Professional Documents
Culture Documents
عشق۔از۔نور الہدی
عشق۔از۔نور الہدی
عشق
تحریر :نور الہدی
م
کمل ناول
کون ہو تم ؟ اور مجھے یہاں ک یوں الئے ہو ؟ دیکھو مجھے جائے دو ،میں ئے تمہارا کیا بگاڑا ہے
۔میرے یا یا میرا ان تظار کر رہے ہوں گے۔یلیز مجھے جائے دو۔
ھ ج
" آپی ! اٹھیں ،سب ٹھیک ہے ۔" نیہا ئے سوپی ہوپی یایاب کو ھوڑا ۔وہ ایک ھ کے سے
ی ج جن
اٹھی۔ سا منے اننی جھوپی یہن کو بیٹھے دیکھ اس کے حواس تحال ہوئے ۔وہ اس کے گلے لگ
کر روئے لگی۔
" آپی ! مت روبیں ،سب ٹھیک ہے ،اسے یرا حواب سمجھ کر ٹھول جابیں ۔" نیہا حو اس سے
جھ سال جھوپی ٹھی اس ئے اسے سمجھایا۔
" یہیں ٹھول یا رہی میں ،مجھے ایسا لگیا ہے جیسے وہ لوگ اٹھی آجابیں گے یہاں اور "---وہ
مزید کجھ نہ نول یاپی۔
2
" آپی ! ساید ایسا ہویا لکھا ٹھا ،ٹھر آپ نہ ٹھی نو سوجیں نہ ہللا ئے آپ کو اکیال یہیں جھوڑا
۔آپ کی حفاظت کی ،نٹھی نو آپ یہاں ،صحنح سالمت ہمارے یاس موحود ہیں۔"
نیہا ئے اننی یار یار کہی یات کو ایک یار ٹھر دہرایا۔ یایاب اس کا چہرہ دیکھنے لگی۔
" اٹھیں ،عصر کا وقت ہے تماز یڑھ لیں اور ہللا سے دعا کریں وہی آپ کی سب سے زیادہ مدد
کرئے واال ہے ۔"
نیہا کی یات یر یایاب ئے سر ہالیا اور انیا ڈو نٹہ سر یر جماپی کھڑی ہو گنی۔نیہا اسے دیکھ کر مسکرا
دی ۔
وہ فون یر یات کریا ا ئیر نورٹ کے ایدر داجل ہوا ،ایک ہاٹھ سے اس ئے ہییڈ کیری یکڑ ا ہوا
ٹھا۔وہ کجھ یل کو رکا آیکھوں سے سن گالسز ایار کر اننی کوٹ کی ایدروپی یاکٹ میں ر ک ھے اور
دویارہ فون کان سے لگایا ۔
" میں آج آ رہا ہوں ،اس یار کوپی علطی یہیں جلے گی ۔" اس ئے یارعب لہجے میں کہا۔
وہ جلیا ہوا ریسیشن یر گیا ،اور انیا یاسیورٹ چیک کروایا ۔
ب
" سر ! فون نوز نہ کریں ۔" ریسیشن یر یٹھی لڑکی ئے اسے کہا۔اس کی یات یر اس ئے ایک
یل کو اس کی جانب دیکھا ۔
3
" حو کہا ہے وہ ہو جایا جا ہینے ،ورنہ اس یا ر سزا کڑی ہو گی۔" اس ئے کہہ کر فون نید کر دیا۔
اسکی یات سن کر ایک یل کو نو لڑکی ٹھی ڈر گنی۔ اس ئے جلد ی سے اس کا یاسیورٹ اور
یکٹ اسے وایس دیا ۔ وہ ٹھییک نو کہہ کر آگے یڑھ گیا۔
ب
" کیا ہوا ،ا یسے کیوں یٹھی ہو؟" اس کے یاس ایک لڑکا آیا اور اس ئے نوجھا۔ کوپی حواب نہ
یا کر وہاں دیکھا چہاں وہ دیکھ رہی ٹھی۔ سا منے ایک ہیڈسم شخص کو دیکھ کر اس ئے مڑ کر
دویارہ اس لڑکی کو دیکھا ۔
" ما یا کہ وہ شخص ہییڈسم ہے ،مگر کیا ضروری ہے کہ یہاں یر موحود سب لڑکیا ں اسے ا یسے
ھ کی
د یں۔"
اس لڑکے ئے چڑ کر کہا نو لڑکی ئے یہلے اس کی طرف دیکھا اور ٹھر سا منے دیکھاچہاں سے وہ
شخص جلیا ہوا جا رہا ٹھا ۔چہاں چہاں سے وہ جا رہا ٹھا ،ہر بظر اس کی طرف ٹھی۔ اس شخص کی
یرسییلنی ہی ایسی ٹھی۔
" یایاب کہاں ہے بییا؟" اجمد شفی ئے گھر میں داجل ہوئے ہی یایاب کا نوجھا ۔
" آپی کمرے میں ہیں۔" نیہا ئے ایہیں یاپی کا گالس یکڑائے ہوئے کہا۔
" بییا ! اسے اکیال نہ جھوڑا کرو۔" ایہوں ئے یاپی کا گالس اسے وایس یکڑائے ہوئے کہا۔
4
" اجھی یات ہے ،ہللا سے یات کرے گی نو جلدی صحنح ہو جائے گی۔"
" یہیں بییا ! مغرب کر بعد ہی کھاؤں گا اب نو ۔" ایہوں ئے لینے لینے ہی حواب دیا۔ نیہا
گالس لے کر کچن کی جانب جل دی۔بین کمروں یر مشٹمل نہ گھر اڑھاپی مرلہ کی اراضی رکھیا
ٹھا۔اجمد شفی ئے کوشش کی ٹھی کہ جالل کما کر انیا اور ا ننے تچوں کا ن یٹ یالیں ۔وہ ایک
س
اسکول میں ننحر ٹھے،اننی یرم طی تعت کی وجہ سے وہ نورے اسیاف میں قایل احیرام مجھے جائے
م
ٹھے۔چرام کا ایک لقمہ کٹھی نہ کھایا ٹھا۔اننی جاب سے ٹھی طمین ٹھے ،کوشش یہت کی
آگے یڑھنے کی مگر ملک میں جلنی کریشن ئے کٹھی ایہیں ایک اسکول ننحر سے آگے نہ آئے دیا
۔نیہا یاتچ سال کی ٹھی حب ان کی ن یوی یرمین اجایک اس دنیا سے کوچ کر گئیں ۔صدمہ یڑا
ٹھا مگراننی بی یوں کی جاطر وہ اسے یرداست کر گنے۔
5
یایاب ،یالکل یرمین کی طرح ان کا چیا ل رکھنی ٹھی ۔گھر سے یاہر جایا نو اس ئے ماں کے
مرئے کے بعد ہی جھوڑ دیا ٹھا،مگر اننی یڑھاپی کو یران یو ن یلی جاری رکھا ۔اجمد شفی ئے اعیراض نو
کیا مگر وہ جا ننے ٹھے ،ایسا کریا ہی میاسب ٹھا ،نیہا کو ٹھی سہارا جا ہینے ٹھا۔
6
یایاب کا ذہن حود اٹھی تچوں واال ٹھا مگر اس ئے ماں کے جائے کے بعد گھر کو ایسا سیٹھاال کہ
اجمد شفی حود ٹھی حیران ٹھے ۔سب ا جھے سے جا رہا ٹھا ،یایاب ئے یران یو نٹ اتم اے اردو کر
لیا ٹھا ۔ اس کی ٹھوٹھو ئے اسے یہو نیائے کا ارادہ ظاہر کیا نو اجمد شفی ئے ہاں کر
دی۔یایاب ئے یاپ کی مرضی یر سر جھکا دیا اور اجمر اور اس کی میگنی ہو گنی۔سادی کے
لنے دو سال کا یاتم اجمد شفی ئے لیا ٹھا۔یایاب اننی یڑھاپی کا ہیر ایک یار آزمانہ جاہنی ٹھی اس
کا مقصد اجمد شفی کا ہاٹھ نیایا ٹھا،یہت میائے کے بعد ایہوں ئے اسے نوکری کی اجازت دی
ٹھی،وہ یہت حوش ٹھی مگر وہ ایک جادنہ اس کی ساری حوسیاں لے گیا ۔ ائیرونو سے وایسی یر
وہ یس اسئییڈ یر کھڑی یس کا ان تظار کر رہی ٹھی حب کجھ لوگوں ئے اسے اغواہ کر لیا ،یا جائے
وہ کیا جا ہنے ٹھے ،یار یا ر اسے ئیزاب سے ڈرائے رہے اور اس کے ساٹھ یوں کا نوجھنے رہے ،ٹھر
آدھی رات کو اس کو ننچ را سنے میں جھوڑ گنے۔اس کا دماغ اس جادئے کو ٹھول ہی یہیں یا رہا
ٹھا،اس کے حواب ٹھی اسے جین نہ لینے دے رہے ٹھے۔اس کی ٹھوٹھو اس سے ملنے آپی نو
یایاب کمرے سے نہ بکلی ۔اجمر اس سے ملنے حود کمرے میں آگیا۔جیسے ہی اجمر ئے اشکا ہاٹھ
یکڑا اس کا دماغ ٹھر سے اسے اسی رات میں لے گیا اور وہ جالئے لگی۔جدتجہ نیگم یایاب
م یب ٹ ش گ ج ھ کی
ئ
کی جالت د نی فورا رسنے سے ابکار کر کر لی یں۔ اجمد فی جاہ کر ھی نی کی یاک دا نی
7
کا کسی کو بقین یہیں دال یا رہے ٹھے۔ سب ہی اس کے لنے یریسان ٹھے مگر کوپی اور ٹھی ٹھا حو
اس کو ٹھیک کریا جاہیا ٹھا۔
" اسالم علیکم تمیر ٹھاپی!" نیہا کچن سے یاہر آپی نو اس کا فون ریگ ہوا،مفایل کا تمیر دیکھ کر
اس کے چہرے یر مسکراہٹ آگنی۔اس ئے جلدی سے فون اٹھا کر سالم کیا۔
" وعلیکم السالم گڑیا ! کیسی ہو؟ ابکل کیسے ہیں؟" تمیر ئے مسکرائے ہوئے نوجھا۔
" سب ٹھیک ہیں یس یایاب آپی " ---اس ئے یات کو ادھورا جھوڑا۔
" کل ٹھوٹھو آپی ٹھیں ،اجمر ٹھاپی کے ساٹھ ،ان کو دیکھ کر یایاب آپی ڈر گنی،یس ٹھر کیا ٹھا
،ایہوں ئے حو واویال کیا ،میگنی ٹھی نوڑ گئیں ۔ نٹہ ہے ٹھاپی ! مجھے حوسی نو ہے کہ میگنی نوٹ
گنی مگر آپی کی جالت دیکھ کر یہت دکھ ہویا ہے ،وہ کوشش کر رہی ہیں سب ٹھو لنے کی مگر ٹھر
کوپی نہ کوپی آکر ایہیں یا د دال د ن یا ہے ۔"
" میں ئے ایک سان تکایرسٹ سے یات کی ہے ،کوشش کر رہا ہوں یایاب کا سیشن جلد سروع
ہو جائے ،ٹھر ایساءہللا وہ یارمل ہو جائے گی۔" تمیر ئے یر امید ہو کر کہا۔
تمیر جان ،یزیس ایڈسیریز کا جایا مایا یام ،یایاب کو اس جادئے کے بعد گھر وہ ہی الیا ٹھا ،یاجائے
کیا کشش ٹھی یایاب میں ،وہ حود کو اس سے دور یہیں کر یا رہا ٹھا ۔ ایک حوسی کی یات اس
کے لنے نہ ٹھی ٹھی کہ چہاں یایاب سب سے حوفزدہ ٹھی ،وہاں وہ اس سے ڈرپی یہیں ٹھی مگر
وہ اس سے زیادہ یات ٹھی یہیں کرپی ٹھی۔تمیر کے لنے یہی کافی ٹھا کہ وہ اس سے یات ہی
کر لینی ٹھی۔
" تم لوگوں کی تجھلی علطی ٹھوال یہیں ہوں میں ۔ایک مہیٹہ ہو گیا ہے کیا ایک مہیٹہ کم ہے
اس لڑکی کو ڈھویڈئے کے لنے ؟" وہ سا منے کھڑے ا ننے وقادار مالزم یر دھاڑا ۔
" سر ! ہم کوشش کر رہے ہیں مگر نٹہ یہیں وہ کہاں جلی گنی ہے۔" مالزم ئے ڈرئے ڈرئے
کہا۔
" کہاں جلی گنی ہے سے کیا مراد ہے ،زمین کھا گنی اسے یا آسمان بگل گیا ۔" وہ اننی حییر
سے کھڑا ہوا ۔
" نہ آچری یار ہے ،اس یار مجھے وہ لڑکی جا ننے ،یس ایک مہیٹہ دے رہا ہوں ۔"
وہ اننی کار کی کیز اٹھا کر یاہر بکل گیا۔ اس کے جائے کے بعد اس ئے سکون کا سایس لیا۔
" نیہا بییا دروازے یر کوپی آیا ہے ،دیکھوذرا ساید تمرہ ہو ۔" اجمد شفی ئے کمرے سے آواز
لگاپی۔یایاب حو صچن میں ایک طرف ننی کیاری میں لگے نودوں کو یاپی دے رہی ٹھی ،یل نید
کرپی دروازے کی جانب گنی۔
" میں ہو ں ،تمیر" تمیر ئے انیا یام نیایا۔یایاب ئے آگے یڑھ کر دروازہ کھول دیا ۔وہ آج ٹھی
ویسا ہی ٹھا ،دھٹمی مسکان سے ہیشیا۔یایاب ہمیشہ سوچنی ٹھی کہ ایسا کیا ہے یہاں حو نہ شخص
اس کے یہاں آیا ہے۔نیہا کہنی ٹھی وہ اس کے لنے آیا ہے مگر جاہ کر ٹھی اس یات یر
بقین یہیں کر یا رہی ٹھی۔
میں ایدر آ سکیا ہوں؟" تمیر ئے اسے اسی طرح دروازے کے ننچ و ننچ کھڑا دیکھ کر نوجھا۔وہ یک
دم ہوش میں آپی۔
" جی ،جی ،آ جابیں۔" وہ را سنے سے ہٹ گنی تمیر ایدر داجل ہوا نو یا یا ب دروازہ نید کرپی اجمد
شفی کو یالئے لگی۔
10
" ارے تمیر بییا ! آؤ ۔" اجمد شفی کمرے سے یاہر آئے اور اسے لے کر ایدر وایس کمرے کی
جانب یڑھ گنے۔ یایاب کچن میں جلی گنی۔
" کیسے ہیں آپ ابکل ؟" تمیر ئے صوفے یر بیٹھنے ہوئے سوال کیا۔
" ہللا کا سکر ہے بییا ! تم سیاؤ ،یہت دنوں بعد آیا ہوا۔"
" یس ابکل کجھ یزیس مئییگز ٹھی نو ملک سے یاہر جایا یڑا۔کل ہی وایس آیا ،نو سوجا آپ سے مل
آؤں اور ایک کام کی اجازت ٹھی لے لوں۔"
س
اجمد شفی ئے یا ھی سے اس کی جانب د ک ھا ۔
ی مج
" ابکل ! میرا ایک دوست ہے ،اس کے یایا یہت ا جھے سان تکائیرسٹ ہیں ،میں یایاب کو وہاں
لے جایا جاہیا ہوں ۔میری ان سے یات ہوپی ہے ،ان کا کہیا ہے یایاب یہت جلد یارمل ہو
جائے گی ،یس چید سیشن ،اس کے بعد سب ٹھیک ہو جائے گا۔" تمیر ئے ان کا ہاٹھ یکڑ کر
بقین دہاپی کرواپی۔
" بییا ! تم انیا کجھ کر رہے ہو میری یایاب کے لنے تمہارا احسان ہم کیسے ایاریں گے۔" اجمد
ی
شفی کی آ کھیں تم ہو گئیں۔
11
" ابکل ! ایسا مت کہیں ۔آپ ئے مجھے بییا کہا ہے نو میرا فرض بییا ہے آپ کے کام آیا۔"
تمیر کے کہنے یر وہ مسکرا د ننے۔نٹھی نیہا ایک یرے لے کر کمرے میں داجل ہوپی۔
" وعلیکم السالم گڑیا ! کیسی ہو ؟" تمیر ئے محیت سے اس کے سر یر ہاٹھ رکھنے ہوئے کہا۔
" میں نو یالکل قٹ قاٹ ،مگر آپ کمزور لگ رہے ہیں،لگیا ہے ایک مہیٹہ ضرف ڈانٹ کی ہے
آپ ئے کھایا کجھ یہیں۔"
" یہلے نو آپ ذرا نہ سب چٹم کریں نہ ٹھر مزید یات ہو گی۔" نیہا ئے اجمد شفی کے یاس بیٹھنے
ہوئے کہا۔
" گڑیا ! نہ یہت زیادہ ہے ۔" تمیر ئے ٹھر کہا ۔وہ کہاں انیا ہ یوی کھا یا کھا سکیا ٹھا ۔
" مگر وگر کجھ یہیں ،یایاب آپی ئے نیائے ہیں ،کھائے نو یڑیں گے۔" یایاب کا یام سن کر تمیر
آگے کجھ نول ہی نہ یایا۔
" یہت ا جھے ننے ہیں۔" اس ئے دل سے بغربف کی ،یاہر کھڑی یایاب کے چہرے یر
مسکراہٹ اٹھری۔
"میں ئے نو کہا ٹھا ،یایاب آپی کے ہاٹھ کا ذابقہ یہت زیردست ہے۔"
" اجھا پی اماں! اب ذرا میرا ساٹھ ہی دے دو ،ک یویکہ ابکل کو نو ڈاکیر ئے م تع کیا ہے نہ سب
۔"
"جلیں کیا یاد کریں گے ۔" نیہا ئے ایک کیاب یل یٹ میں رکھنے ہوئے کہا۔
" سکرنہ!"
" کہاں ٹھی تم ؟ میں کب سے تمہارا ان تظار کر رہی ہوں۔" آصقہ ئے رانٹہ کو گھر میں داجل
ہوئے دیکھ نوجھا۔
13
" انیا یریسان نو میں ئے کٹھی امی کو یہیں دیکھا جییا تم ہو رہی ہو۔" رانٹہ مسکرا کر کہنی اس
کے یاس نیڈ یر بیٹھ گنی۔
" زیادہ نولو نہ اور مجھے نیاؤ کل گھرسے اجایک ک یوں آگنی ٹھی تم ؟"
" تمہیں امی ئے کجھ کہا ٹھا ؟" آصقہ ئے اس کی یات کاپی نو جاموسی سے اسے دیکھنے لگی۔
" یہیں نو ! ایہوں ئے مجھے کجھ ک یوں کہیا ہے؟" رانٹہ ئے یات سیٹھا لنے ہوئے کہا ۔
"تم ساید ٹھول رہی ہو تمہاری ایک عدد فین ٹھی وہاں موحود ٹھی حو ہر محاذ یر ضرف تمہارے لنے
لڑئے کو نیار ہو جاپی ہے۔" آصقہ کی یات یر رانٹہ کے چہرے یر مسکراہٹ آپی۔
" یار ! تم جاننی نو ہو امی کو حب سے ٹھاپی ئے سی ایس ایس کلییر کیا ہے ایہیں ا ننے
سارے رسنے دار ہی یرے لگنے لگ گنے ہیں،مگر تم قکر نہ کرو ٹھاپی ہیں نہ وہ امی سے یات
کریں گے۔" آصقہ ئے کہا نو رانٹہ فورا نولی۔
" میں کجھ ٹھی یہیں کر سکنی ،اس جھوپی جاالکن ئے انیا کام کر دیا ہو گا۔" آصقہ ئے کہا اور
سیدھا ہو کر بیٹھ گنی۔
14
"میں ماں بینے کے ننچ یہیں آیا جاہنی ۔" رانٹہ ئے سر جھکائے ہوئے کہا۔
"نو تم ٹھاپی کو جھوڑ دو گی؟" آصقہ کی یات یر اس ئے یک دم سر اٹھایا ۔اس کی آیکھ میں آیشو
ٹھے۔آصقہ ئے اسے ا ننے ساٹھ لگا لیا۔
" سب ٹھیک ہو جائے گا ۔" آصقہ ئے اسے یسلی دی۔رانٹہ کے والد کی وقات کے بعد سے
رقٹہ یانو کا رونہ ان کے ساٹھ نیدیل ہویا سروع ہو گیا ٹھا ۔مگر حب سہوار ئے سی ایس ایس
م
کلییر کیا نو رقٹہ یانو ئے ان سے کمل قطع بعلفی کریا جاہا۔ سہوار اور رانٹہ کی یشیدیگی سے وہ
واقف ٹھی مگر اب ان کا ارادہ کسی ا جھے جایدان سے یہو الئے کا ٹھا نہ کہ ایک سالپی سکھائے
والی کی بینی کو یہو نیایا۔
نیہا آہسٹہ آہسٹہ جلنی کالج سے وایس آرہی ٹھی۔وہ ہمیشہ تمرہ کے ساٹھ وایس آپی ٹھی مگر آج
تمرہ ئے جھنی کی ٹھی نو وہ اکیلے کالج گنی اور اب وایس آرہی ٹھی۔
" نٹہ یہیں نہ گلی روز ہی سیسان ہو پی ہے یا آج مجھے لگ رہی ہے۔" اس ئے سیسان یڑی
گلی کو دیکھنے ہوئے حود سے کہا۔ نٹھی اس کے یاؤں میں را سنے میں یڑا کاتچ چٹھ گیا۔
15
" ہو گیا کام ،اور یہن لو نہ چیل ۔یا ہللا حون ٹھی آگیا اب نو۔" وہ رو د ننے کو ٹھی۔نٹھی اجایک
ایک کار گلی میں داجل ہو پی گلی کے ننچ و ننچ نیہا کھڑی اننی یاؤں دیکھ رہی ٹھی ۔کار کی آواز یر
کی ی
اس ئے یک دم سا منے دیکھا اور کار کو اننی سمت آیا د کھ آ یں نید کر یں۔کار کو ک دم
ی ل ھ
یریک لگی۔
"او ہیلو میڈم! حوانوں کی دنیا میں بعد میں جایا یہلے راسٹہ کلییر کرو۔" کار میں بیٹھے لڑکے ئے
کھڑکی سے سر بکال کر کہا۔نیہا ئے آواز سن کر آیکھ کھولی نو حود کو صحنح دیکھ کر یہلے نو اس کے
چہرے یر سمانیل آپی اور ٹھر سا منے والے کی یات یاد آئے ہی اس ئے اسے گھور کر دیکھا۔
" کیا مظلب ہے آپ کا حوانوں کی دنیا میں جائے سے؟" اس ئے کڑے ن یوروں سے اسے
د یکھے ہوئے کہا چیکہ مفایل نو اس کے یل یل ید لنے چہرے کے زاوئے ہی دیکھ رہا ٹھا۔
کیہ ی
" ا یسے کیا دیکھ رہے ہو یہلے کوپی لڑکی یں د ھی؟" نیہا ئے طیز کیا نو وہ ہوش کی دنیا یں
م
وایس آیا۔
ی
" لڑکی نو د کھی ہے مگر ا یسے ننچ را سنے میں کھڑے ہو کر سویا ہوا یہلی یار کسی کو دیکھا ہے۔"
ا سنے ٹھی طیز کا حواب طیز سے دیا نو نیہا عصے سے آگے یڑھی۔
16
" سو یہیں رہی ٹھی میں یس ڈر گنی ٹھی اور آپ حب گاڑی جالپی یہیں آپی نو چریدی ک یوں
ہے؟ انیا ٹھی یہیں نٹہ آپ کو یرن لینے ہوئے ہارن دیا کرئے ہیں۔" نیہا ئے عصے سے کہا نو
مفایل حیران ہوا۔
" مجھے کار جالپی آپی ہے یا یہیں نہ نو میں اٹھی نیایا ہوں۔" ا سنے سر وایس ایدر کر کر کار کا
اتچن اسیارٹ کیا نو نیہا ڈر گنی اور جلدی سے را سنے ہٹ گنی۔ وہ شخص کار لے کر نیہا کے ننجھے
گھر میں لے گیا حس کا گ یٹ گارڈ یہلے ہی کھول حکا ٹھا۔
گ
" ید تمیز نہ ہو نو ۔" وہ یامسکل ان یا یاؤں ھسینی سڑک یک آپی اور رکشہ میں بیٹھ گنی۔
زوہان گھر سے یاہر آیا نو اسے گلی میں حون بظر آیا۔
" اسے حوٹ لگی ٹھی لیکن کار نو اسے تچ ٹھی یہیں ہوپی۔" وہ حود سے یات کر رہا ٹھا نٹھی اس
کی بظر کاتچ کی نوپی ہو پی نویل یر یڑی حو کل اسی ئے نوڑی ٹھی اسے حود یر عصہ آیا۔
" رچٹم یایا! آپ نہ کاتچ صاف کر وا دیں یہاں سے۔" وہ ایہیں کہیا گھر میں داجل ہو گیا۔
" نہ کیا ہوا ہے؟" یایاب ئے نیہا کو یاؤں کو گھسینے ہوئے گھر میں داجل ہوئے ہوئے دیکھا نو
فورا اس کے یاس آپی۔
17
" آپی ! کجھ یہیں ہوا یس را سنے میں کاتچ یڑا ٹھانو نہ چیل سے یرداست نہ ہوا اور چڑھ دوڑی
اس یر نیا نہ سوچے کہ میرا یاؤں ٹھی ایدر ہے۔" نیہا ئے جاریاپی یر بیٹھے ہوئے کہا۔
" کٹھی کوپی س یدھا حواب نہ د ن یا ۔" یایاب اسے کہنی کمرے کی جانب جلی گنی کجھ دیر بعد وہ
فرسٹ ایڈ یاکس کے ساٹھ یاہر آپی اور اس کا یاؤں دیکھنے لگی ۔زجم زیادہ گہرا یہیں ٹھا نو یایاب
ئے اس کا یاؤں صاف کر کر ننی یایدھ دی۔
" آؤ تمہیں روم میں جھوڑ دوں فریش ہو جاؤ ٹھر کھایا لگاپی ہوں۔"
اٹھی یایاب کے دو سیشن ہی ہوئے ٹھے اور وہ یہت جد یک یارمل ہو گنی ٹھی ۔حواب میں نو وہ
اٹھی ٹھی ڈر جاپی ٹھی مگر اب اتحان لوگوں سے ڈریا کم کر دیا ٹھا۔
" زوہان ! کہاں ٹھے تم ؟ تمہیں نٹہ ہے میں کییا یریسان ہو گنی ٹھی۔" حولہ ن یگم ئے الؤتج
میں داجل ہوئے زوہان کو دیکھنے ہوئے کہا۔
" مام یلیز ! اب کوپی لیکحر یہیں ،میں یہت ٹھک حکا ہوں مجھے سویا ہے۔" وہ اننی یات کہیا
سیڑھ یوں کی جانب جال گیا۔اس کا رخ ا ننے روم کی جانب ٹھا۔حولہ نیگم ئے اننی آیکھ سے آیشو
صاف کنے ۔
18
" آپ صحنح کہنے ٹھے رتحان میں ئے ا ننے بینے کی ذات کو یک ھیر کر رکھ دیا ہے۔" وہ بصور میں
ا ننے سوہر سے محاظب ٹھیں۔
زوہان روم میں آکر نیڈ یر اویدھے مٹہ ل یٹ گیا۔ اس کے ذہن میں اٹھی ٹھی روسائے کا کہا
جملہ گوتج رہا ٹھا۔
" زوہان اجمد ! تم مجھے ابیئی یوٹ دیکھا رہے ہو ،تم ہو کیا اننی مام کی کماپی یر عیش کر ئے واال
ایک گم یڈی ایسان ،مجھے نولڈ کہنے سے یہلے ذرا ایک یار اننی ماما کو ٹھی دیکھ لو حو انیا حشن کیش
کرواپی ٹھرپی ہیں۔"
الفاظ یہیں ٹھے زہر ٹھا حو اس کی سماع یوں میں ایڈیال گیا ٹھا۔ 15سال یہلے اس کے یایا سے
جلع لینے کے بعد اس کی ماما ئے انیا ماڈلیگ کا سوق نورا کیا ۔ا جھے ریشیایس یر وہ یاقاعدہ اس
یروفیشن میں آگئیں۔زوہان اس وقت 8سال کا ٹھا ۔اس کا یاپ ملک سے یاہر جال گیا اور
زوہان اننی ماں کے ساٹھ ا ننے یاپ کے گھر آگیا حو حق مہر میں حولہ نیگم ئے رتحان سے
لکھوایا ٹھا۔
19
زوہان جاہ کر ٹھی لوگوں کے مٹہ نید یہیں کر وا سکیا ٹھا۔اس ئے ا ننے ڈیڈ سے رابطہ کیا نو
اسے معلوم ہوا ایک سال یہلے وہ اس دنیا سے جلے گنے مگر جائے جائے ایہوں ئے انیا سب
کجھ زوہان کےیام کیا ٹھا ۔
اس سب سے جھ تکارا جاصل کریا اب اس کے لنے ضروری ہو گیا ٹھا۔ اس کا ارادہ رتحان کا
کارویار سیٹھا لنے کا ٹھا ۔ تجھلے ایک سال سے وہ ایک نوکری کر رہا ٹھا ۔اس کی ماں انیا یروفیشن
جھوڑئے کو ن یار نہ ٹھی نو اس ئے ایہیں جھوڑئے کا ق تصلہ کر ل یا ٹھا ۔
" کہاں ٹھی تم ؟ میں کب سے تمہارا ان تظار کر رہی ہوں۔" آصقہ ئے رانٹہ کو گھر میں داجل
ہوئے دیکھ نوجھا۔
" انیا یریسان نو میں ئے کٹھی امی کو یہیں دیکھا جییا تم ہو رہی ہو۔" رانٹہ مسکرا کر کہنی اس
کے یاس نیڈ یر بیٹھ گنی۔
" زیادہ نولو نہ اور مجھے نیاؤ کل گھرسے اجایک ک یوں آگنی ٹھی تم ؟"
" تمہیں امی ئے کجھ کہا ٹھا ؟" آصقہ ئے اس کی یات کاپی نو جاموسی سے اسے دیکھنے لگی۔
" یہیں نو ! ایہوں ئے مجھے کجھ ک یوں کہیا ہے؟" رانٹہ ئے یات سیٹھا لنے ہوئے کہا ۔
20
"تم ساید ٹھول رہی ہو تمہاری ایک عدد فین ٹھی وہاں موحود ٹھی حو ہر محاذ یر ضرف تمہارے
لنے لڑئے کو نیار ہو جاپی ہے۔" آصقہ کی یات یر رانٹہ کے چہرے یر مسکراہٹ آپی۔
" یار ! تم جاننی نو ہو امی کو حب سے ٹھاپی ئے سی ایس ایس کلییر کیا ہے ایہیں ا ننے
سارے رسنے دار ہی یرے لگنے لگ گنے ہیں،مگر تم قکر نہ کرو ٹھاپی ہیں نہ وہ امی سے یات
کریں گے۔" آصقہ ئے کہا نو رانٹہ فورا نولی۔
" میں کجھ ٹھی یہیں کر سکنی ،اس جھوپی جاالکن ئے انیا کام کر دیا ہو گا۔" آصقہ ئے کہا اور
سیدھا ہو کر بیٹھ گنی۔
"میں ماں بینے کے ننچ یہیں آیا جاہنی ۔" رانٹہ ئے سر جھکائے ہوئے کہا۔
"نو تم ٹھاپی کو جھوڑ دو گی؟" آصقہ کی یات یر اس ئے یک دم سر اٹھایا ۔اس کی آیکھ میں آیشو
ٹھے۔آصقہ ئے اسے ا ننے ساٹھ لگا لیا۔
21
" سب ٹھیک ہو جائے گا ۔" آصقہ ئے اسے یسلی دی۔رانٹہ کے والد کی وقات کے بعد سے
رقٹہ یانو کا رونہ ان کے ساٹھ نیدیل ہویا سروع ہو گیا ٹھا ۔مگر حب سہوار ئے سی ایس ایس
م
کلییر کیا نو رقٹہ یانو ئے ان سے کمل قطع بعلفی کریا جاہا۔ سہوار اور رانٹہ کی یشیدیگی سے وہ
واقف ٹھی مگر اب ان کا ارادہ کسی ا جھے جایدان سے یہو الئے کا ٹھا نہ کہ ایک سالپی
سکھائے والی کی بینی کو یہو نیایا۔
مجس
" تمرہ ! میں دویارہ اس را سنے سے یہیں آؤں گی ھی تم!" نیہا ئے تمرہ کا ہاٹھ یکڑ کر اسے
رو کنے ہوئے کہا۔
" ک یوں ؟ اب اس را سنے میں کو یسے سے ٹھوت یرنت بظر آ گنے ہیں تمہیں؟" تمرہ ئے چڑئے
ہوئے کہا۔
وہ دونوں کالج جا رہی ٹھیں۔ اس یہلے ٹھی نیہا دو را سنے رتحیکٹ کر جکی ٹھی ۔تمرہ کو نو اور
را سنے ٹھی معلوم یہیں ٹھے اس لنے اسے عصہ آگیا۔
" ٹھا ایک ٹھوت،یلکہ ید تمیز ٹھوت ۔یہیں مال ٹھا مجھے۔" نیہا ئے کیدھے سے ن یگ ٹھیک
کرئے ہوئے کہا چیکہ اس کی یات یر تمرہ کے چہرے یر ہوانیاں اڑ گئیں۔
22
" تم مذاق کر رہی ہو نہ ،یس مج ھے ڈرایا جاہنی ہو نہ؟" تمرہ ئے ڈرئے ڈرئے نوجھا۔اس کے
چہرے یر ڈر دیکھ کر نیہا کو سرارت سوجھی۔
" میں ک یوں مذاق کروں گی۔شچ نول رہی ہوں ۔تجھلے ہفنے ہی نو حب تم ابیسیٹ ٹھی نو میں
اکیلے وایس آرہی ٹھی جاننی ہو یہلے میرے یاؤں میں جائے کہاں سے آکر کاتچ چٹھ گیا اور ٹھر
اجایک ایک کار سا منے سے آگنی اور ٹھر "-----نیہا ئے شسیئیس نیدا کیا۔
ٹھا ۔میں ئے اننی جگہ سے ہلنے کی کوشش کی نو مجھ سے ہال ہی نہ گیا میرے یالکل سا منے
ی
ایک ٹھوت کھڑا ٹھا ۔اس کی آ کھیں سرخ ٹھیں اور اسکے مٹہ سے حون یہہ رہا ٹھا ۔ٹھر اجایک
ایک آواز آپی ۔
نیہا ئے ڈراماپی ایداز میں ساری شچویشن نیاپی نو تمرہ ئے ہوش ہوئے والی ہو گنی۔
" نیہا جلو یہاں سے۔" تمرہ ئے اس کا ہاٹھ یکڑا کر آگے جایا جاہا نو وہ آگے نہ جا یاپی ک یویکہ نیہا
اننی جگہ یر رکی اسے گھور رہی ٹھی۔
23
" آپی نیڈ نور یلڈ۔" نیہا کہنی ہوپی اس کی جانب یڑھی۔ تمرہ ہاٹھ جھڑا کر ننجھے ہوپی۔
" کیا نول رہی ہو نیہا؟" وہ ڈرئے ہوئے مزید ننجھے ہوپی۔
" میں ئےکیا نولیا ہے جلو جلدی یہاں سے ایسا نہ ہو وہ ٹھوت یہاں آجائے اور تمہارا نہ ڈریا دیکھ
کر شچ میں ہمارا حون پی جائے۔" نیہا کہہ کر اس کا ہاٹھ یکڑ کر آگے جل یڑی۔کھڑکی کے یاس
کھڑا زوہان نیہا کی کہاپی سن کر عصے میں آگ یا ۔
" اس لڑکی کی ہمت کیسے ہوپی مجھے ٹھوت نو لنے کی۔میں اسے حون بینے واال دریدہ لگیا ہوں۔"
اس ئے حود سے کہا ۔تجھلے ہفنے اسے ٹھوڑا حو تجھیاوا ہوا ٹھا کہ اس ئے ساید اس لڑکی کے
ساٹھ زیادہ یدتمیزی کر دی ،سب اڑن جھو ہو گیا ۔
"تمیر! کیا ہوا ہے آج جگح یت سیگ کو سیا جارہا ہے اور وہ ٹھی ا یسےاکیلے بیٹھ کر۔حیر نو ہے نہ؟
" جمدان ئے اسیڈی میں داجل ہوئے ہی نوج ھا نو تمیر ئے مویایل میں سے عزل کو سیاپ کیا۔
"سب ٹھیک ہے یس آج دل کر رہا ٹھا کجھ یرایا سینے کو ۔" تمیر ئے مسکرا کر کہا اور ساٹھ ہی
اسے بیٹھنے کا اسارہ کیا۔
ئ ف ب
"مجھے نو تمہارے دل کے جاالت ہی کجھ گڑیڑ لگ رہے ہیں۔ " جمدان ئے سی ایداز یں
م ی
کہا۔
"مجھے نہ نیاؤ حو کا م کہا ٹھا اس کا کیا نیا ؟" تمیر ئے سنحیدہ ہوئے ہوئے نوجھا نو جمدان ٹھی
سیدھاہو کر بیٹھ گیا۔
25
"نہ قایل( اس ئے ایک قایل تمیر کی جانب یڑھاپی) اس قایل میں کجھ ڈبییلز ہیں حو مدد گار
یانت ہوں گی۔ اسے یڑھ لییا اور سلٹم سے مجھے معلوم ہوا ہے کہ ابکل کو سب معلوم ہو حکا
ہے ۔"
"ہاں ! یرسوں گاؤں سے ہی وایس آیا ہوں ۔یایا ئے یالیا ٹھا ۔" تمیر ئے یسی سے مسکرایا ۔
"حویلی جائے کا موقع ہی یہیں دیا ایہوں ئے اور سب بعلق نوڑ د ننے۔ " تمیر ئے سا منے لگی
جالل جان کی بصویر دیکھنے ہوئے کہا ۔
"سب ٹھیک ہو جائے گا ۔" جمدان ئے اس کےکیدھے یر ہاٹھ رکھ کر اسے یسلی دی۔
"نہ معاملہ جینی جلدی ہوسکے جل ہویا جا ہینے۔ " تمیر کی یات سن کر جمدان ہاں میں سر ہالیا
کھڑا ہو گیا۔
"میں جلیاہوں اب ۔کجھ اور معلوم ہویا ہے نو نیایا ہوں۔ " وہ کہہ کر اسیڈی سے بکل گیا اور
تمیر قایل دیکھنے لگا۔
" ک یویکہ تم ہر یار مجھ سے جھوٹ نولنی ہو،اور میں ان تظار میں ہوں کہ تم کٹھی نو شچ نولو گی اور
نیاؤ گی کہ تم ٹھیک یہیں ہو ۔" سہوار کے لہجے میں کجھ ایسا ٹھا کہ رانٹہ کی آیکھ سے آیشو
بکل آئے۔
" مجھے نٹہ ہے م یڈم روئے کا شعل فرما رہی ہیں لیکن اٹھی تم ئے رویا ن ید نہ کیا نو میں یرن یگ
جھوڑ کر وایس آ جاؤں گا ۔" سہوار ئے اسے ڈرایا۔
" ہاں یاکہ جالہ اس یات کا الزام ٹھی مجھے دیں۔" اس کے مٹہ سے ئے ساحٹہ بکال
۔دوسری طرف جاموسی جھا گنی نو اسے لگا سہوار یاراض ہو گیا ہے۔
" تم جاننی تچین سے اننی ہر یات تم ئے مجھ سے سییر کی ہے مگر حب سے ہماری میگنی
ہوپی ہے تم ئے نو مج ھے دوست کے عہدے سے ٹھی ہیا دیا۔یار اگر امی کی یات یری لگنی ہے
نو ن یایا کرو مجھے جیسے یہلے نیاپی ٹھی ۔"
" امی کہہ رہی ٹھی اجھی ن یوی ا ننے شسرالی رسیوں کا تماسا یہیں لگاپی۔سوہر کو اس کی ماں
کے جالف یہیں کرپی۔" رانٹہ ئے اننی والدہ کا ریا ریایا جملہ دہرایا نو سہوار ئے لم یا سایس جارج
ک یا ۔
" میری امی تمہیں حو ٹھی کہیں اسے سییا اور ٹھر جالہ کی بصنحت سییا لیکن مجھے کجھ نہ نیایا
،یار بعنی جد ہے
ہو کیا گیا ہے تم لوگوں کو ،اگر امی کجھ علط نولیں گی اورتم مجھے کجھ یہیں نیاؤ گی نو مشیلہ
جل کیسے ہو گا؟"
" نہ ٹھیک ہے ،ساری محیت ساس کو دے د ن یا اور ئے جارہ سوہر اسے اگ یور کرپی رہیا۔"
سہوا ر ئے کہا نو رانٹہ کا مٹہ حیرت سے کھل گیا۔
" نہ تمہارے اگ یو ر کرئے کا ہی بینجہ ہے حو میں ارچ یٹ اننی یرن یگ جھوڑ کر یہاں تم سے
یات کر رہا ہوں۔"
" میں نو ہمیشہ ہی تمہارا ساٹھ د ننے کے لنے نیار رہیا ہوں نہ نو تم ہو حسے میری قدر یہیں
ہے۔" سہوار ئے کہا۔نٹھی اسے ننج ھے سے کسی کی آواز سیاپی دی۔
" اٹھی نو مجھے جایا یڑے گا مگر یاد رکھیا اگلی یار کو پی ٹھی یات ہو تم مج ھے نیاؤ گی ۔ھادنہ تچی
ہے لیکن وہ ٹھی جاننی ہے کہ کون سی یات تمہیں یری لگی ۔" سہوار ئے اسے سمجھایا۔
" میری وجہ سے ھادنہ ٹھی جالہ سے یدگمان ہو رہی ہے۔" رانٹہ ئے افشوس سے کہا۔
" اس میں ٹھی نیگی یو یہلو بکالیا ۔نہ نہ دیکھیا کہ وہ تم سے کینی محیت کرپی ہے۔" سہوار ئے
افشوس سے کہا نو وہ مسکرا دی۔
" انیا چیال رکھیا۔" سہوار ئے کہا اور فون نید کر دیا۔
"کجھ معلوم ہوا اس لڑکی کی یارے میں ؟"سنحیدہ لہجے میں سوال کیا گیا ۔
"کوشش کر رہاہوں ابفیکٹ ہماری نوری نٹم اسے ہی ڈھویڈ رہی ہے ۔امید ہے جلد وہ ہمارے
ہاٹھ لگ جائےگی۔ " اننی طرف سے مفایل ئے یسلی تخش حواب دیا ٹھا۔
"اننی نٹم فوری طور یر نیدیل کرو ک یویکہ یاکارہ لوگوں کی نٹم ہے تمہاری۔ " اس کی یات یر مفایل
ئے افشوس سے سر ہالیا۔
"تم کب آ رہے ہو؟ " اس ئے اننی نٹم کی بغربف کو بظرایداز کرئےہوئے نوجھا۔
29
"میں آ حکا ہوں اور اس وقت اسالم آیاد میں ہوں۔ کل یک الہور آجاؤں گا ۔"
"وہ ٹھیک ہے ا ننے گھر میں ہے صحنح سالمت۔ " جمزہ ئے کہا۔
"کیا ہو گیا ہے یس ایک یک ہی نو لینی ہے ایسا کر نو یہیں رک میں لے آپی ہوں سا منے ہی نو
ہے یک اسیور ۔" تمرہ ئے سا منے کی جانب اسارہ کرئے ہوۓ کہا ۔
"میں نوں گنی اور نوں آپی ۔" تمرہ ئے چیکی تحا کر دکھاپی ۔
"جا نو رہی ہوں۔ " تمرہ یڑیڑاپی ہوپی آگے یڑھ گنی۔ اس کے جائے کے بعد نیہا ادھر ادھر دیکھنے
لگی حب اجایک اس کے سا منے ایک کار آکر رکی۔ وہ ڈر کر ننج ھے ہوپی۔ کار نو اسے جاپی یہحاپی لگی
ٹھر کار میں سے بکلنے زوہان کو دیکھ کر وہ عصے میں آگنی۔
30
نیہا حو کجھ نو لنے والی ٹھی زوہان کی یات سن کر رکی۔ وہ حیران ہوپی کہ نہ اس کا یام کیسے جانیا
ہے۔
"تمہارا یام مجھے تمہاری فرنیڈ ئے نیایا۔ آں آں آں! تم علط سوچ رہی ہو حب تم اسے اننی دماغ
کی گھڑی ہوپی ٹھوت کی کہاپی سیا رہی ٹھی نو تمہاری دوست ئے تمہارا یام لیا ٹھا ۔"
نیہا حو تمرہ کا مٹہ نوڑئے کا ارادہ یایدھ رہی ٹھی اس کی یات سن کر اسے عصے سے دیکھا ۔
" سرم یہیں آپی ا یسے لڑک یوں کی یابیں سینے ہوئے اور ٹھر ا یسے سر راہ کسی لڑکی کا راسٹہ رو کنے
ہوئے؟" نیہا ئے اننی حفت کو میائے ہوئے کہا۔
" یالکل ٹھی یہیں! مجھے یالکل سرم یہیں آپی اور اگر تم ئے دویارہ مجھے اننی ان قصول اسیوریز
کا حصہ نیایا نو مجھ سے یرا کوپی یہیں ہو گا۔" زوہان ئے اسے وارن کیا۔
" عح یب آدمی ہیں آپ ۔میں ئے کیا اننی اسیوری کی یک جھیا وا دی ہے یا ٹھر میڈیا میں نہ
حیر ٹھیال دی ہے آپ ایک ٹھوت ہیں حو حون مایگیا ٹھریا ہے۔" نیہا ئے ڈھیاپی کا مظاہرہ کیا۔
31
" تم جاننی ہو میرے یاس ایک یل ڈاگ ہے حو میرا یال یو ہے اور حو مجھے اربی یٹ کریا ہے نو اس
کا عالج میں اس یل ڈاگ سے کروایا ہوں۔آپی ہوپ تم سمجھ گنی ہو گی ادروایس اگر یریک تکلی
سمجھیا جاہنی ہو نو کل آجایا گھر کے یاہر ۔"
" گڈ لک!" زوہان ئے نیہا کو دیکھنے ہوئے کہا حو حیران یریسان کھڑی ٹھی۔
" یابیں کر کہاں رہی سن رہی ٹھی وہ ید تمیز شخص مجھے اننی یابیں سیا کر جال گیا ۔" نیہا ئے
نیگ ٹھیک کرئے ہوئے کہا۔
" نٹہ یہیں کون ٹھا اس دن را سنے میں کار لے کر آگیا ٹھا اور آج ٹھر ۔مجھے نو سمجھ یہیں آپی
آچر اسے مشیلہ کیا ہے میں نو اسے جاننی ٹھی یہیں ہوں۔" نیہا ئے سا منے سے آئے رکشہ کو
رو کنے کا اسارہ د ننے ہوئے کہا۔
" ٹھر تمہیں یابیں ک یوں سیا رہا ٹھا؟" تمرہ ئے نوجھا نو وہ یک دم اس کی جانب مڑی ۔
" تمہیں کیسے نٹہ اس ئےمجھے یابیں سیابیں ہیں؟" نیہا ئے اسے مسکوک بظروں سے دیکھا۔
32
" دقع ہو جا اٹھی نو نو ئے نیایا مجھے کہ وہ تجھے یابیں سیا کر گیا ہے۔" تمرہ ئے اس کے کیدھے
یر ٹ ھیڑ مارئے ہوئے کہا نو نیہا ہیس دی۔
" اجھا گھر نو جلو را سنے میں نیاپی ہوں سب۔" نیہا ئے رکسے میں بیٹھنے ہوئے کہا نو تمرہ کیدھے
احکاپی دوسری سانیڈ سے آنو میں بیٹھ گنی۔
تجھلے ایک مہینے سے یایاب یاقاعدگی سے مسیر جلیل ہمداپی کے یاس جا رہی ٹھی ۔اس کو لے
جائے اور وایس ال ئے کی ذمہ داری تمیر ئے ا ننے سر لی ٹھی۔ آج اشکا آچری سیشن ٹھا ۔اس
م
کو کمل یارمل ہوئے کا عیدنہ سیا دیا گیا ٹھا۔تمیر وایسی یر اسے لے کر ایک یارک میں آگیا۔وہ
آہسٹہ آہسٹہ چہل قدمی کر رہے ٹھے ۔دونوں ہی جاموش ٹھے ۔ٹھر تمیر ئے یات سروع کی۔
" میں آپ کو اننی زیدگی کا حصہ ن یایا جاہیا ہوں ۔ کیاآپ میرا ساٹھ قیول کریں گی ؟"
" آپ ! " ---وہ نولیا جاہنی ٹھی مگر اس کی زیان ساٹھ ہی یہیں دے رہی ٹھی۔
33
"میں جانیا ہوں ،آپ سوچ رہی ہیں میں ایسا ک یوں کہہ رہا ہوں مگر نہ میرے دل کا ق تصلہ ہے
۔"
" آپ کو نو کوپی ٹھی اجھی لڑکی مل جائے گی ،ٹھر آپ ک یوں ایک دماغی مربض سے سادی کریا
جا ہنے ہیں ،حس کو اس کے سگے رسٹہ دار یک یشید یہیں کرئے۔" یایاب ئے سر جھکا کر
کہا۔
" اس وقت میرے لنے دنیا کی سب سے اجھی لڑکی حس سے مجھے سادی کرپی جا ہینے وہ آپ
ہیں یایاب اور ہمیشہ آپ ہی رہیں گی۔ " تمیر ئے اس کی جانب دیکھنے ہوئے کہا۔
" میری میگنی نوٹ جکی ہے ایک یار ۔" یایاب ئے ایک اور عذر بیش کیا۔
" مجھے فرق یہیں یڑیا ،یلکہ حوسی ہے کہ اب آپ کو اننی زیدگی میں سامل کر سکیا ہوں ۔"
"مجھے اغوا کیا گیا ٹھا نوری رات ان کی تچویل میں ٹھی میں۔"
" آپ یہلے ٹھی یاکیزہ ٹھیں اور اب ٹھی یاکیزہ ہیں ،میرا دل آپ کی گواہی د ن یا ہے ۔" تمیر ئے
جیسے اس کے سارے عذر ایک یات کہہ کر چٹم کر د ننے۔
یایاب ئے اس کی جانب دیکھا وہ اسے ہی دیکھ رہا ٹھا ،اس ئے بظریں جھکا لیں۔
" میں یہاں اکیال رہیا ہوں ا ننے گھر والوں سے دور ،ک یویکہ میرے یایا مجھ سے یاراض ہیں ،وہ
میری شکل یک دیکھیا یہیں جا ہنے اور میری ماں ،وہ یایا سے ج ھپ کر مجھ سے یات کر لینی
ہیں ۔"
" لیکن وہ یاراض ک یوں ہیں ۔" یایاب ئے اس کے جانب مڑئے ہوئے کہا۔
" تچین میں یایا ئے میرا رسٹہ چحا کی بینی سے طے کر دیا ٹھا ،مگر یڑے ہوئے یر حب سب
اس رسنے کو یاقاعدہ یام د ن یا جا ہنے ٹھے نو میں ئے ابکار کر دیا ۔ میرے یایا ئے یہت کوشش
کی مجھے میائے کی مگر میں نہ مایا ،نو ایہوں ئے مجھے ہر بعلق نوڑ لیا۔"
" آپ کو ابکار یہیں کریا جا ہینے ٹھا۔" یایاب ئے یہت حوصلے کے ساٹھ کہا کہیں وہ اس کے
دل کی یات نہ جان لے۔
35
" یایا ب ! میں ئے کٹھی کسی ٹھی لڑکی کو اس بظر سے دیکھا یہیں ٹھا ،یایا ئے ہمیشہ صتف
یازک کا احیرام کریا سکھایا ۔ یہاں آکر میں ان کی سکھاپی گنی یات یر ہی عمل کر رہا ٹھا ۔گل
جان یہت اجھی لڑکی ہے ،میں یایا کی یات مان ٹھی لییا مگر وہ مجھے تچین سے ٹھاپی کہنی آپی
ٹھی ،اس ئے مجھے نیایا ٹھا کہ وہ ٹھوٹھو کے بینے درید کر یشید کرپی ہے ۔ میں کیسے کسی کی
حوسی جھین سکیا ٹھا۔" وہ ایک بینچ یر بیٹھ گیا۔
" میرے ابکار کے بعد اس کی سادی درید سے ہو گنی ،اب وہ حوش ہے مگر یایا جان مجھ سے
حوش یہیں ہیں۔" یایاب ئے اس کے کیدھے یر ہاٹھ رکھ کر اسے یسلی دی۔
" میرے یارے میں سب نیا دیا آپ کو ،کیا میرے یارے سب جان کر اور نہ جان کر کہ
میرے یایا میری سادی میں سریک یہیں ہو ں گے کیا آپ مجھ سے سادی کریں گی؟"
" تمرہ یار ! کیا ہے ؟ مجھے یہیں جایا اس را سنے سے۔" آج دو ہفنے بعد تمرہ اسے لے لر ٹھر
اسی را سنے سے آپی ٹھی۔
36
" نیہا ! زیادہ ڈرامے نہ کرو ۔مجھے نٹہ ہے یہلے ٹھی تم مجھے الو نیایا ٹھا۔اس را سنے یر کوپی ٹھوت
ووت یہیں ہے۔تمہیں نٹہ ٹھی نہ راسٹہ سب سے سیو ہے دیکھو یہاں کوپی ٹھی نو گھر سے یاہر
یہیں آیا۔" تمرہ ئے اسے سمجھایا۔
ی
" یاہر کیسے آ بیں گے گھل یہیں جابیں گرمی میں نہ لوگ ۔ا ننے یڑے گھروں میں رہ کر لوگ
نٹہ یہیں ا ننے سئیسی یو کیسے ہو جائے ہیں؟" نیہا ئے آس یاس گھروں کو دیکھنے ہوئے کہا
نٹھی اس کی بظر گلی کے موڑ کاننی کار یر یڑی وہ تمرہ کا ہاٹھ یکڑ کر جلدی سے ایک سانیڈ یر
ہوپی۔وہ کار ئے قانو ہوپی ایک دنوار سے جا یکراپی۔نیہا اور تمرہ دونوں ٹھاگ کر کار کے یاس
آ بیں۔کار میں ایک غورت کو نٹم ئے ہوسی کی جالت میں دیکھ کر ایہوں ئے اسے یاہر بکاال۔
" آ ننی ! آپ ٹھیک ہیں؟" ایہوں ئے اسے سہارا د ننے ہوئے کہا۔
" نہ ---میرا --گھر ہے ۔مجھے یہاں ---لے جاؤ۔" اس غورت ئے یامسکل نو لنے ہوئے
کہا۔
تمرہ اور نیہا ایہیں سہارا د ننی ہوپی گھر کے گ یٹ یک آ بیں اور نیل تحاپی۔گارڈ ئے دروازہ کھوال
حولہ نیگم کو اس جالت میں دیکھ کر اس ئے جلدی سے دروازہ کھوال۔
" وہ وہاں اویر یہال کمرہ۔" ایہوں ئے ڈرابییگ روم میں آکر ان سے نوجھا۔
" ابکل ننجے کو پی روم یہیں ہے ہم ایہیں اویر یہیں لے جاسکنے اٹھی۔" نیہا ئے کہا گارڈ
ئے ایہیں زوہان کے کمرے کا نیایا۔وہ ایہیں لے کر کمرے کی جانب جل یڑی۔
" ابکل ! آپ کسی ڈاکیر کو فون کر سکنے ہیں یلیز!" نیہا ئے مڑ کر گارڈ کو کہا نو اس ئے انیات
میں سر ہالیا ۔وہ مڑ کر وایس کمرے کی جانب جلنے لگی۔
" میں ئے چیک اپ کر لیا سیریس کی وجہ سے پی پی لو ہو گیا ٹھا ۔میں ئے اتحیکشن دے دیا
ہے کجھ دیر میں ہوش میں آجابیں گی۔" ڈاکیر ئے یروفیشیل ایداز میں نیایا۔
" و یسے آپ لوگ کون ہیں یہلے کٹھی یہیں دیکھا یہاں؟" ڈاکیر ئے ان سے نوجھا۔
" وہ ہم لوگ کالج سے وایس آ رہے ٹھے نو ان کی کار کو دنوار سے یکرائے دیکھا اور ایہیں یہاں
لے آئے۔" تمرہ ئے کہا ۔
" یہت اجھا کیا آپ لوگوں ئے ۔" ڈاکیر مسکرا کر کہا اور کمرے سے بکل گیا۔
38
" اب کیا کریں یار ! جابیں یا ان کے یاس رکیں۔" نیہا ئے یریساپی سے ایہیں دیکھنے ہوئے
کہا۔
" ایک کام کرئے ہیں ابکل سے نوجھ کر ان کے کسی رسنے دار کو فون کروا د ننے ہیں۔ٹھر ہم
جلے جابیں گے یہیں اماں حون یوں سے آؤ ٹھگت کرے کی آج۔" تمرہ ئے کہا نو نیہا مسکرا دی۔
" ابکل ! کیا ابکا کوپی رسٹہ دار یہاں ہے ؟ آپ اسے یال لیں ک یویکہ ہمارا جایا ا ٹھی ضروری ہے،
گھر والے یریسان ہو رہے ہوں گے۔" نیہا ئے یریساپی سے کہا۔
" بییا ! میں ئے ان کے بینے کو فون کر دیا ہے وہ یس آئے والے ہیں آپ لوگ جاہیں نو اب
جا سکئیں ہیں۔"
گارڈ کی یات سن کر وہ ایہیں حولہ نیگم کا چ یال رکھنے کا نو ل کر وہاں سے یاہر آگئیں۔
وہ لوگ گلی مڑ رہی ٹھی نب زوہان کی کار ان کے یاس سے گزری ۔زوہان ایہیں دیکھ حکا ٹھا
۔وہ جلدی سے گھر یہنحا۔
" بییا! وہ حو دو لڑکیاں میڈم کو البیں ٹھیں ان کی ڈایری رہ گنی ہے یہاں۔ ساید میڈ م کو
کار سے بکا لنے ہوئے وہاں گر گنی ٹھی۔" رچٹم یایا ئے اسے ڈایری دی اور جلے گنے۔
ل ٹ ب ص ہی کی
زوہان ئے ڈایری کھول کر د ھی نو لے فجے یر نیہا کی صویر ھی اور اویر اس کا یام کھا ہوا ٹھا۔
" نیہا اجمد شفی!" اس ئے زیر لب یام دہرایا اور ڈایری کو دراز میں ڈال کر اننی ماما کا ہاٹھ
ٹھام کر بیٹھ گیا۔
" وعلیکم السالم بییا! کیسے ہو ،اننی اماں کی یاد یہیں آپی نہ تجھے ؟"
" یاد نو یہت آپی ہے اماں ! مگر مح یوری ہے آپ کے یاس یہیں آ سکیا میں۔"
" جاننی ہوں ،اور نہ ٹھی جاننی ہوں ایک دن جان صاحب حود تجھے لے کر گھر آ بیں گے۔"
" اماں ! میں سادی کر رہا ہوں۔" اس کے نو لنے یر زلنحاں اجایک سے جاموش ہوبیں۔
" ایک لڑکی ہے یایاب ،وہ یہت اجھی ہیں اماں!" وہ کسی جھوئے تجے کی طرح نول رہا ٹھا۔
" میرے بینے کی یشید یری نو یہیں ہو سکنی۔" ایہوں ئے فحر سے کہا۔ تمیر مسکرا دیا۔
" یایا میرے ہر ا جھے یرے قعل سے واقف رہنے ہیں ،وہ اس یارے میں ٹھی جا ننے ہوں
گے۔"
" میں ئیرے یایا سے یات کروں گی بییا "---ایہوں ئے مزید کجھ نہ کہا نو یافی یات کا مظلب
تمیر ئے حود سمجھ ل یا۔
" کوپی یات یہیں اماں! اننی یہو دیکھو گی؟" اس ئے مسکرائے ہوئے نوجھا۔
41
" یہیں اٹھی یہیں ،میں آ منے سا منے اسے دیکھیا جاہنی ہوں ،حس ئے میرے بینے کو جھال نیا دیا
ہے "،ایہوں ئے ہیشنے ہوئے کہا نو تمیر ٹھی کھلکھال کر ہیسا۔مگر اس کے یا یا کی آواز یر اس کی
ہیسی ٹھم گنی۔
" بییا ! ئیرے یایا آ گنے ہیں میں تجھ سے یات میں یات کرپی ہوں۔" ایہوں ئے کہہ کر
فون کاٹ دیا،دوسری جانب تمیر افسردہ ہو گیا۔
" کاش یایا ! آپ ٹھی میری حوسی میں سامل ہوئے ،آپ کے نیا ادھورا ہے سب۔" تمیر ئے
آہسٹہ آواز میں کہا۔
" آپی اتم سوری ماما!" جیسے ہی حولہ نیگم کو ہوش آیا زوہان ئے ان کا ہاٹھ یکڑئے ہوئے کہا۔
وہ اسے دیکھ کر مسکرا دی۔
" تمہاری ماما یہت یری ہے نہ ،میری وجہ سے تمہیں ہر جگہ سرمیدگی ہوپی ہے۔" ایہوں ئے تم
لہجے میں کہا نو زوہان سرم یدگی سے سر جھکا گیا ۔ صنح ہی نو اس ئے ایہیں یہی یات کہی ٹھی۔
س
" یر ا نو میں ہوں ماما ! نیا سوچے مجھے کجھ ٹھی نول جایا ہوں ۔مجھے معاف کر دیں ۔"
" میں تم سےیاراض یہیں ہوں بییا! مگر تمہیں حود سے دور جایا دیکھ یہیں سکنی ۔تمہاری ماں
مر جائے گی بییا ! دویارہ مجھے جھوڑئے کی یات مت کریا۔" حولہ نیگم ئے روئے ہوئے کہا۔
42
" آپ کو جھوڑ کر کہاں جا سکیا ہوں میں ۔یس عصے میں نول دیا ٹھا۔" زوہان ئے ان کے آیشو
صاف کرئے ہوئے کہا۔
" آپ آرام کریں میں یہاں ہی ہوں۔" وہ حولہ نیگم کو دویارہ ع یودگی میں جایا دیکھ کرنوال۔
کیسی ہو ڈایری ؟ میں نو ہمیشہ کی طرح یلکل قٹ انیڈ قاین ہوں ۔تمہیں نیا ہے جدتجہ جالہ ئے
آج ہمیں ر یگے ہاٹھوں یکڑ لیا ۔میں یہلے ہی نیا دوں ساری یالنیگ تمرہ کی ٹھی ۔تمہیں نیا ہے
میں ئے جار کیری نوڑ لی ٹھی نٹھی جالہ ین یالئے مہمان کی طرح آدھمکی اور اس کے بعد یس
جالہ ٹھیں اور ان کی بیش قٹمنی زیان کا حوہر۔ اب تم ہی نیاؤ ٹھال ان کے حوہر کے آگے ہم
حوں ٹھی کر سکنے ٹھے۔ وہ نو اجھا ہوا یات ہاپی کورٹ یک یہیں گنی ورنہ تم نو جاننی ہو کیا ہویا
۔اجھا اٹھی میں جلنی ہوں لیکن تم مجھے نہ ٹھولیا ۔ہللا جاقظ!
" آپی اتم سوری ماما!" جیسے ہی حولہ نیگم کو ہوش آیا زوہان ئے ان کا ہاٹھ یکڑئے ہوئے کہا۔
وہ اسے دیکھ کر مسکرا دی۔
" تمہاری ماما یہت یری ہے نہ ،میری وجہ سے تمہیں ہر جگہ سرمیدگی ہوپی ہے۔" ایہوں ئے تم
لہجے میں کہا نو زوہان سرم یدگی سے سر جھکا گیا ۔ صنح ہی نو اس ئے ایہیں یہی یات کہی ٹھی۔
س
43
" یر ا نو میں ہوں ماما ! نیا سوچے مجھے کجھ ٹھی نول جایا ہوں ۔مجھے معاف کر دیں ۔"
" میں تم سےیاراض یہیں ہوں بییا! مگر تمہیں حود سے دور جایا دیکھ یہیں سکنی ۔تمہاری ماں
مر جائے گی بییا ! دویارہ مجھے جھوڑئے کی یات مت کریا۔" حولہ نیگم ئے روئے ہوئے کہا۔
" آپ کو جھوڑ کر کہاں جا سکیا ہوں میں ۔یس عصے میں نول دیا ٹھا۔" زوہان ئے ان کے آیشو
صاف کرئے ہوئے کہا۔
" آپ آرام کریں میں یہاں ہی ہوں۔" وہ حولہ نیگم کو دویارہ ع یودگی میں جایا دیکھ کرنوال۔
کیسی ہو ڈایری ؟ میں نو ہمیشہ کی طرح یلکل قٹ انیڈ قاین ہوں ۔تمہیں نیا ہے جدتجہ جالہ ئے
آج ہمیں ر یگے ہاٹھوں یکڑ لیا ۔میں یہلے ہی نیا دوں ساری یالنیگ تمرہ کی ٹھی ۔تمہیں نیا ہے
میں ئے جار کیری نوڑ لی ٹھی نٹھی جالہ ین یالئے مہمان کی طرح آدھمکی اور اس کے بعد یس
جالہ ٹھیں اور ان کی بیش قٹمنی زیان کا حوہر۔ اب تم ہی نیاؤ ٹھال ان کے حوہر کے آگے ہم
حوں ٹھی کر سکنے ٹھے۔ وہ نو اجھا ہوا یات ہاپی کورٹ یک یہیں گنی ورنہ تم نو جاننی ہو کیا ہویا
۔اجھا اٹھی میں جلنی ہوں لیکن تم مجھے نہ ٹھولیا ۔ہللا جاقظ!"
زوہان ئے یہال ننچ یڑھنے ہی حود سے کہا۔ٹھر اسے کل نیہا ہی مالقا ت یاد آپی۔ اننی کہی یانوں
کے لنے اسے آج سرمیدگی ہو رہی ٹھی۔
" نٹہ یہیں کیا ہو جایا ہے مجھے ک یوں ایسا کریا ہوں۔اس ئے مجھ سے نو کجھ یہیں کہا ٹھا ---
---اققف زوہان! کیا کرئے رہنے ہو؟" زوہان ئے ڈایری نید کی اور اسےے دراز میں ڈال
کر صوفے یر ل یٹ گیا۔سوحوں کا مرکز نیہا ٹھی ۔
ب
" شچ میں یایاب آپی ! آپ کی سادی ہو رہی ہے تمیر ٹھاپی سے۔"نیہا ئے نیڈ یر یٹھی یایاب
کے یاس آ کر بقرنیا گرئے ہوئے نوجھا۔
" آرام سے کیا کر رہی ہو ،لگ جائے گی۔" یایاب ئے نیڈ کے گدے میں لگی سوپی بکا لنے
ہوئے کہا۔
" اوہ ہو! کیا کر رہی ہیں آپ اگلے جمعے آپ کا بکاح ہے اور آپ نہ بین یا یکنے میں لگی ہیں۔"
نیہا ئے اس کے ہاٹھ سے قم تض لی۔
" نیہا ! نہ یایا کی قم تض ہے ،مجھے کر لینے دو بعد میں کہاں موقع ملے گا یایا کے کام کرئے
کا۔"
" کیسا سوال مظلب یارمل سا کوشچن ہے آپ کو تمیر ٹھاپی یشید ہیں نہ؟"
" یشید نہ ہوئے نو سادی کے لنے ہاں ک یوں کرپی۔" یایاب ئے سرمائے ہوئے کہا ۔اننی یہن
سے جھیا کر وہ کیا کرسکنی ٹھی۔
" میری نیاری آپی!" نیہا ئے اسے حوسی سے گلے لگا لیا۔
تمیر ٹھاپی آرہے ہیں وہ کہہ رہے ٹھے کہ سادی کی سانیگ کرپی ہے نو آپ ریڈی ہو جابیں۔"
" آپی لیکن کو جھوڑیں اور اس قم تض کو ٹھی نہ میں کر د ننی ہوں آپ ریڈی ہو جابیں ،ٹھاپی
آئے والے ہی ہوں گے۔" نیہا ئے اس کے ہاٹھ سے قم تض لے کر اسے واش روم کی سمت
دھکیال۔
" د کھیں ،آپ ئے مجھے کہا ٹھا کہ آپ میری حفاظت کریں گے۔"
" ہم ئے نہ ٹھی کہا ٹھا کام یرقیکٹ ہویا جا ہینے۔" فون کے دوسری طرف سے آواز اٹھری۔
" میں ئے کام یرقیکٹ ہی کیا ٹھا ،نٹہ یہیں کیسے وہ اے سی پی کو سب معلوم ہو گیا۔"
" تمہاری وجہ سے یاضرف ہمارا یہت یڑا بقصان ہوا ہے یلکہ وہ اے سی پی ٹھی ہاٹھ دھو کر
ہمارے ننجھے یڑ گیا ہے۔"
" سر مجھے معاف کر دیں ،میں آ ن یدہ کوپی علطی یہیں کروں گی ،یس مجھے تحا لیں۔وہ لوگ مجھے
ہر جگہ یالش کر رہے ہیں ۔ایک یار نو میں ئے ایہیں جھایسا دے دیا اور وہ کسی اور کو یکڑ کر
لے گنے مگر وہ اب ٹھی میری یالش میں ہر جگہ گھوم رہے ہیں۔"
" دیکھو لڑکی ،تمہارا اور ہمارا اب کوپی بعلق یہیں ہے نو دویارہ ہمیں فون کر کر انیا دکھڑا روئے
کی ضرورت یہیں ہے۔"
" ٹھیک ہے ! اگر آپ مجھ سے کیا انیا وعدہ نورا یہیں کر سکنے نو میں ٹھی اب آپ سے کینے
سارے وعدے نوڑپی ہوں ،اور وہ سی ڈی آج ہی ،یلکہ اٹھی ہی اس اے سی پی کو دے دوں
گی۔" اس کی یات سن کر دوسری طرف موحود آدمی ئے ا ننے سا منے بیٹھے شخص کو دیکھا ،اس
ئے ہاں میں سر ہالیا۔
" ٹھیک ہے ! ہم تمہیں کسی مخفوظ جگہ یہنحا دیں گے چہاں تم یک کوپی یہنچ یہیں سکے گا ،مگر
47
وہ سی
" آپ جیسا کہیں گے میں کروں گی مگر ضرف مجھے ان سے تحا لیں۔"
ٹ
" ایک گھینے بعد وہیں آجایا چہاں ہمیشہ آپی ہو ،نب یک ہم تمہیں یہاں سے کہیں دور ھنحنے کے
ان تظامات کرئے ہیں ۔اور ہاں وہ سی ڈی ساٹھ الیا مت ٹھولیا۔"
" یہیں ٹھولوں گی ۔" اس ئے حوش ہوئے ہوئے کہا ۔دوسری جانب سے فون کاٹ دیا گیا۔
" اس لڑکی کی حواہش نوری کر د ن یا ۔" اس آدمی کے سا منے بیٹھا شخص کہہ کر وہاں سے جال
گ یا ۔
" سر اس لڑکی کی حیر مل گنی ہے ۔کجھ دیر یہلے ہی اس کا فون یریس ہوا ہے ۔"
" ویری گڈ! لوکیشن سییڈ کرو اور جمزہ کو ابفارم کر دوہم اٹھی بکل رہے ہیں ۔"
" اب تم میرے ہاٹھ سے تچ یہیں سکنی۔" اس ئے حود سے ہمکالم ہوئے ہوئے کہا۔
48
آدھے گھینے بعد وہ اس جگہ یر ٹھا چہاں وہ لڑکی آئے والی ٹھی۔ٹھر اسے ایک لڑکی آپی دیکھاپی
دی۔ وہ ڈرحت کی اوٹ میں ہو گیا ،وہ لڑکی ایک یرائے گودام کی جانب جا رہی ٹھی ،وہ اس
کے ننجھے آیامگر اس سے یہلے وہ اس یک یہنحیا ،اس لڑکی کو گولی لگی اور وہ وہیں گر گنی ،وہ
جلدی سے اس لڑکی کے یاس آیا مگر وہ لڑکی مر جکی ٹھی۔اس ئے اس کا ن یگ چیک کیا نو
اس میں سے ایک سی ڈی بکلی ۔وہ اٹھی اس سی ڈی کو الٹ یلٹ کر دیکھ رہا ٹھا کہ ایک گولی
اس کے یازو کو حیرپی ہوپی گنی۔ اس کے یافی ساٹھ یوں ئے آکر اسے کور کیا اور گولی جالئے
والے کو ڈھویڈئے لگے ۔ایہیں دور ایک درحت کی اوٹ میں کوپی کھڑا دیکھاپی دیا۔ایہوں ئے
قایریگ کی نو وہ موقع یر ہالک ہو گیا۔
" نو فول ! اسے زیدہ یکڑیا ٹھا۔" اس ئے ا ننے ہاٹھ سے حون رو کنے ہوئے کہا۔
" سوری سر مگر ہم ایسا نہ کرئے نو وہ آپ کو مار ڈالیا۔" ایہوں ئے عذر بیش کیا۔
ا سنے عصے سے کہا اور جلیا ہوا اننی چ یپ میں بیٹھ گیا ہاٹھ میں اٹھی ٹھی سی ڈی یکڑی ہوپی
ٹھی،چیکہ یازو سےحون یہہ رہا ٹھا۔
" زوہان !" حولہ نیگم کی طی تعت اب ٹھیک ٹھی وہ رات میں اٹھ کر ا ننے روم میں جلی گنی ٹھی
مگر جائے سے یہلے وہ زوہان کو صوفے یر سویا دیکھ اسے حگا کر نیڈ یر جائے کا نول کر گنی ٹھی
مگر اب حب وہ اسے اٹھائے آ بیں نو وہ اب ٹھی صوفے یر لییا ہوا ٹھا ہاٹھ میں ایک ڈایری یکڑی
ہوپی ٹھی۔ایہوں ئے آہشیگی سے اس کے ہاٹھ سے وہ ڈایری بکالی۔ڈایری کے اویر میری زیدگی
لکھا ہوا ٹھا ۔وہ حیرا ن ہوبیں۔ایہوں ئے اسے کھوال نو ایدر ایک لڑکی کی فونو لگی ہوپی ٹھی ننجے یام
ٹھی لکھا ٹھا۔
" نیہا اجمد شفی!" ایہوں ئے یام دہرایا۔ زوہان کو بیید میں ہاٹھ میں ڈایری نہ ہوئے کا احساس
ی
ہوا نو اس ئے آ کھیں کھول کر دیکھا ۔حولہ نیگم ڈایری کا صفجہ یلٹ رہی ٹھی ۔وہ یک دم اٹھا۔
" میں ٹھیک ہوں اب ۔کیا تم اس لڑکی کو جا ننے ہو؟" ایہوں ئے سوال کیا نو گڑیڑا گیا ۔
" وہ ----ہاں ---میرامظلب یہیں جانیا یس ایک یار مالقات ہوپی ٹھی اس سے۔"
50
" تمہیں نٹہ ہے نہ وہ ہی لڑکی ہے حس ئے میری مدد کی ٹھی اور مجھے گھر کے ایدر الپی۔" حولہ
نیگم ئے اسے نیایا ۔
" جانیا ہوں ماما! مجھے نہ ڈایری ٹھی رچٹم یایا ئے دی ٹھی ساید علطی سے آپ کی کار میں گر
گنی ٹھی۔"
" اور تم ئے کسی کی امانت کو وایس د ننے کے تحائے اسے یڑھیا اسیارٹ کر دیا۔" حولہ نیگم
کی یات یر زوہان کو سرمیدگی ہوپی۔
" میں آج اسے وایس کر دوں گا۔" زوہان ئے آہسٹہ لہجے میں کہا۔
" حب تم نیہا سے ملو نو اسے کہیا میں اس سے ملیا جاہنی ہوں۔" حولہ نیگم ئے مسکرا کر کہا اور
ڈایری اس کی جانب یڑھاپی۔
" جلدی سے فریش ہو جاؤ ٹھر اکھنے یاسٹہ کریں گے۔" اس کے یالوں میں ہاٹھ ٹ ھیر کو وہ روم
سے بکل گنی۔
51
" ہمم ! نو مس نیہا اجمد شفی ! آپ ئے مجھے انیا مقروض نیا دیا ہے جلیں ٹھر فرض ایار ہی د ننے
ہیں۔"
وہ حود سے یابیں کریا ڈایری دراز میں ڈال کر واش روم کی سمت جال گیا۔
" کالج یہیں جایا آج ؟" تمرہ ئے گھر میں داجل ہوئے ہی یاسٹہ کرپی نیہا سے نوجھا۔
" یہیں ! " ایک لقطی حواب دے وہ ٹھر سے یراٹھا کھائے لگی۔
" ک یویکہ یایاب آپی کی سادی ہو رہی ہے اور مجھے سادی کی رسموں کو اتچوائے کریا ہے۔"
" کیا ! یایاب آپی کی سادی ہو رہی ہے اور تم ئے مجھے نیایا ٹھی یہیں۔" تمرہ ئے یامسکل نوالہ
بگلنے ہوئے سکوہ کیا۔
" جھوڑو سب نہ نیاؤ کب ہے سادی اور کس سے ہو رہی ہے ؟" تمرہ ئے حوش ہوئے ہوئے
کہا۔
" واؤ یار ! مجھے تمیر ٹھاپی یہت ا جھے لگنے ،کیا یرسییالنی ہے ان کی۔"
" اننی چ یل جیسی بظریں نہ گاڑ میرے دلہا ٹھاپی یر۔" نیہا ئے اسے گھورئے ہوئے کہا۔
" ٹھاپی ہیں میرے وہ اجھا۔" تمرہ ئے اس کے کیدھے یر مارئے ہوئے کہا۔
" کیا ؟؟؟؟ اس جمعے کو یار بین دن رہنے ہیں جمعے میں نو ۔"
" ہاں نو اسی لنے نو کالج سے جھنی کر رہی ہوں ۔آج آپی کو مانوں بیٹھا دے گیں۔ نہ بین دن
ہم ئے حوب ہال گال کریا ہے۔"
" یہت مزہ آئے واال ہے۔" تمرہ ئے حوش ہوئے ہوئے کہا۔
"اجھا یایاب آپی کہاں ہیں مجھے ایہیں میارک یاد د ننی ہے۔"
اجھا !" تمرہ اجھا کہہ کر سیڑھ یوں کی جانب یڑھ گنی۔
" تم کہاں جلی کالج یہیں جایا تم ئے؟" نیہا ئے اسے اویر جایا دیکھا نو نوکا۔
53
" ک یوں یایاب آپی میری یہن یہیں ہیں ؟ مجھے ٹھی ان کی سادی کو اتچوائے کریا ہے۔" تمرہ
کہہ کر اویر کی جانب جلی گنی۔
" سہوا ر ! کیا ہو گیا ہے ؟ کیوں یاراض ہو رہے ہو یس ایک جاب کی یات ہی نو ہے۔"
" میرے ہوئے ہوئے تمہیں جاب کرئے کی کیا ضرورت ہے ؟ میں ہوں نہ تمہارا اور جالہ کا
چرچ یآساپی اٹھا سکیا ہوں۔"
" مجھے نٹہ ہے مگر ،ہم تمہاری ذمہ داری یہیں ہیں ۔"
" ایسی یابیں کر کر تم مجھے یرایا کر رہی ہو۔" سہوار ئے کرسی کی یست سے ن یک لگاپی۔
" تم سمجھ یہیں رہے میری یات ،اٹھی ہماری سادی یہیں ہوپی ہے اور حب یک یہیں ہوپی
میری ماں میری ذمہ داری ہے اور میں اننی ذمہ داری نٹھایا جاہنی ہوں۔"
" مشیلہ سادی کا ہی ہے نہ نو جلو اٹھی کر لینے ہیں سادی۔" سہوار ئے آگے ہوئے ہوئے
کہا۔
" یس ہر وقت جذیاپی ق تصلے،یہلے جالہ کو نو م یا لو ا یسے کیسے سادی کر لوں تم سے اور اگر جالہ
نہ ماپی نو میں تم سے سادی کٹھی یہیں کروں گی ۔میں یایشیدیدہ یہو یہیں بییا جاہنی۔"
54
" سہوار!"
" امی کو میں میا لوں گا اور رہی یات جاب کی نو ٹھیک ہے کر لو جاب مگر ضرف دو مہینے یک
اس کے بعد ہمارا بکاح ہو گا اور تم جاب جھوڑو گی۔"
" یس اب جلو ،ساری زیدگی یہیں بیٹھیا ہے۔" سہوار ئے اٹھنے ہوئے کہا ۔وہ ایک کافی ساپ
میں بیٹھے ٹھے۔ سہوار کے اٹھنے ہی رانٹہ ٹھی کھڑی ہو گنی اور اس کے ننج ھے ننجھے یاہر آگنی۔
" بیٹھو!" سہوار ئے گاڑی کا فرنٹ ڈور کھو لنے ہوئے کہا۔ رانٹہ حپ جاپ بیٹھ گنی۔سہوار ئے
ڈران یویگ سیٹ سیٹھالی اور سنحیدگی کے ساٹھ ڈران یو کرئے لگا۔
" ہاں ! مگر تمہیں کیا فرق یڑیا ہے ،میری محیت نو کوپی اہم یت ہی یہیں رکھنی تمہارے یزدیک
نٹھی اننی آساپی سے مجھے جھوڑئے کی یات کہہ جاپی ہو۔"
" آپی اتم سوری نہ ! میرا مظلب وہ یہیں ٹھا۔"رانٹہ ئے کان یکڑ کر کہا۔
55
" ٹھر کیا مظلب ٹھا کیا انیا آسان ہے تمہارا مجھ سے دسییردار ہویا؟" سہوار ئے اس کی جانب
دیکھنے ہوئے کہا۔
" سر ! سر جمزہ آئے ہیں۔" رچٹم کی آواز اسے وایس جال میں الپی۔وہ سیدھا ہوا نو درد کی ایک
لہر اس کے یازو میں دوڑ گنی۔
" جی سر!" وہ سر ہالیا کئین سے یاہر جال گیا۔کجھ دیر بعد جمزہ ایدر داجل ہوا۔
" تمہیں آرام ی ضرورت ہے اور تم گھر یر جائے کے تحائے یہاں آ گنے۔" جمزہ ئے اس کے
سا منے کرسی یر بیٹھنے ہوئے کہا۔
" حب یک اس جان کو میں یکڑ یہیں لییا ،مج ھے سکون یہیں آئے گا۔"
" کیا رانٹہ کو ٹھی یہی حواب د ننے تم؟" جمزہ کی یات یر سہوار ئے ایک ٹھیڈی آہ ٹھری ۔
" لیکن!"
" لیکن ویکن جھوڑ نہ نیا اس سی ڈی کا کیا سین ہے؟" سہوار ئے مظلب کی یات کی۔
" کیا مظلب یلییک؟ " سہوار اننی کرسی سے آگے ہوا۔
" مظلب کجھ ٹھی یہیں ہے اس میں سوائے اس سی ڈی یر لکھے یابییل کے۔"
" ہاں ایک جاپی ملی ہے ،حو مسکوک لگی مجھے یافی وہی یارمل لڑک یوں کا سامان ٹھا۔" اس ئے
ایک جاپی اس کی جانب یڑھاپی۔
" جلدی گھر جلے جایا ۔" جمزہ اسے کہیا اننی جگہ سے کھڑا ہوگیا اور اس سے ہاٹھ مال کر کئین سے
بکل گیا۔ ننجھے سہوار اس جاپی کے یارے میں سوچ رہا ٹھا۔
57
"جلو اسیارٹ کرئے ہیں ۔ایک نٹم میری اور دوسری نٹم تمرہ کی۔" نیہا ئے ڈھولکی کے یاس
بیٹھنے ہوئے کہا۔ آج یایاب کی مہیدی کا قیکشن کیا جا رہا ٹھا ۔و یسے نو سب سادگی سے ہویا ٹھا
مگر تمرہ اور نیہا ئے اننی ساری سہیلیاں اور محلے کی سب لڑک یوں کو جمع کر لیا ٹھا۔ یایاب کو نیہا
ئے گھویگٹ اوڑھا دیا یاکہ کوپی اسے دیکھ نہ سکے بفول نیہا کے دلہن کو اب ضرف بکاح کے بعد
ہی دیکھ سکنے ٹھے سب ۔
اننی نٹم کے ساٹھ گاپی نیہا ئے چ لینحیگ ایداز میں تمرہ کی طرف دیکھا نو تمرہ ئے گایا اسیارٹ
ک یا ۔
نیہا ئے گائے ہی سب لڑکیاں ہیشنے لگیں نو تمرہ ٹھی میدان میں آ گنی۔
59
" سیو سیو سیو ! نہ ہیں نیہا کے ہوئے والے وہ حو اننی قیلکیگز نیان کر رہے ہیں۔
آدھی رات یک سب ئے ہال گال گیا ،ٹھر یایاب کی جالت دیکھ کر نیہا اسے کمرے میں لے آپی۔
" آپی ! مجھے بقین یہیں آ رہا کل آپ کی سادی ہے اور وہ تمیر ٹھاپی کے ساٹھ ۔" نیہا ئے حوسی
یھ م ٹ
سے اسے حود یں نحنے ہوئے کہا۔
" نیہا ! کیا کر رہی ہو ۔" یاہر سے آپی تمرہ کی آواز یر وہ ننجھے ہنی ۔
" آپی ! آپ آرام کرو ۔میں ذرا ان سب کو تم یا لوں۔" نیہا کہہ کر یاہر کی جانب جلی گنی۔یایاب
م ک ل ھ کی
ئے نیڈ کراؤن سے نیک لگا کر آ یں موید یں۔ ل کا دن اس کی زیدگی یں اس کی سب سے
یڑی حوسی کو الئے واال ٹھا۔
" یایاب اجمد ن یت اجمد شفی کیا آپ کو تمیر جان ولد جالل جان سے یا غوض 50الکھ حق مہر
بکاح ق یول ہے۔"
60
" کیا میں اننی سرابط ٹھی لکھوا سکنی ہوں بکاح یامے میں؟" یایاب ئے مولوی سے نوجھا۔
" ہاں ہاں بییا ک یوں یہیں۔" ایہوں ئے مسکرائے ہوئے کہا۔
" میں جاہنی ہوں میرا حق مہر سرغی ہو ۔ اس کے عالوہ میری کوپی سرط یہیں۔"
" جینی رہو میری تچی۔" مولوی ئے اس کے سر یر سر یر ہاٹھ رکھنے ہوئے کہا۔
" یایاب اجمد ن یت اجمد شفی کیا آپ کو تمیر جان ولد جالل جان سے یا غوض سرغی حق مہر بکاح
ق یول ہے۔"
بین یار ق یول ہے کے بعد تمیر ئے اعحاب و قیول کیا۔ یایاب اجمد یایاب تمیر جان ین گنی۔ تمیر
کو زیدگی کی سب سے یڑی حوسی مل گنی ٹھی مگر اماں یایا کی عیر موحودگی اس کے لنے دکھ کا
یاعث ٹھی۔
بکاح کے آدھے گھینے بعد رحصنی ہو گنی ۔تمیر اسے لے کر گھر آیا۔مالزمہ کے ذر بعے یایاب
کمرے یک آپی۔
61
اسے بیس میٹ ہو گنے ٹھے تمیر کا ان تظار کرئے مگر تمیر کا کوپی انہ نٹہ نہ ٹھا۔وہ نیڈ سے ایر کر
دابیں جانب آپی چہاں تمیر کی ایک یڑی سی فونو لگی ہوپی ٹھی ۔وہ مسکرا رہا ٹھا کجھ یل نو وہ اسکی
مسکراہٹ میں کھوگنی۔تمیر کے یارے میں سوچنی وہ حود ٹھی مسکرائے لگی۔نٹھی دروازہ کھلنے کی
آواز آپی اس ئے ننجھے مڑ کر دیکھا نو تمیر درازہ نید کر رہا ٹھا۔اس کی دل کی دھڑکن یل ٹھر کو
ٹ
ھمی۔وہ بظر جھکائے کھڑی رہی ۔تمیر اس کے سا منے آیا۔
" یایاب مجھے آپ سے یہت ضروری یات کرپی ہے۔" اسے تمیر کا لہجہ ٹھوڑا افسردہ لگا۔
" جی!" اس ئے بظر اٹھا کر نوجھا۔ تمیر اس کا ہاٹھ ٹھا م کر اسے نیڈ یک الیا۔
" نٹہ یہیں وہ سہر کے ہاسییل میں ہیں ،مجھے وہاں جایا ہے۔میں آپ سے اجازت لینے آیا ٹھا۔"
"تمیر اس میں اجازت کیسی ،اماں کی طی تعت ٹھیک یہیں اور آپ اٹھی یک ا یسے ہی بیٹھے ہیں
،جلیں مجھے ٹھی جایا ہے ان کے یاس ۔" وہ کھڑی ہو پی ہوپی نولی۔
" یایاب رات یہت ہو جکی ہے آپ اٹھی آرام کریں میں صنح آؤں گا ٹھر آپ کو لے جاؤں گا
۔"
62
" ٹھیک ہے۔ آپ آرام کر لنحنے گا۔" وہ اس کا گال ٹھیٹھیایا روم سے بکل گیا۔
یایاب ئے کپ نورڈ سے ایک یارمل سوٹ بکاال اور جینحیگ روم میں جلی گنی ۔کجھ دیر بعد وہ میک
اپ سے یاک د ھلے ہوئے چہرے کے ساٹھ یاہر آپی اور جائے تماز کی یالش میں بظر دوڑاپی اسے
ایک بییل یر سل تقے سے رکھی جائے تماز بظر آپی ۔اس ئے نواقل کی ن یت یاید ھ لی ۔ہر دعا میں
زلنحاں اماں کی زیدگی کی دعا کر رہی ٹھی۔صنح فحر کی تماز کے بعد اس کی آ یکھ لگ گنی۔وہ وہیں
مصلے یر ہی سو گنی۔
آٹھ تجے کے فرنب تمیر گھر آیا۔اس ئے سب سے یہلے مالزمہ سے یایاب کا نوجھا۔
" یہیں صاحب ! وہ نو ننجے ہی یہیں آ بیں۔" تمیر یریسان ہویا اویر روم کی جانب یڑھا۔دروازہ کھولیا
ایدر داجل ہوا نو یایاب کو مصلے یر سویا یایا۔وہ آہسٹہ سے جلیا اس کے یاس آیا اور ننجے بیٹھ گیا۔
63
" یایاب! اس ئے اسے آواز لگاپی مگر وہ نہ ہلی۔اس ئے دو یار اسے بکارا مگر ساید یہت گہری بیید
میں ٹھی وہ ۔تمیر ئے اسے یاہوں میں اٹھایا اور نیڈ یر لے آیا۔اسے لییا کر اٹھی وہ اس کا کمقریر
صحنح کر رہا ٹھا حب اسے یایاب کی آواز سیاپی دی۔
" اماں ٹھیک ہو جابیں گی۔" وہ بیید میں نول رہی ٹھی تمیر مسکرا دیا۔ اسے کمقریر اوڑھا کر وہ
ا ننے کیڑے لے کر واش روم میں جال گیا۔
تمیر کا فون ریگ ہوا نو یایاب کی آیکھ کھلی۔یہلے نو وہ حود کو نیڈ یر دیکھ کر حیران ہوپی ٹھر واش
روم سے ساور کی آواز آ ئے یر سمجھ گنی کہ تمیر وایس آ گیا ٹھا۔وہ اٹھ کر بیٹھ گنی اور سر یر
سل تقے سے ڈو نٹہ کو جمایا ۔نٹھی تمیر یہا کر بکال۔
" وہ آپ کا فون تج رہا ٹھا۔" یایاب کے کہنے یر تمیر ا ننے فون کی جانب یڑھا۔فون چیک کرئے
کے بعد وہ آ بینے کی جانب آیا اور ا ننے یال نیائے لگا۔گاہے بگاہے بظر یایاب یر ٹھی ڈال رہا ٹھا
حو سر ج ھکائے کھڑی اننی ابگل یوں کو آیس میں مسل رہی ٹھی۔
" اماں ٹھیک ہیں اب ۔" تمیر ئے اس کی جانب مڑئے ہوئے کہا۔یایاب ئے اس کی جانب
دیکھا وہ کیسے اس کے دل کی یات جان گیا۔
64
" آپ نیار ہو جابیں ،یا سنے کے بعد اماں سے ملنے جلنے ہیں وہ آپ کا نوجھ رہی ٹھیں۔" تمیر ئے
یرش ڈریشیگ بییل یر رکھنے ہوئے کہا۔یایاب سر ہالپی واش روم کی جانب یڑھ گنی۔
وہ یہا کر بکلی نو تمیر روم میں یہیں ٹھا۔اس ئے یالوں کو ڈرائیر سے سکھایا ۔حب وہ یال یاید ھ
رہی ٹھی نو تمیر روم میں داجل ہوا۔
" اوکے میں سام میں ملیا ہو ں تم سے۔" یایاب اس کی آواز سن رہی ٹھی حو ساید ا ننے آفس
ورکر سے یات کر رہا ٹھا۔وہ یات چٹم کر کر مڑا نو یایاب سر یر ڈو نٹہ لے رہی ٹھی۔ وہ اس کی
جانب یڑھا۔
" جی!" وہ جی کہنی اس کے ساٹھ جل یڑی ۔ یا سنے کی بییل یر وہ ہر حیز حود اس کی جانب
یڑھا رہا ٹھا۔ اس کی اننی یرواہ یر یایاب ہولے سے مسکرا دی۔
65
"تمیر ! یس کریں ،اب یہیں کھایا جائے گا۔"اس ئے حوس کا گالس چٹم کرئے ہوئے کہا۔
تمیر ئے اس کی جانب دیکھا اس کے چہرے کی معصوم یت یر وہ مسکرا دیا۔
" پی پی کی جادر الؤ!" تمیر ئے کہا نو فورا دوڑ کر روم میں گنی اور جادر لے آپی۔ تمیر ئے جادر یکڑ
کر یایاب کے کیدھوں کے گرد جادر ڈالی۔
" جلینے۔" وہ اسے لے کر نورچ یک آیا ۔گاڑی کا فرنٹ ڈور کھو لنے ہوئے مسکرایا۔ یایاب کے
بیٹھنے کے بعد اس ئے اننی سیٹ سیٹھال لی۔
" اماں یہت نئیشن لینی ہیں میری ۔ڈاکیر ئے ٹھی یہی وجہ ن یاپی ہے ،مگر اب اماں یہیر ہیں۔"
" ایہیں ا ننے بینے کی یشید سے ئے انیہا محیت ہے ۔ آپ ملیں گی نو جان جابیں گی۔"
66
تمیر ئے مسکرا کر کہا وہ اس کی مسکراہٹ میں کھو گنی۔ اسے اننی فسمت یر رسک ہوئے لگا
ٹ ھا ۔
" کجھ یہیں !" یایاب گڑیڑاپی اور بظروں کا زاونہ کھڑکی سے یاہر کی جانب موڑ لیا۔
"ایک کام دیا ٹھا تم لوگوں کو وہ ٹھی صحنح یہیں کر یائے۔ اس اے سی پی کو وہاں کی
ابفارمیشن کس ئے دی؟ "
"کجھ ٹھی ہو وہ سی ڈی مجھے جا ہینے۔ " اس ئے گھر میں داجل ہوئے شخص کی جانب دیکھنے
ہوئے کہا۔
"سر !ہم ئے ٹھائے میں ا ننے ساٹھی کو سب معلومات د ننے کا کہا جیسے ہی کجھ معلوم ہویا
ہے میں آپ کو مظلع کریا ہوں۔ "
67
" معلوم کرو اس اے سی پی کے ساٹھ اور کون کون اس کام میں سامل ہے ۔"
" جی سر!"
" حو کہا ہے جلدی ہو جایا جا ہینے۔" وہ فون ن ید کریا مفایل کے یاس جلیا ہوا آیا اور اس سے
بعل گیر ہو گیا۔
" جان صاحب! تمیر کہاں ہے؟" زلنحاں اماں ئے جالل جان سے نوجھا حو ان کے ن یڈ کے
یاس رکھی کرسی یر بیٹ ھے ہوئے ٹھے۔
" گھر گیا ہے؟" ایہوں ئے یارمل لہجے میں حواب دیا۔
" جان صاحب ! میرے بینے سے ایسا کون سا گیاہ ہو گیا ہے حو آپ اسے معاف ہی یہیں
کر رہے ۔اب نو گل ٹھی ا ننے گھر میں یہت حوش ہے۔"
" ڈاکیر ئے آپ کو آرام کرئے کا نوال ہے،زیادہ یابیں نہ کریں۔" ایہوں ئے ا ننے لہجے کو یارمل
ہی رکھا۔
68
" اماں!" نٹھی تمیر روم میں داجل ہوا ،مگر جالل جان کو دیکھ کر اس کی یافی یات مٹہ میں ہی رہ
گنی۔
" آگیا میرا بییا!" زلنحاں اماں ئے حوسی سے اس کی جانب دیکھا ۔جالل جان اننی جگہ سے
کھڑے ہو گنے اور یاہر کی جانب قدم یڑھا د ننے،مگر تمیر کے ننجھے سے بکلنی یایاب کو دیکھ کر
رک گنے۔
" السالم علیکم یایا!" یایاب ئے فورا سالم کیا۔وہ اسکے سر یر ہاٹھ رکھ کر آگے یڑھ گنے۔
" تمیر ! " زلنحاں اماں ئے اسے بکارا حو جالل جان کو جائے دیکھ رہا ٹھا۔ وہ ان کی طر ف مڑا
اور مسکرائے ہوئے ا یکے یاس آیا۔
ی
" اماں ! د کھیں کون آیا ہے۔"
" ماسا ہللا میری یہو نو جاید کا یکڑا ہے۔" ان کی بغربف یر یایاب جھی یپ گنی۔
" جل جھال! یایاب بییا!اماں کے یاس یہیں آؤ گی؟" ایہوں ئے نیڈ کے کیارے کھڑی یایاب
سے کہا۔وہ سر ہالپی ان کے یاس آپی۔
69
" میرے بینے کا دھیان رکھیا،ٹھوڑا عصے کا ئیز ہے مگر جن سے محیت کریا ہے ان کے لنے
یالکل موم جیسا ہے۔" ان کی یات یر یہلے نو یایاب حیران ہوپی ٹھر مسکرا دی۔
" اماں ! آپ جلدی سے ٹھیک ہو جابیں ٹھر آپ کو گھر جلیا ہے میرے ساٹھ۔" یایاب ئے
ان کا ہاٹھ یکڑئے ہوئے کہا۔ تمیر نیڈ یر ان کے یاؤں کے یاس بیٹھ گیا۔
" آؤں گی ٹھنی میں ۔اکلوپی یہو سے ہی تحرے حو اٹھوائے ہیں ۔" ایہوں ئے مسکرائے
ہوئے کہا۔
" لیکن مجھے نو آپ کو تحرے دیکھائے ہیں ،تمیر ئے کہا ٹھا آپ مجھ سے محیت کرپی ہیں ،
ا ننے سالوں بعد میری ماں مجھے ملی ہے نو میرا حق بییا ہے کہ میری ماں میرے تحرے
اٹھائے۔"
ی ئ گ ت ھ کی
یایاب کی یات یر زلنحاں کی آ یں م ہو یں۔ا ہوں ئے اسے ینے سے لگا لیا۔
س
" ہاں ْ! میری تچی ،ئیری ماں ہے نہ ئیرے تحرے اٹھائے گی۔" ایہوں ئے یایاب کے آیشو
صاف کینے۔
ب
وہ ان کے یاس یٹھی ان سے یابیں کرپی رہی اور تمیر ددونوں کو دیکھ کر مسکرا رہا ٹھا۔
روچیل ئے آفس میں داجل ہوئے ہوئے نوجھا۔روچیل کی آواز یر وہ سوحوں کی دنیا سے یاہر
آی ا ۔
"تم کب آئے؟" وہ سیدھا ہو کر بیٹھا اور ہاٹھ میں یکڑی ڈایری دراز میں ڈالی۔
" نہ کیا ٹھا؟" روچیل ئے ڈایری کی جانب اسارہ کرئے ہوئے نوجھا۔
" کجھ یہیں ! تم نیاؤ کیسے آیا ہوا؟" زوہان ئے اسے یاال۔
" یاس ئے کہا ہے آج یراچیکٹ کی قایل کم یل یٹ جا ہینے ایہیں۔" روچیل نولیا ہوا اس کے
سا منے والی حییر یر بیٹھ گیا۔
"قایل کم یل یٹ ہی ہے یس کجھ نوابی یٹ رہنے ہیں میں آدھے گھینے یک قایل کم یل یٹ کر
د ن یا ہوں۔" زوہان ئے قایل کھو لنے ہوئے کہا۔
" زوہان ! ایک یات نو ن یاؤ۔" روچیل ئے کہا نو اس ئے قایل سے بظریں اٹھا کر اس کی
جانب دیکھا۔
" تمہارے ڈیڈ کا حو یزیس ہے تم وہ ک یوں یہیں سیٹھال لینے ا یسے نوکری یر حوار ہویا ضروری
ہے کیا؟"
71
" ڈیڈ کا یزیس ا ٹھی نوقیر ابکل سیٹھال رہے ہیں ،اور میں نیا کسی تحرئے کے یزیس یہیں
سیٹھال سکیا ۔نیکسٹ میٹھ ایک سال نورا ہو جائے گا مجھے یہاں جاب کرئے ہوئے ٹھر میں
کوشش کروں گا ڈیڈ کے یزیس کو یہاں س یٹ اپ کروں۔ نوقیر ابکل میری مدد نو کر رہے
ہیں مگر وہ کب یک ڈیڈ کا یزیس سیٹھال سکنے ہیں۔"
" یہی نو میں کہہ رہا ہو ں وہ یزیس اب تمہارا ہے اور تمہیں کسی اور ٹھروسہ کرئے کے تحائے
حود اسے آگے یڑھا یا جا ننے۔" روچیل ئے اسے سمجھایا۔
" نیکسٹ میٹھ جا رہا ہو ں وہاں جاب سے ریزاین ٹھی دے رہا ہو ں ۔"
" نہ ہوپی نہ یات ۔" روچیل ئے حوش ہوئے ہوئے کہا نو وہ مسکرا دیا ۔
روچیل اٹھ کر کئین سے بکال نو زوہان ٹھر سے نیہا کے یارے سوچنے لگا ۔ بین دن سے وہ
رچٹم یایا سے نیہا کا نوجھ رہا ٹھا مگر رچٹم یایا ئے اسے کالج جائے دیکھا ٹھا اور نہ وایس آئے
۔اسے حود سمجھ یہیں آرہا ٹھا وہ ک یوں انیا ئے جین ہو رہا ہے اس سے ملنے کے لنے۔ٹھر اننی
سوحوں کو جھیکنے وہ قایل کی جانب م یوجہ ہو گیا۔
1تحنے واال ٹھا تمیر کو لے کر آئے واال ٹھا مگر اٹھی یک یہیں آیا ٹھا۔
72
"نہ نو قظری ہے بییا! تمہیں نو حوش ہویا جا ہینے کہ تماری یایاب آپی ا ننے گھر کی ہو گنی ہے۔ "
نیہا ئے معصوم یت سے کہا نو وہ مسکرا د ننے۔ نٹھی دروازہ کھیکھیائے کی آواز یر نیہا اننی جگہ سے
اجھل کر کھڑی ہوپی۔
"تمیر ٹھاپی آ گنے۔" اس ئے جلدی سے دروازہ کھوال مگر سا منے تمرہ کو دیکھ کر اس کا مٹہ ین
گ یا ۔
" مظلب کیا ہے تمہارا اس یات سے ہاں؟ میری آپی آج آئے والی ٹھیں ان سے ہی ملنے آپی
ہوں۔" تمرہ اسے را سنے سے ہیاپی گھر میں داجل ہوپی۔
" السالم علیکم ابکل! " تمرہ ئے اجمد شفی کے یاس بیٹھنے ہوئے کہا۔
" یہیں بییا! اٹھی یک نو یہیں آپی،آئے والی ہی ہو گی۔" ایہوں ئے کہا ۔نیہا تمرہ کے یاس
ب
آکر یٹھی نو تمرہ ئے اس کا ٹھوال مٹہ دیکھا۔
" تم فون کر کر ان سے نٹہ کر لو وہ کب یک آ بیں گے نو ں سڑا ہوا مٹہ نیائے سے کیا ہو
گا۔" تمرہ ئے کہا نو نیہا فورا کھڑی ہو پی۔
" کہاں جلی؟" تمرہ ئے اسے کمرے میں جایا دیکھا نو نوجھا۔
" یایاب آپی سے یات ہوپی میری ،وہ کہہ رہی ہیں دویہر کے بعد آ بیں گی اٹھی وہ ہاسییل میں
ہیں ،تمیر ٹھاپی کی مما کو ہارٹ انیک آیا ٹھا کل نو وہ ان کے یاس ہیں۔"
" ہللا ایہیں صحت دے۔آمین!" اجمد شفی ئے کہا نو نیہا اور تمرہ ٹھی آمین کہا۔
" ملیا نو مج ھے ٹھی ہے ،کجھ ابفارمیشن ہے میرے یاس حو تمہارے ساٹھ سییر کرپی ہے۔"
مفایل ئے کہا نو سہوار حوبکا۔
" حور کون ہے مجھے معلوم ہو گیا ہے تم سے مل سار ی ڈبییلز نیایا ہوں۔"
" ٹھیک ہے میں ان تظار کروں گا۔" سہوار ئے کہہ کر فون نید کر دیا ۔
" وہ سر آج جلدی گھر جایا ہے میری بینی نٹمار ہے اسے ڈاکیر کے یاس لے کر جایا ہے۔"
کرتم ئے النحاپی ایداز میں کہا نو سہوار ئے غور سے اس کے چہرے کی جانب دیکھا۔
" ہاں ! جمزہ رات کو تمہارے گھر یر ملنے ہیں کجھ ڈسکس کریا ہے اننی نٹم کو ٹھی وہیں یال
لییا۔" جمزہ سے یات کرئے اس کی بظر کرتم یر یڑی حو وہیں کھڑا اس کی یات سن رہا ٹھا۔
" جاؤ اب ۔" سہوار ئے کہا نو وہ فورا وہاں سے یاہر جال گیا۔
" سب کجھ یالن کے مظانق جا رہا ہے اب اس جان کو سا منے آیا ہی یڑے گا۔"
"آپی ! آپ کی ساس کیسی ہیں؟" یایاب یاتچ تجے کے فرنب گھر آپی ٹھی تمیر اسے جھوڑ کر
جال گیا ٹھا۔وہ ایک گھینے میں وایس آئے کا کہہ کر گیا ٹھا۔
" وہ یہت اجھی ہیں۔ان کی طی تعت ٹھی اب سیٹھل گنی ہے۔" یایاب ئے دھٹمے لہجے میں
کہا۔
" تمیر ٹھاپی آپ کے ساٹھ ٹھیک ہیں ؟" نیہا ئے نوجھا نو یایاب ہیس دی۔
" ہیس ک یوں رہی ہیں؟" نیہا ئے حفا لہجے میں نوجھا۔
" ک یویکہ یڑی پی لگ رہی ہو ا یسے سوال کرپی ہوپی۔" یایاب ئے ہیشنے ہوئے کہا۔
" تمہیں تمیر یر ٹھروسہ یہیں ہے؟" یایاب ئے نوجھا نو وہ مسکرا دی۔
" مجھے نو ان یر نورا ٹھروسہ ہے ۔" اس ئے محیت ٹھرے لہجے میں کہا۔
76
" اجھا نہ نیابیں تمیر ٹھاپی ئے آپ کو مٹہ دیکھاپی میں کیا دیا؟" نیہا ئے نوجھا نو اسے یاد آیا رات
میں سب کجھ اننی جلدی ہوا تمیر ئے اسے مٹہ دیکھاپی دی ہی یہیں۔
" گھر یر ہے تم آؤ گی نہ میرے گھر نو دیکھاؤں گی۔" یایاب ئے کہا نو نیہا مسکرا دی۔
" نہ ٹھی صحنح ہے -----اجھا اب نو تمیر ٹھاپی کے یایا ٹھی مان گنے ہو یگے نہ ٹھر نیابیں آپ
کا ولٹمہ کب ہے؟"
" آپی! آپ اداس ک یوں ہو رہی ہیں بیٹھے یہاں میں آپ کے لنے کجھ الپی ہوں۔" نیہا کہہ کر
روم سے جلی گنی۔تمرہ اس سے مل کر جلی گنی ٹھی اور اجمد شفی عصر کی تماز ادا کرئے گنے
ٹھے۔وہ بیٹھ کر تمیر کے یارے سوچنے لگی۔
ایک گھینے بعد تمیر آیا ٹھا ۔اس کے ہاٹھ میں سانیگ نیگز ٹھے ۔
" نہ ٹھاپی کا یہن کو تخقہ ہے ۔" تمیر ئے اس کے سر یر ہاٹھ رکھنے ہوئے کہا۔
77
" اب آپ ان بکلفات میں یڑیں گے؟" نیہا ئے کہا نو تمیر مسکرا دیا۔
" گڑیا ! نہ تمہارا حق ہے اور حق وصول کیا جایا ا یسے مٹہ یہیں نیایا جایا۔"
" تمیر صحنح کہہ رہے ہیں نیہا ! ا ننے ٹھاپی کا تخقہ ق یول یہیں کرو گی؟" یایاب ئے کہا نو نیہا
مسکرا دی۔
" میں جائے الپی ہو۔" نیہا جلدی سے کچن میں گنی۔
" تمیر بییا! تمہاری والدہ کی طی تعت اب کیسی ہے؟" اجمد شفی ئے نوجھا نو تمیر ان کی جانب
م یوجہ ہوا۔
"وہ اب ٹھیک ہیں کل یک ڈشحارج ٹھی مل جائے گا۔" تمیر ئے یارمل لہجے میں کہا۔یایاب
تمیر کو اجمد شفی کے یاس جھوڑ کر کچن میں نیہا کے یاس جلی گنی۔
" السالم علیکم ٹھاپی!" رانٹہ ئے آفس میں داجل ہوئے اسے سالم کیا۔
" وعلیکم السالم ! آپ اٹھی یک یہیں ہیں آفس یاتم چٹم ہو حکا ہے۔"
78
" مجھے نٹہ ہے مگر بگار کو کجھ کام ٹھا اس لنے اس کے ساٹھ رک گنی۔" رانٹہ ئے مسکرائے
ہوئے کہا۔
" ننجے میری کار کھڑی ہے آپ اور بگار جابیں ڈران یور آپ دونوں کو گھر جھوڑ دے گا۔" وہ کہہ
کر ا ننے آفس کی جانب یڑھ گیا نو رانٹہ بگار کے یاس جلی آپی۔
" بگار یار جلو گھر سر ئے کہا ہے ان کا ڈران یور ہمیں گھر جھوڑ دے گا۔"
" مسیر جان ! وہ کب آئے؟" بگار ئے قایل نید کرئے ہوئے نوجھا۔
" اٹھی اٹھی آئے ہیں۔اب جلو جلدی و یسے ٹھی رات ہو رہی اب۔" رانٹہ ئے کہا نو وہ ک ھڑی
ہو گنی۔
" میں ئے سوجا ٹھا آج تمہیں انیا گھر دیکھاؤں گی ۔" بگار ئے مٹہ نیائے ہوئے کہا۔
ب
وہ دونوں کار میں یٹھی ا ننے گھر کی جانب رواں دواں ٹھیں نب بگار ئے کہا۔
" رات کے وقت میں و یسے ٹھی تمہارے ساٹھ جائے والی یہیں ٹھی۔"
" مجھے سہوار ئے اسی سرط یر اجازت دی ٹھی نوکری کی کہ میں گھر سے آفس اور آفس سے
سیدھا گھر آؤں گی۔" رانٹہ ئے کہا نو بگار حیران ہوپی۔
79
" تمہارا میگییر کجھ زیادہ ہی سیریکٹ یہیں ہے؟" بگار ئے کہا نو رانٹہ مسکرا دی۔
" وہ سیریکٹ یہیں ہے نوزسیشو ہے یہت زیادہ۔" رانٹہ ئے کہا نو اس ئے کیدھے احکا
د ن ن ے۔
" مس نیہا! " نیہا تمرہ کے ساٹھ یک اسیور سے بکل رہی ٹھی حب اسے زوہان ئے دیکھا۔وہ
فورا کار سے بکل کر اس کے یاس آیا۔ اس کی آواز یر نیہا رکی۔
" مس نیہا ! مجھے تمہیں ٹھییک نو نول یا ٹھا۔" زوہان ئے کہا نو وہ حیران ہوپی۔
" نولیا نو آپ کو سوری جا ہینے حیر ٹھییک نو کس لنے؟" اس کی یات یر مٹہ مٹہ میں یڑیڑاپی۔
مجس
" کجھ کہا تم ئے؟" زوہان ئے یا ھنے والے ایداز یں کہا۔
م
" یہیں نو ! آپ کجھ کہنے والے ٹھے۔" نیہا ئے یارمل لہجے میں کہا۔
( اوہ نو میرا سک صحنح ٹھا وہ اشکا ہی گھر ٹھا) اس ئے دل میں سوجا ٹھر اس کی جانب دیکھنے
ہوئے کہا۔
80
" اوہ! ایسان ہوئے کے یائے میرا فرض ٹھا آپ کی ماما کی مدد کریا۔سکرنہ کی ضرورت یہیں
،جلنی ہوں۔"
"مس نیہا! آپ کل گھر آ سکنی ہیں۔وہ ایکچولی ماما تم سے ملیا جاہنی ہیں۔" وہ جائے لگی نو
زوہان ئے کہا۔
" نیہا ! جلدی بکل یہاں سے نہ نو زیادہ ٹھیل رہا اب۔" اس ئے مٹہ مٹہ کہا ۔
" صحنح کہہ رہی ہوں میں ،ا ننے گھر لے جا کر مجھے اس کنے کیوایا جا ہنے ہیں۔آپ کا نہ یالن
کٹھی نورا یہیں ہو گا۔" وہ یک دم کابفیڈبیس سے نولی۔
"یار کیا ہو گیا ہے ماما ئے کہا ٹھا کہ تم سے کہہ دو کہ ان سے مل لے آکر اور تمہاری ایک
حیز ٹھی میرے یاس ہے وہ ٹھی لے لییا۔"
"کون سی حیز ------یا ہللا ! میری زیدگی آپ کے یاس ہے؟ یڑھا نو یہیں کجھ آپ ئے؟"
" میری ایک یری عادت ہے لوگوں کی حیزیں میں ا جھے سے چیک کریا ہوں۔" زوہان ئے
مسکرائے ہوئے کہا۔
81
"اننی یری عادات یر کییرول رکھیں ۔نہ نہ ہو بعد میں نہ یری عادات آپ کے لنے مصی یت ین
جابیں اور میں دو دن بعد آؤں گی ک یویکہ اٹھی میں سدید صدمے میں ہوں۔" وہ کہہ کر آگے کی
جانب یڑھ گنی۔
" عح یب یاگل لڑکی ہے۔"زوہان حود سے کہیا اننی کار کی جانب یڑھ گیا۔
" مجھے نو کل ہی جایا ہے اننی زیدگی حو وایس الپی ہے۔" نیہا حود سے یابیں کرپی گھر کی جانب جا
رہی ٹھی۔
" نہ لو ۔" سہوار ئے ایک کاعذ جمزہ کی جانب یڑھایا۔ وہ دونوں اس وقت ایک ک تقے میں بیٹھے
ٹھے ،سہوار جانیا ٹھا کرتم ئے جان کو اس یارے میں ابفارمیشن دے دی ہو گی ۔اس لنے وہ
جگہ یدل کر جمزہ سے مل رہا ٹھا۔ وہ جاہیا نو جمزہ سے ٹھائے میں ہی یات کر لییا مگر اسے نہ
کام نیا کسی رکاوٹ کے کریا ٹھا۔
" نہ ایڈریس ہے ایک جگہ کا ۔وہاں تمہیں حور یامی لڑکی ملے گی تمہیں اسے یہاں الیا ہے
میرے یاس ۔"
" اس لڑکی کی جان کو حظرہ ہے اس کی حفاظت کریا ہمارا فرض ہے ۔دوسری یات نہ لڑکی حور
ہی وہ کڑی ہے حو ہمیں جان یک لے کر جائے گی۔" سہوار ئے کافی کا مگ اٹھائے
ہوئے کہا۔
" تمہارا مظلب اس سی ڈی یر اس لڑکی کا یام لکھا ہوا ٹھا؟" جمزہ ئے حیران ہوئے ہوئے نو جھا
نو سہوار ئے ہاں میں سر ہالیا۔
" میں کل اسالم آیاد جا رہا ہوں امی کوصوقٹہ کے گھر سے الیا ہے نو کل ہی نہ کام ہو جائے نو
یہیر ہے ۔"
" میں اسے کیا کہہ کر الؤں گا ؟ وہ نہ ماپی آئے کے لنے نو؟" جمزہ ئے جدسات ظاہر
کنے۔
" اسے نہ دیکھا د ن یا وہ تمہارے ساٹھ آجائے گی۔" سہوار ئے ایک بصویر اسکی جانب یڑھاپی نو
اس ئے سر ہالئے ہوئے وہ بصویر اننی یاکٹ میں رکھ لی۔
" اب میں جلیا ہوں ۔" سہوار اس سے ہاٹھ مالکر وایس جائے کے مڑا ۔
" اسی ئے مجھے نہ سب نیایا ہے۔" نیا مڑے سہوار ئے کہا اور آگے یڑھ گیا۔
83
"ہائے! میں نو ٹھول ہی گنی ٹھی ماہ یدولت میرے ساٹھ آپی ٹھیں۔"
"اس ئے مجھے یاگل کہا تم ئے آرام سے سن ٹھی لیا ۔تمہارے ضمیر ئے مالمت یہیں کی
تمہیں؟"
"ہاں! وہ اس لنے کہ نہ دو دن بعد کا سوچ کر وہ کل گھر میں یہیں ہو گا اور ہم آساپی سے
اننی ڈایری وایس لے آ بیں گے۔"
84
تمرہ ئے ئیز ئیز جلنے ہوئے کہا نو نیہا ٹھی اس کے ساٹھ جلنے لگی۔
" تمیر کہاں ہیں؟" یایاب کھائے کی بییل یر تمیر کا ان تظارکر رہی ٹھی مگر وہ جائے کہاں
ٹھا۔اس ئے راسدہ سے نوجھا۔
" نیگم صاحٹہ ! صاحب نو اسیڈی میں ہیں۔" راسدہ ئے نیایا نو اننی جگہ سے کھڑی ہوپی۔
" آپ کھایا لگا بیں میں ایہیں یال کر الپی ہوں۔" یایاب اسے کہنی اسیڈی کی جانب یڑھ گنی۔
تمیر اسیڈی میں راکییگ حییر یر بیٹھا آج اننی اور ا ننے یایا کی مالقات یاد کر رہا ٹھا۔
" تمہاری ماں کومیں لے کر جا رہا ہوں ۔" جالل جان ئے یارمل لہجے میں کہا۔
" یر یایا! اماں یایاب کے یاس رہیا جاہنی ٹھی کجھ دن۔" تمیر ئے آہشیگی سے کہا۔
"تمہاری ماں کا ا ننے گھر جایا زیادہ ضروری ہے۔" ایہوں ئے شحت لہجے میں کہا۔
" وہ میرے ساٹھ جائے گی۔" جالل جان ئے اس کی یات کاپی نو وہ جاموش ہو گیا۔
85
"اننی ن یوی کو اس مہینے کی بیس یارتخ کو گاؤں لے آیا ۔وہ ہمارے جایدان کی یہو ہے سب
کو معلوم ہویا جا ہینے اس کے یارے میں۔" جالل جان کی یا ت یر تمیر ئے ان کی جانب دیکھا۔
" وہ لڑکی تمہاری ذمہ داری ہے ۔اس یار اسے کوپی ٹھی نہ بقصان نہ ہو ۔" جالل جان ئے کہا
اور کمرے کے ایدر جلے گنے،یاہر کھڑا تمیر آج ٹھر اننی علطی یر تجھیا رہا ٹھا۔
" آپ وہاں ک یوں کھڑی ہیں یایاب ایدر آجابیں۔" تمیر ئے اسے دروازہ میں کھڑا دیکھ کر کہا۔
" وہ آپ کھایا کھائے ننجے یہیں آئے۔" یایاب ئے اس کے یاس کھڑے ہوئے ہوئے کہا نو
تمیر اننی حییر سے اٹھ کھڑا ہوا۔
" میں یس آئے واال ہی ٹھا ۔" تمیر ئے اسے کیدھوں سے ٹھام کر حییر یر بیٹھائے ہوئے کہااور
حود مڑ کر اسیدی میں ننے الکر کی جانب جال گیا۔الکر کھول کر اس ئے ایک مجملی کیس بکاال
۔اور اسے لے کر یایاب کے یاس آیا۔
" نہ ؟؟؟؟" یایاب ئے کیس کی جانب اسارہ کیا نو تمیر مسکرایا ہوا ایک گھیٹہ زمین یر رکھ
اس کے سا منے بیٹھ گیا۔
86
یایاب ئے اس کے اس طرح بیٹھنے یر کہا نو تمیر ئے مسکر ا کر اس کا یاؤں ا ننے گھینے یر رکھا
۔
" نہ اماں کی ہیں ( تمیر ئے اس کی یات کاپی اور کیس کھوال نو اس میں بقیس سے ڈیزاین
والی یایل ٹھی) حس دن میں ئے اماں کو ہماری سادی کے یارے نیایا ٹھا ،اس سے اگلے دن
اماں ئے نہ تجھواپی ٹھی۔ان کا کہیا ٹھا آپ کو مٹہ دیکھاپی میں یہی یایل دوں۔( تمیر یات
کرئے کے ساٹھ ساٹھ اس کے یاؤں میں یایل یہیا رہا ٹھا اور یایاب جاموسی سے اسے سن رہی
ٹھی) اماں کی اجایک طی تعت چراب ہوئے کی وجہ سے میں نہ آپ کو دے یہیں یایا ٹھا۔"
یایل یہیائے کے بعد وہ کھڑا ہوا اور یایاب کی جانب ہاٹھ یڑھا یا ۔ یایاب اس کا ہاٹھ ٹھام کر
کھڑی ہوپی۔
"مجھے یہت یشید آ بیں لیکن میں ایہیں یہن کر رکھوں گی نو آپ ڈسیرب یہیں ہو ں گے۔"
87
" آپ کی موحودگی میرے لنے کٹھی یریساپی کا یاعث یہیں ین سکنی ۔" تمیر ئے محیت سے
ٹھر نور لہجے میں کہا ۔ ا ننے لنے تمیر کی بظروں اننی محیت دیکھ کر یایاب ئے دل ہی دل میں
ہللا کا سکر ادا کیا۔
" جلیں ! کھائے کھا لیں۔" یایاب ئے کہا نو تمیر اس کو لے کر اسیڈی سے بکل آیا ۔
تمیر کا اس کی قکر کریا ،اسے تخقظ کا احساس دالیا دن یدن یایاب کو اس کے فرنب کر رہا ٹھا۔
" آپ کا بییا ،اس لڑکی کو لے کر کییا سریس ہے؟" رات کو سوئے سے قیل جالل جان ئے
زلنحاں اماں سے نوجھا۔
" وہی حس سے اس ئے سادی کی ہے۔" جالل جان ئے نیڈ یر بیٹھنے ہوئے کہا۔
" جانیا ہوں مگر کیا وہ اس لڑکی کو شچ میں ہماری یہو مانیا ہے؟ یا ٹھر حو گل کے ساٹھ کیا
اس ئے وہی کرے گا؟" جالل جان ئے عصے سے کہا۔
88
" آپ جا ننے ہیں گل کے معا ملے میں اس ئے گل کی مرضی جان کر ہی سادی سے ابکار
کیا ٹھا اور رہی یایاب کی یات نو تمیر محیت کریا ہے اس سے ،اسی لنے سادی کی ہے اس ئے
اس سے؟" زلنحاں اماں ئے تمیر کی صفاپی بیش کی۔
" اس مہینے کی بیس یارتخ کو تمیر کا ولٹمہ ہے نب یک دالور ٹھی آجائے گا ۔"
" آپ ئے تمیر کو معاف کر دیا؟" زلنحاں اماں ئے حوش ہوئے ہوئے نوجھا۔
" تمیر کو معاف کریا اب میرے یس میں یہیں ہے ۔" ایہوں ئے ٹھیڈی آہ ٹھرئے ہوئے
کہا۔
مجس
ی
" کیامظلب ہے آپ کی اس یات سے؟" زلنحاں اماں ئے یا ھی سے ان کی جانب د ک ھا۔
" کجھ یہیں تم سو جاؤ۔" ایہوں ئے اننی سانیڈ یر لئینے ہوئے لٹمپ تجھا دیا نو زلنحاں اماں ٹھی
ل یٹ گئیں مگر ذہن میں اٹھی ٹھی ان کی آچری یات گوتج رہی ٹھی۔
" السالم علیکم ابکل! " نیہا ئے گھر کے یاہر کھڑے رچٹم کو کہا ۔نو رچٹم ایہیں سالم کا
حواب دے کر گھر کے ایدر لے آیا۔
ب
"السالم علیکم آ ننی! اب کیسی طی تعت ہے آپ کی؟" نیہا ئے الؤتج میں یٹھی حولہ ن یگم کو کہا
89
" آ ننی ! نہ میری دوست تمرہ ہے۔" اس ئے یاس کھڑی تمرہ کا بعارف کروایا۔
" میں ٹھی ٹھیک ہوں آ ننی!۔" اس ئے آہشیگی سے کہا نو نیہا اس کے اس سرمائے روپ کو
دیکھ کر تمسکل اننی ہیسی روک یاپی۔
"بییا! آپ دونوں کا یہت یہت سکرنہ آپ ئے میری ہیلپ کی اس دن ۔" ایہوں ئے
ایہیں صوفے یر بیٹھنے کا اسارہ کیا نو وہ ان کے سا منے بیٹھ گئیں۔
" آ ننی ! میری ایک حیز یہاں ہے مجھے وہ وایس مل سکنی ہے؟" نیہا ئے نوجھا نو مسکرا دی۔
" آپ کو میرا یام کیسے نٹہ؟" نیہا ئے حیران ہوئے ہوئے نوجھا۔
" بییا! آپ کی ڈایری میں آپ کا یام اور بصویر موحود ہے یس وہیں سے معلوم ہوا ۔" حولہ نیگم
ئے اسے نیایا ۔
90
" آ ننی ! مج ھے لگیا ہے آپ کو میں ئے کہیں دیکھا ہے سایدپی وی میں۔" تمرہ ئے اننی
یاداست یر زور ڈا لنے ہوئے کہا۔
" بییا ! میں ماڈلیگ کرپی ٹھی حو اب جھوڑ دی ۔" ایہوں ئے مسکرائے ہوئے کہا۔
" نٹھی میں سوچ رہی ٹھی اپ نو اننی ن یگ لگنی ہیں آپ کا اانیا یڑا بییا کیسے ہو سکیا ہے؟" تمرہ
ئے کہا نو نیہا ئے اس کے یاؤں یر یاؤں مارا۔
" آ ننی ! آپ اس کی یانوں یر دھیان ئے دیں حب نہ یاسٹہ یہیں کرپی نو ا یسے ہی النی س یدھی
یابیں اس کے ذہن میں آپی ہیں۔" نیہا ئے تمسکل مسکرائے ہوئے کہا چیکہ اس کے شفید
جھوٹ یر تمرہ نو گویا صدمے میں ہی جلی گنی۔
" آ ننی ! مج ھے لگیا ہے آپ کو میں ئے کہیں دیکھا ہے سایدپی وی میں۔" تمرہ ئے اننی
یاداست یر زور ڈا لنے ہوئے کہا۔
" بییا ! میں ماڈلیگ کرپی ٹھی حو اب جھوڑ دی ۔" ایہوں ئے مسکرائے ہوئے کہا۔
" نٹھی میں سوچ رہی ٹھی اپ نو اننی ن یگ لگنی ہیں آپ کا اانیا یڑا بییا کیسے ہو سکیا ہے؟" تمرہ
ئے کہا نو نیہا ئے اس کے یاؤں یر یاؤں مارا۔
91
" آ ننی ! آپ اس کی یانوں یر دھیان ئے دیں حب نہ یاسٹہ یہیں کرپی نو ا یسے ہی النی س یدھی
یابیں اس کے ذہن میں آپی ہیں۔" نیہا ئے تمسکل مسکرائے ہوئے کہا چیکہ اس کے شفید
جھوٹ یر تمرہ نو گویا صدمے میں ہی جلی گنی۔
" آپ لوگوں ئے یاسٹہ یہیں کیا رکیں میں کجھ میگواپی ہوں۔" حولہ نیگم اننی جگہ سے کھڑی
ہوبیں۔
" ارے یہیں آ ننی ! اس کی ضرورت یہیں ہے۔" نیہا ئے ایہیں روکا۔
" ضرورت ک یوں یہیں ہے آپ لوگ مہمان ہو میری میرا فرض بییا ہے نہ۔" ایہوں ئے محیت
سے کہا نو نیہا کجھ نول نہ یاپی۔
" آ ننی! میں آپ کا گھر دیکھ لوں؟" نیہا ئے اجایک سے کہا نو ایہوں ئے مڑ کر اسے دیکھا ٹھر
مسکرا کر ہاں میں سر ہال یا اور کچن کی جانب جلی گئیں۔
" جل تمرہ کام سروع کریا ہے ،نو ایسا کر یہاں بیٹھ کر آ ننی کو یانوں میں لگا میں اس کھڑوس
کے روم سے ڈایری لے کر آپی ہوں۔" نیہا اسے کہنی اننی جگہ سے اٹھی۔
" یہت اجھا کام دیا ہے مجھے کیا یابیں کروں میں ان سے؟" تمرہ ئے آہشیگی سے کہا۔
92
" کجھ جدتجہ جالہ سے ہی سیکھ ل یا ہویا ،کیسے زیان کا حوہر دیکھاپی ہیں۔" نیہا ئے کہا نو تمرہ ئے
اسے گھورا۔
" میں جا رہی ہوں اور حو کہا ہے وہ ہی کریا میں یس نوں گنی اور نوں آپی۔ "
نیہا اسے کہہ کر زوہان کے کمرے کی جانب یڑھ گنی ،انیا نو اسے معلوم ہو گیا ٹھا چہاں وہ حولہ
نیگم کو لے کر گنی ٹھی وہ زوہان کا روم ٹھا۔
" کوپی ہے نو یہیں یہاں؟" اس ئے روم کے ایدر جھا یکنے ہوئے حود سے کہا۔زوہان حو کپ
نورڈسے اننی کیڑے بکال رہا ٹھا اس کی آواز سن کر حوبکا ۔ وہ ننج ھے مڑا نو اسے ادھ کھلے دروازے
سے نیہا ایدر جھایکنی دیکھاپی ٹھی۔وہ دروازے کی اوٹ میں ہو گیا۔ نیہا آہسٹہ سے دروازہ کھولنی
اس کے روم میں داجل ہوپی۔
" کہاں رکھ سکیا ہے وہ ڈایری؟" اس ئے سوچنے ہوئے نیڈ کے ساٹھ رکھی میز کی جانب دیکھا
۔
" ہاں ! نہ ہی ایک جگہ ہے وہ جامد ٹھاپی ٹھی نو اننی ساری ضروری قایلز ا یسے ہی دراز میں ڈال
د ننے ہیں۔"
93
" مس نیہا!"
" آپ یہاں کیا کر رہے ہیں؟" ا ننے ڈر کو قانو کرپی وہ یارمل لہجے میں نولی۔
" عالیا نہ گھر اور نہ کمرہ میرا ہے ۔ آپ مجھے نہ نیابیں آپ یہاں کیا کر رہی ہیں؟" زوہان ئے
آگے یڑھنے ہوئے کہا۔
" وہ میں ----میں اننی ڈایری لینے آپی ٹھی۔"اس ئے لہجے کو یارمل رکھنے ہوئے کہا۔
" وہ مجھے یاتم مل گیا آئے کا نو میں آگنی۔اب مجھے میری ڈایری وایس کر دیں۔" نیہا ئے
اس سے کہا نو وہ مسکرایا ہوا کپ نورڈ کی جانب یڑھ گیا اور ڈایری بکال کر اس کے یاس وایس
آی ا ۔
" تمہاری ڈایری کے آچری ننج یر کسی تمیر کا ذکر کیا تم ئے وہ کون ہے ؟"
اس ڈایری میں کل 677ننحز ہیں سارے یڑھ لینے آپ ئے؟" نیہا ئے عصے سے نوجھا۔
" یدتمیز ی کہنے ہیں اسے۔" نیہا عصے سے کہہ کر جائے کے مڑ گنی۔
" ٹھاپی ہیں میرے ۔میری آپی کے سوہر۔" نیا مڑے کہہ کر وہ روم سے بکل گنی۔
زوہان مسکرایا ٹھا ۔اسے حود ٹھی یہیں نٹہ ٹھا اسے حوسی ک یوں ہو رہی ٹھی۔اگر آج اس کی
سرٹ چراب نہ ہوپی اور وہ گھر نہ آیا نو ساید نیہا سے مل نہ یایا۔
تمیر آفس جائے کے لنے بکال نو اسے ڈرانیگ روم میں راسدہ روپی دیکھاپی دی ۔اس ئے اس کے
یاس آکر نوجھا ۔
راسدہ اور سکور دونوں میاں ن یوی ٹھے وہ دونوں جان حویلی سے ہی یہاں الئے گنے ٹھے۔
" ن یوی یر ہاٹھ اٹھا کر کویسی مردایگی یانت کریا جا ہنے ہو۔" تمیر ئے عصے سے اس سے نوجھا
۔یایاب حو تمیر کا فون د ننے کے لنے سیڑھیاں ایر رہی ٹھی تمیر کو عصے میں دیکھ کر وہیں رک
گنی۔اس ئے یہلی یار تمیر کو عصے میں دیکھا ٹھا۔
" علطی !تم اسے علطی کہنے ہو۔حو غورت تمہارے دکھ سکھ کی ساٹھی ہے اسے بکل تف یہنحائے
تمہیں سرم آپی جا ہینے۔" تمیر کے عصے میں اٹھی ٹھی کمی یہیں آپی ٹھی۔
" صاحب جی ! نہ زیان درازی کر رہی ٹھی نو عصے میں ہاٹھ اٹھ گیا آ نیدہ ایسا یہیں ہو گا۔"
سکور ئے سر جھکائے ہی حواب دیا۔
" تمہاری ن یوی ہے جھگڑا ٹھی نو تم سے کرے گی ۔اس کا مظلب نہ نو یہیں کہ تم اس یر ہاٹھ
اٹھاؤ۔"
" صاحب جی آ ن یدہ یہیں ہوگا۔" سکور کے چہرے یر سرمیدگی کے آیار دیکھ کر تمیر ئے اسے
جائے کا اسارہ کیا اور مڑ کر راسدہ کی طرف دیکھا۔
96
"راسدہ ! سوہر سے زیان درازی یہیں کرپی جا ہینے ۔اگر گھر میں کوپی مشیلہ ہے نو بیٹھ کر تجمل
سے یات کرو۔
اگر کو پی یریساپی ہے نو مجھے نیاؤ ،میں ہوں یہاں ،میری یہن جیسی ہو تم ۔آ نیدہ اجی یاط کریا۔"
یایاب ئے اس کے لہجے کافرق حود مخشوس کیا ٹھا ۔سکور سے یات کرئے وقت وہ انیہاپی عصے
میں ٹھا اور اب راسدہ کو سمجھائے ہوئے اس کا وہی مخصوص یرم لہجہ ۔یایاب حیران ہوپی اس
کے یاس آپی۔
" میں چیال رکھوں گی آ نیدہ۔" راسدہ ئے مسکرائے ہوئے کہا نو تمیر ئے اس کے سر یر ہاٹھ رکھا
۔
" جاؤ ا ننے سوہر سے معافی مایگ لو ،مجھے بقین ہے وہ ٹھی اننی علطی یر سرم یدہ ہو گا۔"
" نہ آپ کا فون ۔" یایاب ئے اس کی جانب فون یڑھایا تمیر ئے مسکرا کر فون اس کے ہاٹھ
سے لیا۔
یایاب ئے کہا ک یویکہ سادی والی رات وہ کپ نورڈ دیکھ جکی ٹھی تمیر ئے اس کے ڈھیروں ڈریسز
یہلے ہی چرید لنے ٹھے ۔سب سامان وافر مفدار میں ٹھا ۔اسے ضرورت یہیں ٹھی کسی حیز کی۔
" دو ہفنے بعد گاؤں جایا ہے ہمیں نو میں جاہیا ہوں آپ موسم کی میاسیت سے کیڑے لے
لیں اور ٹھر وہاں سب کے لنے ٹھی کجھ چرید لنحنے گا۔" تمیر ئے اس کے سر یر ڈو نٹہ ٹھیک
کرئے ہوئے کہا۔
" گاؤں ک یوں جایا ہے؟" یایاب ئے اس کی جانب دیکھنے ہوئے نوجھا۔
" یایا ! ئے ہمارا ریسیشن رکھا ہے اسلنے ۔" تمیر ئے مسکرائے ہوئے کہا۔
" ٹھیک ہے۔" یایاب ئے حوش ہوئے ہوئے کہا اس کے چہرے یر حوسی دیکھ کر تمیر مسکرا
دی ا ۔
" یار تمرہ ! نہ دیکھ کیا ہوا؟" نیہا ئے تمرہ کو جاص طور یر گھر یالیا ٹھا ۔اس کے آئے یر ایک
ڈایری اس کے سا منے رکھی۔
"نہ دیکھ نہ میری ڈایری یہیں ہے۔" نیہا ئے ڈایری کا یہال ننچ اسے دیکھائے ہوئے کہاحس یر
اس ئے اننی والدہ کی بصویر لگاپی ٹھی حواب یہیں ٹھی۔
" اس کا مظلب اس زوہان ئے تجھے علط ڈایری دی۔" تمرہ ئے کہا نو نیہا ئے انیا سر ن یٹ لیا۔
" غور سے دیکھ نہ وہ ڈایری یہیں ہے حو میں ئے ن یو لی ٹھی ۔سٹم نو سٹم ایسی ہی ٹھی ۔" نیہا
ئے اسے یاد دالیا۔
مجس
" ٹھر نہ کیسے ہوا ؟" تمرہ ئے یا ھی سے نوجھا۔
ی
" کالج میں حور کے یاس ٹھی ایسی ہی ڈایری د ھی ھی یں ئے ،ساید نہ اس کی ہے اور میری
م ٹ ک
" اجھا ! نو ٹھر نئیشن لینے والی کیا یات ہے صنح جا کر لےلییا اس سے وایس ۔" تمرہ ئے
کیدھے احکائے ہوئے کہا۔
" نہ یات نو ٹھیک ہے مگر نہ ڈایری ٹھوڑی عح یب ہے ۔" نیہا ئے ڈایری کا ایک ننج اس کے
آگے کیا۔
" دیکھ نہ کجھ لکھا ٹھی یہیں ہے اس میں اور ایسا لگ رہا ہے جیسے یہت استعمال سدہ ہو ۔"
99
" جاسوسن ! صنح نہ ڈایری اسے دے د ن یا اور اننی لے لییا ۔میں گھر جا رہی ہوں۔" تمرہ ئے
بیید سے نوجھل لہجے میں کہا۔
" ہللا جاقظ!" تمرہ ٹھی اس سے نیا لڑے کمرے سے بکل گنی۔
" نو اور کہاں لے کر جایا ،جکومت ئے دو دو گھر االٹ یہیں کنے ہوئے۔" جمزہ ئے طیزنہ کہا۔
" ایک کام کر اسے لے کر رانٹہ کے گھر آجا۔" سہوار ئے کہا نو وہ حیران ہوا۔
اسے کسی ٹھی قٹمت یر نہ کیس جل کریا ہی ٹھا،رانٹہ کا جالی گھر اسے ٹھر ماضی میں لے
گ یا ۔
" اٹھی نہ ممکن یہیں ہے امی کا عالج ضروری ہے اور میں کویاہی یہیں کر سکنی۔" رانٹہ ئے
سیاٹ لہجے میں کہا۔
" اور مجھ سے کنے وعدے کا کیا ؟ تم ئے کہا ٹھا دو مہینے کے لنے جاب کرو گی اور اب
سات مہینے ہوئے والے ہیں؟" سہوار ئے نوجھا۔
" مجھے گھر جالئے کے لنے نوکری کرپی نو ہے اسے میں یہیں جھوڑ سکنی۔"
" رانٹہ ! میں ئے کہا ٹھا تمہارا چرجہ میں یآساپی اٹھا سکیا ہوں ٹھر ٹھی تم"---
" میں بیٹم ضرور ہوں یر الجار یہیں ہوں انیا نوجھ حود اٹھا سکنی ہوں۔"اس کے لہجے میں کوپی
فرق یہیں آیا ٹھا۔
" اننی جاب یر دھیان دو ،ہم یر دھیان د ن یا جھوڑ دو۔" اس ئے آیکھ کے کوئے سے آیشو کو
صاف کیا۔
" رانٹہ ! مسیر جان یال رہے ہیں تمہیں۔" نہ بگار کی آواز ٹھی حو سہوار ئے ٹھی سنی ٹھی۔
" رانٹہ ! کاش تم سب یابیں مجھے یہلے نیاپی ہوپی نو آج تم میرے یاس ہوپی۔"
تجھلے دس دنوں سے یایاب ئے تمیر کے ساٹھ اننی زیدگی کے یہیرین یل گزارے ٹھے۔
102
ہر یل اس کا چیال رکھیا تمیر اسے دنوانہ ن یا رہا ٹھا۔ وہ لمنے لمنے شحدے کرپی ٹھی ۔ہللا کا سکر
ادا کرپی ٹھی تمیر کو اس کی زیدگی میں الئے کے لنے۔وہ تمیر کے حود کھایا نیاپی ٹھی اور تمیر
کے دھٹمے لہجے میں کی جائے والی بغربف کی عادی ہو رہی ٹھی۔وہ سارا دن گھر نہ ہویا نو اس کا
دل کسی کام میں نہ لگیا ۔مگر جیسے ہی وہ وایس آیا یایاب کی زیدگی جیسی ریگین ہو جاپی
ٹھی۔ان دس دنوں میں وہ گھر ٹھی دو یار گنی ٹھی مگر زیادہ دیر نہ رکی ۔
نیہا کہنی ٹھی تمیر ٹھاپی ئے یاؤال کر دیا ہے یایاب آپی کو اور وہ اس کی یات یر یس مسکرا کر
رہ جاپی ٹھی۔
آج اس ئے اس کے لنےاسئیسل کھایا نیایا ٹھا ۔آج وہ تمیر کو نیائے والی ٹھی کہ تمیر ئے
اننی محیت کے ذر بعے اسے ٹھی محیت کریا سیکھا دیا ہے ۔ اسے تمیر کی نہ محیت ٹھری دنیا راس
آگ ن ی ہے ۔
"دس دن یہت ہوئے ہیں اس لڑکی کو یہاں الؤ۔" سہوار ئے عصے سے کہا۔
" میں کیا کروں یار اننی یہن کی موت کا اس ئے انیا صدمہ ل یا ہے کہ اس کا تحار ہی ٹھیک
ہوئے میں یہیں آرہااور امی کو نو اس سے اننی ایسیت ہو گنی کہ اسے کہیں لے جائے ہی
یہیں د ننی۔میں کیسے لے آؤں اسے؟" جمزہ ئے اننی مح یوری نیاپی۔
103
" ٹھیک ہے میں ئیرے گھر آ رہا ہوں ۔" سہوار کی یات یر وہ گڑیڑایا۔
" کیا ک یوں ؟ مجھے اس لڑکی سے یات کرپی ہے اور میں مزید ان تظار یہیں کر سکیا۔" سہوا ر ئے
کہا اور فون کٹ کر دیا ۔
ی
" امی! سہوار آ رہا ہے ۔آپ د کھیں وہ لڑکی جاگ رہی ہے؟" جمزہ ئے عطٹہ یانو سے نو ج ھا۔
"اس کی طی تعت چراب ہے اور تم لوگوں کو ا ننے کیس کی یڑی ہے۔" عطٹہ یانو ئے عصے
سے کہا۔
" امی! وہ کھا یہیں جائے گا اسے یس کجھ سوال نوجھنے ہیں ۔" جمزہ ئے چڑئے ہوئے کہا۔نہ
لڑکی نو اس کے مصی یت ین گنی ٹھی ۔تجھلے دس دنوں سے عطٹہ یانو ئے اسے حور کی
نٹماداری میں لگایا ہوا ٹھا ۔وہ صحنح سے ا ننے کام یر ٹھی دھیان یہیں دے یا رہا ٹھا۔
"ٹھیک ہے مگر اسے یریسان مت کریا۔" عطٹہ یانو اسے وارن کرپی کمرے میں جلی گئیں۔
یایاب کب سے نیار ہو کر تمیر کاان تظار کر رہی ٹھی مگر وہ اٹھی یک یہیں آیا ٹھا۔نٹھی راسدہ اس
کے کمرے میں آپی۔
" کیا ہوا راسدہ کوپی کام ہے آپ کو ؟" یایاب ئے اسکی جانب دیکھنے ہوئے کہا۔
104
" یہیں پی پی جی! وہ صاحب کے دوست آئے ہیں ان سے ملنے کیا کروں صاحب نو اٹھی
یک آئے یہیں؟"
" آپ ایہیں ڈرانیگ روم میں بیٹھا دیں ۔میں آپی ہوں اٹھی۔" یایاب راسدہ کو ٹھنج کو نیڈ سے
اٹھی ۔سر کو ڈو ننے سے کور کر کر کیدھوں کو جادر سے ڈھانپ کروہ ننجے آپی۔
" السالم علیکم!" یایاب ئے سالم کیا ۔جمدان حیران ہویا اس کی جانب دیکھ رہا ٹھا۔
" تمیر آ گنے ہیں ۔آپ ان سے مل لیں میں جائے ٹھچواپی ہوں۔" یایاب کہہ کر کچن کی جانب
جلی گنی۔ تمیر گھر میں داجل ہوا نو جمدان کو سا منے کھڑا دیکھ کر حوبکا۔
" نہ لڑکی "------جمدان ئے حیران ہوئےہوئے کچن کی جانب اسارہ کیا چہاں یایاب گنی
ٹ ھی۔
" تمیر ! نہ لڑکی وہی ہے حسے اس دن کڈن یپ کیا ٹھا ۔تم ئے اس سے سادی کی ہے؟"
جمدان ئے حیران ہوئے ہوئے نوجھا چیکہ کچن سے یاہر آپی یایاب اس کی یات سن کر اننی جگہ
منجم ید ہو گنی۔
یایاب! "
تمیر ئے دھٹمے سے اس کا یام لیا۔ مگر وہ یہیں میں سر ہالپی اویر کمرے کی جانب ٹھاگ گنی۔
تمیر فورا اس کے ننج ھے ٹھاگا مگر یایاب یہلے ہی حود کو کمرے میں نید کر جکی ٹھی۔
"یایاب !دروازہ کھولیں۔ ایک یار میری یات سن لیں۔یایاب یلیز! یاہر آجابیں۔ "
تمیر مسلسل دروازہ ن یٹ رہا ٹھا۔ اسے ڈاکیر جلیل کی یات یاد آرہی ٹھی ۔
"ا یسے جادئے ایسان کو ڈیریشن میں لے جائے ہیں اور ایسان حود کو بقصان ٹھی یہنحا سکیا ہے۔
"
"یہیں! ایسا یہیں ہوگا۔ یایاب دروازہ کھولیں۔ یایاب آپ شچ یہیں جاننی۔ "
وہ مسلسل دروازہ ن یٹ رہا نٹھی اسے یایاب کی آواز سیاپی دی۔
ایدر کمرےمیں یٹھی یایاب ا ننے آیشو صاف کر رہی ٹھی حو رک ہی یہیں رہے ٹھے۔ اس کاذہن
میں تجھلے بین مہینے کا ایک ایک یل ایک سالنیڈ کی طرح گزر رہا ٹھا۔ کہیں ٹھی نو تمیر علط یہیں
ٹھا ٹھر نہ کیا ہو گیا ٹھا اس کے ساٹھ؟
دو گھینے ہو گنے ٹھے مگر اسے کوپی ٹھی یات ایسی یاد یہیں آپی حو تمیر کو ایک یرا ایسان نیاپی۔ وہ
ا ننے دل کا ق تصلہ تمیر کے حق میں د ننی دروازے کی جانب مڑی۔اسے تمیر سے شچ جانیا ٹھا مگر
نہ نو طے ٹھا کہ وہ تمیر سے دور جائے کا حوصلہ یہیں رکھنی ٹھی۔
ان کے بییرز اسیارٹ ہو جکے ٹھے حس کی وجہ سے وہ کالج ایک دن کے و ققے کے جا رہی
کسی
ٹھیں۔ نیہا کی ڈایری ا نج ہوئے دس دن ہو گنے ٹھے ،ان دس دنوں میں وہ دونوں نی
یج ی
یار کالج گئیں حور ایہیں یہیں ملی ۔آج نیہا نویس لینے اکیلی کالج گنی ٹھی مگر آج ٹھی اسے حور
نہ ملی۔
"یہیں یار ! نٹہ یہیں کہاں جلی گنی ہے نہ لڑکی؟ بییرز ٹھی یہیں دے رہی ۔"
" اجھا ڈایری کیا اننی ضروری ہے وایس لییا جالی ہی نو ہے؟" تمرہ ئے نوجھا۔
107
"ایسا کرئے ہیں مس افساں سے نوجھیں گے وہ ہوسیل وارڈن ٹھی نو ہیں ایہیں الزمی نٹہ ہو
گا وہ ک یوں یہیں آ رہی ۔" تمرہ ئے کجھ سوچنے ہوئے کہا۔
" مجھے ٹھی لگیا ہے یہی کریا یڑے گا۔" نیہا ئے یک کھو لنے ہوئے کہا نٹھی اس کی بظر اننی
یراپی ڈایری یر یڑی حو وہ زوہان سے وایس الپی ٹھی۔ڈایری دیکھنے ہی اس کا ذہن زوہان کی
جانب جال گیا۔
" اب کیا کیا اس ئے؟ اب نو ہم ئے روٹ ٹھی یدل لیا ہے ٹھر کہاں مل گیا وہ تمہیں؟"
م یئ فب
تمرہ ئے سی ایداز یں نوجھا۔
ی
" کہیں یہیں مال ؟ یس ڈایری د کھی نو اس کی یات یاد آگنی۔" نیہا ئے یات یا لنے ہوئے کہا۔
" ا یسے کیسے یاد آگنی؟" تمرہ اسے گھورپی آگے ہوپی۔
108
"ٹھوڑا ننجھے بیٹھ ،تجھے نٹہ یہیں کیانوں یر یہیں بیٹھنے ۔(نیہا ئے اسے ننجھے کیا)اور مجھے نہ نیا
کیا یابیں کی ٹھی نو ئے زوہان کی مما سے؟"
اس دن کے بعد سے وہ دونوں بییرز کی نئیشن میں ٹھیں زیادہ یات ٹھی یہیں کر یابیں اور ٹھر
تمرہ کی والدہ تمرہ یر کڑی بظر ر ک ھے ہوئے ٹھی کہ وہ گھر سے یاہر نہ جائے ،ضرف یڑھاپی
کرے۔
" کجھ جاص ئے یس ایہیں ئیرے مستفیل کے وہ حواب نیا پی رہی جن کے یارے میں نو
ئے حواب میں ٹھی سوجا نہ ہو گا۔" تمرہ ئے ہیشنے ہوئے کہا۔
مجس
ی
" کیا مظلب؟" نیہا ئے یا ھی سے اسے د کھا۔
" مظلب نہ کہ کوپی یات ذہن میں آ ہی یہیں رہی ٹھی نو میں ئے کہہ دیا نیہا ٹھی ماڈلیگ کا
سوق رکھنی ہے کالج کے ہر قیکشن میں یارٹ لینی ہے ۔یڑھاپی نوری کر کر یاقاعدہ ماڈلیگ میں
قدم ر ک ھے گی۔"
تمرہ ہیس ہیس کر ا ننے کاریامے نیا رہی ٹھی چیکہ اس کی یابیں سن کر نیہا ئے یک اس کے
کیدھے یر ماری۔
" ید تمیز ایسان! یہی یابیں رہ گنی ٹھی کرئے کے لنے ۔"
109
" یار کویسا نو ئے ماڈلیگ کرپی ہے یاٹھر ان سے ملیا ہے دویارہ ۔یات چٹم کر ڈایری مل گنی
اب ان سے رابطہ یہیں نو نئیشن یہیں ۔" تمرہ ئے کہا نو نیہا ئے اسے گھورا۔
" اجھا گھوریا نید کر میں جا رہی ہوں ،نہ نہ ہو اماں حود ہی یہاں آجابیں۔" تمرہ کہہ کر جلدی
سے اٹھ کر کمرے سے بکل گنی۔ننجھے نیہا سوچ رہی ٹھی کہ وہ لوگ کیا سوچ رہے ہو یگے اس
کے یارے میں۔ٹھر سارے چیال جھیک کر اننی یک کھول کر یڑھنے لگی۔
نورے دو گھینے بعد اسے دروازے کا الک کھلنے کی آواز آپی،انیا سکون اسے کٹھی یہیں مال ٹھا
جییا یایاب کو صحنح سالمت دیکھ کر مال ٹھا۔وہ دو گھینے سے دروازے کے یاہر بیٹھا یس اس کے
ٹھیک ہوئے کی دعا کر رہا ٹھا۔اسے روم کا دروازہ کھو لنے دیکھ وہ فورا زمین سے اٹھا،یایاب ئے
حیراپی سے اسے دیکھا ،انیا یڑا یزیس مین ،آج ضرف اس کے لنے زمین یر بیٹھا ٹھا ،اس کا
ان تظار کر رہا۔وہ آہسٹہ آہسٹہ آگے یڑھی،چیکہ تمیر اننی جگہ یر ہی کھڑا اسے دیکھ رہا ٹھا ،گویا اس
کا صحنح سالمت ہویا ہی سب کجھ ہو ،اس وقت وہ سب کجھ ٹھول گیا ،یایاب کے کمرے میں
جائے کی وجہ ،اس کے یہاں بیٹھنے کی وجہ ،یس وہ یایاب کو دیکھ رہا۔یایاب ئے اس کے یاس
آکر اس کا ہاٹھ یکڑا،اور ا ننے ساٹھ روم میں لے آپی،وہ نیا کجھ کہے ،کنے ضرف اس کے ساٹھ
جل رہا ٹھا۔ یایاب ئے کمرے میں آکر اسے صوفے یر بیٹھایا،اور حود ننجے بیٹھ گنی۔اس کے ننجے
بیٹھنے یر وہ جیسے ہوش میں آیا۔
110
" آپ کو یہلے میری یات سینی ہے ،اس کے عالوہ اٹھی کجھ نہ کہیں۔"
وہ اس کی یات کا ننے ہو ئے نولی ۔تمیر کا ہاٹھ اٹھی ٹھی اس ئے ٹھام رکھا ٹھا۔ تمیر ئے یس
ہاں میں سر ہالیا۔
" وہ میری زیدگی کا سب سے یڑا جادنہ ٹھا ،میں کٹھی گھر سے یہیں بکلی ٹھی ،مجھے یہیں نٹہ
یاہر کے لوگ کیسے ہوئے ہیں،یس یا یا ئے سیکھایا دنیا ،اجھی ہے اور میں ئے مان لیا۔اس دن
مجھے لگا کہ میں کسی اور ہی دنیا کی ہوں ،میرا اس دنیا کو لے کر نیایا گیا ٹھرم نوٹ گیا۔لیکن
ٹھر آپ آئے ،مجھے لگا کہ آپ اس کے دنیا کے ہےہی یہیں حو ضرف بکل تف د ن یا جا ننی
ہے۔آپ ئے میرے لنے انیا کجھ کیا ،مجھے انیا احسان مید نیا دیا ۔" تمیر ئے کجھ کہیا جاہا مگر
اس ئے نہ میں گردن ہال کر اسے ٹھر جاموش کر وادیا۔
111
" آپ کے احسایات ٹھے حوآپ ئے مجھ یر اور میرے یایا یر کنے ،جن کی وجہ سے میں آپ کی
مجس
عزت کر پی ٹھی ،حودکوآپ کے ساٹھ ایسا ہی مخفوظ ھنی ھی جیسے ا ننے یایا کے ساٹھ۔مجھے
ٹ
یہیں نٹہ اس میں محیت کا جذنہ کب سامل ہوا ،مگر آپ سے چڑی ہر یات مجھے حوسی د ننی
لگی۔نیہا ہمیشہ کہنی ٹھی آپ مجھ سے محیت کرئے ہیں ،آپ کی آیکھوں میں میرے لنے محیت
ی م ہ کی
د ھی ہے اس ئے،جا ننے یں یں ئے نیہا کی یات سن کر یس آپ کے ساٹھ کی دعا ما گی
ٹھی حو نوری ہو گنی۔" یایاب ئے اس کا ہاٹھ ا ننے دل یر رکھا ۔
" یہاں رہنے ہیں آپ ،آپ کو یہاں سے کو پی ٹھی یہیں بکال سکیا ،میری محیت کو عشق نیا
دیا ہے آپ کی محیت ئے اور عشق نو مرئے کے بعد ٹھی قاتم رہیا ہے۔( وہ ہلکا سا مسکراپی
ٹھی) آپ میری زیدگی کا سب سے قٹمنی ،اور اتمول ایانہ ہیں،نہ جا ننے کے بعد کہ میری زیدگی
کے اس جادنہ کے ذمہ دار آپ ہیں ،میرا دل آپ کو علط ما ننے کو نیار یہیں ہے۔ ( اس ئے
دونوں ہاٹھوں میں اس کا ہاٹھ دیایا) میرا عشق مجھے آپ سے دور جائے یہیں دے گا ،اور میرا
دل آپ کو ہر الزام سے یری کر رہا ہے ،وہ شخص حس ئے مالزموں سے ٹھی عصے میں کٹھی
یات یہیں ،ایہیں کو پی بکل تف یہیں دی وہ کیسے مجھے بکل تف دے سکیا ہے حو اس کے لنے
م
اتحان ٹھی،مجھے شچ نیا دیں ،میرے دل کو ین کر دیں ۔ "
م ط
112
یایاب کی نوری سن کراس ئے اس کی طرف دیکھا حو مسکرا کر اسے دیکھ رہی ٹھی ،وہ سوچ ٹھی
یہیں سکیا ٹھا ،ا ننے دن حس اظہار کے لنے وہ یڑپ رہا ٹھا ،وہ اسے آج کے دن سینے کو ملے
گا ۔اسے نولگا ٹھا کہ اس ئے آج یایاب کو ہمیشہ ہمیشہ کے لنے کھو دیا ،مگر ساید ہللا کو اس کا
کو پی کام یشید آگیا ٹھا ،حو یایاب کے دل میں اس کی محیت ڈال دی ۔ وہ دل ہی دل میں ہللا
ب
کا سکر گزار ہو رہا ٹھا۔ٹھر اس ئے ا ننے یاؤں میں یٹھی یایاب کو کیدھوں سے یکڑکر اٹھا یا اور
ا ننے ساٹھ بیٹھایا ۔ ا ننے دونوں ہاٹھوں میں اس کے ہاٹھ مصیوطی سے ٹھامے اس ئے نولیا
سروع کیا۔
" یایاب ! آپ کے اظہار ئے آج شچ میں مجھے عنی ن یا دیا ،مجھے ایسا لگ رہا ہے ،میں دنیا کا سب
سے امیر شخص ہوں ،حسے ہللا ئے اس کی محیت سے نوازا ہے۔ میری محیت آپ کو کھوئے
سے ہمیشہ ڈرپی رہی ،یہت یار آپ کو شچ کو ن یایا جاہا مگر میرا ڈر آڑے گیا۔ جلیں میرے ساٹھ
کسی سے ملوایا ہوں۔"
" آج آپ کے ٹھروسے کی وجہ سے مجھ میں اننی ہمت آپی ہے کہ آپ کو شچ نیا سکوں ،نہ شچ
حس سے چڑا ہے اسی سے ملوائے جا رہا ہوں۔"
113
اس کی یات سن کر یایاب جاموسی سے کھڑی ہو گنی۔وہ اننی کا ر کی کیز اٹھا یا اس کا ہاٹھ
یرمی سے ٹھام کر اسے ا ننے ساٹھ یاہر لےآیا۔
جمزہ آہسٹہ سے دروازہ یاک کریا روم میں داجل ہوا چہاں حور اس کی والدہ کے گود میں سر رکھ
کر لینی ہوئے ٹھی۔
" اننی محیت کٹھی مجھ سے نو یہیں چیاپی۔" جمزہ ئے دل ہی دل میں کہا۔اسے دیکھ کر حور اٹھ
ب
کر یٹھی۔
" بییا ! جمزہ اور اشکا دوست تم سے کجھ یات کریا جا ہنے ہیں۔"عطٹہ یانو ئے حور سے کہا نو اس
ئے جمزہ کی جانب دیکھا۔
ک ہ ی ک ھ کی
" د یں حور ! آپ کا نیان ہمارے یس کے لنے ہت ا م ہے ،یاہر میرا دوست ھڑا ہے
کجھ دیر میں وہ ایدر آئے گا اس کے کجھ سوال ہیں جن کے حواب آپ کو د ننے ہیں۔"
ک
جمزہ ئے آرام سے اننی یات کی کہیں اس کی ماں یہیں اس کے کان نہ ھنحنے لگ جائے۔
"امی !آپ یاہر جابیں ،مجھے اسے ایدر یال یا ہے۔" جمزہ ئے عطٹہ یانو کو کہا نو ایہوں ئے اسے
گھورا۔
114
" امی ! دروازہ کھال ہے ہم کجھ یہیں کریں گے آپ مٹہ نولی بینی کو ۔" جمزہ ئے زچ ہوئے
ہوئے کہا ۔تجھلے دس دنوں اسے اننی ماں سون یلی لگ رہی ٹھی۔
" ٹھیک ہے ۔حور بییا ! میں یاہر ہی ہوں۔" وہ حور کو کہہ کر روم سے بکل گنی مگر جائے
جائے جمزہ کو گھوریا یہیں ٹھولی ٹھی۔
" آپ ریلیکس ہو جابیں۔" وہ حور کو کہیا سہوار کو میسج کر کر یالئے لگا حو الؤتج میں کھڑا اس
کنے میسج کا ہی ان تظار کر رہا ٹھا۔
حور کمرے میں داجل ہوئے وحود کو دیکھ اننی جگہ سے کھڑی ہوپی۔
" سہوار ٹھاپی!" اس ئے اشکا یام لیا حو سہوار کے ساٹھ ساٹھ جمزہ کو حو یکنے یر محیور کر گیا۔
"زوہان! کیا کر رہے ہو؟" حولہ نیگم ئے اسے سامان نیک کرئے دیکھ کر نوجھا۔
" امی! آپ کو ن یایا نو ٹھا دننی جایا ہے مجھے ۔" اس ئے سنحیدگی سے حواب دیا۔
" کوشش کروں گا جینی جلدی ہو سکے کام چٹم کر لوں ۔" حولہ ن یگم کے لہجے کی اداسی کو
مخشوس کریا وہ مڑکر ایہیں یسلی د ننے والے ایداز میں نوال۔
115
" نہ گھر نو مج ھے کاٹ کھائے کو دوڑے گا تمہارے بعیر ۔ میں سوچ رہی ہوں تمہارے وایس
آئے کے بعد تمہاری سادی کر دوں۔" سادی کے یام یر زوہان کے کیڑے رکھنے ہاٹھ رکے ،اور
ایک چہرہ اس کے ذہن میں اٹھرا حس اس ئے فورا جھیک دیا۔
" مما! اٹھی نو مجھے ڈیڈ کا یزیس یہاں اسئییلش کریا اس کے بعد ہی میں مزید ذمہ داری کا
سوحوں گا ۔"
" مما ! ایک کپ کافی مل سکنی ہے؟" زوہان ئے ان کے سوالوں سے تحنے کے لنے ان سے
فرمایش کی ۔حولہ نیگم جلدی سے کمرے سے بکل گنی۔
ان کے جائے کے بعد زوہان ئے انیا فون اٹھایا حس کے وال بییر یر نیہا کی فونو لگی ٹھی ۔
" تمہارے حواب ہمارے ننچ میں آ گنے نیہا !" وہ بصویر سے محاظب ٹھا۔
حب سے حولہ نیگم ئے اسے نیایا ٹھا کہ نیہا کو ماڈلیگ کا سوق ہے وہ اس کا چیال دل سے
بکال رہا ٹھا۔
116
تچین سے حس بیسے کو لے کر وہ مما کے جالف ٹھا وہ اس لڑکی کو کیسے اننی زیدگی میں ال سکیا
ٹھا حو حود کو اسی بیسے سے میسلک کریا جاہنی ٹھی۔ا ننے دل میں اٹھرپی نیہا کی محیت کو اس
ئے چٹم کرئے کا ق تصلہ کر لیا ٹھا مگر ٹھر وہ می تظر رہیا ٹھا کہ نیہا کٹھی نو اسے دیکھاپی دے گی
جائے سے یہلے ایک یار وہ اسے دیکھیا جاہیا ٹھا۔
" جان! کام کا کیا نیا ؟" فون کے دوسری جانب سے نوجھا گیا۔
" کیا مظلب دس ؟؟ میں ئے کہا ٹھا نہ نیدرہ لڑکیاں ہوپی جاہئیں۔" دوسری جانب وہ عصے
سے دھاڑا۔
"یاتچ دن میں ان کا ٹھی ان تظام ہو جائے گا ۔" اس ئے لہجے کو یارمل رکھنے ہوئے کہا ۔ وہ اس
لہجے کا عادی یہیں ٹھا مگر سینے یر محیور ٹھا۔
"یاتچ دن یس اس زیادہ ایک میٹ ٹھی یہیں۔" واریگ دے کر وہ فون نید کر حکا ٹھا۔
" اب ک یوں یرا لگ رہا ہے نہ کام تم ئے حود چیا ٹھا ا ننے لنے۔"
اس سے یہلے وہ کجھ سوچیا اس کا دوسرا فون ریگ ہوا۔ ٹھاپی صاحب! کا تمیر دیکھ کر اس ئے
حود کو یارمل کیا اور فون یک اپ کیا۔
"میں نو ٹھیک ہوں تم سیاؤ کب آ رہے ہو؟ تمہیں نٹہ ہیں نہ تمیر کا ولٹمہ ہے یاتچ دن بعد۔"
جالل جان ئے کہا۔
" جی ٹھاپی صاحب ! یس ایک کام رہ گیا ہے وہ چٹم کرئے ہی آ جاؤں گا۔" اس ئے محیت
سے کہا۔
" دیکھو دالور! جان حویلی کے وارث کا ولٹمہ ہے تمہارا یہاں ہویا یہت ضروری ہے اور حب سے
گل کی سادی ہو پی ہے تم ئے گاؤں کا جکر ٹھی یہیں لگایا۔وہ ٹھی تمہیں یہت یاد کرپی
ہے۔ اگر تم تمیر کی وجہ سے یاراض ہو نو"----
" کیسی یابیں کر رہے ہیں ٹھاپی صاحب ! میرا بییا ہے وہ میں اس کی وجہ سے کٹھی یاراض
یہیں ہو سکیا ۔میں کوشش کروں گا بین دن یک آ جاؤں۔" جالل جان کی یات کا ننے
ہوئے دالور جان ئے محیت سے کہا۔
" ٹھیک ہے ! میں ان تظار کروں گا۔" ایہوں ئے کہہ کر فون نید کر دیا۔
118
" مجھے کسی ٹھی طرح یرسون حویلی جایا ہے۔" حود سے یابیں کریا دالور جان ا ننے آدم کو فون
مالئے لگا حسے اس ئے یاتچ لڑک یوں کا ان تظام کرئے کا کہا ٹھا۔
" ان سے ملیں نہ ہے رانٹہ۔" تمیر ئے ن یڈ یر لینی ہوش و چرد سے ن تگانہ لڑکی کی جانب اسارہ
کرئے ہوئے کہا۔
" رانٹہ ایک سال یہلے میری کمینی میں جاب کے لنے آپی ٹھی۔ ہیشنی مسکراپی رہنی ٹھی۔ایک
ہفنے میں ہی اس ئے سب اتم یالئے کو انیا گرویدہ کر ل یا ۔ نہ مجھے ٹھاپی یالپی ٹھی ،الگ ہی
جمک ٹھی اس کی آیکھوں میں،جیسے یہت کجھ کریا جاہنی ہو ۔جار مہینے یہلے ایک دن اس کا
ہ م گ یہ ی
فون آیا،نہ آفس کی کسی اتم یالئے کے ساٹھ گھر جا رہی ہے ،گر وہ ھر یں چی۔"
ن
گ یہ ی
119
نہ
" ھر یں چی مظلب؟"
" میرے آفس میں ایک لڑکی کام کرپی ٹھی بگار! رانٹہ اس کے ساٹھ گنی ٹھی ۔یہت ڈھویڈا
مگر یہیں ملی ۔اس کا فون یریس کیا گیا ،حب ہم نولیس کے ساٹھ وہاں یہنجے نو گودام میں آگ
لگی ہو پی ٹھی ۔وہاں سے ضرف دو لڑکیاں ملی ،ایک زیدہ اور ایک مردہ ۔رانٹہ ئے ہوش ٹھی ،مگر
اس کی جالت یہت چراب ٹھی لوہے کے راڈ سے مارا گیا ٹھا اسے ۔ہم اسے ہاسییل الئے مگر
سر میں حوٹ کی وجہ سے نہ کوما میں جلی گنی۔" تمیر روم میں موحود صوفے یر بیٹھ گیا۔
" وہ مجھے ٹھاپی کہنی ٹھی اور میں یہن کی حفاظت یہیں کر شکا۔" تمیر ئے افسردہ لہجے میں
کہا۔یایاب ئے اس کے کیدھے یر ہاٹھ رکھا۔تمیر ئے اس کی جانب دیکھا۔
" اس دن بگار کا تمیر یریس ہو ا ،میں ئے اس کو کیڈن یپ کروائے ٹھنحا ٹھا مگر وہ جکما دے
گنی اور میرے لوگ آپ کو اغوا کے کر لے آئے ------یایاب شچ میں میرا ارادہ آپ کو
بقصان یہنحائے کا یہیں ٹھا ،میں نو یس رانٹہ کے گیاہگار یک یہنحیا جاہیا ٹھا۔" تمیر ئے ننجے چہرہ
کرئے ہوئے کہا۔
ی
" تمیر ! یہاں د کھیں میری طرف۔" یایاب کے اس کا چہرہ اویر کیا۔
" آپ کے چہرے یر سرمیدگی یہیں ہوپی جا ہینے۔آپ اجھا کام کر رہے ٹھے ۔"
120
" میں آپ سے کٹھی یاراض یہیں ہو سکنی۔" یایاب ئے تمیر کا ہاٹھ یکڑئے ہوئے کہا۔نٹھی
روم کا دروازہ کھال۔
" میں ئے یایاب کو سب شچ نیا دیا ہے۔" تمیر ئے کھڑے ہوئے ہوئے کہا۔
" نہ کون ہیں؟" یایاب ئے سہوار کی جانب اسارہ کرئے ہوئے کہا اسے سہوار کی آواز کہیں
سنی ہوپی لگ رہی ٹھی۔
" ٹھاٹھی ! ہم آپ کو بقصان یہنحایا یہیں جا ہنے ٹھے ،میری رانٹہ کی جالت نو آپ دیکھ ہی رہی
ہیں ،مجھے یس کسی ٹھی قٹمت یر وہ لوگ جا ہینے ٹھے۔میں سرمیدہ ہوں آپ کے ساٹھ وہ سب
کرئے یر ۔" سہوار ئے سر جھکائے ہوئے کہا۔
" سہوار ٹھاپی! رانٹہ ٹھیک ہو جائے گی۔" یایاب ئے کہا نو سہوار ئے اس کی جانب دیکھا۔
" میں دعا کروں گی رانٹہ جلد ٹھیک ہو جائے اور آپ رانٹہ کے گیاہ گاروں یک جلد ہی یہنچ
121
" کہاں ہو تم؟" صوقٹہ ئے رانٹہ کو فون کیا حو اس ئے دو یار کرئے یر یک اپ کیا ٹھا۔فون
یک اپ ہوئے ہی صوقٹہ ئے اس سے نوجھا۔
" میں آفس میں ہوں ۔" مصروف ایداز میں حواب دیا گیا۔
" امی کے کہے کی سزا اب تم ہمیں دو گی؟" صوقٹہ کے دکھی ایداز یر رانٹہ کے یانپ کرئے
ہاٹھ یل ٹھر کو رکے۔
"میں سزا د ننے والی کون ہوپی ہوں۔ میں نو یس حود کو اس الزام سے تحا رہی ہوں حو میری
سگی جالہ ئے ہی مجھ یر لگایا ہے۔" رانٹہ کا لہجہ اٹھی ٹھی سیاٹ ٹھا۔
" رانٹہ ! امی سرمیدہ ہیں ،حب سے میری میگنی نوپی ہے امی کو اننی علطی کا احساس جین
یہیں لینے د ن یا ۔"
صوقٹہ ئے کہا ۔
122
" صوقٹہ ! حو ہویا ہے ا جھے کے لنے ہویا ہے ۔ جالہ کو کہیا وہ لوگ تمہارے الیک ہی یہیں
ٹھے،جیسے میں سہوار کے النق یہیں ہوں ۔" رانٹہ کی آواز آچر میں ٹھاری ہو گنی۔
" مجھے کام ہے اٹھی بعد میں یات ہوپی ہے۔" رانٹہ ئے جلدی سے کہہ کر فون کاٹ دیا۔وہ
ا ننے آیشو صاف کر رہی ٹھی حب تمیر وہاں آیا۔اسے روئے دیکھ وہ ٹھٹھکا۔
" مس رانٹہ ! آپ میرے کئین میں آ بیں۔" اسے کہیا وہ ا ننے کئین میں جال گیا۔رانٹہ انیا
چہرہ ا جھے سے صاف کرپی کھڑی ہوگنی۔
" رانٹہ ! ایدر آؤ۔" تمیر ئے اسے ایدر یالیا۔وہ آہسٹہ سے جلنی اس کی بییل کے یاس آکر رکی۔
" بیٹھو!" اس ئے کرسی کی جانب اسارہ کیانو وہ ن یا کجھ کہے بیٹھ گنی۔تمیر ئے یاپی کا گالس
اس کی طرف یڑھایا۔
" یاپی بی یو!" تمیر کے کہنے یر اس ئے گالس یکڑ لیا ۔ گالس جالی کر کر اس ئے بییل یر رکھا
۔تمیر اسے ہی دیکھ رہا ٹھا۔
" وہ ٹھاپی! ( ----تمیر کے سا منے وہ کٹھی ٹھی انیا دکھ جھیا یہیں یاپی ٹھی ،اٹھی ٹھی اس
کے آیشو فورا بکل آئے) صوقٹہ کہہ رہی ٹھی جالہ سرمیدہ ہیں ایہیں معاف کر دوں۔ل یکن میں
کیا کروں میں ٹھول ہی یہیں یا رہی حو ایہوں ئے آپ کے اور میرے یارے میں کہا ۔ ایہوں
ئے سہوار کو ٹھی یہی کہا کہ میں آفس آوارہ گردی کرئے جاپی ہوں اور آپ کے ساٹھ ----
" اس سے مزید نوال ہی یہیں گیا نو وہ روئے لگی۔
" یا محرم کو آپ جییا ٹھی ٹھاپی کہہ کر بکار لیں دنیا کی بظر میں نہ رسٹہ جایز یہیں ہویا ۔"
تمیر ئے اسے سمجھایا۔
" اب آپ ٹھی یہی کہیں گے؟" رانٹہ ئے آیشو صاف کرئے ہوئے کہا۔
" میں ضرف نہ کہہ رہا ہوں آپ اننی جالہ کو نہ سوچ کر معاف کر دیں کہ وہ دنیا دار جانون
ہیں ۔
ٹھر سب سے اہم یات سہوار ئے کٹھی آپ سے ایسی کوپی یات یا ٹھر اننی ماں کی یات سن
کر اس ئے آپ سے کوپی سوال کیا ؟" تمیر ئے نوجھا نو رانٹہ ئے نہ میں سر ہالیا۔
124
" ایسان وقنی طور یرٹھوڑا یدل جایا ہے مگر اس کی محیت یہیں یدلنی ۔ رسیوں میں محیت کے
ساٹھ ساٹھ عزت ٹھی ضروری ہوپی ہے ۔آپ سہوار کی محیت سے اتحان یہیں ہیں جاننی ہیں
وہ آپ کی عزت بفس یر کٹھی آتچ یہیں آئے دے گا نو ٹھر کھلے دل سے اننی جالہ کو معاف
کر دیں اور سہوار یر ٹھروسہ کریں ۔"
" آپ کٹھی ٹھی سہوار سے یہیں ملے ٹھر ٹھی اس کے یارے انیا جا ننے ہیں ۔کیسے؟" رانٹہ
ئے مسکرا کر نوجھا ۔تمیر سے یات کر کر وہ ہمیشہ ریلکس ہو جاپی ٹھی۔
نٹھی دروازہ یاک ہوا ۔ تمیر ئے دروازے کی جانب دیکھا چہاں سے جالل صاحب ایدر داجل ہو
رہے ٹھے۔
وہ ایہیں دیکھ کر کھڑا ہو گیا اسے کھڑا ہویا دیکھ رانٹہ ٹھی کھڑی ہوپی اور ننج ھے کی جانب دیک ھا
۔آئے والی شخصیت کو دیکھ کر اس کے ہون یوں یر مسکراہٹ آگنی۔
" میں نو یالکل ٹھیک ہوں،نہ نیاؤ میرا تجہ کیسا ہے؟" ایہوں ئے مسکرا کر اس کے سر یر ہاٹھ
رکھنے ہوئے نوجھا۔
" بظاہر نو ٹھیک لگ رہی ہیں آپ لیکن ایدر کا جال ٹھوڑا گڑیڑ ہے۔" جالل جان کے درست
ایدازے یر وہ مسکرا دی ۔ایک ماہ یہلے جالل جان سے ہوپی مالقات میں وہ ایہیں انیا یایا جاپی
نیا جکی ٹھی۔اس کا کہیا ٹھا اگر تمیر اس کا ٹھاپی ہے نو اس طرح جالل جان اس کے یایا جاپی
ٹھی ہوئے۔جالل جان حب ٹھی آفس کا جکر لگائے ٹھے رانٹہ سے مل کر جائے ٹھے ۔وہ ایہیں
نئی یوں کی عزیز ہو گنی ٹھی۔
" یایا جاپی ! اٹھی آپ ا ننے بینے سے یات کریں میں کجھ کام کر لوں ٹھر آپ سے بقصیلی
یات کروں گی۔" رانٹہ مسکرا کر کہنی کئین سے بکل گنی۔
" السالم علیکم یایا!" تمیر ئے ایہیں سالم کیا اور اننی کرسی سے ہٹ کر ان کے سا منے آیا۔
م
" وعلیکم السالم! گاؤں کے ہوسئییل کا کام بقرنیا کمل ہوئے واال مگر گاؤں کا ایک جکر لگا لو
یاکہ دیکھ سکو مزید کییا یاتم لگے گا ۔" ایہوں ئے تمیر کی کرسی یر بیٹھے ہوئے کہا۔
" دالور کا نٹہ کرو اٹھی یک دننی سے ک یوں یہیں آیا ۔گل اس سے ملیا جاہنی ہے۔"
گل کی سادی کے بعد وہ اس سے یارمل لہجے میں یات نو کرئے ٹھے مگر اننی ایا کے جلنے وہ
اس سے یہلے جیسا بعلق یہیں نیا یا رہے ٹھے۔
" حور ! میری یات سیو ،میں تم سے ملنے یہیں آسکنی اٹھی۔کجھ دن رک جاؤ ٹھر میں تمہیں گھر
لے آؤں گی۔" بگار حور سے یات کر رہی ٹھی حب رانٹہ اس کے یاس آپی۔
" میں ٹھیک ہوں ہوئے والی مسز سہوار!" حور ئے اس کی آواز یہحان کر اسے ج ھیڑا۔
" یاز آجاؤ لڑکی ! تمہیں نو میں سہوار کے یارے میں نیا کر ہی تجھیا رہی ہوں۔" رانٹہ ئے مٹہ
نیائے ہوئے کہا۔
" آپ ئے ان کے یارے میں نیایا ٹھوڑی نہ ہے مجھے یلکہ ان کی سان میں قصیدے سیائے
ہیں ۔"
127
" زیادہ نولو نہ ۔یہن کو نیگ نہ کیا کرو ۔ کجھ یزی ہے وہ کام کو لے کر ٹھر آئے گی تم سے
ملنے یلکہ میں ٹھی آؤں گی۔" رانٹہ ئے یری یہیوں والے روعب سے کہا نو حور ئے اجھا کہہ
کر فون نید کر دیا۔
"نہ کیا ہے؟" اس ئے رانٹہ کے ہاٹھ میں ایک یاکس دیکھ کر نوجھا۔
" دماغ یہت جالپی ہوتم و یسے ؟" رانٹہ ئے مسکرا کر کہا۔
" ہا ں جی ضرور جاؤں گی۔اٹھی کام کر لیں ہم۔" رانٹہ اسے کہنی ٹھر سے اننی کام یر لگ
جکی ٹھی چیکہ بگا ر کے چہرہ اس وقت سرم یدگی سے ٹھر نور ٹھا۔
"سہوار ! تمہار ایرایسقر ہو گیا اور تم ئے نیایا ٹھی یہیں؟" جمزہ ئے اس کے سا منے بیٹھنے
ہوئے کہا۔
"نہ حو نیا کیس ہمیں مال ہے نہ گرلز اسمگلیگ کا اس میں آپ ٹھی میر ے ساٹھ ہی ہیں نو
آپ کو نیا ئے کا قایدہ یہیں ٹھا۔" سہوار ئے ہیشنے ہوئے کہا۔
" یہت حوش ہو لگیا ہے کوپی چزانہ ہاٹھ لگ گیا ہے؟" جمزہ ئے اس کنحانب دیکھنے ہوئے
کہا۔
" چزانہ کو شچ میں ہاٹھ لگنے واال ہے ۔رانٹہ کو ا ننے مہی یوں بعد دیکھوں گا ۔" سہوار کا لہجہ محیت
سے ٹھر نور ٹھا۔
" یہلی فرصت میں سادی کر لییا نہ نہ ہو اسی کیس کو لے کر بیٹھ جاؤ۔" جمزہ ئے اسے
بصنحت کی ۔
" ایسایہیں ہو گا یہت ان تظار کر والیا ان محیرمہ ئے مجھے ۔تم ٹھی کجھ لو اب اننی زیدگی کے
یارے میں۔" سہوار ئے اسے کہا ۔
129
" میں ئے کیا سوچیا ہے حو سوجیں گی امی سوجیں گی۔" جمزہ ئے کیدھے احکائےہوئے
کہا۔
ی
" مجھے اٹھی جایا ہے اس کیس کی ساری قایلز د کھنی ہیں ٹھر الہور کے لنے بکال ٹھی ہے۔"
سہوار ئے کھڑے ہوئے کہا۔
" میں ٹھی کل آجاؤں گا۔" جمزہ ئے کہا نو وہ سر ہالیا روم سے بکل گیا۔
" نہ ہم کہاں جارہے ہیں ؟ تمہارا گھر نو یہاں یہیں ہے؟" رانٹہ ئے نیکسی کو اتحان رسنے کی
جانب جائے دیکھ کر نوجھا۔
" رانٹہ ! حور کو ان لوگوں ئے کڈن یپ کر لیا ہے ۔میں ایہیں کٹھی نٹہ یہیں لگنے دیا حور دیا مگر
آج وہ اسے ا ننے ساٹھ لے گنے۔مجھے اسے وایس الیا ہے۔" بگار ئے روئے ہوئے کہا۔
" بگار ! ٹھیک سے نیاؤ ،کون لوگ ہیں اور حور کو ک یوں لے کر گنے ہیں؟" رانٹہ ئے یریسان
ہوئے ہوئے نوجھا۔ نٹھی ن یکسی ایک گودام کے آگے آ کر رکی۔
" تم ایدر جلو میں نیاپی ہوں۔" نیکسی والے کو جائے کا اسارہ کرپی وہ اسے گودام کے ایدر لے
آپی۔
130
" تم نیا ک یوں یہیں رہی ہو نہ کویسی جگہ ہے اور حور کن لوگوں کے یاس ہے؟" رانٹہ ئے
اس سے نوجھا ۔
" مجھے معاف کر دو رانٹہ !میری مح یوری ہے نہ کام کریا ۔" بگار ئے روئے ہوئے کہا۔
" کویسا کام؟" رانٹہ ئے یریساپی سے نوجھا اسے کجھ علط ہوئے کا احساس ہوا ۔
" میں نیایا ہوں۔" نٹھی اسے ایک آدمی کی آواز آپی۔اس ئے ننج ھے مڑ کر دیکھا ۔اس ئے یہلے
کٹھی اس شخص کو یہیں دیکھا ٹھا۔
" بگار میرے لنے کام کرپی ہے ۔نہ لڑکیاں ہمیں ال کر د ننی ہے اور ہم ایہیں آگے ننچ د ننے
ہیں ،کجھ دھوکا کھا کر یہاں آپی ہیں ،کجھ اننی مرضی سے نو کجھ نو مح یوری کی وجہ سے۔ " اس
آدمی ئے ہیشنے ہوئے کہا۔
" بگار! نہ کیا کہہ رہا ہے ؟" رانٹہ ئے صدماپی لہجے میں اس سے نوجھا ۔تجھلے 6مہی یوں سے وہ
اس کے ساٹھ ٹھی ،وہ کیسے ایسا کر سکنی ہے۔اس ئے جلدی سے فون بکاال اس سے یہلے وہ
سہوار کو فون کرپی بگار ئے اس سے فون لیا۔
" میرا کام ہو گیا ہے اب میں جلنی ہوں۔" وہ اس آدمی کو کہہ کر گودام سے بکل آپی۔
131
"اس لڑکی کو لے جاؤ اور یافی لڑک یوں کے یاس نید کر دو ۔کجھ دیر میں ہمیں ڈل یوری د ننی ہے۔"
وہ شخص چیانت سے کہیا ایدر کی جانب مڑ گیا۔چیکہ دوسرا شخص اسے زیردسنی ایک کمرے
میں لے آیا۔چہاں اور ٹھی لڑکیا ں نید ٹھیں۔
" نہ کیا کہہ رہی ہیں آ ننی ؟ رانٹہ نو یہاں سے کب سے جا جکی ہے"
ہگ یہ ی
یارہ تحنے والے ٹھے رانٹہ اٹھی یک ھر یں چی ھی نو رانٹہ کی امی ئے میر کو فون کیا ۔
ت ٹ ن
اس ئے فورا جمدان کو فون کیا حو نولیس میں ٹھا ،اسے رانٹہ کا تمیر یریس کرئے کو کہا۔
وہ آفس میں ادھر سے ادھر یہلیا جمدان کی کال کا ان تظار کر رہا ٹھا۔
نٹھی اسے اس کا میسج موصول ہوا۔وہ فورا اننی کار کی کیز اٹھا کر آفس سے بکل آیا۔
رانٹہ کی والدہ یریسان سے صچن میں یہل رہی ٹھی حب دروازہ یاک ہوا ۔ایہوں ئے جلدی سے
دروازہ کھوال نو سا منے سہوار کو دیکھ کر ان کی آیکھ سے آیشو جاری ہو گنے۔
" کیا ہوا ہے جالہ رو ک یوں رہی ہیں؟" ایہیں روئے دیکھ سہوار ئے سوال کیا۔
132
" رانٹہ اٹھی یک گھر یہیں ۔" ایہوں ئے روئے روئے اسے نیایا نو اس ئے ایہیں جار یاپی یر
بیٹھا کر اننی چ یب سے فون بکال اور رانٹہ کو فون مالئے لگا۔ رانٹہ ئے اسے کہا ٹھا وہ اسے ملنے
گھر آئے گی مگر وہ یہیں آپی نو وہ ان تظار کریا ٹھک کر اس کے گھر آگیا مگر یہاں آکر وہ مزید
یریسان ہو گیا ٹھا۔
" نہ کر دیا نو ئے بگار! وہ نو ئیری دوست ٹھی نہ نو ایسا کیسے کر سکنی ہے؟" بگار ئے گودام
سے یاہر آکر حود کو کوسا ۔
" مجھے اسے تحایا ہو گا مگر کیسے؟" بگار ئے حود سے سوال کیا نٹھی رانٹہ کا فون ریگ ہوا حو وہ
رانٹہ سے جھین کر الپی ٹھی۔سہوار کا یام دیکھ کر اس ئے اسے نیائے کا سوجااور فون اٹھا لیا۔
"کہاں ہو تم؟ میں کب سے یہاں تمہارا ان تظار کر رہا ہوں اور تم ہو کہ آکر ہی یہیں دے رہی
ہو؟ یاتم دیکھا ہے تم ئے 12تج رہے ہیں کویسا آفس ہے تمہارا ۔۔۔۔ ۔۔۔۔رانٹہ تم سن رہی
ہو ؟"
"ایک ایڈریس ٹھنج رہی ہوں اگر رانٹہ کو تحا سکنے ہیں نو تحا لیں۔"
133
رانٹہ کے فون یر آئے والی اتحان آواز سن کر وہ مزید یریسان ہوا۔ نٹھی اسے ایک نیکسٹ موصول
ہوا۔ وہ فورا گھر سے بکال۔ حب وہ مظلونہ ننے یر یہنحا نو نٹھی اس کے سا منے ایک اور کار
رکی۔سا منے گودام میں لگی آگ دیکھ کر سہوار اور دوسری کار سے بکلنے واال بفوس ایدر کی جانب
دوڑے۔
وہ دونوں جلدی سے رکاوٹ را سنے سے ہیائے گودام میں داجل ہوئے ۔دونوں ہی رانٹہ کو بکار
رہے ٹھے۔
گودام میں ہر طرف آگ لگی ہوپی ٹھی۔سہوار ایک روم کی طرف ٹھاگا حس کا دروازہ کھال ہوا ٹھا
۔وہ جیسے ہی ایدر داجل ہوا اسے رانٹہ اور ایک لڑکی زمین یر گری ہوپی دیکھاپی دی ۔ تمیر ٹھی
سہوار کے ننجھے آیا۔
" تمہیں کجھ یہیں ہو گا ۔" اس سے یہلے وہ مزید کجھ نولیا رانٹہ اس کی یاہوں میں جھول گنی۔
" سہوار !اسے ہاسئییل لے کر جایا ہو گا جلدی کرو آگ ٹھیل رہی ہے۔"
134
تمیر کی یات سن کر سہوار ئے جلدی سے رانٹہ کو اٹھایا اور یاہر کی جانب ل تکا۔تمیر ئے دوسری
لڑکی کو اٹھایا اور وہ گودام سے یاہر آ گنے۔وہ دونوں ہاسئییل کے لنے بکل یڑے ۔تمیر ئے قایر
یریگیڈ کو فون کر کر گوادم کی لوکیشن نیاپی اور جمدان کو ٹھی میسج کردیا ٹھا۔
" سر آپ کی بیسیٹ کی جالت کرن تکل ہے ان کے سر یر راڈ سے مارا گیا ہے ۔ہم کوشش
کر رہے ہیں آپ ٹھی دعا کریں ۔" ڈاکیر اس کے کیدھے یر ہاٹھ رکھ کر یسلی دے کر وایس
آیریشن ٹ ھییر کے ایدر جال گیا۔
" وہ ٹھیک ہو جائے گی۔" تمیر ئے اسے یسلی دی ،حو اسے حود کھوکھلی لگ رہی ٹھی۔
" رانٹہ کا فون کسی لڑکی کے یاس ٹھا اس ئے مجھ سے کہا اگر رانٹہ کو تحا سکنے ہو نو تحا لو۔"
" رانٹہ بگار کے ساٹھ آفس سے گھر جائے کے لنے بکلی ٹھی۔" تمیر ئے سہوار کی یات سن کر
اسے نیایا۔
" میں اسے جھوڑوں گا یہیں اس کی وجہ سے میری رانٹہ کی نہ جالت ہے۔" سہوار ئے عصے
سے کہا۔
" میں نٹہ لگوایا ہو ں اس کا۔" تمیر ئے کہا ۔سہوار اٹھ کر ہاسئییل میں موحود تماز گاہ کی
جانب یڑھ گیا۔
وہ ہللا سے اس کی زیدگی کی دعا مایگ رہا ٹھا حو ق یول ہو گنی ٹھی۔آدھے گھینے بعد تمیر اس کے
یاس آیا ۔
" ڈاکیر تمہیں یال رہے ہیں۔" تمیر ئے اس سے کہا نو وہ جلدی سے اس کے ساٹھ جل یڑا۔
" سہوار سر ! آپ کی بیسیٹ کی جان نو تچ گنی ہے مگر وہ سر کی حوٹ کی وجہ سے کومے میں
جا جکی ہیں۔"
"آ ننی ! آپ قکر نہ کریں رانٹہ کے ساٹھ حس ئے ٹھی نہ سب کیا ہےاسے کڑی سے کڑی
سزا ملے گی۔ " تمیر ئے کہا ٹھر سہوار کو ایدر داجل ہوئے دیکھ وہ اس کے یاس آیا۔
"سہوار ! اس گودام میں لڑکیاں سمگل ہوئے والی ٹھی مگر اجایک آگ کی وجہ سے وہ لوگ وہاں
سے شفٹ کر گنے۔ " تمیر کی یات یر سہوار حوبکا۔
"جلو کسی سے ملوایا ہوں۔ "تمیر اسے لے کر روم سے یاہر آیاچہاں دو لوگ کھڑے ٹھے۔
"السالم علیکم سر! "جمدان ئے سہوار کو سالم کیا نو اس ئے سر ہالکر اسے حواب دیا۔
"سر! میں ایشیکیر جمدان ہوں ۔اس کیس میں آپ کے ساٹھ کام کروں گا ۔(اس ئے ایک
قایل اس کی جانب یڑھاپی)سر وہ لوگ اٹھی نو وہاں سے شفٹ کر جکے ہیں مگر جلد ہی ان کی
لوکیشن معلوم ہو جائے گی۔آپ کی قیایسی کو وہاں لے جائے والی لڑکی ٹھی ان کے ساٹھ کام
کرپی ہے ہم اسے ٹھی ڈھویڈ رہے ہیں۔ " جمدان ئے ساری بقصیل اسے نیاپی نو سہوار ئے تمیر
کی جانب دیکھا۔
"رانٹہ کے ٹھاپی ہوکیا رانٹہ کے لنے تم میری مدد کرو گے؟" سہوار ئے اس سے نوجھا۔
137
"دل سے یہن مانیا ہوں اسے تم نہ کہنے نوٹھی میں اس کام میں تمہاری مدد کرئے واال ہی
ہوں۔ " تمیر ئےکہا نو وہ مسکرایا مگر اس کی مسکراہٹ میں کی یا دکھ ٹھا نہ یس تمیرہی دیکھ یایا۔
"جمدان !تم بظاہر اس کیس یر کوپی کام یہیں کرو گے تمہیں تمیر کی مدد کرپی ہے اور اس لڑکی
کو ڈھویڈیا ہے۔ میں سب کے سا منے تمہیں اس کیس سے ہیاؤں گا یاکہ حب ہم اس کیس یر
کام سروع کریں نو کسی کا ٹھی سک تم یر نہ جائےاور تم آساپی سے سب کام کر سکو۔ "
سہوار کی یات یر وہ جی سر کہیا وہاں سے جال گیا۔
"تمیر! آج کے بعد نہ تم مجھے جا ننے ہو اور نہ میں تمہیں۔ " تمیر ئے اس کی یات یرہاں میں سر
ہالیا۔
"اب نو سب ٹھیک ہوئے واال ٹھا رانٹہ! امی ٹھی مان گنی ٹھی۔ ٹھر نہ سب کیا ہو گیا ۔میں
تمہاری حفاظت یہیں کرشکا نہ سوچ سوچ کر میں یاگل ہو رہاہوں ۔کاش میں یہلے آجایا نو آج تم
اس جالت میں نہ ہوپی۔ "
138
دو ہفنے ہو گنے ٹھےایہیں بگار کو ڈھویڈئے ہوئے ۔وہ لوگ ان دو ہف یوں میں ان لوگوں کی ڈیل
چراب کروا جکے ٹھے۔ وہ لوگ رانٹہ کے فون کو یریس کر رہے ٹھے حب ایہیں ان لوگوں کی
لوکیشن ملی۔ فورا ریڈ کر کر وہ لوگ لڑک یوں کو یازیاب کروا جکے ٹھے مگر کسی آدمی کو زیدہ یہیں یکڑ
یائے ٹھے۔ سہوار کو ان لڑک یوں سے ہی معلوم ہوا ٹھاکہ ان لوگوں کو کوپی جان لیڈ کر رہا ٹھا۔
اس ئے نہ یات تمیر سے جھیاپی ٹھی ک یویکہ اس کی کمینی میں سب اسے جان یالئے ٹھے۔ ٹھر
جمدان سے اسے معلوم ہوا حویلی میں تمیر کے والد اور چحاکو ٹھی جان ہی کہا جایا ٹھا ۔وہ ک تف یوزہو
گیا ٹھا۔ وہ کجھ دیرکے لنے رانٹہ سے ملنے آیاٹھا۔ نٹھی اسے جمدان کا مشنج موصول ہوا۔
"سر اس لڑکی کا فون یریس ہوا ہے ہم اس لڑکی کو کڈن یپ کرئے والے ہیں۔ایڈریس ٹھنج رہا
ہوں آپ وہاں آجابیں۔ "
رات ہو جکی ٹھی اننی امی کی اجایک طی تعت چراب ہوئے کی وجہ سے وہ فورا جمدان کے ن یائے
ایڈریس یر نہ جاشکا اس ئے تمیر کو کہا نو وہ سہر سے یاہر ٹھااس کی وایسی رات کو ٹھی۔
وہ جیسے ہی اس ایڈریس یر یہنحا سا منے کرسی یر نیدھی لڑکی کو دیکھ کر اسے عصہ آگیا۔ اس ئے
جمدان کو نٹھڑ مارا ۔
یایاب ئے نٹم ئے ہوسی کی جالت میں سہوار کی آواز سنی۔ وہ یایاب کو اسی جگہ الیاچہاں سے
کڈن یپ کیا ٹھا مگر آگے اسے کہاں لے جایا ہے وہ سو چنے لگا۔ سہوار کے عصے کو دیکھنے اس
ئے دویارہ اسے فون نہ کیا ۔تمیر کو فون کر کر ساری صورت جال نیاپی۔ تمیر ئے ایہیں ایک
ہاسئییل کا یام نیایا وہ یایاب کو وہاں لے آیا۔ ٹھوڑی دیر میں تمیر وہاں آگیا۔ اس ئے یایاب کو
دیکھانو اس کے معصوم چہرے سے بظر ہی نہ ہیا یایا۔ اس کا یرنٹمیٹ جل رہا ۔صنح اسے ہوش
آیا۔ حود کو اجینی جگہ یر دیکھ وہ جالئے لگی۔ اس کا جالیا تمیر کو سرمیدہ کر گیا۔
"یہلے تم ئے ایک علط لڑکی کو نیا بصیدق کے نوکری یر رکھا ۔ٹھر میری بینی کی حفاظت یہیں کر
یائے۔
140
اب ایک نیا کاریامہ سراتحام دے کر آئے ہو ایک معصوم تچی کو اغوا کر لیا۔ اس حویلی میں
نب قدم رکھیا حب اننی علطیاں سدھار لو۔ اس یہلے میں تمہاری شکل ٹھی یہیں دیکھیا جاہیا۔ "
جالل جان کے حویلی سے بکا لنے کے بعد اس ئے ہر کوشش کی اس لڑکی کو ڈھویڈئے کی اور
یایاب کو یارمل کرئے کی۔اس ئے جمدان کے ذر بعے بگار اور حور کی ساری ابفارمیشن جاصل
بکلواپی اور سہوار کو دی۔ بگار نو مر جکی ٹھی مگر حور سے وہ اس کی معلومات لے سکنے ٹھے۔ اسے
لگنے لگا کہ وہ یایاب سے محیت کرئے لگا ہے نواس ئے اجمد شفی سے اس ہاٹھ مایگ لیا۔
سادی کے بعد اس ئے یایاب کو ہر حوسی د ن یا جاہی اسے ڈر ٹھایایاب شچ جان کر اس سے دور
نہ جلی جائے اس لنے اسے کٹھی شچ نہ نیا یایا ٹھا۔ مگر شچ جا ننے کے بعد یایاب ئے نہ ضرف
اسے معاف کر دیا یلکہ اننی محیت کا اظہار ٹھی کر دیاٹھا۔
یایاب ا ننے کمرے میں تمیر کا ان تظار کر رہی ٹھی۔ وہ اسے ہاسئییل سے وایس جھوڑ کر
ٹھوڑی دیر میں آئے کہہ کر جال گیا ٹھا۔موسم اجایک ہی حوسگوار ہو گیا ٹھا ۔ہلکی ہلکی نویدا یایدی
سروع ہو پی نو یایاب کمرے سے میسلک یالکنی میں آگنی۔ دل کا موسم اجھا ہو نو ہر موسم اجھا
لگیا ہے۔اسے یارش کٹھی ٹھی یشید یہیں رہی مگر آج وہ یا ضرف یارش میں ٹھیگ رہی ٹھی یلکہ
اتچوائے ٹھی کر رہی ٹھی۔تمیر کی ہر یات کو یاد کرئے وہ مسکرا رہی ٹھی ۔اس ئے ا ننے دونوں
کی
ہاٹھ ہوا میں ٹھیال لینے اور آ یں نید کر کر چہرہ آسمان کی جانب کر کر گو ل گول ھومنے
گ ھ
لگی۔وہ اننی مگن یارش میں ٹھیگ رہی ٹھی کہ اسے تمیر کے آئے کا احساس ہی یہیں ہوا ۔تمیر
ئے الن میں سے اسے یالکنی میں یارش میں ٹھیگنے دیکھا نو جلدی سے ایدر آیا۔
ی
142
" تمیر ! یایاب آپ سے عشق کرپی ہے۔" آ کھیں نید کنے وہ تمیر سے محاظب ٹھی ۔تمیر اس کی
آواز سن کر اننی جگہ یر ہی رک گیا۔اس کی یایل کی آواز اسے ننجے ٹھی سیاپی دے رہی
ٹھی۔اس ئے شچ مچ یایل یہیں ایاری ٹھی۔
" آپ سن رہے ہیں نہ ،یایاب آپ سے عشق کرپی ہے۔" اس ئے اننی یات دہراپی نو تمیر
یالکنی کے یاس آیا۔
"سن رہا ہوں۔" تمیر ئے ہاٹھ یاید کر یالکنی کی دنوار کے ساٹھ نیک لگا کر کھڑے ہوئے
ہوئے کہا۔
ی ی ک ھ کی
تمیر کی آواز سن کر یایاب رکی۔اس ئے آ یں ھول کر اس کی جانب د کھا ۔ میر اسے د کھ کر
ت
مسکرا رہا ٹھا۔ اس ئے بظریں جھکا لیں۔وہ آہسٹہ سے جلیا اس کے یاس آیا۔
" نہ تمیر جان ٹھی آپ سے عشق کریا ہے۔" اس ئے یایاب کے سا منے کھڑا ہوئے ہوئے کہا۔
یایاب ئے اس کی جانب دیکھا ۔وہ دونوں یارش میں ٹھیگ رہے ٹھے۔
"تمرہ ہ ہ!!!!!!؟"
ن ھ ج
ب ج
نیہا کے یازو ھوڑئے یرتمرہ ئے یک سے ظر ہیاپی۔
143
"کیا ہے؟"
اس ئے چڑئے ہوئے نوجھا۔ٹھرنیہا کو گلی کے کوئے میں دیکھیا یا کر اس ئے ٹھی اسی سمت
دیکھا ۔ایک کیا زیان بکالے ایہیں ہی دیکھ رہا ٹھا۔
"نیہا! جلدی سے نیا اس کی طرف د یک ھے جل کجھ یہیں کہے گا۔" تمرہ ئے اسے یسلی دی چیکہ
اس کے لہجے کی گ ھیراہٹ نیہا ئے ٹھی مخشوس کی۔
"یار!مجھے یڑھیا ٹھا اس را سنے یر کوپی آواز یہیں ہوپی اس لنے نہ راسٹہ چیا ٹھا مجھے کیا نٹہ ٹھا نہ
ڈراؤپی محلوق یہاں یسربف ر ک ھے ہوئے ہو گی۔"
نیہا ئے کنے کی جانب دیکھنے ہوئےکہانٹھی کیا ایک قدم ان کی جانب یڑھااور ان کی یہادری
یس یہیں یک ٹھی۔
144
"تمرہ! ٹھاگ۔" نیہا کی آواز سینے ہی تمرہ ئے ٹھی دوڑ لگا دی۔ ان دونوں کو الگ الگ سمت
ٹھا گنے دیکھ وہ کیا نیہا کے ننجھے آیا۔ نیہا نیا ادھر ادھر د یکھے ٹھاگ رہی نٹھی سا منے سے آئے
زوہان سے یکراپی۔زوہان کو سا منے دیکھ وہ فورا اس کے ننجھے جھنی۔
ی
"وہ کیا۔!!!" آ کھیں نید کینے اس ئے کنے کی جانب اسارہ کیا۔ زوہان ئے کنے کی جانب
دیکھا نو وہ وایس ٹھاگ رہا ٹھا۔ نیہا ئے اس کے کیدھے کے ننج ھے سے سر بکال کر ایک آیکھ
کھول کر کنے کی جانب دیکھا ۔اسے وایس جایا دیکھ اس کی سایس میں سایس آپی۔وہ یک دم
اس کے سا منے آپی ۔
اس ئے گھورئے ہوئے نوجھا۔ زوہان حو جائے سے یہلے ایک یار اسے دیکھیا جاہیا ٹھا اننی
حواہش نوری ہوئے دیکھ مسکرایا۔
"ہیس رہے ہو بعنی تمہارا ہی کیا ہے وہ ہے نہ؟ " نیہا ئے کہا نو اس ئے نہ میں سر ہالیا۔
" نو وہ میرے ننج ھے ک یوں آیا ؟" نیہا ئے مسکوک بظروں سے اسے دیکھنے ہوئے نوجھا۔
"ہو سکیا ہے تمہاری ک یٹ واک کی یریکیس کروا رہا ہوں۔" زوہان ئے اننی مسکراہٹ جھ یائے
ہوئے کہا۔
145
" تم ہیس رہے ہو نہ ہے نہ ؟؟ کھل کر ہیس لو ،نہ ہیسی دپی رہ گنی نو تمہارا ارمان ہی رہ جائے
کہ میرا مذاق یہیں اڑا یائے۔" نیہا ئے عصے سے کہا۔
" و یسے شچ میں ک یٹ واک کی یریکیس ہو رہی ٹھی نہ؟؟" زوہان اٹھی ٹھی مذاق کے موڈ میں
ٹ ھا ۔
" کیا یار یار ک یٹ واک ک یٹ واک لگا رکھی ہے ،ماڈلز کرپی ہیں ا یسے کام ،میں ماڈل بظر آ رہی
ہوں۔میرا بییر ہے آج اور صنح صنح نہ یال ننجھے لگ گنی اب تم ------تمرہ !-----تمرہ کہاں
ہے؟"
زوہان کو سیائے سیائے اجایک ہی یاد آیا تمرہ نو اس کے ساٹھ ہے ہی یہیں۔اس ئے ادھر
ادھر دیکھا۔
" نیہا !!!!!!" زوہان کے ننج ھے سے اسے تمرہ کی آواز سیاپی دی حو گلی کے کوئے یر کھڑی
اسے آواز دے رہی ٹھی۔
" نیہا جلدی آ ایک اور راسٹہ مل گیا مجھے کالج جائے کا ۔" تمرہ ئے وہیں سے ہی جال کر کہا نو
نیہا نیگ صحنح کرپی وہاں سے جائے لگی۔
146
" نیہا ! " زوہان ئے اسے بکارا ۔دل میں سوال وہ اس سے نوجھیا جاہیا ٹھا۔
" ماڈلیگ کریا جاہنی ہو؟" اس ئے نوجھا نو نیہا ئے اس کی جانب حیران بظروں سے نوجھا۔
" لگیا ہے آ ننی ئے اسے تمرہ کی ساری یابیں نیا دیں ورنہ نہ مجھے ماڈلیگ کی آفر ک یوں دے
گا؟" نیہا ئے دل ہی دل میں حود سے کہا۔
" تم نول ک یوں یہیں رہی؟" اسے جاموش دیکھ زوہان ئے سوال کیا۔
ی
"د کھینے زوہان! وہ حو میری دوست ہے ( اس ئے تمرہ کی جانب اسارہ کیا)اس کا دماغی نوازن
کٹھی کٹھی یہت یگڑ جایا ہے نو ایسی جالت میں وہ حو یابیں کرپی ہے ان یر بقین یہیں کریا
جا ہینے۔" نیہا کے یا ت یر زوہان ئے یسکل اننی ہیسی روکی۔
" اس دن اس ئے آ ننی سے حو ٹھی کہا وہ سب اسی جالت میں کہا ٹھا مجھے نہ ہی ماڈل یگ کا
کوپی سوق ہے اور نہ میرا ارادہ ہے ماڈلیگ ہے ۔ ہاں مجھے ڈارمے کرئے کا سوق ہے وہ میں
تمرہ کے ساٹھ مل کر نورا کر لینی ہوں۔اس لنے حو آپ ماڈلیگ کا آفر کریاجاہ رہے ہیں نہ وہ
کسی اور کو کریں۔"
" میں آج دننی جا رہا ہوں۔" اس ئے ننج ھے سے کہا نو نیہا اننی جگہ یر رکی۔
" ک یوں کہ میں جاہیا ہوں آپ میرے وایس آئے کا ان تظار کریں۔" اس ئے سنحیدگی سے کہا ۔
ہ ی م مج ھ کی
ی
" د یں زوہان! ھے شچ یں ماڈل گ یں کرپی "---
وہ حو اٹھی ٹھی یہی سوچ ٹھی کہ زوہان ماڈلیگ کی یات کر رہا ہے اسے سمجھائے لگی مگر زوہان
اس کی یات کاٹ کر نوال۔
" نیابیں کریں گی میرا ان تظار ؟" زوہان ئے اس نوجھا نو اس ئے اس کی جانب دیکھا ۔
" نہ یابیں یہاں کرئے والی یہیں ہیں ۔جابیں اور وایس آ بیں ٹھر میرے انو سے یات کریں وہ
حو کہیں گے وہ میرا ق تصلہ ہو گا۔" نیہا کہہ کر جلدی سے وہاں سے جلی گنی۔زوہان کھل کر
ہیس دیا۔
جمزہ ا ننے کمرے میں ادھر سے ادھر جکر کاٹ رہا ٹھا ۔
148
"تم جاننی ہو سہوار کو؟ " جمزہ ئے اس کا یام لینے یر اس سے نوجھا۔ نو اس ئے ہاں میں سر
ہالیا۔
"کیسے؟ " سہوار ئے حود نوجھا ک یویکہ وہ اس لڑکی کو یہلی یار دیکھ رہا ٹھا نو وہ اسے یہلے سے کیسے
جان سکنی ہے۔
"آپ رانٹہ آپی کے قیایسی ہیں نہ ایہوں ئے ہی ن یایا ٹھا آپ کے یارے میں اورآپ کی بصویر
ٹھی دیکھاپی ٹھی۔ " حور ئے معصوم یت سے کہا۔
"رانٹہ آپی کہاں ہیں؟ وہ بگار آپی کے ساٹھ مجھ سے ملنے آئے والی ٹھیں مگر ضرف بگار آپی ہی
آ بیں۔ "
اس ئے رانٹہ کا نوجھا نو سہوار کے بظروں کے سا منے رانٹہ کا حون میں لت نت وحود آگیا۔
"مجھے ضرف نہ نیاؤ بگار سے آچری یار کب ملی ٹھی تم؟ " سہوار ئے حود کو سیٹھا لنے ہوئے اس
سے نوجھا۔
149
"نیدرہ دن یہلے آپی آ بیں ٹھی مجھ سے ملنے مگر جائے ہوئے علطی سے میرے یراچیکٹ کی سی
ڈی لے گئیں اور اننی جھوڑ گئیں مجھے لگا وایس آ بیں گی مگر وہ نو یہت ہی دور جلی گئیں مجھ
سے۔ " حور کہہ کر روئے لگی۔
"حور میری یات سیو ۔ہمیں وہ سب حیزیں جا ہینے حو تمہاری یہن سے چڑی ٹھیں وہ سی ڈی
ٹ ھی۔ "
"وہ سی ڈی میرے یاس اٹھی یہیں ہے وہ ہمارے گھر یر ہے۔لیکن آپی کی ڈایری میرے
یاس ہے۔ "
"تمہارا گھر ہے اور تم ئے مجھے نیایا یک یہیں۔ " جمزہ ئے عصے سے کہا۔
"ریلکس! (سہوار ئے جمزہ کو کہا ٹھر حور کو دیکھا( مجھے وہ ڈایری دیں گی آپ؟"
حور ہاں میں سر ہال کر اننی جگہ سے اٹھی اور ا ننے نیگ سے ایک ڈایری بکال کر سہوار کو دی۔
ی
سہوار ئے ڈایری کھول کر د کھی نو یہلے صفجے یر کسی کی بصویر دیکھ حیران ہوا۔
"مجھے یہیں نٹہ ۔آپی کی ڈایری میں ایسی کوپی فونو یہیں ٹھی نہ کہاں سے آگنی؟ نہ ڈایری آپی کی
یہیں ہے مجھے لگیا ہے کالج میں کسی کے ساٹھ جینج ہو گنی ہے۔ "حور ئے اسے نیایا نو سر
ہاں میں ہالیا کھڑا ہوا۔
"جمزہ کل اسے اس کے گھر لے کر جایا اور وہ سی ڈی لے آیا۔ ا جھے سے گھر کی یالسی لییا اور
اننی نٹم کو اس لڑکی کو ڈھویڈئے کا کام دو۔ "
سہوار ئے آہسٹہ سے جمزہ کو آگے کی کرواپی کے یارے میں نیایانو ئے ہاں میں سر ہالیا۔
"نہ اننی یہن کے یارے میں سب یہیں جاننی اسے نیا د ن یا اور اس کی حفاظت تمہارے ذمے
ہے ۔ "
"اب کیا اس لڑکی کو ا ننے ساٹھ یایدھ کر رکھوں۔ اققف! کہاں ٹھس گیا ہوں میں؟ "
حود سے یابیں کریا وہ کمرے سے بکل آیا اس کا حور کے کمرے کی جانب ٹھا۔
"کیا یابیں کررہی ٹھی اس سے حو آئے کا یام ہی یہیں لے رہی ٹھی؟ "
"نو ئے ٹھا گنے کا کہا نو مجھے سمجھ یہیں آیا کیا کروں یس ٹھاگیا ٹھا نو حو راسٹہ سا منے آیا میں
ٹھاگ یڑی۔و یسے اننی سییڈ سے نو کٹھی اماں سے تچ کر ٹھی یہیں ٹھاگی میں۔"
"ٹھوڑے سر اویر ننجے ہیں یافی آپ ئے اجھا گایا۔ " یہیا ئے یروفیشیل چج کے سے ایداز میں
کہا نو تمرہ ئے اس کے کیدھے یر ٹ ھیڑ مارا۔
"یرائے مہریاپی اننی زیان کو بکل تف دے کر دویارہ ایسا مت کنحنے گا ہمارے کانوں کو ٹھی
بکل تف ہوپی ہے۔"
"دقع ہو۔" تمرہ اسے کہہ کر آگے یڑھ گنی۔نیہا ہیشنے ہوئے اس کے ننجھے آپی۔
152
"یہت جاص یات ہے حو تجھے نیاپی ہے گھر جاکر نیاؤں گی۔ "
نیہا اس کے کان میں کہہ کر کالج کے گ یٹ سے ایدر داجل ہوگنی۔تمرہ اسے گھورپی رہ گنی۔
جمزہ کجھ دیر حور کے کمرے کے یاہر کھڑا رہا ٹھر اس ئے ایک لم یا سایس لیا اور دروازہ یاک کیا۔
" اب اسے ساٹھ لے جائے کے لنے ایک محاظ اور سر کریا یڑے گا۔" وہ حود سے یابیں کمرے
میں داجل ہوا۔
" امی! مجھے حور کو ساٹھ لے کر جایا ہے۔" اس ئے کام کی یات کی۔
" کہاں لے کر جایا ہے اور ک یوں؟" ایہوں ئے اسے گھورئے ہوئے نوجھا۔
" امی ! نہ کام یہت ضروری ہے اور اٹھی کریا ہے نو یلیز مجھ سے سوال نہ کریں مجھے میرا کام
کرئے دیں۔"
جمزہ ئے النحا پی ایداز میں کہا نو حور ٹھی سرم یدہ ہو گنی ۔وہ دس دن سے ان کے گھر میں رہ
رہی ٹھی ۔کجھ کجھ نو اسے ایدازہ ہو گیا ٹھا جمزہ اسے ا ننے ساٹھ کیوں الیا ٹھا ۔بقییا معاملہ اس
کی یہن کا ٹھا۔
153
" آ ننی! آپ ایہیں ان کا کام کرئے دیں ،مجھے کوپی مشیلہ یہیں ہے۔" حور ئے عطٹہ یانو کو
کہا نو جمزہ ئے یسکر سے اسے دیکھا ساید یہلی یار ہی اسے اس کی یات اجھی لگی ٹھی۔
" ٹھیک ہے مگر ایک گھینے میں اسے وایس لے آیا۔" ایہوں ئے اسے آرڈر کیا نو یاقاعدہ ہاٹھ حوڑ
کر ان کے آگے آیا۔
اس کے اس طرح کرئے یر عطٹہ یانو کے ساٹھ ساٹھ حور ٹھی ہیس یڑی۔
" نیہا ! شچ میں اس ئے ایسا کہا ؟" وہ لوگ بییر دے کر وایس آرہی ٹھیں ۔حب نیہا ئے اسے
ا ننے اور زوہان کے درمیان ہوئے والی یات ن یاپی۔نو تمرہ ئے ساک کی ک تف یت میں اس سے
نوجھا۔
" ہاں نہ !اور جاننی ہو مسکرا ٹھی رہا ٹھا ۔ حب یہلی یار ملی ٹھی نہ اس سے نو انیہاپی سڑو لگا ٹھا
مجھے۔"
" میں کیا کہوں گڈ لکیک ہے ،ہسینے ہوئے ٹھی اجھا لگیا ہے۔" نیہا ئے سرمائے ہوئے کہا۔
ہ
154
"آ ممم! نیہا پی پی نو گنی کام سے؟" تمرہ ئے اسے ج ھیڑا نو وہ ہیس دی۔
" نو قکر نہ کر ہم دونوں ساٹھ ساٹھ ہی سادی کریں گے۔" وہ کہہ کر ٹھر سے جلنے لگی۔
" جالی حولی یات نہ کر لڑکا ٹھی دیکھا ۔ لڑکے کا دور دور یک کوپی ایا نٹہ یہیں ہے اور میڈم
جلی ہیں ساٹھ ساٹھ جادی کرئے۔" تمرہ ئے کہا نو نیہا ئے حیران ہوئے ہوئے اسے دیکھا نو
تمرہ ہیس دی،اسے ہیشنے دیکھ نیہا ٹھی ہیس دی۔
" جل اب روڈ کراس کریا دھیان دے ادھر۔" نیہا ئے کہا نو تمرہ ئے انیا سر بییا۔
" نہ دیکھ ریڈ سگیل ۔یربفک رکی ہو پی ہے ۔کون سا دھیان دوں ۔جل اب۔"
تمرہ کہہ کر جلنے لگی۔ وہ دنوں جیسے ہی سڑک کراس کر جکی چ یپ میں بیٹھے سہوار کی بظر اس یر
یڑی۔
" نہ لڑکی! کہیں دیکھا ہے اسے؟" سہوار ئے ا ننے ذہن یر زور ڈاال۔اس کے ذہن میں کل
ی گ س ب کم ی
ڈایری یں د ھی صویر یاد آپی۔ ل گرین ہوئے ہی اس ئے چ یپ کا رخ اس جانب موڑا
چہاں نیہا جا رہی ٹھی۔
کجھ دیر میں اس ئے نیہا کے آگے چ یپ کو یریک لگاپی۔نیہا اور تمرہ حو یابیں کرپی جا رہی ٹھیں ،ڈر
کر رکی۔
155
" کوپی کام ہےآپ کو ؟" نیہا ئے اسے حود کو گھورئے یاکر کر سوال کیا۔
"دیکھنے میں بقرنیا ویسی ہے مگر وہ یہیں لگ رہی ۔" اس ئے نیہا کو دیکھنے دل میں کہا۔
" ہاں ہے مگر آپ ک یوں نوجھ رہے ہیں اور ا یسے ہمارا راسٹہ روکیا کیا اجھی یات ہے۔"
نیہا ئے اس یر طیز کیا۔سہوار ئے اننی یاکٹ سے سے ایک بصویر بکال کر اسے دیکھاپی ۔
" کیا اسے جاننی ہیں؟" سہوار کے ہاٹھ میں اننی امی کی بصویر دیکھ کر وہ یک دم حوش ہوپی اور
فورا بصویر اس کے ہاٹھ سے لے لی۔
" نہ میری امی کی بصویر ہے آپ کو کہاں سے ملی۔" اس ئے حوش ہوئے ہوئے نوجھا۔
" آپ کو آپ کی حیز مل گنی ہے اب آپ کیا مجھے وہ دوسری ڈایری دیں گی؟" سہوار ئے اس
سے ڈایریکٹ کہا۔
156
" یہلے آپ نیابیں آپ کون ہیں اور حور کے کیا لگنے ہیں؟" نیہا کی یات یر اس ئے انیا کارڈ
بکال کر اسے دیکھایا۔
" اے سی پی سہوار ! حور میری یہن ہے۔" سہوار ئے کہا نو نیہا ئے تمرہ کو ہاٹھ سے ننجھے
جائے کا اسارہ کیا۔
" دیکھنے ! میں آپ یر ٹھروسہ کر کر آپ کو سب نیا رہی ہوں۔وہ ڈایری نہ یہت عح یب ہے
۔اس میں بظاہر نو کجھ لکھا بظر یہیں آرہا مگر حب اس یر روسنی ڈالی نہ میں رات کو نو اس میں
ل ٹ کی ل
عح یب ہی فسم کی ڈبی لز ھی ہو یں یں۔ ھے کجھ گڑ یڑ گی۔"
مج ھ ب
" دراصل اس وقت گھر میں کوپی یہیں ہو گا سام کو میری آپی اور ٹھاپی آرہے ہیں نو آپ
مج س
اس وقت آ جا ننے گا میں آپ کو ڈایری دے دوں گی۔" نیہا ئے کہا نو اس کی یات ھنے اس
ئے ہاں میں سر ہالیا۔
" گھر کے یاہر نٹم یل یٹ ٹھی لگی ہوپی ہے ،چ یت یام کی۔" نیہا ئے کہا نو اس ئے ہاں میں
سر ہالیا اور اننی چ یپ میں جا کر بیٹھ گیا۔نیہا ٹھی تمرہ کے ساٹھ آگے یڑھ گنی۔
" مجھے کجھ یہیں نیایا ٹھا ۔" تمرہ ئے مٹہ نیایا۔
" تمرہ یار وہ آفسر ٹھا اور وہ ڈایری ساید اس کے کام کی ہے نو مجھے اسے سیکریلی یات کرپی
ٹھی۔"
" ٹھیک ہے مگر زوہان کیسے ڈھویڈے گا تج ھے ئیرا ایڈریس ہے اس کے یاس؟" تمرہ ئے نوجھا۔
" یہیں ! مگر اب یک ٹھی نو ہم فسمت کی وجہ سے ملے ہیں آگے ٹھی فسمت ہی ساٹھ دے
گی۔"
158
"نولیس والے کو ایڈریس دے دیا حسے ضرف ڈایری جا ہینے ٹھی اور حو تمہیں جاہیا ہے اس کا
ق تصلہ فسمت یر جھوڑ دیا۔نیہا پی پی ! تمہاری م تطق تم ہی جانو۔"
" نہ گھر ہے آپ کا؟" جمزہ ئے جھوئے سے دومرلہ کے نوسیدہ سے گھر کو دیکھنے ہوئے کہا۔
" جی ! نہ میرے انو کا گھر ہے ان کی وقات کے بعد ہمیں نہ ننحیا یڑا مگر میری آپی ئے تجھلے
سال اسے دویارہ چریداٹھا۔" حور ئے کہہ کر دروازے کا الک کھوال۔
وہ دونوں گھر میں داجل ہوئے۔گھر میں دو کمرے ٹھے۔حور ایک کمرے کی جانب گنی نو جمزہ
ٹھی اس کے ننجھے آیا۔
" نہ آپی کا ہے اس کی جاپی ایہیں کے یاس ہوپی ٹھی۔" حور ئے کہا نو جمزہ کو بگار کے یرس
سے ملی وہ جاپی یاد آپی۔
" میں حو تمہیں نیائے جا رہا ہوں اسے غور سے سییا۔تمہاری یہن بگا ر علط لوگوں کے ساٹھ
کام کرپی ٹھی۔ تمہاری یہن ان لوگوں کو لڑکیاں فراہم کرپی ٹھی چیہیں وہ آگے سمگل کرئے
ٹھے۔رانٹہ کے ساٹھ ٹھی تمہاری یہن ئے یہی کیا۔" جمزہ جیسے جیسے اسے نیایا جا رہا ٹھا اس کی
آیکھ سے آیشو یہہ رہے ٹھے۔
" وہ ایسا کیسے کر سکنی ہیں۔وہ نو ایک کمینی میں جاب کرپی ٹھی رانٹہ آپی کے ساٹھ۔" حور ئے
روئے ہوئے کہا۔
"وہ اسی کمینی سے 4لڑکیاں یہلے ٹھی لے جا جکی ٹھی مگر ان لڑک یوں ئے حود استعفی دیا ٹھا نو
اس کی وجہ سے تمہاری یہن یر کوپی کیس یہیں ین یایا۔ رانٹہ کی دقع معاملہ کجھ اور ٹھا۔"
جمزہ ئے سنحیدگی سے کہا۔
" وہ ہاسییالیز ہے تجھلے جار ماہ سے وہ کومہ میں ہے تمہاری یہن کی وجہ سے ۔ جن لوگوں کے
ساٹھ وہ کام کرپی ٹھی ایہوں ئے ہی تمہاری یہن کو مروا دیا۔"
"مجھے گھر جایا ہے۔" اس ئے سر جھکا کر کہا۔چرام کماپی سے لنے گنے اس گھر میں وہ مزید
یہیں رکیا جاہنی ٹھی۔
وہ جاموسی سے بیٹ ھے آیشو یہائے جا رہی ٹھی۔ جمزہ کب سے نوٹ کر رہا ٹھا اسے۔
" مجھے نٹہ ہے آپ کا دکھ یڑا ہے مگر ان لڑک یوں کا ٹھی نو سوجیں جن کی حواہسات ایہیں کی
زیدگی یریاد کر گنی اور وہ تمہارے یہن جیسے لوگوں کی وجہ سے۔" جمزہ ئے اسے یلخ حف تفت سے
روسیاس کرایا زیادہ میاسب سمجھا۔
" میں بین سال کی حب امی کرنٹ لگنے کی وجہ سے فوت ہو گنی۔آپی اسکول گنی ٹھی ۔انو
ٹھی گھر یر یہیں ٹھے۔آدھا دن میری امی مویر کے یاس یڑی رہی میں کجھ یہیں کر سکنی ٹھی
مجھے نو کجھ نٹہ ٹھی یہیں ۔ان کے جائے کے بعد آپی ئے سیٹھاال مجھے۔مگر دو سال یہلے حب انو
ٹھی اس دنیا سے جلے گنے نو ہم دونوں یہئیں اکیلی ہو گئیں۔محلے کہ وہ لوگ حو ہمدرد بینے ٹھے
ظالم ین گنے۔
مجھے یہیں نٹہ ٹھا ان ظالم لوگوں سے تحنے کے لنے آپی حود اننی ظالم ہو جابیں گی۔"
161
حور ئے روئے ہوئے کہا نو جمزہ کو ٹھی اس کا دکھ سمجھ آیا۔وہ ٹھی نو اکیلی رہ گنی ٹھی اس دنیا
میں۔ ساید نہ دنیا ہی ہے حو آپ کو یراپی کی جانب دھکیلنی ہے۔
" حور !آپ کو حوصلہ کریا ہے ،اننی آپی کے لنے دعا کریں کہ ہللا ان کی معقرت کرے ۔ ساید
ا یسے آپ کو اور آپ کی یہن کو سکون ملے۔"
جمزہ کی یات ئے اس ئے آیشو نوتجھ کر ہاں میں سر ہالیا۔جمزہ ئے اسے گھر ڈراپ کیا اور سہوار
سے ملنے جال گیا ۔
ان لوگوں ئے یرسوں گاؤں جایا ٹھا ۔اس لنے جائے سے یہلے وہ لوگ اجمد شفی اور نیہا سے
ملنے آیا جا ہنے ٹھے ۔ایہیں و لٹمے کا انو ن ئیشن ٹھی د ن یا ٹھا۔بین تج جکے ٹھے تمیر اٹھی یک یہیں آیا
ٹھا۔اس ئے تمیر کو فون کر نوجھا۔
" یایاب ! آپ ریڈی ہو جابیں ،میں آدھے گھینے یک آجاؤں گا۔" تمیر ئے کہا نو اس ئے جی
کہہ کر فون رکھ دیا۔
"تمیر ! تم ئے اننی مدد کی یہت ہے۔اب تم اننی البف یر سکون ہو کر گزارو۔" سہوار ئے اسے
کہا نو وہ صتط کے ساٹھ مسکرایا۔
162
" حب یک رانٹہ کے ساٹھ نہ سب کرئے واال یہیں مل جایا میں کیسے یرسکون ہو سکیا ہوں؟"
تمیر ئے کہا۔
" نولیس اسئیشن میں ان لوگوں کے حیری موحود ہیں ۔میں ئے یہیں جاہیا تمہارا یام ٹھی ان کو
معلوم ہو۔" کجھ دیر یہلے جمزہ کے الئے ہوئے صیدوق میں سے اس ئے ایک نو ایس پی
چیک کی ٹھی ۔اسے معلوم ہو گیا ٹھا ،تمیر کا چحا ان سب میں ملوث ہے۔اس لنے سہوار جاہیا
ٹھا کہ تمیر اس کیس سے دور رہے ،کہیں اس کا چحا اسے ہی بقصان نہ یہنحائے حود کو تحائے
کے لنے۔
" سارے ن یوت ،ٹھیکس نو بگار ہمارے ہاٹھ لگ جکے ہیں۔وہ لڑکی اننی ٹھی کم عفل یہیں ٹھی
۔اس ئے جینی مئییگز ابییڈ کی ٹھی سب کی ویڈنو نیاپی ٹھی اور نہ سی ڈی( اس ئے سی ڈی
تمیر کی جانب یڑھاپی) نہ سی ڈی جالی ہے وہ ایہیں ڈیل کراس کرئے والی ٹھی مگر اس کی
فسمت ئے ا س کا ساٹھ یہیں دیا۔
رانٹہ کے یارے میں نیائے والی ٹھی وہی ٹھی ساید اس کا ضمیر جاگ گیا ٹھا۔حیر حو ٹھی ہو
کیس صاف ہو حکا ہے یس اب ہمیں ان کی اگلی ڈیل کو یاکام نیایا ہے حو ان کی زیدگی کی
آچری ڈیل ہو گی۔"
163
سہوار ئے اسے ساری ڈبییل نیاپی۔ تمیر ئے سی ڈی دیکھ کر ننجے رکھ دی حو اس کی آفس قایل
میں رکھی گنی ٹھی۔
" 20یارتخ کو گاؤں میں یایا ئے ریسیشن رکھا ہے تم لوگ آؤ گے؟" تمیر ئے ان سے نوجھا۔
" تم ئے اسے اس کے چحا کا ک یوں یہیں نیایا؟" تمیر کے جائے کے بعد جمزہ ئے اس سے
نوجھا۔
"رسیوں یر اعییار جینی دیر یک نیا رہے اجھا ہویا ہے۔" سہوار ئے کہہ کر کرسی سے ن یک لگا کر
ی
آ کھیں موید لی۔
" وہ سی ڈی ساید تمیر کے یاس جلی گنی ہے ۔" جمزہ بییل یر سے ساری نو ایس ئیز اٹھائے
ہوئے کہا۔
کی
" کوپی یات یہیں اس سے ہم لے لیں گے۔" سہوار ئے آ یں مویدے ہی حواب دیا۔
ھ
164
" میں نہ سب لے جا رہا ہوں ک یویکہ ان کی ستف جگہ وہی ہے۔" جمزہ ئے رانٹہ کے گ ھر کے
یارے میں کہا چہاں کوپی یہیں رہیا ٹھا۔ ان جار مہی یوں میں وہ اننی جالہ کو کھو حکا ٹھا ،اس
کی یہن کی سادی ہو گنی ٹھی۔
اس ئے رانٹہ کے گھر کو ہی اننی سیکرنٹ مئییگ کے لنے مخصوص کر رکھا ٹھا ۔ ک یویکہ کوپی
ٹھی نہ یہیں جانیا ٹھا سہوار کی اس کیس میں یرسیل دسمنی ٹھی ٹھی۔
ی
" تمیر ٹھاپی !آپ اب آرہےہیں ،د کھیں نو یاتم کیا ہو رہا ہے؟" نیہا ئے یرو ٹھے ین سے کہا نو
تمیر مسکرا دیا۔
" کجھ کام آگیا ٹھا ضروری ورنہ آپ جاننی ہیں میں آپ کو کٹھی و نٹ یہیں کروایا۔" تمیر ئے
کہا نو وہ مسکرا دی۔اس کی بظر یایاب یر یڑی حو نیہا کو دروازے یر تمیر سے شکانت کریا دیکھ کر
مسکرا رہی ٹھی۔
ب
" آپ انیا مسکرائے کا ہیر ایدر جا کر ٹھی دیکھابیں،ایک تموپی یہیں یٹھی ہے یس اسے نٹہ جلیا
جا ہینے آپ ئے آیا ہے فورا ہی آجاپی ہے۔" نیہا ئے کہا نو یایاب مسکرا دی ۔
" کٹھی نو اسے اجھا کہہ لیا کرو۔" یایاب ئے کہا نو نیہا ئے ایدر کنحانب دیکھا چہاں کھڑکی میں
کھڑی تمرہ کا ڈو نٹہ بظر آرہا ٹھا۔
165
" تموپی کو تموپی ہی کہا جایا ہے ۔ اب آپ جابیں مجھے ٹھاپی سے ضروری یات کرپی ہے۔"
یایاب نیہا کو مصیوغی عصے سے گھورپی ایدر کی جانب یڑھ گنی،نو نیہا تمیر کی جانب مڑی حو اسے
سوالٹہ بظروں سے دیکھ رہا ٹھا۔
" دراصل یات نہ ہے کہ کجھ دن یہلے نہ کالج میں میری ڈایری ایک لڑکی کی ڈایری سے
رن یلیز ہو گنی ،آج اس کا ٹھاپی مال ٹھا مجھے وہ نولیس میں ہے،اسے وہ ڈایری جا ہینے ٹھی نو میں
ئے گھر کا ایڈریس دے دیا۔"
" وہ نو میں دیکھا دوں گی لیکن کجھ دیر میں وہ گھر آجائے گا ڈایری لینے۔" نیہا ئے ٹھر کہا۔
" میں دیکھ لو ں گا سب قکر نہ کرو اور آ نیدہ کسی کو ایڈریس مت د ن یا۔"
" جی ٹھاپی!"
ب
166
تمیر اجمد شفی سے ملنے کے بعد صچن میں بیٹھا ،یاس ہی تمرہ یٹھی اسے اننی کہانیاں سیا رہی
ٹھی۔ اجمد صاحب اسے کجھ دیر میں آئے کا کہہ کر گھر سے یاہر گنے ۔نٹھی نیہا اس کے یاس
آپی۔
" تمرہ کی تچی ! ٹھاپی ئے یہاں سے گھر جایا ہے مئییل ہاسییل یہیں۔ اننی ئیز جلنی حوتچ کو
لگام دے۔
جد ہے نیدرہ میٹ سے لگایار نو ل رہی ہو ،سایس ٹھی لییا ہے یا یہیں۔جاؤ آپی یال رہی
تمہیں۔"
نیہا ئے اسے نو کنے ہوئے کچن میں یایاب کے یاس ٹھنحا حو تمیر کے لنے کافی نیائے گنی
ٹ ھی۔
" دوست دوست نہ رہا ۔" تمرہ اداسی سی کہنی کچن کی جانب جلی گنی۔
ی
" ٹھاپی نہ د کھیں ڈایری۔" اس ئے ڈایری تمیر کو دی۔
اس ئے ایک بین کی نیک سانیڈ سے روسنی اس ڈایری کے صفجے یر ڈالی نو اس یر لکھا بظر
آئے لگا۔
دالور جان کا یام دیکھ کر تمیر حیران ہو گیا۔ اس ئے جلدی سے نوری ڈایری چیک کی۔
اس کے لنے نہ یات کسی صدمے سے کم یہیں ٹھی کہ اس کام میں اس کا چحا ملوث ہے۔
اس کے چحا حو کسی کو بکل تف میں یہیں دیکھ سکیاٹھا ،ایسا گھیاؤیا کام کر رہا ٹھا۔ اس ئےگاؤں
جاکر ان سے یات کرئے کا سوجا۔
" میں دیکھیا ہوں۔" وہ کہہ کر دروازے کی جانب یڑھ گیا۔دروازہ کھلنے یر تمیر کو سا منے دیکھ
سہوار حیران ہوا۔
" سہوار ٹھاپی آپ یہاں۔" یایاب ئے سہوار کو دیکھ کر نوجھا ۔اسے حوسی ہوپی ٹھی اسے دیکھ
کر ۔
" یایاب ،مجھے ان سے ضروری یات کرپی ہے نو "-----اس ئے یایاب سے کہا اس کا اسارہ
سمجھ کر اس ئے ہاں میں سر ہالیا۔
"کیا تم جا ننے ٹھےمیرے چحا دالور جان اس سمگلیگ کا حصہ ہیں؟" اس ئے سہوار کی جانب
دیکھنے ہوئے نوجھا۔
" ہاں!" اس ئے ایک لقطی حواب دیا ۔ساید شچ کا سا منے آیا ضروری ہی ٹھا۔
" تمہیں مجھے نیایا جا ہینے ٹھا۔" تمیر ئے ڈایری اس کی جانب یڑھاپی۔
" مجھے لگا تمہیں دکھ ہو گا۔" سہوار ئے کہا نو تمیر دکھی ہیسی ہیس دیا۔
" تمیر ! تم اس کیس سے دور رہو گے ۔میں یہیں جاہیا نہ کیس تمہارے لنے مسکالت کھڑی
کرے۔"
اس کی یات یر تمیر ئے ہاں میں سر ہالیا۔وہ دونوں ننجے آئے نو یایاب ئے اسے روکا۔
" یہیں ٹھاٹھی ! اٹھی جایا ضروری ہے ٹھرکٹھی موقع مالنو ضرور کھایا کھاؤں گا۔" وہ کہہ کر آگے
یڑھ گیا ۔
"یہلی فرصت گھر جا ا ننے۔ "نیہا ئے اسے جائےکا اسارہ کیا۔ مگر وہ ڈھ یٹ ین کر وہیں بیٹھ
گنی۔ نیہا اسےگھورپی یایاب کے یاس بیٹھ گنی۔
"لڑکیاں وقت سے یہلےہی یہنحا دیں ہے آگےتم جا ننےہو کیا کریا ہے۔ "
"اس کی طرف دیکھیا ٹھی مت تم ئے حو کہاوہ ہوگیا ہےاب ایک مہینے یک کوپی ڈیل یہیں۔
میں ایک مہیٹہ گاؤں میں سکون سے گزاریا جاہیا ہوں۔ "
"تمہارا ٹھینحا اس اے ایس پی کا داہیا ہاٹھ نیا ہوا ہے۔ حویلی جاؤ کجھ ٹھی کرو مگر وہ سی ڈی
میرے یاس الؤاور ہاں ا ننے ٹھینجے کو دور رکھو اس کام سے اگر میرے را سنے میں آئے گا نو
بکل تف اسے ہی ہو گی۔ "
دھمکی دے کر وہ فون نید کر حکا ٹھا۔ دالور جان کا یس یہیں جل رہا ٹھا کہ اس کے ٹھینجے کو
بکل تف د ننے کی دھمکی د ننے والے شخص کا مٹہ نوچ لے۔ اس ئے عصے سے فون نیڈ یر ٹھی تکا
اور آگے کا التجہ عمل سوچنے لگا۔
جمزہ ئے جمدان سے نوجھا۔ آج دو دن بعد وہ گھر آیا ٹھا۔ گھر آئے ہی اسے جمدان ئے ننی
م ٹ ھ ک ٹ
ہوئے والی ڈیل کی لو یشن چی ھی۔ اس ئے حوایا جمدان کو سج کیا۔ جمدان کی طرف سے
ی ن
ہاں کا سگیل ملنے ہی اس ئے سہوار کو فون کریا جاہا مگر سہوار کا یہلے فون آگیا۔
فون کینے ہی جمزہ ئے نیاری سروع کردی ۔نٹم کو وہ میسج کر حکا ٹھا۔ اس ئے گن چیک نٹھی
دروازہ یاک ہوا۔ گن ایک سانیڈ یر رکھنے اس ئے ایدر آئے کی اجازت دی مگر حور کو دیکھ کر
حیران ہوا۔
"آ ننی یہت یریسان ہو رہی ٹھی آپ دو دن گ ھر یہیں آئے۔ "حور ئے ابگلیاں مروڑئے کہا۔
"حور! آپ یہاں بیٹھیں۔" جمزہ ئے صوفے کی جانب اسارہ کیا۔وہ جاموسی سے بیٹھ گنی۔وہ
اس کے سا منے نیڈ یر بیٹھ گیا۔ گال کھ تکار کر اس ئے نولیا سروع کیا۔
"میں اور میری نٹم آج ریڈ کرئے جارہے ہیں۔ زیدگی کا کوپی ٹھروسہ یہیں ہے ۔ میرا ایک کام
ب
کریں گی؟ "اس ئے حور سے نوجھا حو آیشو روکے یٹھی ٹھی۔
"میری امی کا چیال رکھینے گا۔ "وہ کہہ کر اننی گن اٹھا کر کمرے سے بکل گیا۔ وہ حور کو کہیا
جاہیا ٹھا کہ وہ ٹھی انیا چیال ر ک ھے مگر اسے کوپی امید کی ڈوری یہیں ٹھما سکیا ٹھا۔ آج کجھ ٹھی
ب
ہو سکیا ٹھا۔ کمرے میں یٹھی حور رو رہی ٹھی اور اس کے صحنح سالمت وایس آئے کی دعاکر رہی
ٹھی حو اننی ماں سے مل کر جا حکا ٹھا۔
172
"اس لڑکی کو زیدہ نہ جھوڑیا ،آگ لگا دی ۔۔۔۔۔ئے گودام میں۔ "دوسرے آدمی کی آواز یر اس
کی ہارٹ ن یٹ ئیز ہویا سروع ہو گنی۔
لوہے کی راڈ سے اس کے سر یر جیسے ہی وار ہوا اس کے مٹہ سے سہوار کا یام ادا ہوا۔ اس
ٹ گ کھ ہ م ٹ ک ھ کی
ب
ئے آ یں ھول دی ھی۔ جار ینے عد اس کی بیید ل نی ھی۔
" میں یہنچ حکا ہوں۔میری نٹم اس جگہ کی ن یک سانیڈ کو گ ھیر جکی ہے ۔تم کہاں ہو؟" اس
ئے نوجھا ۔
" میں ٹھی وہیں آ رہا ہوں۔" جمزہ ئے کہہ کر فون نید کر دیا ۔
173
اننی نٹم کو آگے کا کام سمجھا کر ا ننے آرڈر کا ان تظار کرئے کو کہہ کر وہ سہوار کے یاس آیا۔
" اٹھی یک مجھے لگیا ہے دوسری یارپی یہیں آپی ۔"نٹھی دور سے ایہیں ایک گاڑی آپی دیکھاپی
دی۔وہ دونوں دنوار کی اوٹ میں ہو گنے۔گاڑی سیدھا اس گھر میں داجل ہو گنی۔
سہوار اور جمزہ آہسٹہ سے جلنے اس گاڑی یر بظر ر ک ھے ہوئے ٹھے۔گھر کی دنواریں زیادہ اوتچی
یہیں ٹھی ۔ایہوں ئے دنوار یر چڑھ کر ایدر کا جایزہ لیا اور ایدر کود گنے۔آہسٹہ آہسٹہ جلنے وہ
دروازے یک آئے۔دروازے کے ایک جانب سہوار کھڑا ٹھا نو دوسری جانب جمزہ۔ وہ اننی گن
ہاٹھ میں لنے نیارکھڑے ٹھے۔ وہ ایدر سے آپی آوازیں سینے لگے۔
"ساہ صاحب یہیں آ بیں گے اور جان ٹھی گاؤں جال گیا ہے ۔" ایدر سے ایک آدمی کی آواز
آپی۔
" کریا کیا ہے کجھ دیر میں ایک یرک آئے گا اس میں ان لڑک یوں کو ڈالیا ہے آگے کا کام وہ
یرک واال جانیا ہے ۔ ہمارا کام یس انیا ہی ہے۔" اس کی آدمی کی آواز یر سہوار ئے عصے سے
دنوار یر مکا مارا۔
174
" ہمیں اٹھی ایکشن لییا ہوگا ۔ان لڑک یوں کو تخفاظت یہاں سے بکالیا ہو گا۔جان اور اور نہ ساہ
حو ٹھی ہے اس کو بعد میں دیکھ لیں گے۔"
سہوار ئے کہا نو جمزہ ئے اننی نٹم کو اوکے کا سگیل دے کر دروازہ یاک کیا۔ ایدر موحود لوگ
حیران ہوئے،ٹھر ان میں سے ایک چیک کرئے کے لنے دروازہ یک آیا۔اس ئے جیسے ہی
دروازہ کھول کر یاہر جھابکا سہوار ئے اس کے سر یر گن سے مارا اور وہ ئے ہوش ہو گیا۔وہ
دونوں ایدر داجل ہو گنے۔ ان کی نٹم ٹھی یاہر آجکی ٹھی۔کجھ دیر میں ہی وہ لوگ بقرنیا سب
لوگوں کو چٹم کر جکے ٹھے۔ جمزہ ئے اننی نٹم کو لڑک یوں کو یاہر لے جایا کا کہا اور سہوار کے
یاس آیا۔
" حو لوگ زیدہ ہیں ان سے شحنی سے نوجھیا یڑے گا۔ مجھے یہیں لگیا لگایار دو ڈیلز کی یاکامی کے
بعد وہ لوگ حپ بیٹھیں گے۔" سہوار اٹھی یات کر رہا ٹھا حب اس کا فون ریگ ہوا۔ہاسئییل
سے فون ٹھا۔
دوسری طرف سے ملنے والی حیر یر سہوار کجھ دیر نو کجھ نول ہی نہ یایا۔جمزہ کی بظر دروازے کے
یاس گرے آدمی یر یڑی حو ہوش میں آحکا ٹ ھااور اب اننی گن سے سہوار کا یسانہ لے رہا ٹھا۔وہ
فورا سہوار کے آگے آیااور اس آدمی یر گولی جال دی۔ دو گول یوں کی آواز قصا میں گوتچی۔
جمزہ کی گن سے بکلنے والی گولی اس شخص کو نو چہٹم واصل کرجکی ٹھی مگر سہوار یر جلنے والی
گولی جمزہ کو لگی ٹھی۔
عطٹہ یانو کو یہت دیر سے ئے جینی ہو رہی ٹھی۔ ایہوں ئے جمزہ کو لے کر یہت یرا حواب
ب
دیکھا ٹھا ۔حور دو گھینے سے ان کے یاس یٹھی ٹھی۔اگر عطٹہ یانو کے یسینح کرئے ہاٹھ یہیں
رکے ٹھے نو حور کی دعابیں ٹھی یہیں رکی ٹھیں۔وہ دونوں اس کے حیرنت سے وایس آئے کی
دعا مایگ رہی ٹھیں۔
" سکرنہ بییا! جا تجے نو کجھ دیر آرام کر لے کب سے میرے ساٹھ جاگ رہی ہے۔" ایہوں ئے
حور کو کہا نو اس ئے بفی میں سر ہالیا۔
" مجھے بیید یہیں آ رہی آ ننی! اور و یسے ٹھی یس فحر ہوئے ہی والی ہے۔" اس ئے گالس میز
یر رکھنے ہوئے کہا۔
176
" ہللا جی !انو کہنے ٹھے اذان کے وقت آپ سے حو مایگو آپ د ننے ہیں۔جمزہ کو صحنح سالمت
ٹھنج دیں۔"
وہ دل ہی دل میں ہللا سے محاظب ٹھی۔اس کے آیشو عطٹہ یانو سے ٹھی جھنے نہ رہے۔
" حور بییا ! مجھے جائے تماز ال دو ذرا۔" عطٹہ یانو ئے کہا نو اس ئے جلدی سے آیشو صاف کینےاور
جائے تماز میز سے اٹھا کر ان کو تجھا کر دی۔
" جا بییا ! نو ٹھی تماز یڑھ لے۔وہ آجائے گا۔" ایہوں ئے اسے یسلی دی نو وہ ا ننے کمرے کی
جانب یڑھ گنی۔
" یا ہللا ! اسے ٹھیک رکھیا ۔اننی حقظ وامان میں رکھیا۔"
وہ تماز کے بعد دعا مایگ رہی ٹھی حب لییڈ الین یر فون آیا۔اس ئے جلدی سے ٹھاگ کر فون
اٹھایا۔
" السالم علیکم! میرا یام جمدان ہے ۔دراصل جمزہ کو گولی لگی ہے نو"
" گولی لگ گنی؟ وہ ٹھیک نو ہیں نہ؟" حور ئے اس کی یات کاٹ کر نوجھا۔
جمدان ئے انیا فون دویارہ دیکھا کہیں علط جگہ نو یہیں مال دیا تمیر۔
177
" کیا ہوا؟" جمزہ ئے اس سے نوجھا حو حیران بظروں سے فون کو دیکھ رہا ٹھا۔اس ئے فون جمزہ
کی جانب یڑھایا۔
" آپ نول ک یوں یہیں رہے کیسے ہیں وہ؟" حور کی آواز سن کر اسے جمدان کی حیرایگی کی وجہ
سمجھ آپی۔
" میں ٹھیک ہوں حور یس آج گھر یہیں آؤں گا۔" اس ئے یرم لہجے میں حواب دیا۔جمزہ کی
آواز سن کر حور کو لگا جیسا اسے دن یا کی سب سے یڑی حوسی مل گنی ہو۔
" ایہوں ئے کہا آپ کو گولی لگی ہے۔" اشکا رویا رویا لہجہ وہ ٹھی یہحان حکا ٹھا۔
" یازو کو جھو کر گزری ہے یس--------حور!" اس ئے بکارا نو حور سرایا سماعت ین گنی۔
" شچ میں ! مجھے ان سے ملیا ہے۔" اس ئے آیشو صاف کرئے ہوئے کہا۔
" امی کا چیال رکھ یااور انیا ٹھی۔" اس ئے کہہ کر فون نید کر دیا۔
178
حور جلدی سے عطٹہ یانو کے کمرے کی جانب ٹھاگی ایہیں جمزہ کی اظالع د ننےاور رانٹہ کے
یارے میں نیائے کے لنے۔
وہ دونوں گاؤں جارہے ٹھے۔ تمیر حود ڈران یوکر رہا ٹھا چیکہ اسکے ننجھے اس کے گارڈز دوسری گاڑی
میں ٹھے۔ یایاب سارے را سنے جاموش ٹھی نو تمیر ئے نوجھا۔
کجھ دیر میں وہ حویلی یہنچ جکے ٹھے۔ سان دار طر بقےسے ان کااستفیال کیاگیا۔ زلنحاں اماں
ئےیہلے نودونوں کاصدقہ دیا۔ یایاب اننی یڑی حویلی دیکھ کر حیران رہ گنی۔
"آپ سے زیادہ یہیں ہے۔ "حصر ئے کہا گل کا ٹھاپی حو اٹھی نیدرہ سال کا کل ہی سہر سے
آیا ٹھا اننی یڑھاپی کی وجہ سے وہ سہر میں رہیاٹھا۔
"ٹھاٹھی! کیا آپ کی کوپی جھوپی یہن ہے؟ "حصر کے اجایک نوجھنے یر تمیر ئے ان کی جانب
دیکھا۔
"ٹھاٹھی یس آپ اس کی سادی مجھ سے کروا دیں۔ " حصر کی یات یر چہاں یایاب حیران ہوپی
ٹھی وہیں تمیر ئے اسکے کیدھے یر ہاٹھ رکھانو گڑیڑا کر سیدھا ہوا۔
"مذاق ٹھا جان الال۔ " اس ئے یامسکل مسکرائے ہوئے کہا۔ نٹھی جالل جان ا ننے کمرے سے
بکلے اور آہسٹہ سے جلنے ہوئے ان کے یاس آئے۔ ایہوں ئے یایاب کے سر یر ہاٹھ رکھ کر
اسےدعا دی اور تمیر یر ایک بظر ڈال وایس کمرے میں جلے گنے۔
"یلیز تمیر! " یایاب ئے النحاپی ایداز میں کہانو تمیرئے اسے روکایہیں۔ وہ جالل جان کے کمرے
کی جانب یڑھ گنی۔
"تم لوگ جاؤ یایاب کومیں لے جاؤں گاروم میں۔ " اس ئے گل اور حصر کو جائے کا اسارہ
کیااورحود یایاب کا و نٹ کرئے لگا نٹھی اس کا فون ریگ ہوا۔
" اٹھی دواؤں کے زیر ایر سو رہی ہے۔ڈاکیر کہہ رہے ٹھے ایک دو دن یک میں اسے گھر لے جا
سکیا ہوں۔"
" یا یا سئیں گے نو یہت حوش ہوں گے۔" تمیر ئے کہا نو سہوار مسکرا دیا۔
" نہ ٹھی کوپی نوجھنے والی یات ہے ،تمہاری یہن ہے حب اسے نہ معلوم ہو گا کہ اس کے
ٹھاپی کا ولٹمہ ہے نو وہ حود صد کرے گی آئے۔"سہوار ئے ہلکے ٹھلے ایداز میں کہا۔
" میں یایا کو نیایا اور جیسے ہی رانٹہ ہوش میں آئے میری یات کروایا اس سے۔"
تمیر ئے کہا نو سہوار ئے اجھا کہہ کر فون نید کر دیا۔ وہ نو حود کب سے اس کے ہوش میں
آئے کا ان تظار کر رہا ٹھا۔کب وہ ہوش میں آئے اور وہ اس کی آواز سنے۔
یب کی
" یایا! " یایاب ئے جالل جان کو بکارا حو اننی کرسی یر آ یں مویدے ن ک لگائے ھے
ٹ ی ھ
ی
ٹھے۔یایاب کی آواز سن کر آ کھیں کھول اسے دیکھا۔
" بییا! کجھ کہیا ہے آپ کو ؟" ایہوں ئے نوجھا نو وہ ہاں میں سر ہالپی ان کے یاس آپی۔
" مجھے آپ سے کجھ مایگیا ہے ،نیا ننے دیں گے؟" یایاب ئے نوجھا نو وہ حویک کر سیدھے
ہوئے۔
" تمیر کو معاف کر دیں۔وہ یہت محیت کرئے ہیں آپ سے۔آپ کی یاراضی ان کو کھل کر
حوسی ہوئے یہیں د ننی۔" یایاب ئے کہا نو وہ اننی کرسی سے کھڑے ہوئے۔
182
" بییا! کیا آپ جاننی ہیں میری تمیر سے یاراصگی کی وجہ؟" ایہوں ئے کہا نو یایاب ئے ہاں
میں سر ہالیا۔
" یایا! ان کی اتحائے میں کی گنی علطی ،ان کی دی جائے والی محیت ننجھے گم ہو کر رہ گنی
ل س
ہے ۔ایہوں ئے مجھے اننی محیت دی ہے کہ میں حود کو حوش فسمت ھنے گی ہوں۔" یایاب
مج
" کیا آپ ئے معاف کر دیا اسے؟" ایہوں ئے نوجھنے ہوئے اس کی آیکھوں میں دیکھا۔
ی
" مجھے نو ان کی علطی ہی بظر یہیں آرہی یایا ! نو معافی کیسی؟" یایاب کی آ یں اس کی یات
ھ ک
" میری بینی ئے مجھ سے کجھ مابگا ہے اور میں نہ دوں ایسا ہو یہیں سکیا۔"
جالل جان ئے کہا نو وہ مسکرا دی نٹھی تمیر روم میں داجل ہوا اور سیدھا جالل جان کے گلے
لگ گیا۔
" یایا! رانٹہ کو ہوش آگیا۔" اس ئے حوسی ہوئے ہوئے کہا نو جالل جان ئے اس کے گرد
یازو ٹھیال د ننے۔
183
رانٹہ کو ہوش آیا نو ہاسئییل کے روم کی ج ھت کو گھور رہی ٹھی۔نٹھی سہوار روم میں داجل
ہوا۔دونوں کی بظر ایک دوسرے یر یڑی ۔سہوار آہسٹہ آہسٹہ جلیا اس کے یاس آیا۔رانٹہ مسلسل
اسے دیکھ رہی ٹھی۔
" کیسی ہو؟" سہوار کے نوجھنے کی دیر ٹھی اس کے کب سے رکے آیشو یہہ بکلے۔
" میں یہت بکارا ٹھا تمہیں مگر تم یہیں آئے سہوار!" اس ئے روئے ہوئے کہا۔
" آپی اتم سوری رانٹہ!" سہوار ئے اس کا ہاٹھ یکڑئے ہوئے کہا۔
" سہوار اس دن بگار ئے مجھے دھوکا دیا ۔اس ئے مجھے ان لوگوں کے یاس جھوڑ دیا۔وہ لوگ
لڑک یوں کو ننچ رہے ٹھے سہوار!" رانٹہ ئے روئے روئے اسے نیایا سروع کیا نو سہوار ئے اسے
یہیں روکا۔ایک یار وہ کھل کر رو لے گی نو جلد یارمل ہو جائے گی۔
" مجھے یاہر بکالو۔سہوار !" وہ آدمی اسے ایک کمرے میں نید کر کر جا حکا ٹھا۔اس ئے زور زور
سے جالیا سروع کر دیا۔
" کوپی یہیں آئے گا مدد کو ۔" اسے ننج ھے سے ایک لڑکی کی آواز سیاپی دی۔
" مجھے یہاں سے بکلیا ہے میں ا یسے ہمت یہیں ہار سکنی۔" اس ئے اس لڑکی کو کہا۔
ب
184
" ہم سب یہاں ہمت ہار کر ہی یٹھی ہیں۔بیٹھ جاؤ کجھ یہیں کر سکنی تم؟"
" یہیں یالکل یہیں!" وہ جلدی سے نورے کمرے کا جایزہ لینے لگی کہیں نو کوپی راسٹہ ہو گا
یاہر بکلنے کا۔"
کمرے ایک جانب ٹھوسے کے ڈھیر لگا ہوا ٹھا ،ساید یہاں جانور ٹھی ر ک ھے جائے ٹھے۔اسے یاد
آیا اس ئے آج ہی نو سہوار کے لنے یرق یوم کی نویل چریدی ٹھی۔ا سنے ان لڑک یوں کی جانب دیکھا۔
" کسی کے یاس ماحس ہو گی؟" سب لڑکیاں حیراپی سے اسے دیکھ رہی حو اننی ہمت سے کھڑی
یہاں سے بکلنے کا راسٹہ ڈھویڈ رہی ٹھی۔
" میرے یاس ہے؟" ایک لڑکی ئے کھڑے ہوئے ہوئے کہا۔
اس ئے ایک جھوئے سے نیگ سے سیگرٹ اور ماحس بکا لنے ہوئے کہا۔
"حب یہاں سے صحنح سالمت بکل جاؤ نو حود کو یدل یا۔موقع یار یار یہیں ملیا۔"
رانٹہ ئے کہہ کر یرق یوم کی سیسی اس ٹھوسے کے فرنب نوڑی۔یرق یوم بکل کر ٹھوسے میں
سامل ہوا نو اس ئے سب لڑک یوں کو ایک جانب آئے کا اسارہ کر کر ماحس سے آگ لگا دی۔
"نہ دھواں کہاں سے آرہا ہے؟" یاہر بیٹھے دونوں آدمی جلدی سے ایدر آئے۔
185
"نہ لڑک یوں کے کمرے سے آرہا ہے۔جل جلدی۔"ایہوں ئے اننی گن سیٹھا لنے دروازہ کھوال
جیسے ہی وہ ایدر آئے رانٹہ ئے لوہے کا راڈ حو اسے کمرے سے مال ٹھا اس سے اس آدمی یر وار
کیا۔وہ اننی زمین یر گرا درد سے جالئے لگا۔دوسرا آدمی اس کی جانب یڑھا نو اس ئے یر وار کیا
جیسے ہی وہ ننجے گرا ۔رانٹہ ئے سب کو یاہر بکلنے کا اسارہ کیا۔وہ لڑکی حس ئے ماحس اسے دی
ٹھی سب کو یاہر بکال رہی ٹھی نٹھی ایک گولی سیدھا اس کے دل میں لگی۔رانٹہ اسے گولی لگنے
دیکھ فورا اس کے یاس آپی۔
"تمہیں کجھ یہیں ہوگا۔" رانٹہ ئے روئے ہوئے کہا نٹھی وہ آدمی زمین سے اٹھ کر اس کے
یاس آیا اور اس کے ہاٹھ سے راڈ جھین لی ۔
اس ئے راڈ سے اس کی کمر یر وار کیا۔رانٹہ ئے درد سے جالئے سہوار کو بکارا ٹھا۔
"یکموں! ایک لڑکی یہیں سیٹھالی گنی تم لوگوں سے۔" سا منے گن یکڑے شخص ئے عصے سے
کہا۔
"یس کرو ۔اس لڑکی کا کام چٹم کرو اور نورے گودام میں آگ لگا دو۔"
186
وہ آرڈر دے کر جال گیا۔لڑک یوں کو وہ یہلے ہی یرک میں ڈلوا حکا ٹھا۔
"اس لڑکی کو زیدہ نہ جھوڑیا ،آگ لگا دی ۔۔۔۔۔ئے گودام میں۔ "دوسرے آدمی ئے کہا نو یہلے
واال چیانت سے ہیسا۔
اس ئے کہنے ساٹھ ہی یک بعد دیگرے اس یر راڈ سے وار کیا ۔آچری وار اس ئے اس کے سر
وار کیا اور وہاں سے جلے گنے۔
ئے ہوش ہوئے سے یہلے آچری چہرہ سہوار کا دیکھا حو اسے بکار رہا ٹھا۔
رانٹہ اٹھی ٹھی رو رہی ٹھی۔سہوار کا چہرہ صتط سے سرخ ہو گیا ٹھا۔
"رانٹہ ! ان سب کو ان کے کنے کی سزا ملے گی۔" سہوار ئے اسے کہا۔ اسے اس ساہ کی
معلومات بکالنی ٹھی مظلب جان کے عالوہ ٹھی کوپی اور اس کام میں سامل ہے۔
" کہاں ہیں وہ ؟ میں کل سے آیا ہوا ہوں وہ مجھے ایک یار یہیں ملے آ کر ؟"
" سر ! وہ نو کل صنح آپ کے آئے سے یہلے ہی جلے گنے ٹھے اور اٹھی یک کوپی کابییکٹ ٹھی
یہیں کیا ہم سے۔"
" اس سے ریلییڈ جینی قایلز ہیں مجھے ال کر دو اٹھی ۔" اس ئے کہا نومئینحر سر ہالیا روم سے بکل
گ یا ۔
" نہ سب کیا ہے؟کجھ سمجھ یہیں آ رہا ؟" زوہان ئے انیا سر کرسی کی یست سے بکا لیا۔
" آپ کو میں ئے دیکھا ہے ساید یہلے؟" زوہان ئے ا ننے ذہن یر زور ڈا لنے ہوئے کہا۔
" میرا یام بعمان علی ہے بییا!" ایہوں ئے انیا یام نیایا نو زوہان کو یاد آیا اس کے ڈیڈ اس
سے ا ننے دوست کا ذکر کرئے ٹھے ،نہ وہی ٹھے۔
" بییا ! میری یات غور سے سیو ۔جلد از جلد اس کمینی سے ا ننے بعلفات چٹم کر لو ۔"
س
" میں سمجھا یہیں آپ کی یات۔" زوہان ئے یا ھی سے ا ہیں د کھا۔
ی ی مج
188
"بییا! نوقیر صحنح آدمی یہیں ہے۔اس ئے تمہارے ڈیڈ کی موت کے بعد سارے اجییارات
سیٹھا لنے کے بعد سمش ساہ سے یارئیر سپ کر لی۔سمس ساہ عیر قانوپی کام میں ملوث ہے
۔اس کمینی کی آڑ میں نہ لوگ اسمگلیگ کرئے ہیں ۔نہ لوگ یاکشیان اور ایڈیا سے لڑکیاں کو
یہاں الئے ہیں ،ایہیں ل تگل ظاہر کرئے کے لنے اس کمینی کے ورکیگ ڈاکومئیس ن یائے
جائے ہیں۔ اب یک یہت سی لڑکیاں یہاں الپی گئیں بعد میں ان کا کجھ معلوم نہ ہوا وہ
کہاں ہیں۔نولیس کو سک ہو گیا ہے اس کمینی یر ،اسی لنے سمس ساہ نو تجھلے مہینے ہی
یاکشیان جال گیا ٹھا ،اور نوقیر تمہیں یہاں یال رہا ٹھا یاکہ سب الزام تم یر لگ جائے۔وہ ٹھی
یاکشیان جا حکا ہو گا اسی لنے تمہیں یہیں مال اٹھی یک۔"
ان کی یابیں سن کر زوہان حیران رہ گیا۔کوپی ایسا کیسے کر سکیا ہےاس کے ڈیڈ کی ن یاپی
کمینی کو اس کا م میں استعمال کیا جارہا ٹھا۔
" ابکل !آپ کو نہ سب کیسے معلوم ہوا؟" زوہان ئے حود کو سیٹھا لنے ہوئے نوجھا۔
ی
189
" بییا ! حو قایلز تم ئے آج د کھیں ہیں میں ئے یہت یہلے دیکھ لی ٹھیں مگر میں کجھ یہیں
کر یہیں یایا۔نوقیر ئے میرے نوئے کو کڈن یپ کروا لیا ٹھا۔اس ئے اسے جان سے مارئے کی
دھمکی دی ٹھی۔میں جاموسی سے اس کمینی میں کام کر رہا ٹھا ،ایہوں ئے مجھے بکاال ٹھی یہیں
ک یویکہ ایہیں ڈر ٹھا میں کہیں نولیس کو نہ ن یادوں۔
تم قکر نہ کرو بییا! میں ئے یہاں رہ کر یہت سے ن یوت جمع کنے ہیں۔یس ایہیں نولیس یک
یہنحایا ہے۔"
" بییا! سام کو مجھے اس ایڈریس یر ملیا ،نب یک میں سب ن یوت اکھنے کر لوں گا ۔ا ننے والد
کے سییر الگ کر لو اس کمینی سے۔" بعمان صاحب ئے کہا نو زوہان ئے نہ میں سر ہالیا۔
" کیا مظلب ؟ تم سییر الگ یہیں کریا جا ہنے؟" بعمان صاحب ئے حیرایگی سے نوجھا۔
" یہیں ابکل ! اب اس کمینی کا ایک ٹھی رو نٹہ اس قایل یہیں رہا کہ میں اسے ا ننے ڈیڈ کی
س
کماپی مجھو۔یس وہ ن یوت ہمیں ٌنولیس کو د ن نے ہیں اور اس کمینی کا نید ہو جایا ہی یہیر ہے۔"
زوہان ئے کہا نو بعمان صاحب مسکرا د ننے۔
190
" تمہارے ڈیڈ ٹھی چرام کماپی کا ایک رو نٹہ ٹھی لییا یشید یہیں کرئے ٹھے۔رات کو آجایا ۔میری
یات سیو یہاں یر کسی کی یات کا بقین مت کریا نہ سب ساہ کو سب ابفارمیشن یہنحائے
ہیں۔"
" کیسی ہو بی یا!" سہوار ئے رانٹہ کے سا منے ویڈنو کال مالپی ۔وہ یار یار نوجھ رہی ٹھی کس کو
فون کر رہے ہیں۔مگر اس سریرایز کہہ کر اسے جاموش کروادیا۔
اسکرین یر جالل جان کا چہرہ دیکھ کر اس کے چہرے یر یک دم حوسی آپی۔حب سے سہوار ئے
اسے اس کی والدہ کی ڈ نٹھ کا نیایا ٹھا وہ روئے جا رہی ٹھی،مگر اب جالل جان اور ان کے
ساٹھ بیٹھے تمیر کو دیکھ کر وہ حوش ہو گنی۔
" میں ٹھیک ہوں یایا! آپ کیسے ہیں؟اور ٹھاپی آپ کیسے ہیں؟" رانٹہ ئے حوش ہوئے ہوئے
نوجھا۔
" آپ ٹھیک ہیں نو آپ کے یایا ٹھی ٹھیک ہیں۔" جالل جان ئے مسکرائے ہوئے کہا۔
" السالم علیکم آپی!" حصر ئے جال ل جان کے ننجھے کھڑا ہوئے ہوئے کہا نو رانٹہ ئے حیران
191
ہوپی۔وہ اسے یہحا ننے کی کوشش کر رہی ٹھی نٹھی تمیر نوال۔
" نہ حصر ہے۔" رانٹہ کو تمیر ئے سب قٹملی مٹمیرز کے یارے میں نیایا ہوا ٹھا مگر دیکھ آج یہلی
یار رہی ٹھی۔
" مجھے ٹھی نو یات کرئے دو میری بینی سے؟" زلنحاں اماں ئے تمیر کے یاس بیٹھنے ہوئے کہا۔
" حیردار !ایک آیشو یہیں اب ۔ان دونوں یاپ بینے ئے مجھ سے میری بینی کو ا ننے دن جھیائے
رکھا ،اوراب میری بینی مجھے ہی رو کر دیکھا رہی ہے۔"
"رانٹہ آپی! ذرا ان سے نو ملیں۔" گل ئے یایاب کو جالل جان کے ساٹھ ال کر بیٹھایا نو رانٹہ
مجس
ئے یا ھی سے اسے دیکھا۔
" مجھے وہاں آیا ہے؟" اس ئے جالل جان کو کہا نو جالل جان ئے سہوار کو یالیا۔
192
" بییا! یرسوں اس کے ٹھاپی کا ولٹمہ ہے اور مجھے میری بینی یہاں جا ہینے۔" ان کی یات یر سہوار
ئے ہاں میں سر ہالیا۔
بقرنیا ایک گھیٹہ وہ لوگ رانٹہ سے یات کرئے رہے ،ٹھر اسے آرام کرئے کا کہہ کر کال
کٹ کر دی۔
رانٹہ یہت حوش ٹھی اگر اس سے ایک رسٹہ دورجال گیا ٹھا نو کینے ہی اور رسنے اسے مل گنے
ٹھے۔
" یایا! کل گاؤں کے لنے بکلیا ہے نہ؟" نیہا ئے اجمد شفی سے نوجھا۔
" ہاں بییا! اور سارا سامان دھیان سے رکھ لییا ،یایاب کا شسرال ہے وو کسی فسم کی کمی نہ رہ
جائے۔"
ب
اجمد شفی ئے کہا نو نیہا مسکرائے ہوئے ان کے یاس یٹھی اور ان کے کیدھے یر سر رکھ
ل یا ۔
" آپ کی بینی کو شسرال یہیں مال یایا! وہ لوگ اسے اننی بینی کی طرح رکھنے ہیں۔"
" یس اب اننی دوسری بینی کے لنے ٹھی ایسا ہی شسرال ڈھویڈیا ہے حو اسے بینی ن یا کر ر ک ھے۔"
193
" مجھے آپ کو جھوڑ کر یہیں جایا۔" نیہا ئے مٹہ نیائے ہوئے کہا۔
" سب نئی یوں کو جایا یڑیا ہے یس ہللا بصیب ا جھے کرے۔" ایہوں ئے کہا نو نیہا ئے فورا یایک
یدال۔
" تمرہ ٹھی جائے کا کہہ رہی ٹھی۔جدتجہ جالہ سے نوجھا نو جالہ کہہ رہی ٹھی لے جاؤوایسی یر کسی
دریا میں ٹھییک آیا۔ایہیں یہیں جا ہینے ایسی اوالد حس کا ماں کے یاس دل ہی نہ لگے۔"
"تمیر! اٹھیں گل مجھے یہر کیارے لے کر جا رہی ہے سن رائیز دیکھائے ۔آپ ٹھی جلیں نہ۔ "
یایاب ئے تمیر کو حگایا حو ساری رات جا گنے کے بعد تماز یڑھ کر کجھ دیر یہلے ہی سویا ٹھا۔
ی
"آپ گل کے ساٹھ جلی جابیں یایاب! حصر کو ٹھی لے جائے گا۔ " اس ئے آ کھیں نید کینے
ہی حواب دیا۔
"مجھے نو آپ کے ساٹھ جایا ٹھا۔” یایاب ئے اداسی سے کہا اور روم سے بکل آپی۔
"یایا جان ئے اننی مسکل سے نو اجازت دی ہے اور آپ ابکار کر رہی ہیں۔ جلیں نہ وقت گزر رہا
ہے۔”
"یایاب!"
"ہمیشہ ٹھول جاپی ہیں۔” وہ جلیا ہوا اس کے یاس آیااور اس کی جادر کو کیدھوں کے گرد
ڈا لنے ہوئے کہا۔ یایاب مسکرا دی۔
" یایاب! " تمیر ئے اسے بکارا نو اس ئے تمیر کی جانب دیکھا۔تمیر ئے مسرق کی سمت اسارہ
کیا،چہاں سورج ہلکی ہلکی کربیں ٹھوٹ رہی ٹھیں۔وہ مچو ت زدہ ہو کر اس م تظر کو دیکھ رہی
ٹ ھی۔
" نہ سب کییا ن یارا ہے نہ تمیر!" یایاب ئے کہا نو تمیر ئے مسکرا کر اسے دیکھا۔
ی
195
یا سنے سے قارغ ہو کر زلنحاں اماں اسے کیڑے دیکھائے لگیں حو کل اس ئے و لٹمے میں یہینے
ٹھے۔
دویہر کے فرنب ،سہوار ،رانٹہ ،حور ( حسے جمزہ اس سے ملوائے الیا ٹھا نو اس ئے اسے ا ننے
لنحائے کی اجازت لے لی ٹھی) نیہا ،تمرہ اور اجمد شفی ٹھی یہنچ گنے ٹھے۔نورے حویلی میں یک
دم ہی رونق ہو گنی ٹھی۔
ب
ساری رات ہی سب لڑکیاں ایک ساٹھ یٹھی ایک دوسرے کو مہیدی لگاپی رہیں۔
" تمیر! دالور جان سے تمہاری مالقات ہوپی۔" سہوار ئے تمیر سے نوجھا ۔دونوں اس وقت حویلی کی
ج ھت یر کھڑے ٹھے۔
" یہیں ! مجھے دو دن ہو گنے ہیں مگر وہ حب ٹھی حویلی آئے مجھ سے یہیں ملے۔" تمیر ئے کہا
۔
" مجھے تمہیں کجھ نیایا ہے۔" سہوار کی یات یر تمیر ئے اس کی جانب دیکھا۔
196
"تمہارے چحا ایک سال دننی گنے ٹھے؟" سہوار ئے نوجھا نو تمیر ئے ہاں میں سر ہالیا۔
" وہ ان کے ایک دوست ئے ایہیں وہاں یالیا ٹھا ،ایک کمینی میں یارئیر سپ کے لنے ۔"
" تم جا ننے ہو اس کمینی کے مالک کو قیل کیا گیا ٹھا،اور تمہارے چحا یر اس قیل کا الزام
ہے۔"
" تمہارے چحا کا دوست حس ئے تمہارے چحا کو وہاں یالیا،یارئیر سپ کے لنے مگر حب اس
کمینی کے مالک کو علم ہوا کہ وہ اس کمینی کو علط کاموں میں استعمال کرئے لگے ہیں نو
ایہوں ئے نولیس سے مدد لی یا جاہی مگر اس سے یہلے ہی وہ لوگ ایہیں مار جکے ٹھے،وہ اسٹھما
بیسیٹ ٹھے۔تمہارے چحا کو کہا گیا کہ اگر وہ ان کے کام میں ان کی مدد یہیں کریں گے نو
نولیس یک وہ نو ایس پی جائے گی حس میں ایہوں ئے رتحان صعیر کا قیل کیا ہے۔وہ
تمہاری کمینی کے ذر بعے انیا کام یاکشیان میں جاری رکھیا جا ہنے ٹھے۔"
" مگر چحا ئے وایس آ کر کمینی سے سارے بعلق نوڑ لنے ٹھے۔" سہوار کے مٹہ سے حف تفت سن
کر تمیر کو یاد آیا ۔
197
" ساید اس لنے کہ تمہارے چحا ،تم سے محیت کرئے ہیں اور تمہارے جالف کجھ کریا یہیں
جا ہنے۔"
" ٹھر نو ایہیں تحایا ہو گا۔وہ مح یورا ایسا کر رہے ہیں۔" تمیر ئے کہا نو سہوار ئے ہاں میں سر
ہالیا۔
"تمہیں نہ سب کیسے معلوم ہوا؟" تمیر ئے اس سے نوجھا نو سہوار ئے اسے آج صنح آئے والی
اتحان کال کے یارے نیایا۔اب یس اسے انیا چحا سے ملیا ٹھا۔
ایہوں ئے یاری یاری رانٹہ ،حور ،نیہا اور تمرہ کے سر سے بیسے وار مالزمہ کو د ننے۔ قیکشن کا
اہٹمام حویلی میں ہی کیا گیا ٹھا۔ نیہا ئے یایاب اور رانٹہ کی فونوز لیں اور تمرہ کو روم سے یاہر
آئے کا اسارہ کیا۔ دونوں ئے وانٹ میکسی یہنی ہوپی ٹھی۔
"دیکھ میری نیاری ٹھولی ٹھالی محلوق! اس فون میں نہ ایدر ن یار دو دلہیوں کی بصویریں میں ئے لی
ہیں (جالل جان ئے تمیر اور یایاب کے و لٹمے کے ساٹھ ہی سہوار اور رانٹہ کے بکاح کا اعالن
کیا ٹھا) نو اب ہمیں نہ بصویریں ان کے دلہوں کو دیکھاپی ہیں۔ "
"آپ دونوں کہاں جارہی ہو؟" حور ئے نوجھا نو نیہا ئے ہیشنے ہوئے اس کا ہاٹھ یکڑا ۔
"تم ٹھی جلو ہمارے ساٹھ ۔تمہارے ٹھاپی کا بکاح ہے کجھ نو انیا فرض نٹھاؤ ۔رات یک ننحاروں
کو اننی دلہن دیکھنے کو یہیں ملے گی ۔اسلینے میں ایہیں ان کی دلہن دیکھائے جارہی ہوں۔"
199
نیہا اس کا ہاٹھ یکڑ کر ساٹھ لے جاپی نول رہی ٹھی۔ وہ گیسٹ روم کے آگے جا کر رکی چہاں
سب لڑکے نیار ہو رہے ٹھے۔ وہ دروازہ یاک کر کر ایدر داجل ہوپی نو سا منے بیٹھے زوہان کو دیکھ
کر اننی جگہ یر ٹھم گنی۔ زوہان ٹھی حیران سا اسے دیکھ رہا ٹھا۔ یہی جال حور اور جمزہ کا ٹھا۔ تمرہ
ئے یہلے جاروں کو دیکھا اور ٹھر حود سے ہی نولی۔
"سب کے یاس ہیڈسم ہیرو موحود ہیں ایک میرے واال ہی نیدا ہویا ٹھول گیا۔ ہللا کرے چہاں
ہو ٹھی سر ٹھوئے اشکا۔
" جمدان حو کمرے کے دروازہ میں بین لڑک یوں کو دیکھ کر وایس جائے لگا ٹھا تمرہ کی یات سییا
روم کے یاہر ننے یلر سے یکرایا۔
"اف !" کسی کے یکرائے کی آواز سن کر تمرہ ئے ننجھے دیکھا۔ جمدان انیا سر یکڑے کھڑے
ٹھا۔ اس ئے اننی ہیسی دیاپی۔
" نیہا ،حور آپ کو کوپی کام ٹھا؟ " سہوار ئے اٹھ کر ان سے نوجھا۔
"جی جی! یہت ضروری کام ہے انیا تمیر دیں۔ "اس کی یات یر سہوار حیران ہوا۔
"سہوار ٹھاپی ! نہ آپ کو ٹھاٹھی کی فونو دیکھائے آپی ہے۔ " تمرہ ئے آگے آئے ہوئے کہا۔
سہوار مسکرا دیا۔
200
"اس فون میں ہے؟ " سہوار ئے نوجھا نو نیہا ئے زوہان سے بظر ہیا کر سہوار کو دیکھا اور ہاں
میں سر ہالیا۔ "ٹھر نہ فون مجھے دے دو۔ " سہوار ئے اس کے ہاٹھ سے فون لے لیا۔ "
"زیادہ نو یہیں لگی آپ کو۔ "نیہا ئے جمدان کے یاس ر کنے ہوئے نوجھا نو اس ئے نہ میں سر
ہالیا۔
"اس کی یدعابیں حب سروع ہوپی ہیں نو حو یزدیک ہویا ہے اسے فورا لگنی ہے۔ " نیہا کی یات
یرچہاں جمدان ہیسا ٹھا وہیں تمرہ ئے نیہا کے کیدھے یر ٹ ھیڑ مارا ٹھا۔
سہوار کی یات سییا وہ کمرے کی جانب یڑھ گیا۔ نیہا اور یافی دنوں رانٹہ اور یایاب کےیاس
آگئیں۔
"میرا فون یہیں مل رہا۔ تم لوگوں ئے دیکھا ہے؟" رانٹہ ئے ان سے نوجھانو نیہا ئے ہاں میں
سر ہالیا۔ "کہاں؟ "
ی
201
ٹ ک
"سہوارٹھاپی کے یاس ایہوں ئے اننی ہوئے والی زوجہ د نی ھی نو آپ کی فونو آپ کے فون
ھ
ک
ھینچ کر ایہیں دے دیا۔ " نیہا کہہ کر ہیشنے لگی۔
"تمیر ٹھاپی یہیں ٹھے وہاں نٹہ یہیں کہاں ہیں۔ " نیہا ئے کہا نو یایاب ئے اسے ا ننے یاس
بیٹھایا۔
"آپ کو سب نٹہ ہویا ہے ہے نہ؟ " نیہا ئے کہا نو وہ مسکرا دی۔ اسے مسکرائے دیکھ نیہا ئے
اننی یہن کی حوسیوں کی لمنی عمر کی دعا مایگی ٹھی۔
"سکرنہ کیسا؟ مجھےمیرے ڈیڈ کا یام ان سب حیزوں سے بکالیا ٹھا اس کے ضروری ٹھا نہ سب
کریا ۔وہ نو بعمان ابکل اگر نہ سب ن یوت جمع نہ کرئے نو ساید آج میں ٹھی چ یل میں ہویا اور
میرے لنے وہاں کی نولیس سے تحیا ٹھی مسکل ٹھا۔"
زوہان ئے ہلکے ٹھلکے ایداز میں کہا۔اسے یاد ٹھا کینی مسکل سے وہ بعمان ابکل سے ن یوت ال یایا
ٹھا ۔ اس دن بعمان ابکل ئے اسے علط ایڈریس دیا ٹھا کیویکہ وہ جا ننے ٹھے ان یر بظر رکھی جا
رہی ہے اس لنے ایہوں ئے ایک اور یرجی یر اسے اس الکر کا نیایا ٹھا چہاں وہ نو ایس پی رکھی
ٹھی۔بعمان علی حود ٹھی یہیں جا ننے ٹھے کہ ان کے دوست کو قیل کیا گیا ٹھا۔ حب ایہوں
س م عم ہ ی کٹ ی
ئے وہ نو ایس ھی د ھی نو ا یں لوم ہوا ۔اس نو ایس پی یں ،نوقیر ،مس ساہ اور
دالورجان اور رتحان صعیر کی ویڈنو ٹھی ۔حو صاف صاف نیا رہی ٹھی کہ دالور جان کو ک یوں
یلیک میل کیا جا رہا ٹھا۔ بعمان ابکل کے کہنے یر ہی اس ئے یاکشیان میں ا ننے دوست کے
انو سے یات کی ٹھی جن کی وجہ سے اسے علم ہوا سمگلیگ کا کیس سہوار سیٹھال رہا ہے
۔ایہیں کے ذر بعے اس ئے سہوار سے کابییکٹ کیا اور اب وہ نو ایس پی د ننے کے لنے وہ
یہاں آیا ٹھا۔
203
یافی قایلز وہ وہاں کی نولیس کو دے آیا ٹھا اور نہ ٹھی نیا آیا ٹھا کہ اس کا اس کمینی سے کو پی
لییا د ن یا یہیں ہے۔اس ئے نو ایس پی کی کاپی ٹھی ایہیں دی یاکہ تخف تفات میں اس کے
والد یر کوپی الزام نہ آئے۔
" سہوار ! میرے ڈیڈ کے قا یلوں کو کڑی سے کڑی سزا ملنی جا ہینے۔" زوہان ئے کہا نو اس
ئے ہاں میں سر ہالیا۔
" میں جلیا ہوں۔" زوہان جائے کے لنے کھڑا ہوا نو سہوار ئے اسے روک دیا۔
" آج میرا بکاح ہے ،اس میں نو سامل ہو جاؤ۔کل جلے جایا۔" سہوار ئے کہا نو وہ مسکرا دیا۔
" تمہیں کیا ہوا ہے؟" جمدان حو اٹھی یک سر یکڑے بیٹھا ٹھا ،اس سے سہوار ئے نوجھا۔
" میں کجھ سوچ رہا ہوں۔" اس ئے کہا نو بی یوں ئے حیران ہوئے اسے دیکھا۔
" کیا ؟" سہوار رئے نوجھا نو اس ئے کجھ دیر یہلے ا ننے ساٹھ ہوئے واال واقعہ ایہیں نیایا ۔
کجھ دیر یک نو بی یوں اسے دیکھنے رہے ٹھر کمرا ان کے قہقہوں سے گوتج گیا۔
204
" نیہا ! سے کجھ ٹھی امید کی جاسکنی ہے۔" زوہان ئے دل میں سوجا اور جمدان کی جالت یر
ہیس یڑا۔
" آپ کو ایک یار ہم سے یات نو کرپی جا ہینے ٹھی۔" تمیر ئے سا منے کھڑے دالور جان کی جانب
دیکھ کر کہا حو بظریں جھکائے کھڑے ٹھے۔
"میں مح یور ہو گیا ٹھا بییا! کیا کریا وہ تمہیں اور ٹھاپی صاحب کو بقصان یہنحا سکنے ٹھے،ٹھر حو ویڈنو
ان کے یاس ٹھی ،اس میں"-----
" ان کے یاس کوپی ویڈنو یہیں ہے جاحو! یلکہ آپ کی ئے گیاہی کا ن یوت اب ہمارے یاس
ہے۔"
" مگر وہ لوگ نو کہہ رہے ٹھے کہ—" ایہوں ئے حیران ہوئے ہوئے کہا۔
" جھوٹ ٹھا سب ضرف آپ کو ا ننے مقصد کے لنے استعمال کریا جا ہنے ٹھے۔مگر اب اور
یہیں ۔آپ کو ان کے یارے میں سب ن یایا ہو گا یا کہ ایہیں ان کی صحنح جگہ یہنحایا جا سکے۔"
" اٹھی جلیں میرے ساٹھ میرا ریشئیشن ہے اور آپ سب سے ل یٹ جا رہے ہیں۔"
205
" دلہا ٹھی نو میرے ساٹھ ہی دیر سے ہی جا رہا ہے۔" اسے گلے لگائے وہ حوش ٹھے۔ایک
نوجھ دل سے ایر گیا ٹھا۔
" یہاں ہو ں میں۔" زوہان کی آواز یر اس ئے دابیں جانب دیکھا نو وہ ایک یلر سے نیک لگائے
کھڑا اسے ہی دیکھ رہا ٹھا۔نیہا جلنی ہوپی اس کے یاس گنی۔
" اگر نہ دننی ہے نو یہت یرا مذاق ٹھا حو آپ ئے میرے ساٹھ کیا۔"
" میں کل وایس آیا ہوں ۔سہوار میرادوست ہے نو یس اس کے بکاح میں آگیا۔"
زوہان ئے کہا نو نیہا ئے اسے غور سے دیکھا۔اس کے چہرے یر شحاپی دیکھ کر وہ ٹھوڑا سا
مسکراپی۔
" نہ میری آپی کا شسرال ہے ۔تمیر ٹھاپی کا گھر ۔نٹہ ہے آج ان کا ولٹمہ ہے اور ساٹھ ساٹھ
میرے ننے ننے ننے ٹھاپی کا بکاح ٹھی۔"
206
وہ سروع ہو جکی ٹھی اور زوہان اسے دیکھ رہا ٹھا۔
" نو یہاں کھڑی ہے جل جلدی دلہا دلہن کو اسینج کی طرف لنحایا ہے ۔"
نورے قیکشن میں رانٹہ اور یایاب کا گھویگ ھٹ ٹھا۔ بکاح کے بعد ہی دلہیوں کو ایدر وایس لے
جایا گیا۔سہوارحو رانٹہ سے یات کریا جاہیا ٹھا انیا سا مٹہ لے کر رہ گیا۔
ٹھوڑا سا سانیڈ یر جا کر اس ئے جیسے ہی رانٹہ کو کال کی اس کی چ یب میں یڑا فون ریگ ہوا۔
" نہ کیا؟" ا سنے فون کو دیکھنے ہوئے کہا۔نیہا حو کب سے اس یر بظر ر ک ھے ہوئے فورا اس کے
سا منے آپی۔
" اسے کہنے ہیں جیسے کو بیسا۔یہیوں سے فون یہیں جھئییا جا ہینے،جاص کر وہ یہن حو آپ کے
قایدہ کا ہی سوچ کر آپ کے یاس آپی ہو۔لیکن آپ کو یہن کی قدر ہی یہیں ہے۔ اتچوائے
کریں اب ا ننے رو ک ھے ٹھیکے بکاح کو ک یویکہ آیکی دلہن سے اب آپ رحصنی کے بعد ہی مل یابیں
گے۔"
نیہا ہیشنی ہوپی وہاں سے جلی گنی۔سہوار کا مٹہ دیکھ کر ننجھے کھڑا زوہان ہیس دیا۔
" جیسی ٹھی ہے اس دل کو ق یول ہے۔" زوہان کی یات یر سہوار ئے مڑ کر اسے دیکھا۔
زوہان ئے اسے نیہا کو لے کر اننی یشیدیدگی کے یارے میں نیایا نو وہ ہمدردی سے اس کیدھے
یر رکھیا نوال۔
"رانٹہ آپی! سہوار ٹھاپی سے یات کریں گی؟" تمرہ ئے رانٹہ کے یاس بیٹھنے ہوئے نوجھا۔
"کیسے؟ میرا فون نو ایہیں کے یاس ہے؟" رانٹہ ئے سوال کیا نو تمرہ مسکرا دی۔
"آج کے دلہیوں کی اتحارج میں ہوں نو نو دور رہ ان سے۔ " نیہا ئے کمرے میں داجل ہوئے
ہوئے کہا۔
"یار ! ٹھوڑا سی یات کرئے کا حق نو بییا ہے نہ؟" تمرہ ئے کہا نو نیہا ئے ادے گھورا۔
"زیادہ پی اماں نہ ین یاد ہے نہ وایسی یر تجھے دریا میں ٹھییکیا ہے جالہ جکم ٹھی نو تحا الیا ہے۔ "
نیہا ئے اسے ج ھیڑا نو وہ اسے گھورپی دروازے یک آپی۔
"ہمارے لنے ٹھی نیا لییا۔ " نیہا ئے ننج ھے سے ہایک لگاپی۔
"اٹھی کجھ دیر یہلے میڈم اننی فسمت کو یدعا دے رہی ٹھیں ۔حب میں یہاں آرہی ٹھی نو اس
کی وہی فسمت آپ کی فسمت کے ساٹھ کھڑی یابیں کر رہی ٹھی ۔یس میں ئے سوجا آپ کو
آپ کی فسمت کے یاس جھوڑ کر اسے موقع دوں اننی فسمت آزمائے کا۔ " نیہائے اننی یات
م
کمل کی اوریافی سب کی جانب دیکھا حو ہویک بظروں سے اسے ہی دیکھ رہی ٹھیں۔
"جائے دیں نہ آپ سب کی سمجھ سے اویر کی یات ہے۔ آ بیں آپی یہلے آپ کو آپ کے روم
یک جھوڑ آؤں ۔" نیہا ئے کہہ کر یایاب کو اٹھایا۔
"یہیں ! آپ کایہاں رکیا ضروری ہے۔ گل آپی جابیں گی میرے ساٹھ۔ جلیں آپی! " گل اور
نیہا یایاب کو روم یک جھوڑ کر وایس آئے لگی نو تمیر کو دیکھ کر رک گئیں۔
"ٹھاپی! مجھے آپ سے یات کرپی ہے؟ " نیہا ئے کہا نو گل بیید کا کہہ کر وہاں سے جلی گنی۔
"وہ دراصل ۔۔۔۔۔۔اس دن میں ئے آپ کو نیایا ٹھا نہ حس لڑکے کے یارے ،وہ حوکالج کے
را سنے میں ملیا ٹھا۔ ۔۔۔"
"وہ زوہان ہے۔ " تمیر ئے اس کی یات کاٹ کر کہانو وہ حیران ہوپی۔
"آپ کا ایک عدد اور ٹھاپی ٹھی ہے اس ئے نیایا۔ "تمیر ئے مسکرا کر کہا۔
"جلد ہی ابکل سے یات کروں گا۔ لڑکا اجھا ہے آپ کو جھیل ٹھی لے گا۔ " تمیر ئے اس کے
سر یر ہاٹھ رکھنے ہوئے ہلکے ٹھلکے ایداز میں کہا۔ نیہا مسکرا دی۔
"جابیں !آپ کی نیگم کو بیید ٹھی یہت آرہی ٹھی۔ " نیہا تمیر کو کمرے میں ٹھنج کر وایس آپی
اس کا رخ گیسٹ روم کی جانب ٹھا۔ سہوار اسے کمرے کے یاہر ہی کھڑابظر آگیا۔ وہ اس کے
یاس آپی۔
"میں ئے سوجا آپ میرا انیا چیال کرئے ہیں نو ک یوں نہ آپ کی ٹھی ٹھوڑی دلی یسکین کرا دی
جائے۔ " نیہا کی یات یر سہوار ئے اسے سوالٹہ بظروں سے دیکھا۔
210
"یاتچ میٹ بعد روم کے یاہر آ جا ننے گا یاتچ میٹ ہی مزید ملیں گے اننی زوجہ محیرمہ سے مل
لنحنے گا۔ " نیہا کہہ کر جلی گنی۔سہوار مسکرا دیا۔
تمیر کمرے میں داجل ہوا نو یایاب ڈریشیگ بییل کے یاس کھڑی ٹھی۔وہ آہسٹہ سے جلیا اس
کے یاس آیا۔
" یایاب آپ ٹھیک ہیں؟" اس ئے یایاب کا ہاٹھ ٹھا منے ہوئے کہا۔
" تمیر ! میرا سر جکرا رہا ہے ۔" یایاب ئے ایک ہاٹھ سے سر کو یکڑئے ہوئے کہا۔
" آپ یہاں بیٹھیں۔" تمیر اسے نیڈ یک الیا اور نیڈ یر بیٹھا کر بییل یر ر ک ھے جگ سے گالس
میں یاپی ڈال کر اس کی جانب یڑھایا۔یایاب ئے دو گھونٹ یاپی پی کر گالس وایس یکڑا دیا۔
" مجھے آپ کو کجھ نیایا ہے۔" یایاب ئے نیڈ کراؤن سے ن یک لگائے ہوئے کہا۔
" کیا؟" تمیر ئے نوجھا مگر بیید یایاب یر جاوی ہو رہی ٹھی۔تمیر ئے آہشیگی سے اس کے
ک ھ کی
ڈو ننے کو ن یوں سے آزاد کیا نو اس ئے آ یں ھول دیں۔
" کجھ نیایا ہے اماں کہہ رہی ٹھی سب سے یہلے آپ کو نیاؤں ؟" یایاب ئے کہا نو تمیر مسکرا
دیا۔اس کے ساری چ یولری ایارئے کے کے بعد تمیر ئے کہا۔
211
" آپ سو جابیں ۔ صنح نیا دتحنے گا حو نیایا ہے؟" تمیر ئے کہا نو
" آپ ئے کجھ کہا یایاب؟" تمیر کو لگا ساید اسے سینے میں علطی ہوپی نو ا سنے دویارہ نوجھا۔
یایاب ئے ہاں میں سر ہال کر تمیر کے کان کے یاس چہرہ الکر آہشیگی سے کہا۔
" آپ یہلے دو لہےہیں حسے نہ حوشحیری اس کے و لٹمے کے دن مل رہی ہے۔تمیر آپ یایا بینے
والے ہیں۔ "
ی
دھٹمے لہجے میں کہنی یایاب اس کیدھے یر ہی سر ر ک ھے آ کھیں موید گنی۔
تمیر ئے یایاب کو لییائے کے بعد یلییکٹ اوڑھایا۔کجھ دیر تمیر اس کا چہرہ دیکھیا رہا ٹھر آیکھوں
میں آپی تمی صاف کریا وصو کرئے جال گیا ۔اسے سکرائے کے بفل ادا کرئے ٹھے۔ہللا ئے اسے
آج اننی یڑی حوسی دی ٹھی۔
" نہ لڑکی کٹھی میری یات یہیں ماننی،اویر سے آرڈر ٹھی مجھے ہی د ننی ہے۔"
تمرہ جائے کا کپ ہاٹھ میں لنے گاڑدن کے دروازہ کے یاس کھڑی حود سے یات کر رہی ٹھی
حب جمدان کو اس کی آواز سیاپی دی۔ وہ آہسٹہ سے جلیا اس کے ننجھے آیا۔
212
" ایکسکیوزمی!" جمدان کی آواز یر تمرہ کا جائے کا کپ مٹہ یک لنحایا ہاٹھ رکا۔اننی رات کو ننج ھے
سے کسی کا بکاریا اس کو ایدر یک ڈرا گیا۔
" یا ہللا! میری حفاظت کریامجھے یہیں نٹہ ٹھا اس حویلی میں ایگریز ٹھوت ٹھی ہیں۔" تمرہ یڑیڑائے
لگی نو جمدان ہیسا ۔
" میں ٹھوت یہیں ہوں،اور ایگریز نو یالکل یہیں ہوں۔" جمدان ئے کہا نو وہ یک دم ننجھے مڑی
اور جائے کے کپ سے جائے جھلک کر جمدان یر گرگنی۔
" اققف!کیا کر رہی ہولڑکی!" جمدان ئے اننی سرٹ کو ہاٹھ سے جھاڑئے ہوئے کہا۔
"میرے کیدھے یر ہی بیٹھ جائے ،اننی ننج ھے کون کھڑا ہویا ہے؟" تمرہ الیا یاراصگی سے نولی نو
جمدان حیران ہوا۔وہ جائے لگی نو جمدان ئے اسے روکا۔
" نو آپ کیا جا ہنے ہیں ،مٹہ کو یراپی قلموں کے نٹمار آدمی کی طرح نیا کر گردن میں سریا ڈال
کر ٹھرے ہم لوگ ۔" تمرہ ئے کہا نو جمدان زور سے ہیسا۔
213
" اس میں ہیشنے والی کیا یات ٹھی مجھے ٹھی نیابیں گے؟" تمرہ ئے کڑے ن یوروں سے اسے
دیکھنے ہوئے نوجھا۔
" اب سمجھ آیا۔سڑو ین کر رہو نو سا منے والے کی آواز ٹھی یہیں لگنی آپ کے آگے۔"
"آج کے لنے انیا کافی ہے۔" نیہا کی آواز یر ان دونوں ئے سا منے کی جانب دیکھا چہاں نیہا
کھڑی ٹھی۔
" نو جل میرے ساٹھ اور آپ سیدھا سوال کریں گے نو سیدھا حواب ملے گا نہ؟" نیہا ئے تمرہ
کا ہاٹھ یکڑئے ہوئے کہا۔
" مظلب نہ کہ ان کا یام تمرہ ہے ،اس کا ایک ٹھاپی اور ایک عدد ئیز طرار اماں ہے جن کا جکم
ہے کل وایسی کے را سنے میں حو دریا آئے اسے اس میں ٹھییک دیں۔اگر آپ کا ارادہ ،مظلب
کے آپ کا دل ان کو لے کر کجھ سوچ حکا ہو نو نیا دتحنے گا ،ورنہ کل ان کی دریا کی سیر نو
یکی ہے۔"
214
نیہا کہہ کر تمرہ کو لے کر جلی گنی۔جمدان حیران سا ان دونوں کو جایا دیکھ رہا ٹھا۔
" انیہاپی نون یق ماڈل ہیں دونوں۔" حود سے کہیا وہ کجھ سوچنے لگا ۔
" اگر کوپی رہ گیا ہے حس کو یہیں نیایا کہ کل دریا میں ٹھییکیا ہے مجھے نو اسے ٹھی نیا
دے۔" تمرہ ئے نیہا یر طیز کرئے ہوئے کہا۔
" عصہ ک یوں ہوپی ہے بگلی! ئیرے لنے انیا اجھا لڑکا ڈھویڈا ہے میں ئے ۔"نیہا ئے اس کے
ک
گال ھینحنے ہوئے کہا۔
" یس رہنے دے۔ہر جگہ میری یراپی کرپی ہے کون گرے گا مجھ سے سادی؟" تمرہ ئے روٹھنے
ہوئے کہا۔
حص ب
" اسے حف تفت سے آشکار کروایا کہنے ہیں۔" نیہا ئے اس کی نح کی نو تمرہ ئے اس کے
کیدھے یر ٹ ھیڑ مارا۔
"وہ دیکھ۔" نیہا ئے سہوار کی جانب اسارہ کیا حو کمرے کی دنوار سے نیک لگائے ابکا ہی ان تظار
کر رہا ٹھا۔
" اس حویلی میں رات کو ٹھوت ین کر کسے ڈرائے بکلی ہو دونوں؟" سہوار ئے کہا نو دونوں ئے
یہلے ایک دوسرے کو دیکھا ٹھر سہوار کو ۔
" نہ سوال نو مجھے آپ سے اور آپ کے دوسیوں سے ٹھی نوجھیا جا ہینے۔آپ کا ایک دوست
گارڈن میں یایا جا یا ہے نو دوسرا کچن میں ،چیکہ آپ حود ا ننے کمرے کے یاہر موسم سے لطف
ایدوز ہو رہے ٹھے۔"
" کچن میں کون ہے؟" تمرہ ئے نیہا کے کان میں نوجھا۔
" نو حپ کر اٹھی۔"نیہا ئے اسے ننجھے کرئے ہوئے سہوار کو ایدر جائے کا اسارہ کیا۔
" یاتچ میٹ سے زیادہ یہیں ،یڑے جان اور اماں بظاہر نو سوئے ہوئے ہیں مگر یہاں آئے کا
جدسہ ٹھر ٹھی ہے۔" نیہا ئے اسے نئیٹہ کی۔سہوار سر ہاں میں ہالیا کمرے میں داجل ہو
گ یا ۔
" پی پی !کجھ یہیں کر رہے ،جمزہ ٹھاپی کو جائے جا ہینے ٹھی حو حور کو یاد ٹھی کہ آدھی رات
کو جمزہ ٹھاپی کو جائے کی ظلب ہوپی ہے یس وہی دے رہی نیا کر ۔میں نو کہہ آپی ہوں کہ
جلد ہی کوپی نیدویست کر لیں اور حور کو یرمی یٹ جائے والی نیا لیں۔"
" یہت مزے کی رات ہے و یسے میں رسنے کروائے والی ماسی ننی ہوپی ہوں۔کٹھی یہیں ٹھولوں
کی آج کا دن۔" نیہا ئے کہنے ہوئے تمرہ کو گلے لگا لیا۔
" میں یہت حوش ہوں آج ،سب کو حوش دیکھ کر آج نٹہ یہیں ک یوں حود یر فحر ہو رہا۔"
دروازہ کھلنے کی آواز یر رانٹہ ئے سا منے دیکھا۔سہوارکو مسکرائے دیکھ وہ سرما کر بظر جھکا گنی۔سہوار
اس کے یاس آکر بیٹھا۔
"میں ئےیہت ان تظار کیا ہے آج کے دن کا۔"سہوار ئے اس کا ہاٹھ ٹھا منے ہوئے کہا۔
"اسی لنے جالہ ،صوقٹہ اور ھادنہ کو ٹھی بکاح میں سامل یہیں کیا۔"
217
"تمہارے یایا کا جکم ٹھا ٹھر قایدہ میراہی ٹھا نو مجھے لگا جکم تحا الئے میں کوپی ہرج یہیں ہے۔
رحصنی میں سب ہوں گے میری زوجہ محیرمہ۔" سہوار ئے اسکی ابگلی میں ریگ یہیائے ہوئے
کہا۔
"یہاں گاؤں میں مجھے سب اجھی یہی لگی اس لنے بکاح کا گفٹ ادھار رہا۔ "سہوار ئے اسے
ا ننے ساٹھ لگائے ہوئے کہا۔ رانٹہ ئے جاموسی سے اس سے سینے یر سر بکا لیا۔
"ؐجان صاحب! آپ حوش یہیں ہیں؟ "زلنحاں اماں ئے ایہیں یایاب کی حوشحیری کے یارے
نیایا نو وہ جاموش ہو گنے ٹھے زلنحاں اماں ئے یریساپی سے نوجھا۔
"زلنحاں !ہللا اجایک سے اننی حوسیاں دامن میں ڈال دی ہیں کہ سیٹھالے یہیں سیٹھل رہیں۔
" ایہوں ئے حوسی اور یسکر کے جذیات کے تحت کہا۔
"کل یہال کام یہی ہویا جا ہینے۔ " جالل جان ئےکہا۔
218
"نہ تجے سوئے یہیں اٹھی یک ؟" زلنحاں اماں کھڑکی نید کرئے آ بیں نونیہا اور تمرہ کو سہوار سے
یات کریا دیکھ کر حویکیں۔
اگلے دن کا سورج میارک بعد کاایک نیا سلسلہ سروع کر حکا ٹھا۔ یایاب نو سرم سے سر ہی یہیں
اٹھا رہی ٹھی۔ نورا دن یایاب سب کے ننچ گھری رہی۔ سام کےوقت سب وایس جائےکے لنے
بکل یڑے۔ نیہا ،تمرہ اور اجمدشفی جمدان کے ساٹھ جارہے ٹھے ۔سہوار جمزہ ،حور الگ گاڑی میں
ٹھے۔ رانٹہ یایاب کے یاس حویلی میں ہی رک رہی ٹھی۔تمیر ئے یایاب کی طی تعت کی وجہ سے
کجھ دن وہیں رہنے کا ق تصلہ کیا ٹھا۔
وہ جالپی ہوپی اس کےننج ھے ٹھاگ رہی ٹھی مگر تمیریک دم ہی اس کی آیکھوں سے اوجھل ہو گیا۔
وہ اس کا یام بکارپی اٹھ کر بیٹھ گنی۔ گہرے سایس لینے حود کو یارمل کیا ۔ا سنے دابیں جانب
دیکھا تمیر سورہا ٹھا۔ وہ حواب دیکھ رہی ٹھی۔ تمیر کو دیکھنے ہوئےاس ئے آیکھوں میں آئے
آیشوصاف کنے۔ اذان کی آواز کانوں میں یڑئے ہی وہ تماز کے لنے اٹھ گنی۔ تماز میں ٹھی وہ
تمیرکی سالمنی کی دعا مایگنی رہی۔
" نو ایس پی کہاں ہے؟" سہوار ئے جمزہ سے نوجھا نو وہ سوچ میں یڑ گیا۔
" مجھے لگیا ہے ہے نو ایس پی تمیر کے یاس رہ گنی ہے،میں ئے اسے دی ٹھی ک یویکہ اس کا
گھر ٹھا وہ ہی ستف رکھ سکیا ٹھا۔"
" کیا ؟ اب دویارہ وہاں جایا یڑے گا۔" سہوار ئے کہا اور کھڑا ہو گیا۔
" جمدان سے کہو ساہ کو یریس کرئے کی کوشش کرے ،اور دالور جان کی کال ٹھی یرنپ
کرے،ہو سکیا ہے وہ ایہیں فون کرے ۔میں یہلے گھر جاؤں گا ٹھر گاؤں کے لنے بکلوں گا
۔" سہوار کہہ کر روم سے بکل گیا ۔یاہر کھڑا کرتم سہوار کو یاہر بکلنے دیکھ دروازے سے ہٹ
گ یا ۔
220
جمزہ ٹھی جمدان کو فو ن کر کر ساری ہدایات د ننے لگا۔کجھ دیر بعد وہ ٹھی نولیس اسئیشن سے
بکل گیا۔
" جی سر ! آپ کے جالف ن یوت حس نو ایس پی میں ہیں وہ تمیر جان کے یاس حویلی میں
ہیں۔
سر! ایک اور ضروری یات ! نہ لوگ جان کا تمیر یرنپ کر رہے ہیں آپ کو یکڑئے کے لنے۔"
" جی ساہ جی جیسے ہی مزید کجھ معلوم ہویا ہے میں آپ کو نیایا ہوں۔"
"یایاب! آپ جاننی ہیں نہ آپ کی طی تعت کی وجہ سے ہی نو میں ئے یہاں ر کنے کا ق تصلہ کیا
ہے۔ ٹھر ڈاکیر ئے ٹھی آپ کو آرام کا کہا ہے۔ "
"تمیر! مجھےڈر لگ رہا ہے ،میں آپ کے بعیر یہیں رہ سکنی۔ " یایاب ئے روئے ہوئے کہا۔
م ھ کی
چ
"یایاب! یہاں د یں(اس ئے اس ہرہ اویر کیا) یں آپ کے یاس ہی ہوں۔اور آپ کے نہ
آیشوبکل تف د ننے ہیں مجھے۔ " یایاب ئے جلدی سے ا ننے آیشو صاف کنے۔
تمیرئے کہانواس ئے ہاں میں سرہالیا۔ تمیر مسکرا دیا۔ وہ اٹھ کر ا ننے یال نیائے لگا نو یایاب اس
کے یاس آپی۔ اس کو کوٹ یہینے میں ہیلپ کرئے کے بعد اس کی ساری حیزیں اسے یکڑائے
لگی۔ تمیر مسکرائے ہوئے اس کی ساری کارواپی دیکھ رہا ٹھا۔
"آپ سکون ہیں میرا نہ تمیر جان آپ کی مسکراہٹ کے لنے اننی جان ٹھی دے سکیا ہے۔"
222
"آپ کو کجھ ٹھی ہوئے سے یہلے یایاب اس دنیا سے جلی جائے گی۔ " یایاب ئے کہہ کر
اس کے سینے یر سر بکا دیا۔
" ایسی یابیں یہیں کرئے۔" تمیر ئے کہا نو یایاب ئے اس کنحانب دیکھا۔
" انیا چیال رکھینے گا اور مجھے یہنچ کر فون ٹھی کنحنے گا۔"
" آپ کو ٹھی انیا یہت چ یال رکھیا ہے ۔" تمیر ئے کہا نو وہ مسکرا دی۔
" میں سہر کے را سنے میں ہوں ،آج ایک مئییگ ابییڈ کریا ضروری ٹھی اس لنے سہر آرہا ہوں۔"
" دراصل حو زوہان ئے نو ایس پی دی ٹھی وہ تمہارے گھر یر ہی ہے وہ جا ہینے ٹھی۔ میں آئے
ک
واال ٹھا مگر ٹھر امی کو اجایک ہاسئییل الیا یڑا نو آیا ئیشسل ہو گیا۔"
" کو پی یات یہیں میں لے آیا ہوں،اٹھی گاؤں کی جدود میں ہی ہوں۔" تمیر ئے کہا ۔
223
تمیر ئے کہہ کر فون کاٹ دیا۔نٹھی اس کا فون دویارہ ریگ ہوا۔کوپی یران یو نٹ تمیر ٹھا۔اس ئے
فون یک اپ کیا مگر اس سے یہلے وہ کجھ نولیا اسے مفایل کی آواز سیاپی دی۔
"تمیر جان! یہت ہو گیا حوہے یلی کا کھیل ۔تمہارے اس دوست کو حو نو ایس پی جا ہینے ،وہی
مجھے ٹھی جا ہینے۔اگر اننی ن یوی کو زیدہ دیکھیا جا ہنے ہو نو جلدی ق تصلہ کر لییا وہ نو ایس پی کسے
د ننی ہے۔"
فون کٹ ہو حکا ٹھا اور اننی جگہ سن بیٹ ھا ٹھا۔حود ڈران یویگ سیٹ سیٹھا لنے ہوئے اس ئے
ڈران یور کو دوسری سیٹ یر بیٹھنے کا کہا اور ریش ڈران یویگ کریا ہوا حویلی یہنحا۔دل میں یایاب کی
صحنح سالمت ہوئے کی دعا کر رہا ٹھا۔
" یایاب ! کہاں ہے؟" تمیر جیسے ہی حویلی میں داجل ہوا اس ئے یایاب کا نوجھا۔
" صاحب! وہ نوکمرے سے ہی یہیں بکلیں۔" مالزمہ ئے اسے حواب دیا۔وہ فورا روم کی جانب
ٹھاگا۔
224
" یایاب ! ----یایاب!" اس ئے نورا کمرہ دیکھ لیا مگر یایاب کہیں یہیں ٹھی۔ اسے اس
اتحان شخص کی یات یاد آپی۔
" صاحب وہ نو جان صاحب کے ساٹھ یڑی حویلی گنی ہیں۔" اسی مالزمہ ئے اسے اظالع دی۔
"مجھے یہیں معلوم صاحب جی! میں اٹھی آپی ہوں حویلی۔"
مالزمہ ئے سر جھکائے حواب دیا۔ نٹھی حویلی کا دوسرا مالزم ایدر آیا۔
" صاحب جی! یڑے جان کے جائے کے بعد حویلی سے گاڑی آپی ٹھی یایاب پی پی اور رانٹہ
پی پی لینے نو وہ دونوں ان کے ساٹھ یڑی حویلی گئیں ہیں۔"مالزم کے نیائے وہ فورا ا ننے
کمرے کی جانب ٹھاگا۔
"سہوار ! میں تمیر نول رہا ہوں۔وہ لوگ یایاب اور رانٹہ کو ا ننے ساٹھ لے گنے ہیں ایہیں وہ نو
ایس پی جا ہینےاور مجھے وہ دونوں۔میں جا رہا ہوں ۔"
225
تمیر ئے کہا اور فون کاٹ دیا۔ دوسری جانب وہ اسے بکاریا رہ گیا۔
" جمدان ! تمیر کے فون کی لوکیشن یریس کرو جلدی اور جمزہ کو کہو اننی نٹم کو لے کر فورا اس
لوکیشن یر یہنجے۔"
ی
وہ گاؤں کے را سنے یر بکل یڑا۔ایک گھیٹہ اسے گاؤں یک ہنحنے میں لگیا ٹھاوہ ریش ڈران یو کریا ہوا
مسلسل تمیر کو کال کر رہا ٹھا حو اس کا فون ریسیو ہی یہیں کر رہا ٹھا۔
" تمیر فون اٹھاؤ۔" اس ئے عصے سے فون کو ڈیش نورڈ یر ٹھی تکا۔ نٹھی اس کا فون ریگ ہوا
ا سنے جلدی سے کال یک اپ کی۔
" سہوار ! تمیر گاؤں میں ہی ہے ۔اس کی لوکیشن یڑی حویلی کے یاس کی ہے۔"
" ٹھیک ہے میں ٹھی یس آدھے گھینے میں وہاں یہنچ رہا ہوں۔" سہوار ئے کہہ کر فون کانیا
جاہا۔
" لوکیشن جینج ہو رہی ہے وہ گاؤں سے یاہر جائے والے را سنے کی طرف ہے۔میں تمہیں ساٹھ
ساٹھ نیایا رہوں گا۔جمزہ ٹھی بکل حکا ہے وہاں آئے کے لنے۔"
" آ گنے الڈلے جان صاحب!" سمس جان کے کان میں اس کے آدمی ئے کہانو وہ گاڑی
سے یاہر آیا۔
" یایاب کہاں ہے ؟" اس ئے شحت یایرات کے ساٹھ وہاں کھڑے آدم یوں سے نوجھا۔
" اننی ٹھی کیا جلدی ہے یرحودار ! یہلے ذرا وہ نو ایس پی نو میرے حوالے کر دو۔" سمس ساہ
ئے کہا ۔ تمیر ئے مڑ کر اس کی جانب دیکھا۔
" حیران مت ہو ،تمہارے نیارے چحا جان کا یارئیر ہو ں میں۔" سمس ساہ ئے آگے یڑھ کر
دالور جان سے ہاٹھ مالیا۔ دالور جان کو وہاں دیکھ کر وہ سمجھ گیا ٹھا کہ ٹھر سے ایہیں
استعمال کیا گیا ٹھا۔
" یایاب کہاں ہیں؟" اب کی یار تمیر کا لہحا ہر فسم کے یایر سے عاری ہے۔
" تجہ یہت ئے یاب ہو رہا ہے ،جلو اسے اس کی ن یوی سے ملوا ہی د ننے ہیں۔" سمس ساہ
ئے ایک کرسی یر بیٹھنے ہوئے کہا اور ایک آدمی کو اسارہ کیا اس ئے کار میں سے یایاب کو
ک
ھینچ کر یاہر بکاال۔ یایاب کی جالئے یر تمیر عصے سے اس آدمی کی جانب یڑھا۔
227
" آ ہاں ہاں! ا یسے کیسے یرحودار! یہلے وہ نو ایس پی نو میرے حوالے کر دو ٹھر مل لییا اننی
ن یوی سے ٹھی۔" سمس ساہ ئے کہا۔تمیر ئے ایک بظر سمس ساہ کو دیکھا اور ٹھر یایاب کو حو
درد کو یرداست کر کر کھڑی ا ننے آیشو روکنی اسے ہی دیکھ رہی ٹھی۔ اس ئے اننی چ یب سے
ایک نو ایس پی بکالی اور اسے سمس ساہ کی جانب الئے لگا۔نٹھی اس کے آدمی ئے وہ نو
ایس پی اس سے لے کر سمس ساہ کی جانب یڑھاپی۔
" اسے چیک کرو۔" سمس ساہ ئےنو ایس پی ا ننے ننجھے کھڑے ایک آدمی کو دی۔
" وہ لڑکی ہمارے کسی کام کی یہیں ٹھی اس لنے اسے آدھے را سنے میں ایار دیا۔لیکن کاش
مجھے یہلے نٹہ ہویا کہ وہ اس اے سی پی کی ن یوی ہے نو اس اے سی پی سے پی جان جھڑا
ئے کا راسٹہ مل جایا لیکن کو پی یات یہیں میرے آدمی گنے ہیں اسے الئے یہت جلد یہاں
ہی ہو گی وہ ٹھی۔"
" سر نہ نو یلییک ہے۔" اس آدمی ئے سی ڈی چیک کرئے کے بعد کہا۔سمس ساہ عصے سے
کھڑا ہو گیا۔
228
" تمیر جان! سمس ساہ کو دھوکا د ن یا تمہیں یہت مہ تگا یڑے گا۔" اس ئے ا ننے آدمی کے
ہاٹھ سے گن لے یایاب کی جانب کی۔
" سمس جان ! اس سے دور رہو۔ نہ وہی نو ایس پی ہے حو تمہیں جا ہینے ٹھی۔"تمیر اننی جگہ
سے ہال نو سمس کے آدم یوں ئے اس یر گن یان دی۔
" جھوٹ! جان کی قٹملی میں ٹھی جھوٹ نوال جائے لگا ہے۔"
" میں ئے کہا نہ نہ وہی نو ایس پی ہے حو میرے یاس ٹھی۔" اس ئے ایک ایک لقظ چیا کر
کہا۔
" آپ سے کہا ٹھا نہ ہم یر ٹھروسہ کریں سب ٹھیک ہو جائے گا مگر آپ ٹھر ٹھی اس شخص
کی یانوں میں آ گنے۔ ؟" تمیر ئے دالور جان کو دیکھنے ہوئے کہا۔
" نہ نو تمہیں اننی جان نیاری ہے اور نہ ہی اننی ن یوی کی نو ٹھر ہم ٹھی کیا کر سکنے ہیں۔"
سمس ساہ ئے کہنے ہوئے گن لوڈ کی نو تمیر ئے ا ننے کوٹ کی چ یب سے گن بکال لی۔
229
اس کی دھمکی یر سمس ساہ ہیشنے لگا۔ سمس ساہ ئے ہیشنے ہوئے ہوا میں قایر کیا ۔ یایاب ایدر
یک لرز گنی۔
" تم دھمکی د ننے کی نوزیشن میں یہیں تمیر جان! اننی ن یوی کی جالت دیکھو اٹھی نو ہوا میں
گولی جالپی ہے اور اس کا نہ جال ہے اگر تم ئے میرا کام نہ کیا نو اگلی یار میرا یسانہ تمہاری
ن یوی ہی ہو گی۔"
سمس ساہ ئے گن یایاب کے سر یر یاپی۔ نٹھی ایک گولی جلی اور سمس جان کے ہاٹھ سے
ل ھ کی
ی ب ی
گن دور جا کر گری۔گولی کی آواز سن کر یایاب ئے آ یں نید کر یں۔ ا ک کے عد ا ک قایر
کی آواز آئے لگی۔یایاب ئے تمیر کو بکارا۔
" سر ! وہ اے سی پی سہوار ! یہاں آگیا ہے ۔" سمس ساہ کے ایک آدمی ئے اسے اظالع
دی ۔
230
" نہ تم ئے اجھا یہیں کیا تمیر جان! " سمس جان ئے عصے سے تمیر کو گھورئے ہوئے ا ننے
ساٹھ کھڑے آدمی سے گن جھینی ۔تمیر حو یایاب کی جانب یڑھ رہا ٹھا ۔سمش ساہ ئے اس یر
قایر کر دیا۔یایاب کی جانب یڑھیا تمیر وہیں ٹھم گیا۔اس کے دل کے فرنب گولی لگی
ٹھی۔سا منے کھڑی یایاب کا وحود نو تمیر کے حسم سے بکلنے حو ن کو دیکھ کر نٹھر کا ہو گیا۔
" سر ! جلیں یہاں سے۔" سمش کے ایک آدمی ئے گاڑی کا دروازہ کھول کر اسے ایدر
بیٹھایا۔سہوار ئے اس کے بین لوگوں کو ٹھکائے لگا دیا ٹھا۔ وہ دالور جان کی جانب گیا حو اننی
جگہ سن کھڑے ٹھے۔ اس ئے ان کی بظر کے بعاقب میں دیکھا نو اسےدو وحود ایک ساٹھ زمین
یر گرئے دیکھاپی د ننے۔
" جمزہ جلدی سمس کی لوکیشن یریس کرو اوراننی نٹم کو لے کر اسکے ننجھے جاؤ۔میں ہاسئییل جا رہا
ہوں۔"
" تمیر کو گولی لگی ہے اور یایاب ٹھاٹھی کی جالت ٹھی ٹھیک یہیں ہے۔"
"جمزہ ! حو کہا ہے کرو مجھے ہاسئییل یہنحیا ہے اٹھی۔" سہوار ئے کہہ کر فون کاٹ دیا۔
دالور جان ڈران یو کر رہے ٹھے چیکہ سہوار تمیر کے سینے یر کیڑا ر ک ھے حون رو کنے کی کوشش کر
رہا ٹھا۔رانٹہ مسلسل یایاب کو بکار رہی ٹھی حو ہوش میں یہیں آرہی ٹھی اس کے ہاٹھ یاؤں
ن یلے یڑ گنے ٹھے۔
رانٹہ کو سمس کے آدمی حب وہاں الئے نو وہاں کے جاالت دیکھ کر اسے وہیں جھوڑ کر ٹھاگ
گنے ٹھے۔
دالور جان حپ جاپ وہاں سے بکل گیا۔سہوار اور رانٹہ مسلسل آپی سی نو کے یاہر یریساپی سے
ادھر ادھر جکر کاٹ رہے ٹھے۔
" حون یہت زیادہ یہہ گیا ہے ،گولی ہم ئے بکال دی ہے ۔آ پ دعا کریں ۔"ڈاکیر ئے سہوار کو
کہا۔
" گہرے صدمے کی وجہ سے وہ ئے ہوش ہوگنی ہیں۔ہم کوشش کر رہے ہیں ان کی ہارٹ
ن یٹ یارمل کرئے کی۔"
ڈاکیر کہہ کر وایس ایدر جال گیا۔سہوار روپی ہوپی رانٹہ کی طرف مڑا۔ان سب میں اس ئے دیک ھا ہی
یہیں رانٹہ کو ٹھی حوٹ آپی ٹھی۔اس ئے یاس سے گزرپی ایک یرس کو روکا۔
" ان کو حوٹ لگی ہے ۔ان کی ڈریشیگ کر دیں۔" وہ یرس سر ہاں میں ہالپی وہاں سے جلی
گنی۔
سہوار اسکے یاس آیا۔اس کو وبییگ ایریا میں ننی ایک کرسی یر بیٹھا کر حود اس کے یاس بیٹھ گیا۔
" اٹھی نو ان کی زیدگی میں حوسیاں آپی ٹھیں نہ سب کیا ہو گیا سہوار؟" اس ئے روئے ہوئے
اس کے کیدھے یر سر بکا دیا۔نٹھی یرس وہاں آپی۔
" اننی حوٹ کی ڈریشیگ کر وا لو۔" سہوار ئے اسے کہا ۔یرس اس کے سر اور یازو یر لگی حوٹ
دیکھنے لگی۔سہوار کو اجایک ہی کجھ یاد آیا۔اس ئے آس یاس دیکھا ۔
233
" دالور جان کہاں ہے؟" اس ئے حود سے سوال کیا نٹھی اسے جالل جان ،اور زلنحاں اماں
کاریڈور میں سے آئے دیکھاپی د ننے۔ایہیں یسلی دے کر وہ جلدی سے وہاں سے بکال اس کا رخ
نولیس اسئیشن کی جانب ٹھا۔
(ایک دن بعد)
آج وہ سب ٹھر حویلی جا رہے ٹھے۔ سب ہی اداس ٹھے۔ حو ہوا اسے یدل یہیں سکنے ٹھے مگر
وہاں یہنچ کر ان کے دکھ کو کم کر سکنے ٹھے۔
"سوچ رہا ہوں اس دن ہماری ایک علطی کسی کی جان لے گنی۔ہمیں کرتم کو لے کرمح یاط رہیا
جا ہینے ٹھا۔ "
"ا یسے بیسے کے ٹھوکے لوگوں کی وجہ سے ہی نولیس یدیام ہے۔ "
"جمدان کو ٹھنج دیا ٹھا صنح میں وہ اجمد ابکل اور یافی سب کو لے کر یہنچ حکا ہے وہاں۔"
"ٹھیک ہے۔ " سہوار کہہ کر یاہر دیکھنے لگا۔ جمزہ ٹھی جاموسی سے ڈران یو کرئے لگا۔
******
"رانٹہ!"
"تجھلی یار حب حویلی آپی ٹھی نو کینی حوش ٹھی میں میرے ٹھاپی کا ولٹمہ ٹھا ۔میں ٹھو ٹھو بینے
والی ہوں اس حیر ئے نو جیسے میرے سارے زجم یک ٹھر د ننے ٹھے۔اور اب نہ سب؟"
"ساید سب ا یسے ہی ہویا ٹھا۔" نیہا ئے کہا نو رانٹہ ئے ا ننےآیشو صاف کینے۔
اسے ساٹھ لے کر وہ یڑے جال میں آگنی چہاں سب موحود ٹھے اور جال کے درمیان میں ایک
چیازہ رکھا ٹھا۔ سہوار ئے آگے یڑھ کر روپی ہوپی گل کے سر یر ہاٹھ رکھااور ٹھر جالل جان کے
یاس آگیا۔
"کیسے حوصلہ کروں بی یا! میرا ٹھاپی جال گیا میرا بییا اور یہو ہاسئییل میں ہیں۔"
" ابکل! ہللا کی مرضی کے آگے کسی کی یہیں جلنی ۔" سہوار ئے ایہیں یسلی دی۔
سب کے چہرے اداس ٹھے۔دو دن یہلے چہاں حوسیوں کا سماں ٹھا اب وہاں ماتمی سماں جھا یا
ہوا ٹھا۔
دالور جان کی یدفین کے بعد وہ جالل جان اور سہوار وایس ہاسئییل آ گنے ٹھے۔ڈاکیر ئے ایہیں
تمیر کی کیڈیشن میں یہیری کی حوشحیری سیاپی نو ایہوں ئے ہللا کا سکر ادا کیا۔یایاب کی کیڈیشن
ٹھی سیٹھل گنی ٹھی مگر اسے بیید کا اتحکشن دے کر سالیا گیا ٹھا۔
**********
"تمیر!"
"یایا! یایاب؟"
جالل جان ئے روم میں موحود دوسرے ن یڈ کی جانب اسارہ کیا۔یایاب کو دیکھ کر وہ یریسان
ہوا۔اس ئے نوجھیا جاہا یایاب کہ یہاں ہوئے کی وجہ۔
"بییا! تمہیں گولی لگنے دیکھ صدمے سے ئے ہوش گنی ٹھی ۔بیید کا اتحکشن دیا ہے ڈاکیر ئے سو
رہی ہےاب۔"
وہ کہہ ک کرمرے سے بکل گنے۔تمیر یایاب کی جانب دیکھنے لگا۔اسکی یات اسے یاد آپی۔
"آپ کو کجھ ٹھی ہوئے سے یہلے یایاب اس دنیاسے جلی جائے گی۔"
ا سنے فورا ہللا کاسکر ادا کیا ٹھا کہ یایاب ٹھیک ٹھی۔نٹھی دروازہ کھول کر سہوار ایدر داجل ہوا۔
تمیر ئے اس نوجھا۔
ساہ مارا گیا۔نوقیر کو ہم ئے یکڑا لیاہے۔کیس سولو ہو گیا ہے ساہ کی موت کے بعد۔""
"تمیر! دالور جان اب ہم میں یہیں رہے۔" سہوار ئے اسے سب نیایا کیسے دالور جان کی موت
ہوپی نو تمیر کی آیکھوں میں آیشو آ گنے۔
"تمیر تمہاری اور ٹھاٹھی کی طی تعت ٹھیک یہیں ٹھی اور ان کی یاڈی ہم زیادہ دیر رکھ یہیں سکنے
ٹھے اس لینے ان کی یدفین کر دی ہے۔"
ی
تمیر ئے کرب سے آ کھیں موید لیں۔اس کے جاحو جلے گنے ٹھے۔سہوار ئے اسے اکیال جھوڑ دیا
ک یویکہ اس کا دکھ ساید وہ سمجھ حکا ٹھا۔
(ایک دن یہلے)
238
"تم یہاں ک یوں آئے ہو؟ تمہیں نٹہ ہے نہ نولیس اٹھی ٹھی ہمارے ننجھے ہے۔" اس آدمی ئے
کہا نو دالور جان آگے یڑھا۔
"حو نوجھ رہا ہوں اس کا حواب دو ورنہ تم جا ننے ہو جان کیا کیا کر سکیا ہے۔" اس دھمکی
ران تگاں یہیں گنی ٹھی اس کا ن یوت سا منے کھڑے شخص کے ما ٹھے یر آیا یسیٹہ ٹھا۔
"وہ آج رات کو دننی جائے والے ہیں۔" اس ئے ڈرئے ڈرئے حواب دیا۔
"زیدگی یار یار موقع یہیں دے گی۔یہاں سے جلے جاؤ اور جھوڑ دو نہ کام اس سے یہلے کہ نہ زیدگی
تم سے سب کجھ جھین لے۔ "
239
دالور کہہ کر جال گیا۔ اس کے لہجے میں دکھ اس شخص ئے ٹھی مخشوس کیا ٹھا۔ وہ فورا ایدر
کمرے کی جانب گیا ۔اس کا ارادہ حود کو موقع د ننے کا ٹھا۔
******
"جمدان! کجھ معلوم ہوا؟" جمزہ ئے نوجھا۔وہ مسلسل ساہ کو یریس کرئے کی کوشش کر رہے
ٹھے مگر یاکام ہوئے ٹھے۔
جمدان ئے کہا نٹھی سہوار وہاں آیا۔ اسے دیکھ کر کرتم ایک سانیڈ یر ہوگیا۔
"سہوار ! تم یہاں ؟ تمیر کیسا ہے اب؟ " دونوں ئے ایک ساٹھ نوجھا۔
"اس تمیر کو یریس کرو جلدی۔ " سہوار ئے اس کے ایک حٹ رکھی۔ کجھ دیربعد جمدان ئے اس
حٹ یر جگہ کا یام لکھ دیا۔
جلو جلدی! ہمیں اٹھی بکلیا ہو گا؟ " سہوار کہہ کر اننی گن میں گولیاں ڈال کر روم سے یاہر
آگیا۔ ننجھے ننجھے جمزہ اور جمدان ٹھی ٹھے۔ ان کے جائے کے بعد کرتم ئے ساہ کوفون مالیا۔
"سر! وہ لوگ اٹھی کہیں جائے کے لنے بکلے ہیں ساید آپ کو ڈھویڈ رہے ہیں۔ "
وہ فون نید کر کر مڑا نو ننجھے سہوار کو کھڑا دیکھ کر سہم گیا۔
"معاف کر دیں سر !" کرتم گڑ گڑائے لگا نو ہیسا۔ کرتم اس کے ہیشنے یر سہم کر اسے دیکھنے
لگا۔
"سہوار جلدی جلو! دالور جان ٹھی وہیں جا رہا ہے۔ " جمدان ئے کہا نو سہوار ئے کرتم کو گرن یان
سے یکڑ کر ساٹھ لیا اور نولیس اسئیشن سے یاہر کی جانب قدم یڑھا د ننے۔
*******
آدھے گھینے بعد دالور قل یٹ کے آگے ٹھا۔ اننی چ یب میں گن کی موحودگی کو بقینی نیائے وہ
241
قل یٹ میں داجل ہوا۔ ایدر نوقیر اور سمس جان بیٹھے ہیس رہے ٹھے۔ ان کی ہیسی دالور کا حون
کھوال گنی۔ سمس جان کی بظر اس یر یڑی نو وہ اننی جگہ سے کھڑا ہوا۔
"تم یہاں کیا کر رہے ہو؟ " اس ئے نوجھا نو دالور جان جل کر اس کے یاس آیا۔ اننی گن
بکال کر اس ئے ننجھے کھڑے دونوں آدم یوں یر گولی جال دی ۔وہ درد سے جالئے ننجے گرے
ٹھے۔
"نہ کیا کر رہے ہو تم یاگل ہو گنے ہو کیا؟ " نوقیر ئے عصے سے کہا نو وہ ہیسا۔
مت ی مجس
"تم لوگ کیا ھنے ھے میرے تجے کو حوٹ نحاؤ گے اور دالور جان یں زیدہ ھوڑ دے گا۔
ج ہ ہ ٹ
"دالور! نہ تم صحنح یہیں کر رہے انیا اتحام جا ننے ہو نہ؟ " سمس جان ئے ننجھے ہوئے ہوئے
کہا۔
"جار سال کا ٹھا وہ حب میرے کیدھے یر بیٹھ کر مجھے نوری حویلی میں گھمایا ٹھا۔ تچین سے ہر
حیز کے لنے میرے یاس آیا ٹھا۔ وہ ہیشیا ٹھا نو ایسا لگیا ٹھا مجھے اس زیدگی میں کسی حیز کی اب
ضرورت یہیں۔ وہ مجھے میرے بینے سے ٹھی یڑھ کر ٹھا اور نو ئے اس یر گولی جالپی۔ "
آیشو صاف کرئے ہوئے ایہوں ئے ٹھر گولی جالپی ۔سمس کی دونوں یازو سے حون یہنے لگا۔
نٹھی سہوار ،اور جمزہ وہاں آئے۔ ایدر کےجاالت کا ایدازہ نووہ یاہر سے دالور جان کی آواز سن کر
ہی لگا جکے ٹھے۔ جمزہ ئے آگے یڑھ کر نوقیر کو ہیکڑی لگاپی حو درد سے ئے جال زمین یر یڑا
یڑپ رہا ٹھا۔ نٹھی سمس ئے ننجھے گرے ا ننے ساٹھی کی گن اٹھاپی۔
"سمس ساہ کو دھوکا دیا نو ئے؟ " تمسکل گن کو یکڑئے اس ئے دالور جان یر گولی جال دی۔
سہوار ئے اس یر حواپی گولی جالپی مگر نب یک وہ دو گولیاں دالور یر جال حکا ٹھا۔ ادھر سمس جان
ننجے گرا ٹھا نو دوسری جانب دالور۔
جمزہ جلدی ایہیں گاڑی میں لے کر جلو۔ " سہوار ئے کہا نو ایہوں ئے اس کا ہاٹھ یکڑ لیا۔
"تمیر کو کہیا ا ننے جاحو کو معاف کر دے۔ اس کا جاحو مح یور ہو گیا ٹھا۔ اسے کہیا اس کا جاحو
یہت محیت کریا ہے اس سے۔مجھے معاف کر د۔ ۔۔۔۔۔۔" وہ مزید نہ نول یائے۔ سہوار ئے
ٹ ٹ م ی س ھ کی
ان کی آ یں نید ۔ا کی آ کھ یں ھی آیشو ھے۔
243
اتم یولئیس یال کر اس ئے سمس ساہ ،اس کے ساٹھیوں اور دالور جان کی یاڈی ہاسئییل تجھوا دی
اور حود نوقیر اور کرتم کو لے کر نولیس اسئیشن کے لنے بکل یڑا۔ نوقیر کسی صورت انیا چرم
ق یول یہیں کر رہا ٹھا۔اس کا کہیا ٹھا یس کجھ دن وہ چیل میں رہے گا ٹھر سب کجھ یہلے جیسا
ہو جائے گا۔نب اس ئے اس کے سا منے کرتم یر گولی جالپی۔اسے درد سے یلیالیا دیکھ نوقیر کی
ساری یہادری ہوا ہو گنی۔اس ئے فورا ہی سب اگلیا سروع کر دیا۔
تمیر جیسے ہی ہاسئییل سے ڈشحارج ہوا ،ا ننے چحا کی قیر یر آیا ٹھا۔
" جاحو! آپ کا بییا آپ سے کٹھی ٹھی یاراض یہیں ہو سکیا ۔آپ کا بییا ٹھی آپ سے یہت سے
محیت کریا ہے۔"
تمیر کجھ دیر ان کی قیر کے یاس بیٹھ کر ان سے یابیں کریا رہا ۔ٹھر ان کے لنے قاتجہ یڑھ کر
حویلی وایس آگیا ۔
یایاب کو اس سے یہلے ڈشحارج مل گیا ٹھا اس لنے وہ حویلی میں ہی اس کا ان تظار کر رہی ٹھی ۔
ب
244
سب سے ملنے کے بعد تمیر روم میں آیا نو یایاب مصلے یر یٹھی دعا مایگ رہی ٹھی۔وہ ننجے یہیں
آپی ٹھی اس کی وجہ تمیر جان گیا ٹھا۔دعا مایگ کر یایاب ئے مصلہ یہہ کر رکھا اور تمیر کے یاس
آپی حو صوفے یر بیٹھا اسی کو دیکھ رہا ٹھا۔یایاب ئے اس کے چہرے کے فرنب آکر کجھ یڑھ کر
اس یر ٹھوبکا۔
" میں ٹھیک ہوں یایاب!" تمیر ئے اس کا ہاٹھ یکڑ کر ا ننے یاس بیٹھایا۔یایاب کی آیکھ میں آیشو
آ گنے۔
" یایاب ! آیشو یہیں۔سب ٹھیک ہے۔"تمیر اسے ا ننے ساٹھ لگائے محیت سے نوال۔
" میں ٹھیک ہوں ۔آپ کے ساٹھ ہوں۔زیادہ مت سوجیں ۔آپ کو نئیشن لینے سے م تع کیا
ہے ڈاکیر ئے۔"تمیر ئے اس کے آیشو صاف کنے۔
" میں آپ کے لنے کھائے کو الپی ہوں کجھ۔" وہ کہہ کر جلدی سے کھڑی ہوپی۔
ب
"مجھے کجھ یہیں جا ہینے ۔یس آپ یہیں یٹھی رہیں۔"
تمیر ئے اسے ا ننے یاس بیٹھا لیا۔ یایاب سے یابیں کریا اسے ہمیشہ ہی سکون یہنحایا ٹھا۔اب ٹھی
وہ وہی کر رہا ٹھا۔
245
" نیہا کیا کر رہی ہو؟ جلدی کرو وہ لوگ آئے ہی ہوں گے؟"
" ہاں مگر سادی نو ایک ساٹھ ہی ہو گی نہ دونوں کی ۔" تمرہ ئے اس کے ہاٹھ سے یرش لے کر
حود اسے کے یال نیایا سروع کر د ننے۔
تمرہ کی دھمکی یر وہ وایس بیٹھ گنی۔ دس میٹ بعد وہ اسے نیار کر جکی ٹھی۔
246
آج زوہان اننی امی کے ساٹھ ان کے گھر آرہا ٹھا۔ نیہا اور تمرہ کی یڑھاپی کی وجہ سے ان کی
سادی دو سال ڈ یلے کی گنی ٹھی۔آج نیہا اور تمرہ کی سادی کی ڈ نٹ قکس ہوپی ٹھی۔ ان دو
سال میں چہاں رانٹہ کی رحصنی سہوار کے ساٹھ ہو جکی ٹھی وہیں جمزہ ئے ٹھی سادگی کے ساٹھ
حور کو اننی زیدگی میں سامل کر لیا ٹھا ک یویکہ نیا کسی رسنے کہ وہ زیادہ دن اس کے گھر میں رہ
یہیں سکنی ٹھی۔
تمیر اور یایاب کے گھر ایک یری کی آمد ہو جکی ٹھی،عیادل تمیر جان ۔حس میں سب کی جان
ٹ ھی۔
نیہا کا کہیا ٹھا اسے یالکل اننی جالہ ٹھوٹھو جیسا بییا ہے۔ سب لوگ آ جکے ٹھے ۔وہ دروازے میں
کھڑی یابیں سن رہی ٹھی۔سادی کی ڈ نٹ اگلے ماہ کی رکھی گنی ٹھی۔نیہا ئے عح یب آواز یر ننجھے
دیکھا نو تمرہ اسے ڈایس کرپی دیکھاپی۔
" ئیرا نہ سوق میں نورا کرپی ہوں۔" جدتجہ نیگم کی آواز یر تمرہ یک دم مڑی۔اس کی ماں اسے
کڑے ن یوروں سے گھور رہی ٹھی۔
" ہللا معافی دے ! اس لڑکی ئے ساری الج سرم ننچ کھاپی ہے۔ا یسے حوش ہو رہی ہے جیسے
کوپی چزانہ مل گیا ہو۔یڑیں گے نہ شسرال میں دو حوئے نو ماں کی بصنحت یاد آئے گی۔" جدتجہ
نیگم ئے کہا نو تمرہ ئے مٹہ نیایا۔
" کیا یاد آئے گا شسرال اور میکہ میں کوپی عزت ہی یہیں ہو گی نو۔"
" اماں ! یہت یاد آئے گی ئیری!تجھ سے ڈانٹ سینے نیا نو میرا یاسٹہ یہیں ہویا۔"
" میں ٹھی آپ کی ہی بینی ہوں اور اس سے زیادہ مجھے یاد آ بیں گی آپ۔" نیہا ئے ٹھی ان کے
گلے لگ گنی۔
248
اس ئے میٹھاپی ان کے مٹہ میٹھا کروایا۔ نیہا اور تمرہ سرمائے کی ٹھر نور ایکییگ کرپی ن یڈ یر بیٹھ
گئیں۔
" جالہ ! یایا ئے کہا ہے تمرہ اور نیہا کی رحصنی حویلی سے ہو ۔"
" لیکن بییا! ہم ک یوں کسی کا احسان لیں۔ہمارا انیا گھر ہے نو۔"
" حب نہ سب لوگ حویلی میں اکھنے ہیں نو یایا یہت حوش ہوئے ہیں۔اننی نئی یاں ما ننے ہیں
ایہیں۔ اسی لنے نو رانٹہ اور حور کی سادی ٹھی وہیں ہوپی ٹھی۔" یایاب ئے کہا نو کسمکش میں
یڑ گنی۔تمیر عیادل کو لے کر وہاں آیا۔کجھ یات نو سن حکا ٹھا۔
" آپ کی بینی میری یہن ٹھی نو ہے کیا میرا فرض یہیں بییا کہ اننی یہن کو ا ننے گھر سے
رحصت کروں۔"
249
تمیر کی یات ایہیں الحواب کر گنی۔ئے سک تمیر ئے ایک بینے کی طرح ان کی جدمت کی
ٹھی۔ایہوں ئے مسکرا کر ہاں کر دی۔ نیہا اور تمرہ عیادل کو گود میں لے کر یزی ہو جکی
ٹھیں۔
ایک مہیٹہ یلک جھیکنے ہی گزر گیا۔ نوری حویلی کو شحایا گیا ٹھا۔ سب لوگ حویلی یہنچ جکے ٹھے۔
یارات یڑی حویلی سے آپی ٹھی نو جمدان اور زوہان یڑی حویلی میں ٹھے چیکہ سہوار اور جمزہ جان
حویلی میں ٹھے۔
نیہا اور تمرہ کو مانوں بیٹھا دیا گیا ٹھا۔حور یایاب کے یالئے یر کمرے سے یاہر آپی نو سا منے سے
آئے جمزہ کو دیکھ کر رکی۔
" کب سے ڈھویڈ رہا ہوں تمہیں کہاں ٹھی تم؟" جمزہ ئے اس سے نوجھا ۔
" وہ میں تمرہ اور نیہا کے یاس ٹھی۔آپ کو کوپی کام ٹھا؟"
" نہ امی ئے د ننے ہیں( اس ئے ہاٹھوں کے گحرے اس کی جانب یڑھائے) نہ یہن لییا۔"
اس ئے جی کہنے ہوئے لے لنے۔جمزہ ئے اس کا ہاٹھ ٹھا منے ہوئے حود اسے یہیا د ننے۔
" امی ئے نہ ٹھی کہا ٹھا حود یہیا د ن یا۔" جمزہ ئے کہا نو وہ سرما دی۔
250
" آپ لوگوں کو کام کے الیا گیا ہے یہاں ،جلو لگ جاؤ کام یر سب ۔"
نیہا ئے کمرے کے دروازے یر کھڑے ہوئے ہوئے کہا نو جمزہ جلدی سے وہاں سے جال
گیا۔حور نیہا کو ایک گھوری سے نواز کر یایاب کے یاس جلی آپی۔
سٹھی قیکشن حوش اسلوپی سے سر اتحام یا گنے ٹھے۔نیہا اور تمرہ ئے یامسکل اننی زیان اور دلی
ب
حواہسات یر کییرول کیا ٹھا۔یایاب ئے سکر ادا کیا ٹھا کہ دونوں آرام سے یٹھی ٹھیں۔بکاح کا
مرجلہ آیا نو تمیر اور جامد ان دونوں کے یاس آئے۔ا ننے ٹھان یوں کی موحودگی میں دونوں ئے
بکاح یامے یر دسنخط کنے۔
رحصنی کے وقت دونوں یاق یوں سے مل کر کم ایک دوسرے کے گلے لگ کر زیادہ روپی
ٹھیں۔جمدان کی ماں نو یس جمدان کا مٹہ دیکھ رہی ٹھی کہ کیسےسیٹھالے گا اسے۔نٹھی جدتجہ
نیگم ان کے یاس آپی۔
"یہن جی! یہت یازوں سے یاالہے میں ئے میری تچی کو(ان کی یات تمرہ رویا ٹھول کر ایہیں
دیکھنے لگی) اگر تچی سے کوپی علطی ہوجائے نو معاف کر دتحنےگامگرساٹھ دولگاٹھی دتحنے گا یاکہ
آ نیدہ نہ کرے۔" تمرہ کامٹہ صدمے سے ہی کھل گیا۔جمدان ئے اسے دیکھ کر یامسکل ہیسی
روکی۔
251
"یہیں یہن جی! بینی نیا کر لے کر جارہی ہوں تمرہ کو یہت نیار سے رکھوں گی۔"
ایہوں ئے ان کا ہاٹھ ٹھام کر یسلی د ننے ہوئے کہانو وہ مسکرا دیں۔دونوں کورحصت ہو کر
قلحال یڑی حویلی جایا ٹھا۔کل ولٹمے کے لنے وہ سب سہر جائےوالے ٹھے۔رحصنی کے بعد سب
ا ننےا ننے کمروں میں جلے گنے مہمان مہمان جائے میں۔رانٹہ سہوارکے لنے جائے نیائے کچن
میں آپی نوحور یہلے ہی وہاں کھڑی ٹھی۔
"جائےنیارہی ہو؟" حور کوحو لہے یر بییلی رکھنے دیکھ ا سنے نوجھا۔
"ہاں نوجھو۔"
"آپ کو مجھ بقرت یہیں ہوپی۔میں اس لڑکی کی یہن ہوں حس ئےآپ کے ساٹھ انیا یرا کیا۔"
جمزہ حو حور کےننجھے کچن میں آیا ٹھا اس کی یات سن کر رکا۔دوسال سے وہ اسے سمجھا رہا ٹھا کہ
رانٹہ تم سے بقرت یہیں کرپی مگر رانٹہ کا اس سے یراپی کوپی یات نہ کریا اسے سکون یہیں لینے
دے رہا ٹھا۔رانٹہ جل کر اس کےیاس آپی۔
252
"تم میری یہن ہو تم سے بقرت کیسے ہوپی مجھے۔یرا وقت ٹھول جائے کے لنے ہویا ہےاسےیاد
رکھنے سے بکل تف ہی ملنی ہے۔بگار کومیں ئے معاف کردیا۔اب تم ٹھی اسے کو معاف کر دو۔"
حور رانٹہ کے گلے لگ گنی۔رانٹہ مسکرا دی۔رانٹہ جمزہ کو کچن کے دروازے یر کھڑا دیکھ حور سے
الگ ہوپی۔
"تمہارے سوہر کو ساید جائے کی ظلب یہت زیادہ ہو رہی ٹھی دیکھو حوسیو سویگھنے جلے
آئے۔رانٹہ ئے کہہ کر ایک کپ میں جائے ڈالی اور مسکراپی ہوپی کچن سے بکل آپی۔اس کے
جائے کے بعد سہوارآگے یڑھا۔
ہ
" ممم نو حور نیگم! اب حوش ہیں آپ؟"
"ہاں! جائے کپ میں ڈا لنے ہوئے اس کی چہرے کی حوسی جمزہ کو مسکرائے یر مح یور کر
دیا۔ایک ہاٹھ سے جائے کا کپ یکڑئے ہوئے وہ اس کا ہاٹھ ٹھام ا ننے ساٹھ گارڈن میں لے
آی ا ۔
253
"جاننی ہو حب مجھے گولی لگی ٹھی تمہارا قکر مید ہویا مجھے تمہارے یارے میں سوچنے یر مح یور کر
گیا۔ٹھرمیرے نیا کہے تم میرا چیال رکھنے لگی نو مجھے اجھا لگنے لگا۔ٹھر ٹھیکس نو نیہا اس کی وجہ
سے میں ئے نورا ارادہ نیا لیا تمہیں اننی یرمی یٹ جائے والی نیائے کا۔"جمزہ ئے کہا نو حور ئے
اس کے کیدھے یر سر بکا لیا۔
"تم کجھ یہیں کہو گی؟" جمزہ ئے نوجھا نو اس ئے یاں میں سر ہالیا۔
"کیا کر رہی ہے یایا کی جان؟" نیڈ یر کھیلنی عیادل کو تمیر ئے گود میں اٹھایا۔عیادل ئے اس
کی گود میں آئے ہی ہیشیا سروع کر دیا۔وہ جلیا سیکھ جکی ٹھی ۔اس کی کوشش ہوپی ٹھی چہاں
تمیر جائے وہ اس کے ننجھے ہو۔یایاب اسے دیکھ کر کہنی ٹھی نہ اننی مما یر گنی ک یویکہ یایاب کا
ٹھی تمیر کے نیا دل نہ لگیا ٹھا۔
"آپ کی جان دن یدن سرارپی ہوپی جارہی ہے ۔دیکھ لیں ایک تحنے واال ہے اور نہ سوئے کا یام
ہی یہیں لے رہی۔"یایاب ئے اننی چ یولری ایارئے ہوئے کہا۔تمیر مسکرا دیا ک یویکہ اس بینی اور
سا منے کھڑی ن یوی مسکرا رہی ٹھی۔
254
"یہاں آ بیں آپ۔" تمیر ئے ا ننے ڈو ننے کی ن یوں سے نیگ آپی یایاب کو یالیا۔وہ اس کے یاس
آکر بیٹھ گنی۔تمیرئے عیادل کو اس کی گود میں بیٹھا دیا اور اس کے ڈو ننے کی ئیز ایارئے
لگا۔ساری ئیز ایار کر اس ئے عیادل کواس سے وایس لیا۔
"ک یویکہ آپ حو میری مدد کرئے ہیں اس لنے۔" وہ کہہ کر کپ نورڈ سے سادہ سوٹ بکا لنے لگی۔
تمیر عیادل کو کھالیا یایاب کی یایل آواز سے اس کی چرکات کا جایزہ لییا مسکرا رہا ٹھا۔
ب
"السالم علیکم!" زوہان ئے روم میں داجل ہو کر سا منے نیڈ یر گھویگ ھٹ ڈالے یٹھی نیہا
کودیکھا۔آہسٹہ سے جلیا وہ اس یاس آیا اور اسکے سا منے بیٹھنے ہوئے سالم کیا۔نیہا ئے آہشیگی
سے حواب دیاٹھر انیاہٹھلی اسکے آگے کی۔
"رحصنی کے وقت میرے کان میں کس ئے نیایا ٹھا میرا کاجل ٹھیل رہاہے؟"
255
زوہان ئے ا ننے کوٹ کی یاکٹ سے ایک ریگ کیس بکاال۔اور ریگ اس کی ابگلی میں یہیاپی۔
"یارکیا ہے نہ؟ " تجھلے آدھے گھینے سے جمدان اس کے ڈو ننے کی ئیزایارئے کےبعد اس کے
حوڑے کی ئیز ایاریا اکیا کر نوال۔
ٹ
"آپ ئے ہی ھنچی ٹھی وہ ن یوبیشن اب ٹھگئیں۔ " تمرہ کہہ کر ریلکس ہو کر بیٹھ گنی۔
"ٹھیک نو !مجھ سے سادی کرئے کے لنے۔ " تمرہ ئےسر جھکائے ہوئے کہا۔
"اس میں ٹھییک نو والی کیا یات ہے۔ مجھے تم یشید آپی ۔اجھی لگی نو ق تصلہ کر لیاسادی کا۔ "
جمدان ئے اس کا ہاٹھ ٹھا منے ہوئے کہا۔
"اماں ئے کہا ٹھا کوپی یاگل ہی ہوگا حو تجھ سے سادی کرے گا۔ " تمرہ کہہ کر
ہیشنےلگی۔جمدان یہلے نو حیران ہویااسے دیکھیا رہا ٹھا ٹھر مسکرا دیا
257
سب ہی اننی زیدگی میں حوش ٹھے۔ تمیر ا ننے چحا کو یاد کریا ٹھا۔ دالور جان کی یابیں یاد کریا کٹھی
اداس ہویا نو عیادل کو دیکھ لییا حسکا یام اسکے جاحو ئے یشید کیاٹھا۔ وہ تمیر کی بینی کا یام عیادل
رکھیا جا ہنے ٹھےاور حب ہللا ئے اسے رجمت دی نو اس ئے اس کا یام عیادل رکھ دیا۔ یایاب
سے اس کی محیت میں اصاقہ ہویا جارہا ٹھا۔یایاب کی ہیسی میں ہی اس کی زیدگی ٹھی اور ان کی
بینی میں سب کی جان ٹھی۔
چٹم سد