Professional Documents
Culture Documents
5623 01
5623 01
)(5623
طالبہ ۔ تہمینہ شہزادی
پروگرام ۔ ایم اے اردو
ر
سمسٹ خزاں
()2022
ر
یونیورسٹ اسالم آباد عالمہ اقبال اوپن
مشق نمٹ 01
اسالم کا نظریہ صحافت کیا ےہ؟ صحافت یک اہمیت اور مقاصد پر تفصییل نوٹ تحریر کریں۔
ٓ ٓ
صحافت یا جرنلزم حقائق س راست طور پر اگایہ کا نام ےہ۔صحافت کا انسان زندگ س چویل دامن کا ساتھ ےہ۔اج ےک
اس برق رفتار دور میںذرائع ابالغ انسان زندگ می ایک الزیم حصہ گ حیثیت رکھتا ےہ۔یہ ہماری زندگ می ایک ضورت
سکت۔یہ صحافت گ یہ کرشمہ گ شکل می شامل ہوچکا ہ۔انسان زندگ ےک تمام حواس اس س متاثر ہوئ بغی نہی رہ ے
ے
ے
خیپوری دنیا می پھیل جان ےہ۔اور عمل اور رد عمل کا سلسلہ ے
جھپکت یہ کیس واقعہ یا حادث گ ر سازی ےہ کہ پلک
ٓ
مسلسل چل پڑتا ہ۔اپن اس متاثر کن خاصیت ےک سبب صحافت اج جمہوری نظام می چوتھے ستون کا درجہ ر ے
کھن ے
ےہ۔واقعات یا حقائق جانت کا نام صحافت ےہ۔سچان اور انکشافات کا پتہ لگانا یہ صحافت ےہ۔عوام کو سچان اور تمام
واقعات س باخی رکھنا صحافت ہ۔سچان پر یہ صحافت گ تعمی ے
ہون ےہ۔ وہ لفظ جےس ہم زبان اردو می ’’صحافت ے ر
عرن زبان ےک لفظ ’’صحیفہ ‘‘س ماخوذ ےہ۔جس ےک لغوی معن صفحہ،کتاب،رسالہ،ورق ےک ہی۔اپت ے
کہت ہی در اصل ر
عرن معن می جریدہ اور اخبار بیھ لفظ صحیفہ
وقت مقررہ پر شائع ہوئ واال مطبوعہ مواد بیھ صحیفہ ےہ۔لہذاجدید ر
ہون ہ ْانہی صحاف ے
کہت ہی اور س مستعار ہ۔اخبار و رسائل کو ترتیب دیت اور مزین کرئ می جن لوگوں گ شمولیت ے
ے ے
کہا جاتا ےہ Journalistاور اس پیشہ س وابستہ افراد کو Journalismاس پیےس کو صحافت۔انگریزی می صحافت کو
۔صحافت گ تعریف کا جہاں تک معاملہ ےہ مختلف ماہرین ث مختلف انداز و مختلف پیائ می صحافت گ تعریف و
تشی ح گ ےہ۔لیکن سب کا ماحصل ایک یہ ےہ۔
ٓ
خیوں س اگاہ کیا جاث ۔عرص حاض ےک ’’
صحافت ایک عظیم مشن ےہ۔اس کا مقصد یہ ےہ کہ لوگوں کو تازہ ترین ر
واقعات گ تشی ح گ جاث اور ان کا پس منظر واضح کیا جاث تاکہ رائ عامہ گ تشکیل کا راستہ صاف ہو۔صحافت رائ
دین ےہ۔عوام گ خدمت اس ے
ہون ہ۔اور رائ عامہ گ رہنمان ےک فرائض بیھ رس انجام ے عامہ گ ترجمان اور عکاس بیھ
ے
‘‘کا مقصد فرض ہ۔اس لت صحافت معارسے ےک ایک اہم ادارے گ حیثیت ر ے
کھن ےہ۔ ے
صحافت کا مقصد:
صحافت بنیادی طور پر فن ابالغ ےہ۔صحافت ابالغ کا وہ مستند ذریعہ ےہ جو عوام کو حاالت اور واقعات کا شعور
بخشتا ےہ۔صحافت کا اصل مقصد دنیا می رونما ہوئ وال واقعات اور حاالت گ تازہ ترین صورت حال س عوام کو واقف
کروانا اور ان واقعات گ پیش کش می صداقت اور راست بازی س کام لینا ےہ۔رائ عامہ کو ہموار کرنا بیھ صحافت کا
ایک اہم مقصد ےہ۔کیونکہ جب تک عوام می شعور پیدا نہی ہوتا اس وقت تک رائ عامہ گ تشکیل ممکن نہی۔عوام
می غور و فکر گ صالحیت پیدا کرنا ،ان ےک دلوں می اخبار گ عزت و عظمت قائم کرنا ،ان ےک خیاالت و احساسات گ
Page 2 of 21
ر
سماج ادارہ سماج خدمت اور اخبار ایکر ترجمان کرنا یہ تمام صحافت ےک فرائض می شامل ہی۔صحافت ایک
ٓ ٓ
ےہ۔سماج کو ائینہ دکھاث کا کام صحافت کا ےہ۔سماج گ اچھائیاں اور برائیاں صحافت ےک ذریےع یہ سامت ا ےن ہی۔سماج
می تبدیل پیدا کرئ ےک عالوہ قارئی کو ے
بہیین تفری ح مہیا کرانا اور اس تفری ح ےک ذریےع ان گ ذہن تربیت کرنا بیھ
صحافت ےک مقاصد می
ریڈیو:
ٹییل ویژن:
می ٹییل ویژن ایک اہم اور موثر ایجاد ےہ۔سائنیس ایجادات ےک سلسےل یک ایک اہم کڑی ٹییل
بیسویں صدی یک ایجادات ں
ویژن ےہ۔ٹییل ویژن کا موجد جان ایل ںبٹڈ ےہ۔ٹییل ویژن یک سب ےس نمایاں خاصیت یہ ےہ کہ ٹییل ویژن پر خٹیں نہ ضف
جائ ےہ۔اور ییہ وصف اےس دورسوں ےس ممتاز کرتا ےہ۔ٹییل ویژن ےک ذریعہ گھر بیٹھے جائ ہی بلکہ دیکیھ بیھ ی
سٹ یپڑیھ یا ر
ں
ٓ شئ زیادہ متاثر ی ہوت واےل واقعات کو دیکھا جاسکتا ہ۔چونکہ دیکیھ ی
ہوئ ی دنیا بھر می رونما ر
کرئ ےہ اس ںلئ اج ہر ایک ےک ے ں
ی ی
دل و دماغ پر ٹییل ویژن صحافت چھائ ہوئ ےہ اس بات ےس انکا رنہ ںی کیا جاسکتا ۔
ٓ
وی یس ار:
ٓ ی
می مقبول و موثر ذریعہ ابالغ تھا۔اب اسیک جگہ
می وی یس ار کو بیھ اہمیت حاصل ےہ۔فلم جو کیس دور ں برق صحافت ں
ٓ ٓ ر
فلمی گھر بیٹھے وی
وی یس ار ن ےل یل ےہ۔وہ گھرجہاں وی یس ار موجود ےہ۔سنیما گھر کا متبادل بن گیا ےہ۔دنیا بھر یک ں
یس ٓار ےک ذریعہ دیکیھ جاریہ ہ۔وی یس ٓار یک ایک اہم خوئ یہ ہ کہ اےس ہم ایک جگہ ےس دورسی جگہ بہ ٓا ر
سائ منتقل ے ے
ی
کرسکئ ںہی۔
ر
انٹنیٹ:
Page 3 of 21
ٓ
تھا۔اج تقربیا اردو ےک تمام اخبارات اپنا ر می اپنا ر ر
انٹنیٹ انٹنیٹ ایڈیشن شائع کر نا ررسوع کیا روزنامہ سیاست ن سن ۱۹۹۷ں
۔انٹنیٹ ےک ذریعہ ےس اردو صحافت ےک ںلئ فیس بک اور ایڈیشن شائع کررہ ںہی۔یہ اردو صحافت یک بہت بری کامیائ ہ ر
ے ے
ر ی ر ی ر ٓ
واٹس ایپ کا بیھ استعمال کیا جا رہا ےہ۔جہاں اسائ ےس لوگوں تک رسائ ممکن ہو پاریہ ےہ۔انٹنیٹ پر کٹ لوگوں ن اپنا
می حصہ بیھ ےل ے ذائ بالگ بیھ بنایا ہ جہاں ٓاپکو خٹیں بیھ مل ی ی
مباحئ ں جائ ںہی۔اور کیس خاص موضوع پر بحث و ے
ن تو ن جا نہ ہوگا کہ ر کرسکئ ہی۔اگر ایسا کہا جا ی اپٹ ر ی
انٹنیٹ اس وقت موثر ترین ذریعہ ابالغ ی ں ات کا اظہار بیھ ی
سکئ ںہی۔اور ر
نہی اپن اندر ،اخبارات ،میگزین ،رساےل ،ریڈیو ،ٹییل ویژن ،فلم وغٹہ کوسمیٹ لیا ہ۔دنیا یک ی
کوئ اییس ں ر ن ر۔انٹنیٹ ر
ہ ر
چٹ ں ے ں ے
ٓ ر ر
جو انٹنیٹ پر موجود نہیںہے۔انٹنیٹ یک ایک اہم خوئ یہ بیھ ےہ کہ اس ےک ذریعہ اپ اپنا پیغام خواہ وہ تقریری ہو یا
انٹنیٹ ےک می اردو صحافت بیھ ر کوت تک پہنچا یکوت ر تحریری دنیا ےک ر
سکئ ںہی۔مخترص یہ کہ اس جدید ٹکنالوج ےک دور ں
می اہم کردار ادا کرریہ ےہ۔ ی
ذریعہ دورسی زبانوں یک صحافت ےک ساتھ ترق یک راہ پر گامزن ےہ۔اور اردو ےک فروغ ں
صحافت در اصل ایک دو طرفہ ترسیل عمل ےہ اور اس پر اسیک اساس قائم ےہ۔صحافت کو ابتداء یہ س اطالع رسان
ر
۔سماج تبدیل ےک لت رائ عامہ ہموار کرئ می ےک ساتھ ساتھ معارس ےن بیداری کا سب س موثر وسیلہ تصور کیا جاتا ےہ
ٓ
سماج مصلحتوں،سیاس ر صحافت ےک رول کو اساس سمجھا جاتا ےہ۔ییہ سبب ےہ کہ ازادی وطن س قبل ےک متعدد
لیڈروں،مفکروں ،دانشوروںت فرسودہ معارس ےن رسوم ےک خالف عوام می بیداری پیدا کرئ اور غی ملیک تسلط ےک خالف
ٓ
صداث احتجاج بلند کرئ ےک لت اخبار و جرائد نکاےل۔ہندوستان گ تحریک ازادی می صحافت کا کردار بہت فعال رہا
ٓ ٓ ہ۔اردو صحافت نہ ے
ہون تو شاید ہندوستان گ ازادی کا کو سورج دیکھنا نصیب نہ ہوتا ۔ازادی اور انقالب ےک جذ رث کو ے
ْ
بیدا ر کرئ می سب س اہم رول اردو صحافت کا رہا ےہ۔اور زبان کو فروغ دیت می جوخدمات صحافت گ ریہ ےہ اس
ٓ
فراموش نہی کیا جاسکتا ۔اج ےک عہد می اردو زبان بہ ذریعہ صحافت عوام تک پہنچ ریہ ےہ۔
۔خیوں گ ترسیل بیھ اس عہد س جاری ےہ۔ابتدا می انسان معلومات گ ترسیل کا کیا معیار تھا یہ اس عہد
بش کررہا ےہ ر
خیوں گ
بخون پتہ چلتا ےہ۔جیےس جیےس انسان متمدن اور مہذب طرز معارست گ طرف بڑھتا رہا ر
ر مذہن صحیفوں س
ر ےک
ترسیل کا مرحلہ بیھ فن لحاظ س مستحکم بنت لگا۔اور دیگر علوم گ طرح اسےک بیھ اپت کچھ اصول و ضوابط تیار کیت
گت لیکن عہد قدیم می یہ فن عرص حاض گ طرح زندگ کا اہم شعبہء نہی بن سکا تھا۔اسیک بنیادی وجہ ذرائع ابالغ گ
قلت ےک عالوہ اس فن گ غی فن حیثیت بیھ تیھ۔عہد جدید می صحافت کو باقاعدہ ایک علیم فن تسلیم کیا گیا
ہ۔ماہرین صحافت ث اس فن کو جدید خطوط پر دنیا ےک سامت پیش کیا۔ہندوستان می اس فن کو انگریزوں ث ے
ترف ے
دی۔اور اس کچھ قوانی کا پابند بیھ بنایا۔یہ ویہ قوانی تھے جنیک بناء پر فن صحافت غی مہذبانہ انداز گفتگو س پاک
ٓ
ہوتا چال گیا۔حاالنکہ اگ چل کر انگریزوں ث فن صحافت پر قدغن بیھ لگان لیکن بہ حیثیت فن مجموع طور پر
Page 4 of 21
صحافت کا میدان وسیع س وسیع تر ہوتا رہا۔اس ضمن می ے
محیم محمد شکیل و نادر عل خان ہندوستان پریس ےک
:حوال س ے
لکھت ہی
ایسٹ انڈیا کمپن ےک وجود س جہاں المتنایہ نقصانات کا سلسلہ رسوع ہوا۔وہی فنون طباعت و صحافت می مفید ’’
‘‘اضاف بیھ ہوئ چناچہ موجودہ صحافت کا سنگ بنیاد بیھ اس کا رہی منت ےہ۔
ڈسمی ۲۰۱۵۔ص۔(۲۱
ر )اردو دنیا
صحافت کا فن علم زبان ےک بغی ادھورا ےہ۔لیکن تصویری صحافت (کارٹون وغیہ )ث اس فن کو زبان کا محتاج تسلیم
کرئ س انکار کیا ےہ۔ ذیل می فن صحافت گ تفہیم ےک لت چند رسومیات فن صحافت درج ہی۔
خیی
حصولیان ےک تمام طریقہء کار س با ر
ر خیوں گ
ر
خیوں گ تفہیم پر ے
دسیس ر
ر
الیکیانیک میڈیا کا شعور
اس ےک عالوہ بیھ کچھ اور بنیادی عناض ہی جو صحافت ےک فن می صحاف کو امتیازی شناخت کا حامل بنا ے
ث ہی۔مثال
ے
صحافن کو حق گو ہونا چاہت،نی س رث باک بیھ ہونا چاہت،صحاف کا صحاف شعور انتہان مستحکم اور پائدار ہونا
چاہت،ییہ وہ عناض ہی جو کیس بیھ صحاف کو صحافت ےک میدان می رسفراز اور کامیاب بنا ے
ث ہی۔
ٓ صحافت کو ر
غٹ معمویل اہمیت حاصل ےہ۔ صحافت یک قوت در اصل عوام یک قوت ےہ۔اج کا دور ابالغیات
می ں
معارسے ں
می اسیک اہمیت ےک غماز کا دور ہ۔صداقت اور راست بازی صحافت یک وہ بنیادی خصوصیات ںہی جو ر
معارسے ں ے
ی ی ر
ںہی۔صحافت انسائ اقدار ےک تحفظ یک ضامن ہوئ ےہ۔مجبور و مظلوم عوام ےک جذبات یک پیامٹ ہوئ ےہ۔تاری خ گواہ ےہ
ر
صحاق ےک نوک قلم ر ْ کہ جب کبیھ سماج می ظلم و ستم ر
ن ظالم کا رس قلم کرےک رکھ دیا ۔عام طور پر ن رس اٹھایا تو ں
تعبٹ کیا جاتا ےہ۔( )Journalism is the Fourth pole of Democracyکیس صحافت کو مملکت ےک چوتھے ستون ےس ں
بیھ جمہوری حکومت می قانون ساز ادارے پارلیمنٹ ،انتظامیہ اور عدلیہ ن حد رضوری ی
ہوت ںہی۔ان تینوں اداروں یک بقاء ں
بغٹ ان تینوں اداروں کا جمہوریت پسند ہونا شک و شبہ یک ی
سالمٹ ےک ںلئ صحافت کا وجود ناگزیر ےہ۔صحافت ےک ں اور
می کس
ہمی کیےس پتہ چےل گا کہ پارلیمنٹ ں
می صحافت کا عمل دخل نہ ہوتو ں
گنجائش پیدا کرتا ےہ۔اگر ان تینوں اداروں ں
Page 5 of 21
وغٹہ۔عوام یک بات حکومت اور
وغٹہ ں
ہورہ ںہی،بجٹ کس طرح کا ےہ ں ے
ںر
قوانی تیار موضو ع پر بحث ہوریہ ےہ،کون ےس ینئ
دیٹ ہ۔صحافت یک اہمیت و افادیت ےس اس ےک مثبت و ر
منق ن کا فریضہ صحافت انجام ی حکومت یک بات عوام تک پہچا ر
ے
می ی
لکھن ںہی: ہوت کنور محمد دلشاد ر کرت ی
پہلوئوں کا تذکرہ ی
اپٹ تصنیف ’’ابالغ نامہ‘‘ ں
ٓ
اردو صحافت کا اغاز و ارتقاء)Origin of Urdu Journalism(:
اردو صحافت کا جنم اردو شاعری گ طرح فارس صحافت گ کوکھ س ہوا۔ہندوستان می فارس زبان ےک اخبارات مغل
حکومت ےک سنہری دور می جاری ہوئ ۔لیکن یہ فارس اخبارات بیھ فارس شاعری گ طرح عام ہندوستان معارسے س
ے
صدیق گ مشہور کتاب ’’فوزی‘‘ےک حوال س التعلق تھے فارس اخبار تک ضف طبقہ ارسافیہ گ ے
دسیس تیھ۔عالمہ عتیق
:گروبچن چندن ث اپت ایک مضمون می مغلیہ اخبار ےک متعلق گفتگو گ ےہ
ٓ
اورنگ زیب عالمگی ر ح ےک زماث می شایہ محل ےک لت روزانہ ایک اخبار شائع کیا جاتا تھا۔یہ اخبار اج گ طرح چاندن ’’
ٓ
چوک می اواز لگا کر بیچا نہی جاتا تھا۔مزید ان ےک پیش رومغل بادشاہوں ےک وقت می بیھ ایک اخبار شایہ محل ےک لت
جان تھی۔مغل عہد ےک کن سو اخبارات لندن بھیج ےجاری ہوتا تھا۔اور اسیک نقلی دور دراز ےک عالقوں ےک امرا وغیہ کو ر
الئییری می محفوظ ہی۔ ر
سوسائن گ ر ‘‘ےک رائل ایشیا ٹک
ٓ
ہندوستان می اردو صحافت کا باضابطہ اغاز سن ۱۸۲۲س ہوا۔ حاالں کہ اس قبل ہندوستان می فارس صحافت کا
ْ
رواج تھا ۔لیکن کلکتہ گ رسزمی س اردو ےک افق پر ایک تابندہ تارا’’جام جہاں نما ‘‘طلوع ہوا۔ ’’جام جہاں نما ‘‘اردو کا
Page 6 of 21
ایڈیی منیس سداسکھ لعل اور مالک ر اولی مطبوعہ اخبار ےہ۔جو ۲۷مارچ ۱۸۲۲کو کلکتہ س جاری ہوا۔اس اخبار ےک
ْ
ہری ہر دت تھے۔ یہ ایک ہفت روزہ اخبار تھا ۔یہ اخبار فارس ٹائپ می چھپتا تھا۔چوں کہ اس وقت فارس ٹائپ کا یہ
ایڈیی اور مالک غی مسلم تھے۔جدو ر خون یہ تیھ کہ یہ اردو کا پہال اخبار تھااور اسےک
رواج تھا اس اخبار گ سب س بڑی ر
ٓ
جہد ازادی ۱۸۵۷س قبل ہندوستان ےک مختلف شہروں س متعدد اردواخبارات جاری ہوچےک تھے ۔ ۱۸۳۴می ممبن
ٓ
س ’’ائینہ سکندری ‘‘یہ اخبار اردو می جاری ہوا۔حاالں کہ فارس زبان می یہ اخبار ۱۸۲۲س یہ جاری تھا۔یہ ایک نیم
ٓ
رسکاری اخبار اور ممبن ےک گورنر گ ایما پر جاری ہوا تھا۔انیسویں صدی می جو سب س بڑا اردو اخبار سامت ایا وہ ’’دیل
ٓ
اردو اخبار ‘‘تھا۔اردو ےک مشہور و معروف ادیب موالنامحمد حسی ازاد ےک والد مولوی محمد باقر ث ۱۸۳۶می جاری کیا
ٓ
تھا۔یہ اخبار اپت عہد گ عکاس کرتا تھا۔جدوجہد ازادی می مولوی محمد باقر گ خدمات کو فراموش نہی کیا جاسکتا
ٓ
۔اردو ےک پہےل شہید صحاف ےک طورپر اپکو موسوم کیا جاتا ےہ۔مولوی محمدباقر کا اپنا ایک چھاپا خانہ اور ایک بڑی
الئییری بیھ تیھ۔جو ۱۸۵۷گ لڑان می تباہ ہوگن۔لیکن ’’دیل اردو اخبار ‘‘ث ایک تاری خ ضور ثبت کردی۔سن ۱۸۳۷
ر
مذہن اخبار تھا جےس ایک پادری ث جاری کیا
ر می مرزا پور اترپردیش س ایک اخبار ’’خیخواہ ہند‘‘جاری ہوا۔یہ ایک
تھا۔اس اخبار کا مقصد عیسائیت گ تبلیغ تھا۔سن ۱۸۴۱می دہل س ’’سید االخبار ‘‘جاری ہوا۔جےس مصلح قوم رسسید
ر
ایڈیی ےک احمد خاں ےک بڑے بھان سید محمود ث جاری کیا تھا۔سید محمود ےک انتقال ےک بعد رسسید ث اس اخبار ےک
جنون ہند کا پہال اردو اخبار تسلیم کیا جاتا
ر فرائض انجام دیت۔ ۱۸۴۲می چنن س ’’جامع االخبار ‘‘جاری ہوا۔اس
ایڈیی تھے ۔یہ اخبار اپت عہد کا دلچسپ مرقع اور دل کش ترجمان تھا۔سن ۱۸۴۵می ر ےہ۔سید رحمت ہللا اس اخبار ےک
ر ٓ
ایڈیی پنڈت دھرم نارائن بھاسکر تھے جو غی معمویل دہل کالج س ہفت روزہ ’’قران السعدین ‘‘جاری ہوا۔اس ےک پہےل
صالحیت ےک مالک تھے۔اس اخبار می سائنیس ،ادن اور سیاس مضامی شائع ے
ہوئ۔علیم افادیت اور اردو مضامی ےک تنوع ر
ےک اعتبار س ہندوستان ےک ممتاز اخبارات می اس اخبار کا شمار تھا۔
ر
ایڈیی الل رج تھے۔اس سن میٹھ س ’’جام لکھنئو کا پہال اخبار’’لکھنئواخبار ‘‘ےک نام س ۱۸۴۷می جاری ہوا۔اس ےک
ٓ ر
ایڈیی بابو شیو چندر ناتھ تھے۔اس س قبل اگرہ س ۱۸۴۶می ’’صدراالخبار ‘‘جاری جمشیدی ‘‘جاری ہوا۔اس اخبار ےک
ٓ ٓ
ہوا جےس اگرہ کا پہال اردو اخبار تسلیم کیا جاتا ےہ۔سن ۱۸۴۹می چنن س ایک اور اخبار ’’افتاب عالم تاب ‘‘جاری ہوا۔
ر
ماسی رام چند ر ےک اخبار ’’فوائد الناظرین ‘‘می پایا جاتا ےہ۔ ۱۸۵۰می الہور خیوں کا حوالہ مشہور ریاض داں اس گ ر
ایڈیی منیس ہری سکھ رائ تھے۔یہ اردو زبان اور فارس رسم الخط می جاری ہوئ ر س ’’کوہ نور ‘‘جاری ہوا ۔اس اخبار ےک
پہال اخبار تھا۔سن ۱۸۵۶می لکھنئو س کن اخبار ات جاری ہوئ۔رجب عل بیگ رسور ےک دوست مولوی محمد یعقوب
انصاری ث ’’اخبار طلسم لکھنو ‘‘جاری کیا۔اس ےک عالوہ امی مینان اور رگھوویر پرشاد ث’’سحر سامری ‘‘اور عبد ہللا
عرن اور فارس گ کتابوں گ طباعت می گراں قدر خدمات انجام دیت وال منیس نول
ث’’مخزن االخبار ‘‘جاری کیا۔اردو ر
کشور ث ۱۸۵۸می لکھنو س ’’اودھ اخبار‘‘رسوع کیا۔یہ اخبار پہےل ہفت روزہ تھا پھر یہ سہ روزہ ہوااور ۱۸۷۷می یہ
اخبار روزنامہ ہوگیا۔اپت دور کا اردو کا یہ بہت بڑا اخبار تھا۔یہ پہال اردو اخبار تھا جس ےک رپورٹرمختلف صوبوں گ
ٓ
رہ۔اردو ےک نامور ادیب و شاعر اس اخبار س وابستہ تھے۔اج بیھ اس اخبار گ تحریریں بڑے راجدھانیوں می نمائندے ے
Page 7 of 21
ٓ ر ذوق و شوق س پڑھ ے
سوسائن ‘‘کا اجرا عمل می ایا ۔جس ےک روح رواں اور مرکز اور جان ہی۔ ۱۸۶۶می ’’سائنٹفک
ٓ
محور رسسید احمد خان تھے۔سن ۱۸۷۷می لکھنو س ایک بڑا اخبار’’اودھ پنچ ‘‘منظر عام پر ایا۔اس منیس سجاد حسی
ث ’’لندن پنچ ‘‘ےک طرز پر جاری کیا تھا۔یہ اخبار ۳۵برس تک جاری رہا۔
ٓ
انیسویں صدی ےک اخر می ایک اخبار’’پیسہ اخبار ‘‘نام س جاری ہوا۔جےس منیس محبوب عالم ث جاری کیا تھا۔بیسویں
ٓ ث ٓا ے
صدی ےک ٓا ے
ث سب کچھ بدل چکا تھا۔سیاس بیداری اور ازادی گ تحریک تی ہوچیک تیھ۔دنیا بھر ےک حاالت می تیی
ے ٓ
،ثقافن ،طییہ و مزاحیہ،ادن
تھے۔مذہن ،سیاس ر
ر س تبدیلیاں رونما ہوریہ تھی۔اردو اخبارات بیھ ازمائشوں س گذر چےک
ہر طرح ےک اخبارات و سائل نکل چےک تھے۔منیس محبوب عالم کا ’’پیسہ اخبار ‘‘اور شیخ غالم محمد کا اخبار ’’وکیل
ٓ
رہ۔جنہوں ث بعد می’’الہالل ‘‘اور ’’البالغ‘‘جیےس موقر ‘‘ ابیھ نکل رہا تھا۔ جس س موالنا ابوالکالم ازاد بیھ وابستہ ے
اخبارات جاری کت۔اردو صحافت گ تاری خ موالنا ابوالکالم ٓازاد ےک ان اخبارات ےک ذکر ےک بنا ادھوری تسلیم گ ے
جان
ےہ۔’’الہالل ‘‘اور ’’البالغ ‘‘یہ تاری خ ساز اخبارات تھے۔سن ۱۹۰۱می شیخ عبدالقادر ث الہور س ’’مخزن ‘‘جاری
ادن رسالہ
کیا۔اردو ےک مشہور و معروف شاعر حشت موہان ث سن ۱۹۰۳می ’’اردوئ معل ‘‘اخبار جاری کیا۔یہ ایک ر
ہوئ تھے۔سن ۱۹۰۸می خواتی کا رسالہ ’’عصمت‘‘دہل س تھا۔لیکن سیاس موضوعات پر بیھ اسمی مضامی شائع ے
ٓ سن ۱۹۲۱می شہر حید ٓراباد دکن ےس ’’رہٹ دکن‘‘جاری ہوا۔جو بعد می ’’رہنما ی
ن دکن ‘‘ کہالیا۔اج یہ اخبار سید وقاراالدین ں ں
ٓ
می اس می اس اخبار کا شمار ہوتا ےہ۔فروغ اردو زبان ں می شائع ہو رہا ےہ۔ حیدراباد ےک چند بڑے اخبارات ں قادری یک ادرات ں
اخبار ر
ن اہم کردار ادا کیا ےہ۔
می موالنا عبدالماجد دریا بادی ث ’’سچ ‘‘جاری کیا۔اس کا نام بعد می ’’صدق ‘‘ہوگیا اور پھر ’’صدق جدید ‘‘ےک ۱۹۲۵
ے ٓ ٓ
رسپرسن اور حیات ہللا نام س نکال۔ازادی س قبل ایک اہم اخبار’’قویم اواز ‘‘جاری ہوا۔جو پنڈت جواہر لعل نہروگ
انصاری گ ادارت می ۱۹۴۵می شہر لکھنو س جاری ہوا۔اس اخبار ث اردو می جدید صحافت گ بنیاد ڈایل۔اور بہت س
کامیان ےک ساتھ شائع
ر معیارات قائم کیت۔ممبن شہر ’’روزنامہ انقالب ‘‘اور ’’روزنامہ اردو ٹائمز ‘‘ایک طویل مدت س
ہورہ ہی۔ہندوستان کو ٓازادی ملت ےک بعد اخبارات کو پھلت پھولت کا موقع مال اور اخبارات ث تیی س ے
ترف گ۔ملک ےک ے
ٓ
مختلف حصوں س بہت س اخبارات جاری ہوئ۔اگست ۱۹۴۹کو شہر حیدراباد س پدم رسی عابد عل خان ث محبوب
Page 8 of 21
حسی جگر ےک ساتھ مل کر ’’روزنامہ سیاست ‘‘جاری کیا۔یہ اخبار ضف اخبار یہ نہی بلکہ ایک تحریک تھا۔جس ث
اقلیتوں ےک مسائل حل کرئ ،اردو زبان کو فروغ دیت،می نمایاں کردار ادا کیا ےہ۔اس اخبار گ خاصیت یہ ےہ کہ یہ اخبار
ٓ ٓ
نہ ضف حیدراباد اور ہندوستان بلکہ بیون ہندوستان می بیھ بڑے ذوق و شوق س پڑھا جاتا ےہ۔اج یہ اخبار عابد عل
خان صاحب ےک فرزند زاہد عل خان صاحب گ زیر نگران شائع ہورہا ےہ ۔سن ۱۹۷۹می محمود انصاری گ ادارت می
ٓ
حیدراباد یہ س ’’روزنامہ منصف ‘‘جاری ہوا۔اس اخبار گ سب س بڑی خاصیت یہ ےہ کہ یہ ہندوستان کا ایک کثی
ٓ
ڈسمی
ر رہ کہاالاشاعت اخبار تسلیم کیا جاتا ےہ۔اج یہ اخبار جناب خان لطیف خان گ ادارت می نکل رہا ےہ۔ واضح ے
اشییہ ۲۰۱۷ پرسن می پورے ۲۰برس مکمل کرلت ہی۔عالوہ ازیں ’’ر ر می اس اخبار ث خان لطیف خان صاحب گ رس ے
ٓ
ہورہ ہی۔سن ۱۹۶۳می اترپردیش لکھنو س ے سہارا’’ ‘‘صحاف دکن’’ ‘‘روزنامہ مالپ ‘‘بیھ شہر حیدراباد یہ س شائع
ٓ
روزنامہ ’’اگ‘‘جاری ہوا۔ دہل س ’’سہ روزہ دعوت’’ ‘‘عوام ‘‘اور ’’سویرا ‘‘جاری ہوئ۔پٹنہ س ایک نامور اخبار ’’قویم
ٓ ٓ
اواز ‘‘جاری ہوا۔پنجاب س نکلت وال اخبارات می رسفہرست ’’ہند سماچار ‘‘جدید سہولیات س اراستہ ےہ۔اس اخبار کا
رسکیولیشن ایک زماث می ۷۳ہزار تک پہنچ گیا تھا۔کرناٹک بنگلور س روزنامہ’’ساالر( ‘‘) ۱۹۶۴ہبل س ’’کرناٹک
ہورہ ہی۔
ے ٹائمز ‘‘شائع
ان ےک عالوہ سینکڑوں اخبارات جاری ہوئ ۔لیکن ان گ اشاعت ،مایل وسائل اور قارئی گ کیم ےک باعث بند ہوگت۔لیکن
ٓ
رہ ہی۔اردو اخبارات گ بعض اخبارات مختلف مسائل ےک باوجود اج بیھ جاری ہی اور قابل تحسی خدمات انجا م دے ے
ٓ
کررہ
ے ایک طویل تاری خ ریہ ےہ۔اردو صحافت ث معارسے کو ایک خاص ڈگر پر الث می اہم کردار ادا کیا ےہ اور اج بیھ
*ہی۔جس کا ے
اعیاف ہمی کھےل دل س کرنا چاہت۔
ڈالی۔ ر
روشٹ ں صحافت یک مختلف اقسام بیان کریں ں ر
نٹ صحافت ےک آغاز پر
مطبوعہ صحافت
ے
برف صحافت
مطبوعہ صحافت
فن صحافت گ ترسیل و اشاعت جب مطبوعہ طور پر اخبار و رسائل گ صورت می پریس ےک ذریعہ انجام ے
پان ےہ تو اس
ادن مجےل،پیشہ وارانہ رساےل ،سہ مایہ و ساالنہ ے
ہم مطبوعہ صحافت کہت ہی۔روزناےم،سہ روزہ ،ہفت روزہ اخبار،علیم و ر
Page 9 of 21
ے،پوسیز،اسٹکرز،ہینڈ بلز وغیہ مطبوعہ صحافت ےک دائرے می ٓا ے
ث ہی۔مطبوعہ صحافت می اخبارات کو بہت ر جرید
اہمیت حاصل ےہ۔اخبارات کو موجودہ تاری خ کا ترجمان بیھ کہا جاتا ےہ۔دنیا بھر می روزانہ الکھوں کروڑوں گ تعداد می
خی گ جمع ےہ۔اخبار ےک تحت
عرن زبان کا لفظ ےہ جو ر
ہورہ ہی۔اخبار یہ ر
ے سینکڑوں زبانوں می اخبارات شائع
روزناےم،سہ روزہ ،ہفت روزہ کا شمار ہوتا ہ۔کچھ لوگ پندرہ روزہ کو بیھ اخبار ے
کہت ہی۔روزناےم ےک لت یہ ضوری ےہ کہ ے
ٓ
ہفتہ می کم از کم پانچ شمارے جاری ہوں ۔سہ روزہ اخبار کا چلن اب نہی رہا ۔اج یہ صورت حال ےہ کہ بہت کم سہ روزہ
ہورہ ہی۔
ے شائع
رسائل:
وغٹہ
،خالص تفری ح پیش وارانہ ں
ریڈیو:
Page 10 of 21
ٓ ٓ
می مقبول و موثر ذریعہ ابالغ می وی یس ار کو بیھ اہیت حاصل ےہ۔فلم جو کیس دور ں وی یس ار ))VCR:بر صحافت ں
ٓ تھا۔اب اسیک جگہ وی یس ٓار ر
ن ےل یل ےہ۔وہ گھرجہاں وی یس ار موجود ےہ۔سنیما گھر کا متبادل بن گیا ےہ۔دنیا بھر یک
ٓ ٓ
فلمی گھر بیٹھے وی یس ار ےک ذریعہ دیکیھ جاریہ ےہ۔وی یس ار یک ایک اہم خوئ یہ ےہ کہ اےس ہم ایک جگہ ےس دورسی ں
ی ٓ
جگہ بہ ا ر
کرسکئ ںہی۔ سائ منتقل
ی
صحافٹ تاری خ کا تفصییل جائزہ ںلی۔ می 1857ء ےک بعد یک
برصغٹ ں
ں
می ر
کتابی اردو اور انگریزی ں
می اردو صحافت یک تاری خ تقریبا دو سو سال پرائ ےہ اور اس موضوع پر اب تک متعدد ں برصغٹ ں
ں
ٓ
می اردو اخبارات ےک قائدانہ اور رسفروشانہ کردار کو بہت کم لکھا گیاشائع ہوچیک ںہی ،لیکن پہیل جنگ ازادی سنہ 1857ں
ٓ می ں ر
اولی جنگ ازادی کا ڈیڑھ صد سالہ جشن نہایت تزک و احتشام ےک ساتھ دار الحکومت دہیل اور دورسے ےہ۔ 2007ں
صحاق مولوی محمد باقر ےک 150سالہ یوم ر ن ملک ےک پہےل شہیدشہروں می منایا گیا۔ پریس کلب ٓاف انڈیا ینٹ دہیل ر
ں
صحاق تھے۔ر می کیا تھا۔ اس تقریب ےک محرک ہندی اور انگریزی ےک نامور شہادت پر ایک جلسہ کااہتمام ۲۰۰۷ےک ستمٹ ں
ر
صحاق اور پندرہ روزہ خٹدار ،ینٹ دہیل ےک کرت یک توفیق نہی ی
ہوئ۔ نوجوان اردو اردو اداروں کو ان یک یاد می جلسہ منعقد ر
ں ں
ٓ
ہوت ےک یلئ امادہ کیا۔ اس موضوع پر مواد تالش ر مدیر معصوم مراد ٓابادی کو اس کوتایہ یک ر
تالق ےک یلئ کمر بستہ ر
کرت اور
کرئ پڑی۔ اس ےک یلئ انہی نیشنل ٓارکائیوز ینٹ دہیل ےس استفادہ ر
کرت ےک عالوہ عیل فشائ ر
ر انہی نہایت جاں ترتیب ر
ں می ں دین ں
گڑھ ،حیدر ٓاباد ،دہیل ،رامپور اور ملک یک دیگر معروف الئٹیریوں ےس مواد حاصل ر
کرت ےک یلئ جانا پڑا۔
Page 11 of 21
سال بھر گ محنت شاقہ ےک بعد اس موضوع پر اردو می یہ پہل کتاب شائع ہون ےہ۔ مصنف ث تاریج شواہد س
ٓ
ثابت کیا ےہ کہ ہندوستان گ پہل جنگ ازادی می سب س زیادہ قربان اردو ےک صحافیوں ث دی ےہ۔کتاب کا مقدمہ
نامور صحاف جناب گربچن چندن ث تحریر کیا ےہ۔ انہوں ث اردو صحافت اور صحافیوں ےک قائدانہ کردار پر روشن ڈایل
ٓ
ےہ اور اس کتاب گ نمایاں خوبیوں کو اجاگر کیا ےہ۔ کتاب کا اغاز ”اردو صحافت اور سنہ ” 1857ےک عنوان س ہوتا ےہ
ٓ
جس می مصنف ث پہل جنگ ازادی ےک اسباب کا تجزیہ کیا ےہ جس ث پورے ملک می انگریزی حکومت اور حکام ےک
ٓ
خالف نفرت پیدا کردی تیھ اور عوام و خواص صحاف و ادیب غاصب حکومت کو جڑ س اکھاڑ پھینکت ےک لت صف ارا
خیوں ےک ذرائع اور جنگ
ہوگت۔ اس باب می اخبارات اور رسکاری پالییس ،علما گ جانب س اعالن جہاد ،اخبارات ےک لت ر
ٓ
ازادی ےک خاتمہ ےک بعد صحافت بالخصوص اردو صحافت کو پہنچت وال صدمہ کا ذکر ےہ۔
کرت ی
ہوت لکھا ےہ : کرت می اردو اخبارات یک ن باکانہ تحریروں کا تجزیہ پیش ی
ن بغاوت برپا ر
مصنف ر
ں
بغاوت گ وہ لہر جو مرکز حریت میٹھ س رسوع ہوکر دہل پہنج تیھ اس گ چنگاری کو شعلہ بناث می اردو صحافت ”
ث کلیدی کردار کیا تھا۔ مولوی محمد باقر ےک ‘دہل اردو اخبار ’جمیل الدین ہجر ےک ‘صادق االخبار ’اور مرزا بیدار بخت
ٓ ٓ ٓ
”ےک اخبار ‘پیام ازادی ’ث وطن کو ازاد کرائ ےک لت عوام ےک دلوں ےک دلوں می جذبہ ازادی پیدا کیا۔
Page 12 of 21
می ر ر
اور ستمٹ سنہ 1857ےس جھانیس ےس اس کا مراٹیھ اڈیشن بیھ شائع ہوت لگا تھا۔ عظیم ہللا خان ن سنہ 1857ں
می مقیم لندن ٹائمز کا نمائندہ
می اس یک اشاعت یک منصوبہ بندی یک تیھ۔ اس اخبار ےک اقتباسات کا ترجمہ دہیل ں یوروپ ں
ی ٓ ٓ
نہی ےہ جب کہ سنہ 1936تک می بیھ ‘پیام ازادی’ کا کوئ شمارہ محفوظ ں لندن بھیجا کرتا تھا۔ اج برطانوی عجائب خانہ ں
اس ےک شمارے وہاں محفوظ تھے۔ اس ےک عالوہ فاریس ےک اخبار ‘رساج االخبار’ اور الہور ےس شائع ر
ہوت واےل انگریز پرست
ن می ملک ےک دیگر شہروں ےس بیھ اردو ےک اخبارات شائع ی
ہوت تھے ر
اخبار ‘کوہ نور’ کا بیھ ذکر ےہ۔ دہیل ےک عالوہ اس زما ں
ٓ ر
می ‘سحر سامری’ لکھنو ،طلسم،لکھنو’ رسالہ می نمایاں طور پر حصہ لیا تھا۔ ان ں
جنہوں ن جنگ ازادی یک خٹ نگاری ں
ٓ
می موجود ‘بغاوت ہند’اگرہ ،عمدہ االخبار’برییل ،چشمہ فیض’سیالکوٹ ”پنجاب” گلشن نو بہار’ کلکتہ کا ذکر اس کتاب ں
گٹ سنش شپ کا ذکر ےہ جس یک وجہ ےس ہ۔ ٓاخر می سنہ 1857ےک بعد انگریزی حکومت ےک ذریعہ اخبارات پر ی
لگائ ی ں ے
ی ر
می شائع ہوت واےل اخبارات یک اشاعت بہت کم ہوگٹ تیھ۔ می دییس زبانوں ں ملک ں
ن معصوم مرادآبادی اور ان یک اس کتاب ےک صحاق فضیل جعفری رر حاض ےک معتٹ نقاد اور بزرگ کتاب ےک فلیپ پر عرص ر
ن انیسویں صدی می شائع ر
ہوت واےل ات اہمیت یک حامل ہ کہ ”معصوم مراد ٓابادی ر ات پیش یک ہ۔ ان یک یہ ر ی
اپٹ ر ی
متعلق ر
ں ے ے
ی
تجزیائ ن وایل اہم کتابوں ےک تفصییل اور دقیق مطالےع ےک بعد جو اخبارات ،رسائل اور پہیل جنگ ٓازادی ےک متعلق لکیھ جا ر
ٔ
بدالو ےس گزر رہا می ہوا جب پورا ملک سماج اور تہذیٹ ر
می اردو یک مطبوعہ صحافت کا آغاز اس بحرائ دور ں ہندوستان ں
درت تھے۔ اس کشیدہ صورت حال ر ر
تھا۔ انگریزوں کا اقتدار مستحکم ہو گیا تھا اور وہ اپٹ تہذیب اور روایات کو نافذ کرت ےک ے
کہی اس یک ر ر ر ن مختلف حصوں ں ر می اردو اخبارات ر
کہی انہوں ن حکومت ےس مقابلہ کیا تو ں
کئ۔ ںمی اپن بال و پر نکالئ رسوع ں ں
ہم ی
نوائ یک۔
Page 13 of 21
معارس یئ مسائل
ر ی
موضوعائ مطالعہ بتاتا ےہ کہ یہ اخبارات سیایس خٹوں یک اشاعت ےک ساتھ ساتھ اردو ےک ان اخبارات کا
ر
الوطٹ کو پروان چڑھا ریہ تیھ اور دار و رسن یک می حصہ ےل کر جذبہ حب ی
بیھ اٹھان تھے۔ ان یک بڑی تعداد تحریک آزادی ں
آزمائش ےس بیھ گزر ریہ تیھ۔
ی
سچائ ےک اظہار اور اعالن کا ،اس وقت حق بات کہنا اور لکھنا بہت ےس صحافیوں یک می اخبار نکالنا ایک ذریعہ تھا
اس دور ں
می مولوی محمد باقر رسفہرست ںہی۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ آزادی یک تاری خ اگر لکیھ موت کا باعث بنا۔ ان صحافیوں ں
لین ہی جنہوں ر
ن می یےک بعد دیگرے ان گیارہ خٹوں کا جائزہ ی ں می صحافیوں کا خون بیھ شامل ےہ۔ ذیل ں ی
گٹ ےہ تو اس ں
ر
کی۔اہی ہموار ں می آن واےل پرچوں اور تصور صحافت ےک یلئ ر ں
ایک عہد ساز جان کو جنم دیا اور بعد ں
فوج اخبار
مراۃ االخبار
ہوت واال ( 20اپریل 1822ء) ہفت روزہ اخبار تھا۔ رام موہن ر ی
ات پر فلسفہ ات یک ادارت می کلکتہ ےس جاری ر راجہ رام موہن ر ی
ں
جٹل ہند الرڈمی گورنر ر ی ن سب ےس پہےل ی ویدانت کا گہرا اثر تھا تھا۔ انہوں ر
”سٹ“ یک رسم ےک خالف مہم چالئ۔ 1828ء ں
ٔ ً ً ولیم بنٹنک ر
ہندووں ےک ںلئ مغرئ تعلیم ےک بڑے حایم تھے۔ ان کو ن اس رسم کو قانونا بند کر دیا۔ وہ ہندوستان خصوصا
ن پریس آرڈیننس ےک پریویو بہٹین ذریعہ صحافت یہ ہ۔ انہوں ر ن کا ی اپن ہم وطنوں تک پہنچا ر اپن خیاالت ر
احساس تھا کہ ر
ے
ً گٹ اپیل رد کئ جا رمی دائر یک ی
ن پر احتجاجا اپنا اخبار 4اپریل 1823ء کو بند کر دیا۔ ں کونسل ں
Page 14 of 21
جام جہاں نما
خییں مقایم انگریزی اخباروں س ترجمہ کر ےک 27 مارچ 1822ء کو کلکتہ س ہر ی دت ےک زیر ادارت جاری ہوا۔ زیادہ تر ر
ث تھے۔ یورن قارئی اس اخبار کو اردو زبان پر مہارت جان تیھ۔ دییس ریاستوں ےک حاالت خیناموں س اخذ کت جا ےدی ے
ر
ر
ایڈیی کا نام منیس سدا سکھ تھا۔ حاصل کرئ ےک لت ے
پڑھت تھے۔ اخبار گ زبان سادہ اور انداز بیان سلجھا ہوا تھا ،پہےل
چھاپت گ ذمہ داری ”ولیم ر
پییس الپ کنس اینڈ کمپن “ےک سید تیھ۔ جام جہاں نما کشیدہ صورتحال ےک باوجود دہل ےک
لوگوں گ فرنیک حکام س بیاری کو دلیی س شائع کرتا تھا۔ 23جنوری 1828ء کو اخبار کو بند کر دیا گیا۔
ر ر ؔ
می دہیل ےس شائع کیا۔ یہ دہیل کا پہال اردو اخبار تھا۔ اس
حسی آزاد ےک والد مولوی محمد باقر ن 1837ء ں
ں موالنا محمد
ہمی اس عہد یک سیایس رسگرمیوں ےک عالوہ ادئ اور علیم رسگرمیوں کا حال بیھ معلوم ہوتا ےہ۔ اس اخبار کا
اخبار ےک ذریےع ں
می کھل کر انگریز رسکار
مٹ 1840ء کو اس کا نام ”دہیل اردو اخبار“ ہو گیا۔ اس اخبار ں پہال نام ”اخبار دہیل“ تھا لیکن 10ی
می جنگ آزادی یک ناکایم اور مغلیہ سلطنت یک تاراج ےک ساتھ ی
اور ان ےک اقدامات یک مخالفت یک جائ تیھ اور ایس ضمن ں
ی انگریزوں یک جانب ےس مولوی محمد باقر کو شہید کر ر
دین ےک بعد باآلخر اس اخبار یک زندیک بیھ 13ستمٹ 1858ء کو ختم
ی
ہو یک۔
ن نوزائیدہ اردو صحافت ےک ںلئ ایک مخصوص ن جاری کیا۔ اس اخبار ر کلکتہ ےس 1858ء می مولوی قدیر الدین احمد ر
ں
ی
ثقافٹ خٹیں ی
عالقائ ،سیایس اور می روزمرہ یک ر ی
می توانائ بیھ تیھ اور بو قلموئ بیھ۔ اس ں مزاج اور آہنگ پیدا کیا جس ں
ن واےل واقعات و حادثات اخبار کا حصہ تھے۔ اس ہوئ تھی۔ جنگ آزادی ےک حاالت و واقعات اور اس دوران پیش آ رشائع ی
ں
می روزنامہ اردو اخبار ر
رہ تھے جن ں
پرچ نکل ےرہ تھے لیکن روزانہ یک بنیاد پر بہت کم ے
می چند دیگر اخبارات بیھ چل ےزمان ں
بیھ شامل ہ۔ کچھ عرصہ بعد اس کا نام بدل کر ”اردو گائیڈ“ کر دیا گیا۔ اس می اردو اور فاریس کالم بیھ شائع ی
ہوت تھے۔ ں ے
اخبار عام
می ر
ایڈیٹ تھے۔ پنجاب یک اردو صحافت ں گوئ ناتھ پہےل
پنڈت مکند رام یکم جنوری 1871ء کو الہور ےس جاری کیا۔ پنڈت ی
ر
تاریخ اور علیم تھی۔ ی
چھپٹ ں معارس یئ اصالح پر تحریریں
می سماج اور ر پرچ ں
جدید دور کا آغاز ایس اخبار ےس ہوا۔ ے
ں ر
خواتی یک تعلیم ےک حصول ےک ںلئ بالخصوص زور دیا جاتا تھا۔ ملیک ں ر
مضامی ےک عالوہ مسلمانوں یک تعلیم ےک ںلئ بالعموم اور
غٹ ملیک اخبارات یک اہم خٹوں کو جن م ںی سیایس اور سماج حاالت کا تذکرہ ہوتا تھا بیھ پیش کیا جاتا تھا۔ ے
اکٹ اور ں
خواتی یک شادی اور سماج مسائل درج ی
ہوت ں ر می بیوہ
اشتہارات ےک ںلئ چار صفحات پر مشتمل الگ ضمیمہ نکلتا تھا جن ں
تھے۔
Page 15 of 21
پیسہ اخبار
ہوت تھے۔ سماج اور سیایس ہر طرح ےک کرت پر اس کا ستارہ گردش می آ گیا۔ اس ےک ادارت بہت اہم ی ےک ”زمیندار“ جاری ر
ے ں
ن۔ مسائل کا تجزیہ بالکل آزادانہ اور غٹ جانبدارانہ ہوتا ،معتدل فکر کا حامل ر
ہوت ےک باوجود مسلمانوں مسائل زیر بحث آ ی
ں
نہی چوکتا می صالح و مشورہ بیھ ر
دین ےس ں می پرجوش ہوتا تھا۔ حکومت کو خارجہ پالییس ےک بارے ں ےک مسائل ےک بارے ں
تھا۔ ”پیسہ اخبار ر
سٹیٹ“ الہور ایس یک یادگار ےہ۔
منادی
می جاری ہوا۔ ”منادی“ روزنامہ تھا جو 1974ء تک شائع ہوتا رہا۔ ان خواجہ حسن نظایم ےک زیر ادارت دہیل ےس 1909ء ں
می ر
ڈاکٹ ثائ نظایم اس ےک مدیر ہی ،خواجہ حسن نظایم ر
ن ایک مرتبہ ر صاحٹادے خواجہ حسن ر ر
می لکھا کہ ںاپن اخبار ں ں ےک
ڈاکٹ اقبال ےک گھٹنوں می درد ہو گیا ،خواجہ صاحب ر
ن ان کو نہی سمجھتا۔ انیہ دنوں ر
ں اقبال کو ہندوستان کا عظیم شاعر ں
ن خواجہ صاحب کو خط لکھا کہ مجھے افاقہ ہوا ےہ۔ اپنا روغن فاسفورس بھیجا جس ےس ان کو افاقہ ہو گیا۔ انہوں ر
ات ہ۔ عالمہ اقبال ر
ن ی خواجہ صاحب ر
ن وہ خط ر
می شائع کروا دیا کہ اس تیل ےک متعلق شاعر اعظم یک کیا ر ے اپن اخبار ں
اخبار پڑھ کر کہا کہ ”شکر ہ خواجہ صاحب ےک روغن فاسفورس ر
ن مجھے شاعر اعظم تو بنا دیا“ ۔ ے
اسالمک ر
فریٹ رنٹ
آزاد ہند
Page 16 of 21
گٹ چنانچہ اس صورتحال می ”آزاد ہند“ ر
ن اپنا بیانیہ ں تو مسلم صحافت ایک ینئ بامقصد اور مثبت دور ں
می داخل ہو ی
بھرپور ی
طریق ےس جاری رکھا۔
لکھی۔ ی
صحافٹ زبان یک خصوصیات پر تفصییل نوٹ ں
جواب
ٓ ٓ
صحافت یا جرنلزم حقائق س راست طور پر اگایہ کا نام ےہ۔صحافت کا انسان زندگ س چویل دامن کا ساتھ ےہ۔اج ےک
اس برق رفتار دور میںذرائع ابالغ انسان زندگ می ایک الزیم حصہ گ حیثیت رکھتا ےہ۔یہ ہماری زندگ می ایک ضورت
سکت۔یہ صحافت گ یہ کرشمہ گ شکل می شامل ہوچکا ہ۔انسان زندگ ےک تمام حواس اس س متاثر ہوئ بغی نہی رہ ے
ے
جھپکت یہ کیس واقعہ یا حادث گ خیپوری دنیا می پھیل ے
جان ےہ۔اور عمل اور رد عمل کا سلسلہ ے سازی ےہ کہ پلک
ر
مسلسل چل پڑتا ہ۔اپن اس متاثر کن خاصیت ےک سبب صحافت ٓاج جمہوری نظام می چوتھے ستون کا درجہ ر ے
کھن ے
ےہ۔واقعات یا حقائق جانت کا نام صحافت ےہ۔سچان اور انکشافات کا پتہ لگانا یہ صحافت ےہ۔عوام کو سچان اور تمام
واقعات س باخی رکھنا صحافت ہ۔سچان پر یہ صحافت گ تعمی ے
ہون ےہ۔ وہ لفظ جےس ہم زبان اردو می ’’صحافت ے ر
عرن زبان ےک لفظ ’’صحیفہ ‘‘س ماخوذ ےہ۔جس ےک لغوی معن صفحہ،کتاب،رسالہ،ورق ےک ہی۔اپت ے
کہت ہی در اصل ر
عرن معن می جریدہ اور اخبار بیھ لفظ صحیفہ
وقت مقررہ پر شائع ہوئ واال مطبوعہ مواد بیھ صحیفہ ےہ۔لہذاجدید ر
ْ
ہون ہ انہی صحاف ے س مستعار ہ۔اخبار و رسائل کو ترتیب دیت اور مزین کرئ می جن لوگوں گ شمولیت ے
کہت ہی اور ے ے
کہا جاتا ےہ Journalistاور اس پیشہ س وابستہ افراد کو Journalismاس پیےس کو صحافت۔انگریزی می صحافت کو
۔صحافت گ تعریف کا جہاں تک معاملہ ےہ مختلف ماہرین ث مختلف انداز و مختلف پیائ می صحافت گ تعریف و
تشی ح گ ےہ۔لیکن سب کا ماحصل ایک یہ ےہ۔
حسی ر
ن صحافت یک تعریف کچھ اس طرح ےس یک ےہ: ںر ر
ڈاکٹ محمد شاہد
خی ےہ،اطالع ےہ،جانکاری ےہ۔صحافت عوام ےک لت عوام ےک بارے می تخلیق کیا گیا وہ مواد ےہ جو دن بھر ’’
صحافت ر
کرن ےہ ،جسےک واقعات کو تحریر می نکھار کر ٓ،اواز می سجا کر،تصویر می سمو کر انسان گ اس خواہش گ تکمیل ے
برنارڈ شاہ ر
ن صحافت یک متعلق کہا ےہ:
میتھیو ٓارنلڈ ر
ن صحافت یک مخترص تعریف یوں بیان یک ےہ:
Page 17 of 21
می لکھا گیا ادب ہی ‘‘ “”Journalism is a Literature in a Hurry
’’صحافت عجلت ں
می ی
لکھن ںہی: ر
ڈاکٹ عبدالسالم خورشید صحافت ےک ضمن ں
ٓ
خیوں س اگاہ کیا جاث ۔عرص حاض ےک ’’
صحافت ایک عظیم مشن ےہ۔اس کا مقصد یہ ےہ کہ لوگوں کو تازہ ترین ر
واقعات گ تشی ح گ جاث اور ان کا پس منظر واضح کیا جاث تاکہ رائ عامہ گ تشکیل کا راستہ صاف ہو۔صحافت رائ
دین ےہ۔عوام گ خدمت اس ے
ہون ہ۔اور رائ عامہ گ رہنمان ےک فرائض بیھ رس انجام ے عامہ گ ترجمان اور عکاس بیھ
ے
‘‘کا مقصد فرض ہ۔اس لت صحافت معارسے ےک ایک اہم ادارے گ حیثیت ر ے
کھن ےہ۔ ے
صحافت کا مقصد:
صحافت بنیادی طور پر فن ابالغ ےہ۔صحافت ابالغ کا وہ مستند ذریعہ ےہ جو عوام کو حاالت اور واقعات کا شعور
بخشتا ےہ۔صحافت کا اصل مقصد دنیا می رونما ہوئ وال واقعات اور حاالت گ تازہ ترین صورت حال س عوام کو واقف
کروانا اور ان واقعات گ پیش کش می صداقت اور راست بازی س کام لینا ےہ۔رائ عامہ کو ہموار کرنا بیھ صحافت کا
ایک اہم مقصد ےہ۔کیونکہ جب تک عوام می شعور پیدا نہی ہوتا اس وقت تک رائ عامہ گ تشکیل ممکن نہی۔عوام
می غور و فکر گ صالحیت پیدا کرنا ،ان ےک دلوں می اخبار گ عزت و عظمت قائم کرنا ،ان ےک خیاالت و احساسات گ
ر
سماج ادارہ سماج خدمت اور اخبار ایکر ترجمان کرنا یہ تمام صحافت ےک فرائض می شامل ہی۔صحافت ایک
ٓ ٓ
ےہ۔سماج کو ائینہ دکھاث کا کام صحافت کا ےہ۔سماج گ اچھائیاں اور برائیاں صحافت ےک ذریےع یہ سامت ا ےن ہی۔سماج
می تبدیل پیدا کرئ ےک عالوہ قارئی کو ے
بہیین تفری ح مہیا کرانا اور اس تفری ح ےک ذریےع ان گ ذہن تربیت کرنا بیھ
بیہ ْا ے
ٹھان ،قلن،جسمان اور روحان تربیت کا ر
صحافت ےک مقاصد می شامل ےہ۔غرض صحافت نہ ضف ایک فردگ ذہن ر
بہی سماج گ تشکیل بیھ ے
کرن ےہ۔ ہ بلکہ ایک ے
ے
صحافت ےک اقسام:
:Electronic Journalism۔ ے
برف صحافت۲
مطبوعہ صحافت :فن صحافت گ ترسیل و اشاعت جب مطبوعہ طور پر اخبار و رسائل گ صورت می پریس ےک ذریعہ
ادن مجےل،پیشہ وارانہ رساےل ے ے
انجام پان ےہ تو اس ہم مطبوعہ صحافت کہت ہی۔روزناےم،سہ روزہ ،ہفت روزہ اخبار،علیم و ر
ث ہی۔مطبوعہ صحافت می ، ے،پوسیز،اسٹکرز،ہینڈ بلز وغیہ مطبوعہ صحافت ےک دائرے می ٓا ے
ر سہ مایہ و ساالنہ جرید
اخبارات کو بہت اہمیت حاصل ےہ۔اخبارات کو موجودہ تاری خ کا ترجمان بیھ کہا جاتا ےہ۔دنیا بھر می روزانہ الکھوں
Page 18 of 21
خی گ جمع
عرن زبان کا لفظ ےہ جو ر
ہورہ ہی۔اخبار یہ ر
ے کروڑوں گ تعداد می سینکڑوں زبانوں می اخبارات شائع
ہ۔اخبار ےک تحت روزناےم،سہ روزہ ،ہفت روزہ کا شمار ہوتا ہ۔کچھ لوگ پندرہ روزہ کو بیھ اخبار ے
کہت ہی۔روزناےم ےک لت ے ے
ٓ
یہ ضوری ےہ کہ ہفتہ می کم از کم پانچ شمارے جاری ہوں ۔سہ روزہ اخبار کا چلن اب نہی رہا ۔اج یہ صورت حال ےہ
ہورہ ہی
ے کہ بہت کم سہ روزہ شائع
ریڈیو:
ٹییل ویژن:
می ٹییل ویژن ایک اہم اور موثر ایجاد ےہ۔سائنیس ایجادات ےک سلسےل یک ایک اہم کڑی ٹییل
بیسویں صدی یک ایجادات ں
ویژن ےہ۔ٹییل ویژن کا موجد جان ایل ںبٹڈ ےہ۔ٹییل ویژن یک سب ےس نمایاں خاصیت یہ ےہ کہ ٹییل ویژن پر خٹیں نہ ضف
جائ ےہ۔اور ییہ وصف اےس دورسوں ےس ممتاز کرتا ےہ۔ٹییل ویژن ےک ذریعہ گھر بیٹھے جائ ہی بلکہ دیکیھ بیھ ی
سٹ یپڑیھ یا ر
ں
ٓ شئ زیادہ متاثر ی ہوت واےل واقعات کو دیکھا جاسکتا ہ۔چونکہ دیکیھ ی
ہوئ ی دنیا بھر می رونما ر
کرئ ےہ اس ںلئ اج ہر ایک ےک ے ں
نہی کیا جاسکتا ۔ ی ی
دل و دماغ پر ٹییل ویژن صحافت چھائ ہوئ ےہ اس بات ےس انکا ر ں
ٓ
وی یس ار:
ٓ ی
می مقبول و موثر ذریعہ ابالغ تھا۔اب اسیک جگہ
می وی یس ار کو بیھ اہمیت حاصل ےہ۔فلم جو کیس دور ں برق صحافت ں
ٓ ٓ ر
فلمی گھر بیٹھے وی
وی یس ار ن ےل یل ےہ۔وہ گھرجہاں وی یس ار موجود ےہ۔سنیما گھر کا متبادل بن گیا ےہ۔دنیا بھر یک ں
Page 19 of 21
یس ٓار ےک ذریعہ دیکیھ جاریہ ہ۔وی یس ٓار یک ایک اہم خوئ یہ ہ کہ اےس ہم ایک جگہ ےس دورسی جگہ بہ ٓا ر
سائ منتقل ے ے
ی
کرسکئ ںہی۔
ر
انٹنیٹ:
نہی اپن اندر ،اخبارات ،میگزین ،رساےل ،ریڈیو ،ٹییل ویژن ،فلم وغٹہ کوسمیٹ لیا ہ۔دنیا یک ی
کوئ اییس ں ر ن ر ۔انٹنیٹ ر
ہ ر
چٹ ں ے ں ے
ٓ ر جو ر
نہیںہے۔انٹنیٹ یک ایک اہم خوئ یہ بیھ ےہ کہ اس ےک ذریعہ اپ اپنا پیغام خواہ وہ تقریری ہو یا انٹنیٹ پر موجود
انٹنیٹ ےک می اردو صحافت بیھ ر کوت ر
کوت تک پہنچا ی تحریری دنیا ےک ر
سکئ ںہی۔مخترص یہ کہ اس جدید ٹکنالوج ےک دور ں
می اہم کردار ادا کرریہ ےہ۔ ی
ذریعہ دورسی زبانوں یک صحافت ےک ساتھ ترق یک راہ پر گامزن ےہ۔اور اردو ےک فروغ ں
ٓ صحافت کو ر
غٹ معمویل اہمیت حاصل ےہ۔ صحافت یک قوت در اصل عوام یک قوت ےہ۔اج کا دور ابالغیات
می ں
معارسے ں
می اسیک اہمیت ےک غماز کا دور ہ۔صداقت اور راست بازی صحافت یک وہ بنیادی خصوصیات ںہی جو ر
معارسے ں ے
ی ی ر
ںہی۔صحافت انسائ اقدار ےک تحفظ یک ضامن ہوئ ےہ۔مجبور و مظلوم عوام ےک جذبات یک پیامٹ ہوئ ےہ۔تاری خ گواہ ےہ
ر
صحاق ےک نوک قلم ر ْ کہ جب کبیھ سماج می ظلم و ستم ر
ن ظالم کا رس قلم کرےک رکھ دیا ۔عام طور پر ن رس اٹھایا تو ں
تعبٹ کیا جاتا ےہ۔( )Journalism is the Fourth pole of Democracyکیس صحافت کو مملکت ےک چوتھے ستون ےس ں
بیھ جمہوری حکومت می قانون ساز ادارے پارلیمنٹ ،انتظامیہ اور عدلیہ ن حد رضوری ی
ہوت ںہی۔ان تینوں اداروں یک بقاء ں
بغٹ ان تینوں اداروں کا جمہوریت پسند ہونا شک و شبہ یک ی
سالمٹ ےک ںلئ صحافت کا وجود ناگزیر ےہ۔صحافت ےک ں اور
می کس
می صحافت کا عمل دخل نہ ہوتو ہم ںی کیےس پتہ چےل گا کہ پارلیمنٹ ں
گنجائش پیدا کرتا ےہ۔اگر ان تینوں اداروں ں
وغٹہ۔عوام یک بات حکومت اور
وغٹہ ں
ہورہ ںہی،بجٹ کس طرح کا ےہ ں ے
ںر
قوانی تیار موضو ع پر بحث ہوریہ ےہ،کون ےس ینئ
دیٹ ہ۔صحافت یک اہمیت و افادیت ےس اس ےک مثبت و ر
منق ن کا فریضہ صحافت انجام ی حکومت یک بات عوام تک پہچا ر
ے
می ی
لکھن ںہی: ہوت کنور محمد دلشاد ر کرت ی
پہلوئوں کا تذکرہ ی
اپٹ تصنیف ’’ابالغ نامہ‘‘ ں
Page 20 of 21
خی ،ایک افواہ یا ایک غلط ’’
صحافت ایک جادو ےہ۔جس ےک بول می خی و رس گ بجلیاں روپوش ہی۔ایک معمویل س ر
بیان ےک دو رس نتائج مرتب ے
ہوئ ہی جن پر قابو پانا مشکل ہوجاتا ےہ۔کیس شخص کو بام عروج پر پہنچانا ہومذلت می
ڈھکیلنا ہو،کیس یا تحریک کو قبولیت گ سند عطا کرنا ہوگا یا اس س متفر کرنا ہوگا ،حکومت گ کیس پالییس کو
ے
دوسن پیدا کرنا ہوتو یہ صحافت کا ادن سا کرشمہ کامیاب بنانا یا ناکام کرنا ہو،یا مختلف اقوام می جذبات نفرت یا
‘‘ہ۔
ے
ان ےک عالوہ سینکڑوں اخبارات جاری ہوئ ۔لیکن ان گ اشاعت ،مایل وسائل اور قارئی گ کیم ےک باعث بند ہوگت۔لیکن
ٓ
رہ ہی۔اردو اخبارات گ بعض اخبارات مختلف مسائل ےک باوجود اج بیھ جاری ہی اور قابل تحسی خدمات انجا م دے ے
ٓ
کررہ
ے ایک طویل تاری خ ریہ ےہ۔اردو صحافت ث معارسے کو ایک خاص ڈگر پر الث می اہم کردار ادا کیا ےہ اور اج بیھ
ہی۔جس کا ے
اعیاف ہمی کھےل دل س کرنا چاہت۔
Page 21 of 21