You are on page 1of 6

‫سائنس کے میدان میں ڈاکٹر محمد رفعت کی‬

‫نگارشات‬
‫ش ف‬ ‫ف‬
‫ن شاز‪ :‬پرو یسر دمحم خ الدمب رالظ ر‬
‫ن ٹ‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ش ت‬
‫صدر عب ہ رج مہ‪ ،‬موال ا ٓازاد ی ل اردو یو ی ورس ی‪،‬ح ی درٓاب اد‬
‫ڈاکٹر محمد رفعت ایک نابغہ روزگار شخصیت کے مالک تھے۔انہ وں نے ٓائی ٓائی ٹی ک انپور‬
‫س ے طبیعی ات کے می دان میں "انویس ٹی گیش ن ٓاف ٓائی س وپن وائی لیش ن این ڈ ہاڈرون ک اس پن‬
‫اس ٹرکچر یوزن گ پرٹربی ٹیوکوانٹم کروموڈائن امکس" کے موض وع پ ر ان ڈین انس ٹی ٹی وٹ ٓاف‬
‫ٹکن الوجی س ے جن وری ‪ 1984‬ء میں اپ نی کی ڈگ ری حاص ل کی تھی اور یہی ان کی اولین‬
‫وی کی وجہ یہ ہے کہ‬ ‫خالص سائنسی لیکن غیر مطبوعہ نگارش ق رار دی جاس کتی ہے[‪]1‬۔اس دع ٰ‬
‫ڈاکٹر محمد رفعت صاحب کی دستیاب کتب کی طباعت بع د کے س الوں میں ہی ہ وئی ہے۔ان کے‬
‫پی ایچ ڈی کے مقالے کو بھی جلد کسی موقر ادارے سے طبع ہوجان ا چ اہئے ت اکہ طبیعی ات کے‬
‫میدان میں کام کررہے محققین اور اسکالرز کو ایک معیاری علمی حوالہ دستیاب ہوجائے۔‬
‫ڈاکٹر محمد رفعت کی سائنسی نگارشات میں ہمیں دو طرح کی تحریریں دستیاب ہیں ۔ایک‬
‫تو وہ مضامین ہیں جن میں وہ جدیدسائنس کی فکری اور نظری اتی اس اس پ ر تنقی د ک رتے ہ وئے‬
‫تے ہ وئے‬ ‫زور دی ئ‬ ‫اور ‪’’ ‬اسالم کی انفرادی حیثیت‘‘ کے تحفظ کو یقینی بن انے کی ض رورت پ ر ئ‬
‫نظر ٓاتے ہیں ۔ اس طرح کے مضامین میں کہیں انہوں نے اسٹیفن ہاکنگ اور ٓا ی ن اس ٹ ا ی ن کے‬
‫دوین ن وکی مس تحکم اور‬ ‫ِ‬ ‫نظریات کا تنقیدی جائزہ لیا ہے[‪ ]2‬تو کہیں اسالمی اساس پر عل وم کی ت‬
‫پ رزور وک الت کی ہے[‪]3‬۔ بط ور خ اص س ائنس کے انک ار غیب کی موش گافیوں پ ر انہ وں نے‬
‫زبردست قدغن لگائی ہے[‪]4‬۔ انہوں نے نہایت جرٔات اور انتہائی بے باکی کے س اتھ جدی د س ائنس‬
‫کی خامیوں کی نشان دہی کی ہے اور سائنس کی تفہیم کے لیے ایک دوسرا عقلی و روحانی فریم‬
‫ورک فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔یقینا ً یہ ک ام مکم ل ت و نہیں ہے لیکن اس ج انب اس ے ای ک‬
‫طبیعی ات‬
‫موثر قدم ضرور قرار دیا جاسکتا ہے۔ دوسری وہ تحری ریں ہیں جوخ الص س ائنس اور خ‬
‫کے ن موضوع سے متعلق ہیں۔ان کی تحقیق کا میدان نظریاتی اور عملی طبیعات تھا ب ال صوص‬
‫ٹ‬
‫الک را کس ‪،‬کوانٹم میکانیکس اورریاضیاتی طبیعیات پر ان کے مضامین کا ایک موقر ذخیرہ‬
‫دستیاب ہے۔‬
‫زی ر نظ ر مق الہ میں اس ب ات کی کوش ش کی گ ئی ہے کہ خ الص س ائنس اور طبیعی ات کے‬
‫میدان میں ان کی نگارشات کا احاطہ کیا جائے۔ڈاک ٹر محم د رفعت ص احب ج امعہ ملیہ اس المیہ‪،‬‬
‫نئی دہلی کے ایک نہایت ہی قابل اور اپنے شاگردوں میں مقبول و معروف اس تاد تھے۔انہ وں نے‬
‫برسوں انجنیرنگ) بی ای اور بی ٹیک (کے طلبا کو نظریاتی اور عملی طبیعات کی تدریس انجام‬
‫دی ہے۔پوس ٹ گرائجویش ن کی س طح پ ر ت دریس میں ک وانٹم میک انیکس اورریاض یاتی طبیعی ات‬
‫انہوں نے پڑھایا ہے۔وہیں ان کی سائنسی تحقی ق کے می دان نظری اتی اور‬
‫موضوعات کو ٹ ن‬
‫خ‬ ‫جیسے‬
‫عملی طبیعات ب ال صوص الک را کس ‪،‬کوانٹم میکانیکس اورریاضیاتی طبیعیات تھے۔‬

‫ڈاکٹر محمد رفعت صاحب کی انگریزی زبان میں دستیاب پانچ نگارش ات کتب کی ش کل میں‬
‫تاحال شائع ہوچکی ہیں۔ج ودرج ذیل ہیں‪:‬‬
‫)‪Physics Through Laboratory Exercises (2005‬‬ ‫‪.1‬‬
‫)‪Interplay of Skills and Concepts: An approach to Physics (2006‬‬ ‫‪.2‬‬
‫)‪An Experience of Physics (2013‬‬ ‫‪.3‬‬
‫‪( Spin Structure of proton: An introduction )2005‬‬ ‫‪.4‬‬
‫‪)Physics Technology and Civilisation) February‬‬ ‫‪.5‬‬
‫ئ‬ ‫ً‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫ئ‬
‫ے! ان ک ب کا م صرا ج ا زہ لی ں۔‬ ‫ٓا ی‬
‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ف‬ ‫شق‬ ‫ت‬
‫ے طب ی ع ی ات ( زکس ھرو لی ب اری ٹ ری اکسرسا زس)‪:‬‬ ‫‪ .1‬ج رب ہ گاہ م وں کے ذری ع‬
‫کت اب ‪ Physics Through Laboratory Exercises‬دراصل ایک مشترکہ کوشش ہے جو‬
‫ہے۔ تاس‬ ‫ڈاکٹر محمد رفعت نے اپنے تدریسی ساتھی مدثر ایم حس ین کے س اتھ م ل ک ر انج ام دی ت‬
‫نے ‪ 2005‬تء میں شائع کیا۔ ج رب ا ی‬ ‫‪ )Cadplan‬ہ ن‬ ‫‪Publishers‬‬
‫ن‬ ‫کتاب کونئی دہلی کے کیڈپالن پبلشرز (‬ ‫شق‬
‫چ‬ ‫نن‬ ‫کے ذری عہ طب ی ع ی ات کے ب ن‬
‫ٹ‬
‫ے کی ای فک ا ھی اور‬ ‫عض انہ م اصولوں اور ظ ری ات نکو ل ب ا کےن ذ وں می ں نا ار ید‬
‫ط‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫وں‬ ‫م‬
‫ک‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫ی‬ ‫س‬
‫ے۔یٹہ کت اب ا ج ی نیر گ سال ئاول کے صاب م ظ ورہ ٓال ا ڈی ان کو ل ارن ن ن ن ل‬ ‫ش ئ‬
‫ہ سی ی ای) تکو ساے رکھ کر ت ار کی گ ی ے۔ ہ کت اب ا ک ل ار ٹ‬ ‫اری کوئ‬ ‫مع یک ش‬
‫گ‬ ‫ے ج وفا ج ی یر ت‬ ‫ول‬
‫ی بئ یض ی ع ہ‬ ‫م‬ ‫ری‬ ‫نی‬ ‫قہ ی ن‬ ‫تن ی‬ ‫م‬ ‫ی‬ ‫ٓا‬ ‫ے‬ ‫ت‬ ‫ن(ا‬ ‫ای جو ی‬
‫ہ‬
‫ے تروری م لومات ن را م کر ی‬ ‫ط‬
‫ے کے ل‬ ‫ے سے ا ج ام تدی‬ ‫اسب طرتی‬ ‫کے ل ب ا کو ج رب ہ گاہ م ں ان کے ج ر ات کو م‬
‫اب طل ا ی کی ت تدرقی سی ض رورب ات کی کم‬
‫ے اس کو دری سی حوالہ ج ا ی لٹ ری چ ر کی ج گہ ہی ں دی‬ ‫ی‬
‫ک ئہ‬ ‫کر‬ ‫ل‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ح ق‬ ‫ب‬ ‫ےت۔ ی ہ کت‬ ‫ہ‬
‫۔‬ ‫[‪]5‬‬
‫ے‬ ‫ی‬ ‫گ‬ ‫ھی‬ ‫ل‬ ‫ر‬ ‫طور‬ ‫کے‬ ‫اب"‬ ‫ت‬‫ک‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫"‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫اور‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫ک‬‫س‬ ‫جا‬
‫ن ٹ‬ ‫ہ‬ ‫پ‬ ‫ت ی‬ ‫ہ‬
‫ٹ‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫ے ٓاف اسکلس ای ن ڈ کو س پ س‪ :‬ای ن اپروچ و‬ ‫مہار وں اور صورات کا ب اہ می عامل ‪ :‬طب ی ع ی ات کا ای ک طرز ( ا ٹ ر پ ل‬ ‫‪.2‬ف‬
‫زکس)‪:‬‬
‫ی ہ کت اب ب ھی ای ک مشترکہ کوشش ہے جو ڈاکٹر محمد رفعت نے اپنے تدریسی ساتھی مدثر‬
‫ایم حس ین ہی کے س اتھ م ل ک ر انج ام دی ہے۔ اس کت اب کون ئی 'دہلی کے کی ڈپالن پبلش رز (‬
‫‪ )Cadplan Publishers‬نے ‪2006‬ء میں شائع کیا ہے۔‬
‫تھامس کوہن نے '' پیراڈائم'' کی اصطالح کو مقبول بنادیاتھا ‪ '' ،‬پیراڈائم'' واقعتا ًای ک انتہ ائی‬
‫عمیق‪ ،‬معلومات ٓافریں اور ن تیجہ خ یز خی ال ہے۔ اس کے مط ابق ‪ ،‬س ائنس کی کس ی بھی خ اص‬
‫شاخ کی ترقی کے ہر مرحلے کو " پیراڈائم " کی خصوصیت حاص ل ہ وتی ہے۔ اس " پ یراڈائم "‬
‫کے متعدد پہلو ہو سکتے ہیں لیکن باآلخر ان سب کو دو بنیادی اص ولوں ‪ ،‬یع نی "تص ورات" اور‬
‫"مہارت" میں الزم ا ً مح دود ہون ا ہی پڑت ا ہے۔ اص طالح"مہ ارت" ک و ش اید م ترادف اص طالحات‬
‫"طریقوں" یا "" تکنیک "سے تبدیل کیا جا سکتا ہے لیکن " مہ ارت " ہی زی ادہ ج امع معل وم ہوت ا‬
‫ہے۔ سائنس کی کسی بھی ش اخ ک ا" پ یراڈائم" ج وہری ط ور پ ر ‪،‬اس س ائنس کے اص ل عم ل میں‬
‫موجود "کلچر" یا "ثق افت" ک و ظ اہر کرت ا ہے۔ کس ی بھی سائنس ی می دان کی س رگرمی میں ای ک‬
‫کامیاب شریک بننے کے لئے‪ ،‬ضروری ہے کہ اس مخصوص میدان کو نہ صرف پسند کیا ج ائے‬
‫ت‬ ‫ض‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫ذہنی اور فکری طور پر قائل بھی ہو[‪]6‬۔‬ ‫بلکہ شراکت دار ق‬
‫ع‬ ‫م‬ ‫ط‬ ‫ن‬ ‫ط‬
‫ات کے ن ب مو وعات نسے م ت لق‬ ‫ت اس کت ابق کا م نصد ی ع ی ات کے ا ڈرگری جوقی ٹ ط ئل ب اء کوح ی ع ین‬
‫ب‬ ‫ب‬
‫ے اکہ‬ ‫ے کونل کرے" قکی چ"مہارت" کا مظ انہشر ہ کر ا ہئ‬ ‫ے ۔کت اب کا دوسرا م صد "مس ل‬ ‫ہ‬ ‫صورات" تسے وا فن کر ان‬ ‫چن‬ ‫"‬
‫ےا ھی طرح ذ ن ی ن ہ و ج ا ی ں۔‬ ‫ہ‬ ‫طر‬ ‫کے‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫ل‬ ‫ے کا حوصلہ پ دا ہ و اور ان کو ح‬ ‫کر‬ ‫ا‬ ‫م‬ ‫سا‬ ‫کا‬ ‫وں‬ ‫ی‬ ‫و‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ا‬ ‫ل‬ ‫ط‬
‫ی‬ ‫ی‬ ‫ض‬ ‫ب ی‬
‫ن ٹ ن ک ٹ‬ ‫ں‪:‬‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ل‬ ‫ی‬‫ذ‬ ‫درج‬ ‫وعات‬‫ی ن‬ ‫ن‬ ‫مو‬ ‫کردہ‬ ‫احاطہ‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫م‬ ‫اب‬ ‫کت‬
‫ق‬
‫دی م می کا کی ظ قام (ک زروی ومی کا ی فل سس م )‬ ‫‪‬‬
‫ن ن یٹ‬ ‫ن ت‬ ‫غ ق‬
‫ی ر دامت پ س د و ی ں ( ان ک زرو و ورسز)‬ ‫‪‬‬
‫ٹ‬ ‫پ‬
‫‪ ‬موج ی ب ت صری ات ( ویوآن کس )‬
‫ٹ‬ ‫ق‬
‫ت‬ ‫(کوا م آئ ی ڈی از ش)‬ ‫ن‬ ‫صورات‬ ‫خ‬ ‫دری‬ ‫‪‬‬
‫یل ٹ یٹ‬ ‫سپ ی ئ‬ ‫ض ف‬
‫‪ ‬ا ا ت کا صوصی ظ ری ہ (ا ل یھ وری ٓاف ر ی و ی)‬
‫اس کتاب میں شامل موضوعات وہ ہیں ‪ ،‬جو اکثرہماری یونیورسٹیوں میں اکثر انڈرگریجویٹ‬
‫نصاب کا ایک حصہ تشکیل دیتے ٓائے ہیں اور مصنفین نے ان موضوعات پر کافی مفی د م واد ک و‬
‫کیا ہے ۔ ف‬ ‫اندازمیں پیش بھی ئ ن‬ ‫نہایت ہی پرکشش ت‬
‫ی‬ ‫ی‬
‫طب ی ع ی ات کا ای ک ج رب ہ ( ای ن ا ک پ یر س ٓاف زکس)‪:‬‬
‫س‬ ‫‪.3‬‬
‫ی ہ کت اب ب ھی ای ک مشترکہ کوشش ہے جو ڈاکٹر محمد رفعت نے اپنے تدریسی ساتھی مدثر‬
‫ایم حسین ہی کے ساتھ مل کر انجام دی ہے۔ اس کتاب کونئی دہلی کے کیڈپالن پبلش رز (‪Cadplan‬‬
‫‪ )Publishers‬نے ‪2013‬ءمیں شائع کیا ہے۔‬
‫طبیعیات کے میدان سے وابستہ افراد میں یہ موضوع مختلف طرح کے ردعمل کو پیدا کرت ا‬
‫ہے‪،‬پھر بھی تھوڑی سی کوشش کے ذریعہ طبیعیات کے کردار کی قطعی تعری ف کی جاس کتی ہے۔‬
‫طبیعی ات کی تعری ف س ے ہی یہ ب ات واض ح ہے کہ طبیعی ات کوتش کیل دی نےوالی دو بنی ادی‬
‫خصوص یات م رئی م اد ی حقیقت کے دائ رے میں تج ربہ ‪ experimentation‬اور تص ور س ازی‬
‫‪ conceptualization‬ہیں۔ پہلی سرگرمی میں تحقیقات کے لئے مظ اہر ک ا محت اط انتخ اب کرن ا اور‬
‫مناس ب منص وبہ بن دی کرن ا ش امل ہے جس کے ن تیجے میں مکم ل ق ابو کے س اتھ تجرب ات انج ام‬
‫دئیےجاتے ہیں۔ دوسری تخیل اور تخلیقی صالحیت کی متقاضی ہے۔ دونوں سرگرمیاں ایک ساتھ م ل‬
‫کر طبیعیات کے عملی سرگرمیوں کی تشکیل کرتی ہیں۔ موجودہ کتاب صرف پہلے پہلو کے ب ارے‬
‫میں ہے‪:‬۔ ایک عام انڈرگریجویٹ فزکس لیبارٹری کے تناظر میں یہ کتاب لکھی گئی ہے۔یہ ایک غیر‬
‫معمولی ک اوش ہے ج و اپ نے ان در ن ئے آئی ڈیاز ‪ ،‬متب ادل نقطہ نظ ر اور ع ام م احول س ے ٓاگے کی‬
‫تجاویز سے متصف ہے۔ مصنفین سمجھتے ہیں کہ انڈرگریجویٹ لیبارٹری سیشن میں طلباء ک و خ ود‬
‫میں (ان کے اساتذہ کی مناسب رہنمائی اور حوصلہ افزائی کے ساتھ) درج ذیل صالحیتوں ک و ف روغ‬
‫دی نے کے قاب ل بن ج ا ناچ اہئے۔ موج ودہ کت اب ص رف پہلے پہل و کے ب ارے میں ہے‪:‬۔ ای ک ع ام‬
‫انڈرگریجویٹ فزکس لیبارٹری کے تناظر میں یہ کت اب لکھی گ ئی ہے۔یہ ای ک غ یر معم ولی ک اوش‬
‫ہے جو اپنے اندر نئے آئیڈیاز ‪ ،‬متبادل نقطہ نظر اور عام ماحول سے ٓاگے کی تج اویز س ے متص ف‬
‫ہے۔ مصنفین سمجھتے ہیں کہ انڈرگریجویٹ لیبارٹری سیشن میں طلباء کو خود میں (اپنے اس اتذہ کی‬
‫مناسب رہنمائی اور حوصلہ افزائی کے ساتھ) درج ذیل صالحیتوں ک و ف روغ دی نے کے قاب ل بن ج ا‬
‫ناچاہئے۔‬
‫‪planning of an experiment‬‬ ‫تجربے کی منصوبہ بندی‬ ‫‪‬‬
‫متعلقہ پیرامیٹرز کی شناخت ‪identification of relevant parameters‬‬ ‫‪‬‬
‫‪abstraction and idealization‬‬ ‫تجریدی اور مثالی‬ ‫‪‬‬
‫منظم مشاہدات ‪systematic observations‬‬ ‫‪‬‬
‫ڈیٹا ریکارڈنگ ‪data recording‬‬ ‫‪‬‬
‫‪data analysis‬‬ ‫ڈیٹاکا تجزیہ‬ ‫‪‬‬
‫غلطی کا تخمینہ ‪error estimation‬‬ ‫‪‬‬
‫تخمینی حساب ‪approximate calculations‬‬ ‫‪‬‬
‫‪report writing‬‬ ‫رپورٹ کی تحریر‬ ‫‪‬‬
‫‪learning‬‬ ‫‪for‬‬ ‫مستقبل کی تجرباتی سرگرمی کے لئے سیکھنا ‪future‬‬ ‫‪‬‬
‫‪experimental activity‬‬
‫کتاب میں جمع کردہ مواد اتنا واضح اور شفاف ہے جس سے طلبا بٓاسانی ان صالحیتوں کی نشوونما‬
‫کے لئے مددورہنمائی پائیں گے۔بحیثیت مجموعی طلبا کے ہمہ جہتی اکتس اب میں یہ کت اب زبردس ت‬
‫ممد و معاون ہے[‪]7‬۔‬
‫ن ش‬ ‫ٹ‬
‫پروٹون کا اسپن ڈھانچہ ‪ ،‬ایک تعارف ( اسپ ن اسٹ رکچ ر ٓاف پرو ان‪ :‬ای ن ا ٹ روڈک ن)‪:‬‬ ‫‪.4‬‬
‫اس کتاب کے واحدمصنف ڈاکٹر محمد رفعت ہیں اور اس کو کوسموس بکس ‪ ،‬ن ئی دہلی نے‬
‫‪2005‬ءمیں ش ائع کی ا ہے۔اس پن ی ا چک ر‪ ،‬پارٹیک ل ف زکس میں خصوص ی اہمیت کی حام ل ای ک‬
‫اصطالح ہے ۔ جو ہ ری ذرات یع نی مرک زے ‪ ،‬الیک ٹرون ‪ ،‬نی وٹرون وغ یرہ توان ائی کی دوس ری‬
‫اقسام کے عالوہ ایسی توانائی بھی رکھتے ہیں جو خود اس میں مح ور کے گ رد ذرے کی س پننگ‬
‫کی وجہ سے ہوتی ہے ۔۔"پروٹون کا اسپن ڈھانچہ ‪ ،‬ایک تعارف" ایک ایسی کتاب ہے ج و ق ارئین‬
‫کے سامنے پروٹون کے زاویائی چکر کے معیار حرکت ک ا ابت دائی تع ارف پیش ک رتی ہے‪،‬ج و‬
‫اس کے اندر مختلف اجزا کو فراہم ہوتی ہے۔یہ کتاب طبیعیات کے میدان میں گرائجویشن کر رہے‬
‫طلبا بطور خاص ان طلبا کے لئے لکھی گئی ہے جوابتدائی پارٹیکل طبیعیات اور اس سے متعل ق‬
‫میدانوں سے دلچسپی رکھ تے ہ وں ۔ موض وعات ک ا تن وع اس کت اب کے اب واب ک و دیکھ ک ر کی ا‬
‫جاس کتا ہے‪ ،‬ج و یہ ہیں ک وانٹم کروموڈین امکس ک ا ای ک س روے( ‪A Survey of Quantum‬‬
‫‪ ،)Chromodynamics‬ہی ڈرونک اس پن ڈھ انچہ؛ ن ام (;‪Hadronic Spin Structure‬‬
‫‪ ، )Nomenclature‬پ ولرائزڈ ہی ڈرن ہی ڈرن س کریٹرنگ(‪Polarized Hadron Hadron‬‬
‫‪ ،)Scattering‬لیپٹن ہی ڈرون بکھ راو( ‪ ، )Lepton Hadron Scattering‬اور نیوٹرن و پروٹ ون‬
‫بکھ راو(‪ )Neutrino Proton Scattering‬۔ یہ کت اب طلب ا کی علمی س طح اور ان کی تدریس ی‬
‫ضروریات کا خیال رکھ ک ر تی ار ض رور کی گ ئی ہے لیکن اس ک ا علمی و تحقیقی ط رز اس ک و‬
‫ئ یش‬ ‫ف‬ ‫ے[‪]8‬۔‬
‫ہ‬ ‫ایک حوالہ جاتی کتاب ب ن ا دی ت ا‬
‫ٹ‬
‫طبیعیات‪،‬تکنالوجی اور تہذیب ( زکس‪ ،‬ک ن الوج ی ای ن ڈسوی ال ز ن)‪:‬‬ ‫‪.5‬‬
‫اس کتاب کے بھی واحدمصنف ڈاکٹر محمد رفعت ہی ہیں اور اس کو ٓادم پبلشرس اینڈ‬
‫ڈس ٹریبیوٹرس ‪ ،‬ن ئی دہلی نے ‪2005‬ءمیں ش ائع کی ا ہے۔اس کت اب میں تین موض وعات‪ ،‬طبیعی ات ‪،‬‬
‫ٹکنالوجی اور تہذیب پر مختصر مضامین کا مجموعہ پیش کیا گی ا ہے۔یہ تین وں موض وعات ٓاپس میں‬
‫مربوط بھی ہیں اور ان میں سے کچھ روابط کوکتاب کے اندر ش امل مض امین میں بحث ک ا موض وع‬
‫بھی بنا یا گیا ہے۔لیکن تینوں ہی اصطالحات اپ نی جگہ انف رادی ط ور پ ر بھی ک افی دلچس پ ہیں۔ہم‬
‫جانتے ہیں کہ موجودہ دورکو ٹکنالوجی کا دور کہ ا جات اہے‪ ،‬لیکن ہ ردور کے ل وگ اپ نی ٹکن الوجی‬
‫رکھتے تھے۔خواہ وہ ٓاج کے تناظر میں کتنی معمولی معیار کی کیوں نہ لگ تی ہ و لیکن وہ ٹکن الوجی‬
‫اعلی‬
‫ٰ‬ ‫اس دور کے لوگ وں کی ض روریات کی تکمی ل کے ل ئے بالک ل مناس ب اور ک افی تھی۔ لہ ذا ‪،‬‬
‫درجے کی ٹیکن الوجی کی نفاس ت اور بن اوٹ کے ب ارے میں فیص لے مطل ق نہیں بلکہ اض افی ہی‬
‫مانے جائیں گے۔تاہم ‪ ،‬پچھلی چند صدیوں میں ٹکنالوجی کی رفتار کو دیکھ کر محت اط ط ریقے س ے‬
‫اس بات پر زور دیا جاسکتا ہےکی ہمارے دور میں تکنیکی تبدیلی کی شرح مقابلۃً بہت ت یز ہ و چکی‬
‫ہے۔ یہ بات ہم جانتے ہیں کہ حاالت اور صورتحال کبھی بھی مختلف امور ک ا ن تیجہ ہ وتے ہیں اور‬
‫ان کو کبھی بھی علیحدہ منفرد طور پر سمجھا نہیں جاسکتا ہے۔اور اب تو بہت سارے ل وگ اس ب ات‬
‫کو مان بھی چکے ہیں کہ واقعی تکنیکی ت رقی ک ا رش تہ انس انی خوش ی اور فالح و بہب ود کے س اتھ‬
‫بالکل سیدھا نہیں بلکہ کئی امور کے ساتھ بہ یک وقت جڑا ہ وا ہے۔ زن دگی کے مختل ف پہل وؤں کے‬
‫ساتھ ٹکنالوجی کے باہمی تعامل کا گہرائی سے جائزہ لینےکی ضرورت ہے۔ یہ باہمی تعلق زیر نظر‬
‫کتاب کے مختلف موضوعات میں سے ایک ہے جس پر یہاں تفصیل سے بحث کی گئی ہے۔‬
‫اس کتاب کا بنیادی محور تہذیب کا تصوراتی زم رہ ہے۔ تہ ذیب ک ا قطعی مفہ وم اس س یاق و‬
‫سباق پر منحصر ہے جس میں یہ اصطالح استعمال ہوتی ہے۔ پھر بھی ک وئی بھی ش خص تہ ذیب کی‬
‫تعریف بیان کرنے والی خصوصیات کی نشاندہی کرنے کی کوشش کرسکتا ہے ‪ ،‬ج و اس کی بنی ادی‬
‫اساس کی تشکیل کرتی ہوں۔یہ کتاب طبیعات اور تہذیب کے مابین ایک انٹرفیس فراہم کرتی ہے اسے‬
‫ایک ماہر طبیعیات کے ردعمل کے ط ورپر بھی دیکھ ا جاس کتاہے۔س ائنس اور معاش رے کے ٓاپس ی‬
‫تعامل کے بارے میں تصورات عجیب اور پراسرار رہے ہیں۔ ان کے مابین ش اید ہی ک وئی دل ٓاوی ز‬
‫اور پرکش ش رش تہ ب نے ہ وں گے۔ اگ رچہ ‪ ،‬س ائنس معاش رے کی خ دمت ہے لیکن تج ربہ گ اہ اور‬
‫عوامی زندگی شاذ و نادر ہی جڑےہوے ہوتے ہیں۔ ہ ر س ال ‪ ،‬س ائنس کے مختل ف ش عبوں میں نوب ل‬
‫انعام ک ا اعالن کی ا جات ا ہے ‪ ،‬ان عظیم م اہرین کے خی االت بھی دنی ا کے س امنے ٓاتے ہیں‪ ،‬لیکن یہ‬
‫ایک عمومی مشاہدہ ہے کہ عام آدمی معاشرے اور اس کے بحران کے بارے میں نامور سائنس دانوں‬
‫کے تبص رے ک و کبھی نہیں پڑھت ا ہے[‪]9‬۔ ڈاک ٹر محم د رفعت کی کت اب ’’ طبیعی ات‪،‬تکن الوجی اور‬
‫تہذیب ‘‘ کو اس رکاوٹ کو دور کرنے ایک کامیاب کوش ش کے ط ور پ ر دیکھ ا جاس کتا ہے۔ کت اب‬
‫کے بارے میں سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہ سادہ ‪ ،‬راس ت لیکن فص احت س ے بھرپ ور ہے۔ اس‬
‫کے ابواب طبیعیات کے بعض بنیادی اصولوں سے متعلق ہیں جن کو مصنف نے اتنےآسان انداز میں‬
‫پیش کیا ہے کہ قارئین اس موضوع کے بنیادی علم کے بغیر بھی ان کو اچھی ط رح س ے س مجھتے‬
‫ہوئے ان کے مکمل مفاہیم پکڑسکتے ہیں ‪ ،‬کتاب ک ا یہ ط رز ک ارل پ اپر ‪ Karl popper‬کے اقتب اس‬
‫سے مطابقت رکھتا ہے کہ “سائنس کوانتہائی سادگی کےمنظم فن کے طور پر بیان کیا جاسکتا ہے۔‬
‫تہذیب کے ب ارے میں ڈاکٹرمحم د رفعت ک ا تبص رہ نہ ایت ہی متناس ب ہے اور ‪ 360‬ڈگ ری‬
‫نقطہ نظر پیش کرت ا ہے ‪ ،‬جہ اں پڑھ نے والے ک و نہ ص رف ب ڑے دانش وروں س ے بلکہ بچ وں کی‬
‫کالسیکی سے بھی معاشرتی بص یرت مل تی ہے۔ ڈاکٹرمحم د رفعت اپ نی کت اب میں نرس ری ش اعری‬
‫کے حوالوں سے بھی نہیں شرماتے ہیں جس سے ق اری ان حوال وں ک و دوب ارہ دیکھ نے اور انھیں‬
‫ایک مختلف فکری سیاق و سباق میں باربار پڑھنے پر مجبور ہو جات ا ہے۔کت اب کی ن وعیت بہت ہی‬
‫علمی ہے کیونکہ یہ مس ائل کی تحقی ق کے سائنس ی ان داز کے مط ابق تی ار کی گ ئی ہے۔ کت اب ب راہ‬
‫راست مسائل کو پیش نہیں کرتی ہے لیکن اس میں ان تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے جن میں کس ی‬
‫مسئلے کی شدت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ ہر مس ئلے کے س اتھ مص نف کچھ ح ل بھی ف راہم کرت ا ہے‬
‫جس سے ایک بالکل نئی بحث کا دروازہ بھی کھل سکتا ہے جو لگتا ہے کہ اس کت اب ک ا مقص د بھی‬
‫ہے یعنی صحت مند مصروفیات کے لئے دروازے کھولنا۔‬
‫قومی اور بین االقوامی رسائل و جرائد میں مقاالت کی طباعت‪:‬‬
‫خ الص علمی و تحقیقی می دان میں ق ومی و بین االق وامی رس ائل و جرائ د میں مق االت‬
‫اورمض امین ک ا ش ائع ہ وتے رہن ا محق ق کے ہ ردم ت ازہ دم اور‬
‫موضوع سے مستقل مربوط ہونے کا اظہار ہے۔ڈاکٹر محمد رفعت‬
‫نے طبیعی ات جیس ے دقی ق موض وع پ ر تنقی د و تحقی ق کے‬
‫معیارات کو ملحوظ رکھتے ہ وئے نہ ص رف اپ نے مق االت ش ائع‬
‫ک ئے بلکہ انہیں موض وع بحث بھی بن ا ی ا اور علمی دنی ا س ے‬
‫خاص ی پ ذیرائی بھی حاص ل کی۔ ق ومی و بین االق وامی رس ائل و‬
‫جرائ د میں ڈاک ٹر محم د رفعت کے مق االت کی فہرس ت گوگ ل‬
‫اسکالر پر موجود ہے۔ موصوف کے مق االت کے مجم وعی ط ور‬
‫پر ‪ ۶۶۳‬سائیٹیشنز ہیں جن میں ایچ ان ڈیکس کے تحت ‪ ۱۵‬اور ٓائی‬
‫‪ ۱۰‬انڈیکس ‪ ۲۶‬سائیٹیشنزشامل ہیں۔ڈاک ٹر محم د رفعت کی تحقیقی‬
‫سرگرمیوں کا عروج ہمیں سال ‪ ۲۰۱۶‬ءسے نظر ٓات ا ہے۔‪۲۰۱۶‬ء‬
‫کے بع د ڈاک ٹر محم د رفعت کے مق االت کے مجم وعی ط ور پ ر‬
‫‪ ۵۳۴‬سائیٹیش نز ہیں جن میں ایچ ان ڈیکس کے تحت ‪ ۱۳‬اور ٓائی ‪ ۱۰‬ان ڈیکس کے تحت ‪۲۲‬‬
‫سائیٹیشنزشامل ہیں[‪]10‬۔‬
‫حوالے(‪: )References‬‬
[1] “
Investigation of Iso spin Voilation and Hadronic Spin Structure using Perturbative Quantum
Chromodynamics”, PhD Thesis, Dr. Mohd Rafat, Indian Institute of Technology, Kanpur,
January, 1984.
[2] http://irak.pk/hawkings-ideas/
[3] http://irak.pk/islamic-roots/
[4] http://irak.pk/original-error-of-contemporary/
[5]
Physics Through Laboratory Exercises (2005) Cadplan Publishers, New Delhi-110025
M. Rafat, Mudassir M. Husain
[6]
Interplay of Skills and Concepts: An approach to Physics (2006) Cosmos Publishers,
New Delhi M. Rafat, Mudassir M. Husain
[7]
An Experience of Physics (2013) Cadplan Publishers, New Delhi-110025, Mudassir
M. Husain, M. Rafat
[8]
Spin Structure of Proton: An Introduction ) February 2005 ( COSMOS BOOKS, New
Delhi-110025 M. Rafat
[9]
Physics Technology And Civilisation) February 2005 (ADAM PUBLISHERS &
DISTRIBUTORS New Delbi- M. Rafat
[10] https://scholar.google.co.in/citations?user=Fm2y3kUAAAAJ&hl=en

***************

You might also like