Professional Documents
Culture Documents
9138.02 Assignment
9138.02 Assignment
دور صدارت میں مصر میں بہت سے اہم تبدیلیاں آئیں ،جن میں نہر سوئز کا قومی ،करणاسوان
ناصر کی وفات مصر اور عرب دنیا میں ایک بڑا صدمہ تھا۔ ان کو مصر کا قومی ہیرو سمجھا جاتا
ہے اور ان کی یاد آج بھی مصری لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔
اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان فٹ بال کے تعلقات کو مضبوط بنانا تھا۔
شمالی یمن ک((و "یمن ع((رب جمہ((وریہ" اور جن((وبی یمن ک((و "یمن ع((وامی جمہ((وریہ" کہ((ا جات((ا تھ((ا۔
دونوں ممالک کے درمیان اتحاد کی تحریک 3521ء کی دہ((ائی کے آخ((ر میں ش((روع ہ((وئی۔ دون((وں
ممالک کے رہنماؤں نے اتحاد کے لیے کئی بار مذاکرات کیے ،اور آخر ک((ار 3551ء میں وہ اتح((اد
پر راضی ہو گئے۔
اتحاد کے بعد ،یمن کے صدر علی عبد هللا صالح بنے۔ وہ 1131ء تک یمن کے صدر رہے۔
تاہم ،اتحاد کے بعد بھی یمن میں کئی سیاسی اور سماجی مسائل رہے۔ 1139ء میں ،ش((مالی یمن میں
ایک خانہ جنگی شروع ہوئی ،جو اب تک جاری ہے۔ اس خانہ جنگی کا ن(تیجہ یمن کی معیش(ت اور
سماجی بنیادوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
1139ء میں ش((روع ہ((ونے والی یمن کی خ((انہ جنگی کے دوران ،اس کارخ((انے ک((و ش((دید نقص((ان
پہنچا۔ تاہم 1111،ء میں ،اس کارخانے کی مرمت اور بحالی کا کام مکمل ہو گیا اور یہ دوبارہ فع((ال
ہو گیا۔
اب ،یہ کارخانہ عدن میں تیل کی صنعت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے۔
برطانیہ نے اردن میں ایک خودمختار حکومت قائم کرنے کے لیے اقدامات شروع کیے اور 3513
میں ملک کے پہلے امیر ،عبدهللا بن حسین ،کو مقرر کیا۔ عبدهللا بن حسین ایک عرب حکم((ران تھے
اور وہ اردن کو ایک آزاد عرب ریاست بنانے کے لیے کام کر رہے تھے۔
3541میں ،برط(((انیہ نے اردن کی آزادی ک(((و تس((لیم کی(((ا اور عبدهللا بن حس((ین ک(((و اردن ک(((ا پہال
بادشاہنامزد کیا۔ اردن کی آزادی ایک ت((اریخی واقعہ تھ((ا اور اس نے اردن کی ت((اریخ میں ای((ک ن((ئی
فصل کا آغاز کیا۔
شام میں تیل کی پیداوار میں اضافہ ج(اری رہ(ا اور 3551کی دہ(ائی میں مل(ک کی تی(ل کی پی(داوار
191,111بیرل فی دن تک پہنچ گئی۔ تاہم 1133،میں ش((ام میں خ((انہ جنگی ش((روع ہ((ونے کے بع((د
تیل کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی۔
حالیہ اعداد و شمار کے مطابق ،شام کی تیل کی پی((داوار 391,111ب((یرل فی دن ہے ،ج((و مل((ک کی
ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔
شام میں تیل کے ذخائر کی مقدار کا تخمینہ 1.9بلین بیرل لگای((ا جات((ا ہے۔ یہ مق((دار مش((رق وس((طٰی
کے دیگر ممالک کی نسبت کم ہے ،تاہم یہ ملک کی معیشت کے لیے ایک اہم ذریعہ ہے۔
9۔
متحدہ عرب امارات کب عرب لیگ کے ممبر بنیں؟
متحدہ عرب امارات 31جون 3533کو عرب لیگ کے ممبر بنے۔ اس وقت ،متح((دہ ع((رب ام((ارات
سات امارات پر مشتمل ایک اتحاد تھ((ا۔ ع((رب لی((گ کی رک((نیت کے ل((یے ،مل((ک ک((و ای((ک آزاد اور
خودمخت((ار ریاس((ت ہون((ا ض((روری ہے۔ متح((دہ ع((رب ام((ارات نے 3533میں برط((انیہ س((ے آزادی
حاصل کی تھی ،اور اس لیے وہ عرب لیگ کی رکنیت کے لیے اہل تھا۔
متح((دہ ع((رب ام((ارات کی ع((رب لی((گ میں ش((مولیت نے مش((رق وس((طٰی میں ع((رب اتح((اد ک((و
مضبوطکرنے میں مدد کی۔ متحدہ عرب امارات ایک اہم اقتص((ادی اور سیاس((ی ط((اقت ہے ،اور اس
کی عرب لیگ میں شمولیت نے تنظیم کو بہت سے مواقع فراہم کیے ہیں۔
متحدہ عرب امارات عرب لیگ کا 34واں رکن تھا۔ عرب لی((گ کی موج((ودہ رک((نیت 11ممال((ک پ((ر
مشتمل ہے۔
10۔
جنوبی یمن کی آزادی کا اعالن کب ہوا ؟
جن(((وبی یمن کی آزادی ک(((ا اعالن 11نوم(((بر 3513،ک(((و ہ(((وا۔ اس دن ،جن(((وبی یمن کی آزادی کی
تحریک کے رہنما ،قحطان محمد الشامری ،نے عدن میں ای((ک ع((وامی اجتم((اع میں جن((وبی یمن کی
آزادی کا اعالن کیا۔
جنوبی یمن کی آزادی کی تحریک کا آغاز 3511میں ہوا تھ((ا۔ اس تحری((ک ک((ا مقص((د برط((انیہ کے
زیر قبضہ جنوبی یمن کو ایک آزاد ریاست بنانا تھا۔ تحریک نے برطانیہ کے خالف مس((لح جدوجہ((د
کی اور باآلخر 3513میں آزادی حاصل کر لی۔
جنوبی یمن کی آزادی ایک تاریخی واقعہ تھا اور اس نے جنوبی یمن کی تاریخ میں ایک ن((ئی فص((ل
کا آغاز کیا۔ جنوبی یمن نے ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے طور پر اپنا وجود قائم کی((ا اور اس
نے دنیا کے نقشے پر ایک نئی قوم کی حیثیت سے اپنی جگہ بنائی۔
تاہم ،جنوبی یمن کی آزادی دی((ر پ((ا ث((ابت نہ ہ((و س((کی۔ 3551میں ،جن((وبی یمن اور ش((مالی یمن نے
متحد ہو کر جمہوریہ یمن تشکیل دی۔
سوال نمبر 2مسئلہ فلسطین کی غرض و غائت کو تاریخی پس منظر کے تناظر میں واضح کریں۔
مسئلہ فلسطین ایک پیچیدہ اور پرانا تناُز ع ہے جس کی تاریخ ص((دیوں پ((ر محی((ط ہے۔ اس تن((اُز ع ک((ا
مرکزی نکتہ یہ ہے کہ آیا فلسطین عربوں یا یہودیوں کا وطن ہے۔
تاریخی پس منظر:
فلسطین کی سرزمین پر صدیوں سے یہودی ،عرب اور دیگر اقوام آباد رہی ہیں۔ تاہم 35،ویں صدی
کے آخ((ر اور 11ویں ص((دی کے اوائ((ل میں ،یہودی((وں کی فلس((طین میں آبادک((اری میں اض((افہ ہ((وا۔
یہودیوں کی آبادکاری کے اس دور کو "زیونزم" کہا جاتا ہے۔
زی((ونزم ک((ا مقص((د یہودی((وں کے ل((یے ای((ک ق((ومی وطن ق((ائم کرن((ا تھ((ا۔ یہودی((وں ک((ا خی((ال تھ((ا کہ
فلسطین ،جو ان کا تاریخی وطن ہے ،یہودیوں کے لیے ایک بہترین جگہ ہے۔
عربوں کا خیال تھا کہ فلسطین ان کا وطن ہے اور یہودیوں کی آبادکاری ان کے حق((وق ک((و نقص((ان
پہنچائے گی۔ عربوں نے یہودی آبادکاری کے خالف احتجاج کیا اور کئی ب((ار یہودی((وں اور عرب((وں
کے درمیان تصادم ہوا۔
پہلی جنگ عظیم کے بعد ،سلطنت عثمانیہ کی شکس((ت کے بع((د ،فلس((طین ک((و برط((انیہ کے مان((ڈیٹ
کے طور پر تس((لیم کی((ا گی((ا۔ برط((انیہ نے ای((ک ط((رف یہودی((وں کی آبادک((اری ک((و ف((روغ دی((نے اور
دوسری طرف عربوں کے حقوق کے تحفظ کا وعدہ کیا۔ تاہم ،برطانیہ نے دون((وں اق((وام کے حق((وق
کو پورا کرنے میں ناکام رہا۔ یہودی آبادکاری میں اضافہ جاری رہا اور عرب((وں کی ناراض((گی میں
بھی اضافہ ہوا۔
3543میں ،اق((وام متح((دہ نے فلس((طین ک((و تقس((یم ک((رنے ک((ا منص((وبہ پیش کی((ا۔ اس منص((وبے کے
مطابق ،فلسطین کو دو ریاستوں میں تقسیم کیا جانا تھا ،ایک یہودی ریاست اور ایک عرب ریاست۔
تاہم ،عربوں نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا اور فلسطین میں بغاوت شروع ک((ر دی۔ اس بغ((اوت
کے نتیجے میں 3542،میں اسرائیل کی ریاست کا قیام عمل میں آیا۔
اسرائیل کی آزادی کے بع((د ،اس((رائیل اور ع((رب ممال((ک کے درمی((ان جن((گ چھ((ڑ گ((ئی۔ اس جن((گ
میں ،اسرائیل نے فلسطین کے کچھ حصوں پر قبضہ کر لیا۔
اسرائیل کی آزادی کے بعد سے ،مسئلہ فلسطین ایک جاری تناُز ع رہا ہے۔ اس تناُز ع میں بہت س((ے
خونریزی اور تباہی ہوئی ہے۔
مسئلہ فلسطین ایک پیچیدہ اور حساس تن((اُز ع ہے۔ اس تن((اُز ع کے ح((ل کے ل((یے دون((وں فریق((وں ک((و
ایک دوسرے کے حقوق اور مفادات کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہونے کی ضرورت ہے۔
سنیچر کے دن غزہ کی پٹی سے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی ج((انب س((ے اس((رائیل پ((ر
حمل((وں میں کم از کم 111اف((راد کی ہالکت کے بع((د اس((رائیلی فض((ائیہ نے ج((وابی ک((ارروائی کے
دوران بمباری کی جس سے 191سے زیادہ فلسطینی ہالک ہو گئے ہیں۔
واض((ح رہے کہ س((نیچر کے دن حم((اس کی ج((انب س((ے اس((رائیلی ف((وج کے مط((ابق 1111راکٹ
اس((رائیل کی س((رزمین پ((ر داغے گ((ئے جس کے بع((د حم((اس س((ے تعل((ق رکھ((نے والے عس((کریت
پسندگاڑیوں ،موٹرسائیکلوں کے عالوہ پیرا گالئیڈرز اور کشتیوں کا استعمال کرتے ہوئے غ((زہ کی
پٹیکے عالقے سے اسرائیلی حدود میں داخل ہوئے۔
اس((رائیل اور فلس((طینیوں کے درمی((ان گذش((تہ م((ئی کے بع((د س((ے یہ س((ب س((ے زی((ادہ پرتش((دد
کشیدہصورتحال قرار دی جا سکتی ہے۔
مشرق وسطی کے اس طویل اور خونی تنازعے کو دہایاں گزر چکی ہیں جس کا مستقبل قریب میں
بھی کوئی مستقل حل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ اس تنازعے کا تناظر سمجھنے کے لیے بی بی سی
کی جانب سے چند اہم سواالت کے جواب دیے جا رہے ہیں۔
یورپ میں یہودیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے س((لوک کی وجہ س((ے ص((یہونی تحری((ک زور
پکڑنے لگی جس کا مقصد یہودیوں کے لیے ال(گ ریاس(ت ک(ا قی(ام تھ(ا۔ اس وقت فلس(طین ک(ا عالقہ
سلطنت عثمانیہ کے کنٹرول میں تھا۔ تاہم پہلی جن((گ عظیم کے بع((د یہ خطہ برط((انیہ کے زیرتس((لط
آیا جہاں یہودی بڑی تعداد میں منتقل ہونے لگے اور یوں مقامی عرب آبادی کے ساتھ تناؤ ک((ا آغ((از
ہوا۔
برطانیہ اور فرانس نے مشرق وسطی کو تقسیم کیا اور مختلف ریاس((تیں قی((ام میں آئیں ت((اہم فلس((طین
برطانیہ کے زیرتسلط ہی رہا جہاں عرب قوم پرستوں اور صیہونی تنظیم((وں کے درمی((ان کش((یدگی
بڑھنے لگی۔ صیہونی تنظیموں نے عسکری گروہ قائم کر لیے جنھوں نے دوسری جنگ عظیم کے
بعد الگ ریاست کے لیے دباؤ بڑھانا شروع کر دیا۔
سنہ 3543میں اقوام متحدہ نے ووٹنگ کے ذریعے فیصلہ کیا کہ فلسطین کو دو ٹک((ڑوں میں تقس((یم
کیا جائے جن میں ایک یہودی ریاست ہو اور ایک عرب ریاست جبکہ یروش((لم )بیت المق((دس( ای((ک
بین االقوامی شہر ہو گا۔ تاہم 34مئی 3542کو اسرائیل کا قیام ہوا تو اگلے ہی دن اردن ،مصر ،شام
اور عراق نے حملہ کر دیا۔
یہ پہلی عرب اسرائیلی جنگ تھی جس کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے منصوبے کے مطابق جہ((اں
ع((رب ریاس((ت بنن((ا تھی ،وہ عالقہ مختل((ف ممال((ک کے قبض((ے میں آ گی((ا اور ی((وں فلس((طینیوں کے
لیےای((ک س((انحے نے جنم لہ((ا۔ س((اڑھے س((ات الکھ فلس((طینی ہمس((ایہ ممال((ک خ((ود ف((رار ہ((وئے ی((ا
انھیںاسرائیلی فوجیوں نے بے دخل کر دیا۔
3513کی عرب اس((رائیل جن((گ نے اس تن((ازعے ک((و مذی((د پیچی((دہ بن((ا دی((ا جب اس((رائیل نے ع((رب
اتحادکو شکست دے کر مصر سے غزہ کی پٹی ،ش((ام س((ے گ((والن اور اردن س((ے مش((رقی یروش((لم
سمیت ویسٹ بینک یعنی غرب اردن چھین لیا۔ مصر کو سینائی سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔
3531میں مصر اور ش((ام نے اس((رائیل پ((ر اپ((نے عالقے چھ((ڑانے کے ل((یے حملہ کی((ا جس((ے ’ی((وم
کپور‘ جنگ کہا جاتا ہے۔ چھ سال بعد اسرائیل اور مصر نے امن کا معاہدہ کر لیا اور سینائی مص((ر
کو واپس لوٹا دیا گیا۔ اردن نے بھی کچھ عرصہ بعد اسرائیل کو تسلیم کرتے ہ((وئے مص((ر کی تقلی((د
کی۔
اسرائیل آج بھی غرِب اردن پر قابض ہے تاہم اس نے 1119میں غزہ کی پٹی سے فوجیں نک((ال لیں
تھیں۔ اقوام متحدہ آج بھی اس عالقے کو مقبوضہ مانتا ہے۔
اس(رائیل پ(ورے بیت المق(دس ک(و اپن(ا دارالخالفہ مانت(ا ہے جبکہ فلس(طینی مش(رقی بیت المق(دس ک(و
مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت مانتے ہیں۔
اس وقت دو فلس((طینی عالقے ہیں جن میں س((ے ای((ک غ((رب اردن اور ای((ک غ((زہ کی پ((ٹی ہے۔ ان
دونوں عالقوں کے درمیان 49کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔ غ((رب اردن ک((ا رقبہ 9531س(کوائر کلومی((ٹر
جبکہ غزہ کی پٹی صرف 119سکوائر کلومیٹر پر محیط ہے۔
غرب اردن یروشلم اور اردن کے درمیان موجود ہے جبکہ غزہ کی پٹی 43کلومیٹر طوی((ل اور 31
کلومیٹرچوڑی ہے۔ غزہ کی پٹی کی سرحد ک((ا س((ات کلومی((ٹر حص((ہ مص((ر س((ے ملت((ا ہے اور ای((ک
جانب بحیرہ روم واقع ہے۔
غ((زہ میں فلس((طینی عس((کریت پس((ند گ((روہ حم((اس برس((راقتدار ہے جس نے اس((رائیل س((ے ک((ئی
مرتبہجنگ کی ہے۔ اسرائیل اور مصر سختی سے غ((زہ کی س((رحدوں کی نگ((رانی ک((رتے ہیں ت((اکہ
حماستک ہتھیار نہ پہنچیں۔
دوسری جانب غرب اردن میں بین االقوامی طور پر مانی جانے والی فلسطینی حکومت ہے جس((میں
فتح تنظیم کا اہم کردار ہے۔ تاہم غرب اردن غرِب اردن کہالنے والے اس چھوٹے س((ے عالقے میں
21فیصد فلسطینی ہیں جبکہ 34فیصد لوگ اسرائیلی آباد کار ہیں جو ایس((ی بس((تیوں میں رہ((تے ہیں
جو ایک دوسرے سے عمومًا فاصلے پر موجود ہوتی ہیں۔
زیادہ تر اسرائیلی بستیاں 21 ،31اور 51کی دہائی میں تعمیر ہوئی تھیں مگ((ر گذش((تہ 11برس((وں
میں ان کی آبادیوں میں دوگنا اضافہ ہوا۔ اسرائیل ان بستیوں کو پانی اور بجلی جیسی سہولیات ف((راہم
کرتا ہے اور ان کی حفاظت اسرائیل کی فوج کرتی ہے۔
سوال نمبر 3۔ سعودی عرب میں شاہ سعود کے دور حکومت کے اہم نکات بیان کریں نیز پاکستان
کے ساتھ تعلقات کی نوعیت واضح کریں۔
شاہ سعود ) (3591-3511نے 3511سے 3591تک سعودی عرب کی حکم((رانی کی۔ ان کے دور
حکومت کو سعودی عرب کی ترقی کا دور کہا جاتا ہے۔ شاہ سعود نے ملک کو ای((ک جدی((د ریاس((ت
بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ،جن میں شامل ہیں:
شاہ سعود کے دور حکومت میں ،سعودی عرب میں تیل کی دری((افت ہ((وئی۔ ش((اہ س((عود نے تی((ل کی
صنعت کی ترقی پر خصوصی توجہ دی۔ انہوں نے تیل کی صنعت کی ملکیت اور کن(ٹرول س(عودی
حکومت کے ہاتھ میں رکھا۔ تیل کی ص(نعت کی ت(رقی س(ے س(عودی ع(رب کی معیش(ت میں نمای(اں
اضافہ ہوا۔
کیے। شاہ سعود نے تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام کی بہتری کے لیے بھی اقدامات
انہوں نے ملک بھر میں اسکولوں اور ہسپتالوں کی تعمیر کی۔ تعلیم اور ص((حت کی دیکھ بھ((ال کے
نظام کی بہتری سے ملک میں تعلیم اور صحت کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوا۔
ش((اہ س((عود نے بنی((ادی ڈھ((انچے کی ت((رقی پ((ر بھی ت((وجہ دی۔ انہ((وں نے مل((ک بھ((ر میں س((ڑکوں،
پلوں ،ریلوے اور ہوائی اڈوں کی تعمیر کی۔ بنیادی ڈھانچے کی ترقی س((ے مل((ک کی اقتص((ادی اور
سماجی ترقی میں مدد ملی۔
شاہ سعود نے پاکستان کے ساتھ بھی اچھے تعلقات استوار کیے۔ انہوں نے پاکستان کو اقتصادی اور
سیاسی مدد فراہم کی۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدے بھی کیے ،جس س((ے پاکس((تان ک((و
اپنے دفاع کو مضبوط کرنے میں مدد ملی۔
شاہ سعود کے دور حکومت میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمی((ان تعلق((ات میں نمای((اں اض((افہ
ہوا۔ دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے معاہدے ک((یے ،جن میں تج((ارت ،س((رمایہ
کاری ،تعلیم ،صحت ،دفاع اور ثقافت شامل ہیں۔
ش(اہ س(عود کے دور حک(ومت ک(و س(عودی ع(رب کی ت(اریخ ک(ا ای(ک اہم دور کہ(ا جات(ا ہے۔ ان کے
اقدامات نے سعودی عرب کو ایک جدید ریاست بنانے میں مدد کی۔
شاہ سعود کے دور حکومت کے دوران پاکستان اور سعودی ع((رب کے درمی((ان تعلق((ات میں نمای((اں
اض((افہ ہ((وا۔ دون((وں ممال((ک نے مختل((ف ش((عبوں میں تع((اون کے ل((یے معاہ((دے ک((یے ،جن میں
تجارت ،سرمایہ کاری ،تعلیم ،صحت ،دفاع اور ثقافت شامل ہیں۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات مشرق وسطٰی میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے
میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
شاہ سعود ) (3591-3511نے 3511سے 3591تک سعودی عرب کی حکم((رانی کی۔ ان کے دور
حکومت کو سعودی عرب کی ترقی کا دور کہا جاتا ہے۔ شاہ سعود نے ملک کو ای((ک جدی((د ریاس((ت
بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ،جن میں شامل ہیں:
کیے। شاہ سعود نے تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام کی بہتری کے لیے بھی اقدامات
انہوں نے ملک بھر میں اسکولوں اور ہسپتالوں کی تعمیر کی۔ تعلیم اور ص((حت کی دیکھ بھ((ال کے
نظام کی بہتری سے ملک میں تعلیم اور صحت کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوا۔
ش((اہ س((عود نے بنی((ادی ڈھ((انچے کی ت((رقی پ((ر بھی ت((وجہ دی۔ انہ((وں نے مل((ک بھ((ر میں س((ڑکوں،
پلوں ،ریلوے اور ہوائی اڈوں کی تعمیر کی۔ بنیادی ڈھانچے کی ترقی س((ے مل((ک کی اقتص((ادی اور
سماجی ترقی میں مدد ملی۔
شاہ سعود نے بین االقوامی برادری میں سعودی عرب کی پوزیشن کو مضبوط بنانے کے ل((یے بھی
کام کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ میں سعودی عرب کی رک((نیت حاص((ل کی۔ انہ((وں نے مش((رق وس((طٰی
میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے بھی کام کیا۔
پاکستان کے ساتھ تعلقات:
شاہ سعود نے پاکستان کے ساتھ بھی اچھے تعلقات استوار کیے۔ انہوں نے پاکستان کو اقتصادی اور
سیاسی مدد فراہم کی۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدے بھی کیے ،جس س((ے پاکس((تان ک((و
اپنے دفاع کو مضبوط کرنے میں مدد ملی۔
شاہ سعود کے دور حکومت میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمی((ان تعلق((ات میں نمای((اں اض((افہ
ہوا۔ دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے معاہدے ک((یے ،جن میں تج((ارت ،س((رمایہ
کاری ،تعلیم ،صحت ،دفاع اور ثقافت شامل ہیں۔
ش(اہ س(عود کے دور حک(ومت ک(و س(عودی ع(رب کی ت(اریخ ک(ا ای(ک اہم دور کہ(ا جات(ا ہے۔ ان کے
اقدامات نے سعودی عرب کو ایک جدید ریاست بنانے میں مدد کی۔
شاہ سعود کے دور حکومت کے دوران پاکستان اور سعودی ع((رب کے درمی((ان تعلق((ات میں نمای((اں
اض((افہ ہ((وا۔ دون((وں ممال((ک نے مختل((ف ش((عبوں میں تع((اون کے ل((یے معاہ((دے ک((یے ،جن میں
تجارت ،سرمایہ کاری ،تعلیم ،صحت ،دفاع اور ثقافت شامل ہیں۔
پاکس((تان اور س((عودی ع((رب کے درمی((ان تعلق((ات ب((رادرانہ اور مض((بوط ہیں۔ دون((وں ممال((ک ای((ک
دوسرے کے لیے اہم شراکت دار ہیں۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات مشرق وسطٰی میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے
میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ابن سعود کے بعد ان کے بڑے صاحبزادے سعود بن عبد العزیز آل سعود تخت نش((ین ہ((وئے۔ انہ((وں
نے اپنے والد کے شروع کیے گئے ترقیاتی کاموں ک((و ج(اری رکھ((ا۔ ان کے زم((انے میں تی((ل س(ے
ہونے والی آمدنی میں مزید اضافہ ہوا جس سے ترقیاتی کاموں کی رفتار میں مزید اض((افہ ہ((وا۔ مکہ
میں ایک طاقتور ریڈیو اسٹیشن ق((ائم کی((ا گی((ا ،مکہ و م((دینہ اور دوس((رے ش((ہروں کے درمی((ان پختہ
سڑکیں تعمیر کی گئیں۔ صنعتوں کی داغ بی(ل ڈالی گ(ئی اور دم(ام اور ج(دہ کی بن(درگاہوں ک(و جدی(د
طرز پر تعمیر کیا گیا۔
شاہ سعود کے عہد حکومت کا ایک بڑا کارنامہ مس((جد نب((وی اور ح((رم کعبہ کی توس((یع ہے۔ مس((جد
نبوی کی تعمیر پر 19کروڑ روپے ص(رف ہ(وئے اور تعم(یر ک(ا ک(ام 3599ء میں مکم(ل ہ(وا۔ جس
سے مسجد فن تعمیر کا ایک عظیم شاہکار بن گئی اور دنی((ا کی ب((ڑی اورخوبص((ورت ت((رین مس((اجد
میں شمار ہونے لگی۔ حرم کعبہ کی مسجد کی توسیع کا ک((ام مس((جد نب((وی کی تکمی((ل کے ف((ورًا بع((د
شروع کیا گیا۔
شاہ س((عود کے زم((انے میں م((ذہبی تعلیم کے س((اتھ س((اتھ جدی((د تعلیم کی ط((رف بھی ت((وجہ دی گ((ئی۔
3593ء میں دار الحک((ومت ری((اض میں ع((رب کی پہلی یونیورس((ٹی ق((ائم ہ((وئی جس میں فن((ون،
سائنس ،طب ،زراعت اور تجارت کے ش(عبے ق(ائم ک(یے گ(ئے۔ 3595ء میں لڑکی(وں کے ل(یے بھی
مدارس قائم ہونا شروع ہو گئے۔ مکہ میں شریعت کالج قائم کیا گی((ا اور 3511ء میں م((دینہ میں اعلٰی
دینی تعلیم کے لیے جامعہ اسالمیہ کے نام سے دینی یونیورسٹی قائم کی گ((ئی جہ((اں دی((نی تعلیم کے
عالوہ طلبہ کو افریقہ میں اسالم کی کی تبلیغ کے لیے بھی ت((ربیت دی ج((اتی تھی۔ 3593ء میں ش((اہ
سعود نے امریکا کا دورہ کیا اور ملک کے دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے امریکا سے اس((لحہ کی
خریداری شروع کی۔
حاالنکہ شاہ سعود کے دور میں سعودی عرب میں تیزی س((ے ت((رقی ہ((وئی لیکن ش((اہی خان((دان کے
افراد کی بے قید زندگی اور فضول خرچیوں نے ملک کے ل((یے بہت س((ے مس((ائل پی((دا ک((ردیے۔ ان
میں سب سے سنگین مسئلہ مالیات کا تھا۔ پٹرول سے ہ((ونے والی کث((یر آم((دنی کے ب((اوجود س((عودی
عرب کی مالی حالت خراب ہوتی ج((ا رہی تھی اور لایر کی قیمت گ((ر گ((ئی تھی۔ اس کے س((اتھ ش((اہ
س((عود کے زم((انے میں ع((رب دنی((ا میں انقالبی ن((وعیت کی تب((دیلیاں آ رہی تھیں۔ عرب((وں میں انتہ((ا
پسندانہ ق((وم پرس((تی ،نس((ل پرس((تی ،م((ذہب س((ے ب((یزاری ،بعث پ((ارٹی کے غ((یر اس((المی افک((ار اور
سوشلزم کا عروج کا یہی دور تھا۔ مشرق کے عرب ممالک جن کا س((رخیل مص((ر تھ((ا ،ان نظری((ات
کی وجہ سے سعودی عرب کے دشمن بن گئے اور سعودی حکومت ک((و ام((ریکہ ک((ا ایجنٹ کہہ ک((ر
بدنام کرنے لگے۔ شاہ سعود میں اتنا ت((دبر اور ص((الحیت نہیں تھی کہ وہ مل((ک ک((و ان ان((درونی اور
بیرونی خطرات سے نجات دال سکتے۔ یہ صالحیت ان کے دوسرے بھ((ائی فیص((ل میں موج((ود تھی
ج((و ش((اہ س((عود کے دور میں حج((از کے گ((ورنر اور مل((ک کے وزی((ر خ((ارجہ تھے۔ چن((انچہ ش((اہی
خاندان اور علما کے دباؤ کے تحت 14مارچ 3592ء کو شاہ سعود نے تمام ملکی اختیارات شہزادہ
فیصل کے سپرد کردیے اور شاہ سعود کی حیثیت صرف آئینی بادشاہ کی رہ گئی۔
مکمل انتظامی اختیارات س((نبھالنے کے بع((د ش((ہزادہ فیص((ل نے ج((و اص((الحات کیں ان س((ے ان کی
انتظامی صالحیت کا واضح ثبوت ملتا ہے۔ انہوں نے شاہی خاندان کے اخراجات پر پابندی عائد کی
اور دوس(ری معاش(ی اص(الحات کیں جن کی وجہ س(ے س(عودی ع(رب کی اقتص(ادی و م(الی ح(الت
مستحکم ہو گئی۔
اس((ی زم((انے میں ش((ہزادہ فیص((ل نے غالمی کی رس((م ک((و ج((و اب ت((ک س((عودی ع((رب میں رائج
تھی ،ختم کر دیا۔ شہزادہ فیص((ل کے بڑھ((تے ہ((وئے اث((رات س((ے ش((اہ س((عود نے اپ((نے ل((یے خط((رہ
محسوس کیا اور اپ((نے بھ((ائی کی اص((الحات کی راہ میں رک((اوٹیں ڈالن((ا ش((روع ک((ر دیں۔ آخ((ر ای((ک
مجلس نے جو شاہی خاندان کے ایک سو افراد اور ستر علما پر مشتمل تھی 15،اکتوبر 3514ء کو
شاہ سعود کو تخت سے اتار دیا اور امیر فیصل کو ان کی جگہ بادشاہ نامزد کر دیا۔
اس کے بعد شاہ س(عود نے ی(ورپی ممال(ک میں زن(دگی گ(زاری جن میں س(ب س(ے پہلے انہ(وں نے
جنیوا ،سوئٹزرلینڈ کا انتخاب کیا تاہم نے انہوں نے دیگر شہروں میں بھی قیام کیا اور 11فروری
3515ء کو 14سال کی عمر میں ایتھنز ،یونان میں انتقال کر گئے۔
سوال نمبر 4عراق میں فوجی حکومت کے آنے کے اسباب بیان کریں نیز عراض کی معیشت پر
بحث کریں۔
عراق میں فوجی حکومت کے آنے کے کئی اسباب تھے ،جن میں شامل ہیں:
سیاسی عدم استحکام :عراق میں 3592سے 3535تک ایک جمہوری حکومت قائم تھی۔ ت((اہم ،اس
حکومت میں سیاسی عدم استحکام رہا۔ کئی بار حکومت((وں میں تب((دیلی ہ((وئی اور مل((ک میں بغ((اوتیں
ہوئیں۔
معاشی مسائل :عراق کی معیشت 3531کی دہائی میں تی((ل کی قیمت((وں میں اض((افے کی وجہ س((ے
مضبوط ہوئی۔ تاہم 3521،کی دہائی میں ایران-ع((راق جن((گ اور 3553کی خلیجی جن((گ کی وجہ
سے عراق کی معیشت تباہ ہو گئی۔
خ((ارجی م((داخلت :ع((راق میں 3592کی انقالب کے بع((د س((ے ام((ریکہ اور س((وویت ی((ونین دون((وں
ممالک کی مداخلت رہی ہے۔ ان دون((وں ممال((ک نے ع((راقی سیاس((ت میں اپ((نے مف((ادات ک((و حاص((ل
کرنے کے لیے کام کیا۔
ان عوامل نے عراق میں ف((وجی حک((ومت کے آنے میں اہم ک((ردار ادا کی((ا۔ 3512میں ،ای((ک ف((وجی
بغ((اوت کے ن((تیجے میں ،ع((راق میں ای((ک ف((وجی حک((ومت ق((ائم ہ((وئی۔ اس حک((ومت نے مل((ک میں
سیاسی اور معاشی اصالحات کرنے کی کوشش کی۔ تاہم ،یہ حکومت بھی ناکام رہی اور 1111میں
امریکہ کی عراق پر حملے کے بعد اسے ختم کر دیا گیا۔
عراق کی معیشت ایک تیل پر مبنی معیشت ہے۔ ملک کی معیشت کا 51فیصد سے زیادہ حصہ تی((ل
کی پیداوار اور برآمد سے آتا ہے۔ عراق میں تیل کی پیداوار دنیا کی پ((انچویں س((ب س((ے زی((ادہ ہے۔
تاہم ،عراق کی معیشت کئی چیلنجوں کا سامنا کرتی ہے۔ ان چیلنجوں میں شامل ہیں:
تیل کی قیمتوں میں عدم استحکام :تی((ل کی قیمت((وں میں ع((دم اس((تحکام ع((راق کی معیش((ت کے ل((یے
ایک بڑا چیلنج ہے۔ تیل کی قیمتیں کم ہونے سے عراق کی آمدنی میں کمی آتی ہے ،جس سے ملک
کی معیشت متاثر ہوتی ہے۔
فساد :عراق میں فساد ایک بڑا مسئلہ ہے۔ فساد سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچتا ہے۔
تشدد :عراق میں ج((اری تش((دد بھی ملکی معیش((ت کے ل((یے ای((ک چیلنج ہے۔ تش((دد س((ے مل((ک میں
سرمایہ کاری کم ہوتی ہے ،جس سے معیشت کو نقصان پہنچتا ہے۔
عراق کی حکومت نے معیشت کو بہتر بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ان اقدامات میں ش((امل
ہیں:
تیل کی صنعت کی اصالحات :عراق کی حکومت نے تی((ل کی ص((نعت کی اص((الحات کی ہیں ،جن
کا مقصد تیل کی پیداوار اور برآمد کو بڑھانا ہے۔
غیر تیل کی پیداوار کو فروغ دینا :عراق کی حکومت غیر تیل کی پیداوار کو فروغ دینے کے ل((یے
ک((((ام ک((((ر رہی ہے۔ اس کے ل((((یے حک((((ومت نے ک((((ئی منص((((وبے ش((((روع ک((((یے ہیں ،جن میں
صنعت ،زراعت اور سیاحت شامل ہیں۔
تشدد کو کم کرنا :عراق کی حکومت تشدد ک((و کم ک((رنے کے ل((یے ک((ام ک((ر رہی ہے۔ اس کے ل((یے
حک((ومت نے ک((ئی اق((دامات ک((یے ہیں ،جن میں س((کیورٹی فورس((ز ک((و مض((بوط کرن((ا اور سیاس((ی
اصالحات کرنا شامل ہے۔
ع((راق کی معیش((ت میں بہ((تری کے ل((یے ک((ئی س((الوں کی کوشش((وں کی ض((رورت ہے۔ ع((راق کی
حکومت کو تیل کی قیمتوں میں عدم استحکام ،فساد اور تش((دد جیس((ے چیلنج((وں ک((و ح((ل ک((رنے کی
ضرورت ہے۔ اگر عراق کی حکومت ان چیلنجوں کو حل کرنے میں کامیاب ہوتی ہے ،تو ملک کی
معیشت میں بہتری آ سکتی ہے۔
سوال نمبر 5جمال عبدالناصر اور انور سادات کے دور حکومت کا موازنہ کریں نیز مصر کے
پاکستان کے ساتھ تعلقات کی وضاحت کریں۔
جمال عبدالناصر اور انور سادات کے دور حکومت کا موازنہ
جمال عبدالناصر اور انور سادات دونوں نے مصر کی تاریخ پر گہرا اث((ر ڈاال۔ دون((وں رہنم((اؤں نے
ملکی سیاست ،معیشت اور خارجہ پالیسی میں اہم تبدیلیاں کیں ،لیکن ان کے دور حک((ومت میں ک((ئی
اہم اختالفات بھی تھے۔
جمال عبدالناصر کا دور حکومت )(3531-3591
جمال عبدالناصر مصر کے پہلے صدر تھے۔ انہوں نے 3591کے انقالب میں ملک پ((ر قبض((ہ کی((ا
اور ایک جمہوری حکومت قائم کی۔ ناصر ایک قوم پرست رہنم((ا تھے اور ان ک((ا مقص((د مص((ر ک((و
ایک مضبوط اور خودمخت((ار ریاس((ت بنان((ا تھ((ا۔ انہ((وں نے مل((ک میں ک((ئی اص((الحات کیں ،جن میں
شامل ہیں:
زراعت کی اصالح :ناصر نے زراعت کی اصالحات کیں ،جن ک((ا مقص((د کس((انوں کی زن((دگی ک((و
بہتر بنانا تھا۔
صنعت کی ترقی :ناصر نے صنعت کی ترقی پر توجہ دی۔
سماجی خدمات کی فراہمی :ناصر نے تعلیم ،ص(حت کی دیکھ بھ(ال اور دیگ(ر س(ماجی خ(دمات کی
فراہمی پر توجہ دی۔
ناصر کی خ(ارجہ پالیس(ی بھی اہم تھی۔ انہ(وں نے ع(رب دنی(ا ک(و متح(د ک(رنے کی کوش(ش کی اور
اسرائیل کے ساتھ جنگ لڑی۔ ناصر کو عربوں کا ہیرو سمجھا جاتا ہے۔
انور سادات نے 3531میں ناصر کی وفات کے بعد اقتدار سنبھاال۔ سادات ناص((ر کے پالیس((یوں ک((و
جاری رکھنے کے خواہاں تھے ،لیکن انہوں نے کچھ اہم تبدیلیاں بھی کیں ،جن میں شامل ہیں:
معاشی اصالحات :سادات نے معاشی اصالحات کیں ،جن کا مقصد ملک کی معیش((ت ک((و آزاد بنان((ا
تھا۔
خارجہ پالیسی میں تبدیلی :سادات نے اس(رائیل کے س(اتھ امن معاہ(دہ کی(ا ،جس نے ع(رب دنی(ا میں
بڑی بحث کا باعث بنا۔
سادات کی معاشی اص((الحات نے ملکی معیش((ت ک((و بہ((تر بن((انے میں م((دد کی۔ ت((اہم ،ان کی خ((ارجہ
پالیسی میں تبدیلی نے کئی عرب ممالک کو ناراض کر دیا۔
موازنہ
جمال عبدالناصر اور انور سادات دونوں نے مصر کی تاریخ پر گہرا اث((ر ڈاال۔ دون((وں رہنم((اؤں نے
ملکی سیاست ،معیشت اور خارجہ پالیسی میں اہم تبدیلیاں کیں ،لیکن ان کے دور حک((ومت میں ک((ئی
اہم اختالفات بھی تھے۔
ناصر ایک قوم پرست رہنما تھے ج((و مص((ر ک((و ای((ک مض((بوط اور خودمخت((ار ریاس((ت بن((انے کے
خواہاں تھے۔ انہوں نے ملک میں کئی اصالحات کیں اور عرب دنیا کو متحد کرنے کی کوشش کی۔
سادات ایک اصالح پسند رہنما تھے جو ملک کی معیشت کو بہتر بنانے اور اس((رائیل کے س((اتھ امن
معاہدہ کرنے کے خواہاں تھے۔ انہوں نے ناصر کی کئی پالیسیوں کو تب((دیل کی((ا ،جن میں س((ے کچھ
نے عرب دنیا میں بڑی بحث کا باعث بنایا۔
مصر اور پاکستان دونوں اسالمی ممالک ہیں اور ان کے درمیان قریبی تعلق((ات ہیں۔ دون((وں ممال((ک
نے کئی بین االقوامی فورمز میں ایک دوسرے کی حمایت کی ہے۔
مصر اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی تاریخ 3541کی دہائی تک کی ہے۔ دونوں ممالک نے
3542کی عرب-اسرائیل جنگ میں ایک دوسرے کی حمایت کی۔
مصر اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون بڑھایا گی((ا ہے۔ دون((وں ممال((ک کے درمی((ان
ثقافتی اور تعلیمی تبادلے بھی بڑھائے گئے ہیں۔
مصر اور پاکستان کے درمیان تعلقات مشرق وسطٰی میں امن و استحکام کو برقرار رکھ((نے میں اہم
کردار ادا کرتے ہیں۔