You are on page 1of 2

‫‪....

‬دو ٹکے کی عورت‬

‫تحریر‪ :‬عبدالسالم کٹاریہ‬

‫خلیل الرحمان کو شاید پاکستانی عوام کی اکثریت نے اب جانا ہے لیکن ہماری اور خلیل الرحمان کی پہچان کم و بیش ‪ 8‬سال پہلے سے‬
‫ہے‪ .‬خلیل الرحمان کے قلم سے نکلنے والے جملے یا ڈائیالگز کا کوئی ثانی نہیں اس کی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہللا‬
‫‪.‬تعالی نے اس کے قلم میں خاص نوعیت کی جاذبیت پیدا کی ہے کہ جو معاشرے‪ G‬کے مسائل کو بیان کرتی ہے‬

‫اب جبکہ لوگوں نے میرے پاس تم ہو ڈرامہ کی بدولت خلیل الرحمان کو جان لیا ہے اور شاید پاکستان کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں‬
‫ملتی کہ کوئی ڈرامہ اس حد تک عوام کو اپنے سحر میں جکڑ لے کہ آخر کار عوام کو رونے پر مجبور کر دے‪ .‬اگرچہ میں چند ان‬
‫لوگوں میں سے ہوں کہ جس نے اس ڈرامہ کی ‪ 1‬قسط بھی نہیں دیکھی لیکن چونکہ اس کی شہرت اس قدر ہو چکی ہے کہ مجبورا‬
‫ہمیں بھی کم سے کم اس ڈرامے کے مشہور ڈائیالگز سننے ہی پڑے باقی سٹوری اتنی کوئی خاص نہیں تھی ایک عام سی سٹوری‬
‫‪.‬بہترین اور خوبصورت ڈائیالگز کے سبب اس قدر کامیابی سے ہم کنار ہو سکتی ہے یہ بات تو خلیل صاحب نے ثابت کر دی‬

‫اب بات کرتے ہیں اس تنقید کی جو چند لبرل اور فیمنسٹ مفتیان کرام خلیل الرحمان پر کر رہے ہیں‪..‬اس تنقید سے ایک بات تو واضح‬
‫ہو گئی کہ فیمنزم اور لبرلریزم کا پرچار کرنے والے یہ لوگ ایک جاہل مگر اپنے آپ کو مذہبی راہنما کہنے والے متشدد شخص سے‬
‫‪.‬بھی دو ہاتھ آگے نکل چکے ہیں‪ .‬جن کا کام بس تنقید کرنا ہی رہ گیا ہے‬

‫چونکہ ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں اس میں حقیقتا عورت کو اس کے رائٹس نہیں دیئے جاتے بس لنڈے کے یہ لبرل صرف اس‬
‫بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہر اس بات پر تنقید کرنا اپنا حق سمجھتے‪ G‬ہیں جس میں عورت کا تذکرہ آ جائے ان کی کم ظرفی ان کو یہ‬
‫سوچنے ہی نہیں دیتی کہ کیا درست ہے اور کیا غلط‪...‬ان کو تو بس اس بات کی دھن سوار ہے کہ عورت کو آزادی دے دو‪..‬آزادی‬
‫‪...‬بھی یہ وہ مانگ رہے ہیں کہ جو ان کے نظریے نے دوسری معاشرت‪ G‬سے مستعار لی ہے‬

‫بہرکیف اس میں سب سے زیادہ قصور شاید ہمارے معاشرے کا ہے کہ جو ابھی تک عورت کو وہ مقام نہیں دے سکا جو اس کا حق‬
‫تھا‪ .‬کبھی کبھی میرے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک مذہبی اور اسالمی معاشرہ ہونے کے باوجود عورت کو اس معاشرے میں‬
‫حقوق نہ ملنا اور اس کے ساتھ ظلم و ستم روا رکھنا کیا اس کو مذہبی مصلحین کی ناکامی سمجھا جائے گا‪ .‬کہ جو بالواسطہ‬
‫‪...‬خدانخواستہ مذہب پر حرف آنے کے مترادف ہے‬

‫اب ذرا اس تنقید کی بات کر لیتے ہے کہ جو ان افراد کی طرف سے خلیل صاحب پر کی جاتی ہے‪..‬سب سے زیادہ تنقید مشہور‬
‫‪...‬ڈائیالگ دو ٹکے کی عورت پر کی جا رہی ہے‬

‫چونکہ ان تنقید کرنے والوں کا مقصد صرف اپنے نظریے کی ترویج اور تنقید برائے تنقید ہے اس لیے انھوں نے یہ ڈائیالگ اس کے‬
‫‪.‬سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا اور یہی ہمیشہ سے اس طرح کے دو ٹکے کے لبرلز کا طریقہ واردات رہا ہے‬

‫‪..‬چلے اگر اس ڈائیالگ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لے بھی لیا جائے تب بھی ان کی دال گلنے والی نہیں‬

‫سالم ہے خلیل الرحمان کو کہ جس نے اس معاشرے‪ G‬میں کہ جس میں غیرت کے نام پر آئے روز عورتوں کو موت کے گھاٹ‪ G‬اتارا‬
‫جاتا ہے وہاں یہ سبق دینے کی کوشش کی کہ اگر کبھی تمہیں لگے کہ عورت بے وفائی کر رہی ہے تو عزت کے ساتھ اس سے‬
‫‪.‬راستے جدا کر لو‪..‬یہی ہمارا مذہب بھی کہتا ہے‬

‫شکر ہے کہ دانش نے اس کو دو ٹکے کی عورت کہا میرا خیال میں تو ایسے شریک حیات سے تو دو ٹکے بھی زیادہ اہمیت والے‬
‫‪...‬ہوں گے‬

‫‪..‬ہر وہ شخص چاہیے مرد ہو یا عورت دو ٹکے کا ہی ہے کہ جو اپنے شریک حیات کی رسوائی کا باعث بنے‬

‫اس ڈرامے کا ایک منفرد پہلو یہ بھی تھا کہ اس ڈرامے میں میاں بیوی کی محبت کو دیکھایا گیا ہے وگرنہ زیادہ تر ڈراموں میں لڑکے‬
‫‪..‬اور لڑکی کی محبت کو ہی پیش کیا جاتا ہے اور میاں بیوی کو ایک دوسرے کے لیے درد سر دیکھایا جاتا ہے‬
‫میری رائے کے مطابق محبت کے لوازمات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ محبت ملکیت یا قرب کی متقاضی ہے اور یہ تقاضا شادی‬
‫کے بعد ہی پورا ہوتا ہے اس لیے محبت اصال شادی کے بعد ہی شروع ہوتی ہے کہ جو آپ کی پریکٹیکل محبت ہوتی ہے جو آپ کو‬
‫ایک دوسرے کے لیے قربانی دینے کا جذبہ سکھاتی ہے باقی شادی سے پہلے جو ہوتا ہے وہ تو دل کا دھوکا ہے‪..‬اس کو آپ محبت کا‬
‫‪...‬نام دے دیتے ہیں لیکن یہ محبت نہیں ہوتی‪..‬یہ خواہش ہوتی ہے یا حرص‬

‫‪..‬بہرحال ہللا کرے کسی کا نا تو کسی دو ٹکے کی عورت سے سامنا ہو‪..‬اور نا کسی دو ٹکے کے مرد سے‬

You might also like