Professional Documents
Culture Documents
)(5615
طالبہ ۔ تہمینہ شہزادی
پروگرام ۔ ایم اے اردو
ر
سمسٹ خزاں
()2022
ر
یونیورسٹ اسالم آباد عالمہ اقبال اوپن
مشق نمٹ 01
می ی
باتی کرنا ےہ ۔واردات قلٹ کا اظہار اس کا خاصہ ےہ ،ابتدان دوریک غزلوں ں غزل کا بنیادی موضوع حسن وعشق یک ں
ٓ ٓ معامالت عشق ،عاشق ،معاشوق اور رقیب کا ذکر ر
می پندو موعظمت تصوف و کٹت ےس ملتا ےہ ۔ اہستہ اہستہ اس ں
ن ٓاپ یلگ اور مٹ ی ی ے ہون یفلسفہ یک عظیم روایت قائم ی
بیٹ کو ں گٹ۔غزل ےک انفرادی پہلو اجتماعیت یک صورت اختیار کرن
جہییعٹ عشقیہ کیفیات یک مختلف ں اپٹ کالسییک روایت پر قائم ریہ ی
می غزل ی ۔مٹ ؔےس غالب تک ےک حد ں بیٹ بنا دیا ںجگ ی
ے گئ ۔حایل ی جان ر یہ لیکن ۱۸۵۷ےک بعد اس ےک موضوعات تبدیل ہو ی بیان یک ی
ن اس پر قدغن لگا اور سادیک اصلیت اور
ے
ندیک کا ترجمان بنایا اور اس ےس قوم کو بیدار ی ی
کرن ےک ںلئ انقالن روح پھونیک جس ےک بعد اس ےک حقیق ز جوش یک بنیاد پر اےس
ی ی ی ے
کرن یک ۔ذہٹ وفکر ی تقاضوں یک تکمیل ےک ساتھ ساتھ سیایس و سماج تقاضوں کو پورا ہون لگ موضوعات تبدیل
۔حٹ کہ غالب ی ن لگ ی ٰے گٹ ۔چنانچہ۱۸۵۷ےک بعد غزل می سیایس و سماج مسائل یک عکایس یک جا ی کوشش یک ی
ن عشق کو ں
ن لگا ۔غالب کا گٹ جس می تصوف و فلسفہ کو موضوع بنایا جا ی فلسفیانہ نظر ےس دیکھا ۔اس ےک بعد یہ روایت قائم ہو ی
ں
فان وار اصغر ےک یہاں ن غزل کو فکر وخیال یک گہر یان عطا یک ۔اس ےک بعد یہ اثر ی ٓاخری دور یہ جدید غزل کا ٓاغاز ہ غالب ی
ے
ی
ن غزل یک اصالح ےک ذریےع شعرا کو جدید موضوعات ےس باخٹ کردیا تھا۔ حایل ن شاعری کاجو دکھان دیتا ہ چونکہ حایل ی ی
ے
ٓے ی
می فکر و خیال یک ینٹ روح پھونیک اصول مرتب کیا تھا اقبال ن اےس خوب فائدہ اٹھایا بلکہ اس ےس ایک قدم اگ بڑھ کر اس ں
ن جس ں ی
چٹ یک شٹہ بندی کا پیغام تھا ۔حایل ی می خودی یک شناخت اور عظمت رفتہ یک یاد اور ملت اسالمیہ یک ں ی جس ں
فان ،اصغر ،حرست اور جگر کو ن اےس پورا کر دکھایا لیکن جدید غزل یک تشکیل نو اور اس یک احیا می یشکایت یک تیھ اقبال ی
ں
ے ن غزل می داخیل کیفیات اور واردات قلٹ کا اظہار کیا ۔فراق اور چکبت ی نمایاں مقام حاصل ہوا ان لوگوں ی
ن زندیک ےک ں
گٹ تیھ ۔اس ےک بعد ی
ترق پسند تحریک ےک زیر اثر می سیایس و سماج مسائل یک عکایس یک ی بنیادی حقائق کو بیان کیا جس ں
ٓ
می انقالب زندہ باد ےک نعرے ،تحریک ازادی یک گونج ،رسمایہ دارانہ نظام
غزل کو انقالب زمانہ کا حصہ بنا دیا گیااور اس ں
الوطٹ ےک گیت ی
ی ی ٓ ےک خالف بلند ی
اشٹایک نظام یک عکایس ،مارکیس نظریہ ،اجتمایع مسائل ،مزدوروں یک ہون اوازحب ہون
دین ی ی
دکھان ی ی ٓ ے
می مجاز ،جذن ،فیض ،فراق ،
لگئ ںہی۔اس دور ں می نمائندیک ،عورتوں ےک حقوق ،نوابادیان نظام ےک اثرات اس ں
ے مخدوم میح الدین وغٹہ ی
ن اس خیال یک کھل کر نمائندیک اور غزل کو ینئ موضوعات ےس روشناس کرایا۔جدیدیت ےک تحت ں
ی
تنہان فرار ،ی
ذہٹ الجھن ،ن روزگاری ،جنیس مسائل ،تقسیم ےک می انسان یک ی
می داخیل کیفیات کا بیان ہون لگا ۔جس ں اس ں
ن جن موضوعات کون لگا جدیدیت ی
فرسٹیشن وغٹہ کا ذکر کیا جا ی
ر اثرات ،ینٹ بستیوں یک تالش شہری مسائل ،ادایس،
ں
۔ تھا احاطہ کا وجود ی
انسان مقصد بنیادی کا اس کیا اختیار
Page 2 of 22
ہوگٹ اور ۱۹۸۰ےک بعد ےس اب تک ےک شعرا ی ٓ
ن مختلف موضوعات کا احاطہ ی می تبدییل ا ین ررسوعجدیدت ےک بعد حاالت ں
ن ان موضوعات کو بیان کرنا ررسوع کیا جو جدیدیت ےک عالوہ ںہی یا ہو ی
سکئ ںہی۔ ما بعد جدید غزل کیا ۔ مابعد جدیدیت ی
عرست ظفر ،طارق نعیم، بدایون ،فرحت احساس ،جاویدقمر ،قاسم امام ،ری کرن والوں میںاسعد ی می نمایا ںکرادارادا
گو ں
ائیح ،اسلم محمود ،منظور ہاشیم ،اظہار عابدہ ،عبداالحد ساز ،خالد عباس تابش ،راشد طراز ،شجاع خاور ،عنٹبہر ی
کیق ،عذرا پروین ،کشور نابید ،زہرا نگاہ ،عالم خورشید ،مہتاب حیدر نقوی، شی کا ف نظام ،شارق ی عی تابش ،ں یعبادی ،ں ی
ںی ٓ عثمان ،طارق ں یی ر
چنگٹی ،جمال اوییس، متی ،راشد انور راشد ،رساج اجمیل ،شہاب الدین ثاقب ،اشفتہ عرست ظفر ،اظہر
قابل ذکر ںہی۔ان ےک عالوہ ی ی
وغٹہ ےک نام ِ رحمٹ،شارق عدیل،نعمان شوق ،احمدمحفوظ ں ظہٹ رسول ساق ،ابراہیم شک ،ں
سکئ ںہی جن ےک یہاں جدید موضوعات کا تنوع پایا جاتا ےہ لیکن طوالت یک وجہ ےس بہت ےس نام حذف اوربہت ےس نام ہو ی
می المرکز یت کو گئ ہ ںی۔اصل مدعا یہاں موضوعات کا احاطہ کرنا ےہ ۔مابعد جدید صورت حال ےک بنیادی پہلوئوں ں دین ی
ی
انسان ذات کو مرکزی حیثیت حاصل تیھ ی می ی ی
اولیت کا درجہ حاصل ےہ اس ن جدیدیت ےک اس نظرن کو چیلنج کیا جس ں
معارسے یک تبدییل ،ینئر ر
معارست ،تہذیب و ثقافت ےس جوڑا ۔ جدید ی
انسان وجود کا رشتہ سماج، نظرن ےس انحراف کرےک اس
ے
ی
مشیٹ اشیاکااستعمال ،سائنیس ایجادات ،اسلےح کا ی
ثقافٹ فضا ،کلچر یک تبدییل، معارس ین و
ر ذہٹ مسائل ، معارسے کا مزاج ،ی ر
ٔ
پہلووں کا احاطہ غی معمویل انداز اختیار کر چکا ہ ۔نہ تو ترق پسند شعریات می ایسا کچھ ابھرے ہی جس می لسان
تھا اورنہ یہ جدیدیت می ۔ اس ےک بعد یک صورت بہت پیچیدہ ہو چیک ہ ۔اگر ہم جدید ترین شعریات ےک اساس او
ربنیادی لسنان افکار کا جائزہ لی تو معمویل س بات بھ گہرائیوں می اتر کر نت معلومات س لیس ہون یک طرف راغب
کرے یک اور زیادہ گفتگو می اور متون یک سطح پر ہویک اور محسوسات ،خیاالت اور افکار یک بھ اپت اہمیت ہویک۔یہ
وہ مرحلہ ہ جہاں س مابعد جدیدیت ےک باب می غلط فہمیوں کا سلسلہ رشوع ہوتا ہ اور اس ےک دوشے بہت
نمایاںنکات بھ پس پست چےل جات ہی یا ڈال دئی جات ہی۔لیکن نت شعریات کس طرح ایک بار ہمیںاپت جڑوں س وابستہ
کرن ،اپت تہذیب اور ثقافت کا امی اور محافظ بنن ،اپت عالقان بویل ٹھویل اور دوشی روایتوں کا تجاوز کرن ،
Page 3 of 22
اعتقادات ےک اختالف کو برداشت کرن ،رنگ و نسل یک نبیاد پر مصنوع درجات کو ختم کرن ،اپت ذات می گم ہوکر
ٓ
ذہت پژمردیک اور قنوطیت ےک خالف صف ارا ہو کر مثبت انداز زندیک اختیار کرن اور اجتماع راہ و رسم بڑھات اور
ٔ
پہلووں پر نگاہ رکھن یک تلقی کرن ہ ۔یہ سارے امور ہماری منجمد سچائیوں س ٹکران اور ان ےک متنوع اور بدلی ہون
ٔ ٓ
پہلووں س ت خی انکھوں س اوجھل رہن ہی اور ہم تکنییک مباحث می الجھ کر جدید ترین شعریات ےک کھےل ہون مثبت
رہن ہی ۔میا اپنا خیال ہ کہ مابعد جدیدیت یک کون شعریات ہ تو اس یک تعبی زندیک اور اس ےک اثبات س ہون ہ اور
‘‘اس فکر کا کون رد ممکن نہی۔
ن جن نکات یک جانب ےس توجہ مبذول کر یان ےہ وہ انسان یک تہذیٹ شناخت ےہ ساتھ یہ ساتھ جدید مسائل وہاب رارس یق ی
ی ٓ
سامئ ا ین ےہ کہ جدید مسائل می یہ بات یہ بیھ نکل کر ی
ےک چیلنجزکو قبول کرن یک اجتمایع کوشش کو بیھ ابھارا ےہ اس ں
حسی و جمیل بنا جاسکتا ہ ں ی
ں ی ے ی
نٹ یہ کہ مسائل کو مسئلہ نہ سمجھ کر اےس ے ہون ےک باوجود زندیک کوکس طرح می گھرے ں
جا ی ے
اس اور ن لیا کر تسلیم حصہ ایک کا زندیک
ی ٓ
اپن اپ کو خوش رکھ سکتا ےہ طرح انسان
انسان دوست ،اخوت و محبت ےک دعوے وقت ےک مطابق تبدیل ہون جات ہی۔ ۔
Page 4 of 22
نہ یہ کس رجحان اور نہ یہ کس ازم کا بیان ،نہ کون تحیکم اور نہ یہ کون میت فیسٹو ۔
سچویشنل کیفیات کا اظہار ،اسٹائل ،عادات واطوار ،فیشن اور شناخت غیہ ۔
ٓ
کھےل اور ازاد تحلیل یک پرواز ۔
جذبات اور احساسات ےک ختم ہون صورتوں ےک حوال س سید محمد عقیل لکھن ہی :۔
نیا غزل گو ،حقیقتوں کو نہ تو خالص جذبات ےک حوال کرتا ہ اور نہ یہ انہی عالمتوں ےک پردوں می چھپا رہا ہ بلکہ ’’
اس کا رد عمل ایک التعلق انسان کا سا ہ ۔زندیک ےک رویوں ےک ساتھ اس کا بر ٔ
تاوبالکل راست ہ ۔ اس وابستیک اور
‘‘بھ نہی اور نہ یہ اندھا مقلد ) (Emprisistناوابستیک بھ پریشان نہی کرتی وہ خالص تجربہ پسند
)ادب کا بدلتا منظرنامہ :اردو مابعد جدیدیت پر مکالمہ،گون چند نارنگ،ص ۔(۱۶۴
نت غزل می نہ تو جوش ہ نہ ولولہ انگیی بلکہ وہ سادہ بیان ےک ذریےع بیان ہون ہ۱۳ ۔
سوال نمٹ۔2
می ی
سمجھن ےک ساتھ معلومات ں می امید کرتا ہوں
پڑھی ں
گٹ تفصیل کو بغور ں ی
سمجھن ےک لئ پہےل نیےح دی ی ہائیکو ۔۔۔۔کو
ے ں
مثالی بیھ درج ںہی۔
اصافہ بیھ ہو گا اس ےک بعد تعریف اور ں
Page 5 of 22
نہی ریہ۔ ’عرن الفاظ‘ بیھ فاریس یک معرفت ہماری زبان کا حصہ یبن ۔ اس کا سبب بیھ شاید یہ ہو کہ ’فاریس
ےس بیھ ں
کٹ شعری اصناف ن یل تو ہم اس یک طرف متوجہ ہو ی
گئ اور پھر ی حکمران‘ زبان تیھ چنانچہ جب فاریس یک جگہ انگریزی ی
ٓ ٓ ً
می در ا ین۔
ئم(نٹی نظم) تک ہماری شاعری ں حٹ کہ پروز پر ر
معری) سا ِنٹ ی ٰٰ مثال فری ورس (ازاد نظم) بلینک ورس(نظم
ن یک کوشش یک مگر موضوع اور ہیئت یک پابندی یک بناء پر ان ےس رشتہ ن لمرک اور ترائلئ کو بیھ اپنا ی
مغرب یک لگن می ہم ی
ں ں
استوار نہ ہو سکا۔
ی
صنعٹ اور نہی مگر ی
می ’ہائیکو‘ یک طرف متوجہ ہوتا ہوں۔ یہ جاپان صنف سخن ےہ ۔ جاپان ہم پر ’حکمران‘ تو ں اب ں
می شمار ہوتا ےہ اس ںلئ اس ےس متاثر ہونا ہماری نفسیات کا تقاضا ےہ ۔ ہائیکو ی ر
معایس لحاظ ےس دنیا ےک ترق یافتہ ملکوں ں
لسان حجابات بیھ اٹھےی جاپان کونسلیٹ یک حوصلہ افز یان ےس کچھ
ی ےس بیھ ہم انگریزی ےک ذریےع متعارف ی
ہون ںہی۔ مگر
می بیھ ی
ظریق ی
کہن کہ ایک اییس صنف ’ماہیا‘ ےک نام ےس پنجان ں اور کچھ جان پہچان مزید بڑیھ۔ اب اےس قدرت یک ستم
نہی دی تیھ ۔ ہائیکو ےک ی ی
ےہ یہ اور بات کہ برسوں یک شناسان ےک باوجود پنجاب ےک اردو شعراء ن بیھ اس یک طرف توجہ ں
می ٓا ین اور ہم اس یک طرف متوجہ ہو ی
گئ ۔ غٹت‘ جوش ں
می جب ماہیا کا چہرہ جھلکا تو ہماری’قویم ں ٓا ی
ئین ں
مثالی
نہی ےہ اس ںلئ ابیھ کم لکیھ جا ریہ ےہ ۔ اس ےک عالوہ اس یک مستند ں ماہیا کو چونکہ ’رسکار یک رس ی
پرسٹ‘ حاصل ں
می لکھ بیھ زیادہ نہی ہی ۔ برسوں پہےل چراغ حسن حرست ی
ماہن اردو ں
ں ن موسیقار برکت عیل خاں یک فرمائش پر دو ایک ں ں
ی
روشٹ ڈایل اور ی
قرییس جیےس صاحب علم شعراء ن اس یک ہیئت پر دن تھے بس ایس پر مشق ہو ریہ ہ ۔ اب حیدر ر
ے ے
نہی بلکہ ڈیڑھ مرصیع( )1ےہ تو لوگ
حرست صاحب ےک ’ماہیا‘ کو غلط ٹھہرایااور جب یہ بتایا کہ صنف سخن سہ مرصیع ں
چونےک کہ یہ تو مخترص ترین پیمانہ شعر ےہ ۔ غزل ےک شعر ےس بیھ مخترص۔۔۔
ہائیکو ےک بارے می بھ ہم برسوں العلم رہ جب کہ اس اردو می متعارف ہون نصف صدی س زیادہ عرصہ گزر چکا ’
ہ ۔ ماہنامہ’ساق( ‘دہل )کا ’جاپان ادب نمی‘جنوری 1936می شائع ہوا تھا اور بحوالہ مرزا حامد بیگ (اردو می ہائیکو
نگاری مطبوعہ ’فنون ‘مت اکتوبر ) 1994حمید نظایم (بان روزنامہ ’نوان وقت ) ‘جو بطور شاعر معروف نہی مگر پہل بار
ان ےک ترجمہ شدہ سات عدد ہائیکو’ہمایوں ( ‘الہور )ےک اکتوبر 1938ےک شمارے می شائع ہون اور پھر وقف س ان ےک
متعدد ترجمہ شدہ ہائیکو’ہمایوں ‘می 1940تک چھپن رہ ۔ اس دور می میا ج کا بھ ایک ترجمہ شدہ ہائیکو ملتا ہ
۔ یاد گار ےک طور پر نوٹ کر لیا ہ مالحظہ فرمائی
Page 6 of 22
جوالن )1966تصدقی نہی تھے۔ اس ےک بعد بیھ ی
قاض سلیم (تحریک مگر یہ تمام تراجم ’ہائیکو‘ یک ہیئت ےک مطابق ں
حسی خالد(مکاں المکاں ،مطبوعہ ) 1976عبدالعزیز خالد (غبار شبنم مطبوعہ ) 1978تک کیس ی
ن بیھ ’ہائیکو‘ یک تکنیک ںی
سٹہ سال پہےل 1983جاپان کونسلیٹ ی
ن کر یاج نہی تھا۔ ٓاج ےس پندرہ یا ی ی
نہی لکھا۔ گویا کون اس ےس واقف یہ ں ےک مطابق ں
کون شاعر اس یک ہیئت کو نہی جانتا تھا ۔ چنانچہ می ی
ن می ہائیکو مشاعروں کا ٓاغاز کیا تو اس وقت تک(مجھ سمیت) ی
ں ں ں
می جو مضمون پڑھا۔ کر یاج ےک شعراء کیس ی می ی
اپٹ ’ثالثیاں‘ پڑھ دیں ۔ پروفیرس احمد عیل ن ’ہائیکو‘ ےک بارے ں مشاعرے ں
ی
جاپان زبان سیکیھ ہون ۔ کچھ شعراء البتہ ایےس ہی جنہوں ی
ن ’ہائیکو‘ یک خاطر ی می واقف
ں حد تک اس صنف ےک بارے ں
ٓ می محمد ں ی
امی ،رئیس علوی اور وضاحت نسیم شامل ںہی ۔ مگر اخرالذکر دونوں (شاعر اور شاعرہ) کو ’ہائیکو‘ ےک نام جن ں
ںہی۔ کہنی ’ہائیک‘ اےس وہ ، ےہ ی
اعٹاض بیھ پر
می ییہ کہوں گاکہ "'’زبان یار من تریک و من تریک نیم دانم‘""-
می بیھ ’ہائیکو‘ اور ’ماہیا‘ ےک بارے ں
جہاں تک ںمٹا تعلق ےہ ں
معری مرصعوں ےک ی
اشٹاک کا نام ٰ می ں ی
تی ی ی ں ی
می یہ سمجھ سکا ہوں کہ ’ہائیکودوحرق اصوات ں
روشٹ ں مضامی یک می مختلف
ں
ٓ
معٹ ا ی
ہ اور اس کا مخصوص موضوع مناظر فطرت یک عکایس اور ی
فریٹ ےہ ۔ ے
ی
بیشٹ العلم شعراء نہی ی
جانئ ۔ ی اردو ادب یک بدنصیٹ کہ ’ہائیکو‘ پر ی
لکھن واےل ’نقاد‘ بیھ جاپان زبان ں
لین ںہی۔ نتیجہ یہ ےہ کہ رسالوں ےس اپٹ ’غلیط‘ کو ’جدت‘ ےس تعبٹ ی
کرن ںہی یا اےس ’اردو ہائیکو‘ کا نام دے کر خوش ہو ی ی
ں
حٹت ی
می ہائیکو رواج پا چیک ےہ ۔ ںکتابوں تک غلط تحریروں کا انبار لگ گیا ےہ اور جاپان سفارت خانہ خوش ےہ کہ اردو ں
غٹ ملگ) اصناف سخن یک ی
می بیھ ان (ملگ اور ںاور افسوس یک بات یہ ےہ کہ طالب علموں ےک ںلئ لکیھ ہون کتابوں ں
تعریف صحیح نہی لکیھ ی
جان۔ ں
لکھی
ہمی شعور کہاں ےہ کہ ’ہائیکو‘ ں
ں
ہائیکو یک تعریف
Page 7 of 22
تی مرصےع ی
ہون ںہی مگر می ضف ں ی ی
یہ ایک قدیم جاپان صنف ےہ۔اس صنف کو اردو اور انگریزی ےس اپنایا گیا ےہ۔ اس ں
سٹہ ہوں۔ ررسط یہ ہ کہ ان تینوں مرصعوں ےک جملہ ارکان ی
ے
ٓ ی
می شائد اس وقت سب ےس اخری وارد ( Lastest
اصناف نظم ں
ِ صنف شاعری ےہ۔ ہائیکو اردو
ِ جاپان ہائیکو ()Haiku
ٓ
اس ارٹیکل می ہائیکو جو ایک جاپان صنف ُسخن ہ اس پر بحث یک گت ہ اور اس یک تاریخ اور صون )Entryےہ۔
ہیت بیان کرن ہون اس کا تفصیل س جائزہ لیا گیا ہ جو کہ نی لکھن والوں ےک لی مشعل راہ ثابت ہو یک
ُ
:اردونک ڈکشیی اور انسائکلو پیڈیا می ہائیکو یک تعریف یوں یک گت ہ
جاپان طرز سخن س مشابہ ،چھون بحریک مخترص نظم جو رصف تی مرصعوں پرمشتمل ہون ہ۔ اس می ایک خیال ’’
ْ
مکمل کرنا ہوتا ہ۔ اس می ردیف قافی یک قید نہی ہون۔ جدید اردو ادب می جمیل الدین عایل ،ادا جعفری اور ذکیہ
غزل ت “ہائیکو ”اور ہوں ”ےک بہیین نمون پیش کی ہی۔ ہائیکو جاپان شاعری یک ایک صنف ہ اپت مقبولیت یک وجہ س
) (syllableدنیا یک اور زبانوں می بھ مروج ہ۔ عام طور پر یہ 3سطروں پر مشتمل ہ۔ ایک ہائیکو می 17الفاظ
استعمال ہون ہی پہل می 5دوشی می 7اور تیرسی می بھ 5۔ ہائیکو می فطری مظاہر یک زبان می بات یک جان
ہ‘‘۔()1
ٓ
:پروفیرسرحمت یوسف زن اپن ارٹیکل ’’ہائیکو اور اردو شاعری ‘‘مزید وضاحت کرن ہی ان ےک خیال می
جب وقت بدلتا ہ تو اس ےک ساتھ ہر شی بدلت ہ۔ انسان فکر ےک زاوین بدلی ہی ،خیاالت اور رجحانات ’’
ٓ
بدلی ہی فیشن بدلتا ہ۔۔۔۔ بیسویں صدی ےک اغاز می اردو شاعری کو ایک نیا موڑ دیا۔ چونکہ موضوعات بدل رہ تھے
ٓ ٓ
اس لی اسلوب می تبدیل انا ایک الزیم امر تھا۔ لہجہ می ایک اہنگ کا پیدا ہونا رصوری تھا۔۔۔ چنانچہ دوشے ممالک
یک زبانوں می مروجہ اصناف کو اردو می برتن یک تجرن کی گی ’’ہائیکو ‘‘اس طرح کا ایک تجربہ ہ۔ ’’ہائیکو ‘‘اصل
می جاپان صنف سخن ہ وہاں ابتدان دور یہ س مخترص نظمی قبول رہی۔ بالکل اس طرح جیےس ہندوستان می دوہ
یا ایران می رباع اور غزل ےک اشعار یا قدیم عرن ادب می قصائد ےک دور عروج س قبل ارجوزۃ یا اراجی قبول عام یک سند
رکھن تھے‘‘۔
اگر ہم جاپان یک ابتدان شاعری یک بات کریں تو جاپان یک ابتدان شاعری می ’’رینگا ‘‘یا ’’تنکا ‘‘ایک مشہور و
ٓ ٓ ٓ ٓ
مقبول صنف سخن تھ۔ جس ےک اثار اٹھویں صدی س نظر ات ہی۔ یہ صنف اج بھ مقبول ہ لیکن قدیم دور می یہ
جاپان شاعری کا طرہ امتیاز تھ اس نظم می 13صون اجزا ہون تھے اور 7-7-5-7-5یک ترتیب می پانچ مرصےع کہے جات
ٓ
تھے یعت پہےل مرصےع می پانچ اجزاء ،دوشے می سات ،تیرسے می پانچ اور اخری دو مرصعوں می سات سات صون
اجزاء ہون تھے سیھویں صدی یک شاعری می مزید اختصار س کام لیا گیا۔ رصف تی مرصعوں می سب کچھ کہہ دین
ےک جذت ت ’’ہان کان ‘‘یا ’’ہائیکو ‘‘کو جنم دیا۔ جس می رصف سیہ صون اجزا 5-7-5ےک تناسب س استعمال ہون تھے۔
مشہور جاپان شاعر باشو () 1649-1644ت اس صنف کو اپت شاعری می پہل مرتبہ اختیار کیا اور یوں ’’ہان
Page 8 of 22
ٓ
یک بدیل ہون شکل ہ جس کا مطلب جاپان نظم کا ابتدان ) ‘‘(Hukkuکو ‘‘وجود می ات۔ ’’ہائیکو ‘‘اصل می ’’ہوکو
ےک ابتدان تی مرصےع ہوکو کہالت ) (Tankaیا تنکا)(Rengaحصہ ہ چنانچہ جاپان شاعری یک دوشی اصناف جیےس رینگا
تھے اور ان می بھ ویہ پانچ صون اجزا یک ترتیب موجود ہون تھ ،بالکل اس طرح جس طرح ہمارے پاس غزل ےک پہےل
دو مرصےع جو ہم قافیہ وہم ردیف ہوں مطلع کہالت ہی۔ جاپان شاعری می جب ’’ہوکو ‘‘یا نظم ےک مطلع کو ٰ
علیحدہ
نظم یک شکل دی گت تو اس ’’ہان کان ‘‘اور پھر ’’ہائیکو ‘‘کہا جات لگا۔ ذیل می باشو کا ایک جاپان ہائیکو اس لی پیش کیا
سےک۔ جا سمجھا کو اجزاء صون ےک اس کہ ہ رہا جا
سوال نمٹ۔3
اردو می نعت ی
گون یک پختہ روایت موجود ےہ۔ تبرصہ کر یں۔ ں
ً ی
می نعتیہ اشعار مل می نعت گون ہمیشہ ےس مقبول ومعروف ریہ۔تقریبا ہر دیوان اور مجموعہ کالم ں اردو اصناف ادب ں
تعایل یک حمدوثنا ےک بعد نعتیہ اشعار بیھ مل جا ی ی
ن ہ ںی۔پھر ٰ جان ںہی ،شاعری ےک عالوہ رنٹی کتابوں ےک آغاز ں
می بیھ ہللا
ن نعت ےک اپن آپ کو حضور اکرم صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم یک حمدو ثنا ےک لئ مخصوص کرلیا اور انھوں ی کچھ شعراء ی
ن ی
ں ٖ
می شاعری ترک کردی۔
عالوہ دورسی اصناف ں
می آیا۔صبیح رحما ین کااس نعتیہ روایت کو اس وقت زیادہ تقویت میل جب نعت ےک حواےل ےس مختلف رسائل کا اجرا عمل ں
ن۔ن نعت رنگ ےک ذریےع اردو نعت یک تروی ج وفروغ می عمیل اقدامات اٹھا ی
نعت رنگ ایس سلسےل یک ایک کڑی ہ جنھوں ی
ں ے
ی
تحقیق کام مکمل می نعتیہ شاعری‘‘پر پہال ی یونیورسٹ (بھارت) ےس ر
ر
ڈاکٹ رفیع الدین اشفاق ن ’’اردو ں می ناگ پور’’۱۹۵۵ء ں
ن شائع کیا۔ ‘؎۱تحقیق مقالہ ۱۹۷۶ء می اردو اکیڈیم سندھ ،کر یاج ی
ی کیا ۔یہ
ں
Page 9 of 22
ی
معلومان ، ی
رحمان یہ کتاب مرتب کرےک جہاں نعت ےک حواےل ےس عقیدت وخدمت کا اظہار کیا ےہ وہاں اس کتاب کو صبیح
می وہ بڑی حد تک کامیاب رہ ںہی ر
۔ڈاکٹ ابوالکالم قاسیم ی
لکھن ی ی
ے تحقیق و دستاویزی بنان یک بیھ پوری کوشش یک ےہ جس ں
ںہی:
می نعت یک تعریف ،تاری خ ،اور نعتیہ کالم ےس متعلق رجحانات پر نمائندہ اور ی
’’صبیح رحمان یک تدوین کردہ اس کتاب ں
می اضافہ کا سبب ی
بنن ضیافت طبع ےک ساتھ نعت رسول پاک یک قدروقیمت ں
ِ مضامی اشاعت پذیر ہوکر قار ں ی
ئی یک ںی معیاری
جارہ ںہی۔‘‘ ؎۲
ے
حرصت محمد ؐ یک تعریفمی ی معٹ تعریف وتوصیف کرنا ےک ںہی اور اصطالج ی
معٹ شعری اصناف ں نعت ےک لغوی ی
ً
می نعت لکیھ جاریہ ےہ۔مثال :قصائد ،مسدس،
می مختلف اصناف سخن اور مختلف ہئیتوں ںوتوصیف کرنا ںہی۔اردو ں
می۔؎۳
مخمس ،مثنوی ،قطعات ،رباعیات ،مثلث ،نظم اور ہائیکویک صورت ں
ی
پڑجان ےہ ،ہیبت کھا جاتا ےہ۔ جو آپ ےس تعلقات بڑھاتا ےہ ،محبت کرتا ےہ۔ آپ کا وصف ’’آپ پر یکایک جس یک نظر
ی
کرن واال ییہ کہتا ےہ کہ آپ ےس پہےل نہ آپ ےک جیسادیکھا اور نہ آپ ےک بعد آپ ےک جیسا دیکھا۔‘‘؎۴
Page 10 of 22
می ایک منٹ مخصوص کردیا گیا تھا جس پہ ؓ ی
حرصت حسان بن ثابت وہ جلیل القدرنعت گو ںہی جن ےک ںلئ مسجد نبوی ں
حرصت عائشہ ؓ ، حرصت عبدہللا بن ؓ
وائل ،ی ہٹ ،ی
حرصت کعب بن ز ں ؓکرن تھے۔ یاپن اشعار پڑھا ی
می یکھڑے ہوکر وہ شان نبوی ں
ؓ
حارث ی حرصت فاطمہ ؓ ،ی ی
ن بیھ نعتیہ کالم لکھا۔ حرصت سفیان بن
ہون ےہ اور دور جدید یک نعت کا آغا ۱۸۵۷ء ےک بعد یک شاعری ےس بتایا گیا کہ نعت یک ایک روایت محسن کاکوری پہ ختم ی
طباطبان ،ظفر عیل خان اور عالمہ اقبال ےک نام نظر آ ی
ن ںہی۔ ی می حایل ،شبیل ،نظم
ہوتا ےہ۔جس ں
اظہار عقیدت، عشق رسول ، سنت خداوندی، ڈاکٹ آفتاب احمد نقوی ےک مضمون ’’محرکات نعت‘‘ ےک حواےل ےس نعت ر
ِ ِ ِ
کرن یک خواہش ،نعت وسیلۂ برکت ،روضۂ رسول پر اطاعت رول کا جذبہ ،نعت :تبلیغ دین کا وسیلہ ،ذکر رسول کو عام ی
ِ ِ ِ
سٹت ےک جلےس ،عرس اور ی
صوفیان کرام اور فروغ نعت ،ی ی
محفل میالد ،ں
ِ مجلسی اور فروغ نعت
ں دیٹ حاضی یک خواہش،
فلمی اور کیسٹ ،ریڈیو اور رن وی یہ
قوایل ذرائع ابالغ اور فروغ نعت نعتیہ مشاعرے ،اخبارات ورسائل ،گراموفون ریکارڈ ،ں
می احمد جاوید ی
لکھن ںہی: سب وہ ذریےع یا وسیےل ںہی جن ےس نعت کو فروغ مال۔اس کتاب ےک بارے ں
’’اردو نعت یک شعری روایت دراصل فروغ اور تفہیم نعت ےک ینئ زاون پیدا ی
کرن وایل کتاب ےہ جو ہمارے فکرونظر یک گرد ے
ی
سکٹ ےہ۔‘‘()۷ ی
اتارن کا ذریعہ بن
Page 11 of 22
می قلم بند کیا گیا ےہ یہاں ایس کا تذکرہ
می موجود ںہی ،لیکن واقعات رسول کو نعت ےک جن موجوعات ےک ذیل ں
اس ضمن ں
ی
جاسکٹ می شمار یک
نعتی میالد نامہ ےک ذیل ں
گئی ں
والدت رسول کو موضوع بناکر لکیھ ں
ِ می
مقصود ےہ ۔ اس ضمن ں
ںہی۔‘‘؎۸
ی
کرسکٹ ےہ۔۔۔۔۔ذرا یس کوتایہ مدح کو می داخل
می ذرا یس لغزش نعت گو کو حدود کفر ں
’’جناب رسالت مآب یک تعریف ں
فن شعر ےک ی
می آسکتا ےہ۔ذرا سا عجز اہانت کا باعث بن سکتا ےہ ِ
سکٹ ےہ۔ ذرا سا غلو ضاللت ےک زمرے ں می بدل
قدح ں
کمال آگیہ درکار ےہ اور پھر ان دونوں
نفس مضمون ےک لحاظ ےس اس ےک ںلئ ِ
کمال سخن وری اور ِ
لحاظ ےس اس کام ےک ںلئ ِ
چٹوں کو جال جس ں ی
چٹ ےس ی
ملٹ ےہ وہ عشق کا رسمدی جذبہ ےہ۔جو لفظوں کو تجلیات ےس بھر دیتا ےہ۔‘‘؎۹ ںی
ن ی
ہون لکھا ےہ : ن غالب ےک درج با شعر کو زیر بحث ال ی
دیگر مباحث ےک ساتھ ساتھ ظہٹ غازی پوری ی
ں
Page 12 of 22
می پہےل صاحب دیوان شاعر ی
عثمان اردو نعت کو مستقل حیثیت ی ر
دین ےک حواےل ےس گیارہویں صدی ہجری ں ڈاکٹ شاہ رشاد
جنھی رسالت مآب ےس والہانہ عقیدت تیھ۔
ں محمد قیل قطب شاہ(۱۰۲۰ھ) کا نام ی
لین ںہی
می قیل قطب شاہ ےس ےل کر ویل ،مومن ،ظفر ،غالب ،ںمٹ ر
می نعت نگاری ایک جائزہ ۱۹۷۵ء تک ں ڈاکٹ انور سدید اردو ں
ی
مینان، ،محسن کاکوروی ،اکٹ الہ آبادی ،رسور جہاں آبادی ،امجد حیدرآبادی ،محمد عیل جوہر ،حرست امٹ
حسن ،حایل ،ں
ی
ملتان، ی
موہان ،ظفر عیل خاں ،اقبال ،حفیظ جالندھری ،اصغر گونڈوی ،بہزاد لکھنوی ،احسان دانش ،ماہر القادری،اسد
ی
صدیق ،عبدالکریم ثمر ،عبدالعزیزخالد ،حفیظ تائب، ،حافظ ی
صہبان ،نعیم کاشمٹی ،اثر راجہ محمد عبدہللا نیاز ،شورش
ں
منٹ
محرس رسول نگری ،یوسف ظفر ،ں ر شٹ افضل جعفری ،گویا جہان آبادی، لدھیانوی ،اخگر رسحدی، ،جعفر طاہر ،ں
رومان ،مظفر ر
وارن ،اطہر نفیس ،انجم نیازی ،عبدہللا خاور جیےس نعت گو شعراء کا تذکرہ اور ان ی نیازی ،شہزاد احمد ،انجم
ےک کالم کا محاکمہ پیش کیا ےہ۔
بدلئ ی
رہن ںہی۔ بازاری زبان ےک بعض الفاظ سطحی ،درج اور رنگ ی
ں ’’لفظوں یک دنیا عجب طلسمات ےہ۔ الفاظ یک معنوی
گزرن ےک ساتھ مستند زبان کا حصہ بن جا ی
ن ںہی۔‘‘؎۱۲ ی وقت
Page 13 of 22
ن ہی جس می الفاظ اور اس ےک معنوی تعلق کو بیان ی
کرن ی
ں اچیھ خاض طویل بحث ےک بعد وہ نعت ےک موضوع یک طرف آ ں
ہون نعت می استعمال ی
ہون واےل الفاظ یک معنوی ساخت کو زیر کرن یہی۔مختلف شعراء ےک نعتیہ کالم یک مثالی پیش ی
ں ں ں
بحث ال ی
ن ںہی۔
ہمدان ی
ن جدید اردو نعت اور عالمت نگاریہ کو موضوع بنایا ےہ۔ اور اس حواےل ےس قیام خوشبو ،نام خوشبو ،روشنیوں ی احمد
،افق می ر
یگ تشنہ ِلپن باغ،ر ِ می کرنوں کا پھول ،دھند ں
ےک کھیت ،صورت اور چراغ،درد کا پھول ،صحرا یک شال ،ہاتھوں ں
پٹ یک ر
ٹون شاخ جییس عالمتوں کو بیان کرےک ان یک وضاحت یک ےہ۔ ںتٹہ،دھندلکوں کا فسوں کرنوں یک کمند،سوکھے ں ر
متٹ رشتوں یک تالش کا کام کیا می ی ی ڈاکٹ نثار تران کا مضمون بیھ اہمیت کا حامل ہ ر
ایس طرح ر
۔ڈاکٹ عزیز احسن ن شاعری ں ے
می کثٹ المعنویت جہت کا ذکر کیا ہ۔کاشف عرفان ی
ن ’’اردو نعت پر مابعد جدیدیت ےک اثرات‘‘ کا جائزہ لیا ے ےہ ۔اور ی ی ں
کرن یک کوشش یک ےہ۔ہ۔اور جدیدیت ےس مابعد جدیدیت تک ےک سفر کو بیھ بیان ی
ے
وثقافٹ صورت حال کو اہمیت دی ی
جان ےہ ی می تار ی
ییح ی
رون اور ادن مزاج کا نام ےہ جس ںمابعد جدیدیت ایک ایےس ذہٹ ے
ن واےل پہروں یک کیس بیھ شکل کو تسلیم نہی ی
کرن۔؎۱۵ ن جا ی
۔مابعد جدیدیت تخلیق پر بٹھا ی
ں
اپن مخصوص انداز میںلکھا ہوا مضمون ےہ اس می جدید طرز احساس ان ےک ی پروفیرس محمد ںفٹوز شاہ کا مضمون نعت ں
ِ
ے
می جدت تشبیہات واستعارات ،ندرت فکرو خیال ،ہم عرص فضا یک صدا ،والہانہ وابستیک کا اظہار جذبہ واحساس مضمون ں
ی
احیان تہذیب اسالم یک خوش سٹت یک ضو، ،فریاد یک ےل ،لج پال نسبتوں کا تفاخر،
حسن ں
ِ جمال محبوب ےک تذکار
ِ کا ترفع،
بو ،ےک حواےل ےس نعتیہ اشعار د ےن ںہی اور ان پر فکری حواےل ےس قلم اٹھایا ےہ۔
’’اب تک دوسو ےس زیادہ مقاالت ،ین ایچ ڈی ،اور ایم فل دونوں سطح پر ،ادن شخصیات ےک احوال وآثار پر لکھے جاچےک
ںہی۔‘‘۱۶
Page 14 of 22
می ایک الگ مقام پیدا کیا ےہ ی ؔ ی ؔ ر
فلسق شاعر ںہی۔ اقبال شاعری ن اردو زبان و ادب ں اقبال اردو ےک عظیم ڈاکٹ رسمحمد عالمہ
می بیھ ّ ؔ ی ی
می عالمہ اقبال کا بہت بڑا حصہ رہا ےہ اور اس ںنہی ےہ کہ اردو زبان و ادب یک ترق و تروی ج ں
می دوران ں اس بات ں
ہون ںہی ،ی
جتئ جتٹ تحقیقات ی ؔ
اقبال پر ی ؔ
اقبال ےک بناا دھورا ےہ عالمہ نہی ےہ کہ اردو کا شعری ادب عالمہ ی
کون شک ں
ٓ ی
نہی ہو سکا ےہ۔
کتابی شائع ہون ںہی اج تک اردو ےک کیس بیھ شاعر یا ادیب پر ممکن ں سمینار اور ں
اپن اہل خاندان اور خاص اردو زبان ےک یہ عظیم شاعر پنجاب می پیدا ی
ہون ان یک مادری زبان پنجان تیھ۔ ساری عمر وہ ی ں
یٓ ی
می گفتگونہی ان ضف ان لوگوں ےس اردو ں می ں می گفتگو کیا کرن تھے۔ جن لوگوں کو پنجان سمجھ ں احباب ےس پنجان ں
تخلیق اظہار ےک لئ اردو اور فاریس زبان کا استعمال ی
کرن تھے پنجان مادری زبان ی ؔ
اقبال ی
اپن فلسفیانہ خیاالت اور ی
کرن تھے۔
ں
ؔ ی
می درجہ کمال حاصل کیا کہ مذکورہ بانی سیکھنا ررسوع ں
کی اور ان ں واےل اقبال ن اوائل عمر یہ ےس اردو اور فاریس دونوں ز ں
دونوں زبانوں ےک مایہ ناز شاعر اور دانشور یک حیثیت اختیار کر یل۔
جان تیھ۔ پنجان عالقان اردو کا اپنا ایک مزاج ہ یہاں ےک شہری عالقوں می اردو بہت کچھ بویل اور سمجیھ ی ی پنجاب یک
ں ے
می نصان اور تدرییس زبان معیاری اردو ی
عالقان اردو اور معیاری اردو ےس بڑی حد تک مختلف ےہ اس ےک باوجود پنجاب ں
ی
پڑھئ تو معیاری اردو یک اور کتابی ی یعٹ ّریہ ہ۔ ی
می بات کرن اور ں می اور دوستوں بلکہ استادوں ےس بیھ پنجان ں
بےح گھر ں
ے ے
ی ؔ ی
می پھےل بڑےھ تھے اور ان یک ابتدان تعلیم اردولکھ ین تو بیھ معاری اردولکھن یک کوشش کرن عالمہ اقبال بیھ ایس ماحول ں
ی
اقبال کو نہایت یہ کم عمری ےس اردو ےس ایک خاص قسم یک محبت اور اس ےس شغف ہو گیا تھا چھ ؔ زبان می ی
ہون تیھ ں
چھٹ جماعتن کا شوق پیدا ہوا۔ جب وہ ر پڑھئ اور پڑھ کر سنا ی سات سال یک عمر می ان کو اردو زبان می ّ
بچوں یک کہانیاں ی ں ں
ّ
می تقریری می حصہ لینا ررسوع کر دیا جماعت ں
می اردو بیت بازی اور اسکول ں غٹ نصان رسگرمیوں ں پہنےح تو اسکول یک ں
می ےں
ہون ےہ۔ مقابلوں می ررسیک ی
ں
Page 15 of 22
می زبان نہایت صاف ےہ۔ اس غزل ےک مطالعہ ےس اس بات کا بیھ اندازہ ؔ می کیہ ی
گٹ اقبال یک اس غزل ں سولہ سال یک عمر ں
می بحیثیت زبان ی ؔ ی
ہو جاتا ےہ کہ اقبال ن اردو شاعری کا مطالعہ بڑی گہران ےس کیا ےہ۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ اردو ہندوستان بھر ں
می اردو اپنا سکہ جما ریہ تیھ۔ اردو زبان یک می مدراس ،بنگلور جیےس شہروں ں ہر طرف پھل پھول ریہ تیھ جنون ہند ں
ؔ ؔ ی ٓ اقبال ی
ؔ
اقبال ےک اردو زبان غالب کا اثر ان پر بہت نمایاں ےہ۔ گون کا اغاز کیا۔ تاہم ن شعر می عالمہنشو نما ےک اس مرحےل ں
لکھنو کا چسکا تھا۔ اردو زبان ےک عظیم الشان شعری رس ما ی
ن ٔ انداز بیان ےس یہ واضح ہو جاتا ےہ کہ ابتدایہ ےس ان کو زبان ےک
ِ
ؔ ؔ ی ؔ ی ےک مقابل ی
اقبال اپنا کالم داغ سیکھن کا اپنا سفر جاری رکھا۔ اقبال کو صحیح اندازہ تھا۔ ایس ںلئ اردو زبان بضاعٹ کا اپٹ ن
می داخل ہو ی ؔ ی ٓ
گئ۔ رہ اس طرح ےس وہ داغ یک شاگردی ں جیےس ملک الشعرا ےک پاس الہور ےس حیدر اباد بھیجن ے
ؔ
اقبال کا یہ ؔ
انیس یک شعری زبان ےس ن حد متاثر تھے کی یہ ےس اقبال کاکالم مختلف رسالوں می شائع ی
ہون لگاتھا۔ وہ لڑ ی ی
ں
ؔ
اقبال جب ایم۔ دلچسٹ ر ی
کھن واےل غٹ معمویل خیال تھا کہ ’’ مٹ ؔ ی
ی حد کمال تک پہنچایا‘‘ اردو زبان ےس ں
انیس ن اردو زبان کو ِ ں
کٹمی ی اے ےک طالب علم تھے اس وقت تک اردو زبان پر خاصہ عبور حاصل کر لیا تھا۔ اس دور ان غزلوں ےک عالوہ اردو ں
دان اور یہٹ مندی یک کوشش نمایاں نظمی ،قطعات ،مسدس اور مخترص مثنویاں لکھ چےک تھے۔ ان سب می ان یک زبان ی
ں ں
ٓے ی ؔ اقبال ےک غزلوں کا مطالعہ ی
ؔ
می اگ سیکھن اور شاعری ں اقبال اردو زبان کرن ےس یہ بیھ اندازہ ہو جاتا ےہ کہ تیھ اس وقت ےک
لی غزل کٹ اساتذہ کا اثر ہ اقبال ےک ّاو ں یمی وہ ٓا ےگ بڑھ رہ تھے اور ان یک زبان پر ی ے ی
بڑھئ ےک ںلئ کس تند یہ ےس لگ تھے اور اس ں
ے ے
ی
فرمان کا ایک مقطع مالحظہ
دان دونوں پر اعتماد حاصل ہو چکا تھا۔ چنانچہ ایس دور ےس انھوں ی
ن اپٹ زبان ی ؔ
اقبال کو فن شعر اور ی ۱۹۰۰ء ےک بعد ےس
ِ
اقبال یک جو زبان ۱۹۰۰ء تک بن چیک تیھ اب ویہ اردو زبان ایک ؔ می شامل کیا۔ زبان ےک لحاظ ےس اپنا کالم ’ بانگ درا‘ ں
اعٹاض ی
کرن واےل لوگ بیھ تھے ؔ
اقبال ےک اردو اشعار پر تنقید و ی پختہ شکل اختیار کر ریہ تیھ۔ پنجان مادری زبان واےل عالمہ
ٹوکن والوں کو وہ نہایت انکساری ےک ساتھ اس کا مدلل جواب ی
دین تھے۔ ؔ
اقبال یک زبان پر ی پنجابیوں یک ہنیس اڑ ی
ان واےل اور
می ‘ ایک مضمون لکھا۔ اس ؔ ی
می عالمہ اقبال ن ’ اردو زبان پنجاب ں
می شائع کیا گیا رسالہ ’’ مخزن ‘‘ ں اکتوبر ۱۹۰۲ء ں
مضمون ےس چند اقتباسات مالحظہ ہوں :
ٓ
می اہل پنجاب یک اردو پر بڑی ےل دے ہو ریہ ےہ اور یہ ایک عجیب بات ےہ کہ اس’’ اج کل بعض اخباروں اور رسالوں ں
ٔ ی
اخالق جرات یک کیم یا کیس بحث ےک فریق زیادہ تر ہمارے ینئ تعلیم یافتہ نوجوان ںہی ادھر ایک صاحب’ تنقید ہم درد‘جو
اعٹاض ی ؔ
اقبال ےک اشعار پر ی چاہن ںہی۔ ؔ
ی
کرن ناظر و نا معلوم مصلحت ےک خیال ےس ا یپن نام کو اس یک نقاب ں
می پوشیدہ رکھنا
ہون پنجابیوں یک ہنیس اڑ ی
ان ںہی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہمارے دوست ’’ تنقید ہم ی
می اس زبان کا رواج یہ نہ ہو۔ درد‘‘ اس پر مرص ہی کہ پنجاب می غلط اردو ےک مروج ی
ہون ےس ییہ ی
بہٹ ےہ کہ اس صون ں ں ں
Page 16 of 22
ن کہ غلط اور صحیح کا معیار کیاہ۔ جو زبان بہمہ وجوہ کا مل ہو اور ہر قسم ےک ادا ی
ن مطالب پر قادر ہو۔ اس لیکن نہی بتا ی
ے ں
ےک محاورات و الفاظ یک نسبت تو اس قسم کا معیار خود بخود قائم ہو جات ےہ۔ لیکن جو زبان ابیھ زبان بن ریہ ےہ اور
غٹہ یک
رہ ہوں اس ےک محاورات و ں ً ی ً ی ی
کئ جا ےجس ےک محاورات اور چند جدید ضوریات کو پورا کرن ےک ںلئ وقتا فوقتا اخٹاع ں
می ےس ےہ۔ ابیھ کل یک بات ےہ کہ اردو زبان جامع مسجد ی
می محاالت ں صحت و عدم صحت کا معیار قائم کرنا ںمٹی ران ں
می ی
بڑھئ کا مادہ تھا۔ اس واسےط اس بویل سٹھیوں تک محدود تیھ مگر چونکہ بعض خصوصیات یک وجہ ےس اس ں دہیل یک ں ر
ی
تسخٹ کرنا ررسوع کیا اور کیا تعجب ں
نہی ےہ کہ کبیھ تمام ملک ہندوستان اس ےک زیر ں ن ہندوستان ےک دیگر حصوں کو بیھ
نگی ہو جا ی
ن۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس مضمون کا مقصدان ی
اعٹاضات کا جواب دینا ےہ جو ’ ں
ن یہ جواب اس وجہ ےس نہی لکھا کہ صاحب تنقید نی ناظر ےک اشعار پر کئ ہی می ی ی
تنقید ہم درد‘ صاحب ن ںمٹے اور ؔ
ِ ں ں ں ں
ٓ اپٹ نکتہ ی حرصت ؔ
ناظر ےک کالم کو ی ںمٹے یا ںمٹے دوست ی
چیٹ یک اماجگاہ بنایا ےہ بلکہ ںمٹی غرض ضف ییہ ےہ کہ ایک
منصف مزاج پنجان یک حیثیت ےس ان غلطیاں کا ازالہ کروں جو عدم تحقیق یک وجہ ےس اہل پنجاب یک اردو یک طرف منسوب
یک ی
گٹ ںہی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ‘‘
ن ر ایڈیٹ ی
ر کھن ی ّ
مد نظر ر ی ؔ
ڈاکٹ وائٹ برجنٹ صاحب کا اردو زبان پر لکھا ہون رسالہ’’ مخزن‘‘ ےک اقبال یک اردو ذوق وشوق کو
ؔ
اقبال کو ڈاکٹ صاحب ی
ن اپنا انگریزی مضمون بھیجن یک درخواست یک۔ ری ہوا مخترصسا انگریزی مضمون ترجمہ کرےک
ؔ
اقبال کا ترجمہ کیا گیا یہ مضمون ’ زبان اردو‘ ےک عنوان ےس می عالمہ
تحفت ًدیاتھا۔ ستمٹ ۱۹۰۴ء ےک رسالہ ’’ مخزن‘‘ ں
شائع ہوا۔
ی
لسان تعصب ےک بوجھ می اردو ہندوستان یک سب ےس مقبول اور رابطہء عامہ یک زبان تیھ ،اب ؔ
عالمہ اقبال ےک اس دور ں
دبان جا ریہ تیھ۔ انگریزوں یک طرف ےس اردو ےک خالف ہندی کو ہندومذہب یک عالمت ےک طور پر ی
ترق ی
دین ےک تےل ی
لسان سازش نشان تیھ ایک سیایس اور ی ی مشٹکہ تہذیب یکن جا چےک تھے اور اس طرح اردو ےک خالف جو ایک ی منصون بنا ی
مشٹکہ ںمٹاث تیھ اےس دو فرقوں ےک درمیان تقسیم کیا جا رہا تھا او یہ ٔ
ہندووں اور مسلمانوں یک ی گٹ تیھ اور اردو جو یرج ی
ن اردو اور ہندی ےک مسئلہ کو بات تحریک ٓازادی ےک لئ بہت بڑی رکاوٹ تیھ۔ اس پس منظر می مہاتما گاندیھ ی
ں ں
ی
نہی بلکہ تمام تر لسان ادراک و ؔ ی ی
ہندوستان ےک ّ
اتحاد وطن یک خطر یہ ںِ تصور ےک ذریعہ حل کرن کوشش یک عالمہ اقبال
Page 17 of 22
ن ی
اپن ایک اقبال ی
ؔ می ی
شعور ےک ساتھ اردو ہندی ےک جھگڑے کو نا پسند کرن تھے اردو اور ہندی ےک اس جھگڑ ےک بارے ں
می اس طرح اشارہ کیا ےہ۔
شعر ں
ی
قربان یا جھٹکا ےہ می اردو ہندی ےہ یا
یا بحث ں
ؔ
اقبال گاندیھ ج ےک نظریہ ےک مساوی اپنا نظریہ قائم کر چےک تھے اردو ہندی اور قویم زبان ےک اردو ہندی ےک مسئلہ پر عالمہ
کئ ںہی ان ےس یہ اندازہ ہوتا ےہ کہ گاندیھ ج ےک بر عکس جو اس مسئلہ کو سیایس نوعیت ؔ ی
تعلق ےس جو افکار اقبال ن پیش ں
ن خالف تھے دبان جا ی
اقبال اردو کو تعصب ےک بنا پر ی
ؔ ؔ
اقبال یک نظر ایک ماہر زبان یک حیثیت ےس تیھ۔ رہ تھے،ےس دیکھ ے
ے سیاست ےس اقب ؔ
ال کا رشتہ کمزور سا تھا اور وہ مسلم لییک تھے اور مسلم لیگ ی
اپٹ سیایس اہمیت ےک پس پشت ’’ اردو‘‘ یک
بقاء اور اس یک اہمیت ےک پیش نظر ٓاواز اٹھا ریہ تیھ چنانچہ کہ محب وطن شاعر عالمہ اقبال’’ سارے جہاں ےس ّ
اچھا
ؔ
اقبال اردو ےک معامےل ہندوستاں ہمارا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ‘‘ ےک خالق بیھ اس ےس پرے نہ تھے۔ لیکن
لین ےک خواہش مند تھے ،ایس لئ انھوں ی
ن نظریہ زبان پر اپنا ایک الگ ن جوش ےک ہوش ےس کام ی جذبان نہی تھے بجا ی
ی می
ں ں ں
رشئ کو جس زاویہ نگاہ ےس دیکھا ےہ وہ سیایس نظریہ ےسمعٹ ےک ی
ن زبانوں یک اہمیت اور لفظ و ی اقبال ی
ؔ فلسفہ پیش کیا۔
بالکل مختلف تھا
می دورسی جنگ عظیم یک تبایہ ےک اثرات بیھ پڑے اور پوری انسان مایویس اور قنوطیت کا شکار ہوگیا۔مغرب ر
ومرسق ں
ی ے ٓ روحان بحران ےس دوچار ہوا۔ملک می ی
ی
پڑن لگ ترق پسندی یک تحریک بیھ ازادی ےک بعد کمزور ں می انسان ایک
دنیا ں
ی ے
ہون لگ۔ می یکسانیت پیدا
کیونکہ اس ں
ی ے ی ٓ
لگئ لگ۔لہذا ،اییس قویم اور عالیم صورت یکجہٹ ےک نعرے کھوکھےل ازادی ےک بعد اب انقالب اور اجتمایع فالح اور
می شاعروں کو کیس ینئ ںپٹایہء اظہار یک تالش تیھ۔وہ کیس تازہ ہوا ےک جھونےک ےک منتظر تھے۔ایس دوران شاعروں
حال ں
Page 18 of 22
ترق پسندوں ےک ن ’’ حلقہء ارباب ذوق ‘‘یک بنیاد ڈایل جس ےک شعراء فکر وفن یک ٓازادی ےک حایم تھے۔وہ ی ےک ایک گروہ ی
ٓ سیایس منشور ےس ٓازادی کا اعالن کر رہ تھے۔یہی ےس اردو می ی
ترق پسندی ےک خالف بغاوت کا باقاعدہ اغاز ہوااور اردو ں ں ے
ی ی
می نظموں کو فروغ حاصل ہوا۔’’ حلقہ ارباب ذوق ‘‘ ن نظموں کو اظہار کا وسیلہ بنایا۔اگرچہ ترق پسند تحریک شاعری ں
اپن سماج اور سیایس پیغامات یک ترسیل ےک یلئ وسیلہ بنایا مگر انےک یہاں پابند نظموں کو زیادہ تر
ن بیھ نظموں کو یہ ی ی
می تجرن کو ی
اپن مقصد یک تکمیل اور پیغام یک کئ ی
گئ۔کیونکہ وہ ہئیت ں می محدود تجرن ی اپنایا گیا اور اس یک ہئیت ں
می ی
لکھن ںہی : ی
صدیق ی ی
اپٹ کتاب ’’ جدید اردو نظم نظریہ وعمل ‘‘ ں سمجھن تھے۔لہذا ،عقیل احمد می رکاوٹ
ترسیل ں
گئی۔ ںمٹا ؔج، یہ تحریک اردو نظم ےک فروغ اور ارتقاء ےک یلئ بہت کار ٓامدثابت ی
ہون۔اس دور می ی
نظمی لکیھ ںں کاق کامیاب ں
می طرح طرح ےک تجرن ی ی ؔ صدیق ،قیوم ؔی ؔ ؔ
می سماج کئ اور ان ں نظر اور ضیاء جالندھری ن نظموں ں ن۔م۔راشد ،مختار
می
مسائل ےک ساتھ ساتھ تہذیٹ ،مذہٹ ،اور سیایس مسائل و موضوعات کو عالمتوں اور استعاروں یک مدد ےس نظم ں
ن جنیس موضوعات کو نظموں ج یمی پیش کیا۔خاص طور پر ںمٹا ؔ ی
پیش کیا۔انہوں ن جنیس موضوعات کو بیھ نظموں ں
می اس ی
می بخون برتااور سماج بندھنوں اور مذہب یک بندشوں ےک خالف اعالن بغاوت کیا۔ انہوں ن نظم ’’ ترغیب ‘‘ ں ں
کیاہ۔ ی
طرح اپن باغیانہ خیاالت کا اظہار ے
ٓ
می اریہ ےہ /رسیےل جرائم یک خوشبو
رسیےل جرائم یک خوشبو/مرے ذہن ں
ی
حد ادراک ےس دور ےل جا ریہ ےہ /جوان کا خون ےہ /بہاریں ںہی موسم ں
زمی پر مجھے ِ
ٓ پسند ٓاج مجھکو جنون ہ /ں ی
رہ ںہی
قوانی اخالق ےک سارے بند شکتہ نظر ا ے ے
Page 19 of 22
ے بہر حال ،مٹ ا ج اور ن۔م۔ راشد ےک ساتھ ساتھ حلقہ ارباب ذوق ےک دیگر شعراء ی
ن زندیک ےک دورسے مسائل اور ں
اعیل و ارفع تصور ہ اور ہجر و وصال ےک موضوعات بیھ ںہی۔ ںمٹ ؔ
اج اور موضوعات کو ترجیح دی۔ان ےک یہاں عشق کا ٰ
ے
ی ٓ راشد ؔ ی
تعبٹ انسانیت یک فتح کا جشن منایا مگر ان کا رویہ
حقیق ازادی ےک خواب دیکھے اور اس خواب یک ں ن بیھ انسان یک
ی
ترق پسند شاعروں ےس مختلف ےہ۔۔ان یک دو نظموں ےک ٹکڑے پیش ںہی۔
گٹ و ابد تاب /ںمٹے بیھ ںہی کچھ خواب /ہر سیع جگر دوز ےک حاصل ےک ینئ خواب
JHاے عشق ازل ں
(نظم۔مٹے بیھ ںہی کچھ خواب) ٓادم یک والدت ےک ینئ جشن پہ لہر ی
ان چال چل ےک ینئ خواب
ں
ٓی ٓی
اژدھام انسان ےس فرد یک نوا ان /ذات یک صدا ان /ر ِاہ شوق ں
می جیےس راہ رو کا خوں لپےک ِ
ٓ ٓ
اک نیا جنوں لپےک /ادیم چمک اٹھے /ادیم ہنےس دیکھو /شہر پھر بےس دیکھو
می ا یپن قدم جما یلئ اور شاعروں کا ایک بڑا طبقہ جدیدیت ےک نظر ںئن ےک تحت مزاج یک بدولت بہت جلد اردو شاعروں ں
ہئیٹ استحکام حاصل ہوااور شاعروں کا ایک کارواں جدید نظم یک می نظم ٓازاد اور نظم معرا کو ی کہن لگا۔اس دور ں نظمی یں
ؔ فاضیل ،ر ؔ
ؔ ؔ کمار ر ؔ
علویؔ ، می ں ؔ
منٹ نیازیؔ ،
برس نواز ،شہریار، پایس ،عادل منصوری ،ندا باقرمہدی ،محمد طرف چل پڑا۔ان شاعروں ں
استعارن اور ی
ایمان طرز ی مٹ،ن عال ی کومل ،منیب الرحمان اور خلیل الرحمان اعظیم کا نام قابل ذکر ہ۔ان شعراء ی ؔ بلراج
ے
ن خاص طورپر مناظر فطرت اور کائنات ےک مظاہر اپٹ نظموں می تہہ داری اور حسن پیدا کیا۔انھوں ی اظہار کو اپنایا اور ی
ں
می پیش ےہ۔
۔مٹاج ؔ یک ایک نظم اس سلسےل ں کو استعاروں اور پیکروں یک تخلیق ےک یلئ استعمال ی
کئ ں
ی
ہون چند بادل /یہ سب کچھ یہ ہر ی
شئ ن ہوئی نباتات اور ٓاسمان پر /ادھر ےس ٓا ی
ن جا ی
ں
Page 20 of 22
کھن ہی۔ انہوں ی ی ٓ ی
ن اردو نظم کو ینٹ بلندیوں اور می اہم مقام ر ی ںاخٹاالیمان بیھ ازادی ےک بعد ابھر ن واےل نظم گو شعراء ں
ے ٓ
می ان یک زندیک ےک نشیب وفراز ،محرویم، ینٹ جہتوں ےس اشنا کیا اور صنف نظم کو اعتبار و استحکام بخشا۔انیک شاعری ں
ذہٹ اضطراب کا عکس جا بجا ملتا ےہ۔مگر وہ ی بٹاری اور ان ےک تنگدسٹ ،اور مسائل ےک نہ ختم ی
ہون واےل سلسےل ےس ں ی ی
کرن ںہی جس یک وجہ ےس وہ ان پریشانیوں اور مسائل ےک بیچ بیھ زندہ ںہی۔ جان پر بیھ حٹ یان کا اظہار ی
اپٹ اس سخت ی ی
ں
جس کا اظہار انیک نظم ’’ایک لڑکا ‘‘ ےس ہوتا ےہ۔اس نظم ےک چند اشعار پیش ےہ۔
ی
پوچھن ہو ،کب کا مر چکا ،ظالم ! جےس تم
اےس خود ی
اپن ہاتھوں ےس کفن دے کر فریبوں کا
ٓ ٓ
می پھینک ایا ہوں
ایس یک ارزوئوں یک لحد ں
ٓ
یہ لڑکا مسکراتا ےہ ،یہ اہستہ ےس کہتا ےہ
ن ی
ترق پسند انہ گون ایک اہم پڑائو ہ۔اگرچہ انہوں ی
فیض یک نظم ی
ؔ می فیض احمد ی
ے اردو نظموں ےک ارتقان سفر ں
می رومانیت اور ی ی
می پیش کیا مگر ان یک نظموں یک فضا ترق پسند نظموں ےس مختلف ےہ۔اس ں کواپٹ نظموں ں خیاالت
گٹ ہ۔اس می وہ یکسانیت نہی ہ جو ی
ترق پسند می لطافت اور نظاکت پیدا ہو ی انقالب کا ی ی
ں ے ں ے امٹاج اور اس ےس نظموں ں
ن اردو نظموں کو نیا گٹ تیھ۔’’ مجھ ےس پہیل یس محبت مٹے محبوب نہ مانگ ‘‘ ی می عمویم طور پر پیدا ہو ی
ں نظموں ں
اسلوب اور زاویہ عطا کیا جس یک تقلید دورسے شعراء ی
ن بیھ یک۔
ی
ہون ریشم واطلس و کمخواب می ُب ی
نوان ں
ی
ہون ہون خون می نہال ی
ن ی می لتھڑے
ں خاک ں
Page 21 of 22
ی
ہون امراض ےک تنوروں ےس جسم نکےل
ی
ہون ناسوروں ےس گلئ بہٹ ی
ہون ی پیپ ی
ی فیض ؔ ی
کی مگر نظمی تخلیق ں
ں قابل قدر اور یادگار
می یک اور بہت یس ِ اپٹ شاعری یک ررسوعات ترق پسند ی ےک دور ں ن ی
می تینوں ادوار ےک نشان ی ی
ملئ ںہی۔ انہوں ن جدیدیت کا دور بیھ دیکھا اور مابعد جدیدت کا بیھ۔اس یلئ ان یک نظموں ں
ٓ
ازادی ےک بعد یک ان یک ایک نظم کا ایک بندمالحظہ ہو۔
ُ
یہ داغ داغ اجاال یہ شب گزیدسحر
نہی
وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ وہ سحر تو ں
ٓ
نہی جس یک ارزو لیکر
یہ وہ سحرتو ں
ی ے
کہی
کہی نہ ں
چےل تھے یار کہ مل جان یک ں
می تاروں یک ی ی
مٹل فلک ےک دشت ں
ٓ
می لہےح کا دھیما پن اور خود کالیم یک کیفیت نمایاں ےہ جو جدیدیت یک غماز ےہ۔لہذا،
ازادی ےک بعد فیض ؔ یک نظموں ں
ی ٓ ی
نہی ‘‘ کا ایک بند مالحظہ ہو
می لکیھ ہون انیک ایک نظم ’’ اج شب کون ں جدیدیت ےک دور ں
Page 22 of 22