You are on page 1of 6

‫‪itsurdu.blogspot.

com‬‬

‫تابوتسکینہ‬
‫ہالی ووڈ کی فلموں کا ایک انتہائی مشہور اور کامیاب فلم ڈائریکٹر ‪ ،‬پروڈیورس اور سکرین‬
‫رائٹر "سٹیون سپل برگ" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ کٹر یہودی ہے اس کی فلموں کے‬
‫موضوعات اکرث یہودیت کے حوالے سے ہوتے ہیں۔ سنہ ء ‪ 1981‬میں اس نے ایک فلم‬
‫"ریڈرزآف دی لوسٹ آرک" کے نام سے بنائی۔ یہ فلم جنگ عظیم کے پس منظر میں بنائی‬
‫گئی ۔‬
‫اس فلم میں دکھایا جاتا ہے کہ جرمن نازی تابوت سکینہ کی تالش میں مرص کے اثار قدیمہ‬
‫کی کھدائی کرتے ہیں تاکہ اس تابوت کی برکت سے جنگ میں کامیابی حاصل کر سکیں۔‬
‫دورسی جانب امریکی خفیہ ادارے کے کچھ افراد فلم کے ہیرو آرکیالوجسٹ ڈاکٹر جونز کو‬
‫جرمنوں کے اس منصوبے کے بارے بتاتے ہیں اور اسے معاوضے پر اس بات کے لئے تیار‬
‫کرتے ہیں کہ وہ جرمنوں کے اس منصوبے کو ناکام کرے۔ قصہ مخترص ڈاکٹر جونز مرص‬
‫‪om‬‬
‫‪t.c‬‬
‫روانہ ہوجاتا ہے اور بڑی مشکالت سے زمین کے نیچے دفن تابوت سکینہ تک جرمنوں سے‬
‫‪po‬‬

‫پہلے پہنچ جاتا ہے لیکن عین اسی وقت تابوت سمیت جرمنوں کے ھتھے چڑھ جاتا ہے۔‬
‫‪gs‬‬

‫جرمن افرسان تابوت کو قبضے میں لے لیتے ہیں مگر اسے اپنی حکومت کے حوالے کرنے‬
‫‪lo‬‬
‫‪.b‬‬

‫سے پہلے اس کی اصلیت جانچنے کا ارادہ کرتے ہیں۔ایک خفیہ جگہ پر اس صندوق کو‬
‫‪du‬‬
‫‪ur‬‬

‫کھوال جاتا ہے‪ ،‬صندوق کے کھلنے پر اس خفیہ غار میں گویا قیامت سی آ جاتی ہے ‪ ،‬متام‬
‫‪its‬‬

‫افرسان فوجی اور عملے کے لوگ جو اسے دیکھ رہے ھوتے ہیں ان پر صندوق میں سے‬
‫برآمد ھونے والی بالئیں حملہ کر دیتی ہیں اور آن کی آن میں غار میں موجود متام لوگوں‬
‫کے جسم پانی کی طرح پگھل جاتے ہیں۔جبکہ ڈاکٹر جونز جو کہ اس موقع پر اپنی آنکھیں‬
‫سختی سے بند کر لیتا ہے وہ زندہ بچ جاتا ہے۔ وہ صندوق کو لے جا کر امریکی حکومت‬
‫کے حوالے کر دیتا ہے جو اپنی تحویل میں لیکر اسے انتہائی محفوظ جگہ پر چھپا لیتی‬
‫ہے۔‬
‫یہ ایک مثال ہے جس کا مقصد اس صندوق یعنی تابوت سکینہ کی یہودیوں کی نظر میں‬
‫اہمیت اجاگر کرنا ہے۔‬
‫رصف یہی فلم نہیں۔ ہزاروں فلمیں ڈاکومنٹریز اس تابوت سکینہ پر بنائی جا چکی ہیں جن‬
‫میں اس کی اہمیت اور اس کی تالش کے حوالے سے کوششیں دکھائی گئی ہیں ۔ لیکن‬
‫حقیقت یہ ہے کہ اس صندوق تک آج تک کسی کی رسائی نہیں ہوسکی۔ پوری دنیا میں‬

‫‪itsurdu.blogspot.com‬‬
‫‪itsurdu.blogspot.com‬‬
‫یہودی آج بھی ماہرین آثار قدیمہ کا روپ دھارے ملکوں ملکوں کھدائی کرتے پھر رہے ہیں‬
‫لیکن آج بھی اس میں ناکام ہیں۔‬
‫اس صندوق میں کیا ہے؟۔ یہ صندوق یہودیوں کے لئے زندگی موت کا مسلہ کیوں بنا ہوا‬
‫ہے؟۔ یہودی اس صندوق کا کیا کرنا چاہتے ہیں؟۔‬
‫سب سے پہلے ہم قران پاک میں دیکھتے ہیں کہ اس صندوق کی کیا اہمیت تھی اور اس‬
‫میں کیا تھا۔ہامرے لئے قران پاک سے بڑھ کر اور کوئی حوالہ نہیں۔‬
‫َو َق َال لَ ُه ْم نِ ِب ُّی ُه ْم ِإنَّ آ َی َة ُملْ ِک ِه أَن یَأْتِ َیک ُُم ال َّتابُ ُ‬
‫وت ِفی ِه َس ِکی َن ٌة ِّمن َّربِّک ُْم َوبَ ِق َّی ٌة ِّم َّام تَ َرکَ ُآل‬
‫وَس َو ُآل َها ُرونَ تَ ْح ِملُهُ الْ َمآلئِکَ ُة إِنَّ ِفی َذلِکَ آل یَ ًة لَّک ُْم إِن کُن ُتم ُّم ْؤ ِم ِنی َن۔‬ ‫ُم َ‬
‫اور ان سے ان کے پیغمرب نے کہا‪ :‬اس کی بادشاہی کی عالمت یہ ہے کہ وہ صندوق متہارے‬
‫پاس آئے گا جس میں متہارے رب کی طرف سے متہارے سکون و اطمینان کا سامان ہے اور‬
‫موسی و ہارون کی چهوڑی ہوئی چیزیں ہیں جسے فرشتے اٹهائے ہوئے ہوں‬ ‫ٰ‬ ‫جس میں آل‬
‫گے‪ ،‬اگر تم ایامن والے ہو تو یقینا اس میں متہارے لیے بڑی نشانی ہے۔‬
‫اس آیت مبارکہ میں لفظ تابوت کا مطلب صندوق اور سکینہ کا مطلب ایسا سامان جس‬ ‫‪om‬‬
‫‪t.c‬‬
‫‪po‬‬

‫سے دل کو سکون اور راحت ملے۔ یعنی اس صندوق میں ایسا سامان تھا جس کی برکت سے‬
‫‪gs‬‬

‫دلوں کو مضبوطی اور تسکین ملتی تھی۔‬


‫‪lo‬‬
‫‪.b‬‬

‫تفاسیر کے مطابق یہ صندوق سب سے پہلے حرضت آدم علیہ السالم پر جنت سے اتارا گیا‬
‫‪du‬‬
‫‪ur‬‬

‫تھا یہ " شمشاد" نامی لکڑی سے بنا ہوا تھا۔ اس مقدس و متربک صندوق میں حرضت آدم‬
‫‪its‬‬

‫علیہ السالم اپنا رضوری سامان رکھا کرتے تھے۔ یہ صندوق نسل در نسل چلتا ہوا حرضت‬
‫یعقوب علیہ السالم تک پہنچا ۔حرضت یعقوب علیہ السالم کا دورسا نام ارسائیل تھا ان کی‬
‫اوالد بنی ارسائیل یعنی اوالد ارسائیل کہالئی۔ حرضت یعقوب علیہ السالم کے ایک بیٹے کا‬
‫نام یہودا تھا جن کی نسل کو ھم یہودیوں کے نام سے پکارتے ہیں۔ یہ صندوق بنی ارسائیل‬
‫موسی علیہ السالم تھے یہ‬ ‫ٰ‬ ‫کے پیغمربوں کے پاس آ گیا۔ یہودیوں کے پہلے رسول حرضت‬
‫صندوق ان کے زیراستعامل رہا۔ اس میں آپ علیہ السالم اپنا عصا مبارک اور آپ پر نازل‬
‫ہونے والی تورات کی لوحیں رکھا کرتے تھے یعنی اس صندوق میں انبیا کے معجزات کی اشیا‬
‫موسی علیہ السالم اور حرضت ہارون علیہ السالم کے دنیا سے‬ ‫ٰ‬ ‫محفوظ ھوتی تھیں۔حرضت‬
‫رخصت ہونے پر ان کے لباس عصا مبارک ‪ ،‬عاممہ مبارک اور آسامن سے اتارا جانے واال من و‬
‫سلوی بھی اس صندوق میں محفوظ کر دیا گیا اور یہ صندوق قوم کے رسداروں کی تحویل‬ ‫ٰ‬

‫‪itsurdu.blogspot.com‬‬
‫‪itsurdu.blogspot.com‬‬
‫میں چال گیا۔ یہ معجزات اللہ کی طرف سے ان انبیا پر اتارے گئے تھے چناچہ ان کی برکت‬
‫سے اس صندوق کو خاص فضیلت حاصل تھی۔‬
‫بنی ارسائیل کے لوگ اس صندوق کا بے حد احرتام کرتے تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی اس‬
‫صندوق کی برکت سے ان کو بہت زیادہ فوائد حاصل ہوتے تھے کبھی کوئی آسامنی آفت‬
‫آتی تو یہ اس صندوق کے سامنے بیٹھ کر دعا کرتے تو وہ آفت حیرت انگیز پر فورا" ٹل‬
‫جاتی۔کبھی زلزلہ ‪ ،‬سیالب خوفناک آندھی و طوفان آتا تو یہ تابوت سکینہ کے وسیلے سے‬
‫دعا کرکے اس سے نجات پا لیا کرتے۔ اسی طرح جنگ و جدل کے دوران بڑے سے بڑے‬
‫لشکر کے ساتھ مقابلہ کرتے وقت صندوق فوج کے آگے لیکر چلتے جس کی برکت سے ان‬
‫کے حوصلے بھی بلند ہوجاتے اور دشمن کی افواج پر کم سے کم جانی نقصان کے بدلے‬
‫غالب آ جاتے۔ خاص موقعوں اور تہواروں پر یہ صندوق کو عزت و احرتام سے کندھوں پر‬
‫اٹھا کر جلوس نکاال کرتے۔اس مقدس صندوق کی حفاظت کے لئے فوج کا ایک خصوصی‬
‫محافظ دستہ تعینات ہوتا تھا۔‬
‫‪om‬‬
‫یہ قوم بہت عجیب و غریب عادات کی مالک تھی ایک طرف تو صندوق اور اس میں‬
‫‪t.c‬‬
‫موجود اشیا کا احرتام اس قدر کہ تصور بھی نہیں کیا جاسکتا دورسی طرف اللہ کے احکامات‬
‫‪po‬‬
‫‪gs‬‬

‫سے مکمل روگردانی کرنا ان کا معمول بن چکا تھا۔ یہ نہایت ضدی اڑیل مغرور اور رسکش‬
‫‪lo‬‬

‫لوگ تھے۔ حد سے زیادہ اللچی مال دولت سے محبت کرنے والے اور ظامل تھے اپنے انبیا‬
‫‪.b‬‬
‫‪du‬‬

‫اور علام کی روک ٹوک پر ان کو خوفناک اذیتیں دیا کرتے تھے۔ جب ان کی رسکشی حد سے‬
‫‪ur‬‬
‫‪its‬‬

‫بڑھنے لگی تو اللہ نے ان کو عذاب دینے کے لئے ان پر قوم عاملقہ مقرر کر دی۔ اس قوم‬
‫کے بادشاہ جالوت نے ان پر انتہائی زبردست حملہ کیا ‪ ،‬ان کی بستیاں اجاڑ دیں ‪ ،‬شہروں‬
‫کو جال کر راکھ کے ڈھیر بنا دیا ‪ ،‬بے شامر لوگوں کو قتل عام کرکے ہالک کر دیا اور ان کا‬
‫تابوت سکینہ چھین کر ساتھ لے گیا۔ مفرسین کے مطابق اس نے اس تابوت کو گندگی کے‬
‫ڈھیر پر پھینک دیا۔ تابوت کی اس بے حرمتی پر اللہ کی طرف سے قوم عاملقہ پر اللہ کا‬
‫عذاب نازل ہوا۔جس شہر کے گندگی ڈھیر پر یہ صندوق پھینکا گیا تھا اس شہر میں ایک‬
‫عجیب سی وبا پھوٹ پڑی جس کا کسی حکیم معالج کے پاس عالج نہیں تھا۔ لوگ بہت‬
‫تیزی سے لقمہ ء اجل بننے لگے۔ لوگ پریشان ہوکر حاکم شہر کے پاس پہنچے اس نے‬
‫کاہنوں کو جمع کیا اور ان سے اس عذاب کی وجہ معلوم کرنا چاہی۔ کاہنوں نے حساب لگا‬
‫کر بتایا کہ اس عذاب کی وجہ تابوت سکینہ کی شدید بے حرمتی ہے۔‬

‫‪itsurdu.blogspot.com‬‬
‫‪itsurdu.blogspot.com‬‬
‫وہ لوگ اس صندوق کو بنی ارسائیل کو کسی صورت میں واپس نہیں کرنا چاہتے تھے چناچہ‬
‫یہ صندوق ایک دورسے شہر میں پہنچا دیا گیا۔ حیرت انگیز طور پر صندوق پہنچانے کے‬
‫بعداس شہر میں بھی وہی خوفناک مرض پھوٹ پڑا اور ہزاروں کی تعداد میں روزانہ انسان‬
‫مرنے لگے۔ کہا جاتا ہے اس صندوق کی وجہ اس قوم کے پانچ شہر مکمل طور پر تباہ‬
‫ھوگئے مختلف آفات امراض نے اس قوم کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔اس پر فیصلہ کیا گیا کہ‬
‫یہ تابوت واپس بنی ارسائیل کو دے دیا جائے۔ صندوق کو ایک بیل گاڑی پر رکھا گیا اور‬
‫اسے شہر سے نکال دیا گیا۔ خدا کی قدرت سے بیل اس صندوق کو لیکر بنی ارسائیل کے‬
‫ملک کی طرف روانہ ھوگئے۔ دورسی جانب اس زمانے میں بنی ارسائیل میں حرضت‬
‫شموئیل علیہ السالم معبوث کئیے گئے تھے ۔ حرضت شموئیل علیہ السالم طالوت کو جو کہ‬
‫ایک نیک انسان تھے بنی ارسائیل کا بادشاہ بنانا چاھتے تھے جبکہ بنی ارسائیل حسب‬
‫معمول رسکشی اختیار کئیے ہوئے تھے۔اپنے نبی کی کسی بات پر عمل کرنے کو تیار نہیں‬
‫تھے۔ آخرکار قوم کے رسداروں نے جان چھڑانے کی خاطر حرضت شموئیل علیہ السالم سے‬
‫‪om‬‬
‫مطالبہ کیا کہ اگر وہ اللہ کے سچے نبی ہیں اور چاھتے ھیں کہ ان کا حکم مانا جائے تو‬
‫‪t.c‬‬
‫وہ دعا کریں کہ ان کا قیمتی اور مقدس تابوت سکینہ ان کو واپس مل جائے اگر ان کی دعا‬
‫‪po‬‬

‫قبول ھوگئی تو وہ ان کی ہر بات تسلیم کر لیں گے۔ اس پر حرضت شموئیل علیہ السالم نے‬
‫‪gs‬‬
‫‪lo‬‬

‫حکم ربی سے ان کے ساتھ وعدہ کر لیا کہ تابوت سکینہ اگلے روز صبح تک خودبخود ان‬
‫‪.b‬‬
‫‪du‬‬

‫کے پاس پہنچ جائے گا۔ اس پر رسدار ان کا مذاق اڑانے لگے کیونکہ وہ قوم عاملقہ کی‬
‫‪ur‬‬

‫غضبناکی سے اچھی طرح واقف تھے اور جانتے تھے کہ ان کے قبضے سے اس تابوت کا‬
‫‪its‬‬

‫واپس ملنا ناممکن تھا۔ اگلے روز بیل گاڑی پر لدا ہوا تابوت سکینہ ان تک پہنچ گیا جس پر‬
‫حسب وعدہ انہوں نے اپنے نبی کا حکم مان کر طالوت کو اپنا بادشاہ تسلیم کر لیا۔ اوپر‬
‫والی قران پاک کی آیت میں اسی واقعہ کا ذکر کیا گیا ہے۔ تابوت سکینہ دوبارہ حاصل‬
‫ہونے پر اس قوم کے حاالت میں ایک بار پھر بہرتی آنے لگی لیکن ان کے اعامل وہی رھے۔‬
‫پھر حرضت داؤد علیہ السالم کا دور آیا‪ ،‬آس وقت تک یہ قوم خانہ بدوشوں کی سی زندگی‬
‫گذارتی تھی اور تابوت سکینہ بھی ایک خیمہ میں ہی رکھا جاتا تھا۔ حرضت داؤد علیہ‬
‫السالم نے ان کے لئے ایک عبادت گاہ تعمیر کرنے کا ارادہ کیا جسے ان کے بعد ان کے بیٹے‬
‫حرضت سلیامن علیہ السالم نے بیت املقدس کے مقام پر عظیم الشان عبادتگاہ کی شکل‬
‫میں پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ تابوت سکینہ کو خیمنے سے نکال کر اس عبادتگاہ میں رکھ‬
‫دیا گیا۔ اس عبادت گاہ کے تابوت سکینہ والے حصے میں سوائے انبیا اور سب سے بڑے‬
‫عامل کے کسی کو جانے کی اجازت نہیں تھی۔ حرضت سلیامن کی وفات کے بعد آپ کی‬

‫‪itsurdu.blogspot.com‬‬
‫‪itsurdu.blogspot.com‬‬
‫انگوٹھی مبارک بھی اسی تابوت میں محفوظ کر دی گئی۔ جب حرضت زکریا علیہ السالم کا‬
‫زمانہ آیا تو اس وقت تک یہ قوم اس قدر گمراہی میں ڈوب چکی تھی کہ اللہ کے پیغمربوں‬
‫کی تذلیل و تحقیر ان کا معمول بن چکی تھی ان پہ ظلم و تشدد ان کے لئے عام سی بات‬
‫تھی۔ جب حرضت زکریا علیہ السال م کوزندہ آرے سے چیرا گیا ‪ ،‬اور بعد میں ان کے بیٹے‬
‫یحی علیہ السالم کو انتہائی بے رحمی سے قتل کیا گیا تو اللہ تعالی ان سے سخت‬
‫حرضت ٰ‬
‫عیسی علیہ السالم کی پیدائش سے ‪ 586‬سال پہلے کی بات ہے کہ‬‫ٰ‬ ‫ناراض ہوگیا۔ یہ حرضت‬
‫یحی کے قتل کے تھوڑے ہی عرصہ بعد عراق کے بادشاہ بخت نرص نے ارسائیل پر‬ ‫حرضت ٰ‬
‫بہت بڑا حملہ کیا ‪ ،‬ارسائیل کی اینٹ سے اینٹ بجا دی‪ ،‬الکھوں یہودی قتل کئیے اور الکھوں‬
‫کو غالم بنا لیا۔ بیت املقدس کو مکمل تباہ کر دیا اور اس میں رکھے تابوت سکینہ کو قبضے‬
‫میں لے کر اپنے ساتھ لے گیا۔ یہ وقت بنی ارسائیل پر تاریخ میں سب سے کڑا تھا۔ بخت‬
‫نرص نے تابوت سکینہ کا کیا کیا‪ ،‬یہ آج تک کسی کو معلوم نہیں ہوسکا۔‬
‫تابوت سکینہ ہمیشہ کے لئے یہودیوں سے چھن گیا۔ساتھ ہی یہودی قوم۔۔۔۔ وہ قوم جو‬
‫‪om‬‬
‫تاریخ کی سب سے بہرتین قوم تھی۔ جسے اللہ کی الڈلی قوم ہونے کا فخر حاصل تھا اپنی‬
‫‪t.c‬‬
‫بداعاملیوں کی وجہ سے ہمیشہ کے لئے اللہ کی بارگاہ میں ملعون ہوگئی۔ دنیا میں رسوا‬
‫‪po‬‬

‫ہوکر رہ گئی۔‬
‫‪gs‬‬
‫‪lo‬‬

‫آج یہودیوں کو دو ہزار سال بعد دوبارہ ارسائیل کی رسزمین پر قدم جامنے کا موقع مال ہے‬
‫‪.b‬‬
‫‪du‬‬

‫تو بھی اس قوم کی وہی عادات و اطوار ہیں۔ وہی ظلم و جرب‪ ،‬دھونس دھاندلی‪ ،‬تکرب‪،‬خود‬
‫‪ur‬‬
‫‪its‬‬

‫اعلی و ارفع سمجھنے کا خناس‪ ،‬اللہ کی طرف سے لعنت زدہ ہوجانے کے‬ ‫کو ساری دنیا سے ٰ‬
‫باوجود بھی ابھی تک اللہ کی الڈلی قوم ہونے کی خوش فہمی موجود ہے۔ وہی مال و‬
‫دولت کا اللچ اور مال جمع کرنے کے وہی صدیوں پرانے شیطانی طریقے‪ ،‬ان کا کچھ بھی‬
‫نہیں بدال۔آج بھی اسی جگہ حرضت سلیامن علیہ السالم والی عبادت گاہ تعمیر کرنے کا‬
‫جنون اور اسی طرح تابوت سکینہ کو دوبارہ حاصل کرکے ھیکل سلیامنی میں رکھنے کا‬
‫بخارہے۔ یہ آج بھی مسجد اقص ٰی کی مغربی دیوار جو ٹائٹس کے حملے میں بچ گئی تھی‬
‫ھیکل سلیامنی کی آخری نشانی سمجھ کر اس سے لپٹ لپٹ کر دھاڑیں مار کر روتے ہیں۔‬
‫اپنی عظمت کے دنوں کو یاد کرکے رونا ان کی عبادت بن چکی ہے لیکن ابھی تک ناسمجھ‬
‫ہیں۔۔۔‬
‫ان کے جنون اور ماضی سے لپٹے رھنے کا یہ عامل ہے کہ پورے کرہ ارض کو کھود کر اس‬
‫میں سے تابوت سکینہ تالش کرتے پھر رھے ھیں۔ان کو اپنے مسایا (آخری مسیحا) کا بے‬

‫‪itsurdu.blogspot.com‬‬
‫‪itsurdu.blogspot.com‬‬
‫صربی سے انتظار ہے جس کے جھنڈے تلے ایک بار پھر ان کو پوری دنیا پر غلبہ حاصل‬
‫ہوجائے گا۔ اس ایک آنکھ والے مسایا (دجال اکرب) سے ان کو اس قدر محبت ہے کہ پوری‬
‫دنیا میں اس کی ایک آنکھ کی نشانی کا پرچار کرتے پھر رھے ھیں۔اس کی آمد پر متحد‬
‫ھونے کے لئے کئی خفیہ تنظیمیں بنا رکھی ہیں جو اسے خوش آمدید کہہ کر اسے خدا مان‬
‫لیں گی۔‬
‫تابوت سکینہ کی موجودہ جگہ کے بارے میں مختلف لوگ قیاس آرائیاں کرتے رہتے ہیں ۔‬
‫اس پر انگریز عیسائیوں اور یہودیوں نے بڑی ریرسچ کیں ہیں۔ لیکن حتمی طور پر سارے‬
‫ایک نقطے پر متفق نہیں ہوسکے۔ لیکن مجھے جو سب سے قرین قیاس تھیوری لگتی ہے‬
‫وہ یہ کہ اس وقت یہ صندوق یا تابوت حرضت سلیامن علیہ السالم کے محل میں کہیں دفن‬
‫ہے۔ جو فلسطین میں آج بھی گم ہے جس کو یہودی کافی عرصے سے ڈھونڈنے کی کوشش‬
‫کررہے ہیں۔ اور آئے دن وہاں بیت املقدس میں کھدائی کرتے رہتے ہیں۔‬
‫اس کے متعلق بہت سے نظریات ہیں اور میرا خیال ہے کہ یہ تابوت اب بھی حرض ت‬
‫‪om‬‬
‫سلیامن علیہ السالم کے محل کے اندر ہی کہیں دفن ہے۔‬
‫‪t.c‬‬
‫کچھ کے نزدیک اس کو افریقہ لے جایا گیا۔‬
‫‪po‬‬

‫وسطی میں موجود ہے۔‬ ‫ایک مشہور ماہر آثار قدیمہ ران وائٹ کا کہنا ہے کہ یہ مرشق‬
‫‪gs‬‬

‫ٰ‬
‫‪lo‬‬

‫کچھ لوگوں کے مطابق اسکو ڈھونڈنے کی کوشش انگلینڈ کے عالقے میں کرنی چاہیے۔‬
‫‪.b‬‬
‫‪du‬‬

‫جبکہ کچھ سکالرز کا ماننا ہے کہ یہ تابوت ایتھوپیا کے تاریخی گرجا گھر ایکسم میں پڑا‬
‫‪ur‬‬

‫ہواہے۔‬
‫‪its‬‬

‫ایک اور نظریہ ہے کہ یہ بحیرہ مردار کے قریب ایک غار کے اندر کہیں گم ہو چکا ہے۔‬
‫ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ یہودیوں نے ‪ 1981‬میں اسے حرضت سلیامن علیہ السالم کے‬
‫پہلے محل سے کھدائی کے دوران نکال کر کہیں نامعلوم جگہ پر منتقل کردیا ہے۔ جبکہ‬
‫کھدائی کرنے والے یہودیوں کا کہنا تھا۔ کہ وہ اس صندوق کے بالکل قریب پہنچ گئے تھے۔‬
‫لیکن ارسائیلی گورمننٹ نے مسلامنوں اور عیسائیوں کے پریرش میں آکر اس کی کھدائی پر‬
‫پابندی لگا دی تھی۔ اسلئے انہیں یہ کام نامکمل ہی چھوڑنا پڑا۔‬
‫بہرحال کوششیں جاری ہیں لیکن تاحال انہیں ناکامی کا سامنا ہے۔ اور حتمی طور پر کچھ‬
‫نہیں کہا جاسکتا کہ یہ تابوت کہاں ہے‬

‫‪itsurdu.blogspot.com‬‬

You might also like