجہ حرارت زیادہ‬
‫رہتا ہے‪ ،‬آپ ورزش یا چلت پھرت زیادہ کرتے ہیں تو آپ مچھروں کے نشانہ پر زیادہ ہوں‬
‫گے۔‬

‫تحقیقات | ‪103‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تحقیق کے مطابق اس کے عالوہ حاملہ خواتین یا زیادہ وزن رکھنے والے افراد بھی‬
‫مچھروں کی زد پر ہوتے ہیں۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/mosquitoes-research-blood-health-tips/‬‬

‫کورونا متاثرہ کچھ مریضوں میں شدت کم کیوں ہوتی ہے ؟ ممکنہ وجہ‬
‫سامنے ٓاگئی‬
‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫جوالئی ‪3 2021‬‬

‫واشنگٹن ‪ :‬ماہرین صحت نے ان وجوہات کا پتہ لگا لیا ہے جس کی وجہ سے کورونا سے‬
‫متاثرہ کچھ مریضوں میں وائرس کی شدت کم ہوتی ہے یا بہت معمولی عالمات نظر آتی‬
‫ہیں۔‬
‫کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کوویڈ‪ 19‬کے حوالے سے ایک پہلو وبا کے ٓاغاز‬
‫سے ماہرین کے لیے معمہ بنا ہوا ہے کہ ٓاخر کچھ افراد‬
‫میں اس کی شدت زیادہ کیوں ہوتی ہے جبکہ بیشتر میں عالمات معمولی یا ظاہر ہی نہیں‬
‫ہوتیں۔ اب ایک نئی تحقیق میں اس معمے کا ممکنہ جواب سامنے ٓایا ہے۔‬
‫امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی اسکول ٓاف میڈیسین کی‪ ‬تحقیق‪ ‬میں بتایا گیا کہ جن افراد‬
‫میں کوویڈ کی شدت معمولی ہوتی ہے‪ ،‬اس کی وجہ ماضی میں دیگر اقسام کے سیزنل‬
‫کورونا وائرسز کا سامنا ہے۔‬
‫یعنی وہ کورونا وائرسز جو زیادہ تر بچوں میں عام نزلہ زکام کا باعث بنتے ہیں اور‬
‫مدافعتی نظام کے مخصوص خلیات ان کو ‘یاد’ رکھتے ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪104‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ مدافعتی خلیات بہت تیزی سے سارس کووو ‪( 2‬کووڈ کا باعث‬
‫بننے واال وائرس)‪ 9‬کے خالف اس وقت حرکت میں ٓاتے ہیں جب ان کا سامنا دیگر کورونا‬
‫وائرسز سے ہوچکا ہو۔‬
‫اس دریافت سے ممکنہ وضاحت ہوتی ہے کہ کچھ افراد بالخصوص بچوں میں اس وائرس‬
‫سے متاثر ہونے پر عالمات معمولی کیوں ہوتی ہیں۔‬
‫یہ مدافعتی خلیات جن کو ٹی سیلز کہا جاتا ہے‪ ،‬خون اور لمفی نظام میں گھومتے ہیں اور‬
‫جراثیم کے میزبان بننے والے خلیات کے خالف ٓاپریشن کرتے ہیں۔‬
‫محققین کا کہنا تھا کہ کووڈ ‪ 19‬کے خالف مدافعت کے لیے اکثر اینٹی باڈیز پروٹینز کی‬
‫بات کی جاتی ہے جو وائرس کو کمزور خلیات کو متاثر کرنے سے قبل روکتے ہیں‪ ،‬مگر‬
‫اینٹی باڈیز کو ٓاسانی سے بیوقوف بنایا جاسکتا ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ جراثیم تیزی سے ارتقائی مراحل سے گزر کر اینٹی باڈیز کے انتہائی اہم‬
‫خصوصیات سے بچنا سیکھتے ہیں‪ ،‬مگر ٹی سیلز جراثیموں کو مختلف طریقے سے‬
‫شناخت کرتے ہیں اور انہیں دھوکا دینا بہت مشکل ہوتا ہے۔‬
‫ہمارے خلیات رئیل ٹائم میں رپورٹس جاری کرتے ہوئے اندرونی حالت کے بارے میں ٓاگاہ‬
‫کرتے ہیں اور ہر پروٹین کے نمونے ایک دوسرے سے بدلتے ہیں جبکہ ٹی سیلز ان کی‬
‫سطھ پر موجود اجزا کا معائنہ کرتے ہیں۔‬
‫جب ٹی سیلز ریسیپٹر کسی ایسے جز کو دیکھتا ہے جس کا وہاں سے کوئی تعلق نہیں ہوتا‬
‫تو وہ جنگ کا اعالن کرتے ہیں اور بہت تیزی سے اپنی تعداد کو بڑھا کر اس جز پر حملہ‬
‫ٓاور ہوکر ان اجزا والے خلیات کو تاہ کردیتےہ یں۔‬
‫یہ میموری ٹی سیلز بہت زیادہ حساس اور ان کی عمر متاثرکن حد تک طویل ہوتی ہے جو‬
‫مسلسل خون اور لمفی نظام میں دہائیوں تک موجود رہ سکتے ہیں۔‬
‫محققین نے بتایا کورونا کی وبا کے ٓاگے بڑھنے کے ساتھ متعدد افراد کووڈ سے بہت زیادہ‬
‫بیمار یا ہالک ہوگئے جبکہ دیگر کو بیماری کا علم بھی نہیں ہوا‪ ،‬اس کی وجہ کیا ہے؟‬
‫اسی سوال کو جاننے کے لیے تحقیق کی گئی جس میں دریافت کیا گیا کہ نئے کورونا‬
‫وائرس کا جینیاتی سیکونس نزلہ زکام کا باعث بننے والے ‪ 4‬کورونا وائرس اقسام سے‬
‫حیران کن حد تک مماثلت رکھتا ہے۔‬
‫انہوں نے ‪ 24‬مختلف سیکونسز کے نمونے کو اکٹھا کیا جو کورونا وائرس یا اس سے‬
‫ملتے جلتے دیگر کورونا وائرسز کا تھا۔‬
‫محققین مے کورونا کی وبا سے قبل حاصل کیے گئے صحت مند افراد کے خون کے‬
‫نمونوں کا تجزیہ کیا جو دیگر کورونا وائرسز کا سامنا تو کرچکے تھے مگر نئے کورونا‬
‫وائرس سے اس وقت تک محفوظ تھے۔‬
‫ان نمونوں میں ٹی سیلز کی تعداد کا تعین کیا گیا اور دریافت ہوا کہ ان افراد میں موجود ٹی‬
‫سیلز کورونا وائرس کے زرات کو ہدف بنارہے ہیں۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے بیشتر ٹی سیلز کا میموری موڈ متحرک تھا اور ایسے خلیات‬
‫وبائی مرض کے خالف زیادہ سرگرم اور دفاع کرتے ہیں۔‬
‫تحقیقات | ‪105‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫محققین نے یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جن افراد میں سابقہ کورونا وائرسز کے خالف ٹی‬
‫سیلز متحرک تھے ان میں کووڈ کی شدت بھی معمولی تھی جبکہ زیادہ بیمار ہونے والے‬
‫افراد کے ٹی سیلز کے لیے کورونا وائرس ایک منفرد جراثیم تھا۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ اس سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد‬
‫میں دیگر کورونا وائرسز سے متاثر نہیں ہوئے یا کم از کم حال ہی میں ان سے بیمار نہیں‬
‫ہوئے‪ ،‬جس کی وجہ سے ان میں نئے کورونا وائرس کے خالف تحفظ فراہم کرنےوالے ٹی‬
‫سیلز موجود نہیں تھے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ بچے زندگی کے ابتدائی برسوں میں مختلف وائرسز کی زد میں ٓاتے ہیں‬
‫اور اسی وجہ سے ان میں کورونا کی شدت عام طور پر بہت کم ہوتی ہے۔ اس تحقیق کے‬
‫نتائج جریدے سائنس امیونولوجی کے ٓان الئن ایڈیشن میں شائع ہوئے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/corona-patients-intensity-reduction-research/‬‬

‫بیشتر افراد میں کووڈ کی شدت معمولی کیوں ہوتی ہے؟ ممکنہ جواب‬
‫سامنے ٓاگیا‬
‫ویب ڈیسک‬

‫جوالئ ‪02 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪106‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ایک طبی تحقیق میں اس سوال کا جواب دیا گیا‬

‫کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ ‪ 19‬کے حوالے سے ایک پہلو وبا کے ٓاغاز‬
‫سے ماہرین کے لیے معمہ بنا ہوا ہے کہ ٓاخر کچھ افراد میں اس کی شدت زیادہ کیوں ہوتی‬
‫ہے جبکہ بیشتر میں عالمات معمولی یا ظاہر ہی نہیں ہوتیں۔اب ایک نئی تحقیق میں اس‬
‫معمے کا ممکنہ جواب سامنے ٓایا ہے۔‬

‫امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی اسکول ٓاف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جن افراد‬
‫میں کووڈ کی شدت معمولی ہوتی ہے‪ ،‬اس کی وجہ ماضی میں دیگر اقسام کے سیزنل‬
‫کورونا وائرسز کا سامنا ہے۔‬
‫یعنی وہ کورونا وائرسز جو زیادہ تر بچوں میں عام نزلہ زکام کا باعث بنتے ہیں اور‬
‫مدافعتی نظام کے مخصوص خلیات ان کو 'یاد' رکھتے ہیں۔‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ مدافعتی خلیات بہت تیزی سے سارس کووو ‪( 2‬کووڈ کا باعث‬
‫بننے واال وائرس) کے خالف اس وقت حرکت میں ٓاتے ہیں جب ان کا سامنا دیگر کورونا‬
‫وائرسز سے ہوچکا ہو۔‬
‫اس دریافت سے ممکنہ وضاحت ہوتی ہے کہ کچھ افراد بالخصوص بچوں میں اس وائرس‬
‫سے متاثر ہونے پر عالمات معمولی کیوں ہوتی ہیں۔‬
‫یہ مدافعتی خلیات جن کو ٹی سیلز کہا جاتا ہے‪ ،‬خون اور لمفی نظام میں گھومتے ہیں اور‬
‫جراثیم کے میزبان بننے والے خلیات کے خالف ٓاپریشن کرتے ہیں۔‬
‫محققین کا کہنا تھا کہ کووڈ ‪ 19‬کے خالف مدافعت کے لیے اکثر اینٹی باڈیز پروٹینز کی‬
‫بات کی جاتی ہے جو وائرس کو کمزور خلیات کو متاثر کرنے سے قبل روکتے ہیں‪ ،‬مگر‬
‫اینٹی باڈیز کو ٓاسانی سے بیوقوف بنایا جاسکتا ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ جراثیم تیزی سے ارتقائی مراحل سے گزر کر اینٹی باڈیز کے انتہائی اہم‬
‫خصوصیات سے بچنا سیکھتے ہیں‪ ،‬مگر ٹی سیلز جراثیموں کو مختلف طریقے سے‬
‫شناخت کرتے ہیں اور انہیں دھوکا دینا بہت مشکل ہوتا ہے۔‬
‫ہمارے خلیات رئیل ٹائم میں رپورٹس جاری کرتے ہوئے اندرونی حالت کے بارے میں ٓاگاہ‬
‫کرتے ہیں اور ہر پروٹین کے نمونے ایک دوسرے سے بدلتے ہیں جبکہ ٹی سیلز ان کی‬
‫سطھ پر موجود اجزا کا معائنہ کرتے ہیں۔‬
‫جب ٹی سیلز ریسیپٹر کسی ایسے جز کو دیکھتا ہے جس کا وہاں سے کوئی تعلق نہیں ہوتا‬
‫تو وہ جنگ کا اعالن کرتے ہیں اور بہت تیزی سے اپنی تعداد کو بڑھا کر اس جز پر حملہ‬
‫ٓاور ہوکر ان اجزا والے خلیات کو تاہ کردیتےہ یں۔‬
‫یہ میموری ٹی سیلز بہت زیادہ حساس اور ان کی عمر متاثرکن حد تک طویل ہوتی ہے جو‬
‫مسلسل خون اور لمفی نظام میں دہائیوں تک موجود رہ سکتے ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪107‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫محققین نے بتایا کورونا کی وبا کے ٓاگے بڑھنے کے ساتھ متعدد افراد کووڈ سے بہت زیادہ‬
‫بیمار یا ہالک ہوگئے جبکہ دیگر کو بیماری کا علم بھی نہیں ہوا‪ ،‬اس کی وجہ کیا ہے؟‬
‫اسی سوال کو جاننے کے لیے تحقیق کی گئی جس میں دریافت کیا گیا کہ نئے کورونا‬
‫وائرس کا جینیاتی سیکونس نزلہ زکام کا باعث بننے والے ‪ 4‬کورونا وائرس اقسام سے‬
‫حیران کن حد تک مماثلت رکھتا ہے۔‬
‫انہوں نے ‪ 24‬مختلف سیکونسز کے نمونے کو اکٹھا کیا جو کورونا وائرس یا اس سے‬
‫ملتے جلتے دیگر کورونا وائرسز کا تھا۔‬
‫محققین مے کورونا کی وبا سے قبل حاصل کیے گئے صحت مند افراد کے خون کے‬
‫نمونوں کا تجزیہ کیا جو دیگر کورونا وائرسز کا سامنا تو کرچکے تھے مگر نئے کورونا‬
‫وائرس سے اس وقت تک محفوظ تھے۔‬
‫ان نمونوں میں ٹی سیلز کی تعداد کا تعین کیا گیا اور دریافت ہوا کہ ان افراد میں موجود ٹی‬
‫سیلز کورونا وائرس کے زرات کو ہدف بنارہےہ یں۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے بیشتر ٹی سیلز کا میموری موڈ متحرک تھا اور ایسے خلیات‬
‫وبائی مرض کے خالف زیادہ سرگرم اور دفاع کرتے ہیں۔‬
‫محققین نے یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جن افراد میں سابقہ کورونا وائرسز کے خالف ٹی‬
‫سیلز متحرک تھے ان میں کووڈ کی شدت بھی معمولی تھی جبکہ زیادہ بیمار ہونے والے‬
‫افراد کے ٹی سیلز کے لیے کورونا وائرس ایک منفرد جراثیم تھا۔‬

‫انہوں نے بتایا کہ اس سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد‬
‫میں دیگر کورونا وائرسز سے متاثر نہیں ہوئے یا کم از کم حال ہی میں ان سے بیمار نہیں‬
‫ہوئے‪ ،‬جس کی وجہ سے ان میں نئے کورونا وائرس کے خالف تحفظ فراہم کرنےوالے ٹی‬
‫سیلز موجود نہیں تھے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ بچے زندگی کے ابتدائی برسوں میں مختلف وائرسز کی زد میں ٓاتے ہیں‬
‫اور اسی وجہ سے ان میں کورونا کی شدت عام طور پر بہت کم ہوتی ہے۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج جریدے سائنس امیونولوجی کے ٓان الئن ایڈیشن میں شائع ہوئے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1163260/‬‬

‫مچھلی کھانے کا یہ فائدہ جانتے ہیں؟‬

‫ویب ڈیسک‬
‫جوالئ ‪02 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪108‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اکثر سردرد اور ٓادھے سر کے درد یا مائیگرین کا شکار رہتے ہیں؟ تو مچھلی کھانا عادت‬
‫بنالیں۔‬
‫جی ہاں روزانہ مچھلی کا ایک ٹکڑا کھانا سردرد اور مائیگرین سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔‬
‫ٰ‬
‫دعوی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے ٓایا۔امریاک کے نیشنل انسٹیٹوٹ ٓاف ہیلتھ کی اس‬ ‫یہ‬
‫تحقیق میں سردرد اور مائیگرین کی روک تھام کے لیے غذا کے کردار کا تجزیہ کیا گیا تھا۔‬
‫ٓادھے سر کے درد کا اکثر شکار رہنے والے ‪ 182‬افراد کو اس تحقیق میں شامل کرکے ‪3‬‬
‫گروپس میں تقسیم کیا گیا۔ایک گروپ معمول کی غذا استعمال کرنے واال تھا‪ ،‬دوسرا‬

‫گروپ کچھ مقدار میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز استعمال کرنے واال جبکہ تیسرا زیادہ اومیگا‬
‫تھری فیٹی ایسڈز کے ساتھ کم مقدار میں اومیگا سکس استعمال کرنے والوں کا تھا۔‬
‫اومیگا تھری فیٹی ایسڈ قدرتی طور پر زیادہ چکنائی والی مچھلیوں میں پایا جاتا ہے اور‬
‫انسانی جسم قدرتی طورپر یہ جز بنا نہیں سکتا۔‬
‫دن بھر میں اوسطا ً اومیگا تھری کا استعمال ‪ 150‬ملی گرام تھا مگر تحقیق میں شامل‬
‫رضاکاروں کو مچھلی کے ایک ٹکڑے کے ذریعے روزانہ ‪ 1.5‬گرام اضافی اومیگا تھری‬
‫کا استعمال کرایا گیا۔‬
‫تحقیق میں شامل افراد کو مائیگرین کا سامنا ایم ماہ میں ‪ 5‬دن سے لے کر ‪ 20‬دن تک ہوتا‬
‫تھا۔‬
‫نتائج میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد نے ‪ 16‬ہفتوں تک اومیگا تھری کی زیادہ مقدار کو غذا‬
‫کے ذریعے جزوبدن بنایا‪ ،‬ان میں سردرد کی شرح میں کمی ٓائی جبکہ مائیگرین کا دورانیہ‬
‫اور شدت بھی گھٹ گیا۔‬
‫تاہم یہ اثر ان افراد میں زیادہ نمایاں تھا جو اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی زیادہ مقدار اور اومیگا‬
‫‪ 6‬کی کم مقدار پر مبنی غذا استعمال کررہے تھے اور سردرد کی شکایت میں دوگنا کمی‬
‫ٓائی۔‬

‫تحقیقات | ‪109‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ سردرد کی شکایت کو غذا میں تبدیلیاں‬
‫الکر بھی روکا جاسکتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اومیگا تھری اور اومیگا ‪ 6‬فیٹی ایسڈز‬
‫تکلیف کو کنٹرول کرنے کا کام کرتے ہیں اور اس سے انسانوں میں دائمی تکلیف کی روک‬
‫تھام کے نئے طریقہ کار تشکیل دینے کا راستہ کھلتا ہے۔‬
‫تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ مچھلی کے تیل یا اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سپلیمنٹس‬
‫سے یہ فائدہ حاصل ہوتا‪ ،‬تاہم کچھ مقدار میں مچھلی کھانا ضرور مفید ہے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1163283/‬‬

‫جانسن اینڈ جانسن کووڈ ویکسین ڈیلٹا قسم کے خالف مؤثر قرار‬
‫ویب ڈیسک‬
‫جوالئ ‪02 2021‬‬

‫جانسن اینڈ جانسن نے کہا ہے کہ اس کی سنگل ڈوز کووڈ ‪ 19‬ویکسین کورونا کی بہت —‬
‫زیادہ متعدی ڈیلٹا قسم کے خالف مؤثر ثابت ہوئی ہے اور مدافعتی ردعمل کم از کم ‪ 8‬ماہ‬
‫تک برقرار رہتا ہے۔کمپنی کی جانب سے ‪ 2‬تحقیقی رپورٹس کو جاری کیا گیا۔‬
‫ایک تحقیق میں ‪ 8‬افراد شامل تھے جن کو جانسن اینڈ جانسن کی کووڈ ویکسین کا استعمال‬
‫کرایا گیا تھا۔‬

‫تحقیقات | ‪110‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تحقیق میں ان افراد کے خون میں موجود مدافعتی نظام کے خلیات اور اینٹی باڈیز کو سب‬
‫سے بھارت میں دریافت ہونے والی کورونا کی قسم ڈیلٹا کو مؤثر طریقے سے ناکارہ بناتے‬
‫ہوئے دریافت کیا گیا۔‬
‫دوسری تحقیق ویکسین استعمال کرنےوالے ‪ 20‬افراد پر مبنی تھی۔‬
‫دونوں تحقیقی رپورٹس کو کسی طبی جریدے میں شائع نہیں کیا گیا بلکہ پری پرنٹ سرور‬
‫پر شائع کیا گیا۔ ‪bioRxiv‬‬
‫جانسن اینڈ جانسن کے چیف سائنٹیفک ٓافیسر پال اسٹوفلز نے بتایا کہ ہمارا ماننا ہے کہ‬
‫ہماری ویکسین سے کووڈ ‪ 19‬کے خالف دیرپا تحفظ اور ڈیلٹا کو ناکارہ بنانے والی‬
‫سرگرمیوں کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔‬
‫جانسن اینڈ جانسن کی ذیلی شاخ جانسین کے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے سربراہ میتھائی‬
‫مامین نے بتایا کہ یہ ڈیٹا ‪ 8‬ماہ تک جاری رہنے والی تحقیق کا ہے‪ ،‬جس سے ثابت ہوتا ہے‬
‫کہ یہ سنگ ڈوز ویکسین مضبوط اینٹی بادی ردعمل پیدا کرتی ہے جس کا اثر کم ہونے کی‬
‫بجائے وقت کے ساتھ بڑھتا ہے۔‬
‫اس سے قبل جانسن اینڈ جانسن نے جنوری کے آخر میں ویکسین کے تیسرے مرحلے کے‬
‫ٹرائل کے نتائج جاری کیے تھے‪ ،‬جن میں بتایا گیا تھا کہ یہ معتدل اور شدید بیماری کی‬
‫روک تھام میں ‪ 66‬فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی‪ ،‬تاہم کمپنی کا کہنا تھا کہ شدید بیماری کے‬
‫خالف اس کی افادیت ‪ 85‬فیصد تھی۔‬
‫کمپنی نے بتایا کہ امریکا میں یہ ویکسین معتدل اور شدید بیماری کے خالف ‪ 72‬فیصد‪،‬‬
‫الطینی امریکا میں ‪ 66‬فیصد اور جنوبی افریقہ میں ‪ 57‬فیصد مؤثر رہی۔‬
‫تاہم اب پہلی بار ڈیلٹا قسم کے خالف اس کی افادیت کا ڈیٹا جاری کیا گیا ہے‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1163284/‬‬
‫کووڈ سے کچھ مریضوں کے خون کے خلیات میں طویل المعیاد تبدیلیاں‬
‫ٓانے کا امکان‬
‫ویب ڈیسک‬
‫جوالئ ‪02 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪111‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫کووڈ کو شکست دینے کے بعد کئی ہفتوں یا مہینوں تک مختلف عالمات کا سامنا کرنے‬
‫والے افراد کے خون کے خلیات میں تبدیلی ٓاسکتی ہے۔یہ بات جرمنی میں ہونے والی ایک‬
‫نئی طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔‬
‫کورونا کی طویل المعیاد عالمات کا سامنا کرنے والے مریضوں کے لیے النگ کووڈ کی‬
‫اصطالح بھی استعمال کی جاتی ہے‪ ،‬جس کا مطلب یہ ہے کہ کووڈ کو شکست دینے والے‬
‫ہر فرد کو مہینوں تک مختلف طبی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔‬
‫بیماری کی شدت چاہے جو بھی ہو‪ ،‬مگر صحتیابی کے بعد متعدد افراد کی جانب سے‬
‫مختلف عالمات جیسے تھکاوٹ سے لے کر اعضا کو نقصان کو رپورٹ کیا گیا ہے‬
‫حاالنکہ وائرس جسم سے کلیئر ہوچکا ہوتا ہے۔‬
‫طبی جریدے جرنل بائیو فزیکل میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کورونا وائرس کچھ‬
‫مریضوں کے خون کے خلیات کے حجم اور افعال کو بدل سکتا ہے۔‬
‫تحقیق کے مطابق چونکہ خون کے خلیات کسی بھی فرد کے مدافعتی ردعمل کا حصہ‬
‫ہوتے ہیں اور جسم میں ٓاکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیں‪ ،‬تو ان میں ٓانے والی تبدیلیاں‬
‫طویل المعیاد پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہیں۔‬
‫خیال رہے کہ کووڈ سے بہت زیادہ بیمار ہونےوالے افراد میں خون گاڑھا ہونے کا خطرہ‬
‫بہت زیادہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں بلڈ کالٹس اور فالج کا امکان بھی بڑھتا ہے۔‬
‫خون کی پیچیدگیوں کو کووڈ سے منسلک کیا جاتا ہے تو اس تحقیق میں جرمن ماہرین نے‬
‫یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا خون کے خلیات بھی النگ کووڈ کا حصہ ہوتے ہیں یا‬
‫نہیں۔‬
‫میکس پالنگ زینٹریم کے ماہرین نے اس مقصد کے لیے ‪ 40‬الکھ سے زیادہ خون کے‬
‫خلیات کا تجزیہ کیا۔‬

‫تحقیقات | ‪112‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫یہ خلیات النگ کووڈ کے ‪ 17‬مریضوں‪ ،‬کووڈ کو شکست دینے والے ‪ 14‬افراد اور ‪24‬‬
‫صحت مند رضاکاروں (کنٹرول گروپ) کے نمونوں سے حاصل کیے گئے۔‬
‫نامی طریقہ کار میں فی سیکنڈ ایک ہزار ‪ cytometry‬اس کے بعد رئیل ٹائم ڈی فارمیبیلٹی‬
‫خون کے نمونے ایک تنگ پتی سے گزارے گئے‪ ،‬جن میں خون کے مدافعتی خلیات اور‬
‫سرخ خلیات بھی شامل تھے جو جسم میں ٓاکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیں۔‬
‫ٓاخری مرحلے میں ایک کیمرے سے خلیات کے حجم اور ساخت میں تبدیلیوں کو ریکارڈ‬
‫کیا گیا۔‬
‫نتائج سے انکشاف ہوا کہ النگ کووڈ کے مریضوں کے خون کے سرخ خلیات کنٹرول کے‬
‫مقابلے میں بہت زیادہ مختلف تھے۔‬
‫محققین نے بتایا کہ ہم بیماری کے دوران اور اس کو شکست دینے کے بعد خلیات میں‬
‫واضح اور طویل المعیاد تبدیلیوں کو شناخت کرنے کے قابل ہوئے۔‬
‫اس سے یہ بھی ممکنہ وضاحت وتی ہے کہ اس بیماری سے بہت زیادہ بیمار افراد میں‬
‫خون کی شریانوں کی بندش اور کالٹس کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے۔‬
‫اسی طرح مریض کے جسم میں ٓاکسیجن کی منتقلی کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے۔‬
‫نتائج سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ النگ کووڈ کے مریضوں مدافعتی خلیات صحت مند افراد‬
‫کے مقابلے میں 'نرم' ہوجاتے ہیں جو ضرورت سے زیادہ مدافعتی ردعمل کا عندیہ ہے۔‬
‫محققین نے بتایا کہ ہمیں مدافعتی خلیات میں سائٹوسکیلٹن کا شبہ ہے جو اکثر خلیات کے‬
‫افعال میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔‬
‫مجموعی طور پر بیماری کو شکست دینے کے ‪ 7‬ماہ بعد بھی النگ کووڈ کے مریضوں‬
‫میں خون کے خلیات بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔‬
‫محققین نے بتایا کہ اگرچہ کچھ مریضوں کے خلیات میں ٓانے والی تبدیلیاں ہسپتال سے‬
‫ڈسچارج ہونے کے بعد معمول پر ٓاجاتی ہیں مگر ایسے مریض بھی ہیں جن ان کا تسلسل‬
‫بیماری کو شکست دینے کے کئی ماہ بعد بھی برقرار رہتا ہے جو جسم میں کووڈ کے‬
‫طویل المعیاد اثرات کا ثبوت ہے۔‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1163286/‬‬

‫انسان کی بڑھتی عمر اور سونگھنے کی حس میں کیا تعلق ہے؟ تحقیق‬
‫کاروں کو بڑی کامیابی مل گئی‬
‫‪ ‬‬
‫‪Jul 03, 2021 | 17:39:PM‬‬

‫کوپن ہیگن(مانیٹرنگ‪ 9‬ڈیسک) سونگھنے کی حس کا ختم ہو جانا کورونا وائرس کی عالمت‬


‫قرار دیا گیا ہے تاہم اب ڈنمارک کے سائنسدانوں نے اس حوالے سے ایک اور حیران کن‬
‫انکشاف کر دیا ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪113‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫میل آن الئن کے مطابق ڈنمارک کے تحقیق کاروں نے اپنی نئی تحقیق میں بتایا ہے کہ‪ ‬‬
‫عمر کے ساتھ بھی انسان کی سونگھنے کی حس متاثر ہوتی اور بتدریج کمزور ہوتی چلی‬
‫جاتی ہے۔ جب انسان ‪55‬سال کی عمر سے آگے نکلتا ہے تو اس کو کافی‪ ،‬گوشت اور دیگر‬
‫کئی طرح کے کھانوں کی خوشبو کم آنی شروع ہو جاتی ہے۔تجربات میں یہ بھی معلوم ہوا‬
‫کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کی خوشبو بڑھتی عمر میں بھی کم نہیں ہوتی۔ ان میں مالٹا‪،‬‬
‫رس بھری‪ ،‬ونیال و دیگر شامل ہیں۔‬

‫یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کے سائنسدانوں نے اس تحقیق میں ‪20‬سے ‪98‬سال کی عمر‪ ‬‬


‫کے لوگوں پر تجربات کیے۔ نتائج میں انہوں نے بتایا کہ عمر رسیدہ لوگوں کو نہ صرف یہ‬
‫کہ کافی کی خوشبو کم محسوس ہونے لگتی ہے بلکہ انہیں اس کی خوشبو بری بھی لگنی‬
‫شروع ہو جاتی ہے۔ عمر رسیدگی میں انہیں ’تلے ہوئے کھانوں‘ کی خوشبو بدستور اچھی‬
‫لگتی رہتی ہے۔تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ پروفیسر ایوا ہونیز ڈی‬

‫لیکنبرگ کا کہنا تھا کہ ”ماضی میں اس موضوع پر ہونے والی کئی تحقیقات میں بتایا جا‬
‫چکا ہے کہ عمر رسیدگی میں انسان کی سونگھنے کی حس کلی طور پر کمزور ہو جاتی‬
‫ہے لیکن ہماری تحقیق میں اس کے برعکس انکشاف ہوا ہے کہ انسان کی سونگھنے کی‬
‫حس بعض کھانوں کے حوالے سے کمزور ہوتی ہے‪ ،‬جبکہ بعض کھانوں کے حوالے سے‬
‫جوں کی توں رہتی ہے۔ ہماری یہ تحقیق کیئرہومز میں عمر رسیدہ افراد کے لیے تیار‬
‫“ہونے والے کھانوں میں بہتری النے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔‬
‫‪https://dailypakistan.com.pk/03-Jul-2021/1310989‬‬

‫تحقیقات | ‪114‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫جنوبی افریقا نے بھی چین کی سائنوویک ویکسین کی منظوری دے دی‬


‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫جوالئی ‪3 2021‬‬

‫جوہانسبرگ‪ :‬جنوبی افریقا نے بھی کرونا وائرس کے خالف چین کی تیار کردہ سائنوویک‬
‫ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی۔‬
‫تفصیالت کے مطابق جنوبی افریقی وزیر صحت نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ‬
‫حکام نے چین کی تیار کردہ سائنوویک کرونا ویکسین کے مقامی سطح پر استعمال کی‬
‫منظوری دے دی ہے۔‬

‫جنوبی افریقا کو کرونا وائرس کی وبا کی تیسری اور بہت خطرناک لہر کا سامنا ہے‪،‬‬
‫اسپتال مریضوں سے بھر چکے ہیں‪ ،‬جب کہ ملک میں کرونا انفیکشن سے مرنے والوں‬
‫کی تعداد بھی تیزی سے بڑھ کر ‪ 60‬ہزار ہو چکی ہے۔‬
‫وزیر صحت مامولوکو کوبائی نے اپنے بیان میں کہا کہ میں ریگولیٹری حکام کا شکر‬
‫گزار ہوں کہ انھوں نے ایمرجنسی کو سمجھتے ہوئے اقدام اٹھایا اور کرونا ویکسین کے‬
‫لیے رجسٹریشن کی درخواستوں کے لیے درکار وقت کو بھی کم سے کم رکھا۔‬
‫یاد رہے کہ جون ‪ 2020‬میں چینی کمپنی سائنوویک کی ’کروناویک‘‪ 9‬کے نام سے ویکسین‬
‫چین میں ہنگامی استعمال کے لیے منظور ہونے والی پہلی ویکسین تھی‪ ،‬اس کے بعد ‪5‬‬
‫فروری ‪ 2021‬کو اس کی مشروط مارکیٹنگ کی اجازت بھی دی گئی۔‬

‫تحقیقات | ‪115‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫یکم اپریل ‪ 2021‬کو کروناویک کی بڑی مقدار میں پیداوار کے لیے مینوفیکچرنگ فیسلٹی‬
‫کے تیسرے فیز کی تکمیل کی گئی اور اس نے کام بھی شروع کر دیا‪ ،‬جس سے اس کی‬
‫ساالنہ پیداواری صالحیت ‪ 2‬ارب ڈوزز سے بھی بڑھ گئی‪ ،‬اور اب تک سائنوویک کمپنی‬
‫‪ 40‬ممالک اور عالقوں کو کروناویک فراہم کر چکی ہے۔‬
‫یکم جون ‪ 2021‬کو عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) نے بھی سائنوویک کی‬
‫کرونا ویکسین کو ہنگامی استعمال کے لیے منظور کر لیا‪ ،‬اور یہ ڈبلیو ایچ او کی جانب‬
‫سے منظوری حاصل کرنے والی سائنوفارم کے بعد دوسری چینی ویکسین بنی۔‬

‫ڈبلیو ایچ او کے مطابق ویکسین کے ٹرائلز کے نتائج میں دیکھا گیا کہ جن لوگوں کو یہ‬
‫ویکسین لگائی گئی‪ ،‬ان میں اس نے ‪ 51‬فی صد میں عالماتی کرونا وائرس بیماری کو‬
‫روکا‪ ،‬جب کہ شدید کرونا انفیکشن اور اسپتال داخلوں کو روکنے میں یہ ‪ 100‬فی صد مؤثر‬
‫ثابت ہوئی۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/south-africa-approves-chinas-sinovac/‬‬
‫کرونا وائرس سے خون کے خلیات متاثر ہونے کے حوالے سے نیا‬
‫انکشاف‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫جوالئی ‪ 3 2021‬‬

‫برلن‪ :‬جرمنی کے طبی ماہرین نے ایک تحقیق کے نتائج‚ کے حوالے سے کہا ہے کہ کو ِوڈ‬
‫‪ 19‬سے کچھ مریضوں کے خون کے خلیات میں طویل المیعاد تبدیلیاں ٓانے کا امکان‬
‫سامنے آیا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪116‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کووڈ کو شکست دینے کے بعد‬ ‫طبی جریدے‪ ‬بائیو فزیکل جنرل‪ ‬میں شائع تحقیق کے مطابق ِ‬
‫بھی کئی ہفتوں یا مہینوں تک مختلف عالمات کا سامنا کرنے والے افراد کے خون کے‬
‫خلیات میں تبدیلی ٓا سکتی ہے۔‬
‫ماہرین کے مطابق کرونا کی طویل المیعاد عالمات کا سامنا کرنے والے مریضوں کے لیے‬
‫کووڈ کو‬
‫کووڈ کی اصطالح بھی استعمال کی جاتی ہے‪ ،‬جس کا مطلب یہ ہے کہ ِ‬ ‫النگ ِ‬
‫شکست دینے والے افراد کو مہینوں تک مختلف طبی مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے‪ ،‬جیسا کہ‬
‫تھکاوٹ اور مختلف اعضا کو نقصان پہنچنا۔‬
‫ماہرین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کچھ مریضوں‪ 9‬کے خون کے خلیات کے حجم اور‬
‫افعال کو بدل سکتا ہے‪ ،‬چوں کہ خون کے خلیات کسی بھی فرد کے مدافعتی رد عمل کا‬
‫حصہ ہوتے ہیں اور جسم میں ٓاکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیں‪ ،‬تو ان میں ٓانے والی‬
‫تبدیلیاں طویل المیعاد پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہیں۔‬
‫اس طبی تحقیق کے لیے میکس پالنگ زینٹریم کے ماہرین نے ‪ 40‬الکھ سے زیادہ خون‬
‫کووڈ کو شکست دینے والے‬ ‫کووڈ کے ‪ 17‬مریضوں‪ِ ،‬‬ ‫کے خلیات کا تجزیہ کیا‪ ،‬جو النگ ِ‬
‫‪ 14‬افراد اور ‪ 24‬صحت مند رضاکاروں (کنٹرول گروپ) کے نمونوں سے حاصل کیے‬
‫گئے۔‬
‫سائنس دانوں نے رئیل ٹائم ڈیفارمیبلٹی سائٹومٹری کا طریقہ کار استعمال کر کے پہلی بار‬
‫کووڈ ‪ 19‬خون کے سرخ اور سفید خلیات کے سائز اور سختی کو تبدیل کر‬ ‫یہ معلوم کیا کہ ِ‬
‫دیتا ہے‪ ،‬اور یہ تبدیلی بعض اوقات مہینوں تک رہتی ہے‪ ،‬تحقیق کا یہ نتیجہ وضاحت کرتا‬
‫ہے کہ کیوں بعض متاثرہ افراد کرونا انفیکشن سے ٹھیک ہونے کے بعد بھی طویل‬
‫عرصے تک عالمات کی شکایت کرتے ہیں۔‬
‫رئیل ٹائم ڈی فارمیبیلٹی سائٹومٹری نامی طریقہ کار میں فی سیکنڈ ایک ہزار خون کے‬
‫نمونے ایک تنگ پتی سے گزارے گئے‪ ،‬جن میں خون کے مدافعتی خلیات اور سرخ خلیات‬
‫بھی شامل تھے جو جسم میں ٓاکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیں‪ٓ ،‬اخری مرحلے میں ایک‬
‫کیمرے سے خلیات کے حجم اور ساخت میں تبدیلیوں کو ریکارڈ کیا گیا‪ ،‬نتائج سے‬
‫کووڈ کے مریضوں‪ 9‬کے خون کے سرخ خلیات کنٹرول کے مقابلے‬ ‫انکشاف ہوا کہ النگ ِ‬
‫میں بہت زیادہ مختلف تھے۔‬
‫محققین نے بتایا کہ ہم بیماری کے دوران اور اس کو شکست دینے کے بعد خلیات میں‬
‫واضح اور طویل المیعاد تبدیلیوں کو شناخت کرنے کے قابل ہوئے ہیں‪ ،‬اس سے یہ بھی‬
‫ممکنہ وضاحت ہوتی ہے کہ اس بیماری سے بہت زیادہ بیمار افراد میں خون کی شریانوں‬
‫کی بندش اور کالٹس کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے‪ ،‬اور اسی طرح مریض کے جسم میں‬
‫ٓاکسیجن کی منتقلی کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے۔‬
‫طبی ماہرین نے بتایا کہ النگ کووڈ کے مریضوں کے مدافعتی خلیات صحت مند افراد کے‬
‫مقابلے میں ’نرم‘ ہوجاتے ہیں جو ضرورت سے زیادہ مدافعتی رد عمل کا عندیہ ہے‪ ،‬اور‬
‫ہمیں مدافعتی خلیات میں سائٹوسکیلٹن کا شبہ ہے جو اکثر خلیات کے افعال میں تبدیلی کا‬
‫باعث بنتا ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪117‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫خیال رہے کہ مجموعی طور پر بیماری کو شکست دینے کے ‪ 7‬ماہ بعد بھی النگ کووڈ‬
‫کے مریضوں میں خون کے خلیات بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں‪ ،‬محققین کے مطابق کچھ‬
‫مریضوں کے خلیات میں ٓانے والی تبدیلیاں اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد معمول پر ٓا‬
‫جاتی ہیں‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/blood-cells-is-altered-in-covid-19/‬‬

‫!ماہرین صحت کے اہم مشورے‪ ،‬فائدہ اٹھائیں‬


‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫جوالئی ‪4 2021‬‬
‫ریاض‪ :‬سعودی عرب میں شدید گرمی اور لو سے بچنے کے لیے ماہرین نے عوام کو اہم‬
‫مشورے دیے ہیں جن پر دیگر گرم ممالک کے شہری بھی عمل کرسکتے ہیں۔‬

‫ماہرین کا ماننا ہے شہری تپش اور درجہ حرارت سے بچنے کے لیے ہوادار جگہ کا‬
‫انتخاب کریں‪ ،‬بند جہگوں پر بیٹھنا ٹھیک نہیں‪ ،‬کاٹن کے کپڑے استعمال کریں اس سے‬
‫شدید گرمی اور رطوبت کا احساس کم ہوجاتا ہے جبکہ حد سے زیادہ رطوبت بڑھ جانے پر‬
‫جسم کا مدافعتی نظام متاثر ہوتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪118‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫عوام کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ بار بار وضو اور غسل کریں‪ ،‬پانی زیادہ مقدار میں پیا‬
‫جائے‪ ،‬تھکان کے احساس سے نمٹنے کے لیے سبزیاں اور پھل استعمال کیے جائیں‪ ،‬بعض‬
‫لوگ گرمی سے بچنے کے لیے ٓادھی ٓاستین کے کپڑے پہنتے ہیں اس سے جلد جل جاتی‬
‫ہے‪ ،‬اس سے بہتر ہے ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہنیں۔‬

‫‘کاٹن کے کپڑوں کو ترجیح دی جائے‪ٓ ،‬انکھوں کی حفاظت کے لیے دھوپ کا چشمہ‬


‫استعمال کیا جائے’۔‬

‫تحقیقات | ‪119‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جسم کو تروتازہ رکھنے والے مشروبات کا استعمال کیا جائے‪،‬‬
‫کیفین والے مشروبات سے پرہیز کیا جائے کیونکہ ان سے جسم کا پانی زیادہ مقدار میں‬
‫نکلتا ہے‪ ،‬سخت گرمی کے ماحول میں باہر جانے سے حتی االمکان پرہیز کریں‪ ،‬ایسے‬
‫حاالت میں نیند لینا یا ٓارام کرنا ضروری ہے۔‬
‫طبی ماہرین یہ بھی بتاتے ہیں کہ اگر دھوپ اور لو کی عالمت محسوس کریں تو پانی زیادہ‬
‫استعمال کریں گرم جگہوں سے دور رہیں۔ بہتر ہوگا کہ ایئرکنڈیشن میں زیادہ سے زیادہ‬
‫وقت گزاریں۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/take-advantage-of-important-health-advice/‬‬

‫پالتو جانور باآسانی کرونا وائرس انسانوں میں منتقل کرسکتے ہیں‪،‬‬
‫ماہرین نے خبردار کردیا‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫جوالئی ‪4 2021‬‬

‫برلن ‪ :‬جرمن ماہرین نے حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ اپنے مالک کے ساتھ بستر‬
‫پر سونے والی بلیوں میں مہلک وبا کرونا کے خطرات زیادہ پائے جاتے ہیں۔‬

‫کرونا وائرس کی روک تھام سے متعلق تحقیقات کا سلسلہ دنیا بھر میں جاری ہے لیکن‬
‫بلیوں کے کرونا وائرس میں مبتال ہونے متعلق انکشاف جرمنی کی ایک یونیورسٹی میں‬
‫ہونے والی تحقیق میں سامنے آیا۔‬

‫تحقیقات | ‪120‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کرونا میں مبتال ہونے والے افراد کو اپنے پالتو جانوروں کو خود‬
‫سے دور رکھنا چاہیے بالخصوص بلیوں کو‪ ،‬کیوں کہ یہ اپنے جسم میں کرونا کو محفوظ‬
‫رکھتے ہوئے اسے دیگر انسانوں میں باآسانی منتقل کرسکتی ہیں۔‬

‫ماہرین کو خطرہ ہے کہ جانور کرونا وائرس کو دوبارہ انسانوں میں منتقل کر سکتے ہیں‬
‫اس معاملے میں کتوں سے زیادہ بلیوں کو خطرناک قرار دیا گیا ہے۔‬

‫تحقیق کرنے والی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ایلس کا کہنا تھا کہ ہمارا مدعا یہ نہیں ہے کہ‬
‫جانوروں میں کوویڈ ‪ 19‬وائرس ہے یا نہیں بلکہ خدشہ یہ ہے کہ جانوروں سے دوبارہ‬
‫انسانوں میں وائرس منتقل ہوا تو پھر سے مشکالت بڑھ جائیں گی‬

‫تحقیقات | ‪121‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/pets-can-easily-transmit-the-corona-virus-to-‬‬
‫‪humans-experts-warn/‬‬

‫کھانسی کی وجوہات‪ ،‬اقسام اور نجات‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫جوالئی ‪4 2021‬‬

‫لوگوں میں کھانسی‪ ،‬نزلہ و زکام اور بخار کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں‪ ،‬جس کا عالج کرنے‬
‫کےلیے کھانسی کی آواز کو سن کر اس کی وجوہات تک پہنچا جاتا ہے‪ ،‬جس سے عالج‬
‫میں بہت مدد ملتی ہے۔‬
‫کھانسی جیسی بیماری کی درجہ بندی کرنے کے بہت طریقے ہیں اس کا بہترین اور آسان‬
‫طریقہ کھانسی کی آواز پر توجہ دینا اور جسم پر پڑنے والے اثرات کو نوٹ کرنا ہے۔‬
‫آئیے اپنے قارئین کو کھانسی سے نجات کے کچھ طریقے بتاتے ہیں لیکن اس سے پہلے‬
‫کھانسی کی کچھ اقسام سے متعلق جان لیجیئے۔‬
‫کھانسی کی دو اقسام ہیں‪ ،‬ایک خشک کھانی اور دوسری تر کھانسی۔‬
‫خشک کھانسی‬

‫خشک کھانسی عام طور پر سانس کی بیماریوں‪ ،‬جیسے نزلہ اور فلو کے بعد ہوتی ہے‪،‬‬
‫جس کی وجوہات گلے میں بلغم کا نہ ہونا یا بہت کم مقدار میں ہونا ہے ایسی صورت میں‬
‫گال کھانسی کو روکنے میں ناکام رہتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ خشک کھانسی عموما ً خود‬
‫ہی ٹھیک ہوجاتی ہے لیکن اگر یہ دائمی ہوجائے تو اس کی دیگر عالمات بھی ہوسکتی ہیں‬
‫جیسے‪ ،‬دمہ‪ ،‬سینے میں جکڑن‪ ،‬سانس لینے میں دشواری اور گلے میں گرگراہٹ۔‬
‫تحقیقات | ‪122‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫دیگر عالمات میں معدے کی تیزابیت ہیں‪ ،‬جو پیٹ سے گلے میں آجائے تو کھانسی کا‬
‫باعث بنتی ہے اور پھیپھڑوں کا کیسنر اور ٹی بی کی بھی کھانسی کی وجہ بنتا ہے اور‬
‫ایسی صورت میں بلغم کے ساتھ خون بھی آتا ہے۔‬
‫طریقہ عالج‬
‫ماہرین کے مطابق گرم پانی پینے‪ ،‬یا کھانسی کا شربت استعمال کرکے خشک کھانسی کی‬
‫تکلیف سے راحت مل سکتی ہے۔‬
‫تر کھانسی‬
‫کچھ لوگ ایسی کھانسی کو سینے کی کھانسی کا نام دیتے ہیں‪ ،‬یہ کھانسی بلغم کے ساتھ آتی‬
‫ہے‪ ،‬ایسی کھانسی عام طور پر انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے‪ ،‬جیسے فلو‪ ،‬نزلہ یا سینے‬
‫میں انفیکشن۔جس شخص کے سینے میں انفیکشن ہو کھانسی کے ساتھ اس کا بلغم بھی نکلتا‬
‫ہے جس میں کم مقدار میں سرخ خون ہوتا ہے جو خون پھیپھڑوں سے آتا ہے۔‬
‫طریقہ عالج‬
‫کچھ لوگوں کو انسداد (او ٹی سی) کھانسی کی دوائیں‪ ،‬جیسے کھانسی کے سیرپ کے‬
‫قطرے‪ ،‬سینے کی مالش اور درد سے نجات دالنے والی ادویات سے بھی راحت مل جاتی‬
‫ہے۔ اگر بیکٹیریل انفیکشن کھانسی کا سبب بن جائے تو مریض کو اینٹی بائیوٹک کی‬
‫ضرورت ہوسکتی ہے‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/cough-causes-types-and-relief/‬‬

‫تحقیقات | ‪123‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫بستر پرساتھ سونے والی پالتوبلی کورونا پھیالسکتی ہے‪ ،‬تحقیق‬
‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫اتوار‪ 4  ‬جوالئ‪2021  ‬‬

‫کورونا مثبت والے مریضوں کو اپنے پالتو جانوروں سے دور رہنا چاہیئے اوربلیوں میں‬
‫)اس کی اثر پذیری زیادہ ہے‪ ،‬تحقیق‬
‫برلن‪ :‬کورونا وائرس کی منتقلی کے حوالے سے ہونے والی نئی تحقیق میں اس بات کا‬
‫انکشاف ہوا ہے کہ مالک کے بستر پر ساتھ سونے‪  ‬والی بلیوں میں کورونا میں متال‬
‫‪ ‬ہونے کے خطرات بڑھ‪  ‬جاتے ہیں۔‬
‫برطانوی خبری ویب سائٹ دی مرر میں شایع ہونے والی‪ ‬رپورٹ‪  ‬کے مطابق‪ ‬جرمنی‬
‫یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق سے‪  ‬یہ بات سامنے ٓائی‪  ‬ہےکہ بلیاں ‪ Utrecht‬کی‬
‫کورونا وائرس کو اپنے جسم میں محفوظ رکھتے ہوئے ممکنہ طور پر انسانوں میں اس‬
‫وائرس کو منتقل کرسکتی ہیں۔‬
‫مطالعے کی سربراہی کرنے والی ڈاکٹر ایلس بروئینز کا کہنا ہے کہ کورونا مثبت والے‬
‫مریضوں کو اپنے پالتو جانوروں سے دور رہنا چاہیئے کیوں کہ ان میں اس وائرس کو‬
‫ٓاگے منتقل کرنے کی صالحیت پائی جاتی ہے۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ‪  ‬جانور اس وائرس‬
‫کو دوبارہ انسانوں میں منتقل کرسکتے ہیں۔ اور کتوں سے زیادہ بلیوں میں اس کی اثر‬
‫پذیری زیادہ‪  ‬ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪124‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس تحقیق میں دو تہائی بلیوں اور ‪ 43‬کتوں میں مثبت اینٹی باڈیز کا ٹیسٹ کیا گیا۔ کتوں کی‬
‫نصف تعداد میں کورونا کی عالمات کمزوری اور بھوک میں کمی دیکھی گئی‪ ،‬جب کہ‬
‫کچھ جانوروں میں کھانسی اور اسہال کی عالمات پائی گئیں۔ کووڈ والی ‪ 40‬فیصد بلیوں‬
‫میں سانس لینے میں مشکالت اور ناک بہنے کی عالمات سامنے ٓائیں جب کہ ان میں سے‬
‫تین کی حالت تشویش ناک تھی۔‬
‫اس بارے میں‪  ‬ڈاکٹر ایلس بروئنز کا کہنا ہے کہ ’ ہمیں اس بات پر تحفظات نہیں ہیں کہ‬
‫جانوروں میں کووڈ‪ 19-‬کی عالمات ہیں یا نہیں‪ ،‬لیکن ہمیں زیادہ تحفظات‪ ‬یہ ہیں کہ یہ‪ ‬پالتو‬
‫جانور وائرس کو اپنے جسم میں محفوظ کر کے دوبارہ انسانی ٓابادی میں منتقل کرنے کا‬
‫ممکنہ خطرہ بن سکتے ہیں۔‬
‫یاد رہے کہ کینیڈا کے شہراونٹاریومیں‪ 9‬حال ہی میں اسی نوعیت کا ایک مطالعہ کیا گیا تھا‪،‬‬
‫جس سے یہ بات سامنے ٓائی تھی کہ مالک کے بسترپرساتھ سونے والی بلیوں میں کورونا‬
‫میں مبتال ہونے کے امکانات زیادہ تھے۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2197643/9812/‬‬

‫بلڈ پریشر کم کرنے کیلئے‚ تین چیزوں کا استعمال مؤثر ثابت‬


‫‪ ‬‬
‫جوالئی‪ 01 2021 ‬‬

‫لندن‪ :‬برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ چائے‪ ،‬بیریاں‬
‫اور سیب بلڈ پریشر کم کرنے میں مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔‬
‫فشار‬
‫ِ‬ ‫تفصیالت کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ٓابادی کا بہت بڑا حصہ بلند‬
‫خون (ہائی بلڈ پریشر) کا شکار ہے‪ ،‬اس کے تدارک کے لیے چائے‪ ،‬مختلف بیریاں اور‬
‫نہایت مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔ )‪ (Flavonols‬فلے وینولز‬

‫تحقیقات | ‪125‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫دنیا بھر میں بلڈ پریشر قابو میں رکھنے کے لیے غذاؤں کا سہارا لیا جاتا ہے‪ ،‬جسے اب‬
‫باقاعدہ ایک علم کا درجہ حاصل ہو چکا ہے‪ ،‬اور اسے ڈائیٹری اپروچ ٹو اسٹاپ ہائپرٹینشن‬
‫یا ڈیش کہا جاتا ہے‪ ،‬لیکن اب ماہرین کا خیال ہے کہ ڈیش کی لمبی چوڑی غذاؤں کو‬
‫کھانے کی بجائے اگر سیب اور چائے کا استعمال بڑھایا جائے تو اس سے بھی بلڈ پریشر‬
‫میں افاقہ ہو سکتا ہے۔‬
‫برطانیہ میں کی جانے والی یہ تحقیقی سروے ایک آن الئن جریدے سائنٹفک رپورٹس کی‬
‫تازہ اشاعت میں چھپا ہے‪ ،‬اس ریسرچ مطالعے کے دوران ‪ 25‬ہزار سے زائد افراد کا‬
‫مطالعہ کیا گیا۔‬
‫اس سروے میں لوگوں کی عمر‪ ،‬عادات‪ ،‬ورزش‪ ،‬اور غذائی ترجیحات کو نوٹ کیا گیا‪ ،‬ان‬
‫سے چائے اور سیب کے استعمال کا پوچھا گیا‪ ،‬اور اس دوران پیشاب کے ٹیسٹ میں فلے‬
‫وینولز کا اخراج بھی نوٹ کیا گیا‪ ،‬پھر اس مقدار کا بلڈ پریشر سے تعلق بھی نوٹ کیا گیا۔‬
‫یونیورسٹی ٓاف ریڈنگ کے سائنس دانوں نے ایک اہم بات نوٹ کی کہ جن افراد میں‬
‫فلیوونولز کی مقدار زیادہ تھی ان کا بلڈ پریشر دیگر کے مقابلے میں قدرے کم تھا‪ ،‬یعنی یہ‬
‫کمی دو سے چار یونٹ تک تھی‪ ،‬اس سے ماہرین ایک اہم نکتے تک پہنچے‪ ،‬اور پھر‬
‫جیسے ہی ہائی بلڈ پریشر والے مریضوں میں فلے وینولز کی مقدار بڑھائی گئی تو ان کا‬
‫بلڈپریشر بھی دھیرے دھیرے نارمل ہوتا گیا۔‬
‫ماہرین کے مطابق فلیوونولز کی بلند مقدار چائے‪ ،‬سیب اور بیریوں میں پائی جاتی ہے‪،‬‬
‫جب کہ کافی میں اس کی مقدار کم ہوتی ہے‪ ،‬بعض اقسام کے چاکلیٹس میں بھی فلیوونولز‬
‫پائے جاتے ہیں‪ ،‬اور یہ دل کے لیے بھی مفید ہیں‪ ،‬اس کے بارے میں ماہرین کا یہ بھی‬
‫کہنا ہے کہ فلے وینولز جادوئی اثرات رکھتے ہیں۔‬
‫‪https://www.dailyaaj.com.pk/news/47841‬‬

‫کیا ٓاپ جانتے ہیں جسم کے کس حصے میں کتنا سونا موجود ہے؟‬
‫انسانی جسم کے بارے میں ہوش اڑا دینے والی معلومات‬

‫‪04/07/2021‬‬
‫‪     ‬‬
‫ہم اپنے اردگرد کے ماحول سے باخبر رہنے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ ایک اچھی بات‬
‫ہے لیکن وہیں ہمارے اپنے جسم میں بھی کئی حیرت انگیز کماالت پوشیدہ ہیں جن سے ہم‬
‫قطعی واقف نہیں۔ نیچے ٓاپ کو انسانی جسم کے بارے میں وہ دلچسپ اور حیرت انگیز‬
‫معلومات دی جارہی ہیں جن کے بارے میں ٓاپ نے پہلے نہیں سنا ہوگا۔سونا ایک قیمتی‬
‫دھات ہے جسے‬

‫تحقیقات | ‪126‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫حاصل کرنے کے لئے لوگ بڑے پاپڑ بیلتے ہیں لیکن یہ نہیں جانتے کہ ہمارے اپنے اندر‬
‫بھی سونا موجود ہوتا ہے۔ انسانی جسم میں ‪ 0.2‬ملی گرام سونا موجود ہوتا ہے جو زیادہ تر‬
‫خون کے اندر ہوتا ہےموت کے صرف تین دن بعد‪،‬انسان جب تک زندہ رہتا ہے اس کے‬
‫جسم میں موجود جراثیم بھی اس کی خوراک پر پلتے ہیں لیکن انسان کے مرنے کے‬
‫صرف تین بعد وہ جرثومے جو کبھی غذا ہضم کرنے میں مدد کرتے تھے انسان کو کھانا‬
‫شروع کردیتے ہیں۔کتابیں پڑھیں تاکہ۔۔۔کتابیں معلومات کا خزانہ ہی نہیں بلکہ لمبی عمر کا‬
‫زریعہ بھی ہیں۔ ایک مستند تحقیق کے مطابق مطالعے کے شوقین افراد عام لوگوں کے‬
‫مقابلے میں دو سال زیادہ عمر پاتے ہیں۔کانوں میں میل‪،‬کچھ لوگوں کے کان بہت جلدی‬
‫گندے ہوجاتے ہیں وہ سوچتے ہیں کہ ابھی تو صاف کیے تھے اتنی جلدی مٹی کیسے ٓاگئی؟‬

‫لیکن کان کے اندر جمع ہونے واال میل کچیل باہر کی مٹی سے زیادہ کان سے نکلنے واال‬
‫پسینہ ہوتا ہے جو بند جگہ ہونے کی وجہ سے جم جاتا ہے‪-‬نیند میں نہیں چھینک سکتے‪،‬یہ‬
‫ایک حقیقت ہے کہ کوئی انسان نیند میں چھینک نہیں سکتا۔ سوتے میں یا تو چھینک ٓاتی‬
‫نہیں اور ٓائے گی تو ٓاپ کی نیند ٹوٹ چکی ہوگی‬
‫‪https://dailyausaf.com/interesting-and-weird/news-202107-113151.html‬‬

‫ٰ‬
‫دعوی منظر عام پر‬ ‫کیا دنیا سے کرونا وائرس ختم ہونے واال ہے؟ بڑا‬
‫‪04/07/2021‬‬
‫ماسکو(ویب‪ ‬ڈیسک) عالمی وبا کرونا اس وقت بھی دنیا کے بیشتر ممالک میں قہر ڈھا رہی‬
‫ٰ‬
‫دعوی کردیا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق‬ ‫ہے‪ ،‬ایسے میں روسی ماہر نے بڑا‬

‫تحقیقات | ‪127‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫روس کے مارسینوفسکی انسٹی ٹیوٹ ٓاف میڈیکل پیراجیولوجی‪ ،‬اشنکٹبندیی اور ویکٹر‬
‫بورن امراض کے ڈائریکٹر سکندر لوکاشیف نے کرونا سے متعلق بڑا اور حیران کن‬
‫ٰ‬
‫دعوی‬
‫کردیا ہے۔روسیا ٹوئنٹی فور چینل پر ٹیلیویژن انٹرویو دیتے ہوئے سکندر لوکاشیف نے‬
‫دعوی کیا کہ رواں سال کے فروری میں دنیا کرونا وائرس عالمی وبا کے وسط کو عبور‬ ‫ٰ‬
‫چکی ‪ ،‬وبا کا مشکل دور گزر چکا‪ ،‬لہذا ٓائندہ کووڈ نائنٹین کے کیسز کی شرح میں تیزی‬
‫سے اضافے کی توقع نہیں۔مارسینوفسکی انسٹی ٹیوٹ ٓاف میڈیکل پیراجیولوجی‪ ،‬اشنکٹبندیی‬
‫اور ویکٹر بورن امراض کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ دنیا سے اس وائرس کا اثر اب ختم‬
‫ہوتا جا رہا ہے یہی وجہ ہے کہ اب گزشتہ سال جیسی تباہی نہیں ٓائے گی‪ ،‬مجھے ٓائندہ‬
‫مستقبل میں یہ وائرس بے اثر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔‬
‫سکندر لوکاشیف نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ٓاج ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم اس مہلک وبا‬
‫کے سب سے مشکل وقت سے گزر چکے ہیں کیونکہ ہم نے فروری میں اس وائرس کی‬
‫درمیانی پیک (شدت) کو عبور کیا تھا۔روسی ماہر نے نشاندہی کی کہ کرونا وائرس اب‬
‫ایک ایسی بیماری میں تبدیل ہوچکا ہے جس کا معمول کے مطابق عالج کیا جاسکتا ہے‬
‫کیونکہ اب اس کے بارے میں زیادہ سائنسی علم اور ویکسین موجود ہیں۔‬
‫‪https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202107-113141.html‬‬

‫کرونا کا ڈیلٹا ویریئنٹ‪ :‬کیا یورپ میں زندگی دوبارہ رک سکتی ہے؟‬
‫‪2 julu2021‬‬
‫ویب ڈیسک‬

‫تحقیقات | ‪128‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫روم میں کرونا کی پابندیاں نرم ہونے کے بعد لوگوں کی ایک بڑی تعداد تفریح کے لیے‬
‫تروی فوارے کے گرد جمع ہے۔ ‪ 28‬جون ‪2021‬‬
‫روم سے ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ایک ساحلی‬
‫تفریح‚ گاہ کاپلبیو میں تین خواتین‪ ،‬بیٹی‪ ،‬ماں‪ ،‬نانی ‪،‬‬
‫موسم گرما کے ایک روشن دن کا لطف اٹھا رہی ہیں۔‬
‫انہیں کرونا وائرس کے الک ڈاؤنز اور دیگر پابندیوں‬
‫نے مہینوں ایک دوسرے سے دور رکھا تھا۔‬
‫ایک طویل مدت کے بعد مل کر کھانا کھاتے ہوئے وہ‬
‫بہت خوشی محسوس کر رہی تھیں۔‬
‫خوشی کے یہ لمحات صرف ان تین خواتین کی زندگی میں ہی نہیں آئے بلکہ طویل‬
‫عرصے سے کرونا وائرس کا پھیالؤ روکنے کے لیے عائد پابندیوں میں نرمی کے بعد‬
‫یورپ بھر میں زندگی یکسر تبدیل ہو گئی ہے اور گرمیوں کے اس موسم میں ساحلی تفریح‬
‫گاہیں لوگوں سے بھر گئی ہیں۔‬
‫اٹلی کے ساحلی عالقوں میں لوگوں کے ہجوم دکھائی دیتے ہیں۔ ان کے چہرے اور آنکھوں‬
‫کی چمک بتاتی ہے کہ وہ آزادانہ باہرنکل کر گھومنے پھرنے پر کتنےخوش ہیں۔‬
‫اٹلی میں ‪ 30‬فی صد لوگ ویکسین لگوا چکے ہیں اور گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کرونا‬
‫وائرس کے نئے کیسز کی اوسط تعداد ‪ 700‬سے کم رہی ہے۔ جب کہ اس موذی وبا سے‬
‫ہالکتوں کی شرح میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔‬
‫یہی وجہ ہے کہ لوگ گھروں سے باہر نکل رہے ہیں اور کھیلوں کے میدانوں میں‬
‫نوجوانوں کی سرگرمیاں اور بچوں کے قہقے پھر سے سنائی دینے لگے ہیں۔‬
‫روم کے ایک قریبی قصبے وٹربو کے ‪ 19‬سالہ رکارڈو کا کہنا ہے کہ بزرگ اب بھی ہمیں‬
‫باہر نکلنے سے روکتے ہیں۔ ہم کئی مہینوں تک اپنے گھروں میں بند رہے ہیں۔ اب پابن‪99‬دیاں‬
‫کچھ نرم ہوئی ہیں تو ہم پارٹیوں میں جانے سے خود کو کیسے باز رکھ سکتے ہیں۔‬
‫بزرگوں کی طرح ماہرین بھی لوگوں کے بڑی تعداد میں باہر نکلنے سے خدشات میں مبتال‬
‫ہیں۔ ان کے خدش‪99‬ات حقیقی ہیں کی‪99‬ونکہ ی‪99‬ورپ کے ک‪99‬ئی عالق‪99‬وں میں کرون‪99‬ا وائ‪99‬رس کی‬
‫جینیاتی طور پر تبدیل شدہ قسم ڈیلٹا ویرئینٹ پھیلنے کی اطالعات ہیں۔ کرون‪99‬ا کی یہ قس‪99‬م نہ‬
‫صرف تیزی سے پھیلتی ہے بلکہ زیادہ ہالکت خیز بھی ہے۔‬
‫جمعرات کے روز اٹلی کے وزیر اعظم ماریو ڈراگی نے کہا کہ مہینوں کی تنہائی اور ایک‬
‫دوسرے سے الگ تھلگ رہنے کے بعد ہم اپنے سماجی رابطے دوبارہ بح‪99‬ال ک‪99‬ر رہے ہیں۔‬
‫ہمارے کاروبار اور تعلیمی ادارے کھل رہے ہیں‪ ،‬لیکن ہمیں حقیقت پسندی سے کام لین‪9‬ا ہے‬
‫کیونکہ ابھی عالمی وبا ختم نہیں ہوئی۔‬
‫اٹلی کے وزیر اعظم کے خدشات اس لح‪99‬اظ س‪99‬ے درس‪99‬ت معل‪99‬وم ہ‪99‬وتے ہیں کہ برط‪99‬انیہ میں‬
‫بھی کرونا وائرس کا ڈیلٹا ویریئنٹ پھیلنے کی اطالعات ہیں۔ وہاں نئے کیس‪99‬ز کی تع‪99‬داد میں‬
‫تیزی سے اض‪99‬افہ ہ‪99‬و رہ‪99‬ا ہے۔ ص‪99‬رف جمع‪99‬رات کے روز ل‪99‬گ بھ‪99‬گ ‪ 28‬ہ‪99‬زار ن‪99‬ئے کیس‪99‬ز‬
‫تحقیقات | ‪129‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫رپورٹ ہوئے ہیں‪ ،‬جو جنوری کے بعد سے کسی ای‪99‬ک دن میں رپ‪99‬ورٹ ہ‪99‬ونے والے کیس‪99‬ز‬
‫کی سب سے بڑی تعداد ہے۔‬

‫برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن کرونا سے‬


‫بچاؤ کی ویکسین لگوا رہے ہیں۔ ‪ 20‬مارچ ‪2021‬‬
‫برط‪999‬انیہ کے وزی‪999‬ر اعظم ب‪999‬ورس جانس‪999‬ن ج‪999‬و ‪19‬‬
‫جوالئی سے ملک کو دوبارہ کھولنے کا ارادہ رکھ‪99‬تے‬
‫ہیں‪ ،‬اب مزید دو ہفتوں کے لیے کچھ پابن‪99‬دیاں برق‪99‬رار‬
‫رکھنے کا سوچ رہے ہیں۔‬
‫برطانیہ میں اب تک تقریبا ً ساڑھے چ‪99‬ار ک‪99‬روڑ اف‪99‬راد‬
‫ویکسین کی کم ازکم ای‪99‬ک خ‪99‬وراک حاص‪99‬ل ک‪99‬ر چکے‬
‫ہیں۔ جب کہ تین ک‪99‬روڑ ‪ 30‬الکھ س‪99‬ے زی‪99‬ادہ اف‪99‬راد ک‪99‬و‬
‫دونوں خ‪99‬وراکیں م‪99‬ل چکی ہیں۔ جس س‪99‬ے ہالکت‪99‬وں کی تع‪99‬داد میں نمای‪99‬اں کمی آئی ہے‪ ،‬ج‪99‬و‬
‫جنوری میں روانہ کی ایک ہزار کی اوسط سے گھٹ کر جمعرات کے روز صرف ‪ 22‬پر آ‬
‫گئی تھیں۔‬
‫تاہم کرونا کی نئی اور مہلک قسم کے برطانیہ میں پھیلنے کی خبروں سے کئی یورپی‬
‫ملکوں کی تشویش میں اضافہ ہو گیا ہے۔ جرمنی کی چانسلر انگیال مرکل نے یورپی یونین‬
‫کے رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ برطانوی سیاحوں کا اپنے ملکوں میں داخلہ بند کر‬
‫دیں‪ ،‬چاہے انہیں ویکسین کی مکمل خوراکیں لگ چکی ہوں۔ اس کی وجہ ڈیلٹا ویرئینٹ کا‬
‫برطانیہ میں پھیالؤ ہے۔جرمن چانسلر کی طرف سے یہ مطالبہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے‬
‫جب برطانیہ میں ویکسین لگوانے والوں کی شرح دیگر تمام یورپی ملکوں سے زیادہ ہے۔‬

‫یورپ میں سفر کے لیے ویکسین پاسپورٹ کے‬


‫اجرا پر غور ہو رہا ہے جو ویکسین کا کورس‬
‫مکمل کرنے والوں کو جاری کیا جائے گا۔‬
‫عالمی ادارہ صحت نے بھی یورپ میں‬
‫ڈیلٹاویرئینٹ کے پھیلنے کا انتباہ جاری کیا ہے۔‬
‫جمعرات کے روز عالمی ادارہ صحت کے یورپ‬
‫کے لیے عالقائی ڈائریکٹر ہانز کلوگ نے ایک‬
‫پریس کانفرنس میں خبردار کیا کہ اس خطے میں کرونا وائرس کے انفیکشنز کی تعداد میں‬
‫کمی کا دور ختم ہونے واال ہے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ ‪ 53‬ملکوں میں کووڈ‪ 19-‬کے کیسز میں ‪ 10‬ہفتوں سے جاری کمی کا دور‬
‫ختم ہونے واال ہے۔ گزشتہ ہفتے ان کیسز کی تعداد میں ‪ 10‬فی صد اضافہ ہوا تھا جس کی‬
‫وجہ پابندیوں میں نرمی کے بعد انسانی رابطوں‪ ،‬سفر اور اجتماعات میں اضافہ ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪130‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫انہوں نے خبردار کیا کہ الکھوں یورپی باشندے‪ ،‬جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی ہے وہ‬
‫کرونا وائرس کے ڈیلٹا ویریئنٹ کے لیے آسان ہدف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگست میں یورپ‬
‫کے اندر ڈیلٹا ویریئنٹ نمایاں طور پر موجود ہو گا‪ ،‬جہاں کم ازکم ‪ 63‬فی صد لوگوں کو‬
‫ابھی تک کرونا ویکسین کی پہلی خوراک بھی نہیں ملی ہے۔‬
‫‪https://www.urduvoa.com/a/delta-variant-risks-for-europe-‬‬
‫‪reopening-/5951326.htm‬‬

‫کسی فرد کے قد کی پیشگوئی والدین‪ 9‬کو دیکھ کر کی جاسکتی ہے؟‬

‫ویب ڈیسک‬
‫جوالئ ‪04 2021‬‬

‫لوگوں کے قدوقامت مختلف اقسام کے ہوتے ہیں اور کسی کے لمبے یا چھوٹے قد میں‬
‫موروثی جینز اہم کردار ادا کرتے ہیں۔‬
‫مگر قد کا معاملہ کافی پیچیدہ ہوتا ہے‪ ،‬طبی مسائل‪ ،‬ہارمونز کی کمی اور کئی عناصر بھی‬
‫اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔‬
‫قد میں جینز کا کردار‬
‫جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ جینز کسی فرد کے قد کے تعین میں کردار ادا کرنے واال‬
‫سب سے اہم عنصر ہے۔ایک عام اصول تو یہ ہے کہ کسی فرد کے قد کی پیشگوئی اس‬
‫کے والدین کے قد کو دیکھتے ہوئے کی جاسکتی ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪131‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اگر والدین کا قد لمبا یا چھوٹا ہے تو زیادہ امکان یہی ہے کہ ٓاپ کا قد ماں اور باپ کے قد‬
‫کے درمیان کہیں ہوسکتا ہے۔‬
‫مگر ضروری نہیں کہ ایسا ہو کئی بار کسی بچے کا قد والدین اور دیگر رشتے داروں سے‬
‫زیادہ لمبا بھی ہوتا ہے یا اس سے الٹ یعنی چھوٹا بھی ہوسکتا ہے۔‬
‫اس کی وجہ جینز سے باہر کے چند دیگر عناصر کا قدوقامت میں کردار ہے جو بچپن اور‬
‫لڑکپن میں اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔‬
‫غذا‬
‫مناسب غذا بچپن میں نشوونما کے اہم برسوں میں انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔‬
‫صحت کے لیے فائدہ مند غذائی اشیا پر مبنی خوراک سے کسی فرد کا قد جینز کے تعین‬
‫کردہ قد سے زیادہ بڑھ سکتا ہے‪ ،‬اس کے مقابلے میں ناقص غذا قد کو چھوٹا رکھنے کا‬
‫باعث بھی بن سکتی ہے۔‬
‫صنف‬
‫ہوسکتا ہے کہ ٓاپ کو علم نہ ہو مگر لڑکوں کی نشوونما ابتدا میں لڑکیوں کے مقابلے کچھ‬
‫سست روسی سے ہوتی ہے جس کی وجہ دونوں کے بلوغت کے اہم مراحل میں فرق ہے۔‬
‫مجموعی طورپر ایک بالغ مرد کا قد بالغ خاتون کے مقابلے میں اوسطا ً ‪ 5.5‬انچ زیادہ ہوتا‬
‫ہے۔‬
‫ہارمونز کی کمی‬
‫بلوغت کی عمر پر پہنچنے کے بعد ہارمونز جسمانی نشوونما کے حوالے سے اہم کردار‬
‫ادا کرتے ہیں‪ ،‬جن میں تھائی رائیڈ ہارمونز‪ ،‬ہیومین گروتھ ہامرنز‪ ،‬ایسٹروجن اور‬
‫ٹسٹوسیٹرون قابل ذکر ہیں۔‬
‫ان ہارمونز میں کسی بھی طرح کی خرابی نشوونما کے ساتھ ساتھ قد پر بھی اثرانداز ہوتی‬
‫ہے۔‬
‫تھائی رائیڈ کے مسائل کے شکار بچوں کا قد والدین کے مقابلے میں کم رہنے کا امکان‬
‫بڑھتا ہے۔‬
‫البتہ ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ ہارمونز کے مسائل کے باعث کسی کا قد اوسط سے زیادہ بڑھ‬
‫جائے۔‬
‫کیا قد میں اضافہ ہوسکتا ہے؟‬
‫مجموعی طور پر ایسا کوئی طریقہ نہیں جس سے کسی فرد کے قد میں اضافہ کای‬
‫جاسکے۔‬
‫ہر فرد کی پیدائش پر جینز یہ تعین کرنے میں مدد کرتے ہیں کہ اس کا قد کتنا ہوسکتا ہے‬
‫مگر چند دیگر عناصر جیسے غذائی کمی یا طبی امراض سے بھی تبدیلی ٓاسکتی ہے۔‬
‫بچپن میں ہارمونز کے مسائل کا عالج کسی حد تک قد پر مرتب مضر اثرات کو ریورس‬
‫کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔‬
‫تاہم بلوغت میں پہنچنے کے بعد ایسا ممکن نہیں ہوتا اور کسی دوا یا سپلیمنٹ کے استعمال‬
‫سے اس میں اضافہ نہیں ہوسکتا۔‬
‫تحقیقات | ‪132‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫بچن میں اچھی غذا پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے جس کا فائدہ جوانی میں صرف‬
‫اچھے قد کی صورت میں نہیں بلکہ متعدد امراض کا خطرہ کم کرنے کی صورت میں ملتا‬
‫ہے۔‬
‫کھڑے ہونے کا ناقص انداز اور ورزش نہ کرنا بھی قد کو چھوٹا دکھانے کا باعث بنتے ہیں‬
‫اور ان کو درست کرنا کسی حد تک قد میں اضافہ کرسکتا ہے (کم از کم دیکھنے میں)۔‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1163394/‬‬

‫کووڈ ‪ 19‬کی روک تھام کرنے والی ویکسینز کا ایک اور فائدہ سامنے‬
‫ٓاگیا‬

‫ویب ڈیسک‬
‫جوالئ ‪4 2021‬‬

‫کووڈ ‪ 19‬کی روک تھام کے لیے دنیا بھر میں مختلف ویکسینز کا استعمال کیا جارہا ہے‬
‫تاہم ابھی ایسی کوئی ویکسین تیار نہیں ہوئی جو ‪ 100‬فیصد تک بیماری سے تحفظ فراہم‬
‫کرسکے۔ویسے تو کووڈ ‪ 19‬ویکسین کا استعمال کرنے زیادہ تر افراد کو بیماری سے تحفظ‬
‫مل جاتا ہے مگر کچھ لوگ اس وبائی مرض کا شکار ہوسکتے ہیں۔‬
‫تحقیقات | ‪133‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تاہم ویکسنیشن کے عمل سے گزرنے والے افراد کو اگر کووڈ کا سامنا ہوتا ہے تو ان میں‬
‫وائرل لوڈ کم ہوتا ہے۔یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔‬
‫اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ایسے افراد ویکسین استعمال نہ کرنے والے کے مقابلے میں‬
‫وائرس کو ٓاگے زیادہ نہیں پھیالتے۔‬
‫طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل ٓاف میڈیسین میں شائع تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ‬
‫ویکسنیشن کے بعد اگر کسی کو کووڈ کا سامنا ہوتا بھی ہے تو بھی بیماری کی شدت‬
‫معمولی اور دورانیہ مختصر ہوتا ہے۔‬
‫تحقیقی ٹیم میں شامل سینٹرز فار ڈیزیز اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کے وبائی امراض کے‬
‫ماہر مارک تھامپسن نے بتایا کہ ویکسینیشن کے باوجود کوئی کورونا وائرس سے متاثر‬
‫ہوتا ہے تو زیادہ امکان یہی ہوتا ہے کہ اس کو ایسی بیماری کا سامنا نہیں ہوگا جو بخار کا‬
‫باعث بنتی ہے۔‬
‫اس تحقیق میں ‪ 4‬ہزار کے قریب ہیلتھ ورکرز کو شامل کیا گیا تھا اور دسمبر ‪ 2020‬سے‬
‫اپریل ‪ 2021‬کے وسط تک ان کے ہر ہفتے کووڈ ٹیسٹ ہوئے۔‬
‫اس عرصے میں ‪ 204‬میں کوڈ کی تشخیص ہوئی جن میں سے ‪ 5‬ایسے تھے جن کی‬
‫ویکسنیشن مکمل ہوچکی تھی جبکہ ‪ 11‬ایسے تھے جن کو فائزر یا موڈرنا کی ویکسین کی‬
‫ایک خوراک استعمال کرائی گئی تھی۔‬

‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مکمل یا جزوی ویکسینیشن والے افراد میں وائرل لوڈ اس‬
‫وقت تک ویکسین استعمال نہ کرنے والے مریضوں کے مقابلے میں ‪ 40‬فیصد کم تھا۔‬
‫اسی طرح ایک ہفتے کے بعد وائرس کی موجودگی کا خطرہ دوسرے گروپ سے ‪66‬‬
‫فیصد تک کم تھا جبکہ بخار جیسی عالمات کا خطرہ ‪ 58‬فیصد تک کم تھا۔‬
‫ویکسین والے گروپ میں سے کسی کو بھی کووڈ کے باعث ہسپتال میں داخل نہیں ہونا پڑا‬
‫اور بیماری کی شدت معمولی یا معتدل تھی۔‬

‫ان کی بیماری کا دورانیہ بھی کم تھا یعنی بستر پر بیماری کے باعث دوسرے گروپ کے‬
‫مقابلے میں ‪ 2‬دن کم گزارنے پڑے اور عالمات کا دورانیہ بھی ‪ 6‬دن کم تھا۔‬
‫تحقیق کے نتائج سے محققین نے تخمینہ لگایا کہ ویکسین کی دونوں خوراکیں بیماری کی‬
‫روک تھام سے بچانے میں ‪ 91‬فیصد تک جبکہ جزوی ویکسینیشن ‪ 81‬فیصد تک مؤثر ہے۔‬
‫محققین کا کہنا تھا کہ ویکسینز نہ صرف نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کے‬
‫خالف بہت زیادہ مؤثر ہیں بلکہ وہ بریک تھرو انفیکشن (ویکسنیشن والے افراد میں بیماری‬
‫کی تصدیق پر طبی زبان میں یہ اصطالح استعمال ہوتی ہے) میں بیماری کی شدت کو کم‬
‫کرنے میں مددگار ہوسکتی ہے۔‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1163406/‬‬

‫تحقیقات | ‪134‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫فیس ماسک کا استعمال کووڈ کو پھیلنے سے روکنے کیلئے بہترین‬
‫ویب ڈیسک‬
‫جوالئ ‪04 2021‬‬

‫فیس ماسک کا استعمال نئے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں نمایاں کردار ادا‬
‫کرتا ہے۔یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔‬
‫برطانیہ کی برسٹل یونیورسٹی‪ٓ ،‬اکسفورڈ یونیورسٹی اور کوپن ہیگن یونیورسٹی کی‬
‫مشترکہ تحقیق میں فیس ماسک کے اثرات کا جائزہ ‪ 6‬براعظموں میں لیا گیا۔‬
‫فیس ماسک کا استعمال کووڈ ‪ 19‬کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اہم ترین رکاوٹ کا‬
‫کردار ادا کرتا ہے اور تجرباتی تحقیقی رپورٹس کے مطابق اس سے کسی کے بات کرنے‬
‫سے بنےن والے ذرات یا ہوا میں موجود ذرات کی روک تھام ہوتی ہے۔‬
‫تاہم اب تک اس وبائی بیماری کے پھیالئو پر اس اثر کا وبائی ڈیٹا کو مدنظر رکھ کر جائزہ‬
‫نہیں لیا گیا تھا۔‬
‫تحقیقی ٹیم نے فیس ماسک کے اثرات کا تجزیہ کیا جو اپنی طرز کا سب سے بڑے سروے‬
‫بھی ہے جس میں ‪ 2‬کروڑ افراد اور ‪ 6‬براعظموں کے ‪ 92‬خطوں کے ڈیٹا کو دیکھا گیا۔‬
‫محققین نے ماضی کے تحقیقی کام کا بھی تجزیہ کیا۔‬
‫ماڈلنگ کو استعمال کرکے فیس ماسک ‪ hierarchical Bayesian‬انہوں نے ایک تیکنیک‬
‫پہننے اور فیس ماسک کے استعمال کی پابندی کے اثرات کا ان خطوں میں کیسز کی تعداد‬
‫سے موازنہ کیا۔‬

‫تحقیقات | ‪135‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگر کسی خطے میں سب لوگ فیس ماسک کا استعمال کریں‬
‫تو کووڈ ‪ 19‬کے کیسز کی شرح میں ‪ 25‬فیصد تک کمی ٓاسکتی ہے۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فیس ماسک کے الزمی استعمال کی پابندی لوگ بتدریج‬
‫کرتے ہیں اور کیسز کی تعداد سے کسی عالقے میں فیس ماسک پہننے کی شرح کی‬
‫پیشگوئی بھی کی اجسکتی ہے۔‬
‫محققین نے کہا کہ اس وقت جب فیس ماسک کا استعمال گھٹ رہا ہے اور ان کو پہننے کی‬
‫پابندی بھی بتدریج ختم ہورہی ہے‪ ،‬اس وقت ہماری تحقیق سے تصدیق ہوتی ہے کہ کسی‬
‫ٓابادی میں فیس ماسکس کووڈ ‪ 19‬کی روک تھام میں اہم اثرات مرتب کرتےہ یں۔‬
‫اس تحقیقی ٹیم کا کام ابھی جاری ہے اور اب کورونا کی نئی اقسام پر فیس ماسک کے‬
‫اثرات کا تجزیہ کیا جارہا ہے جبکہ یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ کس قسم کے ماسکس کو‬
‫پہننا بیماری سے زیادہ تحفظ فراہم کرتا ہے‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1163410/‬‬

‫پنیر کھانے کے صحت پر حیرت انگیز اثرات‬


‫جوالئی ‪04 2021 ،‬‬

‫غذائی ماہرین کی جانب سے پنیر یعنی کہ ’چیز‘ کو بہترین غذا قرار دیا جاتا ہے جس کے‬
‫استعمال سے بے شمار طبی فوائد حاصل کیئے جا سکتے ہیں۔‬
‫تحقیقات | ‪136‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تقریبا ً ‪ 8‬ہزار سال سے دودھ کے ذریعے مختلف قسم کا پنیر تیار کیا جا رہا ہے جبکہ حالیہ‬
‫تحقیق کے مطابق دودھ کا استعمال کم اور اس سے بنی غذأوں کا استعمال دن بہ دن بڑھ‬
‫سر فہر ست پنیر ہے‪ ،‬پنیر ہر عمر کے فرد کی من پسند غذا ہے جبکہ‬ ‫رہا ہے جس میں ِ‬
‫اسے بچوں کے استعمال کے لیے نہایت مفید قرار دیا جاتا ہے۔‬
‫دودھ سے پنیر تیار کرنے کے مرحلے کے دوران دودھ میں سے سارا پانی نکال لیا جاتا‬
‫ہے‪ ،‬دودھ سے پنیر کی تیاری کا عمل پروٹین کی وافر مقدار فراہم کرنے کے ساتھ اس کو‬
‫صحت کے لیے نہایت مفید بنانے کا باعث بھی بنتا ہے۔‬
‫ایک تحقیق کے مطابق پنیر کا استعمال صحت کے لیے فائدہ مند اور اچھے کولیسٹرول‬
‫(ایچ ڈی ایل) کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے جس کے نتیجے میں‪  ‬خون کی شریانوں‪ ،‬بلڈ‬
‫امراض قلب‪ ،‬فالج اور میٹابولک امراض مثالً ذیابطیس وغیرہ سے بچأو ممکن ہوتا‬‫ِ‬ ‫پریشر‪،‬‬
‫ہے۔‬
‫محققین کے مطابق دودھ پینے کے بجائے پنیر کھانے کے نتیجے میں فائدہ مند کولیسٹرول‬
‫کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔‬
‫پنیر کی اقسام‬
‫پنیر کی زیادہ تر اقسام کو پروٹین حاصل کرنے کا اہم ذریعہ قرار دیا جاتا ہے‪  ،‬کم چکنائی‬
‫‪ ’Parmesan‬پر مشتمل پنیر کو پروٹین کا بہترین ذریعہ جبکہ پنیر کی ایک اور قسم‬
‫کو دیگر اقسام کے مقابلے میں سب سے بہترین قرار دیا جاتا ہے۔ ‘ ‪cheese‬‬
‫پرمیسن چیز کے ایک اونس میں ‪ 10‬گرام پروٹین پائے جاتے ہیں جبکہ اس کے برعکس‪9‬‬
‫پنیر کی دیگر اقسام جیسے کہ موزریال‪ ،‬چیڈر‪ ،‬کوٹیج اور ریکوٹا میں پروٹین کی مقدار کم‬
‫اور فیٹ کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے۔‬

‫ماہرین غذاء کی جانب سے پنیر کھانے کی صورت میں صحت پر حاصل ہونے والے طبی‬ ‫ِ‬
‫‪:‬فوائد مندرجہ ذیل ہیں‬
‫پنیر پروٹین‚ کا بہترین ذریعہ ہے‬
‫انسانی پٹھوں میں ورزش یا بھاری بھرکم کاموں کے نتیجے میں‪  ‬ہونے والی ٹوٹ پھوٹ‪،‬‬
‫ت مدافعت‬‫متاثرہ پٹھوں کی مرمت‪ ،‬اعضاء کی بناوٹ‪ ،‬نشوونما اور بیماریوں کے خالف قو ِ‬
‫فراہم کرنے کے لیے پروٹین اہم کردار ادا کرتا ہے۔‬
‫پروٹین کی کمی مسلز کی کمزوری‪ ،‬درد‪ ،‬جسمانی نشوونما میں کمی‪ ،‬جگر پر چربی‪ِ ،‬جلد‬
‫اور ناخنوں کے مسائل‪ ،‬بالوں کے ٹوٹ جانے یا گنج پن جیسے مسائل کا خطرہ بڑھا دیتی‬
‫ہے۔‬
‫اسی لیے غذائی ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ انسان کی روز مرہ خوراک‬
‫میں پروٹین کی مناسب مقدار کا شامل ہونا ضروری ہے۔‬

‫پروٹین کی مقدار سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ مردوں کو روزانہ ‪ 56‬گرام‪ ،‬خواتین کو‬
‫‪ 40‬گرام جبکہ بچوں کو ‪ 19‬سے ‪ 34‬گرام پروٹین کی مقدار کا استعمال کرنا چاہیئے۔‬
‫تحقیقات | ‪137‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کی وافر مقدار پائی جاتی ہے ‪ B12‬پنیر میں وٹامن‬
‫وٹامن بی ’کوباالمن‘ جسم کے لیے ضروری غذائیت میں سے ایک ہے‪ ،‬یہ وٹامن خون‬
‫کے سرخ خلیات کی تشکیل‪ ،‬جسم کے تمام حصوں میں ٓاکسیجن کی فراہمی‪ ،‬ڈی این اے کو‬
‫بنانے‪ ،‬دماغ اور اعصابی نظام کی کارکردگی‪ ،‬چربی اور پروٹین سے توانائی حاصل‬
‫کرنے میں اہم ترین کردار ادا کرتا ہے‪ ،‬اس ضروری جز کو پروٹین کے برعکس جسم میں‬
‫کچھ عرصے تک ذخیرہ بھی کیا جاسکتا ہے۔‬
‫وٹامن بی ‪ 12‬دودھ یا پھر سپلیمنٹس سے حاصل کیا جاتا ہے جبکہ پنیر کی کئی قسموں میں‬
‫قدرتی طور پر موجود ہوتا ہے۔ ‪ B12‬بھی وٹامن‬
‫‪:‬پنیر‚ کھانے کے نتیجے میں‪ ‬صحت پر ٓانے والے دیگر مثبت اثرات‬
‫غذائی و طبی ماہرین کے مطابق پنیر کینسر یا سرطان سے محفوظ رکھتا ہے‪َ ،‬جلد والدین‬
‫بننے کی خواہش مند افراد کے لیے پنیر کا استعمال الزمی قرار دیا جاتا ہے۔‬
‫لو فیٹ یعنی کے کم چکنائی واال پنیر بلڈ پریشر کو اعتدال میں رکھتا ہے اور جگر کو‬
‫مضبوط بناتا ہے۔‬
‫بچوں کا قد بڑھانے کے لیے پنیر کا استعمال کارٓامد ثابت ہوتا ہے۔‬
‫مضبوط ہڈیوں اور دانتوں کی مضبوطی کے لیے لو فیٹ پنیر ایک بہترین غذا ہے جبکہ‬
‫کیلشیم‪ ،‬پروٹین‪ ،‬میگنیشیم کی وافر مقدار اعصاب اور اعضاء کو طاقت ور بناتی ہے۔‬
‫پنیر پٹھوں کے درد‪ ،‬جوڑوں کی سوجن اور تکلیف میں مفید قرار دیا جاتا ہے۔‬
‫پنیر کا استعمال جسمانی کمزوری کو دور کرتا ہے اور بڑھاپے کے عمل کو سست کرتا‬
‫ہے۔‪ ‬پنیر چاہے کم چکنائی واال ہی کیوں نہ ہو اس کے استعمال سے وزن بڑھتا ہے‪ ،‬اسے‬
‫کمزور بچوں کی غذا میں‪ ‬پنیر شامل کرنا مفید ثابت ہوتا ہے۔‬

‫‪https://jang.com.pk/news/951535‬‬

‫کورونا ویکسین کی دونوں دوز موت سے ‪ 98‬فیصد تحفظ فراہم کرتی‬


‫ہیں‪ :‬ماہرین‬
‫جوالئی ‪03 2021 ،‬‬

‫بھارتی ماہرین کی ایک تحقیق کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ کورونا وائرس ویکسین کی‬
‫ایک ڈوز موت سے ‪ 92‬فیصد تحفظ فراہم کرتی ہے جبکہ دونوں‪  ‬ڈوز ‪ 98‬فیصد تحفظ دیتی‬
‫ہیں۔‬
‫میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی حکومت کے اشتراک سے بھارت کے ایک میڈیکل انسٹی‬
‫ٹیوٹ نے بھارتی ریاست پنجاب کے پولیس اہلکاروں پر ایک تحقیق کی۔‬

‫تحقیقات | ‪138‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تحقیق کے مطابق معلوم ہوا کہ جن پولیس اہلکاروں نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے‬
‫ویکسین نہیں لگوائی تھی‪ ،‬اُن میں اموات کی شرح زیادہ تھی۔‬

‫اسی طرح‪ ،‬وہ پولیس اہلکار جنہوں نے کورونا ویکسین کی صرف ایک ڈوز لگوائی تھی‬
‫اُن میں اموات کی شرح کم دیکھنے کو ملی جبکہ ویکسین کی دونوں ڈوز لگوانے والے‬
‫پولیس اہلکاروں کی اموات کی شرح انتہائی کم تھی۔‬
‫ماہرین نے مزید کہا کہ اس طرح کے مطالعے اور ان کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ‬
‫ویکسینیشن سنگین بیماریوں اور اموات کے خطرے ختم کرتی ہےل ٰہذا پُراعتماد ہوکر‬
‫ویکسین لگوائیں۔‬
‫‪https://jang.com.pk/news/951144‬‬

‫کہیں آپ ڈی ہائیڈریشن کا شکار تو نہیں؟ معلوم کرنے کا آسان طریقہ‬

‫‪Jun 30, 2021 | 19:25:PM‬‬

‫لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) گرمی کے موسم میں تپتی دھوپ اور لوڈ شیڈنگ کے سبب جسم‬
‫میں ’ڈی ہائیڈریشن‘ کا بہت زیادہ خطرہ ہوتا ہے مگر لوگ اس اہم معاملے کو نظر انداز‬
‫کر دیتے ہیں اور گاہے بڑی دشواری سے پاال پڑ جاتا ہے۔ اب برطانوی محکمہ صحت‬
‫سے وابستہ ایک ڈاکٹر نے چند سیکنڈز میں یہ معلوم کرنے کا طریقہ بتا دیا ہے کہ آپ کو‬
‫ڈی ہائیڈریشن تو نہیں ۔ ڈیلی سٹار کے مطابق این ایچ ایس کے کرن راجن نامی اس ڈاکٹر‬
‫نے اپنے ٹک ٹاک اکاﺅنٹ پر بتایا ہے کہ اگر آپ اپنے جسم میں پانی کی کمی کے بارے‬
‫تحقیقات | ‪139‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫میں جاننا چاہتے ہیں تو اپنے ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ کی کالئی پر چٹکی بھریں اورکم‬
‫از کم تین سیکنڈ کے لیے جلد کو چٹکی سے کھینچے رکھیں اور پھر چھوڑ دیں۔‬
‫ڈاکٹر راجن کا کہنا تھا کہ ”اگر تین سیکنڈز کھینچے رکھنے کے بعد چھوڑنے پر کالئی‬
‫کی جلد فوراً واپس اپنی اصل حالت میں چلی جائے اور اس حصے کا رنگ بھی تبدیل نہ‬
‫ہوا ہو تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے جسم میں پانی کی کمی نہیں ہے تاہم اگر چھوڑنے‬
‫کے بعد جلد فوری اصلی حالت میں واپس جانے کی بجائے اس میں تھوڑا وقت لے اور اس‬
‫کا رنگ بھی تبدیل ہو جائے تو یہ ڈی ہائیڈریشن کی نشانی ہے۔ بچوں میں پانی کی کمی کا‬
‫پتا چالنے کے لیے ان کے ہاتھ یا کالئی کی بجائے پیٹ کی جلد کو چٹکی سے کھینچیں۔اگر‬
‫اس طریقے سے معلوم ہو کہ آپ کو ڈی ہائیڈریشن ہے تو پانی کا استعمال بڑھا دیں اور‬
‫اپنی جلد پر نمی پیدا کرنے والی کوئی چیز لگائیں‬
‫‪https://dailypakistan.com.pk/30-Jun-2021/1309606‬‬

‫لی‪70 ،‬‬ ‫برس کی کوششوں کے بعد چین نے بڑی کامیابی حاصل کر‬
‫عالمی ادارے کی تصدیق‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫جون ‪ 30 2021‬‬

‫جنیوا‪ :‬چین نے آخر کار ‪ 70‬برس کی کوششوں کے بعد ملک سے ملیریا کی بیماری ختم‬
‫کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے‪ ،‬عالمی ادارہ صحت نے بھی چین کی جانب سے‬
‫اعالن کرتے ہوئے مبارک باد دے دی۔‬
‫فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے چین سے‬
‫متعلق بدھ کو اعالن کرتے ہوئے ‪ 70‬برس بعد چین کو ملیریا سے پاک قرار دے دیا‪،‬‬
‫تحقیقات | ‪140‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪ 1940‬کی دہائی میں چین میں ملیریا کے ساالنہ ‪ 3‬کروڑ کیسز رپورٹ ہوتے تھے‪ ،‬لیکن‬
‫گزشتہ چار برسوں میں ایک کیس بھی سامنے نہیں ٓایا۔‬
‫ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیدروس اڈہانوم نے کہا کہ ہم چین کے لوگوں کو ملیریا‬
‫سے چھٹکارا حاصل کرنے پر مبارک باد دیتے ہیں‪ ،‬انھیں یہ کامیابی کئی دہائیوں کی‬
‫کوشش سے اور بہت مشکل سے ملی ہے۔‬
‫عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اس اعالن کے بعد چین دنیا کے ان ممالک میں شامل ہو‬
‫گیا ہے جنھوں نے ملیریا پر قابو پایا‪ ،‬ان ممالک کی تعداد چین کے شامل ہونے سے ‪ 40‬ہو‬
‫گئی ہے‪ ،‬اس سے قبل گزشتہ تین برسوں کے دوران ایلسلواڈور‪ ،‬الجیریا‪ ،‬ارجنٹینا‪ ،‬پیرا‬
‫گوئے اور ازبکستان نے ملیریا فری ممالک کا درجہ حاصل کیا ہے۔‬
‫خیال رہے کہ جن ممالک میں مسلسل ‪ 3‬برس تک ملیریا کا کوئی کیس سامنے نہیں ٓاتا‪ ،‬وہ‬
‫ڈبلیو ایچ او کی سرٹیفیکیشن حاصل کر سکتے ہیں‪ ،‬انھیں ٹھوس ثبوت پیش کرنا ہوتا ہے‬
‫اور وبا کو دوبارہ سر نہ اٹھانے دینے کی صالحیت دکھانا ہوتی ہے۔‬
‫ڈبلیو ایچ او کے مطابق ‪ 1950‬میں بیجنگ نے ملیریا کے خاتمے کے لیے دوائیاں دینے کا‬
‫سلسلہ شروع کیا تھا‪ ،‬چین نے مچھروں کی افزائش کو روکا‪ ،‬اور گھروں میں مچھر مارنے‬
‫واال اسپرے کیا گیا۔‬
‫واضح رہے کہ نومبر میں شائع ہونے والی ملیریا رپورٹ ‪ 2020‬کے مطابق ‪ 2000‬میں‬
‫ملیریا سے دنیا میں ‪ 7‬الکھ سے زائد اموات ہوئیں‪ ،‬جو ‪ 2018‬میں ‪ 4‬الکھ کے قریب اور‬
‫‪ 2019‬میں بھی ‪ 4‬الکھ سے زیادہ تھیں۔ ‪ 2019‬میں عالمی سطح پر ملیریا کے ‪ 23‬کروڑ‬
‫سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے‪ ،‬جب کہ دنیا میں ملیریا سے ہونے والی ‪ 90‬فی صد اموات‬
‫افریقہ میں ہوئیں‪ ،‬ان میں بچوں کی تعداد ‪ 2‬الکھ ‪ 65‬ہزار تھی‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/china-malaria-free/‬‬

‫کورونا وائرس آپ کا دماغی توازن بھی خراب کرسکتا ہے‪ ،‬تحقیق میں‬
‫انکشاف‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫جوالئی ‪ 1 2021‬‬

‫کورونا وائرس عالمی سطح پر اپنی تباہ کاریاں جاری رکھے ہوئے ہے اور گزرتے وقت‬
‫کے ساتھ ساتھ اس میں تبدیلیاں بھی رونما ہورہی ہیں‪ ،‬مختلف اقسام کے ساتھ حملہ آور‬
‫ہونے والے وائرس کی اب ایک اور خطرناک شکل سامنے آئی ہے۔‬
‫کورونا وائرس کی وبا کی ابتدا سے یہ واضح ہوگیا تھا کہ یہ محض پھیپھڑوں تک محدود‬
‫بیماری نہیں‪ ،‬بلکہ دل‪ ،‬گردوں اور جگر بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں۔‬
‫تحقیقات | ‪141‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫برطانیہ میں ہونے والی ایک‪ ‬طبی تحقیق‪ ‬میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کچھ متاثر افراد کو‬
‫دماغی مسائل جیسے ذہنی دھند‪ ،‬سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی اور فالج‬
‫کا بھی سامنا ہوتا ہے۔اس کے عالوہ پہلی بار یہ علم بھی ہوا ہے کہ کوویڈ ‪ 19‬سے طویل‬
‫المعیاد بنیادوں پر دماغی ٹشوز کی محرومی کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔‬
‫آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں یوکے بائیوبینک کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا جس‬
‫کے پاس ‪ 40‬ہزار سے زیادہ افراد کے جینیاتی ڈیٹا‪ ،‬طبی ریکارڈز اور دماغی اسکینز‬
‫موجود تھے۔‬
‫ان میں سے ‪ 782‬افراد کا انتخاب کیا گیا جن میں سے ‪ 3394‬میں مارچ ‪ 2020‬سے اپریل‬
‫‪ 2021‬کے دوران کووڈ ‪ 19‬کی تشخیص ہوئی تھی‪ ،‬جبکہ باقی افراد (‪ )388‬اس سے‬
‫محفوظ رہے تھے جن کو کنٹرول گروپ کی حیثیت دی گئی۔‬
‫کووڈ سے متاثر افراد اور کنٹرول گروپ میں عمر‪ ،‬صنف‪ ،‬نسل‪ ،‬بلڈ پریشر اور جسمانی‬
‫وزن جیسے عناصر کو مدنظر رکھا گیا تھا۔ کووڈ سے متاثر بیشتر افراد میں بیماری کی‬
‫عالمات معتدل تھیں یا کوئی عالمات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔‬
‫محققین نے دونوں گروپس کے دوبارہ دماغی اسکین کیے اور ان کا موازنہ وبا سے قبل‬
‫کے اسکینز سے کیا گیا۔ تحقیق میں ‪ 2360‬دماغی حصوں کو مدنظر رکھا گیا اور جانچ‬
‫پڑتال کی گئی کہ دونوں اسکینز میں کیا فرق آیا ہے‪ ،‬اور بیماری سے متاثر افراد میں کیا‬
‫تبدیلیاں آئیں۔‬
‫نتائج سے عندیہ مال کہ کووڈ ‪ 19‬کا سامنا کرنے والے افراد کے ان دماغی حصوں کے‬
‫ٹشوز میں کمی آئی ہے جو سونگھنے کی حس سے منسلک ہیں۔‬
‫اس جامع تجزیے میں ہر طرح کے نکتوں کو مدنظر رکھا گیا تاہم محققین کا کہنا تھا کہ‬
‫نتائج کی مکمل تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪142‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫انہوں نے کہا کہ اگرچہ دماغ کے مخصوں کے حجم میں معمولی کمی تشویشناک لگتی‬
‫ہیں‪ ،‬تاہم یہ تبدیلیاں ضروری نہیں کہ بیماری کا نتیجہ ہوں۔‬
‫محققین کے خیال میں ان کی دریافت براہ راست کووڈ ‪ 19‬کا اثر ہے کیونکہ وائرس دماغ‬
‫میں ناک کے راستے داخل ہوتا ہے تاہم ایک ممکنہ وضاحت یہ بھی ہے کہ مخصوص‬
‫دماغی حصوں میں تبدیلیاں سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی کا نتیجہ‬
‫ہوسکتی ہیں۔‬
‫کورونا سے قبل بھی سونگھنے کی حس سے محرومی کے نتیجے میں دماغی ساکت میں‬
‫تبدیلیوں کو دیکھا گیا ہے اور مختلف جراثیم بھیھ دماغی گرے میٹر میں تبدیلیاں التے ہیں۔‬
‫تاہم اس تحقیق کے نتائج سے ان خدشات میں اضافہ ہوتا ہے کہ النگ کووڈ یا بیماری کو‬
‫شکست دینے کے بعد طویل المعیاد عالمات کا سامنا کرنے والے مریضوں میں کووڈ سے‬
‫دماغی تبدیلیوں کا خدشہ ہوتا ہے۔‬
‫نتائج سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کووڈ کی معموی شدت یا عالمات سے محفوظ رہنے‬
‫واے افراد میں بھی طویل المعیاد عالمات کا خطرہ ہوتا ہے۔‬
‫اس سے قبل یہ بات سامنے آچکی ہے کہ النگ کووڈ کے مریضوں میں مختلف عالمات‬
‫جیسے تھکاوٹ اور ڈپپریشن کا خطرہ ہوتا ہے‪ ،‬اس نئی تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی‬
‫جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/coronavirus-brain-tissue-research/‬‬

‫جاپان میں کرونا کے مؤثر عالج پر مبنی دوا کے ہنگامی استعمال کی‬
‫درخواست‬

‫تحقیقات | ‪143‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫جون ‪ 30 2021‬‬

‫ٹوکیو‪ :‬جاپان کی بڑی فارماسیوٹیکل‚ کمپنی چوگائی نے حکومت سے کرونا وائرس‬


‫انفیکشن کے عالج کے لیے ایک اینٹی باڈی کاکٹیل کے ہنگامی استعمال کی منظوری‬
‫مانگ لی ہے۔‬
‫تفصیالت کے مطابق جاپان کی کمپنی چُوگائی (‪ )Chugai Pharmaceutical‬کو ِوڈ ‪19‬‬
‫کے عالج کے لیے ایک اینٹی باڈی کاکٹیل کے ہنگامی استعمال کی منظوری کی خواہاں‬
‫ہے‪ ،‬اس سلسلے میں کمپنی نے جاپانی وزارت صحت سے درخواست کی ہے کہ اس کی‬
‫اینٹی باڈی کاکٹیل کو کرونا انفیکشن کے عالج کے لیے ہنگامی استعمال کی اجازت دی‬
‫جائے۔‬
‫کمپنی کے مطابق کرونا وائرس کو بے اثر کرنے والی یہ دوا اینٹی باڈیز ‪casirivimab‬‬
‫اور ‪ imdevimab‬کو مال کر تیار کی گئی ہے‪ ،‬نیز یہ کاکٹیل سمندر پار طبی آزمائش میں‬
‫مریض کو اسپتال میں داخل کرانے کی ضرورت اور اموات کو تقریبا ً ‪ 70‬فی صد کم کرنے‬
‫میں کامیاب پائی گئی ہے۔‬
‫واضح رہے کہ یہ کاکٹیل تجرباتی ادویات پر مبنی ہے‪ ،‬اسے گزشتہ نومبر میں امریکی فوڈ‬
‫اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ہنگامی استعمال کی منظوری دی تھی‪ ،‬چُوگائی نے منگل کے‬
‫روز جاپان میں اس کی منظوری کے لیے درخواست دی۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دوا کرونا وائرس کی متغیر اشکال کے خالف بھی مؤثر ہے‪،‬‬
‫کمپنی کا کہنا ہے کہ منظوری ملنے کی صورت میں حکومت رواں سال کے لیے ملکی‬
‫ضروریات کے لیے کافی مقدار میں اس کے حصول کا ارادہ رکھتی ہے۔کمپنی کے صدر‬
‫اور سی ای او‪ ،‬او ُکودا اوسا ُمو نے کہا ہے کہ عالج معالجے کی نئی صورتیں درکار ہیں‬
‫کیوں کہ وائرس کی متغیر اشکال پھیل رہی ہیں اور عالمی وبا طول پکڑ چکی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪144‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫انھوں نے کہا کمپنی جاپانی صحت حکام سے قریبی اشتراک کرے گی‪ ،‬تاکہ یہ اینٹی باڈی‬
‫کاکٹیل‪ ،‬مریضوں کے عالج کے ایک نئے طریقے کے طور پر جلد سے جلد مہیا کی جا‬
‫سکے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/covid-19-antibody-cocktail-japan/‬‬

‫ایک اور ایرانی کرونا ویکسین کو استعمال کی اجازت مل گئی‬


‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫جون ‪30 2021‬‬

‫تہران‪ :‬ایران نے کرونا کی دوسری مقامی ویکسین النچ کر دی ہے‪ ،‬وزارت صحت کی‬
‫جانب سے اس ویکسین کے استعمال کی اجازت مل گئی۔‬
‫تفصیالت کے مطابق ایرانی وزارت صحت نے کو ِوڈ ‪ 19‬کی دوسری مقامی ویکسین‬
‫پاستورویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دے دی۔‬
‫ایرانی میڈیا کے مطابق وزیر صحت سعید نمکی نے بدھ کے روز پاستورویکسین کے‬
‫ہنگامی استعمال کی اجازت دی‪ ،‬یاد رہے کہ اس سے قبل ‪ 14‬جون کو ایرانی محکمہ‬
‫صحت نے مقامی طور پر تیار کردہ پہلی کرونا ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت‬
‫دی تھی۔‬
‫کرونا وائرس کے خالف پہلی مقامی طور پر تیار کر دہ ویکسین ’کوو ایران برکت‘ (‬
‫‪ )COVIran‬کے نام سے سامنے الئی گئی تھی‪ ،‬اس موقع پر وزیر صحت نے کہا تھا کہ‬
‫دیگر مقامی ویکسینز پاستور اور راضی پارس سمیت فخرہ نامی ویکسینز کو بھی جلد ہی‬
‫استعمال کا اجازت نامہ مل جائے گا۔واضح رہے کہ ایران نے کوو ایران نامی ویکسین کا‬
‫پہلی بار انسان پر ٹیسٹ ‪ 29‬دسمبر کو کیا تھا‪ ،‬جس کے مثبت نتائے سامنے آئے تھے‪ ،‬اس‬

‫تحقیقات | ‪145‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ویکسین کی پہلی خوراک سائنسی ادارے کے سربراہ محمد مخبر کی بیٹی طیبہ مخبر کو‬
‫رضا کارانہ طور پر لگائی گئی تھی۔‪ 25‬جون کو ایرانی ویکسین کا انتظار کرنے والے‬
‫سپریم لیڈر آیت ہللا خامنہ ای بھی نے کوو ایران ویکسین لگوائی تھی‪ ،‬انھوں نے ویکسین‬
‫لگوانے کے بعد بیان میں کہا مجھے ڈاکٹرز مہینوں سے ویکسین لگوانے کا کہہ رہے‬
‫تھے‪ ،‬لیکن میں نے کہا تھا کہ میں ایران کی اپنی ویکسین تیار ہونے تک انتظار کروں گا۔‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/pasteur-vaccine-second-iranian-vaccine-‬‬
‫‪approved/‬‬

‫گرمیوں کا پھل جامن کھانا کیوں ضروری ہے؟‬

‫جون ‪30 2021 ،‬‬

‫جامن کا شمار موسم گرما کے انتہائی مفید پھلوں میں کیا جاتا ہے‪ ،‬یہ ایک خوش رنگ‬
‫چھوٹا سا پھل ہے اور اس کے استعمال کے بے شمار فوائد ہیں۔‬

‫غذائی ماہرین کی جانب سے گرمی میں مریضوں کو موسمی پھل جامن کھانے کا خاص‬
‫مشورہ دیا جاتا ہے‪ ،‬ماہرین جڑی بوٹیوں کے مطابق صرف جامن ہی نہیں بلکہ جامن کی‬
‫گھٹلیاں اور پتے بھی بہت فائدہ مند ہیں‪ ،‬اکثر لوگ جامن کی گھٹلیاں رکھ لیتے ہیں تاکہ‬
‫ضرورت کے وقت انہیں استعمال کیا جا سکے۔‬
‫تحقیقات | ‪146‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫جامن میں کیلشیم‪ ،‬پوٹاشیم‪ٓ ،‬ائرن‪ ،‬سوڈیم‪ ،‬وٹامن سی‪  ،‬وٹامن بی‪ ،‬کاربوہائیڈریٹ‪ ،‬پروٹین‪،‬‬
‫فاسفورس‪ ،‬فولک ایسڈ اور پانی جیسے دیگر اہم غذائی اجزا موجود ہیں جو انسانی جسم‬
‫‪ ‬کے لیے نہایت ضروری ہیں۔‬
‫جامن کے کئی مختلف نام ہیں‪ ،‬اسے بنگالی میں کاال جام اور سندھی میں جموں کہا جاتا ہے‬
‫جبکہ اس کے دیگر ناموں میں راجامان‪ ،‬جمبولن اور بلیک بیری وغیرہ شامل ہیں۔‬
‫‪:‬جامن کے استعمال سے صحت پر حاصل ہونے والے متعدد فواد مندرجہ ذیل ہیں‬
‫مختلف اور متعدد بیماریوں‚ سے بچاؤ‬
‫جامن کی خاصیت ہے کہ یہ انسانی جسم میں موجود مختلف اقسام کی بیماریوں کو دور‬
‫کرتا ہےجس میں معدے کی بیماریاں‪ٓ ،‬انتوں کی جلن‪ ،‬خراش‪ ،‬بلڈ پریشر کی سطح کو نارمل‬
‫رکھنا‪ ،‬شوگر کنٹرول کرنا اور کھانا ہضم کرنا وغیرہ شامل ہے۔‬
‫جانئے جامن کے استعمال کے صحت پر ایسے فوائد جو ٓاپ کو جامن کھانے پر مجبور کر‬
‫‪:‬دیں گے‬
‫‪ ‬ہیموگلوبن‪ ،‬خون میں اضافے کا سبب‬
‫جامن میں موجود وٹامن سی اور ٓائرن کی کثیر مقدار ہیموگلوبن کو بڑھانے میں اہم کردار‬
‫ادا کرتا ہے‪ ،‬ہیموگلوبن خون میں ٓاکسیجن کو مالتا ہے جس سے خون کا رنگ سرخ ہوجاتا‬
‫ہے پھر اسے جسم کے تمام حصوں تک پہنچنے میں مدد کرتا ہے‪ ،‬جس سے چہرہ صاف‬
‫اور کھال کھال شاداب نظر ٓاتا ہے۔‬

‫جامن کا استعمال خون کو صاف کرتا ہے‬


‫جامن میں موجود ٓائرن خون کو صاف کرنے کا کام بھی کرتا ہے۔ اس کے عالوہ جسم میں‬
‫ٓائرن کی کمی کو دور کرنے کے لیے جامن کا استعمال ضروری ہے۔‬
‫دل کی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے مفید‬
‫جامن انسان کو دل کی بیماریوں سے بچاتا ہے کیونکہ اس میں پوٹاشیم بڑی مقداد میں پایا‬
‫جاتا ہے۔ ‪ 100‬گرام جامن میں ‪ 55‬ملی گرام پوٹاشیم موجود ہوتا ہے جو دل کی بیماریوں‪،‬‬
‫‪ ‬ہائی بلڈ پریشر اور اسٹروک وغیرہ سے محفوظ رکھتا ہے۔‬
‫جامن کا باقائدگی سے استعمال شریانوں کو سخت اور تنگ ہونے سے روکتا ہے۔‬
‫ذیابیطس کے لیے مفید‬
‫ذیابیطس کے مریضوں کے لیے جامن کا استعمال نہایت ضروری ہے‪ ،‬جامن خون میں‬
‫شوگر کی مقدار بڑھنے سے روکتا ہے‪ ،‬غذائی ماہرین کی جانب سے شوگر کے مریضوں‬
‫‪ ‬کو روزانہ جامن کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔‬
‫اس کے عالوہ جامن کے پتے بھی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بے حد مفید ہیں۔‬
‫گرمی سے نجات‬
‫موسم گرما کے پھل جامن کی تاثیر ٹھنڈی ہے اور اسی لیے یہ کھانے کو با ٓاسانی ہضم‬
‫‪ ‬کرتا ہے‪ ،‬اس کے عالوہ یہ شدید گرمی میں ٹھنڈک کا کام بھی کرتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪147‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫جامن کے اندر پیاس کی شدت کم کرنے اور خون کی گرمی کو دور کرنے کی صالحیت‬
‫موجود ہے۔‬
‫دانتوں کو مضبوط کرنا‬
‫‪ ‬وٹامن سی اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کا حامل جامن دانتوں کے لیے بے حد مفید ہے۔‬
‫جامن کا شربت پینے یا اس کا رس دانتوں پر لگانے سے دانت سے متعلقہ تمام مسائل کو‬
‫دور کیا جاسکتا ہے۔‬
‫‪ ‬وزن میں کمی کا سبب‬
‫جامن میں موجود فائبر بہت دیر تک بھوک نہیں لگنے دیتا‪ ،‬جامن وزن کو بڑھنے سے‬
‫روکتا ہے اور اسے کنٹرول میں بھی رکھتا ہے‪ ،‬گرمیوں میں وزن کم کرنے کے خواہش‬
‫مند افراد کے لیے جامن بہترین ٓاپشن ہے۔‬
‫‪https://jang.com.pk/news/949770‬‬

‫کرونا ویک ویکسین‪ ،‬بہت زیادہ موثر نہیں‪ ،‬مگر نہ ہونے سے بہتر ہے‬

‫جون ‪2021 ,30‬‬

‫ویب ڈیسک‬
‫‪،‬انڈونیشیا ان ممالک میں شامل ہے جہاں زیادہ تر چین کی ویکسین دستیاب ہے‬
‫‪ ‬‬
‫انڈونیشیا میں چینی کمپنی سائنو ویک بائی ٹیک کی‬
‫کرونا وائرس کی ویکسین‪ ،‬کرونا ویک کی دونوں‬
‫خوراکیں لینے کے باوجود طبی عملے کے کئی‬
‫کارکنوں کے ہالک ہونے کی اطالع ہے۔ ماہرین کا کہنا‬
‫ہے اگرچہ چین کی ویکسین زیادہ موثر تو نہیں ہے‬
‫لیکن کچھ نہ ہونے سے کہیں بہتر ہے۔‬
‫انڈونیشین میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں‬
‫اب تک ایسے ‪ 10‬ڈاکٹر ہالک ہو چکے ہیں جنہوں نے کرونا ویک ویکسین کی دونوں‬
‫خوراکیں بھی حاصل کی ہوٹی تھیں۔‬
‫وائس ٓاف امریکہ کے سٹیو باراگونا کے مطابق ویکسین لگوانے کے بعد ہالک ہونے والے‬
‫ان ڈاکٹروں کے متعلق یہ معلومات بہت کم دستیاب ہیں جس سے یہ پتا چل سکے کہ‬
‫بیماری کی شدت کی نوعیت کیا تھی اور کتنے اور ایسے افراد وائرس سے متاثر ہوئے۔‬
‫جہاں تک ڈیٹا موجود ہے اس سے یہ پتا چلتا ہے کہ یہ ویکسین دوسری کمپینیوں کی تیار‬

‫تحقیقات | ‪148‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کردہ ویکسینز سے کم موثر ہے‪ ،‬خصوصا ً بھارت میں پہلی بار دریافت ہونے والی کرونا‬
‫وائرس کی تیزی سے پھیلنے والی ہالکت خیز قسم ڈیلٹا کے خالف۔‬
‫اعلی معیار کی ویکسینز تک‬
‫ٰ‬ ‫ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کے اکثر حصوں کو ابھی تک‬
‫رسائی میسر نہیں ہے۔ انڈونیشیا بھی ان ممالک میں شامل ہے جن کی رسائی زیادہ تر چینی‬
‫کمپنیوں کی تیار کردہ ویکسین تک محدود ہے۔‬
‫سٹیو باراگونا کے مطابق اس ویکسین کو پرکھے جانے کے بعد سائنسی اور طبی جریدوں‬
‫میں ماہرین کی شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹس‪ 9‬کی تعداد بہت کم ہے۔‬
‫یوروگوئے کی حکومت نے رواں ماہ کے اوائل میں کرونا ویک کے بارے میں ایک تحقیق‬
‫شائع کی ہے‪ ،‬جس کے مطابق یہ ویکسین کرونا وائرس سے محفوظ رکھنے میں ‪ 61‬فیصد‬
‫تک مؤثر ہے‪ ،‬اسپتال داخل ہونے کے امکان کو ‪ 92‬فیصد کم کرتی ہے اور کرونا سے‬
‫اموات کو ‪ 95‬فیصد تک روکتی ہے۔‬
‫دعوی کی جانچ پرکھ نہیں کی لیکن اس تحقیق میں کرونا ویک کا تقابل‬ ‫ٰ‬ ‫ماہرین نے ابھی اس‬
‫دوسری ویکسینوں سے کیا گیا ہے۔‬
‫تحقیق کے مطابق فائزر کی ویکسین سب سے زیادہ موثر ثابت ہوئی ہے‪ ،‬جو نئے کیسز‬
‫میں ‪ 78‬فیصد کمی کرتی ہے۔ لیکن شدید بیماری کی حالت میں اسپتال جانے اور ہالکتوں‬
‫کی شرح تقریبا ً کرونا ویک جتنی ہے۔‬
‫سٹیو باراگونا کے مطابق اس بارے میں بھی معلومات دستیاب نہیں ہیں کہ اس تحقیق کے‬
‫دوران کرونا وائرس کی کن اقسام کو استعمال کیا گیا تھا۔‬
‫کسی بھی ویکسین کے مؤثر ہونے میں ایک شرط یہ بھی ہوتی ہے کہ ویکسین کتنی تعداد‬
‫میں اینٹی باڈیز بناتی ہے۔ اینٹی باڈیز قوت مدافعت کی وہ پروٹین ہے جو وائرس کے جسم‬
‫میں داخلے پر اسے خلیوں کو متاثر کرنے سے روکتی ہے اور اسے ختم کرتی ہے۔‬
‫نیشنل اسکول ٓاف ٹراپیکل میڈیسین کے ڈین اور بائلر کالج ٓاف میڈیسین کے پروفیسر پیٹر‬
‫ہوٹیز کے مطابق فائزر اور موڈرنا ویکسینز جسم میں اینٹی باڈیز کی ایک بڑی مقدار پیدا‬
‫کرتی ہیں جس کی وجہ سے یہ دونوں کرونا وائرس کی نئی اقسام کے خالف بھی مؤثر‬
‫ہیں۔‬
‫ان کے بقول‪’’ ،‬یہ درست ہے کہ ڈیلٹا وائرس کی وجہ سے لوگ ویکسین لگوانے کے‬
‫باوجود بھی لوگ بیمار ہو رہے ہیں‪ ،‬لیکن ایسے افراد میں بیماری کی شدت زیادہ نہیں‬
‫تھی۔‘‘‬
‫ان کے مطابق لوگ اب کرونا وائرس کی وجہ سے اسپتال میں داخل نہیں ہو رہے اور نہ‬
‫ہی بیماری کی وجہ سے جان کی بازی ہار رہے ہیں۔لیکن‪ 9‬ان کے مطابق جب ٓاپ سائنو‬
‫ویک کی ویکسین کا ڈیٹا دیکھتے ہیں تو دو خوراکوں کے باوجود اینٹی باڈیز کی تعداد کم‬
‫سطح پر رہتی ہے۔‬
‫نیثر میڈیسین کی ایک تحقیق کے مطابق سائنو ویک کی ویکسین نے سات دوسری‬
‫ویکسینوں کے مقابلے میں کم سطح پر اینٹی باڈیز پیدا کیں۔ ان ویکسینوں میں فائزر‪،‬‬
‫موڈرنا‪ ،‬ایسٹرزینکا اور جانسن اینڈ جانسن کی ویکسینیں بھی شامل تھیں۔‬
‫تحقیقات | ‪149‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کرونا ویک ویکسین کے استعمال کرنے والے ملک انڈونیشیا اور دیگر کئی ممالک میں‬
‫تیزی سے پھیلنے والی وائرس کی ’ڈیلٹا‘ قسم کے خالف اینٹی باڈیز کا ردعمل بھی زیادہ‬
‫مؤثر ثابت نہیں ہوا۔‬
‫ایک چینی افسر نے چین کے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ یہ ویکسین بیماری کی شدید ترین‬
‫اقسام کے خالف مؤثر حفاظت فراہم کرتی ہے۔‬
‫چین کے وبائی امراض کے کنٹرول کے ادارے کے سابقہ ڈپٹی ڈائریکٹر فینگ زیاجنگ‬
‫نے بتایا کہ اس ماہ کے اوائل میں جب چین میں پہلی دفعہ کرونا وائرس کی 'ڈیلٹا' قسم‬
‫گوانڈونگ صوبے میں نمودار ہوئی تو بقول ان کے ’’جن لوگوں کو ویکسین لگ چکی تھی‬
‫وہ شدید بیمار نہیں ہوئے‪ ،‬اور جن لوگوں پر وائرس کا حملہ شدید تھا‪ ،‬ان میں سے کسی کو‬
‫بھی ویکسین نہیں لگی تھی۔‘‘‬
‫سٹیو بارگونا کے مطابق دنیا کے اکثر خطوں میں اب ٓاہستہ ٓاہستہ دوسری ویکسینوں کی‬
‫رسد شروع ہو چکی ہ‬
‫پیٹر ہاٹیز کے مطابق کبھی کبھی لوگوں کی ویکسین تک رسائی محدود ہوتی ہے۔ یہ‬
‫ویکسین بقول ان کے ’’کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہے۔‘‘‬
‫‪https://www.urduvoa.com/a/sinovac-vaccine-falls-short-of-expectations-‬‬
‫‪but-options-limited-urdu‬‬

‫متعدد جان لیوا امراض کا خطرہ کم کرنے والی یہ عادت آج ہی اپنالیں‬


‫ویب ڈیسک‬
‫‪ 30‬جون ‪2021‬‬

‫نیند کی کمی جان لیوا امراض بشمول فالج‪ ،‬امراض قلب اور کینسر کا خطرہ بڑھانے کا‬
‫باعث بنتی ہے‪ ،‬تاہم اس سے بچنے کا طریقہ بہت آسان ہے۔‬
‫ایک طریقہ تو مناسب نیند ہے تاہم ایسا ممکن نہیں تو ہفتہ بھر میں ڈھائی گھنٹے کی تیز‬
‫چہل قدمی یا دن بھر میں ‪ 21‬منٹ تک ایسا کرنا بھی مختلف امراض سے موت کا خطرہ کم‬
‫کرسکتا ہے۔یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔‬
‫برطانیہ کی لندن کالج یونیورسٹی اور آسٹریلیا کی سڈنی یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا‬
‫گیا کہ جو لوگ مناسب وقت تک سونے سے محروم رہتے ہیں‪ ،‬وہ جسمانی سرگرمیوں‬
‫سے کسی حد تک جان لیوا امراض کا خطرہ کم کرسکتے ہیں۔‬
‫اس تحقیق میں ‪ 3‬الکھ ‪ 80‬ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جن کی اوسط عمر‬
‫‪ 56‬سال تھی۔‬
‫ان افراد نے اپنی جسمانی سرگرمیوں اور نیند کے بارے میں اسکور دیئے تھے۔‬

‫تحقیقات | ‪150‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫سال تک ان افراد کا جائزہ لیا ‪11‬‬
‫گیا جس دوران ‪ 15‬ہزار سے‬
‫زائد افراد چل بسے جن میں سے‬
‫‪ 4‬ہزار سے زیادہ دل کی‬
‫شریانوں سے جڑے امراض اور‬
‫‪ 9‬ہزار سے زیادہ کینسر سے‬
‫ہالک ہوئے۔نیند کو نتائج سے‬
‫الگ کرنے پر دریافت کیا گیا کہ‬
‫ورزش نہ کرنے والے افراد میں‬
‫قبل از وقت موت کا امکان ‪25‬‬
‫فیصد زیادہ ہوتا ہے‪ ،‬تاہم ہفتہ بھر میں ڈھائی ہفتے کی تیز چہل قدمی سے اس خطرے میں‬
‫‪ 8‬فیصد تک کمی الئی جاسکتی ہے۔‬
‫محققین کا کہنا تھا کہ نیند کی کمی اور قبل از وقت موت کا خطرہ کافی حد تک اس صورت‬
‫میں ختم کیا جاسکتا ہے ایک ہفتے میں ڈیڑھ سو منٹ تک چہل قدمی کا ہدف حاصل کرلیا‬
‫جائے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ جسمانی‬
‫سرگرمیوں اور نیند کے ذریعے صحت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1163131/‬‬

‫بھارت میں موڈرنا ویکسین کے استعمال کی منظوری مل گئی‬

‫جون ‪2021 ,29‬‬

‫ویب ڈیسک‬
‫بھارت میں اس سے قبل کرونا سے بچاؤ کی تین کمپینوں کی ویکسینز لگائی جا رہی ہیں‬
‫‪ ‬‬
‫بھارت میں فارماسیوٹیکل‚ کمپنی سلپا ک‚‚و کرون‚‚ا ویکس‚‚ین موڈرن‚‚ا درٓام‚‚د ک‚‚رنے کی ف‚‚وری‬
‫ضرورت کے تحت منظوری‚ مل گئی ہے۔‬
‫بھارت میں کرونا ٹاسک فورس کے سربراہ ڈاکٹر وی کے پاؤل نے کہ‪99‬ا ہے کہ ممب‪99‬ئی میں‬
‫قائم کمپنی سلپا کو موڈرنا کی بڑے پیمانے پر درآمد اور اسے م‪99‬ارکیٹ میں النے س‪99‬ے قب‪99‬ل‬
‫ویکسین کے محفوظ ہونے کا تخمینہ جمع کروانا پڑے گا۔‬
‫بھارت میں ایسٹرازینکا کی کووی شیلڈ‪ ،‬بھارت بائیوٹیک کی کوویکسین اور روس کی‬
‫سپتنک کے بعد موڈرنا چوتھی ویکسین ہو گی جس کی منظوری دی گئی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪151‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫پاؤل کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت فائزر کے ساتھ معاہدے کے بہت ق‪99‬ریب ہے۔ ای‪99‬ک ارب‬
‫‪ 40‬کروڑ ٓابادی کے ملک میں ابھی تک محض ‪ 5‬فیصد افراد ک‪99‬و مکم‪99‬ل ط‪99‬ور پ‪99‬ر ویکس‪99‬ین‬
‫فراہم کی جا سکی ہے۔‬
‫ملک میں اپریل اور مئی کے مہینوں میں کرونا وائرس کے کیسز میں بڑے پیمانے پر‬

‫اضافہ دیکھنے میں ٓایا تھا۔ ملک میں اب تک تین کروڑ سے زائد افراد کرونا وائرس کا‬
‫شکار ہو چکے ہیں جب کہ ہالک ہونے والوں کی تعداد چار الکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔‬
‫دوسری طرف روس میں کرونا وائرس کی وجہ سے ایک دن میں ہالک ہونے والوں کی‬
‫تعداد ‪ 652‬تک پہنچ گئی ہے۔ یہ ملک میں وبا کے شروع ہونے سے لے کر اب تک کسی‬
‫بھی ایک روز میں ہالک ہونے والوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔‬
‫منگل کے روز روس میں نئے کرونا کیسز کی تعداد بھی ‪ 20‬ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔‬
‫روس کے وزیر صحت میخائل مراشکو نے ایک سرکاری میٹنگ کے دوران بتایا کہ منگل‬
‫کے روز ویکسین سے متعلق نئی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ ان ہدایات کے مطابق جو لوگ‬
‫کرونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں‪ ،‬وہ صحت مند ہونے کے چھ مہینے بعد ویکسین‬
‫لگوا سکتے ہیں۔ اس کے عالوہ جن لوگوں کو ویکسین لگ چکی ہے‪ ،‬وہ چھ مہینے بعد اس‬
‫کا بوسٹر شاٹ لگوا سکتے ہیں۔‬
‫‪https://www.urduvoa.com/a/corona-moderna-vaccine-russia-record-‬‬
‫‪deaths/5947103.html‬‬

‫گل سرخ کے فوائد‬

‫‪ ‬ڈاکٹر حکیم وقار حسین‪ ‬‬


‫‪ ‬جمعرات‪ 1  ‬جوالئ‪2021  ‬‬

‫گالب کے پھول وٹامن سی‪ ،‬وٹامن ای‪ ،‬فولک ایسڈ‪ ،‬جست ( زنک)‪ ،‬فوالد ‪ ،‬وٹامن اے‪،‬‬
‫وٹامن بی بارہ‪ ،‬وٹامن بی دو سے بھرے ہوتے ہیں۔‬
‫ض قلب ‪ ،‬سینہ ‪ ،‬جلد ‪ ،‬بال ‪،‬‬
‫گھروں اور باغوں میں پائے جانے والے انمول پھول جو امرا ِ‬
‫معدہ وجگرمیں بے انتہا مفید ہے۔‬
‫گ ِل سرخ (گالب کا پھول ) ٓانکھوں کی بصارت اور خون کی صفائی میں کمال کا درجہ‬
‫رکھتا ہے۔ گرتے بالوں‪ ،‬گرمی کا اثر کم کرنے ‪ ،‬وزن کم کرنے جلد کا رنگ نکھارنے میں‬
‫گالب کے پھول کا ثانی ملنا بہت مشکل ہے۔‪  ‬اس کے عالوہ گالب کے پھول کے قہوے‬
‫۔گل سرخ کا‬
‫امراض سینہ و قلب کے لیے تریاق سے کم نہیں ِ‬
‫ِ‬ ‫میں شہد ڈال لیا جائے تو‬

‫تحقیقات | ‪152‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫شمار ان نادر ادویہ میں ہے جن کی تاثیر چبانے میں اور ہے اور قہوے میں اور۔ مشروب‬
‫میں اور ہے تو دودھ میں مال کر ابالنے میں اور۔ نہار منہ چبائیں یا پیٹ بھرے منہ چبائیں‬
‫تو گرمی میں لو لگے ہوئے کو مفید ہے۔ اگر گل سرخ کی چائے بغیر شہد پی جائے تو‬
‫معدہ ‪ ،‬جگر اور خون کی نالیوں کی اندرونی صفائی میں موثر ہے‪ ،‬اگر دودھ میں ابال کر‬
‫امراض قلب‪ ،‬سینہ اور قبض کھولنے کے لیے بہت موثر دوا ہے۔‬ ‫ِ‬ ‫پئیں تو‬
‫ت گل سرخ ) صفراوی امراض مثالً یرقان‪ ،‬جگر کی‬ ‫گالب کے پھول کا شربت ( شرب ِ‬
‫گرمی‪ ،‬زبان کی خشکی‪ ،‬جلد پر خارش کے لیے تریاق کا مقام رکھتی ہے۔ ان افادیات کے‬
‫عالوہ گالب کے پھول سے خاص طریقے سے قطرے نکالے جاتے ہیں۔‬
‫ب چشم کو‬ ‫یہ قطرے ٓانکھ کے امراض میں نہایت فائدہ مند ثابت ہوئے ہیں۔ یہ قطرے ٓاشو ِ‬
‫دور کرنے ‪ٓ ،‬انکھ کے ٓانسو کے غدود سے خارج ہونے والی میل ( ٓانکھ کی میل) کو بغیر‬
‫نقصان پہنچائے صاف کرتے ہیں۔ جلد پر پھپوندی‪ ،‬بیکٹریا وغیرہ سے بھرے زخم کو‬
‫صاف کرنے میں معاون ہیں۔شہد جو گ ِل سرخ سے اخذ کیا جاتاہے‪ ،‬بہت سے امراض کا‬
‫شفا ء بخش عالج ہے۔ گالب کے پھول کا مزاج سرد اور تر ہے‪ ،‬اس لیے گرم امراض کو‬
‫خصوصی طور پر فائدہ دیتا ہے‪ ،‬مگر شہد گائے کا دودھ ‪ ،‬یا قہوے کے طور پر استعمال‬
‫کیا جائے تومزاج کی تعدیل ہو جاتی ہے۔‬
‫کیا گ ِل سرخ میں غذائیت ہے؟‬
‫گ ِل سرخ وٹامن سی‪ ،‬وٹامن ای‪ ،‬فولک ایسڈ‪ ،‬جست ( زنک)‪ ،‬فوالد ‪ ،‬وٹامن اے‪ ،‬وٹامن بی‬
‫بارہ‪ ،‬وٹامن بی دو سے بھرا ہوا ہے۔ان کے عالوہ اس میں معدنیات مثالً مولب ڈینم بھی‬
‫وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اینٹی اکسیڈینٹ لیسی تھین‪ ،‬تورین‪ ،‬اپتھوسیائن‪ ،‬فی نولزوغیرہ‪9‬‬
‫بھی موجود ہیں۔انہی اینٹی ٓاکسیڈینٹ کی وجہ سے گ ِل سرخ جلد کا رنگ نکھارنے‪ ،‬جھریاں‬
‫دور کرنے ‪ ،‬جلد پر نشانات وغیرہ کو دور کرنے کے لیے مستعمل ہیں۔ نیز گ ِل سرخ میں‬
‫ت مدافعت بڑھانے ‪ ،‬خون کی گردش کو معتدل کرنے ‪ ،‬مردہ خلیات‬ ‫موجود وٹامن سی قو ِ‬
‫کو دفع کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ گ ِل سرخ میں پائے جانے واال جز ’ فوالد ‘‬
‫خون پیدا کرنے ‪ ،‬خون کے سرخ خلیے بنانے‪ ،‬چہرے اور ناخونوں پر سرخ رنگ النے‬
‫اور بڑھانے کا ضامن ہے۔‬
‫وٹامن اے ٓانکھوں ‪ ،‬ہڈیوں ‪ ،‬جلد کے نیچے پائے جانے والی پتلی چربی کی جھلی پیدا‬
‫کرنے اور بڑھانے ‪ٓ ،‬انکھوں کے گرد حلقے دور کرنے کا ضامن ہے‪ ،‬یہ گ ِل سرخ میں‬
‫کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ فالک ایسڈ ایک ایسا خامرہ ہے جو خون میں فوالد بنانے کا‬
‫عمل تیز کرتا ہے‪ ،‬نیز شوگر‪ ،‬بلڈ پریشر اور بالوں کے نئے مسامات پیدا کرنے میںمدد گار‬
‫ت مدافعت پیدا کرنے والے اجزاء کو بڑھاتا ہے‪ ،‬ورزش کرنے والوں کے‬ ‫ہے۔ جست قو ِ‬
‫اجسام میں گوشت کی مقدار کو بڑھاتا ہے۔ اینٹی ٓاکسیڈینٹ وہ اجزاء ہیں ‪ ،‬جن کی قلت سے‬
‫امور صحت‬
‫ِ‬ ‫سرطان ‪ ،‬شوگر ‪ ،‬جھریاں ‪ ،‬خشکی پیدا ہوتی ہیں۔ لہذا گ ِل سرخ ان تمام‬
‫ونشونما میں بہت کارگر ثابت ہوچکا ہے۔‬
‫گل سرخ کن بیماریوں میں مستعمل‚ ہے؟‬ ‫ِ‬

‫تحقیقات | ‪153‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫صداع خار) ‪4 ،‬۔ ایڈیما‪ 5،‬۔‬
‫ِ‬ ‫امراض قلب ‪2 ،‬۔ امراض گردہ ‪3 ،‬۔ گرمی سے سر کا درد (‬ ‫ِ‬ ‫‪1‬۔‬
‫بول کی مقدار بڑھانے ‪6 ،‬۔ زخم کو مندمل کرنے ‪7،‬۔ وزن کم کرنے‪8 ،‬۔ ٓانکھوں کی‬
‫کمزوری ‪9 ،‬۔ بھوک لگانے ‪10 ،‬۔ کاسمیٹکس ‪11،‬۔ بال خور (جو سر یا جلد کے خاص‬
‫حصے پر بال ختم کرتا اور گول نشان بناتا ہے)‬
‫گل سرخ کا استعمال کیسے کریں؟‬ ‫ِ‬
‫گل سرخ کی چائے بمعہ چینی یا شکر‬ ‫‪1‬۔اگر گرمی کی وجہ سے سر میں درد ہے تو ِ‬
‫استعمال کریں یا اس کا لیپ ماتھے پر لگا ئیں۔‬
‫‪2‬۔ اگر قبض دفع کرنے کے لیے استعمال کرنا ہو تو گائے کے دودھ میں تھوڑی شکر مال‬
‫کر گ ِل سرخ کے پتے ڈالیں ‪ ،‬ابال کر نوش کریں ‪ ،‬نہار منہ زیادہ اثر کرتا ہے۔‬
‫‪3‬۔ اگر جلد کا رنگ نکھارنے کے لیے استعمال کرنا ہو تو گ ِل سرخ کی چائے یا شربت‬
‫پئیں‪ ،‬نیز کسی کریم میں گ ِل سرخ کے پتوں کا سفوف مال کر رات کو چہرے پر لگانا اور‬
‫کم از کم دو گھنٹے یا بہتر ہے کہ رات بھر لگے رہنے دیں‪ ،‬دن کو اچھے صابن یا فیس‬
‫واش سے دھوئیں۔‬
‫گل سرخ کے قطرے استعمال کریں۔‬ ‫ب چشم کے غرض سے ِ‬ ‫‪4‬۔ ٓانکھ میں خارش یا ٓاشو ِ‬
‫گل سرخ کا استعمال زیادہ موزوں ہے۔‬ ‫ت ِ‬‫‪5‬۔ بلڈ پریشر کے لیے شرب ِ‬
‫کیا گ ِل سرخ کا استعمال ہر شخص کر سکتا ہے؟‬
‫جن کے مزاج بلغمی ہوں یا نزلہ زکام زیادہ رہتا ہو‪ ،‬انہیں چاہیے کہ اصالح کے ساتھ‬
‫استعمال کریں۔ گرم مزاج والے اشخاص یا خشکی کے مبتال حضرات استعمال کرسکتے‬
‫گل سرخ بہت مناسب دوا اور غذا ہے۔‬ ‫ہیں‪ ،‬خاص طو ر پر خواتین کے لیے ِ‬
‫مقدار خوراک‬
‫کسی بھی دوا کی مقدار ِ خوراک کا تعین وزن‪ ،‬عمر‪ ،‬قد‪ ،‬جسامت کے اعتبار سے کیا‬
‫جاتاہے‪ ،‬اکثر تین تا پانچ پتے استعمال کیے جاتے ہیں۔‬
‫انتباہ‪:‬‬
‫کمزور افراد کو اس کی خوشبو سے نزلہ پیدا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ گ ِل سرخ کی بو اکثر‬
‫لوگوں کے دماغ کو قوت‪ ،‬دل کو فرحت بخشتی ہے‪ ،‬اسی سے گلقند تیار کیا جاتا ہے جو‬
‫اسہال النے میں معاون ہے۔ فالج کے مبتال مریضوں ‪ ،‬جھٹکے جسے پڑتے ہوں اور رعشہ‬
‫کی بیماری کے مبتال حضرات کو اس کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ اس کا مصلح انیسون‬
‫رومی ہے‬
‫‪https://www.express.pk/story/2196559/9812/‬‬

‫مختلف بیماریوں کی ‪ 200‬دوائیں کورونا وائرس کا عالج بھی کرسکتی‬


‫ہیں‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫تحقیقات | ‪154‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫جمعرات‪ 1  ‬جوالئ‪ 2021  ‬‬
‫کووڈ ‪ 19‬کے عالج میں دوائیں شناخت کرنے کا تمام کام کمپیوٹر نے خودکار طور پر‬‫ِ‬
‫انجام دیا۔‬

‫کیمبرج‪ :‬برطانوی سائنسدانوں نے مختلف بیماریوں کی ایسی ‪ 200‬منظور شدہ دوائیں‬


‫شناخت کرلی ہیں جنہیں ناول کورونا وائرس (سارس کوو ‪ )2‬سے پیدا ہونے والی بیماری‬
‫’’کو ِوڈ ‪ ‘‘19‬کا عالج بھی کرسکتی ہیں۔‬
‫کووڈ ‪ 19‬کے خالف ٓازمائش کے مرحلے پر ہیں جبکہ ‪160‬‬ ‫ان میں سے ‪ 40‬ادویہ پہلے ہی ِ‬
‫دوائیں پہلی بار کورونا وائرس کے ممکنہ عالج کے طور پر سامنے ٓائی ہیں۔‬
‫کیمبرج یونیورسٹی‪ ،‬برطانیہ کے ماہرین نے یہ دریافت ’’کمپیوٹیشنل بائیالوجی‘‘ اور‬
‫’’مصنوعی ذہانت‘‘ سے ایک ساتھ استفادہ کرتے ہوئے کی ہے۔‬
‫واضح رہے کہ کمپیوٹیشنل بائیالوجی (حسابی حیاتیات) میں کمپیوٹر سائنس کے مختلف‬
‫طریقے اور تکنیکیں استعمال کرتے ہوئے حیاتیات اور طب کے میدانوں میں تحقیق کی‬
‫جاتی ہے۔‬
‫دوسری جانب مصنوعی ذہانت کے تحت ایسے الگورتھم وضع کیے جاتے ہیں جو کسی‬
‫کمپیوٹر پروگرام‪ /‬سافٹ ویئر کو خودکار طور پر اپنا کام کرنے اور ازخود سیکھنے کے‬
‫قابل بناتے ہیں۔‬
‫کمپیوٹیشنل بائیالوجی اور مصنوعی ذہانت کا ایک ساتھ استعمال کرتے ہوئے سائنسدانوں‬
‫نے کورونا وائرس انفیکشن کے دوران عمل کرنے والے تمام پروٹینز کا ایک بھرپور اور‬
‫تحقیقات | ‪155‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫جامع نقشہ تیار کیا۔ ان میں وہ پروٹین بھی شامل تھے جو کورونا وائرس کو خلیے کے اندر‬
‫داخل ہونے میں مدد دیتے ہیں‪ ،‬اور وہ پروٹین بھی تھے جو کورونا وائرس سے متاثر‬
‫ہوجانے کے بعد بنتے ہیں۔‬
‫ہزاروں پروٹین شناخت کرنے کے عالوہ‪ ،‬اس تحقیق میں سائنسدانوں نے وہ حیاتی کیمیائی‬
‫راستے (بایوکیمیکل پاتھ ویز) بھی معلوم کیے جن پر عمل کرتے ہوئے یہ پروٹین اپنا اثر‬
‫دکھاتے ہیں یا انسانی جسم کو متاثر کرتے ہیں۔‬
‫سب سے ٓاخری مرحلے میں یہ سلسلہ مزید ٓاگے بڑھاتے ہوئے‪ ،‬مختلف امراض کے عالج‬
‫کےلیے منظور شدہ‪ ،‬تقریبا ً ‪ 2000‬دواؤں کا کمپیوٹرائزڈ تجزیہ کیا گیا اور معلوم کیا گیا کہ‬
‫ان میں سے کونسی دوائیں کورونا وائرس سے متعلق پروٹینز کی عمل پذیری میں رکاوٹ‬
‫ڈال کر کورونا وائرس کے عالج میں مدد دے سکتی ہیں۔‬
‫تفصیلی تجزیئے کے بعد کمپیوٹر پروگرام نے ان میں سے ‪ 200‬دوائیں شناخت کیں جو‬
‫کورونا وائرس کے عالج میں بھی استعمال کی جاسکتی ہیں۔ ان میں سے ‪ 40‬دواؤں کو‬
‫پہلے ہی کورونا وائرس کے خالف ٓازمایا جارہا ہے جبکہ مزید ‪ 160‬دواؤں کا اس سے‬
‫پہلے کورونا وائرس کے عالج سے کوئی تعلق سامنے نہیں ٓایا تھا۔‬
‫عملی نقطہ نگاہ سے جب ان میں سے بھی مؤثر ترین ادویہ تالش کی گئیں تو کمپیوٹرائزڈ‪9‬‬
‫ماڈل میں دو ’’بہترین امیدوار‘‘‪ 9‬دوائیں سامنے ٓائیں جن میں سے ایک ملیریا کی اور‬
‫دوسری گٹھیا کی دوا ہے۔‬
‫یہ تحقیق‪ ،‬جو ریسرچ جرنل ’’سائنس ایڈوانسز‘‘ کے‪ ‬تازہ شمارے‪ ‬میں شائع ہوئی ہے‪،‬‬
‫کووڈ ‪ 19‬کے عالج پر مرکوز ہے لیکن مستقبل میں‬ ‫اگرچہ موجودہ‪ /‬دستیاب دواؤں سے ِ‬
‫دوسری بیماریوں کے بہتر‪ ،‬کم خرچ اور مؤثر عالج کی تالش میں بھی استعمال کی‬
‫جاسکے گی‬
‫‪https://www.express.pk/story/2196688/9812/‬‬

‫اسکولوں میں سارے عملے اور بچوں کے کورونا ٹیسٹ کیے جائیں‪،‬‬
‫عالمی ادارہ صحت‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫ہفتہ‪ 3  ‬جوالئ‪ 2021  ‬‬
‫کووڈ ‪ 19‬سے متاثر ہونے کی‬
‫ہر اسکول میں تمام افراد کے ٹیسٹ کیے جائیں چاہے ان میں ِ‬
‫عالمات موجود ہوں یا نہ ہوں۔ (فوٹو‪ :‬ایجوکیشن ویک)‬
‫اقوام متحدہ کے ماتحت‪ ،‬عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ اسکولوں‬
‫جنیوا‪ِ  :‬‬
‫میں تمام بچوں اور عملے کے کورونا ٹیسٹ کیے جائیں‪ ،‬چاہے ان میں کورونا وائرس‬
‫سے متاثر ہونے کی عالمات موجود ہوں یا نہ ہوں۔‬

‫تحقیقات | ‪156‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫گزشتہ روز یورپ میں عالمی ادارہ صحت کے عالقائی ڈائریکٹر‪ ‬ہانز کلیوگ کا بیان‬
‫یونیسکو اور یونیسیف‚ کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری کیا گیا‪ ،‬جس میں ان کا کہنا‬
‫تھا کہ اسکولوں میں بچوں کی تعلیم کا سلسلہ بحال کرنے کےلیے ضروری ہے کہ اسکول‬
‫کے عملے سے وابستہ ہر فرد اور وہاں پڑھنے والے ہر بچے کا کورونا ٹیسٹ کیا جائے؛‬
‫کووڈ ‪ 19‬سے متاثر ہونے کی عالمات موجود ہیں یا نہیں۔‬ ‫اس سے قطع نظر کہ ان میں ِ‬
‫کووڈ ‪ 19‬کی عالمی وبا میں پچھلے سال عالمی ادارہ صحت نے تجویز کیا‬ ‫واضح رہے کہ ِ‬
‫تھا کہ کسی بھی اسکول یا تعلیمی ادارے میں تمام افراد کی کورونا ٹیسٹنگ اس وقت کی‬
‫جائے کہ جب وہاں اس وبا کے زیادہ کیسز سامنے ٓائیں۔‬
‫کووڈ ‪ 19‬وبا کی وجہ سے اسکولوں کی طویل بندش اور ٓان الئن تعلیم‬ ‫کلیوگ کا کہنا تھا کہ ِ‬
‫کے حوالے سے کئی طرح کے نفسیاتی اور جسمانی مسائل سامنے ٓائے ہیں‪ ،‬جن کا ازالہ‬
‫صرف اور صرف اسکولوں کو باضابطہ طور پر کھول کر ہی ممکن ہے۔‬
‫تاہم‪ ،‬معمول کے مطابق اسکول کھولنے کے نتیجے میں کورونا وائرس کا پھیالؤ بھی ایک‬
‫بار پھر شدت اختیار کرسکتا ہے۔ اس تناظر میں کلیوگ نے تجویز کیا کہ ہر اسکول میں‬
‫تمام افراد کی ’’پی سی ٓار‘‘ یا ’’ریپڈ اینٹی جن‘‘ ٹیسٹ ٹیسٹنگ کی جائے چاہے وہ اسکول‬
‫میں پڑھنے والے بچے ہوں‪ ،‬وہاں پڑھانے والے اساتذہ ہوں یا پھر انتظامی امور سے‬
‫وابستہ عملہ۔‬

‫تحقیقات | ‪157‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کووڈ ‪ 19‬ٹیسٹنگ کا مقصد یہ یقین دہانی‬
‫ان کا کہنا تھا کہ اسکول سے وابستہ ہر فرد کی ِ‬
‫کرانا ہوگا کہ وہاں کوئی بھی کورونا وائرس سے متاثر نہیں؛ اور اگر ایسا ہو تو فوری‬
‫طور پر مناسب کارروائی کی جائے۔‬
‫ہم اس وبا کو مزید اجازت نہیں دے سکتے کہ یہ ہمارے بچوں کا مستقبل اور نشوونما کو’’‬
‫برباد کرے‪ ‘‘،‬کلیوگ نے اپنے بیان میں کہا۔‬
‫وہ اس سے پہلے بھی یورپی ممالک کو سماجی فاصلے اور دیگر متعلقہ مسائل کے باعث‬
‫بچوں کی عمومی صحت اور تعلیم ادھوری چھوڑنے والے طالب علموں کی بڑی تعداد‬
‫سے خبردار کرتے رہے ہیں۔‬
‫انہوں نے یورپ میں اسکولوں کو معمول کے مطابق دوبارہ کھولنے کےلیے جو ’’صحیح‬
‫کووڈ ٹیسٹنگ ہے۔‬
‫سرفہرست ہر فرد کی ِ‬ ‫اقدامات‘‘ تجویز کیے ہیں‪ ،‬ان میں ِ‬
‫اگرچہ کلیوگ کی یہ تجویز صرف یورپی ممالک کےلیے ہے لیکن کورونا ٹیسٹنگ کے‬
‫ت عملی سے مستفید ہوسکتے ہیں‬ ‫بہتر وسائل رکھنے والے دیگر ممالک بھی اس حکم ِ‬
‫‪https://www.express.pk/story/2197508/9812/‬‬

‫تحقیقات | ‪158‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۸ | ۱۱۲‬جون ‪۲۱‬۔ ‪ ۴‬جوالئ ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬

You might also like