You are on page 1of 153

‫وار‬

‫ہفتہ ‪5‬‬

‫ِط ّبی تحقیقات‬


‫‪Issue 142 – Vol.‬‬
‫‪Managing‬‬ ‫‪Editor‬‬
‫‪Sep.21 – 12 Sep. 2021‬طِ ّب‪06‬‬
‫ی تحقیقات‬ ‫ویکلی‬
‫‪Mujahid‬‬
‫شائع ہونے واال‬ ‫عثمان پبلی‪Ali‬‬
‫کیشنزالہورکے زیراہمتمام‬
‫ہفتہ وارجریدہ‬
‫‪+ 92 0333 4576072‬‬ ‫‪www.alqalam786.blogspot.com‬‬

‫تحقیقات | ‪1‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلیوار‬
‫ویکلی‬‫ہفتہ‬

‫ِط ّبی تحقیقات‬ ‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬


‫جلد ‪،۵‬شمار ‪۱۴۲‬‬ ‫ٰ‬
‫عظمی ہے!قدرکیجئے‬ ‫صحت نعمت‬

‫نومبر ‪ ۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪۱۵ ۲۰۲۱‬‬


‫جلد ‪،۵‬شمارہ ‪۱۵۱‬‬

‫مینجنگ ایڈیٹر‪:‬مجاہدعلی‬
‫مجلہ آن الئن پڑھا جاتاہے ۔یوٹیوب کے ساتھ ساتھ‬ ‫معاون مدیر‪ :‬حافظ زبیر‬
‫مختلف سوشل میڈیا پربھی شئیرکیاجاتاہے ۔اس کے‬ ‫ایڈیٹر ‪:‬ذاہدچوہدری‬
‫عالوہ یہ پاکستان کی جامعات‪،‬تحقیقاتی ادارہ‬
‫جات‪،‬معالجین حکماء ‪،‬محققین‪،‬فارماسیٹوٹیکل انڈسٹری‬
‫اورہرطرح کی فوڈ انڈسٹری کوبھی ای میل کیا جاتاہے‬
‫اورتارکین وطن بھی اس سے مستفید ہوتے ہیں۔اوریوں‬ ‫ادارتی ممبران‬
‫تقریبا پورے پاکستان میں اسکی سرکولیشن کی جاتی‬
‫ہے اورآپکے کاروبار‪ ،‬پراڈکٹ ‪،‬سروسزکے فروغ‬
‫کابہترین ذریعہ ہے‬ ‫حضرت موالنا حکیم زبیراحمد‬
‫رحمت ہللا ادارہ فروغ تحقیق الہور‬
‫شعبہ تحقیق وتالیفات‬
‫محمدعباس مسلم‬
‫شیخ ذیشان یوایم ٹی یونیورسٹی‪/‬‬

‫برائے اشتہارات ورابطہ یاکسی بھی‬ ‫ماہرانہ مشاورت‬


‫معلومات کے لئے‬ ‫حکیم زبیراحمد‬
‫ڈاکٹرواصف ُنور‬
‫‪Mujahid Ali 0333 457 6072‬‬ ‫ڈاکٹرمحمدعبدالرحمن‬
‫ڈاکٹرمحمدتحسین‬
‫‪meritehreer786@gmail.com‬‬ ‫ڈاکٹرروشن پیرزادہ‬
‫ڈاکٹرمحمدمشتاق‪/‬‬

‫عثمان پبلی کیشنز‬


‫جالل دین ہسپتال چوک اردوبازار‬
‫‪Phone: 042-37640094‬‬
‫‪Cell: 0303-431 6517 – 0333 409 6572‬‬
‫‪upublications@gmail.com‬‬
‫‪www.upublications.com‬‬

‫طبی تحقیقات کوپڑھنے کے لئے ویب گاہ‬


‫‪www.alqalam786.blogspot.com‬‬

‫تحقیقات | ‪2‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬

‫‪www.alqalam786.blogspot.com‬‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫تفصیل‬
‫ذیابیطس سے ٓاگاہی کا عالمی دن منایا گیا‬
‫نومبر ‪15 2021 ،‬‬

‫دنیا بھر میں گزشتہ روز ذیابیطس کے مرض سے ٓاگاہی کا عالمی دن منایا گیا ۔‬
‫رپورٹس کے مطابق پاکستان میں سوا تین کروڑ سے زائد افراد شوگر کے مرض میں مبتال‬
‫ہیں۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ وزن میں اضافہ‪ ،‬ورزش نہ کرنا اور مرغن کھانے اس بیماری کی‬
‫جڑ ہیں۔‬
‫ماہرین کے مطابق صرف چینی سے پرہیز کے ذریعے ذیابیطس سے بچأو ممکن نہیں‪،‬‬
‫شوگر کے مریضوں کے لیے اپنا بلڈپریشر اور کولیسٹرول چیک کرتے رہنا بھی ضروری‬
‫‪https://jang.com.pk/news/1011719‬ہے‬

‫ذیابطیس کے مریضوں کیلئے کونسے پھل مفید ہیں؟‬


‫نومبر ‪15 2021 ،‬‬

‫ذیابیطس ایک ایسا مرض ہے جس میں جسم خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول نہیں کر‬
‫سکتا لیکن خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول میں رکھنے کے طریقے موجود ہیں۔‬
‫طرز زندگی میں تبدیلیاں‬
‫ِ‬ ‫اگرچہ مناسب ادویات اور صحت کی دیکھ بھال ضروری ہے‪،‬‬
‫ذیابیطس سے لڑنے میں بھی مدد کر سکتی ہیں۔ آپ جو کھاتے ہیں اس پر نظر رکھنا بلڈ‬
‫شوگر کو برقرار رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے۔‬
‫یہاں ماہرین ذیابطیس کے مریضوں کے لیے وہ پانچ پھل بتا رہے ہیں جو بلڈ شوگر کی‬
‫سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔‬
‫کونسی عادات گردوں کیلئے نقصاندہ ہیں؟‬
‫‪:‬ذیابطیس کے مریضوں کیلئے مفید پھل‬
‫‪:‬سبز سیب‬
‫سبز سیب ذیابیطس کے مریضوں کے لیے سُپر فوڈ سمجھے جاتے ہیں۔ یہ پھل زنک‪ ،‬آئرن‬
‫اور دیگر ٹریس میٹلز سے بھرپور ہوتا ہے جو بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد‬

‫تحقیقات | ‪3‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کرتا ہے۔ سبز سیب میں چینی کی مقدار بھی کم ہوتی ہے۔ سُرخ سیب کا انتخاب نہ کریں‬
‫کیونکہ ان میں شوگر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔‬
‫‪:‬موسمبی‬
‫سائٹرک پھل ذیابیطس پر حیرت انگیز کام کر سکتے ہیں۔ خاص طور پر موسمبی میں‬
‫گلیسیمک انڈیکس‪ ƒ‬کم ہوتا ہے جو کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ موسمبی‬
‫وٹامن سی‪ ،‬فلیوونائڈ اینٹی آکسیڈنٹس اور فائبر سے بھرپور ہوتی ہے۔‬
‫گری دار میووں سے پیٹ کی چربی کم ہوسکتی ہے؟‬
‫‪:‬ناشپاتی‬
‫ناشپاتی کا گالئیسیمک انڈیکس کم ہوتا ہے‪ ،‬اس لیے یہ خون میں شوگر کی سطح کو جلدی‬
‫نہیں بڑھا سکتا۔ یہ وٹامن اے‪ ،‬سی‪ ،‬ای‪ ،‬بی‪ ،1‬بی‪ ،2‬بی‪ 3‬اور بی‪ 9‬سے بھرپور ہے۔ ناشپاتی‬
‫اعلی مقدار ہوتی ہے۔ ناشپاتی کو ریشے دار ہونے کے‬ ‫ٰ‬ ‫میں پوٹاشیم‪ ،‬کیلشیم اور زنک کی‬
‫لیے بھی جانا جاتا ہے اور اس میں اینٹی آکسیڈنٹس اور کیروٹینائڈز ہوتے ہیں۔‬
‫‪:‬جامن‬
‫جامن شوگر کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ اس میں وٹامن اے‪ ،‬سی‪ ،‬گروپ بی اور‬
‫ڈی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو کہ ہائی بلڈ شوگر لیول کے خطرے کو کم کرنے میں‬
‫مددگار ثابت ہوتی ہے۔‬
‫‪:‬امرود‬
‫کم گلیسیمک انڈیکس ہونے کے عالوہ امرود میں سوڈیم کی مقدار کم اور پوٹاشیم کی مقدار‬
‫زیادہ ہوتی ہے۔ یہ ذیابیطس کے مریض کی صحت کے لیے ضروری ہے۔ امرود میں بھی‬
‫موسمبی کے مقابلے چار گنا زیادہ وٹامن سی ہوتا ہے۔‬
‫‪https://jang.com.pk/news/1012037‬‬

‫ایک ارب بچوں کو شدید ماحولیاتی خطرات کا سامنا ہے‪ ،‬یونیسیف‬


‫‪ ‬اے پی پی‬

‫پير‪ 15  ‬نومبر‪ 2021  ‬‬

‫ان تبدیلیوں سے کئی ممالک کے بچے سانس لینے کیلیے صاف ہوا اور پینے کے صاف‬
‫پانی سے بتدریج محروم ہوتے جا رہے ہیں‪،‬رپورٹ۔‪ƒ‬‬
‫اسالم آباد‪ :‬اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبو ِد اطفال (یونیسیف) کی ایک رپورٹ کے‬
‫مطابق دنیا میں کوئی بھی بچہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے محفوظ نہیں رہا۔‬
‫اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے دنیا بھر کے‬
‫مختلف ممالک کے بچوں کو شدید خطرات الحق ہیں۔ رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر‬
‫تحقیقات | ‪4‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫تقریبا ایک ارب بچوں کی صحت اور زندگیوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شدید‬
‫خطرات کا سامنا ہے‪ ،‬جس کے نتیجہ میں ان کی زندگیاں بھی ختم ہو سکتی ہیں۔ ان بچوں‬
‫کو کمزور صحت کے ساتھ ساتھ تعلیم سے محرومی‪ ،‬زندگی کے عدم تحفظ اور غیر‬
‫معمولی موسمی حاالت کا بھی سامنا ہے۔‬
‫یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ پہلی مرتبہ بچوں کو موسمیاتی اور ماحولیاتی‬
‫تبدیلیوں سے الحق ہونے والے خطرات واضح طور پر سامنے آئے ہیں اور ماہرین کو ان‬
‫کی شدت کا ادراک ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے کئی افریقی ملکوں میں خشک سالی میں‬
‫اضافہ ہوا ہے۔‬
‫رپورٹ کے مطابق مختلف موسموں کے بدلتے انداز سے کئی ملکوں کے بچے مہلک‬
‫بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں اور ان بیماریوں کی لپیٹ میں آنے سے ان کی زندگیاں‬
‫بھی ختم ہو سکتی ہیں‪ ،‬جو قابل افسوس امر ہے۔‬
‫یونیسیف کے حکام نے رپورٹ میں شامل حقائق کو انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔ انھوں‬
‫نے کہا ہے کہ موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیاں کسی شاک یا صدمے کے برابر ہیں اور‬
‫انھوں نے بچوں کے حقوق کے دائرے کو محدود کر دیا ہے۔ انھوں نے عالمی برادری پر‬
‫زور دیا ہے کہ ماحولیاتی بحران کے خاتمہ کے لیے عالمی سطح پر فوری اقدامات‬
‫ضروری ہیں۔‬
‫رپورٹ کے مطابق ان تبدیلیوں سے کئی ممالک کے بچے سانس لینے کے لیے صاف ہوا‬
‫اور پینے کے صاف پانی سے بتدریج محروم ہوتے جا رہے ہیں۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2247293/9812/‬‬

‫تحقیقات | ‪5‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ہے؟‬ ‫کارڈیک اریسٹ اور ہارٹ اٹیک میں کیا فرق‬
‫نومبر ‪16 2021 ،‬‬

‫ت قلب کا بند ہو جانا اور ’ہارٹ اٹیک‘ یعنی دل کا دورہ پڑنے’‬ ‫کارڈیک اریسٹ‘ یعنی حرک ِ‬
‫میں واضح فرق ہے جس سے متعلق جاننا اور اِن کی عالمات پر نظر رکھنا ضروری ہے۔‬
‫اکثر اوقات اچانک پڑنے والے دل کے دورے کو ہارٹ فیل ( کارڈیک اریسٹ ) کہہ دیا‬
‫جاتا ہے جبکہ اصل میں ہارٹ فیل اور ہارٹ اٹیک دل سے متعلق دو الگ اقسام کی‬
‫ت قلب بند ہو جانے کے نتیجے میں‪  ‬انتقال ہو جائے تو اسے‬ ‫شکایتیں ہیں‪ ،‬اچانک سے حرک ِ‬
‫ہارٹ اٹیک کہہ دیا جاتا ہے جبکہ یہ کارڈیک اریسٹ ہوتا ہے۔‬
‫ہارٹ اٹیک یعنی دل کا دورہ پڑنے کے سبب موت واقع نہیں ہوتی اور مریض کے زندہ بچ‬
‫جانے کے مواقع زیادہ ہوتے ہیں‪ ،‬ایسی صورتحال متعدد بار پیش ٓا سکتی ہیں جس کی‬
‫وجوہات میں شریانوں میں‪ ‬خون کا بہأو متاثر ہونا‪ ،‬خون کا گا ڑھا ہونا‪ ،‬شریانوں میں خون‬
‫کے لوتھڑے کا بن جانا یا چربی کا جم جانا شامل ہے۔‬
‫دوسری جانب کارڈیک اریسٹ یعنی حرکت قلب بند ہو جانے کا مطلب دل کا اچانک دھڑکنا‬
‫(خون پمپ کرنا) بند ہو جانا ہے جس کے نتیجے میں خون کی گردش کا رُک جانا‪ ،‬دل میں‬
‫موجود الیکٹریکل سگنلز کا موصول نہ ہونا‪ ،‬دماغ میں ٓاکسیجن نہ پہنچ پانا اور جسم اور‬
‫دماغ کی حرکت بھی بند ہوجانا شامل ہے۔‬
‫ہارٹ اٹیک ( دل کے دورے ) کی عالمات کیوں کہ ایک مہینہ قبل ہی سامنے ٓانے لگتی‬
‫ہیں ل ٰہذا س سے بچأو کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے جبکہ حرکت قلب کے بند ہونے‬

‫تحقیقات | ‪6‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫( کارڈیک اریسٹ ) کی عالمات ظاہر نہیں ہوتی ہیں‪ ،‬کارڈیک اریسٹ کا نشانہ ایسا مریض‬
‫بنتا ہے جسے دل سے متعلق پہلے ہی سے عارضہ ال حق ہو۔‬
‫طبی ماہرین کے مطابق دل کا دورہ اچانک نہیں پڑتا بلکہ اس کے عمل میں ٓانے سے ایک‬
‫مہینہ قبل ہی عالمات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں جن سے متعلق جاننا اور اِن پر گہری‬
‫نظر رکھنا بے حد ضروری ہے۔‬
‫‪:‬دل کا دورہ پڑنے سے ایک مہینہ قبل سامنے ٓانے والی عالمات‬
‫ہارٹ اٹیک ٓانے سے قبل عام شکایات جیسے سینے میں درد یا دبأو کا محسوس ہونا‪ ،‬سانس‬
‫کا پھولنا یا سانس میں دشواری‪ ،‬گردن میں درد‪ ،‬گردن سے درد نکل کر بازو یا جبڑے کی‬
‫طرف جانا‪ ،‬ٹھنڈے پسینے ٓانا‪ ،‬انتہائی کمزوری کا محسوس ہونا شامل ہیں۔‬
‫?‪https://jang.com.pk/news/1012440‬‬
‫‪_ga=2.260797389.1715629568.1636968468-1757479685.1636104970‬‬
‫پینسلین بچوں میں دل کے امراض میں بھی انتہائی مفید قرار‬
‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫پير‪ 15  ‬نومبر‪2021  ‬‬

‫پینسلین کا انجیکشن دل کی ایک خاص بیماری میں نہایت مفید ثابت ہوسکتا ہے‬

‫تحقیقات | ‪7‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫واشنگٹن‪ :‬مشہو ِر زمانہ اینٹی بایوٹک دوا پینسلین کا ایک اور فائدہ افریقہ سے سامنے‪ ‬‬
‫ٓایا ہے جہاں بچوں میں دل کی ایک کیفیت ریومیٹک ہارٹ ڈیزیز میں اسے بہت ہی‬
‫مؤثرپایا گیا ہے۔‬
‫واضح رہے کہ ریوموٹائیڈ ہارٹ ڈیزیز(ٓار ایچ ڈی) بالخصوص بچوں میں ایک خاص قسم‬
‫کے بخار کے بعد سامنے ٓاتی ہے جس میں ان کے دل کے والو شدید‪  ‬متاثر ہوتے ہیں۔ یہ‬
‫بیماری اسٹریپٹوکوکل (بیکٹیریا) انفیکشن کے بعد الحق ہوسکتی ہے اور دل متاثر ہونا‬
‫شروع ہوجاتا ہے۔ ذیلی صحارا افریقہ میں ٓار ایچ ڈی سے ساالنہ ‪ 306,000‬افراد ہالک‬
‫ہوتے ہیں۔ ان میں بچوں کے عالوہ ‪ 25‬سال سے کم عمر کے افراد ذیادہ متاثر ہوتے ہیں۔‬
‫ٓار ایچ ڈی غریب ممالک بالخصوص افریقی بچوں میں پائی جاتی ہے۔ اب ایک نئی تحقیق‬
‫کے مطابق یوگنڈ ا کے بچوں کی بڑی تعداد پر اسے ٓازمایا گیا ہے جس کی تفصیالت نیو‬
‫انگلینڈ جرنل ٓاف میڈیسن میں شائع ہوئی ہے۔‬
‫اس تحقیق کے سربراہ کریگ سیبل ہیں جو واشنگٹن میں واقع چلڈرن نیشنل ہسپتال میں‬
‫معالج قلب ہیں۔ انہوں نے بڑے پیمانے پر بچوں میں پینسلین کے تجربات کئے ہیں۔ نتائج‬
‫ِ‬
‫کے مطابق پینسلین کا استعمال ٓارایچ ڈی کو نہ صرف بڑھنے سے روک سکتی ہے بلکہ‬
‫بچے کے دل کا مزید نقصان تھم جاتا ہے۔‬
‫یوگنڈا کے ہسپتالوں میں بعض بچوں کو جب الیا جاتا ہے تو ان کے قلبی والو کی درستگی‬
‫بہت مشکل اور ناقاب ِل عالج تک ہوجاتی ہے۔ دوم پسماندہ ملک میں والو سرجری کی‬
‫سہولیات نہ ہونے سے لوگوں کی بڑی تعداد موت کے منہ میں چلی جاتی ہے۔‬
‫اس منصوبے کو ’بچے کے دل کا تحفظ‘ کا نام دیا گیا جس میں ‪ 5‬سے ‪ 17‬برس کے ‪818‬‬
‫بچوں کا جائزہ لیا گیا۔ تمام مریض ریومیٹک ہارٹ ڈیزیز کے شکار تھے۔ ماہرین نے غور‬
‫کیا کہ اگر ان بچوں کو پینسلین کے ٹیکے لگائے جائیں تو اس کے کیا اثرات مرتب‬
‫ہوسکتے ہیں۔‬
‫کل ‪ 799‬افراد ہی پورے ٓازمائشی عمل سے گزرے جن میں سے ‪ 399‬افراد نے اپنا کورس‬
‫مکمل کیا اور دو سال بعد ان میں سے صرف تین افراد کی بیماری مزید بگڑی۔ دوسری‬
‫جانب ‪ 400‬افراد ایسے تھے جنہیں پینسلین نہیں دی گئی تھی اور ان میں سے ‪ 33‬افراد کی‬
‫بیماری بہت زیادہ بگڑگئی۔‬
‫اس تحقیق سے ایک جانب تو خود پینسلین کی افادیت سامنے ٓائی ہے اور دوم تمام ماہرین‬
‫کا اتفاق ہے کہ بروقت تشخیص سے عالج اور جان بچانے میں بھی مدد مل سکتی ہے‬
‫‪https://www.express.pk/story/2247281/9812/‬‬
‫سبز چائے‪ ،‬بڑھاپا بھی بھگائے‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫پير‪ 15  ‬نومبر‪ 2021  ‬‬

‫تحقیقات | ‪8‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫سبز چائے میں ایک قسم کا پولی فینول عمررسیدگی کے عمل کو سست کرسکتا ہے‬
‫جاپان‪ :‬سبز چائے کے متعلق ایک اور خاصیت سامنے ٓائی ہے جس کے مطابق اس نے‬
‫چوہوں کی عمر میں اضافہ کیا اور ان میں عمررسیدگی کو روکنے میں بھی اہم کردار ادا‬
‫کیا ہے۔‬
‫ایجنگ یوایس نامی سائنسی جریدے میں ایک تحقیقی رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں کہا‬
‫گیا ہے کہ سبزچائے میں قدرتی فینول اور اینٹی ٓاکسیڈنٹ پایا جاتا ہے جس سے چوہوں کی‬
‫پھرتی‪ ،‬چستی اور عمرمیں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس کیمیکل کو کیٹچن کا نام دیا گیا ہے۔‬
‫مذکورہ باال جزو مائٹوکونڈریائی تنفس کو بہتر کرتا ہے‪ ،‬چربی گھالتا ہے اور زندگی پر‬
‫مثبت اثر ڈالتا ہے۔ اس طرح کیٹچن کے مسلسل استعمال سے بلڈ پریشن بہتر رہتا ہے‪ ،‬وزن‬
‫کم ہوتا ہے‪ ،‬اور ذیابیطس (ٹائپ ٹو) میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔‬
‫سبزچائے میں پولی فینول نامی جادوئی اجزا پائے جاتے ہیں جن میں ایپی گیلوکیٹچن گیلٹ‪،‬‬
‫ایپی کیٹچن گیلٹ‪ ،‬ایپی کیٹچن اور دیگر شامل ہیں جو مشترکہ طور پر ٹھوس سفوف میں‬
‫‪ 30‬سے ‪ 42‬فیصد مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔‬
‫تاہم تحقیق یہ بتاتی ہے کہ پیچیدہ انسانی جسم میں جانے کے بعد بعض اقسام کے پولی‬
‫فینولز کی تاثیر بہت ہی کم رہ جاتی ہے۔ انسانوں میں فوائد کے لیے ضروری ہے کہ اسے‬
‫جگر کے پیچیدہ ہاضمے والے عمل سے محفوظ رکھا جائے تاکہ یہ جسم میں شامل‬
‫ہوسکے اور اس ضمن میں مزید تحقیق کی جارہی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪9‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫لیکن ماہرین کا اصرار ہے کہ اس کے باوجود سبز چائے کے حیرت انگیز مفید اثرات سے‬
‫انکار نہیں کیا جاسکتا۔‬

‫‪https://www.express.pk/story/2247288/9812/‬‬

‫ہماری ناف کن بیماریوں کے عالج کا بہترین ذریعہ ہے؟ دلچسپ‬


‫معلومات‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 15 2021‬‬

‫تعالی کی طرف سے ایک خاص تحفہ ھے‪ ،‬سائنس کے مطابق سب سے‬ ‫ٰ‬ ‫ناف ہللا سبحان و‬
‫پہلے قدرت کی تخلیق انسان میں ناف بنتی ہے جو پھر ایک کارڈ کے ذریعے ماں سے‬
‫منسلک ہوجاتی ھے اور اس ہی خاص تحفے سے جو بظاہر ایک چھوٹی سی چیز‬
‫ھے‪،‬ایک پورا انسان فارم ھو جاتا ھے۔‬
‫ناف دراصل ایک زخم کا نشان ہے جو انسان کو دنیا میں ٓاتے ہی دیا جاتا ہے‪ ،‬بچے اور‬
‫ماں کے جسم کو ٓاپس میں منسلک کرنے والی امبیلیکل کورڈ کو جب کاٹ دیا جاتا ہے تو‬
‫پھر اس سے بننے والی ناف کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ یہ زخم کیسے مندمل ہوا۔‬
‫ناف کا سوراخ ایک حیران کن چیز ھے‬
‫سائنس کے مطابق ایک انسان کے مرنے کے تین گھنٹے بعد تک ناف کا یہ حصہ گرم رہتا‬

‫تحقیقات | ‪10‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ھے‪ ،‬وجہ اس کی یہ بتائی جاتی ھے کہ یہاں سے بچے کو ماں کے ذریعے خوراک ملتی‬
‫ھے‪ ،‬بچہ پوری طرح سے ‪ 270‬دن میں فارم ھو جاتا ھے‪ ،‬یعنی ‪ 9‬مہینے میں۔‬
‫یہی وجہ ھے کہ ہمارے جسم کی تمام رگیں اس مقام سے جڑی ھوتی ہیں‪،‬اس کی اپنی ایک‬
‫خود کی زندگی ھوتی ھے۔ پیچوٹی ناف کے اس سوراخ کے پیچھے موجود ھوتی ھے‪،‬‬
‫جہاں تقریبا ‪ 72،000‬رگیں موجود ھوتی ہیں۔ ہمارے جسم میں موجود رگیں اگر پھیالئی‬
‫جائیں تو پوری زمین کے گرد دو بار گھمائی جا سکتی ہیں۔‬
‫بیماری یا تکالیف‬
‫آنکھ اگر سوکھ جائے یا صحیح نظر نا آتا ھو یا پتہ صحیح کام نا کر رہا ھو یا پاؤں یا ھونٹ‬
‫پھٹ جاتے ھوں اس کے عالوہ چہرے کو چمک دار بنانے کے لیے‪ ،‬بال چمکانے کے‬
‫لیے‪ ،‬گھٹنوں کے درد‪ ،‬سستی‪ ،‬جوڑوں میں درد‪ ،‬جلد کا سوکھ جانا وغیرہ‬
‫طریقہ عالج‬
‫روزانہ رات کو سونے سے پہلے تین قطرے خالص دیسی گھی کے یا ناریل کے تیل کے‬
‫ناف کے سوراخ میں ٹپکائیں اور تقریبا ً ڈیرھ انچ ناف کے ارد گرد لگائیں۔ گھٹنوں کی‬
‫تکلیف دور کرنے کے لیے تین قطرے ارنڈ ی کے تیل کے تین قطرے سوراخ میں ٹپکائیں‬
‫اور ارد گردلگائیں جیسے اوپر بتایا ھے۔‬
‫کپکپی اور سستی دور کرنے کے لیے اور جوڑوں کے درد میں افاقہ کے لیے اور سکن‬
‫کے سوکھ جانے کو دور کرنے کے لیے سرسوں کے تیل کے تین قطرے اوپر بتائے گئے‬
‫طریقے کے مطابق استعمال کریں۔‬
‫ناف کے سوراخ میں تیل کیوں ڈاال جائے؟‬
‫ناف کے سوراخ میں ہللا نے یہ خاصیت رکھی ھے کہ جو رگیں جسم میں اگر کہیں سوکھ‬
‫گئی ہیں تو ناف کے ذریعے ان تک تیل پہنچایا جاسکتا ھے جس سے وہ دوبارہ کھل جاتی‬
‫ہیں۔‬
‫بچے کے پیٹ میں اگر درد ھو تو ہینگ پانی اور تیل میں مکس کرکے ناف کے ارد گرد‬
‫لگائیں چند ہی منٹوں میں ان شاءہللا ہللا کے کرم سے آرام آ جائے گا۔‬
‫کان کے درد کے لئے‬
‫کانوں میں سائیں سائیں کی آوازیں آتی ھوں تو سرسوں کے تیل پچاس گرام میں تخم ہرمل‬
‫دو عدد پیس کر ناف میں پندرہ دن لگانے سے سائیں سائیں کی آواز آنا ختم ھو جاتی ھے۔‬
‫قوت سماعت کے لئے‬
‫قوت سماعت کی کمی دور کرنے کے لئے سرسوں کے پچاس گرام تیل میں بیس گرام‪  ‬دار‬
‫چینی ‪ ‬پیسیں اور جال کے وہ تیل ناف میں لگانے سے قوت سماعت میں بہتری آتی ھے۔‬
‫پیٹ کا پھولنا‬
‫پچاس گرام سرسوں کے تیل میں بیس گرام کلونجی کا تیل مال کے ہلکا گرم کرکے ٹھنڈا‬
‫کرکے لگانے سے دو ماہ میں پیٹ کنٹرول ھو جاتا ھے۔‬

‫تحقیقات | ‪11‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫قبض کشا نسخہ‬
‫اگر نہانے کے بعد روغن زیتون ناف میں لگا دیں اس سے قبض کی شکایت دور ہوتی ہے‬
‫اور‪   ‬اس عمل سے الرجی اور زکام بھی نہیں ھوتا۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/features-of-navel-treatment-health-tips-upd/‬‬

‫اسکرین ٹائم میں اضافے سے کن بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 16 2021‬‬

‫کورونا وبا کے دوران تعلیم اور دفتری امور ٓان الئن انجام دئیے گئے جس کے باعث‬
‫اسکرین ٹائم میں اضافہ ہوا جس سے ذہنی اور جسمانی صحت پر برے اثرات مرتب‬
‫ہورہے ہیں۔‬
‫حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے ٓائی ہے کہ اسکرین ٹائم میں اضافے سے اسٹروک یعنی‬
‫فالج ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‬
‫اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ ڈیجیٹل اسکرین ٹائم میں ایک گھنٹے کے اضافے سے‬
‫متوقع طورپرانسان کی عمر ‪ 22‬منٹ تک کم ہو جاتی ہے۔‬
‫اس کے عالوہ وہ شخص فالج‪ ،‬دل کی مختلف بیماریوں‪ ،‬اور کینسر وغیرہ کا شکار ہو جاتا‬
‫ہے۔‬
‫امریکن اسٹروک ایسوسی ایشن کے اسٹروک جرنل میں شائع ہونے والی ‪ 2021‬کی ایک‬
‫تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ‪ 60‬سال سے کم عمر کے بالغ افراد جن کا اسکرین ٹائم زیادہ ہے‬

‫تحقیقات | ‪12‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫یا زیادہ بیٹھے رہنے واال طرز زندگی ہے تو جسمانی طور پر فعال افراد کے مقابلے میں‬
‫ان کے فالج کا شکار ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔‬
‫برطانیہ میں ہونے والی ایک اور تحقیق میں یہ بات سامنے ٓائی ہے کہ ڈیجیٹل اسکرین‬
‫(لیپ ٹاپ‪ ،‬ٹی وی‪ ،‬سیل فون وغیرہ) پر مسلسل ‪ 2‬گھنٹے گزارنےسے فالج کا امکان نمایاں‬
‫طور پر زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫دو گھنٹے سے زائد اسکرین ٹائم اور نشے کی حالت میں‪ ،‬فالج کا امکان ‪20‬فیصد تک بڑھ‬
‫جاتا ہے‪ ،‬اسی طرح زیادہ بیٹھے رہنے والے طرز زندگی سے بھی فالج کے امکانات میں‬
‫اضافہ ہوجاتا ہے۔‬
‫اسکرین سے نکلنے والی نیلی روشنی میالٹونن ہارمون کی پیداوار کو کم کرتی ہے‪ ،‬جس‬
‫کی وجہ سے وقت پر سونا اور جاگنا مشکل ہو جاتا ہے۔‬
‫جبکہ ذیابیطس والے شخص کے فالج کا شکار ہونے کا امکان دگنا ہوتا ہے‪ ،‬کیونکہ خراب‬
‫خون کی شریانیں اسکیمک اسٹروک کا باعث بنتی ہیں جوکہ خون کے جمنے سے دماغ‬
‫تک شریان کو بالک کرنے یا سکڑنے سے ہوتا ہے۔‬
‫احتیاطی تدابیر‬
‫کام سے بار بار وقفے لے کر باقاعدگی سے ورزش کرنے اور زیادہ فعال طرز زندگی‬
‫اپنانے سے اور اپنے اسکرین ٹائم کو کم کرنے سے فالج کے خطرے کو نمایاں طور پر کم‬
‫کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/592057-2/‬‬

‫وہ معمولی عادت جو دل کے دورے سے بچا سکتی ہے‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 16 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪13‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق نمک کا استعمال کم اور روزانہ کم از کم‬
‫ایک کیال کھانے کی عادت سے جان لیوا امراض قلب کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوسکتا‬
‫ہے۔‬
‫ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول ٓاف پبلک ہیلتھ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ غذا میں نمک کا کم‬
‫استعمال اور پوٹاشیم کی زیادہ مقدار امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے۔‬
‫ماہرین نے بتایا کہ سابقہ تحقیقی رپورٹس میں لوگوں میں یہ الجھن پیدا ہوئی تھی کہ کیا‬
‫واقعی غذا میں نمک کا کم استعمال مفید ہے یا اس سے امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‬
‫اس تحقیق میں ‪ 10‬ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ڈیٹا سے ثابت ہوا کہ نمک‬
‫کا کم استعمال دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔‬
‫ماہرین نے بتایا کہ ہماری تحقیق کے لیے ‪ 6‬بڑی تحقیقی رپورٹس کے معیاری ڈیٹا کو‬
‫استعمال کیا گیا تھا جن میں نمک کی مقدار کے اثرات پر جانچ پڑتال کی گئی تھی۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ ہمارے نتائج سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے حوالے سے‬
‫نمک یا سوڈیم کے کردار کو واضح کرنے میں مدد ملے گی‪ ،‬نمک کا کم استعمال امراض‬
‫قلب سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔‬
‫سوڈیم وہ جز ہے جو کھانے میں استعمال ہونے والے نمک اور کچھ غذاؤں میں قدرتی‬
‫طور پر پایا جاتا ہے‪ ،‬مگر اس کی زیادہ مقدار اکثر پراسیس فوڈز کا حصہ ہوتی ہے۔‬
‫اس کے مقابلے میں پوٹاشیم قدرتی طور پر پھلوں (جیسے کیلوں)‪ ،‬سبز پتوں والی سبزیوں‪،‬‬
‫بیجوں‪ ،‬گریاں‪ ،‬دودھ یا اس سے بنی مصنوعات اور نشاستہ دار سبزیوں میں موجود ہوتا‬
‫ہے۔‬
‫ماہرین نے بتایا کہ پوٹاشیم سوڈیم سے متضاد اثرات مرتب کرتا ہے یعنی خون کی شریانوں‬
‫کو پرسکون رکھنے میں مدد اور سوڈیم کے جسم سے اخراج کو بڑھاتا ہے جبکہ بلڈ‬
‫پریشر کو بھی کم کرتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪14‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس تحقیق میں ‪ 6‬بڑی تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جس میں سوڈیم اور‬
‫پوٹاشیم کے اخراج‪ ،‬امراض قلب کی شرح‪ ،‬اور دیگر پر توجہ مرکوز کی گئی۔‬
‫یہ ڈیٹا رضا کاروں کے متعدد بار حاصل کیے گئے پیشاب کے نمونوں سے اکٹھا کیا گیا‬
‫تھا جس کو محققین نے سوڈیم کے جزوبدن بنانے کا سب سے قابل اعتبار طریقہ کار قرار‬
‫دیا۔‬
‫یہ نمونے ‪ 10‬ہزار سے زیادہ صحت مند بالغ افراد سے حاصل کیے گئے تھے اور بعد‬
‫ازاں لگ بھگ ‪ 9‬سال تک ان میں امراض قلب کی شرح کی مانیٹرنگ کی گئی‪ ،‬ان‬
‫رضاکاروں میں سے ‪ 571‬کو فالج‪ ،‬ہارٹ اٹیک اور دیگر امراض قلب کا سامنا ہوا۔‬
‫ماہرین نے دریافت کیا کہ نمک کا زیادہ استعمال امراض قلب کا خطرہ بڑھانے سے نمایاں‬
‫حد تک منسلک ہے۔‬
‫طبی ماہرین دن بھر میں ‪ 2300‬ملی گرام نمک کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں یہ مقدار‬
‫ایک چائے کے چمچ نمک کے برابر سمجھی جاسکتی ہے۔ مگر اس تحقیق میں دریافت کیا‬
‫گیا کہ جسم سے روزانہ ہر ایک ہزار ملی گرام سوڈیم کا اخراج امراض قلب کا خطرہ ‪18‬‬
‫فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔‬
‫اس کے مقابلے میں روزانہ کی بنیاد پر ہر ایک ہزار پوٹاشیم کے کا اخراج امراض قلب کا‬
‫خطرہ ‪ 18‬فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/less-salt-for-a-healthier-heart/‬‬

‫فائزر ویکسین کا ایک اور فائدہ سامنے ٓاگیا‬


‫ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪  16 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪15‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں کہا گیا کہ فائزر اور بائیو این ٹیک کی تیار‬
‫کردہ کووڈ ‪ 19‬ویکسین دیگر ‪ 3‬ویکسینز کے مقابلے میں زیادہ ٹھوس مدافعتی ردعمل‬
‫پیدا کرتی ہے۔‬
‫اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں فائزر‪ ،‬ایسٹرا زینیکا‪ ،‬اسپوٹنک وی اور سائنو فارم‬
‫ویکسینز کا موازنہ کیا گیا تھا۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کرونا وائرس سے انسانی خلیات کو متاثر ہونے سے تحفظ‬
‫فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی شرح چاروں ویکسینز میں مختلف ہوتی ہے۔‬
‫تحقیق کے مطابق سائنو فارم اور اسپٹنک وی ویکسینز سے بننے والی اینٹی باڈیز کی تعداد‬
‫کم ہوتی ہے‪ ،‬ایسٹرا زینیکا میں یہ شرح معتدل جبکہ فائزر ویکسین سے سب سے زیادہ‬
‫ہوتی ہے۔‬
‫ویکسینز کی اقسام کے مختلف مدافعتی ردعمل کی وجوہات پر کچھ عرصے سے کافی‬
‫تحقیق کام کیا جارہا ہے۔ اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے ہر خوراک میں موجود‬
‫متحرک اجزا اور پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان وقفہ وغیرہ۔‬
‫یہ تحقیق جوالئی میں ہوئی تھی جس میں منگولیا سے تعلق رکھنے والے ‪ 196‬ایسے افراد‬
‫کو شامل کیا گیا تھا جن کی کووڈ ویکسی نیشن مکمل ہوچکی تھی۔‬
‫ان افراد میں چاروں ویکسینز کا استعمال کیا گیا تھا اور اس وقت منگولیا میں ‪ 89.2‬فیصد‬
‫بالغ افراد کو سائنو فارم ویکسین استعمال کروائی گئی تھی۔‬
‫اسی طرح کچھ افراد کو اسپٹنک وی یا ایسٹرا زینیکا ویکسینز کا استعمال کرایا گیا۔‬
‫ماہرین کے مطابق ان تینوں ویکسینز کا استعمال کرنے والے افراد میں بریک تھرو‬
‫انفیکشن کا امکان فائزر ویکسین استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫ماہرین نے بتایا کہ اضافی طبی اقدامات جیسے بوسٹر ڈوز زیادہ بہتر ویکسین کی استعمال‬
‫کروانی چاہیئے تاکہ دنیا بھر میں کووڈ ‪ 19‬کی وبا کو کنٹرول کیا جاسکے۔‬

‫تحقیقات | ‪16‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تحقیق میں ویکسینز کی خوراکوں کے دورانیے اور دیگر تفصیالت فراہم نہیں کی گئیں۔‬
‫ماہرین نے بتایا کہ ‪ 2021‬کے موسم گرما میں منگولیا میں کرونا وائرس کی لہر ایلفا قسم‬
‫کا نتیجہ تھی اور بریک تھرو انفیکشن کے بعد تمام ویکسین گروپس میں اینٹی باڈیز کی‬
‫سطح زیادہ دریافت کی گئی۔‬
‫انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے بڑھتے کیسز اور زیادہ مؤثر ویکسینز کی محدود‬
‫دستیابی کے پیش نظر اس وقت کم افادیت والی ویکسینز بیماری‪ ،‬اسپتال میں داخلے اور‬
‫اموات کی شرح میں کمی میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/pfizer-shot-generated-most-antibodies/‬‬
‫کووڈ ویکسین کی بوسٹر ڈوز کا ایک اور فائدہ سامنے ٓاگیا‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 16 2021‬‬

‫برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں کہا گیا کہ کووڈ ‪ 19‬ویکسین کی اضافی‬
‫خوراک ‪ 50‬سال سے زائد عمر کے بالغ افراد میں عالمات والی بیماری سے ‪ 90‬فیصد‬
‫سے زیادہ تحفظ فراہم کرتی ہے۔‬
‫یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ فائزر ویکسین کا بوسٹر ڈوز‬
‫استعمال کرنے کے ‪ 2‬ہفتوں بعد ان افراد کو عالمات والی بیماری سے ‪ 93.1‬فیصد تک‬
‫تحفظ ملتا ہے جن کو پہلے ایسٹرا زینیکا ویکسین استعمال کرائی گئی۔‬
‫اسی طرح فائزر ویکسین کی ‪ 2‬خوراکیں استعمال کرنے والوں میں بوسٹر ڈوز کی افادیت‬
‫‪ 94‬فیصد تک دریافت ہوئی۔‬

‫تحقیقات | ‪17‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫خیال رہے کہ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا ہے کہ ویکسین کی ‪2‬‬
‫خوراکوں کی عالمات والی بیماری کے خالف افادیت میں وقت کے ساتھ کمی ٓاتی ہے۔‬
‫یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کی امیونزائزیشن کی سربراہ ڈاکٹر میری ریمسی نے بتایا‬
‫کہ تحقیق کے نتائج سے کووڈ ‪ 19‬کی سنگین شدت کے خطرے سے دوچار افراد میں‬
‫بوسٹر ڈوز سے عالمات والی بیماری کے خالف ملنے واال تحفظ ثابت ہوتا ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں معمر افراد میں ویکسین کی ابتدائی ‪ 2‬خوراکوں سے ملنے‬
‫واال تحفظ وقت کے ساتھ گھٹنے لگتا ہے جس کے باعث موسم سرما کے قریب ٓانے پر‬
‫الکھوں افراد کو اضافی تحفظ کی ضرورت ہے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو بوسٹر ڈوز کے لیے ٓاگے ٓانا چاہیئے تاکہ موسم‬
‫سرما کے دوران اسپتال میں داخلے اور اموات کی شرح کی روک تھام کی جاسکے۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ برطانوی حکومت‬
‫کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/boosters-give-over-90-protection/‬‬
‫مچھروں سے چھٹکارا پانے کے نہایت آسان طریقے‬
‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪16 2021‬‬

‫کوئی بھی شخص نہیں چاہتا کہ وہ ہر وقت ہاتھ سے مچھروں کو مارتا رہےاگر آپ بھی‬
‫ان آرام میں خلل ڈالنے والے مچھروں سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہم آپ کو وہ‬

‫تحقیقات | ‪18‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫طریقہ بتائیں گے کہ جس پر عمل کرنے سے آپ اس تکلیف سے چھٹکارا حاصل‬


‫کرسکتے ہیں۔‬
‫کورونا کے کیسز کم ہوتے ہی ملیریا اور ڈینگی کے پھیالؤ کی خبریں سامنے ٓانا شروع‬
‫ہوگئی ہیں‪ ،‬ایسے میں مچھروں سے بچنا بہت ضروری ہوگیا ہے۔‬
‫سیدتی میگزین میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کچھ ایسے مشورے دیے گئے ہیں کہ گھر‬
‫سے باہر اور اندرمچھروں سے خود کو کیسے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔‬
‫جڑی بوٹیاں‬
‫رپورٹ میں ایسی جڑی بوٹیوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جو اگر کمرے میں موجود ہوں‬
‫تو بو مچھروں کو باہرنکلنے پر مجبور کرتی ہیں‪ ،‬ان ہی میں سے ایک تلسی ہے۔‬
‫اس کے پتے کھڑکیوں اور گھر کے داخلی راستوں پر پھیالنے کے عالوہ بالکونی میں‬
‫رکھ دیں تو اس کے بعد باہر سے مچھر گھر میں داخل نہیں ہونگے۔‬
‫اسی طرح پودینہ بھی ایک تیز خوشبودار پودا ہے جس کی خوشبو تیزی سے ہوا میں‬
‫پھیلتی ہے۔ اس کے سبز یا خشک پتوں کو ٹی بیگز کی طرح کاغذی تھیلیوں میں رکھ کر‬
‫کھڑکیوں اور داخلی دروازوں پر لٹکادیں تو مچھر وہاں نہیں ٓائیں گے۔‬
‫بے الرل نامی پودا بھی جہاں لگا ہو وہاں مچھر نہیں جا سکتے۔ اس لیے اس کو باغیچے‬
‫میں لگا لیا جائے تو اس کا فائدہ ہو سکتا ہے اسی طرح اس کے پتوں کو بھی گھر کے‬
‫مختلف حصوں رکھ کر مچھروں سے بچا جاسکتا ہے۔‬
‫لیونڈر بھی ایسا خوشبودار پودا ہے جو مچھروں کو دور رکھنے کی صالحیت رکھتا ہے۔‬
‫اسے گھر کے مختلف حصوں میں رکھا جائے تو ایک تو ایئر فریشنر کا کام دیتا ہے‪،‬‬
‫دوسرا دلکش دکھائی دیتا ہے اور تیسری اہم بات یہ ہے کہ مچھروں کو وہاں سے جانے پر‬
‫بھی مجبور کرتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪19‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫جڑی بوٹیوں کے عالوہ بھی کچھ ایسی چیزیں ہیں جو ٓاپ کو مچھروں سے بچانے مدد‬
‫دیتی ہیں۔‬
‫مچھر دانی‬
‫کچھ مچھر دانیاں تو ایسی ہوتی ہیں جن کے اندر مچھر نہیں گھس سکتے اور اس کے اندر‬
‫موجود افراد محفوظ رہتے ہیں‪ ،‬یہ مچھر دانیاں بازاروں میں دستیاب ہیں۔ اسی طرح ایسی‬
‫مچھر دانیاں بھی بعض ممالک میں مل جاتی ہیں جن کو چھوتے ہی مچھر ان سے چپک‬
‫جاتا ہے اور مر جاتا ہے۔‬
‫کریم کا استعمال‬
‫مچھروں سے بچانے میں اینٹی موسکیٹو لوشن کا بھی اہم کردار ہے‪ ،‬یہ جسم کے ان‬
‫حصوں پر لگایا جاتا ہے جو عام طور پر کھلے ہوتے ہیں اور مچھر بھی انہی مقامات پر‬
‫حملہ ٓاور ہوتے ہیں جیسے چہرہ‪ ،‬ہاتھ اور پاؤں‪ ،‬اس کی بو سے مچھر ٓاپ کے قریب نہیں‬
‫ٓاتے۔‬
‫ہینڈ یا سٹن ریکٹس‬
‫یہ ریکٹس بھی بازار میں عام دستیاب ہوتے ہیں جن کا بٹن دباتے ہی اس کی تاروں میں‬
‫ہلکا سا کرنٹ پیدا ہوتا ہے اور اس سے مچھر کو مارا جائے تو وہ فوراً مر جاتا ہے اگرچہ‬
‫یہ بھی مؤثر ہے تاہم ان مچھروں سے بچانے میں کارگر نہیں جو ٓاپ کے سونے کے بعد‬
‫نمودار ہوتے ہیں۔‬
‫اس کے عالوہ نیم کے تیل کو ناریل کے خالص تیل میں یکساں مقدار میں مالئیں اور اپنے‬
‫جسم کے کھلے حصوں پر لگادیں‪ ،‬اس مکسچر کی تیز بو مچھروں کو کم از کم ‪ 8‬گھنٹوں‬
‫تک آپ سے دور رہنے پر مجبور کردے گی۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/mosquito-easy-ways-health-tips/‬‬

‫کرونا ویکسین بنانے والی ‪ 3‬کمپنیاں ہر سیکنڈ میں کتنے ڈالر کما رہی‬
‫ہیں؟‬
‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪16 2021‬‬

‫کرونا وائرس کے خالف ویکسین بنانے والی کمپنیوں نے جہاں ایک طرف وبا کے آگے‬
‫بندھ باندھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے‪ ،‬وہاں پیپلز ویکسین االئنس کے مطابق تین کمپنیاں‬
‫ہر ایک سیکنڈ میں ‪ 1‬ہزار ڈالر کما رہی ہیں۔کرونا ویکسین تک سب کی رسائی کے لیے‬
‫مہم چالنے والے اتحاد پیپلز ویکسین االئنس کا کہنا ہے کہ تین کمپنیاں فائزر‪ ،‬بائیو این ٹیک‬

‫تحقیقات | ‪20‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫اور موڈرنا اپنی کامیاب کرونا ویکسین کی وجہ سے مجموعی طور پر ہر منٹ میں ‪65‬‬
‫ہزار ڈالر کا منافع کما رہی ہیں۔‬
‫ادھر االئنس کا کہنا ہے کہ دنیا کے سب سے زیادہ پس ماندہ مملک میں عوام کا بڑا حصہ‬
‫اب بھی ویکسین سے محروم ہے‪ ،‬کیوں کہ مذکورہ کمپنیوں نے اپنی ڈوزز کی زیادہ تر‬
‫کھیپ امیر ممالک کو فروخت کی ہے‪ ،‬اس وجہ سے کم ٓامدن والے ممالک پیچھے رہ گئے‬
‫ہیں۔‬
‫االئنس کے اندازوں کے مطابق یہ تینوں کمپنیاں رواں برس ٹیکس سے قبل ‪ 34‬ارب ڈالر کا‬
‫منافع کما لیں گی‪ ،‬اس حساب سے ایک سیکنڈ کا منافع ایک ہزار ڈالر‪ ،‬ایک منٹ کا ‪65‬‬
‫ہزار ڈالر اور ایک دن کا نو کروڑ ‪ 35‬الکھ ڈالر بنے گا۔‬
‫االئنس کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ یہ حیرت انگیز بات ہے کہ صرف کچھ کمپنیاں‬
‫ہر گھنٹے الکھوں ڈالر کا منافع کما رہی ہیں‪ ،‬جب کہ کم ٓامدن والے ممالک میں صرف ‪2‬‬
‫فی صد افراد کرونا وائرس کے خالف مکمل طور پر ویکسین شدہ ہیں۔‬
‫پیپلز ویکسین االئنس کے مطابق فائزر اور بائیو این ٹک نے اپنی ُکل سپالئز میں سے ایک‬
‫فی صد سے بھی کم‪ ،‬کم ٓامدن والے ممالک کو فراہم کیا ہے جب کہ موڈرنا نے صرف ‪0.2‬‬
‫فی صد دیا ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/covid-vaccine-companies-making-money/‬‬

‫آئی بی ایس‪ :‬ذہنی دباؤ اور بدہضمی کا تعلق ڈی این اے سے ہو سکتا‬


‫ہے‪ ،‬تحقیق‬

‫تحقیقات | ‪21‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪ ‬مشیل رابرٹس‬
‫‪ ‬مدیر صحت‪ ،‬بی بی سی آن الئن‬
‫‪‬‬ ‫‪16 November 2021‬‬

‫‪،‬تصویر کا ذریعہ‪GETTY IMAGES‬‬


‫محققین کا کہنا ہے کہ انسانی جینز کی مدد سے اس سوال کا جواب مل سکتا ہے کہ ایک‬
‫قدرے عام مگر صحیح سے نہ سمجھے جانے والے مرض‪ ،‬اِریٹیبل باول سنڈروم (آئی بی‬
‫ایس یعنی آنتوں کا حساس ہونا یا ہاضمے کے نظام کا خراب ہونا) کو اکثر بے چینی سے‬
‫کیوں جوڑا جاتا ہے۔‬
‫انسانی جینز پر ایک نئی تحقیق کے مطابق ہو سکتا ہے کہ آئی بی ایس کا تعلق محض ذہنی‬
‫دباؤ یا بے چینی سے نہ ہو بلکہ یہ ہمارے ڈی این میں شامل ہو۔‬
‫عموما ً خیال یہی کیا جاتا ہے کہ اگر ہم بے چینی کا شکار ہوتے ہیں یا دوسرے الفاظ میں‬
‫بے چین ہوتے ہیں تو ہمارا ہاضمہ خراب ہو جاتا ہے اور ہم قبض کا شکار ہو جاتے ہیں یا‬
‫ہمیں بار بار ٹوائلٹ جانا پڑتا ہے۔ اس کیفیت کو آئی بی ایس (اری ٹیبل باؤل سینڈروم) کہا‬
‫جاتا ہے۔‬
‫ماہرین کو امید ہے کہ اس نئی تحقیق کے بعد ہم اس کیفیت کو محض ایک ذہنی بیماری‬
‫سمجھتے ہوئے یہ کہنا چھوڑ دیں گے کہ یہ سب کچھ آپ کے ذہن کی اختراع ہے۔‬
‫سائنسی جریدے ’نیچر جنیٹِکس‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق محققین نے آئی بی‬
‫ایس میں مبتال ‪ 50‬ہزار سے زیادہ افراد کا مطالعہ کیا اور ان کے جینیاتی مواد (ڈی این‬
‫اے) کا موازنہ صحت مند افراد کے ڈی این اے سے کیا۔‬

‫تحقیقات | ‪22‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫برطانیہ سے حاصل کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ہر دس میں سے ایک فرد آنتوں‬
‫کی اس خرابی سے دوچار ہوتا ہے جس کی وجہ سے پیٹ میں درد اور کبھی قبض ہو‬
‫جاتی ہے‪ ،‬کبھی دست آنے لگتے ہیں یا کبھی ایک ساتھ آپ دونوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔‬
‫چونکہ ابھی تک آئی بی ایس کا کوئی حتمی ٹیسٹ دریافت نہیں ہوا‪ ،‬اس لیے اس کی‬
‫تشخیص تبھی ممکن ہوتی ہے جب معدے اور آنتوں کے دوسرے ممکنہ امراض کے‬
‫امکانات کو رد کر دیا جاتا ہے۔‬
‫عموما ً مردوں کے مقابلے میں خواتین اس سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں اور زیادہ تر افراد ‪20‬‬
‫سے ‪ 40‬برس کی عمر کے دوران اس حوالے سے طبی مشورہ کرتے ہیں۔‬
‫ویر کا ذریعہ‪GETTY IMAGES‬‬
‫ماہر امراض معدہ پروفیسر مائیلز مارک کا کہنا ہے کہ آئی بی‬ ‫ِ‬ ‫تحقیقی ٹیم کے سربراہ اور‬
‫ایس کے بارے میں ڈاکٹروں سمیت ہم سب کی سمجھ ابھی تک ناقص رہی ہے اور چونکہ‬
‫بدہضمی عموما ً ذہنی دباؤ اور بے چینی کے ساتھ ہوتی ہے اس لیے ہم اسے ’سائیکو‬
‫سومیٹِک‘ مرض یعنی ایسی کیفیت سمجھتے ہیں‬
‫جس کی بنیاد ہماری ذہنی کیفیت ہوتی ہے۔‬
‫پروفیسر مارک کے بقول ہو سکتا ہے اصل میں ایسا نہ ہوتا ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے‬
‫جب آئی بی ایس کے مریضوں کی جینز کا موازنہ صحت مند افراد کے جینیاتی خلیوں سے‬
‫کیا تو انھیں کم از کم چھ ایسے فرق نظر آئے جو کسی حد تک ہمارے دماغ اور معدے کے‬
‫درمیان تعلق کی وضاحت کر سکتے ہیں لیکن تحقیق سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ذہنی دباؤ یا‬
‫بے چینی کی صورت میں آپ کو آئی بی ایس ہو جاتا ہے یا اگر آپ کو آئی بی ایس ہو تو‬
‫آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪23‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫’ہماری تحقیق میں یہ سامنے آیا ہے کہ دونوں کیفیات (بےچینی اور معدے کی خرابی) کی‬
‫بنیاد ایک ہی قسم کی جینز میں ہوتی ہیں اور ہو سکتا ہے کہ کسی ایک جین میں خرابی‬
‫سے آپ کے دماغ یا دماغی اعصاب میں تبدیلی آ جاتی ہو‪ ،‬جو آگے چل کر آپ کے معدے‬
‫پر اثر انداز ہو جاتی ہو۔‘‬
‫سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس تحقیق کی مدد سے ہم ایسے ٹیسٹ بنانے میں کامیاب ہو‬
‫سکتے ہیں جن سے آئی بی ایس کی تشخیص اور اس کے عالج میں بہتری آ جائے۔‬

‫الرا ٹیب کہتی ہیں کہ یہ بات کچھ لوگوں کے لیے سمجھنا مشکل ہے لیکن آئی بی ایس کے‬
‫ساتھ زندگی گزارنا خاصا مشکل کام ہے‬
‫کیمبرج سے تعلق رکھنے والی ‪ 34‬برس کی الرا ٹیب آئی بی ایس کی عالمات کے ساتھ‬
‫ساتھ بے چینی اور ڈیپرشن کا شکار رہی ہیں۔‬
‫وہ بتاتی ہیں کہ ’میں دس برس تک گاہے بگاہے بے چینی میں مبتال رہی ہوں‪ ،‬اس لیے‬
‫میں جانتی ہوں کہ ان کیفیات کے ساتھ زندگی گزارنا کیسا ہوتا ہے لیکن جہاں تک آئی بی‬
‫ایس کا تعلق ہے تو وہ مجھے اس سال جنوری میں تب ہوا جب میں کووڈ کا شکار ہوئی۔‘‬
‫’یہ بات کچھ لوگوں کے لیے سمجھنا مشکل ہے لیکن آئی بی ایس کے ساتھ زندگی گزارنا‬
‫خاصا مشکل کام ہے۔‘‬
‫’میں جب بھی کھانا کھاتی مجھے مسلسل درد ہونے لگتا‪ ،‬میرا معدہ پھول جاتا۔ میری حالت‬
‫اتنی خراب ہو جاتی کہ میں اپنی پینٹ یا جینز نہیں پہن سکتی تھی۔ میں سارا دن تنگ‬
‫پاجامہ یا لی ِگنگز پہنے رکھتی۔‘‬

‫تحقیقات | ‪24‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫’میں ہر وقت تھکی تھکی اور بیزار رہتی اور کوئی ایسا کام نہ کر سکتی جسے کر کے‬
‫مجھے عموما ً مزا آتا تھا‪ ،‬جیسے دوستوں کے ساتھ باہر کھانے کے لیے جانا۔‘‬
‫الرا کہتی ہیں کہ وہ کتنے ہی ڈاکٹروں کے پاس گئیں لیکن انھوں نے ’مجھے چلتا کر دیا‘‬
‫اور انھوں نے الرا کی بات کو سُنی ان سُنی کر کے انھیں قبض کی دوائیں تھما دی۔‬
‫اب الرا پروفیسر پارکس سے عالج کروا رہی ہیں اور انھوں نے آئی بی ایس پر قابو پانے‬
‫کے بہتر طریقے سیکھ لیے ہیں۔‬
‫’اب یہ بہت بہتر ہو گیا ہے اور اگر اب بھی یہ (آئی بی ایس) چ ِھڑ جاتا ہے تو میں اس‬
‫کیفیت کو ختم کرنے کا بندوبست کر لیتی ہوں۔‘‬
‫ویر کا ذریعہ‪GETTY IMAGES‬‬
‫آئی بی ایس کے لیے چند مشورے‬
‫اگر آپ کو بھی آیی بی ایس کی شکایت ہے تو ہو سکتا ہے آپ کو دوا کی ضرودرت ہو تاہم‬
‫برطانیہ کے قومی ادارۂ صحت کے مطابق کچھ ٹوٹکے آپ کے لیے مددگار ہو سکتے ہیں۔‬
‫پیٹ میں درد یا گیس کے صورت میں‪:‬‬
‫‪ ‬جو کا دلیہ کھا کر دیکھیں‬
‫‪ ‬فیکٹری میں تیار کردہ کھانوں‪ ،‬چربی اور مصالحہ دار پکوانوں کی بجائے تازہ اجزا‬
‫سے بنی ہوئی خوارک اچھی ہے لیکن بہت زیادہ پھل اور دالیں وغیرہ کھانے سے‬
‫بھی گیس اور پیٹ خراب ہو سکتا ہے‬
‫‪ ‬گوبھی‪ ،‬بند گوبھی اور پیاز سے بھی کسی وقت گڑ بڑ ہو سکتی ہے کیونکہ کچھ‬
‫لوگ یہ چیزیں آسانی سے ہضم نہیں کر سکتے‬

‫تحقیقات | ‪25‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫آپ آئی بی ایس کے لیے ایک ماہ تک بروبائیوٹِک یا لیکٹوز کے بغیر واال دودھ‪،‬‬ ‫‪‬‬
‫دہی بھی استعمال کر کے دیکھ سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے یہ آپ کے لیے مفید رہے‬
‫وقت پر کھانا کھائیے اور کوشش کریں کہ خالی پیٹ نہ رہیں‬ ‫‪‬‬
‫الکوحل‪ ،‬کیفین اور گیس والے مشروبات سے پرہیز کیجیے اور کافی مقدار میں پانی‬ ‫‪‬‬
‫پیجیے تاکہ پاخانہ کرتے وقت دقت نہ ہو‬
‫تیز تیز کھانے کی بجائے کھانا تحمل سے کھائیے‬ ‫‪‬‬

‫‪،‬تصویر کا ذریعہ‪GETTY IMAGES‬‬


‫قبض کی صورت میں‪:‬‬
‫‪ ‬زیادہ مقدار میں پانی پیجیے‬
‫‪ ‬ریشہ دار خوراک (فائبر) یعنی سبزیاں کھائیے‬
‫پیٹ خراب ہونے کی صورت میں‪:‬‬
‫‪ ‬اگر آپ زیادہ سبزیاں کھا رہے ہیں تو ایسی خوراک کو کم کرنے کے بارے میں‬
‫سوچیے‬
‫چیونگ گم بالکل نہ چبایے کیونکہ اس سے پیٹ‬ ‫‪ ‬شکر کے بغیر‪ ،‬سوربیٹول والے ِ‬
‫مزید خراب ہو سکتا ہے‬
‫‪ ‬پیٹ خراب ہونے کی صورت میں جو پانی جسم سے خارج ہو جاتا ہے‪ ،‬اس کی کمی‬
‫پورا کرنے کے لیے پانی و مشروبات پیئں تاکہ آپ ڈی ہائیڈریشن کا شکار نہ ہوں‬
‫‪https://www.bbc.com/urdu/science-59171685‬‬

‫تحقیقات | ‪26‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کمزور مدافعتی نظام کی ‪ 12‬عالمات‬
‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪15 2021‬‬

‫—‬
‫ایسا مانا جاتا ہے کہ مضبوط مدافعتی نظام کورونا وائرس کی شدت کو معتدل یا بہت کم‬
‫کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔‬
‫کورونا وائرس سے ہٹ کر بھی مضبوط مدافعتی نظام متعدد امراض سے جسم کو لڑنے‬
‫میں مدد دیتا ہے بلکہ کئی بار تو بیمار ہونے سے بھی بچالیتا ہے۔‬
‫یعنی مدافعتی نظام کو امراض سے لڑنے اور جسم کو جلد صحتیاب ہونے میں مدد فراہم‬
‫کرتا ہے۔‬
‫مگر یہ نظام کمزور‪ ،‬کم متحرک‪ ،‬بہت زیادہ متحرک یا غلطی سے جسم پر حملہ ٓاور بھی‬
‫ہوسکتا ہے۔‬
‫مدافعتی نظام کے مسائل مختلف عالمات‪ ،‬الرجی ری ایکشن یا مسلسل بیماری کی شکل میں‬
‫ظاہر ہوتے ہیں۔‬
‫مدافعتی نظام کے مسائل کی نشانیاں یا عالمات درج ذیل ہیں۔‬
‫ٓانکھیں خشک ہونا‬
‫ٓانکھوں کا بہت زیادہ خشک ہونا مدافعتی نظام کے مسائل کی ایک عالمت ہوسکتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪27‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫سینڈروم نامی عارضے میں مدافعتی نظام ٓانکھوں کی نمی بحال رکھنے والے ‪Sjögren’s‬‬
‫ٓانسوؤں کو خش کردیتا ہے‪ ،‬جس سے ٓانکھیں خشک‪ ،‬سرخ ہوسکتی ہیں اور ٓانکھوں میں‬
‫مٹی کی موجودگی کا احساس ہوسکتا ہے۔‬
‫اسی طرح بینائی دھندالنے یا قرنیے کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔‬
‫ڈپریشن‬
‫ڈپریشن بھی مدافعتی نظام کے مسائل کی ایک عالمت ہوسکتی ہے‪ ،‬کمزور مدافعتی نظام‬
‫سائٹوکائین نامی خلیات کو سگنل بھیجتا ہے۔‬
‫اس کے نتیجے میں ایسے کیمیکلز میں کمی ٓاتی ہے جو مزاج کو خوشگوار بناتے ہیں‪،‬‬
‫مگر اچھی بات یہ ہے کہ ورزش سے ان کیمیکلز کی سطح بڑھایا جاسکتا ہے‪ ،‬ورم کم ہوتا‬
‫ہے اور ڈپریشن گھٹ جاتا ہے۔‬
‫جلد پر خارش‬
‫چنبل کی خارش ایک الرجی ری ایکشن کا نتیجہ ہوتا ہے جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ٓاپ‬
‫کا مدافعتی نظام بہت زیادہ متحرک ہوگیا ہے۔‬
‫ایسی حالت میں مدافعتی نظام ورم کے ساتھ جلد کے خلیات پر حملہ ٓاور ہوجاتا ہے جس‬
‫کے نتیجے میں سرخ اور تکلیف دہ دانے ابھرنے لگتے ہیں۔‬
‫معدے کے مسائل‬
‫معدے اور ٓانتوں کے مسائل بھی مدافعتی نظام کے مسائل کی عالمت ہوسکتی ہے‪ ،‬ہیضہ‪،‬‬
‫پیٹ درد‪ ،‬پیٹ پھولنا اور بالوجہ جسمانی وزن میں کمی معدے یا ٓانتوں کے مختلف امراض‬
‫کی نشانیاں ہوتے ہیں‪ ،‬جو مدافعتی نظام کے بہت زیادہ متحرک ہونے کا نتیجہ ہے۔‬
‫ہاتھ پیر ٹھنڈے پڑنا‬
‫کیا ٓاپ کے ہاتھ سرد موس میں سفید یا نیلے ہوجاتے ہیں؟ اس طرح کے مسائل میں ہاتھوں‬
‫اور پیروں کو سرد موسم کے باعث خون کا بہاؤ سست ہوجاتا ہے‪ ،‬جس کے نتیجے میں‬
‫جلد کو ٹھنڈ ک احساس ہوتا ہے اور رنگ بدل جاتا ہے۔‬
‫یہ ایک ٓاٹو امیون عارضہ ہے جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ تھائی رائیڈ گلینڈ مدافعتی نظام‬
‫کے باعث کم متحرک ہوگئے ہیں۔‬
‫بال گرنا‬
‫ٓاپ کا مدافعتی نظام بالوں کی جڑوں پر حملہ ٓاور ہوکر ان کو نقصان پہنچا سکتا ہے جس‬
‫کے نتیجے میں بال گرنے لگتے ہیں۔‬
‫دیگر مدافعتی نظام جیسے سر کے مساموں میں پالک کا اجتماع بھی بالوں کے گرنے کا‬
‫باعث بن سکتا ہے۔‬
‫سورج سے حساسیت‬
‫مدافعتی نظام کے مسائل ٓاپ کو سورج کی روشنی کے حوالے سے بہت حساس بنا سکتا‬
‫سے متاثر ہوں تو سورج کی روشنی میں کچھ دیر رہنا بھی جلد کو ‪ Lupus‬ہے۔ اگر ٓاپ‬
‫ٓاسانی سے جال دیتا ہے۔‬
‫جوڑوں کی تکلیف‬
‫تحقیقات | ‪28‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اچانک جوڑوں میں تکلیف‪ ،‬سوجن اور اکڑنا جوڑوں کے امراض کی ایک عالمت ہوسکتی‬
‫ہے‪ ،‬یہ امراض مدافعتی نظام کے مسائل کا نتیجہ ہے جس میں جوڑوں کے ٹشوز ورم کا‬
‫شکار ہوجاتے ہیں۔‬
‫زخم دیر سے بھرنا‬
‫اگر ٓاپ کا مدافعتی نظام سست ہوگا تو معمولی زخم بھرنے میں بھی دیر لگے گی۔ صحت‬
‫مند مدافعتی نظام کسی زخم پر برق رفتاری سے ردعمل ظاہر کرکے جلد بھرتا ہے۔‬
‫اگر ٓاپ کے زخم ٹھیک ہونے میں زیادہ وقت لگتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ‬
‫مدافعتی نظام کم متحرک ہے۔‬
‫ہر وقت بیماری کا سامنا‬
‫اکثر نزلہ زکام یا فلو سے بیمار رہنا بھی کمزور مدافعتی نظام کی عالمت ہوسکتا ہے۔‬
‫اگر ٓاپ کو ایک سال میں ‪ 4‬یا اس سے زیادہ بار کانوں کے انفیکشن‪ ،‬نتھنوں کے دائمی‬
‫امراض یا سال میں ‪ 2‬بار نمونیا یا سال میں ‪ 2‬بار یا اس سے زیادہ مرتبہ اینٹی بائیوٹیکس‬
‫کی ضرورت ہوتی ہے تو یہ کمزور مدافعتی نظام کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔‬
‫تھکاوٹ‬
‫جسمانی سرگرمیوں کے بعد اکثر تھکاوٹ کا سامنا ہوسکتا ہے مگر ایسا تجربہ اکثر ہو یہاں‬
‫تک کہ نیند کے بعد بھی‪ ،‬تو یہ سست مدافعتی نظام کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے۔‬
‫کئی بار کمرے میں تھوڑی سی چیل قدمی بھی بری طرح تھکا دے تو یہ بہت زیادہ‬
‫متحرک مدافعتی نظام کی وجہ سے ہوسکتا ہے جو ورم کو متحرک کرکے شدید تھکاوٹ کا‬
‫باعث بنتا ہے‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172579/‬‬

‫فائزر کووڈ ویکسین دیگر کے مقابلے میں زیادہ ٹھوس مدافعت پیدا کرتی‬
‫ہے‪ ،‬تحقیق‬
‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪15 2021‬‬

‫یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی‬


‫فائزر اور بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ ‪ 19‬ویکسین دیگر ‪ 3‬ویکسینز کے مقابلے میں‬
‫زیادہ ٹھوس مدافعتی ردعمل پیدا کرتی ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق‬
‫میں سامنے ٓائی۔‬

‫تحقیقات | ‪29‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں فائزر‪ ،‬ایسٹرا زینیکا‪ ،‬اسپوٹنک وی اور سائنو فارم‬
‫ویکسینز کا موازنہ کیا گیا تھا۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کورونا وائرس سے انساخلیات کو متاثر ہونے سے تحفظ فراہم‬
‫کرنے والی اینٹ یاڈیز کی شرح چاروں ویکسینز میں مختلف ہوتی ہے۔‬
‫تحقیق کے مطابق سائنو فارم اور اسپوٹنک وی ویکسینز سے بننے والی اینٹی باڈیز کی‬
‫تعداد کم ہوتی ہے‪ ،‬ایسٹرا زینیکا میں یہ شرح معتدل جبکہ فائزر ویکسین سے سب سے‬
‫زیادہ ہوتی ہے۔‬
‫ویکسینز کی اقسام کے مختلف مدافعتی ردعمل کی وجوہات پر کچھ عرصے سے کافی‬
‫تحقیق کام کیا جارہا ہے۔‬
‫اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے ہر خوراک میں موجود متحرک اجزا اور پہلی‬
‫اور دوسری خوراک کے درمیان وقفہ وغیرہ۔‬
‫یہ تحقیق جوالئی میں ہوئی تھی جس میں منگولیا سے تعلق رکھنے والے ‪ 196‬ایسے افراد‬
‫کو شامل کیا گیا تھا جن کی کووڈ ویکسینیشن مکمل ہوچکی تھی۔‬
‫ان افراد میں چاروں ویکسینز کا استعمال کیا گیا تھا اور اس وقت منگولیا میں ‪ 89.2‬فیصد‬
‫بالغ افراد کو سائنو فارم ویکسین استعمال کرائی گئی تھی۔‬
‫اسی طرح کچھ افراد کو اسپوٹنک وی یا ایسٹرا زینیکا ویکسینز کا استعمال کرایا گیا۔‬
‫محققین کے مطابق ان تینوں ویکسینز کا استعمال کرنے والے افراد میں بریک تھرو‬
‫انفیکشن (ویکسینیشن کے بعد بیماری کے لیے استعمال ہونے والی اصطالح) کا امکان‬
‫فائزر ویکسین استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪30‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫محققین نے بتایا کہ اضافی طبی اقدامات جیسے بوسٹر ڈوز زیادہ بہتر ویکسین کی استعمال‬
‫کرانی چاہیے تاکہ دنیا بھر میں کووڈ ‪ 19‬کی وبا کو کنٹرول کیا جاسکے۔‬
‫تحقیق میں ویکسینز کی خوراکوں کے دورانیے اور دیگر تفصیالت فراہم نہیں کی گئیں۔‬
‫محققین نے بتایا کہ ‪ 2021‬کے موسم گرما میں منگولیا میں کورونا وائرس کی لہر ایلفا قسم‬
‫کا نتیجہ تھی اور بریک تھرو انفیکشن کے بعد تمام ویکسین گروپس میں اینٹی باڈیز کی‬
‫سطح زیادہ دریافت کی گئی۔‬
‫انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز اور زیادہ مؤثر ویکسینز کی محدود‬
‫دستیابی کے پیش نظر اس وقت کم افادیت والی ویکسینز بیماری‪ ،‬ہسپتال میں داخلے اور‬
‫اموات کی شرح میں کمی میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172585/‬‬

‫کووڈ کی وبا سے لوگوں میں انزائٹی اور امراض قلب کا خطرہ بڑھنے‬
‫کا امکان‬
‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪15 2021‬‬
‫یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی‬
‫کورونا وائرس کی وبا کے دوران ڈپریشن کی عالمات کا سامنا کرنے والے افراد میں‬
‫نمایاں اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں ان میں امراض قلب کا خطرہ بڑھ گیا۔‬
‫یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔‬
‫انٹرماؤنٹین ہیلتھ کیئر کی اس تحقیق میں ‪ 4633‬مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی کووڈ‬
‫‪ 19‬کی وبا سے قبل اور اس کے دوران ڈپریشن سے متعلق اسکریننگ کی گئی۔‬
‫لگ بھگ ‪ 40‬فیصد مریضوں نے کووڈ کی وبا کے پہلے سال کے دوران ڈپریشن کی نئی‬
‫یا پہلے سے موجود عالمات کے تجربے کو رپورٹ کیا۔‬
‫محققین نے بتایا کہ نتائج بہت اہم ہیں‪ ،‬وبا کے پہلے سال کا جائزہ لیتے ہوئے ہم نے اپنے‬
‫مریضوں کی ذہنی صحت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کو دیکھا۔‬
‫اس تحقیق میں لوگوں کو ‪ 2‬گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا‪ ،‬ایک گروپ ایسے افراد کا تھا جن‬
‫میں ڈپریشن کی تاریخ نہیں تھی یا اس ذہنی عارضے کو شکست دے چکے تھے جبکہ‬
‫دوسرا گروپ ڈپریشن کے مریضوں پر مشتمل تھا۔‬
‫ان افراد کی اولین اسکرین کووڈ کی وبا سے قبل یکم امرچ ‪ 2019‬سے ‪ 29‬فروری ‪2020‬‬
‫کے دوران ہوئی تھی جبکہ دوسری بار یکم مارچ ‪ 2020‬سے ‪ 20‬اپریل ‪ 2021‬کے دوران‬
‫دوسری بار اسکریننگ ہوئی۔‬

‫تحقیقات | ‪31‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫تحقیق کے نتائج میں کورونا کی وبا کے ذہنی صحت بلکہ جسمانی صحت پر بھی مرتب‬
‫ہونے والے منفی اثرات کی نشاندہی کی گئی۔‬
‫محققین نے دریافت کیا کہ ڈپریشن کے نتیجے میں مریضوں میں ذہنی بے چینی کے عالج‬
‫کے لیے ایمرجنسی روم کا رخ کرنے کی شرح میں اضافہ ہوا۔‬
‫درحقیقت ڈپریشن کے مریضوں میں انزائٹی یا ذہنی بے چینی کے شکار افراد کی جانب‬
‫سے طبی امداد کے لیے رجوع کرنے کا امکان ‪ 2.8‬گنا زیادہ دریافت ہوا۔‬
‫اسی طرح انزائٹی کے ساتھ سینے میں تکلیف کا خطرہ مریضوں میں ‪ 1.8‬گنا بڑھ گیا۔‬
‫سائنسی شواہد میں ڈپریشن اور امراض قلب کے درمیان ٹھوس تعلق پہلے ہی ثابت ہوچکا‬
‫ہے۔‬
‫امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کے مطابق ڈپریشن‪ ،‬انزائٹی اور تناؤ‬
‫کا طویل عرصے تک سامنا کرنے والے افراد کی دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر میں‬
‫اضافے‪ ،‬دل کی جانب سے خون کے بہاؤ میں کمی اور کورٹیسول نامی ہارمون کی شرح‬
‫بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے۔‬
‫ان نفسیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں بتدریج شریانوں میں کیلشیئم کا ذخیرہ ہونے لگتا ہے‬
‫جس سے امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔‬
‫طبی جریدے جاما سائیکاٹری میں حال ہی مٰ ں شائع ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ‬
‫جن افراد کو ‪ 4‬یا اس سے زیادہ ڈپریشن کی عالمات کا سامنا ہوتا ہے ان میں دل کی‬
‫شریانوں سے جڑے امراض یا موت کا خطرہ ‪ 20‬فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪32‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس تحقیق میں ‪ 21‬ممالک سے تعلق رکھنے والے ایک الکھ ‪ 40‬ہزار سے زیادہ افراد کو‬
‫شامل کای گیا تھا۔‬
‫اس نئی تحقیق کا حصہ بننے والے ماہرین نے بتایا کہ ہم جانتے ہیں کہ ڈپریشن دل کی‬
‫شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھانے واال ایک ٹھوس عنصر ہے اور اگر لوگ وبا‬
‫کے دوران زیادہ ڈپریس ہوں گے تو ٓائندہ چند برسوں میں ہمیں دل کی شریانوں سے جڑے‬
‫امراض کی شرح میں اضافے کو دیکھنا پڑسکتا ہے۔‬
‫انہوں نے زور دیا کہ ڈپریشن کے مریضوں کی فوری اسکریننگ کے ساتھ ساتھ ان کے‬
‫تحفظ کے لیے ٹولز فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کو اپنے مریضوں کی ذہنی صحت کے حوالے سے ٓاگاہ رہنے‬
‫کی ضرورت ہے تاکہ ان کی زندگی کے معیار کو فوری طور پر بہتر بنایا جاسکے اور‬
‫مستقبل میں ممکنہ طبی مسائل سے بچایا جاسکے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ اس وبا کے طویل المعیاد بنیادوں پر ذہنی صحت پر مرتب ہونے والے‬
‫ممکنہ اثرات کے تعین کے لیے مزید تحقیقی کام کی ضرورت ہے۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ امریکن ہارٹ‬
‫ایسوسی ایشن کے ورچوئل سائنٹیفک سیشن میں پیش کیے گئے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172593/‬‬

‫دل کو صحت مند رکھنا چاہتے ہیں؟ تو نمک کا استعمال کم کردیں‬

‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪15 2021‬‬

‫یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی‬


‫امراض قلب دنیا بھر میں اموات کی چند بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں جس کے دوران‬
‫دل کے پٹھوں‪ ،‬والو یا دھڑکن میں مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔مگر اچھی بات یہ ہے کہ نمک کا‬
‫استعمال کم اور روزانہ کم از کم ایک کیلے کو کھانا عادت بناکر ٓاپ جان لیوا امراض قلب‬
‫کا خطرہ نمایاں حد تک کم کرسکتے ہیں۔‬
‫یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔ہارورڈ ٹی ایچ چن‬
‫اسکول ٓاف پبلک ہیلتھ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ غذا میں نمک کا کم استعمال اور‬
‫پوٹاشیم کی زیادہ مقدار امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے۔‬
‫محققین نے بتایا کہ سابقہ تحقیقی رپورٹس میں لوگوں میں یہ الجھن پیدا ہوئی تھی کہ کیا‬
‫واقعی غذا میں نمک کا کم استعمال مفید ہے یا اس سے امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‬
‫اس تحقیق میں ‪ 10‬ہزار سے زیادہ افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ڈیٹا سے ثابت ہوا کہ نمک‬
‫کا کم استعمال دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪33‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ماہرین نے بتایا کہ ہماری تحقیق کے لیے ‪ 6‬بڑی تحقیقی رپورٹس کے معیاری ڈیٹا کو‬
‫استعمال کیا گیا تھا جن میں نمک کی مقدار کے اثرات پر جانچ پڑتال کی گئی تھی۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ ہمارے نتائج سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے حوالے سے‬
‫نمک یا سوڈیم کے کردار کو واضح کرنے میں مدد ملے گی‪ ،‬نمک کا کم استعمال امراض‬
‫قلب سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔‬
‫سوڈیم وہ جز ہے جو کھانے میں استعمال ہونے والے نمک اور کچھ غذاؤں میں قدرتی‬
‫طور پر پایا جاتا ہے‪ ،‬مگر اس کی زیادہ مقدار اکثر پراسیس فوڈز کا حصہ ہوتی ہے۔‬
‫اس کے مقابلے میں پوٹاشیم قدرتی طور پر پھلوں (جیسے کیلوں)‪ ،‬سبز پتوں والی سبزیوں‪،‬‬
‫بیجوں‪ ،‬گریاں‪ ،‬دودھ یا اس سے بنی مصنوعات اور نشاستہ دار سبزیوں میں موجود ہوتا‬
‫ہے۔‬
‫محققین نے بتایا کہ پوٹاشیم سوڈیم سے متضاد اثرات مرتب کرتا ہے یعنی خون کی‬
‫شریانوں کو پرسکون رکھنے میں مدد اور سوڈیم کے جسم سے اخراج کو بڑھاتا ہے جبکہ‬
‫بلڈ پریشر کو بھی کم کرتا ہے۔‬
‫اس تحقیق میں ‪ 6‬بڑی تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جس میں سوڈیم اور‬
‫پوٹاشیم کے اخراج‪ ،‬امراض قلب کی شرح‪ ،‬اور دیگر پر توجہ مرکوز کی گئی۔‬
‫یہ ڈیٹا رضاکاروں کے متعدد بار حاصل کیے گئے پیشاب کے نمونوں سے اکٹھا کیا گیا تھا‬
‫جس کو محققین نے سوڈیم کے جزوبدن بنانے کا سب سے قابل اعتبار طریقہ کار قرار دیا۔‬
‫یہ نمونے ‪ 10‬ہزار سے زیادہ صحت مند بالغ افراد سے حاصل کیے گئے تھے اور بعد‬
‫ازاں لگ بھگ ‪ 9‬سال تک ان میں امراض قلب کی شرح کی مانیٹرنگ کی گئی۔‬

‫تحقیقات | ‪34‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ان رضاکاروں میں سے ‪ 571‬کو فالج‪ ،‬ہارٹ اٹیک اور دیگر امراض قلب کا سامنا ہوا۔‬
‫محققین نے دریافت کیا کہ نمک کا زیادہ استعمال امراض قلب کا خطرہ بڑھانے سے نمایاں‬
‫حد تک منسلک ہے۔‬
‫طبی ماہرین دن بھر میں ‪ 2300‬ملی گرام نمک کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں یہ مقدار‬
‫ایک چائے کے چمچ نمک کے برابر سمجھی جاسکتی ہے۔‬
‫مگر اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جسم سے روزانہ ہر ایک ہزار ملی گرام سوڈیم کا‬
‫اخراج امراض قلب کا خطرہ ‪ 18‬فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔‬
‫اس کے مقابلے میں روزانہ کی بنیاد پر ہر ایک ہزار پوٹاشیم کے کا اخراج امراض قلب کا‬
‫خطرہ ‪ 18‬فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ نئی تحقیق سے غذا میں بہت‬
‫زیادہ نمک کے استعمال کے ٹھوس شواہد ملتے ہیں۔اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیو‬
‫انگلینڈ جرنل ٓاف میڈیسین میں شائع ہوئے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172594/‬‬
‫ڈپریشن کا نیا مقناطیسی عالج ‪ 80‬فیصد تک مؤثر‬
‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫منگل‪ 16  ‬نومبر‪2021  ‬‬


‫نئے مقناطیسی عالج سے صحت یاب ہونے والے مریضوں میں کئی ماہ بعد بھی ڈپریشن‬
‫دوبارہ نمودار نہیں ہوا۔ (فوٹو‪ :‬اسٹینفرڈ یونیورسٹی)‬
‫اسٹینفرڈ‪ :‬امریکی ماہرین نے مقناطیسی طاقت سے ڈپریشن کے عالج میں نئی کامیابیاں‬
‫حاصل کی ہیں جن میں تقریبا ً ‪ 80‬فیصد مریضوں میں یہ مرض نہ صرف ختم ہوگیا بلکہ‬
‫کئی ماہ تک دوبارہ نمودار بھی نہیں ہوا۔‬
‫امریکی ادارہ ’ایف ڈی اے‘ اکتوبر ‪ 2008‬میں شدید ڈپریشن کے مقناطیسی عالج کی‬
‫منظوری دے چکا ہے لیکن اس سے صرف ‪ 50‬فیصد مریضوں کو افاقہ ہوتا ہے جبکہ‬
‫صرف ‪ 33‬فیصد مریضوں میں ہی ڈپریشن کا تقریبا ً مکمل خاتمہ ہو پاتا ہے۔‬
‫اس طریقے کے تحت مریض کی کھوپڑی پر کچھ دیر کےلیے ایک خاص دستی ٓالے کے‬
‫ذریعے مقناطیسی لہریں مرکوز کی جاتی ہیں جبکہ یہ عمل روزانہ ایک مرتبہ کی بنیاد پر‬
‫چھ ہفتوں تک جاری رکھا جاتا ہے۔‬
‫اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اسی طریقے کو قدرے مختلف انداز میں شدید‬
‫ڈپریشن کے مریضوں پر ٓازما کر اور ‪ 78.6‬فیصد کامیابی حاصل کی ہے جبکہ ان میں‬
‫صحت یابی کے کئی مہینوں بعد بھی ڈپریشن دوبارہ نمودار نہیں ہوا۔‬
‫اس عالج کا واحد ضمنی اثر (سائیڈ ایفیکٹ) وقتی تھکاوٹ اور در ِد سر کی صورت میں‬
‫ظاہر ہوا۔‬

‫تحقیقات | ‪35‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫اس مطالعے میں ‪ 29‬رضاکار بھرتی کیے گئے جن کی عمر ‪ 22‬سے ‪ 80‬سال کے درمیان‬
‫تھی اور وہ اوسطا ً ‪ 9‬سال سے ڈپریشن کا شکار تھے۔ ان تمام افراد میں ڈپریشن اس قدر‬
‫شدید تھا کہ دواؤں سے بھی انہیں کوئی افاقہ نہیں ہورہا تھا۔‬
‫ان میں سے ‪ 15‬رضاکاروں میں ڈپریشن کا مصنوعی (پالسیبو) مقناطیسی عالج کیا گیا‬
‫جبکہ ‪ 14‬کو حقیقی مقناطیسی عالج کے مراحل سے گزارا گیا۔‬
‫ہر مریض میں سب سے پہلے ایم ٓار ٓائی کی مدد سے مقناطیسی لہریں مرکوز کرنے‬
‫کےلیے ’بہترین ہدف‘ کا انتخاب کیا گیا۔‬
‫اس کے بعد روزانہ ‪ 10‬مرتبہ اس ہدف پر مقناطیسی لہریں مرکوز کی گئیں۔ ہر بار دس‬
‫منٹ کے دوران مقناطیسی لہروں کے ‪ 1800‬جھماکے اس حصے پر ڈالے گئے جس کے‬
‫بعد مریض کو ‪ 50‬منٹ ٓارام کرنے دیا گیا۔‬
‫نئے مقناطیسی عالج کے مثبت نتائج پہلے ہی دن سے ملنا شروع ہوگئے۔‬
‫چار ہفتوں کے بعد اصلی مقناطیسی عالج کروانے والے ‪ 14‬میں سے ‪ 11‬مریضوں میں‬
‫ڈپریشن کی تمام ظاہری عالمات تقریبا ً ختم ہوچکی تھیں‪ ،‬ایک مریض کو خاصا افاقہ ہوا تھا‬
‫جبکہ صرف ایک مریض پر اس عالج سے بھی کوئی فرق نہیں پڑا تھا۔‬
‫صحت یاب ہوجانے والے مریضوں میں عالج کے کئی مہینوں بعد بھی ڈپریشن دوبارہ‬
‫نمودار نہیں ہوا۔مقناطیسی جھماکوں‪ /‬لہروں کے ذریعے ڈپریشن کے عالج میں یہ ایک اہم‬
‫اور غیرمعمولی پیش رفت ہے جس کی تفصیالت ’’امریکن‪ ƒ‬جرنل ٓاف سائیکیاٹری‘‘‬
‫کے‪ ‬تازہ شمارے‪ ‬میں شائع ہوئی ہیں‬
‫‪https://www.express.pk/story/2247470/9812/‬‬

‫تحقیقات | ‪36‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کورونا فیس ماسک کو اوون میں رکھ کر جراثیم سے پاک کریں‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫منگل‪ 16  ‬نومبر‪ 2021  ‬‬

‫کپڑے یا روایتی ماسک کو اوون میں پانچ منٹ گرم کرنے سے کووڈ وائرس کی ننانوے‬
‫فیصد مقدار تباہ ہوجاتی ہے۔‬
‫نیویارک‪ :‬سائنس دانوں نے کورونا وائرس والے ماسک کو پاک اور دوبارہ استعمال کے‪ ‬‬
‫قابل بنانے کا ایک بہت ٓاسان حل پیش کیا ہے۔ اس کے لیے صرف اتنا کرنا ہوگا کہ ماسک‬
‫کو چند منٹ تک اوون میں رکھ کر ‪ 70‬درجے سینٹی گریڈ تک گرم کرنا ہوگا۔‬
‫اس طرح ایک ماسک کو بار بار استعمال کیا جاسکتا ہے اور کووڈ سے پیدا ہونے والے‬
‫کچرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے اوون گھروں میں موجود ہوتے ہیں جس میں‬
‫صرف پانچ منٹ تک گرم کرکے اسے پاک صاف کیا جاسکتا ہے۔‬
‫یہ تحقیق جرنل ٓاف ہازرڈوز مٹیریئل میں شائع ہوئی ہے۔ سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ‬
‫استعمال شدہ ماسک کو اوون میں رکھ کر ‪ 70‬درجے سینٹی گریڈ پر پانچ منٹ تک گرم کیا‬
‫جائے تو اس طرح ‪ 99.9‬سارس کوو ٹو وائرس تلف ہوجاتے ہیں۔ اس طرح سادہ طریقہ‬
‫بہت ٓاسانی سے ایف ڈی اے کی جراثیم کشی کے معیارات پر پورا اترتا ہے۔ ماہرین کا‬
‫خیال ہے کہ یہ طریقہ مستقبل میں کسی اور بڑی وبا میں بھی کام ٓاسکتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪37‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫یہ تحقیق رائس یونیورسٹی کے پروفیسر ڈینیئل پریسٹن نے کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ عین‬
‫یہی طریقہ کورونا کے عالوہ بھی دیگر کئی اقسام کے جراثیم کو ٓاسانی سے تلف کرسکتا‬
‫ہے۔‬
‫اس کے عالوہ الٹرا وائلٹ شعاعوں سے بھی جراثیم کو مارا جاتا ہے لیکن باالئے بنفشی‬
‫شعاعوں کی سہولت ہر گھر میں موجود نہیں ہوتی۔ دورسری جانب یہ شعاعیں ڈاکٹری لباس‬
‫(پی پی ای) اور ماسک کی تہوں تک نہیں پہنچتی۔ اس کے مقابلے میں حرارت ہر جگہ‬
‫نفوذ کرجاتی ہے اور اور وائرس کو بڑی حد تک تباہ کرڈالتی ہے۔‬
‫اس ضمن میں تحقیق بہت کم کی گئی تھی۔ لیکن مسلسل تحقیق سے ثابت ہوا کہ کپڑے کے‬
‫ماسک بھی حرارت سے جراثیم سے مکمل طور پر پاک ہوجاتے ہیں۔ اب اگر روایتی‬
‫ماسک کو پانچ منٹ سے زیادہ بھی گرم کیا جائے تو اس کے معیار پر کوئی فرق نہیں پڑتا‬
‫اور نہ ہی وہ کمزور ہوکر پھٹتا ہے‬
‫‪https://www.express.pk/story/2247642/9812/‬‬

‫شکر والے مشروبات سے کم عمر لڑکیاں ذہین اور لڑکے کند ذہن‬
‫ہوجاتے ہیں‪ ،‬تحقیق‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫منگل‪ 16  ‬نومبر‪ 2021  ‬‬


‫شکر والے مشروبات کم عمر لڑکوں اور لڑکیوں کی ذہنی صالحیتوں پر بالکل الٹ اثرات‬
‫مرتب کرتے ہیں۔‬
‫برسلز‪ :‬بیلجیم کے سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ میٹھے مشروبات پینے کے بعد کم‬
‫عمر لڑکیوں کی ذہانت میں وقتی طور پر اضافہ ہوجاتا ہے جبکہ کم عمر لڑکوں کی ذہنی‬
‫صالحیتیں عارضی طور پر ماند پڑ جاتی ہیں۔‬
‫اس سے پہلے کی گئی بعض تحقیقات سے معلوم ہوا تھا کہ شکر کا محدود استعمال ذہانت‬
‫پر اچھا اثر ڈالتا ہے لیکن یہ تمام تحقیقات بالغ افراد پر کی گئی تھیں۔‬
‫بچوں کی ذہانت پر شکر کے اثرات جاننے کے لیے لیوون‪ ،‬بیلجیم میں کیتھولک‬
‫یونیورسٹی کے فرٹز شلز اور ان کے ساتھیوں نے ‪ 3‬سے ‪ 5‬سال کے ‪ 462‬بچوں پر دو‬
‫الگ الگ تجربات کیے۔‬
‫ان تجربات میں ٓادھے بچوں کو لیموں کے ذائقے والی سافٹ ڈرنک پالئی گئی جس میں ‪35‬‬
‫گرام شکر حل کی گئی تھی۔‬

‫تحقیقات | ‪38‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫باقی نصف بچوں کو بھی ویسی ہی سافٹ ڈرنک پالئی گئی لیکن اسے شکر استعمال کیے‬
‫بغیر‪ ،‬کسی اور چیز سے اتنا ہی میٹھا بنایا گیا تھا کہ جتنی میٹھی پہلے والی سافٹ سافٹ‬
‫ڈرنک تھی۔‬
‫پہلے تجربے میں ‪ 10‬جماعتوں کے بچے شریک کیے گئے جنہیں سافٹ ڈرنک پالنے سے‬
‫پہلے اور ‪ 45‬مند بعد ان میں حسابی صالحیت جانچی گئی۔‬
‫دوسرے تجربے میں ‪ 15‬جماعتوں کے بچے شریک ہوئے۔ اس بار انہیں سافٹ ڈرنک‬
‫پالنے سے پہلے‪ ،‬سافٹ ڈرنک پالنے کے ‪ 30‬منٹ‪ ،‬ایک گھنٹے اور دو گھنٹے بعد ان میں‬
‫حسابی صالحیت معلوم کرنے کےلیے ٹیسٹ کیے گئے۔‬
‫ماہرین پر انکشاف ہوا کہ شکر واال مشروب پینے کے ‪ 45‬منٹ بعد لڑکیوں کا حسابی‬
‫اسکور بہتر ہوگیا‪ ،‬تاہم دو گھنٹے بعد یہ صالحیت معمول پر واپس ٓاگئی۔‬

‫اس کے برعکس‪ ƒ‬لڑکوں میں شکر واال مشروب پینے کے ایک گھنٹے بعد حسابی اسکور‬
‫کم ہونے لگا جبکہ دو گھنٹے بعد بھی یہ کمی خاصی حد تک برقرار رہی۔‬
‫سائنسدان خود بھی اس دریافت پر حیران ہیں کہ کم عمر لڑکوں اور لڑکیوں میں شکر والے‬
‫مشروبات کا الٹا اثر کیوں ہورہا ہے؟ فی الحال اس بارے میں ان کے پاس کوئی ٹھوس‬
‫وضاحت نہیں۔‬
‫ریسرچ جرنل ’’ہیلتھ اکنامکس‘‘‪ ƒ‬کے تازہ شمارے میں اس حوالے سے شائع ہونے‬
‫والی‪ ‬رپورٹ‪ ‬میں ڈاکٹر شلز نے مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ دماغ پر‬

‫تحقیقات | ‪39‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫شکر والی غذاؤں کے اثرات سے متعلق سمجھا جاسکے اور یہ معما بھی حل کیا جاسکے‬
‫ٓاخر کم عمر لڑکیوں اور لڑکوں پر یہ اثرات اتنے مختلف کیوں ہوتے ہیں‬

‫‪https://www.express.pk/story/2247865/9812/https://www.express.pk/sto‬‬
‫‪ry/2247865/9812/‬‬

‫شوگر سے جان چھڑانے کا واحد عالج کیا ہے؟‬

‫ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪  16 2021‬‬

‫ذیابیطس دنیا بھر میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا‬
‫جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے۔‬
‫اگر کسی شخص کو شوگر ہوجائے تو اس کی عالمات یہ ہیں کہ اُسے بہت زیادہ پیاس‬
‫لگتی ہے‪ ،‬معمول سے زیادہ پیشاب آتا ہے خصوصا ً رات کے وقت اور تھکاوٹ محسوس‬
‫ہوتی ہے۔‬
‫اس کے عالوہ اس کے وزن میں نمایاں کمی دیکھنے میں آتی ہے اور کھانا کھانے کے بعد‬
‫بھی بھوک کا احساس رہتا ہے دھندلی نظر اور زخموں کا نہ بھرنا وغیرہ بھی شامل ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪40‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں سی ای او ذیابیطس سینٹر‬
‫طاہر ایم عباسی اور ماہر ذیابیطس ڈاکٹر سونیا بختیار نے ناظرین کو اس کی عالمات اور‬
‫احتیاط کے بارے میں آگاہ کیا۔‬
‫انہوں نے کہا کہ شوگر انسانی جسم میں اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم انسولین کا‬
‫استعمال چھوڑ دیتا ہے‪،‬انسولین جسم میں شوگر کی مقدار کو کنٹرول کرتا ہے یعنی جب آپ‬
‫ذیابیطس کے شکار ہوجائیں تو آپ کا جسم خوراک کو شوگر میں تبدیل کرنے میں زیادہ‬
‫بہتر کام نہیں کرپاتا۔‬
‫جس کے نتیجے میں دوران خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور جسم اسے پیشاب‬
‫کے راستے باہر نکالنے لگتا ہے‪ ،‬یعنی ٹوائلٹ کا رخ زیادہ کرنا پڑتا ہے۔‬

‫انہوں نے بتایا کہ اس کی پہلی عالمت پیاس کا زیادہ محسوس ہونا ہے‪ ،‬انسان شعوری طور‬
‫پر شدید پیاس محسوس کرنے لگتا ہے‪ ،‬اس کے ساتھ اس کا حلق بھی خشک ہو جاتا ہے‬
‫اور پیاس بدستور بڑھتی چلی جاتی ہے اگرچہ آپ روزانہ دو لیٹر پانی پیتے ہوں۔‬
‫طاہر ایم عباسی نے بتایا کہ شوگر کی تشخیص ہونے کے بعد جو بلڈ ٹیسٹ کروانے کے‬
‫بعد بآسانی ہوسکتی ہے اس کا عالج شروع کردینا چاہیے۔ آپ اپنی زندگی کا طرز عمل‬
‫تبدیل کرکے اس پر کنٹرول پا سکتے ہیں جیسے ورزش کرنا اور پھل اور سبزیاں وغیرہ‬
‫زیادہ مقدار میں کھانا شامل ہے‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/sugar-diet-silent-killer-treatment/‬‬

‫موسم سرما میں‌ دل کی بڑھتی بیماریوں‌ سے محفوظ رہنے کا طریقہ‬


‫‪  ‬محمد عمیر دبیر‬

‫نومبر ‪16 2021‬‬

‫موسم سرما میں جہاں دیگر بیماریاں پھیلتی ہیں وہیں عارضہ قلب پھیلنے کے خطرات‬
‫بھی بڑھ جاتے ہیں۔‬
‫دنیا بھر میں ہونے والے مختلف تحقیقی مطالعوں میں ماہرین نے موسم سرما میں دل کی‬
‫مختلف بیماریوں کے حوالے سے خبردار کرتے رہے ہیں کیونکہ اُن کا ماننا ہے کہ‬
‫سردیوں میں ہارٹ اٹیک‪ ،‬دل کی دھڑکن کابند ہونا اور اریتھیمیا کی بیماریاں عام ہوجاتی‬
‫ہیں۔‬
‫ماہرین نے متعدد مقامات پر ان کی وجوہات بھی بیان کیں اور بتایا کہ سردیوں میں جسم کا‬
‫درجہ حرارت برقرار رکھنے کے لیے دل پر بوجھ پڑتا ہے‪ ،‬جو بعض اوقات کسی خرابی‬
‫کی صورت میں سامنے ٓاتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪41‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫طبی اور تحقیقی ماہرین کہتے ہیں کہ موسم سرما میں اُن لوگوں کو ہارٹ فیل کا خطرہ بڑھ‬
‫جاتا ہے جن کا دل درست طریقے سے کام نہیں کرتا۔‬
‫سردیوں میں عارضہ قلب کی بیماریاں کیوں بڑھتی ہیں؟‬
‫موسم سرما میں درجہ حرارت کم ہونے سے اعصابی نظام کمزور پڑتا ہے‪ ،‬جس سے خون‬
‫کے خلیات کی نشوونما یا حرکت کمزور ہوجاتی ہے۔اس وجہ سے دل کی دھڑکن‪ ،‬بلڈ‬
‫پریشر اور کولیسٹرول کم ہوتا ہے‪ ،‬جس کے باعث جسم میں خون گاڑھا یا جمتا ہے اور‬
‫پھر اس صورت میں ہارٹ اٹیک‪ ،‬ہارٹ فیل ہوجاتا ہے۔‬
‫احتیاطی تدابیر؟‬
‫ماہرین بالخصوص پچاس سال سے زائد افراد کو ہدایت کرتے ہیں کہ وہ سردیوں میں اپنے‬
‫جسم کے درجہ حرارت کو برقرار رکھیں جبکہ بلڈپریشر کے مریض تبماکو نوشی‪ ،‬ٹھنڈے‬
‫پانی یادیگر مشروبار سے پرہیز کریں۔‬
‫عالوہ ازیں چہل قدمی کو معمول بنائیں اور روزانہ کم از کم دس منٹ پیدل چلیں‪ ،‬ٹھنڈے‬
‫پانی سے نہانے‪ ،‬پنکھے میں جانے سے گریز کریں‪ ،‬کھانے میں مرغن خوراک کا استعمال‬
‫کم سے کم کریں جبکہ سبزی ‪ ،‬پھل اور ناشتے میں جوس کے استعمال کو یقینی بنائیں۔‬
‫یہ ‪ 7‬عادات ضرور اپنائیں‬
‫گرم کپڑوں‪ ،‬دستانوں اور ٹوپے کا استعمال‪ ،‬موسم سرما میں الکحل اور تمباکو نوشی کے‬
‫استعمال سے گریز‪  ،‬ذہنی تناؤ سے نجات حاصل کرنا یا دور رہنا‪  ،‬ورزش کرنا‪ ،‬اپنے‬
‫طبیب سے معائنہ کروانا‪ ،‬کسی بھی ہنگامی صورت میں فوری اسپتال جانا۔‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/winter-can-increase-risk-of-heart-attack-tips-to-‬‬
‫‪take-care-of-your-heart/‬‬

‫تحقیقات | ‪42‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫مدافعتی نظام کی مدد سے تیس سالہ خاتون نے’ایچ ٓائی وی‘ کو شکست‬
‫دے دی‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 17 2021‬‬

‫امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان فرانسسکو س ے تعل ق رکھ نے والی خ اتون نے‬
‫ایچ ٓائی وی کو شکست دے دی۔‬
‫بین االقوامی میڈیا‪ ‬رپورٹ‪ ‬کے مطابق ایچ ٓائی وی ایڈز سے صحت ی‪ƒƒ‬اب ہ‪ƒƒ‬ونے والی خ‪ƒƒ‬اتون‬
‫دنیا کی دوسری مریض ہیں‪ ،‬جن کے مض‪ƒƒ‬بوط م‪ƒƒ‬دافعتی نظ‪ƒƒ‬ام کی ب‪ƒƒ‬دولت اُن کے جس‪ƒƒ‬م س‪ƒƒ‬ے‬
‫وائرس ختم ہوا۔‬
‫عام طور پر ڈاکٹرز ایڈز سے متاثرہ افراد کو این‪ƒ‬ٹی ری‪ƒ‬ٹرو ادوی‪ƒ‬ات پابن‪ƒ‬دی س‪ƒ‬ے کھ‪ƒ‬انے کی‬
‫ہدایت کرتے ہیں‪ ،‬جس کے ذریعے کئی سو میں س‪ƒƒ‬ے ای‪ƒƒ‬ک ک‪ƒƒ‬ا م‪ƒƒ‬دافعتی نظ‪ƒƒ‬ام متح‪ƒƒ‬رک ہوت‪ƒƒ‬ا‬
‫ہے۔‬
‫اس جیسے موذی مرض کو شکس‪ƒƒ‬ت دی‪ƒƒ‬نے والی تیس س‪ƒƒ‬الہ خ‪ƒƒ‬اتون کے ڈاک‪ƒƒ‬ٹرز نے بتای‪ƒƒ‬ا کہ‬
‫انہوں نے ادویات سے زیادہ اپنے مضبوط مدافعتی نظام کی بدولت اس مرض سے چھٹکارا‬
‫حاصل کیا ہے۔‬

‫اس سے قب‪ƒ‬ل گزش‪ƒ‬تہ ب‪ƒ‬رس س‪ƒ‬انس فرانسس‪ƒ‬کو س‪ƒ‬ے ہی تعل‪ƒ‬ق رکھ‪ƒ‬نے والے ش‪ƒ‬ہری نے بھی‬
‫مدافعتی نظام کو متحرک اور مضبوط کر کے موذی مرض کو شکست دی تھی۔‬
‫انٹرنیشنل میڈیسن کی رپورٹ کے مطابق خ‪ƒƒ‬اتون اپ‪ƒƒ‬نے ش‪ƒƒ‬ریک حی‪ƒƒ‬ات کی وجہ س‪ƒƒ‬ے م‪ƒƒ‬وذی‬
‫مرض کا شکار ہوئیں تھیں۔‬

‫تحقیقات | ‪43‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ماہرین نے ان دونوں مریضوں کے شفایاب ہ‪ƒ‬ونے ک‪ƒ‬و ای‪ƒƒ‬ک ن‪ƒƒ‬ئی امی‪ƒƒ‬د ق‪ƒ‬رار دی‪ƒ‬ا اور بتای‪ƒ‬اکہ‬
‫خاتون ایڈز کی سب سے خطرناک قسم ’ ایسپرانزا‘ سے متاثر تھیں‪ ،‬جن کے مدافعتی نظ‪ƒƒ‬ام‬
‫سے وائرس کو بڑھنے سے روکا اور جسم میں ٹی نامی خلیات پیدا کیے‪ ،‬جس سے وائرس‬
‫مکمل طور پر ختم ہوگیا۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/hiv-patient-cured/‬‬
‫خواتین میں النگ کووڈ زیادہ نقصان دہ ہوسکتا ہے‬
‫ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪  17 2021‬‬

‫ایک نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ النگ کووڈ کا سامنا کرنے والی خواتین کی جسمانی‬
‫کارکردگی بیماری سے پہلے کی طرح بحال نہ ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫امریکا کی انڈیانا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کرونا وائرس کو شکست‬
‫دینے کے بعد طویل المعیاد بنیادوں پر عالمات کا سامنا کرنے والی خواتین ممکنہ طور پر‬
‫ماضی کی طرح ورزش نہیں کرسکیں گی۔‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ کچھ خواتین نے کووڈ ‪ 19‬کو شکست دینے کے بعد دل کی دھڑکن‬
‫میں بے ترتیبی کو رپورٹ کیا‪ ،‬جس سے جسمانی سرگرمیوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‬
‫النگ کووڈ کا سامنا کرنے والی خواتین میں دل اور پھیپھڑوں کے مسائل کی عالمات کا‬
‫تسلسل سانس لینے میں دشواری یا جوڑوں اور مسلز میں تکلیف کا باعث بنتا ہے۔‬
‫ماہرین کے مطابق مردوں میں کووڈ ‪ 19‬کی سنگین پیچیدگیوں اور موت کی شرح زیادہ ہے‬
‫مگر یہ پہلی بار ہے جب ایسے شواہد دریافت ہوئے جن کے مطابق بیماری کے بعد خواتین‬
‫کو زیادہ جدوجہد کا سامنا ہوتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪44‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫سابقہ تحقیقی رپورٹس میں بھی بتایا گیا تھا کہ کووڈ کو شکست دینے کے بعد ہر ‪ 3‬میں‬
‫سے ایک خاتون کو طویل المعیاد عالمات کے عالج کے لیے ڈاکٹروں سے رجوع کرنا‬
‫پڑا۔‬
‫اس نئی تحقیق میں النگ کووڈ کا سامنا کرنے والی خواتین کو ‪ 6‬منٹ تک چہل قدمی کرنے‬
‫کا کہا گیا اور پھر دیکھا گیا کہ ایسا کرنے کے بعد ان کی دل کی دھڑکن کب تک معمول‬
‫پر ٓاتی ہے۔‬
‫اس ٹیسٹ سے قبل ماہرین نے تمام رضا کاروں کی ٓارام کے وقت دھڑکن کی رفتار‪ ،‬بلڈ‬
‫پریشر‪ ،‬خون میں ٓاکسیجن کی مقدار اور سانس لینے میں دشواری کی جانچ پڑتال کم از کم‬
‫‪ 10‬منٹ تک بیٹھے رہنے کے بعد کی تھی۔‬
‫ٹیسٹ کے دوران خواتین کو ہر ممکن تیزرفتاری سے چہل قدمی کی ہدایت کی گئی تھی‬
‫اور ٹیسٹ کے فوری بعد دھڑکن کی رفتار‪ ،‬خون میں ٓاکسیجن کی مقدار‪ ،‬سانس لینے میں‬
‫دشواری اور دیگر عناصر کا ایک بار پھر جائزہ لیا گیا۔‬
‫پھیپھڑوں کی کسی بڑی بیماری‪ ،‬امراض قلب کی تاریخ یا تمباکو نوشی کرنے والی خواتین‬
‫کو اس تجربے کا حصہ نہیں بنایا گیا۔‬
‫نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین کا ماننا ہے کہ النگ کووڈ کا سامنا کرنے والی‬
‫خواتین کے لیے بحالی نو پروگرام کی ضرورت ہے‪ ،‬جس میں ان کے پھیپھڑوں کی‬
‫کارکردگی کو دوبارہ بحال کرنے پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ بالخصوص درمیانی عمر کی مریض خواتین کے لیے یہ بہت ضروری‬
‫ہے کیونکہ عمر بڑھنے سے خواتین میں پھیپھڑوں کی بے قاعدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا‬
‫ہے۔‬
‫انہوں نے مزید بتایا کہ عمر بڑھنے سے خواتین میں جسمانی معذوری کا خطرہ مردوں‬
‫کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/long-covid-in-female-patients/‬‬

‫کووڈ ‪ 19‬امراض قلب اور ذہنی بیماریوں میں اضافے کا سبب‬


‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪17 2021‬‬

‫امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے دوران‬
‫ڈپریشن کی عالمات کا سامنا کرنے والے افراد میں نمایاں اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں‬
‫ان میں امراض قلب کا خطرہ بڑھ گیا۔‬
‫انٹر ماؤنٹین ہیلتھ کیئر کی اس تحقیق میں ‪ 4‬ہزار ‪ 633‬مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی‬
‫کووڈ ‪ 19‬کی وبا سے قبل اور اس کے دوران ڈپریشن سے متعلق اسکریننگ کی گئی۔‬
‫تحقیقات | ‪45‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫لگ بھگ ‪ 40‬فیصد مریضوں نے کووڈ کی وبا کے پہلے سال کے دوران ڈپریشن کی نئی‬
‫یا پہلے سے موجود عالمات کے تجربے کو رپورٹ کیا‪ ،‬ماہرین نے بتایا کہ نتائج بہت اہم‬
‫ہیں‪ ،‬وبا کے پہلے سال کا جائزہ لیتے ہوئے ہم نے اپنے مریضوں کی ذہنی صحت پر‬
‫مرتب ہونے والے منفی اثرات کو دیکھا۔‬
‫اس تحقیق میں لوگوں کو ‪ 2‬گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا‪ ،‬ایک گروپ ایسے افراد کا تھا جن‬
‫میں ڈپریشن کی تاریخ نہیں تھی یا وہ اس ذہنی عارضے کو شکست دے چکے تھے جبکہ‬
‫دوسرا گروپ ڈپریشن کے مریضوں پر مشتمل تھا۔‬
‫ان افراد کی اولین اسکریننگ‪ ƒ‬کووڈ کی وبا سے قبل یکم مارچ ‪ 2019‬سے ‪ 29‬فروری‬
‫‪ 2020‬کے دوران ہوئی تھی جبکہ دوسری بار یکم مارچ ‪ 2020‬سے ‪ 20‬اپریل ‪ 2021‬کے‬
‫دوران اسکریننگ‪ ƒ‬ہوئی۔‬
‫تحقیق کے نتائج میں کرونا کی وبا کے ذہنی صحت بلکہ جسمانی صحت پر بھی مرتب‬
‫ہونے والے منفی اثرات کی نشاندہی کی گئی۔‬
‫ماہرین نے دریافت کیا کہ ڈپریشن کے نتیجے میں مریضوں میں ذہنی بے چینی کے عالج‬
‫کے لیے ایمرجنسی روم کا رخ کرنے کی شرح میں اضافہ ہوا۔ درحقیقت ڈپریشن کے‬
‫مریضوں میں اینگزائٹی‪ ƒ‬یا ذہنی بے چینی کے شکار افراد کی جانب سے طبی امداد کے‬
‫لیے رجوع کرنے کا امکان ‪ 2.8‬گنا زیادہ دریافت ہوا۔‬
‫اسی طرح اینگزائٹی‪ ƒ‬کے ساتھ سینے میں تکلیف کا خطرہ مریضوں میں ‪ 1.8‬گنا بڑھ گیا۔‬
‫سائنسی شواہد میں ڈپریشن اور امراض قلب کے درمیان ٹھوس تعلق پہلے ہی ثابت ہوچکا‬
‫ہے۔‬
‫امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کے مطابق ڈپریشن‪ ،‬اینگزائٹی‪ ƒ‬اور‬
‫تناؤ کا طویل عرصے تک سامنا کرنے والے افراد کی دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر میں‬

‫تحقیقات | ‪46‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اضافے‪ ،‬دل کی جانب سے خون کے بہاؤ میں کمی اور کورٹیسول نامی ہارمون کی شرح‬
‫بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے۔‬
‫ان نفسیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں بتدریج شریانوں میں کیلشیئم کا ذخیرہ ہونے لگتا ہے‬
‫جس سے امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/covid-19-may-increase-heart-disease/‬‬
‫دنیا کا قدیم ترین اناج فارو مونوکوکم انتہائی صحت بخش‬
‫نومبر ‪16 2021 ،‬‬

‫‪ (Farro‬گندم کی ایک جنگلی قسم جسے اطالوی زبان میں فیرو مونوکوکم‬
‫یا این کورن ویٹ بھی کہتے ہیں اسے دنیا کا قدیم ترین اناج کہا جاتا ہے )‪Monococcum‬‬
‫اور یہ بعض عالقوں میں اب بھی کھایا جاتا ہے۔‬
‫پکا ہوا فارو کا ذائقہ جو جیسا ہوتا ہے اور یہ دیکھنے میں بھی جو جیسا ہی لگتا ہے لیکن‬
‫سخت ہونے کی وجہ سے اسے چبانا ٓاسان نہیں ہوتا اور یہ سوختہ چینی کی طرح ہوتا ہے۔‬

‫ویسے تو مختلف اقسام کے فارو دستیاب ہیں تاہم‪ ‬فارو مونوکوکم اس میں قدیم ترین قسم ہے‬
‫اور یہ میسوپوٹیمیا میں ‪ 10‬ہزار سال قبل پایا جاتا تھا جبکہ یہ قدیم مصر اور رومی‬
‫لشکروں کے زیراستعمال بھی تھا۔‬
‫کیونکہ یہ زیادہ مہنگا نہیں ہوتا تھا اس لیے سلطنت روم کے غربا بھی اسے استعمال کرتے‬
‫‪  ‬اور مختلف اقسام کے کھانے بناتے تھے۔‬
‫ماہرین خوراک کے مطابق یہ غذایت سے بھرپور ہوتا ہے اور اس میں فائبر‪ ،‬میگنیشیم‪،‬‬
‫حیاتین اے‪ ،‬بی‪ ،‬سی اور ای بکثرت پایا جاتا ہے‪ ،‬یہ بنجر اور پہاڑی ماحول میں بھی‬

‫تحقیقات | ‪47‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫بآاسانی اگتا ہے اور اسے کبھی بھی کیمیائی کیڑے مار ادویات یا کھاد سے کاشت نہیں کیا‬
‫جاتا تھا۔‬

‫ماہرین کے مطابق صرف ایک کپ فارو میں ‪ 20‬فیصد فائبر ہوتا ہے جو کہ ہماری جسمانی‬
‫ضرورت کے مساوی ہے‬
‫‪https://jang.com.pk/news/1012513‬‬

‫تحقیقات | ‪48‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫امریکی دواساز کمپنی نے کورونا کےخالف گولی تیار کرلی‬
‫نومبر ‪17 2021 ،‬‬

‫تیار ‪ Paxlovid‬دواساز امریکی کمپنی فائرز نے کورونا وائرس کے خالف اپنی گولی‬
‫‪.‬کرلی ہے‬
‫کمپنی نے کورونا کے مریضوں کو گولی دینے کےلیے امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ‬
‫ایڈمنسٹریشن کو منظوری کی درخواست دے دی ہے۔‬
‫اسپتال میں داخلے یا موت کے خطرے کو ‪ 90‬فیصد ‪ Paxlovid‬کلینکل ٹرائل کے مطابق‬
‫تک کم کردیتی ہے۔رپورٹس کے مطابق منظوری ملنے کی صورت میں اینٹی وائرل گولی‬
‫چند ہفتوں میں میڈیکل اسٹورز پر مل سکے گی‬
‫‪https://jang.com.pk/news/1012784‬‬

‫سے کم کیلوریز رکھنے والی ‪ 8‬غذائیں‪100‬‬

‫نومبر ‪17 2021 ،‬‬

‫تحقیقات | ‪49‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ان‬
‫سانی وزن کے کم ہونے اور بڑھنے میں غذأوں کے انتخاب اور اس میں موجود کیلوریز کا‬
‫اہم کردار ہوتا ہے‪ ،‬صحت مند رہنے کے لیے کیلوریز کأونٹ یعنی کہ غذا میں موجود‬
‫توانائی اور جسم کو مطلوب اس کی مقدار پر نظر رکھنا الزمی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪50‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫طبی ماہرین کے مطابق وزن کم کرنے اور بڑھانے کے عمل میں سب سے اہم کردار‬
‫کیلوریز کا ہوتا ہے‪ ،‬کیلوریز سے لبریز غذائیں موٹاپے سمیت متعدد بیماریوں کا بھی سبب‬
‫بنتی ہیں جبکہ کم کیلوریز والی غذائیں زیادہ تر قدرتی اور صحت بخش ہوتی ہیں جن کا‬
‫استعمال صحت اور لمبی زندگی کے حصول کے لیے نہایت ضروری ہے۔‬
‫طبی و غذائی ماہرین کی جانب سے ‪ 100‬سے کم کیلوریز والی ‪ 8‬ایسی غذائیں روز مرہ‬
‫روٹین میں استعمال کے لیے تجویز کی جاتی ہیں جو صحت کے لیے نہایت مفید بھی ہیں۔‬
‫سیب‬
‫سیب کے ایک کپ مقدار میں‪ 62 ‬کیلوریز پائی جاتی ہیں‪ ،‬سیب کیلوریز میں کم اور غذائیت‬
‫سے بھر پور پھل ہے‪ ،‬سیب میں‪ ‬وٹامن سی‪ ،‬فائبر‪ ،‬پوٹاشیم اور اینٹی ٓاکسیڈنٹ جیسی‬
‫خصوصیات بھاری مقدار میں پائی جاتی ہیں‪ ،‬سیب اسنیک ٹائم ( ہلکی پھلکی بھوک ) کے‬
‫لیے ایک بہترین غذا ہے۔‬
‫بروکولی‬
‫بروکولی کے ایک کپ مقدار میں ‪ 54‬کیلوریز پائی جاتی ہیں جبکہ انسانی جسم کو ایک دن‬
‫میں درکار وٹامن سی کی مکمل مقدار پائی بھی جاتی ہے‪ ،‬بروکولی غذائیت سے بھرپور‬
‫ہے جو کہ زیادہ تر بطور سالد استعمال کی جاتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪51‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫اسٹرابیری‬
‫اسٹرابیری کی ایک کپ مقدار میں ‪ 53‬کیلوریز پائی جاتی ہیں‪ ،‬اسٹرابیری خون کی کمی کی‬
‫شکایت بھی دور کرتی ہے جبکہ بیری فیملی سے تعلق‪  ‬ہونے کے سبب اس کے صحت پر‬
‫بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں‪ ،‬اسٹرابیری میں ایک مخصوص پروٹین پائے جانے کے‬
‫نتیجے میں اس کے استعمال سے تا دیر بھوک کا احساس نہیں ہوتا۔‬
‫بند گوبھی‬
‫بند گوبھی کے ایک کپ مقدار میں ‪ 22‬کیلوریز پائی جاتی ہیں جبکہ یہ غذا صحت کے لیے‬
‫نہایت مفید ثابت ہوتی ہے۔‬

‫کھیرے‬
‫ایک مکمل کھیرے میں ‪ 28‬کیلوریز پائی جاتی ہیں‪ ،‬کھیرا زیادہ تر بطور سالد یا ڈیٹاکس‬
‫واٹر بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے‪ ،‬کھیرا کھانے سے پیٹ جلدی بھر جاتا ہے اور‬
‫پانی کی کمی بھی دور ہوتی ہے۔‬
‫انڈے‬
‫انڈے کا شمار اچھی اور صحت بخش غذأوں میں کیا جاتا ہے جو اہم غذائی جز سے ماال‬
‫مال ہوتا ہے‪ ،‬ایک بڑے سائز کے انڈے میں ‪ 72‬کیلوریز‪ 6 ،‬گرام پروٹین اور بڑی مقدار‬

‫تحقیقات | ‪52‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫میں وٹامنز اور منرلز پائے جاتے ہیں‪ ،‬دیگر کم کیلوریز والی غذأوں کی طرح انڈوں کا‬
‫استعمال بھی بھوک کم کرتا ہے۔‬

‫پالک‬

‫تحقیقات | ‪53‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫پالک کیلشیم اور ٓائرن سے بھر پورغذا ہے‪ ،‬اس کے استعمال سے خون کی کمی دور ہوتی‬
‫ہے‪ ،‬پالک کی ایک کپ مقدار میں صرف ‪ 7‬کیلوریز پائی جاتی ہیں‪ ،‬پالک میں پروٹین کی‬
‫بھاری مقدار کے باعث ماہر غذائیت اس کے استعمال کو تجویز کرتے ہیں‪ ،‬پالک کا‬
‫استعمال سالد کے طور پر بھی کیا جاتا ہے جس میں فولیٹ‪ ،‬وٹامن اے اور کے کی بھی‬
‫بھر پور مقدار پائی جاتی ہے۔‬
‫شملہ مرچ‬
‫شملہ مرچ کو عموما ً سالن یا پھر سالد بنا کر کھایا جاتا ہے‪ ،‬اس کے ایک کپ ( ‪ 92‬گرام )‬
‫مقدار میں ‪ 24‬کیلوریز پائی جاتی ہیں ‪ ،‬شملہ مرچ وٹامن سی اور اینٹی ٓاکسیڈنٹ کمپأونڈ‬
‫حاصل کرنے کا اہم ذریعہ ہے‬
‫‪https://jang.com.pk/news/1012827‬‬

‫مردوں کو بانجھ پن سے بچانے میں مددگار طریقے‬


‫ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪16 2021‬‬

‫مردوں کو اس مسئلے کا سامنا زیادہ ہورہا ہے‬


‫شادی کے بعد بچوں کا نہ ہونا میاں بیوی کے تعلق میں دوری النے کا باعث بھی بن سکتا‬
‫ہے اور آج کے عہد میں بانجھ پن کا مرض بہت تیزی سے پھیل رہا ہے‪ ،‬خاص طور پر‬
‫مردوں کو اس مسئلے کا سامنا زیادہ ہورہا ہے۔‬
‫مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھانے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں اور ان میں اکثر عام‬
‫سی عادات کا ہاتھ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫اب اس کی تیکنیکی وجوہات جاننا تو ضروری نہیں مگر ماہرین جو عام وجوہات بیان‬
‫کرتے ہیں وہ درج ذیل ہیں۔‬
‫کرسی پر بہت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا‪ ،‬اس خطرے کو بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔‬
‫جسم میں وٹامن ڈی کی کمی بھی اس کی ایک بڑی وجہ ہوتی ہے۔‬
‫جسمانی وزن میں اضافہ بھی یہ خطرہ بڑھا سکتا ہے۔‬
‫لیپ ٹاپ کو گود میں رکھ کر دیر تک استعمال کرنا بھی بانجھ پن کا باعث بن سکتا ہے۔‬
‫موبائل فون کو پتلون کی اگلی جیب میں بہت زیادہ دیر تک رکھنا۔‬
‫رانوں کے درمیان کسی قسم کی چوٹ لگنا۔‬
‫تنگ زیرجاموں کا استعمال۔‬
‫تنگ پتلون کے پہننے سے بھی اس مسئلے کا سامنا ہوسکتا ہے۔‬
‫منشیات‪ ،‬تمباکو نوشی اور الکحل کا استعمال بھی بانجھ پن کا خطرہ بڑھاتا ہے۔‬
‫ذہنی تناﺅ اور بے چینی وغیرہ بھی اس کا سبب بن سکتے ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪54‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تاہم اگر اس سے بچنا چاہتے ہیں تو درج ذیل طریقے اپنالیں۔‬
‫ورزش کو معمول بنالیں‬
‫اچھی عمومی صحت سے قطع نظر ورزش کو معمول بنانا بانجھ پن کا خطرہ کم اور‬
‫ٹسٹوسیٹرون کی سطح کو بڑھاتا ہے۔‬
‫ٹسٹوسیٹرون ایسا ہارمون ہے جس کی کمی مردوں میں بانجھ پن کا باعث بن سکتی ہے۔‬
‫تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ ورزش کرنے والے مردوں میں اس ہارمون کی سطح‬
‫زیادہ ہوتی ہے‪ ،‬مگر بہت زیادہ ورزش سے گریز کرنا ضروری ہے ورنہ اس ہارمون کی‬
‫سطح میں اضافے کی بجائے کمی ہوسکتی ہے۔‬
‫مناسب مقدار میں وٹامن سی کا استعمال‬
‫ہوسکتا ہے کہ ٓاپ کو علم ہو کہ وٹامن سی مدافعتی نظام کو مضبوط بناسکتا ہے‪ ،‬مگر کچھ‬
‫شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ اینٹی ٓاکسائیڈنٹ سپلیمنٹس جیسے وٹامن سی سے بانجھ پن کا‬
‫خطرہ بھی کم ہوسکتا ہے۔‬
‫تکسیدی تناؤ کا نام تو ٓاپ نے سنا ہوگا جس کا سامنا اس وقت ہوتا ہے جب جسم کو اپنا اینٹی‬
‫ٓاکسائیڈنٹ دفاع کسی بیماری‪ ،‬زیادہ عمر‪ ،‬ناقص طرز زندگی یا ماحولیاتی ٓالودگی کے‬
‫باعث کم فعال ہوجاتا ہے۔‬
‫تکسیدی تناؤ ری ایکٹیو ٓاکسیجن اسپیسز کی سطح کا نتیجہ ہوتا ہے ‪ ،‬جو صحت مند افراد‬
‫میں مستحکم رہتی ہے‪ ،‬مگر اس میں اضافہ ٹشو انجری اور ورم کا باعث بن سکتا ہے جس‬
‫سے دائمی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔‬
‫ایسے کچھ شواہد موجود ہیں کہ تکسیدی تناؤ مردوں میں بانجھ پن کا باعث بن سکتا ہے‪،‬‬
‫یہی وجہ ہے کہ وٹامن سی جیسے اینٹی ٓاکسائیڈنٹس کا مناسب استعمال اس مضر اثر کا‬
‫مقابلہ کرسکتا ہے۔‬
‫کچھ طبی تحقیقی رپورٹس میں چند شواہد سے یہ عندیہ بھی مال ہے کہ وٹامن سی‬
‫سپلیمنٹس تولیدی نظام کے لیے مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔‬
‫تناؤ میں کمی اور پرسکون رہنا‬
‫تناؤ متعدد مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے اور محققین کا ماننا ہے کہ کورٹیسول نامی ہارمون‬
‫تناؤ کے مضر اثرات کی جزوی وجہ ہے۔‬
‫مسلسل تناؤ کا سامنا ہونے پر کورٹیسول کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جس کے‬
‫ٹسٹوسیٹرون کی سطح پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں‪ ،‬یعنی کورٹیسول کی سطح میں‬
‫اضافہ ہونے پر ٹسٹوسیٹرون کی سطح میں کمی ٓاتی ہے۔‬
‫شدید ذہنی بے چینی سے نجات کے لیے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا بہتر ہوتا ہے مگر‬
‫معمولی تناؤ کو مختلف طریقوں سے گھٹایا جاسکتا ہے۔‬
‫مختلف ٹپس جیسے چہل قدمی‪ ،‬مراقبہ‪ ،‬ورزش یا دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا اس حوالے‬
‫سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔‬
‫وٹامن ڈی کی مناسب مقدار‬
‫تحقیقات | ‪55‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫وٹامن ڈی مردوں اور خواتین دونوں کی تولیدی صحت کے لیے اہم ہے‪ ،‬یہ ٹسٹوسیٹرون‬
‫کی سطح میں بھی اضافہ بھی کرسکتا ہے۔‬
‫ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی کے شکار مردوں میں اس ہارمون‬
‫کی سطح میں کمی کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫ٹسٹوسیٹرون اور وٹامن کی کمی کے شکار ‪ 65‬مردوں پر ہونے والی ایک اکنٹرول تحقیق‬
‫میں اس خیال کو سپورٹ کیا گیا۔‬
‫جسم میں وٹامن ڈی کی زیادہ مقدار کو اسپرم کے درست افعال سے منسلک کیا جاتا ہے‬
‫مگر اس حوالے سے شواہد بہت زیادہ ٹھوس نہیں۔‬
‫میتھی کے سپلیمنٹس‬
‫میتھی کا استعمال تو عام ہوتا ہے مگر اس کے سپلیمنٹس مردوں میں بانجھ پن کے مسئلے‬
‫کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔‬
‫مردوں پر ہونے والی ایک تحقیق میں میتھی کے سپلیمنٹس کی روزانہ ‪ 500‬ملی گرام ‪30‬‬
‫مقدار کے استعمال کے اثرات کا تجزیہ کیا گیا۔‬
‫محققین نے دریافت کیا کہ اس سپلیمنٹ سے ٹسٹوسیٹرون کی سطح‪ ،‬جسمانی مضبوطی میں‬
‫اضافہ اور چربی گھٹ گئی۔‬
‫اسی طرح کئی اور تحقیقی رپورٹس میں بھی اسی طرح کے نتائج سامنے ٓائے‪ ،‬تاہم ان‬
‫سپلیمنٹس کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر نہ کریں۔‬
‫مناسب مقدار میں زنک کا استعمال‬

‫زنک ایسا غذائی جز ہے جو گوشت‪ ،‬مچھلی اور انڈوں میں پایا جاتا ہے‪ ،‬جسم میں زنک‬
‫کی مناسب مقدار مردوں میں بانجھ پن کی روک تھام کرتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪56‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تحقیقی رپورٹس میں دریافت کای گیا کہ جسم میں زنک کی کمی ٹسٹوسیٹرون کی سطح‬
‫میں کمی‪ ،‬ناقص اسپرم معیار اور مردوں میں بانجھ پن کے خطرے سے منسلک ہے۔‬
‫اس غذائی جز کی کمی کا سامنا کرنے والے افراد میں زنک سپلیمنٹس کے استعمال سے‬
‫ٹسٹوسیٹرون کی سطح اور اسپرم کاؤنٹمیں اضافہ ہوتا ہے۔‬
‫ان نتائج کی تصدیق کے لیے کنٹرول ٹرائلز کی ضرورت ہے۔‬
‫دیگر ٹپس‬
‫صحت مند طرز زندگی کو عادت بنالیں کیونکہ ناقص طرز زندگی سے مجموعی صحت‬
‫بشمول تولیدی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‬
‫جسمانی وزن میں اضافے کو بھی بانجھ سے منسلک کیا جاتا ہے تو صحت مند جسمانی‬
‫وزن کو برقرار رکھنا اس مسئلے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔‬
‫الکحل کا استعمال بھی بانجھ پن کا خطرہ بڑھاتا ہے‪ ،‬جبکہ جسم میں فولیٹ کی کمی بھی‬
‫اس حوالے سے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے تو مناسب مقدار میں فولیٹ کا استعمال‬
‫ضروری ہے۔‬
‫نیند کی کمی یا زیادتی دونوں ہی اسپرم افعال پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے تو اچھی نیند‬
‫کو معمول بنائیں۔‬

‫اینٹی ٓاکسائیڈنٹس سے بھرپور غذا جیسے اخروٹ بھی اس حوالے سے مددگار ہے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172652/‬‬

‫خواتین میں النگ کووڈ سے جسمانی کارکردگی متاثر ہونے کا خطرہ‬


‫زیادہ‬

‫نومبر ‪16 2021‬‬


‫ویب ڈیسک‬
‫— یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی‬
‫النگ کووڈ یا کورونا وائرس سے متاثر ہونے اور اسے شکست دینے کے بعد طویل المعیاد‬
‫بنیادوں پر برقرار رہنے والی عالمات کا سامنا متعدد افراد کو ہوتا ہے۔‬
‫ایسے مریضوں کو درجنوں عالمات بشمول شدید تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے مگر اب ایک‬
‫نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ النگ کووڈ کا سامنا کرنے والی خواتین کی جسمانی‬
‫کارکردگی بیماری سے پہلے کی طرح بحال نہ ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔‬

‫امریکا کی انڈیانا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کورونا کو شکست دینے‬
‫کے بعد طویل المعیاد بنیادوں پر عالمات کا سامنا کرنے والی خواتین ممکنہ طور پر ماضی‬
‫کی طرح ورزش نہیں کرسکیں گی۔‬
‫تحقیقات | ‪57‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ کچھ خواتین نے کووڈ ‪ 19‬کو شکست دینے کے بعد دل کی دھڑکن‬
‫میں بے ترتیبی کو رپورٹ کیا‪ ،‬جس سے بھی جسمانی سرگرمیوں پر اثرات مرتب ہوتے‬
‫ہیں۔النگ کووڈ کا سامنا کرنے والی خواتین میں دل اور پھیپھڑوں کے مسائل کی عالمات‬
‫کا تسلسل سانس لینے میں دشواری یا جوڑوں اور مسلز میں تکلیف کا باعث بنتا ہے۔‬
‫محققین کے مطابق مردوں میں کووڈ ‪ 19‬کی سنگین پیچیدگیوں اور موت کی شرح زیادہ‬
‫ہے مگر یہ پہلی بار ہے جب ایسے شواہد دریافت ہوئے جن کے مطابق بیماری کے بعد‬
‫خواتین کو زیادہ جدوجہد کا سامنا ہوتا ہے۔‬
‫سابقہ تحقیقی رپورٹس میں بھی بتایا گیا تھا کہ کووڈ کو شکست دینے کے بعد ہر ‪ 3‬میں‬
‫سے ایک خاتون کو طویل المعیاد عالمات کے عالج کے لیے ڈاکٹروں سے رجوع کرنا‬
‫پڑا۔اس نئی تحقیق میں النگ کووڈ کا سامنا کرنے والی خواتین کو ‪ 6‬نٹ تک چہل قدمی‬
‫کرنے کا کہا گیا اور پھر دیکھا گیا کہ ایسا کرنے کے بعد ان کی دل کی دھڑکن کب تک‬
‫معمول پر ٓاتی ہے۔‬
‫اس ٹیسٹ سے قبل محققین نے تمام رضاکاروں کی ٓارام کے وقت دھڑکن کی رفتار‪ ،‬بلڈ‬
‫پریشر‪ ،‬خون میں ٓاکسیجن کی مقدار اور سانس لینے میں دشواری کی جانچ پڑتال کم از کم‬
‫‪ 10‬منٹ تک بیٹھے رہنے کے بعد کی تھی۔‬
‫ٹیسٹ کے دوران خواتین کو ہر ممکن تیزرفتاری سے چہل قدمی کی ہدایت کی گئی تھی‬
‫اور ٹیسٹ کے فوری بعد دھڑکن کی رفتار‪ ،‬خون میں ٓاکسیجن کی مقدار‪ ،‬سانس لینے میں‬
‫دشواری اور دیگر عناصر کا ایک بار پھر جائزہ لیا گیا۔‬
‫پھیپھڑوں کی کسی بڑی بیماری‪ ،‬امراض قلب کی تاریخ یا تمباکو نوشی کرنے والی خواتین‬
‫کو اس تجربے کا حصہ نہیں بنایا گیا۔‬
‫نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے محققین کا ماننا ہے کہ النگ کووڈ کا سامنا کرنے والی‬
‫خواتین کے لیے بحالی نو پروگرام کی ضرورت ہے‪ ،‬جس میں ان کے پھیپھڑوں کی‬
‫کارکردگی کو دوبارہ بحال کرنے پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ بالخصوص درمیانی عمر کی مریض خواتین کے لیے یہ بہت ضروری‬
‫ہے کیونکہ عمر بڑھنے سے خواتین میں پھیپھڑوں کی بے قاعدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا‬
‫ہے۔‬
‫انہوں نے مزید بتایا کہ عمر بڑھنے سے خواتین میں جسمانی معذوری کا خطرہ مردوں‬
‫کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔محققین کے مطابق ہماری تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ‬
‫ٹارگٹڈ بحالی نو کا پروگرام خواتین اور النگ کووڈ سے متاثر دیگر گروپس کے لیے بہت‬
‫زیادہ کارٓامد ثابت ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بحالی نو کے پروگرام سے ریکوری اور‬
‫جسمانی حالت میں تنزلی کا خطرہ کم ہوگا۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل ایکسپیرمنٹل فزیولوجی میں شائع ہوئے۔‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172656/‬‬
‫تحقیقات | ‪58‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫فائزر کی ‪ 95‬ممالک کو اینٹی وائرل کووڈ دوا‪ ƒ‬تیار کرنے کی اجازت‬
‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪17 2021‬‬

‫ان ممالک کی کمپنیاں اس دوا کے اپنے ورژن تیار کرکے فروخت کرسکیں گی — اے پی‬
‫فوٹو‬
‫امریکی دوا ساز کمپنی فائزر نے بتایا ہے کہ وہ اپنی تجرباتی اینٹی وائرل کووڈ ‪ 19‬دوا کو‬
‫‪ 95‬غریب اور متوسط ممالک میں تیار کرنے کی اجازت دے گی۔کمپنی کی جانب سے‬
‫جاری بیان کے مطابق یہ ممالک اس دوا کو انٹرنیشنل پبلک ہیلتھ گروپ میڈیسینز پیشنٹ‬
‫پول (ایم پی پی) کے ساتھ الئسنسنگ معاہدے کے تحت تیار کرسکیں گے۔‬
‫فائزر اور ایم پی پی کے درمیان اس معاہدے سے اقوام متحدہ کے زیرتحت اس گروپ کی‬
‫جانب سے اہل دوا ساز کمپنیوں کو سب الئسنس فراہم کیے جائیں گے تاکہ وہ اپنے طور پر‬
‫پی ایف ‪ 07321332‬تیار کرسکیں۔‬
‫فائزر کی جانب سے ان گولیوں کو پیکسلویڈ برانڈ کے نام سے فروخت کیا جائے گا۔‬
‫فائزر کے مطابق کلینکل ٹرائل میں اس کی تیار کردہ دوا کووڈ سے متاثر ہونے پر بالغ‬
‫افراد میں ہسپتال میں داخلے یا موت کا خطرہ ‪ 89‬فیصد تک مؤثر دریافت ہوئی تھی۔‬
‫اس دوا میں ایک ایچ ٓائی وی دوا ریٹوناویر کے ساتھ استعمال کیا جائے گا جو پہلے ہی عام‬
‫دستیاب ہے۔‬
‫فائزر کی جانب سے الئسنسنگ معاہدہ اس وقت کیا گیا جب مرک این کو کی جانب سے اس‬
‫کی تیار کردہ اینٹی وائرل کووڈ دوا کے حوالے سے اسی طرح کا معاہدہ کیا گیا۔‬
‫دونوں کمپنیوں کے معاہدے غیرمعمولی ہیں جو کووڈ کے حوالے سے مؤثر عالج سست‬
‫داموں فراہم کرنے کی ضرورت کی اہمیت بھی ظاہر کرتے ہیں۔‬
‫ایم پی پی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر چارلس گور نے بتایا کہ ہم کووڈ ‪ 19‬سے لوگوں کو‬
‫بچانے کے لیے اپنے اسلحہ خانے میں ایک اور ہتھیار کی شمولیت پر بہت خوش ہیں۔‬
‫انہوں نے کہا ہے کہ توقع ہے کہ فائزر دوا کا جنرک ورژن ٓائندہ چند ماہ میں دستیاب ہوگا۔‬
‫فائزر اور ایم پی پی نے بتایا کہ معاہدے کے تحت جن ‪ 95‬ممالک کو اس حصہ بنایا گیا ہے‬
‫وہ دنیا کی ‪ 53‬فیصد ٓابادی پر مشتمل ہے اور ان میں غریب‪ ،‬کم ٓامدنی والے متوسط اور‬
‫کچھ زیادہ ٓامدنی والے متوسط ممالک شامل ہیں۔‬
‫فائزر کے چیف ایگزیکٹیو البرٹ بورال نے بتایا کہ ہمیں یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے‬
‫کہ لوگ چاہے جیسے بھی حاالت میں زندگی گزار رہے ہوں‪ ،‬انہیں بریک تھرو عالج تک‬
‫رسائی حاصل ہو۔فائزر کی جانب سے کم ٓامدنی والے ممالک سے دوا کی فروخت میں‬
‫رائلٹی نہیں لی جائے گی اور معاہدے میں شامل دیگر ممالک کو بھی یہ سہولت اس وقت‬

‫تحقیقات | ‪59‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تک دستیاب ہوگی جب تک کووڈ ‪ 19‬عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پبلک ہیلتھ‬
‫ایمرجنسی قرار دیا جائے گا۔‬
‫فائزر کی اس دوا کی طلب کافی زیادہ ہے اور کمپنی کے مطابق وہ دسمبر ‪ 2021‬کے ٓاخر‬
‫تک ایک الکھ ‪ 80‬ہزار کورس تیار کرنے کی توقع کررہی ہے جبکہ ‪ 2022‬کے ٓاخر تک‬
‫کم از کم ‪ 5‬کروڑ کورس تیار کیے جائیں گے۔‬
‫کمپنی کے مطابق اس کی جانب سے ہر ملک سے دوا کے کورس کی قیمت اس کی ٓامدنی‬
‫کو مدنظر رکھ کر لی جائے گی‪ ،‬امریکا میں اس کی قیمت ‪ 700‬ڈالرز کے قریب ہوگی‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172648/‬‬

‫دنیا بھر میں لوگوں نے تمباکو نوشی کم کیوں کر دی ہے؟‬


‫‪Nov 2021 18‬‬
‫ویب ڈیسک‬
‫ڈبلیو ایچ او کی تازہ رپورٹ کے مطابق‪ ‬دنیا بھر میں‪ 2020 ‬میں ایک ارب ‪ 30‬کروڑ افراد‬
‫تمباکو نوشی کے عادی تھے جب کہ اس سے دو برس قبل تک یہ تعداد ایک ارب ‪ 32‬کروڑ‬
‫تھی۔‬

‫عالمی ادارہٴ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں حالیہ برسوں میں تمباکو‬
‫نوشی کرنے والوں میں مسلسل کمی ٓا رہی ہے۔‬

‫ڈبلیو ایچ او نے دنیا بھر کے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ مزید اقدامات کریں جس سے‬
‫تمباکو نوشی کی ہالکت خیز لت کا خاتمہ ہو سکے۔‬

‫ڈبلیو ایچ او کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ‪ 2020‬میں ایک ارب ‪ 30‬کروڑ افراد‬
‫تمباکو نوشی کے عادی تھے جب کہ اس سے دو برس قبل تک یہ تعداد ایک ارب ‪32‬‬
‫کروڑ تھی۔‬

‫ادارہ صحت نے امکان ظاہر کیا ہے کہ ٓائندہ چار برسوں یعنی ‪ 2025‬تک یہ تعداد‬
‫ٴ‬ ‫عالمی‬
‫مزید کم ہو کر ایک ارب ‪ 27‬کروڑ ہو سکتی ہے۔ رپورٹ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ دنیا‬
‫بھر گزشتہ سات برس میں ٓابادی میں تو اضافہ ہوا ہے البتہ تمباکو نوشی کرنے والوں کی‬
‫تعداد میں پانچ کروڑ تک کمی ہوئی ہے۔رپورٹ کے مطابق دو دہائی قبل سال ‪ 2000‬میں‬
‫دنیا بھر میں ‪ 15‬برس سے زائد عمر کی ایک تہائی ٓابادی تمباکو سے بنی اشیا کا استعمال‬

‫تحقیقات | ‪60‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ہو رہی تھیں جب کہ یہ تعداد ٓائندہ چار برس میں کم ہو کر عالمی ٓابادی کے پانچویں حصے‬
‫کے برابر ہو گی۔‬

‫ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس گیبریاسس کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی حوصلہ افزا‬


‫ٴ‬ ‫عالمی‬
‫ہے کہ ہر برس تمباکو استعمال کرنے والوں کی تعداد میں کمی ٓا رہی ہے۔‬

‫انہوں نے مزید کہا کہ اب بھی ایک طویل راستہ طے کرنا ابھی باقی ہے۔ انہوں نے زور‬
‫دے کر کہا کہ تمباکو سے بنی اشیا فروخت کرنے والی کمپنیاں اپنے فائدے کے ہر وہ‬
‫طریقہ استعمال کریں گی جس سے اس ہالکت خیز چیز کے ذریعے ان کا منافع بڑھے۔‬

‫ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ہر برس لگ بھگ ‪ 80‬الکھ افراد برا ِہ‬‫ٴ‬ ‫عالمی‬
‫راست تمباکو نوشی یا اس کے دیگر طریقوں سے استعمال سے ہالک ہوتے ہیں۔ جب کہ‬
‫‪ 12‬الکھ افراد ایسے بھی موت کا شکار ہوتے ہیں جو تمباکو استعمال نہیں کرتے لیکن اس‬
‫کے مضر اثرات کا نشانہ بنتے ہیں۔‬

‫‪https://www.urduvoa.com/a/who-reports-number-of-smokers-‬‬
‫‪worldwide-shrinking-17nov2021/6316500.html‬‬

‫سعودی عرب‪ :‬شہری کرونا کا شکار کیوں ہوئے؟‬


‫ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪  17 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪61‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ریاض‪ :‬مملکت سعودی عرب میں کرونا وائرس کا شکار ہونے والے ‪ 97‬فی صد افراد کے‬
‫بارے میں معلوم ہوا ہے کہ انھوں نے کرونا ویکسین نہیں لگوائی تھی۔‬
‫تفصیالت کے مطابق سعودی وزارت صحت نے کہا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس کا‬
‫شکار ہونے والے ‪ 97‬فی صد افراد نے ویکسین نہیں لگوائی یا ایک ڈوز لگوائی ہے۔‬
‫وزارت کے مطابق یہ اعداد و شمار گزشتہ دو ماہ کے ہیں‪ ،‬مملکت میں کرونا کا شکار‬
‫ہونے والے ایسے مریض جنھوں نے ویکسین کی دو ڈوز لگوائی ہیں‪ ،‬ان کی تعداد صرف‬
‫‪ 3‬فی صد ہے۔‬
‫وزارت نے بتایا کہ ایسے مریض جو کرونا کا شکار ہوئے اور ابھی تک ویکسین کی ایک‬
‫ڈوز لگوا چکے ہیں‪ ،‬ان کی تعداد ‪ 32‬فی صد ہے۔‬
‫واضح رہے کہ سعودی عرب میں کرونا وائرس کے یومیہ کیسز میں کمی کا سلسلہ برقرار‬
‫کووڈ ‪ 19‬کے صرف ‪ 42‬نئے کیسز رپورٹ‬ ‫ہے‪ ،‬گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بھی ِ‬
‫ہوئے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/covid-19-vaccine-saudi-arabia/‬‬
‫کرونا وائرس کی مؤثر دوا‪ ،‬فائزر نے اہم قدم اٹھا لیا‬
‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪17 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪62‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫واشنگٹن‪ :‬امریکی کمپنی فائزر نے کرونا وائرس کی دوا کے امریکا میں استعمال کے‬
‫لیے درخواست دے دی۔‬
‫تفصیالت کے مطابق فائزر نے امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کو درخواست دی‬
‫کووڈ ‪ 19‬دوا کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی جائے۔‬ ‫ہے کہ اس کی اینٹی وائرل َ‬
‫منگل کے روز فائزر نے اعالن کیا کہ کمپنی نے کرونا وائرس کے ایسے بالغ مریضوں‬
‫کے عالج میں اس دوا کے استعمال کی منظوری کے لیے درخواست دی ہے‪ ،‬جن میں‬
‫مرض کی عالمات معمولی یا درمیانے درجے کی ہوں۔‬
‫فائزر کے اعالمیے کے مطابق یہ ایک اینٹی وائرل دوا ہے‪ ،‬جو وائرس کی افزائش روکنے‬
‫یٹوناور کے ساتھ دی جائے‬
‫ِ‬ ‫کی غرض سے تیار کی گئی ہے‪ ،‬اور یہ ایچ آئی وی کی دوا ِر‬
‫گی۔‬
‫اس دوا کی طبی آزمائش کے نتائج فائزر کی جانب سے ‪ 5‬نومبر کو جاری کیے گئے تھے‪،‬‬
‫ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرونا پازیٹو افراد میں اس کے استعمال سے اسپتال داخل ہونے یا‬
‫شدید کووڈ سے موت واقع ہو جانے کے امکانات میں ‪ 89‬فی صد کمی دیکھی گئی۔‬
‫واضح رہے کہ ایک اور امریکی دوا ساز کمپنی مرک بھی امریکی ادارے ایف ڈی اے‬
‫سے مولنُوپِ ِ‬
‫یراور نامی منہ سے لی جانے والی اینٹی وائرل دوا کے ہنگامی استعمال کی‬
‫منظوری مانگ چکی ہے۔‬
‫مرک کمپنی کی اس دوا کو استعمال کے لیے برطانیہ میں ‪ 4‬نومبر کو اجازت دی جا چکی‬
‫ہے‪ ،‬یہ دوا بھی کرونا کے مریضوں میں عالمات کو شدید ہونے سے روکتی ہے‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/pfizer-antiviral-medicine-for-covid-19/‬‬
‫کینسر کی ویکسین کب تک مارکیٹ میں آ جائے گی؟‬

‫تحقیقات | ‪63‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪17 2021‬‬

‫واشنگٹن‪ :‬جرمن دوا ساز کمپنی بائیو این ٹیک کی تیار کی جانے والی کینسر ویکسین کو‬
‫مارکیٹ میں آنے میں تین سے چار سال لگیں گے۔‬
‫تفصیالت کے مطابق بائیو این ٹیک کے بانیوں میں سے ایک پروفیسر ڈاکٹر اوعور شاہین‬
‫نے کہا ہے کہ ہم اپنی تیار کردہ کینسر ویکسین سے پُر امید ہیں‪ ،‬ویکسین کو مارکیٹ میں‬
‫آنے میں تین سے چار سال لگیں گے۔‬
‫اوعور شاہین کے مطابق کینسر کی مختلف اقسام پر اس ویکسین کے کلینیکل تجربات‬
‫جاری ہیں‪ ،‬ابتدائی نتائج میں دیکھا گیا ہے کہ بعض مریضوں میں ویکسین کی وجہ سے‬
‫ٹیومر میں سکڑاؤ آیا۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ ویکسین کے درست مالپ سے ٹھوس ٹیومر کا بھی عالج کیا جا سکے گا‪،‬‬
‫ہمارا ہدف صرف ٹیومر کو چھوٹا کرنا ہی نہیں بلکہ اس میں مستقل سکڑاؤ کا رجحان پیدا‬
‫کرنا ہے۔‬
‫عالج کے قابل بھروسا ہونے کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے شاہین نے کہا کہ‬
‫ویکسین کے مراحل نہایت جوش دالنے والے ہیں۔‬
‫واضح رہے کہ جرمن بائیو ٹیک کمپنی جس نے امریکی کمپنی فائزر کے ساتھ کرونا‬
‫وائرس کی ویکسین کے لیے شراکت داری کی تھی اور اس طرح عالمی توجہ حاصل کی‬
‫تھی‪ ،‬نے اب اپنی توجہ اپنے پہلے کے ‪ mRNA‬اہداف میں سے ایک کی طرف موڑ دی‬
‫ہے‪ ،‬یعنی کینس‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/vaccine-for-cancer-by-biontech/‬‬

‫تحقیقات | ‪64‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کرونا وائرس کس طرح نیند پر اثر انداز ہوتا ہے ؟ جانئے‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 18 2021‬‬

‫کووڈ نائٹین سے متاثر افراد میں ذہنی امراض‪ ،‬تھکاوٹ اور نیند کے مسائل کا خطرہ بڑھ‬
‫جاتا ہے۔‬
‫یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی‪ ،‬اس تحقیق کے نتائج طبی‬
‫جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہوئے۔‬
‫مانچسٹر یونیورسٹی کے نیشنل انسٹیٹوٹ فار ہیلتھ ریسرچ گریٹر مانچسٹر پیشنٹ سیفٹی‬
‫ٹرانسلیشنل ریسرچ سینٹر کی اس تحقیق میں فروری ‪ 2020‬سے دسمبر ‪ 2020‬کے دوران‬
‫برطانیہ بھر کے ‪ 2‬الکھ ‪ 26‬ہزار سے زیادہ افراد کے طبی ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی‬
‫گئی۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کا پی سی ٓار ٹیسٹ مثبت ٓانے کے بعد مریض کی جانب‬
‫سے تھکاوٹ کی شکایت کا امکان لگ بھگ ‪ 6‬گنا بڑھ جاتا ہے جبکہ نیند کے مسائل کا‬
‫خطرہ ‪ 3‬گنا بڑھا۔‬
‫تحقیق میں ایک اور انکشاف ہوا کہ کووڈ کی تشخیص کے بعد کسی قسم کی ذہنی مرض کا‬
‫امکان بھی ‪ 83‬فیصد تک بڑھ جاتا ہے‪ ،‬درحقیقت تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ منفی پی سی‬
‫ٓار ٹیسٹ کے بعد بھی ذہنی امراض کا خطرہ ‪ 71‬فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔‬
‫محققین کا ماننا ہے کہ اس سے یہ کچھ شبہات پیدا ہوتے ہیں کہ کووڈ براہ راست ذہنی‬
‫امراض کا باعث ہے یا نہیں‪ ،‬کیونکہ یہ واضح ہے کہ ٹیسٹ کرانے والے فرد میں ذہنی‬
‫امراض کے عناصر کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪65‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫محققین نے بتایا کہ جب ہم نے اس تحقیقی پراجیکٹ کا ٓاغاز کیا تو ہم ایسے شواہد کو‬
‫دریافت کرنا چاہتے تھے جن سے عندیہ ملے کہ کووڈ ‪ 19‬سے ذہنی امراض‪ ،‬نیند اور‬
‫تھکاوٹ کے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‬
‫انہوں نے مزید بتایا کہ اگرچہ تھکاوٹ واضح طور پر کووڈ ‪ 19‬سے متاثر ہونے کا نتیجہ‬
‫ہے‪ ،‬مگر نیند کے مسائل کا خطرہ بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے‪ ،‬مگر ہمیں اس حوالے سے‬
‫شبہات ہیں کہ کووڈ ‪ 19‬براہ راست ذہنی صحت کو متاثر کرنے واال مرض ہے یا ذہنی‬
‫مسائل سے دوچار افراد کی جانب سے ٹیسٹ کرانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ خطرات بڑھانے والے میکنزمز کی شناخت ہمارے شعبے کے محققین‬
‫کے لیے اگال بڑا چیلنج ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/corona-increased-risk-of-fatigue-and-sleep-‬‬
‫‪problems/‬‬
‫کھیرا کھانا کس وقت پریشان ُکن ثابت ہو سکتا ہے؟‬
‫نومبر ‪18 2021 ،‬‬
‫ہر موسم میں با ٓاسانی دستیاب سالد میں شمار کی جانے واال کھیرا صحت پر بے شمار‬
‫فوائد سمیت ڈیہائیڈریشن سے بھی بچاتا ہے‪ ،‬کھیرے کے باقاعدہ استعمال کے نتیجے میں‬
‫صحت پر متعدد حیرت انگیز فوائد حاصل ہوتے ہیں۔‬

‫غذائی ماہرین کے مطابق کھیرے میں کیلوریز نہ ہونے کے برابر جبکہ دیگر منرلز اور‬
‫وٹامنز کی بھر پور مقدار پائی جاتی ہے‪ ،‬درمیانے سائز کے ایک کھیرے میں ‪ 30‬کیلوریز‪،‬‬

‫تحقیقات | ‪66‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫صفر گرام فیٹ‪ 6 ،‬گرام کاربز‪ 3 ،‬گرام پروٹین‪ 2 ،‬گرام فائبر‪ 10 ،‬فیصد وٹامن سی‪57 ،‬‬
‫فیصد وٹامن کے‪ 9 ،‬فیصد میگنیشیم‪ 12 ،‬فیصد پوٹاشیم اور ‪ 9‬فیصد میگنیز پایا جاتا ہے۔‬

‫غذائی ماہرین کے مطابق کھیرے میں فائبر اور میگنیشیم بکثرت پایاجاتا ہے‪ ،‬یہ دونوں‬
‫فشار خون (بلڈ پریشر) کو کنٹرول کرتے ہیں‪ ،‬کھیرا ہائی بلڈپریشر کے‬
‫ِ‬ ‫غذائی اجزا بلند‬
‫مریضوں کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے‪ ،‬کھیرے میں سلیکون بھی پایا جاتا ہے اسی لیے یہ‬
‫ناخن اور بالوں کے لیے بھی بے حد بہت مفید ہے‪ ،‬بالخصوص یہ بالوں کو تیزی سے‬
‫بڑھانے میں کافی معاون ثابت ہوتا ہے۔‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق کھیرے میں‪95‬فیصد پانی ہوتا ہے‪ ،‬اسی لیے یہ ہمارے جسم میں‬
‫پانی کی مقدار کم ہونے سے بچاتا ہےاور جسم میں نمکیات کی کمی کو دور کرتا ہے۔‬
‫نیوٹریشنسٹ کے مطابق رات کے کھانے کے بعد اگر سونے تک دوبارہ بھوک لگ جائے‬
‫تو کھیرے کا استعمال ایک بہترین ٓاپشن ہے مگر کھیرا ایک پیشاب ٓاور غذا ہے‪ ،‬اس کے‬
‫زیادہ استعمال کے سبب نیند میں خلل پڑ سکتا ہے۔‬
‫نیوٹریشنسٹ کے مطابق چونکہ کھیرے میں پانی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے اسی لیے‬
‫اس کے استعمال سے رات بار بار پیشاب کے سبب نیند خراب ہو سکتی ہے۔‬
‫طبی و غذائی ماہرین کی جانب سے رات سونے سے قبل زیادہ پانی کے استعمال سے بھی‬
‫منع کیا جاتا ہے‪ ،‬ماہرین کے مطابق رات کے وقت کھیرا کھانے کا صرف ایک نقصان‬
‫ہے‪ ،‬اس کے عالوہ یہ غذائیت سے بھرپور سبزی کسی بھی وقت کھائی جا سکتی ہے۔‬
‫‪https://jang.com.pk/news/1013323‬‬

‫تھوڑے وقت کی ٓالودہ فضا بھی دماغ کیلیے مضرقرار‬


‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی تحقیقات | ‪67‬‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫جمعرات‪ 18  ‬نومبر‪2021  ‬‬

‫کچھ دیر کی فضائی ٓالودگی بھی دماغی صالحیت کو متاثر کرسکتی ہے۔‬
‫کوئنزلینڈ‪ :‬ایک نئی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ اگر تھوڑی دیر کے لیے فضائی‬
‫ٓالودگی میں رہا جائے تو اس سے بھی دماغی صالحیت متاثر ہوسکتی ہے۔‬
‫یونیورسٹی ٓاف کوئنز لینڈ سے وابستہ پروفیسر اینڈریا ال نوز کہتی ہیں کہ فضائی ٓالودگی‬
‫کام کرنے والے بالغ افراد کی دماغی صالحیت اور ان کی عملی صالحیت کو کم کرتی ہے۔‬
‫لیکن سب سے پرخطر بات یہ ہے کہ گندی فضا میں تھوڑی دیر تک رہنے پر بھی دماغی‬
‫صالحیت اس طرح متاثر ہوتی ہے کہ وقتی طور پر ‪ 30‬سالہ شخص کی ذہنی قوت کم ہوکر‬
‫‪ 15‬سال کی رہ جاتی ہے‪ ،‬لیکن یہ اثر تھوڑی دیر تک رہ سکتا ہے۔‬
‫اس ضمن میں دماغی تربیت کے مشہور گیمز سے مدد لی گئی ہے جسے لیوموسٹی کا نام‬
‫دیا گیا ہے۔ امریکی باشندوں نے یہ گیمز کھیلے اور اس کا ڈیٹا جمع کیا گیا۔ ان گیمز سے‬
‫سات دماغی افعال کو نوٹ کیا گیا جن میں یادداشت‪ ،‬بولنے کے ذخیرہ الفاظ‪ ،‬توجہ‪ ،‬دماغی‬
‫لچک‪ ،‬ریاضیاتی صالحیت‪ ،‬رفتار اور مسائل کے حل کرنے کی صالحیت قاب ِل ذکر ہیں۔‬

‫جب‬
‫تجربے میں شامل رضاکاروں کو پی ایم ‪ 2.5‬والے ٓالودہ ذرات کی حامل درمیانی شدت‬
‫والی ٓالودگی میں رکھا گیا تو کھالڑی کی دماغی صالحت ‪ 6‬پوائنٹس گرگئی۔ اس دماغی‬
‫کھیل کے پیمانے میں کل ‪ 100‬پوائنٹس ہوتے ہیں اور ٓصرف ایک فیصد افراد ہی ‪ 100‬میں‬
‫سے ‪ 100‬کا درجہ پاچکے ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪68‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس کا مطلب ہوا کہ اگر گیمز کی بنیاد پر دماغی صالحیت کی بات کریں تو ٓالودگی سے‬
‫‪ 30‬سال شخص کی فکری صالحیت گر کر ‪ 15‬برس کے بچے جیسی ہوسکتی ہے۔ واضح‬
‫رہے کہ پی ایم ‪ 2.5‬ذرات ٓالودگی کے ایسے ذرات کو کہتے ہیں جو ڈھائی مائیکرون یا اس‬
‫سے بھی چھوٹے ہوتے ہیں۔ ایک مائیکرون ایک میٹر کے دس الکھویں حصے کو کہتے‬
‫ہیں۔ یہ ذرات پھیپھڑوں میں نفوذ کرجاتے ہیں اور خون کی نالیوں تک پہنچتے ہیں۔ اس‬
‫طرح صحت کے سنگین مسائل پیدا ہوجاتے ہیں جن میں بلڈ پریشر‪ ،‬اعصابی‪ ،‬سائنس کے‬
‫سر فہرست ہیں۔‬
‫امراض قلب ِ‬
‫ِ‬ ‫امراض اور‬
‫واضح رہے کہ زندگی کے روزمرہ امور کے لئے اکتسابی افعال کا درست ہونا ضروری‬
‫ہے یہ ہمیں کار چالنے سے لے کر چائے بنانے تک میں میں مدد دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے‬
‫کہ پی ایم ‪ 2.5‬ذرات کے دماغی اثرات پر یہ بہت اہم تحقیق ہے۔ ماہرین کے مطابق ‪ 50‬سال‬
‫سے کم عمر کے افراد پر اس کے اثرات معاشی اور معاشرتی طور پر بہت نقصاندہ‬
‫ہوسکتے ہیں۔ دفاتر اور کام کی جگہوں پر لوگوں کی کارکردگی بھی متاثر ہوسکتی ہے۔‬
‫اسی طرح کئی کام ایسے ہیں جو فوری حساب کتاب اور یادداشت کی بنا پر کئے جاتے ہیں‬
‫اور فضائی ٓالودگی اس صالحیت کو بھی متاثرکرسکتی ہے‬
‫‪https://www.express.pk/story/2248484/9812/‬‬

‫کووڈ کے مریضوں میں تھکاوٹ اور نیند کے مسائل کا خطرہ بڑھنے کا‬
‫انکشاف‬
‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪17 2021‬‬
‫— یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی‬
‫کووڈ ‪ 19‬سے متاثر افراد میں ذہنی امراض‪ ،‬تھکاوٹ اور نیند کے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا‬
‫ہے۔یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔‬

‫مانچسٹر یونیورسٹی کے نیشنل انسٹیٹوٹ فار ہیلتھ ریسرچ گریٹر مانچسٹر پیشنٹ سیفٹی‬
‫ٹرانسلیشنل ریسرچ سینٹر کی اس تحقیق میں فروری ‪ 2020‬سے دسمبر ‪ 2020‬کے دوران‬
‫برطانیہ بھر کے ‪ 2‬الکھ ‪ 26‬ہزار سے زیادہ افراد کے الیکٹرونک‪ ƒ‬طبی ریکارڈ کی جانچ‬
‫پڑتال کی گئی۔‬

‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کا پی سی ٓار ٹیسٹ مثبت ٓانے کے بعد مریض کی جانب‬
‫سے تھکاوٹ کی شکایت کا امکان لگ بھگ ‪ 6‬گنا بڑھ جاتا ہے۔‬
‫اسی طرح نیند کے مسائل کا خطرہ ‪ 3‬گنا بڑھ جاتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪69‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ کووڈ کی تشخیص کے بعد کسی قسم کی ذہنی مرض کا امکان‬
‫بھی ‪ 83‬فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔‬
‫درحقیقت تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ منفی پی سی ٓار ٹیسٹ کے بعد بھی ذہنی امراض کا‬
‫خطرہ ‪ 71‬فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔‬
‫محققین کا ماننا ہے کہ اس سے یہ کچھ شبہات پیدا ہوتے ہیں کہ کووڈ براہ راست ذہنی‬
‫امراض کا باعث ہے یا نہیں‪ ،‬کیونکہ یہ واضح ہے کہ ٹیسٹ کرانے والے فرد میں ذہنی‬
‫امراض کے عناصر کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔‬
‫محققین نے بتایا کہ جب ہم نے اس تحقیقی پراجیکٹ کا ٓاغاز کیا تو ہم ایسے شواہد کو‬
‫دریافت کرنا چاہتے تھے جن سے عندیہ ملے کہ کووڈ ‪ 19‬سے ذہنی امراض‪ ،‬نیند اور‬
‫تھکاوٹ کے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‬
‫انہوں نے مزید بتایا کہ اگرچہ تھکاوٹ واضح طور پر کووڈ ‪ 19‬سے متاثر ہونے کا نتیجہ‬
‫ہے‪ ،‬مگر نیند کے مسائل کا خطرہ بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ مگر ہمیں اس حوالے سے شبہات ہیں کہ کووڈ ‪ 19‬براہ راست ذہنی صحت‬
‫کو متاثر کرنے واال مرض ہے یا ذہنی مسائل سے دوچار افراد کی جانب سے ٹیسٹ کرانے‬
‫کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔محققین نے کہا کہ نتائج دیگر ممالک میں ہونے والے تحقیقی کام‬
‫سے مطابقت رکھتے ہیں جن کے مطابق کووڈ سے ذہنی امراض‪ ،‬خود کو نقصان پہنچانے‪،‬‬
‫تھکاوٹ اور نیند متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‬

‫انہوں نے بتایا کہ خطرات بڑھانے والے میکنزمز کی شناخت ہمارے شعبے کے محققین‬
‫کے لیے اگال بڑا چیلنج ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪70‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ان کا کہنا تھا کہ یہ ناگزیر ہے کہ ڈاکٹر کووڈ ‪ 19‬کے طویل المعیاد اثرات کو شناخت‬
‫کریں‪ ،‬کورونا کے مریضوں کی بیماری کے بعد دیکھ بھال سے برقرار رہنے والی‬
‫عالمات کو شناخت کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جاما‬
‫نیٹ ورک اوپن میں شائع ہوئے۔‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172709/‬‬

‫دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی سے متاثر افراد میں کووڈ کی سنگین‬


‫پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ‬

‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪17 2021‬‬
‫یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی —دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کے عارضے کا‬
‫سامنا کرنے والے افراد اگر کووڈ ‪ 19‬سے متاثر ہوجائیں تو ان میں سنگین پیچیدگیوں کا‬
‫خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔‬

‫تحقیقات | ‪71‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫سالٹ لیک سٹی کے انٹرماؤنٹین ہیلتھ کیئر کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دل کی دھڑکن‬
‫کے ردہم کے مسائل کی تاریخ رکھنے والے افراد میں کووڈ ‪ 19‬سے نہ صرف ہسپتال‪ٓ ،‬ائی‬
‫سی میں داخلے اور وینٹی لیٹر سپورٹ کا امکان زیادہ ہوتا ہے بلکہ ان میں دل کی شریانوں‬
‫سے جڑے کسی بڑے ایونٹ کا امکان بھی ‪ 62‬فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔‬
‫محققین نے بتایا کہ ہم اکثر خیال کرتے ہیں کہ دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی غیر اطمینان‬
‫بخش عالمات اور کچھ منفی اثرات کا باعث بنتی ہے مگر عموما ً یہ جان لیوا عارضہ نہیں‬
‫ہوتا‪ ،‬مگر ہماری تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ایسے مریضوں میں کووڈ ‪ 19‬کی‬
‫سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کا سب سے عام عارضہ ہے جس کے ‪atrial fibrillation‬‬
‫دوران دھڑکن بہت تیز ہجاتی ہے۔‬
‫اس سے متاثر مریضوں میں فالج‪ ،‬ہارٹ فیلیئر اور دل سے جڑی دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ‬
‫بڑھ جاتا ہے۔‬
‫اس تحقیق کے لیے ‪ 3119‬ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا جن میں مارچ ‪ 2020‬سے مئی‬
‫‪ 2021‬کے دوران کووڈ کی تشخیص ہوئی تھی اور ان میں دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی‬
‫کے عارضے کی تاریخ بھی تھی۔‬
‫محققین نے دریافت کیا کہ ایسے مریضوں میں دیگر کووڈ سے متاثر افراد کے مقابلے میں‬
‫سنگین پیچیدگیوں کی شرح زیادہ تھی۔‬
‫بالخصوص ایسے کووڈ مریضوں میں ہسپتال میں داخلے‪ٓ ،‬اکسیجن سپورٹ‪ٓ ،‬ائی سی یو‬
‫نگہداشت اور وینٹی لیٹر سپورٹ کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫تحقیق کے مطابق دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کی تاریخ رکھنے والے کووڈ مریضوں‬
‫میں ہارٹ فیلیئر یا دل کی شریانوں سے جڑے کسی بڑے مسئلے کے باعث ہسپتال میں‬
‫داخلے کا خطرہ ‪ 61.5‬فیصد اور موت کا امکان ‪ 40‬فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔‬
‫ان نتائج کی بنیاد پر محققین کا کہنا تھا کہ دھڑکن کے مسائل سے دوچار کووڈ کے‬
‫مریضوں کو زیادہ خطرے والی کیٹیگری میں شامل کیا جانا چاہیے اور خود ایسے‬
‫مریضوں کو احتیاطی تدابیر جیسے ویکسنیشن‪ ،‬فیس ماسک پہننا اور سماجی دوری وغیرہ‬
‫پر عمل کرنا چاہیے۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ امریکن ہارٹ‬
‫ایسوسی ایشن کے ‪ 2021‬سائنٹیفک سیشنز میں پیش کیے گئے۔‬
‫اس سے قبل جوالئی ‪ 2021‬میں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ‬
‫کووڈ کو شکست دینے والے افراد کو طویل المعیاد بنیادوں پر دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی‬
‫کا سامنا ہوسکتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪72‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫اس تحقیق میں ‪ 875‬بالغ افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی جانب سے نظام تنفس کی بیماری‬
‫کی عالمات کو رپورٹ کیا گیا تھا۔‬
‫ان میں سے ‪ 234‬میں بعد میں کووڈ ‪ 19‬کی تشخیص ہوئی تھی اور محققین نے ویئر ایبل‬
‫ڈیوائسز کی مدد سے ان کی بیماری کا مشاہدہ کیا۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کچھ مریضوں کی دھڑکن کی رفتار اور نیند کے رجحان کو‬
‫معمول پر ٓانے میں ‪ 4‬ماہ سے زیادہ کا عرصہ لگا۔‬
‫ویئرایبل ڈیوائسز سے ان کے روزانہ قدموں سے توانائی کی سطح کی جانچ پڑتال سے‬
‫دریافت ہوا کہ بیماری کی عالمات کے ٓاغاز کے بعد کم از کم ‪ 30‬دن لگے جب ان کی‬
‫جسمانی توانائی کی سطح معمول پر ٓاسکی۔‬
‫مجموعی طور پر کووڈ ‪ 19‬کے شکار افراد میں دھڑکن کی رفتار کو معمول پر ٓانے میں‬
‫اوسطا ً ‪ 79‬دن اور توانائی کی سطح بحال ہونے میں ‪ 32‬دن لگے۔‬

‫دھڑکن کی بے ترتیبی کا مسئلہ ان افراد میں زیادہ عام تھا جن کو کووڈ کے دوران‬
‫کھانسی‪ ،‬جسمانی درد اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہوا۔‬
‫محققین نے کہا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھنے کی وجہ‬
‫جاننا یہ تعین کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے کہ کس کو کووڈ سے منسلک ورم یا‬
‫مدافعتی نظام تھم جانے کا سامنا ہے۔‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172711/‬‬

‫کیا فیس ماسک بچوں کی نشوونما کو متاثر کرتے ہیں؟‬


‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪17 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪73‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫یہ‬
‫بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی — چھوٹے بچے اکثر لوگوں کے جذبات کو بھانپ‬
‫لیتے ہیں چاہے انہوں نے فیس ماسک ہی کیوں نہ پہن رکھا ہو۔‬
‫یہ بات سوئٹزر لینڈ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔‬
‫ایسے خدشات سامنے ٓائے تھے کہ کووڈ کی وبا کے دوران اسکولوں میں فیس ماسک کے‬
‫استعمال سے چھوٹے بچوں کی نشوونما پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔‬
‫مگر اس تحقیق میں بتایا گیا کہ بچے لوگوں کے جذبات کو فیس ماسک کے باوجود اسی‬
‫طرح شناخت کرلیتے ہیں جیسے بغیر ماسک کے۔‬
‫لوزیانے یونیورسٹی ہاسپٹل کی اس تحقیق میں ‪ 3‬سے ‪ 6‬سال کی عمر کے لگ بھگ ‪300‬‬
‫بچوں کو ‪ 90‬مختلف تصاویر دکھائی گئی۔‬
‫ان تصاویر میں سے ‪ 45‬میں لوگوں کے چہروں پر مختلف جذبات جیسے خوشی‪ ،‬غصہ یا‬
‫اداسی کو دکھایا گیا تھا جبکہ باقی تصاویر میں ان ہی لوگوں نے ماسک پہنے ہوئے تھے۔‬
‫محققین نے بچوں سے کہا کہ وہ جذبات کا نام بتائیں‪ ،‬ایموجی کارڈ سے جذبات کی نشاندہی‬
‫کریں‪ ،‬جواب نہ جاننے کا اعتراف کریں یا تجربہ چھوڑنے کا بتائیں۔‬
‫نتائج سے معلوم ہوا کہ بچوں کے بیشتر جواب درست تھے چاہے لوگوں نے ماسک پہنے‬
‫ہوئے تھے یا نہیں۔‬
‫بچوں کی جانب سے ‪ 70‬فیصد سے زیادہ شرح کے ساتھ بغیر ماسک کے جذبات کی‬
‫درست نشاندہی کی جبکہ فیس ماسک کے ساتھ یہ شرح ‪ 67‬فیصد رہی۔‬
‫بچے کی عمر جتنی زیدہ تھی ان کے زیادہ سے زیادہ جواب اتنے درست تھے تاہم اسکول‬
‫جانے سے پہلے کی عمر کے بچوں کے لیے اداسی اور غصے میں فرق کرنا مشکل ثابت‬
‫ہوا۔‬

‫تحقیق میں بتایا گیا کہ لوگوں نے فیس ماسک پہنے تھے یا نہیں‪ ،‬جذبات کے حوالے سے‬
‫بچوں کی رائے لگ بھگ یکساں ہی تھی اور فرق بہت معمولی تھا۔‬

‫تحقیقات | ‪74‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ماہرین کا کہنا تھا کہ زبان دانی کے لیے ہونٹوں کو پڑھنے کا عمل سیکھنا بچوں کے لیے‬
‫ضروری ہوتا ہے مگر تحقیق سے یہ واضح ہوتا ہے کہ فیس ماسک سے بچوں کی‬
‫نشوونما متاثر نہیں ہوتی۔‬
‫انہوں نے کہا کہ فیس ماسک نہ پہن کر کووڈ سے متاثر ہونے کا خطرہ ممکنہ طور ہر اس‬
‫کے استعمال سے بچوں میں کمیونیکشن کے معمولی سے مسئلے سے زیادہ ہے۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جاما پیڈیا ٹرکس میں شائع ہوئے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172697/‬‬

‫آد‪ƒ‬م‪ƒ‬ی‪ ƒ‬ک‪ƒ‬ی‪ ƒ‬خ‪ƒ‬و‪ƒ‬ش‪ƒ‬ب‪ƒ‬و‪ ƒ:ƒ‬خ‪ƒ‬ص‪ƒ‬و‪ƒ‬ص‪ƒ‬ی‪ƒ‬ا‪ƒ‬ت‪ ƒ، ƒ‬م‪ƒ‬ع‪ƒ‬م‪ƒ‬و‪ƒ‬ل‪ ƒ‬ا‪ƒ‬و‪ƒ‬ر‪ ƒ‬ا‪ƒ‬ن‪ƒ‬ح‪ƒ‬ر‪ƒ‬ا‪ƒ‬ف‪ ƒ، ƒ‬د‪ƒ‬ل‪ƒ‬چ‪ƒ‬س‪ƒ‬پ‪ƒ‬‬


‫ح‪ƒ‬ق‪ƒ‬ا‪ƒ‬ئ‪ƒ‬ق‪ƒ‬‬
‫‪2021-11-18‬‬
‫مجھے آپ کی خوشبو اچھی لگتی ہے"۔ یہ عورت کے ہونٹوں سے بظاہر آسان الفاظ ہیں"‬
‫جو لفظی طور پر مرد کو اڑا سکتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ کوئی بیزار ‪ ،‬پوشیدہ کنکشن‬
‫ہے ‪ ،‬جسے پھولوں ‪ ،‬مٹھائوں اور سینما جانے کے ساتھ نہیں بنایا جاسکتا ہے۔ اگر عورت‬
‫ناگوار بو بو رہی ہے ‪ ،‬تو پھر اسے خوشبو سے حل نہیں کیا جاسکتا۔ ‪ man‬مرد کے ل‬
‫اسی لئے یہ ضروری ہے کہ صرف ایک ساتھی کی تالش نہ ہو ‪ ،‬بلکہ ایک مکمل موازنہ‬
‫کرنے والے شخص کے لئے بھی ‪ ،‬جس کے جسم کی معمول کی خوشبو بھی خوشی میں‬
‫مبتال ہوجائے گی۔ یہ کیمیائی بانڈ ‪ ،‬حیاتیات کی سطح پر مبنی ہے ‪ ،‬اور اسی وجہ سے یہ‬
‫تعلقات میں انتہائی اہم ہے۔ ایک محبوب آدمی کی خوشبو وہی ہے جو لڑکی اٹھتی ہے ‪،‬‬
‫رہتی ہے اور بستر پر جاتی ہے ‪ ،‬لہذا یہ کامل ہونا چاہئے۔‬
‫خ‪ƒ‬و‪ƒ‬ش‪ƒ‬ب‪ƒ‬و‪ ƒ‬ک‪ƒ‬ا‪ ƒ‬ا‪ƒ‬ث‪ƒ‬ر‪ ƒ‬ا‪ƒ‬ت‪ƒ‬ن‪ƒ‬ا‪ ƒ‬ب‪ƒ‬ڑ‪ƒ‬ا‪ ƒ‬ک‪ƒ‬ی‪ƒ‬و‪ƒ‬ں‪ ƒ‬ہ‪ƒ‬ے‪ƒ‬؟‪ƒ‬‬
‫مرد یا عورت کی بدبو کس وجہ سے ایک شخص کے لئے اتنا معنی رکھتی ہے؟‬

‫ہی کیوں محسوس کی جاتی ہیں؟ ماہر ‪ almost‬خوشبو کے انتخاب میں کوئی تبدیلیاں فورا‬
‫بشریات انیق لی جیر کا خیال ہے کہ اس سوال کا جواب شہری زندگی کی خصوصیت ہے۔‬
‫‪ ، deodorant ،‬کسی بھی شخص کا ٹوائلٹ کہاں سے شروع ہوتا ہے؟ شاور ‪ ،‬ٹیلکم پاؤڈر‬
‫– کولون ‪ ،‬اگر ضروری ہو تو‬
‫پاؤڈر‪ .‬یہ سب کامل بیرونی شبیہہ بنانے کے واحد مقصد کے لئے تخلیق کیا گیا تھا۔ تاہم ‪،‬‬
‫لفظی طور پر ‪ lite‬نتیجے میں آنے والی تصویر کسی شخص کی بو کے احساس کے ل‬
‫خالی جگہ ہے۔ ناک زندگی میں اپنا کلیدی کردار کھو چکی ہے ‪ ،‬اور اسی لئے اس کو‬
‫عملی طور پر جدید انسان کی ضرورت نہیں ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪75‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ع‪ƒ‬م‪ƒ‬ل‪ƒ‬ی‪ ƒ‬ط‪ƒ‬و‪ƒ‬ر‪ ƒ‬پ‪ƒ‬ر‪ ƒ‬ا‪ƒ‬س‪ ƒ‬ک‪ƒ‬ا‪ ƒ‬ک‪ƒ‬ی‪ƒ‬ا‪ ƒ‬م‪ƒ‬ط‪ƒ‬ل‪ƒ‬ب‪ ƒ‬ہ‪ƒ‬ے‪ƒ‬؟‪ƒ‬‬
‫اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے کہ پسینے کی بو کسی شہر کے ایک عام باشندے کو‬

‫حیرت میں مبتال کر سکتی ہے ‪ ،‬کم از کم سب سے زیادہ ”بھاری“ پرفیوم کے مسترد ہونے‬
‫کے بارے میں بات کرنا شاید ہی سمجھ میں آجاتا ہے۔ ماہر بشریات کا خیال ہے کہ "اپنے‬
‫ہی آدمی" کی تعریف کی خصوصیات ‪ ،‬جو جانوروں کی جبلت کی بدولت قابل رسائ تھا ‪،‬‬
‫‪ ،‬اس کی رفتار ختم ہو رہی ہے۔ آپ اسے بیدار کرسکتے ہیں‬
‫لیکن ہر سیکنڈ میں شاید ہی اس کی مرضی ہو۔ ایک بالکل مختلف سوال ذاتی تعلقات ہیں ‪،‬‬
‫ایک ایسا گھر جہاں ایک شخص خود رہتا ہے۔ وہ جگہ جہاں سے وہ ماسک سے چھٹکارا‬
‫پاسکے۔ اگر مرد کے جسم کی بدبو عورت کے لئے ناگوار ہوتی ہے تو کیا وہ ہمیشہ‬
‫خوشبو استعمال کرے گا؟ ہر دن کئی بار؟ یہ ساتھی کی تبدیلی کے قابل ہوسکتا ہے۔‬
‫ی کا سبب بنتی‪jection‬واقعی ‪ ،‬یہاں تک کہ ایک شخص میں جلد کی معمول کی بدبو رد‬
‫ہے ‪ ،‬لیکن دوسرے کو آہستہ سے اس کے ہونٹوں کو اس کی گردن سے لگاتی ہے۔‬
‫و‪ƒ‬ہ‪ ƒ‬د‪ƒ‬ر‪ƒ‬ن‪ƒ‬د‪ƒ‬ہ‪ ƒ‬ج‪ƒ‬و‪ ƒ‬ج‪ƒ‬ھ‪ƒ‬پ‪ƒ‬ٹ‪ ƒ‬ر‪ƒ‬ہ‪ƒ‬ا‪ ƒ‬ہ‪ƒ‬ے‪ƒ‬‬
‫جنسی پر فیرومون کے اثر کو کم نہیں سمجھا جاسکتا۔ جنسی تعلقات کے دوران مرد یا‬
‫عورت کی خوشبو ‪ ،‬مباشرت سراو یا پسینے کی خوشبو انسان کو اس کی محسوس کر‬
‫سکتی ہے۔ سیکسوالجسٹ ایک خالص جنسی جماع کی تائید کرتے ہیں‪ :‬بغیر خوشبو ‪ ،‬جسم‬
‫کے تنے ‪ ،‬سٹرابیری کا ذائقہ والے کنڈوم اور کبھی کبھی اس طرح کی بدبودار خوشبو‬
‫والی موم بتیاں۔ مشکل سے سونے کے کمرے میں جو چندن کی خوشبو سے بھرا ہوا ہے‬
‫تاکہ آنکھیں پانی سے بھر جائیں ‪ ،‬آپ مباشرت کے ماحول میں ڈھل سکتے ہیں اور حقیقی ‪،‬‬
‫جنگلی اور جانوروں کی جنس میں مبتال ہوسکتے ہیں۔‬
‫یہاں تک کہ انتہائی صاف لڑکیاں بھی اعتراف کرتی ہیں کہ کچھ معامالت میں ایک بہت‬
‫بڑا ‪ ،‬پسینے واال لڑکا ان کو مشتعل کرتا ہے ‪ ،‬جبکہ زندگی میں وہ انجکشن کے ساتھ‬
‫ملبوس دانشور کو ترجیح دیں گے۔‬
‫ق‪ƒ‬د‪ƒ‬ر‪ƒ‬ت‪ƒ‬ی‪ ƒ‬ہ‪ƒ‬و‪ƒ‬ن‪ƒ‬ا‪ ƒ‬ک‪ƒ‬ی‪ƒ‬و‪ƒ‬ں‪ ƒ‬ض‪ƒ‬ر‪ƒ‬و‪ƒ‬ر‪ƒ‬ی‪ ƒ‬ہ‪ƒ‬ے‪ƒ‬‬
‫جھوٹ کی بنیاد پر بنائے گئے تعلقات ہوا کے جھونکوں کے سامنے مشکل سے کھڑے"‬
‫ہوسکتے ہیں" یہ حقیقت ہے ‪ ،‬لیکن راشن کے بغیر نہیں۔ احتیاط سے اس کی شبیہہ کی‬
‫تعمیر ‪ ،‬خوشبو کا انتخاب ‪ ،‬جدید فیشن میں ملبوس ‪ ،‬ایک شخص ہمیشہ اس عورت کے‬
‫سامنے کیچڑ میں گرنے کا خطرہ چالتا ہے اگر وہ اگلے صبح اس سارے بیت الخال کے‬
‫‪ ،‬بغیر اٹھ جائے۔ وہ انسان کے پیدا شدہ وہم کے لئے کسی ساتھی کی تالش میں تھا‬
‫لیکن اپنے لئے نہیں۔ نہیں ‪ ،‬اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کو صرف غیرضرورت‪ƒ‬‬
‫پھینکنے کی ضرورت ہے ‪ ،‬خاص طور پر اگر گرمیوں میں درجہ حرارت ‪ 40‬ڈگری تک‬
‫پہنچ جائے۔ تاہم ‪ ،‬جتنی جلدی ممکن ہو قدرتی ہونا ضروری ہے۔ قریب ہونا۔ اور پھر‬
‫عورت کے لئے مرد کی بو سکون ‪ ،‬استحکام ‪ ،‬تحفظ کا مترادف بن جائے گی۔ یہ ایک‬
‫خوشبو ہے ‪ ،‬نہ کہ خوشبو جس کی خوش قسمتی ہوتی ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪76‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ک‪ƒ‬و‪ƒ‬ل‪ƒ‬و‪ƒ‬ن‪ ƒ‬ک‪ƒ‬ی‪ƒ‬ا‪ ƒ‬ہ‪ƒ‬و‪ƒ‬ن‪ƒ‬ا‪ ƒ‬چ‪ƒ‬ا‪ƒ‬ہ‪ƒ‬ئ‪ƒ‬ے‪ƒ‬؟‪ƒ‬‬
‫اپنی خوشبو کا انتخاب کرنا انتہائی مشکل ہے تاکہ یہ حقیقی فطرت کو پورا کرے ‪،‬‬

‫لیکن اس سے متجاوز نہیں ہوتا ہے۔ مہک ‪ ،‬شدت ‪ ،‬دورانیے کا تعی ‪.‬ن کرنا ضروری‬
‫سے انکار کردیں۔ یہ سب ‪ deodorant‬ہے ‪ ،‬حیرت انگیز کیمیائی خوشبو والے سستے‬
‫ضروری ہے لہذا عطر انسان کے اصلی چہرے کی تائید کرتا ہے ‪ ،‬لیکن اسے چھپا نہیں‬
‫‪ ،‬دیتا ہے۔ لہذا ‪ ،‬مثال کے طور پر‬
‫ایک ایسا نوجوان جو تیز تمباکو کی خوشبو اور سیاہ لکڑی کے نوٹ زیادہ پیچیدہ اور بہت‬
‫زیادہ بالغ نظر آئے گا۔‬
‫لیکن ایک معزز بزنس مین ‪ ،‬جس نے اپنے لئے کھٹی ہوئی کھجلی کی خوشبو سے ایک‬
‫سستی خوشبو خریدی ہے ‪ ،‬اس سے ساتھیوں میں صرف حیرت اور جہاں تک ممکن ہو‬
‫بدبودار بوتل پھینکنے کی خواہش ہوگی۔ ایک ساتھ مل کر تجربات کرنا ضروری ہے۔ بیوی‬
‫کو اس خوشبو کا انتخاب کرنے کا موقع فراہم کرنے کے لئے جو اسے زیادہ پسند ہے۔ آخر‬
‫میں ‪ ،‬ایک عورت اس کی عادت ہوجائے گی۔ تب ایک عزیز اور واقف شخص کی مباشرت‬
‫بو ‪ ،‬ساتھی کے لئے کام کرے گی ‪ ،‬نہ کہ اس کے خالف۔‬
‫ت‪ƒ‬ب‪ƒ‬د‪ƒ‬ی‪ƒ‬ل‪ƒ‬ی‪ ƒ‬ک‪ƒ‬ا‪ ƒ‬ہ‪ƒ‬م‪ƒ‬ی‪ƒ‬ش‪ƒ‬ہ‪ ƒ‬م‪ƒ‬ث‪ƒ‬ب‪ƒ‬ت‪ ƒ‬ا‪ƒ‬ث‪ƒ‬ر‪ ƒ‬ن‪ƒ‬ہ‪ƒ‬ی‪ƒ‬ں‪ ƒ‬ہ‪ƒ‬و‪ƒ‬ت‪ƒ‬ا‪ ƒ‬ہ‪ƒ‬ے‪ƒ‬‬
‫یہ ایک عام آدمی ‪ ،‬بہادر ‪ ،‬مضبوط ‪ ،‬مضبوط اور قابل اعتماد کو متعارف کرانے کے قابل‬
‫یہ آسان ہے اور ‪ it‬ہے۔ کئی سالوں سے وہ کولون کا ایک مخصوص برانڈ خرید رہا ہے‬
‫اسی وقت کافی عمدہ ہے ‪ ،‬مثال کے طور پر ‪ ،‬ایک میٹھی پھولوں کی تلفظ کے ساتھ مل کر‬
‫ٹارٹ کافی۔ اس طرح کی خوشبو ایک پرانا ہے ‪ ،‬لیکن پھر بھی فیشن کالسیکی سوٹ ہے ‪،‬‬
‫آدمی کی بو اس کے ساتھی سے واقف ہے اور اس سے محبت کرتی ہے۔‬
‫اس کے بعد ‪ ،‬اسے ایک نئی مصنوع آزمانے کا مشورہ دیا گیا ‪ ،‬ایک حیرت انگیز طور پر‬
‫‪ ،‬مقبول اور مہنگا کولون‬
‫جو وادی کی للی کے ساتھ مل کر ایک نرم سمندری لہجہ اڑا دیتا ہے۔ اور وہی آدمی‬
‫عجیب و غریب طور پر جوتے اور شارٹس میں گونگا ‪ ،‬جو اس کے لئے بھی چھوٹا ہے۔‬
‫کچھ ایسا ہی لگتا ہے کہ کسی نئی خوشبو کی تالش کی ایک عمدہ مثال کی طرح۔ پرجوش‬
‫آدمی کی بو بھی ایک قسم کی "کولون" ہے ‪ ،‬اور مصنوعی چکنا کرنے والے مادے یا‬
‫کیمسٹری سے اسے خراب کرنے کے قابل نہیں ہے۔‬
‫ک‪ƒ‬ی‪ƒ‬ا‪ ƒ‬ی‪ƒ‬ہ‪ ƒ‬ض‪ƒ‬ر‪ƒ‬و‪ƒ‬ر‪ƒ‬ی‪ ƒ‬ہ‪ƒ‬ے‪ƒ‬؟‪ƒ‬‬
‫یہ عین ممکن ہے کہ خواتین کو اس مسئلے کے بارے میں زیادہ بہتر معلومات حاصل‬
‫ہوں ‪ ،‬کیونکہ وہ بدبودار ماحول میں رہتی ہیں۔ شاید کسی لڑکی کو اس حقیقت کا سامنا کرنا‬
‫پڑا تھا کہ کسی وجہ سے اسے خوبصورت ‪ ،‬مالدار آدمی پسند نہیں تھا جسے اپنی طرف‬
‫‪ ،‬اپنی طرف مبذول کروانا چاہئے۔ وہ اس کی خوبصورتی سے دیکھ بھال کرتا ہے‬
‫اسے ایک کار میں چالتا ہے ‪ ،‬ہوسکتا ہے کہ اسے اس میں مباشرت کا رشتہ بھی شامل ہو‬
‫‪ ،‬صرف جنس ہی دھندال ‪ ،‬تناؤ ‪ ،‬مکینیکل ہوتا ہے۔ یہ "غلط" ساتھی کی کلیدی خصوصیت‬
‫تحقیقات | ‪77‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫برداشت کرنے ‪ ،‬خوشبوؤں کو خوشبو سے ‪ endure ،‬ہے۔ اس سے چھٹکارا پانے کے ل‬
‫غرق کرنے کی کوشش کرنا ‪ -‬یہ سب بیکار ہے ‪ ،‬کیوں کہ جلد یا بدیر یہ مسئلہ بہرحال‬
‫سامنے آجائے گا ‪ ،‬اور پھر آپ کو ایک غیر واضح بہانے سے الگ کرنا پڑے گا ‪ ،‬بڑی‬
‫تیزی سے اپنی آنکھیں نیچی کرنا۔‬
‫‪https://urd.agromassidayu.com/zapah-muzhchini-osobennosti-norma-i-‬‬
‫‪otkloneniya-interesnie-fakti-read-653562‬‬

‫گاجر کن افراد کیلئے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے؟‬


‫نومبر ‪19 2021 ،‬‬

‫موسم سرما کی سبزی گاجر کا استعمال جہاں صحت کے لیے نہایت مفید قرار دیا جاتا ہے‬
‫وہیں اس کا استعمال ہر کسی کے لیے فائدہ مند ثابت نہیں ہوتا ۔‬
‫غذائی ماہرین کی جانب سے گاجر میں بے شمار وٹامنز‪ ،‬منرلز‪ ،‬غذائی فائبر اور اینٹی‬
‫ٓاکسیڈنٹ خوبیاں پائے جانے کے سبب اس کا استعمال الزمی قرار دیا جاتا ہے اور اس کی‬
‫بے شمار خصوصیات بھی گنوائی جاتی ہیں مگر دوسری جانب ماہرین‪  ‬کے مطابق ہی‬
‫گاجر کا استعمال ہر انسانی جسم میں‪ ‬ایک جیسے فوائد نہیں دیتا۔‬

‫تحقیقات | ‪78‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫غذائی ماہرین کے مطابق اس موسمی سبزی کا استعمال بچوں‪ ،‬بوڑھوں اور جوانوں سمیت‬
‫سب ہی کر سکتے ہیں مگر ایسے افراد جنہیں شوگر یا پھر موٹاپے کی شکایت ہو ایسے‬
‫افراد کے لیے گاجر یا اس کے جوس کا استعمال سختی سے منع کیا جاتا ہے۔‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق گاجر میں موجود اینٹی ٓاکسیڈنٹ خوبیاں جہاں انسانی جسم میں‬
‫متاثر خلیوں کی مرمت کا کام کر تی ہیں وہیں یہ شوگر اور موٹاپے کے شکار افراد کے‬
‫لیے صحت سے متعلق صورتحال میں بگاڑ کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔‬
‫طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گاجر میں موجود وٹامن بی‪ ،‬اے اور ای س‪ƒƒ‬میت ک‪ƒƒ‬ئی ق‪ƒƒ‬درتی اور‬
‫مفید غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جو انسانی ص‪ƒƒ‬حت کے ل‪ƒƒ‬یے انتہ‪ƒƒ‬ائی اہم ہیں مگ‪ƒƒ‬ر اس میں‬
‫قدرتی شکر اور کیلوریز کی مقدار شوگر اور موٹاپے کے شکار اف‪ƒƒ‬راد کے ل‪ƒƒ‬یے نقص‪ƒƒ‬ان دہ‬
‫ثابت ثابت ہو سکتی ہے۔‬
‫طبی و غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جنہیں اضافی وزن‪ ،‬شوگر‪ ،‬کمزور معدے‬
‫اور ٓانتوں کی شکایت ہو ایسے افراد کو ناصرف گاجر کھانے سے پرہیز بلکہ اس کا جوس‬
‫بھی نہیں پینا چاہیے‪ ،‬گاجر کا باقاعدہ استعمال فربہ افراد کو مزید موٹا اور شوگر کے‬
‫مریضوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے‬

‫‪https://jang.com.pk/news/1013783‬‬

‫پاکستانی احتیاط کریں‪ ، ‬سموگ سے کونسی خطرناک بیماریاں‪ ‬پھیلنے‬


‫کا خدشہ؟‪ ‬ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی‬

‫‪18/11/2021‬‬

‫تحقیقات | ‪79‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫خشک سردی کی وجہ سے نزلہ زکام کھانسی بخار جسم میں درد جیسے امراض جنم لے‬
‫رہے ہیں ان حاالت میں کھٹی اور ٹھنڈی چیزیں گلے کیلئے انتہائی نقصان دہ ہیں جبکہ‬
‫سموگ بھی گلے کی بیماری کا موجب بن رہا ہے احتیاطی تدابیر‪ ‬‬
‫اختیار کر کے سموگ سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ ان خیاالت کا‬
‫اظہار ڈسٹرکٹ ٹیچنگ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے اسسٹنٹ پروفیسر ماہر امراض ناک کان گلہ‬
‫ڈاکٹر محمد خلیل رانا نے خشک موسم کے حوالہ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے‬
‫کہا کہ سموگ کی وجہ سے لوگ گلے کی خرابی کی بیماری میں مبتال ہورہے ہیں گلے کی‬
‫بیماری کا مطلب مختلف بیماریوں کو جنم دینا ہے ڈاکٹر محمد خلیل رانا نے کہا کہ ان‬
‫حاالت میں لوگ خصوصا موٹر سائیکل سواراور پیدل چلنے والے افراد ماسک کا استعمال‬
‫الزم کریں اس سے سموگ کیساتھ کرونا سے بھی بچنے میں مدد ملے گی۔‬
‫‪https://dailyausaf.com/pakistan/news-202111-128767.html‬‬
‫فالج اور دماغی بیماریوں سے بچنے کےلیے روزانہ چائے اور کافی‬
‫پیجیے‪ ،‬ماہرین‬
‫ویب ڈیسک‬
‫‪  ‬جمعرات‪ 18  ‬نومبر‪2021  ‬‬

‫تحقیقات | ‪80‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫روزانہ ‪ 2‬سے ‪ 3‬کپ کافی یا ‪ 3‬سے ‪ 5‬کپ چائے پینے والوں میں فالج اور ڈیمنشیا کا‬
‫خطرہ سب سے کم دیکھا گیا‬
‫تیانجن‪ :‬چینی طبّی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جو لوگ روزانہ ‪ 2‬سے ‪ 3‬کپ کافی یا ‪3‬‬
‫سے ‪ 5‬کپ چائے پیتے ہیں‪ ،‬ان میں فالج اور ڈیمنشیا (دماغی بیماریوں کے مجموعے) کا‬
‫امکان بھی بہت کم رہ جاتا ہے۔‬
‫یہ نتائج انہوں نے ‪ 50‬سے ‪ 74‬سال کے ‪ 365,682‬برطانوی شہریوں کے روزمرہ‬
‫معموالت اور صحت سے متعلق ایک طویل مدتی مطالعے میں جمع کی گئی معلومات کا‬
‫تںجزیہ کرنے کے بعد اخذ کیے ہیں۔‬
‫یہ مطالعہ ‪ 2006‬میں شروع ہوا جس میں رضاکاروں کی بھرتی ‪ 2010‬تک کی گئی جبکہ‬
‫ان تمام افراد کی صحت پر ‪ 2020‬تک نظر رکھی گئی۔ تمام رضاکاروں کی صحت سے‬
‫متعلق معلومات ’’یو کے بایوبینک‘‘‪ ƒ‬نامی ڈیٹا بیس میں رکھی گئی ہیں جس تک دنیا کا‬
‫کوئی بھی طبّی ماہر رسائی حاصل کرسکتا ہے۔‬
‫تیانجن میڈیکل یونیورسٹی چین کے یوٓان ژانگ اور ان کے ساتھیوں نے ان ہی اعداد و‬
‫شمار کا تفصیلی جائزہ لیا‪ ،‬جس پر انہیں معلوم ہوا کہ روزانہ باقاعدگی سے چائے اور‬
‫کافی پینے والوں میں یہ مشروبات نہ پینے والوں کی نسبت فالج کا خطرہ نمایاں طور پر کم‬
‫تھا۔‬
‫بہترین اثرات اُن رضاکاروں میں دیکھے گئے جو روزانہ ‪ 2‬سے ‪ 3‬کپ کافی‪ 3 ،‬سے ‪5‬‬
‫کپ چائے یا مجموعی طور پر چائے اور کافی کے ‪ 4‬سے ‪ 6‬کپ پیتے ہیں۔‬
‫تحقیقات | ‪81‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ان افراد میں فالج کا خطرہ‪ ،‬چائے اور کافی نہ پینے والوں کے مقابلے میں ‪ 32‬فیصد کم‬
‫جبکہ ڈیمنشیا کا خطرہ ‪ 28‬فیصد کم دیکھا گیا۔‬
‫چائے اور کافی‪ ،‬دونوں کا اہم ترین مشترکہ جزو ’’کیفین‘‘‪ ƒ‬ہے جو اعصابی خلیوں اور‬
‫دماغ کے درمیان پیغام رسانی کی رفتار بڑھاتے ہوئے دماغ کو کو عارضی طور پر تقویت‬
‫پہنچاتا ہے۔‬
‫ایک کپ کافی میں اوسطا ً ‪ 40‬ملی گرام جبکہ چائے کے ایک کپ میں ‪ 11‬گرام کیفین ہوتی‬
‫ہے۔پچھلے دس سال میں مختصر پیمانے پر کیے گئے بعض مطالعات سے معلوم ہوا ہے‬
‫کہ کیفین کا استعمال ڈیمنشیا سے بچانے میں مؤثر کردار ادا کرتا ہے۔‬
‫تازہ تحقیق اسی سلسلے کی ایک اور کڑی ہے جس میں ادھیڑ عمر اور بوڑھے افراد کی‬
‫ایک وسیع تعداد کو شامل کیا گیا ہے۔‬
‫اگرچہ نئی تحقیق سے بھی ڈیمنشیا اور فالج سے بچاؤ میں کیفین کی اہمیت واضح ہوئی ہے‬
‫لیکن اب بھی یہ جاننا باقی ہے کہ کیفین کس طرح سے دماغ اور خون کے بہاؤ کو بہتر بنا‬
‫کر ہمیں اہم دماغی امراض سے محفوظ رکھتی ہے۔‬
‫نوٹ‪ :‬اس تحقیق کی تفصیالت ’’پبلک الئبریری ٓاف سائنس‘‘ (پی ایل او ایس) نیٹ ورک‬
‫کے ٓان الئن ریسرچ جرنل ’’پی ایل او ایس میڈیسن‘‘ کے‪ ‬تازہ شمارے‪ ‬میں ٓان الئن شائع‬
‫ہوئی ہے۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2248695/9812/‬‬

‫کینسر کی جگہ پر برا ِہ راست دوا ڈالنے والی خردبینی روبوٹ مچھلی‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫جمعـء‪ 19  ‬نومبر‪2021  ‬‬

‫تھری ڈی پرنٹر سے تیارمچھلی روبوٹ جو بدن کے اندر تیرکرسرطان والے مقام پر برا ِہ‬
‫راست دوا انڈیلتا ہے۔ فوٹو‪ :‬بشکریہ نیواٹلس‬
‫لندن‪ :‬تمام ترسائنسی ترقی کے باوجود اب بھی کینسر کے حقیقی مقام تک دوا کی رسائی‪ ‬‬
‫ایک چیلنج بنی ہوئی ہے۔ اس ضمن میں سائنسدانوں نے خردبینی روبوٹ مچھلی اور‬
‫کیکڑا بنایا ہے جو عین‪ ‬کینسر والے مقام پر خوراک پہنچاتا ہے۔‬
‫یہی وجہ ہے کہ کیموتھراپی میں بھی دوا کی بڑی مقدار کینسر زدہ حصے تک نہیں پہنچ‬
‫پاتی جس کے شدید منفی جسمانی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اب تھری ڈی پرنٹر سے تیارشدہ‬
‫جانور کی شکل والے روبوٹ مقناطیس سے جسم کے اندر دھکیلے جاتے ہیں اور انہیں‬

‫تحقیقات | ‪82‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫باہر سے کنٹرول کرتے ہوئے سرطانی حصے تک پہنچایا جاتا ہے جہاں وہ اپنی دوا انڈیل‬
‫سکتےہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪83‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫مچھلی‪ ،‬تتلی اور کیکڑے جیسی شکل والے روبوٹ ہائیڈروجل سے بنائے گئے ہیں۔ جسم‬
‫کے باہر سے مقناطیسی قوت پھرا کر روبوٹ کو رسولیوں تک دھکیال جاسکتا ہے۔ روبوٹ‬
‫کو جیسے ہی سرطانی رسولی کی اطراف تیزابی ماحول ملتا ہے وہ دوا انڈیل دیتے ہیں۔‬
‫لیکن یاد رہے کہ روبوٹ کو تیرانے کے لیے ٓائرن ٓاکسائیڈ نینوذرات واال مائع درکار ہوتا‪ ‬‬
‫ہے کیونکہ اسی طرح بیرونی مقناطیسی میدان سے انہیں خاص سمت میں دھکیال جاسکتا‬
‫ہے۔ اب جوں ہی روبوٹ کینسر کے قریب جاتا ہے اسے پی ایچ میں تبدیلی محسوس ہوتی‬
‫ہے اور وہ دوا خارج کرتا ہے۔‬
‫ماہرین نے روبوٹ کو تجربہ گاہ اور پیٹریائی ڈشوں میں ٓازمایا ہے۔ اس بنا پرروبوٹ‬
‫جانوروں کا مستقبل نہایت حوصلہ افزا ہوسکتا ہے‬
‫‪https://www.express.pk/story/2248848/9812/‬‬

‫دنیا کی قدیم ترین گندم صحت کے لیے کتنی مفید؟‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 18 2021‬‬

‫گندم ہماری روزانہ خوراک کا بنیادی اور الزمی حصہ ہے‪ ،‬لیکن کیا آپ گندم کی قدیم ترین‬
‫قِسم کے بارے میں جانتے ہیں؟‬
‫فارو مونوکوکم دنیا میں گندم کی قدیم قسم سمجھی جاتی ہے‪ ،‬یہ دراصل ایک جنگلی قسم‬
‫ہے جسے اطالوی زبان میں فارو مونوکوکم (‪ )Farro Monococcum‬یا ‪ Einkorn‬گندم‬
‫کہا جاتا ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪84‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫گندم کی یہ قسم بعض عالقوں میں اب بھی کھائی جاتی ہے‪ ،‬اور یہ انتہائی صحت بخش‬
‫ہے‪ ،‬ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف ایک کپ فارو میں ‪ 20‬فی صد فائبر (ریشہ) ہوتا ہے جو‬
‫ہماری جسمانی ضرورت کے مساوی ہے۔‬
‫ماہرین خوراک کے مطابق یہ گندم غذائیت سے بھرپور ہوتی ہے‪ ،‬اس میں فائبر‪ ،‬میگنیشیم‪،‬‬
‫وٹامن اے‪ ،‬بی‪ ،‬سی اور ای بکثرت پایا جاتا ہے‪ ،‬یہ بنجر اور پہاڑی ماحول میں بھی بہ‬
‫ٓاسانی اُگتا ہے۔‬
‫فارو کی بھی مختلف قسمیں دستیاب ہیں‪ ،‬تاہم فارو مونوکوکم سب سے قدیم ہے‪ ،‬یہ‬
‫میسوپوٹیمیا میں ‪ 10‬ہزار سال قبل پایا جاتا تھا‪ ،‬قدیم مصر اور رومی لشکر اسے کھاتے‬
‫تھے۔‬
‫یہ زیادہ مہنگا نہیں ہوتا تھا‪ ،‬اس لیے سلطنت روم کے غربا بھی اسے استعمال کرتے اور‬
‫مختلف اقسام کے کھانے بناتے تھے۔ اس کی کاشت بھی آسان تھی‪ ،‬اور اس کے لیے‬
‫کیمیائی کیڑے مار ادویات یا کھاد کی ضرورت نہیں پڑتی تھی۔‬
‫پکے ہوئے فارو کا ذائقہ َجو جیسا ہوتا ہے‪ ،‬گندم کی یہ قِسم دیکھنے میں بھی جو جیسی ہی‬
‫لگتی ہے‪ ،‬لیکن سخت ہونے کی وجہ سے اسے چبانا ٓاسان نہیں ہوتا اور یہ سوختہ چینی‬
‫کی طرح ہوتا ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/farro-monococcum/‬‬
‫دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کو نظر انداز نہ کریں‪ ،‬ماہرین نے خبردار‬
‫کردیا‬

‫ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪  19 2021‬‬

‫عالمی وبا کرونا کے آغاز سے ہی ماہرین اس سے متاثر ہونے والے مریضوں کی نظام‬
‫صحت پر متعدد ریسرچ کرچکے‪ ،‬حال ہی میں ایک اور تحقیق نے پریشانی میں اضافہ‬
‫کردیا ہے۔‬
‫امریکا کی سالٹ لیک سٹی کے انٹرماؤنٹین ہیلتھ کیئر میں کی جانے والی تحقیق میں‬
‫انکشاف ہوا ہے کہ دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کے عارضے کا سامنا کرنے والے افراد‬
‫اگر کووڈ ‪ 19‬سے متاثر ہوجائیں تو ان میں سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫اس تحقیق کے لیے ‪ 3119‬ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا جن میں مارچ ‪ 2020‬سے مئی‬
‫‪ 2021‬کے دوران کووڈ کی تشخیص ہوئی تھی اور ان میں دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی‬
‫کے عارضے کی تاریخ بھی تھی۔‬
‫محققین نے دریافت کیا کہ ایسے مریضوں میں دیگر کووڈ سے متاثر افراد کے مقابلے میں‬
‫سنگین پیچیدگیوں کی شرح زیادہ تھی‬

‫تحقیقات | ‪85‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫تحقیق کے مطابق دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کی تاریخ رکھنے والے کووڈ مریضوں‬


‫میں ہارٹ فیلیئر یا دل کی شریانوں سے جڑے کسی بڑے مسئلے کے باعث ہسپتال میں‬
‫داخلے کا خطرہ ‪ 61.5‬فیصد اور موت کا امکان ‪ 40‬فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔‬
‫ان نتائج کی بنیاد پر محققین کا کہنا تھا کہ دھڑکن کے مسائل سے دوچار کووڈ کے‬
‫مریضوں کو زیادہ خطرے والی کیٹیگری میں شامل کیا جانا چاہیے اور خود ایسے‬
‫مریضوں کو احتیاطی تدابیر جیسے ویکسنیشن‪ ،‬فیس ماسک پہننا اور سماجی دوری وغیرہ‬
‫پر عمل کرنا چاہیے۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ امریکن ہارٹ‬
‫ایسوسی ایشن کے ‪ 2021‬سائنٹیفک سیشنز میں پیش کیے گئے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/irregular-heartbeat/‬‬

‫ڈیلٹا پلس سے متاثر ہونے کے بعد عالمات ظاہر ہونے کا امکان کم‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 19 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪86‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کرونا وائرس کی ایک ذیلی قسم اے وائے ‪ 4.2‬یا ڈیلٹا پلس کے کیسز برطانیہ میں بڑھ‬
‫رہے ہیں‪ ،‬ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ڈیلٹا کی اس ذیلی قسم سے متاثر افراد میں‬
‫عالمات ظاہر ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔‬

‫امپرئیل کالج لندن کی ری ایکٹ اسٹڈی میں ‪ 19‬اکتوبر سے ‪ 5‬نومبر کے دوران برطانیہ‬
‫بھر میں لیے گئے ایک الکھ سے زائد سواب نمونوں کا تجزیہ کیا گیا تھا۔‬
‫نتائج سے عندیہ مال کہ اس دورانیے میں برطانیہ میں کووڈ کیسز (عالمات اور بغیر‬
‫عالمات والے) کی شرح ‪ 1.57‬فیصد تھی‪ ،‬ان میں ‪ 13‬سے ‪ 17‬سال کی عمر میں کیسز کی‬
‫شرح سب سے زیادہ ‪ 5‬فیصد تھی جبکہ معمر افراد میں یہ شرح ستمبر کے مقابلے میں اس‬
‫بار دگنا بڑھ گئی۔‬
‫مگر ڈیٹا کی خاص بات یہ تھی کہ جمع کیے گئے نمونوں میں سے ‪ 12‬فیصد کیسز ڈیلٹا‬
‫کی ذیلی قسم کا نتیجہ تھے۔‬
‫ماہرین کے مطابق اے وائے ‪ 4.2‬کے کیسز میں روزانہ کی بنیاد پر ‪ 2.8‬فیصد اضافہ ہوا‬
‫اور یہ بھی دریافت ہوا کہ اس سے متاثر افراد میں عالمات والی بیماری کا امکان کم ہوتا‬
‫ہے۔‬
‫تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ حالیہ مہینوں میں ویکسی نیشن کروانے والے افراد‬
‫میں کووڈ کے کیسز کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ ڈیلٹا پلس کا برطانیہ میں‬
‫تیزی سے پھیلنا ہوسکتی ہے۔‬
‫پہلے کی تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ اے وائے ‪ 4.2‬ڈیلٹا کے مقابلے میں ‪10‬‬
‫سے ‪ 15‬فیصد زیادہ متعدی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪87‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫مگر تحقیق میں شامل نہیں ہونے والے دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ نتائج کے حوالے سے‬
‫مزید جانچ پڑتال کی ضرورت ہے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ کھانسی جیسی عالمت نہ ہونے سے وائرس کے پھیالؤ میں بھی کمی ٓانے‬
‫کا امکان ہے مگر اس سے یہ بھی عندیہ ملتا ہے کہ لوگ ٹیسٹ کے لیے عالمات کا انتظار‬
‫کرتے رہیں اور اس دوران وائرس کو ٓاگے پھیال دیں‪ ،‬مگر کرونا کی دیگر اقسام میں اب‬
‫تک ایسا دیکھنے میں نہیں ٓایا۔‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسین کی ایک خوراک بیماری سے بچانے کے لیے ‪ 56.2‬فیصد‬
‫تک مؤثر نظر ٓاتی ہے‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/delta-plus-cases-in-uk/‬‬

‫سردیوں میں ٹھنڈ اور انفیکشن سے بچاؤ کیلئے مفید مشورے‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 19 2021‬‬

‫سرد موسم کا باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے ان دنوں لوگوں میں کھانے پینے کا رجحان بھی‬
‫کافی حد تک بڑھ جاتا ہے۔ویسے بھی یہ موسم گرمیوں کے مقابلے میں زیادہ کھانے کے‬
‫لیے بہتر سمجھا جاتا ہے مگر اس میں ہر چیز کو شامل نہیں کیا جاسکتا۔‬

‫تحقیقات | ‪88‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ماہرین صحت اس موسم میں صحت مند اور توانا رہنے کیلئے خشک میوہ جات‪ ،‬سبز پتوں‬
‫والی سبزیوں سمیت خاص موسمی پھلوں کو زیادہ کھانے کی ترغیب دیتے ہیں۔‬
‫اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ڈاکٹر بلقیس نے ناظرین‬
‫کو سردیوں میں صحت مند رہنے کیلئے مختلف قیمتی مشورے دیئے۔انہوں نے کہا کہ اس‬
‫موسم میں پانی کا استعمال کم نہیں کرنا چاہئے‪ ،‬چائے اور کافی کا زیادہ استعمال بھی‬
‫صحت کیلئے نقصان دہ ہے اور اگر چائے پینا ضروری ہے تو اس میں ادرک کا استعمال‬
‫الزمی کریں۔ڈاکٹر بلقیس نے بتایا کہ اس موسم میں وٹامن اے سے بھرپور سبزیوں اور‬
‫فروٹ کا استعمال الزمی کریں جیسا کہ گاجر خوب کھائیں اور اگر ہوسکے تو اس کا جوس‬
‫پیئں اور اسے جلد اور بالوں کی جڑوں میں لگائیں۔‬
‫اس کے عالوہ انار‪ ،‬چیکو اور بادام میں وٹامن اے سے بھرپور ہوتے ہیں اس کے عالوہ‬
‫وٹامن سی کیلئے کینو اوراورنج کلر والے پھل بھی کھائیں‪ ،‬سردیوں کی دھوپ بھی بہت‬
‫اہمیت کی حامل ہے‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/winter-season-diet-plan-health-tips/‬‬

‫ٹوائلٹ کا عالمی دن‪ :‬وہ سہولت جس نے انسان کی عمر میں ‪ 20‬سال‬


‫اضافہ کیا‬
‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪19 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪89‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫دنیا بھر میں ٓاج بیت الخال کا عالمی دن یعنی ورلڈ ٹوائلٹ ڈے منایا جا رہا ہے‪ ،‬پاکستان‬
‫میں اس وقت ‪ 1‬کروڑ ‪ 60‬الکھ سے زائد افراد بیت الخال کی سہولت سے محروم اور کھلے‬
‫میں رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔‬
‫ٹوائلٹ کا عالمی دن منانے کا ٓاغاز سنہ ‪ 2013‬میں کیا گیا جس کا مقصد اس بات کو باور‬
‫کروانا ہے کہ صحت و صفائی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک محفوظ اور باقاعدہ بیت‬
‫الخال اہم ضرورت ہے۔ اس کی عدم دستیابی یا غیر محفوظ موجودگی بچوں اور بڑوں میں‬
‫مختلف بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔‬
‫ٹوائلٹ کی موجودگی انسانی تہذیب کے لیے کس قدر ضروری ہے‪ ،‬اس بات کا اندازہ اس‬
‫سے لگائیں کہ گزشتہ ‪ 200‬برسوں کے دوران ٹوائلٹ کی سہولت نے انسان کی اوسط عمر‬
‫میں ‪ 20‬سال کا اضافہ کیا ہے۔‬
‫سنہ ‪ 2015‬میں اقوام متحدہ نے ہر شخص کے لیے ٹوائلٹ کی فراہمی کو عالمگیر انسانی‬
‫حقوق میں سے ایک قرار دیا تاہم عالمی ادارہ صحت کے مطابق اکیسویں صدی میں بھی‬
‫دنیا بھر میں ‪ 3‬ارب سے زائد افراد بنیادی بیت الخال کی سہولت سے محروم ہیں۔‬
‫دنیا بھر میں ‪ 2‬ارب سے زائد افراد ایسے ہیں جنہیں مناسب بیت الخال یا ہاتھ دھونے کی‬
‫سہولیات حاصل نہیں یعنی ہر ‪ 3‬میں سے ‪ 1‬شخص‪ ،‬جبکہ ‪ 1‬ارب سے زائد افراد کھلے میں‬
‫رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔‬
‫صحت و صفائی کے اس ناقص نظام کی وجہ سے دنیا بھر میں ‪ 5‬سال کی عمر سے کم‬
‫روزانہ ‪ 700‬بچے‪ ،‬اسہال‪ ،‬دست اور ٹائیفائڈ کا شکار ہو کر موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔‬
‫پاکستان میں بیت الخال کا استعمال‬

‫تحقیقات | ‪90‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫صحت و صفائی کے لیے کام کرنے والے عالمی ادارے واٹر ایڈ کے مطابق پاکستان میں‬
‫اس وقت ‪ 1‬کروڑ ‪ 60‬الکھ سے زائد افراد بیت الخال کی سہولت سے محروم اور کھلے میں‬
‫رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔‬
‫واٹر ایڈ کے مطابق ان میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔‬
‫یونیسف کے مطابق پاکستان میں صفائی کی ناقص صورتحال اور گندے پانی کی وجہ سے‬
‫روزانہ ‪ 5‬سال کی عمر کے ‪ 110‬بچے اسہال‪ ،‬دست‪ ،‬ٹائیفائڈ اور اس جیسی دیگر بیماریوں‬
‫کے باعث ہالک ہو جاتے ہیں۔‬
‫عدم توجہی کا شکار سینیٹری ورکرز‬
‫ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ساالنہ ‪ 290‬ارب کلو انسانی فضلہ پیدا ہوتا ہے جنہیں‬
‫ٹھکانے لگانے والے سینیٹری ورکرز بدترین حاالت کا شکار ہیں۔‬
‫پاکستان میں کرونا وبا کے دوران جہاں ہر اس شعبے میں کام کرنے والے افراد کی تکریم‬
‫کی گئی جو اس وبا کے دوران گھروں سے نکلے اور نہایت ضروری خدمات انجام دیں‪،‬‬
‫وہیں اس سارے عرصے کے دوران سینیٹری ورکرز کی جانب ذرا بھی توجہ نہیں دی گئی‬
‫جو صفائی ستھرائی کا عمل سر انجام دے کر کووڈ کی وبا کو کنٹرول کرنے میں اپنا‬
‫کردار ادا کرتے رہے۔‬
‫حفاظتی ٓاالت کے بغیر کام کرنے والے سینیٹری ورکرز ایک طرف تو سخت معاشی مسائل‬
‫کا شکار ہیں وہیں سماجی طور پر بھی ان سے بدترین رویہ رکھا جاتا ہے۔‬
‫سینیٹری ورکرز کے حوالے سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق حفاظتی لباس اور‬
‫آالت کے بغیر لوگوں کی غالظت اور گندگی کو صاف کرنے والے خاکروب عام طور پر‬
‫سانس اور پیٹ کی بیماریوں میں مبتال ہوجاتے ہیں اور انہیں کوئی ہیلتھ انشورنس بھی نہیں‬
‫دی جاتی۔‬
‫اس تحقیق کے مطابق پاکستان بھر میں ‪ 1998‬سے ‪ 2007‬تک ‪ 70‬سیورمین گٹروں کو‬
‫صاف کرنے کے دوران حادثاتی طور پر انتقال کرگئے۔‬
‫صرف پنجاب کے دارالحکومت‪ ƒ‬الہور میں ‪ 1988‬سے ‪ 2012‬تک ‪ 70‬سینیٹری ورکرز اور‬
‫سیورمین کام کے دوران ہالک ہوئے جبکہ ‪ 2011‬سے ‪ 2019‬تک پاکستان بھر میں بند‬
‫گٹروں کو کھولنے کی کوشش کے دوران بھی ‪ 16‬گٹر مین ہالک ہوئے۔‬
‫واٹر ایڈ کے مطابق پاکستان میں صحت و صفائی کے لیے کیے جانے والے اقدامات اس‬
‫وقت تک ناکام ہیں جب تک سینیٹری ورکرز کو کام کے لیے محفوظ ماحول فراہم نہیں کیا‬
‫جاتا‪ ،‬ان کے معاشی مسائل کو حل نہیں کیا جاتا اور ان سے برتی جانے والی سماجی تفریق‬
‫ختم نہیں کی جاتی۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/world-toilet-day-2021-upd/‬‬

‫کیا چکنائی نقصان کے بجائے فائدہ پہنچا سکتی ہے؟‬

‫تحقیقات | ‪91‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 19 2021‬‬

‫اب تک کہا جاتا رہا تھا کہ چکنائی یا چربی صحت کے لیے مضر ہوسکتی ہے تاہم اب حال‬
‫ہی میں ایک تحقیق میں اس حوالے سے مختلف نتائج سامنے ٓائے ہیں۔امریکن ہارٹ‬
‫ایسوسی ایشن کے سائنٹیفک سیشنز ‪ 2021‬میں پیش کیے گئے ایک تحقیق کے نتائج میں‬
‫کہا گیا کہ نباتاتی ذرائع سے حاصل کی گئی چکنائی جیسے زیتون‪ ،‬کینوال‪ ،‬سورج مکھی کا‬
‫تیل‪ ،‬گریاں اور بیج فالج جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ کم کرتے ہیں۔‬
‫اس کے مقابلے میں سرخ گوشت یا حیوانی ذرائع سے حاصل چکنائی سے فالج کا خطرہ‬
‫بڑھتا ہے۔‬
‫ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول ٓاف پبلک ہیلتھ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ مختلف غذائی ذرائع‬
‫سے حاصل چکنائی کی اقسام دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول فالج کی روک‬
‫تھام کے لیے اہمیت رکھتی ہیں۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ چکنائی کی ‪ 2‬بنیادی اقسام ہے ایک حیوانی ذرائع اور دوسری پودوں‬
‫سے حاصل ہونے والی چکنائی‪ ،‬دونوں کے درمیان مالیکیولر لیول کا فرق بڑا فرق پیدا‬
‫کرتا ہے‪ ،‬حیوانی ذرائع سے حاصل چکنائی میں ان کاربن ایٹمز کے درمیان تعلق کی کمی‬
‫ہوتی ہے جو فیٹی ایسڈز کو جوڑتے ہیں۔‬
‫اس تحقیق میں ایک الکھ ‪ 17‬ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔‬
‫یہ تمام افراد تحقیق کے ٓاغاز پر امراض قلب سے محفوظ تھے‪ ،‬ان افراد سے ہر ‪ 4‬سال بعد‬
‫غذائی عادات کے حوالے سے سوالنامے بھروائے گئے۔‬
‫تحقیقات | ‪92‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫نتائج میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ حیوانی ذرائع سے حاصل چکنائی کا زیادہ استعمال‬
‫کرتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں ‪ 16‬فیصد بڑھ جاتا ہے۔‬
‫اسی طرح جو لوگ ویجیٹیبل چکنائی کازیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ ‪12‬‬
‫فیصد تک کم ہوجاتا ہے‪ ،‬دودھ سے بنی مصنوعات جیسے پنیر‪ ،‬مکھن‪ ،‬دودھ‪ٓ ،‬ائسکریم اور‬
‫کریم فالج کا خطرہ بڑھانے سے منسلک نہیں۔‬
‫سرخ گوشت زیادہ کھانے والے افراد میں فالج کا خطرہ ‪ 8‬فیصد تک بڑھ جاتا ہے جبکہ جو‬
‫لوگ پراسیس سرخ گوشت کھاتے ہیں ان میں یہ خطرہ ‪ 12‬فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔‬
‫ماہرین نے بتایا کہ دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول فالج اور موٹاپا سرخ گوشت‬
‫زیادہ کھانے سے جڑے ہوتے ہیں‪ ،‬جس کی وجہ اس میں چکنائی کی بہت زیادہ مقدار ہے‪،‬‬
‫جو کولیسٹرول کی سطح بڑھانے اور شریانوں کے بالک ہونے کا خطرہ بڑھاتی ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ نباتاتی ذرائع سے حاصل چکنائی دل کی صحت کے لیے بہترین ہے‪،‬‬
‫کیونکہ اس میں اومیگا ‪ 3‬فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں جو جسم خود نہیں بناسکتا‪ ،‬یہ چکنائی ورم‬
‫اور کولیسٹرول کو کم کرتی ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/vegetable-fat-may-reduce-stroke-risk/‬‬
‫اینٹی بائیوٹکس کے بے دریغ استعمال کیخالف ٓاگاہی مہم‬

‫‪ November 19, 2021‬‬


‫غضنفر عباس‪ ‬‬
‫‪FacebookTwitterPinterestMessengerPrintWhatsAppWeChat‬‬

‫اسالم ٓاباد میں‪ ‬قومی ادارہ صحت کی جانب سے‬


‫عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے اینٹی بائیوٹکس‬
‫کےغلط اور بے دریغ استعمال کیخالف ہفتہ(‪18‬‬
‫نومبر تا ‪ 24‬نومبر) ٓاگاہی منایا گیا۔‬
‫اس کا مقصد لوگوں کواینٹی بائیوٹک مزاحمت کے‬
‫حوالے سے زیادہ سے زیادہ ٓاگاہی دینا‪ ،‬اینٹی‬
‫بائیوٹک مزاحمت کے خطرے اور مناسب اینٹی‬
‫بائیوٹک تجویز کرنے کی اہمیت کے بارے میں شعور اجاگر کرنا تھا۔‬
‫واک میں میں قومی ادارہ صحت کے مالزمین‪ ،‬طبی ماہرین اور طالبعلموں کے ساتھ ساتھ‬
‫عالمی ادارہ صحت‪ ،‬سی ڈی سی‪ ،‬پبلک ہیلتھ انگلینڈ اور قومی ادارہ صحت کے ملحقہ‬
‫اداروں کے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔‬

‫تحقیقات | ‪93‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫اینٹی مائیکروبیئلز‪ ƒ‬بشمول اینٹی بائیوٹکس‪ ،‬اینٹی وائرل‪ ،‬اینٹی فنگلز اور اینٹی پیراسیٹکس‬
‫ایسی دوائیں ہیں جو انسانوں‪ ،‬جانوروں اور پودوں میں انفیکشن کو روکنے اور عالج‬
‫کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔‬
‫پوری دنیا میں‪ ،‬بیکٹیریا‪ ،‬وائرس‪ ،‬فنگس تبدیل ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے بیماری‬
‫پھیلنے‪ ،‬شدید بیماری اور موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‬
‫پاکستان اور دنیا بھر میں عالج معالجے کے سلسلے میں اینٹی بائیوٹک ادویات کا غلط اور‬
‫بے دریغ استعمال نہ صرف انسانوں بلکہ جانوروں اور ماحول کے لئےبھی خطرناک‬
‫ت حال اختیار کرتا جا رہا ہے۔‬ ‫صور ِ‬

‫تحقیقات | ‪94‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫قومی ادارہ صحت اور عالمی ادارہ صحت نے اس بڑھتی ہوئی ا ینٹی بائیوٹک مزاحمت کو‬
‫روکنےکے لئے قومی سطح پر اس کا طریقہ کار اورتحقیق کا نظام ترتیب دیا ہے۔‬
‫اس نظام کے تحت‪ ،‬دیگر اداروں کے اشتراک سے‪ ،‬انسانوں ‪ ،‬جانوروں ‪ ،‬زراعت اور‬
‫ماحولیات پر ا ینٹی بائیوٹک کے اثرات اور ان سے ہونے والی مزاحمت کو کم کرنے لئے‬
‫اس منصوبے پر کام جاری ہے۔‬
‫اس موقع پر قومی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ‪ ،‬میجر جنرل عامر اکرام نے کہا‬
‫کہ اینٹی بائیوٹک مزاحمت ایک سنگین مسئلہ ہے اور قومی ادارہ صحت اس کے سدباب‬
‫کے لئے کوشاں ہے۔‬
‫انہوں نے مزید کہا کہ اینٹی بائیو ٹک ادویات کا مناسب استعمال نہ صرف مزاحمت کو‬
‫روکتاہے بلکہ سنگین بیماریوں اورعام انفیکشن سے نمٹنے میں بھی موثر ہے۔‬

‫‪https://www.humnews.pk/latest/362329/‬‬
‫کریں‪8‬‬ ‫وجوہات جو پورا سال کھجور کھانا عادت بنانے کی اہمیت ظاہر‬
‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪18 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪95‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫—کھجور کھانا سنت نبوی ہے‬


‫کھجور کھانا سنت نبوی صلی ہللا علیہ و آلہ وسلم ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ پھل چھ ہزار‬
‫قبل مسیح سے کاشت کیا جارہا ہے۔‬
‫یہ چند سب سے میٹھے پھلوں میں سے ایک ہے اور اس کی متعدد اقسام ہوتی ہیں‪ ،‬وہ سب‬
‫ہی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہیں۔‬
‫کھجور میں فائبر‪ ،‬پوٹاشیم‪ ،‬کاپر‪ ،‬مینگنیز‪ ،‬میگنیشم اور وٹامن بی سکس جیسے اجزا شامل‬
‫ہوتے ہیں جو کہ متعدد طبی فوائد کا باعث بنتے ہیں۔‬
‫اچھی بات یہ ہے کہ کھجوروں کا پورا سال استعمال کیا جاسکتا ہے چاہے وہ تازہ پھل کی‬
‫شکل میں ہو یا خشک یا ڈرائی شکل میں۔‬
‫دونوں ہی شکلوں میں یہ پھل صحت کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔‬
‫یہاں طبی سائنس کے تسلیم شدہ وہ فوائد جانیں جو کھجور کھانے سے آپ کو حاصل‬
‫ہوسکتے ہیں۔‬
‫بہترین غذائی اجزا سے بھرپور‬
‫کھجوریں غذائیت کے لحاظ سے بہترین پھل ہے‪ ،‬جس کی ‪ 100‬گرام مقدار میں ‪277‬‬
‫کیلوریز‪ 75 ،‬گرام کاربوہائیڈریٹس‪ 7 ،‬گرام فائبر‪ ،‬پوٹاشیم کی روزانہ درکار مقدار کا ‪20‬‬
‫فیصد حصہ‪ ،‬میگنیشم کی روزانہ درکار مقدار کا ‪ 14‬فیصد حصہ‪ ،‬کاپر کی روزانہ درکار‬
‫مقدار کا ‪ 18‬فیصد حصہ‪ ،‬مینگنیز کی روزانہ درکار مقدار کا ‪ 15‬فیصد حصہ‪ٓ ،‬ائرن کی‬
‫روزانہ درکار مقدار کا ‪ 5‬فیصد حصہ اور وٹامن بی ‪ 6‬کی روزانہ درکار مقدار کا ‪ 12‬فیصد‬
‫حصہ جسم کو ملتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪96‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس سے ہٹ کر بھی کھجوریں اینٹی ٓاکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہیں جو متعدد طبی فوائد‬
‫کا باعث ہے۔‬
‫پیٹ بھرے رکھنے میں مددگار‬
‫کھجوروں میں حل ہونے والے غذائی فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے‪ ،‬جو پانی کو اپنی‬
‫جانب کھینچتا ہے‪ ،‬جس کے باعث پیٹ بھرنے کا احساس دیر تک برقرار رہتا ہے۔‬
‫فائبر سے بھرپور غذائیں جیسے کھجور پانی کے اجتماع سے کھانے کی اشتہا پر کنٹرول‬
‫اور پیٹ بھرے رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔‬
‫قوت مدافعت کے لیے بہترین‬
‫تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ کھجوروں سے مدافعتی نظام متحرک ہوتا ہے‪ ،‬جس‬
‫کی وجہ اس میں موجود مختلف اجزا ہیں۔‬
‫اس کے عالوہ کھجوروں میں فینولک مرکبات اور کیروٹینز کے ساتھ ساتھ وٹامنز کی‬
‫مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔‬
‫چینی کی اشتہا ختم ہونا‬
‫چینی یا اس سے بنی اشیا میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس کے باعث ان‬
‫کے استعمال سے بلڈ شوگر کی سطح بہت تیزی سے اوپر جاتی ہے اور پھر نیچے ٓاتی‬
‫ہے‪ ،‬جو طویل المعیاد بنیادوں پر ذیابیطس‪ ،‬جسمانی وزن میں اضافے اور دیگر مسائل کا‬
‫خطرہ بڑھتا ہے۔‬
‫اس کے مقابلے میں کھجوروں میں قدرتی مٹھاس زیادہ ہوتی ہے جو منہ میٹھا کرنے کی‬
‫خواہش کی تشکین بھی کرتی ہے جبکہ یہ صحت کے لیے فائدہ مند پھل بھی ہے۔‬
‫قبض سے ریلیف‬
‫غذائی فائبر سے بھرپور غذائیں جیسے کھجور صحت بخش غذا کا اہم حصہ ہوتی ہیں۔‬
‫ماہرین کی جانب سے روزانہ ‪ 20‬سے ‪ 30‬گرام فائبر روزانہ جزوبدن بنانے کا مشورہ دیا‬
‫جاتا ہے۔‬
‫تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ غذائی فائبر کا استعمال بڑھانے سے ٓانتوں کے افعال‬
‫درست ہوتے ہیں اور قبض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔‬
‫دل کے لیے فائدہ مند‬
‫کھجوریں پوٹاشیم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے‪ ،‬ایک ایسا ضروری منرل جو جسم میں‬
‫سیال اور الیکٹرو الئٹ توازن کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔‬
‫پوٹاشیم عصبی نظام‪ ،‬نبض اور بلڈ پریشر کو ریگولیٹ کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے‪،‬‬
‫ماہرین کے مطابق پوٹاشیم سے بھرپور غذا بلڈ پریشر کی سطح میں کمی التی ہے جس‬
‫سے امراض قلب بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے۔‬
‫ٓانکھوں کے امراض سے تحفظ‬
‫کھجوروں میں ایسے مرکبات موجود ہیں جو عمر بڑھنے سے الحق ہونے والے ٓانکھوں‬
‫کے امراض کی روک تھام میں مدد ملتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪97‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اور لیوٹین کے حصول کا ‪ zeaxanthin‬تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ کھجوریں‬
‫کیروٹنز کی ایسی اقسام ہیں جو ٓانکھوں کے ٹشوز میں ہوتی ہیں اور‬ ‫ٰ‬ ‫اچھا ذریعہ ے‪ ،‬جو‬
‫اینٹی ٓاکسائیڈنٹس خصوصیات سے لیس ہوتی ہیں۔‬
‫یہ مرکبات عمر کے ساتھ ٓانے والے ٓانکھوں کے پٹھوں کی تنزلی اور موتیا سے تحفظ‬
‫فراہم کرسکتے ہیں۔‬
‫اعصابی نظام اور جسمانی توانائی‬
‫کھجوروں میں بی وٹامنز بشمول بی ‪ ،1‬بی ‪ ،2‬بی ‪ 3‬اور دیگر کی معتدل مقدار ہتی ہے جس‬
‫سے روزانہ درکار وٹامن بی کے حصول میں مدد ملتی ہے۔‬
‫بی وٹامنز کاربوہائیڈریٹس‪ ،‬پروٹینز اور چکنائی کو میٹابوالئز کرنے کا کام کرتے ہیں‪،‬‬
‫جسم کو ان غذائی اجزا سے توانائی حاصل ہوتی ہے۔‬
‫یہ وٹامنز اعصابی نظام کے صحت مند افعال میں اہم کردار ادا کرتے ہیں‪ ،‬جب جسم کو ان‬
‫وٹامنز کی کمی کا سامنا ہوتا ہے جسمانی توانائی میں کمی‪ ،‬کمزوری‪ ،‬تھکاوٹ اور توجہ‬
‫مرکوز کرنے میں مشکالت کا سامنا ہوتا ہے۔‬
‫مضبوط ہڈیوں کی کنجی‬
‫جب ہڈیوں کی صحت کی بات ہو تو سب سے پہلے جس منرل کا خیال ٓاتا ہے وہ کیلشیئم‬
‫ہے‪ ،‬کیلشیئم کے حصول کے ساتھ ساتھ اسے جذب کرنا بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔‬
‫کیلشیئم اور فاسفورس ایسے ‪ 2‬منرلز ہیں جو اکھٹے مل کر ہڈیوں کی صحت کو تحفظ فراہم‬
‫کرتے ہیں اور اکٹھے استعمال کرنے پر ان کے جذب ہونے کی شرح بڑھاتے ہین۔‬
‫کھجوروں میں کیلشیئم‪ ،‬میگنیشم اور زنک کے ساتھ فاسفورس جیسے منرلز موجود ہیں‪،‬‬
‫جس سے ہڈیوں کی صھت کو بہتر بنانے اور ہڈیوں کے امراض کی روک تھام میں مدد مل‬
‫سکتی ہے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1171873/‬‬

‫چائے پینے کی عادت کا نیا فائدہ سامنے ٓاگیا‬


‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪18 2021‬‬
‫— یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی‬
‫اگر ٓاپ چائے پینا پسند کرتے ہیں تو اس کے وہ فوائد ضرور پسند ٓائیں گے جو ایک نئی‬
‫تحقیق میں دریافت ہوئے ہیں۔درحقیقت چائے یا کافی پینے کی عادت فالج اور دماغی تنزلی‬

‫تحقیقات | ‪98‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫کے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔یہ بات چین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق‬
‫میں سامنے ٓائی۔‬
‫سے ‪ 74‬سال کی عمر کے صحت مند افراد پر ہونے والی تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا ‪50‬‬
‫گیا کہ کافی پینا فالج سے متاثر ہونے کے بعد ڈیمینشیا کا خطرہ کم کرتا ہے۔‬
‫تیان جن میڈیکل یونیورسٹی کی اس تحقیق میں یوکے بائیو بینک کے ‪ 3‬الکھ ‪ 65‬ہزار سے‬
‫زیادہ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی‪ ،‬جن کی خدمات ‪ 2006‬سے ‪ 2010‬تک حاصل‬
‫کی گئی اور ‪ 2020‬تک ان کی مانیٹرنگ کی گئی۔‬
‫ان رضاکاروں نے کافی اور چائے کے استعمال کو خود رپورٹ کیا اور تحقیق کی مدت‬
‫کے دوران ‪ 5079‬افراد ڈیمینشیا اور ‪ 10‬ہزار ‪ 53‬کو کم از کم ایک بار فالج کا سامنا ہوا۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ ‪ 2‬سے ‪ 3‬کپ کافی یا ‪ 3‬سے ‪ 5‬کپ چائے یا ‪ 4‬سے ‪6‬‬
‫کہ کافی اور چائے کا امتزاج فالج یا ڈیمینشیا سے متاثر ہونے کا خطرہ کم کرتا ہے۔‬
‫تحقیق کے مطابق روزانہ ‪ 2‬سے ‪ 3‬کپ چائے اور ‪ 2‬سے ‪ 3‬کپ کافی پینے والے افراد میں‬
‫فالج کا خطرہ ‪ 32‬فیصد اور ڈیمینشیا کا خطرہ ‪ 28‬فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔‬
‫تاہم تحقیق میں اس کی وجہ پر روشنی نہیں ڈالی گئی۔‬
‫محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ معتدل مقدار میں کافی اور چائے کا الگ‬
‫الگ یا اکٹھے استعمال فالج اور ڈیمینشیا کا خطرہ کم کرتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪99‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے پلوس میڈیسین میں شائع ہوئے۔‬
‫اس سے قبل ‪ 2018‬میں ٓاسٹریلیا کے الفریڈ ہاسپٹل کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چائے یا‬
‫کافی پینے کی عادت دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی اور فالج کا خطرہ کم کرنے میں مددگار‬
‫ثابت ہوسکتی ہے۔‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ چائے یا کافی میں موجود کیفین مرکزی اعصابی نظام کو حرکت میں‬
‫یا ‪ atrial fibrillation‬الکر ایڈی نوسین نامی کیمیکل کے اثرات کو بالک کرتا ہے جو کہ‬
‫اطاقی فائبرلیشن کا باعث بنتا ہے۔‬
‫اطاقی فائبرلیشن دل کی دھڑکن کا سب سے عام مرض ہے جس میں دل بہت تیزی سے‬
‫دھڑکتا ہے اور عالج نہ کرایا جائے تو فالج بھی ہوسکتا ہے۔‬
‫تحقیق کے مطابق عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ کیفین سے دل کی دھڑکن کے مسائل پیدا‬
‫ہوتے ہیں ‪ ،‬تاہم کافی اور چائے وغیرہ اس سے بچاﺅ میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں جس‬
‫کی وجہ ان میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس اور ایڈی نوسین کو بالک کرنے کی خصوصیت‬
‫ہے۔اس حوالے سے روزانہ ‪ 3‬کپ ان مشروبات کا استعمال فائدہ مند ہوتا ہے۔‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172762/‬‬

‫کورونا کی قسم ڈیلٹا پلس سے متاثر افراد میں عالمات کا امکان کم‬
‫ہوسکتا ہے‪ ،‬تحقیق‬

‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪19 2021‬‬
‫یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی‬
‫کورونا کی قسم ڈیلٹا کو دیگر تمام اقسام کے مقابلے میں سب سے زیادہ متعدی قرار دیا جاتا‬
‫ہے۔‬
‫مگر حالیہ مہینوں میں اس کی ایک ذیلی قسم اے وائے ‪ 4.2‬یا ڈیلٹا پلس بھی توجہ کا مرکز‬
‫بنی ہے جس کے کیسز برطانیہ میں بڑھ رہے ہیں۔‬
‫اب ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ڈیلٹا کی اس ذیلی قسم سے متاثر افراد میں عالمات ظاہر‬
‫ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔‬
‫یہ بات امپرئیل کالج لندن کی ری ایکٹ اسٹڈی کے ڈیٹا کے تجزیے کے بعد سامنے ٓائی۔‬
‫اس تحقیق میں ‪ 19‬اکتوبر سے ‪ 5‬نومبر کے دوران برطانیہ بھر میں لیے گئے ایک الکھ‬
‫سے زائد سواب نمونوں کا تجزیہ کیا گیا تھا۔‬
‫نتائج سے عندیہ مال کہ اس دورانیے میں برطانیہ میں کووڈ کیسز (عالمات اور بغیر‬
‫عالمات والے) کی شرح ‪ 1.57‬فیصد تھی۔‬
‫تحقیقات | ‪100‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ان میں ‪ 13‬سے ‪ 17‬سال کی عمر میں کیسز کی شرح سب سے زیادہ ‪ 5‬فیصد تھی جبکہ‬
‫معمر افراد میں یہ شرح ستمبر کے مقابلے میں اس بار دگنا بڑھ گئی۔‬
‫مگر ڈیٹا کی خاص بات یہ تھی کہ جمع کیے گئے نمونوں میں سے ‪ 12‬فیصد کیسز ڈیلٹا‬
‫کی ذیلی قسم کا نتیجہ تھے۔‬
‫محققین کے مطابق اے وائے ‪ 4.2‬کے کیسز میں روزانہ کی بنیاد پر ‪ 2.8‬فیصد اضافہ ہوا‬
‫اور یہ بھی دریافت ہوا کہ اس سے متاثر افراد میں عالمات والی بیماری کا امکان کم ہوتا‬
‫ہے۔‬
‫تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ حالیہ مہینوں میں ویکسنیشن کرانے والے افراد میں‬
‫کووڈ کے کیسز کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ ڈیلٹا پلس کا برطانیہ میں تیزی‬
‫سے پھیلنا ہوسکتی ہے۔‬
‫پہلے کی تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ اے وائے ‪ 4.2‬ڈیلٹا کے مقابلے میں ‪10‬‬
‫سے ‪ 15‬فیصد زیادہ متعدی ہے۔‬
‫مگر تحقیق میں شامل نہیں ہونے والے دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ نتائج کے حوالے سے‬
‫مزید چانچ پڑتال کی ضرورت ہے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ کھانسی جیسی عالمت نہ ہونے سے وائرس کے پھیالؤ میں بھی کمی ٓانے‬
‫کا امکان ہے مگر اس سے یہ بھی عندیہ ملتا ہے کہ لوگ ٹیسٹ کے لیے عالمات کا انتظار‬
‫کرتے رہیں اور اس دوران وائرس کو ٓاگے پھیال دیں‪ ،‬مگر کورونا کی دیگر اقسام میں اب‬
‫تک ایسا دیکھنے میں نہیں ٓایا۔‬

‫تحقیقات | ‪101‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسین کی ایک خوراک بیماری سے بچانے کے لیے ‪ 56.2‬فیصد‬
‫تک مؤثر نظر ٓاتی ہے۔‬
‫اسی طرح ‪ 12‬سے ‪ 17‬سال کے بچوں میں ویکسینیشن کے ‪ 2‬ہفتوں بعد انہیں عالمات والی‬
‫بیماری سے ‪ 67.5‬فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔‬
‫محققین نے بتایا کہ تحقیق میں بوسٹر کے اثرات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے اور ہم نے‬
‫دریافت کیا کہ ویکسین کی تیسری خوراک کے استعمال کے ‪ 14‬دن کے اندر بیماری کا‬
‫خطرہ دوتہائی حد تک گھٹ جاتا ہے۔‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172757/‬‬

‫لوگوں میں میٹابولک سینڈروم کا خطرہ بڑھانے والے عناصر کی شناخت‬

‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪18 2021‬‬

‫— یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی‬


‫دنیا میں تیزی سے ایک خاموش قاتل مرض پھیل رہا ہے اور فکر کی بات یہ ہے کہ بیشتر‬
‫افراد کو اس کا علم بھی نہیں۔اور وہ مرض ہے میٹابولک سینڈروم‪ ،‬جو کہ اس وقت ہر ‪3‬‬
‫میں سے ایک بالغ فرد کو اپنا نشانہ بنا رہا ہے اورجان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔‬
‫طرز زندگی کی عادات عام جسمانی وزن کے حامل افراد میں میٹابولک سینڈروم کے‬
‫خطرے کو بڑھانے یا بچانے میں نمایاں کردار ادا کرتی ہیں۔‬
‫یہ بات جاپان میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔‬
‫اگر تو آپ کو علم نہیں تو میٹابولک سینڈروم عام طور پر ‪ 5‬امراض کا مجموعہ ہے اور ان‬
‫کے شکار افراد میں کم از کم تین عناصر نظر آتے ہیں یعنی توند‪ ،‬خون میں ایک قسم کی‬
‫چربی ٹرائی گلیسڈرز‪ ،‬صحت کے لیے اچھے سمجھے جانے والے ایچ ڈی ایل کولیسٹرول‬
‫کی سطح میں کمی‪ ،‬ہائی بلڈ پریشر اور ہائی بلڈ شوگر۔‬
‫یہ سب مل کر امراض قلب اور ذیابیطس جیسے امراض کا خطرہ بڑھاتے ہیں اور جان لیوا‬
‫ثابت ہوسکتے ہیں‪ ،‬ان پانچوں میں سے ہر ایک ہی عضالتی نظام پر منفی اثرات مرتب‬
‫کرتا ہے اور آپس میں مل کر تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔‬
‫ٹسوکوبا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ طرز زندگی کے عناصر سے صحت مند‬
‫جسمانی وزن کے حامل افراد میں میٹابولک سینڈروم کے خطرے کی پیشگوئی کی‬
‫جاسکتی ہے۔‬
‫محققین نے بتایا کہ یہ تو معلوم ہے کہ صحت مند وزن کے حامل کچھ افراد میں میٹابولک‬
‫سینڈروم کی تشخیص ہوتی ہے جس سے دل کی شریانوں کے امراض اور ذیابیطس کا‬

‫تحقیقات | ‪102‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫خطرہ بڑھتا ہے‪ ،‬مگر اب تک یہ واضح نہیں تھا کہ طرز زندگی کس حد تک اس حوالے‬
‫سے کردار ادا کرتا ہے۔‬
‫تحقیق کے لیے ایک الکھ کے قریب افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا تھا جن کے مختلف طبی‬
‫چیک اپ ہوئے اور طرز زندگی کے عناصر کے لیے سوالنامے بھروا کر کھانے پینے‪،‬‬
‫تمباکو نوشی اور ورزش کی عادات کے بارے میں معلوم کیا گیا۔‬
‫نتائج سے ثابت ہوا کہ طرز زندگی کے عناصر دبلے پتلے اور موٹاپے کے شکار دونوں‬
‫گروپس میں میٹابولک سینڈروم کے خطرات یکساں بنیادوں پر بڑھا دیتے ہیں۔‬

‫محققین نے بتایا کہ عمر میں اضافہ‪ ،‬مرد ہونا‪ ،‬عمر کی تیسری دہائی کے جسمانی وزن‬
‫میں ‪ 10‬کلوگرام کا اضافہ‪ ،‬تمباکو نوشی‪ ،‬سست رفتاری سے چلنا‪ ،‬بہت تیزی سے کھانے‬
‫کو کھانا اور الکحل کا استعمال میٹابولک سینڈروم کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں‪،‬‬
‫چاہے لوگ موٹاپے کے شکار ہوں یا نہیں۔‬
‫انہوں نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ میٹاولک سینڈروم کا سامنا ہر اس فرد کو‬
‫ہوسکتا ہے جن کے طرز زندگی کی عادات موٹاپے کے شکار افراد سے ملتی جلتی ہوتی‬
‫ہیں۔اس تحقیق کے نتائج جریدے پرینیٹیو میڈیسین میں شائع ہوئے۔‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172766/‬‬
‫تحقیقات | ‪103‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫مسوڑوں کی خراب صحت اور حمل کے مسائل کے درمیان تعلق دریافت‬


‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪18 2021‬‬
‫یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی‬
‫حمل کے دوران دانتوں اور مسوڑوں کی صحت کا خیال رکھنا بچے کی قبل از وقت‬
‫پیدائش کا خطرہ کم کرتا ہے۔یہ بات ٓاسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے‬
‫ٓائی۔سڈنی یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دوران حمل مسوڑوں کے ورم (جس‬
‫کے نتیجے میں مسوڑوں سے خون بہتا ہے) کا عالج کرانا بچے کی قبل از وقت پیدائش‬
‫اور پیدائشی کم وزن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔‬
‫یہ اپنے طرز کی پہلی تحقیق جس میں منہ کی صحت کے حاملہ خواتین پر مرتب ہونے‬
‫والی منفی اثرات کی جانچ پڑتال منظم طریقے سے کی گئی۔‬
‫دنیا بھر میں ‪ 2‬کروڑ بچوں کا پیدائشی وزن کم ہوتا ہے (ڈھائی کلوگرام سے کم) جبکہ لگ‬
‫بھگ ‪ 11‬فیصد بچوں کی پیدائش قبل از وقت (حمل کے ‪ 37‬ہفتے سے قبل) ہوتی ہے۔‬
‫اگرچہ یہ پہلے سے معلوم تھا کہ مسوڑوں کے زیادہ سنگتین امراض حمل پر منفی اثرات‬
‫مرتب کرتے ہیں مگر اس تحقیق میں جانچ پڑتال کی گئی کہ مسوڑوں کا عام ورم اس‬
‫حوالے سے کیا کردار ادا کرتا ہے۔‬
‫اس مقصد کے لیے ‪ 3‬کنٹرول ٹرائلز میں ایک ہزار سے زائد خواتین کو شامل کیا اور‬
‫دریافت ہوا کہ ‪ 600‬سے زائد خواتین میں دانتوں کی اچھی صحت کے حمل پر مثبت اثرات‬
‫مرتب ہوئے۔‬
‫محققین نے بتایا کہ حمل کے دوران ہونے والی ہارمونل تبدیلیوں کے باعث خواتین میں‬
‫مسوڑوں کے امراض کا امکان بڑھتا ہے اور لگ بھگ ‪ 60‬سے ‪ 75‬فیصد حاملہ خواتین‬
‫کو اس کا سامنا ہوتا ہے تو یہ بہت عام ہے۔‬
‫انہوں نے مزید بتایا کہ منہ کے انفیکشن کے جسم پر منظم اثرات مرتب ہوتے ہیں‪ ،‬خاص‬
‫طور پر حاملہ خواتین کے ہاں بچوں کی قبل از وقت پیدائش کا امکان بڑھتا ہے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دریافت کیا کہ منہ کے معمولی امراض بھی حاملہ خواتین پر منفی‬
‫اثرات مرتب کرتے ہیں جیسے بچوں کی قبل از وقت پیدائش یا کم پیدائشی وزن‪ ،‬تو یہ‬
‫ضروری ہے کہ خطرہ بڑھانے والے اس عنصر کا خیال رکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ‬
‫تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر مسوڑوں کے ورم کا عالج حمل کے دوران کرالیا جائے‬
‫تو بچے کی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ ‪ 50‬فیصد تک ہوجاتا ہے۔اس تحقیق کے نتائج‬
‫طبی جریدے جرنل ٓاف اورل ہیلتھ اینڈ پرینیٹیو ڈینٹسٹری میں شائع ہوئے۔‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172769/‬‬

‫تحقیقات | ‪104‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫نیا ہولوگرافک کیمرہ جو انسانی کھوپڑی کے اندر ہر کونے کو دیکھ‬
‫سکتا ہے‬
‫خاص رپورٹ‬
‫نومبر ‪20 2021 ،‬‬

‫مشہور انگریزی فلم ’اسٹار ٹریک‘ میں ڈاکٹر آپ کے سینے پر کیمرہ لگاتی ہے‪ ،‬اور‬
‫کمپیوٹر آپ کے دل اور خون کی نالیوں کا ایک ہولوگرام‪ ƒ‬بناتا ہے۔ ڈاکٹر اس تصویر کو بڑا‬
‫کرتی ہے اور آپ کی کچھ چھوٹی کیپلیریوں پر ایک نظر ڈال کر باریک سے باریک‬
‫تفصیل دیکھ لیتی ہے۔‬
‫اب تک ایسا صرف فلموں میں ہی ممکن نظر ٓاتا تھا لیکن نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے‬
‫میک کارمک اسکول آف انجینئرنگ کے محققین نے ایک نیا ہائی ریزولوشن کیمرہ ایجاد‬
‫کیا ہے جو پیچیدہ سے پیچیدہ اور دھندلی چیزوں سےلے کر انسانی کھوپڑی کے اندر تک‬
‫ہر چیز کو باریکی سے دیکھنے کے قابل ہے۔‬
‫مذکورہ ٹیم نے ایک پروٹو ٹائپ ٹیکنالوجی بنائی ہے جو کہ ٓاسان الفاظ میں ایک ایسا نیا‬
‫ہولوگرافک کیمرا جو کہ نہ نظر ٓانے والی جگہوں کی تصویر بھی بنا سکتا ہے۔‬
‫اس ٹیکنالوجی کے نتائج جرنل نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہوئے ہیں جن میں مصنف‬
‫فلورین ولیمٹزر نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’یہ ایسا ہی ہے کہ ہم دنیا‬

‫تحقیقات | ‪105‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کی کسی بھی دوردراز سطح پر ایک ورچوئل کمپیوٹیشنل کیمرہ لگا سکتے ہیں اور سطح‬
‫کو وہیں کے نقطہ نظر سے دیکھنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔ یہ تکنیک دیواروں کو آئینے‬
‫‘میں بدل دیتی ہے۔‬
‫امیجنگ کے نام سے جانا )‪ (NLoS‬یہ سائنس کا وہ شعبہ ہے جسے نان الئن آف سائیٹ‬
‫جاتا ہے‪ ،‬اور خودکار (سیلف ڈرائیونگ) کاروں اور جدید طبی پیش رفتوں کے دور میں‪،‬‬
‫یہ بڑی خبر ہے۔ وہ بصری سونار کا استعمال کرتے ہوئے انتہائی ٓاسان طریقے سے کام‬
‫کرتے ہیں‪ :‬وہ روشنی کی ایک پَلس بھیجتے ہیں اور پیمائش کرتے ہیں کہ اس کے واپس‬
‫آنے تک اس میں کتنی تبدیلی آئی ہے۔‬
‫وولومٹزر نے مزید لکھا کہ ’اگر آپ ہولوگرام میں کسی شے کے پورے الئٹ فیلڈ کو‬
‫کیپچر کر سکتے ہیں‪ ،‬تو آپ اس چیز کی تین جہتی (تھری ڈائمشنل) شکل کو مکمل طور‬
‫پر دوبارہ تشکیل دے سکتے ہیں۔ ہم یہ ہولوگرافک امیجنگ عام روشنی کی لہروں کی‬
‫‘بجائے مصنوعی لہروں کے ساتھ بناتے ہیں۔‬
‫تیکنیکوں کو تیار کرنے کے لیے پہلی کوشش سے بہت ٓاگے ہے‪ NLoS ،‬یہ محققین کی‬
‫لیکن موجودہ ٹیکنالوجیز ہمیشہ چند رکاوٹوں کا سامنا کرتی ہیں جن میں کم ریزولوشن‬
‫امیجنگ‪ ،‬طویل پروسیسنگ کے اوقات‪ ،‬اور مختلف تکنیکی سائز کی پابندیاں شامل ہیں‪-‬‬
‫موجودہ طریقوں کو اکثر کام کرنے کے لیے یا تو بہت بڑے عالقوں کی ضرورت ہوتی‬
‫ہے یا وہ صرف انتہائی محدود تفصیالت فراہم کرتے ہیں۔ سب سے بڑھ کر‪ ،‬روشی کا‬
‫صرف ایک ذریعہ کرنے کے بھی اپنے مسائل ہیں کیونکہ روشنی بہت تیز سفر کرتی ہے۔‬
‫وولومٹرز کا کہنا ہے کہ ’روشنی کی رفتار سے تیز کوئی چیز نہیں ہے‪ ،‬ل ٰہذا اگر آپ‬
‫روشنی کے سفر کے وقت کو زیادہ درستگی کے ساتھ ناپنا چاہتے ہیں‪ ،‬تو آپ کو انتہائی‬
‫‘تیز رفتار پکڑنے والے ڈیٹیکٹرز کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ بہت مہنگے ہیں۔‬
‫لیکن ایک کے بجائے دو مختلف ویولینتھ کا استعمال پروٹو ٹائپ کو انتہائی تیز روشنی کے‬
‫ذرائع اور ڈیٹیکٹر کے بغیر کام کرنے کی اجازت دیتا ہے لیکن اس کے نتیجے میں ایک‬
‫تیز‪ ،‬اعلی ریزولیوشن امیج بھی ملتی ہے۔‬
‫اگرچہ روزمرہ کی زندگی میں اس ٹیکنالوجی کو آنے سے پہلے ابھی بہت طویل سفر طے‬
‫کرنا ہے لیکن وولومٹرز کو یقین ہے ’یہ آئے گی۔‬
‫?‪https://jang.com.pk/news/1014285‬‬
‫‪_ga=2.130878156.230206539.1637405847-1757479685.1636104970‬‬
‫ہرچوتھا شخص ذیابیطس کے مرض میں مبتال ہے‪،‬طبی ماہرین‬
‫اسٹاف رپورٹر‬
‫نومبر ‪20 2021 ،‬‬

‫الہور ( جنرل رپورٹر ) کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ میڈیس کے زیر انتظام‬
‫ذیابیطس کے عالمی دن کی مناسبت سے واک اور سیمینار ہوا ۔پروفیسر اعجاز حسین‪،‬‬
‫تحقیقات | ‪106‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫پروفیسر بلقیس شبیر ‪ ،‬پروفیسر عمران حسین‪ ،‬پروفیسر سائرہ افضل‪ ،‬پروفیسر ساجد عبید‬
‫ہللا‪ ،‬پروفیسر عادل اقبال‪ ،‬پروفیسر نازش عمران‪ ،‬پروفیسر ہارون حامد‪ ،‬پروفیسر احمد‬
‫عزیر قریشی‪ ،‬ڈاکٹر فواد رندھاوا اور دیگر نے شرکت کی۔ پروفیسر محمود علی ملکنے‬
‫کہا کہ ٓاج کل ہر چوتھا شخص ذیابیطس کے مرض میں مبتال ہے‬
‫۔وائس چانسلر پروفیسر خالد مسعود گوندل نے کہا کہ کنگ ایڈورڈ میں اینڈوکرائن پر‬
‫پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹرز کی تربیت کا عمل جاری ہے‪ ،‬کلینکل میتھڈ کسی بھی مرض کی‬
‫تشخیص کے لئے ضروری ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کنگ ایڈورڈ کے شعبہ ٹیلی میڈیسن‬
‫میں ذیابیطس کے لئے مفت ٹیلی کنسلٹیشن جاری ہے۔ چیئرپرسن شعبہ میڈیسن پروفیسر‬
‫بلقیس شبیر نے کہا کہ ذیابیطس کے کامیاب عالج میں اس کے لواحقین کا تعاون اور ساتھ‬
‫‪ ‬بے حد ضروری ہے‬
‫‪https://e.jang.com.pk/detail/3576‬‬

‫مچھلی کھانے کے نقصانات کیا ہیں ؟‬


‫نومبر ‪20 2021 ،‬‬

‫یوں تو سارا سال ہی مچھلی کھائی جاتی ہے لیکن موسم سرما کے ٓاتے ہی مچھلی کی‬
‫مانگ میں اضافہ ہوجاتا ہے‪ ،‬صحت پر بے شمار فوائد کے حصول کے سبب طبی ماہرین‬
‫کی جانب سے بھی مچھلی کاا ستعمال تجویز کیا جاتا ہے۔‬
‫ماہرین غذائیت کے مطابق سفید گوشت میں شمار کی جانے والی مچھلی میں پروٹین‬
‫جیسے مفید اجزا پائے جاتے ہیں اور اسے ‪ B12‬اور وٹامن ‪ٓ D‬ایوڈین‪ ،‬سلینیم‪ ،‬زنک‪ ،‬وٹامن‬
‫دماغ کی غذا بھی قرار دیا جاتا ہے۔‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق مچھلی اومیگا ‪ 3‬جیسے بنیادی اہم غذائی اجزا سے بھرپور ہوتی‬
‫ہے‪ ،‬ایک ہفتے میں کم سے کم دو بار مچھلی ضرور کھانی چاہیے جبکہ ایک بار کھال‬
‫سمیت اور دو سے تین بار کھال کے بغیر کھانا مفید ہے۔‬
‫مچھلی کی کھال میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے‪ ،‬مچھلی کی‬
‫کھال دل کی بیماریوں‪ ،‬کینسر اور فالج اٹیک سے بھی بچاتی ہے‪ ،‬وٹامن ڈی کے حصول‬
‫کے لیے بھی مچھلی کو اپنی خوراک کا الزمی حصہ بنانا چاہیے۔‬

‫تحقیقات | ‪107‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ماہرین کے مطابق جہاں مچھلی کھانا مفید ہے وہیں مچھلی کے زیادہ استعمال کے سبب‬
‫صحت پر نقصانات بھی ٓا‪  ‬سکتے ہیں۔‬
‫مچھلی کھانے کے نقصانات کیا ہیں‪ ‬؟‬
‫ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں سمندر اور دریأوں میں دن بہ دن گندگی بڑھتی جا رہی‬
‫ہے‪ ،‬اسی لیے اب مچھلی کھانے یا اس کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں افادیت پر اثر پڑا‬
‫ہے۔‬
‫نیوٹریشنسٹس کے مطابق ہر غذا کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں نقصانات کا سامنا کرنا‬
‫پڑتا ہے‪ ،‬پہلے برسوں‪ ‬کے مقابلے میں اب مچھلی پہلے جیسی مفید نہیں رہی ہے‪ ،‬اسی‬
‫لیے اگر مچھلی ہفتے میں دو سے تین بار ‪ 3‬سے ‪ 4‬مہینوں کے لیے استعمال کر لی جائے‬
‫تو اس کے نقصانات کم اور فوائد زیادہ ہیں جبکہ اگر یہی مچھلی سالہا سال کھائی جائے تو‬
‫اس کے صحت پر نقصانات ٓا سکتے ہیں۔‬
‫‪https://jang.com.pk/news/1014276‬‬
‫!کولیسٹرول گھٹانا ہے تو انگور کھائیے‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫جمعـء‪ 19  ‬نومبر‪ 2021  ‬‬

‫تحقیقات | ‪108‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫)انگور کا روزانہ استعمال پیٹ میں مفید بیکٹیریا کی تعداد بھی بڑھاتا ہے۔‬
‫الس اینجلس‪ :‬امریکی طبّی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ روزانہ صرف ایک پاؤ (‪252‬‬
‫گرام) انگور یا کشمش کھانے سے جسم میں مضر کولیسٹرول کم ہوجاتا ہے۔‬
‫یہ بات انہوں نے ‪ 20‬صحت مند رضاکاروں پر محدود پیمانے کے‪ٓ ‬ازمائشی‬
‫مطالعے‪( ‬پائلٹ اسٹڈی) کے بعد دریافت کی ہے جو ‪ 8‬ہفتے تک جاری رہا۔ رضاکاروں کی‬
‫عمر ‪ 18‬سے ‪ 55‬سال کے درمیان تھی۔‬
‫بتاتے چلیں کہ انگور کے طبّی فوائد صدیوں سے ہمارے علم میں ہیں جبکہ جدید سائنسی‬
‫تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اس میں کئی طرح کے مفید نباتاتی مرکبات یعنی فائٹو کیمیکلز‬
‫پائے جاتے ہیں جن میں کیٹاچنز‪ ،‬پرو اینتھوسیانیڈنز‪ ،‬اینتھوسیانینز‪ ،‬لیوکو اینتھو سیانیڈنز‪،‬‬
‫کوئرسیٹن‪ ،‬کیمپفیرول‪ ،‬اسٹلبینز‪ ،‬ایالجک ایسڈ اور ہائیڈروسنامیٹس شامل ہیں۔ ان کے عالوہ‬
‫انگور میں غذائی ریشہ (فائبر) بھی بھرپور ہوتا ہے۔‬
‫مزید حالیہ تحقیقات سے انگور‪ ،‬انگور کے رس‪ ،‬یا انگور سے حاصل کردہ ’فینول‘ قسم‬
‫کے مرکبات کو بھی اینٹی ٓاکسیڈینٹ کے عالوہ جراثیم اور وائرسوں کے خالف مؤثر پایا‬
‫گیا ہے۔‬
‫نئے مطالعے میں ان تحقیقات کو مزید ٓاگے بڑھایا گیا ہے جو یونیورسٹی ٓاف کیلی فورنیا‬
‫الس اینجلس میں ڈاکٹر ژاؤپنگ اور ان کے ساتھیوں نے انجام دیا ہے۔‬
‫اس میں پہلے چار ہفتوں کے دوران تمام رضاکاروں کو کم پولی فینول والی غذا پر رکھا‬

‫گی‬

‫تحقیقات | ‪109‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ا جس کے بعد اگلے چار ہفتوں تک یہی غذا جاری رکھتے ہوئے اس میں خشک انگوروں‬
‫کے صرف ‪ 46‬گرام سفوف کا یومیہ اضافہ کردیا گیا۔‬
‫انگور کے سفوف کی یہ مقدار ‪ 252‬گرام تازہ انگوروں‪ ƒ‬کے برابر تھی۔‬
‫مطالعہ شروع ہونے سے پہلے اور اس کے بعد‪ ،‬تمام رضاکاروں میں کولیسٹرول اور‬
‫صفراوی تیزاب (بائل ایسڈ) کے عالوہ ان کے پیٹ میں خردنامیوں کے مجموعے‬
‫(مائیکروبایوم) کا جائزہ لیا گیا۔‬
‫جائزے اور موازنے کے بعد معلوم ہوا کہ چار ہفتوں تک خشک انگور کا ‪ 46‬گرام سفوف‬
‫روزانہ استعمال کرنے کے بعد ان رضاکاروں میں کولیسٹرول کی مجموعی مقدار ‪6.1‬‬
‫مضر صحت کولیسٹرول (ایل ڈی ایل) ‪ 5.9‬فیصد کم ہوا تھا۔‬ ‫ِ‬ ‫فیصد کم ہوگئی تھی جبکہ‬
‫ان کے پیٹ میں نقصان دہ جرثومے کم ہوئے تھے جبکہ صحت بخش جراثیم کی تعداد میں‬
‫اضافہ ہوا تھا جو بال شبہ ایک اچھی خبر تھی۔‬
‫ان میں سے بھی ’’ایکرمینسیا‘‘ نامی جرثوموں کی ایک قسم میں اضافہ ہوا جو گلوکوز‬
‫اور چکنائی کو توڑ کر ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے جبکہ ٓانتوں کی اندرونی جھلی کو بھی‬
‫مضبوط بناتا ہے۔‬
‫کولیسٹرول کے ہاضمے پر اثر انداز ہونے والے صفراوی تیزابوں کی مقدار بھی مطالعے‬
‫کے اختتام پر ‪ 40.9‬فیصد کم دیکھی گئی جو بہتر صحت کی عالمت ہے۔‬
‫ہم نے پیٹ کے جرثوموں پر انگور کے مفید اثرات دریافت کیے ہیں جو بہت زبردست’’‬
‫بات ہے‪ ،‬کیونکہ پیٹ کا درست رہنا‪ ،‬اچھی صحت کےلیے بے حد ضروری ہے‪ ‘‘،‬ڈاکٹر‬
‫لی نے کہا۔‬
‫نوٹ‪ :‬اس تحقیق کی تفصیالت ٓان الئن ریسرچ جرنل ’’نیوٹریئنٹس‘‘‪ ƒ‬کے‪ ‬تازہ شمارے‪ ‬میں‬
‫شائع ہوئی ہیں۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2249036/9812/‬‬
‫ورزش اب معدے میں مفید بیکٹیریا بھی بڑھاسکتی ہے‬
‫ویب ڈیسک‬

‫ہفتہ‪ 20  ‬نومبر‪  2021  ‬‬

‫ورزش کا عمل بدن میں عین وہی اثرات پیدا کرتا ہے جو بھنگ کرتی ہے اور بالخصوص‬
‫دردوجلن میں کمی واقع ہوتی ہے‬
‫لندن‪ :‬ورزش کا ایک اور فائدہ سامنے ٓایا ہے اور وہ یہ ہے کہ مسلسل ورزش سے‪ ‬‬
‫معدے اور اطراف میں موجود مفید بیکٹیریا کی افزائش ہوتی ہے جو جلن اور سوزش کو‬
‫دباتے ہیں اور انسانی تندرستی میں اضافہ کرتے ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪110‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تحقیق گٹھیا کے مریضوں پر کی گئی جس سے انکشاف ہوا ہے‬


‫کہ ورزش سے جسم کے اندر بھنگ جیسی مسکن اور دردکش دوا کی طرح کے مرکبات‬
‫خارج ہوتے ہیں۔ یہ مرکبات جلن ختم کرتے ہیں اور سوزش اور درد بھگاتے ہیں۔‬
‫ٓاپ کو یہ بات عجیب معلوم ہوگی لیکن ‪ 1990‬کے عشرے میں دماغی تحقیق کے بعد خود‬
‫ہمارے جسم کے اندر اینڈوکینابینوئڈ سسٹم کا انکشاف ہوا تھا۔ یعنی ہمارے جسم میں یہ نظام‬
‫ڈپریشن‪ ،‬وزن میں کمی اور اندرونی جلن اور سوزش (انفلیمیشن) میں اپنا اہم کردار ادا کرتا‬
‫ہے۔‬
‫سائنسدانوں نے جوڑوں کے درد (گٹھیا) میں مبتال ‪ 78‬افراد بھرتی کئے۔ ان میں سے نصف‬
‫تعداد کے لوگوں کو چھ ہفتوں تک روزانہ ‪ 15‬منٹ کی ایسی ورزش کرائی گئی جو پٹھوں‬
‫اور عضالت کو مضبوط کرتی تھی۔ دوسرے گروہ نے کچھ نہیں کیا۔ جن لوگوں نے‬
‫ورزش کی تھی ان کے جسم میں درد اور سوزش کم ہوئی۔ جب ان کے معدے کو جانچا گیا‬
‫تو وہاں پہلے کے مقابلے میں مفید بیکٹیریا کی مقدار زیادہ دیکھی گئی جو درد بھگانے میں‬
‫اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ دوم‪ ،‬چھوٹی زنجیر والے فیٹی ایسڈز کی مقدار بڑھی اور یہ بھی‬
‫درد دور کرتے ہیں۔‬
‫تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ ورزش ہمارے جسم پر وہی اثرڈالتی ہے جو بھنگ سے‬
‫وابستہ ہیں۔ اس لیے اب جوڑوں پر بھنگ کا تیل لگانے سے بہتر یہ ہے کہ ورزش اپنائی‬
‫جائے کیونکہ یہ ایک قدرتی عالج بھی ہے۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2249172/9812/‬‬

‫تحقیقات | ‪111‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫چائے اور کافی پینے کا ایک بڑا فائدہ‪ ،‬طبی محققین کا نیا انکشاف‬
‫ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪  19 2021‬‬

‫طبی محققین نے انکشاف کیا ہے کہ چائے اور کافی پینے کا فالج اور ڈیمنشیا کی شرح‬
‫میں کمی سے تعلق ہو سکتا ہے‪ ،‬تحقیق کے دوران دیکھا گیا کہ روزانہ ‪ 4‬سے ‪ 6‬کپ کا‬
‫استعمال ان امراض کے سب سے کم خطرات سے منسلک تھا۔‬
‫‪ 16‬نومبر کو اوپن ایکسیس جریدے‪ PLOS ‬میڈیسن‪ ‬میں شائع ہونے والے ‪ 50‬سے ‪74‬‬
‫سال کی عمر کے صحت مند افراد کے تحقیقی مطالعے کے مطابق کافی یا چائے پینا فالج‬
‫اور ڈیمنشیا کے کم خطرے سے منسلک ہو سکتا ہے‪ ،‬جب کہ کافی پینے کا تعلق فالج کے‬
‫بعد کے ڈیمنشیا کے کم خطرے سے بھی منسلک دیکھا گیا۔‬
‫محققین نے کہا کہ چائے یا کافی پینے کی عادت فالج اور دماغی تنزلی کے مرض ڈیمینشیا‬
‫کے خطرے کو کم کر سکتی ہے‪ ،‬اس حوالے سے ‪ 3‬الکھ ‪ 65‬ہزار سے زیادہ رضاکاروں‬
‫پر چین کی تیان جن میڈیکل یونیورسٹی میں تحقیق کی گئی۔ ان رضاکاروں کی خدمات‬
‫‪ 2006‬سے ‪ 2010‬تک حاصل کی گئیں اور ‪ 2020‬تک ان کی مانیٹرنگ کی گئی۔‬
‫فالج ایک جان لیوا واقعہ ہے جو عالمی سطح پر ‪ 10‬فی صد اموات کا سبب بنتا ہے‪ ،‬ڈیمنشیا‬
‫دماغی افعال میں تنزلی سے متعلق عالمات کے لیے ایک عام اصطالح ہے‪ ،‬اور یہ عالمی‬
‫صحت کا ایک مسئلہ ہے جو ایک بھاری معاشی‪ ،‬سماجی بوجھ کا سبب بنتا ہے‪ ،‬جب کہ‬

‫تحقیقات | ‪112‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫پوسٹ اسٹروک ڈیمنشیا (فالج کے بعد دماغی تنزلی) ایک ایسی حالت ہے جس میں فالج کے‬
‫بعد ڈیمنشیا کی عالمات ظاہر ہوتی ہیں۔‬
‫اسٹڈی میں شامل رضاکاروں نے کافی اور چائے کے استعمال کو خود رپورٹ کیا‪ ،‬اس‬
‫دوران ‪ 5‬ہزار ‪ 79‬افراد ڈیمینشیا اور ‪ 10‬ہزار ‪ 53‬کو کم از کم ایک بار فالج کا سامنا ہوا۔‬
‫جو رضاکار روزانہ ‪ 2‬سے ‪ 3‬کپ کافی یا ‪ 3‬سے ‪ 5‬کپ چائے پیتے تھے‪ ،‬یا مالکر ‪ 4‬سے‬
‫‪ 6‬کپ کافی اور چائے پیتے تھے‪ ،‬ان میں فالج یا ڈیمنشیا کے سب سے کم واقعات رپورٹ‬
‫ہوئے۔‬
‫جو لوگ روزانہ ‪ 2‬سے ‪ 3‬کپ کافی اور ‪ 2‬سے ‪ 3‬کپ چائے پی رہے تھے‪ ،‬ان میں فالج کا‬
‫خطرہ ‪ 32‬فی صد کم تھا‪ ،‬اور ڈیمنشیا کا خطرہ ‪ 28‬فی صد کم رہا‪ ،‬ان لوگوں کے مقابلے‬
‫میں جو نہ کافی پیتے تھے نہ چائے‪ ،‬اکیلے کافی کا استعمال یا چائے کے ساتھ مال کر بھی‬
‫فالج کے بعد ڈیمنشیا کے کم خطرے سے وابستہ تھا۔‬
‫یاد رہے کہ اس تحقیق میں اس کی وجہ پر روشنی نہیں ڈالی گئی‪ ،‬کہ چائے یا کافی سے‬
‫فالج اور ڈیمنشیا کا خطرہ کیوں کم ہو جاتا ہے۔ اس سے قبل ‪ 2018‬میں ٓاسٹریلیا کے الفریڈ‬
‫ہاسپٹل کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چائے یا کافی پینے کی عادت دل کی دھڑکن کی بے‬
‫ترتیبی اور فالج کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔‬
‫تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چائے یا کافی میں موجود کیفین مرکزی اعصابی نظام کو حرکت‬
‫میں الکر ایڈی نوسین نامی کیمیکل کے اثرات کو بالک کرتا ہے جو کہ ‪atrial‬‬
‫‪( fibrillation‬بے قاعدہ اور اکثر بہت تیز دل کی دھڑکن‪ ،‬جس کی وجہ سے دل میں خون‬
‫جم جاتا ہے) کا باعث بنتا ہے‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/coffee-and-tea-drinking/‬‬

‫کرونا وبا کے دوران بچوں کے ساتھ کیا ہوا؟ تشویشناک انکشاف‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 19 2021‬‬

‫لندن‪ :‬بچپن کا موٹاپا وبائی مرض کرونا سے پہلے بھی ایک تشویش ناک مسئلہ تھا‪ ،‬لیکن‬
‫نئے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ وبا کے بعد اب یہ خطرناک حد تک بدتر ہو گیا ہے۔‬
‫برطانیہ اور امریکا میں کی گئی تحقیقات کے مطابق کرونا وبا کے بعد بچوں کو ایک نئے‬
‫کووڈ۔‪ 19‬وبا کے دوران بچوں میں موٹاپے کی شرح میں اضافہ ہو‬ ‫مسئلے کا سامنا ہے‪ِ ،‬‬
‫چکا ہے‪ ،‬طبی ماہرین نے اسے اہم اور تشویش ناک قرار دیا۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ وبا کے دوران مستقل بیٹھے رہنے اور غیر صحت مندانہ خوراک‬
‫کے استعمال نے بچوں میں موٹاپے کی بیماری میں اضافہ کیا ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪113‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫اس سلسلے میں برطانوی ادارے نیشنل ہیلتھ سروسز کی جانب سے جاری ڈیجیٹل ڈیٹا سے‬
‫پتا چلتا ہے کہ برطانیہ جہاں پرائمری اسکول شروع کرتے وقت عموما ً تقریبا ً ‪ 7‬میں سے‬
‫ایک بچہ موٹاپے کا شکار ہوتا ہے‪ ،‬کرونا وبا کے دوران‪ 4 ،‬اور ‪ 5‬سال کی عمر کے‬
‫بچوں میں موٹاپے کی شرح ‪ 2020-2019‬کے تعلیمی سال کے دوران ‪ 9.9‬فی صد سے‬
‫بڑھ کر ‪ 2021-2020‬میں ‪ 14.4‬فی صد ہو گئی۔‬
‫پرائمری اسکول کے آخری سال میں‪ ،‬جب بچوں کی عمریں ‪ 10‬اور ‪ 11‬سال تھیں‪ ،‬ایک‬
‫سال کی مدت میں موٹے بچوں کی شرح ‪ 21‬فی صد سے بڑھ کر ‪ 25.5‬فی صد ہو گئی۔‬
‫دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق‪ ،‬برطانیہ میں موٹاپے کی شرح میں ایک سال میں یہ‬
‫اضافہ سب سے زیادہ ہے‪ ،‬جب سے قومی ادارۂ صحت نے ‪ 15‬سال قبل ڈیٹا اکٹھا کرنا‬
‫شروع کیا ہے۔‬
‫امریکا میں بھی بچپن کے موٹاپے میں تیزی آئی ہے‪ ،‬سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ‬
‫پریوینشن (‪ )CDC‬کے ایک تحقیقی مطالعے سے پتا چال ہے کہ امریکا میں بچوں اور‬
‫نوعمروں میں موٹاپے شرح وبائی مرض سے قبل کے ‪ 19‬فی صد سے بڑھ کر ‪ 22‬فی صد‬
‫ہو گئی ہے۔‬
‫سی ڈی سی مطالعے کے مصنفین نے کہا کہ اسکولوں کی بندش‪ ،‬معموالت میں خلل‪ ،‬بڑھتا‬
‫ہوا تناؤ اور جسمانی سرگرمی اور مناسب غذائیت کے لیے کم مواقع وزن میں اضافے کے‬
‫ممکنہ اہم عوامل تھے۔‬
‫‪ NHS‬ڈیجیٹل ڈیٹا کے مطابق‪ ،‬برطانیہ کے غریب عالقوں میں رہنے والے بچوں میں امیر‬
‫محلوں میں رہنے والے بچوں کے مقابلے میں موٹاپے کا امکان دوگنا تھا۔‬

‫تحقیقات | ‪114‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ماہ‬
‫رین کے مطابق موٹاپے کی وجوہ میں وبا کے دوران الک ڈاؤن سرفہرست وجہ ہے۔ کرونا‬
‫وائرس کی وبا کے دور میں بچوں کی حرکات و سکنات محدود ہو گئیں اور بچے اپنے‬
‫وقت کا زیادہ تر حصہ کمپیوٹر کے سامنے گزارنے لگے۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانے پینے میں بھی معمول کی صحت مند اور سادہ خوراک کی‬
‫جگہ بازاری پیکٹ اشیا کے استعمال میں اضافہ ہو گیا جس کے نتیجے میں بچوں میں‬
‫موٹاپے کی شرح نارمل سے ‪ 2‬گنا زیادہ ہو گئی‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/obesity-raised-in-children-during-pandemic/‬‬

‫پیٹ کی چربی کم کرنے کا ٓاسان طریقہ‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 19 2021‬‬

‫پیٹ کی چربی کی وجہ سے اکثر لوگ پریشان ہوتے ہیں اور مختلف ادویات کے استعمال‬
‫سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا لیکن اب ماہرین نے گری دار میوں کے بارے میں بتایا ہے‬
‫جو ٓاپ کو وزن کم کرنے میں مدد دیں گے۔‬
‫کاجو‬
‫وزن بہت سے طریقوں سے کم کیا جاسکتا ہے‪ ،‬کاجو سے وزن کم کرنا بہت ہی ٓاسان ہے‬
‫اِس کے لیے بس ضروری یہ ہے کہ روزانہ اپنی غذا میں کاجو کو شامل کرلیا جائے اور‬
‫پھر ٓاہستہ ٓاہستہ ٓاپ کو اپنے وزن میں کمی محسوس ہونا شروع ہوجائے گی۔‬
‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی تحقیقات | ‪115‬‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫بادام‬
‫بادام کو پروٹین‪ ،‬اینٹی آکسیڈنٹس‬
‫اور دل کے لیے صحت مند‬
‫چکنائی کے طور پر سُپر فوڈز میں‬
‫سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ بادام‬
‫میں پائی جانے والی مونو غیر سیر‬
‫شدہ چکنائی زیادہ کھانے سے‬
‫روکتی ہے‪ ،‬درحقیقت یہ نامی امینو‬
‫ایسڈ کا ایک اچھا ذریعہ ہیں جو آپ‬
‫کے جسم کی زائد چربی کم کرنے‬
‫میں مدد کرتا ہے۔‬
‫روزانہ ‪ 3‬سے ‪ 5‬بادام کھانے سے‬
‫وزن کم ہوسکتا ہے‪ ،‬کہا جاتا ہے‬
‫کہ ان گری دار میوے میں موجود‬

‫تحقیقات | ‪116‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫فائبر اور پروٹین آپ کو زیادہ دیر تک بھرا ہوا رکھتے ہیں اور آپ کے ہاضمے کی صحت‬
‫کو بھی کنٹرول میں رکھتے ہیں۔‬

‫اخروٹ‬
‫روزانہ مٹھی بھر اخروٹ چکنائی کو کم کرنے اور صحت مند جسمانی وزن کو فروغ‬
‫دینے میں مدد کر سکتے ہیں۔‬
‫اخروٹ اپنی حیرت انگیز بھوک پر قابو پانے کی طاقت کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ اخروٹ‬
‫میں موجود اومیگا ‪ 3‬فیٹی ایسڈز‪ ،‬پالنٹ سٹیرولز اور وٹامنز کی موجودگی کی بدولت‬
‫بھوک کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔‬

‫پستہ‬

‫تحقیقات | ‪117‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫پستے میں پروٹین کی معمولی مقدار ہوتی ہے۔ یہ پروٹین آپ کو زیادہ دیر تک پیٹ بھرنے‬
‫میں مدد کرتا ہے‪ ،‬اس طرح آپ کو جنک فوڈ تک پہنچنے سے روکتا ہے۔ مزید یہ کہ‬
‫پستے میں موجود پروٹین پٹھوں کے نئے ٹشوز بنانے میں مدد کرتا ہے‪ ،‬پستہ وزن کم‬
‫کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/593031-2/‬‬
‫یورپی یونین کی کرونا سے بچاؤ کی گولی استعمال کرنے کی تجویز‬
‫ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪  20 2021‬‬

‫یورپین یونین ڈرگ اتھارٹی نے کرونا سے بچ اؤ کی گولی وں کے اس تعمال کی اج ازت دے‬


‫دی۔خبررساں ادارے کی‪ ‬رپ‪ƒƒ‬ورٹ‪ ‬کے مط‪ƒƒ‬ابق ی‪ƒƒ‬ورپی ی‪ƒƒ‬ونین کے ڈرگ واچ ڈاگ نے جمعے‬

‫تحقیقات | ‪118‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کے روز انسداد کرونا کی گولی ’میرکس‘ کی ہنگامی صورت میں استعمال کی اج‪ƒƒ‬ازت دے‬
‫دی۔‬
‫یورپی یونین کے ماہرین نے امریکی کمپنی کی جانب س‪ƒƒ‬ے تی‪ƒƒ‬ار کی ج‪ƒƒ‬انے والی اس گ‪ƒƒ‬ولی‬
‫کے استعمال کی اجازت اُس وقت دی جب یورپ میں ایک بار پھر کرون‪ƒƒ‬ا کیس‪ƒƒ‬ز میں اض‪ƒƒ‬افہ‬
‫دیکھا جارہا ہے۔‬
‫یورپین میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) کا کہنا ہے کہ اس گولی کی منظوری نہیں بلکہ‬
‫استعمال کی تجویز دی گئی تھی‪ ،‬جس کے بعد یورپی یونین میں شامل ‪ 27‬ممالک اسے‬
‫صورت حال دیکھ کر استعمال کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں۔‬
‫مزید پڑھیں‪ :‬کرونا سے بچاؤ کی گولی‪ ،‬قیمتوں سے متعلق اعالن‬
‫ای ایم اے نے اس حوالے سے گائیڈ الئنز جاری کیں‪ ،‬جس کے مطابق حاملہ اور مانع حمل‬
‫کی گولیاں کھانے والی خواتین‪  ‬کے لیے اس کا استعمال ممنوع اور خطرناک ہوسکتا ہے۔‬
‫یاد رہے کہ امریکی دوا ساز کمپنی نے کرونا سے بچاؤ کے لیے دو گولیاں تیار کی ہیں‪،‬‬
‫جسے ماہرین نے کرونا کے خالف مؤثر قرار دیا اور بتایاکہ ان کے استعمال سے اموات‬
‫کی شرح میں کمی ٓائی جبکہ تشویشناک حالت میں مبتال مریض بھی شفا یاب ہوئے۔‬
‫یہ گولی عام دوا کی طرح منہ سے کھائی جا تی ہے‪ ،‬جو مدافعتی نظام کو متحرک کرتی‬
‫ہے جس کے بعد کرونا کے اثرات کم یا ختم ہوجاتے ہیں۔‪ ‬برطانیہ دنیا کا وہ واحد ملک ہے‬
‫جس نے اس گولی کو منظور کی اجازت دی اور اب وہاں باقاعدہ اسے استعمال کیا جارہا‬
‫ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/merck-covid-pill-backed-for-eu-emergency-use/‬‬

‫ایسٹرازینیکا کی اینٹی باڈی دوا کی بڑی افادیت منظر عام پر‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 20 2021‬‬

‫ایسٹرا زینیکا کی تیار کردہ اینٹی باڈی دوا ایسے افراد کو کووڈ ‪ 19‬سے بیمار ہونے سے‬
‫بچانے کے لیے بہت زیادہ معاون ہے جن کا مدافعتی نظام ویکسینز کے استعمال پر زیادہ‬
‫ردعمل ظاہر نہیں کرتا۔‬
‫یہ بات کمپنی کی جانب سے جاری نئے کلینکل ٹرائل کے نتائج میں سامنے ٓائی‪ ،‬ڈیٹا سے‬
‫ثابت ہوا کہ جن افراد کو اس دوا اے زی ڈی ‪ 7442‬کے سنگل انجیکشن دیا گیا ان میں‬
‫عالمات والی بیماری کا امکان ‪ 83‬فیصد تک کم ہوگیا۔‬
‫اس سے قبل اکتوبر میں ٹرائل کے ابتدائی نتائج میں دریافت ہوا تھا کہ اس دوا کا استعمال‬
‫کووڈ سے متاثر ہونے پر سنگین شدت کا خطرہ ‪ 77‬فیصد تک کم کردیتا ہے‪،‬اس عالج کے‬

‫تحقیقات | ‪119‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫استعمال کرنے والے افراد میں ‪ 6‬ماہ کے دوران کووڈ ‪ 19‬کی سنگین شدت یا موت کا کوئی‬
‫کیس سامنے نہیں ٓایا۔‬
‫اس کے مقابلے میں ٹرائل جن افراد کو پلیسبو کا استعمال کرایا گیا ان میں سے ‪ 5‬میں کووڈ‬
‫کی زیادہ شدت سامنے ٓائی تھی اور ‪ 2‬ہالک ہوگئے‪ ،‬ٹرائل میں شامل ‪ 75‬فیصد سے زیادہ‬
‫افراد پہلے سے مختلف بیماریوں سے متاثر تھے جس کی وجہ سے ان میں کووڈ ‪ 19‬سے‬
‫متاثر ہونے پر سنگین شدت کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫ایسٹرا زینیکا کے مطابق دنیا کی ‪ 2‬فیصد ٓابادی میں کووڈ ویکسینز کے حوالے سے درست‬
‫ردعمل کا خطرہ بھی موجود ہوسکتا ہے‪ ،‬ان میں ڈائیالسز کرانے والے‪ ،‬کیموتھراپی کے‬
‫عمل سے گزرنے والے اور مدافعتی نظام کی ادویات استعمال کرنے والے افراد میں یہ‬
‫امکان زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫اس دوا کے تیسرے مرحلے کے کلینکل ٹرائل ‪ 5‬ممالک کے ‪ 87‬مقامات پر ہوئے جس میں‬
‫‪ 5197‬افراد کو شامل کیا گیا‪ 3460 ،‬افراد کو ‪ 300‬ملی گرام اے زی ڈی ‪ 7442‬اور ‪1737‬‬
‫کو پلیسبو کا استعمال کرایا گیا۔‬
‫ان افراد کی ‪ 6‬ماہ تک جانچ پڑتال کی گئی اور ‪ 4991‬رضاکاروں کے ڈیٹا کو ٹرائل میں‬
‫شامل کیا گیا‪ ،‬باقی کو اس لیے ہٹا دیا گیا کیونکہ انہوں نے اس مدت میں کووڈ ویکسینیشن‬
‫کرالی تھی۔‬
‫کووڈ کی معمولی سے معتدل سے متاثر مریضوں میں ایک الگ ٹرائل میں دریافت کیا گیا‬
‫کہ عالمات بننے کے ‪ 3‬دن کے اندر اس دوا کی ایک خوراک دینے سے بیماری کی شدت‬
‫سنگین ہونے کا خطرہ ‪ 88‬فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔‬
‫ٹرائلز کے نتائج ابھی تک کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/astrazenecas-antibody-cocktail-helps-prevent-‬‬
‫‪covid-19-for-at-least-6-months/‬‬

‫تحقیقات | ‪120‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫انسولین کی دریافت کے ‪  ‬سو سال ‪ ‬کی ‪ ‬تکمیل‪ ,‬ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد‬
‫میں پاکستان دنیا میں تیسرے نمبر پر‪ ,‬صنوفی کے زیراہتمام پریس کانفرنس‬
‫میں طبی ماہرین کا اظہا ِر خیال‬
‫‪Nov 15, 2021 | 13:55:PM‬‬
‫‪    ‬‬
‫الہور (ویب ڈیسک)‪  ‬ذیابیطس کے عالمی دن اور انسولین کی دریافت کے سو سال مکمل‪ ‬‬
‫ہونے پر صنوفی پاکستان کی جانب سے منعقدہ پریس کانفرنس ‪ ‬سے خطاب کرتے ہوئے‬
‫پاکستان کے ممتاز طبی ماہرین نے مریضوں‪ ƒ‬کے عالج میں مدد کے لیے منصوبہ سازی‬
‫کی ضرورت پر زور دیا۔ ماہرین میں پاکستان انڈوکرین سوسائٹی کے سابق صدر ‪ ‬پروفیسر‬
‫ڈاکٹر سعید اے مہر‪ ،‬انٹرنیشنل سوسائٹی آف انڈوکرینالوجی کے ایگزیکٹو کمیٹی ممبر ڈاکٹر‬
‫عباس رضا‪  ،‬پاکستان انڈوکرین سوسائٹی کے ایگزیکٹو ممبر ڈاکٹر فیصل مسعود قریشی‬
‫شامل تھے۔‬

‫تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صنوفی پاکستان کے ہیڈ آف ڈایابیٹس فرنچائز سلمان شمیم‬
‫نے کہا‪" ،‬صنوفی نے ‪  1923‬میں پہلی بار انسولین کی بڑے پیمانے پر تیاری کر کے اسے‬
‫زندگی بچانے والی ادویہ کی حیثیت سے ‪ ‬فعال کیا۔ اس وقت سے ہم نے اس تحقیق میں اہم‬
‫کردار ادا کرتے ہوئے اس کی عالج کی تاثیر کو آج پندرہ ملین افراد تک پہنچا یا ہے۔‬
‫انسولین سے قبل ذیابیطس کا واحد عالج فاقہ کشی کی حد تک پرہیزی خوراک پر مشتمل‬
‫تھا۔" سلمان شمیم ‪ ‬نے حاضرین کو مزید بتایا کہ فرینکفرٹ میں واقع صنوفی کا انسولین‬
‫کیمپس ‪  ‬انسولین کی مہارت ‪ ‬اور دنیا میں انسولین کی پیداوار کا سب سے بڑا مرکز ‪ ‬ہے۔‬
‫انٹرنیشنل ڈایابیٹس فیڈریشن کے جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد ‪ ‬و شمار کے مطابق‬
‫دنیا بھر میں چین اور بھارت کے بعد اب پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد سب‬
‫سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں ذیابیطس کے ساتھ زندگی گذارنے والے ‪ ‬ایک چوتھائی سے‬
‫زیادہ بالغ افراد غیر تشخیص شدہ ہیں۔‬
‫پروفیسر ڈاکٹر سعید اے مہر نے ملک میں ذیابیطس کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر‬
‫تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا‪" ،‬ہم ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں امریکہ کو بھی‬
‫پیچھے چھوڑتے ہوئے آج دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔" ڈاکٹر عباس رضا نے تقریب سے‬
‫خطاب کرتے ہوئے ‪ ‬انسولین تھراپی تشخیص کرنے میں ڈاکٹروں کو درپیش رکاوٹوں کا‬
‫ذکر کرتے ہوئے ‪ ‬ملک میں ذیابیطس کے عالج ‪ ‬میں انسولین سے ہچکچاہٹ کو ایک حقیقی‬
‫آزمائش ‪ ‬قرار دیا۔ ڈاکٹر عباس نے بتایا‪" ،‬کھانے والی ادویہ سے ذیابیطس پر قابو پانے میں‬
‫"ناکام مریضوں ‪ ‬کو انسولین تھراپی کے فوائد کو اجاگر کرنا ‪ ‬وقت کی اہم ضرورت ہے ۔‬

‫تحقیقات | ‪121‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ڈاکٹر فیصل قریشی کے مطابق انسولین کی باسہولت دستیابی کے باوجود ‪ ‬اس کا مناسب‬
‫استعمال نہیں کیا جارہا ہے۔ ‪ ‬انہوں نے کہا کہ ‪ ‬پیچیدگیوں کے آغاز سے قبل اس عالج کی‬
‫افادیت سے متعلق معالجین اور مریضوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ سلمان شمیم نے‬
‫اپنے اختتامی کلمات میں بتایا کہ صنوفی‪ ،‬مریضوں ‪ ‬کی منفرد ضروریات کے مطابق‬
‫مصروف عمل ہے۔ انہوں نے ملک بھر‬
‫ِ‬ ‫ذیابیطس کے عالج کے لیے طبی ماہرین کے ساتھ‬
‫میں ذیابیطس کے عالج ‪ ‬سے متعلق ‪ ‬اپنی ٹیم کے ذریعے شروع کیے گئے مریضوں کی‬
‫معاونت کے مختلف منصوبوں‪ ƒ‬کا حوالہ بھی دیا۔ صنوفی اس سال کی ورلڈ ڈایابیٹس کیمپین‬
‫کے باضابطہ شراکت داروں میں سے ایک )‪ (IDF‬کے لیے بین االقوامی ذیابیطس فیڈریشن‬
‫ہے‬

‫رابطہ‪ٰ :‬‬
‫لیلی خان۔ فون نمبر‬
‫‪  laila.khan@sanofi.com‬ایکسٹینشن ‪ ،2468 ‬ای میل‪021-35060221-35  ‬‬
‫‪https://dailypakistan.com.pk/15-Nov-2021/13658‬‬

‫حمل کے دوران ماں سے بچے میں کورونا وائرس منتقل ہوسکتا ہے؟‬

‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪19 2021‬‬

‫— یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی‬


‫حمل کے دوران ماں سے بچے میں کورونا وائرس منتقل ہوسکتا ہے مگر ایسا اسی وقت‬
‫ممکن ہوتا ہے جب بچے کا معدہ کووڈ سے متاثر ہو۔یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک‬
‫طبی تحقیق میں سامنے ٓائی۔‬
‫لندن کالج یونیورسٹی‪ ،‬گریٹ اورمونڈ اسٹریٹ ہاسپٹل فار چلڈرن اور این ٓائی ایچ ٓار گریٹ‬
‫اورمونڈ اسٹریٹ بائیو میڈیکل ریسرچ سینٹر کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بچے کے‬
‫مخصوص اعضا جیسے ٓانتیں اس بیماری کے حوالے سے زیادہ کمزور ہوتے ہیں۔‬
‫مگر محققین کا کہنا تھا کہ ماں کے پیٹ میں موجود بچے میں کورونا وائرس منتقل ہونے‬
‫کا خطرہ انتہائی محدود ہوتا ہے‪ ،‬کیونکہ ٓانول بچوں کے لیے بہت زیادہ مؤثر تحفظ کرنے‬
‫والی ڈھال ہے اور ان میں بیماری کی منتقلی کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪122‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫اس تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ کچھ کیسز میں نومولود بچوں میں کووڈ ‪ 19‬اینٹی باڈیز‬
‫کیوں بن جاتی ہیں۔‬
‫اسی طرح محققین یہ بھی جاننا چاہتے تھے کہ کس طرح اور کیسے متاثرہ ماں سے‬
‫وائرس پیٹ میں موجود بچے میں منتقل ہوتا ہے۔‬
‫اس کو جاننے کے لیے محققین نے ٓانول کے ٹشوز اور بچوں کے متعدد اعضا کا معائنہ کیا‬
‫گیا تاکہ دیکھ سکیں کہ ان میں ایس ‪ 2‬اور ٹی ایم پی ٓار ایس ایس ‪ 2‬پروٹین ریسیپٹرز موجود‬
‫ہیں یا نہیں۔‬
‫یہ دونوں ریسیپٹرز خلیات کے باہر ہوتے ہیں اور کورونا وائرس کو خلیات کو متاثر کرنے‬
‫اور ٓاگے پھیلنے کے لیے ان کی ضرورت ہوتی ہے۔‬
‫محققین نے دریافت کیا کہ بچے کی ٓانتوں (معدے) اور گردوں میں یہ دونوں ریسیپٹرز‬
‫موجود ہوتے ہیں‪ ،‬مگر بچے کے گردوں کو خودکار طور پر وائرسز سے تحفظ ملتا ہے‬
‫اور اس کا بیماری سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔‬
‫اس کو دیکھتے ہوئے محققین نے نتیجہ نکاال کہ کوونا وائرس بچے کو صرف معدے کے‬
‫ذریعے ہی متاثر کرسکتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪123‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫پیدائش کے بعد یہ دونوں ریسیپٹرز ٓانتوں کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں میں بھی خلیات کی سطح‬
‫پر موجود ہوتے ہیں‪ ،‬معدہ اور پھیپھڑوں کو پہلے ہی کووڈ ‪ 19‬کی بنیادی گزرگاہیں خیال‬
‫کیا جاتا ہے‪ ،‬مگر نومولود بچوں میں ٓانتیں بظاہر وائرس انفیکشن کے لیے اہم ترین نظر‬
‫ٓاتی ہیں۔‬
‫محققین کا کہنا تھا کہ ماں کے پیٹ میں بچوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ یہ ہوتا ہے کہ‬
‫ماں حمل کے دوران کووڈ ‪ 19‬سے بہت زیادہ بیمار ہوجائے‪ ،‬اس کے نتیجے میں وائرس‬
‫کی تعداد امینوٹک سیال میں بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے‪ ،‬جس سے ٓانول کو خطرہ پہنچ سکتا‬
‫ہے جس سے قبل از وقت پیدائش کا امکان بڑھتا ہے۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے بی جے او جی میں شائع ہوئے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172821/‬‬

‫کورونا وائرس کا پہال مریض کون تھا؟ ممکنہ جواب سامنے ٓاگیا‬

‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪19 2021‬‬

‫ووہان کی وائلڈ الئف مارکیٹ — اے پی فوٹو‬


‫کورونا وائرس کا پہال مریض کب سامنے آیا تھا؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب جاننے کے‬
‫لیے دنیا بھر کے ماہرین کی جانب سے کام کیا جارہا ہے۔اب اس سوال کا ممکنہ جواب‬
‫سامنے ٓایا ہے۔درحقیقت کووڈ ‪ 19‬کا پہال کیس ووہان کی وائلڈ الئف مارکیٹ کی ایک‬
‫ٰ‬
‫دعوی امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے ٓایا۔‬ ‫دکاندار کا تھا۔یہ‬
‫کورونا وائرس کا ماخذ اب تک ایک معمہ ہے جو چین اور امریکا کے درمیان تناؤ کا‬
‫باعث بھی بنا ہوا ہے۔‬
‫میں چین اور عالمی ادارہ صحت کی ایک مشترکہ تحقیق میں اس خیال کو مسترد ‪2021‬‬
‫کردیا گیا تھا کہ یہ وائرس کسی وائرس کا تیار کردہ ہے اور بتایا گیا کہ زیادہ امکان یہی‬
‫ہے کہ یہ وبا انسانوں میں قدرتی طور پر جنگلی جانوروں کی تجارت سے پھیلی۔‬
‫ایریزونا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اس سے پہلے خیال کیا جاتا تھا کہ ایک‬
‫اکاؤنٹنٹ کووڈ ‪ 19‬کا پہال مریض تھا جس میں سب سے پہلے بیماری کی عالمات ‪ 8‬دسمبر‬
‫کو رپورٹ ہوئی تھیں۔‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ پہلے کیس کے بارے میں الجھن کی وجہ اس فرد کے دانتوں کے‬
‫مسائل تھے جس کے باعث وہ ‪ 8‬دسمبر کو بخار کا شکار ہوا‪،‬اصل میں اس میں کورونا کی‬
‫عالمات کا ٓاغاز ‪ 16‬دسمبر سے ہوا۔‬

‫تحقیقات | ‪124‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫تحقیق کے مطابق اس فرد کی عالمات ہونان مارکیٹ میں کام کرنے والے متعدد کیسز کے‬
‫بعد سامنے ٓائی تھی اور سب سے پہال کیس ایک خاتون دکاندار کا تھا جس میں عالمات ‪11‬‬
‫دسمبر کو نمودار ہوگئی تھیں۔‬
‫تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ عالمات والے ابتدائی کیسز کا تعلق اس وائلڈ الئف مارکیٹ سے‬
‫تھا بالخصوص مغربی حصے کے ورکرز کے‪ ،‬جس سے ٹھوس شواہد ملتے ہیں کہ زندہ‬
‫جانوروں کا یہ بازار ہی وبا کا ماخذ ہے۔‬
‫تحقیق کے مطابق وہ اکاؤٹنٹ مارکیٹ سے ‪ 30‬کلومیٹر دور مقیم تھا اور اس کا بازار سے‬
‫کوئی تعلق نہیں تھا‪ ،‬وہ ممکنہ طور پر لوگوں میں بیماری کے پھیلنے کے بعد اس سے‬
‫متاثر ہوا۔‬
‫محققین نے عندیہ دیا کہ وہ وائلڈ الئف مارکیٹ نہ صرف کورونا وائرس کے تیزی سے‬
‫پھیالؤ کی صالحیت کو بڑھانے کا باعث تھی بلکہ وہ ہی کووڈ کے ابتدائی پھیالؤ کا ذریعہ‬
‫بنی۔‬
‫انہوں نے کہا کہ ووہان کی مارکیٹ میں زندہ ممالیہ جانداروں اور دیگر جانوروں کی‬
‫اسکریننگ کرکے کورونا سے منسلک وائرسز کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی‪ ،‬بلکہ یکم‬
‫جنوری سے ہونان مارکیٹ کو بند کردیا گیا تھا۔‬

‫تحقیقات | ‪125‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫انہوں نے بتایا کہ کووڈ کے اولین عالمات والے کیسز کا تعلق اسی مارکیٹ سے تھا‬
‫بالخصوص اس کے مغربی حصے میں‪ ،‬جہاں ریکون ڈاگز قید تھے۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ جاننا لگ بھگ ناممکن ہے کہ یہ وائرس کس جانور سے‬
‫انسانوں میں پھیال کیونکہ کووڈ پھیلنے کے بعد ان کے ٹیسٹ نہیں ہوئے‪ ،‬مگر ابتدائی کیسز‬
‫کے تجزیے سے یہ ضرور عندیہ ملتا ہے کہ ووہان کی مارکیٹ ہی اس وبا کے ٓاغاز کا‬
‫باعث بنی۔‬
‫محققین کے مطابق ان ابتدائی کیسز کے کے نمونوں کا جینومک اور دیگر اضافی ڈیٹا سے‬
‫ان نتائج کو تقویت پہنچائی جاسکتی ہے۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ مستقبل میں وباؤں کی روک تھام کا انحصار اسی کوشش پر ہے۔‬
‫تحقیق میں ماہرین نے چینی حکام کی جانب سے سسٹم کو الرٹ کیے جانے سے قبل ‪2‬‬
‫ہسپتالوں میں رپورٹ ہونے والے کیسز کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا‪ ،‬ان میں سے زیادہ تر کیسز‬
‫کا تعلق ووہان کی مارکیٹ سے تھا‪ ،‬یا جو وہاں کے ورکرز نہیں تھے وہ بھی اسی کے ٓاس‬
‫پاس کے رہنے والے تھے۔‬
‫اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کی تحقیقی ٹیم کا حصہ رہنے والے طبی ماہر پیٹر‬
‫ڈاسزک نے بتایا کہ وہ تحقیق کے نتائج پر یقین رکھتے ہیں‪ 8 ،‬دسمبر کی تاریخ ایک غلطی‬
‫ہے۔‬

‫عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اکتوبر ‪ 2021‬میں کورونا وائرس کے ماخذ کی تحقیقات‬
‫کے لیے ماہرین کے ایک نئے پینل کو تشکیل دینے کا اعالن کیا تھا۔اس نئی تحقیق کے‬
‫نتائج طبی جریدے جرنل سائنس میں شائع ہوئے‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172811/‬‬

‫ایسٹرازینیکا کی اینٹی باڈی دوا کووڈ سے بچانے کیلئے مؤثر قرار‬

‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪19 2021‬‬
‫— یہ بات کمپنی کی جانب سے ٓاخری مرحلے کے ٹرائل کے نتائج میں بتائی گئی‬
‫ایسٹرا زینیکا کی تیار کردہ اینٹی باڈی دوا ایسے افراد کو کووڈ ‪ 19‬سے بیمار ہونے سے‬
‫بچانے کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہے جن کا مدافعتی نظام ویکسینز کے استعمال پر زیادہ‬
‫ردعمل ظاہر نہیں کرتا۔یہ بات کمپنی کی جانب سے جاری نئے کلینکل ٹرائل کے نتائج میں‬
‫سامنے ٓائی۔‬

‫تحقیقات | ‪126‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ڈیٹا سے ثابت ہوا کہ جن افراد کو اس دوا اے زی ڈی ‪ 7442‬کے سنگل انجیکشن دیا گیا ان‬
‫میں عالمات والی بیماری کا امکان ‪ 83‬فیصد تک کم ہوگیا۔اس سے قبل اکتوبر میں ٹرائل‬
‫کے ابتدائی نتائج میں دریافت ہوا تھا کہ اس دوا کا استعمال کووڈ سے متاثر ہونے پر سنگین‬
‫شدت کا خطرہ ‪ 77‬فیصد تک کم کردیتا ہے۔‬
‫اس عالج کے استعمال کرنے والے فراد میں ‪ 6‬ماہ کے دوران کووڈ ‪ 19‬کی سنگین شدت یا‬
‫موت کا کوئی کیس سامنے نہیں ٓایا۔‬
‫اس کے مقابلے میں ٹرائل جن افراد کو پلیسبو کا استعمال کرایا گیا ان میں سے ‪ 5‬میں کووڈ‬
‫کی زیادہ شدت سامنے ٓائی تھی اور ‪ 2‬ہالک ہوگئے۔‬
‫ٹرائل میں شامل ‪ 75‬فیصد سے زیادہ افراد پہلے سے مختلف بیماریوں سے متاثر تھے جس‬
‫کی وجہ سے ان میں کووڈ ‪ 19‬سے متاثر ہونے پر سنگین شدت کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا‬
‫ہے۔‬
‫ایسٹرا زینیکا کے مطابق دنیا کی ‪ 2‬فیصد ٓابادی میں کووڈ ویکسینز کے حوالے سے درست‬
‫ردعمل کا خطرہ بھی موجود ہوسکتا ہے‪ ،‬ان میں ڈائیالسز کرانے والے‪ ،‬کیموتھراپی کے‬
‫عمل سے گزرنے والے اور مدافعتی نظام کی ادویات استعمال کرنے والے افراد میں یہ‬
‫امکان زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫اس دوا کے تیسرے مرحلے کلے کلینکل ٹرائل ‪ 5‬ممالک کے ‪ 87‬مقامات پر ہوئے جس‬
‫میں ‪ 5197‬افراد کو شامل کیا گیا۔‬
‫کو ‪ 300‬ملی گرام اے زی ڈی ‪ 7442‬اور ‪ 1737‬کو پلیسبو کا استعمال کرایا گیا۔ ‪3460‬‬

‫تحقیقات | ‪127‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ماہ تک جانچ پڑتال کی گئی اور ‪ 4991‬رضاکاروں کے ڈیٹا کو ٹرائل میں شامل کیا گیا‪6 ،‬‬
‫باقی کو اس لیے ہٹا دیا گیا کیونکہ انہوں نے اس مدت میں کووڈ ویکسینیشن کرالی تھی۔‬
‫اب رضاکاروں کا جائزہ ‪ 15‬ماہ تک لیا جائے گا۔‬
‫کووڈ کی معمولی سے معتدل سے متاثر مریضوں میں ایک الگ ٹرائل میں دریافت کیا گیا‬
‫کہ عالمات بننے کے ‪ 3‬دن کے اندر اس دوا کی ایک خوراک دینے سے بیماری کی شدت‬
‫سنگین ہونے کا خطرہ ‪ 88‬فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔‬
‫افراد کے اس ٹرائل میں شامل ‪ 50‬فیصد رضاکاروں کو اے زی ڈی ‪ 7442‬کی ‪903 600‬‬
‫ملی گرام مقدار کا استعمال کرایا گیا جبکہ باقی سب کو پلیسبو دیا گیا۔‬
‫اس ٹرائل میں شامل ‪ 90‬فیصد افراد میں کووڈ کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ زیادہ خیال‬
‫کیا جارہا تھا۔‬
‫ایسٹرا زینیکا نے بتایا کہ دونوں ٹرائلز کے نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ دوا انسانی جسم‬
‫ٓاسانی سے برداشت کرلیتا ہے۔‬
‫ٹرائل میں شامل ماہرین نے بتایا کہ ان نتائج سے ہمیں یہ اعتماد مال ہے کہ یہ اینٹی باڈی‬
‫امتزاج زیادہ خطرے سے دوچار مریضوں کو طویل المعیاد تحفظ فراہم کرسکتا ہے اور وہ‬
‫اپنی روزمرہ کی زندگی میں واپس لوٹ سکیں گے۔‬
‫انہوں نے مزید بتایا کہ اہم بات یہ ہے کہ کورونا کی قسم ڈیلٹا کے پھیالؤ کے باوجود ‪ 6‬ماہ‬
‫کا تحفظ ٹرائل میں شامل رضاکاروں میں بھی برقرار رہا جن میں بیماری کی شدت بڑھنے‬
‫کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫ایسٹرازینیکا کے بائیو فارماسیوٹیکلز ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے نائب صدر مینی پنگالوز‬
‫نے بتایا کہ اے زی ڈی ‪ 7442‬ابھی واحد اینٹی باڈی عالج ہے جس کے تیسرے مرحلے‬
‫کے ٹرائل میں ایک خوراک سے بیماری سے تحفظ اور عالج کی افادیت ثابت ہوئی ہے۔‬
‫انہوں نے مزید کہا کہ ہم دنیا بھر میں ریگولیٹری‪ ƒ‬اجازت کے لیے پیشرفت کررہے ہیں تاکہ‬
‫کووڈ کے خالف نئے ٓاپشن کو جلد از جلد فراہم کیا جاسکے۔‬
‫دونوں ٹرائلز کے نتائج ابھی تک کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172820/‬‬

‫حاملہ خواتین کو کووڈ ویکسینیشن کیوں کرانی چاہیے؟‬

‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪19 2021‬‬

‫یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی ۔کووڈ ‪ 19‬سے متاثرہ حاملہ خواتین کے ہاں مردہ‬
‫بچے کی پیدائش یا اسٹل برتھ کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔یہ بات امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز‬
‫کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی جانب سے جاری ایک نئی تحقیق میں سامنے ٓائی۔‬

‫تحقیقات | ‪128‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫تحقیق کے نتائج سے ان شواہد کو تقویت ملتی ہے کہ حاملہ خواتین کو کووڈ ‪ 19‬سے بچنے‬
‫کے لیے ویکسینیشن الزمی کرانی چاہیے۔‬
‫سی ڈی سی کی جانب سے جاری تحقیق میں مارچ ‪ 2020‬سے ستمبر ‪ 2021‬کے دوران‬
‫کووڈ ‪ 19‬سے متاثرہ حاملہ خواتین اور اس بیماری سے محفوظ رہنے والی حاملہ خواتین‬
‫کے ہاں مردہ بچوں کی پیدائش کی شرح کا موازنہ کیا گیا۔‬
‫نتائج سے معلوم ہوا کہ کووڈ سے متاثرہ حاملہ خواتین میں مردہ بچوں کی پیدائش کی شرح‬
‫‪ 1.26‬فیصد جبکہ دوسرے گروپ میں ‪ 0.65‬فیصد رہی۔‬
‫مارچ ‪ 2020‬سے ستمبر ‪ 2021‬کے دوران امریکا بھر کے ‪ 736‬ہسپتالوں میں ‪ 12‬الکھ‬
‫بچوں کی پیدائش ہوئی۔‬
‫ان میں سے ‪ 21‬ہزار ‪ 653‬ڈیلیوریز کووڈ ‪ 19‬سے متاثرہ خواتین کے ہاں ہوئیں جو‬
‫مجموعی طور ‪ 1.73‬فیصد بنتی ہے۔‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ اسٹل برتھ کا خطرہ کورونا کی قسم ڈیلٹا کے جوالئی ‪ 2021‬سے‬
‫امریکا میں تیزی سے پھیلنے سے زیادہ بڑھ گیا۔‬
‫جوالئی سے ستمبر کے دوران متاثرہ خواتین میں مردہ بچوں کی پیدائش کی شرح ‪2.7‬‬
‫فیصد رہی جبکہ کووڈ سے محفوظ حاملہ خواتین میں یہ شرح ‪ 0.63‬فیصد دریافت ہوئی۔‬

‫تحقیقات | ‪129‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ڈیلٹا کے پھیلنے سے قبل کووڈ کا سامنا کرنے والی حاملہ خواتین میں اسٹل برتھ کی شرح‬
‫‪ 0.98‬فیصد تھی جبکہ صحت مند خواتین میں ‪ 0.64‬فیصد۔‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ سے بیمار ہونے والی حاملہ خواتین میں مردہ بچوں کی پیدائش‬
‫کا خطرہ کم ہے مگر کووڈ سے متاثرہ خواتین میں یہ شرح وبا سے قبل کے مقابلے میں‬
‫‪ 0.59‬فیصد زیادہ تھی۔‬
‫تحقیق میں ویکسینیشن کے اثرات کا جائزہ نہیں لیا گیا مگر سی ڈی سی نے بتایا کہ جوالئی‬
‫سے اب تک ‪ 30‬فیصد حاملہ خواتین کی ویکسینیشن ہوچکی تھی اور ویکسینز کی افادیت‬
‫کا عندیہ اس سے ملتا ہے کہ کووڈ ‪ 19‬سے متاثرہ حاملہ خواتین زیادہ تر ایسی تھیں جن کی‬
‫ویکسینیشن نہیں ہوئی۔‬
‫تحقیق کے مطابق حمل سے قبل یا اس کے دوران ویکسینیشن کرانا کووڈ ‪ 19‬سے مردہ‬
‫بچوں کے خطرے کو کم کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172826/‬‬

‫بہترین نیند کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ برطانوی ڈاکٹرنے سوال کا‬
‫شاندارجواب دے دیا‬

‫‪Nov 18, 2021 | 19:02:PM‬‬


‫بہترین نیند کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ برطانوی ڈاکٹرنے سوال کا شاندارجواب دے دیا‬
‫لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) بہترین نیند کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ ٹک ٹاک سے شہرت‬
‫پانے والے برطانوی ڈاکٹر کرن راجن نے اب اس سوال کا بہترین جواب دے دیا ہے۔ دی‬
‫سن کے مطابق اپنی ایک ویڈیو میں ڈاکٹر کرن بتاتے ہیں کہ رات کو بہترین نیند لینے کے‬
‫لیے کبھی بھی سہ پہر ‪4‬بجے کے بعد قیلولہ مت کریں‪ ،‬اس طرح آپ کو رات کو نیند‬
‫مشکل سے آئے گی۔ اس کے بعد روشنی بچنے کے لیے ’سلیپ ماسک‘ کا استعمال کریں۔‬
‫اندھیرا جتنا زیادہ ہو‪ ،‬دماغ اتنا ہی زیادہ میالٹونین پیدا کرتا ہے جس سے نیند کامعیار بہتر‬
‫ہوتا ہے۔‬
‫ڈاکٹر کرن مزید بتاتے ہیں کہ سونے سے کئی گھنٹے قبل چائے‪ ،‬کافی اور شوگری‬
‫مشروبات وغیرہ کا استعمال ہرگز مت کریں۔ مثال کے طور پر اگر آپ رات ‪10‬بجے‬
‫سوتے ہیں تو دن ‪12‬بجے کے بعد ان تمام چیزوں سے اجتناب برتیں۔ سونے سے ‪3‬گھنٹے‬
‫کے دوران کوئی بڑا کھانا مت کھائیں۔ اپنے بیڈروم کا ماحول پرسکون رکھیں۔ سونے سے‬
‫‪2‬گھنٹے قبل ہر طرح کے کام بند کر دیں اور صرف آرام کریں اور سونے سے ایک‬
‫گھنٹے قبل موبائل فون سمیت ہر طرح کی سکرین کا استعمال بند کر دیں۔‬

‫‪https://dailypakistan.com.pk/18-Nov-2021/1367181‬‬

‫تحقیقات | ‪130‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫پیشاب کی تکالیف‪ ،‬عالمات‪ ،‬اسباب اور عالج‬
‫‪ ‬ہومیو ڈاکٹر عطیہ وقار‬

‫جمعرات‪ 18  ‬نومبر‪ 2021  ‬‬

‫پیشاب کے مسائل بیان کرنے میں ہچکچاہٹ سے پیچیدگیاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔‬
‫پیشاب کی تکالیف کئی طرح کی ہوتی ہیں مثالً پیشاب جل کر آنا جو اکثر سوزاک میں ہوتا‬
‫ہے لیکن اور بھی بیماریوں میں ہو سکتا ہے۔ یہ‪  ‬پتھری کی عالمت بھی ہے۔‬
‫پیشاب کا رک جانا مثانے کی سوجن کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔ عورتوں میں حمل کے بعد‬
‫بھی ہو سکتا ہے۔ نوزائیدہ بچہ کا بھی کبھی کبھار پیشاب بند ہو جاتا ہے ۔ پتھری کی وجہ‬
‫سے پیشاب بند ہوتا ہے یا پھر رک رک کر آتا ہے۔ اس کے عالوہ پیشاب میں خون آنا‬
‫( عموما ً پتھری کی وجہ سے ہوتا ہے۔)‪  ،‬پیشاب کا خواب میں خودبخود نکل جانا ‪ ،‬مثانہ‬
‫کی کمزوری ‪ ،‬پیشاب کا قطرہ قطرہ گرتے رہنا۔‬
‫پیشاب کی نالی میں سوزش یا انفیکشن بہت زیادہ تعداد میں بیکٹیریا کے جمع ہونے کی‬
‫وجہ سے ہوتا ہے۔ جسم کا یہ حصہ گردوں سے مثانے تک آ تا ہے جس کے نتیجے میں‬
‫پیشاب کرتے ہوئے جلن اور تکلیف کا احساس ہو سکتا ہے۔ اس کی دیگر عالمات میں زیادہ‬
‫پیشاب آنا ‪ ،‬پیشاب میں جھاگ یا خون ‪ ،‬بخار‪،‬بدبودار پیشاب پہلو اور کمر میں تکلیف۔‬

‫تحقیقات | ‪131‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫مثانے کا انفیکشن ‪ :‬مثانے میں انفیکشن کے نتیجے میں ورم ہو سکتا ہے جس کے نتیجے‬
‫میں پیشاب میں جلن ‪ ،‬پیشاب کرنے میں مشکل ‪ ،‬مثانے اور ارد گرد کے حصے میں‬
‫تکلیف‪ ،‬رات کو معمول سے زیادہ پیشاب آنے جیسی عالمات سامنے آتی ہیں۔‬
‫گردوں میں پتھری‪ :‬گردوں میں پتھری کیلشیم یا یورک ایسڈ کے جمع ہونے سے ہوتی ہے‬
‫اس میں بھی پیشاب میں جلن کے ساتھ پہلو اور کمر میں درد‪ ،‬پیشاب کی رنگت گالبی یا‬
‫بھوری ہو جانا‪ ،‬جھاگ دار پیشاب‪ ،‬قے‪ ،‬دل متالنا‪ ،‬درد کی شدت میں تبدیلی آنا‪ ،‬بخار‪ ،‬ٹھنڈ‬
‫محسوس ہونا اور معمول سے کم مقدار میں پیشاب آنا۔‬
‫بہت دفعہ کیمیکل جیسے پرفیوم وغیرہ بھی جسمانی ٹشوز کو متاثر کرتے ہیں جس سے‬
‫پیشاب کرتے ہوئے جلن کا احساس ہوتا ہے۔ بعض مخصوص ادویات کا استعمال مثانے کے‬
‫ٹشوز کو متاثر کرتا ہے جس کے باعث پیشاب کرتے ہوئے تکلیف اور جلن کا احساس ہوتا‬
‫ہے ۔‬
‫جسم سے پیشاب کا اخراج بہت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ گردے اضافی پانی اور کچرے کو‬
‫خون سے فلٹر کرتا ہے اور اسے مثانے میں منتقل کردیتا ہے اوسطا ً ایک فرد روزانہ ‪4‬‬
‫سے ‪ 6‬بار پیشاب کرتا ہے اور ہر ‪ 4‬گھنٹے کے بعد ایک چکر لگ ہی جاتا ہے تاہم پیشاب‬
‫کرتے وقت ہر بار جلن اور تکلیف ہو تو یہ خطرے کی عالمت ہے۔ پیشاب کی رنگت بھی‬
‫بہت اہمیت رکھتی ہے۔ یہ صحت کے بارے میں بتاتی ہے۔ بعض دفعہ مختلف قسم کے‬
‫کھانے اور ادویات بھی پیشاب کی رنگت کو بدل سکتے ہیں ۔ پیشاب کی کون سی رنگت‬
‫خطرہ کی گھنٹی بجاسکتی ہے۔‬
‫نارنجی‪ :‬اگر پیشاب کی رنگت اورنج ہو تو یہ وٹامن بی کی کمی یا گاجر کے بہت زیادہ‬
‫استعمال سے بھی ہو جاتا ہے۔ اگر ورم کے لیے دوا بھی رنگ کو اورنج کرتی ہے۔‬
‫کیموتھراپی ادویات اور جالب کا اثر بھی ہو سکتا ہے۔ ڈی ہائیڈریشن سے بھی پیشاب کی‬
‫رنگت گہرے زرد سے اورنج میں بدل سکتی ہے۔ اس صورت میں پانی زیادہ پینا چاہیے‬
‫اور آنکھوں کا معائنہ کرنا چاہیے ۔اگر آنکھوں کے سفید حصے میں ہلکی سی زردی ہے‬
‫تو اس کا مطلب ہے کہ جگر کے افعال میں خرابی کی عالمات ہوتی ہیں۔‬
‫بھورا رنگ‪ :‬اگر پیشاب کی رنگت بھوری ہو تو جسم میں بہت زیادہ پانی کی کمی ہو سکتی‬
‫ہے۔ اگر پانی زیادہ پینے سے بھی کوئی فرق نہ پڑے تو جگر کے امراض ہیپاٹائٹس اور‬
‫دیگر عالمت ہو سکتی ہیں۔‬
‫گالبی اور سرخی مائل‪ :‬اگر پیشاب کی رنگت گالبی اور سرخی مائل ہے تو یہ خون ہو‬
‫سکتا ہے کہ گردوں کے امراض‪ ،‬رسولی‪ ،‬پیشاب کی نالی میں انفیکشن یا مثانے کے‬
‫امراض کی عالمت ہو سکتی ہے۔‬
‫سبز یا نیال‪ :‬اگر سبز یا نیال ہو جائے تو ایسا فوڈ کلر کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے ۔ اگر‬
‫ایک سے دو دن میں یہ مسئلہ حل نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ سبز رنگت‬
‫پیشاب کی نالی میں سنگین مسئلے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔‬
‫جھاگ دار‪ :‬جھاگ دار پیشاب پروٹین کے اخراج کی نشانی ہوتا ہے جوکہ گردوں کے‬
‫امراض کی عالمت ہو سکتی ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪132‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫شفاف رنگت‪ :‬اگر پیشاب بے رنگ یا بالکل پانی کی طرح شفاف ہو تو اس کا مطلب ہے کہ‬
‫آپ بہت زیادہ پانی پی رہے ہیں جوکہ چند خطرات کا باعث بن سکتا ہے‪ ،‬مگر سب سے اہم‬
‫جسم میں نمکیات کی کمی ہے جس سے جسم میں کیمیائی عدم توازن ہو سکتا ہے۔‬
‫ہلکا زرد‪ ،‬شفاف زرد یا گہرا زرد‪ :‬عام طور پر پیشاب معمولی سا زرد ہو تو اس سے پتا‬
‫چلتا ہے کہ آپ صحت مند ہیں اور جسم کو مناسب مقدار میں پانی مل رہا ہے تاہم اگر وہ‬
‫کچھ زیادہ زرد ہو تو اس کا مطلب ہے کہ آپ صحت مند ہیں لیکن آپ کے جسم میں پانی‬
‫کی کمی ہو رہی ہے۔ اگر رنگت شہد جیسی ہو تو یہ واضح طور پر ڈی ہائیڈریشن کی‬
‫نشانی ہے۔‬
‫پیشاب کی نالی میں سوزش کی ‪ 8‬عالمت‪ :‬پیشاب کی نالی میں سوزش کافی تکلیف دہ‬
‫مرض ہوتا ہے۔ اس کی عالمات کافی واضح ہوتی ہیں لیکن اکثر لوگ انھیں بیان کرنے‬
‫سے گھبراتے ہیں اور اپنے مرض کو بگاڑ لیتے ہیں۔‬
‫ہر وقت پیشاب کی خواہش‬
‫کی عام عالمت ہے جس میں ہر وقت یہ محسوس ہوتا ہے کہ )‪ (U.T.I‬۔یہ یوٹی آئی‪1‬‬
‫پیشاب آ رہا ہے ‪ ،‬چاہے اسی وقت واش روم سے آئے ہوں اور ایسا احساس کہ ابھی آئے‬
‫اور ابھی پھر جانا ہے ورنہ نکل جائے گا۔‪2‬۔ بہت کم پیشاب آنا‪ ،‬پیشاب بہت کم مقدار میں آتا‬
‫ہے اور محسوس ہو کہ ابھی مزید کرنا ہے مگر کوشش کے باوجود نہ ہو سکے اور‬
‫اطمینان بھی نہ ہو۔‪3‬۔جلن کا احساس‪ :‬واش روم جانے پر جلن کا احساس ہوتا ہے ایسا‬
‫‪:‬محسوس ہو کہ یہ کام کافی تکلیف دہ ہے اس کے عالوہ درد بھی ہو سکتا ہے۔ ‪4‬۔ خون آنا‬
‫کے مرض میں اکثر پیشاب میں خون آتا ہے۔ ‪U.T.I‬‬
‫۔ بو آنا‪:‬مثانے میں کسی بھی قسم کے انفیکشن کی وجہ سے پیشاب میں بو ہو سکتی ہے۔‪5‬‬
‫‪6‬۔ پیشاب کی رنگت‪ :‬اگر رنگ زرد یا شفاف سے ہٹ کر اور کسی رنگ کی ہو تو فکر‬
‫مندی کی عالمت ہے۔ سرخ یا بھوری رنگت انفیکشن کی عالمت ہے۔‪7‬۔ انتہائی شدید‬
‫تھکاوٹ‪ :‬پیشاب کی نالی میں سوزش درحقیقت مثانے کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔‬
‫کسی بھی قسم کے انفیکشن کے نتیجے میں جب جسم کو اندازا ہوتا ہے کہ کچھ غلط ہو رہا‬
‫ہے تو ورم پیدا ہونے لگتا ہے۔ حفاظتی اقدامات کے ساتھ وہ خون کے سفید خلیات کو خارج‬
‫کرتا ہے جس کے نتیجے میں تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔‬
‫۔ بخار‪ :‬بخار پیشاب کی نالی میں سوزش کی شدت میں اضافے اور اس انفیکشن کا گردوں‪8‬‬
‫کی جانب پھیلنے کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ اگر ‪ 101‬فارن ہائیٹ سے زیادہ بخار یا ٹھنڈک‬
‫محسوس ہوتی ہو یا رات کو سوتے ہوئے جسم پسینے میں بھیگ جائے تو فوری طور پر‬
‫ڈاکٹر سے رجوع کریں۔‬
‫‪ The Prostate and Bladder Problem in‬پروسٹیٹ اور مثانے کی مشکالت یا‬
‫پروسٹیٹ ایک ایسا غدود ہے جو صرف مردوں میں ہوتا ہے۔ یہ اخروٹ کے برابر ہوتا ہے‬
‫اور مثانے کی گردن کے نیچے مثانے سے باہر نکلنے کے راستے کے اردگرد یعنی‬
‫پیشاب کی نالی کے گرد ہوتا ہے۔ پروسٹیٹ ایک دودھیا مائع بناتا ہے جیسے مردوں کی‬

‫تحقیقات | ‪133‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫عمر بڑھتی ہے ‪ ،‬ویسے ہی یہ غدود بھی بڑھتا رہتا ہے اور اس وقت یہ بہت سے مردوں‬
‫میں مثانے کے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔‬
‫ہومیوپیتھک عالج‬
‫‪:‬پیشاب کا بند ہونا‬
‫‪Apis‬۔ (‪)2‬۔ ایپس میلی فیکا‪Aconite‬۔نوزائیدہ بچے کے پیشاب کا بند ہو جانا۔ ایکونائیٹ)‪(1‬‬
‫‪ Casticum،‬اگر ایکونائیٹ سے بچے کا پیشاب نہ کھلے۔ (‪)3‬۔ کاسٹیکم ‪Melifica،‬‬
‫باؤ گولہ کی ‪Sgnatia،‬عورتوں میں وضع حمل کے بعد پیشاب کا بند ہو جانا۔ (‪)4‬۔ اگنیشیا‬
‫مثانے کے فالج کی وجہ سے پیشاب نہ آنا ‪ Opium،‬وجہ سے پیشاب بند۔ (‪)5‬۔ اوپیم۔‬
‫مریض کا مثانہ پیشاب سے بھرا ہوا ہو‪ ،‬لیکن مریض کو احساس ہی نہ ہو اور نہ ہی پیشاب‬
‫کی حاجت ہو۔ (‪)6‬۔کمیفر‪ ،‬اخراجات یا جلدی ابھاروں کے دب جانے سے پیشاب کا بند ہو‬
‫زیادہ جسمانی محنت یا چوٹ کی وجہ سے پیشاب کا ‪ Arnica Montana،‬جانا۔ (‪)7‬۔آرنیکا۔‬
‫‪ Ferrum‬بند ہو جانا۔ (‪)8‬۔ایکونائیٹ۔ ڈر کی وجہ سے پیشاب کا بند ہو جانا۔ (‪)9‬۔فیرم فاس۔‬
‫تیز بخار یا کسی مرض کی وجہ سے پیشاب کا بند ہو جانا۔ (‪)10‬۔ڈیکامارا۔ ‪Phas،‬‬
‫مرطوب موسم میں یا بھیگنے سے پیشاب کا بند ہو جانا۔ (‪)11‬۔سلفر۔ایک‪ ƒ‬ہی ‪Dulcamara،‬‬
‫خوراک پیشاب کو جاری کردیتی ہے۔‬
‫اس دوا میں سب سے زیادہ جلن پائی جاتی ہے۔ (‪)2‬۔ مرکیورس ‪Cantharis،‬۔کینتھریس)‪(1‬‬
‫پیشاب میں جلن اور نہ ختم ہونے والی پیشاب کی حاجت اس کے ساتھ ‪:Mere Corr،‬کار‬
‫شراب ‪ Nux Vomica،‬پاخانہ پھرنے کی نہ ختم ہونے والی حاجت۔ (‪)3‬۔ نکس وامیکا۔‬
‫نوشی۔ ادویات کا کثرت سے استعمال پیشاب اور پاخانہ کی بار بار نہ ختم ہونے والی‬
‫حاجت۔‬
‫پیشاب کا کم ہو جانا‬
‫‪ Apis Melifica‬۔ایپس میلی فیکا۔)‪(1‬‬
‫پیشاب کم یا بالکل نہ آنا۔ ورم‪ ،‬پیاس نہ ہونا۔‬
‫یہ دوا پانی میں جسم میں بھر جانے کی ‪ Apocynumcan،‬۔ایپوساؤٹینم کینا بینم۔)‪(2‬‬
‫صورت میں استعمال ہوتی ہے۔‬
‫پیشاب کم ہونا اور جسم میں پانی بھر جانا‪ ،‬پیاس زیادہ ‪Arsanic Album،‬۔آرسنک البم۔)‪(1‬‬
‫بار بار تھوڑا تھوڑا پانی پینا۔‬
‫پتھری اور ریگ کی شکایت‬
‫۔ (‪)3‬۔‪ Pareira Brave‬۔ (‪)2‬۔ پرایرابریوا۔‪Berberis Velgaris‬۔ بربیرس ویگرس۔‪(1)ƒ‬‬
‫۔ (‪)6‬۔‪ Sarsarilla‬۔ (‪)5‬۔ سارسیریال۔‪ Sepia‬۔ (‪)4‬۔ سیپیا۔‪Lyco Podium‬الئیکو پوڈیم۔‬
‫‪ Thiaspi B.P‬تھالسپی برسا۔‬
‫پیشاب کا خودبخود نکل جانا‬
‫‪ Cina‬۔ (‪)3‬۔سائنا۔‪Magnesia Phos‬۔ (‪)2‬۔میگنیشیا فاس۔‪Casticum‬۔کاسٹیکم۔)‪(1‬‬
‫پیشاب میں خون آنا‬
‫‪ Arnica Montana‬۔ آرنیکا۔)‪(1‬‬
‫تحقیقات | ‪134‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪Terebinthina‬۔ٹیری بن تھینا۔)‪(2‬‬
‫غدہ قدامیہ کی سوزش کی وجہ سے پیشاب کی تکالیف‬
‫‪Chimaphila‬۔چمافال۔)‪(1‬‬
‫‪Digitalis‬۔ڈجی ٹیلس۔)‪(2‬‬
‫‪https://www.express.pk/story/2248494/9812/‬‬
‫کارڈیالوجسٹ سمیت پاکستان کے ‪ 61‬فیصد ڈاکٹر موٹاپے کا شکار‪،‬‬
‫تحقیق‬
‫محمد وقار بھٹی‬
‫نومبر ‪21 2021 ،‬‬

‫امراض قلب سمیت ‪ 61‬فیصد ڈاکٹرز موٹاپے کی بیماری کا شکار ہیں‬‫ِ‬ ‫پاکستان میں ماہرین‬
‫جبکہ ساڑھے سات فیصد ڈاکٹرز سگریٹ نوشی کی عادت میں مبتال ہیں۔‬
‫اس بات کا انکشاف قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ریسرچر ڈاکٹر سالک احمد میمن‬
‫کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں کیا گیا جو اتوار کے روز پانچویں کارڈیالوجی‬
‫ریسرچ ایوارڈ کی تقسیم انعامات کے موقع پر پیش کی گئی۔‬
‫پاکستان کارڈیک سوسائٹی کی ‪50‬ویں ساالنہ کانفرنس کے اختتامی روز پاکستان بھر سے‬
‫آئے ہوئے نوجوان تحقیق کاروں اور ڈاکٹروں کی طبی تحقیق اور ریسرچ پیپرز کی جانچ‬
‫پڑتال کے بعد ‪ 6‬نوجوان تحقیق کاروں کو نقد انعام دیے گئے۔‬
‫قومی ادارہ برائے امراض قلب سے وابستہ ڈاکٹر سالک میمن کے مطابق انہوں نے پاکستان‬
‫بھر کے ‪ 159‬ڈاکٹروں اور ماہرین امراض قلب کے انٹرویو کیے اور ان کے میڈیکل ٹیسٹ‬
‫کروائے اور حیران کن طور پر ان میں سے تقریبا ً ‪ 21‬فیصد ڈاکٹر موٹاپے کی بیماری یا‬

‫تحقیقات | ‪135‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫’اوبیسٹی‘ کا شکار تھے جبکہ ‪ 40‬فیصد ڈاکٹروں کا وزن مروجہ پیمانوں سے کافی زیادہ‬
‫تھا۔‬
‫ڈاکٹر سالک احمد نے مزید بتایا کہ تقریبا ً ساڑھے سات فیصد ڈاکٹر سگریٹ نوشی کی‬
‫عادت میں مبتال نکلے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ان تمام ڈاکٹروں میں ‪ 26‬فیصد سے زائد کے‬
‫خاندان میں دل کی بیماریاں موجود تھی‪ ،‬لیکن ان میں سے صرف ‪ 65‬فیصد کو اس بات کا‬
‫علم تھا کہ انہیں ہفتے میں ڈھائی گھنٹے سے زائد وقت ورزش کرنی چاہیے۔‬
‫تحقیق کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ ان تمام ڈاکٹروں میں سے صرف ‪ 26‬فیصد‬
‫ڈاکٹر باقاعدگی سے ایکسرسائز کرتے ہیں جبکہ دیگر کا کہنا تھا کہ انہیں اتنا ٹائم ہی نہیں‬
‫ملتا کہ وہ واک یا باقاعدگی کے ساتھ ورزش کرسکیں۔‬
‫اپنی دلچسپ تحقیق کے باوجود ڈاکٹر سالک میمن کارڈیالوجی ریسرچ ایوارڈ حاصل کرنے‬
‫میں ناکام رہے اور الہور کے ڈاکٹرز اسپتال کی ڈاکٹر ہما زرتاش کو ہارٹ فیلیئر کے‬
‫مریضوں میں ’آرنی‘ نامی دوا کے کامیابی سے استعمال پر پہلے انعام سے نوازا گیا جبکہ‬
‫آغا خان اسپتال کراچی کے سید وقار احمد دوسرے اور قومی ادارہ برائے امراض قلب سے‬
‫وابستہ ڈاکٹر صنم خواجہ تیسرے انعام کی حقدار قرار پائیں۔‬
‫پاکستان کارڈیک سوسائٹی نے اس موقع پر پشاور سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر طیبہ‬
‫درانی‪ ،‬ادارہ برائے امراض قلب کی ڈاکٹر صبا حسین اور آغا خان یونیورسٹی کے میاں‬
‫مصطفی کمال کو بھی ان کی طبی تحقیق پر نقد انعامات سے نوازا۔‬
‫ٰ‬
‫واضح رہے کہ کارڈیالوجی ریسرچ ایوارڈ مقامی دوا ساز ادارے فارمیو کی مالی معاونت‬
‫سے دیے جاتے ہیں اور نوجوان تحقیق کاروں کو الکھوں روپے طبی تحقیق کرنے کے‬
‫لیے فراہم کیے جاتے ہیں۔‬
‫اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان کارڈیک سوسائٹی کے صدر پروفیسر ہارون بابر‬
‫کا کہنا تھا کہ مقامی طور پر کی جانے والی طبّی تحقیق کے نتیجے میں ہمیں مقامی‬
‫بیماریوں اور ان عوامل کو جاننے میں مدد ملے گی جن کے نتیجے میں یہ بیماریاں الحق‬
‫ہوتی ہیں‪ ،‬جس کے نتیجے میں ہم ان بیماریوں کو بہتر طور پر نمٹنے میں کامیاب ہو سکیں‬
‫گے۔‬
‫فنڈز فراہم کرنے والے دواساز ادارے فارمیوو کے ڈائریکٹر مارکیٹنگ منصور خان کا کہنا‬
‫تھا کہ ان کا ادارہ پاکستان میں صحت مند معاشرے کے قیام کے لیے کوشاں ہے جس کے‬
‫لیے وہ تحقیق کاروں کو تمام مالی وسائل فراہم کر رہے ہیں۔‬
‫کاڈیو کون کے کنوینر اور قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ایگزیکٹو‪ ƒ‬ڈائریکٹر پروفیسر‬
‫ندیم قمر نے اس موقع پر انعامات حاصل کرنے والے نوجوان تحقیق کاروں کو مبارک باد‬
‫دی اور امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں پاکستانی ریسرچ پوری دنیا میں دل کے‬
‫امراض سمیت دیگر بیماریوں سے نمٹنے کے لیے ماہرین کی توجہ حاصل کر پائے گی۔‬

‫‪https://jang.com.pk/news/1014638‬‬

‫تحقیقات | ‪136‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫بچوں کو فضائی آلودگی کے منفی اثرات سے کیسے محفوظ رکھا‬
‫جائے؟‬

‫نومبر ‪21 2021 ،‬‬

‫فضائی آلودگی بچوں کے لیے بہت خطرناک ہے۔ درحقیقت‪ ،‬آلودگی بڑوں کے مقابلے‬
‫بچوں کے لیے زیادہ نقصان دہ ہے کیونکہ ان کے جسم کے اہم اعضاء یا‪  ‬پھیپھڑوں کی‬
‫نشوونما جاری ہے۔ بالغوں کے مقابلے بچوں میں سانس کے مسائل بہت آسانی سے پیدا‬
‫ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ ل ٰہذا‪ ،‬ایسے وقتوں میں‪ ،‬جب اردگرد کی ہوا بہت آلودہ ہو‪،‬‬
‫بچوں کا زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔‬
‫یہاں ‪ 7‬تجاویز ہیں جو بچوں کو فضائی آلودگی کے منفی اثرات سے محفوظ رکھنے میں‬
‫مدد کریں گی۔‬
‫‪:‬بچوں کو فضائی آلودگی کے منفی اثرات سے محفوظ رکھنے کیلئے تجاویز‬
‫‪:‬وٹامن سی کا استعمال‬
‫اگر آپ نے اپنے بچوں کو فضائی آلودگی کے منفی اثرات سے بچانا ہے تو آپ کو ان کی‬
‫خوراک کا خیال رکھنا ہوگا۔ آپ کو بچوں کی خوراک میں زیادہ وٹامن سی شامل کرنا‬
‫چاہیے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ بچے سبزیاں کھائیں جیسے‪  ‬ساگ‪ ،‬گوبھی وغیرہ۔ انہیں‬
‫آملہ‪ ،‬موسمبی یا امرود دیں‪ ،‬یہ وٹامن ایک اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو جسم کو فضائی آلودگی‬
‫کے مضر اثرات سے بچاتا ہے۔‬
‫‪:‬چہرے کا ماسک پہننے کی ترغیب دیں‬
‫تحقیقات | ‪137‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫اپنے بچوں کو چہرے کے ماسک پہننے کی ترغیب دیں‪ ،‬بچوں کو ماسک دیں اور انہیں‬
‫بتائیں کہ وہ اپنا چہرہ ڈھانپیں جو تحفظ کو یقینی بنائے گا۔ جب بھی آپ کے بچے گھر سے‬
‫باہر نکلنے والے ہوں تو انہیں ماسک پہننے کو کہیں۔ نیز ان کو اس کی اہمیت بھی‬
‫سمجھائیں۔‬

‫تحقیقات | ‪138‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪:‬ہوا صاف کرنے والے پودے گھر میں رکھیں‬
‫آپ باہر بہت کچھ نہیں کر سکتے لیکن آپ یقینی طور پر اپنے گھر کی حدود میں فضائی‬
‫آلودگی کے مسئلے سے نمٹنے کے طریقے تالش کر سکتے ہیں۔ گھر کے اندر فضائی‬
‫آلودگی کو کم کرنے اور صاف ہوا کو سانس لینے کے لیے اپنے گھر میں ایلو ویرا‪،‬‬
‫اسپائیڈر پالنٹ‪ ،‬بانس کھجور اور دیگر مختلف پودے رکھیں۔‬
‫‪:‬بیرونی سرگرمیوں کو محدود کریں‬
‫آپ کو اپنے بچوں کو باہر کی آلودگی سے بچانا چاہیے کیونکہ یہ ان کی صحت پر مضر‬
‫اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ انہیں آلودہ ہوا کے رابطے میں آنے سے روکنے کا ایک طریقہ‬
‫یہ ہے کہ انہیں زیادہ تر وقت گھر کے اندر رکھا جائے‪ٓ ،‬اپ انہیں ان کی پسند کے کچھ‬
‫تخلیقی آرٹ ورک میں مصروف کر سکتے ہیں۔ جب بچے گھر پر ہوں تو یقینی بنائیں کہ‬
‫وہ صرف ٹی وی یا موبائل اسکرین کے سامنے بیٹھنے کے بجائے فیملی کے ساتھ معیاری‬
‫وقت گزار رہے ہیں۔‬

‫‪:‬روزانہ ورزش‬
‫آپ اس وقت کو اپنے بچوں کو کچھ مفید ورزشیں اور صحت مند طرز زندگی کو اپنانے‬
‫کی اہمیت سکھانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ آپ کو بچوں کو باہر لے جانے کی‬
‫ضرورت نہیں ہے‪ ،‬بس ان کے ساتھ صبح سویرے اٹھیں اور گھر میں کچھ معمول کی‬
‫ورزشیں کریں۔ اس سے ان کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے میں بھی مدد ملے گی۔‬
‫‪https://jang.com.pk/news/1014579‬‬

‫تحقیقات | ‪139‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫سادہ خوراک اور روزانہ ورزش کئی بیماریوں سے بچاتی ہیں‪ ،‬ماہرین‬
‫طب‬
‫اسٹاف رپورٹر‬
‫‪  ‬اتوار‪ 21  ‬نومبر‪2021  ‬‬

‫ہر شخص کو ‪ 40‬سال کی عمر میں ذیابیطس کی اسکریننگ کرنا چاہیے‪،،‬‬


‫‪ ‬کراچی‪ :‬جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی جانب سے ذیابیطس کے عالمی دن کی‬
‫مناسبت سے ‪ 8‬ویں قومی ذیابیطس سمپوزیم ‪ 2021‬کا انعقاد کیا گیا۔‬
‫‪ 8‬ویں قومی ذیابیطس سمپوزیم ‪ 2021‬میں ماہرین صحت نے موجودہ دور میں ذیابیطس کی‬
‫وجوہات‪ ،‬اس سے بچاؤ‪ ،‬عالج معالجے‪ ،‬ذیابیطس سے رونما ہونے والے نفسیاتی اور ذہنی‬
‫دباؤ کے اسباب پر روشنی ڈالی اور بتایا گیا کہ ذیابیطس کے پھیالؤ کے لحاظ سے ‪ 33‬الکھ‬
‫کیسز کے ساتھ پاکستان دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر ہے۔‬
‫جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر اور جے پی ایم سی کے‬
‫ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر شاہد رسول نے سمپوزیم کے انعقاد اور ماہرین صحت‬
‫کی جانب سے اپنا قیمتی وقت نکالنے پر انکا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان میں‬

‫تحقیقات | ‪140‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ذیابیطس کا پھیالؤ تشویشناک حد تک ہے‪ ،‬اس پھیالؤ کو روکنے کیلیے عوام کو ماہرین‬
‫صحت کی ٓارا‪  ‬پر بغور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‬
‫ضیا الدین یونیورسٹی کے پروفیسر میڈیسن ڈاکٹر اعجاز وہرہ نے گالئسمک کنٹرول کی‬
‫اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر شخص کو ‪ 40‬سال کی عمر میں ذیابیطس کی‬
‫اسکریننگ کرنا چاہیے‪ ،‬پروفیسر ٓاف میڈیسن ڈاکٹر قیصر جمال نے ’’الئف اسٹائل‬
‫مینجمنٹ ‘‘ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ذیابیطس تشویشناک حد تک پھیل رہا ہے‪،‬‬
‫ذیابیطس کے پھیالؤ میں امریکا سر فہرست‪ ،‬چین دوسرے نمبر پر ہے‪ ،‬ذیابیطس سے‬
‫بچنے کیلیے ہمیں صحت مند ناشتے سے دن کا ٓاغاز کرنا چاہیے۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2249646/1/‬‬
‫دل کی دھڑکن ترتیب میں رکھنے واال نیا خلیہ دریافت‬

‫ویب ڈیسک‪ ‬‬
‫‪ ‬اتوار‪ 21  ‬نومبر‪2021  ‬‬

‫نیکسس گلییا نامی ایک نیا خلیہ دریافت ہوا ہے جو دل کی دھڑکن کو ترتیب میں رکھتا ہے۔‬
‫انڈیانا‪ :‬جامعہ نوٹرڈیم کے اسکالروں نے ایک نئی قسم کا خلیہ دیکھا ہے جو دل کی‬
‫دھڑکن کو برقرار رکھنے میں اہم کردارادا کرتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪141‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس پر مزید تحقیق کرکے ہم دل کی بے ترتیب دھڑکن سمیت کئی بیماریوں کا عالج‬
‫کرسکیں گے۔ ماہرین نے ان خلیات کونیکسس گلییا (‪ )Glia‬کا نام دیا ہے۔ حیرت انگیز‬
‫طور پر یہ دماغ میں موجود گلییئل خلیات کی طرح ہوتے ہیں۔‬
‫پروفیسر کوڈی اسمتھ نے اپنی تجربہ گاہ میں دیکھا کہ جب دل سے ان خلیات کو ہٹایا گیا تو‬
‫قلبی دھڑکن بڑھ گئی ۔ پھر اس سے وابستہ جین الگ کیا گیا تب بھی دل کی دھڑکن‬
‫غیرمنظم ہونے لگی۔ تحقیق کا سارا ماجرا پی ایل او ایس بائیلوجی میں شائع ہوا ہے۔‬
‫پروفیسر کوڈی کے مطابق اس دریافت نے مزید ‪ 100‬سواالت کو جنم دیا ہے‪  ‬جس سے‬
‫تحقیق کی ایسی نئی راہیں کھلیں گی جو اس سے قبل تصور سے باہر تھیں۔ حیرت انگیز‬
‫بات یہ ہے کہ دل سے خون کے باہر جانے والے راستوں (ٓاؤٹ فلو ٹریکٹ)‪ ƒ‬میں ان کی‬
‫بڑی مقدار ہوتی ہے اور عین یہی وہ مقام ہے جہاں دل کی پیدائشی نقائص پائے جاتے ہیں۔‬
‫رحم مادر میں بچے کی تشکیل کے وقت یہ اہم حصہ تشکیل پاتا ہے اور وینٹریکل ان‬ ‫ِ‬
‫شریانوں سے جڑتے ہیں جو دل سے باہر جاتی ہیں۔‬
‫نیکسس گلییا کو پہلے زیبرا مچھلیوں میں دیکھا گیا‪ ،‬پھر چوہوں میں ٓاخر میں انسانوں میں‬
‫ان کی دریافت ہوئی۔ یہ ایک طرح کے ایسٹروسائٹس خلیات ہیں جن کے بارے میں خیال‬
‫کیا جاتا تھا کہ یہ صرف دماغ اوراس سے وابستہ اعصابی نظام میں ہی موجود ہوتے ہیں۔‬
‫لیکن اب یہ دل میں بھی ملے ہیں۔‬
‫تاہم اس سے قبل یہ خلیات پھیپھڑوں‪ٓ ،‬انتوں اور پتے وغیرہ میں مل چکے ہیں لیکن اب تک‬
‫ان کی وہاں موجودگی اور وجہ واضح نہیں ہوسکی ہے۔ اب دل کے جگسا پزل کو‬
‫سمجھنے میں یہ خلیہ ایک اہم ٹکڑا ثابت ہوا ہے جس سے نت نئی دریافتوں کی راہیں‬
‫کھلیں گی۔‬
‫لیکن سائنسدانوں کو مزید تحقیق کرکے ابھی بہت کچھ جاننا ہے اور سب سے اہم بات یہ‬
‫ہے کہ دل کی دھڑکن قابو میں رکھنے میں ان کا اہم کردار سامنے ٓاگیا ہے۔ اگر یہ خلیات‬
‫ہٹادیئے جائیں تو دل کی دھڑکن بڑھ کر غیرمنظم ہوجاتی ہے‬
‫‪https://www.express.pk/story/2249214/9812/‬‬
‫ڈبلیو ایچ او نے یورپ میں کورونا سے مزید ‪ 5‬الکھ ہالکتوں کا خدشہ‬
‫ظاہر کردیا‬
‫ویب ڈیسک‬
‫‪  ‬اتوار‪ 21  ‬نومبر‪2021  ‬‬
‫کووڈ ‪ 19‬ہمارے خطے میں ایک بار پھر ہالکتوں کی سب سے بڑی وجہ بن گیا ہے‪ ،‬فوری‬
‫اقدامات کی ضرورت ہے‪ ،‬ڈبلیو ایچ او۔‬

‫تحقیقات | ‪142‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫‪ ‬‬
‫لندن‪ :‬عالمی ادارہ صحت نے یورپ میں کورونا وائرس کی نئی لہر پر تشویش کا اظہار‬
‫کرتے ہوئے یورپ میں مارچ تک کم ازکم مزید ‪ 5‬الکھ افراد کی ہالکتوں کا خدشہ ظاہر‬
‫کردیا۔‬
‫بی بی سی لندن‪ ‬سے بات کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر جان‬
‫کلیوگ نے خبردار کیا کہ اگر کوئی فوری ایکشن نہیں لیا گیا تو یورپ میں کورونا وائرس‬
‫کی نئی لہر سے مارچ تک مزید‪ 5 ‬الکھ افراد کی ہالکتوں کا خدشہ ہے جس کی وجہ‬
‫ویکسین کی قلت‪ ،‬سردیوں کی ٓامد اور عالقائی سطح پر میل جول سے ڈیلٹا ویرینٹ کا مزید‬
‫پھیالؤ ہے۔‬
‫انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ماسک پہننے کے عمل میں اضافہ کورونا کے پھیالؤ کو‬
‫روکنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے جب کہ ویکسین کی بھرپور طریقے سے فراہمی‪،‬‬
‫عوام پر کورونا کے قواعد کا نفاذ اور کورونا وائرس کے جدید طریقوں سے عالج کی مدد‬
‫سے کورونا کی تازہ لہر سے لڑا جاسکتا ہے۔‬
‫ڈاکٹر جان کلیوگ نے کہا کہ کووڈ ‪ 19‬ہمارے خطے میں ایک بار پھر ہالکتوں کی سب‬
‫سے بڑی وجہ بن گیا ہے‪ ،‬ہمیں معلوم ہے کہ ہمیں وائرس سے لڑنے کے لیے کیا کرنا‬
‫ہے‪ ،‬ویکسین کو الزمی قرار دینا ہمارا اس لڑائی میں ٓاخری حربہ ہونا چاہیے لیکن اس‬
‫سے قبل ہمیں ویکسی نیشن کے معاملے پر سوشل اور قانونی فورمز پر بروقت بحث کرانی‬
‫چاہیے۔واضح رہے کہ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے ٓائی ہے جب کئی ممالک میں‬
‫کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہونے کے سبب جزوی اور مکمل الک ڈاؤن کا نفاذ‬
‫پھر سے شروع ہوچکا ہے۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2249928/1/‬‬

‫تحقیقات | ‪143‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫وہ پھل جو کولیسٹرول کم کرنے میں مددگار ہے‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 21 2021‬‬

‫امریکی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ صرف ‪ 252‬گرام انگور یا کشمش کھانے سے‬
‫جسم میں مضر کولیسٹرول کم ہوجاتا ہے۔‬
‫اس تحقیق کے لیے ‪ 20‬صحت مند رضا کاروں پر محدود پیمانے کی پائلٹ اسٹڈی کی گئی‬
‫جو ‪ 8‬ہفتے تک جاری رہی‪ ،‬رضا کاروں کی عمر ‪ 18‬سے ‪ 55‬سال کے درمیان تھی۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ انگور کے طبی فوائد صدیوں سے ہمارے علم میں ہیں جبکہ جدید‬
‫سائنسی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اس میں کئی طرح کے مفید نباتاتی مرکبات یعنی فائٹو‬
‫کیمیکلز پائے جاتے ہیں۔‬
‫ان کے عالوہ انگور میں غذائی ریشہ یعنی فائبر بھی بھرپور طور پر ہوتا ہے۔‬
‫مزید تحقیقات سے انگور‪ ،‬انگور کے رس‪ ،‬یا انگور سے حاصل کردہ فینول قسم کے‬
‫مرکبات کو بھی اینٹی آکسیڈینٹ کے عالوہ جراثیم اور وائرسوں کے خالف مؤثر پایا گیا‬
‫ہے۔‬
‫نئے مطالعے میں ان تحقیقات کو مزید آگے بڑھایا گیا ہے جو یونیورسٹی آف کیلی فورنیا‬
‫الس اینجلس میں ڈاکٹر ژاؤپنگ اور ان کے ساتھیوں نے انجام دیا ہے۔‬
‫اس میں پہلے چار ہفتوں کے دوران تمام رضا کاروں کو کم پولی فینول والی غذا پر رکھا‬
‫گیا جس کے بعد اگلے چار ہفتوں تک یہی غذا جاری رکھتے ہوئے اس میں خشک‬
‫انگوروں کے صرف ‪ 46‬گرام سفوف کا یومیہ اضافہ کردیا گیا۔‬
‫انگور کے سفوف کی یہ مقدار ‪ 252‬گرام تازہ انگوروں‪ ƒ‬کے برابر تھی۔‬

‫تحقیقات | ‪144‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫مطالعہ شروع ہونے سے پہلے اور اس کے بعد‪ ،‬تمام رضا کاروں میں کولیسٹرول اور بائل‬
‫ایسڈ کے عالوہ ان کے پیٹ میں مائیکروبائیوم کا جائزہ لیا گیا۔‬
‫جائزے اور موازنے کے بعد معلوم ہوا کہ چار ہفتوں تک خشک انگور کا ‪ 46‬گرام سفوف‬
‫روزانہ استعمال کرنے کے بعد ان رضا کاروں میں کولیسٹرول کی مجموعی مقدار ‪6.1‬‬
‫مضر صحت کولیسٹرول (ایل ڈی ایل) ‪ 5.9‬فیصد کم ہوا تھا۔‬ ‫ِ‬ ‫فیصد کم ہوگئی تھی جبکہ‬
‫ان کے پیٹ میں نقصان دہ جرثومے کم ہوئے تھے جبکہ صحت بخش جراثیم کی تعداد میں‬
‫بھی اضافہ ہوا تھا۔‬
‫ان میں سے بھی ایکرمینسیا نامی جرثوموں کی ایک قسم میں اضافہ ہوا جو گلوکوز اور‬
‫چکنائی کو توڑ کر ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے جبکہ آنتوں کی اندرونی جھلی کو بھی‬
‫مضبوط بناتا ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/grape-to-control-cholesterol/‬‬

‫شوگر کے مریضوں کے لیے نہایت مفید پودا‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫نومبر ‪ 21 2021‬‬

‫شوگر کا شکار افراد تمام اقسام کا میٹھا کھانا چھوڑ دیتے ہیں عالوہ ازیں ایسے افراد جو‬
‫اپنی صحت کے بارے میں فکر مند ہوتے ہیں وہ بھی میٹھا کھانا کم کردیتے ہیں۔‬
‫تاہم اس وقت ایک ایسی چیز موجود ہے جو چینی کی متبادل ہے۔‬
‫اسٹیویا نام کا ایک پودا انسانی صحت کے لیے نہایت مفید ہے جس کا پاؤڈر چینی کی جگہ‬
‫استعمال ہوسکتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪145‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫جامعہ کراچی کے فوڈ سائنسز کے پروفیسر ڈاکٹر غفران سعید کا کہنا ہے کہ یہ پاؤڈر عام‬
‫چینی سے ‪ 3‬گنا میٹھی ہوتا ہے لہٰ ذا کمرشلی طور پر اسے مختلف اشیا کے ساتھ مال کر‬
‫فروخت کیا جاتا ہے۔‬
‫چونکہ یہ ایک قدرتی چیز ہے لہٰ ذا یہ جسم کے لیے فائدہ مند بھی ہے اور چینی کی طرح‬
‫نقصان بھی نہیں پہنچاتی۔‬
‫اسٹیویا کے پتے خون میں شوگر کی مقدار کم کرتے ہیں جبکہ بلڈ پریشر کو بھی کنٹرول‬
‫میں رکھتے ہیں۔‬
‫ڈاکٹر غفران کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک میں اس کی فروخت عروج پر ہے‪ ،‬اس پودے‬
‫کی کاشت معتدل موسم میں ہوتی ہے اور یہ ہمارے ملک میں ابھی بھی کئی مقامات پر اگایا‬
‫جارہا ہے‪ ،‬اگر منظم طریقے سے اس کی کاشت میں اضافہ کیا جائے اور اس کی‬
‫پراسیسنگ کی انڈسٹری لگائی جائے تو یہ ملکی معیشت کے لیے نہایت فائدہ مند ہوسکتی‬
‫ہے۔‬
‫…‪Web‬‬

‫زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں؟ تو ان بیماریوں کا سامنا کرنے کیلئے‬


‫تیار ہوجائیں‬

‫ویب ڈیسک‬
‫نومبر ‪21 2021‬‬
‫درمیانی عمر میں زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا متعدد طبی مسائل کا خطرہ بڑھا سکتا ہے‬
‫یہ تو اب کافی حد تک لوگوں کو معلوم ہوچکا ہے کہ جسمانی سرگرمیوں سے دوری یا دن‬
‫کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا موٹاپے‪ ،‬ذیابیطس اور ذہنی امراض کا باعث بن سکتا ہے مگر‬
‫یہ عادت آپ کی مجموعی صحت کے لیے جتنی تباہ کن ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔‬
‫درحقیقت طبی ماہرین تو اسے صحت کے لیے بہت زیادہ چینی اور سیگریٹ کے استعمال‬
‫جتنا ہی خطرناک قرار دیتے ہیں۔‬
‫خاص طور پر درمیانی عمر میں زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا متعدد طبی مسائل کا خطرہ‬
‫بڑھا سکتا ہے۔‬
‫اگر ٓاپ زیادہ وقت بیٹھ یا لیٹ کر گزارتے ہیں تو جانیے کہ یہ عادت آپ کو کن امراض کا‬
‫شکار بناسکتی ہے۔‬
‫قبض کا اکثر سامنا‬
‫جب ٓاپ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو ٓانتوں کی سرگرمیاں سست ہوجاتی ہیں‪ ،‬جبکہ‬
‫جسمانی طور پر متحرک رہنا ان سرگرمیوں کو بڑھاتا ہے‪ ،‬جس سے قبض کا امکان کم‬
‫ہوتا ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪146‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫صحت مند مسلز بھی فضلے کو نظام ہاضمہ سے ٓاسانی سے گزرنے میں مدد فراہم کرتے‬
‫ہیں‪ ،‬خاص طور پر عمر بڑھنے کے ساتھ ورزش یا جسمانی سرگرمیوں جیسے تیز چہل‬
‫قدمی کو اپنا معمول بنالیں۔‬
‫جوڑوں کا اکڑنا یا سخت ہونا‬
‫تکلیف دہ اور مشکل سے حرکت کرنے والے جوڑ کئی بار ورم سے جڑے مسائل جیسے‬
‫جوڑوں کے امراض کا اشارہ ہوتے ہیں۔‬
‫مگر جوڑوں کا سخت یا اکڑ جانا اس وقت بھی ہوتا ہے جب ان کو زیادہ استعمال نہ کیا‬
‫جائے‪ ،‬تو دن بھر میں ان کو استعمال کریں تاکہ وہ تکلیف کا باعث نہ کرسکیں۔‬
‫سانس لینے میں مشکالت‬
‫جیسے بازو کے مسلز استعمال نہ ہونے پر کمزور ہوجاتے ہیں‪ ،‬اسی طرح چلنے پھرنے‬
‫کے دوران سانس لینے اور چھوڑنے میں مدد فراہم کرنے والے مسلز کی مضبوطی بھی‬
‫کم ہوجاتی ہے جب ان کو اکثر استعمال نہ کیا جائے۔‬
‫جسمانی طور پر جتنے کم سرگرم ہوں گے‪ ،‬سانس کے مسائل کا امکان اتنا زیادہ ہوگا‪ ،‬یہاں‬
‫تکہ روزمرہ کے ٓاسان کاموں میں بھی۔‬
‫چڑچڑا پن‬
‫زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا صرف جسمانی صحت کو ہی متاثر نہیں کرتا بلکہ اس کے‬
‫نتیجے میں ذہنی بے چینی اور ڈپریشن کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔‬
‫ٓاسان ورزشیں جیسے چہل قدمی‪ ،‬سائیکل چالنا یا جاگنگ سے بھی مزاج کو خوشگوار‬
‫رکھنے میں مدد مل سکتی ہے اور خوداعتمادی بھی بڑھتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪147‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ہر وقت تھکاوٹ اور سستی‬
‫سستی اور تھکاوٹ کا احساس اکثر ہوتا ہے؟ تو یہ بھی اسی عادت کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔‬
‫جسمانی طور پر سرگرم رہنا ٓاکسیجن اور غذائی اجزا کو ٹشوز تک پہنچانے میں مددگار‬
‫ثابت ہوتا ہے‪ ،‬اگر ٓاپ اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو جسم کو مطلوبہ مقدار میں‬
‫ایندھن نہیں مل پاتا جو اسے مختلف کاموں کے لیے درکار ہوتا ہے۔‬
‫میٹابولزم کی رفتار سست ہونا‬
‫جو لوگ جسمانی طور پر زیادہ متحرک ہوتے ہیں ان کا میٹابولزم بھی زیادہ تیز ہوتا ہے‪،‬‬
‫چاہے وہ بیٹھے بیٹھے ہاتھوں پیروں کو حرکت دینا ہی کیوں نہ ہو۔‬
‫جسمانی طور پر جتنے زیادہ متحرک ہوں گے اتنی زیادہ کیلوریز ٓاپ جالسکیں گے۔‬
‫نیند کا ناقص معیار‬
‫رات کی نیند کے بعد بھی تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے ؟ تو بہتر ہے کہ دن میں زیادہ وقت‬
‫جسمانی طور پر سرگرم رہ کر گزارنا عادت بنالیں۔‬
‫جب ٓاپ ورزش کو معمول بنالیتے ہیں تو رات کو نیند بھی فوری ٓاتی ہے اور وہ بہت گہری‬
‫ہوتی ہے۔‬
‫چیزوں کو بھولنا‬
‫ورزش کو معمول بنانا ایسے کیمیکلز کو زیادہ بناتا ہے جو دماغ میں خون کی شریانوں کی‬
‫پروڈکشن بڑھاتی ہے۔‬
‫دماغ کو جتنا زیادہ خون ملے گا‪ ،‬اتنا ہی وہ بہتر طریقے سے سوچنے‪ ،‬یاد رکھنے اور‬
‫فیصلے کرنے میں مدد ملے گی۔‬
‫بلڈ پریشر میں اضافہ‬
‫اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزار کر ٓاپ امراض قلب کا خطرہ بھی بڑھا رہے ہوتے ہیں‪ ،‬اس کی‬
‫جزوی وجہ ہائی بلڈ پریشر میں اضافہ ہوسکتی ہے۔‬
‫ہائی بلڈ پریشر دل کے مختلف امراض ‪ ،‬ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھانے واال بڑا‬
‫عنصر ہے۔‬
‫ہائی بلڈ شوگر‬
‫جب جسمانی طور پر زیادہ متحرک نہیں ہوتے تو جسم کے لیے بلڈ گلوکوز کو کنٹرول میں‬
‫رکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔‬
‫اس کے برعکس‪ ƒ‬جسمانی سرگرمیاں کو معمول بنانے سے جسم کے لیے بلڈ گلوکوز کو‬
‫کنٹرول میں رکھنا ٓاسان ہوجاتا ہے۔‬
‫بلڈ شوگر لیول مستحکم رہنا ذیابیطس ٹائپ ٹو میں مبتال ہونے کا خطرہ کم کرتا ہے۔‬
‫کمر میں تکلیف‬
‫زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے جب اہم مسلز کمزور ہوتے ہیں تو وہ کمر کو درست‬
‫طریقے سے سپورٹ نہیں کرپاتے‪ ،‬جس کا نتیجہ کمر درد کی شکل میں نکلتا ہے۔‬
‫مگر بچنا بہت ٓاسان ہے بس کمر کے مسلز کو حرکت میں الئیں جیسے کھڑے ہونے یا‬
‫دیگر ورزشوں سے ایسا ممکن ہوتا ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪148‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ہر وقت کھانے کی خواہش‬
‫زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کے نتیجے میں بھوک کا احساس دالنے والے کچھ ہارمونز کی‬
‫سطح میں تبدیلی ٓاتی ہے جس سے ہر وقت کچھ کھانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔‬
‫اس کے مقابلے میں چہل قدمی اور جاگنگ وغیرہ سے کھانے کی اشتہا کو کم کرنے میں‬
‫مدد ملتی ہے۔‬
‫اکثر نزلہ زکام کا سامنا‬
‫تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ معتدل جسمانی سرگرمیوں کے نتیجے میں نزلہ زکام‬
‫یا دیگر جراثیموں کا شکار ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔‬
‫جب ٓاپ ورزش کو عادت بناتے ہیں تو مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے جس کے نتیجے میں‬
‫موسمی نزلہ زکام اور فلو وغیرہ سے متاثر ہونے خطرہ کم ہوتا ہے۔‬
‫روکھی جلد‬
‫اگر ٓاپ کی جلد معمول کے مقابلے روکھے پن کا شکار ہو تو یہ بھی زیادہ وقت بیٹھ کر‬
‫گزارنے کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔‬
‫کچھ تحقیقی رپورٹس میں یہ ثابت کیا گیا کہ معتدل جسمانی سرگرمیاں خون کی گردش اور‬
‫مدافعتی نظام کو بہتر کرتی ہیں‪ ،‬جس سے جلد کو جوانی کی چمک برقرار رکھنے میں مدد‬
‫ملتی ہے۔‬
‫گردوں کے امراض‬
‫برطانیہ کی لیسٹر یونیورسٹی کی ‪ 2012‬کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ہر وقت بیٹھے‬
‫رہنا گردوں کے سنگین امراض کا باعث بھی بن سکتا ہے۔‬
‫محققین کے مطابق طرز زندگی کے عناصر اور گردوں کے امراض کے درمیان تعلق‬
‫موجود ہے مگر یہ پہلی بار ہے جب یہ بات سامنے آئی کہ سست طرز زندگی گردوں کے‬
‫امراض کا شکار بھی بناسکتا ہے۔‬
‫گردوں کے سنگین امراض میں یہ عضو خون کو ٹھیک طرح فلٹر نہیں کرپاتا جس کے‬
‫نتیجے میں جسم میں کچرا جمع ہونے لگتا ہے اور بتدریج گردے فیل ہوجاتے ہیں جس کے‬
‫نتیجے میں موت کا خطرہ ہوتا ہے۔‬
‫تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر بیٹھنے کا دورانیہ ‪ 8‬گھنٹے سے کم کردیا جائے تو اس‬
‫خطرے میں کچھ حد تک کمی الئی جاسکتی ہے جبکہ ورزش بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1172895/‬‬
‫کیڑے مکوڑے ہماری روزمرہ خوراک کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں؟‬
‫‪ ‬کریک ڈگن‬
‫‪ ‬بی بی سی نیوز‬
‫‪ 21‬نومبر ‪2021‬‬

‫تحقیقات | ‪149‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫یر کا ذریعہ‪GETTY IMAGES‬‬


‫جب آپ لوگوں کے کیڑے کھانے کے بارے میں سنتے ہیں‪ ،‬تو امکان ہے کہ آپ مشہور‬
‫برطانوی ریئلٹی شو آئی ایم سیلیبریٹی پر بش ٹکر ٹرائل کے بارے میں سوچتے ہوں گے‪،‬‬
‫جو شروع ہونے کو ہے۔‬
‫لیکن کیڑوں سے بنائے گئے کھانے کے اجزا آپ کے قریبی مینو کا حصہ بن سکتے ہیں۔‬
‫ایبرسٹ ِوتھ یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق کا مرکز یہی موضوع ہے۔‬
‫انسٹی ٹیوٹ آف بیالوجیکل‪ ،‬انوائرنمنٹل‪ ƒ‬اینڈ رورل سائنسز (آئی بی ای آر ایس) کے‬
‫سائنسدان کیڑوں کو جانوروں اور انسانوں کے لیے خوراک کے ممکنہ قابل قدر ذریعے‬
‫کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔‬
‫یہ کام ’ویلیو سیکٹ‘ کا حصہ ہے‪ ،‬جو قیمتی کیڑوں سے متعلق ایک عالمی منصوبہ ہے‪،‬‬
‫جس کا مقصد کیڑوں پر مبنی مصنوعات کی پائیدار پیداوار اور اس کے عمل کو بہتر بنانا‬
‫ہے۔میکسیکو‪ ،‬چین اور گھانا جیسے ممالک میں کیڑے لوگوں کی روزمرہ کی خوراک کا‬
‫حصہ ہیں۔کیڑے بہت سے دوسرے کھانوں کے مقابلے میں ماحول دوست پروٹین کا ذریعہ‬
‫بن جاتے ہیں اور دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کی خوراک کی طلب میں مدد کر سکتے ہیں۔‬

‫بیس ہزار زندہ کھانے کے کیڑوں کی ٹرے پر بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر ٹفنی الؤ‪ ،‬جو‬
‫آئی بی ای آر ایس میں ایک محقق ہیں‪ ،‬نے کہا کہ کیڑے کے اجزا کئی طرح کے کھانوں‬
‫کا حصہ بن سکتے ہیں۔ان کے مطابق ’ان کیڑوں کو پروٹین شیک اور پروٹین سمودیز بنایا‬
‫جا سکتا ہے۔ یہ کیڑے برگر‪ ،‬فالفیلز‪ ،‬مفنز کچھ بھی ہو سکتے ہیں جس کے بارے میں آپ‬
‫حقیقت میں سوچ سکتے ہیں۔‘‬

‫تحقیقات | ‪150‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫’میں انھیں کھاؤں گا‪ ،‬مگر شاید ایسے نہیں جس طرح یہ اب نظر آ رہے ہیں۔‘‬
‫وہ کہتے ہیں کہ ’بہرحال ان کیڑوں کو کھانا بنانے سے پہلے خشک کر کے پاؤڈر بنا دیا‬
‫جائے گا تاکہ آپ اسے اپنے برگر سے باہر لٹکتے کیڑے کی طرح نہیں دیکھیں بلکہ یہ‬
‫ایک طرح کے پیٹی (کباب) کی شکل میں تیار کیے جائیں گے۔‘‬

‫‪،‬تصویر کا ذریعہ‪PA MEDIA‬‬

‫تحقیقات | ‪151‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ایبرسٹ ِوتھ یونیورسٹی کے سائنسدان پروسیسڈ کیڑوں کی غذائیت کی اہمیت پر تحقیق کر‬
‫رہے ہیں‪ ،‬جس کے بارے میں پروفیسر ایلیسن کنگسٹن سمتھ نے کہا کہ یہ پائیدار پروٹین‬
‫کا ایک اہم ذریعہ ہو سکتے ہیں۔‬
‫انھوں نے کہا کہ یہ کیڑے پروٹین اور ’پولی ان سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈز‘ سے بھرے ہیں جو‬
‫ہمارے لیے واقعی اچھا ہے۔‬
‫’ہم یہ سمجھنا چاہتے ہیں کہ ہم کیڑوں کو کس طرح کھا سکتے ہیں تاکہ ان سے خوراک‬
‫کے لیے ضروری غذائیت فراہم کی جا سکے جس کی ہمیں خوراک اور کھانے میں کہیں‬
‫زیادہ ضرورت ہے۔‬
‫’سب سے زیادہ عام بات ان اجزا کا مال کر انھیں انرجی کا ذریعہ بنانا ہے۔‘‬
‫ویلیو سیکٹ بیلجیئم میں تھامس مور یونیورسٹی کے تعاون سے قائم ہونے واال شراکت‬
‫داروں کا ایک کنسورشیم ہے جو انسانی خوراک کے طور پر ان کیڑوں‪ ،‬ٹڈی اور پیلے‬
‫کیڑوں پر انسانی خوراک بننے کے امکانات پر تحقیق کر رہا ہے۔‬
‫ایک نئی گرانٹ میں سیاہ رنگ کی مکھیوں کو تحقیق کا حصہ بنایا جائے گا اور جانوروں‬
‫کے کھانے میں کیڑے کی مصنوعات کے استعمال کو دیکھنے کے کام کو بڑھایا جائے گا۔‬
‫اس کے نتائج تمام شمالی یورپ میں خوراک اور زراعت کے کاروبار کے ساتھ شیئر کیے‬
‫جائیں گے۔‬
‫تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ یورپی یونین کے تقریبا ً ‪ 30‬فیصد صارفین کیڑوں پر مبنی کھانا‬
‫کھانے کے لیے تیار ہیں۔ویلیوں سیکٹ کا مقصد کیڑوں کی پیداوار اور پروسیسنگ کے‬
‫معیار کو بہتر بنا کر‪ ،‬صارفین کے ٹیسٹ کر کے‪ ،‬اور اس کے ماحولیاتی اثرات کو کم کر‬
‫کے اس تعداد میں اضافہ کرنا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪152‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کیڑوں پر مبنی کچھ اجزا پہلے ہی دستیاب ہیں اور پروفیسر کنگسٹن سمتھ کا خیال ہے کہ‬
‫آنے والے برسوں میں کیڑوں کی خوراک کی مصنوعات کے انتخاب میں اضافہ ہونے کا‬
‫امکان ہے۔‬
‫وہ مزید کہتی ہیں کہ ’آپ اس حقیقت کو نہیں چھپائیں گے کہ (کھانے) میں کیڑوں کی‬
‫پروٹین ہوتی ہے۔ لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک روایتی ٹڈی کھانے کا خیال کسی ایسی‬
‫چیز سے کم دلکش ہے جو کسی ایسی مصنوعات میں ہے جس کی ساخت قدرے مختلف‬
‫ہے۔‘‬
‫’اگر ہم پچھلی چند دہائیوں میں کھانے کی کھپت میں تبدیلی کے انداز کو دیکھیں تو ہم‬
‫مختلف قسم کے کھانوں‪ ،‬مختلف ذائقوں کو بہت زیادہ قبول کر رہے ہیں۔ ہم اپنے کھانے‬
‫کے ذائقے میں سب ہی مختلف ثقافتوں کو اپنانا چاہتے ہیں‪ ،‬اور میرے خیال میں کیڑے‬
‫مکوڑے اس میں محض اگال قدم ہے۔‘‬
‫ان کے مطابق ’اگلے ‪ 20‬برسوں میں کھانے کے مینو میں کیڑوں سے تیار کردہ خوراک‬
‫کا انتخاب ایک عام سی بات ہو گی۔‘‬
‫‪https://www.bbc.com/urdu/science-59342810‬‬

‫تحقیقات | ‪153‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪۱۵ | ۱۵۱‬نومبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۲۱‬نومبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬

You might also like