Professional Documents
Culture Documents
Tibbi Tehqeeqat (Weekly 33) 16 August 2021-22 August 2021 - Issue 138 - Vol 5
Tibbi Tehqeeqat (Weekly 33) 16 August 2021-22 August 2021 - Issue 138 - Vol 5
تحقیقات
طط ّب ّبیی تحقیقات
Managing
ِِ
Issue 138 Editor
تحقیقات 21 - 22 August 2021ویکلی طِ ّبی
16 August
کیشنزالہورکے زیراہمتمام شائع ہونے واال
پبلیMujahid عثمانAli
ہے!قدرکیجئےوارجریدہ
ہفتہ ٰ
عظمی صحت نعمت
+ 92 0333 4576072
جلد ،۵شمار ۱۳۷
اگست ۲۱۔ ۲۲اگست ۱۶ ۲۰۲۱
تحقیقات | 1 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
www.alqalam786.blogspot.com
ت
حق ق
طِب ّی ی ات
سرپرست:محمدعثمان
مجلہ آن الئن پڑھا جاتاہے ۔یوٹیوب کے ساتھ ساتھ مینجنگ ایڈیٹر:مجاہدعلی
مختلف سوشل میڈیا پربھی شئیرکیاجاتاہے ۔اس کے معاون مدیر :حافظ زبیر
عالوہ یہ پاکستان کی جامعات،تحقیقاتی ادارہ
ایڈیٹر :ذاہدچوہدری
جات،معالجین حکماء ،محققین،فارماسیٹوٹیکل انڈسٹری
اورہرطرح کی فوڈ انڈسٹری کوبھی ای میل کیا جاتاہے
اورتارکین وطن بھی اس سے مستفید ہوتے ہیں۔اوریوں
تقریبا پورے پاکستان میں اسکی سرکولیشن کی جاتی
ہے اورآپکے کاروبار ،پراڈکٹ ،سروسزکے فروغ
ادارتی ممبران
کابہترین ذریعہ ہے
تحقیقات | 2 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
www.alqalam786.blogspot.com
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تفصیل
بھارت کی ملکی ساختہ ایک اور ویکسین ،ہنگامی استعمال کے لیے
منظور
بھارت کے ادویات کے نگران ادارے نے ایک اور ویکسین کی ہنگامی بنیادوں پر استعمال
کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔ یہ ویکسین بھی ایک بھارتی دوا ساز ادارے نے تیار
کی ہے۔
نے تیار کیا ) (Zydus Cadilaاس نئی ویکسین کو ایک فارماسوٹیکل کمپنی زیڈس کاڈیال
ہے۔ اس کی منظوری بھارت کے محکمہ بائیوٹیکنالوجی نے دی ہے۔ اس کمپنی نے یہ
دعوی بھی کیا ہے کہ یہ ویکسین دنیا کی پہلی ڈی این اے (ڈی ٓاکسی رائبونیوکلیئک ایسڈ) ٰ
پر تیار کی گئی ہے۔ قبل ازیں فائزر بائیو این ٹیک اور موڈیرنا نامی ویکسینوں کی تیاری
میں ٓار این اے (رائبو نئوکلیئک ایسڈ) کا استعمال کیا گیا تھا۔
ایک منفرد ویکسین
ڈی این اے (ڈی ٓاکسی رائبونیوکلیئک Qایسڈ) پر تیار کی گئی یہ منفرد ویکسین بارہ برس
(ZyCoV-سے بڑی عمر کے بچوں کو بھی لگائی جا سکتی ہے۔ اس کا نام زیکو وی ڈی
رکھا گیا ہے۔ یہ ویکسین انجیکشن کے بغیر بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ )D
تحقیقات | 3 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
چھ میں سے زیادہ ویکسینیں بھارتی دوا ساز کمپنی 'بھارت بائیوٹیک‘ تیار کر رہا ہے
چھٹی ویکسین
بھارت میں تیار کی جانے والی زیکو وی ڈی چھٹی ویکسین ہے۔ قبل ازیں بھارتی حکومت
موڈیرنآ ،اکسفورڈ ایسٹرا زینیکا (کوی شیلڈ) ،کوویکسین کی ہنگامی ضرورت Qکے تحت
استعمال کی باضابطہ اجازت دے چکی ہے۔ یہ تمام ویکسینیں بھارتی دوا ساز کمپنی
'بھارت بائیوٹیک‘ غیر ملکی فارماسوٹیکل کمپنیوں سے اجازت یا الئسینس حاصل کرنے
کے بعد تیار کر رہا ہے۔ ان کے عالوہ روس کی ویکسین اسپٹنک فائیو اور جانسن اینڈ
جانسن کی بھی منظوری دی جا چکی ہے
تحقیقات | 4 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
بھارت اب تک پانچ سو سینتالیس ملین ویکسین کی خوراکیں ملکی ٓابادی کو فراہم کر چکا
ہے
تحقیقات | 5 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اربوں خوراکیں دینے کے بعد اب بھارت میں کووڈ انیس بیماری کی صورت حال قدرے
بہتر ہوئی ہے۔ کورونا وائرس سے پھیلنے والی بیماری کووڈ انیس سے بھارت میں ہونے
والی ہالکتیں چار الکھ تینتیس ہزار سے متجاوز ہو چکی ہیں۔
ع ح /ع ٓا (اے ایف پی)
تاریخ21.08.2021
https://www.dw.com/ur/%D8%A8%DA%BE%D8%A7%D8%B1%D8
’سالماتی فارمنگ‘ سے پودوں میں کم خرچ اور بہتر ویکسین تیار کی
جاسکے گی
ویب ڈیسک
پير 16 اگست2021
کینیڈا کے دو ماہرین نے تمباکو کےپودوں میں کووڈ 19ویکسین سازی پر تجربات شروع
کرنےکا عالن کیا ہے جسے سالماتی فارمنگ کا نام دیا گیا ہے
کوبیک :سائنسدانوں نے پودوں کے اندر ویکسین کے لیے ضروری[ پروٹین اور خام مال
تیارکرنے میں اہم پیشرفت کا اعالن کیا ہے۔
تحقیقات | 6 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
پھلوں ،سبزیوں اورپودوں میں حفاظتی ویکسین پر ایک عرصے سے کام جاری ہے۔
ٹرانسجینک عمل کی بدولت ایک دن یہ بھی ٓاسکتا ہے کہ بچوں کو چھ حفاظتی ٹیکوں کی
بجائے چھ کیلے کھالنے سے بھی ویکسینیشن کا عمل پورا ہوجائے۔ ایسی ہی ایک خبر
کینیڈا سے بھی موصول ہوئی ہے۔
کوبیک میں واقع یونیورسٹی ٓاف الول کے پروفیسر گیری کوبنجر اور ہیوز فاؤسٹر بووینڈو
نے اپنی برسوں کی تحقیق جرنل سائنس میں پیش کی ہے جس میں ’سالماتی فارمنگ‘
(مالیکیولر فارمنگ) کا تصور پیش کیا گیا ہے۔ اس کی بدولت پودوں میں بعض جینیاتی
تبدیلیاں کرکے انہیں ویکسین کے لیے اہم اجزا اور پروٹین تیار کرنے کے قابل بنایا جاتا
ہے اور اسے کم خرچ اور مؤثر تدبیر کے طور پر پیش کیا ہے۔
عموما ً ہم بیکٹیریا اور یوکیریوٹک Qطریقہ کار سے بہت ہی مؤثر ویکسین تیار کررہے ہیں۔
لیکن ان کی تیاری پر بہت خرچ اٹھتا ہے۔ اس کے مقابلے میں پودوں اور سبزے سے
ویکسین سازی ایک بہت کم خرچ نسخہ بھی ثابت ہوگا اور ان کے لیے بہت زیادہ وسائل
کی ضرورت بھی نہیں رہے گی۔
ایک اور تحقیق بتاتی ہے کہ پودوں سے بنی ویکسین عام ویکسین کے مقابلے میں بہت
زیادہ امنیاتی طاقت رکھتی ہے۔ بلکہ پودوں میں ان کی بہت زائد مقدار تیار کی جاتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان پودوں کی سبزیوں اور پھلوں کو کھاکر اسے ویکسینیشن کا عمل
کہا جاسکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی ایف ڈی اے نے پودوں سےبنی ایک ویکسین کی منظوری
دی ہے جو گوشر مرض کے خالف کامیابی سے استعمال ہورہی ہے۔ اسی طرح کورونا وبا
سے پہلے بھی پودوں سے تیارکردہ انفلوئنزا ویکسین فیز تھری کلینکل ٹرئلز کا حصہ بنی
ہوئی تھی۔
اب تازہ خبر یہ ہے کہ ان سائنسدانوں نے کینیڈا کی ادویہ ساز کمپنی میڈیکیگو کے تعاون
سے تمباکو کےپودے میں کووڈ ویکسین تیار کرنے کا کام شروع کیا ہے جس سے دو
خوراکوں والی ویکسین پودے میں تالیف کی جائے گی۔ پودا کورونا وائرس جیسے ذرات
کی تشکیل کرے گا۔ انہیں وائرس الئک پارٹیکلز یا وی ایل پی کا نام دیا گیا ہے تاہم یہ
مرض نہیں پھیالئیں گے کیونکہ ان میں جینیاتی مواد نہیں ہوگا۔ اس طرح پودوں کے خام
مال سے ویکسین سازی میں پیشرفت ممکن ہوگی۔ تاہم اس کام میں ایک عرصہ لگ سکتا
ہے۔
https://www.express.pk/story/2213671/9812/
ویب ڈیسک
تحقیقات | 7 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اگست 16 2021
جسم کا اضافی وزن اور توند ویسے تو کئی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے مگر حال ہی
میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موٹاپا عارضہ قلب میں مبتال ہونے کی سب سے بڑی
وجہ ہے ،اب سائنس دانوں نے درمیانی عمر میں توند نکلنے کی وجہ طرز زندگی
(ورزش اور غذا کا خیال نہ رکھنا) ہے۔
ڈیوک یونیورسٹی میں ہونے والی حالیہ تحقیق میں سانئس دانوں نے انسانوں کی پوری
زندگی میں میٹابولزم ریٹ کا تجزیہ کیا ہے۔
میٹابولزم کی یہ حیرت انگیز رفتار اس وقت تک رہتی ہے جب تک بچہ 2سال کا نہیں
ہوجاتا ،مگر پھر ہر سال اس کی رفتار میں 3فیصد کمی آتی ہے اور یہ بتدریج کمی کا
سلسلہ بلوغت تک جاری رہتا ہے اور 20سال کے قریب مستحکم ہوجاتا ہے۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ 20سے 60سال کی عمر تک میٹابولزم افعال ایک شرح میں
مستحکم رہتے ہیں اور جب انسان کی عمر 60برس ہوجاتی ہے تو غذائی کیلوریز بھی
جلنا شروع ہوجاتی ہیں۔
اس تحقیق میں 29ممالک کے 6ہزار 600سے زیادہ افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی
عمریں ایک ہفتے سے 95سال کے درمیان تھیں۔
محققین نے میٹابولزم کے بارے میں تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ پوری زندگی
خلیات کے افعال میں تبدیلی آتی رہتی ہے۔
https://urdu.arynews.tv/causes-of-obesity-in-middle-age-have-puzzled-
scientists/
سائنسدانوں کا بڑا کارنامہ! لعاب دہن سے ایک گھنٹے میں کرونا کی
تشخیص ممکن
تحقیقات | 8 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ویب ڈیسک
واشنگٹن :امریکی سائنس دانوں نے لعاب دہن سے کرونا ٹیسٹ کی تشخیص کرنے والی
منفرد ڈیوائس تیار کرلی جو محض ایک گھنٹے میں کووڈ 19کی تشخیص کرسکتی ہے۔
یہ ڈیوائس میساچوسٹس انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) اور ہارورڈ یونیورسٹی کے
انجنیئرز نے تیار کی ہے ،جس کی تشخیص پی سی ٓار ٹیسٹ جتنی ہی درست کی جاسکتی
ہے۔
محققین کے مطابق اس ڈیوائس کو کورونا وائرس میں ہونے والی مخصوص وائرل
میوٹیشنز کی شناخت کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے یعنی یہ ڈیوائس ڈیلٹا ویرینٹ
اور دیگر کئی اقسام کی شناخت بھی کرسکتی ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ ہم نے تحقیق میں برطانیہ ،جنوبی افریقہ اور برازیل میں سامنے آنے
والی کورونا کی اقسام کو ہدف بنایا تھا مگر ہم نے ڈیلٹا قسم کے لیے بھی تیزی سے
مطابقت پیدا کی۔
شرلوک نامی کریسپر پر مبنی ٹول کی مدد سے تیار کی گی اس ڈیوائس پر تحقیقی ٹیم کی
جانب سے 2017سے کام کیا جارہا تھا۔
گزشتہ سال تحقیقی ٹیم نے کورونا وائرس کی شناخت کے لیے اس ٹیکنالوجی کو ڈھالنا
شروع کیا تاکہ تشخیص کے لیے ڈیوائس تیار کی جاسکے۔
اس مقصد کے لیے انہوں نے لعاب دہن کے نمونوں سے مدد لی تاکہ اس کو اتنا آسان بنایا
جاسکے کہ کوئی بھی اس ڈیوائس کو استعمال کرسکے۔
https://urdu.arynews.tv/great-achievement-of-scientists-corona-can-be-
diagnosed-in-one-hour-by-burning-saliva/
تحقیقات | 9 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ویب ڈیسک
اچھی نیند اچھی جسمانی صحت اور بھرپور زندگی گزارنے کے لیے بے حد ضروری ہے،
نیند کی کمی بے شمار ذہنی و جسمانی مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ہر انسان کی نیند کا دورانیہ دوسرے سے مختلف ہوتا ہے ،عام
طور پر ایک شخص کی صحت کے لیے روزانہ 7سے 8گھنٹے نیند کرنا کافی ہے۔ طبی
ماہرین اس حوالے سے اہم تجاویز دیتے ہیں۔
اچانک بے خوابی کی وجوہات
بہت سے افراد میں اچانک ،شدید یا قلیل المدتی بے خوابی ہوتی ہے جو کئی دن یا ہفتوں
تک رہتی ہے۔ ایسا عام طور پر تناؤ یا تکلیف دہ واقعات کے نتیجے میں ہوتا ہے۔
کچھ لوگوں کو دائمی یا طویل المیعاد بے خوابی بھی ہوتی ہے جو ایک مہینہ یا اس سے
زیادہ وقت تک رہتی ہے ،بے خوابی کا تعلق ادویات یا دیگر طبی حالتوں سے بھی ہو سکتا
ہے۔
بے خوابی کی بنیادی وجوہات کا عالج کرنے سے اس مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے ،لیکن
بعض اوقات یہ مسئلہ برسوں تک رہ سکتا ہے۔
تحقیقات | 10 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
بے خوابی کی عام وجوہات میں متعدد ایسے پہلو شامل ہیں جو ہماری روزمرہ کی زندگیوں
کا حصہ ہوتے ہیں ،اور چاہتے یا نہ چاہتے ہوئے بھی ہم ان سے مکمل پیچھا نہیں چھڑا
سکتے۔
یہ وجوہات مندرجہ ذیل ہوسکتی ہیں۔
تناؤ
کام ،اسکول ،صحت ،معاش یا اہلخانہ کے بارے میں فکرمند رہنا دماغ کو رات کے وقت
مصروف رکھتا ہے اور یوں نیند ٓانا مشکل ہو جاتی ہے۔ تکلیف دہ زندگی کے واقعات،
جیسے کسی پیارے کی موت یا بییماری ،طالق یا بیروزگاری بھی بے خوابی کا سبب بن
سکتے ہیں۔
سفر یا کام کا شیڈول
ہمارا خود کار جسمانی سسٹم اندرونی گھڑی کا کام کرتا ہے جو نیند کو بیدار ہونے اور
جسمانی درجہ حرارت جیسی چیزوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ خودکار جسمانی سسٹم میں خلل
پڑنے سے بے خوابی کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔
نیند کی خراب عادات
نیند کی خراب عادات میں نیند کا غیر منظم شیڈول ،سونے سے پہلے کی سرگرمیاں ،نیند
کے لیے غیر ٓارام دہ ماحول ،اور بستر کو کام کرنے ،کھانے اور ٹی وی دیکھنے کے لیے
استعمال کرنا شامل ہے۔
بستر پر جانے سے پہلے کمپیوٹر ،ٹیلی ویژن ،ویڈیو گیمز ،اسمارٹ فونز یا دیگر اسکرینز
کا استعمال ٓاپ کی نیند کے دورانیے میں مداخلت کر سکتا ہے۔
رات گئے بہت زیادہ کھانا کھانا
رات کے وقت بہت زیادہ مقدار میں کھانا بھی جسمانی طور پر بے چین کرسکتا ہے۔
بے خوابی کی دیگر وجوہات
دماغی صحت کی خرابی :جیسے پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس ٓارڈر نیند میں خلل ڈال سکتا
ہے۔ جلدی اٹھنا افسردگی کی عالمت ہو سکتی ہے۔
دوائیں لینا :بہت سی دوائیں نیند میں مداخلت کرسکتی ہیں ،جیسے کچھ اینٹی ڈپریشن ،دمہ
یا بلڈ پریشر کی دوائیں وغیرہ۔
طبی حالتیں :دائمی درد ،کینسر ،ذیابیطس ،دل کی بیماری ،دمہ ،گیسٹرو ،پارکنسنز اور
الزائمر کی بیماری بھی نیند کو متاثر کر سکتی ہیں۔
نیند سے متعلق عارضے :نیند کی کمی کا مسئلہ بے خوابی کا سبب بنتا ہے۔ ٹانگوں کے
سنڈروم کی وجہ سے ٹانگوں میں تکلیف ہوتی ہے اور ان کو ہالتے رہنے کی غیر متوقع
خواہش ہوتی ہے ،جو ٓارام بھری نیند کو روک سکتی ہے۔
کیفین اور نکوٹین :کافی ،چائے ،کوال اور دیگر کیفین والے مشروبات کو دوپہر کے بعد پینا
ٓاپ کو رات کے وقت سونے سے روک سکتا ہے۔ تمباکو کی مصنوعات میں شامل نکوٹین
کا استعمال بھی نیند کو متاثر کر سکتا ہے۔
تحقیقات | 11 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
بےخوابی اور عمر :نیند کے طریقوں میں تبدیلی ٓانے کے ساتھ ہی بے خوابی کا مسئلہ
عمر کے ساتھ زیادہ عام ہوجاتا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/what-causes-insomnia/
النگ کوویڈ کے بچوں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں ؟ نئی تحقیق
ویب ڈیسک
کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے کئی ہفتوں یا مہینوں بعد بھی مختلف عالمات کا
سامنا کرنے والے افراد کے لیے النگ کوویڈ کی اصطالح استعمال کی جاتی ہے ،اس
حوالے سے کئی ماہ سے مسلسل تحقیقی کام جاری ہے۔
دی النسیٹ چائلڈ اینڈ ایڈولیسنٹ ہیلتھ جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق بچوں
میں کورونا کی طویل المیعاد عالمات نظر ٓانے کے امکان کم ہوتے ہیں۔ وہیں دیگر مطالعہ
کے مطابق بالغوں میں کووڈ 19کے مضر اثرات طویل عرصے تک نظر ٓاتے ہیں۔
زیادہ تر ماہرین اور ڈاکٹروں نے تصدیق کی ہے کہ بالغوں کے مقابلے میں بچے کورونا
وائرس کے انفیکشن کا کم شکار ہوتے ہیں اور اگر وہ اس بیماری کا شکار ہو بھی جاتے
ہیں تو عام طور پر ان میں ہلکے انفیکشن نظر ٓاتے ہیں اور وہ جلد صحت یاب بھی ہوجاتے
ہیں۔ چائلڈ اینڈ ایڈولیسنٹ ہیلتھ جرنل میں شائع ہونے والی کنگز کالج لندن کی ایک حالیہ
تحقیق نے اس کی تصدیق کی ہے۔
بالغوں میں النگ کووڈ( کووڈ کی طویل المیعاد عالمات کا سامنا کرنا) کے حوالے سے
متعدد طبی مطالعے کیے گئے ہیں لیکن حالیہ طبی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بچوں میں
النگ کووڈ انفیکشن ہونے کے امکانات بالغوں کے مقابلے کم ہیں۔
تحقیقات | 12 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کووڈ سے متاثر بیشتر بچوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ ان میں 6دن کے بعد کووڈ کی
عالمات ختم ہوجاتی ہیں۔ اس مطالعے کا ڈیٹا کورونا وائرس سے متاثرہ بچوں کے والدین
اور ان کی دیکھ بھال کرنے والی دائی ماؤں کے ذریعہ ایپ پر شیئر کردہ اعداد وشمار کی
بنیاد پر تیار کیا گیا ہے۔
کنگز کالج لندن کے محققین کی جانب سے کی گئی اس تحقیق کے مطابق طویل عرصے
تک کورونا وائرس کی عالمات یا مضر اثرات کا سامنا کرنے والے بچوں کی تعداد نسبتا ً
کم ہے۔
دوسری جانب اگر ہم اسی حوالے سے کیے گئے دوسرے مطالبات کے بارے میں بات
کرتے ہیں تو بالغوں میں کووڈ 19کے مضر اثرات طویل عرصے تک نظر ٓاتے ہیں۔
اس تحقیق میں 5سے 17سال کی عمر کے ڈھائی الکھ برطانوی بچوں کو شامل کیا گیا تھا
جن میں ستمبر 2020سے فروری 2021کے دوران کووڈ 19کی تشخیص ہوئی تھی۔ اسی
عرصے میں متاثر ہونے والے 1ہزار 734بچوں میں ٓاہستہ ٓاہستہ اس بیماری کی عالمات
نظر ٓانے لگی۔ ان بچوں کے صحت یاب ہونے تک ان کی صحت کی مسلسل نگرانی کی
جاتی رہی۔
تحقیق کے دوران یہ مشاہدہ کیا گیا کہ ان متاثرہ بچوں میں کووڈ 19کی عالمات محض 6
دن میں کم ہونا شروع ہوگئیں اور وہ جلد ہی صحت یاب بھی ہوگئے۔
تحقیقات | 13 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ زیادہ تر بچے 4ہفتوں یعنی ایک ماہ کے اندر مکمل
طور پر صحت یاب ہوگئے ،لیکن کچھ بچوں میں اس کے بعد بھی انفیکشن کی عالمات
نظر ٓائیں۔ تاہم ان عالمات کے اثرات بالغوں کے مقابلے میں بہت کم تھے۔
اس مطالعے میں ایک اور بات پتہ چلی کہ وہ بچے جو کم وقت میں کورونا وائرس سے
صحت یاب ہوئے ہیں ،ان میں انفیکشن کے مضر اثرات ظاہر نہیں ہوئے ہیں لیکن جن
بچوں میں انفیکشن ایک ماہ سے زائد عرصے تک نظر ٓائے ہیں وہ تھکاوٹ اور جسمانی
کمزوری کا شکار ہوئے ہیں۔
https://urdu.arynews.tv/long-covid-symptoms-in-child-research/
کچھ لوگوں کے مزاج میں اچانک تبدیلی ٓاتی ہے ،وہ نہایت خوش دکھائی دیتے ہیں اور
پھر اچانک نہایت اداسی محسوس کرنے لگتے ہیں۔
یہ ممکن ہے کہ اسے زیادہ سنجیدہ نہ لیا جائے لیکن اگر کوئی شخص انتہائی خوشی کی
حالت سے مستقل اور پے در پے شدید ڈپریشن کی طرف مڑ جاتا ہے تو اس کے لیے
ادویات کی ضرورت ہوتی ہے۔
موڈ میں تیزی سے تبدیلی کی کچھ وجوہات ذہنی صحت ،ہارمونز یا دیگر صحت کے
حاالت سے متعلق ہوسکتی ہیں۔
تحقیقات | 14 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ہارمونل تبدیلیاں
تحقیقات | 15 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ہارمونز مزاج میں تبدیلی کا سبب بھی بن سکتے ہیں ،اور ان کا تعلق ان ہارمونز سے ہوتا
ہے جو دماغ کی کیمسٹری کو متاثر کرتے ہیں۔ نوجوان لڑکیوں اور خواتین میں جو حاملہ
ہیں یا جو انقطاع حیض کے مرحلے تک پہنچ چکی ہیں ،وہ جسمانی نشونما کے اس
مرحلے سے جڑی ہارمونل تبدیلیوں کی وجہ سے موڈ میں تبدیلی محسوس کرتی ہیں۔
https://urdu.arynews.tv/mood-disorders/
ویب ڈیسک
کرونا وائرس بڑوں کے مقابلے میں بچوں کو کم متاثر کرسکتا ہے تاہم حال ہی میں ایک
تحقیق میں اس حوالے سے نیا انکشاف ہوا ہے۔
کینیڈا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق چھوٹے بچوں کا نوجوانوں کے مقابلے میں
کرونا وائرس سے متاثر ہونے کا امکان کم ہوتا ہے تاہم اگر وہ کووڈ کے شکار ہوجائیں تو
وہ اس وائرس کو اپنے گھر کے افراد میں پھیال سکتے ہیں۔
تحقیق میں اس بحث کا واضح جواب تو نہیں دیا گیا کہ بچے بھی بالغ افراد کی طرح اس
وبائی مرض کو پھیال سکتے ہیں یا وبا میں ان کا کردار ہے یا نہیں ،مگر نتائج سے ثابت
ہوتا ہے کہ وہ بھی کردار ادا کرسکتے ہیں۔
اس تحقیق میں یکم جون سے 31دسمبر 2020کے دوران کینیڈا کے شہر اونٹاریو میں
ریکارڈ ہونے والے کووڈ کیسز کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔ ماہرین نے پھر ان گھرانوں میں
تحقیقات | 16 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس پہلے فرد کی شناخت کی جس میں کووڈ 19کی عالمات نمودار ہوئی تھیں یا وائرس کا
ٹیسٹ مثبت رہا تھا۔
بعد ازاں ایسے 6ہزار 820گھرانوں پر توجہ مرکوز کی گئی جہاں اس وائرس سے پہلے
متاثر ہونے والے مریض کی عمر 18سال سے کم تھی ،جس کے بعد اسی گھر کے دیگر
افراد میں کیسز کی شرح کی جانچ پڑتال کی گئی۔
ماہرین نے دریافت کیا کہ بیشتر کیسز میں وائرس کا پھیالؤ متاثرہ بچے پر رک گیا مگر
27.3فیصد گھرانوں میں بچوں نے وائرس کو گھر کے کم از کم ایک رکن میں منتقل کیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ 14سے 17سال کی عمر کے بچوں کی جانب سے وائرس کو گھر
النے کا امکان زیادہ ہوتا ہے یا کم از کم اس تحقیق میں کسی گھرانے میں سب سے پہلے
متاثر ہونے والے 38فیصد افراد کی عمریں یہی تھیں۔
جن گھرانوں میں 3سال یا اس سے کم عمر بچے سب سے پہلے بیمار ہوئے ان کی شرح
محض 12فیصد تھی مگر ان کی جانب سے وائرس کو ٓاگے پھیالنے کا امکان زیادہ عمر
کے بچوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق 3سال یا اس سے کم عمر بچوں سے گھر کے دیگر افراد میں وائرس
پھیلنے کاامکان زیادہ عمر کے بچوں کے مقابلے میں 40فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ ماہرین کے
خیال میں اس کی وجہ ننھے اور زیادہ عمر کے بچوں کے رویوں میں فرق ہے۔
ننھے بچے گھر سے باہر بہت زیادہ گھومتے پھرتے نہیں اور جسمانی طور پر گھر والوں
کے بہت قریب ہوتے ہیں جس سے وائرس پھیلنے کا امکان بڑھتا ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ ایسا بھی ممکن ہے کہ اس عمر کے بچوں میں وائرل لوڈ زیادہ ہوتا
ہو یا وہ زیادہ مقدار میں وائرل ذرات کو جسم سے خارج کرتے ہوں۔
https://urdu.arynews.tv/kids-can-spread-coronavirus/
ویب ڈیسک
دنیا بھر میں مختلف دفاتر میں نائٹ شفٹس کا رجحان بڑھتا جارہا ہے تاہم اب ماہرین نے
اس حوالے سے وارننگ دے دی ہے۔
حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد
میں امراض قلب کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیقات | 17 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
طبی جریدے یورپین ہارٹ جرنل میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ نائٹ شفٹ
میں کام کرتے ہیں ان میں دل کی دھڑکن کی رفتار غیر معمولی حد تک بڑھنے کا خطرہ
زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں 2الکھ 8ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کو استعمال کرکے ایٹریل فبریلیشن یا
اے ایف اور نائٹ شفٹ کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ اپنی زندگی کا زیادہ وقت نائٹ شفٹ میں کام کرتے
ہوئے گزارتے ہیں ان میں دل کی دھڑکن کی اس بیماری کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ایسے افراد میں امراض قلب کا خطرہ بھی دیگر سے زیادہ ہوتا ہے تاہم
فالج یا ہارٹ فیلیئر کا نہیں۔
چین کے جیاؤ نٹونگ یونیورسٹی اسکول ٓاف میڈیسن اور امریکا کے ٹوالن یونیورسٹی
اسکول ٓاف میڈیسن کی اس مشترکہ تحقیق میں اے ایف کا خطرہ بڑھانے والے تمام تر
جینیاتی عناصر کی جانچ پڑتال کی گئی۔
ماہرین نے بتایا کہ اگرچہ تحقیق میں نائٹ شفٹ اور ایٹریل فبریلیشن کا واضح تعلق ثابت
نہیں ہوسکا مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اس کے نتیجے میں امراض قلب کا خطرہ
بڑھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ نائٹ شفٹ کا دورانیہ کم کرکے اس خطرے
کو کم کیا جاسکتا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/warning-for-night-shift-employees/
تحقیقات | 18 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ویب ڈیسک
بعض جسمانی خرابیوں یا نیند کے بے ترتیب[ شیڈول سے ٓانکھیں بسا اوقات سوج جاتی
ہیں ،ایسی پفی ٓانکھوں کا گھر میں ہی نہایت ٓاسانی سے عالج کیا جاسکتا ہے۔
اے ٓار وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں ڈاکٹر کاشف نے شرکت کی
اور اس کا ٓاسان حل بتایا۔
ڈاکٹر کاشف کا کہنا تھا نیند کی کمی ،بے ترتیب شیڈول یا خون کی کمی ٓانکھوں کی تھکن
اور اس کے نیچے حلقوں کا سبب بنتی ہیں۔ پہلے ان مسائل کو حل کرنے کی ضرورت
ہے۔
انہوں نے اس کے لیے ایک ٹوٹکا بھی بتایا۔ چنے کی دال کا پیسٹ ،ماش کی دال کا پیسٹ
اور کھیرے کا پیسٹ مال لیں اور اس کو روز رات کو سونے سے قبل ٓانکھوں کے نیچے
لگائیں۔
ڈاکٹر کاشف کے مطابق اسے ایک گھنٹے تک لگا کر رکھیں ،کوشش کریں کہ یہ ٓامیزہ
ٓانکھوں میں نہ جائے۔ ایک گھنٹے بعد سادے پانی سے دھو لیں۔
روزانہ اس عمل کو انجام دینے سے ٓاہستہ ٓاہستہ ٓانکھوں کے نیچے حلقے اور سوجن ختم
ہوجائے گی۔
https://urdu.arynews.tv/how-to-get-rid-of-puffy-eyes-by-dr-kashif/
تحقیقات | 19 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ویب ڈیسک
چہرے پر داغ دھبے اور جھائیاں ہوجانا چہرے کی دلکشی اور رونق کو ختم کردیتا ہے،
اس مسئلے کے حل کے لیے گھر میں کچھ اشیا سے نہایت کارٓامد اسکرب بنایا جاسکتا
ہے۔
اے ٓار وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں ڈاکٹر ام راحیل نے پگمنٹیشن
اور جھائیوں کو دور کرنے کے لیے نہایت کارٓامد اسکرب بتایا۔
انہوں نے بتایا کہ چاول کا ٓاٹا ،مونگ کی دال ،ذرا سا سرکہ اور چٹکی بھر نمک مالئیں،
اس میں دہی کا پانی شامل کریں اور اچھی طرح مال لیں۔
یہ اسکرب بن جائے گا ،اس سے اچھی طرح مساج کریں اور خشک ہونے کے لیے چھوڑ
دیں ،خشک ہونے کے بعد دوبارہ مساج کریں اور ٹھنڈے پانی سے چہرہ دھو لیں۔
اگر یہ اسکرب دن میں لگایا ہے تو منہ دھونے کے بعد سن اسکرین لگا لیں ،رات میں لگایا
ہے تو وٹامن سی یا ای چہرے پر لگا لیں۔ اس اسکرب کو ہفتے میں 3دن استعمال کرنا ہے
https://urdu.arynews.tv/home-remedy-for-pigmentation/
ویب ڈیسک
اے ٓار وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں فرح محمود نے ایکنی کے لیے
نہایت سان اور کارٓامد نسخہ بتایا
تحقیقات | 21 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
۔
انہوں نے بتایا کہ ایک چمچ گندمٓ ،ادھا چمچ ہلدی اور 1چمچ شہد شامل کریں ،اسے گرین
ٹی شامل کر کے اچھی طرح مکس کریں۔
اس ٓامیزے کو چہرے پر ماسک کی طرح لگائیں ،خشک ہوجانے پر سادے پانی سے دھو
لیں۔اس عمل کو باقاعدگی سے انجام دینے پر ٓاہستہ ٓاہستہ چہرے سے ایکنی اور ان کے
دھبوں کا خاتمہ ہوجائے گا۔
https://urdu.arynews.tv/how-to-get-rid-of-acne/
ویب ڈیسک
منگل 17 اگست2021
تحقیقات | 22 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ذیابیطس کی دوا ’گلپٹین‘ کچھ ایسے دماغی ما ّدوں میں بھی کمی التی ہے جو الزائیمر کی
وجہ بنتے ہیں۔
سیول :جنوبی کوریا کے سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ ٹائپ ٹو ذیابیطس کی دوا
’’گلپٹین‘‘[ ( )Gliptinاستعمال کرنے والوں میں دماغی امراض سے خصوصی تعلق
رکھنے والے مادّے بھی کم ہوجاتے ہیں۔
یعنی یہ دوا ذیابیطس کا عالج کرنے کے ساتھ ساتھ دماغ کی حفاظت بھی کرسکتی ہے۔
یہ تحقیق ابھی ابتدائی نوعیت کی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ذیابیطس کی عام دوا ’’ڈی
پی پی ٓ 4ائی‘‘ (المعروف ’’گلپٹین‘‘) اضافی طور پر کچھ ایسے خاص ما ّدوں
(بایومارکرز) میں بھی کمی التی ہے جو دماغی بیماری الزائیمر کی اہم ترین عالمت کا
درجہ رکھتے ہیں۔
یہ تحقیق چھ سال تک 282رضاکاروں پر کی گئی جن میں سے 141کو ذیابیطس نہیں
تھی جبکہ باقی 141کو ذیابیطس تھی۔
141رضاکاروں کے اس دوسرے گروپ میں بھی 70افراد وہ تھے جو ذیابیطس کے
دوران گلپٹین لے رہے تھے جبکہ 71افراد اپنی ذیابیطس پر کنٹرول کےلیے کوئی دوسری
دوائیں استعمال کررہے تھے۔
ان تمام افراد کی اوسط عمر 76سال تھی جبکہ ان سب میں الزائیمر بیماری کی ابتدائی
عالمات بھی موجود تھیں۔
تحقیقات | 23 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ریسرچ جرنل ’’نیورولوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق،
چھ سالہ مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ گلپٹین استعمال کرنے والے رضاکاروں میں
الزائیمر کی پیش رفت ،یہ دوا استعمال نہ کرنے والوں کے مقابلے میں واضح طور پر کم
تھی۔
ماہرین کو ان رضاکاروں کی نفسیاتی ٓازمائشوں اور محتاط طبّی جانچ پڑتال کے بعد معلوم
ہوا کہ گلپٹین استعمال کرنے والے رضاکاروں کی نہ صرف اکتسابی صالحیت بہتر تھی
بلکہ ان میں وہ بایومارکرز بھی خاصے کم تھے جن کی دماغ میں بڑھتی ہوئی مقدار،
الزائیمر کی بیماری بڑھنے کا پتا دیتی ہے۔
البتہ ،تحقیق کار اب تک نہیں جانتے کہ ٓاخر گلپٹین کس طرح دماغ کو فائدہ پہنچاتی ہے
اور الزائیمر کی پیش رفت میں رکاوٹ ڈالتی ہے۔
دماغ کی حفاظت میں گلپٹین کے اثرات بہتر طور پر جانچنے کےلیے اب وہ ایک وسیع تر
تحقیقی منصوبہ بنا رہے ہیں جس میں ایسے افراد کو بھی گلپٹین استعمال کروائی جائے گی
جو ذیابیطس میں مبتال نہیں لیکن الزائیمر کی ابتدائی عالمات ضرور رکھتے ہیں۔
البتہ ،اس تحقیق کا ٓاغاز جنوبی کوریائی حکومت سے اجازت ملنے کے بعد ہی کیا جاسکے
گا
https://www.express.pk/story/2213873/9812/
ویب ڈیسک
اگست 16 2021
تحقیقات | 24 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیقات | 25 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ناخن کا متاثرہ حصہ جتنا ورم کا شکار ہوگا تکلیف کی شدت اتنی زیادہ ہوگی۔
اس سے بچنا کیسے ممکن ہے؟
آپ یقینا ً موسم سرما کو روک نہیں سکتے یا اپنے ہاتھوں کو دھونا چھوڑ نہیں سکتے ،مگر
انگیوں کی نمی برقرار رکھنے کے لیے کسی اچھے لوشن کا استعمال ضرور کرسکتے
ہیں۔اگر آپ کیمیکلز سے صفائی کرتے ہیں یا بہت زیادہ برتن دھوتے ہیں تو ربڑ کے
دستانے پہننا اس مسئلے سے بچا سکتا ہے۔
ناخن کاٹتے ہوئے کونوں کو کاٹنے سے گریز کریں کیونکہ اس سے ناخنوں کی بنیاد
بیکٹریا کے خالف کمزور ہوتی ہے
https://www.dawnnews.tv/news/1166432/
ننھے بچے گھر میں زیادہ آسانی سے کورونا وائرس پھیال سکتے ہیں،
تحقیق
ویب ڈیسک
اگست 16 2021
تحقیقات | 26 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
محققین نے دریافت کیا کہ بیشتر کیسز میں وائرس کا پھیالؤ متاثرہ بچے پر رک گیا مگر
27.3فیصد گھرانوں میں بچوں نے وائرس کو گھر کے کم از کم ایک رکن میں منتقل کیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ 14سے 17سال کی عمر کے بچوں کی جانب سے وائرس کو گھر
النے کا امکان زیادہ ہوتا ہے یا کم از کم اس تحقیق میں کسی گھرانے میں سب سے پہلے
متاثر ہونے والے 38فیصد افراد کی عمریں یہی تھیں۔
جن گھرانوں میں 3سال یا اس سے کم عمر بچوںسب سے پہلے بیمار ہوئے ان کی شرح
محض 12یصد تھی مگر ان کی جانب سے وائرس کو آگے پھیالنے کا امکان زیادہ عمر
کے بچوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق 3سال یا اس سے کم عمر بچوں سے گھر کے دیگر افراد میں وائرس
پھیلنے کاامکان زیادہ عمر کے بچوں کے مقابلے میں 40فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
محققین کے خیال میں اس کی وجہ ننھے اور زیادہ عمر کے بچوں کے رویوں میں فرق
ہے۔ننھے بچے گھر سے باہر بہت زیادہ گھومتے پھرتے نہیں اور جسمانی طور پر
گھروالوں کے بہت قریب ہوتے ہیں جس سے وائرس پھیلنے کا امکان بڑھتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ایسا بھی ممکن ہے کہ اس عمر کے بچوں میں وائرل لوڈ زیادہ ہوتا
ہو یا زیادہ مقدار میں وائرل ذرات کو جسم سے خارج کرتے ہوں۔
کچھ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا ہے کہ اگرچہ بچوں میں کووڈ سے بہت زیادہ
بیمار ہونے کا امکان کم ہوتا ہے مگر ان میں وائرل لوڈ بالغ افراد جتنا ہی ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی ریددے جرنل جاما پیڈیاٹرکس میں شائع ہوئے
https://www.dawnnews.tv/news/1166441/
تحقیقات | 27 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کووڈ ویکسین سے حاملہ خواتین میں اسقاط حمل کا خطرہ نہیں بڑھتا،
برطانوی رپورٹ
ویب ڈیسک
اگست 17 2021
برطانیہ میں اپریل 2021میں تمام حاملہ خواتین کے لیے ویکسنیشن کی اجازت دی گئی
تھی۔
دوران حمل کووڈ سے متاثر ہونے خواتین کے لیے زیادہ جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے اور ان
میں بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
جن حاملہ خواتین میں کووڈ کی عالمات ظاہر ہوتی ہیں ان کے ہاں بچے کی قبل از وقت
پیدائش کا خطرہ بھی کئی گنا بڑھ جاتا ہے
https://www.dawnnews.tv/news/1166444/
عمر بڑھنے کے ساتھ بالوں کا سفید ہونا ایک قدرتی عمل ہے جس سے بچنا کسی کے لیے
بھی ممکن نہیں ہے ۔مگر ایسے افراد کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے جن کے بال جوانی یا قبل
از وقت ہی سفید ہونے لگتے ہیں۔
درحیقت بالوں میں قبل از وقت سفیدی کے بارے میں بہت کچھ ایسا ہے جس کے بارے
میں ہم اب تک جان نہیں سکے ہیں۔
مگر کیا بالوں کی قبل از وقت سفیدی کو ریورس کرنا ممکن ہے؟ اس حوالے سے نئی
تحقیق کے نتائج جاننا ضروری ہے۔کچھ افراد کے بال جلد سفید کیوں ہوتے ہیں؟
تحقیقات | 29 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ہماری جلد کی رنگت کی طرح ایک کیمیکل میالنین بالوں کی رنگت کا بھی تعین کرتا ہے،
وقت کے ساتھ بالوں کی رنگت برقرار رکھنے والے خلیات ختم ہونے لگتے ہیں ،جس سے
بال سفید ہوجاتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق سفید فام افراد میں یہ عمل عموما ً عمر کی چوتھی دہائی کے وسط
میں شروع ہوتا ہے ،ایشیائی اقوام میں ایسا چوتھی دہائی کے آخر میں ہوتا ہے جبکہ افریقی
افراد میں بالوں کی سفیدی عمر کی 5ویں دہائی کے وسط میں بڑھنا شروع ہوتی ہے۔
مگر یہ عمل جلد یا دیر سے بھی شروع ہوسکتا ہے جس کا انحصار جینز بالخصوص آئی
آر ایف 4پر ہوتا ہے جو میالنین کی پروڈکشن اور اسٹوریج کو ریگولیٹ کرتا ہے۔
نئی تحقیق کے نتائج
ایک حالیہ تحقیق میں دہائیوں پرانے اس خیال کو درست ثابت کیا گیا کہ تناؤ بالوں کو قبل
از وقت سفید کرسکتا ہے۔
سائنسدانوں نے تحقیق کے دوران رضاکاروں کے بالوں میں پروٹین لیولز کی جانچ پڑتال
کرکے دریافت کیا کہ ذہنی تناؤ خلیات کو توانائی فراہم کرنے والے مائی ٹو کانڈریا پر
اثرانداز ہوتا ہے جس کے باعث بال سفید ہونے لگتے ہیں۔
محققین نے تناؤ اور بالوں کی سفیدی کے درمیان نمایاں تعلق کو دریافت کیا۔
کچھ دیگر عناصر جیسے صرف سبزیاں کھانا ،وٹامن بی 12کی کمی اور مخصوص طبی
عوارض سے متاثر ہونا وغیرہ سے بھی اس سے ملتے جلتے اثرات کو دریافت کیا گیا۔
کیا بالوں کی سفیدی ریورس ہوسکتی ہے؟
تحقیقات | 30 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اچھی خبر یہ ہے کہ اگر بالوں کی قبل از وقت سفیدی کی وجہ ذہنی تناؤ ہے تو نئی تحقیق
کے مطابق اسے ریورس کیا جاسکتا ہے۔
تحقیق میں کچھ کیسز میں تناؤ سے نجات پر بالوں کی قدرتی رنگت پر واپسی کو بھی
دیکھا گیا۔
محقین نے کہا کہ ہمارے ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ بالوں کی سفیدی کو لوگوں میں ریورس
کیا جاسکتا ہے تاہم اس کا میکنزم مختلف ہوگا۔
مگر انہوں نے کہا کہ تناؤ کی شدت میں کمی سے ضروری نہیں کہ ہر فرد کے بالوں کی
قدرتی رنگت واپس لوٹ آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ماڈل سے عندیہ ملتا ہے کہ بالوں کو سفید ہونے کے لیے ایک
مخصوص حد تک پہنچنے کی ضرورت ہوتی ہے ،درمیانی عمر میں یہ حد مختلف عناصر
کے باعث قریب آجاتی ہے جبکہ تناؤ اس جانب سفر تیز کردیتا ہے۔
آسان الفاظ میں بال جوانی میں تناؤ کے نتیجے میں سفید ہوئے ہوں اور بہت جلد ذہنی حالت
کو بہتر بنالیا جائے تو ممکن ہے کہ بالوں کی رنگت کو ریورس کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا نہیں خیال کہ تناؤ میں کمی الکر 70سالہ کسی فرد کے بالوں کو
سیاہ کیا جاسکتا ہے جن کے بال برسوں قبل سفید ہوچکے ہیں ،تاہم جوانی میں کسی حد
تک ایسا ممکن ہے ،مگر اس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے
https://www.dawnnews.tv/news/1166501/
کیا ٓاپ کی بھی ایڑھی میں درد رہتا ہے؟ وجوہات اور عالج
ویب ڈیسک
بڑے عمر کے افراد کے عالوہ ٓاج کل نوجوانوں میں بھی ایڑھیوں کے درد کی شکایات
سامنے ٓارہی ہیں۔
ماہرین نے مسلسل ایڑھی میں درد رہنے کو اہم اور پیچیدہ مسئلہ قرار دیا ہے ،ٹشوز کی
سوجن کی وجہ سے ایڑھیوں میں درد کی شکایت سامنے ٓاتی ہے۔ طب کی دنیا میں ایڑھی
کا درد پالنٹر فاسسیائٹس( )plantar fasciitisکہالتا ہے۔
کھانے پینے میں کم نمک کا استعمال اور دھنیے کا پانی سوجن میں کمی کے لیے معاون
ہوسکتا ہے۔ ٹشوز کی سوجن چلنے پھرنے سے محروم کرسکتی ہے۔ زنک اور میگنیشیم
کا بھی استعمال ایڑھی کے درد سے نجات میں مدد کرسکتا ہے۔ یوریک ایسڈ کا بڑھنا بھی
ایڑھی میں درد کا سبب بنتا ہے۔
تحقیقات | 31 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اے ٓار وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے اسسٹنٹ پروفیسر
کنسلٹنٹ ٓارتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر اسامہ بن ضیا کا کہنا تھا کہ صبح اٹھنے کے بعد پہال قدم
زمین پر رکھنے سے اگر ایڑھی میں درد اٹھتا ہے تو ممکنہ ہے ٓاپ کو فاسسیائٹس کا مسئلہ
الحق ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دیر تک کسی جگہ بیٹھے کے بعد اٹھنے سے بھی اگر ایڑھی دکھتا ہے
تو ٓاپ کو بھی اسی مسئلے کا سامنا ہے ،کھانے پر توجہ نہ دینا سے بھی مسائل پیش ٓاتے
ہیں۔
پروفیسر کا کہنا تھا کہ اس مسئلہ سے نجات کے لیے اچھے جوتوں کا استعمال کریں،
ورزش کو بھی اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں۔ ایڑھیوں کو ایک خاص طریقے سے مسلسل
حرکت دینے سے بھی درد سے چھٹکارے میں معاونت ملے گی۔
https://urdu.arynews.tv/do-you-also-have-back-pain-causes-and-treatment/
ٓاپ کے روزمرہ[ زندگی میں اگر زیادہ وقت بیٹھ[ یا سو کر گزرتا ہے تو ممکنہ طور پر ٓاپ
مختلف پیچیدہ مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں ،انسانی جسم کا حرکت میں رہنا صحت کے
لیے مفید ہوتا ہے۔
یورپی ملک سوئیڈن میں ہونے والی طبی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اگر ٓاپ دفتر میں کام
کرتے ہیں تو اپنی کرسی سے ہر آدھے گھنٹے بعد اٹھنے سے بلڈ شوگر لیول اور مجموعی
تحقیقات | 32 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
صحت بہتر رہتی ہے ،بڑھتی عمر کے ساتھ بلڈ شوگر کو معمول پر اور اچھی صحت کے
خواہشمند افراد اس عادت کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں۔
کیرولینسکا انسٹیٹوٹ کی تحقیق کے مطابق بیٹھ کر یا لیٹ کر گزارے جانے واال ہر گھنٹہ
میٹابولک سینڈروم اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتا ہے ،اسی لیے ہر
ٓادھے گھنٹے بعد اٹھنے کی عادت بنائیں۔
طبی تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر تھوڑی دیر بعد اٹھ کر کچھ وقت چلنا انسولین کی حساسیت
کو بہتر بنانے اور میٹابولک سینڈروم کا خطرہ کم کرتا ہے ،میٹابولک سینڈروم مختلف
عوارض کے مجموعے کو کہا جاتا ہے۔
انسانوں میں میٹابولک سینڈروم امراض قلب ،ذیابیطس ،فالج اور دیگر طبی مسائل کا خطرہ
بڑھاتا ہے۔ ہر 30منٹ بعد 3منٹ کی چہل قدمی سے بلڈ شوگر کی سطح میں معمولی
بہتری آتی ہے۔
مشاہدے میں یہ بھی کہا گیا کہ جلتا زیادہ وقفے وقفے سے چلیں گے اتنا صحت کے لیے
بہتر ہوگا ،سست طرز زندگی سے بچنا میٹابولک فوائد کا باعث بنتا ہے۔ اس تجرے کے
لیے ماہرین نے 16موٹاپے کے شکار افراد کو اپنی تحقیق کا حصہ بنایا ،یہ وہ لوگ تھے
جو اپنی زندگی کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے تھے۔
تحقیق کے دوران ان افراد کو 3ہفتے تک ہر دن 10گھنٹے ہر 30منٹ بعد اٹھ کر 3منٹ
تک چلنے یا سیڑھیاں چڑھنے کی ہدایت کی گئی اور پھر ان افراد کی سرگرمیوں کے
فوائد کا موازنہ ان افراد سے کیا جو اس طرح کے وقفے نہیں لے رہے تھے۔ جس کے بعد
مذکورہ باال نتائج سامنے ٓائے۔
https://urdu.arynews.tv/the-magic-prescription-for-improving-blood-sugar/
تحقیقات | 33 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
رات کوسونے سے پہلے یہ نسخہ استعمال کریں ٓ،اپکے[ جسم سے تمام
زہریلے مادے ایسے ختم ہو جائینگے[ کہ جیسے کبھی تھے ہی نہیں
18/08/2021
ہم دن بھر طرح طرح کی مصالحے داراشیاء کھاتے ہیں جن کی وجہ سے ہمارے جسم میں
حراروں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے اورزہریال مواد جمع ہونے کی وجہ سے چربی بڑھنا
شروع ہو جاتی ہے اورانسان موٹاپے کا شکار ہو جاتا ہے لیکن اب پریشان ہونے کی
ضرورت نہیں ہےکیونکہہمٓ Qاپ کو ایسا
قدرتی جادوئی نسخہ پتائیں گے جس کے استعمال سے ٓاپ کے جسم کے تمام زہریلے
مادے کو یہ جادوئی مشروب ختم کردے گا۔یہ مشروب رات کو سونے سے پہلے پینے سے
ہمارا معدہ بہت اچھے طریقے سے کام کرتے ہوئے ٓاپ کے میٹا بولزم کو تیز کرتا ہے۔
اجزاءٓ:اپ کو چاہئے کہ ایک کھانے کا چمچ :شہد یا ادرک ،سرکہ دارچینی،پارسلے،لیموں
کو مال کر مکسچر بنا لیں اور ہفتے تک راتکے کھانے کی جگہ سونے سے پہلے استعمال
کریں ۔اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں تا کہ دوسرے لوگ بھی اس سے فائدہ اُٹھا
سکیں۔
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202108-119975.html
خون پیدا کرنے کی مشین ،خون چہرے پر نظر ٓائے گا ،یقین نہ ٓائے تو
اس نسخے کو ٓازما کر دیکھ لیں
18/08/2021
ورلڈ ہیلتھ ٓارگنائزیشن کے مطابقٓ ،ائرن کی کمی ایک ‘مہلک تناسب’ کی عالمی صحت کا
مسئلہ ہے .نہ صرف یہ سیارے میں سب سے زیادہ عام کمی ہے ،یہ انمیا کا سب سے زیادہ
مسلسل وجہ ہے – جس میں دل کی ناکامی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے.نوبی ٓاسٹریلیا یونیورسٹی
کی بنیاد پر ایک غذائیت پسند ،نالی پیالٹا کہتے ہیں کہ غذائیت کی کمی سے کسی کی
صحت پر ایک سنگین اثر پڑتا ہے .انمیا
اس وقت ہوتا ہے جب ہمارے سرخ خون کے سیل شمار اور /یا ہیمگلوبین Qکی سطح بہت
کم ہوتی ہے ،نتیجے میں جسم میں کافی ٓاکسیجن ٹرانسپورٹ کرنے میں ناکام ہےٓ.اکسیجن
کو منتقل کرنے کے لئے ہیموگلوبین کے لئے لوہے کی ضرورت ہوتی ہے .اگرچہ غذا میں
ریڈ گوشت کی غیر موجودگی کی وجہ سے سبزیوں اور ویگنوں کو وسیع پیمانے پر لوہے
کی کمی سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے ،اس کی مدد کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے.انفیکشن کے
تحقیقات | 34 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ساتھ اور بغیر انیمیا کے بغیر ٓائرن کی کمی دماغ کی تقریب اور رویے پر طویل مدتی منفی
اثرات ہوسکتا ہے ،اور جب بھی سطح درست ہوجائے تو ان اثرات کو مکمل طور پر رد
نہیں کیا جا سکتا .زچگی کے انمیا کے وقت سے قبل پیدائش کا نتیجہ ہوسکتا ہے ،اور ہائی
بلڈ پریشر یا ذیابیطس کے ساتھ ساتھ فیکٹری لوہے کی سطح کو قبل از کم مدت یا
اصطالحی بچوں میں سمجھا سکتا ہے.خواتین کی ضرورت ہے 50-14 .سال کی عمر کے
لئے ،روزانہ کی انٹیک کی حد 15mgسے 18mgتک ہوتی ہے .حمل کے دوران
ضروریات زیادہ ہیں ،فی دن 27ملین گرام .تاہم ،نسبتا کے دوران وہ تھوڑا سا کم ہوتے
ہیں ،ایک دن نو سے دس میگاواٹ تک.سبزیوں کے لئے ٓائرن کی ضروریات کا تخمینہ
غیر غیر سبزیوں سے 1.8گنا زیادہ ہے ،تاہم یہ نتیجہ محدود تحقیق پر مبنی تھا .ذریعہ،
ڈیلیمیل
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202108-119980.html
اسالم ٓاباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) دل کی بیماریاں اتنی عام ہو چکی ہیں کہ ٓاج کل 30سال سے
کم عمر لڑکے لڑکیوں کو بھی ہارٹ اٹیک ٓا رہے ہیں۔ اب ماہرین نے اتنی کم عمر میں دل
کے دورے پڑے کی شرح بلند ہونے کی اصل وجہ بیان کر دی ہے۔ ٹائمز ٓاف انڈیا کے
مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ کم عمر لڑکے لڑکیوں کو دل کی بیماریاں الحق ہونے اور
ہارٹ اٹیک ٓانے کی وجہ ٓاج کے دور
کی تیزی اور کام کی زیادتی ہے۔ ایشیئن ہارٹ انسٹیٹیوٹ کے ماہرامراض قلب ڈاکٹر
سنتوش کمار ڈورا نے بتایا کہ ’’ٓاج کے دور میں نوجوان پر جس پر کام کا دبأو ہے پہلے
کبھی نہ تھا۔ کام کے اوقات طویل ترین ہو گئے ہیں اور ان وجوہات کی بنا پر نوجوانوں
میں ذہنی پریشانی اور ہائپرٹینشن کی شرح بہت زیادہ ہو چکی ہے۔‘‘ڈاکٹر سنتوش کا مزید
کہنا تھا کہ ’’ٓاج کل کے لوگوں کی خوراک بھی متناسب نہیں رہی اور ورزش بھی ان کی
زندگیوں سے نکل گئی ہے۔
یہ تمام وہ عوامل ہیں جو ٓاج کی تیز تر زندگی کی پیداوار ہیں اور یہی دل کی بیماریوں کا
سبب بن رہے ہیں۔ٓاج کے دور میں کام کا جو رواج پنپ چکا ہے اس کے دبأو کے نتیجے
میں لوگ سگریٹ اور شراب نوشی کی طرف بھی زیادہ راغب ہوتے ہیں جو دل کی تباہی
کا ایک اور سبب ہے۔ٓاج کل لوگ گھر کے بنے کھانے کی بجائے بازار سے فاسٹ فوڈز
وغیرہ کو ترجیح دینے لگے ہیں کیونکہ ان کے پاس گھر پر کھانا پکانے کے لیے وقت ہی
نہیں اور پھر باہر سے کھانا ایک رواج بھی بن چکا ہے۔یہ وہ عوامل ہیں جو لوگوں میں
تحقیقات | 35 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ہائی کولیسٹرول ،ذیابیطس اور دیگر بیماریوں کا سبب بن رہے ہیں اور نوجوان نسل کو
انتہائی کم عمری میں ہی ہارٹ اٹیک ٓا رہے ہیں۔‘
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202108-119942.html
18/08/2021
اسالم ٓاباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گنج پن جہاں مردوں کیلئے ایک بھیانک خواب بن گیQQا ہے وہیں
خواتین بھی تیزی سے گرتے بالوں کی وجہ سے پریشان نظر ٓاتی ہیں۔ دنیQQا بھQQر کے تقریبQا َ
نصف مرد گنج پن کے مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں مگر اب ماہرین نے ایک ایسے پھل کا
پتہ چاللیا ہے جس سے نہ
صرف مردوں بلکہ خواتین کے تیزی سے گرتے بالوں کQQا مسQQئلہ حQQل ہوتQQا نـظر ٓارہQQا ہے۔
کوئی مQQیری یونیورسQQٹی برطQQانیہ کی تحقیQQق میں بتایQQا گیQQا ہے کہ میں گQQردش کQQرتے فQQری
ریڈیکلز اور تکسیدی تنأو (ٓاکسیڈیٹیو اسٹریس) بالوں کے گرنے کی رفتار کو بڑھا دیتQQا ہے۔
تحقیQق کے مطQابق اینQٹی ٓاکسQائیڈنٹ سQے بھرپQور بلیQو بQیریز کھانQا بQالوں کے گQرنے کے
مسئلے میں کمی النے میں مدد دے سکتا ہے۔محققین کQQا کہنQQا ہے کہ بQQالوں کQQا گرنQQا خQQاص
طور پر مردوں میں عمر بڑھنے کQQا قQQدرتی نQQتیجہ ہوتQQا ہے اور یہ صQQحت کے لQQیے کQQوئی
خطرہ نہیں ہوتا۔ماہرین کے مطQQابق بQQالوں کQQا گرنQQا جنیQQاتی ،طQQرز زنQQدگی کے عناصQQر اور
جلدی امراض کی وجہ سے ہوتا ہے۔
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202108-119985.html
ہم سب اچھی نیند کیسے حاصل کر سکتے ہیں جو ہماری کارکردگی کو
بہتر بنا سکے؟
اینڈی کیسڈی
بزنس رپورٹر
18اگست 2021
تحقیقات | 36 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
نیکول بیکر ان بہت سے لوگوں میں سے ایک ہیں جو کورونا وائرس کی وبا کے آغاز
سے ’انسومنیا‘ یعنی نیند نہ آنے کے مرض میں مبتال ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ’پہلے میری یہ عادت تھی کہ میں ہر روز رات نو بجے سو جاتی تھی مگر
اب میں رات تین بجے بھی جاگ رہی ہوتی ہوں۔ یہ تھکا دینے والی اور پریشان ُکن
صورتحال ہے کیونکہ اس کے باعث مجھے دن بھر کام کرنے میں مشکل ہوتی ہے۔‘
نیکول بیکر ایک کمپنی میں کوارڈینیٹر Qکے طور پر کام کرتی ہیں۔ اُن کا خیال ہے کہ اُن
کے نیند کے مسائل کی بنیادی وجہ بڑھتی ہوئی بے چینی ہے۔
’میرے خیال میں کووڈ سے ہونے والی اموات ،اپنی نوکری ،خاندان ،آمد ورفت پر پابندیوں
اور مستقبل کے بارے میں عدم اعتماد کی وجہ سے میرے ذہن پر بہت دباؤ پڑا ہے۔ میرا
ذہن ہر وقت دوڑ رہا ہوتا تھا اور زندگی کے بارے میں چوبیس گھنٹے سوچتا رہتا ہے جس
کی وجہ سے میں سو نہیں پا رہی تھی۔‘
نیکول بیکر
یونیورسٹی آف ساؤتھ ہیمٹن کی ایک تحقیق کے مطابق برطانیہ میں انسومنیا کے مریضوں
کی تعداد بڑھی ہے۔ پہلے ہر چھ میں سے ایک شخص کو یہ بیماری الحق تھی مگر اب یہ
شرح ہر چار میں ہے ایک ہے۔
ادھر امریکہ میں سنہ 2020میں گوگل پر لفظ انسومنیا تاریخ میں سب سے زیادہ دفعہ
ڈھونڈا گیا ہے۔
کورونا وائرس کی وبا کے دوران نیند کے مسائل کی وجہ بے چینی کے عالوہ لوگوں کی
روزمرہ زندگی کے ربط میں زبردستی تبدیلیاں اور سماجی عناصر میں کمی کو کہا جا رہا
ہے۔
تحقیقات | 37 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کیونکہ تھکا ہوا سٹاف کم کارآمد ہوتا ہے اس لیے متعدد کمپنیاں اپنے مالزمین کو بہتر اور
زیادہ نیند دینے کے لیے کوشاں ہیں۔ نیکول بیکر کی کمپنی ایم وی ایف بھی ایسی ہی ایک
کمپنی ہے۔ جب کورونا وائرس کی وبا شروع ہوئی تو ایم وی ایف نے مالزمین کی بہتری
کے لیے ذہنی صحت سے متعلق سیشن کیے اور میڈیٹیشن ایپ ’ہیڈ سپیس‘ کی مفت
سبسکرپشن دی۔
نیکول کہتی ہیں اس سب نے انھیں انسومنیا کا مقابلہ کرنے میں مدد کی ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ ’ان وسائل سے مجھے یہ پہچاننے میں مدد ملی کہ وبا نے مجھے کیسے
متاثر کیا ہے اور مجھے ذہنی سکون مال۔‘
کیٹی فشر ایک سلیپ کوچ ہیں اور ’سرکیڈین سلیپ کوچنگ‘ کی بانی ہیں۔ وہ مختلف
کمپنیوں کے ساتھ کام کرتی ہیں تاکہ ان کے مالزمین کی مدد کی جا سکے۔ ان کا کہنا ہے
کہ الک ڈاؤن میں گھروں میں بند رہنے کی وجہ سے لوگوں کی نیند متاثر ہوئی ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ ’بہت سے لوگ گھروں میں رہنے کی وجہ سے صبح دیر تک سوتے ہیں۔
وہ ورزش کم کرتے ہیں اور انھیں تھکاوٹ دور کرنے کا موقع نہیں ملتا۔‘
کیٹی فشر
’دفتر نہ جانے سے وقت کا احساس ،جو دن کا ربط چالتا ہے ،متاثر ہوتا ہے۔‘
ایڈورٹائزنگ کی عالمی کمپنی گروپ ایم کے ساتھ بھی کیٹی کام کرتی ہیں۔ گروپ ایم پہلے
ہی نومولود بچوں کے والدین کے لیے نیند کے لیے کوچنگ کی ورک شاپس اپنے مالزمین
کو فراہم کرتا تھا۔ وبا کے دوران انھوں نے اپنی یہ سروس تمام مالزمین کو فراہم کی ہے۔
اپنے سیشنز میں کیٹی لوگوں کی صحت کا جائزہ لیتی ہیں ،ان کے ذاتی حاالت اور نیند میں
کمی کی وجوہات پرکھتی ہیں اور ان مسائل کے حل تجویز کرتی ہیں۔
تحقیقات | 38 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
گروپ ایم کی جینیفر ہارلی کہتی ہیں کہ نیند سے متعلق سپورٹ ان کے کاروبار کے لیے
اہم ہے۔ ’جب ہم کافی نیند نہیں کرتے تو ہم اپنا کام بہترین انداز میں نہیں کرتے ،اسی لیے
ہمیں نیند میں بہتری کے معاملے میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ کاروباروں کو
چاہیے کہ وہ اس بات کے اثرات جائزہ لیں کہ اُن کے مالزمین کتنے صحتمند خوش اور
نیند پوری کیے ہوئے ہیں۔‘
رینڈ گروپ کی تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کی وبا سے پہلے بھی ناکافی نیند کی وجہ
سے کام صحیح سے نہ ہونے کی وجہ سے برطانوی معیشت کو 40ارب پاؤنڈ کا نقصان
ہوتا تھا۔
اب جیسے جیسے بہت سے کاروبار لوگوں کو گھروں سے کام کرنے دے رہے ہیں کیٹی
فشر کا کہنا ہے کہ کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ وقتا ً فوقتا ً اپنے مالزمین کو چیک کرتے رہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ دفتری اور گھریلو زندگی میں توازن رکھیں اور
جو لوگ گھروں سے کام کر رہے ہیں ان کو ایک متواتر روٹین رکھنے کو کہیں۔
وہ لوگوں کو یہ تجویز بھی دیتی ہیں کہ وہ صبح اٹھنے کا ایک وقت رکھیں چاہے وہ گھر
سے کام کر رہے ہیں یا دفتر سے۔
میکس کرسٹن ایک ہپنو تھراپسٹ اور سلیپ کوچ ہیں۔ ان کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا
کے دوران لوگوں میں کچھ بری عادتیں پیدا ہو گئیں ہیں جیسے کہ فون پر بہت زیادہ وقت
ضائع کرنا جو کہ ان کی نیند کے ربط کو خراب کر رہا ہے۔
’لوگ اپنے کام کی سکرین سے اپنے تقریحی وقت میں دوسری سکرینوں پر جا رہے ہیں
اور پھر سونے کے وقت بھی ان کے پاس ایک سکرین ہوتی ہے۔ اس کے عالوہ بے وقتی
کافی یا شراب بھی مسائل پیدا کر رہے ہیں۔‘
تحقیقات | 39 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
برطانیہ میں ایسوسی ایشن فار ڈی سنٹرالئزڈ ایینرجی (اے ڈی ای) نے میکس کرسٹن کو
اپنے مالزمین میں نیند کے مسائل کے حل کے لیے رکھا۔ اے ڈی ای میں آپریشنز کی
سربراہ لیلی فرنچمن کا کہنا ہے کہ ’اگر کسی کو نیند کے مسائل ہو رہے ہیں تو میں اس
کی ضرور سنوں گی۔ کیونکہ اس کا مطلب ہے کچھ کام نہیں کر رہا ہے۔ چاہے وہ دفتری
ہے یا ذاتی مسئلہ ہے ،اس شخص کو سپورٹ چاہیے۔‘
میکس کرسٹن کا کہنا ہے کہ ’نیند کو کبھی بھی مشکل کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔
یہ وہ ستون ہے جو آپ کی کارکردگی بہتر کرتا ہے۔
‘https://www.bbc.com/urdu/science-582006
کورونا کی قسم ڈیلٹا سے بچاؤ کیلئے ویکسینیشن کیوں ضروری ہے؟ آپ
بھی جان لیں
ویب ڈیسک
اگست 18 2021
تحقیقات | 40 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
بعد ازاں ان اینٹی باڈیز کی آزمائش کورونا کی 4اقسام ایلفا ،بیٹا ،گیما اور ڈیلٹا پر کی گئی۔
میں سے 12اینٹی باڈیز نے ایلفا اور ڈیلٹا کو شناخت کرلیا 8 ،نے چاروں اقسام کو 13
شناخت کیا اور صرف ایک چاروں میں سے کسی ایک کو بھی شناخت کرنے میں ناکام
رہی۔ان 13میں سے 5اینٹی باڈیز وائرس کی اوریجنل قسم کو ناکارہ بنانے کی صالحیت
رکھتی تھیں۔
جب ان وائرس ناکارہ بنانے والی 5اینٹی باڈیز کی آزمائش نئی اقسام پر کی گئی پانچوں
نے ڈیلٹا کو ناکارہ بنادیا 3 ،نے ایلفا اور گیما جبکہ صرف ایک چاروں اقسام کو ناکارہ
بنانے میں کامیاب ہوسکی۔
کہا جاتا ہے اور C08جس ایک اینٹی باڈی نے چاروں اقسام کو ناکارہ بنایا اسے 2
جانوروں میں تجربات میں بھی اس نے تمام اقسام سے تحفظ فراہم کیا تھا۔
تحیق میں بتایا گیا کہ ایک مثالی اینٹی باڈی ردعمل متعدد اقسام کی اینٹی باڈیز پر مشتمل
ہوتا ہے جو وائرس کی متعدد مختلف اقسام کو شناخت کرنے کی صالحیت رکھتی ہوں۔
محققین نے بتایا کہ ویکسنیشن کی صورت میں ڈیلٹا نسبتا ً کمزور قسم ثابت ہوتی ہے ،اگر
بیٹا جیسی زیادہ مزاحمت مگر ڈیلٹا کی طرح آسانی سے پھیلنے قسم سامنے آجائے تو ہم
زیادہ مشکل میں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایک قسم جو زیادہ بہتر طریقے سے اپنی نقول بناتی ہو وہ ممکنہ طور پر
زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے ،یہی وجہ ہے کہ ڈیلٹا قسم بہت تیزی سے پھیل رہی ہے
مگر ایسے شواہد موجود نہیں کہ ویکسین کے خالف دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ
مزاحمت کرسکتی ہے۔
جیسی طاقتور اینٹی باڈیز ہوسکتی ہیں جو ان کو C08ان کا کہنا تھا کہ کچھ افراد میں 2
کورونا وائرس اور اس کی متعدد اقسام سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل امیونٹی میں شائع ہوئے
https://www.dawnnews.tv/news/1166576/
کووڈ کو شکست دینے والے افراد میں 55طویل المعیاد عالمات کی
شناخت
ویب ڈیسک
اگست 18 2021
— یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی
کووڈ کو شکست دینے والے متعدد افراد کو طویل المعیاد بنیادوں پر 55مختلف عالمات کا
سامنا ہوسکتا ہے۔یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ طبی جریدے جرنل
تحقیقات | 41 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
سائنٹیفک رپورٹس میں شائع تحقیق میں 18ہزار سے زیادہ تحقیقاتی مقالوں میں سے 15
تحقیقی رپورٹس کو منتخب کرکے ان کا تجزیہ کیا گیا۔
ہزاروں افراد کے ڈیٹا پر مشتمل ان تحقیقی رپورٹس میں 17سے 87سال کی عمر کے
مریضوں کا جائزہ صحتیابی کے بعد 14سے 110دن تک لیا گیا تھا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مجموعی طور پر کووڈ کو شکست دینے کے کئی ہفتوں یا
مہینوں بعد متعدد افراد کم 55مختلف عالمات کا سامنا ہوتا ہے۔
ایسے مریضوں کے لیے النگ کووڈ کی اصطالح استعمال ہوتی ہے اور ان میں تھکاوٹ
کا مسئلہ سب سے عام تھا جس کا سامنا 58فیصد افراد کو ہوا۔
اسی طرح سردرد ،سونگھنے کی حس سے مکمل یا جزوی محرومی ،توجہ مرکوز کرنے
میں مشکالت ،بالوں سے محرومی اور جوڑوں کی تکلیف بھی عام ترین عالمات تھیں۔
کچھ افراد میں فالج اور ذیابیطس جیسے امراض کو بھی دریافت کیا گیا جبکہ دیگر طویل
المعیاد عالمات میں کھانسی ،سینے میں عدم اطمینان ،پھیپھڑوں کی گنجائش کم ہونا ،نیند
کے دوران چند لمحات کے لیے سانس رکنا ،دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی اور دل کے
پٹھوں کے ورم جیسی عالمات کو بھی مریضوں نے رپورٹ کیا۔
دماغی و ذہنی عالمات جیسے ڈیمینشیا ،ڈپریشن ،ذہنی بے چینی اور اضطراب بھی اس
فہرست کا حصہ تھیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ 15فیصد مریضوں نے سننے کی حس کے مسائل کو بھی رپورٹ
کیا۔تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ کو شکست دینے والے 80فیصد افراد نے صحتیابی کے دو
ہفتے بعد کم از کم ایک عالمت کو رپورٹ کیا۔
تحقیقات | 42 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
محققین کا کہنا تھا کہ متعدد اثرات کی شناخت ممکنہ طور پر ابھی تک نہیں ہوسکی اور
اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ مریضوں کو طویل
المعیاد عالمات کا سامنا کیوں ہوتا ہے۔
https://www.dawnnews.tv/news/1166582/
دوران حمل ماں میں ذیابیطس کا مسئلہ بچے کی بینائی کیلئے خطرہ
ہوسکتا ہے ،تحقیق
ویب ڈیسک
اگست 18 2021
https://www.dawnnews.tv/news/1166580/
تحقیقات | 44 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
محققین نے بتایا کہ جب لوگ وبا میں کیسز کے اعدادوشمار دیکھتے ہیں تو اکثر ہم یہ
فراموش کردیتے ہیں کہ جتنے کیسز ہم دیکھ رہے ہیں ان کا انحصار ٹیسٹنگ کی تعداد پر
ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر عمر کے گروپ میں ٹیسٹنگ کی شرح مختلف ہے۔
تحقیق میں کینیڈا کے شہر اونٹاریو میں مارچ سے دسمبر 2020کے دوران تمام پی سی آر
ٹیسٹوں اور کیسز کی تعداد کے ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیقی ٹیم نے اس مقصد کے لیے مختلف ماڈلز تیار کیے تاکہ ہر عمر کے گروپ میں
بیماری کی شرح کے فرق پر ٹیسٹنگ کی شرح کے اثرات کا علم ہوسکے۔
تمام تر عناصر کو مدنظر رکھنے پر دریافت کیا گیا کہ 10سے سال کم عمر بچوں اور 80
سال سے زائد عمر کے افراد میں بیماری کا خطرہ سب سے کم ہوتا ہے۔
اس کے مقابلے میں لڑکپن کی عمر میں پہنچ جانے والے بچوں 20 ،سے 49سال کے
افراد میں بیماری کی شرح سب سے زیادہ ہوتی ہے بالخصوص جوان مردوں میں۔
محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے جو دیکھا وہ تو بس آغاز ہے اور نوجوان افراد میں اس
بیماری کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ڈیٹا صرف کینیڈین صوبے کا تھا اور زیادہ بڑی آبادی پر مزید تحقیق
سے نتائج کی تصدیق کی جاسکتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے اینالز آف انٹرنل میڈیسین میں شائع ہوئے
https://www.dawnnews.tv/news/1166584/
تحقیقات | 45 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
سفید اور الل گوشت کے صحت پر اثرات
گوشت ہماری غذا کا ایک بڑا اور اہم حصہ ہے ،کم از کم ہفتے میں دو سے تین بار گوشت
کا عام استعمال کیا جاتا ہے ،ایسے میں جاننا ضروری ہے کہ کونسا اور کس قسم کا گوشت
انسانی صحت کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔
تحقیقات | 46 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
غذائی و طبی ماہرین کی جانب سے سبزی پھلوں سمیت گوشت کا استعمال بھی تجویز کیا
جاتا ہے کیوں کہ انسانی صحت کا براہ راست تعلق غذا سے ہوتا ہے ،ہر غذا صحت کے
لیے کچھ نہ کچھ افادیت کی حامل ہے بشرطیکہ اُسے اعتدال میں رہ کر کھایا جائے۔
گوشت پروٹین حاصل کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے ،گائے ،بھینس ،بچھیا اور بکرے کا
گوشت الل ہوتا ہے اور ان کے گوشت میں کولیسٹرول کی مقدار بھی زیادہ ہوتا ہے جس
کے سبب ان کے زیادہ استعمال سے دل کی بیماریوں سمیت دیگر بیماریوں کا سامنا کرنا
پڑ سکتا ہے۔
دوسری جانب مچھلی اور مرغی کے گوشت (وائٹ میٹ) سے انسانی جسم کو پروٹین،
منرلز اور وٹامنز حاصل ہوتے ہیں اور وائٹ میٹ میں کیلوریز اور چکنائی کی مقدار کم
پائی جاتی ہے۔
غذائی ماہرین کی جانب سے ’ریڈ میٹ ‘ یعنی کہ چھوٹا گوشت (مٹن ،بکرا) اور بڑا گوشت
(گائے ،بیف ) کو عام روٹین میں ضرورت کے مطابق کھانا تجویز کیا جاتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق گوشت کھانے میں غیر معمولی زیادتی سنگین قسم کے صحت کے
مسائل کا سبب بن جاتی ہے ،مٹن میں چکنائی کی مقدار ،چکن کی نسبت زیادہ ہوتی ہے
جبکہ بیف (بڑے گوشت) میں چکنائی کی زیادہ مقدار مرغی ،مچھلی اور بکرے کے
گوشت سے زیادہ پائی جاتی ہے اور دوسرے غذائی اجزا مثالً پروٹین ،زنک ،فاسفورس،
ٓائرن اور وٹامن بی کی مقدار بھی موجود ہوتی ہے۔
تحقیقات | 47 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
غذائی ماہرین کے مطابق گائے کے گوشت کی 100گرام مقدار میں 250کیلوریز 15 ،
گرام فیٹ 30 ،فیصد کولیسٹرول 3 ،فیصد سوڈیم 14 ،فیصد ٓائرن 20 ،فیصد وٹامن بی
5 ،6فیصد میگنیشیم 1 ،فیصد کیلشیم اور وٹامن ڈی اور 43فیصد کوباال من پایا جاتا ہے
جبکہ بکرے کے گوشت کے 11گرام مقدار میں 294کیلوریز 32 ،فیصد فیٹ 45 ،فیصد
سیچوریٹڈ فیٹ 32 ،فیصد کولیسٹرول 3 ،فیصدسوڈیم 8 ،فیصد پوٹاشیم 50 ،فیصد
پروٹین 10 ،فیصد ٓائرن 5 ،فیصد وٹامن بی 5 ،6فیصد میگنیشیم ،اور 43فیصد
کوباالمین پایا جاتا ہے ۔
اسی طرح مرغی کے گوشت کی 100گرام مقدار میں 239کیلوریز پائی جاتی ہیں14 ،
گرام گیٹ 3.8 ،گرام سیچوریٹڈ فیٹ 29 ،فیصد کولیسٹرول 3 ،فیصد سوڈیم 6 ،فیصد
پوٹاشیم 27 ،گرام پروٹین 20 ،فیصد وٹامن بی 5 ،6فیصد میگنیشیم اور 7فیصد ٓائرن پایا
جاتا ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق مچھلی کے 100گرام گوشت میں 206کیلوریز 18 ،فیصد فیٹ،
12فیصد سیچوریٹڈ فیٹ 21 ،فیصد کولیسٹرول 2 ،فیصد سوڈیم 10 ،فیصد پوٹاشیم 44 ،
فیصد پروٹین 6 ،فیصد وٹامن سی 1 ،فیصد ٓائرن 30 ،فیصد وٹامن بی 7 ،6فیصد
میگنیشیم ،اور 46فیصد کوباال مین پایا جاتا ہے ۔
غذائی ماہرین کے مطابق سفید اور الل گوشت کے اپنے اپنے فوائد اور نقصانات ہیں ،اس
لیے انہیں اعتدال میں رہ کر استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ الل گوشت خصوصا ً گائے کے
گوشت سے احتیاط ہی تجویز کی جاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق گوشت کو اپنی غذا کا حصہ بنانے سے پہلے اس کی مقدار کا تعین
ضرور کر لیں ،اگر الل گوشت کھا رہے ہیں تو اعتدال کے ساتھ اس کا استعمال کریں اور
ساتھ میں سبزی وغیرہ سالد کی شکل میں ضرور کھائیں ،اس بات کو یقینی بنائیں کے الل
گوشت کے استعمال کے دوران اس میں موجود چربی اچھی طرح سے صاف کی گئی ہو۔
https://jang.com.pk/news/971867
تحقیقات | 48 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
سویابین کے استعمال کے صحت پر مثبت اثرات
اگست 19 2021 ،
سویابین پھلیوں کی قسموں میں سے ایک قسم ہے جسے سوئےبین بھی کہا جاتا ہے،
سویابین کا تعلق مٹر کے خاندان سے ہے ،سویابین کی افادیت کے سبب اس کی دنیا بھر
میں وسیع پیمانے پر کاشت کی جاتی ہے ،سویا بین انسانی صحت کے لیے مفید غذأوں میں
سے ایک ہے۔
سویا بین کے فوائد سے متعلق تحقیق کا سلسلہ جاری ہے تاہم اب تک جمع شدہ حقائق کے
تحت ماہرین سویابین کو روزمرہ خوراک میں شامل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
غذائی ماہرین کے مطابق سویابین پر مبنی خوراک کے استعمال کے نتیجے میں صحت
سے جڑے مسائل بالخصوص امراض قلب کا حل اور عالج ممکن ہوتا ہے۔
سویا بین کے استعمال کے نتیجے میں حاصل ہونے والی غذائیت اور افادیت مندرجہ ذیل
:ہے
سویا بین میں شامل غذائی اجزا
اعلی اور معیاری پروٹین پر مشتمل پھلی ہے ،ان میں ضروری غذائی جز و امینو ٰ سویا بین
ایسڈز پائے جاتے ہیں ،چند سویابین پھلیاں ایسی بھی ہیں جن میں کیلشیم اور ٓائرن پایا جاتا
ہے مثالً چائینیز ٹوفو یا پھر کیلشیم فورٹیفائیڈ سویا ڈرنکس ،سویابین کی پھلیوں میں فائبر،
پروٹین ،وٹامن کے ،وٹامن سی ،فولیٹ ،لو فیٹ ،کولیسٹرول فری ،لیکٹوز فری اور اومیگا
3فیٹی بھی بھرپور مقدار میں پایا جاتا ہے۔
ہرا سویابین کے فوائد
تحقیقات | 49 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
پروٹین اور غذائیت سے بھرپور ہرے سوئے بین میں بھی وٹامن سی ،کےٓ ،ائرن ،کیلشیم
کے ساتھ اومیگا 3فیٹی ایسڈ بھی پایا جاتا ہے ،فائبر سے بھر پور یہ پھلی ڈائٹنگ کے لیے
ٓائیڈیل ہے۔
:سوکھے ہوئے سوئے بین کے فوائد
نظام ہاضمہ میں بہتری[ کا سبب
سویا بین کو پروٹین کا سب سے اہم اور خاص ذریعہ مانا جاتا ہے ،جسم میں پروٹین کی
کافی مقدار میٹابولزم کی کارکردگی بہتر بنانے اور مجموعی طور پر جسمانی نظام کی
بہتری میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
پروٹین انسانی جسم کے لیے ایک بہترین جزو ہے ،جو جسمانی وزن میں کمی ،مسلز اور
خون کے خلیات کو بنانے اور ان کی مرمت کے لیے ضروری قرار دیا جاتا ہے۔
ویجیٹیرین یا ویگن ڈائٹ پر عمل کرنے والے افراد کے لیے مناسب مقدار میں پروٹین کا
حصول مشکل ہوجاتا ہے ،ایسے میں گوشت ،چکن ،انڈوں ،ڈیری مصنوعات اور مچھلی
کے متبادل کے طور پر سویا بین پروٹین کی کافی مقدار فراہم کرتا ہے۔
کورونا وائرس کو شکست دینے کے باوجود متعدد مریضوں کو کئی ہفتوں اور مہینوں
تک وبائی عالمات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے لیے النگ کووڈ کی اصطالح استعمال
کی جاتی ہے۔
ٓائرلینڈ میں ہونے والی تحقیق میں ماہرین نے النگ کووڈ کا باعث بنQQنے والی ممکنہ بنیQQادی
وجہ کو دریافت کرلیا جس میں کہا گیا ہے کہ بلڈ کالٹس کا سامنا کرنے والے مریضوں کQQو
طویل المعیاد کورونا عالمات الحق ہوتی ہیں۔ اس سے جسQQمانی فٹنس میں کمی اور مسلسQQل
تھکاوٹ کی وضاحت بھی ہوتی ہے۔
آر سی ایس آئی یونیورسٹی آف میڈیسین اینڈ ہیلتھ سQQائنز کی تحقیQQق کے مطQQابق بیمQQاری کQQو
شکست دینے والے مریضوں میں النگ کووڈ کی بنیQQادی وجہ ممکنہ طQQور پQQر غQQیرمعمولی
بلڈ کالٹس کا مسئلہ ہے۔
اس مشاہدے میں شامل ماہرین نے اس سے قبل بھی النگ کووڈ کی وجہ بلڈ کالٹس کو قرار
دیا تھا۔ محققین کا کہنا ہے کہ النگ کووڈ کے شکار افراد میں ابتدائی بیمQQاری کے بعQQد بھی
تحقیقات | 51 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کئی ہفتوں یا مہینوں تک مختلف عالمات برقرار رہتی ہیں اور ایک تخمینے کے مطابق دنیا
بھر میں الکھوں افراد کو اس کا سامنا ہوسکتا ہے۔
ماہرین نے النگ کووڈ کا سامنا کرنے والے پچاس مریضوں کا اپQنی تحقیQق کQا حصQہ بنایQا
جس سے پتا چال کہ النگ کووڈ کے مریضوں کے خون میں صحت منQQد افQQراد کے مقQQابلے
میں بلڈ کالٹنگ کا باعث بننے والے عناصر میں نمایاں اضافہ ہوجاتا ہے ،کQQووڈ کے بQQاعث
اسپتال جانے والے مریضوں میں یہ مسئلہ زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جو لوگ گھر میں رہ کر بیماری کو شکسQQت دیQQتے ہیں
ان میں بھی ان عناصر کی شرح کQQافی زیQQادہ ہQQوتی ہے۔ مQQاہرین نے النQQگ کQQووڈ کی دیگQQر
عالمات جیسے جسQQمانی فٹنس میں کمی اور تھکQQاوٹ اور بلQQڈ کالٹس کے درمیQQان تعلQQق کQQا
مشاہدہ بھی کیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں اس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
https://urdu.arynews.tv/discover-the-root-cause-of-long-term-symptoms/
انسانی جسم میں موجود قوت مدافعت کے نظام کو ایک پیچیدہ نظام سمجھا جاتا ہے جس
میں جسم کے بہت سے مختلف حصے ہم آہنگی کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں اسی لیے
اس نظام کی مضبوطی بے حد ضروری ہے۔
قوت مدافعت کی کمزوری بے شمار بیماریوں کا سبب بنتی ہے اس لیے یہ بات انتہائی اہم
ہے کہ اس کی مضبوطی کیلئے ہمیں پہلے ہی اقدامات کرلینے چاہئیں۔
طرز زندگی اور خوراک آپ کے مدافعتی نظام پر بہت اثر انداز ہوتی ہے ،یہ آپ کا ِ آپ کا
مدافعتی نظام ہی ہے جو آپ کو بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے اور اگر بیمار ہوجائیں تو
اس سے صحت یاب ہونے میں مدد دیتا ہے۔
نیند ،ورزش اور ذہنی تناؤ کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ مناسب خوراک کا استعمال بھی آپ
کو امراض کے خالف لڑنے میں بھرپور مدد دے سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق پھلوں ،سبزیوں ،اناج ،لحمیات ،خشک میوہ جات اور بیجوں کا مناسب
استعمال آپ کے مدافعتی نظام کو مضبوط رکھتا ہے۔
اسی طرح کھانے پینے کی کچھ چیزیں ایسی بھی ہیں جن میں غذائیت بہت کم ہوتی ہے اور
ان کا زیادہ استعمال آپ کو موٹاپے ،ذیابیطس اور دوسرے دائمی امراض کا شکار کر سکتا
ہے۔
یہ آپ کے مدافعتی نظام پر بھی ضرب لگاتی ہیں اور آپ کو صحت مند رکھنے کی
صالحیت پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔ اگر آپ کی خواہش ہے کہ اپنے مدافعتی نظام کو
مضبوط بنانا ہے تو سب سے پہلے سوڈا یعنی کولڈ ڈرنک کا استعمال بند کردیں۔
تحقیقات | 52 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
مشروبات میں چینی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ موٹاپے کے عالوہ carbonatedسافٹ ڈرنکس یا
یہ آپ کو کئی دائمی امراض میں مبتال کر سکتی ہیں کہ جن کا تعلق کمزور مدافعتی نظام
میں اضافہ کرتا ہے جس ) (inflammationسے ہے۔ چینی کا بہت زیادہ استعمال سوزش
سے امراض سے لڑنے کی صالحیت ختم ہو جاتی ہے۔
زہر قاتل ہیں۔ نشہ آور مشروبات
سافٹ کے عالوہ ہارڈ ڈرنکس بھی مدافعتی نظام کے لیے ِ
کے استعمال سے آپ کے جسم میں بیماریوں کا سامنا کرنے کی طاقت ختم ہو جاتی ہے۔
اس کے عالوہ آپ نمونیا اور پھیپھڑوں کے دیگر امراض کی زد پر آ جاتے ہیں ،زخم دیر
سے بھرتے ہیں اور بیماریوں سے صحت یابی میں تاخیر ہوتی ہے۔
مشروبات ہی نہیں بلکہ فروزن فوڈز یعنی جمے جمائے کھانے بھی خطرے سے خالی
نہیں۔ بچے کو پانچ منٹ میں بنا بنایا کھانا گرم کرکے دینا ویسے تو اچھا اور آسان لگتا ہے
لیکن یہ مدافعتی نظام کے لیے مناسب نہیں۔
ایسے فروزن فوڈز میں سوڈیم ،چینی ،چکنائی اور خالص نشاستہ زیادہ ہوتا ہے ،جبکہ
غذائیت اور ریشہ کم ہوتا ہے۔ اس لیے ایسی خوراک سے دوری ہی بھلی۔
https://urdu.arynews.tv/immunity-system-cause-of-diseases-health-
tips/
معمر افراد میں کورونا کے پھیالؤ کا ذمہ دار کون ہے ،تحقیق میں
انکشاف
ویب ڈیسک
ٹورنٹو[ :ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ نوجوان افراد خود کو کورونا وائرس
سے محفوظ نہ سمجھیں ،معمر افراد میں کورونا کے پھیالؤ کے ذمہ دار نوجوان ہی ہیں۔
ٰ
دعوی کیا گیا ہے کہ نوجوانوں میں کورونا کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ
وائرس سے ہونے والی بیماری کوویڈ کا خطرہ توقعات سے زیادہ ہوتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ نوجوانوں
میں کورونا وائرس کی شرح پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی اور جوان مرد معمر افراد میں
اس بیماری کو منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
معمر افراد میں کوویڈ میں مبتال ہونے اور سنگین نتائج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے ،یہی وجہ
ہے کہ ویکسینیشن کی مہمات میں ابتدا میں ان پر زیادہ توجہ مرکوز کی گئی۔
ٹورنٹو یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ معمر افراد میں بیماری کی زیادہ شرح رپورٹ
ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس عمر کے گروپ کے ٹیسٹ زیادہ ہوتے ہیں جس کی وجہ ان
تحقیقات | 53 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
میں بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہونا ہے۔محققین نے بتایا کہ جب لوگ وبا میں
کیسز کے اعدادوشمار دیکھتے ہیں تو اکثر ہم یہ فراموش کردیتے ہیں کہ جتنے کیسز ہم
دیکھ رہے ہیں ان کا انحصار ٹیسٹنگ کی تعداد پر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر عمر کے
گروپ میں ٹیسٹنگ کی شرح مختلف ہے۔
تحقیق میں کینیڈا کے شہر اونٹاریو میں مارچ سے دسمبر 2020کے دوران تمام پی سی آر
ٹیسٹوں اور کیسز کی تعداد کے ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیقی ٹیم نے اس مقصد کے لیے مختلف ماڈلز تیار کیے تاکہ ہر عمر کے گروپ میں
بیماری کی شرح کے فرق پر ٹیسٹنگ کی شرح کے اثرات کا علم ہوسکے۔
تمام تر عناصر کو مدنظر رکھنے پر دریافت کیا گیا کہ 10سے سال کم عمر بچوں اور 80
سال سے زائد عمر کے افراد میں بیماری کا خطرہ سب سے کم ہوتا ہے۔
اس کے مقابلے میں لڑکپن کی عمر میں پہنچ جانے والے بچوں 20 ،سے 49سال کے
افراد میں بیماری کی شرح سب سے زیادہ ہوتی ہے بالخصوص جوان مردوں میں۔
محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے جو دیکھا وہ تو بس آغاز ہے اور نوجوان افراد میں اس بیماری
کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ڈیٹا صرف کینیڈین صوبے کا تھا اور زیادہ بڑی آبادی پر مزید تحقیق
سے نتائج کی تصدیق کی جاسکتی ہے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے اینالز آف انٹرنل
میڈیسین میں شائع ہوئے ہیں۔
https://urdu.arynews.tv/spread-of-corona-young-people-research/
ویکسین سے ملنے واال تحفظ کچھ ہفتوں بعد کم ہونے لگتا ہے! تحقیق
میں انکشاف
ویب ڈیسک
امریکی سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن[ نے نئی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف
کیا ہے کہ ویکسین سے ملنے واال تحفظ کچھ ہفتوں بعد کم ہوجاتا ہے۔
امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کی جانب سے جاری تین تحقیقاتی
رپورٹس میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ ویکسین سے ملنے واال تحفظ کچھ ہفتوں
کے بعد زائل ہونے لگتا ہے اس کے باوجود ویکسین لگوانے والے بیماری کی شدت،
اسپتال میں داخلے اور موت سے کافی حد بچ جاتے ہیں۔
ٰ
دعوی کیا کہ ویکسین کی افادیت مجموعی طور پر ڈیلٹا سینٹرز فار ڈیزیز کے ماہرین نے
قسم کے خالف گھٹ گئی ہے۔
تحقیقات | 54 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تینوں تحقیقاتی رپورٹ سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ صرف ویکسینز لگوانے سے
وبا کا خاتمہ ممکن نہیں بلکہ فیس ماسک کا استعمال اور دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل
درٓامد بھی الزمی ہے۔تینوں تحقیقی رپورٹس میں ویکسین کی افادیت کی جانچ پڑتال کے
ساتھ ویکسینیشن کرانے والے افراد میں بیماری کی شرح یا ہسپتال میں داخلے کی شرح کا
موازنہ ویکسینز استعمال نہ کرنے والے افراد کے ساتھ کیا گیا تھا۔
نیویارک میں ہونے والی ایک تحقیق میں اس ریاست میں ڈیلٹا کے پھیالؤ کے ساتھ ویکسین
سے ملنے والے تحفظ کی شرح کو دیکھا گیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ ویکسینز کی افادیت میں معتدل کمی آئی ہے ،یعنی مئی میں اگر
یہ شرح 92فیصد تھی تو جوالئی کے آخر میں گھٹ کر 80فیصد تک پہنچ گئی اور اسی
طرح اگلے مہینوں میں مزید کم ہوکر 53فیصد تک ٓاگئی۔
تیسری تحقیق میں 18ریاستوں کے 21ہسپتالوں کے مریضوں کا تجزیہ کیا گیا تھا اور اس
میں ویکسینیشن کے بعد ہسپتال میں داخلے سے بچاؤ میں ٹھوس تحظ کو دریافت کیا گیا،
جس میں پتہ چال کہ ویکسین لگانے سے اسپتال میں داخلے سے بچاؤ کی شرح 86فیصد
رہی۔
محققین کے مطابق متعدد عناصر ویکسینز کی افادیت پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
مثال کے طور پر اگر ویکسینیشن کے بعد لوگ بیماری سے بچاؤ کی تدابیر جیسے فیس
ماسک سے گریز کرتے ہیں تو ان کا مدافعتی تحظ کم ہوسکتا ہے
https://urdu.arynews.tv/vaccine-protection-begins-to-decline-after-a-
few-weeks-disclosure-in-research/
تحقیقات | 55 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
لندن :برطانیہ نے کرونا انفیکشن کے عالج کے لیے اینٹی باڈی کاکٹیل استعمال کرنے کی
منظوری دے دی۔
تفصیالت کے مطابق برطانوی صحت حکام نے جمعے کو کرونا انفیکشن کو روکنے اور
اس کا عالج کرنے کے لیے ایک اینٹی باڈی کاکٹیل کی منظوری دی ہے ،جسے ریجینرون
اور روش نے تیار کیا ہے ،جلد ہی مریضوں پر اس کا استعمال شروع کر دیا جائے گا۔
ہیلتھ ریگولیٹری Qایجنسی ( )MHRAکا کہنا تھا کہ روناپریو ( )Ronapreveدوا کرونا
کووڈ 19عالمات کو ختم کر سکتی ہے، انفیکشن سے بچاؤ میں مدد کر سکتی ہے ،شدید ِ
اور اسپتال داخل ہونے کے امکانات کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے۔
برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کاکٹیل عالج کرونا وبا سے
نمٹنے کے لیے ہمارے ‘ہتھیاروں’ میں ایک اہم اضافہ ثابت ہوگا۔
حکام کے مطابق روناپریو دوا انجیکشن یا ڈرپ کے ذریعے دی جا سکتی ہے ،یہ دوا
سانس کے نظام کے اندر کرونا وائرس سے بچاؤ کرتی ہے ،اسے نظام تنفس کے خلیات
تک رسائی سے روکتی ہے۔
روناپریو کا تعلQQق ادویہ کی اس کالس سQQے ہے ،جسQQے مونوکلونQQل ( )monoclonalاینQQٹی
باڈیز کہا جاتا ہے ،جو انفیکشن سے لڑنے والی قدرتی اینٹی باڈیز کی نقل کQQرتی ہیں ،حکQQام
نے واضح کیا ہے کہ یہ دوا ویکسینیشQQن کے متبQQادل کے طQQور پQQر ہرگQQز اسQQتعمال نہیں کی
جQQائے گی۔یQQاد رہے کہ گزشQQتہ مQQاہ جاپQQان پہال ملQQک تھQQا جس نے رونQQاپریو دوا کی کرونQQا
انفیکشن کے عالج کے لیے منظور کیا تھا۔
https://urdu.arynews.tv/uk-approves-antibody-cocktail/
تحقیقات | 56 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
حقیقی وقت میں کنٹرول ہونے واال نرم اور کم خرچ مصنوعی ہاتھ
ویب ڈیسک
بدھ 18 اگست2021
میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ ٓاف ٹیکنالوجی (ایم ٓائی ٹی) کے سائنسدانوں نے حقیقی وقت میں
فیڈ بیک فراہم کرنے واال کم خرچ اور نرم مصنوعی ہاتھ تیار کیا ہے۔ اس کا وزن صرف
ایک پونڈ ہے اور یہ مہنگے متبادل ہاتھوں سے کئی گنا بہتر ہے۔ فوٹو :بشکریہ زوان ہے
ژیاؤ شوٹنگ لِن
بوسٹن :دنیا بھر میں ہاتھوں سے محروم افراد کے لیے ایک اچھی خبر ہے کہ اب ایک
نرم ،کم خرچ اور وقت کے ساتھ ساتھ سکڑنے اور پھیلنے واال مصنوعی بازو بنایا گیا
ہے جو پہننے والے کو اس کی معلومات (ٹیکٹائل فیڈ بیک) بھی فراہم کرتا ہے۔
میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ ٓاف ٹیکنالوجی اور چین میں واقع جیاؤ تونگ یونیورسٹی کے
سائنسدانوں نے مل کر مصنوعی Qہاتھ بنایا ہے جس کی بدولت گالس اور دیگر ہلکی اشیا کو
گرفت کرنے اور اٹھانے میں مدد ملے گی۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ ہاتھ کی انگلیاں
ضرورت کے لحاظ سے مسلسل پھیلتی اور سکڑتی رہتی ہیں۔
تحقیقات | 57 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس وقت دنیا بھر میں 50الکھ سے زائد افراد پورے یا نصف بازو سے محروم ہیں جنہیں
روزمرہ کاموں میں شدید مشکالت کا سامنا ہوتا ہے۔
اگرچہ کئی طرح کے جدید برقی مصنوعی ہاتھ بازار میں دستیاب ہیں جنہیں پہننے واال
کچھ نہ کچھ محسوس بھی کرتا ہے لیکن وہ بہت ہی مہنگے اور بھاری بھرکم ہوتےہیں۔
لیکن اس بازو کا وزن صرف 225گرام اور قیمت 500ڈالر ہے۔ یوں دنیا کے بہت سے
لوگ اسے خرید کر اپنی معذوری کا کچھ حد تک ازالہ کرسکیں گے۔
اس کی خاص بات انگلیاں ہیں جو لچکدار ایالسٹومر سے بنی ہیں جو بازار میں ایکوفلیکسQ
کے نام سے دستیاب ہے۔ اس کے اندر ہڈی نما ساختیں شامل کی گئی ہیں۔ اس میں تھری
ڈی پرنٹر سے ہتھیلی بنی ہے۔ اگلے مرحلے میں ہاتھ اور انگلیوں کے اندر موٹروں کی
بجائے چھوٹے والو اور پمپ لگائے گئے۔ ان کی بدولت ہوا اندر جاتی ہے اور لچکدار
مٹیریئل پھیلتا ہے اور ہوا کھینچنے سے سکڑ جاتا ہے۔ لیکن یہ عمل بہت محتاط انداز سے
ہوتا ہے اور ہوا کی مقدار کے لحاظ انگلیاں پھیلتی اور سکڑتی ہیں۔ نیومیٹک سسٹم میں
بہت حساس ای ایم جی سینسر لگے ہیں جو کالئی پر بندھے ہیں۔
اس عمل کو ممکن بنانے کے لیے کمپیوٹر ماڈلنگ سے مدد لی گئی ہے جس کے بعد ہاتھ
چٹکی بھرنے سے لے کر گالس اٹھانے کے قابل بھی ہوگیا۔ یہاں ایک الگورتھم Qپٹھوں کے
سگنلوں کی شدت کو دیکھتے ہوئے گرفت کا دباؤ کم یا زیادہ کرتا ہے۔ یہاں تک کہ مختلف
انگلیوں میں دباؤ کی مختلف مقداریں شامل کی جاسکتی ہیں۔
تیاری کے بعد دو رضاکاروں نے اسے استعمال کیا اور پانچ مختلف انداز سے اشیا تھامنے
کے تجربات کئے۔ ان میں قلم سے لکھنے ،ڈھیر لگانے ،نازک شے اٹھانے ،کوئی بھاری
شے پکڑنے اور گرفت کے دیگر انداز شامل تھے۔ یعنی اس سے نرم کیک پکڑ کر کھایا
جاسکتا ہے اور ہتھوڑی بھی اٹھائی جاسکتی ہے۔ پھر اس کا موازنہ بازار میں دستیاب
مہنگے مصنوعی Qہاتھوں سے کیا گیا تو رضاکاروں نے ایم ٓائی ٹی کی ایجاد کو مؤثر ،بلکہ
بہتر قرار دیا۔
اگلے مرحلے میں رضاکاروں کی ٓانکھیں بند کرکے سائنسدانوں نے ان کی ایک ایک انگلی
کو چھوا اور پوچھا کہ وہ اس کا احساس کرسکتے ہیں یا نہیں۔ اس کے بعد مختلف جسامت
کی بوتلیں ان کے ہاتھوں پر رکھی گئیں۔ رضاکاروں نے بھی اس کا درست جواب دیا۔
اگر یہ ایجاد کمرشل تجربات کے بعد مارکیٹ میں پیش کی گئی تو جلد اپنی جگہ بنالے گی۔
https://www.express.pk/story/2214431/9812/
تیس منٹ بیٹھے رہنے کے بعد 3منٹ کی ہلکی پھلکی ورزش مفید
ہے ،تحقیق
تحقیقات | 58 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ویب ڈیسک
جمعرات 19 اگست2021
ا
سی تناظر میں تین ہفتے تک جاری رہنے والی یہ تحقیق 16رضاکاروں پر کی گئی جن
میں 10خواتین اور 6مرد شامل تھے۔
ان میں سے نصف رضاکاروں نے روزانہ ،صبح سے شام ،دس گھنٹے کا دفتری معمول
برقرار رکھا جس میں وہ اپنی جگہ سے بہت کم اٹھے۔ یہ طریقہ دنیا بھر کے دفتری ماحول
میں عام ہے۔
تحقیقات | 59 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
باقی نصف رضاکاروں کو خصوصی گھڑیاں دی گئیں جو ہر 30منٹ بعد یاد دالتیں کہ
انہیں تین منٹ کےلیے ہلکی پھلکی ورزش (تیز قدموں سے چلنا یا سیڑھیاں چڑھنا اور
اترنا وغیرہ) کرنی ہے ،جبکہ یہی گھڑیاں ان رضاکاروں میں جسمانی حرکت بھی ریکارڈ
کرتی رہتیں۔
اس تحقیق کے نتائج ’’اینڈوکرائنالوجی اینڈ میٹابولزم‘‘ Qکے ایک حالیہ شمارے میں شائع
ہوئے ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ ہر 30منٹ بعد صرف تین منٹ کی ہلکی پھلکی جسمانی
مشقت /ورزش کرنے والوں کے خون میں نہ صرف شکر (گلوکوز) کی مقدار کنٹرول میں
رہی بلکہ ان میں ’’میٹابولک Qسینڈروم‘‘ ظاہر ہونے کے خطرات بھی قدرے کم ہوگئے۔
واضح رہے کہ ’’میٹابولک سینڈروم‘‘ پانچ عالمات کا مجموعہ ہے جو بالترتیب خون میں
گلوکوز کی زائد مقدار ،خون میں مفید کولیسٹرول کی کمی ،ٹرائی گلیسرائیڈ کہالنے والی
چکنائیوں کی خون میں اضافی مقدار ،پھیلی ہوئی کمر (موٹاپا) اور ہائی بلڈ پریشر ہیں۔
ان رضاکاروں میں انسولین کی کارکردگی بھی بہتر رہی جس کے باعث خون میں شکر پر
کنٹرول بہتر رہا؛ اور اس طرح ان رضاکاروں میں ٹائپ 2ذیابیطس کا خطرہ بھی کم ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر ٓادھے گھنٹے بعد صرف تین منٹ کی ہلکی پھلکی ورزش سے
ہونے والے فوائد اگرچہ معمولی ہیں لیکن انہیں نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
ان کا خیال ہے کہ اگر دن میں وقفے وقفے سے کی جانے والی اس ٓاسان ورزش یا جسمانی
مشقت کا دورانیہ تین منٹ سے کچھ بڑھا دیا جائے تو یہی نتائج اور بھی بہتر ہوسکتے ہیں۔
اس کےلیے وہ مزید تحقیق کی تیاری کررہے ہیں جو تین ہفتوں کے مقابلے میں زیادہ
عرصے تک جاری رہے گی جبکہ اس میں شریک رضاکاروں کی تعداد بھی زیادہ رکھی
جائے گی۔
https://www.express.pk/story/2214616/9812/
ویب ڈیسک
جمعرات 19 اگست 2021
تحقیقات | 60 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
موڈرنا کمپنی اس ہفتے ایچ ٓائی وی کے خالف ویکسین کی انسانی ٓازمائش شروع کررہی
ہے جو ایم ٓار این اے طرز کی ویکسین ہے
کیمبرج :کووڈ 19کے خالف مؤثر ویکسین بنانے کے بعد موڈرنا کمپنی نے ایم ٓار این اے
کی بنیاد پر ایچ ٓائی وی کے خالف ویکسین تیار کی ہے جس کے انسانی تجربات اسی
ہفتے شروع کیے جائیں گے۔
امریکی کلینکل ٹرائلز(طبی ٓازمائش) کی رجسٹری سے ظاہر ہوتا ہے کہ موڈرنا اپنی ایچ
ٓائی وی ویکسین کا پہال مرحلہ (فیز ون ٹرائل) اسی ہفتے شروع کرے گی۔
اس میں اول تو ویکسین کے محفوظ ہونے پر تحقیق کی جائے گی اور دوم اس سے پیدا
ہونے والے امنیاتی نظام کو سمجھا جائے گا۔ موڈرنا پرامید ہے کہ کوووڈ 19کے خالف
ایم ٓاراین اے ویکسین کی کامیابی کے بعد عین یہی تدبیر ایچ ٓائی وی اور ایڈز کے خالف
ویکسین سازی میں ٓازمائی جارہی ہے۔
اس اہم تجربے میں 18سے 50برس کے 56صحت مند افراد کو شامل کیا جائے گا جنہیں
ایچ ٓائی وی الحق نہیں۔ اس طرح ان پر ویکسین کی افادیت اور حفاظتی پہلو پر غور کیا
جائے گا۔
موڈرنا نے ایچ ٓائی وی کے خالف دو ویکسین بنائی ہیں جن میں سے ایک کا نام ایم ٓاراین
اے 1644اور ایم ٓار این اے 1644وی ٹو (دوسرا ورژن) ہے جو ایچ ٓائی وی کے ہول
ناک مرض کی وجہ بننے والی ویکسین کے خالف دنیا کی پہلی ایم ٓار این اے ویکسین بھی
ہے۔
تحقیقات | 61 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ٓازمائش کے لیے رضا کاروں کو چار درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ دو گروہوں کو تو
دونوں اقسام کی ویکسین باہم مال کر دی جائیں گی جبکہ دونوں گروہوں کو علیحدہ علیحدہ
بھی ویکسین دی جائے گی لیکن ہر ایک کو ٓاگاہ کیا جائے گا کہ اسے کس طرح کی اور
کون سی ویکسین دی گئی ہے۔ پہلے مرحلہ 10ماہ تک جاری رہے گا جس کے دو مقاصد
اوپر بیان کیے جاچکے ہیں۔
پہلے مرحلے میں کامیابی کے بعد اس کا فیز ٹو اور فیز تھری ٹرائل شروع کیا جائے گا
جس سے ویکسین کی مزید افادیت سامنے ٓاسکے گی۔
روایتی ویکسین کے برخالف ایم ٓار این اے ویکسین میں کمزور اور غیر سرگرم وائرس
ہوتا ہے جو ہمارے خلیات تک پہنچتا ہے اور خلیات یہ جان لیتے ہیں کہ ہدف والے ٹارگٹ
کے خالف کس طرح پروٹین تیار کرنے ہیں۔ یہ عمل 24سے 48گھنٹے میں ہی شروع
ہوجاتا ہے۔ اس طرح خلیات بیماری کے کمزور ہی سہی لیکن وائرس کے خالف پروٹین
کی شکل میں ر ِد عمل دینے لگتے ہیں۔
https://www.express.pk/story/2214760/9812/
ویب ڈیسک
جمعـء 20 اگست 2021
تصویر میں پروفیسر انجی ہرمان ہائیڈروجل سے ٓانتوں کی پٹی دکھارہی ہیں جو ٓانتوں کی
جراحی کے زخم بھرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔ فوٹو :ایمپ ٰ
انسٹی ٹیوٹ
تحقیقات | 62 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
گالسگو :جب جب معدے اور ٓانتوں کی جراحی کی جاتی ہے تو وہاں کی نمی کی وجہ
سے زخموں کو بھرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ اکثر صورتحال میں ٓانتوں کی رطوبت،
ہاضماتی اجزا اور فضلہ بھی خارج ہوکر بدن میں جاتا رہتا ہے۔ لیکن اب ایک ہائیڈروجل
سے ایک نئی پٹی یا پیوند بنایا گیا ہے جو برق رفتاری سے ٓانتوں کے اندرونی زخم
بھرسکتا ہے۔
اگرچہ اس سے قبل کئی طرح کے پھائے بنائے گئے ہیں جو ٓانتوں کے اندرونی ٹانکوں پر
لگائے جاتے ہیں لیکن ان میں ایک کمی یہ ہے کہ ٓانتوں سے خارج ہونے والے کئی طرح
کے کیمیکل جب کھانا ہضم کرسکتے ہیں تو وہ اس پٹی کو بھی گھالدیتےہیں۔ اس طرح کی
پٹیاں زخم بھرنے سے پہلے ہی اترجاتی ہیں بلکہ زخم مزید خراب بھی ہوجاتا ہے۔
کوئن ایلزبتھ یونیورسٹی ہاسپٹل کے سائنسدانوں نے ایک نیا ہائیڈروجل پیوند بنایا ہے جو
چار طرح کے کیمیائی اجزا کو سہہ سکتا ہے ان میں ایکریلک ایسڈ ،میتھائل ایسائلیٹ،
ایکرل ایمائڈ اور بس ایکرل ایمائڈ شامل ہیں۔ اس پٹی کو بعض جانوروں پر بھی ٓازمایا گیا
ہے۔
یہ ایجاد ایک طرح کا ہائیڈروفوبک (پانی بھگانے واال) مادہ بھی ہے۔ جب اسے خنزیر کی
ٓانتوں پر لگایا گیا تو وہ اچھی طرح چپک کیا۔ اس کے بعد ٓانتوں سے خارج ہونے والی
مائعات سے وہ مزید سخت ہوگیا اور گرفت مضبوط ہوگئی۔ سائنسی لحاظ سے اس کی
ٓانتوں سے چپکنے کی صالحیت دیگر پٹیوں کے مقابلے میں دس گنا زائد ہے۔ دلچسپ بات
یہ ہے کہ ٓانتوں کے سکڑنے اور پھیلنے کے دباؤ کو پانچ گنا تک برداشت کرسکتا ہے۔
اس طرح وہ دن دور نہیں جب ٓانتوں کی اندرونی سرجری کے بعد اس پیوند کو زخم
بھرنے میں عام استعمال کیا جائے گا۔
https://www.express.pk/story/2215014/9812/
تحقیقات | 63 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تجربہ گاہ میں تیار کردہ ’چھوٹے انسانی دماغ‘ میں ’ٓانکھیں‘ بھی نکل
ٓائیں
ویب ڈیسک
جمعـء 20 اگست2021
تجربے کے 60ویں دن اس ننھے منے دماغ پر ٓانکھیں نمودار ہوکر خاصی نمایاں بھی
ہوچکی تھیں۔ (تصاویر :سیل اسٹیم سیل)
کامیابی کا پس منظر
تحقیقات | 64 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
لے کر ،کچھ مخصوص ) (somatic cellsان تجربات کےلیے انسان سے جسمانی خلیات
ت ساق حاصل کیے مراحل سے گزارنے کے بعد ،ان سے ’’پلوری پوٹینٹ‘‘ قسم کے خلیا ِ
گئے جو کسی جسمانی بافت (ٹشو) کی تشکیل کرسکتے ہیں۔
یا )‘‘ (Human iPSCsاسی بناء پر انہیں ’’ہیومن Qانڈیوسڈ پلوری پوٹینٹ اسٹیم سیلز
ت ساق‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔
’’انسان سے ماخوذ کثیر استعدادی خلیا ِ
سب سے پہلے انسانی جسمانی خلیوں سے پلوری پوٹینٹ اسٹیم سیلز حاصل کیے گئے
جنہیں ایک پیٹری ڈش میں رکھا گیا۔
پیٹری ڈش میں ایسا ماحول رکھا گیا کہ وہ اپنی تعداد بڑھا کر بتدریج ایک خلوی گیند
(سیلولر بال) کی شکل اختیار کرسکیں۔
اس طرح تجربہ شروع ہونے کے دسویں دن ایک ایسی خلوی گیند وجود میں ٓاگئی جس
ت ساق ‘‘موجود تھے۔ یہ گیند ’’نیورو اسفیئر ) (nerve stem cellsمیں اعصابی خلیا ِ
بھی کہالتی ہے۔ )(neurosphere
بتاتے چلیں کہ یہی وہ خلیے بھی ہیں جو نشوونما کے متعدد مرحلوں سے گزرنے کے بعد
نہ صرف دماغ بلکہ پورے جسم میں پھیلے ہوئے اعصابی نظام سے متعلق خلیوں کو جنم
دیتے ہیں۔
ت ساق کی اس گیند نے اپنی نشوونما جاری رکھی جس دوران اس میں مزید اعصابی خلیا ِ
خلیے بنتے رہے؛ اور یہ ٓاہستہ ٓاہستہ کرکے بڑی بھی ہوتی گئی۔
کی شکل )‘‘ (Brain-like organoidتجربے کے 30ویں دن یہ گیند ’’دماغ نما عضو
اختیار کرچکی تھی جس کے ایک طرف ٓانکھوں جیسی ساختیں بھی بننے لگی تھیں۔
ویں دن تک خلوی گیند کے ساتھ ساتھ یہ ٓانکھیں بھی مزید بڑی اور نمایاں ہوچکی تھیں 60
جبکہ ان میں ایسے خلیے بھی بن چکے تھے جو روشنی کو محسوس کرنے کی صالحیت
رکھتے ہیں۔
ٓاسان الفاظ میں یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ اس ننھے منے ’’دماغ جیسے عضو‘‘ Qپر ایسی
’’ٓانکھیں‘‘ Qبن گئیں جو ’’دیکھنے‘‘ Qکی بنیادی صالحیت بھی رکھتی تھیں۔
تجربہ گاہ میں تیار کیا گیا یہ ننھا منا دماغ اس کے بعد تلف کردیا گیا ،کیونکہ طبّی تحقیق
کی اخالقیات اور اس حوالے سے موجود بین االقوامی قوانین کی رُو سے یہ تجربات اس
سے ٓاگے بڑھائے نہیں جاسکتے تھے۔
یہ تحقیق ’’سیل اسٹیم سیل‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے جس کے مرکزی
ماہر عصبیات
ِ مصنف ،جے گوپاالکرشن ہیں جو ڈوسلڈورف اسپتال ،جرمنی سے بطور
(نیورو سائنٹسٹ) وابستہ ہیں۔
ڈاکٹر گوپاالکرشن کا خیال ہے کہ چھوٹے چھوٹے دماغ بنا کر ہمیں حمل کے دوران دماغ
اور ٓانکھ میں دو طرفہ عمل (انٹریکشن) کو سمجھ کر ایسا عالج وضع کرنے میں ٓاسانی
ہوگی جو کسی مریض کی مخصوص اور انفرادی ضرورت کے عین مطابق ہو۔
تحقیقات | 65 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
امید کی جاسکتی ہے کہ یہ منزل بھی ٓاجائے گی لیکن شاید اس تک پہنچنے میں کئی سال
بلکہ کئی عشرے لگ جائیں کیونکہ ابھی تجربہ گاہ میں دماغ سمیت دیگر چھوٹے اعضاء
تیار کرنا بہت وقت طلب اور مشکل کام ہے۔
https://www.express.pk/story/2215122/508/
سماعت بحال کرنے واال کان کا تھری ڈی پردہ فروخت کے لیے تیار
ویب ڈیسک
ہفتہ 21 اگست2021
تحقیقات | 66 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیقات | 67 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ٓاپریشن میں کان کے پیچھے سے باریک سوراخ بھی کیا جاتا ہے اور کئی دفعہ پورا
ٓاپریشن ہی ناکام ہوجاتا ہے۔
ان مسائل کو حل کرنے کے لیے فونوگرافٹ بنایا گیا ہےجس میں سائیکل کے پہیوں کے
تاروں کی طرح ڈیزائن بنایا گیا ہے۔ اسے قدرتی ایئرڈرم کی شکل دینے کے لیے پولیمر
والی روشنائی میں ڈبوکرتیار کیا گیا ہے۔ پھر اس پر مریض کے اپنے خلیات لگائے جاتے
ہیں جو ازخود بڑھنے لگتے ہیں۔ اس طرح پیوند لگانے پر سماعت بحال ہوجاتی ہے۔
تجرباتی طور پر اسے خاص طرح کے چوہوں پر ٓازمایا گیا ہے جن کا کان انسان سے
مشابہہ ہوتا ہے۔ ان پر یہ تجربات بہت کامیاب رہے ہیں۔اس کی تجارتی پیمانے پر تیاری
کے لیے ایک ایک اسپن ٓاف کمپنی بھی بنائی گئی ہے۔
https://www.express.pk/story/2215445/9812/
روزانہ کشمش کھانے جسم میں کیا تبدیلی ٓاتی ہے ،جان کر ٓاپ اسے
سونے کے بھائو خرید کر بھی کھایا کریں گے
18/08/2021
لندن (مانیٹرنگ ڈیسک)روزانہ کشمش کھانے جسم میں کیا تبدیلی ٓاتی ہے ،جان کر ٓاپ
اسے سونے کے بھائو خرید کر بھی کھایا کریں گے ۔۔ صحت کے امور سے متعلق
معروف ویب سائٹ "بولڈ اسکائی" نے کشمش کے 5حیران کن فوائد بیان کیے ہیں جو
لندن کے طبی ماہرین کی تحقیق کا نتیجہ ہیں۔ اس تحقیق کے مطابق کشمش انسان کی جلد
کو بڑھاپے اور بڑھتی عمر کے ظاہری اثرات سے بچاتی ہیپابندی
دوران خون کا نظام بہتر ہوتا ہیصحت مند
ِ کے ساتھ کشمش کھانے سے انسانی جسم میں
دانتوں کے واسطے باقاعدگی سے کشمش کھانے کی ہدایت کی جاتی ہیکشمش میں ایک
ایسا کیمیائی نباتیاتی مواد پایا جاتا ہے
جو ہماری جلد کو انتہائی تیز دھوپ کے نقصان دہ اثرات سے محفوظ رکھتا ہیکالی کشمش
کو پابندی کے ساتھ کھانا قبل از وقت سفید بالوں کے نمودار ہونے کو روکتا ہے۔ یہ وٹامن
Cاور فوالد سے بھرپور ہونے کے سبب معدنیات کے جذب ہونے میں مدد گار ثابت ہوتا
ہے۔ لہذا خوب صورت اور چمک دار بالوں کے حصول کے واسطے پابندی کے ساتھ
کشمش کھانے کی ہدایت کی جاتی ہے
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202108-119984.html
تحقیقات | 68 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
خشک کیلوں کااستعمال الزمی کرتے ہیں کیونکہ۔۔افریقہ کے لوگ
کیسے اورکون سی بیماری دورکرنےکے[ لیے خشک کیلے کااستعمال
کرتے ہیں؟جانیں[
18/08/2021
کیلے کے منفرد اور میٹھے ذائقے کی وجہ سے بچے بڑے سب شوق سے کھاتے ہیں۔
لیکن یہ بات بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ خشک کیال بھی انتہائی فائدہ مند خوراک کے طور
پر استعمال ہوسکتا ہے۔ افریقہ میں لوگ خشک کیلے کو اپنی صحت کے بہت سے مسائل
حل کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ کیلے کو خشک کیسے کریں؟ کیلے کا چھلکا اتار
کر چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ لیں۔ اگر چاہیں تو ذائقہ بڑھانے کے لئے کسی پھل کے جوس
میں ڈبو کر اوپر سے ہلکی کا دار چینی کا پأوڈر چھڑک لیں ورنہ ایسے
ہی برتن میں رکھ کر کسی جالی دار ڈھکن سے ڈھک کر دھوپ میں سکھا لیں۔ سکھانے
کے بعد اس کو پیس کر ائیر ٹائٹ ڈبے میں محفوظ کرلیں۔ اب یہ خشک کیلے ٓاپ وقت
ضرورت لمبے عرصے تک استعمال کرسکتے ہیں
۔خشک اور تازہ کیلوں میں کیا فرق ہے؟ تازہ کیلے بھی ہماری صحت کے لئے بہت مفید
ہیں لیکن جہاں تک بات ہے خشک کیلوں کی تو ان سے مراد یہ ہوتی ہے کہ کیلے کا تمام
پانی سکھا لیا جائے۔ خشک کیلے کا پأوڈر غذائیت میں بھرپور ہوتا ہے اور اس کے ہر
چمچ کے ساتھ فائبر ،پوٹاشیم اور کاربوہائیڈریٹس عام کیلوں کی نسبت چار گنا زیادہ ملتے
تحقیقات | 69 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ہیں۔ یعنی جو غذائیت ٓاپ کو ایک کیال کھانے سے ملتی تھی اب وہی فائدے ایک چمچ
پأوڈر استعمال کرنے سے مل جائیں گے۔
خشک ہونے کی وجہ سے یہ کسی بھی وقت استعمال کیا جاسکتا ہے اور اس کے لئے
کسی خاص موسم کی ضرورت نہیں۔ کیلے کے سالئس کو خشک کرے چپس بنا کر
اسنیکس کی طرح بھی کھایا جاسکتا ہے افریقہ میں خشک کیال کیسے استعمال کرتے ہیں؟
افریقہ میں رہنے والے کیلے کو خشک کرکے پیس کر اس کا ٓاٹا بنا لیتے ہیں اس کے بعد
پیٹ کے مسائل جیسے مروڑ ہاضمے کی خرابی یا اسہال کی صورت میں ایک چائے کا
چمچ کیلے کا پأوڈر ایک گالس دودھ میں مال کر پیتے ہیں اس سے پیٹ کی تکلیف جاتی
رہتی ہے
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202108-120002.html
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202108-120101.html
تحقیقات | 70 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کئی سال تک وزن کم کرنے کی ناکام کوشش کے بعد خاتون نے کون
سے پانچ اصول اپناکرایک ہی سال میں 47کلووزن کم کرلیا
20/08/2021
زندگی تو سب ہی گزارتے ہیں مگر اس دنیا میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو کہ
دوسروں کے لیے مثال بن جاتے ہیں۔ ایسی ہی ایک لڑکی کیاٹیوسلمین بھی ہیں جن کا تعلق
کیلی فورنیا سے ہے اور جس کے والدین کے موٹاپے کے باعث اس کو بھی موٹاپا ورثے
میں مال۔ بچپن کی گول مٹول سی کیا نے جب جوانی کی حدود میں قدم رکھا تو وہ ایک
فربہہ لڑکی میں تبدیل ہو چکی تھیں اور کئی سالوں تک وزن کم کرنے کی کی جانے والی
تمام کوششیں ناکامی سے دوچار ہو
رہی تھیں۔زندگی تبدیل کرنے واال مرحلہ ایک دفعہ جب کیا جہاز میں سفر کر رہی تھیں
اور سیٹ بیلٹ کے باندھنے کے مرحلے میں کیا نے یہ محسوس کیا کہ ان کا وزن اب اتنا
زیادہ ہو چکا ہے کہ وہ سیٹ بیلٹ بھی نہیں باندھ سکتی ہیں۔ یہ وقت ان کی زندگی کا
ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ اب ٓائندہ زندگی کو کیسے گزارنا ہے
اس کے لیے انہیں خود ہی جدوجہد کرنی ہو گی
۔وزن میں زیادتی کے نقصانات کیا کا اس موقع پر یہ کہنا تھا کہ وہ اس بات سے واقف
تھیں کہ ان کو وزن کی اس زیادتی کے سبب ہائی بلڈ پریشر اور ذیابطیس کے مرض میں
مبتال ہونے کا شدید خطرہ بھی الحق ہے کیوں کہ یہ دونوں بیماریاں ان کی خاندان میں
موجود تھیں۔ اس کے عالوہ زندگی کے کئی محاذوں پر اپنے موٹاپے کے باعث وہ شدید
ذہنی اور جسمانی دبأو کا بھی شکار رہی ہیں۔کیا کا اس موقع پر یہ کہنا تھا کہ اپنے موٹاپے
تحقیقات | 71 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کے باعث وہ اپنی پسند کا لباس نہیں پہن سکتی تھیں ان کے دوست بھی ان کے موٹاپے
کے باعث ان کو نظر انداز کر دیتے تھے اور زندگی کے بہت سارے معامالت میں وہ اس
موٹاپے کے باعث پیچھے رہتی جا رہی تھیں۔وزن کم کرنے کے سفر میں ہونے والی
ناکامیاں کیا کا اس موقع پر یہ بھی کہنا تھا کہ زندگی میں کئی مواقع ایسے بھی ٓائے جب
انہوں نے شدید محنت سے کچھ پأونڈ وزن کم بھی کر لیا۔
مگر اس کے بعد کچھ ہی دنوں میں ذرا سی بے احتیاطی کے سبب یہ وزن دوبارہ سے بڑھ
جاتا اور اس سے اتنی مایوسی ہوتی کہ وہ ہمت چھوڑ کر بیٹھ جاتی تھیں۔ایک Qسال میں 47
کلو وزن کم کرنے کا طریقہ مگر جہاز کے سفر کے بعد کیا نے یہ فیصلہ کیا کہ اب انہوں
نے خود کو تبدیل کرنا ہے اور ایسا بننا ہے کہ جو دوسروں کے لیے ایک مثال بن جائے۔
اس فیصلے کے بعد کیا نے اپنی زندگی کو پانچ اصولوں کے مطابق تبدیل کرنے کا فیصلہ
کیا یہ اصول کچھ اس طرح تھے۔ :1صبح ایک گھنٹہ پہلے جاگیں اس اصول کے مطابق کیا
نے یہ اصول بنایا کہ وہ روزانہ ایک گھنٹہ جاگتیں اور یہ وقت ان کے اپنے لیے ہوتا۔ اس
وقت میں وہ ورزش کرتیں اور ایمانداری سے اس پورے ایک گھنٹے میں وہ اس بات کی
کوشش کرتیں کہ اپنے وزن کو کم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔ :2تیس منٹ تک
جسمانی ورزش الزمی کرتیں تیس منٹ تک لگاتار ایسی ورزش کرتیں جس سے نہ صرف
ان کے جسم کے ہر ہر حصے کو حرکت دی جاتی بلکہ اس بات کا اہتمام کیا جاتا کہ جسم
کو اس طرح کی ورزش میں مصروف کریں جس سے جسم تھک جائے اور اس سے پسینہ
نکلے جو کہ جسم کے ان حصوں سے فاضل چربی کو پگھالنے میں معاون ثابت ہوتا:3
کھانا صرف زندہ رہنے کے لیے کھائیں جو لوگ کھانے کے لیے زندہ رہتے ہیں وہ صحت
کے سنگین مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں جن میں سے موٹاپا بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
اس لیے کیا نے کھانے کی وہ تمام اشیاء کو چھوڑ دیا جو کہ اس کے لیے غیر صحت مند
تھیں اور وزن میں اضافے کا باعث ہو سکتی تھیں۔
اس کے بجائے انہوں نے صرف اتنے کھانے پر اکتفا کیا جس سے زندہ رہا جا سکتا تھا۔
ان کے اس عمل نے ان کے وزن میں کمی میں اہم کردار ادا کیا۔ :4زیادہ پانی پئیں کیا کا
اس حوالے سے یہ کہنا تھا کہ انہوں نے یہ اصول بنایا کہ دن بھر میں بے تحاشا پانی پیا
جائے۔
زیادہ پانی کا استعمال بھی جسم میں سے زہریلے مادوں کے اخراج کے ساتھ ساتھ جمی
ہوئی چربی کو پگھالنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ :5ہر روز ان دس چیزوں کو تحریر
کریں جن کا شکر ادا کیا جاتا ہے
جسمانی صحت روحانی صحت کے بغیر ناممکن ہے اس لیے کیا نے اپنی زندگی میں
روحانی صحت کے لیے یہ اصول بنایا کہ ہر روز دس ایسی چیزوں کو ضرور قلم بند
کرتی تھیں جن کے لیے وہ قدرت کی شکر گزار تھیں۔
اس سے ان کو روحانی سکون حاصل ہوتا اور ان کی زندگی اور سوچ میں مثبت تبدیلی
واقع ہوتی اس عمل سے وزن کم کرنے کے مشکل سفر میں نہ صرف انہیں مدد ملتی بلکہ
مایوسی ختم ہونے میں بھی مدد ملتی۔لوگوں کے لیے پیغام پچیس سالہ کیا اس تبدیلی کے
تحقیقات | 72 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
بعد نہ صرف لوگوں کے لیے ایک مثال بن گئی ہیں بلکہ اب وہ لوگوں کو باقاعدہ وزن میں
کمی کے لیے لیکچرز بھی دیتی ہیں۔ ان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہمیشہ چھوٹے
ٹارگٹ رکھیں اور ان کو حاصل کرنے کی کوشش کریں ۔
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202108-120105.html
تحقیقات | 73 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
سونف اور اس کے قہوے کے صحت سے متعلق طبی فوائد
اگست 20 2021 ،
سونف ایک عام جڑی بوٹی ہے جو کہ انسانی صحت کے لیے کسی تحفے سے کم نہیں،
اس کے چھوٹے چھوٹے ہرے دانے انسانی مجموعی صحت اور خوبصورتی کے لیے بیش
بہا فوائد اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں۔
غذائی ماہرین جڑی بوٹی کے مطابق سونف معدے کی کارکردگی اور اس کی صفائی،
مضر صحت مادوں کے جسم سے اخراج ،خون کی صفائیٓ ،انتوں کی صحت اور جلد کے
لیے بے حد فائدہ مند ہے ،یہ کیل مہاسوں کا سبب بننے والے ہارمونز کی افزائش کو
روکتی ہے ،سونف خواتین میں ہارمونز کے بگاڑ کو متوازن بناتی ہے ،یہ وٹامن سی ،اے
اور غذائی ریشہ کا بہترین ذریعہ ہے ،سونف خصوصا ً وزن کم کرنے کے لیے ایک
بہترین جڑی بوٹی ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق جہاں سونف کے خوبصورتی پر بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں
وہیں یہ صحت کے لیے بھی نہایت مفید ہے ،بے شمار وٹامنز اور منرلز سے بھرپور
سونف صرف بیماریوں کا ہی عالج نہیں کرتی بلکہ اس سے بنایا گیا قہوہ بھی التعداد فوائد
فراہم کرتا ہے ۔
ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ جو افراد اپنے وزن میں تیزی سے کمی چاہتے ہیں ان کے
لیے سونف کا قہوہ کسی جادوئی مائع سے کم نہیں ہے۔
سونف میں وٹامن اے اور سی بھرپور مقدار میں پایا جاتا ہے جس کے سبب اس کا استعمال
بینائی کی حفاظت کرتا ہے ،غذائی ماہرین کے مطابق سونف پیس کر اس کا قہوہ بنا کر
تحقیقات | 74 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
پینے سے کمر درد میں بہتری ٓاتی ہے ،سونف گردے اور مثانے کا ورم دور کرنے میں
بھی مدد فراہم کر تی ہے ،فرحت بخش احساس دالنے والی سونف کا استعمال دماغ کی
کمزوری اور یادداشت کے لیے بہترین دوا ہے ،سونف چبانے سے بیٹھی ہوئی ٓاواز ٹھیک
ہو جاتی ہے۔
سونف اور اس سے بنا قہوہ دودھ پالنے والی مأوں کے لیے بھی بہت مفید قرار دیا جاتا
ہے ،اس کے استعمال سے دودھ کی مقدار بھی بڑھتی ہے۔
:سونف سے بنا قہوہ پینے کے صحت پر مثبت اثرات
سونف سے بنے قہوے میں ایسے منرلز پائے جاتے ہیں جو انسانی دماغ کو سکون
پہنچاتے ہیں اور پُر سکون نیند کا سبب بنتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق جو افراد اچھی اور پُرسکون نیند سوتے ہیں ان کا وزن نہیں بڑھتا
اور نہ ہی ذہنی دباؤ جیسی شکایات کا َجلد شکار ہوتے ہیں۔
سونف سے بنے قہوے کا ایک گالس پی لینے سے کافی دیر تک بھوک نہیں لگتی ،سونف
میں موجود ضروری معدنیات انسانی پیٹ کو بہت دیر تک بھرا رکھتے ہیں جس سے انسان
بے وجہ کا کھانا کھانے سے بچ جاتا ہے ور کم کیلوریز کھانے کے سبب وزن میں کمی
ٓاتی ہے۔
سونف کے قہوے کے مستقل استعمال کے نتیجے میں جسم کو زنک اور کیلشیم جیسے
قیمتی معدنیات ملتے ہیں ،یہ معدنیات ہارمونز کو متوازن کرنے اور ٓاکسیجن کے توازن کو
برقرار رکھنے میں بہت مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
سونف کا قہوہ پینے کے سبب بلڈ پریشر متوازن رہنے میں مدد ملتی ہے۔
:سونف کا قہوہ بنانے کا طریقہ
جس طرح سبز پتی کو پانی میں جوش دال کر سبز چائے بنائی جاتی ہے بالکل اسی طرح
سونف کو بھی پانی میں پکا کر ،چھان کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
سونف کے قہوے کو مزید فائدہ مند بنانے کے لیے اس میں کچن میں موجود اور بھی
غذائی اجزاء شامل کیے جا سکتے ہیں جیسے کہ دار چینی ،سفید زیرہ ،اجوائن ،االئچی
وغیرہ۔
سونف سے بنے قہوے کا ذائقہ بہتر بنانے کے لیے اس میں حسب ذائقہ شہد اور لیموں کے
چند قطرے بھی شامل کیے جا سکتے ہیں
https://jang.com.pk/news/972650
تحقیقات | 75 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس
کی قسم ڈیلٹا بہت زیادہ متعدی ہے یعنی کسی کو بھی آسانی سے بیمار کرسکتی ہے مگر
وہ ویکسنز سے پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز کے خالف مزاحمت نہیں کرسکتی۔
واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ
ویکسی نیشن مکمل کرانے والے افراد اگر ڈیلٹا سے متاثر ہو بھی جائیں تو بھی وہ زیادہ
بیمار نہیں ہوتے۔
اس تحقیق کے لیے سائنسدانوں نے فائزر /بائیو این ٹیک کوویڈ ویکسین سے جسم میں
بننے والی اینٹی باڈیز کے ردعمل کی جانچ پڑتال کی اور دریافت کیا کہ ڈیلٹا قسم ایک کے
عالوہ دیگر اینٹی باڈیز پر حملہ آور نہیں ہوپاتی۔
اس کے مقابلے میں کورونا کی قسم بیٹا وائرس ناکارہ بنانے والی متعدد اینٹی باڈیز سے
بچنے میں کامیاب ہوجاتی ہے۔ اس سے قبل اسی ٹیم نے ایک اور تحقیق میں ثابت کیا تھا
کہ قدرتی بیماری اور ویکسنیشن سے جسم میں اینٹی باڈیز بننے کا دیرپا عمل تشکیل پاتا
ہے۔
محققین کے مطابق اینٹی باڈی ردعمل تحفظ کا صرف ایک پہلو ہے اور اس کی وسعت
بھی بیماری سے بچاؤ کے لیے اہمیت رکھتی ہے۔ محققین نے بتایا کہ ڈیلٹا کا دیگر اقسام
کو پیچھے چھوڑ دینے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ دیگر اقسام کے مقابلے میں وائرس ناکارہ
بنانے والی اینٹی باڈیز کے خالف زیادہ مزاحمت بھی کرسکتی ہے۔
تحقیق کے لیے ماہرین نے فائزر ویکسین استعمال کرنے والے 3افراد کے جسم سے اینٹی
باڈیز بنانے والے خلیات کو حاصل کیا۔ انہوں نے لیبارٹری میں خلیات کی نشوونما کی اور
ان میں سے 13اینٹی باڈیز کو حاصل کیا جو کورونا کی اوریجنل قسم کو ہدف بناتی ہیں۔
بعد ازاں ان اینٹی باڈیز کی آزمائش کورونا کی 4اقسام ایلفا ،بیٹا ،گیما اور ڈیلٹا پر کی گئی۔
13میں سے 12اینٹی باڈیز نے ایلفا اور ڈیلٹا کو شناخت کرلیا 8 ،نے چاروں اقسام کو
تحقیقات | 76 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
شناخت کیا اور صرف ایک چاروں میں سے کسی ایک کو بھی شناخت کرنے میں ناکام
رہی۔
ان 13میں سے 5اینٹی باڈیز وائرس کی اوریجنل قسم کو ناکارہ بنانے کی صالحیت
رکھتی تھیں۔ جب ان وائرس ناکارہ بنانے والی 5اینٹی باڈیز کی آزمائش نئی اقسام پر کی
گئی پانچوں نے ڈیلٹا کو ناکارہ بنادیا 3 ،نے ایلفا اور گیما جبکہ صرف ایک چاروں اقسام
کو ناکارہ بنانے میں کامیاب ہوسکی۔
کہا جاتا ہے اور C08جس ایک اینٹی باڈی نے چاروں اقسام کو ناکارہ بنایا اسے 2
جانوروں میں تجربات میں بھی اس نے تمام اقسام سے تحفظ فراہم کیا تھا۔ تحیق میں بتایا
گیا کہ ایک مثالی اینٹی باڈی ردعمل متعدد اقسام کی اینٹی باڈیز پر مشتمل ہوتا ہے جو
وائرس کی متعدد مختلف اقسام کو شناخت کرنے کی صالحیت رکھتی ہوں۔
محققین نے بتایا کہ ویکسنیشن کی صورت میں ڈیلٹا نسبتا ً کمزور قسم ثابت ہوتی ہے ،اگر
بیٹا جیسی زیادہ مزاحمت مگر ڈیلٹا کی طرح آسانی سے پھیلنے قسم سامنے آجائے تو ہم
زیادہ مشکل میں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایک قسم جو زیادہ بہتر طریقے سے اپنی نقول بناتی ہو وہ ممکنہ طور پر
زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے ،یہی وجہ ہے کہ ڈیلٹا قسم بہت تیزی سے پھیل رہی ہے
مگر ایسے شواہد موجود نہیں کہ ویکسین کے خالف دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ
مزاحمت کرسکتی ہے۔
جیسی طاقتور اینٹی باڈیز ہوسکتی ہیں جو ان کو C08ان کا کہنا تھا کہ کچھ افراد میں 2
کورونا وائرس اور اس کی متعدد اقسام سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔ اس تحقیق کے نتائج
طبی جریدے جرنل امیونٹی میں شائع ہوئے۔
https://urdu.arynews.tv/corona-vaccination-benefits-delta-variant/
بچوں کی ناک کرونا سے کیسے دفاع کرتی ہے؟ تحقیق میں حیران کن
انکشاف
تحقیقات | 78 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ویب ڈیسک
نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بالغ افراد کی نسبت بچے کرونا وائرس سے کم متاثر
ہوتے ہیں یا ان میں وائرس کی شدت کم ہوتی ہے۔
طبی جریدے نیچر بائیوٹیکنالوجی میں شائع ہونے والی حالیہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ
کرونا وائرس کے انسانوں پر اثرات سے متعلق ایک نئی طبی تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا
ہے کہ کرونا وائرس ناک ذریعے زیادہ جلدی انسانوں کو متاثر کرتا ہے لیکن بچوں کے
مقابلے میں بالغ افراد زیادہ اس وائرس سے متاثر ہوتے ہیں۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بچوں کی ناک انہیں کرونا وائرس سے متاثر ہونے سے بچانے
میں معاون ثابت ہوتی ہے اور کوویڈ 19کے خالف دفاع مؤثر ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ بچوں کی ناک میں کرونا وائرس کے خالف پہلے سے امیونٹی
متحرک ہوتی ہے۔
اس تحقیق میں کووڈ کے 18بچوں سمیت 45مریضوں کے نیسل سواب ٹیسٹ کیے گئے
تھے اور ان کے نتائج کا موازنہ 18بچوں سمیت 42صحت مند افراد کے نمونوں سے کیا
گیا۔
بچوں کے نمونوں میں نتھنے کے خلیات اور مدافعتی خلیات میں ایسے جینیاتی مواد کی
سطح کو زیادہ دریافت کیا گیا جو وائرس کی موجودگی کو محسوس کرکے مدافعتی نظام
کو دفاع کے لیے متحرک کرتا ہے۔
اس جینیاتی مواد کی زیادہ مقدار کے باعث بالغ افراد کے مقابلے میں بچوں کا بیماری کے
خالف ابتدائی مدافعتی ردعمل زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔
محققین نے رپورٹ میں کہا کہ بچوں کی ناک میں موجود ٹی سیلز بیماریوں سے لڑنے
کےلیے طویل المعیاد مدافعت پیدا کرنے میں معاونت کرتا ہے جس کی وجہ سے بچوں کے
خالف وائرس کی صالحیت کم ہوجاتی ہے۔
https://urdu.arynews.tv/how-do-childrens-noses-protect-against-corona-
surprising-discovery-in-research/
جاپان میں نئے مریض کرونا کی کون سی قسم سے متاثر ہو رہے ہیں؟
ویب ڈیسک
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاپان میں بیش تر نئے متاثرہ لوگ کرونا وائرس کی بھارتی
تحقیقات | 79 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
قِسم ڈیلٹا سے متاثر ہوئے ہیں۔سروے رپورٹ کے مطابق اب جاپان میں انفیکشن کا شکار
ہونے والے لوگوں کی بڑی اکثریت کرونا وائرس کی انتہائی وبائی قِسم یعنی ڈیلٹا ویرینٹ
سے متاثر ہو رہی ہے ،ٹوکیو کے عالقے میں ڈیلٹا کے متاثرین کی شرح 98فی صد تک
پہنچی ہے۔قومی انسٹیٹیوٹ برائے وبائی امراض نے کرونا وائرس ٹیسٹنگ کرنے والی
نجی شعبے کی 7کمپنیوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا تھا ،اس ڈیٹا میں یہ دیکھا گیا کہ مصدقہ
والی متغیر وائرسز کی شرح کتنی ہے۔ L452Rکیسز میں
ت صحت کے ماہرین کے پینل کو بدھ کے روز مذکورہ انسٹیٹیوٹ نے اپنی رپورٹ وزار ِ
پیش کر دی ہے ،جس میں بتایا گیا ہے کہ تبدیلی کے حامل وائرسز سے متاثرہ افراد کی
شرح جو ٹوکیو میں 98فی صد ہو چکی ہے ،اس میں سب سے بڑا حصہ ڈیلٹا متغیر قسم کا
ہے۔
ٹوکیو اور ملحقہ عالقوں کاناگاوا ،سائیتاما اور چیبا میں متاثرین کا مجموعی تناسب بھی 98
فی صد تھا۔مغربی جاپان کے عالقوں اوساکا ،کیوتو اور ہیوگو میں L452Rمنتقلی کے
حامل وائرسز کی شرح تیزی سے بڑھ کر 92فی صد ہو گئی ہے ،یہ جوالئی کے اوائل
تک کم سطح پر تھی۔
قومی انسٹیٹیوٹ نے یہ تخمینہ بھی لگایا ہے کہ ایسے وائرسز سے متاثرہ افراد کی
مجموعی شرح اوکیناوا میں 99فی صد ،فُو ُکواوکا میں 97فی صدٓ ،ائیچی میں 94فی صد
اور ہوکائیدو میں 85فی صد ہو چکی ہے۔
مبصرین نے نشان دہی کی ہے کہ متغیر قِسم ڈیلٹا کے پھیالٔو کے باعث انفیکشن اور اسپتال
میں داخل ہونے والوں کی تعداد تیزی سے بڑھی ہے ،جس کے سبب ٹوکیو اور دیگر
عالقوں میں طبی نظام کی صورت حال تشویش ناک ہو رہی ہے۔
https://urdu.arynews.tv/japan-new-cases-of-covid-19-delta-variant/
کرونا مریض ہیپی ہائپوکسیا نامی بیماری سے ہوشیار رہیں ،ماہرین کی
تنبیہ
ویب ڈیسک
تحقیقات | 80 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گھر پر صحت یابی کے عمل سے گزرنے والے کرونا وائرس
کے مریضوں کو خون میں آکسیجن کی سطح کی باقاعدگی سے پیمائش کرنی چاہیے ،کیوں
کہ ایسا ممکن ہے کہ انھیں پتا چلے بغیر ان کی حالت بگڑ جائے۔
ماہرین نے بتایا کہ نمونیا میں مبتال ہونے والے درمیانے درجے کے بعض بیمار افراد میں
آکسیجن کی کم سطح کے باوجود طبیعت کی خرابی کی کوئی عالمات ظاہر نہیں ہوتیں ،اس
قسم کی کیفیت کو ہیپی ہائپوکسیا کہا جاتا ہے جس میں مریض بظاہر ٹھیک ٹھاک اور خوش
دکھائی دیتا ہے۔
خیال رہے کہ کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ جاپان میں
اسپتالوں پر غیر معمولی دباؤ کا سبب بن رہا ہے ،یہ دباؤ خاص طور پر ٹوکیو و ملحقہ
تحقیقات | 81 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
عالقوں ،اور جنوبی عالقے اوکیناوا میں زیادہ ہے ،اس صورت حال میں بہت سے متاثرہ
افراد کے پاس گھر پر رہنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
ماہرین ایسے افراد کو خون میں آکسیجن کی سطح کی بار بار پیمائش کے لیے پلس آکسی
میٹر نامی آلے کے استعمال ،اور کسی بھی خالف معمول صورت میں طبی امداد طلب
کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
ت جاپان کے کرونا وائرس مشاورتی پینل کے رکن اور توہو یونیورسٹی کے حکوم ِ
پروفیسر تاتیدا کا ُزوہیرو کا کہنا ہے کہ ایسے مریض اچانک بے ہوش ہو سکتے ہیں یا ان
کی حالت سنگین ہو سکتی ہے ،ایسے افراد کو اگر دھندال نظر آئے یا ان کے ہونٹوں اور
ناخنوں کا رنگ پھیکا پڑ رہا ہو تو انھیں مقامی سرکاری طبی مرکز یا کسی اسپتال سے
رابطہ کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔
https://urdu.arynews.tv/happy-hypoxia-and-covid-19-patients-japan/
کئی ممالک میں اب کرونا وائرس کے زیادہ تر انفیکشن ڈیلٹا ویریئنٹ کے ہیں ،فرانس
میں اسی فیصد سے زیادہ کووڈ ٹیسٹ ڈیلٹا ویریئنٹ کے مثبت تھے ،ڈیلٹا اکثر کووڈ نائٹین
کی جدید شکل کے مقابلے میں ہلکی عالمات کے ساتھ ہوتا ہے ،یہ کی عالمات کیا ہیں؟۔
ڈیلٹا کی عام عالمات
برطانیہ میں ’زو کووڈ اسٹڈی‘ کے لیے ایک ایپ بنائی گئی جہاں مریض اپنی عالمات کی
تحقیقات | 82 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اطالع دیتے تھے ،اس تجربے سےمعلوم ہوا کہ زیادہ تر کیسز میں عالمات کافی ہلکی
دکھائی دیتی ہیں ،سب سےعام عالمات یہ ہیں
گلے کی سوزش
بخار
سر درد
ناک کا بہنا
الفا ویریئنٹ اور اصل کووڈ نائنٹین کے برعکس ڈیلٹا ویرینئٹ کے ساتھ کھانسی کم دکھائی
دیتی ہے ،یہی معاملہ ذائقہ اور بو کے ختم ہونے کا ہے جو برطانوی مریضوں نے پانچویں
نمبر پر رپورٹ کیا تھا۔
الفا ویریئنٹ کی عالمات
الفا میوٹیٹر کی سب سے عام عالمات جن پر آپ کو توجہ دینی چاہیے ،وہ یہ ہیں
سردی کے ساتھ 37.5ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر بخار
خشک یا مرطوب کھانسی
ناک کا بہنا
سانس میں تنگی کی عالمات جیسے کھانسی ،جکڑن یا سینے میں درد اور بعض اوقات
سانس لینے میں دشواری۔
درد (پٹھوں کا درد)
بو کے احساس کا ختم ہونا یا ذائقے کا فقدان۔
سر درد
نظام انہضام کی مشکالت(اسہال)
غیر معمولی تھکاوٹ (آستینیا)
ب چشم ،خارش یا منہ کے زخم کی نشاندہی کی گئی دیگر غیر معمولی عالمات میں آشو ِ
ہے جو کرونا والے شخص میں ہوسکتے ہیں۔
اسی طرح اگر سانس میں تنگی شروع ہوجائے ،تیز یا آہستہ سانس یا سوتے ہوئے سانس
لینے میں تکلیف وغیرہ تو وہ بھی کرونا کی عالمت میں شامل ہیں۔
اس کے عالوہ کرونا وائرس کی بہت سی شکلیں بغیر عالمات کے ہوتی ہیں ،مطلب یہ ہے
کہ وہ عالمات ظاہر نہیں کرتیں ،ایسے غیرعالمتی کیسز کی تعداد خاص طور پر بچوں
میں زیادہ ہوسکتی ہے۔
کرونا وائرس عالمات ظاہر ہونے سے پہلے متعدی ہوتا ہے ،مطلب یہ کہ ایک متاثرہ
شخص جو عالمات محسوس نہیں کرتا وہ دوسروں کو متاثر کر سکتا ہے تاہم ایک صحت
مند کیریئر(شخص) کم متعدی ہے کیونکہ وہ کھانسی نہیں کرتا (وائرس کھانسی اور
چھینکنے کے دوران پھیلنے والی بوندوں کے ذریعے منتقل ہوتا ہے)۔
https://urdu.arynews.tv/what-symptoms-of-becoming-a-delta-variant-of-corona-
virus/
تحقیقات | 83 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
محققین کا آسٹرازینیکا کے مقابلے میں فائزر ویکسین کی تاثیر سے
متعلق انکشاف
ویب ڈیسک
تحقیقات | 84 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تاہم کسی بھی ویکسین کی 2ڈوز اب بھی قدرتی انفیکشن سے ایک ہی سطح کا تحفظ فراہم
کرتی ہیں اور ابھی تک کوئی واضح شواہد نہیں ملے ہیں کہ یہ رائے قائم کی جا سکے کہ
ویکسینز ڈیلٹا سے متاثرہ افراد کو اسپتال سے باہر رکھنے میں ناکام ہو رہی ہیں۔
https://urdu.arynews.tv/pfizer-vs-astrazeneca-vaccine/
شوگر جیسے خاموش قاتل سے بچاؤ کے چند ٓاسان طریقے
ویب ڈیسک
ذیابیطس یا شوگر دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا
جائے تو غلط نہ ہوگا ،یہ بیماری[ کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے اور حیرت انگیز طور
پر ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار 25فیصد افراد کو اکثر اس کا شکار ہونے کا علم ہی نہیں
ہوتا۔
لیکن ٓاپ غذا میں تبدیلی الکر اس مرض سے خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں ،غذا میں
شامل چینی اور کاربو ہائیڈریٹس کو ان پانچ غذاؤں سے بدل دیں۔
دلیہ
ذیابیطس کے مریضوں کے لیے دلیہ بہترین ناشتہ ہے ،یہ معدے میں غذا میں موجود
گلوکوز کو جذب کرنے کی رفتار سست کرکے شوگر کی سطح کو کنٹرول کرتا ہے۔
سبز پتوں والی سبزیاں
تحقیقات | 85 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
پالک ،گوبھی اور سالد کے پتے جیسی سبزیوں میں کیلوریز اور کاربوہائیڈریٹ کافی کم
مقدار میں موجود ہوتے ہیں ،ان سبزیوں کو روزانہ کھانے سے ذیابیطس ہونے کا خطرہ
14فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
شکر قندی
امریکی ذیابیطس ایسوسی ایشن کے مطابق شکرقندی انسولین کی مزاحمت کو کم کرتی ہے
اور بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھتی ہے ،اس میں زیادہ مقدار میں موجود فائبر دل
کی متعدد بیماریوں سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔
مچھلی
مچھلی میں جسم کے لیے اہم فیٹی ایسڈز موجود ہوتے ہیں جو کہ بلڈ شوگر کی سطح کو
معمول پر رکھنے کے ساتھ جسمانی سوجن کو کم کرنے اور دل کی بیماریوں کا خطرہ کم
کرنے کے لیے بھی اہم ہیں ،ذیابیطس کے مریض کو ہفتے میں دو مرتبہ مچھلی کا استعمال
ضرور کرنا چاہیے کیونکہ یہ گردوں کی بیماری کے خالف بھی تحفظ فراہم کرتی ہے۔
بادام
کھانے کے بعد بادام استعمال کرنے سے جسم میں گلوکوز اور انسولین کی سطح قابو میں
رہتی ہے ،بادام جسمانی وزن کو معمول پر رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں کیوں
کہ یہ کھانے کے بعد ٓاپ پیٹ بھرا ہوا محسوس کریں گے۔
https://urdu.arynews.tv/572064-2/
تحقیقات | 86 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ مریض جو کورونا سے
مکمل طور پر صحت یاب ہوجاتے ہیں ان کے پھیپھڑوں کو مستقل نقصان نہیں پہنچتا ہے۔
طبی تحقیق کے مطابق عالمی کورونا وبا کے ایسے مریض جو بیماری سے مکمل
صحتیاب ہوجائیں تو زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ ان کے پھیپھڑے طویل المعیاد نقصان
سے محفوظ رہیں گے ،کووڈ 19عموما ً پھیپڑوں پر حملہ کرتا ہے ،جبکہ اس کے اثرات
دماغ تک بھی پہنچ چکے ہیں تاہم ایسے کیسز کم سامنے ٓائے ہیں۔
تحقیقات | 87 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس مشاہدے میں کورونا کے بغیر عالمات والے ،معتدل یا زیادہ بیمار ہونے والے
مریضوں کو شامل کیا گیا اور تمام رضاکاروں میں وائرس سے صحت یابی کے بعد
پھیپھڑوں کا جائزہ لیا گیا جس سے مذکورہ باال نتائج ملے۔
محققین کا کہناہے کہ مریض کے پھیپھڑوں کو ایسا دیرپا نقصان نہیں پہنچا جو براہ راست
کووڈ 19سے منسلک ہو ،وبا کے آغاز سے ایک اہم سوال ابھر رہا تھا کہ کووڈ 19سے
تمام مریضوں کے پھیپھڑوں کو طویل المعیاد یا ہمیشہ کے لیے نقصان تو نہیں پہنچتا ،اس
تجربے سے تحفظات دور ہوگئے ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ کووڈ 19کے باعث ہالک ہونے والے مریضوں کے پوسٹ مارٹم اور
کووڈ سے قریب المرگ ہونے والے افراد پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں پھیپھڑوں
کے سنگین مسائل کو دریافت کیا گیا تھا۔
سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ ہمیں اس پر مزید کام کی ضرورت ہے ،البتہ یہ ثابت ہوگیا کہ
اگر ٓاپ مکمل صحت یاب ہوجائیں تو پھیپھڑے طویل المعیاد متاثر ہونے سے بچ جاتے ہیں۔
یہ تحقیق طبی جریدے دی اینالز آف تھراسز سرجری میں شائع ہوئی ہے۔
https://urdu.arynews.tv/research-significant-revelations-about-coronas-
recovery-patients/
تحقیقات | 88 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اگست 22 2021
ٓانکھیں ہماری زندگی کو رنگ عطا کرتی ہیں ،اگر ہماری ٓانکھیں تکلیف میں ہوں تو
ہماری پوری زندگی ڈسٹرب ہوجاتی ہے ،ل ٰہذا ٓانکھوں کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے۔
ٓاج ٓاپ کو ایسی غذائیں بتائی جارہی ہیں جو ٓاپ کی ٓانکھوں کو صحت مند رکھنے کے لیے
ضروری ہیں۔
گاجریں
گاجروں میں بیٹا کیروٹین نامی ایک کمپاؤنڈ بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے ،جو استعمال کے
بعد وٹامن اے میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ یہ وٹامن ٓانکھوں اور نظر کے لیے بہت مفید ہے۔
شکر قندی
شکر قندی میں بھی گاجروں کی طرح بھرپور بیٹا کیروٹین ہوتا ہے۔ یعنی یہ بھی وٹامن اے
حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ شکر قندی کا مستقل استعمال بھی نظر کو بہتر بنانے
اور ٓانکھوں کی صحت کے لیے مفید ہے۔
ترش پھل
کینو ،موسمیاں ،چکوترے اور ایسے ہی دیگر ترش پھل وٹامن سی سے ماال مال ہوتے ہیں،
جو قوت مدافعت کو بڑھانے کے لیے اہم ترین چیز ہے۔ ان میں فلیونائیڈز بھی ہوتے ہیں
جو ٓانکھوں کو موتیے جیسے خطرناک مرض سے بچاتے ہیں۔
ہری سبزیاں
سبز گوبھی ،پالک اور سالد کے پتوں سمیت تمام ہرے رنگ کی سبزیوں میں ایسے اجزا
پائے جاتے ہیں جو ٓانکھ کے مختلف امراض سے بچانے کے لیے بہت اہم ہیں۔
دودھ کی مصنوعات
تحقیقات | 89 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
دودھ کی مصنوعات وٹامن اے اور دوسرے کمپاؤنڈز سے بھرپور ہوتی ہیں ،جو مجموعی
صحت کے لیے اور بینائی کے لیے بھی بہترین ہوتی ہیں۔ دودھ اور دہی میں زنک بھی پایا
جاتا ہے جو ایک اہم منرل ہے اور جسم کے ساتھ ساتھ ٓانکھ کے لیے بہت مفید ہے۔
زنک کی کمی سے رات کے وقت اندھے پن کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ،اس لیے دودھ اور
اس کی مصنوعات کا استعمال اپنا روزمرہ معمول بنائیں۔
انڈے
انڈے ،خاص طور پر زردی بھی اور زنک سے بھرپور ہوتی ہے ،جو ٓانکھ کو صحت مند
رکھتے ہیں اور انہیں خراب ہونے سے بچانے میں مدد دیتے ہیں۔ اس لیے انڈوں کو اپنی
روزمرہ خوراک کا حصہ بنائیں۔
مچھلی
مچھلی کا استعمال ٓانکھوں کے لیے کافی مفید سمجھا جاتا ہے۔ مچھلیوں میں اومیگا 3فیٹی
ایسڈز ہوتے ہیں ،جو ٓانکھ کو خشک ہونے سے بچاتے ہیں اور ٓانکھ کے پردے کو خراب
ہونے سے بچا کر نظر کو بہتر بناتے ہیں۔
https://urdu.arynews.tv/foods-for-better-eyesight/
ویب ڈیسک
ہفتہ 21 اگست 2021
،قبل ازیں ایک اور گروپ ووہان لیبارٹری کا دورہ کرچکا ہے
جنیوا :عالمی ادارہ صحت نے کورونا کی جائے پیدائش سے متعلق تحقیق کے لیے نئے
سائنسی مشاورتی گروپ کی تشکیل کا اعالن کرتے ہوئے ماہرین سے گروپ میں شامل
ہونے کی اپیل کی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کورونا کی جائے پیدائش
سے متعلق تحقیق کے لیے ایک مشاورتی گرپ تشکیل دیا ہے۔ 25ماہر ارکان پر مشتمل
یہ نیا سائنسی گروپ کورونا کی اصلیت کی نشاندہی ،ضروری اقدامات کے لیے تجاویز
اور آج تک کیے گئے کام کا آزاد تجزیہ فراہم کرے گا
تحقیقات | 90 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
قبل ازیں عالمی ادارہ صحت کی قیادت میں عالمی ماہرین نے چین میں ووہان کا دورہ کیا
تھا جہاں کورونا کے کیسز سب سے پہلے سامنے ٓائے تھے تاہم چین کی جانب سے بے جا
مداخلت اور تاخیری حربوں کے بعد منظر عام پر ٓانے والی رپورٹ کو انتہائی معمولی
قرار دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کی ہالکتوں کو دیکھتے ہوئے خدشہ ظاہر کہا جا رہا تھا کہ
یہ مہلک وائرس چین کی لیبارٹریز میں تیار ہوا ہے جس کے بعد عالمی اداروں نے
تحقیقات کا ٓاغاز کر دیا تھا
https://www.express.pk/story/2215592/9812/
ویب ڈیسک
اتوار 22 اگست 2021
جن افراد کی نیند سب سے زیادہ متاثر تھی ،ان میں ناگہانی موت کا خطرہ بھی سب سے
)زیادہ یعنی تقریبا ً دگنا تھا۔
تحقیقات | 91 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
پینسلوینیا :امریکی طبّی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جن افراد کی نیند بار بار ٹوٹتی
رہتی ہے ان میں دل اور رگوں کے مسائل یا کسی بھی دوسری وجہ سے اچانک موت کا
خطرہ ان لوگوں کی نسبت تقریبا ً دگنا ہوتا ہے جو سکون کی نیند سوتے ہیں۔
یہ تحقیق دراصل ایک جامع تجزیہ (میٹا اینالیسس) ہے جو پینسلوینیا ،امریکا کے ماہرین
نے کی ہے جبکہ اس کی تفصیالت ’’بی ایم جے اوپن ریسپائریٹری ریسرچ‘‘ کے
ایک حالیہ شمارے میں ٓان الئن شائع ہوئی ہیں۔
اس جامع تجزیئے میں انہوں نے گزشتہ برسوں میں کیے گئے 22تحقیقی مطالعات کا
جائزہ لیا جن میں اوسطا ً 62سال عمر کے 42ہزار سے زیادہ افراد شریک تھے۔
تجزیئے سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں کو شکایت تھی کہ وقفے وقفے سے ان کی نیند ٹوٹ
جاتی ہے جس کے باعث وہ گھنٹوں نیند لینے کے بعد بھی چاق و چوبند محسوس نہیں
کرتے ،ان میں رگوں اور دل سے متعلق بیماریوں کے عالوہ دیگر اسباب سے اچانک
موت کی شرح ،مسلسل کئی گھنٹوں تک سکون کی نیند سونے والوں سے نمایاں طور پر
زیادہ تھی۔
جن لوگوں میں نیند متاثر رہنے کی شرح جتنی زیادہ تھی ،ان میں اچانک موت کی
مجموعی شرح بھی اسی حساب سے زیادہ دیکھی گئی۔ اس طرح نیند کے متاثر ہونے اور
اچانک موت میں مضبوط تعلق سامنے ٓایا۔
جن افراد کی نیند سب سے زیادہ متاثر تھی ،ان میں کسی بھی وجہ سے ناگہانی موت کا
خطرہ بھی سب سے زیادہ یعنی تقریبا ً دگنا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس وقت ہم نیند کی خرابی اور مختلف بیماریوں میں تعلق کو
بڑی حد تک سمجھ چکے ہیں لیکن اب بھی ہم اس عمل کی بہت سی جزئیات کے بارے
تحقیقات | 92 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
میں نہیں جانتے؛ لہذا اس تحقیق کو مزید ٓاگے بڑھانے کی ضرورت Qہے تاکہ یہ مسئلہ حل
بھی کیا جاسکے۔
https://www.express.pk/story/2215607/9812/
جاپانی سب کچھ کھانے پینے[ کے باوجود اتنے[ دبلے کیوں ہوتے ہیں ؟
جانیں وہ راز جوبہت کم لوگ جانتے ہیں
21/08/2021
کیآاپ نے کبھی سوچاہے کہ جاپانی اتناکچھ کھانے کے باوجود دبلے پتلے کیوں ہوتے ہیں
اوریہ لوگ اتنے فٹ کیسے رہتے ہیں ٓائیے ہم اس راز سے پردہ اٹھاتے ہیں تاکہ ٓا پ بھی
خود کوان کی طرح اسمارٹ بناسکیں ۔جاپان ایک ایسا ملک ہے جہاں موٹاپا دنیاکے باقی
ممالک کے مقابلے میں بہت کم پایاجاتاہے اوریہاں لوگ بہت ہی صحت مند اورفٹ ہوتے
ہیں ایساکیوں ہوتاہے اوریہ لوگ کیسی طرززندگی رکھتے ہیں ٓاج ہم ٓاپ کوبتائیں گے ۔
ڈائٹجاپان کے لوگوں کا کھانا پینا باقی
دنیا سے بہت مختلف ہے ،یہ لوگ سبزیاں دالیں اور مچھلی بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں
جبکہ بہت کم مقدار میں کھانا کھانا ان کی روایت ہے یہی وجہ ہے کہ نہ ہی یہ لوگ زیادہ
تیل واال یا پھر فاسٹ فوڈ کھاتے ! اور نہ ہی موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں ان کی فٹنس کی
ایک اور بڑی وجہ یہ ہے کہ ان کی گورنمنٹ کی جانب سے ڈائٹ کی گائیڈ الئن دی جاتی
تحقیقات | 93 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ہے جس کو یہ الزمی فالو کرتے ہیں۔وقت پر کھانا جاپان کے لوگ مقررہ وقت پر کھانا
کھاتے ہیں جیسے صبح 8سے 9کے درمیان ناشتہ دوپہر 12سے 1کے درمیان کھانا اور
شام 6سے 7کے درمیان کھانا جبکہ جلدی سونا بھی ان کی اچھی عادتوں میں سے ایک
ہے جس کی وجہ سے یہ بہت دبلے اور فٹ رہتے ہیں۔پیدل چلنا۔جاپان میں پیدل سفر کرنا
ان لوگوں کی ایک عام عادت ہے ،یہاں تک کہ ان کے بچے بھی اسکول یا تو پیدل یا پھر
سائیکل پر جاتے ہیں اور ٓافس جانے والے لوگ بھی گاڑیوں کے بجائے پیدل سفر کرتے
ہیں جبکہ وہاںٹرین وغیرہ کا۔
سفر بھی مہنگا ہے اس لئے بھی یہ لوگ پیدل چلنا پسند کرتے ہیں ،اس کے عالوہ جاپان
میں کرائم بھی بہت کم ہے۔ اس لئے بچوں کو اکیلے پیدل یا سائیکل پر اسکول بھیجنا بھی
خطرناک نہیں سمجھا جاتا۔چائے کا استعمال۔جاپان کا روائتی مشروب دودھ اور چینی والی
چائے کے بجائےگرین ٹی استعمال کرتے ہیں یہ لوگ صبح کے ناشتے سے لے کر چائے
تک گرین ٹی ہی استعمال کرتے ہیں ان کے دبلے ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے۔
چاپ اسٹک کا استعمالکیونکہ جاپان میں کھانے کے لئے چاپ اسٹک استعمال کی جاتی ہے
اس وجہ سے یہ لوگ کھانا ٓارام سے ٹھہرٹھہرکر اور کم مقدار میں کھاتے ہیں کیونکہ چاپ
اسٹک میں کھانا زیادہ مقدار میں ٓاتا ہی نہیں ہے اور یوں یہ لوگ موٹاپےکا شکار ہونے
سے بچ جاتے ہیں۔
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202108-120233.html
گرمیوں میں اپنے پیروں کی دیکھ بھال ،جوتوں کا انتخاب کیسے کریں
22اگست 2021
موسم گرما کی آمد کے بعد ہر گھر میں خواتین جو پہال کام کرتی نظر آتی ہیں وہ ہے
سردیوں کے کپڑے صندوقوں میں رکھنا اور وہاں بند گرمیوں کے کپڑے اور جوتے باہر
نکالنا ہے۔
کپڑے تو شاید ہم پھر بھی موسم کی مناسبت سے منتخب کر لیتے ہیں لیکن کئی بار ہمارا
انتخاب ہمارے پیروں کے لیے بہترین نہیں ہوتا ہے۔ ہم کبھی ہوائی چپل پہن لیتے ہیں اور
کبھی ننگے پاؤں چلتے ہیں یا انتہائی خوبصورت لیکن کم آرام دہ سینڈل پہن لیتے ہیں ،اور
ہمیں اس کے نتائج کی خبر نہیں ہوتی۔
کئی موقعوں پر تو ہم اپنی سرگرمیوں کے مطابق جوتوں کا انتخاب نہیں کر سکتے ہیں،
ہمیں زیادہ فکر یہ ہوتی ہے ہم کیسے لگ رہے ہیں۔
آخر میں ،یہ پتا چلتا ہے کہ ہم اپنے پیروں کی حفاظت کے بجائے سال کے دوسرے اوقات
کے مقابلے میں انھیں زیادہ بے نقاب کرتے ہیں۔ خاص طور پر چونکہ پسینہ ،نمی ،ریت
تحقیقات | 94 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اور نمک ،انفیکشنوں اور زخموں کی نشوونما کا باعث بن سکتا ہے جس سے بچنا اور
بچانا ضروری ہے۔
لیکن کیا ہم گرمیوں میں اپنے پیروں کی دیکھ بھال کرنے کا طریقہ جانتے ہیں؟
کھلے یا بند جوتے؟
آئیے گرمیوں میں موزوں ترین قسم کے جوتوں کا تجزیہ کرتے ہیں۔
ایک طرف ،وہ جوتے جو ہلکے ہوں لیکن پاؤں کو بے نقاب نہیں کرتے ،جیسے ایس
پیڈریل ،لوفرز ،سنیکرز اور بالریناس۔
دوسری طرف کھلے جوتے جیسے سینڈل ،ہوائی چپل ،کلوز اور سینڈل۔ یہ جوتے ہوادار
ہیں اور پسینے کو روکتے ہیں۔ لیکن ان کا استعمال ہمارے پیروں کی خصوصیات پر
منحصر ہے ،زیادہ مضبوط نہ ہونے کی وجہ سے ان کے استعمال کا مشورہ زیادہ نہیں دیا
جاتا ،ایسی صورت میں ان کا استعمال محدود ہوتا ہے۔
انھیں عام طور پر زیادہ درجہ حرارت اور ان میں ہمارے پاؤں نمایاں ہونے کی وجہ سے
ایڑھیوں میں دراڑوں اور مسوں کا باعث بن سکتے ہیں۔
اگر اس کے عالوہ ،پیروں میں کوئی تکلیف رہتی ہے تو جوتے کا انتخاب اس سے بھی
زیادہ اہم ہے۔ اس صورت میں جوتے کی چوڑائی پر غور کرنا ضروری ہے۔
موسم گرما میں بہترین جوتے کا انتخاب کرتے وقت ہمیں مستقبل میں ممکنہ طور پر لگنے
والی چوٹوں سے اس کے بچاؤ کی خصوصیات پر نگاہ رکھنا ضروری ہے۔
پالسٹک سے پرہیز کریں اور زیادہ قدرتی مواد کا انتخاب کریں تاکہ پسینہ نہ آئے
اور یہ ہوا دار ہو۔
تحقیقات | 95 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
جوتے کے تلوے :پتلے چپٹے تلوؤں سے پاؤں کے نچلے حصے اور ٹانگ کے
پچھلے حصے کے پٹھوں پر زیادہ دباؤ پڑتا ہے۔ اس وجہ سے مشورہ دیا جاتا ہے
کہ سینڈل کی صورت میں اس کے تلوؤں کی موٹائی دو سے تین سینٹی میٹر ہونی
چاہیے۔ جبکہ اس کی اونچی سول سے گرنے اور چلنے میں پریشانی کا سامنا ہو
سکتا ہے۔
جوتے کے بٹریس اگلے حصے اور ٹخنوں کے پاس پاؤں کو یکجا رکھتے ہیں اور
چلتے ہوئے سہارا دیتے ہیں۔
جب بھی ممکن ہو ،تسموں والے جوتے پہنیں
جہاں تک ہوائی چپل کے استعمال کی بات ہے پوڈیاٹریسٹس (پیروں کے امراض
کے ماہر) اور فزیوتھیراپسٹ ان کے مستقل استعمال سے منع کرتے ہیں۔ چونکہ
پاؤں کو میسر سہارے کی کمی کی وجہ سے وہ عدم استحکام پیدا کرتے ہیں جس
سے موچ اور تناو پیدا ہوتا ہے۔ حتی کہ اچھے اور معیاری ہوں تب بھی۔
یہ عدم استحکام ان چپلوں سے زیادہ پیدا ہوتا ہے جنھیں پہننے کے لیے پاؤں کے انگوٹھے
اور انگلی کے درمیان سے جکڑا جاتا ہے۔
دوسری طرف جب ہوائی چپل کے ساتھ چلتے ہیں (ہم چھوٹے قدم اٹھاتے ہیں) اور پاؤں
کے اگلے حصے اور انگلیوں پر زیادہ دباؤ پڑتا ہے اور انگلیوں پر چھالے بن جاتے ہیں
اور مسئلہ زیادہ بڑھنے پر یہ پالٹر فاشیا کا سبب بنتا ہے۔
یہ ہڈی کو ساتھ جوڑنے والی بافتوں کی سوجن کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس بیماری سے
متاثرہ افراد میں زیادہ دیر کھڑے رہنے پر درد کی شکایت سامنے آ سکتی ہے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کا مستقل استعمال ٹانگوں کے پٹھوں جیسے پنڈلیوں ،ران
اور ٹخنوں سے پیچھے کی طرف کا حصے کے کام کرنے کے نظام کو متاثر کرتا ہے۔
تاہم ،فنگس کو روکنے کے لیے تیراکی کے تاالبوں ،جمز اور کپڑے بدلنے کے کمروں
میں ہوائی چپل پہننا ضروری ہے۔
آج کل پیروں میں درد ہونے کی صورت میں آرتھوپیڈک ماہرین کے ڈیزاین کردہ تلوے
استعمال کیے جاتے ہیں۔
پہاڑی راستے :پیدل سفر کرنے اور دوڑ لگانے والے
لمبی چہل قدمی کے لیے یا دوڑنے کے ہوائی چپلوں کے استعمال کا مشورہ نہیں دیا جاتا
کیونکہ ان کے تلوے سیدھے ہوتے ہیں اور وہ نا پائیدار ہوتے ہیں۔
آج کل ہائیکنگ یا پیدل سفر کے لیے بھی ہوائی چپل موجود ہیں جس میں خصوصی پٹے
لگے ہوتے ہیں جو ہیل اور چپل کے اندرونی حصے کو تھام لیتے ہیں ،چلنے کے دوران
استحکام دیتے ہیں اور وہ دوڑنے کے لیے بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔
اگر آپ دور لگاتے ہیں ہیں تو آپ کو ساحل سمندر پر دوڑنے کے اپنے معمول کے جوتوں
کو پہننے کا اختیار مل جاتا ہے اگرچہ اس کو قدرے مضبوط عالقے یا پیدل چلنے کی گزر
گاہ پر استمعال کرنا زیادہ مناسب ہے۔
ایک اور آپشن یہ ہے کہ آپ ننگے پاؤں آہستہ آہستہ دوڑیں۔
تحقیقات | 96 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ہائکنرز اور رنرز میں عام طور پر آنے والے زخموں میں چھالے ہیں جو گرمی ،نئے
جوتے یا جوتے کا استعمال ،غلط سائز یا پاؤں کی قسم (فلیٹ یا کیواس) اور یہاں تک کہ
جراب کی بُنائی سے ہو جاتے ہیں۔
انھیں بننے سے روکنے کے لیے رات کے وقت جلد کو اچھی طرح ہائیڈریٹ کرنا
ضروری ہے ،اس کے عالوہ جوتے میں یا جراب کے اندر ٹیلکم پاؤڈر استعمال کریں۔ یہاں
تک کہ آپ چھالوں کے زیادہ خطرہ والے حصوں پر پیٹرولیم جیلی یا 'مصنوعی جلد' لگا
سکتے ہیں۔
ایک مناسب اندرونی ساخت والے جوتے اور تیکنیکی جرابیں جو پسینہ آنے کی صورت
میں مدد گار ہوں ان چوٹوں کے آنے کو روک سکتی ہیں۔
تین یونیورسٹیز کے پوڈیایٹرسٹس ک مشترکہ تحقیق میں 315زائرین کے پیروں کے
چھالوں کا مشاہدہ کیا گیا۔
ان کے نتائج کے مطابق ،چھالوں سے بچنے کے لیے تین چیزوں پر عمل کرنا ضروری
ہے:
زیادہ پیدل چلنے کی صورت میں کم از کم ایک بار جرابوں کی تبدیلی۔
زائرین کے بیگ کا وزن ان کے اپنے وزن کے 14فیصد سے زیادہ نہیں ہونا
چاہیے۔
یہ سفارش کی جاتی ہے کہ ہر پاؤں کی قسم کے مطابق ڈھالنے والے جوتوں کے
اندرونی تلوے اور پاؤں کو سہارا دینے والے جوتے ہونے چاہیںزیادہ دیر تک چلنے
کے باعث ظاہر ہونے والے مسائل میں سے ایک ناخن میں خون کا جمنا شامل ہے۔
ایسا تب ہوتا ہے جب انگلیاں جوتوں کے سروں سے ٹکراتی ہیں کیونکہ جوتے کا
سائز غلط ہوتا ہے۔
اسی لیے جوتوں میں پیروں کی زیادہ حرکت کو روکنے کے لیے صحیح ناپ کی سفارش
کی جاتی ہے۔
جہاں تک فنگس کی بات ہے تو اگر آپ کو بہت زیادہ پسینہ آتا ہے تو پاؤں دھونے اور
جرابیں بدلنے کے بعد ان پر اینٹی مائی کاٹکس لگائیںوسم گرما میں پیروں کے مسائل کے
لیے رہنما اصول
آخر میں چند ہدایات جن پر غور کرنا ضروری ہے:
غسل کے بعد یا سوئمنگ پول چھوڑتے وقت پاؤں اچھی طرح دھونے کے بعد انھیں
مناسب طریقہ سے خشک کریں
جلنے سے بچنے کے لیے پیروں پر سن سکرین لگائیں۔
پیروں کی جلد کو روزانہ نمی پہنچائیں ،رات کو موئسچرائز کریں ،دراڑوں سے
بچنے کے ایڑھوں پر دھیان دیں ،اس کے لیے یوریا پر مبنی موئسچرائزر بہترین
ہیں۔
چھوٹے ناخن ،اچھی طرح سے کٹے ہوئے ہوں اور انیمال کو نقصان نہ پہنچائیں۔
ناخن کو ہوا لگنے دیں۔
تحقیقات | 97 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ذیابیطس کے مریضوں کے معاملے میں ،جب پیروں میں احساس کم ہو جاتا ہیں تو
ایسے زخموں سے بچنے کے لیے جو السر میں تبدیل ہو سکتے ہیں یہ بہت
ضروری ہے کہ ان مریضوں کے پیروں کا معائنہ کروایا جائے۔
باقاعدگی سے پوڈیاسٹرسٹ کے پاس جانا فآئدہ مند ہے یا کم از کم موسم گرما کے
جوتے پہننے سے پہلے۔
زیادہ سنگین زخموں موچ ،تناؤ کی صورت میں پوڈیاسٹرسٹ اور فزیو تھراپسٹ کو
دکھائیں۔
موسم گرما کے موسم میں متبادل جوتوں کی موجودگی میں جوتوں کو ہوا لگنے اور
اپنی پہلے حالت میں بحالی میں مدد ملتی ہے۔
جو لوگ ہائیکنگ کرتے ہیں ان کو پٹھوں کے کھچاؤ سے بچنے کے لیےکافی زیادہ
پانی پینا چاہیے۔
یاد رہے کہ چوٹ سے بچنے کے لیے جوتوں کا صحیح سائز پہنا ناگزیر ہے۔
https://www.bbc.com/urdu/science-57921638
قدرت کی جانب سے بنائی گئی ہر چیز میں انسان کے لیے کوئی نہ کوئی بھالئی موجود
ہے ،روغنیات کو اکثر اوقات صحت کے لیے مضر قرار دیا جاتا ہے جبکہ کچھ پھلوں سے
حاصل کیے جانے والے تیل صحت اور خوبصورتی کے لیے مفید بھی ثابت ہوتے ہیں۔
تحقیقات | 98 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
دنیا بھر میں مختلف اشیاء سے تیار کردہ تیل کا استعمال بیماریوں سے محفوظ رہنے اور
صحت مند زندگی کے حصول کے لیے کیا جاتا ہے ،یہ روغنیات مختلف سبزیوں ،میووں
اور پھلوں سے نکاال جاتا ہے جو مارکیٹ میں مہنگے اور سستے داموں با ٓاسانی مل جاتا
ہے ،انسانی صحت کے لیے کونسے روغنیات کتنے مفید ہیں ان سے متعلق جاننا اور ان کا
استعمال کرنا الزمی ہے ۔
) (Castor Oilارنڈی کا تیل
ارنڈی کا تیل یا کیسٹر ٓائل کثیر المقاصد ویجیٹیبل ٓائل ہے جس کا استعمال دنیا کے تقریبا ً ہر
( Ricinus communisملک میں سالہا سال سے کیا جارہا ہے ،یہ تیل ارنڈی کے بیجوں
سے نکاال جاتا ہے۔ اس تیل کی خاصیت یہ ہے کہ اینٹی بیکٹیریل اور دافع سوزش)plant
خصوصیات کی بناء پر یہ دنیا بھر میں مشہور ہے۔
مختلف صنعتی اور فارماسیوٹیکل کمپنیاں اپنی مصنوعات کی تیاری کے لیے ارنڈی کا تیل
استعمال کرتی ہیں خصوصا ً میک اپ انڈسٹری۔
ارنڈی کے تیل کا سب سے اہم فائدہ مدافعتی نظام کو مضبوط کرنا ہے ،اس کا استعمال غذا
سمیت براہ راست بالوں ،چہرے اور ہاتھوں پاؤوں کی ماش کے لیے بھی کیا جاتا ہے ،اس
تیل میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جس کے باعث یہ بالوں کی نشوونما اور ِجلدی
مسائل مثالً سورج کی تمازت سے جھلسی ہوئی ِجلد ،ایکنی ،خشک ِجلد اور مختلف نشانات
کے خاتمے کے لیے ایک بہترین تیل سمجھا جاتا ہے۔
کو متحرک کرتا ہے۔ Lymphatic Functionیہ تیل انسانی جسم میں
دوسری جانب ارنڈی کا تیل بہترین قبض کشا تاثیر کا حامل بھی ہےٓ ،انکھوں کی تمام تر
تکالیف دور کرنے کے لیےبھی ماہرین اس کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔
) (Coconut Oilناریل کا تیل
دنیا بھر میں ناریل کے تیل کی درجہ بندی ’’سپر فوڈ‘‘ کے طور پر کی جاتی ہے ،ناریل
میں قدرتی طور پر اینٹی بیکٹیریا ،اینٹی ٹاکسائیڈ اور اینٹی فنگل اجزا شامل ہوتے ہیں اور
یہ مختلف وٹامنز اور منرلز سے بھرپور ہوتا ہے۔
یوں کہہ لیں کہ ناریل کا تیل فیٹی ایسڈ کا ایک ایسا مجموعہ ہے ،جو صحت پر مثبت اثرات
مرتب کرتا ہے۔
ان میں وزن میں کمی ،دماغی صالحیت میں بہتری ،گردوں کی اچھی صحت اور مدافعتی
نظام سمیت دیگر متاثر کن فوائد شامل ہیں جبکہ تیل میں شامل سیچوریٹڈ فیٹس فائدہ مند
کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ کرتے ہیں جو قلبی امراض سے بچأو میں مددگار ثابت
ہوتا ہے۔
ناریل کا تیل خوبصورتی بڑھانے کا ذریعہ بھی تسلیم کیا جاتا ہے۔
نرم ومالئم ِجلد کا حصول ،بالوں کی نشوونما یا پھر جگمگاتے دانتوں کی خواہش پوری
کرنے کے لیے ناریل کا تیل بہترین انتخاب ثابت ہوتا ہے۔
) (Almond Oilبادام کا تیل
تحقیقات | 99 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
بادام کو فوائد سے بھرپور میوہ مانا جاتا ہے کیونکہ یہ وٹامن ،پروٹین ،پوٹاشیم ،میگنیشیم
اور فاسفورس جیسے منرلز پر مشتمل ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جسم کے اندرونی اور بیرونی مسائل کے حل کے لیے بادام یا بادام کے
تیل کا استعمال مفید ہے ،اگرچہ یہ تیل خاصا مہنگا ہوتا ہے لیکن اپنے اندر ایسے پوشیدہ
خزانے محفوظ کیے ہوئے ہے جو نہ صرف خوبصورتی بڑھانے کا ذریعہ ہوتے ہیں بلکہ
بہت سی بیماریوں کا حل بھی ثابت ہوتے ہیں۔
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ بادام کا تیل مختلف بیماریوں مثالً کان کے درد ،ایگزیما،
سورائیسس اور قبض کو ٹھیک کرتا جبکہ جسم کو تندرست وتوانا اور ٓانتوں کی صحت
بہتر بناتا ہے۔
روغن بادام ،ناریل کے تیل کی طرح خوبصورتی بڑھانے کا ذریعہ بھی ثابت ہوتا ہے ۔
وٹامن ڈی کی کثرت کے سبب خواتین روغن بادام کو اینٹی ایجنگ بیوٹی پراڈکٹ کے طور
پر بھی استعمال کرسکتی ہیں۔
دوسری جانب چہرے کی خشکی دور کرنےٓ ،انکھوں کے گرد سیاہ حلقوں اور چہرے کی
جھریوں سے نجات کے لیے بادام کا تیل بے حد مفید ہے۔
) (Olive Oilزیتون کا تیل
صحت و تندرستی کے لیے زیتون کا تیل ایک ایسا انتخاب ہے جس کی نظیر نہیں ملتی۔
زیتون کا تیل نہ صرف کھانوں میں بلکہ بطور بیوٹی پروڈکٹ بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
صحت کے حوالے سے بات کی جائے تو زیتون کا تیل مفید مونو اَن سیچوریٹڈ فیٹس ،کثیر
مقدار میں اینٹی ٓاکسیڈنٹس اور اینٹی انفلیمینٹری خصوصیات پر مشتمل ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کھانا پکانے کےدوران اس کا استعمال زیادہ سے زیادہ کیا جانے لگا ہے۔
اس کا استعمال ہارٹ اٹیک ،اسٹروک اور الزائمر سے تحفظ فراہم کرتا ہے جبکہ ِجلد کی
خوبصورتی کے لیے بہترین موئسچرائزر اور بالوں کی نشوونما کے لیے بہترین ٹانک ہے
https://jang.com.pk/news/973631
تحقیقات | 100 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کمپنی کی تیار کردہ یہ دوا 2اینٹی باڈیز کے امتزاج پر مبنی ہے جو ابتدائی طور پر ان
افراد کے عالج کے لیے تیار کی گئی تھی جو پہلے ہی بیماری کے شکار ہوچکے ہیں۔
اس نئے ٹرائل میں 5197افراد کو شامل کیا گیا تھا جو کووڈ سے متاثر نہیں ہوئے تھے۔
نتائج سے ثابت ہوا ہے کہ اس دوا سے عالمات والی بیماری سے متاثر ہونے کا
خطرہ 77فیصد تک کم ہوجاتا ہے جبکہ کسی بھی رضاکار میں سنگین بیماری کا کیس
ریکارڈ نہیں ہوا۔
اس دوا اے زی ڈی 7442کے جون میں ہونے والے ایک پرانے ٹرائل میں دریافت کیا گیا
تھا کہ اس کے استعمال سے عالمات والی بیماری میں مبتال ہونے کا امکان محض 33
فیصد کم ہوتا ہے۔
نئے ٹرائل میں شامل محقق مائرون لیوین نے بتایا کہ ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ اس دوا کی
ایک خوراک برق رفتار سے کام کرتے ہوئے مؤثر طریقے سے عالمات والی بیماری کی
روک تھام کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹرائل کے حوصلہ افزا نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ
اے زی ڈی 7442لوگوں کی معمول کی زندگی بحال کرنے کے لیے مددگار ثابت ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ اس دوا کو ویکسینز کے ساتھ استعمال کیا جاسکے گا تاکہ
لوگوں کو 12مہینے تک زیادہ تحفظ مل سکے۔
ٹرائل میں ایسے بالغ افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں ویکسینز کے حوالے سے برداشت
نہیں تھی یا مدافعتی ردعمل ناقص تھا ،جس سے ان کے لیے بیماری کا خطرہ بڑھ گیا۔
امریکی حکومت نے اس دوا کی تیاری کے لیے سرمایہ فراہم کیا تھا اور 7الکھ خوراکوں
کو خریدنے کا معاہدہ بھی کیا۔اب کمپنی کی جانب سے ڈیٹا کو طبی حکام کو بھیج کر
تحقیقات | 101 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
مشروط یا ایمرجنسی استعمال کی اجازت حاصل کی جائے گی۔ایسٹرازینیکا پہلے ہی کووڈ
کی روک تھام کے لیے آکسفورڈ کے تعاون سے ویکسین متعارف کراچکی ہے۔
https://www.dawnnews.tv/news/1166739/
ویب ڈیسک
اگست 21 2021
تحقیقات | 102 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
شامل کیا گیا تھا اور بیماری سے صحتیابی کے بعد پھیپھڑوں پر مرتب اثرات کا تجزیہ کیا
گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کسی بھی مریض کے پھیپھڑوں کو ایسا دیرپا نقصان نہیں
پہنچا جو براہ راست کووڈ 19سے منسلک ہو۔
محققین نے کہا کہ وبا کے آغاز سے ایک اہم سوال ابھر رہا تھا کہ کووڈ 19سے تمام
مریضوں کے پھیپھڑوں کو طویل المعیاد یا ہمیشہ کے لیے نقصان تو نہیں پہنچتا۔
انہوں نے بتایا کہ تحقیق سے بغیر عالمات والے مریضوں کی جانچ پڑتال کا موقع مال اور
مشاہدے سے اس سوال کے جواب کو جاننے میں مدد ملی۔
ان کا کہنا تھا کہ کووڈ 19کے باعث ہالک ہونے والے مریضوں کے پوسٹ مارٹم اور
کووڈ سے قریب المرگ ہونے والے افراد پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں پھیپھڑوں
کے سنگین مسائل کو دریافت کیا گیا تھا۔
محققین نے بتایا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ آخر کیوں کچھ
مریض مکمل صحتیاب ہوجاتے ہیں اور دیگر نہیں ہوتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر آپ کووڈ 19کے شکار ہوں
اور مکمل صحتیاب ہوجائیں تو زیادہ امکان یہی ہے کہ پھیپھڑے بھی مکمل طور پر ٹھیک
ہوجائیں گے اور کوئی مستقل نقصان نہیں ہوگا۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے دی اینالز آف تھراسز سرجری میں شائع ہوئے
https://www.dawnnews.tv/news/1166742/
حاملہ خواتین میں کووڈ 19سے سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ بہت زیادہ
ہونے کا انکشاف
ویب ڈیسک
اگست 21 2021
تحقیقات | 103 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیقات | 104 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ حاملہ خواتین اہم غذائی اجزا اور آکسیجن آنول کے ذریعے
بچے کو منتقل کرتی ہیں ،تو ان میں نظام تنفس کی کمزوری اور فیل ہونے کا خطرہ بڑھتا
ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کووڈ کی پیچیدگیوں کے باعث ڈاکٹر کو بچے کی جلد ڈیلوری کا فیصلہ
کرنا پڑسکتا ہے تاکہ جسم کو مناسب مقدار میں آکسیجن مل سکے ورنہ نظام کی ناکامی پر
بچے کی زندگی کو بھی خطرہ ہوسکتا ہے۔
محققین کے مطابق یہ ڈیٹا اس وقت اکٹھا کیا گیا تھا جب کووڈ 19ویکسینز وسیع پیمانے پر
دستیاب نہیں تھیں ،اس وقت ماں یا بچے پر ویکسین کے ممکنہ اثرات کا جائزہ نہیں لیا
جاسکا تھا مگر اب حاالت مختلف ہیں اور حاملہ خواتین کو ویکسینیشن کرانی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حاملہ خواتین میں کووڈ 19سے پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھنے کے
باوجود امریکا میں صرف 23فیصد حاملہ خواتین کی ویکسینیشن ہوئی ہے یعنی 77فیصد
کو اب بھی سنگین خطرات الحق ہیں۔اس Qتحقیق کے نتائج طبی جریدے جاما نیٹ ورک
اوپن میں شائع ہوئے
https://www.dawnnews.tv/news/1166745/
محض ایک سافٹ ڈرنک زندگی کی مدت 12منٹ کم کردیتی ہے ،تحقیق
ویب ڈیسک
اگست 22 2021
تحقیقات | 105 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
تحقیقات | 106 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ طرز زندگی میں معمولی تبدیلیاں صحت
اور ماحول کے لیے مفید ثابت ہوتی ہیں اور غذا میں ڈرامائی تبدیلیوں کی بھی ضرورت
نہیں ہوتی
https://www.dawnnews.tv/news/1166783/
ادویہ ساز کمپ[[نی ایس[[ٹرازینیکا نے ع[[المی کورون[[ا وب[[ا س[[ے بچ[انے میں م[[ددگار دوا تی[[ار
کرلی۔
ایسٹرازینیکا نے کورونا کے خالف استعمال کے لیے ایک خاص دوا تیار کی اور کووڈ 19
کی عالمات کے اس طریقہ عالج کے ٹرائل سے مثبت نتQQائج کQا اعالن بھی کیQQا ،کمپQنی کی
تیار کردہ یہ دوا 2اینٹی باڈیز کے امتزاج پر مبنی ہے۔
مذکورہ دوا کے ٹرائل کے دوران 5197افراد کو شامل کیQQا گیQQا جQQو کQQووڈ سQQے متQQاثر نہیں
ہوئے تھے ،مشاہدے کے نتائج سے ثابت ہوا ہے کہ اس دوا سے عالمات والی بیماری سے
متاثر ہونے کا خطرہ 77فیصد تک کم ہوجاتا ہے ،رضاکاروں پر تجربے کے دوران کسQQی
قسم کے منفی اثرات بھی سامنے نہیں ٓائے۔
تحقیقات | 107 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس سے قبل ‘اے زی ڈی ’7442نامی دوا کا جون میں ہونے والے ایک پQQرانے ٹرائQQل میں
دریافت کیا گیا تھا کہ اس کے استعمال سے عالمات والی بیماری میں مبتال ہونے کQQا امکQQان
محض 33فیصد کم ہوتا ہے۔
محقیقین کا کہنا ہے کہ نتائج سے ثابت ہوا کہ اس دوا کی ایک خوراک برق رفتار سQQے کQQام
کرتے ہوئے مؤثر طریقے سے عالمات والی بیماری کی روک تھام کرتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اے زی ڈی 7442لوگQQوں کی معمQQول کی زنQQدگی بحQQال کQQرنے کے لQQیے
مددگار ثابت ہوگی ،توقع ہے کہ اس دوا کو ویکسینز کے ساتھ استعمال کیا جاسکے گQا تQQاکہ
لوگوں کو 12مہینے تک زیادہ تحفظ مل سکے۔
اس مشاہدے کا حصہ ان افراد کو بنایا گیQا جن میں ویکسQQین کی برادشQت نہیں تھی یQا ان کQا
مدافعتی ردعمل اس قابل نہیں تھا۔ مذکورہ دوا کے بعد ان میں کورنQQا عالمQQات والی بیمQQاری
کے خطرات کم ہوگئے۔
https://urdu.arynews.tv/astrazenecas-great-victory-in-the-war-against-
corona/
کیا ویکسینیشن کے بعد کووڈ سے متاثر ہونے والے افراد وائرس آگے
پھیال سکتے ہیں؟
ویب ڈیسک
اگست 22 2021
— یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی
ویکسین استعمال کرنے کے بعد اگر کوئی فرد کووڈ 19سے متاثر ہوتا ہے (ایسے افراد
کے لیے بریک تھرو انفیکشن کی اصطالح استعمال ہوتی ہے) تو اس سے وائرس آگے
پھیلنے کا امکان کم ہوتا ہے۔یہ بات نیدرلینڈز میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں
سامنے آئی۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ بریک تھرو انفیکشن سے متاثر افراد میں وائرل لوڈ تو
ویکسین استعمال نہ کرنے والے مریضوں جتنا ہوتا ہے مگر ان کے جسم سے وائرل ذرات
کا اخراج کم ہوتا ہے۔
آسان الفاظ میں ویکسنیشن مکمل کرانے والے افراد سے وائرس آگے پھیلنے کا امکان
ویکسین استعمال نہ کرنے والوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ ان کو پری پرنٹ
سرور پر جاری کیا گیا۔اس تحقیق میں 24ہزار سے زیادہ طبی ورکرز کا ڈیٹا دیکھا گیا تھا
جن کی ویکسینیشن ہوچکی تھی۔
تحقیقات | 108 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ان میں سے 161میں کووڈ کی تشخیص ہوئی اور زیادہ تر اس بیماری سے ڈیلٹا قسم کے
باعث متاثر ہوئے۔اگرچہ یہ اچھی خبر ہے مگر تحقیق میں 68فیصد مریضوں کے نمونوں
کو متعدی دریافت کیا گیا۔
یہی وجہ تھی کہ محققین نے کہا کہ نتائج کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت
ہے۔
اس سے قبل حال ہی میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کورونا وائرس
کے تحفظ کے لیے ویکسینیشن کی افادیت ڈیلٹا قسم کے خالف 3ماہ کے اندر کم ہوجاتی
ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ برطانیہ میں استعمال ہونے والی 2
عام ویکسینز کی افادیت کورونا کی قسم ڈیلٹا کے سامنے گھٹ گئی۔
الکھ سے زیادہ ناک اور حلق کے سواب ٹیسٹ کے نمونوں کے تجزیے پر مبنی اس 30
تحقیق میں بتایا گیا کہ کورونا کی اس نئی قسم کے خالف فائزر/بائیو این ٹیک کی ایم آر این
اے ویکسین اور ایسٹرا زینیکا ویکسین کی افادیت میں ویکسینیشن کے ابتدائی 90دن کے
بعد کمی آئی۔
تحقیق کے مطابق ویکسینیشن مکمل کرنے والے بالغ افراد میں بھی کورونا کی قسم ڈیلٹا
سے بیمار ہونے پر وائرس کی مقدار اتنی ہی ہوتی ہے جتنی ویکسین استعمال نہ کرنے
والے مریضوں میں۔
مگر تحقیق میں واضح نہیں کیا گیا تھا کہ ویکسینیشن کے بعد بیمار ہونے والے ایسے افراد
کس حد تک وائرس کو آگے پھیال سکتے ہیں لیکن زیادہ امکان یہی ہے کہ وہ اسے آگے
پھیالتے ہیں۔
محققین نے اس حوالے سے بتایا کہ زیادہ وائرل لوڈ سے عندیہ ملتا ہے کہ اس وائرس کے
خالف کسی آبادی میں اجتماعی مدافت کا حصول بہت بڑا چیلنج ہوگا
https://www.dawnnews.tv/news/1166799/
تحقیقات | 109 جلد ، ۵شمارہ ۱۶ | ۱۳۸اگست ۲۱۔ ۲۲اگست |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی