You are on page 1of 22

‫اردو ادب کا پاکستان دور ‪1-‬‬

‫)‪(5615‬‬
‫طالبہ ۔ تہمینہ شہزادی‬
‫پروگرام ۔ ایم اے اردو‬
‫ر‬
‫سمسٹ خزاں‬
‫(‪)2022‬‬
‫ر‬
‫یونیورسٹ اسالم آباد‬ ‫عالمہ اقبال اوپن‬
‫مشق نمٹ ‪01‬‬

‫سوال نمٹ ۔‪1‬‬


‫ی‬
‫پاکستان دور یک تفصیل تحریر کر یں۔‬ ‫اردو غزل ےک دورسے‬

‫می‬ ‫ی‬
‫باتی کرنا ےہ ۔واردات قلٹ کا اظہار اس کا خاصہ ےہ ‪ ،‬ابتدان دوریک غزلوں ں‬ ‫غزل کا بنیادی موضوع حسن وعشق یک ں‬
‫ٓ‬ ‫ٓ‬ ‫معامالت عشق ‪ ،‬عاشق ‪ ،‬معاشوق اور رقیب کا ذکر ر‬
‫می پندو موعظمت تصوف و‬ ‫کٹت ےس ملتا ےہ ۔ اہستہ اہستہ اس ں‬
‫ن ٓاپ ی‬‫لگ اور مٹ ی‬ ‫ی ے‬ ‫ہون ی‬‫فلسفہ یک عظیم روایت قائم ی‬
‫بیٹ کو‬ ‫ں‬ ‫گٹ۔غزل ےک انفرادی پہلو اجتماعیت یک صورت اختیار کرن‬
‫جہی‬‫یعٹ عشقیہ کیفیات یک مختلف ں‬ ‫اپٹ کالسییک روایت پر قائم ریہ ی‬
‫می غزل ی‬ ‫۔مٹ ؔےس غالب تک ےک حد ں‬ ‫بیٹ بنا دیا ں‬‫جگ ی‬
‫ے‬ ‫گئ ۔حایل ی‬ ‫جان ر یہ لیکن ‪ ۱۸۵۷‬ےک بعد اس ےک موضوعات تبدیل ہو ی‬ ‫بیان یک ی‬
‫ن اس پر قدغن لگا اور سادیک اصلیت اور‬
‫ے‬
‫ندیک کا ترجمان بنایا اور اس ےس قوم کو بیدار ی‬ ‫ی‬
‫کرن ےک ںلئ انقالن روح پھونیک جس ےک بعد اس ےک‬ ‫حقیق ز‬ ‫جوش یک بنیاد پر اےس‬
‫ی‬ ‫ی‬ ‫ی ے‬
‫کرن یک‬ ‫۔ذہٹ وفکر ی تقاضوں یک تکمیل ےک ساتھ ساتھ سیایس و سماج تقاضوں کو پورا‬ ‫ہون لگ‬ ‫موضوعات تبدیل‬
‫۔حٹ کہ غالب ی‬ ‫ن لگ ی ٰ‬‫ے‬ ‫گٹ ۔چنانچہ‪۱۸۵۷‬ےک بعد غزل می سیایس و سماج مسائل یک عکایس یک جا ی‬ ‫کوشش یک ی‬
‫ن عشق کو‬ ‫ں‬
‫ن لگا ۔غالب کا‬ ‫گٹ جس می تصوف و فلسفہ کو موضوع بنایا جا ی‬ ‫فلسفیانہ نظر ےس دیکھا ۔اس ےک بعد یہ روایت قائم ہو ی‬
‫ں‬
‫فان وار اصغر ےک یہاں‬ ‫ن غزل کو فکر وخیال یک گہر یان عطا یک ۔اس ےک بعد یہ اثر ی‬ ‫ٓاخری دور یہ جدید غزل کا ٓاغاز ہ غالب ی‬
‫ے‬
‫ی‬
‫ن غزل یک اصالح ےک ذریےع شعرا کو جدید موضوعات ےس باخٹ کردیا تھا۔ حایل ن شاعری کاجو‬ ‫دکھان دیتا ہ چونکہ حایل ی‬ ‫ی‬
‫ے‬
‫ٓے‬ ‫ی‬
‫می فکر و خیال یک ینٹ روح پھونیک‬ ‫اصول مرتب کیا تھا اقبال ن اےس خوب فائدہ اٹھایا بلکہ اس ےس ایک قدم اگ بڑھ کر اس ں‬
‫ن جس ں ی‬
‫چٹ یک‬ ‫شٹہ بندی کا پیغام تھا ۔حایل ی‬ ‫می خودی یک شناخت اور عظمت رفتہ یک یاد اور ملت اسالمیہ یک ں ی‬ ‫جس ں‬
‫فان‪ ،‬اصغر‪ ،‬حرست اور جگر کو‬ ‫ن اےس پورا کر دکھایا لیکن جدید غزل یک تشکیل نو اور اس یک احیا می ی‬‫شکایت یک تیھ اقبال ی‬
‫ں‬
‫ے‬ ‫ن غزل می داخیل کیفیات اور واردات قلٹ کا اظہار کیا ۔فراق اور چکبت ی‬ ‫نمایاں مقام حاصل ہوا ان لوگوں ی‬
‫ن زندیک ےک‬ ‫ں‬
‫گٹ تیھ ۔اس ےک بعد ی‬
‫ترق پسند تحریک ےک زیر اثر‬ ‫می سیایس و سماج مسائل یک عکایس یک ی‬ ‫بنیادی حقائق کو بیان کیا جس ں‬
‫ٓ‬
‫می انقالب زندہ باد ےک نعرے ‪ ،‬تحریک ازادی یک گونج ‪ ،‬رسمایہ دارانہ نظام‬
‫غزل کو انقالب زمانہ کا حصہ بنا دیا گیااور اس ں‬
‫الوطٹ ےک گیت ی‬
‫ی‬ ‫ی ٓ‬ ‫ےک خالف بلند ی‬
‫اشٹایک نظام یک عکایس ‪ ،‬مارکیس نظریہ‪ ،‬اجتمایع مسائل‪ ،‬مزدوروں یک‬ ‫ہون اوازحب‬ ‫ہون‬
‫دین ی‬ ‫ی‬
‫دکھان ی‬ ‫ی‬ ‫ٓ‬ ‫ے‬
‫می مجاز‪ ،‬جذن‪ ،‬فیض ‪،‬فراق ‪،‬‬
‫لگئ ںہی۔اس دور ں‬ ‫می‬ ‫نمائندیک ‪،‬عورتوں ےک حقوق ‪ ،‬نوابادیان نظام ےک اثرات اس ں‬
‫ے‬ ‫مخدوم میح الدین وغٹہ ی‬
‫ن اس خیال یک کھل کر نمائندیک اور غزل کو ینئ موضوعات ےس روشناس کرایا۔جدیدیت ےک تحت‬ ‫ں‬
‫ی‬
‫تنہان فرار‪ ،‬ی‬
‫ذہٹ الجھن ‪ ،‬ن روزگاری‪ ،‬جنیس مسائل ‪،‬تقسیم ےک‬ ‫می انسان یک‬ ‫ی‬
‫می داخیل کیفیات کا بیان ہون لگا ۔جس ں‬ ‫اس ں‬
‫ن جن موضوعات کو‬‫ن لگا جدیدیت ی‬
‫فرسٹیشن وغٹہ کا ذکر کیا جا ی‬
‫ر‬ ‫اثرات ‪ ،‬ینٹ بستیوں یک تالش شہری مسائل ‪،‬ادایس‪،‬‬
‫ں‬
‫۔‬ ‫تھا‬ ‫احاطہ‬ ‫کا‬ ‫وجود‬ ‫ی‬
‫انسان‬ ‫مقصد‬ ‫بنیادی‬ ‫کا‬ ‫اس‬ ‫کیا‬ ‫اختیار‬

‫‪Page 2 of 22‬‬
‫ہوگٹ اور ‪۱۹۸۰‬ےک بعد ےس اب تک ےک شعرا ی‬ ‫ٓ‬
‫ن مختلف موضوعات کا احاطہ‬ ‫ی‬ ‫می تبدییل ا ین ررسوع‬‫جدیدت ےک بعد حاالت ں‬
‫ن ان موضوعات کو بیان کرنا ررسوع کیا جو جدیدیت ےک عالوہ ںہی یا ہو ی‬
‫سکئ ںہی۔ ما بعد جدید غزل‬ ‫کیا ۔ مابعد جدیدیت ی‬

‫عرست ظفر‪ ،‬طارق نعیم‪،‬‬ ‫بدایون‪ ،‬فرحت احساس‪ ،‬جاویدقمر‪ ،‬قاسم امام ‪ ،‬ر‬‫ی‬ ‫کرن والوں میںاسعد‬ ‫ی‬ ‫می نمایا ںکرادارادا‬
‫گو ں‬
‫ائیح‪ ،‬اسلم محمود‪ ،‬منظور ہاشیم‪ ،‬اظہار عابدہ ‪،‬عبداالحد ساز ‪ ،‬خالد‬ ‫عباس تابش‪ ،‬راشد طراز ‪ ،‬شجاع خاور‪ ،‬عنٹبہر ی‬
‫کیق‪ ،‬عذرا پروین ‪ ،‬کشور نابید‪ ،‬زہرا نگاہ‪ ،‬عالم خورشید ‪ ،‬مہتاب حیدر نقوی‪،‬‬ ‫شی کا ف نظام‪ ،‬شارق ی‬ ‫عی تابش‪ ،‬ں ی‬‫عبادی‪ ،‬ں ی‬
‫ںی‬ ‫ٓ‬ ‫عثمان‪ ،‬طارق ں ی‬‫ی‬ ‫ر‬
‫چنگٹی‪ ،‬جمال اوییس‪،‬‬ ‫متی‪ ،‬راشد انور راشد‪ ،‬رساج اجمیل‪ ،‬شہاب الدین ثاقب‪ ،‬اشفتہ‬ ‫عرست ظفر ‪ ،‬اظہر‬
‫قابل ذکر ںہی۔ان ےک عالوہ‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫وغٹہ ےک نام ِ‬ ‫رحمٹ‪،‬شارق عدیل‪،‬نعمان شوق‪ ،‬احمدمحفوظ ں‬ ‫ظہٹ‬ ‫رسول ساق‪ ،‬ابراہیم شک‪ ،‬ں‬
‫سکئ ںہی جن ےک یہاں جدید موضوعات کا تنوع پایا جاتا ےہ لیکن طوالت یک وجہ ےس بہت ےس نام حذف‬ ‫اوربہت ےس نام ہو ی‬

‫می المرکز یت کو‬ ‫گئ ہ ںی۔اصل مدعا یہاں موضوعات کا احاطہ کرنا ےہ ۔مابعد جدید صورت حال ےک بنیادی پہلوئوں ں‬ ‫دین ی‬
‫ی‬

‫انسان ذات کو مرکزی حیثیت حاصل تیھ‬ ‫ی‬ ‫می‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫اولیت کا درجہ حاصل ےہ اس ن جدیدیت ےک اس نظرن کو چیلنج کیا جس ں‬
‫معارسے یک تبدییل‪ ،‬ینئ‬‫ر‬ ‫ر‬
‫معارست‪ ،‬تہذیب و ثقافت ےس جوڑا ۔ جدید‬ ‫ی‬
‫انسان وجود کا رشتہ سماج‪،‬‬ ‫نظرن ےس انحراف کرےک‬ ‫اس‬
‫ے‬
‫ی‬
‫مشیٹ اشیاکااستعمال‪ ،‬سائنیس ایجادات‪ ،‬اسلےح کا‬ ‫ی‬
‫ثقافٹ فضا‪ ،‬کلچر یک تبدییل‪،‬‬ ‫معارس ین و‬
‫ر‬ ‫ذہٹ مسائل ‪،‬‬ ‫معارسے کا مزاج‪ ،‬ی‬ ‫ر‬

‫ہون واےل مسائل ‪ ،‬میڈیا یک یضورت‪ ،‬اشتہاربازی‪ ،‬صارفیت‪،‬‬ ‫ی‬ ‫ی‬


‫برقیان اور تکنییک اشیاء ےک ذریےع پیدا‬ ‫ن جاخریدوفروخت ‪،‬‬
‫ہون واےل مسائل‪ ،‬مختلف کاموں ےک ںلئ‬ ‫ی‬ ‫ذخٹہ اندوزی ےس پیدا‬ ‫ی‬
‫ومنق رویہ‪ ،‬علیم ں‬ ‫(‪ ، )CONSUMERISM‬کمپیوٹر کا مثبت‬
‫ے‬
‫مشیٹ زبان ‪ ،‬پیشہ وارانہ تعلیم اور پیشہ وارانہ زندیک ی‬
‫ی‬ ‫ی‬
‫ن کائنات‬ ‫صنعٹ پیداوار‪ ،‬مصنویع‬ ‫الگ الگ پروگرام وضع کرنا‪ ،‬ان یک‬
‫ی‬
‫جاسکٹ ےہ۔فنون لطیفہ ‪ ،‬علم وادب کا کمرشیل ہونا‪ ،‬علم یک‬ ‫بییح‬ ‫کو بازار یک صورت عطا کردیاہ۔ یہاں ہر ں ی‬
‫چٹ خریدی اور ی‬ ‫ے‬
‫کشمٹ کا مسئلہ ‪،‬تقسیم کا بحران‬ ‫می‬ ‫محکومیت‪ ،‬ر‬
‫ں‬ ‫الکٹانک میڈیا یک یلغار ےس پوری دنیازیروزبر ہو ریہ ےہ ۔ ہندوستان ں‬
‫روپن یک ی‬
‫گرن‬ ‫ہون ٓابادی‪ ،‬ی‬
‫بڑھٹ ی‬‫ی‬ ‫‪،‬بابری مسجد کا انہدام ‪ ،‬ی‬
‫بمبٹ بم دھماکہ ‪ ،‬گجرات فسادات‪ ،‬قبائیل عالقوںےک مسائل ‪،‬‬
‫ررسح‪ ،‬ن روزگاری‪ ،‬سیایس چمک‪ ،‬ہندومسلم کا تفریق‪ ،‬سمجھوتہ ایکرسیس بم دھماکہ ‪ ،‬مہاجروں ےک مسائل ‪ ،‬شناخت کا‬
‫ٓ‬
‫می یےک‬ ‫می ایا ۔مسائل ےک اس انبار ں‬
‫وغٹہ۔مذکورہ مسائل اور مضمرات ےک تحت مابعد جدیدشعری رجحان وجود ں‬
‫مسئلہ ں‬
‫گئ مابعد جدید شاعری ےک موضوعات ےک حواےل ےس وہاب رارس یق‬ ‫ی‬
‫ہون ی‬ ‫بعد دیگرے بہت ےس داخیل اور خارج مسائل پیدا‬
‫یہ بات وثوق س کہ جاسکت ہ کہ شعر یات ےک لی مباحث نت تھیوری س ی‬
‫لکھن ںہی‪:‬‬

‫ٔ‬
‫پہلووں کا احاطہ غی معمویل انداز اختیار کر چکا ہ ۔نہ تو ترق پسند شعریات می ایسا کچھ‬ ‫ابھرے ہی جس می لسان‬
‫تھا اورنہ یہ جدیدیت می ۔ اس ےک بعد یک صورت بہت پیچیدہ ہو چیک ہ ۔اگر ہم جدید ترین شعریات ےک اساس او‬
‫ربنیادی لسنان افکار کا جائزہ لی تو معمویل س بات بھ گہرائیوں می اتر کر نت معلومات س لیس ہون یک طرف راغب‬
‫کرے یک اور زیادہ گفتگو می اور متون یک سطح پر ہویک اور محسوسات ‪ ،‬خیاالت اور افکار یک بھ اپت اہمیت ہویک۔یہ‬
‫وہ مرحلہ ہ جہاں س مابعد جدیدیت ےک باب می غلط فہمیوں کا سلسلہ رشوع ہوتا ہ اور اس ےک دوشے بہت‬
‫نمایاںنکات بھ پس پست چےل جات ہی یا ڈال دئی جات ہی۔لیکن نت شعریات کس طرح ایک بار ہمیںاپت جڑوں س وابستہ‬
‫کرن ‪،‬اپت تہذیب اور ثقافت کا امی اور محافظ بنن ‪ ،‬اپت عالقان بویل ٹھویل اور دوشی روایتوں کا تجاوز کرن ‪،‬‬

‫‪Page 3 of 22‬‬
‫اعتقادات ےک اختالف کو برداشت کرن ‪،‬رنگ و نسل یک نبیاد پر مصنوع درجات کو ختم کرن ‪ ،‬اپت ذات می گم ہوکر‬
‫ٓ‬
‫ذہت پژمردیک اور قنوطیت ےک خالف صف ارا ہو کر مثبت انداز زندیک اختیار کرن اور اجتماع راہ و رسم بڑھات اور‬
‫ٔ‬
‫پہلووں پر نگاہ رکھن یک تلقی کرن ہ ۔یہ سارے امور ہماری‬ ‫منجمد سچائیوں س ٹکران اور ان ےک متنوع اور بدلی ہون‬
‫ٔ‬ ‫ٓ‬
‫پہلووں س ت خی‬ ‫انکھوں س اوجھل رہن ہی اور ہم تکنییک مباحث می الجھ کر جدید ترین شعریات ےک کھےل ہون مثبت‬
‫رہن ہی ۔میا اپنا خیال ہ کہ مابعد جدیدیت یک کون شعریات ہ تو اس یک تعبی زندیک اور اس ےک اثبات س ہون ہ اور‬
‫‘‘اس فکر کا کون رد ممکن نہی۔‬

‫ما بعد جدیدیت ‪،‬مضمرات و ممکنات‪ ،‬وہاب رارس یق ‪ ،‬ص ۔‪۱۷۷،۱۷۶‬‬

‫ن جن نکات یک جانب ےس توجہ مبذول کر یان ےہ وہ انسان یک تہذیٹ شناخت ےہ ساتھ یہ ساتھ جدید مسائل‬ ‫وہاب رارس یق ی‬
‫ی ٓ‬
‫سامئ ا ین ےہ کہ جدید مسائل‬ ‫می یہ بات یہ بیھ نکل کر‬ ‫ی‬
‫ےک چیلنجزکو قبول کرن یک اجتمایع کوشش کو بیھ ابھارا ےہ اس ں‬
‫حسی و جمیل بنا جاسکتا ہ ں ی‬
‫ں ی‬ ‫ے‬ ‫ی‬
‫نٹ یہ کہ مسائل کو مسئلہ نہ سمجھ کر اےس‬ ‫ے‬ ‫ہون ےک باوجود زندیک کوکس طرح‬ ‫می گھرے‬ ‫ں‬
‫جا ی‬ ‫ے‬
‫اس‬ ‫اور‬ ‫ن‬ ‫لیا‬ ‫کر‬ ‫تسلیم‬ ‫حصہ‬ ‫ایک‬ ‫کا‬ ‫زندیک‬

‫ی ٓ‬
‫اپن اپ کو خوش رکھ سکتا ےہ‬ ‫طرح انسان‬

‫ہون ان می خارج حقیقت ےس حاصل ی‬


‫ہون واےل تجربات و مشاہدات ںہی‬ ‫مابعد جدیدیت ےک تحت جو موضوعات نموپزیر ی‬
‫ں‬
‫لسان اظہار کو مرکزی حیثیت حاصل‬ ‫ی‬ ‫می‬ ‫کیونکہ یہ عہد مابعد جدید ےک ساتھ ساتھ ما بعد سچ کا بیھ بیانیہ ہ ۔اس ی‬
‫بیانئ ں‬ ‫ے‬
‫ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫معروض صداقت ےک تصور پر بیھ سوالیہ نشان قائم کیا ےہ۔ لسان اظہارےک تصور ےس یہ می یک اولیت ثابت‬ ‫ی‬ ‫ہ اس ی‬
‫ن‬ ‫ے‬
‫می ےس مراد قدیم قےص کہانیاں ‪،‬‬ ‫ی‬
‫می یک تفہیم و تجزیہ کرن ہو‪،‬ماقبل ےک ی ی‬‫می جو ماقبل ےک کیس نہ کیس ی ی‬ ‫ہون ہ۔ ایسا ی ی‬‫ی‬
‫ے‬
‫ے‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫اساطٹی فن پارے ںہی۔ مابعد جدیدیت ن دیوماالن عناض ےک ذریےع انسان زندیک کو تہذیب و‬ ‫ں‬ ‫داستانی ‪ ،‬دیوماالن اور‬
‫ں‬
‫ی‬ ‫ی ے‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ٓ‬
‫اساطٹی پہلو بیھ دکھان دین لگ مابعد جدیدیت ن زمان‬ ‫ں‬ ‫می‬
‫می ان اس ں‬ ‫ثقافت ےس جوڑا اور اس طرح جو شاعری وجود ں‬
‫ومکاں ےک حدود کو توڑ کر ینٹ قدریں بحال کیا اور قدیم شاعری جودکن ں‬
‫می موجود تیھ اس یک از رس ے نو تفہیم یک اور‬
‫می بیھ جو قدیم شاعری موجود تیھ اس یک‬ ‫باندھئ یک کوشش یک‪ ،‬شمایل ہند ں‬‫ی‬ ‫می‬ ‫ی‬
‫ثقافٹ بندھن ں‬ ‫ہند و مسلمان کو‬
‫مصحق‪ ،‬جالل ‪ ،‬ناظر ‪ ،‬مرزا‬ ‫ی‬ ‫گئ۔حاتم ‪ ،‬ابرو‪ ،‬ںمٹ ‪،‬‬ ‫معٹ پہنا ی‬
‫ن ی‬ ‫گٹ اور ما بعدجدید تصورات یک بنیاد پر اےس ینئ ی‬
‫بازیافت یک ی‬

‫گئ مابعد ےک تحت‬‫ن ی‬‫معٹ ےک دریا بہا ی‬


‫وغٹہ ےک کالم کا مطالعہ کیا گیا اور مابعد جدید ی‬ ‫شوق‪ ،‬ںمٹ حسن سودا‪ ،‬درد ‪ ،‬غالب ذوق ں‬
‫یٓ‬ ‫جو غز ںلی لکیھ ی‬
‫می درجہ ذیل موضوعات نظر ان ںہی‬ ‫گٹ اس ں‬

‫ت اطمنان‪ ،‬ت چیت ‪ ،‬ت یقیت‬ ‫۔‬

‫انسان دوست ‪ ،‬اخوت و محبت ےک دعوے وقت ےک مطابق تبدیل ہون جات ہی۔‬ ‫۔‬

‫حاالت و اخالقیات یک تنگ نظری‬ ‫۔‬

‫‪Page 4 of 22‬‬
‫نہ یہ کس رجحان اور نہ یہ کس ازم کا بیان ‪ ،‬نہ کون تحیکم اور نہ یہ کون میت فیسٹو‬ ‫۔‬

‫تہذیت فکر یک بازیافت‬ ‫۔‬

‫سچویشنل کیفیات کا اظہار ‪ ،‬اسٹائل ‪ ،‬عادات واطوار‪ ،‬فیشن اور شناخت غیہ‬ ‫۔‬

‫ٓ‬
‫کھےل اور ازاد تحلیل یک پرواز‬ ‫۔‬

‫ذان او رغی ذان بیانی کا اظہار‬ ‫۔‬

‫تشبیہات و استعارات کو محض طفن طبع ےک طور پر استعمال کرنا۔‬ ‫۔‬

‫سائنس ایجادات ےک تجربان نتائج‬ ‫۔‬

‫کل حقیقت کا ادراک‬ ‫۔‬

‫جذبات اور احساسات ےک ختم ہون صورتوں ےک حوال س سید محمد عقیل لکھن ہی‬ ‫‪:‬۔‬

‫نیا غزل گو‪ ،‬حقیقتوں کو نہ تو خالص جذبات ےک حوال کرتا ہ اور نہ یہ انہی عالمتوں ےک پردوں می چھپا رہا ہ بلکہ ’’‬
‫اس کا رد عمل ایک التعلق انسان کا سا ہ ۔زندیک ےک رویوں ےک ساتھ اس کا بر ٔ‬
‫تاوبالکل راست ہ ۔ اس وابستیک اور‬
‫‘‘بھ نہی اور نہ یہ اندھا مقلد )‪ (Emprisist‬ناوابستیک بھ پریشان نہی کرتی وہ خالص تجربہ پسند‬

‫)ادب کا بدلتا منظرنامہ ‪:‬اردو مابعد جدیدیت پر مکالمہ‪،‬گون چند نارنگ‪،‬ص ۔‪(۱۶۴‬‬

‫نت غزل می نہ تو جوش ہ نہ ولولہ انگیی بلکہ وہ سادہ بیان ےک ذریےع بیان ہون ہ‪۱۳‬‬ ‫۔‬

‫سوال نمٹ۔‪2‬‬

‫اردو ہائیکوےک آغاز وارتقا پر تبرصہ کریں‬

‫می‬ ‫ی‬
‫سمجھن ےک ساتھ معلومات ں‬ ‫می امید کرتا ہوں‬
‫پڑھی ں‬
‫گٹ تفصیل کو بغور ں‬ ‫ی‬
‫سمجھن ےک لئ پہےل نیےح دی ی‬ ‫ہائیکو ۔۔۔۔کو‬
‫ے‬ ‫ں‬
‫مثالی بیھ درج ںہی۔‬
‫اصافہ بیھ ہو گا اس ےک بعد تعریف اور ں‬

‫نہی۔ سبیھ اصناف باہر ٓا ین ںہی۔ مگر عجیب بات ہ کہ اس کشادہ ی‬


‫دامٹ ےک‬ ‫ی‬
‫اپٹ کون صنف سخن ں‬ ‫اتفاق ےس اردو یک ی‬
‫ے‬
‫ی‬
‫عالقان زبانوں یک وہ اصناف جو سہیلیوں‬ ‫حٹ کہ ی‬
‫اپن پاس پڑوس ےس بیھ بیگانہ ریہ۔‬ ‫باوجود ہماری شاعری ی‬
‫اپن گرد و پیش ی‬
‫ے‬ ‫ی‬ ‫یک طرح ی ی‬
‫سکی۔ شاید اس یک وجہ یہ ہو کہ ان ےس ہمارا‬
‫نہی بن ں‬
‫بچی ےس جوان تک اردو ےک ساتھ ر ںہی اس یک زندیک یک رفیق ں‬
‫تعلق رسیم رہا‪ ،‬ہم انہی پوری طرح جان نہ سےک ۔ اردو کو جو محبت فاریس ےس ریہ ہ ‪ ،‬مذہٹ زبان ی‬
‫ہون ےک باوجود عرن‬ ‫ے‬ ‫ں‬

‫‪Page 5 of 22‬‬
‫نہی ریہ۔ ’عرن الفاظ‘ بیھ فاریس یک معرفت ہماری زبان کا حصہ یبن ۔ اس کا سبب بیھ شاید یہ ہو کہ ’فاریس‬
‫ےس بیھ ں‬
‫کٹ شعری اصناف‬ ‫ن یل تو ہم اس یک طرف متوجہ ہو ی‬
‫گئ اور پھر ی‬ ‫حکمران‘ زبان تیھ چنانچہ جب فاریس یک جگہ انگریزی ی‬
‫ٓ‬ ‫ٓ‬ ‫ً‬
‫می در ا ین۔‬
‫ئم(نٹی نظم) تک ہماری شاعری ں‬ ‫حٹ کہ پروز پر ر‬
‫معری) سا ِنٹ ی ٰ‬‫ٰ‬ ‫مثال فری ورس (ازاد نظم) بلینک ورس(نظم‬
‫ن یک کوشش یک مگر موضوع اور ہیئت یک پابندی یک بناء پر ان ےس رشتہ‬ ‫ن لمرک اور ترائلئ کو بیھ اپنا ی‬
‫مغرب یک لگن می ہم ی‬
‫ں‬ ‫ں‬
‫استوار نہ ہو سکا۔‬

‫ی‬
‫صنعٹ اور‬ ‫نہی مگر‬ ‫ی‬
‫می ’ہائیکو‘ یک طرف متوجہ ہوتا ہوں۔ یہ جاپان صنف سخن ےہ ۔ جاپان ہم پر ’حکمران‘ تو ں‬ ‫اب ں‬
‫می شمار ہوتا ےہ اس ںلئ اس ےس متاثر ہونا ہماری نفسیات کا تقاضا ےہ ۔ ہائیکو‬ ‫ی‬ ‫ر‬
‫معایس لحاظ ےس دنیا ےک ترق یافتہ ملکوں ں‬
‫لسان حجابات بیھ اٹھے‬‫ی‬ ‫جاپان کونسلیٹ یک حوصلہ افز یان ےس کچھ‬
‫ی‬ ‫ےس بیھ ہم انگریزی ےک ذریےع متعارف ی‬
‫ہون ںہی۔ مگر‬
‫می بیھ‬ ‫ی‬
‫ظریق ی‬
‫کہن کہ ایک اییس صنف ’ماہیا‘ ےک نام ےس پنجان ں‬ ‫اور کچھ جان پہچان مزید بڑیھ۔ اب اےس قدرت یک ستم‬
‫نہی دی تیھ ۔ ہائیکو ےک‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫ےہ یہ اور بات کہ برسوں یک شناسان ےک باوجود پنجاب ےک اردو شعراء ن بیھ اس یک طرف توجہ ں‬
‫می ٓا ین اور ہم اس یک طرف متوجہ ہو ی‬
‫گئ ۔‬ ‫غٹت‘ جوش ں‬
‫می جب ماہیا کا چہرہ جھلکا تو ہماری’قویم ں‬ ‫ٓا ی‬
‫ئین ں‬

‫مثالی‬
‫نہی ےہ اس ںلئ ابیھ کم لکیھ جا ریہ ےہ ۔ اس ےک عالوہ اس یک مستند ں‬ ‫ماہیا کو چونکہ ’رسکار یک رس ی‬
‫پرسٹ‘ حاصل ں‬
‫می لکھ‬ ‫بیھ زیادہ نہی ہی ۔ برسوں پہےل چراغ حسن حرست ی‬
‫ماہن اردو ں‬
‫ں‬ ‫ن موسیقار برکت عیل خاں یک فرمائش پر دو ایک‬ ‫ں ں‬
‫ی‬
‫روشٹ ڈایل اور‬ ‫ی‬
‫قرییس جیےس صاحب علم شعراء ن اس یک ہیئت پر‬ ‫دن تھے بس ایس پر مشق ہو ریہ ہ ۔ اب حیدر ر‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫نہی بلکہ ڈیڑھ مرصیع(‪ )1‬ےہ تو لوگ‬
‫حرست صاحب ےک ’ماہیا‘ کو غلط ٹھہرایااور جب یہ بتایا کہ صنف سخن سہ مرصیع ں‬
‫چونےک کہ یہ تو مخترص ترین پیمانہ شعر ےہ ۔ غزل ےک شعر ےس بیھ مخترص۔۔۔‬

‫ہائیکو ےک بارے می بھ ہم برسوں العلم رہ جب کہ اس اردو می متعارف ہون نصف صدی س زیادہ عرصہ گزر چکا ’‬
‫ہ ۔ ماہنامہ’ساق( ‘دہل )کا ’جاپان ادب نمی‘جنوری ‪1936‬می شائع ہوا تھا اور بحوالہ مرزا حامد بیگ (اردو می ہائیکو‬
‫نگاری مطبوعہ ’فنون ‘مت اکتوبر ‪) 1994‬حمید نظایم (بان روزنامہ ’نوان وقت ) ‘جو بطور شاعر معروف نہی مگر پہل بار‬
‫ان ےک ترجمہ شدہ سات عدد ہائیکو’ہمایوں ( ‘الہور )ےک اکتوبر ‪ 1938‬ےک شمارے می شائع ہون اور پھر وقف س ان ےک‬
‫متعدد ترجمہ شدہ ہائیکو’ہمایوں ‘می ‪ 1940‬تک چھپن رہ ۔ اس دور می میا ج کا بھ ایک ترجمہ شدہ ہائیکو ملتا ہ‬
‫۔ یاد گار ےک طور پر نوٹ کر لیا ہ مالحظہ فرمائی ؂‬

‫ہرکارہ سیاں الیا‬

‫جویہ ےک پھولوں یک ڈایل‬

‫اور سندیسہ بھول گیا‬

‫‪Page 6 of 22‬‬
‫جوالن ‪ )1966‬تصدق‬‫ی‬ ‫نہی تھے۔ اس ےک بعد بیھ ی‬
‫قاض سلیم (تحریک‬ ‫مگر یہ تمام تراجم ’ہائیکو‘ یک ہیئت ےک مطابق ں‬
‫حسی خالد(مکاں المکاں‪ ،‬مطبوعہ ‪) 1976‬عبدالعزیز خالد (غبار شبنم مطبوعہ ‪) 1978‬تک کیس ی‬
‫ن بیھ ’ہائیکو‘ یک تکنیک‬ ‫ںی‬
‫سٹہ سال پہےل ‪ 1983‬جاپان کونسلیٹ ی‬
‫ن کر یاج‬ ‫نہی تھا۔ ٓاج ےس پندرہ یا ی‬ ‫ی‬
‫نہی لکھا۔ گویا کون اس ےس واقف یہ ں‬ ‫ےک مطابق ں‬
‫کون شاعر اس یک ہیئت کو نہی جانتا تھا ۔ چنانچہ می ی‬
‫ن‬ ‫می ہائیکو مشاعروں کا ٓاغاز کیا تو اس وقت تک(مجھ سمیت) ی‬
‫ں‬ ‫ں‬ ‫ں‬
‫می جو مضمون پڑھا۔ کر یاج ےک شعراء کیس‬ ‫ی‬ ‫می ی‬
‫اپٹ ’ثالثیاں‘ پڑھ دیں ۔ پروفیرس احمد عیل ن ’ہائیکو‘ ےک بارے ں‬ ‫مشاعرے ں‬
‫ی‬
‫جاپان زبان سیکیھ‬ ‫ہون ۔ کچھ شعراء البتہ ایےس ہی جنہوں ی‬
‫ن ’ہائیکو‘ یک خاطر‬ ‫ی‬ ‫می واقف‬
‫ں‬ ‫حد تک اس صنف ےک بارے ں‬
‫ٓ‬ ‫می محمد ں ی‬
‫امی‪ ،‬رئیس علوی اور وضاحت نسیم شامل ںہی ۔ مگر اخرالذکر دونوں (شاعر اور شاعرہ) کو ’ہائیکو‘ ےک نام‬ ‫جن ں‬
‫ںہی۔‬ ‫کہن‬‫ی‬ ‫’ہائیک‘‬ ‫اےس‬ ‫وہ‬ ‫‪،‬‬ ‫ےہ‬ ‫ی‬
‫اعٹاض‬ ‫بیھ‬ ‫پر‬

‫می ییہ کہوں گاکہ "'’زبان یار من تریک و من تریک نیم دانم‘""‪-‬‬
‫می بیھ ’ہائیکو‘ اور ’ماہیا‘ ےک بارے ں‬
‫جہاں تک ںمٹا تعلق ےہ ں‬

‫معری مرصعوں ےک ی‬
‫اشٹاک کا نام‬ ‫ٰ‬ ‫می ں ی‬
‫تی‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ں ی‬
‫می یہ سمجھ سکا ہوں کہ ’ہائیکودوحرق اصوات ں‬
‫روشٹ ں‬ ‫مضامی یک‬ ‫می مختلف‬
‫ں‬
‫ٓ‬
‫معٹ ا ی‬
‫ہ اور اس کا مخصوص موضوع مناظر فطرت یک عکایس اور ی‬
‫فریٹ ےہ ۔‬ ‫ے‬
‫ی‬
‫بیشٹ العلم شعراء‬ ‫نہی ی‬
‫جانئ ۔‬ ‫ی‬ ‫اردو ادب یک بدنصیٹ کہ ’ہائیکو‘ پر ی‬
‫لکھن واےل ’نقاد‘ بیھ جاپان زبان ں‬
‫لین ںہی۔ نتیجہ یہ ےہ کہ رسالوں ےس‬ ‫اپٹ ’غلیط‘ کو ’جدت‘ ےس تعبٹ ی‬
‫کرن ںہی یا اےس ’اردو ہائیکو‘ کا نام دے کر خوش ہو ی‬ ‫ی‬
‫ں‬
‫حٹت‬ ‫ی‬
‫می ہائیکو رواج پا چیک ےہ ۔ ں‬‫کتابوں تک غلط تحریروں کا انبار لگ گیا ےہ اور جاپان سفارت خانہ خوش ےہ کہ اردو ں‬
‫غٹ ملگ) اصناف سخن یک‬ ‫ی‬
‫می بیھ ان (ملگ اور ں‬‫اور افسوس یک بات یہ ےہ کہ طالب علموں ےک ںلئ لکیھ ہون کتابوں ں‬
‫تعریف صحیح نہی لکیھ ی‬
‫جان۔‬ ‫ں‬

‫دورسی زبانوں ےس استفادہ اچیھ بات ہ ر‬


‫برسطیکہ ہماری معلومات درست ہوں۔ ان یک زبانوں یک اصناف سخن ہمارے‬ ‫ے‬
‫ے‬ ‫نہی۔ اییس کوشش ہماری العلیم یا خیانت ےک ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫مٹادف ہو یک‬ ‫ہمی کون حق ں‬
‫پاس ’امانت‘ ہون ںہی۔ اس ترمیم و تنسیخ کا ں‬
‫ٓ‬
‫می فاریس یک اصناف ےک عالوہ ضف فری و رس (ازاد نظم) اردو شاعری کا حصہ بن‬ ‫غٹ ملگ اصناف سخن ں‬ ‫۔ ملگ اور ں‬
‫می‬ ‫ی‬
‫می غلط لکیھ جا ریہ ںہی ۔ ’ہائیکو‘ ےک بارے ں‬
‫سیک‪ ،‬باق تمام اصناف ابیھ تک نامانوس ںہی یا ہماری علیم ےک نتیےح ں‬
‫می ایک یپن یک بات کہہ دی تیھ ؂‬ ‫ن ی‬ ‫دالور فگار ی‬
‫اپن انداز ں‬

‫لکھی‬
‫ہمی شعور کہاں ےہ کہ ’ہائیکو‘ ں‬
‫ں‬

‫لکھی‬ ‫ی‬ ‫ٓی‬ ‫خود ی‬


‫نہی ان‪ ،‬پران ’کو‘ ں‬
‫اپٹ ’کو‘ ں‬

‫نہی‬ ‫ی‬ ‫ی‬


‫می ں‬
‫اب آن ںہی ہائیکو یک تعریف اور مطلب یک طرف کیونکہ ہائیکو یک تعریف ےک ںلئ آپ سب ن برداشت ےس کام لیا اب ں‬
‫چاہتا کہ آپ کو ایک بحث می الجھا ی‬
‫ن رکھوں ۔‬ ‫ں‬

‫ہائیکو یک تعریف‬

‫‪Page 7 of 22‬‬
‫تی مرصےع ی‬
‫ہون ںہی مگر‬ ‫می ضف ں ی‬ ‫ی‬
‫یہ ایک قدیم جاپان صنف ےہ۔اس صنف کو اردو اور انگریزی ےس اپنایا گیا ےہ۔ اس ں‬
‫سٹہ ہوں۔‬ ‫ررسط یہ ہ کہ ان تینوں مرصعوں ےک جملہ ارکان ی‬
‫ے‬
‫ٓ‬ ‫ی‬
‫می شائد اس وقت سب ےس اخری وارد ( ‪Lastest‬‬
‫اصناف نظم ں‬
‫ِ‬ ‫صنف شاعری ےہ۔ ہائیکو اردو‬
‫ِ‬ ‫جاپان‬ ‫ہائیکو (‪)Haiku‬‬
‫ٓ‬
‫اس ارٹیکل می ہائیکو جو ایک جاپان صنف ُسخن ہ اس پر بحث یک گت ہ اور اس یک تاریخ اور صون ‪ )Entry‬ےہ۔‬
‫ہیت بیان کرن ہون اس کا تفصیل س جائزہ لیا گیا ہ جو کہ نی لکھن والوں ےک لی مشعل راہ ثابت ہو یک‬

‫ُ‬
‫‪:‬اردونک ڈکشیی اور انسائکلو پیڈیا می ہائیکو یک تعریف یوں یک گت ہ‬

‫جاپان طرز سخن س مشابہ ‪ ،‬چھون بحریک مخترص نظم جو رصف تی مرصعوں پرمشتمل ہون ہ۔ اس می ایک خیال ’’‬
‫ْ‬
‫مکمل کرنا ہوتا ہ۔ اس می ردیف قافی یک قید نہی ہون۔ جدید اردو ادب می جمیل الدین عایل‪ ،‬ادا جعفری اور ذکیہ‬
‫غزل ت “ہائیکو ”اور ہوں ”ےک بہیین نمون پیش کی ہی۔ ہائیکو جاپان شاعری یک ایک صنف ہ اپت مقبولیت یک وجہ س‬
‫)‪ (syllable‬دنیا یک اور زبانوں می بھ مروج ہ۔ عام طور پر یہ ‪ 3‬سطروں پر مشتمل ہ۔ ایک ہائیکو می ‪ 17‬الفاظ‬
‫استعمال ہون ہی پہل می ‪ 5‬دوشی می ‪ 7‬اور تیرسی می بھ ‪5‬۔ ہائیکو می فطری مظاہر یک زبان می بات یک جان‬
‫ہ‘‘۔(‪)1‬‬

‫ٓ‬
‫‪:‬پروفیرسرحمت یوسف زن اپن ارٹیکل ’’ہائیکو اور اردو شاعری ‘‘مزید وضاحت کرن ہی ان ےک خیال می‬

‫جب وقت بدلتا ہ تو اس ےک ساتھ ہر شی بدلت ہ۔ انسان فکر ےک زاوین بدلی ہی ‪ ،‬خیاالت اور رجحانات ’’‬
‫ٓ‬
‫بدلی ہی فیشن بدلتا ہ۔۔۔۔ بیسویں صدی ےک اغاز می اردو شاعری کو ایک نیا موڑ دیا۔ چونکہ موضوعات بدل رہ تھے‬
‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫اس لی اسلوب می تبدیل انا ایک الزیم امر تھا۔ لہجہ می ایک اہنگ کا پیدا ہونا رصوری تھا۔۔۔ چنانچہ دوشے ممالک‬
‫یک زبانوں می مروجہ اصناف کو اردو می برتن یک تجرن کی گی ’’ہائیکو ‘‘اس طرح کا ایک تجربہ ہ۔ ’’ہائیکو ‘‘اصل‬
‫می جاپان صنف سخن ہ وہاں ابتدان دور یہ س مخترص نظمی قبول رہی۔ بالکل اس طرح جیےس ہندوستان می دوہ‬
‫یا ایران می رباع اور غزل ےک اشعار یا قدیم عرن ادب می قصائد ےک دور عروج س قبل ارجوزۃ یا اراجی قبول عام یک سند‬
‫رکھن تھے‘‘۔‬

‫اگر ہم جاپان یک ابتدان شاعری یک بات کریں تو جاپان یک ابتدان شاعری می ’’رینگا ‘‘یا ’’تنکا ‘‘ایک مشہور و‬
‫ٓ‬ ‫ٓ‬ ‫ٓ ٓ‬
‫مقبول صنف سخن تھ۔ جس ےک اثار اٹھویں صدی س نظر ات ہی۔ یہ صنف اج بھ مقبول ہ لیکن قدیم دور می یہ‬
‫جاپان شاعری کا طرہ امتیاز تھ اس نظم می‪ 13‬صون اجزا ہون تھے اور ‪ 7-7-5-7-5‬یک ترتیب می پانچ مرصےع کہے جات‬
‫ٓ‬
‫تھے یعت پہےل مرصےع می پانچ اجزاء‪ ،‬دوشے می سات‪ ،‬تیرسے می پانچ اور اخری دو مرصعوں می سات سات صون‬
‫اجزاء ہون تھے سیھویں صدی یک شاعری می مزید اختصار س کام لیا گیا۔ رصف تی مرصعوں می سب کچھ کہہ دین‬
‫ےک جذت ت ’’ہان کان ‘‘یا ’’ہائیکو ‘‘کو جنم دیا۔ جس می رصف سیہ صون اجزا ‪5-7-5‬ےک تناسب س استعمال ہون تھے۔‬
‫مشہور جاپان شاعر باشو (‪) 1649-1644‬ت اس صنف کو اپت شاعری می پہل مرتبہ اختیار کیا اور یوں ’’ہان‬

‫‪Page 8 of 22‬‬
‫ٓ‬
‫یک بدیل ہون شکل ہ جس کا مطلب جاپان نظم کا ابتدان )‪ ‘‘(Hukku‬کو ‘‘وجود می ات۔ ’’ہائیکو ‘‘اصل می ’’ہوکو‬
‫ےک ابتدان تی مرصےع ہوکو کہالت )‪ (Tanka‬یا تنکا)‪(Renga‬حصہ ہ چنانچہ جاپان شاعری یک دوشی اصناف جیےس رینگا‬
‫تھے اور ان می بھ ویہ پانچ صون اجزا یک ترتیب موجود ہون تھ‪ ،‬بالکل اس طرح جس طرح ہمارے پاس غزل ےک پہےل‬
‫دو مرصےع جو ہم قافیہ وہم ردیف ہوں مطلع کہالت ہی۔ جاپان شاعری می جب ’’ہوکو ‘‘یا نظم ےک مطلع کو ٰ‬
‫علیحدہ‬
‫نظم یک شکل دی گت تو اس ’’ہان کان ‘‘اور پھر ’’ہائیکو ‘‘کہا جات لگا۔ ذیل می باشو کا ایک جاپان ہائیکو اس لی پیش کیا‬
‫سےک۔‬ ‫جا‬ ‫سمجھا‬ ‫کو‬ ‫اجزاء‬ ‫صون‬ ‫ےک‬ ‫اس‬ ‫کہ‬ ‫ہ‬ ‫رہا‬ ‫جا‬

‫سوال نمٹ۔‪3‬‬
‫اردو می نعت ی‬
‫گون یک پختہ روایت موجود ےہ۔ تبرصہ کر یں۔‬ ‫ں‬
‫ً‬ ‫ی‬
‫می نعتیہ اشعار مل‬ ‫می نعت گون ہمیشہ ےس مقبول ومعروف ریہ۔تقریبا ہر دیوان اور مجموعہ کالم ں‬ ‫اردو اصناف ادب ں‬
‫تعایل یک حمدوثنا ےک بعد نعتیہ اشعار بیھ مل جا ی‬ ‫ی‬
‫ن ہ ںی۔پھر‬ ‫ٰ‬ ‫جان ںہی‪ ،‬شاعری ےک عالوہ رنٹی کتابوں ےک آغاز ں‬
‫می بیھ ہللا‬
‫ن نعت ےک‬ ‫اپن آپ کو حضور اکرم صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم یک حمدو ثنا ےک لئ مخصوص کرلیا اور انھوں ی‬ ‫کچھ شعراء ی‬
‫ن ی‬
‫ں‬ ‫ٖ‬
‫می شاعری ترک کردی۔‬
‫عالوہ دورسی اصناف ں‬

‫می آیا۔صبیح رحما ین کا‬‫اس نعتیہ روایت کو اس وقت زیادہ تقویت میل جب نعت ےک حواےل ےس مختلف رسائل کا اجرا عمل ں‬
‫ن۔‬‫ن نعت رنگ ےک ذریےع اردو نعت یک تروی ج وفروغ می عمیل اقدامات اٹھا ی‬
‫نعت رنگ ایس سلسےل یک ایک کڑی ہ جنھوں ی‬
‫ں‬ ‫ے‬

‫ن نعت ےک حواےل ےس‬‫رحمان [‪ ]1‬ی‬


‫ی‬ ‫ڈاکٹ صبیح‬‫می مرتب ر‬ ‫اردو نعت یک شعری روایت بیھ ایس سلسےل یک ایک کڑی ےہ جس ں‬
‫می نعت یک تعریف‪،‬‬ ‫ی‬ ‫ں ی‬
‫ذخٹہ جمع کردیا ےہ۔ اس کتاب ں‬ ‫تحقیق وتنقیدی کام کا ایک ں‬ ‫مضامی کو یک جا کرےک نعت پر‬ ‫مختلف‬
‫ی‬
‫معلومان تو یہ ںہی ‪ ،‬اس ےک‬ ‫گئ ںہی وہ علیم و‬ ‫مضامی و مقاالت شامل کئ ی‬
‫ں ی‬ ‫تاری خ‪ ،‬رجحانات‪،‬اور تقاضوں ےک حواےل ےس جو‬
‫ں‬
‫ںی‬
‫محققی کو نعت ےک حواےل ےس وہ‬ ‫ساتھ ساتھ ان ےک نعتیہ ادب می اس لئ بیھ زیادہ وقعت اور قدروقیمت ہ کہ یہ آ ی‬
‫ن واےل‬ ‫ے‬ ‫ں‬ ‫ں‬
‫ے‬ ‫ی‬
‫می سنگ میل اور اسایس ماخذثابت ہوگا ۔‬ ‫مواد پیش کرن ںہی جو آگ جاکر اس موضوع ےک بارے ں‬
‫ے‬ ‫سٹت ِرسول ےس ی‬ ‫ی ی‬
‫ذہٹ وقلٹ وابستیک کا اظہار کیا ےہ۔اور ایک خود آگاہ‬ ‫می صبیح رحمان ن ں‬
‫اس کتاب ےک حرف آغاز ں‬
‫تہذیب ےک ںلئ عرصی شعور ےک ساتھ ساتھ پس منظری اساس کو بیھ بنیادی یضورت قرار دیا ےہ۔ اس حرف آغاز ں‬
‫می‬
‫ی‬ ‫سمیٹن ی‬
‫ی‬ ‫ی ُ‬
‫پہنچان ںہی۔ نعت ےک حواےل‬ ‫ہون نعت ےک حواےل ےس بہت مفید معلومات بہم‬ ‫می نعت یک روایت کو‬
‫انھوں ن اردو ں‬
‫می ی‬
‫لکھن ںہی‪:‬‬ ‫ی‬
‫تحقیق مقاےل ےک بارے ں‬ ‫ےس پہےل‬

‫ی‬
‫تحقیق کام مکمل‬ ‫می نعتیہ شاعری‘‘پر پہال‬ ‫ی‬ ‫یونیورسٹ (بھارت) ےس ر‬
‫ر‬
‫ڈاکٹ رفیع الدین اشفاق ن ’’اردو ں‬ ‫می ناگ پور‬‫’’‪۱۹۵۵‬ء ں‬
‫ن شائع کیا۔ ‘‪؎۱‬‬‫تحقیق مقالہ ‪ ۱۹۷۶‬ء می اردو اکیڈیم سندھ ‪ ،‬کر یاج ی‬
‫ی‬ ‫کیا ۔یہ‬
‫ں‬

‫‪Page 9 of 22‬‬
‫ی‬
‫معلومان ‪،‬‬ ‫ی‬
‫رحمان یہ کتاب مرتب کرےک جہاں نعت ےک حواےل ےس عقیدت وخدمت کا اظہار کیا ےہ وہاں اس کتاب کو‬ ‫صبیح‬
‫می وہ بڑی حد تک کامیاب رہ ںہی ر‬
‫۔ڈاکٹ ابوالکالم قاسیم ی‬
‫لکھن‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫ے‬ ‫تحقیق و دستاویزی بنان یک بیھ پوری کوشش یک ےہ جس ں‬
‫ںہی‪:‬‬

‫می نعت یک تعریف‪ ،‬تاری خ‪ ،‬اور نعتیہ کالم ےس متعلق رجحانات پر نمائندہ اور‬ ‫ی‬
‫’’صبیح رحمان یک تدوین کردہ اس کتاب ں‬
‫می اضافہ کا سبب ی‬
‫بنن‬ ‫ضیافت طبع ےک ساتھ نعت رسول پاک یک قدروقیمت ں‬
‫ِ‬ ‫مضامی اشاعت پذیر ہوکر قار ں ی‬
‫ئی یک‬ ‫ںی‬ ‫معیاری‬
‫جارہ ںہی۔‘‘ ‪؎۲‬‬
‫ے‬

‫می ینئ‬ ‫ی‬


‫می بیان کیا گیا ےہ کہ نعت یک صنف ں‬
‫می بال شک وشبہ نعت اور نعت گون ےک مسائل کو اس انداز ں‬
‫اس کتاب ں‬
‫ی‬ ‫ے‬ ‫ی ی‬
‫پہنےح گا۔‬
‫جائی ےک اور جن ےس صنف نعت ےک فروغ کو ضور فائدہ ے‬ ‫سامئ آن چےل ں‬ ‫امکانات اور جدید رجحانات خود بخود‬

‫حرصت محمد ؐ یک تعریف‬‫می ی‬ ‫معٹ تعریف وتوصیف کرنا ےک ںہی اور اصطالج ی‬
‫معٹ شعری اصناف ں‬ ‫نعت ےک لغوی ی‬
‫ً‬
‫می نعت لکیھ جاریہ ےہ۔مثال‪ :‬قصائد‪ ،‬مسدس‪،‬‬
‫می مختلف اصناف سخن اور مختلف ہئیتوں ں‬‫وتوصیف کرنا ںہی۔اردو ں‬
‫می۔‪؎۳‬‬
‫مخمس‪ ،‬مثنوی‪ ،‬قطعات‪ ،‬رباعیات‪ ،‬مثلث‪ ،‬نظم اور ہائیکویک صورت ں‬

‫محققی بلکہ عام ں ی‬


‫قارئی ےک ںلئ بیھ‬ ‫ںی‬ ‫گئ ںہی جو کہ نہ ضف‬ ‫باتی اور مباحث شامل کئ ی‬
‫می بہت یس اییس بنیادی ں‬ ‫اس کتاب ں‬
‫ں‬
‫ً‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫ے‬
‫فائدہ مند ثابت ہوں ےک اور ان ےک ی‬
‫بنی ےک۔مثالنعت کا لفظ سب ےس پہےل حضورصیل ہللا علیہ‬
‫می اضاف کا باعث ں‬
‫جٹل نالج ں‬
‫وآلہ وسلمیک ثنا ےک ےک لئ کس ی‬
‫ن استعمال کیا‪ ،‬اس حواےل ےس ر‬
‫ڈاکٹ سید رفیع الدین اشفاق رقم طراز ںہی‪:‬‬ ‫ں‬ ‫ٖ‬
‫ً‬ ‫وآلہ وسلمےک وصف ےک لئ ی‬
‫می‬‫حرصت عیل ؓ ےس منقول ےہ ‪ ،‬غالبا اسالیم ا دب ں‬ ‫ں‬ ‫’’نعت کا لفظ جو حضور اکرم صیل ہللا علیہ ٖ‬
‫ہون ی‬‫کرن ی‬ ‫معٹ می پہیل دفعہ کیا گیا ہ ۔ اس حدیث می آپ صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ےک ا وصاف بیان ی‬
‫حرصت ؓ‬
‫عیل‬ ‫ٖ‬ ‫ں‬ ‫ے‬ ‫اس ی ں‬
‫ن واصف ےک ناعت کا استعمال کیا ہ۔ فرما ی‬
‫ن ںہی‪:‬‬ ‫اپن لئ بجا ی‬
‫ن ی‬‫ی‬
‫ے‬ ‫ں‬

‫من راہ بداھتہ ھابہ۔ومن خالطہ معرفتہ ّ‬


‫احیہ یقول ناعتہ لمراء قلبہ وال بعدہ مثلہ صیل ہللا علیہ وسلم(شمائل‬
‫ترمذی‪،‬ص‪)۵۶۷‬‬

‫ی‬
‫پڑجان ےہ‪ ،‬ہیبت کھا جاتا ےہ۔ جو آپ ےس تعلقات بڑھاتا ےہ‪ ،‬محبت کرتا ےہ۔ آپ کا وصف‬ ‫’’آپ پر یکایک جس یک نظر‬
‫ی‬
‫کرن واال ییہ کہتا ےہ کہ آپ ےس پہےل نہ آپ ےک جیسادیکھا اور نہ آپ ےک بعد آپ ےک جیسا دیکھا۔‘‘‪؎۴‬‬

‫وآلہ وسلم یک نعت ےک اشعار موجود ںہی۔ جن کو‬


‫می حضورصیل ہللا علیہ ٖ‬ ‫نعت کا آغا زمکہ ےس ہوا ۔ابو طالب ےک قصیدہ ں‬
‫می‬ ‫ی‬ ‫ہم سب ےس پہیل نعت قرار دے ی‬
‫سکئ ںہی۔ان ےک بعد بچیوں ےک وہ گیت متاثر کن ںہی جو انھوں ن تاجدار حرم یک شان ں‬
‫می قصیدہ لکھا‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫آپ ےک مدینہ ر‬
‫ترسیف الن پر استقبال ےک موقع پر گان۔ ایک نام اعمش کا بیھ ےہ جس ن حضور یک شان ں‬
‫مگر وہ ایمان یک دولت ےس محروم رہا۔‪؎۵‬‬

‫‪Page 10 of 22‬‬
‫می ایک منٹ مخصوص کردیا گیا تھا جس پہ‬ ‫ؓ‬ ‫ی‬
‫حرصت حسان بن ثابت وہ جلیل القدرنعت گو ںہی جن ےک ںلئ مسجد نبوی ں‬
‫حرصت عائشہ ؓ ‪،‬‬ ‫حرصت عبدہللا بن ؓ‬
‫وائل‪ ،‬ی‬ ‫ہٹ‪ ،‬ی‬
‫حرصت کعب بن ز ں ؓ‬‫کرن تھے۔ ی‬‫اپن اشعار پڑھا ی‬
‫می ی‬‫کھڑے ہوکر وہ شان نبوی ں‬
‫ؓ‬
‫حارث ی‬ ‫حرصت فاطمہ ؓ‪ ،‬ی‬ ‫ی‬
‫ن بیھ نعتیہ کالم لکھا۔‬ ‫حرصت سفیان بن‬

‫روشٹ ڈالتا ہ۔ قدیم ی‬


‫دکٹ شاعری‬ ‫ی‬ ‫عثمان کا مضمون ’’اردو می نعت ی‬
‫گون کا ارتقا‘‘ اردو نعت یک روایت پر‬ ‫ی‬ ‫ر‬
‫ڈاکٹ شاہ رشاد‬
‫ے‬ ‫ں‬
‫می‬ ‫ی‬
‫سامئ الیا گیا ےہ۔اس مضمون ں‬ ‫لکھن ےک رجحان اور نعت ےک شعری نمونوں کو‬ ‫حاض یک شاعری تک نعت ی‬ ‫ےس ےل کر عہد ی‬

‫ہون ےہ اور دور جدید یک نعت کا آغا ‪۱۸۵۷‬ء ےک بعد یک شاعری ےس‬ ‫بتایا گیا کہ نعت یک ایک روایت محسن کاکوری پہ ختم ی‬
‫طباطبان‪ ،‬ظفر عیل خان اور عالمہ اقبال ےک نام نظر آ ی‬
‫ن ںہی۔‬ ‫ی‬ ‫می حایل‪ ،‬شبیل‪ ،‬نظم‬
‫ہوتا ےہ۔جس ں‬

‫گون ےک ینئ افق روشن ی‬


‫ہون۔‘‘ ‪؎ ۶‬‬ ‫مضامی پیش کئ اس ےس نعت ی‬
‫ں ی‬ ‫’’ عالمہ اقبال ی‬
‫ن نعت ےک حواےل ےس جو‬
‫ں‬

‫می مقبولیت یک سند حاصل یک۔اس ےک بعد‬ ‫ی‬


‫حایل یک مسدس مدوجزر اسالم یا عرض حال بجناب رسور کائنات ن اس دور ں‬
‫می کمال حاصل کیا۔ مضمون نگار یک تحقیق ےک مطابق دورجدید کا دورسا دور ‪۱۹۴۷‬ء ےس‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫احمد رضا بریلوی ن نعد گون ں‬
‫نہی دیا ۔ شاید یہ اقبال ےک بعد کا دور ےہ۔‬ ‫ی ی‬
‫می انھوں ن کون اشارہ ں‬
‫پہےل کا دور ےہ۔اس ےک آغاز ےک بارے ں‬

‫می قرآن سب ےس اہم‬ ‫ں ی‬ ‫سامئ ی‬


‫ی‬
‫۔مضامی نعت ےک ماخذات ں‬ ‫آن‬ ‫می وسیع تر امکانات یک صورت قیام پاکستان ےک بعد‬
‫اردو نعت ں‬
‫ٰ‬ ‫للعالمی‪ ،‬نور محمدی‪ ،‬محبوبیت‪ ،‬عطا ی‬
‫ن الیہ‪ ،‬یبٹ نوع انسان ےس آپ یک‬ ‫ِ‬
‫ں ی‬ ‫می عبدیت‪ ،‬رحمتہ‬ ‫ں ی‬
‫مضامی ں‬ ‫ماخذ ےہ یہاں نعت ےس‬
‫ملئ ںہی۔ اس ےک عالوہ حدیث ےس بیھ نعت رسول مقبول ےک اہم‬ ‫مضامی ی‬
‫ںی‬ ‫رسول کریم جیےس‬ ‫رافت ورحمت‪ ،‬فضیلت‬
‫ِ‬
‫مضامی ی‬
‫ملئ ںہی۔‬ ‫ںی‬

‫اظہار عقیدت‪،‬‬ ‫عشق رسول ‪،‬‬ ‫سنت خداوندی‪،‬‬ ‫ڈاکٹ آفتاب احمد نقوی ےک مضمون ’’محرکات نعت‘‘ ےک حواےل ےس نعت‬ ‫ر‬
‫ِ‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬
‫کرن یک خواہش‪ ،‬نعت وسیلۂ برکت ‪،‬روضۂ رسول پر‬ ‫اطاعت رول کا جذبہ‪ ،‬نعت‪ :‬تبلیغ دین کا وسیلہ‪ ،‬ذکر رسول کو عام ی‬
‫ِ‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬
‫سٹت ےک جلےس ‪ ،‬عرس اور‬ ‫ی‬
‫صوفیان کرام اور فروغ نعت‪ ،‬ی‬ ‫ی‬
‫محفل میالد‪ ،‬ں‬
‫ِ‬ ‫مجلسی اور فروغ نعت‬
‫ں‬ ‫دیٹ‬ ‫حاضی یک خواہش‪،‬‬
‫فلمی اور کیسٹ ‪ ،‬ریڈیو اور رن وی یہ‬
‫قوایل ذرائع ابالغ اور فروغ نعت نعتیہ مشاعرے‪ ،‬اخبارات ورسائل‪ ،‬گراموفون ریکارڈ‪ ،‬ں‬
‫می احمد جاوید ی‬
‫لکھن ںہی‪:‬‬ ‫سب وہ ذریےع یا وسیےل ںہی جن ےس نعت کو فروغ مال۔اس کتاب ےک بارے ں‬

‫’’اردو نعت یک شعری روایت دراصل فروغ اور تفہیم نعت ےک ینئ زاون پیدا ی‬
‫کرن وایل کتاب ےہ جو ہمارے فکرونظر یک گرد‬ ‫ے‬
‫ی‬
‫سکٹ ےہ۔‘‘(‪)۷‬‬ ‫ی‬
‫اتارن کا ذریعہ بن‬

‫می‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫یحٹ نشیط کا مضمون اردو نعت ی‬


‫گون ےک موضوعات ی‬ ‫ر‬
‫ڈاکٹ ں ٰ‬
‫نعت خالص ےک بارے ں‬
‫اپن اندر موضوعان تنوع ںلئ ہون ےہ۔ ِ‬
‫یحٹ نشیط ی‬
‫لکھن ںہی‪:‬‬ ‫ں ٰ‬

‫وآلہ وسلم ےک ضف اوصاف کا بیان ہو ‪،‬جو محامد‬


‫می حضورصیل ہللا علیہ ٖ‬
‫’’نعت خالص ےس مراد وہ نعتیہ کالم ےہ جس ں‬
‫ِ‬
‫کتابی بیھ‬
‫کٹ ں‬ ‫ذخٹے پر بہت کچھ لکھا جاچکا ہ اور ی‬
‫ومحاسن اور تعریف یک حد تک یہ محدود ہو۔ اردو ےک ایےس نعتیہ ں‬
‫ے‬

‫‪Page 11 of 22‬‬
‫می قلم بند کیا گیا ےہ یہاں ایس کا تذکرہ‬
‫می موجود ںہی ‪ ،‬لیکن واقعات رسول کو نعت ےک جن موجوعات ےک ذیل ں‬
‫اس ضمن ں‬
‫ی‬
‫جاسکٹ‬ ‫می شمار یک‬
‫نعتی میالد نامہ ےک ذیل ں‬
‫گئی ں‬
‫والدت رسول کو موضوع بناکر لکیھ ں‬
‫ِ‬ ‫می‬
‫مقصود ےہ ۔ اس ضمن ں‬
‫ںہی۔‘‘‪؎۸‬‬

‫می میالد ناموں یک تاری خ بیھ شامل یک ی‬


‫گٹ ےہ۔اس ےک عالوہ نور ناےم‪ ،‬معراج ناےم‪ ،‬وفات ناےم‪،‬‬ ‫می اردو ں‬
‫اس مضمون ں‬
‫ارسائیلیات‪ ،‬اور صنیات ےک حواےل ےس مواد اکٹھا کیا گیا ےہ۔‬

‫می لغزش ‪ ،‬غلو اور‬‫می نعتیہ اشعار ں‬


‫ظہٹ غازی پوری کا مضمون نعتیہ شاعری ےک لوازمات فکری نوعیت کا ےہ جس ں‬‫ں‬
‫اپن مضمون صنف نعت‬ ‫گٹ ہ۔مجید امجد بیھ اس حواےل ےس ی‬ ‫سٹحاصل بحث یک ی‬ ‫ی‬
‫ے‬ ‫جارحانہ طرز اختیار کرن ےک حواےل ےس ں‬
‫می ی‬
‫لکھن ںہی‪:‬‬ ‫ں‬

‫ی‬
‫کرسکٹ ےہ۔۔۔۔۔ذرا یس کوتایہ مدح کو‬ ‫می داخل‬
‫می ذرا یس لغزش نعت گو کو حدود کفر ں‬
‫’’جناب رسالت مآب یک تعریف ں‬
‫فن شعر ےک‬ ‫ی‬
‫می آسکتا ےہ۔ذرا سا عجز اہانت کا باعث بن سکتا ےہ ِ‬
‫سکٹ ےہ۔ ذرا سا غلو ضاللت ےک زمرے ں‬ ‫می بدل‬
‫قدح ں‬
‫کمال آگیہ درکار ےہ اور پھر ان دونوں‬
‫نفس مضمون ےک لحاظ ےس اس ےک ںلئ ِ‬
‫کمال سخن وری اور ِ‬
‫لحاظ ےس اس کام ےک ںلئ ِ‬
‫چٹوں کو جال جس ں ی‬
‫چٹ ےس ی‬
‫ملٹ ےہ وہ عشق کا رسمدی جذبہ ےہ۔جو لفظوں کو تجلیات ےس بھر دیتا ےہ۔‘‘‪؎۹‬‬ ‫ںی‬

‫می غلو ےس کام لیا گیا ےہ۔‬ ‫ی ی‬ ‫ظہٹ غازی پوری ی‬


‫سامئ الن یک کوشش یک ےہ جن ں‬ ‫ن مختلف شعروں یک مثال دے کر ان اشعار کو‬ ‫ں‬

‫زباں پہ بار خدا یا یہ کس کا نام آیا‬

‫کہ مٹے نطق ی‬


‫ن بوےس مری زباں ےک ںلئ‬ ‫ں‬

‫ن ی‬
‫ہون لکھا ےہ ‪:‬‬ ‫ن غالب ےک درج با شعر کو زیر بحث ال ی‬
‫دیگر مباحث ےک ساتھ ساتھ ظہٹ غازی پوری ی‬
‫ں‬

‫اپٹ عاقبت سنوار یل ی‬


‫ہون۔ حال یہ‬ ‫ن یہ شعر بہ ارادۂ نعت کہہ کر ی‬‫’’ جناب ناوک حمزہ پور یین لکھا ہ کہ’’اے کاش غالب ی‬
‫ے‬
‫می کہا تھا۔‘‘‪؎۱۰‬‬ ‫ں ی‬ ‫ہ کہ غالب ی‬
‫حسی خاں ےک ںلئ چند ٹےک یک امید ں‬ ‫ن یہ شعر تجمل‬ ‫ے‬

‫ہون مختلف حوالوں ےس ں ی‬


‫تی‬ ‫ن ی‬ ‫گون کا ارتقا ےک عنوان ےس اردو نعت یک تاری خ پر قلم اٹھا ی‬
‫عثمان اردو می نعت ی‬
‫ی‬ ‫ر‬
‫ڈاکٹ شاہ رشاد‬
‫ں‬
‫می‬ ‫ی‬ ‫شعراء کرام کو اردو نعت کا شعر ی‬
‫لکھن واال پہال شاعر قرار دیا ےہ۔ مولوی عبدالحق یک کتاب اردو یک ابتدان نشوونما ں‬
‫صوفیان کرام کا حصہ‘‘ ےک مطابق خواجہ بندہ نواز گیسو (م ‪ ۸۲۵‬ھ) ےک اشعار کو اردو نعت کا پہال نمونہ قرار دیا۔وہ ر‬
‫ڈاکٹ‬ ‫ی‬

‫می نعتیہ اشعار کو‬


‫جمیل جالٹ یک مرتبہ کتاب مثنوی کدم راؤ پدم راؤ (جےس ‪۸۲۵‬ھ تا ‪۸۳۸‬ھ یک تصنیف تسلیم کیا جاتا ےہ) ں‬
‫دین ی‬
‫ہون‬ ‫می نعت کا حوالہ ی‬ ‫اردین ںہی۔ اس ےک عالوہ ر‬
‫ڈاکٹ محمد ٰ‬ ‫پہال نمونہ قر ی‬
‫اسمعیل آزاد فتح پوری یک کتاب اردو شاعری ں‬
‫می شامل نعت کو اردو یک پہیل نعت قرار ی‬
‫دین‬ ‫ی‬ ‫مال داؤدی یک مثنوی چندائن کو اردو زبان کا ں ی‬
‫اولی لسان وادن نمونہ اور اس ں‬
‫می تصنیف کیا تھا۔‪؎۱۱‬‬ ‫ی‬
‫می ںفٹوز شاہ تغلق ےک عہد ں‬
‫ںہی مال داؤد ن چندائن کو ‪۷۸۱‬ھ ں‬

‫‪Page 12 of 22‬‬
‫می پہےل صاحب دیوان شاعر‬ ‫ی‬
‫عثمان اردو نعت کو مستقل حیثیت ی‬ ‫ر‬
‫دین ےک حواےل ےس گیارہویں صدی ہجری ں‬ ‫ڈاکٹ شاہ رشاد‬
‫جنھی رسالت مآب ےس والہانہ عقیدت تیھ۔‬
‫ں‬ ‫محمد قیل قطب شاہ(‪۱۰۲۰‬ھ) کا نام ی‬
‫لین ںہی‬

‫می قیل قطب شاہ ےس ےل کر ویل‪ ،‬مومن‪ ،‬ظفر‪ ،‬غالب‪ ،‬ںمٹ‬ ‫ر‬
‫می نعت نگاری ایک جائزہ ‪۱۹۷۵‬ء تک ں‬ ‫ڈاکٹ انور سدید اردو ں‬
‫ی‬
‫مینان‪، ،‬محسن کاکوروی‪ ،‬اکٹ الہ آبادی‪ ،‬رسور جہاں آبادی‪ ،‬امجد حیدرآبادی‪ ،‬محمد عیل جوہر‪ ،‬حرست‬ ‫امٹ‬
‫حسن‪ ،‬حایل‪ ،‬ں‬
‫ی‬
‫ملتان‪،‬‬ ‫ی‬
‫موہان‪ ،‬ظفر عیل خاں‪ ،‬اقبال‪ ،‬حفیظ جالندھری‪ ،‬اصغر گونڈوی‪ ،‬بہزاد لکھنوی‪ ،‬احسان دانش‪ ،‬ماہر القادری‪،‬اسد‬
‫ی‬
‫صدیق‪ ،‬عبدالکریم ثمر‪ ،‬عبدالعزیزخالد‪ ،‬حفیظ تائب‪، ،‬حافظ‬ ‫ی‬
‫صہبان‪ ،‬نعیم‬ ‫کاشمٹی‪ ،‬اثر‬ ‫راجہ محمد عبدہللا نیاز‪ ،‬شورش‬
‫ں‬
‫منٹ‬
‫محرس رسول نگری‪ ،‬یوسف ظفر‪ ،‬ں‬ ‫ر‬ ‫شٹ افضل جعفری‪ ،‬گویا جہان آبادی‪،‬‬ ‫لدھیانوی‪ ،‬اخگر رسحدی‪، ،‬جعفر طاہر‪ ،‬ں‬
‫رومان‪ ،‬مظفر ر‬
‫وارن‪ ،‬اطہر نفیس‪ ،‬انجم نیازی‪ ،‬عبدہللا خاور جیےس نعت گو شعراء کا تذکرہ اور ان‬ ‫ی‬ ‫نیازی‪ ،‬شہزاد احمد‪ ،‬انجم‬
‫ےک کالم کا محاکمہ پیش کیا ےہ۔‬

‫می نعت ےک آغاز ےک بعد اردو نعت ی‬


‫لکھن واےل جدید شعراء کا‬ ‫ن ی‬‫عبدالمتی ی‬
‫ں ی‬
‫می عرن ں‬ ‫اپن مضمون ’’جدید اردو نعت‘‘ ں‬ ‫عارف‬
‫می اردو شعرا ےک ساتھ ساتھ فاریس شعرا ےک کالم کو بیھ‬ ‫ی‬
‫کئ۔جس ں‬ ‫اون اجاگر ں‬
‫ذکر کیا ےہ۔ ممتاز حسن ن نعت ےک فکری ز ے‬
‫می ی‬
‫فیض‪ ،‬جایم‪ ،‬قدیس‪ ،‬گرایم‪ ،‬ےک نام قابل ذکر ہ ںی۔‬ ‫پیش کیا۔ جن ں‬

‫وآلہ وسلم ےک نوری یا‬ ‫ن نعت ی‬


‫پان یپٹ ی‬
‫جمال ی‬
‫می حضور اکرم صیل ہللا علیہ ٖ‬
‫تصور انسان ےک حواےل ےس اس مضمون ں‬
‫ِ‬ ‫گون کا‬
‫ی‬
‫سامئ رکھا ےہ اور اس حواےل ےس حایل یک نظم مسدس مدو جزر اسالم پر بات یک ےہ۔‬ ‫ر‬
‫برسی صفات کو‬

‫می شعری گورکھ دھندوں اور لفظوں یک ذومعنویت پر‬ ‫ن ی‬


‫اپن مضمون نعت اور گنجینۂ ی‬ ‫کشق ی‬
‫ابوالخٹ ی‬ ‫ر‬
‫معٹ کا طلسم ں‬ ‫ں‬ ‫ڈاکٹ‬
‫ی‬
‫۔لکھن ںہی‪:‬‬‫بات یک ےہ‬

‫بدلئ ی‬
‫رہن ںہی۔ بازاری زبان ےک بعض الفاظ‬ ‫سطحی‪ ،‬درج اور رنگ ی‬
‫ں‬ ‫’’لفظوں یک دنیا عجب طلسمات ےہ۔ الفاظ یک معنوی‬
‫گزرن ےک ساتھ مستند زبان کا حصہ بن جا ی‬
‫ن ںہی۔‘‘‪؎۱۲‬‬ ‫ی‬ ‫وقت‬

‫تعی دورسی طرح‬ ‫ی‬


‫معان کا ں ی‬ ‫می‬ ‫عام بول چال می الفاظ ےک ی‬
‫معان کا ں ی‬
‫تعی اور طرح ےس ہوتا ےہ جب کہ ادن یا شعری زبان ں‬ ‫ں‬
‫می زیادہ تر بات سیدےھ‬ ‫اپٹ جگہ بنا ی‬
‫می ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫لین ںہی۔شعر ں‬ ‫عالمٹ معان بیھ عبارت ں‬ ‫کیاجاتا ےہ یہاں الفاظ ےک اصطالج اور‬
‫ی‬ ‫ً‬ ‫می ملفوظ ہوتا ہ ی‬ ‫ی‬
‫المعان‬ ‫می خصوصا علم‬ ‫۔نئ علوم ں‬ ‫ے‬ ‫نہی یک جان بلکہ شعری اظہار بعض اوقات ابہام ں‬‫می ں‬ ‫سادے انداز ں‬
‫گٹ ےہ۔‪؎۱۳‬‬ ‫رشئ دریافت کئ ہی ان ےک پیش نظر شاعری اور ادب می ی‬
‫معان یک حیثیت بدل ی‬ ‫ن لفظ اور رےس ےک جو ینئ ی‬ ‫ی‬
‫ں‬ ‫ں ں‬
‫لکھن ںہی‪:‬‬ ‫ابوالخٹ ی‬
‫کشق ی‬ ‫ں‬ ‫ایس طرح مزید زبان اور الفاظ یک شعبدہ بازیوں ےک حواےل ےس ر‬
‫ڈاکٹ‬

‫پڑھئ‬ ‫اپن تجربات کا عکس بیھ تالش ی‬


‫کرن ںہی پھر ی‬ ‫می ی‬ ‫ی‬
‫معان کا ں ی‬
‫تعی ایک مشکل مسئلہ ےہ ۔ہم صنف ےک الفاظ ں‬ ‫’’الفاظ ےک‬
‫والوں کا ایک ایسا گروہ بیھ ہوتا ہ جو ادن تحریروں کو ی‬
‫اپٹ غلط تاویالت ےس مسخ کردیتا ےہ۔‘‘‪؎۱۴‬‬ ‫ے‬

‫‪Page 13 of 22‬‬
‫ن ہی جس می الفاظ اور اس ےک معنوی تعلق کو بیان ی‬
‫کرن‬ ‫ی‬
‫ں‬ ‫اچیھ خاض طویل بحث ےک بعد وہ نعت ےک موضوع یک طرف آ ں‬
‫ہون نعت می استعمال ی‬
‫ہون واےل الفاظ یک معنوی ساخت کو زیر‬ ‫کرن ی‬‫ہی۔مختلف شعراء ےک نعتیہ کالم یک مثالی پیش ی‬
‫ں‬ ‫ں‬ ‫ں‬
‫بحث ال ی‬
‫ن ںہی۔‬

‫ہمدان ی‬
‫ن جدید اردو نعت اور عالمت نگاریہ کو موضوع بنایا ےہ۔ اور اس حواےل ےس قیام خوشبو‪ ،‬نام خوشبو‪ ،‬روشنیوں‬ ‫ی‬ ‫احمد‬
‫‪،‬افق‬ ‫می ر‬
‫یگ تشنہ ِ‬‫لپن باغ‪،‬ر ِ‬ ‫می کرنوں کا پھول‪ ،‬دھند ں‬
‫ےک کھیت‪ ،‬صورت اور چراغ‪،‬درد کا پھول‪ ،‬صحرا یک شال‪ ،‬ہاتھوں ں‬
‫پٹ یک ر‬
‫ٹون شاخ جییس عالمتوں کو بیان کرےک ان یک وضاحت یک ےہ۔‬ ‫ںتٹہ‪،‬دھندلکوں کا فسوں کرنوں یک کمند‪،‬سوکھے ں ر‬

‫متٹ رشتوں یک تالش کا کام کیا‬ ‫می ی‬ ‫ی‬ ‫ڈاکٹ نثار تران کا مضمون بیھ اہمیت کا حامل ہ ر‬
‫ایس طرح ر‬
‫۔ڈاکٹ عزیز احسن ن شاعری ں‬ ‫ے‬
‫می کثٹ المعنویت جہت کا ذکر کیا ہ۔کاشف عرفان ی‬
‫ن ’’اردو نعت پر مابعد جدیدیت ےک اثرات‘‘ کا جائزہ لیا‬ ‫ے‬ ‫ےہ ۔اور ی ی ں‬
‫کرن یک کوشش یک ےہ۔‬‫ہ۔اور جدیدیت ےس مابعد جدیدیت تک ےک سفر کو بیھ بیان ی‬
‫ے‬
‫وثقافٹ صورت حال کو اہمیت دی ی‬
‫جان ےہ‬ ‫ی‬ ‫می تار ی‬
‫ییح‬ ‫ی‬
‫رون اور ادن مزاج کا نام ےہ جس ں‬‫مابعد جدیدیت ایک ایےس ذہٹ ے‬
‫ن واےل پہروں یک کیس بیھ شکل کو تسلیم نہی ی‬
‫کرن۔‪؎۱۵‬‬ ‫ن جا ی‬
‫۔مابعد جدیدیت تخلیق پر بٹھا ی‬
‫ں‬

‫اپن مخصوص انداز میںلکھا ہوا مضمون ےہ اس‬ ‫می جدید طرز احساس ان ےک ی‬ ‫پروفیرس محمد ںفٹوز شاہ کا مضمون نعت ں‬
‫ِ‬
‫ے‬
‫می جدت تشبیہات واستعارات‪ ،‬ندرت فکرو خیال‪ ،‬ہم عرص فضا یک صدا‪ ،‬والہانہ وابستیک کا اظہار جذبہ واحساس‬ ‫مضمون ں‬
‫ی‬
‫احیان تہذیب اسالم یک خوش‬ ‫سٹت یک ضو‪، ،‬فریاد یک ےل‪ ،‬لج پال نسبتوں کا تفاخر‪،‬‬
‫حسن ں‬
‫ِ‬ ‫جمال محبوب ےک تذکار‬
‫ِ‬ ‫کا ترفع‪،‬‬
‫بو‪ ،‬ےک حواےل ےس نعتیہ اشعار د ےن ںہی اور ان پر فکری حواےل ےس قلم اٹھایا ےہ۔‬

‫نقد نعت۔تناظر اور ی‬


‫تقاض ےک عنوان ےس اردو نعت کا منظر نامہ تذکرے ےس جدید نعت تک کا‬ ‫سحر انصاری کا مضمون ِ‬
‫احاطہ کئ ی‬
‫ہون ںہی۔‬ ‫ں‬

‫تحقیق نعت ‪:‬‬


‫ِ‬
‫ی‬
‫تحقیق کام پر‬ ‫ن جامعات می ی‬
‫ہون واےل اردو نعت ےک حواےل ےس‬ ‫معی الدین عقیل ی‬ ‫تقاض ےک عنوان ےس ر‬
‫ڈاکٹ ں ی‬ ‫صورت حال اور ی‬
‫ں‬ ‫ِ‬
‫بات یک ہ۔ ی‬
‫لکھن ںہی‪:‬‬ ‫ے‬

‫’’اب تک دوسو ےس زیادہ مقاالت‪ ،‬ین ایچ ڈی‪ ،‬اور ایم فل دونوں سطح پر ‪ ،‬ادن شخصیات ےک احوال وآثار پر لکھے جاچےک‬
‫ںہی۔‘‘‪۱۶‬‬

‫سوال نمٹ ‪4‬‬


‫عالمہ اقبال ی‬
‫ن اردو نظم می کیا ی‬
‫اخٹاعات ک ںی ۔ تفصیل تحریر کریں‬ ‫ں‬

‫‪Page 14 of 22‬‬
‫می ایک الگ مقام پیدا کیا ےہ‬ ‫ی‬ ‫ؔ‬ ‫ی‬ ‫ؔ‬ ‫ر‬
‫فلسق شاعر ںہی۔ اقبال شاعری ن اردو زبان و ادب ں‬ ‫اقبال اردو ےک عظیم‬ ‫ڈاکٹ رسمحمد عالمہ‬
‫می بیھ‬ ‫ّ‬ ‫ؔ‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫می عالمہ اقبال کا بہت بڑا حصہ رہا ےہ اور اس ں‬‫نہی ےہ کہ اردو زبان و ادب یک ترق و تروی ج ں‬
‫می دوران ں‬ ‫اس بات ں‬
‫ہون ںہی‪ ،‬ی‬
‫جتئ‬ ‫جتٹ تحقیقات ی‬ ‫ؔ‬
‫اقبال پر ی‬ ‫ؔ‬
‫اقبال ےک بناا دھورا ےہ عالمہ‬ ‫نہی ےہ کہ اردو کا شعری ادب عالمہ‬ ‫ی‬
‫کون شک ں‬
‫ٓ‬ ‫ی‬
‫نہی ہو سکا ےہ۔‬
‫کتابی شائع ہون ںہی اج تک اردو ےک کیس بیھ شاعر یا ادیب پر ممکن ں‬ ‫سمینار اور ں‬

‫اپن اہل خاندان اور خاص‬ ‫اردو زبان ےک یہ عظیم شاعر پنجاب می پیدا ی‬
‫ہون ان یک مادری زبان پنجان تیھ۔ ساری عمر وہ ی‬ ‫ں‬
‫یٓ‬ ‫ی‬
‫می گفتگو‬‫نہی ان ضف ان لوگوں ےس اردو ں‬ ‫می ں‬ ‫می گفتگو کیا کرن تھے۔ جن لوگوں کو پنجان سمجھ ں‬ ‫احباب ےس پنجان ں‬
‫تخلیق اظہار ےک لئ اردو اور فاریس زبان کا استعمال ی‬
‫کرن تھے پنجان مادری زبان‬ ‫ی‬ ‫ؔ‬
‫اقبال ی‬
‫اپن فلسفیانہ خیاالت اور‬ ‫ی‬
‫کرن تھے۔‬
‫ں‬
‫ؔ ی‬
‫می درجہ کمال حاصل کیا کہ مذکورہ‬ ‫بانی سیکھنا ررسوع ں‬
‫کی اور ان ں‬ ‫واےل اقبال ن اوائل عمر یہ ےس اردو اور فاریس دونوں ز ں‬
‫دونوں زبانوں ےک مایہ ناز شاعر اور دانشور یک حیثیت اختیار کر یل۔‬

‫جان تیھ۔ پنجان‬ ‫عالقان اردو کا اپنا ایک مزاج ہ یہاں ےک شہری عالقوں می اردو بہت کچھ بویل اور سمجیھ ی‬ ‫ی‬ ‫پنجاب یک‬
‫ں‬ ‫ے‬
‫می نصان اور تدرییس زبان معیاری اردو‬ ‫ی‬
‫عالقان اردو اور معیاری اردو ےس بڑی حد تک مختلف ےہ اس ےک باوجود پنجاب ں‬
‫ی‬
‫پڑھئ تو معیاری اردو یک اور‬ ‫کتابی‬ ‫ی‬ ‫یعٹ ّ‬‫ریہ ہ۔ ی‬
‫می بات کرن اور ں‬ ‫می اور دوستوں بلکہ استادوں ےس بیھ پنجان ں‬
‫بےح گھر ں‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫ی‬ ‫ؔ‬ ‫ی‬
‫می پھےل بڑےھ تھے اور ان یک ابتدان تعلیم اردو‬‫لکھ ین تو بیھ معاری اردولکھن یک کوشش کرن عالمہ اقبال بیھ ایس ماحول ں‬
‫ی‬

‫اقبال کو نہایت یہ کم عمری ےس اردو ےس ایک خاص قسم یک محبت اور اس ےس شغف ہو گیا تھا چھ‬ ‫ؔ‬ ‫زبان می ی‬
‫ہون تیھ‬ ‫ں‬
‫چھٹ جماعت‬‫ن کا شوق پیدا ہوا۔ جب وہ ر‬ ‫پڑھئ اور پڑھ کر سنا ی‬ ‫سات سال یک عمر می ان کو اردو زبان می ّ‬
‫بچوں یک کہانیاں ی‬ ‫ں‬ ‫ں‬
‫ّ‬
‫می تقریری‬ ‫می حصہ لینا ررسوع کر دیا جماعت ں‬
‫می اردو بیت بازی اور اسکول ں‬ ‫غٹ نصان رسگرمیوں ں‬ ‫پہنےح تو اسکول یک ں‬
‫می ے‬‫ں‬
‫ہون ےہ۔‬ ‫مقابلوں می ررسیک ی‬
‫ں‬

‫اقبال کو ادن مجلسوں می ررسکت ی‬


‫کرن پر مجبور کر دیا۔ جب‬ ‫ؔ‬ ‫اردو زبان و ادب اور شاعری ےک غٹ معمویل شوق ی‬
‫ن عالمہ‬
‫ں‬ ‫ں‬
‫ؔ‬ ‫ی ے‬ ‫ٓ‬
‫اقبال یک عمر محض‬ ‫کرن لگ تھے اس وقت عالمہ‬ ‫می ررسکت‬‫پہنےح تو سیالکوٹ یک شعری محفلوں ں‬
‫می ے‬ ‫وہ اٹھویں جماعت ں‬
‫ؔ‬
‫اقبال یک‬ ‫می عالمہ‬ ‫ؔ‬
‫نہی ںہی۔ سولہ سال یک عمر ں‬
‫بارہ سال تیھ عالمہ اقبال یک اس وقت یک اردو شعری تخلیقات دستیاب ں‬
‫پہیل غزل دہیل ےک رسالہ’’ زبان‘‘ می شائع ی‬
‫ہون اس غزل ےک اشعار کچھ اس طرح ےس تھے۔‬ ‫ں‬
‫ٓ‬
‫تیغ یار تھوڑا سانہ ےل کر رکھ دیا‬
‫ا ِب ِ‬
‫ی ٓ‬
‫ن ا ِب کوثر رکھ دیا‬ ‫می خدا‬
‫باغ جنت ں‬

‫می ہ جوش اشک اور ی‬ ‫ٓ‬


‫می سوزاں ےہ دل‬
‫سین ں‬ ‫ِ‬ ‫انکھ ں ے‬

‫یاں سمندر رکھ دیا اورواں سمندر رکھ دیا‬

‫‪Page 15 of 22‬‬
‫می زبان نہایت صاف ےہ۔ اس غزل ےک مطالعہ ےس اس بات کا بیھ اندازہ‬ ‫ؔ‬ ‫می کیہ ی‬
‫گٹ اقبال یک اس غزل ں‬ ‫سولہ سال یک عمر ں‬
‫می بحیثیت زبان‬ ‫ی‬ ‫ؔ ی‬
‫ہو جاتا ےہ کہ اقبال ن اردو شاعری کا مطالعہ بڑی گہران ےس کیا ےہ۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ اردو ہندوستان بھر ں‬
‫می اردو اپنا سکہ جما ریہ تیھ۔ اردو زبان یک‬ ‫می مدراس‪ ،‬بنگلور جیےس شہروں ں‬ ‫ہر طرف پھل پھول ریہ تیھ جنون ہند ں‬
‫ؔ‬ ‫ؔ‬ ‫ی ٓ‬ ‫اقبال ی‬
‫ؔ‬
‫اقبال ےک اردو زبان‬ ‫غالب کا اثر ان پر بہت نمایاں ےہ۔‬ ‫گون کا اغاز کیا۔ تاہم‬ ‫ن شعر‬ ‫می عالمہ‬‫نشو نما ےک اس مرحےل ں‬
‫لکھنو کا چسکا تھا۔ اردو زبان ےک عظیم الشان شعری رس ما ی‬
‫ن‬ ‫ٔ‬ ‫انداز بیان ےس یہ واضح ہو جاتا ےہ کہ ابتدایہ ےس ان کو زبان‬ ‫ےک‬
‫ِ‬
‫ؔ‬ ‫ؔ‬ ‫ی‬ ‫ؔ‬ ‫ی‬ ‫ےک مقابل ی‬
‫اقبال اپنا کالم داغ‬ ‫سیکھن کا اپنا سفر جاری رکھا۔‬ ‫اقبال کو صحیح اندازہ تھا۔ ایس ںلئ اردو زبان‬ ‫بضاعٹ کا‬ ‫اپٹ ن‬
‫می داخل ہو ی‬ ‫ؔ‬ ‫ی‬ ‫ٓ‬
‫گئ۔‬ ‫رہ اس طرح ےس وہ داغ یک شاگردی ں‬ ‫جیےس ملک الشعرا ےک پاس الہور ےس حیدر اباد بھیجن ے‬
‫ؔ‬
‫اقبال کا یہ‬ ‫ؔ‬
‫انیس یک شعری زبان ےس ن حد متاثر تھے‬ ‫کی یہ ےس اقبال کاکالم مختلف رسالوں می شائع ی‬
‫ہون لگاتھا۔ وہ‬ ‫لڑ ی ی‬
‫ں‬
‫ؔ‬
‫اقبال جب ایم۔‬ ‫دلچسٹ ر ی‬
‫کھن واےل‬ ‫غٹ معمویل‬ ‫خیال تھا کہ ’’ مٹ ؔ ی‬
‫ی‬ ‫حد کمال تک پہنچایا‘‘ اردو زبان ےس ں‬
‫انیس ن اردو زبان کو ِ‬ ‫ں‬
‫کٹ‬‫می ی‬ ‫اے ےک طالب علم تھے اس وقت تک اردو زبان پر خاصہ عبور حاصل کر لیا تھا۔ اس دور ان غزلوں ےک عالوہ اردو ں‬
‫دان اور یہٹ مندی یک کوشش نمایاں‬ ‫نظمی‪ ،‬قطعات‪ ،‬مسدس اور مخترص مثنویاں لکھ چےک تھے۔ ان سب می ان یک زبان ی‬
‫ں‬ ‫ں‬
‫ٓے‬ ‫ی‬ ‫ؔ‬ ‫اقبال ےک غزلوں کا مطالعہ ی‬
‫ؔ‬
‫می اگ‬ ‫سیکھن اور شاعری ں‬ ‫اقبال اردو زبان‬ ‫کرن ےس یہ بیھ اندازہ ہو جاتا ےہ کہ‬ ‫تیھ اس وقت ےک‬
‫لی غزل‬ ‫کٹ اساتذہ کا اثر ہ اقبال ےک ّاو ں ی‬‫می وہ ٓا ےگ بڑھ رہ تھے اور ان یک زبان پر ی‬ ‫ے‬ ‫ی‬
‫بڑھئ ےک ںلئ کس تند یہ ےس لگ تھے اور اس ں‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫ی‬
‫فرمان‬ ‫کا ایک مقطع مالحظہ‬

‫ؔ‬ ‫ؔ‬ ‫ؔ‬


‫نہی اس پر‬
‫نسیم و تشنہ یہ اقبال کچھ نازاں ں‬
‫ؔ‬
‫مجھے بیھ فخر ےہ شاگردی داغ سخن داں کا‬

‫دان دونوں پر اعتماد حاصل ہو چکا تھا۔ چنانچہ ایس دور ےس انھوں ی‬
‫ن‬ ‫اپٹ زبان ی‬ ‫ؔ‬
‫اقبال کو فن شعر اور ی‬ ‫‪ ۱۹۰۰‬؁ء ےک بعد ےس‬
‫ِ‬
‫اقبال یک جو زبان ‪ ۱۹۰۰‬؁ء تک بن چیک تیھ اب ویہ اردو زبان ایک‬ ‫ؔ‬ ‫می شامل کیا۔ زبان ےک لحاظ ےس‬ ‫اپنا کالم ’ بانگ درا‘ ں‬
‫اعٹاض ی‬
‫کرن واےل لوگ بیھ تھے‬ ‫ؔ‬
‫اقبال ےک اردو اشعار پر تنقید و ی‬ ‫پختہ شکل اختیار کر ریہ تیھ۔ پنجان مادری زبان واےل عالمہ‬
‫ٹوکن والوں کو وہ نہایت انکساری ےک ساتھ اس کا مدلل جواب ی‬
‫دین تھے۔‬ ‫ؔ‬
‫اقبال یک زبان پر ی‬ ‫پنجابیوں یک ہنیس اڑ ی‬
‫ان واےل اور‬
‫می ‘ ایک مضمون لکھا۔ اس‬ ‫ؔ ی‬
‫می عالمہ اقبال ن ’ اردو زبان پنجاب ں‬
‫می شائع کیا گیا رسالہ ’’ مخزن ‘‘ ں‬ ‫اکتوبر ‪ ۱۹۰۲‬؁ء ں‬
‫مضمون ےس چند اقتباسات مالحظہ ہوں ‪:‬‬

‫ٓ‬
‫می اہل پنجاب یک اردو پر بڑی ےل دے ہو ریہ ےہ اور یہ ایک عجیب بات ےہ کہ اس‬‫’’ اج کل بعض اخباروں اور رسالوں ں‬
‫ٔ‬ ‫ی‬
‫اخالق جرات یک کیم یا کیس‬ ‫بحث ےک فریق زیادہ تر ہمارے ینئ تعلیم یافتہ نوجوان ںہی ادھر ایک صاحب’ تنقید ہم درد‘جو‬
‫اعٹاض ی‬ ‫ؔ‬
‫اقبال ےک اشعار پر ی‬ ‫چاہن ںہی۔ ؔ‬
‫ی‬
‫کرن‬ ‫ناظر و‬ ‫نا معلوم مصلحت ےک خیال ےس ا یپن نام کو اس یک نقاب ں‬
‫می پوشیدہ رکھنا‬
‫ہون پنجابیوں یک ہنیس اڑ ی‬
‫ان ںہی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہمارے دوست ’’ تنقید ہم‬ ‫ی‬

‫می اس زبان کا رواج یہ نہ ہو۔‬ ‫درد‘‘ اس پر مرص ہی کہ پنجاب می غلط اردو ےک مروج ی‬
‫ہون ےس ییہ ی‬
‫بہٹ ےہ کہ اس صون ں‬ ‫ں‬ ‫ں‬

‫‪Page 16 of 22‬‬
‫ن کہ غلط اور صحیح کا معیار کیاہ۔ جو زبان بہمہ وجوہ کا مل ہو اور ہر قسم ےک ادا ی‬
‫ن مطالب پر قادر ہو۔ اس‬ ‫لیکن نہی بتا ی‬
‫ے‬ ‫ں‬
‫ےک محاورات و الفاظ یک نسبت تو اس قسم کا معیار خود بخود قائم ہو جات ےہ۔ لیکن جو زبان ابیھ زبان بن ریہ ےہ اور‬
‫غٹہ یک‬
‫رہ ہوں اس ےک محاورات و ں‬ ‫ً ی‬ ‫ً‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫کئ جا ے‬‫جس ےک محاورات اور چند جدید ضوریات کو پورا کرن ےک ںلئ وقتا فوقتا اخٹاع ں‬
‫می ےس ےہ۔ ابیھ کل یک بات ےہ کہ اردو زبان جامع مسجد‬ ‫ی‬
‫می محاالت ں‬ ‫صحت و عدم صحت کا معیار قائم کرنا ںمٹی ران ں‬
‫می ی‬
‫بڑھئ کا مادہ تھا۔ اس واسےط اس بویل‬ ‫سٹھیوں تک محدود تیھ مگر چونکہ بعض خصوصیات یک وجہ ےس اس ں‬ ‫دہیل یک ں ر‬
‫ی‬
‫تسخٹ کرنا ررسوع کیا اور کیا تعجب ں‬
‫نہی ےہ کہ کبیھ تمام ملک ہندوستان اس ےک زیر‬ ‫ں‬ ‫ن ہندوستان ےک دیگر حصوں کو بیھ‬
‫نگی ہو جا ی‬
‫ن۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس مضمون کا مقصدان ی‬
‫اعٹاضات کا جواب دینا ےہ جو ’‬ ‫ں‬
‫ن یہ جواب اس وجہ ےس نہی لکھا کہ صاحب تنقید نی‬ ‫ناظر ےک اشعار پر کئ ہی می ی‬ ‫ی‬
‫تنقید ہم درد‘ صاحب ن ںمٹے اور ؔ‬
‫ِ‬ ‫ں‬ ‫ں ں ں‬
‫ٓ‬ ‫اپٹ نکتہ ی‬ ‫حرصت ؔ‬
‫ناظر ےک کالم کو ی‬ ‫ںمٹے یا ںمٹے دوست ی‬
‫چیٹ یک اماجگاہ بنایا ےہ بلکہ ںمٹی غرض ضف ییہ ےہ کہ ایک‬
‫منصف مزاج پنجان یک حیثیت ےس ان غلطیاں کا ازالہ کروں جو عدم تحقیق یک وجہ ےس اہل پنجاب یک اردو یک طرف منسوب‬
‫یک ی‬
‫گٹ ںہی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ‘‘‬

‫ن ر‬ ‫ایڈیٹ ی‬
‫ر‬ ‫کھن ی‬ ‫ّ‬
‫مد نظر ر ی‬ ‫ؔ‬
‫ڈاکٹ وائٹ برجنٹ صاحب کا اردو زبان پر لکھا‬ ‫ہون رسالہ’’ مخزن‘‘ ےک‬ ‫اقبال یک اردو ذوق وشوق کو‬
‫ؔ‬
‫اقبال کو‬ ‫ڈاکٹ صاحب ی‬
‫ن اپنا انگریزی مضمون‬ ‫بھیجن یک درخواست یک۔ ر‬‫ی‬ ‫ہوا مخترصسا انگریزی مضمون ترجمہ کرےک‬
‫ؔ‬
‫اقبال کا ترجمہ کیا گیا یہ مضمون ’ زبان اردو‘ ےک عنوان ےس‬ ‫می عالمہ‬
‫تحفت ًدیاتھا۔ ستمٹ ‪ ۱۹۰۴‬؁ء ےک رسالہ ’’ مخزن‘‘ ں‬
‫شائع ہوا۔‬

‫اقبال ہندوستان واپس ٓا ی‬


‫ن تو اس‬ ‫ؔ‬ ‫می جب‬ ‫ؔ ی‬
‫می گزارے ‪ ۱۹۰۸‬؁ء ں‬ ‫‪ ۱۹۰۵‬؁ء تا ‪ ۱۹۰۸‬؁ء کا دور عالمہ اقبال ن یوروپ ں‬
‫ً‬ ‫گون یک طرف تھا اور اردو ےک شعری رسما ی‬
‫وقت ان کا میالن زیادہ اردو نظم ی‬
‫ن ےک مطالعہ کا سلسلہ جاری تھا۔ غالبا اس وقت‬
‫ن ایس سانےح پر ی‬
‫اپٹ‬ ‫کہن کا خیال ٓایا جےس کہہ کر وہ سارے ہندوستان کو چونکا سکی چنانچہ انھوں ی‬
‫انھی ایک اییس نظم ی‬
‫ے‬ ‫ں‬ ‫ں‬
‫می ہل چل مچا دی۔ اس‬ ‫می اردو ی‬ ‫ی‬
‫پڑھئ والوں ں‬ ‫لکھی جنھوں ن ہندوستان بھر ں‬ ‫نظمی ’شکوہ‘ اور ’ جواب شکوہ‘ ں‬‫ں‬ ‫دونوں‬
‫ی ٓ‬ ‫می اور اردو یک رو ی‬ ‫ؔ ی‬
‫زمی اسمان کا فرق‬‫می ں‬‫ایٹ شاعری ں‬ ‫طرح ےس اقبال ن اردو یک شعری زبان کو جس مقام پر پہنچایا ےہ اس ں‬
‫ٓ‬
‫نظر اتا ےہ۔‬

‫ی‬
‫لسان تعصب ےک بوجھ‬ ‫می اردو ہندوستان یک سب ےس مقبول اور رابطہء عامہ یک زبان تیھ‪ ،‬اب‬ ‫ؔ‬
‫عالمہ اقبال ےک اس دور ں‬
‫دبان جا ریہ تیھ۔ انگریزوں یک طرف ےس اردو ےک خالف ہندی کو ہندومذہب یک عالمت ےک طور پر ی‬
‫ترق ی‬
‫دین ےک‬ ‫تےل ی‬

‫لسان سازش‬ ‫نشان تیھ ایک سیایس اور ی‬ ‫ی‬ ‫مشٹکہ تہذیب یک‬‫ن جا چےک تھے اور اس طرح اردو ےک خالف جو ایک ی‬ ‫منصون بنا ی‬

‫مشٹکہ ںمٹاث تیھ اےس دو فرقوں ےک درمیان تقسیم کیا جا رہا تھا او یہ‬ ‫ٔ‬
‫ہندووں اور مسلمانوں یک ی‬ ‫گٹ تیھ اور اردو جو‬ ‫یرج ی‬

‫ن اردو اور ہندی ےک مسئلہ کو‬ ‫بات تحریک ٓازادی ےک لئ بہت بڑی رکاوٹ تیھ۔ اس پس منظر می مہاتما گاندیھ ی‬
‫ں‬ ‫ں‬
‫ی‬
‫نہی بلکہ تمام تر لسان ادراک و‬ ‫ؔ‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫ہندوستان ےک ّ‬
‫اتحاد وطن یک خطر یہ ں‬‫ِ‬ ‫تصور ےک ذریعہ حل کرن کوشش یک عالمہ اقبال‬

‫‪Page 17 of 22‬‬
‫ن ی‬
‫اپن ایک‬ ‫اقبال ی‬
‫ؔ‬ ‫می‬ ‫ی‬
‫شعور ےک ساتھ اردو ہندی ےک جھگڑے کو نا پسند کرن تھے اردو اور ہندی ےک اس جھگڑ ےک بارے ں‬
‫می اس طرح اشارہ کیا ےہ۔‬
‫شعر ں‬

‫یا با ہم پیار ےک جلےس تھے دستور محبت قائم تھا‬

‫ی‬
‫قربان یا جھٹکا ےہ‬ ‫می اردو ہندی ےہ یا‬
‫یا بحث ں‬

‫ؔ‬
‫اقبال گاندیھ ج ےک نظریہ ےک مساوی اپنا نظریہ قائم کر چےک تھے اردو ہندی اور قویم زبان ےک‬ ‫اردو ہندی ےک مسئلہ پر عالمہ‬
‫کئ ںہی ان ےس یہ اندازہ ہوتا ےہ کہ گاندیھ ج ےک بر عکس جو اس مسئلہ کو سیایس نوعیت‬ ‫ؔ ی‬
‫تعلق ےس جو افکار اقبال ن پیش ں‬
‫ن خالف تھے‬ ‫دبان جا ی‬
‫اقبال اردو کو تعصب ےک بنا پر ی‬
‫ؔ‬ ‫ؔ‬
‫اقبال یک نظر ایک ماہر زبان یک حیثیت ےس تیھ۔‬ ‫رہ تھے‪،‬‬‫ےس دیکھ ے‬
‫ے‬ ‫سیاست ےس اقب ؔ‬
‫ال کا رشتہ کمزور سا تھا اور وہ مسلم لییک تھے اور مسلم لیگ ی‬
‫اپٹ سیایس اہمیت ےک پس پشت ’’ اردو‘‘ یک‬
‫بقاء اور اس یک اہمیت ےک پیش نظر ٓاواز اٹھا ریہ تیھ چنانچہ کہ محب وطن شاعر عالمہ اقبال’’ سارے جہاں ےس ّ‬
‫اچھا‬
‫ؔ‬
‫اقبال اردو ےک معامےل‬ ‫ہندوستاں ہمارا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ‘‘ ےک خالق بیھ اس ےس پرے نہ تھے۔ لیکن‬
‫لین ےک خواہش مند تھے‪ ،‬ایس لئ انھوں ی‬
‫ن نظریہ زبان پر اپنا ایک الگ‬ ‫ن جوش ےک ہوش ےس کام ی‬ ‫جذبان نہی تھے بجا ی‬
‫ی‬ ‫می‬
‫ں‬ ‫ں‬ ‫ں‬
‫رشئ کو جس زاویہ نگاہ ےس دیکھا ےہ وہ سیایس نظریہ ےس‬‫معٹ ےک ی‬
‫ن زبانوں یک اہمیت اور لفظ و ی‬ ‫اقبال ی‬
‫ؔ‬ ‫فلسفہ پیش کیا۔‬
‫بالکل مختلف تھا‬

‫سوال نمٹ ۔‪5‬‬

‫قیام پاکستان ےک بعد اردو نظم نگاری کا حال قلم بندکریں ۔‬


‫ٓ‬
‫خونی سلسلہ‬
‫ں‬ ‫ہندوستان یک ازادی ےک ساتھ ساتھ تقسیم ہند کا سانحہ بیھ ہوا اور اس ےک ساتھ فرقہ ورانہ فسادات کا‬
‫ن اخالق‬‫ن سماج کا شٹازہ بکھٹ کر رکھ دیا۔ انسان انسان کا دشمن بن گیا۔ اقتدار یک بھویک سیاست ی‬
‫بیھ ررسوع ہوا جس ی‬
‫ں‬ ‫ں‬
‫اور مذہب ےک تمام اصولوں کو طاق پر رکھ کر ظلم و تشدد کا بازار گرم کیا۔ان تمام حاالت ی‬
‫ن اردو ادب پر گہرے اثرارت‬
‫ٓ ے‬ ‫ی‬ ‫کئ۔اردو شاعری جو ابتک ی‬‫مرتب ی‬
‫تیھ۔یکجہٹ اور ہم اہنیک کا‬ ‫ترق پسندی ےک ماتحت انسان یک عظمت ےک گیت گا ریہ‬
‫ن دیکھے اور دکھا ی‬
‫ن‬ ‫ہون بغٹ نہی رہ سیک۔ جس انقالب ےک خواب اس ی‬ ‫پیغام دے ریہ تیھ اس دلدوز سانےح ےس متاثر ی‬
‫ں ں‬
‫می کھو چیک تیھ اور‬ ‫ن االپا تھا وہ سب ٓازادی ےک بطن ےس ی‬
‫اٹھن واےل طوفان یک گرد ں‬
‫تھے‪ ،‬جس اجتماعیت کا راگ اس ی‬

‫می دورسی جنگ عظیم یک تبایہ ےک اثرات بیھ پڑے اور پوری‬ ‫انسان مایویس اور قنوطیت کا شکار ہوگیا۔مغرب ر‬
‫ومرسق ں‬
‫ی ے‬ ‫ٓ‬ ‫روحان بحران ےس دوچار ہوا۔ملک می ی‬
‫ی‬
‫پڑن لگ‬ ‫ترق پسندی یک تحریک بیھ ازادی ےک بعد کمزور‬ ‫ں‬ ‫می انسان ایک‬
‫دنیا ں‬
‫ی ے‬
‫ہون لگ۔‬ ‫می یکسانیت پیدا‬
‫کیونکہ اس ں‬
‫ی ے‬ ‫ی‬ ‫ٓ‬
‫لگئ لگ۔لہذا‪ ،‬اییس قویم اور عالیم صورت‬ ‫یکجہٹ ےک نعرے کھوکھےل‬ ‫ازادی ےک بعد اب انقالب اور اجتمایع فالح اور‬
‫می شاعروں کو کیس ینئ ںپٹایہء اظہار یک تالش تیھ۔وہ کیس تازہ ہوا ےک جھونےک ےک منتظر تھے۔ایس دوران شاعروں‬
‫حال ں‬

‫‪Page 18 of 22‬‬
‫ترق پسندوں ےک‬ ‫ن ’’ حلقہء ارباب ذوق ‘‘یک بنیاد ڈایل جس ےک شعراء فکر وفن یک ٓازادی ےک حایم تھے۔وہ ی‬ ‫ےک ایک گروہ ی‬
‫ٓ‬ ‫سیایس منشور ےس ٓازادی کا اعالن کر رہ تھے۔یہی ےس اردو می ی‬
‫ترق پسندی ےک خالف بغاوت کا باقاعدہ اغاز ہوااور اردو‬ ‫ں‬ ‫ں‬ ‫ے‬
‫ی‬ ‫ی‬
‫می نظموں کو فروغ حاصل ہوا۔’’ حلقہ ارباب ذوق ‘‘ ن نظموں کو اظہار کا وسیلہ بنایا۔اگرچہ ترق پسند تحریک‬ ‫شاعری ں‬
‫اپن سماج اور سیایس پیغامات یک ترسیل ےک یلئ وسیلہ بنایا مگر انےک یہاں پابند نظموں کو زیادہ تر‬
‫ن بیھ نظموں کو یہ ی‬ ‫ی‬
‫می تجرن کو ی‬
‫اپن مقصد یک تکمیل اور پیغام یک‬ ‫کئ ی‬
‫گئ۔کیونکہ وہ ہئیت ں‬ ‫می محدود تجرن ی‬ ‫اپنایا گیا اور اس یک ہئیت ں‬
‫می ی‬
‫لکھن ںہی ‪:‬‬ ‫ی‬
‫صدیق ی‬ ‫ی‬
‫اپٹ کتاب ’’ جدید اردو نظم نظریہ وعمل ‘‘ ں‬ ‫سمجھن تھے۔لہذا‪ ،‬عقیل احمد‬ ‫می رکاوٹ‬
‫ترسیل ں‬

‫می تجرن کا مسئلہ انےک یلئ ثانوی حیثیت‬ ‫ی‬


‫’’ ترق پسند شاعروں کا ادن نقطہ ء نظر مقصدی اور افادی تھا۔ اس یلئ ہئیت ں‬
‫می‬‫می کیس ینٹ ہئیت کا تجربہ انےک مقصد یک راہ ں‬ ‫رکھتا تھا۔ان کا مقصد ی‬
‫اپن افکار یک تبلیغ اور اشاعت تھا۔اییس صورت ں‬
‫ی ٓ‬
‫سامئ ا ین ےہ تو فطری طور پر نظم کا قاری ہئیتوں یک گتھیوں کو‬ ‫حائل ہو سکتا تھا اس یلئ کہ اگر ی‬
‫کون نامانوس ہئیت‬
‫می لگ جاتا ےہ اور دراصل مقصد ےس دور ہو جاتا ےہ۔اس طرح ایک لمئ عرےص تک قاری خود کو ینٹ ہئیت ےس‬ ‫ی‬
‫سلجھان ں‬
‫ی ٓ‬
‫لکھی اور ان‬
‫نظمی ں‬ ‫ں‬ ‫ن ازاد‬ ‫می ضف کر سکتا ےہ۔ییہ وجہ ےہ کہ ن۔م۔راشد‪ ،‬ںمٹا ج‪ ،‬اور دورسے نظم نگاروں‬ ‫متعارف ں‬
‫ن اس تجرن ےس ی‬
‫اپٹ براء ت کا اظہار کیا۔‘‘‬ ‫ہون تو ی‬
‫ترق پسندادیبوں ی‬ ‫اعٹاضات ی‬ ‫پر ایک حلقہ ےس ی‬

‫معری نظم‪ ،‬اور رنٹی نظموں کو ی‬


‫ٰ‬ ‫ٓ‬ ‫ہئیٹ تجرن ی‬
‫می ی‬ ‫ی‬
‫اپن اظہار کا‬ ‫کئ اور ازاد نظم‪،‬‬ ‫حلقہء ارباب ذوق ےک شعراء ن نظم ں‬
‫ی‬
‫صدیق‪ ،‬اور الطاف ؔ‬ ‫ؔ‬ ‫نصٹ احمد جامیع‪ ،‬ں ؔ‬ ‫نظر‪ ،‬یوسف ؔ‬
‫وسیلہ بنایا۔قیوم ؔ‬
‫گوہر اس ےک رس گرم‬ ‫مٹاج‪ ،‬ن۔م۔راشد‪ ،‬مختار‬ ‫ظفر‪ ،‬ں‬
‫ن‬‫ہون اور نظم یک صنف ی‬
‫حلق کو تقویت حاصل ی‬ ‫ہون اور انیک شمولیت ےس اس ی‬ ‫رکن تھے۔ مٹا ؔج یک شمولیت بعد می ی‬
‫ں‬ ‫ں‬
‫اپن نظرئن ےک یلئ ’’ جدید ‘‘ اصطالح استعمال یک اور اس ی‬
‫حلق ےک‬ ‫ی‬
‫حلق ن یہ سب ےس پہےل ی‬ ‫فن یک بلندیوں کو چھوا۔ ی‬
‫ں‬
‫ی‬
‫کہالن۔‬ ‫نظمی جدید‬ ‫بیٹتےل تخلیق ی‬
‫ہون وایل‬ ‫ی‬
‫ں‬

‫گئی۔ ںمٹا ؔج‪،‬‬ ‫یہ تحریک اردو نظم ےک فروغ اور ارتقاء ےک یلئ بہت کار ٓامدثابت ی‬
‫ہون۔اس دور می ی‬
‫نظمی لکیھ ں‬‫ں‬ ‫کاق کامیاب‬ ‫ں‬
‫می طرح طرح ےک تجرن ی‬ ‫ی‬ ‫ؔ‬ ‫صدیق‪ ،‬قیوم ؔ‬‫ی‬ ‫ؔ‬ ‫ؔ‬
‫می سماج‬ ‫کئ اور ان ں‬ ‫نظر اور ضیاء جالندھری ن نظموں ں‬ ‫ن۔م۔راشد‪ ،‬مختار‬
‫می‬
‫مسائل ےک ساتھ ساتھ تہذیٹ‪ ،‬مذہٹ‪ ،‬اور سیایس مسائل و موضوعات کو عالمتوں اور استعاروں یک مدد ےس نظم ں‬
‫ن جنیس موضوعات کو نظموں‬ ‫ج ی‬‫می پیش کیا۔خاص طور پر ںمٹا ؔ‬ ‫ی‬
‫پیش کیا۔انہوں ن جنیس موضوعات کو بیھ نظموں ں‬
‫می اس‬ ‫ی‬
‫می بخون برتااور سماج بندھنوں اور مذہب یک بندشوں ےک خالف اعالن بغاوت کیا۔ انہوں ن نظم ’’ ترغیب ‘‘ ں‬ ‫ں‬
‫کیاہ۔‬ ‫ی‬
‫طرح اپن باغیانہ خیاالت کا اظہار ے‬
‫ٓ‬
‫می اریہ ےہ ‪ /‬رسیےل جرائم یک خوشبو‬
‫رسیےل جرائم یک خوشبو‪/‬مرے ذہن ں‬

‫ی‬
‫حد ادراک ےس دور ےل جا ریہ ےہ ‪/‬جوان کا خون ےہ ‪/‬بہاریں ںہی موسم ں‬
‫زمی پر‬ ‫مجھے ِ‬
‫ٓ‬ ‫پسند ٓاج مجھکو جنون ہ ‪ /‬ں ی‬
‫رہ ںہی‬
‫قوانی اخالق ےک سارے بند شکتہ نظر ا ے‬ ‫ے‬

‫‪Page 19 of 22‬‬
‫ے‬ ‫بہر حال‪ ،‬مٹ ا ج اور ن۔م۔ راشد ےک ساتھ ساتھ حلقہ ارباب ذوق ےک دیگر شعراء ی‬
‫ن زندیک ےک دورسے مسائل اور‬ ‫ں‬
‫اعیل و ارفع تصور ہ اور ہجر و وصال ےک موضوعات بیھ ںہی۔ ںمٹ ؔ‬
‫اج اور‬ ‫موضوعات کو ترجیح دی۔ان ےک یہاں عشق کا ٰ‬
‫ے‬
‫ی ٓ‬ ‫راشد ؔ ی‬
‫تعبٹ انسانیت یک فتح کا جشن منایا مگر ان کا رویہ‬
‫حقیق ازادی ےک خواب دیکھے اور اس خواب یک ں‬ ‫ن بیھ انسان یک‬
‫ی‬
‫ترق پسند شاعروں ےس مختلف ےہ۔۔ان یک دو نظموں ےک ٹکڑے پیش ںہی۔‬

‫گٹ و ابد تاب ‪ /‬ںمٹے بیھ ںہی کچھ خواب ‪/‬ہر سیع جگر دوز ےک حاصل ےک ینئ خواب‬
‫‪ JH‬اے عشق ازل ں‬

‫(نظم۔مٹے بیھ ںہی کچھ خواب)‬ ‫ٓادم یک والدت ےک ینئ جشن پہ لہر ی‬
‫ان چال چل ےک ینئ خواب‬
‫ں‬

‫ٓی‬ ‫ٓی‬
‫اژدھام انسان ےس فرد یک نوا ان ‪/‬ذات یک صدا ان ‪ /‬ر ِاہ شوق ں‬
‫می جیےس راہ رو کا خوں لپےک‬ ‫ِ‬
‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫اک نیا جنوں لپےک ‪/‬ادیم چمک اٹھے ‪/‬ادیم ہنےس دیکھو‪ /‬شہر پھر بےس دیکھو‬

‫ی‬ ‫ی‬ ‫ے‬


‫ہون )‬ ‫ڈرن‬ ‫(نظم۔زندیک ےس‬

‫ہئیٹ سطح پر جو‬ ‫اسلوبیان اور ی‬‫ی‬ ‫ی‬


‫موضوعان‪،‬‬ ‫می‬ ‫ی‬
‫می جدیدت کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔اس ن نظموں ں‬ ‫حلقہ ارباب ذوق اردو ں‬
‫ئیٹ اور‬‫می ہ ی‬ ‫ی‬ ‫ن دیگر شعراء پر بیھ اثر ڈاال اور ی‬ ‫کئ ان تجربوں ی‬ ‫تجرن ی‬
‫حلق ےک باہر ےک شعراء ن بیھ نظموں ں‬
‫ی‬
‫مگرحلق ےک‬ ‫می شامل بیھ تھے‬ ‫کئ ی‬ ‫موضوعان تجرن ی‬‫ی‬
‫می ںہی جو باقاعدہ حلقہ ارباب ذوق ں‬ ‫۔اخٹاالیمان ایےس یہ شاعروں ں‬
‫ً‬
‫می جدیدت کا رنگ غالب‬ ‫شعری نظریات ےک معتقد تھے۔اس طرح ؁‪ ۱۹۵۵‬ےس اردو شاعری خصوصا نظموں ں‬
‫اپٹ فکر اور‬ ‫چاہین اور وہ ی‬ ‫ی‬ ‫نہی ہونا‬
‫یقی تھا کہ شاعر و ادیب کو کیس سیایس منشور کا پابند ں‬ ‫ٓاگیا۔جدیدیت ےک شعراء کا یہ ں ی‬
‫ٓ‬
‫اپن کھےل پن اور افا یق‬ ‫ن ی‬ ‫اپٹ شاعری می ٖفرد اور کائنات یک صداقتوں کو پیش کرے۔ جدیدیت ی‬
‫ں‬ ‫اپن تجربات یک بنا پر یہ ی‬ ‫ی‬

‫می ا یپن قدم جما یلئ اور شاعروں کا ایک بڑا طبقہ جدیدیت ےک نظر ںئن ےک تحت‬ ‫مزاج یک بدولت بہت جلد اردو شاعروں ں‬
‫ہئیٹ استحکام حاصل ہوااور شاعروں کا ایک کارواں جدید نظم یک‬ ‫می نظم ٓازاد اور نظم معرا کو ی‬ ‫کہن لگا۔اس دور ں‬ ‫نظمی ی‬‫ں‬
‫ؔ‬ ‫فاضیل‪ ،‬ر ؔ‬
‫ؔ‬ ‫ؔ‬ ‫کمار ر‬ ‫ؔ‬
‫علوی‪ؔ ،‬‬ ‫می ں ؔ‬
‫منٹ نیازی‪ؔ ،‬‬
‫برس نواز‪ ،‬شہریار‪،‬‬ ‫پایس‪ ،‬عادل منصوری‪ ،‬ندا‬ ‫باقرمہدی‪ ،‬محمد‬ ‫طرف چل پڑا۔ان شاعروں ں‬
‫استعارن اور ی‬
‫ایمان طرز‬ ‫ی‬ ‫مٹ‪،‬‬‫ن عال ی‬ ‫کومل‪ ،‬منیب الرحمان اور خلیل الرحمان اعظیم کا نام قابل ذکر ہ۔ان شعراء ی‬ ‫ؔ‬ ‫بلراج‬
‫ے‬
‫ن خاص طورپر مناظر فطرت اور کائنات ےک مظاہر‬ ‫اپٹ نظموں می تہہ داری اور حسن پیدا کیا۔انھوں ی‬ ‫اظہار کو اپنایا اور ی‬
‫ں‬
‫می پیش ےہ۔‬
‫۔مٹاج ؔ یک ایک نظم اس سلسےل ں‬ ‫کو استعاروں اور پیکروں یک تخلیق ےک یلئ استعمال ی‬
‫کئ ں‬

‫ی‬
‫ہون چند بادل ‪/‬یہ سب کچھ یہ ہر ی‬
‫شئ‬ ‫ن‬ ‫ہوئی نباتات اور ٓاسمان پر‪ /‬ادھر ےس ٓا ی‬
‫ن جا ی‬
‫ں‬

‫ی‬ ‫ٓی‬ ‫ی‬


‫می ان ہون ےہ ‪ /‬زمانہ ہوں ںمٹے دم ےس ‪/‬ان ں‬
‫می تسلسل کا جھوال رواں ےہ‬ ‫ںمٹے یہ گھرن ں‬
‫ٓ‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫نہی ےہ ‪/‬یہ کیےس کہوں کیونکہ مجھ ں‬
‫می فنا اور بقاء دونوں اکر مےل ںہی‬ ‫می کون بران ں‬
‫مگر مجھ ں‬

‫‪Page 20 of 22‬‬
‫کھن ہی۔ انہوں ی‬ ‫ی‬ ‫ٓ‬ ‫ی‬
‫ن اردو نظم کو ینٹ بلندیوں اور‬ ‫می اہم مقام ر ی ں‬‫اخٹاالیمان بیھ ازادی ےک بعد ابھر ن واےل نظم گو شعراء ں‬
‫ے‬ ‫ٓ‬
‫می ان یک زندیک ےک نشیب وفراز‪ ،‬محرویم‪،‬‬ ‫ینٹ جہتوں ےس اشنا کیا اور صنف نظم کو اعتبار و استحکام بخشا۔انیک شاعری ں‬
‫ذہٹ اضطراب کا عکس جا بجا ملتا ےہ۔مگر وہ‬ ‫ی‬ ‫بٹاری اور ان ےک‬ ‫تنگدسٹ‪ ،‬اور مسائل ےک نہ ختم ی‬
‫ہون واےل سلسےل ےس ں ی‬ ‫ی‬

‫کرن ںہی جس یک وجہ ےس وہ ان پریشانیوں اور مسائل ےک بیچ بیھ زندہ ںہی۔‬ ‫جان پر بیھ حٹ یان کا اظہار ی‬
‫اپٹ اس سخت ی‬ ‫ی‬
‫ں‬
‫جس کا اظہار انیک نظم ’’ایک لڑکا ‘‘ ےس ہوتا ےہ۔اس نظم ےک چند اشعار پیش ےہ۔‬

‫یہ لڑکا پوچھتا ہ جب‪ ،‬تو می ّ‬


‫جھال ےک کہتا ہوں‬ ‫ں‬ ‫ے‬
‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫وہ اشفتہ مزاج اندوہ پرور‪ ،‬اضطراب اسا‬

‫ی‬
‫پوچھن ہو‪ ،‬کب کا مر چکا‪ ،‬ظالم !‬ ‫جےس تم‬

‫اےس خود ی‬
‫اپن ہاتھوں ےس کفن دے کر فریبوں کا‬

‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫می پھینک ایا ہوں‬
‫ایس یک ارزوئوں یک لحد ں‬

‫می اس لڑےک ےس کہتا ہوں ‪ ،‬وہ شعلہ مر چکا جس ن‬


‫ں‬

‫کبیھ چاہا تھا‪ ،‬اک خاشاک عالم پھونک ڈاےل گا‬

‫ٓ‬
‫یہ لڑکا مسکراتا ےہ‪ ،‬یہ اہستہ ےس کہتا ےہ‬

‫می زندہ ہوں‬ ‫یہ کذب و ی‬


‫افٹا ےہ‪ ،‬جھوٹ ےہ‪ ،‬دیکھو ں‬

‫ن ی‬
‫ترق پسند انہ‬ ‫گون ایک اہم پڑائو ہ۔اگرچہ انہوں ی‬
‫فیض یک نظم ی‬
‫ؔ‬ ‫می فیض احمد‬ ‫ی‬
‫ے‬ ‫اردو نظموں ےک ارتقان سفر ں‬
‫می رومانیت اور‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫می پیش کیا مگر ان یک نظموں یک فضا ترق پسند نظموں ےس مختلف ےہ۔اس ں‬ ‫کواپٹ نظموں ں‬ ‫خیاالت‬
‫گٹ ہ۔اس می وہ یکسانیت نہی ہ جو ی‬
‫ترق پسند‬ ‫می لطافت اور نظاکت پیدا ہو ی‬ ‫انقالب کا ی ی‬
‫ں ے‬ ‫ں‬ ‫ے‬ ‫امٹاج اور اس ےس نظموں ں‬
‫ن اردو نظموں کو نیا‬ ‫گٹ تیھ۔’’ مجھ ےس پہیل یس محبت مٹے محبوب نہ مانگ ‘‘ ی‬ ‫می عمویم طور پر پیدا ہو ی‬
‫ں‬ ‫نظموں ں‬
‫اسلوب اور زاویہ عطا کیا جس یک تقلید دورسے شعراء ی‬
‫ن بیھ یک۔‬

‫ان گنت صدیوں ےک تاریک بہیمانہ طلسم‬

‫ی‬
‫ہون‬ ‫ریشم واطلس و کمخواب می ُب ی‬
‫نوان‬ ‫ں‬

‫می جسم‬ ‫ی‬ ‫ی‬


‫بجھن ہون کوچہ وبازار ں‬ ‫جا بجا‬

‫ی‬
‫ہون‬ ‫ہون خون می نہال ی‬
‫ن‬ ‫ی‬ ‫می لتھڑے‬
‫ں‬ ‫خاک ں‬

‫‪Page 21 of 22‬‬
‫ی‬
‫ہون امراض ےک تنوروں ےس‬ ‫جسم نکےل‬

‫ی‬
‫ہون ناسوروں ےس‬ ‫گلئ‬ ‫بہٹ ی‬
‫ہون ی‬ ‫پیپ ی‬

‫(’’ مجھ ےس پہیل یس محبت ںمٹے محبوب نہ مانگ ‘‘)‬

‫ی‬ ‫فیض ؔ ی‬
‫کی مگر‬ ‫نظمی تخلیق ں‬
‫ں‬ ‫قابل قدر اور یادگار‬
‫می یک اور بہت یس ِ‬ ‫اپٹ شاعری یک ررسوعات ترق پسند ی ےک دور ں‬ ‫ن ی‬
‫می تینوں ادوار ےک نشان ی‬ ‫ی‬
‫ملئ ںہی۔‬ ‫انہوں ن جدیدیت کا دور بیھ دیکھا اور مابعد جدیدت کا بیھ۔اس یلئ ان یک نظموں ں‬
‫ٓ‬
‫ازادی ےک بعد یک ان یک ایک نظم کا ایک بندمالحظہ ہو۔‬

‫ُ‬
‫یہ داغ داغ اجاال یہ شب گزیدسحر‬

‫نہی‬
‫وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ وہ سحر تو ں‬
‫ٓ‬
‫نہی جس یک ارزو لیکر‬
‫یہ وہ سحرتو ں‬
‫ی ے‬
‫کہی‬
‫کہی نہ ں‬
‫چےل تھے یار کہ مل جان یک ں‬

‫می تاروں یک ی ی‬
‫مٹل‬ ‫فلک ےک دشت ں‬

‫کہی تو ہوگا شب سست موج کا ساحل‬


‫ں‬

‫کہی تو جا ےک رےک گا سفینہء غم دل‬


‫ں‬
‫ٓ‬
‫(صبح ازادی )‬

‫ٓ‬
‫می لہےح کا دھیما پن اور خود کالیم یک کیفیت نمایاں ےہ جو جدیدیت یک غماز ےہ۔لہذا‪،‬‬
‫ازادی ےک بعد فیض ؔ یک نظموں ں‬
‫ی‬ ‫ٓ‬ ‫ی‬
‫نہی ‘‘ کا ایک بند مالحظہ ہو‬
‫می لکیھ ہون انیک ایک نظم ’’ اج شب کون ں‬ ‫جدیدیت ےک دور ں‬

‫درواہی ی‬ ‫درواہی ی‬ ‫ٓ‬ ‫ی‬ ‫ٓ‬


‫کٹ ‪/‬اور‬ ‫ں‬ ‫کٹ خواب در خواب محالت ےک‬ ‫ں‬ ‫نہی ‪/‬انکھ ےس دور طلسمات ےک‬
‫اج شب دل ےک قریں کون ں‬
‫نہی‬ ‫ی‬
‫مکی کون ں‬
‫ں‬
‫ے‬
‫می ےس ایک ںہی۔ انیک شعری کائنات زندیک یک تلخ حقیقتوں اور اقدار یک‬‫یوسف ظفر بیھ جدید اردو نظم ےک معماروں ں‬
‫صنعٹ دور یک مصنویع تہذیب اور بغض‬ ‫ی‬ ‫می یاسیت یک جھلک بیھ ی‬
‫ملٹ ےہ۔وہ‬ ‫شکست وریخت پر محیط ےہ۔انےک لہےح ں‬
‫ی‬
‫دیکھن ںہی جس‬ ‫ر‬
‫معارسے کا خواب‬ ‫بٹاری کا اظہار ی‬
‫کرن ںہی اور ایک ایےس‬ ‫ی‬
‫انسان شخصیت ےس ں ی‬ ‫اور کینہ ےس بھری ی‬
‫ہون‬
‫می انسان صالح قدروں کا ں ی‬
‫امی ہو۔‬ ‫ں‬

‫‪Page 22 of 22‬‬

You might also like