You are on page 1of 3

‫ڈیجیٹل تصویر کے نقصانات کے بارے میں حضرت شیخ االسالم مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہم کو‬

‫لکھا گیا ایک اہم خط۔‬

‫السالم علیکم ورحمۃ ہللا !‬

‫حضرت امید ہے آپ بخیر و عافیت ہوں گے‬

‫ہللا رب العزت سے دعا ہے کہ وہ آپ کی عزت اور عمر میں مزید برکت عطا فرمائے۔‬

‫میرا مختصر تعارف یہ ہے کہ میرا نام جواد عبدالمتین ہے میرا تعلق "اسالمک اکیڈمی آف کمیونیکیشن آرٹس" سے ہے اور میں پچھلے تقریبا ‪ 13‬سال سے‬
‫انفارمیشن اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کےجدید فنون کی تدریس سے منسلک ہوں ‪.‬‬

‫اگرچہ نہ کبھی آپ سے مالقات کا شرف حاصل ہوا اور نہ ہی کبھی آپ کی مجلس میں بیٹھنے کا موقع مال مگر پھر بھی ہللا اور ہللا کے رسول صلی ہللا علیہ‬
‫وآلہ وسلم کے بعد زمین پر رہنے والے جن لوگوں سے مجھے سب سے زیادہ محبت ہے آپ کا نام ان میں سرفہرست ہے۔ خاص طور پر حضرت موالنا‬
‫سلیم ہللا خان رحمۃ ہللا علیہ کے دنیا سے رخصت ہونے کے بعد اب آپ کا مقام امت کے لیے روحانی باپ کا ہے۔‬

‫جس اخالص اور للہیت سے آپ نے پوری عمر دین کی خدمت کی ہے‪ ،‬ہللا رب العزت کے ہاں اس کی مقبولیت کی ایک یہ نشانی ہے کہ اس وقت عوام و‬
‫خواص میں جو عزت و مقام آپ کو ہللا ٰ‬
‫تعالی نےعطا فرمایا ہے وہ اورکسی کے پاس نہیں ہے۔ بال مبالغه اس وقت آپ کا شمار امت کے اکابرعلماء میں ہوتا‬
‫ہے۔‬

‫جو حضرات آپ کو جانتے ہیں اور آپ کے وسعت علم و حکمت کو سمجھتے ہیں وہ اس بات کا ادراک بھی رکھتےہیں کہ اس وقت آپ کی مثال ایک ایسے‬
‫دروازے کی سی ہے جس نے اُمت میں بہت بڑے بڑے فتنوں کو جاری ہونے سے روکا ہوا ہے۔ گویا کہ اگر اس دروازے کو کھول دیا جائے تو اُمت ایسے‬
‫فتنوں کا شکار ہوجائے گی جو ہالک کر دینے والے ہیں۔‬

‫اسی لئے ہللا رب العزت سے دعا ہے کہ وہ آپ کی عمر اور صحت میں برکت عطا فرمائے۔‬

‫اس وقت آپ کو یہ خط لکھنے کا مقصد آپ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف دالنا ہے۔‬

‫یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو پوری امت کو دیمک کی طرح کھا رہا ہے اور اس نے اُمت کی بنیادوں کو کھوکھال کر دیا ہے اور اُمت کے نوجوانوں کو تباہی‬
‫کے راستے پر ڈال دیا ہے اور اگر معامالت اسی طرح سے چلتے رہے تو پھر مستقبل قریب میں ہی بہت بڑی تباہی آتی نظر آرہی ہے ۔‬

‫اس مسئلہ کا تعلق اُمت میں بےحیائی‪ ،‬فحاشی اور عریانی کے پھیلنے کے سب سے بڑے سبب یعنی جاندار کی ڈیجیٹل وڈیو اورتصویر سے ہے۔‬

‫حضرت آپ سے دردمندانہ گزارش ہے کہ اس مسئلے پر خصوصی توجہ فرمائیے ۔‬

‫وقت ہاتھ سے نکال جا رہا ہے اور آپ کے بعد کوئی مضبوط آواز اس موضوع پر بات کرنے والی نظر نہیں آرہی۔‬
‫حضرت مفتی احمد ممتاز صاحب اور حضرت مفتی شعیب عالم صاحب اور دیگر ایسے علماء اگرچہ بھرپور کوشش کر رہے ہیں مگر عوام میں ان کو وہ‬
‫مقبولیت حاصل نہیں جو کہ آپ کو عطا ہوئی ہے۔‬

‫دارالعلوم کراچی کے ڈیجیٹل تصویر کے حوالے سے جواز کو بنیاد بنا کر اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے اس کو الفاظ میں بیان کرنا بھی مشکل ہے ۔‬

‫ڈیجیٹل بد نظری کا شکار اب تقریبا ہر وہ شخص ہے جو اس کے جواز کا قائل ہے اور وہ جدید آالت جیسے موبائل فون اور کمپیوٹر لیپ ٹاپ وغیرہ استعمال‬
‫کرتا ہے۔ اس فتنےسے بچنے اور اس کو ناجائز سمجھنے والے افراد کی تعداد اب آٹے میں نمک کے برابر ہے۔‬

‫اگرچہ میری دارالعلوم کراچی کے داراالفتاء جب بھی بات ہوئی تو وہاں کے حضرات نے بھی بہت فکرکا اظہار کیا اور یہ بھی کہا کہ ہم نے ڈیجیٹل تصویر‬
‫کے بےجا اور غیر ضروری استعمال کی بلکل اجازت نہیں دی۔‬

‫مگر آپ کو بھی معلوم ہے کہ عوام کو تو بہانہ چاہیے ہوتا ہے گمراہ ہونے کا۔‬

‫حضرت آپ سے گزارش ہے کہ معاشرے میں جنسی ہیجان کو پھیالنے والے اس سب سے بڑے اور خطرناک ذریعے یعنی ڈیجیٹل ویڈیو اور تصویر کے‬
‫بارے میں سخت الفاظ میں لب کشائی فرمائیے ۔‬

‫آپ کے نام اور ادارے کا حوالہ استعمال کرکے دینی حلقوں کے اندر یہ برائی جس تیزی سے پھیل چکی ہے اب اس کو روکنا عام علمائے کرام کے لیےبھی‬
‫ممکن نہیں رہا۔‬

‫عصری تعلیمی اداروں یونیورسٹیوں اور کالجز کی جو کارگزاریاں سامنے آرہی تھیں وہ تو پہلے سے ہی متوقع تھیں‪،‬‬

‫مگر پچھلے کچھ سالوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کے دینی مدارس سے آنے والی خوفناک اور دل خراش داستانیں ہمیں زمین میں گاڑ دینے کے لیے کافی ہیں‪،‬‬
‫غیرت مند مسلمانوں کے لئے تو مر جانے کا مقام ہے اگر ممکن ہوتا تو یہ سب کچھ ہونے سے پہلےہم قبروں میں چلے جانا پسند کرتے۔‬

‫حضرت آپ سے گزارش ہے کہ اب پانی سر سے گزر چکا ہے۔‬

‫اُمت میں دین کی خدمت کے نام پر ویڈیو گرافی اور تصویریں بنوانے کا سلسلہ ایک لمبے عرصے سے جاری ہے۔‬

‫فتوی دیا اور اُس کا نتیجہ آج سرزمین عرب کے نوجوان بھگت رہے ہیں‪ ،‬عرب مسلمان نوجوانوں میں‬
‫ٰ‬ ‫عرب علماء نے پچاس کی دہائی میں اس کے جواز کا‬
‫بے راہ روی کا عام ہونا بے حیائی اور فحاشی کا دوردورا اور مغربی طرز زندگی سے اُنس و محبت اس کے چند ثمرات میں سے ہیں۔‬

‫حضرت آپ اس بات کو بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کو ہللا رب العزت نے حکمت اور بصیرت اور نظر کی وہ وسعت عطا‬
‫فرمائی تھی جو قیامت تک آنے والے فتنوں کو روکنے کے لئے کافی تھی۔‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے اُمت کو متعدد بار جاندار کی تصویر کے حوالے سے سخت تنبیہ فرمائی۔‬

‫اور آج ہم پچھلے پانچ ہزار سال کی تاریخ کا جائزہ لے کر یہ معلوم کر سکتے ہیں کہ جس دور میں بھی جاندار کی تصویر عام ہوئی اگرچہ کسی بھی شکل‬
‫میں ہو وہ ساتھ میں بے حیائی اور شرک کوعام کرنے کا ذریع بنی۔‬

‫جاندار کی تصویر کے مسئلے کا زیادہ تعلق کاگنیٹیو سائنس ‪ cognitive science‬یعنی معرفت کی سائنس سے ہے بنسبت کے ‪ material science‬یعنی‬
‫مادی سائنس کے۔‬

‫جاندار کی تصویر کے جو اثرات انسانی ذہن پر ہوتے ہیں وہ کسی سحر سے کم نہیں۔ یہ انسانی ذہن اور اعصاب کو ویسی ہی تحریک دیتے ہیں جیسا کہ اصل‬
‫میں کسی جاندار کو دیکھ کر ملتی ہے۔ اب جاندار کی تصویر کو دیکھ کر ہونے والی یہ تحریک دنیا کی محبت کا باعث بنے‪ ،‬غیر ہللا کے تاثر کا سبب ہو یا‬
‫جنسی ہیجان اور بے حیائی کے پھیلنے کا ذریع۔‬
‫اگرچہ شراب کی طرح اس میں بھی فائدے ہوں گے مگر اس کے نقصانات اس سے حاصل ہونے والے فوائد سے کئی ہزار گنا زیادہ ہیں۔‬

‫یہود و نصاری کے علماء نے مسلمانوں سے کئی دہائیاں پہلے اس ٹیکنالوجی کو اپنے دین کی ترویج کے لئے استعمال کرنا شروع کیا ‪ ،‬مگر نتیجتاَ ان کی‬
‫اپنی بستیوں سے ان کا دین مٹ گیا۔‬

‫پھر اہل زبان عربوں نے ڈیجیٹل تصویر اور ویڈیو کے ذریعے دین کی ترویج کی کوشش کی اور اس کا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے۔‬

‫اور اب ہم (جو نہ کہ اہل زبان ہیں اور نہ ہی اس ٹیکنالوجی کے موجد) اس کو دین کی خدمت کے لئے استعمال کی کوشش کر رہے ہیں‪ ،‬جس کے نتائج دینی‬
‫مدارس سے آنے والی خوفناک کار گزاریوں اور معاشرے میں بھیلتی بے حیائی کی صورت میں ہمارے سامنے آنے شروع ہو گئے ہیں۔‬

‫جب عوام یہ دیکھتی ہے کہ علمائے کرام مسجد کے ممبروں کے سامنے کیمرے لگوا کر اپنی ویڈیو بنواتے ہیں اور یوٹیوب اور فیس بک پر اس کو چالتے‬
‫ہیں‪ ،‬اور پھر ان ویڈیوز پر چلنے والے غیر اخالقی اشتہارات سے کمائی کو بھی جائز سمجھتے ہیں تو اس صورتحال میں عوام اپنے لیے اس چیز کو‬
‫مکمل طور پر جائز اور حالل سمجھتی ہے۔‬

‫اگرچہ یہ موضوع بہت اہم ہے اور اس پر اگر مزید تفصیل بیان کی جائے تو بات بہت لمبی ہو جائے گی جبکہ مجھے یہ بھی احساس ہے کہ آپ کا وقت بہت‬
‫قیمتی ہے ۔‬

‫بس آخر میں یہ گزارش ہے کہ اب تو معاملہ دین کی عظمت کو بچانے کا ہے کیونکہ اب اس فتنے کا شکار دینی مدارس ہیں۔ پچھلے کئی سالوں میں لڑکوں‬
‫اور لڑکیوں کے دینی مدارس سے آنے والی خوفناک کارگزاریاں دل دہال دینے والی ہیں۔‬

‫اب یہ معاملہ اس قدر شدت اختیار کر چکا ہے کہ ایک آدھ بیان یا نصیحت سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا اس کے بارے میں دو ٹوک اور واضح تحریری فتوے‬
‫جاری کرنے پڑیں گے۔ اگرچہ پہلے سے جاری کیے گئے کسی فتوے سے رجوع ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔‬

‫آپ سے گزارش ہے کہ ان واقعات پر دوٹوک اور سخت رد عمل کا اظہار فرمائیے اور اس حوالے سے اُمت کی تباہی کے ان جدید اسباب کی روک تھام‬
‫کیلئے اپنا کردار ادا کیجئے کیونکہ معاملہ اب دین کی عظمت کو بچانے کا ہے۔‬

‫و السالم‬

‫ایک عام مسلمان‬

‫جواد عبدالمتین‬

You might also like