Professional Documents
Culture Documents
Taboot e Sakina
Taboot e Sakina
com
تابوتسکینہ
ہالی ووڈ کی فلموں کا ایک انتہائی مشہور اور کامیاب فلم ڈائریکٹر ،پروڈیورس اور سکرین
رائٹر "سٹیون سپل برگ" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ کٹر یہودی ہے اس کی فلموں کے
موضوعات اکرث یہودیت کے حوالے سے ہوتے ہیں۔ سنہ ء 1981میں اس نے ایک فلم
"ریڈرزآف دی لوسٹ آرک" کے نام سے بنائی۔ یہ فلم جنگ عظیم کے پس منظر میں بنائی
گئی ۔
اس فلم میں دکھایا جاتا ہے کہ جرمن نازی تابوت سکینہ کی تالش میں مرص کے اثار قدیمہ
کی کھدائی کرتے ہیں تاکہ اس تابوت کی برکت سے جنگ میں کامیابی حاصل کر سکیں۔
دورسی جانب امریکی خفیہ ادارے کے کچھ افراد فلم کے ہیرو آرکیالوجسٹ ڈاکٹر جونز کو
جرمنوں کے اس منصوبے کے بارے بتاتے ہیں اور اسے معاوضے پر اس بات کے لئے تیار
کرتے ہیں کہ وہ جرمنوں کے اس منصوبے کو ناکام کرے۔ قصہ مخترص ڈاکٹر جونز مرص
om
t.c
روانہ ہوجاتا ہے اور بڑی مشکالت سے زمین کے نیچے دفن تابوت سکینہ تک جرمنوں سے
po
پہلے پہنچ جاتا ہے لیکن عین اسی وقت تابوت سمیت جرمنوں کے ھتھے چڑھ جاتا ہے۔
gs
جرمن افرسان تابوت کو قبضے میں لے لیتے ہیں مگر اسے اپنی حکومت کے حوالے کرنے
lo
.b
سے پہلے اس کی اصلیت جانچنے کا ارادہ کرتے ہیں۔ایک خفیہ جگہ پر اس صندوق کو
du
ur
کھوال جاتا ہے ،صندوق کے کھلنے پر اس خفیہ غار میں گویا قیامت سی آ جاتی ہے ،متام
its
افرسان فوجی اور عملے کے لوگ جو اسے دیکھ رہے ھوتے ہیں ان پر صندوق میں سے
برآمد ھونے والی بالئیں حملہ کر دیتی ہیں اور آن کی آن میں غار میں موجود متام لوگوں
کے جسم پانی کی طرح پگھل جاتے ہیں۔جبکہ ڈاکٹر جونز جو کہ اس موقع پر اپنی آنکھیں
سختی سے بند کر لیتا ہے وہ زندہ بچ جاتا ہے۔ وہ صندوق کو لے جا کر امریکی حکومت
کے حوالے کر دیتا ہے جو اپنی تحویل میں لیکر اسے انتہائی محفوظ جگہ پر چھپا لیتی
ہے۔
یہ ایک مثال ہے جس کا مقصد اس صندوق یعنی تابوت سکینہ کی یہودیوں کی نظر میں
اہمیت اجاگر کرنا ہے۔
رصف یہی فلم نہیں۔ ہزاروں فلمیں ڈاکومنٹریز اس تابوت سکینہ پر بنائی جا چکی ہیں جن
میں اس کی اہمیت اور اس کی تالش کے حوالے سے کوششیں دکھائی گئی ہیں ۔ لیکن
حقیقت یہ ہے کہ اس صندوق تک آج تک کسی کی رسائی نہیں ہوسکی۔ پوری دنیا میں
itsurdu.blogspot.com
itsurdu.blogspot.com
یہودی آج بھی ماہرین آثار قدیمہ کا روپ دھارے ملکوں ملکوں کھدائی کرتے پھر رہے ہیں
لیکن آج بھی اس میں ناکام ہیں۔
اس صندوق میں کیا ہے؟۔ یہ صندوق یہودیوں کے لئے زندگی موت کا مسلہ کیوں بنا ہوا
ہے؟۔ یہودی اس صندوق کا کیا کرنا چاہتے ہیں؟۔
سب سے پہلے ہم قران پاک میں دیکھتے ہیں کہ اس صندوق کی کیا اہمیت تھی اور اس
میں کیا تھا۔ہامرے لئے قران پاک سے بڑھ کر اور کوئی حوالہ نہیں۔
َو َق َال لَ ُه ْم نِ ِب ُّی ُه ْم ِإنَّ آ َی َة ُملْ ِک ِه أَن یَأْتِ َیک ُُم ال َّتابُ ُ
وت ِفی ِه َس ِکی َن ٌة ِّمن َّربِّک ُْم َوبَ ِق َّی ٌة ِّم َّام تَ َرکَ ُآل
وَس َو ُآل َها ُرونَ تَ ْح ِملُهُ الْ َمآلئِکَ ُة إِنَّ ِفی َذلِکَ آل یَ ًة لَّک ُْم إِن کُن ُتم ُّم ْؤ ِم ِنی َن۔ ُم َ
اور ان سے ان کے پیغمرب نے کہا :اس کی بادشاہی کی عالمت یہ ہے کہ وہ صندوق متہارے
پاس آئے گا جس میں متہارے رب کی طرف سے متہارے سکون و اطمینان کا سامان ہے اور
موسی و ہارون کی چهوڑی ہوئی چیزیں ہیں جسے فرشتے اٹهائے ہوئے ہوں ٰ جس میں آل
گے ،اگر تم ایامن والے ہو تو یقینا اس میں متہارے لیے بڑی نشانی ہے۔
اس آیت مبارکہ میں لفظ تابوت کا مطلب صندوق اور سکینہ کا مطلب ایسا سامان جس om
t.c
po
سے دل کو سکون اور راحت ملے۔ یعنی اس صندوق میں ایسا سامان تھا جس کی برکت سے
gs
تفاسیر کے مطابق یہ صندوق سب سے پہلے حرضت آدم علیہ السالم پر جنت سے اتارا گیا
du
ur
تھا یہ " شمشاد" نامی لکڑی سے بنا ہوا تھا۔ اس مقدس و متربک صندوق میں حرضت آدم
its
علیہ السالم اپنا رضوری سامان رکھا کرتے تھے۔ یہ صندوق نسل در نسل چلتا ہوا حرضت
یعقوب علیہ السالم تک پہنچا ۔حرضت یعقوب علیہ السالم کا دورسا نام ارسائیل تھا ان کی
اوالد بنی ارسائیل یعنی اوالد ارسائیل کہالئی۔ حرضت یعقوب علیہ السالم کے ایک بیٹے کا
نام یہودا تھا جن کی نسل کو ھم یہودیوں کے نام سے پکارتے ہیں۔ یہ صندوق بنی ارسائیل
موسی علیہ السالم تھے یہ ٰ کے پیغمربوں کے پاس آ گیا۔ یہودیوں کے پہلے رسول حرضت
صندوق ان کے زیراستعامل رہا۔ اس میں آپ علیہ السالم اپنا عصا مبارک اور آپ پر نازل
ہونے والی تورات کی لوحیں رکھا کرتے تھے یعنی اس صندوق میں انبیا کے معجزات کی اشیا
موسی علیہ السالم اور حرضت ہارون علیہ السالم کے دنیا سے ٰ محفوظ ھوتی تھیں۔حرضت
رخصت ہونے پر ان کے لباس عصا مبارک ،عاممہ مبارک اور آسامن سے اتارا جانے واال من و
سلوی بھی اس صندوق میں محفوظ کر دیا گیا اور یہ صندوق قوم کے رسداروں کی تحویل ٰ
itsurdu.blogspot.com
itsurdu.blogspot.com
میں چال گیا۔ یہ معجزات اللہ کی طرف سے ان انبیا پر اتارے گئے تھے چناچہ ان کی برکت
سے اس صندوق کو خاص فضیلت حاصل تھی۔
بنی ارسائیل کے لوگ اس صندوق کا بے حد احرتام کرتے تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی اس
صندوق کی برکت سے ان کو بہت زیادہ فوائد حاصل ہوتے تھے کبھی کوئی آسامنی آفت
آتی تو یہ اس صندوق کے سامنے بیٹھ کر دعا کرتے تو وہ آفت حیرت انگیز پر فورا" ٹل
جاتی۔کبھی زلزلہ ،سیالب خوفناک آندھی و طوفان آتا تو یہ تابوت سکینہ کے وسیلے سے
دعا کرکے اس سے نجات پا لیا کرتے۔ اسی طرح جنگ و جدل کے دوران بڑے سے بڑے
لشکر کے ساتھ مقابلہ کرتے وقت صندوق فوج کے آگے لیکر چلتے جس کی برکت سے ان
کے حوصلے بھی بلند ہوجاتے اور دشمن کی افواج پر کم سے کم جانی نقصان کے بدلے
غالب آ جاتے۔ خاص موقعوں اور تہواروں پر یہ صندوق کو عزت و احرتام سے کندھوں پر
اٹھا کر جلوس نکاال کرتے۔اس مقدس صندوق کی حفاظت کے لئے فوج کا ایک خصوصی
محافظ دستہ تعینات ہوتا تھا۔
om
یہ قوم بہت عجیب و غریب عادات کی مالک تھی ایک طرف تو صندوق اور اس میں
t.c
موجود اشیا کا احرتام اس قدر کہ تصور بھی نہیں کیا جاسکتا دورسی طرف اللہ کے احکامات
po
gs
سے مکمل روگردانی کرنا ان کا معمول بن چکا تھا۔ یہ نہایت ضدی اڑیل مغرور اور رسکش
lo
لوگ تھے۔ حد سے زیادہ اللچی مال دولت سے محبت کرنے والے اور ظامل تھے اپنے انبیا
.b
du
اور علام کی روک ٹوک پر ان کو خوفناک اذیتیں دیا کرتے تھے۔ جب ان کی رسکشی حد سے
ur
its
بڑھنے لگی تو اللہ نے ان کو عذاب دینے کے لئے ان پر قوم عاملقہ مقرر کر دی۔ اس قوم
کے بادشاہ جالوت نے ان پر انتہائی زبردست حملہ کیا ،ان کی بستیاں اجاڑ دیں ،شہروں
کو جال کر راکھ کے ڈھیر بنا دیا ،بے شامر لوگوں کو قتل عام کرکے ہالک کر دیا اور ان کا
تابوت سکینہ چھین کر ساتھ لے گیا۔ مفرسین کے مطابق اس نے اس تابوت کو گندگی کے
ڈھیر پر پھینک دیا۔ تابوت کی اس بے حرمتی پر اللہ کی طرف سے قوم عاملقہ پر اللہ کا
عذاب نازل ہوا۔جس شہر کے گندگی ڈھیر پر یہ صندوق پھینکا گیا تھا اس شہر میں ایک
عجیب سی وبا پھوٹ پڑی جس کا کسی حکیم معالج کے پاس عالج نہیں تھا۔ لوگ بہت
تیزی سے لقمہ ء اجل بننے لگے۔ لوگ پریشان ہوکر حاکم شہر کے پاس پہنچے اس نے
کاہنوں کو جمع کیا اور ان سے اس عذاب کی وجہ معلوم کرنا چاہی۔ کاہنوں نے حساب لگا
کر بتایا کہ اس عذاب کی وجہ تابوت سکینہ کی شدید بے حرمتی ہے۔
itsurdu.blogspot.com
itsurdu.blogspot.com
وہ لوگ اس صندوق کو بنی ارسائیل کو کسی صورت میں واپس نہیں کرنا چاہتے تھے چناچہ
یہ صندوق ایک دورسے شہر میں پہنچا دیا گیا۔ حیرت انگیز طور پر صندوق پہنچانے کے
بعداس شہر میں بھی وہی خوفناک مرض پھوٹ پڑا اور ہزاروں کی تعداد میں روزانہ انسان
مرنے لگے۔ کہا جاتا ہے اس صندوق کی وجہ اس قوم کے پانچ شہر مکمل طور پر تباہ
ھوگئے مختلف آفات امراض نے اس قوم کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔اس پر فیصلہ کیا گیا کہ
یہ تابوت واپس بنی ارسائیل کو دے دیا جائے۔ صندوق کو ایک بیل گاڑی پر رکھا گیا اور
اسے شہر سے نکال دیا گیا۔ خدا کی قدرت سے بیل اس صندوق کو لیکر بنی ارسائیل کے
ملک کی طرف روانہ ھوگئے۔ دورسی جانب اس زمانے میں بنی ارسائیل میں حرضت
شموئیل علیہ السالم معبوث کئیے گئے تھے ۔ حرضت شموئیل علیہ السالم طالوت کو جو کہ
ایک نیک انسان تھے بنی ارسائیل کا بادشاہ بنانا چاھتے تھے جبکہ بنی ارسائیل حسب
معمول رسکشی اختیار کئیے ہوئے تھے۔اپنے نبی کی کسی بات پر عمل کرنے کو تیار نہیں
تھے۔ آخرکار قوم کے رسداروں نے جان چھڑانے کی خاطر حرضت شموئیل علیہ السالم سے
om
مطالبہ کیا کہ اگر وہ اللہ کے سچے نبی ہیں اور چاھتے ھیں کہ ان کا حکم مانا جائے تو
t.c
وہ دعا کریں کہ ان کا قیمتی اور مقدس تابوت سکینہ ان کو واپس مل جائے اگر ان کی دعا
po
قبول ھوگئی تو وہ ان کی ہر بات تسلیم کر لیں گے۔ اس پر حرضت شموئیل علیہ السالم نے
gs
lo
حکم ربی سے ان کے ساتھ وعدہ کر لیا کہ تابوت سکینہ اگلے روز صبح تک خودبخود ان
.b
du
کے پاس پہنچ جائے گا۔ اس پر رسدار ان کا مذاق اڑانے لگے کیونکہ وہ قوم عاملقہ کی
ur
غضبناکی سے اچھی طرح واقف تھے اور جانتے تھے کہ ان کے قبضے سے اس تابوت کا
its
واپس ملنا ناممکن تھا۔ اگلے روز بیل گاڑی پر لدا ہوا تابوت سکینہ ان تک پہنچ گیا جس پر
حسب وعدہ انہوں نے اپنے نبی کا حکم مان کر طالوت کو اپنا بادشاہ تسلیم کر لیا۔ اوپر
والی قران پاک کی آیت میں اسی واقعہ کا ذکر کیا گیا ہے۔ تابوت سکینہ دوبارہ حاصل
ہونے پر اس قوم کے حاالت میں ایک بار پھر بہرتی آنے لگی لیکن ان کے اعامل وہی رھے۔
پھر حرضت داؤد علیہ السالم کا دور آیا ،آس وقت تک یہ قوم خانہ بدوشوں کی سی زندگی
گذارتی تھی اور تابوت سکینہ بھی ایک خیمہ میں ہی رکھا جاتا تھا۔ حرضت داؤد علیہ
السالم نے ان کے لئے ایک عبادت گاہ تعمیر کرنے کا ارادہ کیا جسے ان کے بعد ان کے بیٹے
حرضت سلیامن علیہ السالم نے بیت املقدس کے مقام پر عظیم الشان عبادتگاہ کی شکل
میں پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ تابوت سکینہ کو خیمنے سے نکال کر اس عبادتگاہ میں رکھ
دیا گیا۔ اس عبادت گاہ کے تابوت سکینہ والے حصے میں سوائے انبیا اور سب سے بڑے
عامل کے کسی کو جانے کی اجازت نہیں تھی۔ حرضت سلیامن کی وفات کے بعد آپ کی
itsurdu.blogspot.com
itsurdu.blogspot.com
انگوٹھی مبارک بھی اسی تابوت میں محفوظ کر دی گئی۔ جب حرضت زکریا علیہ السالم کا
زمانہ آیا تو اس وقت تک یہ قوم اس قدر گمراہی میں ڈوب چکی تھی کہ اللہ کے پیغمربوں
کی تذلیل و تحقیر ان کا معمول بن چکی تھی ان پہ ظلم و تشدد ان کے لئے عام سی بات
تھی۔ جب حرضت زکریا علیہ السال م کوزندہ آرے سے چیرا گیا ،اور بعد میں ان کے بیٹے
یحی علیہ السالم کو انتہائی بے رحمی سے قتل کیا گیا تو اللہ تعالی ان سے سخت
حرضت ٰ
عیسی علیہ السالم کی پیدائش سے 586سال پہلے کی بات ہے کہٰ ناراض ہوگیا۔ یہ حرضت
یحی کے قتل کے تھوڑے ہی عرصہ بعد عراق کے بادشاہ بخت نرص نے ارسائیل پر حرضت ٰ
بہت بڑا حملہ کیا ،ارسائیل کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ،الکھوں یہودی قتل کئیے اور الکھوں
کو غالم بنا لیا۔ بیت املقدس کو مکمل تباہ کر دیا اور اس میں رکھے تابوت سکینہ کو قبضے
میں لے کر اپنے ساتھ لے گیا۔ یہ وقت بنی ارسائیل پر تاریخ میں سب سے کڑا تھا۔ بخت
نرص نے تابوت سکینہ کا کیا کیا ،یہ آج تک کسی کو معلوم نہیں ہوسکا۔
تابوت سکینہ ہمیشہ کے لئے یہودیوں سے چھن گیا۔ساتھ ہی یہودی قوم۔۔۔۔ وہ قوم جو
om
تاریخ کی سب سے بہرتین قوم تھی۔ جسے اللہ کی الڈلی قوم ہونے کا فخر حاصل تھا اپنی
t.c
بداعاملیوں کی وجہ سے ہمیشہ کے لئے اللہ کی بارگاہ میں ملعون ہوگئی۔ دنیا میں رسوا
po
ہوکر رہ گئی۔
gs
lo
آج یہودیوں کو دو ہزار سال بعد دوبارہ ارسائیل کی رسزمین پر قدم جامنے کا موقع مال ہے
.b
du
تو بھی اس قوم کی وہی عادات و اطوار ہیں۔ وہی ظلم و جرب ،دھونس دھاندلی ،تکرب،خود
ur
its
اعلی و ارفع سمجھنے کا خناس ،اللہ کی طرف سے لعنت زدہ ہوجانے کے کو ساری دنیا سے ٰ
باوجود بھی ابھی تک اللہ کی الڈلی قوم ہونے کی خوش فہمی موجود ہے۔ وہی مال و
دولت کا اللچ اور مال جمع کرنے کے وہی صدیوں پرانے شیطانی طریقے ،ان کا کچھ بھی
نہیں بدال۔آج بھی اسی جگہ حرضت سلیامن علیہ السالم والی عبادت گاہ تعمیر کرنے کا
جنون اور اسی طرح تابوت سکینہ کو دوبارہ حاصل کرکے ھیکل سلیامنی میں رکھنے کا
بخارہے۔ یہ آج بھی مسجد اقص ٰی کی مغربی دیوار جو ٹائٹس کے حملے میں بچ گئی تھی
ھیکل سلیامنی کی آخری نشانی سمجھ کر اس سے لپٹ لپٹ کر دھاڑیں مار کر روتے ہیں۔
اپنی عظمت کے دنوں کو یاد کرکے رونا ان کی عبادت بن چکی ہے لیکن ابھی تک ناسمجھ
ہیں۔۔۔
ان کے جنون اور ماضی سے لپٹے رھنے کا یہ عامل ہے کہ پورے کرہ ارض کو کھود کر اس
میں سے تابوت سکینہ تالش کرتے پھر رھے ھیں۔ان کو اپنے مسایا (آخری مسیحا) کا بے
itsurdu.blogspot.com
itsurdu.blogspot.com
صربی سے انتظار ہے جس کے جھنڈے تلے ایک بار پھر ان کو پوری دنیا پر غلبہ حاصل
ہوجائے گا۔ اس ایک آنکھ والے مسایا (دجال اکرب) سے ان کو اس قدر محبت ہے کہ پوری
دنیا میں اس کی ایک آنکھ کی نشانی کا پرچار کرتے پھر رھے ھیں۔اس کی آمد پر متحد
ھونے کے لئے کئی خفیہ تنظیمیں بنا رکھی ہیں جو اسے خوش آمدید کہہ کر اسے خدا مان
لیں گی۔
تابوت سکینہ کی موجودہ جگہ کے بارے میں مختلف لوگ قیاس آرائیاں کرتے رہتے ہیں ۔
اس پر انگریز عیسائیوں اور یہودیوں نے بڑی ریرسچ کیں ہیں۔ لیکن حتمی طور پر سارے
ایک نقطے پر متفق نہیں ہوسکے۔ لیکن مجھے جو سب سے قرین قیاس تھیوری لگتی ہے
وہ یہ کہ اس وقت یہ صندوق یا تابوت حرضت سلیامن علیہ السالم کے محل میں کہیں دفن
ہے۔ جو فلسطین میں آج بھی گم ہے جس کو یہودی کافی عرصے سے ڈھونڈنے کی کوشش
کررہے ہیں۔ اور آئے دن وہاں بیت املقدس میں کھدائی کرتے رہتے ہیں۔
اس کے متعلق بہت سے نظریات ہیں اور میرا خیال ہے کہ یہ تابوت اب بھی حرض ت
om
سلیامن علیہ السالم کے محل کے اندر ہی کہیں دفن ہے۔
t.c
کچھ کے نزدیک اس کو افریقہ لے جایا گیا۔
po
وسطی میں موجود ہے۔ ایک مشہور ماہر آثار قدیمہ ران وائٹ کا کہنا ہے کہ یہ مرشق
gs
ٰ
lo
کچھ لوگوں کے مطابق اسکو ڈھونڈنے کی کوشش انگلینڈ کے عالقے میں کرنی چاہیے۔
.b
du
جبکہ کچھ سکالرز کا ماننا ہے کہ یہ تابوت ایتھوپیا کے تاریخی گرجا گھر ایکسم میں پڑا
ur
ہواہے۔
its
ایک اور نظریہ ہے کہ یہ بحیرہ مردار کے قریب ایک غار کے اندر کہیں گم ہو چکا ہے۔
ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ یہودیوں نے 1981میں اسے حرضت سلیامن علیہ السالم کے
پہلے محل سے کھدائی کے دوران نکال کر کہیں نامعلوم جگہ پر منتقل کردیا ہے۔ جبکہ
کھدائی کرنے والے یہودیوں کا کہنا تھا۔ کہ وہ اس صندوق کے بالکل قریب پہنچ گئے تھے۔
لیکن ارسائیلی گورمننٹ نے مسلامنوں اور عیسائیوں کے پریرش میں آکر اس کی کھدائی پر
پابندی لگا دی تھی۔ اسلئے انہیں یہ کام نامکمل ہی چھوڑنا پڑا۔
بہرحال کوششیں جاری ہیں لیکن تاحال انہیں ناکامی کا سامنا ہے۔ اور حتمی طور پر کچھ
نہیں کہا جاسکتا کہ یہ تابوت کہاں ہے
itsurdu.blogspot.com