Professional Documents
Culture Documents
Barmooda Try
Barmooda Try
فہرست مضامین
دجال کے بارے میں آپﷺ کا خطبہ
برمودا تکون کا محل وقوع
بر مودا ٹرائی اینگل تکون کی شکل میں
آگ کے گولے اور برمودا ٹرائی اینگل
اڑن طشتریاں اور دجال
اڑن طشتریوں کی حقیقت
جدید ترین لیزر شعاعیں
اڑن طشتریوں کے بارے میں محقیقن کی آراء
اڑن طشتریاں اور بر مودا تکون
برمودا تکون سائنس کی نظر میں
برمودا تکون میں غائب ہونے والےجہاز اور کشتیاں
مختلف مذاہب کی آراء
برمودا تکون میڈیا کی نظر میں
حضرت محمدﷺ نے اپنی امت کو فتنوں کے بارے میں آگاہ کر دیا ۔جب آپﷺ کو
ابن صیاد کے بارے میں پتہ چالتوآپﷺ خود اس کی تحقیق کے لیے گئے تو اس کی
حقیقت دریافت کی اور دور حاضر میں بھی برمودا تکون کے بارے میں تحقیق
کرنے کی ضرورت ہے ۔ کیونکہ برمودا تکون کے بارے میں مختلف نظریات
پائے جاتے ہیں۔بعض محقیقن اس کو ہی دجال کا محل کہتے ہیں جو کہ سمندر کی
تہہ میں موجود ہے۔ برمودا ٹرائی اینگل کے بارے میں سائنس کے نظریات مختلف
ہیں۔ سائنس کی نظر میں یہ ایک مقناطیسی بھور ہے جو چیزوں کو اپنی طرف
کھینچ لیتا ہے نا کہ ا س جگہ دجال کی رہائش ہے۔ برمودا ٹرائی اینگل کے ساتھ
اڑن طشتریوں کا گہرا تعلق ہے۔ کیونکہ یہ بھی اسی جگہ سے پرواز کرتی ہیں
جس جگہ کو برمودا ٹرائی اینگل کہا جاتا ہے۔ اہل مذہب اسے دجال کی سواری
کہتے ہیں جبکہ سائنس کی یہ رائے ہے کہ یہ دلدلوں سے اٹھنے والی گیس ہے
جو اوپر جا کر مختلف اشکال اختیار کر لیتی ہے۔ میڈیا اس کے بارے میں آئے روز
کچھ نہ کچھ شائع کرتا رہتا ہے ۔جیسا کہ"اینٹی دجال مشین" نے اس کے بارے میں
لکھا ہے کہ "دنیا میں دو جگہ ایسی ہیں جہاں قطب نما کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ان
دونوں جگہ کے اندر ایسی مقنا طیسی کشش یا برقی لہریں موجود ہیں جو بڑے
بڑے جہازوں کو توڑ مروڑ کر نگل جاتی ہیں۔آج تک اس جگہ کے بارے میں
کوئی مدلل حقائق منظر عام پر نہیں آئے۔
دجال کہاں ہے اس کے بارے میں پیشن گوئی کی جاتی ہے کہ وہ اس جگہ موجود ہے جسے
برمودا ٹرائی اینگل کہا جاتا ہے۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ جاپان میں جس جگہ کو
شیطانی سمندر کا نام دیا جاتا ہے وہاں دجال کی موجودگی کی پیشن گوئی کی جاتی ہے۔ جیسا
کہ نبی کریم ﷺ نے قبیلہ بنو تیمیم کے شخص کے واقعہ کو خطبے میں بیان فرمایا۔
ابلیس کا تخت:
جس طرح دجال کے بارے میں ذکر ہے کہ وہ سمندر میں رہتا ہے اسی طرح ابلیس
کے بارے میں بھی یہی بیان ہے کہ وہ سمندر کی تہہ میں رہاتا ہے جہاں نہ آبادی
ہوتی ہے اور نہ ہی اذان کی آواز سنائی دیتی ہے۔ جیسا کہ رسول ہللا ﷺ نے ارشاد
فرمایا۔
شیطان پانی میں رہتا ہے اور وہ سمند ر کے اس حصے میں رہتا ہے جہاں پر
اذان کی آواز نہ جاتی ہو۔ جیسا کا احادیث مبارکہ ہے۔
"عن جابر ،قال :سمعت النبي صلى هللا عليه
وسلم ،يقول« :إن عرش إبليس على البحر،
فيبعث سراياه فيفتنون الناس ،فأعظمهم
عنده أعظمهم فتنة»()٤
قوت ثقل :جہاں تک اس کی ٹیکنالوجی کا تعلق ہے تو صرف ابھی اندازہ ہی ہے۔ وہ
یہ کہ اس کائنات میں موجود تمام توانائی کے ذرائع اڑن طشتری کی ٹیکنالوجی میں
استعمال ہوتے ہیں ۔ان میں قوت کشش اہم ہے۔جن طشتریوں کا راز جاننے کی
کوشش میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والے ڈاکٹر جیسوب کا کہنا ہے:
"یہ غیر معروف چیزیں ہیں۔ ایسا لگتا ہے یہ (اڑن طشتری والے) بہت طاقتور
مقناطیسی میدان بنانے پر قدرت رکھتے ہیں جس کی وجہ سے یہ جہاز اور طیاروں
کو کھینچ کر کہیں لے جاتے ہیں"()۶
میامی فلوریڈ اکے ایک ماہر مالح ڈون ڈلمو ینکو دوبار ان کا سامنا کر چکے
ہیں۔ان کے مطابق اکتوبر 1969میں وہ سمندر میں تھے کہ تھوڑے سے فاصلے پر
بڑی تیزی کے ساتھ کوئی آبدوزنما چیز آتی دکھائی دی۔ یہ آبدوز نہیں تھی اس کا
رنگ سر مئی تھا اور اس کی لمبائی 150سے دو سو فٹ تک تھی وہ ٹھیک اس کی
طرف آرہی تھی اور ٹکراؤ یقینی تھا۔ ڈون ڈلموینکو کہتے ہیں کہ میں نے موٹر بند
کی اور بس دعائیں مانگنے لگا۔ پھر میں حیران رہ گیا کہ وہ آبدوز نماز چیز میری
کشتی کے نیچے سے غوطہ لگا کر اپنی راہ چلتی دور نیلے پانیوں میں غائب ہو
گئی۔()۱۲
واقعایات:
برمودا تکون کے بارے میں بہت سی باتیں مشہور ہیں کچھ لوگ اس کو افسانے
اور کہانیوں سے تعبیر دیتے اور کچھ لوگ اس کو حقیقت سے تعبیر کرتے ہیں۔ اس
جگہ پر بہت سے واقعایا ت پیش آئےہے ان میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں۔
جہاز سے مسافروں کا غائب ہونا:
یہ حادثہ کیرول ڈئیر نگ نامی جہاز کے ساتھ پیش آیا۔ جہاز کا اگال حصہ ساحل پر
ریت میں دھنسا ہوا تھا جبکہ کے پچھلے حصہ پانی میں تھا کھانے کی میزوں پر
کھانا لگا ہوا تھا ،کرسیاں تھوڑی پیچھے کی جانب کھسکی ہوئی تھیں گویا اس کے
سوا کسی غیر متوقع بات پیش آنے پر اپنی جگہ سے اٹھے ہوں اور پھر واپس آنا
چاہتے ہو لیکن پھر وہ کبھی اپنی کرسیوں پر واپس نہ آ سکے کرسیوں اور میزوں
پر رکھی کھانے کی پلیٹوں کو دیکھ کر کسی ہنگامے یابھگدڑکے کوئی آثار نظر
نہیں آتے تھے جہاز کی حالت دیکھ کر یہ بھی نہیں کہا جا سکتا تھا کہ اس میں
کوئی لوٹ مار کی واردات ہوئی ہے کہ سب سے زیادہ حیرت کی بات یہ تھی کہ
اتنے بڑے جہاز کو ساحل پر کون الیا ؟اور اس کے سوار وں کے ساتھ کیا حادثہ
پیش آیا؟ کیوں کہ اتنے بڑے جہاز کا اتنی کم پانی میں آنا ناممکن ہے یہ جہاز جی
جی ڈئیر نگ کمپنی آف پورٹ لینڈ کی ملکیت تھا۔
۔ دنیا میں یہی دو جگہیں ایسی ہیں جہاں قطب نما کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ دونوں 1
میں متعدد ہوائی اور بحری جہاز غائب ہوچکے ہیں۔ انتہائی تعجب خیز بات یہ ہے
کہ ان دونوں جگہوں کے درمیان ایسے جہازوں کو سفر کرتے دیکھا گیا جو سالوں
پہلے غائب ہوچکے تھے۔
۔ دونوں کے اندر ایسی مقناطیسی کشش یا برقی لہریں موجود ہیں جو بڑے بڑے 2
جہازوں کو توڑ مروڑ کر نگل جاتی ہیں۔
۔ دونوں کے درمیان اڑن طشتریاں اڑتی دیکھی گئی ہیں جنہیں امریکی میڈیا والے 3
خالئی مخلوق کی سواری کہتے ہیں۔ امریکا کا یہودی میڈیا ان کے متعلق سامنے
آنے والے حقائق چھپاتا رہتا ہے۔ کچھ لوگوں نے اس کی جراءت کی اور ان حقائق
کو منظر عام پر الئے تو انہیں قتل کردیا گیا۔ جیسے ڈاکٹر موریس جیسوپ اور
ڈاکٹر جیمس ای میکڈونلڈ کو صرف اس وجہ سے قتل کیا گیا کہ یہ دونوں اڑن
طشتریوں کو کھوجتے ہوئے اصل حقائق جان گئے تھے۔
۔ دونوں جگہوں کو خواص و عوام قدیم زمانے سے شیطان سے منسوب کرتے ہیں 4
اور یہاں ایسی قوتوں کی کارستانیوں کے قائل ہیں جو انسانیت کی خیر خواہ نہیں۔
لیکن ان کے گرد اسرار کے پردے آویزاں کر دیے گئے ہیں۔ وہ میڈیا جو بال کی
کھال اور کھال کی کھال اتاردیتا ہے وہ اس راز کو کیوں چھپا رہا ہے ؟؟()۱۷
-4برمودا تکون اور شارک مچھلیاں:
"ابالغ"اس کی وجہ یہاں پائی جانے والی شارکس ہیں جو لوگوں کی ہالکت کا سبب
بن سکتی ہینجزیرے کے مقام واال بحر اوقیانوس کا یہ حصہ خطرناک شارک
مچھلیوں سے بھرا پڑا ہے اور حکومت کے مطابق اگر یہاں لوگوں کی آمد و رفت
پر پابندی نہ عائد کی جاتی تو کوئی بڑا سانحہ رونما ہوسکتا تھا۔عالوہ ازیں نئے
ابھرنے والے جزیرے کی زمین اور ساحل کی زمین کے درمیان زیر زمین کرنٹ
بھی موجود ہیں جو خطرناک ثابت ہوسکتے۔()۱۸
برمودا کے بارے میں بعض مفکرین کا خیال یہ ہے کہ اصل میں یہاں اٹھارویں اور
انیسویں صدی میں برطانوی فوجی اڈے اور کچھ امریکی فوجی اڈے تھے۔ لوگوں
کو ان سے دور رکھنے کے لیے برمودا کی مثلث کے افسانے مشہور کیے گئے جن
کو قصص یا فکشن (بطور خاص سائنسی قصص) لکھنے والوں نے اپنے ناولوں
میں استعمال کیا۔ اب چونکہ اڈوں واال مسئلہ اتنا اہم نہیں رہا اس لیے عرصے سے
سمندر کے اس حصے میں ہونے والے پراسرار واقعات بھی نہیں ہوئے۔ مواصالت
کے اس جدید دور میں اب بھی کوئی ایسا عالقہ نہیں مال جہاں قطب نما کی سوئی
کام نہ کرتی ہو یا اس طرح کے واقعات ہوتے ہوں جو برمودا کی مثلث کے سلسلے
میں بیان کیے جاتے ہیں۔()۱٩
لندن (این این آئی)برطانوی اخبار انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ میں کہا گیا کہے کہ امریکہ
کے ساحلی عالقے شمالی کیروالئنا کے قریب ایک نیا جزیرہ نمودار ہوا ہے جو مہم
جو سیاحوں اور فوٹو گرافرز کو اپنی جانب کھینچ رہا ہے۔یہ جزیرہ موسم بہار میں
ابھرنا شروع ہوا جس کے بعد یہ بتدریج نمایاں ہوتا چال گیا۔ مقامی رہائشیوں کے
مطابق ہر دس سے پندرہ سال کے دوران ہمیں کچھ ڈرامائی دیکھنے کو ملتا ہے
مگر یہ ہماری زندگی میں نظر آنے واال سب سے بڑا جزیرہ ہے۔یہ جزیرہ جسے
شیلی آئی لینڈ کا نام دیا گیا ہے ،کو ماہرین نے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ
وہ لوگ جانے سے گریز
کریں۔ماہرین کے مطابق لوگوں کو وہاں چہل قدمی یا اس کے ارگرد تیراکی سے
گریز کرنا چاہئے جس کی وجہ شارک مچھلیوں کے حملے کے ساتھ ساتھ کرنٹ
اور ڈوبنے کا خطرہ ہے۔ان کے بقول اس جزیرے کے ارگرد پانچ فٹ لمبی شارکیں
اور اسٹرنگ ریز کو تیرتے دیکھا گیا ہے ٗہالل کی شکل کا یہ جزیرہ ایک میل لمبا
اور چار سو فٹ چوڑا ہے۔یہ جزیرہ سمندر میں اس جگہ ابھرا ہے جو برمودا ٹرائی
اینگل میں شامل ہے جس کے اندر سمندر کا چار الکھ چالیس ہزار میل کا رقبہ آتا
ہے۔کہا جاتا ہے کہ اوسطا ً ہر سال یہاں چار طیارے اور بیس کشتیاں گم ہوجاتی ہیں
جن کا نام و نشان نہیں ملتا۔()۲٠
برمودا تکون میں بہت سے واقعایات رونما ہو بہت سے جہاز طیارےاور کشتی اس
کی نظر ہوے ان میں سے چندیہ ہیں:
برموداتکون میں غائب ہونےوالی مشہور کشتیاں:
-1اگست ا 800میں امریکی کشتی انسرجنٹ بغیر کی حادثے کے غائب ہو گئی ۔ اس
پر 340مسافر تھے
2-1924میں مال بردار جاپانی کشتی رائی نوکو غائب ہوئی۔
-3فروری 1940میں گلوریا کولڈ نامی تفریحی کشتی غائب ہوئی۔پھر کچھ عرصہ
بعد غائب ہونے کی جگہ سے دو سو میل دور پائی گئی لیکن سواروں سے خالی۔
4-1955میںQueen Mayrioنامی تفریحی کشتی غائب ہوئی۔
-5یکم جوالئی 1963کو اسنو بوئے نامی کشتی غائب ہوئی۔
برمودا تکون کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایسی جگہ ہے جہاں پر پانی کی گہرائی میں
خوف اور شیطانی راز چھپے ہے۔ برمودا ٹرائی اینگل کو دجال کا محل بھی کہا جاتا ہے جو
قلعہ نما شکل میں موجود ہیں ۔ برمودا تکون کے بارے میں لوگوں کی مختلف آراء ہیں ۔ بعض
کہتے ہیں کہ دجال اس جگہ سے نمودار ہوگا ۔ جب کے عیسائیوں کا خیال ہے کہ وہ دوزخ کا
دروازہ ہیں اس لئے وہاں جوبھی جاتاہے وہ واپس نہیں آتا۔سائنس کہتی ہیں کہ
الیکٹرومیگنیٹک اور موسمی خرابی کی خرابی کی وجہ سےیہاں اس طرح کے حادثات پیش
آتے ہے۔ اور بعض محققین کے مطابق اس جگہ بہت زیادہ تعدادمیں شارک مچھلیاں ہیں جس
کی وجہ سےیہ حادثات پیش آتے ہیں۔
حوالہ جات
؎1مسلم رقم الحدیث 2262
؎۲نواب محمد قطب الدین دہلوی،عالمہ ،شمس الدین صاحب ،موالنا ،مظاہر حق ،مکتبۃ العلم ،
الہور ،ج :پنجم ،ص ۶۸
؎٣عاصم عمر ،موالنا ،برمودا تکون اور دجال ،الھجر ہ پبلیکیشن ،کراچی ،س ۲٠٠٩ء ،ص
٣٤:
؎٤مسلم بن الحجاج ابو الحسن تفسیری النسیشابوری ،صحیح المسلم ،کتا ب صفۃ القیا
مۃ والجنۃ والنار ،باب تحریش الشیطان وبعثہ سرایاہ لفتنۃ الناس وان مع کل انسان قر
یتا ،رقم الحدیث۲۸۱٣
؎٥عاصم عمر ،موالنا ،برمودا تکون اور دجال ،الھجر ہ پبلیکیشن ،کراچی ،س ۲٠٠٩ء،
ص٥۸:
؎۶احمد حسن الفریونی ،مترجم ،محمد زین العابدین ،دجال شیطانی ہتھکنڈے اور تیسری جنگ
عظیم ،ملت پبلی کیشنز ،اسالم آباد ۲٠۱۲ ،ء ،ص۱٥۶:
؎٧عاصم عمر ،موالنا ،برمودا تکون اور دجال ،الھجر ہ پبلیکیشن ،کراچی ،س ۲٠٠٩ء ،ص:
۸۶
؎۸احمد حسن الفریونی ،مترجم ،محمد زین العابدین ،دجال شیطانی ہتھکنڈے اور تیسری جنگ
عظیم ،ملت پبلی کیشنز ،اسالم آباد ،س ۲٠۱۲ء ،ص۱۸۱:
؎٩عاصم عمر ،موالنا ،برمودا تکون اور دجال ،الھجر ہ پبلیکیشن ،کراچی ،س ۲٠٠٩ء،
ص۸۶:
؎۱۱احمد حسن الفریونی ،مترجم ،محمد زین العابدین ،دجال شیطانی ہتھکنڈے اور تیسری
جنگ عظیم ،ملت پبلی کیشنز ،اسالم آباد ،س ۲٠۱۲ء ،ص۶٩:
؎۱۲ایضا ،ص۱۶۶:
؎۱٣عاصم عمر ،موالنا ،برمودا تکون اور دجال ،الھجر ہ پبلیکیشن ،کراچی ،س ۲٠٠٩ء،
ص٣۶ :
؎۱٤احمد حسن الفریونی ،مترجم ،محمد زین العابدین ،دجال شیطانی ہتھکنڈے اور تیسری
جنگ عظیم ،ملت پبلی کیشنز ،اسالم آباد ،س ۲٠۱۲ء ،ص ۲٠٤
iblagh.com/122605/10-4-2019/6:55pm ؎۱۸
https://hamariweb.com/articles/7144 /10-4 2019/ 7:08pm ؎۱ ٩
www.zeropoint.com.pk/international/2017/10-4-2019/7:04pm ؎۲٠
؎۲۱عاصم عمر ،موالنا ،برمودا تکون اور دجال ،الھجر ہ پبلیکیشن ،کراچی ،س ۲٠٠٩ء ،ص:
٣٩
کہا جا تا ہے کہ سائنس کی تاریخ میں سے اگرالبرٹ آئنسٹائن کا نام نکال دیا جائے تو سائنس
ترقی کی رفتار بہت پیچھے چلی جاے گی۔اس کے بارے میں مشہور ہے کہ اس کی مالقات
دجال کے ساتھ ہوئی ہے۔ڈک چینی کے بارے میں کہا جاتا ہے اس نے دجال کو دیکھا ہے اور
بش اس سے رابطے میں ہیں۔
یہ کٹر یہودی گھرانے سے تعلق رکھتا تھا۔اس کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ ایک موٹے دماغ
کا لڑکا ہےمالی پریشانیوں کے سبب یہ لوگ اٹلی سے سوئزر لینڈ آگئے۔سوئزرلینڈ میں تعلیم تک
اس کے بارے میں تمام لکھنے والے اس بات پر متفق ہیں کہ وہ ایک کوئی اچھا طالب علم نہیں
تھا۔آئن سٹائن میں تبدیلی 1900کے بعد آنا شروع ہوئیں 1905آئن سٹائن کی کامیابیوں کاسال
سمجھا جاتا ہے اسے سال اس نے کئی مقالے پیش کیے۔ چوتھا مقالہ خصوصی اضافیت پر تھا
اس سے وقت اور فضا کو الگ الگ تصور کرنے کے بجائے" وقت وفضا" یازمان و مکاں" کا
نظریہ سامنے آیا۔ 1911میں اس نے عمومی نظریہ اضافت تا پر اپنا مقالہ شائع کیا۔
"سوئزرلینڈ میں یہ دجال کے ساتھ اس کا رابطہ ہوا اور اسی نے اس کو نظریہ اضافیت کا علم
دیا"
اعتراض ہے کہ آئنسٹائن میں ایسی کون سی خاص بات تھی جس سے دجال خوش ہوا اور
آئنسٹائن کو ہیرو بنو ادیا۔ اس سوال کا جواب جاننے کے لئے ہمیں آئنسٹائن کی زندگی اور اس
کے نظریات کامطالعہ کرنا ہوگا۔آئنسٹائن اگرچہ خود کٹر یہودی تھا لیکن دوسروں کو وہ
الدینیت اور الحاد کی طرف دعوت دیتا تھا۔ ذاتی اعتبار سے اس میں وہ تمام برائیاں موجود
تھیں جو ابلیس یا دجال کو خوش کرنے کے لئے کافی تھیں عورتوں کے ساتھ ناجائز تعلقات ۔
حتی کہ 1092میں پہلی بیٹی اس کی ناجائز بیوی سے ہوئی۔اس بیٹی کو انہوں نے پاال نہیں ۔
اس کا کچھ پتہ نہیں چل سکا کہ اس کا کیا ہوا۔ ا بات سے اس کی چرافت اور انسانی ہمدردی کا
اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
اگر آئنسٹا ئن کا خدا مذہبی نقطہ نظر سے مختلف ہونے کا خیال ظاہرکیا گیا ہے اگر آئنسٹائن کا
خدا مذہبی خدا نہیں تھا تو پھر کون تھا؟ یہی چیز غور کرنے والی ہے کی وہ اکثر کس خدا کا
ذکر کرتا تھا۔ اگرچہ اب بعض مبصرین کی رائے یہ ہے کہ آئنسٹائن کی خدا سے مراد قدرت
ہے لیکن یہ درست نہیں ہے ۔
آئنسٹائن دجال کو اپنا خدا مانتا ہے۔ ا س بات پر آئنسٹائن کے مقاالت میں بھی ایک اشارہ ملتا
ہے۔ وہ یہ کہ وہ اپنے نظریات کے بارے میں " میرا نظریہ" کے بجائے " ہمارا نظریہ" کا لفظ
استعمال کرتا تھا۔ وہ کائنات کی متحدہ قوت کا رازپتہ لگانے کی بھی کوشش کررہا تھا۔ ()8
قرآن وحدیث میں اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ شیطان اپنے دوستوں کی مدد کرتا ہے یعنی وہ
اپنے دوست (انسان) کا شیطانی مشورے دیتا ہے۔ اور ان کی مدد کرتا ہے اس طرح شیطان کا
سب سے بڑا مہرا دجال ہے جس کی مدد سے وہ لوگوں کو توحید سے دور کرے گا۔شیطان
اپنے دوست دجال کی مدد سے دنیا پر کچھ عرصہ ہللا کے حکم سے حکومت کرے گا۔
امریکی صدر بش نے عراق پر حملے سے پہلے کہا تھا کہ اسے جنگ کے بعد ان کا مسیح
موعود( یعنی دجال) آنے واال ہے اس کے بعد وہ اس نے اسرائیل کا دورہ کیا۔ماسکو ٹائمز کے
مطابق اس نے دورے کے دوران ایک مجلس میں جس میں سابق فلسطینی وزیراعظم محمود
عباس اور حماس کے لیڈر بھی شریک تھے بقول محمد عباس ،بش نے دعوے کئے کہ:
-1میں نے (اپنے حالیہ اقدامات کے لئے) براہ راست خدا سے قوت حاصل کی ہے۔
-2خدا نے مجھے حکم دیا کہ القاعدہ پر ضرب لگاؤ اس لیے میں نے اس پر ضرب لگائی اور
مجھے ہدایت کی کہ میں صدام پر ضرب لگاؤں جو میں نے لگائی ہے اور اب میرا پختہ ارادہ
ہے کہ میں مشرق وسطی کے مسئلہ کو حل کرو اگر تم لوگ یہودی میری مدد کرو گے تو میں
دعوی اکثر کرتا
ٰ اقدام کروں گا ورنہ میں آنے والے الیکشن پر توجہ دوں گا۔بش اپنی نبوت کا
رہتا ہے اور کہتا ہےکہ:
"i amمیں خدا کا پیغمبر ہوں۔ بش کا خدا ابلیس یہ دجال ہے جو اس کو براہ راست
”messenger of God
ڈک چینی تو وہ ہے جو دجال کی جانب سے منظر عام پر آیا ورنہ امریکہ ہی کیا "برطانیہ"
سویڈن" ناروے :اصفہان ،کا بل اور دنیا کے مختلف خطوں میں راک فیلر،روتھ شیلڈ ،مورگن
خاندان کے کتنے ہی بیٹھے ہوئے ہیں جن کے لبوں کی حرکت دنیا کے جمہوری اور شہنشاہی
حکومتوں کا قانون بن جاتی ہے امریکہ سمیت تمام دنیا کے حکمران آئی ایم ایف کے صدر دفتر
کی بجائے نیویارک میں ان کے گھروں کی چوکھٹ پر ناک رگڑتے ہیں۔چناچہ یہ بات قرین
قیاس لگتی ہے کہ اگر دجال متحرک ہے تو ان یہودی خاندان سے وہ ضرور رابطے میں رہتا
ہوں گا افغانستان میں طالبان کی سپالئی کے بعد سب سے پہلے آنے واال یہودی راک فیلر فیملی
کا ایک بائیس سالہ لڑکا تھا۔جس نے اس آپریشن کی نگرانی کی تھی یہ خاندان آئی ایم ایف ،ورلڈ
بینک ،عالمی ادارہ صحت ،اقوام متحدہ ،جنگی جہاز بنانے والی کمپنیوں ،جدید اسلحہ،مزائل،
خالئی تحقیقاتی ادارے "ناسا" فلمساز ادارہ ہالی وڈ جیسے اداروں کا مالک ہے۔
یہودی خاندان صرف بینک کار ہی نہیں بلکہ" کبالہ" کا علم بھی رکھتے ہیں اس لئے بعض
انگریز مصنفین نے ان کو "پانچ کبالہ" کا نام سے بھی یاد کیا ہے۔ یہ سب کٹرصیہونی مذہبی
لوگ ہیں دجال اپنی خدائی کے اعالن سے پہلے انہیں کا استعمال کرتے ہوئے اپنے لیے راہ
ہموار کرتا رہے گا قرآن و حدیث سے بھی یہ بات ثابت ہے کہ شیا طین اپنے انسانوں میں
موجود دوستوں کی مدد کرتے ہیں۔()10
حوالہ جات:
-9عاصم عمر،موالنا ،تیسری جنگ عظیم اور دجال ،الھجرہ پبلیکیشن ،کراچی ،س
2009ء،ص109:
-10احمد حسن الفریونی ،مترجم ،محمد زین العابدین ،دجال شیطانی ہتھکنڈے اور تیسری
جنگ عظیم ،ملت پبلی کیشنز ،اسالم آباد ،س 2012ء ،ص221: