Professional Documents
Culture Documents
Tibbi Tehqeeqat (Weekly 46) 15 November - 21 November 2021 - Issue 151 - Vol 5
Tibbi Tehqeeqat (Weekly 46) 15 November - 21 November 2021 - Issue 151 - Vol 5
ہفتہ 5
تحقیقات | 1 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلیوار
ویکلیہفتہ
مینجنگ ایڈیٹر:مجاہدعلی
مجلہ آن الئن پڑھا جاتاہے ۔یوٹیوب کے ساتھ ساتھ معاون مدیر :حافظ زبیر
مختلف سوشل میڈیا پربھی شئیرکیاجاتاہے ۔اس کے ایڈیٹر :ذاہدچوہدری
عالوہ یہ پاکستان کی جامعات،تحقیقاتی ادارہ
جات،معالجین حکماء ،محققین،فارماسیٹوٹیکل انڈسٹری
اورہرطرح کی فوڈ انڈسٹری کوبھی ای میل کیا جاتاہے
اورتارکین وطن بھی اس سے مستفید ہوتے ہیں۔اوریوں ادارتی ممبران
تقریبا پورے پاکستان میں اسکی سرکولیشن کی جاتی
ہے اورآپکے کاروبار ،پراڈکٹ ،سروسزکے فروغ
کابہترین ذریعہ ہے حضرت موالنا حکیم زبیراحمد
رحمت ہللا ادارہ فروغ تحقیق الہور
شعبہ تحقیق وتالیفات
محمدعباس مسلم
شیخ ذیشان یوایم ٹی یونیورسٹی/
تحقیقات | 2 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
www.alqalam786.blogspot.com
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تفصیل
ذیابیطس سے ٓاگاہی کا عالمی دن منایا گیا
نومبر 15 2021 ،
دنیا بھر میں گزشتہ روز ذیابیطس کے مرض سے ٓاگاہی کا عالمی دن منایا گیا ۔
رپورٹس کے مطابق پاکستان میں سوا تین کروڑ سے زائد افراد شوگر کے مرض میں مبتال
ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وزن میں اضافہ ،ورزش نہ کرنا اور مرغن کھانے اس بیماری کی
جڑ ہیں۔
ماہرین کے مطابق صرف چینی سے پرہیز کے ذریعے ذیابیطس سے بچأو ممکن نہیں،
شوگر کے مریضوں کے لیے اپنا بلڈپریشر اور کولیسٹرول چیک کرتے رہنا بھی ضروری
https://jang.com.pk/news/1011719ہے
ذیابیطس ایک ایسا مرض ہے جس میں جسم خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول نہیں کر
سکتا لیکن خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول میں رکھنے کے طریقے موجود ہیں۔
طرز زندگی میں تبدیلیاں
ِ اگرچہ مناسب ادویات اور صحت کی دیکھ بھال ضروری ہے،
ذیابیطس سے لڑنے میں بھی مدد کر سکتی ہیں۔ آپ جو کھاتے ہیں اس پر نظر رکھنا بلڈ
شوگر کو برقرار رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے۔
یہاں ماہرین ذیابطیس کے مریضوں کے لیے وہ پانچ پھل بتا رہے ہیں جو بلڈ شوگر کی
سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
کونسی عادات گردوں کیلئے نقصاندہ ہیں؟
:ذیابطیس کے مریضوں کیلئے مفید پھل
:سبز سیب
سبز سیب ذیابیطس کے مریضوں کے لیے سُپر فوڈ سمجھے جاتے ہیں۔ یہ پھل زنک ،آئرن
اور دیگر ٹریس میٹلز سے بھرپور ہوتا ہے جو بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد
تحقیقات | 3 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کرتا ہے۔ سبز سیب میں چینی کی مقدار بھی کم ہوتی ہے۔ سُرخ سیب کا انتخاب نہ کریں
کیونکہ ان میں شوگر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
:موسمبی
سائٹرک پھل ذیابیطس پر حیرت انگیز کام کر سکتے ہیں۔ خاص طور پر موسمبی میں
گلیسیمک انڈیکس ƒکم ہوتا ہے جو کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ موسمبی
وٹامن سی ،فلیوونائڈ اینٹی آکسیڈنٹس اور فائبر سے بھرپور ہوتی ہے۔
گری دار میووں سے پیٹ کی چربی کم ہوسکتی ہے؟
:ناشپاتی
ناشپاتی کا گالئیسیمک انڈیکس کم ہوتا ہے ،اس لیے یہ خون میں شوگر کی سطح کو جلدی
نہیں بڑھا سکتا۔ یہ وٹامن اے ،سی ،ای ،بی ،1بی ،2بی 3اور بی 9سے بھرپور ہے۔ ناشپاتی
اعلی مقدار ہوتی ہے۔ ناشپاتی کو ریشے دار ہونے کے ٰ میں پوٹاشیم ،کیلشیم اور زنک کی
لیے بھی جانا جاتا ہے اور اس میں اینٹی آکسیڈنٹس اور کیروٹینائڈز ہوتے ہیں۔
:جامن
جامن شوگر کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ اس میں وٹامن اے ،سی ،گروپ بی اور
ڈی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو کہ ہائی بلڈ شوگر لیول کے خطرے کو کم کرنے میں
مددگار ثابت ہوتی ہے۔
:امرود
کم گلیسیمک انڈیکس ہونے کے عالوہ امرود میں سوڈیم کی مقدار کم اور پوٹاشیم کی مقدار
زیادہ ہوتی ہے۔ یہ ذیابیطس کے مریض کی صحت کے لیے ضروری ہے۔ امرود میں بھی
موسمبی کے مقابلے چار گنا زیادہ وٹامن سی ہوتا ہے۔
https://jang.com.pk/news/1012037
ان تبدیلیوں سے کئی ممالک کے بچے سانس لینے کیلیے صاف ہوا اور پینے کے صاف
پانی سے بتدریج محروم ہوتے جا رہے ہیں،رپورٹ۔ƒ
اسالم آباد :اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبو ِد اطفال (یونیسیف) کی ایک رپورٹ کے
مطابق دنیا میں کوئی بھی بچہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے محفوظ نہیں رہا۔
اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے دنیا بھر کے
مختلف ممالک کے بچوں کو شدید خطرات الحق ہیں۔ رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر
تحقیقات | 4 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تقریبا ایک ارب بچوں کی صحت اور زندگیوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شدید
خطرات کا سامنا ہے ،جس کے نتیجہ میں ان کی زندگیاں بھی ختم ہو سکتی ہیں۔ ان بچوں
کو کمزور صحت کے ساتھ ساتھ تعلیم سے محرومی ،زندگی کے عدم تحفظ اور غیر
معمولی موسمی حاالت کا بھی سامنا ہے۔
یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ پہلی مرتبہ بچوں کو موسمیاتی اور ماحولیاتی
تبدیلیوں سے الحق ہونے والے خطرات واضح طور پر سامنے آئے ہیں اور ماہرین کو ان
کی شدت کا ادراک ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے کئی افریقی ملکوں میں خشک سالی میں
اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مختلف موسموں کے بدلتے انداز سے کئی ملکوں کے بچے مہلک
بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں اور ان بیماریوں کی لپیٹ میں آنے سے ان کی زندگیاں
بھی ختم ہو سکتی ہیں ،جو قابل افسوس امر ہے۔
یونیسیف کے حکام نے رپورٹ میں شامل حقائق کو انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔ انھوں
نے کہا ہے کہ موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیاں کسی شاک یا صدمے کے برابر ہیں اور
انھوں نے بچوں کے حقوق کے دائرے کو محدود کر دیا ہے۔ انھوں نے عالمی برادری پر
زور دیا ہے کہ ماحولیاتی بحران کے خاتمہ کے لیے عالمی سطح پر فوری اقدامات
ضروری ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان تبدیلیوں سے کئی ممالک کے بچے سانس لینے کے لیے صاف ہوا
اور پینے کے صاف پانی سے بتدریج محروم ہوتے جا رہے ہیں۔
https://www.express.pk/story/2247293/9812/
تحقیقات | 5 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ہے؟ کارڈیک اریسٹ اور ہارٹ اٹیک میں کیا فرق
نومبر 16 2021 ،
ت قلب کا بند ہو جانا اور ’ہارٹ اٹیک‘ یعنی دل کا دورہ پڑنے’ کارڈیک اریسٹ‘ یعنی حرک ِ
میں واضح فرق ہے جس سے متعلق جاننا اور اِن کی عالمات پر نظر رکھنا ضروری ہے۔
اکثر اوقات اچانک پڑنے والے دل کے دورے کو ہارٹ فیل ( کارڈیک اریسٹ ) کہہ دیا
جاتا ہے جبکہ اصل میں ہارٹ فیل اور ہارٹ اٹیک دل سے متعلق دو الگ اقسام کی
ت قلب بند ہو جانے کے نتیجے میں انتقال ہو جائے تو اسے شکایتیں ہیں ،اچانک سے حرک ِ
ہارٹ اٹیک کہہ دیا جاتا ہے جبکہ یہ کارڈیک اریسٹ ہوتا ہے۔
ہارٹ اٹیک یعنی دل کا دورہ پڑنے کے سبب موت واقع نہیں ہوتی اور مریض کے زندہ بچ
جانے کے مواقع زیادہ ہوتے ہیں ،ایسی صورتحال متعدد بار پیش ٓا سکتی ہیں جس کی
وجوہات میں شریانوں میں خون کا بہأو متاثر ہونا ،خون کا گا ڑھا ہونا ،شریانوں میں خون
کے لوتھڑے کا بن جانا یا چربی کا جم جانا شامل ہے۔
دوسری جانب کارڈیک اریسٹ یعنی حرکت قلب بند ہو جانے کا مطلب دل کا اچانک دھڑکنا
(خون پمپ کرنا) بند ہو جانا ہے جس کے نتیجے میں خون کی گردش کا رُک جانا ،دل میں
موجود الیکٹریکل سگنلز کا موصول نہ ہونا ،دماغ میں ٓاکسیجن نہ پہنچ پانا اور جسم اور
دماغ کی حرکت بھی بند ہوجانا شامل ہے۔
ہارٹ اٹیک ( دل کے دورے ) کی عالمات کیوں کہ ایک مہینہ قبل ہی سامنے ٓانے لگتی
ہیں ل ٰہذا س سے بچأو کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے جبکہ حرکت قلب کے بند ہونے
تحقیقات | 6 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
( کارڈیک اریسٹ ) کی عالمات ظاہر نہیں ہوتی ہیں ،کارڈیک اریسٹ کا نشانہ ایسا مریض
بنتا ہے جسے دل سے متعلق پہلے ہی سے عارضہ ال حق ہو۔
طبی ماہرین کے مطابق دل کا دورہ اچانک نہیں پڑتا بلکہ اس کے عمل میں ٓانے سے ایک
مہینہ قبل ہی عالمات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں جن سے متعلق جاننا اور اِن پر گہری
نظر رکھنا بے حد ضروری ہے۔
:دل کا دورہ پڑنے سے ایک مہینہ قبل سامنے ٓانے والی عالمات
ہارٹ اٹیک ٓانے سے قبل عام شکایات جیسے سینے میں درد یا دبأو کا محسوس ہونا ،سانس
کا پھولنا یا سانس میں دشواری ،گردن میں درد ،گردن سے درد نکل کر بازو یا جبڑے کی
طرف جانا ،ٹھنڈے پسینے ٓانا ،انتہائی کمزوری کا محسوس ہونا شامل ہیں۔
?https://jang.com.pk/news/1012440
_ga=2.260797389.1715629568.1636968468-1757479685.1636104970
پینسلین بچوں میں دل کے امراض میں بھی انتہائی مفید قرار
ویب ڈیسک
پینسلین کا انجیکشن دل کی ایک خاص بیماری میں نہایت مفید ثابت ہوسکتا ہے
تحقیقات | 7 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
واشنگٹن :مشہو ِر زمانہ اینٹی بایوٹک دوا پینسلین کا ایک اور فائدہ افریقہ سے سامنے
ٓایا ہے جہاں بچوں میں دل کی ایک کیفیت ریومیٹک ہارٹ ڈیزیز میں اسے بہت ہی
مؤثرپایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ریوموٹائیڈ ہارٹ ڈیزیز(ٓار ایچ ڈی) بالخصوص بچوں میں ایک خاص قسم
کے بخار کے بعد سامنے ٓاتی ہے جس میں ان کے دل کے والو شدید متاثر ہوتے ہیں۔ یہ
بیماری اسٹریپٹوکوکل (بیکٹیریا) انفیکشن کے بعد الحق ہوسکتی ہے اور دل متاثر ہونا
شروع ہوجاتا ہے۔ ذیلی صحارا افریقہ میں ٓار ایچ ڈی سے ساالنہ 306,000افراد ہالک
ہوتے ہیں۔ ان میں بچوں کے عالوہ 25سال سے کم عمر کے افراد ذیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
ٓار ایچ ڈی غریب ممالک بالخصوص افریقی بچوں میں پائی جاتی ہے۔ اب ایک نئی تحقیق
کے مطابق یوگنڈ ا کے بچوں کی بڑی تعداد پر اسے ٓازمایا گیا ہے جس کی تفصیالت نیو
انگلینڈ جرنل ٓاف میڈیسن میں شائع ہوئی ہے۔
اس تحقیق کے سربراہ کریگ سیبل ہیں جو واشنگٹن میں واقع چلڈرن نیشنل ہسپتال میں
معالج قلب ہیں۔ انہوں نے بڑے پیمانے پر بچوں میں پینسلین کے تجربات کئے ہیں۔ نتائج
ِ
کے مطابق پینسلین کا استعمال ٓارایچ ڈی کو نہ صرف بڑھنے سے روک سکتی ہے بلکہ
بچے کے دل کا مزید نقصان تھم جاتا ہے۔
یوگنڈا کے ہسپتالوں میں بعض بچوں کو جب الیا جاتا ہے تو ان کے قلبی والو کی درستگی
بہت مشکل اور ناقاب ِل عالج تک ہوجاتی ہے۔ دوم پسماندہ ملک میں والو سرجری کی
سہولیات نہ ہونے سے لوگوں کی بڑی تعداد موت کے منہ میں چلی جاتی ہے۔
اس منصوبے کو ’بچے کے دل کا تحفظ‘ کا نام دیا گیا جس میں 5سے 17برس کے 818
بچوں کا جائزہ لیا گیا۔ تمام مریض ریومیٹک ہارٹ ڈیزیز کے شکار تھے۔ ماہرین نے غور
کیا کہ اگر ان بچوں کو پینسلین کے ٹیکے لگائے جائیں تو اس کے کیا اثرات مرتب
ہوسکتے ہیں۔
کل 799افراد ہی پورے ٓازمائشی عمل سے گزرے جن میں سے 399افراد نے اپنا کورس
مکمل کیا اور دو سال بعد ان میں سے صرف تین افراد کی بیماری مزید بگڑی۔ دوسری
جانب 400افراد ایسے تھے جنہیں پینسلین نہیں دی گئی تھی اور ان میں سے 33افراد کی
بیماری بہت زیادہ بگڑگئی۔
اس تحقیق سے ایک جانب تو خود پینسلین کی افادیت سامنے ٓائی ہے اور دوم تمام ماہرین
کا اتفاق ہے کہ بروقت تشخیص سے عالج اور جان بچانے میں بھی مدد مل سکتی ہے
https://www.express.pk/story/2247281/9812/
سبز چائے ،بڑھاپا بھی بھگائے
ویب ڈیسک
تحقیقات | 8 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
سبز چائے میں ایک قسم کا پولی فینول عمررسیدگی کے عمل کو سست کرسکتا ہے
جاپان :سبز چائے کے متعلق ایک اور خاصیت سامنے ٓائی ہے جس کے مطابق اس نے
چوہوں کی عمر میں اضافہ کیا اور ان میں عمررسیدگی کو روکنے میں بھی اہم کردار ادا
کیا ہے۔
ایجنگ یوایس نامی سائنسی جریدے میں ایک تحقیقی رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں کہا
گیا ہے کہ سبزچائے میں قدرتی فینول اور اینٹی ٓاکسیڈنٹ پایا جاتا ہے جس سے چوہوں کی
پھرتی ،چستی اور عمرمیں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس کیمیکل کو کیٹچن کا نام دیا گیا ہے۔
مذکورہ باال جزو مائٹوکونڈریائی تنفس کو بہتر کرتا ہے ،چربی گھالتا ہے اور زندگی پر
مثبت اثر ڈالتا ہے۔ اس طرح کیٹچن کے مسلسل استعمال سے بلڈ پریشن بہتر رہتا ہے ،وزن
کم ہوتا ہے ،اور ذیابیطس (ٹائپ ٹو) میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔
سبزچائے میں پولی فینول نامی جادوئی اجزا پائے جاتے ہیں جن میں ایپی گیلوکیٹچن گیلٹ،
ایپی کیٹچن گیلٹ ،ایپی کیٹچن اور دیگر شامل ہیں جو مشترکہ طور پر ٹھوس سفوف میں
30سے 42فیصد مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔
تاہم تحقیق یہ بتاتی ہے کہ پیچیدہ انسانی جسم میں جانے کے بعد بعض اقسام کے پولی
فینولز کی تاثیر بہت ہی کم رہ جاتی ہے۔ انسانوں میں فوائد کے لیے ضروری ہے کہ اسے
جگر کے پیچیدہ ہاضمے والے عمل سے محفوظ رکھا جائے تاکہ یہ جسم میں شامل
ہوسکے اور اس ضمن میں مزید تحقیق کی جارہی ہے۔
تحقیقات | 9 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
لیکن ماہرین کا اصرار ہے کہ اس کے باوجود سبز چائے کے حیرت انگیز مفید اثرات سے
انکار نہیں کیا جاسکتا۔
https://www.express.pk/story/2247288/9812/
ویب ڈیسک
تعالی کی طرف سے ایک خاص تحفہ ھے ،سائنس کے مطابق سب سے ٰ ناف ہللا سبحان و
پہلے قدرت کی تخلیق انسان میں ناف بنتی ہے جو پھر ایک کارڈ کے ذریعے ماں سے
منسلک ہوجاتی ھے اور اس ہی خاص تحفے سے جو بظاہر ایک چھوٹی سی چیز
ھے،ایک پورا انسان فارم ھو جاتا ھے۔
ناف دراصل ایک زخم کا نشان ہے جو انسان کو دنیا میں ٓاتے ہی دیا جاتا ہے ،بچے اور
ماں کے جسم کو ٓاپس میں منسلک کرنے والی امبیلیکل کورڈ کو جب کاٹ دیا جاتا ہے تو
پھر اس سے بننے والی ناف کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ یہ زخم کیسے مندمل ہوا۔
ناف کا سوراخ ایک حیران کن چیز ھے
سائنس کے مطابق ایک انسان کے مرنے کے تین گھنٹے بعد تک ناف کا یہ حصہ گرم رہتا
تحقیقات | 10 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ھے ،وجہ اس کی یہ بتائی جاتی ھے کہ یہاں سے بچے کو ماں کے ذریعے خوراک ملتی
ھے ،بچہ پوری طرح سے 270دن میں فارم ھو جاتا ھے ،یعنی 9مہینے میں۔
یہی وجہ ھے کہ ہمارے جسم کی تمام رگیں اس مقام سے جڑی ھوتی ہیں،اس کی اپنی ایک
خود کی زندگی ھوتی ھے۔ پیچوٹی ناف کے اس سوراخ کے پیچھے موجود ھوتی ھے،
جہاں تقریبا 72،000رگیں موجود ھوتی ہیں۔ ہمارے جسم میں موجود رگیں اگر پھیالئی
جائیں تو پوری زمین کے گرد دو بار گھمائی جا سکتی ہیں۔
بیماری یا تکالیف
آنکھ اگر سوکھ جائے یا صحیح نظر نا آتا ھو یا پتہ صحیح کام نا کر رہا ھو یا پاؤں یا ھونٹ
پھٹ جاتے ھوں اس کے عالوہ چہرے کو چمک دار بنانے کے لیے ،بال چمکانے کے
لیے ،گھٹنوں کے درد ،سستی ،جوڑوں میں درد ،جلد کا سوکھ جانا وغیرہ
طریقہ عالج
روزانہ رات کو سونے سے پہلے تین قطرے خالص دیسی گھی کے یا ناریل کے تیل کے
ناف کے سوراخ میں ٹپکائیں اور تقریبا ً ڈیرھ انچ ناف کے ارد گرد لگائیں۔ گھٹنوں کی
تکلیف دور کرنے کے لیے تین قطرے ارنڈ ی کے تیل کے تین قطرے سوراخ میں ٹپکائیں
اور ارد گردلگائیں جیسے اوپر بتایا ھے۔
کپکپی اور سستی دور کرنے کے لیے اور جوڑوں کے درد میں افاقہ کے لیے اور سکن
کے سوکھ جانے کو دور کرنے کے لیے سرسوں کے تیل کے تین قطرے اوپر بتائے گئے
طریقے کے مطابق استعمال کریں۔
ناف کے سوراخ میں تیل کیوں ڈاال جائے؟
ناف کے سوراخ میں ہللا نے یہ خاصیت رکھی ھے کہ جو رگیں جسم میں اگر کہیں سوکھ
گئی ہیں تو ناف کے ذریعے ان تک تیل پہنچایا جاسکتا ھے جس سے وہ دوبارہ کھل جاتی
ہیں۔
بچے کے پیٹ میں اگر درد ھو تو ہینگ پانی اور تیل میں مکس کرکے ناف کے ارد گرد
لگائیں چند ہی منٹوں میں ان شاءہللا ہللا کے کرم سے آرام آ جائے گا۔
کان کے درد کے لئے
کانوں میں سائیں سائیں کی آوازیں آتی ھوں تو سرسوں کے تیل پچاس گرام میں تخم ہرمل
دو عدد پیس کر ناف میں پندرہ دن لگانے سے سائیں سائیں کی آواز آنا ختم ھو جاتی ھے۔
قوت سماعت کے لئے
قوت سماعت کی کمی دور کرنے کے لئے سرسوں کے پچاس گرام تیل میں بیس گرام دار
چینی پیسیں اور جال کے وہ تیل ناف میں لگانے سے قوت سماعت میں بہتری آتی ھے۔
پیٹ کا پھولنا
پچاس گرام سرسوں کے تیل میں بیس گرام کلونجی کا تیل مال کے ہلکا گرم کرکے ٹھنڈا
کرکے لگانے سے دو ماہ میں پیٹ کنٹرول ھو جاتا ھے۔
تحقیقات | 11 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
قبض کشا نسخہ
اگر نہانے کے بعد روغن زیتون ناف میں لگا دیں اس سے قبض کی شکایت دور ہوتی ہے
اور اس عمل سے الرجی اور زکام بھی نہیں ھوتا۔
https://urdu.arynews.tv/features-of-navel-treatment-health-tips-upd/
کورونا وبا کے دوران تعلیم اور دفتری امور ٓان الئن انجام دئیے گئے جس کے باعث
اسکرین ٹائم میں اضافہ ہوا جس سے ذہنی اور جسمانی صحت پر برے اثرات مرتب
ہورہے ہیں۔
حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے ٓائی ہے کہ اسکرین ٹائم میں اضافے سے اسٹروک یعنی
فالج ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ ڈیجیٹل اسکرین ٹائم میں ایک گھنٹے کے اضافے سے
متوقع طورپرانسان کی عمر 22منٹ تک کم ہو جاتی ہے۔
اس کے عالوہ وہ شخص فالج ،دل کی مختلف بیماریوں ،اور کینسر وغیرہ کا شکار ہو جاتا
ہے۔
امریکن اسٹروک ایسوسی ایشن کے اسٹروک جرنل میں شائع ہونے والی 2021کی ایک
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 60سال سے کم عمر کے بالغ افراد جن کا اسکرین ٹائم زیادہ ہے
تحقیقات | 12 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
یا زیادہ بیٹھے رہنے واال طرز زندگی ہے تو جسمانی طور پر فعال افراد کے مقابلے میں
ان کے فالج کا شکار ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔
برطانیہ میں ہونے والی ایک اور تحقیق میں یہ بات سامنے ٓائی ہے کہ ڈیجیٹل اسکرین
(لیپ ٹاپ ،ٹی وی ،سیل فون وغیرہ) پر مسلسل 2گھنٹے گزارنےسے فالج کا امکان نمایاں
طور پر زیادہ ہوتا ہے۔
دو گھنٹے سے زائد اسکرین ٹائم اور نشے کی حالت میں ،فالج کا امکان 20فیصد تک بڑھ
جاتا ہے ،اسی طرح زیادہ بیٹھے رہنے والے طرز زندگی سے بھی فالج کے امکانات میں
اضافہ ہوجاتا ہے۔
اسکرین سے نکلنے والی نیلی روشنی میالٹونن ہارمون کی پیداوار کو کم کرتی ہے ،جس
کی وجہ سے وقت پر سونا اور جاگنا مشکل ہو جاتا ہے۔
جبکہ ذیابیطس والے شخص کے فالج کا شکار ہونے کا امکان دگنا ہوتا ہے ،کیونکہ خراب
خون کی شریانیں اسکیمک اسٹروک کا باعث بنتی ہیں جوکہ خون کے جمنے سے دماغ
تک شریان کو بالک کرنے یا سکڑنے سے ہوتا ہے۔
احتیاطی تدابیر
کام سے بار بار وقفے لے کر باقاعدگی سے ورزش کرنے اور زیادہ فعال طرز زندگی
اپنانے سے اور اپنے اسکرین ٹائم کو کم کرنے سے فالج کے خطرے کو نمایاں طور پر کم
کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
https://urdu.arynews.tv/592057-2/
تحقیقات | 13 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق نمک کا استعمال کم اور روزانہ کم از کم
ایک کیال کھانے کی عادت سے جان لیوا امراض قلب کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوسکتا
ہے۔
ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول ٓاف پبلک ہیلتھ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ غذا میں نمک کا کم
استعمال اور پوٹاشیم کی زیادہ مقدار امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ سابقہ تحقیقی رپورٹس میں لوگوں میں یہ الجھن پیدا ہوئی تھی کہ کیا
واقعی غذا میں نمک کا کم استعمال مفید ہے یا اس سے امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس تحقیق میں 10ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ڈیٹا سے ثابت ہوا کہ نمک
کا کم استعمال دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ ہماری تحقیق کے لیے 6بڑی تحقیقی رپورٹس کے معیاری ڈیٹا کو
استعمال کیا گیا تھا جن میں نمک کی مقدار کے اثرات پر جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے نتائج سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے حوالے سے
نمک یا سوڈیم کے کردار کو واضح کرنے میں مدد ملے گی ،نمک کا کم استعمال امراض
قلب سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
سوڈیم وہ جز ہے جو کھانے میں استعمال ہونے والے نمک اور کچھ غذاؤں میں قدرتی
طور پر پایا جاتا ہے ،مگر اس کی زیادہ مقدار اکثر پراسیس فوڈز کا حصہ ہوتی ہے۔
اس کے مقابلے میں پوٹاشیم قدرتی طور پر پھلوں (جیسے کیلوں) ،سبز پتوں والی سبزیوں،
بیجوں ،گریاں ،دودھ یا اس سے بنی مصنوعات اور نشاستہ دار سبزیوں میں موجود ہوتا
ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ پوٹاشیم سوڈیم سے متضاد اثرات مرتب کرتا ہے یعنی خون کی شریانوں
کو پرسکون رکھنے میں مدد اور سوڈیم کے جسم سے اخراج کو بڑھاتا ہے جبکہ بلڈ
پریشر کو بھی کم کرتا ہے۔
تحقیقات | 14 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس تحقیق میں 6بڑی تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جس میں سوڈیم اور
پوٹاشیم کے اخراج ،امراض قلب کی شرح ،اور دیگر پر توجہ مرکوز کی گئی۔
یہ ڈیٹا رضا کاروں کے متعدد بار حاصل کیے گئے پیشاب کے نمونوں سے اکٹھا کیا گیا
تھا جس کو محققین نے سوڈیم کے جزوبدن بنانے کا سب سے قابل اعتبار طریقہ کار قرار
دیا۔
یہ نمونے 10ہزار سے زیادہ صحت مند بالغ افراد سے حاصل کیے گئے تھے اور بعد
ازاں لگ بھگ 9سال تک ان میں امراض قلب کی شرح کی مانیٹرنگ کی گئی ،ان
رضاکاروں میں سے 571کو فالج ،ہارٹ اٹیک اور دیگر امراض قلب کا سامنا ہوا۔
ماہرین نے دریافت کیا کہ نمک کا زیادہ استعمال امراض قلب کا خطرہ بڑھانے سے نمایاں
حد تک منسلک ہے۔
طبی ماہرین دن بھر میں 2300ملی گرام نمک کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں یہ مقدار
ایک چائے کے چمچ نمک کے برابر سمجھی جاسکتی ہے۔ مگر اس تحقیق میں دریافت کیا
گیا کہ جسم سے روزانہ ہر ایک ہزار ملی گرام سوڈیم کا اخراج امراض قلب کا خطرہ 18
فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔
اس کے مقابلے میں روزانہ کی بنیاد پر ہر ایک ہزار پوٹاشیم کے کا اخراج امراض قلب کا
خطرہ 18فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/less-salt-for-a-healthier-heart/
تحقیقات | 15 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں کہا گیا کہ فائزر اور بائیو این ٹیک کی تیار
کردہ کووڈ 19ویکسین دیگر 3ویکسینز کے مقابلے میں زیادہ ٹھوس مدافعتی ردعمل
پیدا کرتی ہے۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں فائزر ،ایسٹرا زینیکا ،اسپوٹنک وی اور سائنو فارم
ویکسینز کا موازنہ کیا گیا تھا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کرونا وائرس سے انسانی خلیات کو متاثر ہونے سے تحفظ
فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی شرح چاروں ویکسینز میں مختلف ہوتی ہے۔
تحقیق کے مطابق سائنو فارم اور اسپٹنک وی ویکسینز سے بننے والی اینٹی باڈیز کی تعداد
کم ہوتی ہے ،ایسٹرا زینیکا میں یہ شرح معتدل جبکہ فائزر ویکسین سے سب سے زیادہ
ہوتی ہے۔
ویکسینز کی اقسام کے مختلف مدافعتی ردعمل کی وجوہات پر کچھ عرصے سے کافی
تحقیق کام کیا جارہا ہے۔ اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے ہر خوراک میں موجود
متحرک اجزا اور پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان وقفہ وغیرہ۔
یہ تحقیق جوالئی میں ہوئی تھی جس میں منگولیا سے تعلق رکھنے والے 196ایسے افراد
کو شامل کیا گیا تھا جن کی کووڈ ویکسی نیشن مکمل ہوچکی تھی۔
ان افراد میں چاروں ویکسینز کا استعمال کیا گیا تھا اور اس وقت منگولیا میں 89.2فیصد
بالغ افراد کو سائنو فارم ویکسین استعمال کروائی گئی تھی۔
اسی طرح کچھ افراد کو اسپٹنک وی یا ایسٹرا زینیکا ویکسینز کا استعمال کرایا گیا۔
ماہرین کے مطابق ان تینوں ویکسینز کا استعمال کرنے والے افراد میں بریک تھرو
انفیکشن کا امکان فائزر ویکسین استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ اضافی طبی اقدامات جیسے بوسٹر ڈوز زیادہ بہتر ویکسین کی استعمال
کروانی چاہیئے تاکہ دنیا بھر میں کووڈ 19کی وبا کو کنٹرول کیا جاسکے۔
تحقیقات | 16 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیق میں ویکسینز کی خوراکوں کے دورانیے اور دیگر تفصیالت فراہم نہیں کی گئیں۔
ماہرین نے بتایا کہ 2021کے موسم گرما میں منگولیا میں کرونا وائرس کی لہر ایلفا قسم
کا نتیجہ تھی اور بریک تھرو انفیکشن کے بعد تمام ویکسین گروپس میں اینٹی باڈیز کی
سطح زیادہ دریافت کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے بڑھتے کیسز اور زیادہ مؤثر ویکسینز کی محدود
دستیابی کے پیش نظر اس وقت کم افادیت والی ویکسینز بیماری ،اسپتال میں داخلے اور
اموات کی شرح میں کمی میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں
https://urdu.arynews.tv/pfizer-shot-generated-most-antibodies/
کووڈ ویکسین کی بوسٹر ڈوز کا ایک اور فائدہ سامنے ٓاگیا
ویب ڈیسک
برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں کہا گیا کہ کووڈ 19ویکسین کی اضافی
خوراک 50سال سے زائد عمر کے بالغ افراد میں عالمات والی بیماری سے 90فیصد
سے زیادہ تحفظ فراہم کرتی ہے۔
یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ فائزر ویکسین کا بوسٹر ڈوز
استعمال کرنے کے 2ہفتوں بعد ان افراد کو عالمات والی بیماری سے 93.1فیصد تک
تحفظ ملتا ہے جن کو پہلے ایسٹرا زینیکا ویکسین استعمال کرائی گئی۔
اسی طرح فائزر ویکسین کی 2خوراکیں استعمال کرنے والوں میں بوسٹر ڈوز کی افادیت
94فیصد تک دریافت ہوئی۔
تحقیقات | 17 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
خیال رہے کہ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا ہے کہ ویکسین کی 2
خوراکوں کی عالمات والی بیماری کے خالف افادیت میں وقت کے ساتھ کمی ٓاتی ہے۔
یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کی امیونزائزیشن کی سربراہ ڈاکٹر میری ریمسی نے بتایا
کہ تحقیق کے نتائج سے کووڈ 19کی سنگین شدت کے خطرے سے دوچار افراد میں
بوسٹر ڈوز سے عالمات والی بیماری کے خالف ملنے واال تحفظ ثابت ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں معمر افراد میں ویکسین کی ابتدائی 2خوراکوں سے ملنے
واال تحفظ وقت کے ساتھ گھٹنے لگتا ہے جس کے باعث موسم سرما کے قریب ٓانے پر
الکھوں افراد کو اضافی تحفظ کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو بوسٹر ڈوز کے لیے ٓاگے ٓانا چاہیئے تاکہ موسم
سرما کے دوران اسپتال میں داخلے اور اموات کی شرح کی روک تھام کی جاسکے۔
اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ برطانوی حکومت
کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے
https://urdu.arynews.tv/boosters-give-over-90-protection/
مچھروں سے چھٹکارا پانے کے نہایت آسان طریقے
ویب ڈیسک
کوئی بھی شخص نہیں چاہتا کہ وہ ہر وقت ہاتھ سے مچھروں کو مارتا رہےاگر آپ بھی
ان آرام میں خلل ڈالنے والے مچھروں سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہم آپ کو وہ
تحقیقات | 18 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیقات | 19 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
جڑی بوٹیوں کے عالوہ بھی کچھ ایسی چیزیں ہیں جو ٓاپ کو مچھروں سے بچانے مدد
دیتی ہیں۔
مچھر دانی
کچھ مچھر دانیاں تو ایسی ہوتی ہیں جن کے اندر مچھر نہیں گھس سکتے اور اس کے اندر
موجود افراد محفوظ رہتے ہیں ،یہ مچھر دانیاں بازاروں میں دستیاب ہیں۔ اسی طرح ایسی
مچھر دانیاں بھی بعض ممالک میں مل جاتی ہیں جن کو چھوتے ہی مچھر ان سے چپک
جاتا ہے اور مر جاتا ہے۔
کریم کا استعمال
مچھروں سے بچانے میں اینٹی موسکیٹو لوشن کا بھی اہم کردار ہے ،یہ جسم کے ان
حصوں پر لگایا جاتا ہے جو عام طور پر کھلے ہوتے ہیں اور مچھر بھی انہی مقامات پر
حملہ ٓاور ہوتے ہیں جیسے چہرہ ،ہاتھ اور پاؤں ،اس کی بو سے مچھر ٓاپ کے قریب نہیں
ٓاتے۔
ہینڈ یا سٹن ریکٹس
یہ ریکٹس بھی بازار میں عام دستیاب ہوتے ہیں جن کا بٹن دباتے ہی اس کی تاروں میں
ہلکا سا کرنٹ پیدا ہوتا ہے اور اس سے مچھر کو مارا جائے تو وہ فوراً مر جاتا ہے اگرچہ
یہ بھی مؤثر ہے تاہم ان مچھروں سے بچانے میں کارگر نہیں جو ٓاپ کے سونے کے بعد
نمودار ہوتے ہیں۔
اس کے عالوہ نیم کے تیل کو ناریل کے خالص تیل میں یکساں مقدار میں مالئیں اور اپنے
جسم کے کھلے حصوں پر لگادیں ،اس مکسچر کی تیز بو مچھروں کو کم از کم 8گھنٹوں
تک آپ سے دور رہنے پر مجبور کردے گی۔
https://urdu.arynews.tv/mosquito-easy-ways-health-tips/
کرونا ویکسین بنانے والی 3کمپنیاں ہر سیکنڈ میں کتنے ڈالر کما رہی
ہیں؟
ویب ڈیسک
کرونا وائرس کے خالف ویکسین بنانے والی کمپنیوں نے جہاں ایک طرف وبا کے آگے
بندھ باندھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ،وہاں پیپلز ویکسین االئنس کے مطابق تین کمپنیاں
ہر ایک سیکنڈ میں 1ہزار ڈالر کما رہی ہیں۔کرونا ویکسین تک سب کی رسائی کے لیے
مہم چالنے والے اتحاد پیپلز ویکسین االئنس کا کہنا ہے کہ تین کمپنیاں فائزر ،بائیو این ٹیک
تحقیقات | 20 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اور موڈرنا اپنی کامیاب کرونا ویکسین کی وجہ سے مجموعی طور پر ہر منٹ میں 65
ہزار ڈالر کا منافع کما رہی ہیں۔
ادھر االئنس کا کہنا ہے کہ دنیا کے سب سے زیادہ پس ماندہ مملک میں عوام کا بڑا حصہ
اب بھی ویکسین سے محروم ہے ،کیوں کہ مذکورہ کمپنیوں نے اپنی ڈوزز کی زیادہ تر
کھیپ امیر ممالک کو فروخت کی ہے ،اس وجہ سے کم ٓامدن والے ممالک پیچھے رہ گئے
ہیں۔
االئنس کے اندازوں کے مطابق یہ تینوں کمپنیاں رواں برس ٹیکس سے قبل 34ارب ڈالر کا
منافع کما لیں گی ،اس حساب سے ایک سیکنڈ کا منافع ایک ہزار ڈالر ،ایک منٹ کا 65
ہزار ڈالر اور ایک دن کا نو کروڑ 35الکھ ڈالر بنے گا۔
االئنس کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ یہ حیرت انگیز بات ہے کہ صرف کچھ کمپنیاں
ہر گھنٹے الکھوں ڈالر کا منافع کما رہی ہیں ،جب کہ کم ٓامدن والے ممالک میں صرف 2
فی صد افراد کرونا وائرس کے خالف مکمل طور پر ویکسین شدہ ہیں۔
پیپلز ویکسین االئنس کے مطابق فائزر اور بائیو این ٹک نے اپنی ُکل سپالئز میں سے ایک
فی صد سے بھی کم ،کم ٓامدن والے ممالک کو فراہم کیا ہے جب کہ موڈرنا نے صرف 0.2
فی صد دیا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/covid-vaccine-companies-making-money/
تحقیقات | 21 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
مشیل رابرٹس
مدیر صحت ،بی بی سی آن الئن
16 November 2021
تحقیقات | 22 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
برطانیہ سے حاصل کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ہر دس میں سے ایک فرد آنتوں
کی اس خرابی سے دوچار ہوتا ہے جس کی وجہ سے پیٹ میں درد اور کبھی قبض ہو
جاتی ہے ،کبھی دست آنے لگتے ہیں یا کبھی ایک ساتھ آپ دونوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔
چونکہ ابھی تک آئی بی ایس کا کوئی حتمی ٹیسٹ دریافت نہیں ہوا ،اس لیے اس کی
تشخیص تبھی ممکن ہوتی ہے جب معدے اور آنتوں کے دوسرے ممکنہ امراض کے
امکانات کو رد کر دیا جاتا ہے۔
عموما ً مردوں کے مقابلے میں خواتین اس سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں اور زیادہ تر افراد 20
سے 40برس کی عمر کے دوران اس حوالے سے طبی مشورہ کرتے ہیں۔
ویر کا ذریعہGETTY IMAGES
ماہر امراض معدہ پروفیسر مائیلز مارک کا کہنا ہے کہ آئی بی ِ تحقیقی ٹیم کے سربراہ اور
ایس کے بارے میں ڈاکٹروں سمیت ہم سب کی سمجھ ابھی تک ناقص رہی ہے اور چونکہ
بدہضمی عموما ً ذہنی دباؤ اور بے چینی کے ساتھ ہوتی ہے اس لیے ہم اسے ’سائیکو
سومیٹِک‘ مرض یعنی ایسی کیفیت سمجھتے ہیں
جس کی بنیاد ہماری ذہنی کیفیت ہوتی ہے۔
پروفیسر مارک کے بقول ہو سکتا ہے اصل میں ایسا نہ ہوتا ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے
جب آئی بی ایس کے مریضوں کی جینز کا موازنہ صحت مند افراد کے جینیاتی خلیوں سے
کیا تو انھیں کم از کم چھ ایسے فرق نظر آئے جو کسی حد تک ہمارے دماغ اور معدے کے
درمیان تعلق کی وضاحت کر سکتے ہیں لیکن تحقیق سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ذہنی دباؤ یا
بے چینی کی صورت میں آپ کو آئی بی ایس ہو جاتا ہے یا اگر آپ کو آئی بی ایس ہو تو
آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔
تحقیقات | 23 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
’ہماری تحقیق میں یہ سامنے آیا ہے کہ دونوں کیفیات (بےچینی اور معدے کی خرابی) کی
بنیاد ایک ہی قسم کی جینز میں ہوتی ہیں اور ہو سکتا ہے کہ کسی ایک جین میں خرابی
سے آپ کے دماغ یا دماغی اعصاب میں تبدیلی آ جاتی ہو ،جو آگے چل کر آپ کے معدے
پر اثر انداز ہو جاتی ہو۔‘
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس تحقیق کی مدد سے ہم ایسے ٹیسٹ بنانے میں کامیاب ہو
سکتے ہیں جن سے آئی بی ایس کی تشخیص اور اس کے عالج میں بہتری آ جائے۔
الرا ٹیب کہتی ہیں کہ یہ بات کچھ لوگوں کے لیے سمجھنا مشکل ہے لیکن آئی بی ایس کے
ساتھ زندگی گزارنا خاصا مشکل کام ہے
کیمبرج سے تعلق رکھنے والی 34برس کی الرا ٹیب آئی بی ایس کی عالمات کے ساتھ
ساتھ بے چینی اور ڈیپرشن کا شکار رہی ہیں۔
وہ بتاتی ہیں کہ ’میں دس برس تک گاہے بگاہے بے چینی میں مبتال رہی ہوں ،اس لیے
میں جانتی ہوں کہ ان کیفیات کے ساتھ زندگی گزارنا کیسا ہوتا ہے لیکن جہاں تک آئی بی
ایس کا تعلق ہے تو وہ مجھے اس سال جنوری میں تب ہوا جب میں کووڈ کا شکار ہوئی۔‘
’یہ بات کچھ لوگوں کے لیے سمجھنا مشکل ہے لیکن آئی بی ایس کے ساتھ زندگی گزارنا
خاصا مشکل کام ہے۔‘
’میں جب بھی کھانا کھاتی مجھے مسلسل درد ہونے لگتا ،میرا معدہ پھول جاتا۔ میری حالت
اتنی خراب ہو جاتی کہ میں اپنی پینٹ یا جینز نہیں پہن سکتی تھی۔ میں سارا دن تنگ
پاجامہ یا لی ِگنگز پہنے رکھتی۔‘
تحقیقات | 24 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
’میں ہر وقت تھکی تھکی اور بیزار رہتی اور کوئی ایسا کام نہ کر سکتی جسے کر کے
مجھے عموما ً مزا آتا تھا ،جیسے دوستوں کے ساتھ باہر کھانے کے لیے جانا۔‘
الرا کہتی ہیں کہ وہ کتنے ہی ڈاکٹروں کے پاس گئیں لیکن انھوں نے ’مجھے چلتا کر دیا‘
اور انھوں نے الرا کی بات کو سُنی ان سُنی کر کے انھیں قبض کی دوائیں تھما دی۔
اب الرا پروفیسر پارکس سے عالج کروا رہی ہیں اور انھوں نے آئی بی ایس پر قابو پانے
کے بہتر طریقے سیکھ لیے ہیں۔
’اب یہ بہت بہتر ہو گیا ہے اور اگر اب بھی یہ (آئی بی ایس) چ ِھڑ جاتا ہے تو میں اس
کیفیت کو ختم کرنے کا بندوبست کر لیتی ہوں۔‘
ویر کا ذریعہGETTY IMAGES
آئی بی ایس کے لیے چند مشورے
اگر آپ کو بھی آیی بی ایس کی شکایت ہے تو ہو سکتا ہے آپ کو دوا کی ضرودرت ہو تاہم
برطانیہ کے قومی ادارۂ صحت کے مطابق کچھ ٹوٹکے آپ کے لیے مددگار ہو سکتے ہیں۔
پیٹ میں درد یا گیس کے صورت میں:
جو کا دلیہ کھا کر دیکھیں
فیکٹری میں تیار کردہ کھانوں ،چربی اور مصالحہ دار پکوانوں کی بجائے تازہ اجزا
سے بنی ہوئی خوارک اچھی ہے لیکن بہت زیادہ پھل اور دالیں وغیرہ کھانے سے
بھی گیس اور پیٹ خراب ہو سکتا ہے
گوبھی ،بند گوبھی اور پیاز سے بھی کسی وقت گڑ بڑ ہو سکتی ہے کیونکہ کچھ
لوگ یہ چیزیں آسانی سے ہضم نہیں کر سکتے
تحقیقات | 25 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
آپ آئی بی ایس کے لیے ایک ماہ تک بروبائیوٹِک یا لیکٹوز کے بغیر واال دودھ،
دہی بھی استعمال کر کے دیکھ سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے یہ آپ کے لیے مفید رہے
وقت پر کھانا کھائیے اور کوشش کریں کہ خالی پیٹ نہ رہیں
الکوحل ،کیفین اور گیس والے مشروبات سے پرہیز کیجیے اور کافی مقدار میں پانی
پیجیے تاکہ پاخانہ کرتے وقت دقت نہ ہو
تیز تیز کھانے کی بجائے کھانا تحمل سے کھائیے
تحقیقات | 26 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کمزور مدافعتی نظام کی 12عالمات
ویب ڈیسک
نومبر 15 2021
—
ایسا مانا جاتا ہے کہ مضبوط مدافعتی نظام کورونا وائرس کی شدت کو معتدل یا بہت کم
کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
کورونا وائرس سے ہٹ کر بھی مضبوط مدافعتی نظام متعدد امراض سے جسم کو لڑنے
میں مدد دیتا ہے بلکہ کئی بار تو بیمار ہونے سے بھی بچالیتا ہے۔
یعنی مدافعتی نظام کو امراض سے لڑنے اور جسم کو جلد صحتیاب ہونے میں مدد فراہم
کرتا ہے۔
مگر یہ نظام کمزور ،کم متحرک ،بہت زیادہ متحرک یا غلطی سے جسم پر حملہ ٓاور بھی
ہوسکتا ہے۔
مدافعتی نظام کے مسائل مختلف عالمات ،الرجی ری ایکشن یا مسلسل بیماری کی شکل میں
ظاہر ہوتے ہیں۔
مدافعتی نظام کے مسائل کی نشانیاں یا عالمات درج ذیل ہیں۔
ٓانکھیں خشک ہونا
ٓانکھوں کا بہت زیادہ خشک ہونا مدافعتی نظام کے مسائل کی ایک عالمت ہوسکتی ہے۔
تحقیقات | 27 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
سینڈروم نامی عارضے میں مدافعتی نظام ٓانکھوں کی نمی بحال رکھنے والے Sjögren’s
ٓانسوؤں کو خش کردیتا ہے ،جس سے ٓانکھیں خشک ،سرخ ہوسکتی ہیں اور ٓانکھوں میں
مٹی کی موجودگی کا احساس ہوسکتا ہے۔
اسی طرح بینائی دھندالنے یا قرنیے کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔
ڈپریشن
ڈپریشن بھی مدافعتی نظام کے مسائل کی ایک عالمت ہوسکتی ہے ،کمزور مدافعتی نظام
سائٹوکائین نامی خلیات کو سگنل بھیجتا ہے۔
اس کے نتیجے میں ایسے کیمیکلز میں کمی ٓاتی ہے جو مزاج کو خوشگوار بناتے ہیں،
مگر اچھی بات یہ ہے کہ ورزش سے ان کیمیکلز کی سطح بڑھایا جاسکتا ہے ،ورم کم ہوتا
ہے اور ڈپریشن گھٹ جاتا ہے۔
جلد پر خارش
چنبل کی خارش ایک الرجی ری ایکشن کا نتیجہ ہوتا ہے جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ٓاپ
کا مدافعتی نظام بہت زیادہ متحرک ہوگیا ہے۔
ایسی حالت میں مدافعتی نظام ورم کے ساتھ جلد کے خلیات پر حملہ ٓاور ہوجاتا ہے جس
کے نتیجے میں سرخ اور تکلیف دہ دانے ابھرنے لگتے ہیں۔
معدے کے مسائل
معدے اور ٓانتوں کے مسائل بھی مدافعتی نظام کے مسائل کی عالمت ہوسکتی ہے ،ہیضہ،
پیٹ درد ،پیٹ پھولنا اور بالوجہ جسمانی وزن میں کمی معدے یا ٓانتوں کے مختلف امراض
کی نشانیاں ہوتے ہیں ،جو مدافعتی نظام کے بہت زیادہ متحرک ہونے کا نتیجہ ہے۔
ہاتھ پیر ٹھنڈے پڑنا
کیا ٓاپ کے ہاتھ سرد موس میں سفید یا نیلے ہوجاتے ہیں؟ اس طرح کے مسائل میں ہاتھوں
اور پیروں کو سرد موسم کے باعث خون کا بہاؤ سست ہوجاتا ہے ،جس کے نتیجے میں
جلد کو ٹھنڈ ک احساس ہوتا ہے اور رنگ بدل جاتا ہے۔
یہ ایک ٓاٹو امیون عارضہ ہے جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ تھائی رائیڈ گلینڈ مدافعتی نظام
کے باعث کم متحرک ہوگئے ہیں۔
بال گرنا
ٓاپ کا مدافعتی نظام بالوں کی جڑوں پر حملہ ٓاور ہوکر ان کو نقصان پہنچا سکتا ہے جس
کے نتیجے میں بال گرنے لگتے ہیں۔
دیگر مدافعتی نظام جیسے سر کے مساموں میں پالک کا اجتماع بھی بالوں کے گرنے کا
باعث بن سکتا ہے۔
سورج سے حساسیت
مدافعتی نظام کے مسائل ٓاپ کو سورج کی روشنی کے حوالے سے بہت حساس بنا سکتا
سے متاثر ہوں تو سورج کی روشنی میں کچھ دیر رہنا بھی جلد کو Lupusہے۔ اگر ٓاپ
ٓاسانی سے جال دیتا ہے۔
جوڑوں کی تکلیف
تحقیقات | 28 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اچانک جوڑوں میں تکلیف ،سوجن اور اکڑنا جوڑوں کے امراض کی ایک عالمت ہوسکتی
ہے ،یہ امراض مدافعتی نظام کے مسائل کا نتیجہ ہے جس میں جوڑوں کے ٹشوز ورم کا
شکار ہوجاتے ہیں۔
زخم دیر سے بھرنا
اگر ٓاپ کا مدافعتی نظام سست ہوگا تو معمولی زخم بھرنے میں بھی دیر لگے گی۔ صحت
مند مدافعتی نظام کسی زخم پر برق رفتاری سے ردعمل ظاہر کرکے جلد بھرتا ہے۔
اگر ٓاپ کے زخم ٹھیک ہونے میں زیادہ وقت لگتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ
مدافعتی نظام کم متحرک ہے۔
ہر وقت بیماری کا سامنا
اکثر نزلہ زکام یا فلو سے بیمار رہنا بھی کمزور مدافعتی نظام کی عالمت ہوسکتا ہے۔
اگر ٓاپ کو ایک سال میں 4یا اس سے زیادہ بار کانوں کے انفیکشن ،نتھنوں کے دائمی
امراض یا سال میں 2بار نمونیا یا سال میں 2بار یا اس سے زیادہ مرتبہ اینٹی بائیوٹیکس
کی ضرورت ہوتی ہے تو یہ کمزور مدافعتی نظام کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔
تھکاوٹ
جسمانی سرگرمیوں کے بعد اکثر تھکاوٹ کا سامنا ہوسکتا ہے مگر ایسا تجربہ اکثر ہو یہاں
تک کہ نیند کے بعد بھی ،تو یہ سست مدافعتی نظام کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے۔
کئی بار کمرے میں تھوڑی سی چیل قدمی بھی بری طرح تھکا دے تو یہ بہت زیادہ
متحرک مدافعتی نظام کی وجہ سے ہوسکتا ہے جو ورم کو متحرک کرکے شدید تھکاوٹ کا
باعث بنتا ہے
https://www.dawnnews.tv/news/1172579/
فائزر کووڈ ویکسین دیگر کے مقابلے میں زیادہ ٹھوس مدافعت پیدا کرتی
ہے ،تحقیق
ویب ڈیسک
نومبر 15 2021
تحقیقات | 29 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں فائزر ،ایسٹرا زینیکا ،اسپوٹنک وی اور سائنو فارم
ویکسینز کا موازنہ کیا گیا تھا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کورونا وائرس سے انساخلیات کو متاثر ہونے سے تحفظ فراہم
کرنے والی اینٹ یاڈیز کی شرح چاروں ویکسینز میں مختلف ہوتی ہے۔
تحقیق کے مطابق سائنو فارم اور اسپوٹنک وی ویکسینز سے بننے والی اینٹی باڈیز کی
تعداد کم ہوتی ہے ،ایسٹرا زینیکا میں یہ شرح معتدل جبکہ فائزر ویکسین سے سب سے
زیادہ ہوتی ہے۔
ویکسینز کی اقسام کے مختلف مدافعتی ردعمل کی وجوہات پر کچھ عرصے سے کافی
تحقیق کام کیا جارہا ہے۔
اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے ہر خوراک میں موجود متحرک اجزا اور پہلی
اور دوسری خوراک کے درمیان وقفہ وغیرہ۔
یہ تحقیق جوالئی میں ہوئی تھی جس میں منگولیا سے تعلق رکھنے والے 196ایسے افراد
کو شامل کیا گیا تھا جن کی کووڈ ویکسینیشن مکمل ہوچکی تھی۔
ان افراد میں چاروں ویکسینز کا استعمال کیا گیا تھا اور اس وقت منگولیا میں 89.2فیصد
بالغ افراد کو سائنو فارم ویکسین استعمال کرائی گئی تھی۔
اسی طرح کچھ افراد کو اسپوٹنک وی یا ایسٹرا زینیکا ویکسینز کا استعمال کرایا گیا۔
محققین کے مطابق ان تینوں ویکسینز کا استعمال کرنے والے افراد میں بریک تھرو
انفیکشن (ویکسینیشن کے بعد بیماری کے لیے استعمال ہونے والی اصطالح) کا امکان
فائزر ویکسین استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیقات | 30 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
محققین نے بتایا کہ اضافی طبی اقدامات جیسے بوسٹر ڈوز زیادہ بہتر ویکسین کی استعمال
کرانی چاہیے تاکہ دنیا بھر میں کووڈ 19کی وبا کو کنٹرول کیا جاسکے۔
تحقیق میں ویکسینز کی خوراکوں کے دورانیے اور دیگر تفصیالت فراہم نہیں کی گئیں۔
محققین نے بتایا کہ 2021کے موسم گرما میں منگولیا میں کورونا وائرس کی لہر ایلفا قسم
کا نتیجہ تھی اور بریک تھرو انفیکشن کے بعد تمام ویکسین گروپس میں اینٹی باڈیز کی
سطح زیادہ دریافت کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز اور زیادہ مؤثر ویکسینز کی محدود
دستیابی کے پیش نظر اس وقت کم افادیت والی ویکسینز بیماری ،ہسپتال میں داخلے اور
اموات کی شرح میں کمی میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں
https://www.dawnnews.tv/news/1172585/
کووڈ کی وبا سے لوگوں میں انزائٹی اور امراض قلب کا خطرہ بڑھنے
کا امکان
ویب ڈیسک
نومبر 15 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی
کورونا وائرس کی وبا کے دوران ڈپریشن کی عالمات کا سامنا کرنے والے افراد میں
نمایاں اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں ان میں امراض قلب کا خطرہ بڑھ گیا۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔
انٹرماؤنٹین ہیلتھ کیئر کی اس تحقیق میں 4633مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی کووڈ
19کی وبا سے قبل اور اس کے دوران ڈپریشن سے متعلق اسکریننگ کی گئی۔
لگ بھگ 40فیصد مریضوں نے کووڈ کی وبا کے پہلے سال کے دوران ڈپریشن کی نئی
یا پہلے سے موجود عالمات کے تجربے کو رپورٹ کیا۔
محققین نے بتایا کہ نتائج بہت اہم ہیں ،وبا کے پہلے سال کا جائزہ لیتے ہوئے ہم نے اپنے
مریضوں کی ذہنی صحت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کو دیکھا۔
اس تحقیق میں لوگوں کو 2گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا ،ایک گروپ ایسے افراد کا تھا جن
میں ڈپریشن کی تاریخ نہیں تھی یا اس ذہنی عارضے کو شکست دے چکے تھے جبکہ
دوسرا گروپ ڈپریشن کے مریضوں پر مشتمل تھا۔
ان افراد کی اولین اسکرین کووڈ کی وبا سے قبل یکم امرچ 2019سے 29فروری 2020
کے دوران ہوئی تھی جبکہ دوسری بار یکم مارچ 2020سے 20اپریل 2021کے دوران
دوسری بار اسکریننگ ہوئی۔
تحقیقات | 31 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیق کے نتائج میں کورونا کی وبا کے ذہنی صحت بلکہ جسمانی صحت پر بھی مرتب
ہونے والے منفی اثرات کی نشاندہی کی گئی۔
محققین نے دریافت کیا کہ ڈپریشن کے نتیجے میں مریضوں میں ذہنی بے چینی کے عالج
کے لیے ایمرجنسی روم کا رخ کرنے کی شرح میں اضافہ ہوا۔
درحقیقت ڈپریشن کے مریضوں میں انزائٹی یا ذہنی بے چینی کے شکار افراد کی جانب
سے طبی امداد کے لیے رجوع کرنے کا امکان 2.8گنا زیادہ دریافت ہوا۔
اسی طرح انزائٹی کے ساتھ سینے میں تکلیف کا خطرہ مریضوں میں 1.8گنا بڑھ گیا۔
سائنسی شواہد میں ڈپریشن اور امراض قلب کے درمیان ٹھوس تعلق پہلے ہی ثابت ہوچکا
ہے۔
امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کے مطابق ڈپریشن ،انزائٹی اور تناؤ
کا طویل عرصے تک سامنا کرنے والے افراد کی دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر میں
اضافے ،دل کی جانب سے خون کے بہاؤ میں کمی اور کورٹیسول نامی ہارمون کی شرح
بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
ان نفسیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں بتدریج شریانوں میں کیلشیئم کا ذخیرہ ہونے لگتا ہے
جس سے امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔
طبی جریدے جاما سائیکاٹری میں حال ہی مٰ ں شائع ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ
جن افراد کو 4یا اس سے زیادہ ڈپریشن کی عالمات کا سامنا ہوتا ہے ان میں دل کی
شریانوں سے جڑے امراض یا موت کا خطرہ 20فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
تحقیقات | 32 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس تحقیق میں 21ممالک سے تعلق رکھنے والے ایک الکھ 40ہزار سے زیادہ افراد کو
شامل کای گیا تھا۔
اس نئی تحقیق کا حصہ بننے والے ماہرین نے بتایا کہ ہم جانتے ہیں کہ ڈپریشن دل کی
شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھانے واال ایک ٹھوس عنصر ہے اور اگر لوگ وبا
کے دوران زیادہ ڈپریس ہوں گے تو ٓائندہ چند برسوں میں ہمیں دل کی شریانوں سے جڑے
امراض کی شرح میں اضافے کو دیکھنا پڑسکتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ ڈپریشن کے مریضوں کی فوری اسکریننگ کے ساتھ ساتھ ان کے
تحفظ کے لیے ٹولز فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کو اپنے مریضوں کی ذہنی صحت کے حوالے سے ٓاگاہ رہنے
کی ضرورت ہے تاکہ ان کی زندگی کے معیار کو فوری طور پر بہتر بنایا جاسکے اور
مستقبل میں ممکنہ طبی مسائل سے بچایا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ اس وبا کے طویل المعیاد بنیادوں پر ذہنی صحت پر مرتب ہونے والے
ممکنہ اثرات کے تعین کے لیے مزید تحقیقی کام کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ امریکن ہارٹ
ایسوسی ایشن کے ورچوئل سائنٹیفک سیشن میں پیش کیے گئے
https://www.dawnnews.tv/news/1172593/
ویب ڈیسک
نومبر 15 2021
ماہرین نے بتایا کہ ہماری تحقیق کے لیے 6بڑی تحقیقی رپورٹس کے معیاری ڈیٹا کو
استعمال کیا گیا تھا جن میں نمک کی مقدار کے اثرات پر جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے نتائج سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے حوالے سے
نمک یا سوڈیم کے کردار کو واضح کرنے میں مدد ملے گی ،نمک کا کم استعمال امراض
قلب سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
سوڈیم وہ جز ہے جو کھانے میں استعمال ہونے والے نمک اور کچھ غذاؤں میں قدرتی
طور پر پایا جاتا ہے ،مگر اس کی زیادہ مقدار اکثر پراسیس فوڈز کا حصہ ہوتی ہے۔
اس کے مقابلے میں پوٹاشیم قدرتی طور پر پھلوں (جیسے کیلوں) ،سبز پتوں والی سبزیوں،
بیجوں ،گریاں ،دودھ یا اس سے بنی مصنوعات اور نشاستہ دار سبزیوں میں موجود ہوتا
ہے۔
محققین نے بتایا کہ پوٹاشیم سوڈیم سے متضاد اثرات مرتب کرتا ہے یعنی خون کی
شریانوں کو پرسکون رکھنے میں مدد اور سوڈیم کے جسم سے اخراج کو بڑھاتا ہے جبکہ
بلڈ پریشر کو بھی کم کرتا ہے۔
اس تحقیق میں 6بڑی تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جس میں سوڈیم اور
پوٹاشیم کے اخراج ،امراض قلب کی شرح ،اور دیگر پر توجہ مرکوز کی گئی۔
یہ ڈیٹا رضاکاروں کے متعدد بار حاصل کیے گئے پیشاب کے نمونوں سے اکٹھا کیا گیا تھا
جس کو محققین نے سوڈیم کے جزوبدن بنانے کا سب سے قابل اعتبار طریقہ کار قرار دیا۔
یہ نمونے 10ہزار سے زیادہ صحت مند بالغ افراد سے حاصل کیے گئے تھے اور بعد
ازاں لگ بھگ 9سال تک ان میں امراض قلب کی شرح کی مانیٹرنگ کی گئی۔
تحقیقات | 34 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ان رضاکاروں میں سے 571کو فالج ،ہارٹ اٹیک اور دیگر امراض قلب کا سامنا ہوا۔
محققین نے دریافت کیا کہ نمک کا زیادہ استعمال امراض قلب کا خطرہ بڑھانے سے نمایاں
حد تک منسلک ہے۔
طبی ماہرین دن بھر میں 2300ملی گرام نمک کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں یہ مقدار
ایک چائے کے چمچ نمک کے برابر سمجھی جاسکتی ہے۔
مگر اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جسم سے روزانہ ہر ایک ہزار ملی گرام سوڈیم کا
اخراج امراض قلب کا خطرہ 18فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔
اس کے مقابلے میں روزانہ کی بنیاد پر ہر ایک ہزار پوٹاشیم کے کا اخراج امراض قلب کا
خطرہ 18فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ نئی تحقیق سے غذا میں بہت
زیادہ نمک کے استعمال کے ٹھوس شواہد ملتے ہیں۔اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیو
انگلینڈ جرنل ٓاف میڈیسین میں شائع ہوئے
https://www.dawnnews.tv/news/1172594/
ڈپریشن کا نیا مقناطیسی عالج 80فیصد تک مؤثر
ویب ڈیسک
تحقیقات | 35 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس مطالعے میں 29رضاکار بھرتی کیے گئے جن کی عمر 22سے 80سال کے درمیان
تھی اور وہ اوسطا ً 9سال سے ڈپریشن کا شکار تھے۔ ان تمام افراد میں ڈپریشن اس قدر
شدید تھا کہ دواؤں سے بھی انہیں کوئی افاقہ نہیں ہورہا تھا۔
ان میں سے 15رضاکاروں میں ڈپریشن کا مصنوعی (پالسیبو) مقناطیسی عالج کیا گیا
جبکہ 14کو حقیقی مقناطیسی عالج کے مراحل سے گزارا گیا۔
ہر مریض میں سب سے پہلے ایم ٓار ٓائی کی مدد سے مقناطیسی لہریں مرکوز کرنے
کےلیے ’بہترین ہدف‘ کا انتخاب کیا گیا۔
اس کے بعد روزانہ 10مرتبہ اس ہدف پر مقناطیسی لہریں مرکوز کی گئیں۔ ہر بار دس
منٹ کے دوران مقناطیسی لہروں کے 1800جھماکے اس حصے پر ڈالے گئے جس کے
بعد مریض کو 50منٹ ٓارام کرنے دیا گیا۔
نئے مقناطیسی عالج کے مثبت نتائج پہلے ہی دن سے ملنا شروع ہوگئے۔
چار ہفتوں کے بعد اصلی مقناطیسی عالج کروانے والے 14میں سے 11مریضوں میں
ڈپریشن کی تمام ظاہری عالمات تقریبا ً ختم ہوچکی تھیں ،ایک مریض کو خاصا افاقہ ہوا تھا
جبکہ صرف ایک مریض پر اس عالج سے بھی کوئی فرق نہیں پڑا تھا۔
صحت یاب ہوجانے والے مریضوں میں عالج کے کئی مہینوں بعد بھی ڈپریشن دوبارہ
نمودار نہیں ہوا۔مقناطیسی جھماکوں /لہروں کے ذریعے ڈپریشن کے عالج میں یہ ایک اہم
اور غیرمعمولی پیش رفت ہے جس کی تفصیالت ’’امریکن ƒجرنل ٓاف سائیکیاٹری‘‘
کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں
https://www.express.pk/story/2247470/9812/
تحقیقات | 36 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کورونا فیس ماسک کو اوون میں رکھ کر جراثیم سے پاک کریں
ویب ڈیسک
کپڑے یا روایتی ماسک کو اوون میں پانچ منٹ گرم کرنے سے کووڈ وائرس کی ننانوے
فیصد مقدار تباہ ہوجاتی ہے۔
نیویارک :سائنس دانوں نے کورونا وائرس والے ماسک کو پاک اور دوبارہ استعمال کے
قابل بنانے کا ایک بہت ٓاسان حل پیش کیا ہے۔ اس کے لیے صرف اتنا کرنا ہوگا کہ ماسک
کو چند منٹ تک اوون میں رکھ کر 70درجے سینٹی گریڈ تک گرم کرنا ہوگا۔
اس طرح ایک ماسک کو بار بار استعمال کیا جاسکتا ہے اور کووڈ سے پیدا ہونے والے
کچرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے اوون گھروں میں موجود ہوتے ہیں جس میں
صرف پانچ منٹ تک گرم کرکے اسے پاک صاف کیا جاسکتا ہے۔
یہ تحقیق جرنل ٓاف ہازرڈوز مٹیریئل میں شائع ہوئی ہے۔ سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ
استعمال شدہ ماسک کو اوون میں رکھ کر 70درجے سینٹی گریڈ پر پانچ منٹ تک گرم کیا
جائے تو اس طرح 99.9سارس کوو ٹو وائرس تلف ہوجاتے ہیں۔ اس طرح سادہ طریقہ
بہت ٓاسانی سے ایف ڈی اے کی جراثیم کشی کے معیارات پر پورا اترتا ہے۔ ماہرین کا
خیال ہے کہ یہ طریقہ مستقبل میں کسی اور بڑی وبا میں بھی کام ٓاسکتا ہے۔
تحقیقات | 37 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
یہ تحقیق رائس یونیورسٹی کے پروفیسر ڈینیئل پریسٹن نے کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ عین
یہی طریقہ کورونا کے عالوہ بھی دیگر کئی اقسام کے جراثیم کو ٓاسانی سے تلف کرسکتا
ہے۔
اس کے عالوہ الٹرا وائلٹ شعاعوں سے بھی جراثیم کو مارا جاتا ہے لیکن باالئے بنفشی
شعاعوں کی سہولت ہر گھر میں موجود نہیں ہوتی۔ دورسری جانب یہ شعاعیں ڈاکٹری لباس
(پی پی ای) اور ماسک کی تہوں تک نہیں پہنچتی۔ اس کے مقابلے میں حرارت ہر جگہ
نفوذ کرجاتی ہے اور اور وائرس کو بڑی حد تک تباہ کرڈالتی ہے۔
اس ضمن میں تحقیق بہت کم کی گئی تھی۔ لیکن مسلسل تحقیق سے ثابت ہوا کہ کپڑے کے
ماسک بھی حرارت سے جراثیم سے مکمل طور پر پاک ہوجاتے ہیں۔ اب اگر روایتی
ماسک کو پانچ منٹ سے زیادہ بھی گرم کیا جائے تو اس کے معیار پر کوئی فرق نہیں پڑتا
اور نہ ہی وہ کمزور ہوکر پھٹتا ہے
https://www.express.pk/story/2247642/9812/
شکر والے مشروبات سے کم عمر لڑکیاں ذہین اور لڑکے کند ذہن
ہوجاتے ہیں ،تحقیق
ویب ڈیسک
تحقیقات | 38 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
باقی نصف بچوں کو بھی ویسی ہی سافٹ ڈرنک پالئی گئی لیکن اسے شکر استعمال کیے
بغیر ،کسی اور چیز سے اتنا ہی میٹھا بنایا گیا تھا کہ جتنی میٹھی پہلے والی سافٹ سافٹ
ڈرنک تھی۔
پہلے تجربے میں 10جماعتوں کے بچے شریک کیے گئے جنہیں سافٹ ڈرنک پالنے سے
پہلے اور 45مند بعد ان میں حسابی صالحیت جانچی گئی۔
دوسرے تجربے میں 15جماعتوں کے بچے شریک ہوئے۔ اس بار انہیں سافٹ ڈرنک
پالنے سے پہلے ،سافٹ ڈرنک پالنے کے 30منٹ ،ایک گھنٹے اور دو گھنٹے بعد ان میں
حسابی صالحیت معلوم کرنے کےلیے ٹیسٹ کیے گئے۔
ماہرین پر انکشاف ہوا کہ شکر واال مشروب پینے کے 45منٹ بعد لڑکیوں کا حسابی
اسکور بہتر ہوگیا ،تاہم دو گھنٹے بعد یہ صالحیت معمول پر واپس ٓاگئی۔
اس کے برعکس ƒلڑکوں میں شکر واال مشروب پینے کے ایک گھنٹے بعد حسابی اسکور
کم ہونے لگا جبکہ دو گھنٹے بعد بھی یہ کمی خاصی حد تک برقرار رہی۔
سائنسدان خود بھی اس دریافت پر حیران ہیں کہ کم عمر لڑکوں اور لڑکیوں میں شکر والے
مشروبات کا الٹا اثر کیوں ہورہا ہے؟ فی الحال اس بارے میں ان کے پاس کوئی ٹھوس
وضاحت نہیں۔
ریسرچ جرنل ’’ہیلتھ اکنامکس‘‘ ƒکے تازہ شمارے میں اس حوالے سے شائع ہونے
والی رپورٹ میں ڈاکٹر شلز نے مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ دماغ پر
تحقیقات | 39 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
شکر والی غذاؤں کے اثرات سے متعلق سمجھا جاسکے اور یہ معما بھی حل کیا جاسکے
ٓاخر کم عمر لڑکیوں اور لڑکوں پر یہ اثرات اتنے مختلف کیوں ہوتے ہیں
https://www.express.pk/story/2247865/9812/https://www.express.pk/sto
ry/2247865/9812/
ویب ڈیسک
ذیابیطس دنیا بھر میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا
جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے۔
اگر کسی شخص کو شوگر ہوجائے تو اس کی عالمات یہ ہیں کہ اُسے بہت زیادہ پیاس
لگتی ہے ،معمول سے زیادہ پیشاب آتا ہے خصوصا ً رات کے وقت اور تھکاوٹ محسوس
ہوتی ہے۔
اس کے عالوہ اس کے وزن میں نمایاں کمی دیکھنے میں آتی ہے اور کھانا کھانے کے بعد
بھی بھوک کا احساس رہتا ہے دھندلی نظر اور زخموں کا نہ بھرنا وغیرہ بھی شامل ہے۔
تحقیقات | 40 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں سی ای او ذیابیطس سینٹر
طاہر ایم عباسی اور ماہر ذیابیطس ڈاکٹر سونیا بختیار نے ناظرین کو اس کی عالمات اور
احتیاط کے بارے میں آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ شوگر انسانی جسم میں اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم انسولین کا
استعمال چھوڑ دیتا ہے،انسولین جسم میں شوگر کی مقدار کو کنٹرول کرتا ہے یعنی جب آپ
ذیابیطس کے شکار ہوجائیں تو آپ کا جسم خوراک کو شوگر میں تبدیل کرنے میں زیادہ
بہتر کام نہیں کرپاتا۔
جس کے نتیجے میں دوران خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور جسم اسے پیشاب
کے راستے باہر نکالنے لگتا ہے ،یعنی ٹوائلٹ کا رخ زیادہ کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کی پہلی عالمت پیاس کا زیادہ محسوس ہونا ہے ،انسان شعوری طور
پر شدید پیاس محسوس کرنے لگتا ہے ،اس کے ساتھ اس کا حلق بھی خشک ہو جاتا ہے
اور پیاس بدستور بڑھتی چلی جاتی ہے اگرچہ آپ روزانہ دو لیٹر پانی پیتے ہوں۔
طاہر ایم عباسی نے بتایا کہ شوگر کی تشخیص ہونے کے بعد جو بلڈ ٹیسٹ کروانے کے
بعد بآسانی ہوسکتی ہے اس کا عالج شروع کردینا چاہیے۔ آپ اپنی زندگی کا طرز عمل
تبدیل کرکے اس پر کنٹرول پا سکتے ہیں جیسے ورزش کرنا اور پھل اور سبزیاں وغیرہ
زیادہ مقدار میں کھانا شامل ہے
https://urdu.arynews.tv/sugar-diet-silent-killer-treatment/
موسم سرما میں جہاں دیگر بیماریاں پھیلتی ہیں وہیں عارضہ قلب پھیلنے کے خطرات
بھی بڑھ جاتے ہیں۔
دنیا بھر میں ہونے والے مختلف تحقیقی مطالعوں میں ماہرین نے موسم سرما میں دل کی
مختلف بیماریوں کے حوالے سے خبردار کرتے رہے ہیں کیونکہ اُن کا ماننا ہے کہ
سردیوں میں ہارٹ اٹیک ،دل کی دھڑکن کابند ہونا اور اریتھیمیا کی بیماریاں عام ہوجاتی
ہیں۔
ماہرین نے متعدد مقامات پر ان کی وجوہات بھی بیان کیں اور بتایا کہ سردیوں میں جسم کا
درجہ حرارت برقرار رکھنے کے لیے دل پر بوجھ پڑتا ہے ،جو بعض اوقات کسی خرابی
کی صورت میں سامنے ٓاتا ہے۔
تحقیقات | 41 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
طبی اور تحقیقی ماہرین کہتے ہیں کہ موسم سرما میں اُن لوگوں کو ہارٹ فیل کا خطرہ بڑھ
جاتا ہے جن کا دل درست طریقے سے کام نہیں کرتا۔
سردیوں میں عارضہ قلب کی بیماریاں کیوں بڑھتی ہیں؟
موسم سرما میں درجہ حرارت کم ہونے سے اعصابی نظام کمزور پڑتا ہے ،جس سے خون
کے خلیات کی نشوونما یا حرکت کمزور ہوجاتی ہے۔اس وجہ سے دل کی دھڑکن ،بلڈ
پریشر اور کولیسٹرول کم ہوتا ہے ،جس کے باعث جسم میں خون گاڑھا یا جمتا ہے اور
پھر اس صورت میں ہارٹ اٹیک ،ہارٹ فیل ہوجاتا ہے۔
احتیاطی تدابیر؟
ماہرین بالخصوص پچاس سال سے زائد افراد کو ہدایت کرتے ہیں کہ وہ سردیوں میں اپنے
جسم کے درجہ حرارت کو برقرار رکھیں جبکہ بلڈپریشر کے مریض تبماکو نوشی ،ٹھنڈے
پانی یادیگر مشروبار سے پرہیز کریں۔
عالوہ ازیں چہل قدمی کو معمول بنائیں اور روزانہ کم از کم دس منٹ پیدل چلیں ،ٹھنڈے
پانی سے نہانے ،پنکھے میں جانے سے گریز کریں ،کھانے میں مرغن خوراک کا استعمال
کم سے کم کریں جبکہ سبزی ،پھل اور ناشتے میں جوس کے استعمال کو یقینی بنائیں۔
یہ 7عادات ضرور اپنائیں
گرم کپڑوں ،دستانوں اور ٹوپے کا استعمال ،موسم سرما میں الکحل اور تمباکو نوشی کے
استعمال سے گریز ،ذہنی تناؤ سے نجات حاصل کرنا یا دور رہنا ،ورزش کرنا ،اپنے
طبیب سے معائنہ کروانا ،کسی بھی ہنگامی صورت میں فوری اسپتال جانا۔
https://urdu.arynews.tv/winter-can-increase-risk-of-heart-attack-tips-to-
take-care-of-your-heart/
تحقیقات | 42 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
مدافعتی نظام کی مدد سے تیس سالہ خاتون نے’ایچ ٓائی وی‘ کو شکست
دے دی
ویب ڈیسک
امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان فرانسسکو س ے تعل ق رکھ نے والی خ اتون نے
ایچ ٓائی وی کو شکست دے دی۔
بین االقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایچ ٓائی وی ایڈز سے صحت یƒƒاب ہƒƒونے والی خƒƒاتون
دنیا کی دوسری مریض ہیں ،جن کے مضƒƒبوط مƒƒدافعتی نظƒƒام کی بƒƒدولت اُن کے جسƒƒم سƒƒے
وائرس ختم ہوا۔
عام طور پر ڈاکٹرز ایڈز سے متاثرہ افراد کو اینƒٹی ریƒٹرو ادویƒات پابنƒدی سƒے کھƒانے کی
ہدایت کرتے ہیں ،جس کے ذریعے کئی سو میں سƒƒے ایƒƒک کƒƒا مƒƒدافعتی نظƒƒام متحƒƒرک ہوتƒƒا
ہے۔
اس جیسے موذی مرض کو شکسƒƒت دیƒƒنے والی تیس سƒƒالہ خƒƒاتون کے ڈاکƒƒٹرز نے بتایƒƒا کہ
انہوں نے ادویات سے زیادہ اپنے مضبوط مدافعتی نظام کی بدولت اس مرض سے چھٹکارا
حاصل کیا ہے۔
اس سے قبƒل گزشƒتہ بƒرس سƒانس فرانسسƒکو سƒے ہی تعلƒق رکھƒنے والے شƒہری نے بھی
مدافعتی نظام کو متحرک اور مضبوط کر کے موذی مرض کو شکست دی تھی۔
انٹرنیشنل میڈیسن کی رپورٹ کے مطابق خƒƒاتون اپƒƒنے شƒƒریک حیƒƒات کی وجہ سƒƒے مƒƒوذی
مرض کا شکار ہوئیں تھیں۔
تحقیقات | 43 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ماہرین نے ان دونوں مریضوں کے شفایاب ہƒونے کƒو ایƒƒک نƒƒئی امیƒƒد قƒرار دیƒا اور بتایƒاکہ
خاتون ایڈز کی سب سے خطرناک قسم ’ ایسپرانزا‘ سے متاثر تھیں ،جن کے مدافعتی نظƒƒام
سے وائرس کو بڑھنے سے روکا اور جسم میں ٹی نامی خلیات پیدا کیے ،جس سے وائرس
مکمل طور پر ختم ہوگیا۔
https://urdu.arynews.tv/hiv-patient-cured/
خواتین میں النگ کووڈ زیادہ نقصان دہ ہوسکتا ہے
ویب ڈیسک
ایک نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ النگ کووڈ کا سامنا کرنے والی خواتین کی جسمانی
کارکردگی بیماری سے پہلے کی طرح بحال نہ ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
امریکا کی انڈیانا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کرونا وائرس کو شکست
دینے کے بعد طویل المعیاد بنیادوں پر عالمات کا سامنا کرنے والی خواتین ممکنہ طور پر
ماضی کی طرح ورزش نہیں کرسکیں گی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کچھ خواتین نے کووڈ 19کو شکست دینے کے بعد دل کی دھڑکن
میں بے ترتیبی کو رپورٹ کیا ،جس سے جسمانی سرگرمیوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
النگ کووڈ کا سامنا کرنے والی خواتین میں دل اور پھیپھڑوں کے مسائل کی عالمات کا
تسلسل سانس لینے میں دشواری یا جوڑوں اور مسلز میں تکلیف کا باعث بنتا ہے۔
ماہرین کے مطابق مردوں میں کووڈ 19کی سنگین پیچیدگیوں اور موت کی شرح زیادہ ہے
مگر یہ پہلی بار ہے جب ایسے شواہد دریافت ہوئے جن کے مطابق بیماری کے بعد خواتین
کو زیادہ جدوجہد کا سامنا ہوتا ہے۔
تحقیقات | 44 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
سابقہ تحقیقی رپورٹس میں بھی بتایا گیا تھا کہ کووڈ کو شکست دینے کے بعد ہر 3میں
سے ایک خاتون کو طویل المعیاد عالمات کے عالج کے لیے ڈاکٹروں سے رجوع کرنا
پڑا۔
اس نئی تحقیق میں النگ کووڈ کا سامنا کرنے والی خواتین کو 6منٹ تک چہل قدمی کرنے
کا کہا گیا اور پھر دیکھا گیا کہ ایسا کرنے کے بعد ان کی دل کی دھڑکن کب تک معمول
پر ٓاتی ہے۔
اس ٹیسٹ سے قبل ماہرین نے تمام رضا کاروں کی ٓارام کے وقت دھڑکن کی رفتار ،بلڈ
پریشر ،خون میں ٓاکسیجن کی مقدار اور سانس لینے میں دشواری کی جانچ پڑتال کم از کم
10منٹ تک بیٹھے رہنے کے بعد کی تھی۔
ٹیسٹ کے دوران خواتین کو ہر ممکن تیزرفتاری سے چہل قدمی کی ہدایت کی گئی تھی
اور ٹیسٹ کے فوری بعد دھڑکن کی رفتار ،خون میں ٓاکسیجن کی مقدار ،سانس لینے میں
دشواری اور دیگر عناصر کا ایک بار پھر جائزہ لیا گیا۔
پھیپھڑوں کی کسی بڑی بیماری ،امراض قلب کی تاریخ یا تمباکو نوشی کرنے والی خواتین
کو اس تجربے کا حصہ نہیں بنایا گیا۔
نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین کا ماننا ہے کہ النگ کووڈ کا سامنا کرنے والی
خواتین کے لیے بحالی نو پروگرام کی ضرورت ہے ،جس میں ان کے پھیپھڑوں کی
کارکردگی کو دوبارہ بحال کرنے پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ بالخصوص درمیانی عمر کی مریض خواتین کے لیے یہ بہت ضروری
ہے کیونکہ عمر بڑھنے سے خواتین میں پھیپھڑوں کی بے قاعدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا
ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عمر بڑھنے سے خواتین میں جسمانی معذوری کا خطرہ مردوں
کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/long-covid-in-female-patients/
امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے دوران
ڈپریشن کی عالمات کا سامنا کرنے والے افراد میں نمایاں اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں
ان میں امراض قلب کا خطرہ بڑھ گیا۔
انٹر ماؤنٹین ہیلتھ کیئر کی اس تحقیق میں 4ہزار 633مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی
کووڈ 19کی وبا سے قبل اور اس کے دوران ڈپریشن سے متعلق اسکریننگ کی گئی۔
تحقیقات | 45 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
لگ بھگ 40فیصد مریضوں نے کووڈ کی وبا کے پہلے سال کے دوران ڈپریشن کی نئی
یا پہلے سے موجود عالمات کے تجربے کو رپورٹ کیا ،ماہرین نے بتایا کہ نتائج بہت اہم
ہیں ،وبا کے پہلے سال کا جائزہ لیتے ہوئے ہم نے اپنے مریضوں کی ذہنی صحت پر
مرتب ہونے والے منفی اثرات کو دیکھا۔
اس تحقیق میں لوگوں کو 2گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا ،ایک گروپ ایسے افراد کا تھا جن
میں ڈپریشن کی تاریخ نہیں تھی یا وہ اس ذہنی عارضے کو شکست دے چکے تھے جبکہ
دوسرا گروپ ڈپریشن کے مریضوں پر مشتمل تھا۔
ان افراد کی اولین اسکریننگ ƒکووڈ کی وبا سے قبل یکم مارچ 2019سے 29فروری
2020کے دوران ہوئی تھی جبکہ دوسری بار یکم مارچ 2020سے 20اپریل 2021کے
دوران اسکریننگ ƒہوئی۔
تحقیق کے نتائج میں کرونا کی وبا کے ذہنی صحت بلکہ جسمانی صحت پر بھی مرتب
ہونے والے منفی اثرات کی نشاندہی کی گئی۔
ماہرین نے دریافت کیا کہ ڈپریشن کے نتیجے میں مریضوں میں ذہنی بے چینی کے عالج
کے لیے ایمرجنسی روم کا رخ کرنے کی شرح میں اضافہ ہوا۔ درحقیقت ڈپریشن کے
مریضوں میں اینگزائٹی ƒیا ذہنی بے چینی کے شکار افراد کی جانب سے طبی امداد کے
لیے رجوع کرنے کا امکان 2.8گنا زیادہ دریافت ہوا۔
اسی طرح اینگزائٹی ƒکے ساتھ سینے میں تکلیف کا خطرہ مریضوں میں 1.8گنا بڑھ گیا۔
سائنسی شواہد میں ڈپریشن اور امراض قلب کے درمیان ٹھوس تعلق پہلے ہی ثابت ہوچکا
ہے۔
امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کے مطابق ڈپریشن ،اینگزائٹی ƒاور
تناؤ کا طویل عرصے تک سامنا کرنے والے افراد کی دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر میں
تحقیقات | 46 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اضافے ،دل کی جانب سے خون کے بہاؤ میں کمی اور کورٹیسول نامی ہارمون کی شرح
بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
ان نفسیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں بتدریج شریانوں میں کیلشیئم کا ذخیرہ ہونے لگتا ہے
جس سے امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/covid-19-may-increase-heart-disease/
دنیا کا قدیم ترین اناج فارو مونوکوکم انتہائی صحت بخش
نومبر 16 2021 ،
(Farroگندم کی ایک جنگلی قسم جسے اطالوی زبان میں فیرو مونوکوکم
یا این کورن ویٹ بھی کہتے ہیں اسے دنیا کا قدیم ترین اناج کہا جاتا ہے )Monococcum
اور یہ بعض عالقوں میں اب بھی کھایا جاتا ہے۔
پکا ہوا فارو کا ذائقہ جو جیسا ہوتا ہے اور یہ دیکھنے میں بھی جو جیسا ہی لگتا ہے لیکن
سخت ہونے کی وجہ سے اسے چبانا ٓاسان نہیں ہوتا اور یہ سوختہ چینی کی طرح ہوتا ہے۔
ویسے تو مختلف اقسام کے فارو دستیاب ہیں تاہم فارو مونوکوکم اس میں قدیم ترین قسم ہے
اور یہ میسوپوٹیمیا میں 10ہزار سال قبل پایا جاتا تھا جبکہ یہ قدیم مصر اور رومی
لشکروں کے زیراستعمال بھی تھا۔
کیونکہ یہ زیادہ مہنگا نہیں ہوتا تھا اس لیے سلطنت روم کے غربا بھی اسے استعمال کرتے
اور مختلف اقسام کے کھانے بناتے تھے۔
ماہرین خوراک کے مطابق یہ غذایت سے بھرپور ہوتا ہے اور اس میں فائبر ،میگنیشیم،
حیاتین اے ،بی ،سی اور ای بکثرت پایا جاتا ہے ،یہ بنجر اور پہاڑی ماحول میں بھی
تحقیقات | 47 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
بآاسانی اگتا ہے اور اسے کبھی بھی کیمیائی کیڑے مار ادویات یا کھاد سے کاشت نہیں کیا
جاتا تھا۔
ماہرین کے مطابق صرف ایک کپ فارو میں 20فیصد فائبر ہوتا ہے جو کہ ہماری جسمانی
ضرورت کے مساوی ہے
https://jang.com.pk/news/1012513
تحقیقات | 48 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
امریکی دواساز کمپنی نے کورونا کےخالف گولی تیار کرلی
نومبر 17 2021 ،
تیار Paxlovidدواساز امریکی کمپنی فائرز نے کورونا وائرس کے خالف اپنی گولی
.کرلی ہے
کمپنی نے کورونا کے مریضوں کو گولی دینے کےلیے امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ
ایڈمنسٹریشن کو منظوری کی درخواست دے دی ہے۔
اسپتال میں داخلے یا موت کے خطرے کو 90فیصد Paxlovidکلینکل ٹرائل کے مطابق
تک کم کردیتی ہے۔رپورٹس کے مطابق منظوری ملنے کی صورت میں اینٹی وائرل گولی
چند ہفتوں میں میڈیکل اسٹورز پر مل سکے گی
https://jang.com.pk/news/1012784
تحقیقات | 49 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ان
سانی وزن کے کم ہونے اور بڑھنے میں غذأوں کے انتخاب اور اس میں موجود کیلوریز کا
اہم کردار ہوتا ہے ،صحت مند رہنے کے لیے کیلوریز کأونٹ یعنی کہ غذا میں موجود
توانائی اور جسم کو مطلوب اس کی مقدار پر نظر رکھنا الزمی ہے۔
تحقیقات | 50 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
طبی ماہرین کے مطابق وزن کم کرنے اور بڑھانے کے عمل میں سب سے اہم کردار
کیلوریز کا ہوتا ہے ،کیلوریز سے لبریز غذائیں موٹاپے سمیت متعدد بیماریوں کا بھی سبب
بنتی ہیں جبکہ کم کیلوریز والی غذائیں زیادہ تر قدرتی اور صحت بخش ہوتی ہیں جن کا
استعمال صحت اور لمبی زندگی کے حصول کے لیے نہایت ضروری ہے۔
طبی و غذائی ماہرین کی جانب سے 100سے کم کیلوریز والی 8ایسی غذائیں روز مرہ
روٹین میں استعمال کے لیے تجویز کی جاتی ہیں جو صحت کے لیے نہایت مفید بھی ہیں۔
سیب
سیب کے ایک کپ مقدار میں 62 کیلوریز پائی جاتی ہیں ،سیب کیلوریز میں کم اور غذائیت
سے بھر پور پھل ہے ،سیب میں وٹامن سی ،فائبر ،پوٹاشیم اور اینٹی ٓاکسیڈنٹ جیسی
خصوصیات بھاری مقدار میں پائی جاتی ہیں ،سیب اسنیک ٹائم ( ہلکی پھلکی بھوک ) کے
لیے ایک بہترین غذا ہے۔
بروکولی
بروکولی کے ایک کپ مقدار میں 54کیلوریز پائی جاتی ہیں جبکہ انسانی جسم کو ایک دن
میں درکار وٹامن سی کی مکمل مقدار پائی بھی جاتی ہے ،بروکولی غذائیت سے بھرپور
ہے جو کہ زیادہ تر بطور سالد استعمال کی جاتی ہے۔
تحقیقات | 51 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اسٹرابیری
اسٹرابیری کی ایک کپ مقدار میں 53کیلوریز پائی جاتی ہیں ،اسٹرابیری خون کی کمی کی
شکایت بھی دور کرتی ہے جبکہ بیری فیملی سے تعلق ہونے کے سبب اس کے صحت پر
بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں ،اسٹرابیری میں ایک مخصوص پروٹین پائے جانے کے
نتیجے میں اس کے استعمال سے تا دیر بھوک کا احساس نہیں ہوتا۔
بند گوبھی
بند گوبھی کے ایک کپ مقدار میں 22کیلوریز پائی جاتی ہیں جبکہ یہ غذا صحت کے لیے
نہایت مفید ثابت ہوتی ہے۔
کھیرے
ایک مکمل کھیرے میں 28کیلوریز پائی جاتی ہیں ،کھیرا زیادہ تر بطور سالد یا ڈیٹاکس
واٹر بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ،کھیرا کھانے سے پیٹ جلدی بھر جاتا ہے اور
پانی کی کمی بھی دور ہوتی ہے۔
انڈے
انڈے کا شمار اچھی اور صحت بخش غذأوں میں کیا جاتا ہے جو اہم غذائی جز سے ماال
مال ہوتا ہے ،ایک بڑے سائز کے انڈے میں 72کیلوریز 6 ،گرام پروٹین اور بڑی مقدار
تحقیقات | 52 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
میں وٹامنز اور منرلز پائے جاتے ہیں ،دیگر کم کیلوریز والی غذأوں کی طرح انڈوں کا
استعمال بھی بھوک کم کرتا ہے۔
پالک
تحقیقات | 53 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
پالک کیلشیم اور ٓائرن سے بھر پورغذا ہے ،اس کے استعمال سے خون کی کمی دور ہوتی
ہے ،پالک کی ایک کپ مقدار میں صرف 7کیلوریز پائی جاتی ہیں ،پالک میں پروٹین کی
بھاری مقدار کے باعث ماہر غذائیت اس کے استعمال کو تجویز کرتے ہیں ،پالک کا
استعمال سالد کے طور پر بھی کیا جاتا ہے جس میں فولیٹ ،وٹامن اے اور کے کی بھی
بھر پور مقدار پائی جاتی ہے۔
شملہ مرچ
شملہ مرچ کو عموما ً سالن یا پھر سالد بنا کر کھایا جاتا ہے ،اس کے ایک کپ ( 92گرام )
مقدار میں 24کیلوریز پائی جاتی ہیں ،شملہ مرچ وٹامن سی اور اینٹی ٓاکسیڈنٹ کمپأونڈ
حاصل کرنے کا اہم ذریعہ ہے
https://jang.com.pk/news/1012827
تحقیقات | 54 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تاہم اگر اس سے بچنا چاہتے ہیں تو درج ذیل طریقے اپنالیں۔
ورزش کو معمول بنالیں
اچھی عمومی صحت سے قطع نظر ورزش کو معمول بنانا بانجھ پن کا خطرہ کم اور
ٹسٹوسیٹرون کی سطح کو بڑھاتا ہے۔
ٹسٹوسیٹرون ایسا ہارمون ہے جس کی کمی مردوں میں بانجھ پن کا باعث بن سکتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ ورزش کرنے والے مردوں میں اس ہارمون کی سطح
زیادہ ہوتی ہے ،مگر بہت زیادہ ورزش سے گریز کرنا ضروری ہے ورنہ اس ہارمون کی
سطح میں اضافے کی بجائے کمی ہوسکتی ہے۔
مناسب مقدار میں وٹامن سی کا استعمال
ہوسکتا ہے کہ ٓاپ کو علم ہو کہ وٹامن سی مدافعتی نظام کو مضبوط بناسکتا ہے ،مگر کچھ
شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ اینٹی ٓاکسائیڈنٹ سپلیمنٹس جیسے وٹامن سی سے بانجھ پن کا
خطرہ بھی کم ہوسکتا ہے۔
تکسیدی تناؤ کا نام تو ٓاپ نے سنا ہوگا جس کا سامنا اس وقت ہوتا ہے جب جسم کو اپنا اینٹی
ٓاکسائیڈنٹ دفاع کسی بیماری ،زیادہ عمر ،ناقص طرز زندگی یا ماحولیاتی ٓالودگی کے
باعث کم فعال ہوجاتا ہے۔
تکسیدی تناؤ ری ایکٹیو ٓاکسیجن اسپیسز کی سطح کا نتیجہ ہوتا ہے ،جو صحت مند افراد
میں مستحکم رہتی ہے ،مگر اس میں اضافہ ٹشو انجری اور ورم کا باعث بن سکتا ہے جس
سے دائمی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ایسے کچھ شواہد موجود ہیں کہ تکسیدی تناؤ مردوں میں بانجھ پن کا باعث بن سکتا ہے،
یہی وجہ ہے کہ وٹامن سی جیسے اینٹی ٓاکسائیڈنٹس کا مناسب استعمال اس مضر اثر کا
مقابلہ کرسکتا ہے۔
کچھ طبی تحقیقی رپورٹس میں چند شواہد سے یہ عندیہ بھی مال ہے کہ وٹامن سی
سپلیمنٹس تولیدی نظام کے لیے مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔
تناؤ میں کمی اور پرسکون رہنا
تناؤ متعدد مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے اور محققین کا ماننا ہے کہ کورٹیسول نامی ہارمون
تناؤ کے مضر اثرات کی جزوی وجہ ہے۔
مسلسل تناؤ کا سامنا ہونے پر کورٹیسول کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جس کے
ٹسٹوسیٹرون کی سطح پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ،یعنی کورٹیسول کی سطح میں
اضافہ ہونے پر ٹسٹوسیٹرون کی سطح میں کمی ٓاتی ہے۔
شدید ذہنی بے چینی سے نجات کے لیے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا بہتر ہوتا ہے مگر
معمولی تناؤ کو مختلف طریقوں سے گھٹایا جاسکتا ہے۔
مختلف ٹپس جیسے چہل قدمی ،مراقبہ ،ورزش یا دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا اس حوالے
سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
وٹامن ڈی کی مناسب مقدار
تحقیقات | 55 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
وٹامن ڈی مردوں اور خواتین دونوں کی تولیدی صحت کے لیے اہم ہے ،یہ ٹسٹوسیٹرون
کی سطح میں بھی اضافہ بھی کرسکتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی کے شکار مردوں میں اس ہارمون
کی سطح میں کمی کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
ٹسٹوسیٹرون اور وٹامن کی کمی کے شکار 65مردوں پر ہونے والی ایک اکنٹرول تحقیق
میں اس خیال کو سپورٹ کیا گیا۔
جسم میں وٹامن ڈی کی زیادہ مقدار کو اسپرم کے درست افعال سے منسلک کیا جاتا ہے
مگر اس حوالے سے شواہد بہت زیادہ ٹھوس نہیں۔
میتھی کے سپلیمنٹس
میتھی کا استعمال تو عام ہوتا ہے مگر اس کے سپلیمنٹس مردوں میں بانجھ پن کے مسئلے
کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
مردوں پر ہونے والی ایک تحقیق میں میتھی کے سپلیمنٹس کی روزانہ 500ملی گرام 30
مقدار کے استعمال کے اثرات کا تجزیہ کیا گیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ اس سپلیمنٹ سے ٹسٹوسیٹرون کی سطح ،جسمانی مضبوطی میں
اضافہ اور چربی گھٹ گئی۔
اسی طرح کئی اور تحقیقی رپورٹس میں بھی اسی طرح کے نتائج سامنے ٓائے ،تاہم ان
سپلیمنٹس کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر نہ کریں۔
مناسب مقدار میں زنک کا استعمال
زنک ایسا غذائی جز ہے جو گوشت ،مچھلی اور انڈوں میں پایا جاتا ہے ،جسم میں زنک
کی مناسب مقدار مردوں میں بانجھ پن کی روک تھام کرتی ہے۔
تحقیقات | 56 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کای گیا کہ جسم میں زنک کی کمی ٹسٹوسیٹرون کی سطح
میں کمی ،ناقص اسپرم معیار اور مردوں میں بانجھ پن کے خطرے سے منسلک ہے۔
اس غذائی جز کی کمی کا سامنا کرنے والے افراد میں زنک سپلیمنٹس کے استعمال سے
ٹسٹوسیٹرون کی سطح اور اسپرم کاؤنٹمیں اضافہ ہوتا ہے۔
ان نتائج کی تصدیق کے لیے کنٹرول ٹرائلز کی ضرورت ہے۔
دیگر ٹپس
صحت مند طرز زندگی کو عادت بنالیں کیونکہ ناقص طرز زندگی سے مجموعی صحت
بشمول تولیدی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
جسمانی وزن میں اضافے کو بھی بانجھ سے منسلک کیا جاتا ہے تو صحت مند جسمانی
وزن کو برقرار رکھنا اس مسئلے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
الکحل کا استعمال بھی بانجھ پن کا خطرہ بڑھاتا ہے ،جبکہ جسم میں فولیٹ کی کمی بھی
اس حوالے سے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے تو مناسب مقدار میں فولیٹ کا استعمال
ضروری ہے۔
نیند کی کمی یا زیادتی دونوں ہی اسپرم افعال پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے تو اچھی نیند
کو معمول بنائیں۔
اینٹی ٓاکسائیڈنٹس سے بھرپور غذا جیسے اخروٹ بھی اس حوالے سے مددگار ہے
https://www.dawnnews.tv/news/1172652/
امریکا کی انڈیانا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کورونا کو شکست دینے
کے بعد طویل المعیاد بنیادوں پر عالمات کا سامنا کرنے والی خواتین ممکنہ طور پر ماضی
کی طرح ورزش نہیں کرسکیں گی۔
تحقیقات | 57 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیق میں بتایا گیا کہ کچھ خواتین نے کووڈ 19کو شکست دینے کے بعد دل کی دھڑکن
میں بے ترتیبی کو رپورٹ کیا ،جس سے بھی جسمانی سرگرمیوں پر اثرات مرتب ہوتے
ہیں۔النگ کووڈ کا سامنا کرنے والی خواتین میں دل اور پھیپھڑوں کے مسائل کی عالمات
کا تسلسل سانس لینے میں دشواری یا جوڑوں اور مسلز میں تکلیف کا باعث بنتا ہے۔
محققین کے مطابق مردوں میں کووڈ 19کی سنگین پیچیدگیوں اور موت کی شرح زیادہ
ہے مگر یہ پہلی بار ہے جب ایسے شواہد دریافت ہوئے جن کے مطابق بیماری کے بعد
خواتین کو زیادہ جدوجہد کا سامنا ہوتا ہے۔
سابقہ تحقیقی رپورٹس میں بھی بتایا گیا تھا کہ کووڈ کو شکست دینے کے بعد ہر 3میں
سے ایک خاتون کو طویل المعیاد عالمات کے عالج کے لیے ڈاکٹروں سے رجوع کرنا
پڑا۔اس نئی تحقیق میں النگ کووڈ کا سامنا کرنے والی خواتین کو 6نٹ تک چہل قدمی
کرنے کا کہا گیا اور پھر دیکھا گیا کہ ایسا کرنے کے بعد ان کی دل کی دھڑکن کب تک
معمول پر ٓاتی ہے۔
اس ٹیسٹ سے قبل محققین نے تمام رضاکاروں کی ٓارام کے وقت دھڑکن کی رفتار ،بلڈ
پریشر ،خون میں ٓاکسیجن کی مقدار اور سانس لینے میں دشواری کی جانچ پڑتال کم از کم
10منٹ تک بیٹھے رہنے کے بعد کی تھی۔
ٹیسٹ کے دوران خواتین کو ہر ممکن تیزرفتاری سے چہل قدمی کی ہدایت کی گئی تھی
اور ٹیسٹ کے فوری بعد دھڑکن کی رفتار ،خون میں ٓاکسیجن کی مقدار ،سانس لینے میں
دشواری اور دیگر عناصر کا ایک بار پھر جائزہ لیا گیا۔
پھیپھڑوں کی کسی بڑی بیماری ،امراض قلب کی تاریخ یا تمباکو نوشی کرنے والی خواتین
کو اس تجربے کا حصہ نہیں بنایا گیا۔
نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے محققین کا ماننا ہے کہ النگ کووڈ کا سامنا کرنے والی
خواتین کے لیے بحالی نو پروگرام کی ضرورت ہے ،جس میں ان کے پھیپھڑوں کی
کارکردگی کو دوبارہ بحال کرنے پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ بالخصوص درمیانی عمر کی مریض خواتین کے لیے یہ بہت ضروری
ہے کیونکہ عمر بڑھنے سے خواتین میں پھیپھڑوں کی بے قاعدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا
ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عمر بڑھنے سے خواتین میں جسمانی معذوری کا خطرہ مردوں
کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔محققین کے مطابق ہماری تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ
ٹارگٹڈ بحالی نو کا پروگرام خواتین اور النگ کووڈ سے متاثر دیگر گروپس کے لیے بہت
زیادہ کارٓامد ثابت ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بحالی نو کے پروگرام سے ریکوری اور
جسمانی حالت میں تنزلی کا خطرہ کم ہوگا۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل ایکسپیرمنٹل فزیولوجی میں شائع ہوئے۔
https://www.dawnnews.tv/news/1172656/
تحقیقات | 58 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
فائزر کی 95ممالک کو اینٹی وائرل کووڈ دوا ƒتیار کرنے کی اجازت
ویب ڈیسک
نومبر 17 2021
ان ممالک کی کمپنیاں اس دوا کے اپنے ورژن تیار کرکے فروخت کرسکیں گی — اے پی
فوٹو
امریکی دوا ساز کمپنی فائزر نے بتایا ہے کہ وہ اپنی تجرباتی اینٹی وائرل کووڈ 19دوا کو
95غریب اور متوسط ممالک میں تیار کرنے کی اجازت دے گی۔کمپنی کی جانب سے
جاری بیان کے مطابق یہ ممالک اس دوا کو انٹرنیشنل پبلک ہیلتھ گروپ میڈیسینز پیشنٹ
پول (ایم پی پی) کے ساتھ الئسنسنگ معاہدے کے تحت تیار کرسکیں گے۔
فائزر اور ایم پی پی کے درمیان اس معاہدے سے اقوام متحدہ کے زیرتحت اس گروپ کی
جانب سے اہل دوا ساز کمپنیوں کو سب الئسنس فراہم کیے جائیں گے تاکہ وہ اپنے طور پر
پی ایف 07321332تیار کرسکیں۔
فائزر کی جانب سے ان گولیوں کو پیکسلویڈ برانڈ کے نام سے فروخت کیا جائے گا۔
فائزر کے مطابق کلینکل ٹرائل میں اس کی تیار کردہ دوا کووڈ سے متاثر ہونے پر بالغ
افراد میں ہسپتال میں داخلے یا موت کا خطرہ 89فیصد تک مؤثر دریافت ہوئی تھی۔
اس دوا میں ایک ایچ ٓائی وی دوا ریٹوناویر کے ساتھ استعمال کیا جائے گا جو پہلے ہی عام
دستیاب ہے۔
فائزر کی جانب سے الئسنسنگ معاہدہ اس وقت کیا گیا جب مرک این کو کی جانب سے اس
کی تیار کردہ اینٹی وائرل کووڈ دوا کے حوالے سے اسی طرح کا معاہدہ کیا گیا۔
دونوں کمپنیوں کے معاہدے غیرمعمولی ہیں جو کووڈ کے حوالے سے مؤثر عالج سست
داموں فراہم کرنے کی ضرورت کی اہمیت بھی ظاہر کرتے ہیں۔
ایم پی پی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر چارلس گور نے بتایا کہ ہم کووڈ 19سے لوگوں کو
بچانے کے لیے اپنے اسلحہ خانے میں ایک اور ہتھیار کی شمولیت پر بہت خوش ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ توقع ہے کہ فائزر دوا کا جنرک ورژن ٓائندہ چند ماہ میں دستیاب ہوگا۔
فائزر اور ایم پی پی نے بتایا کہ معاہدے کے تحت جن 95ممالک کو اس حصہ بنایا گیا ہے
وہ دنیا کی 53فیصد ٓابادی پر مشتمل ہے اور ان میں غریب ،کم ٓامدنی والے متوسط اور
کچھ زیادہ ٓامدنی والے متوسط ممالک شامل ہیں۔
فائزر کے چیف ایگزیکٹیو البرٹ بورال نے بتایا کہ ہمیں یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے
کہ لوگ چاہے جیسے بھی حاالت میں زندگی گزار رہے ہوں ،انہیں بریک تھرو عالج تک
رسائی حاصل ہو۔فائزر کی جانب سے کم ٓامدنی والے ممالک سے دوا کی فروخت میں
رائلٹی نہیں لی جائے گی اور معاہدے میں شامل دیگر ممالک کو بھی یہ سہولت اس وقت
تحقیقات | 59 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تک دستیاب ہوگی جب تک کووڈ 19عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پبلک ہیلتھ
ایمرجنسی قرار دیا جائے گا۔
فائزر کی اس دوا کی طلب کافی زیادہ ہے اور کمپنی کے مطابق وہ دسمبر 2021کے ٓاخر
تک ایک الکھ 80ہزار کورس تیار کرنے کی توقع کررہی ہے جبکہ 2022کے ٓاخر تک
کم از کم 5کروڑ کورس تیار کیے جائیں گے۔
کمپنی کے مطابق اس کی جانب سے ہر ملک سے دوا کے کورس کی قیمت اس کی ٓامدنی
کو مدنظر رکھ کر لی جائے گی ،امریکا میں اس کی قیمت 700ڈالرز کے قریب ہوگی
https://www.dawnnews.tv/news/1172648/
عالمی ادارہٴ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں حالیہ برسوں میں تمباکو
نوشی کرنے والوں میں مسلسل کمی ٓا رہی ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے دنیا بھر کے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ مزید اقدامات کریں جس سے
تمباکو نوشی کی ہالکت خیز لت کا خاتمہ ہو سکے۔
ڈبلیو ایچ او کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 2020میں ایک ارب 30کروڑ افراد
تمباکو نوشی کے عادی تھے جب کہ اس سے دو برس قبل تک یہ تعداد ایک ارب 32
کروڑ تھی۔
ادارہ صحت نے امکان ظاہر کیا ہے کہ ٓائندہ چار برسوں یعنی 2025تک یہ تعداد
ٴ عالمی
مزید کم ہو کر ایک ارب 27کروڑ ہو سکتی ہے۔ رپورٹ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ دنیا
بھر گزشتہ سات برس میں ٓابادی میں تو اضافہ ہوا ہے البتہ تمباکو نوشی کرنے والوں کی
تعداد میں پانچ کروڑ تک کمی ہوئی ہے۔رپورٹ کے مطابق دو دہائی قبل سال 2000میں
دنیا بھر میں 15برس سے زائد عمر کی ایک تہائی ٓابادی تمباکو سے بنی اشیا کا استعمال
تحقیقات | 60 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ہو رہی تھیں جب کہ یہ تعداد ٓائندہ چار برس میں کم ہو کر عالمی ٓابادی کے پانچویں حصے
کے برابر ہو گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب بھی ایک طویل راستہ طے کرنا ابھی باقی ہے۔ انہوں نے زور
دے کر کہا کہ تمباکو سے بنی اشیا فروخت کرنے والی کمپنیاں اپنے فائدے کے ہر وہ
طریقہ استعمال کریں گی جس سے اس ہالکت خیز چیز کے ذریعے ان کا منافع بڑھے۔
ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ہر برس لگ بھگ 80الکھ افراد برا ِہٴ عالمی
راست تمباکو نوشی یا اس کے دیگر طریقوں سے استعمال سے ہالک ہوتے ہیں۔ جب کہ
12الکھ افراد ایسے بھی موت کا شکار ہوتے ہیں جو تمباکو استعمال نہیں کرتے لیکن اس
کے مضر اثرات کا نشانہ بنتے ہیں۔
https://www.urduvoa.com/a/who-reports-number-of-smokers-
worldwide-shrinking-17nov2021/6316500.html
تحقیقات | 61 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ریاض :مملکت سعودی عرب میں کرونا وائرس کا شکار ہونے والے 97فی صد افراد کے
بارے میں معلوم ہوا ہے کہ انھوں نے کرونا ویکسین نہیں لگوائی تھی۔
تفصیالت کے مطابق سعودی وزارت صحت نے کہا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس کا
شکار ہونے والے 97فی صد افراد نے ویکسین نہیں لگوائی یا ایک ڈوز لگوائی ہے۔
وزارت کے مطابق یہ اعداد و شمار گزشتہ دو ماہ کے ہیں ،مملکت میں کرونا کا شکار
ہونے والے ایسے مریض جنھوں نے ویکسین کی دو ڈوز لگوائی ہیں ،ان کی تعداد صرف
3فی صد ہے۔
وزارت نے بتایا کہ ایسے مریض جو کرونا کا شکار ہوئے اور ابھی تک ویکسین کی ایک
ڈوز لگوا چکے ہیں ،ان کی تعداد 32فی صد ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں کرونا وائرس کے یومیہ کیسز میں کمی کا سلسلہ برقرار
کووڈ 19کے صرف 42نئے کیسز رپورٹ ہے ،گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بھی ِ
ہوئے۔
https://urdu.arynews.tv/covid-19-vaccine-saudi-arabia/
کرونا وائرس کی مؤثر دوا ،فائزر نے اہم قدم اٹھا لیا
ویب ڈیسک
تحقیقات | 62 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
واشنگٹن :امریکی کمپنی فائزر نے کرونا وائرس کی دوا کے امریکا میں استعمال کے
لیے درخواست دے دی۔
تفصیالت کے مطابق فائزر نے امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کو درخواست دی
کووڈ 19دوا کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی جائے۔ ہے کہ اس کی اینٹی وائرل َ
منگل کے روز فائزر نے اعالن کیا کہ کمپنی نے کرونا وائرس کے ایسے بالغ مریضوں
کے عالج میں اس دوا کے استعمال کی منظوری کے لیے درخواست دی ہے ،جن میں
مرض کی عالمات معمولی یا درمیانے درجے کی ہوں۔
فائزر کے اعالمیے کے مطابق یہ ایک اینٹی وائرل دوا ہے ،جو وائرس کی افزائش روکنے
یٹوناور کے ساتھ دی جائے
ِ کی غرض سے تیار کی گئی ہے ،اور یہ ایچ آئی وی کی دوا ِر
گی۔
اس دوا کی طبی آزمائش کے نتائج فائزر کی جانب سے 5نومبر کو جاری کیے گئے تھے،
ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرونا پازیٹو افراد میں اس کے استعمال سے اسپتال داخل ہونے یا
شدید کووڈ سے موت واقع ہو جانے کے امکانات میں 89فی صد کمی دیکھی گئی۔
واضح رہے کہ ایک اور امریکی دوا ساز کمپنی مرک بھی امریکی ادارے ایف ڈی اے
سے مولنُوپِ ِ
یراور نامی منہ سے لی جانے والی اینٹی وائرل دوا کے ہنگامی استعمال کی
منظوری مانگ چکی ہے۔
مرک کمپنی کی اس دوا کو استعمال کے لیے برطانیہ میں 4نومبر کو اجازت دی جا چکی
ہے ،یہ دوا بھی کرونا کے مریضوں میں عالمات کو شدید ہونے سے روکتی ہے
https://urdu.arynews.tv/pfizer-antiviral-medicine-for-covid-19/
کینسر کی ویکسین کب تک مارکیٹ میں آ جائے گی؟
تحقیقات | 63 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ویب ڈیسک
واشنگٹن :جرمن دوا ساز کمپنی بائیو این ٹیک کی تیار کی جانے والی کینسر ویکسین کو
مارکیٹ میں آنے میں تین سے چار سال لگیں گے۔
تفصیالت کے مطابق بائیو این ٹیک کے بانیوں میں سے ایک پروفیسر ڈاکٹر اوعور شاہین
نے کہا ہے کہ ہم اپنی تیار کردہ کینسر ویکسین سے پُر امید ہیں ،ویکسین کو مارکیٹ میں
آنے میں تین سے چار سال لگیں گے۔
اوعور شاہین کے مطابق کینسر کی مختلف اقسام پر اس ویکسین کے کلینیکل تجربات
جاری ہیں ،ابتدائی نتائج میں دیکھا گیا ہے کہ بعض مریضوں میں ویکسین کی وجہ سے
ٹیومر میں سکڑاؤ آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ویکسین کے درست مالپ سے ٹھوس ٹیومر کا بھی عالج کیا جا سکے گا،
ہمارا ہدف صرف ٹیومر کو چھوٹا کرنا ہی نہیں بلکہ اس میں مستقل سکڑاؤ کا رجحان پیدا
کرنا ہے۔
عالج کے قابل بھروسا ہونے کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے شاہین نے کہا کہ
ویکسین کے مراحل نہایت جوش دالنے والے ہیں۔
واضح رہے کہ جرمن بائیو ٹیک کمپنی جس نے امریکی کمپنی فائزر کے ساتھ کرونا
وائرس کی ویکسین کے لیے شراکت داری کی تھی اور اس طرح عالمی توجہ حاصل کی
تھی ،نے اب اپنی توجہ اپنے پہلے کے mRNAاہداف میں سے ایک کی طرف موڑ دی
ہے ،یعنی کینس
https://urdu.arynews.tv/vaccine-for-cancer-by-biontech/
تحقیقات | 64 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کرونا وائرس کس طرح نیند پر اثر انداز ہوتا ہے ؟ جانئے
ویب ڈیسک
کووڈ نائٹین سے متاثر افراد میں ذہنی امراض ،تھکاوٹ اور نیند کے مسائل کا خطرہ بڑھ
جاتا ہے۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی ،اس تحقیق کے نتائج طبی
جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہوئے۔
مانچسٹر یونیورسٹی کے نیشنل انسٹیٹوٹ فار ہیلتھ ریسرچ گریٹر مانچسٹر پیشنٹ سیفٹی
ٹرانسلیشنل ریسرچ سینٹر کی اس تحقیق میں فروری 2020سے دسمبر 2020کے دوران
برطانیہ بھر کے 2الکھ 26ہزار سے زیادہ افراد کے طبی ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی
گئی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کا پی سی ٓار ٹیسٹ مثبت ٓانے کے بعد مریض کی جانب
سے تھکاوٹ کی شکایت کا امکان لگ بھگ 6گنا بڑھ جاتا ہے جبکہ نیند کے مسائل کا
خطرہ 3گنا بڑھا۔
تحقیق میں ایک اور انکشاف ہوا کہ کووڈ کی تشخیص کے بعد کسی قسم کی ذہنی مرض کا
امکان بھی 83فیصد تک بڑھ جاتا ہے ،درحقیقت تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ منفی پی سی
ٓار ٹیسٹ کے بعد بھی ذہنی امراض کا خطرہ 71فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین کا ماننا ہے کہ اس سے یہ کچھ شبہات پیدا ہوتے ہیں کہ کووڈ براہ راست ذہنی
امراض کا باعث ہے یا نہیں ،کیونکہ یہ واضح ہے کہ ٹیسٹ کرانے والے فرد میں ذہنی
امراض کے عناصر کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔
تحقیقات | 65 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
محققین نے بتایا کہ جب ہم نے اس تحقیقی پراجیکٹ کا ٓاغاز کیا تو ہم ایسے شواہد کو
دریافت کرنا چاہتے تھے جن سے عندیہ ملے کہ کووڈ 19سے ذہنی امراض ،نیند اور
تھکاوٹ کے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اگرچہ تھکاوٹ واضح طور پر کووڈ 19سے متاثر ہونے کا نتیجہ
ہے ،مگر نیند کے مسائل کا خطرہ بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے ،مگر ہمیں اس حوالے سے
شبہات ہیں کہ کووڈ 19براہ راست ذہنی صحت کو متاثر کرنے واال مرض ہے یا ذہنی
مسائل سے دوچار افراد کی جانب سے ٹیسٹ کرانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ خطرات بڑھانے والے میکنزمز کی شناخت ہمارے شعبے کے محققین
کے لیے اگال بڑا چیلنج ہے۔
https://urdu.arynews.tv/corona-increased-risk-of-fatigue-and-sleep-
problems/
کھیرا کھانا کس وقت پریشان ُکن ثابت ہو سکتا ہے؟
نومبر 18 2021 ،
ہر موسم میں با ٓاسانی دستیاب سالد میں شمار کی جانے واال کھیرا صحت پر بے شمار
فوائد سمیت ڈیہائیڈریشن سے بھی بچاتا ہے ،کھیرے کے باقاعدہ استعمال کے نتیجے میں
صحت پر متعدد حیرت انگیز فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
غذائی ماہرین کے مطابق کھیرے میں کیلوریز نہ ہونے کے برابر جبکہ دیگر منرلز اور
وٹامنز کی بھر پور مقدار پائی جاتی ہے ،درمیانے سائز کے ایک کھیرے میں 30کیلوریز،
تحقیقات | 66 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
صفر گرام فیٹ 6 ،گرام کاربز 3 ،گرام پروٹین 2 ،گرام فائبر 10 ،فیصد وٹامن سی57 ،
فیصد وٹامن کے 9 ،فیصد میگنیشیم 12 ،فیصد پوٹاشیم اور 9فیصد میگنیز پایا جاتا ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق کھیرے میں فائبر اور میگنیشیم بکثرت پایاجاتا ہے ،یہ دونوں
فشار خون (بلڈ پریشر) کو کنٹرول کرتے ہیں ،کھیرا ہائی بلڈپریشر کے
ِ غذائی اجزا بلند
مریضوں کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے ،کھیرے میں سلیکون بھی پایا جاتا ہے اسی لیے یہ
ناخن اور بالوں کے لیے بھی بے حد بہت مفید ہے ،بالخصوص یہ بالوں کو تیزی سے
بڑھانے میں کافی معاون ثابت ہوتا ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق کھیرے میں95فیصد پانی ہوتا ہے ،اسی لیے یہ ہمارے جسم میں
پانی کی مقدار کم ہونے سے بچاتا ہےاور جسم میں نمکیات کی کمی کو دور کرتا ہے۔
نیوٹریشنسٹ کے مطابق رات کے کھانے کے بعد اگر سونے تک دوبارہ بھوک لگ جائے
تو کھیرے کا استعمال ایک بہترین ٓاپشن ہے مگر کھیرا ایک پیشاب ٓاور غذا ہے ،اس کے
زیادہ استعمال کے سبب نیند میں خلل پڑ سکتا ہے۔
نیوٹریشنسٹ کے مطابق چونکہ کھیرے میں پانی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے اسی لیے
اس کے استعمال سے رات بار بار پیشاب کے سبب نیند خراب ہو سکتی ہے۔
طبی و غذائی ماہرین کی جانب سے رات سونے سے قبل زیادہ پانی کے استعمال سے بھی
منع کیا جاتا ہے ،ماہرین کے مطابق رات کے وقت کھیرا کھانے کا صرف ایک نقصان
ہے ،اس کے عالوہ یہ غذائیت سے بھرپور سبزی کسی بھی وقت کھائی جا سکتی ہے۔
https://jang.com.pk/news/1013323
کچھ دیر کی فضائی ٓالودگی بھی دماغی صالحیت کو متاثر کرسکتی ہے۔
کوئنزلینڈ :ایک نئی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ اگر تھوڑی دیر کے لیے فضائی
ٓالودگی میں رہا جائے تو اس سے بھی دماغی صالحیت متاثر ہوسکتی ہے۔
یونیورسٹی ٓاف کوئنز لینڈ سے وابستہ پروفیسر اینڈریا ال نوز کہتی ہیں کہ فضائی ٓالودگی
کام کرنے والے بالغ افراد کی دماغی صالحیت اور ان کی عملی صالحیت کو کم کرتی ہے۔
لیکن سب سے پرخطر بات یہ ہے کہ گندی فضا میں تھوڑی دیر تک رہنے پر بھی دماغی
صالحیت اس طرح متاثر ہوتی ہے کہ وقتی طور پر 30سالہ شخص کی ذہنی قوت کم ہوکر
15سال کی رہ جاتی ہے ،لیکن یہ اثر تھوڑی دیر تک رہ سکتا ہے۔
اس ضمن میں دماغی تربیت کے مشہور گیمز سے مدد لی گئی ہے جسے لیوموسٹی کا نام
دیا گیا ہے۔ امریکی باشندوں نے یہ گیمز کھیلے اور اس کا ڈیٹا جمع کیا گیا۔ ان گیمز سے
سات دماغی افعال کو نوٹ کیا گیا جن میں یادداشت ،بولنے کے ذخیرہ الفاظ ،توجہ ،دماغی
لچک ،ریاضیاتی صالحیت ،رفتار اور مسائل کے حل کرنے کی صالحیت قاب ِل ذکر ہیں۔
جب
تجربے میں شامل رضاکاروں کو پی ایم 2.5والے ٓالودہ ذرات کی حامل درمیانی شدت
والی ٓالودگی میں رکھا گیا تو کھالڑی کی دماغی صالحت 6پوائنٹس گرگئی۔ اس دماغی
کھیل کے پیمانے میں کل 100پوائنٹس ہوتے ہیں اور ٓصرف ایک فیصد افراد ہی 100میں
سے 100کا درجہ پاچکے ہیں۔
تحقیقات | 68 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس کا مطلب ہوا کہ اگر گیمز کی بنیاد پر دماغی صالحیت کی بات کریں تو ٓالودگی سے
30سال شخص کی فکری صالحیت گر کر 15برس کے بچے جیسی ہوسکتی ہے۔ واضح
رہے کہ پی ایم 2.5ذرات ٓالودگی کے ایسے ذرات کو کہتے ہیں جو ڈھائی مائیکرون یا اس
سے بھی چھوٹے ہوتے ہیں۔ ایک مائیکرون ایک میٹر کے دس الکھویں حصے کو کہتے
ہیں۔ یہ ذرات پھیپھڑوں میں نفوذ کرجاتے ہیں اور خون کی نالیوں تک پہنچتے ہیں۔ اس
طرح صحت کے سنگین مسائل پیدا ہوجاتے ہیں جن میں بلڈ پریشر ،اعصابی ،سائنس کے
سر فہرست ہیں۔
امراض قلب ِ
ِ امراض اور
واضح رہے کہ زندگی کے روزمرہ امور کے لئے اکتسابی افعال کا درست ہونا ضروری
ہے یہ ہمیں کار چالنے سے لے کر چائے بنانے تک میں میں مدد دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے
کہ پی ایم 2.5ذرات کے دماغی اثرات پر یہ بہت اہم تحقیق ہے۔ ماہرین کے مطابق 50سال
سے کم عمر کے افراد پر اس کے اثرات معاشی اور معاشرتی طور پر بہت نقصاندہ
ہوسکتے ہیں۔ دفاتر اور کام کی جگہوں پر لوگوں کی کارکردگی بھی متاثر ہوسکتی ہے۔
اسی طرح کئی کام ایسے ہیں جو فوری حساب کتاب اور یادداشت کی بنا پر کئے جاتے ہیں
اور فضائی ٓالودگی اس صالحیت کو بھی متاثرکرسکتی ہے
https://www.express.pk/story/2248484/9812/
کووڈ کے مریضوں میں تھکاوٹ اور نیند کے مسائل کا خطرہ بڑھنے کا
انکشاف
ویب ڈیسک
نومبر 17 2021
— یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی
کووڈ 19سے متاثر افراد میں ذہنی امراض ،تھکاوٹ اور نیند کے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا
ہے۔یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔
مانچسٹر یونیورسٹی کے نیشنل انسٹیٹوٹ فار ہیلتھ ریسرچ گریٹر مانچسٹر پیشنٹ سیفٹی
ٹرانسلیشنل ریسرچ سینٹر کی اس تحقیق میں فروری 2020سے دسمبر 2020کے دوران
برطانیہ بھر کے 2الکھ 26ہزار سے زیادہ افراد کے الیکٹرونک ƒطبی ریکارڈ کی جانچ
پڑتال کی گئی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کا پی سی ٓار ٹیسٹ مثبت ٓانے کے بعد مریض کی جانب
سے تھکاوٹ کی شکایت کا امکان لگ بھگ 6گنا بڑھ جاتا ہے۔
اسی طرح نیند کے مسائل کا خطرہ 3گنا بڑھ جاتا ہے۔
تحقیقات | 69 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ کووڈ کی تشخیص کے بعد کسی قسم کی ذہنی مرض کا امکان
بھی 83فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
درحقیقت تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ منفی پی سی ٓار ٹیسٹ کے بعد بھی ذہنی امراض کا
خطرہ 71فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین کا ماننا ہے کہ اس سے یہ کچھ شبہات پیدا ہوتے ہیں کہ کووڈ براہ راست ذہنی
امراض کا باعث ہے یا نہیں ،کیونکہ یہ واضح ہے کہ ٹیسٹ کرانے والے فرد میں ذہنی
امراض کے عناصر کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ جب ہم نے اس تحقیقی پراجیکٹ کا ٓاغاز کیا تو ہم ایسے شواہد کو
دریافت کرنا چاہتے تھے جن سے عندیہ ملے کہ کووڈ 19سے ذہنی امراض ،نیند اور
تھکاوٹ کے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اگرچہ تھکاوٹ واضح طور پر کووڈ 19سے متاثر ہونے کا نتیجہ
ہے ،مگر نیند کے مسائل کا خطرہ بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مگر ہمیں اس حوالے سے شبہات ہیں کہ کووڈ 19براہ راست ذہنی صحت
کو متاثر کرنے واال مرض ہے یا ذہنی مسائل سے دوچار افراد کی جانب سے ٹیسٹ کرانے
کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔محققین نے کہا کہ نتائج دیگر ممالک میں ہونے والے تحقیقی کام
سے مطابقت رکھتے ہیں جن کے مطابق کووڈ سے ذہنی امراض ،خود کو نقصان پہنچانے،
تھکاوٹ اور نیند متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ خطرات بڑھانے والے میکنزمز کی شناخت ہمارے شعبے کے محققین
کے لیے اگال بڑا چیلنج ہے۔
تحقیقات | 70 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ان کا کہنا تھا کہ یہ ناگزیر ہے کہ ڈاکٹر کووڈ 19کے طویل المعیاد اثرات کو شناخت
کریں ،کورونا کے مریضوں کی بیماری کے بعد دیکھ بھال سے برقرار رہنے والی
عالمات کو شناخت کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جاما
نیٹ ورک اوپن میں شائع ہوئے۔
https://www.dawnnews.tv/news/1172709/
ویب ڈیسک
نومبر 17 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی —دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کے عارضے کا
سامنا کرنے والے افراد اگر کووڈ 19سے متاثر ہوجائیں تو ان میں سنگین پیچیدگیوں کا
خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔
تحقیقات | 71 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
سالٹ لیک سٹی کے انٹرماؤنٹین ہیلتھ کیئر کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دل کی دھڑکن
کے ردہم کے مسائل کی تاریخ رکھنے والے افراد میں کووڈ 19سے نہ صرف ہسپتالٓ ،ائی
سی میں داخلے اور وینٹی لیٹر سپورٹ کا امکان زیادہ ہوتا ہے بلکہ ان میں دل کی شریانوں
سے جڑے کسی بڑے ایونٹ کا امکان بھی 62فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ہم اکثر خیال کرتے ہیں کہ دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی غیر اطمینان
بخش عالمات اور کچھ منفی اثرات کا باعث بنتی ہے مگر عموما ً یہ جان لیوا عارضہ نہیں
ہوتا ،مگر ہماری تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ایسے مریضوں میں کووڈ 19کی
سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کا سب سے عام عارضہ ہے جس کے atrial fibrillation
دوران دھڑکن بہت تیز ہجاتی ہے۔
اس سے متاثر مریضوں میں فالج ،ہارٹ فیلیئر اور دل سے جڑی دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ
بڑھ جاتا ہے۔
اس تحقیق کے لیے 3119ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا جن میں مارچ 2020سے مئی
2021کے دوران کووڈ کی تشخیص ہوئی تھی اور ان میں دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی
کے عارضے کی تاریخ بھی تھی۔
محققین نے دریافت کیا کہ ایسے مریضوں میں دیگر کووڈ سے متاثر افراد کے مقابلے میں
سنگین پیچیدگیوں کی شرح زیادہ تھی۔
بالخصوص ایسے کووڈ مریضوں میں ہسپتال میں داخلےٓ ،اکسیجن سپورٹٓ ،ائی سی یو
نگہداشت اور وینٹی لیٹر سپورٹ کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کی تاریخ رکھنے والے کووڈ مریضوں
میں ہارٹ فیلیئر یا دل کی شریانوں سے جڑے کسی بڑے مسئلے کے باعث ہسپتال میں
داخلے کا خطرہ 61.5فیصد اور موت کا امکان 40فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
ان نتائج کی بنیاد پر محققین کا کہنا تھا کہ دھڑکن کے مسائل سے دوچار کووڈ کے
مریضوں کو زیادہ خطرے والی کیٹیگری میں شامل کیا جانا چاہیے اور خود ایسے
مریضوں کو احتیاطی تدابیر جیسے ویکسنیشن ،فیس ماسک پہننا اور سماجی دوری وغیرہ
پر عمل کرنا چاہیے۔
اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ امریکن ہارٹ
ایسوسی ایشن کے 2021سائنٹیفک سیشنز میں پیش کیے گئے۔
اس سے قبل جوالئی 2021میں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ
کووڈ کو شکست دینے والے افراد کو طویل المعیاد بنیادوں پر دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی
کا سامنا ہوسکتا ہے۔
تحقیقات | 72 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس تحقیق میں 875بالغ افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی جانب سے نظام تنفس کی بیماری
کی عالمات کو رپورٹ کیا گیا تھا۔
ان میں سے 234میں بعد میں کووڈ 19کی تشخیص ہوئی تھی اور محققین نے ویئر ایبل
ڈیوائسز کی مدد سے ان کی بیماری کا مشاہدہ کیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کچھ مریضوں کی دھڑکن کی رفتار اور نیند کے رجحان کو
معمول پر ٓانے میں 4ماہ سے زیادہ کا عرصہ لگا۔
ویئرایبل ڈیوائسز سے ان کے روزانہ قدموں سے توانائی کی سطح کی جانچ پڑتال سے
دریافت ہوا کہ بیماری کی عالمات کے ٓاغاز کے بعد کم از کم 30دن لگے جب ان کی
جسمانی توانائی کی سطح معمول پر ٓاسکی۔
مجموعی طور پر کووڈ 19کے شکار افراد میں دھڑکن کی رفتار کو معمول پر ٓانے میں
اوسطا ً 79دن اور توانائی کی سطح بحال ہونے میں 32دن لگے۔
دھڑکن کی بے ترتیبی کا مسئلہ ان افراد میں زیادہ عام تھا جن کو کووڈ کے دوران
کھانسی ،جسمانی درد اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہوا۔
محققین نے کہا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھنے کی وجہ
جاننا یہ تعین کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے کہ کس کو کووڈ سے منسلک ورم یا
مدافعتی نظام تھم جانے کا سامنا ہے۔
https://www.dawnnews.tv/news/1172711/
تحقیقات | 73 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
یہ
بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی — چھوٹے بچے اکثر لوگوں کے جذبات کو بھانپ
لیتے ہیں چاہے انہوں نے فیس ماسک ہی کیوں نہ پہن رکھا ہو۔
یہ بات سوئٹزر لینڈ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔
ایسے خدشات سامنے ٓائے تھے کہ کووڈ کی وبا کے دوران اسکولوں میں فیس ماسک کے
استعمال سے چھوٹے بچوں کی نشوونما پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
مگر اس تحقیق میں بتایا گیا کہ بچے لوگوں کے جذبات کو فیس ماسک کے باوجود اسی
طرح شناخت کرلیتے ہیں جیسے بغیر ماسک کے۔
لوزیانے یونیورسٹی ہاسپٹل کی اس تحقیق میں 3سے 6سال کی عمر کے لگ بھگ 300
بچوں کو 90مختلف تصاویر دکھائی گئی۔
ان تصاویر میں سے 45میں لوگوں کے چہروں پر مختلف جذبات جیسے خوشی ،غصہ یا
اداسی کو دکھایا گیا تھا جبکہ باقی تصاویر میں ان ہی لوگوں نے ماسک پہنے ہوئے تھے۔
محققین نے بچوں سے کہا کہ وہ جذبات کا نام بتائیں ،ایموجی کارڈ سے جذبات کی نشاندہی
کریں ،جواب نہ جاننے کا اعتراف کریں یا تجربہ چھوڑنے کا بتائیں۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ بچوں کے بیشتر جواب درست تھے چاہے لوگوں نے ماسک پہنے
ہوئے تھے یا نہیں۔
بچوں کی جانب سے 70فیصد سے زیادہ شرح کے ساتھ بغیر ماسک کے جذبات کی
درست نشاندہی کی جبکہ فیس ماسک کے ساتھ یہ شرح 67فیصد رہی۔
بچے کی عمر جتنی زیدہ تھی ان کے زیادہ سے زیادہ جواب اتنے درست تھے تاہم اسکول
جانے سے پہلے کی عمر کے بچوں کے لیے اداسی اور غصے میں فرق کرنا مشکل ثابت
ہوا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ لوگوں نے فیس ماسک پہنے تھے یا نہیں ،جذبات کے حوالے سے
بچوں کی رائے لگ بھگ یکساں ہی تھی اور فرق بہت معمولی تھا۔
تحقیقات | 74 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ماہرین کا کہنا تھا کہ زبان دانی کے لیے ہونٹوں کو پڑھنے کا عمل سیکھنا بچوں کے لیے
ضروری ہوتا ہے مگر تحقیق سے یہ واضح ہوتا ہے کہ فیس ماسک سے بچوں کی
نشوونما متاثر نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ فیس ماسک نہ پہن کر کووڈ سے متاثر ہونے کا خطرہ ممکنہ طور ہر اس
کے استعمال سے بچوں میں کمیونیکشن کے معمولی سے مسئلے سے زیادہ ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جاما پیڈیا ٹرکس میں شائع ہوئے
https://www.dawnnews.tv/news/1172697/
ہی کیوں محسوس کی جاتی ہیں؟ ماہر almostخوشبو کے انتخاب میں کوئی تبدیلیاں فورا
بشریات انیق لی جیر کا خیال ہے کہ اس سوال کا جواب شہری زندگی کی خصوصیت ہے۔
، deodorant ،کسی بھی شخص کا ٹوائلٹ کہاں سے شروع ہوتا ہے؟ شاور ،ٹیلکم پاؤڈر
– کولون ،اگر ضروری ہو تو
پاؤڈر .یہ سب کامل بیرونی شبیہہ بنانے کے واحد مقصد کے لئے تخلیق کیا گیا تھا۔ تاہم ،
لفظی طور پر liteنتیجے میں آنے والی تصویر کسی شخص کی بو کے احساس کے ل
خالی جگہ ہے۔ ناک زندگی میں اپنا کلیدی کردار کھو چکی ہے ،اور اسی لئے اس کو
عملی طور پر جدید انسان کی ضرورت نہیں ہے۔
تحقیقات | 75 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
عƒمƒلƒی ƒطƒوƒر ƒپƒر ƒاƒس ƒکƒا ƒکƒیƒا ƒمƒطƒلƒب ƒہƒےƒ؟ƒ
اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے کہ پسینے کی بو کسی شہر کے ایک عام باشندے کو
حیرت میں مبتال کر سکتی ہے ،کم از کم سب سے زیادہ ”بھاری“ پرفیوم کے مسترد ہونے
کے بارے میں بات کرنا شاید ہی سمجھ میں آجاتا ہے۔ ماہر بشریات کا خیال ہے کہ "اپنے
ہی آدمی" کی تعریف کی خصوصیات ،جو جانوروں کی جبلت کی بدولت قابل رسائ تھا ،
،اس کی رفتار ختم ہو رہی ہے۔ آپ اسے بیدار کرسکتے ہیں
لیکن ہر سیکنڈ میں شاید ہی اس کی مرضی ہو۔ ایک بالکل مختلف سوال ذاتی تعلقات ہیں ،
ایک ایسا گھر جہاں ایک شخص خود رہتا ہے۔ وہ جگہ جہاں سے وہ ماسک سے چھٹکارا
پاسکے۔ اگر مرد کے جسم کی بدبو عورت کے لئے ناگوار ہوتی ہے تو کیا وہ ہمیشہ
خوشبو استعمال کرے گا؟ ہر دن کئی بار؟ یہ ساتھی کی تبدیلی کے قابل ہوسکتا ہے۔
ی کا سبب بنتیjectionواقعی ،یہاں تک کہ ایک شخص میں جلد کی معمول کی بدبو رد
ہے ،لیکن دوسرے کو آہستہ سے اس کے ہونٹوں کو اس کی گردن سے لگاتی ہے۔
وƒہ ƒدƒرƒنƒدƒہ ƒجƒو ƒجƒھƒپƒٹ ƒرƒہƒا ƒہƒےƒ
جنسی پر فیرومون کے اثر کو کم نہیں سمجھا جاسکتا۔ جنسی تعلقات کے دوران مرد یا
عورت کی خوشبو ،مباشرت سراو یا پسینے کی خوشبو انسان کو اس کی محسوس کر
سکتی ہے۔ سیکسوالجسٹ ایک خالص جنسی جماع کی تائید کرتے ہیں :بغیر خوشبو ،جسم
کے تنے ،سٹرابیری کا ذائقہ والے کنڈوم اور کبھی کبھی اس طرح کی بدبودار خوشبو
والی موم بتیاں۔ مشکل سے سونے کے کمرے میں جو چندن کی خوشبو سے بھرا ہوا ہے
تاکہ آنکھیں پانی سے بھر جائیں ،آپ مباشرت کے ماحول میں ڈھل سکتے ہیں اور حقیقی ،
جنگلی اور جانوروں کی جنس میں مبتال ہوسکتے ہیں۔
یہاں تک کہ انتہائی صاف لڑکیاں بھی اعتراف کرتی ہیں کہ کچھ معامالت میں ایک بہت
بڑا ،پسینے واال لڑکا ان کو مشتعل کرتا ہے ،جبکہ زندگی میں وہ انجکشن کے ساتھ
ملبوس دانشور کو ترجیح دیں گے۔
قƒدƒرƒتƒی ƒہƒوƒنƒا ƒکƒیƒوƒں ƒضƒرƒوƒرƒی ƒہƒےƒ
جھوٹ کی بنیاد پر بنائے گئے تعلقات ہوا کے جھونکوں کے سامنے مشکل سے کھڑے"
ہوسکتے ہیں" یہ حقیقت ہے ،لیکن راشن کے بغیر نہیں۔ احتیاط سے اس کی شبیہہ کی
تعمیر ،خوشبو کا انتخاب ،جدید فیشن میں ملبوس ،ایک شخص ہمیشہ اس عورت کے
سامنے کیچڑ میں گرنے کا خطرہ چالتا ہے اگر وہ اگلے صبح اس سارے بیت الخال کے
،بغیر اٹھ جائے۔ وہ انسان کے پیدا شدہ وہم کے لئے کسی ساتھی کی تالش میں تھا
لیکن اپنے لئے نہیں۔ نہیں ،اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کو صرف غیرضرورتƒ
پھینکنے کی ضرورت ہے ،خاص طور پر اگر گرمیوں میں درجہ حرارت 40ڈگری تک
پہنچ جائے۔ تاہم ،جتنی جلدی ممکن ہو قدرتی ہونا ضروری ہے۔ قریب ہونا۔ اور پھر
عورت کے لئے مرد کی بو سکون ،استحکام ،تحفظ کا مترادف بن جائے گی۔ یہ ایک
خوشبو ہے ،نہ کہ خوشبو جس کی خوش قسمتی ہوتی ہے۔
تحقیقات | 76 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کƒوƒلƒوƒن ƒکƒیƒا ƒہƒوƒنƒا ƒچƒاƒہƒئƒےƒ؟ƒ
اپنی خوشبو کا انتخاب کرنا انتہائی مشکل ہے تاکہ یہ حقیقی فطرت کو پورا کرے ،
لیکن اس سے متجاوز نہیں ہوتا ہے۔ مہک ،شدت ،دورانیے کا تعی .ن کرنا ضروری
سے انکار کردیں۔ یہ سب deodorantہے ،حیرت انگیز کیمیائی خوشبو والے سستے
ضروری ہے لہذا عطر انسان کے اصلی چہرے کی تائید کرتا ہے ،لیکن اسے چھپا نہیں
،دیتا ہے۔ لہذا ،مثال کے طور پر
ایک ایسا نوجوان جو تیز تمباکو کی خوشبو اور سیاہ لکڑی کے نوٹ زیادہ پیچیدہ اور بہت
زیادہ بالغ نظر آئے گا۔
لیکن ایک معزز بزنس مین ،جس نے اپنے لئے کھٹی ہوئی کھجلی کی خوشبو سے ایک
سستی خوشبو خریدی ہے ،اس سے ساتھیوں میں صرف حیرت اور جہاں تک ممکن ہو
بدبودار بوتل پھینکنے کی خواہش ہوگی۔ ایک ساتھ مل کر تجربات کرنا ضروری ہے۔ بیوی
کو اس خوشبو کا انتخاب کرنے کا موقع فراہم کرنے کے لئے جو اسے زیادہ پسند ہے۔ آخر
میں ،ایک عورت اس کی عادت ہوجائے گی۔ تب ایک عزیز اور واقف شخص کی مباشرت
بو ،ساتھی کے لئے کام کرے گی ،نہ کہ اس کے خالف۔
تƒبƒدƒیƒلƒی ƒکƒا ƒہƒمƒیƒشƒہ ƒمƒثƒبƒت ƒاƒثƒر ƒنƒہƒیƒں ƒہƒوƒتƒا ƒہƒےƒ
یہ ایک عام آدمی ،بہادر ،مضبوط ،مضبوط اور قابل اعتماد کو متعارف کرانے کے قابل
یہ آسان ہے اور itہے۔ کئی سالوں سے وہ کولون کا ایک مخصوص برانڈ خرید رہا ہے
اسی وقت کافی عمدہ ہے ،مثال کے طور پر ،ایک میٹھی پھولوں کی تلفظ کے ساتھ مل کر
ٹارٹ کافی۔ اس طرح کی خوشبو ایک پرانا ہے ،لیکن پھر بھی فیشن کالسیکی سوٹ ہے ،
آدمی کی بو اس کے ساتھی سے واقف ہے اور اس سے محبت کرتی ہے۔
اس کے بعد ،اسے ایک نئی مصنوع آزمانے کا مشورہ دیا گیا ،ایک حیرت انگیز طور پر
،مقبول اور مہنگا کولون
جو وادی کی للی کے ساتھ مل کر ایک نرم سمندری لہجہ اڑا دیتا ہے۔ اور وہی آدمی
عجیب و غریب طور پر جوتے اور شارٹس میں گونگا ،جو اس کے لئے بھی چھوٹا ہے۔
کچھ ایسا ہی لگتا ہے کہ کسی نئی خوشبو کی تالش کی ایک عمدہ مثال کی طرح۔ پرجوش
آدمی کی بو بھی ایک قسم کی "کولون" ہے ،اور مصنوعی چکنا کرنے والے مادے یا
کیمسٹری سے اسے خراب کرنے کے قابل نہیں ہے۔
کƒیƒا ƒیƒہ ƒضƒرƒوƒرƒی ƒہƒےƒ؟ƒ
یہ عین ممکن ہے کہ خواتین کو اس مسئلے کے بارے میں زیادہ بہتر معلومات حاصل
ہوں ،کیونکہ وہ بدبودار ماحول میں رہتی ہیں۔ شاید کسی لڑکی کو اس حقیقت کا سامنا کرنا
پڑا تھا کہ کسی وجہ سے اسے خوبصورت ،مالدار آدمی پسند نہیں تھا جسے اپنی طرف
،اپنی طرف مبذول کروانا چاہئے۔ وہ اس کی خوبصورتی سے دیکھ بھال کرتا ہے
اسے ایک کار میں چالتا ہے ،ہوسکتا ہے کہ اسے اس میں مباشرت کا رشتہ بھی شامل ہو
،صرف جنس ہی دھندال ،تناؤ ،مکینیکل ہوتا ہے۔ یہ "غلط" ساتھی کی کلیدی خصوصیت
تحقیقات | 77 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
برداشت کرنے ،خوشبوؤں کو خوشبو سے endure ،ہے۔ اس سے چھٹکارا پانے کے ل
غرق کرنے کی کوشش کرنا -یہ سب بیکار ہے ،کیوں کہ جلد یا بدیر یہ مسئلہ بہرحال
سامنے آجائے گا ،اور پھر آپ کو ایک غیر واضح بہانے سے الگ کرنا پڑے گا ،بڑی
تیزی سے اپنی آنکھیں نیچی کرنا۔
https://urd.agromassidayu.com/zapah-muzhchini-osobennosti-norma-i-
otkloneniya-interesnie-fakti-read-653562
موسم سرما کی سبزی گاجر کا استعمال جہاں صحت کے لیے نہایت مفید قرار دیا جاتا ہے
وہیں اس کا استعمال ہر کسی کے لیے فائدہ مند ثابت نہیں ہوتا ۔
غذائی ماہرین کی جانب سے گاجر میں بے شمار وٹامنز ،منرلز ،غذائی فائبر اور اینٹی
ٓاکسیڈنٹ خوبیاں پائے جانے کے سبب اس کا استعمال الزمی قرار دیا جاتا ہے اور اس کی
بے شمار خصوصیات بھی گنوائی جاتی ہیں مگر دوسری جانب ماہرین کے مطابق ہی
گاجر کا استعمال ہر انسانی جسم میں ایک جیسے فوائد نہیں دیتا۔
تحقیقات | 78 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
غذائی ماہرین کے مطابق اس موسمی سبزی کا استعمال بچوں ،بوڑھوں اور جوانوں سمیت
سب ہی کر سکتے ہیں مگر ایسے افراد جنہیں شوگر یا پھر موٹاپے کی شکایت ہو ایسے
افراد کے لیے گاجر یا اس کے جوس کا استعمال سختی سے منع کیا جاتا ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق گاجر میں موجود اینٹی ٓاکسیڈنٹ خوبیاں جہاں انسانی جسم میں
متاثر خلیوں کی مرمت کا کام کر تی ہیں وہیں یہ شوگر اور موٹاپے کے شکار افراد کے
لیے صحت سے متعلق صورتحال میں بگاڑ کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گاجر میں موجود وٹامن بی ،اے اور ای سƒƒمیت کƒƒئی قƒƒدرتی اور
مفید غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جو انسانی صƒƒحت کے لƒƒیے انتہƒƒائی اہم ہیں مگƒƒر اس میں
قدرتی شکر اور کیلوریز کی مقدار شوگر اور موٹاپے کے شکار افƒƒراد کے لƒƒیے نقصƒƒان دہ
ثابت ثابت ہو سکتی ہے۔
طبی و غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جنہیں اضافی وزن ،شوگر ،کمزور معدے
اور ٓانتوں کی شکایت ہو ایسے افراد کو ناصرف گاجر کھانے سے پرہیز بلکہ اس کا جوس
بھی نہیں پینا چاہیے ،گاجر کا باقاعدہ استعمال فربہ افراد کو مزید موٹا اور شوگر کے
مریضوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے
https://jang.com.pk/news/1013783
18/11/2021
تحقیقات | 79 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
خشک سردی کی وجہ سے نزلہ زکام کھانسی بخار جسم میں درد جیسے امراض جنم لے
رہے ہیں ان حاالت میں کھٹی اور ٹھنڈی چیزیں گلے کیلئے انتہائی نقصان دہ ہیں جبکہ
سموگ بھی گلے کی بیماری کا موجب بن رہا ہے احتیاطی تدابیر
اختیار کر کے سموگ سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ ان خیاالت کا
اظہار ڈسٹرکٹ ٹیچنگ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے اسسٹنٹ پروفیسر ماہر امراض ناک کان گلہ
ڈاکٹر محمد خلیل رانا نے خشک موسم کے حوالہ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے
کہا کہ سموگ کی وجہ سے لوگ گلے کی خرابی کی بیماری میں مبتال ہورہے ہیں گلے کی
بیماری کا مطلب مختلف بیماریوں کو جنم دینا ہے ڈاکٹر محمد خلیل رانا نے کہا کہ ان
حاالت میں لوگ خصوصا موٹر سائیکل سواراور پیدل چلنے والے افراد ماسک کا استعمال
الزم کریں اس سے سموگ کیساتھ کرونا سے بھی بچنے میں مدد ملے گی۔
https://dailyausaf.com/pakistan/news-202111-128767.html
فالج اور دماغی بیماریوں سے بچنے کےلیے روزانہ چائے اور کافی
پیجیے ،ماہرین
ویب ڈیسک
جمعرات 18 نومبر2021
تحقیقات | 80 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
روزانہ 2سے 3کپ کافی یا 3سے 5کپ چائے پینے والوں میں فالج اور ڈیمنشیا کا
خطرہ سب سے کم دیکھا گیا
تیانجن :چینی طبّی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جو لوگ روزانہ 2سے 3کپ کافی یا 3
سے 5کپ چائے پیتے ہیں ،ان میں فالج اور ڈیمنشیا (دماغی بیماریوں کے مجموعے) کا
امکان بھی بہت کم رہ جاتا ہے۔
یہ نتائج انہوں نے 50سے 74سال کے 365,682برطانوی شہریوں کے روزمرہ
معموالت اور صحت سے متعلق ایک طویل مدتی مطالعے میں جمع کی گئی معلومات کا
تںجزیہ کرنے کے بعد اخذ کیے ہیں۔
یہ مطالعہ 2006میں شروع ہوا جس میں رضاکاروں کی بھرتی 2010تک کی گئی جبکہ
ان تمام افراد کی صحت پر 2020تک نظر رکھی گئی۔ تمام رضاکاروں کی صحت سے
متعلق معلومات ’’یو کے بایوبینک‘‘ ƒنامی ڈیٹا بیس میں رکھی گئی ہیں جس تک دنیا کا
کوئی بھی طبّی ماہر رسائی حاصل کرسکتا ہے۔
تیانجن میڈیکل یونیورسٹی چین کے یوٓان ژانگ اور ان کے ساتھیوں نے ان ہی اعداد و
شمار کا تفصیلی جائزہ لیا ،جس پر انہیں معلوم ہوا کہ روزانہ باقاعدگی سے چائے اور
کافی پینے والوں میں یہ مشروبات نہ پینے والوں کی نسبت فالج کا خطرہ نمایاں طور پر کم
تھا۔
بہترین اثرات اُن رضاکاروں میں دیکھے گئے جو روزانہ 2سے 3کپ کافی 3 ،سے 5
کپ چائے یا مجموعی طور پر چائے اور کافی کے 4سے 6کپ پیتے ہیں۔
تحقیقات | 81 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ان افراد میں فالج کا خطرہ ،چائے اور کافی نہ پینے والوں کے مقابلے میں 32فیصد کم
جبکہ ڈیمنشیا کا خطرہ 28فیصد کم دیکھا گیا۔
چائے اور کافی ،دونوں کا اہم ترین مشترکہ جزو ’’کیفین‘‘ ƒہے جو اعصابی خلیوں اور
دماغ کے درمیان پیغام رسانی کی رفتار بڑھاتے ہوئے دماغ کو کو عارضی طور پر تقویت
پہنچاتا ہے۔
ایک کپ کافی میں اوسطا ً 40ملی گرام جبکہ چائے کے ایک کپ میں 11گرام کیفین ہوتی
ہے۔پچھلے دس سال میں مختصر پیمانے پر کیے گئے بعض مطالعات سے معلوم ہوا ہے
کہ کیفین کا استعمال ڈیمنشیا سے بچانے میں مؤثر کردار ادا کرتا ہے۔
تازہ تحقیق اسی سلسلے کی ایک اور کڑی ہے جس میں ادھیڑ عمر اور بوڑھے افراد کی
ایک وسیع تعداد کو شامل کیا گیا ہے۔
اگرچہ نئی تحقیق سے بھی ڈیمنشیا اور فالج سے بچاؤ میں کیفین کی اہمیت واضح ہوئی ہے
لیکن اب بھی یہ جاننا باقی ہے کہ کیفین کس طرح سے دماغ اور خون کے بہاؤ کو بہتر بنا
کر ہمیں اہم دماغی امراض سے محفوظ رکھتی ہے۔
نوٹ :اس تحقیق کی تفصیالت ’’پبلک الئبریری ٓاف سائنس‘‘ (پی ایل او ایس) نیٹ ورک
کے ٓان الئن ریسرچ جرنل ’’پی ایل او ایس میڈیسن‘‘ کے تازہ شمارے میں ٓان الئن شائع
ہوئی ہے۔
https://www.express.pk/story/2248695/9812/
کینسر کی جگہ پر برا ِہ راست دوا ڈالنے والی خردبینی روبوٹ مچھلی
ویب ڈیسک
تھری ڈی پرنٹر سے تیارمچھلی روبوٹ جو بدن کے اندر تیرکرسرطان والے مقام پر برا ِہ
راست دوا انڈیلتا ہے۔ فوٹو :بشکریہ نیواٹلس
لندن :تمام ترسائنسی ترقی کے باوجود اب بھی کینسر کے حقیقی مقام تک دوا کی رسائی
ایک چیلنج بنی ہوئی ہے۔ اس ضمن میں سائنسدانوں نے خردبینی روبوٹ مچھلی اور
کیکڑا بنایا ہے جو عین کینسر والے مقام پر خوراک پہنچاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کیموتھراپی میں بھی دوا کی بڑی مقدار کینسر زدہ حصے تک نہیں پہنچ
پاتی جس کے شدید منفی جسمانی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اب تھری ڈی پرنٹر سے تیارشدہ
جانور کی شکل والے روبوٹ مقناطیس سے جسم کے اندر دھکیلے جاتے ہیں اور انہیں
تحقیقات | 82 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
باہر سے کنٹرول کرتے ہوئے سرطانی حصے تک پہنچایا جاتا ہے جہاں وہ اپنی دوا انڈیل
سکتےہیں۔
تحقیقات | 83 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
مچھلی ،تتلی اور کیکڑے جیسی شکل والے روبوٹ ہائیڈروجل سے بنائے گئے ہیں۔ جسم
کے باہر سے مقناطیسی قوت پھرا کر روبوٹ کو رسولیوں تک دھکیال جاسکتا ہے۔ روبوٹ
کو جیسے ہی سرطانی رسولی کی اطراف تیزابی ماحول ملتا ہے وہ دوا انڈیل دیتے ہیں۔
لیکن یاد رہے کہ روبوٹ کو تیرانے کے لیے ٓائرن ٓاکسائیڈ نینوذرات واال مائع درکار ہوتا
ہے کیونکہ اسی طرح بیرونی مقناطیسی میدان سے انہیں خاص سمت میں دھکیال جاسکتا
ہے۔ اب جوں ہی روبوٹ کینسر کے قریب جاتا ہے اسے پی ایچ میں تبدیلی محسوس ہوتی
ہے اور وہ دوا خارج کرتا ہے۔
ماہرین نے روبوٹ کو تجربہ گاہ اور پیٹریائی ڈشوں میں ٓازمایا ہے۔ اس بنا پرروبوٹ
جانوروں کا مستقبل نہایت حوصلہ افزا ہوسکتا ہے
https://www.express.pk/story/2248848/9812/
گندم ہماری روزانہ خوراک کا بنیادی اور الزمی حصہ ہے ،لیکن کیا آپ گندم کی قدیم ترین
قِسم کے بارے میں جانتے ہیں؟
فارو مونوکوکم دنیا میں گندم کی قدیم قسم سمجھی جاتی ہے ،یہ دراصل ایک جنگلی قسم
ہے جسے اطالوی زبان میں فارو مونوکوکم ( )Farro Monococcumیا Einkornگندم
کہا جاتا ہے۔
تحقیقات | 84 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
گندم کی یہ قسم بعض عالقوں میں اب بھی کھائی جاتی ہے ،اور یہ انتہائی صحت بخش
ہے ،ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف ایک کپ فارو میں 20فی صد فائبر (ریشہ) ہوتا ہے جو
ہماری جسمانی ضرورت کے مساوی ہے۔
ماہرین خوراک کے مطابق یہ گندم غذائیت سے بھرپور ہوتی ہے ،اس میں فائبر ،میگنیشیم،
وٹامن اے ،بی ،سی اور ای بکثرت پایا جاتا ہے ،یہ بنجر اور پہاڑی ماحول میں بھی بہ
ٓاسانی اُگتا ہے۔
فارو کی بھی مختلف قسمیں دستیاب ہیں ،تاہم فارو مونوکوکم سب سے قدیم ہے ،یہ
میسوپوٹیمیا میں 10ہزار سال قبل پایا جاتا تھا ،قدیم مصر اور رومی لشکر اسے کھاتے
تھے۔
یہ زیادہ مہنگا نہیں ہوتا تھا ،اس لیے سلطنت روم کے غربا بھی اسے استعمال کرتے اور
مختلف اقسام کے کھانے بناتے تھے۔ اس کی کاشت بھی آسان تھی ،اور اس کے لیے
کیمیائی کیڑے مار ادویات یا کھاد کی ضرورت نہیں پڑتی تھی۔
پکے ہوئے فارو کا ذائقہ َجو جیسا ہوتا ہے ،گندم کی یہ قِسم دیکھنے میں بھی جو جیسی ہی
لگتی ہے ،لیکن سخت ہونے کی وجہ سے اسے چبانا ٓاسان نہیں ہوتا اور یہ سوختہ چینی
کی طرح ہوتا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/farro-monococcum/
دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کو نظر انداز نہ کریں ،ماہرین نے خبردار
کردیا
ویب ڈیسک
عالمی وبا کرونا کے آغاز سے ہی ماہرین اس سے متاثر ہونے والے مریضوں کی نظام
صحت پر متعدد ریسرچ کرچکے ،حال ہی میں ایک اور تحقیق نے پریشانی میں اضافہ
کردیا ہے۔
امریکا کی سالٹ لیک سٹی کے انٹرماؤنٹین ہیلتھ کیئر میں کی جانے والی تحقیق میں
انکشاف ہوا ہے کہ دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کے عارضے کا سامنا کرنے والے افراد
اگر کووڈ 19سے متاثر ہوجائیں تو ان میں سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے لیے 3119ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا جن میں مارچ 2020سے مئی
2021کے دوران کووڈ کی تشخیص ہوئی تھی اور ان میں دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی
کے عارضے کی تاریخ بھی تھی۔
محققین نے دریافت کیا کہ ایسے مریضوں میں دیگر کووڈ سے متاثر افراد کے مقابلے میں
سنگین پیچیدگیوں کی شرح زیادہ تھی
تحقیقات | 85 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ڈیلٹا پلس سے متاثر ہونے کے بعد عالمات ظاہر ہونے کا امکان کم
ویب ڈیسک
تحقیقات | 86 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کرونا وائرس کی ایک ذیلی قسم اے وائے 4.2یا ڈیلٹا پلس کے کیسز برطانیہ میں بڑھ
رہے ہیں ،ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ڈیلٹا کی اس ذیلی قسم سے متاثر افراد میں
عالمات ظاہر ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔
امپرئیل کالج لندن کی ری ایکٹ اسٹڈی میں 19اکتوبر سے 5نومبر کے دوران برطانیہ
بھر میں لیے گئے ایک الکھ سے زائد سواب نمونوں کا تجزیہ کیا گیا تھا۔
نتائج سے عندیہ مال کہ اس دورانیے میں برطانیہ میں کووڈ کیسز (عالمات اور بغیر
عالمات والے) کی شرح 1.57فیصد تھی ،ان میں 13سے 17سال کی عمر میں کیسز کی
شرح سب سے زیادہ 5فیصد تھی جبکہ معمر افراد میں یہ شرح ستمبر کے مقابلے میں اس
بار دگنا بڑھ گئی۔
مگر ڈیٹا کی خاص بات یہ تھی کہ جمع کیے گئے نمونوں میں سے 12فیصد کیسز ڈیلٹا
کی ذیلی قسم کا نتیجہ تھے۔
ماہرین کے مطابق اے وائے 4.2کے کیسز میں روزانہ کی بنیاد پر 2.8فیصد اضافہ ہوا
اور یہ بھی دریافت ہوا کہ اس سے متاثر افراد میں عالمات والی بیماری کا امکان کم ہوتا
ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ حالیہ مہینوں میں ویکسی نیشن کروانے والے افراد
میں کووڈ کے کیسز کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ ڈیلٹا پلس کا برطانیہ میں
تیزی سے پھیلنا ہوسکتی ہے۔
پہلے کی تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ اے وائے 4.2ڈیلٹا کے مقابلے میں 10
سے 15فیصد زیادہ متعدی ہے۔
تحقیقات | 87 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
مگر تحقیق میں شامل نہیں ہونے والے دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ نتائج کے حوالے سے
مزید جانچ پڑتال کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کھانسی جیسی عالمت نہ ہونے سے وائرس کے پھیالؤ میں بھی کمی ٓانے
کا امکان ہے مگر اس سے یہ بھی عندیہ ملتا ہے کہ لوگ ٹیسٹ کے لیے عالمات کا انتظار
کرتے رہیں اور اس دوران وائرس کو ٓاگے پھیال دیں ،مگر کرونا کی دیگر اقسام میں اب
تک ایسا دیکھنے میں نہیں ٓایا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسین کی ایک خوراک بیماری سے بچانے کے لیے 56.2فیصد
تک مؤثر نظر ٓاتی ہے
https://urdu.arynews.tv/delta-plus-cases-in-uk/
ویب ڈیسک
سرد موسم کا باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے ان دنوں لوگوں میں کھانے پینے کا رجحان بھی
کافی حد تک بڑھ جاتا ہے۔ویسے بھی یہ موسم گرمیوں کے مقابلے میں زیادہ کھانے کے
لیے بہتر سمجھا جاتا ہے مگر اس میں ہر چیز کو شامل نہیں کیا جاسکتا۔
تحقیقات | 88 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ماہرین صحت اس موسم میں صحت مند اور توانا رہنے کیلئے خشک میوہ جات ،سبز پتوں
والی سبزیوں سمیت خاص موسمی پھلوں کو زیادہ کھانے کی ترغیب دیتے ہیں۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ڈاکٹر بلقیس نے ناظرین
کو سردیوں میں صحت مند رہنے کیلئے مختلف قیمتی مشورے دیئے۔انہوں نے کہا کہ اس
موسم میں پانی کا استعمال کم نہیں کرنا چاہئے ،چائے اور کافی کا زیادہ استعمال بھی
صحت کیلئے نقصان دہ ہے اور اگر چائے پینا ضروری ہے تو اس میں ادرک کا استعمال
الزمی کریں۔ڈاکٹر بلقیس نے بتایا کہ اس موسم میں وٹامن اے سے بھرپور سبزیوں اور
فروٹ کا استعمال الزمی کریں جیسا کہ گاجر خوب کھائیں اور اگر ہوسکے تو اس کا جوس
پیئں اور اسے جلد اور بالوں کی جڑوں میں لگائیں۔
اس کے عالوہ انار ،چیکو اور بادام میں وٹامن اے سے بھرپور ہوتے ہیں اس کے عالوہ
وٹامن سی کیلئے کینو اوراورنج کلر والے پھل بھی کھائیں ،سردیوں کی دھوپ بھی بہت
اہمیت کی حامل ہے
https://urdu.arynews.tv/winter-season-diet-plan-health-tips/
تحقیقات | 89 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
دنیا بھر میں ٓاج بیت الخال کا عالمی دن یعنی ورلڈ ٹوائلٹ ڈے منایا جا رہا ہے ،پاکستان
میں اس وقت 1کروڑ 60الکھ سے زائد افراد بیت الخال کی سہولت سے محروم اور کھلے
میں رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔
ٹوائلٹ کا عالمی دن منانے کا ٓاغاز سنہ 2013میں کیا گیا جس کا مقصد اس بات کو باور
کروانا ہے کہ صحت و صفائی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک محفوظ اور باقاعدہ بیت
الخال اہم ضرورت ہے۔ اس کی عدم دستیابی یا غیر محفوظ موجودگی بچوں اور بڑوں میں
مختلف بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔
ٹوائلٹ کی موجودگی انسانی تہذیب کے لیے کس قدر ضروری ہے ،اس بات کا اندازہ اس
سے لگائیں کہ گزشتہ 200برسوں کے دوران ٹوائلٹ کی سہولت نے انسان کی اوسط عمر
میں 20سال کا اضافہ کیا ہے۔
سنہ 2015میں اقوام متحدہ نے ہر شخص کے لیے ٹوائلٹ کی فراہمی کو عالمگیر انسانی
حقوق میں سے ایک قرار دیا تاہم عالمی ادارہ صحت کے مطابق اکیسویں صدی میں بھی
دنیا بھر میں 3ارب سے زائد افراد بنیادی بیت الخال کی سہولت سے محروم ہیں۔
دنیا بھر میں 2ارب سے زائد افراد ایسے ہیں جنہیں مناسب بیت الخال یا ہاتھ دھونے کی
سہولیات حاصل نہیں یعنی ہر 3میں سے 1شخص ،جبکہ 1ارب سے زائد افراد کھلے میں
رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔
صحت و صفائی کے اس ناقص نظام کی وجہ سے دنیا بھر میں 5سال کی عمر سے کم
روزانہ 700بچے ،اسہال ،دست اور ٹائیفائڈ کا شکار ہو کر موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔
پاکستان میں بیت الخال کا استعمال
تحقیقات | 90 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
صحت و صفائی کے لیے کام کرنے والے عالمی ادارے واٹر ایڈ کے مطابق پاکستان میں
اس وقت 1کروڑ 60الکھ سے زائد افراد بیت الخال کی سہولت سے محروم اور کھلے میں
رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔
واٹر ایڈ کے مطابق ان میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
یونیسف کے مطابق پاکستان میں صفائی کی ناقص صورتحال اور گندے پانی کی وجہ سے
روزانہ 5سال کی عمر کے 110بچے اسہال ،دست ،ٹائیفائڈ اور اس جیسی دیگر بیماریوں
کے باعث ہالک ہو جاتے ہیں۔
عدم توجہی کا شکار سینیٹری ورکرز
ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ساالنہ 290ارب کلو انسانی فضلہ پیدا ہوتا ہے جنہیں
ٹھکانے لگانے والے سینیٹری ورکرز بدترین حاالت کا شکار ہیں۔
پاکستان میں کرونا وبا کے دوران جہاں ہر اس شعبے میں کام کرنے والے افراد کی تکریم
کی گئی جو اس وبا کے دوران گھروں سے نکلے اور نہایت ضروری خدمات انجام دیں،
وہیں اس سارے عرصے کے دوران سینیٹری ورکرز کی جانب ذرا بھی توجہ نہیں دی گئی
جو صفائی ستھرائی کا عمل سر انجام دے کر کووڈ کی وبا کو کنٹرول کرنے میں اپنا
کردار ادا کرتے رہے۔
حفاظتی ٓاالت کے بغیر کام کرنے والے سینیٹری ورکرز ایک طرف تو سخت معاشی مسائل
کا شکار ہیں وہیں سماجی طور پر بھی ان سے بدترین رویہ رکھا جاتا ہے۔
سینیٹری ورکرز کے حوالے سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق حفاظتی لباس اور
آالت کے بغیر لوگوں کی غالظت اور گندگی کو صاف کرنے والے خاکروب عام طور پر
سانس اور پیٹ کی بیماریوں میں مبتال ہوجاتے ہیں اور انہیں کوئی ہیلتھ انشورنس بھی نہیں
دی جاتی۔
اس تحقیق کے مطابق پاکستان بھر میں 1998سے 2007تک 70سیورمین گٹروں کو
صاف کرنے کے دوران حادثاتی طور پر انتقال کرگئے۔
صرف پنجاب کے دارالحکومت ƒالہور میں 1988سے 2012تک 70سینیٹری ورکرز اور
سیورمین کام کے دوران ہالک ہوئے جبکہ 2011سے 2019تک پاکستان بھر میں بند
گٹروں کو کھولنے کی کوشش کے دوران بھی 16گٹر مین ہالک ہوئے۔
واٹر ایڈ کے مطابق پاکستان میں صحت و صفائی کے لیے کیے جانے والے اقدامات اس
وقت تک ناکام ہیں جب تک سینیٹری ورکرز کو کام کے لیے محفوظ ماحول فراہم نہیں کیا
جاتا ،ان کے معاشی مسائل کو حل نہیں کیا جاتا اور ان سے برتی جانے والی سماجی تفریق
ختم نہیں کی جاتی۔
https://urdu.arynews.tv/world-toilet-day-2021-upd/
تحقیقات | 91 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ویب ڈیسک
اب تک کہا جاتا رہا تھا کہ چکنائی یا چربی صحت کے لیے مضر ہوسکتی ہے تاہم اب حال
ہی میں ایک تحقیق میں اس حوالے سے مختلف نتائج سامنے ٓائے ہیں۔امریکن ہارٹ
ایسوسی ایشن کے سائنٹیفک سیشنز 2021میں پیش کیے گئے ایک تحقیق کے نتائج میں
کہا گیا کہ نباتاتی ذرائع سے حاصل کی گئی چکنائی جیسے زیتون ،کینوال ،سورج مکھی کا
تیل ،گریاں اور بیج فالج جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ کم کرتے ہیں۔
اس کے مقابلے میں سرخ گوشت یا حیوانی ذرائع سے حاصل چکنائی سے فالج کا خطرہ
بڑھتا ہے۔
ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول ٓاف پبلک ہیلتھ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ مختلف غذائی ذرائع
سے حاصل چکنائی کی اقسام دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول فالج کی روک
تھام کے لیے اہمیت رکھتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چکنائی کی 2بنیادی اقسام ہے ایک حیوانی ذرائع اور دوسری پودوں
سے حاصل ہونے والی چکنائی ،دونوں کے درمیان مالیکیولر لیول کا فرق بڑا فرق پیدا
کرتا ہے ،حیوانی ذرائع سے حاصل چکنائی میں ان کاربن ایٹمز کے درمیان تعلق کی کمی
ہوتی ہے جو فیٹی ایسڈز کو جوڑتے ہیں۔
اس تحقیق میں ایک الکھ 17ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
یہ تمام افراد تحقیق کے ٓاغاز پر امراض قلب سے محفوظ تھے ،ان افراد سے ہر 4سال بعد
غذائی عادات کے حوالے سے سوالنامے بھروائے گئے۔
تحقیقات | 92 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
نتائج میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ حیوانی ذرائع سے حاصل چکنائی کا زیادہ استعمال
کرتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 16فیصد بڑھ جاتا ہے۔
اسی طرح جو لوگ ویجیٹیبل چکنائی کازیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ 12
فیصد تک کم ہوجاتا ہے ،دودھ سے بنی مصنوعات جیسے پنیر ،مکھن ،دودھٓ ،ائسکریم اور
کریم فالج کا خطرہ بڑھانے سے منسلک نہیں۔
سرخ گوشت زیادہ کھانے والے افراد میں فالج کا خطرہ 8فیصد تک بڑھ جاتا ہے جبکہ جو
لوگ پراسیس سرخ گوشت کھاتے ہیں ان میں یہ خطرہ 12فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول فالج اور موٹاپا سرخ گوشت
زیادہ کھانے سے جڑے ہوتے ہیں ،جس کی وجہ اس میں چکنائی کی بہت زیادہ مقدار ہے،
جو کولیسٹرول کی سطح بڑھانے اور شریانوں کے بالک ہونے کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نباتاتی ذرائع سے حاصل چکنائی دل کی صحت کے لیے بہترین ہے،
کیونکہ اس میں اومیگا 3فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں جو جسم خود نہیں بناسکتا ،یہ چکنائی ورم
اور کولیسٹرول کو کم کرتی ہے۔
https://urdu.arynews.tv/vegetable-fat-may-reduce-stroke-risk/
اینٹی بائیوٹکس کے بے دریغ استعمال کیخالف ٓاگاہی مہم
تحقیقات | 93 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اینٹی مائیکروبیئلز ƒبشمول اینٹی بائیوٹکس ،اینٹی وائرل ،اینٹی فنگلز اور اینٹی پیراسیٹکس
ایسی دوائیں ہیں جو انسانوں ،جانوروں اور پودوں میں انفیکشن کو روکنے اور عالج
کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
پوری دنیا میں ،بیکٹیریا ،وائرس ،فنگس تبدیل ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے بیماری
پھیلنے ،شدید بیماری اور موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
پاکستان اور دنیا بھر میں عالج معالجے کے سلسلے میں اینٹی بائیوٹک ادویات کا غلط اور
بے دریغ استعمال نہ صرف انسانوں بلکہ جانوروں اور ماحول کے لئےبھی خطرناک
ت حال اختیار کرتا جا رہا ہے۔ صور ِ
تحقیقات | 94 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
قومی ادارہ صحت اور عالمی ادارہ صحت نے اس بڑھتی ہوئی ا ینٹی بائیوٹک مزاحمت کو
روکنےکے لئے قومی سطح پر اس کا طریقہ کار اورتحقیق کا نظام ترتیب دیا ہے۔
اس نظام کے تحت ،دیگر اداروں کے اشتراک سے ،انسانوں ،جانوروں ،زراعت اور
ماحولیات پر ا ینٹی بائیوٹک کے اثرات اور ان سے ہونے والی مزاحمت کو کم کرنے لئے
اس منصوبے پر کام جاری ہے۔
اس موقع پر قومی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ،میجر جنرل عامر اکرام نے کہا
کہ اینٹی بائیوٹک مزاحمت ایک سنگین مسئلہ ہے اور قومی ادارہ صحت اس کے سدباب
کے لئے کوشاں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اینٹی بائیو ٹک ادویات کا مناسب استعمال نہ صرف مزاحمت کو
روکتاہے بلکہ سنگین بیماریوں اورعام انفیکشن سے نمٹنے میں بھی موثر ہے۔
https://www.humnews.pk/latest/362329/
کریں8 وجوہات جو پورا سال کھجور کھانا عادت بنانے کی اہمیت ظاہر
ویب ڈیسک
نومبر 18 2021
تحقیقات | 95 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیقات | 96 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس سے ہٹ کر بھی کھجوریں اینٹی ٓاکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہیں جو متعدد طبی فوائد
کا باعث ہے۔
پیٹ بھرے رکھنے میں مددگار
کھجوروں میں حل ہونے والے غذائی فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے ،جو پانی کو اپنی
جانب کھینچتا ہے ،جس کے باعث پیٹ بھرنے کا احساس دیر تک برقرار رہتا ہے۔
فائبر سے بھرپور غذائیں جیسے کھجور پانی کے اجتماع سے کھانے کی اشتہا پر کنٹرول
اور پیٹ بھرے رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
قوت مدافعت کے لیے بہترین
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ کھجوروں سے مدافعتی نظام متحرک ہوتا ہے ،جس
کی وجہ اس میں موجود مختلف اجزا ہیں۔
اس کے عالوہ کھجوروں میں فینولک مرکبات اور کیروٹینز کے ساتھ ساتھ وٹامنز کی
مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔
چینی کی اشتہا ختم ہونا
چینی یا اس سے بنی اشیا میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس کے باعث ان
کے استعمال سے بلڈ شوگر کی سطح بہت تیزی سے اوپر جاتی ہے اور پھر نیچے ٓاتی
ہے ،جو طویل المعیاد بنیادوں پر ذیابیطس ،جسمانی وزن میں اضافے اور دیگر مسائل کا
خطرہ بڑھتا ہے۔
اس کے مقابلے میں کھجوروں میں قدرتی مٹھاس زیادہ ہوتی ہے جو منہ میٹھا کرنے کی
خواہش کی تشکین بھی کرتی ہے جبکہ یہ صحت کے لیے فائدہ مند پھل بھی ہے۔
قبض سے ریلیف
غذائی فائبر سے بھرپور غذائیں جیسے کھجور صحت بخش غذا کا اہم حصہ ہوتی ہیں۔
ماہرین کی جانب سے روزانہ 20سے 30گرام فائبر روزانہ جزوبدن بنانے کا مشورہ دیا
جاتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ غذائی فائبر کا استعمال بڑھانے سے ٓانتوں کے افعال
درست ہوتے ہیں اور قبض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
دل کے لیے فائدہ مند
کھجوریں پوٹاشیم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے ،ایک ایسا ضروری منرل جو جسم میں
سیال اور الیکٹرو الئٹ توازن کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔
پوٹاشیم عصبی نظام ،نبض اور بلڈ پریشر کو ریگولیٹ کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے،
ماہرین کے مطابق پوٹاشیم سے بھرپور غذا بلڈ پریشر کی سطح میں کمی التی ہے جس
سے امراض قلب بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
ٓانکھوں کے امراض سے تحفظ
کھجوروں میں ایسے مرکبات موجود ہیں جو عمر بڑھنے سے الحق ہونے والے ٓانکھوں
کے امراض کی روک تھام میں مدد ملتی ہے۔
تحقیقات | 97 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اور لیوٹین کے حصول کا zeaxanthinتحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ کھجوریں
کیروٹنز کی ایسی اقسام ہیں جو ٓانکھوں کے ٹشوز میں ہوتی ہیں اور ٰ اچھا ذریعہ ے ،جو
اینٹی ٓاکسائیڈنٹس خصوصیات سے لیس ہوتی ہیں۔
یہ مرکبات عمر کے ساتھ ٓانے والے ٓانکھوں کے پٹھوں کی تنزلی اور موتیا سے تحفظ
فراہم کرسکتے ہیں۔
اعصابی نظام اور جسمانی توانائی
کھجوروں میں بی وٹامنز بشمول بی ،1بی ،2بی 3اور دیگر کی معتدل مقدار ہتی ہے جس
سے روزانہ درکار وٹامن بی کے حصول میں مدد ملتی ہے۔
بی وٹامنز کاربوہائیڈریٹس ،پروٹینز اور چکنائی کو میٹابوالئز کرنے کا کام کرتے ہیں،
جسم کو ان غذائی اجزا سے توانائی حاصل ہوتی ہے۔
یہ وٹامنز اعصابی نظام کے صحت مند افعال میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ،جب جسم کو ان
وٹامنز کی کمی کا سامنا ہوتا ہے جسمانی توانائی میں کمی ،کمزوری ،تھکاوٹ اور توجہ
مرکوز کرنے میں مشکالت کا سامنا ہوتا ہے۔
مضبوط ہڈیوں کی کنجی
جب ہڈیوں کی صحت کی بات ہو تو سب سے پہلے جس منرل کا خیال ٓاتا ہے وہ کیلشیئم
ہے ،کیلشیئم کے حصول کے ساتھ ساتھ اسے جذب کرنا بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔
کیلشیئم اور فاسفورس ایسے 2منرلز ہیں جو اکھٹے مل کر ہڈیوں کی صحت کو تحفظ فراہم
کرتے ہیں اور اکٹھے استعمال کرنے پر ان کے جذب ہونے کی شرح بڑھاتے ہین۔
کھجوروں میں کیلشیئم ،میگنیشم اور زنک کے ساتھ فاسفورس جیسے منرلز موجود ہیں،
جس سے ہڈیوں کی صھت کو بہتر بنانے اور ہڈیوں کے امراض کی روک تھام میں مدد مل
سکتی ہے
https://www.dawnnews.tv/news/1171873/
تحقیقات | 98 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔یہ بات چین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق
میں سامنے ٓائی۔
سے 74سال کی عمر کے صحت مند افراد پر ہونے والی تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا 50
گیا کہ کافی پینا فالج سے متاثر ہونے کے بعد ڈیمینشیا کا خطرہ کم کرتا ہے۔
تیان جن میڈیکل یونیورسٹی کی اس تحقیق میں یوکے بائیو بینک کے 3الکھ 65ہزار سے
زیادہ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی ،جن کی خدمات 2006سے 2010تک حاصل
کی گئی اور 2020تک ان کی مانیٹرنگ کی گئی۔
ان رضاکاروں نے کافی اور چائے کے استعمال کو خود رپورٹ کیا اور تحقیق کی مدت
کے دوران 5079افراد ڈیمینشیا اور 10ہزار 53کو کم از کم ایک بار فالج کا سامنا ہوا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ 2سے 3کپ کافی یا 3سے 5کپ چائے یا 4سے 6
کہ کافی اور چائے کا امتزاج فالج یا ڈیمینشیا سے متاثر ہونے کا خطرہ کم کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق روزانہ 2سے 3کپ چائے اور 2سے 3کپ کافی پینے والے افراد میں
فالج کا خطرہ 32فیصد اور ڈیمینشیا کا خطرہ 28فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
تاہم تحقیق میں اس کی وجہ پر روشنی نہیں ڈالی گئی۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ معتدل مقدار میں کافی اور چائے کا الگ
الگ یا اکٹھے استعمال فالج اور ڈیمینشیا کا خطرہ کم کرتا ہے۔
تحقیقات | 99 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے پلوس میڈیسین میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل 2018میں ٓاسٹریلیا کے الفریڈ ہاسپٹل کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چائے یا
کافی پینے کی عادت دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی اور فالج کا خطرہ کم کرنے میں مددگار
ثابت ہوسکتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ چائے یا کافی میں موجود کیفین مرکزی اعصابی نظام کو حرکت میں
یا atrial fibrillationالکر ایڈی نوسین نامی کیمیکل کے اثرات کو بالک کرتا ہے جو کہ
اطاقی فائبرلیشن کا باعث بنتا ہے۔
اطاقی فائبرلیشن دل کی دھڑکن کا سب سے عام مرض ہے جس میں دل بہت تیزی سے
دھڑکتا ہے اور عالج نہ کرایا جائے تو فالج بھی ہوسکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ کیفین سے دل کی دھڑکن کے مسائل پیدا
ہوتے ہیں ،تاہم کافی اور چائے وغیرہ اس سے بچاﺅ میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں جس
کی وجہ ان میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس اور ایڈی نوسین کو بالک کرنے کی خصوصیت
ہے۔اس حوالے سے روزانہ 3کپ ان مشروبات کا استعمال فائدہ مند ہوتا ہے۔
https://www.dawnnews.tv/news/1172762/
کورونا کی قسم ڈیلٹا پلس سے متاثر افراد میں عالمات کا امکان کم
ہوسکتا ہے ،تحقیق
ویب ڈیسک
نومبر 19 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی
کورونا کی قسم ڈیلٹا کو دیگر تمام اقسام کے مقابلے میں سب سے زیادہ متعدی قرار دیا جاتا
ہے۔
مگر حالیہ مہینوں میں اس کی ایک ذیلی قسم اے وائے 4.2یا ڈیلٹا پلس بھی توجہ کا مرکز
بنی ہے جس کے کیسز برطانیہ میں بڑھ رہے ہیں۔
اب ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ڈیلٹا کی اس ذیلی قسم سے متاثر افراد میں عالمات ظاہر
ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔
یہ بات امپرئیل کالج لندن کی ری ایکٹ اسٹڈی کے ڈیٹا کے تجزیے کے بعد سامنے ٓائی۔
اس تحقیق میں 19اکتوبر سے 5نومبر کے دوران برطانیہ بھر میں لیے گئے ایک الکھ
سے زائد سواب نمونوں کا تجزیہ کیا گیا تھا۔
نتائج سے عندیہ مال کہ اس دورانیے میں برطانیہ میں کووڈ کیسز (عالمات اور بغیر
عالمات والے) کی شرح 1.57فیصد تھی۔
تحقیقات | 100 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ان میں 13سے 17سال کی عمر میں کیسز کی شرح سب سے زیادہ 5فیصد تھی جبکہ
معمر افراد میں یہ شرح ستمبر کے مقابلے میں اس بار دگنا بڑھ گئی۔
مگر ڈیٹا کی خاص بات یہ تھی کہ جمع کیے گئے نمونوں میں سے 12فیصد کیسز ڈیلٹا
کی ذیلی قسم کا نتیجہ تھے۔
محققین کے مطابق اے وائے 4.2کے کیسز میں روزانہ کی بنیاد پر 2.8فیصد اضافہ ہوا
اور یہ بھی دریافت ہوا کہ اس سے متاثر افراد میں عالمات والی بیماری کا امکان کم ہوتا
ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ حالیہ مہینوں میں ویکسنیشن کرانے والے افراد میں
کووڈ کے کیسز کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ ڈیلٹا پلس کا برطانیہ میں تیزی
سے پھیلنا ہوسکتی ہے۔
پہلے کی تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ اے وائے 4.2ڈیلٹا کے مقابلے میں 10
سے 15فیصد زیادہ متعدی ہے۔
مگر تحقیق میں شامل نہیں ہونے والے دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ نتائج کے حوالے سے
مزید چانچ پڑتال کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کھانسی جیسی عالمت نہ ہونے سے وائرس کے پھیالؤ میں بھی کمی ٓانے
کا امکان ہے مگر اس سے یہ بھی عندیہ ملتا ہے کہ لوگ ٹیسٹ کے لیے عالمات کا انتظار
کرتے رہیں اور اس دوران وائرس کو ٓاگے پھیال دیں ،مگر کورونا کی دیگر اقسام میں اب
تک ایسا دیکھنے میں نہیں ٓایا۔
تحقیقات | 101 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسین کی ایک خوراک بیماری سے بچانے کے لیے 56.2فیصد
تک مؤثر نظر ٓاتی ہے۔
اسی طرح 12سے 17سال کے بچوں میں ویکسینیشن کے 2ہفتوں بعد انہیں عالمات والی
بیماری سے 67.5فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ تحقیق میں بوسٹر کے اثرات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے اور ہم نے
دریافت کیا کہ ویکسین کی تیسری خوراک کے استعمال کے 14دن کے اندر بیماری کا
خطرہ دوتہائی حد تک گھٹ جاتا ہے۔
https://www.dawnnews.tv/news/1172757/
ویب ڈیسک
نومبر 18 2021
تحقیقات | 102 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
خطرہ بڑھتا ہے ،مگر اب تک یہ واضح نہیں تھا کہ طرز زندگی کس حد تک اس حوالے
سے کردار ادا کرتا ہے۔
تحقیق کے لیے ایک الکھ کے قریب افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا تھا جن کے مختلف طبی
چیک اپ ہوئے اور طرز زندگی کے عناصر کے لیے سوالنامے بھروا کر کھانے پینے،
تمباکو نوشی اور ورزش کی عادات کے بارے میں معلوم کیا گیا۔
نتائج سے ثابت ہوا کہ طرز زندگی کے عناصر دبلے پتلے اور موٹاپے کے شکار دونوں
گروپس میں میٹابولک سینڈروم کے خطرات یکساں بنیادوں پر بڑھا دیتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ عمر میں اضافہ ،مرد ہونا ،عمر کی تیسری دہائی کے جسمانی وزن
میں 10کلوگرام کا اضافہ ،تمباکو نوشی ،سست رفتاری سے چلنا ،بہت تیزی سے کھانے
کو کھانا اور الکحل کا استعمال میٹابولک سینڈروم کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں،
چاہے لوگ موٹاپے کے شکار ہوں یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ میٹاولک سینڈروم کا سامنا ہر اس فرد کو
ہوسکتا ہے جن کے طرز زندگی کی عادات موٹاپے کے شکار افراد سے ملتی جلتی ہوتی
ہیں۔اس تحقیق کے نتائج جریدے پرینیٹیو میڈیسین میں شائع ہوئے۔
https://www.dawnnews.tv/news/1172766/
تحقیقات | 103 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیقات | 104 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
نیا ہولوگرافک کیمرہ جو انسانی کھوپڑی کے اندر ہر کونے کو دیکھ
سکتا ہے
خاص رپورٹ
نومبر 20 2021 ،
مشہور انگریزی فلم ’اسٹار ٹریک‘ میں ڈاکٹر آپ کے سینے پر کیمرہ لگاتی ہے ،اور
کمپیوٹر آپ کے دل اور خون کی نالیوں کا ایک ہولوگرام ƒبناتا ہے۔ ڈاکٹر اس تصویر کو بڑا
کرتی ہے اور آپ کی کچھ چھوٹی کیپلیریوں پر ایک نظر ڈال کر باریک سے باریک
تفصیل دیکھ لیتی ہے۔
اب تک ایسا صرف فلموں میں ہی ممکن نظر ٓاتا تھا لیکن نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے
میک کارمک اسکول آف انجینئرنگ کے محققین نے ایک نیا ہائی ریزولوشن کیمرہ ایجاد
کیا ہے جو پیچیدہ سے پیچیدہ اور دھندلی چیزوں سےلے کر انسانی کھوپڑی کے اندر تک
ہر چیز کو باریکی سے دیکھنے کے قابل ہے۔
مذکورہ ٹیم نے ایک پروٹو ٹائپ ٹیکنالوجی بنائی ہے جو کہ ٓاسان الفاظ میں ایک ایسا نیا
ہولوگرافک کیمرا جو کہ نہ نظر ٓانے والی جگہوں کی تصویر بھی بنا سکتا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کے نتائج جرنل نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہوئے ہیں جن میں مصنف
فلورین ولیمٹزر نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’یہ ایسا ہی ہے کہ ہم دنیا
تحقیقات | 105 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کی کسی بھی دوردراز سطح پر ایک ورچوئل کمپیوٹیشنل کیمرہ لگا سکتے ہیں اور سطح
کو وہیں کے نقطہ نظر سے دیکھنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔ یہ تکنیک دیواروں کو آئینے
‘میں بدل دیتی ہے۔
امیجنگ کے نام سے جانا ) (NLoSیہ سائنس کا وہ شعبہ ہے جسے نان الئن آف سائیٹ
جاتا ہے ،اور خودکار (سیلف ڈرائیونگ) کاروں اور جدید طبی پیش رفتوں کے دور میں،
یہ بڑی خبر ہے۔ وہ بصری سونار کا استعمال کرتے ہوئے انتہائی ٓاسان طریقے سے کام
کرتے ہیں :وہ روشنی کی ایک پَلس بھیجتے ہیں اور پیمائش کرتے ہیں کہ اس کے واپس
آنے تک اس میں کتنی تبدیلی آئی ہے۔
وولومٹزر نے مزید لکھا کہ ’اگر آپ ہولوگرام میں کسی شے کے پورے الئٹ فیلڈ کو
کیپچر کر سکتے ہیں ،تو آپ اس چیز کی تین جہتی (تھری ڈائمشنل) شکل کو مکمل طور
پر دوبارہ تشکیل دے سکتے ہیں۔ ہم یہ ہولوگرافک امیجنگ عام روشنی کی لہروں کی
‘بجائے مصنوعی لہروں کے ساتھ بناتے ہیں۔
تیکنیکوں کو تیار کرنے کے لیے پہلی کوشش سے بہت ٓاگے ہے NLoS ،یہ محققین کی
لیکن موجودہ ٹیکنالوجیز ہمیشہ چند رکاوٹوں کا سامنا کرتی ہیں جن میں کم ریزولوشن
امیجنگ ،طویل پروسیسنگ کے اوقات ،اور مختلف تکنیکی سائز کی پابندیاں شامل ہیں-
موجودہ طریقوں کو اکثر کام کرنے کے لیے یا تو بہت بڑے عالقوں کی ضرورت ہوتی
ہے یا وہ صرف انتہائی محدود تفصیالت فراہم کرتے ہیں۔ سب سے بڑھ کر ،روشی کا
صرف ایک ذریعہ کرنے کے بھی اپنے مسائل ہیں کیونکہ روشنی بہت تیز سفر کرتی ہے۔
وولومٹرز کا کہنا ہے کہ ’روشنی کی رفتار سے تیز کوئی چیز نہیں ہے ،ل ٰہذا اگر آپ
روشنی کے سفر کے وقت کو زیادہ درستگی کے ساتھ ناپنا چاہتے ہیں ،تو آپ کو انتہائی
‘تیز رفتار پکڑنے والے ڈیٹیکٹرز کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ بہت مہنگے ہیں۔
لیکن ایک کے بجائے دو مختلف ویولینتھ کا استعمال پروٹو ٹائپ کو انتہائی تیز روشنی کے
ذرائع اور ڈیٹیکٹر کے بغیر کام کرنے کی اجازت دیتا ہے لیکن اس کے نتیجے میں ایک
تیز ،اعلی ریزولیوشن امیج بھی ملتی ہے۔
اگرچہ روزمرہ کی زندگی میں اس ٹیکنالوجی کو آنے سے پہلے ابھی بہت طویل سفر طے
کرنا ہے لیکن وولومٹرز کو یقین ہے ’یہ آئے گی۔
?https://jang.com.pk/news/1014285
_ga=2.130878156.230206539.1637405847-1757479685.1636104970
ہرچوتھا شخص ذیابیطس کے مرض میں مبتال ہے،طبی ماہرین
اسٹاف رپورٹر
نومبر 20 2021 ،
الہور ( جنرل رپورٹر ) کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ میڈیس کے زیر انتظام
ذیابیطس کے عالمی دن کی مناسبت سے واک اور سیمینار ہوا ۔پروفیسر اعجاز حسین،
تحقیقات | 106 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
پروفیسر بلقیس شبیر ،پروفیسر عمران حسین ،پروفیسر سائرہ افضل ،پروفیسر ساجد عبید
ہللا ،پروفیسر عادل اقبال ،پروفیسر نازش عمران ،پروفیسر ہارون حامد ،پروفیسر احمد
عزیر قریشی ،ڈاکٹر فواد رندھاوا اور دیگر نے شرکت کی۔ پروفیسر محمود علی ملکنے
کہا کہ ٓاج کل ہر چوتھا شخص ذیابیطس کے مرض میں مبتال ہے
۔وائس چانسلر پروفیسر خالد مسعود گوندل نے کہا کہ کنگ ایڈورڈ میں اینڈوکرائن پر
پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹرز کی تربیت کا عمل جاری ہے ،کلینکل میتھڈ کسی بھی مرض کی
تشخیص کے لئے ضروری ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کنگ ایڈورڈ کے شعبہ ٹیلی میڈیسن
میں ذیابیطس کے لئے مفت ٹیلی کنسلٹیشن جاری ہے۔ چیئرپرسن شعبہ میڈیسن پروفیسر
بلقیس شبیر نے کہا کہ ذیابیطس کے کامیاب عالج میں اس کے لواحقین کا تعاون اور ساتھ
بے حد ضروری ہے
https://e.jang.com.pk/detail/3576
یوں تو سارا سال ہی مچھلی کھائی جاتی ہے لیکن موسم سرما کے ٓاتے ہی مچھلی کی
مانگ میں اضافہ ہوجاتا ہے ،صحت پر بے شمار فوائد کے حصول کے سبب طبی ماہرین
کی جانب سے بھی مچھلی کاا ستعمال تجویز کیا جاتا ہے۔
ماہرین غذائیت کے مطابق سفید گوشت میں شمار کی جانے والی مچھلی میں پروٹین
جیسے مفید اجزا پائے جاتے ہیں اور اسے B12اور وٹامن ٓ Dایوڈین ،سلینیم ،زنک ،وٹامن
دماغ کی غذا بھی قرار دیا جاتا ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق مچھلی اومیگا 3جیسے بنیادی اہم غذائی اجزا سے بھرپور ہوتی
ہے ،ایک ہفتے میں کم سے کم دو بار مچھلی ضرور کھانی چاہیے جبکہ ایک بار کھال
سمیت اور دو سے تین بار کھال کے بغیر کھانا مفید ہے۔
مچھلی کی کھال میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے ،مچھلی کی
کھال دل کی بیماریوں ،کینسر اور فالج اٹیک سے بھی بچاتی ہے ،وٹامن ڈی کے حصول
کے لیے بھی مچھلی کو اپنی خوراک کا الزمی حصہ بنانا چاہیے۔
تحقیقات | 107 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ماہرین کے مطابق جہاں مچھلی کھانا مفید ہے وہیں مچھلی کے زیادہ استعمال کے سبب
صحت پر نقصانات بھی ٓا سکتے ہیں۔
مچھلی کھانے کے نقصانات کیا ہیں ؟
ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں سمندر اور دریأوں میں دن بہ دن گندگی بڑھتی جا رہی
ہے ،اسی لیے اب مچھلی کھانے یا اس کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں افادیت پر اثر پڑا
ہے۔
نیوٹریشنسٹس کے مطابق ہر غذا کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں نقصانات کا سامنا کرنا
پڑتا ہے ،پہلے برسوں کے مقابلے میں اب مچھلی پہلے جیسی مفید نہیں رہی ہے ،اسی
لیے اگر مچھلی ہفتے میں دو سے تین بار 3سے 4مہینوں کے لیے استعمال کر لی جائے
تو اس کے نقصانات کم اور فوائد زیادہ ہیں جبکہ اگر یہی مچھلی سالہا سال کھائی جائے تو
اس کے صحت پر نقصانات ٓا سکتے ہیں۔
https://jang.com.pk/news/1014276
!کولیسٹرول گھٹانا ہے تو انگور کھائیے
ویب ڈیسک
تحقیقات | 108 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
)انگور کا روزانہ استعمال پیٹ میں مفید بیکٹیریا کی تعداد بھی بڑھاتا ہے۔
الس اینجلس :امریکی طبّی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ روزانہ صرف ایک پاؤ (252
گرام) انگور یا کشمش کھانے سے جسم میں مضر کولیسٹرول کم ہوجاتا ہے۔
یہ بات انہوں نے 20صحت مند رضاکاروں پر محدود پیمانے کےٓ ازمائشی
مطالعے( پائلٹ اسٹڈی) کے بعد دریافت کی ہے جو 8ہفتے تک جاری رہا۔ رضاکاروں کی
عمر 18سے 55سال کے درمیان تھی۔
بتاتے چلیں کہ انگور کے طبّی فوائد صدیوں سے ہمارے علم میں ہیں جبکہ جدید سائنسی
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اس میں کئی طرح کے مفید نباتاتی مرکبات یعنی فائٹو کیمیکلز
پائے جاتے ہیں جن میں کیٹاچنز ،پرو اینتھوسیانیڈنز ،اینتھوسیانینز ،لیوکو اینتھو سیانیڈنز،
کوئرسیٹن ،کیمپفیرول ،اسٹلبینز ،ایالجک ایسڈ اور ہائیڈروسنامیٹس شامل ہیں۔ ان کے عالوہ
انگور میں غذائی ریشہ (فائبر) بھی بھرپور ہوتا ہے۔
مزید حالیہ تحقیقات سے انگور ،انگور کے رس ،یا انگور سے حاصل کردہ ’فینول‘ قسم
کے مرکبات کو بھی اینٹی ٓاکسیڈینٹ کے عالوہ جراثیم اور وائرسوں کے خالف مؤثر پایا
گیا ہے۔
نئے مطالعے میں ان تحقیقات کو مزید ٓاگے بڑھایا گیا ہے جو یونیورسٹی ٓاف کیلی فورنیا
الس اینجلس میں ڈاکٹر ژاؤپنگ اور ان کے ساتھیوں نے انجام دیا ہے۔
اس میں پہلے چار ہفتوں کے دوران تمام رضاکاروں کو کم پولی فینول والی غذا پر رکھا
گی
تحقیقات | 109 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ا جس کے بعد اگلے چار ہفتوں تک یہی غذا جاری رکھتے ہوئے اس میں خشک انگوروں
کے صرف 46گرام سفوف کا یومیہ اضافہ کردیا گیا۔
انگور کے سفوف کی یہ مقدار 252گرام تازہ انگوروں ƒکے برابر تھی۔
مطالعہ شروع ہونے سے پہلے اور اس کے بعد ،تمام رضاکاروں میں کولیسٹرول اور
صفراوی تیزاب (بائل ایسڈ) کے عالوہ ان کے پیٹ میں خردنامیوں کے مجموعے
(مائیکروبایوم) کا جائزہ لیا گیا۔
جائزے اور موازنے کے بعد معلوم ہوا کہ چار ہفتوں تک خشک انگور کا 46گرام سفوف
روزانہ استعمال کرنے کے بعد ان رضاکاروں میں کولیسٹرول کی مجموعی مقدار 6.1
مضر صحت کولیسٹرول (ایل ڈی ایل) 5.9فیصد کم ہوا تھا۔ ِ فیصد کم ہوگئی تھی جبکہ
ان کے پیٹ میں نقصان دہ جرثومے کم ہوئے تھے جبکہ صحت بخش جراثیم کی تعداد میں
اضافہ ہوا تھا جو بال شبہ ایک اچھی خبر تھی۔
ان میں سے بھی ’’ایکرمینسیا‘‘ نامی جرثوموں کی ایک قسم میں اضافہ ہوا جو گلوکوز
اور چکنائی کو توڑ کر ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے جبکہ ٓانتوں کی اندرونی جھلی کو بھی
مضبوط بناتا ہے۔
کولیسٹرول کے ہاضمے پر اثر انداز ہونے والے صفراوی تیزابوں کی مقدار بھی مطالعے
کے اختتام پر 40.9فیصد کم دیکھی گئی جو بہتر صحت کی عالمت ہے۔
ہم نے پیٹ کے جرثوموں پر انگور کے مفید اثرات دریافت کیے ہیں جو بہت زبردست’’
بات ہے ،کیونکہ پیٹ کا درست رہنا ،اچھی صحت کےلیے بے حد ضروری ہے ‘‘،ڈاکٹر
لی نے کہا۔
نوٹ :اس تحقیق کی تفصیالت ٓان الئن ریسرچ جرنل ’’نیوٹریئنٹس‘‘ ƒکے تازہ شمارے میں
شائع ہوئی ہیں۔
https://www.express.pk/story/2249036/9812/
ورزش اب معدے میں مفید بیکٹیریا بھی بڑھاسکتی ہے
ویب ڈیسک
ورزش کا عمل بدن میں عین وہی اثرات پیدا کرتا ہے جو بھنگ کرتی ہے اور بالخصوص
دردوجلن میں کمی واقع ہوتی ہے
لندن :ورزش کا ایک اور فائدہ سامنے ٓایا ہے اور وہ یہ ہے کہ مسلسل ورزش سے
معدے اور اطراف میں موجود مفید بیکٹیریا کی افزائش ہوتی ہے جو جلن اور سوزش کو
دباتے ہیں اور انسانی تندرستی میں اضافہ کرتے ہیں۔
تحقیقات | 110 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیقات | 111 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
چائے اور کافی پینے کا ایک بڑا فائدہ ،طبی محققین کا نیا انکشاف
ویب ڈیسک
طبی محققین نے انکشاف کیا ہے کہ چائے اور کافی پینے کا فالج اور ڈیمنشیا کی شرح
میں کمی سے تعلق ہو سکتا ہے ،تحقیق کے دوران دیکھا گیا کہ روزانہ 4سے 6کپ کا
استعمال ان امراض کے سب سے کم خطرات سے منسلک تھا۔
16نومبر کو اوپن ایکسیس جریدے PLOS میڈیسن میں شائع ہونے والے 50سے 74
سال کی عمر کے صحت مند افراد کے تحقیقی مطالعے کے مطابق کافی یا چائے پینا فالج
اور ڈیمنشیا کے کم خطرے سے منسلک ہو سکتا ہے ،جب کہ کافی پینے کا تعلق فالج کے
بعد کے ڈیمنشیا کے کم خطرے سے بھی منسلک دیکھا گیا۔
محققین نے کہا کہ چائے یا کافی پینے کی عادت فالج اور دماغی تنزلی کے مرض ڈیمینشیا
کے خطرے کو کم کر سکتی ہے ،اس حوالے سے 3الکھ 65ہزار سے زیادہ رضاکاروں
پر چین کی تیان جن میڈیکل یونیورسٹی میں تحقیق کی گئی۔ ان رضاکاروں کی خدمات
2006سے 2010تک حاصل کی گئیں اور 2020تک ان کی مانیٹرنگ کی گئی۔
فالج ایک جان لیوا واقعہ ہے جو عالمی سطح پر 10فی صد اموات کا سبب بنتا ہے ،ڈیمنشیا
دماغی افعال میں تنزلی سے متعلق عالمات کے لیے ایک عام اصطالح ہے ،اور یہ عالمی
صحت کا ایک مسئلہ ہے جو ایک بھاری معاشی ،سماجی بوجھ کا سبب بنتا ہے ،جب کہ
تحقیقات | 112 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
پوسٹ اسٹروک ڈیمنشیا (فالج کے بعد دماغی تنزلی) ایک ایسی حالت ہے جس میں فالج کے
بعد ڈیمنشیا کی عالمات ظاہر ہوتی ہیں۔
اسٹڈی میں شامل رضاکاروں نے کافی اور چائے کے استعمال کو خود رپورٹ کیا ،اس
دوران 5ہزار 79افراد ڈیمینشیا اور 10ہزار 53کو کم از کم ایک بار فالج کا سامنا ہوا۔
جو رضاکار روزانہ 2سے 3کپ کافی یا 3سے 5کپ چائے پیتے تھے ،یا مالکر 4سے
6کپ کافی اور چائے پیتے تھے ،ان میں فالج یا ڈیمنشیا کے سب سے کم واقعات رپورٹ
ہوئے۔
جو لوگ روزانہ 2سے 3کپ کافی اور 2سے 3کپ چائے پی رہے تھے ،ان میں فالج کا
خطرہ 32فی صد کم تھا ،اور ڈیمنشیا کا خطرہ 28فی صد کم رہا ،ان لوگوں کے مقابلے
میں جو نہ کافی پیتے تھے نہ چائے ،اکیلے کافی کا استعمال یا چائے کے ساتھ مال کر بھی
فالج کے بعد ڈیمنشیا کے کم خطرے سے وابستہ تھا۔
یاد رہے کہ اس تحقیق میں اس کی وجہ پر روشنی نہیں ڈالی گئی ،کہ چائے یا کافی سے
فالج اور ڈیمنشیا کا خطرہ کیوں کم ہو جاتا ہے۔ اس سے قبل 2018میں ٓاسٹریلیا کے الفریڈ
ہاسپٹل کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چائے یا کافی پینے کی عادت دل کی دھڑکن کی بے
ترتیبی اور فالج کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چائے یا کافی میں موجود کیفین مرکزی اعصابی نظام کو حرکت
میں الکر ایڈی نوسین نامی کیمیکل کے اثرات کو بالک کرتا ہے جو کہ atrial
( fibrillationبے قاعدہ اور اکثر بہت تیز دل کی دھڑکن ،جس کی وجہ سے دل میں خون
جم جاتا ہے) کا باعث بنتا ہے
https://urdu.arynews.tv/coffee-and-tea-drinking/
لندن :بچپن کا موٹاپا وبائی مرض کرونا سے پہلے بھی ایک تشویش ناک مسئلہ تھا ،لیکن
نئے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ وبا کے بعد اب یہ خطرناک حد تک بدتر ہو گیا ہے۔
برطانیہ اور امریکا میں کی گئی تحقیقات کے مطابق کرونا وبا کے بعد بچوں کو ایک نئے
کووڈ۔ 19وبا کے دوران بچوں میں موٹاپے کی شرح میں اضافہ ہو مسئلے کا سامنا ہےِ ،
چکا ہے ،طبی ماہرین نے اسے اہم اور تشویش ناک قرار دیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وبا کے دوران مستقل بیٹھے رہنے اور غیر صحت مندانہ خوراک
کے استعمال نے بچوں میں موٹاپے کی بیماری میں اضافہ کیا ہے۔
تحقیقات | 113 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس سلسلے میں برطانوی ادارے نیشنل ہیلتھ سروسز کی جانب سے جاری ڈیجیٹل ڈیٹا سے
پتا چلتا ہے کہ برطانیہ جہاں پرائمری اسکول شروع کرتے وقت عموما ً تقریبا ً 7میں سے
ایک بچہ موٹاپے کا شکار ہوتا ہے ،کرونا وبا کے دوران 4 ،اور 5سال کی عمر کے
بچوں میں موٹاپے کی شرح 2020-2019کے تعلیمی سال کے دوران 9.9فی صد سے
بڑھ کر 2021-2020میں 14.4فی صد ہو گئی۔
پرائمری اسکول کے آخری سال میں ،جب بچوں کی عمریں 10اور 11سال تھیں ،ایک
سال کی مدت میں موٹے بچوں کی شرح 21فی صد سے بڑھ کر 25.5فی صد ہو گئی۔
دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق ،برطانیہ میں موٹاپے کی شرح میں ایک سال میں یہ
اضافہ سب سے زیادہ ہے ،جب سے قومی ادارۂ صحت نے 15سال قبل ڈیٹا اکٹھا کرنا
شروع کیا ہے۔
امریکا میں بھی بچپن کے موٹاپے میں تیزی آئی ہے ،سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ
پریوینشن ( )CDCکے ایک تحقیقی مطالعے سے پتا چال ہے کہ امریکا میں بچوں اور
نوعمروں میں موٹاپے شرح وبائی مرض سے قبل کے 19فی صد سے بڑھ کر 22فی صد
ہو گئی ہے۔
سی ڈی سی مطالعے کے مصنفین نے کہا کہ اسکولوں کی بندش ،معموالت میں خلل ،بڑھتا
ہوا تناؤ اور جسمانی سرگرمی اور مناسب غذائیت کے لیے کم مواقع وزن میں اضافے کے
ممکنہ اہم عوامل تھے۔
NHSڈیجیٹل ڈیٹا کے مطابق ،برطانیہ کے غریب عالقوں میں رہنے والے بچوں میں امیر
محلوں میں رہنے والے بچوں کے مقابلے میں موٹاپے کا امکان دوگنا تھا۔
تحقیقات | 114 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ماہ
رین کے مطابق موٹاپے کی وجوہ میں وبا کے دوران الک ڈاؤن سرفہرست وجہ ہے۔ کرونا
وائرس کی وبا کے دور میں بچوں کی حرکات و سکنات محدود ہو گئیں اور بچے اپنے
وقت کا زیادہ تر حصہ کمپیوٹر کے سامنے گزارنے لگے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانے پینے میں بھی معمول کی صحت مند اور سادہ خوراک کی
جگہ بازاری پیکٹ اشیا کے استعمال میں اضافہ ہو گیا جس کے نتیجے میں بچوں میں
موٹاپے کی شرح نارمل سے 2گنا زیادہ ہو گئی
https://urdu.arynews.tv/obesity-raised-in-children-during-pandemic/
پیٹ کی چربی کی وجہ سے اکثر لوگ پریشان ہوتے ہیں اور مختلف ادویات کے استعمال
سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا لیکن اب ماہرین نے گری دار میوں کے بارے میں بتایا ہے
جو ٓاپ کو وزن کم کرنے میں مدد دیں گے۔
کاجو
وزن بہت سے طریقوں سے کم کیا جاسکتا ہے ،کاجو سے وزن کم کرنا بہت ہی ٓاسان ہے
اِس کے لیے بس ضروری یہ ہے کہ روزانہ اپنی غذا میں کاجو کو شامل کرلیا جائے اور
پھر ٓاہستہ ٓاہستہ ٓاپ کو اپنے وزن میں کمی محسوس ہونا شروع ہوجائے گی۔
جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی تحقیقات | 115
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
بادام
بادام کو پروٹین ،اینٹی آکسیڈنٹس
اور دل کے لیے صحت مند
چکنائی کے طور پر سُپر فوڈز میں
سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ بادام
میں پائی جانے والی مونو غیر سیر
شدہ چکنائی زیادہ کھانے سے
روکتی ہے ،درحقیقت یہ نامی امینو
ایسڈ کا ایک اچھا ذریعہ ہیں جو آپ
کے جسم کی زائد چربی کم کرنے
میں مدد کرتا ہے۔
روزانہ 3سے 5بادام کھانے سے
وزن کم ہوسکتا ہے ،کہا جاتا ہے
کہ ان گری دار میوے میں موجود
تحقیقات | 116 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
فائبر اور پروٹین آپ کو زیادہ دیر تک بھرا ہوا رکھتے ہیں اور آپ کے ہاضمے کی صحت
کو بھی کنٹرول میں رکھتے ہیں۔
اخروٹ
روزانہ مٹھی بھر اخروٹ چکنائی کو کم کرنے اور صحت مند جسمانی وزن کو فروغ
دینے میں مدد کر سکتے ہیں۔
اخروٹ اپنی حیرت انگیز بھوک پر قابو پانے کی طاقت کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ اخروٹ
میں موجود اومیگا 3فیٹی ایسڈز ،پالنٹ سٹیرولز اور وٹامنز کی موجودگی کی بدولت
بھوک کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
پستہ
تحقیقات | 117 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
پستے میں پروٹین کی معمولی مقدار ہوتی ہے۔ یہ پروٹین آپ کو زیادہ دیر تک پیٹ بھرنے
میں مدد کرتا ہے ،اس طرح آپ کو جنک فوڈ تک پہنچنے سے روکتا ہے۔ مزید یہ کہ
پستے میں موجود پروٹین پٹھوں کے نئے ٹشوز بنانے میں مدد کرتا ہے ،پستہ وزن کم
کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/593031-2/
یورپی یونین کی کرونا سے بچاؤ کی گولی استعمال کرنے کی تجویز
ویب ڈیسک
تحقیقات | 118 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کے روز انسداد کرونا کی گولی ’میرکس‘ کی ہنگامی صورت میں استعمال کی اجƒƒازت دے
دی۔
یورپی یونین کے ماہرین نے امریکی کمپنی کی جانب سƒƒے تیƒƒار کی جƒƒانے والی اس گƒƒولی
کے استعمال کی اجازت اُس وقت دی جب یورپ میں ایک بار پھر کرونƒƒا کیسƒƒز میں اضƒƒافہ
دیکھا جارہا ہے۔
یورپین میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) کا کہنا ہے کہ اس گولی کی منظوری نہیں بلکہ
استعمال کی تجویز دی گئی تھی ،جس کے بعد یورپی یونین میں شامل 27ممالک اسے
صورت حال دیکھ کر استعمال کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں۔
مزید پڑھیں :کرونا سے بچاؤ کی گولی ،قیمتوں سے متعلق اعالن
ای ایم اے نے اس حوالے سے گائیڈ الئنز جاری کیں ،جس کے مطابق حاملہ اور مانع حمل
کی گولیاں کھانے والی خواتین کے لیے اس کا استعمال ممنوع اور خطرناک ہوسکتا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی دوا ساز کمپنی نے کرونا سے بچاؤ کے لیے دو گولیاں تیار کی ہیں،
جسے ماہرین نے کرونا کے خالف مؤثر قرار دیا اور بتایاکہ ان کے استعمال سے اموات
کی شرح میں کمی ٓائی جبکہ تشویشناک حالت میں مبتال مریض بھی شفا یاب ہوئے۔
یہ گولی عام دوا کی طرح منہ سے کھائی جا تی ہے ،جو مدافعتی نظام کو متحرک کرتی
ہے جس کے بعد کرونا کے اثرات کم یا ختم ہوجاتے ہیں۔ برطانیہ دنیا کا وہ واحد ملک ہے
جس نے اس گولی کو منظور کی اجازت دی اور اب وہاں باقاعدہ اسے استعمال کیا جارہا
ہے۔
https://urdu.arynews.tv/merck-covid-pill-backed-for-eu-emergency-use/
ویب ڈیسک
ایسٹرا زینیکا کی تیار کردہ اینٹی باڈی دوا ایسے افراد کو کووڈ 19سے بیمار ہونے سے
بچانے کے لیے بہت زیادہ معاون ہے جن کا مدافعتی نظام ویکسینز کے استعمال پر زیادہ
ردعمل ظاہر نہیں کرتا۔
یہ بات کمپنی کی جانب سے جاری نئے کلینکل ٹرائل کے نتائج میں سامنے ٓائی ،ڈیٹا سے
ثابت ہوا کہ جن افراد کو اس دوا اے زی ڈی 7442کے سنگل انجیکشن دیا گیا ان میں
عالمات والی بیماری کا امکان 83فیصد تک کم ہوگیا۔
اس سے قبل اکتوبر میں ٹرائل کے ابتدائی نتائج میں دریافت ہوا تھا کہ اس دوا کا استعمال
کووڈ سے متاثر ہونے پر سنگین شدت کا خطرہ 77فیصد تک کم کردیتا ہے،اس عالج کے
تحقیقات | 119 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
استعمال کرنے والے افراد میں 6ماہ کے دوران کووڈ 19کی سنگین شدت یا موت کا کوئی
کیس سامنے نہیں ٓایا۔
اس کے مقابلے میں ٹرائل جن افراد کو پلیسبو کا استعمال کرایا گیا ان میں سے 5میں کووڈ
کی زیادہ شدت سامنے ٓائی تھی اور 2ہالک ہوگئے ،ٹرائل میں شامل 75فیصد سے زیادہ
افراد پہلے سے مختلف بیماریوں سے متاثر تھے جس کی وجہ سے ان میں کووڈ 19سے
متاثر ہونے پر سنگین شدت کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
ایسٹرا زینیکا کے مطابق دنیا کی 2فیصد ٓابادی میں کووڈ ویکسینز کے حوالے سے درست
ردعمل کا خطرہ بھی موجود ہوسکتا ہے ،ان میں ڈائیالسز کرانے والے ،کیموتھراپی کے
عمل سے گزرنے والے اور مدافعتی نظام کی ادویات استعمال کرنے والے افراد میں یہ
امکان زیادہ ہوتا ہے۔
اس دوا کے تیسرے مرحلے کے کلینکل ٹرائل 5ممالک کے 87مقامات پر ہوئے جس میں
5197افراد کو شامل کیا گیا 3460 ،افراد کو 300ملی گرام اے زی ڈی 7442اور 1737
کو پلیسبو کا استعمال کرایا گیا۔
ان افراد کی 6ماہ تک جانچ پڑتال کی گئی اور 4991رضاکاروں کے ڈیٹا کو ٹرائل میں
شامل کیا گیا ،باقی کو اس لیے ہٹا دیا گیا کیونکہ انہوں نے اس مدت میں کووڈ ویکسینیشن
کرالی تھی۔
کووڈ کی معمولی سے معتدل سے متاثر مریضوں میں ایک الگ ٹرائل میں دریافت کیا گیا
کہ عالمات بننے کے 3دن کے اندر اس دوا کی ایک خوراک دینے سے بیماری کی شدت
سنگین ہونے کا خطرہ 88فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔
ٹرائلز کے نتائج ابھی تک کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے
https://urdu.arynews.tv/astrazenecas-antibody-cocktail-helps-prevent-
covid-19-for-at-least-6-months/
تحقیقات | 120 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
انسولین کی دریافت کے سو سال کی تکمیل ,ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد
میں پاکستان دنیا میں تیسرے نمبر پر ,صنوفی کے زیراہتمام پریس کانفرنس
میں طبی ماہرین کا اظہا ِر خیال
Nov 15, 2021 | 13:55:PM
الہور (ویب ڈیسک) ذیابیطس کے عالمی دن اور انسولین کی دریافت کے سو سال مکمل
ہونے پر صنوفی پاکستان کی جانب سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے
پاکستان کے ممتاز طبی ماہرین نے مریضوں ƒکے عالج میں مدد کے لیے منصوبہ سازی
کی ضرورت پر زور دیا۔ ماہرین میں پاکستان انڈوکرین سوسائٹی کے سابق صدر پروفیسر
ڈاکٹر سعید اے مہر ،انٹرنیشنل سوسائٹی آف انڈوکرینالوجی کے ایگزیکٹو کمیٹی ممبر ڈاکٹر
عباس رضا ،پاکستان انڈوکرین سوسائٹی کے ایگزیکٹو ممبر ڈاکٹر فیصل مسعود قریشی
شامل تھے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صنوفی پاکستان کے ہیڈ آف ڈایابیٹس فرنچائز سلمان شمیم
نے کہا" ،صنوفی نے 1923میں پہلی بار انسولین کی بڑے پیمانے پر تیاری کر کے اسے
زندگی بچانے والی ادویہ کی حیثیت سے فعال کیا۔ اس وقت سے ہم نے اس تحقیق میں اہم
کردار ادا کرتے ہوئے اس کی عالج کی تاثیر کو آج پندرہ ملین افراد تک پہنچا یا ہے۔
انسولین سے قبل ذیابیطس کا واحد عالج فاقہ کشی کی حد تک پرہیزی خوراک پر مشتمل
تھا۔" سلمان شمیم نے حاضرین کو مزید بتایا کہ فرینکفرٹ میں واقع صنوفی کا انسولین
کیمپس انسولین کی مہارت اور دنیا میں انسولین کی پیداوار کا سب سے بڑا مرکز ہے۔
انٹرنیشنل ڈایابیٹس فیڈریشن کے جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق
دنیا بھر میں چین اور بھارت کے بعد اب پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد سب
سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں ذیابیطس کے ساتھ زندگی گذارنے والے ایک چوتھائی سے
زیادہ بالغ افراد غیر تشخیص شدہ ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر سعید اے مہر نے ملک میں ذیابیطس کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر
تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا" ،ہم ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں امریکہ کو بھی
پیچھے چھوڑتے ہوئے آج دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔" ڈاکٹر عباس رضا نے تقریب سے
خطاب کرتے ہوئے انسولین تھراپی تشخیص کرنے میں ڈاکٹروں کو درپیش رکاوٹوں کا
ذکر کرتے ہوئے ملک میں ذیابیطس کے عالج میں انسولین سے ہچکچاہٹ کو ایک حقیقی
آزمائش قرار دیا۔ ڈاکٹر عباس نے بتایا" ،کھانے والی ادویہ سے ذیابیطس پر قابو پانے میں
"ناکام مریضوں کو انسولین تھراپی کے فوائد کو اجاگر کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔
تحقیقات | 121 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ڈاکٹر فیصل قریشی کے مطابق انسولین کی باسہولت دستیابی کے باوجود اس کا مناسب
استعمال نہیں کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیچیدگیوں کے آغاز سے قبل اس عالج کی
افادیت سے متعلق معالجین اور مریضوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ سلمان شمیم نے
اپنے اختتامی کلمات میں بتایا کہ صنوفی ،مریضوں کی منفرد ضروریات کے مطابق
مصروف عمل ہے۔ انہوں نے ملک بھر
ِ ذیابیطس کے عالج کے لیے طبی ماہرین کے ساتھ
میں ذیابیطس کے عالج سے متعلق اپنی ٹیم کے ذریعے شروع کیے گئے مریضوں کی
معاونت کے مختلف منصوبوں ƒکا حوالہ بھی دیا۔ صنوفی اس سال کی ورلڈ ڈایابیٹس کیمپین
کے باضابطہ شراکت داروں میں سے ایک ) (IDFکے لیے بین االقوامی ذیابیطس فیڈریشن
ہے
رابطہٰ :
لیلی خان۔ فون نمبر
laila.khan@sanofi.comایکسٹینشن ،2468 ای میل021-35060221-35
https://dailypakistan.com.pk/15-Nov-2021/13658
حمل کے دوران ماں سے بچے میں کورونا وائرس منتقل ہوسکتا ہے؟
ویب ڈیسک
نومبر 19 2021
تحقیقات | 122 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ کچھ کیسز میں نومولود بچوں میں کووڈ 19اینٹی باڈیز
کیوں بن جاتی ہیں۔
اسی طرح محققین یہ بھی جاننا چاہتے تھے کہ کس طرح اور کیسے متاثرہ ماں سے
وائرس پیٹ میں موجود بچے میں منتقل ہوتا ہے۔
اس کو جاننے کے لیے محققین نے ٓانول کے ٹشوز اور بچوں کے متعدد اعضا کا معائنہ کیا
گیا تاکہ دیکھ سکیں کہ ان میں ایس 2اور ٹی ایم پی ٓار ایس ایس 2پروٹین ریسیپٹرز موجود
ہیں یا نہیں۔
یہ دونوں ریسیپٹرز خلیات کے باہر ہوتے ہیں اور کورونا وائرس کو خلیات کو متاثر کرنے
اور ٓاگے پھیلنے کے لیے ان کی ضرورت ہوتی ہے۔
محققین نے دریافت کیا کہ بچے کی ٓانتوں (معدے) اور گردوں میں یہ دونوں ریسیپٹرز
موجود ہوتے ہیں ،مگر بچے کے گردوں کو خودکار طور پر وائرسز سے تحفظ ملتا ہے
اور اس کا بیماری سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
اس کو دیکھتے ہوئے محققین نے نتیجہ نکاال کہ کوونا وائرس بچے کو صرف معدے کے
ذریعے ہی متاثر کرسکتا ہے۔
تحقیقات | 123 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
پیدائش کے بعد یہ دونوں ریسیپٹرز ٓانتوں کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں میں بھی خلیات کی سطح
پر موجود ہوتے ہیں ،معدہ اور پھیپھڑوں کو پہلے ہی کووڈ 19کی بنیادی گزرگاہیں خیال
کیا جاتا ہے ،مگر نومولود بچوں میں ٓانتیں بظاہر وائرس انفیکشن کے لیے اہم ترین نظر
ٓاتی ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ ماں کے پیٹ میں بچوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ یہ ہوتا ہے کہ
ماں حمل کے دوران کووڈ 19سے بہت زیادہ بیمار ہوجائے ،اس کے نتیجے میں وائرس
کی تعداد امینوٹک سیال میں بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے ،جس سے ٓانول کو خطرہ پہنچ سکتا
ہے جس سے قبل از وقت پیدائش کا امکان بڑھتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے بی جے او جی میں شائع ہوئے
https://www.dawnnews.tv/news/1172821/
کورونا وائرس کا پہال مریض کون تھا؟ ممکنہ جواب سامنے ٓاگیا
ویب ڈیسک
نومبر 19 2021
تحقیقات | 124 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیق کے مطابق اس فرد کی عالمات ہونان مارکیٹ میں کام کرنے والے متعدد کیسز کے
بعد سامنے ٓائی تھی اور سب سے پہال کیس ایک خاتون دکاندار کا تھا جس میں عالمات 11
دسمبر کو نمودار ہوگئی تھیں۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ عالمات والے ابتدائی کیسز کا تعلق اس وائلڈ الئف مارکیٹ سے
تھا بالخصوص مغربی حصے کے ورکرز کے ،جس سے ٹھوس شواہد ملتے ہیں کہ زندہ
جانوروں کا یہ بازار ہی وبا کا ماخذ ہے۔
تحقیق کے مطابق وہ اکاؤٹنٹ مارکیٹ سے 30کلومیٹر دور مقیم تھا اور اس کا بازار سے
کوئی تعلق نہیں تھا ،وہ ممکنہ طور پر لوگوں میں بیماری کے پھیلنے کے بعد اس سے
متاثر ہوا۔
محققین نے عندیہ دیا کہ وہ وائلڈ الئف مارکیٹ نہ صرف کورونا وائرس کے تیزی سے
پھیالؤ کی صالحیت کو بڑھانے کا باعث تھی بلکہ وہ ہی کووڈ کے ابتدائی پھیالؤ کا ذریعہ
بنی۔
انہوں نے کہا کہ ووہان کی مارکیٹ میں زندہ ممالیہ جانداروں اور دیگر جانوروں کی
اسکریننگ کرکے کورونا سے منسلک وائرسز کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی ،بلکہ یکم
جنوری سے ہونان مارکیٹ کو بند کردیا گیا تھا۔
تحقیقات | 125 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
انہوں نے بتایا کہ کووڈ کے اولین عالمات والے کیسز کا تعلق اسی مارکیٹ سے تھا
بالخصوص اس کے مغربی حصے میں ،جہاں ریکون ڈاگز قید تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ جاننا لگ بھگ ناممکن ہے کہ یہ وائرس کس جانور سے
انسانوں میں پھیال کیونکہ کووڈ پھیلنے کے بعد ان کے ٹیسٹ نہیں ہوئے ،مگر ابتدائی کیسز
کے تجزیے سے یہ ضرور عندیہ ملتا ہے کہ ووہان کی مارکیٹ ہی اس وبا کے ٓاغاز کا
باعث بنی۔
محققین کے مطابق ان ابتدائی کیسز کے کے نمونوں کا جینومک اور دیگر اضافی ڈیٹا سے
ان نتائج کو تقویت پہنچائی جاسکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مستقبل میں وباؤں کی روک تھام کا انحصار اسی کوشش پر ہے۔
تحقیق میں ماہرین نے چینی حکام کی جانب سے سسٹم کو الرٹ کیے جانے سے قبل 2
ہسپتالوں میں رپورٹ ہونے والے کیسز کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا ،ان میں سے زیادہ تر کیسز
کا تعلق ووہان کی مارکیٹ سے تھا ،یا جو وہاں کے ورکرز نہیں تھے وہ بھی اسی کے ٓاس
پاس کے رہنے والے تھے۔
اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کی تحقیقی ٹیم کا حصہ رہنے والے طبی ماہر پیٹر
ڈاسزک نے بتایا کہ وہ تحقیق کے نتائج پر یقین رکھتے ہیں 8 ،دسمبر کی تاریخ ایک غلطی
ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اکتوبر 2021میں کورونا وائرس کے ماخذ کی تحقیقات
کے لیے ماہرین کے ایک نئے پینل کو تشکیل دینے کا اعالن کیا تھا۔اس نئی تحقیق کے
نتائج طبی جریدے جرنل سائنس میں شائع ہوئے
https://www.dawnnews.tv/news/1172811/
ویب ڈیسک
نومبر 19 2021
— یہ بات کمپنی کی جانب سے ٓاخری مرحلے کے ٹرائل کے نتائج میں بتائی گئی
ایسٹرا زینیکا کی تیار کردہ اینٹی باڈی دوا ایسے افراد کو کووڈ 19سے بیمار ہونے سے
بچانے کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہے جن کا مدافعتی نظام ویکسینز کے استعمال پر زیادہ
ردعمل ظاہر نہیں کرتا۔یہ بات کمپنی کی جانب سے جاری نئے کلینکل ٹرائل کے نتائج میں
سامنے ٓائی۔
تحقیقات | 126 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ڈیٹا سے ثابت ہوا کہ جن افراد کو اس دوا اے زی ڈی 7442کے سنگل انجیکشن دیا گیا ان
میں عالمات والی بیماری کا امکان 83فیصد تک کم ہوگیا۔اس سے قبل اکتوبر میں ٹرائل
کے ابتدائی نتائج میں دریافت ہوا تھا کہ اس دوا کا استعمال کووڈ سے متاثر ہونے پر سنگین
شدت کا خطرہ 77فیصد تک کم کردیتا ہے۔
اس عالج کے استعمال کرنے والے فراد میں 6ماہ کے دوران کووڈ 19کی سنگین شدت یا
موت کا کوئی کیس سامنے نہیں ٓایا۔
اس کے مقابلے میں ٹرائل جن افراد کو پلیسبو کا استعمال کرایا گیا ان میں سے 5میں کووڈ
کی زیادہ شدت سامنے ٓائی تھی اور 2ہالک ہوگئے۔
ٹرائل میں شامل 75فیصد سے زیادہ افراد پہلے سے مختلف بیماریوں سے متاثر تھے جس
کی وجہ سے ان میں کووڈ 19سے متاثر ہونے پر سنگین شدت کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا
ہے۔
ایسٹرا زینیکا کے مطابق دنیا کی 2فیصد ٓابادی میں کووڈ ویکسینز کے حوالے سے درست
ردعمل کا خطرہ بھی موجود ہوسکتا ہے ،ان میں ڈائیالسز کرانے والے ،کیموتھراپی کے
عمل سے گزرنے والے اور مدافعتی نظام کی ادویات استعمال کرنے والے افراد میں یہ
امکان زیادہ ہوتا ہے۔
اس دوا کے تیسرے مرحلے کلے کلینکل ٹرائل 5ممالک کے 87مقامات پر ہوئے جس
میں 5197افراد کو شامل کیا گیا۔
کو 300ملی گرام اے زی ڈی 7442اور 1737کو پلیسبو کا استعمال کرایا گیا۔ 3460
تحقیقات | 127 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ماہ تک جانچ پڑتال کی گئی اور 4991رضاکاروں کے ڈیٹا کو ٹرائل میں شامل کیا گیا6 ،
باقی کو اس لیے ہٹا دیا گیا کیونکہ انہوں نے اس مدت میں کووڈ ویکسینیشن کرالی تھی۔
اب رضاکاروں کا جائزہ 15ماہ تک لیا جائے گا۔
کووڈ کی معمولی سے معتدل سے متاثر مریضوں میں ایک الگ ٹرائل میں دریافت کیا گیا
کہ عالمات بننے کے 3دن کے اندر اس دوا کی ایک خوراک دینے سے بیماری کی شدت
سنگین ہونے کا خطرہ 88فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔
افراد کے اس ٹرائل میں شامل 50فیصد رضاکاروں کو اے زی ڈی 7442کی 903 600
ملی گرام مقدار کا استعمال کرایا گیا جبکہ باقی سب کو پلیسبو دیا گیا۔
اس ٹرائل میں شامل 90فیصد افراد میں کووڈ کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ زیادہ خیال
کیا جارہا تھا۔
ایسٹرا زینیکا نے بتایا کہ دونوں ٹرائلز کے نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ دوا انسانی جسم
ٓاسانی سے برداشت کرلیتا ہے۔
ٹرائل میں شامل ماہرین نے بتایا کہ ان نتائج سے ہمیں یہ اعتماد مال ہے کہ یہ اینٹی باڈی
امتزاج زیادہ خطرے سے دوچار مریضوں کو طویل المعیاد تحفظ فراہم کرسکتا ہے اور وہ
اپنی روزمرہ کی زندگی میں واپس لوٹ سکیں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اہم بات یہ ہے کہ کورونا کی قسم ڈیلٹا کے پھیالؤ کے باوجود 6ماہ
کا تحفظ ٹرائل میں شامل رضاکاروں میں بھی برقرار رہا جن میں بیماری کی شدت بڑھنے
کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
ایسٹرازینیکا کے بائیو فارماسیوٹیکلز ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے نائب صدر مینی پنگالوز
نے بتایا کہ اے زی ڈی 7442ابھی واحد اینٹی باڈی عالج ہے جس کے تیسرے مرحلے
کے ٹرائل میں ایک خوراک سے بیماری سے تحفظ اور عالج کی افادیت ثابت ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم دنیا بھر میں ریگولیٹری ƒاجازت کے لیے پیشرفت کررہے ہیں تاکہ
کووڈ کے خالف نئے ٓاپشن کو جلد از جلد فراہم کیا جاسکے۔
دونوں ٹرائلز کے نتائج ابھی تک کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے
https://www.dawnnews.tv/news/1172820/
ویب ڈیسک
نومبر 19 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی ۔کووڈ 19سے متاثرہ حاملہ خواتین کے ہاں مردہ
بچے کی پیدائش یا اسٹل برتھ کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔یہ بات امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز
کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی جانب سے جاری ایک نئی تحقیق میں سامنے ٓائی۔
تحقیقات | 128 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیق کے نتائج سے ان شواہد کو تقویت ملتی ہے کہ حاملہ خواتین کو کووڈ 19سے بچنے
کے لیے ویکسینیشن الزمی کرانی چاہیے۔
سی ڈی سی کی جانب سے جاری تحقیق میں مارچ 2020سے ستمبر 2021کے دوران
کووڈ 19سے متاثرہ حاملہ خواتین اور اس بیماری سے محفوظ رہنے والی حاملہ خواتین
کے ہاں مردہ بچوں کی پیدائش کی شرح کا موازنہ کیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ کووڈ سے متاثرہ حاملہ خواتین میں مردہ بچوں کی پیدائش کی شرح
1.26فیصد جبکہ دوسرے گروپ میں 0.65فیصد رہی۔
مارچ 2020سے ستمبر 2021کے دوران امریکا بھر کے 736ہسپتالوں میں 12الکھ
بچوں کی پیدائش ہوئی۔
ان میں سے 21ہزار 653ڈیلیوریز کووڈ 19سے متاثرہ خواتین کے ہاں ہوئیں جو
مجموعی طور 1.73فیصد بنتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اسٹل برتھ کا خطرہ کورونا کی قسم ڈیلٹا کے جوالئی 2021سے
امریکا میں تیزی سے پھیلنے سے زیادہ بڑھ گیا۔
جوالئی سے ستمبر کے دوران متاثرہ خواتین میں مردہ بچوں کی پیدائش کی شرح 2.7
فیصد رہی جبکہ کووڈ سے محفوظ حاملہ خواتین میں یہ شرح 0.63فیصد دریافت ہوئی۔
تحقیقات | 129 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ڈیلٹا کے پھیلنے سے قبل کووڈ کا سامنا کرنے والی حاملہ خواتین میں اسٹل برتھ کی شرح
0.98فیصد تھی جبکہ صحت مند خواتین میں 0.64فیصد۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ سے بیمار ہونے والی حاملہ خواتین میں مردہ بچوں کی پیدائش
کا خطرہ کم ہے مگر کووڈ سے متاثرہ خواتین میں یہ شرح وبا سے قبل کے مقابلے میں
0.59فیصد زیادہ تھی۔
تحقیق میں ویکسینیشن کے اثرات کا جائزہ نہیں لیا گیا مگر سی ڈی سی نے بتایا کہ جوالئی
سے اب تک 30فیصد حاملہ خواتین کی ویکسینیشن ہوچکی تھی اور ویکسینز کی افادیت
کا عندیہ اس سے ملتا ہے کہ کووڈ 19سے متاثرہ حاملہ خواتین زیادہ تر ایسی تھیں جن کی
ویکسینیشن نہیں ہوئی۔
تحقیق کے مطابق حمل سے قبل یا اس کے دوران ویکسینیشن کرانا کووڈ 19سے مردہ
بچوں کے خطرے کو کم کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
https://www.dawnnews.tv/news/1172826/
بہترین نیند کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ برطانوی ڈاکٹرنے سوال کا
شاندارجواب دے دیا
https://dailypakistan.com.pk/18-Nov-2021/1367181
تحقیقات | 130 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
پیشاب کی تکالیف ،عالمات ،اسباب اور عالج
ہومیو ڈاکٹر عطیہ وقار
پیشاب کے مسائل بیان کرنے میں ہچکچاہٹ سے پیچیدگیاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔
پیشاب کی تکالیف کئی طرح کی ہوتی ہیں مثالً پیشاب جل کر آنا جو اکثر سوزاک میں ہوتا
ہے لیکن اور بھی بیماریوں میں ہو سکتا ہے۔ یہ پتھری کی عالمت بھی ہے۔
پیشاب کا رک جانا مثانے کی سوجن کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔ عورتوں میں حمل کے بعد
بھی ہو سکتا ہے۔ نوزائیدہ بچہ کا بھی کبھی کبھار پیشاب بند ہو جاتا ہے ۔ پتھری کی وجہ
سے پیشاب بند ہوتا ہے یا پھر رک رک کر آتا ہے۔ اس کے عالوہ پیشاب میں خون آنا
( عموما ً پتھری کی وجہ سے ہوتا ہے۔) ،پیشاب کا خواب میں خودبخود نکل جانا ،مثانہ
کی کمزوری ،پیشاب کا قطرہ قطرہ گرتے رہنا۔
پیشاب کی نالی میں سوزش یا انفیکشن بہت زیادہ تعداد میں بیکٹیریا کے جمع ہونے کی
وجہ سے ہوتا ہے۔ جسم کا یہ حصہ گردوں سے مثانے تک آ تا ہے جس کے نتیجے میں
پیشاب کرتے ہوئے جلن اور تکلیف کا احساس ہو سکتا ہے۔ اس کی دیگر عالمات میں زیادہ
پیشاب آنا ،پیشاب میں جھاگ یا خون ،بخار،بدبودار پیشاب پہلو اور کمر میں تکلیف۔
تحقیقات | 131 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
مثانے کا انفیکشن :مثانے میں انفیکشن کے نتیجے میں ورم ہو سکتا ہے جس کے نتیجے
میں پیشاب میں جلن ،پیشاب کرنے میں مشکل ،مثانے اور ارد گرد کے حصے میں
تکلیف ،رات کو معمول سے زیادہ پیشاب آنے جیسی عالمات سامنے آتی ہیں۔
گردوں میں پتھری :گردوں میں پتھری کیلشیم یا یورک ایسڈ کے جمع ہونے سے ہوتی ہے
اس میں بھی پیشاب میں جلن کے ساتھ پہلو اور کمر میں درد ،پیشاب کی رنگت گالبی یا
بھوری ہو جانا ،جھاگ دار پیشاب ،قے ،دل متالنا ،درد کی شدت میں تبدیلی آنا ،بخار ،ٹھنڈ
محسوس ہونا اور معمول سے کم مقدار میں پیشاب آنا۔
بہت دفعہ کیمیکل جیسے پرفیوم وغیرہ بھی جسمانی ٹشوز کو متاثر کرتے ہیں جس سے
پیشاب کرتے ہوئے جلن کا احساس ہوتا ہے۔ بعض مخصوص ادویات کا استعمال مثانے کے
ٹشوز کو متاثر کرتا ہے جس کے باعث پیشاب کرتے ہوئے تکلیف اور جلن کا احساس ہوتا
ہے ۔
جسم سے پیشاب کا اخراج بہت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ گردے اضافی پانی اور کچرے کو
خون سے فلٹر کرتا ہے اور اسے مثانے میں منتقل کردیتا ہے اوسطا ً ایک فرد روزانہ 4
سے 6بار پیشاب کرتا ہے اور ہر 4گھنٹے کے بعد ایک چکر لگ ہی جاتا ہے تاہم پیشاب
کرتے وقت ہر بار جلن اور تکلیف ہو تو یہ خطرے کی عالمت ہے۔ پیشاب کی رنگت بھی
بہت اہمیت رکھتی ہے۔ یہ صحت کے بارے میں بتاتی ہے۔ بعض دفعہ مختلف قسم کے
کھانے اور ادویات بھی پیشاب کی رنگت کو بدل سکتے ہیں ۔ پیشاب کی کون سی رنگت
خطرہ کی گھنٹی بجاسکتی ہے۔
نارنجی :اگر پیشاب کی رنگت اورنج ہو تو یہ وٹامن بی کی کمی یا گاجر کے بہت زیادہ
استعمال سے بھی ہو جاتا ہے۔ اگر ورم کے لیے دوا بھی رنگ کو اورنج کرتی ہے۔
کیموتھراپی ادویات اور جالب کا اثر بھی ہو سکتا ہے۔ ڈی ہائیڈریشن سے بھی پیشاب کی
رنگت گہرے زرد سے اورنج میں بدل سکتی ہے۔ اس صورت میں پانی زیادہ پینا چاہیے
اور آنکھوں کا معائنہ کرنا چاہیے ۔اگر آنکھوں کے سفید حصے میں ہلکی سی زردی ہے
تو اس کا مطلب ہے کہ جگر کے افعال میں خرابی کی عالمات ہوتی ہیں۔
بھورا رنگ :اگر پیشاب کی رنگت بھوری ہو تو جسم میں بہت زیادہ پانی کی کمی ہو سکتی
ہے۔ اگر پانی زیادہ پینے سے بھی کوئی فرق نہ پڑے تو جگر کے امراض ہیپاٹائٹس اور
دیگر عالمت ہو سکتی ہیں۔
گالبی اور سرخی مائل :اگر پیشاب کی رنگت گالبی اور سرخی مائل ہے تو یہ خون ہو
سکتا ہے کہ گردوں کے امراض ،رسولی ،پیشاب کی نالی میں انفیکشن یا مثانے کے
امراض کی عالمت ہو سکتی ہے۔
سبز یا نیال :اگر سبز یا نیال ہو جائے تو ایسا فوڈ کلر کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے ۔ اگر
ایک سے دو دن میں یہ مسئلہ حل نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ سبز رنگت
پیشاب کی نالی میں سنگین مسئلے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
جھاگ دار :جھاگ دار پیشاب پروٹین کے اخراج کی نشانی ہوتا ہے جوکہ گردوں کے
امراض کی عالمت ہو سکتی ہے۔
تحقیقات | 132 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
شفاف رنگت :اگر پیشاب بے رنگ یا بالکل پانی کی طرح شفاف ہو تو اس کا مطلب ہے کہ
آپ بہت زیادہ پانی پی رہے ہیں جوکہ چند خطرات کا باعث بن سکتا ہے ،مگر سب سے اہم
جسم میں نمکیات کی کمی ہے جس سے جسم میں کیمیائی عدم توازن ہو سکتا ہے۔
ہلکا زرد ،شفاف زرد یا گہرا زرد :عام طور پر پیشاب معمولی سا زرد ہو تو اس سے پتا
چلتا ہے کہ آپ صحت مند ہیں اور جسم کو مناسب مقدار میں پانی مل رہا ہے تاہم اگر وہ
کچھ زیادہ زرد ہو تو اس کا مطلب ہے کہ آپ صحت مند ہیں لیکن آپ کے جسم میں پانی
کی کمی ہو رہی ہے۔ اگر رنگت شہد جیسی ہو تو یہ واضح طور پر ڈی ہائیڈریشن کی
نشانی ہے۔
پیشاب کی نالی میں سوزش کی 8عالمت :پیشاب کی نالی میں سوزش کافی تکلیف دہ
مرض ہوتا ہے۔ اس کی عالمات کافی واضح ہوتی ہیں لیکن اکثر لوگ انھیں بیان کرنے
سے گھبراتے ہیں اور اپنے مرض کو بگاڑ لیتے ہیں۔
ہر وقت پیشاب کی خواہش
کی عام عالمت ہے جس میں ہر وقت یہ محسوس ہوتا ہے کہ ) (U.T.I۔یہ یوٹی آئی1
پیشاب آ رہا ہے ،چاہے اسی وقت واش روم سے آئے ہوں اور ایسا احساس کہ ابھی آئے
اور ابھی پھر جانا ہے ورنہ نکل جائے گا۔2۔ بہت کم پیشاب آنا ،پیشاب بہت کم مقدار میں آتا
ہے اور محسوس ہو کہ ابھی مزید کرنا ہے مگر کوشش کے باوجود نہ ہو سکے اور
اطمینان بھی نہ ہو۔3۔جلن کا احساس :واش روم جانے پر جلن کا احساس ہوتا ہے ایسا
:محسوس ہو کہ یہ کام کافی تکلیف دہ ہے اس کے عالوہ درد بھی ہو سکتا ہے۔ 4۔ خون آنا
کے مرض میں اکثر پیشاب میں خون آتا ہے۔ U.T.I
۔ بو آنا:مثانے میں کسی بھی قسم کے انفیکشن کی وجہ سے پیشاب میں بو ہو سکتی ہے۔5
6۔ پیشاب کی رنگت :اگر رنگ زرد یا شفاف سے ہٹ کر اور کسی رنگ کی ہو تو فکر
مندی کی عالمت ہے۔ سرخ یا بھوری رنگت انفیکشن کی عالمت ہے۔7۔ انتہائی شدید
تھکاوٹ :پیشاب کی نالی میں سوزش درحقیقت مثانے کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔
کسی بھی قسم کے انفیکشن کے نتیجے میں جب جسم کو اندازا ہوتا ہے کہ کچھ غلط ہو رہا
ہے تو ورم پیدا ہونے لگتا ہے۔ حفاظتی اقدامات کے ساتھ وہ خون کے سفید خلیات کو خارج
کرتا ہے جس کے نتیجے میں تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔
۔ بخار :بخار پیشاب کی نالی میں سوزش کی شدت میں اضافے اور اس انفیکشن کا گردوں8
کی جانب پھیلنے کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ اگر 101فارن ہائیٹ سے زیادہ بخار یا ٹھنڈک
محسوس ہوتی ہو یا رات کو سوتے ہوئے جسم پسینے میں بھیگ جائے تو فوری طور پر
ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
The Prostate and Bladder Problem inپروسٹیٹ اور مثانے کی مشکالت یا
پروسٹیٹ ایک ایسا غدود ہے جو صرف مردوں میں ہوتا ہے۔ یہ اخروٹ کے برابر ہوتا ہے
اور مثانے کی گردن کے نیچے مثانے سے باہر نکلنے کے راستے کے اردگرد یعنی
پیشاب کی نالی کے گرد ہوتا ہے۔ پروسٹیٹ ایک دودھیا مائع بناتا ہے جیسے مردوں کی
تحقیقات | 133 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
عمر بڑھتی ہے ،ویسے ہی یہ غدود بھی بڑھتا رہتا ہے اور اس وقت یہ بہت سے مردوں
میں مثانے کے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔
ہومیوپیتھک عالج
:پیشاب کا بند ہونا
Apis۔ ()2۔ ایپس میلی فیکاAconite۔نوزائیدہ بچے کے پیشاب کا بند ہو جانا۔ ایکونائیٹ)(1
Casticum،اگر ایکونائیٹ سے بچے کا پیشاب نہ کھلے۔ ()3۔ کاسٹیکم Melifica،
باؤ گولہ کی Sgnatia،عورتوں میں وضع حمل کے بعد پیشاب کا بند ہو جانا۔ ()4۔ اگنیشیا
مثانے کے فالج کی وجہ سے پیشاب نہ آنا Opium،وجہ سے پیشاب بند۔ ()5۔ اوپیم۔
مریض کا مثانہ پیشاب سے بھرا ہوا ہو ،لیکن مریض کو احساس ہی نہ ہو اور نہ ہی پیشاب
کی حاجت ہو۔ ()6۔کمیفر ،اخراجات یا جلدی ابھاروں کے دب جانے سے پیشاب کا بند ہو
زیادہ جسمانی محنت یا چوٹ کی وجہ سے پیشاب کا Arnica Montana،جانا۔ ()7۔آرنیکا۔
Ferrumبند ہو جانا۔ ()8۔ایکونائیٹ۔ ڈر کی وجہ سے پیشاب کا بند ہو جانا۔ ()9۔فیرم فاس۔
تیز بخار یا کسی مرض کی وجہ سے پیشاب کا بند ہو جانا۔ ()10۔ڈیکامارا۔ Phas،
مرطوب موسم میں یا بھیگنے سے پیشاب کا بند ہو جانا۔ ()11۔سلفر۔ایک ƒہی Dulcamara،
خوراک پیشاب کو جاری کردیتی ہے۔
اس دوا میں سب سے زیادہ جلن پائی جاتی ہے۔ ()2۔ مرکیورس Cantharis،۔کینتھریس)(1
پیشاب میں جلن اور نہ ختم ہونے والی پیشاب کی حاجت اس کے ساتھ :Mere Corr،کار
شراب Nux Vomica،پاخانہ پھرنے کی نہ ختم ہونے والی حاجت۔ ()3۔ نکس وامیکا۔
نوشی۔ ادویات کا کثرت سے استعمال پیشاب اور پاخانہ کی بار بار نہ ختم ہونے والی
حاجت۔
پیشاب کا کم ہو جانا
Apis Melifica۔ایپس میلی فیکا۔)(1
پیشاب کم یا بالکل نہ آنا۔ ورم ،پیاس نہ ہونا۔
یہ دوا پانی میں جسم میں بھر جانے کی Apocynumcan،۔ایپوساؤٹینم کینا بینم۔)(2
صورت میں استعمال ہوتی ہے۔
پیشاب کم ہونا اور جسم میں پانی بھر جانا ،پیاس زیادہ Arsanic Album،۔آرسنک البم۔)(1
بار بار تھوڑا تھوڑا پانی پینا۔
پتھری اور ریگ کی شکایت
۔ ()3۔ Pareira Brave۔ ()2۔ پرایرابریوا۔Berberis Velgaris۔ بربیرس ویگرس۔(1)ƒ
۔ ()6۔ Sarsarilla۔ ()5۔ سارسیریال۔ Sepia۔ ()4۔ سیپیا۔Lyco Podiumالئیکو پوڈیم۔
Thiaspi B.Pتھالسپی برسا۔
پیشاب کا خودبخود نکل جانا
Cina۔ ()3۔سائنا۔Magnesia Phos۔ ()2۔میگنیشیا فاس۔Casticum۔کاسٹیکم۔)(1
پیشاب میں خون آنا
Arnica Montana۔ آرنیکا۔)(1
تحقیقات | 134 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
Terebinthina۔ٹیری بن تھینا۔)(2
غدہ قدامیہ کی سوزش کی وجہ سے پیشاب کی تکالیف
Chimaphila۔چمافال۔)(1
Digitalis۔ڈجی ٹیلس۔)(2
https://www.express.pk/story/2248494/9812/
کارڈیالوجسٹ سمیت پاکستان کے 61فیصد ڈاکٹر موٹاپے کا شکار،
تحقیق
محمد وقار بھٹی
نومبر 21 2021 ،
امراض قلب سمیت 61فیصد ڈاکٹرز موٹاپے کی بیماری کا شکار ہیںِ پاکستان میں ماہرین
جبکہ ساڑھے سات فیصد ڈاکٹرز سگریٹ نوشی کی عادت میں مبتال ہیں۔
اس بات کا انکشاف قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ریسرچر ڈاکٹر سالک احمد میمن
کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں کیا گیا جو اتوار کے روز پانچویں کارڈیالوجی
ریسرچ ایوارڈ کی تقسیم انعامات کے موقع پر پیش کی گئی۔
پاکستان کارڈیک سوسائٹی کی 50ویں ساالنہ کانفرنس کے اختتامی روز پاکستان بھر سے
آئے ہوئے نوجوان تحقیق کاروں اور ڈاکٹروں کی طبی تحقیق اور ریسرچ پیپرز کی جانچ
پڑتال کے بعد 6نوجوان تحقیق کاروں کو نقد انعام دیے گئے۔
قومی ادارہ برائے امراض قلب سے وابستہ ڈاکٹر سالک میمن کے مطابق انہوں نے پاکستان
بھر کے 159ڈاکٹروں اور ماہرین امراض قلب کے انٹرویو کیے اور ان کے میڈیکل ٹیسٹ
کروائے اور حیران کن طور پر ان میں سے تقریبا ً 21فیصد ڈاکٹر موٹاپے کی بیماری یا
تحقیقات | 135 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
’اوبیسٹی‘ کا شکار تھے جبکہ 40فیصد ڈاکٹروں کا وزن مروجہ پیمانوں سے کافی زیادہ
تھا۔
ڈاکٹر سالک احمد نے مزید بتایا کہ تقریبا ً ساڑھے سات فیصد ڈاکٹر سگریٹ نوشی کی
عادت میں مبتال نکلے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ان تمام ڈاکٹروں میں 26فیصد سے زائد کے
خاندان میں دل کی بیماریاں موجود تھی ،لیکن ان میں سے صرف 65فیصد کو اس بات کا
علم تھا کہ انہیں ہفتے میں ڈھائی گھنٹے سے زائد وقت ورزش کرنی چاہیے۔
تحقیق کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ ان تمام ڈاکٹروں میں سے صرف 26فیصد
ڈاکٹر باقاعدگی سے ایکسرسائز کرتے ہیں جبکہ دیگر کا کہنا تھا کہ انہیں اتنا ٹائم ہی نہیں
ملتا کہ وہ واک یا باقاعدگی کے ساتھ ورزش کرسکیں۔
اپنی دلچسپ تحقیق کے باوجود ڈاکٹر سالک میمن کارڈیالوجی ریسرچ ایوارڈ حاصل کرنے
میں ناکام رہے اور الہور کے ڈاکٹرز اسپتال کی ڈاکٹر ہما زرتاش کو ہارٹ فیلیئر کے
مریضوں میں ’آرنی‘ نامی دوا کے کامیابی سے استعمال پر پہلے انعام سے نوازا گیا جبکہ
آغا خان اسپتال کراچی کے سید وقار احمد دوسرے اور قومی ادارہ برائے امراض قلب سے
وابستہ ڈاکٹر صنم خواجہ تیسرے انعام کی حقدار قرار پائیں۔
پاکستان کارڈیک سوسائٹی نے اس موقع پر پشاور سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر طیبہ
درانی ،ادارہ برائے امراض قلب کی ڈاکٹر صبا حسین اور آغا خان یونیورسٹی کے میاں
مصطفی کمال کو بھی ان کی طبی تحقیق پر نقد انعامات سے نوازا۔
ٰ
واضح رہے کہ کارڈیالوجی ریسرچ ایوارڈ مقامی دوا ساز ادارے فارمیو کی مالی معاونت
سے دیے جاتے ہیں اور نوجوان تحقیق کاروں کو الکھوں روپے طبی تحقیق کرنے کے
لیے فراہم کیے جاتے ہیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان کارڈیک سوسائٹی کے صدر پروفیسر ہارون بابر
کا کہنا تھا کہ مقامی طور پر کی جانے والی طبّی تحقیق کے نتیجے میں ہمیں مقامی
بیماریوں اور ان عوامل کو جاننے میں مدد ملے گی جن کے نتیجے میں یہ بیماریاں الحق
ہوتی ہیں ،جس کے نتیجے میں ہم ان بیماریوں کو بہتر طور پر نمٹنے میں کامیاب ہو سکیں
گے۔
فنڈز فراہم کرنے والے دواساز ادارے فارمیوو کے ڈائریکٹر مارکیٹنگ منصور خان کا کہنا
تھا کہ ان کا ادارہ پاکستان میں صحت مند معاشرے کے قیام کے لیے کوشاں ہے جس کے
لیے وہ تحقیق کاروں کو تمام مالی وسائل فراہم کر رہے ہیں۔
کاڈیو کون کے کنوینر اور قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ایگزیکٹو ƒڈائریکٹر پروفیسر
ندیم قمر نے اس موقع پر انعامات حاصل کرنے والے نوجوان تحقیق کاروں کو مبارک باد
دی اور امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں پاکستانی ریسرچ پوری دنیا میں دل کے
امراض سمیت دیگر بیماریوں سے نمٹنے کے لیے ماہرین کی توجہ حاصل کر پائے گی۔
https://jang.com.pk/news/1014638
تحقیقات | 136 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
بچوں کو فضائی آلودگی کے منفی اثرات سے کیسے محفوظ رکھا
جائے؟
فضائی آلودگی بچوں کے لیے بہت خطرناک ہے۔ درحقیقت ،آلودگی بڑوں کے مقابلے
بچوں کے لیے زیادہ نقصان دہ ہے کیونکہ ان کے جسم کے اہم اعضاء یا پھیپھڑوں کی
نشوونما جاری ہے۔ بالغوں کے مقابلے بچوں میں سانس کے مسائل بہت آسانی سے پیدا
ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ ل ٰہذا ،ایسے وقتوں میں ،جب اردگرد کی ہوا بہت آلودہ ہو،
بچوں کا زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔
یہاں 7تجاویز ہیں جو بچوں کو فضائی آلودگی کے منفی اثرات سے محفوظ رکھنے میں
مدد کریں گی۔
:بچوں کو فضائی آلودگی کے منفی اثرات سے محفوظ رکھنے کیلئے تجاویز
:وٹامن سی کا استعمال
اگر آپ نے اپنے بچوں کو فضائی آلودگی کے منفی اثرات سے بچانا ہے تو آپ کو ان کی
خوراک کا خیال رکھنا ہوگا۔ آپ کو بچوں کی خوراک میں زیادہ وٹامن سی شامل کرنا
چاہیے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ بچے سبزیاں کھائیں جیسے ساگ ،گوبھی وغیرہ۔ انہیں
آملہ ،موسمبی یا امرود دیں ،یہ وٹامن ایک اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو جسم کو فضائی آلودگی
کے مضر اثرات سے بچاتا ہے۔
:چہرے کا ماسک پہننے کی ترغیب دیں
تحقیقات | 137 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اپنے بچوں کو چہرے کے ماسک پہننے کی ترغیب دیں ،بچوں کو ماسک دیں اور انہیں
بتائیں کہ وہ اپنا چہرہ ڈھانپیں جو تحفظ کو یقینی بنائے گا۔ جب بھی آپ کے بچے گھر سے
باہر نکلنے والے ہوں تو انہیں ماسک پہننے کو کہیں۔ نیز ان کو اس کی اہمیت بھی
سمجھائیں۔
تحقیقات | 138 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
:ہوا صاف کرنے والے پودے گھر میں رکھیں
آپ باہر بہت کچھ نہیں کر سکتے لیکن آپ یقینی طور پر اپنے گھر کی حدود میں فضائی
آلودگی کے مسئلے سے نمٹنے کے طریقے تالش کر سکتے ہیں۔ گھر کے اندر فضائی
آلودگی کو کم کرنے اور صاف ہوا کو سانس لینے کے لیے اپنے گھر میں ایلو ویرا،
اسپائیڈر پالنٹ ،بانس کھجور اور دیگر مختلف پودے رکھیں۔
:بیرونی سرگرمیوں کو محدود کریں
آپ کو اپنے بچوں کو باہر کی آلودگی سے بچانا چاہیے کیونکہ یہ ان کی صحت پر مضر
اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ انہیں آلودہ ہوا کے رابطے میں آنے سے روکنے کا ایک طریقہ
یہ ہے کہ انہیں زیادہ تر وقت گھر کے اندر رکھا جائےٓ ،اپ انہیں ان کی پسند کے کچھ
تخلیقی آرٹ ورک میں مصروف کر سکتے ہیں۔ جب بچے گھر پر ہوں تو یقینی بنائیں کہ
وہ صرف ٹی وی یا موبائل اسکرین کے سامنے بیٹھنے کے بجائے فیملی کے ساتھ معیاری
وقت گزار رہے ہیں۔
:روزانہ ورزش
آپ اس وقت کو اپنے بچوں کو کچھ مفید ورزشیں اور صحت مند طرز زندگی کو اپنانے
کی اہمیت سکھانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ آپ کو بچوں کو باہر لے جانے کی
ضرورت نہیں ہے ،بس ان کے ساتھ صبح سویرے اٹھیں اور گھر میں کچھ معمول کی
ورزشیں کریں۔ اس سے ان کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
https://jang.com.pk/news/1014579
تحقیقات | 139 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
سادہ خوراک اور روزانہ ورزش کئی بیماریوں سے بچاتی ہیں ،ماہرین
طب
اسٹاف رپورٹر
اتوار 21 نومبر2021
تحقیقات | 140 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ذیابیطس کا پھیالؤ تشویشناک حد تک ہے ،اس پھیالؤ کو روکنے کیلیے عوام کو ماہرین
صحت کی ٓارا پر بغور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ضیا الدین یونیورسٹی کے پروفیسر میڈیسن ڈاکٹر اعجاز وہرہ نے گالئسمک کنٹرول کی
اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر شخص کو 40سال کی عمر میں ذیابیطس کی
اسکریننگ کرنا چاہیے ،پروفیسر ٓاف میڈیسن ڈاکٹر قیصر جمال نے ’’الئف اسٹائل
مینجمنٹ ‘‘ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ذیابیطس تشویشناک حد تک پھیل رہا ہے،
ذیابیطس کے پھیالؤ میں امریکا سر فہرست ،چین دوسرے نمبر پر ہے ،ذیابیطس سے
بچنے کیلیے ہمیں صحت مند ناشتے سے دن کا ٓاغاز کرنا چاہیے۔
https://www.express.pk/story/2249646/1/
دل کی دھڑکن ترتیب میں رکھنے واال نیا خلیہ دریافت
ویب ڈیسک
اتوار 21 نومبر2021
نیکسس گلییا نامی ایک نیا خلیہ دریافت ہوا ہے جو دل کی دھڑکن کو ترتیب میں رکھتا ہے۔
انڈیانا :جامعہ نوٹرڈیم کے اسکالروں نے ایک نئی قسم کا خلیہ دیکھا ہے جو دل کی
دھڑکن کو برقرار رکھنے میں اہم کردارادا کرتا ہے۔
تحقیقات | 141 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس پر مزید تحقیق کرکے ہم دل کی بے ترتیب دھڑکن سمیت کئی بیماریوں کا عالج
کرسکیں گے۔ ماہرین نے ان خلیات کونیکسس گلییا ( )Gliaکا نام دیا ہے۔ حیرت انگیز
طور پر یہ دماغ میں موجود گلییئل خلیات کی طرح ہوتے ہیں۔
پروفیسر کوڈی اسمتھ نے اپنی تجربہ گاہ میں دیکھا کہ جب دل سے ان خلیات کو ہٹایا گیا تو
قلبی دھڑکن بڑھ گئی ۔ پھر اس سے وابستہ جین الگ کیا گیا تب بھی دل کی دھڑکن
غیرمنظم ہونے لگی۔ تحقیق کا سارا ماجرا پی ایل او ایس بائیلوجی میں شائع ہوا ہے۔
پروفیسر کوڈی کے مطابق اس دریافت نے مزید 100سواالت کو جنم دیا ہے جس سے
تحقیق کی ایسی نئی راہیں کھلیں گی جو اس سے قبل تصور سے باہر تھیں۔ حیرت انگیز
بات یہ ہے کہ دل سے خون کے باہر جانے والے راستوں (ٓاؤٹ فلو ٹریکٹ) ƒمیں ان کی
بڑی مقدار ہوتی ہے اور عین یہی وہ مقام ہے جہاں دل کی پیدائشی نقائص پائے جاتے ہیں۔
رحم مادر میں بچے کی تشکیل کے وقت یہ اہم حصہ تشکیل پاتا ہے اور وینٹریکل ان ِ
شریانوں سے جڑتے ہیں جو دل سے باہر جاتی ہیں۔
نیکسس گلییا کو پہلے زیبرا مچھلیوں میں دیکھا گیا ،پھر چوہوں میں ٓاخر میں انسانوں میں
ان کی دریافت ہوئی۔ یہ ایک طرح کے ایسٹروسائٹس خلیات ہیں جن کے بارے میں خیال
کیا جاتا تھا کہ یہ صرف دماغ اوراس سے وابستہ اعصابی نظام میں ہی موجود ہوتے ہیں۔
لیکن اب یہ دل میں بھی ملے ہیں۔
تاہم اس سے قبل یہ خلیات پھیپھڑوںٓ ،انتوں اور پتے وغیرہ میں مل چکے ہیں لیکن اب تک
ان کی وہاں موجودگی اور وجہ واضح نہیں ہوسکی ہے۔ اب دل کے جگسا پزل کو
سمجھنے میں یہ خلیہ ایک اہم ٹکڑا ثابت ہوا ہے جس سے نت نئی دریافتوں کی راہیں
کھلیں گی۔
لیکن سائنسدانوں کو مزید تحقیق کرکے ابھی بہت کچھ جاننا ہے اور سب سے اہم بات یہ
ہے کہ دل کی دھڑکن قابو میں رکھنے میں ان کا اہم کردار سامنے ٓاگیا ہے۔ اگر یہ خلیات
ہٹادیئے جائیں تو دل کی دھڑکن بڑھ کر غیرمنظم ہوجاتی ہے
https://www.express.pk/story/2249214/9812/
ڈبلیو ایچ او نے یورپ میں کورونا سے مزید 5الکھ ہالکتوں کا خدشہ
ظاہر کردیا
ویب ڈیسک
اتوار 21 نومبر2021
کووڈ 19ہمارے خطے میں ایک بار پھر ہالکتوں کی سب سے بڑی وجہ بن گیا ہے ،فوری
اقدامات کی ضرورت ہے ،ڈبلیو ایچ او۔
تحقیقات | 142 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
لندن :عالمی ادارہ صحت نے یورپ میں کورونا وائرس کی نئی لہر پر تشویش کا اظہار
کرتے ہوئے یورپ میں مارچ تک کم ازکم مزید 5الکھ افراد کی ہالکتوں کا خدشہ ظاہر
کردیا۔
بی بی سی لندن سے بات کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر جان
کلیوگ نے خبردار کیا کہ اگر کوئی فوری ایکشن نہیں لیا گیا تو یورپ میں کورونا وائرس
کی نئی لہر سے مارچ تک مزید 5 الکھ افراد کی ہالکتوں کا خدشہ ہے جس کی وجہ
ویکسین کی قلت ،سردیوں کی ٓامد اور عالقائی سطح پر میل جول سے ڈیلٹا ویرینٹ کا مزید
پھیالؤ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ماسک پہننے کے عمل میں اضافہ کورونا کے پھیالؤ کو
روکنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے جب کہ ویکسین کی بھرپور طریقے سے فراہمی،
عوام پر کورونا کے قواعد کا نفاذ اور کورونا وائرس کے جدید طریقوں سے عالج کی مدد
سے کورونا کی تازہ لہر سے لڑا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر جان کلیوگ نے کہا کہ کووڈ 19ہمارے خطے میں ایک بار پھر ہالکتوں کی سب
سے بڑی وجہ بن گیا ہے ،ہمیں معلوم ہے کہ ہمیں وائرس سے لڑنے کے لیے کیا کرنا
ہے ،ویکسین کو الزمی قرار دینا ہمارا اس لڑائی میں ٓاخری حربہ ہونا چاہیے لیکن اس
سے قبل ہمیں ویکسی نیشن کے معاملے پر سوشل اور قانونی فورمز پر بروقت بحث کرانی
چاہیے۔واضح رہے کہ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے ٓائی ہے جب کئی ممالک میں
کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہونے کے سبب جزوی اور مکمل الک ڈاؤن کا نفاذ
پھر سے شروع ہوچکا ہے۔
https://www.express.pk/story/2249928/1/
تحقیقات | 143 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
وہ پھل جو کولیسٹرول کم کرنے میں مددگار ہے
ویب ڈیسک
امریکی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ صرف 252گرام انگور یا کشمش کھانے سے
جسم میں مضر کولیسٹرول کم ہوجاتا ہے۔
اس تحقیق کے لیے 20صحت مند رضا کاروں پر محدود پیمانے کی پائلٹ اسٹڈی کی گئی
جو 8ہفتے تک جاری رہی ،رضا کاروں کی عمر 18سے 55سال کے درمیان تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انگور کے طبی فوائد صدیوں سے ہمارے علم میں ہیں جبکہ جدید
سائنسی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اس میں کئی طرح کے مفید نباتاتی مرکبات یعنی فائٹو
کیمیکلز پائے جاتے ہیں۔
ان کے عالوہ انگور میں غذائی ریشہ یعنی فائبر بھی بھرپور طور پر ہوتا ہے۔
مزید تحقیقات سے انگور ،انگور کے رس ،یا انگور سے حاصل کردہ فینول قسم کے
مرکبات کو بھی اینٹی آکسیڈینٹ کے عالوہ جراثیم اور وائرسوں کے خالف مؤثر پایا گیا
ہے۔
نئے مطالعے میں ان تحقیقات کو مزید آگے بڑھایا گیا ہے جو یونیورسٹی آف کیلی فورنیا
الس اینجلس میں ڈاکٹر ژاؤپنگ اور ان کے ساتھیوں نے انجام دیا ہے۔
اس میں پہلے چار ہفتوں کے دوران تمام رضا کاروں کو کم پولی فینول والی غذا پر رکھا
گیا جس کے بعد اگلے چار ہفتوں تک یہی غذا جاری رکھتے ہوئے اس میں خشک
انگوروں کے صرف 46گرام سفوف کا یومیہ اضافہ کردیا گیا۔
انگور کے سفوف کی یہ مقدار 252گرام تازہ انگوروں ƒکے برابر تھی۔
تحقیقات | 144 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
مطالعہ شروع ہونے سے پہلے اور اس کے بعد ،تمام رضا کاروں میں کولیسٹرول اور بائل
ایسڈ کے عالوہ ان کے پیٹ میں مائیکروبائیوم کا جائزہ لیا گیا۔
جائزے اور موازنے کے بعد معلوم ہوا کہ چار ہفتوں تک خشک انگور کا 46گرام سفوف
روزانہ استعمال کرنے کے بعد ان رضا کاروں میں کولیسٹرول کی مجموعی مقدار 6.1
مضر صحت کولیسٹرول (ایل ڈی ایل) 5.9فیصد کم ہوا تھا۔ ِ فیصد کم ہوگئی تھی جبکہ
ان کے پیٹ میں نقصان دہ جرثومے کم ہوئے تھے جبکہ صحت بخش جراثیم کی تعداد میں
بھی اضافہ ہوا تھا۔
ان میں سے بھی ایکرمینسیا نامی جرثوموں کی ایک قسم میں اضافہ ہوا جو گلوکوز اور
چکنائی کو توڑ کر ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے جبکہ آنتوں کی اندرونی جھلی کو بھی
مضبوط بناتا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/grape-to-control-cholesterol/
شوگر کا شکار افراد تمام اقسام کا میٹھا کھانا چھوڑ دیتے ہیں عالوہ ازیں ایسے افراد جو
اپنی صحت کے بارے میں فکر مند ہوتے ہیں وہ بھی میٹھا کھانا کم کردیتے ہیں۔
تاہم اس وقت ایک ایسی چیز موجود ہے جو چینی کی متبادل ہے۔
اسٹیویا نام کا ایک پودا انسانی صحت کے لیے نہایت مفید ہے جس کا پاؤڈر چینی کی جگہ
استعمال ہوسکتا ہے۔
تحقیقات | 145 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
جامعہ کراچی کے فوڈ سائنسز کے پروفیسر ڈاکٹر غفران سعید کا کہنا ہے کہ یہ پاؤڈر عام
چینی سے 3گنا میٹھی ہوتا ہے لہٰ ذا کمرشلی طور پر اسے مختلف اشیا کے ساتھ مال کر
فروخت کیا جاتا ہے۔
چونکہ یہ ایک قدرتی چیز ہے لہٰ ذا یہ جسم کے لیے فائدہ مند بھی ہے اور چینی کی طرح
نقصان بھی نہیں پہنچاتی۔
اسٹیویا کے پتے خون میں شوگر کی مقدار کم کرتے ہیں جبکہ بلڈ پریشر کو بھی کنٹرول
میں رکھتے ہیں۔
ڈاکٹر غفران کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک میں اس کی فروخت عروج پر ہے ،اس پودے
کی کاشت معتدل موسم میں ہوتی ہے اور یہ ہمارے ملک میں ابھی بھی کئی مقامات پر اگایا
جارہا ہے ،اگر منظم طریقے سے اس کی کاشت میں اضافہ کیا جائے اور اس کی
پراسیسنگ کی انڈسٹری لگائی جائے تو یہ ملکی معیشت کے لیے نہایت فائدہ مند ہوسکتی
ہے۔
…Web
ویب ڈیسک
نومبر 21 2021
درمیانی عمر میں زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا متعدد طبی مسائل کا خطرہ بڑھا سکتا ہے
یہ تو اب کافی حد تک لوگوں کو معلوم ہوچکا ہے کہ جسمانی سرگرمیوں سے دوری یا دن
کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا موٹاپے ،ذیابیطس اور ذہنی امراض کا باعث بن سکتا ہے مگر
یہ عادت آپ کی مجموعی صحت کے لیے جتنی تباہ کن ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔
درحقیقت طبی ماہرین تو اسے صحت کے لیے بہت زیادہ چینی اور سیگریٹ کے استعمال
جتنا ہی خطرناک قرار دیتے ہیں۔
خاص طور پر درمیانی عمر میں زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا متعدد طبی مسائل کا خطرہ
بڑھا سکتا ہے۔
اگر ٓاپ زیادہ وقت بیٹھ یا لیٹ کر گزارتے ہیں تو جانیے کہ یہ عادت آپ کو کن امراض کا
شکار بناسکتی ہے۔
قبض کا اکثر سامنا
جب ٓاپ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو ٓانتوں کی سرگرمیاں سست ہوجاتی ہیں ،جبکہ
جسمانی طور پر متحرک رہنا ان سرگرمیوں کو بڑھاتا ہے ،جس سے قبض کا امکان کم
ہوتا ہے۔
تحقیقات | 146 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
صحت مند مسلز بھی فضلے کو نظام ہاضمہ سے ٓاسانی سے گزرنے میں مدد فراہم کرتے
ہیں ،خاص طور پر عمر بڑھنے کے ساتھ ورزش یا جسمانی سرگرمیوں جیسے تیز چہل
قدمی کو اپنا معمول بنالیں۔
جوڑوں کا اکڑنا یا سخت ہونا
تکلیف دہ اور مشکل سے حرکت کرنے والے جوڑ کئی بار ورم سے جڑے مسائل جیسے
جوڑوں کے امراض کا اشارہ ہوتے ہیں۔
مگر جوڑوں کا سخت یا اکڑ جانا اس وقت بھی ہوتا ہے جب ان کو زیادہ استعمال نہ کیا
جائے ،تو دن بھر میں ان کو استعمال کریں تاکہ وہ تکلیف کا باعث نہ کرسکیں۔
سانس لینے میں مشکالت
جیسے بازو کے مسلز استعمال نہ ہونے پر کمزور ہوجاتے ہیں ،اسی طرح چلنے پھرنے
کے دوران سانس لینے اور چھوڑنے میں مدد فراہم کرنے والے مسلز کی مضبوطی بھی
کم ہوجاتی ہے جب ان کو اکثر استعمال نہ کیا جائے۔
جسمانی طور پر جتنے کم سرگرم ہوں گے ،سانس کے مسائل کا امکان اتنا زیادہ ہوگا ،یہاں
تکہ روزمرہ کے ٓاسان کاموں میں بھی۔
چڑچڑا پن
زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا صرف جسمانی صحت کو ہی متاثر نہیں کرتا بلکہ اس کے
نتیجے میں ذہنی بے چینی اور ڈپریشن کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
ٓاسان ورزشیں جیسے چہل قدمی ،سائیکل چالنا یا جاگنگ سے بھی مزاج کو خوشگوار
رکھنے میں مدد مل سکتی ہے اور خوداعتمادی بھی بڑھتی ہے۔
تحقیقات | 147 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ہر وقت تھکاوٹ اور سستی
سستی اور تھکاوٹ کا احساس اکثر ہوتا ہے؟ تو یہ بھی اسی عادت کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔
جسمانی طور پر سرگرم رہنا ٓاکسیجن اور غذائی اجزا کو ٹشوز تک پہنچانے میں مددگار
ثابت ہوتا ہے ،اگر ٓاپ اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو جسم کو مطلوبہ مقدار میں
ایندھن نہیں مل پاتا جو اسے مختلف کاموں کے لیے درکار ہوتا ہے۔
میٹابولزم کی رفتار سست ہونا
جو لوگ جسمانی طور پر زیادہ متحرک ہوتے ہیں ان کا میٹابولزم بھی زیادہ تیز ہوتا ہے،
چاہے وہ بیٹھے بیٹھے ہاتھوں پیروں کو حرکت دینا ہی کیوں نہ ہو۔
جسمانی طور پر جتنے زیادہ متحرک ہوں گے اتنی زیادہ کیلوریز ٓاپ جالسکیں گے۔
نیند کا ناقص معیار
رات کی نیند کے بعد بھی تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے ؟ تو بہتر ہے کہ دن میں زیادہ وقت
جسمانی طور پر سرگرم رہ کر گزارنا عادت بنالیں۔
جب ٓاپ ورزش کو معمول بنالیتے ہیں تو رات کو نیند بھی فوری ٓاتی ہے اور وہ بہت گہری
ہوتی ہے۔
چیزوں کو بھولنا
ورزش کو معمول بنانا ایسے کیمیکلز کو زیادہ بناتا ہے جو دماغ میں خون کی شریانوں کی
پروڈکشن بڑھاتی ہے۔
دماغ کو جتنا زیادہ خون ملے گا ،اتنا ہی وہ بہتر طریقے سے سوچنے ،یاد رکھنے اور
فیصلے کرنے میں مدد ملے گی۔
بلڈ پریشر میں اضافہ
اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزار کر ٓاپ امراض قلب کا خطرہ بھی بڑھا رہے ہوتے ہیں ،اس کی
جزوی وجہ ہائی بلڈ پریشر میں اضافہ ہوسکتی ہے۔
ہائی بلڈ پریشر دل کے مختلف امراض ،ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھانے واال بڑا
عنصر ہے۔
ہائی بلڈ شوگر
جب جسمانی طور پر زیادہ متحرک نہیں ہوتے تو جسم کے لیے بلڈ گلوکوز کو کنٹرول میں
رکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔
اس کے برعکس ƒجسمانی سرگرمیاں کو معمول بنانے سے جسم کے لیے بلڈ گلوکوز کو
کنٹرول میں رکھنا ٓاسان ہوجاتا ہے۔
بلڈ شوگر لیول مستحکم رہنا ذیابیطس ٹائپ ٹو میں مبتال ہونے کا خطرہ کم کرتا ہے۔
کمر میں تکلیف
زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے جب اہم مسلز کمزور ہوتے ہیں تو وہ کمر کو درست
طریقے سے سپورٹ نہیں کرپاتے ،جس کا نتیجہ کمر درد کی شکل میں نکلتا ہے۔
مگر بچنا بہت ٓاسان ہے بس کمر کے مسلز کو حرکت میں الئیں جیسے کھڑے ہونے یا
دیگر ورزشوں سے ایسا ممکن ہوتا ہے۔
تحقیقات | 148 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ہر وقت کھانے کی خواہش
زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کے نتیجے میں بھوک کا احساس دالنے والے کچھ ہارمونز کی
سطح میں تبدیلی ٓاتی ہے جس سے ہر وقت کچھ کھانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔
اس کے مقابلے میں چہل قدمی اور جاگنگ وغیرہ سے کھانے کی اشتہا کو کم کرنے میں
مدد ملتی ہے۔
اکثر نزلہ زکام کا سامنا
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ معتدل جسمانی سرگرمیوں کے نتیجے میں نزلہ زکام
یا دیگر جراثیموں کا شکار ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔
جب ٓاپ ورزش کو عادت بناتے ہیں تو مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے جس کے نتیجے میں
موسمی نزلہ زکام اور فلو وغیرہ سے متاثر ہونے خطرہ کم ہوتا ہے۔
روکھی جلد
اگر ٓاپ کی جلد معمول کے مقابلے روکھے پن کا شکار ہو تو یہ بھی زیادہ وقت بیٹھ کر
گزارنے کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔
کچھ تحقیقی رپورٹس میں یہ ثابت کیا گیا کہ معتدل جسمانی سرگرمیاں خون کی گردش اور
مدافعتی نظام کو بہتر کرتی ہیں ،جس سے جلد کو جوانی کی چمک برقرار رکھنے میں مدد
ملتی ہے۔
گردوں کے امراض
برطانیہ کی لیسٹر یونیورسٹی کی 2012کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ہر وقت بیٹھے
رہنا گردوں کے سنگین امراض کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
محققین کے مطابق طرز زندگی کے عناصر اور گردوں کے امراض کے درمیان تعلق
موجود ہے مگر یہ پہلی بار ہے جب یہ بات سامنے آئی کہ سست طرز زندگی گردوں کے
امراض کا شکار بھی بناسکتا ہے۔
گردوں کے سنگین امراض میں یہ عضو خون کو ٹھیک طرح فلٹر نہیں کرپاتا جس کے
نتیجے میں جسم میں کچرا جمع ہونے لگتا ہے اور بتدریج گردے فیل ہوجاتے ہیں جس کے
نتیجے میں موت کا خطرہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر بیٹھنے کا دورانیہ 8گھنٹے سے کم کردیا جائے تو اس
خطرے میں کچھ حد تک کمی الئی جاسکتی ہے جبکہ ورزش بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے
https://www.dawnnews.tv/news/1172895/
کیڑے مکوڑے ہماری روزمرہ خوراک کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں؟
کریک ڈگن
بی بی سی نیوز
21نومبر 2021
تحقیقات | 149 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
بیس ہزار زندہ کھانے کے کیڑوں کی ٹرے پر بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر ٹفنی الؤ ،جو
آئی بی ای آر ایس میں ایک محقق ہیں ،نے کہا کہ کیڑے کے اجزا کئی طرح کے کھانوں
کا حصہ بن سکتے ہیں۔ان کے مطابق ’ان کیڑوں کو پروٹین شیک اور پروٹین سمودیز بنایا
جا سکتا ہے۔ یہ کیڑے برگر ،فالفیلز ،مفنز کچھ بھی ہو سکتے ہیں جس کے بارے میں آپ
حقیقت میں سوچ سکتے ہیں۔‘
تحقیقات | 150 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
’میں انھیں کھاؤں گا ،مگر شاید ایسے نہیں جس طرح یہ اب نظر آ رہے ہیں۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’بہرحال ان کیڑوں کو کھانا بنانے سے پہلے خشک کر کے پاؤڈر بنا دیا
جائے گا تاکہ آپ اسے اپنے برگر سے باہر لٹکتے کیڑے کی طرح نہیں دیکھیں بلکہ یہ
ایک طرح کے پیٹی (کباب) کی شکل میں تیار کیے جائیں گے۔‘
تحقیقات | 151 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ایبرسٹ ِوتھ یونیورسٹی کے سائنسدان پروسیسڈ کیڑوں کی غذائیت کی اہمیت پر تحقیق کر
رہے ہیں ،جس کے بارے میں پروفیسر ایلیسن کنگسٹن سمتھ نے کہا کہ یہ پائیدار پروٹین
کا ایک اہم ذریعہ ہو سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ کیڑے پروٹین اور ’پولی ان سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈز‘ سے بھرے ہیں جو
ہمارے لیے واقعی اچھا ہے۔
’ہم یہ سمجھنا چاہتے ہیں کہ ہم کیڑوں کو کس طرح کھا سکتے ہیں تاکہ ان سے خوراک
کے لیے ضروری غذائیت فراہم کی جا سکے جس کی ہمیں خوراک اور کھانے میں کہیں
زیادہ ضرورت ہے۔
’سب سے زیادہ عام بات ان اجزا کا مال کر انھیں انرجی کا ذریعہ بنانا ہے۔‘
ویلیو سیکٹ بیلجیئم میں تھامس مور یونیورسٹی کے تعاون سے قائم ہونے واال شراکت
داروں کا ایک کنسورشیم ہے جو انسانی خوراک کے طور پر ان کیڑوں ،ٹڈی اور پیلے
کیڑوں پر انسانی خوراک بننے کے امکانات پر تحقیق کر رہا ہے۔
ایک نئی گرانٹ میں سیاہ رنگ کی مکھیوں کو تحقیق کا حصہ بنایا جائے گا اور جانوروں
کے کھانے میں کیڑے کی مصنوعات کے استعمال کو دیکھنے کے کام کو بڑھایا جائے گا۔
اس کے نتائج تمام شمالی یورپ میں خوراک اور زراعت کے کاروبار کے ساتھ شیئر کیے
جائیں گے۔
تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ یورپی یونین کے تقریبا ً 30فیصد صارفین کیڑوں پر مبنی کھانا
کھانے کے لیے تیار ہیں۔ویلیوں سیکٹ کا مقصد کیڑوں کی پیداوار اور پروسیسنگ کے
معیار کو بہتر بنا کر ،صارفین کے ٹیسٹ کر کے ،اور اس کے ماحولیاتی اثرات کو کم کر
کے اس تعداد میں اضافہ کرنا ہے۔
تحقیقات | 152 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کیڑوں پر مبنی کچھ اجزا پہلے ہی دستیاب ہیں اور پروفیسر کنگسٹن سمتھ کا خیال ہے کہ
آنے والے برسوں میں کیڑوں کی خوراک کی مصنوعات کے انتخاب میں اضافہ ہونے کا
امکان ہے۔
وہ مزید کہتی ہیں کہ ’آپ اس حقیقت کو نہیں چھپائیں گے کہ (کھانے) میں کیڑوں کی
پروٹین ہوتی ہے۔ لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک روایتی ٹڈی کھانے کا خیال کسی ایسی
چیز سے کم دلکش ہے جو کسی ایسی مصنوعات میں ہے جس کی ساخت قدرے مختلف
ہے۔‘
’اگر ہم پچھلی چند دہائیوں میں کھانے کی کھپت میں تبدیلی کے انداز کو دیکھیں تو ہم
مختلف قسم کے کھانوں ،مختلف ذائقوں کو بہت زیادہ قبول کر رہے ہیں۔ ہم اپنے کھانے
کے ذائقے میں سب ہی مختلف ثقافتوں کو اپنانا چاہتے ہیں ،اور میرے خیال میں کیڑے
مکوڑے اس میں محض اگال قدم ہے۔‘
ان کے مطابق ’اگلے 20برسوں میں کھانے کے مینو میں کیڑوں سے تیار کردہ خوراک
کا انتخاب ایک عام سی بات ہو گی۔‘
https://www.bbc.com/urdu/science-59342810
تحقیقات | 153 جلد ، ۵شمارہ ۱۵ | ۱۵۱نومبر ۲۰۲۱۔ ۲۱نومبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی