You are on page 1of 6

‫انسان کی مٹی سے تخلیق قسط اول‬

‫خنوم قدیم مصری دیوتاوں میں سے بھیڑ کے سر واال ایک د یوتا تھا۔ جو تخلیق کرنے کا سرپرست تھا اور جس کو‬
‫عظیم کمہار کہا جاتا تھا۔ وہ قدیم ترین خداوں میں سے تھا جو چکنی مٹی سے انسانیت کو خلق کرتا تھا۔ خدائے خنوم کا‬
‫ذرائع چکنی مٹی دریائے نیل تھا ساالنہ جب سیالب آتا تو گردو نواع میں زندگی کی لہر دوڑ جاتی۔ خنوم انسانی بچوں‬
‫کو کمہار کے چلنے والے تختے پر خلق کرتا اور پھر ماں کی بچہ دانی میں رکھتا۔‬

‫یہ وہ قدیم اور ابتدائی نظریات تھے جو انسان کی تخلیق کو چکنی مٹی سے جوڑتے تھے اسی سے بعد میں مختلف‬
‫مذاہب نے یہ عقیدہ اختیار کیے رکھا۔‬

‫سب سے پہال آغاز ہم اسالمی نظریات سے ہی کرتے ہیں قران میں اس بارے میں بہت تفصیل سے اس کا بار بار ذکر‬
‫آیا ہے کہ ہم نے انسان کو مٹی سے پیدا کیا جو مصری نظریات کے عین مطابق ہے۔‬

‫قرآن میں انسان کی تخلیق اور پیدائش کے ان مراحل کو سورة ال ٔمومنون ‪ ‬میں اس طرح بیان کیا گیا ہے‪:‬‬

‫ْن ‪ ‬۔ ُث َّم َخلَ ْق َنا ال ُّن ْط َف َة َعلَ َق ًة َف َخلَ ْق َنا ْال َعلَ َق َة مُضْ َغ ًة‬ ‫ان مِنْ س ُٰللَ ٍة مِّنْ طِ ی ٍ‬
‫ْن‪  ‬۔ ُث َّم َج َع ْل ٰن ُہ ُن ْط َف ًة فِیْ َق َر ٍ‬
‫ار َّمکِی ٍ‬ ‫َولَ َق ْد َخلَ ْق َنا ااْل ِ ْن َس َ‬
‫ٰ‬
‫ک ُ اَحْ َسنُ ْالخلِقِی َْن‬ ‫ہّٰللا‬ ‫ٰ‬ ‫ٰ‬ ‫ُ‬ ‫ٰ‬ ‫ٰ‬
‫االمُضْ َغ َة عِ ظمًا َفکَ َس ْو َنا ْالعِظ َم لَحْ مًا ق ث َّم اَ ْن َشاْن ُہ َخ ْل ًقا ا َخ َر ط َف َت ٰب َر َ‬ ‫َف َخلَ ْق َن ْ‬

‫'' اور ہم نے انسان کو مٹی سے پیداکیا۔پھر ہم نے اسے ایک محفوظ مقام (رحم مادر)میں نطفہ بنا کر رکھا۔پھر نطفہ‬
‫کو لوتھڑا بنایا پھر لوتھڑے کو بوٹی بنایا پھر بوٹی کو ہڈیاں بنایا پھر ہڈیوں[ پر گوشت چڑھایا‪،‬پھر ہم نے اسے ایک اور‬
‫ہی مخلوق بنا کر پیدا کر دیا۔ پس بڑا بابرکت ہے ‪،‬ہللا جو سب بنانے والوں سے بہتر بنانے واال ہے''‪ ‬‬

‫اچھا اس کی تفسیر میں مسلمان سللت کو مٹی کا ست کہتے[ ہیں‬


‫یعنی مٹی میں موجود کیمائی عناصر اس کی تخلیق میں استعمال کئے گئے۔ دوسری جانب خنوم کی طرح بنا لینے کے‬
‫بعد اس مٹی کو رحم مادر میں رکھا گیا۔ یہ سات مراحل پر مشتمل نظریہ اسالم سے پہلے یونانیوں اور مصریوں کا ہی‬
‫تھا۔‬
‫ه َُو الَّذِي َخلَ َق ُكم مِّن طِ ٍ‬
‫ين(االنعام‪)2 : 6 ،‬‬
‫(اﷲ) وہی ہے جس نے تمہیں مٹی کے گارے سے پیدا فرمایا۔‬
‫اس نظریے میں دوبارہ اسی گارے کا ذکر ہے جو دریائے نیل میں سیالب کے دوران ذرخیز مٹی آجاتی تھی اسی چکنی‬
‫مٹی کو گارا کہا گیا ہے۔‬

‫ار ًة ُأ ْخ َرى(طه‪)55 : 20 ،‬‬


‫ِم ْن َها َخلَ ْق َنا ُك ْم َوفِي َها ُنعِي ُد ُك ْم َو ِم ْن َها ُن ْخ ِر ُج ُك ْم َت َ‬
‫(زمین کی) اسی (مٹی) سے ہم نے تمہیں[ پیدا کیا اور اسی میں ہم تمہیں[ لوٹائیں گے اور اسی سے ہم تمہیں[ دوسری‬
‫مرتبہ (پھر) نکالیں گے۔‬
‫ال مِّنْ َح َمٍإ مَّسْ ُن ٍ‬
‫ون(الحجر‪)26 : 15 ،‬‬ ‫ص ٍ‬‫ص ْل َ‬ ‫َولَ َق ْد َخ َل ْق َنا اِإْلن َس َ‬
‫ان مِن َ‬
‫اور بیشک ہم نے انسان کی تخلیق ایسے خشک بجنے والے گارے سے کی جو (پہلے) سِ ن رسیدہ (اور دھوپ‬
‫اور دیگر طبیعیاتی اور کیمیائی اثرات کے باعث تغیر پذیر ہو کر) سیاہ بو دار ہو چکا تھا۔‬
‫اس آیت کے مطابق انسان کی تخلیق بجتے ہوئے گارے سی کی گئی یعنی کمہار جب مٹی کو پکا کر گرم‬
‫کرتا ہے تو بجتی ہے اسی سوچ سے یہ اخذ کیا گیا کہ انسان کی تخلیق بھی ان مراحل پر ہوئی اور وہ گارا‬
‫بدبودار تھا۔‬
‫ين اَّل ِزبٍ(الصافات‪)11 : 37 ،‬‬
‫ِإ َّنا َخلَ ْق َناهُم مِّن طِ ٍ‬
‫بیشک ہم نے اِن لوگوں کو چپکنے والے گارے سے پیدا کیا ہے۔‬
‫ه َُو الَّذِي َخ َل َق ُكم مِّن ُت َرابٍ(المؤمن‪)67 : 40 ،‬‬
‫وہی ہے جس نے تمہاری (کیمیائی حیات کی ابتدائی) پیدائش مٹی سے کی۔‬
‫ار(الرحمن‪)14 : 55 ،‬‬ ‫ال َك ْال َف َّخ ِ‬
‫ص ٍ‬‫ص ْل َ‬ ‫َخلَ َق اِإْلن َس َ‬
‫ان مِن َ‬
‫اسی نے انسان کو ٹھیکری کی طرح بجتے ہوئے خشک گارے سے بنایا‪o‬‬
‫َيا َأ ُّي َها ال َّناسُ ا َّت ُقو ْا َر َّب ُك ُم الَّذِي َخ َل َق ُكم مِّن َّن ْف ٍ‬
‫س َوا ِح َدةٍ(النساء‪)1 : 4 ،‬‬
‫اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہاری پیدائش (کی ابتداء) ایک جان سے کی۔‬

‫دوسرے مذاہب جو اس نظریے کو پیش کرتے ہیں ان میں‪:‬‬

‫میسو پوٹیمیا موجودہ‪ ‬عراق کاایک قدیم شہر‪ ‬بابی لونیا‪ ‬اور‪ ‬کلدانی‪  ‬سلطنت کا درالحکومت ‪ ،‬موجودہ بغداد سے‬
‫‪ 55‬میل دور‪ ،‬بجانب جنوب ‪ ،‬دریائے فرات‪ ‬کے کنارے آباد تھا۔ چار ہزار سال قبل مسیح کی تحریروں میں اس‬
‫شہر کا تذکرہ ملتا ہے۔ ‪ 175‬قبل مسیح میں بابی لونیا کے بادشاہ‪ ‬حمورابی‪ ‬نے اسے اپنا پایہ تخت بنایا تو یہ دنیا‬
‫کا سب سے بڑا اور خوب صورت شہر بن گیا۔‬
‫اسی تہذ یب میں ارورو نامی ایک ماں دیوی کی عبادت کی جاتی تھی جو کہ انسان کی تخلیق انیکی اور انیلل‬
‫سے کرتی تھی۔ اس د یوی کو رحم مادر کی دیوی کہا جاتا تھا اور تمام خداوں کی دایہ تھی۔۔ جب اس دیوی کو‬
‫آس سے حکم ملتا جو کہ دیوتا تھا تو یہ چکنی مٹی کو گشتو کے خون ( جو کہ ایک چھوٹا عقلمندی کا خدا‬
‫تھا بڑے خدا اس کی قربانی دیتے[ اور اس کے خون کو استمعال کیا جاتا تھا) سے مال کر انسان کا جسم بناتی‬
‫اور اس سے سات مردوں اور سات عورتوں کو پیدا کرتی۔ اس عقیدے[ کے مطابق انسان عقلمندی اور چکنی‬
‫مٹی کا مرکب ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ قران سے کئی سال پہلے یہ عقیدہ میسو پوٹیمیا اور بابی لونیا‬
‫میں پایا جاتا تھا۔‬

‫قدیم کنعان کے مذاہب بھی یہی عقیدہ رکھتے تھے کہ انسان کی تخلیق مٹی سے کی گئی ہے۔‬

‫سمیری‪ :‬عراق‪  ‬کی ایک قدیم تہذیب کا نام ہے جو چار ھزار سال قبل مسیح سے لے کر تین ھزار سال قبل مسیح‬
‫تک دریائے‪ ‬دجلہ‪ ‬و‪ ‬فرات‪ ‬کے درمیان موجود تھی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ لوگ‪ ‬سامی النسل‪ ‬نہیں تھے اور اس‬
‫ٰ‬
‫اعلی ترقی یافتہ تھی اور وہ لکھنا پڑھنا جانتے تھے۔ ان کی لکھی‬ ‫عالقے کے باھر سے آئے تھے۔ ان کی زبان‬
‫ہوئی تختیاں قدیم‪ ‬مصر‪ ‬سے ملنے والی تحریر سے بھی پرانی ہیں۔‬
‫سیمویل نوح کرامر جو کے سمیری تہزیب کا علم اآلشوريات (زبان‪ ،‬ثقافت‪ ،‬تاریخ) کا ماہر تھا اس کے مطابق‬
‫‪ 1956‬میں دریافت ہونے والی سمیری تختیاں میں مٹی سے انسان کی تخلیق کا ذکر موجود ہے۔‬
‫نامو اور نینما جن کو خداوں کی مدد حاصل تھی زمین کی گہری مٹی کو لے کر اس کو مال کر انسان کو بنانا‬
‫ان کا کام تھا۔‬
‫خداوں کو خوراک تالش کرنے میں دقت تھی اور اس کا یہ مسلہ اور بھی بڑھ جاتا تھا جب بعد میں پیدا ہونے‬
‫والی دیویاں بھی اس کے ساتھ مل جاتیں۔ انیکی جو کہ پانی اور عقل کا خدا تھا سمندر میں گہری نیند سوتا رہتا‬
‫ہے صرف وہی طاقت رکھتا ہے خداوں کی مدد کر سکے۔ پر وہ انیکی اتنی گہری نیند[ سوتا ہے کہ ان خداوں‬
‫کی آواز نہیں[ سن سکتا۔‬
‫انیکی کی ماں نامو ہے جو کہ تمام خداوں کی ماں ہے وہ خداوں کی شکایتں انیکی کے پاس لے کر آتی ہے‬
‫اور اس سے التجا کرتی ہے کہ بیٹا اپنی نیند سے بیدار ہو جاو اور جو بہتر ہے وہ کرو اور خداوں کے ایسے‬
‫غالم بناو جو خود اپنے جیسے اور غالم بنا سکتے ہوں اور خداوں کی مدد کر سکیں۔‬
‫انیکی اس پر غور و فکر کرتا ہے تمام اچھایئاں اور برایئاں جمع کر کے اپنی ماں سے کہتا ہے اے ماں جس‬
‫مخلوق کا تم نے ذکر کیا ہے وہ اس طرح موجود ہے کہ خداوں کا تصور ان کے ذہنوں میں ڈال دیا جائے۔ ان‬
‫کا دل اس طرح تشکیل دو کہ زمین کی گہری مٹی سے مٹی لو اور اس کو اچھائیوں اور برا ئیوں سے گوند‬
‫کر گاڑھا کرو اور اس سے دل اور تما م اعضا ء بنا ڈالو۔‬
‫نامو جو تمام خداوں کی ماں ہے بیٹے[ سے مخاطب ہوتی ہے اور کہتی ہے کہ نینما تمہارے سامنے کام کرے‬
‫گی جو کہ ایک دیوی ہے۔ جب کہ تم ایک مثال خلق کرو گے۔ اور پیدائش کی دیوی بھی تمہارے ساتھ ہو گی۔‬
‫نامو کہتا ہے اے ماں نامولود کے ایمان کے مطابق اس پر خداوں کا تصور ڈالنا جو کہ انسان ہو گا۔‬
‫یہ تختی پر لکھے الفاظ تھے جو مٹی سے تخلیق کی دیوماالئی داستان بیان کر رہی تھی۔‬
‫مصری تہزیب‪ :‬جس میں خنوم نامی دیوتا مٹی سے انسان کی تخلیق کرتا تھا۔‬
‫شیلوک‪ :‬یہ افریقی تہذیب ہے جو دریائے نیل کے کنارے سوڈان میں آباد ہیں۔ ان کے مطابق جھوک خدا انسان‬
‫کو چکنی مٹی سے خلق کرتا ہے۔ وہ خدا شمال کی طرف گیا اور اسے سفید مٹی ملی جس سے اس نے یورپ‬
‫کے لوگ تخلیق کئے۔ اور عرب کو بھورے رنگ کی مٹی سے تخلیق کیا افریقن کو سیاہ مٹی سے بنایا گیا۔‬
‫ان کا ایک اور دلچسپ نظریہ یہ ہے کہ خدا نے چھپکلی کو تالب میں سات دن کے لیے بھگویا اور پھر‬
‫ساتویں دن انسان کو پکارا اور چھپکلی کی بجائے انسان باہر اگیا۔‬
‫انکا ‪ :‬جنوبی امریکہ کی ایک قوم جس نے جنوبی اپریکہ کا بیشتر حصہ فتح کر لیا تھا۔ عظیم الشان سلطنت کا صدر مقام‬
‫کوزکو تھا۔ بادشاہ کے لقب پر ساری قوم انکا کہالنے لگی۔ ‪1569‬ء میں ہسپانیوں نے ان پر قبضہ کر کہ ساری سلطنت‬
‫زیر نگیں کر لی۔‬
‫انکا تہذیب و تمدن اور علم و فن میں اس وقت کی تمام امریکی اقوام میں بہت آگے تھی۔ انھوں نے اپنا ایک مخصوص‬
‫نظام سیاست و معیشت وضع کیا تھا۔ جس کے مطابق بادشاہ ملک کا حکمران ہونے کے عالوہ رعایا کا دینی پیشوا بھی‬
‫تھا۔ تمام ذرائع پیداوار حکومت کی تحویل میں‌تھے اور ریاست عوام کی بنیادی ضرورتیں پوری کرنے کی پابند تھی۔‬
‫انکا نے زراعت کو ترقی دی۔ سڑکیں ‪ ،‬پل اور آبی ذخائر تعمیر کیے۔ کوزہ گری ‪ ،‬دھات سازی اور پارچہ بافی میں‬
‫انھیں کمال حاصل تھا۔ یہ لوگ آفتاب پرست تھے۔‬
‫فيراكوتشا خدا نے زمین اور آسمان بنائے اور زمین کو مردوں سے بھر دیا۔ اس وقت کوئی سورج نا تھا اور لوگ‬
‫اندھیرے میں چلتے پھرتے تھے۔ ان بندوں نے خدا کی نافرمانی کی اوراس نے ان کو ختم کر دینا چاہا کچھ کو تو پتھر‬
‫بنا دیا اور کچھ پر سیالب عظیم مسلط کر دیا جس کا پانی زمین کے بلند ترین پہاڑوں تک تھا۔ اس عذاب سے صرف‬
‫وہی مرد و عورت بچے جو نیکی کے ڈبے میں تھے۔ پھر وہ ایک پہاڑ پر جا کر رکے اور وہاں خدا نے ان کی قومیں‬
‫بنائیں اور مٹی سے ان کی صورتیں بناتا رہا۔ ہر قوم کو اس نے زبان دی گانے دئے[ اور بیج تاکہ وہ کاشت کر سکیں۔‬
‫پھر آخر پر اس نے دوبارہ مٹی سے بنا لینے کے بعد ان میں روح پھونک دی اور جس جگہ پر زمین میں کہا وہاں جا‬
‫کر وہ بسنے لگے۔‬
‫یہ امریکی تہذیب ہے جس نے مٹی کی تخلیق کا ذکر کیا ہے نا صرف عربوں میں یہ بات عام تھی بلکے پوری دنیا اس‬
‫نظریئے کا شکار رہی۔‬

‫قدیم یونانی‪ :‬قدیم یونانیوں میں مشہور دیو ماالئی کردار پرومیتھیس تھا جو کہ ای[ک دیوت[ا تھ[ا جیس[ے انس[انوں کے س[اتھ‬
‫ہمدردی کرنے پر سزا دی گئی تھی۔‬
‫پرومیتھیس نے مٹی سے انسانوں کو خلق کیا اور اتھینا نے اس میں اپنی روح پھون[ک دی۔ پ[رومیتھیس نے ای[پی میتھیس‬
‫کو یہ کام سونپا کہ وہ انسانوں کو مختلف حصوصیات دے لیکن جب وہ انسانوں تک پنہچا تو تمام خوبیاں تقسیم ہو چکیں‬
‫تھیں انسان کے لیے کوئی بھی خوبی نا بچی۔ اس لیے پرو میتھیس نے انسان کو بنای[[ا اور اس ک[[و آگ جالنے ک[[ا ط[[ریقہ‬
‫سیکھایا۔‬
‫کہانی کے مطابق سب سے بڑا دیوتا زیوس انسانوں کی بری حرکتوں کی وجہ سے نسل انسانی کو سردی سے ختم کر‬
‫دینا چاہتا تھا‪ ،‬پرومتھیس کو جب اس بات کی خبر ہوئي تو اس نے انسانوں کو سردی سے بچانے کے لیۓ آگ جالنے‬
‫کا فن سکھایا اور یوں انسان بچ گیا۔ زیوس کو جب اس پورے واقع کی خبر ہوئی تو اسنے سزا کے طور پر پرومیتھیس‬
‫کو ایک چٹان سے بندھوا دیا اور اس پر ایک گدھ چھوڑ دیا جو اسکے جگر کو کھا جاتا ہے۔ اگلے دن پرومیتھیس پھر‬
‫ٹھیک ہو جاتاہے اور گدھ پھر اسکے جگر کو کھاتا ہے۔ پرومتھیس اپنے کئے پر پچھتایا نہیں۔ انسانوں نے بھی اسکی‬
‫اس قربانی کو یاد رکھا۔‬
‫یہ پوری دیو ماالئی داستان پرھنے کے وابل ہے جس کو پڑھ لینے کے بعد ابراہیمی مذاہب اس کا چربہ لگتے ہیں۔‬
‫جنوبی کلیفونیا کے ریڈ انڈین‪ :‬ان کے عقیدے[ کے مطابق چینیگینچ نے انسانوں مرد اور عورت کو مٹی سے بنایا۔‬
‫یہ نظریات اسٹریلیا تک پھیلے ہوئے ہیں جہاں پر اسالم اور ابراہیمی مذاہنب کا اس وقت وجود بھی نہیں تھا۔‬
‫دوسری قسط میں اشیا‪ ،‬اسٹریلیا‪ ،‬یورپ کے بہت سارے مذاہب کے ساتھ نتیجہ بھی اخذ کروں گا‬
‫اناالحق‬

‫‪Asia‬‬

‫‪Thus the Karens of Burma say that God "created man, and of what did he form him? He created man at first from‬‬
‫‪the earth, and finished the work of creation. He created woman, and of what did he form her? He took a rib from the‬‬
‫"‪man and created the woman.‬‬

‫‪The aborigines of Minahassa, in the north of Celebes, say that two beings called Wailan Wangko and Wangi‬‬
‫‪(created humans from earth). Said Wailan Wangko to Wangi, "Return and take earth and make two images, a man‬‬
‫"‪and a woman.‬‬

‫‪The Dyaks of Sakarran in British Borneo say that the first man was made by two large birds. At first they tried to‬‬
‫‪make men out of trees, but in vain. Then they hewed them out of rocks, but the figures could not speak. Then they‬‬
‫‪moulded a man out of damp earth and infused into his veins the red gum of the kumpang-tree. After that they called‬‬
to him and he answered ; they cut him and blood flowed from his wounds, so they gave him the name of Tannah
Kumpok or "moulded earth.

The supreme god of the Island of Nias, Luo Zaho, took a handful of earth as large as an egg, and fashioned out of it
a figure like one of those figures of ancestors which the people of Nias construct. Having made it, he put it in the
scales and weighed it; he weighed also the wind, and having weighed it, he put it on the lips of the figure which he
had made ; so the figure spoke like a man or like a child, and God gave him the name of Sihai.

The Bila-an, a wild tribe of Mindanao, one of the Philippine Islands, relate the creation of man … (by) a certain
being named Melu. He fashioned them accordingly in his own likeness out of the leavings of the scurf whereof he
had moulded the earth, and these two were the first human beings.

The Bagobos, a pagan tribe of South-Eastern Mindanao, say that in the beginning a certain Diwata made the sea and
the land, and planted trees of many sorts. Then he took two lumps of earth, shaped them like human figures, and spat
on them; so they became man and woman.

The Kumis, who inhabit portions of Arakan and the Chittagong hill tracts in eastern India, told Captain Lewin the
following story of the creation of man. God made the world and the trees and the creeping things first, and after that
he made one man and one woman, forming their bodies of clay.

According to the Korkus, an aboriginal tribe of the Central Provinces of India: Thereupon the god (Mahadeo aka
Shiva) repaired to the spot, and taking a handful of the red earth he fashioned out of it two images, in the likeness of
a man and a woman.

A like tale is told, with a curious variation, by the Mundas, a primitive aboriginal tribe of Chota Nagpur. They say
that the Sun-god, by name Singbonga, first fashioned two clay figures, one meant to represent a man and the other a
woman.

(According to) the Santals of Bengal… Some say ' she (Malin Budhi) made them (humans) of a kind of froth which
proceeded from a supernatural being who dwelt at the bottom of the sea, but others say she made them of a stiff
clay.[9]

You might also like