Professional Documents
Culture Documents
سائنس کے میدان میں ڈاکٹر محمد رفعت کی نگارشات
سائنس کے میدان میں ڈاکٹر محمد رفعت کی نگارشات
نگارشات
ش ف ف
ن شاز :پرو یسر دمحم خ الدمب رالظ ر
ن ٹ ن ن ش ت
صدر عب ہ رج مہ ،موال ا ٓازاد ی ل اردو یو ی ورس ی،ح ی درٓاب اد
ڈاکٹر محمد رفعت ایک نابغہ روزگار شخصیت کے مالک تھے۔انہ وں نے ٓائی ٓائی ٹی ک انپور
س ے طبیعی ات کے می دان میں "انویس ٹی گیش ن ٓاف ٓائی س وپن وائی لیش ن این ڈ ہاڈرون ک اس پن
اس ٹرکچر یوزن گ پرٹربی ٹیوکوانٹم کروموڈائن امکس" کے موض وع پ ر ان ڈین انس ٹی ٹی وٹ ٓاف
ٹکن الوجی س ے جن وری 1984ء میں اپ نی کی ڈگ ری حاص ل کی تھی اور یہی ان کی اولین
وی کی وجہ یہ ہے کہ خالص سائنسی لیکن غیر مطبوعہ نگارش ق رار دی جاس کتی ہے[]1۔اس دع ٰ
ڈاکٹر محمد رفعت صاحب کی دستیاب کتب کی طباعت بع د کے س الوں میں ہی ہ وئی ہے۔ان کے
پی ایچ ڈی کے مقالے کو بھی جلد کسی موقر ادارے سے طبع ہوجان ا چ اہئے ت اکہ طبیعی ات کے
میدان میں کام کررہے محققین اور اسکالرز کو ایک معیاری علمی حوالہ دستیاب ہوجائے۔
ڈاکٹر محمد رفعت کی سائنسی نگارشات میں ہمیں دو طرح کی تحریریں دستیاب ہیں ۔ایک
تو وہ مضامین ہیں جن میں وہ جدیدسائنس کی فکری اور نظری اتی اس اس پ ر تنقی د ک رتے ہ وئے
تے ہ وئے زور دی ئ اور ’’ اسالم کی انفرادی حیثیت‘‘ کے تحفظ کو یقینی بن انے کی ض رورت پ ر ئ
نظر ٓاتے ہیں ۔ اس طرح کے مضامین میں کہیں انہوں نے اسٹیفن ہاکنگ اور ٓا ی ن اس ٹ ا ی ن کے
دوین ن وکی مس تحکم اور ِ نظریات کا تنقیدی جائزہ لیا ہے[ ]2تو کہیں اسالمی اساس پر عل وم کی ت
پ رزور وک الت کی ہے[]3۔ بط ور خ اص س ائنس کے انک ار غیب کی موش گافیوں پ ر انہ وں نے
زبردست قدغن لگائی ہے[]4۔ انہوں نے نہایت جرٔات اور انتہائی بے باکی کے س اتھ جدی د س ائنس
کی خامیوں کی نشان دہی کی ہے اور سائنس کی تفہیم کے لیے ایک دوسرا عقلی و روحانی فریم
ورک فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔یقینا ً یہ ک ام مکم ل ت و نہیں ہے لیکن اس ج انب اس ے ای ک
طبیعی ات
موثر قدم ضرور قرار دیا جاسکتا ہے۔ دوسری وہ تحری ریں ہیں جوخ الص س ائنس اور خ
کے ن موضوع سے متعلق ہیں۔ان کی تحقیق کا میدان نظریاتی اور عملی طبیعات تھا ب ال صوص
ٹ
الک را کس ،کوانٹم میکانیکس اورریاضیاتی طبیعیات پر ان کے مضامین کا ایک موقر ذخیرہ
دستیاب ہے۔
زی ر نظ ر مق الہ میں اس ب ات کی کوش ش کی گ ئی ہے کہ خ الص س ائنس اور طبیعی ات کے
میدان میں ان کی نگارشات کا احاطہ کیا جائے۔ڈاک ٹر محم د رفعت ص احب ج امعہ ملیہ اس المیہ،
نئی دہلی کے ایک نہایت ہی قابل اور اپنے شاگردوں میں مقبول و معروف اس تاد تھے۔انہ وں نے
برسوں انجنیرنگ) بی ای اور بی ٹیک (کے طلبا کو نظریاتی اور عملی طبیعات کی تدریس انجام
دی ہے۔پوس ٹ گرائجویش ن کی س طح پ ر ت دریس میں ک وانٹم میک انیکس اورریاض یاتی طبیعی ات
انہوں نے پڑھایا ہے۔وہیں ان کی سائنسی تحقی ق کے می دان نظری اتی اور
موضوعات کو ٹ ن
خ جیسے
عملی طبیعات ب ال صوص الک را کس ،کوانٹم میکانیکس اورریاضیاتی طبیعیات تھے۔
ڈاکٹر محمد رفعت صاحب کی انگریزی زبان میں دستیاب پانچ نگارش ات کتب کی ش کل میں
تاحال شائع ہوچکی ہیں۔ج ودرج ذیل ہیں:
)Physics Through Laboratory Exercises (2005 .1
)Interplay of Skills and Concepts: An approach to Physics (2006 .2
)An Experience of Physics (2013 .3
( Spin Structure of proton: An introduction )2005 .4
)Physics Technology and Civilisation) February .5
ئ ً ت خ ت ئ
ے! ان ک ب کا م صرا ج ا زہ لی ں۔ ٓا ی
ئ ت ف شق ت
ے طب ی ع ی ات ( زکس ھرو لی ب اری ٹ ری اکسرسا زس): .1ج رب ہ گاہ م وں کے ذری ع
کت اب Physics Through Laboratory Exercisesدراصل ایک مشترکہ کوشش ہے جو
ہے۔ تاس ڈاکٹر محمد رفعت نے اپنے تدریسی ساتھی مدثر ایم حس ین کے س اتھ م ل ک ر انج ام دی ت
نے 2005تء میں شائع کیا۔ ج رب ا ی )Cadplanہ ن Publishers
ن کتاب کونئی دہلی کے کیڈپالن پبلشرز ( شق
چ نن کے ذری عہ طب ی ع ی ات کے ب ن
ٹ
ے کی ای فک ا ھی اور عض انہ م اصولوں اور ظ ری ات نکو ل ب ا کےن ذ وں می ں نا ار ید
ط
ن ش وں م
ک ی ک ی س
ے۔یٹہ کت اب ا ج ی نیر گ سال ئاول کے صاب م ظ ورہ ٓال ا ڈی ان کو ل ارن ن ن ن ل ش ئ
ہ سی ی ای) تکو ساے رکھ کر ت ار کی گ ی ے۔ ہ کت اب ا ک ل ار ٹ اری کوئ مع یک ش
گ ے ج وفا ج ی یر ت ول
ی بئ یض ی ع ہ م ری نی قہ ی ن تن ی م ی ٓا ے ت ن(ا ای جو ی
ہ
ے تروری م لومات ن را م کر ی ط
ے کے ل ے سے ا ج ام تدی اسب طرتی کے ل ب ا کو ج رب ہ گاہ م ں ان کے ج ر ات کو م
اب طل ا ی کی ت تدرقی سی ض رورب ات کی کم
ے اس کو دری سی حوالہ ج ا ی لٹ ری چ ر کی ج گہ ہی ں دی ی
ک ئہ کر ل ی ی ح ق ب ےت۔ ی ہ کت ہ
۔ []5
ے ی گ ھی ل ر طور کے اب" تک ی ی " ہ ی ہ ہ ن اور ے ی کس جا
ن ٹ ہ پ ت ی ہ
ٹ ن ت ت
ے ٓاف اسکلس ای ن ڈ کو س پ س :ای ن اپروچ و مہار وں اور صورات کا ب اہ می عامل :طب ی ع ی ات کا ای ک طرز ( ا ٹ ر پ ل .2ف
زکس):
ی ہ کت اب ب ھی ای ک مشترکہ کوشش ہے جو ڈاکٹر محمد رفعت نے اپنے تدریسی ساتھی مدثر
ایم حس ین ہی کے س اتھ م ل ک ر انج ام دی ہے۔ اس کت اب کون ئی 'دہلی کے کی ڈپالن پبلش رز (
)Cadplan Publishersنے 2006ء میں شائع کیا ہے۔
تھامس کوہن نے '' پیراڈائم'' کی اصطالح کو مقبول بنادیاتھا '' ،پیراڈائم'' واقعتا ًای ک انتہ ائی
عمیق ،معلومات ٓافریں اور ن تیجہ خ یز خی ال ہے۔ اس کے مط ابق ،س ائنس کی کس ی بھی خ اص
شاخ کی ترقی کے ہر مرحلے کو " پیراڈائم " کی خصوصیت حاص ل ہ وتی ہے۔ اس " پ یراڈائم "
کے متعدد پہلو ہو سکتے ہیں لیکن باآلخر ان سب کو دو بنیادی اص ولوں ،یع نی "تص ورات" اور
"مہارت" میں الزم ا ً مح دود ہون ا ہی پڑت ا ہے۔ اص طالح"مہ ارت" ک و ش اید م ترادف اص طالحات
"طریقوں" یا "" تکنیک "سے تبدیل کیا جا سکتا ہے لیکن " مہ ارت " ہی زی ادہ ج امع معل وم ہوت ا
ہے۔ سائنس کی کسی بھی ش اخ ک ا" پ یراڈائم" ج وہری ط ور پ ر ،اس س ائنس کے اص ل عم ل میں
موجود "کلچر" یا "ثق افت" ک و ظ اہر کرت ا ہے۔ کس ی بھی سائنس ی می دان کی س رگرمی میں ای ک
کامیاب شریک بننے کے لئے ،ضروری ہے کہ اس مخصوص میدان کو نہ صرف پسند کیا ج ائے
ت ض خ ت ذہنی اور فکری طور پر قائل بھی ہو[]6۔ بلکہ شراکت دار ق
ع م ط ن ط
ات کے ن ب مو وعات نسے م ت لق ت اس کت ابق کا م نصد ی ع ی ات کے ا ڈرگری جوقی ٹ ط ئل ب اء کوح ی ع ین
ب ب
ے اکہ ے کونل کرے" قکی چ"مہارت" کا مظ انہشر ہ کر ا ہئ ے ۔کت اب کا دوسرا م صد "مس ل ہ صورات" تسے وا فن کر ان چن "
ےا ھی طرح ذ ن ی ن ہ و ج ا ی ں۔ ہ طر کے ے کر ل ے کا حوصلہ پ دا ہ و اور ان کو ح کر ا م سا کا وں ی و ں م ا ل ط
ی ی ض ب ی
ن ٹ ن ک ٹ ں: ی ہ ل یذ درج وعاتی ن ن مو کردہ احاطہ ں یم اب کت
ق
دی م می کا کی ظ قام (ک زروی ومی کا ی فل سس م )
ن ن یٹ ن ت غ ق
ی ر دامت پ س د و ی ں ( ان ک زرو و ورسز)
ٹ پ
موج ی ب ت صری ات ( ویوآن کس )
ٹ ق
ت (کوا م آئ ی ڈی از ش) ن صورات خ دری
یل ٹ یٹ سپ ی ئ ض ف
ا ا ت کا صوصی ظ ری ہ (ا ل یھ وری ٓاف ر ی و ی)
اس کتاب میں شامل موضوعات وہ ہیں ،جو اکثرہماری یونیورسٹیوں میں اکثر انڈرگریجویٹ
نصاب کا ایک حصہ تشکیل دیتے ٓائے ہیں اور مصنفین نے ان موضوعات پر کافی مفی د م واد ک و
کیا ہے ۔ ف اندازمیں پیش بھی ئ ن نہایت ہی پرکشش ت
ی ی
طب ی ع ی ات کا ای ک ج رب ہ ( ای ن ا ک پ یر س ٓاف زکس):
س .3
ی ہ کت اب ب ھی ای ک مشترکہ کوشش ہے جو ڈاکٹر محمد رفعت نے اپنے تدریسی ساتھی مدثر
ایم حسین ہی کے ساتھ مل کر انجام دی ہے۔ اس کتاب کونئی دہلی کے کیڈپالن پبلش رز (Cadplan
)Publishersنے 2013ءمیں شائع کیا ہے۔
طبیعیات کے میدان سے وابستہ افراد میں یہ موضوع مختلف طرح کے ردعمل کو پیدا کرت ا
ہے،پھر بھی تھوڑی سی کوشش کے ذریعہ طبیعیات کے کردار کی قطعی تعری ف کی جاس کتی ہے۔
طبیعی ات کی تعری ف س ے ہی یہ ب ات واض ح ہے کہ طبیعی ات کوتش کیل دی نےوالی دو بنی ادی
خصوص یات م رئی م اد ی حقیقت کے دائ رے میں تج ربہ experimentationاور تص ور س ازی
conceptualizationہیں۔ پہلی سرگرمی میں تحقیقات کے لئے مظ اہر ک ا محت اط انتخ اب کرن ا اور
مناس ب منص وبہ بن دی کرن ا ش امل ہے جس کے ن تیجے میں مکم ل ق ابو کے س اتھ تجرب ات انج ام
دئیےجاتے ہیں۔ دوسری تخیل اور تخلیقی صالحیت کی متقاضی ہے۔ دونوں سرگرمیاں ایک ساتھ م ل
کر طبیعیات کے عملی سرگرمیوں کی تشکیل کرتی ہیں۔ موجودہ کتاب صرف پہلے پہلو کے ب ارے
میں ہے:۔ ایک عام انڈرگریجویٹ فزکس لیبارٹری کے تناظر میں یہ کتاب لکھی گئی ہے۔یہ ایک غیر
معمولی ک اوش ہے ج و اپ نے ان در ن ئے آئی ڈیاز ،متب ادل نقطہ نظ ر اور ع ام م احول س ے ٓاگے کی
تجاویز سے متصف ہے۔ مصنفین سمجھتے ہیں کہ انڈرگریجویٹ لیبارٹری سیشن میں طلباء ک و خ ود
میں (ان کے اساتذہ کی مناسب رہنمائی اور حوصلہ افزائی کے ساتھ) درج ذیل صالحیتوں ک و ف روغ
دی نے کے قاب ل بن ج ا ناچ اہئے۔ موج ودہ کت اب ص رف پہلے پہل و کے ب ارے میں ہے:۔ ای ک ع ام
انڈرگریجویٹ فزکس لیبارٹری کے تناظر میں یہ کت اب لکھی گ ئی ہے۔یہ ای ک غ یر معم ولی ک اوش
ہے جو اپنے اندر نئے آئیڈیاز ،متبادل نقطہ نظر اور عام ماحول سے ٓاگے کی تج اویز س ے متص ف
ہے۔ مصنفین سمجھتے ہیں کہ انڈرگریجویٹ لیبارٹری سیشن میں طلباء کو خود میں (اپنے اس اتذہ کی
مناسب رہنمائی اور حوصلہ افزائی کے ساتھ) درج ذیل صالحیتوں ک و ف روغ دی نے کے قاب ل بن ج ا
ناچاہئے۔
planning of an experiment تجربے کی منصوبہ بندی
متعلقہ پیرامیٹرز کی شناخت identification of relevant parameters
abstraction and idealization تجریدی اور مثالی
منظم مشاہدات systematic observations
ڈیٹا ریکارڈنگ data recording
data analysis ڈیٹاکا تجزیہ
غلطی کا تخمینہ error estimation
تخمینی حساب approximate calculations
report writing رپورٹ کی تحریر
learning for مستقبل کی تجرباتی سرگرمی کے لئے سیکھنا future
experimental activity
کتاب میں جمع کردہ مواد اتنا واضح اور شفاف ہے جس سے طلبا بٓاسانی ان صالحیتوں کی نشوونما
کے لئے مددورہنمائی پائیں گے۔بحیثیت مجموعی طلبا کے ہمہ جہتی اکتس اب میں یہ کت اب زبردس ت
ممد و معاون ہے[]7۔
ن ش ٹ
پروٹون کا اسپن ڈھانچہ ،ایک تعارف ( اسپ ن اسٹ رکچ ر ٓاف پرو ان :ای ن ا ٹ روڈک ن): .4
اس کتاب کے واحدمصنف ڈاکٹر محمد رفعت ہیں اور اس کو کوسموس بکس ،ن ئی دہلی نے
2005ءمیں ش ائع کی ا ہے۔اس پن ی ا چک ر ،پارٹیک ل ف زکس میں خصوص ی اہمیت کی حام ل ای ک
اصطالح ہے ۔ جو ہ ری ذرات یع نی مرک زے ،الیک ٹرون ،نی وٹرون وغ یرہ توان ائی کی دوس ری
اقسام کے عالوہ ایسی توانائی بھی رکھتے ہیں جو خود اس میں مح ور کے گ رد ذرے کی س پننگ
کی وجہ سے ہوتی ہے ۔۔"پروٹون کا اسپن ڈھانچہ ،ایک تعارف" ایک ایسی کتاب ہے ج و ق ارئین
کے سامنے پروٹون کے زاویائی چکر کے معیار حرکت ک ا ابت دائی تع ارف پیش ک رتی ہے،ج و
اس کے اندر مختلف اجزا کو فراہم ہوتی ہے۔یہ کتاب طبیعیات کے میدان میں گرائجویشن کر رہے
طلبا بطور خاص ان طلبا کے لئے لکھی گئی ہے جوابتدائی پارٹیکل طبیعیات اور اس سے متعل ق
میدانوں سے دلچسپی رکھ تے ہ وں ۔ موض وعات ک ا تن وع اس کت اب کے اب واب ک و دیکھ ک ر کی ا
جاس کتا ہے ،ج و یہ ہیں ک وانٹم کروموڈین امکس ک ا ای ک س روے( A Survey of Quantum
،)Chromodynamicsہی ڈرونک اس پن ڈھ انچہ؛ ن ام (;Hadronic Spin Structure
، )Nomenclatureپ ولرائزڈ ہی ڈرن ہی ڈرن س کریٹرنگ(Polarized Hadron Hadron
،)Scatteringلیپٹن ہی ڈرون بکھ راو( ، )Lepton Hadron Scatteringاور نیوٹرن و پروٹ ون
بکھ راو( )Neutrino Proton Scattering۔ یہ کت اب طلب ا کی علمی س طح اور ان کی تدریس ی
ضروریات کا خیال رکھ ک ر تی ار ض رور کی گ ئی ہے لیکن اس ک ا علمی و تحقیقی ط رز اس ک و
ئ یش ف ے[]8۔
ہ ایک حوالہ جاتی کتاب ب ن ا دی ت ا
ٹ
طبیعیات،تکنالوجی اور تہذیب ( زکس ،ک ن الوج ی ای ن ڈسوی ال ز ن): .5
اس کتاب کے بھی واحدمصنف ڈاکٹر محمد رفعت ہی ہیں اور اس کو ٓادم پبلشرس اینڈ
ڈس ٹریبیوٹرس ،ن ئی دہلی نے 2005ءمیں ش ائع کی ا ہے۔اس کت اب میں تین موض وعات ،طبیعی ات ،
ٹکنالوجی اور تہذیب پر مختصر مضامین کا مجموعہ پیش کیا گی ا ہے۔یہ تین وں موض وعات ٓاپس میں
مربوط بھی ہیں اور ان میں سے کچھ روابط کوکتاب کے اندر ش امل مض امین میں بحث ک ا موض وع
بھی بنا یا گیا ہے۔لیکن تینوں ہی اصطالحات اپ نی جگہ انف رادی ط ور پ ر بھی ک افی دلچس پ ہیں۔ہم
جانتے ہیں کہ موجودہ دورکو ٹکنالوجی کا دور کہ ا جات اہے ،لیکن ہ ردور کے ل وگ اپ نی ٹکن الوجی
رکھتے تھے۔خواہ وہ ٓاج کے تناظر میں کتنی معمولی معیار کی کیوں نہ لگ تی ہ و لیکن وہ ٹکن الوجی
اعلی
ٰ اس دور کے لوگ وں کی ض روریات کی تکمی ل کے ل ئے بالک ل مناس ب اور ک افی تھی۔ لہ ذا ،
درجے کی ٹیکن الوجی کی نفاس ت اور بن اوٹ کے ب ارے میں فیص لے مطل ق نہیں بلکہ اض افی ہی
مانے جائیں گے۔تاہم ،پچھلی چند صدیوں میں ٹکنالوجی کی رفتار کو دیکھ کر محت اط ط ریقے س ے
اس بات پر زور دیا جاسکتا ہےکی ہمارے دور میں تکنیکی تبدیلی کی شرح مقابلۃً بہت ت یز ہ و چکی
ہے۔ یہ بات ہم جانتے ہیں کہ حاالت اور صورتحال کبھی بھی مختلف امور ک ا ن تیجہ ہ وتے ہیں اور
ان کو کبھی بھی علیحدہ منفرد طور پر سمجھا نہیں جاسکتا ہے۔اور اب تو بہت سارے ل وگ اس ب ات
کو مان بھی چکے ہیں کہ واقعی تکنیکی ت رقی ک ا رش تہ انس انی خوش ی اور فالح و بہب ود کے س اتھ
بالکل سیدھا نہیں بلکہ کئی امور کے ساتھ بہ یک وقت جڑا ہ وا ہے۔ زن دگی کے مختل ف پہل وؤں کے
ساتھ ٹکنالوجی کے باہمی تعامل کا گہرائی سے جائزہ لینےکی ضرورت ہے۔ یہ باہمی تعلق زیر نظر
کتاب کے مختلف موضوعات میں سے ایک ہے جس پر یہاں تفصیل سے بحث کی گئی ہے۔
اس کتاب کا بنیادی محور تہذیب کا تصوراتی زم رہ ہے۔ تہ ذیب ک ا قطعی مفہ وم اس س یاق و
سباق پر منحصر ہے جس میں یہ اصطالح استعمال ہوتی ہے۔ پھر بھی ک وئی بھی ش خص تہ ذیب کی
تعریف بیان کرنے والی خصوصیات کی نشاندہی کرنے کی کوشش کرسکتا ہے ،ج و اس کی بنی ادی
اساس کی تشکیل کرتی ہوں۔یہ کتاب طبیعات اور تہذیب کے مابین ایک انٹرفیس فراہم کرتی ہے اسے
ایک ماہر طبیعیات کے ردعمل کے ط ورپر بھی دیکھ ا جاس کتاہے۔س ائنس اور معاش رے کے ٓاپس ی
تعامل کے بارے میں تصورات عجیب اور پراسرار رہے ہیں۔ ان کے مابین ش اید ہی ک وئی دل ٓاوی ز
اور پرکش ش رش تہ ب نے ہ وں گے۔ اگ رچہ ،س ائنس معاش رے کی خ دمت ہے لیکن تج ربہ گ اہ اور
عوامی زندگی شاذ و نادر ہی جڑےہوے ہوتے ہیں۔ ہ ر س ال ،س ائنس کے مختل ف ش عبوں میں نوب ل
انعام ک ا اعالن کی ا جات ا ہے ،ان عظیم م اہرین کے خی االت بھی دنی ا کے س امنے ٓاتے ہیں ،لیکن یہ
ایک عمومی مشاہدہ ہے کہ عام آدمی معاشرے اور اس کے بحران کے بارے میں نامور سائنس دانوں
کے تبص رے ک و کبھی نہیں پڑھت ا ہے[]9۔ ڈاک ٹر محم د رفعت کی کت اب ’’ طبیعی ات،تکن الوجی اور
تہذیب ‘‘ کو اس رکاوٹ کو دور کرنے ایک کامیاب کوش ش کے ط ور پ ر دیکھ ا جاس کتا ہے۔ کت اب
کے بارے میں سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہ سادہ ،راس ت لیکن فص احت س ے بھرپ ور ہے۔ اس
کے ابواب طبیعیات کے بعض بنیادی اصولوں سے متعلق ہیں جن کو مصنف نے اتنےآسان انداز میں
پیش کیا ہے کہ قارئین اس موضوع کے بنیادی علم کے بغیر بھی ان کو اچھی ط رح س ے س مجھتے
ہوئے ان کے مکمل مفاہیم پکڑسکتے ہیں ،کتاب ک ا یہ ط رز ک ارل پ اپر Karl popperکے اقتب اس
سے مطابقت رکھتا ہے کہ “سائنس کوانتہائی سادگی کےمنظم فن کے طور پر بیان کیا جاسکتا ہے۔
تہذیب کے ب ارے میں ڈاکٹرمحم د رفعت ک ا تبص رہ نہ ایت ہی متناس ب ہے اور 360ڈگ ری
نقطہ نظر پیش کرت ا ہے ،جہ اں پڑھ نے والے ک و نہ ص رف ب ڑے دانش وروں س ے بلکہ بچ وں کی
کالسیکی سے بھی معاشرتی بص یرت مل تی ہے۔ ڈاکٹرمحم د رفعت اپ نی کت اب میں نرس ری ش اعری
کے حوالوں سے بھی نہیں شرماتے ہیں جس سے ق اری ان حوال وں ک و دوب ارہ دیکھ نے اور انھیں
ایک مختلف فکری سیاق و سباق میں باربار پڑھنے پر مجبور ہو جات ا ہے۔کت اب کی ن وعیت بہت ہی
علمی ہے کیونکہ یہ مس ائل کی تحقی ق کے سائنس ی ان داز کے مط ابق تی ار کی گ ئی ہے۔ کت اب ب راہ
راست مسائل کو پیش نہیں کرتی ہے لیکن اس میں ان تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے جن میں کس ی
مسئلے کی شدت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ ہر مس ئلے کے س اتھ مص نف کچھ ح ل بھی ف راہم کرت ا ہے
جس سے ایک بالکل نئی بحث کا دروازہ بھی کھل سکتا ہے جو لگتا ہے کہ اس کت اب ک ا مقص د بھی
ہے یعنی صحت مند مصروفیات کے لئے دروازے کھولنا۔
قومی اور بین االقوامی رسائل و جرائد میں مقاالت کی طباعت:
خ الص علمی و تحقیقی می دان میں ق ومی و بین االق وامی رس ائل و جرائ د میں مق االت
اورمض امین ک ا ش ائع ہ وتے رہن ا محق ق کے ہ ردم ت ازہ دم اور
موضوع سے مستقل مربوط ہونے کا اظہار ہے۔ڈاکٹر محمد رفعت
نے طبیعی ات جیس ے دقی ق موض وع پ ر تنقی د و تحقی ق کے
معیارات کو ملحوظ رکھتے ہ وئے نہ ص رف اپ نے مق االت ش ائع
ک ئے بلکہ انہیں موض وع بحث بھی بن ا ی ا اور علمی دنی ا س ے
خاص ی پ ذیرائی بھی حاص ل کی۔ ق ومی و بین االق وامی رس ائل و
جرائ د میں ڈاک ٹر محم د رفعت کے مق االت کی فہرس ت گوگ ل
اسکالر پر موجود ہے۔ موصوف کے مق االت کے مجم وعی ط ور
پر ۶۶۳سائیٹیشنز ہیں جن میں ایچ ان ڈیکس کے تحت ۱۵اور ٓائی
۱۰انڈیکس ۲۶سائیٹیشنزشامل ہیں۔ڈاک ٹر محم د رفعت کی تحقیقی
سرگرمیوں کا عروج ہمیں سال ۲۰۱۶ءسے نظر ٓات ا ہے۔۲۰۱۶ء
کے بع د ڈاک ٹر محم د رفعت کے مق االت کے مجم وعی ط ور پ ر
۵۳۴سائیٹیش نز ہیں جن میں ایچ ان ڈیکس کے تحت ۱۳اور ٓائی ۱۰ان ڈیکس کے تحت ۲۲
سائیٹیشنزشامل ہیں[]10۔
حوالے(: )References
[1] “
Investigation of Iso spin Voilation and Hadronic Spin Structure using Perturbative Quantum
Chromodynamics”, PhD Thesis, Dr. Mohd Rafat, Indian Institute of Technology, Kanpur,
January, 1984.
[2] http://irak.pk/hawkings-ideas/
[3] http://irak.pk/islamic-roots/
[4] http://irak.pk/original-error-of-contemporary/
[5]
Physics Through Laboratory Exercises (2005) Cadplan Publishers, New Delhi-110025
M. Rafat, Mudassir M. Husain
[6]
Interplay of Skills and Concepts: An approach to Physics (2006) Cosmos Publishers,
New Delhi M. Rafat, Mudassir M. Husain
[7]
An Experience of Physics (2013) Cadplan Publishers, New Delhi-110025, Mudassir
M. Husain, M. Rafat
[8]
Spin Structure of Proton: An Introduction ) February 2005 ( COSMOS BOOKS, New
Delhi-110025 M. Rafat
[9]
Physics Technology And Civilisation) February 2005 (ADAM PUBLISHERS &
DISTRIBUTORS New Delbi- M. Rafat
[10] https://scholar.google.co.in/citations?user=Fm2y3kUAAAAJ&hl=en
***************