You are on page 1of 257

‫‪1‬‬

‫عشق‬
‫تحریر‪ :‬نور الہدی‬
‫م‬
‫کمل ناول‬
‫کون ہو تم ؟ اور مجھے یہاں ک یوں الئے ہو ؟ دیکھو مجھے جائے دو ‪،‬میں ئے تمہارا کیا بگاڑا ہے‬
‫۔میرے یا یا میرا ان تظار کر رہے ہوں گے۔یلیز مجھے جائے دو۔‬
‫ھ‬ ‫ج‬
‫" آپی ! اٹھیں ‪،‬سب ٹھیک ہے ۔" نیہا ئے سوپی ہوپی یایاب کو ھوڑا ۔وہ ایک ھ کے سے‬
‫ی‬ ‫ج‬ ‫ج‬‫ن‬

‫اٹھی۔ سا منے اننی جھوپی یہن کو بیٹھے دیکھ اس کے حواس تحال ہوئے ۔وہ اس کے گلے لگ‬
‫کر روئے لگی۔‬

‫" آپی ! مت روبیں ‪،‬سب ٹھیک ہے ‪،‬اسے یرا حواب سمجھ کر ٹھول جابیں ۔" نیہا حو اس سے‬
‫جھ سال جھوپی ٹھی اس ئے اسے سمجھایا۔‬

‫" یہیں ٹھول یا رہی میں ‪،‬مجھے ایسا لگیا ہے جیسے وہ لوگ اٹھی آجابیں گے یہاں اور ‪ "---‬وہ‬
‫مزید کجھ نہ نول یاپی۔‬
‫‪2‬‬

‫" آپی ! ساید ایسا ہویا لکھا ٹھا ‪،‬ٹھر آپ نہ ٹھی نو سوجیں نہ ہللا ئے آپ کو اکیال یہیں جھوڑا‬
‫۔آپ کی حفاظت کی ‪،‬نٹھی نو آپ یہاں ‪،‬صحنح سالمت ہمارے یاس موحود ہیں۔"‬

‫نیہا ئے اننی یار یار کہی یات کو ایک یار ٹھر دہرایا۔ یایاب اس کا چہرہ دیکھنے لگی۔‬

‫" اٹھیں ‪،‬عصر کا وقت ہے تماز یڑھ لیں اور ہللا سے دعا کریں وہی آپ کی سب سے زیادہ مدد‬
‫کرئے واال ہے ۔"‬

‫نیہا کی یات یر یایاب ئے سر ہالیا اور انیا ڈو نٹہ سر یر جماپی کھڑی ہو گنی۔نیہا اسے دیکھ کر مسکرا‬
‫دی ۔‬

‫وہ فون یر یات کریا ا ئیر نورٹ کے ایدر داجل ہوا ‪،‬ایک ہاٹھ سے اس ئے ہییڈ کیری یکڑ ا ہوا‬
‫ٹھا۔وہ کجھ یل کو رکا آیکھوں سے سن گالسز ایار کر اننی کوٹ کی ایدروپی یاکٹ میں ر ک ھے اور‬
‫دویارہ فون کان سے لگایا ۔‬

‫" میں آج آ رہا ہوں ‪،‬اس یار کوپی علطی یہیں جلے گی ۔" اس ئے یارعب لہجے میں کہا۔‬

‫وہ جلیا ہوا ریسیشن یر گیا ‪،‬اور انیا یاسیورٹ چیک کروایا ۔‬
‫ب‬
‫" سر ! فون نوز نہ کریں ۔" ریسیشن یر یٹھی لڑکی ئے اسے کہا۔اس کی یات یر اس ئے ایک‬
‫یل کو اس کی جانب دیکھا ۔‬
‫‪3‬‬

‫" حو کہا ہے وہ ہو جایا جا ہینے ‪،‬ورنہ اس یا ر سزا کڑی ہو گی۔" اس ئے کہہ کر فون نید کر دیا۔‬
‫اسکی یات سن کر ایک یل کو نو لڑکی ٹھی ڈر گنی۔ اس ئے جلد ی سے اس کا یاسیورٹ اور‬
‫یکٹ اسے وایس دیا ۔ وہ ٹھییک نو کہہ کر آگے یڑھ گیا۔‬
‫ب‬
‫" کیا ہوا ‪،‬ا یسے کیوں یٹھی ہو؟" اس کے یاس ایک لڑکا آیا اور اس ئے نوجھا۔ کوپی حواب نہ‬
‫یا کر وہاں دیکھا چہاں وہ دیکھ رہی ٹھی۔ سا منے ایک ہیڈسم شخص کو دیکھ کر اس ئے مڑ کر‬
‫دویارہ اس لڑکی کو دیکھا ۔‬

‫" ما یا کہ وہ شخص ہییڈسم ہے ‪،‬مگر کیا ضروری ہے کہ یہاں یر موحود سب لڑکیا ں اسے ا یسے‬
‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫د یں۔"‬

‫اس لڑکے ئے چڑ کر کہا نو لڑکی ئے یہلے اس کی طرف دیکھا اور ٹھر سا منے دیکھاچہاں سے وہ‬
‫شخص جلیا ہوا جا رہا ٹھا ۔چہاں چہاں سے وہ جا رہا ٹھا ‪،‬ہر بظر اس کی طرف ٹھی۔ اس شخص کی‬
‫یرسییلنی ہی ایسی ٹھی۔‬

‫" یایاب کہاں ہے بییا؟" اجمد شفی ئے گھر میں داجل ہوئے ہی یایاب کا نوجھا ۔‬

‫" آپی کمرے میں ہیں۔" نیہا ئے ایہیں یاپی کا گالس یکڑائے ہوئے کہا۔‬

‫" بییا ! اسے اکیال نہ جھوڑا کرو۔" ایہوں ئے یاپی کا گالس اسے وایس یکڑائے ہوئے کہا۔‬
‫‪4‬‬

‫" انو ! آپی ‪،‬اٹھی نو تماز یڑھ رہی ہیں۔"‬

‫" اجھی یات ہے ‪،‬ہللا سے یات کرے گی نو جلدی صحنح ہو جائے گی۔"‬

‫وہ وہیں جاریاپی یر ل یٹ گنے۔‬

‫" انو ! آپ کے لنے کھایا الؤں؟" نیہا ئے نوج ھا۔‬

‫" یہیں بییا ! مغرب کر بعد ہی کھاؤں گا اب نو ۔" ایہوں ئے لینے لینے ہی حواب دیا۔ نیہا‬
‫گالس لے کر کچن کی جانب جل دی۔بین کمروں یر مشٹمل نہ گھر اڑھاپی مرلہ کی اراضی رکھیا‬
‫ٹھا۔اجمد شفی ئے کوشش کی ٹھی کہ جالل کما کر انیا اور ا ننے تچوں کا ن یٹ یالیں ۔وہ ایک‬
‫س‬
‫اسکول میں ننحر ٹھے‪،‬اننی یرم طی تعت کی وجہ سے وہ نورے اسیاف میں قایل احیرام مجھے جائے‬
‫م‬
‫ٹھے۔چرام کا ایک لقمہ کٹھی نہ کھایا ٹھا۔اننی جاب سے ٹھی طمین ٹھے ‪،‬کوشش یہت کی‬
‫آگے یڑھنے کی مگر ملک میں جلنی کریشن ئے کٹھی ایہیں ایک اسکول ننحر سے آگے نہ آئے دیا‬
‫۔نیہا یاتچ سال کی ٹھی حب ان کی ن یوی یرمین اجایک اس دنیا سے کوچ کر گئیں ۔صدمہ یڑا‬
‫ٹھا مگراننی بی یوں کی جاطر وہ اسے یرداست کر گنے۔‬
‫‪5‬‬

‫یایاب ‪،‬یالکل یرمین کی طرح ان کا چیا ل رکھنی ٹھی ۔گھر سے یاہر جایا نو اس ئے ماں کے‬
‫مرئے کے بعد ہی جھوڑ دیا ٹھا‪،‬مگر اننی یڑھاپی کو یران یو ن یلی جاری رکھا ۔اجمد شفی ئے اعیراض نو‬
‫کیا مگر وہ جا ننے ٹھے ‪،‬ایسا کریا ہی میاسب ٹھا ‪،‬نیہا کو ٹھی سہارا جا ہینے ٹھا۔‬
‫‪6‬‬

‫یایاب کا ذہن حود اٹھی تچوں واال ٹھا مگر اس ئے ماں کے جائے کے بعد گھر کو ایسا سیٹھاال کہ‬
‫اجمد شفی حود ٹھی حیران ٹھے ۔سب ا جھے سے جا رہا ٹھا ‪،‬یایاب ئے یران یو نٹ اتم اے اردو کر‬
‫لیا ٹھا ۔ اس کی ٹھوٹھو ئے اسے یہو نیائے کا ارادہ ظاہر کیا نو اجمد شفی ئے ہاں کر‬
‫دی۔یایاب ئے یاپ کی مرضی یر سر جھکا دیا اور اجمر اور اس کی میگنی ہو گنی۔سادی کے‬
‫لنے دو سال کا یاتم اجمد شفی ئے لیا ٹھا۔یایاب اننی یڑھاپی کا ہیر ایک یار آزمانہ جاہنی ٹھی اس‬
‫کا مقصد اجمد شفی کا ہاٹھ نیایا ٹھا‪،‬یہت میائے کے بعد ایہوں ئے اسے نوکری کی اجازت دی‬
‫ٹھی‪،‬وہ یہت حوش ٹھی مگر وہ ایک جادنہ اس کی ساری حوسیاں لے گیا ۔ ائیرونو سے وایسی یر‬
‫وہ یس اسئییڈ یر کھڑی یس کا ان تظار کر رہی ٹھی حب کجھ لوگوں ئے اسے اغواہ کر لیا ‪،‬یا جائے‬
‫وہ کیا جا ہنے ٹھے ‪،‬یار یا ر اسے ئیزاب سے ڈرائے رہے اور اس کے ساٹھ یوں کا نوجھنے رہے ‪،‬ٹھر‬
‫آدھی رات کو اس کو ننچ را سنے میں جھوڑ گنے۔اس کا دماغ اس جادئے کو ٹھول ہی یہیں یا رہا‬
‫ٹھا‪،‬اس کے حواب ٹھی اسے جین نہ لینے دے رہے ٹھے۔اس کی ٹھوٹھو اس سے ملنے آپی نو‬
‫یایاب کمرے سے نہ بکلی ۔اجمر اس سے ملنے حود کمرے میں آگیا۔جیسے ہی اجمر ئے اشکا ہاٹھ‬
‫یکڑا اس کا دماغ ٹھر سے اسے اسی رات میں لے گیا اور وہ جالئے لگی۔جدتجہ نیگم یایاب‬
‫م‬ ‫ی‬‫ب‬ ‫ٹ‬ ‫ش‬ ‫گ‬ ‫ج‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫ئ‬
‫کی جالت د نی فورا رسنے سے ابکار کر کر لی یں۔ اجمد فی جاہ کر ھی نی کی یاک دا نی‬
‫‪7‬‬

‫کا کسی کو بقین یہیں دال یا رہے ٹھے۔ سب ہی اس کے لنے یریسان ٹھے مگر کوپی اور ٹھی ٹھا حو‬
‫اس کو ٹھیک کریا جاہیا ٹھا۔‬

‫" اسالم علیکم تمیر ٹھاپی!" نیہا کچن سے یاہر آپی نو اس کا فون ریگ ہوا‪،‬مفایل کا تمیر دیکھ کر‬
‫اس کے چہرے یر مسکراہٹ آگنی۔اس ئے جلدی سے فون اٹھا کر سالم کیا۔‬

‫" وعلیکم السالم گڑیا ! کیسی ہو؟ ابکل کیسے ہیں؟" تمیر ئے مسکرائے ہوئے نوجھا۔‬

‫" سب ٹھیک ہیں یس یایاب آپی ‪ " ---‬اس ئے یات کو ادھورا جھوڑا۔‬

‫" کیا ہوا ایہیں ؟" تمیر ئے یشویش سے نوجھا ۔‬

‫" کل ٹھوٹھو آپی ٹھیں ‪،‬اجمر ٹھاپی کے ساٹھ ‪،‬ان کو دیکھ کر یایاب آپی ڈر گنی‪،‬یس ٹھر کیا ٹھا‬
‫‪،‬ایہوں ئے حو واویال کیا ‪،‬میگنی ٹھی نوڑ گئیں ۔ نٹہ ہے ٹھاپی ! مجھے حوسی نو ہے کہ میگنی نوٹ‬
‫گنی مگر آپی کی جالت دیکھ کر یہت دکھ ہویا ہے ‪،‬وہ کوشش کر رہی ہیں سب ٹھو لنے کی مگر ٹھر‬
‫کوپی نہ کوپی آکر ایہیں یا د دال د ن یا ہے ۔"‬

‫" میں ئے ایک سان تکایرسٹ سے یات کی ہے ‪،‬کوشش کر رہا ہوں یایاب کا سیشن جلد سروع‬
‫ہو جائے ‪،‬ٹھر ایساءہللا وہ یارمل ہو جائے گی۔" تمیر ئے یر امید ہو کر کہا۔‬

‫" ایسا ءہللا ٹھاپی!آپ کب آ رہے ہیں ؟"‬


‫‪8‬‬

‫" یہت جلد ۔"‬

‫تمیر جان ‪،‬یزیس ایڈسیریز کا جایا مایا یام ‪،‬یایاب کو اس جادئے کے بعد گھر وہ ہی الیا ٹھا ‪،‬یاجائے‬
‫کیا کشش ٹھی یایاب میں ‪،‬وہ حود کو اس سے دور یہیں کر یا رہا ٹھا ۔ ایک حوسی کی یات اس‬
‫کے لنے نہ ٹھی ٹھی کہ چہاں یایاب سب سے حوفزدہ ٹھی ‪،‬وہاں وہ اس سے ڈرپی یہیں ٹھی مگر‬
‫وہ اس سے زیادہ یات ٹھی یہیں کرپی ٹھی۔تمیر کے لنے یہی کافی ٹھا کہ وہ اس سے یات ہی‬
‫کر لینی ٹھی۔‬

‫" تم لوگوں کی تجھلی علطی ٹھوال یہیں ہوں میں ۔ایک مہیٹہ ہو گیا ہے کیا ایک مہیٹہ کم ہے‬
‫اس لڑکی کو ڈھویڈئے کے لنے ؟" وہ سا منے کھڑے ا ننے وقادار مالزم یر دھاڑا ۔‬

‫" سر ! ہم کوشش کر رہے ہیں مگر نٹہ یہیں وہ کہاں جلی گنی ہے۔" مالزم ئے ڈرئے ڈرئے‬
‫کہا۔‬

‫" کہاں جلی گنی ہے سے کیا مراد ہے ‪،‬زمین کھا گنی اسے یا آسمان بگل گیا ۔" وہ اننی حییر‬
‫سے کھڑا ہوا ۔‬

‫" نہ آچری یار ہے ‪،‬اس یار مجھے وہ لڑکی جا ننے ‪،‬یس ایک مہیٹہ دے رہا ہوں ۔"‬

‫" جی سر!" اس ئے مودیانہ ایداز میں سر کو جھکایا۔‬


‫‪9‬‬

‫وہ اننی کار کی کیز اٹھا کر یاہر بکل گیا۔ اس کے جائے کے بعد اس ئے سکون کا سایس لیا۔‬

‫" نیہا بییا دروازے یر کوپی آیا ہے ‪،‬دیکھوذرا ساید تمرہ ہو ۔" اجمد شفی ئے کمرے سے آواز‬
‫لگاپی۔یایاب حو صچن میں ایک طرف ننی کیاری میں لگے نودوں کو یاپی دے رہی ٹھی ‪،‬یل نید‬
‫کرپی دروازے کی جانب گنی۔‬

‫" کون ہے؟" یایاب ئے نوجھا ۔‬

‫" میں ہو ں ‪،‬تمیر" تمیر ئے انیا یام نیایا۔یایاب ئے آگے یڑھ کر دروازہ کھول دیا ۔وہ آج ٹھی‬
‫ویسا ہی ٹھا ‪،‬دھٹمی مسکان سے ہیشیا۔یایاب ہمیشہ سوچنی ٹھی کہ ایسا کیا ہے یہاں حو نہ شخص‬
‫اس کے یہاں آیا ہے۔نیہا کہنی ٹھی وہ اس کے لنے آیا ہے مگر جاہ کر ٹھی اس یات یر‬
‫بقین یہیں کر یا رہی ٹھی۔‬

‫میں ایدر آ سکیا ہوں؟" تمیر ئے اسے اسی طرح دروازے کے ننچ و ننچ کھڑا دیکھ کر نوجھا۔وہ یک‬
‫دم ہوش میں آپی۔‬

‫" جی ‪،‬جی ‪،‬آ جابیں۔" وہ را سنے سے ہٹ گنی تمیر ایدر داجل ہوا نو یا یا ب دروازہ نید کرپی اجمد‬
‫شفی کو یالئے لگی۔‬
‫‪10‬‬

‫" ارے تمیر بییا ! آؤ ۔" اجمد شفی کمرے سے یاہر آئے اور اسے لے کر ایدر وایس کمرے کی‬
‫جانب یڑھ گنے۔ یایاب کچن میں جلی گنی۔‬

‫" کیسے ہیں آپ ابکل ؟" تمیر ئے صوفے یر بیٹھنے ہوئے سوال کیا۔‬

‫" ہللا کا سکر ہے بییا ! تم سیاؤ ‪،‬یہت دنوں بعد آیا ہوا۔"‬

‫" یس ابکل کجھ یزیس مئییگز ٹھی نو ملک سے یاہر جایا یڑا۔کل ہی وایس آیا ‪،‬نو سوجا آپ سے مل‬
‫آؤں اور ایک کام کی اجازت ٹھی لے لوں۔"‬
‫س‬
‫اجمد شفی ئے یا ھی سے اس کی جانب د ک ھا ۔‬
‫ی‬ ‫مج‬

‫" کیسا کام؟"‬

‫" ابکل ! میرا ایک دوست ہے ‪،‬اس کے یایا یہت ا جھے سان تکائیرسٹ ہیں ‪،‬میں یایاب کو وہاں‬
‫لے جایا جاہیا ہوں ۔میری ان سے یات ہوپی ہے ‪،‬ان کا کہیا ہے یایاب یہت جلد یارمل ہو‬
‫جائے گی ‪،‬یس چید سیشن ‪،‬اس کے بعد سب ٹھیک ہو جائے گا۔" تمیر ئے ان کا ہاٹھ یکڑ کر‬
‫بقین دہاپی کرواپی۔‬

‫" بییا ! تم انیا کجھ کر رہے ہو میری یایاب کے لنے تمہارا احسان ہم کیسے ایاریں گے۔" اجمد‬
‫ی‬
‫شفی کی آ کھیں تم ہو گئیں۔‬
‫‪11‬‬

‫" ابکل ! ایسا مت کہیں ۔آپ ئے مجھے بییا کہا ہے نو میرا فرض بییا ہے آپ کے کام آیا۔"‬

‫تمیر کے کہنے یر وہ مسکرا د ننے۔نٹھی نیہا ایک یرے لے کر کمرے میں داجل ہوپی۔‬

‫" اسالم علیکم تمیر ٹھاپی!" اس ئے یرے اس کے آگے میز یر رکھی۔‬

‫" وعلیکم السالم گڑیا ! کیسی ہو ؟" تمیر ئے محیت سے اس کے سر یر ہاٹھ رکھنے ہوئے کہا۔‬

‫" میں نو یالکل قٹ قاٹ ‪،‬مگر آپ کمزور لگ رہے ہیں‪،‬لگیا ہے ایک مہیٹہ ضرف ڈانٹ کی ہے‬
‫آپ ئے کھایا کجھ یہیں۔"‬

‫" اس وقت پی اماں لگ رہی ہو ۔" تمیر ئے مسکرائے ہوئے کہا۔‬

‫" یہلے نو آپ ذرا نہ سب چٹم کریں نہ ٹھر مزید یات ہو گی۔" نیہا ئے اجمد شفی کے یاس بیٹھنے‬
‫ہوئے کہا۔‬

‫" نونہ کرو لڑکی ! انیا سب میں کیسے کھاؤں گا ؟"‬

‫" سم یل ! مٹہ سے۔"‬

‫" گڑیا ! نہ یہت زیادہ ہے ۔" تمیر ئے ٹھر کہا ۔وہ کہاں انیا ہ یوی کھا یا کھا سکیا ٹھا ۔‬

‫" ٹھاپی ! یس سموسے اور کیاب ہی نو ہیں ۔" نیہا ئے کہا ۔‬

‫" اجھا ! اور نہ حو کیاب ہی دو طرح کے ہیں اس کا کیا کروں ۔"‬


‫‪12‬‬

‫" کھا لیں۔" نیہا ئے ایک لقطی حواب دیا۔‬

‫" مگر !"‬

‫" مگر وگر کجھ یہیں ‪،‬یایاب آپی ئے نیائے ہیں ‪،‬کھائے نو یڑیں گے۔" یایاب کا یام سن کر تمیر‬
‫آگے کجھ نول ہی نہ یایا۔‬

‫" یہت ا جھے ننے ہیں۔" اس ئے دل سے بغربف کی ‪،‬یاہر کھڑی یایاب کے چہرے یر‬
‫مسکراہٹ اٹھری۔‬

‫"میں ئے نو کہا ٹھا ‪،‬یایاب آپی کے ہاٹھ کا ذابقہ یہت زیردست ہے۔"‬

‫" اجھا پی اماں! اب ذرا میرا ساٹھ ہی دے دو ‪،‬ک یویکہ ابکل کو نو ڈاکیر ئے م تع کیا ہے نہ سب‬
‫۔"‬

‫"جلیں کیا یاد کریں گے ۔" نیہا ئے ایک کیاب یل یٹ میں رکھنے ہوئے کہا۔‬

‫" سکرنہ!"‬

‫تمیر ئے مسکرا کر کہا ‪،‬نو نیہا ٹھی مسکرا دی ۔‬

‫" کہاں ٹھی تم ؟ میں کب سے تمہارا ان تظار کر رہی ہوں۔" آصقہ ئے رانٹہ کو گھر میں داجل‬
‫ہوئے دیکھ نوجھا۔‬
‫‪13‬‬

‫" انیا یریسان نو میں ئے کٹھی امی کو یہیں دیکھا جییا تم ہو رہی ہو۔" رانٹہ مسکرا کر کہنی اس‬
‫کے یاس نیڈ یر بیٹھ گنی۔‬

‫" زیادہ نولو نہ اور مجھے نیاؤ کل گھرسے اجایک ک یوں آگنی ٹھی تم ؟"‬

‫" وہ ‪ ----‬میرا دل یہیں لگ رہا ٹھا وہاں نو یس‪"---‬‬

‫" تمہیں امی ئے کجھ کہا ٹھا ؟" آصقہ ئے اس کی یات کاپی نو جاموسی سے اسے دیکھنے لگی۔‬

‫" یہیں نو ! ایہوں ئے مجھے کجھ ک یوں کہیا ہے؟" رانٹہ ئے یات سیٹھا لنے ہوئے کہا ۔‬

‫"تم ساید ٹھول رہی ہو تمہاری ایک عدد فین ٹھی وہاں موحود ٹھی حو ہر محاذ یر ضرف تمہارے لنے‬
‫لڑئے کو نیار ہو جاپی ہے۔" آصقہ کی یات یر رانٹہ کے چہرے یر مسکراہٹ آپی۔‬

‫" یار ! تم جاننی نو ہو امی کو حب سے ٹھاپی ئے سی ایس ایس کلییر کیا ہے ایہیں ا ننے‬
‫سارے رسنے دار ہی یرے لگنے لگ گنے ہیں‪،‬مگر تم قکر نہ کرو ٹھاپی ہیں نہ وہ امی سے یات‬
‫کریں گے۔" آصقہ ئے کہا نو رانٹہ فورا نولی۔‬

‫" سہوا ر کو کجھ ٹھی مت نیایا یلیز !" اس ئے النحا کی۔‬

‫" میں کجھ ٹھی یہیں کر سکنی ‪،‬اس جھوپی جاالکن ئے انیا کام کر دیا ہو گا۔" آصقہ ئے کہا اور‬
‫سیدھا ہو کر بیٹھ گنی۔‬
‫‪14‬‬

‫"میں ماں بینے کے ننچ یہیں آیا جاہنی ۔" رانٹہ ئے سر جھکائے ہوئے کہا۔‬

‫"نو تم ٹھاپی کو جھوڑ دو گی؟" آصقہ کی یات یر اس ئے یک دم سر اٹھایا ۔اس کی آیکھ میں آیشو‬
‫ٹھے۔آصقہ ئے اسے ا ننے ساٹھ لگا لیا۔‬

‫" سب ٹھیک ہو جائے گا ۔" آصقہ ئے اسے یسلی دی۔رانٹہ کے والد کی وقات کے بعد سے‬
‫رقٹہ یانو کا رونہ ان کے ساٹھ نیدیل ہویا سروع ہو گیا ٹھا ۔مگر حب سہوار ئے سی ایس ایس‬
‫م‬
‫کلییر کیا نو رقٹہ یانو ئے ان سے کمل قطع بعلفی کریا جاہا۔ سہوار اور رانٹہ کی یشیدیگی سے وہ‬
‫واقف ٹھی مگر اب ان کا ارادہ کسی ا جھے جایدان سے یہو الئے کا ٹھا نہ کہ ایک سالپی سکھائے‬
‫والی کی بینی کو یہو نیایا۔‬

‫نیہا آہسٹہ آہسٹہ جلنی کالج سے وایس آرہی ٹھی۔وہ ہمیشہ تمرہ کے ساٹھ وایس آپی ٹھی مگر آج‬
‫تمرہ ئے جھنی کی ٹھی نو وہ اکیلے کالج گنی اور اب وایس آرہی ٹھی۔‬

‫" نٹہ یہیں نہ گلی روز ہی سیسان ہو پی ہے یا آج مجھے لگ رہی ہے۔" اس ئے سیسان یڑی‬
‫گلی کو دیکھنے ہوئے حود سے کہا۔ نٹھی اس کے یاؤں میں را سنے میں یڑا کاتچ چٹھ گیا۔‬
‫‪15‬‬

‫" ہو گیا کام ‪،‬اور یہن لو نہ چیل ۔یا ہللا حون ٹھی آگیا اب نو۔" وہ رو د ننے کو ٹھی۔نٹھی اجایک‬
‫ایک کار گلی میں داجل ہو پی گلی کے ننچ و ننچ نیہا کھڑی اننی یاؤں دیکھ رہی ٹھی ۔کار کی آواز یر‬
‫ک‬‫ی ی‬
‫اس ئے یک دم سا منے دیکھا اور کار کو اننی سمت آیا د کھ آ یں نید کر یں۔کار کو ک دم‬
‫ی‬ ‫ل‬ ‫ھ‬

‫یریک لگی۔‬

‫"او ہیلو میڈم! حوانوں کی دنیا میں بعد میں جایا یہلے راسٹہ کلییر کرو۔" کار میں بیٹھے لڑکے ئے‬
‫کھڑکی سے سر بکال کر کہا۔نیہا ئے آواز سن کر آیکھ کھولی نو حود کو صحنح دیکھ کر یہلے نو اس کے‬
‫چہرے یر سمانیل آپی اور ٹھر سا منے والے کی یات یاد آئے ہی اس ئے اسے گھور کر دیکھا۔‬

‫" کیا مظلب ہے آپ کا حوانوں کی دنیا میں جائے سے؟" اس ئے کڑے ن یوروں سے اسے‬
‫د یکھے ہوئے کہا چیکہ مفایل نو اس کے یل یل ید لنے چہرے کے زاوئے ہی دیکھ رہا ٹھا۔‬
‫ک‬‫یہ ی‬
‫" ا یسے کیا دیکھ رہے ہو یہلے کوپی لڑکی یں د ھی؟" نیہا ئے طیز کیا نو وہ ہوش کی دنیا یں‬
‫م‬

‫وایس آیا۔‬
‫ی‬
‫" لڑکی نو د کھی ہے مگر ا یسے ننچ را سنے میں کھڑے ہو کر سویا ہوا یہلی یار کسی کو دیکھا ہے۔"‬
‫ا سنے ٹھی طیز کا حواب طیز سے دیا نو نیہا عصے سے آگے یڑھی۔‬
‫‪16‬‬

‫" سو یہیں رہی ٹھی میں یس ڈر گنی ٹھی اور آپ حب گاڑی جالپی یہیں آپی نو چریدی ک یوں‬
‫ہے؟ انیا ٹھی یہیں نٹہ آپ کو یرن لینے ہوئے ہارن دیا کرئے ہیں۔" نیہا ئے عصے سے کہا نو‬
‫مفایل حیران ہوا۔‬

‫" مجھے کار جالپی آپی ہے یا یہیں نہ نو میں اٹھی نیایا ہوں۔" ا سنے سر وایس ایدر کر کر کار کا‬
‫اتچن اسیارٹ کیا نو نیہا ڈر گنی اور جلدی سے را سنے ہٹ گنی۔ وہ شخص کار لے کر نیہا کے ننجھے‬
‫گھر میں لے گیا حس کا گ یٹ گارڈ یہلے ہی کھول حکا ٹھا۔‬
‫گ‬
‫" ید تمیز نہ ہو نو ۔" وہ یامسکل ان یا یاؤں ھسینی سڑک یک آپی اور رکشہ میں بیٹھ گنی۔‬

‫زوہان گھر سے یاہر آیا نو اسے گلی میں حون بظر آیا۔‬

‫" اسے حوٹ لگی ٹھی لیکن کار نو اسے تچ ٹھی یہیں ہوپی۔" وہ حود سے یات کر رہا ٹھا نٹھی اس‬
‫کی بظر کاتچ کی نوپی ہو پی نویل یر یڑی حو کل اسی ئے نوڑی ٹھی اسے حود یر عصہ آیا۔‬

‫" رچٹم یایا! آپ نہ کاتچ صاف کر وا دیں یہاں سے۔" وہ ایہیں کہیا گھر میں داجل ہو گیا۔‬

‫" نہ کیا ہوا ہے؟" یایاب ئے نیہا کو یاؤں کو گھسینے ہوئے گھر میں داجل ہوئے ہوئے دیکھا نو‬
‫فورا اس کے یاس آپی۔‬
‫‪17‬‬

‫" آپی ! کجھ یہیں ہوا یس را سنے میں کاتچ یڑا ٹھانو نہ چیل سے یرداست نہ ہوا اور چڑھ دوڑی‬
‫اس یر نیا نہ سوچے کہ میرا یاؤں ٹھی ایدر ہے۔" نیہا ئے جاریاپی یر بیٹھے ہوئے کہا۔‬

‫" کٹھی کوپی س یدھا حواب نہ د ن یا ۔" یایاب اسے کہنی کمرے کی جانب جلی گنی کجھ دیر بعد وہ‬
‫فرسٹ ایڈ یاکس کے ساٹھ یاہر آپی اور اس کا یاؤں دیکھنے لگی ۔زجم زیادہ گہرا یہیں ٹھا نو یایاب‬
‫ئے اس کا یاؤں صاف کر کر ننی یایدھ دی۔‬

‫" آؤ تمہیں روم میں جھوڑ دوں فریش ہو جاؤ ٹھر کھایا لگاپی ہوں۔"‬

‫اٹھی یایاب کے دو سیشن ہی ہوئے ٹھے اور وہ یہت جد یک یارمل ہو گنی ٹھی ۔حواب میں نو وہ‬
‫اٹھی ٹھی ڈر جاپی ٹھی مگر اب اتحان لوگوں سے ڈریا کم کر دیا ٹھا۔‬

‫" زوہان ! کہاں ٹھے تم ؟ تمہیں نٹہ ہے میں کییا یریسان ہو گنی ٹھی۔" حولہ ن یگم ئے الؤتج‬
‫میں داجل ہوئے زوہان کو دیکھنے ہوئے کہا۔‬

‫" مام یلیز ! اب کوپی لیکحر یہیں ‪ ،‬میں یہت ٹھک حکا ہوں مجھے سویا ہے۔" وہ اننی یات کہیا‬
‫سیڑھ یوں کی جانب جال گیا۔اس کا رخ ا ننے روم کی جانب ٹھا۔حولہ نیگم ئے اننی آیکھ سے آیشو‬
‫صاف کنے ۔‬
‫‪18‬‬

‫" آپ صحنح کہنے ٹھے رتحان میں ئے ا ننے بینے کی ذات کو یک ھیر کر رکھ دیا ہے۔" وہ بصور میں‬
‫ا ننے سوہر سے محاظب ٹھیں۔‬

‫زوہان روم میں آکر نیڈ یر اویدھے مٹہ ل یٹ گیا۔ اس کے ذہن میں اٹھی ٹھی روسائے کا کہا‬
‫جملہ گوتج رہا ٹھا۔‬

‫" زوہان اجمد ! تم مجھے ابیئی یوٹ دیکھا رہے ہو ‪،‬تم ہو کیا اننی مام کی کماپی یر عیش کر ئے واال‬
‫ایک گم یڈی ایسان ‪،‬مجھے نولڈ کہنے سے یہلے ذرا ایک یار اننی ماما کو ٹھی دیکھ لو حو انیا حشن کیش‬
‫کرواپی ٹھرپی ہیں۔"‬

‫الفاظ یہیں ٹھے زہر ٹھا حو اس کی سماع یوں میں ایڈیال گیا ٹھا۔‪ 15‬سال یہلے اس کے یایا سے‬
‫جلع لینے کے بعد اس کی ماما ئے انیا ماڈلیگ کا سوق نورا کیا ۔ا جھے ریشیایس یر وہ یاقاعدہ اس‬
‫یروفیشن میں آگئیں۔زوہان اس وقت ‪ 8‬سال کا ٹھا ۔اس کا یاپ ملک سے یاہر جال گیا اور‬
‫زوہان اننی ماں کے ساٹھ ا ننے یاپ کے گھر آگیا حو حق مہر میں حولہ نیگم ئے رتحان سے‬
‫لکھوایا ٹھا۔‬
‫‪19‬‬

‫زوہان جاہ کر ٹھی لوگوں کے مٹہ نید یہیں کر وا سکیا ٹھا۔اس ئے ا ننے ڈیڈ سے رابطہ کیا نو‬
‫اسے معلوم ہوا ایک سال یہلے وہ اس دنیا سے جلے گنے مگر جائے جائے ایہوں ئے انیا سب‬
‫کجھ زوہان کےیام کیا ٹھا ۔‬

‫اس سب سے جھ تکارا جاصل کریا اب اس کے لنے ضروری ہو گیا ٹھا۔ اس کا ارادہ رتحان کا‬
‫کارویار سیٹھا لنے کا ٹھا ۔ تجھلے ایک سال سے وہ ایک نوکری کر رہا ٹھا ۔اس کی ماں انیا یروفیشن‬
‫جھوڑئے کو ن یار نہ ٹھی نو اس ئے ایہیں جھوڑئے کا ق تصلہ کر ل یا ٹھا ۔‬

‫" کہاں ٹھی تم ؟ میں کب سے تمہارا ان تظار کر رہی ہوں۔" آصقہ ئے رانٹہ کو گھر میں داجل‬
‫ہوئے دیکھ نوجھا۔‬

‫" انیا یریسان نو میں ئے کٹھی امی کو یہیں دیکھا جییا تم ہو رہی ہو۔" رانٹہ مسکرا کر کہنی اس‬
‫کے یاس نیڈ یر بیٹھ گنی۔‬

‫" زیادہ نولو نہ اور مجھے نیاؤ کل گھرسے اجایک ک یوں آگنی ٹھی تم ؟"‬

‫" وہ ‪ ----‬میرا دل یہیں لگ رہا ٹھا وہاں نو یس‪"---‬‬

‫" تمہیں امی ئے کجھ کہا ٹھا ؟" آصقہ ئے اس کی یات کاپی نو جاموسی سے اسے دیکھنے لگی۔‬

‫" یہیں نو ! ایہوں ئے مجھے کجھ ک یوں کہیا ہے؟" رانٹہ ئے یات سیٹھا لنے ہوئے کہا ۔‬
‫‪20‬‬

‫"تم ساید ٹھول رہی ہو تمہاری ایک عدد فین ٹھی وہاں موحود ٹھی حو ہر محاذ یر ضرف تمہارے‬
‫لنے لڑئے کو نیار ہو جاپی ہے۔" آصقہ کی یات یر رانٹہ کے چہرے یر مسکراہٹ آپی۔‬

‫" یار ! تم جاننی نو ہو امی کو حب سے ٹھاپی ئے سی ایس ایس کلییر کیا ہے ایہیں ا ننے‬
‫سارے رسنے دار ہی یرے لگنے لگ گنے ہیں‪،‬مگر تم قکر نہ کرو ٹھاپی ہیں نہ وہ امی سے یات‬
‫کریں گے۔" آصقہ ئے کہا نو رانٹہ فورا نولی۔‬

‫" سہوا ر کو کجھ ٹھی مت نیایا یلیز !" اس ئے النحا کی۔‬

‫" میں کجھ ٹھی یہیں کر سکنی ‪،‬اس جھوپی جاالکن ئے انیا کام کر دیا ہو گا۔" آصقہ ئے کہا اور‬
‫سیدھا ہو کر بیٹھ گنی۔‬

‫"میں ماں بینے کے ننچ یہیں آیا جاہنی ۔" رانٹہ ئے سر جھکائے ہوئے کہا۔‬

‫"نو تم ٹھاپی کو جھوڑ دو گی؟" آصقہ کی یات یر اس ئے یک دم سر اٹھایا ۔اس کی آیکھ میں آیشو‬
‫ٹھے۔آصقہ ئے اسے ا ننے ساٹھ لگا لیا۔‬
‫‪21‬‬

‫" سب ٹھیک ہو جائے گا ۔" آصقہ ئے اسے یسلی دی۔رانٹہ کے والد کی وقات کے بعد سے‬
‫رقٹہ یانو کا رونہ ان کے ساٹھ نیدیل ہویا سروع ہو گیا ٹھا ۔مگر حب سہوار ئے سی ایس ایس‬
‫م‬
‫کلییر کیا نو رقٹہ یانو ئے ان سے کمل قطع بعلفی کریا جاہا۔ سہوار اور رانٹہ کی یشیدیگی سے وہ‬
‫واقف ٹھی مگر اب ان کا ارادہ کسی ا جھے جایدان سے یہو الئے کا ٹھا نہ کہ ایک سالپی‬
‫سکھائے والی کی بینی کو یہو نیایا۔‬
‫مج‬‫س‬
‫" تمرہ ! میں دویارہ اس را سنے سے یہیں آؤں گی ھی تم!" نیہا ئے تمرہ کا ہاٹھ یکڑ کر اسے‬
‫رو کنے ہوئے کہا۔‬

‫" ک یوں ؟ اب اس را سنے میں کو یسے سے ٹھوت یرنت بظر آ گنے ہیں تمہیں؟" تمرہ ئے چڑئے‬
‫ہوئے کہا۔‬

‫وہ دونوں کالج جا رہی ٹھیں۔ اس یہلے ٹھی نیہا دو را سنے رتحیکٹ کر جکی ٹھی ۔تمرہ کو نو اور‬
‫را سنے ٹھی معلوم یہیں ٹھے اس لنے اسے عصہ آگیا۔‬

‫" ٹھا ایک ٹھوت‪،‬یلکہ ید تمیز ٹھوت ۔یہیں مال ٹھا مجھے۔" نیہا ئے کیدھے سے ن یگ ٹھیک‬
‫کرئے ہوئے کہا چیکہ اس کی یات یر تمرہ کے چہرے یر ہوانیاں اڑ گئیں۔‬
‫‪22‬‬

‫" تم مذاق کر رہی ہو نہ ‪،‬یس مج ھے ڈرایا جاہنی ہو نہ؟" تمرہ ئے ڈرئے ڈرئے نوجھا۔اس کے‬
‫چہرے یر ڈر دیکھ کر نیہا کو سرارت سوجھی۔‬

‫" میں ک یوں مذاق کروں گی۔شچ نول رہی ہوں ۔تجھلے ہفنے ہی نو حب تم ابیسیٹ ٹھی نو میں‬
‫اکیلے وایس آرہی ٹھی جاننی ہو یہلے میرے یاؤں میں جائے کہاں سے آکر کاتچ چٹھ گیا اور ٹھر‬
‫اجایک ایک کار سا منے سے آگنی اور ٹھر‪ "-----‬نیہا ئے شسیئیس نیدا کیا۔‬

‫" ٹھر کیا؟" تمرہ ئے نوجھا۔‬


‫ی‬ ‫ٹ‬ ‫ی‬ ‫ک‬‫ی‬ ‫ک‬‫ی‬
‫" میں ئے ڈر کر آ یں نید کر یں اور حب یں ئے آ یں ھول کر د کھا نو کجھ ھی یں‬
‫ہ‬ ‫ک‬ ‫ھ‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ھ‬

‫ٹھا ۔میں ئے اننی جگہ سے ہلنے کی کوشش کی نو مجھ سے ہال ہی نہ گیا میرے یالکل سا منے‬
‫ی‬
‫ایک ٹھوت کھڑا ٹھا ۔اس کی آ کھیں سرخ ٹھیں اور اسکے مٹہ سے حون یہہ رہا ٹھا ۔ٹھر اجایک‬
‫ایک آواز آپی ۔‬

‫آپی نیڈ نور یلڈ"‬

‫نیہا ئے ڈراماپی ایداز میں ساری شچویشن نیاپی نو تمرہ ئے ہوش ہوئے والی ہو گنی۔‬

‫" نیہا جلو یہاں سے۔" تمرہ ئے اس کا ہاٹھ یکڑا کر آگے جایا جاہا نو وہ آگے نہ جا یاپی ک یویکہ نیہا‬
‫اننی جگہ یر رکی اسے گھور رہی ٹھی۔‬
‫‪23‬‬

‫" آپی نیڈ نور یلڈ۔" نیہا کہنی ہوپی اس کی جانب یڑھی۔ تمرہ ہاٹھ جھڑا کر ننجھے ہوپی۔‬

‫" کیا نول رہی ہو نیہا؟" وہ ڈرئے ہوئے مزید ننجھے ہوپی۔‬

‫" میں ئےکیا نولیا ہے جلو جلدی یہاں سے ایسا نہ ہو وہ ٹھوت یہاں آجائے اور تمہارا نہ ڈریا دیکھ‬
‫کر شچ میں ہمارا حون پی جائے۔" نیہا کہہ کر اس کا ہاٹھ یکڑ کر آگے جل یڑی۔کھڑکی کے یاس‬
‫کھڑا زوہان نیہا کی کہاپی سن کر عصے میں آگ یا ۔‬

‫" اس لڑکی کی ہمت کیسے ہوپی مجھے ٹھوت نو لنے کی۔میں اسے حون بینے واال دریدہ لگیا ہوں۔"‬

‫اس ئے حود سے کہا ۔تجھلے ہفنے اسے ٹھوڑا حو تجھیاوا ہوا ٹھا کہ اس ئے ساید اس لڑکی کے‬
‫ساٹھ زیادہ یدتمیزی کر دی ‪،‬سب اڑن جھو ہو گیا ۔‬

‫" مس نیہا! ہم ایک یار نو ضرور ملیں گیں۔"‬

‫اس ئے نیہا کو محاظب کرئے ہوئے کہا۔‬

‫ہوش والوں کو حیر کیا ئے حودی کیا حیز ہے‬


‫س‬
‫عشق کنجے ٹھر مجھنے زیدگی کیا حیز ہے‬

‫ان سے بظریں کیا ملیں روسن قصابیں ہو گئیں‬

‫آج جایا نیار کی جادوگری کیا حیز ہے‬


‫‪24‬‬

‫یکھری زلفوں ئے سکھاپی موسموں کو ساعری‬

‫جھکنی آیکھوں ئے نیایا مے کسی کیا حیز ہے‬

‫ہم ل یوں سے کہہ نہ یائے ان سے جال دل کٹھی‬


‫ہ‬ ‫ی‬ ‫مج‬‫س‬
‫اور وہ ھے یں نہ جاموسی کیا حیز ہے‬

‫"تمیر! کیا ہوا ہے آج جگح یت سیگ کو سیا جارہا ہے اور وہ ٹھی ا یسےاکیلے بیٹھ کر۔حیر نو ہے نہ؟‬
‫" جمدان ئے اسیڈی میں داجل ہوئے ہی نوج ھا نو تمیر ئے مویایل میں سے عزل کو سیاپ کیا۔‬

‫"سب ٹھیک ہے یس آج دل کر رہا ٹھا کجھ یرایا سینے کو ۔" تمیر ئے مسکرا کر کہا اور ساٹھ ہی‬
‫اسے بیٹھنے کا اسارہ کیا۔‬
‫ئ‬ ‫ف‬ ‫ب‬
‫"مجھے نو تمہارے دل کے جاالت ہی کجھ گڑیڑ لگ رہے ہیں۔ " جمدان ئے سی ایداز یں‬
‫م‬ ‫ی‬

‫کہا۔‬

‫"مجھے نہ نیاؤ حو کا م کہا ٹھا اس کا کیا نیا ؟" تمیر ئے سنحیدہ ہوئے ہوئے نوجھا نو جمدان ٹھی‬
‫سیدھاہو کر بیٹھ گیا۔‬
‫‪25‬‬

‫"نہ قایل( اس ئے ایک قایل تمیر کی جانب یڑھاپی) اس قایل میں کجھ ڈبییلز ہیں حو مدد گار‬
‫یانت ہوں گی۔ اسے یڑھ لییا اور سلٹم سے مجھے معلوم ہوا ہے کہ ابکل کو سب معلوم ہو حکا‬
‫ہے ۔"‬

‫"جانیا ہوں۔ " تمیر ئے قایل یکڑئے ہوئے کہا۔‬

‫"تمہیں نٹہ ٹھی نہ یات؟" جمدان حیران ہوا۔‬

‫"ہاں ! یرسوں گاؤں سے ہی وایس آیا ہوں ۔یایا ئے یالیا ٹھا ۔" تمیر ئے یسی سے مسکرایا ۔‬

‫"حویلی جائے کا موقع ہی یہیں دیا ایہوں ئے اور سب بعلق نوڑ د ننے۔ " تمیر ئے سا منے لگی‬
‫جالل جان کی بصویر دیکھنے ہوئے کہا ۔‬

‫"سب ٹھیک ہو جائے گا ۔" جمدان ئے اس کےکیدھے یر ہاٹھ رکھ کر اسے یسلی دی۔‬

‫"نہ معاملہ جینی جلدی ہوسکے جل ہویا جا ہینے۔ " تمیر کی یات سن کر جمدان ہاں میں سر ہالیا‬
‫کھڑا ہو گیا۔‬

‫"میں جلیاہوں اب ۔کجھ اور معلوم ہویا ہے نو نیایا ہوں۔ " وہ کہہ کر اسیڈی سے بکل گیا اور‬
‫تمیر قایل دیکھنے لگا۔‬

‫" کیسی ہو ؟"‬


‫‪26‬‬

‫" آپ ہر یار یہی سوال ک یوں نوجھنے ہیں؟" رانٹہ ئے کہا۔‬

‫" ک یویکہ تم ہر یار مجھ سے جھوٹ نولنی ہو‪،‬اور میں ان تظار میں ہوں کہ تم کٹھی نو شچ نولو گی اور‬
‫نیاؤ گی کہ تم ٹھیک یہیں ہو ۔" سہوار کے لہجے میں کجھ ایسا ٹھا کہ رانٹہ کی آیکھ سے آیشو‬
‫بکل آئے۔‬

‫" مجھے نٹہ ہے م یڈم روئے کا شعل فرما رہی ہیں لیکن اٹھی تم ئے رویا ن ید نہ کیا نو میں یرن یگ‬
‫جھوڑ کر وایس آ جاؤں گا ۔" سہوار ئے اسے ڈرایا۔‬

‫" ہاں یاکہ جالہ اس یات کا الزام ٹھی مجھے دیں۔" اس کے مٹہ سے ئے ساحٹہ بکال‬
‫۔دوسری طرف جاموسی جھا گنی نو اسے لگا سہوار یاراض ہو گیا ہے۔‬

‫" آپی اتم سوری!" اس ئے دھٹمے لہجے میں کہا۔‬

‫" تم جاننی تچین سے اننی ہر یات تم ئے مجھ سے سییر کی ہے مگر حب سے ہماری میگنی‬
‫ہوپی ہے تم ئے نو مج ھے دوست کے عہدے سے ٹھی ہیا دیا۔یار اگر امی کی یات یری لگنی ہے‬
‫نو ن یایا کرو مجھے جیسے یہلے نیاپی ٹھی ۔"‬

‫آچر میں وہ ئے یس کا نوال ۔‬


‫‪27‬‬

‫" امی کہہ رہی ٹھی اجھی ن یوی ا ننے شسرالی رسیوں کا تماسا یہیں لگاپی۔سوہر کو اس کی ماں‬
‫کے جالف یہیں کرپی۔" رانٹہ ئے اننی والدہ کا ریا ریایا جملہ دہرایا نو سہوار ئے لم یا سایس جارج‬
‫ک یا ۔‬

‫" میری امی تمہیں حو ٹھی کہیں اسے سییا اور ٹھر جالہ کی بصنحت سییا لیکن مجھے کجھ نہ نیایا‬
‫‪،‬یار بعنی جد ہے‬

‫ہو کیا گیا ہے تم لوگوں کو ‪،‬اگر امی کجھ علط نولیں گی اورتم مجھے کجھ یہیں نیاؤ گی نو مشیلہ‬
‫جل کیسے ہو گا؟"‬

‫" محیت سے !" رانٹہ ئے مسکرا کر کہا۔‬

‫" نہ ٹھیک ہے ‪،‬ساری محیت ساس کو دے د ن یا اور ئے جارہ سوہر اسے اگ یور کرپی رہیا۔"‬
‫سہوا ر ئے کہا نو رانٹہ کا مٹہ حیرت سے کھل گیا۔‬

‫" میں ئے کب اگ یور کیا؟"‬

‫" نہ تمہارے اگ یو ر کرئے کا ہی بینجہ ہے حو میں ارچ یٹ اننی یرن یگ جھوڑ کر یہاں تم سے‬
‫یات کر رہا ہوں۔"‬

‫"ٹھییک نو سہوار! میرا ساٹھی بینے کے لنے۔" رانٹہ ئے آہشیگی سے کہا۔‬


‫‪28‬‬

‫" میں نو ہمیشہ ہی تمہارا ساٹھ د ننے کے لنے نیار رہیا ہوں نہ نو تم ہو حسے میری قدر یہیں‬
‫ہے۔" سہوار ئے کہا۔نٹھی اسے ننج ھے سے کسی کی آواز سیاپی دی۔‬

‫" اٹھی نو مجھے جایا یڑے گا مگر یاد رکھیا اگلی یار کو پی ٹھی یات ہو تم مج ھے نیاؤ گی ۔ھادنہ تچی‬
‫ہے لیکن وہ ٹھی جاننی ہے کہ کون سی یات تمہیں یری لگی ۔" سہوار ئے اسے سمجھایا۔‬

‫" میری وجہ سے ھادنہ ٹھی جالہ سے یدگمان ہو رہی ہے۔" رانٹہ ئے افشوس سے کہا۔‬

‫" اس میں ٹھی نیگی یو یہلو بکالیا ۔نہ نہ دیکھیا کہ وہ تم سے کینی محیت کرپی ہے۔" سہوار ئے‬
‫افشوس سے کہا نو وہ مسکرا دی۔‬

‫" انیا چیال رکھیا۔" سہوار ئے کہا اور فون نید کر دیا۔‬

‫"کجھ معلوم ہوا اس لڑکی کی یارے میں ؟"سنحیدہ لہجے میں سوال کیا گیا ۔‬

‫"کوشش کر رہاہوں ابفیکٹ ہماری نوری نٹم اسے ہی ڈھویڈ رہی ہے ۔امید ہے جلد وہ ہمارے‬
‫ہاٹھ لگ جائےگی۔ " اننی طرف سے مفایل ئے یسلی تخش حواب دیا ٹھا۔‬

‫"اننی نٹم فوری طور یر نیدیل کرو ک یویکہ یاکارہ لوگوں کی نٹم ہے تمہاری۔ " اس کی یات یر مفایل‬
‫ئے افشوس سے سر ہالیا۔‬

‫"تم کب آ رہے ہو؟ " اس ئے اننی نٹم کی بغربف کو بظرایداز کرئےہوئے نوجھا۔‬
‫‪29‬‬

‫"میں آ حکا ہوں اور اس وقت اسالم آیاد میں ہوں۔ کل یک الہور آجاؤں گا ۔"‬

‫"تم ئے نیایا ٹھی یہیں مجھے ؟" وہ حیران ہوا ٹھا ۔‬

‫"اس دوسری لڑکی کا کیانیا وہ کہاں ہے ؟"‬

‫"وہ ٹھیک ہے ا ننے گھر میں ہے صحنح سالمت۔ " جمزہ ئے کہا۔‬

‫"ٹھیک ہے تم سے کل ملیاہوں۔ " اس ئے کہہ کر فون کٹ کر دیا۔‬

‫"تمرہ یار کیا ہے ؟" نیہا ئے مٹہ یشورئے ہوۓ کہا ۔‬

‫"کیا ہو گیا ہے یس ایک یک ہی نو لینی ہے ایسا کر نو یہیں رک میں لے آپی ہوں سا منے ہی نو‬
‫ہے یک اسیور ۔" تمرہ ئے سا منے کی جانب اسارہ کرئے ہوۓ کہا ۔‬

‫"اجھا ٹھیک ہے ! جلدی آیا یر ۔"‬

‫"میں نوں گنی اور نوں آپی ۔" تمرہ ئے چیکی تحا کر دکھاپی ۔‬

‫"جلدی جا نہ " نیہا ئے اسے آگے دھکیال۔‬

‫"جا نو رہی ہوں۔ " تمرہ یڑیڑاپی ہوپی آگے یڑھ گنی۔ اس کے جائے کے بعد نیہا ادھر ادھر دیکھنے‬
‫لگی حب اجایک اس کے سا منے ایک کار آکر رکی۔ وہ ڈر کر ننج ھے ہوپی۔ کار نو اسے جاپی یہحاپی لگی‬
‫ٹھر کار میں سے بکلنے زوہان کو دیکھ کر وہ عصے میں آگنی۔‬
‫‪30‬‬

‫"ایک میٹ مس نیہا! "‬

‫نیہا حو کجھ نو لنے والی ٹھی زوہان کی یات سن کر رکی۔ وہ حیران ہوپی کہ نہ اس کا یام کیسے جانیا‬
‫ہے۔‬

‫"تمہارا یام مجھے تمہاری فرنیڈ ئے نیایا۔ آں آں آں! تم علط سوچ رہی ہو حب تم اسے اننی دماغ‬
‫کی گھڑی ہوپی ٹھوت کی کہاپی سیا رہی ٹھی نو تمہاری دوست ئے تمہارا یام لیا ٹھا ۔"‬

‫نیہا حو تمرہ کا مٹہ نوڑئے کا ارادہ یایدھ رہی ٹھی اس کی یات سن کر اسے عصے سے دیکھا ۔‬

‫" سرم یہیں آپی ا یسے لڑک یوں کی یابیں سینے ہوئے اور ٹھر ا یسے سر راہ کسی لڑکی کا راسٹہ رو کنے‬
‫ہوئے؟" نیہا ئے اننی حفت کو میائے ہوئے کہا۔‬

‫" یالکل ٹھی یہیں! مجھے یالکل سرم یہیں آپی اور اگر تم ئے دویارہ مجھے اننی ان قصول اسیوریز‬
‫کا حصہ نیایا نو مجھ سے یرا کوپی یہیں ہو گا۔" زوہان ئے اسے وارن کیا۔‬

‫" عح یب آدمی ہیں آپ ۔میں ئے کیا اننی اسیوری کی یک جھیا وا دی ہے یا ٹھر میڈیا میں نہ‬
‫حیر ٹھیال دی ہے آپ ایک ٹھوت ہیں حو حون مایگیا ٹھریا ہے۔" نیہا ئے ڈھیاپی کا مظاہرہ کیا۔‬
‫‪31‬‬

‫" تم جاننی ہو میرے یاس ایک یل ڈاگ ہے حو میرا یال یو ہے اور حو مجھے اربی یٹ کریا ہے نو اس‬
‫کا عالج میں اس یل ڈاگ سے کروایا ہوں۔آپی ہوپ تم سمجھ گنی ہو گی ادروایس اگر یریک تکلی‬
‫سمجھیا جاہنی ہو نو کل آجایا گھر کے یاہر ۔"‬

‫زوہان اسے دھمکایا وایس کار میں بیٹھ گیا۔‬

‫" گڈ لک!" زوہان ئے نیہا کو دیکھنے ہوئے کہا حو حیران یریسان کھڑی ٹھی۔‬

‫" کس سے یابیں کر رہی ٹھی؟" تمرہ ئے اس سے نوجھا نو وہ ہوش میں آپی۔‬

‫" یابیں کر کہاں رہی سن رہی ٹھی وہ ید تمیز شخص مجھے اننی یابیں سیا کر جال گیا ۔" نیہا ئے‬
‫نیگ ٹھیک کرئے ہوئے کہا۔‬

‫"مگر ٹھا کون؟" تمرہ ئے چڑ کر نوجھا۔‬

‫" نٹہ یہیں کون ٹھا اس دن را سنے میں کار لے کر آگیا ٹھا اور آج ٹھر ۔مجھے نو سمجھ یہیں آپی‬
‫آچر اسے مشیلہ کیا ہے میں نو اسے جاننی ٹھی یہیں ہوں۔" نیہا ئے سا منے سے آئے رکشہ کو‬
‫رو کنے کا اسارہ د ننے ہوئے کہا۔‬

‫" ٹھر تمہیں یابیں ک یوں سیا رہا ٹھا؟" تمرہ ئے نوجھا نو وہ یک دم اس کی جانب مڑی ۔‬

‫" تمہیں کیسے نٹہ اس ئےمجھے یابیں سیابیں ہیں؟" نیہا ئے اسے مسکوک بظروں سے دیکھا۔‬
‫‪32‬‬

‫" دقع ہو جا اٹھی نو نو ئے نیایا مجھے کہ وہ تجھے یابیں سیا کر گیا ہے۔" تمرہ ئے اس کے کیدھے‬
‫یر ٹ ھیڑ مارئے ہوئے کہا نو نیہا ہیس دی۔‬

‫" اجھا گھر نو جلو را سنے میں نیاپی ہوں سب۔" نیہا ئے رکسے میں بیٹھنے ہوئے کہا نو تمرہ کیدھے‬
‫احکاپی دوسری سانیڈ سے آنو میں بیٹھ گنی۔‬

‫تجھلے ایک مہینے سے یایاب یاقاعدگی سے مسیر جلیل ہمداپی کے یاس جا رہی ٹھی ۔اس کو لے‬
‫جائے اور وایس ال ئے کی ذمہ داری تمیر ئے ا ننے سر لی ٹھی۔ آج اشکا آچری سیشن ٹھا ۔اس‬
‫م‬
‫کو کمل یارمل ہوئے کا عیدنہ سیا دیا گیا ٹھا۔تمیر وایسی یر اسے لے کر ایک یارک میں آگیا۔وہ‬
‫آہسٹہ آہسٹہ چہل قدمی کر رہے ٹھے ۔دونوں ہی جاموش ٹھے ۔ٹھر تمیر ئے یات سروع کی۔‬

‫" یایاب ! میں آپ سے کجھ کہیا جاہیا ہوں ۔"‬

‫" جی!" یایاب ئے حیراپی سے اس کی جانب دیکھا۔‬

‫" میں آپ کو اننی زیدگی کا حصہ ن یایا جاہیا ہوں ۔ کیاآپ میرا ساٹھ قیول کریں گی ؟"‬

‫تمیر کی یا ت سن کر وہ یل ٹھر کو فریز ہو گنی۔‬

‫" آپ ! ‪ " ---‬وہ نولیا جاہنی ٹھی مگر اس کی زیان ساٹھ ہی یہیں دے رہی ٹھی۔‬
‫‪33‬‬

‫"میں جانیا ہوں ‪،‬آپ سوچ رہی ہیں میں ایسا ک یوں کہہ رہا ہوں مگر نہ میرے دل کا ق تصلہ ہے‬
‫۔"‬

‫" آپ کو نو کوپی ٹھی اجھی لڑکی مل جائے گی ‪،‬ٹھر آپ ک یوں ایک دماغی مربض سے سادی کریا‬
‫جا ہنے ہیں ‪،‬حس کو اس کے سگے رسٹہ دار یک یشید یہیں کرئے۔" یایاب ئے سر جھکا کر‬
‫کہا۔‬

‫" اس وقت میرے لنے دنیا کی سب سے اجھی لڑکی حس سے مجھے سادی کرپی جا ہینے وہ آپ‬
‫ہیں یایاب اور ہمیشہ آپ ہی رہیں گی۔ " تمیر ئے اس کی جانب دیکھنے ہوئے کہا۔‬

‫" میری میگنی نوٹ جکی ہے ایک یار ۔" یایاب ئے ایک اور عذر بیش کیا۔‬

‫" مجھے فرق یہیں یڑیا ‪،‬یلکہ حوسی ہے کہ اب آپ کو اننی زیدگی میں سامل کر سکیا ہوں ۔"‬

‫"مجھے اغوا کیا گیا ٹھا نوری رات ان کی تچویل میں ٹھی میں۔"‬

‫" آپ یہلے ٹھی یاکیزہ ٹھیں اور اب ٹھی یاکیزہ ہیں ‪،‬میرا دل آپ کی گواہی د ن یا ہے ۔" تمیر ئے‬
‫جیسے اس کے سارے عذر ایک یات کہہ کر چٹم کر د ننے۔‬

‫"کوپی ڈر حو آپ کو میرے حوالے سے ہو ۔" تمیر کی یات یر یایاب ئے ہولے سے سر کو نہ‬


‫میں ہالیا۔تمیر مسکرا دیا۔‬
‫‪34‬‬

‫" میں ئے ابکل سے یات کر لی ہے ‪،‬آج ان کی اجازت سے ہی آپ سے نہ سوال نوجھا ہے‬


‫میں لیکن اس سے یہلے کہ آپ مجھے حواب دیں میں آپ کو ا ننے یارے میں کجھ نیایا جاہیا ہوں‬
‫۔"‬

‫یایاب ئے اس کی جانب دیکھا وہ اسے ہی دیکھ رہا ٹھا ‪،‬اس ئے بظریں جھکا لیں۔‬

‫" میں یہاں اکیال رہیا ہوں ا ننے گھر والوں سے دور ‪،‬ک یویکہ میرے یایا مجھ سے یاراض ہیں ‪،‬وہ‬
‫میری شکل یک دیکھیا یہیں جا ہنے اور میری ماں ‪،‬وہ یایا سے ج ھپ کر مجھ سے یات کر لینی‬
‫ہیں ۔"‬

‫" لیکن وہ یاراض ک یوں ہیں ۔" یایاب ئے اس کے جانب مڑئے ہوئے کہا۔‬

‫" تچین میں یایا ئے میرا رسٹہ چحا کی بینی سے طے کر دیا ٹھا ‪،‬مگر یڑے ہوئے یر حب سب‬
‫اس رسنے کو یاقاعدہ یام د ن یا جا ہنے ٹھے نو میں ئے ابکار کر دیا ۔ میرے یایا ئے یہت کوشش‬
‫کی مجھے میائے کی مگر میں نہ مایا ‪،‬نو ایہوں ئے مجھے ہر بعلق نوڑ لیا۔"‬

‫" آپ کو ابکار یہیں کریا جا ہینے ٹھا۔" یایاب ئے یہت حوصلے کے ساٹھ کہا کہیں وہ اس کے‬
‫دل کی یات نہ جان لے۔‬
‫‪35‬‬

‫" یایا ب ! میں ئے کٹھی کسی ٹھی لڑکی کو اس بظر سے دیکھا یہیں ٹھا ‪،‬یایا ئے ہمیشہ صتف‬
‫یازک کا احیرام کریا سکھایا ۔ یہاں آکر میں ان کی سکھاپی گنی یات یر ہی عمل کر رہا ٹھا ۔گل‬
‫جان یہت اجھی لڑکی ہے ‪،‬میں یایا کی یات مان ٹھی لییا مگر وہ مجھے تچین سے ٹھاپی کہنی آپی‬
‫ٹھی ‪،‬اس ئے مجھے نیایا ٹھا کہ وہ ٹھوٹھو کے بینے درید کر یشید کرپی ہے ۔ میں کیسے کسی کی‬
‫حوسی جھین سکیا ٹھا۔" وہ ایک بینچ یر بیٹھ گیا۔‬

‫" میرے ابکار کے بعد اس کی سادی درید سے ہو گنی ‪،‬اب وہ حوش ہے مگر یایا جان مجھ سے‬
‫حوش یہیں ہیں۔" یایاب ئے اس کے کیدھے یر ہاٹھ رکھ کر اسے یسلی دی۔‬

‫" میرے یارے میں سب نیا دیا آپ کو ‪،‬کیا میرے یارے سب جان کر اور نہ جان کر کہ‬
‫میرے یایا میری سادی میں سریک یہیں ہو ں گے کیا آپ مجھ سے سادی کریں گی؟"‬

‫"تمیر آپ میرے یایا سے یات کر لیں حو ان کا ق تصلہ ہو گا وہی میرا ہو گا۔"‬

‫یایاب کہہ کر آگے جل یڑی۔تمیر مسکرایا ہوا اس کے ننجھے جل دیا۔‬

‫" تمرہ یار ! کیا ہے ؟ مجھے یہیں جایا اس را سنے سے۔" آج دو ہفنے بعد تمرہ اسے لے لر ٹھر‬
‫اسی را سنے سے آپی ٹھی۔‬
‫‪36‬‬

‫" نیہا ! زیادہ ڈرامے نہ کرو ۔مجھے نٹہ ہے یہلے ٹھی تم مجھے الو نیایا ٹھا۔اس را سنے یر کوپی ٹھوت‬
‫ووت یہیں ہے۔تمہیں نٹہ ٹھی نہ راسٹہ سب سے سیو ہے دیکھو یہاں کوپی ٹھی نو گھر سے یاہر‬
‫یہیں آیا۔" تمرہ ئے اسے سمجھایا۔‬
‫ی‬
‫" یاہر کیسے آ بیں گے گھل یہیں جابیں گرمی میں نہ لوگ ۔ا ننے یڑے گھروں میں رہ کر لوگ‬
‫نٹہ یہیں ا ننے سئیسی یو کیسے ہو جائے ہیں؟" نیہا ئے آس یاس گھروں کو دیکھنے ہوئے کہا‬
‫نٹھی اس کی بظر گلی کے موڑ کاننی کار یر یڑی وہ تمرہ کا ہاٹھ یکڑ کر جلدی سے ایک سانیڈ یر‬
‫ہوپی۔وہ کار ئے قانو ہوپی ایک دنوار سے جا یکراپی۔نیہا اور تمرہ دونوں ٹھاگ کر کار کے یاس‬
‫آ بیں۔کار میں ایک غورت کو نٹم ئے ہوسی کی جالت میں دیکھ کر ایہوں ئے اسے یاہر بکاال۔‬

‫" آ ننی ! آپ ٹھیک ہیں؟" ایہوں ئے اسے سہارا د ننے ہوئے کہا۔‬

‫" نہ ‪ ---‬میرا ‪ --‬گھر ہے ۔مجھے یہاں ‪ ---‬لے جاؤ۔" اس غورت ئے یامسکل نو لنے ہوئے‬
‫کہا۔‬

‫تمرہ اور نیہا ایہیں سہارا د ننی ہوپی گھر کے گ یٹ یک آ بیں اور نیل تحاپی۔گارڈ ئے دروازہ کھوال‬
‫حولہ نیگم کو اس جالت میں دیکھ کر اس ئے جلدی سے دروازہ کھوال۔‬

‫تمرہ اور نیہا ایہیں سہارا د ننی گھر کے ایدر لے آ بیں۔‬


‫‪37‬‬

‫"ابکل ان کا روم کہاں ہے ؟ " تمرہ ئے نوجھا۔‬

‫" وہ وہاں اویر یہال کمرہ۔" ایہوں ئے ڈرابییگ روم میں آکر ان سے نوجھا۔‬

‫" ابکل ننجے کو پی روم یہیں ہے ہم ایہیں اویر یہیں لے جاسکنے اٹھی۔" نیہا ئے کہا گارڈ‬
‫ئے ایہیں زوہان کے کمرے کا نیایا۔وہ ایہیں لے کر کمرے کی جانب جل یڑی۔‬

‫" ابکل ! آپ کسی ڈاکیر کو فون کر سکنے ہیں یلیز!" نیہا ئے مڑ کر گارڈ کو کہا نو اس ئے انیات‬
‫میں سر ہالیا ۔وہ مڑ کر وایس کمرے کی جانب جلنے لگی۔‬

‫نیدرہ میٹ بعد ڈاکیر آگیا حو ساید ان کا قٹملی ڈاکیر ٹھا۔‬

‫" میں ئے چیک اپ کر لیا سیریس کی وجہ سے پی پی لو ہو گیا ٹھا ۔میں ئے اتحیکشن دے دیا‬
‫ہے کجھ دیر میں ہوش میں آجابیں گی۔" ڈاکیر ئے یروفیشیل ایداز میں نیایا۔‬

‫" جی ٹھیک ہے۔" نیہا ئے کہا۔‬

‫" و یسے آپ لوگ کون ہیں یہلے کٹھی یہیں دیکھا یہاں؟" ڈاکیر ئے ان سے نوجھا۔‬

‫" وہ ہم لوگ کالج سے وایس آ رہے ٹھے نو ان کی کار کو دنوار سے یکرائے دیکھا اور ایہیں یہاں‬
‫لے آئے۔" تمرہ ئے کہا ۔‬

‫" یہت اجھا کیا آپ لوگوں ئے ۔" ڈاکیر مسکرا کر کہا اور کمرے سے بکل گیا۔‬
‫‪38‬‬

‫" اب کیا کریں یار ! جابیں یا ان کے یاس رکیں۔" نیہا ئے یریساپی سے ایہیں دیکھنے ہوئے‬
‫کہا۔‬

‫" ایک کام کرئے ہیں ابکل سے نوجھ کر ان کے کسی رسنے دار کو فون کروا د ننے ہیں۔ٹھر ہم‬
‫جلے جابیں گے یہیں اماں حون یوں سے آؤ ٹھگت کرے کی آج۔" تمرہ ئے کہا نو نیہا مسکرا دی۔‬

‫وہ دونوں یاہر آ بیں نو گارڈ ان کے یاس آیا۔‬

‫" ابکل ! کیا ابکا کوپی رسٹہ دار یہاں ہے ؟ آپ اسے یال لیں ک یویکہ ہمارا جایا ا ٹھی ضروری ہے‪،‬‬
‫گھر والے یریسان ہو رہے ہوں گے۔" نیہا ئے یریساپی سے کہا۔‬

‫" بییا ! میں ئے ان کے بینے کو فون کر دیا ہے وہ یس آئے والے ہیں آپ لوگ جاہیں نو اب‬
‫جا سکئیں ہیں۔"‬

‫گارڈ کی یات سن کر وہ ایہیں حولہ نیگم کا چ یال رکھنے کا نو ل کر وہاں سے یاہر آگئیں۔‬

‫وہ لوگ گلی مڑ رہی ٹھی نب زوہان کی کار ان کے یاس سے گزری ۔زوہان ایہیں دیکھ حکا ٹھا‬
‫۔وہ جلدی سے گھر یہنحا۔‬

‫" کہاں ہیں ماما!" اس ئے گارڈ سے نوجھا۔‬

‫"وہ آپ کے روم میں ہیں۔" وہ جلدی سے ا ننے روم میں گیا۔‬


‫‪39‬‬

‫" ماما!" اس ئے حولہ نیگم کے یاس بیٹھ کر ان کا ہاٹھ ٹھام کر کہا۔‬

‫" بییا! وہ حو دو لڑکیاں میڈم کو البیں ٹھیں ان کی ڈایری رہ گنی ہے یہاں۔ ساید میڈ م کو‬
‫کار سے بکا لنے ہوئے وہاں گر گنی ٹھی۔" رچٹم یایا ئے اسے ڈایری دی اور جلے گنے۔‬
‫ل‬ ‫ٹ‬ ‫ب‬ ‫ص‬ ‫ہ‬‫ی‬ ‫ک‬‫ی‬
‫زوہان ئے ڈایری کھول کر د ھی نو لے فجے یر نیہا کی صویر ھی اور اویر اس کا یام کھا ہوا ٹھا۔‬

‫" نیہا اجمد شفی!" اس ئے زیر لب یام دہرایا اور ڈایری کو دراز میں ڈال کر اننی ماما کا ہاٹھ‬
‫ٹھام کر بیٹھ گیا۔‬

‫" آپی اتم سوری ماما!"‬

‫اس ئے آہشیگی سے کہا اور ان کا ہاٹھ آیکھوں سے لگا لیا‪.‬‬

‫" السالم علیکم اماں !"‬

‫" وعلیکم السالم بییا! کیسے ہو ‪،‬اننی اماں کی یاد یہیں آپی نہ تجھے ؟"‬

‫" یاد نو یہت آپی ہے اماں ! مگر مح یوری ہے آپ کے یاس یہیں آ سکیا میں۔"‬

‫" جاننی ہوں ‪،‬اور نہ ٹھی جاننی ہوں ایک دن جان صاحب حود تجھے لے کر گھر آ بیں گے۔"‬

‫" اماں ! میں سادی کر رہا ہوں۔" اس کے نو لنے یر زلنحاں اجایک سے جاموش ہوبیں۔‬

‫" کس سے؟" کجھ نوقف کے بعد ایہوں ئے نوجھا۔‬


‫‪40‬‬

‫" ایک لڑکی ہے یایاب ‪،‬وہ یہت اجھی ہیں اماں!" وہ کسی جھوئے تجے کی طرح نول رہا ٹھا۔‬

‫" میرے بینے کی یشید یری نو یہیں ہو سکنی۔" ایہوں ئے فحر سے کہا۔ تمیر مسکرا دیا۔‬

‫" کب کر رہا ہے سادی؟"‬

‫" اگلے ہفنے سادگی سے بکاح کر رہا ہوں۔" تمیر ئے کہا۔‬

‫" ئیرے یایا جا ننے ہیں اس یارے میں؟"‬

‫" یایا میرے ہر ا جھے یرے قعل سے واقف رہنے ہیں ‪،‬وہ اس یارے میں ٹھی جا ننے ہوں‬
‫گے۔"‬

‫تمیر ئے یارمل ایداز میں کہا۔‬

‫" اماں ! آپ آ بیں گی؟" اس ئے کسی ام ید کے تحت نوجھا۔‬

‫" میں ئیرے یایا سے یات کروں گی بییا‪ "---‬ایہوں ئے مزید کجھ نہ کہا نو یافی یات کا مظلب‬
‫تمیر ئے حود سمجھ ل یا۔‬

‫" کوپی یات یہیں اماں! اننی یہو دیکھو گی؟" اس ئے مسکرائے ہوئے نوجھا۔‬
‫‪41‬‬

‫" یہیں اٹھی یہیں ‪،‬میں آ منے سا منے اسے دیکھیا جاہنی ہوں ‪،‬حس ئے میرے بینے کو جھال نیا دیا‬
‫ہے‪ "،‬ایہوں ئے ہیشنے ہوئے کہا نو تمیر ٹھی کھلکھال کر ہیسا۔مگر اس کے یا یا کی آواز یر اس کی‬
‫ہیسی ٹھم گنی۔‬

‫" بییا ! ئیرے یایا آ گنے ہیں میں تجھ سے یات میں یات کرپی ہوں۔" ایہوں ئے کہہ کر‬
‫فون کاٹ دیا‪،‬دوسری جانب تمیر افسردہ ہو گیا۔‬

‫" کاش یایا ! آپ ٹھی میری حوسی میں سامل ہوئے ‪،‬آپ کے نیا ادھورا ہے سب۔" تمیر ئے‬
‫آہسٹہ آواز میں کہا۔‬

‫" آپی اتم سوری ماما!" جیسے ہی حولہ نیگم کو ہوش آیا زوہان ئے ان کا ہاٹھ یکڑئے ہوئے کہا۔‬
‫وہ اسے دیکھ کر مسکرا دی۔‬

‫" تمہاری ماما یہت یری ہے نہ ‪،‬میری وجہ سے تمہیں ہر جگہ سرمیدگی ہوپی ہے۔" ایہوں ئے تم‬
‫لہجے میں کہا نو زوہان سرم یدگی سے سر جھکا گیا ۔ صنح ہی نو اس ئے ایہیں یہی یات کہی ٹھی۔‬
‫س‬
‫" یر ا نو میں ہوں ماما ! نیا سوچے مجھے کجھ ٹھی نول جایا ہوں ۔مجھے معاف کر دیں ۔"‬

‫" میں تم سےیاراض یہیں ہوں بییا! مگر تمہیں حود سے دور جایا دیکھ یہیں سکنی ۔تمہاری ماں‬
‫مر جائے گی بییا ! دویارہ مجھے جھوڑئے کی یات مت کریا۔" حولہ نیگم ئے روئے ہوئے کہا۔‬
‫‪42‬‬

‫" آپ کو جھوڑ کر کہاں جا سکیا ہوں میں ۔یس عصے میں نول دیا ٹھا۔" زوہان ئے ان کے آیشو‬
‫صاف کرئے ہوئے کہا۔‬

‫" آپ آرام کریں میں یہاں ہی ہوں۔" وہ حولہ نیگم کو دویارہ ع یودگی میں جایا دیکھ کرنوال۔‬

‫ٹھوڑی دیر بعد وہ دراز سے ڈایری بکال کر صوفے یر بیٹھ گیا۔‬

‫کیسی ہو ڈایری ؟ میں نو ہمیشہ کی طرح یلکل قٹ انیڈ قاین ہوں ۔تمہیں نیا ہے جدتجہ جالہ ئے‬
‫آج ہمیں ر یگے ہاٹھوں یکڑ لیا ۔میں یہلے ہی نیا دوں ساری یالنیگ تمرہ کی ٹھی ۔تمہیں نیا ہے‬
‫میں ئے جار کیری نوڑ لی ٹھی نٹھی جالہ ین یالئے مہمان کی طرح آدھمکی اور اس کے بعد یس‬
‫جالہ ٹھیں اور ان کی بیش قٹمنی زیان کا حوہر۔ اب تم ہی نیاؤ ٹھال ان کے حوہر کے آگے ہم‬
‫حوں ٹھی کر سکنے ٹھے۔ وہ نو اجھا ہوا یات ہاپی کورٹ یک یہیں گنی ورنہ تم نو جاننی ہو کیا ہویا‬
‫۔اجھا اٹھی میں جلنی ہوں لیکن تم مجھے نہ ٹھولیا ۔ہللا جاقظ!‬

‫" آپی اتم سوری ماما!" جیسے ہی حولہ نیگم کو ہوش آیا زوہان ئے ان کا ہاٹھ یکڑئے ہوئے کہا۔‬
‫وہ اسے دیکھ کر مسکرا دی۔‬

‫" تمہاری ماما یہت یری ہے نہ ‪،‬میری وجہ سے تمہیں ہر جگہ سرمیدگی ہوپی ہے۔" ایہوں ئے تم‬
‫لہجے میں کہا نو زوہان سرم یدگی سے سر جھکا گیا ۔ صنح ہی نو اس ئے ایہیں یہی یات کہی ٹھی۔‬
‫س‬
‫‪43‬‬

‫" یر ا نو میں ہوں ماما ! نیا سوچے مجھے کجھ ٹھی نول جایا ہوں ۔مجھے معاف کر دیں ۔"‬

‫" میں تم سےیاراض یہیں ہوں بییا! مگر تمہیں حود سے دور جایا دیکھ یہیں سکنی ۔تمہاری ماں‬
‫مر جائے گی بییا ! دویارہ مجھے جھوڑئے کی یات مت کریا۔" حولہ نیگم ئے روئے ہوئے کہا۔‬

‫" آپ کو جھوڑ کر کہاں جا سکیا ہوں میں ۔یس عصے میں نول دیا ٹھا۔" زوہان ئے ان کے آیشو‬
‫صاف کرئے ہوئے کہا۔‬

‫" آپ آرام کریں میں یہاں ہی ہوں۔" وہ حولہ نیگم کو دویارہ ع یودگی میں جایا دیکھ کرنوال۔‬

‫ٹھوڑی دیر بعد وہ دراز سے ڈایری بکال کر صوفے یر بیٹھ گیا۔‬

‫کیسی ہو ڈایری ؟ میں نو ہمیشہ کی طرح یلکل قٹ انیڈ قاین ہوں ۔تمہیں نیا ہے جدتجہ جالہ ئے‬
‫آج ہمیں ر یگے ہاٹھوں یکڑ لیا ۔میں یہلے ہی نیا دوں ساری یالنیگ تمرہ کی ٹھی ۔تمہیں نیا ہے‬
‫میں ئے جار کیری نوڑ لی ٹھی نٹھی جالہ ین یالئے مہمان کی طرح آدھمکی اور اس کے بعد یس‬
‫جالہ ٹھیں اور ان کی بیش قٹمنی زیان کا حوہر۔ اب تم ہی نیاؤ ٹھال ان کے حوہر کے آگے ہم‬
‫حوں ٹھی کر سکنے ٹھے۔ وہ نو اجھا ہوا یات ہاپی کورٹ یک یہیں گنی ورنہ تم نو جاننی ہو کیا ہویا‬
‫۔اجھا اٹھی میں جلنی ہوں لیکن تم مجھے نہ ٹھولیا ۔ہللا جاقظ!"‬

‫" نہ لڑکی یاگل ہے کیا؟ "‬


‫‪44‬‬

‫زوہان ئے یہال ننچ یڑھنے ہی حود سے کہا۔ٹھر اسے کل نیہا ہی مالقا ت یاد آپی۔ اننی کہی یانوں‬
‫کے لنے اسے آج سرمیدگی ہو رہی ٹھی۔‬

‫" نٹہ یہیں کیا ہو جایا ہے مجھے ک یوں ایسا کریا ہوں۔اس ئے مجھ سے نو کجھ یہیں کہا ٹھا ‪---‬‬
‫‪ ---‬اققف زوہان! کیا کرئے رہنے ہو؟" زوہان ئے ڈایری نید کی اور اسےے دراز میں ڈال‬
‫کر صوفے یر ل یٹ گیا۔سوحوں کا مرکز نیہا ٹھی ۔‬
‫ب‬
‫" شچ میں یایاب آپی ! آپ کی سادی ہو رہی ہے تمیر ٹھاپی سے۔"نیہا ئے نیڈ یر یٹھی یایاب‬
‫کے یاس آ کر بقرنیا گرئے ہوئے نوجھا۔‬

‫" آرام سے کیا کر رہی ہو ‪،‬لگ جائے گی۔" یایاب ئے نیڈ کے گدے میں لگی سوپی بکا لنے‬
‫ہوئے کہا۔‬

‫" اوہ ہو! کیا کر رہی ہیں آپ اگلے جمعے آپ کا بکاح ہے اور آپ نہ بین یا یکنے میں لگی ہیں۔"‬
‫نیہا ئے اس کے ہاٹھ سے قم تض لی۔‬

‫" نیہا ! نہ یایا کی قم تض ہے ‪،‬مجھے کر لینے دو بعد میں کہاں موقع ملے گا یایا کے کام کرئے‬
‫کا۔"‬

‫یایاب ئے دھٹمے لہجے میں کہا۔‬


‫‪45‬‬

‫" ٹھیک ہے کر لیں ‪،‬لیکن ایک یات نو یات نو شچ شچ ن یا دیں۔"‬

‫" کیا مظلب؟" یایاب حیران ہوپی۔‬

‫"مظلب نہ کہ آپ تمیر ٹھاپی سے محیت کرپی ہیں نہ؟"‬

‫" نہ کیسا سوال ہوا ؟" یایاب ئے اسے اگیور کیا۔‬

‫" کیسا سوال مظلب یارمل سا کوشچن ہے آپ کو تمیر ٹھاپی یشید ہیں نہ؟"‬

‫" یشید نہ ہوئے نو سادی کے لنے ہاں ک یوں کرپی۔" یایاب ئے سرمائے ہوئے کہا ۔اننی یہن‬
‫سے جھیا کر وہ کیا کرسکنی ٹھی۔‬

‫" میری نیاری آپی!" نیہا ئے اسے حوسی سے گلے لگا لیا۔‬

‫تمیر ٹھاپی آرہے ہیں وہ کہہ رہے ٹھے کہ سادی کی سانیگ کرپی ہے نو آپ ریڈی ہو جابیں۔"‬

‫" لیکن ! "‬

‫" آپی لیکن کو جھوڑیں اور اس قم تض کو ٹھی نہ میں کر د ننی ہوں آپ ریڈی ہو جابیں ‪،‬ٹھاپی‬
‫آئے والے ہی ہوں گے۔" نیہا ئے اس کے ہاٹھ سے قم تض لے کر اسے واش روم کی سمت‬
‫دھکیال۔‬

‫"ا جھے سے ریڈی ہو یا ہے۔" اس ئے یاہر سے ہایک لگاپی۔‬


‫ی‬
‫‪46‬‬

‫" د کھیں ‪،‬آپ ئے مجھے کہا ٹھا کہ آپ میری حفاظت کریں گے۔"‬

‫" ہم ئے نہ ٹھی کہا ٹھا کام یرقیکٹ ہویا جا ہینے۔" فون کے دوسری طرف سے آواز اٹھری۔‬

‫" میں ئے کام یرقیکٹ ہی کیا ٹھا ‪،‬نٹہ یہیں کیسے وہ اے سی پی کو سب معلوم ہو گیا۔"‬

‫" تمہاری وجہ سے یاضرف ہمارا یہت یڑا بقصان ہوا ہے یلکہ وہ اے سی پی ٹھی ہاٹھ دھو کر‬
‫ہمارے ننجھے یڑ گیا ہے۔"‬

‫" سر مجھے معاف کر دیں ‪،‬میں آ ن یدہ کوپی علطی یہیں کروں گی ‪،‬یس مجھے تحا لیں۔وہ لوگ مجھے‬
‫ہر جگہ یالش کر رہے ہیں ۔ایک یار نو میں ئے ایہیں جھایسا دے دیا اور وہ کسی اور کو یکڑ کر‬
‫لے گنے مگر وہ اب ٹھی میری یالش میں ہر جگہ گھوم رہے ہیں۔"‬

‫" دیکھو لڑکی ‪،‬تمہارا اور ہمارا اب کوپی بعلق یہیں ہے نو دویارہ ہمیں فون کر کر انیا دکھڑا روئے‬
‫کی ضرورت یہیں ہے۔"‬

‫" ٹھیک ہے ! اگر آپ مجھ سے کیا انیا وعدہ نورا یہیں کر سکنے نو میں ٹھی اب آپ سے کینے‬
‫سارے وعدے نوڑپی ہوں ‪،‬اور وہ سی ڈی آج ہی ‪،‬یلکہ اٹھی ہی اس اے سی پی کو دے دوں‬
‫گی۔" اس کی یات سن کر دوسری طرف موحود آدمی ئے ا ننے سا منے بیٹھے شخص کو دیکھا ‪،‬اس‬
‫ئے ہاں میں سر ہالیا۔‬
‫" ٹھیک ہے ! ہم تمہیں کسی مخفوظ جگہ یہنحا دیں گے چہاں تم یک کوپی یہنچ یہیں سکے گا ‪،‬مگر‬
‫‪47‬‬

‫وہ سی‬

‫ڈی تمہیں ہمارے حوالے کرپی ہو گی۔"‬

‫" آپ جیسا کہیں گے میں کروں گی مگر ضرف مجھے ان سے تحا لیں۔"‬
‫ٹ‬
‫" ایک گھینے بعد وہیں آجایا چہاں ہمیشہ آپی ہو ‪،‬نب یک ہم تمہیں یہاں سے کہیں دور ھنحنے کے‬
‫ان تظامات کرئے ہیں ۔اور ہاں وہ سی ڈی ساٹھ الیا مت ٹھولیا۔"‬

‫" یہیں ٹھولوں گی ۔" اس ئے حوش ہوئے ہوئے کہا ۔دوسری جانب سے فون کاٹ دیا گیا۔‬

‫" اس لڑکی کی حواہش نوری کر د ن یا ۔" اس آدمی کے سا منے بیٹھا شخص کہہ کر وہاں سے جال‬
‫گ یا ۔‬

‫" سر اس لڑکی کی حیر مل گنی ہے ۔کجھ دیر یہلے ہی اس کا فون یریس ہوا ہے ۔"‬

‫" ویری گڈ! لوکیشن سییڈ کرو اور جمزہ کو ابفارم کر دوہم اٹھی بکل رہے ہیں ۔"‬

‫" اوکے سر!"‬

‫" اب تم میرے ہاٹھ سے تچ یہیں سکنی۔" اس ئے حود سے ہمکالم ہوئے ہوئے کہا۔‬
‫‪48‬‬

‫آدھے گھینے بعد وہ اس جگہ یر ٹھا چہاں وہ لڑکی آئے والی ٹھی۔ٹھر اسے ایک لڑکی آپی دیکھاپی‬
‫دی۔ وہ ڈرحت کی اوٹ میں ہو گیا‪ ،‬وہ لڑکی ایک یرائے گودام کی جانب جا رہی ٹھی ‪،‬وہ اس‬
‫کے ننجھے آیامگر اس سے یہلے وہ اس یک یہنحیا ‪،‬اس لڑکی کو گولی لگی اور وہ وہیں گر گنی ‪،‬وہ‬
‫جلدی سے اس لڑکی کے یاس آیا مگر وہ لڑکی مر جکی ٹھی۔اس ئے اس کا ن یگ چیک کیا نو‬
‫اس میں سے ایک سی ڈی بکلی ۔وہ اٹھی اس سی ڈی کو الٹ یلٹ کر دیکھ رہا ٹھا کہ ایک گولی‬
‫اس کے یازو کو حیرپی ہوپی گنی۔ اس کے یافی ساٹھ یوں ئے آکر اسے کور کیا اور گولی جالئے‬
‫والے کو ڈھویڈئے لگے ۔ایہیں دور ایک درحت کی اوٹ میں کوپی کھڑا دیکھاپی دیا۔ایہوں ئے‬
‫قایریگ کی نو وہ موقع یر ہالک ہو گیا۔‬

‫" نو فول ! اسے زیدہ یکڑیا ٹھا۔" اس ئے ا ننے ہاٹھ سے حون رو کنے ہوئے کہا۔‬

‫" سوری سر مگر ہم ایسا نہ کرئے نو وہ آپ کو مار ڈالیا۔" ایہوں ئے عذر بیش کیا۔‬

‫" ڈتم اٹ ! ایک گواہ ہاٹھ آ جایا وہ ٹھی گیا ۔"‬

‫" سر آپ کو ہاسئی یل جایا جا ہینے۔"‬

‫" مجھے مت سیکھاؤ کہ کیا کریا ہے اور کیا یہیں۔"‬

‫" تم اے سی پی سہوار کے ہاٹھوں سے اننی آساپی سے تچ یہیں سکنے جان۔"‬


‫‪49‬‬

‫ا سنے عصے سے کہا اور جلیا ہوا اننی چ یپ میں بیٹھ گیا ہاٹھ میں اٹھی ٹھی سی ڈی یکڑی ہوپی‬
‫ٹھی‪،‬چیکہ یازو سےحون یہہ رہا ٹھا۔‬

‫" زوہان !" حولہ نیگم کی طی تعت اب ٹھیک ٹھی وہ رات میں اٹھ کر ا ننے روم میں جلی گنی ٹھی‬
‫مگر جائے سے یہلے وہ زوہان کو صوفے یر سویا دیکھ اسے حگا کر نیڈ یر جائے کا نول کر گنی ٹھی‬
‫مگر اب حب وہ اسے اٹھائے آ بیں نو وہ اب ٹھی صوفے یر لییا ہوا ٹھا ہاٹھ میں ایک ڈایری یکڑی‬
‫ہوپی ٹھی۔ایہوں ئے آہشیگی سے اس کے ہاٹھ سے وہ ڈایری بکالی۔ڈایری کے اویر میری زیدگی‬
‫لکھا ہوا ٹھا ۔وہ حیرا ن ہوبیں۔ایہوں ئے اسے کھوال نو ایدر ایک لڑکی کی فونو لگی ہوپی ٹھی ننجے یام‬
‫ٹھی لکھا ٹھا۔‬

‫" نیہا اجمد شفی!" ایہوں ئے یام دہرایا۔ زوہان کو بیید میں ہاٹھ میں ڈایری نہ ہوئے کا احساس‬
‫ی‬
‫ہوا نو اس ئے آ کھیں کھول کر دیکھا ۔حولہ نیگم ڈایری کا صفجہ یلٹ رہی ٹھی ۔وہ یک دم اٹھا۔‬

‫" ماما ! آپ ٹھیک ہیں؟"‬

‫حولہ نیگم اس کے اس طرح نوجھنے یر مسکراپی۔‬

‫" میں ٹھیک ہوں اب ۔کیا تم اس لڑکی کو جا ننے ہو؟" ایہوں ئے سوال کیا نو گڑیڑا گیا ۔‬

‫" وہ ‪ ----‬ہاں‪ ---‬میرامظلب یہیں جانیا یس ایک یار مالقات ہوپی ٹھی اس سے۔"‬
‫‪50‬‬

‫زوہان ئے سیٹھلنے ہوئے کہا۔‬

‫" تمہیں نٹہ ہے نہ وہ ہی لڑکی ہے حس ئے میری مدد کی ٹھی اور مجھے گھر کے ایدر الپی۔" حولہ‬
‫نیگم ئے اسے نیایا ۔‬

‫" جانیا ہوں ماما! مجھے نہ ڈایری ٹھی رچٹم یایا ئے دی ٹھی ساید علطی سے آپ کی کار میں گر‬
‫گنی ٹھی۔"‬

‫" اور تم ئے کسی کی امانت کو وایس د ننے کے تحائے اسے یڑھیا اسیارٹ کر دیا۔" حولہ نیگم‬
‫کی یات یر زوہان کو سرمیدگی ہوپی۔‬

‫" میں آج اسے وایس کر دوں گا۔" زوہان ئے آہسٹہ لہجے میں کہا۔‬

‫" حب تم نیہا سے ملو نو اسے کہیا میں اس سے ملیا جاہنی ہوں۔" حولہ نیگم ئے مسکرا کر کہا اور‬
‫ڈایری اس کی جانب یڑھاپی۔‬

‫" جی ماما!" اس ئے ان کے ہاٹھ سے ڈایری لینے ہوئے کہا۔‬

‫" جلدی سے فریش ہو جاؤ ٹھر اکھنے یاسٹہ کریں گے۔" اس کے یالوں میں ہاٹھ ٹ ھیر کو وہ روم‬
‫سے بکل گنی۔‬
‫‪51‬‬

‫" ہمم ! نو مس نیہا اجمد شفی ! آپ ئے مجھے انیا مقروض نیا دیا ہے جلیں ٹھر فرض ایار ہی د ننے‬
‫ہیں۔"‬

‫وہ حود سے یابیں کریا ڈایری دراز میں ڈال کر واش روم کی سمت جال گیا۔‬

‫" کالج یہیں جایا آج ؟" تمرہ ئے گھر میں داجل ہوئے ہی یاسٹہ کرپی نیہا سے نوجھا۔‬

‫" یہیں ! " ایک لقطی حواب دے وہ ٹھر سے یراٹھا کھائے لگی۔‬

‫" ک یوں؟؟؟" تمرہ ئے حیران ہوئے ہوئے نوجھا۔‬

‫" ک یویکہ یایاب آپی کی سادی ہو رہی ہے اور مجھے سادی کی رسموں کو اتچوائے کریا ہے۔"‬

‫نیہا ئے اس کے مٹہ میں نوالہ د ننے ہوئے کہا۔‬

‫" کیا ! یایاب آپی کی سادی ہو رہی ہے اور تم ئے مجھے نیایا ٹھی یہیں۔" تمرہ ئے یامسکل نوالہ‬
‫بگلنے ہوئے سکوہ کیا۔‬

‫" نو اٹھی کیا تمہاری روح کو نیایا ہے میں ئے۔"‬

‫" جھوڑو سب نہ نیاؤ کب ہے سادی اور کس سے ہو رہی ہے ؟" تمرہ ئے حوش ہوئے ہوئے‬
‫کہا۔‬

‫" تمیر ٹھاپی سے۔"‬


‫‪52‬‬

‫" واؤ یار ! مجھے تمیر ٹھاپی یہت ا جھے لگنے ‪،‬کیا یرسییالنی ہے ان کی۔"‬

‫" اننی چ یل جیسی بظریں نہ گاڑ میرے دلہا ٹھاپی یر۔" نیہا ئے اسے گھورئے ہوئے کہا۔‬

‫" ٹھاپی ہیں میرے وہ اجھا۔" تمرہ ئے اس کے کیدھے یر مارئے ہوئے کہا۔‬

‫" کب ہے سادی نیاؤ نہ؟" تمرہ ئے ئے جینی سے کہا۔‬

‫" جمعے کو بکاح ہے۔"‬

‫" کیا ؟؟؟؟ اس جمعے کو یار بین دن رہنے ہیں جمعے میں نو ۔"‬

‫" ہاں نو اسی لنے نو کالج سے جھنی کر رہی ہوں ۔آج آپی کو مانوں بیٹھا دے گیں۔ نہ بین دن‬
‫ہم ئے حوب ہال گال کریا ہے۔"‬

‫" یہت مزہ آئے واال ہے۔" تمرہ ئے حوش ہوئے ہوئے کہا۔‬

‫"اجھا یایاب آپی کہاں ہیں مجھے ایہیں میارک یاد د ننی ہے۔"‬

‫" وہ ج ھت یر گنی ہیں اننی چڑنوں کو یاپی د ن نے۔"‬

‫اجھا !" تمرہ اجھا کہہ کر سیڑھ یوں کی جانب یڑھ گنی۔‬

‫" تم کہاں جلی کالج یہیں جایا تم ئے؟" نیہا ئے اسے اویر جایا دیکھا نو نوکا۔‬
‫‪53‬‬

‫" ک یوں یایاب آپی میری یہن یہیں ہیں ؟ مجھے ٹھی ان کی سادی کو اتچوائے کریا ہے۔" تمرہ‬
‫کہہ کر اویر کی جانب جلی گنی۔‬

‫" سہوا ر ! کیا ہو گیا ہے ؟ کیوں یاراض ہو رہے ہو یس ایک جاب کی یات ہی نو ہے۔"‬

‫رانٹہ ئے مٹہ ن یا کر بیٹھے سہوار سے کہا۔‬

‫" میرے ہوئے ہوئے تمہیں جاب کرئے کی کیا ضرورت ہے ؟ میں ہوں نہ تمہارا اور جالہ کا‬
‫چرچ یآساپی اٹھا سکیا ہوں۔"‬

‫" مجھے نٹہ ہے مگر ‪،‬ہم تمہاری ذمہ داری یہیں ہیں ۔"‬

‫" ایسی یابیں کر کر تم مجھے یرایا کر رہی ہو۔" سہوار ئے کرسی کی یست سے ن یک لگاپی۔‬

‫" تم سمجھ یہیں رہے میری یات ‪،‬اٹھی ہماری سادی یہیں ہوپی ہے اور حب یک یہیں ہوپی‬
‫میری ماں میری ذمہ داری ہے اور میں اننی ذمہ داری نٹھایا جاہنی ہوں۔"‬

‫" مشیلہ سادی کا ہی ہے نہ نو جلو اٹھی کر لینے ہیں سادی۔" سہوار ئے آگے ہوئے ہوئے‬
‫کہا۔‬

‫" یس ہر وقت جذیاپی ق تصلے‪،‬یہلے جالہ کو نو م یا لو ا یسے کیسے سادی کر لوں تم سے اور اگر جالہ‬
‫نہ ماپی نو میں تم سے سادی کٹھی یہیں کروں گی ۔میں یایشیدیدہ یہو یہیں بییا جاہنی۔"‬
‫‪54‬‬

‫" ہو گیا تمہارا؟"‬

‫" سہوار!"‬

‫" امی کو میں میا لوں گا اور رہی یات جاب کی نو ٹھیک ہے کر لو جاب مگر ضرف دو مہینے یک‬
‫اس کے بعد ہمارا بکاح ہو گا اور تم جاب جھوڑو گی۔"‬

‫" ٹھییک ہو سہوار!"‬

‫" یس اب جلو ‪،‬ساری زیدگی یہیں بیٹھیا ہے۔" سہوار ئے اٹھنے ہوئے کہا ۔وہ ایک کافی ساپ‬
‫میں بیٹھے ٹھے۔ سہوار کے اٹھنے ہی رانٹہ ٹھی کھڑی ہو گنی اور اس کے ننج ھے ننجھے یاہر آگنی۔‬

‫" بیٹھو!" سہوار ئے گاڑی کا فرنٹ ڈور کھو لنے ہوئے کہا۔ رانٹہ حپ جاپ بیٹھ گنی۔سہوار ئے‬
‫ڈران یویگ سیٹ سیٹھالی اور سنحیدگی کے ساٹھ ڈران یو کرئے لگا۔‬

‫" حفا ہو ؟" رانٹہ ئے ڈرئے ڈرئے نوجھا۔‬

‫" ہاں ! مگر تمہیں کیا فرق یڑیا ہے ‪،‬میری محیت نو کوپی اہم یت ہی یہیں رکھنی تمہارے یزدیک‬
‫نٹھی اننی آساپی سے مجھے جھوڑئے کی یات کہہ جاپی ہو۔"‬

‫سہوار ئے حفا لہجے میں کہا۔‬

‫" آپی اتم سوری نہ ! میرا مظلب وہ یہیں ٹھا۔"رانٹہ ئے کان یکڑ کر کہا۔‬
‫‪55‬‬

‫" ٹھر کیا مظلب ٹھا کیا انیا آسان ہے تمہارا مجھ سے دسییردار ہویا؟" سہوار ئے اس کی جانب‬
‫دیکھنے ہوئے کہا۔‬

‫" رانٹہ مر سکنی ہے مگر سہوار کو جھوڑ یہیں سکنی۔"‬

‫" سر ! سر جمزہ آئے ہیں۔" رچٹم کی آواز اسے وایس جال میں الپی۔وہ سیدھا ہوا نو درد کی ایک‬
‫لہر اس کے یازو میں دوڑ گنی۔‬

‫" یالؤ اسے۔"‬

‫" جی سر!" وہ سر ہالیا کئین سے یاہر جال گیا۔کجھ دیر بعد جمزہ ایدر داجل ہوا۔‬

‫" تمہیں آرام ی ضرورت ہے اور تم گھر یر جائے کے تحائے یہاں آ گنے۔" جمزہ ئے اس کے‬
‫سا منے کرسی یر بیٹھنے ہوئے کہا۔‬

‫" حب یک اس جان کو میں یکڑ یہیں لییا ‪،‬مج ھے سکون یہیں آئے گا۔"‬

‫" لیکن تمہیں گولی لگی ہے ۔"‬

‫" نو کیا ہوا نہ نو اب زیدگی کا حصہ ہے۔"‬

‫" کیا رانٹہ کو ٹھی یہی حواب د ننے تم؟" جمزہ کی یات یر سہوار ئے ایک ٹھیڈی آہ ٹھری ۔‬

‫" اسی کے لینے نو کر رہا ہوں نہ سب ۔"‬


‫‪56‬‬

‫" لیکن!"‬

‫" لیکن ویکن جھوڑ نہ نیا اس سی ڈی کا کیا سین ہے؟" سہوار ئے مظلب کی یات کی۔‬

‫" کجھ ٹھی یہیں ہے اس میں ‪،‬یلییک ہے یالکل ۔"‬

‫" کیا مظلب یلییک؟ " سہوار اننی کرسی سے آگے ہوا۔‬

‫" مظلب کجھ ٹھی یہیں ہے اس میں سوائے اس سی ڈی یر لکھے یابییل کے۔"‬

‫" یابییل ؟ کیسا یابییل؟"‬

‫" حور" یس یہی لکھا ٹھا اس یر ۔‬

‫" اس کے یرس سے کجھ اور مال؟"‬

‫" ہاں ایک جاپی ملی ہے ‪،‬حو مسکوک لگی مجھے یافی وہی یارمل لڑک یوں کا سامان ٹھا۔" اس ئے‬
‫ایک جاپی اس کی جانب یڑھاپی۔‬

‫"کس حیز کی ہو سکنی ہے نہ جاپی؟" اس ئے جاپی کو ہاٹھ میں لے کر سوجا۔‬

‫" جلدی گھر جلے جایا ۔" جمزہ اسے کہیا اننی جگہ سے کھڑا ہوگیا اور اس سے ہاٹھ مال کر کئین سے‬
‫بکل گیا۔ ننجھے سہوار اس جاپی کے یارے میں سوچ رہا ٹھا۔‬
‫‪57‬‬

‫"جلو اسیارٹ کرئے ہیں ۔ایک نٹم میری اور دوسری نٹم تمرہ کی۔" نیہا ئے ڈھولکی کے یاس‬
‫بیٹھنے ہوئے کہا۔ آج یایاب کی مہیدی کا قیکشن کیا جا رہا ٹھا ۔و یسے نو سب سادگی سے ہویا ٹھا‬
‫مگر تمرہ اور نیہا ئے اننی ساری سہیلیاں اور محلے کی سب لڑک یوں کو جمع کر لیا ٹھا۔ یایاب کو نیہا‬
‫ئے گھویگٹ اوڑھا دیا یاکہ کوپی اسے دیکھ نہ سکے بفول نیہا کے دلہن کو اب ضرف بکاح کے بعد‬
‫ہی دیکھ سکنے ٹھے سب ۔‬

‫ننے بییاں دی دے واری‬

‫میں کڑی لہور سہر دی‬

‫انیاں بییاں نو نہ ہا ری‬

‫نیہا ئے ڈھولک تحائے ہوئے ننے گایا اسیارٹ کنے۔‬

‫چیا ککڑ بییرے ٹھے‬

‫چیا ککڑ بییرے ٹھے‬

‫کاسنی ڈو ننے وا لنے میڈا صدفے ئیرے ئے‬

‫کاسنی ڈو ننے وا لنے میڈا صدفے ئیرے ئے‬


‫ی‬
‫‪58‬‬

‫اننی نٹم کے ساٹھ گاپی نیہا ئے چ لینحیگ ایداز میں تمرہ کی طرف دیکھا نو تمرہ ئے گایا اسیارٹ‬
‫ک یا ۔‬

‫کیڈا لگ گیا ٹھالی نوں‬

‫کیڈا لگ گیا ٹھالی نوں‬

‫ہٹھان ا ٹھے مہیدی لگ گنی‬

‫اک فسمت والی نوں‬

‫ہٹھان ا ٹھے مہیدی لگ گنی‬

‫اک فسمت والی نوں‬

‫"میری یاری۔" نیہا ئے کہا‬

‫کو ٹھے ئے آ ماہیا‬

‫کو ٹھے ئے آ ماہیا‬

‫ملیا ئے مل آ کے یہیں ٹھے حسماں نوں کھا ما ہیا‬

‫ملیا ئے مل آ کے یہیں ٹھے حسماں نوں کھا ما ہیا‬

‫نیہا ئے گائے ہی سب لڑکیاں ہیشنے لگیں نو تمرہ ٹھی میدان میں آ گنی۔‬
‫‪59‬‬

‫" سیو سیو سیو ! نہ ہیں نیہا کے ہوئے والے وہ حو اننی قیلکیگز نیان کر رہے ہیں۔‬

‫کی لییا اے میراں نوں‬

‫کی لییا اے میراں نوں‬

‫ملن ئے آ جاواں ڈر لگیا ہے ج ھیراں نوں‬

‫تمرہ کے گائے ہی نیہا ئے اسے مکا نیا کر دیکھایا۔‬

‫آدھی رات یک سب ئے ہال گال گیا ‪،‬ٹھر یایاب کی جالت دیکھ کر نیہا اسے کمرے میں لے آپی۔‬

‫" آپی ! مجھے بقین یہیں آ رہا کل آپ کی سادی ہے اور وہ تمیر ٹھاپی کے ساٹھ ۔" نیہا ئے حوسی‬
‫ی‬‫ھ‬ ‫م ٹ‬
‫سے اسے حود یں نحنے ہوئے کہا۔‬

‫" نیہا ! کیا کر رہی ہو ۔" یاہر سے آپی تمرہ کی آواز یر وہ ننجھے ہنی ۔‬

‫" آپی ! آپ آرام کرو ۔میں ذرا ان سب کو تم یا لوں۔" نیہا کہہ کر یاہر کی جانب جلی گنی۔یایاب‬
‫م‬ ‫ک‬ ‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫ئے نیڈ کراؤن سے نیک لگا کر آ یں موید یں۔ ل کا دن اس کی زیدگی یں اس کی سب سے‬
‫یڑی حوسی کو الئے واال ٹھا۔‬

‫" یایاب اجمد ن یت اجمد شفی کیا آپ کو تمیر جان ولد جالل جان سے یا غوض ‪ 50‬الکھ حق مہر‬
‫بکاح ق یول ہے۔"‬
‫‪60‬‬

‫مولوی صاحب کے نوجھنے یر یایاب ئے سر اٹھا کر یاپ کی جانب دیکھا۔‬

‫" کیا میں اننی سرابط ٹھی لکھوا سکنی ہوں بکاح یامے میں؟" یایاب ئے مولوی سے نوجھا۔‬

‫" ہاں ہاں بییا ک یوں یہیں۔" ایہوں ئے مسکرائے ہوئے کہا۔‬

‫" میں جاہنی ہوں میرا حق مہر سرغی ہو ۔ اس کے عالوہ میری کوپی سرط یہیں۔"‬

‫" جینی رہو میری تچی۔" مولوی ئے اس کے سر یر سر یر ہاٹھ رکھنے ہوئے کہا۔‬

‫" یایاب اجمد ن یت اجمد شفی کیا آپ کو تمیر جان ولد جالل جان سے یا غوض سرغی حق مہر بکاح‬
‫ق یول ہے۔"‬

‫" ق یول ہے!"‬

‫بین یار ق یول ہے کے بعد تمیر ئے اعحاب و قیول کیا۔ یایاب اجمد یایاب تمیر جان ین گنی۔ تمیر‬
‫کو زیدگی کی سب سے یڑی حوسی مل گنی ٹھی مگر اماں یایا کی عیر موحودگی اس کے لنے دکھ کا‬
‫یاعث ٹھی۔‬

‫بکاح کے آدھے گھینے بعد رحصنی ہو گنی ۔تمیر اسے لے کر گھر آیا۔مالزمہ کے ذر بعے یایاب‬
‫کمرے یک آپی۔‬
‫‪61‬‬

‫اسے بیس میٹ ہو گنے ٹھے تمیر کا ان تظار کرئے مگر تمیر کا کوپی انہ نٹہ نہ ٹھا۔وہ نیڈ سے ایر کر‬
‫دابیں جانب آپی چہاں تمیر کی ایک یڑی سی فونو لگی ہوپی ٹھی ۔وہ مسکرا رہا ٹھا کجھ یل نو وہ اسکی‬
‫مسکراہٹ میں کھوگنی۔تمیر کے یارے میں سوچنی وہ حود ٹھی مسکرائے لگی۔نٹھی دروازہ کھلنے کی‬
‫آواز آپی اس ئے ننجھے مڑ کر دیکھا نو تمیر درازہ نید کر رہا ٹھا۔اس کی دل کی دھڑکن یل ٹھر کو‬
‫ٹ‬
‫ھمی۔وہ بظر جھکائے کھڑی رہی ۔تمیر اس کے سا منے آیا۔‬

‫" یایاب مجھے آپ سے یہت ضروری یات کرپی ہے۔" اسے تمیر کا لہجہ ٹھوڑا افسردہ لگا۔‬

‫" جی!" اس ئے بظر اٹھا کر نوجھا۔ تمیر اس کا ہاٹھ ٹھا م کر اسے نیڈ یک الیا۔‬

‫"اماں کو ہارٹ انیک آیا ہے ‪،‬مجھے جایا ہو گا اٹھی۔"‬

‫" ہارٹ انیک ! مگر کیسے؟"‬

‫" نٹہ یہیں وہ سہر کے ہاسییل میں ہیں ‪،‬مجھے وہاں جایا ہے۔میں آپ سے اجازت لینے آیا ٹھا۔"‬

‫"تمیر اس میں اجازت کیسی ‪،‬اماں کی طی تعت ٹھیک یہیں اور آپ اٹھی یک ا یسے ہی بیٹھے ہیں‬
‫‪،‬جلیں مجھے ٹھی جایا ہے ان کے یاس ۔" وہ کھڑی ہو پی ہوپی نولی۔‬

‫" یایاب رات یہت ہو جکی ہے آپ اٹھی آرام کریں میں صنح آؤں گا ٹھر آپ کو لے جاؤں گا‬
‫۔"‬
‫‪62‬‬

‫" مگر !"‬

‫" یلیز یایاب!" تمیر ئے النحا کی ۔‬

‫" ٹھیک ہے آپ جابیں اور مجھے نیائے رہینے گا اماں کی کیڈیشن۔"‬

‫" ٹھیک ہے۔ آپ آرام کر لنحنے گا۔" وہ اس کا گال ٹھیٹھیایا روم سے بکل گیا۔‬

‫یایاب ئے کپ نورڈ سے ایک یارمل سوٹ بکاال اور جینحیگ روم میں جلی گنی ۔کجھ دیر بعد وہ میک‬
‫اپ سے یاک د ھلے ہوئے چہرے کے ساٹھ یاہر آپی اور جائے تماز کی یالش میں بظر دوڑاپی اسے‬
‫ایک بییل یر سل تقے سے رکھی جائے تماز بظر آپی ۔اس ئے نواقل کی ن یت یاید ھ لی ۔ہر دعا میں‬
‫زلنحاں اماں کی زیدگی کی دعا کر رہی ٹھی۔صنح فحر کی تماز کے بعد اس کی آ یکھ لگ گنی۔وہ وہیں‬
‫مصلے یر ہی سو گنی۔‬

‫آٹھ تجے کے فرنب تمیر گھر آیا۔اس ئے سب سے یہلے مالزمہ سے یایاب کا نوجھا۔‬

‫" نیگم صاحٹہ ئے یاسٹہ کر لیا؟"‬

‫" یہیں صاحب ! وہ نو ننجے ہی یہیں آ بیں۔" تمیر یریسان ہویا اویر روم کی جانب یڑھا۔دروازہ کھولیا‬
‫ایدر داجل ہوا نو یایاب کو مصلے یر سویا یایا۔وہ آہسٹہ سے جلیا اس کے یاس آیا اور ننجے بیٹھ گیا۔‬
‫‪63‬‬

‫" یایاب! اس ئے اسے آواز لگاپی مگر وہ نہ ہلی۔اس ئے دو یار اسے بکارا مگر ساید یہت گہری بیید‬
‫میں ٹھی وہ ۔تمیر ئے اسے یاہوں میں اٹھایا اور نیڈ یر لے آیا۔اسے لییا کر اٹھی وہ اس کا کمقریر‬
‫صحنح کر رہا ٹھا حب اسے یایاب کی آواز سیاپی دی۔‬

‫" اماں ٹھیک ہو جابیں گی۔" وہ بیید میں نول رہی ٹھی تمیر مسکرا دیا۔ اسے کمقریر اوڑھا کر وہ‬
‫ا ننے کیڑے لے کر واش روم میں جال گیا۔‬

‫تمیر کا فون ریگ ہوا نو یایاب کی آیکھ کھلی۔یہلے نو وہ حود کو نیڈ یر دیکھ کر حیران ہوپی ٹھر واش‬
‫روم سے ساور کی آواز آ ئے یر سمجھ گنی کہ تمیر وایس آ گیا ٹھا۔وہ اٹھ کر بیٹھ گنی اور سر یر‬
‫سل تقے سے ڈو نٹہ کو جمایا ۔نٹھی تمیر یہا کر بکال۔‬

‫" آپ اٹھ گنی؟ " اس ئے اسئییڈ یر نولیا یا یگنے ہوئے نوجھا۔‬

‫" وہ آپ کا فون تج رہا ٹھا۔" یایاب کے کہنے یر تمیر ا ننے فون کی جانب یڑھا۔فون چیک کرئے‬
‫کے بعد وہ آ بینے کی جانب آیا اور ا ننے یال نیائے لگا۔گاہے بگاہے بظر یایاب یر ٹھی ڈال رہا ٹھا‬
‫حو سر ج ھکائے کھڑی اننی ابگل یوں کو آیس میں مسل رہی ٹھی۔‬

‫" اماں ٹھیک ہیں اب ۔" تمیر ئے اس کی جانب مڑئے ہوئے کہا۔یایاب ئے اس کی جانب‬
‫دیکھا وہ کیسے اس کے دل کی یات جان گیا۔‬
‫‪64‬‬

‫" آپ نیار ہو جابیں ‪،‬یا سنے کے بعد اماں سے ملنے جلنے ہیں وہ آپ کا نوجھ رہی ٹھیں۔" تمیر ئے‬
‫یرش ڈریشیگ بییل یر رکھنے ہوئے کہا۔یایاب سر ہالپی واش روم کی جانب یڑھ گنی۔‬

‫وہ یہا کر بکلی نو تمیر روم میں یہیں ٹھا۔اس ئے یالوں کو ڈرائیر سے سکھایا ۔حب وہ یال یاید ھ‬
‫رہی ٹھی نو تمیر روم میں داجل ہوا۔‬

‫" ہاں ! آج کی مئییگ کئیسل کر دو ۔ "‬

‫" یہیں آج یہیں آ سکیا ‪،‬آج یاسییل یہیں ہے۔"‬

‫" حو کام کہا ٹھا وہ ہوا ؟"‬

‫" اوکے میں سام میں ملیا ہو ں تم سے۔" یایاب اس کی آواز سن رہی ٹھی حو ساید ا ننے آفس‬
‫ورکر سے یات کر رہا ٹھا۔وہ یات چٹم کر کر مڑا نو یایاب سر یر ڈو نٹہ لے رہی ٹھی۔ وہ اس کی‬
‫جانب یڑھا۔‬

‫" جلیں! " اس ئے اس کا ہاٹھ ٹھاما ۔‬

‫" جی!" وہ جی کہنی اس کے ساٹھ جل یڑی ۔ یا سنے کی بییل یر وہ ہر حیز حود اس کی جانب‬
‫یڑھا رہا ٹھا۔ اس کی اننی یرواہ یر یایاب ہولے سے مسکرا دی۔‬
‫‪65‬‬

‫"تمیر ! یس کریں ‪،‬اب یہیں کھایا جائے گا۔"اس ئے حوس کا گالس چٹم کرئے ہوئے کہا۔‬
‫تمیر ئے اس کی جانب دیکھا اس کے چہرے کی معصوم یت یر وہ مسکرا دیا۔‬

‫" راسدہ! " اس ئے مالزمہ کو آواز لگاپی۔‬

‫" پی پی کی جادر الؤ!" تمیر ئے کہا نو فورا دوڑ کر روم میں گنی اور جادر لے آپی۔ تمیر ئے جادر یکڑ‬
‫کر یایاب کے کیدھوں کے گرد جادر ڈالی۔‬

‫" جلینے۔" وہ اسے لے کر نورچ یک آیا ۔گاڑی کا فرنٹ ڈور کھو لنے ہوئے مسکرایا۔ یایاب کے‬
‫بیٹھنے کے بعد اس ئے اننی سیٹ سیٹھال لی۔‬

‫" اماں یہت نئیشن لینی ہیں میری ۔ڈاکیر ئے ٹھی یہی وجہ ن یاپی ہے ‪،‬مگر اب اماں یہیر ہیں۔"‬

‫" اماں آپ سے یہت محیت کرپی ہیں نہ۔"‬

‫" یہت زیادہ!" تمیر کے چہرے یر فحر ٹھا۔‬

‫" وہ نو آپ سے ٹھی یہت محیت کرپی ہیں ۔" تمیر ئے کہا۔‬

‫" مجھ سے مگر وہ نو مجھ سے کٹھی ملی ہی یہیں۔"‬

‫" ایہیں ا ننے بینے کی یشید سے ئے انیہا محیت ہے ۔ آپ ملیں گی نو جان جابیں گی۔"‬
‫‪66‬‬

‫تمیر ئے مسکرا کر کہا وہ اس کی مسکراہٹ میں کھو گنی۔ اسے اننی فسمت یر رسک ہوئے لگا‬
‫ٹ ھا ۔‬

‫" کیا ہوا؟" حود یر اس کی بظروں کا اربکاز مخشوس کر کر تمیر ئے نوجھا۔‬

‫" کجھ یہیں !" یایاب گڑیڑاپی اور بظروں کا زاونہ کھڑکی سے یاہر کی جانب موڑ لیا۔‬

‫"سر ! اس لڑکی کا کام ہو گیا ہے لیکن وہ سی ڈی اے سی پی لے گیا ۔"‬

‫اس شخص کی یات یر مفایل اننی کرسی سے فورا کھڑا ہوا۔‬

‫"ایک کام دیا ٹھا تم لوگوں کو وہ ٹھی صحنح یہیں کر یائے۔ اس اے سی پی کو وہاں کی‬
‫ابفارمیشن کس ئے دی؟ "‬

‫اس ئے عصے سے کھڑکی کی یاہر کی جانب دیکھنے ہو ئے کہا۔‬

‫"سر !ہم یہیں جا ننے وہ ہم سے یہلے ہی وہاں موحود ٹھا۔ "‬

‫"کجھ ٹھی ہو وہ سی ڈی مجھے جا ہینے۔ " اس ئے گھر میں داجل ہوئے شخص کی جانب دیکھنے‬
‫ہوئے کہا۔‬

‫"سر !ہم ئے ٹھائے میں ا ننے ساٹھی کو سب معلومات د ننے کا کہا جیسے ہی کجھ معلوم ہویا‬
‫ہے میں آپ کو مظلع کریا ہوں۔ "‬
‫‪67‬‬

‫"تم جا ننے ہونہ اس یار علطی کی گنحایش یہیں ہے۔"‬

‫"جی سر! " اس ئے مؤدیانہ ایداز میں کہا۔‬

‫" معلوم کرو اس اے سی پی کے ساٹھ اور کون کون اس کام میں سامل ہے ۔"‬

‫" جی سر!"‬

‫" کیا جال ہے جان؟" جاپی یہحاپی آواز یر اس ئے ننج ھے مڑ کر دیکھا ۔‬

‫" حو کہا ہے جلدی ہو جایا جا ہینے۔" وہ فون ن ید کریا مفایل کے یاس جلیا ہوا آیا اور اس سے‬
‫بعل گیر ہو گیا۔‬

‫" جان صاحب! تمیر کہاں ہے؟" زلنحاں اماں ئے جالل جان سے نوجھا حو ان کے ن یڈ کے‬
‫یاس رکھی کرسی یر بیٹ ھے ہوئے ٹھے۔‬

‫" گھر گیا ہے؟" ایہوں ئے یارمل لہجے میں حواب دیا۔‬

‫" جان صاحب ! میرے بینے سے ایسا کون سا گیاہ ہو گیا ہے حو آپ اسے معاف ہی یہیں‬
‫کر رہے ۔اب نو گل ٹھی ا ننے گھر میں یہت حوش ہے۔"‬

‫" ڈاکیر ئے آپ کو آرام کرئے کا نوال ہے‪،‬زیادہ یابیں نہ کریں۔" ایہوں ئے ا ننے لہجے کو یارمل‬
‫ہی رکھا۔‬
‫‪68‬‬

‫" اماں!" نٹھی تمیر روم میں داجل ہوا ‪،‬مگر جالل جان کو دیکھ کر اس کی یافی یات مٹہ میں ہی رہ‬
‫گنی۔‬

‫" آگیا میرا بییا!" زلنحاں اماں ئے حوسی سے اس کی جانب دیکھا ۔جالل جان اننی جگہ سے‬
‫کھڑے ہو گنے اور یاہر کی جانب قدم یڑھا د ننے‪،‬مگر تمیر کے ننجھے سے بکلنی یایاب کو دیکھ کر‬
‫رک گنے۔‬

‫" السالم علیکم یایا!" یایاب ئے فورا سالم کیا۔وہ اسکے سر یر ہاٹھ رکھ کر آگے یڑھ گنے۔‬

‫" تمیر ! " زلنحاں اماں ئے اسے بکارا حو جالل جان کو جائے دیکھ رہا ٹھا۔ وہ ان کی طر ف مڑا‬
‫اور مسکرائے ہوئے ا یکے یاس آیا۔‬
‫ی‬
‫" اماں ! د کھیں کون آیا ہے۔"‬

‫" ماسا ہللا میری یہو نو جاید کا یکڑا ہے۔" ان کی بغربف یر یایاب جھی یپ گنی۔‬

‫" دیکھ لیں آپ کے جیسی ہی ہے نہ ۔"‬

‫" جل جھال! یایاب بییا!اماں کے یاس یہیں آؤ گی؟" ایہوں ئے نیڈ کے کیارے کھڑی یایاب‬
‫سے کہا۔وہ سر ہالپی ان کے یاس آپی۔‬
‫‪69‬‬

‫" میرے بینے کا دھیان رکھیا‪،‬ٹھوڑا عصے کا ئیز ہے مگر جن سے محیت کریا ہے ان کے لنے‬
‫یالکل موم جیسا ہے۔" ان کی یات یر یہلے نو یایاب حیران ہوپی ٹھر مسکرا دی۔‬

‫" اماں ! آپ جلدی سے ٹھیک ہو جابیں ٹھر آپ کو گھر جلیا ہے میرے ساٹھ۔" یایاب ئے‬
‫ان کا ہاٹھ یکڑئے ہوئے کہا۔ تمیر نیڈ یر ان کے یاؤں کے یاس بیٹھ گیا۔‬

‫" آؤں گی ٹھنی میں ۔اکلوپی یہو سے ہی تحرے حو اٹھوائے ہیں ۔" ایہوں ئے مسکرائے‬
‫ہوئے کہا۔‬

‫" لیکن مجھے نو آپ کو تحرے دیکھائے ہیں ‪،‬تمیر ئے کہا ٹھا آپ مجھ سے محیت کرپی ہیں ‪،‬‬
‫ا ننے سالوں بعد میری ماں مجھے ملی ہے نو میرا حق بییا ہے کہ میری ماں میرے تحرے‬
‫اٹھائے۔"‬
‫ی‬ ‫ئ‬ ‫گ‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫یایاب کی یات یر زلنحاں کی آ یں م ہو یں۔ا ہوں ئے اسے ینے سے لگا لیا۔‬
‫س‬

‫" ہاں ْ! میری تچی ‪،‬ئیری ماں ہے نہ ئیرے تحرے اٹھائے گی۔" ایہوں ئے یایاب کے آیشو‬
‫صاف کینے۔‬
‫ب‬
‫وہ ان کے یاس یٹھی ان سے یابیں کرپی رہی اور تمیر ددونوں کو دیکھ کر مسکرا رہا ٹھا۔‬

‫" زوہان! کہاں گم ہو ؟"‬


‫‪70‬‬

‫روچیل ئے آفس میں داجل ہوئے ہوئے نوجھا۔روچیل کی آواز یر وہ سوحوں کی دنیا سے یاہر‬
‫آی ا ۔‬

‫"تم کب آئے؟" وہ سیدھا ہو کر بیٹھا اور ہاٹھ میں یکڑی ڈایری دراز میں ڈالی۔‬

‫" نہ کیا ٹھا؟" روچیل ئے ڈایری کی جانب اسارہ کرئے ہوئے نوجھا۔‬

‫" کجھ یہیں ! تم نیاؤ کیسے آیا ہوا؟" زوہان ئے اسے یاال۔‬

‫" یاس ئے کہا ہے آج یراچیکٹ کی قایل کم یل یٹ جا ہینے ایہیں۔" روچیل نولیا ہوا اس کے‬
‫سا منے والی حییر یر بیٹھ گیا۔‬

‫"قایل کم یل یٹ ہی ہے یس کجھ نوابی یٹ رہنے ہیں میں آدھے گھینے یک قایل کم یل یٹ کر‬
‫د ن یا ہوں۔" زوہان ئے قایل کھو لنے ہوئے کہا۔‬

‫" زوہان ! ایک یات نو ن یاؤ۔" روچیل ئے کہا نو اس ئے قایل سے بظریں اٹھا کر اس کی‬
‫جانب دیکھا۔‬

‫" تمہارے ڈیڈ کا حو یزیس ہے تم وہ ک یوں یہیں سیٹھال لینے ا یسے نوکری یر حوار ہویا ضروری‬
‫ہے کیا؟"‬
‫‪71‬‬

‫" ڈیڈ کا یزیس ا ٹھی نوقیر ابکل سیٹھال رہے ہیں ‪،‬اور میں نیا کسی تحرئے کے یزیس یہیں‬
‫سیٹھال سکیا ۔نیکسٹ میٹھ ایک سال نورا ہو جائے گا مجھے یہاں جاب کرئے ہوئے ٹھر میں‬
‫کوشش کروں گا ڈیڈ کے یزیس کو یہاں س یٹ اپ کروں۔ نوقیر ابکل میری مدد نو کر رہے‬
‫ہیں مگر وہ کب یک ڈیڈ کا یزیس سیٹھال سکنے ہیں۔"‬

‫" یہی نو میں کہہ رہا ہو ں وہ یزیس اب تمہارا ہے اور تمہیں کسی اور ٹھروسہ کرئے کے تحائے‬
‫حود اسے آگے یڑھا یا جا ننے۔" روچیل ئے اسے سمجھایا۔‬

‫" نیکسٹ میٹھ جا رہا ہو ں وہاں جاب سے ریزاین ٹھی دے رہا ہو ں ۔"‬

‫" نہ ہوپی نہ یات ۔" روچیل ئے حوش ہوئے ہوئے کہا نو وہ مسکرا دیا ۔‬

‫روچیل اٹھ کر کئین سے بکال نو زوہان ٹھر سے نیہا کے یارے سوچنے لگا ۔ بین دن سے وہ‬
‫رچٹم یایا سے نیہا کا نوجھ رہا ٹھا مگر رچٹم یایا ئے اسے کالج جائے دیکھا ٹھا اور نہ وایس آئے‬
‫۔اسے حود سمجھ یہیں آرہا ٹھا وہ ک یوں انیا ئے جین ہو رہا ہے اس سے ملنے کے لنے۔ٹھر اننی‬
‫سوحوں کو جھیکنے وہ قایل کی جانب م یوجہ ہو گیا۔‬

‫"یایا ! یایاب آپی یہیں آپی اٹھی یک ۔"‬

‫‪ 1‬تحنے واال ٹھا تمیر کو لے کر آئے واال ٹھا مگر اٹھی یک یہیں آیا ٹھا۔‬
‫‪72‬‬

‫"بییا! تم نو آرام سے بیٹھ جاؤ ۔"‬

‫"یایا ! آپ کو یہیں نٹہ کل سے اب یک میں ئے آپی کو کییا مس کیا ہے ۔ "‬

‫نیہا ئے ان کے یاس بیٹھنے ہوئے کہا۔‬

‫"نہ نو قظری ہے بییا! تمہیں نو حوش ہویا جا ہینے کہ تماری یایاب آپی ا ننے گھر کی ہو گنی ہے۔ "‬

‫"میں حوش ہوں یایا! یس ان کی یاد آپی ہے یہت۔ "‬

‫نیہا ئے معصوم یت سے کہا نو وہ مسکرا د ننے۔ نٹھی دروازہ کھیکھیائے کی آواز یر نیہا اننی جگہ سے‬
‫اجھل کر کھڑی ہوپی۔‬

‫"تمیر ٹھاپی آ گنے۔" اس ئے جلدی سے دروازہ کھوال مگر سا منے تمرہ کو دیکھ کر اس کا مٹہ ین‬
‫گ یا ۔‬

‫" تم ک یوں آپی ہو؟" اس ئے چڑ کر نوجھا نو تمرہ ئے اسے گھورا۔‬

‫" مظلب کیا ہے تمہارا اس یات سے ہاں؟ میری آپی آج آئے والی ٹھیں ان سے ہی ملنے آپی‬
‫ہوں۔" تمرہ اسے را سنے سے ہیاپی گھر میں داجل ہوپی۔‬

‫" السالم علیکم ابکل! " تمرہ ئے اجمد شفی کے یاس بیٹھنے ہوئے کہا۔‬

‫" وعلیکم السالم بییا!" ایہوں ئے اس کے سر یر ہاٹھ رکھنے ہوئے کہا۔‬


‫‪73‬‬

‫" ابکل ! آپی یہیں آپی اٹھی یک؟" تمرہ ئے نوجھا ۔‬

‫" یہیں بییا! اٹھی یک نو یہیں آپی‪،‬آئے والی ہی ہو گی۔" ایہوں ئے کہا ۔نیہا تمرہ کے یاس‬
‫ب‬
‫آکر یٹھی نو تمرہ ئے اس کا ٹھوال مٹہ دیکھا۔‬

‫" تم فون کر کر ان سے نٹہ کر لو وہ کب یک آ بیں گے نو ں سڑا ہوا مٹہ نیائے سے کیا ہو‬
‫گا۔" تمرہ ئے کہا نو نیہا فورا کھڑی ہو پی۔‬

‫" کہاں جلی؟" تمرہ ئے اسے کمرے میں جایا دیکھا نو نوجھا۔‬

‫" فون کرئے۔" اس ئے کمرے میں داجل ہوئے ہوئے کہا۔‬

‫بقرنیا یاتچ میٹ بعد وہ کمرے سے یاہر آپی۔‬

‫" کیا ہوا کہا ایہوں ئے؟" تمرہ ئے نوجھا ۔‬

‫" یایاب آپی سے یات ہوپی میری ‪،‬وہ کہہ رہی ہیں دویہر کے بعد آ بیں گی اٹھی وہ ہاسییل میں‬
‫ہیں ‪،‬تمیر ٹھاپی کی مما کو ہارٹ انیک آیا ٹھا کل نو وہ ان کے یاس ہیں۔"‬

‫" ہللا ایہیں صحت دے۔آمین!" اجمد شفی ئے کہا نو نیہا اور تمرہ ٹھی آمین کہا۔‬

‫" مجھے تم سے ملیا ہے؟" سہوار ئے فون یر کہا۔‬


‫‪74‬‬

‫" ملیا نو مج ھے ٹھی ہے ‪،‬کجھ ابفارمیشن ہے میرے یاس حو تمہارے ساٹھ سییر کرپی ہے۔"‬
‫مفایل ئے کہا نو سہوار حوبکا۔‬

‫" کیسی ابفارمیشن؟" اس ئے نوجھا۔‬

‫" حور کون ہے مجھے معلوم ہو گیا ہے تم سے مل سار ی ڈبییلز نیایا ہوں۔"‬

‫" ٹھیک ہے میں ان تظار کروں گا۔" سہوار ئے کہہ کر فون نید کر دیا ۔‬

‫" سر ! " کرتم ئے دروازے کے یاس کھڑے ہو کر اسے یالیا۔‬

‫" کیا کام ہے؟" سہوار ئے عصے سے نوجھا۔‬

‫" وہ سر آج جلدی گھر جایا ہے میری بینی نٹمار ہے اسے ڈاکیر کے یاس لے کر جایا ہے۔"‬
‫کرتم ئے النحاپی ایداز میں کہا نو سہوار ئے غور سے اس کے چہرے کی جانب دیکھا۔‬

‫" ٹھیک ہے جاؤ۔" اسے اجازت د ن یا وہ جمزہ کو فون مالئے لگا۔‬

‫" ہاں ! جمزہ رات کو تمہارے گھر یر ملنے ہیں کجھ ڈسکس کریا ہے اننی نٹم کو ٹھی وہیں یال‬
‫لییا۔" جمزہ سے یات کرئے اس کی بظر کرتم یر یڑی حو وہیں کھڑا اس کی یات سن رہا ٹھا۔‬

‫" جاؤ اب ۔" سہوار ئے کہا نو وہ فورا وہاں سے یاہر جال گیا۔‬

‫" حو کہا ٹھا ہو گیا؟"‬


‫‪75‬‬

‫سہوار ئے آہشیگی سے نوجھا۔‬

‫" ہاں !"‬

‫" سب کجھ یالن کے مظانق جا رہا ہے اب اس جان کو سا منے آیا ہی یڑے گا۔"‬

‫اس کیس میں اس کے چہرے یر یہلی یار مسکراہٹ آپی ٹھی۔‬

‫"آپی ! آپ کی ساس کیسی ہیں؟" یایاب یاتچ تجے کے فرنب گھر آپی ٹھی تمیر اسے جھوڑ کر‬
‫جال گیا ٹھا۔وہ ایک گھینے میں وایس آئے کا کہہ کر گیا ٹھا۔‬

‫" وہ یہت اجھی ہیں۔ان کی طی تعت ٹھی اب سیٹھل گنی ہے۔" یایاب ئے دھٹمے لہجے میں‬
‫کہا۔‬

‫" تمیر ٹھاپی آپ کے ساٹھ ٹھیک ہیں ؟" نیہا ئے نوجھا نو یایاب ہیس دی۔‬

‫" ہیس ک یوں رہی ہیں؟" نیہا ئے حفا لہجے میں نوجھا۔‬

‫" ک یویکہ یڑی پی لگ رہی ہو ا یسے سوال کرپی ہوپی۔" یایاب ئے ہیشنے ہوئے کہا۔‬

‫"میں نو ا یسے ہی نوجھ رہی ٹھی۔" نیہا ئے مٹہ یشو ر کر کہا۔‬

‫" تمہیں تمیر یر ٹھروسہ یہیں ہے؟" یایاب ئے نوجھا نو وہ مسکرا دی۔‬

‫" مجھے نو ان یر نورا ٹھروسہ ہے ۔" اس ئے محیت ٹھرے لہجے میں کہا۔‬
‫‪76‬‬

‫" وہ یہت ا جھے ہیں۔" یایاب ئے مسکرائے ہوئے کہا۔‬

‫" اجھا نہ نیابیں تمیر ٹھاپی ئے آپ کو مٹہ دیکھاپی میں کیا دیا؟" نیہا ئے نوجھا نو اسے یاد آیا رات‬
‫میں سب کجھ اننی جلدی ہوا تمیر ئے اسے مٹہ دیکھاپی دی ہی یہیں۔‬

‫" گھر یر ہے تم آؤ گی نہ میرے گھر نو دیکھاؤں گی۔" یایاب ئے کہا نو نیہا مسکرا دی۔‬

‫" نہ ٹھی صحنح ہے‪ -----‬اجھا اب نو تمیر ٹھاپی کے یایا ٹھی مان گنے ہو یگے نہ ٹھر نیابیں آپ‬
‫کا ولٹمہ کب ہے؟"‬

‫" یہیں نیہا ! رسیوں کو چڑئے میں وقت لگے گا۔"‬

‫یایاب ئے افسردہ لہجے میں کہا۔‬

‫" آپی! آپ اداس ک یوں ہو رہی ہیں بیٹھے یہاں میں آپ کے لنے کجھ الپی ہوں۔" نیہا کہہ کر‬
‫روم سے جلی گنی۔تمرہ اس سے مل کر جلی گنی ٹھی اور اجمد شفی عصر کی تماز ادا کرئے گنے‬
‫ٹھے۔وہ بیٹھ کر تمیر کے یارے سوچنے لگی۔‬

‫ایک گھینے بعد تمیر آیا ٹھا ۔اس کے ہاٹھ میں سانیگ نیگز ٹھے ۔‬

‫"ٹھاپی ! نہ کیا ہے؟" نیہا ئے مٹہ نیائے ہوئے کہا۔‬

‫" نہ ٹھاپی کا یہن کو تخقہ ہے ۔" تمیر ئے اس کے سر یر ہاٹھ رکھنے ہوئے کہا۔‬
‫‪77‬‬

‫" اب آپ ان بکلفات میں یڑیں گے؟" نیہا ئے کہا نو تمیر مسکرا دیا۔‬

‫" گڑیا ! نہ تمہارا حق ہے اور حق وصول کیا جایا ا یسے مٹہ یہیں نیایا جایا۔"‬

‫تمیر کی یات یر یایاب مسکرا دی۔‬

‫" تمیر صحنح کہہ رہے ہیں نیہا ! ا ننے ٹھاپی کا تخقہ ق یول یہیں کرو گی؟" یایاب ئے کہا نو نیہا‬
‫مسکرا دی۔‬

‫" ٹھیک ہے ۔" نیہا ئے سانیگ ن یگز یکڑئے ہوئے کہا۔‬

‫" میں جائے الپی ہو۔" نیہا جلدی سے کچن میں گنی۔‬

‫" تمیر بییا! تمہاری والدہ کی طی تعت اب کیسی ہے؟" اجمد شفی ئے نوجھا نو تمیر ان کی جانب‬
‫م یوجہ ہوا۔‬

‫"وہ اب ٹھیک ہیں کل یک ڈشحارج ٹھی مل جائے گا۔" تمیر ئے یارمل لہجے میں کہا۔یایاب‬
‫تمیر کو اجمد شفی کے یاس جھوڑ کر کچن میں نیہا کے یاس جلی گنی۔‬

‫(ایک سال یہلے)‬

‫" السالم علیکم ٹھاپی!" رانٹہ ئے آفس میں داجل ہوئے اسے سالم کیا۔‬

‫" وعلیکم السالم ! آپ اٹھی یک یہیں ہیں آفس یاتم چٹم ہو حکا ہے۔"‬
‫‪78‬‬

‫" مجھے نٹہ ہے مگر بگار کو کجھ کام ٹھا اس لنے اس کے ساٹھ رک گنی۔" رانٹہ ئے مسکرائے‬
‫ہوئے کہا۔‬

‫" ننجے میری کار کھڑی ہے آپ اور بگار جابیں ڈران یور آپ دونوں کو گھر جھوڑ دے گا۔" وہ کہہ‬
‫کر ا ننے آفس کی جانب یڑھ گیا نو رانٹہ بگار کے یاس جلی آپی۔‬

‫" بگار یار جلو گھر سر ئے کہا ہے ان کا ڈران یور ہمیں گھر جھوڑ دے گا۔"‬

‫" مسیر جان ! وہ کب آئے؟" بگار ئے قایل نید کرئے ہوئے نوجھا۔‬

‫" اٹھی اٹھی آئے ہیں۔اب جلو جلدی و یسے ٹھی رات ہو رہی اب۔" رانٹہ ئے کہا نو وہ ک ھڑی‬
‫ہو گنی۔‬

‫" میں ئے سوجا ٹھا آج تمہیں انیا گھر دیکھاؤں گی ۔" بگار ئے مٹہ نیائے ہوئے کہا۔‬
‫ب‬
‫وہ دونوں کار میں یٹھی ا ننے گھر کی جانب رواں دواں ٹھیں نب بگار ئے کہا۔‬

‫" رات کے وقت میں و یسے ٹھی تمہارے ساٹھ جائے والی یہیں ٹھی۔"‬

‫" یار کیا ہو گیا ہے تم میری دوست ہو؟" بگار ئے کہا ۔‬

‫" مجھے سہوار ئے اسی سرط یر اجازت دی ٹھی نوکری کی کہ میں گھر سے آفس اور آفس سے‬
‫سیدھا گھر آؤں گی۔" رانٹہ ئے کہا نو بگار حیران ہوپی۔‬
‫‪79‬‬

‫" تمہارا میگییر کجھ زیادہ ہی سیریکٹ یہیں ہے؟" بگار ئے کہا نو رانٹہ مسکرا دی۔‬

‫" وہ سیریکٹ یہیں ہے نوزسیشو ہے یہت زیادہ۔" رانٹہ ئے کہا نو اس ئے کیدھے احکا‬
‫د ن ن ے۔‬

‫" مس نیہا! " نیہا تمرہ کے ساٹھ یک اسیور سے بکل رہی ٹھی حب اسے زوہان ئے دیکھا۔وہ‬
‫فورا کار سے بکل کر اس کے یاس آیا۔ اس کی آواز یر نیہا رکی۔‬

‫" کیا کام ہے آپ کو؟" اس ئے اکیائے ہوئے کہا۔‬

‫" مس نیہا ! مجھے تمہیں ٹھییک نو نول یا ٹھا۔" زوہان ئے کہا نو وہ حیران ہوپی۔‬

‫" نولیا نو آپ کو سوری جا ہینے حیر ٹھییک نو کس لنے؟" اس کی یات یر مٹہ مٹہ میں یڑیڑاپی۔‬
‫مج‬‫س‬
‫" کجھ کہا تم ئے؟" زوہان ئے یا ھنے والے ایداز یں کہا۔‬
‫م‬

‫" یہیں نو ! آپ کجھ کہنے والے ٹھے۔" نیہا ئے یارمل لہجے میں کہا۔‬

‫"ہاں ! وہ اس دن تم ئے میری ماما کی ہیلپ کی اس کے لنے ٹھییک نو۔"‬

‫( اوہ نو میرا سک صحنح ٹھا وہ اشکا ہی گھر ٹھا) اس ئے دل میں سوجا ٹھر اس کی جانب دیکھنے‬
‫ہوئے کہا۔‬
‫‪80‬‬

‫" اوہ! ایسان ہوئے کے یائے میرا فرض ٹھا آپ کی ماما کی مدد کریا۔سکرنہ کی ضرورت یہیں‬
‫‪،‬جلنی ہوں۔"‬

‫"مس نیہا! آپ کل گھر آ سکنی ہیں۔وہ ایکچولی ماما تم سے ملیا جاہنی ہیں۔" وہ جائے لگی نو‬
‫زوہان ئے کہا۔‬

‫" نیہا ! جلدی بکل یہاں سے نہ نو زیادہ ٹھیل رہا اب۔" اس ئے مٹہ مٹہ کہا ۔‬

‫" ایکسکیوزمی ! کیا کہا تم ئے؟"‬

‫" صحنح کہہ رہی ہوں میں ‪،‬ا ننے گھر لے جا کر مجھے اس کنے کیوایا جا ہنے ہیں۔آپ کا نہ یالن‬
‫کٹھی نورا یہیں ہو گا۔" وہ یک دم کابفیڈبیس سے نولی۔‬

‫"یار کیا ہو گیا ہے ماما ئے کہا ٹھا کہ تم سے کہہ دو کہ ان سے مل لے آکر اور تمہاری ایک‬
‫حیز ٹھی میرے یاس ہے وہ ٹھی لے لییا۔"‬

‫"کون سی حیز‪ ------‬یا ہللا ! میری زیدگی آپ کے یاس ہے؟ یڑھا نو یہیں کجھ آپ ئے؟"‬

‫" میری ایک یری عادت ہے لوگوں کی حیزیں میں ا جھے سے چیک کریا ہوں۔" زوہان ئے‬
‫مسکرائے ہوئے کہا۔‬
‫‪81‬‬

‫"اننی یری عادات یر کییرول رکھیں ۔نہ نہ ہو بعد میں نہ یری عادات آپ کے لنے مصی یت ین‬
‫جابیں اور میں دو دن بعد آؤں گی ک یویکہ اٹھی میں سدید صدمے میں ہوں۔" وہ کہہ کر آگے کی‬
‫جانب یڑھ گنی۔‬

‫" عح یب یاگل لڑکی ہے۔"زوہان حود سے کہیا اننی کار کی جانب یڑھ گیا۔‬

‫" مجھے نو کل ہی جایا ہے اننی زیدگی حو وایس الپی ہے۔" نیہا حود سے یابیں کرپی گھر کی جانب جا‬
‫رہی ٹھی۔‬

‫" نہ لو ۔" سہوار ئے ایک کاعذ جمزہ کی جانب یڑھایا۔ وہ دونوں اس وقت ایک ک تقے میں بیٹھے‬
‫ٹھے ‪،‬سہوار جانیا ٹھا کرتم ئے جان کو اس یارے میں ابفارمیشن دے دی ہو گی ۔اس لنے وہ‬
‫جگہ یدل کر جمزہ سے مل رہا ٹھا۔ وہ جاہیا نو جمزہ سے ٹھائے میں ہی یات کر لییا مگر اسے نہ‬
‫کام نیا کسی رکاوٹ کے کریا ٹھا۔‬

‫" نہ کیا ہے؟" جمزہ ئے کاعذ یکڑئے ہوئے نوجھا۔‬

‫" نہ ایڈریس ہے ایک جگہ کا ۔وہاں تمہیں حور یامی لڑکی ملے گی تمہیں اسے یہاں الیا ہے‬
‫میرے یاس ۔"‬

‫" ایک اور لڑکی؟؟؟" جمزہ ئے اکیائے ہوئے کہا۔‬


‫‪82‬‬

‫" اس لڑکی کی جان کو حظرہ ہے اس کی حفاظت کریا ہمارا فرض ہے ۔دوسری یات نہ لڑکی حور‬
‫ہی وہ کڑی ہے حو ہمیں جان یک لے کر جائے گی۔" سہوار ئے کافی کا مگ اٹھائے‬
‫ہوئے کہا۔‬

‫" تمہارا مظلب اس سی ڈی یر اس لڑکی کا یام لکھا ہوا ٹھا؟" جمزہ ئے حیران ہوئے ہوئے نو جھا‬
‫نو سہوار ئے ہاں میں سر ہالیا۔‬

‫" میں کل اسالم آیاد جا رہا ہوں امی کوصوقٹہ کے گھر سے الیا ہے نو کل ہی نہ کام ہو جائے نو‬
‫یہیر ہے ۔"‬

‫" میں اسے کیا کہہ کر الؤں گا ؟ وہ نہ ماپی آئے کے لنے نو؟" جمزہ ئے جدسات ظاہر‬
‫کنے۔‬

‫" اسے نہ دیکھا د ن یا وہ تمہارے ساٹھ آجائے گی۔" سہوار ئے ایک بصویر اسکی جانب یڑھاپی نو‬
‫اس ئے سر ہالئے ہوئے وہ بصویر اننی یاکٹ میں رکھ لی۔‬

‫" اب میں جلیا ہوں ۔" سہوار اس سے ہاٹھ مالکر وایس جائے کے مڑا ۔‬

‫" اسے نہ سب نٹہ ہے؟" جمزہ کی آواز یر وہ رکا۔‬

‫" اسی ئے مجھے نہ سب نیایا ہے۔" نیا مڑے سہوار ئے کہا اور آگے یڑھ گیا۔‬
‫‪83‬‬

‫"نیہا کی تچی میں ٹھی ساٹھ ہی ہوں تمہارے ۔۔"‬

‫تمرہ جلدی جلدی جلنی نیہا کے ننجھے آپی۔‬

‫"ہائے! میں نو ٹھول ہی گنی ٹھی ماہ یدولت میرے ساٹھ آپی ٹھیں۔"‬

‫نیہا ئے اس کے کیدھے یر نٹھڑ مارئے ہوئے کہا۔‬

‫"کیا ہے ؟" تمرہ ئے کیدھا مسلنے ہوئے کہا۔‬

‫"اس ئے مجھے یاگل کہا تم ئے آرام سے سن ٹھی لیا ۔تمہارے ضمیر ئے مالمت یہیں کی‬
‫تمہیں؟"‬

‫نیہا ئے اسے طیز کیا۔‬

‫"یہیں! وہ کیا ہے نہ شچ کڑوا ہویامگر یرداست نو کریا یڑیا ہے نہ۔ "‬

‫تمرہ ئے معصوم یت سے حواب دیا۔‬

‫"ہم کل جابیں گےاسکے گھر۔" نیہا ئے کہا نو تمرہ حیران ہوپی۔‬

‫"مگر اٹھی نو تم ئے اسے کہا کہ دو دن بعد آؤ گی ۔"‬

‫"ہاں! وہ اس لنے کہ نہ دو دن بعد کا سوچ کر وہ کل گھر میں یہیں ہو گا اور ہم آساپی سے‬
‫اننی ڈایری وایس لے آ بیں گے۔"‬
‫‪84‬‬

‫نیہا ئے مسکرائے ہوئے کہا۔‬

‫"اجھا اٹھی نو جلدی جل اماں ان تظار کر رہی ہوں گی۔"‬

‫تمرہ ئے ئیز ئیز جلنے ہوئے کہا نو نیہا ٹھی اس کے ساٹھ جلنے لگی۔‬

‫" تمیر کہاں ہیں؟" یایاب کھائے کی بییل یر تمیر کا ان تظارکر رہی ٹھی مگر وہ جائے کہاں‬
‫ٹھا۔اس ئے راسدہ سے نوجھا۔‬

‫" نیگم صاحٹہ ! صاحب نو اسیڈی میں ہیں۔" راسدہ ئے نیایا نو اننی جگہ سے کھڑی ہوپی۔‬

‫" آپ کھایا لگا بیں میں ایہیں یال کر الپی ہوں۔" یایاب اسے کہنی اسیڈی کی جانب یڑھ گنی۔‬

‫تمیر اسیڈی میں راکییگ حییر یر بیٹھا آج اننی اور ا ننے یایا کی مالقات یاد کر رہا ٹھا۔‬

‫" تمہاری ماں کومیں لے کر جا رہا ہوں ۔" جالل جان ئے یارمل لہجے میں کہا۔‬

‫" یر یایا! اماں یایاب کے یاس رہیا جاہنی ٹھی کجھ دن۔" تمیر ئے آہشیگی سے کہا۔‬

‫"تمہاری ماں کا ا ننے گھر جایا زیادہ ضروری ہے۔" ایہوں ئے شحت لہجے میں کہا۔‬

‫" یایا ! وہ حود‪"-----‬‬

‫" وہ میرے ساٹھ جائے گی۔" جالل جان ئے اس کی یات کاپی نو وہ جاموش ہو گیا۔‬
‫‪85‬‬

‫"اننی ن یوی کو اس مہینے کی بیس یارتخ کو گاؤں لے آیا ۔وہ ہمارے جایدان کی یہو ہے سب‬
‫کو معلوم ہویا جا ہینے اس کے یارے میں۔" جالل جان کی یا ت یر تمیر ئے ان کی جانب دیکھا۔‬

‫" جی یایا!" تمیر ئے سر جھکائے ہوئے کہا۔‬

‫" وہ لڑکی تمہاری ذمہ داری ہے ۔اس یار اسے کوپی ٹھی نہ بقصان نہ ہو ۔" جالل جان ئے کہا‬
‫اور کمرے کے ایدر جلے گنے‪،‬یاہر کھڑا تمیر آج ٹھر اننی علطی یر تجھیا رہا ٹھا۔‬

‫" تمیر ! " یایاب کی آواز اسے اس کی سوحوں سے یاہر الپی۔‬

‫" آپ وہاں ک یوں کھڑی ہیں یایاب ایدر آجابیں۔" تمیر ئے اسے دروازہ میں کھڑا دیکھ کر کہا۔‬

‫" وہ آپ کھایا کھائے ننجے یہیں آئے۔" یایاب ئے اس کے یاس کھڑے ہوئے ہوئے کہا نو‬
‫تمیر اننی حییر سے اٹھ کھڑا ہوا۔‬

‫" میں یس آئے واال ہی ٹھا ۔" تمیر ئے اسے کیدھوں سے ٹھام کر حییر یر بیٹھائے ہوئے کہااور‬
‫حود مڑ کر اسیدی میں ننے الکر کی جانب جال گیا۔الکر کھول کر اس ئے ایک مجملی کیس بکاال‬
‫۔اور اسے لے کر یایاب کے یاس آیا۔‬

‫" نہ ؟؟؟؟" یایاب ئے کیس کی جانب اسارہ کیا نو تمیر مسکرایا ہوا ایک گھیٹہ زمین یر رکھ‬
‫اس کے سا منے بیٹھ گیا۔‬
‫‪86‬‬

‫" نہ کیا کر رہے ہیں آپ؟"‬

‫یایاب ئے اس کے اس طرح بیٹھنے یر کہا نو تمیر ئے مسکر ا کر اس کا یاؤں ا ننے گھینے یر رکھا‬
‫۔‬

‫" تمیر ! آپ‪"-----‬‬

‫" نہ اماں کی ہیں ( تمیر ئے اس کی یات کاپی اور کیس کھوال نو اس میں بقیس سے ڈیزاین‬
‫والی یایل ٹھی) حس دن میں ئے اماں کو ہماری سادی کے یارے نیایا ٹھا ‪،‬اس سے اگلے دن‬
‫اماں ئے نہ تجھواپی ٹھی۔ان کا کہیا ٹھا آپ کو مٹہ دیکھاپی میں یہی یایل دوں۔( تمیر یات‬
‫کرئے کے ساٹھ ساٹھ اس کے یاؤں میں یایل یہیا رہا ٹھا اور یایاب جاموسی سے اسے سن رہی‬
‫ٹھی) اماں کی اجایک طی تعت چراب ہوئے کی وجہ سے میں نہ آپ کو دے یہیں یایا ٹھا۔"‬

‫یایل یہیائے کے بعد وہ کھڑا ہوا اور یایاب کی جانب ہاٹھ یڑھا یا ۔ یایاب اس کا ہاٹھ ٹھام کر‬
‫کھڑی ہوپی۔‬

‫" کیسی لگی نہ آپ کو ؟" تمیر ئے نوجھا نو یایاب سر جھکا گنی ۔‬

‫" آپ کو یشید یہیں آ بیں؟" تمیر ئے اس کے جاموش رہنے یر نوجھا۔‬

‫"مجھے یہت یشید آ بیں لیکن میں ایہیں یہن کر رکھوں گی نو آپ ڈسیرب یہیں ہو ں گے۔"‬
‫‪87‬‬

‫یایاب ئے آہشیگی سے نوجھا۔‬

‫" آپ کی موحودگی میرے لنے کٹھی یریساپی کا یاعث یہیں ین سکنی ۔" تمیر ئے محیت سے‬
‫ٹھر نور لہجے میں کہا ۔ ا ننے لنے تمیر کی بظروں اننی محیت دیکھ کر یایاب ئے دل ہی دل میں‬
‫ہللا کا سکر ادا کیا۔‬

‫" جلیں ! کھائے کھا لیں۔" یایاب ئے کہا نو تمیر اس کو لے کر اسیڈی سے بکل آیا ۔‬

‫تمیر کا اس کی قکر کریا ‪ ،‬اسے تخقظ کا احساس دالیا دن یدن یایاب کو اس کے فرنب کر رہا ٹھا۔‬

‫" آپ کا بییا ‪،‬اس لڑکی کو لے کر کییا سریس ہے؟" رات کو سوئے سے قیل جالل جان ئے‬
‫زلنحاں اماں سے نوجھا۔‬

‫" کون سی لڑکی؟" وہ حیران ہوبیں۔‬

‫" وہی حس سے اس ئے سادی کی ہے۔" جالل جان ئے نیڈ یر بیٹھنے ہوئے کہا۔‬

‫" وہ ہماری یہو ہے۔" زلنحاں اماں ئے ایہیں نوکا۔‬

‫" جانیا ہوں مگر کیا وہ اس لڑکی کو شچ میں ہماری یہو مانیا ہے؟ یا ٹھر حو گل کے ساٹھ کیا‬
‫اس ئے وہی کرے گا؟" جالل جان ئے عصے سے کہا۔‬
‫‪88‬‬

‫" آپ جا ننے ہیں گل کے معا ملے میں اس ئے گل کی مرضی جان کر ہی سادی سے ابکار‬
‫کیا ٹھا اور رہی یایاب کی یات نو تمیر محیت کریا ہے اس سے ‪،‬اسی لنے سادی کی ہے اس ئے‬
‫اس سے؟" زلنحاں اماں ئے تمیر کی صفاپی بیش کی۔‬

‫" اس مہینے کی بیس یارتخ کو تمیر کا ولٹمہ ہے نب یک دالور ٹھی آجائے گا ۔"‬

‫ایہوں ئے ا ننے جھوئے ٹھاپی کا ذکر کیا۔‬

‫" آپ ئے تمیر کو معاف کر دیا؟" زلنحاں اماں ئے حوش ہوئے ہوئے نوجھا۔‬

‫" تمیر کو معاف کریا اب میرے یس میں یہیں ہے ۔" ایہوں ئے ٹھیڈی آہ ٹھرئے ہوئے‬
‫کہا۔‬
‫مج‬‫س‬
‫ی‬
‫" کیامظلب ہے آپ کی اس یات سے؟" زلنحاں اماں ئے یا ھی سے ان کی جانب د ک ھا۔‬

‫" کجھ یہیں تم سو جاؤ۔" ایہوں ئے اننی سانیڈ یر لئینے ہوئے لٹمپ تجھا دیا نو زلنحاں اماں ٹھی‬
‫ل یٹ گئیں مگر ذہن میں اٹھی ٹھی ان کی آچری یات گوتج رہی ٹھی۔‬

‫" السالم علیکم ابکل! " نیہا ئے گھر کے یاہر کھڑے رچٹم کو کہا ۔نو رچٹم ایہیں سالم کا‬
‫حواب دے کر گھر کے ایدر لے آیا۔‬
‫ب‬
‫"السالم علیکم آ ننی! اب کیسی طی تعت ہے آپ کی؟" نیہا ئے الؤتج میں یٹھی حولہ ن یگم کو کہا‬
‫‪89‬‬

‫نو وہ اٹھ کر اس کی جانب آ بیں اور اسے گلے لگا لیا۔‬

‫" وعلیکم السالم بییا! میں الجمدہللا ٹھیک ہو ں ۔"‬

‫" آ ننی ! نہ میری دوست تمرہ ہے۔" اس ئے یاس کھڑی تمرہ کا بعارف کروایا۔‬

‫" کیسی ہو بی یا آپ؟" ایہوں ئے اس کا جال نوجھا نو تمرہ مسکرا دی۔‬

‫" میں ٹھی ٹھیک ہوں آ ننی!۔" اس ئے آہشیگی سے کہا نو نیہا اس کے اس سرمائے روپ کو‬
‫دیکھ کر تمسکل اننی ہیسی روک یاپی۔‬

‫"بییا! آپ دونوں کا یہت یہت سکرنہ آپ ئے میری ہیلپ کی اس دن ۔" ایہوں ئے‬
‫ایہیں صوفے یر بیٹھنے کا اسارہ کیا نو وہ ان کے سا منے بیٹھ گئیں۔‬

‫" آ ننی ! میری ایک حیز یہاں ہے مجھے وہ وایس مل سکنی ہے؟" نیہا ئے نوجھا نو مسکرا دی۔‬

‫" نیہا بییا! تمہاری ڈایری یالکل مخفوظ ہے۔"‬

‫" آپ کو میرا یام کیسے نٹہ؟" نیہا ئے حیران ہوئے ہوئے نوجھا۔‬

‫" بییا! آپ کی ڈایری میں آپ کا یام اور بصویر موحود ہے یس وہیں سے معلوم ہوا ۔" حولہ نیگم‬
‫ئے اسے نیایا ۔‬
‫‪90‬‬

‫" آ ننی ! مج ھے لگیا ہے آپ کو میں ئے کہیں دیکھا ہے سایدپی وی میں۔" تمرہ ئے اننی‬
‫یاداست یر زور ڈا لنے ہوئے کہا۔‬

‫" بییا ! میں ماڈلیگ کرپی ٹھی حو اب جھوڑ دی ۔" ایہوں ئے مسکرائے ہوئے کہا۔‬

‫" نٹھی میں سوچ رہی ٹھی اپ نو اننی ن یگ لگنی ہیں آپ کا اانیا یڑا بییا کیسے ہو سکیا ہے؟" تمرہ‬
‫ئے کہا نو نیہا ئے اس کے یاؤں یر یاؤں مارا۔‬

‫" کیاہے؟" تمرہ ئے اسے گھورا۔‬

‫" آ ننی ! آپ اس کی یانوں یر دھیان ئے دیں حب نہ یاسٹہ یہیں کرپی نو ا یسے ہی النی س یدھی‬
‫یابیں اس کے ذہن میں آپی ہیں۔" نیہا ئے تمسکل مسکرائے ہوئے کہا چیکہ اس کے شفید‬
‫جھوٹ یر تمرہ نو گویا صدمے میں ہی جلی گنی۔‬

‫" آ ننی ! مج ھے لگیا ہے آپ کو میں ئے کہیں دیکھا ہے سایدپی وی میں۔" تمرہ ئے اننی‬
‫یاداست یر زور ڈا لنے ہوئے کہا۔‬

‫" بییا ! میں ماڈلیگ کرپی ٹھی حو اب جھوڑ دی ۔" ایہوں ئے مسکرائے ہوئے کہا۔‬

‫" نٹھی میں سوچ رہی ٹھی اپ نو اننی ن یگ لگنی ہیں آپ کا اانیا یڑا بییا کیسے ہو سکیا ہے؟" تمرہ‬
‫ئے کہا نو نیہا ئے اس کے یاؤں یر یاؤں مارا۔‬
‫‪91‬‬

‫" کیاہے؟" تمرہ ئے اسے گھورا۔‬

‫" آ ننی ! آپ اس کی یانوں یر دھیان ئے دیں حب نہ یاسٹہ یہیں کرپی نو ا یسے ہی النی س یدھی‬
‫یابیں اس کے ذہن میں آپی ہیں۔" نیہا ئے تمسکل مسکرائے ہوئے کہا چیکہ اس کے شفید‬
‫جھوٹ یر تمرہ نو گویا صدمے میں ہی جلی گنی۔‬

‫" آپ لوگوں ئے یاسٹہ یہیں کیا رکیں میں کجھ میگواپی ہوں۔" حولہ نیگم اننی جگہ سے کھڑی‬
‫ہوبیں۔‬

‫" ارے یہیں آ ننی ! اس کی ضرورت یہیں ہے۔" نیہا ئے ایہیں روکا۔‬

‫" ضرورت ک یوں یہیں ہے آپ لوگ مہمان ہو میری میرا فرض بییا ہے نہ۔" ایہوں ئے محیت‬
‫سے کہا نو نیہا کجھ نول نہ یاپی۔‬

‫" آ ننی! میں آپ کا گھر دیکھ لوں؟" نیہا ئے اجایک سے کہا نو ایہوں ئے مڑ کر اسے دیکھا ٹھر‬
‫مسکرا کر ہاں میں سر ہال یا اور کچن کی جانب جلی گئیں۔‬

‫" جل تمرہ کام سروع کریا ہے ‪،‬نو ایسا کر یہاں بیٹھ کر آ ننی کو یانوں میں لگا میں اس کھڑوس‬
‫کے روم سے ڈایری لے کر آپی ہوں۔" نیہا اسے کہنی اننی جگہ سے اٹھی۔‬

‫" یہت اجھا کام دیا ہے مجھے کیا یابیں کروں میں ان سے؟" تمرہ ئے آہشیگی سے کہا۔‬
‫‪92‬‬

‫" کجھ جدتجہ جالہ سے ہی سیکھ ل یا ہویا ‪،‬کیسے زیان کا حوہر دیکھاپی ہیں۔" نیہا ئے کہا نو تمرہ ئے‬
‫اسے گھورا۔‬

‫" میں جا رہی ہوں اور حو کہا ہے وہ ہی کریا میں یس نوں گنی اور نوں آپی۔ "‬

‫نیہا اسے کہہ کر زوہان کے کمرے کی جانب یڑھ گنی ‪،‬انیا نو اسے معلوم ہو گیا ٹھا چہاں وہ حولہ‬
‫نیگم کو لے کر گنی ٹھی وہ زوہان کا روم ٹھا۔‬

‫وہ روم میں داجل ہوپی نو النٹ آن ٹھی۔‬

‫" کوپی ہے نو یہیں یہاں؟" اس ئے روم کے ایدر جھا یکنے ہوئے حود سے کہا۔زوہان حو کپ‬
‫نورڈسے اننی کیڑے بکال رہا ٹھا اس کی آواز سن کر حوبکا ۔ وہ ننج ھے مڑا نو اسے ادھ کھلے دروازے‬
‫سے نیہا ایدر جھایکنی دیکھاپی ٹھی۔وہ دروازے کی اوٹ میں ہو گیا۔ نیہا آہسٹہ سے دروازہ کھولنی‬
‫اس کے روم میں داجل ہوپی۔‬

‫" کہاں رکھ سکیا ہے وہ ڈایری؟" اس ئے سوچنے ہوئے نیڈ کے ساٹھ رکھی میز کی جانب دیکھا‬
‫۔‬

‫" ہاں ! نہ ہی ایک جگہ ہے وہ جامد ٹھاپی ٹھی نو اننی ساری ضروری قایلز ا یسے ہی دراز میں ڈال‬
‫د ننے ہیں۔"‬
‫‪93‬‬

‫تمرہ کے ٹھاپی کے یارے میں یات کرپی وہ دراز کی جانب یڑھی۔‬

‫" مس نیہا!"‬

‫اس سے یہلے وہ درا ز کھولنی زوہان ئے اسے بکارا۔ وہ ڈر کر سیدھی ہوپی۔‬

‫" آپ یہاں کیا کر رہے ہیں؟" ا ننے ڈر کو قانو کرپی وہ یارمل لہجے میں نولی۔‬

‫" عالیا نہ گھر اور نہ کمرہ میرا ہے ۔ آپ مجھے نہ نیابیں آپ یہاں کیا کر رہی ہیں؟" زوہان ئے‬
‫آگے یڑھنے ہوئے کہا۔‬

‫" وہ میں ‪ ----‬میں اننی ڈایری لینے آپی ٹھی۔"اس ئے لہجے کو یارمل رکھنے ہوئے کہا۔‬

‫" مگر آپ کو یرسوں آئے والی ٹھیں؟" زوہان ئے اس سے نوجھا۔‬

‫" وہ مجھے یاتم مل گیا آئے کا نو میں آگنی۔اب مجھے میری ڈایری وایس کر دیں۔" نیہا ئے‬
‫اس سے کہا نو وہ مسکرایا ہوا کپ نورڈ کی جانب یڑھ گیا اور ڈایری بکال کر اس کے یاس وایس‬
‫آی ا ۔‬

‫" نہ لو تمہاری زیدگی۔" اس ئے ڈایری اس کی جانب یڑھاپی۔‬

‫نیہا ئے ڈایری یکڑی اور یاہر کی جانب قدم یڑھا د ننے۔‬

‫"ایک یات کا حواب دو گی؟" زوہان ئے اسے روکا۔‬


‫‪94‬‬

‫" کویسی؟" اس ئے مڑئے ہوئے کہا۔‬

‫" تمہاری ڈایری کے آچری ننج یر کسی تمیر کا ذکر کیا تم ئے وہ کون ہے ؟"‬

‫اس ڈایری میں کل ‪ 677‬ننحز ہیں سارے یڑھ لینے آپ ئے؟" نیہا ئے عصے سے نوجھا۔‬

‫" ایکچویلی ! ہاں۔" زوہان ئے کان کھحائے ہوئے کہا۔‬

‫" یدتمیز ی کہنے ہیں اسے۔" نیہا عصے سے کہہ کر جائے کے مڑ گنی۔‬

‫" نہ نو نیا دو وہ کون ہے؟" زوہان ئےاسے ننجھے سے بکارا۔‬

‫" ٹھاپی ہیں میرے ۔میری آپی کے سوہر۔" نیا مڑے کہہ کر وہ روم سے بکل گنی۔‬

‫زوہان مسکرایا ٹھا ۔اسے حود ٹھی یہیں نٹہ ٹھا اسے حوسی ک یوں ہو رہی ٹھی۔اگر آج اس کی‬
‫سرٹ چراب نہ ہوپی اور وہ گھر نہ آیا نو ساید نیہا سے مل نہ یایا۔‬

‫"راسدہ رو ک یوں رہی ہو؟ "‬

‫تمیر آفس جائے کے لنے بکال نو اسے ڈرانیگ روم میں راسدہ روپی دیکھاپی دی ۔اس ئے اس کے‬
‫یاس آکر نوجھا ۔‬

‫" وہ صاحب جی سکور ئے آج ٹھر مجھ یر ہاٹھ اٹھایا۔ "‬

‫راسدہ ئے روئے ہوئے اسے نیایا نو اس ئے فورا سکور کو ایدر یالیا۔‬


‫‪95‬‬

‫راسدہ اور سکور دونوں میاں ن یوی ٹھے وہ دونوں جان حویلی سے ہی یہاں الئے گنے ٹھے۔‬

‫" جی صاحب جی!" سکور جلدی سے اس کے سا منے آیا۔‬

‫" ن یوی یر ہاٹھ اٹھا کر کویسی مردایگی یانت کریا جا ہنے ہو۔" تمیر ئے عصے سے اس سے نوجھا‬
‫۔یایاب حو تمیر کا فون د ننے کے لنے سیڑھیاں ایر رہی ٹھی تمیر کو عصے میں دیکھ کر وہیں رک‬
‫گنی۔اس ئے یہلی یار تمیر کو عصے میں دیکھا ٹھا۔‬

‫" وہ صاحب جی! علطی ہو گنی۔" سکور ئے سرمیدگی سے کہا۔‬

‫" علطی !تم اسے علطی کہنے ہو۔حو غورت تمہارے دکھ سکھ کی ساٹھی ہے اسے بکل تف یہنحائے‬
‫تمہیں سرم آپی جا ہینے۔" تمیر کے عصے میں اٹھی ٹھی کمی یہیں آپی ٹھی۔‬

‫" صاحب جی ! نہ زیان درازی کر رہی ٹھی نو عصے میں ہاٹھ اٹھ گیا آ نیدہ ایسا یہیں ہو گا۔"‬
‫سکور ئے سر جھکائے ہی حواب دیا۔‬

‫" تمہاری ن یوی ہے جھگڑا ٹھی نو تم سے کرے گی ۔اس کا مظلب نہ نو یہیں کہ تم اس یر ہاٹھ‬
‫اٹھاؤ۔"‬

‫" صاحب جی آ ن یدہ یہیں ہوگا۔" سکور کے چہرے یر سرمیدگی کے آیار دیکھ کر تمیر ئے اسے‬
‫جائے کا اسارہ کیا اور مڑ کر راسدہ کی طرف دیکھا۔‬
‫‪96‬‬

‫"راسدہ ! سوہر سے زیان درازی یہیں کرپی جا ہینے ۔اگر گھر میں کوپی مشیلہ ہے نو بیٹھ کر تجمل‬
‫سے یات کرو۔‬

‫اگر کو پی یریساپی ہے نو مجھے نیاؤ ‪،‬میں ہوں یہاں ‪،‬میری یہن جیسی ہو تم ۔آ نیدہ اجی یاط کریا۔"‬

‫یایاب ئے اس کے لہجے کافرق حود مخشوس کیا ٹھا ۔سکور سے یات کرئے وقت وہ انیہاپی عصے‬
‫میں ٹھا اور اب راسدہ کو سمجھائے ہوئے اس کا وہی مخصوص یرم لہجہ ۔یایاب حیران ہوپی اس‬
‫کے یاس آپی۔‬

‫" میں چیال رکھوں گی آ نیدہ۔" راسدہ ئے مسکرائے ہوئے کہا نو تمیر ئے اس کے سر یر ہاٹھ رکھا‬
‫۔‬

‫" جاؤ ا ننے سوہر سے معافی مایگ لو ‪،‬مجھے بقین ہے وہ ٹھی اننی علطی یر سرم یدہ ہو گا۔"‬

‫تمیر کی یات یر وہ مسکرا کر الن کی جانب جلی گنی۔‬

‫"تمیر !" یایاب کی آواز یر وہ رکا۔‬

‫" نہ آپ کا فون ۔" یایاب ئے اس کی جانب فون یڑھایا تمیر ئے مسکرا کر فون اس کے ہاٹھ‬
‫سے لیا۔‬

‫" سام میں نیار رہنے گا آپ کو سانیگ یر لے کر جایا ہے۔"‬


‫‪97‬‬

‫" لیکن میرے یاس سب کجھ ہے۔"‬

‫یایاب ئے کہا ک یویکہ سادی والی رات وہ کپ نورڈ دیکھ جکی ٹھی تمیر ئے اس کے ڈھیروں ڈریسز‬
‫یہلے ہی چرید لنے ٹھے ۔سب سامان وافر مفدار میں ٹھا ۔اسے ضرورت یہیں ٹھی کسی حیز کی۔‬

‫" دو ہفنے بعد گاؤں جایا ہے ہمیں نو میں جاہیا ہوں آپ موسم کی میاسیت سے کیڑے لے‬
‫لیں اور ٹھر وہاں سب کے لنے ٹھی کجھ چرید لنحنے گا۔" تمیر ئے اس کے سر یر ڈو نٹہ ٹھیک‬
‫کرئے ہوئے کہا۔‬

‫" گاؤں ک یوں جایا ہے؟" یایاب ئے اس کی جانب دیکھنے ہوئے نوجھا۔‬

‫" یایا ! ئے ہمارا ریسیشن رکھا ہے اسلنے ۔" تمیر ئے مسکرائے ہوئے کہا۔‬

‫" ٹھیک ہے۔" یایاب ئے حوش ہوئے ہوئے کہا اس کے چہرے یر حوسی دیکھ کر تمیر مسکرا‬
‫دی ا ۔‬

‫" یار تمرہ ! نہ دیکھ کیا ہوا؟" نیہا ئے تمرہ کو جاص طور یر گھر یالیا ٹھا ۔اس کے آئے یر ایک‬
‫ڈایری اس کے سا منے رکھی۔‬

‫" کیا ہوا ہے ؟" تمرہ ئے ڈایری دیکھنے ہوئے نوجھا۔‬


‫‪98‬‬

‫"نہ دیکھ نہ میری ڈایری یہیں ہے۔" نیہا ئے ڈایری کا یہال ننچ اسے دیکھائے ہوئے کہاحس یر‬
‫اس ئے اننی والدہ کی بصویر لگاپی ٹھی حواب یہیں ٹھی۔‬

‫" اس کا مظلب اس زوہان ئے تجھے علط ڈایری دی۔" تمرہ ئے کہا نو نیہا ئے انیا سر ن یٹ لیا۔‬

‫" غور سے دیکھ نہ وہ ڈایری یہیں ہے حو میں ئے ن یو لی ٹھی ۔سٹم نو سٹم ایسی ہی ٹھی ۔" نیہا‬
‫ئے اسے یاد دالیا۔‬
‫مج‬‫س‬
‫" ٹھر نہ کیسے ہوا ؟" تمرہ ئے یا ھی سے نوجھا۔‬
‫ی‬
‫" کالج میں حور کے یاس ٹھی ایسی ہی ڈایری د ھی ھی یں ئے ‪،‬ساید نہ اس کی ہے اور میری‬
‫م‬ ‫ٹ‬ ‫ک‬

‫والی اس کے یاس جلی گنی ہے۔" نیہا ئے جدسہ ظاہر کیا۔‬

‫" اجھا ! نو ٹھر نئیشن لینے والی کیا یات ہے صنح جا کر لےلییا اس سے وایس ۔" تمرہ ئے‬
‫کیدھے احکائے ہوئے کہا۔‬

‫" نہ یات نو ٹھیک ہے مگر نہ ڈایری ٹھوڑی عح یب ہے ۔" نیہا ئے ڈایری کا ایک ننج اس کے‬
‫آگے کیا۔‬

‫" کیا عح یب ہے اس میں ؟" تمرہ ئے طیزنہ نوجھا۔‬

‫" دیکھ نہ کجھ لکھا ٹھی یہیں ہے اس میں اور ایسا لگ رہا ہے جیسے یہت استعمال سدہ ہو ۔"‬
‫‪99‬‬

‫" جاسوسن ! صنح نہ ڈایری اسے دے د ن یا اور اننی لے لییا ۔میں گھر جا رہی ہوں۔" تمرہ ئے‬
‫بیید سے نوجھل لہجے میں کہا۔‬

‫" جا دقع ہو جا ۔" نیہا ئے ڈایری نید کرئے ہوئے کہا۔‬

‫" ہللا جاقظ!" تمرہ ٹھی اس سے نیا لڑے کمرے سے بکل گنی۔‬

‫" کام ہو گیا؟" سہوار ئے جمزہ سے نوجھا۔‬

‫" ہاں!" جمزہ ئے ایک لقطی حواب دیا۔‬

‫" کہاں ہے وہ؟" سہوار ئے نوجھا۔‬

‫" میرے گھر یر۔" جمزہ ئے یارمل لہجے میں کہا۔‬

‫" گھر یر ک یوں لے کر گیا؟"‬

‫" نو اور کہاں لے کر جایا ‪،‬جکومت ئے دو دو گھر االٹ یہیں کنے ہوئے۔" جمزہ ئے طیزنہ کہا۔‬

‫" ایک کام کر اسے لے کر رانٹہ کے گھر آجا۔" سہوار ئے کہا نو وہ حیران ہوا۔‬

‫" مگر وہ نو جالی گھر ہے۔"‬

‫" اسی لنے کہہ رہا وہاں لے آ اسے۔"‬

‫" اجھا ٹھیک ہے ۔ایک گھینے بعد وہیں ملنے ہیں۔"‬


‫‪100‬‬

‫جمزہ ئے کہا نو اس ئے اوکے کہہ کر فون ن ید کر دیا۔‬

‫اسے کسی ٹھی قٹمت یر نہ کیس جل کریا ہی ٹھا‪،‬رانٹہ کا جالی گھر اسے ٹھر ماضی میں لے‬
‫گ یا ۔‬

‫"جاب کب جھوڑو گی؟" سہوار ئے رانٹہ سے نوجھا۔‬

‫" اٹھی نہ ممکن یہیں ہے امی کا عالج ضروری ہے اور میں کویاہی یہیں کر سکنی۔" رانٹہ ئے‬
‫سیاٹ لہجے میں کہا۔‬

‫" اور مجھ سے کنے وعدے کا کیا ؟ تم ئے کہا ٹھا دو مہینے کے لنے جاب کرو گی اور اب‬
‫سات مہینے ہوئے والے ہیں؟" سہوار ئے نوجھا۔‬

‫" مجھے گھر جالئے کے لنے نوکری کرپی نو ہے اسے میں یہیں جھوڑ سکنی۔"‬

‫" رانٹہ ! میں ئے کہا ٹھا تمہارا چرجہ میں یآساپی اٹھا سکیا ہوں ٹھر ٹھی تم‪"---‬‬

‫" میں بیٹم ضرور ہوں یر الجار یہیں ہوں انیا نوجھ حود اٹھا سکنی ہوں۔"اس کے لہجے میں کوپی‬
‫فرق یہیں آیا ٹھا۔‬

‫" امی ئے کجھ کہا تم سے ؟" سہوار ئے نوجھا۔‬

‫" کیا کرو گے جان کر؟"‬


‫‪101‬‬

‫" تم کجھ نیاؤ گی نو میں کجھ کرو ں گا نہ؟" اس ئے عاچز آ کر کہا۔‬

‫" اننی جاب یر دھیان دو ‪،‬ہم یر دھیان د ن یا جھوڑ دو۔" اس ئے آیکھ کے کوئے سے آیشو کو‬
‫صاف کیا۔‬

‫" رانٹہ ! مسیر جان یال رہے ہیں تمہیں۔" نہ بگار کی آواز ٹھی حو سہوار ئے ٹھی سنی ٹھی۔‬

‫" میں سام کو فون کروں گا ۔" اس ئے کہہ کر فون کٹ کر دیا۔‬

‫" رانٹہ ! کاش تم سب یابیں مجھے یہلے نیاپی ہوپی نو آج تم میرے یاس ہوپی۔"‬

‫سہوار ئے آیکھ میں آیا آیشو صاف کیا۔‬

‫سرمنی ساموں سے مل کے‬

‫سیریگی سی یوں میں سل کے‬

‫تجھ میں ہی میں گھل جاؤں ریگریزہ‬

‫ہولی میں عشق کی کھیلوں‬

‫گر ئے یرواہی جھیلوں‬

‫تجھے یاؤں حود کھو جاؤں ریگریزہ‬

‫تجھلے دس دنوں سے یایاب ئے تمیر کے ساٹھ اننی زیدگی کے یہیرین یل گزارے ٹھے۔‬
‫‪102‬‬

‫ہر یل اس کا چیال رکھیا تمیر اسے دنوانہ ن یا رہا ٹھا۔ وہ لمنے لمنے شحدے کرپی ٹھی ۔ہللا کا سکر‬
‫ادا کرپی ٹھی تمیر کو اس کی زیدگی میں الئے کے لنے۔وہ تمیر کے حود کھایا نیاپی ٹھی اور تمیر‬
‫کے دھٹمے لہجے میں کی جائے والی بغربف کی عادی ہو رہی ٹھی۔وہ سارا دن گھر نہ ہویا نو اس کا‬
‫دل کسی کام میں نہ لگیا ۔مگر جیسے ہی وہ وایس آیا یایاب کی زیدگی جیسی ریگین ہو جاپی‬
‫ٹھی۔ان دس دنوں میں وہ گھر ٹھی دو یار گنی ٹھی مگر زیادہ دیر نہ رکی ۔‬

‫نیہا کہنی ٹھی تمیر ٹھاپی ئے یاؤال کر دیا ہے یایاب آپی کو اور وہ اس کی یات یر یس مسکرا کر‬
‫رہ جاپی ٹھی۔‬

‫آج اس ئے اس کے لنےاسئیسل کھایا نیایا ٹھا ۔آج وہ تمیر کو نیائے والی ٹھی کہ تمیر ئے‬
‫اننی محیت کے ذر بعے اسے ٹھی محیت کریا سیکھا دیا ہے ۔ اسے تمیر کی نہ محیت ٹھری دنیا راس‬
‫آگ ن ی ہے ۔‬

‫"دس دن یہت ہوئے ہیں اس لڑکی کو یہاں الؤ۔" سہوار ئے عصے سے کہا۔‬

‫" میں کیا کروں یار اننی یہن کی موت کا اس ئے انیا صدمہ ل یا ہے کہ اس کا تحار ہی ٹھیک‬
‫ہوئے میں یہیں آرہااور امی کو نو اس سے اننی ایسیت ہو گنی کہ اسے کہیں لے جائے ہی‬
‫یہیں د ننی۔میں کیسے لے آؤں اسے؟" جمزہ ئے اننی مح یوری نیاپی۔‬
‫‪103‬‬

‫" ٹھیک ہے میں ئیرے گھر آ رہا ہوں ۔" سہوار کی یات یر وہ گڑیڑایا۔‬

‫" لیکن ک یوں؟"‬

‫" کیا ک یوں ؟ مجھے اس لڑکی سے یات کرپی ہے اور میں مزید ان تظار یہیں کر سکیا۔" سہوا ر ئے‬
‫کہا اور فون کٹ کر دیا ۔‬
‫ی‬
‫" امی! سہوار آ رہا ہے ۔آپ د کھیں وہ لڑکی جاگ رہی ہے؟" جمزہ ئے عطٹہ یانو سے نو ج ھا۔‬

‫"اس کی طی تعت چراب ہے اور تم لوگوں کو ا ننے کیس کی یڑی ہے۔" عطٹہ یانو ئے عصے‬
‫سے کہا۔‬

‫" امی! وہ کھا یہیں جائے گا اسے یس کجھ سوال نوجھنے ہیں ۔" جمزہ ئے چڑئے ہوئے کہا۔نہ‬
‫لڑکی نو اس کے مصی یت ین گنی ٹھی ۔تجھلے دس دنوں سے عطٹہ یانو ئے اسے حور کی‬
‫نٹماداری میں لگایا ہوا ٹھا ۔وہ صحنح سے ا ننے کام یر ٹھی دھیان یہیں دے یا رہا ٹھا۔‬

‫"ٹھیک ہے مگر اسے یریسان مت کریا۔" عطٹہ یانو اسے وارن کرپی کمرے میں جلی گئیں۔‬

‫یایاب کب سے نیار ہو کر تمیر کاان تظار کر رہی ٹھی مگر وہ اٹھی یک یہیں آیا ٹھا۔نٹھی راسدہ اس‬
‫کے کمرے میں آپی۔‬

‫" کیا ہوا راسدہ کوپی کام ہے آپ کو ؟" یایاب ئے اسکی جانب دیکھنے ہوئے کہا۔‬
‫‪104‬‬

‫" یہیں پی پی جی! وہ صاحب کے دوست آئے ہیں ان سے ملنے کیا کروں صاحب نو اٹھی‬
‫یک آئے یہیں؟"‬

‫راسدہ ئے یریساپی سے نوجھا۔‬

‫" آپ ایہیں ڈرانیگ روم میں بیٹھا دیں ۔میں آپی ہوں اٹھی۔" یایاب راسدہ کو ٹھنج کو نیڈ سے‬
‫اٹھی ۔سر کو ڈو ننے سے کور کر کر کیدھوں کو جادر سے ڈھانپ کروہ ننجے آپی۔‬

‫" السالم علیکم!" یایاب ئے سالم کیا ۔جمدان حیران ہویا اس کی جانب دیکھ رہا ٹھا۔‬

‫نٹھی تمیر کی کار گھر میں داجل ہوپی۔‬

‫" تمیر آ گنے ہیں ۔آپ ان سے مل لیں میں جائے ٹھچواپی ہوں۔" یایاب کہہ کر کچن کی جانب‬
‫جلی گنی۔ تمیر گھر میں داجل ہوا نو جمدان کو سا منے کھڑا دیکھ کر حوبکا۔‬

‫" تم یہاں ۔اس وقت؟" تمیر ئے اس سے نوجھا۔‬

‫" نہ لڑکی‪ "------‬جمدان ئے حیران ہوئےہوئے کچن کی جانب اسارہ کیا چہاں یایاب گنی‬
‫ٹ ھی۔‬

‫" ن یوی ہے میری۔" تمیر ئے اس کی یات کاپی۔‬


‫‪105‬‬

‫" تمیر ! نہ لڑکی وہی ہے حسے اس دن کڈن یپ کیا ٹھا ۔تم ئے اس سے سادی کی ہے؟"‬
‫جمدان ئے حیران ہوئے ہوئے نوجھا چیکہ کچن سے یاہر آپی یایاب اس کی یات سن کر اننی جگہ‬
‫منجم ید ہو گنی۔‬

‫یایاب! "‬

‫تمیر ئے دھٹمے سے اس کا یام لیا۔ مگر وہ یہیں میں سر ہالپی اویر کمرے کی جانب ٹھاگ گنی۔‬
‫تمیر فورا اس کے ننج ھے ٹھاگا مگر یایاب یہلے ہی حود کو کمرے میں نید کر جکی ٹھی۔‬

‫"یایاب !دروازہ کھولیں۔ ایک یار میری یات سن لیں۔یایاب یلیز! یاہر آجابیں۔ "‬

‫تمیر مسلسل دروازہ ن یٹ رہا ٹھا۔ اسے ڈاکیر جلیل کی یات یاد آرہی ٹھی ۔‬

‫"ا یسے جادئے ایسان کو ڈیریشن میں لے جائے ہیں اور ایسان حود کو بقصان ٹھی یہنحا سکیا ہے۔‬
‫"‬

‫"یہیں! ایسا یہیں ہوگا۔ یایاب دروازہ کھولیں۔ یایاب آپ شچ یہیں جاننی۔ "‬

‫وہ مسلسل دروازہ ن یٹ رہا نٹھی اسے یایاب کی آواز سیاپی دی۔‬

‫"تمیر! کجھ دیر کے مجھے اکیال جھوڑ دیں یلیز! "‬

‫یایاب کی یات سییا وہ وہیں دروازے کے سا منے زمین یر بیٹھ گیا۔‬


‫ب‬
‫‪106‬‬

‫ایدر کمرےمیں یٹھی یایاب ا ننے آیشو صاف کر رہی ٹھی حو رک ہی یہیں رہے ٹھے۔ اس کاذہن‬
‫میں تجھلے بین مہینے کا ایک ایک یل ایک سالنیڈ کی طرح گزر رہا ٹھا۔ کہیں ٹھی نو تمیر علط یہیں‬
‫ٹھا ٹھر نہ کیا ہو گیا ٹھا اس کے ساٹھ؟‬

‫دو گھینے ہو گنے ٹھے مگر اسے کوپی ٹھی یات ایسی یاد یہیں آپی حو تمیر کو ایک یرا ایسان نیاپی۔ وہ‬
‫ا ننے دل کا ق تصلہ تمیر کے حق میں د ننی دروازے کی جانب مڑی۔اسے تمیر سے شچ جانیا ٹھا مگر‬
‫نہ نو طے ٹھا کہ وہ تمیر سے دور جائے کا حوصلہ یہیں رکھنی ٹھی۔‬

‫"ملی ڈایری؟" تمرہ ئے نیہا کے یاس بیٹھنے ہوئے نوجھا۔‬

‫ان کے بییرز اسیارٹ ہو جکے ٹھے حس کی وجہ سے وہ کالج ایک دن کے و ققے کے جا رہی‬
‫کس‬‫ی‬
‫ٹھیں۔ نیہا کی ڈایری ا نج ہوئے دس دن ہو گنے ٹھے ‪،‬ان دس دنوں میں وہ دونوں نی‬
‫ی‬‫ج‬ ‫ی‬

‫یار کالج گئیں حور ایہیں یہیں ملی ۔آج نیہا نویس لینے اکیلی کالج گنی ٹھی مگر آج ٹھی اسے حور‬
‫نہ ملی۔‬

‫"یہیں یار ! نٹہ یہیں کہاں جلی گنی ہے نہ لڑکی؟ بییرز ٹھی یہیں دے رہی ۔"‬

‫نیہا ئے یک نید کرئے ہوئے کہا۔‬

‫" اجھا ڈایری کیا اننی ضروری ہے وایس لییا جالی ہی نو ہے؟" تمرہ ئے نوجھا۔‬
‫‪107‬‬

‫" اس میں امی کی فونو ہے اور مجھے وہ فونو جا ہینے۔"نیہا ئے کہا۔‬

‫"ایسا کرئے ہیں مس افساں سے نوجھیں گے وہ ہوسیل وارڈن ٹھی نو ہیں ایہیں الزمی نٹہ ہو‬
‫گا وہ ک یوں یہیں آ رہی ۔" تمرہ ئے کجھ سوچنے ہوئے کہا۔‬

‫" مجھے ٹھی لگیا ہے یہی کریا یڑے گا۔" نیہا ئے یک کھو لنے ہوئے کہا نٹھی اس کی بظر اننی‬
‫یراپی ڈایری یر یڑی حو وہ زوہان سے وایس الپی ٹھی۔ڈایری دیکھنے ہی اس کا ذہن زوہان کی‬
‫جانب جال گیا۔‬

‫" عح یب ایسان ہے۔" وہ مٹہ مٹہ میں یڑیڑاپی۔‬

‫" کون؟؟؟" تمرہ حو اس کی یڑیڑاہٹ سن جکی ٹھی‪ ،‬ا سنے نوجھا۔‬

‫" وہی زوہان۔"‬

‫" اب کیا کیا اس ئے؟ اب نو ہم ئے روٹ ٹھی یدل لیا ہے ٹھر کہاں مل گیا وہ تمہیں؟"‬
‫م‬ ‫ی‬‫ئ‬ ‫ف‬‫ب‬
‫تمرہ ئے سی ایداز یں نوجھا۔‬
‫ی‬
‫" کہیں یہیں مال ؟ یس ڈایری د کھی نو اس کی یات یاد آگنی۔" نیہا ئے یات یا لنے ہوئے کہا۔‬

‫" ا یسے کیسے یاد آگنی؟" تمرہ اسے گھورپی آگے ہوپی۔‬
‫‪108‬‬

‫"ٹھوڑا ننجھے بیٹھ ‪،‬تجھے نٹہ یہیں کیانوں یر یہیں بیٹھنے ۔(نیہا ئے اسے ننجھے کیا)اور مجھے نہ نیا‬
‫کیا یابیں کی ٹھی نو ئے زوہان کی مما سے؟"‬

‫اس دن کے بعد سے وہ دونوں بییرز کی نئیشن میں ٹھیں زیادہ یات ٹھی یہیں کر یابیں اور ٹھر‬
‫تمرہ کی والدہ تمرہ یر کڑی بظر ر ک ھے ہوئے ٹھی کہ وہ گھر سے یاہر نہ جائے ‪،‬ضرف یڑھاپی‬
‫کرے۔‬

‫" کجھ جاص ئے یس ایہیں ئیرے مستفیل کے وہ حواب نیا پی رہی جن کے یارے میں نو‬
‫ئے حواب میں ٹھی سوجا نہ ہو گا۔" تمرہ ئے ہیشنے ہوئے کہا۔‬
‫مج‬‫س‬
‫ی‬
‫" کیا مظلب؟" نیہا ئے یا ھی سے اسے د کھا۔‬

‫" مظلب نہ کہ کوپی یات ذہن میں آ ہی یہیں رہی ٹھی نو میں ئے کہہ دیا نیہا ٹھی ماڈلیگ کا‬
‫سوق رکھنی ہے کالج کے ہر قیکشن میں یارٹ لینی ہے ۔یڑھاپی نوری کر کر یاقاعدہ ماڈلیگ میں‬
‫قدم ر ک ھے گی۔"‬

‫تمرہ ہیس ہیس کر ا ننے کاریامے نیا رہی ٹھی چیکہ اس کی یابیں سن کر نیہا ئے یک اس کے‬
‫کیدھے یر ماری۔‬

‫" ید تمیز ایسان! یہی یابیں رہ گنی ٹھی کرئے کے لنے ۔"‬
‫‪109‬‬

‫" یار کویسا نو ئے ماڈلیگ کرپی ہے یاٹھر ان سے ملیا ہے دویارہ ۔یات چٹم کر ڈایری مل گنی‬
‫اب ان سے رابطہ یہیں نو نئیشن یہیں ۔" تمرہ ئے کہا نو نیہا ئے اسے گھورا۔‬

‫" اجھا گھوریا نید کر میں جا رہی ہوں ‪،‬نہ نہ ہو اماں حود ہی یہاں آجابیں۔" تمرہ کہہ کر جلدی‬
‫سے اٹھ کر کمرے سے بکل گنی۔ننجھے نیہا سوچ رہی ٹھی کہ وہ لوگ کیا سوچ رہے ہو یگے اس‬
‫کے یارے میں۔ٹھر سارے چیال جھیک کر اننی یک کھول کر یڑھنے لگی۔‬

‫نورے دو گھینے بعد اسے دروازے کا الک کھلنے کی آواز آپی‪،‬انیا سکون اسے کٹھی یہیں مال ٹھا‬
‫جییا یایاب کو صحنح سالمت دیکھ کر مال ٹھا۔وہ دو گھینے سے دروازے کے یاہر بیٹھا یس اس کے‬
‫ٹھیک ہوئے کی دعا کر رہا ٹھا۔اسے روم کا دروازہ کھو لنے دیکھ وہ فورا زمین سے اٹھا‪،‬یایاب ئے‬
‫حیراپی سے اسے دیکھا ‪،‬انیا یڑا یزیس مین ‪،‬آج ضرف اس کے لنے زمین یر بیٹھا ٹھا ‪،‬اس کا‬
‫ان تظار کر رہا۔وہ آہسٹہ آہسٹہ آگے یڑھی‪،‬چیکہ تمیر اننی جگہ یر ہی کھڑا اسے دیکھ رہا ٹھا ‪،‬گویا اس‬
‫کا صحنح سالمت ہویا ہی سب کجھ ہو ‪،‬اس وقت وہ سب کجھ ٹھول گیا ‪،‬یایاب کے کمرے میں‬
‫جائے کی وجہ ‪،‬اس کے یہاں بیٹھنے کی وجہ ‪،‬یس وہ یایاب کو دیکھ رہا۔یایاب ئے اس کے یاس‬
‫آکر اس کا ہاٹھ یکڑا‪،‬اور ا ننے ساٹھ روم میں لے آپی‪،‬وہ نیا کجھ کہے ‪ ،‬کنے ضرف اس کے ساٹھ‬
‫جل رہا ٹھا۔ یایاب ئے کمرے میں آکر اسے صوفے یر بیٹھایا‪،‬اور حود ننجے بیٹھ گنی۔اس کے ننجے‬
‫بیٹھنے یر وہ جیسے ہوش میں آیا۔‬
‫‪110‬‬

‫" یایاب ! آپ ‪"-----‬‬

‫" آپ کو یہلے میری یات سینی ہے ‪،‬اس کے عالوہ اٹھی کجھ نہ کہیں۔"‬

‫وہ اس کی یات کا ننے ہو ئے نولی ۔تمیر کا ہاٹھ اٹھی ٹھی اس ئے ٹھام رکھا ٹھا۔ تمیر ئے یس‬
‫ہاں میں سر ہالیا۔‬

‫" وہ میری زیدگی کا سب سے یڑا جادنہ ٹھا ‪،‬میں کٹھی گھر سے یہیں بکلی ٹھی ‪،‬مجھے یہیں نٹہ‬
‫یاہر کے لوگ کیسے ہوئے ہیں‪،‬یس یا یا ئے سیکھایا دنیا ‪،‬اجھی ہے اور میں ئے مان لیا۔اس دن‬
‫مجھے لگا کہ میں کسی اور ہی دنیا کی ہوں ‪،‬میرا اس دنیا کو لے کر نیایا گیا ٹھرم نوٹ گیا۔لیکن‬
‫ٹھر آپ آئے ‪،‬مجھے لگا کہ آپ اس کے دنیا کے ہےہی یہیں حو ضرف بکل تف د ن یا جا ننی‬
‫ہے۔آپ ئے میرے لنے انیا کجھ کیا ‪ ،‬مجھے انیا احسان مید نیا دیا ۔" تمیر ئے کجھ کہیا جاہا مگر‬
‫اس ئے نہ میں گردن ہال کر اسے ٹھر جاموش کر وادیا۔‬
‫‪111‬‬

‫" آپ کے احسایات ٹھے حوآپ ئے مجھ یر اور میرے یایا یر کنے ‪،‬جن کی وجہ سے میں آپ کی‬
‫مج‬‫س‬
‫عزت کر پی ٹھی ‪،‬حودکوآپ کے ساٹھ ایسا ہی مخفوظ ھنی ھی جیسے ا ننے یایا کے ساٹھ۔مجھے‬
‫ٹ‬

‫یہیں نٹہ اس میں محیت کا جذنہ کب سامل ہوا ‪،‬مگر آپ سے چڑی ہر یات مجھے حوسی د ننی‬
‫لگی۔نیہا ہمیشہ کہنی ٹھی آپ مجھ سے محیت کرئے ہیں ‪،‬آپ کی آیکھوں میں میرے لنے محیت‬
‫ی‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫د ھی ہے اس ئے‪،‬جا ننے یں یں ئے نیہا کی یات سن کر یس آپ کے ساٹھ کی دعا ما گی‬
‫ٹھی حو نوری ہو گنی۔" یایاب ئے اس کا ہاٹھ ا ننے دل یر رکھا ۔‬

‫" یہاں رہنے ہیں آپ ‪ ،‬آپ کو یہاں سے کو پی ٹھی یہیں بکال سکیا ‪،‬میری محیت کو عشق نیا‬
‫دیا ہے آپ کی محیت ئے اور عشق نو مرئے کے بعد ٹھی قاتم رہیا ہے۔( وہ ہلکا سا مسکراپی‬
‫ٹھی) آپ میری زیدگی کا سب سے قٹمنی ‪،‬اور اتمول ایانہ ہیں‪،‬نہ جا ننے کے بعد کہ میری زیدگی‬
‫کے اس جادنہ کے ذمہ دار آپ ہیں ‪،‬میرا دل آپ کو علط ما ننے کو نیار یہیں ہے۔ ( اس ئے‬
‫دونوں ہاٹھوں میں اس کا ہاٹھ دیایا) میرا عشق مجھے آپ سے دور جائے یہیں دے گا ‪،‬اور میرا‬
‫دل آپ کو ہر الزام سے یری کر رہا ہے ‪ ،‬وہ شخص حس ئے مالزموں سے ٹھی عصے میں کٹھی‬
‫یات یہیں ‪،‬ایہیں کو پی بکل تف یہیں دی وہ کیسے مجھے بکل تف دے سکیا ہے حو اس کے لنے‬
‫م‬
‫اتحان ٹھی‪،‬مجھے شچ نیا دیں ‪،‬میرے دل کو ین کر دیں ۔ "‬
‫م‬ ‫ط‬
‫‪112‬‬

‫یایاب کی نوری سن کراس ئے اس کی طرف دیکھا حو مسکرا کر اسے دیکھ رہی ٹھی ‪،‬وہ سوچ ٹھی‬
‫یہیں سکیا ٹھا ‪،‬ا ننے دن حس اظہار کے لنے وہ یڑپ رہا ٹھا ‪،‬وہ اسے آج کے دن سینے کو ملے‬
‫گا ۔اسے نولگا ٹھا کہ اس ئے آج یایاب کو ہمیشہ ہمیشہ کے لنے کھو دیا ‪،‬مگر ساید ہللا کو اس کا‬
‫کو پی کام یشید آگیا ٹھا ‪،‬حو یایاب کے دل میں اس کی محیت ڈال دی ۔ وہ دل ہی دل میں ہللا‬
‫ب‬
‫کا سکر گزار ہو رہا ٹھا۔ٹھر اس ئے ا ننے یاؤں میں یٹھی یایاب کو کیدھوں سے یکڑکر اٹھا یا اور‬
‫ا ننے ساٹھ بیٹھایا ۔ ا ننے دونوں ہاٹھوں میں اس کے ہاٹھ مصیوطی سے ٹھامے اس ئے نولیا‬
‫سروع کیا۔‬

‫" یایاب ! آپ کے اظہار ئے آج شچ میں مجھے عنی ن یا دیا ‪،‬مجھے ایسا لگ رہا ہے ‪،‬میں دنیا کا سب‬
‫سے امیر شخص ہوں ‪ ،‬حسے ہللا ئے اس کی محیت سے نوازا ہے۔ میری محیت آپ کو کھوئے‬
‫سے ہمیشہ ڈرپی رہی ‪،‬یہت یار آپ کو شچ کو ن یایا جاہا مگر میرا ڈر آڑے گیا۔ جلیں میرے ساٹھ‬
‫کسی سے ملوایا ہوں۔"‬

‫" کس سے؟ یایاب ئے اس سے نوجھا ۔‬

‫" آج آپ کے ٹھروسے کی وجہ سے مجھ میں اننی ہمت آپی ہے کہ آپ کو شچ نیا سکوں ‪،‬نہ شچ‬
‫حس سے چڑا ہے اسی سے ملوائے جا رہا ہوں۔"‬
‫‪113‬‬

‫اس کی یات سن کر یایاب جاموسی سے کھڑی ہو گنی۔وہ اننی کا ر کی کیز اٹھا یا اس کا ہاٹھ‬
‫یرمی سے ٹھام کر اسے ا ننے ساٹھ یاہر لےآیا۔‬

‫حس کو دعاؤں میں مابگا‬

‫جمزہ آہسٹہ سے دروازہ یاک کریا روم میں داجل ہوا چہاں حور اس کی والدہ کے گود میں سر رکھ‬
‫کر لینی ہوئے ٹھی۔‬

‫" اننی محیت کٹھی مجھ سے نو یہیں چیاپی۔" جمزہ ئے دل ہی دل میں کہا۔اسے دیکھ کر حور اٹھ‬
‫ب‬
‫کر یٹھی۔‬

‫" بییا ! جمزہ اور اشکا دوست تم سے کجھ یات کریا جا ہنے ہیں۔"عطٹہ یانو ئے حور سے کہا نو اس‬
‫ئے جمزہ کی جانب دیکھا۔‬
‫ک‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫" د یں حور ! آپ کا نیان ہمارے یس کے لنے ہت ا م ہے ‪،‬یاہر میرا دوست ھڑا ہے‬
‫کجھ دیر میں وہ ایدر آئے گا اس کے کجھ سوال ہیں جن کے حواب آپ کو د ننے ہیں۔"‬
‫ک‬
‫جمزہ ئے آرام سے اننی یات کی کہیں اس کی ماں یہیں اس کے کان نہ ھنحنے لگ جائے۔‬

‫"امی !آپ یاہر جابیں‪ ،‬مجھے اسے ایدر یال یا ہے۔" جمزہ ئے عطٹہ یانو کو کہا نو ایہوں ئے اسے‬
‫گھورا۔‬
‫‪114‬‬

‫" امی ! دروازہ کھال ہے ہم کجھ یہیں کریں گے آپ مٹہ نولی بینی کو ۔" جمزہ ئے زچ ہوئے‬
‫ہوئے کہا ۔تجھلے دس دنوں اسے اننی ماں سون یلی لگ رہی ٹھی۔‬

‫" ٹھیک ہے ۔حور بییا ! میں یاہر ہی ہوں۔" وہ حور کو کہہ کر روم سے بکل گنی مگر جائے‬
‫جائے جمزہ کو گھوریا یہیں ٹھولی ٹھی۔‬

‫" آپ ریلیکس ہو جابیں۔" وہ حور کو کہیا سہوار کو میسج کر کر یالئے لگا حو الؤتج میں کھڑا اس‬
‫کنے میسج کا ہی ان تظار کر رہا ٹھا۔‬

‫حور کمرے میں داجل ہوئے وحود کو دیکھ اننی جگہ سے کھڑی ہوپی۔‬

‫" سہوار ٹھاپی!" اس ئے اشکا یام لیا حو سہوار کے ساٹھ ساٹھ جمزہ کو حو یکنے یر محیور کر گیا۔‬

‫"زوہان! کیا کر رہے ہو؟" حولہ نیگم ئے اسے سامان نیک کرئے دیکھ کر نوجھا۔‬

‫" امی! آپ کو ن یایا نو ٹھا دننی جایا ہے مجھے ۔" اس ئے سنحیدگی سے حواب دیا۔‬

‫" وایسی کب یک ہو گی؟" حولہ ن یگم ئے نوج ھا۔‬

‫" کوشش کروں گا جینی جلدی ہو سکے کام چٹم کر لوں ۔" حولہ ن یگم کے لہجے کی اداسی کو‬
‫مخشوس کریا وہ مڑکر ایہیں یسلی د ننے والے ایداز میں نوال۔‬
‫‪115‬‬

‫" نہ گھر نو مج ھے کاٹ کھائے کو دوڑے گا تمہارے بعیر ۔ میں سوچ رہی ہوں تمہارے وایس‬
‫آئے کے بعد تمہاری سادی کر دوں۔" سادی کے یام یر زوہان کے کیڑے رکھنے ہاٹھ رکے ‪،‬اور‬
‫ایک چہرہ اس کے ذہن میں اٹھرا حس اس ئے فورا جھیک دیا۔‬

‫" مما! اٹھی نو مجھے ڈیڈ کا یزیس یہاں اسئییلش کریا اس کے بعد ہی میں مزید ذمہ داری کا‬
‫سوحوں گا ۔"‬

‫زوہان ئے ایہیں یاال۔‬

‫" مما ! ایک کپ کافی مل سکنی ہے؟" زوہان ئے ان کے سوالوں سے تحنے کے لنے ان سے‬
‫فرمایش کی ۔حولہ نیگم جلدی سے کمرے سے بکل گنی۔‬

‫ان کے جائے کے بعد زوہان ئے انیا فون اٹھایا حس کے وال بییر یر نیہا کی فونو لگی ٹھی ۔‬

‫" تمہارے حواب ہمارے ننچ میں آ گنے نیہا !" وہ بصویر سے محاظب ٹھا۔‬

‫حب سے حولہ نیگم ئے اسے نیایا ٹھا کہ نیہا کو ماڈلیگ کا سوق ہے وہ اس کا چیال دل سے‬
‫بکال رہا ٹھا۔‬
‫‪116‬‬

‫تچین سے حس بیسے کو لے کر وہ مما کے جالف ٹھا وہ اس لڑکی کو کیسے اننی زیدگی میں ال سکیا‬
‫ٹھا حو حود کو اسی بیسے سے میسلک کریا جاہنی ٹھی۔ا ننے دل میں اٹھرپی نیہا کی محیت کو اس‬
‫ئے چٹم کرئے کا ق تصلہ کر لیا ٹھا مگر ٹھر وہ می تظر رہیا ٹھا کہ نیہا کٹھی نو اسے دیکھاپی دے گی‬
‫جائے سے یہلے ایک یار وہ اسے دیکھیا جاہیا ٹھا۔‬

‫کل اس کی قالنٹ ٹھی۔وہ ٹھر سے ا ننے کام میں مسغول ہو گیا۔‬

‫" جان! کام کا کیا نیا ؟" فون کے دوسری جانب سے نوجھا گیا۔‬

‫" اٹھی نو دس لڑکیا ں ہیں ایہیں ہی ٹھنچوا رہا ہوں ۔"‬

‫" کیا مظلب دس ؟؟ میں ئے کہا ٹھا نہ نیدرہ لڑکیاں ہوپی جاہئیں۔" دوسری جانب وہ عصے‬
‫سے دھاڑا۔‬

‫"یاتچ دن میں ان کا ٹھی ان تظام ہو جائے گا ۔" اس ئے لہجے کو یارمل رکھنے ہوئے کہا ۔ وہ اس‬
‫لہجے کا عادی یہیں ٹھا مگر سینے یر محیور ٹھا۔‬

‫"یاتچ دن یس اس زیادہ ایک میٹ ٹھی یہیں۔" واریگ دے کر وہ فون نید کر حکا ٹھا۔‬

‫" اب ک یوں یرا لگ رہا ہے نہ کام تم ئے حود چیا ٹھا ا ننے لنے۔"‬

‫اس کے ضمیر ئے اسے مالمت کیا۔‬


‫‪117‬‬

‫اس سے یہلے وہ کجھ سوچیا اس کا دوسرا فون ریگ ہوا۔ ٹھاپی صاحب! کا تمیر دیکھ کر اس ئے‬
‫حود کو یارمل کیا اور فون یک اپ کیا۔‬

‫" کیسے ہیں ٹھاپی صاحب!" اس ئے لہجے کو ہساش یساش نیایا۔‬

‫"میں نو ٹھیک ہوں تم سیاؤ کب آ رہے ہو؟ تمہیں نٹہ ہیں نہ تمیر کا ولٹمہ ہے یاتچ دن بعد۔"‬
‫جالل جان ئے کہا۔‬

‫" جی ٹھاپی صاحب ! یس ایک کام رہ گیا ہے وہ چٹم کرئے ہی آ جاؤں گا۔" اس ئے محیت‬
‫سے کہا۔‬

‫" دیکھو دالور! جان حویلی کے وارث کا ولٹمہ ہے تمہارا یہاں ہویا یہت ضروری ہے اور حب سے‬
‫گل کی سادی ہو پی ہے تم ئے گاؤں کا جکر ٹھی یہیں لگایا۔وہ ٹھی تمہیں یہت یاد کرپی‬
‫ہے۔ اگر تم تمیر کی وجہ سے یاراض ہو نو‪"----‬‬

‫" کیسی یابیں کر رہے ہیں ٹھاپی صاحب ! میرا بییا ہے وہ میں اس کی وجہ سے کٹھی یاراض‬
‫یہیں ہو سکیا ۔میں کوشش کروں گا بین دن یک آ جاؤں۔" جالل جان کی یات کا ننے‬
‫ہوئے دالور جان ئے محیت سے کہا۔‬

‫" ٹھیک ہے ! میں ان تظار کروں گا۔" ایہوں ئے کہہ کر فون نید کر دیا۔‬
‫‪118‬‬

‫" مجھے کسی ٹھی طرح یرسون حویلی جایا ہے۔" حود سے یابیں کریا دالور جان ا ننے آدم کو فون‬
‫مالئے لگا حسے اس ئے یاتچ لڑک یوں کا ان تظام کرئے کا کہا ٹھا۔‬

‫وہ اسے ایک ہاسییل کے یران یو نٹ روم میں الیا ٹھا۔‬

‫" ان سے ملیں نہ ہے رانٹہ۔" تمیر ئے ن یڈ یر لینی ہوش و چرد سے ن تگانہ لڑکی کی جانب اسارہ‬
‫کرئے ہوئے کہا۔‬

‫" تمیر کیا ہوا ہے ایہیں ؟" یایاب آگے آپی۔‬

‫" فزبکلی یارچر کیا گیا ہے۔" تمیر ئے حواب دیا۔‬

‫" لیکن ک یوں ؟ اور کس ئے کیا نہ؟" یایاب اس کی جانب مڑی۔‬

‫" یہیں معلوم اسے ہی یالش کر رہا ہوں۔"‬

‫" لیکن نہ ہے کون ؟ " یایاب ئے نوجھا ۔‬

‫" رانٹہ ایک سال یہلے میری کمینی میں جاب کے لنے آپی ٹھی۔ ہیشنی مسکراپی رہنی ٹھی۔ایک‬
‫ہفنے میں ہی اس ئے سب اتم یالئے کو انیا گرویدہ کر ل یا ۔ نہ مجھے ٹھاپی یالپی ٹھی ‪،‬الگ ہی‬
‫جمک ٹھی اس کی آیکھوں میں‪،‬جیسے یہت کجھ کریا جاہنی ہو ۔جار مہینے یہلے ایک دن اس کا‬
‫ہ‬ ‫م گ یہ ی‬
‫فون آیا‪،‬نہ آفس کی کسی اتم یالئے کے ساٹھ گھر جا رہی ہے‪ ،‬گر وہ ھر یں چی۔"‬
‫ن‬
‫گ یہ ی‬
‫‪119‬‬

‫ن‬‫ہ‬
‫" ھر یں چی مظلب؟"‬

‫" میرے آفس میں ایک لڑکی کام کرپی ٹھی بگار! رانٹہ اس کے ساٹھ گنی ٹھی ۔یہت ڈھویڈا‬
‫مگر یہیں ملی ۔اس کا فون یریس کیا گیا ‪،‬حب ہم نولیس کے ساٹھ وہاں یہنجے نو گودام میں آگ‬
‫لگی ہو پی ٹھی ۔وہاں سے ضرف دو لڑکیاں ملی ‪،‬ایک زیدہ اور ایک مردہ ۔رانٹہ ئے ہوش ٹھی ‪،‬مگر‬
‫اس کی جالت یہت چراب ٹھی لوہے کے راڈ سے مارا گیا ٹھا اسے ۔ہم اسے ہاسییل الئے مگر‬
‫سر میں حوٹ کی وجہ سے نہ کوما میں جلی گنی۔" تمیر روم میں موحود صوفے یر بیٹھ گیا۔‬

‫" وہ مجھے ٹھاپی کہنی ٹھی اور میں یہن کی حفاظت یہیں کر شکا۔" تمیر ئے افسردہ لہجے میں‬
‫کہا۔یایاب ئے اس کے کیدھے یر ہاٹھ رکھا۔تمیر ئے اس کی جانب دیکھا۔‬

‫" اس دن بگار کا تمیر یریس ہو ا ‪،‬میں ئے اس کو کیڈن یپ کروائے ٹھنحا ٹھا مگر وہ جکما دے‬
‫گنی اور میرے لوگ آپ کو اغوا کے کر لے آئے‪ ------‬یایاب شچ میں میرا ارادہ آپ کو‬
‫بقصان یہنحائے کا یہیں ٹھا ‪،‬میں نو یس رانٹہ کے گیاہگار یک یہنحیا جاہیا ٹھا۔" تمیر ئے ننجے چہرہ‬
‫کرئے ہوئے کہا۔‬
‫ی‬
‫" تمیر ! یہاں د کھیں میری طرف۔" یایاب کے اس کا چہرہ اویر کیا۔‬

‫" آپ کے چہرے یر سرمیدگی یہیں ہوپی جا ہینے۔آپ اجھا کام کر رہے ٹھے ۔"‬
‫‪120‬‬

‫" آپ مجھ سے یاراض یہیں ہیں؟" تمیر ئے نوجھا۔‬

‫" میں آپ سے کٹھی یاراض یہیں ہو سکنی۔" یایاب ئے تمیر کا ہاٹھ یکڑئے ہوئے کہا۔نٹھی‬
‫روم کا دروازہ کھال۔‬

‫" تم یہاں؟" سہوار ئے تمیر کو دیکھ کر سوال کیا۔‬

‫" میں ئے یایاب کو سب شچ نیا دیا ہے۔" تمیر ئے کھڑے ہوئے ہوئے کہا۔‬

‫" نہ کون ہیں؟" یایاب ئے سہوار کی جانب اسارہ کرئے ہوئے کہا اسے سہوار کی آواز کہیں‬
‫سنی ہوپی لگ رہی ٹھی۔‬

‫" میں اے سی پی سہوار ہوں ‪،‬رانٹہ کا میگییر اور تمیر کا دوست۔"‬

‫" اس دن آپ ٹھی ٹھے نہ ان لوگوں کے ساٹھ۔" یایاب ئے یک دم کہا نو سہوار ٹھوڑا‬


‫سرمیدہ ہو گیا۔‬

‫" ٹھاٹھی ! ہم آپ کو بقصان یہنحایا یہیں جا ہنے ٹھے ‪،‬میری رانٹہ کی جالت نو آپ دیکھ ہی رہی‬
‫ہیں ‪،‬مجھے یس کسی ٹھی قٹمت یر وہ لوگ جا ہینے ٹھے۔میں سرمیدہ ہوں آپ کے ساٹھ وہ سب‬
‫کرئے یر ۔" سہوار ئے سر جھکائے ہوئے کہا۔‬

‫" سہوار ٹھاپی! رانٹہ ٹھیک ہو جائے گی۔" یایاب ئے کہا نو سہوار ئے اس کی جانب دیکھا۔‬
‫" میں دعا کروں گی رانٹہ جلد ٹھیک ہو جائے اور آپ رانٹہ کے گیاہ گاروں یک جلد ہی یہنچ‬
‫‪121‬‬

‫جابیں۔" یایاب مسکراپی نو وہ ٹھی مسکرا دیا۔‬

‫(جار ماہ یہلے)‬

‫" کہاں ہو تم؟" صوقٹہ ئے رانٹہ کو فون کیا حو اس ئے دو یار کرئے یر یک اپ کیا ٹھا۔فون‬
‫یک اپ ہوئے ہی صوقٹہ ئے اس سے نوجھا۔‬

‫" میں آفس میں ہوں ۔" مصروف ایداز میں حواب دیا گیا۔‬

‫" امی کے کہے کی سزا اب تم ہمیں دو گی؟" صوقٹہ کے دکھی ایداز یر رانٹہ کے یانپ کرئے‬
‫ہاٹھ یل ٹھر کو رکے۔‬

‫"میں سزا د ننے والی کون ہوپی ہوں۔ میں نو یس حود کو اس الزام سے تحا رہی ہوں حو میری‬
‫سگی جالہ ئے ہی مجھ یر لگایا ہے۔" رانٹہ کا لہجہ اٹھی ٹھی سیاٹ ٹھا۔‬

‫" رانٹہ ! امی سرمیدہ ہیں ‪،‬حب سے میری میگنی نوپی ہے امی کو اننی علطی کا احساس جین‬
‫یہیں لینے د ن یا ۔"‬

‫صوقٹہ ئے کہا ۔‬
‫‪122‬‬

‫" صوقٹہ ! حو ہویا ہے ا جھے کے لنے ہویا ہے ۔ جالہ کو کہیا وہ لوگ تمہارے الیک ہی یہیں‬
‫ٹھے‪،‬جیسے میں سہوار کے النق یہیں ہوں ۔" رانٹہ کی آواز آچر میں ٹھاری ہو گنی۔‬

‫" امی کو معاف کر دو رانٹہ! " صوقٹہ ئے روئے ہوئے کہا ۔‬

‫" مجھے کام ہے اٹھی بعد میں یات ہوپی ہے۔" رانٹہ ئے جلدی سے کہہ کر فون کاٹ دیا۔وہ‬
‫ا ننے آیشو صاف کر رہی ٹھی حب تمیر وہاں آیا۔اسے روئے دیکھ وہ ٹھٹھکا۔‬

‫" مس رانٹہ ! آپ میرے کئین میں آ بیں۔" اسے کہیا وہ ا ننے کئین میں جال گیا۔رانٹہ انیا‬
‫چہرہ ا جھے سے صاف کرپی کھڑی ہوگنی۔‬

‫" مے آپی کم ان سر!" اس ئے دروازہ ہلکے سے یاک کر کر نوجھا۔‬

‫" رانٹہ ! ایدر آؤ۔" تمیر ئے اسے ایدر یالیا۔وہ آہسٹہ سے جلنی اس کی بییل کے یاس آکر رکی۔‬

‫" بیٹھو!" اس ئے کرسی کی جانب اسارہ کیانو وہ ن یا کجھ کہے بیٹھ گنی۔تمیر ئے یاپی کا گالس‬
‫اس کی طرف یڑھایا۔‬

‫" یاپی بی یو!" تمیر کے کہنے یر اس ئے گالس یکڑ لیا ۔ گالس جالی کر کر اس ئے بییل یر رکھا‬
‫۔تمیر اسے ہی دیکھ رہا ٹھا۔‬

‫" رو ک یوں رہی ٹھی؟" اس ئے یرم لہجے میں اس سے نوجھا۔‬


‫‪123‬‬

‫" وہ ٹھاپی! ‪ ( ----‬تمیر کے سا منے وہ کٹھی ٹھی انیا دکھ جھیا یہیں یاپی ٹھی‪ ،‬اٹھی ٹھی اس‬
‫کے آیشو فورا بکل آئے) صوقٹہ کہہ رہی ٹھی جالہ سرمیدہ ہیں ایہیں معاف کر دوں۔ل یکن میں‬
‫کیا کروں میں ٹھول ہی یہیں یا رہی حو ایہوں ئے آپ کے اور میرے یارے میں کہا ۔ ایہوں‬
‫ئے سہوار کو ٹھی یہی کہا کہ میں آفس آوارہ گردی کرئے جاپی ہوں اور آپ کے ساٹھ ‪----‬‬
‫" اس سے مزید نوال ہی یہیں گیا نو وہ روئے لگی۔‬

‫" رانٹہ ! یہاں دیکھو۔" تمیر ئے اس سے کہا نو اس ئے انیا جھکا سر اٹھایا۔‬

‫" یا محرم کو آپ جییا ٹھی ٹھاپی کہہ کر بکار لیں دنیا کی بظر میں نہ رسٹہ جایز یہیں ہویا ۔"‬
‫تمیر ئے اسے سمجھایا۔‬

‫" اب آپ ٹھی یہی کہیں گے؟" رانٹہ ئے آیشو صاف کرئے ہوئے کہا۔‬

‫" میں ضرف نہ کہہ رہا ہوں آپ اننی جالہ کو نہ سوچ کر معاف کر دیں کہ وہ دنیا دار جانون‬
‫ہیں ۔‬

‫ٹھر سب سے اہم یات سہوار ئے کٹھی آپ سے ایسی کوپی یات یا ٹھر اننی ماں کی یات سن‬
‫کر اس ئے آپ سے کوپی سوال کیا ؟" تمیر ئے نوجھا نو رانٹہ ئے نہ میں سر ہالیا۔‬
‫‪124‬‬

‫" ایسان وقنی طور یرٹھوڑا یدل جایا ہے مگر اس کی محیت یہیں یدلنی ۔ رسیوں میں محیت کے‬
‫ساٹھ ساٹھ عزت ٹھی ضروری ہوپی ہے ۔آپ سہوار کی محیت سے اتحان یہیں ہیں جاننی ہیں‬
‫وہ آپ کی عزت بفس یر کٹھی آتچ یہیں آئے دے گا نو ٹھر کھلے دل سے اننی جالہ کو معاف‬
‫کر دیں اور سہوار یر ٹھروسہ کریں ۔"‬

‫تمیر ئے مسکرائے ہوئے کہا نو وہ ٹھی مسکرا دی۔‬

‫" آپ کٹھی ٹھی سہوار سے یہیں ملے ٹھر ٹھی اس کے یارے انیا جا ننے ہیں ۔کیسے؟" رانٹہ‬
‫ئے مسکرا کر نوجھا ۔تمیر سے یات کر کر وہ ہمیشہ ریلکس ہو جاپی ٹھی۔‬

‫" اس کی محیت آپ کے چہرے سے جھلکنی ہے۔" تمیر ئے مسکرا کر کہا۔‬

‫نٹھی دروازہ یاک ہوا ۔ تمیر ئے دروازے کی جانب دیکھا چہاں سے جالل صاحب ایدر داجل ہو‬
‫رہے ٹھے۔‬

‫وہ ایہیں دیکھ کر کھڑا ہو گیا اسے کھڑا ہویا دیکھ رانٹہ ٹھی کھڑی ہوپی اور ننج ھے کی جانب دیک ھا‬
‫۔آئے والی شخصیت کو دیکھ کر اس کے ہون یوں یر مسکراہٹ آگنی۔‬

‫" کیسے ہیں آپ یایا جاپی!" رانٹہ فورا ان کے یاس آپی۔‬


‫‪125‬‬

‫" میں نو یالکل ٹھیک ہوں‪،‬نہ نیاؤ میرا تجہ کیسا ہے؟" ایہوں ئے مسکرا کر اس کے سر یر ہاٹھ‬
‫رکھنے ہوئے نوجھا۔‬

‫"کیسی لگ رہی ہوں؟" رانٹہ ئے ننجھے ہوئے ان سے نوجھا۔‬

‫" بظاہر نو ٹھیک لگ رہی ہیں آپ لیکن ایدر کا جال ٹھوڑا گڑیڑ ہے۔" جالل جان کے درست‬
‫ایدازے یر وہ مسکرا دی ۔ایک ماہ یہلے جالل جان سے ہوپی مالقات میں وہ ایہیں انیا یایا جاپی‬
‫نیا جکی ٹھی۔اس کا کہیا ٹھا اگر تمیر اس کا ٹھاپی ہے نو اس طرح جالل جان اس کے یایا جاپی‬
‫ٹھی ہوئے۔جالل جان حب ٹھی آفس کا جکر لگائے ٹھے رانٹہ سے مل کر جائے ٹھے ۔وہ ایہیں‬
‫نئی یوں کی عزیز ہو گنی ٹھی۔‬

‫" یایا جاپی ! اٹھی آپ ا ننے بینے سے یات کریں میں کجھ کام کر لوں ٹھر آپ سے بقصیلی‬
‫یات کروں گی۔" رانٹہ مسکرا کر کہنی کئین سے بکل گنی۔‬

‫" السالم علیکم یایا!" تمیر ئے ایہیں سالم کیا اور اننی کرسی سے ہٹ کر ان کے سا منے آیا۔‬
‫م‬
‫" وعلیکم السالم! گاؤں کے ہوسئییل کا کام بقرنیا کمل ہوئے واال مگر گاؤں کا ایک جکر لگا لو‬
‫یاکہ دیکھ سکو مزید کییا یاتم لگے گا ۔" ایہوں ئے تمیر کی کرسی یر بیٹھے ہوئے کہا۔‬

‫" جی یایا!" اس ئے سا منے کرسی یر بیٹھنے ہوئے کہا۔‬


‫‪126‬‬

‫" دالور کا نٹہ کرو اٹھی یک دننی سے ک یوں یہیں آیا ۔گل اس سے ملیا جاہنی ہے۔"‬

‫" جی یایا! میں نٹہ کروایا ہوں۔"‬

‫گل کی سادی کے بعد وہ اس سے یارمل لہجے میں یات نو کرئے ٹھے مگر اننی ایا کے جلنے وہ‬
‫اس سے یہلے جیسا بعلق یہیں نیا یا رہے ٹھے۔‬

‫" حور ! میری یات سیو ‪،‬میں تم سے ملنے یہیں آسکنی اٹھی۔کجھ دن رک جاؤ ٹھر میں تمہیں گھر‬
‫لے آؤں گی۔" بگار حور سے یات کر رہی ٹھی حب رانٹہ اس کے یاس آپی۔‬

‫" الؤ مجھے دو فون۔" رانٹہ ئے اس سے فون ل یا۔‬

‫" حور کیسی ہو؟" اس ئے نوجھا۔‬

‫" میں ٹھیک ہوں ہوئے والی مسز سہوار!" حور ئے اس کی آواز یہحان کر اسے ج ھیڑا۔‬

‫" یاز آجاؤ لڑکی ! تمہیں نو میں سہوار کے یارے میں نیا کر ہی تجھیا رہی ہوں۔" رانٹہ ئے مٹہ‬
‫نیائے ہوئے کہا۔‬

‫" آپ ئے ان کے یارے میں نیایا ٹھوڑی نہ ہے مجھے یلکہ ان کی سان میں قصیدے سیائے‬
‫ہیں ۔"‬
‫‪127‬‬

‫" زیادہ نولو نہ ۔یہن کو نیگ نہ کیا کرو ۔ کجھ یزی ہے وہ کام کو لے کر ٹھر آئے گی تم سے‬
‫ملنے یلکہ میں ٹھی آؤں گی۔" رانٹہ ئے یری یہیوں والے روعب سے کہا نو حور ئے اجھا کہہ‬
‫کر فون نید کر دیا۔‬

‫"تم ک یوں یہیں جا رہی اس سے ملنے ؟" رانٹہ ئے اس سےنوجھا۔‬

‫" وہ یس کجھ کام ٹھا اس لنے۔" اس ئے بظریں چرائے ہوئے کہا۔‬

‫"نہ کیا ہے؟" اس ئے رانٹہ کے ہاٹھ میں ایک یاکس دیکھ کر نوجھا۔‬

‫" وہ نہ الیراویلٹ بین ہے۔" بگار ئے اسے نیایا۔‬

‫" اس کا کیا کرو گی تم؟" رانٹہ ئے نوجھا۔‬


‫ل‬ ‫ی‬‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ل‬
‫ک‬ ‫ب‬
‫" وہ یس ڈایری نی ہوں نہ نو حور یڑھ نی ہے ۔ اس لنے سوجا اس ین سے ھوں گی نو‬
‫یہیں یڑھ یائے گی‪،‬ورنہ قصول میں سرمیدہ ہوپی رہنی ہے کہ آپ میرے لنے انیا کجھ کر رہی‬
‫ہیں ‪ ،‬اور نٹہ یہیں کیا کیا سوچنی رہنی ہے۔"‬

‫" دماغ یہت جالپی ہوتم و یسے ؟" رانٹہ ئے مسکرا کر کہا۔‬

‫" کل میرے ساٹھ جلو گی حور سے ملنے؟" بگار ئے نوجھا ۔‬


‫‪128‬‬

‫" ہا ں جی ضرور جاؤں گی۔اٹھی کام کر لیں ہم۔" رانٹہ اسے کہنی ٹھر سے اننی کام یر لگ‬
‫جکی ٹھی چیکہ بگا ر کے چہرہ اس وقت سرم یدگی سے ٹھر نور ٹھا۔‬

‫"سہوار ! تمہار ایرایسقر ہو گیا اور تم ئے نیایا ٹھی یہیں؟" جمزہ ئے اس کے سا منے بیٹھنے‬
‫ہوئے کہا۔‬

‫"نہ حو نیا کیس ہمیں مال ہے نہ گرلز اسمگلیگ کا اس میں آپ ٹھی میر ے ساٹھ ہی ہیں نو‬
‫آپ کو نیا ئے کا قایدہ یہیں ٹھا۔" سہوار ئے ہیشنے ہوئے کہا۔‬

‫" یہت حوش ہو لگیا ہے کوپی چزانہ ہاٹھ لگ گیا ہے؟" جمزہ ئے اس کنحانب دیکھنے ہوئے‬
‫کہا۔‬

‫" چزانہ کو شچ میں ہاٹھ لگنے واال ہے ۔رانٹہ کو ا ننے مہی یوں بعد دیکھوں گا ۔" سہوار کا لہجہ محیت‬
‫سے ٹھر نور ٹھا۔‬

‫" یہلی فرصت میں سادی کر لییا نہ نہ ہو اسی کیس کو لے کر بیٹھ جاؤ۔" جمزہ ئے اسے‬
‫بصنحت کی ۔‬

‫" ایسایہیں ہو گا یہت ان تظار کر والیا ان محیرمہ ئے مجھے ۔تم ٹھی کجھ لو اب اننی زیدگی کے‬
‫یارے میں۔" سہوار ئے اسے کہا ۔‬
‫‪129‬‬

‫" میں ئے کیا سوچیا ہے حو سوجیں گی امی سوجیں گی۔" جمزہ ئے کیدھے احکائےہوئے‬
‫کہا۔‬
‫ی‬
‫" مجھے اٹھی جایا ہے اس کیس کی ساری قایلز د کھنی ہیں ٹھر الہور کے لنے بکال ٹھی ہے۔"‬
‫سہوار ئے کھڑے ہوئے کہا۔‬

‫" میں ٹھی کل آجاؤں گا۔" جمزہ ئے کہا نو وہ سر ہالیا روم سے بکل گیا۔‬

‫" نہ ہم کہاں جارہے ہیں ؟ تمہارا گھر نو یہاں یہیں ہے؟" رانٹہ ئے نیکسی کو اتحان رسنے کی‬
‫جانب جائے دیکھ کر نوجھا۔‬

‫" رانٹہ ! حور کو ان لوگوں ئے کڈن یپ کر لیا ہے ۔میں ایہیں کٹھی نٹہ یہیں لگنے دیا حور دیا مگر‬
‫آج وہ اسے ا ننے ساٹھ لے گنے۔مجھے اسے وایس الیا ہے۔" بگار ئے روئے ہوئے کہا۔‬

‫" بگار ! ٹھیک سے نیاؤ ‪،‬کون لوگ ہیں اور حور کو ک یوں لے کر گنے ہیں؟" رانٹہ ئے یریسان‬
‫ہوئے ہوئے نوجھا۔ نٹھی ن یکسی ایک گودام کے آگے آ کر رکی۔‬

‫" تم ایدر جلو میں نیاپی ہوں۔" نیکسی والے کو جائے کا اسارہ کرپی وہ اسے گودام کے ایدر لے‬
‫آپی۔‬
‫‪130‬‬

‫" تم نیا ک یوں یہیں رہی ہو نہ کویسی جگہ ہے اور حور کن لوگوں کے یاس ہے؟" رانٹہ ئے‬
‫اس سے نوجھا ۔‬

‫" مجھے معاف کر دو رانٹہ !میری مح یوری ہے نہ کام کریا ۔" بگار ئے روئے ہوئے کہا۔‬

‫" کویسا کام؟" رانٹہ ئے یریساپی سے نوجھا اسے کجھ علط ہوئے کا احساس ہوا ۔‬

‫" میں نیایا ہوں۔" نٹھی اسے ایک آدمی کی آواز آپی۔اس ئے ننج ھے مڑ کر دیکھا ۔اس ئے یہلے‬
‫کٹھی اس شخص کو یہیں دیکھا ٹھا۔‬

‫" بگار میرے لنے کام کرپی ہے ۔نہ لڑکیاں ہمیں ال کر د ننی ہے اور ہم ایہیں آگے ننچ د ننے‬
‫ہیں ‪،‬کجھ دھوکا کھا کر یہاں آپی ہیں ‪،‬کجھ اننی مرضی سے نو کجھ نو مح یوری کی وجہ سے۔ " اس‬
‫آدمی ئے ہیشنے ہوئے کہا۔‬

‫" بگار! نہ کیا کہہ رہا ہے ؟" رانٹہ ئے صدماپی لہجے میں اس سے نوجھا ۔تجھلے ‪ 6‬مہی یوں سے وہ‬
‫اس کے ساٹھ ٹھی ‪،‬وہ کیسے ایسا کر سکنی ہے۔اس ئے جلدی سے فون بکاال اس سے یہلے وہ‬
‫سہوار کو فون کرپی بگار ئے اس سے فون لیا۔‬

‫" میرا کام ہو گیا ہے اب میں جلنی ہوں۔" وہ اس آدمی کو کہہ کر گودام سے بکل آپی۔‬
‫‪131‬‬

‫"اس لڑکی کو لے جاؤ اور یافی لڑک یوں کے یاس نید کر دو ۔کجھ دیر میں ہمیں ڈل یوری د ننی ہے۔"‬
‫وہ شخص چیانت سے کہیا ایدر کی جانب مڑ گیا۔چیکہ دوسرا شخص اسے زیردسنی ایک کمرے‬
‫میں لے آیا۔چہاں اور ٹھی لڑکیا ں نید ٹھیں۔‬

‫" نہ کیا کہہ رہی ہیں آ ننی ؟ رانٹہ نو یہاں سے کب سے جا جکی ہے"‬
‫ہ‬‫گ یہ ی‬
‫یارہ تحنے والے ٹھے رانٹہ اٹھی یک ھر یں چی ھی نو رانٹہ کی امی ئے میر کو فون کیا ۔‬
‫ت‬ ‫ٹ‬ ‫ن‬

‫تمیر رانٹہ کو لے کر یریسان ہو گیا۔‬

‫اس ئے فورا جمدان کو فون کیا حو نولیس میں ٹھا ‪،‬اسے رانٹہ کا تمیر یریس کرئے کو کہا۔‬

‫وہ آفس میں ادھر سے ادھر یہلیا جمدان کی کال کا ان تظار کر رہا ٹھا۔‬

‫نٹھی اسے اس کا میسج موصول ہوا۔وہ فورا اننی کار کی کیز اٹھا کر آفس سے بکل آیا۔‬

‫رانٹہ کی والدہ یریسان سے صچن میں یہل رہی ٹھی حب دروازہ یاک ہوا ۔ایہوں ئے جلدی سے‬
‫دروازہ کھوال نو سا منے سہوار کو دیکھ کر ان کی آیکھ سے آیشو جاری ہو گنے۔‬

‫" کیا ہوا ہے جالہ رو ک یوں رہی ہیں؟" ایہیں روئے دیکھ سہوار ئے سوال کیا۔‬
‫‪132‬‬

‫" رانٹہ اٹھی یک گھر یہیں ۔" ایہوں ئے روئے روئے اسے نیایا نو اس ئے ایہیں جار یاپی یر‬
‫بیٹھا کر اننی چ یب سے فون بکال اور رانٹہ کو فون مالئے لگا۔ رانٹہ ئے اسے کہا ٹھا وہ اسے ملنے‬
‫گھر آئے گی مگر وہ یہیں آپی نو وہ ان تظار کریا ٹھک کر اس کے گھر آگیا مگر یہاں آکر وہ مزید‬
‫یریسان ہو گیا ٹھا۔‬

‫" نہ کر دیا نو ئے بگار! وہ نو ئیری دوست ٹھی نہ نو ایسا کیسے کر سکنی ہے؟" بگار ئے گودام‬
‫سے یاہر آکر حود کو کوسا ۔‬

‫" مجھے اسے تحایا ہو گا مگر کیسے؟" بگار ئے حود سے سوال کیا نٹھی رانٹہ کا فون ریگ ہوا حو وہ‬
‫رانٹہ سے جھین کر الپی ٹھی۔سہوار کا یام دیکھ کر اس ئے اسے نیائے کا سوجااور فون اٹھا لیا۔‬

‫"کہاں ہو تم؟ میں کب سے یہاں تمہارا ان تظار کر رہا ہوں اور تم ہو کہ آکر ہی یہیں دے رہی‬
‫ہو؟ یاتم دیکھا ہے تم ئے ‪ 12‬تج رہے ہیں کویسا آفس ہے تمہارا ۔۔۔۔ ۔۔۔۔رانٹہ تم سن رہی‬
‫ہو ؟"‬

‫دوسری طرف مسلسل جاموسی اسے یریسان کر گنی۔‬

‫"ایک ایڈریس ٹھنج رہی ہوں اگر رانٹہ کو تحا سکنے ہیں نو تحا لیں۔"‬
‫‪133‬‬

‫رانٹہ کے فون یر آئے والی اتحان آواز سن کر وہ مزید یریسان ہوا۔ نٹھی اسے ایک نیکسٹ موصول‬
‫ہوا۔ وہ فورا گھر سے بکال۔ حب وہ مظلونہ ننے یر یہنحا نو نٹھی اس کے سا منے ایک اور کار‬
‫رکی۔سا منے گودام میں لگی آگ دیکھ کر سہوار اور دوسری کار سے بکلنے واال بفوس ایدر کی جانب‬
‫دوڑے۔‬

‫وہ دونوں جلدی سے رکاوٹ را سنے سے ہیائے گودام میں داجل ہوئے ۔دونوں ہی رانٹہ کو بکار‬
‫رہے ٹھے۔‬

‫گودام میں ہر طرف آگ لگی ہوپی ٹھی۔سہوار ایک روم کی طرف ٹھاگا حس کا دروازہ کھال ہوا ٹھا‬
‫۔وہ جیسے ہی ایدر داجل ہوا اسے رانٹہ اور ایک لڑکی زمین یر گری ہوپی دیکھاپی دی ۔ تمیر ٹھی‬
‫سہوار کے ننجھے آیا۔‬

‫" رانٹہ ! سہوار رانٹہ کو بکاریا اس کے یاس بیٹ ھا۔‬

‫" سہوار! ( رانٹہ ئے نٹم وا آیکھوں سے اسے دیکھ کر بکارا) "‬

‫" تمہیں کجھ یہیں ہو گا ۔" اس سے یہلے وہ مزید کجھ نولیا رانٹہ اس کی یاہوں میں جھول گنی۔‬

‫" رانٹہ!!" اس ئے جال کر اسے بکارا۔‬

‫" سہوار !اسے ہاسئییل لے کر جایا ہو گا جلدی کرو آگ ٹھیل رہی ہے۔"‬
‫‪134‬‬

‫تمیر کی یات سن کر سہوار ئے جلدی سے رانٹہ کو اٹھایا اور یاہر کی جانب ل تکا۔تمیر ئے دوسری‬
‫لڑکی کو اٹھایا اور وہ گودام سے یاہر آ گنے۔وہ دونوں ہاسئییل کے لنے بکل یڑے ۔تمیر ئے قایر‬
‫یریگیڈ کو فون کر کر گوادم کی لوکیشن نیاپی اور جمدان کو ٹھی میسج کردیا ٹھا۔‬

‫" سر آپ کی بیسیٹ کی جالت کرن تکل ہے ان کے سر یر راڈ سے مارا گیا ہے ۔ہم کوشش‬
‫کر رہے ہیں آپ ٹھی دعا کریں ۔" ڈاکیر اس کے کیدھے یر ہاٹھ رکھ کر یسلی دے کر وایس‬
‫آیریشن ٹ ھییر کے ایدر جال گیا۔‬

‫ڈاکیر کی یات سن کر سہوار صدمے سے کرسی یر ڈھے گیا۔‬

‫" وہ ٹھیک ہو جائے گی۔" تمیر ئے اسے یسلی دی ‪،‬حو اسے حود کھوکھلی لگ رہی ٹھی۔‬

‫صنح ہی نو وہ ہیشنے مسکرائے اس سے ملی ٹھی اور اب اس کی نہ جالت۔‬

‫" رانٹہ کا فون کسی لڑکی کے یاس ٹھا اس ئے مجھ سے کہا اگر رانٹہ کو تحا سکنے ہو نو تحا لو۔"‬

‫" رانٹہ بگار کے ساٹھ آفس سے گھر جائے کے لنے بکلی ٹھی۔" تمیر ئے سہوار کی یات سن کر‬
‫اسے نیایا۔‬

‫" کون بگار؟" سہوار اس کی جانب مڑا۔‬

‫" میری آفس امیالپی ہے ایک اور رانٹہ کی دوست؟"‬


‫‪135‬‬

‫" میں اسے جھوڑوں گا یہیں اس کی وجہ سے میری رانٹہ کی نہ جالت ہے۔" سہوار ئے عصے‬
‫سے کہا۔‬

‫" میں نٹہ لگوایا ہو ں اس کا۔" تمیر ئے کہا ۔سہوار اٹھ کر ہاسئییل میں موحود تماز گاہ کی‬
‫جانب یڑھ گیا۔‬

‫وہ ہللا سے اس کی زیدگی کی دعا مایگ رہا ٹھا حو ق یول ہو گنی ٹھی۔آدھے گھینے بعد تمیر اس کے‬
‫یاس آیا ۔‬

‫" ڈاکیر تمہیں یال رہے ہیں۔" تمیر ئے اس سے کہا نو وہ جلدی سے اس کے ساٹھ جل یڑا۔‬

‫" سہوار سر ! آپ کی بیسیٹ کی جان نو تچ گنی ہے مگر وہ سر کی حوٹ کی وجہ سے کومے میں‬
‫جا جکی ہیں۔"‬

‫"کہاں ہو تم؟ " سہوار ئے جمزہ سے نوجھا۔‬


‫ی‬
‫"یس ہنحنے واال ہوں۔ " جمزہ ئے اسے کہا نو اس ئے اجھا کہہ کر فون رکھ دیا اور ہاسئییل کے‬
‫کمرے میں چہاں تمیر رانٹہ کی والدہ کو یسلی دے رہا چیہوں ئے رانٹہ کی جالت دیکھ کر رو رو کر‬
‫یرا جال کر لیا ٹھا۔‬

‫"میری تچی ئے کسی کا کیا بگاڑا ٹھا حو اس کے ساٹھ نہ سب ہوا۔ "‬


‫‪136‬‬

‫"آ ننی ! آپ قکر نہ کریں رانٹہ کے ساٹھ حس ئے ٹھی نہ سب کیا ہےاسے کڑی سے کڑی‬
‫سزا ملے گی۔ " تمیر ئے کہا ٹھر سہوار کو ایدر داجل ہوئے دیکھ وہ اس کے یاس آیا۔‬

‫"سہوار ! اس گودام میں لڑکیاں سمگل ہوئے والی ٹھی مگر اجایک آگ کی وجہ سے وہ لوگ وہاں‬
‫سے شفٹ کر گنے۔ " تمیر کی یات یر سہوار حوبکا۔‬

‫"تمہیں نہ سب کیسے نٹہ؟ " سہوار ئے اس سے نوجھا۔‬

‫"جلو کسی سے ملوایا ہوں۔ "تمیر اسے لے کر روم سے یاہر آیاچہاں دو لوگ کھڑے ٹھے۔‬

‫"السالم علیکم سر! "جمدان ئے سہوار کو سالم کیا نو اس ئے سر ہالکر اسے حواب دیا۔‬

‫"سر! میں ایشیکیر جمدان ہوں ۔اس کیس میں آپ کے ساٹھ کام کروں گا ۔(اس ئے ایک‬
‫قایل اس کی جانب یڑھاپی)سر وہ لوگ اٹھی نو وہاں سے شفٹ کر جکے ہیں مگر جلد ہی ان کی‬
‫لوکیشن معلوم ہو جائے گی۔آپ کی قیایسی کو وہاں لے جائے والی لڑکی ٹھی ان کے ساٹھ کام‬
‫کرپی ہے ہم اسے ٹھی ڈھویڈ رہے ہیں۔ " جمدان ئے ساری بقصیل اسے نیاپی نو سہوار ئے تمیر‬
‫کی جانب دیکھا۔‬

‫"رانٹہ کے ٹھاپی ہوکیا رانٹہ کے لنے تم میری مدد کرو گے؟" سہوار ئے اس سے نوجھا۔‬
‫‪137‬‬

‫"دل سے یہن مانیا ہوں اسے تم نہ کہنے نوٹھی میں اس کام میں تمہاری مدد کرئے واال ہی‬
‫ہوں۔ " تمیر ئےکہا نو وہ مسکرایا مگر اس کی مسکراہٹ میں کی یا دکھ ٹھا نہ یس تمیرہی دیکھ یایا۔‬

‫"جمدان !تم بظاہر اس کیس یر کوپی کام یہیں کرو گے تمہیں تمیر کی مدد کرپی ہے اور اس لڑکی‬
‫کو ڈھویڈیا ہے۔ میں سب کے سا منے تمہیں اس کیس سے ہیاؤں گا یاکہ حب ہم اس کیس یر‬
‫کام سروع کریں نو کسی کا ٹھی سک تم یر نہ جائےاور تم آساپی سے سب کام کر سکو۔ "‬
‫سہوار کی یات یر وہ جی سر کہیا وہاں سے جال گیا۔‬

‫"تمیر! آج کے بعد نہ تم مجھے جا ننے ہو اور نہ میں تمہیں۔ " تمیر ئے اس کی یات یرہاں میں سر‬
‫ہالیا۔‬

‫"اب نو سب ٹھیک ہوئے واال ٹھا رانٹہ! امی ٹھی مان گنی ٹھی۔ ٹھر نہ سب کیا ہو گیا ۔میں‬
‫تمہاری حفاظت یہیں کرشکا نہ سوچ سوچ کر میں یاگل ہو رہاہوں ۔کاش میں یہلے آجایا نو آج تم‬
‫اس جالت میں نہ ہوپی۔ "‬
‫‪138‬‬

‫دو ہفنے ہو گنے ٹھےایہیں بگار کو ڈھویڈئے ہوئے ۔وہ لوگ ان دو ہف یوں میں ان لوگوں کی ڈیل‬
‫چراب کروا جکے ٹھے۔ وہ لوگ رانٹہ کے فون کو یریس کر رہے ٹھے حب ایہیں ان لوگوں کی‬
‫لوکیشن ملی۔ فورا ریڈ کر کر وہ لوگ لڑک یوں کو یازیاب کروا جکے ٹھے مگر کسی آدمی کو زیدہ یہیں یکڑ‬
‫یائے ٹھے۔ سہوار کو ان لڑک یوں سے ہی معلوم ہوا ٹھاکہ ان لوگوں کو کوپی جان لیڈ کر رہا ٹھا۔‬
‫اس ئے نہ یات تمیر سے جھیاپی ٹھی ک یویکہ اس کی کمینی میں سب اسے جان یالئے ٹھے۔ ٹھر‬
‫جمدان سے اسے معلوم ہوا حویلی میں تمیر کے والد اور چحاکو ٹھی جان ہی کہا جایا ٹھا ۔وہ ک تف یوزہو‬
‫گیا ٹھا۔ وہ کجھ دیرکے لنے رانٹہ سے ملنے آیاٹھا۔ نٹھی اسے جمدان کا مشنج موصول ہوا۔‬

‫"سر اس لڑکی کا فون یریس ہوا ہے ہم اس لڑکی کو کڈن یپ کرئے والے ہیں۔ایڈریس ٹھنج رہا‬
‫ہوں آپ وہاں آجابیں۔ "‬

‫رات ہو جکی ٹھی اننی امی کی اجایک طی تعت چراب ہوئے کی وجہ سے وہ فورا جمدان کے ن یائے‬
‫ایڈریس یر نہ جاشکا اس ئے تمیر کو کہا نو وہ سہر سے یاہر ٹھااس کی وایسی رات کو ٹھی۔‬

‫وہ جیسے ہی اس ایڈریس یر یہنحا سا منے کرسی یر نیدھی لڑکی کو دیکھ کر اسے عصہ آگیا۔ اس ئے‬
‫جمدان کو نٹھڑ مارا ۔‬

‫"نہ وہ لڑکی یہیں ہے تم ا یسے کیسےنیا بصدنق کے اسے اٹھا الئے۔"‬


‫‪139‬‬

‫یایاب ئے نٹم ئے ہوسی کی جالت میں سہوار کی آواز سنی۔ وہ یایاب کو اسی جگہ الیاچہاں سے‬
‫کڈن یپ کیا ٹھا مگر آگے اسے کہاں لے جایا ہے وہ سو چنے لگا۔ سہوار کے عصے کو دیکھنے اس‬
‫ئے دویارہ اسے فون نہ کیا ۔تمیر کو فون کر کر ساری صورت جال نیاپی۔ تمیر ئے ایہیں ایک‬
‫ہاسئییل کا یام نیایا وہ یایاب کو وہاں لے آیا۔ ٹھوڑی دیر میں تمیر وہاں آگیا۔ اس ئے یایاب کو‬
‫دیکھانو اس کے معصوم چہرے سے بظر ہی نہ ہیا یایا۔ اس کا یرنٹمیٹ جل رہا ۔صنح اسے ہوش‬
‫آیا۔ حود کو اجینی جگہ یر دیکھ وہ جالئے لگی۔ اس کا جالیا تمیر کو سرمیدہ کر گیا۔‬

‫یہت مسکل سے اس ئے یایاب کو ہییڈل ک یا اور اس کے گھر کا ایڈریس نوجھا۔ وہ اسے‬


‫حفاظت کے ساٹھ اس کے گھر لے آیا۔ اجمد شفی کو اس ئے یہی ن یایا کہ یایاب اسے را سنے‬
‫میں ئے ہوش ملی۔ وہ اس کے احسان مید ہو گنے ۔وہ یاقاعدگی سے اس کے گھر کے جکر لگایا‬
‫ٹھا۔ ضرف اور ضرف یایاب کو ٹھیک دیکھنے کے لنے۔ اسے اس کے جاجا کوٹھی ڈھویڈیا ٹھا ۔وہ‬
‫ایہیں ڈھویڈھنے کے لنے دننی آگیا۔ ایک مہینے کی جدوچہد کے بعد وہ دالور کو ڈھویڈ کر وایس حویلی‬
‫آئے یر آمادہ کر یایا۔ یہی حوشحیری د ننے حب وہ گاؤں گیا نو جالل جان اس یر یرس یڑے۔‬

‫"یہلے تم ئے ایک علط لڑکی کو نیا بصیدق کے نوکری یر رکھا ۔ٹھر میری بینی کی حفاظت یہیں کر‬
‫یائے۔‬
‫‪140‬‬

‫اب ایک نیا کاریامہ سراتحام دے کر آئے ہو ایک معصوم تچی کو اغوا کر لیا۔ اس حویلی میں‬
‫نب قدم رکھیا حب اننی علطیاں سدھار لو۔ اس یہلے میں تمہاری شکل ٹھی یہیں دیکھیا جاہیا۔ "‬
‫جالل جان کے حویلی سے بکا لنے کے بعد اس ئے ہر کوشش کی اس لڑکی کو ڈھویڈئے کی اور‬
‫یایاب کو یارمل کرئے کی۔اس ئے جمدان کے ذر بعے بگار اور حور کی ساری ابفارمیشن جاصل‬
‫بکلواپی اور سہوار کو دی۔ بگار نو مر جکی ٹھی مگر حور سے وہ اس کی معلومات لے سکنے ٹھے۔ اسے‬
‫لگنے لگا کہ وہ یایاب سے محیت کرئے لگا ہے نواس ئے اجمد شفی سے اس ہاٹھ مایگ لیا۔‬
‫سادی کے بعد اس ئے یایاب کو ہر حوسی د ن یا جاہی اسے ڈر ٹھایایاب شچ جان کر اس سے دور‬
‫نہ جلی جائے اس لنے اسے کٹھی شچ نہ نیا یایا ٹھا۔ مگر شچ جا ننے کے بعد یایاب ئے نہ ضرف‬
‫اسے معاف کر دیا یلکہ اننی محیت کا اظہار ٹھی کر دیاٹھا۔‬

‫ہاری ہاری میں ہاری‬

‫من آیگن نہ عشق ہے ظاری‬

‫گزریں نہ دن رین ہمارے‬

‫لے گنے ہو تم جین ہمارے‬

‫واری جاؤں میں ساری ساری‬


‫‪141‬‬

‫من رقصم رقصم ین رقصم‬

‫ما یارم نیارم عم رقصم‬

‫حو عشق کرے ہر دم رقصم‬

‫حو عشق کرے ہر دم رقصم‬

‫یایاب ا ننے کمرے میں تمیر کا ان تظار کر رہی ٹھی۔ وہ اسے ہاسئییل سے وایس جھوڑ کر‬
‫ٹھوڑی دیر میں آئے کہہ کر جال گیا ٹھا۔موسم اجایک ہی حوسگوار ہو گیا ٹھا ۔ہلکی ہلکی نویدا یایدی‬
‫سروع ہو پی نو یایاب کمرے سے میسلک یالکنی میں آگنی۔ دل کا موسم اجھا ہو نو ہر موسم اجھا‬
‫لگیا ہے۔اسے یارش کٹھی ٹھی یشید یہیں رہی مگر آج وہ یا ضرف یارش میں ٹھیگ رہی ٹھی یلکہ‬
‫اتچوائے ٹھی کر رہی ٹھی۔تمیر کی ہر یات کو یاد کرئے وہ مسکرا رہی ٹھی ۔اس ئے ا ننے دونوں‬
‫ک‬‫ی‬
‫ہاٹھ ہوا میں ٹھیال لینے اور آ یں نید کر کر چہرہ آسمان کی جانب کر کر گو ل گول ھومنے‬
‫گ‬ ‫ھ‬

‫لگی۔وہ اننی مگن یارش میں ٹھیگ رہی ٹھی کہ اسے تمیر کے آئے کا احساس ہی یہیں ہوا ۔تمیر‬
‫ئے الن میں سے اسے یالکنی میں یارش میں ٹھیگنے دیکھا نو جلدی سے ایدر آیا۔‬
‫ی‬
‫‪142‬‬

‫" تمیر ! یایاب آپ سے عشق کرپی ہے۔" آ کھیں نید کنے وہ تمیر سے محاظب ٹھی ۔تمیر اس کی‬
‫آواز سن کر اننی جگہ یر ہی رک گیا۔اس کی یایل کی آواز اسے ننجے ٹھی سیاپی دے رہی‬
‫ٹھی۔اس ئے شچ مچ یایل یہیں ایاری ٹھی۔‬

‫" آپ سن رہے ہیں نہ ‪،‬یایاب آپ سے عشق کرپی ہے۔" اس ئے اننی یات دہراپی نو تمیر‬
‫یالکنی کے یاس آیا۔‬

‫"سن رہا ہوں۔" تمیر ئے ہاٹھ یاید کر یالکنی کی دنوار کے ساٹھ نیک لگا کر کھڑے ہوئے‬
‫ہوئے کہا۔‬
‫ی‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫تمیر کی آواز سن کر یایاب رکی۔اس ئے آ یں ھول کر اس کی جانب د کھا ۔ میر اسے د کھ کر‬
‫ت‬

‫مسکرا رہا ٹھا۔ اس ئے بظریں جھکا لیں۔وہ آہسٹہ سے جلیا اس کے یاس آیا۔‬

‫" نہ تمیر جان ٹھی آپ سے عشق کریا ہے۔" اس ئے یایاب کے سا منے کھڑا ہوئے ہوئے کہا۔‬

‫یایاب ئے اس کی جانب دیکھا ۔وہ دونوں یارش میں ٹھیگ رہے ٹھے۔‬

‫دونوں ہی عشق کے مسافر ٹھے۔‬

‫"تمرہ ہ ہ!!!!!!؟"‬
‫ن‬ ‫ھ‬ ‫ج‬
‫ب‬ ‫ج‬
‫نیہا کے یازو ھوڑئے یرتمرہ ئے یک سے ظر ہیاپی۔‬
‫‪143‬‬

‫"کیا ہے؟"‬

‫اس ئے چڑئے ہوئے نوجھا۔ٹھرنیہا کو گلی کے کوئے میں دیکھیا یا کر اس ئے ٹھی اسی سمت‬
‫دیکھا ۔ایک کیا زیان بکالے ایہیں ہی دیکھ رہا ٹھا۔‬

‫"نیہا! جلدی سے نیا اس کی طرف د یک ھے جل کجھ یہیں کہے گا۔" تمرہ ئے اسے یسلی دی چیکہ‬
‫اس کے لہجے کی گ ھیراہٹ نیہا ئے ٹھی مخشوس کی۔‬

‫"تجھے ٹھی اسی را سنے سے آیا ٹھا۔"‬

‫نیہا ئے عصے سے کہا۔‬

‫"یار!مجھے یڑھیا ٹھا اس را سنے یر کوپی آواز یہیں ہوپی اس لنے نہ راسٹہ چیا ٹھا مجھے کیا نٹہ ٹھا نہ‬
‫ڈراؤپی محلوق یہاں یسربف ر ک ھے ہوئے ہو گی۔"‬

‫تمرہ ئے اننی صفاپی بیش کی۔‬

‫"تمرہ! نہ ادھر ہی دیکھ رہا ہے۔"‬

‫نیہا ئے کنے کی جانب دیکھنے ہوئےکہانٹھی کیا ایک قدم ان کی جانب یڑھااور ان کی یہادری‬
‫یس یہیں یک ٹھی۔‬
‫‪144‬‬

‫"تمرہ! ٹھاگ۔" نیہا کی آواز سینے ہی تمرہ ئے ٹھی دوڑ لگا دی۔ ان دونوں کو الگ الگ سمت‬
‫ٹھا گنے دیکھ وہ کیا نیہا کے ننجھے آیا۔ نیہا نیا ادھر ادھر د یکھے ٹھاگ رہی نٹھی سا منے سے آئے‬
‫زوہان سے یکراپی۔زوہان کو سا منے دیکھ وہ فورا اس کے ننجھے جھنی۔‬
‫ی‬
‫"وہ کیا۔!!!" آ کھیں نید کینے اس ئے کنے کی جانب اسارہ کیا۔ زوہان ئے کنے کی جانب‬
‫دیکھا نو وہ وایس ٹھاگ رہا ٹھا۔ نیہا ئے اس کے کیدھے کے ننج ھے سے سر بکال کر ایک آیکھ‬
‫کھول کر کنے کی جانب دیکھا ۔اسے وایس جایا دیکھ اس کی سایس میں سایس آپی۔وہ یک دم‬
‫اس کے سا منے آپی ۔‬

‫"نہ کیا تمہارا ہے نہ؟ "‬

‫اس ئے گھورئے ہوئے نوجھا۔ زوہان حو جائے سے یہلے ایک یار اسے دیکھیا جاہیا ٹھا اننی‬
‫حواہش نوری ہوئے دیکھ مسکرایا۔‬

‫"ہیس رہے ہو بعنی تمہارا ہی کیا ہے وہ ہے نہ؟ " نیہا ئے کہا نو اس ئے نہ میں سر ہالیا۔‬

‫" نو وہ میرے ننج ھے ک یوں آیا ؟" نیہا ئے مسکوک بظروں سے اسے دیکھنے ہوئے نوجھا۔‬

‫"ہو سکیا ہے تمہاری ک یٹ واک کی یریکیس کروا رہا ہوں۔" زوہان ئے اننی مسکراہٹ جھ یائے‬
‫ہوئے کہا۔‬
‫‪145‬‬

‫" تم ہیس رہے ہو نہ ہے نہ ؟؟ کھل کر ہیس لو ‪،‬نہ ہیسی دپی رہ گنی نو تمہارا ارمان ہی رہ جائے‬
‫کہ میرا مذاق یہیں اڑا یائے۔" نیہا ئے عصے سے کہا۔‬

‫" و یسے شچ میں ک یٹ واک کی یریکیس ہو رہی ٹھی نہ؟؟" زوہان اٹھی ٹھی مذاق کے موڈ میں‬
‫ٹ ھا ۔‬

‫" کیا یار یار ک یٹ واک ک یٹ واک لگا رکھی ہے ‪ ،‬ماڈلز کرپی ہیں ا یسے کام ‪،‬میں ماڈل بظر آ رہی‬
‫ہوں۔میرا بییر ہے آج اور صنح صنح نہ یال ننجھے لگ گنی اب تم ‪ ------‬تمرہ !‪-----‬تمرہ کہاں‬
‫ہے؟"‬

‫زوہان کو سیائے سیائے اجایک ہی یاد آیا تمرہ نو اس کے ساٹھ ہے ہی یہیں۔اس ئے ادھر‬
‫ادھر دیکھا۔‬

‫" نیہا !!!!!!" زوہان کے ننج ھے سے اسے تمرہ کی آواز سیاپی دی حو گلی کے کوئے یر کھڑی‬
‫اسے آواز دے رہی ٹھی۔‬

‫" نہ وہاں کیسے یہنچ گنی؟؟" نیہا ئے حود سے سوال کیا۔‬

‫" نیہا جلدی آ ایک اور راسٹہ مل گیا مجھے کالج جائے کا ۔" تمرہ ئے وہیں سے ہی جال کر کہا نو‬
‫نیہا نیگ صحنح کرپی وہاں سے جائے لگی۔‬
‫‪146‬‬

‫" نیہا ! " زوہان ئے اسے بکارا ۔دل میں سوال وہ اس سے نوجھیا جاہیا ٹھا۔‬

‫" نولیں۔" اس ئے رک کر نوجھا۔‬

‫" ماڈلیگ کریا جاہنی ہو؟" اس ئے نوجھا نو نیہا ئے اس کی جانب حیران بظروں سے نوجھا۔‬

‫" لگیا ہے آ ننی ئے اسے تمرہ کی ساری یابیں نیا دیں ورنہ نہ مجھے ماڈلیگ کی آفر ک یوں دے‬
‫گا؟" نیہا ئے دل ہی دل میں حود سے کہا۔‬

‫" تم نول ک یوں یہیں رہی؟" اسے جاموش دیکھ زوہان ئے سوال کیا۔‬
‫ی‬
‫"د کھینے زوہان! وہ حو میری دوست ہے ( اس ئے تمرہ کی جانب اسارہ کیا)اس کا دماغی نوازن‬
‫کٹھی کٹھی یہت یگڑ جایا ہے نو ایسی جالت میں وہ حو یابیں کرپی ہے ان یر بقین یہیں کریا‬
‫جا ہینے۔" نیہا کے یا ت یر زوہان ئے یسکل اننی ہیسی روکی۔‬

‫" اس دن اس ئے آ ننی سے حو ٹھی کہا وہ سب اسی جالت میں کہا ٹھا مجھے نہ ہی ماڈل یگ کا‬
‫کوپی سوق ہے اور نہ میرا ارادہ ہے ماڈلیگ ہے ۔ ہاں مجھے ڈارمے کرئے کا سوق ہے وہ میں‬
‫تمرہ کے ساٹھ مل کر نورا کر لینی ہوں۔اس لنے حو آپ ماڈلیگ کا آفر کریاجاہ رہے ہیں نہ وہ‬
‫کسی اور کو کریں۔"‬

‫نیہا کہہ کر آگے یڑھ گنی۔‬


‫‪147‬‬

‫" میں آج دننی جا رہا ہوں۔" اس ئے ننج ھے سے کہا نو نیہا اننی جگہ یر رکی۔‬

‫" نہ آپ مجھے ک یوں نیا رہے ہیں؟" نیہا ئے مڑ کر نوجھا۔‬

‫" ک یوں کہ میں جاہیا ہوں آپ میرے وایس آئے کا ان تظار کریں۔" اس ئے سنحیدگی سے کہا ۔‬
‫ہ‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫مج‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫ی‬
‫" د یں زوہان! ھے شچ یں ماڈل گ یں کرپی ‪"---‬‬

‫وہ حو اٹھی ٹھی یہی سوچ ٹھی کہ زوہان ماڈلیگ کی یات کر رہا ہے اسے سمجھائے لگی مگر زوہان‬
‫اس کی یات کاٹ کر نوال۔‬

‫"آپ کو اننی زیدگی میں سامل کریا جاہیا ہوں۔"‬

‫اس کی یات یر نیہا جاموش ہو گنی۔‬

‫" نیابیں کریں گی میرا ان تظار ؟" زوہان ئے اس نوجھا نو اس ئے اس کی جانب دیکھا ۔‬

‫" نہ یابیں یہاں کرئے والی یہیں ہیں ۔جابیں اور وایس آ بیں ٹھر میرے انو سے یات کریں وہ‬
‫حو کہیں گے وہ میرا ق تصلہ ہو گا۔" نیہا کہہ کر جلدی سے وہاں سے جلی گنی۔زوہان کھل کر‬
‫ہیس دیا۔‬

‫"اب اس لڑکی کو کہاں ڈھویڈوں؟ "‬

‫جمزہ ا ننے کمرے میں ادھر سے ادھر جکر کاٹ رہا ٹھا ۔‬
‫‪148‬‬

‫اسے کل دویہر سہوار اور حور کی یات چ یت آپی۔‬

‫"تم جاننی ہو سہوار کو؟ " جمزہ ئے اس کا یام لینے یر اس سے نوجھا۔ نو اس ئے ہاں میں سر‬
‫ہالیا۔‬

‫"کیسے؟ " سہوار ئے حود نوجھا ک یویکہ وہ اس لڑکی کو یہلی یار دیکھ رہا ٹھا نو وہ اسے یہلے سے کیسے‬
‫جان سکنی ہے۔‬

‫"آپ رانٹہ آپی کے قیایسی ہیں نہ ایہوں ئے ہی ن یایا ٹھا آپ کے یارے میں اورآپ کی بصویر‬
‫ٹھی دیکھاپی ٹھی۔ " حور ئے معصوم یت سے کہا۔‬

‫"رانٹہ آپی کہاں ہیں؟ وہ بگار آپی کے ساٹھ مجھ سے ملنے آئے والی ٹھیں مگر ضرف بگار آپی ہی‬
‫آ بیں۔ "‬

‫اس ئے رانٹہ کا نوجھا نو سہوار کے بظروں کے سا منے رانٹہ کا حون میں لت نت وحود آگیا۔‬

‫"مجھے ضرف نہ نیاؤ بگار سے آچری یار کب ملی ٹھی تم؟ " سہوار ئے حود کو سیٹھا لنے ہوئے اس‬
‫سے نوجھا۔‬
‫‪149‬‬

‫"نیدرہ دن یہلے آپی آ بیں ٹھی مجھ سے ملنے مگر جائے ہوئے علطی سے میرے یراچیکٹ کی سی‬
‫ڈی لے گئیں اور اننی جھوڑ گئیں مجھے لگا وایس آ بیں گی مگر وہ نو یہت ہی دور جلی گئیں مجھ‬
‫سے۔ " حور کہہ کر روئے لگی۔‬

‫"حور میری یات سیو ۔ہمیں وہ سب حیزیں جا ہینے حو تمہاری یہن سے چڑی ٹھیں وہ سی ڈی‬
‫ٹ ھی۔ "‬

‫"وہ سی ڈی میرے یاس اٹھی یہیں ہے وہ ہمارے گھر یر ہے۔لیکن آپی کی ڈایری میرے‬
‫یاس ہے۔ "‬

‫"تمہارا گھر ہے اور تم ئے مجھے نیایا یک یہیں۔ " جمزہ ئے عصے سے کہا۔‬

‫"ریلکس! (سہوار ئے جمزہ کو کہا ٹھر حور کو دیکھا( مجھے وہ ڈایری دیں گی آپ؟"‬

‫حور ہاں میں سر ہال کر اننی جگہ سے اٹھی اور ا ننے نیگ سے ایک ڈایری بکال کر سہوار کو دی۔‬
‫ی‬
‫سہوار ئے ڈایری کھول کر د کھی نو یہلے صفجے یر کسی کی بصویر دیکھ حیران ہوا۔‬

‫"نہ کون ہے؟ " اس ئے حور کو بصویر دیکھا کر نوجھا۔‬


‫‪150‬‬

‫"مجھے یہیں نٹہ ۔آپی کی ڈایری میں ایسی کوپی فونو یہیں ٹھی نہ کہاں سے آگنی؟ نہ ڈایری آپی کی‬
‫یہیں ہے مجھے لگیا ہے کالج میں کسی کے ساٹھ جینج ہو گنی ہے۔ "حور ئے اسے نیایا نو سر‬
‫ہاں میں ہالیا کھڑا ہوا۔‬

‫"جمزہ کل اسے اس کے گھر لے کر جایا اور وہ سی ڈی لے آیا۔ ا جھے سے گھر کی یالسی لییا اور‬
‫اننی نٹم کو اس لڑکی کو ڈھویڈئے کا کام دو۔ "‬

‫سہوار ئے آہسٹہ سے جمزہ کو آگے کی کرواپی کے یارے میں نیایانو ئے ہاں میں سر ہالیا۔‬

‫"نہ اننی یہن کے یارے میں سب یہیں جاننی اسے نیا د ن یا اور اس کی حفاظت تمہارے ذمے‬
‫ہے ۔ "‬

‫سب یاد کر کر اس ئے انیا سر یکڑ لیا۔‬

‫"اب کیا اس لڑکی کو ا ننے ساٹھ یایدھ کر رکھوں۔ اققف! کہاں ٹھس گیا ہوں میں؟ "‬

‫حود سے یابیں کریا وہ کمرے سے بکل آیا اس کا حور کے کمرے کی جانب ٹھا۔‬

‫"کیا یابیں کررہی ٹھی اس سے حو آئے کا یام ہی یہیں لے رہی ٹھی؟ "‬

‫تمرہ ئے طیزنہ نوجھا نو نیہا ئے انیا نیگ اس کیدھے یر مارا۔‬

‫"یدتمیز غورت! مجھے اکیال جھوڑ کر ٹھاگ گنی ٹھی تم۔"‬


‫‪151‬‬

‫"نو ئے ٹھا گنے کا کہا نو مجھے سمجھ یہیں آیا کیا کروں یس ٹھاگیا ٹھا نو حو راسٹہ سا منے آیا میں‬
‫ٹھاگ یڑی۔و یسے اننی سییڈ سے نو کٹھی اماں سے تچ کر ٹھی یہیں ٹھاگی میں۔"‬

‫تمرہ ئے ہیشنے ہوئے کہا نو نیہا ئے اسے گھورا۔‬

‫دھڑکن نہ کہنی ہے‬

‫دل ئیرے ین دھڑکے نہ‬

‫اک نو ہی یار میرا‬

‫مجھ کو کیا دنیا سے لییا‬

‫تمرہ ئے نیہا کو جھڑا نو مسکرا دی۔‬

‫"ٹھوڑے سر اویر ننجے ہیں یافی آپ ئے اجھا گایا۔ " یہیا ئے یروفیشیل چج کے سے ایداز میں‬
‫کہا نو تمرہ ئے اس کے کیدھے یر ٹ ھیڑ مارا۔‬

‫"ئیرے لنے گایا ٹھا میں ئےگایا۔ "‬

‫"یرائے مہریاپی اننی زیان کو بکل تف دے کر دویارہ ایسا مت کنحنے گا ہمارے کانوں کو ٹھی‬
‫بکل تف ہوپی ہے۔"‬

‫"دقع ہو۔" تمرہ اسے کہہ کر آگے یڑھ گنی۔نیہا ہیشنے ہوئے اس کے ننجھے آپی۔‬
‫‪152‬‬

‫"یہت جاص یات ہے حو تجھے نیاپی ہے گھر جاکر نیاؤں گی۔ "‬

‫نیہا اس کے کان میں کہہ کر کالج کے گ یٹ سے ایدر داجل ہوگنی۔تمرہ اسے گھورپی رہ گنی۔‬

‫جمزہ کجھ دیر حور کے کمرے کے یاہر کھڑا رہا ٹھر اس ئے ایک لم یا سایس لیا اور دروازہ یاک کیا۔‬

‫" آ جا ایدر۔" ایدر سے اننی ماں کی آواز سن کر وہ ید مزہ ہوا ۔‬

‫" اب اسے ساٹھ لے جائے کے لنے ایک محاظ اور سر کریا یڑے گا۔" وہ حود سے یابیں کمرے‬
‫میں داجل ہوا۔‬

‫" امی! مجھے حور کو ساٹھ لے کر جایا ہے۔" اس ئے کام کی یات کی۔‬

‫" کہاں لے کر جایا ہے اور ک یوں؟" ایہوں ئے اسے گھورئے ہوئے نوجھا۔‬

‫" امی ! نہ کام یہت ضروری ہے اور اٹھی کریا ہے نو یلیز مجھ سے سوال نہ کریں مجھے میرا کام‬
‫کرئے دیں۔"‬

‫جمزہ ئے النحا پی ایداز میں کہا نو حور ٹھی سرم یدہ ہو گنی ۔وہ دس دن سے ان کے گھر میں رہ‬
‫رہی ٹھی ۔کجھ کجھ نو اسے ایدازہ ہو گیا ٹھا جمزہ اسے ا ننے ساٹھ کیوں الیا ٹھا ۔بقییا معاملہ اس‬
‫کی یہن کا ٹھا۔‬
‫‪153‬‬

‫" آ ننی! آپ ایہیں ان کا کام کرئے دیں ‪،‬مجھے کوپی مشیلہ یہیں ہے۔" حور ئے عطٹہ یانو کو‬
‫کہا نو جمزہ ئے یسکر سے اسے دیکھا ساید یہلی یار ہی اسے اس کی یات اجھی لگی ٹھی۔‬

‫" ٹھیک ہے مگر ایک گھینے میں اسے وایس لے آیا۔" ایہوں ئے اسے آرڈر کیا نو یاقاعدہ ہاٹھ حوڑ‬
‫کر ان کے آگے آیا۔‬

‫" لے آؤں گا ‪،‬ایک گھینے سے یہلے سے لے آؤں گا۔"‬

‫اس کے اس طرح کرئے یر عطٹہ یانو کے ساٹھ ساٹھ حور ٹھی ہیس یڑی۔‬

‫" نیہا ! شچ میں اس ئے ایسا کہا ؟" وہ لوگ بییر دے کر وایس آرہی ٹھیں ۔حب نیہا ئے اسے‬
‫ا ننے اور زوہان کے درمیان ہوئے والی یات ن یاپی۔نو تمرہ ئے ساک کی ک تف یت میں اس سے‬
‫نوجھا۔‬

‫" ہاں نہ !اور جاننی ہو مسکرا ٹھی رہا ٹھا ۔ حب یہلی یار ملی ٹھی نہ اس سے نو انیہاپی سڑو لگا ٹھا‬
‫مجھے۔"‬

‫نیہا ئے جلنے جلنے کہا۔‬

‫" اور اب؟" تمرہ ئے نوجھا نو وہ اننی جگہ رکی۔‬

‫" میں کیا کہوں گڈ لکیک ہے ‪،‬ہسینے ہوئے ٹھی اجھا لگیا ہے۔" نیہا ئے سرمائے ہوئے کہا۔‬
‫ہ‬
‫‪154‬‬

‫"آ ممم! نیہا پی پی نو گنی کام سے؟" تمرہ ئے اسے ج ھیڑا نو وہ ہیس دی۔‬

‫" نو قکر نہ کر ہم دونوں ساٹھ ساٹھ ہی سادی کریں گے۔" وہ کہہ کر ٹھر سے جلنے لگی۔‬

‫" جالی حولی یات نہ کر لڑکا ٹھی دیکھا ۔ لڑکے کا دور دور یک کوپی ایا نٹہ یہیں ہے اور میڈم‬
‫جلی ہیں ساٹھ ساٹھ جادی کرئے۔" تمرہ ئے کہا نو نیہا ئے حیران ہوئے ہوئے اسے دیکھا نو‬
‫تمرہ ہیس دی‪،‬اسے ہیشنے دیکھ نیہا ٹھی ہیس دی۔‬

‫" جل اب روڈ کراس کریا دھیان دے ادھر۔" نیہا ئے کہا نو تمرہ ئے انیا سر بییا۔‬

‫" نہ دیکھ ریڈ سگیل ۔یربفک رکی ہو پی ہے ۔کون سا دھیان دوں ۔جل اب۔"‬

‫تمرہ کہہ کر جلنے لگی۔ وہ دنوں جیسے ہی سڑک کراس کر جکی چ یپ میں بیٹھے سہوار کی بظر اس یر‬
‫یڑی۔‬

‫" نہ لڑکی! کہیں دیکھا ہے اسے؟" سہوار ئے ا ننے ذہن یر زور ڈاال۔اس کے ذہن میں کل‬
‫ی‬ ‫گ‬ ‫س‬ ‫ب‬ ‫ک‬‫م ی‬
‫ڈایری یں د ھی صویر یاد آپی۔ ل گرین ہوئے ہی اس ئے چ یپ کا رخ اس جانب موڑا‬
‫چہاں نیہا جا رہی ٹھی۔‬

‫کجھ دیر میں اس ئے نیہا کے آگے چ یپ کو یریک لگاپی۔نیہا اور تمرہ حو یابیں کرپی جا رہی ٹھیں ‪،‬ڈر‬
‫کر رکی۔‬
‫‪155‬‬

‫سہوار چ یپ سے ایر ان کے سا منے آیا۔‬

‫" کوپی کام ہےآپ کو ؟" نیہا ئے اسے حود کو گھورئے یاکر کر سوال کیا۔‬

‫"دیکھنے میں بقرنیا ویسی ہے مگر وہ یہیں لگ رہی ۔" اس ئے نیہا کو دیکھنے دل میں کہا۔‬

‫" کیا آپ کی کوپی یہن ہے؟" اس ئے سوال کیا۔‬

‫" ہاں ہے مگر آپ ک یوں نوجھ رہے ہیں اور ا یسے ہمارا راسٹہ روکیا کیا اجھی یات ہے۔"‬

‫نیہا ئے اس یر طیز کیا۔سہوار ئے اننی یاکٹ سے سے ایک بصویر بکال کر اسے دیکھاپی ۔‬

‫" کیا اسے جاننی ہیں؟" سہوار کے ہاٹھ میں اننی امی کی بصویر دیکھ کر وہ یک دم حوش ہوپی اور‬
‫فورا بصویر اس کے ہاٹھ سے لے لی۔‬

‫" نہ میری امی کی بصویر ہے آپ کو کہاں سے ملی۔" اس ئے حوش ہوئے ہوئے نوجھا۔‬

‫" وہ ایک ڈایری میں نہ فونو ٹھی۔" سہوار ئے اسے نیایا ۔‬


‫ک‬ ‫ی‬
‫سچ‬
‫" میری ڈایری میں ٹھی نہ فونو۔لیکن میری ڈایری نو حور کی ڈایری سے ا ینج ہوپی ھی آپ کے‬
‫ٹ‬

‫یاس نہ کیسے آپی؟" نیہا ئے اس سے نوجھا۔‬

‫" آپ کو آپ کی حیز مل گنی ہے اب آپ کیا مجھے وہ دوسری ڈایری دیں گی؟" سہوار ئے اس‬
‫سے ڈایریکٹ کہا۔‬
‫‪156‬‬

‫"میرے یاس یہیں ہے وہ ڈایری ۔" نیہا ئے آرام سے کہا۔‬

‫" کیامظلب یہیں ہے؟" سہوار ئے عصہ آیا۔‬

‫" یہلے آپ نیابیں آپ کون ہیں اور حور کے کیا لگنے ہیں؟" نیہا کی یات یر اس ئے انیا کارڈ‬
‫بکال کر اسے دیکھایا۔‬

‫" اے سی پی سہوار ! حور میری یہن ہے۔" سہوار ئے کہا نو نیہا ئے تمرہ کو ہاٹھ سے ننجھے‬
‫جائے کا اسارہ کیا۔‬

‫" کیا ہے؟" وہ چڑئے ہوئے ٹھوڑا دور جا کر کھڑی ہو گنی۔‬

‫" دیکھنے ! میں آپ یر ٹھروسہ کر کر آپ کو سب نیا رہی ہوں۔وہ ڈایری نہ یہت عح یب ہے‬
‫۔اس میں بظاہر نو کجھ لکھا بظر یہیں آرہا مگر حب اس یر روسنی ڈالی نہ میں رات کو نو اس میں‬
‫ل‬ ‫ٹ‬ ‫ک‬‫ی ل‬
‫عح یب ہی فسم کی ڈبی لز ھی ہو یں یں۔ ھے کجھ گڑ یڑ گی۔"‬
‫مج‬ ‫ھ‬ ‫ب‬

‫راز دارانہ ایداز میں نیہا ئے اس سے کہا نو وہ حیران ہوا۔‬

‫" ڈایری کہاں ہے؟" اس ئے نوجھا۔‬

‫" گھر یر ۔" نیہا ئے کہا۔‬

‫" مجھے وہ جا ہینے اٹھی۔" سہوار ئے کہا۔‬


‫‪157‬‬

‫" دراصل اس وقت گھر میں کوپی یہیں ہو گا سام کو میری آپی اور ٹھاپی آرہے ہیں نو آپ‬
‫مج‬ ‫س‬
‫اس وقت آ جا ننے گا میں آپ کو ڈایری دے دوں گی۔" نیہا ئے کہا نو اس کی یات ھنے اس‬
‫ئے ہاں میں سر ہالیا۔‬

‫" آپ کاایڈریس؟" اس ئے نیہا سے نوجھا نو اس ئے نیگ سے کاعذ بکال کر ایڈریس اس یر‬


‫رکھ کر اسے دے دیا۔‬

‫" گھر کے یاہر نٹم یل یٹ ٹھی لگی ہوپی ہے ‪ ،‬چ یت یام کی۔" نیہا ئے کہا نو اس ئے ہاں میں‬
‫سر ہالیا اور اننی چ یپ میں جا کر بیٹھ گیا۔نیہا ٹھی تمرہ کے ساٹھ آگے یڑھ گنی۔‬

‫" مجھے کجھ یہیں نیایا ٹھا ۔" تمرہ ئے مٹہ نیایا۔‬

‫" تمرہ یار وہ آفسر ٹھا اور وہ ڈایری ساید اس کے کام کی ہے نو مجھے اسے سیکریلی یات کرپی‬
‫ٹھی۔"‬

‫نیہا ئے سریس ہو کر کہا۔‬

‫" ٹھیک ہے مگر زوہان کیسے ڈھویڈے گا تج ھے ئیرا ایڈریس ہے اس کے یاس؟" تمرہ ئے نوجھا۔‬

‫" یہیں ! مگر اب یک ٹھی نو ہم فسمت کی وجہ سے ملے ہیں آگے ٹھی فسمت ہی ساٹھ دے‬
‫گی۔"‬
‫‪158‬‬

‫نیہا ئے مسکرائے ہوئے کہا نو اس کی م تطق یر تمرہ ٹھی مسکرا دی۔‬

‫"نولیس والے کو ایڈریس دے دیا حسے ضرف ڈایری جا ہینے ٹھی اور حو تمہیں جاہیا ہے اس کا‬
‫ق تصلہ فسمت یر جھوڑ دیا۔نیہا پی پی ! تمہاری م تطق تم ہی جانو۔"‬

‫تمرہ ئے ہیشنے ہوئے کہا۔‬

‫" نہ گھر ہے آپ کا؟" جمزہ ئے جھوئے سے دومرلہ کے نوسیدہ سے گھر کو دیکھنے ہوئے کہا۔‬

‫" جی ! نہ میرے انو کا گھر ہے ان کی وقات کے بعد ہمیں نہ ننحیا یڑا مگر میری آپی ئے تجھلے‬
‫سال اسے دویارہ چریداٹھا۔" حور ئے کہہ کر دروازے کا الک کھوال۔‬

‫وہ دونوں گھر میں داجل ہوئے۔گھر میں دو کمرے ٹھے۔حور ایک کمرے کی جانب گنی نو جمزہ‬
‫ٹھی اس کے ننجھے آیا۔‬

‫" اس ئے کمرے میں داجل ہو کر ایک نیڈ کے ننجے ر ک ھے صیدوق کو بکاال۔‬

‫" نہ آپی کا ہے اس کی جاپی ایہیں کے یاس ہوپی ٹھی۔" حور ئے کہا نو جمزہ کو بگار کے یرس‬
‫سے ملی وہ جاپی یاد آپی۔‬

‫"نہ رہی وہ سی ڈی۔" اس ئے یکنے کے ننجے سے سی ڈی بکال کر اسے دی۔‬

‫جمزہ ئے اسے بیٹھنے کا اسارہ کیا۔‬


‫‪159‬‬

‫" میں حو تمہیں نیائے جا رہا ہوں اسے غور سے سییا۔تمہاری یہن بگا ر علط لوگوں کے ساٹھ‬
‫کام کرپی ٹھی۔ تمہاری یہن ان لوگوں کو لڑکیاں فراہم کرپی ٹھی چیہیں وہ آگے سمگل کرئے‬
‫ٹھے۔رانٹہ کے ساٹھ ٹھی تمہاری یہن ئے یہی کیا۔" جمزہ جیسے جیسے اسے نیایا جا رہا ٹھا اس کی‬
‫آیکھ سے آیشو یہہ رہے ٹھے۔‬

‫" وہ ایسا کیسے کر سکنی ہیں۔وہ نو ایک کمینی میں جاب کرپی ٹھی رانٹہ آپی کے ساٹھ۔" حور ئے‬
‫روئے ہوئے کہا۔‬

‫"وہ اسی کمینی سے ‪ 4‬لڑکیاں یہلے ٹھی لے جا جکی ٹھی مگر ان لڑک یوں ئے حود استعفی دیا ٹھا نو‬
‫اس کی وجہ سے تمہاری یہن یر کوپی کیس یہیں ین یایا۔ رانٹہ کی دقع معاملہ کجھ اور ٹھا۔"‬
‫جمزہ ئے سنحیدگی سے کہا۔‬

‫" رانٹہ آپی کہاں ہیں؟" اس ئے روئے روئے نوجھا۔‬

‫" وہ ہاسییالیز ہے تجھلے جار ماہ سے وہ کومہ میں ہے تمہاری یہن کی وجہ سے ۔ جن لوگوں کے‬
‫ساٹھ وہ کام کرپی ٹھی ایہوں ئے ہی تمہاری یہن کو مروا دیا۔"‬

‫جمزہ ئے کہا نو اسے یہن سے ہی بقرت مخشوس ہوئے لگی ۔‬


‫‪160‬‬

‫"مجھے گھر جایا ہے۔" اس ئے سر جھکا کر کہا۔چرام کماپی سے لنے گنے اس گھر میں وہ مزید‬
‫یہیں رکیا جاہنی ٹھی۔‬

‫" جلو۔" وہ صیدوق اور سی ڈی لے گھر سے یاہر آگیا۔‬

‫وہ جاموسی سے بیٹ ھے آیشو یہائے جا رہی ٹھی۔ جمزہ کب سے نوٹ کر رہا ٹھا اسے۔‬

‫" مجھے نٹہ ہے آپ کا دکھ یڑا ہے مگر ان لڑک یوں کا ٹھی نو سوجیں جن کی حواہسات ایہیں کی‬
‫زیدگی یریاد کر گنی اور وہ تمہارے یہن جیسے لوگوں کی وجہ سے۔" جمزہ ئے اسے یلخ حف تفت سے‬
‫روسیاس کرایا زیادہ میاسب سمجھا۔‬

‫" میں بین سال کی حب امی کرنٹ لگنے کی وجہ سے فوت ہو گنی۔آپی اسکول گنی ٹھی ۔انو‬
‫ٹھی گھر یر یہیں ٹھے۔آدھا دن میری امی مویر کے یاس یڑی رہی میں کجھ یہیں کر سکنی ٹھی‬
‫مجھے نو کجھ نٹہ ٹھی یہیں ۔ان کے جائے کے بعد آپی ئے سیٹھاال مجھے۔مگر دو سال یہلے حب انو‬
‫ٹھی اس دنیا سے جلے گنے نو ہم دونوں یہئیں اکیلی ہو گئیں۔محلے کہ وہ لوگ حو ہمدرد بینے ٹھے‬
‫ظالم ین گنے۔‬

‫مجھے یہیں نٹہ ٹھا ان ظالم لوگوں سے تحنے کے لنے آپی حود اننی ظالم ہو جابیں گی۔"‬
‫‪161‬‬

‫حور ئے روئے ہوئے کہا نو جمزہ کو ٹھی اس کا دکھ سمجھ آیا۔وہ ٹھی نو اکیلی رہ گنی ٹھی اس دنیا‬
‫میں۔ ساید نہ دنیا ہی ہے حو آپ کو یراپی کی جانب دھکیلنی ہے۔‬

‫" حور !آپ کو حوصلہ کریا ہے ‪،‬اننی آپی کے لنے دعا کریں کہ ہللا ان کی معقرت کرے ۔ ساید‬
‫ا یسے آپ کو اور آپ کی یہن کو سکون ملے۔"‬

‫جمزہ کی یات ئے اس ئے آیشو نوتجھ کر ہاں میں سر ہالیا۔جمزہ ئے اسے گھر ڈراپ کیا اور سہوار‬
‫سے ملنے جال گیا ۔‬

‫" تمیر ! آپ کب یک آ بیں گے؟" یایاب ئے تمیر کو فون کیا۔‬

‫ان لوگوں ئے یرسوں گاؤں جایا ٹھا ۔اس لنے جائے سے یہلے وہ لوگ اجمد شفی اور نیہا سے‬
‫ملنے آیا جا ہنے ٹھے ۔ایہیں و لٹمے کا انو ن ئیشن ٹھی د ن یا ٹھا۔بین تج جکے ٹھے تمیر اٹھی یک یہیں آیا‬
‫ٹھا۔اس ئے تمیر کو فون کر نوجھا۔‬

‫" یایاب ! آپ ریڈی ہو جابیں ‪،‬میں آدھے گھینے یک آجاؤں گا۔" تمیر ئے کہا نو اس ئے جی‬
‫کہہ کر فون رکھ دیا۔‬

‫"تمیر ! تم ئے اننی مدد کی یہت ہے۔اب تم اننی البف یر سکون ہو کر گزارو۔" سہوار ئے اسے‬
‫کہا نو وہ صتط کے ساٹھ مسکرایا۔‬
‫‪162‬‬

‫" حب یک رانٹہ کے ساٹھ نہ سب کرئے واال یہیں مل جایا میں کیسے یرسکون ہو سکیا ہوں؟"‬

‫تمیر ئے کہا۔‬

‫" نولیس اسئیشن میں ان لوگوں کے حیری موحود ہیں ۔میں ئے یہیں جاہیا تمہارا یام ٹھی ان کو‬
‫معلوم ہو۔" کجھ دیر یہلے جمزہ کے الئے ہوئے صیدوق میں سے اس ئے ایک نو ایس پی‬
‫چیک کی ٹھی ۔اسے معلوم ہو گیا ٹھا ‪،‬تمیر کا چحا ان سب میں ملوث ہے۔اس لنے سہوار جاہیا‬
‫ٹھا کہ تمیر اس کیس سے دور رہے ‪،‬کہیں اس کا چحا اسے ہی بقصان نہ یہنحائے حود کو تحائے‬
‫کے لنے۔‬

‫" سارے ن یوت ‪،‬ٹھیکس نو بگار ہمارے ہاٹھ لگ جکے ہیں۔وہ لڑکی اننی ٹھی کم عفل یہیں ٹھی‬
‫۔اس ئے جینی مئییگز ابییڈ کی ٹھی سب کی ویڈنو نیاپی ٹھی اور نہ سی ڈی( اس ئے سی ڈی‬
‫تمیر کی جانب یڑھاپی) نہ سی ڈی جالی ہے وہ ایہیں ڈیل کراس کرئے والی ٹھی مگر اس کی‬
‫فسمت ئے ا س کا ساٹھ یہیں دیا۔‬

‫رانٹہ کے یارے میں نیائے والی ٹھی وہی ٹھی ساید اس کا ضمیر جاگ گیا ٹھا۔حیر حو ٹھی ہو‬
‫کیس صاف ہو حکا ہے یس اب ہمیں ان کی اگلی ڈیل کو یاکام نیایا ہے حو ان کی زیدگی کی‬
‫آچری ڈیل ہو گی۔"‬
‫‪163‬‬

‫سہوار ئے اسے ساری ڈبییل نیاپی۔ تمیر ئے سی ڈی دیکھ کر ننجے رکھ دی حو اس کی آفس قایل‬
‫میں رکھی گنی ٹھی۔‬

‫" ‪ 20‬یارتخ کو گاؤں میں یایا ئے ریسیشن رکھا ہے تم لوگ آؤ گے؟" تمیر ئے ان سے نوجھا۔‬

‫" ہمیں حیر ملی ہے ان کی ڈیل آج یا کل میں ہی ہو گی نو اس کام سے قارغ ہو کر ہم‬


‫ضرور آ بیں گے۔" سہوار ئے مسکرا کر کہا۔تمیر ان سے ہاٹھ مالیا جائے کے لنے اٹھ کھڑا ہوا۔‬

‫" تم ئے اسے اس کے چحا کا ک یوں یہیں نیایا؟" تمیر کے جائے کے بعد جمزہ ئے اس سے‬
‫نوجھا۔‬

‫"رسیوں یر اعییار جینی دیر یک نیا رہے اجھا ہویا ہے۔" سہوار ئے کہہ کر کرسی سے ن یک لگا کر‬
‫ی‬
‫آ کھیں موید لی۔‬

‫" وہ سی ڈی ساید تمیر کے یاس جلی گنی ہے ۔" جمزہ بییل یر سے ساری نو ایس ئیز اٹھائے‬
‫ہوئے کہا۔‬
‫ک‬‫ی‬
‫" کوپی یات یہیں اس سے ہم لے لیں گے۔" سہوار ئے آ یں مویدے ہی حواب دیا۔‬
‫ھ‬
‫‪164‬‬

‫" میں نہ سب لے جا رہا ہوں ک یویکہ ان کی ستف جگہ وہی ہے۔" جمزہ ئے رانٹہ کے گ ھر کے‬
‫یارے میں کہا چہاں کوپی یہیں رہیا ٹھا۔ ان جار مہی یوں میں وہ اننی جالہ کو کھو حکا ٹھا ‪،‬اس‬
‫کی یہن کی سادی ہو گنی ٹھی۔‬

‫اس ئے رانٹہ کے گھر کو ہی اننی سیکرنٹ مئییگ کے لنے مخصوص کر رکھا ٹھا ۔ ک یویکہ کوپی‬
‫ٹھی نہ یہیں جانیا ٹھا سہوار کی اس کیس میں یرسیل دسمنی ٹھی ٹھی۔‬
‫ی‬
‫" تمیر ٹھاپی !آپ اب آرہےہیں ‪،‬د کھیں نو یاتم کیا ہو رہا ہے؟" نیہا ئے یرو ٹھے ین سے کہا نو‬
‫تمیر مسکرا دیا۔‬

‫" کجھ کام آگیا ٹھا ضروری ورنہ آپ جاننی ہیں میں آپ کو کٹھی و نٹ یہیں کروایا۔" تمیر ئے‬
‫کہا نو وہ مسکرا دی۔اس کی بظر یایاب یر یڑی حو نیہا کو دروازے یر تمیر سے شکانت کریا دیکھ کر‬
‫مسکرا رہی ٹھی۔‬
‫ب‬
‫" آپ انیا مسکرائے کا ہیر ایدر جا کر ٹھی دیکھابیں‪،‬ایک تموپی یہیں یٹھی ہے یس اسے نٹہ جلیا‬
‫جا ہینے آپ ئے آیا ہے فورا ہی آجاپی ہے۔" نیہا ئے کہا نو یایاب مسکرا دی ۔‬

‫" کٹھی نو اسے اجھا کہہ لیا کرو۔" یایاب ئے کہا نو نیہا ئے ایدر کنحانب دیکھا چہاں کھڑکی میں‬
‫کھڑی تمرہ کا ڈو نٹہ بظر آرہا ٹھا۔‬
‫‪165‬‬

‫" تموپی کو تموپی ہی کہا جایا ہے ۔ اب آپ جابیں مجھے ٹھاپی سے ضروری یات کرپی ہے۔"‬

‫یایاب نیہا کو مصیوغی عصے سے گھورپی ایدر کی جانب یڑھ گنی‪،‬نو نیہا تمیر کی جانب مڑی حو اسے‬
‫سوالٹہ بظروں سے دیکھ رہا ٹھا۔‬

‫" دراصل یات نہ ہے کہ کجھ دن یہلے نہ کالج میں میری ڈایری ایک لڑکی کی ڈایری سے‬
‫رن یلیز ہو گنی ‪،‬آج اس کا ٹھاپی مال ٹھا مجھے وہ نولیس میں ہے‪،‬اسے وہ ڈایری جا ہینے ٹھی نو میں‬
‫ئے گھر کا ایڈریس دے دیا۔"‬

‫آچر میں اس ئے معصوم یت سے کہا۔‬

‫" مجھے وہ ڈایری دیکھاؤ۔" تمیر ئے سیریس ایداز میں کہا۔‬

‫" وہ نو میں دیکھا دوں گی لیکن کجھ دیر میں وہ گھر آجائے گا ڈایری لینے۔" نیہا ئے ٹھر کہا۔‬

‫" میں دیکھ لو ں گا سب قکر نہ کرو اور آ نیدہ کسی کو ایڈریس مت د ن یا۔"‬

‫تمیر ئے اسے سمجھایا۔‬

‫" جی ٹھاپی!"‬
‫ب‬
‫‪166‬‬

‫تمیر اجمد شفی سے ملنے کے بعد صچن میں بیٹھا ‪،‬یاس ہی تمرہ یٹھی اسے اننی کہانیاں سیا رہی‬
‫ٹھی۔ اجمد صاحب اسے کجھ دیر میں آئے کا کہہ کر گھر سے یاہر گنے ۔نٹھی نیہا اس کے یاس‬
‫آپی۔‬

‫" تمرہ کی تچی ! ٹھاپی ئے یہاں سے گھر جایا ہے مئییل ہاسییل یہیں۔ اننی ئیز جلنی حوتچ کو‬
‫لگام دے۔‬

‫جد ہے نیدرہ میٹ سے لگایار نو ل رہی ہو ‪،‬سایس ٹھی لییا ہے یا یہیں۔جاؤ آپی یال رہی‬
‫تمہیں۔"‬

‫نیہا ئے اسے نو کنے ہوئے کچن میں یایاب کے یاس ٹھنحا حو تمیر کے لنے کافی نیائے گنی‬
‫ٹ ھی۔‬

‫" دوست دوست نہ رہا ۔" تمرہ اداسی سی کہنی کچن کی جانب جلی گنی۔‬
‫ی‬
‫" ٹھاپی نہ د کھیں ڈایری۔" اس ئے ڈایری تمیر کو دی۔‬

‫" نہ نو جالی ہے۔" تمیر ئے ڈایری کو چیک کرئے ہوئے کہا۔‬


‫ی‬
‫" نیہا ! دی گرنٹ جاسوس ہے نہ ‪،‬نہ د کھیں۔"‬
‫‪167‬‬

‫اس ئے ایک بین کی نیک سانیڈ سے روسنی اس ڈایری کے صفجے یر ڈالی نو اس یر لکھا بظر‬
‫آئے لگا۔‬

‫دالور جان کا یام دیکھ کر تمیر حیران ہو گیا۔ اس ئے جلدی سے نوری ڈایری چیک کی۔‬

‫اس کے لنے نہ یات کسی صدمے سے کم یہیں ٹھی کہ اس کام میں اس کا چحا ملوث ہے۔‬
‫اس کے چحا حو کسی کو بکل تف میں یہیں دیکھ سکیاٹھا ‪،‬ایسا گھیاؤیا کام کر رہا ٹھا۔ اس ئےگاؤں‬
‫جاکر ان سے یات کرئے کا سوجا۔‬

‫نٹھی دروازہ یر دسیک ہوپی۔نیہا اٹھنے لگی نو اس ئے روک دیا۔‬

‫" میں دیکھیا ہوں۔" وہ کہہ کر دروازے کی جانب یڑھ گیا۔دروازہ کھلنے یر تمیر کو سا منے دیکھ‬
‫سہوار حیران ہوا۔‬

‫" تم یہاں؟" اس ئے نوجھا۔‬

‫" ایدر آؤ ٹھر یات کرئے ہیں۔" وہ اسے لے کر ایدر آیا۔‬

‫" سہوار ٹھاپی آپ یہاں۔" یایاب ئے سہوار کو دیکھ کر نوجھا ۔اسے حوسی ہوپی ٹھی اسے دیکھ‬
‫کر ۔‬

‫" آپی !آپ جاننی ہیں ایہیں؟" نیہا ئے اس سے نوجھا ۔‬


‫‪168‬‬

‫" نہ تمیر کے دوست ہیں۔" اس ئے یہی نیایا میاسب سمجھا۔‬

‫" یایاب ‪،‬مجھے ان سے ضروری یات کرپی ہے نو ‪ "-----‬اس ئے یایاب سے کہا اس کا اسارہ‬
‫سمجھ کر اس ئے ہاں میں سر ہالیا۔‬

‫"آپ اویر ج ھت یر جلے جابیں۔" یایاب ئے کہا نو وہ اسے لیکر ج ھت یر آگیا۔‬

‫"کیا تم جا ننے ٹھےمیرے چحا دالور جان اس سمگلیگ کا حصہ ہیں؟" اس ئے سہوار کی جانب‬
‫دیکھنے ہوئے نوجھا۔‬

‫" ہاں!" اس ئے ایک لقطی حواب دیا ۔ساید شچ کا سا منے آیا ضروری ہی ٹھا۔‬

‫" تمہیں مجھے نیایا جا ہینے ٹھا۔" تمیر ئے ڈایری اس کی جانب یڑھاپی۔‬

‫" مجھے لگا تمہیں دکھ ہو گا۔" سہوار ئے کہا نو تمیر دکھی ہیسی ہیس دیا۔‬

‫"گیہگار سزا کا حفدار ہویا ہے دکھ ہمدردی کا یہیں ۔"‬

‫" تمیر ! تم اس کیس سے دور رہو گے ۔میں یہیں جاہیا نہ کیس تمہارے لنے مسکالت کھڑی‬
‫کرے۔"‬

‫اس کی یات یر تمیر ئے ہاں میں سر ہالیا۔وہ دونوں ننجے آئے نو یایاب ئے اسے روکا۔‬

‫" سہوار ٹھاپی کھایا کھا کر جا ننے گا۔"‬


‫‪169‬‬

‫" یہیں ٹھاٹھی ! اٹھی جایا ضروری ہے ٹھرکٹھی موقع مالنو ضرور کھایا کھاؤں گا۔" وہ کہہ کر آگے‬
‫یڑھ گیا ۔‬

‫"یار !نیدہ نو ہییڈسم ہے ۔" تمرہ ئے نیہاکےکان میں کہا۔‬

‫"یہلی فرصت گھر جا ا ننے۔ "نیہا ئے اسے جائےکا اسارہ کیا۔ مگر وہ ڈھ یٹ ین کر وہیں بیٹھ‬
‫گنی۔ نیہا اسےگھورپی یایاب کے یاس بیٹھ گنی۔‬

‫"لڑکیاں وقت سے یہلےہی یہنحا دیں ہے آگےتم جا ننےہو کیا کریا ہے۔ "‬

‫دالور جان ئے فون یرکہا۔‬

‫"یہت جلدی ہے تمہیں ا ننے الڈلے جان سےملنے کی؟ "‬

‫"اس کی طرف دیکھیا ٹھی مت تم ئے حو کہاوہ ہوگیا ہےاب ایک مہینے یک کوپی ڈیل یہیں۔‬
‫میں ایک مہیٹہ گاؤں میں سکون سے گزاریا جاہیا ہوں۔ "‬

‫دالور ئے کہا نو وہ دوسری جانب اسےقہقہ سیاپی دیا۔‬

‫"اگر تم جا ہنے ہو میں تمہارےٹھینجے سے دور رہوں نو حو سی ڈی اس کے یاس ہے وہ‬


‫میرےیاس لےآیا۔ "‬

‫دوسری جانب دھمکی دی گنی ٹھی۔‬


‫‪170‬‬

‫"کون سی سی ڈی؟ "‬

‫"وہی حو بگار کے یاس ٹھی۔" دوسری جانب کہا گیا۔‬

‫"سی ڈی تمیر کے یاس کیسے آپی؟ " دالور جان ئے نوجھا۔‬

‫"تمہارا ٹھینحا اس اے ایس پی کا داہیا ہاٹھ نیا ہوا ہے۔ حویلی جاؤ کجھ ٹھی کرو مگر وہ سی ڈی‬
‫میرے یاس الؤاور ہاں ا ننے ٹھینجے کو دور رکھو اس کام سے اگر میرے را سنے میں آئے گا نو‬
‫بکل تف اسے ہی ہو گی۔ "‬

‫دھمکی دے کر وہ فون نید کر حکا ٹھا۔ دالور جان کا یس یہیں جل رہا ٹھا کہ اس کے ٹھینجے کو‬
‫بکل تف د ننے کی دھمکی د ننے والے شخص کا مٹہ نوچ لے۔ اس ئے عصے سے فون نیڈ یر ٹھی تکا‬
‫اور آگے کا التجہ عمل سوچنے لگا۔‬

‫"حیر یکی ہے نہ؟ "‬

‫جمزہ ئے جمدان سے نوجھا۔ آج دو دن بعد وہ گھر آیا ٹھا۔ گھر آئے ہی اسے جمدان ئے ننی‬
‫م‬ ‫ٹ‬ ‫ھ‬ ‫ک ٹ‬
‫ہوئے والی ڈیل کی لو یشن چی ھی۔ اس ئے حوایا جمدان کو سج کیا۔ جمدان کی طرف سے‬
‫ی‬ ‫ن‬

‫ہاں کا سگیل ملنے ہی اس ئے سہوار کو فون کریا جاہا مگر سہوار کا یہلے فون آگیا۔‬

‫"اننی نٹم کو لے کر لوکیشن یر یہنچو۔ "‬


‫‪171‬‬

‫فون کینے ہی جمزہ ئے نیاری سروع کردی ۔نٹم کو وہ میسج کر حکا ٹھا۔ اس ئے گن چیک نٹھی‬
‫دروازہ یاک ہوا۔ گن ایک سانیڈ یر رکھنے اس ئے ایدر آئے کی اجازت دی مگر حور کو دیکھ کر‬
‫حیران ہوا۔‬

‫"کوپی کام ہے آپ کو؟ " اس ئے نوجھا نو حور ئے بفی میں سر ہالیا۔‬

‫"ٹھر۔ ۔۔۔؟؟؟؟؟" جمزہ ئے نوجھا۔‬

‫"آ ننی یہت یریسان ہو رہی ٹھی آپ دو دن گ ھر یہیں آئے۔ "حور ئے ابگلیاں مروڑئے کہا۔‬

‫"حور! آپ یہاں بیٹھیں۔" جمزہ ئے صوفے کی جانب اسارہ کیا۔وہ جاموسی سے بیٹھ گنی۔وہ‬
‫اس کے سا منے نیڈ یر بیٹھ گیا۔ گال کھ تکار کر اس ئے نولیا سروع کیا۔‬

‫"میں اور میری نٹم آج ریڈ کرئے جارہے ہیں۔ زیدگی کا کوپی ٹھروسہ یہیں ہے ۔ میرا ایک کام‬
‫ب‬
‫کریں گی؟ "اس ئے حور سے نوجھا حو آیشو روکے یٹھی ٹھی۔‬

‫"میری امی کا چیال رکھینے گا۔ "وہ کہہ کر اننی گن اٹھا کر کمرے سے بکل گیا۔ وہ حور کو کہیا‬
‫جاہیا ٹھا کہ وہ ٹھی انیا چیال ر ک ھے مگر اسے کوپی امید کی ڈوری یہیں ٹھما سکیا ٹھا۔ آج کجھ ٹھی‬
‫ب‬
‫ہو سکیا ٹھا۔ کمرے میں یٹھی حور رو رہی ٹھی اور اس کے صحنح سالمت وایس آئے کی دعاکر رہی‬
‫ٹھی حو اننی ماں سے مل کر جا حکا ٹھا۔‬
‫‪172‬‬

‫"ہمارا یلین چراب کرے گی نول"‬

‫اس کا دماغ مسلسل اس رات کو سوچ رہا ٹھا۔‬

‫"اس لڑکی کو زیدہ نہ جھوڑیا ‪،‬آگ لگا دی ۔۔۔۔۔ئے گودام میں۔ "دوسرے آدمی کی آواز یر اس‬
‫کی ہارٹ ن یٹ ئیز ہویا سروع ہو گنی۔‬

‫"اننی آسان موت ٹھوڑی نہ دیں گے اسے ۔"‬

‫ننجے حون میں لت نت لڑکی کی جانب اسارہ کیا گیا۔‬

‫اس کی ابگل یوں میں موومیٹ سروع ہو گنی ٹھی۔‬

‫لوہے کی راڈ سے اس کے سر یر جیسے ہی وار ہوا اس کے مٹہ سے سہوار کا یام ادا ہوا۔ اس‬
‫ٹ‬ ‫گ‬ ‫کھ‬ ‫ہ‬ ‫م‬ ‫ٹ‬ ‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫ب‬
‫ئے آ یں ھول دی ھی۔ جار ینے عد اس کی بیید ل نی ھی۔‬

‫" جمزہ کہاں ہو تم ؟" سہوار ئے اس سے نوجھا۔‬

‫" میں یہنچ حکا ہوں۔میری نٹم اس جگہ کی ن یک سانیڈ کو گ ھیر جکی ہے ۔تم کہاں ہو؟" اس‬
‫ئے نوجھا ۔‬

‫" میں گھر کے یاہر ہی ہوں۔" سہوار ئے کہا۔‬

‫" میں ٹھی وہیں آ رہا ہوں۔" جمزہ ئے کہہ کر فون نید کر دیا ۔‬
‫‪173‬‬

‫اننی نٹم کو آگے کا کام سمجھا کر ا ننے آرڈر کا ان تظار کرئے کو کہہ کر وہ سہوار کے یاس آیا۔‬

‫"ایدر کے جاالت کیسے ہیں؟" جمزہ ئے نوجھا ۔‬

‫" اٹھی یک مجھے لگیا ہے دوسری یارپی یہیں آپی ۔"نٹھی دور سے ایہیں ایک گاڑی آپی دیکھاپی‬
‫دی۔وہ دونوں دنوار کی اوٹ میں ہو گنے۔گاڑی سیدھا اس گھر میں داجل ہو گنی۔‬

‫سہوار اور جمزہ آہسٹہ سے جلنے اس گاڑی یر بظر ر ک ھے ہوئے ٹھے۔گھر کی دنواریں زیادہ اوتچی‬
‫یہیں ٹھی ۔ایہوں ئے دنوار یر چڑھ کر ایدر کا جایزہ لیا اور ایدر کود گنے۔آہسٹہ آہسٹہ جلنے وہ‬
‫دروازے یک آئے۔دروازے کے ایک جانب سہوار کھڑا ٹھا نو دوسری جانب جمزہ۔ وہ اننی گن‬
‫ہاٹھ میں لنے نیارکھڑے ٹھے۔ وہ ایدر سے آپی آوازیں سینے لگے۔‬

‫"ساہ صاحب یہیں آ بیں گے اور جان ٹھی گاؤں جال گیا ہے ۔" ایدر سے ایک آدمی کی آواز‬
‫آپی۔‬

‫" ٹھر کیا کریا ہے اب؟" دوسری آواز آپی۔‬

‫" کریا کیا ہے کجھ دیر میں ایک یرک آئے گا اس میں ان لڑک یوں کو ڈالیا ہے آگے کا کام وہ‬
‫یرک واال جانیا ہے ۔ ہمارا کام یس انیا ہی ہے۔" اس کی آدمی کی آواز یر سہوار ئے عصے سے‬
‫دنوار یر مکا مارا۔‬
‫‪174‬‬

‫" ہمیں اٹھی ایکشن لییا ہوگا ۔ان لڑک یوں کو تخفاظت یہاں سے بکالیا ہو گا۔جان اور اور نہ ساہ‬
‫حو ٹھی ہے اس کو بعد میں دیکھ لیں گے۔"‬

‫سہوار ئے کہا نو جمزہ ئے اننی نٹم کو اوکے کا سگیل دے کر دروازہ یاک کیا۔ ایدر موحود لوگ‬
‫حیران ہوئے‪،‬ٹھر ان میں سے ایک چیک کرئے کے لنے دروازہ یک آیا۔اس ئے جیسے ہی‬
‫دروازہ کھول کر یاہر جھابکا سہوار ئے اس کے سر یر گن سے مارا اور وہ ئے ہوش ہو گیا۔وہ‬
‫دونوں ایدر داجل ہو گنے۔ ان کی نٹم ٹھی یاہر آجکی ٹھی۔کجھ دیر میں ہی وہ لوگ بقرنیا سب‬
‫لوگوں کو چٹم کر جکے ٹھے۔ جمزہ ئے اننی نٹم کو لڑک یوں کو یاہر لے جایا کا کہا اور سہوار کے‬
‫یاس آیا۔‬

‫" اب کیا کریا ہے؟" جمزہ ئے نوجھا۔‬

‫" حو لوگ زیدہ ہیں ان سے شحنی سے نوجھیا یڑے گا۔ مجھے یہیں لگیا لگایار دو ڈیلز کی یاکامی کے‬
‫بعد وہ لوگ حپ بیٹھیں گے۔" سہوار اٹھی یات کر رہا ٹھا حب اس کا فون ریگ ہوا۔ہاسئییل‬
‫سے فون ٹھا۔‬

‫" ہیلو !" اس ئے فون یک اپ کیا۔‬

‫" سر !آپ کی بیسیٹ کو ہوش آگیا ہے۔"‬


‫‪175‬‬

‫دوسری طرف سے ملنے والی حیر یر سہوار کجھ دیر نو کجھ نول ہی نہ یایا۔جمزہ کی بظر دروازے کے‬
‫یاس گرے آدمی یر یڑی حو ہوش میں آحکا ٹ ھااور اب اننی گن سے سہوار کا یسانہ لے رہا ٹھا۔وہ‬
‫فورا سہوار کے آگے آیااور اس آدمی یر گولی جال دی۔ دو گول یوں کی آواز قصا میں گوتچی۔‬

‫جمزہ کی گن سے بکلنے والی گولی اس شخص کو نو چہٹم واصل کرجکی ٹھی مگر سہوار یر جلنے والی‬
‫گولی جمزہ کو لگی ٹھی۔‬

‫"آ ننی ! یاپی لیں۔"‬

‫عطٹہ یانو کو یہت دیر سے ئے جینی ہو رہی ٹھی۔ ایہوں ئے جمزہ کو لے کر یہت یرا حواب‬
‫ب‬
‫دیکھا ٹھا ۔حور دو گھینے سے ان کے یاس یٹھی ٹھی۔اگر عطٹہ یانو کے یسینح کرئے ہاٹھ یہیں‬
‫رکے ٹھے نو حور کی دعابیں ٹھی یہیں رکی ٹھیں۔وہ دونوں اس کے حیرنت سے وایس آئے کی‬
‫دعا مایگ رہی ٹھیں۔‬

‫" سکرنہ بییا! جا تجے نو کجھ دیر آرام کر لے کب سے میرے ساٹھ جاگ رہی ہے۔" ایہوں ئے‬
‫حور کو کہا نو اس ئے بفی میں سر ہالیا۔‬

‫" مجھے بیید یہیں آ رہی آ ننی! اور و یسے ٹھی یس فحر ہوئے ہی والی ہے۔" اس ئے گالس میز‬
‫یر رکھنے ہوئے کہا۔‬
‫‪176‬‬

‫اذان کی آواز قصا میں گوتچی نو حور ئے ہللا سے دعا کی۔‬

‫" ہللا جی !انو کہنے ٹھے اذان کے وقت آپ سے حو مایگو آپ د ننے ہیں۔جمزہ کو صحنح سالمت‬
‫ٹھنج دیں۔"‬

‫وہ دل ہی دل میں ہللا سے محاظب ٹھی۔اس کے آیشو عطٹہ یانو سے ٹھی جھنے نہ رہے۔‬

‫" حور بییا ! مجھے جائے تماز ال دو ذرا۔" عطٹہ یانو ئے کہا نو اس ئے جلدی سے آیشو صاف کینےاور‬
‫جائے تماز میز سے اٹھا کر ان کو تجھا کر دی۔‬

‫" جا بییا ! نو ٹھی تماز یڑھ لے۔وہ آجائے گا۔" ایہوں ئے اسے یسلی دی نو وہ ا ننے کمرے کی‬
‫جانب یڑھ گنی۔‬

‫" یا ہللا ! اسے ٹھیک رکھیا ۔اننی حقظ وامان میں رکھیا۔"‬

‫وہ تماز کے بعد دعا مایگ رہی ٹھی حب لییڈ الین یر فون آیا۔اس ئے جلدی سے ٹھاگ کر فون‬
‫اٹھایا۔‬

‫" السالم علیکم! میرا یام جمدان ہے ۔دراصل جمزہ کو گولی لگی ہے نو"‬

‫" گولی لگ گنی؟ وہ ٹھیک نو ہیں نہ؟" حور ئے اس کی یات کاٹ کر نوجھا۔‬

‫جمدان ئے انیا فون دویارہ دیکھا کہیں علط جگہ نو یہیں مال دیا تمیر۔‬
‫‪177‬‬

‫" کیا ہوا؟" جمزہ ئے اس سے نوجھا حو حیران بظروں سے فون کو دیکھ رہا ٹھا۔اس ئے فون جمزہ‬
‫کی جانب یڑھایا۔‬

‫" آپ نول ک یوں یہیں رہے کیسے ہیں وہ؟" حور کی آواز سن کر اسے جمدان کی حیرایگی کی وجہ‬
‫سمجھ آپی۔‬

‫" میں ٹھیک ہوں حور یس آج گھر یہیں آؤں گا۔" اس ئے یرم لہجے میں حواب دیا۔جمزہ کی‬
‫آواز سن کر حور کو لگا جیسا اسے دن یا کی سب سے یڑی حوسی مل گنی ہو۔‬

‫" ایہوں ئے کہا آپ کو گولی لگی ہے۔" اشکا رویا رویا لہجہ وہ ٹھی یہحان حکا ٹھا۔‬

‫" یازو کو جھو کر گزری ہے یس‪--------‬حور!" اس ئے بکارا نو حور سرایا سماعت ین گنی۔‬

‫" جی!" اس ئے آہشیگی سے نوجھا۔‬

‫" رانٹہ کو ہوش آگیا ہے۔"‬

‫" شچ میں ! مجھے ان سے ملیا ہے۔" اس ئے آیشو صاف کرئے ہوئے کہا۔‬

‫" میں حب گھر آؤں گا ٹھر تمہیں ملوائے لے جاؤں گا۔"‬

‫" ٹھیک ہے۔" اس ئے فورا اس کی یات ماپی۔‬

‫" امی کا چیال رکھ یااور انیا ٹھی۔" اس ئے کہہ کر فون نید کر دیا۔‬
‫‪178‬‬

‫حور جلدی سے عطٹہ یانو کے کمرے کی جانب ٹھاگی ایہیں جمزہ کی اظالع د ننےاور رانٹہ کے‬
‫یارے میں نیائے کے لنے۔‬

‫"یایاب ! آپ ٹھیک ہیں؟ "‬

‫وہ دونوں گاؤں جارہے ٹھے۔ تمیر حود ڈران یوکر رہا ٹھا چیکہ اسکے ننجھے اس کے گارڈز دوسری گاڑی‬
‫میں ٹھے۔ یایاب سارے را سنے جاموش ٹھی نو تمیر ئے نوجھا۔‬

‫"میں ٹھیک ہوں۔ "اس مسکرا کر حواب دیا۔‬

‫"ٹھر اننی جاموش ک یوں ہیں؟ " تمیر ئے نوجھا۔‬

‫"تمیر !یایا ئے آپ کومعاف کر دیا؟" یایاب ئے نوجھانو وہ اداسی سے مسکرایا۔‬

‫"ایہوں ئے اننی یہو کو حویلی یالیاہے۔ "‬

‫تمیر ئےکہانو یایاب ئےاس کیدھے سے سر بکا لیا۔‬

‫"سب ٹھیک ہو جائے گا۔ "اسکی یسلی یر تمیرمسکرادیا۔‬

‫کجھ دیر میں وہ حویلی یہنچ جکے ٹھے۔ سان دار طر بقےسے ان کااستفیال کیاگیا۔ زلنحاں اماں‬
‫ئےیہلے نودونوں کاصدقہ دیا۔ یایاب اننی یڑی حویلی دیکھ کر حیران رہ گنی۔‬

‫"کیا دیکھ رہی ہیں ٹھاٹھی؟ "گل ئے اس سے نوجھا۔‬


‫‪179‬‬

‫"حویلی یہت حوبصورت ہے۔ "‬

‫یایاب ئے دل سے بغربف کی۔‬

‫"آپ سے زیادہ یہیں ہے۔ "حصر ئے کہا گل کا ٹھاپی حو اٹھی نیدرہ سال کا کل ہی سہر سے‬
‫آیا ٹھا اننی یڑھاپی کی وجہ سے وہ سہر میں رہیاٹھا۔‬

‫اننی بغربف یر وہ سرماپی ٹھی۔‬

‫"ٹھاٹھی! کیا آپ کی کوپی جھوپی یہن ہے؟ "حصر کے اجایک نوجھنے یر تمیر ئے ان کی جانب‬
‫دیکھا۔‬

‫"ہاں ہے۔ " یایاب ئے کہا نو حصر حوش ہوا۔‬

‫"ٹھاٹھی یس آپ اس کی سادی مجھ سے کروا دیں۔ " حصر کی یات یر چہاں یایاب حیران ہوپی‬
‫ٹھی وہیں تمیر ئے اسکے کیدھے یر ہاٹھ رکھانو گڑیڑا کر سیدھا ہوا۔‬

‫"مذاق ٹھا جان الال۔ " اس ئے یامسکل مسکرائے ہوئے کہا۔ نٹھی جالل جان ا ننے کمرے سے‬
‫بکلے اور آہسٹہ سے جلنے ہوئے ان کے یاس آئے۔ ایہوں ئے یایاب کے سر یر ہاٹھ رکھ کر‬
‫اسےدعا دی اور تمیر یر ایک بظر ڈال وایس کمرے میں جلے گنے۔‬

‫"تمیر! مجھے یایا سے یات کرپی ہے۔ "‬


‫‪180‬‬

‫"یایاب! آپ ٹھک گنی ہوں گی بعد میں یات کر لنچینے گا۔"‬

‫"یلیز تمیر! " یایاب ئے النحاپی ایداز میں کہانو تمیرئے اسے روکایہیں۔ وہ جالل جان کے کمرے‬
‫کی جانب یڑھ گنی۔‬

‫"تم لوگ جاؤ یایاب کومیں لے جاؤں گاروم میں۔ " اس ئے گل اور حصر کو جائے کا اسارہ‬
‫کیااورحود یایاب کا و نٹ کرئے لگا نٹھی اس کا فون ریگ ہوا۔‬

‫" کیسے ہو سہوار؟" اس ئے فون یک اپ کرئے ہی نوجھا۔‬

‫"میں ٹھیک ہو ں۔رانٹہ کو ہوش آگیا ہے۔"‬

‫" کیسی ہے اب وہ ؟" اس ئے حوش ہوئے ہوئے نوجھا۔‬

‫" اٹھی دواؤں کے زیر ایر سو رہی ہے۔ڈاکیر کہہ رہے ٹھے ایک دو دن یک میں اسے گھر لے جا‬
‫سکیا ہوں۔"‬

‫" یا یا سئیں گے نو یہت حوش ہوں گے۔" تمیر ئے کہا نو سہوار مسکرا دیا۔‬

‫اس ئے جمزہ کے یارے میں اسے نیایا میاسب نہ سمجھا۔‬

‫" سہوار ! ایک کام کرو گے؟" تمیر ئے اسے کہا۔‬

‫" کیسا کام؟"‬


‫‪181‬‬

‫" رانٹہ کو یہاں لے آؤ گے؟" تمیر ئے نوجھا۔‬

‫" نہ ٹھی کوپی نوجھنے والی یات ہے ‪،‬تمہاری یہن ہے حب اسے نہ معلوم ہو گا کہ اس کے‬
‫ٹھاپی کا ولٹمہ ہے نو وہ حود صد کرے گی آئے۔"سہوار ئے ہلکے ٹھلے ایداز میں کہا۔‬

‫" میں یایا کو نیایا اور جیسے ہی رانٹہ ہوش میں آئے میری یات کروایا اس سے۔"‬

‫تمیر ئے کہا نو سہوار ئے اجھا کہہ کر فون نید کر دیا۔ وہ نو حود کب سے اس کے ہوش میں‬
‫آئے کا ان تظار کر رہا ٹھا۔کب وہ ہوش میں آئے اور وہ اس کی آواز سنے۔‬
‫ی‬‫ب‬ ‫ک‬‫ی‬
‫" یایا! " یایاب ئے جالل جان کو بکارا حو اننی کرسی یر آ یں مویدے ن ک لگائے ھے‬
‫ٹ‬ ‫ی‬ ‫ھ‬
‫ی‬
‫ٹھے۔یایاب کی آواز سن کر آ کھیں کھول اسے دیکھا۔‬

‫" بییا! کجھ کہیا ہے آپ کو ؟" ایہوں ئے نوجھا نو وہ ہاں میں سر ہالپی ان کے یاس آپی۔‬

‫" مجھے آپ سے کجھ مایگیا ہے ‪،‬نیا ننے دیں گے؟" یایاب ئے نوجھا نو وہ حویک کر سیدھے‬
‫ہوئے۔‬

‫" کہو کیا جا ہینے بییا!" ایہوں ئے مسکرائے ہوئے کہا۔‬

‫" تمیر کو معاف کر دیں۔وہ یہت محیت کرئے ہیں آپ سے۔آپ کی یاراضی ان کو کھل کر‬
‫حوسی ہوئے یہیں د ننی۔" یایاب ئے کہا نو وہ اننی کرسی سے کھڑے ہوئے۔‬
‫‪182‬‬

‫" بییا! کیا آپ جاننی ہیں میری تمیر سے یاراصگی کی وجہ؟" ایہوں ئے کہا نو یایاب ئے ہاں‬
‫میں سر ہالیا۔‬

‫" یایا! ان کی اتحائے میں کی گنی علطی ‪،‬ان کی دی جائے والی محیت ننجھے گم ہو کر رہ گنی‬
‫ل‬ ‫س‬
‫ہے ۔ایہوں ئے مجھے اننی محیت دی ہے کہ میں حود کو حوش فسمت ھنے گی ہوں۔" یایاب‬
‫مج‬

‫ئے کہا نو وہ دو قدم جل کر اس کے یاس آئے۔‬

‫" کیا آپ ئے معاف کر دیا اسے؟" ایہوں ئے نوجھنے ہوئے اس کی آیکھوں میں دیکھا۔‬
‫ی‬
‫" مجھے نو ان کی علطی ہی بظر یہیں آرہی یایا ! نو معافی کیسی؟" یایاب کی آ یں اس کی یات‬
‫ھ‬ ‫ک‬

‫کے شچ ہوئے کی گواہی دے رہی ٹھیں۔ ایہوں ئے مسکرا کر اس کے سر یر ہاٹھ رکھا ۔‬

‫" کر دیا نہ آپ ئے ایہیں معاف؟" یایاب ئے نوجھا نو وہ مسکرا د ننے۔‬

‫" میری بینی ئے مجھ سے کجھ مابگا ہے اور میں نہ دوں ایسا ہو یہیں سکیا۔"‬

‫جالل جان ئے کہا نو وہ مسکرا دی نٹھی تمیر روم میں داجل ہوا اور سیدھا جالل جان کے گلے‬
‫لگ گیا۔‬

‫" یایا! رانٹہ کو ہوش آگیا۔" اس ئے حوسی ہوئے ہوئے کہا نو جالل جان ئے اس کے گرد‬
‫یازو ٹھیال د ننے۔‬
‫‪183‬‬

‫تمیر سے یاراصگی کی دونوں وجہ چٹم ہوگنی ٹھیں۔‬

‫رانٹہ کو ہوش آیا نو ہاسئییل کے روم کی ج ھت کو گھور رہی ٹھی۔نٹھی سہوار روم میں داجل‬
‫ہوا۔دونوں کی بظر ایک دوسرے یر یڑی ۔سہوار آہسٹہ آہسٹہ جلیا اس کے یاس آیا۔رانٹہ مسلسل‬
‫اسے دیکھ رہی ٹھی۔‬

‫" کیسی ہو؟" سہوار کے نوجھنے کی دیر ٹھی اس کے کب سے رکے آیشو یہہ بکلے۔‬

‫" میں یہت بکارا ٹھا تمہیں مگر تم یہیں آئے سہوار!" اس ئے روئے ہوئے کہا۔‬

‫" آپی اتم سوری رانٹہ!" سہوار ئے اس کا ہاٹھ یکڑئے ہوئے کہا۔‬

‫" سہوار اس دن بگار ئے مجھے دھوکا دیا ۔اس ئے مجھے ان لوگوں کے یاس جھوڑ دیا۔وہ لوگ‬
‫لڑک یوں کو ننچ رہے ٹھے سہوار!" رانٹہ ئے روئے روئے اسے نیایا سروع کیا نو سہوار ئے اسے‬
‫یہیں روکا۔ایک یار وہ کھل کر رو لے گی نو جلد یارمل ہو جائے گی۔‬

‫" مجھے یاہر بکالو۔سہوار !" وہ آدمی اسے ایک کمرے میں نید کر کر جا حکا ٹھا۔اس ئے زور زور‬
‫سے جالیا سروع کر دیا۔‬

‫" کوپی یہیں آئے گا مدد کو ۔" اسے ننج ھے سے ایک لڑکی کی آواز سیاپی دی۔‬

‫" مجھے یہاں سے بکلیا ہے میں ا یسے ہمت یہیں ہار سکنی۔" اس ئے اس لڑکی کو کہا۔‬
‫ب‬
‫‪184‬‬

‫" ہم سب یہاں ہمت ہار کر ہی یٹھی ہیں۔بیٹھ جاؤ کجھ یہیں کر سکنی تم؟"‬

‫" یہیں یالکل یہیں!" وہ جلدی سے نورے کمرے کا جایزہ لینے لگی کہیں نو کوپی راسٹہ ہو گا‬
‫یاہر بکلنے کا۔"‬

‫کمرے ایک جانب ٹھوسے کے ڈھیر لگا ہوا ٹھا ‪،‬ساید یہاں جانور ٹھی ر ک ھے جائے ٹھے۔اسے یاد‬
‫آیا اس ئے آج ہی نو سہوار کے لنے یرق یوم کی نویل چریدی ٹھی۔ا سنے ان لڑک یوں کی جانب دیکھا۔‬

‫" کسی کے یاس ماحس ہو گی؟" سب لڑکیاں حیراپی سے اسے دیکھ رہی حو اننی ہمت سے کھڑی‬
‫یہاں سے بکلنے کا راسٹہ ڈھویڈ رہی ٹھی۔‬

‫" میرے یاس ہے؟" ایک لڑکی ئے کھڑے ہوئے ہوئے کہا۔‬

‫" آج اس یری لت کی وجہ سے ہی نو یہاں ہوں۔"‬

‫اس ئے ایک جھوئے سے نیگ سے سیگرٹ اور ماحس بکا لنے ہوئے کہا۔‬

‫"حب یہاں سے صحنح سالمت بکل جاؤ نو حود کو یدل یا۔موقع یار یار یہیں ملیا۔"‬

‫رانٹہ ئے کہہ کر یرق یوم کی سیسی اس ٹھوسے کے فرنب نوڑی۔یرق یوم بکل کر ٹھوسے میں‬
‫سامل ہوا نو اس ئے سب لڑک یوں کو ایک جانب آئے کا اسارہ کر کر ماحس سے آگ لگا دی۔‬

‫"نہ دھواں کہاں سے آرہا ہے؟" یاہر بیٹھے دونوں آدمی جلدی سے ایدر آئے۔‬
‫‪185‬‬

‫"نہ لڑک یوں کے کمرے سے آرہا ہے۔جل جلدی۔"ایہوں ئے اننی گن سیٹھا لنے دروازہ کھوال‬
‫جیسے ہی وہ ایدر آئے رانٹہ ئے لوہے کا راڈ حو اسے کمرے سے مال ٹھا اس سے اس آدمی یر وار‬
‫کیا۔وہ اننی زمین یر گرا درد سے جالئے لگا۔دوسرا آدمی اس کی جانب یڑھا نو اس ئے یر وار کیا‬
‫جیسے ہی وہ ننجے گرا ۔رانٹہ ئے سب کو یاہر بکلنے کا اسارہ کیا۔وہ لڑکی حس ئے ماحس اسے دی‬
‫ٹھی سب کو یاہر بکال رہی ٹھی نٹھی ایک گولی سیدھا اس کے دل میں لگی۔رانٹہ اسے گولی لگنے‬
‫دیکھ فورا اس کے یاس آپی۔‬

‫"تمہیں کجھ یہیں ہوگا۔" رانٹہ ئے روئے ہوئے کہا نٹھی وہ آدمی زمین سے اٹھ کر اس کے‬
‫یاس آیا اور اس کے ہاٹھ سے راڈ جھین لی ۔‬

‫"ہمارا یلین چراب کرے گی نول"‬

‫اس ئے راڈ سے اس کی کمر یر وار کیا۔رانٹہ ئے درد سے جالئے سہوار کو بکارا ٹھا۔‬

‫"یکموں! ایک لڑکی یہیں سیٹھالی گنی تم لوگوں سے۔" سا منے گن یکڑے شخص ئے عصے سے‬
‫کہا۔‬

‫"ساہ صاحب! سب اجایک ہو گیا۔"‬

‫"یس کرو ۔اس لڑکی کا کام چٹم کرو اور نورے گودام میں آگ لگا دو۔"‬
‫‪186‬‬

‫وہ آرڈر دے کر جال گیا۔لڑک یوں کو وہ یہلے ہی یرک میں ڈلوا حکا ٹھا۔‬

‫"اس لڑکی کو زیدہ نہ جھوڑیا ‪،‬آگ لگا دی ۔۔۔۔۔ئے گودام میں۔ "دوسرے آدمی ئے کہا نو یہلے‬
‫واال چیانت سے ہیسا۔‬

‫"اننی آسان موت ٹھوڑی نہ دیں گے اسے ۔"‬

‫اس ئے کہنے ساٹھ ہی یک بعد دیگرے اس یر راڈ سے وار کیا ۔آچری وار اس ئے اس کے سر‬
‫وار کیا اور وہاں سے جلے گنے۔‬

‫ئے ہوش ہوئے سے یہلے آچری چہرہ سہوار کا دیکھا حو اسے بکار رہا ٹھا۔‬

‫رانٹہ اٹھی ٹھی رو رہی ٹھی۔سہوار کا چہرہ صتط سے سرخ ہو گیا ٹھا۔‬

‫"رانٹہ ! ان سب کو ان کے کنے کی سزا ملے گی۔" سہوار ئے اسے کہا۔ اسے اس ساہ کی‬
‫معلومات بکالنی ٹھی مظلب جان کے عالوہ ٹھی کوپی اور اس کام میں سامل ہے۔‬

‫" نہ سب کیا ہے؟" زوہان ئے ا ننے سا منے کھڑے مئینحر سے نوجھا۔‬

‫"سر ! نہ سب کام نوقیر سر دیکھنے ہیں۔" اس ئے سر جھکا کر حواب دیا۔‬

‫" کہاں ہیں وہ ؟ میں کل سے آیا ہوا ہوں وہ مجھے ایک یار یہیں ملے آ کر ؟"‬

‫زوہان ئے نوجھا نو مئینحر ئے سر اٹھا کر اسے دیکھا۔‬


‫‪187‬‬

‫" سر ! وہ نو کل صنح آپ کے آئے سے یہلے ہی جلے گنے ٹھے اور اٹھی یک کوپی کابییکٹ ٹھی‬
‫یہیں کیا ہم سے۔"‬

‫" اس سے ریلییڈ جینی قایلز ہیں مجھے ال کر دو اٹھی ۔" اس ئے کہا نومئینحر سر ہالیا روم سے بکل‬
‫گ یا ۔‬

‫" نہ سب کیا ہے؟کجھ سمجھ یہیں آ رہا ؟" زوہان ئے انیا سر کرسی کی یست سے بکا لیا۔‬

‫کجھ دیر بعد دروازہ یاک ہوا۔‬

‫" کم ان!" اس ئے سا منے دیکھا نو ایک آدمی ایدر داجل ہوا۔‬

‫" آپ کو میں ئے دیکھا ہے ساید یہلے؟" زوہان ئے ا ننے ذہن یر زور ڈا لنے ہوئے کہا۔‬

‫" میرا یام بعمان علی ہے بییا!" ایہوں ئے انیا یام نیایا نو زوہان کو یاد آیا اس کے ڈیڈ اس‬
‫سے ا ننے دوست کا ذکر کرئے ٹھے ‪،‬نہ وہی ٹھے۔‬

‫" آپ کھڑے ک یوں ہیں ‪،‬بیٹھیں!" زوہان ئے ایہیں بیٹھنے کا کہا ۔‬

‫" بییا ! میری یات غور سے سیو ۔جلد از جلد اس کمینی سے ا ننے بعلفات چٹم کر لو ۔"‬
‫س‬
‫" میں سمجھا یہیں آپ کی یات۔" زوہان ئے یا ھی سے ا ہیں د کھا۔‬
‫ی‬ ‫ی‬ ‫مج‬
‫‪188‬‬

‫"بییا! نوقیر صحنح آدمی یہیں ہے۔اس ئے تمہارے ڈیڈ کی موت کے بعد سارے اجییارات‬
‫سیٹھا لنے کے بعد سمش ساہ سے یارئیر سپ کر لی۔سمس ساہ عیر قانوپی کام میں ملوث ہے‬
‫۔اس کمینی کی آڑ میں نہ لوگ اسمگلیگ کرئے ہیں ۔نہ لوگ یاکشیان اور ایڈیا سے لڑکیاں کو‬
‫یہاں الئے ہیں ‪،‬ایہیں ل تگل ظاہر کرئے کے لنے اس کمینی کے ورکیگ ڈاکومئیس ن یائے‬
‫جائے ہیں۔ اب یک یہت سی لڑکیاں یہاں الپی گئیں بعد میں ان کا کجھ معلوم نہ ہوا وہ‬
‫کہاں ہیں۔نولیس کو سک ہو گیا ہے اس کمینی یر ‪،‬اسی لنے سمس ساہ نو تجھلے مہینے ہی‬
‫یاکشیان جال گیا ٹھا ‪،‬اور نوقیر تمہیں یہاں یال رہا ٹھا یاکہ سب الزام تم یر لگ جائے۔وہ ٹھی‬
‫یاکشیان جا حکا ہو گا اسی لنے تمہیں یہیں مال اٹھی یک۔"‬

‫ان کی یابیں سن کر زوہان حیران رہ گیا۔کوپی ایسا کیسے کر سکیا ہےاس کے ڈیڈ کی ن یاپی‬
‫کمینی کو اس کا م میں استعمال کیا جارہا ٹھا۔‬

‫" ابکل !آپ کو نہ سب کیسے معلوم ہوا؟" زوہان ئے حود کو سیٹھا لنے ہوئے نوجھا۔‬
‫ی‬
‫‪189‬‬

‫" بییا ! حو قایلز تم ئے آج د کھیں ہیں میں ئے یہت یہلے دیکھ لی ٹھیں مگر میں کجھ یہیں‬
‫کر یہیں یایا۔نوقیر ئے میرے نوئے کو کڈن یپ کروا لیا ٹھا۔اس ئے اسے جان سے مارئے کی‬
‫دھمکی دی ٹھی۔میں جاموسی سے اس کمینی میں کام کر رہا ٹھا ‪،‬ایہوں ئے مجھے بکاال ٹھی یہیں‬
‫ک یویکہ ایہیں ڈر ٹھا میں کہیں نولیس کو نہ ن یادوں۔‬

‫تم قکر نہ کرو بییا! میں ئے یہاں رہ کر یہت سے ن یوت جمع کنے ہیں۔یس ایہیں نولیس یک‬
‫یہنحایا ہے۔"‬

‫بعمان صاحب ئے کہا نو زوہان ئے حیرایگی سے ایہیں دیکھا۔‬

‫" بییا! سام کو مجھے اس ایڈریس یر ملیا ‪،‬نب یک میں سب ن یوت اکھنے کر لوں گا ۔ا ننے والد‬
‫کے سییر الگ کر لو اس کمینی سے۔" بعمان صاحب ئے کہا نو زوہان ئے نہ میں سر ہالیا۔‬

‫" کیا مظلب ؟ تم سییر الگ یہیں کریا جا ہنے؟" بعمان صاحب ئے حیرایگی سے نوجھا۔‬

‫" یہیں ابکل ! اب اس کمینی کا ایک ٹھی رو نٹہ اس قایل یہیں رہا کہ میں اسے ا ننے ڈیڈ کی‬
‫س‬
‫کماپی مجھو۔یس وہ ن یوت ہمیں ٌنولیس کو د ن نے ہیں اور اس کمینی کا نید ہو جایا ہی یہیر ہے۔"‬
‫زوہان ئے کہا نو بعمان صاحب مسکرا د ننے۔‬
‫‪190‬‬

‫" تمہارے ڈیڈ ٹھی چرام کماپی کا ایک رو نٹہ ٹھی لییا یشید یہیں کرئے ٹھے۔رات کو آجایا ۔میری‬
‫یات سیو یہاں یر کسی کی یات کا بقین مت کریا نہ سب ساہ کو سب ابفارمیشن یہنحائے‬
‫ہیں۔"‬

‫" جی ابکل !"‬

‫بعمان صاحب کے آفس سے جائے کے بعد وہ مزید یریسان ہو گیا ٹھا۔‬

‫" کیسی ہو بی یا!" سہوار ئے رانٹہ کے سا منے ویڈنو کال مالپی ۔وہ یار یار نوجھ رہی ٹھی کس کو‬
‫فون کر رہے ہیں۔مگر اس سریرایز کہہ کر اسے جاموش کروادیا۔‬

‫اسکرین یر جالل جان کا چہرہ دیکھ کر اس کے چہرے یر یک دم حوسی آپی۔حب سے سہوار ئے‬
‫اسے اس کی والدہ کی ڈ نٹھ کا نیایا ٹھا وہ روئے جا رہی ٹھی‪،‬مگر اب جالل جان اور ان کے‬
‫ساٹھ بیٹھے تمیر کو دیکھ کر وہ حوش ہو گنی۔‬

‫" میں ٹھیک ہوں یایا! آپ کیسے ہیں؟اور ٹھاپی آپ کیسے ہیں؟" رانٹہ ئے حوش ہوئے ہوئے‬
‫نوجھا۔‬

‫" آپ ٹھیک ہیں نو آپ کے یایا ٹھی ٹھیک ہیں۔" جالل جان ئے مسکرائے ہوئے کہا۔‬
‫" السالم علیکم آپی!" حصر ئے جال ل جان کے ننجھے کھڑا ہوئے ہوئے کہا نو رانٹہ ئے حیران‬
‫‪191‬‬

‫ہوپی۔وہ اسے یہحا ننے کی کوشش کر رہی ٹھی نٹھی تمیر نوال۔‬

‫" نہ حصر ہے۔" رانٹہ کو تمیر ئے سب قٹملی مٹمیرز کے یارے میں نیایا ہوا ٹھا مگر دیکھ آج یہلی‬
‫یار رہی ٹھی۔‬

‫" مجھے ٹھی نو یات کرئے دو میری بینی سے؟" زلنحاں اماں ئے تمیر کے یاس بیٹھنے ہوئے کہا۔‬

‫" اماں!" رانٹہ ئے روئے ہوئے کہا۔‬

‫" حیردار !ایک آیشو یہیں اب ۔ان دونوں یاپ بینے ئے مجھ سے میری بینی کو ا ننے دن جھیائے‬
‫رکھا ‪،‬اوراب میری بینی مجھے ہی رو کر دیکھا رہی ہے۔"‬

‫ایہوں ئے کہا نو وہ تم آیکھوں سے مسکرا دی۔‬

‫"رانٹہ آپی! ذرا ان سے نو ملیں۔" گل ئے یایاب کو جالل جان کے ساٹھ ال کر بیٹھایا نو رانٹہ‬
‫مج‬‫س‬
‫ئے یا ھی سے اسے دیکھا۔‬

‫" نہ آپ کی ٹھاٹھی ہیں۔آپ کے ٹھاپی ئے سادی کر لی۔" گل ئے نیایا نو رانٹہ ئے حوش‬


‫ہوئے ہوئے یایاب اور تمیر کنحانب دیکھا۔‬

‫" مجھے وہاں آیا ہے؟" اس ئے جالل جان کو کہا نو جالل جان ئے سہوار کو یالیا۔‬
‫‪192‬‬

‫" بییا! یرسوں اس کے ٹھاپی کا ولٹمہ ہے اور مجھے میری بینی یہاں جا ہینے۔" ان کی یات یر سہوار‬
‫ئے ہاں میں سر ہالیا۔‬

‫بقرنیا ایک گھیٹہ وہ لوگ رانٹہ سے یات کرئے رہے ‪،‬ٹھر اسے آرام کرئے کا کہہ کر کال‬
‫کٹ کر دی۔‬

‫رانٹہ یہت حوش ٹھی اگر اس سے ایک رسٹہ دورجال گیا ٹھا نو کینے ہی اور رسنے اسے مل گنے‬
‫ٹھے۔‬

‫" یایا! کل گاؤں کے لنے بکلیا ہے نہ؟" نیہا ئے اجمد شفی سے نوجھا۔‬

‫" ہاں بییا! اور سارا سامان دھیان سے رکھ لییا ‪،‬یایاب کا شسرال ہے وو کسی فسم کی کمی نہ رہ‬
‫جائے۔"‬
‫ب‬
‫اجمد شفی ئے کہا نو نیہا مسکرائے ہوئے ان کے یاس یٹھی اور ان کے کیدھے یر سر رکھ‬
‫ل یا ۔‬

‫" آپ کی بینی کو شسرال یہیں مال یایا! وہ لوگ اسے اننی بینی کی طرح رکھنے ہیں۔"‬

‫نیہا ئے کہا نو وہ مسکرا د ننے۔‬

‫" یس اب اننی دوسری بینی کے لنے ٹھی ایسا ہی شسرال ڈھویڈیا ہے حو اسے بینی ن یا کر ر ک ھے۔"‬
‫‪193‬‬

‫اجمد شفی کی یات یر اس ئے حفگی سے ایہیں دیکھا۔‬

‫" مجھے آپ کو جھوڑ کر یہیں جایا۔" نیہا ئے مٹہ نیائے ہوئے کہا۔‬

‫" سب نئی یوں کو جایا یڑیا ہے یس ہللا بصیب ا جھے کرے۔" ایہوں ئے کہا نو نیہا ئے فورا یایک‬
‫یدال۔‬

‫" تمرہ ٹھی جائے کا کہہ رہی ٹھی۔جدتجہ جالہ سے نوجھا نو جالہ کہہ رہی ٹھی لے جاؤوایسی یر کسی‬
‫دریا میں ٹھییک آیا۔ایہیں یہیں جا ہینے ایسی اوالد حس کا ماں کے یاس دل ہی نہ لگے۔"‬

‫نیہا ئے ہیشنے ہوئے کہا نو وہ ٹھی مسکرا د ننے۔‬

‫"تمیر! اٹھیں گل مجھے یہر کیارے لے کر جا رہی ہے سن رائیز دیکھائے ۔آپ ٹھی جلیں نہ۔ "‬

‫یایاب ئے تمیر کو حگایا حو ساری رات جا گنے کے بعد تماز یڑھ کر کجھ دیر یہلے ہی سویا ٹھا۔‬
‫ی‬
‫"آپ گل کے ساٹھ جلی جابیں یایاب! حصر کو ٹھی لے جائے گا۔ " اس ئے آ کھیں نید کینے‬
‫ہی حواب دیا۔‬

‫"مجھے نو آپ کے ساٹھ جایا ٹھا۔” یایاب ئے اداسی سے کہا اور روم سے بکل آپی۔‬

‫"جلیں ٹھاٹھی!”گل ئے اسے کہا ۔‬

‫"ہم ٹھر کٹھی جلیں؟" یایاب ئے کہا نو گل حیران ہوپی۔‬


‫‪194‬‬

‫"یایا جان ئے اننی مسکل سے نو اجازت دی ہے اور آپ ابکار کر رہی ہیں۔ جلیں نہ وقت گزر رہا‬
‫ہے۔”‬

‫"یایاب!"‬

‫گل اس کا ہاٹھ یکڑ کر لے جائے لگی نو اسے تمیر کی آواز سیاپی۔‬

‫"ہمیشہ ٹھول جاپی ہیں۔” وہ جلیا ہوا اس کے یاس آیااور اس کی جادر کو کیدھوں کے گرد‬
‫ڈا لنے ہوئے کہا۔ یایاب مسکرا دی۔‬

‫"جلیں!” اس ئے نوجھا نو یایاب ئے ہاں میں سر ہالیا اور اس کے جل یڑی۔تمیر ئے یایاب‬


‫کے گاڑی کا دروازہ کھوال اور اسے بیٹھائے کے بعدڈرن یویگ سیٹ سیٹھال لی۔حصر اور گل‬
‫ننجھے بیٹھ گنے۔کجھ دیر میں وہ لوگ یہر کے یاس ٹھے۔یایاب نو ہر سو ہریالی دیکھ کر ہی حوش‬
‫ہورہی ٹھی۔‬

‫" یایاب! " تمیر ئے اسے بکارا نو اس ئے تمیر کی جانب دیکھا۔تمیر ئے مسرق کی سمت اسارہ‬
‫کیا‪،‬چہاں سورج ہلکی ہلکی کربیں ٹھوٹ رہی ٹھیں۔وہ مچو ت زدہ ہو کر اس م تظر کو دیکھ رہی‬
‫ٹ ھی۔‬

‫" نہ سب کییا ن یارا ہے نہ تمیر!" یایاب ئے کہا نو تمیر ئے مسکرا کر اسے دیکھا۔‬
‫ی‬
‫‪195‬‬

‫م‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ک‬‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ک‬


‫وایسی یر وہ سارا راسٹہ د نی ہوپی آپی چہاں سب لوگ سورج لنے ہی ی یوں یں کام کے آ گنے‬
‫ٹھے۔‬
‫ٹ‬
‫گھر یہنچ کر وہ تمیر کو روم میں ھنحنے کے بعد زلنحاں اماں کے یاس آگنی۔‬

‫یا سنے سے قارغ ہو کر زلنحاں اماں اسے کیڑے دیکھائے لگیں حو کل اس ئے و لٹمے میں یہینے‬
‫ٹھے۔‬

‫دویہر کے فرنب ‪،‬سہوار ‪،‬رانٹہ ‪،‬حور ( حسے جمزہ اس سے ملوائے الیا ٹھا نو اس ئے اسے ا ننے‬
‫لنحائے کی اجازت لے لی ٹھی) نیہا ‪،‬تمرہ اور اجمد شفی ٹھی یہنچ گنے ٹھے۔نورے حویلی میں یک‬
‫دم ہی رونق ہو گنی ٹھی۔‬
‫ب‬
‫ساری رات ہی سب لڑکیاں ایک ساٹھ یٹھی ایک دوسرے کو مہیدی لگاپی رہیں۔‬

‫" تمیر! دالور جان سے تمہاری مالقات ہوپی۔" سہوار ئے تمیر سے نوجھا ۔دونوں اس وقت حویلی کی‬
‫ج ھت یر کھڑے ٹھے۔‬

‫" یہیں ! مجھے دو دن ہو گنے ہیں مگر وہ حب ٹھی حویلی آئے مجھ سے یہیں ملے۔" تمیر ئے کہا‬
‫۔‬

‫" مجھے تمہیں کجھ نیایا ہے۔" سہوار کی یات یر تمیر ئے اس کی جانب دیکھا۔‬
‫‪196‬‬

‫"تمہارے چحا ایک سال دننی گنے ٹھے؟" سہوار ئے نوجھا نو تمیر ئے ہاں میں سر ہالیا۔‬

‫" ک یوں؟" سہوار ئے نوجھا۔‬

‫" وہ ان کے ایک دوست ئے ایہیں وہاں یالیا ٹھا ‪،‬ایک کمینی میں یارئیر سپ کے لنے ۔"‬

‫" تم جا ننے ہو اس کمینی کے مالک کو قیل کیا گیا ٹھا‪،‬اور تمہارے چحا یر اس قیل کا الزام‬
‫ہے۔"‬

‫" کیا مظلب؟" تمیر حیران ہوا۔‬

‫" تمہارے چحا کا دوست حس ئے تمہارے چحا کو وہاں یالیا‪،‬یارئیر سپ کے لنے مگر حب اس‬
‫کمینی کے مالک کو علم ہوا کہ وہ اس کمینی کو علط کاموں میں استعمال کرئے لگے ہیں نو‬
‫ایہوں ئے نولیس سے مدد لی یا جاہی مگر اس سے یہلے ہی وہ لوگ ایہیں مار جکے ٹھے‪،‬وہ اسٹھما‬
‫بیسیٹ ٹھے۔تمہارے چحا کو کہا گیا کہ اگر وہ ان کے کام میں ان کی مدد یہیں کریں گے نو‬
‫نولیس یک وہ نو ایس پی جائے گی حس میں ایہوں ئے رتحان صعیر کا قیل کیا ہے۔وہ‬
‫تمہاری کمینی کے ذر بعے انیا کام یاکشیان میں جاری رکھیا جا ہنے ٹھے۔"‬

‫" مگر چحا ئے وایس آ کر کمینی سے سارے بعلق نوڑ لنے ٹھے۔" سہوار کے مٹہ سے حف تفت سن‬
‫کر تمیر کو یاد آیا ۔‬
‫‪197‬‬

‫" ساید اس لنے کہ تمہارے چحا ‪،‬تم سے محیت کرئے ہیں اور تمہارے جالف کجھ کریا یہیں‬
‫جا ہنے۔"‬

‫" ٹھر نو ایہیں تحایا ہو گا۔وہ مح یورا ایسا کر رہے ہیں۔" تمیر ئے کہا نو سہوار ئے ہاں میں سر‬
‫ہالیا۔‬

‫"تمہیں نہ سب کیسے معلوم ہوا؟" تمیر ئے اس سے نوجھا نو سہوار ئے اسے آج صنح آئے والی‬
‫اتحان کال کے یارے نیایا۔اب یس اسے انیا چحا سے ملیا ٹھا۔‬

‫ماساہللا! میری تچی کینی نیاری لگ رہی ہے۔"‬


‫م‬
‫زلنحاں اماں ئے یایاب کو دلہن کے لیاس میں کمل نیار دیکھا نو فورا اس کے سر سے نوٹ وار‬
‫کر مالزمہ کو د ننے۔ گولڈن لیاس میں دلہن ننی وہ سرما رہی ٹھی۔‬

‫"اماں! ٹھوڑی سی بغربف ہماری ٹھی کردیں۔ "‬

‫رانٹہ ئے کہا نو وہ مسکرائے ہوئے اس کے یاس آ بیں۔‬

‫"میری ساری نئییاں سہزادیاں لگ رہی ہیں۔ "‬


‫‪198‬‬

‫ایہوں ئے یاری یاری رانٹہ‪ ،‬حور‪ ،‬نیہا اور تمرہ کے سر سے بیسے وار مالزمہ کو د ننے۔ قیکشن کا‬
‫اہٹمام حویلی میں ہی کیا گیا ٹھا۔ نیہا ئے یایاب اور رانٹہ کی فونوز لیں اور تمرہ کو روم سے یاہر‬
‫آئے کا اسارہ کیا۔ دونوں ئے وانٹ میکسی یہنی ہوپی ٹھی۔‬

‫"کہاں لے کر جا رہی ہو؟ " تمرہ ئے اس سے نوجھا۔‬

‫"ٹھاپی کے یاس۔ "‬


‫مج‬‫س‬
‫"مگر ک یوں؟ " تمرہ ئے یا ھی سے اسے دیکھا۔‬

‫"دیکھ میری نیاری ٹھولی ٹھالی محلوق! اس فون میں نہ ایدر ن یار دو دلہیوں کی بصویریں میں ئے لی‬
‫ہیں (جالل جان ئے تمیر اور یایاب کے و لٹمے کے ساٹھ ہی سہوار اور رانٹہ کے بکاح کا اعالن‬
‫کیا ٹھا) نو اب ہمیں نہ بصویریں ان کے دلہوں کو دیکھاپی ہیں۔ "‬

‫"نیہا ! "حور کی آواز یر وہ مڑی۔‬

‫"آپ دونوں کہاں جارہی ہو؟" حور ئے نوجھا نو نیہا ئے ہیشنے ہوئے اس کا ہاٹھ یکڑا ۔‬

‫"تم ٹھی جلو ہمارے ساٹھ ۔تمہارے ٹھاپی کا بکاح ہے کجھ نو انیا فرض نٹھاؤ ۔رات یک ننحاروں‬
‫کو اننی دلہن دیکھنے کو یہیں ملے گی ۔اسلینے میں ایہیں ان کی دلہن دیکھائے جارہی ہوں۔"‬
‫‪199‬‬

‫نیہا اس کا ہاٹھ یکڑ کر ساٹھ لے جاپی نول رہی ٹھی۔ وہ گیسٹ روم کے آگے جا کر رکی چہاں‬
‫سب لڑکے نیار ہو رہے ٹھے۔ وہ دروازہ یاک کر کر ایدر داجل ہوپی نو سا منے بیٹھے زوہان کو دیکھ‬
‫کر اننی جگہ یر ٹھم گنی۔ زوہان ٹھی حیران سا اسے دیکھ رہا ٹھا۔ یہی جال حور اور جمزہ کا ٹھا۔ تمرہ‬
‫ئے یہلے جاروں کو دیکھا اور ٹھر حود سے ہی نولی۔‬

‫"سب کے یاس ہیڈسم ہیرو موحود ہیں ایک میرے واال ہی نیدا ہویا ٹھول گیا۔ ہللا کرے چہاں‬
‫ہو ٹھی سر ٹھوئے اشکا۔‬

‫" جمدان حو کمرے کے دروازہ میں بین لڑک یوں کو دیکھ کر وایس جائے لگا ٹھا تمرہ کی یات سییا‬
‫روم کے یاہر ننے یلر سے یکرایا۔‬

‫"اف !" کسی کے یکرائے کی آواز سن کر تمرہ ئے ننجھے دیکھا۔ جمدان انیا سر یکڑے کھڑے‬
‫ٹھا۔ اس ئے اننی ہیسی دیاپی۔‬

‫" نیہا ‪،‬حور آپ کو کوپی کام ٹھا؟ " سہوار ئے اٹھ کر ان سے نوجھا۔‬

‫"جی جی! یہت ضروری کام ہے انیا تمیر دیں۔ "اس کی یات یر سہوار حیران ہوا۔‬

‫"سہوار ٹھاپی ! نہ آپ کو ٹھاٹھی کی فونو دیکھائے آپی ہے۔ " تمرہ ئے آگے آئے ہوئے کہا۔‬
‫سہوار مسکرا دیا۔‬
‫‪200‬‬

‫"اس فون میں ہے؟ " سہوار ئے نوجھا نو نیہا ئے زوہان سے بظر ہیا کر سہوار کو دیکھا اور ہاں‬
‫میں سر ہالیا۔ "ٹھر نہ فون مجھے دے دو۔ " سہوار ئے اس کے ہاٹھ سے فون لے لیا۔ "‬

‫نہ علط یات ہے ۔" نیہا ئے مٹہ ن یایا۔‬

‫"اجھا ! مگر اب نو نہ علط یات ہو گنی۔ جابیں اب آپ سب۔"‬

‫سہوار ئے جائے کا کہا نو وہ مٹہ ن یاپی وایس یلٹ آپی۔‬

‫"زیادہ نو یہیں لگی آپ کو۔ "نیہا ئے جمدان کے یاس ر کنے ہوئے نوجھا نو اس ئے نہ میں سر‬
‫ہالیا۔‬

‫"اس کی یدعابیں حب سروع ہوپی ہیں نو حو یزدیک ہویا ہے اسے فورا لگنی ہے۔ " نیہا کی یات‬
‫یرچہاں جمدان ہیسا ٹھا وہیں تمرہ ئے نیہا کے کیدھے یر ٹ ھیڑ مارا ٹھا۔‬

‫"جمدان ایدر آؤ ۔"‬

‫سہوار کی یات سییا وہ کمرے کی جانب یڑھ گیا۔ نیہا اور یافی دنوں رانٹہ اور یایاب کےیاس‬
‫آگئیں۔‬

‫"میرا فون یہیں مل رہا۔ تم لوگوں ئے دیکھا ہے؟" رانٹہ ئے ان سے نوجھانو نیہا ئے ہاں میں‬
‫سر ہالیا۔ "کہاں؟ "‬
‫ی‬
‫‪201‬‬

‫ٹ‬ ‫ک‬
‫"سہوارٹھاپی کے یاس ایہوں ئے اننی ہوئے والی زوجہ د نی ھی نو آپ کی فونو آپ کے فون‬
‫ھ‬
‫ک‬
‫ھینچ کر ایہیں دے دیا۔ " نیہا کہہ کر ہیشنے لگی۔‬

‫"ہیس ک یوں رہی ہو؟" رانٹہ ئے اسے ہیشنے دیکھ نوجھا۔‬

‫"مجھ سے فون جھییا آپ کے ہوئے والے سوہر ئے اب آپ سے یات کرپی ہو گی نو میرے‬


‫یاس ہی آ بیں گی یس یہی سوچ کر ہیسی آ گنی۔ " نیہا کی یات یافی سب ٹھی ہیس یڑی۔‬

‫"تمیر ٹھاپی یہیں ٹھے وہاں نٹہ یہیں کہاں ہیں۔ " نیہا ئے کہا نو یایاب ئے اسے ا ننے یاس‬
‫بیٹھایا۔‬

‫"یڑی حویلی گنے ہیں ا ننے چحا کو لینے۔ "‬

‫"آپ کو سب نٹہ ہویا ہے ہے نہ؟ " نیہا ئے کہا نو وہ مسکرا دی۔ اسے مسکرائے دیکھ نیہا ئے‬
‫اننی یہن کی حوسیوں کی لمنی عمر کی دعا مایگی ٹھی۔‬

‫تمہارا یہت سکرنہ ! حو تم ئے نہ ن یوت ہم یک یہنحائے۔ "‬

‫سہوار ئے نو ایس پی اننی یاکٹ میں ڈا لنے ہوئے زوہان سے کہا۔‬


‫‪202‬‬

‫"سکرنہ کیسا؟ مجھےمیرے ڈیڈ کا یام ان سب حیزوں سے بکالیا ٹھا اس کے ضروری ٹھا نہ سب‬
‫کریا ۔وہ نو بعمان ابکل اگر نہ سب ن یوت جمع نہ کرئے نو ساید آج میں ٹھی چ یل میں ہویا اور‬
‫میرے لنے وہاں کی نولیس سے تحیا ٹھی مسکل ٹھا۔"‬

‫زوہان ئے ہلکے ٹھلکے ایداز میں کہا۔اسے یاد ٹھا کینی مسکل سے وہ بعمان ابکل سے ن یوت ال یایا‬
‫ٹھا ۔ اس دن بعمان ابکل ئے اسے علط ایڈریس دیا ٹھا کیویکہ وہ جا ننے ٹھے ان یر بظر رکھی جا‬
‫رہی ہے اس لنے ایہوں ئے ایک اور یرجی یر اسے اس الکر کا نیایا ٹھا چہاں وہ نو ایس پی رکھی‬
‫ٹھی۔بعمان علی حود ٹھی یہیں جا ننے ٹھے کہ ان کے دوست کو قیل کیا گیا ٹھا۔ حب ایہوں‬
‫س‬ ‫م‬ ‫ع‬‫م‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ک‬‫ٹ ی‬
‫ئے وہ نو ایس ھی د ھی نو ا یں لوم ہوا ۔اس نو ایس پی یں ‪،‬نوقیر ‪ ،‬مس ساہ اور‬
‫دالورجان اور رتحان صعیر کی ویڈنو ٹھی ۔حو صاف صاف نیا رہی ٹھی کہ دالور جان کو ک یوں‬
‫یلیک میل کیا جا رہا ٹھا۔ بعمان ابکل کے کہنے یر ہی اس ئے یاکشیان میں ا ننے دوست کے‬
‫انو سے یات کی ٹھی جن کی وجہ سے اسے علم ہوا سمگلیگ کا کیس سہوار سیٹھال رہا ہے‬
‫۔ایہیں کے ذر بعے اس ئے سہوار سے کابییکٹ کیا اور اب وہ نو ایس پی د ننے کے لنے وہ‬
‫یہاں آیا ٹھا۔‬
‫‪203‬‬

‫یافی قایلز وہ وہاں کی نولیس کو دے آیا ٹھا اور نہ ٹھی نیا آیا ٹھا کہ اس کا اس کمینی سے کو پی‬
‫لییا د ن یا یہیں ہے۔اس ئے نو ایس پی کی کاپی ٹھی ایہیں دی یاکہ تخف تفات میں اس کے‬
‫والد یر کوپی الزام نہ آئے۔‬

‫" سہوار ! میرے ڈیڈ کے قا یلوں کو کڑی سے کڑی سزا ملنی جا ہینے۔" زوہان ئے کہا نو اس‬
‫ئے ہاں میں سر ہالیا۔‬

‫" تم قکر ہی نہ کرو ۔ان کو اب کوپی یہیں تحا سکےگا۔"‬

‫" میں جلیا ہوں۔" زوہان جائے کے لنے کھڑا ہوا نو سہوار ئے اسے روک دیا۔‬

‫" آج میرا بکاح ہے ‪،‬اس میں نو سامل ہو جاؤ۔کل جلے جایا۔" سہوار ئے کہا نو وہ مسکرا دیا۔‬

‫" میارک ہو۔" اس ئے مسکرائے ہوئے کہا۔‬

‫" بکاح نو ہو جائے دو ۔" سہوار ئے کہا نو وہ ہیس دیا۔‬

‫" تمہیں کیا ہوا ہے؟" جمدان حو اٹھی یک سر یکڑے بیٹھا ٹھا ‪،‬اس سے سہوار ئے نوجھا۔‬

‫" میں کجھ سوچ رہا ہوں۔" اس ئے کہا نو بی یوں ئے حیران ہوئے اسے دیکھا۔‬

‫" کیا ؟" سہوار رئے نوجھا نو اس ئے کجھ دیر یہلے ا ننے ساٹھ ہوئے واال واقعہ ایہیں نیایا ۔‬

‫کجھ دیر یک نو بی یوں اسے دیکھنے رہے ٹھر کمرا ان کے قہقہوں سے گوتج گیا۔‬
‫‪204‬‬

‫" نیہا ! سے کجھ ٹھی امید کی جاسکنی ہے۔" زوہان ئے دل میں سوجا اور جمدان کی جالت یر‬
‫ہیس یڑا۔‬

‫" آپ کو ایک یار ہم سے یات نو کرپی جا ہینے ٹھی۔" تمیر ئے سا منے کھڑے دالور جان کی جانب‬
‫دیکھ کر کہا حو بظریں جھکائے کھڑے ٹھے۔‬

‫"میں مح یور ہو گیا ٹھا بییا! کیا کریا وہ تمہیں اور ٹھاپی صاحب کو بقصان یہنحا سکنے ٹھے‪،‬ٹھر حو ویڈنو‬
‫ان کے یاس ٹھی ‪،‬اس میں‪"-----‬‬

‫" ان کے یاس کوپی ویڈنو یہیں ہے جاحو! یلکہ آپ کی ئے گیاہی کا ن یوت اب ہمارے یاس‬
‫ہے۔"‬

‫تمیر ئے ان کی یات کا ننے ہوئے کہا۔‬

‫" مگر وہ لوگ نو کہہ رہے ٹھے کہ—" ایہوں ئے حیران ہوئے ہوئے کہا۔‬

‫" جھوٹ ٹھا سب ضرف آپ کو ا ننے مقصد کے لنے استعمال کریا جا ہنے ٹھے۔مگر اب اور‬
‫یہیں ۔آپ کو ان کے یارے میں سب ن یایا ہو گا یا کہ ایہیں ان کی صحنح جگہ یہنحایا جا سکے۔"‬

‫تمیر ئے کہا نو وہ اس کے گلے لگ گنے۔‬

‫" اٹھی جلیں میرے ساٹھ میرا ریشئیشن ہے اور آپ سب سے ل یٹ جا رہے ہیں۔"‬
‫‪205‬‬

‫تمیر ئے مسکرائے ہوئے کہا نو وہ ٹھی مسکرا د ننے۔‬

‫" دلہا ٹھی نو میرے ساٹھ ہی دیر سے ہی جا رہا ہے۔" اسے گلے لگائے وہ حوش ٹھے۔ایک‬
‫نوجھ دل سے ایر گیا ٹھا۔‬

‫" نیہا !" ٹھول کی ٹھال لے جا پی نیہا کو زوہان ئے آواز لگاپی۔‬

‫نیہا ئے رک کر ننجھے دیکھا۔‬

‫" یہاں ہو ں میں۔" زوہان کی آواز یر اس ئے دابیں جانب دیکھا نو وہ ایک یلر سے نیک لگائے‬
‫کھڑا اسے ہی دیکھ رہا ٹھا۔نیہا جلنی ہوپی اس کے یاس گنی۔‬

‫" اگر نہ دننی ہے نو یہت یرا مذاق ٹھا حو آپ ئے میرے ساٹھ کیا۔"‬

‫نیہا ئے عصے سے کہا۔‬

‫" میں کل وایس آیا ہوں ۔سہوار میرادوست ہے نو یس اس کے بکاح میں آگیا۔"‬

‫زوہان ئے کہا نو نیہا ئے اسے غور سے دیکھا۔اس کے چہرے یر شحاپی دیکھ کر وہ ٹھوڑا سا‬
‫مسکراپی۔‬

‫" نہ میری آپی کا شسرال ہے ۔تمیر ٹھاپی کا گھر ۔نٹہ ہے آج ان کا ولٹمہ ہے اور ساٹھ ساٹھ‬
‫میرے ننے ننے ننے ٹھاپی کا بکاح ٹھی۔"‬
‫‪206‬‬

‫وہ سروع ہو جکی ٹھی اور زوہان اسے دیکھ رہا ٹھا۔‬

‫" نو یہاں کھڑی ہے جل جلدی دلہا دلہن کو اسینج کی طرف لنحایا ہے ۔"‬

‫تمرہ اسے ا ننے ساٹھ گھشئینے ہوئے لے گنی۔‬

‫نورے قیکشن میں رانٹہ اور یایاب کا گھویگ ھٹ ٹھا۔ بکاح کے بعد ہی دلہیوں کو ایدر وایس لے‬
‫جایا گیا۔سہوارحو رانٹہ سے یات کریا جاہیا ٹھا انیا سا مٹہ لے کر رہ گیا۔‬

‫ٹھوڑا سا سانیڈ یر جا کر اس ئے جیسے ہی رانٹہ کو کال کی اس کی چ یب میں یڑا فون ریگ ہوا۔‬

‫" نہ کیا؟" ا سنے فون کو دیکھنے ہوئے کہا۔نیہا حو کب سے اس یر بظر ر ک ھے ہوئے فورا اس کے‬
‫سا منے آپی۔‬

‫" اسے کہنے ہیں جیسے کو بیسا۔یہیوں سے فون یہیں جھئییا جا ہینے‪،‬جاص کر وہ یہن حو آپ کے‬
‫قایدہ کا ہی سوچ کر آپ کے یاس آپی ہو۔لیکن آپ کو یہن کی قدر ہی یہیں ہے۔ اتچوائے‬
‫کریں اب ا ننے رو ک ھے ٹھیکے بکاح کو ک یویکہ آیکی دلہن سے اب آپ رحصنی کے بعد ہی مل یابیں‬
‫گے۔"‬

‫نیہا ہیشنی ہوپی وہاں سے جلی گنی۔سہوار کا مٹہ دیکھ کر ننجھے کھڑا زوہان ہیس دیا۔‬

‫"نہ لڑکی حس کے بصیب میں ہے نہ وہ نو گ یا کام سے۔" سہوار ئے کہا ۔‬


‫‪207‬‬

‫" جیسی ٹھی ہے اس دل کو ق یول ہے۔" زوہان کی یات یر سہوار ئے مڑ کر اسے دیکھا۔‬

‫زوہان ئے اسے نیہا کو لے کر اننی یشیدیدگی کے یارے میں نیایا نو وہ ہمدردی سے اس کیدھے‬
‫یر رکھیا نوال۔‬

‫" بیسٹ آف لک!"‬

‫زوہان ہیس دیا۔‬

‫"رانٹہ آپی! سہوار ٹھاپی سے یات کریں گی؟" تمرہ ئے رانٹہ کے یاس بیٹھنے ہوئے نوجھا۔‬

‫"کیسے؟ میرا فون نو ایہیں کے یاس ہے؟" رانٹہ ئے سوال کیا نو تمرہ مسکرا دی۔‬

‫"میں کس دن کام آؤں گی۔" تمرہ ئے فرضی کالر اکڑائے۔‬

‫"آج کے دلہیوں کی اتحارج میں ہوں نو نو دور رہ ان سے۔ " نیہا ئے کمرے میں داجل ہوئے‬
‫ہوئے کہا۔‬

‫"یار ! ٹھوڑا سی یات کرئے کا حق نو بییا ہے نہ؟" تمرہ ئے کہا نو نیہا ئے ادے گھورا۔‬

‫"زیادہ پی اماں نہ ین یاد ہے نہ وایسی یر تجھے دریا میں ٹھییکیا ہے جالہ جکم ٹھی نو تحا الیا ہے۔ "‬
‫نیہا ئے اسے ج ھیڑا نو وہ اسے گھورپی دروازے یک آپی۔‬

‫"کہاں جا رہی ہو؟ " نیہائے نوجھا ۔‬


‫‪208‬‬

‫"میرا سر دکھ رہا ہے جائے نیائے جا رہی ہوں۔ "‬

‫"ہمارے لنے ٹھی نیا لییا۔ " نیہا ئے ننج ھے سے ہایک لگاپی۔‬

‫"ک یوں اسے نیگ کرپی ہو؟ " یایاب ئے نوجھا۔‬

‫"اٹھی کجھ دیر یہلے میڈم اننی فسمت کو یدعا دے رہی ٹھیں ۔حب میں یہاں آرہی ٹھی نو اس‬
‫کی وہی فسمت آپ کی فسمت کے ساٹھ کھڑی یابیں کر رہی ٹھی ۔یس میں ئے سوجا آپ کو‬
‫آپ کی فسمت کے یاس جھوڑ کر اسے موقع دوں اننی فسمت آزمائے کا۔ " نیہائے اننی یات‬
‫م‬
‫کمل کی اوریافی سب کی جانب دیکھا حو ہویک بظروں سے اسے ہی دیکھ رہی ٹھیں۔‬

‫"جائے دیں نہ آپ سب کی سمجھ سے اویر کی یات ہے۔ آ بیں آپی یہلے آپ کو آپ کے روم‬
‫یک جھوڑ آؤں ۔" نیہا ئے کہہ کر یایاب کو اٹھایا۔‬

‫" میں ٹھی جلوں ساٹھ؟ " حور ئے نوجھا۔‬

‫"یہیں ! آپ کایہاں رکیا ضروری ہے۔ گل آپی جابیں گی میرے ساٹھ۔ جلیں آپی! " گل اور‬
‫نیہا یایاب کو روم یک جھوڑ کر وایس آئے لگی نو تمیر کو دیکھ کر رک گئیں۔‬

‫"ٹھاپی! مجھے آپ سے یات کرپی ہے؟ " نیہا ئے کہا نو گل بیید کا کہہ کر وہاں سے جلی گنی۔‬

‫"کیایات کرپی ہے آپ کو؟ " تمیر مسکرایا۔‬


‫‪209‬‬

‫"وہ دراصل ۔۔۔۔۔۔اس دن میں ئے آپ کو نیایا ٹھا نہ حس لڑکے کے یارے ‪،‬وہ حوکالج کے‬
‫را سنے میں ملیا ٹھا۔ ۔۔۔"‬

‫"وہ زوہان ہے۔ " تمیر ئے اس کی یات کاٹ کر کہانو وہ حیران ہوپی۔‬

‫"آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ وہ لڑکازوہان ہے؟ " نیہا ئے نوجھا ۔‬

‫"آپ کا ایک عدد اور ٹھاپی ٹھی ہے اس ئے نیایا۔ "تمیر ئے مسکرا کر کہا۔‬

‫"آپ ئے کیا سوجا ٹھر؟ " نیہا ئے ہحکحائے ہوئے نوجھا۔‬

‫"جلد ہی ابکل سے یات کروں گا۔ لڑکا اجھا ہے آپ کو جھیل ٹھی لے گا۔ " تمیر ئے اس کے‬
‫سر یر ہاٹھ رکھنے ہوئے ہلکے ٹھلکے ایداز میں کہا۔ نیہا مسکرا دی۔‬

‫"جابیں !آپ کی نیگم کو بیید ٹھی یہت آرہی ٹھی۔ " نیہا تمیر کو کمرے میں ٹھنج کر وایس آپی‬
‫اس کا رخ گیسٹ روم کی جانب ٹھا۔ سہوار اسے کمرے کے یاہر ہی کھڑابظر آگیا۔ وہ اس کے‬
‫یاس آپی۔‬

‫"میں ئے سوجا آپ میرا انیا چیال کرئے ہیں نو ک یوں نہ آپ کی ٹھی ٹھوڑی دلی یسکین کرا دی‬
‫جائے۔ " نیہا کی یات یر سہوار ئے اسے سوالٹہ بظروں سے دیکھا۔‬
‫‪210‬‬

‫"یاتچ میٹ بعد روم کے یاہر آ جا ننے گا یاتچ میٹ ہی مزید ملیں گے اننی زوجہ محیرمہ سے مل‬
‫لنحنے گا۔ " نیہا کہہ کر جلی گنی۔سہوار مسکرا دیا۔‬

‫تمیر کمرے میں داجل ہوا نو یایاب ڈریشیگ بییل کے یاس کھڑی ٹھی۔وہ آہسٹہ سے جلیا اس‬
‫کے یاس آیا۔‬

‫" یایاب آپ ٹھیک ہیں؟" اس ئے یایاب کا ہاٹھ ٹھا منے ہوئے کہا۔‬

‫" تمیر ! میرا سر جکرا رہا ہے ۔" یایاب ئے ایک ہاٹھ سے سر کو یکڑئے ہوئے کہا۔‬

‫" آپ یہاں بیٹھیں۔" تمیر اسے نیڈ یک الیا اور نیڈ یر بیٹھا کر بییل یر ر ک ھے جگ سے گالس‬
‫میں یاپی ڈال کر اس کی جانب یڑھایا۔یایاب ئے دو گھونٹ یاپی پی کر گالس وایس یکڑا دیا۔‬

‫" ڈاکیر کو یالؤں ؟" تمیر ئے نوجھا نو یایاب مسکرا دی ۔‬

‫" مجھے آپ کو کجھ نیایا ہے۔" یایاب ئے نیڈ کراؤن سے ن یک لگائے ہوئے کہا۔‬

‫" کیا؟" تمیر ئے نوجھا مگر بیید یایاب یر جاوی ہو رہی ٹھی۔تمیر ئے آہشیگی سے اس کے‬
‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫ڈو ننے کو ن یوں سے آزاد کیا نو اس ئے آ یں ھول دیں۔‬

‫" کجھ نیایا ہے اماں کہہ رہی ٹھی سب سے یہلے آپ کو نیاؤں ؟" یایاب ئے کہا نو تمیر مسکرا‬
‫دیا۔اس کے ساری چ یولری ایارئے کے کے بعد تمیر ئے کہا۔‬
‫‪211‬‬

‫" آپ سو جابیں ۔ صنح نیا دتحنے گا حو نیایا ہے؟" تمیر ئے کہا نو‬

‫بیید سے نوجھل لہجے میں یایاب ئے کجھ کہا ۔‬

‫" آپ ئے کجھ کہا یایاب؟" تمیر کو لگا ساید اسے سینے میں علطی ہوپی نو ا سنے دویارہ نوجھا۔‬

‫یایاب ئے ہاں میں سر ہال کر تمیر کے کان کے یاس چہرہ الکر آہشیگی سے کہا۔‬

‫" آپ یہلے دو لہےہیں حسے نہ حوشحیری اس کے و لٹمے کے دن مل رہی ہے۔تمیر آپ یایا بینے‬
‫والے ہیں۔ "‬
‫ی‬
‫دھٹمے لہجے میں کہنی یایاب اس کیدھے یر ہی سر ر ک ھے آ کھیں موید گنی۔‬

‫تمیر ئے یایاب کو لییائے کے بعد یلییکٹ اوڑھایا۔کجھ دیر تمیر اس کا چہرہ دیکھیا رہا ٹھر آیکھوں‬
‫میں آپی تمی صاف کریا وصو کرئے جال گیا ۔اسے سکرائے کے بفل ادا کرئے ٹھے۔ہللا ئے اسے‬
‫آج اننی یڑی حوسی دی ٹھی۔‬

‫" نہ لڑکی کٹھی میری یات یہیں ماننی‪،‬اویر سے آرڈر ٹھی مجھے ہی د ننی ہے۔"‬

‫تمرہ جائے کا کپ ہاٹھ میں لنے گاڑدن کے دروازہ کے یاس کھڑی حود سے یات کر رہی ٹھی‬
‫حب جمدان کو اس کی آواز سیاپی دی۔ وہ آہسٹہ سے جلیا اس کے ننجھے آیا۔‬
‫‪212‬‬

‫" ایکسکیوزمی!" جمدان کی آواز یر تمرہ کا جائے کا کپ مٹہ یک لنحایا ہاٹھ رکا۔اننی رات کو ننج ھے‬
‫سے کسی کا بکاریا اس کو ایدر یک ڈرا گیا۔‬

‫" یا ہللا! میری حفاظت کریامجھے یہیں نٹہ ٹھا اس حویلی میں ایگریز ٹھوت ٹھی ہیں۔" تمرہ یڑیڑائے‬
‫لگی نو جمدان ہیسا ۔‬

‫" میں ٹھوت یہیں ہوں‪،‬اور ایگریز نو یالکل یہیں ہوں۔" جمدان ئے کہا نو وہ یک دم ننجھے مڑی‬
‫اور جائے کے کپ سے جائے جھلک کر جمدان یر گرگنی۔‬

‫" اققف!کیا کر رہی ہولڑکی!" جمدان ئے اننی سرٹ کو ہاٹھ سے جھاڑئے ہوئے کہا۔‬

‫"میرے کیدھے یر ہی بیٹھ جائے ‪،‬اننی ننج ھے کون کھڑا ہویا ہے؟" تمرہ الیا یاراصگی سے نولی نو‬
‫جمدان حیران ہوا۔وہ جائے لگی نو جمدان ئے اسے روکا۔‬

‫" آپ سروع سے ایسی ہی ہیں یا آپ کی دوست آپ کو یاگل ین کے ن یکے لگاپی ہے؟"‬


‫جمدان کی یات یر اس ئے گھور کر اسے دیکھا۔‬

‫" نو آپ کیا جا ہنے ہیں ‪،‬مٹہ کو یراپی قلموں کے نٹمار آدمی کی طرح نیا کر گردن میں سریا ڈال‬
‫کر ٹھرے ہم لوگ ۔" تمرہ ئے کہا نو جمدان زور سے ہیسا۔‬
‫‪213‬‬

‫" اس میں ہیشنے والی کیا یات ٹھی مجھے ٹھی نیابیں گے؟" تمرہ ئے کڑے ن یوروں سے اسے‬
‫دیکھنے ہوئے نوجھا۔‬

‫"یہیں ! وہ ‪ -----‬یس ‪ "----‬جمدان نو کجھ نول ہی یایا۔‬

‫" اب سمجھ آیا۔سڑو ین کر رہو نو سا منے والے کی آواز ٹھی یہیں لگنی آپ کے آگے۔"‬

‫تمرہ کے طیز یر وہ نوکھالیا۔‬

‫"آج کے لنے انیا کافی ہے۔" نیہا کی آواز یر ان دونوں ئے سا منے کی جانب دیکھا چہاں نیہا‬
‫کھڑی ٹھی۔‬

‫" نو جل میرے ساٹھ اور آپ سیدھا سوال کریں گے نو سیدھا حواب ملے گا نہ؟" نیہا ئے تمرہ‬
‫کا ہاٹھ یکڑئے ہوئے کہا۔‬

‫" مظلب؟" وہ حیران ہوا۔‬

‫" مظلب نہ کہ ان کا یام تمرہ ہے ‪،‬اس کا ایک ٹھاپی اور ایک عدد ئیز طرار اماں ہے جن کا جکم‬
‫ہے کل وایسی کے را سنے میں حو دریا آئے اسے اس میں ٹھییک دیں۔اگر آپ کا ارادہ ‪،‬مظلب‬
‫کے آپ کا دل ان کو لے کر کجھ سوچ حکا ہو نو نیا دتحنے گا ‪،‬ورنہ کل ان کی دریا کی سیر نو‬
‫یکی ہے۔"‬
‫‪214‬‬

‫نیہا کہہ کر تمرہ کو لے کر جلی گنی۔جمدان حیران سا ان دونوں کو جایا دیکھ رہا ٹھا۔‬

‫" انیہاپی نون یق ماڈل ہیں دونوں۔" حود سے کہیا وہ کجھ سوچنے لگا ۔‬

‫" نو تمرہ میڈم کل آپ کو دریا سے سیر سے تحایا ہی یڑے گا۔"‬

‫حود سے یات کریا وہ گیسٹ روم کی جانب جل دیا۔‬

‫" اگر کوپی رہ گیا ہے حس کو یہیں نیایا کہ کل دریا میں ٹھییکیا ہے مجھے نو اسے ٹھی نیا‬
‫دے۔" تمرہ ئے نیہا یر طیز کرئے ہوئے کہا۔‬

‫" عصہ ک یوں ہوپی ہے بگلی! ئیرے لنے انیا اجھا لڑکا ڈھویڈا ہے میں ئے ۔"نیہا ئے اس کے‬
‫ک‬
‫گال ھینحنے ہوئے کہا۔‬

‫" یس رہنے دے۔ہر جگہ میری یراپی کرپی ہے کون گرے گا مجھ سے سادی؟" تمرہ ئے روٹھنے‬
‫ہوئے کہا۔‬
‫ح‬‫ص‬ ‫ب‬
‫" اسے حف تفت سے آشکار کروایا کہنے ہیں۔" نیہا ئے اس کی نح کی نو تمرہ ئے اس کے‬
‫کیدھے یر ٹ ھیڑ مارا۔‬

‫" اجھا جل ! اٹھی ہمیں ایک مالقات کرواپی ہے۔"‬

‫" کس کی؟" تمرہ ئے حیران ہوئے ہوئے نوجھا۔‬


‫‪215‬‬

‫"وہ دیکھ۔" نیہا ئے سہوار کی جانب اسارہ کیا حو کمرے کی دنوار سے نیک لگائے ابکا ہی ان تظار‬
‫کر رہا ٹھا۔‬

‫وہ جلنی ہوبیں اس کے یاس آ بیں۔‬

‫" اس حویلی میں رات کو ٹھوت ین کر کسے ڈرائے بکلی ہو دونوں؟" سہوار ئے کہا نو دونوں ئے‬
‫یہلے ایک دوسرے کو دیکھا ٹھر سہوار کو ۔‬

‫" نہ سوال نو مجھے آپ سے اور آپ کے دوسیوں سے ٹھی نوجھیا جا ہینے۔آپ کا ایک دوست‬
‫گارڈن میں یایا جا یا ہے نو دوسرا کچن میں ‪،‬چیکہ آپ حود ا ننے کمرے کے یاہر موسم سے لطف‬
‫ایدوز ہو رہے ٹھے۔"‬

‫" کچن میں کون ہے؟" تمرہ ئے نیہا کے کان میں نوجھا۔‬

‫" نو حپ کر اٹھی۔"نیہا ئے اسے ننجھے کرئے ہوئے سہوار کو ایدر جائے کا اسارہ کیا۔‬

‫" یاتچ میٹ سے زیادہ یہیں ‪،‬یڑے جان اور اماں بظاہر نو سوئے ہوئے ہیں مگر یہاں آئے کا‬
‫جدسہ ٹھر ٹھی ہے۔" نیہا ئے اسے نئیٹہ کی۔سہوار سر ہاں میں ہالیا کمرے میں داجل ہو‬
‫گ یا ۔‬

‫" مجھے نو نیا دے کون ہے کچن میں؟" تمرہ ئے اس سے نوجھا۔‬


‫‪216‬‬

‫" حور اور جمزہ! "‬

‫" وہ کچن میں کیا کر رہے ہیں؟" تمرہ ئے نوجھا۔‬

‫" پی پی !کجھ یہیں کر رہے ‪،‬جمزہ ٹھاپی کو جائے جا ہینے ٹھی حو حور کو یاد ٹھی کہ آدھی رات‬
‫کو جمزہ ٹھاپی کو جائے کی ظلب ہوپی ہے یس وہی دے رہی نیا کر ۔میں نو کہہ آپی ہوں کہ‬
‫جلد ہی کوپی نیدویست کر لیں اور حور کو یرمی یٹ جائے والی نیا لیں۔"‬

‫نیہا ئے ہیشنے ہوئے کہا۔‬

‫" یہت مزے کی رات ہے و یسے میں رسنے کروائے والی ماسی ننی ہوپی ہوں۔کٹھی یہیں ٹھولوں‬
‫کی آج کا دن۔" نیہا ئے کہنے ہوئے تمرہ کو گلے لگا لیا۔‬

‫" میں یہت حوش ہوں آج ‪،‬سب کو حوش دیکھ کر آج نٹہ یہیں ک یوں حود یر فحر ہو رہا۔"‬

‫آچری یات اس ئے ہیشنے ہوئے کہی نو تمرہ ٹھی ہیس دی۔‬

‫دروازہ کھلنے کی آواز یر رانٹہ ئے سا منے دیکھا۔سہوارکو مسکرائے دیکھ وہ سرما کر بظر جھکا گنی۔سہوار‬
‫اس کے یاس آکر بیٹھا۔‬

‫"میں ئےیہت ان تظار کیا ہے آج کے دن کا۔"سہوار ئے اس کا ہاٹھ ٹھا منے ہوئے کہا۔‬

‫"اسی لنے جالہ ‪،‬صوقٹہ اور ھادنہ کو ٹھی بکاح میں سامل یہیں کیا۔"‬
‫‪217‬‬

‫رانٹہ ئے مٹہ ن یائے ہوئےکہانو سہوار ہیس دیا۔‬

‫"تمہارے یایا کا جکم ٹھا ٹھر قایدہ میراہی ٹھا نو مجھے لگا جکم تحا الئے میں کوپی ہرج یہیں ہے۔‬
‫رحصنی میں سب ہوں گے میری زوجہ محیرمہ۔" سہوار ئے اسکی ابگلی میں ریگ یہیائے ہوئے‬
‫کہا۔‬

‫"یہاں گاؤں میں مجھے سب اجھی یہی لگی اس لنے بکاح کا گفٹ ادھار رہا۔ "سہوار ئے اسے‬
‫ا ننے ساٹھ لگائے ہوئے کہا۔ رانٹہ ئے جاموسی سے اس سے سینے یر سر بکا لیا۔‬

‫"میری زیدگی میں وایس آئے کے لنے سکرنہ! "‬

‫سہوار ئے کہا نو رانٹہ تم آیکھوں سے مسکرا دی۔‬

‫"ؐجان صاحب! آپ حوش یہیں ہیں؟ "زلنحاں اماں ئے ایہیں یایاب کی حوشحیری کے یارے‬
‫نیایا نو وہ جاموش ہو گنے ٹھے زلنحاں اماں ئے یریساپی سے نوجھا۔‬

‫"زلنحاں !ہللا اجایک سے اننی حوسیاں دامن میں ڈال دی ہیں کہ سیٹھالے یہیں سیٹھل رہیں۔‬
‫" ایہوں ئے حوسی اور یسکر کے جذیات کے تحت کہا۔‬

‫"میں نو کل ہی صدقہ دوں گی ا ننے تچوں کا۔ "‬

‫"کل یہال کام یہی ہویا جا ہینے۔ " جالل جان ئےکہا۔‬
‫‪218‬‬

‫"نہ تجے سوئے یہیں اٹھی یک ؟" زلنحاں اماں کھڑکی نید کرئے آ بیں نونیہا اور تمرہ کو سہوار سے‬
‫یات کریا دیکھ کر حویکیں۔‬

‫"نیگم ! سو جابیں تچوں کو کرئے دیں آج دن حو وہ کریا جا ہنے ہیں۔ "‬

‫ان کی یات یر زلنحاں اماں مسکرا دیں۔‬

‫اگلے دن کا سورج میارک بعد کاایک نیا سلسلہ سروع کر حکا ٹھا۔ یایاب نو سرم سے سر ہی یہیں‬
‫اٹھا رہی ٹھی۔ نورا دن یایاب سب کے ننچ گھری رہی۔ سام کےوقت سب وایس جائےکے لنے‬
‫بکل یڑے۔ نیہا‪ ،‬تمرہ اور اجمدشفی جمدان کے ساٹھ جارہے ٹھے ۔سہوار جمزہ ‪،‬حور الگ گاڑی میں‬
‫ٹھے۔ رانٹہ یایاب کے یاس حویلی میں ہی رک رہی ٹھی۔تمیر ئے یایاب کی طی تعت کی وجہ سے‬
‫کجھ دن وہیں رہنے کا ق تصلہ کیا ٹھا۔‬

‫"تمیر! مجھے لے کر جابیں ساٹھ۔ کہاں جارہےہیں آپ؟"‬


‫‪219‬‬

‫وہ جالپی ہوپی اس کےننج ھے ٹھاگ رہی ٹھی مگر تمیریک دم ہی اس کی آیکھوں سے اوجھل ہو گیا۔‬
‫وہ اس کا یام بکارپی اٹھ کر بیٹھ گنی۔ گہرے سایس لینے حود کو یارمل کیا ۔ا سنے دابیں جانب‬
‫دیکھا تمیر سورہا ٹھا۔ وہ حواب دیکھ رہی ٹھی۔ تمیر کو دیکھنے ہوئےاس ئے آیکھوں میں آئے‬
‫آیشوصاف کنے۔ اذان کی آواز کانوں میں یڑئے ہی وہ تماز کے لنے اٹھ گنی۔ تماز میں ٹھی وہ‬
‫تمیرکی سالمنی کی دعا مایگنی رہی۔‬

‫" نو ایس پی کہاں ہے؟" سہوار ئے جمزہ سے نوجھا نو وہ سوچ میں یڑ گیا۔‬

‫" کہاں گم ہو گنے ہو؟" سہوار ئے اس سے نوجھا۔‬

‫" مجھے لگیا ہے ہے نو ایس پی تمیر کے یاس رہ گنی ہے‪،‬میں ئے اسے دی ٹھی ک یویکہ اس کا‬
‫گھر ٹھا وہ ہی ستف رکھ سکیا ٹھا۔"‬

‫" کیا ؟ اب دویارہ وہاں جایا یڑے گا۔" سہوار ئے کہا اور کھڑا ہو گیا۔‬

‫" جمدان سے کہو ساہ کو یریس کرئے کی کوشش کرے ‪،‬اور دالور جان کی کال ٹھی یرنپ‬
‫کرے‪،‬ہو سکیا ہے وہ ایہیں فون کرے ۔میں یہلے گھر جاؤں گا ٹھر گاؤں کے لنے بکلوں گا‬
‫۔" سہوار کہہ کر روم سے بکل گیا ۔یاہر کھڑا کرتم سہوار کو یاہر بکلنے دیکھ دروازے سے ہٹ‬
‫گ یا ۔‬
‫‪220‬‬

‫جمزہ ٹھی جمدان کو فو ن کر کر ساری ہدایات د ننے لگا۔کجھ دیر بعد وہ ٹھی نولیس اسئیشن سے‬
‫بکل گیا۔‬

‫" جی سر ! آپ کے جالف ن یوت حس نو ایس پی میں ہیں وہ تمیر جان کے یاس حویلی میں‬
‫ہیں۔‬

‫سر! ایک اور ضروری یات ! نہ لوگ جان کا تمیر یرنپ کر رہے ہیں آپ کو یکڑئے کے لنے۔"‬

‫دوسری جانب کجھ کہے جائے یر وہ ہیسا۔‬

‫" آپ کا کرم ہے سر جی!"‬

‫" جی ساہ جی جیسے ہی مزید کجھ معلوم ہویا ہے میں آپ کو نیایا ہوں۔"‬

‫اس ئے ہیشنے ہوئے فون کاٹ دیا۔‬


‫ب‬
‫"یایاب! آپ ا یسے کیوں یٹھی ہیں؟‬
‫ب‬
‫“تمیر ساور لے کرآیانو یایاب اٹھی ٹھی و یسے ہی یٹھی ٹھی۔جیسا اسے جھوڑ کر گیا ٹھا ۔‬

‫"میرا دل گ ھیرا رہا ہے تمیر!" یایاب ئے آہشیگی سے کہا۔‬

‫"آپ کی طی تعت ٹھیک ہے ؟" وہ یریساپی سے نولیا اس کے یاس آیا۔‬

‫"تمیر! آپ نہ جابیں۔"یایاب ئے اس سے النحا کی۔‬


‫‪221‬‬

‫"یس ایک دن کی ہی نو یات ہے م ئییگ ابییڈ کر کر وایس آجاؤں گا۔"تمیرئے اس کے گال‬


‫یر ہاٹھ رکھنے ہوئے کہا۔‬

‫"مجھےساٹھ لے جابیں ٹھر۔” اس کے ہاٹھ یر انیاہاٹھ رکھ کر اس ئے ریکویسٹ کی۔‬

‫"یایاب! آپ جاننی ہیں نہ آپ کی طی تعت کی وجہ سے ہی نو میں ئے یہاں ر کنے کا ق تصلہ کیا‬
‫ہے۔ ٹھر ڈاکیر ئے ٹھی آپ کو آرام کا کہا ہے۔ "‬

‫"تمیر! مجھےڈر لگ رہا ہے‪ ،‬میں آپ کے بعیر یہیں رہ سکنی۔ " یایاب ئے روئے ہوئے کہا۔‬
‫م‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫چ‬
‫"یایاب! یہاں د یں(اس ئے اس ہرہ اویر کیا) یں آپ کے یاس ہی ہوں۔اور آپ کے نہ‬
‫آیشوبکل تف د ننے ہیں مجھے۔ " یایاب ئے جلدی سے ا ننے آیشو صاف کنے۔‬

‫"میں کل وایس آجاؤں گا نب یک آپ کو انیا ڈھیر سارا چیال رکھیا ہے۔"‬

‫تمیرئے کہانواس ئے ہاں میں سرہالیا۔ تمیر مسکرا دیا۔ وہ اٹھ کر ا ننے یال نیائے لگا نو یایاب اس‬
‫کے یاس آپی۔ اس کو کوٹ یہینے میں ہیلپ کرئے کے بعد اس کی ساری حیزیں اسے یکڑائے‬
‫لگی۔ تمیر مسکرائے ہوئے اس کی ساری کارواپی دیکھ رہا ٹھا۔‬

‫"یہاں آ بیں۔"تمیر ئے اسے ا ننے ساٹھ لگا لیا۔‬

‫"آپ سکون ہیں میرا نہ تمیر جان آپ کی مسکراہٹ کے لنے اننی جان ٹھی دے سکیا ہے۔"‬
‫‪222‬‬

‫تمیر کی یات یر یایاب ئے حفگی سے اسے دیکھا۔‬

‫"آپ کو کجھ ٹھی ہوئے سے یہلے یایاب اس دنیا سے جلی جائے گی۔ " یایاب ئے کہہ کر‬
‫اس کے سینے یر سر بکا دیا۔‬

‫" ایسی یابیں یہیں کرئے۔" تمیر ئے کہا نو یایاب ئے اس کنحانب دیکھا۔‬

‫" انیا چیال رکھینے گا اور مجھے یہنچ کر فون ٹھی کنحنے گا۔"‬

‫" آپ کو ٹھی انیا یہت چ یال رکھیا ہے ۔" تمیر ئے کہا نو وہ مسکرا دی۔‬

‫" تمیر ! کہاں ہو تم؟" سہوار ئے اسے فون کیا۔‬

‫" میں سہر کے را سنے میں ہوں ‪،‬آج ایک مئییگ ابییڈ کریا ضروری ٹھی اس لنے سہر آرہا ہوں۔"‬

‫تمیر ئے کہا نو سہوار ئے اجھا کہا۔‬

‫" کجھ کام ٹھا؟" تمیر ئے نوجھا۔‬

‫" دراصل حو زوہان ئے نو ایس پی دی ٹھی وہ تمہارے گھر یر ہی ہے وہ جا ہینے ٹھی۔ میں آئے‬
‫ک‬
‫واال ٹھا مگر ٹھر امی کو اجایک ہاسئییل الیا یڑا نو آیا ئیشسل ہو گیا۔"‬

‫سہوار ئے اسے اننی مح یوری نیاپی۔‬

‫" کو پی یات یہیں میں لے آیا ہوں‪،‬اٹھی گاؤں کی جدود میں ہی ہوں۔" تمیر ئے کہا ۔‬
‫‪223‬‬

‫" ٹھییک نو یار!" سہوار ئے حوش ہوئے ہوئے کہا۔‬

‫" جلو ! سہر یہنچ کر ملیا ہوں۔"‬

‫تمیر ئے کہہ کر فون کاٹ دیا۔نٹھی اس کا فون دویارہ ریگ ہوا۔کوپی یران یو نٹ تمیر ٹھا۔اس ئے‬
‫فون یک اپ کیا مگر اس سے یہلے وہ کجھ نولیا اسے مفایل کی آواز سیاپی دی۔‬

‫"تمیر جان! یہت ہو گیا حوہے یلی کا کھیل ۔تمہارے اس دوست کو حو نو ایس پی جا ہینے ‪،‬وہی‬
‫مجھے ٹھی جا ہینے۔اگر اننی ن یوی کو زیدہ دیکھیا جا ہنے ہو نو جلدی ق تصلہ کر لییا وہ نو ایس پی کسے‬
‫د ننی ہے۔"‬

‫فون کٹ ہو حکا ٹھا اور اننی جگہ سن بیٹ ھا ٹھا۔حود ڈران یویگ سیٹ سیٹھا لنے ہوئے اس ئے‬
‫ڈران یور کو دوسری سیٹ یر بیٹھنے کا کہا اور ریش ڈران یویگ کریا ہوا حویلی یہنحا۔دل میں یایاب کی‬
‫صحنح سالمت ہوئے کی دعا کر رہا ٹھا۔‬

‫" یایاب ! کہاں ہے؟" تمیر جیسے ہی حویلی میں داجل ہوا اس ئے یایاب کا نوجھا۔‬

‫" صاحب! وہ نوکمرے سے ہی یہیں بکلیں۔" مالزمہ ئے اسے حواب دیا۔وہ فورا روم کی جانب‬
‫ٹھاگا۔‬
‫‪224‬‬

‫" یایاب ! ‪ ----‬یایاب!" اس ئے نورا کمرہ دیکھ لیا مگر یایاب کہیں یہیں ٹھی۔ اسے اس‬
‫اتحان شخص کی یات یاد آپی۔‬

‫" اماں! " وہ زلنحاں اماں کو بکاریا روم سے یاہر آیا۔‬

‫" صاحب وہ نو جان صاحب کے ساٹھ یڑی حویلی گنی ہیں۔" اسی مالزمہ ئے اسے اظالع دی۔‬

‫" کیا گھر میں کوپی آیا ٹھاصنح؟" تمیر ئے نوجھا۔‬

‫"مجھے یہیں معلوم صاحب جی! میں اٹھی آپی ہوں حویلی۔"‬

‫مالزمہ ئے سر جھکائے حواب دیا۔ نٹھی حویلی کا دوسرا مالزم ایدر آیا۔‬

‫" یایاب پی پی کو کہیں جائے دیکھا ہے تم ئے؟" تمیر ئے اس سے نوجھا ۔‬

‫" صاحب جی! یڑے جان کے جائے کے بعد حویلی سے گاڑی آپی ٹھی یایاب پی پی اور رانٹہ‬
‫پی پی لینے نو وہ دونوں ان کے ساٹھ یڑی حویلی گئیں ہیں۔"مالزم کے نیائے وہ فورا ا ننے‬
‫کمرے کی جانب ٹھاگا۔‬

‫نو ایس پی الکر سے بکا لنے کے بعد اس ئے سہوار کو فون مالیا۔‬

‫"سہوار ! میں تمیر نول رہا ہوں۔وہ لوگ یایاب اور رانٹہ کو ا ننے ساٹھ لے گنے ہیں ایہیں وہ نو‬
‫ایس پی جا ہینےاور مجھے وہ دونوں۔میں جا رہا ہوں ۔"‬
‫‪225‬‬

‫تمیر ئے کہا اور فون کاٹ دیا۔ دوسری جانب وہ اسے بکاریا رہ گیا۔‬

‫" جمدان ! تمیر کے فون کی لوکیشن یریس کرو جلدی اور جمزہ کو کہو اننی نٹم کو لے کر فورا اس‬
‫لوکیشن یر یہنجے۔"‬
‫ی‬
‫وہ گاؤں کے را سنے یر بکل یڑا۔ایک گھیٹہ اسے گاؤں یک ہنحنے میں لگیا ٹھاوہ ریش ڈران یو کریا ہوا‬
‫مسلسل تمیر کو کال کر رہا ٹھا حو اس کا فون ریسیو ہی یہیں کر رہا ٹھا۔‬

‫" تمیر فون اٹھاؤ۔" اس ئے عصے سے فون کو ڈیش نورڈ یر ٹھی تکا۔ نٹھی اس کا فون ریگ ہوا‬
‫ا سنے جلدی سے کال یک اپ کی۔‬

‫" سہوار ! تمیر گاؤں میں ہی ہے ۔اس کی لوکیشن یڑی حویلی کے یاس کی ہے۔"‬

‫" ٹھیک ہے میں ٹھی یس آدھے گھینے میں وہاں یہنچ رہا ہوں۔" سہوار ئے کہہ کر فون کانیا‬
‫جاہا۔‬

‫" یہرو! " جمدان ئے کہا نو وہ رکا۔‬

‫" لوکیشن جینج ہو رہی ہے وہ گاؤں سے یاہر جائے والے را سنے کی طرف ہے۔میں تمہیں ساٹھ‬
‫ساٹھ نیایا رہوں گا۔جمزہ ٹھی بکل حکا ہے وہاں آئے کے لنے۔"‬

‫جمدان کی یات سییا وہ مسلسل ڈران یو کر رہا ٹھا۔‬


‫‪226‬‬

‫" آ گنے الڈلے جان صاحب!" سمس جان کے کان میں اس کے آدمی ئے کہانو وہ گاڑی‬
‫سے یاہر آیا۔‬

‫" یایاب کہاں ہے ؟" اس ئے شحت یایرات کے ساٹھ وہاں کھڑے آدم یوں سے نوجھا۔‬

‫" اننی ٹھی کیا جلدی ہے یرحودار ! یہلے ذرا وہ نو ایس پی نو میرے حوالے کر دو۔" سمس ساہ‬
‫ئے کہا ۔ تمیر ئے مڑ کر اس کی جانب دیکھا۔‬

‫" حیران مت ہو ‪،‬تمہارے نیارے چحا جان کا یارئیر ہو ں میں۔" سمس ساہ ئے آگے یڑھ کر‬
‫دالور جان سے ہاٹھ مالیا۔ دالور جان کو وہاں دیکھ کر وہ سمجھ گیا ٹھا کہ ٹھر سے ایہیں‬
‫استعمال کیا گیا ٹھا۔‬

‫" یایاب کہاں ہیں؟" اب کی یار تمیر کا لہحا ہر فسم کے یایر سے عاری ہے۔‬

‫" تجہ یہت ئے یاب ہو رہا ہے ‪،‬جلو اسے اس کی ن یوی سے ملوا ہی د ننے ہیں۔" سمس ساہ‬
‫ئے ایک کرسی یر بیٹھنے ہوئے کہا اور ایک آدمی کو اسارہ کیا اس ئے کار میں سے یایاب کو‬
‫ک‬
‫ھینچ کر یاہر بکاال۔ یایاب کی جالئے یر تمیر عصے سے اس آدمی کی جانب یڑھا۔‬
‫‪227‬‬

‫" آ ہاں ہاں! ا یسے کیسے یرحودار! یہلے وہ نو ایس پی نو میرے حوالے کر دو ٹھر مل لییا اننی‬
‫ن یوی سے ٹھی۔" سمس ساہ ئے کہا۔تمیر ئے ایک بظر سمس ساہ کو دیکھا اور ٹھر یایاب کو حو‬
‫درد کو یرداست کر کر کھڑی ا ننے آیشو روکنی اسے ہی دیکھ رہی ٹھی۔ اس ئے اننی چ یب سے‬
‫ایک نو ایس پی بکالی اور اسے سمس ساہ کی جانب الئے لگا۔نٹھی اس کے آدمی ئے وہ نو‬
‫ایس پی اس سے لے کر سمس ساہ کی جانب یڑھاپی۔‬

‫" اسے چیک کرو۔" سمس ساہ ئےنو ایس پی ا ننے ننجھے کھڑے ایک آدمی کو دی۔‬

‫" رانٹہ کہاں ہے؟" تمیر ئے نوجھا۔‬

‫" وہ لڑکی ہمارے کسی کام کی یہیں ٹھی اس لنے اسے آدھے را سنے میں ایار دیا۔لیکن کاش‬
‫مجھے یہلے نٹہ ہویا کہ وہ اس اے سی پی کی ن یوی ہے نو اس اے سی پی سے پی جان جھڑا‬
‫ئے کا راسٹہ مل جایا لیکن کو پی یات یہیں میرے آدمی گنے ہیں اسے الئے یہت جلد یہاں‬
‫ہی ہو گی وہ ٹھی۔"‬

‫" سر نہ نو یلییک ہے۔" اس آدمی ئے سی ڈی چیک کرئے کے بعد کہا۔سمس ساہ عصے سے‬
‫کھڑا ہو گیا۔‬
‫‪228‬‬

‫" تمیر جان! سمس ساہ کو دھوکا د ن یا تمہیں یہت مہ تگا یڑے گا۔" اس ئے ا ننے آدمی کے‬
‫ہاٹھ سے گن لے یایاب کی جانب کی۔‬

‫" سمس جان ! اس سے دور رہو۔ نہ وہی نو ایس پی ہے حو تمہیں جا ہینے ٹھی۔"تمیر اننی جگہ‬
‫سے ہال نو سمس کے آدم یوں ئے اس یر گن یان دی۔‬

‫" جھوٹ! جان کی قٹملی میں ٹھی جھوٹ نوال جائے لگا ہے۔"‬

‫" میں جھوٹ یہیں نول‪"----‬‬

‫" تمیر ! وہ نو ایس پی ایہیں دے دو بییا!"دالور جان کے اس کے کیدھے یر ہاٹھ رکھنے‬


‫ہوئے کہا۔تمیر ئے ان کا ہاٹھ جھ تکا۔‬

‫" میں ئے کہا نہ نہ وہی نو ایس پی ہے حو میرے یاس ٹھی۔" اس ئے ایک ایک لقظ چیا کر‬
‫کہا۔‬

‫" آپ سے کہا ٹھا نہ ہم یر ٹھروسہ کریں سب ٹھیک ہو جائے گا مگر آپ ٹھر ٹھی اس شخص‬
‫کی یانوں میں آ گنے۔ ؟" تمیر ئے دالور جان کو دیکھنے ہوئے کہا۔‬

‫" نہ نو تمہیں اننی جان نیاری ہے اور نہ ہی اننی ن یوی کی نو ٹھر ہم ٹھی کیا کر سکنے ہیں۔"‬
‫سمس ساہ ئے کہنے ہوئے گن لوڈ کی نو تمیر ئے ا ننے کوٹ کی چ یب سے گن بکال لی۔‬
‫‪229‬‬

‫" اننی گن ننجے کرو سمس ساہ !"‬

‫اس کی دھمکی یر سمس ساہ ہیشنے لگا۔ سمس ساہ ئے ہیشنے ہوئے ہوا میں قایر کیا ۔ یایاب ایدر‬
‫یک لرز گنی۔‬

‫" تم دھمکی د ننے کی نوزیشن میں یہیں تمیر جان! اننی ن یوی کی جالت دیکھو اٹھی نو ہوا میں‬
‫گولی جالپی ہے اور اس کا نہ جال ہے اگر تم ئے میرا کام نہ کیا نو اگلی یار میرا یسانہ تمہاری‬
‫ن یوی ہی ہو گی۔"‬

‫سمس ساہ ئے گن یایاب کے سر یر یاپی۔ نٹھی ایک گولی جلی اور سمس جان کے ہاٹھ سے‬
‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫ی‬ ‫ب‬ ‫ی‬
‫گن دور جا کر گری۔گولی کی آواز سن کر یایاب ئے آ یں نید کر یں۔ ا ک کے عد ا ک قایر‬
‫کی آواز آئے لگی۔یایاب ئے تمیر کو بکارا۔‬

‫" سر ! وہ اے سی پی سہوار ! یہاں آگیا ہے ۔" سمس ساہ کے ایک آدمی ئے اسے اظالع‬
‫دی ۔‬
‫‪230‬‬

‫" نہ تم ئے اجھا یہیں کیا تمیر جان! " سمس جان ئے عصے سے تمیر کو گھورئے ہوئے ا ننے‬
‫ساٹھ کھڑے آدمی سے گن جھینی ۔تمیر حو یایاب کی جانب یڑھ رہا ٹھا ۔سمش ساہ ئے اس یر‬
‫قایر کر دیا۔یایاب کی جانب یڑھیا تمیر وہیں ٹھم گیا۔اس کے دل کے فرنب گولی لگی‬
‫ٹھی۔سا منے کھڑی یایاب کا وحود نو تمیر کے حسم سے بکلنے حو ن کو دیکھ کر نٹھر کا ہو گیا۔‬

‫" سر ! جلیں یہاں سے۔" سمش کے ایک آدمی ئے گاڑی کا دروازہ کھول کر اسے ایدر‬
‫بیٹھایا۔سہوار ئے اس کے بین لوگوں کو ٹھکائے لگا دیا ٹھا۔ وہ دالور جان کی جانب گیا حو اننی‬
‫جگہ سن کھڑے ٹھے۔ اس ئے ان کی بظر کے بعاقب میں دیکھا نو اسےدو وحود ایک ساٹھ زمین‬
‫یر گرئے دیکھاپی د ننے۔‬

‫" تمیر! یایاب ! " وہ دونوں کو بکاریا ان کی جانب یڑھا۔‬

‫" جمزہ جلدی سمس کی لوکیشن یریس کرو اوراننی نٹم کو لے کر اسکے ننجھے جاؤ۔میں ہاسئییل جا رہا‬
‫ہوں۔"‬

‫" ہاسئییل ک یوں؟" جمزہ ئے نوجھا۔‬

‫" تمیر کو گولی لگی ہے اور یایاب ٹھاٹھی کی جالت ٹھی ٹھیک یہیں ہے۔"‬

‫" لیکن نہ سب کیسے ہوا؟" جمزہ ئے نوجھا۔‬


‫‪231‬‬

‫"جمزہ ! حو کہا ہے کرو مجھے ہاسئییل یہنحیا ہے اٹھی۔" سہوار ئے کہہ کر فون کاٹ دیا۔‬

‫دالور جان ڈران یو کر رہے ٹھے چیکہ سہوار تمیر کے سینے یر کیڑا ر ک ھے حون رو کنے کی کوشش کر‬
‫رہا ٹھا۔رانٹہ مسلسل یایاب کو بکار رہی ٹھی حو ہوش میں یہیں آرہی ٹھی اس کے ہاٹھ یاؤں‬
‫ن یلے یڑ گنے ٹھے۔‬

‫رانٹہ کو سمس کے آدمی حب وہاں الئے نو وہاں کے جاالت دیکھ کر اسے وہیں جھوڑ کر ٹھاگ‬
‫گنے ٹھے۔‬

‫ہاسییل یہنچ کر دونوں کو ہی آپی سی نو لے جایا گیا۔‬

‫دالور جان حپ جاپ وہاں سے بکل گیا۔سہوار اور رانٹہ مسلسل آپی سی نو کے یاہر یریساپی سے‬
‫ادھر ادھر جکر کاٹ رہے ٹھے۔‬

‫آپی سی نو سے جیسے ہی ڈاکیر یا ہر آیا‪،‬سہوار اور رانٹہ اس کی جانب یڑھے۔‬

‫" کیسے ہیں وہ دونوں؟" سہوار ئے نوجھا۔‬

‫" حون یہت زیادہ یہہ گیا ہے ‪،‬گولی ہم ئے بکال دی ہے ۔آ پ دعا کریں ۔"ڈاکیر ئے سہوار کو‬
‫کہا۔‬

‫"اور یایاب؟" رانٹہ ئے نوجھا۔‬


‫‪232‬‬

‫" گہرے صدمے کی وجہ سے وہ ئے ہوش ہوگنی ہیں۔ہم کوشش کر رہے ہیں ان کی ہارٹ‬
‫ن یٹ یارمل کرئے کی۔"‬

‫ڈاکیر کہہ کر وایس ایدر جال گیا۔سہوار روپی ہوپی رانٹہ کی طرف مڑا۔ان سب میں اس ئے دیک ھا ہی‬
‫یہیں رانٹہ کو ٹھی حوٹ آپی ٹھی۔اس ئے یاس سے گزرپی ایک یرس کو روکا۔‬

‫" ان کو حوٹ لگی ہے ۔ان کی ڈریشیگ کر دیں۔" وہ یرس سر ہاں میں ہالپی وہاں سے جلی‬
‫گنی۔‬

‫سہوار اسکے یاس آیا۔اس کو وبییگ ایریا میں ننی ایک کرسی یر بیٹھا کر حود اس کے یاس بیٹھ گیا۔‬

‫"ایہیں کجھ یہیں ہو گا۔" اس کے یسلی د ننے یر وہ مزید روئے لگی۔‬

‫" اٹھی نو ان کی زیدگی میں حوسیاں آپی ٹھیں نہ سب کیا ہو گیا سہوار؟" اس ئے روئے ہوئے‬
‫اس کے کیدھے یر سر بکا دیا۔نٹھی یرس وہاں آپی۔‬

‫" اننی حوٹ کی ڈریشیگ کر وا لو۔" سہوار ئے اسے کہا ۔یرس اس کے سر اور یازو یر لگی حوٹ‬
‫دیکھنے لگی۔سہوار کو اجایک ہی کجھ یاد آیا۔اس ئے آس یاس دیکھا ۔‬
‫‪233‬‬

‫" دالور جان کہاں ہے؟" اس ئے حود سے سوال کیا نٹھی اسے جالل جان ‪،‬اور زلنحاں اماں‬
‫کاریڈور میں سے آئے دیکھاپی د ننے۔ایہیں یسلی دے کر وہ جلدی سے وہاں سے بکال اس کا رخ‬
‫نولیس اسئیشن کی جانب ٹھا۔‬

‫(ایک دن بعد)‬

‫آج وہ سب ٹھر حویلی جا رہے ٹھے۔ سب ہی اداس ٹھے۔ حو ہوا اسے یدل یہیں سکنے ٹھے مگر‬
‫وہاں یہنچ کر ان کے دکھ کو کم کر سکنے ٹھے۔‬

‫"انیا جاموش ک یوں ہو سہوار؟ "‬

‫جمزہ ئے ڈران یو کرئے ہوئے نوجھا۔‬

‫"سوچ رہا ہوں اس دن ہماری ایک علطی کسی کی جان لے گنی۔ہمیں کرتم کو لے کرمح یاط رہیا‬
‫جا ہینے ٹھا۔ "‬

‫سہوار ئے کھڑکی سے یاہر دیکھنے ہوئے کہا۔‬

‫"ا یسے بیسے کے ٹھوکے لوگوں کی وجہ سے ہی نولیس یدیام ہے۔ "‬

‫جمزہ ئے ن تقر سے سر جھ تکا۔‬

‫"یافی سب یہنچ گنے وہاں؟ "‬


‫‪234‬‬

‫سہوار ئے یات جینج کی۔‬

‫"جمدان کو ٹھنج دیا ٹھا صنح میں وہ اجمد ابکل اور یافی سب کو لے کر یہنچ حکا ہے وہاں۔"‬

‫"ٹھیک ہے۔ " سہوار کہہ کر یاہر دیکھنے لگا۔ جمزہ ٹھی جاموسی سے ڈران یو کرئے لگا۔‬

‫******‬

‫"رانٹہ!"‬

‫ا ننے یام کی بکار یر اس ئے ننجھے مڑ کر دیکھا۔‬

‫"یہاں ک یوں کھڑی ہو؟"نیہا ئے اس سے نوجھا۔‬

‫"تجھلی یار حب حویلی آپی ٹھی نو کینی حوش ٹھی میں میرے ٹھاپی کا ولٹمہ ٹھا ۔میں ٹھو ٹھو بینے‬
‫والی ہوں اس حیر ئے نو جیسے میرے سارے زجم یک ٹھر د ننے ٹھے۔اور اب نہ سب؟"‬

‫نیہا جاموسی سے آگے یڑھ کر اس کے گلے لگ گنی۔‬

‫"ساید سب ا یسے ہی ہویا ٹھا۔" نیہا ئے کہا نو رانٹہ ئے ا ننےآیشو صاف کینے۔‬

‫"سہوار ٹھاپی اور جمزہ ٹھاپی آ گنے ہیں جلو!"‬


‫‪235‬‬

‫اسے ساٹھ لے کر وہ یڑے جال میں آگنی چہاں سب موحود ٹھے اور جال کے درمیان میں ایک‬
‫چیازہ رکھا ٹھا۔ سہوار ئے آگے یڑھ کر روپی ہوپی گل کے سر یر ہاٹھ رکھااور ٹھر جالل جان کے‬
‫یاس آگیا۔‬

‫"ابکل! حوصلہ کریں۔"‬

‫"کیسے حوصلہ کروں بی یا! میرا ٹھاپی جال گیا میرا بییا اور یہو ہاسئییل میں ہیں۔"‬

‫" ابکل! ہللا کی مرضی کے آگے کسی کی یہیں جلنی ۔" سہوار ئے ایہیں یسلی دی۔‬

‫سب کے چہرے اداس ٹھے۔دو دن یہلے چہاں حوسیوں کا سماں ٹھا اب وہاں ماتمی سماں جھا یا‬
‫ہوا ٹھا۔‬

‫دالور جان کی یدفین کے بعد وہ جالل جان اور سہوار وایس ہاسئییل آ گنے ٹھے۔ڈاکیر ئے ایہیں‬
‫تمیر کی کیڈیشن میں یہیری کی حوشحیری سیاپی نو ایہوں ئے ہللا کا سکر ادا کیا۔یایاب کی کیڈیشن‬
‫ٹھی سیٹھل گنی ٹھی مگر اسے بیید کا اتحکشن دے کر سالیا گیا ٹھا۔‬

‫**********‬

‫"تمیر!"‬

‫جیسے ہی اسے ہوش آیا جالل جان اس کے یاس آئے۔‬


‫‪236‬‬

‫"یایا! یایاب؟"‬

‫تمیر ئے یامسکل نو لنے ہوئے یایاب کا نوجھا۔‬

‫"وہ ٹھیک ہے بییا دیکھو!"‬

‫جالل جان ئے روم میں موحود دوسرے ن یڈ کی جانب اسارہ کیا۔یایاب کو دیکھ کر وہ یریسان‬
‫ہوا۔اس ئے نوجھیا جاہا یایاب کہ یہاں ہوئے کی وجہ۔‬

‫"بییا! تمہیں گولی لگنے دیکھ صدمے سے ئے ہوش گنی ٹھی ۔بیید کا اتحکشن دیا ہے ڈاکیر ئے سو‬
‫رہی ہےاب۔"‬

‫ان کی یات یر وہ ٹھوڑا ریلکس ہوا۔‬

‫"آرام کرو ۔میں ڈاکیرکو یالیا ہوں۔"‬

‫وہ کہہ ک کرمرے سے بکل گنے۔تمیر یایاب کی جانب دیکھنے لگا۔اسکی یات اسے یاد آپی۔‬

‫"آپ کو کجھ ٹھی ہوئے سے یہلے یایاب اس دنیاسے جلی جائے گی۔"‬

‫ا سنے فورا ہللا کاسکر ادا کیا ٹھا کہ یایاب ٹھیک ٹھی۔نٹھی دروازہ کھول کر سہوار ایدر داجل ہوا۔‬

‫"کیسا قیل کر رہے ہو؟" اس ئے اس کے یاس کھڑے ہو کر نوجھا۔‬

‫"میں ٹھیک ہوں۔ساہ یکڑا گیا؟"‬


‫‪237‬‬

‫تمیر ئے اس نوجھا۔‬

‫ساہ مارا گیا۔نوقیر کو ہم ئے یکڑا لیاہے۔کیس سولو ہو گیا ہے ساہ کی موت کے بعد۔""‬

‫سہوار ئے کہا نوتمیر مسکرایا۔‬

‫"میارک ہو تمہارا کیس کم یل یٹ ہوا۔"تمیر ئے کہا نو سہوارئے سر جھکایا۔‬

‫"ایک حیر اور ہے حو تمہیں د ننی ہے۔"‬

‫"کیسی حیر؟" سہوار کالہجہ اسے عح یب مخشوس ہوا۔‬

‫"تمیر! دالور جان اب ہم میں یہیں رہے۔" سہوار ئے اسے سب نیایا کیسے دالور جان کی موت‬
‫ہوپی نو تمیر کی آیکھوں میں آیشو آ گنے۔‬

‫"مجھے ایہیں دیکھیا ہے۔"‬

‫"تمیر تمہاری اور ٹھاٹھی کی طی تعت ٹھیک یہیں ٹھی اور ان کی یاڈی ہم زیادہ دیر رکھ یہیں سکنے‬
‫ٹھے اس لینے ان کی یدفین کر دی ہے۔"‬
‫ی‬
‫تمیر ئے کرب سے آ کھیں موید لیں۔اس کے جاحو جلے گنے ٹھے۔سہوار ئے اسے اکیال جھوڑ دیا‬
‫ک یویکہ اس کا دکھ ساید وہ سمجھ حکا ٹھا۔‬

‫(ایک دن یہلے)‬
‫‪238‬‬

‫"ساہ کہاں ہے؟"‬

‫دالور جیسے ہی قل یٹ میں داجل ہوا اس ئے سا منے کھڑے آدمی سے نوجھا۔‬

‫"تم یہاں ک یوں آئے ہو؟ تمہیں نٹہ ہے نہ نولیس اٹھی ٹھی ہمارے ننجھے ہے۔" اس آدمی ئے‬
‫کہا نو دالور جان آگے یڑھا۔‬

‫"حو نوجھ رہا ہوں اس کا حواب دو ورنہ تم جا ننے ہو جان کیا کیا کر سکیا ہے۔" اس دھمکی‬
‫ران تگاں یہیں گنی ٹھی اس کا ن یوت سا منے کھڑے شخص کے ما ٹھے یر آیا یسیٹہ ٹھا۔‬

‫"وہ آج رات کو دننی جائے والے ہیں۔" اس ئے ڈرئے ڈرئے حواب دیا۔‬

‫"اب کہاں ہے وہ؟" یال کی سنحیدگی چہرے یر الئے اس ئے نوجھا۔‬

‫"وہ یرائے قل یٹ میں ہیں۔"‬

‫"کینے لوگ ہیں وہاں؟" اگال سوال کیا گیا۔‬

‫"ساہ صاحب کے یارئیر اور ساید دو لوگ اور ہیں وہاں۔"‬

‫دالور ئے جائے کے قدم یڑھائے ٹھر رک کر اسے دیکھا۔‬

‫"زیدگی یار یار موقع یہیں دے گی۔یہاں سے جلے جاؤ اور جھوڑ دو نہ کام اس سے یہلے کہ نہ زیدگی‬
‫تم سے سب کجھ جھین لے۔ "‬
‫‪239‬‬

‫دالور کہہ کر جال گیا۔ اس کے لہجے میں دکھ اس شخص ئے ٹھی مخشوس کیا ٹھا۔ وہ فورا ایدر‬
‫کمرے کی جانب گیا ۔اس کا ارادہ حود کو موقع د ننے کا ٹھا۔‬

‫******‬

‫"جمدان! کجھ معلوم ہوا؟" جمزہ ئے نوجھا۔وہ مسلسل ساہ کو یریس کرئے کی کوشش کر رہے‬
‫ٹھے مگر یاکام ہوئے ٹھے۔‬

‫"یہیں یار! میں کوشش کر رہا ہوں مگریہیں ہو رہا۔ "‬

‫جمدان ئے کہا نٹھی سہوار وہاں آیا۔ اسے دیکھ کر کرتم ایک سانیڈ یر ہوگیا۔‬

‫"سہوار ! تم یہاں ؟ تمیر کیسا ہے اب؟ " دونوں ئے ایک ساٹھ نوجھا۔‬

‫"اس تمیر کو یریس کرو جلدی۔ " سہوار ئے اس کے ایک حٹ رکھی۔ کجھ دیربعد جمدان ئے اس‬
‫حٹ یر جگہ کا یام لکھ دیا۔‬

‫جلو جلدی! ہمیں اٹھی بکلیا ہو گا؟ " سہوار کہہ کر اننی گن میں گولیاں ڈال کر روم سے یاہر‬
‫آگیا۔ ننجھے ننجھے جمزہ اور جمدان ٹھی ٹھے۔ ان کے جائے کے بعد کرتم ئے ساہ کوفون مالیا۔‬

‫"سر! وہ لوگ اٹھی کہیں جائے کے لنے بکلے ہیں ساید آپ کو ڈھویڈ رہے ہیں۔ "‬

‫"جی سر! میں نیایا ہوں آپ کو؟ "‬


‫‪240‬‬

‫وہ فون نید کر کر مڑا نو ننجھے سہوار کو کھڑا دیکھ کر سہم گیا۔‬

‫"وہ سر! گھر سے فون ٹھا وہ جلدی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔"‬


‫م‬
‫اس کی یات کمل ہوئے سے یہلے ہی سہوار کا ٹ ھیڑ اس کی نولنی نید کر حکا ٹھا۔ اس سے فون‬
‫جھین کر سہوار ئے جمدان کو دیا۔‬

‫"نٹہ لگاؤ کہاں ہے نہ ؟"‬

‫فون لے کر جمدان روم میں جال گیا۔‬

‫"معاف کر دیں سر !" کرتم گڑ گڑائے لگا نو ہیسا۔ کرتم اس کے ہیشنے یر سہم کر اسے دیکھنے‬
‫لگا۔‬

‫"معافی لقظ اے سی پی سہوار کی ڈکسیری سے اسی دن ہٹ گیا ٹھا حس دن نہ وردی یہنی‬


‫ٹھی۔ اب ضرف سزا ہو گی اور وہ میں حود دوں گا۔ " سہوار کا جملہ اسے ایدر یک ہال گیا۔‬

‫"سہوار جلدی جلو! دالور جان ٹھی وہیں جا رہا ہے۔ " جمدان ئے کہا نو سہوار ئے کرتم کو گرن یان‬
‫سے یکڑ کر ساٹھ لیا اور نولیس اسئیشن سے یاہر کی جانب قدم یڑھا د ننے۔‬

‫*******‬
‫آدھے گھینے بعد دالور قل یٹ کے آگے ٹھا۔ اننی چ یب میں گن کی موحودگی کو بقینی نیائے وہ‬
‫‪241‬‬

‫قل یٹ میں داجل ہوا۔ ایدر نوقیر اور سمس جان بیٹھے ہیس رہے ٹھے۔ ان کی ہیسی دالور کا حون‬
‫کھوال گنی۔ سمس جان کی بظر اس یر یڑی نو وہ اننی جگہ سے کھڑا ہوا۔‬

‫"تم یہاں کیا کر رہے ہو؟ " اس ئے نوجھا نو دالور جان جل کر اس کے یاس آیا۔ اننی گن‬
‫بکال کر اس ئے ننجھے کھڑے دونوں آدم یوں یر گولی جال دی ۔وہ درد سے جالئے ننجے گرے‬
‫ٹھے۔‬

‫"نہ کیا کر رہے ہو تم یاگل ہو گنے ہو کیا؟ " نوقیر ئے عصے سے کہا نو وہ ہیسا۔‬
‫م‬‫ت‬ ‫ی‬ ‫مج‬‫س‬
‫"تم لوگ کیا ھنے ھے میرے تجے کو حوٹ نحاؤ گے اور دالور جان یں زیدہ ھوڑ دے گا۔‬
‫ج‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ٹ‬

‫" اس ئے کہہ کر نوقیر کے کیدھے یر گولی جالپی۔‬

‫"دالور! نہ تم صحنح یہیں کر رہے انیا اتحام جا ننے ہو نہ؟ " سمس جان ئے ننجھے ہوئے ہوئے‬
‫کہا۔‬

‫"آج ہی نو صحنح کر رہا ہوں۔ " اس ئے اس کے یازو یر گولی جالپی۔‬

‫"مجھے معاف کر دو دالور! " اننی موت کو دیکھ یا وہ گڑگڑائے لگا۔‬


‫‪242‬‬

‫"جار سال کا ٹھا وہ حب میرے کیدھے یر بیٹھ کر مجھے نوری حویلی میں گھمایا ٹھا۔ تچین سے ہر‬
‫حیز کے لنے میرے یاس آیا ٹھا۔ وہ ہیشیا ٹھا نو ایسا لگیا ٹھا مجھے اس زیدگی میں کسی حیز کی اب‬
‫ضرورت یہیں۔ وہ مجھے میرے بینے سے ٹھی یڑھ کر ٹھا اور نو ئے اس یر گولی جالپی۔ "‬

‫آیشو صاف کرئے ہوئے ایہوں ئے ٹھر گولی جالپی ۔سمس کی دونوں یازو سے حون یہنے لگا۔‬
‫نٹھی سہوار ‪،‬اور جمزہ وہاں آئے۔ ایدر کےجاالت کا ایدازہ نووہ یاہر سے دالور جان کی آواز سن کر‬
‫ہی لگا جکے ٹھے۔ جمزہ ئے آگے یڑھ کر نوقیر کو ہیکڑی لگاپی حو درد سے ئے جال زمین یر یڑا‬
‫یڑپ رہا ٹھا۔ نٹھی سمس ئے ننجھے گرے ا ننے ساٹھی کی گن اٹھاپی۔‬

‫"سمس ساہ کو دھوکا دیا نو ئے؟ " تمسکل گن کو یکڑئے اس ئے دالور جان یر گولی جال دی۔‬
‫سہوار ئے اس یر حواپی گولی جالپی مگر نب یک وہ دو گولیاں دالور یر جال حکا ٹھا۔ ادھر سمس جان‬
‫ننجے گرا ٹھا نو دوسری جانب دالور۔‬

‫جمزہ جلدی ایہیں گاڑی میں لے کر جلو۔ " سہوار ئے کہا نو ایہوں ئے اس کا ہاٹھ یکڑ لیا۔‬

‫"تمیر کو کہیا ا ننے جاحو کو معاف کر دے۔ اس کا جاحو مح یور ہو گیا ٹھا۔ اسے کہیا اس کا جاحو‬
‫یہت محیت کریا ہے اس سے۔مجھے معاف کر د۔ ۔۔۔۔۔۔" وہ مزید نہ نول یائے۔ سہوار ئے‬
‫ٹ‬ ‫ٹ‬ ‫م‬ ‫ی‬ ‫س‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫ان کی آ یں نید ۔ا کی آ کھ یں ھی آیشو ھے۔‬
‫‪243‬‬

‫اتم یولئیس یال کر اس ئے سمس ساہ ‪،‬اس کے ساٹھیوں اور دالور جان کی یاڈی ہاسئییل تجھوا دی‬
‫اور حود نوقیر اور کرتم کو لے کر نولیس اسئیشن کے لنے بکل یڑا۔ نوقیر کسی صورت انیا چرم‬
‫ق یول یہیں کر رہا ٹھا۔اس کا کہیا ٹھا یس کجھ دن وہ چیل میں رہے گا ٹھر سب کجھ یہلے جیسا‬
‫ہو جائے گا۔نب اس ئے اس کے سا منے کرتم یر گولی جالپی۔اسے درد سے یلیالیا دیکھ نوقیر کی‬
‫ساری یہادری ہوا ہو گنی۔اس ئے فورا ہی سب اگلیا سروع کر دیا۔‬

‫تمیر جیسے ہی ہاسئییل سے ڈشحارج ہوا ‪،‬ا ننے چحا کی قیر یر آیا ٹھا۔‬

‫" جاحو! آپ کا بییا آپ سے کٹھی ٹھی یاراض یہیں ہو سکیا ۔آپ کا بییا ٹھی آپ سے یہت سے‬
‫محیت کریا ہے۔"‬

‫تمیر کجھ دیر ان کی قیر کے یاس بیٹھ کر ان سے یابیں کریا رہا ۔ٹھر ان کے لنے قاتجہ یڑھ کر‬
‫حویلی وایس آگیا ۔‬

‫یایاب کو اس سے یہلے ڈشحارج مل گیا ٹھا اس لنے وہ حویلی میں ہی اس کا ان تظار کر رہی ٹھی ۔‬
‫ب‬
‫‪244‬‬

‫سب سے ملنے کے بعد تمیر روم میں آیا نو یایاب مصلے یر یٹھی دعا مایگ رہی ٹھی۔وہ ننجے یہیں‬
‫آپی ٹھی اس کی وجہ تمیر جان گیا ٹھا۔دعا مایگ کر یایاب ئے مصلہ یہہ کر رکھا اور تمیر کے یاس‬
‫آپی حو صوفے یر بیٹھا اسی کو دیکھ رہا ٹھا۔یایاب ئے اس کے چہرے کے فرنب آکر کجھ یڑھ کر‬
‫اس یر ٹھوبکا۔‬

‫" میں ٹھیک ہوں یایاب!" تمیر ئے اس کا ہاٹھ یکڑ کر ا ننے یاس بیٹھایا۔یایاب کی آیکھ میں آیشو‬
‫آ گنے۔‬

‫" یایاب ! آیشو یہیں۔سب ٹھیک ہے۔"تمیر اسے ا ننے ساٹھ لگائے محیت سے نوال۔‬

‫" آپ کو کجھ ہو جایا نو ‪------‬؟" یایاب مزید نول ہی نہ یاپی۔‬

‫" میں ٹھیک ہوں ۔آپ کے ساٹھ ہوں۔زیادہ مت سوجیں ۔آپ کو نئیشن لینے سے م تع کیا‬
‫ہے ڈاکیر ئے۔"تمیر ئے اس کے آیشو صاف کنے۔‬

‫" میں آپ کے لنے کھائے کو الپی ہوں کجھ۔" وہ کہہ کر جلدی سے کھڑی ہوپی۔‬
‫ب‬
‫"مجھے کجھ یہیں جا ہینے ۔یس آپ یہیں یٹھی رہیں۔"‬

‫تمیر ئے اسے ا ننے یاس بیٹھا لیا۔ یایاب سے یابیں کریا اسے ہمیشہ ہی سکون یہنحایا ٹھا۔اب ٹھی‬
‫وہ وہی کر رہا ٹھا۔‬
‫‪245‬‬

‫(دو سال بعد)‬

‫" نیہا کیا کر رہی ہو؟ جلدی کرو وہ لوگ آئے ہی ہوں گے؟"‬

‫تمرہ ئے نیہا کو آہسٹہ آہسٹہ ا ننے یال نیائے دیکھ کر کہا۔‬

‫"تجھے جلدی کس یات کی ہے ئیری نو میگنی ہو گنی نہ؟"‬

‫نیہا ئے اس یر طیز کیا۔‬

‫" ہاں مگر سادی نو ایک ساٹھ ہی ہو گی نہ دونوں کی ۔" تمرہ ئے اس کے ہاٹھ سے یرش لے کر‬
‫حود اسے کے یال نیایا سروع کر د ننے۔‬

‫"یافی سب کہاں ہیں؟" نیہا ئے اس سے نوجھا ۔‬

‫" عیادل کے یاس ۔" تمرہ ئے کہا نو نیہا یک دم اٹھی۔‬

‫" میری جان آگنی ہے اور تم ئے مجھے نیایا ٹھی یہیں۔"‬

‫وہ یاہر جائے لگی نو تمرہ ئے ا سے یکڑ کر دویارہ بیٹھایا۔‬


‫ک‬
‫"حپ جاپ بیٹھ جا ورنہ سارے یال کاٹ دوں گی ینچی سے۔"‬

‫تمرہ کی دھمکی یر وہ وایس بیٹھ گنی۔ دس میٹ بعد وہ اسے نیار کر جکی ٹھی۔‬
‫‪246‬‬

‫آج زوہان اننی امی کے ساٹھ ان کے گھر آرہا ٹھا۔ نیہا اور تمرہ کی یڑھاپی کی وجہ سے ان کی‬
‫سادی دو سال ڈ یلے کی گنی ٹھی۔آج نیہا اور تمرہ کی سادی کی ڈ نٹ قکس ہوپی ٹھی۔ ان دو‬
‫سال میں چہاں رانٹہ کی رحصنی سہوار کے ساٹھ ہو جکی ٹھی وہیں جمزہ ئے ٹھی سادگی کے ساٹھ‬
‫حور کو اننی زیدگی میں سامل کر لیا ٹھا ک یویکہ نیا کسی رسنے کہ وہ زیادہ دن اس کے گھر میں رہ‬
‫یہیں سکنی ٹھی۔‬

‫تمیر اور یایاب کے گھر ایک یری کی آمد ہو جکی ٹھی‪،‬عیادل تمیر جان ۔حس میں سب کی جان‬
‫ٹ ھی۔‬

‫نیہا کا کہیا ٹھا اسے یالکل اننی جالہ ٹھوٹھو جیسا بییا ہے۔ سب لوگ آ جکے ٹھے ۔وہ دروازے میں‬
‫کھڑی یابیں سن رہی ٹھی۔سادی کی ڈ نٹ اگلے ماہ کی رکھی گنی ٹھی۔نیہا ئے عح یب آواز یر ننجھے‬
‫دیکھا نو تمرہ اسے ڈایس کرپی دیکھاپی۔‬

‫" کجھ نو سرم کر لے ئیری ٹھی سادی کی ڈ نٹ قکس ہو رہی ہے۔"‬

‫"ہاں نو اسی کی نو حوسی ہے‪،‬میرا نو تچین کا سوق ہے سادی کریا۔"‬

‫تمرہ ئے ہیوز ڈھ یٹ ین کا مظاہرہ کیا۔‬


‫‪247‬‬

‫" ئیرا نہ سوق میں نورا کرپی ہوں۔" جدتجہ نیگم کی آواز یر تمرہ یک دم مڑی۔اس کی ماں اسے‬
‫کڑے ن یوروں سے گھور رہی ٹھی۔‬

‫" اماں !میں نو مذاق کر رہی ٹھی۔" تمرہ حیرا مسکراپی۔‬

‫" ہللا معافی دے ! اس لڑکی ئے ساری الج سرم ننچ کھاپی ہے۔ا یسے حوش ہو رہی ہے جیسے‬
‫کوپی چزانہ مل گیا ہو۔یڑیں گے نہ شسرال میں دو حوئے نو ماں کی بصنحت یاد آئے گی۔" جدتجہ‬
‫نیگم ئے کہا نو تمرہ ئے مٹہ نیایا۔‬

‫" کیا یاد آئے گا شسرال اور میکہ میں کوپی عزت ہی یہیں ہو گی نو۔"‬

‫اس ئے مٹہ مٹہ میں کہا نو جدتجہ ن یگم ئے اسے گھورا۔‬

‫"نہ مٹہ مٹہ من من نہ کر ‪،‬حو کہہ رہی ہے اوتحا نول۔"‬

‫ایہوں ئے کہا نو ٹھاگ کر ان کے گلے لگ گنی۔‬

‫" اماں ! یہت یاد آئے گی ئیری!تجھ سے ڈانٹ سینے نیا نو میرا یاسٹہ یہیں ہویا۔"‬

‫تمرہ ئے تم لہجے میں کہا نو وہ مسکرا دیں۔‬

‫" میں ٹھی آپ کی ہی بینی ہوں اور اس سے زیادہ مجھے یاد آ بیں گی آپ۔" نیہا ئے ٹھی ان کے‬
‫گلے لگ گنی۔‬
‫‪248‬‬

‫نٹھی یایاب کمرے میں داجل ہوپی۔‬

‫" میارک ہو جالہ آپ کو ۔"‬

‫اس ئے میٹھاپی ان کے مٹہ میٹھا کروایا۔ نیہا اور تمرہ سرمائے کی ٹھر نور ایکییگ کرپی ن یڈ یر بیٹھ‬
‫گئیں۔‬

‫" جالہ ! یایا ئے کہا ہے تمرہ اور نیہا کی رحصنی حویلی سے ہو ۔"‬

‫" لیکن بییا! ہم ک یوں کسی کا احسان لیں۔ہمارا انیا گھر ہے نو۔"‬

‫جدتجہ نیگم ئے کہا نو وہ مسکرا دی۔‬

‫" حب نہ سب لوگ حویلی میں اکھنے ہیں نو یایا یہت حوش ہوئے ہیں۔اننی نئی یاں ما ننے ہیں‬
‫ایہیں۔ اسی لنے نو رانٹہ اور حور کی سادی ٹھی وہیں ہوپی ٹھی۔" یایاب ئے کہا نو کسمکش میں‬
‫یڑ گنی۔تمیر عیادل کو لے کر وہاں آیا۔کجھ یات نو سن حکا ٹھا۔‬

‫" آپ کی بینی میری یہن ٹھی نو ہے کیا میرا فرض یہیں بییا کہ اننی یہن کو ا ننے گھر سے‬
‫رحصت کروں۔"‬
‫‪249‬‬

‫تمیر کی یات ایہیں الحواب کر گنی۔ئے سک تمیر ئے ایک بینے کی طرح ان کی جدمت کی‬
‫ٹھی۔ایہوں ئے مسکرا کر ہاں کر دی۔ نیہا اور تمرہ عیادل کو گود میں لے کر یزی ہو جکی‬
‫ٹھیں۔‬

‫ایک مہیٹہ یلک جھیکنے ہی گزر گیا۔ نوری حویلی کو شحایا گیا ٹھا۔ سب لوگ حویلی یہنچ جکے ٹھے۔‬

‫یارات یڑی حویلی سے آپی ٹھی نو جمدان اور زوہان یڑی حویلی میں ٹھے چیکہ سہوار اور جمزہ جان‬
‫حویلی میں ٹھے۔‬

‫نیہا اور تمرہ کو مانوں بیٹھا دیا گیا ٹھا۔حور یایاب کے یالئے یر کمرے سے یاہر آپی نو سا منے سے‬
‫آئے جمزہ کو دیکھ کر رکی۔‬

‫" کب سے ڈھویڈ رہا ہوں تمہیں کہاں ٹھی تم؟" جمزہ ئے اس سے نوجھا ۔‬

‫" وہ میں تمرہ اور نیہا کے یاس ٹھی۔آپ کو کوپی کام ٹھا؟"‬

‫سر جھکا کر وہ نولنی ہو پی جمزہ کو یہت ن یاری لگی۔‬

‫" نہ امی ئے د ننے ہیں( اس ئے ہاٹھوں کے گحرے اس کی جانب یڑھائے) نہ یہن لییا۔"‬

‫اس ئے جی کہنے ہوئے لے لنے۔جمزہ ئے اس کا ہاٹھ ٹھا منے ہوئے حود اسے یہیا د ننے۔‬

‫" امی ئے نہ ٹھی کہا ٹھا حود یہیا د ن یا۔" جمزہ ئے کہا نو وہ سرما دی۔‬
‫‪250‬‬

‫" آپ لوگوں کو کام کے الیا گیا ہے یہاں ‪،‬جلو لگ جاؤ کام یر سب ۔"‬

‫نیہا ئے کمرے کے دروازے یر کھڑے ہوئے ہوئے کہا نو جمزہ جلدی سے وہاں سے جال‬
‫گیا۔حور نیہا کو ایک گھوری سے نواز کر یایاب کے یاس جلی آپی۔‬

‫سٹھی قیکشن حوش اسلوپی سے سر اتحام یا گنے ٹھے۔نیہا اور تمرہ ئے یامسکل اننی زیان اور دلی‬
‫ب‬
‫حواہسات یر کییرول کیا ٹھا۔یایاب ئے سکر ادا کیا ٹھا کہ دونوں آرام سے یٹھی ٹھیں۔بکاح کا‬
‫مرجلہ آیا نو تمیر اور جامد ان دونوں کے یاس آئے۔ا ننے ٹھان یوں کی موحودگی میں دونوں ئے‬
‫بکاح یامے یر دسنخط کنے۔‬

‫رحصنی کے وقت دونوں یاق یوں سے مل کر کم ایک دوسرے کے گلے لگ کر زیادہ روپی‬
‫ٹھیں۔جمدان کی ماں نو یس جمدان کا مٹہ دیکھ رہی ٹھی کہ کیسےسیٹھالے گا اسے۔نٹھی جدتجہ‬
‫نیگم ان کے یاس آپی۔‬

‫"یہن جی! یہت یازوں سے یاالہے میں ئے میری تچی کو(ان کی یات تمرہ رویا ٹھول کر ایہیں‬
‫دیکھنے لگی) اگر تچی سے کوپی علطی ہوجائے نو معاف کر دتحنےگامگرساٹھ دولگاٹھی دتحنے گا یاکہ‬
‫آ نیدہ نہ کرے۔" تمرہ کامٹہ صدمے سے ہی کھل گیا۔جمدان ئے اسے دیکھ کر یامسکل ہیسی‬
‫روکی۔‬
‫‪251‬‬

‫"یہیں یہن جی! بینی نیا کر لے کر جارہی ہوں تمرہ کو یہت نیار سے رکھوں گی۔"‬

‫ایہوں ئے ان کا ہاٹھ ٹھام کر یسلی د ننے ہوئے کہانو وہ مسکرا دیں۔دونوں کورحصت ہو کر‬
‫قلحال یڑی حویلی جایا ٹھا۔کل ولٹمے کے لنے وہ سب سہر جائےوالے ٹھے۔رحصنی کے بعد سب‬
‫ا ننےا ننے کمروں میں جلے گنے مہمان مہمان جائے میں۔رانٹہ سہوارکے لنے جائے نیائے کچن‬
‫میں آپی نوحور یہلے ہی وہاں کھڑی ٹھی۔‬

‫"جائےنیارہی ہو؟" حور کوحو لہے یر بییلی رکھنے دیکھ ا سنے نوجھا۔‬

‫"ہاں! آپ نئیں گی؟" حور ئے نوجھا۔‬

‫"یہیں!یس ا ننے ٹھاپی کے لنے نیادو۔" رانٹہ ئے مسکرائےہوئے کہا۔‬

‫"آپ ایک یات نوجھو؟" حور ئے کہا۔‬

‫"ہاں نوجھو۔"‬

‫"آپ کو مجھ بقرت یہیں ہوپی۔میں اس لڑکی کی یہن ہوں حس ئےآپ کے ساٹھ انیا یرا کیا۔"‬

‫جمزہ حو حور کےننجھے کچن میں آیا ٹھا اس کی یات سن کر رکا۔دوسال سے وہ اسے سمجھا رہا ٹھا کہ‬
‫رانٹہ تم سے بقرت یہیں کرپی مگر رانٹہ کا اس سے یراپی کوپی یات نہ کریا اسے سکون یہیں لینے‬
‫دے رہا ٹھا۔رانٹہ جل کر اس کےیاس آپی۔‬
‫‪252‬‬

‫"تم میری یہن ہو تم سے بقرت کیسے ہوپی مجھے۔یرا وقت ٹھول جائے کے لنے ہویا ہےاسےیاد‬
‫رکھنے سے بکل تف ہی ملنی ہے۔بگار کومیں ئے معاف کردیا۔اب تم ٹھی اسے کو معاف کر دو۔"‬

‫حور رانٹہ کے گلے لگ گنی۔رانٹہ مسکرا دی۔رانٹہ جمزہ کو کچن کے دروازے یر کھڑا دیکھ حور سے‬
‫الگ ہوپی۔‬

‫"تمہارے سوہر کو ساید جائے کی ظلب یہت زیادہ ہو رہی ٹھی دیکھو حوسیو سویگھنے جلے‬
‫آئے۔رانٹہ ئے کہہ کر ایک کپ میں جائے ڈالی اور مسکراپی ہوپی کچن سے بکل آپی۔اس کے‬
‫جائے کے بعد سہوارآگے یڑھا۔‬
‫ہ‬
‫" ممم نو حور نیگم! اب حوش ہیں آپ؟"‬

‫اس کا اسارہ کجھ دیر یہلے والی یات یر ٹھا۔‬

‫"ہاں! جائے کپ میں ڈا لنے ہوئے اس کی چہرے کی حوسی جمزہ کو مسکرائے یر مح یور کر‬
‫دیا۔ایک ہاٹھ سے جائے کا کپ یکڑئے ہوئے وہ اس کا ہاٹھ ٹھام ا ننے ساٹھ گارڈن میں لے‬
‫آی ا ۔‬
‫‪253‬‬

‫"جاننی ہو حب مجھے گولی لگی ٹھی تمہارا قکر مید ہویا مجھے تمہارے یارے میں سوچنے یر مح یور کر‬
‫گیا۔ٹھرمیرے نیا کہے تم میرا چیال رکھنے لگی نو مجھے اجھا لگنے لگا۔ٹھر ٹھیکس نو نیہا اس کی وجہ‬
‫سے میں ئے نورا ارادہ نیا لیا تمہیں اننی یرمی یٹ جائے والی نیائے کا۔"جمزہ ئے کہا نو حور ئے‬
‫اس کے کیدھے یر سر بکا لیا۔‬

‫"تم کجھ یہیں کہو گی؟" جمزہ ئے نوجھا نو اس ئے یاں میں سر ہالیا۔‬

‫"مجھے یس آپ کو سییا ہے۔"‬

‫حور کی یات یر وہ مسکرا دیا۔‬

‫"کیا کر رہی ہے یایا کی جان؟" نیڈ یر کھیلنی عیادل کو تمیر ئے گود میں اٹھایا۔عیادل ئے اس‬
‫کی گود میں آئے ہی ہیشیا سروع کر دیا۔وہ جلیا سیکھ جکی ٹھی ۔اس کی کوشش ہوپی ٹھی چہاں‬
‫تمیر جائے وہ اس کے ننجھے ہو۔یایاب اسے دیکھ کر کہنی ٹھی نہ اننی مما یر گنی ک یویکہ یایاب کا‬
‫ٹھی تمیر کے نیا دل نہ لگیا ٹھا۔‬

‫"آپ کی جان دن یدن سرارپی ہوپی جارہی ہے ۔دیکھ لیں ایک تحنے واال ہے اور نہ سوئے کا یام‬
‫ہی یہیں لے رہی۔"یایاب ئے اننی چ یولری ایارئے ہوئے کہا۔تمیر مسکرا دیا ک یویکہ اس بینی اور‬
‫سا منے کھڑی ن یوی مسکرا رہی ٹھی۔‬
‫‪254‬‬

‫"یہاں آ بیں آپ۔" تمیر ئے ا ننے ڈو ننے کی ن یوں سے نیگ آپی یایاب کو یالیا۔وہ اس کے یاس‬
‫آکر بیٹھ گنی۔تمیرئے عیادل کو اس کی گود میں بیٹھا دیا اور اس کے ڈو ننے کی ئیز ایارئے‬
‫لگا۔ساری ئیز ایار کر اس ئے عیادل کواس سے وایس لیا۔‬

‫" آپ کٹھی ایہیں ایار یہیں یابیں نہ ؟" تمیرئےکہا۔‬

‫"ک یویکہ آپ حو میری مدد کرئے ہیں اس لنے۔" وہ کہہ کر کپ نورڈ سے سادہ سوٹ بکا لنے لگی۔‬
‫تمیر عیادل کو کھالیا یایاب کی یایل آواز سے اس کی چرکات کا جایزہ لییا مسکرا رہا ٹھا۔‬
‫ب‬
‫"السالم علیکم!" زوہان ئے روم میں داجل ہو کر سا منے نیڈ یر گھویگ ھٹ ڈالے یٹھی نیہا‬
‫کودیکھا۔آہسٹہ سے جلیا وہ اس یاس آیا اور اسکے سا منے بیٹھنے ہوئے سالم کیا۔نیہا ئے آہشیگی‬
‫سے حواب دیاٹھر انیاہٹھلی اسکے آگے کی۔‬

‫"کیا ہوا؟" زوہان ئے حیران ہوئےہوئے نوجھا۔‬

‫"میری مٹہ دیکھاپی۔" نیہا ئے کہا۔‬

‫"مگرچہرہ نو دیکھا ہی یہیں میں ئے۔"‬

‫زوہان ئے ہیشنے ہوئے کہا۔‬

‫"رحصنی کے وقت میرے کان میں کس ئے نیایا ٹھا میرا کاجل ٹھیل رہاہے؟"‬
‫‪255‬‬

‫یہیائے کڑے ن یوروں کے ساٹھ نوجھا۔‬

‫"اف!تم سے یہیں چ یت سکیامیں۔"‬

‫زوہان ئے ا ننے کوٹ کی یاکٹ سے ایک ریگ کیس بکاال۔اور ریگ اس کی ابگلی میں یہیاپی۔‬

‫"کیسی لگی؟" زوہان ئے نوجھا۔نیہا ئے گھویگ ھٹ اٹھا کر اسے دیکھا۔‬

‫"نہ یہت نیاری ہے ۔"‬

‫نیہا ئے بغربف کی۔‬

‫"ایک یات نیاؤ گی۔ "زوہان ئے کہا۔‬

‫"آپ نوجھ لیں میں نو دویابیں ٹھی نیاسکنی ہوں۔ "‬

‫شچ میں ماڈلیگ یہیں کریا جاہنی۔؟" زوہان ئے نوجھا۔‬

‫"مجھے بیید آرہی ہے۔ "‬

‫مٹہ نیا کرکہنی وہ نیڈ کے ایک سانیڈ ۔ یر ل یٹ گنی۔‬


‫ک‬‫ی‬
‫"اجھا سوری! " زوہان ئےکہا نواس ئےمسکرا کر آ یں موید یں۔‬
‫ل‬ ‫ھ‬

‫"کل ریسیشن میں آپ کو ک یٹ واک کر کر دیکھا دوں گی اٹھی سو جابیں۔ "‬

‫نیہا ئےہیشنے ہوئےکہانووہ ٹھی ہیس دیا۔‬


‫‪256‬‬

‫"یارکیا ہے نہ؟ " تجھلے آدھے گھینے سے جمدان اس کے ڈو ننے کی ئیزایارئے کےبعد اس کے‬
‫حوڑے کی ئیز ایاریا اکیا کر نوال۔‬
‫ٹ‬
‫"آپ ئے ہی ھنچی ٹھی وہ ن یوبیشن اب ٹھگئیں۔ " تمرہ کہہ کر ریلکس ہو کر بیٹھ گنی۔‬

‫جمدان مٹہ نیایا ئیز ایارئے لگا۔‬

‫"ایک آفیسر سے کیا کیا کروا رہی ہو۔ "‬

‫جمدان ئے ئے یسی سے کہا۔ تمرہ ہیس دی۔‬

‫"ٹھیک نو !مجھ سے سادی کرئے کے لنے۔ " تمرہ ئےسر جھکائے ہوئے کہا۔‬

‫"اس میں ٹھییک نو والی کیا یات ہے۔ مجھے تم یشید آپی ۔اجھی لگی نو ق تصلہ کر لیاسادی کا۔ "‬
‫جمدان ئے اس کا ہاٹھ ٹھا منے ہوئے کہا۔‬

‫"اماں ئے کہا ٹھا کوپی یاگل ہی ہوگا حو تجھ سے سادی کرے گا۔ " تمرہ کہہ کر‬
‫ہیشنےلگی۔جمدان یہلے نو حیران ہویااسے دیکھیا رہا ٹھا ٹھر مسکرا دیا‬
‫‪257‬‬

‫سب ہی اننی زیدگی میں حوش ٹھے۔ تمیر ا ننے چحا کو یاد کریا ٹھا۔ دالور جان کی یابیں یاد کریا کٹھی‬
‫اداس ہویا نو عیادل کو دیکھ لییا حسکا یام اسکے جاحو ئے یشید کیاٹھا۔ وہ تمیر کی بینی کا یام عیادل‬
‫رکھیا جا ہنے ٹھےاور حب ہللا ئے اسے رجمت دی نو اس ئے اس کا یام عیادل رکھ دیا۔ یایاب‬
‫سے اس کی محیت میں اصاقہ ہویا جارہا ٹھا۔یایاب کی ہیسی میں ہی اس کی زیدگی ٹھی اور ان کی‬
‫بینی میں سب کی جان ٹھی۔‬

‫چٹم سد‬

You might also like