You are on page 1of 25

Nadia Shabir ‫نام‬

17PMNo1457 ‫آئی ڈی‬


9138 ‫کورس کوڈ‬
Bs Islamic studies []5.2 ‫پروگرام‬
2023 ‫خزاں‬ ‫سمسٹر‬
Assignment No.2

Allama Iqbal Open University


‫سوال نمبر ‪-1‬‬
‫مختصر جوابات تحریر کریں۔‬

‫‪ 1‬سعودی عرب کے شاہ عبد العزیز کی وفات کب ہوئی ؟‬


‫سعودی عرب کے شاہ عبد العزیز کی وفات ‪3591‬ء میں ہوئی۔ انہوں نے ‪3511‬ء سے ‪3591‬ء ت((ک‬
‫سعودی عرب کی حکمرانی کی۔ وہ سعودی عرب کے بانی اور پہلے بادشاہ تھے۔‬
‫شاہ عبد العزیز کی وفات ‪ 31‬رجب ‪3131‬ھ کو ہ((وئی‪ ،‬ج((و ‪ 5‬نوم((بر ‪3591‬ء ک((و ہے۔ ان کی عم((ر‬
‫‪ 33‬سال تھی۔ وہ ریاض میں دفن ہیں۔‬
‫آپ کی وفات کے بعد ان کے بیٹے سعود بن عبد العزیز سعودی عرب کے دوسرے بادشاہ بنے۔‬

‫‪ 2‬مصر کے صدر ناصر کا انتقال کب ہوا ؟‬


‫مصر کے صدر جمال عبد الناصر ک((ا انتق((ال ‪ 12‬س((تمبر ‪3531،‬ء ک((و ق((اہرہ‪ ،‬مص((ر میں ہ((وا۔ ان کی‬
‫عمر ‪ 91‬سال تھی۔ ان کی وفات کا سبب دل کا دورہ تھا۔‬
‫ناصر مصر کے ایک انقالبی رہنما تھے جنہوں نے ‪3591‬ء میں مصر میں شاہی حک((ومت ک((ا تختہ‬
‫الٹا تھا۔ وہ مصر کے صدر کے طور پر ‪3591‬ء سے ‪3531‬ء تک خدمات انجام دیتے رہے۔ ان کے‬

‫دور صدارت میں مصر میں بہت سے اہم تبدیلیاں آئیں‪ ،‬جن میں نہر سوئز کا قومی‪ ،करण‬اسوان‬

‫ڈیم کی تعمیر اور اسرائیل کے خالف ‪3513‬ء کی جنگ شامل ہیں۔‬

‫ناصر کی وفات مصر اور عرب دنیا میں ایک بڑا صدمہ تھا۔ ان کو مصر کا قومی ہیرو سمجھا جاتا‬
‫ہے اور ان کی یاد آج بھی مصری لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔‬

‫‪ 3‬سعودی فٹ بال ٹیم نے پہلی بار پاکستان کا دور کب کیا؟‬


‫سعودی فٹ بال ٹیم نے پہلی بار پاکستان ک((ا دور ‪1111‬ء میں کی((ا۔ یہ دور ‪ 32‬س((ے ‪ 11‬اکت((وبر ت((ک‬
‫ج(((اری رہ(((ا۔ اس دوران‪ ،‬س(((عودی ٹیم نے پاکس(((تان کی ق(((ومی فٹ ب(((ال ٹیم کے خالف دو میچ(((ز‬
‫کھیلے ‪،‬جن میں سے دونوں میں سعودی ٹیم نے کامیابی حاصل کی۔ پہال میچ ‪ 32‬اکتوبر کو کراچی‬
‫میں ہوا‪ ،‬جس میں سعودی ٹیم نے ‪ 1-1‬سے کامی((ابی حاص((ل کی۔ دوس((را میچ ‪ 11‬اکت((وبر ک((و الہ((ور‬
‫میںہوا‪ ،‬جس میں سعودی ٹیم نے ‪ 1-4‬سے کامیابی حاصل کی۔‬

‫اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان فٹ بال کے تعلقات کو مضبوط بنانا تھا۔‬

‫‪ 4‬شمالی اور جنوبی یمن کا اتحاد کب ہوا ؟‬


‫شمالی اور جنوبی یمن کا اتحاد ‪ 11‬مئی ‪3551،‬ء کو ہوا۔ اس اتح((اد کے ن((تیجے میں ای((ک نی((ا مل((ک‬
‫وجود میں آیا جس کا نام "جمہوریہ یمن" رکھا گیا۔‬

‫شمالی یمن ک((و "یمن ع((رب جمہ((وریہ" اور جن((وبی یمن ک((و "یمن ع((وامی جمہ((وریہ" کہ((ا جات((ا تھ((ا۔‬
‫دونوں ممالک کے درمیان اتحاد کی تحریک ‪3521‬ء کی دہ((ائی کے آخ((ر میں ش((روع ہ((وئی۔ دون((وں‬
‫ممالک کے رہنماؤں نے اتحاد کے لیے کئی بار مذاکرات کیے‪ ،‬اور آخر ک((ار ‪3551‬ء میں وہ اتح((اد‬
‫پر راضی ہو گئے۔‬

‫اتحاد کے بعد‪ ،‬یمن کے صدر علی عبد هللا صالح بنے۔ وہ ‪1131‬ء تک یمن کے صدر رہے۔‬
‫تاہم‪ ،‬اتحاد کے بعد بھی یمن میں کئی سیاسی اور سماجی مسائل رہے۔ ‪1139‬ء میں‪ ،‬ش((مالی یمن میں‬
‫ایک خانہ جنگی شروع ہوئی‪ ،‬جو اب تک جاری ہے۔ اس خانہ جنگی کا ن(تیجہ یمن کی معیش(ت اور‬
‫سماجی بنیادوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔‬

‫‪ 5‬عدن میں تیل صاف کرنے کا کارخانہ کب قائم کیا گیا ؟‬


‫عدن میں تیل صاف کرنے کا کارخانہ ‪3593‬ء میں قائم کیا گیا تھا۔ اس کارخانے کی تعم((یر س((وویت‬
‫یونین نے کی تھی۔ اس کارخانے کی صالحیت ‪ 191,111‬بیرل فی دن تھی۔‬
‫ع((دن جن((وبی یمن ک((ا س((ب س((ے ب((ڑا ش((ہر ہے اور یہ((اں تی((ل کی ص((نعت ک((ا ای((ک اہم مرک((ز ہے۔‬
‫اسکارخانے کے قیام سے قبل‪ ،‬یمن اپنا تیل دوسرے ممالک میں صاف کروانے کے لیے بھیجتا تھا۔‬

‫‪1139‬ء میں ش((روع ہ((ونے والی یمن کی خ((انہ جنگی کے دوران‪ ،‬اس کارخ((انے ک((و ش((دید نقص((ان‬
‫پہنچا۔ تاہم ‪1111،‬ء میں‪ ،‬اس کارخانے کی مرمت اور بحالی کا کام مکمل ہو گیا اور یہ دوبارہ فع((ال‬
‫ہو گیا۔‬

‫اب‪ ،‬یہ کارخانہ عدن میں تیل کی صنعت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے۔‬

‫‪6‬۔ امریکہ نے عراق پر کب حملہ کیا ؟‬


‫امریکہ نے عراق پر حملہ ‪ 1111‬میں کیا تھا۔‬

‫‪ 7‬اردن کب آزاد ہوا ؟‬


‫اردن ‪ 19‬مارچ ‪ 3541،‬کو برطانیہ سے آزاد ہ((وا۔ اس دن ک((و اردن میں آزادی ک((ا دن کے ط((ور پ((ر‬
‫منایا جاتا ہے۔‬
‫اردن کی آزادی کی تاریخ کا آغاز پہلی جن(گ عظیم س(ے ہوت(ا ہے۔ اس جن(گ میں س(لطنت عثم(انیہ‬
‫شکست سے دوچار ہوئی اور اس کے بعد اس کے زیر قبضہ عالقے تقسیم کر دیے گ((ئے۔ اردن ک((ا‬
‫عالقہ برطانیہ کے زیر قبضہ آیا اور اسے مانڈیٹ ریاست اردن کے نام سے تسلیم کیا گیا۔‬

‫برطانیہ نے اردن میں ایک خودمختار حکومت قائم کرنے کے لیے اقدامات شروع کیے اور ‪3513‬‬
‫میں ملک کے پہلے امیر‪ ،‬عبدهللا بن حسین‪ ،‬کو مقرر کیا۔ عبدهللا بن حسین ایک عرب حکم((ران تھے‬
‫اور وہ اردن کو ایک آزاد عرب ریاست بنانے کے لیے کام کر رہے تھے۔‬

‫‪ 3541‬میں‪ ،‬برط(((انیہ نے اردن کی آزادی ک(((و تس((لیم کی(((ا اور عبدهللا بن حس((ین ک(((و اردن ک(((ا پہال‬
‫بادشاہنامزد کیا۔ اردن کی آزادی ایک ت((اریخی واقعہ تھ((ا اور اس نے اردن کی ت((اریخ میں ای((ک ن((ئی‬
‫فصل کا آغاز کیا۔‬

‫‪8‬۔ شام میں تیل کب دریافت ہوا ؟‬


‫شام میں تیل کی پہلی دریافت ‪ 3591‬میں ہوئی تھی۔ اس وقت‪ ،‬شام کی حکومت نے ای((ک فرانسیس((ی‬
‫کمپنی کو ملک میں تیل کی تالش کے لیے اجازت دی تھی۔ اس کمپنی نے ملک کے جن((وبی عالقے‬
‫میں واقع "العمر" نامی مقام پر تیل دریافت کیا۔‬
‫شام میں تی((ل کی دری((افت کے بع((د‪ ،‬مل((ک کی معیش((ت میں نمای((اں اض((افہ ہ((وا۔ تی((ل کی آم((دنی س((ے‬
‫حکومت کو اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی وسائل حاصل ہو گئے۔‬

‫شام میں تیل کی پیداوار میں اضافہ ج(اری رہ(ا اور ‪ 3551‬کی دہ(ائی میں مل(ک کی تی(ل کی پی(داوار‬
‫‪ 191,111‬بیرل فی دن تک پہنچ گئی۔ تاہم ‪ 1133،‬میں ش((ام میں خ((انہ جنگی ش((روع ہ((ونے کے بع((د‬
‫تیل کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی۔‬
‫حالیہ اعداد و شمار کے مطابق‪ ،‬شام کی تیل کی پی((داوار ‪ 391,111‬ب((یرل فی دن ہے‪ ،‬ج((و مل((ک کی‬
‫ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔‬
‫شام میں تیل کے ذخائر کی مقدار کا تخمینہ ‪ 1.9‬بلین بیرل لگای((ا جات((ا ہے۔ یہ مق((دار مش((رق وس((طٰی‬
‫کے دیگر ممالک کی نسبت کم ہے‪ ،‬تاہم یہ ملک کی معیشت کے لیے ایک اہم ذریعہ ہے۔‬

‫‪9‬۔‬
‫متحدہ عرب امارات کب عرب لیگ کے ممبر بنیں؟‬
‫متحدہ عرب امارات ‪ 31‬جون ‪ 3533‬کو عرب لیگ کے ممبر بنے۔ اس وقت‪ ،‬متح((دہ ع((رب ام((ارات‬
‫سات امارات پر مشتمل ایک اتحاد تھ((ا۔ ع((رب لی((گ کی رک((نیت کے ل((یے‪ ،‬مل((ک ک((و ای((ک آزاد اور‬
‫خودمخت((ار ریاس((ت ہون((ا ض((روری ہے۔ متح((دہ ع((رب ام((ارات نے ‪ 3533‬میں برط((انیہ س((ے آزادی‬
‫حاصل کی تھی‪ ،‬اور اس لیے وہ عرب لیگ کی رکنیت کے لیے اہل تھا۔‬
‫متح((دہ ع((رب ام((ارات کی ع((رب لی((گ میں ش((مولیت نے مش((رق وس((طٰی میں ع((رب اتح((اد ک((و‬
‫مضبوطکرنے میں مدد کی۔ متحدہ عرب امارات ایک اہم اقتص((ادی اور سیاس((ی ط((اقت ہے‪ ،‬اور اس‬
‫کی عرب لیگ میں شمولیت نے تنظیم کو بہت سے مواقع فراہم کیے ہیں۔‬
‫متحدہ عرب امارات عرب لیگ کا ‪34‬واں رکن تھا۔ عرب لی((گ کی موج((ودہ رک((نیت ‪ 11‬ممال((ک پ((ر‬
‫مشتمل ہے۔‬

‫‪10‬۔‬
‫جنوبی یمن کی آزادی کا اعالن کب ہوا ؟‬
‫جن(((وبی یمن کی آزادی ک(((ا اعالن ‪ 11‬نوم(((بر ‪ 3513،‬ک(((و ہ(((وا۔ اس دن‪ ،‬جن(((وبی یمن کی آزادی کی‬
‫تحریک کے رہنما‪ ،‬قحطان محمد الشامری‪ ،‬نے عدن میں ای((ک ع((وامی اجتم((اع میں جن((وبی یمن کی‬
‫آزادی کا اعالن کیا۔‬
‫جنوبی یمن کی آزادی کی تحریک کا آغاز ‪ 3511‬میں ہوا تھ((ا۔ اس تحری((ک ک((ا مقص((د برط((انیہ کے‬
‫زیر قبضہ جنوبی یمن کو ایک آزاد ریاست بنانا تھا۔ تحریک نے برطانیہ کے خالف مس((لح جدوجہ((د‬
‫کی اور باآلخر ‪ 3513‬میں آزادی حاصل کر لی۔‬
‫جنوبی یمن کی آزادی ایک تاریخی واقعہ تھا اور اس نے جنوبی یمن کی تاریخ میں ایک ن((ئی فص((ل‬
‫کا آغاز کیا۔ جنوبی یمن نے ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے طور پر اپنا وجود قائم کی((ا اور اس‬
‫نے دنیا کے نقشے پر ایک نئی قوم کی حیثیت سے اپنی جگہ بنائی۔‬
‫تاہم‪ ،‬جنوبی یمن کی آزادی دی((ر پ((ا ث((ابت نہ ہ((و س((کی۔ ‪ 3551‬میں‪ ،‬جن((وبی یمن اور ش((مالی یمن نے‬
‫متحد ہو کر جمہوریہ یمن تشکیل دی۔‬

‫سوال نمبر ‪ 2‬مسئلہ فلسطین کی غرض و غائت کو تاریخی پس منظر کے تناظر میں واضح کریں۔‬
‫مسئلہ فلسطین ایک پیچیدہ اور پرانا تناُز ع ہے جس کی تاریخ ص((دیوں پ((ر محی((ط ہے۔ اس تن((اُز ع ک((ا‬
‫مرکزی نکتہ یہ ہے کہ آیا فلسطین عربوں یا یہودیوں کا وطن ہے۔‬

‫تاریخی پس منظر‪:‬‬

‫فلسطین کی سرزمین پر صدیوں سے یہودی‪ ،‬عرب اور دیگر اقوام آباد رہی ہیں۔ تاہم ‪35،‬ویں صدی‬
‫کے آخ((ر اور ‪11‬ویں ص((دی کے اوائ((ل میں‪ ،‬یہودی((وں کی فلس((طین میں آبادک((اری میں اض((افہ ہ((وا۔‬
‫یہودیوں کی آبادکاری کے اس دور کو "زیونزم" کہا جاتا ہے۔‬
‫زی((ونزم ک((ا مقص((د یہودی((وں کے ل((یے ای((ک ق((ومی وطن ق((ائم کرن((ا تھ((ا۔ یہودی((وں ک((ا خی((ال تھ((ا کہ‬
‫فلسطین ‪،‬جو ان کا تاریخی وطن ہے‪ ،‬یہودیوں کے لیے ایک بہترین جگہ ہے۔‬
‫عربوں کا خیال تھا کہ فلسطین ان کا وطن ہے اور یہودیوں کی آبادکاری ان کے حق((وق ک((و نقص((ان‬
‫پہنچائے گی۔ عربوں نے یہودی آبادکاری کے خالف احتجاج کیا اور کئی ب((ار یہودی((وں اور عرب((وں‬
‫کے درمیان تصادم ہوا۔‬

‫پہلی جنگ عظیم کے بعد‪ ،‬سلطنت عثمانیہ کی شکس((ت کے بع((د‪ ،‬فلس((طین ک((و برط((انیہ کے مان((ڈیٹ‬
‫کے طور پر تس((لیم کی((ا گی((ا۔ برط((انیہ نے ای((ک ط((رف یہودی((وں کی آبادک((اری ک((و ف((روغ دی((نے اور‬
‫دوسری طرف عربوں کے حقوق کے تحفظ کا وعدہ کیا۔ تاہم‪ ،‬برطانیہ نے دون((وں اق((وام کے حق((وق‬
‫کو پورا کرنے میں ناکام رہا۔ یہودی آبادکاری میں اضافہ جاری رہا اور عرب((وں کی ناراض((گی میں‬
‫بھی اضافہ ہوا۔‬
‫‪ 3543‬میں‪ ،‬اق((وام متح((دہ نے فلس((طین ک((و تقس((یم ک((رنے ک((ا منص((وبہ پیش کی((ا۔ اس منص((وبے کے‬
‫مطابق ‪،‬فلسطین کو دو ریاستوں میں تقسیم کیا جانا تھا‪ ،‬ایک یہودی ریاست اور ایک عرب ریاست۔‬
‫تاہم‪ ،‬عربوں نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا اور فلسطین میں بغاوت شروع ک((ر دی۔ اس بغ((اوت‬
‫کے نتیجے میں ‪ 3542،‬میں اسرائیل کی ریاست کا قیام عمل میں آیا۔‬

‫اسرائیل کی آزادی کے بع((د‪ ،‬اس((رائیل اور ع((رب ممال((ک کے درمی((ان جن((گ چھ((ڑ گ((ئی۔ اس جن((گ‬
‫میں ‪،‬اسرائیل نے فلسطین کے کچھ حصوں پر قبضہ کر لیا۔‬

‫اسرائیل کی آزادی کے بعد سے‪ ،‬مسئلہ فلسطین ایک جاری تناُز ع رہا ہے۔ اس تناُز ع میں بہت س((ے‬
‫خونریزی اور تباہی ہوئی ہے۔‬

‫مسئلہ فلسطین کی غرض و غائت‪:‬‬


‫مسئلہ فلسطین کی غرض و غائت یہ ہے کہ فلسطین کے مستقبل کا تعین کی((ا ج((ائے۔ اس تن((اُز ع کے‬
‫دو بنیادی فریق ہیں‪ :‬اسرائیل اور فلسطینی قومی تحریک۔‬
‫اسرائیل کا مطالبہ ہے کہ فلس(طین ای(ک یہ(ودی ریاس(ت ہ(ونی چ(اہیے۔ فلس(طینی ق(ومی تحری(ک ک(ا‬
‫مطالبہ ہے کہ فلسطین ایک آزاد ریاست ہونی چاہیے۔‬

‫مسئلہ فلسطین کی حل کی کوششیں‪:‬‬


‫مسئلہ فلسطین کی حل کی کوششیں کئی دہائیوں سے جاری ہیں۔ اقوام متحدہ‪ ،‬ریاس(تہائے متح(دہ اور‬
‫دیگر ممالک نے اس تن((اُز ع کے ح((ل کے ل((یے متع((دد منص((وبے پیش ک((یے ہیں۔ ت((اہم‪ ،‬یہ منص((وبے‬
‫دونوں فریقوں کے لیے قابل قبول ثابت نہیں ہو سکے۔‬
‫‪ 1135‬میں‪ ،‬اوسلو معاہدوں کے بعد سے پہلی بار‪ ،‬اسرائیل اور فلسطینی قومی تحریک کے درمی((ان‬
‫مذاکرات کا ایک نیا دور شروع ہوا۔ تاہم‪ ،‬یہ مذاکرات بھی کامیاب نہیں ہو سکے۔‬

‫مسئلہ فلسطین ایک پیچیدہ اور حساس تن((اُز ع ہے۔ اس تن((اُز ع کے ح((ل کے ل((یے دون((وں فریق((وں ک((و‬
‫ایک دوسرے کے حقوق اور مفادات کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہونے کی ضرورت ہے۔‬
‫سنیچر کے دن غزہ کی پٹی سے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی ج((انب س((ے اس((رائیل پ((ر‬
‫حمل((وں میں کم از کم ‪ 111‬اف((راد کی ہالکت کے بع((د اس((رائیلی فض((ائیہ نے ج((وابی ک((ارروائی کے‬
‫دوران بمباری کی جس سے ‪ 191‬سے زیادہ فلسطینی ہالک ہو گئے ہیں۔‬

‫واض((ح رہے کہ س((نیچر کے دن حم((اس کی ج((انب س((ے اس((رائیلی ف((وج کے مط((ابق ‪ 1111‬راکٹ‬
‫اس((رائیل کی س((رزمین پ((ر داغے گ((ئے جس کے بع((د حم((اس س((ے تعل((ق رکھ((نے والے عس((کریت‬
‫پسندگاڑیوں‪ ،‬موٹرسائیکلوں کے عالوہ پیرا گالئیڈرز اور کشتیوں کا استعمال کرتے ہوئے غ((زہ کی‬
‫پٹیکے عالقے سے اسرائیلی حدود میں داخل ہوئے۔‬
‫اس((رائیل اور فلس((طینیوں کے درمی((ان گذش((تہ م((ئی کے بع((د س((ے یہ س((ب س((ے زی((ادہ پرتش((دد‬
‫کشیدہصورتحال قرار دی جا سکتی ہے۔‬
‫مشرق وسطی کے اس طویل اور خونی تنازعے کو دہایاں گزر چکی ہیں جس کا مستقبل قریب میں‬
‫بھی کوئی مستقل حل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ اس تنازعے کا تناظر سمجھنے کے لیے بی بی سی‬
‫کی جانب سے چند اہم سواالت کے جواب دیے جا رہے ہیں۔‬
‫یورپ میں یہودیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے س((لوک کی وجہ س((ے ص((یہونی تحری((ک زور‬
‫پکڑنے لگی جس کا مقصد یہودیوں کے لیے ال(گ ریاس(ت ک(ا قی(ام تھ(ا۔ اس وقت فلس(طین ک(ا عالقہ‬
‫سلطنت عثمانیہ کے کنٹرول میں تھا۔ تاہم پہلی جن((گ عظیم کے بع((د یہ خطہ برط((انیہ کے زیرتس((لط‬
‫آیا جہاں یہودی بڑی تعداد میں منتقل ہونے لگے اور یوں مقامی عرب آبادی کے ساتھ تناؤ ک((ا آغ((از‬
‫ہوا۔‬

‫برطانیہ اور فرانس نے مشرق وسطی کو تقسیم کیا اور مختلف ریاس((تیں قی((ام میں آئیں ت((اہم فلس((طین‬
‫برطانیہ کے زیرتسلط ہی رہا جہاں عرب قوم پرستوں اور صیہونی تنظیم((وں کے درمی((ان کش((یدگی‬
‫بڑھنے لگی۔ صیہونی تنظیموں نے عسکری گروہ قائم کر لیے جنھوں نے دوسری جنگ عظیم کے‬
‫بعد الگ ریاست کے لیے دباؤ بڑھانا شروع کر دیا۔‬
‫سنہ ‪ 3543‬میں اقوام متحدہ نے ووٹنگ کے ذریعے فیصلہ کیا کہ فلسطین کو دو ٹک((ڑوں میں تقس((یم‬
‫کیا جائے جن میں ایک یہودی ریاست ہو اور ایک عرب ریاست جبکہ یروش((لم )بیت المق((دس( ای((ک‬
‫بین االقوامی شہر ہو گا۔ تاہم ‪ 34‬مئی ‪ 3542‬کو اسرائیل کا قیام ہوا تو اگلے ہی دن اردن‪ ،‬مصر‪ ،‬شام‬
‫اور عراق نے حملہ کر دیا۔‬

‫یہ پہلی عرب اسرائیلی جنگ تھی جس کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے منصوبے کے مطابق جہ((اں‬
‫ع((رب ریاس((ت بنن((ا تھی‪ ،‬وہ عالقہ مختل((ف ممال((ک کے قبض((ے میں آ گی((ا اور ی((وں فلس((طینیوں کے‬
‫لیےای((ک س((انحے نے جنم لہ((ا۔ س((اڑھے س((ات الکھ فلس((طینی ہمس((ایہ ممال((ک خ((ود ف((رار ہ((وئے ی((ا‬
‫انھیںاسرائیلی فوجیوں نے بے دخل کر دیا۔‬
‫‪ 3513‬کی عرب اس((رائیل جن((گ نے اس تن((ازعے ک((و مذی((د پیچی((دہ بن((ا دی((ا جب اس((رائیل نے ع((رب‬
‫اتحادکو شکست دے کر مصر سے غزہ کی پٹی‪ ،‬ش((ام س((ے گ((والن اور اردن س((ے مش((رقی یروش((لم‬
‫سمیت ویسٹ بینک یعنی غرب اردن چھین لیا۔ مصر کو سینائی سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔‬

‫‪ 3531‬میں مصر اور ش((ام نے اس((رائیل پ((ر اپ((نے عالقے چھ((ڑانے کے ل((یے حملہ کی((ا جس((ے ’ی((وم‬
‫کپور‘ جنگ کہا جاتا ہے۔ چھ سال بعد اسرائیل اور مصر نے امن کا معاہدہ کر لیا اور سینائی مص((ر‬
‫کو واپس لوٹا دیا گیا۔ اردن نے بھی کچھ عرصہ بعد اسرائیل کو تسلیم کرتے ہ((وئے مص((ر کی تقلی((د‬
‫کی۔‬
‫اسرائیل آج بھی غرِب اردن پر قابض ہے تاہم اس نے ‪ 1119‬میں غزہ کی پٹی سے فوجیں نک((ال لیں‬
‫تھیں۔ اقوام متحدہ آج بھی اس عالقے کو مقبوضہ مانتا ہے۔‬

‫اس(رائیل پ(ورے بیت المق(دس ک(و اپن(ا دارالخالفہ مانت(ا ہے جبکہ فلس(طینی مش(رقی بیت المق(دس ک(و‬
‫مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت مانتے ہیں۔‬

‫اس وقت دو فلس((طینی عالقے ہیں جن میں س((ے ای((ک غ((رب اردن اور ای((ک غ((زہ کی پ((ٹی ہے۔ ان‬
‫دونوں عالقوں کے درمیان ‪ 49‬کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔ غ((رب اردن ک((ا رقبہ ‪ 9531‬س(کوائر کلومی((ٹر‬
‫جبکہ غزہ کی پٹی صرف ‪ 119‬سکوائر کلومیٹر پر محیط ہے۔‬

‫غرب اردن یروشلم اور اردن کے درمیان موجود ہے جبکہ غزہ کی پٹی ‪ 43‬کلومیٹر طوی((ل اور ‪31‬‬
‫کلومیٹرچوڑی ہے۔ غزہ کی پٹی کی سرحد ک((ا س((ات کلومی((ٹر حص((ہ مص((ر س((ے ملت((ا ہے اور ای((ک‬
‫جانب بحیرہ روم واقع ہے۔‬
‫غ((زہ میں فلس((طینی عس((کریت پس((ند گ((روہ حم((اس برس((راقتدار ہے جس نے اس((رائیل س((ے ک((ئی‬
‫مرتبہجنگ کی ہے۔ اسرائیل اور مصر سختی سے غ((زہ کی س((رحدوں کی نگ((رانی ک((رتے ہیں ت((اکہ‬
‫حماستک ہتھیار نہ پہنچیں۔‬
‫دوسری جانب غرب اردن میں بین االقوامی طور پر مانی جانے والی فلسطینی حکومت ہے جس((میں‬
‫فتح تنظیم کا اہم کردار ہے۔ تاہم غرب اردن غرِب اردن کہالنے والے اس چھوٹے س((ے عالقے میں‬
‫‪ 21‬فیصد فلسطینی ہیں جبکہ ‪ 34‬فیصد لوگ اسرائیلی آباد کار ہیں جو ایس((ی بس((تیوں میں رہ((تے ہیں‬
‫جو ایک دوسرے سے عمومًا فاصلے پر موجود ہوتی ہیں۔‬

‫زیادہ تر اسرائیلی بستیاں ‪ 21 ،31‬اور ‪ 51‬کی دہائی میں تعمیر ہوئی تھیں مگ((ر گذش((تہ ‪ 11‬برس((وں‬
‫میں ان کی آبادیوں میں دوگنا اضافہ ہوا۔ اسرائیل ان بستیوں کو پانی اور بجلی جیسی سہولیات ف((راہم‬
‫کرتا ہے اور ان کی حفاظت اسرائیل کی فوج کرتی ہے۔‬

‫سوال نمبر ‪3‬۔ سعودی عرب میں شاہ سعود کے دور حکومت کے اہم نکات بیان کریں نیز پاکستان‬
‫کے ساتھ تعلقات کی نوعیت واضح کریں۔‬
‫شاہ سعود )‪ (3591-3511‬نے ‪ 3511‬سے ‪ 3591‬تک سعودی عرب کی حکم((رانی کی۔ ان کے دور‬
‫حکومت کو سعودی عرب کی ترقی کا دور کہا جاتا ہے۔ شاہ سعود نے ملک کو ای((ک جدی((د ریاس((ت‬
‫بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے‪ ،‬جن میں شامل ہیں‪:‬‬

‫تیل کی صنعت کی ترقی تعلیم اور صحت کی‬


‫دیکھ بھال کے نظام کی بہتری بنیادی ڈھانچے کی‬
‫ترقی‬
‫بین االقوامی برادری میں سعودی عرب کی پوزیشن کو مضبوط بنانا‬
‫تیل کی صنعت کی ترقی‪:‬‬

‫شاہ سعود کے دور حکومت میں‪ ،‬سعودی عرب میں تیل کی دری((افت ہ((وئی۔ ش((اہ س((عود نے تی((ل کی‬
‫صنعت کی ترقی پر خصوصی توجہ دی۔ انہوں نے تیل کی صنعت کی ملکیت اور کن(ٹرول س(عودی‬
‫حکومت کے ہاتھ میں رکھا۔ تیل کی ص(نعت کی ت(رقی س(ے س(عودی ع(رب کی معیش(ت میں نمای(اں‬
‫اضافہ ہوا۔‬

‫تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام کی بہتری‪:‬‬

‫کیے‪।‬‬ ‫شاہ سعود نے تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام کی بہتری کے لیے بھی اقدامات‬

‫انہوں نے ملک بھر میں اسکولوں اور ہسپتالوں کی تعمیر کی۔ تعلیم اور ص((حت کی دیکھ بھ((ال کے‬
‫نظام کی بہتری سے ملک میں تعلیم اور صحت کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوا۔‬

‫بنیادی ڈھانچے کی ترقی‪:‬‬

‫ش((اہ س((عود نے بنی((ادی ڈھ((انچے کی ت((رقی پ((ر بھی ت((وجہ دی۔ انہ((وں نے مل((ک بھ((ر میں س((ڑکوں‪،‬‬
‫پلوں ‪،‬ریلوے اور ہوائی اڈوں کی تعمیر کی۔ بنیادی ڈھانچے کی ترقی س((ے مل((ک کی اقتص((ادی اور‬
‫سماجی ترقی میں مدد ملی۔‬

‫بین االقوامی برادری میں سعودی عرب کی پوزیشن کو مضبوط بنانا‪:‬‬


‫شاہ سعود نے بین االقوامی برادری میں سعودی عرب کی پوزیشن کو مضبوط بنانے کے ل((یے بھی‬
‫کام کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ میں سعودی عرب کی رک((نیت حاص((ل کی۔ انہ((وں نے مش((رق وس((طٰی‬
‫میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے بھی کام کیا۔‬

‫پاکستان کے ساتھ تعلقات‪:‬‬

‫شاہ سعود نے پاکستان کے ساتھ بھی اچھے تعلقات استوار کیے۔ انہوں نے پاکستان کو اقتصادی اور‬
‫سیاسی مدد فراہم کی۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدے بھی کیے‪ ،‬جس س((ے پاکس((تان ک((و‬
‫اپنے دفاع کو مضبوط کرنے میں مدد ملی۔‬

‫شاہ سعود کے دور حکومت میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمی((ان تعلق((ات میں نمای((اں اض((افہ‬
‫ہوا۔ دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے معاہدے ک((یے‪ ،‬جن میں تج((ارت‪ ،‬س((رمایہ‬
‫کاری‪ ،‬تعلیم‪ ،‬صحت‪ ،‬دفاع اور ثقافت شامل ہیں۔‬

‫ش(اہ س(عود کے دور حک(ومت ک(و س(عودی ع(رب کی ت(اریخ ک(ا ای(ک اہم دور کہ(ا جات(ا ہے۔ ان کے‬
‫اقدامات نے سعودی عرب کو ایک جدید ریاست بنانے میں مدد کی۔‬

‫شاہ سعود کے دور حکومت کے دوران پاکستان اور سعودی ع((رب کے درمی((ان تعلق((ات میں نمای((اں‬
‫اض((افہ ہ((وا۔ دون((وں ممال((ک نے مختل((ف ش((عبوں میں تع((اون کے ل((یے معاہ((دے ک((یے‪ ،‬جن میں‬
‫تجارت ‪،‬سرمایہ کاری‪ ،‬تعلیم‪ ،‬صحت‪ ،‬دفاع اور ثقافت شامل ہیں۔‬

‫پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی نوعیت‪:‬‬


‫پاکس((تان اور س((عودی ع((رب کے درمی((ان تعلق((ات ب((رادرانہ اور مض((بوط ہیں۔ دون((وں ممال((ک ای((ک‬
‫دوسرے کے لیے اہم شراکت دار ہیں۔‬

‫دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے بنیادی نکات درج ذیل ہیں‪:‬‬

‫دونوں ممالک اسالمی برادری کے رکن ہیں۔‬


‫دونوں ممالک کے درمیان مذہبی‪ ،‬ثقافتی اور لسانی تعلقات ہیں۔‬
‫دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات مضبوط ہیں۔‬
‫دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون ہے۔‬

‫پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات مشرق وسطٰی میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے‬
‫میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔‬
‫شاہ سعود )‪ (3591-3511‬نے ‪ 3511‬سے ‪ 3591‬تک سعودی عرب کی حکم((رانی کی۔ ان کے دور‬
‫حکومت کو سعودی عرب کی ترقی کا دور کہا جاتا ہے۔ شاہ سعود نے ملک کو ای((ک جدی((د ریاس((ت‬
‫بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے‪ ،‬جن میں شامل ہیں‪:‬‬

‫تیل کی صنعت کی ترقی تعلیم اور صحت کی‬


‫دیکھ بھال کے نظام کی بہتری بنیادی ڈھانچے کی‬
‫ترقی‬
‫بین االقوامی برادری میں سعودی عرب کی پوزیشن کو مضبوط بنانا‬

‫تیل کی صنعت کی ترقی‪:‬‬


‫شاہ سعود کے دور حکومت میں‪ ،‬سعودی عرب میں تیل کی دری((افت ہ((وئی۔ ش((اہ س((عود نے تی((ل کی‬
‫صنعت کی ترقی پر خصوصی توجہ دی۔ انہوں نے تیل کی صنعت کی ملکیت اور کن(ٹرول س(عودی‬
‫حکومت کے ہاتھ میں رکھا۔ تیل کی ص(نعت کی ت(رقی س(ے س(عودی ع(رب کی معیش(ت میں نمای(اں‬
‫اضافہ ہوا۔‬

‫تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام کی بہتری‪:‬‬

‫کیے‪।‬‬ ‫شاہ سعود نے تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام کی بہتری کے لیے بھی اقدامات‬

‫انہوں نے ملک بھر میں اسکولوں اور ہسپتالوں کی تعمیر کی۔ تعلیم اور ص((حت کی دیکھ بھ((ال کے‬
‫نظام کی بہتری سے ملک میں تعلیم اور صحت کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوا۔‬

‫بنیادی ڈھانچے کی ترقی‪:‬‬

‫ش((اہ س((عود نے بنی((ادی ڈھ((انچے کی ت((رقی پ((ر بھی ت((وجہ دی۔ انہ((وں نے مل((ک بھ((ر میں س((ڑکوں‪،‬‬
‫پلوں ‪،‬ریلوے اور ہوائی اڈوں کی تعمیر کی۔ بنیادی ڈھانچے کی ترقی س((ے مل((ک کی اقتص((ادی اور‬
‫سماجی ترقی میں مدد ملی۔‬

‫بین االقوامی برادری میں سعودی عرب کی پوزیشن کو مضبوط بنانا‪:‬‬

‫شاہ سعود نے بین االقوامی برادری میں سعودی عرب کی پوزیشن کو مضبوط بنانے کے ل((یے بھی‬
‫کام کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ میں سعودی عرب کی رک((نیت حاص((ل کی۔ انہ((وں نے مش((رق وس((طٰی‬
‫میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے بھی کام کیا۔‬
‫پاکستان کے ساتھ تعلقات‪:‬‬

‫شاہ سعود نے پاکستان کے ساتھ بھی اچھے تعلقات استوار کیے۔ انہوں نے پاکستان کو اقتصادی اور‬
‫سیاسی مدد فراہم کی۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدے بھی کیے‪ ،‬جس س((ے پاکس((تان ک((و‬
‫اپنے دفاع کو مضبوط کرنے میں مدد ملی۔‬

‫شاہ سعود کے دور حکومت میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمی((ان تعلق((ات میں نمای((اں اض((افہ‬
‫ہوا۔ دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے معاہدے ک((یے‪ ،‬جن میں تج((ارت‪ ،‬س((رمایہ‬
‫کاری‪ ،‬تعلیم‪ ،‬صحت‪ ،‬دفاع اور ثقافت شامل ہیں۔‬

‫ش(اہ س(عود کے دور حک(ومت ک(و س(عودی ع(رب کی ت(اریخ ک(ا ای(ک اہم دور کہ(ا جات(ا ہے۔ ان کے‬
‫اقدامات نے سعودی عرب کو ایک جدید ریاست بنانے میں مدد کی۔‬

‫شاہ سعود کے دور حکومت کے دوران پاکستان اور سعودی ع((رب کے درمی((ان تعلق((ات میں نمای((اں‬
‫اض((افہ ہ((وا۔ دون((وں ممال((ک نے مختل((ف ش((عبوں میں تع((اون کے ل((یے معاہ((دے ک((یے‪ ،‬جن میں‬
‫تجارت ‪،‬سرمایہ کاری‪ ،‬تعلیم‪ ،‬صحت‪ ،‬دفاع اور ثقافت شامل ہیں۔‬

‫پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی نوعیت‪:‬‬

‫پاکس((تان اور س((عودی ع((رب کے درمی((ان تعلق((ات ب((رادرانہ اور مض((بوط ہیں۔ دون((وں ممال((ک ای((ک‬
‫دوسرے کے لیے اہم شراکت دار ہیں۔‬

‫دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے بنیادی نکات درج ذیل ہیں‪:‬‬


‫دونوں ممالک اسالمی برادری کے رکن ہیں۔‬
‫دونوں ممالک کے درمیان مذہبی‪ ،‬ثقافتی اور لسانی تعلقات ہیں۔‬
‫دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات مضبوط ہیں۔‬
‫دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون ہے۔‬

‫پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات مشرق وسطٰی میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے‬
‫میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔‬
‫ابن سعود کے بعد ان کے بڑے صاحبزادے سعود بن عبد العزیز آل سعود تخت نش((ین ہ((وئے۔ انہ((وں‬
‫نے اپنے والد کے شروع کیے گئے ترقیاتی کاموں ک((و ج(اری رکھ((ا۔ ان کے زم((انے میں تی((ل س(ے‬
‫ہونے والی آمدنی میں مزید اضافہ ہوا جس سے ترقیاتی کاموں کی رفتار میں مزید اض((افہ ہ((وا۔ مکہ‬
‫میں ایک طاقتور ریڈیو اسٹیشن ق((ائم کی((ا گی((ا‪ ،‬مکہ و م((دینہ اور دوس((رے ش((ہروں کے درمی((ان پختہ‬
‫سڑکیں تعمیر کی گئیں۔ صنعتوں کی داغ بی(ل ڈالی گ(ئی اور دم(ام اور ج(دہ کی بن(درگاہوں ک(و جدی(د‬
‫طرز پر تعمیر کیا گیا۔‬
‫شاہ سعود کے عہد حکومت کا ایک بڑا کارنامہ مس((جد نب((وی اور ح((رم کعبہ کی توس((یع ہے۔ مس((جد‬
‫نبوی کی تعمیر پر ‪ 19‬کروڑ روپے ص(رف ہ(وئے اور تعم(یر ک(ا ک(ام ‪3599‬ء میں مکم(ل ہ(وا۔ جس‬
‫سے مسجد فن تعمیر کا ایک عظیم شاہکار بن گئی اور دنی((ا کی ب((ڑی اورخوبص((ورت ت((رین مس((اجد‬
‫میں شمار ہونے لگی۔ حرم کعبہ کی مسجد کی توسیع کا ک((ام مس((جد نب((وی کی تکمی((ل کے ف((ورًا بع((د‬
‫شروع کیا گیا۔‬

‫شاہ س((عود کے زم((انے میں م((ذہبی تعلیم کے س((اتھ س((اتھ جدی((د تعلیم کی ط((رف بھی ت((وجہ دی گ((ئی۔‬
‫‪3593‬ء میں دار الحک((ومت ری((اض میں ع((رب کی پہلی یونیورس((ٹی ق((ائم ہ((وئی جس میں فن((ون‪،‬‬
‫سائنس ‪،‬طب‪ ،‬زراعت اور تجارت کے ش(عبے ق(ائم ک(یے گ(ئے۔ ‪3595‬ء میں لڑکی(وں کے ل(یے بھی‬
‫مدارس قائم ہونا شروع ہو گئے۔ مکہ میں شریعت کالج قائم کیا گی((ا اور ‪3511‬ء میں م((دینہ میں اعلٰی‬
‫دینی تعلیم کے لیے جامعہ اسالمیہ کے نام سے دینی یونیورسٹی قائم کی گ((ئی جہ((اں دی((نی تعلیم کے‬
‫عالوہ طلبہ کو افریقہ میں اسالم کی کی تبلیغ کے لیے بھی ت((ربیت دی ج((اتی تھی۔ ‪3593‬ء میں ش((اہ‬
‫سعود نے امریکا کا دورہ کیا اور ملک کے دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے امریکا سے اس((لحہ کی‬
‫خریداری شروع کی۔‬

‫حاالنکہ شاہ سعود کے دور میں سعودی عرب میں تیزی س((ے ت((رقی ہ((وئی لیکن ش((اہی خان((دان کے‬
‫افراد کی بے قید زندگی اور فضول خرچیوں نے ملک کے ل((یے بہت س((ے مس((ائل پی((دا ک((ردیے۔ ان‬
‫میں سب سے سنگین مسئلہ مالیات کا تھا۔ پٹرول سے ہ((ونے والی کث((یر آم((دنی کے ب((اوجود س((عودی‬
‫عرب کی مالی حالت خراب ہوتی ج((ا رہی تھی اور لایر کی قیمت گ((ر گ((ئی تھی۔ اس کے س((اتھ ش((اہ‬
‫س((عود کے زم((انے میں ع((رب دنی((ا میں انقالبی ن((وعیت کی تب((دیلیاں آ رہی تھیں۔ عرب((وں میں انتہ((ا‬
‫پسندانہ ق((وم پرس((تی‪ ،‬نس((ل پرس((تی‪ ،‬م((ذہب س((ے ب((یزاری‪ ،‬بعث پ((ارٹی کے غ((یر اس((المی افک((ار اور‬
‫سوشلزم کا عروج کا یہی دور تھا۔ مشرق کے عرب ممالک جن کا س((رخیل مص((ر تھ((ا ‪،‬ان نظری((ات‬
‫کی وجہ سے سعودی عرب کے دشمن بن گئے اور سعودی حکومت ک((و ام((ریکہ ک((ا ایجنٹ کہہ ک((ر‬
‫بدنام کرنے لگے۔ شاہ سعود میں اتنا ت((دبر اور ص((الحیت نہیں تھی کہ وہ مل((ک ک((و ان ان((درونی اور‬
‫بیرونی خطرات سے نجات دال سکتے۔ یہ صالحیت ان کے دوسرے بھ((ائی فیص((ل میں موج((ود تھی‬
‫ج((و ش((اہ س((عود کے دور میں حج((از کے گ((ورنر اور مل((ک کے وزی((ر خ((ارجہ تھے۔ چن((انچہ ش((اہی‬
‫خاندان اور علما کے دباؤ کے تحت ‪ 14‬مارچ ‪3592‬ء کو شاہ سعود نے تمام ملکی اختیارات شہزادہ‬
‫فیصل کے سپرد کردیے اور شاہ سعود کی حیثیت صرف آئینی بادشاہ کی رہ گئی۔‬

‫مکمل انتظامی اختیارات س((نبھالنے کے بع((د ش((ہزادہ فیص((ل نے ج((و اص((الحات کیں ان س((ے ان کی‬
‫انتظامی صالحیت کا واضح ثبوت ملتا ہے۔ انہوں نے شاہی خاندان کے اخراجات پر پابندی عائد کی‬
‫اور دوس(ری معاش(ی اص(الحات کیں جن کی وجہ س(ے س(عودی ع(رب کی اقتص(ادی و م(الی ح(الت‬
‫مستحکم ہو گئی۔‬
‫اس((ی زم((انے میں ش((ہزادہ فیص((ل نے غالمی کی رس((م ک((و ج((و اب ت((ک س((عودی ع((رب میں رائج‬
‫تھی ‪،‬ختم کر دیا۔ شہزادہ فیص((ل کے بڑھ((تے ہ((وئے اث((رات س((ے ش((اہ س((عود نے اپ((نے ل((یے خط((رہ‬
‫محسوس کیا اور اپ((نے بھ((ائی کی اص((الحات کی راہ میں رک((اوٹیں ڈالن((ا ش((روع ک((ر دیں۔ آخ((ر ای((ک‬
‫مجلس نے جو شاہی خاندان کے ایک سو افراد اور ستر علما پر مشتمل تھی ‪ 15،‬اکتوبر ‪3514‬ء کو‬
‫شاہ سعود کو تخت سے اتار دیا اور امیر فیصل کو ان کی جگہ بادشاہ نامزد کر دیا۔‬

‫اس کے بعد شاہ س(عود نے ی(ورپی ممال(ک میں زن(دگی گ(زاری جن میں س(ب س(ے پہلے انہ(وں نے‬
‫جنیوا‪ ،‬سوئٹزرلینڈ کا انتخاب کیا تاہم نے انہوں نے دیگر شہروں میں بھی قیام کیا اور ‪ 11‬فروری‬
‫‪3515‬ء کو ‪ 14‬سال کی عمر میں ایتھنز‪ ،‬یونان میں انتقال کر گئے۔‬

‫سوال نمبر ‪ 4‬عراق میں فوجی حکومت کے آنے کے اسباب بیان کریں نیز عراض کی معیشت پر‬
‫بحث کریں۔‬
‫عراق میں فوجی حکومت کے آنے کے کئی اسباب تھے‪ ،‬جن میں شامل ہیں‪:‬‬

‫سیاسی عدم استحکام‪ :‬عراق میں ‪ 3592‬سے ‪ 3535‬تک ایک جمہوری حکومت قائم تھی۔ ت((اہم‪ ،‬اس‬
‫حکومت میں سیاسی عدم استحکام رہا۔ کئی بار حکومت((وں میں تب((دیلی ہ((وئی اور مل((ک میں بغ((اوتیں‬
‫ہوئیں۔‬
‫معاشی مسائل‪ :‬عراق کی معیشت ‪ 3531‬کی دہائی میں تی((ل کی قیمت((وں میں اض((افے کی وجہ س((ے‬
‫مضبوط ہوئی۔ تاہم ‪ 3521،‬کی دہائی میں ایران‪-‬ع((راق جن((گ اور ‪ 3553‬کی خلیجی جن((گ کی وجہ‬
‫سے عراق کی معیشت تباہ ہو گئی۔‬
‫خ((ارجی م((داخلت‪ :‬ع((راق میں ‪ 3592‬کی انقالب کے بع((د س((ے ام((ریکہ اور س((وویت ی((ونین دون((وں‬
‫ممالک کی مداخلت رہی ہے۔ ان دون((وں ممال((ک نے ع((راقی سیاس((ت میں اپ((نے مف((ادات ک((و حاص((ل‬
‫کرنے کے لیے کام کیا۔‬

‫ان عوامل نے عراق میں ف((وجی حک((ومت کے آنے میں اہم ک((ردار ادا کی((ا۔ ‪ 3512‬میں‪ ،‬ای((ک ف((وجی‬
‫بغ((اوت کے ن((تیجے میں‪ ،‬ع((راق میں ای((ک ف((وجی حک((ومت ق((ائم ہ((وئی۔ اس حک((ومت نے مل((ک میں‬
‫سیاسی اور معاشی اصالحات کرنے کی کوشش کی۔ تاہم‪ ،‬یہ حکومت بھی ناکام رہی اور ‪ 1111‬میں‬
‫امریکہ کی عراق پر حملے کے بعد اسے ختم کر دیا گیا۔‬

‫عراق کی معیشت ایک تیل پر مبنی معیشت ہے۔ ملک کی معیشت کا ‪ 51‬فیصد سے زیادہ حصہ تی((ل‬
‫کی پیداوار اور برآمد سے آتا ہے۔ عراق میں تیل کی پیداوار دنیا کی پ((انچویں س((ب س((ے زی((ادہ ہے۔‬
‫تاہم‪ ،‬عراق کی معیشت کئی چیلنجوں کا سامنا کرتی ہے۔ ان چیلنجوں میں شامل ہیں‪:‬‬

‫تیل کی قیمتوں میں عدم استحکام‪ :‬تی((ل کی قیمت((وں میں ع((دم اس((تحکام ع((راق کی معیش((ت کے ل((یے‬
‫ایک بڑا چیلنج ہے۔ تیل کی قیمتیں کم ہونے سے عراق کی آمدنی میں کمی آتی ہے‪ ،‬جس سے ملک‬
‫کی معیشت متاثر ہوتی ہے۔‬
‫فساد‪ :‬عراق میں فساد ایک بڑا مسئلہ ہے۔ فساد سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچتا ہے۔‬
‫تشدد‪ :‬عراق میں ج((اری تش((دد بھی ملکی معیش((ت کے ل((یے ای((ک چیلنج ہے۔ تش((دد س((ے مل((ک میں‬
‫سرمایہ کاری کم ہوتی ہے‪ ،‬جس سے معیشت کو نقصان پہنچتا ہے۔‬

‫عراق کی حکومت نے معیشت کو بہتر بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ان اقدامات میں ش((امل‬
‫ہیں‪:‬‬
‫تیل کی صنعت کی اصالحات‪ :‬عراق کی حکومت نے تی((ل کی ص((نعت کی اص((الحات کی ہیں‪ ،‬جن‬
‫کا مقصد تیل کی پیداوار اور برآمد کو بڑھانا ہے۔‬
‫غیر تیل کی پیداوار کو فروغ دینا‪ :‬عراق کی حکومت غیر تیل کی پیداوار کو فروغ دینے کے ل((یے‬
‫ک((((ام ک((((ر رہی ہے۔ اس کے ل((((یے حک((((ومت نے ک((((ئی منص((((وبے ش((((روع ک((((یے ہیں‪ ،‬جن میں‬
‫صنعت ‪،‬زراعت اور سیاحت شامل ہیں۔‬
‫تشدد کو کم کرنا‪ :‬عراق کی حکومت تشدد ک((و کم ک((رنے کے ل((یے ک((ام ک((ر رہی ہے۔ اس کے ل((یے‬
‫حک((ومت نے ک((ئی اق((دامات ک((یے ہیں‪ ،‬جن میں س((کیورٹی فورس((ز ک((و مض((بوط کرن((ا اور سیاس((ی‬
‫اصالحات کرنا شامل ہے۔‬

‫ع((راق کی معیش((ت میں بہ((تری کے ل((یے ک((ئی س((الوں کی کوشش((وں کی ض((رورت ہے۔ ع((راق کی‬
‫حکومت کو تیل کی قیمتوں میں عدم استحکام‪ ،‬فساد اور تش((دد جیس((ے چیلنج((وں ک((و ح((ل ک((رنے کی‬
‫ضرورت ہے۔ اگر عراق کی حکومت ان چیلنجوں کو حل کرنے میں کامیاب ہوتی ہے‪ ،‬تو ملک کی‬
‫معیشت میں بہتری آ سکتی ہے۔‬

‫سوال نمبر ‪ 5‬جمال عبدالناصر اور انور سادات کے دور حکومت کا موازنہ کریں نیز مصر کے‬
‫پاکستان کے ساتھ تعلقات کی وضاحت کریں۔‬
‫جمال عبدالناصر اور انور سادات کے دور حکومت کا موازنہ‬

‫جمال عبدالناصر اور انور سادات دونوں نے مصر کی تاریخ پر گہرا اث((ر ڈاال۔ دون((وں رہنم((اؤں نے‬
‫ملکی سیاست‪ ،‬معیشت اور خارجہ پالیسی میں اہم تبدیلیاں کیں‪ ،‬لیکن ان کے دور حک((ومت میں ک((ئی‬
‫اہم اختالفات بھی تھے۔‬
‫جمال عبدالناصر کا دور حکومت )‪(3531-3591‬‬

‫جمال عبدالناصر مصر کے پہلے صدر تھے۔ انہوں نے ‪ 3591‬کے انقالب میں ملک پ((ر قبض((ہ کی((ا‬
‫اور ایک جمہوری حکومت قائم کی۔ ناصر ایک قوم پرست رہنم((ا تھے اور ان ک((ا مقص((د مص((ر ک((و‬
‫ایک مضبوط اور خودمخت((ار ریاس((ت بنان((ا تھ((ا۔ انہ((وں نے مل((ک میں ک((ئی اص((الحات کیں‪ ،‬جن میں‬
‫شامل ہیں‪:‬‬

‫زراعت کی اصالح‪ :‬ناصر نے زراعت کی اصالحات کیں‪ ،‬جن ک((ا مقص((د کس((انوں کی زن((دگی ک((و‬
‫بہتر بنانا تھا۔‬
‫صنعت کی ترقی‪ :‬ناصر نے صنعت کی ترقی پر توجہ دی۔‬
‫سماجی خدمات کی فراہمی‪ :‬ناصر نے تعلیم‪ ،‬ص(حت کی دیکھ بھ(ال اور دیگ(ر س(ماجی خ(دمات کی‬
‫فراہمی پر توجہ دی۔‬

‫ناصر کی خ(ارجہ پالیس(ی بھی اہم تھی۔ انہ(وں نے ع(رب دنی(ا ک(و متح(د ک(رنے کی کوش(ش کی اور‬
‫اسرائیل کے ساتھ جنگ لڑی۔ ناصر کو عربوں کا ہیرو سمجھا جاتا ہے۔‬

‫انور سادات کا دور حکومت )‪(3523-3531‬‬

‫انور سادات نے ‪ 3531‬میں ناصر کی وفات کے بعد اقتدار سنبھاال۔ سادات ناص((ر کے پالیس((یوں ک((و‬
‫جاری رکھنے کے خواہاں تھے‪ ،‬لیکن انہوں نے کچھ اہم تبدیلیاں بھی کیں‪ ،‬جن میں شامل ہیں‪:‬‬

‫معاشی اصالحات‪ :‬سادات نے معاشی اصالحات کیں‪ ،‬جن کا مقصد ملک کی معیش((ت ک((و آزاد بنان((ا‬
‫تھا۔‬
‫خارجہ پالیسی میں تبدیلی‪ :‬سادات نے اس(رائیل کے س(اتھ امن معاہ(دہ کی(ا‪ ،‬جس نے ع(رب دنی(ا میں‬
‫بڑی بحث کا باعث بنا۔‬

‫سادات کی معاشی اص((الحات نے ملکی معیش((ت ک((و بہ((تر بن((انے میں م((دد کی۔ ت((اہم‪ ،‬ان کی خ((ارجہ‬
‫پالیسی میں تبدیلی نے کئی عرب ممالک کو ناراض کر دیا۔‬

‫موازنہ‬

‫جمال عبدالناصر اور انور سادات دونوں نے مصر کی تاریخ پر گہرا اث((ر ڈاال۔ دون((وں رہنم((اؤں نے‬
‫ملکی سیاست‪ ،‬معیشت اور خارجہ پالیسی میں اہم تبدیلیاں کیں‪ ،‬لیکن ان کے دور حک((ومت میں ک((ئی‬
‫اہم اختالفات بھی تھے۔‬

‫ناصر ایک قوم پرست رہنما تھے ج((و مص((ر ک((و ای((ک مض((بوط اور خودمخت((ار ریاس((ت بن((انے کے‬
‫خواہاں تھے۔ انہوں نے ملک میں کئی اصالحات کیں اور عرب دنیا کو متحد کرنے کی کوشش کی۔‬

‫سادات ایک اصالح پسند رہنما تھے جو ملک کی معیشت کو بہتر بنانے اور اس((رائیل کے س((اتھ امن‬
‫معاہدہ کرنے کے خواہاں تھے۔ انہوں نے ناصر کی کئی پالیسیوں کو تب((دیل کی((ا‪ ،‬جن میں س((ے کچھ‬
‫نے عرب دنیا میں بڑی بحث کا باعث بنایا۔‬

‫مصر کے پاکستان کے ساتھ تعلقات‬

‫مصر اور پاکستان دونوں اسالمی ممالک ہیں اور ان کے درمیان قریبی تعلق((ات ہیں۔ دون((وں ممال((ک‬
‫نے کئی بین االقوامی فورمز میں ایک دوسرے کی حمایت کی ہے۔‬
‫مصر اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی تاریخ ‪ 3541‬کی دہائی تک کی ہے۔ دونوں ممالک نے‬
‫‪ 3542‬کی عرب‪-‬اسرائیل جنگ میں ایک دوسرے کی حمایت کی۔‬

‫مصر اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔‬
‫دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون بڑھایا گی((ا ہے۔ دون((وں ممال((ک کے درمی((ان‬
‫ثقافتی اور تعلیمی تبادلے بھی بڑھائے گئے ہیں۔‬

‫مصر اور پاکستان کے درمیان تعلقات مشرق وسطٰی میں امن و استحکام کو برقرار رکھ((نے میں اہم‬
‫کردار ادا کرتے ہیں۔‬

You might also like